Maktaba Wahhabi

280 - 303
حسد:اسباب اور علاج انسان کے دین ودنیا دونوں کو برباد کرنے والی ایک آفت اور برائی ہے جسے حسد کے نام سے جانا جاتا ہے۔دوسروں کی ترقی، خوشحالی، صحت ودولت وغیرہ کو دیکھ کر کڑھنا اور ان نعمتوں کے چھن جانے کی تمنا کرنا یہی حسد ہے۔اس نعمت کا تعلق چاہے مال سے ہو، علم سے ہو، جاہ ومنصب سے ہو، عزت و وقار سے ہو، صحت وقوت سے ہو، وغیرہ وغیرہ۔ حاسدین میں سے کتنے ایسے ہوتے ہیں جنہیں محض دوسروں کی نعمت وخوشحالی کا زوال مطلوب ومقصود ہوتا ہے، وہ نعمت انھیں خود حاصل ہو اس سے ان کو کچھ مطلب نہیں ہوتا، یہ حددرجہ قبیح ومذموم فعل ہے۔بعض حاسدین کی یہ تمنا ہوتی ہے کہ دوسرے کی نعمت چھن کر انہیں مل جائے۔اس کے قبح میں بھی کوئی کلام نہیں۔البتہ کبھی آدمی دوسروں کی نعمت وترقی کو دیکھ کر یہ آرزو کرتا ہے کہ ویسی ہی نعمت یا اس سے بہتر اسے بھی مل جائے، لیکن وہ صاحب نعمت سے اس کے زوال کی تمنا نہیں کرتا۔اس چیز کو ’’رشک‘‘ کہا جاتا ہے، جو غیر معیوب بلکہ جائز ہے۔بالخصوص جب اس نعمت کا تعلق مال یا علم سے ہو جیسا کہ ایک حدیث سے معلوم ہوتا ہے۔چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دو چیزوں کے علاوہ اور کسی چیزمیں حسد(یعنی رشک)جائز نہیں۔ایک یہ کہ کسی شخص کو اللہ نے قرآن کی نعمت عطا کی، وہ دن ورات کے اوقات میں اس کی تلاوت کرتا رہتا ہے، دوسرا شخص اس کے بارے میں سنتا ہے تو کہتا ہے کاش مجھے بھی اسی کی طرح قرآن کا علم حاصل ہوتا تو میں بھی اسی کی طرح اس پر عمل کرتا۔دوسرا وہ آدمی جسے اللہ تعالیٰ نے مال سے نوازا وہ اسے حق کے کاموں میں خرچ کرتا ہے۔دوسرا آدمی کہتا ہے کاش مجھے بھی اسی کی طرح مال ملتا تو میں بھی اسے اسی کے مانند خرچ کرتا۔‘‘ (بخاری) البتہ ہونا یہ چاہیے کہ آدمی کسی دوسرے کی طرف دیکھے بغیر نیکی کے کام میں پیش
Flag Counter