Maktaba Wahhabi

190 - 434
واقعہ کربلا ۔ پس منظر خطبہ مسنونہ کے بعد: فَاَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ. بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم، وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ ھَاجَرُوْا وَ جٰھَدُْوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَ الَّذِیْنَ اٰوَوْا وَّ نَصَرُوْٓا اُولٰٓئِکَ ھُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا لَھُمْ مَّغْفِرَۃٌ وَّ رِزْقٌ کَرِیْمٌ،(سورۃ الانفال: ۷۴) حضرات! پچھلے مسلسل چوبیس دن محرم کے اور محرم کی آمد سے بھی کئی دن پہلے تسلسل کے ساتھ محلوں میں گلیوں میں کوچوں میں چوکوں میں چوراہوں میں بازاروں میں حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی شہادت کا نام لے کر ان نفوس قدسیہ کے خلاف گفتگوئیں کی جاتی رہیں کہ جن کا وجود اگر نہ ہوتا تو شاید آج پاکستان کے اس علاقے میں کوئی شخص بھی سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا امتی خداوند عالم کی توحید کا ماننے والا قرآن کو تسلیم کرنے والا امام کائنات کی تعلیمات کو اپنانے والا آپ کے ارشادات کو اپنی پیشانیوں پہ سجانے والا اور آپ کے فرمودات کو اپنے سینوں سے لگانے والا موجود نہ ہوتا اور یہ ساری گفتگوئیں اور یہ سارے طعن وتشنیع کے تیر جو ان پاکباز نفوس قدسیہ پر چھوڑے جاتے رہے ان نفوس قدسیہ کے خلاف جو کچھ کہا جاتا رہا یہ سب کچھ اس آڑ میں کہا جاتا رہا کہ ہم نے مجالس حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یاد میں بپا کی ہیں اور کرنی ہیں۔ حالانکہ تعجب کی بات یہ ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کا نام لے کر ان لوگوں پر طعن وتشنیع کے تیر چھوڑے جاتے ہیں جن کا اس واقعہ کے ساتھ دور و نزدیک کا کوئی تعلق نہیں بلکہ وہ اس واقعہ کے رونما ہونے سے پیشتر برسوں پیشتر دس برس پیشتر بیس برس پیشتر تیس برس پیشتر چالیس سال پہلے پچاس سال پہلے اپنے رب کے پاس جا چکے تھے۔
Flag Counter