Maktaba Wahhabi

302 - 303
مدارس اور ملکی سا لمیت مدارس اور ان کا قیام: لفظ مدارس ، مدرسہ کی جمع ہے جس کا معنی درس کی جگہ یا درسگاہ کے ہے، عرف عام میں ان درسگاہوں کے لیے یہ لفظ خصوصی طور پر استعمال ہوتا ہے جہاں اسلامی تعلیم ہوتی ہے، اسلامی تعلیم کی تاریخ بھی اتنی ہی قدیم ہے جتنا اسلام ، کیونکہ خالق کائنات نے انسانوں کی ہدایت کے لیے جو آخری نبی بھیجا اس پر قرآن کی سب سے پہلی جو آیات نازل فرمائی وہ یہ ہیں:﴿اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِیْ خَلَقَ۔خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ۔اقْرَأْ وَرَبُّکَ الْأَکْرَمُ۔الَّذِیْ عَلَّمَ بِالْقَلَمِ۔عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ یَعْلَمْ﴾(سورہ علق:۱-۵)’’ پڑھ اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا، جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا، تو پڑھتا رہ ، تیرا رب بڑے کرم والا ہے جس نے قلم کے ذریعہ(علم)سکھایا، جس نے انسان کو وہ سکھایا جسے وہ نہیں جانتا تھا۔‘‘(ترجمہ علامہ جوناگڈھی) اس کے بعد ۲۳ ؍ سالہ دور نبوت میں قرآنی آیات اور احادیث نبویہ میں مختلف اسالیب وطرق سے علم اور تعلیم کی اہمیت بتائی جاتی رہی ، اور ساتھ ہی عملی طور پر مسلمانوں کی تعلیم کا بندوبست کیا گیا ، اس سلسلے کو مسلمانوں نے ہر دور میں اور ہر جگہ قائم ودائم رکھا، آج کے مدارس بھی اسی سلسلے کا امتداد ہیں، اس طرح مدارس ، تعلیم اور اسلام سب ایک ساتھ از ابتدا چلتے آئے ہیں اور ان شاء اللہ تا قیامت چلتے رہیں گے۔ ہندوستان اور مدارس: ہندوستان میں اسلام داخل ہوا تو ظاہر بات ہے کہ کسی نہ کسی پیمانے پر اسلامی تعلیم اور تعلیم گاہ کا نظم بھی ساتھ ہی آیا ہوگا، اس نظم میں رفتار زمانہ کے ساتھ بہتری اور ترقی آئی ہوگی ، یہ تمام تفصیلات کتب تاریخ میں منتشر ہیں، متاخرین اہل قلم نے ان معلومات کو یکجا کیا
Flag Counter