Maktaba Wahhabi

134 - 434
سیرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ خطبہ مسنونہ کے بعد اَعُوْذُ بِاللّٰہِ السَّمِیْعِ الْعَلِیْمِ. مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ. بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ. لَقَدْ رَضِیَ اللّٰہُ عَنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذْ یُبَایِعُوْنَکَ تَحْتَ الشَّجَرَۃِ فَعَلِمَ مَا فِیْ قُلُوْبِھِمْ فَاَنْزَلَ السَّکِیْنَۃَ عَلَیْہِمْ وَاَثَابَھُمْ فَتْحًا قَرِیْبًا.(سورۃ الفتح: ۱۸) تمام قسم کی تعریفات وحدہ لا شریک‘ خالق کائنات‘ مالک ارض و سماء کے لئے ہیں اور لاکھوں کروڑوں درود و سلام ہوں اس ہستی اقدس و مقدس پر جن کا نام نامی اسم گرامی محمد اکرم صلی اللہ علیہ وعلی الہ واصحابہ وبارک وسلم ہے۔ وہ ذات مقدسہ مبارکہ مطہرہ کہ رب العزت نے جنہیں رحمت کائنات بنا کر بھیجا اور جن کے ذریعے اہل کائنات کی ہدایت کا راہ نمائی کا بندوبست فرمایا۔ امام کائنات‘ فخر موجودات‘ رحمتہ للعلمین صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کرام کا تذکرہ ہم نے پچھلے متعدد خطبات جمعہ سے شروع کر رکھا ہے۔ اس سلسلے میں ہم نے ابتدائی طور پر حضرت صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں آپ کے سامنے چند گذارشات پیش کی تھیں اور وقت کی کمی اور پیش آمدہ ایام کی برق رفتاری سے آمد کے پیش نظر ہم نے گفتگو کو انتہائی اختصار کے ساتھ آگے بڑھاتے ہوئے آج کے خطبہ جمعہ میں جناب عثمان ابن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ذات والا صفات کا تذکرہ کرنا ہے اور آپ کی عزت و توقیر پر خطبہ کو مخصوص کیا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ جناب عثمان ابن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کی ذات کے بھی کئی ایک حصے اور کئی ایک پہلو ہیں اور کسی ایک خطبے میں ان تمام چیزوں کا تذکرہ ممکن نہیں ہے جن کا پیش کرنا اور جن کا سمجھنا آج کے اس پر فتن دور میں انتہائی زیادہ ضروری اور لازمی ہے۔ لیکن ہم حضرت
Flag Counter