Maktaba Wahhabi

64 - 303
اور جنگ ٹل گئی یہ اس وقت کی بات ہے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ۳۵؍سال کے تھے، یعنی ابھی آپ نبی نہیں بنائے گئے تھے، اہل مکہ خانہ کعبہ کی تعمیر نو میں مصروف تھے کہ اچانک شدید اختلاف کا شکار ہوگئے جو انہیں ایک طویل جنگ میں جھونکنے پر آمادہ تھا، یہ ممکنہ جنگ نبی اکرم جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکمت وفراست سے نہ صرف ٹل گئی بلکہ پھر سے جملہ قبائل شیر وشکر ہوکر تعمیر کعبہ میں جٹ گئے۔ اس واقعہ کی تفصیل سیرت نگاروں نے یوں بیان کی ہے کہ خانہ کعبہ کی دیواریں سیلاب کی وجہ سے ٹوٹ رہی تھیں اس لیے قریش نے اس کی تعمیر نو کا پروگرام بنایا، ساتھ ہی یہ بھی اعلان کیا کہ خانہ کعبہ کی تعمیر میں صرف پاک اور حلال کمائی ہی لگائی جائے گی، اس میں کسی بدکار عورت، کسی سود خور اور کسی ظالم وبے ایمان آدمی کا پیسہ نہیں لگایا جائے گا۔ قریش کے مختلف قبائل کے لیے خانہ کعبہ کے الگ الگ حصے متعین کردیے گئے جن کی تعمیر کے وہ قبائل مکلف کیے گئے، تمام قبیلے والوں نے اپنے اپنے حصے کی تعمیر شروع کردی جب دیوار اس قدر بلند ہوگئی کہ حجر اسود کو نصب کر دیا جائے تو ان قبائل کے مابین یہ سوال اٹھا کہ کس قبیلے کو یہ شرف حاصل ہوکہ وہ حجر اسود کو اٹھا کر اس کے مقام پر نصب کرے، چونکہ اس سعادت کے حصول کے لیے ہر قبیلہ خواہشمند اور کوشاں تھا اور اس سے دست بردار ہونے کو باعث خفت تصور کرتا تھا اس لیے ایک طرح کے نزاع اور مخاصمت کی شکل پیدا ہوگئی، گروہ بندیاں ہونے لگیں اور عہد وپیمان کیے جانے لگے، جنگ کا وقوع یقینی نظر آنے لگا، یوں بھی اس عہد میں معمولی معمولی باتوں پر سالہا سال جنگ لڑ نا معمول کی بات تھی، کچھ قبائل نے خون سے بھرے پیالے میں ہاتھ ڈبو کر لڑنے مرنے کا عہد کیا، چار پانچ روز تک یہی غیر یقینی صورت حال قائم رہی، پھر اسی مسجد حرام میں اس سلسلے میں ایک میٹنگ بلائی گئی اور اس
Flag Counter