Maktaba Wahhabi

90 - 303
صحابۂ رسول عظمت کے چند پہلو اللہ رب العزت نے ایسے وقت میں نبی اکرم جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا جب دنیا تاریکیوں اور گمراہیوں میں بھٹک رہی تھی۔ظلم وفساد ، بربریت،بدامنی اور فتنوں کا دور دورہ تھا۔اللہ کے نبی نے اس بگڑے ہوئے ماحول میں جب لوگوں کو ایک اللہ کی عبادت کی دعوت دی،شرک سے روکا ،عدل وانصاف ، صلح وآشتی اور حسن سلوک کی طرف بلایا تو وہی اہل مکہ جو کل تک آپ کی بے حد قدر کرتے تھے، آپ کو صادق اور امین کے لقب سے پکارتے تھے یکایک آپ کے دشمن بن گئے، آپ کی اذیت کے درپے ہو گئے اور آپ کی دعوت کو روکنے لگے اور قدم قدم پر آپ کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے لگے۔ غور کریں اللہ کا نبی ،اللہ کا پیغام، اللہ کے بندوں کو سنانا چاہتا ہے ،مگر اسے ایسا کرنے سے سختی سے روکا جارہا ہے۔ایسے نازک وقت اور آزمائشی مرحلے میں کچھ سلیم الطبع اور نیک فطرت لوگ آپ کی دعوت کی حقانیت کو محسوس کر لیتے ہیں ، اللہ کا پیغام ان کے دلوں کو چھو لیتا ہے ، وہ یہ جانتے ہوئے کہ اس نبی کا ساتھ دینے اور اس کی دعوت پر لبیک کہنے کے بعد ہماری زندگی خطرات سے گھر جائے گی ، لیکن اس کی پرواہ کیے بغیر وہ اس حق کی راہ پر چل پڑتے ہیں اور اس نبی کے محافظ، قرآن کے شیدائی اور دین کے سپاہی بن جاتے ہیں۔جان ، مال ، اولاد ، خاندان سب کو داؤ پر لگا دیتے ہیں لیکن اپنے عقیدے اور اپنے موقف سے ایک انچ ہٹنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ ان ہی نفوس قدسیہ کو صحابہ کرام کے لقب سے ملقب کیا جاتا ہے۔نبی کے ساتھ رہنے والے، نبی کا ساتھ دینے والے، دین متین کے اولین محافظ۔اللہ رب العالمین نے رہتی
Flag Counter