Maktaba Wahhabi

آیت نمبرترجمہسورہ نام
1 (شروع) اللہ کے نام [٢] سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے۔ [٣] الفاتحة
2 ہر طرح کی تعریف [٤] اللہ ہی کے لیے ہے [٥] جو سب جہانوں [٦] کا پروردگار ہے الفاتحة
3 جو بڑا مہربان [٧] نہایت رحم کرنے والا ہے الفاتحة
4 روز ِ جزا [٨] و سزا کا مالک [٩] ہے الفاتحة
5 ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں [١٠] اور تجھی سے مدد [١١] چاہتے ہیں [١٢] الفاتحة
6 ہمیں سیدھی [١٣] راہ پر استقامت عطا فرما الفاتحة
7 ان لوگوں کی راہ پر جن پر تو نے انعام کیا [١٤] جن پر تیرا غضب نہیں ہوا اور نہ وہ راہ راست سے بھٹکے [١٥] الفاتحة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے البقرة
1 الف، لام، میم البقرة
2 یہ ایسی کتاب ہے جس میں شک [٢] کی کوئی گنجائش نہیں، اس میں ان ڈرنے والوں کے لیے ہدایت [٣] ہے البقرة
3 جو غیب [٤] پر ایمان لاتے ہیں، نماز [٥] قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں [٦] دے رکھا ہے، اس میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں البقرة
4 نیز وہ آپ کی طرف نازل شدہ [٧] (وحی) پر ایمان لاتے ہیں اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے (نبیوں پر) اتاری گئی تھی، اور وہ آخرت [٨] (کے دن) پر یقین رکھتے ہیں البقرة
5 ایسے ہی لوگ اپنے پروردگار کی طرف سے [٩] (نازل شدہ) ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح [١٠] پانے والے ہیں البقرة
6 بلاشبہ جن لوگوں نے (مندرجہ بالا امور کو تسلیم کرنے سے) انکار کردیا، آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں، ان کے لیے ایک ہی بات ہے (یعنی) وہ ایمان نہیں لائیں گے البقرة
7 اللہ نے ان کے دلوں اور کانوں [١١] پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں [١٢] پر پردہ پڑگیا ہے۔ اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے البقرة
8 اور لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو (زبان سے تو) کہتے ہیں کہ ’’ہم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے ہیں۔‘‘ حالانکہ وہ مومن نہیں ہیں البقرة
9 وہ اللہ سے (بھی) دھوکہ بازی کر رہے ہیں اور ان لوگوں سے بھی جو ایمان لائے ہیں۔ ایسے لوگ دراصل اپنے آپ ہی کو دھوکہ دے رہے ہیں مگر (اس بات کو) سمجھ [١٣] نہیں رہے البقرة
10 ایسے لوگوں کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے جسے اللہ تعالیٰ نے اور زیادہ [١٤] بڑھا دیا۔ اور جو وہ جھوٹ بک [١٥] رہے ہیں اس کے عوض ان کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے البقرة
11 اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد [١٦] بپا نہ کرو، تو کہتے ہیں کہ ’’ہم ہی تو اصلاح [١٧] کرنے والے ہیں۔‘‘ البقرة
12 خوب سن لو کہ حقیقتاً یہی لوگ مفسد ہیں مگر وہ (یہ بات) سمجھتے [١٨] نہیں البقرة
13 اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ ایمان لاؤ جیسے اور لوگ [١٩] ایمان لائے ہیں، تو کہتے ہیں کیا ’’ہم ایسے ایمان لائیں، جیسے احمق لوگ ایمان لائے ہیں؟‘‘ خوب سن لو!(حقیقتاً) یہی لوگ احمق ہیں مگر وہ (یہ بات) جانتے [٢٠] نہیں البقرة
14 ایسے لوگ جب ایمانداروں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ’’ہم ایمان لا چکے ہیں۔‘‘ اور جب علیحدگی میں اپنے شیطانوں (کافر دوستوں) سے ملتے ہیں تو کہہ دیتے ہیں کہ (حقیقتاً تو) ہم تمہارے ہی ساتھ ہیں اور ان (ایمان والوں سے تو) محض مذاق کرتے ہیں البقرة
15 اللہ تعالیٰ ان کا مذاق اڑا رہا ہے [٢١] اور انہیں ان کی سرکشی میں ڈھیل دیئے جا رہا ہے جس میں وہ [٢٢] اندھوں کی طرح بھٹکے چلے جا رہے ہیں البقرة
16 یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی کو خرید لیا۔ ان کی اس تجارت نے انہیں کچھ نفع نہ دیا اور نہ ہی وہ ہدایت پانے والے تھے البقرة
17 ان منافقوں کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے (اندھیرے میں) آگ جلائی۔ جب اس آگ نے سارے ماحول کو روشن کردیا تو (عین اس وقت) اللہ نے ان (کی آنکھوں) کے نور کو سلب کرلیا اور انہیں (پھرسے) اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ وہ (کچھ بھی) دیکھ نہیں سکتے۔[٢٣] البقرة
18 ایسے لوگ بہرے ہیں، گونگے ہیں، اندھے ہیں۔[٢٤] یہ (ایمان لانے کی طرف) لوٹ کر نہیں آئیں گے البقرة
19 یا (پھر ان منافقوں کی مثال یوں سمجھو) جیسے آسمان سے زور دار بارش ہو رہی ہو جس میں تاریکیاں بھی ہوں، بجلی کی گرج بھی ہو اور چمک بھی۔ یہ لوگ بجلی کے کڑکے سن کر موت کے ڈر کے مارے اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ٹھونس لیتے ہیں جبکہ اللہ ان کافروں کو ہر طرف سے گھیرے میں لیے ہوئے ہے البقرة
20 (ان کی حالت یہ ہو رہی ہے کہ) عنقریب ہی بجلی ان کی بصارت کو اچک لے گی۔ جب بجلی کی چمک سے کچھ روشنی پڑتی ہے تو چل پڑتے ہیں اور جب اندھیرا ہوجاتا ہے تو ٹھہر جاتے ہیں۔ اور اگر اللہ چاہتا تو (اس حال میں کڑک سے) ان کی سماعت کو اور (چمک سے) ان کی بصارت [٢٥] کو سلب کرسکتا تھا، (کیونکہ) اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے البقرة
21 اے لوگو! [٢٦] اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں بھی پیدا کیا ہے اور تم سے پہلے لوگوں کو بھی (اور اس کی عبادت اس لیے کرو) کہ تم پرہیزگار بن سکو البقرة
22 اس اللہ کی (عبادت کرو) جس نے تمہارے لیے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنا دیا، اور آسمان سے پانی برسایا جس سے تمہارے کھانے پینے کو پھل پیدا کئے۔ لہٰذا دوسروں کو اللہ کا شریک نہ بناؤ اور (یہ باتیں) تم جانتے بھی ہو البقرة
23 اور (اے کافرو!) اگر تمہیں اس کلام میں [٢٧] ہی شک ہے جو ہم نے اپنے بندے (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل کیا ہے تو تم بھی اس جیسی ایک سورت ہی بنا لاؤ۔ اور اللہ کو چھوڑ کر اپنے سب ہم نواؤں کو بھی بلا لو۔ اگر تم سچے ہو (تو تمہیں یہ کام ضرور کر دکھانا چاہیے) البقرة
24 پھر اگر تم یہ کام نہ کرسکو اور یقیناً تم کر[ ٢٨] بھی نہ سکو گے، تو پھر اس (دوزخ) کی آگ سے ڈر جاؤ[ ٢٨۔ الف ] جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے (وہ دوزخ کی آگ ایسے ہی) کافروں کے[ ٢٩] لئے تیار کی گئی ہے البقرة
25 (اے پیغمبر) جو لوگ ایمان [٣٠] لائیں اور اچھے کام کریں انہیں خوشخبری دے دیجئے کہ ان کے لیے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔ جب بھی انہیں کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے ’’یہ تو وہی پھل ہیں جو ہمیں اس سے پہلے (دنیا میں) دیئے جا چکے ہیں۔‘‘ کیونکہ جو پھل انہیں دیا جائے گا وہ شکل و صورت [٣١] میں دنیا کے پھل سے ملتا جلتا ہوگا۔ نیز ان (ایمان والوں) کے لیے وہاں پاک و صاف [٣٢] بیویاں (بھی) ہوں گی۔ اور وہ ان باغات میں ہمیشہ قیام پذیر رہیں گے البقرة
26 اللہ تعالیٰ قطعاً اس بات سے نہیں شرماتا کہ وہ کسی مچھر یا اس سے بھی کسی حقیر تر چیز کی مثال بیان کرے۔[٣٣] سو جو لوگ ایمان لا چکے ہیں وہ جانتے ہیں کہ ان کے پروردگار کی طرف سے پیش کردہ مثال بالکل درست ہے، رہے کافر لوگ، تو وہ کہتے ہیں کہ ’’ایسی حقیر چیزوں کی مثال دینے سے اللہ کو کیا سروکار؟‘‘ اس طرح ایک ہی بات سے بہت سے لوگوں کو گمراہی میں مبتلا رہنے دیتا ہے اور بہت سے لوگوں کو ہدایت بھی دے دیتا ہے۔ اور گمراہ تو وہ صرف [٣٤] فاسقوں کو ہی کرتا ہے البقرة
27 (یعنی) جو لوگ اللہ سے [٣٥] عہد کو پختہ کرنے کے بعد اسے توڑ دیتے ہیں۔ اور جن چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے، انہیں قطع کرتے ہیں اور زمین میں فساد بپا کرتے ہیں۔ ایسے ہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں البقرة
28 (لوگو!) تم اللہ کا انکار کیسے کرتے ہو۔ حالانکہ تم مردہ (معدوم) تھے تو اس نے تمہیں زندہ کیا۔ پھر وہی تمہیں موت دے گا، پھر زندہ کر دے گا۔[٣٦] پھر اسی کی طرف تمہیں پلٹ کر جانا ہے البقرة
29 وہی تو ہے جس نے زمین میں موجود ساری چیزیں تمہاری خاطر پیدا کیں۔ پھر آسمان (بلندی۔ فضائے بسیط) کی طرف متوجہ ہوا تو سات آسمان استوار کردیئے۔[٣٧] اور وہ ہر چیز کے متعلق خوب جاننے والا ہے البقرة
30 اور (اے پیغمبر! اس وقت کا تصور کرو) جب آپ کے رب نے فرشتوں سے کہا [٣٨] کہ : ’’میں زمین میں ایک خلیفہ [٣٩] بنانے والا ہوں۔‘‘ تو وہ کہنے لگے:’’کیا تو اس میں ایسے شخص کو خلیفہ بنائے گا جو اس میں فساد مچائے گا اور (ایک دوسرے کے) خون بہائے گا۔[٤٠] جبکہ ہم تیری حمد و ثنا کے ساتھ تسبیح وتقدیس بھی کر رہے ہیں۔‘‘[٤١] اللہ تعالیٰ نے انہیں جواب دیا کہ ’’جو کچھ میں جانتا ہوں [٤٢] وہ تم نہیں جانتے۔‘‘ البقرة
31 (اس کے بعد) اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام اشیاء کے اسماء (نام یا صفات و خواص) [٤٣] سکھا دیئے۔ پھر ان اشیاء کو فرشتوں کے روبرو پیش کر کے ان سے کہا کہ ’’اگر تم اپنی بات میں سچے ہو تو مجھے ان اشیاء کے نام بتا دو‘‘ البقرة
32 فرشتے کہنے لگے ’’نقص سے پاک تو تیری ہی ذات ہے۔ ہم تو اتنا ہی جانتے ہیں جتنا تو نے ہمیں سکھا یا [٤٤] ہے اور ہر چیز کو جاننے والا اور اس کی حکمت سمجھنے والا تو تو ہی ہے۔‘‘ البقرة
33 اللہ تعالیٰ نے آدم سے فرمایا ’’اے آدم! ان (فرشتوں) کو ان اشیاء کے نام بتا دو۔ ‘‘ تو جب آدم نے فرشتوں کو ان چیزوں کے نام بتا دیئے [٤٥] تو اللہ تعالیٰ نے فرشتوں سے کہا : ’’کیا میں نے تمہیں یہ نہ کہا تھا کہ میں ہی آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں جانتا ہوں اور ان باتوں کو بھی جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے ہو اور ان کو بھی جو تم چھپاتے ہو؟‘‘ البقرة
34 اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ : آدم کو [٤٦] سجدہ کرو۔ تو سوائے ابلیس کے سب فرشتوں نے اسے سجدہ کیا [٤٧] ابلیس نے اس حکم الٰہی کو تسلیم نہ کیا اور گھمنڈ میں آ گیا اور کافروں میں شامل ہوگیا البقرة
35 پھر ہم نے آدم [٤٨] سے کہا کہ : تم اور تمہاری [٤٩] بیوی دونوں جنت میں آباد ہوجاؤ [٥٠] اور جہاں سے چاہو (اسکے پھل) جی بھر کے کھاؤ۔ البتہ اس درخت [٥١] کے پاس نہ پھٹکنا ورنہ تم دونوں [٥٢] ظالموں میں شمار ہوگے البقرة
36 آخر کار شیطان [٥٣] نے اسی درخت کی ترغیب دیکر آدم و حوا دونوں کو ورغلا دیا۔ اور جس حالت میں وہ تھے انہیں وہاں سے نکلوا کر [٥٤] ہی دم لیا۔ تب ہم نے کہا: تم سب یہاں سے اتر (نکل) جاؤ۔ کیونکہ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو۔ اور اب تمہیں ایک معین وقت (موت یا قیامت) تک زمین میں رہنا اور گزر بسر کرنا ہے۔ البقرة
37 پھر آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے چند کلمات [٥٦] سیکھ کر توبہ کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کی توبہ قبول کرلی۔ بلاشبہ وہ بندوں کی توبہ قبول کرنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے البقرة
38 ہم نے کہا : تم سب کے سب [٥٧] یہاں سے نکل جاؤ۔ پھر جو میری طرف سے تمہارے پاس ہدایت آئے اور جس نے میری ہدایت کی پیروی کی تو ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے البقرة
39 اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کیا اور انہیں جھٹلا یا [٥٨] وہی اہل دوزخ ہیں اور اس میں ہمیشہ رہیں گے البقرة
40 اے بنی اسرائیل! [٥٩] میری ان نعمتوں کو یاد کرو جو میں نے تمہیں عطا کی تھیں۔ اور تمہارا مجھ سے جو عہد تھا [٦٠] اسے تم پورا کرو اور میرا تم سے جو عہد تھا اسے میں پورا کروں گا۔ اور فقط مجھ ہی سے ڈرتے رہو البقرة
41 اور اس کتاب پر ایمان لاؤ جو میں نے نازل کی ہے (یعنی قرآن پر) یہ کتاب اس کتاب کی تصدیق کرتی ہے جو تمہارے پاس ہے۔ لہٰذا اس کے سب سے پہلے [٦١] منکر تم ہی نہ بنو۔ نہ ہی میری آیات کو تھوڑی سی قیمت کے عوض بیچ ڈالو۔ اور ڈرو تو صرف مجھ ہی سے ڈرو البقرة
42 اور نہ ہی حق و باطل کی آمیزش کرو اور دیدہ دانستہ سچی بات کو نہ چھپاؤ۔ البقرة
43 اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ[٦١] ادا کرو۔ اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ تم بھی رکوع کیا کرو البقرة
44 تم لوگوں کو تو نیکی کا حکم کرتے ہو مگر اپنے آپ کو بھول ہی جاتے ہو [٦٣] حالانکہ تم کتاب (تورات) کی تلاوت کرتے ہو؟ کیا تم کچھ بھی عقل سے کام نہیں لیتے؟ البقرة
45 اور (مشکل پڑنے پر) صبر [٦٤] اور نماز سے مدد لو۔ بلاشبہ نماز گرانبار ہے مگر ان عاجزی کرنے والوں پر گرانبار نہیں البقرة
46 جو یہ یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے پروردگار سے (عنقریب) ملنے [٦٥] والے ہیں اور اسی کی طرف واپس جانے والے ہیں البقرة
47 اے بنی اسرائیل! میری اس نعمت کو بھی یاد کرو جو میں نے تمہیں عطا کی تھی اور تمہیں تمام اقوام [٦٦] عالم سے بڑھ کر نوازا تھا البقرة
48 اور اس دن سے ڈرتے رہو جب نہ تو کوئی کسی دوسرے کے کام آسکے گا، نہ اس کے حق میں سفارش قبول کی جائے گی، نہ ہی اسے معاوضہ لے کر چھوڑ دیا جائے گا اور نہ ہی ان (مجرموں) کو کہیں سے [٦٧] مدد پہنچ سکے گی البقرة
49 پھر (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے تمہیں آل فرعون سے نجات دی تھی۔ یہ لوگ تمہیں سخت دکھ دیتے تھے، تمہارے بیٹوں کو تو ذبح کر ڈالتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رہنے دیتے تھے۔ اور تمہاری اس حالت میں تمہارے رب کی طرف سے ایک [٦٨] بڑی آزمائش تھی البقرة
50 اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے تمہاری خاطر سمندر کو پھاڑ (کر اس میں راستہ بنا) دیا تھا۔ اس طرح ہم نے تمہیں تو آل فرعون سے نجات دے دی اور ان کو اس سمندر میں غرق کردیا [٦٩] اور یہ سب کچھ تم دیکھ رہے تھے البقرة
51 اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو چالیس راتوں کے وعدہ پر (میقات پر) بلایا تو ان کی غیر موجودگی میں تم نے بچھڑے کو معبود بنا لیا اور تم فی الواقع ظالم تھے البقرة
52 پھر اس کے بعد ہم نے تمہارا یہ جرم بھی معاف کردیا کہ شاید اب تم شکر گزار بن جاؤ البقرة
53 اور (اسی میقات کے دوران) ہم نے موسیٰ کو کتاب اور قانون فیصل دیا تاکہ تم ہدایت کی راہ پا سکو البقرة
54 اور جب موسیٰ نے (واپس آ کر) اپنی قوم سے کہا : ’’اے میری قوم ! تم نے بچھڑے کو معبود بنا کر اپنے آپ پر بڑا ظلم کیا ہے۔ لہٰذا اپنے خالق کے حضور توبہ کرو اور اپنی جانوں کو ہلاک [٧٠] کرو۔ تمہارے رب کے ہاں یہی بات تمہارے حق میں بہتر ہے۔‘‘ چنانچہ اللہ نے تمہاری توبہ قبول کرلی۔ کیونکہ وہ توبہ قبول کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے البقرة
55 اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب تم نے موسیٰ سے کہا کہ : ’’ہم تو جب تک اللہ کو علانیہ دیکھ نہ لیں تمہاری بات نہیں مانیں گے‘‘[٧١] پھر تمہارے دیکھتے ہی دیکھتے تم پر بجلی گری (جس نے تمہیں ختم کردیا) البقرة
56 پھر تمہاری موت کے بعد ہم نے تمہیں [٧٢] زندہ کر اٹھایا کہ شاید اب ہی تم شکر گزار بن جاؤ البقرة
57 اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا۔[٧٣] اور (تمہارے کھانے کو) من و سلویٰ اتارا (اور کہا) یہ پاکیزہ چیزیں کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں۔ اور (دیکھو! تمہارے اسلاف نے) ہم پر تو کوئی ظلم نہ کیا تھا بلکہ وہ اپنے آپ ہی پر ظلم کرتے رہے تھے البقرة
58 اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب ہم نے انہیں کہا تھا کہ : ’’اس بستی میں داخل ہوجاؤ اور جہاں سے جی چاہے سیر ہو کر کھاؤ پیو، البتہ جب اس بستی کے دروازے سے گزرنے [٧٤] لگو تو سجدہ کرتے ہوئے گزرنا اور حِطّۃ کہتے جانا۔ ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے اور نیکوکاروں پر مزید فضل و کرم کریں گے۔‘‘ البقرة
59 مگر ان ظالموں نے وہ بات ہی بدل دی جو ان سے کہی گئی تھی۔ سو ہم نے ان ظالموں پر ان کی نافرمانیوں کی بنا پر آسمان [٧٥] سے عذاب نازل کیا البقرة
60 اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی کی دعا کی تو ہم نے انہیں کہا کہ : ’’فلاں چٹان پر اپنا عصا مارو۔‘‘ [٧٦] چنانچہ اس چٹان سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے اور (قوم موسیٰ کے بارہ قبیلوں میں سے) ہر قبیلہ نے اپنا اپنا گھاٹ جان لیا۔ (ساتھ ہی ہم نے انہیں یہ کہہ دیا تھا کہ) ’’ اللہ کے عطا کردہ رزق سے کھاؤ، پیو، مگر (ایک دوسرے کی چیزیں غصب کرکے) [٧٧] زمین میں فساد نہ مچاتے پھرنا‘‘ البقرة
61 اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب تم نے موسیٰ سے کہا تھا : ’’موسیٰ ! ہم ایک ہی طرح کے کھانے پر ہرگز صبر نہیں کرسکتے لہٰذا ہمارے لیے اپنے رب سے ان چیزوں کے لیے دعا کرو جو زمین سے پیدا ہوتی ہیں جیسے ساگ، ترکاری، گیہوں، مسور اور پیاز (وغیرہ)۔‘‘ موسیٰ (علیہ السلام) نے انہیں کہا : ’’کیا تم بہتر چیز کے بدلے گھٹیا چیز تبدیل کرنا چاہتے ہو؟ (یہی بات ہے تو) کسی شہر کی طرف نکل چلو، جو تم چاہتے ہو وہاں تمہیں [٧٨] مل جائے گا۔‘‘ اور (انجام کار) ان پر ذلت [٧٩] اور بدحالی مسلط کردی گئی اور وہ اللہ کے غضب میں آگئے جس کی وجہ یہ تھی کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کرتے تھے اور انبیاء کو ناحق قتل کرنے لگے تھے۔ اور ان باتوں کا سبب یہ تھا کہ وہ اللہ کی نافرمانی کرتے اور (حدود شریعت سے) آگے نکل نکل جاتے تھے۔ البقرة
62 جو لوگ (بظاہر) ایمان لائے ہیں اور جو یہودی ہیں یا عیسائی [٨٠] یا صابی (بے دین) ہیں، ان میں سے جو بھی (فی الحقیقت) اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور عمل بھی اچھے کرے تو ایسے ہی لوگوں کو اپنے رب کے ہاں سے اجر ملے گا۔ اور ان پر نہ تو کوئی خوف طاری ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ البقرة
63 اور (اے بنی اسرائیل! وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب ہم نے تم پر طور پہاڑ کو بلند کر کے [٨١] تم سے پختہ عہد لیا تھا (اور کہا تھا کہ :) جو کتاب ہم نے تمہیں دی ہے اس پر مضبوطی سے عمل پیرا ہونا اور جو احکام اس میں درج ہیں انہیں خوب یاد رکھنا۔ اس طرح شاید تم پرہیزگار بن جاؤ البقرة
64 مگر بعد ازاں تم اس عہد سے بھی پھر گئے۔ اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تمہارے شامل حال نہ ہوتی تو تم خسارہ اٹھانے [٨٢] والوں سے ہو جاتے البقرة
65 اور تم اپنے ان لوگوں کو بھی خوب جانتے ہو جنہوں نے سبت (ہفتہ کے دن چھٹی منانے کے قانون) کے بارے میں زیادتی کی تھی۔ لہٰذا ہم نے ان سے کہا کہ ’’بندر [٨٣] بن جاؤ کہ تم پر دھتکار پڑتی رہے۔‘‘ البقرة
66 پھر ہم نے اس واقعہ کو ان لوگوں کے لیے بھی عبرت بنا دیا جو اس وقت موجود تھے اور ان کے لیے بھی جو بعد میں آئیں گے اور اسے ڈرنے والوں کے لیے نصیحت بنا دیا البقرة
67 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا کہ : ’’اللہ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے۔‘‘ تو وہ موسیٰ سے کہنے لگے :’’ کیا تو ہم سے دل لگی کرتا ہے؟‘‘ موسیٰ نے جواب دیا : ’’میں اس بات سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں کہ جاہلوں [٨٤] کی سی باتیں کروں۔‘‘ البقرة
68 وہ کہنے لگے :’’موسی ! اپنے پروردگار سے درخواست کیجئے کہ وہ ہم پر یہ واضح کر دے کہ وہ گائے کیسی ہونی چاہیے؟‘‘ موسیٰ نے انہیں جواب دیا کہ ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ گائے ایسی ہونی چاہیے جو نہ تو بوڑھی ہو اور نہ بچھیا، بلکہ درمیانی عمر کی جوان ہو۔ لہٰذا تمہیں جو حکم دیا جا رہا ہے اس پر عمل کرو۔ ‘‘ البقرة
69 وہ پھر کہنے لگے!’’موسی! اپنے پروردگار سے درخواست کیجئے کہ وہ ہمارے لیے اس کے رنگ کی بھی وضاحت کر دے۔‘‘ موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا کہ ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ایسے شوخ زرد رنگ کی ہو جو دیکھنے والوں کا دل خوش کر دے۔‘‘ البقرة
70 وہ کہنے لگے : موسیٰ ہمارے لیے اس گائے کی مزید وضاحت کی درخواست کیجئے کیونکہ (ایسی گائیں تو بہت ہیں اور مطلوبہ) گائے ہم پر مشتبہ ہوگئی ہے۔ اور اگر اللہ نے چاہا تو ہم ضرور اس کا پتا لگا لیں گے۔ البقرة
71 موسی نے کہا کہ!’’وہ گائے ایسی ہونی چاہیے جس سے خدمت نہ لی جاتی ہو جو نہ تو زمین جوتتی ہو اور نہ کھیتی کو پانی پلاتی ہو، صحیح و سالم ہو اور اس میں کوئی داغ نہ ہو۔‘‘ وہ کہنے لگے : ’’موسیٰ ! اب تم نے ٹھیک ٹھیک پتہ بتلا دیا۔‘‘ (اتنی لیت و لعل کے بعد) انہوں نے گائے ذبح کی جبکہ معلوم ایسا ہو رہا تھا کہ وہ یہ کام نہیں کریں گے۔[٨٥] البقرة
72 اور (اے بنی اسرائیل! وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب تم نے ایک آدمی کو مار ڈالا تھا۔ پھر تم یہ الزام ایک دوسرے کے سر تھوپ کر جھگڑا کر رہے تھے۔ اور جو کچھ تم چھپانا چاہتے تھے اللہ اسے ظاہر کرنے والا تھا البقرة
73 سو ہم نے حکم دیا کہ اس ذبح شدہ گائے کے گوشت کا ایک ٹکڑا مقتول کی لاش پر مارو۔ [٨٦] (چنانچہ مقتول نے بول کر اپنے قاتل کا پتہ بتا دیا۔) اللہ تعالیٰ اسی طرح مردوں کو زندہ کرے گا اور تمہیں اپنی نشانیاں [٨٧] دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو البقرة
74 (ایسی واضح نشانیاں دیکھنے کے بعد) پھر تمہارے دل سخت ہوگئے، اتنے سخت جیسے پتھر ہوں یا ان سے بھی سخت تر کیونکہ پتھروں میں [٨٨] سے تو کچھ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ ان سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں۔ اور کچھ ایسے ہیں جو پھٹ جاتے ہیں تو ان سے پانی نکلنے لگتا ہے۔ اور کچھ ایسے ہیں جو اللہ کے ڈر سے (لرز کر) گر پڑتے ہیں۔ اور جو کچھ کرتوت تم کر رہے ہو اللہ ان سے بے خبر نہیں البقرة
75 (مسلمانو!) کیا تم ان (یہود) سے یہ توقع رکھتے ہو کہ وہ تمہاری خاطر ایمان لائیں گے؟ حالانکہ ان میں سے ایک گروہ ایسا ہے جو اللہ تعالیٰ کا کلام سنتے ہیں۔ پھر اس کو سمجھ لینے کے بعد دیدہ دانستہ اس میں تحریف [٨٩] کر ڈالتے ہیں البقرة
76 یہ لوگ جب ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر ایمان لے آئے ہیں۔ اور جب خلوت میں ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کیا تم مسلمانوں کو وہ (راز کی) باتیں بتاتے ہو جو اللہ نے تم پر کھولی [٩٠] ہیں کہ وہ اپنے پروردگار کے ہاں ان باتوں کو تمہارے خلاف بطور حجت پیش کردیں؟ تمہیں کچھ بھی عقل نہیں رہی؟ البقرة
77 کیا وہ (یہود) یہ نہیں جانتے [٩١] کہ اللہ تعالیٰ ہر اس چیز کو جانتا ہے جسے وہ چھپاتے ہیں اور جسے وہ ظاہر کرتے ہیں البقرة
78 اور ان (یہود) میں ایک گروہ [٩٢] ان پڑھ لوگوں کا ہے جو کتاب (تورات) کا علم نہیں رکھتے۔ ان کے پاس جھوٹی آرزوؤں کے سوا کچھ نہیں اور جو بات بھی کرتے ہیں ظن و تخمین سے کرتے ہیں البقرة
79 ایسے لوگوں کے لیے ہلاکت ہے جو کتاب (فتوی وغیرہ) تو اپنے ہاتھوں سے (اپنی مرضی کے مطابق) لکھتے ہیں۔ پھر کہتے یہ ہیں کہ یہی اللہ کے ہاں سے (نازل شدہ حکم) ہے۔ تاکہ اس سے تھوڑے سے دام [٩٣] لے سکیں۔ ان کے ہاتھ کی تحریر بھی ان کے لیے بربادی کا سامان ہے اور ان کی یہ کمائی بھی ان کے لیے ہلاکت کا سبب ہے البقرة
80 وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ گنتی کے چند ایام کے سوا انہیں دوزخ کی آگ ہرگز نہ چھوئے گی۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان سے پوچھئے کہ کیا تم نے اللہ سے کوئی ایسا عہد [٩٤] لے رکھا ہے جس کی وہ خلاف ورزی نہ کرے گا ؟ یا تم اللہ پر ایسی باتیں جڑ دیتے ہو جن کا تمہیں علم ہی نہیں؟ البقرة
81 بات یہ ہے کہ جس نے بھی برے کام کئے، پھر اس کے گناہوں نے اس کا گھیرا کرلیا تو ایسے ہی لوگ اہل دوزخ ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے البقرة
82 اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کئے تو یہی لوگ جنت کے مستحق ہیں جس میں [٩٥] وہ ہمیشہ رہیں گے البقرة
83 اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا تھا کہ تم لوگ اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرو گے اور والدین سے، رشتہ داروں، یتیموں اور مسکینوں سے اچھا برتاؤ کرو گے، لوگوں سے بھلی باتیں کہو گے، نماز کو قائم کرو گے اور زکوٰۃ دیتے رہو گے۔ پھر تم میں سے ماسوائے چند آدمیوں کے باقی سب اس عہد [٩٦] سے پھر گئے۔ اور (اب تک تم اس عہد سے) اعراض کر رہے ہو البقرة
84 اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے تم سے پختہ عہد لیا تھا کہ تم آپس میں خونریزی نہ کرو گے اور نہ اپنے بھائی بندوں کو ان کے گھروں سے جلاوطن کرو گے۔ پھر تم نے ان باتوں کا اقرار کیا تھا اور اس چیز کی تم خود گواہی بھی دیتے ہو البقرة
85 پھر تم ہی وہ لوگ ہو جو اپنوں کو قتل کرتے ہو اور اپنے ہی لوگوں میں سے کچھ لوگوں کو ان کے گھروں سے جلاوطن کردیتے ہو۔ پھر ازراہ ظلم و زیادتی ان کے خلاف چڑھ چڑھ کر آتے ہو۔ اور اگر وہ لوگ قیدی بن کر آ جائیں تو ان کا فدیہ ادا کر کے انہیں چھڑا لیتے ہو۔ [٩٧] حالانکہ ان کا نکالنا ہی تم پر حرام تھا۔ کیا تم کتاب کے بعض احکام مانتے ہو اور بعض کا انکار کردیتے ہو؟ بھلا جو لوگ ایسے کام کریں ان کی سزا اس کے سوا اور کیا ہو سکتی ہے کہ دنیا میں ذلیل [٩٨] و خوار ہوں اور قیامت کے دن وہ سخت عذاب کی طرف دھکیل دیئے جائیں؟ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے بے خبر نہیں البقرة
86 یہی لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی کو خریدا۔ لہٰذا ان سے نہ تو عذاب [٩٩] ہلکا کیا جائے گا اور نہ ہی انہیں کوئی مدد مل سکے گی البقرة
87 اور بلاشبہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی۔ پھر اس کے بعد [١٠٠] پے درپے رسول بھیجے اور عیسیٰ ابن مریم کو واضح معجزے [١٠١] عطا کئے اور روح القدس سے ان کی تائید کی۔ پھر جب بھی کوئی رسول کوئی ایسی چیز لایا جو تمہاری خواہش کے خلاف تھی تو تم اکڑ بیٹھے۔ رسولوں کا ایک گروہ ایسا تھا جسے تم نے جھٹلا دیا اور ایک گروہ کو تم [١٠٢] نے قتل کر ڈالا البقرة
88 اور یہود یہ کہتے ہیں کہ انکے دل غلافوں میں [١٠٣] محفوظ ہیں (جن میں کوئی نیا عقیدہ داخل نہیں ہو سکتا) (بات یوں نہیں) بلکہ اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کردی ہے۔ لہٰذا (ان میں سے) تھوڑے [١٠٤] ہی ایمان لاتے ہیں البقرة
89 اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے ایسی کتاب آ گئی جو اس کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے جو ان (یہود) کے پاس ہے اور اس سے پیشتر وہ کفار کے مقابلہ میں (آنے والے نبی کے ذریعہ سے) فتح و نصرت کی دعائیں مانگا کرتے تھے، تو جب ان کے پاس وہ چیز (کتاب یا رسول، محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آ گئی، جسے انہوں نے پہچان بھی لیا تو اس کا انکار کردیا۔ [١٠٥] سو ایسے کافروں پر اللہ کی لعنت ہے۔ البقرة
90 کیسی بری چیز ہے جس کی خاطر انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا۔ (اور وہ بری چیز یہ ہے) کہ وہ محض اس ضد اور [١٠٦] حسد کی بنا پر اللہ کی نازل کردہ ہدایت کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہیں کہ اللہ نے اپنے فضل (وحی) سے اپنے جس بندے کو خود چاہا، اس پر نازل کردیا۔ لہٰذا اب یہ اللہ کے غضب [١٠٧] پر غضب کے مستحق ہوگئے ہیں۔ اور (ایسے) کافروں کو ذلت کا عذاب ہوگا البقرة
91 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو کتاب (قرآن) اتاری ہے اس پر ایمان لاؤ۔ تو کہتے ہیں: ’’ہم تو اسی پر ایمان لاتے ہیں جو ہم پر نازل ہوئی تھی۔ اور جو کچھ اس (تورات) کے علاوہ ہو اسے وہ نہیں مانتے۔‘‘ حالانکہ وہ (قرآن) برحق ہے جو اس (تورات) کی بھی تصدیق کرتا ہے جو ان کے پاس ہے۔ (اے پیغمبر! (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ ان سے پوچھئے کہ اگر تم (اپنی ہی کتاب پر) ایمان لانے والے ہو تو اس سے پیشتر اللہ کے نبیوں کو [١٠٨] کیوں قتل کرتے رہے ہو؟ البقرة
92 تمہارے پاس موسیٰ (علیہ السلام) کیسے واضح معجزے [١٠٩] لے کر آئے تھے پھر تم نے ان کی عدم موجودگی میں بچھڑے کو معبود بنا ڈالا اور تم تو ہو ہی ظالم لوگ البقرة
93 اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب ہم نے طور پہاڑ کو تمہارے اوپر اٹھا کر تم سے اقرار لیا (اور حکم دیا تھا) کہ جو کتاب تمہیں دی جارہی ہے اس پر مضبوطی سے عمل پیرا ہونا اور اس کے احکام غور سے سننا تو (تمہارے اسلاف) کہنے لگے کہ ہم نے یہ حکم سن لیا اور (دل میں کہا) ہم مانیں گے نہیں۔[١١٠] ان کے اسی کفر کی وجہ سے بچھڑے کی محبت ان کے دلوں میں ڈال دی گئی تھی۔ آپ ان سے کہئے کہ اگر تم مومن ہو تو تمہارا یہ [١١١] ایمان تمہیں کیسی بری باتوں کا حکم دیتا ہے البقرة
94 آپ ان یہود سے کہئے کہ اگر آخرت کا گھر دوسرے تمام لوگوں کو چھوڑ کر صرف تمہارے ہی [١١٢] لیے مخصوص ہے اور اگر تم اپنے اس دعویٰ میں سچے ہو تو پھر مرنے (اور مر کر فوراً اسے حاصل کرنے) کی آرزو تو کرو البقرة
95 لیکن یہ لوگ ایسی آرزو کبھی بھی نہیں کریں گے۔ وجہ یہ ہے کہ جو گناہوں کے کام انہوں نے (وہاں کے لیے) آگے بھیجے ہوئے ہیں (ان کا انہیں علم ہے) اور اللہ تو ایسے ظالموں کو خوب جانتا ہے البقرة
96 اور (حقیقت حال تو اس کے بالکل برعکس ہے) آپ انہیں زندہ [١١٣] رہنے کے لیے سب لوگوں سے زیادہ حریص پائیں گے، ان لوگوں سے بھی زیادہ حریص جو مشرک ہیں۔ ان میں سے تو ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ اسے ہزار سال عمر ملے۔ اور اگر اسے اتنی عمر مل بھی جائے تو وہ اسے عذاب سے بچا تو نہ سکے گی۔ اور اللہ خوب دیکھنے والا ہے جو کام وہ کر رہے ہیں البقرة
97 آپ ان یہود سے کہہ دیجئے کہ جو شخص [١١٤] جبریل کا دشمن ہے (اسے معلوم ہونا چاہیے) کہ جبریل ہی نے تو اس قرآن کو اللہ کے حکم سے آپ کے دل پر اتارا ہے۔ جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق [١١٥] کرتا ہے اور اس میں مومنوں کے لیے ہدایت اور کامیابی کی خوشخبری ہے البقرة
98 جو شخص اللہ کا، اس کے فرشتوں کا، اس کے رسولوں کا، جبریل کا اور میکائیل کا دشمن ہو تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ خود (ایسے) کافروں کا [١١٦] دشمن ہے البقرة
99 ہم نے آپ کی طرف نہایت واضح آیات نازل کی ہیں، جنکا بد کرداروں کے سوا کوئی بھی انکار نہیں کرتا البقرة
100 کیا (ہمیشہ ایسا ہی نہیں ہوا کہ) جب بھی ان یہود نے کوئی عہد کیا تو انہی کے ایک گروہ نے اسے پس پشت ڈال دیا۔ بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) ان میں سے اکثر اس پر ایمان ہی نہیں لاتے البقرة
101 اور جب بھی ان کے پاس اللہ کی طرف سے کوئی ایسا رسول آیا جو ان کے پاس موجود کتاب کی تصدیق بھی کرتا تھا تو انہی اہل کتاب کے ایک گروہ نے اللہ کی کتاب کو یوں اپنے پس پشت [١١٧] ڈال دیا۔ جیسے وہ (اسے) جانتے ہی نہیں البقرة
102 اور یہ یہود (تورات کے بجائے) ان جنتروں منتروں کے پیچھے لگ گئے۔ جو سیدنا سلیمان کے دور حکومت میں شیاطین پڑھا کرتے تھے۔ سیدنا سلیمان نے ایسا کفر کبھی نہیں کیا بلکہ کفر تو وہ شیطان [١١٨] لوگ کرتے تھے جو لوگوں کو جادو سکھاتے تھے۔ نیز یہ یہود اس چیز کے بھی پیچھے لگ گئے جو بابل میں ہاروت [١١٩] اور ماروت دو فرشتوں پر اتاری گئی تھی۔ یہ فرشتے کسی کو کچھ نہ سکھاتے جب تک یہ نہ کہہ لیتے کہ ہم تو تمہارے لیے آزمائش ہیں سو تو کافر نہ بن۔ پھر بھی یہ لوگ ان سے ایسی باتیں سیکھتے جن سے وہ مرد اور اس کی بیوی کے [١٢٠] درمیان جدائی ڈال سکیں۔ حالانکہ وہ اللہ کے حکم کے بغیر کسی کو بھی نقصان نہ پہنچا سکتے تھے۔ اور باتیں بھی ایسی سیکھتے [١٢١] جو انہیں دکھ ہی دیں، فائدہ نہ دیں۔ اور وہ یہ بات بھی خوب جانتے تھے کہ جو ایسی باتوں کا خریدار بنا، اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں کتنی بری چیز تھی جسے انہوں نے اپنی جانوں کے عوض خریدا۔ کاش وہ اس بات کو جانتے ہوتے البقرة
103 اور اگر یہ لوگ ایمان لے آتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو اللہ کے ہاں انہیں جو ثواب ملتا وہ بہت بہتر تھا۔ کاش وہ [١٢٢] جانتے ہوتے البقرة
104 اے ایمان والو! رَاعِنَا نہ کہا کرو بلکہ (اس کے بجائے) اُنْظُرْنَا کہہ لیا کرو۔ اور (بات کو پہلے ہی) توجہ سے سنا کرو۔ [١٢٣] اور کافروں کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے البقرة
105 جو لوگ کافر ہیں خواہ وہ اہل کتاب سے ہوں یا مشرکین سے، ان میں سے کوئی بھی یہ نہیں چاہتا کہ تم پر تمہارے پروردگار کی طرف سے کوئی بھلائی [١٢٤] نازل ہو۔ اور اللہ تو جسے چاہتا ہے اپنی رحمت سے خاص کرلیتا ہے اور وہ بڑا ہی فضل کرنے والا ہے البقرة
106 ہم جب بھی کسی آیت کو منسوخ [١٢٥] کرتے یا اسے بھلا دیتے ہیں تو اس جیسی یا اس سے بہتر آیت لاتے (بھی) ہیں۔ کیا آپ جانتے نہیں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے البقرة
107 کیا آپ یہ نہیں جانتے کہ آسمانوں اور زمین کی فرمانروائی اللہ ہی کے لیے ہے؟ نیز یہ کہ اللہ کے سوا تمہارا کوئی خبر گیری کرنے والا اور مددگار نہیں ہے؟ البقرة
108 یا تم لوگ یہ چاہتے ہو کہ اپنے [١٢٦] رسول سے ایسے ہی سوال (اور مطالبے) کرتے جاؤ جیسے اس سے بیشتر موسیٰ (علیہ السلام) سے کئے جا چکے ہیں۔ اور جس شخص نے ایمان کی روش کو کفر کی روش سے بدل دیا اس نے سیدھی راہ کو گم کر دیا البقرة
109 اہل کتاب میں سے اکثر لوگ یہ چاہتے ہیں کہ تمہارے ایمان لانے کے بعد پھر سے تمہیں کافر بنا دیں۔ جس کی وجہ ان کا وہ حسد ہے جو ان کے سینوں میں ہے جبکہ اس سے قبل ان پر حق بات واضح ہوچکی ہے۔ (اے مسلمانو) ! انہیں معاف کرو [١٢٧] اور ان سے درگزر کرو تاآنکہ اللہ تعالیٰ خود ہی اپنا حکم بھیج دے۔[١٢٨] بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے البقرة
110 اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو [١٢٩] اور اپنے لیے جو بھی نیکی کے کام تم آگے بھیجو گے۔ انہیں اللہ کے ہاں پالو گے۔ اور جو کام تم کرتے ہو بلاشبہ اللہ وہ سب کچھ دیکھ رہا ہے البقرة
111 اہل کتاب کہتے ہیں کہ جنت میں صرف وہی شخص داخل ہوگا جو یہودی ہو یا عیسائی ہو۔ یہ ان کی جھوٹی تمنائیں ہیں۔ آپ ان سے کہیے : کہ اگر اس دعویٰ میں سچے ہو تو اس کے لیے کوئی دلیل پیش کرو البقرة
112 بات دراصل یہ ہے کہ جو شخص بھی اپنے آپ کو اللہ کا فرمانبردار [١٣٠] بنا دے اور وہ نیکو کار بھی ہو تو اس کا اجر اس کے پروردگار کے ہاں اسے ضرور ملے گا اور ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے البقرة
113 یہود یہ کہتے ہیں کہ عیسائیوں کے پاس کچھ نہیں اور عیسائی یہ کہتے ہیں کہ یہودیوں کے پاس کچھ نہیں۔ حالانکہ وہ (دونوں) کتاب [١٣١] پڑھتے ہیں۔ ایسی ہی باتیں وہ لوگ بھی (دوسروں کو) کہتے ہیں جو خود کچھ نہیں جانتے۔[١٣٢] سو اللہ ہی قیامت کے دن ان باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں یہ [١٣٣] اختلاف رکھتے ہیں البقرة
114 اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوسکتا ہے جو اللہ کی مسجدوں میں اس کا نام ذکر کرنے سے روکے اور اس کی خرابی کے [١٣٤] درپے ہو؟ انہیں تو یہ چاہیے تھا کہ مسجدوں میں اللہ سے ڈرتے ڈرتے داخل ہوتے۔ ایسے ہی لوگوں کے لیے دنیا میں رسوائی اور آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے البقرة
115 مشرق اور مغرب سب اللہ ہی کے ہیں۔ تم جدھر بھی رخ کرو گے ادھر ہی [١٣٥] اللہ کا رخ ہے۔ بلاشبہ اللہ بہت وسعت [١٣٦] والا اور سب کچھ جاننے والا ہے البقرة
116 (اہل کتاب) کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو بیٹا بنا لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ایسی باتوں سے پاک ہے۔ بلکہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے وہ ان سب کا مالک ہے [١٣٧] اور یہ سب چیزیں اس کی مطیع فرمان ہیں البقرة
117 وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے [١٣٨] اور جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو بس اتنا کہہ دیتا ہے کہ ''ہو جا'' تو وہ ہوجاتی ہے البقرة
118 نادان لوگ یہ کہتے ہیں کہ خود اللہ تعالیٰ ہم سے کیوں کلام نہیں کرتا یا کوئی نشانی [١٣٩] ہمارے پاس کیوں نہیں آتی؟ ایسی ہی بات ان لوگوں نے بھی کہی تھی جو ان سے پہلے تھے۔ ان سب کے دل [١٤٠] (اور سوچ) ملتے جلتے ہیں۔ اور یقین کرنے والوں [١٤١] کے لیے تو ہم نے نشانیاں کھول کر بیان کر ہی دی ہیں البقرة
119 ہم نے [١٤٢] آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو یقیناً حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ اور اہل دوزخ [١٤٣] سے متعلق آپ سے باز پرس نہ ہوگی البقرة
120 اور یہود و نصاریٰ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس وقت تک کبھی خوش نہیں ہو سکتے جب تک کہ آپ ان کے دین کی [١٤٤] پیروی نہ کرنے لگیں۔ آپ ان سے کہئے کہ ہدایت تو وہی ہے جو اللہ کی ہے۔ [١٤٥] اور اگر آپ علم آ جانے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کریں گے تو آپ کو [١٤٦] اللہ سے بچانے والا کوئی حمایتی یا مددگار نہ ہوگا البقرة
121 جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اسے اس طرح پڑھتے ہیں جیسا کہ اسے پڑھنے کا حق ہے۔ یہی لوگ (حقیقتاً) اس (قرآن) پر ایمان لاتے ہیں۔ [١٤٧] اور جو اس کتاب کا انکار کرتا ہے تو ایسے ہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں البقرة
122 اے بنی اسرائیل! [١٤٨] میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تمہیں عطا کی اور تمام اقوام عالم پر تمہیں فضیلت بخشی تھی البقرة
123 اور اس دن سے ڈر جاؤ جب کوئی کسی دوسرے کے کام نہ آسکے گا، اس دن نہ تو اس سے معاوضہ قبول کیا جائے گا اور نہ کسی کی سفارش اسے فائدہ دے گی، اور نہ ہی ان کو کوئی مدد مل سکے گی البقرة
124 اور جب ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے پروردگار نے کئی باتوں [١٤٩] میں آزمایا تو انہوں نے ان سب باتوں کو پورا کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’میں تمہیں سب لوگوں کا امام بنانے والا ہوں۔‘‘ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے پوچھا :’’کیا میری اولاد سے (بھی یہی وعدہ ہے؟) ‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’ظالموں سے [١٥٠] میرا یہ وعدہ نہیں۔‘‘ البقرة
125 اور جب ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لیے عبادت گاہ [١٥١] اور امن کی جگہ قرار دیا (تو حکم دیا کہ) مقام ابراہیم کو [١٥٢] جائے نماز بناؤ۔ اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور حضرت اسماعیل ( علیہ السلام) کو تاکید کی کہ وہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے [١٥٣] صاف ستھرا رکھیں البقرة
126 اور جب ابراہیم (علیہ السلام) نے یہ دعا کی کہ : ’’اے میرے پروردگار! اس جگہ کو امن کا شہر [١٥٤] بنا دے۔ اور اس کے رہنے والوں میں سے جو کوئی اللہ پر اور روز آخرت پر ایمان لائیں انہیں پھلوں کا رزق عطا فرما۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا : ’’اور جو کوئی کفر کرے گا تو اس چند روزہ زندگی کا سامان تو میں اسے [١٥٥] بھی دوں گا مگر آخرت میں اسے دوزخ کے عذاب کی طرف دھکیل دوں گا اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔‘‘ البقرة
127 اور جب ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل ( علیہ السلام) بیت اللہ [١٥٦] کی بنیادیں اٹھا رہے تھے تو انہوں نے دعا کی کہ ’’اے ہمارے پروردگار! ہم سے (یہ خدمت) قبول فرما لے۔ بلاشبہ تو ہی سب کی سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے‘‘ البقرة
128 اے ہمارے پروردگار! ہم دونوں کو اپنا فرمانبردار [١٥٧] بنا لے اور ہماری اولاد میں سے ایک جماعت پیدا کر جو تیری فرمانبردار ہو۔ اور ہمیں اپنی [١٥٨] عبادت کے طریقے بتلا اور ہماری توبہ قبول فرما۔ بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا [١٥٩] اور نہایت رحم کرنے والا ہے البقرة
129 اے ہمارے پروردگار! ان میں ایک رسول مبعوث فرما [١٦٠] جو انہی میں سے ہو، وہ ان کے سامنے تیری آیات کی تلاوت کرے، انہیں کتاب اور حکمت [١٦١] کی تعلیم دے اور ان کو پاکیزہ بنا دے۔ [١٦٢] بلاشبہ تو غالب اور حکمت والا ہے۔ البقرة
130 اور ابراہیم کے دین [١٦٣] سے تو وہی نفرت کرسکتا ہے جس نے خود اپنے آپ کو احمق بنا لیا ہو۔ بے شک ہم نے ابراہیم کو دنیا میں (اپنے کام کے لیے) چن لیا اور آخرت میں بھی وہ صالح لوگوں میں سے ہوں گے البقرة
131 جب انہیں ان کے پروردگار نے فرمایا کہ ’’فرمانبردار بن جاؤ‘‘ تو انہوں نے فوراً کہا کہ : میں جہانوں کے پروردگار کا فرمانبردار بن گیا ہوں البقرة
132 اور ابراہیم نے بھی اپنے بیٹوں کو اسی بات کی وصیت کی تھی اور یعقوب [١٦٤] نے بھی انہوں نے اپنے بیٹوں سے کہا : ’’اے میرے بیٹو! اللہ نے تمہارے لیے یہی دین پسند کیا ہے۔ لہٰذا تم مرتے دم تک مسلمان ہی رہنا۔‘‘ البقرة
133 کیا تم اس وقت موجود [١٦٥] تھے جب یعقوب پر موت کا وقت آیا۔ اس وقت انہوں نے اپنے بیٹوں سے پوچھا ’’میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟‘‘انہوں نے جواب دیا ’’ہم اسی ایک الٰہ کی بندگی کریں گے جو آپ کا اور آپ کے آباؤ اجداد ابراہیم اسماعیل اور اسحاق کا الٰہ ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار رہیں گے۔‘‘ البقرة
134 یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی۔ جو کچھ اس جماعت نے اعمال کیے وہ ان کے لیے ہیں اور جو کچھ تم کماؤ گے [١٦٦] وہ تمہارے لیے ہے۔ اور تم سے یہ نہ پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے البقرة
135 یہودی کہتے ہیں کہ ’’یہودی ہوجاؤ تو ہدایت پاؤ گے‘‘ اور عیسائی کہتے ہیں کہ ’’عیسائی بن جاؤ تو ہدایت پاؤ گے۔‘‘ آپ ان سے کہیے : (بات یوں نہیں) بلکہ جو شخص ملت ابراہیم پر ہوگا وہ ہدایت پائے گا اور ابراہیم موحد تھے شرک [١٦٧] کرنے والوں میں سے نہ تھے البقرة
136 (مسلمانو) ! تم اہل کتاب سے یوں کہو کہ : ’’ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر جو ہم پر اتارا گیا ہے اور اس پر بھی جو حضرت ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد پر اتارا گیا تھا۔ اور اس وحی و ہدایت پر بھی جو موسیٰ، عیسیٰ اور دوسرے انبیاء کو ان کے پروردگار کی طرف سے دی گئی تھی۔ ہم ان انبیاء میں سے کسی میں تفریق [١٦٨] نہیں کرتے اور ہم تو اسی (ایک اللہ) کے فرمانبردار ہیں۔'' البقرة
137 سو اگر یہ اہل کتاب ایسے ہی ایمان لائیں جیسے تم لائے ہو تو وہ بھی ہدایت پا لیں گے اور اگر اس سے منہ پھیریں تو وہ ہٹ دھرمی پر اتر آئے ہیں۔ لہٰذا اللہ ان کے مقابلے میں آپ کو کافی [١٦٩] ہے اور وہ ہر ایک کی سنتا اور سب کچھ جانتا ہے البقرة
138 (نیز ان سے کہہ دو کہ : ہم نے) اللہ کا رنگ (قبول کیا) اور اللہ کے رنگ سے [١٧٠] بہتر کس کا رنگ ہوسکتا ہے۔ اور ہم تو اسی کی عبادت کرتے ہیں البقرة
139 آپ ان سے کہیے : ’’کیا تم لوگ ہم سے اللہ کے بارے میں جھگڑا کرتے ہو جبکہ وہی ہمارا بھی [١٧١] پروردگار ہے اور تمہارا بھی؟‘‘ ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے۔ اور ہم خالصتاً اسی کی بندگی کرتے ہیں۔ البقرة
140 (اے اہل کتاب) کیا تم لوگ یہ کہتے ہو کہ ’’ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور انکی اولاد سب یہودی یا عیسائی تھے؟‘‘ بھلا تم یہ بات زیادہ جانتے ہو یا اللہ تعالیٰ ؟ اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جس کے پاس اللہ کی طرف سے شہادت موجود ہو پھر وہ سے [١٧٢] چھپائے؟ اور جو کام تم کرتے ہو اللہ ان سے بے خبر نہیں ہے البقرة
141 یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی۔ ان کی کمائی ان کے لیے ہے۔ اور تمہاری تمہارے لیے۔ اور ان کے اعمال کے بارے میں [١٧٣] تم سے بازپرس نہ ہوگی البقرة
142 جلد ہی نادان لوگ ضرور کہیں گے کہ مسلمانوں کو ان کے پہلے قبلہ سے کس [١٧٤] چیز نے پھیر دیا۔ آپ ان سے کہیے کہ ’’مشرق و مغرب تو اللہ ہی کے لیے ہیں، وہ جسے چاہتا ہے، [١٧٥] سیدھی راہ دکھا دیتا ہے۔‘‘ البقرة
143 اور اسی طرح (اے مسلمانو!) ہم نے تمہیں امت وسط [١٧٦] بنایا ہے تاکہ تم دنیا کے لوگوں پر گواہ ہو اور رسول (محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تم پر گواہ ہو [١٧٧] اور ہم نے آپ کے لیے پہلا قبلہ (بیت المقدس) صرف اس لیے بنایا تھا کہ ہمیں معلوم ہو کہ کون ہے جو رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے۔ یہ قبلہ کی تبدیلی ایک مشکل [١٧٧۔ ١] سی بات تھی مگر ان لوگوں کے لیے (چنداں مشکل نہیں) جنہیں اللہ نے ہدایت دی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان کو ہرگز ضائع نہ کرے [١٧٨] گا۔ وہ تو لوگوں کے حق میں بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے البقرة
144 ہم تمہارے چہرہ کا بار بار آسمان کی طرف اٹھنا دیکھ رہے ہیں۔ لہٰذا ہم آپ کو اسی قبلہ کی طرف پھیر دیتے ہیں جو آپ کو پسند ہے۔ سو اب آپ اپنا رخ مسجد الحرام (کعبہ) کی طرف پھیر لیجئے۔ اور جہاں کہیں بھی تم لوگ ہو، اپنا رخ اسی کی طرف پھیر لیا کرو۔ اور جن لوگوں کو کتاب (تورات) دی گئی ہے وہ خوب جانتے ہیں کہ تحویل قبلہ کا یہ حکم ان کے رب کی طرف [١٧٩] سے ہے اور بالکل درست ہے۔ (اس کے باوجود) جو کچھ یہ کر رہے ہیں، اللہ اس سے بے خبر نہیں۔ البقرة
145 آپ ان اہل کتاب کے پاس کوئی بھی نشانی [١٨٠] لے آئیں وہ آپ کے قبلہ کی پیروی نہ کریں گے، نہ ہی آپ ان کے قبلہ کی پیروی کرسکتے ہیں بلکہ کوئی بھی دوسرے کے قبلہ کی [١٨١] پیروی کرنے والا نہیں اور اگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس علم کے بعد، جو آپ کے پاس آ چکا ہے، ان کی خواہشات کی پیروی کریں گے [١٨٢] تو یقیناً آپ کا شمار ظالموں میں ہوگا البقرة
146 جن لوگوں کو ہم نے کتاب (تورات) دی ہے وہ اس (کعبہ) کو یوں پہچانتے ہیں۔ جیسے اپنے [١٨٣] بیٹوں کو۔ پھر بھی ان میں یقیناً ایک گروہ ایسا ہے جو دیدہ دانستہ حق بات کو چھپا جاتا ہے البقرة
147 یہ تحویل قبلہ کا حکم جو تمہارے پروردگار کی طرف سے ہے بالکل درست ہے۔[١٨٤] لہٰذا اس کے متعلق ہرگز شک میں نہ پڑنا البقرة
148 ہر ایک کے لیے ایک مقررہ جہت ہے جس کی طرف وہ رخ کرتا ہے۔[١٨٥] سو تم نیک کاموں میں پیش قدمی کرو۔ تم جہاں کہیں بھی ہو گے اللہ تمہیں اکٹھا کر لائے گا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے البقرة
149 اور آپ جہاں سے بھی (سفر وغیرہ پر) نکلیں تو (نماز کے وقت) اپنا رخ کعبہ کی طرف پھیر لیا کریں۔ یہ تمہارے پروردگار کا بالکل درست فیصلہ ہے اور جو کچھ تم لوگ کرتے ہو اللہ اس سے بے خبر نہیں البقرة
150 اور آپ جہاں سے بھی نکلیں تو (نماز کے وقت) اپنا رخ کعبہ کی طرف پھیر لیا کریں۔ اور جہاں کہیں بھی تم (اے مسلمانو) ! ہوا کرو تو اپنا رخ اسی طرف [١٨٦] پھیر لیا کرو۔ تاکہ لوگوں کے لیے تمہارے خلاف کوئی حجت نہ رہے۔ مگر جو ان میں سے [١٨٧] بے انصاف ہیں (وہ اعتراض کرتے ہی رہیں گے)۔ سو تم ان سے نہ ڈرو بلکہ صرف مجھ سے ڈرو۔ اور اس لیے بھی (مجھ سے ڈرو) تاکہ میں تم پر اپنی نعمت [١٨٨] پوری کر دوں اور اس لیے بھی کہ تم ہدایت پا سکو البقرة
151 جیسا کہ ہم نے (تم پر یہ انعام کیا کہ) [١٨٩] تمہیں میں سے تم میں ایک رسول بھیجا جو تمہارے سامنے ہماری آیات تلاوت کرتا ہے اور تمہیں پاکیزہ بناتا ہے اور کتاب و حکمت سکھلاتا ہے اور وہ کچھ بھی سکھلاتا ہے جو تم پہلے نہ جانتے تھے البقرة
152 لہٰذا تم مجھے یاد رکھو، میں [١٩٠] تمہیں یاد رکھوں گا اور [١٩١] میرا شکر ادا کرتے رہو، کفران نعمت نہ کرو البقرة
153 اے ایمان والو! (جب کوئی مشکل درپیش ہو تو) [١٩٢] صبر اور نماز سے مدد لو۔ یقیناً اللہ صبر کرنے والوں [١٩٣] کے ساتھ ہے البقرة
154 اور جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید ہوجائیں انہیں مردہ نہ کہو۔ [١٩٤] کیونکہ وہ (حقیقتاً) زندہ ہیں مگر تم (ان کی زندگی کی کیفیت کو) [١٩٤۔ ١] سمجھ نہیں سکتے البقرة
155 اور ہم ضرور تمہیں [١٩٥] خوف اور فاقہ میں مبتلا کر کے، نیز جان و مال اور پھلوں کے خسارہ میں مبتلا کر کے تمہاری آزمائش کریں گے۔ اور (اے نبی !) ایسے صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجئے البقرة
156 کہ جب انہیں کوئی مصیبت آئے تو فوراً کہہ اٹھتے ہیں کہ : ہم (خود بھی) اللہ ہی کی ملک ہیں۔[١٩٦] اور اسی کی طرف ہمیں لوٹ کر جانا ہے البقرة
157 ایسے ہی لوگوں پر ان کے رب کی طرف سے عنایات اور رحمتیں برستی ہیں ایسے ہی لوگ ہدایت یافتہ ہوتے ہیں البقرة
158 صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ لہٰذا جو شخص کعبہ کا حج کرے یا عمرہ کرے تو اس پر کچھ گناہ نہیں کہ وہ ان دونوں کا طواف کرے [١٩٧] اور جو شخص برضا و رغبت نیکی کا کوئی کام کرے تو بے شک اللہ بڑا قدر دان ہے اور ہر بات کو جاننے والا ہے البقرة
159 جو لوگ ہمارے نازل کردہ واضح دلائل اور ہدایت کی باتیں چھپاتے ہیں [١٩٨] جبکہ ہم انہیں اپنی کتاب میں سب لوگوں کے لئے کھول کر بیان کرچکے ہیں تو ایسے ہی لوگ ہیں جن پر اللہ بھی لعنت کرتا ہے اور لعنت کرنے والے بھی لعنت کرتے ہیں۔ البقرة
160 البتہ جن لوگوں نے (اس کام سے) توبہ کرلی اور اپنی اصلاح کرلی اور (جو بات چھپائی تھی اس کی) وضاحت کردی [١٩٩] تو میں ایسے ہی لوگوں کی توبہ قبول کرتا ہوں اور میں ہر ایک کی توبہ قبول کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہوں البقرة
161 جو لوگ [٢٠٠] کفر کرتے رہے پھر اسی کفر کی حالت میں مر گئے تو ایسے لوگوں پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے البقرة
162 وہ ہمیشہ اسی حالت میں رہیں گے، ان سے یہ سزا کم نہ کی جائے گی اور نہ ہی انہیں کچھ مہلت دی جائے گی البقرة
163 تمہارا الٰہ ایک ہی الٰہ ہے، اس کے سوا [١ـ٢٠] کوئی الٰہ نہیں۔ وہ نہایت مہربان بڑا رحم کرنے والا ہے البقرة
164 جو لوگ کچھ سوچتے سمجھتے ہیں ان کے لیے آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں، رات اور دن کے ایک دوسرے کے بعد آنے میں، ان کشتیوں میں جو لوگوں کو نفع دینے والی چیزیں لیے سمندروں میں چلتی ہیں، اللہ تعالیٰ کے آسمان سے بارش نازل کرنے میں، جس سے وہ مردہ زمین کو زندہ کردیتا ہے، اور اس میں ہر طرح کی جاندار مخلوق کو پھیلا دیتا ہے، نیز ہواؤں کی گردش میں اور ان بادلوں میں جو زمین و آسمان کے درمیان تابع فرمان ہیں [٢٠٢] بے شمار نشانیاں ہیں البقرة
165 (ان نشانیوں کے باوجود) کچھ لوگ ایسے ہیں جو غیر اللہ کو اس کا شریک [٢٠٣] بناتے ہیں۔ وہ ان شریکوں کو یوں محبوب رکھتے ہیں۔ جیسے اللہ کو رکھنا چاہیے اور جو ایماندار ہیں وہ تو سب سے زیادہ اللہ ہی سے محبت [٢٠٤] رکھتے ہیں۔ کاش ان ظالموں کو آج یہ بات سوجھ جائے جو انہیں عذاب دیکھ کر سوجھے گی کہ قوت تو تمام تر اللہ ہی کے لیے ہے۔ نیز یہ کہ اللہ سزا دینے میں بہت سخت ہے البقرة
166 جب پیشوا قسم کے لوگ جن کی دنیا میں پیروی کی جاتی تھی۔ عذاب کو [٢٠٥] دیکھیں گے تو اپنے پیروؤں (مریدوں) سے بے زار ہوجائیں گے اور ان کے باہمی تعلقات منقطع ہوجائیں گے البقرة
167 اور جو لوگ پیروی کرتے رہے (مرید) وہ بول اٹھیں گے! کاش ہمیں (دنیا میں جانے کا) پھر ایک موقع ملے تو ہم بھی ان سے ایسے ہی بے زار ہوجائیں جیسے یہ آج ہم سے بیزار ہوگئے ہیں۔[٢٠٦] اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اعمال اس طرح دکھلائے گا کہ وہ ان پر حسرتوں کا مرقع بن [٢٠٧] جائیں گے۔ اور وہ دوزخ سے (کسی قیمت پر بھی) نکل نہ سکیں گے البقرة
168 لوگو! زمین میں جو حلال اور پاکیزہ [٢٠٨] چیزیں ہیں، وہی کھاؤ اور شیطان کے پیچھے [٢٠٩] نہ لگ جاؤ۔ وہ تو تمہارا کھلا دشمن ہے البقرة
169 وہ تو تمہیں برائی اور بے حیائی [٢١٠] کا ہی حکم دے گا۔ نیز اس بات کا کہ تم اللہ کے ذمے [٢١١] ایسی باتیں لگا دو جن کا تمہیں خود علم نہیں البقرة
170 اور جب ان ( کفار و مشرکین) سے کہا جاتا ہے کہ اس چیز کی پیروی کرو جو اللہ نے نازل کی ہے تو کہتے ہیں کہ اسی طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم اپنے آباؤ اجداد کو پایا ہے۔ اگر ان کے آباؤ اجداد ہی کچھ نہ سمجھتے ہوں اور نہ وہ راہ ہدایت [٢١٢] پر ہوں ( تو کیا پھر بھی یہ لوگ انہی کی پیروی کریں گے؟) البقرة
171 کافروں کی مثال ایسی ہے کہ کوئی شخص ایسی چیز (مثلا جانوروں) کو پکارتا ہے وہ جانور اس کی پکار اور آواز کے سوا کچھ بھی سمجھ نہیں [٢١٣] سکتے اسی طرح یہ ( کافر) بھی بہرے، گونگے اور اندھے ہیں جو کوئی بات سمجھ نہیں سکتے البقرة
172 اے ایمان والو! اگر تم اللہ ہی کی عبادت کرنے [٢١٤] والے ہو تو جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں کھانے کو عطا کی ہیں وہی کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو البقرة
173 اس نے تو صرف تم پر مردار خون اور خنزیر کا گوشت حرام کیا ہے اور ہر وہ چیز بھی جو غیر اللہ کے نام [٢١٥] سے مشہور کردی جائے۔ پھر جو شخص ایسی چیز کھانے پر مجبور ہوجائے درآنحالیکہ وہ نہ تو قانون شکنی کرنے والا ہو اور نہ ضرورت [٢١٦] سے زیادہ کھانے والا ہو، تو اس پر کچھ گناہ نہیں۔ (کیونکہ) اللہ تعالیٰ یقیناً بڑا بخشنے والا اور نہایت رحم والاہے۔ البقرة
174 جو لوگ ان باتوں کو چھپاتے ہیں جو اللہ نے اپنی کتاب میں [٢١٧] نازل کی ہیں اور اس کام کے عوض تھوڑا سا دنیوی فائدہ اٹھا لیتے ہیں یہ لوگ دراصل اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ تو ان سے کلام [٢١٨] کرے گا اور نہ (گناہوں سے) پاک کرے گا۔ اور انہیں دکھ دینے والا عذاب ہوگا البقرة
175 یہی لوگ ہیں [٢١٩] جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی اور مغفرت کے بدلے عذاب مول لے لیا۔ یہ لوگ دوزخ کی آگ پر کتنا بڑا صبر کرنے والے ہیں البقرة
176 یہ سب کچھ اس لیے ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے تو کتاب حق کے مطابق نازل کی تھی مگر جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف [٢٢٠] کیا وہ بدبختی میں دور جا پہنچے ہیں البقرة
177 نیکی یہی نہیں کہ تم اپنا رخ مشرق یا مغرب کی طرف پھر [٢٢١] لو۔ بلکہ اصل نیکی یہ ہے کہ کوئی شخص اللہ پر، روز قیامت پر، فرشتوں پر، کتابوں پر اور نبیوں پر ایمان لائے۔ اور اللہ سے محبت [٢٢١] کی خاطر اپنا مال رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں، سوال کرنے والوں کو اور غلامی سے نجات دلانے کے لیے دے۔ نماز قائم کرے اور زکوٰۃ ادا کرے۔ نیز (نیک لوگ وہ ہیں کہ) جب عہد کریں تو اسے پورا کریں اور بدحالی، مصیبت اور جنگ کے دوران صبر کریں۔ ایسے ہی لوگ راست باز ہیں اور یہی لوگ متقی ہیں البقرة
178 اے ایمان والو! قتل کے مقدمات میں تم قصاص [٢٢٢] فرض کیا گیا ہے اگر قاتل آزاد ہے تو اس کے بدلے آزاد ہی قتل ہوگا۔ غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت ہی قتل کی جائے گی۔ پھر اگر قاتل کو اس کے (مقتول) بھائی (کے قصاص میں) سے کچھ معاف [٢٢٣] کردیا جائے تو معروف طریقے سے (خون بہا) کا تصفیہ ہونا چاہیے اور قاتل یہ رقم بہتر طریقے سے (مقتول کے وارثوں کو) ادا کردے۔ یہ (دیت کی ادائیگی) تمہارے رب کی طرف سے رخصت اور اس کی رحمت ہے اس کے بعد جو شخص زیادتی کرے [٢٢٤] اسے درد ناک عذاب ہوگا۔ البقرة
179 اور اے اہل دانش! تمہارے لیے قصاص ہی میں زندگی ہے۔[٢٢٥] (اور یہ قانون اس لیے فرض کیا گیا ہے) کہ تم ایسے کاموں سے پرہیز کرو البقرة
180 تم پر فرض کردیا گیا ہے کہ اگر تم میں سے کسی کو موت آ جائے اور وہ کچھ مال و دولت چھوڑے جا رہا ہو تو مناسب طور پر اپنے والدین اور رشتہ داروں کے حق میں وصیت کر جائے۔[٢٢٦] (ایسی وصیت کرنا) پرہیزگاروں کے ذمہ حق ہے البقرة
181 پھر اگر کوئی شخص وصیت کو سننے کے بعد اس کو بدل دے تو اس کا گناہ انہی پر ہوگا جو اسے تبدیل [٢٢٧] کرتے ہیں۔ بے شک اللہ تعالیٰ سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے البقرة
182 البتہ جس کسی شخص کو وصیت کرنے والے کی طرف سے نادانستہ یا دانستہ طرفداری [٢٢٨] کا خطرہ ہو اور وہ وارثوں میں سمجھوتہ کرا دے تو اس پر کچھ گناہ نہیں۔۔ بے شک اللہ بڑا بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے البقرة
183 اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کردیئے گئے ہیں جیسا کہ تم سے پہلے لوگوں پر بھی فرض کئے گئے تھے (اور اس کا مقصد یہ ہے) [٢٢٩] کہ تم میں تقویٰ پیدا ہو البقرة
184 (یہ روزے) چند گنتی [٢٣٠] کے دن ہیں۔ پھر اگر تم میں سے کوئی [٢٣١] بیمار ہو یا [٢٣٢] سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرلے اور جو لوگ روزہ رکھنے کی طاقت [٢٣٣] تو رکھتے ہوں (مگر رکھیں نہیں) تو اس کا فدیہ ایک مسکین کا کھانا ہے۔ اور جو شخص اپنی خوشی سے زیادہ بھلائی کرے۔ [٢٣٤] (یعنی فدیہ زیادہ دے دے) تو یہ اس کے حق میں بہتر ہے۔ اور اگر تم روزے ہی رکھ لو تو اگر تم سمجھو تو [٢٣٥] یہی بات تمہارے لیے بہتر ہے البقرة
185 رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو تمام لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور اس میں ہدایت [٢٣٦] اور حق و باطل میں امتیاز کرنے والے واضح دلائل موجود ہیں۔ لہٰذا تم میں سے جو شخص اس مہینہ کو پالے اس پر لازم ہے کہ پورا مہینہ روزے رکھے۔ ہاں اگر کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں سے گنتی پوری کرسکتا ہے (کیونکہ) اللہ تمہارے ساتھ نرمی کا [٢٣٧] برتاؤ چاہتا ہے سختی کا نہیں چاہتا۔ (بعد میں روزہ رکھ لینے کی رخصت اس لیے ہے) کہ تم مہینہ بھر کے دنوں کی گنتی پوری کرلو۔ اور جو اللہ نے تمہیں ہدایت دی ہے اس پر اس کی بڑائی بیان کرو۔ اور اس لیے بھی کہ تم اس کے شکرگزار [٢٣٨] بنو البقرة
186 اور جب میرے بندے آپ سے میرے متعلق پوچھیں تو انہیں کہہ دیجئے کہ میں (ان کے) قریب ہی ہوں، جب کوئی دعا کرنے والا [٢٣٨۔ ١] مجھے پکارتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں لہٰذا انہیں چاہیے کہ میرے احکام بجا لائیں اور مجھ پر ایمان لائیں اس طرح توقع ہے کہ وہ ہدایت پا جائیں گے البقرة
187 روزوں کی راتوں میں تمہارے لیے اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کردیا گیا ہے۔ وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس [٢٣٩] ہو۔ اللہ کو معلوم ہے کہ تم اپنے آپ سے خیانت کر رہے [٢٤٠] تھے۔ لہٰذا اللہ نے تم پر مہربانی کی اور تمہارا قصور معاف کردیا۔ سو اب تم ان سے مباشرت کرسکتے ہو اور جو کچھ اللہ نے تمہارے لیے مقدر کر رکھا ہے [٢٤١] اسے طلب کرو۔ اور فجر کے وقت جب تک سفید دھاری [٢٤٢]، کالی دھاری سے واضح طور پر نمایاں نہ ہوجائے تم کھا پی سکتے ہو۔ [٢٤٣] پھر رات تک اپنے [٢٤٤] روزے پورے کرو۔ اور اگر تم [٢٤٥] مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو پھر بیویوں سے مباشرت نہ کرو۔ یہ ہیں اللہ تعالیٰ کی حدود، تم ان کے قریب بھی نہ [٢٤٦] پھٹکو۔ اسی انداز سے اللہ تعالیٰ اپنے احکام لوگوں کے لیے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار بن جائیں البقرة
188 اور آپس میں ایک دوسرے کا مال باطل [٢٤٧] طریقوں سے نہ کھاؤ، نہ ہی ایسے مقدمات اس غرض سے حکام تک لے جاؤ کہ تم دوسروں کے مال کا کچھ حصہ ناحق طور پر ہضم کر جاؤ، حالانکہ حقیقت حال تمہیں معلوم ہوتی ہے البقرة
189 لوگ آپ سے نئے چاندوں [٢٤٨] (اشکال قمر) کے متعلق پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ یہ لوگوں کے لیے اوقات اور حج کی تعیین کے لیے ہیں۔ نیز یہ کوئی نیکی کی بات نہیں کہ تم اپنے گھروں میں پیچھے کی [٢٤٩] طرف سے آؤ بلکہ نیکی یہ ہے کہ انسان تقویٰ اختیار کرے۔ لہٰذا تم گھروں میں ان کے دروازوں سے ہی آیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اس طرح شاید تم فلاح پا سکو البقرة
190 اور تم اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے جنگ کرو جو تم سے جنگ کرتے [٢٥٠] ہیں مگر زیادتی [٢٥١] نہ کرنا۔ (کیونکہ) اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو قطعاً پسند نہیں کرتا البقرة
191 اور ان سے لڑو، جہاں بھی ان سے مڈ بھیڑ ہوجائے اور انہیں وہاں سے نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے [٢٥٢] اور فتنہ [٢٥٣] قتل سے بھی زیادہ برا ہے اور مسجد الحرام کے قریب ان سے جنگ نہ کرو الا یہ کہ وہ یہاں لڑائی شروع کردیں اور اگر وہ اس جگہ تم سے لڑائی کریں تو پھر ان کو قتل کرو کہ [٢٥٤] ایسے کافروں کی یہی سزا ہے البقرة
192 پھر اگر وہ باز آ جائیں تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے البقرة
193 اور جنگ کرو تاآنکہ فتنہ [٢٥٥] باقی نہ رہے اور دین اللہ کے لئے ہوجائے۔ پھر اگر وہ باز آجائیں ظالموں [٢٥٦] کے علاوہ کسی پر دست درازی نہ کی جائے البقرة
194 ماہ حرام میں جنگ کا بدلہ ماہ حرام میں ہی ہوگا۔ اور تمام حرمتوں میں [٢٥٧] بدلہ یہی (برابری کی) صورت ہوگی۔ لہٰذا اگر کوئی تم پر زیادتی کرے تو تم بھی بھی اس پر اتنی ہی زیادتی کرسکتے ہو جتنی اس نے تم پر کی ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور یہ جان لو کہ اللہ تعالیٰ ڈرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے البقرة
195 اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے ہاتھوں اپنے آپ کو ہلاکت [٢٥٨] میں نہ ڈالو اور احسان کا طریقہ اختیار کرو کہ اللہ احسان کرنے والوں کو پسند [٢٥٩] کرتا ہے البقرة
196 اور اگر اللہ (کی خوشنودی) کے لیے حج اور عمرہ (کی نیت کرو تو اسے) پورا کرو۔ اور اگر کہیں گھر جاؤ تو جو قربانی تمہیں میسر آسکے وہی کر دو۔ [٢٦٠] اور اپنے سر اس وقت تک نہ مونڈو جب تک کہ قربانی اپنے ٹھکانے [٢٦١] پر نہ پہنچ جائے۔ مگر جو شخص مریض ہو یا اس کے سر میں کچھ تکلیف [٢٦٢] ہو (تو سر منڈوا سکتا ہے بشرطیکہ) روزوں سے یا صدقہ سے یا قربانی سے اس کا فدیہ ادا کر دے۔ پھر جب تمہیں امن نصیب ہوجائے (اور تم حج سے پہلے مکہ پہنچ سکو) تو جو شخص حج کا زمانہ آنے تک عمرہ کرنے کا فائدہ اٹھانا چاہے وہ قربانی کرے جو اسے میسر آ سکے۔ اور اگر میسر نہ آئے تو تین روزے تو ایام حج میں رکھے اور سات گھر واپس پہنچ کر، یہ کل دس روزے ہوجائیں گے۔ یہ حکم ان لوگوں کے لیے ہے جو مسجد الحرام (مکہ) کے باشندے نہ ہوں۔ [٢٦٣] اور اللہ کے احکام کی خلاف ورزی سے بچو اور جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے البقرة
197 حج کے مہینے [٢٦٤] (سب کو) معلوم ہیں۔ تو جو شخص ان مہینوں میں حج کا عزم کرے (اسے معلوم ہونا چاہیے کہ) حج کے دوران نہ جنسی چھیڑ چھاڑ [٢٦٥] جائز ہے، نہ بدکرداری اور نہ ہی لڑائی جھگڑا۔ اور جو بھی نیکی کا کام تم کرتے ہو اللہ اسے جانتا ہے۔ اور زاد راہ [٢٦٦] ساتھ لے لیا کرو اور (سفر حج میں) بہتر زاد راہ تو پرہیزگاری ہے۔ اور اے عقل والو ! (عقل کی بات یہی ہے کہ) میری نافرمانی سے بچتے رہو البقرة
198 اگر تم حج کے دوران اپنے پروردگار کا فضل [٢٦٧] (رزق وغیرہ) بھی تلاش کرو تو کوئی مضائقہ نہیں۔ پھر جب تم عرفات [٢٦٨] سے واپس آؤ تو مشعر الحرام [٢٦٩] (مزدلفہ) پہنچ کر اللہ کو اس طرح یاد کرو [٢٧٠] جیسے اس نے تمہیں ہدایت کی ہے۔ ورنہ اس سے پہلے تو تم راہ بھولے ہوئے تھے البقرة
199 پھر وہاں سے واپس لوٹو جہاں سے سب لوگ لوٹتے [٢٧١] ہیں اور اللہ سے بخشش مانگتے رہو۔ اللہ تعالیٰ یقیناً بڑا بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے۔ البقرة
200 پھر جب تم ارکان حج ادا کر چکو تو اللہ تعالیٰ کو ایسے یاد کرو جیسے تم اپنے آباؤ اجداد کو یاد کیا کرتے تھے یا اس سے بھی بڑھ کر۔ پھر لوگوں میں کچھ تو ایسے ہیں جو کہتے ہیں: ’’اے ہمارے پروردگار! ہمیں سب کچھ دنیا میں ہی دے دے۔‘‘ ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں البقرة
201 اور کچھ ایسے ہیں جو کہتے ہیں : ’’اے ہمارے پروردگار! ہمیں دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی۔ اور ہمیں [٢٧٢] دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔‘‘ البقرة
202 ایسے لوگوں کا اپنی اپنی کمائی کے مطابق (دونوں جگہ) حصہ ہے اور اللہ تعالیٰ فوراً حساب چکا دینے والا ہے البقرة
203 ان گنتی کے چند دنوں میں اللہ کو خوب یاد کرو۔ [٢٧٢۔ ١] پھر اگر کوئی شخص جلدی کرکے دو دنوں میں واپس ہوگیا۔ تو بھی کچھ مضائقہ نہیں اور اگر ایک دن کی تاخیر کرلے تو بھی کوئی بات نہیں بشرطیکہ اللہ سے ڈرنے والا ہو۔ اور اللہ کی نافرمانی سے بچتے رہو اور جان لو کہ (آخرت کو) تم اسی کے حضور جمع کئے جاؤ گے البقرة
204 اور لوگوں میں سے کوئی تو ایسا ہے جس کی بات آپ کو دنیا کی زندگی میں بڑی بھلی معلوم ہوتی ہے اور وہ اپنی نیک نیتی پر اللہ کو گواہ بھی بناتا ہے حالانکہ وہ کج بحث قسم کا جھگڑالو ہوتا ہے البقرة
205 اور جب وہ (ایسی چکنی چپڑی باتیں کرنے کے بعد) [٢٧٣] لوٹتا ہے تو عملاً اس کی ساری تگ و دو یہ ہوتی ہے کہ زمین میں فساد مچائے اور کھیتی اور نسل (انسانی) کو تباہ کرے حالانکہ اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا (جسے وہ گواہ بنا رہا تھا) البقرة
206 اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈرو تو اس کا غرور [٢٧٤] اسے گناہ پر جما دیتا ہے۔ ایسے شخص کے لیے جہنم کافی ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے البقرة
207 اور لوگوں میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو اللہ کی رضا جوئی کے لیے اپنی جان تک (کھپا دیتا) ہے۔[٢٧٥] اور (ایسے) بندوں پر اللہ بڑا مہربان ہے البقرة
208 اے ایمان والو! اسلام میں پورے کے پورے [٢٧٦] داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو کیونکہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے البقرة
209 پھر اگر روشن دلیلیں آ جانے کے بعد تم پھسل گئے [٢٧٧] تو جان لو کہ اللہ تعالیٰ سب پر غالب ہے اور حکمت والا ہے البقرة
210 یہ لوگ تو بس اس انتظار میں ہیں کہ اللہ تعالیٰ اور فرشتے بادلوں کے سایہ [٢٧٨] میں ان کے پاس آئیں اور قصہ ہی پاک کردیا جائے اور تمام معاملات اللہ ہی کے ہاں لوٹائے جائیں گے البقرة
211 آپ بنی اسرائیل سے پوچھ لیجئے کہ ہم نے کتنی ہی کھلی کھلی نشانیاں [٢٧٩] انہیں دی تھیں۔ پھر جو قوم اللہ کی نعمت کو پا لینے کے بعد اسے بدل دے تو یقیناً اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو سخت سزا دینے والا ہے البقرة
212 کافروں کے لیے دنیا کی زندگی بڑی خوشنما [٢٨٠] بنا دی گئی ہے اور وہ ایمان والوں کا مذاق اڑاتے ہیں۔ حالانکہ قیامت کے دن یہی پرہیزگار لوگ ان سے بالاتر ہوں گے (رہی دنیا کی زندگی تو یہاں) اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق دیتا ہے البقرة
213 (ابتدا میں) سب لوگ ایک ہی طریق (دین) پر تھے (پھر انہوں نے آپس میں اختلاف کیا) تو اللہ نے انبیاء کو بھیجا جو خوشخبری دینے والے [٢٨١] اور ڈرانے والے تھے۔ ان انبیاء کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے حق کو واضح کرنے والی کتاب بھی نازل [٢٨٢] فرمائی تاکہ وہ لوگوں میں ان باتوں کا فیصلہ کر دے جن میں انہوں نے اختلاف کیا تھا۔ اور واضح دلائل آجانے کے بعد جن لوگوں نے اختلاف کیا تو (اس کی وجہ یہ نہ تھی کہ انہیں حق بات کا علم نہ تھا بلکہ اصل وجہ یہ تھی) کہ ان میں ضد بازی اور انا کا مسئلہ پیدا ہوگیا تھا۔ پھر جو لوگ انبیاء پر ایمان لے آئے انہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے اذن سے ان اختلافی امور میں حق کا راستہ دکھا دیا۔ اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے راہ راست دکھلا دیتا ہے البقرة
214 کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ یونہی جنت میں داخل ہوجاؤ گے جبکہ تمہیں ابھی وہ مصائب پیش ہی نہیں آئے جو تم سے پہلے ایمان لانے والوں کو پیش آئے تھے۔ ان پر اس قدر سختیاں اور مصیبتیں آئیں جنہوں نے ان کو ہلا کے رکھ دیا۔ تاآنکہ رسول خود اور اس کے ساتھ ایمان لانے والے سب پکار اٹھے کہ اللہ کی مدد کب [٢٨٣] آئے گی؟ (اللہ تعالیٰ نے انہیں تسلی دیتے ہوئے فرمایا) سن لو! اللہ کی مدد پہنچاہی چاہتی ہے۔ البقرة
215 لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کیا کہ خرچ کریں ؟ آپ ان سے کہیے کہ جو بھی مال تم خرچ کرو [٢٨٤] وہ والدین، رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کا حق ہے اور جو بھی بھلائی کا کام تم کرو گے یقیناً اللہ تعالیٰ اسے خوب جانتا ہے البقرة
216 تم پر جہاد فرض کیا گیا ہے اور وہ تمہیں ناگوار ہے۔[٢٨٥] اور یہ عین ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناگوار سمجھو اور وہ تمہارے حق میں بہتر ہو۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ کسی چیز کو تم پسند کرو اور وہ تمہارے حق میں بری ہو۔ اور (یہ حقیقت) اللہ ہی خوب جانتا ہے، تم نہیں جانتے البقرة
217 لوگ آپ سے حرمت والے مہینہ میں لڑائی کرنے سے متعلق پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہیے کہ حرمت والے مہینہ میں جنگ کرنا (فی الواقعہ) بہت بڑا گناہ ہے۔ مگر اللہ کی راہ [٢٨٦] سے روکنا اور اس سے کفر کرنا اور مسجد حرام سے روکنا اور وہاں کے باشندوں کو وہاں سے نکال دینا اس سے بھی بڑے گناہ ہیں اور فتنہ انگیزی قتل سے بھی بڑا گناہ ہے۔ (اور یہ سب کام تم کرتے ہو) اور یہ لوگ تو ہمیشہ تم سے لڑتے ہی رہیں گے۔ حتیٰ کہ اگر ان کا بس چلے تو تمہیں تمہارے دین [٢٨٧] سے برگشتہ کردیں۔ اور تم میں سے اگر کوئی اپنے دین سے برگشتہ ہوجائے پھر اس حالت میں مرے کہ وہ کافر ہی ہو تو ایسے لوگوں کے اعمال دنیا اور آخرت دونوں میں [٢٨٨] ضائع ہوگئے۔ اور یہی لوگ اہل دوزخ ہیں جو اس میں ہمیشہ رہیں گے البقرة
218 (بخلاف اس کے) جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا وہی اللہ کی رحمت کے امیدوار [٢٨٩] ہیں اور اللہ بڑا بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے البقرة
219 وہ آپ سے شراب اور جوئے کے متعلق پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہیے کہ ان دونوں کاموں میں بڑا گناہ [٢٩٠] ہے۔ اور لوگوں کے لیے کچھ فائدے بھی ہیں۔ مگر ان کا گناہ ان کے نفع کے مقابلہ میں بہت زیادہ ہے۔ نیز آپ سے پوچھتے ہیں کہ اللہ کی راہ میں کیا کچھ خرچ کریں؟ ان سے کہیے کہ جو کچھ بھی ضرورت [٢٩١] سے زائد ہو (وہ سب اللہ کی راہ میں خرچ کر دو) اسی انداز سے اللہ تعالیٰ اپنے احکام تمہارے لیے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم دنیا اور آخرت [٢٩٢] دونوں کے بارے میں غور و فکر کرو البقرة
220 نیز وہ آپ سے یتیموں کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ ان سے کہئے کہ ان کی اصلاح کا طریق اختیار کرنا ہی بہتر ہے۔ اور اگر انہیں اپنے گھر میں اپنے ساتھ ہی رکھ لو تو آخر وہ تمہارے ہی بھائی ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ اصلاح [٢٩٣] کرنے والے اور بگاڑ کرنے والے (داؤ فریب سے یتیم کا مال کھانے والے) دونوں کو خوب جانتا ہے۔ اور اگر اللہ چاہتا تو وہ اس معاملہ میں تم پر سختی بھی کرسکتا تھا۔ بے شک اللہ صاحب اختیار اور حکمت والا ہے۔ البقرة
221 اور مشرک عورتوں سے اس وقت تک نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں۔ ایک مومن [٢٩٤] لونڈی آزاد مشرکہ سے بہتر ہے خواہ وہ تمہیں بہت پسند ہو اور مشرک مردوں سے بھی (اپنی عورتوں کا) نکاح نہ کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لے آئیں۔ ایک مومن غلام، آزاد مشرک سے بہتر ہے خواہ تمہیں وہ اچھا ہی لگے۔ یہ مشرک لوگ تو تمہیں دوزخ کی طرف بلاتے ہیں جبکہ اللہ تعالیٰ اپنے اذن سے تمہیں جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے احکام اسی انداز سے کھول کھول کر لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت قبول کریں البقرة
222 نیز وہ آپ سے حیض کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہیے کہ وہ ایک گندگی [٢٩٥] کی حالت ہے لہٰذا حیض کے دوران عورتوں [٢٩٦] سے الگ رہو۔ اور جب تک وہ پاک نہ ہو لیں ان کے قریب نہ جاؤ۔ پھر جب وہ پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جا سکتے ہو جدھر سے اللہ نے تمہیں حکم [٢٩٧] دیا ہے۔ اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو پسند کرتا ہے البقرة
223 عورتیں تمہاری کھیتیاں [٢٩٨] ہیں۔ لہٰذا جدھر سے تم چاہو اپنی کھیتی میں آؤ۔ مگر اپنے مستقبل [٢٩٩] (کی بھلائی) کا خیال رکھو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور یہ جان لو کہ تم اس سے ملنے والے ہو۔ اور جو لوگ ان باتوں پر ایمان لاتے ہیں (اے نبی) انہیں (فلاح کی) خوشخبری سنا دو البقرة
224 اور اپنی قسموں کے لیے اللہ کے [٣٠٠] نام کو ایسی ڈھال نہ بناؤ کہ تم فلاں نیکی کا کام نہ کرو گے اور فلاں برائی سے نہ بچو گے اور لوگوں کے درمیان صلح اور اصلاح کے کام نہ کرو گے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے البقرة
225 اللہ تعالیٰ تمہاری لغو (بلا ارادہ یا عادتاً) قسم کی قسموں پر گرفت نہیں کرے گا لیکن جو تم سچے دل سے قسم کھاتے ہو اس پر ضرور گرفت کرے گا۔[٣٠١] اور اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور بردبار ہے البقرة
226 جو لوگ اپنی بیویوں سے تعلق نہ رکھنے کی قسم کھا لیں، ان کے لیے چار ماہ کی مہلت ہے۔ اس دوران میں اگر وہ رجوع کرلیں [٣٠٢] تو اللہ بڑا معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے البقرة
227 اور اگر وہ طلاق ہی کی ٹھان لیں تو اللہ (تمہارے برے یا اچھے ارادوں کو) خوب سننے اور جاننے والا ہے البقرة
228 اور جن عورتوں کو طلاق دی گئی ہو وہ تین حیض [٣٠٣] کی مدت اپنے آپ کو روکے رکھیں۔ اور اگر وہ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں تو انہیں یہ جائز نہیں کہ اللہ نے جو کچھ ان کے رحم میں [٣٠٤] پیدا کیا ہو، اسے چھپائیں اور اگر ان کے خاوند اس مدت میں پھر سے تعلقات استوار کرنے پر آمادہ ہوں تو وہی انہیں زوجیت میں واپس لینے کے زیادہ [٣٠٥] حق دار ہیں۔ نیز عورتوں کے بھی مناسب طور پر مردوں پر حقوق ہیں جیسا کہ مردوں کے عورتوں پر ہیں۔ البتہ مردوں کو ان پر ایک درجہ [٣٠٦] حاصل ہے۔ اور (یہ احکام دینے والا) اللہ تعالیٰ صاحب اختیار بھی ہے اور حکمت والا بھی البقرة
229 طلاق (رجعی) [٣٠٧] دو بار ہے۔ پھر یا تو سیدھی طرح سے اپنے پاس رکھا جائے یا بھلے طریقے [٣٠٨] سے اسے رخصت کردیا جائے اور تمہارے لیے یہ جائز نہیں کہ جو کچھ تم انہیں [٣٠٩] دے چکے ہو، اس میں سے کچھ واپس لے لو۔ الا یہ کہ دونوں میاں بیوی اس بات سے ڈرتے ہوں کہ وہ اللہ کی حدود کی پابندی [٣١٠] نہ کرسکیں گے۔ ہاں اگر وہ اس بات سے ڈرتے ہوں کہ اللہ کی حدود کی پابندی نہ کرسکیں گے تو پھر عورت اگر کچھ دے دلا کر اپنی گلوخلاصی کرا لو [٣١١] تو ان دونوں پر کچھ گناہ نہیں۔ یہ ہیں اللہ کی حدود، ان سے آگے نہ بڑھو۔ اور جو کوئی اللہ کی حدود سے تجاوز کرے گا تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں البقرة
230 پھر اگر مرد (تیسری) طلاق بھی دے تو اس کے بعد وہ عورت اس کے لیے حلال نہ رہے گی تاآنکہ وہ کسی دوسرے شخص سے نکاح کرلے۔ ہاں اگر وہ دوسرا خاوند اسے طلاق دے دے تو پھر پہلا خاوند اور یہ عورت دونوں اگر یہ ظن غالب رکھتے ہوں کہ وہ اللہ کی حدود کی پابندی کرسکیں گے تو وہ آپس میں رجوع کرسکتے ہیں [٣١٢] اور ان پر کچھ گناہ نہ ہوگا۔ یہ ہیں اللہ کی حدود جنہیں اللہ تعالیٰ اہل علم کے لیے کھول کر بیان کرتا ہے البقرة
231 اور جب تم عورتوں کو طلاق دے دو اور ان کی عدت پوری ہونے کو آ جائے تو پھر یا تو سیدھی طرح انہیں اپنے پاس رکھو یا پھر بھلے طریقے سے انہیں رخصت کر دو۔ [٣١٣] انہیں دکھ پہنچانے کی خاطر نہ روکے رکھو (یعنی رجوع کرلو) کہ تم ان پر زیادتی کرسکو۔ اور جو شخص یہ کام کرے گا تو وہ اپنے آپ پر ہی ظلم کرے گا۔ اور اللہ تعالیٰ کے احکام کا مذاق نہ اڑاؤ۔[٣١٤] اور اللہ کے اس احسان کو یاد رکھو جو اس نے تم پر کیا اور جو تم پر کتاب و حکمت نازل کی جس کے ذریعہ وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے البقرة
232 نیز جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو انہیں اپنے (پہلے) خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جبکہ وہ معروف طریقے سے آپس میں نکاح کرنے [٣١٥] پر راضی ہوں۔ جو کوئی تم میں سے اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے اسی بات کی نصیحت کی جاتی ہے۔ یہی تمہارے لیے شائستہ اور پاکیزہ [٣١٦] طریقہ ہے۔ (اپنے احکام کی حکمت) اللہ ہی جانتا ہے تم نہیں جانتے البقرة
233 جو باپ (باہمی جدائی کے بعد) یہ چاہتا ہو کہ اس کا بچہ پوری مدت دودھ پیئے تو مائیں [٣١٧] اپنے بچوں کو پورے [٣١٨] دو سال دودھ پلائیں۔ اور ماں اور بچے کے کھانے اور کپڑے کی ذمہ داری اس پر ہے جس کا وہ بچہ ہے (یعنی باپ پر) اور یہ خرچ [٣١٩] وہ دستور کے مطابق ادا کرے گا۔ مگر کسی [٣٢٠] پر اس کے مقدور سے زیادہ بار نہ ڈالا جائے گا۔ نہ تو والدہ [٣٢١] کو اس کے بچہ کی وجہ سے تکلیف دی جائے اور نہ ہی باپ کو اپنے بچہ کی وجہ سے تکلیف دی جائے اور (اگر باپ مر جائے تو) نان و نفقہ کی یہ ذمہ داری [٣٢٢] وارث پر ہے۔ اور اگر (دو سال سے پہلے) وہ باہمی رضامندی اور مشورہ سے [٣٢٣] دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر کچھ گناہ نہیں۔ اور اگر تم اپنی اولاد کو (کسی دایہ سے) دودھ پلوانا چاہو تو بھی کوئی حرج کی بات نہیں۔ جبکہ تم دایہ کو دستور کے مطابق اس کا معاوضہ [٣٢٤] دے دو جو تم نے طے کیا ہے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو [٣٢٥] اور جان لو کہ جو کچھ بھی تم کرتے ہو، اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے البقرة
234 اور تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور ان کی بیویاں زندہ ہوں تو ایسی بیوائیں چار ماہ دس دن انتظار کریں۔ پھر جب ان کی [٣٢٦] عدت پوری ہوجائے تو اپنے حق میں جو کچھ وہ معروف طریقے سے [٣٢٧] کریں تم پر اس کا کچھ گناہ نہیں اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خبردار ہے البقرة
235 ایسی بیواؤں کو اگر تم اشارتاً پیغام نکاح دے دو یا یہ بات اپنے دل میں چھپائے رکھو، دونوں صورتوں میں تم پر کوئی گناہ نہیں۔[٣٢٨] اللہ جانتا ہے کہ تم انہیں (دل میں) یاد رکھتے [٣٢٩] ہو لیکن ان سے کوئی خفیہ معاہدہ نہ کرنا، ہاں جو بات کرنا ہو معروف طریقے سے کرو۔ مگر جب تک ان کی عدت گزر نہ جائے عقد نکاح کا عزم مت کرو۔ اور جان لو کہ جو کچھ تمہارے دل میں ہے اللہ اسے جانتا ہے لہٰذا اس سے ڈرتے رہو۔ اور یہ بھی جان لو کہ اللہ (لغزشوں کو) معاف کردیتا ہے کیونکہ وہ بردبار ہے البقرة
236 اگر تم ایسی عورتوں کو طلاق دے دو جنہیں نہ تم نے ہاتھ لگایا ہو اور نہ ہی حق مہر مقرر کیا ہو تو تم پر کچھ گناہ نہیں۔ البتہ انہیں کچھ نہ کچھ [٣٣٠] دے کر رخصت کرو۔ وسعت والا اپنی حیثیت کے مطابق اور تنگ دست اپنی حیثیت کے مطابق انہیں بھلے طریقے سے رخصت کرے۔ یہ نیک آدمیوں پر حق ہے البقرة
237 اور اگر انہیں ہاتھ لگانے سے پیشتر طلاق دو مگر ان کا حق مہر مقرر ہوچکا ہو تو طے شدہ حق مہر کا نصف ادا کرنا ہوگا الا یہ کہ وہ عورتیں از خود معاف کردیں یا وہ مرد جس کے اختیار میں عقد نکاح ہے فراخ دلی سے کام لے (اور پورا مہر دے دے) اور اگر تم درگزر کرو (اور پورے کا پورا حق مہر دے دو) تو یہ تقویٰ سے قریب تر ہے۔ اور باہمی معاملات میں فیاضی [٣٣١] کو نہ بھولو۔ اور جو کچھ بھی تم کرتے ہو اللہ یقیناً اسے دیکھ رہا ہے البقرة
238 اپنی سب [٣٣٢] نمازوں کی محافظت کرو بالخصوص درمیانی نماز [٣٣٣] کی اور اللہ کے حضور ادب [٣٣٤] سے کھڑے ہوا کرو البقرة
239 اگر تم حالت خوف میں ہو تو خواہ پیدل ہو یا سوار [٣٣٥] (تو جیسے ممکن ہو نماز ادا کرلو) مگر جب امن میسر آ جائے تو اللہ کو اسی طریقے سے یاد کرو جو اس [٣٣٦] نے تمہیں سکھایا ہے جسے تم پہلے نہ جانتے تھے البقرة
240 تم میں سے جو لوگ فوت ہوجائیں اور ان کی بیویاں موجود ہوں تو وہ اپنی بیویوں (بیواؤں) کے حق میں وصیت کر جائیں کہ سال بھر انہیں نان و نفقہ دیا جائے اور گھر سے نکالا [٣٣٧] نہ جائے۔ لیکن اگر ان عورتوں کے ذہن میں اپنے لیے کوئی اچھی تجویز ہو اور وہ از خود گھر سے چلی جائیں تو تم پر کوئی گرفت نہیں۔ اور اللہ ہی صاحب اقتدار و اختیار اور حکمت والا ہے البقرة
241 اسی طرح مطلقہ عورتوں کو معروف طریقے [٣٣٨] سے کچھ دے دلا کر رخصت کرنا چاہیے اور یہ بات پرہیزگاروں کے لیے انتہائی ضروری ہے البقرة
242 اللہ تعالیٰ اسی انداز سے اپنے احکام صاف صاف [٣٣٩] بیان کرتا ہے۔ امید ہے کہ تم سمجھ بوجھ سے کام لو گے البقرة
243 کیا آپ نے ان لوگوں کے حال پر بھی غور کیا جو موت کے ڈر سے اپنے گھروں سے نکل گئے حالانکہ وہ ہزاروں کی تعداد میں تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں کہا کہ مر جاؤ (چنانچہ وہ راستہ ہی میں مر گئے) پھر اللہ تعالیٰ نے انہیں (پیغمبر کی دعا کی وجہ سے) زندہ کردیا۔[٣٤٠] اور اللہ تو یقیناً لوگوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے لیکن لوگوں کی اکثریت ایسی ہے جو اللہ کا شکر ادا نہیں کرتی البقرة
244 اور اللہ کی راہ میں [٣٤١] جہاد کرو (یعنی موت سے مت ڈرو) اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ ہر ایک کی سننے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے البقرة
245 کون ہے جو اللہ تعالیٰ کو قرض حسنہ [٣٤٢] دے تو اللہ اسے کئی گنا بڑھا چڑھا کر زیادہ دے؟ اور اللہ ہی (لوگوں کا رزق) تنگ اور کشادہ کرتا ہے اور تمہیں اسی کے ہاں لوٹ کر جانا ہے البقرة
246 کیا آپ نے حضرت موسیٰ کے بعد بنی اسرائیل کے سرداروں کے معاملہ پر بھی غور کیا ؟ جب انہوں نے اپنے نبی [٣٤٣] سے کہا کہ ’’ہمارے لیے ایک بادشاہ مقرر کر دو تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد کریں‘‘ نبی نے ان سے کہا : ’’کہیں ایسی بات نہ ہو کہ تم پر جہاد فرض کردیا جائے اور تم لڑنے [٣٤٤] سے انکار کر دو۔‘‘ وہ کہنے لگے : یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد نہ کریں جبکہ ہمیں ہمارے گھروں سے نکال کر بال بچوں سے جدا کردیا گیا ہے۔ پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا تو ماسوائے چند آدمیوں کے سب ہی (اپنے عہد سے) پھر گئے اور اللہ (ایسے) ظالموں کو خوب جانتا ہے البقرة
247 ان کے نبی نے ان سے کہا کہ : اللہ نے تمہارے لیے طالوت [٣٤٥] کو بادشاہ مقرر کیا ہے۔ وہ کہنے لگے : ’’بھلا ہم پر حکومت کا حقدار وہ کیسے بن گیا ؟ اس سے زیادہ تو ہم خود حکومت کے حقدار ہیں اور اس کے پاس تو کچھ مال و دولت بھی نہیں‘‘ نبی نے کہا : ’’اللہ نے تم پر حکومت کے لیے اسے ہی منتخب کیا ہے۔ اور ذہنی اور جسمانی اہلیتیں اسے تم سے زیادہ دی ہیں اور اللہ جسے چاہے اپنی حکومت دے دے وہ بڑی وسعت والا اور جاننے والا ہے۔‘‘ البقرة
248 نیز ان کے نبی نے ان سے کہا : طالوت کی بادشاہی کی علامت یہ ہے کہ (اس کے عہد حکومت میں) تمہارے پاس وہ صندوق [٣٤٦] آجائے گا جس میں تمہارے پروردگار کی طرف سے سکون قلب کا سامان ہے اور وہ باقی ماندہ اشیاء بھی ہیں جو آل موسیٰ اور آل ہارون نے چھوڑی تھیں۔ اس صندوق کو فرشتے [٣٤٧] اٹھا لائیں گے۔ اگر تم ایمان لانے والے ہو تو اس واقعہ میں بھی تمہارے لیے کافی نشانی ہے البقرة
249 پھر جب طالوت اپنے لشکروں سمیت چل کھڑا ہوا تو اس نے ان سے کہا کہ (راستے میں) ایک نہر [٣٤٨] ہے جس سے اللہ تمہاری آزمائش کرنے والا ہے۔ جس نے اس نہر سے (سیر ہو کر) پانی پی لیا وہ میرا ساتھی نہیں۔ میرا ساتھی وہ ہے جو اسے نہ چکھے۔ الا یہ کہ چلو بھر پانی لے لے۔ پھر ماسوائے چند آدمیوں کے سب نے سیر ہو کر اس نہر سے پانی پی لیا۔ پھر جب طالوت اور اس کے لشکری اس نہر سے آگے گئے۔ تو طالوت کے لشکری کہنے لگے : ’’آج ہمیں جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑنے کی طاقت نہیں۔‘‘ البتہ ان میں سے [٣٤٩] وہ لوگ، جو یہ یقین رکھتے تھے کہ وہ اللہ سے ملنے والے ہیں، کہنے لگے : ’’کئی دفعہ ایسا ہوا کہ تھوڑی سی جماعت اللہ کے حکم سے بڑی جماعت پر غالب رہی ہے اور اللہ تو صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔‘‘ البقرة
250 اور جب ان کا جالوت اور اس کے لشکروں سے مقابلہ ہوا تو کہنے لگے : ’’اے ہمارے پروردگار! [٣٥٠] ہم پر صبر کا فیضان کر اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور ان کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما۔‘‘ البقرة
251 پھر اس تھوڑی سی جماعت نے اللہ کے حکم سے انہیں شکست دے دی اور داؤد [٣٥١] نے جالوت کو قتل کردیا اور اللہ نے داؤد کو بادشاہی [٣٥٢] اور حکمت عطا فرمائی اور جو کچھ چاہا اسے سکھلا دیا اور اگر اللہ اسی طرح لوگوں کے ایک (شرپسند) گروہ کو دوسرے (صالح) گروہ سے ہٹاتا نہ رہتا [٣٥٣] تو زمین میں فساد ہی مچا رہتا [٣٥٤]۔ لیکن اللہ تعالیٰ اقوام عالم پر بڑا فضل کرنے والا ہے البقرة
252 یہ اللہ تعالیٰ کی آیات [٣٥٥] ہیں جنہیں ہم آپ کو ٹھیک ٹھیک پڑھ کر سناتے ہیں اور بلاشبہ آپ ان لوگوں میں سے ہیں جنہیں رسول بنا کر مبعوث کیا گیا ہے البقرة
253 یہ رسول (جو بھیجے گئے) ہم نے انہیں ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر فضیلت دی۔[٣٥٦] ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں جن سے اللہ نے کلام کیا اور کچھ وہ ہیں جن کے درجات بلند کئے اور عیسیٰ ابن مریم کو روشن نشانیاں عطا کیں اور اس کی روح القدس سے مدد کی۔ اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان رسولوں کے بعد لوگ آپس میں لڑائی جھگڑا نہ کرتے جبکہ ان کے پاس واضح احکام بھی آ چکے تھے۔ لیکن انہوں نے آپس میں اختلاف کیا پھر کوئی تو ان احکام پر ایمان لایا [٣٥٧] اور کسی نے انکار کردیا۔ اور اگر اللہ چاہتا [٣٥٨] تو وہ آپس میں لڑائی جھگڑے نہ کرتے۔ لیکن اللہ تو وہی کچھ کرتا ہے، جو وہ چاہتا ہے البقرة
254 اے ایمان والو! جو رزق ہم نے تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے وہ دن آنے سے پہلے پہلے اللہ کی راہ میں خرچ [٣٥٩] کر لوجس دن نہ تو خرید و فروخت ہوگی نہ دوستی کام آئے گی اور نہ سفارش، اور ظالم تو وہی لوگ ہیں جو ان [٣٦٠] باتوں کے منکر ہیں البقرة
255 اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔[٣٦١] وہ ہمیشہ سے زندہ ہے اور کائنات کی ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے۔ نہ اس پر اونگھ غالب آتی ہے اور نہ نیند۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے۔ کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے حضور سفارش [٣٦٢] کرسکے؟ جو کچھ لوگوں کے سامنے ہے وہ اسے بھی جانتا ہے اور جو ان سے اوجھل ہے اسے بھی جانتا ہے۔ یہ لوگ اللہ کے علم میں سے کسی چیز کا بھی ادراک نہیں کرسکتے مگر اتنا ہی جتنا وہ خود [٣٦٣] چاہے۔ اس کی کرسی آسمانوں اور زمین کو محیط ہے اور ان دونوں کی حفاظت اسے تھکاتی نہیں۔ وہ بلند و برتر اور عظمت والا ہے البقرة
256 دین (کے معاملہ) میں کوئی زبردستی نہیں۔ ہدایت [٣٦٤] گمراہی کے مقابلہ میں بالکل واضح ہوچکی ہے۔ اب جو شخص طاغوت [٣٦٥] سے کفر کرے اور اللہ ایمان پر لائے تو اس نے ایسے مضبوط [٣٦٦] حلقہ کو تھام لیا جو ٹوٹ نہیں سکتا اور اللہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے البقرة
257 اللہ ان لوگوں کا دوست ہے جو ایمان لائے وہ انہیں (کفر و شرک کے) اندھیروں سے نکال کر (اسلام کی) روشنی کی طرف لے آتا ہے اور جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے ان کے دوست طاغوت ہیں جو انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں [٣٦٧] کی طرف لے جاتے ہیں ایسے ہی لوگ اہل دوزخ ہیں اور وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے البقرة
258 کیا آپ نے اس شخص [٣٦٨] (کے معاملہ) پر غور نہیں کیا جس نے حضرت ابراہیم سے اپنے پروردگار کے بارے میں جھگڑا کیا اور اس جھگڑے کی وجہ یہ بنی کہ اللہ نے اسے حکومت دے رکھی تھی جب ابراہیم نے اس شخص (نمرود) سے کہا کہ ’’میرا پروردگار وہ ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے‘‘ تو وہ کہنے لگا کہ ’’میں بھی زندہ کرسکتا ہوں اور مار بھی سکتا ہوں۔‘‘ [٣٦٩] پھر ابراہیم نے کہا کہ ’’اللہ تعالیٰ تو سورج کو مشرق سے نکالتا ہے تم ذرا مغرب سے نکال کے دکھاؤ۔'' اب وہ کافر مبہوت رہ گیا۔ اور اللہ ظالموں کو [٣٧٠] راہ نہیں سجھاتا البقرة
259 یا (اس شخص کے حال پر غور نہیں کیا) جو ایک بستی کے قریب [٣٧١] سے گزرا اور وہ بستی اپنی چھتوں پر گری پڑی تھی۔ وہ کہنے لگا : ’’اس بستی کی موت کے بعد دوبارہ اللہ اسے کیسے زندگی دے گا (آباد کرے گا)۔‘‘ اس پر اللہ تعالیٰ نے اسے سو سال تک موت کی نیند سلا دیا۔ پھر اسے زندہ کر کے اس سے پوچھا : ’’بھلا کتنی مدت تم یہاں پڑے رہے؟‘‘ وہ بولا کہ ’’یہی بس ایک دن یا اس کا کچھ حصہ ٹھہرا ہوں گا۔‘‘[٣٧٢] اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ’’بات یوں نہیں بلکہ تم یہاں سو سال پڑے رہے۔ اچھا اب اپنے کھانے اور پینے کی چیزوں کی طرف دیکھو، یہ ابھی تک باسی نہیں ہوئیں۔ اور اپنے گدھے کی طرف بھی دیکھو (اس کا پنجر تک بوسیدہ ہوچکا ہے) اور یہ ہم نے اس لیے کیا ہے کہ تجھے لوگوں کے لیے ایک معجزہ بنا دیں [٣٧٣] (کہ جو شخص سو برس پیشتر مر چکا تھا وہ دوبارہ زندہ ہو کر آ گیا) اور اب گدھے کی ہڈیوں کی طرف دیکھو کہ ہم کیسے انہیں جوڑتے، اٹھاتے اور اس پر گوشت چڑھا دیتے ہیں۔‘‘ جب یہ سب باتیں واضح ہوگئیں تو وہ کہنے لگا : اب مجھے خوب معلوم ہوگیا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے البقرة
260 اور جب (حضرت) ابراہیم نے کہا تھا کہ : اے میرے پروردگار! مجھے دکھلا دے کہ تو ’’مردوں کو کیسے زندہ کرے گا‘‘ اللہ تعالیٰ نے پوچھا : ’’کیا تجھے اس کا یقین [٣٧٤] نہیں؟‘‘ ابراہیم نے جواب دیا : ’’کیوں نہیں! لیکن میں اپنے دل کا اطمینان چاہتا ہوں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اچھا تو چار پرندے لو اور انہیں اپنے ساتھ مانوس کرلو۔ پھر ان کا ایک ایک جز ایک ایک پہاڑ [٣٧٥] پر رکھ دو۔ پھر انہیں پکارو، وہ تمہارے پاس دوڑتے چلے آئیں گے اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر غالب اور حکمت والا ہے البقرة
261 جو لوگ اللہ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے ایک دانہ بویا جائے جس سے سات بالیاں اگیں اور ہر بالی میں سو سو دانے ہوں۔ اور اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہے اس کا اجر اس سے بھی بڑھا [٣٧٦] دیتا ہے اور اللہ بڑا فراخی والا اور [٣٧٧] جاننے والا ہے البقرة
262 جو لوگ اللہ کی راہ میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔ پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان جتلاتے ہیں [٣٧٨] اور نہ دکھ دیتے ہیں (کوئی بیگار وغیرہ نہیں لیتے) ان کا اجر ان کے پروردگار کے پاس ہے۔ ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے البقرة
263 اچھی بات اور درگزر کردینا [٣٧٩] ایسے صدقے سے بہتر ہے جس کے بعد ایذا دی جائے۔ اور اللہ بے نیاز ہے اور بردبار ہے۔ البقرة
264 اے ایمان والو! اپنے صدقات کو احسان جتلا کر اور دکھ پہنچا کر ضائع مت کرو جیسے وہ شخص (ضائع کرتا ہے) جو اپنا مال لوگوں کو دکھلانے کی خاطر خرچ کرتا ہے اور اللہ اور روز آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔ ایسے شخص کی مثال یوں ہے جیسے ایک صاف [٣٨٠] اور چکنا پتھر ہو جس پر مٹی کی تہہ جمی ہو۔ پھر اس پر زور کا مینہ برسا تو مٹی بہہ گئی اور پتھر کا پتھر باقی رہ گیا۔ اس طرح خرچ کرنے سے اگر وہ کچھ (ثواب) کماتے بھی ہیں تو بھی ان کے ہاتھ کچھ نہ آئے گا۔ اور اللہ کافروں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا البقرة
265 اور جو لوگ اللہ کی رضا جوئی اور اپنی پوری دلجمعی کے ساتھ اپنے مال خرچ کرتے ہیں ان کی مثال ایسی ہے جیسے کسی بلند زمین پر ایک باغ ہو کہ اگر اس پر زور کا مینہ برسے [٣٨١] تو دگنا پھل لائے اور اگر زور کا مینہ نہ برسے تو پھوار (ہی کافی ہوتی ہے) اور جو کام تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے البقرة
266 کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کا کھجور اور انگور کا ایک باغ ہو جس میں ہر طرح کے میوے پیدا ہوتے ہوں اور اسے بڑھاپا آلے اور اس کی اولاد چھوٹی چھوٹی ہو۔ (ان حالات میں) اس کے باغ کو ایک بگولا آلے جس میں آگ ہو اور [٣٨٢] وہ باغ کو جلا ڈالے؟ اللہ تعالیٰ اسی انداز سے اپنی آیات کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم (ان میں) غور و فکر کرو البقرة
267 اے ایمان والو! جو کچھ تم نے کمایا ہے [٣٨٣] اور جو کچھ ہم نے تمہارے لیے زمین سے نکالا ہے اس میں سے اچھی چیزیں اللہ کی راہ میں خرچ کرو۔ کوئی ردی چیز خرچ کرنے کا قصد نہ کرو۔ حالانکہ وہی چیز اگر کوئی شخص تمہیں دے تو ہرگز قبول نہ کرو الا یہ کہ چشم پوشی کر جاؤ اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ بے نیاز ہے کائنات کی سب چیزیں اس کی تعریف کر رہی ہیں البقرة
268 شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے اور تمہیں شرمناک کام کرنے کا حکم دیتا ہے، جبکہ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے فضل اور مغفرت کی امید [٣٨٤] دلاتا ہے اور اللہ بڑا وسعت والا اور جاننے والا ہے البقرة
269 وہ جسے چاہتا ہے حکمت عطا [٣٨٥] کرتا ہے اور جسے حکمت سے نواز دیا گیا تو اسے بہت بڑی خیر سے نواز دیا گیا۔ اور ان باتوں سے صرف عقلمند لوگ ہی سبق حاصل کرتے ہیں البقرة
270 جو کچھ بھی تم (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو یا کوئی نذر مانو تو اللہ [٣٨٦] اسے خوب جانتا ہے اور ظالموں (اللہ کے حکم کے خلاف خرچ کرنے والوں) کا کوئی مددگار نہیں البقرة
271 اگر تم اپنے صدقات کو ظاہر کرو تو بھی اچھا ہے لیکن اگر خفیہ طور [٣٨٧] پر فقرا کو دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے (ایسے صدقات تم سے) تمہاری بہت سی برائیوں کو دور کردیں گے اور جو عمل تم کرتے ہو اللہ ان سے پوری طرح باخبر ہے البقرة
272 لوگوں کو راہ راست پر لانا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذمہ داری [٣٨٨] نہیں۔ بلکہ اللہ ہی جسے چاہتا ہے، ہدایت دیتا ہے۔ اور جو مال تم خرچ کرو گے وہ تمہارے اپنے ہی لیے ہے۔ اور جو تم خرچ کرتے ہو وہ اللہ ہی کی رضا کے لیے کرتے ہو۔ اور جو بھی مال و دولت تم خرچ کرو گے اس کا پورا پورا اجر تمہیں دیا جائے گا اور تمہاری حق تلفی نہیں کی جائے گی البقرة
273 یہ صدقات ایسے محتاجوں کے لیے جو اللہ کی راہ میں ایسے [٣٨٩] گھر گئے ہیں کہ (وہ اپنی معاش کے لیے) زمین میں چل پھر بھی نہیں سکتے۔ ان کے سوال نہ کرنے کی وجہ سے ناواقف لوگ انہیں خوشحال سمجھتے ہیں۔ آپ ان کے چہروں سے ان کی کیفیت پہچان سکتے ہیں مگر وہ لوگوں سے لپٹ [٣٩٠] کر سوال نہیں کرتے (ان پر) جو مال بھی تم خرچ کرو گے اللہ تعالیٰ یقیناً اسے جاننے والا ہے البقرة
274 جو لوگ دن رات، کھلے اور چھپے اپنے مال [٣٩١] خرچ کرتے ہیں۔ انہیں اپنے پروردگار سے اس کا اجر ضرور مل جائے گا۔ ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے البقرة
275 (ان لوگوں کے برعکس) جو لوگ سود کھاتے ہیں۔ وہ یوں کھڑے ہوں گے۔ جیسے شیطان نے کسی شخص کو چھو کر اسے مخبوط الحواس بنا دیا ہو۔ اس کی وجہ ان کا یہ قول (نظریہ) ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود ہی کی طرح ہے۔[٣٩٢] حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ [٣٩٣] اب جس شخص کو اس کے پروردگار سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک گیا تو پہلے جو سود وہ کھاچکا سو کھاچکا،[٣٩٤] اس کا معاملہ اللہ کے سپرد۔ مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ اہل دوزخ ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ البقرة
276 اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا اور صدقات کی پرورش [٣٩٥] کرتا ہے۔ اور اللہ کسی ناشکرے [٣٩٦] بدعمل انسان کو پسند نہیں کرتا۔ البقرة
277 البتہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے، [٣٩٧] نماز قائم کرتے رہے اور زکوٰۃ ادا کرتے رہے ان کا اجر ان کے پروردگار کے پاس ہے۔ انہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے البقرة
278 اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر واقعی تم مومن ہو تو جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو البقرة
279 اور اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے تمہارے خلاف اعلان جنگ ہے [٣٩٨] اور اگر (سود سے) توبہ کرلو تو تم اپنے اصل سرمایہ کے حقدار ہو۔ [٣٩٩] نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے البقرة
280 اور اگر مقروض تنگ دست ہے تو اسے اس کی آسودہ حالی تک مہلت دینا چاہیے۔ اور اگر (راس المال بھی) چھوڑ ہی دو تو یہ تمہارے [٤٠٠] لیے بہت بہتر ہے۔ اگر تم یہ بات سمجھ سکو البقرة
281 اور اس دن سے ڈر جاؤ۔ جب تم اللہ کے حضور لوٹائے جاؤ گے۔ پھر وہاں ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور کسی پر کچھ ظلم نہ ہوگا البقرة
282 اے ایمان والو! جب تم کسی مقررہ مدت کے لیے ادھار کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو۔ [٤٠١] اور لکھنے والا فریقین کے درمیان عدل و انصاف سے تحریر کرے۔ اور جسے اللہ تعالیٰ نے لکھنے کی قابلیت بخشی ہو اسے لکھنے سے انکار [٤٠٢] نہ کرنا چاہئے۔ اور تحریر وہ شخص کروائے جس کے ذمہ قرض ہے۔ [٤٠٣] وہ اللہ سے ڈرتا رہے اور لکھوانے میں کسی چیز کی کمی نہ کرے (کوئی شق چھوڑ نہ جائے) ہاں اگر قرض لینے والا نادان ہو یا ضعیف ہو یا لکھوانے کی اہلیت نہ رکھتا ہو تو پھر اس کا ولی انصاف کے ساتھ املا کروا دے۔ اور اس معاملہ پر اپنے (مسلمان) مردوں میں سے [٤٠٤] دو گواہ بنا لو۔ اور اگر دو مرد میسر نہ آئیں تو پھر ایک مرد اور دو عورتیں گواہ بناؤ کہ ان میں سے اگر ایک بھول جائے تو دوسری اسے یاد [٤٠٥] دلا دے۔ اور گواہ ایسے ہونے چاہئیں جن کی گواہی تمہارے ہاں مقبول ہو۔ اور گواہوں کو جب (گواہ بننے یا) گواہی دینے کے لیے بلایا جائے تو انہیں انکار نہ کرنا [٤٠٦] چاہیے اور معاملہ خواہ چھوٹا ہو یا بڑا مدت کی تعیین کے ساتھ اسے لکھوا لینے میں کاہلی نہ کرو۔ [٤٠٧] تمہارا یہی طریق کار اللہ کے ہاں بہت منصفانہ ہے جس سے شہادت ٹھیک طرح قائم ہو سکتی ہے اور تمہارے شک و شبہ میں پڑنے کا امکان بھی کم رہ جاتا ہے۔ ہاں جو تجارتی لین دین تم آپس میں دست بدست کرلیتے ہو، اسے نہ بھی لکھو تو کوئی حرج نہیں۔ اور جب تم سودا بازی کرو تو گواہ بنا لیا کرو۔ [٤٠٨] نیز کاتب اور گواہ کو ستایا نہ جائے۔[٤٠٩] اور اگر ایسا کرو گے تو گناہ کا کام کرو گے اور اللہ سے ڈرتے رہو، اللہ ہی تمہیں یہ احکام و ہدایات سکھلاتا ہے اور وہ سب کچھ جاننے والا ہے البقرة
283 اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے کو کوئی کاتب نہ مل سکے تو رہن با قبضہ [٤١٠] (پر معاملہ کرلو) اور اگر کوئی شخص دوسرے پر اعتماد کرے (اور رہن کا مطالبہ نہ کرے) تو جس پر اعتماد کیا گیا ہے اسے قرض خواہ کی امانت [٤١١] ادا کرنا چاہئے۔ اور اپنے پروردگار سے ڈرنا چاہیے۔ اور شہادت کو ہرگز نہ چھپاؤ۔ جو شخص شہادت کو چھپاتا ہے بلاشبہ اس کا دل گنہ گار ہے [٤١٢] اور جو کام بھی تم کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے البقرة
284 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے [٤١٣] سب اللہ ہی کا ہے۔ اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے خواہ تم اسے چھپاؤ یا ظاہر کرو، اللہ تم سے اس کا حساب لے گا۔ پھر جسے چاہے گا بخش دے گا اور جسے چاہے گا سزا دے گا اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے البقرة
285 رسول پر جو کچھ اس کے پروردگار کی طرف سے نازل ہوا، اس پر وہ خود بھی ایمان لایا اور سب مومن بھی ایمان لائے۔ یہ سب اللہ پر، اس کے فرشتوں پر، اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان لاتے ہیں [٤١٤] (اور کہتے ہیں کہ) ہم اللہ کے رسولوں میں سے کسی میں بھی تفریق نہیں کرتے۔ [٤١٥] نیز وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم نے اللہ کے احکام سنے اور ان کی اطاعت قبول کی۔ اے ہمارے پروردگار! ہم تیری مغفرت چاہتے ہیں اور ہمیں تیری طرف ہی لوٹ کر جانا ہے۔‘‘ البقرة
286 اللہ کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا۔ [٤١٦] اگر کوئی شخص اچھا کام کرے گا تو اسے اس کا اجر ملے گا [٤١٧] اور اگر برا کام کرے گا تو اس کا وبال بھی اسی پر ہے (ایمان والو! اللہ سے یوں دعا کرو) ’’اے ہمارے پروردگار! اگر ہم سے بھول چوک [٤١٨] ہوجائے تو اس پر گرفت نہ کرنا! اے ہمارے پروردگار! ہم پر اتنا بھاری بوجھ نہ ڈال جتنا تو نے ہم سے پہلے لوگوں [٤١٩] پر ڈالا تھا۔ اے ہمارے پروردگار! جس بوجھ کو اٹھانے کی ہمیں طاقت نہیں وہ ہم سے نہ اٹھوائیو۔ ہم سے درگزر فرما، ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا مولیٰ ہے لہٰذا کافروں کے مقابلے [٤٢٠] میں ہماری مدد فرما۔‘‘[٤٢١] البقرة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے آل عمران
1 الف، لام، میم آل عمران
2 اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں ہے۔ وہ ہمیشہ [٢] سے زندہ اور ہر چیز کو قائم رکھنے والا ہے آل عمران
3 اسی نے آپ پر ایسی کتاب اتاری جو حق لے کر آئی ہے اور اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ نے اس سے پیشتر لوگوں کی ہدایت کے لیے تورات اور انجیل اتاری تھی آل عمران
4 اور (ان کے بعد) فرقان [٣] (قرآن مجید) نازل کیا (یعنی جو حق و باطل میں فرق کرنے والا ہے) اب جو لوگ اللہ کی آیات کا انکار کریں انہیں سخت [٤] سزا ملے گی اور اللہ تعالیٰ زور آور ہے (برائی کا) بدلہ لینے والا ہے آل عمران
5 اللہ وہ ہے جس سے کوئی چیز، خواہ وہ زمین میں ہو یا آسمان میں، پوشیدہ نہیں رہ سکتی آل عمران
6 وہی، جیسے چاہتا ہے تمہاری ماؤں کے پیٹ میں تمہاری صورتیں بناتا [٥] ہے۔ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ وہ زبردست ہے، حکمت والا ہے آل عمران
7 وہی تو ہے جس نے آپ پر کتاب نازل کی۔ جسکی کچھ آیات تو محکم ہیں اور یہی (محکمات) [٦] کتاب کی اصل بنیاد ہیں اور دوسری متشابہات [٧] ہیں۔ اب جن لوگوں کے دل میں کجی [٨] ہے (پہلے ہی کسی غلط نظریہ پر یقین رکھتے ہیں) وہ فتنہ انگیزی کی خاطر متشابہات ہی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں۔ اور انہیں اپنے حسب منشا معنی پہنانا چاہتے ہیں حالانکہ ان کا صحیح مفہوم اللہ کے سوا کوئی بھی نہیں جانتا۔ اور جو علم [٩] میں پختہ کار ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم ان (متشابہات) پر ایمان لاتے ہیں۔ ساری ہی آیات ہمارے پروردگار کی طرف سے ہیں۔ اور کسی چیز سے سبق تو صرف عقلمند لوگ ہی حاصل کرتے ہیں آل عمران
8 (اور وہ یوں دعا مانگتے ہیں کہ) اے ہمارے پروردگار! ہدایت دینے کے بعد ہمارے دلوں کو کج رو [١٠] نہ بنا اور اپنے ہاں سے رحمت عطا فرما۔ بلاشبہ تو ہی سب کچھ عطا کرنے والا ہے آل عمران
9 اے ہمارے پروردگار! بلاشبہ تو ہی سب لوگوں کو ایک دن جمع کرنے والا ہے [١١] جس کے آنے میں کوئی شک نہیں۔ تو کبھی اپنے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کرتا آل عمران
10 جو لوگ کافر ہیں۔ اللہ کے حضور نہ ان کے مال کچھ کام آسکیں گے اور نہ اولاد۔ اور یہی لوگ دوزخ کا ایندھن ہیں آل عمران
11 ان لوگوں کا معاملہ بھی ایسا ہی ہے جیسے آل فرعون کا اور ان لوگوں [١٢] کا تھا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں۔ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تو اللہ نے ان کے گناہوں کے بدلے انہیں دھر لیا اور اللہ سزا دینے میں بڑا سخت ہے آل عمران
12 آپ ان کافروں سے کہہ دیجئے کہ عنقریب تم مغلوب [١٣] ہوجاؤ گے اور جہنم کی طرف ہانکے جاؤ گے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے آل عمران
13 تمہارے لیے ان دو گروہوں میں نشان عبرت ہے جو (بدر میں) ایک دوسرے کے مقابلہ پر اترے۔ ان میں سے ایک گروہ تو اللہ کی راہ میں لڑ رہا تھا اور دوسرا گروہ کافر تھا جو ظاہری آنکھوں سے مسلمانوں کو اپنے سے دو چند دیکھ رہا تھا۔ مگر اللہ تو اپنی مدد [١٤] سے اس کی تائید کرتا ہے جس کی وہ چاہتا ہے۔ اس واقعہ میں بھی صاحب نظر لوگوں کے لیے سامان عبرت ہے آل عمران
14 لوگوں کے لیے خواہشات نفس سے محبت، جیسے عورتوں سے، بیٹوں سے، سونے اور چاندی کے جمع کردہ خزانوں سے، نشان زدہ (عمدہ قسم کے) گھوڑوں مویشیوں اور کھیتی سے محبت دلفریب بنا دی گئی ہے۔ یہ سب کچھ دنیوی [١٥] زندگی کا سامان ہے اور جو بہتر ٹھکانا ہے وہ اللہ ہی کے پاس ہے آل عمران
15 آپ لوگوں سے کہئے : کیا میں تمہیں ایسی چیزوں کی خبر دوں جو اس دنیوی سامان سے بہتر ہیں؟ جو لوگ تقویٰ اختیار کریں۔[١٦] ان کے لیے ان کے پروردگار کے ہاں ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ اور وہاں انہیں پاک صاف بیویاں [١٧] میسر ہوں گی اور اللہ کی رضامندی [١٨] (ان سب نعمتوں سے بڑھ کر ہوگی) اور اللہ تعالیٰ ہر وقت اپنے بندوں [١٩] کو دیکھ رہا ہے آل عمران
16 جو کہتے ہیں : اے ہمارے پروردگار! ہم ایمان لے آئے ہیں لہٰذا ہمارے گناہ بخش دے اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے آل عمران
17 یہ لوگ صبر کرنے والے ہیں، سچ بولنے والے، فرمانبردار، اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے اور رات کے آخری حصہ میں استغفار کرنے [٢٠] والے ہیں آل عمران
18 اللہ نے خود بھی اس بات کی شہادت دی ہے کہ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، اور فرشتوں نے بھی اور اہل علم [٢١] نے بھی راستی اور انصاف کے ساتھ یہی شہادت دی ہے کہ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ وہی زبردست ہے، حکمت والا ہے آل عمران
19 اللہ کے ہاں دین صرف اسلام [٢٢] ہے اور اہل کتاب نے علم (وحی) آجانے کے بعد جو اختلاف [٢٣] کیا تو اس کی وجہ محض ان کی باہمی ضد [٢٤] اور سرکشی تھی۔ جو شخص اللہ کی آیات سے انکار کرتا ہے تو اللہ کو اس کا حساب چکانے میں کچھ دیر نہیں لگتی آل عمران
20 پھر اگر (یہ اہل کتاب ان اختلافی امور میں) آپ سے جھگڑا کریں تو آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : میں نے بھی اللہ کے سامنے سرتسلیم خم کردیا ہے اور میرے پیرو کاروں نے بھی۔ اور ان اہل کتاب اور غیر اہل کتاب دونوں سے پوچھئے کہ : ’’کیا تم بھی اللہ کے فرمانبردار بنتے ہو؟‘‘ اگر وہ فرمانبردار بن جائیں تو انہوں نے راہ ہدایت پالی اور اگر منہ پھیر لیں تو آپ پر صرف پیغام پہنچانے کی ذمہ داری ہے۔ اور اللہ اپنے بندوں کو خوب دیکھ رہا ہے آل عمران
21 جو لوگ اللہ کی آیات کا انکار کرتے رہے اور انبیاء کو ناحق قتل [٢٥] کرتے رہے اور ان لوگوں کو بھی جو انصاف کرنے کا حکم دیا کرتے تھے۔ تو ایسے لوگوں کو دکھ دینے والے عذاب [٢٦] کی خوشخبری سنا دیجئے آل عمران
22 یہی لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوجائیں گے اور کوئی بھی ان کا مددگار نہ ہوگا آل عمران
23 کیا آپ نے ان لوگوں کے حال پر غور نہیں کیا جنہیں کتاب (تورات) کے علم سے کچھ حصہ ملا ہے۔ انہیں اللہ کی کتاب (تورات) کی طرف بلایا جاتا ہے کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے تو ان کا ایک گروہ منہ پھیر لیتا ہے اور وہ (کتاب کے فیصلہ سے) [٢٧] اعراض کرنے لگتے ہیں آل عمران
24 اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں (ان کا عقیدہ بن چکا ہے) کہ ماسوائے گنتی کے چند ایام دوزخ کی آگ انہیں ہرگز نہ چھوئے گی [٢٨] اور اپنے دین میں ان کی خود ساختہ باتوں نے انہیں دھوکہ میں مبتلا کر رکھا ہے آل عمران
25 پھر اس وقت ان کا کیا حال ہوگا جب ہم انہیں اس دن جمع کریں گے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں۔ اور جس نے بھی کوئی عمل کیا ہوگا اسے اس کا پورا پورا [٢٩] بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا آل عمران
26 آپ کہئے : اے اللہ ! ملک کے مالک! جسے تو چاہتا ہے حکومت عطا کرتا ہے اور جس [٣٠] سے چاہتا ہے چھین لیتا ہے۔ تو ہی جسے چاہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہے ذلیل کرتا ہے۔ سب بھلائی تیرے ہی ہاتھ میں ہے (اور) تو یقیناً ہر چیز پر قادر ہے آل عمران
27 تو رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ نیز بے جان سے جاندار کو اور جاندار سے بے جان کو نکالتا ہے اور جسے تو چاہے بے حساب رزق دیتا ہے آل عمران
28 مومنوں کو اہل ایمان کو چھوڑ کر کافروں کو ہرگز دوست نہ بنانا چاہیے اور جو ایسا کرے گا اسے اللہ سے کوئی واسطہ نہیں الا یہ کہ تمہیں ان کافروں سے بچاؤ کے لیے کسی قسم کا طرز عمل اختیار کرنا پڑے۔[٣١] اور اللہ تمہیں اپنے آپ سے ڈراتا ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے آل عمران
29 آپ کہہ دیجئے : کہ جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اسے تم چھپاؤ یا ظاہر کرو، اللہ اسے خوب جانتا [٣١۔ ١] ہے۔ نیز جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، اسے بھی جانتا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے آل عمران
30 وہ دن (آنے والا ہے) جب ہر شخص اپنے اعمال کو اپنے سامنے موجود دیکھ لے گا اور (اسی طرح) اپنے برے اعمال کو بھی۔ وہ یہ تمنا کرے گا کہ کاش اس کے اور اس کے برے اعمال کے درمیان [٣٢] دور دراز کا فاصلہ ہوتا۔ اور اللہ تمہیں اپنے آپ سے ڈراتا ہے اور اللہ بندوں پر نہایت ترس کھانے والا ہے آل عمران
31 آپ کہہ دیجئے : کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی کرو۔ اللہ خود تم سے [٣٣] محبت کرنے لگے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے آل عمران
32 آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : اللہ کی اور اس کے رسول کی اطاعت کرو'' پھر اگر وہ یہ دعوت قبول نہ کریں تو اللہ ایسے کافروں [٣٤] کو پسند نہیں کرتا آل عمران
33 اللہ تعالیٰ نے آدم کو، نوح کو، آل ابراہیم اور آل عمران کو تمام اہل عالم میں [٣٥] سے (رسالت کے لیے) منتخب کیا تھا آل عمران
34 جو ایک دوسرے کی اولاد تھے اور اللہ سب کچھ سننے اور جاننے [٣٦] والا ہے آل عمران
35 جب عمران کی بیوی نے دعا کی تھی کہ : اے میرے پروردگار! میں نے منت مانی ہے کہ جو کچھ میرے بطن میں ہے، اسے میں نے تیرے لیے وقف کردیا سو میری اس منت کو قبول فرما۔ بلاشبہ تو ہر ایک کی سننے والا اور جاننے والا ہے آل عمران
36 پھر جب بچی پیدا ہوئی تو کہنے لگی : ’’میرے ہاں [٣٧] تو لڑکی پیدا ہوگئی‘‘ حالانکہ جو کچھ اس نے جنا، اسے اللہ خوب جانتا تھا۔ ’’اور لڑکا لڑکی کی طرح نہیں ہوتا [٣٨] اب میں نے اس کا نام مریم رکھ دیا ہے اور اس کو اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی [٣٩] ہوں‘‘ آل عمران
37 چنانچہ اس کے پروردگار نے اس کی منت کو بخوشی قبول فرمالیا اور نہایت اچھی طرح اس کی نشوونما کی اور زکریا کو اس کا [٤٠] سرپرست بنا دیا۔ جب بھی زکریا مریم کے کمرہ میں داخل [٤١] ہوتے تو اس کے ہاں کوئی کھانے پینے کی چیز موجود پاتے اور پوچھتے ’’مریم! یہ تجھے کہاں سے ملا ؟‘‘ وہ کہہ دیتیں ’’اللہ کے ہاں سے‘‘بلاشبہ اللہ جسے چاہے بے حساب رزق دیتا ہے آل عمران
38 جب زکریا نے مریم کا یہ جواب سنا تو اپنے پروردگار سے دعا کی : میرے پروردگار! مجھے اپنی جناب سے نیک اور پاکیزہ سیرت اولاد عطا فرما تو ہی [٤٢] دعا سننے والا ہے آل عمران
39 پھر جب زکریا محراب میں کھڑے نماز ادا کر رہے تھے تو انہیں فرشتوں نے پکارا اور کہا کہ : ’’اللہ تعالیٰ آپ کو یحییٰ کی خوشخبری دیتا ہے جو اللہ کے ایک کلمہ (عیسیٰ کی تصدیق کرے گا۔ وہ سردار ہوگا، اپنے نفس کو روکنے والا اور نبی ہوگا اور وہ بہترین کردار کا مالک ہوگا‘‘ آل عمران
40 زکریا کہنے لگے ’’میرے پروردگار! میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا جبکہ میں خود بوڑھا ہوچکا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے؟‘‘ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا : ’’ہاں ایسا ہی ہوگا، اللہ جیسے چاہتا ہے کرتا ہے‘‘ آل عمران
41 زکریا نے عرض کی: ’’پروردگار! پھر میرے لیے کوئی نشانی مقرر فرما دے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا : ’’ نشانی یہ ہے کہ آپ تین دن لوگوں سے اشارہ کے سوا [٤٣] بات چیت نہ کرسکیں گے۔ ان دنوں اپنے پروردگار کو بہت یاد کیا کیجئے اور صبح و شام اس کی تسبیح کیا کیجئے۔‘‘ آل عمران
42 اور ( وہ وقت بھی یاد کرو) جب فرشتوں نے مریم سے کہا : ’’اے مریم! اللہ نے تجھے برگزیدہ کیا اور پاکیزگی عطاکی اور تجھے پورے جہان کی عورتوں پر (ترجیح دے کر) منتخب کرلیا ہے آل عمران
43 مریم! اپنے پروردگار کی فرمانبردار رہنا اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ مل کر تم بھی رکوع و سجود [٤٤] کیا کرو‘‘ آل عمران
44 یہ غیب کی خبریں ہیں جو (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہم آپ کی طرف وحی [٤٤۔ ا لف] کر رہے ہیں۔ آپ اس وقت ان لوگوں کے پاس موجود تو نہ تھے جب وہ اپنے اپنے قلم (اس فیصلے کی خاطر) پھینک رہے تھے کہ ان میں مریم کا سرپرست کون بنے۔ نہ ہی آپ اس وقت ان کے پاس موجود تھے جب وہ [٤٥] باہم جھگڑا کر رہے تھے آل عمران
45 اور جب فرشتوں نے مریم سے کہا : ’’مریم! اللہ تجھے اپنے ایک کلمہ کی بشارت دیتا ہے۔ اس کا نام مسیح عیسیٰ[٤٦] بن مریم ہوگا۔ وہ دنیا اور آخرت میں معزز ہوگا اور اللہ کے مقرب بندوں میں شمار ہوگا آل عمران
46 وہ لوگوں سے گہوارے [٤٧] میں بھی کلام کرے گا اور بڑی عمر کو پہنچ کر بھی اور بڑا نیک سیرت ہوگا‘‘ آل عمران
47 مریم کہنے لگی : ’’پروردگار! میرے ہاں بچہ کیسے ہوگا جب کہ مجھے کسی آدمی نے چھوا تک نہیں؟‘‘ اللہ تعالیٰ نے جواب دیا : ’’ایسا ہی ہوگا، اللہ جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ وہ تو جب کسی کام کا فیصلہ کرلیتا ہے تو اسے کہتا ہے ''ہوجا'' تو وہ ہوجاتا ہے۔‘‘ آل عمران
48 ’’اور اللہ تعالیٰ اسے (عیسیٰ بن مریم کو) کتاب و حکمت، تورات اور انجیل کی تعلیم [٤٨] دے گا آل عمران
49 اور اسے بنی اسرائیل کی طرف رسول بنا کر بھیجے گا۔‘‘ (چنانچہ جب وہ رسول کی حیثیت میں بنی اسرائیل کے پاس آیا تو کہا) ’’میں تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس نشانی لے کر آیا ہوں۔ میں تمہارے سامنے مٹی سے ایک پرندے کی شکل بناتا ہوں، پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ کے حکم سے واقعی پرندہ بن جاتا ہے۔ نیز میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے کو اور کوڑھی کو ٹھیک کردیتا ہوں اور مردوں کو زندہ کرتا ہوں۔ نیز جو کچھ تم کھاتے ہو اور جو اپنے گھروں میں ذخیرہ کرتے ہو سب تمہیں بتلا دیتا ہوں۔ اگر تم ایمان لانے والے ہو تو تمہارے لیے ان باتوں [٤٩] میں کافی نشانی ہے آل عمران
50 اور تورات (کی ہدایت) جو میرے زمانہ میں موجود ہے میں اس کی تصدیق کرتا ہوں نیز (اس لیے) آیا ہوں کہ بعض باتیں جو تم پر حرام کردی گئی ہیں انہیں تمہارے لیے حلال کردوں۔ میں تمہارے پاس اپنے پروردگار کی نشانی لے کر آیا ہوں لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو آل عمران
51 اللہ ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے، لہٰذا [٥٠] اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھا رستہ ہے۔‘‘ آل عمران
52 پھر جب عیسیٰ کو ان کے کفر و انکار کا پتہ [٥١] چل گیا تو کہنے لگے : کوئی ہے جو اللہ (کے دین) کے لیے میری مدد کرے؟ حواری [٥٢] کہنے لگے : ’’ہم اللہ (کے دین) کے مددگار ہیں۔ ہم اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور گواہ رہئے کہ ہم مسلمان (اللہ کے فرمانبردار) ہیں‘‘ آل عمران
53 ’’اے ہمارے پروردگار! جو کچھ تو نے نازل کیا ہے ہم نے اسے مان لیا اور رسول کی پیروی کی، لہٰذا ہمارا نام گواہی دینے والوں میں لکھ لے‘‘ آل عمران
54 اور اب بنی اسرائیل (حضرت عیسیٰ کے خلاف) خفیہ تدبیر [٥٣] کرنے لگے اور جواب میں اللہ تعالیٰ نے ان کی تدبیر انہی پر لوٹا دی اور اللہ سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے آل عمران
55 (اور وہ اللہ کی تدبیر ہی تھی) جب اس نے عیسیٰ سے فرمایا : ’’ عیسیٰ اب میں تجھے واپس لے لوں گا اور تجھے اپنی طرف اٹھا لوں گا اور ان کافروں سے تجھے پاک کردوں گا اور جو لوگ تیری پیروی کریں گے انہیں تاقیامت ان کافروں [٥٣۔ الف] پر غالب رکھوں گا اور تم سب کو بالآخر میرے ہی پاس آنا ہے تو میں تمہارے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کردوں گا جن میں تم [٥٤] اختلاف کر رہے ہو آل عمران
56 جن لوگوں نے کفر کیا ہے انہیں میں دنیا اور آخرت میں شدید سزا دوں گا اور کوئی بھی ان کی مدد کرنے والا نہ ہوگا آل عمران
57 البتہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کیے انہیں ان کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا‘‘ آل عمران
58 یہ آیات ذکر اور حکمت سے لبریز تذکرے ہیں جو ہم آپ کو پڑھ کر سناتے ہیں آل عمران
59 بلاشبہ اللہ کے ہاں عیسیٰ کی مثال [٥٥] آدم جیسی ہے جسے اللہ نے مٹی سے پیدا کیا پھر اسے حکم دیا کہ ''ہوجا'' تو وہ ہوگیا آل عمران
60 تمہارے پروردگار کی طرف سے حق آچکا ہے لہٰذا (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) شک کرنے والوں میں سے نہ ہونا آل عمران
61 پھر اگر کوئی شخص علم (وحی) آجانے کے بعد اس بارے میں آپ سے جھگڑا کرے تو آپ اسے کہئے : آؤ ہم اور تم اپنے اپنے بچوں کو اور بیویوں کو بلا لیں اور خود بھی حاضر ہو کر اللہ سے گڑ گڑا کر دعا کریں کہ ’’جو جھوٹا ہو [٥٦] اس پر اللہ کی لعنت ہو‘‘ آل عمران
62 یہ بالکل سچے واقعات ہیں اور (حقیقت یہی ہے کہ) اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور اللہ ہی بالادست اور حکمت والا ہے آل عمران
63 پھر اگر یہ نصاریٰ مقابلہ میں نہ آئیں تو اللہ تعالیٰ ایسے مفسدوں [٥٦۔ ١] کو خوب جانتا ہے آل عمران
64 آپ ان سے کہئے: اے اہل کتاب! ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں مسلم ہے۔ اور وہ یہ ہے کہ ’’اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں، نہ کسی کو اس کا شریک بنائیں اور نہ ہی ہم میں سے کوئی شخص اللہ کو چھوڑ کر کسی دوسرے کو رب [٥٧] بنائے۔ اگر وہ اس بات سے منہ موڑیں تو ان سے کہئے کہ : گواہ رہو کہ ہم تو اس کے فرمانبردار ہیں۔‘‘ آل عمران
65 اے اہل کتاب! تم کیوں ابراہیم کے بارے میں جھگڑا کرتے ہو (کہ وہ یا تو یہودی تھے یا نصاریٰ تھے) حالانکہ تورات اور انجیل تو نازل [٥٨] ہی ان کے بعد ہوئی تھیں! کیا تم اتنا بھی نہیں سوچتے؟ آل عمران
66 تم وہ لوگ ہو جو ان باتوں میں جھگڑا [٥٩] کرچکے ہو جن کا تمہیں کچھ علم تھا مگر ایسی باتوں میں کیوں جھگڑتے ہو جن کا تمہیں کچھ علم نہیں۔ انہیں اللہ ہی جانتا ہے، تم نہیں جانتے آل عمران
67 حضرت ابراہیم نہ تو یہودی تھے اور نہ عیسائی، بلکہ سب سے ہٹ کر اللہ ہی کا حکم ماننے والے تھے، اور وہ مشرک [٦٠] بھی نہیں تھے آل عمران
68 بلاشہ حضرت ابراہیم سے قریب تر وہ لوگ تھے جنہوں نے ان کی پیروی کی (پھر ان کے بعد) یہ نبی اور اس پر ایمان لانے [٦١] والے ہیں اور اللہ ایمان لانے والوں کا ہی حامی و مددگار ہے آل عمران
69 اہل کتاب میں سے کچھ لوگ یہ چاہتے ہیں کہ وہ آپ لوگوں کو گمراہ [٦٢] کردیں حالانکہ وہ اپنے آپ ہی کو گمراہ کر رہے ہیں اور انہیں اس بات کی سمجھ بھی نہیں آرہی آل عمران
70 اے اہل کتاب تم اللہ تعالیٰ کی ان آیات کا کیوں انکار کرتے ہو جن کی تم خود گواہی دیتے ہو آل عمران
71 اے اہل کتاب! تم حق و باطل کی آمیزش کیوں کرتے ہو اور جانتے بوجھتے سچی بات کو کیوں چھپا جاتے ہو؟ آل عمران
72 اہل کتاب کے کچھ لوگوں نے کہا (آپس میں سازش تیار کی) کہ جو کچھ ان ایمان والے مسلمانوں پر نازل ہوا ہے، پہلے پہر تو اس پر ایمان لاؤ اور پچھلے پہر اس کا انکار کردو۔ شاید (اس ترکیب سے) یہ لوگ [٦٣] اپنے ایمان سے پھر جائیں آل عمران
73 وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اپنے مذہب والے کے سوا کسی کی بات کا اعتبار نہ کرو۔ آپ ان سے کہئے کہ ہدایت وہ ہے جو اللہ کی ہے کہ وہ کسی دوسرے کو بھی وہی کچھ دے دے جو تمہیں دیا یا ہدایت وہ ہے جس سے وہ تمہارے پروردگار کے حضور تم [٦٤] پر حجت قائم کرسکیں۔؟ نیز ان سے کہئے کہ فضل و شرف تو اللہ کے اختیار میں ہے وہ جسے چاہے دے دے کیونکہ وہ بڑا وسیع النظر اور سب کچھ جاننے والا ہے آل عمران
74 وہ جسے چاہے اپنی [٦٥] رحمت سے مخصوص کرلے اور وہ بڑے فضل کا مالک ہے آل عمران
75 اور اہل کتاب میں کچھ تو ایسے ہیں کہ اگر آپ ان پر اعتماد کرتے ہوئے ایک خزانہ بھر مال دے دیں تو وہ آپ کو واپس کردیں اور کچھ ایسے ہیں کہ اگر آپ انہیں ایک دینار بھی دے بیٹھیں تو وہ ادا نہ کریں الا یہ کہ تم ہر وقت ان کے سر پر سوار رہو۔ جس کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ (ان کا عقیدہ یہ بن گیا ہے) کہ ان پڑھوں (غیر یہود) کے بارے میں ان پر کچھ گرفت نہ ہوگی۔ یہ لوگ دیدہ دانستہ [٦٦] اللہ کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کر رہے ہیں آل عمران
76 بات یہ ہے کہ جس شخص نے بھی اللہ کے کئے ہوئے عہد کو پورا کیا اور اس سے [٦٦۔ ١] ڈر گیا تو اللہ ایسے ہی پرہیزگاروں کو پسند کرتا ہے آل عمران
77 لیکن جو لوگ اللہ کے عہد کو اور اپنی قسموں کو تھوڑی سی قیمت کے عوض بیچ ڈالیں تو ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے نہ تو کلام کرے گا، نہ ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ہی انہیں گناہوں سے پاک کرے گا اور انہیں دکھ دینے والا عذاب [٦٧] ہوگا آل عمران
78 اور ان اہل کتاب سے کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو تورات کو پڑھتے وقت اپنی زبانوں کو ایسے موڑ دیتے (لہجہ میں ادا کرتے) ہیں۔ تاکہ تم اسے تورات ہی کا حصہ سمجھو حالانکہ وہ تورات (کی عبارت) نہیں ہوتی اور کہتے یہ ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہے حالانکہ وہ عبارت اللہ کی طرف سے نازل شدہ نہیں ہوتی۔ یہ لوگ دیدہ دانستہ [٦٨] جھوٹی باتیں اللہ سے منسوب کرتے ہیں آل عمران
79 کسی شخص کا یہ حق نہیں کہ جسے اللہ تعالیٰ کتاب و حکمت اور نبوت عطا کرے پھر وہ لوگوں سے یہ کہے کہ تم اللہ کو چھوڑ کر میرے [٦٩] بندے بن جاؤ، بلکہ (وہ تو یہ کہے گا کہ) تم اللہ والے [٧٠] بن جاؤ کیونکہ جو کتاب تم لوگوں کو سکھلاتے ہو اور خود بھی پڑھتے ہو (اس کی تعلیم کا یہی تقاضا ہے) آل عمران
80 وہ نبی تمہیں یہ کبھی نہ کہے گا کہ تم فرشتوں اور نبیوں کو ہی رب بنا لو۔ بھلا تمہارے مسلمان ہوجانے کے بعد وہ تمہیں کفر کا حکم دے سکتا ہے ؟ آل عمران
81 اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء سے یہ عہد لیا کہ اگر میں تمہیں کتاب و حکمت عطا کروں پھر کوئی ایسا رسول آئے جو اس کتاب کی تصدیق کرتا ہو جو تمہارے پاس ہے تو تمہیں اس پر ایمان لانا ہوگا اور اس کی مدد کرنا ہوگی۔ اللہ تعالیٰ نے (یہ حکم دے کر نبیوں سے) پوچھا ؟ کیا تم اس بات کا اقرار کرتے ہو؟ اور میرے اس عہد کی ذمہ داری [٧١] قبول کرتے ہو؟ نبیوں نے جواب دیا : ’’ہم اس کا اقرار کرتے ہیں‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’تو اب تم اس بات پر گواہ رہو اور میں خود بھی تمہارے ساتھ گواہ ہوں‘‘ آل عمران
82 پھر اس کے بعد جو بھی اس عہد سے پھرجائے تو ایسے ہی لوگ [٧٢] فاسق ہیں آل عمران
83 کیا یہ لوگ اللہ کے دین کے سوا کوئی اور دین چاہتے ہیں۔ حالانکہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی موجود ہے سب چار و ناچار اسی کے تابع فرمان (مسلم) ہیں اور سب [٧٣] کو اسی کی طرف پلٹنا ہے آل عمران
84 آپ ان سے کہہ دیجئے کہ ہم تو اس چیز پر ایمان لاتے ہیں جو ہم پر اتاری گئی اور اس پر بھی جو حضرت ابراہیم، اسمٰعیل، اسحق، یعقوب اور اس کی اولاد پر نازل ہوئی اور ان (کتابوں) پر بھی جو حضرت موسیٰ و عیسیٰ اور دوسرے پیغمبروں کو ان کے پروردگار کی طرف سے دی گئیں۔ ہم ان کے درمیان کچھ فرق نہیں [٧٤] کرتے اور ہم اسی اللہ کے تابع فرمان ہیں آل عمران
85 اور جو شخص اسلام (فرمانبرداری) کے سوا کوئی اور دین چاہے تو اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا [٧٥] اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں ہوگا آل عمران
86 ایسے لوگوں کو اللہ کیونکر ہدایت دے سکتا ہے جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کیا ؟ حالانکہ وہ خود گواہی دے چکے ہیں کہ یہ رسول حق پر ہے اور ان کے پاس اس بات کے واضح دلائل بھی آچکے ہیں؟ اور اللہ تعالیٰ ایسے [٧٥۔ ١] ناانصاف لوگوں کو ہدایت نہیں دیا کرتا آل عمران
87 ایسے لوگوں کا بدلہ یہی ہوسکتا ہے کہ ان پر اللہ کی بھی لعنت ہو، فرشتوں کی بھی اور سب [٧٦] لوگوں کی بھی آل عمران
88 وہ عذاب میں ہمیشہ مبتلا رہیں گے، ان سے یہ عذاب نہ ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت [٧٧] دی جائے گی آل عمران
89 ہاں! اس کے بعد جن لوگوں نے توبہ کی اور اپنی اصلاح کرلی [٧٨] (وہ اس سے بچ سکتے ہیں) کیونکہ اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے آل عمران
90 مگر جن لوگوں نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار کیا پھر اس کفر میں بڑھتے ہی گئے، ان کی توبہ ہرگز قبول نہ کی جائے گی [٧٩] اور حقیقتاً ایسے ہی لوگ گمراہ ہیں آل عمران
91 جو لوگ کافر ہوئے پھر کفر ہی کی حالت میں مرگئے اگر وہ زمین بھر بھی سونا دے کر خود چھوٹ جانا چاہیں [٨٠] تو ان سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا۔ یہی لوگ ہیں جنہیں دکھ دینے والا عذاب ہوگا اور ان کا کوئی مددگار بھی نہ ہوگا آل عمران
92 تم اس وقت تک اصل نیکی حاصل نہ کرسکو گے جب تک وہ کچھ اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو جو تمہیں محبوب [٨١] ہو۔ اور جو کچھ بھی تم خرچ کرو گے اللہ اسے خوب جانتا ہے آل عمران
93 بنی اسرائیل کے لیے کھانے پینے کی سب چیزیں حلال تھیں مگر وہ چیزیں جنہیں تورات کے نزول سے پیشتر اسرائیل (یعقوب) نے خود اپنے اوپر حرام کرلیا تھا۔ آپ ان یہود سے کہئے کہ اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو تو تورات لاؤ اور اس میں سے [٨٢] وہ عبارت پڑھو آل عمران
94 پھر اس کے بعد بھی جو لوگ اللہ کی طرف جھوٹی باتیں منسوب کریں تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں آل عمران
95 آپ ان سے کہئے کہ اللہ نے (جو کچھ فرمایا ہے) سچ فرمایا ہے لہٰذا تمہیں حضرت ابراہیم کے [٨٣] طریقہ کی پیروی کرنا چاہیے جو اللہ ہی کے ہوگئے تھے اور وہ شرک کرنے والوں میں سے نہیں تھے آل عمران
96 بلاشبہ سب سے پہلا گھر (عبادت گاہ) جو لوگوں کے لیے تعمیر کیا گیا وہی ہے جو مکہ میں واقع ہے، اس گھر کو برکت دی گئی اور تمام جہان والوں [٨٤] کے لیے مرکز ہدایت بنایا گیا آل عمران
97 اس میں کئی کھلی نشانیاں ہیں [٨٥] (جن میں سے ایک) حضرت ابراہیم کا مقام عبادت ہے۔ جو شخص اس گھر میں داخل ہوا وہ مامون و محفوظ ہوگیا۔ اور لوگوں پر اللہ کا یہ حق ہے کہ جو شخص اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا [٨٦] حج کرے اور جو شخص اس حکم کا انکار کرے (وہ خوب سمجھ لے کہ) اللہ تعالیٰ تمام دنیا والوں سے [٨٧] بے نیاز ہے آل عمران
98 آپ ان اہل کتاب سے کہئے کہ تم اللہ کی آیات کا کیوں انکار کرتے ہو حالانکہ جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے آل عمران
99 کہو : اے اہل کتاب! جو شخص ایمان لاتا ہے تم اسے اللہ کی راہ سے کیوں روکتے ہو؟ [٨٨] تم یہ چاہتے ہو کہ وہ ٹیڑھی راہ چلے حالانکہ تم خود (اس کے راہ راست پر ہونے کے) گواہ ہو اور جو حرکتیں تم کر رہے ہو اللہ ان سے بے خبر نہیں آل عمران
100 اے ایمان والو! اگر تم اہل کتاب کے ایک گروہ [٨٩] کی بات مان لو گے تو یہ تمہارے ایمان لانے کے بعد تمہیں کافر [٩٠] بنا کے چھوڑیں گے آل عمران
101 اور تم کفر کر بھی کیسے سکتے ہو جبکہ تم پر اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں اور اللہ کا رسول تمہارے درمیان موجود ہے۔ اور جو شخص اللہ کا دامن [٩١] مضبوطی سے تھام لے گا وہ ضرور راہ راست تک پہنچ جائے گا۔ آل عمران
102 اے ایمان والو! اللہ سے ایسے ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں [٩٢] موت نہیں آنی چاہیے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو آل عمران
103 اور اللہ کی [٩٣] رسی کو مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ میں نہ پڑو اور اللہ کی اس نعمت کو یاد کرو جو اس نے تم پر اس وقت کی جب تم [٩٤] ایک دوسرے کے دشمن تھے۔ پھر اللہ نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی تو تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی بن گئے۔ اور تم تو آگ کے گڑھے کے کنارے پر کھڑے تھے کہ اللہ نے تمہیں اس سے بچا لیا۔ اللہ تعالیٰ اسی انداز سے اپنی نشانیاں بیان کرتا ہے تاکہ تم راہ راست کو پاسکو آل عمران
104 اور تم میں سے کچھ لوگ ایسے ہونا چاہئیں جو نیکی کی طرف بلاتے رہیں۔[٩٥] وہ اچھے کاموں کا حکم دیں اور برے کاموں سے روکتے رہیں اور ایسے ہی لوگ مراد پانے والے ہیں آل عمران
105 نیز تم ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو فرقوں میں [٩٦] بٹ گئے اور روشن دلائل آجانے کے بعد آپس میں اختلاف کرنے لگے۔ یہی لوگ ہیں جنہیں بہت بڑا عذاب ہوگا آل عمران
106 اس دن جب کہ کچھ چہرے روشن ہوں گے اور کچھ سیاہ ہو رہے ہوں گے تو جن لوگوں کے چہرے سیاہ ہوں گے (انہیں کہا جائے گا) کیا تم ہی وہ لوگ ہو جنہوں نے ایمان لانے کے بعد کفر اختیار [٩٧] کیا تھا ؟ سو جو تم کفر کرتے رہے اس کے بدلے عذاب کا مزا چکھو آل عمران
107 رہے وہ لوگ جن کے چہرے روشن ہوں گے تو یہ اللہ کے سایہ رحمت میں ہوں گے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے آل عمران
108 یہ ہیں اللہ کی آیات، جو ہم آپ کو ٹھیک ٹھیک سنا رہے ہیں اور اللہ تعالیٰ جہان والوں پر ظلم کا کوئی [٩٨] ارادہ نہیں رکھتا آل عمران
109 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے اور سارے معاملات اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے آل عمران
110 (مسلمانو! اس وقت) تم ہی بہترین امت ہو جنہیں لوگوں (کی اصلاح و ہدایت) کے لیے لاکھڑا کیا گیا ہے : تم لوگوں کو بھلے کاموں کا حکم دیتے ہو اور برے کاموں سے روکتے ہو اور اللہ پر [٩٩] ایمان لاتے ہو۔ اور اگر اہل کتاب ایمان [١٠٠] لے آتے تو یہ ان کے حق میں بہتر ہوتا۔ ان میں سے کچھ لوگ تو ایمان لے آئے ہیں مگر ان کی اکثریت نافرمان ہی ہے آل عمران
111 یہ لوگ معمولی تکلیف [١٠١] پہنچانے کے سوا تمہارا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتے۔ اگر یہ لوگ تم سے جنگ کریں تو دم دبا کر بھاگ نکلیں گے پھر انہیں کہیں سے بھی مدد نہ مل سکے گی آل عمران
112 جہاں بھی یہ لوگ پائے جائیں ذلت ان کے مقدر کردی گئی ہے الا یہ کہ اللہ کی یا دوسرے لوگوں کی ذمہ داری میں پناہ [١٠٢] لے لیں۔ یہ لوگ اللہ کے غضب میں گھر چکے ہیں اور محتاجی ان پر مسلط کردی گئی ہے یہ اس لیے ہوا کہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے اور انبیاء کو ناحق قتل کردیتے تھے اور اس کی وجہ یہ تھی کہ وہ نافرمان تھے اور اللہ کی حدود سے آگے نکل جاتے تھے آل عمران
113 یہ اہل کتاب بھی سارے ایک جیسے نہیں۔ ان میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو حق پر قائم رہنے والے ہیں۔ وہ دن رات اللہ کی آیات پڑھتے اور سجدہ ریز ہوتے ہیں آل عمران
114 وہ اللہ پر اور آخرت کے [١٠٣] دن پر ایمان لاتے ہیں، اچھے کاموں کا حکم دیتے ہیں اور برے کاموں سے روکتے ہیں اور بھلائی کے کاموں میں سبقت کرتے ہیں۔ یہ صالح لوگوں میں سے ہیں آل عمران
115 جو بھی بھلائی کا کام وہ کریں گے اسی کی ناقدری [١٠٤] نہیں کی جائے گی اور اللہ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے آل عمران
116 بلاشبہ جو لوگ کافر ہوئے ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے ہاں کچھ بھی کام نہ آسکیں گے۔ یہی لوگ اہل دوزخ ہیں جو اس میں ہمیشہ رہیں گے آل عمران
117 یہ کافر لوگ جو کچھ اس دنیوی زندگی میں خرچ کرتے ہیں (صدقہ خیرات وغیرہ) اس کی مثال اس ہوا کی سی ہے جس میں پالا ہو اور یہ ہوا ایسے لوگوں کی کھیتی پر جا پہنچے، جنہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہو اس کھیتی کو تباہ کر ڈالے۔[١٠٥] ایسے لوگوں پر اللہ ظلم نہیں کرتا بلکہ وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں آل عمران
118 اے ایمان والو! اپنے سوا کسی غیر مسلم کو اپنا راز دار نہ بناؤ، وہ تمہاری خرابی کے لیے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ وہ تو چاہتے ہیں کہ تم مصیبت میں پڑجاؤ۔ ان کی دشمنی ان کی زبانوں پر بے اختیار آجاتی ہے اور جو کچھ وہ اپنے دلوں میں چھپائے بیٹھے ہیں وہ اس سے [١٠٦] شدید تر ہے۔ ہم نے تمہیں واضح ہدایات دے دی ہیں۔ اگر تم سوچو گے (تو ان سے ضرور محتاط رہو گے) آل عمران
119 سنو! تم ایسے لوگ ہو جو ان یہود سے محبت رکھتے ہو مگر وہ تم سے محبت نہیں رکھتے حالانکہ تم تمام آسمانی کتابوں [١٠٧] پر ایمان رکھتے ہو۔ وہ لوگ جب تمہیں ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان [١٠٨] لے آئے مگر جب علیحدہ ہوتے ہیں تو تم پر غصہ کے مارے اپنی انگلیاں کاٹنے لگتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ ’’اپنے غصہ میں جل مرو‘‘ بلاشبہ اللہ تعالیٰ دلوں کے راز تک خوب جانتا ہے آل عمران
120 اور اگر تمہیں کوئی بھلائی پہنچے تو ان کو بری لگتی ہے اور کوئی مصیبت پیش آئے تو اس پر خوش ہوتے ہیں۔ اور اگر تم صبر سے کام لو اور اللہ سے ڈرتے رہو تو ان کی مکاری تمہارا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتی۔[١٠٩] اور جو کچھ یہ کر رہے ہیں، اللہ تعالیٰ یقیناً اس کا احاطہ کئے ہوئے ہے آل عمران
121 اور (وہ وقت بھی یاد کیجئے) جب آپ صبح دم اپنے گھر سے نکلے اور مسلمانوں کو جنگ (احد) کے لیے مورچوں پر بٹھا [١١٠] رہے تھے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے آل عمران
122 جب تم میں سے دو گروہ بزدلی دکھانے پر آمادہ [١١١] ہوگئے تھے حالانکہ اللہ تعالیٰ ان کی مدد پر موجود تھا اور مومنوں کو تو اللہ ہی پر توکل کرنا چاہیے آل عمران
123 اور اس سے پہلے اللہ تعالیٰ نے جنگ بدر میں اس وقت تمہاری مدد کی جبکہ تم کمزور [١١٢] تھے لہٰذا اس سے ڈرتے رہو۔ اس طرح امید ہے کہ تم شکرگزار بن جاؤ گے آل عمران
124 جب آپ مومنوں سے یوں کہہ رہے تھے کہ ’’کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ تمہارا پروردگار تین ہزار [١١٣] فرشتے اتار کر تمہاری مدد کرے؟‘‘ آل عمران
125 کیوں نہیں! اگر تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور (اگر) دشمن تم پر فوراً چڑھ آئے تو تمہارا پروردگار خاص نشان رکھنے والے [١١٤] پانچ ہزار فرشتوں سے تمہاری مدد کرے گا آل عمران
126 فرشتوں سے مدد کی خبر اللہ نے تمہیں صرف اس لیے دی ہے کہ تم خوش ہوجاؤ اور تمہارے دل مطمئن ہوجائیں اور مدد [١١٥] تو اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے جو بڑا زبردست اور حکمت والا ہے آل عمران
127 تاکہ اللہ کافروں کا ایک بازو کاٹ دے یا انہیں ایسا ذلیل کرے کہ وہ ناکام ہو کر پسپا [١١٦] ہوجائیں آل عمران
128 اے نبی آپ کا اس بات میں کچھ اختیار نہیں۔ اللہ چاہے تو انہیں معاف کردے، چاہے تو سزا دے [١١٧] وہ بہرحال ظالم تو ہیں ہی آل عمران
129 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ کا ہے وہ جسے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے سزا دے دیتا ہے۔ وہ بخش دینے والا اور نہایت رحم والا ہے آل عمران
130 اے ایمان والو! دگنا چوگنا کر کے سود [١١٨] مت کھاؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم (آخرت میں) نجات پاسکو آل عمران
131 اور اس آگ سے بچو جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے آل عمران
132 اور اللہ اور رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے آل عمران
133 اور اپنے پروردگار کی بخشش اور اس جنت [١١٨۔ ١] کی طرف دوڑ کر چلو جس کا عرض آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ وہ ان خدا ترس لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے آل عمران
134 جو خوشحالی [١١٩] اور تنگ دستی (ہر حال) میں خرچ کرتے ہیں اور غصہ کو پی جاتے ہیں اور لوگوں کو معاف کردیتے ہیں۔ ایسے ہی نیک لوگوں سے اللہ محبت [١٢٠] رکھتا ہے آل عمران
135 ایسے لوگوں سے جب کوئی برا کام ہوجاتا ہے یا وہ اپنے آپ پر ظلم کر بیٹھتے [١٢١] ہیں تو فوراً انہیں اللہ یاد آجاتا ہے اور وہ اپنے گناہوں کی معافی مانگنے لگتے ہیں اور اللہ کے سوا اور کون ہے جو گناہ معاف کرسکے؟ اور وہ دیدہ دانستہ [١٢٢] اپنے کئے پر اصرار نہیں کرتے آل عمران
136 ایسے لوگوں کی جزا ان کے پروردگار کے ہاں یہ ہے کہ وہ انہیں معاف کردے گا اور ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ (اچھے) عمل کرنے والوں کا کیسا اچھا بدلہ ہے آل عمران
137 تم سے پہلے بہت سے واقعات (اللہ کی سنت جاریہ کے مطابق) گزر چکے ہیں۔ لہٰذا زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے [١٢٣] والوں کا کیا انجام ہوا تھا آل عمران
138 یہ واقعات لوگوں کے لیے کھلی تنبیہ [١٢٤] ہیں اور ڈرنے والوں کے لیے ہدایت بھی ہیں اور نصیحت بھی آل عمران
139 (اے مسلمانو)! نہ تم سستی دکھانا اور نہ ہی غمزدہ ہونا اور اگر فی الواقع تم مومن ہو تو تم ہی غالب [١٢٥] رہو گے آل عمران
140 اگر تمہیں کوئی صدمہ پہنچا ہے تو (اس سے پہلے) کافروں کو بھی ایسا [١٢٦] ہی صدمہ پہنچ چکا ہے اور یہ (فتح و شکست وغیرہ کے) دن تو ہم لوگوں کے درمیان پھراتے رہتے ہیں اور اس لیے بھی کہ اللہ ان لوگوں کو جاننا چاہتا تھا جو سچے دل سے ایمان لائے ہیں اور پھر تمہیں میں سے کچھ لوگوں کو گواہ بھی بنانا چاہتا تھا۔ اور اللہ ظالم لوگوں [١٢٧] کو پسند نہیں کرتا آل عمران
141 اور اس لیے بھی کہ وہ اس آزمائش کے ذریعہ مومنوں کو پاک صاف کرکے چھانٹ لے اور کافروں [١٢٨] کو ملیا میٹ کردے آل عمران
142 کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ بس یونہی جنت میں داخل ہوجاؤ گے جبکہ ابھی تک اللہ نے یہ دیکھا ہی نہیں کہ تم میں سے جہاد کرنے والے کون ہیں [١٢٩] اور صبر کرنے والے کون ہیں؟ آل عمران
143 اس سے پہلے تو تم موت (شہادت) کی آرزو کیا کرتے تھے کہ وہ تمہیں نصیب ہو۔ سو اب تو تم نے اس کو (جنگ احد میں [١٣٠] بچشم خود دیکھ لیا ہے آل عمران
144 محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ایک رسول ہی ہیں۔ ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں۔ اگر وہ وفات پاجائیں یا شہید ہوجائیں تو کیا تم الٹے پاؤں [١٣١] پھر جاؤ گے؟ (اسلام چھوڑ دو گے؟) اور اگر کوئی الٹے پاؤں پھر بھی جائے تو اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ اور شکرگزاروں کو اللہ تعالیٰ جلد ہی اچھا بدلہ عطا کرے گا آل عمران
145 کوئی شخص اللہ کے اذن کے بغیر کبھی نہیں مرسکتا۔[١٣٢] موت کا وقت لکھا ہوا ہے۔ جو شخص دنیا میں ہی بدلہ کی نیت سے کام کرے گا تو اسے ہم دنیا میں ہی دے دیتے ہیں اور جو آخرت کا بدلہ چاہتا ہو اسے ہم آخرت میں بدلہ دیں گے اور شکرگزاروں [١٣٣] کو عنقریب ہم جزا دیں گے آل عمران
146 کتنے ہی نبی گزر چکے ہیں جن کے ساتھ مل کر بہت سے اللہ والوں نے جہاد کیا۔ ان کو اللہ کی راہ میں جو مصائب درپیش ہوئے ان میں نہ تو انہوں نے ہمت ہاری، نہ کمزوری دکھائی اور نہ ہی (کفر کے آگے) سرنگوں ہوئے۔ ایسے ہی ثابت [١٣٤] قدم رہنے والوں کو اللہ پسند کرتا ہے آل عمران
147 ان کی دعاء بس یہی تھی کہ ’’اے ہمارے پروردگار! ہمارے گناہ بھی معاف فرما اور ہمارے کام میں اگر زیادتی ہوگئی ہو تو اسے بھی معاف فرما، ہمیں ثابت قدم رکھ [١٣٥] اور کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما‘‘ آل عمران
148 تو اللہ نے انہیں دنیا کا بدلہ بھی دیا اور آخرت کا ثواب تو بہت ہی خوب ہے۔ اور ایسے ہی نیک عمل کرنے والوں کو اللہ محبوب رکھتا ہے آل عمران
149 اے ایمان والو! اگر تم کافروں کا کہا مانو گے تو وہ تو تمہیں [١٣٦] الٹے پاؤں (یعنی اسلام سے) پھیر دیں گے اور تم خسارہ پانے والے بن کر پلٹو گے آل عمران
150 بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) اللہ ہی تمہارا سرپرست ہے اور وہ سب سے اچھا مددگار ہے آل عمران
151 عنقریب ہم کافروں کے دلوں میں (تمہارا) رعب [١٣٧] ڈال دیں گے۔ وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ ایسی [١٣٨] چیزوں کو شریک بنایا جن کے لیے اللہ نے کوئی دلیل نہیں اتاری تھی۔ ان کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ان ظالموں کا ٹھکانا بہت ہی برا ہے آل عمران
152 بلاشبہ اللہ نے جو تم سے وعدہ کیا تھا اسے پورا کردیا جب کہ تم (جنگ احد میں ابتداًئ) کافروں کو اللہ کے حکم سے خوب قتل کر رہے تھے تاآنکہ تم نے بزدلی دکھلائی اور (نبی کے) حکم میں جھگڑنے لگے۔ اور اپنی پسندیدہ چیز (مال غنیمت) نظر آجانے کے بعد تم نے (اپنے سردار کے حکم کی) نافرمانی [١٣٩] کی۔ تم میں سے کچھ تو وہ تھے جو دنیا چاہتے تھے اور کچھ آخرت چاہتے تھے۔ پھر اللہ نے تمہیں کافروں کے مقابلہ میں پسپا کردیا تاکہ وہ تمہاری آزمائش کرے۔ اور بے شک اللہ نے تمہارا یہ قصور [١٤٠] معاف کردیا کیونکہ وہ مومنوں کے لیے بڑے فضل والا ہے آل عمران
153 (اور وہ وقت بھی یاد کرو) جب (جنگ احد میں) تم بھاگے چلے جارہے تھے اور کسی کی طرف مڑ کر دیکھتے بھی نہ تھے حالانکہ اللہ کا رسول تمہارے پیچھے سے تمہیں بلا رہا تھا۔ پھر اللہ نے تمہیں رنج [١٤١] پر رنج دیئے تاکہ تم ایسی بات پر غم نہ کرو جو تمہارے ہاتھ سے نکل جائے اور نہ ایسی مصیبت [١٤٢] پر غم کرو جو تم پر نازل ہو۔ اور جو کام بھی تم کرتے ہو۔ اللہ ان سے خوب واقف ہے آل عمران
154 پھر اس غم کے بعد اللہ نے تم میں سے کچھ لوگوں پر امن بخشنے والی اونگھ [١٤٣] طاری کردی۔ اور کچھ لوگ ایسے تھے جنہیں صرف اپنی جانوں کی فکر پڑی [١٤٤] ہوئی تھی۔ وہ اللہ کے متعلق ناحق اور جاہلیت کے سے گمان کرنے لگے تھے۔ وہ پوچھتے تھے کہ آیا اس معاملہ میں [١٤٥] ہمارا بھی کوئی عمل دخل ہے؟ آپ ان سے کہہ دیں کہ اس معاملہ میں جملہ اختیارات اللہ ہی کے پاس ہیں۔ وہ اپنے دلوں میں ایسی باتیں چھپائے ہوئے ہیں جنہیں وہ آپ کے سامنے ظاہر نہیں کرسکتے۔ کہتے ہیں کہ اگر اس معاملہ (جنگ احد) میں ہمارا بھی کچھ عمل دخل ہوتا تو ہم یہاں مارے نہ جاتے۔ آپ ان سے کہئے کہ : ’’اگر تم لوگ اپنے گھروں میں رہتے تب بھی جن لوگوں کے لیے مرنا مقدر ہوچکا تھا وہ یقیناً اپنی قتل گاہوں [١٤٦] کی طرف نکل آتے‘‘ اور یہ شکست کا معاملہ تمہیں اس لیے پیش آیا کہ جو کچھ تمہارے سینوں میں پوشیدہ ہے اللہ اسے آزمائے [١٤٧] اور جو کچھ (کھوٹ) تمہارے دلوں میں ہے اللہ تمہیں اس سے پاک کردے۔ اور اللہ دلوں کے خیالات تک کو خوب جانتا ہے آل عمران
155 جس دن دونوں لشکروں کی مڈ بھیڑ ہوئی تو تم میں سے کچھ لوگ جو پسپا ہوئے تو اس کی وجہ محض یہ تھی کہ ان کی بعض لغزشوں کی بنا پر شیطان نے ان کے قدم ڈگمگا [١٤٨] دیئے تھے۔ بلاشبہ اللہ نے انہیں معاف کردیا ہے کیونکہ اللہ بہت درگزر کرنے والا اور بردبار ہے آل عمران
156 اے ایمان والو! ان کافروں کی طرح [١٤٩] نہ ہوجانا کہ جب ان کے بھائی بند سفر پر یا جہاد پر نکلتے ہیں تو انہیں کہتے ہیں کہ : ’’اگر وہ ہمارے پاس [١٥٠] رہتے تو نہ مرتے اور نہ مارے جاتے‘‘ اللہ تعالیٰ ان کی اس قسم کی باتوں کو ان کے دلوں میں حسرت کا سبب [١٥١] بنا دیتا ہے۔ اور (حقیقت یہ ہے کہ) اللہ ہی زندہ رکھتا اور مارتا ہے اور جو کام تم کر رہے ہو اللہ انہیں خوب دیکھ رہا ہے آل عمران
157 اگر تم اللہ کی راہ میں مارے جاؤ یا خود مرجاؤ، بہرحال اللہ کی بخشش اور رحمت ان سب چیزوں سے بہتر ہے۔[١٥٢] جنہیں یہ لوگ جمع کر رہے ہیں آل عمران
158 اور اگر تم خود مر جاؤ یا مارے جاؤ ہر حال میں تمہاری بازگشت اللہ ہی کی طرف ہوگی آل عمران
159 اللہ کی یہ کتنی بڑی نعمت ہے کہ (اے پیغمبر) آپ ان کے حق میں نرم مزاج واقع ہوئے ہیں۔ اگر آپ (خدانخواستہ) تند مزاج اور سنگ دل ہوتے تو یہ سب لوگ آپ کے پاس سے تتر بتر ہوجاتے۔ لہٰذا ان سے درگزر کیجئے، ان کے لیے بخشش طلب کیجئے [١٥٣] اور (دین کے) کام میں ان سے مشورہ کیا کیجئے۔ پھر جب آپ (کسی رائے کا) پختہ ارادہ کرلیں تو اللہ پر بھروسہ [١٥٤] کیجئے۔ (اور کام شروع کردیجئے) بلاشبہ اللہ تعالیٰ بھروسہ کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے آل عمران
160 اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو تم پر کوئی غالب [١٥٥] نہیں آسکتا۔ اور اگر وہ تمہیں بےیارو [١٥٦] مددگار چھوڑ دے تو پھر اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرسکے؟ لہٰذا مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہیئے آل عمران
161 یہ نبی کے شایان شان نہیں [١٥٧] کہ وہ خیانت کرے۔ اور جو شخص خیانت کرے گا وہ قیامت کے [١٥٧۔ ١] دن اسی خیانت کردہ چیز سمیت حاضر ہوجائے گا۔ پھر ہر شخص کو اس کی کمائی کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر کچھ ظلم نہ ہوگا آل عمران
162 بھلا جو شخص اللہ کی رضا کے پیچھے چل رہا ہو وہ اس شخص جیسا ہوسکتا ہے جو اللہ کے غضب میں گرفتار [١٥٨] ہو اور اس کا ٹھکانا جہنم ہو؟ اور جہنم تو بہت بری بازگشت ہے آل عمران
163 اللہ کے ہاں سب لوگوں کے مختلف درجات ہیں اور جو کچھ وہ عمل کرتے ہیں اللہ انہیں خوب دیکھ رہا ہے آل عمران
164 بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے مومنوں پر بہت بڑا احسان [١٥٨۔ ١] کیا ہے کہ ان کے درمیان [١٥٩] انہی میں سے ایک رسول مبعوث فرمایا جو ان پر اللہ کی آیات پڑھتا، ان (کی زندگیوں) کو سنوارتا اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم [١٦٠] دیتا ہے۔ حالانکہ اس سے پہلے یہی لوگ کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے تھے آل عمران
165 بھلا جب (احد کے دن) تم پر مصیبت آئی تو تم چلا اٹھے [١٦١] کہ ’’یہ کہاں سے آگئی؟‘‘ حالانکہ اس سے دوگنا صدمہ تم کافروں کو پہنچا چکے ہو۔ ؟ آپ ان مسلمانوں سے کہئے کہ : یہ مصیبت تمہاری اپنی [١٦٢] ہی لائی ہوئی ہے۔ بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے آل عمران
166 اور جس دن دونوں لشکروں میں مڈ بھیڑ ہوئی اور تمہیں جو مصیبت پہنچی وہ اللہ کے حکم سے تھی اور اس لیے بھی کہ اللہ مومنوں کو بھی دیکھ لے آل عمران
167 اور منافقوں کو بھی۔[١٦٣] اور جب ان سے کہا گیا کہ: ’’اللہ کی راہ میں جہاد کرو یا (کم از کم شہر مدینہ کا) دفاع [١٦٤] ہی کرو‘‘ تو کہنے لگے : اگر ہم لڑنا جانتے ہوتے تو ضرور تمہاری [١٦٥] پیروی کرتے۔ اس روز وہ ایمان کی نسبت کفر سے زیادہ قریب تھے۔ وہ اپنی زبانوں سے [١٦٦] ایسی باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں۔ حالانکہ جو کچھ وہ [١٦٧] چھپاتے ہیں اللہ انہیں خوب جانتا ہے آل عمران
168 یہ وہ لوگ ہیں جو خود تو پیچھے بیٹھ رہے اور اپنے بھائی بندوں سے کہنے لگے: ’’اگر تم ہمارا کہا مانتے تو (آج) مارے [١٦٨] نہ جاتے‘‘ آپ ان سے کہئے کہ : ’’اگر تم اپنی اس بات میں سچے ہو تو اپنے آپ سے ہی موت کو ٹال کر دکھلا دو‘‘ آل عمران
169 نیز جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید ہوگئے انہیں ہرگز مردہ نہ سمجھو۔ وہ تو زندہ ہیں [١٦٩] جو اپنے پروردگار کے ہاں سے رزق پا رہے ہیں آل عمران
170 جو کچھ اللہ کا ان پر فضل ہو رہا ہے اس سے وہ بہت خوش ہیں اور ان لوگوں سے بھی خوش ہوتے ہیں جو ان کے پیچھے ہیں اور ابھی تک (شہید ہوکر) ان سے ملے نہیں، انہیں نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ ہی وہ غمزدہ ہوں گے آل عمران
171 اللہ تعالیٰ کا ان پر جو فضل اور انعام ہو رہا ہے اس سے وہ خوش ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ یقیناً مومنوں کا اجر ضائع نہیں کرتا آل عمران
172 جنہوں نے صدمہ پہنچنے کے بعد بھی اللہ اور رسول کے حکم پر لبیک کہا [١٧٠] ان میں جو لوگ نیک کردار اور پرہیزگار ہیں، ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے آل عمران
173 یہ وہ لوگ ہیں کہ جب لوگوں نے ان سے کہا کہ: لوگوں نے تمہارے مقابلے کو ایک بڑا لشکر جمع کرلیا ہے لہٰذا ان سے بچ جاؤ'' تو ان کا ایمان اور بھی زیادہ [١٧١] ہوگیا اور کہنے لگے: ہمیں تو اللہ ہی کافی ہے اور وہ بہت اچھا کارساز ہے آل عمران
174 یہ لوگ اللہ کا فضل اور اس کی نعمت حاصل کرکے واپس آئے، انہیں کوئی تکلیف بھی [١٧٢] نہ پہنچی، وہ اللہ کی رضا کے پیچھے لگے رہے اور اللہ بہت بڑے فضل والا ہے آل عمران
175 یہ شیطان ہی تو ہے جو تمہیں اپنے دوستوں (لشکر کفار) سے ڈراتا ہے۔ لہٰذا اگر تم مومن ہو تو اس سے [١٧٣] نہ ڈرو بلکہ صرف مجھی سے ڈرو آل عمران
176 (اے نبی)! جو لوگ کفر میں دوڑ دھوپ [١٧٤] کر رہے ہیں یہ تمہیں غمزدہ نہ بنا دیں، یہ اللہ (کے دین) کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکیں گے۔ اللہ تو صرف یہ چاہتا ہے کہ ایسے لوگوں کا آخرت میں کچھ حصہ نہ رہے اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے آل عمران
177 جن لوگوں نے ایمان کے بدلے کفر کو خریدا ہے یہ اللہ (کے دین) کا کچھ بھی بگاڑ نہ سکیں گے اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا آل عمران
178 کافر لوگ ہرگز یہ نہ سمجھ بیٹھیں کہ ہم جو انہیں ڈھیل [١٧٥] دے رہے ہیں، یہ ان کے حق میں بہتر ہے، ہم تو صرف اس لیے ڈھیل دیتے ہیں کہ جتنے زیادہ سے زیادہ گناہ کرسکتے ہیں کرلیں اور ان کے لیے رسوا کرنے والا عذاب ہوگا آل عمران
179 اللہ تعالیٰ مومنوں کو اسی حال پر نہ چھوڑے [١٧٦] گا جس حال پر اس وقت تم ہو تاآنکہ وہ پاک کو ناپاک سے جدا نہ کردے۔ اللہ کا یہ طریقہ نہیں کہ وہ تمہیں غیب [١٧٧] پر مطلع کردے۔ بلکہ (اس کام کے لیے) وہ اپنے رسولوں میں سے جسے چاہتا ہے منتخب کرلیتا ہے۔ لہٰذا اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ۔ اور اگر تم ایمان لے آئے اور اللہ سے ڈرتے رہے تو تمہیں بہت بڑا اجر ملے گا آل عمران
180 جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے مال و دولت عطا کی ہے، پھر وہ اس میں بخل کرتے ہیں قطعاً یہ نہ سمجھیں کہ یہ بخل ان کے حق میں اچھا ہے، بلکہ یہ ان کے لیے بہت برا ہے جس چیز کا وہ بخل کرتے ہیں، قیامت کے دن وہی چیز ان کے گلے کا طوق [١٧٨] بن جائے گی۔ اور آسمانوں اور زمین کی میراث [١٧٩] تو اللہ ہی کی ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے آل عمران
181 یقیناً اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کی بات سن لی جنہوں نے کہا تھا کہ: ’’اللہ تو محتاج ہے [١٨٠] اور ہم غنی ہیں‘‘ جو کچھ انہوں نے کہا ہے اسے ہم لکھ رکھیں گے اور جو وہ انبیاء کو ناحق کرتے رہے (وہ بھی لکھ رکھا ہے) ہم (قیامت کے دن ان سے) کہیں گے کہ اب جلا دینے والے عذاب کا مزا چکھو آل عمران
182 یہ تمہارے اپنے ہی ہاتھوں کی کمائی ہے اور اللہ یقیناً اپنے بندوں پر ظلم نہیں کیا کرتا آل عمران
183 (یہودی وہ لوگ ہیں) جنہوں نے کہا تھا کہ: ’’اللہ نے ہم سے عہد [١٨١] لیا ہے کہ ہم کسی رسول پر اس وقت تک ایمان نہ لائیں جب تک (اس سے یہ معجزہ صادر نہ ہو) کہ وہ ہمارے پاس قربانی لائے جسے آگ کھا جائے‘‘ آپ ان سے کہئے کہ: مجھ سے پہلے تمہارے پاس کئی رسول آچکے جو واضح نشانیاں لائے تھے اور وہ نشانی بھی جو تم اب کہہ رہے ہو۔ پھر اگر تم اپنے قول میں سچے ہو تو تم نے انہیں قتل کیوں کیا تھا ؟ آل عمران
184 پھر بھی اگر وہ آپ کو جھٹلا دیں تو (آپ صبر کیجئے) آپ سے پہلے کئی رسول جھٹلائے جاچکے ہیں جو روشن دلائل، صحیفے اور روشنی عطا کرنے والی [١٨٢] کتاب لے کر آئے تھے آل عمران
185 ہر شخص کو موت کا مزا چکھنا ہے اور قیامت کے دن تمہیں تمہارے اعمال کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا۔ پھر جو شخص دوزخ سے بچالیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا ہے تو وہ کامیاب [١٨٣] ہوگیا اور یہ دنیا کی زندگی تو محض [١٨٤] دھوکے کا سامان ہے آل عمران
186 (مسلمانو)! تمہیں اپنے اموال اور اپنی [١٨٥] جانوں میں آزمائش پیش آ کے رہے گی۔ نیز تمہیں ان لوگوں سے جو تم سے پہلے کتاب [١٨٦] دیئے گئے تھے نیز مشرکین سے بھی بہت سی تکلیف دہ باتیں سننا ہوں گی۔ اور اگر تم صبر کرو اور اللہ سے ڈرتے ہو تو بلاشبہ یہ بڑے حوصلہ کا کام ہے آل عمران
187 اور جب اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں سے پختہ عہد لیا تھا جو کتاب دیئے گئے کہ وہ لوگوں کے سامنے کتاب کو وضاحت سے بیان کریں گے اور اسے [١٨٧] چھپائیں گے نہیں۔ پھر انہوں نے کتاب کو پس پشت ڈال دیا اور اسے تھوڑی سی قیمت کے عوض بیچ ڈالا۔ کتنی بری ہے وہ قیمت جو وہ وصول کر رہے ہیں آل عمران
188 جو لوگ اپنے کرتوتوں پر خوش ہوتے ہیں۔ اور چاہتے یہ ہیں کہ ان کی ایسے کاموں پر تعریف کی جائے جو انہوں نے کیے [١٨٨] بھی نہیں، ان کے متعلق یہ گمان نہ کیجئے کہ وہ عذاب سے نجات پا جائیں گے، ان کے لیے تو درد ناک عذاب ہے آل عمران
189 آسمانوں اور زمین کا مالک اللہ ہی ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے آل عمران
190 آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں، اور رات اور دن کے باری باری آنے جانے میں اہل عقل کے لیے بہت سی نشانیاں [١٨٩] ہیں آل عمران
191 جو اٹھتے، بیٹھتے اور لیٹتے، ہر حال میں [١٩٠] اللہ کو یاد کرتے اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں سوچ بچار کرتے [١٩١] (اور پکار اٹھتے) ہیں۔اے ہمارے پروردگار! تو نے یہ سب کچھ بے مقصد [١٩٢] پیدا نہیں کیا تیری ذات اس سے پاک ہے۔ پس (اے پروردگار)! ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے آل عمران
192 کیونکہ جسے تو نے دوزخ میں ڈالا تو گویا اسے بڑی رسوائی میں ڈال دیا اور (وہاں) ظالموں کا کوئی مددگار بھی نہ ہوگا) آل عمران
193 اے ہمارے پروردگار! ہم نے ایک پکارنے والے کو سنا [١٩٣]، جو ایمان کی طرف دعوت دیتا اور کہتا تھا کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ، تو ہم ایمان لے آئے، پس ہمارے گناہ معاف کردے اور ہماری برائیاں دور فرما اور ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ موت دے آل عمران
194 اے ہمارے رب! تو نے اپنے رسولوں (کی زبان) پر ہم سے جو وعدہ کیا ہے وہ پورا فرما اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کرنا، بیشک تو اپنے وعدہ کی خلاف ورزی [١٩٤] نہیں کرتا آل عمران
195 سو ان کے پروردگار نے ان کی دعا قبول کرتے ہوئے فرمایا : میں کسی عمل کرنے والے کے عمل کو، خواہ وہ مرد ہو یا عورت، ضائع نہیں کروں گا کیونکہ تم دونوں ایک دوسرے [١٩٥] کا حصہ ہو، لہٰذا جن لوگوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میری راہ میں دکھ اٹھائے، نیز جن لوگوں نے جہاد کیا اور شہید ہوگئے۔ میں ضرور ان کی برائیاں [١٩٦] ان سے دور کردوں گا اور ایسے باغات میں ضرور داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ اللہ کے ہاں ان کا یہی بدلہ ہے۔ اور اللہ کے ہاں جو بدلہ ہے وہ بہت ہی اچھا بدلہ ہے آل عمران
196 (اے نبی)! ملک میں کافروں کے ادھر ادھر چلنے [١٩٧] پھرنے سے آپ کو کسی قسم کا دھوکا نہ ہونا چاہیے آل عمران
197 یہ چند روزہ زندگی کا لطف ہے پھر (موت کے بعد) ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ جو بہت برا ٹھکانا ہے آل عمران
198 لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہے ان کے لیے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہ ان میں [١٩٨] ہمیشہ رہیں گے۔ یہ اللہ کے ہاں ان کی مہمانی [١٩٩] ہوگی اور جو کچھ اللہ کے ہاں موجود ہے، نیک لوگوں کے لیے وہی سب سے بہتر ہے آل عمران
199 اہل کتاب میں سے کچھ ایسے [٢٠٠] بھی ہیں جو اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور اس پر بھی جو تمہاری طرف اتارا گیا (قرآن) اور اس پر بھی جو ان کی طرف اتارا گیا تھا۔ وہ اللہ کے حضور عاجزی کرنے والے ہیں اور تھوڑی سی قیمت کے عوض اللہ کی آیات کو بیچ نہیں کھاتے۔ ایسے لوگوں کا اجر ان کے پروردگار کے ہاں موجود ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ حساب چکانے میں دیر نہیں لگاتا آل عمران
200 اے ایمان والو! صبر کرو، پامردی [٢٠١] دکھلاؤ اور ہر وقت [٢٠٢] جہاد کے لیے تیار رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو، توقع ہے اس طرح تم کامیابی حاصل کرسکو گے آل عمران
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے ـ۔ النسآء
1 لوگو! اپنے اس پروردگار سے ڈرتے رہو جس نے تمہیں ایک جان [١] سے پیدا کیا پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایا پھر ان دونوں سے (دنیا میں) بہت سے مرد [٢] اور عورتیں پھیلا دیں۔ نیز اس اللہ سے ڈرو جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے اپنا حق مانگتے ہو اور قریبی [٣] رشتوں کے معاملہ میں بھی اللہ سے ڈرتے رہو۔ بلاشبہ اللہ تم پر ہر وقت نظر رکھے ہوئے ہے النسآء
2 اور یتیموں کو ان کے مال واپس کردو۔ اور ان کی کسی اچھی چیز کے بدلے انہیں گھٹیا چیز نہ دو، نہ ہی ان کا مال اپنے مال میں ملا کر خود اس سے کھانے کی کوشش کرو۔ یہ بڑی گناہ کی [٤] بات ہے النسآء
3 اور اگر تمہیں یہ خطرہ ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارے میں ان سے انصاف [٥] نہ کرسکو گے تو پھر دوسری عورتوں سے جو تمہیں پسند آئیں، دو، دو، تین، تین، چار، چار تک نکاح کرلو۔ [٦] لیکن اگر تمہیں یہ اندیشہ ہو کہ ان میں انصاف نہ کرسکو گے تو پھر ایک ہی کافی ہے۔ یا پھر وہ کنیزیں ہیں جو تمہارے قبضے میں ہوں۔[٦۔ ١] بے انصافی سے بچنے کے لیے یہ بات قرین صواب ہے النسآء
4 نیز عورتوں کو ان کے حق مہر [٧] بخوشی ادا کرو۔ ہاں اگر وہ اپنی خوشی سے اس میں سے کچھ تمہیں چھوڑ دیں تو تم اسے مزے سے کھا سکتے ہو النسآء
5 اور نادانوں کو ان کے مال واپس نہ کرو۔ [٨] جسے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے سامان زیست کا ذریعہ بنایا ہے۔ ان کے مال سے انہیں کھلاؤ بھی اور پہناؤ بھی اور جب ان سے بات کرو تو اچھی (اور ان کے فائدے کی) بات کرو النسآء
6 اور یتیموں کی آزمائش کرتے رہو تاآنکہ وہ نکاح کے قابل عمر کو پہنچ جائیں۔ پھر اگر تم ان میں اہلیت [٩] معلوم کرو تو ان کے مال ان کے حوالے کردو اور ضرورت سے زیادہ اور موزوں وقت سے پیشتر اس ارادہ سے ان کا [١٠] مال نہ کھاؤ کہ وہ بڑے ہو کر اس کا مطالبہ کریں گے۔ اور جو سرپرست کھاتا پیتا ہو اسے چاہئے کہ یتیم کے مال سے کچھ نہ لے اور جو محتاج ہو وہ اپنا حق الخدمت دستور [١١] کے مطابق کھا سکتا ہے۔ پھر جب تم یتیموں کا مال انہیں واپس کرو تو ان پر گواہ بنا لیا کرو۔ اور (یہ بھی یاد رکھنا کہ)[١٢] حساب لینے کے لیے اللہ کافی ہے النسآء
7 مردوں کے لیے اس مال سے حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں (اسی طرح) عورتوں کے لیے بھی اس مال سے حصہ ہے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں۔ خواہ یہ ترکہ تھوڑا ہو یا زیادہ [١٣] ہو۔ ہر ایک کا طے شدہ حصہ ہے النسآء
8 اور تقسیم ترکہ کے موقع پر اگر قرابت والے (غیر وارث) یتیم اور مسکین موجود ہوں تو انہیں بھی کچھ نہ کچھ دے دو اور ان سے اچھے طریقہ [١٤] سے بات کرو النسآء
9 لوگوں کو اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے چھوٹی چھوٹی [١٥] اولاد چھوڑ جائیں تو انہیں انکے متعلق کتنا اندیشہ ہوتا ہے۔ لہٰذا انہیں اللہ سے ڈرتے رہنا چاہئے اور جو بات کریں صاف اور سیدھی کریں النسآء
10 جو لوگ ظلم سے یتیموں کا مال ہڑپ کر جاتے ہیں وہ درحقیقت اپنے پیٹ میں آگ [١٦] بھرتے ہیں۔ عنقریب وہ جہنم میں داخل ہوں گے النسآء
11 اللہ تعالیٰ تمہاری اولاد [١٧] کے بارے میں تاکیداً حکم دیتا ہے کہ مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر [١٨] ہوگا۔ اگر اولاد میں صرف لڑکیاں ہی ہوں اور وہ دو سے زائد ہوں [١٩] تو ان کا ترکہ سے دو تہائی حصہ ہے اور اگر ایک ہی ہو تو اس کا ترکہ کا نصف حصہ ہے۔ اگر میت کی اولاد بھی ہو اور والدین بھی تو والدین میں سے [٢٠] ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے اگر میت کی اولاد نہ ہو اور اس کے وارث صرف والدین ہوں تو ماں کا تہائی حصہ ہے اور اگر اس کے بہن بھائی بھی ہوں [٢١] تو ماں کا چھٹا حصہ ہے اور یہ تقسیم میت کا قرضہ اور اس کی وصیت ادا کرنے کے بعد ہوگی۔ تم یہ نہیں سمجھ سکتے کہ تمہیں فائدہ پہنچانے کے لحاظ سے تمہارے والدین اور تمہاری اولاد میں سے کون تمہارے قریب تر ہے۔ یہ اللہ کی طرف سے مقرر کردہ حصے ہیں۔ یقیناً اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا اور حکمت [٢٢] والا ہے النسآء
12 اور تمہاری بیویوں کی اگر اولاد [٢٣] نہ ہو تو ان کے ترکہ سے تمہارا نصف حصہ ہے اور اگر اولاد ہو تو پھر چوتھا حصہ ہے۔ اور یہ تقسیم ترکہ ان کی وصیت کی تعمیل اور ان کا قرضہ ادا کرنے کے بعد ہوگی۔ اور اگر تمہاری اولاد نہ ہو تو بیویوں کا چوتھا حصہ ہے اور اگر اولاد ہو تو پھر آٹھواں حصہ ہے اور یہ تقسیم تمہاری وصیت کی تعمیل اور تمہارے قرضے کی ادائیگی کے بعد ہوگی۔ اگر میت کلالہ ہو خواہ وہ مرد ہو یا عورت ہو اور اس کا ایک بھائی اور ایک بہن ہو تو ان میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے اور اگر بہن بھائی زیادہ ہوں تو وہ سب تہائی حصہ میں شریک [٢٤] ہوں گے اور یہ تقسیم میت کی وصیت کی تعمیل اور اس کے قرضہ کی ادائیگی کے بعد ہوگی۔ بشرطیکہ اس کے قرضہ کی ادائیگی یا وصیت کی تعمیل میں کسی کو نقصان [٢٥] نہ پہنچ رہا ہو۔ یہ اللہ کی طرف سے مقرر کردہ حصے ہیں اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور بردبار ہے النسآء
13 یہ اللہ کی حدود ہیں۔ جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا، اللہ تعالیٰ اسے ایسے باغات میں داخل کرے گا، جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے النسآء
14 اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اللہ کی حدود [٢٦] سے آگے نکل جائے اللہ اسے دوزخ میں داخل کرے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اسے رسوا کرنے والا عذاب ہوگا النسآء
15 تمہاری عورتوں میں سے جو بدکاری کی مرتکب ہوں ان پر اپنے میں سے چار آدمیوں کی گواہی [٢٧] لو اور اگر وہ گواہی دے دیں تو انہیں گھروں میں بند رکھو تاآنکہ انہیں موت آجائے یا اللہ ان کے لیے کوئی اور راہ پیدا کردے (کوئی دوسری سزا تجویز کرے) النسآء
16 اور تم میں سے جو مرد اور عورت [٢٨] اس فعل کا ارتکاب کریں انہیں ایذا دو۔ پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں تو ان کا پیچھا [٢٩] چھوڑ دو۔ یقیناً اللہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے النسآء
17 اللہ تعالیٰ پر قبولیت توبہ کا حق صرف ایسے لوگوں کے لیے ہے جو نادانستہ جب کوئی برا کام کر بیٹھتے ہیں پھر جلد ہی توبہ کرلیتے ہیں۔ اللہ ایسے ہی لوگوں کی توبہ [٣٠] قبول کرتا ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے النسآء
18 توبہ ان لوگوں کے لیے نہیں ہے جو برے کام کرتے رہتے ہیں حتیٰ کہ ان میں سے کسی کی موت جب آجاتی ہے تو کہنے لگتا ہے کہ ''میں اب توبہ کرتا ہوں'' اور نہ ہی ان لوگوں کے لئے ہے جو کفر کی حالت میں ہی مرجاتے ہیں [٣١] ایسے لوگوں کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
19 اے ایمان والو! تمہارے لیے یہ جائز نہیں کہ تم زبردستی عورتوں کے وارث [٣٢] بن بیٹھو۔ اور نہ ہی انہیں اس لیے روکے رکھو کہ جو مال (حق مہر وغیرہ) تم انہیں دے چکے ہو اس کا کچھ حصہ اڑا لو۔ اِلا ّ یہ کہ وہ صریح بدچلنی [٣٣] کا ارتکاب کریں۔ اور ان کے ساتھ بھلے طریقے سے [٣٤] زندگی بسر کرو۔ اگر وہ تمہیں ناپسند ہوں تو ہوسکتا ہے کہ کوئی چیز تمہیں ناگوار ہو مگر اللہ نے اس میں بہت [٣٤۔ ١] بھلائی رکھ دی ہو النسآء
20 اور اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی لانا چاہو اور تم نے اسے خواہ ڈھیر سا مال دیا ہو تو اس میں سے کچھ بھی واپس [٣٥] نہ لو۔ کیا تم اس پر بہتان رکھ کر اور صریح گناہ کے مرتکب ہو کر اس سے مال لینا چاہتے ہو؟ النسآء
21 اور تم لے بھی کیسے سکتے ہو جبکہ تم ایک دوسرے سے لطف اندوز ہوچکے ہو اور وہ تم سے پختہ عہد لے چکی ہیں النسآء
22 اور جن عورتوں کو تمہارے باپ نکاح میں لا چکے ہیں ان سے نکاح نہ کرو مگر پہلے جو ہوچکا [٣٦] سو ہوچکا۔ یہ بڑی بے حیائی اور بیزاری کی بات ہے اور برا چلن ہے النسآء
23 تم پر حرام کی گئیں تمہاری مائیں، تمہاری بیٹیاں، تمہاری بہنیں، تمہاری پھوپھیاں، تمہاری خالائیں، بھتیجیاں، بھانجیاں، اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ [٣٧] پلایا ہو اور تمہاری دودھ شریک بہنیں، تمہاری بیویوں کی مائیں اور تمہاری بیویوں کی وہ بیٹیاں جو تمہاری گود میں پرورش پارہی ہوں بشرطیکہ تم اپنی بیویوں سے صحبت کرچکے ہو۔ اور اگر ابھی تک صحبت نہیں کی، تو ان کو چھوڑ کر ان کی لڑکیوں سے نکاح کرلینے میں تم پر کوئی گناہ نہیں، اور تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں بھی (تم پر حرام ہیں) جو تمہاری صلب سے ہوں۔ نیز یہ کہ تم [٣٨] دو بہنوں کو اپنے نکاح میں جمع کرلو۔ مگر جو پہلے گزر چکا سو گزر چکا۔ (کیونکہ) اللہ تعالیٰ بہت بخشنے [٣٩] والا اور رحم کرنے والا ہے النسآء
24 نیز تمام شوہروں والی عورتیں بھی (حرام ہیں) مگر وہ کنیزیں جو تمہارے قبضہ [٤٠] میں آجائیں۔ تمہارے لیے یہی اللہ کا قانون ہے۔ ان کے ماسوا جتنی بھی عورتیں ہیں انہیں اپنے مال کے ذریعہ حاصل [٤١] کرنا تمہارے لیے جائز قرار دیا گیا ہے۔ بشرطیکہ اس سے تمہارا مقصد نکاح میں لانا ہو، محض شہوت رانی نہ ہو۔ پھر ان میں سے جن سے تم (نکاح کا) لطف اٹھاؤ انہیں ان کے مقررہ حق مہر ادا کرو۔ ہاں اگر مہر مقرر ہوجانے کے بعد زوجین میں باہمی رضا مندی سے کچھ سمجھوتہ ہوجائے تو پھر تم پر کوئی گناہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ یقیناً سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ اور جو شخص کسی آزاد [٤٢] عورت کو نکاح میں لانے کا مقدور نہ رکھتا ہو وہ کسی مومنہ کنیز سے نکاح کرلے جو تمہارے قبضہ میں ہوں۔ اور اللہ تمہارے ایمان کا حال خوب جانتا ہے النسآء
25 (کوئی عورت آزاد ہو یا کنیز) سب ایک ہی جنس سے ہیں، لہٰذا انکے مالکوں کی اجازت سے تم ان سے نکاح کرسکتے ہو اور دستور کے مطابق انہیں ان کے حق مہر ادا کرو تاکہ وہ حصار نکاح میں آجائیں نہ وہ شہوت رانی کرتی پھریں اور نہ خفیہ یارانے گانٹھیں، پھر نکاح میں آجانے کے بعد بھی اگر بدکاری کی مرتکب ہوں تو ان کی سزا آزاد عورتوں کی سزا [٤٣] سے نصف ہے۔ یہ سہولت تم میں سے اس شخص کے لیے ہے جو زنا کے گناہ میں جا پڑنے سے ڈرتا ہو اور اگر تم صبر و ضبط سے کام لو تو یہ تمہارے [٤٤] لیے بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے النسآء
26 اللہ یہ چاہتا ہے کہ سب کچھ واضح طور پر تمہیں بتلا دے اور ان لوگوں کے طریقوں پر تمہیں چلائے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں۔[٤٥] اور تم پر نظر رحمت سے متوجہ ہو اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے النسآء
27 اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم پر نظر رحمت سے متوجہ ہو مگر جو لوگ اپنی خواہشات [٤٦] کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں وہ یہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے ہٹ کر دور تک چلے جاؤ النسآء
28 اللہ یہ چاہتا ہے کہ تم سے (رسم و رواج کی پابندیوں کو) ہلکا کردے کیونکہ انسان کمزور [٤٧] پیدا کیا گیا ہے النسآء
29 اے ایمان والو! آپس میں ایک دوسرے کے مال باطل [٤٨] طریقوں سے نہ کھاؤ۔ درست صورت یہ ہے کہ باہمی [٤٩] رضا مندی سے آپس میں لین دین ہو اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو۔ [٥٠] بلاشبہ اللہ تم پر نہایت مہربان ہے النسآء
30 اور جو شخص ازراہ ظلم و زیادتی ایسے [٥١] کام کرے گا ہم جلد ہی اسے دوزخ میں ڈال دیں گے اور اللہ کے لیے یہ کوئی مشکل کام نہیں النسآء
31 جن بڑے بڑے گناہ کے کاموں سے تمہیں [٥٢] منع کیا گیا ہے اگر تم ان سے بچتے رہے تو ہم تمہاری (چھوٹی موٹی) برائیوں کو تم سے (تمہارے حساب سے) محو کردیں [٥٣] گے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے النسآء
32 اگر اللہ نے تم میں سے کسی ایک کو دوسرے پر کچھ فضیلت [٥٤] دے رکھی ہے تو اسکی ہوس نہ کرو۔ جو کچھ مردوں [٥٥] نے کمایا ہے اس کے مطابق ان کا حصہ (ثواب) ہے اور جو عورتوں نے کمایا ہے اس کے مطابق ان کا بھی حصہ ہے۔ ہاں اللہ سے اس کے فضل کی دعا مانگتے رہا کرو یقیناً اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے النسآء
33 جو کچھ ترکہ والدین یا قریبی رشتہ دار چھوڑ جائیں ہم نے اس کے وارث مقرر کردیئے ہیں۔ اور وہ لوگ بھی جن سے تم نے [٥٦] عقد (موالات) باندھ رکھا ہے۔ لہٰذا انہیں ان کا حصہ ادا کرو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر حاضر و ناظر ہے النسآء
34 مرد عورتوں کے جملہ معاملات کے ذمہ دار [٥٧] اور منتظم ہیں اس لیے کہ اللہ نے ایک کو دوسرے پر فضیلت دے رکھی ہے۔ اور اس لیے بھی کہ وہ اپنے مال خرچ کرتے ہیں۔ لہٰذا نیک عورتیں وہ ہیں جو (شوہروں کی) فرمانبردار ہوں اور ان کی عدم موجودگی میں اللہ کی حفاظت و نگرانی میں ان کے حقوق [٥٨] (مال و آبرو) کی حفاظت کرنے والی ہوں۔ اور جن بیویوں سے تمہیں سرکشی کا [٥٩] اندیشہ ہو انہیں سمجھاؤ (اگر نہ سمجھیں) تو خواب گاہوں میں ان سے الگ رہو (پھر بھی نہ سمجھیں تو) انہیں مارو۔ پھر اگر وہ تمہاری بات قبول کرلیں تو خواہ مخواہ ان پر زیادتی کے بہانے تلاش نہ کرو۔ [٦٠] یقیناً اللہ بلند مرتبہ والا اور بڑی شان والا ہے النسآء
35 اور اگر تمہیں زوجین کے باہمی [٦١] تعلقات بگڑ جانے کا خدشہ ہو تو ایک ثالث مرد کے خاندان سے اور ایک عورت کے خاندان سے مقرر کرلو۔ اگر وہ دونوں [٦٢] صلح چاہتے ہوں تو اللہ تعالیٰ ان میں موافقت پیدا کردے گا۔ اللہ تعالیٰ یقیناً سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے النسآء
36 اور اللہ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک [٦٣] نہ بناؤ۔ والدین سے اچھا سلوک کرو [٦٤] نیز قریبی رشتہ داروں، یتیموں [٦٥] مسکینوں، رشتہ دار ہمسائے، اجنبی ہمسائے [٦٦] اپنے ہم نشین اور مسافر [٦٧] ان سب سے اچھا سلوک کرو، نیز ان لونڈی [٦٨] غلاموں سے بھی جو تمہارے قبضہ میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ یقیناً مغرور [] اور خود پسند بننے والے کو پسند نہیں کرتا النسآء
37 جو لوگ بخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی بخل کی ہدایت کرتے ہیں اور جو کچھ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دے رکھا ہے [] اسے چھپاتے ہیں۔ ایسے کفران نعمت کرنے والوں کے لئے ہم نے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے۔ النسآء
38 اور ان لوگوں کے لئے بھی [٧١]، جو خرچ تو کرتے ہیں مگر لوگوں کو دکھانے کے لئے، وہ نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں نہ آخرت کے دن پر۔ اور (ایسی صفات رکھنے والے) جس شخص کا شیطان ساتھی بن گیا تو وہ بہت برا ساتھی ہے النسآء
39 اور ان کا کیا بگڑتا تھا اگر وہ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لے آتے اور جو اللہ نے انہیں مال و دولت دیا تھا [٧٢] اس سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے۔ اور اللہ انہیں خوب جاننے والا ہے النسآء
40 اللہ تو کسی پر ذرہ بھر بھی ظلم نہیں کرتا۔ اگر کسی نے کوئی نیکی کی ہو تو اللہ اسے دگنا چوگنا کردے گا اور اپنے ہاں سے بہت بڑا اجر عطا فرمائے گا النسآء
41 (ذرا سوچو) اس وقت ان لوگوں کا کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت سے ایک [٧٣] گواہ لائیں گے، پھر ان گواہوں پر (اے نبی آپ کو گواہ بنا دیں گے النسآء
42 اس دن جن لوگوں نے کفر کیا اور رسول کی نافرمانی کی ہوگی، یہ آرزو کریں گے کہ کاش زمین پھٹ جائے اور وہ [٧٤] اس میں سما جائیں اور وہ اللہ سے کوئی بات چھپا نہ سکیں گے النسآء
43 اے ایمان والو! نشے کی حالت میں [٧٥] نماز کے قریب تک نہ جاؤ تاآنکہ تمہیں یہ معلوم ہوسکے کہ تم نماز میں کہہ کیا رہے ہو۔ اور نہ ہی جنبی نہائے بغیر نماز کے قریب جائے الا یہ کہ وہ راہ طے کر رہا ہو۔ اور اگر بیمار ہو یا حالت سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی شخص رفع حاجت کرکے آئے یا تم نے اپنی بیویوں کو چھوا ہو، پھر تمہیں پانی نہ ملے تو تم اپنے چہروں اور ہاتھوں کا [٧٦] مسح کرلو (اور نماز ادا کرلو) یقیناً اللہ نرمی سے کام لینے والا اور بخشنے والا ہے۔ النسآء
44 کیا آپ نے ان لوگوں کی حالت پر بھی غور کیا جنہیں کتاب کا کچھ علم [٧٧] دیا گیا ہے جس سے وہ گمراہی ہی خریدتے ہیں اور چاہتے یہ ہیں کہ تم بھی راہ حق سے بہک جاؤ النسآء
45 اللہ تمہارے دشمنوں کو خوب جانتا ہے۔ تمہاری سرپرستی اور مدد کے لیے اللہ ہی کافی ہے النسآء
46 یہودیوں میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کتاب کے کلمات کو ان کے موقع و محل [٧٧۔ ١] سے پھیر دیتے ہیں۔ اور اپنی زبانوں کو توڑ موڑ کر اور دین میں طعنہ زنی کرتے ہوئے یوں کہتے ہیں : سَمِعْنَا وَعَصَیْنَا اور اسْمَعْ غَیْرَ مُسْمَعٍ اور راعِنَا اس کے بجائے اگر وہ سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا اور اِسْمَعْ اور اُنْظُرْنَا [٧٨] کہتے تو یہ ان کے لیے بہتر اور بہت درست بات تھی مگر اللہ نے تو ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کردی ہے۔ اب ان میں سے ماسوائے چند لوگوں کے ایمان لانے کے نہیں النسآء
47 اے اہل کتاب! جو کچھ ہم نے نازل کیا ہے (قرآن) اس پر ایمان لے آؤ۔ یہ کتاب اس کتاب کی بھی تصدیق کرتی ہے جو تمہارے پاس ہے۔ اس سے پہلے ایمان لاؤ کہ ہم تمہارے چہرے بگاڑ کر تمہاری پشتوں کی طرف پھیر دیں یا تم پر ایسے ہی پھٹکار ڈال دیں جیسے اہل سبت [٧٩] پر ڈالی تھی اور اللہ کا حکم تو نافذ ہوکے رہتا ہے النسآء
48 اگر اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کیا جائے تو یہ گناہ وہ کبھی معاف نہ [٨٠] کرے گا اور اس کے علاوہ جو گناہ ہیں، وہ جسے چاہے معاف بھی کردیتا ہے اور جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بنایا اس نے بہتان باندھا۔ اور بہت بڑے گناہ کا کام کیا النسآء
49 کیا آپ نے ان لوگوں کی حالت پر بھی غور کیا جو اپنی پاکیزگی نفس کی شیخی بگھارتے ہیں۔[٨١] حالانکہ پاک تو اللہ ہی کرتا ہے جسے چاہتا ہے اور ان پر ذرہ بھر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا النسآء
50 دیکھئے! یہ لوگ خود ساختہ جھوٹ کو اللہ کے ذمہ لگا دیتے ہیں اور یہی ایک گناہ انکے صریح گناہگار [٨٢] ہونے پر کافی (دلیل) ہے النسآء
51 کیا آپ نے ان لوگوں کی حالت پر بھی غور کیا جنہیں کتاب کا کچھ علم دیا گیا ہے۔ وہ جبت [٨٣] اور طاغوت پر ایمان رکھتے ہیں اور کافروں کے متعلق کہتے ہیں کہ ان ایمان والوں سے تو یہی لوگ زیادہ ہدایت یافتہ ہیں النسآء
52 یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے اور جس [٨٣۔ ١] پر اللہ لعنت کردے آپ اس کا کوئی مددگار نہ پائیں گے النسآء
53 یا ان کا حکومت [٨٤] میں کوئی حصہ ہے؟ اگر ایسی صورت ہو تو وہ لوگوں کو پھوٹی کوڑی بھی نہ دیں گے النسآء
54 یا وہ دوسرے لوگوں پر اس لیے [٨٥] حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے از راہ فضل انہیں کچھ دے رکھا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ نے تو آل ابراہیم کو کتاب و حکمت [٨٦] بھی دی تھی اور بہت بڑی سلطنت بھی دے رکھی تھی النسآء
55 پھر ان میں سے کوئی تو ایمان لے آیا [٨٧] اور کوئی اس سے رکا رہا۔ ایسے باز رہنے والوں کو بھڑکتی ہوئی جہنم ہی کافی ہے النسآء
56 جن لوگوں نے ہماری آیات کا انکار کیا ہم یقیناً انہیں دوزخ میں جھونک دیں گے۔ جب بھی ان کے جسموں کی کھال گل [٨٨] جائے گی تو ہم دوسری کھال بدل دیں گے تاکہ عذاب کا مزا چکھتے رہیں۔ اللہ تعالیٰ یقیناً زبردست اور حکمت والا ہے النسآء
57 اور جو لوگ ایمان لے آئے اور نیک عمل کیے ہم عنقریب انہیں ایسے باغات میں داخل کریں گے۔ جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ وہاں ان کے لیے پاک صاف بیویاں ہوں گی اور انہیں گھنی چھاؤں میں داخل کریں گے النسآء
58 (مسلمانو!) اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ جو لوگ امانتوں کے حقدار [٨٩] ہیں انہیں یہ امانتیں ادا کردو۔ اور جب لوگوں میں فیصلہ کرنے لگو تو انصاف [٩٠] سے فیصلہ کرو۔ اللہ تعالیٰ یقیناً تمہیں اچھی نصیحت کرتا ہے اور وہ سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا ہے النسآء
59 اے ایمان والو! اللہ کی اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور ان حاکموں کی بھی جو تم میں سے ہوں۔ پھر اگر کسی بات پر تمہارے درمیان جھگڑا پیدا ہوجائے تو اگر تم اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو تو اس معاملہ کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف پھیر دو۔ [٩١] یہی طریق کار بہتر اور انجام کے لحاظ سے اچھا ہے النسآء
60 (اے نبی!) آپ نے ان لوگوں کے حال پر غور کیا جو دعویٰ تو یہ کرتے ہیں کہ جو کچھ آپ کی طرف نازل کیا گیا ہے، اس پر بھی ایمان لائے ہیں اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے اتارا گیا تھا مگر چاہتے یہ ہیں کہ اپنا مقدمہ طاغوت [٩٢] کے پاس لے جائیں حالانکہ انہیں حکم یہ دیا گیا تھا کہ وہ طاغوت کے فیصلے تسلیم نہ کریں اور شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ انہیں گمراہ کرکے بہت دور تک لے جائے النسآء
61 اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اس چیز کی طرف آؤ جو اللہ نے نازل کی ہے اور رسول کی طرف آؤ تو آپ منافقوں کو دیکھیں گے کہ وہ آپ کے پاس آنے سے گریز [٩٣] کرتے ہیں النسآء
62 پھر اس وقت ان کا کیا حال ہوتا ہے جب ان کے اپنے کرتوتوں کی بدولت ان پر کوئی مصیبت آپڑتی ہے؟ وہ آپ کے پاس اللہ کی قسمیں کھاتے ہوئے آتے ہیں کہ ہمارا ارادہ تو بھلائی اور باہمی [٩٤] موافقت کے سوا کچھ نہ تھا النسآء
63 ایسے لوگوں کے دلوں [٩٥] میں جو کچھ ہوتا ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے سو آپ ان سے اعراض کیجئے [٩٦] اور نصیحت کیجئے اور ایسی بات کہئے جو ان کے دلوں میں اتر جائے النسآء
64 اور (انہیں بتلائیے کہ) ہم نے جو رسول بھی بھیجا ہے، اس لیے بھیجا ہے کہ اللہ کے حکم کی بنا پر اس کی اطاعت کی جائے اور جب انہوں نے اپنے آپ پر ظلم کرلیا تھا، تو اگر وہ اس وقت آپ کے پاس آجاتے اور اللہ سے بخشش طلب کرتے اور رسول بھی ان کے لیے بخشش طلب کرتا تو یقیناً اللہ کو توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا پاتے النسآء
65 (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) تمہارے پروردگار کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ اپنے تنازعات میں آپ کو حکم (فیصلہ کرنے والا) تسلیم نہ کرلیں پھر آپ جو فیصلہ کریں اس کے متعلق اپنے دلوں میں گھٹن بھی محسوس نہ کریں اور اس فیصلہ پر پوری [٩٧] طرح سر تسلیم خم کردیں۔ النسآء
66 اور اگر ہم ان پر واجب کردیتے کہ وہ اپنے آپ کو قتل کریں یا اپنے گھروں سے نکل جائیں تو ماسوائے چند آدمیوں کے ان میں سے کوئی بھی ایسا [٩٨] نہ کرتا۔ اور اگر وہ وہی کچھ کرلیتے جو انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو یہ بات ان کے حق میں بہتر اور زیادہ ثابت قدمی کا موجب بن جاتی النسآء
67 اندریں صورت ہم انہیں اپنے ہاں سے بہت بڑا اجر بھی دیتے النسآء
68 اور انہیں سیدھی راہ پر بھی چلائے رکھتے النسآء
69 اور جو شخص اللہ اور رسول کی اطاعت کرتا ہے تو ایسے لوگ ان لوگوں کے ساتھ ہوں گے جن پر اللہ نے انعام کیا ہے یعنی انبیائ، صدیقین، شہیدوں اور صالحین [٩٩] کے ساتھ اور رفیق ہونے کے لحاظ سے یہ لوگ کتنے اچھے ہیں النسآء
70 ایسا فضل اللہ ہی کی طرف سے ہوگا اور (حقیقت جاننے کے لیے) اللہ تعالیٰ کا علیم ہونا ہی کافی ہے النسآء
71 اے ایمان والو! اپنے بچاؤ کا سامان ہر وقت اپنے پاس رکھو،[١٠٠] پھر خواہ الگ الگ دستوں کی شکل میں کوچ کرو یا سب اکٹھے مل کر کرو النسآء
72 تم میں سے کوئی ایسا بھی ہے جو (دیدہ دانستہ) پیچھے رہ جاتا ہے پھر اگر تمہیں کوئی مصیبت پہنچ جائے تو کہتا ہے: ’’مجھ پر تو اللہ نے بہت احسان کیا ہے کہ [١٠١] میں ان میں موجود نہ تھا‘‘ النسآء
73 اور اگر تم پر اللہ کا فضل ہوجائے تو یوں بات کرتا ہے جیسے تمہارے اور اس کے درمیان کوئی دوستی کا رشتہ تھا ہی نہیں اور کہتا ہے : کاش! میں بھی ان کے ساتھ ہوتا تو کتنی بڑی کامیابی [١٠٢] سے ہمکنار ہوجاتا النسآء
74 لہٰذا جن لوگوں نے آخرت کے عوض دنیا کی زندگی کو بیچ دیا ہے، انہیں [١٠٣] اللہ کی راہ میں لڑنا چاہئے۔ اور جو شخص اللہ کی راہ میں لڑتا ہے پھر خواہ وہ شہید ہوجائے یا غالب آجائے۔ جلد ہی (دونوں صورتوں میں) ہم اسے بہت بڑا اجر عطا کریں گے النسآء
75 (مسلمانو!) تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں جہاد نہیں کرتے جبکہ کئی کمزور مرد، عورتیں اور بچے ایسے ہیں جو یہ فریاد کرتے ہیں کہ : اے ہمارے پروردگار! ہمیں اس بستی سے نکال جس کے باشندے ظالم ہیں اور اپنی جناب [١٠٤] سے ہمارے لیے کوئی حامی اور مددگار پیدا فرما دے۔ النسآء
76 جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ تو اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں اور جو کافر ہیں وہ طاغوت [١٠٥] کی راہ میں، سو ان شیطان کے دوستوں سے خوب جنگ کرو۔ یقیناً شیطان کی چال کمزور ہوتی ہے النسآء
77 کیا آپ نے ان لوگوں کے حال پر غور نہیں کیا جنہیں کہا گیا تھا کہ (ابھی جنگ سے) ہاتھ روکے رکھو اور (ابھی صرف) نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو۔ [١٠٦] پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا تو ان میں سے کچھ لوگ، لوگوں سے یوں ڈرنے لگے جیسے اللہ سے ڈرنا چاہئے۔ یا اس سے بھی زیادہ۔ اور کہنے لگے : اے ہمارے رب! ’’تو نے ہم پر جنگ کیوں فرض کردی، ہمیں مزید کچھ عرصہ کے لیے کیوں مہلت [١٠٧] نہ دی؟‘‘ آپ ان سے کہئے کہ : دنیا کا آرام تو چند روزہ ہے اور ایک پرہیزگار کے لیے آخرت ہی بہتر ہے اور ان پر ذرہ بھر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا النسآء
78 جہاں کہیں بھی تم ہو، موت تمہیں آ ہی لے گی خواہ تم مضبوط [١٠٨] قلعوں میں محفوظ ہوجاؤ۔ اور اگر انہیں کوئی فائدہ پہنچے تو کہتے ہیں کہ ’’یہ اللہ کی طرف سے پہنچا ہے‘‘ اور اگر کوئی مصیبت پڑجائے تو کہتے ہیں کہ : ’’یہ تمہاری وجہ سے [١٠٩] پہنچی ہے‘‘ آپ (ان سے) کہئے کہ :’’سب کچھ ہی اللہ کی طرف سے ہوتا ہے‘‘ آخر ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ بات کو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے النسآء
79 اگر تجھے کوئی فائدہ پہنچے تو وہ اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور کوئی مصیبت آئے تو وہ تیرے اپنے اعمال کی [١١٠] بدولت ہوتی ہے اور ہم نے آپ کو سب لوگوں کے لئے رسول [١١١] بنا کر بھیجا ہے اور اس بات پر اللہ کی گواہی ہی کافی ہے النسآء
80 جس کسی نے رسول کی اطاعت کی تو اس [١١٢] نے اللہ کی اطاعت کی اور اگر کوئی منہ موڑتا ہے تو ہم نے آپ کو ان پر پاسبان بناکر نہیں بھیجا النسآء
81 وہ ( آپ سے تو) کہتے ہیں کہ ہم اطاعت کریں گے لیکن جب آپ کے ہاں سے چلے جاتے ہیں تو ان میں سے کچھ لوگ رات کو جمع ہو کر آپ کی باتوں [١١٣] کے برعکس مشورے کرتے ہیں۔ اور جو وہ مشورے کرتے ہیں اللہ انہیں لکھتا جاتا ہے۔ لہٰذا ان کی پروا نہ کیجئے اور اللہ پر بھروسہ رکھئے اور اللہ پر بھروسہ کرنا ہی کافی ہے النسآء
82 کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے۔ اگر یہ قرآن اللہ کے علاوہ کسی اور کی طرف سے ہوتا تو اس میں بہت سے اختلاف [١١٤] پاتے النسآء
83 اور جب کوئی امن کی یا خطرے کی خبر ان تک پہنچتی ہے تو اسے فوراً اڑا دیتے ہیں۔ اور اگر وہ اسے رسول یا آپ نے کسی ذمہ دار حاکم تک پہنچاتے تو وہ ایسے لوگوں کے علم میں آجاتی جو اس سے صحیح نتیجہ [١١٥] اخذ کرسکتے ہیں۔ اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت [١١٦] تمہارے شامل حال نہ ہوتی تو تم ماسوائے چند لوگوں کے شیطان کے پیچھے لگ جاتے النسآء
84 سو آپ اللہ کی راہ میں جہاد کیجئے۔ آپ پر صرف آپ کی آپ کی ہی ذمہ داری ہے [١١٧] اور مسلمانوں کو جہاد کی رغبت دلائیے۔ ممکن ہے کہ اس طرح اللہ تعالیٰ کافروں کی لڑائی کو روک ہی دے اور اللہ کا زور بڑا زبردست ہے اور وہ انہیں سزا دینے میں بہت سخت ہے النسآء
85 جو شخص بھلائی کی سفارش کرے گا تو اس سے اسے حصہ ملے گا اور جو برائی کی [١١٨] سفارش کرے گا اس سے بھی وہ حصہ پائے گا اور اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہے النسآء
86 جب کوئی شخص تمہیں [١١٩] سلام کہے تو تم اس سے بہتر اس کے سلام کا جواب دو یا کم از کم وہی کلمہ کہہ دو۔ یقیناً اللہ ہر چیز کا حساب رکھنے والا ہے النسآء
87 اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں وہ یقیناً تمہیں قیامت کے دن اکٹھا کرے گا جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں اور اللہ سے زیادہ سچی [١٢٠] بات اور کس کی ہوسکتی ہے؟ النسآء
88 (مسلمانو!) تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم منافقوں کے [١٢١] بارے میں دو گروہ بن گئے۔ حالانکہ اللہ نے انہیں انکے اعمال کی بدولت [١٢٢] اوندھا کردیا ہے۔ کیا تم یہ چاہتے ہو کہ جسے اللہ نے گمراہ کیا ہے، اسے راہ راست پر لے آؤ؟ حالانکہ جسے اللہ گمراہ کردے آپ اس کے لیے کوئی راہ نہیں پاسکتے النسآء
89 وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ تم بھی ویسے ہی کافر ہوجاؤ جیسے وہ خود ہوئے ہیں تاکہ سب برابر ہوجائیں۔ لہٰذا ان میں سے کسی کو آپ دوست نہ بناؤ تاآنکہ وہ اللہ کی راہ میں ہجرت [١٢٣] کرکے نہ آجائیں اور اگر وہ ایسا نہ کریں تو جہاں انہیں پاؤ انہیں پکڑو اور قتل کرو۔ اور ان میں سے کسی کو بھی آپ نا دوست یا مددگار نہ بناؤ النسآء
90 البتہ اس حکم سے وہ منافق مستثنیٰ ہیں [١٢٤] جو ایسی قوم سے جاملیں جس سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہو یا ایسے منافق بھی مستثنیٰ ہیں جو تمہارے پاس دل برداشتہ آتے ہیں وہ نہ تمہارے خلاف لڑنا چاہتے ہیں اور نہ ہی اپنی قوم سے۔ اور اگر اللہ چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کردیتا پھر وہ تمہارے خلاف لڑائی کرتے۔[١٢٥] اب اگر وہ کنارہ کش رہتے ہیں اور لڑائی پر آمادہ نہیں اور تمہیں صلح کی پیش کش کرتے ہیں۔ تو پھر اللہ نے ان پر تمہاری دست درازی کی کوئی گنجائش نہیں رکھی النسآء
91 پھر آپ کو ایک اور قسم کے منافق بھی ملیں گے جو یہ چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی۔ مگر جب بھی انہیں فتنہ کا موقع ملتا ہے تو اس میں کود پڑتے ہیں۔ ایسے منافق اگر تم سے کنارہ کش نہ رہیں نہ ہی صلح کی پیش کش کریں اور نہ آپ نے ہاتھ روکیں تو ایسے لوگوں کو جہاں بھی پاؤ [١٢٦] انہیں گرفتار کرو اور قتل کرو۔ ایسے لوگوں کے لیے ہم نے تمہیں کھلی چھٹی دے رکھی ہے النسآء
92 کسی مومن کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی مومن کو قتل کرے الا یہ کہ غلطی سے [١٢٧] ایسا ہوجائے۔ اور اگر کوئی غلطی سے کسی مومن کو قتل کردے تو وہ ایک مومن غلام آزاد کرے اور اس کے وارثوں کو خون بہا بھی ادا کرے، الا یہ کہ وہ معاف کردیں۔ اور اگر وہ مقتول مومن تو تھا مگر تمہاری دشمن قوم سے تھا تو (اس کا کفارہ) صرف ایک مومن غلام کو آزاد کرنا ہے۔ اور اگر ایسی قوم سے ہو جن سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہے تو پھر وارثوں کو خون بہا بھی دینا ہوگا اور مومن غلام بھی آزاد کرنا ہوگا، پھر اگر قاتل کو مومن غلام آزاد کرنے کا مقدور نہ ہو یا مل ہی نہ رہا ہو تو متواتر دو ماہ کے روزے رکھے۔ (اس گناہ پر) اللہ سے توبہ کرنے کا یہی طریقہ ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے النسآء
93 اور جو شخص کسی مومن کو دیدہ دانستہ قتل کرے تو اس کی سزا جہنم ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا۔ اس پر اللہ کا غضب [١٢٨] اور اس کی لعنت ہے اور اللہ نے اس کے لیے بہت بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
94 اے ایمان والو! جب تم اللہ کی راہ میں سفر کرو (جہاد پر نکلو) تو اگر کوئی شخص تمہیں سلام کہے تو اسے یہ نہ کہا کرو کہ تم تو مومن نہیں بلکہ [١٢٩] اس کی تحقیق کرلیا کرو۔ اگر تم دنیا کی زندگی کا سامان چاہتے ہو تو اللہ کے ہاں بہت سے اموال [١٣٠] غنیمت ہیں۔ اس سے پہلے تمہاری اپنی بھی یہی صورت حال تھی۔ پھر اللہ نے تم پر [١٣١] احسان کیا، لہٰذا تحقیق ضرور کرلیا کرو۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو یقیناً اللہ اس سے خبردار ہے النسآء
95 جو لوگ بغیر کسی معذوری [١٣٢] کے بیٹھ رہیں (جہاد میں شامل نہ ہوں) اور جو لوگ اپنی جانوں اور اپنے اموال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں ان دونوں کی حیثیت برابر نہیں ہوسکتی۔ اللہ نے آپ نے جان و مال سے جہاد کرنے والوں کا بیٹھ رہنے والوں کے مقابلہ میں بہت زیادہ درجہ رکھا ہے۔ اگرچہ ہر ایک [١٣٣] سے اللہ نے بھلائی کا وعدہ کر رکھا ہے تاہم بیٹھ رہنے والوں کے مقابلہ میں جہاد کرنے والوں کا اللہ کے ہاں بہت زیادہ جر ہے النسآء
96 انکے لیے اللہ کے ہاں بڑے درجے بھی ہیں اور مغفرت اور رحمت بھی اور اللہ بہت بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے النسآء
97 جو لوگ اپ نے آپ پر ظلم کرتے رہے [١٣٤] جب فرشتے ان کی روح قبض کرنے آتے ہیں تو ان سے پوچھتے ہیں : تم کس حال میں مبتلا تھے؟ وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم زمین میں کمزور و مجبور تھے۔‘‘ فرشتے انہیں جواب میں کہتے ہیں کہ :’’کیا اللہ کی زمین فراخ نہ تھی کہ تم اس میں ہجرت کر جاتے؟‘‘ ایسے لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہے جو بہت بری بازگشت ہے النسآء
98 مگر جو مرد، عورتیں اور بچے فی الواقع کمزور اور [١٣٥] بے بس ہیں اور وہاں سے نکلنے کی کوئی تدبیر اور راہ نہیں پاتے، امید ہے کہ اللہ ایسے لوگوں کو معاف فرما دے النسآء
99 کیونکہ اللہ بڑا معاف کرنے والا اور بخش دینے والا ہے النسآء
100 اور جو شخص اللہ کی راہ میں ہجرت [١٣٦] کرے گا وہ زمین میں ہجرت کے لیے بہت جگہ اور بڑی گنجائش پائے گا۔ اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی طرف آپ نے گھر سے ہجرت کرتے ہوئے نکلے پھر (راہ ہی میں) اسے موت آلے تو اللہ کے ہاں [١٣٧] اس کا اجر ثابت ہوچکا۔ اور اللہ بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے النسآء
101 اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تمہارے لیے نماز [١٣٨] مختصر کرلینے میں کوئی حرج نہیں (خصوصاً) جبکہ تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں تشویش میں ڈال دیں گے۔ کیونکہ کافر تو بلاشبہ تمہارے کھلے دشمن ہیں النسآء
102 اور جب آپ مسلمانوں کے درمیان موجود ہوں اور آپ (حالت جنگ میں) انہیں نماز پڑھانے کھڑے ہوں تو ایک گروہ تمہارے ساتھ نماز کے لیے کھڑا [١٣٩] ہو اور آپ نے ہتھیار پاس رکھیں۔ جب یہ گروہ سجدہ کرچکے تو پیچھے ہٹ جائے اور دوسرا گروہ جس نے ابھی نماز ادا نہیں کی، آگے آئے اور آپ کے ساتھ نماز ادا کرے۔ انہیں بھی چاہئے کہ وہ اپنا بچاؤ کا سامان اور ہتھیار اپنے ساتھ رکھیں۔ کافر تو چاہتے ہی یہ ہیں کہ تم اپنے ہتھیاروں اور سامان سے غافل ہوجاؤ تاکہ وہ تم پر یکبارگی پل پڑیں۔ ہاں اگر بارش کی وجہ سے یا بیماری کی وجہ سے ہتھیار پہننے میں تکلیف محسوس رو تو انہیں اتار دینے میں کوئی حرج نہیں، پھر بھی [١٤٠] آپ نے بچاؤ کا پورا خیال رکھو۔ اللہ تعالیٰ نے کافروں کے لیے یقیناً رسوا کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
103 پھر جب تم نماز ادا کر چکو تو کھڑے، بیٹھے اور لیٹے ہر حال میں اللہ کو یاد کرو اور جب اطمینان حاصل ہوجائے تو پھر پوری نماز ادا کرو۔ بلاشبہ مومنوں پر نماز اس کے مقررہ اوقات [١٤١] کے ساتھ فرض کی گئی ہے النسآء
104 اور (مخالف) قوم کے تعاقب میں کمزوری نہ دکھاؤ۔ اگر تمہیں دکھ پہنچا ہے تو تمہارے ہی جیسا انہیں بھی دکھ پہنچا ہے۔ اور تم اللہ سے بھی (اجر و ثواب کی) امید [١٤٢] رکھتے ہو، جو وہ نہیں رکھتے۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے النسآء
105 ہم نے آپ کی طرف سچی کتاب نازل کی ہے تاکہ جو کچھ بصیرت اللہ نے آپ کو عطا کی ہے اس کے مطابق لوگوں کے درمیان [١٤٣] فیصلہ کریں اور آپ کو بددیانت [١٤٤] لوگوں کی حمایت میں جھگڑا نہ کرنا چاہیے النسآء
106 اور اللہ سے بخشش طلب [١٤٥] کیجئے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً بہت بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے النسآء
107 اور نہ ہی آپ کو ان لوگوں کی حمایت میں جھگڑنا چاہئے جو اپنے آپ سے خیانت [١٤٦] کرتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والے مجرموں کو پسند نہیں کرتا النسآء
108 وہ لوگوں سے تو ( اپنی حرکات) چھپا سکتے ہیں لیکن اللہ سے نہیں چھپا سکتے۔ اور جب وہ رات کو ایسی باتوں [١٤٧] کا مشورہ کرتے ہیں جو اللہ کو نہ پسند ہیں تو اس وقت وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے اور اللہ تو جو کچھ بھی وہ کرتے ہیں ان سب چیزوں کو گھیرے ہوئے ہے النسآء
109 دیکھو! تم لوگ دنیا کی زندگی میں تو ان کی حمایت [١٤٨] میں جھگڑ رہے ہو مگر قیامت کے دن ان کی حمایت میں اللہ سے کون جھگڑے گا یا ان کا کون وکیل ہوگا ؟ النسآء
110 اور جو شخص کوئی برا کام کر بیٹھے یا آپ نے آپ پر ظلم کرلے [١٤٩] پھر اللہ سے بخشش طلب کرے تو وہ اللہ تعالیٰ کو بخشنے والا اور رحم کرنے والا پائے گا النسآء
111 اور جو شخص کوئی گناہ کا کام کرتا ہے تو اس کا وبال اسی پر ہوتا ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے النسآء
112 اور جو شخص کوئی خطا یا گناہ کا کام تو خود کرے پھر اسے کسی بے گناہ کے ذمہ تھوپ دے اس نے بہتان اور صریح گناہ [١٥٠] کا بار آپ نے اوپر لاد لیا النسآء
113 اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت آپ کے شامل حال نہ ہوتی تو (انصار کے) ایک گروہ نے تو ارادہ کر ہی [١٥١] لیا تھا کہ آپ کو بہکا دیں۔ حالانکہ وہ آپ نے آپ ہی کو بہکا رہے ہیں اور وہ آپ کا کچھ بگاڑ بھی نہیں سکتے کیونکہ اللہ نے آپ پر کتاب و حکمت نازل کی ہے اور آپ کو وہ کچھ سکھلا دیا جو آپ نہیں جانتے تھے، یہ آپ پر اللہ کا بہت ہی بڑا فضل ہے النسآء
114 ان کی اکثر سرگوشیوں میں خیر نہیں [١٥٢] ہوتی۔ الا یہ کہ کوئی شخص پوشیدہ طور پر لوگوں کو صدقہ کرنے یا بھلے کام کرنے یا لوگوں کے درمیان صلح کرانے کا حکم دے۔ اور جو شخص ایسے کام اللہ کی رضا جوئی کے لیے کرتا ہے تو ہم اسے بہت بڑا اجر عطا کریں گے النسآء
115 مگر جو شخص راہ راست کے واضح ہوجانے کے بعد [١٥٣] رسول کی مخالفت کرے اور مومنوں کی راہ چھوڑ کر کوئی اور راہ [١٥٣۔ ١] اختیار کرے تو ہم اسے ادھر ہی پھیر دیتے ہیں جدھر کا خود اس نے رخ کرلیا ہے، پھر ہم اسے جہنم میں جھونک دیں گے جو بہت بری بازگشت ہے النسآء
116 اللہ کے ساتھ اگر کسی کو شریک بنایا جائے تو یہ گناہ وہ کبھی معاف نہیں کرے گا اور اس کے علاوہ جو دوسرے گناہ ہیں انہیں وہ جسے چاہے [١٥٤] معاف کردے۔ اور جس نے کسی کو اللہ کا شریک بنایا وہ گمراہی میں دور تک چلا گیا النسآء
117 یہ مشرکین اللہ کو چھوڑ کر دیویوں [١٥٥] کو پکارتے ہیں، حقیقت میں وہ سرکش شیطان [١٥٦] ہی کو پکار رہے ہوتے ہیں النسآء
118 جس پر اللہ نے لعنت کی ہے اور جس نے اللہ سے کہا تھا کہ : میں تیرے بندوں میں سے ایک مقررہ [١٥٧] حصہ لے کر رہوں گا النسآء
119 اور میں انہیں گمراہ کرکے چھوڑوں گا، انہیں آرزوئیں دلاؤں [١٥٨] گا اور انہیں حکم دوں گا کہ وہ چوپایوں کے کان پھاڑ [١٥٩] ڈالیں اور انہیں یہ بھی حکم دوں گا کہ وہ اللہ کی پیدا کردہ صورت [١٦٠] میں تبدیلی کر ڈالیں۔ اور جس شخص نے اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا سرپرست بنا لیا اس نے صریح نقصان اٹھایا النسآء
120 شیطان ان سے وعدہ کرتا اور امیدیں [١٦١] دلاتا ہے۔ اور جو وعدے بھی شیطان انہیں دیتا ہے وہ فریب کے سوا کچھ نہیں ہوتے النسآء
121 ایسے لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہے جس سے نجات کی وہ کوئی صورت نہ پائیں گے النسآء
122 اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے عمل کئے تو انہیں ہم ایسے باغات میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے، اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قول میں اللہ سے بڑھ [١٦٢] کر اور کون سچا ہوسکتا ہے؟ النسآء
123 (نجات کا دارومدار) نہ تمہاری آرزؤں پر ہے اور نہ اہل کتاب کی آرزؤں [١٦٣] پر، جو بھی برے کام کرے گا اس کی سزا پائے گا اور اللہ کے سوا کسی کو اپنا حامی و مددگار نہ پائے گا النسآء
124 اور جو کوئی اچھے کام کرے گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت، بشرطیکہ وہ ایمان لانے والا ہو تو ایسے ہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان کی ذرہ بھر بھی حق تلفی نہیں کی جائے گی النسآء
125 اور اس شخص سے کس کا دین بہتر ہوسکتا ہے جس نے اللہ کے سامنے اپنا سرتسلیم خم کردیا ہو، وہ نیکو کار بھی ہو اور [١٦٤] یکسو ہوجانے والے ابراہیم کے طریقہ کی پیروی کر رہا ہو، اس ابراہیم کی جسے اللہ نے اپنا مخلص دوست بنالیا تھا النسآء
126 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے اور اللہ ہر چیز کا [١٦٥] احاطہ کئے ہوئے ہے النسآء
127 لوگ آپ سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ ان کے بارے میں اللہ تمہیں فتویٰ دیتا ہے اور اس بارے میں بھی جو یتیم عورتوں سے متعلق اس کتاب میں [١٦٦] پہلے سے تمہیں سنائے جاچکے ہیں جن کے مقررہ حقوق تو تم دیتے نہیں (میراث وغیرہ) اور ان سے نکاح کرنے کی رغبت رکھتے ہو اور ان بچوں [١٦٧] کے بارے میں بھی جو ناتواں ہیں، نیز اللہ تمہیں یہ بھی ہدایت دیتا ہے کہ یتیموں کے ساتھ انصاف پر قائم رہو اور جو بھلائی کا کام تم کرو گے، اللہ یقیناً اسے خوب جانتا ہے النسآء
128 اور اگر کسی عورت کو اپنے خاوند سے بدسلوکی یا بے رخی کا اندیشہ ہو تو اگر میاں بیوی آپس میں (کچھ کمی بیشی کرکے) سمجھوتہ کرلیں تو دونوں پر کچھ گناہ نہیں اور صلح [١٦٨] بہرحال بہتر ہے۔ اور لالچ تو ہر نفس [١٦٩] کو لگا ہوا ہے لیکن اگر تم احسان کرو [١٧٠] اور اللہ سے ڈرتے رہو تو جو کچھ تم کرو گے اللہ یقیناً اس سے خوب واقف ہے النسآء
129 اگر تم اپنی بیویوں کے درمیان کماحقہ عدل کرنا چاہو بھی تو ایسا ہرگز نہ [١٧١] کرسکو گے لہٰذا یوں نہ کرنا کہ ایک بیوی کی طرف تو پوری طرح مائل ہوجاؤ [١٧٢] اور باقی کو لٹکتا چھوڑ دو۔ اور اگر تم اپنا رویہ درست رکھو اور اللہ سے ڈرتے رہو تو بلاشبہ اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے النسآء
130 اور اگر دونوں میاں بیوی (میں صلح نہ ہوسکے اور وہ) ایک دوسرے سے الگ ہوجائیں تو اللہ اپنی مہربانی سے ہر ایک کو (دوسرے کی محتاجی سے)[١٧٣] بے نیاز کردے گا اور اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا اور حکمت والا ہے النسآء
131 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے۔ تم سے پہلے جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی انہیں ہم نے تاکیدی حکم دیا تھا۔ اور تمہارے لیے بھی یہی حکم ہے کہ اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر تم کفر کرو گے تو (سمجھ لو کہ) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ تو اللہ ہی کا ہے اور وہ بڑا بے نیاز [١٧٤] اور حمد کے لائق ہے النسآء
132 ہاں! جو کچھ آسمانوں اور زمین میں [١٧٥] ہے سب اللہ ہی کا ہے اور ہر کام میں اللہ کا کارساز ہونا ہی کافی ہے النسآء
133 لوگو! اگر اللہ چاہے تو تمہیں ہٹا کر تمہاری جگہ دوسرے لوگ لا [١٧٦] سکتا ہے اور اللہ اس بات پر پوری قدرت رکھتا ہے النسآء
134 جو شخص دنیا کے بدلہ کا ارادہ رکھتا ہے تو اللہ کے ہاں تو دنیا کا بدلہ بھی ہے اور آخرت کا بھی۔[١٧٧] اور اللہ سب کچھ سننے والا دیکھنے والا ہے النسآء
135 اے ایمان والو! اللہ کی خاطر انصاف پر قائم رہتے ہوئے گواہی دیا کرو خواہ وہ گواہی تمہارے اپنے یا تمہارے والدین یا قریبی رشتہ داروں کے خلاف [١٧٨] ہی پڑے۔ اگر کوئی فریق دولت مند ہے یا فقیر ہے، بہرصورت اللہ ہی ان دونوں کا تم سے زیادہ [١٧٩] خیر خواہ ہے۔ لہٰذا اپنی خواہش نفس کے پیچھے پڑ کر عدل کی بات کو چھوڑو نہیں۔ اور اگر گول مول سی [١٨٠] بات کرو یا سچی بات کہنے سے کترا جاؤ تو (جان لو کہ) جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے واقف ہے النسآء
136 اے ایمان والو! (خلوص دل سے) اللہ پر، اس کے رسول پر اور اس کتاب [١٨١] پر ایمان لاؤ جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی ہے۔ نیز اس کتاب پر بھی جو اس سے پہلے [١٨٢] اس نے نازل کی تھی۔ اور جو شخص اللہ، اس کے فرشتوں، اس کی کتابوں، اس کے رسولوں اور روز آخرت کا انکار [١٨٣] کرے تو وہ گمراہی میں بہت دور تک چلا گیا النسآء
137 بلاشبہ جو لوگ ایمان لائے، پھر کفر کیا [١٨٤] پھر ایمان لائے، پھر کفر کیا، پھر کفر میں بڑھتے ہی چلے گئے۔ اللہ انہیں ہرگز نہیں بخشے گا اور نہ ہی انہیں سیدھی راہ دکھائے گا النسآء
138 منافق لوگوں کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ مژدہ سنا دیجئے کہ ان کے لیے دردناک عذاب ہے النسآء
139 جو مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست [١٨٥] بناتے ہیں تو کیا یہ لوگ کافروں کے ہاں عزت چاہتے ہیں حالانکہ عزت تو سب اللہ ہی کے لیے ہے النسآء
140 اللہ تعالیٰ اپنی کتاب میں یہ حکم پہلے نازل [١٨٦] کرچکا ہے کہ جب تم سنو کہ آیات الٰہی کا انکار کیا جارہا ہے اور ان کا مذاق اڑایا جارہا ہے تو وہاں ان کے ساتھ مت بیٹھو تاآنکہ یہ لوگ کسی دوسری بات میں نہ لگ جائیں، ورنہ تم بھی اس وقت انہی جیسے ہوجاؤ گے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ منافقوں اور کافروں کو جہنم میں جمع کرنے والا ہے النسآء
141 وہ منافقین جو آپ کے بارے میں ہر وقت منتظر رہتے ہیں، اگر اللہ کی مہربانی سے تمہیں فتح نصیب ہو تو کہتے ہیں : کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ اور اگر کافروں کا پلہ بھاری رہے تو انہیں کہتے ہیں :’’کیا ہم تم پر قابو پانے کی قدرت [١٨٧] نہ رکھتے تھے اور (اس کے باوجود) ہم نے تمہیں مسلمانوں سے بچا نہیں لیا ؟‘‘ پس اللہ ہی قیامت کے دن تمہارے اور ان کے درمیان فیصلہ کرے گا اور اللہ نے کافروں کے لیے مسلمانوں پر (غالب آنے کی) ہرگز [١٨٨] کوئی گنجائش نہیں رکھی النسآء
142 یہ منافق اللہ سے دھوکہ بازی کرتے ہیں جبکہ اللہ ان کے دھوکہ کو انہی پر ڈال [١٨٩] دیتا ہے اور جب وہ نماز کے لیے کھڑے [١٩٠] ہوتے ہیں تو ڈھیلے ڈھالے کھڑے ہوتے ہیں۔ یہ لوگ دوسروں کو دکھانے کے لیے نماز ادا کرتے ہیں اور اللہ کو کم ہی یاد کرتے ہیں النسآء
143 یہ کفر اور ایمان کے درمیان لٹک رہے ہیں، نہ ادھر کے ہیں [١٩١] نہ ادھر کے۔ اور جسے اللہ گمراہ کرے، آپ اس کے لیے کوئی راستہ نہ پائیں گے النسآء
144 اے ایمان والو! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بناؤ۔ کیا تم اپنے آپ پر اللہ کی صریح حجت [١٩٢] قائم کرنا چاہتے ہو؟ النسآء
145 یہ منافقین دوزخ کے سب سے نچلے طبقہ میں [١٩٣] ہوں گے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کا کوئی مددگار نہ پائیں گے النسآء
146 ہاں! ان میں سے جن لوگوں نے توبہ کرلی اور اپنی اصلاح کرلی اور اللہ (کے دین) کو مضبوطی سے پکڑ لیا اور اللہ کے لیے دین کو خالص [١٩٤] کرلیا تو ایسے لوگ مومنوں کے ساتھ ہوں گے اور اللہ تعالیٰ عنقریب مومنوں کو بہت بڑا اجر عطا فرمائے گا النسآء
147 اگر تم لوگ اللہ کا شکر [١٩٥] ادا کرو اور خلوص نیت سے ایمان لے آؤ تو اللہ کو کیا پڑی ہے کہ تمہیں عذاب [١٩٦] دے (جبکہ) اللہ بڑا قدر دان اور سب کچھ جاننے والا ہے النسآء
148 اللہ یہ پسند نہیں کرتا کہ کوئی شخص دوسرے کے متعلق علانیہ بری بات کرے الا یہ کہ اس پر ظلم ہوا ہو [١٩٧] اور اللہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے النسآء
149 اگر تم کوئی بھلائی علانیہ کرو یا خفیہ کرو یا کسی کا [١٩٨] قصور معاف کردو تو اللہ (خود بھی) بڑا معاف کرنے والاہے اور ہر بات پر قادر ہے النسآء
150 جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں اور کہتے ہیں کہ ہم فلاں فلاں رسول پر تو ایمان لاتے ہیں اور فلاں کا انکار کرتے ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ کفر اور ایمان کے درمیان (ایک تیسری) راہ اختیار [١٩٩] کریں النسآء
151 ایسے ہی لوگ پکے کافر [٢٠٠] ہیں اور ہم نے کافروں کے لیے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
152 اور جو لوگ اللہ اور اس کے تمام رسولوں پر ایمان لاتے ہیں اور ان میں [٢٠١] کسی میں بھی تفریق نہیں کرتے، ایسے ہی لوگوں کو اللہ ان کے اجر عطا فرمائے گا اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا رحم کرنے والا ہے النسآء
153 اہل کتاب آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ آسمان سے ان پر کوئی نوشتہ اتار لائیں۔ ان لوگوں نے تو سیدنا موسیٰ سے اس سے بھی بڑی بات کا مطالبہ کیا تھا۔ کہنے لگے :’’ہمیں اللہ کو (ہمارے سامنے) ظاہر دکھا دو۔‘‘ ان کی اسی سرکشی کی وجہ [٢٠٢] سے' ان کو بجلی نے آلیا۔ پھر (اے اہل کتاب!) تم نے واضح [٢٠٣] دلائل آجانے کے بعد بچھڑے کو (اپنا معبود) بنالیا۔[٢٠٤] پھر ہم نے ان کا یہ قصور بھی معاف کردیا اور ہم نے موسیٰ کو صریح غلبہ عطا کیا النسآء
154 ہم نے (ان یہود سے) اقرار لینے کے لیے ان کے سروں پر طور پہاڑ کو بلند کیا اور کہا کہ دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا۔ نیز یہ بھی حکم دیا کہ ہفتہ کے بارے میں زیادتی نہ کرنا۔ اور ان باتوں پر ہم نے ان سے مضبوط عہد لیا تھا النسآء
155 پھر چونکہ ان لوگوں نے اپنا عہد [٢٠٥] توڑ دیا اور اللہ کی آیات کا انکار کردیا اور انبیاء کو ناحق قتل کیا اور یوں کہا کہ ہمارے دل غلافوں [٢٠٦] میں ہیں حالانکہ اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں پر مہر لگا رکھی تھی لہٰذا ماسوائے چند آدمیوں کے یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے النسآء
156 نیز اس لیے (اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی) کہ انہوں نے حق بات کا انکار کیا اور مریم پر بہت بڑا بہتان لگا دیا النسآء
157 نیز یہ کہنے کی وجہ سے کہ ’’ہم نے اللہ کے رسول [٢٠٧] مسیح عیسیٰ بن مریم کو قتل کر ڈالا ہے۔‘‘ حالانکہ انہوں نے اسے نہ تو قتل کیا اور نہ صلیب پر چڑھایا بلکہ یہ معاملہ ان کے لیے مشتبہ کردیا تھا۔ اور جن لوگوں نے اس معاملہ میں اختلاف کیا وہ خود بھی شک میں مبتلا ہیں۔ انہیں حقیقت حال کا کچھ علم نہیں محض ظن کے پیچھے لگے ہوئے ہیں اور یہ یقینی بات ہے کہ انہوں نے عیسیٰ ابن مریم کو قتل نہیں کیا تھا النسآء
158 بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھا لیا تھا اور اللہ بہت زورآور اور حکمت والا ہے النسآء
159 اور یہ جتنے اہل کتاب ہیں عیسیٰ ابن مریم کی (طبعی) موت سے پہلے ضرور اس پر ایمان [٢٠٨] لائیں گے اور قیامت کے دن وہ ان کے خلاف گواہی دیں گے النسآء
160 یہودیوں کے اسی ظلم کی وجہ سے اور بہت سے لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکنے کی [٢٠٩] وجہ سے ہم نے ان پر کئی پاکیزہ چیزیں حرام کردیں جو پہلے [٢١٠] ان کے لئے حلال تھیں النسآء
161 اور اسلئے بھی کہ وہ سود [٢١١] کھاتے تھے حالانکہ انہیں اس سے منع کیا گیا تھا نیز وہ لوگوں کے مال ناجائز طریقوں سے کھا جاتے تھے اور ایسے کافروں کے لئے ہم نے دکھ [٢١٢] دینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
162 لیکن ان میں سے جو [٢١٣] علم میں پختہ اور ایماندار ہیں وہ اس وحی پر بھی ایمان لاتے ہیں جو آپ کی طرف [٢١٤] نازل کی گئی ہے اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے نازل کی گئی تھی وہ نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور آخرت کے دن [٢١٥] پر ایمان رکھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو ہم بہت بڑا اجر عطا کریں گے النسآء
163 (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی کی ہے۔[٢١٦] جیسے نوح اور انکے بعد آنے والے انبیاء کی طرف کی تھی۔ نیز ہم نے ابراہیم، اسمٰعیل، اسحق، یعقوب، اس کی اولاد، عیسیٰ، ایوب، یونس، ہارون، اور سلیمان کی طرف وحی کی اور داؤد، کو [٢١٧] زبور عطا کی تھی النسآء
164 کچھ رسول تو ایسے ہیں جن کا حال اس سے پہلے ہم آپکو بتا چکے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن کا حال آپ سے بیان نہیں کیا اور اللہ تعالیٰ نے موسیٰ [٢١٨] سے بول کر کلام کیا النسآء
165 یہ سب رسول (لوگوں کو) خوشخبری سنانے والے اور ڈرانے والے تھے تاکہ ان رسولوں کے آنے کے بعد لوگوں کے لیے اللہ پر کوئی حجت [٢١٩] باقی نہ رہے۔ اور اللہ بڑا زبردست اور حکمت والا ہے النسآء
166 بلکہ اللہ تو یہ گواہی دیتا ہے کہ اس نے جو کچھ آپ کی طرف اتارا ہے اپنے علم کی بنا [٢٢٠] پر اتارا ہے اور فرشتے بھی یہی [٢٢١] گواہی دیتے ہیں اگرچہ اللہ کی گواہی ہی بہت کافی ہے النسآء
167 پھر جن لوگوں نے اس نازل کردہ [٢٢٢] وحی کا انکار کیا اور اللہ کی راہ سے (لوگوں کو) روکا یقیناً وہ گمراہی میں بہت دور تک نکل گئے النسآء
168 بلاشبہ جو لوگ کافر ہوئے اور ظلم کرتے رہے اللہ انہیں ہرگز نہ بخشے گا اور نہ ہی انہیں جہنم کی راہ کے سوا کوئی دوسرا راہ دکھائے گا النسآء
169 جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بات اللہ کے لیے بالکل آسان ہے النسآء
170 لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے رسول دین حق [٢٢٣] لے کر آچکا ہے لہٰذا تمہارے لیے بہتر یہی ہے کہ تم ایمان لے آؤ اور کفر کرو گے تو (یاد رکھو کہ) جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے اور اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے النسآء
171 اے اہل کتاب! اپنے دین میں غلو [١٢٢٤] نہ کرو۔ اور اللہ کی نسبت وہی بات کہو جو حق ہو۔ مسیح عیسیٰ ابن مریم صرف اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ [٢٢٥] تھے۔ جسے اللہ نے مریم کی طرف بھیجا تھا اور وہ اس کی طرف سے ایک روح تھے، سو تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور یہ نہ کہو کہ (خدا) تین [٢٢٦] ہیں۔ اس بات سے [٢٢٧] باز آجاؤ، یہی تمہارے لیے بہتر ہے۔ صرف اللہ اکیلا ہی الٰہ ہے۔ وہ اس بات سے پاک ہے کہ اس کی کوئی اولاد ہو۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی کا ہے۔[٢٢٨] اور اللہ اکیلا ہی (کائنات کا) نظام چلانے کے لیے کافی ہے النسآء
172 مسیح اس بات میں عار نہیں سمجھتا کہ وہ اللہ کا بندہ ہو کر رہے اور نہ ہی مقرب فرشتے عار سمجھتے ہیں اور جو شخص اس کی بندگی میں عار سمجھے اور تکبر [٢٢٩] کرے تو اللہ ان سب کو عنقریب اپنے ہاں اکٹھا کرے گا النسآء
173 پھر جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے انہیں ان کے پورے اجر دے گا اور اپنے فضل سے زیادہ بھی دے گا مگر جن لوگوں نے (اللہ کی بندگی کو) عار سمجھا اور اکڑے [٢٣٠] رہے تو انہیں وہ دکھ دینے والا عذاب دے گا اور وہ اپنے لیے اللہ کے سوا کسی کو بھی حامی اور مددگار نہ پائیں گے النسآء
174 لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے واضح [٢٣١] دلیل آچکی ہے اور ہم نے تمہاری طرف صاف صاف راہ دکھانے والا نور (قرآن کریم) نازل کیا ہے النسآء
175 اب جو لوگ اللہ پر ایمان لے آئے اور اس (قرآن) کو مضبوطی سے تھامے رہے [٢٣٢] انہیں اللہ اپنی رحمت اور فضل میں شامل کرے گا اور اپنی طرف آنے کی سیدھی راہ انہیں دکھا دے گا النسآء
176 لوگ آپ سے کلالہ [٢٣٣] کے متعلق فتویٰ پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ :''اللہ تمہیں اس بارے میں یہ فتویٰ دیتا ہے کہ اگر کوئی شخص لاولد مرجائے اور اس کی ایک بہن ہی ہو تو اسے ترکہ کا [٢٣٤] نصف ملے گا۔ اور اگر کلالہ عورت ہو (یعنی لاولد ہو) تو اس کا بھائی اس کا وارث ہوگا۔ اور اگر بہنیں دو ہوں تو ان کو ترکہ کا دو تہائی ملے گا۔ اور کئی بہن بھائی یعنی مرد اور عورتیں (ملے جلے ہوں) تو مرد کو دو عورتوں کے برابر حصہ ملے گا۔ اللہ تمہارے لیے یہ وضاحت اس لیے کرتا ہے کہ تم بھٹکتے [٢٣٥] نہ پھرو۔ اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے النسآء
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے المآئدہ
1 اے ایمان والو! اپنے معاہدات [١] کو پورا کرو۔ تمہارے لیے ہر مویشی قسم کے چرنے والے جانور حلال [٢] کئے گئے ہیں۔ سوائے ان جانوروں کے جو (آگے چل کر) تمہیں بتائے جارہے [٣] ہیں۔ البتہ احرام کی حالت [٤] میں انکا شکار حلال نہ سمجھو۔ اور اللہ تعالیٰ وہی حکم دیتا ہے [٥] جو وہ چاہتا ہے المآئدہ
2 اے ایمان والو! اللہ کے شعائر [٦] کی بے حرمتی نہ کرو، نہ حرمت والے مہینہ کی، نہ قربانی کی اور نہ پٹے والے جانوروں [٧] کی اور نہ ہی ان لوگوں کو (تنگ کرو) جو اپنے پروردگار کی رضا اور اس کے فضل کی تلاش میں بیت اللہ کے حج کے قصد سے جارہے ہوں۔ اور جب تم احرام کھول دو تو شکار کرسکتے ہو [٨] اور دیکھو اگر کسی قوم نے تمہیں مسجد حرام [٩] سے روک دیا ہو تو اس کی دشمنی تمہیں ناروا زیادتی پر مشتعل نہ کردے۔ نیز نیکی اور خدا ترسی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کرو، گناہ [١٠] اور سرکشی کے کاموں میں نہ کرو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ کا عذاب بہت سخت ہے المآئدہ
3 تم پر (یہ چیزیں) حرام کی گئی ہیں [١١] مردار، خون، سؤر کا گوشت اور ہر وہ چیز جو اللہ کے علاوہ کسی اور کے نام سے مشہور [١٢] کردی جائے۔ نیز وہ جانور جو گلا گھٹ کر یا چوٹ کھا کر یا بلندی سے گر کر یا سینگ کی ضرب سے مرگیا ہو [١٣] نیز وہ جانور جسے کسی درندے نے پھاڑا ہو، الا یہ کہ (ابھی وہ زندہ ہو اور) تم [١٤] اسے ذبح کرلو۔ نیز وہ جانور بھی جو کسی آستانے [١٥] پر ذبح کیا گیا ہو۔ نیز ہر وہ چیز بھی حرام ہے جس میں فال کے تیروں سے تم اپنی قسمت [١٦] معلوم کرو۔ یہ سب گناہ کے کام ہیں۔ آج کافر تمہارے دین سے پوری طرح مایوس [١٧] ہوگئے ہیں۔ لہٰذا ان سے مت ڈرو، صرف مجھی سے ڈرو۔ آج کے دن میں نے تمہارا [١٨] دین تمہارے لیے مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت [١٩] پوری کردی اور تمہارے لیے بحیثیت دین، اسلام [٢٠] کو پسند کیا ہے۔ پھر اگر کوئی شخص بھوک کے مارے (ان حرام کردہ چیزوں میں سے کسی چیز کو کھانے پر) مجبور ہوجائے [٢١] بشرطیکہ وہ گناہ کی طرف مائل نہ ہو تو اللہ یقیناً بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے المآئدہ
4 لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لئے کیا کچھ حلال کیا گیا ہے؟ آپ ان سے کہئے کہ تمام پاکیزہ چیزیں تمہارے [٢٢] لیے حلال کردی گئی ہیں۔ اور ان شکاری جانوروں کا شکار بھی جنہیں تم نے اس طرح سدھایا ہو۔ جیسے اللہ نے تمہیں سکھایا ہے۔ لہٰذا جو شکار وہ تمہارے لیے روکے رکھیں وہ کھا سکتے ہو اور انہیں چھوڑتے وقت اللہ کا نام [٢٣] لے لیا کرو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بلاشبہ اللہ کو حساب چکانے میں دیر نہیں لگتی المآئدہ
5 آج تمہارے لیے تمام پاک چیزیں حلال کردی گئی ہیں اور اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے اور تمہارا [٢٤] کھانا ان کے لیے۔ نیز مومن عفیفہ عورتیں تمہارے لیے حلال ہیں اور ان لوگوں [٢٥] کی عفیفہ عورتیں بھی جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی۔ بشرطیکہ اس سے تمہاری غرض مہر ادا کرکے انہیں نکاح میں لانا ہو، محض شہوت رانی اور پوشیدہ آشنائی نہ ہو اور جس نے بھی ایمان کے بجائے کفر اختیار کیا اس کا وہ عمل برباد ہوگیا اور آخرت میں وہ نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگا المآئدہ
6 اے ایمان والو! جب نماز ادا کرنے کے لیے اٹھو تو پہلے اپنے منہ اور کہنیوں تک ہاتھوں کو دھو لو، اپنے سروں کا مسح کرلو اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھو لیا کرو اور اگر جنابت کی حالت میں ہو تو نہا کر طہارت حاصل کرو۔ [٢٦] ہاں اگر تم مریض ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی شخص رفع حاجت کرکے آئے یا تم نے عورتوں کو چھوا ہو، پھر تمہیں پانی نہ مل رہا ہو تو پاک مٹی سے کام لو۔ پھر اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں کا مسح کرلو۔ اللہ تم پر زندگی کو تنگ [٢٧] نہیں کرنا چاہتا بلکہ وہ تو یہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے اور تم پر اپنی نعمت پوری کرے [٢٨] تاکہ تم اسکے شکرگزار بنو المآئدہ
7 اور اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے [٢٩] تم پر کیا اور اس پختہ عہد کو بھی (یاد رکھو) جو اس نے تم سے لیا جبکہ تم نے سَمِعنَا وَ اَطَعنَا [٣٠] (ہم نے سن لیا اور اطاعت قبول کی) کہا تھا۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو (کیونکہ) اللہ دلوں کی باتیں بھی خوب جانتا ہے المآئدہ
8 اے ایمان والو! اللہ کی خاطر قائم رہنے والے [٣١] اور انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بنو۔ اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر مشتعل نہ کردے کہ تم عدل کو چھوڑ دو۔ عدل کیا کرو، یہی بات تقویٰ کے قریب تر ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ جو کچھ تم کرتے ہو یقیناً اللہ اس سے باخبر ہے المآئدہ
9 جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے ان سے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کے لیے بخشش [٣١۔ ١] اور بہت بڑا اجر ہے المآئدہ
10 اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو ایسے ہی لوگ اہل دوزخ ہیں المآئدہ
11 اے ایمان والو! اللہ کا وہ احسان بھی یاد کرو جو اس نے تم پر کیا جب (مخالف) قوم نے تم پر دست درازی کا ارادہ کیا تھا تو اللہ نے ان کے ہاتھوں کو تم پر اٹھنے سے روک دیا۔[٣٢] اور اللہ سے ڈرتے رہو اور مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے المآئدہ
12 اور اللہ نے بنی اسرائیل سے بھی پختہ عہد لیا تھا اور ان میں بارہ [٣٣] سردار مقرر کئے اور فرمایا :’’میں تمہارے ساتھ [٣٤] ہوں‘‘ اگر تم نے نماز کو قائم رکھا، زکوٰۃ ادا کرتے رہے اور میرے رسولوں پر ایمان لاکر ان کی مدد کرتے رہے اور اللہ (کے بندوں) کو قرض حسنہ دیتے رہے تو میں یقیناً تمہاری برائیاں [٣٥] تم سے زائل کردوں گا اور ایسے باغات میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، پھر اس کے بعد بھی اگر تم میں سے کسی نے کفر کیا، وہ سیدھی [٣٦] راہ سے بھٹک گیا المآئدہ
13 پھر چونکہ انہوں نے اپنے [٣٧] عہد کو توڑ ڈالا لہٰذا ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دل سخت کردیئے (اب انکا حال یہ ہے کہ) کتاب اللہ کے کلمات کو ان کے موقع و محل [٣٨] سے بدل ڈالتے ہیں اور جو ہدایات انہیں دی گئی تھیں انکا اکثر حصہ بھول چکے ہیں۔ اور ماسوائے چند آدمیوں کے آپکو آئے دن انکی خیانتوں کا پتہ [٣٩] چلتا رہتا ہے۔ لہٰذا انہیں معاف کیجئے اور ان سے درگزر کیجئے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے المآئدہ
14 (اسی طرح ہم نے) ان لوگوں سے بھی پختہ عہد لیا تھا جنہوں نے کہا تھا کہ : ہم نصاریٰ ہیں'' انہیں بھی جو ہدایات دی گئی تھیں ان کا اکثر حصہ [٤٠] انہوں نے بھلا دیا۔ جس کے نتیجہ میں ہم نے تاقیامت ان کے درمیان دشمنی اور کینہ کا بیج بودیا اور عنقریب اللہ انہیں وہ سب کچھ بتا دے گا جو وہ (اس دنیا میں) کرتے رہے المآئدہ
15 اے اہل کتاب! تمہارے پاس ہمارا رسول آچکا ہے جو تمہاری ان بہت سی باتوں کی وضاحت کردیتا ہے جو تم کتاب میں سے چھپا جاتے تھے اور بہت سی [٤١] باتوں کو چھوڑ بھی دیتا ہے۔ اب تمہارے پاس اللہ کی طرف سے روشنی [٤٢] اور (ایسی) واضح کتاب آچکی ہے المآئدہ
16 جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو سلامتی کی راہیں [٤٣] دکھاتا ہے جو اس کی رضا کے پیچھے چلتے ہیں۔ اور انہیں اپنے اذن سے اندھیروں سے نکال کر روشنی [٤٤] کی طرف لے جاتا ہے اور سیدھی راہ کی طرف ان کی رہنمائی کرتا ہے المآئدہ
17 یقیناً وہ لوگ کافر ہیں جنہوں نے کہا کہ ’’مسیح ابن مریم [٤٥] ہی اللہ ہے‘‘ آپ ان سے پوچھئے کہ :’’اگر اللہ تعالیٰ مسیح ابن مریم کو اور اس کی والدہ [٤٦] کو اور جو کچھ بھی زمین میں ہے ان سب کو ہلاک کردینا چاہے تو کس کی مجال ہے کہ وہ اللہ کو اسکے ارادہ سے روک سکے؟‘‘ اور جو کچھ آسمانوں، زمین اور ان کے درمیان ہے سب اللہ ہی کی ملکیت ہے۔ وہ جو کچھ چاہتا ہے، پیدا کرتا ہے [٤٧] اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے [٤٨] المآئدہ
18 یہود و نصاریٰ دونوں کہتے ہیں کہ : ہم تو اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے ہیں۔ آپ ان سے پوچھئے کہ : (اگر یہی بات ہے تو) پھر وہ تمہیں تمہارے گناہوں کی سزا کیوں دیتا ہے؟ بلکہ (حقیقت یہی ہے کہ) تم بھی ویسے ہی انسان ہو جیسے [٤٩] اس نے دوسرے انسان پیدا کیے ہیں۔ وہ جسے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے سزا دیتا ہے اور آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اللہ ہی کی ملکیت ہے اور اسی کی طرف سب کو جانا ہے المآئدہ
19 اے اہل کتاب! تمہارے پاس ہمارا رسول اس وقت آیا اور احکام کو واضح طور پر بیان کر رہا ہے جبکہ رسولوں کی آمد کا سلسلہ [٥٠] بند ہوچکا تھا۔ تاکہ تم یہ نہ کہہ سکو کہ ہمارے پاس تو کوئی خوشخبری سنانے والا اور ڈرانے والا آیا ہی نہ تھا۔ لو اب تمہارے پاس بشارت دینے والا اور ڈرانے والا آچکا ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے المآئدہ
20 اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا تھا : اے میری قوم کے لوگو! اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا جبکہ اس نے تم میں سے کئی نبی پیدا کیے اور کئی بادشاہ بنائے اور تمہیں وہ کچھ [٥١] دیا جو اقوام عالم میں سے کسی کو نہ دیا تھا المآئدہ
21 اے میری قوم! اس پاک [٥٢] سر زمین میں داخل ہوجاؤ جو اللہ نے تمہارے لیے مقدر کر رکھی ہے اور پیچھے نہ ہٹو ورنہ نقصان اٹھا کر لوٹو گے'' المآئدہ
22 وہ کہنے لگے'': موسیٰ ! وہاں تو بڑے زور آور لوگ [٥٣] رہتے ہیں، جب تک وہ وہاں سے نکل نہ جائیں ہم تو وہاں کبھی نہ جائیں گے۔ ہاں اگر وہ نکل جائیں تو ہم داخل ہونے کو تیار ہیں'' المآئدہ
23 اور جو لوگ اللہ سے ڈرتے تھے ان میں سے دو آدمیوں نے، جن کو اللہ نے اپنی نعمت سے نوازا تھا، کہا : ان (جباروں) کے مقابلہ کے لیے دروازے [٥٤] میں داخل ہوجاؤ۔ جب تم اس میں داخل ہوگئے تو پھر تم ہی غالب رہو گے، اور اگر تم ایمان لاتے ہو تو اللہ پر بھروسہ کرو المآئدہ
24 قوم کے لوگ کہنے لگے: ’’جب تک وہ جبار لوگ وہاں موجود ہیں، ہم تو کبھی بھی [٥٥] داخل نہ ہوں گے۔ لہٰذا تم اور تمہارا رب دونوں جاؤ اور ان سے جنگ کرو۔ ہم تو یہیں بیٹھتے ہیں‘‘ المآئدہ
25 موسیٰ نے کہا : اے میرے پروردگار! میرا اختیار تو صرف اپنے آپ پر اور اپنے بھائی پر ہے لہٰذا ہمارے [٥٦] اور نافرمان لوگوں کے درمیان جدائی ڈال دے المآئدہ
26 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اب وہ زمین ان پرچالیس برس کے لیے حرام [٥٧] کردی گئی ہے۔ اتنی مدت یہ لوگ زمین میں مارے مارے پھریں گے۔ لہٰذا ایسے نافرمان لوگوں کی حالت پر غم نہ کرنا المآئدہ
27 نیز آپ ان اہل کتاب کو آدم کے دو بیٹوں کا سچا واقعہ سنائیے۔ جب ان دونوں نے (اللہ کے حضور) قربانی پیش کی تو ان [٥٨] میں سے ایک کی قربانی تو قبول ہوگئی اور دوسرے کی نہ ہوئی۔ دوسرے [٥٩] نے پہلے سے کہا :”میں ضرور تمہیں مار دوں گا‘‘ پہلے نے جواب دیا : (اس میں میرا کیا قصور) اللہ تو صرف پرہیزگاروں کی قربانی قبول کرتا ہے المآئدہ
28 اگر تو مجھے مار ڈالنے کے لیے میری طرف اپنا ہاتھ بڑھائے گا تو بھی میں تجھے قتل کرنے کے لیے اپنا [٦٠] ہاتھ نہیں بڑھاؤں گا۔ میں تو اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں المآئدہ
29 میں چاہتا ہوں کہ تو میرا اور اپنا گناہ سب کچھ سمیٹ لے اور اہل دوزخ سے ہوجائے [٦١] اور ظالم لوگوں کی یہی سزا ہے'' المآئدہ
30 بالآخر دوسرے کو اس کے نفس نے اپنے بھائی کے قتل پر آمادہ کر ہی لیا۔[٦٢] چنانچہ اسے مار ڈالا اور نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگیا المآئدہ
31 پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا جو زمین کو کرید رہا تھا تاکہ اس (قاتل) کو دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپا سکتا ہے۔ (کوے کو دیکھ کر) وہ کہنے لگا: ’’افسوس! میں تو اس کوے سے بھی گیا گزرا ہوں [٦٣] کہ اپنے بھائی کی لاش کو چھپا سکتا۔‘‘ ازاں بعد وہ اپنے کئے پر بہت نادم ہوا المآئدہ
32 اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل کے لیے (تورات میں) لکھ دیا تھا کہ ’’جس شخص نے کسی دوسرے کو علاوہ جان کے بدلہ [٦٤] یا زمین میں فساد بپا کرنے کی غرض سے قتل کیا تو اس نے گویا سب لوگوں کو ہی مار ڈالا اور جس نے کسی کو (قتل ناحق سے) بچا لیا تو وہ گویا سب لوگوں کی زندگی کا موجب ہوا‘‘ اور ان کے پاس ہمارے رسول واضح دلائل لے کر آتے [٦٥] رہے پھر بھی ان میں سے اکثر لوگ زمین میں زیادتیاں کرنے والے ہیں المآئدہ
33 جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرنے [٦٦] اور زمین میں فساد بپا کرنے کے لیے دوڑ دھوپ کرتے ہیں ان کی سزا تو یہی ہوسکتی ہے کہ انہیں اذیت کے ساتھ قتل کیا جائے یا سولی پر لٹکایا جائے یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ دیئے جائیں یا انہیں جلاوطن کردیا جائے۔ ان کے لیے یہ ذلت تو دنیا میں ہے اور آخرت میں انہیں بہت بڑا عذاب ہوگا المآئدہ
34 مگر جو لوگ توبہ کرلیں قبل اس کے کہ تم ان پر قابو پاؤ۔[٦٧] (انہیں یہ سزائیں نہیں دی جائیں گی) تمہیں علم ہونا چاہئے کہ اللہ بڑا بخشنے والا رحم کرنے والا ہے المآئدہ
35 اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور اس کے حضور باریابی کے لیے [٦٨] ذریعہ تلاش کرو اور اس کی راہ میں [٦٩] جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوسکو المآئدہ
36 جو لوگ کافر ہیں اگر زمین میں موجود سارا مال و دولت ان کی ملکیت ہو بلکہ اتنا ہی اور بھی ہو اور وہ چاہیں کہ یہ سب کچھ دے دلاکر قیامت کے دن کے عذاب سے چھوٹ [٧٠] جائیں تو بھی ان سے یہ فدیہ قبول نہ کیا جائے گا اور انہیں دکھ دینے والا عذاب ہوگا المآئدہ
37 وہ چاہیں گے کہ کسی طرح دوزخ سے نکل جائیں مگر نکل نہ [٧١] سکیں گے کیونکہ انہیں ہمیشہ قائم رہنے والا عذاب ہوگا المآئدہ
38 اور جو چور خواہ مرد ہو یا عورت، دونوں کے ہاتھ کاٹ [٧٢] دو۔ یہ ان کے کئے کا بدلہ ہے اور اللہ کی طرف سے عبرت ناک سزا ہے [٧٣] اور اللہ غالب بھی ہے اور حکمت والا بھی المآئدہ
39 پھر جو شخص ایسا ظلم کرنے کے بعد توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرلے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرلیتا ہے وہ یقیناً بہت بخشنے والا رحم کرنے والا ہے المآئدہ
40 کیا آپ کو علم نہیں کہ آسمانوں اور زمین کی حکومت اللہ ہی کی ہے، وہ جسے چاہے عذاب دے اور جسے چاہے بخش دے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے المآئدہ
41 اے رسول ! آپ ان لوگوں سے غمزدہ نہ ہوں جو کفر میں دوڑ دھوپ کر رہے [٧٤] ہیں ان میں سے کچھ تو وہ ہیں جو زبان سے تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے مگر ان کے دل ایمان نہیں لائے۔ اور کچھ یہودی بھی ہیں۔ وہ جھوٹ بنانے کے لیے کان لگاتے ہیں اور ان دوسرے لوگوں کے لیے لگاتے ہیں جو آپ کے [٧٥] پاس نہیں آتے (اللہ کی کتاب کے) کلمات کا موقع و محل متعین ہوجانے کے بعد اس کا مفہوم بدل ڈالتے ہیں اور (لوگوں سے) کہتے ہیں کہ اگر (یہ نبی تمہیں) ایسا ایسا حکم دے تو مان لینا ورنہ نہ ماننا'' اور جسے اللہ ہی فتنہ [٧٦] میں مبتلا رکھنا چاہے تو اسے اللہ کی گرفت سے بچانے کے لیے آپ کچھ نہیں کرسکتے۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے دلوں کو پاک نہیں کرنا چاہتا، ان کے لیے دنیا میں رسوائی اور آخرت میں انہیں بہت بڑا عذاب ہوگا المآئدہ
42 یہ لوگ جھوٹ بنانے کے لیے جاسوسی کرتے ہیں (اس کے علاوہ) حرام خور [٧٧] بھی ہیں۔ اگر یہ لوگ آپ کے پاس آئیں تو جی چاہے تو ان کا فیصلہ [٧٨] کرو ورنہ نہ کرو۔ اور اگر آپ نہ کریں گے تو بھی وہ آپ کا کچھ بگاڑ نہیں سکتے۔ ہاں اگر آپ ان کا فیصلہ کریں تو پھر انصاف سے فیصلہ کیجئے۔ کیونکہ اللہ انصاف کرنے والوں کو ہی پسند کرتا ہے المآئدہ
43 اور آپ کو یہ کیسے حکم بنا سکتے ہیں جبکہ ان کے پاس تورات ہے جس میں اللہ کا حکم موجود ہے۔ اس کے باوجود وہ اس حکم سے منہ پھیر لیتے ہیں۔ حقیقت میں یہ لوگ ایمان ہی نہیں [٧٩] رکھتے المآئدہ
44 بلاشبہ ہم نے تورات اتاری جس میں ہدایت اور روشنی ہے۔ اسی کے مطابق اللہ کے فرمانبردار نبی ان لوگوں کے فیصلے کیا کرتے تھے۔ جو یہودی [٨٠] بن گئے تھے اور خدا پرست اور علماء بھی (اسی تورات کے مطابق فیصلے کرتے تھے) کیونکہ وہ اللہ کی کتاب کی حفاظت کے ذمہ دار بنائے گئے تھے اور وہ اس کے (حق ہونے کی) شہادت بھی دیتے تھے لہٰذا تم لوگوں سے نہ ڈرو بلکہ مجھی سے ڈرو اور میری آیات کو حقیر سے معاوضہ کی خاطر [٨١] بیچ نہ کھاؤ۔ اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی کافر ہیں المآئدہ
45 ان کے لیے ہم نے تورات [٨٢] میں یہ لکھ دیا تھا کہ جان کے بدلے جان ہوگی، آنکھ کے بدلے آنکھ، ناک کے بدلے ناک، کان کے بدلے کان، دانت کے بدلے دانت اور زخموں کا برابر برابر [٨٣] بدلہ ہوگا۔ اور جو شخص اپنے حق سے دستبردار ہوجائے تو یہ دستبرداری اس کے اپنے گناہوں [٨٤] کا کفارہ بن جائے گی۔ اور جو لوگ اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں المآئدہ
46 اور ان پیغمبروں کے بعد ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے کی نازل شدہ کتاب تورات کی تصدیق کرنے والا تھا۔ ہم نے اسے انجیل عطا کی جس میں ہدایت اور روشنی تھی، یہ کتاب بھی اپنے سے پہلی کتاب تورات [٨٥] کی تصدیق کرتی تھی اور پرہیزگاروں کے لیے اس میں ہدایت بھی تھی اور نصیحت بھی المآئدہ
47 اور اہل انجیل کو (بھی) چاہئے کہ جو کچھ اللہ نے اس میں احکام نازل فرمائے ہیں، انہی کے مطابق فیصلہ کریں۔ اور جو شخص اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق فیصلہ نہ کریں تو ایسے ہی لوگ نافرمان [٨٦] ہیں المآئدہ
48 اور ہم نے آپ پر سچی کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلے کی کتاب کی تصدیق کرتی ہے۔ اور اس کی جامع و نگران [٨٧] بھی ہے۔ لہٰذا آپ ان کے فیصلے اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق ہی کیجئے اور جبکہ آپ کے پاس حق آچکا ہے تو ان کی خواہشات کے پیچھے نہ چلیے۔ تم میں سے ہر امت کے لئے ہم نے ایک شریعت اور ایک [٨٨] راہ عمل مقرر کی ہے۔ اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت بھی بنا سکتا تھا لیکن وہ تو چاہتا ہے کہ اس نے جو کتاب تمہیں دی ہے اس کے ذریعہ تمہاری [٨٩] آزمائش کرے۔ لہٰذا (اصل کام یہ ہے) کہ بھلائی کے کاموں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو۔ تم سب نے اللہ ہی کی طرف جانا ہے پھر جن باتوں میں تم اختلاف کرتے رہے وہ [٩٠] سب کچھ تمہیں بتا دے گا المآئدہ
49 اور آپ جب ان کا فیصلہ کریں تو اللہ کے نازل کردہ احکام کے مطابق کیجئے ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے اور اس بات سے ہوشیار رہئے کہ جو احکام اللہ نے آپ کی طرف نازل کئے ہیں ان سے یا ان کے کچھ حصہ سے یہ لوگ آپ کو منحرف نہ کردیں۔[٩١] اور اگر یہ ان باتوں سے اعراض کریں تو جان لیجئے کہ اللہ انہیں ان کے بعض جرائم کی سزا دینا چاہتا ہے۔ بلاشبہ ان میں سے اکثر لوگ نافرمان ہی ہیں المآئدہ
50 کیا یہ لوگ جاہلیت کا [٩٢] فیصلہ چاہتے ہیں؟ حالانکہ یقین کرنے والوں کے نزدیک اللہ سے بہتر فیصلہ کرنے والا کوئی نہیں ہوسکتا المآئدہ
51 اے ایمان والو! یہودیوں اور عیسائیوں کو اپنا دوست نہ بناؤ۔ یہ سب ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ اگر تم میں سے کسی نے ان کو دوست [٩٣] بنایا تو وہ بھی انہیں سے ہے۔ یقیناً اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا المآئدہ
52 آپ دیکھیں گے کہ جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) روگ ہے۔ وہ انہی (یہود و نصاریٰ) میں دوڑ دھوپ کرتے پھرتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ: ’’ہم ڈرتے ہیں کہ کسی مصیبت [٩٤] میں نہ پڑ جائیں‘‘ ہوسکتا ہے کہ جلد ہی اللہ (مومنوں کو) فتح عطا فرما دے یا اپنی [٩٤۔ ١] طرف سے کوئی اور بات ظاہر کردے تو جو کچھ یہ اپنے دلوں میں چھپاتے ہیں ان پر نادم ہو کر رہ جائیں گے المآئدہ
53 اور اہل ایمان یوں کہیں گے : کیا یہی وہ لوگ ہیں جو اللہ کی بڑی بھاری قسمیں اٹھا کر کہتے تھے کہ ’’ہم تمہارے [٩٥] ساتھ ہیں‘‘ ایسے منافقوں کے اعمال برباد ہوگئے اور انہوں نے بالآخر نقصان ہی اٹھایا المآئدہ
54 اے ایمان والو! اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھرتا ہے (تو پھر جائے) عنقریب اللہ ایسے لوگ لے آئے گا جن سے اللہ محبت رکھتا ہو اور وہ اللہ سے محبت [٩٦] رکھتے ہوں، مومنوں کے حق میں نرم دل اور کافروں کے حق میں سخت ہوں، اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے خوفزدہ [٩٧] نہ ہوں۔ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے [٩٨] دے دے۔ وہ بہت فراخی والا اور سب کچھ جاننے والا ہے المآئدہ
55 (اے ایمان والو!) تمہارے دوست صرف اللہ، اس کا رسول اور ایمان لانے والے ہیں جو نماز قائم کرتے، زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ کے حضور جھکنے والے ہیں المآئدہ
56 اور جو شخص اللہ کو، اس کے رسول اور مومنوں کو دوست بنائے (وہ یقین رکھے کہ) اللہ کی جماعت [٩٩] ہی غالب ہو کر رہے گی المآئدہ
57 اے ایمان والو! جن لوگوں کو تم سے پہلے کتاب دی گئی تھی ان میں سے اور کافروں میں سے ایسے لوگوں کو دوست نہ بناؤ، جنہوں نے تمہارے دین کو ہنسی مذاق بنا رکھا ہے اور اگر تم مومن ہو تو اللہ سے ڈرتے رہو المآئدہ
58 جب تم نماز کے لیے اذان کہتے ہو تو یہ لوگ اس کا مذاق اڑاتے [١٠٠] اور اسے شغل بناتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ لوگ بے وقوف ہیں المآئدہ
59 آپ یہود سے کہئے:’’تمہیں ہم سے کیا بیر ہے سوائے اس کے کہ ہم اللہ پر ایمان لے آئے ہیں اور اس پر بھی جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو ہم سے پہلے [١٠١] نازل کیا گیا تھا‘‘ اور اکثر ان میں سے نافرمان ہیں المآئدہ
60 آپ ان سے کہئے : کیا میں تمہیں اللہ کے ہاں انجام کے لحاظ سے اس سے بھی بدتر انجام والے کی خبر نہ دوں؟ وہ لوگ جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان پر اس کا غضب [١٠٢] نازل ہوا پھر ان میں سے بعض کو اس نے بندر اور سور بنا دیا اور جنہوں نے طاغوت کی بندگی کی۔ یہی لوگ درجہ کے لحاظ سے بدتر اور سیدھی راہ سے بہت بھٹکے ہوئے ہیں المآئدہ
61 اور جب وہ آپکے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے حالانکہ جب وہ آئے تب بھی کافر تھے اور جب گئے تو تب بھی کافر کے کافر ہی تھے۔[١٠٣] اور جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اسے اللہ خوب جاننے والا ہے المآئدہ
62 ان میں سے اکثر کو آپ دیکھیں گے کہ گناہ اور زیادتی کے کاموں اور حرام خوری میں تگ و دو کرتے پھرتے ہیں۔ جو کام یہ کر رہے ہیں، بہت برے ہیں المآئدہ
63 ان کے مشائخ اور علماء ان یہود کو گناہ پر زبان کھولنے اور حرام [١٠٤] کھانے سے کیوں نہیں روکتے؟ بہت برا ہے جو یہ لوگ کر رہے ہیں المآئدہ
64 یہود کہتے ہیں کہ [١٠٥] اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے، بندھے ہوئے تو انہی کے ہاتھ ہیں اور اس بکواس کی وجہ سے ان پر پھٹکار پڑگئی۔ بلکہ اللہ کے تو دونوں ہاتھ کھلے ہیں۔ وہ جیسے چاہتا ہے خرچ کرتا ہے اور جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر نازل ہوا ہے اس نے ان کے اکثر لوگوں کو (بجائے ہدایت کے) الٹا سرکشی [١٠٦] اور کفر میں ہی بڑھا دیا ہے (جس کے نتیجہ میں) ہم نے ان کے درمیان روز قیامت تک عداوت [١٠٧] اور کینہ ڈال دیا ہے۔ جب بھی یہ لوگ جنگ کی آگ [١٠٨] بھڑکاتے ہیں، اللہ اسے بجھا دیتا ہے۔ یہ ہر وقت زمین میں فساد بپا [١٠٩] کرنے میں لگے رہتے ہیں اور اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا المآئدہ
65 اگر یہ اہل کتاب ایمان لے آتے اور تقویٰ[١١٠] اختیار کرلیتے تو ہم ان سے انکی برائیاں زائل کرکے انہیں نعمتوں والے باغات میں داخل کرتے المآئدہ
66 اگر یہ لوگ تورات اور انجیل پر اور جو دوسری کتابیں ان پر انکے پروردگار کی طرف سے نازل ہوئی تھیں، ان پر عمل پیرا رہتے تو انکے اوپر سے بھی کھانے کو رزق برستا، اور پاؤں کے نیچے سے بھی ابلتا۔ [١١١] ان میں سے کچھ لوگ تو راست رو ہیں لیکن ان میں سے اکثر بدعمل ہیں المآئدہ
67 اے رسول! جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے لوگوں تک پہنچا دیجئے۔ اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو اللہ کا پیغام پہنچانے [١١٢] کا حق ادا نہ کیا۔ اور اللہ آپ کو لوگوں (کے شر) سے محفوظ [١١٣] رکھے گا۔ اللہ تعالیٰ یقیناً کافروں کی رہنمائی نہیں کرتا المآئدہ
68 آپ ان سے کہئے :''اے اہل کتاب! جب تک تم تورات، انجیل اور جو کچھ تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے اس کی پابندی نہ کرو گے تو تم دین کی کسی اصل پر نہیں ہو۔ اور جو کچھ آپ کی طرف نازل [١١٤] کیا گیا ہے وہ تو ان میں سے اکثر کو سرکشی اور کفر [١١٥] میں ہی بڑھائے گا۔ لہٰذا آپ ان کافروں پر غمزدہ نہ ہوں المآئدہ
69 جو لوگ ایمان لائے ہیں یا یہودی ہیں یا صابی یا نصاریٰ ہیں۔ ان میں سے جو بھی (سچے دل سے) اللہ [١١٦] پر اور روز آخرت پر ایمان لائے گا اور نیک عمل کرے گا تو ایسے لوگوں کو نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ غمزدہ ہوں گے المآئدہ
70 ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا تھا اور ان کی طرف رسول بھی بھیجے (لیکن) جب بھی کوئی رسول ان کی خواہشات نفس [١١٧] کے خلاف حکم لے کر آیا تو ایک گروہ کو تو انہوں نے جھٹلا دیا اور ایک گروہ کو مار ہی ڈالا المآئدہ
71 اور یہ سمجھتے رہے کہ اس سے کچھ فتنہ رونما [١١٨] نہ ہوگا لہٰذا وہ اندھے اور بہرے بن گئے۔ پھر اللہ نے ان پر مہربانی کی پھر بھی ان میں سے اکثر لوگ اور زیادہ اندھے اور بہرے بن گئے۔ اور جو کچھ یہ کرتے ہیں اللہ اسے اچھی طرح دیکھ رہا ہے المآئدہ
72 بلاشبہ وہ لوگ کافر ہیں جنہوں کہا کہ :’’مسیح ابن مریم ہی [١١٩] اللہ ہے‘‘ حالانکہ مسیح نے تو یہ کہا تھا :’’اے بنی اسرائیل! اللہ کی عبادت کرو، جو میرا بھی رب ہے اور تمہارا بھی۔ کیونکہ جو شخص اللہ سے شرک کرتا ہے اللہ نے اس پر جنت حرام کردی ہے اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی بھی مددگار نہ ہوگا‘‘ المآئدہ
73 بلاشبہ وہ لوگ کافر ہوچکے جنہوں نے کہا کہ ’’اللہ تین میں کا تیسرا [١٢٠] ہے‘‘ حالانکہ الٰہ تو صرف وہی اکیلا ہے اور اگر یہ لوگ اپنی باتوں سے باز نہ آئے تو ان میں سے جو کافر رہے انہیں دکھ دینے والا عذاب ہوگا المآئدہ
74 کیا یہ لوگ اللہ کے حضور توبہ نہیں کرتے اور اس سے بخشش طلب نہیں کرتے؟ حالانکہ اللہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے المآئدہ
75 مسیح ابن مریم ایک رسول ہی تھے، جن سے پہلے کئی رسول گزر چکے ہیں اور اس کی والدہ راست باز تھی۔ وہ دونوں کھانا کھاتے تھے۔ دیکھئے ہم ان کے لیے کیسے واضح دلائل [١٢١] پیش کر رہے ہیں پھر یہ بھی دیکھئے کہ یہ لوگ کدھر سے بہکائے جارہے ہیں؟ المآئدہ
76 آپ ان سے کہئے : کیا تم اللہ کو چھوڑ کر اس کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہارے نقصان کا کچھ اختیار رکھتا [١٢٢] ہے اور نہ نفع کا۔ اور اللہ ہی سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے المآئدہ
77 آپ ان سے کہئے : اے اہل کتاب! اپنے دین میں ناحق غلو نہ کرو اور ان لوگوں کے پیچھے نہ چلو جو پہلے ہی گمراہ ہیں اور بہت لوگوں کو گمراہ کرچکے ہیں [١٢٣] اور سیدھی راہ سے بھٹک چکے ہیں المآئدہ
78 بنی اسرائیل میں سے جو لوگ کافر ہوگئے ان پر داؤد اور عیسیٰ ابن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی کیونکہ وہ نافرمان [١٢٤] ہوگئے تھے اور حد سے آگے نکل گئے تھے المآئدہ
79 وہ ان برے کاموں سے منع نہیں کرتے [١٢٥] جو وہ کر رہے تھے اور جو وہ کرتے تھے، وہ بہت برا تھا المآئدہ
80 ان میں اکثر کو آپ دیکھیں گے کہ وہ کافروں [١٢٦] سے دوستی گانٹھتے ہیں۔ جو اعمال وہ اپنے لیے آگے بھیج رہے ہیں بہت برے ہیں کہ ان سے اللہ بھی ان پر ناراض ہوگیا اور خود بھی ہمیشہ عذاب میں رہیں گے المآئدہ
81 اگر وہ اللہ پر، نبی پر اور جو کچھ اس کی طرف نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان لاتے تو کافروں کو دوست [١٢٧] نہ بناتے لیکن ان میں سے اکثر تو ہیں ہی نافرمان المآئدہ
82 جو لوگ ایمان لائے ہیں آپ دیکھیں گے کہ ان سے عداوت رکھنے میں لوگوں میں سب سے بڑھ کر یہودی اور مشرکین ہیں اور جن لوگوں نے کہا تھا کہ ’’ہم نصاریٰ ہیں‘‘ انہیں آپ مسلمانوں سے محبت [١٢٨] رکھنے میں قریب تر پائیں گے۔ وجہ یہ ہے کہ ان میں عبادت گزار عالم اور زاہد پائے جاتے ہیں اور وہ متکبر نہیں ہوتے المآئدہ
83 اور جو کچھ رسول کی طرف نازل کیا گیا ہے جب اسے سنتے ہیں تو آپ دیکھتے ہیں کہ ان کی آنکھوں سے آنسو بہ نکلتے ہیں اس لیے کہ وہ حق کو پہچان [١٢٩] گئے ہیں۔ کہتے ہیں کہ'': اے ہمارے پروردگار! ہم ایمان لے آئے لہٰذا ہمارا نام گواہی دینے والوں میں لکھ لے المآئدہ
84 آخر ہم اللہ پر اور جو حق ہمارے پاس پہنچ چکا ہے۔ اس پر کیوں ایمان نہ لائیں؟ اور ہم تو یہ امید رکھتے ہیں کہ ہمارا پروردگار ہمیں صالح لوگوں میں شامل کرلے گا المآئدہ
85 ان کے اس قول کے عوض اللہ انہیں ایسے باغات عطا کرے گا جن میں نہریں جاری ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور احسان کرنے والوں کا یہی بدلہ ہے المآئدہ
86 اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو [١٣٠] جھٹلایا وہی اہل دوزخ ہیں المآئدہ
87 اے ایمان والو! تم ان پاکیزہ چیزوں کو کیوں حرام [١٣١] ٹھہراتے ہو۔ جنہیں اللہ نے تمہارے لیے حلال کیا ہے اور حد سے نہ بڑھو۔ کیونکہ اللہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا المآئدہ
88 اور اللہ نے جو حلال اور پاکیزہ رزق تمہیں کھانے کو دیا ہے اسے کھاؤ اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان رکھتے ہو المآئدہ
89 اللہ تمہاری مہمل قسموں پر تو گرفت نہیں کرے گا لیکن جو قسمیں تم سچے [١٣٢] دل سے کھاتے ہو ان پر ضرور مواخذہ کرے گا ( اگر تم ایسی قسم توڑ دو تو) اس کا کفارہ [] دس مسکینوں کا اوسط درجے کا کھانا ہے جو تم اپنے اہل و عیال کو کھلاتے ہو یا ان کی پوشاک ہے یا ایک غلام کو آزاد کرنا ہے اور جسے میسر نہ ہوں وہ تین دن کے روزے رکھے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم اٹھا کر توڑ دو۔ اور (بہتر یہی ہے کہ) اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لیے اپنے احکام کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم اس کا شکر ادا کرو۔ المآئدہ
90 اے ایمان والو! یہ شراب [١٣٣] اور یہ جوا [١٣٤] یہ آستانے [١٣٥] اور پانسے [١٣٦] سب گندے شیطانی کام ہیں لہٰذا ان سے بچتے رہو تاکہ تم فلاح پاسکو۔ المآئدہ
91 شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ تمہارے درمیان دشمنی [١٣٧] اور بغض ڈال دے اور تمہیں اللہ کے ذکر سے اور نماز سے روک دے تو کیا تم باز آتے ہو؟ المآئدہ
92 اور اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور (ان چیزوں سے) َبچو۔ [١٣٧۔ ١] پھر اگر تم نے حکم نہ مانا تو جان لو کہ ہمارے رسول [١٣٨] پر تو صرف واضح طور پر پہنچا دینے کی ذمہ داری ہے المآئدہ
93 جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے انہیں اس بات پر کچھ گناہ نہ ہوگا جو وہ (تحریم شراب سے) پہلے [١٣٩] پی چکے۔ جبکہ آئندہ پرہیز کریں اور ایمان لائیں۔ اور نیک عمل کریں اور تقویٰ اختیار کریں اور ایمان لائیں۔ پھر (جس جس چیز سے روکا جائے اس سے) بچے رہیں [١٤٠] اور نیکی کریں کیونکہ اللہ نیکی کرنے والوں کو دوست رکھتا ہے المآئدہ
94 اے ایمان والو! اللہ ایسے شکار کے ذریعہ تمہاری آزمائش کرے گا جو تمہارے ہاتھوں اور نیزوں کی زد میں ہو۔ یہ دیکھنے کے لئے کہ کون غائبانہ طور پر [١٤١] اللہ سے ڈرتا ہے۔ پھر اس کے بعد بھی جس نے (اللہ کی حدود سے) تجاوز کیا، اس کے لیے دکھ دینے والا عذاب ہے المآئدہ
95 اے ایمان والو! تم حالت احرام میں شکار نہ مارو۔ اور جس نے دیدہ دانستہ شکار مارا تو اس کا بدلہ مویشیوں میں سے اسی شکار [١٤٢] کے ہم پلہ جانور ہے جس کا فیصلہ تم میں سے دو عادل آدمی کریں اور یہ جانور کعبہ لے جاکر قربانی کیا جائے۔ یا چند مسکینوں کو کھانا کھلانا یا اس کے برابر روزے رکھنا اس کا کفارہ ہے۔ یہ اس لیے کہ وہ اپنے کام کی سزا چکھے۔ جو کچھ اس حکم سے پہلے ہوچکا اسے اللہ نے معاف کردیا اور جو اب اس کا اعادہ کرے گا اللہ اس سے بدلہ لے گا اور اللہ تعالیٰ[١٤٢۔ ١] غالب ہے بدلہ لینے کی طاقت رکھتا ہے المآئدہ
96 تمہارے لیے سمندر [١٤٣] کا شکار اور اس کا کھانا حلال کیا گیا ہے۔ تم بھی اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہو اور قافلہ والے [١٤٤] زاد راہ بھی بنا سکتے ہیں۔ البتہ جب تک حالت احرام میں ہو تو خشکی کا شکار تمہارے لیے حرام کیا گیا ہے اور اللہ (کے احکام کی خلاف ورزی کرنے) سے بچتے رہو جس کے حضور تم جمع کئے جاؤ گے المآئدہ
97 اللہ تعالیٰ نے کعبہ کو جو قابل احترام [١٤٥] گھر ہے لوگوں کے (لیے امن و جمعیت) کے قیام کا ذریعہ بنا دیا ہے اور حرمت والے مہینے کو اور قربانی کو اور پٹے والے جانوروں [١٤٦] کو بھی، تاکہ تمہیں معلوم ہوجائے کہ اللہ آسمانوں اور زمین میں موجود تمام چیزوں کے حالات خوب جانتا ہے، نیز یہ کہ اللہ کو ہر چیز [١٤٧] کا علم ہے المآئدہ
98 اور خوب جان لو کہ اللہ سزا دینے میں بھی سخت ہے اور وہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا بھی ہے المآئدہ
99 رسول کے ذمہ تو صرف پیغام پہنچانا [١٤٨] ہے اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو یا چھپاتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے المآئدہ
100 آپ ان سے کہئے کہ پاک [١٤٨۔ ١] اور ناپاک ایک جیسے نہیں ہوسکتے خواہ ناپاک کی کثرت تمہیں بھلی معلوم ہو، لہٰذا عقل والو! اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہوسکو المآئدہ
101 اے ایمان والو! ایسی باتوں کے متعلق سوال نہ کیا کرو کہ اگر وہ تم پر ظاہر کردی جائیں تو تمہیں ناگوار [١٤٩] ہوں اور اگر تم کوئی بات اس وقت پوچھتے ہو جبکہ قرآن نازل ہو رہا ہے تو وہ تم پر ظاہر کردی جائے گی۔ اب تک جو ہوچکا اس سے اللہ نے درگزر کردیا ہے۔ وہ درگزر کرنے والا اور بردبار ہے المآئدہ
102 تم سے پہلے [١٥٠] کچھ لوگوں نے ایسے ہی سوال کئے تھے پھر انہی باتوں کی وجہ سے کفر میں مبتلا ہوگئے المآئدہ
103 اللہ تعالیٰ نے نہ بحیرہ کو کوئی چیز بنایا ہے نہ سائبہ کو، نہ وصیلہ کو اور نہ حام کو۔ بلکہ یہ کافروں نے بنائے اور یہ جھوٹی باتیں بنا کر اللہ کے ذمہ لگا دیں [١٥١] اور ان میں سے اکثر بے عقل ہیں (جو ان پر عمل کرتے ہیں) المآئدہ
104 اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ آؤ اس چیز کی طرف جو اللہ نے نازل کی ہے اور آؤ رسول کی طرف تو کہتے ہیں، ہمیں تو وہی کچھ کافی ہے جس پر ہم نے اپنے آباء و اجداد [١٥٢] کو پایا ہے۔ خواہ ان کے باپ دادا کچھ بھی نہ جانتے ہوں اور نہ راہ راست پر ہوں؟ (تو بھی یہ ان کی ہی پیروی کریں گے؟) المآئدہ
105 اے ایمان والو! تمہیں اپنی فکر کرنا لازم ہے۔ جب تم خود راہ راست پر ہوگے تو کسی دوسرے کی گمراہی تمہارا [١٥٣] کچھ نہیں بگاڑ سکتی۔ تم سب کی اللہ ہی کی طرف باز گشت ہے وہ تمہیں بتلا دے گا جو تم کیا کرتے تھے المآئدہ
106 اے ایمان والو! اگر تم میں سے کسی کو موت آجائے تو وصیت کے وقت اپنے (مسلمانوں) میں سے دو صاحب عدل گواہ بنالے۔ اور اگر تم حالت سفر میں ہو اور تمہیں [١٥٤] موت آلے تو دو غیر مسلموں کو بھی گواہ بنا سکتے ہو۔ اگر تمہیں کچھ شک پڑجائے تو ان دونوں کو نماز کے بعد (مسجد میں) روک لو۔ پھر وہ اللہ کی قسم اٹھا کر کہیں کہ ہم (کسی ذاتی مفاد کی خاطر) شہادت کو بیچنے والے نہیں خواہ ہمارا کوئی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ اور نیز یہ کہ ہم اللہ (کی خاطر) گواہی کو نہیں چھپائیں گے اور اگر ایسا کریں تو ہم مجرم ہیں المآئدہ
107 پھر اگر یہ پتہ چل جائے کہ وہ دونوں گناہ میں ملوث ہو کر حق بات کو دبا گئے ہیں تو ان کی جگہ دو اور گواہ کھڑے ہوں جو پہلے دونوں (غیر مسلم) گواہوں سے اہل تر ہوں اور ان لوگوں کی طرف سے ہوں جن کی حق تلفی ہوئی ہے۔ وہ اللہ کی قسم اٹھا کر کہیں کہ ہماری [١٥٥] شہادت ان پہلے گواہوں کی شہادت سے زیادہ سچی ہے اور ہم نے کوئی زیادتی نہیں کی۔ اگر ہم نے ایسا کیا تو بلاشبہ ہم ظالم ہیں المآئدہ
108 اس طریقہ سے [١٥٦] زیادہ توقع کی جاسکتی ہے کہ لوگ ٹھیک ٹھیک شہادت دیا کریں یا اس بات سے ڈر جائیں کہ کہیں ان کی قسموں کے بعد دوسری قسموں سے ان کی تردید نہ ہوجائے۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو اور اس کے احکام دھیان سے سنو اور اللہ نافرمان لوگوں کو راہ نہیں دکھاتا المآئدہ
109 جس دن اللہ تعالیٰ تمام رسولوں کو جمع کرے گا اور ان سے پوچھے گا کہ ’’تمہیں (دنیا میں) کیا جواب [١٥٧] دیا گیا تھا ؟‘‘ وہ کہیں گے : ہمیں تو کچھ علم نہیں، آپ ہی پوشیدہ باتوں کو خوب جانتے ہیں المآئدہ
110 اور (اس وقت کو سامنے لاؤ) جب اللہ تعالیٰ عیسیٰ[١٥٨] ابن مریم سے کہے گا : عیسیٰ ! میرے اس احسان کو یاد کرو جو میں نے تم پر اور تمہاری والدہ پر کیا تھا۔[١٥٩] جب میں نے روح القدس سے تمہاری مدد کی کہ تو گہوارے میں اور بڑی عمر میں لوگوں سے یکساں کلام کرتا تھا۔ اور جب میں نے تمہیں کتاب و حکمت اور تورات اور انجیل سکھلائی۔ اور جب تو میرے حکم سے مٹی سے پرندے کی شکل و صووت بناتا اور اس میں پھونکتا تھا تو وہ میرے حکم سے سچ مچ پرندہ بن جاتا تھا۔ اور تو مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو میرے حکم سے تندرست کردیتا تھا اور جب تو مردوں کو میرے حکم سے (قبروں سے) نکال کھڑا کرتا تھا اور جب تو بنی اسرائیل کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آیا تو میں نے ہی تجھے بنی اسرائیل سے بچایا تھا۔ پھر ان میں سے جن لوگوں نے انکار کردیا تھا وہ یہ معجزات دیکھ کر کہنے لگے :’’ یہ تو صاف صاف جادو ہے‘‘ المآئدہ
111 اور جب میں نے حواریوں کو اشارہ کیا کہ وہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لائیں۔ تب وہ حضرت عیسیٰ سے کہنے لگے : ہم ایمان لاتے ہیں اور آپ گواہ رہیے کہ ہم حکم ماننے والے [١٦٠] ہیں۔ المآئدہ
112 اور جب حواریوں [١٦١] نے عیسیٰ ابن مریم سے کہا : عیسیٰ ! کیا تمہارا [١٦٢] پروردگار یہ کرسکتا ہے کہ آسمان سے ہم پر خوان نعمت نازل کرے؟ عیسیٰ نے کہا : اگر تم ایمان لے آئے ہو [١٦٣] تو اللہ سے ڈرو (اور ایسے سوال نہ کرو) المآئدہ
113 وہ کہنے لگے کہ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہم اس خوان میں سے کھائیں اور ہمارے دل مطمئن ہوں اور ہمیں علم ہوجائے کہ آپ سچ کہہ رہے ہیں اور ہم اس پر گواہی دے سکیں المآئدہ
114 چنانچہ عیسیٰ نے دعا کی :’’اے اللہ ! ہمارے پروردگار! ہم پر آسمان سے خوان نعمت نازل فرما جو ہمارے [١٦٤] پہلوں اور پچھلوں سب کے لیے خوشی کا موقع ہو اور تیری طرف سے معجزہ ہو۔ تو تو سب سے بہتر رزق دینے والا ہے‘‘ المآئدہ
115 اللہ تعالیٰ نے فرمایا :’’میں تم پر یہ خوان تو اتارتا ہوں مگر دیکھو! اس کے بعد تم [١٦٥] میں سے جس نے کفر کیا تو میں اسے ایسی سزا دوں گا جیسی اہل عالم میں سے کسی کو نہ دی ہو‘‘ المآئدہ
116 اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب (قیامت کے دن) اللہ تعالیٰ فرمائیں گے ’’اے عیسیٰ ابن مریم! کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ اللہ کو چھوڑ کر مجھے اور میری والدہ [١٦٦] کو الٰہ بنا لو؟‘‘ حضرت عیسیٰ جواب دیں گے: اے اللہ تو پاک ہے، میں [١٦٧] ایسی بات کیونکر کہہ سکتا ہوں جس کے کہنے کا مجھے حق نہ تھا، اگر میں نے ایسی بات کہی ہوتی تو تجھے ضرور اس کا علم ہوتا۔ کیونکہ جو کچھ میرے دل میں ہے وہ تو تو جانتا ہے لیکن جو تیرے دل میں ہے وہ میں نہیں جان سکتا۔ تو تو چھپی ہوئی باتوں کو خوب جاننے والا ہے المآئدہ
117 میں نے تو انہیں صرف وہی کچھ کہا تھا جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ اللہ ہی کی عبادت کرو جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی اور جب تک میں ان میں موجود رہا ان پر نگراں رہا۔ پھر جب تو نے مجھے واپس بلا لیا تو پھر تو ہی ان پر نگران تھا۔[١٦٨] اور تو تو ساری چیزوں پر شاہد ہے المآئدہ
118 اگر تو انہیں سزا دے تو وہ تیرے بندے ہی ہیں اور اگر تو انہیں معاف فرما دے۔[١٦٩] تو بلاشبہ تو غالب اور دانا ہے۔ المآئدہ
119 اللہ تعالیٰ (اس دعا کے جواب میں) فرمائے گا : یہ وہ دن ہے جس میں سچے لوگوں کو ان کا سچ ہی [١٧٠] نفع دے گا۔ ان کے لیے ایسے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اس سے راضی ہوئے۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے المآئدہ
120 آسمانوں اور زمین میں اور جو کچھ ان میں ہے سب اللہ ہی کی ملکیت ہے [١٧١] اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے المآئدہ
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے الانعام
1 ہر طرح کی تعریف اللہ ہی کو سزاوار ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور اندھیرے اور روشنی بنائی۔ پھر بھی جو لوگ کافر ہیں وہ دوسروں کو اپنے پروردگار کا ہمسر [١] بناتے ہیں الانعام
2 وہی تو ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر ایک مدت مقرر کی (یعنی موت) اور ایک اور مدت اس کے ہاں معین ہے (یعنی قیامت) پھر بھی تم (اللہ کے بارے میں) شک [٢] کرتے ہو الانعام
3 وہی ایک اللہ ہے جو آسمانوں میں بھی (موجود) ہے اور زمین میں بھی۔[٣] وہ تمہارا باطن اور ظاہر سب کچھ جانتا ہے اور وہ کچھ بھی جانتا ہے جو تم کرتے ہو الانعام
4 اور جب بھی ان کے پاس ان کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی [٤] آئی تو وہ اس سے اعراض ہی کرتے رہے الانعام
5 چنانچہ جب ان کے پاس حق آگیا تو اسے انہوں نے جھٹلا دیا اور جس کا وہ مذاق اڑاتے رہے ہیں عنقریب انہیں اس کی خبریں [٥] پہنچیں گی۔ الانعام
6 کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہلاک کردیا۔ [٦] انہیں ہم نے زمین میں اتنا اقتدار بخشا تھا جتنا تمہیں نہیں بخشا۔ اور ہم نے ان پر آسمان سے خوب بارشیں برسائیں اور ان کے نیچے نہریں بہا دیں پھر ان کے گناہوں کی پاداش میں انہیں ہلاک کردیا اور ان کے بعد دوسری قومیں پیدا کردیں الانعام
7 اور اگر ہم کاغذ پر لکھی ہوئی کتاب آپ پر اتارتے پھر یہ لوگ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو کر دیکھ [٧] بھی لیتے تو جن لوگوں نے کفر کیا ہے یہی کہتے کہ یہ تو ’’صاف جادو ہے‘‘ الانعام
8 اور وہ کہتے ہیں کہ اس پر فرشتہ (اپنی اصل شکل میں) کیوں نہیں اتارا گیا۔ اور اگر ہم فرشتہ اتارتے تو سارا قصہ ہی پاک [٨] ہوجاتا پھر انہیں کچھ مہلت بھی نہ ملتی الانعام
9 اور اگر ہم کسی فرشتہ کو پیغمبر بناتے تو بھی اسے انسانی شکل میں ہی اتارتے اور ہم انہیں اسی شبہ میں ڈال دیتے جس [٩] میں وہ اب پڑے ہوئے ہیں الانعام
10 آپ سے پہلے بھی رسولوں سے مذاق کیا جاچکا ہے۔ پھر ان تمسخر کرنے والوں کو اسی عذاب نے آگھیرا جس کا [١٠] وہ مذاق اڑایا کرتے تھے الانعام
11 آپ ان سے کہئے کہ ذرا زمین میں چل [١١] پھر کر دیکھو کہ ان جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا ؟ الانعام
12 آپ ان سے پوچھئے کہ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ کس کا ہے؟ آپ کہہ دیجئے [١٢] کہ سب کچھ اللہ ہی کا ہے، اس نے اپنے آپ پر رحمت [١٣] کو لازم کرلیا ہے۔ وہ یقیناً تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے واقع ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ مگر جو لوگ خود ہی خسارہ [١٤] میں رہنا چاہیں، وہ ایمان نہیں لائیں گے الانعام
13 رات اور دن میں جو کچھ آباد ہے سب اسی کا ہے اور وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے الانعام
14 آپ ان سے کہئے :’’کیا میں اس اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کو سرپرست بناؤں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور سب کو کھانا کھلاتا [١٥] تو ہے لیکن کسی سے کھانا لیتا نہیں؟‘‘ آپ ان سے کہئے:’’مجھے یہی حکم ہوا ہے کہ میں سب سے پہلے سرتسلیم خم کروں اور شرک کرنے والوں میں شامل نہ ہوں‘‘ الانعام
15 نیز آپ کہئے: ’’اگر میں اپنے [١٦] پروردگار کی نافرمانی کروں تو میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں الانعام
16 اس دن جو شخص عذاب سے بچ گیا [١٧] اس پر اللہ نے بڑا ہی رحم و کرم کیا اور یہ نمایاں کامیابی ہے‘‘ الانعام
17 اگر اللہ تجھے کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو اس تکلیف کو اس کے سوا کوئی دور نہیں کرسکتا اور اگر کوئی بھلائی [١٨] کرنا چاہے تو بھی وہ ہر چیز پر قادر ہے الانعام
18 وہ اپنے بندوں پر پورا اختیار [١٩] رکھتا ہے اور وہ دانا اور خبر رکھنے والا ہے الانعام
19 آپ ان سے پوچھئے کہ : سب سے بڑھ کر (سچی) گواہی کس کی ہے؟ آپ کہئے :’’اللہ کی، [٢٠] جو میرے اور تمہارے درمیان گواہ ہے، نیز یہ کہ یہ قرآن [٢١] میری طرف وحی کیا گیا ہے تاکہ اس سے میں تمہیں بھی ڈراؤں اور ان سب کو بھی جن تک یہ پہنچے۔ کیا تم واقعی یہ گواہی دے سکتے ہو کہ اللہ کے ساتھ دوسرے الٰہ بھی ہیں؟‘‘ آپ ان سے کہئے : میں تو ایسی گواہی [٢٢] نہیں دیتا، الٰہ صرف وہ ایک ہی ہے اور میں اس شرک سے (بالکل) بیزار ہوں جو تم کر رہے ہو الانعام
20 جن لوگوں کو کتاب دی گئی ہے وہ اسے (پیغمبر) کو یوں پہچانتے ہیں جیسے [٢٣] اپنے بیٹوں کو۔ مگر جن لوگوں نے اپنے آپ کو نقصان میں ڈال رکھا ہے وہ ایمان نہیں لائیں گے الانعام
21 اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جو جھوٹی بات کو اللہ کے [٢٤] ذمہ لگادے یا اس کی آیات [٢٥] کو جھٹلائے۔ یقیناً ایسے ظالم فلاح نہیں پا سکتے الانعام
22 اور جس دن ہم سب لوگوں کو اکٹھا کریں گے اور شرک کرنے والوں سے پوچھیں گے کہ، تمہارے وہ شریک کہاں ہیں جنہیں تم اللہ کے شریک سمجھتے تھے؟ الانعام
23 پھر انہیں کوئی بہانہ میسر نہ آئے گا الا یہ کہ یہ کہہ دیں :’’اے اللہ ہمارے پروردگار! تیری ذات کی قسم [٢٦] ہم تو مشرک ہی نہ تھے۔‘‘ الانعام
24 دیکھئے وہ کیسے اپنے متعلق جھوٹ بکیں گے اور جو کچھ وہ افترا [٢٧] کرتے تھے سب انہیں بھول جائے گا الانعام
25 ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں جو آپ کی بات [٢٨] کان لگا کر سنتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال رکھے ہیں کہ وہ سمجھ ہی نہ سکیں اور ان کے کانوں میں گرانی ہے۔ وہ تمام نشانیاں بھی دیکھ لیں تب بھی ان پر ایمان نہیں لائیں گے حد یہ ہے کہ وہ جب آپ کے پاس آکر آپ سے جھگڑا کرتے ہیں تو کافر لوگ یہ کہہ دیتے ہیں کہ ’’یہ تو محض پہلے لوگوں کی داستانیں [٢٩] ہیں‘‘ الانعام
26 وہ راہ حق سے دوسروں کو بھی روکتے ہیں اور خود بھی دور [٣٠] رہتے ہیں۔ یہ لوگ اپنے آپ کو ہلاک کر رہے ہیں مگر سمجھتے نہیں الانعام
27 کاش آپ وہ وقت دیکھ سکتے جب انہیں [٣١] دوزخ کے کنارے کھڑا کیا جائے گا تو کہیں گے :’’کاش ہم دوبارہ دنیا میں بھیجے جائیں تو اپنے پروردگار کی آیات کو کبھی نہ جھٹلائیں اور ایمان لانے والوں میں شامل ہوجائیں‘‘ الانعام
28 (بات یوں نہیں) بلکہ اس سے بیشتر جو کچھ وہ چھپا [٣٢] رہے تھے وہ ان پر ظاہر ہوجائے گا اور اگر انہیں دوبارہ دنیا میں بھیجا بھی جائے تو پھر بھی وہی کچھ کریں گے جس سے انہیں منع کیا گیا تھا۔ یہ دراصل ہیں ہی جھوٹے الانعام
29 وہ تو یہ کہتے ہیں کہ:’’زندگی بس یہی [٣٣] دنیا کی زندگی ہے اور (مر جانے کے بعد) ہمیں اٹھایا نہیں جائے گا‘‘ الانعام
30 کاش! آپ وہ وقت بھی دیکھیں جب انہیں اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا کیا [٣٤] جائے گا۔ اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا :’’ بتاؤ کیا یہ دن حقیقت نہیں؟‘‘ وہ کہیں گے: ’’کیوں نہیں ہمارے پروردگار کی قسم‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ’’اچھا پھر تم جو اس کا انکار کرتے تھے تو اب عذاب کا مزا چکھو‘‘ الانعام
31 بلاشبہ جن لوگوں نے اللہ سے ملاقات (کی حقیقت) کو جھٹلایا وہ نقصان میں رہے حتیٰ کہ جب قیامت اچانک انہیں آ لے گی تو کہیں گے: افسوس اس معاملہ میں ہم سے کیسی تقصیر ہوئی۔ اس وقت وہ اپنے گناہوں کا بوجھ [٣٥] اپنی پشتوں پر لادے ہوں گے۔ دیکھو! کیسا برا بوجھ ہے جو وہ اٹھائیں گے الانعام
32 یہ دنیا کی زندگی تو بس ایک کھیل [٣٦] اور تماشا ہے اور اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے آخرت کا گھر ہی بہتر ہے۔ کیا تم کچھ بھی نہیں سوچتے الانعام
33 (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) ہم جانتے ہیں کہ ان لوگوں کی باتیں آپ کو غمزدہ کردیتی ہیں۔ لیکن یہ ظالم آپ کو نہیں جھٹلاتے بلکہ اللہ کی آیات [٣٧] کے منکر ہیں الانعام
34 آپ سے پہلے بھی رسولوں کو جھٹلایا جاچکا ہے تو جن باتوں میں انہیں جھٹلایا گیا اس پر انہوں نے صبر کیا، انہیں ایذا بھی دی گئی تاآنکہ انہیں ہماری مدد پہنچ گئی۔ اور اللہ کے کلمات [٣٨] کو کوئی بدلنے والا نہیں اور آپکے پاس رسولوں کی خبریں تو آہی چکی ہیں الانعام
35 اور اگر ان (کافروں) کی بے توجہی آپ پر گراں گزرتی ہے تو اگر آپ یہ کرسکیں کہ زمین میں کوئی سرنگ تلاش کرکے یا آسمان میں سیڑھی لگا کر انکے پاس کوئی معجزہ لے آئیں [٣٩] تو ایسا کر دیکھیں اور اگر اللہ چاہتا تو خود بھی انکو ہدایت پر اکٹھا کرسکتا تھا (مگر یہ اس کی مشیت نہیں) لہٰذا آپ نادان [٤٠] مت بنئے الانعام
36 بات تو وہی لوگ مانتے ہیں جو (دل کے) کانوں سے سنیں۔ رہے [٤١] مردے تو اللہ انہیں (روز قیامت) زندہ کرے گا پھر وہ اسی کے حضور واپس لائے جائیں گے الانعام
37 وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم پر ہمارے پروردگار کی طرف سے کوئی معجزہ کیوں نہیں [٤٢] اتارا گیا ؟‘‘ آپ انہیں کہئے کہ معجزہ اتارنے پر تو اللہ ہی قادر ہے لیکن بات یہ ہے کہ ان میں سے اکثر نادان ہیں الانعام
38 زمین میں جتنے بھی چلنے والے جانور ہیں اور جتنے بھی اپنے بازوؤں سے اڑنے والے پرندے ہیں۔ وہ سب تمہاری ہی طرح کی انواع [٤٣] ہیں۔ ہم نے ان کی بھی تقدیر لکھنے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا۔ پھر یہ [٤٤] سب اپنے پروردگار کے حضور اکٹھے کئے جائیں گے الانعام
39 اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہ بہرے اور گونگے ہیں جو اندھیروں [٤٥] میں ہیں (کہ حق کو دیکھ بھی نہیں سکتے) اللہ جسے چاہے اسے گمراہ کرتا ہے اور جسکے متعلق چاہتا ہے اسے راہ راست پر لگا دیتا ہے الانعام
40 آپ ان سے کہئے :''بھلا دیکھو تو! اگر تمہیں اللہ کا عذاب آجائے یا قیامت کی گھڑی آ پہنچے تو اس وقت تم اللہ کے سوا کسی دوسرے کو پکارو گے؟ بولو اگر تم سچے ہو الانعام
41 بلکہ اس وقت تم صرف [٤٦] اللہ ہی کو پکارو گے۔ پھر جس تکلیف کے لئے تم اسے پکارتے ہو اگر وہ چاہے تو اسے دور بھی کردیتا ہے۔ اس وقت تو جنہیں تم شریک بناتے ہو، انہیں بھول جاتے ہو الانعام
42 آپ سے پہلے ہم بہت سی قوموں کی طرف رسول بھیج چکے ہیں۔ پھر (جب لوگوں نے نافرمانی کی تو) ہم نے انہیں سختی اور تکلیف میں مبتلا کردیا تاکہ وہ عاجزی سے دعا کریں الانعام
43 پھر جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو وہ کیوں نہ گڑگڑائے؟ مگر ان کے دل تو اور سخت ہوگئے اور جو کام وہ کر رہے تھے شیطان نے انہیں وہی کام خوبصورت بنا کر دکھا دیئے الانعام
44 پھر جب انہوں نے وہ نصیحت بھلا دی [٤٧] جو انہیں کی گئی تھی تو ہم نے ان پر (خوشحالی کے) تمام دروازے کھول دیئے۔ یہاں تک کہ جو کچھ ہم نے انہیں دیا تھا اس میں مگن ہوگئے تو ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا تو وہ (ہر خیر سے) مایوس ہوگئے الانعام
45 اس طرح ان ظالموں کی جڑ کاٹ دی گئی اور ہر طرح کی تعریف [٤٨] تو اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔ (جس نے ایسے ظالموں کو نیست و نابود کردیا) الانعام
46 آپ ان سے پوچھئے : بھلا دیکھو تو! اگر اللہ تمہاری سماعت اور تمہاری آنکھیں سلب کرلے اور تمہارے دلوں [٤٩] پر مہر لگا دے تو اللہ کے سوا کوئی اور الٰہ ہے جو یہ چیزیں تمہیں واپس لادے؟ دیکھئے ہم کیسے بار بار اپنی آیات بیان کرتے ہیں۔ پھر بھی یہ لوگ منہ موڑ جاتے ہیں الانعام
47 آپ ان سے کہئے :''بھلا دیکھو تو، اگر تم پر اللہ کا عذاب اچانک آجائے [٥٠] یا علانیہ آجائے تو کیا ظالموں کے سوا کوئی اور بھی ہلاک [٥١] ہوگا ؟ الانعام
48 اور ہم جو رسول بھیجتے ہیں تو صرف اس لیے (بھیجتے ہیں) کہ لوگوں کو بشارت دیں اور ڈرائیں، پھر جو کوئی ایمان لے آیا اور اس نے اپنی اصلاح کرلی تو ایسے لوگوں کو نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمزدہ ہوں گے الانعام
49 اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلا دیا تو ان کی نافرمانیوں کی انہیں ضرور سزا ملے گی الانعام
50 (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) آپ ان سے کہئے کہ : میں یہ نہیں [٥٢] کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں، نہ ہی میں غیب کی باتیں جانتا ہوں اور نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے۔ آپ ان سے پوچھئے : کیا نابینا اور بینا [٥٣] برابر ہوسکتے ہیں؟ پھر تم لوگ کیوں نہیں سوچتے الانعام
51 اور آپ اس وحی کے ذریعہ ان لوگوں کو ڈرائیے جو اس بات سے ڈرتے ہیں کہ انہیں ان کے [٥٤] پروردگار کے ہاں اکٹھا کیا جائے گا جس کے بغیر انکا نہ کوئی حمایتی ہوگا اور نہ سفارشی ہوگا۔ اسی طرح شائد وہ پرہیزگار بن جائیں الانعام
52 اور جو لوگ اللہ کی رضا چاہتے ہیں اور صبح و شام اپنے [٥٥] پروردگار کو پکارتے ہیں انہیں اپنے ہاں سے دور نہ کیجئے۔ ان کے حساب سے آپ کے ذمہ کچھ نہیں اور نہ آپ کے حساب سے کچھ ان کے ذمہ ہے۔ لہٰذا اگر آپ انہیں دور ہٹائیں گے تو بے انصافوں میں شمار ہوں گے الانعام
53 اس طرح ہم نے بعض لوگوں کے ذریعہ دوسروں کو آزمائش میں ڈالا [٥٦] ہے تاکہ (وہ انہیں دیکھ کر) کہیں کہ :’’کیا ہم میں سے یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے احسان کیا ہے؟‘‘ (دیکھو) کیا اللہ تعالیٰ اپنے شکرگزار بندوں کو ان سے زیادہ نہیں جانتا ؟ الانعام
54 اور جب آپ کے پاس وہ لوگ آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو آپ انہیں کہئے : تم پر سلامتی ہو۔ تمہارے پروردگار نے اپنے اوپر [٥٧] رحمت کو لازم کرلیا ہے۔ کہ تم میں سے کوئی شخص [٥٨] لاعلمی سے کوئی برا کام کر بیٹھے پھر اسکے بعد وہ توبہ کرلے اور اپنی اصلاح کرلے تو یقیناً وہ معاف کردینے والا اور رحم کرنے والا ہے الانعام
55 اسی طرح ہم اپنے احکام واضح طور پر بیان کرتے ہیں اور اس لیے بھی کہ مجرموں [٥٩] کی راہ بالکل نمایاں ہوجائے الانعام
56 آپ ان سے کہئے کہ : مجھے اس بات سے روک دیا گیا ہے کہ ’’میں ان کی عبادت کروں جنہیں اللہ کے سوا تم پکارتے ہو‘‘ آپ ان سے کہئے کہ : میں تمہاری خواہشات کی پیروی [٦٠] نہ کروں گا اور اگر ایسا کروں تب تو میں بہک گیا اور ہدایت یافتہ لوگوں میں سے نہ رہا الانعام
57 آپ ان سے کہئے کہ میں اپنے پروردگار کی طرف سے روشن دلیل (قرآن) پر قائم ہوں جسے تم نے جھٹلا دیا ہے اور جس چیز کی تم جلدی [٦١] کر رہے ہو (عذاب کی) وہ میرے پاس نہیں۔ حکم تو صرف اللہ ہی کا ہے جو حق ہی بیان کرتا ہے اور وہی بہترین فیصلہ کرنے والا ہے الانعام
58 آپ ان سے کہئے کہ : جس چیز کی تم جلدی مچا رہے ہو اگر وہ میرے اختیار میں ہوتی تو میرے اور تمہارے درمیان (کب کا) قصہ پاک [٦٢] ہوچکا ہوتا۔ اور اللہ ظالموں کے متعلق خوب جانتا ہے (کہ ان سے کیا معاملہ کرنا چاہئے) الانعام
59 اور غیب کی چابیاں تو اسی [٦٣] کے پاس ہیں جسے اس کے سوا کوئی بھی نہیں جانتا۔ بحروبر میں جو کچھ ہے اسے وہ جانتا ہے اور کوئی پتہ تک نہیں گرتا جسے وہ جانتا نہ ہو، نہ ہی زمین کی تاریکیوں میں کوئی دانہ ہے جس سے وہ باخبر نہ ہو۔ اور تر اور خشک جو کچھ بھی ہو۔ سب کتاب مبین [٦٤] میں موجود ہے الانعام
60 وہی تو ہے جو رات کو تمہاری [٦٥] روحیں قبض کرلیتا ہے اور جو کچھ تم دن کو کرچکے ہو وہ بھی جانتا ہے پھر (دوسرے دن جسم میں روح بھیج کر) تمہیں اٹھا کھڑا کرتا ہے تاکہ مقررہ مدت (تاموت) پوری کردی جائے۔ پھر اسی کی طرف تمہاری بازگشت ہے۔ پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم (دنیا میں) کیا کرتے رہے الانعام
61 وہ اپنے بندوں پر پوری قدرت رکھتا ہے اور تم پر نگران [٦٦] (فرشتے) بھیجتا ہے۔ حتیٰ کہ جب تم میں سے کسی کو موت آتی ہے تو ہمارے فرشتے اسکی روح قبض کرلیتے ہیں اور وہ (اپنے کام میں) ذرہ بھر کوتاہی [٦٧] نہیں کرتے الانعام
62 پھر ان روحوں کو اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹایا جاتا ہے۔[٦٨] جو ان کا حقیقی مالک ہے۔ سن لو! فیصلہ کے جملہ اختیارات اسی کے پاس ہیں اور اسے حساب [٦٩] لینے میں کچھ دیر نہیں لگتی الانعام
63 آپ ان سے پوچھئے کہ : بحر و بر کی تاریکیوں میں پیش آنے والے خطرات سے تمہیں کون نجات دیتا ہے؟ جسے تم عاجزی کے ساتھ اور چپکے چپکے پکارتے ہو کہ اگر اس نے ہمیں (اس مصیبت سے) نجات دے دی تو ہم [٧٠] ضرور اس کے شکر گزار ہوں گے الانعام
64 آپ ان سے کہئے کہ : اللہ ہی تمہیں اس مصیبت سے اور ہر سختی سے نجات دیتا [٧١] ہے، پھر بھی تم اس کے شریک ٹھہراتے ہو الانعام
65 آپ ان سے کہئے : کہ اللہ اس بات پر قادر ہے کہ وہ تم پر تمہارے اوپر سے کوئی عذاب نازل کرے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے تم پر کوئی عذاب مسلط کردے یا تمہیں فرقے فرقے بنا کر ایک فرقے کو دوسرے سے لڑائی (کا مزا) چکھا [٧٢] دے۔ دیکھئے ہم کس طرح مختلف طریقوں سے آیات بیان کرتے ہیں تاکہ وہ سمجھ جائیں الانعام
66 اور آپ کی قوم نے اسے (قرآن کو) جھٹلا دیا۔ حالانکہ [٧٣] وہ حق ہے۔ آپ ان سے کہئے کہ میں تم پر داروغہ نہیں (کہ تمہیں راہ راست پر لا کے چھوڑوں) الانعام
67 ہر خبر کے ظہور کا ایک وقت مقرر [٧٤] ہے اور عنقریب آپ کو سب کچھ معلوم ہوجائے گا الانعام
68 اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات میں نکتہ چینیاں کرتے ہیں۔ تو ان کے پاس بیٹھنے سے اعراض کیجئے تاآنکہ وہ کسی دوسری بات میں لگ جائیں۔ اور اگر شیطان آپ کو بھلا دے [٧٥] تو یاد آجانے کے بعد ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھو الانعام
69 ان ظالموں کے حساب میں کسی چیز کی ذمہ داری [٧٦] ان لوگوں پر نہیں جو اللہ سے ڈرتے ہیں۔ مگر نصیحت کرنا ان پر فرض ہے تاکہ وہ غلط کاموں سے بچیں الانعام
70 اور ان لوگوں کو چھوڑیئے جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا [٧٧] ہے اور دنیا کی زندگی نے انہیں فریب میں مبتلا کر رکھا ہے۔ اور انہیں قرآن کے ذریعہ یہ نصیحت کیجئے کہ ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے میں گرفتار ہے۔ اللہ کے سوا نہ اس کا کوئی حمایتی ہوگا اور نہ سفارشی، اور وہ کسی بھی چیز سے بدلہ دینا چاہے گا تو وہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ یہی لوگ ہیں جو اپنے کئے کے بدلہ میں گرفتار ہیں۔ اور جو وہ کفر کرتے رہے ہیں تو اس کے بدلے انہیں پینے کو کھولتا پانی ملے گا اور انہیں دردناک عذاب ہوگا الانعام
71 آپ ان کافروں سے کہئے کہ کیا ہم اللہ کو چھوڑ کر ان کو پکاریں جو نہ ہمیں فائدہ دے سکتے ہیں اور نہ ہمارا [٧٨] کچھ بگاڑ سکتے ہیں؟ جب اللہ نے ہمیں ہدایت دی ہے تو کیا اس کے بعد ہم الٹے پاؤں پھر جائیں؟ جیسے کسی کو جنگل میں شیطانوں نے بہکا دیا ہو اور وہ حیران و پریشان ہو۔ اور اس کے ساتھی اسے پکار [٧٩] رہے ہوں کہ اگر ہدایت درکار ہے تو ادھر ہمارے پاس آؤ۔ آپ انہیں کہئے کہ : ہدایت تو وہ ہے جو اللہ دے اور ہمیں تو یہی حکم ہوا ہے کہ ہم رب العالمین کے فرمانبردار بن جائیں الانعام
72 اور نماز قائم کریں اور اس سے ڈرتے رہیں اور وہی تو ہے جس کے حضور تم سب جمع کئے جاؤ گے الانعام
73 وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو حق کے [٨٠] ساتھ پیدا کیا ہے اور جس دن وہ (قیامت کو) کہے گا کہ ’’ہوجا‘‘ تو وہ (قائم) ہوجائے گی۔ اس کی بات سچی ہے اور جس دن صور میں [٨١] پھونکا جائے گا اس دن اسی کی حکومت ہوگی۔ وہ چھپی اور ظاہر سب باتوں کو جاننے والا ہے اور وہ بڑا دانا اور ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے۔ الانعام
74 اور (وہ واقعہ یاد کرو) جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر [٨١۔ ١] سے کہا تھا : کیا تم نے بتوں کو الٰہ بنا لیا ہے؟ میں تو تجھے اور تمہاری قوم کو کھلی گمراہی میں دیکھتا ہوں الانعام
75 اسی طرح ہم ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کا نظام سلطنت دکھا رہے تھے تاکہ وہ یقین کرنے والوں میں سے ہوجائے۔ الانعام
76 پھر جب اس پر رات طاری ہوئی تو انہوں نے ایک ستارہ دیکھا تو کہنے لگے کیا یہ ہے میرا رب؟ پھر جب وہ ڈوب گیا تو ابراہیم کہنے لگے : میں ڈوب جانے والوں کو پسند نہیں کرتا الانعام
77 پھر جب چاند کو چمکتا ہوا دیکھا تو بولے : کیا یہ ہے میرا رب؟ جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہنے لگے [٨٢] اگر میرے پروردگار نے میری رہنمائی نہ کی تو میں تو گمراہ لوگوں میں سے ہوجاؤں گا الانعام
78 پھر جب سورج کو جگمگاتا ہوا دیکھا تو بولے : یہ میرا رب ہے؟ یہ تو سب سے بڑا ہے پھر جب وہ بھی ڈوب گیا تو کہنے لگے : اے میری قوم! جن (سیاروں کو) تم اللہ کا شریک بناتے ہو میں ان سے بیزار ہوں الانعام
79 میں نے تو اپنا چہرہ یکسو ہو کر اس ذات کی طرف کرلیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں شرک کرنے والوں سے نہیں ہوں الانعام
80 اور ابراہیم کی قوم ان سے جھگڑا کرنے [٨٣] لگی۔ تو انہوں نے کہا : کیا تم اللہ کے بارے میں مجھ سے جھگڑا کرتے ہو۔ حالانکہ وہ مجھے ہدایت دے چکا ہے میں ان سے نہیں ڈرتا جنہیں تم اللہ کا شریک بناتے ہو۔ ہاں اگر میرا پروردگار چاہے (تو وہ بات ہوسکتی ہے) میرے پروردگار کے علم نے ہر چیز کا احاطہ کیا ہوا ہے۔ کیا تم کچھ بھی خیال نہیں کرتے؟ الانعام
81 اور جنہیں تم نے اللہ کا شریک بنایا ہے میں ان سے کیسے ڈروں جبکہ تم اللہ کے ساتھ شریک بناتے ہوئے اللہ سے نہیں [٨٤] ڈرتے جس کے لیے اللہ نے کوئی سند بھی نازل نہیں کی؟ پھر ہم دونوں فریقوں میں سے امن و سلامتی کا زیادہ حقدار کون ہوا ؟ اگر تم کچھ جانتے ہو (تو جواب دو) الانعام
82 جو لوگ [٨٥] ایمان لائے پھر اپنے ایمان کو ظلم (شرک) سے آلودہ نہیں کیا۔ انہی کے لیے امن و سلامتی ہے اور یہی لوگ راہ راست پر ہیں الانعام
83 یہی وہ ہماری دلیل تھی [٨٦] جو ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم کے خلاف دی تھی۔ ہم جس کے چاہیں درجات بلند کردیتے ہیں۔ بلاشبہ آپ کا پروردگار بڑا دانا اور سب کچھ جاننے والا ہے الانعام
84 اور ہم نے ابراہیم کو اسحق اور یعقوب عطا کیے۔ ہر ایک کو ہم نے سیدھی راہ دکھائی اور نوح کو اس سے پیشتر ہدایت دے چکے تھے اور اس (ابراہیم) کی اولاد میں سے ہم نے داؤد، سلیمان، ایوب، یوسف، موسیٰ اور ہارون کو ہدایت دی تھی اور ہم نیکو کاروں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں الانعام
85 اور زکریا [٨٧]، یحییٰ، عیسیٰ اور الیاس کو بھی۔ یہ سب لوگ صالح تھے الانعام
86 اور اسمعیل اور الیسع اور یونس اور لوط کو بھی۔ ان میں سے ہر ایک کو [٨٧۔ ١] ہم نے اقوام عالم پر فضیلت دی تھی الانعام
87 اور ان کے آباؤ اجداد، ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے بھی بعض کو ہم نے منتخب کرلیا تھا اور سیدھی [٨٨] راہ کی طرف رہنمائی کی تھی الانعام
88 یہ ہے اللہ کی ہدایت، اپنے بندوں میں سے جسے وہ چاہتا ہے اس ہدایت پر چلاتا ہے اور اگر وہ لوگ (مذکورہ انبیائ) بھی شرک کرتے تو ان کا سب کیا کرایا برباد ہوجاتا الانعام
89 یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے کتاب بھی دی، قوت فیصلہ بھی اور نبوت بھی۔[٨٩] اگر یہ کافر ان باتوں کا انکار کرتے ہیں (تو پروا نہیں) ہم نے کچھ اور لوگوں کے سپرد [٩٠] یہ خدمت کردی ہے جو ان باتوں کے منکر نہیں الانعام
90 یہی لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت کی تھی۔ آپ انہی کے راستہ پر [٩١] چلئے اور کہہ دیجئے کہ : میں اس (تبلیغ و رسالت کے کام) پر تم سے اجرت نہیں مانگتا۔ یہ تو تمام جہان والوں کے لیے ایک نصیحت [٩٢] ہے الانعام
91 ان لوگوں نے اللہ کو ایسے نہیں پہچانا جیسے اسے پہچاننا چاہئے تھا، کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی بشر پر کبھی کچھ نہیں اتارا۔ آپ ان سے پوچھئے : جو کتاب موسیٰ لائے تھے اسے کس نے اتارا [٩٣] تھا ؟ (وہ کتاب) جو لوگوں کے لیے نور اور ہدایت تھی۔ تم نے اسے ورق ورق بنا رکھا ہے۔ ان میں سے کچھ ورق تو ظاہر کرتے ہو اور زیادہ [٩٣۔ ١] چھپا جاتے ہو۔ اور اس کتاب سے تمہیں وہ کچھ سکھایا گیا تھا جو نہ تم جانتے تھے اور نہ تمہارے آباؤ اجداد۔ آپ کہہ دیجئے کہ ''اسے اللہ ہی نے اتارا تھا'' پھر انہیں چھوڑیئے کہ وہ اپنی فضول بحثوں میں ہی پڑے کھیلتے رہیں الانعام
92 اور یہ کتاب جو ہم نے اتاری ہے بڑی خیر و برکت [٩٣۔ ب] والی ہے۔ اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور اس لیے اتاری ہے کہ آپ اس کے ذریعے اہل مکہ اور آس پاس کے لوگوں کو ڈرائیں اور جو لوگ آخرت پر یقین رکھتے ہیں وہ اس پر ایمان [٩٤] لاتے ہیں اور وہ اپنی نمازوں کو پابندی سے ادا کرتے ہیں الانعام
93 اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جس نے اللہ پر بہتان باندھا یا جس نے کہا کہ میری طرف وحی کی گئی ہے حالانکہ اس کی طرف کچھ بھی وحی نہ کی گئی ہو، یا جو کہتا ہے کہ میں بھی ایسی چیز نازل کرسکتا ہوں جو اللہ نے نازل [٩٥] کی ہے؟ کاش آپ ان ظالموں کو دیکھیں جب وہ موت کی سختیوں میں مبتلا ہوتے ہیں اور فرشتے ان کی طرف اپنے ہاتھ پھیلائے ہوتے ہیں (اور کہتے ہیں) :’’لاؤ، اپنی جانیں نکالو۔ آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا کیونکہ تم ناحق باتیں [٩٦] اللہ کے ذمہ لگاتے تھے اور اس کی آیتوں (کو ماننے کے بجائے ان) سے تکبر کرتے تھے‘‘ الانعام
94 (اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا) تم ہمارے پاس اکیلے اکیلے ہی آگئے جیسا کہ ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا اور جو نعمتیں ہم نے تمہیں عطا کی تھیں۔ سب اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو۔ ہم تمہارے ساتھ تمہارے وہ سفارشی نہیں دیکھ رہے جن کے متعلق تمہارا خیال تھا کہ تمہارے معاملات میں وہ (اللہ کے) شریک [٩٧] ہیں۔ اب تمہارے درمیان رابطہ کٹ چکا ہے۔ اور تمہیں وہ باتیں ہی بھول گئیں جو تم گمان کیا کرتے تھے الانعام
95 بلاشبہ اللہ ہی دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والا ہے۔[٩٧۔ ١] وہ مردہ سے زندہ کو اور زندہ سے مردہ کو [٩٨] نکالنے والا ہے یہ کام تو اللہ کرتا ہے پھر تم کہاں سے بہکائے جاتے ہو؟ الانعام
96 وہ صبح کی روشنی کو نکالنے والا ہے، اسی نے رات کو باعث آرام [٩٩] بنایا ہے اور سورج اور چاند کو مقررہ حساب کے مطابق چلایا ہے اور یہ سب کچھ اس زبردست قوت والے اور سب کچھ جاننے والے کے اندازہ کے مطابق ہے الانعام
97 وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے ستارے [١٠٠] پیدا کئے تاکہ تم ان سے بر و بحر کی تاریکیوں میں راستہ معلوم کرسکو۔ ہم نے یہ نشانیاں کھول کھول کر بیان کردی ہیں ان لوگوں کے لیے جو ان کا علم رکھتے ہیں الانعام
98 اور وہی تو ہے جس نے تمہیں ایک جان (آدم) [١٠١] سے پیدا کیا پھر (ہر ایک کے لیے) ایک جائے قرار ہے اور ایک سونپے جانے کی جگہ، یہ نشانیاں ہم نے ان لوگوں کے لیے کھول کر بیان کی ہیں جو سوجھ بوجھ رکھتے ہیں الانعام
99 اور وہی تو ہے جس نے آسمان سے پانی برسایا [١٠٢] پھر اس سے ہم نے ہر طرح کی نباتات اگائی اور ہرے بھرے کھیت پیدا کئے جن سے ہم تہ بہ تہ دانوں والے خوشے نکالتے ہیں۔ اور کھجوروں کے شگوفوں سے گچھے پیدا کرتے ہیں جو (بوجھ کی وجہ سے) جھکے ہوتے ہیں۔ نیز انگور، زیتون اور انار کے باغات پیدا کیے جن کے پھل ملتے جلتے بھی ہوتے ہیں اور الگ الگ بھی۔ ان کے پھل لانے اور پھلوں کے پکنے پر ذرا غور تو کرو۔ ان باتوں میں ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں الانعام
100 ان لوگوں نے جنوں کو اللہ کا شریک بنا دیا [١٠٣] حالانکہ اللہ نے ہی انہیں پیدا کیا ہے۔ پھر بغیر علم کے اللہ کے لیے بیٹے اور بیٹیاں گھڑ ڈالے۔ جو کچھ یہ لوگ بیان کرتے ہیں اللہ اس سے پاک اور بہت بلند ہے الانعام
101 وہ آسمانوں اور زمین کو ایجاد کرنے والا ہے۔[١٠٤] اس کے اولاد کیسے ہوسکتی ہے جبکہ اس کی بیوی ہی نہیں۔ اسی نے تو ہر چیز کو پیدا کیا ہے۔ اور وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے الانعام
102 یہ ہیں تمہارے اللہ پروردگار کی صفات اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ وہ ہر چیز کا خالق ہے لہٰذا اسی کی عبادت کرو۔ اور وہ ہر چیز پر نگران ہے الانعام
103 نگاہیں اسے پا نہیں سکتیں [١٠٥] جبکہ وہ نگاہوں کو پالیتا ہے اور وہ بڑا باریک بین اور ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے الانعام
104 تمہارے پروردگار کی طرف سے بصیرت افروز دلائل آچکے ہیں۔ اب جو شخص بصارت سے کام لے گا تو اس کا اپنا ہی بھلا ہے اور جو اندھا بنا رہے گا اس کا نقصان [١٠٦] بھی وہی اٹھائے گا اور میں تم پر محافظ نہیں الانعام
105 اسی طرح ہم (اپنی) آیات کو مختلف پیرایوں میں بیان کرتے ہیں اور اس لیے کرتے ہیں کہ منکرین حق یہ نہ کہنے لگیں کہ ’’تو نے تو کسی سے پڑھ لیا ہے‘‘اور اس لیے بھی کہ جو اہل علم [١٠٧] ہیں ان پر ان آیات کو واضح کردیں الانعام
106 آپ اس وحی کی پیروی کیجئے جو آپ کی طرف آپ کے پروردگار کی طرف سے (نازل) ہوئی ہے کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور مشرکوں [١٠٨] سے کنارہ کیجئے الانعام
107 اور اگر اللہ چاہتا تو یہ لوگ شرک نہ کرتے اور ہم نے آپ کو ان پر محافظ نہیں بنایا، نہ ہی آپ ان کے ذمہ دار ہیں الانعام
108 (اے مسلمانو!) یہ لوگ اللہ کے سوا جن کو پکارتے ہیں انہیں گالی نہ دو۔ ورنہ یہ لوگ جہالت کی وجہ سے چڑ کر اللہ کو گالی [١٠٩] دیں گے۔ اسی طرح ہم نے ہر گروہ کے عمل کو خوشنما [١١٠] بنا دیا ہے۔ پھر انہیں اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانا ہے تو جو کچھ یہ کرتے رہے اس کی انہیں وہ خبر دے دے گا الانعام
109 یہ لوگ اللہ کی پختہ قسمیں کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس معجزہ آجائے تو وہ اس پر ضرور ایمان لے آئیں گے۔ آپ انہیں کہئے کہ معجزے تو اللہ کے پاس ہیں اور تمہیں کیسے سمجھایا جائے کہ اگر کوئی معجزہ آ بھی جائے [١١١] تب بھی یہ ایمان نہیں لائیں گے الانعام
110 اور ہم ان کے دلوں کو اور ان کی آنکھوں کو ایسے ہی پھیر دیں گے جیسے وہ پہلی بار بھی اس (قرآن) پر ایمان [١١٢] نہیں لائے اور انہیں ان کی سرکشی میں ہی بھٹکتے چھوڑ دینگے۔ الانعام
111 اور اگر ہم ان کی طرف فرشتے بھی نازل کردیتے اور ان سے مردے کلام بھی کرتے اور ہر چیز کو ان کے سامنے لا اکٹھا کرتے تو بھی یہ ایمان [١١٣] لانے والے نہ تھے۔ مگر جس کے متعلق [١١٤] اللہ چاہتا۔ لیکن ان میں سے اکثر [١١٥] نادانی کی باتیں کرتے ہیں الانعام
112 اسی طرح ہم نے شیطان سیرت انسانوں اور جنوں کو ہر نبی کا دشمن بنایا۔ جو دھوکہ دینے کی غرض [١١٦] سے کچھ خوش آئند باتیں ایک دوسرے کے کانوں میں پھونکتے رہتے ہیں۔ اور اگر تمہارا پروردگار چاہتا تو وہ ایسا نہ کرسکتے۔ سو انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے اور ان باتوں کو بھی جو وہ افترا کرتے ہیں الانعام
113 اور (وہ ایسے کام) اس لیے (بھی کرتے تھے) کہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ان کے دل ادھر مائل ہوں [١١٧] نیز وہ اسے پسند کرلیں اور وہ برائیاں کرتے چلے جائیں جو اب کر رہے ہیں الانعام
114 کیا میں اللہ کے سوا کسی اور منصف کو تلاش کروں۔[١١٨] حالانکہ اسی نے پوری تفصیل کے ساتھ تمہاری طرف کتاب نازل کی ہے اور جن [١١٩] لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ یہ کتاب آپ کے پروردگار کی طرف سے حق کے ساتھ نازل ہوئی ہے۔ لہٰذا آپ شک کرنے والوں میں شامل نہ ہوں الانعام
115 اور آپ کے پروردگار کی بات سچائی اور انصاف کے اعتبار سے کامل ہے اس کے فرامین کو کوئی تبدیل کرنے والا نہیں [١٢٠] اور سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے الانعام
116 (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اگر آپ زمین میں بسنے والوں کی اکثریت کے کہنے پر چلیں گے تو وہ آپ کو اللہ کی راہ سے بہکا دیں [١٢١] گے۔ وہ تو محض ظن کے پیچھے لگے ہوئے ہیں اور صرف قیاس آرائیاں کرتے ہیں الانعام
117 بلاشبہ تمہارا پروردگار خوب جانتا ہے کہ کون اس کی راہ سے بھٹکا ہوا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو بھی خوب جانتا ہے الانعام
118 (اے ایمان والو!) اگر تم اللہ کی آیات پر ایمان رکھتے ہو تو جس چیز پر [١٢٢] اللہ کا نام لیا گیا ہو اسے (بلا تکلف) کھاؤ الانعام
119 آخر کیا بات ہے کہ تم وہ چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حالانکہ جو کچھ اس نے تم پر حرام کیا ہے اسے تمہارے لیے تفصیلاً [١٢٣] بیان کردیا ہے الا یہ کہ تم (کوئی حرام چیز کھانے پر) مجبور ہوجاؤ۔ اور بہت سے لوگ ایسے ہیں جو بغیر علم کے (محض) اپنی خواہشات کے پیچھے لگ کر دوسروں [١٢٤] کو بہکاتے رہتے ہیں۔ آپ کا پروردگار ایسے حد سے بڑھ جانے والوں کو خوب جانتا ہے الانعام
120 تم ظاہر گناہوں کو بھی چھوڑو [١٢٥] اور چھپے گناہوں کو بھی۔ جو لوگ گناہ کے کام کرتے ہیں انہیں جلد ہی اس کی سزا مل کے رہے گی الانعام
121 اور جس چیز پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو، اسے [١٢٦] مت کھاؤ کیونکہ یہ گناہ کی بات ہے۔ بلاشبہ شیطان تو اپنے دوستوں کے دلوں میں (شکوک و اعتراضات) القاء کرتے رہتے ہیں تاکہ وہ تم سے [١٢٧] جھگڑتے رہیں اور اگر تم نے ان کی بات مان لی تو تم بھی مشرک [١٢٨] ہی ہوئے الانعام
122 بھلا وہ شخص جو مردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کیا اور اس کو روشنی عطا کی جس کی مدد سے وہ لوگوں میں زندگی بسر کر رہا ہے اس شخص جیسا ہوسکتا ہے جو تاریکیوں میں پڑا ہو اور اس کے نکلنے کی کوئی صورت [١٢٩] نہ ہو؟ کافر جو کچھ کر رہے ہیں ان کے اعمال اسی طرح خوشنما بنا دیئے گئے ہیں الانعام
123 اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس کے بڑے بڑے مجرموں کو لگا دیا ہے کہ وہ اس بستی میں مکرو فریب کرتے رہیں۔[١٣٠] پھر وہ خود ہی اس مکروفریب میں پھنس جاتے ہیں مگر یہ بات سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے الانعام
124 اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں ہم تو اس وقت تک نہ مانیں گے جب تک ہمیں بھی وہی کچھ نہ دیا [١٣١] جائے (یعنی نبوت) جو اللہ کے رسولوں کو دیا گیا ہے۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ اپنی رسالت کا کام کس سے لے جلد ہی ان مجرموں کو اپنی مکاریوں کی پاداش میں اللہ کے ہاں ذلت اور سخت عذاب سے دوچار ہونا پڑے گا الانعام
125 جس شخص کو اللہ ہدایت دینا چاہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے گمراہ کرنا چاہے اس کے سینہ میں اتنی گھٹن پیدا کردیتا ہے، جیسے وہ بڑی دقت سے بلندی کی طرف چڑھ [١٣٢] رہا ہو۔ جو لوگ ایمان نہیں لاتے، اللہ تعالیٰ اسی طرح ان پر (حق سے فرار اور نفرت کی)[١٣٣] ناپاکی مسلط کردیتا ہے الانعام
126 اور یہ (اسلام) ہی آپ کے پروردگار کی سیدھی راہ ہے۔ بیشک ہم نے نصیحت قبول کرنے والوں کے لیے آیات کو کھول کھول کر بیان کردیا ہے الانعام
127 ایسے لوگوں کے لیے ان کے پروردگار کے ہاں سلامتی [١٣٤] کا گھر ہے اور ان کے نیک اعمال کرنے کی وجہ سے وہ ان کا سرپرست ہوگا الانعام
128 جس دن اللہ سب لوگوں کو اکٹھا کرے گا (تو فرمائے گا) ’’اے جنوں کے گروہ! تم نے بہت سے آدمیوں کو اپنا تابع بنا رکھا تھا‘‘ اور انسانوں میں سے جو ایسے جنوں کے دوست ہوں گے وہ کہیں گے :’’اے ہمارے پروردگار! ہم دونوں نے ہی ایک دوسرے سے [١٣٥] خوب فائدہ اٹھایا تاآنکہ وہ وقت آپہنچا جو تو نے ہمارے لیے مقرر کیا تھا‘‘ اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اچھا! تم سب کا ٹھکانا دوزخ ہے [١٣٦] جس میں تم ہمیشہ رہو گے مگر جتنی مدت اللہ بچانا چاہے گا بچا لے [١٣٧] گا۔ بلاشبہ وہ بہت دانا اور سب کچھ جاننے والا ہے الانعام
129 اس طرح ہم ظالموں کو ایک دوسرے کا ساتھی بنا دیں گے کیونکہ وہ (مل کر ہی) ایسے کام کیا کرتے تھے الانعام
130 پھر اللہ ان سے فرمائے گا :’’اے جنوں اور انسانوں کی جماعت! کیا تمہارے ہاں تمہیں میں سے رسول نہیں آئے تھے جو تمہارے سامنے میری آیات بیان کرتے اور آج کے دن کی ملاقات [١٣٨] سے تمہیں ڈراتے تھے؟‘‘ وہ کہیں گے ’’ہاں ہم اپنے خلاف خود یہ گواہی دیتے ہیں۔‘‘ بات یہ تھی کہ دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکے میں مبتلا کر رکھا تھا لہٰذا وہ اپنے خلاف گواہی دینے پر مجبور ہوں گے کہ فی الواقع وہ (اللہ کی آیات کے) منکر تھے الانعام
131 یہ شہادت اس لیے ہوگی کہ آپ کے پروردگار کا یہ دستور نہیں کہ وہ بستیوں کو ظلم سے تباہ کر ڈالے جبکہ وہ حقیقت حال [١٣٩] سے ناواقف ہوں الانعام
132 اور ہر ایک کو اس کے اعمال کے مطابق درجہ ملے گا اور جو کچھ وہ کام کر رہے ہیں، آپ کا پروردگار اس سے بے خبر نہیں ہے الانعام
133 اور آپ کا پروردگار بے نیاز اور مہربان [١٤٠] ہے۔ اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور تمہاری جگہ اور لوگوں کو لے آئے۔ جیسے تمہیں اور لوگوں (کی نسل) سے پیدا کیا ہے الانعام
134 جس چیز کا تم سے وعدہ کیا [١٤١] جارہا ہے (قیامت) وہ یقیناً آنے والی ہے اور تم (اللہ کو) عاجز نہیں بنا سکتے الانعام
135 آپ ان سے کہئے : اے میری قوم! تم اپنی جگہ عمل کرتے جاؤ اور میں اپنی جگہ عمل کر رہا ہوں [١٤٢] پھر جلد ہی تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ انجام کار کس کے حق میں بہتر رہتا ہے اور یہ تو یقینی بات ہے کہ ظالم کامیاب نہیں ہوسکتے الانعام
136 اور جو کھیتی اور مویشی اللہ نے پیدا کئے تھے ان لوگوں نے ان چیزوں [١٤٣] میں (اللہ کے سوا دوسروں کا بھی) حصہ مقرر کردیا۔ اور اپنے گمان باطل سے یوں کہتے ہیں کہ : یہ حصہ تو اللہ کا ہے اور یہ ہمارے شریکوں کا ہے۔ اب جو حصہ ان کے شریکوں [١٤٤] کا ہوتا وہ تو اللہ کے حصہ میں شامل نہ ہوسکتا تھا اور جو حصہ اللہ کا ہوتا وہ ان کے شریکوں کے حصہ میں شامل ہوسکتا تھا۔ کتنا برا فیصلہ کرتے تھے یہ لوگ الانعام
137 اسی طرح بہت سے مشرکوں کے لیے ان کے شریکوں نے اولاد [١٤٥] کے قتل کو خوشنما بنا دیا ہے تاکہ انہیں ہلاک [١٤٦] کردیں اور ان پر ان کے دین کو مشتبہ [١٤٧] بنا دیں۔ اور اگر اللہ چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے۔ لہٰذا انہیں جانے دیجئے اور اس افتراء کو بھی جس میں وہ لگے ہوئے ہیں الانعام
138 کہتے ہیں کہ اس اس قسم کے مویشی اور کھیتی ممنوع ہیں۔ انہیں ان کے گمان کے مطابق وہی کھا سکتا ہے جسے وہ چاہیں۔ اور کچھ مویشی ہیں جن کی پشتیں حرام ہیں (ان پر نہ کوئی سوار ہوسکتا ہے نہ بوجھ لاد سکتا ہے) اور کچھ مویشی ایسے ہیں جن پر وہ (ذبح کے وقت) اللہ کا نام نہیں لیتے۔[١٤٨] یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ پر افتراء ہے۔ اور اللہ عنقریب انہیں ان کی افتراء پردازیوں کا بدلہ دے دے گا الانعام
139 نیز کہتے ہیں کہ ان (اقسام کے) جانوروں کے پیٹ میں جو بچہ ہے وہ صرف ہمارے مردوں پر حلال ہے اور ہماری عورتوں پر حرام ہے۔ البتہ اگر وہ بچہ مردہ ہو تو مرد و عورت سب کھا سکتے ہیں۔ جو کچھ یہ بکواس کرتے ہیں اللہ انہیں اس کی سزا ضرور دے گا وہ یقیناً دانا اور ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے الانعام
140 جن لوگوں نے لاعلمی اور حماقت کی بناء پر اپنی اولاد کو مار ڈالا اور اللہ پر افتراء باندھتے ہوئے اس رزق کو حرام قرار دیا جو اللہ نے انہیں عطا کیا تھا [١٤٩] یہ ایسے گمراہ ہیں جو راہ راست پر نہیں آسکتے الانعام
141 وہی تو ہے [١٥٠] جس نے دونوں طرح کے باغات پیدا کئے ایک وہ جن کی بیلیں ٹٹیوں پر چڑھائی جاتی ہیں۔ دوسرے وہ درخت جو خود اپنے تنے پر کھڑے ہوتے ہیں (ان کی بیل نہیں ہوتی جو ٹٹیوں پر چڑھائی جائے) نیز کھجوریں اور کھیتیاں پیدا کیں جن سے کئی طرح کے ماکولات حاصل ہوتے ہیں۔ نیز اس نے زیتون اور انار پیدا کئے جن کے پھل اور مزا ملتے جلتے بھی ہوتے ہیں اور مختلف [١٥١] بھی۔ جب یہ درخت پھل لائیں تو ان سے خود بھی کھاؤ اور فصل اٹھاتے وقت ان میں سے [١٥٢] اللہ کا حق بھی ادا کرو۔ اور بے جا خرچ نہ کرو۔ کیونکہ اللہ اسراف [١٥٣] کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا الانعام
142 نیز چوپایوں میں سے کچھ ایسے ہیں جو باربرداری کے کام آتے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن (کی کھالوں اور بالوں) سے مفروشات بنائے جاتے ہیں۔ یہ سب اللہ کا رزق ہے جو اس نے تمہیں دیا ہے انہیں کھاؤ اور شیطان کے قدموں [١٥٤] پر نہ چلو، وہ تو تمہارا کھلا دشمن ہے الانعام
143 کل آٹھ جوڑے (نر و مادہ) ہیں بھیڑ کے دو اور بکری کے دو۔ آپ ان سے پوچھئے: ’’کیا اللہ نے دونوں نر حرام کئے ہیں یا دونوں مادائیں یا وہ بچے جو ان ماداؤں کے پیٹ [١٥٥] میں ہوتے ہیں؟ اگر تم سچے ہو تو مجھے علم (وحی الٰہی) کی کوئی بات بتاؤ‘‘ الانعام
144 نیز اونٹ کی جنس سے دو اور گائے کے دو جوڑے ہیں۔ آپ ان سے پوچھئے : کیا اللہ نے ان دونوں نروں کو حرام کیا ہے یا دونوں ماداؤں کو یا ان بچوں کو جو ان ماداؤں کے پیٹ میں ہوتے ہیں؟ جب اللہ نے ایسا تاکیدی حکم دیا تھا تو کیا تم اس وقت موجود [١٥٦] تھے؟ پھر اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے تاکہ لوگوں کو علم کے بغیر گمراہ کرتا پھرے؟ اللہ تعالیٰ یقیناً ایسے ظالموں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا الانعام
145 آپ ان سے کہئے کہ : جو وحی میری طرف آئی ہے اس میں میں تو کوئی ایسی چیز نہیں پاتا جو کھانے والے پر حرام کی گئی ہو الا یہ کہ وہ مردار ہو یا [١٥٧] بہایا ہوا خون ہو، یا خنزیر کا گوشت ہو کیونکہ وہ ناپاک ہے، یا فسق ہو کہ وہ چیز اللہ کے سوا کسی اور کے نام سے مشہور کردی گئی ہو۔ ہاں جو شخص لاچار ہوجائے درآنحالیکہ وہ نہ تو (اللہ کے قانون کا) باغی ہو اور نہ ضرورت سے زیادہ کھانے والا [١٥٨] ہو (تو وہ اسے معاف ہے) کیونکہ آپ کا پروردگار بخش دینے والا اور رحم کرنے والا ہے الانعام
146 اور جن لوگوں نے یہودیت اختیار کی ان پر ہم نے ہر ناخن والا جانور حرام کیا تھا۔ نیز ان پر گائے اور بکری کی چربی بھی حرام کی تھی۔ الا یہ کہ وہ پشتوں، آنتوں اور ہڈیوں سے چمٹی ہوئی ہو۔ [١٥٩] ہم نے یہ چیزیں ان کی سرکشی کی سزا کے طور پر ان پر حرام کی تھیں اور جو کچھ ہم کہہ رہے ہیں بالکل سچ کہہ رہے ہیں الانعام
147 پھر اگر یہ یہود آپ کو جھٹلائیں تو ان سے کہئے کہ : تمہارے پروردگار کی رحمت بہت وسیع ہے (کہ ان تک تم سزا سے بچے ہوئے ہو) ورنہ مجرموں سے اس کا عذاب ٹالا نہیں جاسکتا الانعام
148 یہ مشرک (جواباً) یہ کہہ دیں گے کہ : اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے [١٦٠] اور نہ ہمارے آباؤ اجداد، نہ ہی ہم کسی چیز کو حرام ٹھہراتے۔ اسی طرح ان لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا جو ان سے پہلے تھے۔ تاآنکہ انہوں نے ہمارے عذاب کا مزا چکھ لیا۔ آپ ان سے کہئے کہ اگر تمہارے [١٦١] پاس کوئی علم کی بات ہے تو لاؤ ہمیں دکھاؤ'' تم تو محض ظن کے پیچھے پڑے ہوئے ہو اور جو بات کرتے ہو بلادلیل کرتے ہو الانعام
149 آپ ان سے کہئے کہ (تمہارے قیاسات کے مقابلہ میں) اللہ کی حجت کامل [١٦٢] ہے لہٰذا اگر وہ چاہتا تو تم سب [١٦٣] کو ہدایت دے دیتا الانعام
150 آپ ان سے کہئے : اپنے وہ گواہ تو لاؤ جو یہ [١٦٤] گواہی دیں کہ اللہ نے فی الواقع ان چیزوں کو حرام کیا ہے۔ پھر اگر وہ گواہی دے بھی دیں تو آپ ان کے ساتھ گواہی نہ دینا، نہ ہی ان لوگوں کی خواہشات کے پیچھے لگنا جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں اور جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور دوسروں کو اپنے پروردگار کا ہمسر بناتے ہیں الانعام
151 آپ ان سے کہئے : آؤ! میں تمہیں پڑھ کر سناؤں کہ تمہارے [١٦٥] پروردگار نے تم پر کیا کچھ حرام کیا ہے اور وہ یہ باتیں ہیں کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک [١٦٦] نہ بناؤ۔ اور یہ کہ والدین [١٦٧] سے اچھا سلوک کرو، اور یہ کہ مفلسی کے ڈر [١٦٨] سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو (کیونکہ) ہم ہی تمہیں رزق دیتے ہیں تو ان کو بھی ضرور دیں گے، اور یہ کہ بے حیائی کی باتوں کے قریب بھی نہ جاؤ، خواہ یہ کھلی [١٦٩] ہوں یا چھپی ہوں، اور یہ کہ جس جان کے مارنے کو اللہ نے حرام کیا ہے اسے قتل نہ کرو الا یہ کہ حق [١٧٠] کے ساتھ ہو۔ یہ وہ باتیں ہیں جن کا اللہ نے تمہیں تاکیداً حکم دیا ہے۔ شاید کہ تم عقل سے کام لو الانعام
152 نیز یہ کہ یتیم کے مال کے قریب [١٧١] بھی نہ جاؤ مگر ایسے طریقہ سے جو (اس کے حق میں) بہتر ہو۔ تاآنکہ وہ عقل کی پختگی کو پہنچ جائے، اور یہ کہ ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پورا پورا [١٧٢] دو، ہم کسی کو اس کے مقدور سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے۔ اور یہ کہ جب کچھ کہو تو انصاف سے [١٧٣] کہو، خواہ وہ بات تمہارے کسی قریبی سے تعلق رکھتی ہو، اور یہ کہ اللہ کے عہد کو پورا [١٧٤] کرو۔ یہ باتیں ہیں جن کا اللہ نے تمہیں حکم دیا [١٧٥] ہے شاید کہ تم نصیحت قبول کرو الانعام
153 اور بلاشبہ یہی میری سیدھی راہ ہے لہٰذا اسی پر چلتے جاؤ اور دوسری راہوں پر نہ چلو ورنہ وہ تمہیں اللہ کی راہ سے ہٹا کر جدا جدا [١٧٦] کردیں گی اللہ نے تمہیں انہی باتوں کا حکم دیا ہے شاید کہ تم (کجروی سے) بچ جاؤ الانعام
154 پھر ہم نے موسیٰ کو ایسی کتاب دی جو نیک روش اختیار کرنے والے کے لیے مکمل تھی اور اس میں ہر (ضروری) بات کی تفصیل [١٧٦۔ ١] بھی تھی اور یہ کتاب ہدایت اور رحمت بھی تھی (اور اس لیے دی تھی) کہ شائد وہ لوگ اپنے پروردگار سے ملاقات [١٧٧] پر ایمان لائیں الانعام
155 اور یہ کتاب (قرآن) جو ہم نے نازل کی ہے۔ بڑی بابرکت [١٧٨] ہے لہٰذا اس کی پیروی کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو شاید کہ تم پر رحم کیا جائے الانعام
156 نیز اس لیے (یہ کتاب نازل کی ہے) کہ تم یہ نہ کہہ سکو کہ کتاب تو ہم سے پہلے کے دو گروہوں (یہود و نصاریٰ) پر ہی اتاری گئی تھی اور ہم تو ان کے پڑھنے پڑھانے سے [١٧٩] بے خبر رہے الانعام
157 یا یہ کہنے لگو کہ : اگر کتاب ہم پر اتاری جاتی تو ہم یقیناً ان سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوتے تو اب تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل، ہدایت اور رحمت آچکی ہے۔ پھر اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا [١٨٠] جو اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلائے اور ان سے کنی کترائے۔ اور جو لوگ ہماری آیات سے کنی کتراتے ہیں انہیں ہم ان کے اس عمل کی بہت بری سزا دیں گے الانعام
158 کیا یہ اسی بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا خود آپ کا پروردگار آئے یا اس کی کوئی نشانی (معجزہ) آئے؟ جس دن کوئی ایسا معجزہ آگیا تو اس وقت کسی کا ایمان لانا اسے کچھ فائدہ [١٨١] نہ دے گا جو اس سے پیشتر ابھی تک ایمان نہ لایا ہو یا اپنے ایمان کی حالت میں نیکی کے کام نہ کئے ہوں۔ آپ ان سے کہئے کہ : تم بھی انتظار کرو، ہم بھی انتظار کرتے ہیں الانعام
159 جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ [١٨٢] ڈالا اور کئی فرقے بن گئے، ان سے آپ کو کچھ سروکار نہیں۔ ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے۔ پھر وہ خود ہی انہیں بتلا دے گا کہ وہ کن کاموں میں لگے ہوئے تھے الانعام
160 جو کوئی اللہ کے ہاں کوئی نیکی لے کر آئے گا تو اسے اس نیکی کا دس گنا ثواب ملے گا اور جو برائی لے کر آئے گا اسے اتنی ہی سزا دی جائے گی جتنی [١٨٣] اس نے برائی کی تھی اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا الانعام
161 آپ ان سے کہئے کہ : میرے پروردگار نے مجھے سیدھی راہ دکھا دی ہے یہی وہ مستحکم دین ہے جو ابراہیم [١٨٤] حنیف کا طریق زندگی تھا اور سیدناابراہیم مشرکوں میں سے نہ تھے الانعام
162 آپ ان سے کہئے کہ : میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت [١٨٥] سب کچھ رب العالمین کے لیے ہے الانعام
163 جس کا کوئی شریک نہیں۔ مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے۔ اور میں سب سے پہلے اللہ کا فرمانبردار [١٨٦] بنتا ہوں الانعام
164 آپ ان سے کہئے : کیا میں اللہ کے علاوہ کوئی اور پروردگار تلاش کروں حالانکہ وہ ہر چیز [١٨٧] کا رب ہے۔ اور جو شخص [١٨٨] بھی کوئی برا کام کرے گا تو اس کا بار اسی پر ہوگا، کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔ پھر تمہیں اپنے پروردگار کے ہاں لوٹ کر جانا ہے اور جن باتوں میں تم اختلاف کرتے ہو وہ سب [١٨٩] کچھ تمہیں بتا دے گا الانعام
165 وہی تو ہے جس نے تمہیں زمین میں نائب بنایا [١٩٠] اور ایک کے مقابلے میں دوسرے کے درجے [١٩١] بلند کئے تاکہ جو کچھ اس نے تمہیں دے رکھا ہے اسی میں تمہاری [١٩٢] آزمائش کرے۔ بلاشبہ آپ کا پروردگار سزا دینے میں دیر نہیں لگاتا اور (ساتھ ہی ساتھ) وہ یقیناً بخشنے والا اور مہربان بھی ہے الانعام
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے الاعراف
1 ا۔ ل۔ م۔ ص الاعراف
2 یہ کتاب [٢] آپ کی طرف نازل کی گئی ہے۔ اس (کی تبلیغ) سے آپ کے دل میں گھٹن [٣] نہ ہونی چاہیئے۔ (کتاب اتارنے سے غرض یہ ہے) کہ آپ اس کے ذریعہ لوگوں کو ڈرائیں اور یہ مومنوں کے لئے یاد دہانی کا کام دے۔ الاعراف
3 (لوگو) جو کچھ تمہاری طرف تمہارے پروردگار سے نازل کیا گیا ہے اس کی پیروی کرو۔ اس کے علاوہ [٤] دوسرے سرپرستوں کی پیروی نہ کرو۔ تھوڑے ہی تم نصیحت مانتے ہو الاعراف
4 کتنی ہی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کردیا۔ ہمارا عذاب ان پر رات کے وقت آیا یا جب وہ دوپہر کو سو رہے تھے الاعراف
5 پھر جب ان پر عذاب آگیا تو اس وقت ان کی پکار یہی تھی کہ :’’بلاشبہ ہم [٥] ہی ظالم تھے‘‘ الاعراف
6 جن لوگوں کی طرف ہم نے رسول بھیجے تھے ہم ان سے بھی ضرور باز پرس کریں گے اور رسولوں سے بھی ضرور پوچھیں گے الاعراف
7 پھر ہم اپنے علم سے پوری حقیقت ان پر بیان کردیں گے۔ آخر ہم اس وقت غائب تو نہیں [٦] تھے الاعراف
8 اس دن انصاف کے ساتھ اعمال کا وزن کیا جائے گا۔ جن کے پلڑے بھاری نکلے وہی فلاح پائیں گے الاعراف
9 اور جن کے پلڑے ہلکے [٧] ہوئے تو یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خسارہ میں ڈالا۔ کیونکہ وہ ہماری آیتوں سے ناانصافی کیا کرتے تھے الاعراف
10 ہم نے تمہیں زمین میں اختیار دیا [٨] اور تمہارے لیے سامان زیست بنایا۔ مگر تم لوگ کم ہی شکر ادا کرتے ہو الاعراف
11 ہم نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہاری صورت بنائی۔[٩] پھر ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو۔ تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا۔ ابلیس [١٠] نے سجدہ نہ کیا۔ الاعراف
12 اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا : ’’جب میں نے تجھے سجدہ کرنے کا حکم دیا تھا تو پھر کس بات نے تجھے سجدہ کرنے سے روک دیا ؟‘‘ کہنے لگا: میں آدم سے بہتر ہوں کیونکہ تو نے مجھے تو آگ [١١] سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے الاعراف
13 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : نیچے اتر یہاں سے۔ تیرا حق [١٢] نہ تھا کہ تو یہاں تکبر کرتا۔ لہٰذا نکل جا' تو ان لوگوں سے ہوگیا جنہیں نکو بن کر رہنا پڑتا ہے الاعراف
14 ابلیس کہنے لگا : ’’اچھا پھر مجھے روز محشر تک مہلت دے دے‘‘ الاعراف
15 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : تجھے یہ مہلت [١٣] دے دی جاتی ہے الاعراف
16 ابلیس نے کہا : تو نے مجھے گمراہی میں [١٤] مبتلا کیا ہے تو اب میں بھی تیری سیدھی راہ پر (گھات لگا کر) بیٹھوں گا الاعراف
17 پھر انسانوں کو آگے سے' پیچھے سے' دائیں سے' بائیں سے غرض ہر طرف سے گھیروں گا (اور اپنی راہ پر ڈال دوں گا) اور تو ان میں سے اکثر کو شکرگزار نہ پائے گا الاعراف
18 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : یہاں سے نکل جا۔ تو میری درگاہ سے ٹھکرایا ہوا اور رسوا شدہ مخلوق ہے۔ (یاد رکھ) انسانوں سے جو بھی تیری پیروی کرے گا۔ تیرے سمیت [١٥] ان سب سے جہنم کو بھر دوں گا الاعراف
19 اور اے آدم! تو اور تیری بیوی دونوں [١٦] اس جنت میں رہو اور جہاں سے جی چاہے کھاؤ، مگر اس درخت کے قریب بھی نہ جانا ورنہ ظالموں میں سے ہوجاؤ گے۔ الاعراف
20 پھر شیطان نے ان دونوں کے دل میں وسوسہ ڈالا۔ تاکہ ان کی شرمگاہیں جو ایک دوسرے سے چھپائی گئی تھیں، انہیں کے سامنے کھول دے اور کہنے لگا:’’تمہیں تمہارے پروردگار نے اس درخت سے صرف اس لئے روکا ہے کہ کہیں تم فرشتے نہ بن جاؤ یا تم ہمیشہ یہاں رہنے والے نہ بن جاؤ‘‘ الاعراف
21 پھر ان دونوں کے سامنے قسم کھائی کہ میں فی الواقع تمہارا خیر خواہ [١٧] ہوں۔ الاعراف
22 چنانچہ ان دونوں کو دھوکا دے کر آہستہ آہستہ اپنی بات [١٨] پر مائل کر ہی لیا۔ پھر جب انہوں نے اس درخت کو چکھ لیا تو ان کی شرمگاہیں ایک دوسرے پر ظاہر ہوگئیں اور وہ جنت کے پتے اپنی شرمگاہوں پر [١٩] چپکانے لگے۔ اس وقت ان کے پروردگار نے انہیں پکارا کہ: کیا میں نے تمہیں اس درخت سے روکا نہ تھا اور یہ نہ کہا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے؟ الاعراف
23 وہ دونوں کہنے لگے : ’’ہمارے پروردگار! ہم نے اپنے آپ پر ظلم کیا اور اگر تو نے ہمیں معاف [٢٠] نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم بہت نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے‘‘ الاعراف
24 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’تم سب (یہاں سے) نکل جاؤ تم ایک [٢١] دوسرے کے دشمن ہو۔ اب تمہارے لیے زمین میں جائے قرار اور ایک مدت تک سامان زیست ہے‘‘ الاعراف
25 نیز فرمایا: ’’اسی زمین میں تم زندگی بسر کرو گے، اسی میں مرو گے [٢٢] اور اسی سے (دوبارہ) نکالے جاؤ گے‘‘ الاعراف
26 اے بنی آدم! ہم نے تم پر لباس نازل کیا جو تمہاری شرمگاہوں کو ڈھانپتا ہے اور زینت بھی ہے [٢٣] اور لباس تو تقویٰ ہی کا بہتر [٢٤] ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔ شاید لوگ کچھ سبق حاصل کریں الاعراف
27 اے بنی آدم! ایسا نہ ہو کہ شیطان تمہیں فتنے میں مبتلا کردے جیسا کہ اس نے تمہارے والدین کو جنت سے نکلوا دیا تھا اور ان سے ان کے لباس اتروا دیئے تھے تاکہ ان کی شرمگاہیں انہیں دکھلا دے۔[٢٥] وہ اور اس کا قبیلہ تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھ سکتے۔ ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا سرپرست بنادیا ہے جو ایمان نہیں لاتے الاعراف
28 اور جب وہ کوئی شرمناک کام کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ''ہم نے اپنے باپ دادا کو [٢٦] اسی طریقہ پر پایا ہے اور اللہ نے ہمیں ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔ آپ ان سے کہیے کہ ’’اللہ کبھی بے حیائی کا حکم نہیں دیتا۔ کیا تم اللہ کے ذمے ایسی باتیں لگاتے ہو جو تم جانتے نہیں‘‘ الاعراف
29 آپ کہیے کہ ’’میرے پروردگار نے تو انصاف کا حکم دیا ہے اور اس بات کا کہ ہر مسجد میں نماز کے وقت اپنی توجہ ٹھیک اسی کی طرف رکھو اور اس کی مکمل حاکمیت تسلیم کرتے ہوئے خالصتاً اسی کو پکارو‘‘ جس طرح اس نے تمہیں پہلے پیدا کیا ہے اسی طرح تم پھر [٢٧] پیدا کئے جاؤ گے الاعراف
30 ایک فریق کو تو اس نے ہدایت کی اور دوسرے فریق پر گمراہی واجب [٢٨] ہوگئی۔ کیونکہ انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطانوں کو اپنا سرپرست بنا لیا تھا پھر وہ یہ بھی سمجھ رہے ہیں کہ وہی سیدھی راہ پر ہیں الاعراف
31 اے بنی آدم! جب بھی کسی مسجد میں جاؤ تو آراستہ [٢٩] ہو کر جاؤ اور کھاؤ، پیو لیکن اسراف [٣٠] نہ کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ اسراف کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا الاعراف
32 آپ ان سے پوچھئے کہ ’’اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لیے جو زینت اور کھانے کی پاکیزہ چیزیں پیدا کی ہیں انہیں کس نے حرام کردیا ؟‘‘[٣١] آپ کہیے کہ یہ چیزیں دنیا کی زندگی میں ان لوگوں کے لیے ہیں جو ایمان [٣٢] لائے اور قیامت کے دن تو خالصتاً انہی کے لیے ہوں گی۔ ہم اسی طرح اپنی آیات کو صاف صاف بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں الاعراف
33 آپ ان سے کہیے کہ میرے پروردگار نے جو چیزیں حرام کی ہیں وہ یہ ہیں: ’’بے حیائی کے کام خواہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ ہوں اور گناہ کے کام اور ناحق زیادتی اور یہ کہ تم اللہ کے شریک بناؤ جس کے لیے اس نے کوئی سند نہیں اتاری اور یہ کہ تم اللہ کے ذمے [٣٣] ایسی باتیں لگا دو جن کا تمہیں علم نہیں‘‘ الاعراف
34 ہر گروہ کے لیے ایک مدت مقرر ہے، جب وہ مدت پوری ہوجاتی ہے تو پھر (اس گروہ کی گرفت کے لیے) ایک گھڑی بھر کی بھی تقدیم و تاخیر [٣٤] نہیں ہوسکتی الاعراف
35 اے بنی آدم! اگر تمہارے پاس تمہی میں سے رسول آئیں جو تمہارے سامنے میری آیات بیان کریں تو جو شخص نافرمانی سے بچا رہا اور اپنی اصلاح کرلی تو ایسے لوگوں کے لئے نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمزدہ ہوں [٣٥] گے الاعراف
36 اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلا دیا اور ان سے اکڑ بیٹھے تو ایسے ہی لوگ دوزخی ہیں۔ وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے الاعراف
37 بھلا اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے جو اللہ کے ذمے جھوٹ لگا دے یا اس کی آیتوں کو جھٹلا دے۔[٣٦] ایسے لوگوں کو ان کا وہ حصہ تو (دنیا میں) ملے گا ہی جو ان کے مقدر میں ہے۔ یہاں تک کہ جب ان کی روحیں قبض کرنے کے لئے ہمارے فرستادہ (فرشتے) ان کے پاس آئیں گے تو ان سے پوچھیں گے: ’’وہ تمہارے (الٰہ) کہاں ہیں جنہیں تم اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے؟‘‘ وہ جواب دیں گے : ’’ہمیں کچھ یاد نہیں پڑتا‘‘ اس طرح وہ خود ہی اپنے خلاف گواہی دے دیں [٣٧] گے کہ وہ کافر تھے الاعراف
38 اللہ تعالیٰ فرمائے گا : اچھا تو تم بھی انہی جماعتوں میں شامل ہوجاؤ جو تم سے پہلے جنوں اور انسانوں کی جماعتیں دوزخ میں داخل ہوچکی ہیں۔ جب بھی کوئی جماعت (دوزخ میں) داخل ہوگی تو اپنی پیش رو جماعت پر لعنت کرے گی یہاں تک کہ جب سب کی سب جماعتیں دوزخ میں جمع ہوجائیں گی تو ہر پچھلی جماعت اپنے سے پہلے والی جماعت کے متعلق کہے گی :’’ہمارے پروردگار! یہ لوگ ہیں جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا، لہٰذا ان کو آگ کا [٣٨] دگنا عذاب دے'' اللہ تعالیٰ فرمائے گا۔ ''تم سبھی کے لئے دگنا ہے [٣٩] لیکن یہ بات تمہاری سمجھ میں نہیں آرہی‘‘ الاعراف
39 اور پہلی جماعت پچھلی کے متعلق کہے گی۔ ’’آخر تمہیں ہم پر کون سی برتری حاصل ہے (کہ تمہیں تو اکہرا عذاب ہو اور ہمیں دہرا یعنی دگنا ہو؟) لہٰذا تم بھی جو کچھ کرتے رہے ہو اس کے عذاب کا مزا چکھو‘‘ الاعراف
40 بلاشبہ جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور ان سے اکڑ بیٹھے، ان کے لیے نہ تو آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ وہ جنت ہی میں داخل ہوسکیں گے تاآنکہ اونٹ سوئی کے ناکے [٤٠] میں داخل ہوجائے۔ اور ہم مجرموں کو ایسے ہی سزا دیا کرتے ہیں الاعراف
41 ان کے لئے بچھونا بھی جہنم کا ہوگا اور اوپر سے اوڑھنا بھی جہنم کا اور ہم ظالموں کو ایسے ہی سزا دیا کرتے ہیں الاعراف
42 البتہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے اور ہم ہر شخص کو اس کی [٤١] طاقت کے مطابق ہی مکلف بناتے ہیں، تو یہی لوگ اہل جنت ہیں، جس میں وہ ہمیشہ رہا کریں گے الاعراف
43 ان اہل جنت کے دلوں میں اگر ایک دوسرے کے خلاف کچھ کدورت [٤٢] ہوگی تو ہم اسے نکال دیں گے۔ ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ کہیں گے : تعریف تو اللہ ہی کے لیے ہے جس نے ہمیں یہ (جنت کی) راہ دکھائی اگر اللہ ہمیں یہ راہ نہ دکھاتا تو ہم کبھی یہ راہ نہ پاسکتے تھے۔ ہمارے پروردگار کے رسول واقعی حق ہی لے کر آئے تھے، اس وقت انہیں ندا آئے گی: تم اس جنت کے وارث بنائے گئے ہو اور یہ ان (نیک) اعمال کا بدلہ ہے جو تم دنیا [٤٣] میں کرتے رہے الاعراف
44 اور اہل جنت دوزخیوں کو پکار کر پوچھیں گے :’’ہم نے تو ان وعدوں کو سچا پالیا ہے جو ہم سے ہمارے پروردگار نے کیے تھے کیا تم سے تمہارے پروردگار نے جو وعدے کیے تھے تم نے بھی انہیں سچا پایا ؟‘‘ وہ جواب [٤٣۔ الف] دیں گے’’ ہاں! (ہم نے بھی سچا پایا)‘‘ پھر ان کے درمیان ایک پکارنے والا پکارے گا کہ ’’ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو الاعراف
45 جو لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے اور اس میں کجی پیدا کرنا چاہتے تھے اور آخرت کے [٤٤] منکر تھے‘‘ الاعراف
46 اہل جنت اور اہل دوزخ کے درمیان ایک اوٹ [٤٥] حائل ہوگی اور اعراف [٤٦] پر کچھ آدمی ہوں گے جو ہر ایک کو اس کی پیشانی کے نشانات سے پہچانتے ہوں گے۔ وہ اہل جنت کو آواز دیں گے کہ: ’’ تم پر سلامتی ہو‘‘ یہ اعراف والے ابھی جنت میں داخل تو نہ ہوئے ہوں گے البتہ اس کی امید [٤٧] ضرور رکھتے ہوں گے الاعراف
47 اور جب ان کی نگاہیں [٤٨] اہل دوزخ کی طرف پھیری جائیں گی تو کہیں گے: ’’پروردگار! ہمیں ظالم لوگوں میں شامل نہ کرنا‘‘ الاعراف
48 اور یہ اہل اعراف کچھ لوگوں کو ان کی پیشانیوں سے پہچان کر آواز دیں گے: (کہ آج) نہ تمہاری جمعیت تمہارے کچھ کام آئی اور نہ وہ چیزیں جن کے بل پر تم اکڑا کرتے تھے الاعراف
49 کیا یہ (اہل جنت) وہی لوگ نہیں جن کے متعلق تم قسم کھا کر کہا کرتے تھے کہ اللہ انہیں اپنی رحمت سے کچھ بھی نہ دے گا’’(انہیں تو آج یہ کہا گیا ہے کہ) جنت میں داخل ہوجاؤ تمہیں کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ تم غمزدہ ہی ہوگے‘‘ الاعراف
50 اور دوزخی اہل جنت کو آواز دیں گے کہ:’’ہم پر بھی کچھ پانی انڈیل دو یا اللہ نے جو کچھ تمہیں کھانے کو دیا ہے اس میں سے کچھ گرا دو‘‘ اہل جنت جواب دیں گے کہ : اللہ تعالیٰ نے یہ دونوں چیزیں کافروں پر حرام کردی [٤٩] ہیں الاعراف
51 جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنا رکھا تھا اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکے میں ڈال رکھا تھا۔ لہٰذا آج ہم انہیں ایسے ہی بھلا دیں گے جیسے انہوں نے اس ملاقات [٥٠] کے دن کو بھلا رکھا تھا اور ہماری آیتوں کا انکار کیا کرتے تھے الاعراف
52 ہم ان لوگوں کے پاس ایسی کتاب لائے ہیں جسے ہم نے علم کی بنا [٥١] پر مفصل بنا دیا ہے۔ یہ کتاب ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے جو ایمان لاتے ہیں الاعراف
53 یہ لوگ بس اب اس کے انجام کا انتظار کر رہے ہیں (جس کا پتہ یہ کتاب دے رہی ہے) جس دن اس کا انجام [٥٢] سامنے آجائے گا تو جن لوگوں نے پہلے کتاب کو بھلا رکھا تھا کہیں گے : ’’واقعی ہمارے پاس رسول حق بات لے کر آئے تھے۔ پھر اب کیا ہمارے لئے کوئی سفارشی ہیں جو ہماری سفارش کریں یا ہمیں واپس (دنیا میں) ہی بھیج دیا جائے تاکہ جو کام ہم کرتے رہے اس کے علاوہ دوسری قسم کے کام کریں‘‘ ان لوگوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا، اور جو کچھ بھی وہ باتیں بنایا کرتے تھے انہیں کچھ یاد نہ رہیں گی الاعراف
54 یقیناً تمہارا پروردگار وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ [٥٣] دن میں پیدا کیا پھر اپنے عرش [٥٤] پر قرار پکڑا۔ وہی رات کو دن پر ڈھانک دیتا ہے، پھر دن رات کے پیچھے دوڑا چلا آتا ہے اور سورج، چاند، ستارے [٥٥] سب چیزیں اس (اللہ) کے حکم کے تابع ہیں۔ یاد رکھو! اسی نے پیدا کیا ہے تو حکم بھی اسی کا [٥٦] چلے گا۔ بڑا بابرکت [٥٧] ہے اللہ تعالیٰ جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے الاعراف
55 اپنے پروردگار [٥٨] کو گڑگڑاتے ہوئے اور چپکے چپکے پکارو۔ یقیناً وہ حد سے بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا الاعراف
56 اور زمین میں (حالات کی) درستی کے بعد [٥٩] ان میں بگاڑ پیدا نہ کرو۔ اور اللہ کو خوف اور امید [٦٠] سے پکارو۔ یقیناً اللہ کی رحمت نیک کردار لوگوں سے قریب ہے الاعراف
57 وہی تو ہے جو اپنی رحمت (بارش) سے پیشتر ہواؤں کو خوشخبری کے طور پر بھیجتا ہے حتیٰ کہ وہ ہوائیں بھاری بادلوں کو اٹھا لاتی ہیں تو ہم ان بادلوں کو کسی مردہ علاقہ کی طرف چلاتے ہیں پھر اس سے بارش برساتے ہیں تو اسی مردہ زمین سے ہر طرح کے پھل نکالتے ہیں۔ اسی طرح ہم مردوں کو (بھی زمین سے) نکال کھڑا کریں گے۔[٦١] شاید (اس مشاہدے سے) تم کچھ نصیحت حاصل کرو الاعراف
58 اور عمدہ زمین اپنے پروردگار کے حکم سے خوب سبزہ اگاتی ہے اور جو خراب ہوتی ہے اس سے جو کچھ تھوڑا بہت نکلتا ہے وہ بھی ناقص ہوتا ہے۔[٦٢] اسی طرح ہم اپنی آیات کو مختلف طریقوں سے ان لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں جو شکر بجا لاتے ہیں الاعراف
59 ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو اس نے کہا: اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو، جس کے بغیر تمہارا کوئی الٰہ نہیں۔ میں تم پر ایک بڑے [٦٣] دن کا عذاب واقع ہونے سے ڈرتا ہوں الاعراف
60 اس کی قوم کے سرداروں [٦٤] نے کہا : ’’ہم تو تجھے ہی صریح گمراہی میں دیکھتے ہیں‘‘ الاعراف
61 اس نے کہا: برادران قوم! میں گمراہی میں پڑا ہوا نہیں بلکہ میں تمام جہانوں کے پروردگار کا رسول ہوں الاعراف
62 میں تمہیں اپنے پروردگار کا پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہاری خیر خواہی [٦٥] کر رہا ہوں کیونکہ جو کچھ مجھے اللہ کی طرف سے معلوم ہے اسے تم نہیں جانتے الاعراف
63 کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہے کہ تمہارے پاس نصیحت تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک ایسے آدمی کے ذریعہ آئی ہے جو تمہی [٦٦] میں سے ہے؟ تاکہ وہ تمہیں (برے انجام سے) ڈرائے اور تم نافرمانی سے بچو اور تم پر رحم کیا جائے الاعراف
64 چنانچہ انہوں نے نوح کو جھٹلایا تو ہم نے نوح کو اور اس کے ساتھیوں کو جو کشتی میں سوار [٦٧] تھے بچالیا اور ان لوگوں کو غرق کردیا [٦٨] جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا۔ بلاشبہ [٦٩] وہ اندھے لوگ تھے الاعراف
65 اور قوم عاد کی طرف ہم نے ان کے بھائی ہود کو بھیجا۔ اس نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا :’’اللہ کی عبادت کرو جس کے بغیر تمہارا کوئی الٰہ نہیں۔[٧٠] کیا تم (اللہ سے) ڈرتے نہیں‘‘ الاعراف
66 اس کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا : ’’ہم تو تجھے کم عقل آدمی [٧١] دیکھتے ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ تم جھوٹے ہو‘‘ الاعراف
67 (ہود نے) کہا :’’اے میری قوم! میں ناداں نہیں بلکہ میں تو سب جہانوں کے پروردگار کا رسول ہوں الاعراف
68 میں اپنے پروردگار کا پیغام پہنچاتا ہوں اور تمہارا امین خیرخواہ [٧٢] ہوں‘‘ الاعراف
69 کیا تم اس بات پر تعجب کرتے ہو کہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس نصیحت ایک ایسے آدمی کے ذریعہ آئی ہے جو تمہی میں سے ہے تاکہ وہ تمہیں (برے انجام سے) ڈرائے۔ اور (اللہ کا یہ احسان) یاد کرو۔ جب اس نے تمہیں قوم نوح کے بعد زمین کا جانشین بنایا اور تمہیں خوب تنومند [٧٣] بنایا۔ پس اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ الاعراف
70 وہ کہنے لگے:’’کیا تو ہمارے پاس اس لئے آیا ہے کہ ہم ایک ہی اللہ کی عبادت کریں اور جنہیں ہمارے آباؤ اجداد پوجتے [٧٤] رہے انہیں چھوڑ دیں؟ اگر تو سچا ہے تو جس (عذاب) کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے۔ وہ لے آ۔‘‘ الاعراف
71 (ہود نے) کہا: ’’تمہارے پروردگار کی طرف سے تم پر عذاب اور اس کا غضب ثابت ہوچکا ہے۔ کیا تم مجھ سے ایسے ناموں کے بارے میں جھگڑا کرتے ہو جو تم نے اور تمہارے آباء و اجداد نے رکھ لیے [٧٥] ہیں جن کے لئے اللہ نے کوئی سند نہیں اتاری؟ سو اب تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں‘‘ الاعراف
72 پھر ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو اپنی مہربانی سے بچا لیا [٧٦] اور ان لوگوں کی جڑ کاٹ دی جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا اور ایمان لانے والے نہیں تھے الاعراف
73 اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا۔ اس نے اپنی قوم کے لوگوں سے کہا'': اللہ کی عبادت کرو جس کے بغیر تمہارا کوئی الٰہ نہیں۔ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے واضح معجزہ [٧٧] آچکا ہے۔ یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لیے معجزہ ہے اسے اللہ کی زمین پر چرنے دو اور اسے برے ارادے سے ہاتھ نہ لگانا ورنہ ایک درد ناک عذاب تمہیں آلے گا الاعراف
74 اور وہ وقت یاد کرو جب قوم عاد کے بعد تمہیں اللہ نے جانشین بنایا اور تمہیں اس علاقہ میں آباد کیا۔ تم زمین کے ہموار میدانوں میں محل بناتے ہو اور پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بنا لیتے [٧٨] ہو۔ لہٰذا اللہ کے احسانات کو یاد کرو۔ اور زمین میں فساد نہ [٧٩] مچاتے پھرو الاعراف
75 ہود کی قوم کے متکبر سرداروں نے ان کمزور لوگوں کو جو ان میں سے ایمان لاچکے تھے، کہا : کیا تم جانتے ہو کہ صالح اپنے رب کا رسول ہے؟ وہ کہنے لگے : ’’جو کچھ اسے دے کر بھیجا گیا ہے ہم تو اس پر ایمان رکھتے ہیں‘‘ الاعراف
76 وہ متکبر کہنے لگے :’’جس بات پر تم ایمان لائے ہو، ہم تو اسے ماننے [٨٠] والے نہیں‘‘ الاعراف
77 چنانچہ انہوں نے اونٹنی کی کونچیں [٨١] کاٹ ڈالیں اور اپنے پروردگار کے حکم سے سرتابی کی اور کہنے لگے :’’صالح ! اگر تو رسول ہے تو جس (عذاب) کی تو ہمیں دھمکی دیتا [٨٢] ہے وہ لے آ‘‘ الاعراف
78 آخر انہیں زلزلے [٨٣] نے آلیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے کے پڑے رہ گئے الاعراف
79 پھر صالح یہ کہتا ہوا ان کے ہاں سے چلے گئے : ’’اے قوم! میں نے تمہیں اپنے پروردگار کا پیغام پہنچا دیا تھا اور تمہاری خیرخواہی [٨٤] بھی کی لیکن تم تو خیرخواہی کرنے والوں کو پسند ہی نہیں کرتے‘‘ الاعراف
80 اور لوط نے جب اپنی قوم [٨٥] سے کہا : تم بے حیائی کا وہ کام کرتے ہو جو تم سے پہلے اہل عالم میں سے کسی نے بھی نہیں کیا تھا الاعراف
81 تم شہوت رانی کے لئے عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس آتے ہو۔ تم تو حد سے بڑھے [٨٦] ہوئے لوگ ہو الاعراف
82 اور اس کی قوم کو اس کے سوا کوئی جواب بن نہ آیا کہ انہوں نے یہ کہہ دیا کہ: ’’اپنی بستی سے انہیں نکال دو یہ لوگ پاک باز [٨٧] بنے پھرتے ہیں۔‘‘ الاعراف
83 چنانچہ ہم نے لوط اور اس کے اہل خانہ کو بچا لیا بجز اس کی بیوی کے کہ وہ باقی ماندہ [٨٨] ہلاک ہونے والوں سے تھی الاعراف
84 اور اس قوم پر (پتھروں کی) بارش [٨٩] برسائی پس دیکھ لیجیے کہ مجرموں کا انجام کیسا ہوا ؟ الاعراف
85 اور اہل مدین [٩٠] کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب [٩١] کو (بھیجا) اس نے کہا : اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو تمہارے لیے اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل آچکی ہے لہٰذا ناپ اور تول پورا رکھا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو۔ اور زمین میں اصلاح ہوجانے کے بعد اس میں بگاڑ پیدا نہ کرو۔ یہی بات تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم واقعی مومن ہو الاعراف
86 اور (زندگی کی) ہر راہ پر راہزن بن کر [٩٢] نہ بیٹھ جاؤ کہ لوگوں کو دھمکاتے پھرو اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اسے اس کی راہ سے روکنے لگو اور اس سیدھی راہ میں کجی کے درپے ہوجاؤ۔ اور وہ وقت یاد کرو۔ جب تم تھوڑے تھے تو اللہ نے تمہیں زیادہ کردیا۔ اور دیکھو کہ فساد کرنے والوں کا کیا انجام ہوتا ہے الاعراف
87 اور اگر تم میں سے ایک فریق ایسا ہے کہ جو کچھ مجھے دے کر بھیجا گیا ہے، اس پر ایمان لے آیا اور دوسرا فریق ایمان نہیں لایا تو صبر کرو (٩٢۔ الف) تاآنکہ اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کردے اور وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے الاعراف
88 اس قوم کے متکبر سرداروں نے کہا : شعیب ! ہم تجھے اور ان لوگوں کو جو تیرے ساتھ ایمان لائے ہیں اپنی بستی سے نکال دیں گے یا پھر [٩٣] تمہیں ہمارے دین میں واپس آنا ہوگا شعیب (علیہ السلام) نے کہا : خواہ ہم اسے ناپسند کرتے ہوں تو بھی؟ الاعراف
89 اگر ہم تمہارے دین میں دوبارہ چلے جائیں تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم نے اللہ پر جھوٹ باندھا تھا جبکہ اللہ اس سے ہمیں نجات دے چکا ہے۔ ہم سے یہ ممکن نہ ہوگا کہ ہم اس میں دوبارہ چلے جائیں، الا یہ کہ ہمارے [٩٤] پروردگار ہی کی ایسی مشیئت ہو۔ ہمارے پروردگار نے علم سے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے۔ ہم اللہ ہی پر بھروسہ کرتے ہیں۔ (پھر دعا کی) اے ہمارے پروردگا ر! ہمارے [٩٥] اور ہماری قوم کے درمیان انصاف سے فیصلہ کردے اور تو ہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے الاعراف
90 اس کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا : ’’ اگر تم لوگوں نے شعیب [٩٦] کی پیروی کی تو تم نقصان اٹھاؤ گے‘‘ الاعراف
91 پھر انہیں ایک خطرناک زلزلے [٩٧] نے آلیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے الاعراف
92 جن لوگوں نے شعیب (علیہ السلام) کو جھٹلایا تھا ان کی حالت یہ ہوگئی گویا وہ کبھی وہاں آباد ہی نہ ہوئے [٩٨] تھے جنہوں نے شعیب کو جھٹلایا تھا بالآخر وہی گھاٹے میں رہے الاعراف
93 شعیب انہیں یہ کہتے ہوئے وہاں سے چلا گیا کہ ’’: اے میری قوم ! میں نے تمہیں اپنے پروردگار کا پیغام پہنچا دیا تھا اور (ممکن حد تک) میں تمہاری خیر خواہی کرتا رہا۔ تو اب میں ان لوگوں پر کیسے افسوس [٩٩] کروں جو انکار ہی کرتے رہے‘‘ الاعراف
94 اور ہم نے جب بھی کسی بستی میں کوئی نبی بھیجا تو وہاں کے رہنے والوں کو سختی اور تکلیف [١٠٠] میں مبتلا کیا تاکہ وہ عاجزی کی روش اختیار کریں الاعراف
95 پھر ہم نے ان کی بدحالی کو خوشحالی میں بدل دیا یہاں تک کہ وہ خوب پھلے پھولے اور کہنے لگے: ’’یہ اچھے اور برے دن تو ہمارے آباء و اجداد پر بھی آتے رہے ہیں‘‘ پھر یکدم ہم نے انہیں پکڑ لیا اور انہیں خبر تک نہ ہوئی الاعراف
96 اور اگر یہ بستیوں والے ایمان لاتے اور اللہ کی نافرمانی [١٠١] سے بچتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین کی برکات (کے دروازے) کھول دیتے۔ لیکن انہوں نے تو جھٹلایا۔ پھر ہم نے انہیں ان کی کرتوتوں کی پاداش میں دھر لیا الاعراف
97 کیا یہ بستیوں والے اس بات سے نڈر ہوگئے ہیں کہ رات کے وقت ان پر ہمارا عذاب آجائے اور وہ سوئے ہوئے ہوں الاعراف
98 یا وہ اس بات سے نڈر ہوگئے ہیں کہ چاشت کے وقت ان پر ہمارا عذاب آئے اور وہ کھیل [١٠٢] رہے ہوں الاعراف
99 کیا یہ لوگ اللہ کی چال سے بے خوف ہوگئے ہیں حالانکہ اللہ کی چال [١٠٣] سے وہی قوم بے خوف ہوتی ہے جو نقصان اٹھانے والی ہو الاعراف
100 جو لوگ ان بستیوں کے ہلاک ہونے کے بعد زمین کے وارث ہوئے کیا انہیں یہ رہنمائی [١٠٤] نہیں ملی کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے گناہوں کے بدلے ان پر (بھی) مصیبت ڈال سکتے ہیں۔ اور ان کے دلوں پر مہر (بھی) کرسکتے ہیں کہ وہ سن ہی نہ سکیں الاعراف
101 یہ بستیاں [١٠٥] ہیں جن کے احوال ہم نے آپ سے بیان کردیئے ہیں۔ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے تھے مگر جس بات کو وہ پہلے جھٹلا چکے تھے اس پر ایمان لانا [١٠٦] انہوں نے مناسب نہ سمجھا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے الاعراف
102 ان میں اکثر لوگ ایسے تھے جن میں ہم نے عہد کا لحاظ نہ پایا اور ان [١٠٧] میں سے اکثر کو فاسق ہی پایا الاعراف
103 ان کے بعد ہم نے [١٠٨] موسیٰ کو اپنے معجزات دے کر فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا مگر انہوں نے بھی ہمارے معجزات سے ناانصافی [١٠٩] کی۔ پھر دیکھ لو۔ فساد کرنے والوں کا کیا انجام ہوا الاعراف
104 موسی نے فرعون [١١٠] سے کہا : ’’میں یقیناً اللہ رب العالمین کا رسول ہوں الاعراف
105 میرے شایان یہی ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کے متعلق وہی بات کروں جو سچی ہو۔ میں تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے معجزات لے کر آیا ہوں۔ لہٰذا بنی اسرائیل کو میرے ساتھ [١١١] روانہ کردے‘‘ الاعراف
106 فرعون نے کہا : ’’اگر تو سچا ہے تو کوئی معجزہ لے کر آیا ہے تو اسے پیش کر‘‘ الاعراف
107 چنانچہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنا عصا ڈال دیا تو فوراً وہ ہوبہو ایک اژدہا بن گیا الاعراف
108 اور (بغل سے) اپنا ہاتھ نکالا تو وہ دیکھنے والوں کو چمکدار [١١٢] دکھائی دینے لگا الاعراف
109 فرعون کی قوم کے سرداروں نے کہا: ’’یہ تو بڑا ماہر جادوگر ہے الاعراف
110 وہ چاہتا ہے کہ تمہیں تمہارے ملک سے نکال [١١٣] دے۔ اب تم کیا مشورہ دیتے ہو‘‘ الاعراف
111 پھر انہوں نے فرعون سے کہا کہ موسیٰ اور اس کے بھائی کے معاملے کو التواء میں رکھو اور شہروں میں اپنے آدمی بھیج دو الاعراف
112 جو ہر ماہر جادوگر کو اکٹھا کرکے تیرے [١١٤] پاس لے آئی الاعراف
113 چنانچہ جادوگر فرعون کے پاس آگئے اور کہنے لگے : ’’اگر ہم غالب رہے تو ہمیں کچھ صلہ بھی ملے گا ؟‘‘ الاعراف
114 فرعون نے کہا۔ ہاں اور میرے دربار [١١٥] میں منصب بھی ملیں گے الاعراف
115 (پھر مقابلے کے وقت) جادوگر کہنے لگے: ’’موسیٰ ! تم ڈالتے [١١٦] ہو یا ہم ڈالیں؟‘‘ الاعراف
116 موسیٰ نے کہا: تم ہی ڈالو۔ پھر [١١٧] جب انہوں نے (اپنی رسیاں وغیرہ) پھینکیں تو انہوں نے لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا اور انہیں دہشت زدہ کردیا اور بڑا زبردست [١١٨] جادو بنا لائے الاعراف
117 ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ ’’اب تو (بھی) اپنا عصا ڈال دے‘‘ (عصا کا پھینکنا تھا کہ وہ اژدہا بن کر) فوراً ان کے جھوٹے شعبدے [١١٩] کو نگلنے لگا الاعراف
118 چنانچہ حقیقت ثابت ہوگئی اور جو کچھ ان جادوگروں نے بنایا تھا وہ ملیا میٹ ہوگیا الاعراف
119 فرعون اور اس کے ساتھی اس مقابلے میں مغلوب ہوئے اور انہیں نکو بن کر واپس جانا پڑا الاعراف
120 اور جادوگر بے اختیار [١٢٠] سجدے میں گر پڑے الاعراف
121 (اور) کہنے لگے : ’’ہم رب العالمین پر ایمان لے آئے الاعراف
122 جو موسیٰ اور ہارون کا پروردگار ہے‘‘ الاعراف
123 فرعون نے انہیں کہا : ’’بیشتر اس کے کہ میں تمہیں اجازت دیتا تم موسیٰ پر ایمان لے آئے یقیناً یہ تمہاری ایک سازش تھی جو تم نے اس شہر (دارالسلطنت) میں کی ہے تاکہ اس کے باشندوں کو یہاں سے نکال دو۔ سو تمہیں جلد ہی اس کا انجام معلوم ہوجائے گا الاعراف
124 میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹ دوں گا پھر تم سب کو سولی [١٢١] پر چڑھا دوں گا‘‘ الاعراف
125 جادوگر کہنے لگے : ہم یقیناً اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں الاعراف
126 اور ہماری کون سی بات تجھے بری لگی ہے بجز اس کے کہ جب ہمارے پاس پروردگار کی نشانیاں آگئیں تو ہم ان پر [١٢٢] ایمان لے آئے'' (پھر انہوں نے دعا کی کہ) ’’اے ہمارے پروردگار! ہم پر صبر [١٢٣] کا فیضان کر اور اس حال میں موت دے کہ ہم فرمانبردار ہوں‘‘ الاعراف
127 اور فرعون کی قوم [١٢٤] کے سردار فرعون سے کہنے لگے : ’’کیا تو موسیٰ اور اس کی قوم کو یونہی چھوڑ دے گا کہ زمین میں فساد مچاتے پھریں اور تجھے اور تیرے معبودوں کو چھوڑ دیں‘‘ وہ کہنے لگا : ’’میں ان کے بیٹوں کو مروا ڈالوں گا اور ان کی عورتوں کو زندہ رہنے دوں گا اور ہمیں ان پر پوری [١٢٥] قدرت حاصل ہے۔‘‘ الاعراف
128 موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا : ’’اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو۔ یہ زمین اللہ کی ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے اس کا وارث بنا دے اور انجام (خیر) تو پرہیزگاروں ہی کے لیے ہے‘‘ الاعراف
129 وہ موسیٰ سے کہنے لگے : ’’تمہارے آنے سے پہلے بھی ہمیں دکھ دیا جاتا تھا اور تمہارے آنے کے بعد بھی دیا جارہا ہے‘‘ موسیٰ نے جواب دیا : ’’عنقریب تمہارا پروردگار تمہارے دشمن کو ہلاک [١٢٦] کردے گا اور اس سر زمین میں تمہیں خلیفہ بنادے گا پھر دیکھے گا کہ تم کیسے عمل کرتے ہو‘‘ الاعراف
130 پھر ہم نے آل فرعون کو کئی سال تک قحط اور پیداوار کی کمی میں مبتلا رکھا کہ شاید وہ کوئی سبق حاصل کریں۔ الاعراف
131 پھر جب انہیں کوئی بھلائی پہنچتی تو کہتے کہ ہم اسی کے مستحق [١٢٧] تھے اور جب کوئی تکلیف پہنچتی تو اسے موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کی نحوست بتلاتے۔ حالانکہ نحوست تو اللہ کے ہاں ان کی اپنی تھی۔ لیکن ان میں اکثر لوگ یہ بات سمجھتے نہ تھے الاعراف
132 نیز وہ موسیٰ سے کہتے کہ : ’’ہمیں مسحور کرنے کے لیے جو بھی معجزہ تو ہمارے [١٢٨] پاس لائے گا ہم تیری بات کو ماننے والے نہیں‘‘ الاعراف
133 آخر ہم نے ان پر طوفان، ٹڈیاں، جوئیں، مینڈک اور خون [١٢٩] کا عذاب ایک ایک کرکے مختلف وقتوں میں نشانیوں کے طور پر بھیجا۔ پھر بھی وہ اکڑے ہی رہے۔ کیونکہ وہ تھے ہی مجرم لوگ الاعراف
134 اور جب ان پر کوئی عذاب [١٣٠] آن پڑتا تو کہتے : ’’موسیٰ ! تیرے پروردگار نے تجھ سے جو (دعا قبول کرنے کا) عہد کیا ہوا ہے تو ہمارے لیے دعا کر۔ اگر تو ہم سے عذاب کو دور کردے گا تو ہم یقیناً تجھ پر ایمان لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو تیرے ساتھ روانہ کردیں گے‘‘ الاعراف
135 پھر جب ہم ان سے وہ عذاب ( ایک اور قسم کا عذاب آنے کی) مدت تک ہٹا دیتے تو وہ عہد شکنی کردیتے تھے الاعراف
136 آخر ہم نے ان سے انتقام لیا اور انہیں سمندر [١٣١] میں غرق کردیا۔ کیونکہ وہ ہماری آیات کو جھٹلاتے اور ان سے لاپروائی برتتے تھے الاعراف
137 پھر ہم نے ان کا وارث ان لوگوں کو بنایا جو کمزور سمجھے [١٣٢] جاتے تھے اور اس سر زمین کا (بھی) وارث بنایا جس کے مشرق و مغرب میں ہم نے برکت رکھی [١٣٣] ہوئی ہے اور بنی اسرائیل کے حق میں آپ کے پروردگار کا اچھا وعدہ پورا ہوگیا کیونکہ انہوں نے صبر کیا تھا اور فرعون اور اس کی قوم جو کچھ عمارتیں بناتے اور (انگوروں کے باغ) بیلوں پر چڑھاتے تھے، سب کو ہم نے تباہ کردیا الاعراف
138 اور (جب) ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے پار اتار دیا تو وہ ایک ایسی قوم کے پاس آئے جو اپنے بتوں کی عبادت میں لگے ہوئے تھے۔ کہنے لگے : ’’موسیٰ ! ہمیں بھی ایک ایسا الٰہ بنا دو جیسا ان لوگوں کا الٰہ ہے‘‘ موسیٰ نے کہا : ’’بلاشبہ تم بڑے [١٣٤] جاہل لوگ ہو‘‘ الاعراف
139 یہ لوگ جس کام (بت پرستی) میں لگے ہوئے ہیں برباد [١٣٥] ہونے والا ہے اور جو کچھ وہ کر رہے ہیں سراسر باطل ہے الاعراف
140 (پھر) کہا : ’’کیا میں اللہ کے علاوہ تمہارے لیے کوئی اور الٰہ تلاش کروں حالانکہ اس نے تمہیں تمام اہل عالم پر فضیلت بخشی ہے‘‘ الاعراف
141 اور (اے بنی اسرائیل۔ وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی۔ وہ تمہارے بیٹوں کو مار ڈالتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رہنے دیتے تھے اور اس میں تمہارے لیے تمہارے پروردگار کی طرف سے ایک بڑی آزمائش تھی الاعراف
142 اور ہم نے موسیٰ سے تیس راتوں کا وعدہ [١٣٦] کیا پھر اسے دس مزید راتوں سے پورا کیا تو اس کے پروردگار کی مقررہ مدت چالیس راتیں پوری ہوگئی۔ اور (جاتے وقت) موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا : ’’تم میری قوم میں میرے خلیفہ بنو۔ اصلاح کرتے رہنا [١٣٧] اور فساد کرنے والوں کی راہ پر نہ چلنا‘‘ الاعراف
143 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) ہمارے مقررہ وقت اور جگہ پر آگیا اور اس سے اس کے پروردگار [١٣٨] نے کلام کیا۔ موسیٰ نے عرض کیا: ’’پروردگار! مجھے اپنا آپ دکھلا دیجیے کہ میں ایک نظر تجھے دیکھ سکوں۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’تو مجھے ہرگز نہ دیکھ سکے گا۔ البتہ اس پہاڑ کی طرف دیکھ، اگر یہ اپنی جگہ پر برقرار رہا تو تو بھی مجھے دیکھ سکے گا۔‘‘ پھر جب اس کے رب نے پہاڑ پر تجلی کی تو اسے ریزہ ریزہ کردیا اور موسیٰ غش کھا کر گر پڑے۔ پھر جب انہیں کچھ افاقہ ہوا تو کہنے لگے : تیری ذات پاک ہے۔ میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا ایمان لانے والا ہوں الاعراف
144 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’موسیٰ ! میں نے تجھے اپنی رسالت اور ہم کلامی کے لئے تمام لوگوں پر ترجیح [١٣٩] دیتے ہوئے تجھے منتخب کرلیا ہے جو کچھ میں تجھے دوں اس پر عمل پیرا ہو اور میرا شکرگزار بن جا‘‘ الاعراف
145 اور اس کے لئے ہم نے تختیوں [١٤٠] میں ہر طرح کی نصیحت اور ہر ایک بات کی تفصیل لکھ دی ہے اور (حکم دیا) اس پر مضبوطی سے عمل کرو اور اپنی قوم کو بھی حکم دو کہ وہ ان پر اچھی طرح عمل کریں۔[١٤١] عنقریب میں تمہیں فاسقوں کا گھر [١٤٢] دکھلاؤں گا الاعراف
146 اور اپنی آیتوں سے ان لوگوں (کی نگاہیں) پھیر دوں گا جو بلاوجہ زمین میں اکڑتے ہیں [١٤٣]۔ وہ خواہ کوئی بھی نشانی دیکھ لیں اس پر ایمان نہ لائیں گے۔ اور وہ راہ ہدایت دیکھ لیں تو اسے اختیار نہیں کرتے اور اگر گمراہی کی راہ دیکھ لیں تو اسے فوراً اختیار [١٤٣۔ ١ الف] کرتے ہیں۔ ان کی یہ حالت اس لیے ہے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلا دیا اور ان سے بے پروائی کرتے رہے الاعراف
147 اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا، ان کے اعمال [١٤٤] ضائع ہوگئے اور انہیں وہی کچھ بدلہ دیا جائے گا جو کام وہ (دنیا میں) کرتے رہے الاعراف
148 موسیٰ کے (طور پر جانے کے) بعد اس کی قوم نے اپنے زیوروں سے ایک بچھڑے کا جسم (پتلا) بنایا جس میں سے بیل کی آواز نکلتی تھی ان لوگوں نے یہ نہ دیکھا کہ وہ نہ تو ان سے کوئی بات کرتا ہے اور نہ ہی ان کو راستہ دکھاسکتا ہے پھر بھی انہوں نے اسے (الٰہ) بنالیا الاعراف
149 اور وہ تھے ہی بے انصاف لوگ (١٤٥) اور جب وہ شرمسار ہوئے اور دیکھا کہ وہ گمراہ ہوگئے ہیں تو کہنے لگے ’’اگر ہمارے پروردگارنے ہم پر رحم نہ کیا اور ہمیں [١٤٦] معاف نہ کیا تو ہم برباد ہوجائیں گے‘‘ الاعراف
150 اور جب موسیٰ (علیہ السلام) غصہ اور رنج سے بھرے ہوئے اپنی قوم کی طرف واپس آئے تو انہیں کہا : تم لوگوں نے میرے بعد بہت [١٤٧] بری جانشینی کی۔ تمہیں کیا جلدی پڑی تھی کہ اپنے پروردگار کے حکم کا بھی انتظار نہ کیا ؟ پھر تختیاں پھینک دیں اور اپنے بھائی کو سر سے پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے لگے ہارون نے کہا : اے میری ماں کے بیٹے! ان لوگوں نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ مجھے مار ہی ڈالتے۔ لہٰذا دشمنوں کو مجھ پر ہنسنے کا موقع نہ دو اور مجھے ان ظالم لوگوں کے ساتھ شامل نہ کرو الاعراف
151 موسیٰ نے تب دعا کی : ’’پروردگار! مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے [١٤٨] اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل فرما۔ تو ہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے‘‘ الاعراف
152 (اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا کہ) جن لوگوں نے بچھڑے کو الٰہ بنایا تھا ان پر ضرور ان کے پروردگار کا غضب [١٤٩] نازل ہوگا اور وہ اس دنیا کی زندگی میں رسوا ہوں گے۔ اور (اللہ پر) افترا کرنے والوں کو ہم ایسے ہی سزا دیا کرتے ہیں الاعراف
153 اور جن لوگوں نے برے عمل کئے پھر اس کے بعد توبہ کرلی اور ایمان لے آئے تو اس کے بعد تیرا پروردگار یقیناً بخشنے [١٥٠] والا اور رحم کرنے والا ہے الاعراف
154 اور جب موسیٰ کا غصہ فرو ہوا تو اس نے تختیاں اٹھا لیں۔ اور ان کی تحریر کے مطابق یہ ان لوگوں کے لئے ہدایت [١٥١] اور رحمت تھی جو اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں الاعراف
155 اور ہماری طے شدہ میعاد کے لئے موسیٰ نے اپنی قوم سے ستر آدمی چن لئے۔ پھر جب انہیں زلزلے نے آلیا [١٥٢] تو موسیٰ نے عرض کیا : پروردگار! اگر تو چاہتا تو اس سے پہلے بھی انہیں اور مجھے بھی ہلاک کرسکتا تھا، کیا تو ہم سب کو اس جرم میں ہلاک کرتا ہے جو ہم میں سے کچھ نادانوں نے کیا تھا ؟ یہ تو تیری ایک آزمائش تھی جس سے تو جسے چاہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہے سیدھی راہ دکھا دیتا ہے تو ہی ہمارا سرپرست ہے۔ لہٰذا ہمیں معاف فرما اور ہم پر رحم فرما اور تو ہی سب سے بڑھ کر معاف کرنے والا ہے الاعراف
156 اور ہمارے لئے اس دنیا میں بھی نیکی لکھ دے اور آخرت میں بھی۔ ہم نے تیری طرف رجوع کرلیا ہے'' اللہ تعالیٰ نے جواب میں فرمایا : سزا تو میں اسے ہی دیتا ہوں جسے چاہوں گا مگر میری رحمت [١٥٣] ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے۔ لہٰذا جو لوگ پرہیزگاری کرتے، زکوٰۃ دیتے اور ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں ان کے لئے میں رحمت ہی لکھوں گا الاعراف
157 جو لوگ اس رسول کی پیروی [١٥٤] کرتے ہیں جو نبی امی ہے، جس کا ذکر وہ اپنے ہاں تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔ وہ رسول انہیں نیکی کا حکم دیتا اور برائی [١٥٥] سے روکتا ہے، ان کے لئے پاکیزہ چیزوں کو حلال اور گندی چیزوں [١٥٦] کو حرام کرتا ہے، ان کے بوجھ ان پر سے اتارتا ہے اور وہ بندشیں کھولتا ہے جن میں وہ جکڑے ہوئے [١٥٧] تھے۔ لہٰذا جو لوگ اس پر ایمان لائے اور اس کی حمایت اور مدد کی اور اس روشنی کی پیروی کی جو اس کے ساتھ [١٥٨] نازل کی گئی ہے تو یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں الاعراف
158 آپ کہہ دیجیے : ’’لوگو ! میں تم سب کی طرف [١٥٩] اس اللہ کا رسول ہوں جو آسمانوں اور زمین کی سلطنت کا مالک ہے۔ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ لہٰذا اللہ اور اس کے رسول نبی امی پر ایمان لاؤ، جو اللہ اور اس کے ارشادات [١٦٠] پر ایمان لاتا ہے اور اسی کی پیروی کرو۔ امید ہے کہ تم راہ راست پالو گے۔‘‘ الاعراف
159 اور موسیٰ کی قوم میں ایک گروہ [١٦١] ایسا بھی ہے جو حق کے مطابق ہدایت کرتے اور اسی کے مطابق انصاف کرتے ہیں الاعراف
160 اور ہم نے بنی اسرائیل کے بارہ قبیلوں کو بارہ جماعتیں [١٦٢] ہی بنا دیا تھا۔ اور جب موسیٰ سے اس کی قوم نے پانی مانگا تو ہم نے اسے وحی کی کہ اس چٹان پر اپنا عصا مارو۔ تو اس چٹان سے بارہ چشمے پھوٹ پڑے۔ (اور) ہر قبیلہ نے اپنا اپنا گھاٹ جان لیا۔ نیز ہم نے ان پر بادل کا سایہ کیا اور ان پر من و سلویٰ نازل کیا [١٦٣] (اور فرمایا) یہ پاکیزہ چیزیں کھاؤ جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں اور ان لوگوں نے ہمارا تو کچھ بھی نہ بگاڑا بلکہ خود اپنے آپ [١٦٤] پر ہی ظلم کر رہے تھے الاعراف
161 اور جب بنی اسرائیل سے کہا گیا تھا کہ اس بستی [١٦٥] میں آباد ہوجاؤ اور جہاں سے جی چاہے کھاؤ اور دعا کرتے رہو کہ ’’ہمیں معاف کر دے‘‘ اور دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا تو ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے اور اچھے کام کرنے والوں کو زیادہ بھی دیں گے الاعراف
162 مگر ان میں سے جو ظالم تھے انہوں نے وہ بات ہی بدل ڈالی جو ان سے کہی گئی تھی۔ پھر (اس کے نتیجہ میں) ہم نے ان پر آسمان سے عذاب بھیج دیا کیونکہ [١٦٦] وہ ظلم کیا کرتے تھے الاعراف
163 اور ان سے اس بستی کا حال بھی پوچھئے جو سمندر کے کنارے واقع تھی۔ وہ لوگ سبت (ہفتہ) کے دن احکام الٰہی کی خلاف ورزی کرتے تھے۔ ہفتہ کے دن تو مچھلیاں بلند ہوہو کر پانی پر ظاہر ہوتی تھیں اور ہفتہ کے علاوہ باقی دنوں میں غائب رہتی تھیں۔ اسی طرح ہم نے انہیں ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے آزمائش [١٦٧] میں ڈال رکھا تھا الاعراف
164 اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ان میں سے کچھ لوگوں نے دوسروں سے کہا : ’’تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت [١٦٨] کرتے ہو جنہیں اللہ ہلاک کرنے والا یا سخت سزا دینے والا ہے؟‘‘ تو انہوں نے جواب دیا : اس لیے کہ ہم تمہارے پروردگار کے ہاں معذرت کرسکیں اور اس لئے بھی کہ شاید وہ نافرمانی سے پرہیز کریں الاعراف
165 پھر جب انہوں نے اس نصیحت کو (بالکل ہی) فراموش کردیا جو انہیں کی جارہی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو تو بچا لیا جو برائی سے روکتے تھے اور ان لوگوں کو جو ظالم تھے، ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے بہت برے عذاب میں پکڑ لیا الاعراف
166 پھر جب وہ سرکشی کرتے ہوئے وہی کام کرتے رہے جس سے انہیں منع کیا گیا تھا تو ہم نے انہیں حکم دیا کہ :’’ذلیل و خوار بندر بن جاؤ‘‘ الاعراف
167 اور (یاد کرو) جب تمہارے پروردگار نے یہ اعلان [١٦٩] کیا کہ وہ قیامت کے دن تک بنی اسرائیل پر ایسے لوگ مسلط کرتا رہے گا جو انہیں بدترین عذاب دیتے رہیں: بلاشبہ آپ کا پروردگار (مقررہ وقت آجانے کے بعد) عذاب دینے میں دیر نہیں کرتا اور بلاشبہ وہ بخشنے والا اور مہربان بھی ہے الاعراف
168 اور ہم نے انہیں ٹکڑے ٹکڑے کرکے زمین [١٧٠] میں کئی گروہوں میں تقسیم کردیا۔ ان میں سے کچھ تو نیک لوگ ہیں اور دوسرے ان سے مختلف ہیں۔ اور ہم انہیں اچھے اور برے حالات سے آزماتے رہے کہ شائد وہ (اللہ کی طرف) پلٹ آئیں الاعراف
169 پھر ان کے بعد ناخلف لوگ ان کے جانشین ہوئے جو کتاب کے وارث [١٧١] بن کر اسی دنیا کی زندگی کا مال سمیٹنے لگے اور کہتے یہ تھے کہ ’’ہمیں معاف کردیا جائے گا‘‘ اور اگر ویسا ہی دنیا کا مال پھر ان کے سامنے آئے تو پھر اسے لے لیتے ہیں۔ کیا ان سے کتاب میں یہ عہد نہیں لیا گیا تھا کہ وہ حق بات کے سوا اللہ سے کوئی بات منسوب نہ کریں گے؟ اور یہ بات وہ پڑھتے بھی رہے جو کتاب میں مذکور تھی اور آخرت کا گھر تو اللہ سے ڈرنے والوں ہی کے لئے بہتر ہے۔[١٧٢] کیا تمہیں اتنی بھی سمجھ نہیں؟ الاعراف
170 اور جو لوگ اللہ کی کتاب کو مضبوطی سے پکڑتے اور نماز [١٧٣] قائم کرتے ہیں تو یقیناً ہم ایسے نیک کردار لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتے الاعراف
171 اور (وہ وقت یاد کرو) جب ہم نے ان پر پہاڑ کو اس طرح لا کھڑا کیا تھا گویا وہ سائبان تھا اور انہیں یقین ہو چلا تھا کہ وہ ان پر ابھی گرنے والا ہے (اس وقت ہم نے انہیں حکم دیا کہ) جو کتاب ہم نے تمہیں دی ہے اسے مضبوطی کے ساتھ [١٧٤] پکڑو اور جو کچھ اس میں لکھا ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار بن سکو الاعراف
172 اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب آپ کے پروردگار نے بنی آدم کی پشتوں سے ان کی اولاد کو نکالا اور انہیں خود اپنے اوپر گواہ بنا کر پوچھا : ’’ کیا میں تمہارا پروردگار نہیں؟‘‘ وہ (ارواح) کہنے لگیں : ’’کیوں نہیں! [١٧٥] ہم یہ شہادت دیتے ہیں‘‘ (اور یہ اس لیے کیا) کہ قیامت کے دن تم نہ کہنے لگو کہ ہم تو اس بات سے بالکل بے خبر تھے الاعراف
173 یا یہ کہہ دو کہ : شرک تو ہم سے پہلے ہمارے آباء و اجداد نے کیا تھا اور ہم تو ان کے بعد کی اولاد تھے تو کیا ہمیں تو اس قصور میں ہلاک کرتا ہے جو غلط کاروں نے کیا [١٧٦] تھا الاعراف
174 ہم اپنی آیات اسی طرح تفصیل سے بیان کرتے ہیں اور اس لیے کرتے ہیں کہ لوگ (راہ راست) کی طرف لوٹ آئیں الاعراف
175 (اے نبی) آپ انہیں اس شخص [١٧٧] کا حال سنائیے جسے ہم نے اپنی نشانیاں دی تھیں لیکن وہ ان (کی پابندی) سے نکل بھاگا۔ پھر شیطان اس کے پیچھے پڑگیا۔ چنانچہ وہ گمراہ ہوگیا الاعراف
176 اور اگر ہم چاہتے تو ان نشانیوں سے اس (کے درجات) کو بلند کردیتے مگر وہ تو پستی کی طرف جھک گیا اور اپنی خواہش کے پیچھے لگ گیا۔ ایسے شخص کی مثال کتے کی سی ہے کہ اگر تو اس پر حملہ کرے تو بھی ہانپتا ہے اور نہ کرے تو بھی ہانپتا ہے [١٧٧۔ الف] یہ ان لوگوں کی مثال ہے جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلا دیا۔ آپ ایسے قصے ان سے بیان کرتے رہئے شاید یہ لوگ کچھ غور و فکر کریں الاعراف
177 ایسے لوگوں کی مثال بہت بری ہے جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور خود اپنے آپ ہی پر ظلم کرتے رہے الاعراف
178 اللہ جسے ہدایت دے وہی ہدایت [١٧٨] پا سکتا ہے اور جسے وہ گمراہ کرے تو ایسے ہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں الاعراف
179 بہت سے ایسے جنّ اور انسان ہیں جنہیں ہم نے جہنم کے لیے ہی پیدا کیا ہے۔[١٧٩] ان کے دل تو ہیں مگر ان سے (حق کو) سمجھتے نہیں اور آنکھیں ہیں لیکن ان سے دیکھتے نہیں اور کان ہیں لیکن ان سے سنتے نہیں۔ ایسے لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گزرے [١٨٠] اور یہی لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں الاعراف
180 اللہ کے اچھے اچھے نام ہیں انہی ناموں سے اسے پکارا کرو اور انہیں چھوڑو جو اس کے ناموں میں کجروی [١٨١] کرتے ہیں۔ جو کچھ وہ کرتے ہیں جلد ہی انہیں اس کا بدلہ مل جائے گا الاعراف
181 اور ہماری مخلوق میں سے ایک گروہ ایسا بھی ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرتے اور اسی کے مطابق [١٨٢] انصاف کرتے ہیں الاعراف
182 اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا انہیں ہم اس طرح بتدریج تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ انہیں خبر تک نہ ہوسکے گی الاعراف
183 اور میں انہیں ڈھیل دے رہا ہوں۔ یقیناً میری تدبیر کا کوئی توڑ [١٨٣] نہیں الاعراف
184 کیا انہوں نے کبھی نہیں سوچا کہ ان کے ساتھی (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو کوئی جنون نہیں۔ وہ تو محض ایک کھلم کھلے [١٨٤] ڈرانے والے ہیں۔ الاعراف
185 اور کیا انہوں نے آسمان و زمین کی حکومت اور جو چیز بھی اللہ نے پیدا کی ہے، ان میں کبھی غور نہیں کیا ؟ اور کیا یہ بھی نہیں سوچا کہ شاید ان کی زندگی کی مدت قریب آلگی ہو (ختم ہو رہی ہو) تو پھر پیغمبر کی اس تنبیہ کے بعد اور کون سی [١٨٥] بات ہوگی جس پر یہ ایمان لائیں گے؟ الاعراف
186 جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور وہ انہیں ان کی سرکشی میں چھوڑ رہا ہے کہ سر ٹکراتے پھریں الاعراف
187 لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ قیامت کب قائم ہوگی؟ آپ ان سے کہئے'': یہ بات تو میرا پروردگار ہی جانتا ہے۔ وہی اسے اس کے وقت پر ظاہر کرے گا اور یہ آسمانوں اور زمین کا بڑا بھاری [١٨٦] حادثہ ہوگا جو یکدم تم پر آن پڑے گا۔ لوگ آپ سے تو یوں پوچھتے ہیں جیسے آپ ہر وقت اس کی ٹوہ میں لگے ہوئے [١٨٧] ہیں۔ ان سے کہئے کہ اس کا علم اللہ ہی کو ہے مگر اکثر لوگ (اس حقیقت کو) نہیں جانتے الاعراف
188 آپ کہہ دیجئے کہ : مجھے تو خود اپنے آپ کو بھی نفع یا نقصان [١٨٨] پہنچانے کا اختیار نہیں۔ اللہ ہی جو کچھ چاہتا ہے وہ ہوتا ہے۔ اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو بہت سی بھلائیاں حاصل کرلیتا اور مجھے کبھی کوئی تکلیف نہ پہنچتی۔ میں تو محض ایک ڈرانے والا اور بشارت دینے والا ہوں، ان لوگوں کے لئے جو ایمان لے آئیں الاعراف
189 وہی تو ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اس سے اس کی بیوی بنائی تاکہ اس کے ہاں سکون حاصل کرے۔ پھر جب کسی مرد نے اپنی بیوی سے صحبت کی تو اسے ہلکا سا حمل ہوگیا جس کے ساتھ وہ چلتی پھرتی رہی، پھر جب وہ بوجھل ہوگئی تو دونوں اپنے پروردگار سے دعا کرنے لگے کہ : اگر تو ہمیں تندرست بچہ عطا کرے تو ہم یقیناً شکر کرنے والوں سے ہونگے الاعراف
190 پھر جب اللہ نے انہیں تندرست لڑکا دے دیا تو وہ اللہ کی بخشش میں دوسروں کو شریک [١٨٩] بنانے لگے جبکہ اللہ ایسی چیزوں سے بلند تر ہے جو یہ لوگ شریک ٹھہراتے ہیں الاعراف
191 کیا وہ ایسی چیزوں کو شریک ٹھہراتے ہیں جن کا کسی چیز کو پیدا کرنا تو درکنار [١٩٠] وہ تو خود پیدا کئے جاتے ہیں الاعراف
192 وہ نہ تو ان کی مدد کرسکتے ہیں اور نہ ہی اپنی مدد [١٩١] کرسکتے ہیں الاعراف
193 اگر تم انہیں راہ راست کی طرف بلاؤ تو تمہاری پیروی نہیں کریں گے۔ تم انہیں بلاؤ یا خاموش رہو، تمہارے لیے ایک ہی بات ہے الاعراف
194 جن لوگوں کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تو تمہاری ہی طرح کے بندے [١٩٢] ہیں۔ اگر تم (اپنے دعویٰ میں) سچے ہو تو ضروری ہے کہ جب تم انہیں پکارو تو وہ تمہیں اس کا جواب دیں الاعراف
195 کیا ان کے پاؤں ہیں، جن سے وہ چلتے ہوں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے پکڑتے ہوں، یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے دیکھتے ہوں یا ان کے کان ہیں [١٩٣] جن سے سنتے ہوں؟ آپ ان سے کہئے کہ اپنے سارے شریکوں کو بلاؤ اور میرا جو کچھ بگاڑ سکتے ہو بگاڑو [١٩٤] اور مجھے مہلت بھی نہ دو الاعراف
196 میرا تو سرپرست وہ اللہ ہے جس نے یہ کتاب نازل کی ہے اور وہی نیک آدمیوں کی سرپرستی [١٩٥] فرماتا ہے الاعراف
197 اور جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری مدد کیا کریں گے وہ تو اپنی مدد بھی نہیں کرسکتے الاعراف
198 بلکہ اگر تم انہیں ہدایت کی طرف بلاؤ تو وہ تمہاری بات سن بھی نہیں سکتے۔ تمہیں ایسا نظر آتا ہے کہ وہ تمہاری طرف تک رہے ہیں حالانکہ فی الواقع کچھ بھی [١٩٦] نہیں دیکھتے الاعراف
199 (اے نبی!) درگزر کرنے کا رویہ اختیار کیجئے، معروف کاموں کا حکم دیجئے۔ اور جاہلوں [١٩٧] سے کنارہ کیجئے الاعراف
200 اور اگر کبھی شیطان آپ کو اکسائے [١٩٨] تو اللہ سے پناہ مانگئے۔ وہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے الاعراف
201 بلاشبہ جو لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں انہیں جب کوئی شیطانی وسوسہ چھو بھی [١٩٩] جاتا ہے تو چونک پڑتے ہیں اور فوراً صحیح صورت حال دیکھنے لگتے ہیں الاعراف
202 اور ان (شیطانوں) کے بھائی انہیں گمراہی میں کھینچے چلے جاتے ہیں اور اس میں کوئی کسر اٹھا [٢٠٠] نہیں رکھتے الاعراف
203 اور جب آپ ان کے پاس کوئی معجزہ [٢٠١] نہ لائیں تو کہتے ہیں: تم نے خود ہی کوئی معجزہ کیوں نہ انتخاب کرلیا ؟ آپ ان سے کہئے : میں تو صرف اس چیز کی پیروی کرتا ہوں جو میرے پروردگار کی طرف سے مجھ پر وحی کی جاتی ہے۔ یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے بصیرت افروز دلائل ہیں اور ہدایت اور رحمت ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں الاعراف
204 اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے سنو اور خاموش رہو [٢٠٢] شاید کہ تم پر رحم کیا جائے الاعراف
205 اور (اے نبی) اپنے پروردگار کو صبح و شام [٢٠٣] دل ہی دل میں عاجزی، خوف کے ساتھ اور زبان سے بھی ہلکی آواز سے یاد کیا کیجئے اور ان لوگوں سے نہ ہوجائیے جو غفلت [٢٠٤] میں پڑے ہوئے ہیں الاعراف
206 اور جو لوگ (فرشتے) آپ کے پروردگار کے ہاں موجود ہیں وہ کبھی اس کی بندگی سے اکڑتے [٢٠٥] نہیں، وہ اس کی تسبیح کرتے اور اس کے آگے سجدہ کرتے رہتے [٢٠٦] ہیں الاعراف
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے الانفال
1 لوگ آپ سے انفال [١] (اموال زائدہ) کے متعلق [٢] پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ یہ اموال زائدہ اللہ اور اس کے رسول [٣] کے لئے ہیں۔ پس تم لوگ اللہ سے ڈرتے رہو اور اپنے باہمی تعلقات [٤] درست رکھو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اگر تم مومن ہو الانفال
2 سچے مومن تو وہ ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں اور جب اللہ کی آیات انہیں سنائی جائیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے اور وہ اپنے پروردگار پر [٥] بھروسہ رکھتے ہیں الانفال
3 جو نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ مال و دولت ہم نے انہیں [٦] دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں الانفال
4 یہی سچے مومن ہیں ان کے لئے ان کے پروردگار کے ہاں درجات ہیں، بخشش ہے اور عزت کی روزی [٧] ہے الانفال
5 جیسے کہ آپ کا پروردگار آپ کو آپ کے گھر سے (جنگ بدر کے موقع پر) حق کام کے لئے [٨] نکال لایا تھا (مسلمانوں کو بھی ایسے ہی نکلنا چاہئے تھا) حالانکہ مومنوں کا ایک گروہ اس بات کو پسند نہیں کرتا تھا الانفال
6 وہ آپ سے حق کے بارے میں جھگڑا کرتے تھے۔ حالانکہ حق ظاہر ہوچکا تھا۔ (ان کا یہ حال تھا) جیسے وہ موت کی طرف ہانکے جارہے ہیں اور وہ موت کو آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں الانفال
7 اور جب اللہ نے تم سے وعدہ کیا تھا کہ دونوں گروہوں میں سے ایک تمہارا ہوگا اور تم یہ چاہتے تھے کہ غیر مسلح گروہ تمہارے ہاتھ لگ جائے جبکہ اللہ یہ چاہتا تھا کہ اپنے ارشادات سے حق کو حق کر دکھائے اور کافروں کی جڑ کاٹ کر رکھ دے الانفال
8 تاکہ اللہ حق کو حق کر دکھائے اور باطل کو مٹا دے۔ خواہ [٩] یہ بات مجرموں کو ناگوار ہو الانفال
9 اور جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کر رہے [١٠] تھے تو اللہ تعالیٰ نے تمہیں جواب میں فرمایا کہ میں پے در پے ایک ہزار فرشتے تمہاری مدد کو بھیج [١١] رہا ہوں الانفال
10 یہ بات اللہ نے تمہیں صرف اس لیے بتلا دی کہ تم خوش ہوجاؤ اور تمہارے دل [١٢] مطمئن ہوجائیں ورنہ مدد تو جب بھی ہو اللہ ہی کی طرف سے ہوتی ہے یقیناً اللہ بڑا زبردست اور حکمت والا ہے الانفال
11 اور (وہ وقت یاد کرو) جب اللہ نے اپنی طرف سے تمہارا خوف دور کرنے کے لئے تم پر غنودگی طاری کردی اور آسمان سے تم پر بارش برسا دی تاکہ تمہیں پاک کردے، اور شیطان کی (ڈالی ہوئی) نجاست تم سے دور کردے، اور تمہارے دلوں کو مضبوط کردے اور تمہارے قدم جما دے الانفال
12 جب آپ کا پروردگار فرشتوں کو حکم دے رہا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں لہٰذا مسلمانوں کے قدم جمائے رکھو۔ میں ابھی کافروں کے دل میں رعب ڈال دوں گا پس تم ان کی گردنوں [١٣] اور ہر جوڑ پر ضربیں لگاؤ الانفال
13 یہ اس لیے تھا کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی تھی اور جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے تو اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو سخت سزا دینے [١٤] والا ہے الانفال
14 (اور کافروں سے فرمایا) یہ عذاب تو اب چکھو اور (اس کے علاوہ) کافروں کو دوزخ کا عذاب ہوگا الانفال
15 اے ایمان والو! جب میدان جنگ میں تمہاری کافروں سے مڈ بھیڑ ہو تو کبھی پیٹھ نہ پھیرنا الانفال
16 اور جو شخص اس دن پیٹھ پھیرے گا، الا یہ کہ وہ کوئی جنگی چال چل رہا ہو یا مڑ کر اپنے دستہ فوج کو ملنا چاہتا ہو، تو ایسا آدمی اللہ کے غضب [١٥] میں آگیا۔ اس کا ٹھکانا دوزخ ہوگا اور وہ بری جائے بازگشت ہے الانفال
17 (میدان بدر میں) کافروں کو تم نے قتل نہیں کیا تھا بلکہ انہیں اللہ تعالیٰ نے مارا تھا۔ اور جب آپ نے (کافروں کی طرف ریت کی) مٹھی پھینکی تھی تو وہ آپ نے نہیں [١٦] بلکہ اللہ نے پھینکی تھی اور یہ اس لیے تھا کہ اللہ تعالیٰ اپنی طرف سے مومنوں کو ایک اچھی آزمائش سے گزار دے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے الانفال
18 یہ معاملہ تو تمہارے ساتھ ہوا اور اللہ تعالیٰ یقیناً کافروں کی تدبیر کو کمزور کرنے [١٧] والا ہے الانفال
19 (مکہ والو)! اگر تم فیصلہ ہی [١٨] چاہتے تھے تو وہ اب تمہارے پاس آچکا۔ اب اگر تم باز آجاؤ تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔ اور اگر پھر پہلے سے کام کرو گے تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے اور تمہاری جمعیت تمہارے کچھ بھی کام نہ آسکے گی، خواہ وہ کتنی زیادہ ہو اور اللہ تو یقیناً ایمان والوں کے ساتھ ہے الانفال
20 اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور حکم سن لینے کے بعد [١٩] اس سے سرتابی نہ کرو الانفال
21 اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو کہتے تو ہیں کہ ہم نے سن لیا مگر [٢٠] وہ سنتے نہیں الانفال
22 یقیناً اللہ کے ہاں بدترین قسم کے جانور [٢١] وہ بہرے گونگے لوگ ہیں جو عقل سے کچھ کام نہیں لیتے الانفال
23 اگر اللہ ایسے لوگوں میں کچھ بھی بھلائی دیکھتا تو انہیں سننے [٢٢] کی توفیق بخش دیتا۔ اور اگر وہ انہیں یہ توفیق دے بھی دیتا تو بھی بے رخی کے ساتھ پیٹھ پھیر جاتے الانفال
24 اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو جبکہ رسول تمہیں ایسی چیز کی طرف بلائے جو تمہارے لیے زندگی [٢٣] بخش ہو۔ اور یہ جان لو کہ اللہ تعالیٰ آدمی اور اس کے دل کے درمیان [٢٤] حائل ہوجاتا ہے اور اسی کے حضور تم جمع کئے جاؤ گے الانفال
25 اور اس مصیبت سے بچ جاؤ جو صرف انہی لوگوں کے لئے مخصوص [٢٥] نہ ہوگی جنہوں نے تم میں سے ظلم کیا ہو۔ اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے الانفال
26 اور (وہ وقت یاد کرو) جب تم تھوڑے سے تھے، زمین میں کمزور سمجھے جاتے تھے اور تمہیں [٢٦] یہ خطرہ لگا رہتا تھا کہ لوگ تمہیں کہیں اچک کر نہ لے جائیں پھر اللہ نے تمہیں جائے پناہ مہیا کی اور اپنی مدد سے تمہیں مضبوط کیا اور کھانے کو پاکیزہ چیزیں دیں گا تاکہ تم شکرگزار [٢٧] بنو الانفال
27 اے ایمان والو! دیدہ دانستہ اللہ اور رسول سے خیانت نہ کرو اور نہ ہی تم آپس کی امانتوں [٢٨] میں خیانت کرو الانفال
28 اور جان لو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد [٢٩] تمہارے لئے آزمائش ہیں اور اللہ کے ہاں اجر دینے کو بہت کچھ ہے الانفال
29 اے ایمان والو! اگر تم اللہ سے ڈرتے رہے تو اللہ تمہیں قوت [٣٠] تمیز عطا کرے گا، تم سے تمہاری برائیاں دور کردے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑا ہی فضل کرنے والا ہے الانفال
30 اور (اے نبی وہ وقت یاد کرو) جب کافر آپ کے متعلق خفیہ تدبیریں سوچ رہے تھے کہ آپ کو قید کردیں، یا مار ڈالیں یا جلا وطن کردیں۔ وہ بھی تدبیریں کر رہے تھے اور اللہ بھی [٣١] تدبیر کر رہا تھا اور اللہ ہی سب سے اچھی تدبیر کرنے والا ہے الانفال
31 اور جب ان کافروں پر ہماری آیات پڑھی جاتی تھیں تو کہتے تھے: ’’ہم نے یہ کلام سن لیا۔ اگر ہم چاہیں تو ہم بھی ایسا [٣٢] کلام بناسکتے ہیں۔ یہ تو وہی پرانی داستانیں ہیں جو پہلے لوگ سناتے چلے آئے ہیں‘‘ الانفال
32 اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب کافروں نے کہا تھا : اے اللہ! اگر یہی (دین) حق ہے جو تیری طرف سے ہے تو ہم پر آسمان سے پتھروں کی بارش برسا دے یا ہمیں کسی درد ناک عذاب سے دوچار [٣٣] کردے الانفال
33 حالانکہ یہ مناسب نہ تھا کہ اللہ انہیں عذاب دے اور آپ ان میں موجود ہوں اور نہ ہی یہ مناسب تھا کہ اللہ ایسے لوگوں کو عذاب [٣٤] دے جو استغفار کرتے ہوں الانفال
34 اور اللہ ان لوگوں کو کیوں عذاب نہ دے جو دوسروں کو مسجد حرام سے روکتے ہیں حالانکہ وہ اس کے متولی [٣٥] نہیں۔ اس کے متولی تو وہی ہوسکتے ہیں جو پرہیزگار ہوں۔ لیکن ان میں سے اکثر لوگ یہ حقیقت نہیں جانتے الانفال
35 بیت اللہ میں ان لوگوں کی نماز بس یہی ہوتی کہ وہ سیٹیاں بجاتے اور تالیاں پیٹتے تھے۔ تو لو اب (بدر میں شکست) عذاب کا مزا [٣٦] چکھو۔ یہ اس کا بدلہ ہے جو تم حق کا انکار کردیا کرتے تھے الانفال
36 یہ کافر اپنے مال اس لئے خرچ کرتے ہیں کہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے روک دیں اور ابھی یہ لوگ اور بھی خرچ کریں گے، پھر یہی بات ان کے لئے حسرت کا باعث بن جائے گی پھر وہ مغلوب [٣٧] ہوں گے پھر یہ کافر جہنم کی طرف گھیر لائے جائیں گے الانفال
37 تاکہ اللہ تعالیٰ پاک کو ناپاک سے الگ کردے۔ پھر ناپاک کو ایک دوسرے کے اوپر رکھ کر ان سب کا ڈھیر لگا دے۔[٣٨] پھر اس ڈھیر کو جہنم میں پھینک دے۔ یہی لوگ ہی دراصل نقصان اٹھانے والے ہیں الانفال
38 (اے نبی) ان کافروں سے کہئے کہ اگر وہ اب بھی باز آجائیں تو ان کے سابقہ گناہ بخش دیئے جائیں گے اور اگر پہلے سے کام ہی کرتے رہے تو گذشتہ قوموں میں جو سنت الٰہی جاری رہی [٣٩] (وہی سلوک ان سے بھی ہوگا) الانفال
39 ایسے لوگوں سے جہاد کرتے رہو تاآنکہ فتنہ [٤٠] باقی نہ رہے اور دین پورے کا پورا اللہ کے لئے [٤١] ہوجائے۔ اور اگر یہ باز آجائیں تو جو کچھ یہ کریں گے، اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے الانفال
40 اور اگر وہ نہ مانیں تو جان لو [٤٢] کہ اللہ تمہارا سرپرست ہے جو بہت اچھا سرپرست اور بہت اچھا مددگار ہے الانفال
41 اور جان لو کہ جو کچھ تم بطور غنیمت حاصل کرو تو اس کا پانچواں حصہ اللہ کے لئے، رسول کے لئے اور اس کے قرابت داروں' [٤٣] مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے اگر تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو اور اس (فتح و نصرت) پر جو فیصلہ کے دن ہم نے اپنے بندے [٤٣۔ الف] پر نازل کی تھی جبکہ دونوں لشکروں میں مقابلہ ہوا۔ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے الانفال
42 جب تم (میدان جنگ کے) اس کنارے [٤٤] پر تھے اور وہ (دشمن) پرلے کنارہ پر تھے اور (ابوسفیان کا) قافلہ [٤٥] تم سے نیچے (ساحل کی طرف) اتر گیا تھا اور اگر تم دونوں (مسلمان اور کفار) باہم جنگ کا عہد [٤٦] و پیمان کرتے تو تم دونوں مقررہ وقت سے پہلوتہی کرجاتے۔ لیکن اللہ نے تو وہ کام پورا کرنا ہی تھا جو ہو کر رہنے والا تھا۔ تاکہ جسے ہلاک ہونا ہے [٤٧] وہ دلیل کی بنا پر ہلاک ہو اور جسے زندہ رہنا ہے وہ بھی دلیل کی بنا پر زندہ رہے اور اللہ تعالیٰ یقیناً سننے والا اور جاننے والا ہے الانفال
43 (اے نبی !۔۔ وہ وقت یاد کرو) جب تمہارے خواب میں اللہ تعالیٰ تمہیں کافر تھوڑے دکھلا رہا تھا اور اگر وہ آپ کو زیادہ دکھلاتا تو تم لوگ ہمت ہار دیتے اور اس معاملہ میں جھگڑنا شروع کردیتے۔ لیکن اللہ نے تمہیں بچا لیا [٤٨] یقیناً وہ دلوں کے راز تک جانتا ہے الانفال
44 اور (یاد کرو) جب تم (دشمن سے ملے) اللہ تعالیٰ نے تمہاری نظروں میں دشمن کی تعداد تھوڑی دکھلائی اور دشمن کی نظروں میں تمہیں تھوڑا کرکے پیش کیا تاکہ اللہ تعالیٰ وہ کام پورا کرے جس کا ہونا [٤٩] مقدر تھا اور سب کاموں کا انجام تو اللہ ہی کے پاس ہے الانفال
45 اے ایمان والو! جب کسی گروہ سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کو بکثرت [٥٠] یاد کیا کرو۔ تاکہ تم کامیاب رہو الانفال
46 اور اللہ اور اس کے رسول [٥١] کی اطاعت کرو اور آپس میں جھگڑا نہ کرو ورنہ بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔ اور صبر سے کام لو۔ اللہ تعالیٰ یقیناً صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے الانفال
47 اور ان لوگوں [٥٢] کی طرح نہ ہوجانا جو اپنے گھروں سے اتراتے ہوئے اور لوگوں کو اپنی شان دکھلاتے ہوئے نکلے۔ یہ لوگ اللہ کی راہ سے روکتے تھے اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ ان کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔ الانفال
48 جبکہ شیطان نے انہیں ان کے اعمال خوشنما بنا کر دکھلائے اور کہنے لگا کہ ’’آج تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا اور میں تمہارا مددگار ہوں‘‘ پھر جب دونوں لشکروں کا آمنا سامنا ہوا تو الٹے پاؤں پھر گیا اور کہنے لگا : ’’میرا تم سے کوئی واسطہ نہیں۔ میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھتے۔ مجھے [٥٣] اللہ سے ڈر لگتا ہے اور اللہ سخت سزا دینے والا ہے‘‘ الانفال
49 جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں [٥٤] میں بیماری ہے یہ کہہ رہے تھے کہ: ’’ان مسلمانوں کو ان کے دین نے دھوکہ میں ڈال رکھا ہے‘‘ حالانکہ اگر کوئی شخص اللہ پر بھروسہ کرلے تو اللہ یقیناً سب پر غالب اور حکمت والا ہے الانفال
50 کاش آپ اس حالت کو دیکھتے جب فرشتے ان مقتول [٥٥] کافروں کی روحیں قبض کر رہے تھے تو ان کے چہرے اور ان کی پشتوں پر ضربیں لگاتے تھے اور (کہتے تھے کہ) ’’اب جلانے والے عذاب کا مزا چکھو الانفال
51 یہ تمہارے ان اعمال کا بدلہ ہے جو تم نے اپنے آگے بھیجے ہیں ورنہ اللہ تو اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں‘‘ الانفال
52 ان کافروں کا معاملہ بھی فرعونیوں جیسا ہے اور ان لوگوں جیسا جو ان [٥٦] سے پہلے تھے۔ ان لوگوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کیا تو اللہ نے ان کے گناہوں کے بدلے انہیں پکڑ لیا۔ اللہ تعالیٰ یقیناً بڑا طاقتور اور سخت سزا دینے والا ہے الانفال
53 ایسا اس لئے ہوتا ہے کہ اللہ کا طریقہ یہ ہے کہ اگر اللہ کسی قوم کو نعمت سے نوازے تو وہ اس نعمت کو اس وقت تک ان سے نہیں بدلتا جب تک کہ وہ قوم خود اپنے طرزعمل [٥٧] کو بدل نہیں دیتی اور اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے الانفال
54 ان لوگوں کا معاملہ بھی آل فرعون جیسا ہے اور ان لوگوں جیسا جو ان سے پہلے تھے۔ انہوں نے اپنے پروردگار کی آیات کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں ان کے گناہوں کی پاداش میں ہلاک کردیا اور فرعون کی قوم کو غرق کردیا [٥٧۔ الف] اور یہ سب ہی ظالم لوگ تھے الانفال
55 اللہ کے ہاں بدترین [٥٨] جانور وہ لوگ ہیں جنہوں نے حق کا انکار کردیا۔ پھر وہ ایمان لانے پر تیار نہیں الانفال
56 وہ لوگ جنہوں نے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے عہد کیا۔ پھر وہ ہر بار ہی [٥٩] اپنے عہد کو توڑ دیتے ہیں اور (اللہ تعالیٰ سے) ڈرتے نہیں الانفال
57 ایسے عہد شکن لوگ اگر آپ کو میدان جنگ میں مل جائیں تو انہیں عبرتناک [٦٠] سزا دیں تاکہ ان کے پچھلے سبق حاصل کریں۔ الانفال
58 اور اگر آپ کو کسی قوم سے خیانت (عہد شکنی) کا خطرہ ہو تو برابری کی سطح پر ان کا معاہدہ [٦١] ان کے آگے پھینک دو۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا الانفال
59 اور کافر لوگ ہرگز یہ خیال نہ کریں کہ وہ بازی لے جائیں گے [٦١۔ الف] کیونکہ وہ ہمیں عاجز نہیں کرسکتے الانفال
60 اور جہاں تک ممکن ہو کافروں کے مقابلہ کے لئے قوت اور جنگی گھوڑے تیار رکھو۔ جن سے تم اللہ کے اور اپنے دشمنوں کو اور ان دوسرے دشمنوں کو خوفزدہ [٦٢] کرسکو جنہیں تم نہیں جانتے مگر اللہ انہیں جانتا ہے۔ اور جو کچھ بھی تم اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے تمہیں اس کا پورا پورا بدلہ مل جائے گا اور تمہارے ساتھ کچھ بے انصافی نہ ہوگی الانفال
61 اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو آپ بھی اللہ پر بھروسہ [٦٣] کرتے ہوئے صلح پر آمادہ ہوجائیے۔ یقیناً وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے الانفال
62 اور اگر وہ آپ کو دھوکا دینے کا ارادہ رکھتے ہوں تو آپ کے لئے اللہ کافی ہے۔ وہی تو ہے جس نے اپنی مدد [٦٤] سے اور مسلمانوں کے ذریعہ آپ کی تائید کی الانفال
63 اور ان (صحابہ کرام) کے دلوں میں الفت ڈال دی۔ اگر آپ وہ سب کچھ خرچ کر ڈالتے جو اس زمین میں موجود ہے تو بھی آپ ان کے دلوں میں الفت [٦٥] پیدا نہ کرسکتے تھے۔ یہ اللہ ہی ہے جس نے ان میں الفت ڈال دی کیونکہ وہ سب پر غالب اور حکمت والا ہے الانفال
64 اے نبی ! آپ کے لئے اور ان مومنوں [٦٦] کے لئے جو آپ کے حکم پر چلتے ہیں اللہ ہی کافی ہے الانفال
65 اے نبی! مسلمانوں [٦٧] کو جہاد پر ابھاریئے اگر تم میں سے بیس صابر ہوں تو وہ دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر ایک سو ہوں تو کافروں کے ایک ہزار آدمیوں پر غالب آئیں گے۔ کیونکہ کافر [٦٨] لوگ کچھ سمجھ نہیں رکھتے الانفال
66 اب اللہ نے تم سے تخفیف کردی اور اسے معلوم ہوا کہ (اب) تم میں ضعف ہے [٦٩] لہٰذا اگر تم میں سے سو صبر کرنے والے ہوں تو وہ دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر ہزار ہوں تو اللہ کے حکم سے دو ہزار پر غالب آئیں گے اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے الانفال
67 نبی کے لئے یہ مناسب نہیں تھا کہ اس کے پاس جنگی قیدی آتے تاآنکہ زمین (میدان جنگ) میں کافروں کو اچھی طرح قتل نہ کردیا جاتا۔ تم دنیا کا مال چاہتے ہو جبکہ اللہ (تمہارے لیے) آخرت چاہتا ہے۔ اور اللہ ہی غالب اور حکمت والا ہے الانفال
68 اگر ایسا ہونا پہلے سے نہ لکھا جاچکا ہوتا تو جو کچھ تم نے (فدیہ) لیا ہے اس کی پاداش میں تمہیں بہت [٧٠] بڑی سزا دی جاتی الانفال
69 جو کچھ تم نے بطور غنیمت بطور غنیمت حاصل کیا ہے اسے تم کھا سکتے ہو۔ [٧١] یہ حلال اور پاکیزہ ہے اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ یقیناً معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے الانفال
70 اے نبی جو قیدی آپ لوگوں کے قبضہ میں ہیں انہیں کہئے کہ: اگر اللہ نے تمہارے دلوں [٧٢] میں کچھ بھلائی دیکھی تو جو کچھ (مال وغیرہ) تم سے چھن چکا ہے اس سے بہتر عطا کردے گا اور تمہیں معاف ردے گا اور اللہ معاف کردینے والا اور رحم کرنے والا ہے الانفال
71 اور اگر وہ آپ (لوگوں) سے خیانت کا ارادہ رکھتے ہوں تو اس سے پیشتر وہ اللہ سے بھی خیانت [٧٣] کرچکے ہیں (جس کی سزا انہیں یہ ملی کہ) وہ آپ کے قبضہ میں آگئے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے الانفال
72 جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنے اموال اور جانوں سے جہاد کیا، اور وہ لوگ جنہوں نے ان (مہاجرین) کو پناہ دی اور ان کی مدد کی، یہ سب ایک دوسرے کے ولی [٧٤] ہیں۔ اور جو لوگ ایمان تو لائے لیکن ہجرت نہیں کی ان سے تمہارا ولایت کا کوئی تعلق نہیں تاآنکہ وہ ہجرت کرکے آجائیں۔ اور اگر وہ دین کے بارے میں تم سے مدد طلب کریں تو تم پر ان کی مدد کرنا لازم ہے۔ مگر کسی ایسی قوم کے خلاف نہیں جن سے تمہارا معاہدہ ہو۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے الانفال
73 اور جو کافر ہیں تو وہی ایک دوسرے کے وارث ہیں [٧٥] ہیں۔ اگر تم ایسا نہ کرو گے تو ملک میں فتنہ اور بڑا فساد بپا ہوجائے گا الانفال
74 اور جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا، اور جن لوگوں نے انہیں پناہ دی اور ان کی مدد کی، یہی لوگ حقیقی [٧٦] مومن ہیں۔ ان کے لئے بخشش اور عزت کا رزق ہے الانفال
75 اور جو لوگ (ہجرت نبوی کے) بعد ایمان لائے اور ہجرت کرکے آگئے اور تمہارے ساتھ مل کر جہاد کیا [٧٧] وہ بھی تم میں شامل ہیں۔ مگر اللہ کے نوشتہ میں خون کے رشتہ دار ایک دوسرے [٧٨] کے زیادہ حقدار ہیں۔ اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز کو خوب جانتا ہے الانفال
1 جن مشرکوں سے تم نے معاہدے کر رکھے تھے اب اللہ اور اس کا رسول ایسے معاہدوں سے [٢] دست بردار ہوتے ہیں التوبہ
2 اور (اے مشرکو)! تم زمین میں چار ماہ چل پھر لو اور یہ جان لو کہ تم اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے اور اللہ یقیناً کافروں کو رسوا کرنے والا ہے التوبہ
3 یہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے حج اکبر کے دن تمام لوگوں کے لئے اعلان (کیا جاتا) ہے کہ : اللہ اور اس کا رسول مشرکوں سے برئ الذمہ ہیں۔ لہٰذا اگر تم توبہ کرلو تو تمہارے حق میں بہتر ہے اور اگر تم اعراض کرو تو خوب جان لو کہ تم اللہ کو عاجز [٣] نہیں کرسکتے۔ اور (اے نبی) ان کافروں کو دردناک عذاب کی خوشخبری دے دیجئے التوبہ
4 ہاں جن مشرکوں سے تم نے معاہدہ کیا ہو، پھر انہوں نے اسے پورا کرنے میں کوئی کمی نہ کی ہو اور نہ ہی تمہارے خلاف کسی کی مدد کی ہو تو ان کے ساتھ اس عہد کو معینہ مدت تک پورا کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کو پسند کرتا ہے التوبہ
5 پھر جب یہ حرمت [٤] والے (چار) مہینے گزر جائیں تو مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کرو، انہیں پکڑو، ان کا محاصرہ کرو اور ان کی تاک میں ہر گھات کی جگہ بیٹھو، پھر اگر وہ توبہ کرلیں، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کرنے [٥] لگیں تو ان کی راہ چھوڑ دو۔ (کیونکہ) اللہ درگزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے التوبہ
6 اور اگر ان مشرکوں میں سے کوئی آپ سے پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دیجئے تاآنکہ وہ (اطمینان سے) اللہ کا کلام سن لے۔[٦] پھر اسے اس کی جائے امن تک پہنچا دو۔ یہ اس لیے (کرنا چاہئے) کہ وہ لوگ علم نہیں رکھتے التوبہ
7 اللہ اور اس کے رسول کے ہاں مشرکوں کا عہد کیسے (معتبر) ہوسکتا ہے۔ بجز ان لوگوں کے جنہوں نے مسجد حرام کے پاس تم سے عہد کیا تھا۔ تو جب تک وہ تمہارے ساتھ سیدھے رہیں تم بھی ان کے ساتھ سیدھے [٧] رہو۔ اللہ تعالیٰ یقیناً پرہیزگاروں کو پسند کرتا ہے التوبہ
8 ان کا عہد معتبر ہو بھی کیسے سکتا ہے جبکہ اگر وہ تم پر قابو پائیں تو تمہارے معاملہ میں نہ کسی رشتہ کا لحاظ رکھیں گے اور نہ عہد کا۔ وہ باتوں سے ہی تمہیں خوش کرتے ہیں جبکہ ان کے دل [٨] وہ بات تسلیم نہیں کرتے اور ان میں سے اکثر بدعہد ہیں التوبہ
9 انہوں نے اللہ کی آیات کو تھوڑی سی قیمت پر بیچ دیا پھر (لوگوں کو) اللہ کی راہ [٩] سے روک دیا۔ بہت برے ہیں وہ کام جو وہ کر رہے ہیں التوبہ
10 وہ کسی مومن کے معاملہ میں نہ کسی قرابت کا لحاظ رکھتے ہیں اور نہ عہد کا۔ اور یہی لوگ (شرارتوں میں) حد سے بڑھے ہوئے ہیں التوبہ
11 ہاں اگر یہ توبہ کرلیں، نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں تو وہ تمہارے دینی [١٠] بھائی ہیں اور ہم اپنے احکام ان لوگوں کے لئے تفصیل سے بیان کرتے ہیں جو علم رکھتے ہیں التوبہ
12 اور اگر وہ معاہدہ کرنے کے بعد اپنی قسمیں توڑ دیں اور دین میں طعنہ زنی کریں تو کفر کے ان علمبرداروں [١١] سے جنگ کرو، ان کی قسموں کا کچھ اعتبار نہیں (اور اس لیے جنگ کرو) کہ وہ باز آجائیں التوبہ
13 کیا تم ایسے لوگوں سے نہ لڑو گے جنہوں نے اپنی قسمیں توڑ دیں اور انہوں نے ہی رسول کو (مکہ سے) نکال دینے کا قصد کر رکھا تھا اور لڑائی کی ابتداء بھی انہوں نے ہی کی؟ کیا تم [١٢] ان سے ڈرتے ہو؟ حالانکہ اللہ اس بات کا زیادہ حق رکھتا ہے کہ تم اس سے ڈرو، اگر تم مومن ہو التوبہ
14 تم ان سے جنگ کرو۔ اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں سزا دے گا، انہیں رسوا کرے گا، تمہیں ان پر مدد دے گا اور مسلمانوں کے سینوں [١٣] (سے جلن مٹا کر ان) کو ٹھنڈا کر دے گا التوبہ
15 اور ان کے دلوں کا غصہ دور کردے گا۔ اور اللہ جسے چاہے گا توبہ کی توفیق بھی دے دے گا۔ اللہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے التوبہ
16 کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ تمہیں [١٤] یونہی چھوڑ دیا جائے گا۔ جبکہ اللہ نے ابھی تک یہ معلوم ہی نہیں کیا کہ تم میں سے کن لوگوں نے جہاد کیا اور اللہ، اس کے رسول اور مومنوں کے سوا کسی کو اپنا دلی دوست نہیں بنایا۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب واقف ہے التوبہ
17 مشرکوں کا یہ کام نہیں کہ وہ اللہ کی مسجدوں کو آباد کریں۔ وہ تو خود اپنے آپ پر کفر کی شہادت دے رہے [١٥] ہیں۔ یہی لوگ ہیں جن کے سب اعمال ضائع [١٦] ہوگئے اور وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے التوبہ
18 اللہ کی مساجد کو آباد کرنا تو اس کا کام ہے جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے، نماز قائم کرے، زکوٰۃ ادا کرے اور اللہ کے سوا کسی [١٧] سے نہ ڈرے، امید ہے کہ ایسے ہی لوگ ہدایت یافتہ ہوں گے التوبہ
19 کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانے اور مسجد حرام کو آباد کرنے کو اس شخص کے کام کے برابر بنا دیا جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرے؟[١٨] اللہ کے نزدیک یہ برابر نہیں ہوسکتے اور اللہ ظالموں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا التوبہ
20 جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنے اموال اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا، اللہ کے ہاں ان کا بہت بڑا درجہ ہے [١٩] اور ایسے ہی لوگ کامیاب ہیں التوبہ
21 ان کا پروردگار انہیں اپنی رحمت اور رضا مندی کی خوشخبری دیتا ہے اور ان کے لئے ایسے باغات ہیں جن کی نعمتیں [٢٠] دائمی ہیں التوبہ
22 وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ بلاشبہ اللہ کے ہاں (ان کے لئے) بہت بڑا اجر ہے التوبہ
23 اے ایمان والو! اگر تمہارے باپ اور تمہارے بھائی ایمان کے مقابلہ میں کفر کو پسند [٢١] کریں تو انہیں بھی اپنا رفیق نہ بناؤ اور تم میں سے جو شخص انہیں رفیق بنائے تو ایسے ہی لوگ ظالم ہیں التوبہ
24 (اے نبی! آپ مسلمانوں سے) کہہ دیجئے کہ اگر تمہیں اپنے باپ، اپنے بیٹے، اپنے بھائی، اپنی بیویاں، اپنے کنبہ والے اور وہ اموال جو تم نے کمائے ہیں اور تجارت جس کے مندا پڑنے سے تم ڈرتے ہو اور تمہارے مکان جو تمہیں [٢٢] پسند ہیں، اللہ، اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لے آئے۔ اور اللہ نافرمان لوگوں کو راہ نہیں دکھاتا التوبہ
25 اللہ (اس سے پہلے) بہت سے موقعوں پر تمہاری مدد کرچکا ہے اور حنین [٢٣] کے دن (بھی تمہاری مدد کی تھی) جبکہ تمہیں اپنی کثرت پر ناز تھا مگر وہ کثرت تمہارے کسی کام نہ آئی اور زمین اپنی فراخی کے باوجود تم پر تنگ ہوگئی اور تم پیٹھ دیکھا کر بھاگ کھڑے ہوئے التوبہ
26 پھر اللہ نے اپنے رسول پر اور مومنوں پر تسکین نازل فرمائی اور ایسے لشکر اتارے [٢٤] جو تمہیں نظر نہیں آتے تھے اور کافروں کو سزا دی اور کافروں کا یہی بدلہ ہے التوبہ
27 پھر اس کے بعد اللہ جسے چاہتا ہے توبہ کی توفیق [٢٥] دے دیتا ہے اور وہ درگزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے التوبہ
28 اے ایمان والو! مشرک ناپاک لوگ ہیں لہٰذا اس سال کے بعد وہ مسجد حرام کے قریب بھی نہ پھٹکنے پائیں اور اگر تمہیں مفلسی [٢٦] کا ڈر ہو تو اللہ اگر چاہے تو جلد ہی تمہیں اپنی مہربانی سے غنی کر دے گا اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے التوبہ
29 (اور) اہل کتاب میں سے ان لوگوں کے ساتھ جنگ کرو جو نہ اللہ پر ایمان لاتے ہیں [٢٧] نہ آخرت کے دن پر، نہ ان چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول نے ان پر حرام کی ہیں اور نہ ہی دین حق کو [٢٨] اپنا دین بناتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ اپنے ہاتھ سے جزیہ ادا کریں [٢٩] اور چھوٹے بن کر رہنا گوارا کر لیں التوبہ
30 یہودی کہتے ہیں کہ ’’عزیر اللہ کا بیٹا [٣٠] ہے‘‘ اور عیسائی کہتے ہیں کہ ’’مسیح اللہ کا بیٹا ہے‘‘ یہ تو ان کے منہ کی باتیں ہیں۔ وہ ان کافروں کے قول کی ریس کررہے ہیں جو ان سے پہلے تھے۔ اللہ انہیں غارت کرے یہ کہاں سے بہکائے جارہے ہیں التوبہ
31 انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب [٣١] بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو بھی۔ حالانکہ انہیں حکم یہ دیا گیا تھا کہ ایک اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے پاک ہے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں التوبہ
32 وہ چاہتے یہ ہیں کہ اللہ کے نور کو [٣٢] اپنی پھونکوں سے گل کردیں لیکن اللہ کو یہ بات منظور نہیں وہ اپنے نور کو پورا کرکے رہے گا، خواہ یہ بات کافروں کو کتنی ہی بری لگے التوبہ
33 وہی تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا تاکہ اس دین کو سب ادیان [٣٣] پر غالب کردے۔ خواہ یہ بات مشرکوں کو کتنی ہی ناگوار ہو التوبہ
34 اے ایمان والو! یہودیوں کے اکثر عالم اور درویش لوگوں کے مال ناجائز طریقوں سے کھاتے اور اللہ کے راستہ [٣٤] سے روکتے ہیں۔ جو لوگ سونا اور چاندی [٣٥] جمع کرکے رکھتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے (اے نبی) انہیں آپ دردناک عذاب کی خوشخبری دے دیجئے التوبہ
35 جس دن اس سونے اور چاندی کو جہنم کی آگ میں تپایا جائے گا پھر اس سے ان کی پیشانیوں، پہلوؤں اور پشتوں کو داغا جائے گا (اور کہا جائے گا) یہ ہے وہ خزانہ جو تم نے اپنے لئے جمع کر رکھا تھا لہٰذا اب اپنی جمع شدہ [٣٦] دولت کا مزا چکھو التوبہ
36 جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اس دن سے اللہ کے نوشتہ کے مطابق اللہ کے ہاں مہینوں کی تعداد بارہ ہی ہے، جن میں چار مہینے حرمت والے ہیں۔ یہی مستقل ضابطہ [٣٧] ہے۔ لہٰذا ان مہینوں میں (قتال ناحق سے) اپنے آپ پر ظلم نہ کرو۔ [٣٨] اور مشرکوں سے سب مل کر لڑو، جیسے وہ تم سے مل کر لڑتے ہیں اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے التوبہ
37 مہینوں کو پیچھے ہٹا دینا ایک مزید کافرانہ حرکت ہے [٣٩] جس سے کافر گمراہی میں پڑے رہتے ہیں۔ وہ ایک سال تو کسی مہینہ کو حلال کرلیتے ہیں اور دوسرے سال اسی مہینہ کو حرام کرلیتے ہیں تاکہ اللہ کے حرام کردہ مہینوں کی گنتی پوری کرلیں۔ اس طرح وہ اس مہینہ کو حلال کرلیتے ہیں جسے اللہ نے حرام کیا تھا۔ ان کے لئے ان کے برے اعمال خوشنما بنا دیئے گئے ہیں اور اللہ کافروں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا التوبہ
38 اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تمہیں کہا جائے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لیے نکلو تو تم زمین [٤٠] کی طرف بچھ جاتے ہو؟ کیا تم نے آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند کرلیا ہے؟ حالانکہ آخرت کے مقابلہ [٤١] میں دنیوی زندگی کا فائدہ بالکل ہیچ ہے التوبہ
39 اگر تم نہ نکلو گے تو اللہ تمہیں [٤٢] دردناک سزا دے گا اور تمہارے علاوہ دوسرے لوگ لے آئے گا اور تم ان کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے۔ اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے التوبہ
40 اگر تم اس (نبی) کی مدد نہ کرو گے تو (اس سے پہلے) اللہ نے اس کی مدد کی جب کافروں [٤٣] نے اسے (مکہ سے) نکال دیا تھا۔ جبکہ وہ دونوں غار میں تھے اور وہ دو میں سے دوسرا تھا اور اپنے ساتھی سے کہہ رہا تھا : ’’غم نہ کرو، اللہ ہمارے ساتھ ہے‘‘ پھر اللہ تعالیٰ نے اس پر اپنی طرف سے سکون قلب نازل کیا اور ایسے لشکروں [٤٤] سے اس کی مدد کی جو تمہیں نظر نہیں آتے تھے اور کافروں کے بول کو سرنگوں کردیا اور بول تو اللہ ہی کا بالا ہے اور اللہ ہر چیز پر غالب اور حکمت والا ہے التوبہ
41 ہلکے بھی نکلو [٤٥] اور بوجھل بھی اور اپنے اموال اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرو یہی بات تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم جانتے ہوتے التوبہ
42 اگر دنیوی فائدہ قریب نظر آتا اور سفر بھی واجبی سا ہوتا تو یہ (منافق) آپ کے ساتھ [٤٦] ہولیتے۔ مگر یہ مسافت انہیں کٹھن معلوم ہوئی تو لگے اللہ کی قسمیں کھانے :’’اگر ہم تمہارے ساتھ نکل سکتے تو ضرور نکلتے‘‘ یہ لوگ اپنے آپ کو ہی ہلاک کر رہے ہیں اور اللہ خوب جانتا ہے کہ یہ لوگ یقیناً جھوٹے ہیں التوبہ
43 (اے نبی)! اللہ آپ کو معاف کرے، آپ نے انہیں کیوں (پیچھے رہنے کی) اجازت دے [٤٧] دی؟ تاآنکہ آپ پر یہ واضح ہوجاتا ہے کہ ان میں سے سچے کون ہیں اور جھوٹے کون؟ التوبہ
44 جو لوگ اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں وہ آپ سے ایسی رخصت [٤٨] نہیں مانگتے کہ انہیں اپنے اموال اور جانوں سے جہاد کرنے سے معاف رکھا جائے۔ اور اللہ پرہیزگاروں کو خوب جانتا ہے التوبہ
45 آپ سے رخصت صرف وہی لوگ مانگتے ہیں جو اللہ پر اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں اور وہ اپنے اسی شک میں متردد ہیں التوبہ
46 اگر ان کا نکلنے کا ارادہ ہوتا [٤٩] تو وہ اس کے لئے کچھ تیاری بھی کرتے لیکن اللہ کو ان کی روانگی پسند ہی نہ تھی۔ لہٰذا اس نے انہیں سست بنا دیا اور کہہ دیا گیا کہ ''تم بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے ہی رہو التوبہ
47 اگر وہ نکلتے بھی تو تمہارے اندر خرابی ہی کا اضافہ کرتے [٥٠] اور تمہارے درمیان فتنہ پردازی کے لئے ادھر ادھر دوڑتے پھرتے۔ پھر تم میں [٥١] بھی کچھ ایسے لوگ ہیں جو ان کی باتیں دھیان سے سنتے ہیں اور اللہ ایسے ظالموں کو خوب جانتا ہے التوبہ
48 یہ لوگ اس سے پہلے بھی فتنہ انگیزی [٥٢] کرچکے ہیں اور آپ کے امور کو درہم برہم کرنے کے لئے الٹ پھیر کرتے رہے ہیں تاآنکہ اللہ کا سچا وعدہ (اسلام کے غلبہ کا) آگیا اور اللہ کا حکم غالب ہوا جبکہ یہ ناک بھوں چڑھا رہے تھے التوبہ
49 ان میں سے کوئی ایسا ہے جو کہتا ہے ’’مجھے رخصت دیجئے اور فتنہ [٥٣] میں نہ ڈالئے‘‘ سن رکھو! فتنہ میں تو یہ لوگ پہلے ہی پڑے ہوئے ہیں اور جہنم ایسے کافروں کو گھیرے ہوئے ہے التوبہ
50 اگر آپ کو کوئی بھلائی [٥٤] ملے تو انہیں بری لگتی ہے۔ اور اگر کوئی مصیبت آپڑے تو کہتے ہیں۔ ’’ہم نے تو اپنا معاملہ پہلے ہی درست رکھا تھا‘‘ پھر وہ خوش خوش واپس چلے جاتے ہیں التوبہ
51 آپ ان سے کہیے : ہمیں اگر کوئی مصیبت آئے گی تو وہی آئے گی جو اللہ نے ہمارے مقدر کر رکھی ہے، وہی ہمارا سرپرست ہے اور مومنوں کو اللہ ہی پر توکل [٥٥] کرنا چاہئے التوبہ
52 نیز ان سے کہئے کہ : تم ہمارے حق میں جس چیز کا انتظار کرسکتے ہو وہ یہی ہے کہ ہمیں دو بھلائیوں میں سے کوئی ایک بھلائی مل جائے اور ہم تمہارے حق میں جس چیز کے منتظر ہیں وہ یہ ہے کہ اللہ تمہیں اپنے ہاں سے خود سزا دیتا ہے یا ہمارے ہاتھوں [٥٦] دلواتا ہے۔ لہٰذا تم بھی انتظار کرو اور ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں التوبہ
53 نیز ان سے کہئے : تم خواہ خوشی سے خرچ کرو یا بادل ناخواستہ۔ تم سے یہ صدقہ قبول [٥٧] نہیں کیا جائے گا۔ کیونکہ تم فاسق لوگ ہو التوبہ
54 ان سے ان کے نفقات قبول نہ ہونے کی وجہ صرف یہ ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا اور اگر نماز کو آتے ہیں تو ڈھیلے ڈھالے اور اگر کچھ خرچ کرتے ہیں تو بادل ناخواستہ [٥٨] ہی خرچ کرتے ہیں التوبہ
55 ان لوگوں کے مال اور اولاد آپ کو تعجب میں نہ ڈالیں۔ اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ انہی چیزوں کے ذریعہ انہیں دنیا کی زندگی میں سزا [٥٩] دے اور جب ان کی جان نکلے تو اس وقت یہ کافر ہی ہوں التوبہ
56 وہ اللہ کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ ’’ہم تمہی سے ہیں‘‘ حالانکہ وہ ہرگز تم سے نہیں بلکہ یہ ڈرپوک [٦٠] لوگ ہیں التوبہ
57 اگر یہ کوئی پناہ کی جگہ یا غار یا سر چھپانے کی جگہ پا لیں تو یہ تیزی سے دوڑتے [٦١] ہوئے وہاں جا چھپیں التوبہ
58 اور ان میں کوئی ایسا ہے جو صدقات (کی تقسیم) میں آپ [٦٢] پر الزام لگاتا ہے۔ اگر انہیں کچھ مل جائے [٦٣] تو خوش ہوجاتے ہیں اور اگر نہ ملے تو فوراً ناراض ہوجاتے ہیں التوبہ
59 کیا ہی اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہوجاتے [٦٤] جو اللہ اور اس کے رسول نے انہیں دیا تھا اور کہتے کہ اللہ ہمارے لیے کافی ہے۔ اللہ ہمیں اپنے فضل سے (بہت کچھ) دے گا اور اس کا رسول بھی۔ ہم اللہ ہی کی طرف رغبت رکھتے ہیں التوبہ
60 صدقات [٦٥] تو دراصل فقیروں [٦٦] مسکینوں اور ان کارندوں [٦٧] کے لئے ہیں جو ان (کی وصولی) پر مقرر ہیں۔ نیز تالیف قلب [٦٨] غلام آزاد کرانے [٦٩] قرضداروں [٧٠] کے قرض اتارنے، اللہ کی راہ [٧١] میں اور مسافروں [٧٢] پر خرچ کرنے کے لئے ہیں۔ یہ اللہ کی طرف [٧٣] سے فریضہ ہے۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے التوبہ
61 اور ان (منافقین) میں سے کچھ وہ ہیں جو پیغمبر کو ایذا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ: ’’وہ کانوں کا کچا ہے‘‘ آپ ان سے کہئے : یہ کانوں کا کچا ہونا ہی تمہارے [٧٤] حق میں بہتر ہے۔ وہ اللہ پر اور مومنوں کی بات پر [٧٥] یقین رکھتا ہے اور جو لوگ تم میں ایمان لائے ہیں ان کے لئے رحمت ہے اور جو لوگ اللہ کے رسول کو دکھ پہنچاتے ہیں، ان کے لئے دردناک عذاب ہے التوبہ
62 وہ (منافق) تمہارے سامنے [٧٦] قسمیں کھاتے ہیں تاکہ تمہیں خوش رکھیں۔ حالانکہ اگر وہ ایماندار ہوتے تو اللہ اور اس کا رسول اس بات کے زیادہ مستحق ہیں کہ انہیں راضی رکھیں التوبہ
63 کیا انہیں معلوم نہیں کہ جو شخص اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرے اس کے لئے جہنم کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور یہ بہت [٧٧] بڑی رسوائی ہے التوبہ
64 منافق اس بات سے ڈرتے ہیں کہ مسلمانوں پر کوئی ایسی سورت نازل نہ ہوجائے جو انہیں منافقوں کے دلوں کا حال بتلا دے۔ آپ ان سے کہئے : اور مذاق کرلو، جس بات سے تم ڈرتے ہو اللہ اسے یقیناً ظاہر کرکے رہے گا التوبہ
65 اور اگر آپ ان سے پوچھیں (کہ کیا باتیں کر رہے تھے؟) تو کہہ دیں گے :’’ہم تو صرف مذاق اور دل لگی کر رہے تھے‘‘ آپ ان سے کہئے: کیا تمہاری ہنسی اور دل لگی، اللہ، اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ ہی [٧٨] ہوتی ہے۔؟ التوبہ
66 بہانے نہ بناؤ۔ تم فی الواقع ایمان لانے کے بعد کافر ہوچکے ہو۔ اگر ہم تمہارے ایک گروہ کو معاف [٧٩] کر بھی دیں تو دوسرے کو ضرور سزا دیں گے کیونکہ وہ (فی الواقع) مجرم ہیں التوبہ
67 منافق مرد ہوں یا عورتیں، ایک ہی تھیلی کے چٹے بٹے ہیں، جو برے کام کا حکم دیتے اور بھلے کام [٨٠] سے روکتے ہیں اور اپنے ہاتھ (بھلائی 'صدقہ سے) بھینچ [٨١] لیتے ہیں۔ وہ اللہ کو بھول گئے تو اللہ نے انہیں بھلا دیا۔[٨٢] یہ منافق دراصل ہیں ہی نافرمان التوبہ
68 منافق مردوں، منافق عورتوں اور کافروں سے اللہ نے دوزخ کی آگ کا وعدہ کر رکھا ہے۔ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے (اور) وہ انہیں کافی ہے۔ ان پر اللہ کی پھٹکار ہے اور ان کے لئے دائمی عذاب ہے التوبہ
69 یہ انہی لوگوں کی طرح ہیں جو ان سے پہلے تھے۔ وہ لوگ تم سے زیادہ طاقتور اور مال اور اولاد کے لحاظ سے تم سے بڑھ کر تھے۔ انہوں نے اپنے مقدر کے مزے لوٹے اور تم نے اپنے مقدر کے۔ جس طرح تم سے پہلے لوگوں نے اپنے مقدر کے مزے لوٹے تھے اور تم بھی انہی باتوں میں پڑگئے جن میں وہ پڑے [٨٣] ہوئے تھے۔ ایسے لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں برباد ہوجائیں گے اور یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں التوبہ
70 انہیں ان لوگوں کے حالات نہیں پہنچے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں (مثلاً) نوح کی قوم' عاد، ثمود، ابراہیم کی قوم، مدین کے باشندے اور وہ بستیاں [٨٤] جنہیں الٹ دیا گیا تھا۔ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے تھے۔ اللہ کے شایاں نہ تھا کہ وہ ان پر ظلم کرتا بلکہ وہ خود ہی اپنے آپ [٨٥] پر ظلم کر رہے تھے التوبہ
71 مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے مددگار ہیں جو بھلے کام کا حکم دیتے ہیں اور برے کام سے روکتے ہیں، وہ نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانتے ہیں۔[٨٦] یہی لوگ ہیں، جن پر اللہ رحم فرمائے گا بلاشبہ اللہ سب پر غالب اور حکمت والا ہے التوبہ
72 اللہ نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے ایسے باغات کا وعدہ کر رکھا ہے جن میں نہریں جاری ہیں، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے نیز سدا بہار باغات میں پاکیزہ قیام گاہوں کا بھی (وعدہ کر رکھا ہے) اور اللہ کی خوشنودی تو ان سب نعمتوں [٨٧] سے بڑھ کر ہوگی۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے التوبہ
73 اے نبی! کافروں اور منافقوں کا پوری قوت سے مقابلہ کرو اور ان کے ساتھ سختی [٨٨] سے پیش آؤ۔ ان کا ٹھکانا دوزخ ہے جو بہت بری بازگشت ہے التوبہ
74 وہ اللہ کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ ’’انہوں نے یہ بات نہیں کہی‘‘ حالانکہ انہوں نے کفر کا کلمہ بکا تھا [٨٩] اور اسلام لانے کے بعد کافر ہوئے ہیں۔ نیز انہوں نے ایسی بات کا ارادہ کر رکھا تھا جسے وہ کر نہ سکے۔[٩٠] اور انہیں کیا چیز بری لگی تھی الا یہ کہ اللہ اور اس کے رسول نے اپنی مہربانی سے [٩١] انہیں غنی کردیا ہے۔ اگر یہ توبہ کرلیں تو ان کے حق میں بہتر ہے اور اگر یہ اعراض کریں تو اللہ انہیں دنیا میں بھی دردناک عذاب دے گا اور آخرت میں بھی۔ اور ان کے لئے روئے زمین پر کوئی حامی اور مددگار نہ ہوگا التوبہ
75 اور ان میں سے کچھ ایسے ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر اللہ ہمیں اپنی مہربانی سے (مال و دولت) عطا کرے گا تو ہم ضرور صدقہ کریں گے اور نیک بندے بن جائیں گے التوبہ
76 پھر جب اللہ نے اپنی مہربانی سے مال عطا کردیا تو بخل [٩٢] کرنے لگے اور کمال بے اعتنائی سے (اپنے عہد سے) پھر گئے التوبہ
77 جس کے نتیجہ میں اللہ نے ان کے دلوں میں اس دن تک کے لئے نفاق ڈال دیا جس دن وہ اس سے ملیں گے جس کی وجہ یہ ہے کہ انہوں نے اللہ سے جو وعدہ کیا تھا اس کی خلاف ورزی [٩٣] کی اور اس لیے بھی کہ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے التوبہ
78 کیا انہیں معلوم نہیں کہ اللہ ان کے مخفی راز اور سرگوشیوں تک کو جانتا ہے۔ اور یہ بھی کہ اللہ غیب کی سب باتوں کو خوب جانتا ہے التوبہ
79 (ان منافقوں میں کچھ ایسے ہیں) جو خوشی سے صدقہ کرنے والے [٩٤] مومنوں پر طعنہ زنی کرتے ہیں اور ایسے (تنگدست) مسلمانوں پر بھی جو اپنی مشقت (کی کمائی) کے سوائے کچھ نہیں رکھتے۔ یہ منافق ان کا مذاق اڑاتے ہیں۔ اللہ ان کا مذاق انہی پر ڈال دے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا التوبہ
80 آپ ان کے لئے بخشش کی دعا کریں یا نہ کریں (اس سے کچھ فرق نہیں پڑے گا) اگر آپ ان کے لئے ستر مرتبہ بھی دعائے مغفرت [٩٥] کریں تو اللہ انہیں معاف نہیں کرے گا۔ وجہ یہ ہے کہ ان لوگوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا ہے اور ایسے فاسق لوگوں کو اللہ سیدھی راہ نہیں دکھاتا التوبہ
81 پیچھے رہ جانے والے منافق اللہ کے رسول کا ساتھ نہ دینے اور پیچھے گھر بیٹھ رہنے [٩٦] پر خوش ہیں۔ انہوں نے یہ پسند نہ کیا کہ اپنے اموال اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کریں اور (دوسروں سے) کہنے لگے کہ : ’’ایسی گرمی میں (جہاد کے لئے) نہ نکلو‘‘ آپ ان سے کہئے : ’’دوزخ کی آگ اس سے بہت زیادہ گرم ہے‘‘ کاش! یہ لوگ کچھ سمجھتے التوبہ
82 انہیں چاہئے کہ ہنسیں کم اور روئیں زیادہ۔ جو کچھ یہ کر رہے ہیں [٩٧] اس کا بدلہ یہی ہے التوبہ
83 پھر اگر اللہ آپ کو ان منافقوں کے کسی گروہ کی طرف واپس لائے اور وہ آپ سے جہاد پر نکلنے کی اجازت مانگیں تو ان سے کہئے کہ : تم میرے ساتھ کبھی نہ نکلو گے اور نہ میرے ہمراہ دشمن سے جنگ کرو گے [٩٨] کیونکہ تم پہلی دفعہ جو پیچھے بیٹھ رہنے پر خوش تھے تو اب بھی پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو التوبہ
84 اور اگر ان منافقوں میں سے کوئی مر جائے تو نہ اس کی نماز جنازہ پڑھنا اور نہ (دعائے خیر کے لئے) اس کی قبر پر کھڑے ہونا کیونکہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا [٩٩] اور اسی نافرمانی کی حالت میں مرگئے التوبہ
85 اور ان کے اموال اور اولاد (کی کثرت) سے آپ متعجب نہ ہوں۔ اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ انہی چیزوں سے انہیں دنیا میں ہی سزا دے اور [١٠٠] اسی کفر کی حالت میں ان کی جانیں نکل جائیں التوبہ
86 اور جب کوئی سورت اس مضمون کی نازل ہوتی ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ہمراہ جہاد کرو تو ان منافقوں میں سے کھاتے پیتے لوگ آپ سے اجازت طلب کرنے لگتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ’’ہمیں رہنے دیجئے کہ ہم (پیچھے) بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ رہیں‘‘ التوبہ
87 ان لوگوں نے پیچھے رہنے والوں میں شامل ہونا پسند کیا۔ اور ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی [١٠١] لہٰذا وہ اب کچھ نہیں سمجھتے التوبہ
88 لیکن رسول نے اور ان لوگوں نے جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنے اموال اور جانوں سے جہاد کیا۔ ساری بھلائیاں [١٠٢] انہی لوگوں کے لیے اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں التوبہ
89 اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ تیار کر رکھے ہیں جن میں نہریں بہ رہی ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے التوبہ
90 اور دیہاتیوں [١٠٣] میں سے کچھ بہانہ ساز آئے کہ انہیں بھی (جہاد سے) رخصت دی جائے اور وہ لوگ بھی بیٹھ رہے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے جھوٹا عہد کیا تھا۔ ان دیہاتیوں میں سے جنہوں نے کفر (کاطریقہ اختیار) کیا، عنقریب انہیں دردناک سزا ملے گی التوبہ
91 کمزور اور مریض اور وہ لوگ جن کے پاس شرکت جہاد کے لئے خرچ کرنے کو کچھ نہیں، (اگر پیچھے رہ جائیں) تو کوئی حرج نہیں بشرطیکہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے خیرخواہ [١٠٤] ہوں۔ ایسے محسنین پر کوئی الزام نہیں اور اللہ درگزر کرنے والا رحم کرنے والا ہے التوبہ
92 اور نہ ہی ان لوگوں پر کچھ الزام ہے جو آپ کے پاس آئے کہ آپ انہیں سواری مہیا کریں تو آپ نے کہا کہ : ’’میرے پاس تمہارے لئے سواری کا کوئی بندوبست نہیں‘‘ تو وہ واپس چلے گئے اور اس غم سے ان کی آنکھیں اشکبار تھیں کہ ان کے پاس [١٠٥] خرچ کرنے کو کچھ نہیں التوبہ
93 الزام تو ان لوگوں پر ہے جو غنی ہونے کے باوجود آپ سے رخصت مانگتے ہیں انہوں نے پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ شامل ہونا پسند کیا اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی۔ لہٰذا اب یہ کچھ نہیں جانتے التوبہ
94 جب تم ان کے پاس واپس آؤ گے تو وہ تمہارے سامنے معذرت شروع کریں گے : آپ ان سے کہہ دیجئے : بہانے نہ بناؤ ہم تمہاری باتوں پر یقین نہیں کریں گے کیونکہ اللہ نے ہمیں تمہارے حالات بتلا دیئے ہیں۔ اور آئندہ بھی اللہ اور اس کا رسول تمہارے کام [١٠٦] دیکھ لیں گے۔ پھر تم ایسی ذات کی طرف لوٹائے جاؤ گے جو کھلے اور چھپے سب حالات جانتا ہے وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کچھ کرتے رہے التوبہ
95 جب تم ان کے پاس لوٹ کر آؤ گے تو وہ تمہارے سامنے اللہ کی قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے اعراض کرو۔ سو تم ان سے اعراض ہی کرو [١٠٧] کیونکہ وہ ناپاک ہیں اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔ یہ ان کے کاموں کا بدلہ ہے جو وہ کرتے رہے۔ التوبہ
96 وہ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم ان سے راضی ہوجاؤ۔ اگر تم راضی ہوجاؤ تو بھی اللہ ایسے فاسق لوگوں سے راضی نہ ہوگا التوبہ
97 دیہاتی عرب کفر اور نفاق میں زیادہ سخت ہیں اور ان میں یہ امکان زیادہ ہے کہ وہ (اس دین کی) حدود کو نہ سمجھ [١٠٨] سکیں جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کی ہیں۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے التوبہ
98 ان دیہاتیوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو اللہ کی راہ میں خرچ کریں تو اسے تاوان سمجھتے ہیں اور تمہارے معاملہ [١٠٩] میں گردش زمانہ کے منتظر ہیں (حالانکہ) بری گردش [١١٠] انہی پر مسلط ہے۔ اور اللہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے التوبہ
99 اور کچھ اعرابی ایسے بھی ہیں [١١١] جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ خرچ کریں اسے قرب الٰہی اور دعائے رسول کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ سن لو۔ یہ واقعی ان کے لئے قرب الٰہی کا ذریعہ ہے۔ جلد ہی اللہ تعالیٰ انہیں اپنی رحمت میں داخل کرے گا۔ اللہ تعالیٰ یقیناً معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے التوبہ
100 وہ مہاجر اور انصار جنہوں نے سب سے پہلے ایمان لانے میں سبقت [١١٢] کی اور وہ لوگ جنہوں نے احسن طریق پر ان کی اتباع [١١٣] کی، اللہ ان سب سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔ اللہ نے ان کے لئے ایسے باغ تیار کر رکھے ہیں جن میں نہریں جاری ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے یہی بہت بڑی کامیابی ہے التوبہ
101 اور تمہارے ارد گرد بسنے والے دیہاتیوں میں کچھ منافق موجود ہیں اور کچھ خود مدینہ میں بھی موجود ہیں جو اپنے نفاق پر اڑے ہوئے ہیں۔ انہیں تم [١١٤] نہیں جانتے، ہم ہی جانتے ہیں، جلد ہی ہم انہیں [١١٥] دو مرتبہ سزا دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے التوبہ
102 (ان کے علاوہ) کچھ اور لوگ ہیں جنہوں نے اپنے گناہوں [١١٦] کا اعتراف کرلیا وہ ملے جلے عمل کرتے رہے کچھ اچھے اور کچھ برے۔ امید ہے کہ اللہ ان کی توبہ قبول کرلے کیونکہ وہ درگزر کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے التوبہ
103 (اے نبی ! آپ ان کے اموال سے صدقہ وصول کیجئے اور اس صدقہ کے ذریعہ ان (کے اموال) کو پاک کیجئے اور ان (کے نفوس) کا تزکیہ کیجئے، پھر ان کے لئے دعا بھی کیجئے۔ بلاشبہ آپ کی دعا [١١٧] ان کے لئے تسکین کا باعث ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور دیکھنے والا ہے التوبہ
104 کیا انہیں معلوم نہیں کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا اور (ان کے) صدقے قبول کرتا ہے اور یہ کہ وہی توبہ قبول کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے التوبہ
105 نیز ان سے کہئے کہ عمل کرتے جاؤ۔ اللہ، اس کا رسول اور سب مومن تمہارے طرز عمل [١١٨] کو دیکھ لیں گے اور عنقریب تم کھلی اور چھپی چیزوں کے جاننے والے کی طرف لوٹائے جاؤ گے تو وہ تمہیں بتا دے گا جو کچھ تم کرتے رہے التوبہ
106 نیز کچھ اور لوگ ہیں [١١٩] جن کا معاملہ اللہ کا حکم آنے تک التوا میں پڑا ہوا ہے۔ خواہ وہ انہیں سزا دے یا ان کی توبہ قبول کرلے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے التوبہ
107 نیز کچھ اور لوگ ہیں جنہوں نے ایک مسجد بنائی اس لیے کہ وہ (دعوت حق کو) نقصان پہنچائیں، کفر پھیلائیں، مومنوں میں تفرقہ ڈالیں اور یہ مسجد ایسے لوگوں کو کمین گاہ کا کام دے جو اس سے پیشتر اللہ اور اس کے رسول سے [١٢٠] برسرپیکار رہے ہیں۔ اور وہ قسمیں یہ کھاتے ہیں کہ ''ہمارا ارادہ تو بھلائی کے سوا کچھ نہیں'' اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ یقیناً یہ جھوٹے لوگ ہیں التوبہ
108 (اے نبی )! آپ اس (مسجد ضرار) میں کبھی بھی (نماز کے لئے) کھڑے نہ ہونا۔ وہ مسجد جس کی پہلے دن سے تقویٰ پر بنیاد [١٢١] رکھی گئی تھی زیادہ مستحق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں۔ اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے التوبہ
109 (ذراسوچو) کیا وہ شخص بہتر ہے جس نے اپنی عمارت کی بنیاد اللہ کے خوف اور اس کی رضا پر رکھی ہو یا وہ شخص بہتر ہے جس نے اپنی عمارت کی بنیاد ایک کھوکھلے [١٢٢] گڑھے کے کنارے پر رکھی ہو جو اس کو بھی لے کر جہنم کی آگ میں جاگرے؟ ایسے ظالم لوگوں کو اللہ کبھی سیدھی راہ نہیں دکھاتا التوبہ
110 یہ عمارت (مسجد ضرار) جو ان لوگوں نے بنائی ہے ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی، الا یہ کہ ان کے دل ہی پارہ پارہ [١٢٣] ہوجائیں اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے التوبہ
111 اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال جنت کے [١٢٤] بدلے خرید لیے ہیں۔ وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں مارتے بھی ہیں اور مرتے بھی ہیں۔ تورات، انجیل، اور قرآن سب کتابوں میں اللہ کے ذمہ یہ پختہ وعدہ ہے اور اللہ سے بڑھ کر اپنے وعدہ کو وفا کرنے والا اور کون ہوسکتا ہے؟ لہٰذا (اے مسلمانو)! تم نے جو سودا کیا ہے اس پر خوشیاں مناؤ اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے التوبہ
112 (وہ مومن) توبہ کرنے والے [١٢٥]، عبادت گزار، حمد کرنے والے، روزہ دار [١٢٦] رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیک کام کا حکم دینے والے [١٢٧] برے کام سے روکنے والے اور اللہ کی حدود کی حفاظت [١٢٨] کرنے والے ہوتے ہیں (جو اللہ سے یہ سودا کرتے ہیں) اور ایسے مومنوں کو آپ خوشخبری دے دیجئے التوبہ
113 نبی اور ایمان والوں کے لئے یہ مناسب نہیں کہ وہ مشرکوں کے لئے بخشش [١٢٩] طلب کریں خواہ وہ ان کے قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں جبکہ ان پر یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ مشرکین دوزخی (ہوتے) ہیں التوبہ
114 اور ابراہیم نے جو اپنے باپ کے لئے بخشش کی دعا کی تھی تو صرف اس لیے کہ انہوں نے اپنے باپ سے اس بات [١٣٠] کا وعدہ کیا ہوا تھا۔ پھر جب ان پر واضح ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بیزار ہوگئے۔ بلاشبہ ابراہیم بڑے نرم [١٣١] دل اور بردبار (انسان) تھے التوبہ
115 اللہ تعالیٰ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد گمراہ نہیں کیا کرتا تاآنکہ ان پر یہ واضح نہ کردے کہ انہیں کن کن باتوں [١٣٢] سے بچنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز کو جاننے والا ہے التوبہ
116 آسمانوں اور زمین کی حکومت اللہ ہی کے لئے ہے وہی زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی سرپرست اور مددگار نہیں التوبہ
117 اللہ تعالیٰ نے نبی، مہاجرین اور انصار پر مہربانی کی جنہوں نے بڑی تنگی [١٣٣] کے وقت اس کا ساتھ دیا تھا اگرچہ اس وقت بعض لوگوں کے دل کجی کی طرف مائل ہوچلے تھے۔ پھر اللہ نے ان پر رحم فرمایا کیونکہ اللہ مسلمانوں پر بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے التوبہ
118 اور ان تین آدمیوں [١٣٤] پر بھی (مہربانی کی) جن کا معاملہ ملتوی رکھا گیا تھا۔ حتیٰ کہ زمین اپنی فراخی کے باوجود ان پر تنگ ہوگئی اور ان کی اپنی جانیں بھی تنگ ہوگئیں اور انہیں یہ یقین تھا کہ اللہ کے سوا ان کے لئے کوئی جائے پناہ نہیں۔ پھر اللہ نے ان پر مہربانی کی تاکہ وہ توبہ کریں۔ اللہ تعالیٰ یقیناً توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے التوبہ
119 اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور راست باز لوگوں [١٣٥] کا ساتھ دو التوبہ
120 اہل مدینہ کے لئے اور ان دیہاتیوں کے لئے جو ان کے گردو نواح میں بستے ہیں، یہ مناسب نہیں کہ وہ (جہاد میں) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) [١٣٦] سے پیچھے رہ جائیں اور اپنی جانوں کو آپ کی جان سے عزیز تر سمجھیں۔ یہ اس لئے کہ مجاہدین اللہ کی راہ میں پیاس، تکان، بھوک کی جو بھی مصیبت جھیلتے ہیں یا کوئی ایسا مقام طے کرتے ہیں جو کافروں کو ناگوار ہو یا دشمن سے وہ کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں تو ان کے لئے نیک عمل [١٣٧] لکھ دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً اچھے کام کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا التوبہ
121 نیز (یہ مجاہدین) جو بھی تھوڑا یا زیادہ [١٣٨] خرچ کرتے ہیں یا کوئی وادی طے کرتے ہیں تو یہ چیزیں ان کے حق میں لکھ دی جاتی ہیں تاکہ اللہ انہیں ان کے اعمال کا بہتر صلہ عطا کرے جو وہ کرتے رہے التوبہ
122 مومنوں کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ سب کے سب [١٣٩] ہی نکل کھڑے ہوں۔ پھر ایسا کیوں نہ ہوا کہ ہر فرقہ میں سے کچھ لوگ دین میں سمجھ پیدا کرنے کے لئے نکلتے تاکہ جب وہ ان کی طرف واپس جاتے تو اپنے لوگوں کو (برے انجام سے) ڈراتے۔ اسی طرح شاید وہ برے کاموں سے بچے رہتے التوبہ
123 اے ایمان والو ! ان کافروں [١٤٠] سے جنگ کرو جن کا علاقہ تمہارے ساتھ ملتا ہے۔ اور ان کے ساتھ تمہیں سختی [١٤١] سے پیش آنا چاہئے اور یہ جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں [١٤٢] کے ساتھ ہے التوبہ
124 اور جب کوئی (نئی) سورت نازل ہوتی ہے تو منافقوں میں چھ لوگ ایسے ہیں جو (مسلمانوں سے) کہتے ہیں کہ: ’’اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان [١٤٣] میں اضافہ کیا ؟‘‘ تو (اس کا جواب یہ ہے کہ) جو لوگ ایمان لائے ہیں، اس سورت نے فی الواقع ان کے ایمان میں اضافہ کیا ہے اور وہی (اس سورت کے نازل ہونے پر) خوش ہوتے ہیں التوبہ
125 رہے وہ لوگ جن کے دلوں میں (نفاق کی) بیماری ہے تو اس سورت نے ان کی (پہلی) ناپاکی پر مزید ناپاکی [١٤٤] کا اضافہ کردیا اور وہ مرتے دم تک کافر کے کافر ہی رہے التوبہ
126 کیا وہ یہ نہیں دیکھتے کہ انہیں ہر سال ایک بار یا دو بار [١٤٥] کوئی نہ کوئی مصیبت پیش آجاتی ہے پھر بھی یہ لوگ نہ توبہ کرتے ہیں اور نہ نصیحت قبول کرتے ہیں التوبہ
127 اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو یہ منافق آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے کی طرف اشارہ کرکے پوچھتے ہیں کہ: ’’کیا تمہیں کوئی (مسلمان) تو نہیں دیکھ رہا ؟‘‘ [١٤٦] پھر وہاں سے واپس چلے جاتے ہیں۔ اللہ نے ان کے دلوں کو (راہ حق سے) پھیر دیا ہے کیونکہ یہ لوگ ہیں ہی ایسے جو کچھ [١٤٧] بھی نہیں سمجھتے التوبہ
128 (لوگو)! تمہارے پاس تمہی میں سے ایک رسول [١٤٨] آیا ہے۔ اگر تمہیں کوئی تکلیف [١٤٩] پہنچے تو اسے گراں گزرتی ہے۔ وہ ( تمہاری فلاح کا) حریص [١٥٠] ہے، مومنوں پر نہایت مہربان [١٥١] اور رحم کرنے والا ہے التوبہ
129 پھر بھی اگر لوگ اعراض [١٥٢] کریں تو ان سے کہہ دیجئے : ’’مجھے میرا اللہ کافی ہے۔ جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ میں اس پر بھروسہ کرتا ہوں اور وہی عرش عظیم کا مالک ہے‘‘ التوبہ
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے یونس
1 ا۔ ل۔ ر یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں یونس
2 کیا لوگوں کو اس بات [٢] پر تعجب ہوتا ہے کہ انہی میں سے ایک آدمی پر ہم نے وحی کی کہ وہ لوگوں کو ڈرائے [٣] اور ایمان لانے والوں کو یہ خوشخبری دے کہ ان کے پروردگار کے ہاں ان کے لئے حقیقی عزت اور مرتبہ ہے۔ (اس دعوت پر) کافروں نے کہہ دیا کہ : ’’یہ تو صاف [٤] جادوگر ہے‘‘ یونس
3 تمہارا پروردگار یقیناً وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر قرار [٥] پکڑا، وہی کائنات کا انتظام چلاتا ہے، کوئی اس کے ہاں سفارش نہیں کرسکتا الا یہ کہ پہلے اس کی اجازت حاصل ہو۔ ان صفات کا مالک ہے تمہارا پروردگار۔ لہٰذا اسی کی عبادت کرو۔ کیا تم غور نہیں کرتے یونس
4 تمہیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ یہ اللہ کا پختہ وعدہ ہے، وہی خلقت کی ابتدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ [٦] پیدا کرے گا تاکہ ان لوگوں کو انصاف کے ساتھ بدلہ دے جو ایمان لائے اور جو نیک عمل کرتے رہے۔ اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے کھولتا ہوا پانی اور دردناک عذاب ہوگا۔ یہ اس انکار حق کا بدلہ ہے جو وہ کیا کرتے تھے یونس
5 وہی تو ہے جس نے سورج کو ضیاء [٧] اور چاند کو نور بنایا اور چاند [٨] کے لئے منزلیں مقرر کردیں تاکہ تم برسوں اور تاریخوں کا حساب [٩] معلوم کرسکو۔ اللہ نے یہ [١٠] سب چیزیں کسی حقیقی غایت کے لئے ہی پیدا کی ہیں۔ وہ اپنی نشانیاں ان لوگوں کے لئے تفصیل سے بیان کرتا ہے جو علم رکھتے ہیں یونس
6 یقیناً رات اور دن کے ادل بدل (آنے جانے) میں اور ان چیزوں میں جو اللہ نے آسمانوں [١١] اور زمین میں پیدا کی ہیں ان لوگوں کے لئے بے شمار نشانیاں ہیں جو (غلط روی سے) بچنا چاہتے ہیں یونس
7 جو لوگ ہماری ملاقات کی توقع نہیں رکھتے اور دنیا کی زندگی [١٢] پر ہی راضی اور مطمئن ہوگئے ہیں اور وہ لوگ جو ہماری قدرت کے نشانوں سے غافل ہیں، یونس
8 ان سب کا ٹھکانا جہنم ہے۔ یہ ان کاموں کا بدلہ ہے جو وہ کرتے رہے یونس
9 بلاشبہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے [١٣] ان کے ایمان کی وجہ سے ان کا پروردگار انہیں ایسے نعمتوں والے باغوں کی راہ دکھلائے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی یونس
10 وہاں ان کی پکار یہ ہوگی ’’اے اللہ [١٤] تو پاک ہے‘‘اور ان کی آپس میں دعا [١٥] ہوگی ’’تم پر سلامتی ہو‘‘ اور ان کا خاتمہ کلام یہ ہوگا کہ’’سب طرح کی تعریف [١٦] اس اللہ کے لئے ہے جو سب جہانوں کا پروردگار ہے‘‘ یونس
11 اور اگر اللہ بھی لوگوں کو برائی پہنچانے میں ایسے ہی جلدی کرتا جیسے وہ بھلائی کو جلد از جلد چاہتے ہیں تو اب تک ان کی مدت (موت) پوری ہوچکی ہوتی (مگر اللہ کا یہ دستور نہیں) لہٰذا جو لوگ ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے انہیں ہم ان کی سرکشی میں بھٹکتے رہنے کے لئے کھلا چھوڑ [١٧] دیتے ہیں۔ یونس
12 اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں اپنے پہلو پر یا بیٹھے ہوئے یا کھڑے ہر حالت میں پکارتا ہے پھر جب ہم اس سے وہ تکلیف دور کردیتے ہیں تو ایسے گزر جاتا ہے جیسے اس نے تکلیف کے وقت [١٨] ہمیں پکارا ہی نہ تھا۔ ایسے حد سے بڑھے ہوئے لوگوں کو وہی کام اچھے معلوم ہونے لگتے ہیں جو وہ کرتے ہیں یونس
13 ہم تم سے پہلے کی بہت سی قوموں [١٩] کو ہلاک کرچکے ہیں جبکہ انہوں نے ظلم کی روش [٢٠] اختیار کی۔ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے مگر وہ ایمان لانے والے نہ تھے۔ ہم مجرم لوگوں کو ایسے ہی سزا دیتے ہیں یونس
14 پھر ان کے بعد ہم نے تمہیں زمین میں ان کا جانشین [٢١] بنایا تاکہ دیکھیں کہ تم کیسے عمل کرتے ہو یونس
15 اور جب ان (کافروں) پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں جو ہم سے ملنے کی توقع [٢٢] نہیں رکھتے تو کہتے ہیں: ’’اس قرآن کے سوا کوئی اور قرآن لاؤ یا اس میں [٢٣] تبدیلی کردو‘‘ آپ ان سے کہئے: ’’مجھے یہ حق نہیں کہ میں اپنی طرف سے اس میں تبدیلی [٢٤] کر دوں۔ میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے۔ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں‘‘ یونس
16 نیز آپ کہئے : ’’اگر اللہ چاہتا تو میں تمہارے سامنے یہ قرآن نہ پڑھتا اور نہ ہی اللہ تمہیں اس سے آگاہ کرتا۔ میں نے اس سے پہلے تمہارے درمیان [٢٥] اپنی عمر کا بڑا حصہ گزارا ہے۔ پھر بھی تم سوچتے نہیں‘‘ یونس
17 پھر اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے [٢٦] ایسے مجرم کبھی فلاح [٢٧] نہیں پاتے یونس
18 یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کی پرستش کرتے ہیں جو ان کا نہ کچھ بگاڑ سکیں اور نہ [٢٨] فائدہ پہنچا سکیں اور کہتے یہ ہیں کہ ’’اللہ کے ہاں یہ ہمارے سفارشی ہوں گے‘‘ آپ ان سے کہئے : ’’ کیا تم اللہ کو ایسی بات کی خبر دیتے ہو جس کا وجود نہ کہیں آسمانوں میں اسے معلوم ہوتا ہے اور نہ زمین [٢٩] میں؟‘‘ وہ ایسی باتوں سے پاک اور بالاتر ہے جو یہ شرک کرتے ہیں یونس
19 ابتداًء لوگ ایک ہی امت تھے پھر انہوں نے آپس میں اختلاف [٣٠] کیا اور اگر تیرے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے [٣١] سے طے شدہ نہ ہوتی تو جس بات میں وہ اختلاف کر رہے تھے ان کے درمیان اس کا فیصلہ ہوچکا ہوتا یونس
20 نیز کہتے ہیں کہ اس پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی معجزہ [٣٢] کیوں نہیں اتارا گیا ؟ آپ ان سے کہئے کہ غیب کے امور تو اللہ کے اختیار میں ہیں لہٰذا تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں یونس
21 اور جب کوئی تکلیف پہنچنے کے بعد ہم انہیں اپنی رحمت (کا مزا) چکھاتے ہیں تو پھر یہ ہماری نشانیوں (کی مختلف توجیہات پیش کرکے ان) میں چال بازیاں [٣٣] شروع کردیتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ : اللہ بہت جلد تمہاری چال بازیوں کا جواب دے دے گا۔ جو چالیں تم چل رہے ہو یقیناً ہمارے رسول (فرشتے) انہیں لکھتے جاتے ہیں یونس
22 وہی تو ہے جو تمہیں خشکی اور سمندر میں سیر کراتا ہے۔ حتیٰ کہ جب تم کشتی میں ہوتے ہو اور وہ کشتیاں باد موافق سے انہیں لے کر چلتی ہیں اور وہ اس سے خوش ہوتے ہیں کہ (یکدم) ان کشتیوں کو آندھی آلیتی ہے اور ہر طرف سے موجوں کے تھپیڑے لگنے شروع ہوجاتے ہیں اور انہیں یقین ہوجاتا ہے کہ اب گھیرے میں آگئے تو اس وقت عبادت کو اسی کے لئے خالص [٣٤] کرتے ہوئے اللہ سے دعا مانگتے ہیں کہ :’’اگر تو نے ہمیں اس (طوفان) سے بچا لیا تو ہم شکرگزار بن کر رہیں گے‘‘ یونس
23 پھر جب اللہ نے انہیں بچا لیا تو فوراً حق سے منحرف ہو کر زمین میں بغاوت کرنے لگتے ہیں۔ لوگو! (دھیان سے سن لو) تمہاری سرکشی (کا وبال) تمہی پر پڑے گا۔ دنیا کی زندگی کے (چند روزہ) مزے لوٹ لو۔ پھر تمہیں ہمارے پاس ہی آنا ہے اور ہم تمہیں بتا دیں گے کہ تم کیا کرتے تھے۔ یونس
24 دنیا کی زندگی کی مثال تو ایسے ہے جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا جس سے زمین کی نباتات خوب گھنی [٣٥] ہوگئی جس سے انسان بھی کھاتے ہیں اور چوپائے بھی۔ حتیٰ کہ زمین اپنی بہار پر آگئی اور خوشنما معلوم ہونے لگی اور کھیتی کے مالکوں کو یقین ہوگیا کہ وہ اس پیداوار سے فائدے اٹھانے پر قادر ہیں تو یکایک رات کو یا دن کو ہمارا حکم (عذاب) آپہنچا تو ہم نے اس کو کٹی ہوئی کھیتی کی طرح [٣٦] بنا دیا۔ جیسے کل وہاں کچھ تھا ہی نہیں۔ اسی طرح ہم اپنی آیات ان لوگوں کے لئے تفصیل سے بیان کرتے ہیں جو کچھ غورو فکر کرتے ہیں یونس
25 (تم ایسی زندگی پر ریجھتے ہو) اور اللہ تمہیں سلامتی [٣٧] کے گھر (جنت) کی طرف بلاتا ہے اور وہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ دکھلا دیتا ہے یونس
26 جن لوگوں نے اچھے کام کئے ان کے لئے ویسا ہی اچھا بدلہ ہوگا اور اس سے زیادہ [٣٨] بھی۔ ان کے چہروں پر نہ سیاہی چھائے گی [٣٩] اور نہ ذلت یہی لوگ جنتی ہیں۔ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے یونس
27 اور جن لوگوں نے برے کام کیے ان کو اتنا ہی بدلہ ملے گا۔ جتنی ان کی برائی ہے۔ ان پر ذلت چھائی ہوگی۔ کوئی انہیں اللہ سے بچانے والا نہ ہوگا۔ ان کے چہروں پر ایسی تاریکی چھائی ہوگی جیسے ان پر تاریک [٤٠] رات کے پردے پڑے ہوئے ہوں۔ یہی لوگ دوزخی ہیں۔ جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے یونس
28 اور جس دن ہم سب کو اکٹھا کردیں گے پھر جن لوگوں نے شرک کیا تھا انہیں ہم کہیں گے کہ : ’’تم اور تمہارے شریک اپنی اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو‘‘ پھر ہم انہیں الگ الگ [٤١] کردیں گے تو ان کے بنائے [٤٢] ہوئے شریک انہیں کہیں گے کہ : تم تو ہماری بندگی کرتے [٤٣] ہی نہیں تھے یونس
29 ہمارے اور تمہارے درمیان اللہ کافی گواہ ہے۔ (اور اگر تم کرتے بھی تھے) تو ہم تمہاری عبادت سے بالکل بے خبر تھے یونس
30 اس وقت ہر شخص اپنے اعمال کو، جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے جانچ لے گا اور وہ سب اللہ کی طرف لوٹائے جائیں گے جو ان کا حقیقی مالک ہے اور جو کچھ وہ افترا پردازیاں [٤٤] کرتے رہے سب انہیں بھول جائیں گی یونس
31 آپ ان سے پوچھئے کہ : آسمان اور زمین سے تمہیں رزق کون دیتا ہے؟ یا وہ کون ہے جو سماعت اور بینائی کی قوتوں کا مالک ہے؟ اور کون ہے جو مردہ سے زندہ کو اور زندہ سے مردہ کو نکالتا ہے؟ اور کون ہے جو کائنات کا نظام چلا رہا ہے؟ وہ فوراً بول اٹھیں گے کہ ’’اللہ‘‘ پھر ان سے کہئے کہ ’’پھر تم اس سے [٤٥] ڈرتے کیوں نہیں؟‘‘ یونس
32 یہ ہے اللہ تمہارا حقیقی پروردگار۔ پھر حق کے بعد سوائے گمراہی کے کیا [٤٦] باقی رہ جاتا ہے۔ پھر تم کدھرسے پھرائے [٤٧] جارہے ہو؟ یونس
33 اس طرح آپ کے پروردگار کی بات ان بد کرداروں پر صادق آگئی کہ وہ کبھی ایمان [٤٨] نہ لائیں گے یونس
34 آپ ان سے پوچھئے : تمہارے شریکوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو تخلیق کی ابتدا بھی کرتا ہو، پھر اسے دوبارہ پیدا بھی کرسکے؟ آپ کہئے: اللہ ہی خلقت کی ابتدائی[٤٩] بھی کرتا ہے۔ پھر دوبارہ پیدا بھی کرے گا۔ پھر تم یہ کس الٹی راہ پر چلائے جارہے ہو یونس
35 آپ ان سے پوچھئے : تمہارے شریکوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرسکے؟ آپ کہئے اللہ ہی حق کی طرف رہنمائی [٥٠] کرتا ہے۔ بھلا وہ جو حق کی طرف رہنمائی کرے وہ اتباع کا زیادہ حقدار ہے یا وہ جو خود بھی راہ نہیں پاسکتا الا یہ کہ اسے راہ بتائی جائے؟ پھر تمہیں کیا ہوگیا ہے۔ یہ تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟ یونس
36 (حقیقت یہ ہے کہ) ان میں سے اکثر لوگ قیاس و گمان کے پیچھے چل [٥١] رہے ہیں حالانکہ گمان حق کے مقابلہ میں کسی کام نہیں آسکتا۔ بلاشبہ اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ یہ کر رہے ہیں یونس
37 قرآن ایسی چیز نہیں جسے اللہ کے سوا کوئی اور بناسکے [٥٢] بلکہ یہ تو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق (کرتی) ہے اور الکتاب [٥٣] کی تفصیل ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ رب العالمین کی طرف سے (نازل شدہ) ہے یونس
38 کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ اس نے خود ہی یہ قرآن بنا ڈالا ہے؟ آپ ان سے کہئے ’’اگر تم اس بات میں سچے ہو تو تم بھی ایسی ہی کوئی ایک سورت [٥٤] بنا لاؤ اور اللہ کے سوا جس جس کو تم (مدد کے لئے) بلا سکو بلا لو‘‘ یونس
39 بلکہ انہوں نے اس چیز [٥٥] کو جھٹلا دیا جس کا وہ اپنے علم سے احاطہ نہ کرسکے حالانکہ ابھی تک اس کا مال [٥٦] سامنے ہی نہیں آیا۔ اسی طرح ان لوگوں نے بھی جھٹلا دیا جو ان سے پہلے تھے پھر دیکھ لو، ظالموں کا کیا انجام ہوا ؟ یونس
40 اور ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں جو اس (قرآن) پر ایمان لاتے ہیں اور کچھ نہیں لاتے اور آپ کا پروردگار ان مفسدوں [٥٧] کو خوب جانتا ہے یونس
41 اور اگر وہ آپ کو جھٹلا دیں تو ان سے کہئے کہ میرے لئے میرا عمل ہے اور تمہارے لیے تمہارا۔ تم اس سے بری الذمہ ہو جو میں کرتا ہوں اور میں اس سے بری الذمہ ہوں جو تم کر رہے ہو یونس
42 اور ان میں کچھ ایسے ہیں جو آپ کی باتیں سنتے تو ہیں مگر کیا آپ بہروں کو سنا سکتے ہیں خواہ وہ کچھ بھی سمجھ نہ سکتے ہوں یونس
43 اور کچھ ایسے ہیں جو آپ کی طرف دیکھتے ہیں تو کیا آپ اندھوں کو راہ دکھا سکتے ہیں خواہ وہ کچھ دیکھتے (بھالتے)[٥٨] نہ ہوں یونس
44 اللہ تعالیٰ تو لوگوں پر کچھ بھی ظلم نہیں کرتا بلکہ لوگ خود ہی اپنے [٥٩] آپ پر ظلم کرتے ہیں یونس
45 اور جس دن اللہ انہیں جمع کرے گا (تو وہ یوں محسوس کریں گے) جیسے (دنیا میں) دن کی صرف ایک ساعت ہی رہے ہوں۔ وہ ایک دوسرے کو پہچانتے [٦٠] ہوں گے۔ جن لوگوں نے ہماری ملاقات کو جھٹلا دیا تھا وہی خسارہ میں رہے اور راہ راست [٦١] پر نہ آئے یونس
46 جس عذاب کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں اس کا کچھ حصہ خواہ آپ کے جیتے جی آپ کو دکھلا دیں [٦٢] یا (اس سے پہلے ہی) آپ کو اٹھا لیں۔ انھیں بہرحال ہمارے پاس ہی [٦٣] لوٹ کر آنا ہے اور جو کچھ وہ کر رہے ہیں اس پر اللہ گواہ ہے یونس
47 ہر امت کے لئے ایک رسول ہے۔ پھر جب ان کے پاس رسول آتا ہے تو پورے انصاف کے ساتھ ان کا فیصلہ [٦٤] چکا دیا جاتا ہے اور ان پر ظلم نہیں کیا جاتا یونس
48 نیز وہ یہ پوچھتے ہیں کہ: ’’اگر تم سچے ہو تو جو دھمکی [٦٥] ہمیں دے رہے ہو وہ کب پوری ہوگی؟‘‘ یونس
49 آپ ان سے کہئے کہ : مجھے تو اپنے بھی نفع و نقصان کا کچھ اختیار نہیں مگر جو اللہ کی مشیت ہو، ہر امت کے لئے مہلت کی ایک مدت ہے جب ان کی یہ مدت پوری ہوجاتی ہے تو پھر ایک گھڑی کی تقدیم و تاخیر نہیں ہوسکتی یونس
50 آپ ان سے پوچھئے : ذرا سوچو تو اگر تم پر اللہ کا عذاب رات کو یا دن کو آجائے تو پھر مجرم لوگ آخر [٦٦] کس چیز کی جلدی مچا رہے ہیں یونس
51 کیا جب وہ عذاب واقع ہوجائے گا تو اس [٦٧] وقت تم ایمان لاؤ گے۔ اب (تمہیں یقیں آیا) جبکہ اسی کے لئے تو تم جلدی مچا رہے تھے یونس
52 پھر ظالموں سے کہا جائے گا کہ ابدی عذاب کا مزا چکھو۔ یہ تمہیں انہی کاموں کا بدلہ دیا جاتا ہے جو تم کرتے رہے یونس
53 نیز وہ آپ سے پوچھتے ہیں کہ ’’آیا یہ واقعی [٦٨] سچ ہے؟‘‘ آپ ان سے کہئے : میرے پروردگار کی قسم ! یہ بالکل سچ ہے اور تم اسے روک نہیں سکتے یونس
54 جس کسی نے بھی ظلم کیا ہوگا اگر اس کے پاس روئے زمین کی دولت بھی ہو [٦٩] تو اس عذاب سے بچنے کے لئے دینے پر آمادہ ہوجائے گا۔ اور جب وہ عذاب دیکھیں گے تو اپنی ندامت [٧٠] کو چھپائیں گے۔ ان کا فیصلہ پورے انصاف سے کیا جائے گا اور ان پر کچھ ظلم نہ ہوگا یونس
55 سن لو! جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے۔ سن لو! اللہ کا وعدہ سچا ہے مگر اکثر لوگ جانتے نہیں یونس
56 وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے اور اس کی طرف تم لوٹ کر جاؤ گے یونس
57 لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے نصیحت آچکی۔ یہ دلوں کے امراض [٧١] کی شفا اور مومنوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے یونس
58 آپ لوگوں سے کہئے کہ (یہ کتاب) اللہ کے فضل اور اس کی مہربانی [٧٢] سے (نازل کی گئی ہے) لہٰذا انھیں اس پر خوش ہوجانا چاہئے۔ یہ ان چیزوں سے بہتر ہے جو وہ جمع کر رہے ہیں یونس
59 آپ ان سے کہئے : کیا تم نے سوچا کہ اللہ نے تمہارے لئے جو رزق [٧٣] اتارا تھا اس میں سے تم نے خود ہی کسی کو حرام قرار دے لیا [٧٤] اور کسی کو حلال تو کیا اللہ نے تم کو اس کی اجازت دی تھی؟ یا تم اللہ پر افترا کرتے ہو؟ یونس
60 اور جو لوگ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں ان کا قیامت کے دن کے متعلق کیا [٧٥] خیال ہے؟ اللہ تو سب لوگوں پر مہربان ہے لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے یونس
61 (اے نبی) تم جس حال میں بھی ہوتے ہو، اور قرآن میں سے جو کچھ بھی سناتے ہو اور (اے لوگو) جو کام بھی تم [٧٦] کر رہے ہوتے ہو، ہم ہر وقت تمہارے پاس موجود ہوتے ہیں جبکہ تم اس میں مشغول ہوتے ہو زمین اور آسمان میں کوئی ذرہ برابر چیز بھی ایسی نہیں جو آپ کے پروردگار سے چھپی رہ سکے اور ذرہ سے بھی چھوٹی یا اس سے بڑی کوئی چیز بھی ایسی نہیں جو واضح کتاب (لوح محفوظ) میں درج نہ ہو یونس
62 سن لو ! جو اللہ کے دوست [٧٧] ہیں انھیں نہ کچھ خوف ہوگا اور نہ وہ [٧٨] غمگین ہوں گے یونس
63 جو ایمان لائے اور اللہ سے ڈرتے رہے یونس
64 ان کے لئے دنیا میں بھی خوشخبری ہے اور آخرت میں بھی۔ اللہ کی باتوں میں کوئی تبدیلی نہیں [٧٩] ہوتی۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے یونس
65 (اے نبی) کافروں کی باتوں [٨٠] سے آپ غمزدہ نہ ہوں۔ عزت تو تمام تر اللہ ہی کے لئے ہے اور وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے یونس
66 سن لو! جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کے لئے ہے۔ اب جو لوگ اللہ کو چھوڑ کر دوسرے شریکوں کو پکارتے ہیں وہ کس چیز کی اتباع کرتے ہیں وہ تو محض ظن کے پیچھے لگے ہوئے ہیں اور محض قیاس آرائیاں کر رہے ہیں یونس
67 وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ تم اس میں آرام کرو اور دن کو روشن بنا دیا (کہ اس میں کام کاج کرسکو) اس میں بھی ان لوگوں کے لئے [٨١] کئی نشانیاں ہیں جو (حق بات) سنتے ہیں یونس
68 لوگوں نے کہہ دیا کہ اللہ نے (کسی کو) بیٹا بنا لیا ہے۔ وہ (ایسی باتوں سے) پاک ہے۔ وہ بے نیاز [٨٢] ہے۔ جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اسی [٨٣] کا ہے۔ تمہارے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں کیا تم اللہ کی نسبت وہ بات کہتے ہو جو تم جانتے نہیں؟ یونس
69 آپ ان سے کہئے کہ : جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پاسکتے یونس
70 (ان کے لئے جو) فائدے ہیں دنیا میں ہی ہیں۔ پھر انھیں ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ پھر ہم انھیں سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے کیونکہ وہ کفر (کی باتیں) کیا کرتے تھے یونس
71 انہیں نوح کا قصہ سنائیے۔ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا : اے میری قوم! اگر تمہیں میرا کھڑا ہونا اور اللہ کی آیات سے نصیحت کرنا ناگوار گزرتا ہے تو میں نے اللہ پر بھروسہ کرلیا ہے۔ تم یوں کرو کہ اپنے شریکوں کو ساتھ ملا کر ایک فیصلہ پر متفق ہوجاؤ جس کا کوئی پہلو تم سے پوشیدہ نہ رہے پھر جو کچھ میرے ساتھ [٨٤] کرنا ہو کر گزرو اور مجھے بالکل مہلت نہ دو یونس
72 پھر اگر تم (میری نصیحت سے) اعراض کرتے ہو تو میں تم سے کوئی مزدوری تو نہیں [٨٥] مانگتا (جو بند ہوجائے گی) میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے اور مجھے یہی حکم ہوا ہے کہ میں فرمانبردار بن کر رہوں یونس
73 مگر انہوں نے نوح کو جھٹلا [٨٦] دیا تو ہم نے اسے اور جو اس کے ساتھ کشتی میں سوار تھے، بچا لیا اور انھیں ان کا جانشین بنا دیا [٨٧] اور ان لوگوں کو غرق کردیا جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا، تو دیکھ لو کہ جو لوگ ڈرائے گئے تھے ان کا کیا انجام ہوا ؟ یونس
74 پھر اس کے بعد ہم نے کئی رسولوں کو ان کی قوم کی طرف بھیجا جو واضح دلائل لے کر ان کے پاس [٨٨] آئے مگر وہ لوگ ایسے نہ تھے کہ جس بات کو پہلے جھٹلا چکے تھے اس پر ایمان لے آتے۔ ایسے ہی ہم زیادتی کرنے والوں کے دلوں پر مہر لگا دیتے ہیں یونس
75 پھر اس کے بعد ہم نے اپنے معجزے دے کر موسیٰ اور ہارون کو فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا تو وہ اکڑ گئے [٨٩] اور وہ تھے ہی مجرم لوگ یونس
76 پھر جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آگیا تو کہنے لگے کہ یہ تو صریح جادو ہے یونس
77 موسیٰ نے ان سے کہا : جب تمہارے پاس حق آگیا ہے تو تم اسے جادو کہنے لگے ہو؟ کیا یہ جادو ہے؟ حالانکہ جادوگر کبھی کامیاب [٩٠] نہیں ہوتے۔ یونس
78 وہ کہنے لگے : کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہمیں اس طریقہ سے پھیر دو جس پر ہم نے اپنے آباء و اجداد کو پایا ہے اور ملک میں تم دونوں کی بڑائی قائم ہوجائے؟ ہم تو تمہاری بات [٩١] ماننے والے نہیں یونس
79 اور فرعون کہنے لگا کہ ہر ماہر جادوگر کو میرے پاس حاضر کرو یونس
80 پھر جب سب [٩٢] جادوگر آگئے تو انھیں موسیٰ نے کہا : جو کچھ تم نے پھینکنا ہے پھینکو یونس
81 جب وہ پھینک چکے تو موسیٰ نے کہا : جو کچھ تم لائے ہو وہ جادو ہے۔ اللہ ابھی اسے مٹا ڈالے گا۔ اللہ فسادیوں [٩٣] کے کام کو سنوارا نہیں کرتا یونس
82 اور اللہ اپنے حکم سے سچ کو سچ ہی کر دکھائے گا اگرچہ یہ بات مجرموں کو ناگوار ہو یونس
83 چنانچہ موسیٰ پر اس کی قوم کے چند نوجوانوں [٩٤] کے سوا کوئی بھی ایمان نہ لایا۔ انھیں یہ خطرہ تھا کہ کہیں فرعون اور اس کے درباری انھیں کسی مصیبت میں نہ ڈال دیں اور فرعون تو ملک میں بڑا غلبہ رکھتا تھا اور وہ حد سے بڑھ [٩٥] جانے والوں میں سے تھا یونس
84 اور موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو اور واقعی اس کے فرمانبردار ہو تو اسی پر بھروسہ کرو یونس
85 وہ کہنے لگے : ہم نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا ہے۔ اے ہمارے پروردگار! ہمیں ان ظالموں کا تختہ مشق [٩٦] نہ بنا یونس
86 اور اپنی رحمت سے ہمیں ان کافر لوگوں سے بچا لے۔ یونس
87 ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لئے مصر میں گھر منتخب کرو۔ [٩٧] اور ان گھروں کو قبلہ بنا کر نماز قائم کرو اور اہل ایمان کو خوشخبری دے دو یونس
88 اور موسیٰ نے اللہ سے دعا کی : ’’پروردگار! تو نے اس دنیا کی زندگی میں فرعون اور اس کے درباریوں کو ٹھاٹھ باٹھ اور اموال دے رکھے ہیں کہ وہ لوگوں کو تیری راہ سے گمراہ کرتے رہیں۔ پروردگار! ان کے اموال کو غارت کردے [٩٨] اور ان کے دلوں کو ایسا سخت بنا دے کہ جب تک وہ درد ناک عذاب نہ دیکھ لیں، ایمان نہ لائیں‘‘ یونس
89 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : تم دونوں کی دعا قبول ہوچکی تم ثابت قدم رہو اور ان لوگوں کی پیروی نہ کرو [٩٩] جو علم نہیں رکھتے یونس
90 اور ہم نے بنی اسرائیل کو (جب) سمندر سے پار گزار دیا تو فرعون اور اس کے لشکروں نے از راہ ظلم و سرکشی ان کا تعاقب کیا۔ حتیٰ کہ جب فرعون ڈوبنے لگا تو بولا : میں اس بات پر ایمان [١٠٠] لاتا ہوں کہ ’’الٰہ صرف وہی ہے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں اس کا فرمانبردار ہوتا ہوں‘‘ یونس
91 ( فرمایا) اب (تو ایمان لاتا ہے) جبکہ [١٠١] اس سے پہلے نافرمانی کرتا رہا اور مفسد بنا رہا یونس
92 آج تو ہم تیری لاش کو بچا لیں گے تاکہ تو بعد میں [١٠٢] آنے والوں کے لئے نشان عبرت بنے، اگرچہ اکثر لوگ ہماری آیتوں سے غفلت ہی برتتے ہیں یونس
93 ہم نے بنی اسرائیل کو رہنے کے لئے یقیناً عمدہ جگہ دی اور کھانے کو پاکیزہ چیزیں دیں۔ پھر انہوں نے باہم اس وقت اختلاف کیا جبکہ ان کے پاس [١٠٣] علم آچکا تھا۔ یقیناً آپ کا پروردگار ان میں قیامت کے دن ان باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے یونس
94 پھر اگر آپ کو اس کتاب کے بارے میں کچھ شک ہو جو ہم نے آپ کی طرف نازل [١٠٤] کی ہے تو ان لوگوں سے پوچھ لیجئے جو آپ سے پہلے کتاب (تورات) پڑھتے ہیں۔ یقیناً آپ کے پاس آپ کے پروردگار کی طرف سے حق آچکا ہے، لہٰذا آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں یونس
95 اور نہ ہی ان لوگوں سے ہونا جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلا دیا ورنہ نقصان اٹھاؤ گے یونس
96 جن لوگوں پر آپ کے پروردگار کا حکم (عذاب) ثابت ہوچکا ہے وہ [١٠٥] ایمان نہیں لائیں گے یونس
97 خواہ ان کے پاس کوئی بھی معجزہ آجائے تاآنکہ وہ دردناک عذاب نہ دیکھ لیں یونس
98 پھر کیا یونس کی قوم کے سوا کوئی ایسی مثال ہے کہ کوئی قوم (عذاب دیکھ کر) ایمان لائے تو اس کا ایمان اسے فائدہ دے؟ جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے دنیا کی زندگی میں ان سے رسوائی کا عذاب دور کردیا [١٠٦] اور ایک مدت تک انھیں سامان زیست سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیا یونس
99 اور اگر آپ کا پروردگار چاہتا تو جتنے لوگ زمین میں موجود ہیں سب کے سب ایمان لے آتے، پھر کیا آپ لوگوں کو مجبور کریں گے کہ [١٠٧] وہ ایمان لے آئیں۔ یونس
100 کسی کے لئے یہ ممکن نہیں کہ وہ اللہ کے اذن کے بغیر ایمان لائے اور اللہ تو ان لوگوں پر گندگی ڈالتا ہے جو عقل [١٠٨] سے کام نہیں لیتے یونس
101 آپ ان سے کہئے کہ : ذرا دیکھو تو آسمان اور زمین میں کچھ (نشانیاں) ہیں۔ مگر جو لوگ ایمان لانا ہی نہ چاہیں، یہ نشانیاں اور تنبیہیں ان کے کس کام [١٠٩] آسکتی ہیں؟ یونس
102 کیا یہ لوگ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان پر ویسے ہی (برے) دن آئیں۔ جیسے ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں پر آچکے ہیں؟ آپ ان سے کہئے : اچھا تم بھی انتظار کرو اور میں بھی تمہارے [١١٠] ساتھ انتظار کرتا ہوں یونس
103 پھر ہم رسولوں اور ایمان لانے والوں کو بچا لیتے ہیں۔ یہی ہمارا طریقہ ہے کہ مومنوں کو بچا لینا [١١١] ہمارے ذمہ ہوتا ہے یونس
104 آپ ان سے کہئے : لوگو! اگر میرے دین کے بارے میں تمہیں شک ہے تو میں ان کی عبادت نہ کروں گا۔ جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر کر رہے ہو۔ میں تو اسی اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہیں [١١٢] وفات دیتا ہے اور مجھے یہی حکم ہوا کہ میں ایمان لانے والوں میں سے ہوجاؤں یونس
105 نیز یہ کہ آپ یکسو ہو کر اسی دین (اسلام) کی طرف اپنا رخ قائم رکھئے اور مشرکوں [١١٣] سے نہ ہونا یونس
106 اور اللہ کے سوا کسی کو مت پکاریں جو نہ آپ کو کچھ فائدہ پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان اگر آپ ایسا کریں گے تو تب یقیناً ظالموں [١١٤] سے ہوجائیں گے یونس
107 اور اگر اللہ آپ کو کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو اس کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں اور آپ سے کوئی بھلائی کرنا چاہے تو کوئی اسے ٹالنے والا [١١٥] نہیں، وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہے اس (فضل) سے نوازتا ہے اور وہ بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے یونس
108 آپ کہہ دیجئے : لوگو! تمہارے پاس تمہارے پروردگار کی طرف سے حق آچکا، اب جو راہ راست [١١٦] اختیار کرتا ہے تو یہ راست روی اس کے اپنے ہی لئے مفید ہے۔ اور اگر کوئی گمراہ ہوتا ہے تو اس کی گمراہی کا وبال بھی اسی پر ہے اور میں تمہارا وکیل نہیں ہوں یونس
109 آپ کی طرف جو وحی کی جاتی ہے اس کی اتباع کیجئے اور صبر کیجئے تاآنکہ اللہ تعالیٰ فیصلہ کردے [١١٧] اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے یونس
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے ھود
1 ا۔ ل۔ ر یہ ایسی کتاب ہے جس کی آیات کو محکم [١] بنایا گیا ہے اور یہ حکیم و خبیر ہستی کی طرف سے تفصیلاً بیان کی گئی ہے ھود
2 کہ اللہ کے سوا [٢] کسی کی عبادت نہ کرو۔ میں یقیناً اس کی طرف سے تمہارے لئے ڈرانے والا بھی ہوں اور بشارت دینے والا بھی ھود
3 اور یہ کہ اپنے پروردگار سے معافی مانگو اور اس [٣] کے حضور توبہ کرو۔ وہ ایک خاص مدت تک تمہیں اچھا سامان زندگی دے گا اور ہر صاحب [٤] فضل کو اس کا فضل عطا کرے گا اور اگر تم منہ پھیرتے ہو تو میں تمہارے حق میں بڑے ہولناک دن کے عذاب سے ڈرتا [٥] ہوں ھود
4 تمہیں اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے اور وہ [٦] ہر چیز پر قادر ہے ھود
5 دیکھو! جب یہ لوگ اپنے سینوں کو موڑتے ہیں تاکہ اللہ سے چھپے رہیں اور جب یہ اپنے آپ کو کپڑوں سے ڈھانپتے ہیں (اس وقت اللہ) وہ سب کچھ جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں۔ کیونکہ وہ سینوں کے راز [٧] تک جاننے والا ہے ھود
6 زمین میں چلنے والا کوئی جاندار ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمے [٨] نہ ہو۔ وہ اس کی قرار گاہ کو بھی جانتا ہے اور دفن [٩] ہونے کی جگہ کو بھی۔ یہ سب کچھ واضح کتاب [١٠] (لوح محفوظ) میں لکھا ہوا موجود ہے ھود
7 وہی تو ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور (اس وقت) اس کا عرش [١١] پانی پر تھا۔ تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرتا ہے اور اگر آپ انھیں کہیں کہ تم موت کے بعد اٹھائے جاؤ گے تو کافر فوراً کہنے لگتے ہیں کہ ’’یہ تو صریح [١٢] جادو ہے‘‘ ھود
8 اور اگر ہم ایک خاص مدت تک ان سے عذاب کو مؤخر کردیں تو کہنے لگتے ہیں کہ کس چیز نے اسے (عذاب کو) روک رکھا ہے۔ دیکھو جس دن وہ عذاب آگیا تو پھر وہاں سے ٹلے گا نہیں اور وہی چیز انھیں گھیر لے گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے ھود
9 اگر ہم کسی انسان کو اپنی رحمت کا مزا چکھائیں پھر وہ اس سے چھین لیں تو وہ مایوس ہو کر ناشکری کرنے لگتا ہے ھود
10 اور اگر کوئی مصیبت آنے کے بعد ہم اسے نعمتیں عطا کریں تو کہتا ہے میرے تو دلدّر دور ہوگئے پھر وہ اترانے اور تکبر [١٣] کرنے لگتا ہے ھود
11 مگر (ان قباحتوں سے وہ لوگ مستثنیٰ ہیں) جنہوں نے صبر [١٤] کیا اور اچھے عمل کیے۔ ایسے ہی لوگوں کے لئے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہے ھود
12 (اے نبی) ایسا نہ ہو کہ آپ کی طرف جو وحی کی جاتی ہے آپ اس کا کچھ حصہ چھوڑ دیں اور اس وجہ سے آپ کا دل تنگ [١٥] ہو کہ کافر یہ کہیں گے کہ : اس شخص پر کوئی خزانہ کیوں نہ اتارا گیا یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہیں آیا ؟ آپ تو محض ڈرانے والے ہیں اور ہر چیز پر مختار تو اللہ تعالیٰ ہے ھود
13 یا وہ یہ کہیں کہ ’’اس نے یہ قرآن خود گھڑ لیا ہے‘‘ آپ ان سے کہئے کہ : اگر تم اس دعویٰ میں سچے ہو تو تم بھی اس جیسی دس سورتیں گھڑ لاؤ [١٦] اور اللہ کے سوا جس جس کو تم بلا سکو بلا لو ھود
14 پھر اگر وہ تمہیں اس چیلنج کا جواب نہ دے سکیں تو جان لو کہ یہ قرآن اللہ کے علم [١٧] سے اتارا گیا ہے اور یہ کہ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ پھر کیا تم اس (امر حق) کے سامنے سرتسلیم خم کرتے ہو؟[١٨] ھود
15 جو شخص دنیا کی زندگی اور اس کی زینت چاہے تو ہم ایسے لوگوں کو دنیا میں ہی ان کے اعمال کا پورا بدلہ دے دیتے ہیں اور وہ دنیا میں گھاٹے میں نہیں رہتے ھود
16 یہی لوگ ہیں جن کا آخرت میں آگ کے سوا کچھ حصہ نہیں۔[١٩] جو کچھ انہوں نے دنیا میں بنایا وہ برباد ہوجائے گا اور جو عمل کرتے رہے وہ بھی بے سود ہوں گے ھود
17 بھلا جو شخص اپنے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل [٢٠] رکھتا ہو پھر اسی پروردگار کی طرف سے ایک شاہد وہی بات پڑھ کر سنائے اور وہی بات اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب (تورات) میں بھی موجود ہو جو (لوگوں کے لئے) رہنما اور رحمت تھی (تو کیا وہ اس بات میں شک کرسکتا ہے؟) ایسے ہی لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں اور ان گروہوں میں سے جو کوئی ایسی بات کا انکار کر دے تو اس کے لئے دوزخ ہی کا وعدہ ہے لہٰذا تجھے ایسی بات میں شک میں نہ [٢١] رہنا چاہئے۔ بلاشبہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے پھر بھی اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے ھود
18 اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ افترا [٢٢] کرے۔ ایسے لوگ اپنے پروردگار کے سامنے پیش کئے جائیں گے اور گواہ واہی [٢٢۔ الف] دیں گے کہ یہی لوگ تھے جو اپنے پروردگار پر جھوٹ باندھتے تھے۔ دیکھو! ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے ھود
19 جو لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے اور اس میں کجروی تلاش کرتے ہیں اور وہ آخرت [٢٣] کے بھی منکر ہیں ھود
20 یہ لوگ زمین میں (اللہ کو) بے بس کرنے والے نہ تھے اور نہ ہی اللہ کے مقابلہ میں ان کا کوئی حامی ہوگا۔ انھیں دگنا عذاب [٢٤] دیا جائے گا۔ وہ نہ تو (حق بات) سننا گوارا کرسکتے تھے اور نہ ہی خود [٢٥] انھیں کچھ سوجھتا تھا ھود
21 یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو نقصان پہنچایا اور جو کچھ وہ افترا [٢٦] پردازیاں کرتے تھے، سب انھیں بھول جائیں گی ھود
22 اس میں کوئی شک نہیں کہ آخرت میں یہی سب سے زیادہ نقصان [٢٧] اٹھانے والے ہیں ھود
23 یقیناً جو لوگ ایمان لائے اور اچھے عمل کئے [٢٨] اور اپنے پروردگار کے حضور گڑ گڑائے یہی لوگ اہل جنت ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے ھود
24 ان دونوں فریقوں کی مثال [٢٩] ایسی ہے جیسے ایک تو اندھا اور بہرہ ہو اور دوسرا دیکھنے والا بھی ہو اور سننے والا بھی۔ کیا یہ دونوں برابر ہوسکتے ہیں؟ پھر کیا (اس مثال سے) تمہارے کچھ بھی پلّے نہیں پڑتا ؟ ھود
25 اور ہم نے نوح [٣٠] کو اس کی قوم کی طرف بھیجا (تو اس نے انھیں کہا کہ) میں تمہیں صاف صاف [٣١] ڈرانے والا ہوں ھود
26 تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت [٣٢] نہ کرو۔ میں تمہارے بارے میں المناک [٣٣] دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں ھود
27 تو اس کی قوم کے کافر سرداروں نے جواب دیا : ہم تو تجھے اپنے ہی جیسا [٣٤] ? دمی خیال کرتے ہیں اور جو تیرے پیروکار ہیں [٣٥] وہ بادی النظر میں ہمیں کمینے معلوم ہوتے ہیں۔ پھر تم لوگوں کو ہم پر کسی طرح کی فضیلت بھی نہیں بلکہ ہم تو تمہیں جھوٹا ہی سمجھتے ہیں ھود
28 نوح نے کہا: اے میری قوم! (بھلادیکھو) اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے ہاں سے رحمت (نبوت) بھی عطا کی ہو جو تمہیں نظر نہ آرہی ہو [٣٦] تو کیا ہم اسے زبردستی تم پر چپیک سکتے ہیں؟ (کہ تم ضرور ایمان لاؤ) درآنحالیکہ تم اسے ناپسند کر رہے ہو ھود
29 اور اے میری قوم! میں تم سے کوئی مال و دولت تو نہیں مانگتا، میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے۔ اور جو لوگ ایمان لائے ہیں میں انھیں اپنے ہاں [٣٧] سے نکال نہیں سکتا۔ وہ یقیناً اپنے پروردگار سے ملنے والے ہیں مگر میں تو دیکھتا ہوں کہ تم لوگ ہی جہالت کی باتیں کرتے ہو ھود
30 اور اے میری قوم! اگر میں ان لوگوں کو اپنے ہاں سے نکال دوں تو اللہ کے مقابلہ میں میری کون مدد کرے گا، تم ذرا بھی غور نہیں کرتے؟ ھود
31 میں تمہیں یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے [٣٨] ہیں، نہ یہ کہتا ہوں کہ میں غیب جانتا ہوں، نہ یہ کہ میں فرشتہ ہوں اور نہ ہی میں یہ کہتا ہوں کہ جن لوگوں کو تم حقیر سمجھتے ہو۔ اللہ انھیں کبھی بھلائی سے نوازے گا ہی نہیں۔ جو ان کے دلوں میں ہے وہ تو اللہ ہی خوب جانتا ہے۔ اگر میں ان سب باتوں سے کوئی بھی بات کہوں تو یقیناً میں ظالموں سے ہوجاؤں گا ھود
32 وہ کہنے لگے: ’’نوح تم نے ہم سے جھگڑا کیا اور اسے بہت طول [٣٩] دیا تو اب اگر تم سچے ہو تو جس بات کی ہمیں دھمکی دیتے تھے وہ لے ہی آؤ‘‘ ھود
33 نوح نے کہا:’’وہ تو اللہ [٤٠] ہی لائے گا، اگر اس نے چاہا اور (پھر) تم اسے بے بس نہ کرسکو گے ھود
34 اور اگر میں تمہاری خیر خواہی کرنا چاہوں بھی تو میری خیرخواہی تمہیں کیا فائدہ دے سکتی ہے جبکہ اللہ کو ہی یہ منظور ہو کہ وہ تمہیں گمراہ کرے۔[٤١] وہی تمہارا پروردگار ہے اور تم اسی کی طرف واپس جاؤ گے۔‘‘ ھود
35 (اے نبی)! کیا کافر یہ کہتے ہیں کہ : اس نے یہ (قرآن) خود ہی گھڑ لیا ہے [٤٢] آپ ان سے کہئے کہ : ''اگر میں نے گھڑا ہے تو میرا گناہ میرے ذمہ ہے اور جو تم جرم کر رہے ہو میں ان سے برئ الذمہ ہوں ھود
36 اور نوح کی طرف وحی کی گئی کہ تیری قوم سے جو لوگ ایمان لا چکے ہیں، اب ان کے بعد کوئی ایمان نہ لائے [٤٣] گا، لہٰذا ان کے کرتوتوں پر غم کرنا چھوڑ دو ھود
37 اور ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہمارے حکم کے مطابق ایک کشتی بناؤ اور ان ظالموں کے بارے میں مجھ سے [٤٤] گفتگو (سفارش) نہ کرنا۔ یہ سب غرق ہونے والے ہیں ھود
38 نوح نے کشتی بنانا شروع کی تو جب بھی اس کی قوم کے سردار وہاں سے گزرتے تو اس کا تمسخر [٤٥] اڑاتے۔ نوح نے کہا : ’’ اگر (آج) تم ہمارا تمسخر اڑاتے ہو تو ہم بھی (ایک دن) تمہارا ایسے ہی تمسخر اڑائیں گے‘‘ ھود
39 ’’تمہیں جلد ہی معلوم ہوجائے گا کہ کون ہے جس پر ایسا عذاب آتا ہے جو اس کو رسوا کر دے اور کس پر دائمی عذاب نازل ہوتا ہے‘‘ ھود
40 یہاں تک کہ ہمارا (عذاب کا) حکم آپہنچا اور تنور [٤٦] ابلنے لگا تو ہم نے نوح سے کہا کہ اس کشتی میں ہر قسم کے جانوروں کا ایک جوڑا (نر و مادہ) رکھ لو، اور اپنے گھر والوں کو بھی سوار کرلو بجز ان اشخاص کے جن کے متعلق پہلے بتا دیاجاچکا ہے (کہ وہ ہلاک ہوں گے) اور جو ایمان لائے ہیں، انھیں بھی سوار کرلو۔ اور وہ تھوڑے ہی لوگ تھے جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے ھود
41 نوح نے کہا : اس کشتی میں سوار ہوجاؤ [٤٧] اس کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا اللہ ہی کے نام سے ہے۔ میرا پروردگار یقیناً بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے ھود
42 وہ کشتی ان لوگوں کو لئے چلی جارہی [٤٨] تھی جبکہ ایک ایک موج پہاڑ کی طرح اٹھ رہی تھی۔ اس حال میں نوح نے اپنے بیٹے کو پکارا جبکہ وہ ایک کنارے پر (کھڑا) تھا: ’’بیٹا! ہمارے ساتھ کشتی میں سوار ہوجا اور کافروں کا ساتھ نہ دے‘‘ ھود
43 اس نے کہا : ’’میں ابھی پہاڑ کی طرف جاکر پناہ لیتا ہوں جو مجھے پانی سے بچالے گا‘‘ نوح نے کہا : ’’ آج اللہ کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہیں، مگر جس پر وہ خود ہی رحم کردے‘‘ اتنے میں ان دونوں کے درمیان ایک لہر حائل ہوگئی [٤٩] جس سے وہ ڈوب کر رہ گیا ھود
44 (پھر کچھ عرصہ بعد اللہ تعالیٰ کا) حکم ہوا کہ : اے زمین پانی نگل جاؤ اور اے آسمان (مزید پانی برسانے سے) رک جا۔ اور (آہستہ آہستہ) پانی خشک ہوگیا اور فیصلہ چکا دیا گیا اور کشتی جودی [٥٠] (پہاڑ) پر ٹک گئی اور کہا گیا کہ ظالم (اللہ کی رحمت سے) دور ہیں ھود
45 نوح نے اپنے پروردگار کو پکارا اور کہا : میرا بیٹا تو میرے اہل سے تھا اور تیرا وعدہ بھی سچا ہے اور تو ہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے ھود
46 اللہ نے جواب دیا : ’’نوح وہ تیرے اہل سے نہیں تھا کیونکہ اس کے عمل اچھے نہ تھے لہٰذا جس بات کا تمہیں علم نہیں اس کا مجھ سے سوال نہ کرو۔ میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ جاہلوں [٥١] کی سی درخواست نہ کرو‘‘ ھود
47 نوح نے کہا : ’’پروردگار! میں اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ میں تجھ سے ایسا سوال کروں جس کا مجھے علم نہ ہوا اور اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا اور مجھ پر رحم [٥٢] نہ فرمایا تو میں تباہ ہوجاؤں گا۔‘‘ ھود
48 حکم ہوا :’’نوح ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ جو تجھ پر اور ان جماعتوں پر (نازل ہوئیں) جو تیرے ساتھ ہیں، کشتی سے اتر آؤ۔ اور (ان کی نسل سے) کچھ اور امتیں ہوں گی جنہیں ہم سامان زیست [٥٣] دیں گے پھر انھیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا‘‘ ھود
49 (اے نبی) یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم آپ کی طرف [٥٤] وحی کر رہے ہیں۔ اس سے پیشتر انھیں نہ آپ جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم۔ لہٰذا آپ صبر کیجئے کیونکہ انجام ( بخیر) پرہیزگاروں [٥٥] ہی کے حق میں ہوتا ہے۔ ھود
50 اور عاد کی طرف ہم [٥٦] نے ان کے بھائی ہود کو بھیجا۔ اس نے کہا : اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو، جس کے سوا تمہارا کوئی الٰہ نہیں۔ تم نے تو محض [٥٧] جھوٹ گھڑ رکھے ہیں ھود
51 اے قوم! میں تم سے کوئی صلہ نہیں مانگتا۔ میرا صلہ تو اس کے ذمہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا ہے۔ کیا تم سوچتے [٥٨] نہیں؟ ھود
52 اور اے قوم! اپنے پروردگار سے معافی مانگو، پھر اسی کے آگے توبہ کرو وہ تم پر موسلا دھار بارش [٥٩] برسائے گا اور تمہاری موجودہ قوت میں مزید اضافہ کرے گا تم مجرموں کی طرح منہ نہ پھیرو ھود
53 وہ کہنے لگے : ’’ہود ! تو ہمارے پاس کوئی صریح معجزہ تو لایا [٦٠] نہیں اور محض تیری باتوں سے ہم اپنے معبودوں کو چھوڑ نہیں سکتے اور نہ ہی تجھ پر ایمان لاسکتے ہیں ھود
54 ہم تو بس یہ کہتے ہیں کہ ہمارے معبودوں میں سے کسی نے تجھے کوئی تکلیف [٦١] پہنچا دی ہے۔‘‘ ہود نے جواب دیا : میں اللہ کو گواہ بناتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ جو کچھ تم شرک کر رہے ہو میں اس سے بیزار ہوں ھود
55 اللہ کو چھوڑ کر باقی تم سب [٦٢] مل کرمیرے خلاف جو تدبیر کرسکتے ہو کرو اور مجھے مہلت بھی نہ دو ھود
56 میں نے تو اللہ پر بھروسہ کیا ہے جو میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی۔ کوئی جاندار ایسا نہیں جس [٦٣] کی چوٹی وہ پکڑے ہوئے نہ ہو۔ میرا پروردگار یقیناً سیدھی [٦٤] راہ پر ہے ھود
57 پھر اگر تم اعراض کرو تو میں جو پیغام تمہیں پہنچانے کے لئے بھیجا گیا تھا، تمہیں پہنچا چکا۔ اب میرا پروردگار تمہارے علاوہ دوسروں کو تمہارا جانشین بنائے گا اور تم اس کا کچھ بھی بگاڑ [٦٥] نہ سکو گے۔ میرا پروردگار یقیناً ہر چیز پر نگران ہے ھود
58 پھر جب ہمارا حکم (عذاب) آگیا تو ہم نے ہود کو اور جو لوگ اس کے ساتھ ایمان لائے تھے انھیں اپنی مرضی سے نجات دی [٦٦] اور سخت عذاب سے انھیں بچا لیا ھود
59 اور یہ قوم عاد (کی اجڑی ہوئی بستیاں) ہیں ان لوگوں نے اپنے پروردگار کی آیات کا انکار کیا اور اللہ کے [٦٧] رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر جابرسرکش کے طریقہ کی پیروی کرتے رہے ھود
60 آخر اس دنیا میں لعنت اس کے پیچھے لگی رہی [٦٨] اور قیامت کے دن بھی (لگی رہے گی) دیکھو! قوم عاد نے اپنے پروردگار کا انکار کیا۔ دیکھو! یہ عاد کے لوگ دھتکار دیئے گئے [٦٩] جو ہود کی قوم تھے ھود
61 اور ثمود کی طرف ہم نے ان کے بھائی صالح کو بھیجا۔ اس نے کہا : ’’اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو جس کے سوا تمہارا کوئی الٰہ نہیں۔ اس نے تمہیں زمین [٧٠] سے پیدا کیا اور اس میں آباد کیا۔ لہٰذا اسی سے بخشش مانگو اور [٧١] اور اسی کی طرف رجوع کرو۔ بلاشبہ میرا پروردگار قریب ہے۔ (ہر ایک کی دعا) قبول کرنے والا [٧٢] ہے‘‘ ھود
62 وہ کہنے لگے:’’ صالح اس سے پہلے تو تو ہماری امیدوں کا سہارا تھا [٧٣] کیا تو ہمیں (ان معبودوں کی) عبادت کرنے سے روکتا ہے جنہیں ہمارے آباء و اجداد پوجتے رہے؟ اور جس بات کی تو دعوت دیتا ہے اس میں ہمیں ایسا شک ہے جس نے ہمیں بے چین [٧٤] کر رکھا ہے‘‘ ھود
63 صالح نے جواب دیا:’’اے میری قوم ! بھلا دیکھو ! اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنی رحمت (نبوت) سے بھی نوازا ہو، پھر میں اس کی نافرمانی کروں تو اللہ کے مقابلہ میں کون میری مدد کرے گا ؟ تم تو میرے نقصان [٧٥] ہی میں اضافہ کر رہے ہو‘‘ ھود
64 اور اے قوم! یہ اللہ کی اونٹنی ہے جو تمہارے لیے ایک معجزہ [٧٦] ہے۔ اسے اللہ کی زمین میں چرنے دو، اسے کوئی تکلیف نہ پہنچانا ورنہ تمہیں بہت بڑا عذاب آئے گا'' ھود
65 مگر انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ کر مار ڈالا [٧٧] تو صالح نے کہا : ''اچھا اب (صرف) تین دن اپنے گھروں میں مزے کرلو۔ یہ ایسا وعدہ ہے جو کبھی جھوٹا نہیں ہوسکتا ھود
66 پھر جب ہمارے (عذاب کا) حکم آگیا تو ہم نے صالح کو، اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے، اپنی رحمت سے عذاب اور اس دن کی رسوائی سے بچا لیا [٧٨] بلاشبہ آپ کا پروردگار طاقتور اور غالب ہے ھود
67 اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا انھیں ایک دھماکہ [٧٩] نے آپکڑا جس سے وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ پڑے رہ گئے ھود
68 جیسے وہ وہاں کبھی آباد ہی نہ ہوئے تھے۔ دیکھو! ثمود نے اپنے پروردگار کا انکار کیا۔ دیکھو! یہ ثمود (بھی) دھتکار دیئے گئے ھود
69 اور بلاشبہ ہمارے رسول (فرشتے) ابراہیم کے پاس خوشخبری [٨٠] لے کر آئے تو ابراہیم کو سلام کیا انہوں نے سلام کا جواب دیا اور تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ وہ (مہمانی کے طور) ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے ھود
70 پھر جب دیکھا کہ ان (مہمانوں) کے ہاتھ کھانے کے طرف نہیں بڑھتے تو انھیں مشتبہ سمجھا اور دل [٨١] میں خوف محسوس کرنے لگے (یہ صورت حال دیکھ کر) وہ کہنے لگے : ڈرو نہیں! ہم لوط کی قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں ھود
71 اور ابراہیم کی بیوی جو پاس کھڑی تھی۔ ہنس دی تو ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے بعد [٨٢] یعقوب کی بھی ھود
72 وہ بولی : ’’اے ہے! کیا میں بچہ جنونگی جبکہ میں خود بھی بڑھیا ہوں اور یہ میرا خاوند بھی بوڑھا ہے [٨٣] یہ تو بڑی عجیب بات ہوگی‘‘ ھود
73 وہ کہنے لگے : ’’کیا تم اللہ کے حکم سے تعجب کرتی ہو؟ اے اہل بیت (نبوت) تم پر اللہ کی رحمت اور برکتیں [٨٤] ہوں۔ بلاشبہ وہ قابل تعریف اور بڑی شان والا ہے‘‘ ھود
74 پھر جب ابراہیم سے خوف دور ہوگیا اور اسے خوشخبری مل گئی تو وہ قوم لوط کے بارے [٨٥] میں ہم سے جھگڑنے لگے ھود
75 بلاشبہ ابراہیم بڑے بردبار، نرم دل اور رجوع کرنے والے تھے ھود
76 فرشتوں نے کہا : ابراہیم! اس قصہ کو چھوڑو۔ اب تو تمہارے پروردگار کا حکم آچکا۔ اب انھیں عذاب آکے [٨٦] رہے گا جو ٹل نہیں سکتا ھود
77 پھر جب ہمارے فرستادہ (فرشتے) لوط کے پاس آئے تو انھیں ان کا آنا ناگوار محسوس ہوا اور دل گھٹ گیا اور کہنے لگے۔ یہ تو مصیبت [٨٧] کا دن ہے ھود
78 اور اس کی قوم کے لوگ دوڑتے ہو ان کے ہاں آگئے۔ وہ پہلے سے ہی بدکاری کیا کرتے تھے۔ لوط نے انھیں کہا : اے میری قوم! یہ میری بیٹیاں [٨٨] ہیں جو تمہارے لئے پاکیزہ تر ہیں۔ لہٰذا اللہ سے ڈرو اور مجھے میرے مہمانوں میں رسوا نہ کرو۔ کیا تم میں کوئی بھی بھلا مانس نہیں؟ ھود
79 وہ کہنے لگے : تم یہ تو جانتے ہو کہ تمہاری بیٹیوں سے ہمیں کوئی دلچسپی [٨٩] نہیں اور یہ بھی جانتے ہو کہ ہم کیا چاہتے ہیں؟ ھود
80 لوط نے کہا : کاش ! میں تمہارا [٩٠] مقابلہ کرسکتا یا کسی مضبوط سہارے کی طرف پناہ لے سکتا ھود
81 فرشتے کہنے لگے : لوط ! ہم تیرے پروردگار کے بھیجے ہوئے [٩١] فرشتے ہیں۔ یہ لوگ تمہارا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے۔ تو کچھ حصہ رات گزر لے تو اپنے گھر والوں [٩٢] کو لے کر (اس بستی سے) نکل جاؤ اور تم سے کوئی بھی مڑ کر نہ دیکھے۔ البتہ تمہاری بیوی پر وہی کچھ گزرنا ہے جو ان پر گزرے گا۔ ان پر عذاب کے لئے صبح کا وقت مقرر ہے۔ اور صبح ہونے میں اب دیر ہی کتنی ہے؟ ھود
82 پھر جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے اس بستی کے اوپر کے حصہ کو نچلا حصہ [٩٣] بنا دیا۔ پھر ان پر کھنگر کی قسم کے تہ بہ تہ پتھر برسائے ھود
83 جو تیرے پروردگار کے ہاں سے نشان زد تھے اور یہ (خطہ ان) ظالموں [٩٤] سے کچھ دور بھی نہیں ھود
84 اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب [٩٥] کو بھیجا انہوں نے کہا : اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت کرو جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ اور ناپ اور تول میں کمی نہ کیا کرو۔ میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہوں اور مجھے ڈر ہے کہ تم پر ایسا عذاب آئے گا جو تمہیں ہر طرف سے گھیرے گا ھود
85 اور اے قوم! ناپ اور تول کو انصاف کے ساتھ پورا کیا کرو اور لوگوں کو ان کی اشیاء کم نہ دیا کرو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو ھود
86 تمہارے لئے اللہ کی دی ہوئی بچت [٩٦] ہی بہتر ہے اگر تم مومن ہو اور میں تم پر کوئی محافظ تو نہیں ھود
87 وہ کہنے لگے : شعیب! کیا تمہاری نماز تمہیں یہی سکھاتی [٩٧] ہے کہ ہم ان معبودوں کو چھوڑ دیں جنہیں ہمارے آباء و اجداد پوجتے آئے ہیں یا جیسے ہم چاہتے ہیں اپنے اموال میں تصرف [٩٨] کرنا چھوڑ دیں؟ تم تو بڑے بردبار اور بھلے مانس آدمی تھے ھود
88 شعیب نے کہا : اے میری قوم! بھلا دیکھو! اگر میں اپنے پروردگار کی طرف سے ایک واضح [٩٩] دلیل پر ہوں اور مجھے اللہ نے اچھا رزق بھی [١٠٠] عطا کیا ہو (تو میں کیسے تمہارا ساتھ دے سکتا ہوں؟) میں نہیں چاہتا کہ جس بات سے میں تمہیں منع کرتا ہوں خود ہی اس کی خلاف ورزی کرنے لگوں۔ میں تو جہاں تک ہوسکے اصلاح ہی چاہتا ہوں اور مجھے توفیق نصیب ہونا تو اللہ ہی کے فضل سے ہے۔ میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں ھود
89 اور اے میری قوم ! میری مخالفت تمہیں اس بات پر برانگختہ [١٠١] نہ کر دے کہ تمہیں ویسی ہی مصیبت پہنچ جائے جیسی قوم نوح 'قوم ہود اور قوم صالح کو پہنچی تھی اور قوم لوط (کا علاقہ) تو تم سے کچھ دور بھی نہیں ھود
90 اور اپنے پروردگار سے معافی مانگو اور اسی کے آگے توبہ [١٠٢] کرو۔ میرا پروردگار یقیناً رحم کرنے والا اور (اپنی مخلوق سے) محبت رکھنے والا ہے ھود
91 وہ کہنے لگے : شعیب ! تمہاری اکثر باتوں کی تو ہمیں سمجھ [١٠٣] ہی نہیں آتی۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ تم ہمارے درمیان ایک کمزور سے آدمی ہو اور اگر تمہاری برادری نہ ہوتی تو ہم تمہیں سنگسار [١٠٤] کردیتے اور تم ایسے نہیں جس کا ہم پر کوئی دباؤ ہو ھود
92 شعیب نے کہا: اے قوم! کیا تم پر میری برادری کا دباؤ اللہ سے زیادہ ہے جسے تم نے بالکل پس پشت [١٠٥] ڈال دیا ہے۔ یہ جو کچھ تم کر رہے ہو میرا پروردگار یقیناً اس کا احاطہ کئے ہوئے ہے ھود
93 اے میری قوم ! تم اپنے طریقے پر کام کئے جاؤ میں اپنے طریقے پر کرتا رہوں گا۔ جلدہی تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ کس پر رسوا کرنے والا عذاب آتا ہے اور جھوٹا کون ہے؟ تم بھی انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ منتظر ہوں ھود
94 پھر جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے شعیب کو اور جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے انھیں اپنی مہربانی سے بچا لیا اور جن لوگوں نے ظلم کیا تھا انھیں ایک سخت چنگھاڑ [١٠٦] نے ایسا پکڑا کہ وہ اپنے گھروں میں اوندھے منہ [١٠٧] پڑے کے پڑے رہ گئے ھود
95 جیسے وہ وہاں کبھی آباد ہی نہ ہوئے تھے۔ دیکھو! اہل مدین پر بھی ایسے ہی پھٹکار پڑی جیسے قوم ثمود پر پڑی تھی ھود
96 اور ہم نے موسیٰ کو اپنے معجزے اور صریح سند (نبوت) دے کر فرعون اور اس کے درباریوں [١٠٨] کی طرف بھیجا ھود
97 تو انہوں نے فرعون کے حکم کی ہی پیروی کی حالانکہ فرعون [١٠٩] کا حکم کچھ اچھا نہ تھا ھود
98 وہ قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے آگے چلے گا اور انھیں جہنم کے کنارے [١١٠] لا کھڑا کرے گا۔ کتنی بری ہے [١١١] وارد ہونے کی جگہ جہاں وہ وارد ہوں گے ھود
99 ان لوگوں پر اس دنیا میں بھی لعنت پڑی اور قیامت کے دن بھی پڑے گی۔ کیسا برا انعام ہے جو انھیں دیا جائے گا ھود
100 یہ ان بستیوں کی سرگزشت ہے جو ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں۔ ان میں سے کچھ تو موجود ہیں اور کچھ اجڑ چکی ہیں ھود
101 ہم نے ان پر کچھ ظلم نہیں کیا تھا بلکہ انہوں نے خود ہی اپنے آپ پر کیا تھا۔ پھر جب اللہ کا حکم (عذاب) آ گیا تو ان کے وہ معبود کچھ بھی کام نہ آئے جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارا کرتے تھے بلکہ ان معبودوں نے ان کی تباہی [١١٢] میں کچھ اضافہ ہی کیا ھود
102 اور جب بھی آپ کا پروردگار کسی ظالم بستی کو پکڑتا ہے تو اس کی گرفت ایسی ہی ہوتی ہے بلاشبہ اس کی گرفت دکھ دینے والی اور سخت [١١٣] ہوتی ہے ھود
103 جو شخص آخرت کے عذاب سے ڈرے [١١٤] اس کے لئے بھی اس میں نشان عبرت ہے۔ وہ ایسا دن ہوگا جس میں سب لوگ اکٹھے کئے جائیں گے اور اس دن جو کچھ ہوگا سب کی موجودگی [١١٥] میں ہوگا ھود
104 اور ہم نے اس دن کو بس ایک معینہ مدت تک کے لئے [١١٦] ہی مؤخر کر رکھا ہے ھود
105 جب یہ دن آجائے گا تو اللہ کے اذن کے بغیر کوئی شخص کلام [١١٧] بھی نہ کرسکے گا۔ پھر ان لوگوں میں کچھ بدبخت ہوں گے اور کچھ نیک بخت ھود
106 تو جو بدبخت ہیں وہ تو جہنم میں (داخل) ہوں گے اور [١١٨] وہیں چیختے چلاتے رہا کریں گے ھود
107 اور جب تک زمین و آسمان [١١٩] قائم ہیں وہ اسی میں رہیں گے الا یہ کہ آپ کا پروردگار کچھ اور چاہے کیونکہ آپ کا پروردگار جو چاہتا ہے اسے کر گزرنے کی [١٢٠] پوری قدرت رکھتا ہے ھود
108 اور جو نیک بخت ہیں وہ اس وقت تک جنت میں ہی رہیں گے جب تک زمین و آسمان قائم ہیں۔ الا یہ کہ آپ کا پروردگار کچھ اور چاہے یہ ایسی بخشش ہوگی جو کبھی منقطع نہ ہوگی ھود
109 پس (اے نبی) جن چیزوں کو یہ لوگ پوجتے ہیں ان کے بارے میں کسی شک میں نہ رہئے [١٢١] یہ تو انھیں ایسے ہی (اندھی عقیدت سے) پوج رہے ہیں جیسے ان سے پہلے ان کے باپ دادا [١٢٢] کرتے رہے اور ہم بلا کم و کاست انھیں ان کا پورا پورا حصہ دیں گے ھود
110 ہم نے اس سے پہلے موسیٰ کو کتاب دی تھی اور اس میں بھی اختلاف کیا گیا تھا [١٢٣] اور اگر آپ کے پروردگار کا حکم پہلے سے طے شدہ نہ ہوتا تو ان (اختلاف کرنے والوں) کے درمیان فیصلہ چکا دیا گیا ہوتا اور وہ بھی اس کے بارے میں ایسے شک میں پڑے ہوئے تھے جس نے انھیں بے چین کیا ہوا تھا ھود
111 ان میں سے ہر ایک کو تیرا پروردگار ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے کر رہے گا یقیناً وہ ان کے اعمال سے باخبر ہے ھود
112 پس آپ ثابت قدم رہیں جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے۔ اور آپ کے وہ ساتھی بھی جنہوں نے آپ کے ساتھ (ایمان کی طرف) رجوع کیا ہے اور سرتابی [١٢٤] نہ کرنا کیونکہ جو کچھ تم کرتے ہو وہ اسے دیکھ رہا ہے ھود
113 نہ ہی ان لوگوں کی طرف جھکنا [١٢٥] جنہوں نے ظلم کیا ورنہ تمہیں بھی (دوزخ کی) آگ آلپٹے گی پھر تمہیں کوئی ایسا سرپرست نہ ملے گا جو اللہ سے تمہیں بچا سکے نہ ہی کہیں سے تمہیں مدد پہنچے گی ھود
114 نیز آپ دن کے دونوں طرفوں کے اوقات [١٢٦] میں اور کچھ رات گئے نماز قائم کیجئے۔ بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو دور کردیتی ہیں یہ ایک یاددہانی ہے [١٢٧] ان لوگوں کے لیے جو اللہ کو یاد کرتے رہتے ہیں ھود
115 اور صبر کیجئے [١٢٨] اللہ تعالیٰ یقیناً نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا ھود
116 جو قومیں تم سے پہلے گزر چکی ہیں ان میں سے جنہیں ہم نے بچا لیا تھا ان میں سے اہل خیر کیوں پیدا نہ ہوئے جو دوسروں کو زمین میں فساد کرنے سے روکتے؟ اگر کچھ ایسے تھے بھی تو وہ تھوڑے [١٢٩] ہی تھے۔ اور جو ظالم تھے وہ اس عیش و عشرت کے پیچھے لگے رہے جو انھیں مہیا تھی اور وہ مجرم بن کر ہی رہے ھود
117 اور آپ کے پروردگار کے یہ شایان نہیں کہ وہ بستیوں کو ناحق [١٣٠] تباہ کردے حالانکہ وہاں کے باشندے اصلاح کرنے والے ہوں ھود
118 اور اگر آپ کا پروردگار چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی امت بنائے رکھتا مگر وہ اختلاف [١٣١] ہی کرتے رہیں گے ھود
119 بجز ان لوگوں کے جن پر آپ کا پروردگار رحم کردے۔ اللہ نے تو انھیں پیدا ہی اسی لیے کیا ہے (کہ وہ اختلاف کرتے رہیں) اور آپ کے پروردگار کی یہ بات پوری ہوگئی کہ : ’’میں دوزخ کو جنوں اور انسانوں سب سے بھر دوں گا‘‘ ھود
120 اور ہم رسولوں کے حالات کی ایک ایک خبر آپ سے اس لیے بیان کرتے ہیں کہ اس کے ذریعہ [١٣٢] آپ کے دل کو مضبوط کردیں اور ان خبروں کے ذریعہ آپ تک حق بات پہنچی اور ایمان لانے والوں کے لئے نصیحت اور یاددہانی بھی ہوگئی ھود
121 اور جو لوگ ایمان نہیں لائے آپ ان سے کہئے کہ تم اپنے طریقہ پر عمل کرتے جاؤ۔ ہم بھی عمل کر رہے ہیں ھود
122 اور تم بھی انتظار کرو، ہم بھی انتظار [١٣٣] کرتے ہیں ھود
123 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ پوشیدہ ہے اللہ کے قبضہ قدرت میں ہے اور معاملات سب کے سب اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔ لہٰذا آپ اسی کی عبادت کیجئے اور اسی پر بھروسہ کیجئے۔ اور جو کچھ تم کر رہے ہو آپ کا پروردگار اس سے بے خبر نہیں ھود
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے یوسف
1 ا۔ ل۔ ر یہ اس کتاب کی آیات ہیں جو ہر بات وضاحت سے بیان کرتی ہے یوسف
2 ہم نے قرآن کو عربی زبان [١] میں اس لئے نازل کیا ہے تاکہ تم اسے سمجھ سکو یوسف
3 (اے نبی )! ہم اس قرآن کو آپ کی طرف وحی کرکے ایک بڑا اچھا قصہ آپ سے بیان کرتے ہیں۔ اگرچہ اس سے پیشتر آپ (اس سے) بے خبر [٢] تھے یوسف
4 جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا تھا: ابا جان! میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ ’’گیارہ ستارے [٣] اور سورج اور چاند مجھے سجدہ کر رہے ہیں‘‘ یوسف
5 تو باپ نے کہا : ’’میرے پیارے بیٹے! یہ خواب اپنے بھائیوں کو نہ بتانا ورنہ وہ تمہارے لیے بری تدبیریں سوچنے لگیں گے کیونکہ شیطان [٤] انسان کا صریح دشمن ہے یوسف
6 اس طرح (اس خواب کے مطابق) تمہارا پروردگار تجھے (دین کے لئے) منتخب کرے [٥] گا، تمہیں باتوں کا مال (انجام) سکھائے گا اور تم پر اور آل یعقوب پر اپنی نعمت اسی طرح پوری کرے گا جیسے وہ اس سے پہلے تمہارے دو باپوں ابراہیم اور اسحاق پر پوری کرچکا ہے۔ بلاشبہ تمہارا پروردگار سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے‘‘ یوسف
7 حقیقت یہ ہے کہ یوسف اور اس کے بھائیوں کے قصہ میں پوچھنے والوں کے لئے بہت سے نشان عبرت [٦] ہیں یوسف
8 جب یوسف کے بھائیوں نے (آپس میں) کہا : ’’یوسف اور اس کا بھائی ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ محبوب ہیں حالانکہ ہم ایک طاقتور [٧] جماعت ہیں۔ ہمارا باپ تو صریح بھول میں ہے یوسف
9 (لہٰذا) یا تو یوسف کو مار ڈالو'یا اسے کہیں دور پھینک دو (اس طرح) تمہارا باپ تمہاری ہی طرف متوجہ رہے گا پھر اس کے بعد تم نیک لوگ [٨] بن جانا‘‘ یوسف
10 ان میں سے ایک نے کہا : یوسف کو مارو نہیں بلکہ اگر تمہیں کچھ کرنا ہی ہے تو اسے کسی گمنام سے کنوئیں میں پھینک دو کوئی آتا جاتا قافلہ اسے اٹھالے [٩] جائے گا یوسف
11 (اس تجویز کے بعد) وہ اپنے باپ سے کہنے لگے : کیا بات ہے کہ آپ یوسف کے بارے [١٠] میں ہم پر اعتبار نہیں کرتے حالانکہ ہم اس کے خیر خواہ ہیں؟ یوسف
12 کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجئے تاکہ وہ (جنگل کے پھل) کھائے اور کھیل سے دل بہلائے اور ہم اس کی حفاظت کرتے رہیں گے۔ یوسف
13 یعقوب نے کہا: ’’اگر تم اسے لے جاؤ تو ایک تو مجھے (اس کی جدائی کا) رنج ہوگا دوسرے میں اس بات سے بھی ڈرتا ہوں کہ تم اس سے بے خبر ہوجاؤ تو اسے کہیں [١١] بھیڑیا نہ کھا جائے‘‘ یوسف
14 وہ کہنے لگے، ہم ایک طاقتور جماعت ہیں اگر ہمارے ہوتے ہوئے اسے بھیڑیا کھا جائے تو ہم تو بڑے نقصان [١٢] میں پڑ گئے یوسف
15 چنانچہ جب وہ یوسف [١٣] کو لے گئے اور اس بات پر اتفاق کرلیا کہ اسے کسی گمنام کنوئیں میں ڈال دیں، اس وقت ہم نے یوسف کو وحی کی کہ (ایک وقت آئے گا) جب تم اپنے بھائیوں کو ان کی یہ حرکت جتلاؤ گے درآنحالیکہ وہ تمہارے متعلق کچھ نہ جانتے ہوں گے یوسف
16 اور وہ رات کو روتے، پیٹتے اپنے باپ کے پاس آئے یوسف
17 کہنے لگے : ہم دوڑ کے مقابلہ میں ایک دوسرے سے آگے بڑھتے گئے اور یوسف [١٤] کو ہم نے اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تھا اتنے میں ایک بھیڑیا آیا اور اسے کھا گیا اور آپ تو ہماری بات پر یقین نہیں کریں گے خواہ ہم سچے ہی ہوں یوسف
18 اور وہ یوسف کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا کر لائے۔ یعقوب نے کہا : (بات یوں نہیں) بلکہ تم لوگوں نے ایک (بری) بات کو بنا سنوار لیا ہے۔[١٥] خیر اب صبر ہی بہتر [١٦] ہے اور جو کچھ تم بیان کرتے ہو اس کے متعلق اللہ سے ہی مدد چاہتا ہوں یوسف
19 پھر ایک قافلہ آیا جس نے اپنے پانی لانے والے کو (پانی کی تلاش میں) بھیجا۔ اس نے (اس کنوئیں میں) اپنا ڈول لٹکایا تو بول اٹھا : بڑی خوشی کی بات ہے [١٧] یہاں تو ایک لڑکا ہے'' چنانچہ انہوں نے اسے بکاؤ مال سمجھ کر چھپا لیا اور جو کچھ وہ کر رہے تھے اللہ اسے خوب جانتا تھا یوسف
20 چنانچہ انہوں نے [١٨] یوسف کو چند درہموں کے عوض حقیر سی قیمت میں بیچ ڈالا۔ اور اس کے بارے میں انھیں اس سے زیادہ کچھ دلچسپی بھی نہ تھی یوسف
21 اور مصر کے جس شخص نے اسے خریدا [١٩] تھا اس نے اپنی بیوی سے کہا : اسے عزت سے رکھو۔ امید ہے کہ یہ نفع دے گا یا ہوسکتا ہے کہ اسے ہم اپنا بیٹا ہی بنا لیں: اس طرح ہم نے یوسف کو اس سرزمین میں قدم جمانے کا موقع فراہم کردیا۔ غرض یہ تھی کہ ہم اسے باتوں کی تاویل سکھا دیں [٢٠] اور اللہ اپنے حکم (نافذ کرنے) پر غالب ہے۔ لیکن اکثر لوگ یہ بات جانتے نہیں یوسف
22 اور جب یوسف اپنی جوانی کو پہنچے تو ہم نے انھیں حکمت اور علم [٢١] عطا فرمایا اور ہم نیک لوگوں کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں یوسف
23 اور جس عورت کے گھر میں وہ رہتے تھے اس نے یوسف کو اپنی طرف ورغلانا چاہا، اس نے دروازے بند کرلیے اور یوسف سے کہنے لگی [٢٢] ’’جلدی آجاؤ‘‘ یوسف نے کہا : اللہ کی پناہ! میرے پروردگار [٢٣] نے تو مجھے بہت اچھی منزلت بخشی (اور میں یہ کام کروں؟) ظالم لوگ یقیناً فلاح نہیں پاتے یوسف
24 چنانچہ اس عورت نے یوسف کا قصد کیا اور وہ بھی اس عورت کا قصد کرلیتے اگر اپنے پروردگار کی برہان [٢٤] نہ دیکھ لیتے اس طرح ہم نے انھیں اس برائی اور بے حیائی سے بچا لیا۔ کیونکہ وہ ہمارے مخلص بندوں سے تھے یوسف
25 پھر وہ دونوں دروازے کی طرف لپکے اور اس عورت نے یوسف کو پیچھے سے کھینچ کر ان کی قمیص پھاڑ ڈالی۔ دروازہ کھلا تو انہوں نے عورت کے خاوند [٢٥] کو دروازہ کے پاس کھڑا پایا تب وہ اسے کہنے لگی: ’’ جو شخص تیری بیوی سے برا ارادہ رکھتا ہو اس کا بدلہ اس کے سوا کیا ہوسکتا ہے کہ یا تو اسے قید کردیا جائے اور یا اسے [٢٦] دردناک سزا دی جائے‘‘ یوسف
26 یوسف نے کہا : : (بات یوں نہیں بلکہ) اس نے مجھے اپنی طرف ورغلانا چاہا تھا اور اس (زلیخا) کے خاندان میں سے ایک گواہ نے (قرائن کی بناپر) شہادت دیتے ہوئے کہا : اگر یوسف کی قمیص آگے سے پھٹی تو عورت سچی اور یوسف جھوٹا ہے یوسف
27 اور اگر اس کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہے تو عورت جھوٹی ہے اور یوسف [٢٧] سچا ہے یوسف
28 پھر جب عورت کے خاوند (عزیز مصر) نے یوسف کی قمیص دیکھی تو پیچھے سے پھٹی تھی۔ (یہ دیکھ کر وہ اپنی بیوی سے) کہنے لگا : یہ تو تم عورتوں کا ایک چلتر [٢٨] ہے۔ واقعی تمہارے چلتر بڑے (خطرناک) ہوتے ہیں یوسف
29 پھر یوسف سے کہا : ’’اس بات کو جانے دو‘‘ اور اپنی بیوی سے کہا : تو اپنے گناہ کی معافی مانگ۔ بلاشبہ تو ہی خطاکار ہے یوسف
30 اور شہر کی عورتیں آپس میں چرچا کرنے لگیں کہ عزیزمصر کی بیوی (زلیخا) اپنے نوجوان غلام کو اپنی طرف ورغلانا چاہتی ہے اور اس کی محبت اس کے دل میں گھر کرچکی ہے۔ ہم تو اسے واضح طور پر گمراہی (محبت) میں مبتلا دیکھ رہی ہیں یوسف
31 جب اس ( زلیخا) نے ان کی مکارانہ [٢٩] باتیں سنیں تو انھیں بلاوا بھیج دیا اور ان کے لئے ایک تکیہ دار مجلس ضیافت تیار کی اور ہر عورت کے سامنے ایک ایک چھری رکھ دی [٣٠] اور یوسف سے کہا کہ تم ان کے سامنے نکل آؤ۔ جب ان عورتوں نے انھیں دیکھا تو (حسن میں) فائق تر سمجھا اور (پھل کاٹتے کاٹتے) اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے اور بے ساختہ بول اٹھیں کہ یہ انسان نہیں یہ تو کوئی بزرگ فرشتہ ہے یوسف
32 (زلیخا) کہنے لگی : یہ ہے وہ شخص جس کے بارے میں تم نے مجھے ملامت کی تھی۔[٣١] بیشک میں نے ہی اسے اپنی طرف مائل کرنے کی کوشش کی تھی مگر وہ بچ نکلا۔ اور اگر اب بھی اس نے میرا کہنا نہ مانا تو اسے قید کردیا جائے گا اور ذلیل ہوجائے گا یوسف
33 یوسف نے کہا : اے میرے پروردگار! جس چیز کی طرف مجھے بلارہی ہیں اس سے [٣٢] تو مجھے قید ہی زیادہ پسند ہے اور اگر تو نے ان کے مکر کو مجھ سے دور نہ رکھا تو میں ان کی طرف جھک جاؤں گا اور جاہلوں [٣٣] سے ہوجاؤں گا یوسف
34 چنانچہ اس کے پروردگار نے یوسف کی دعا قبول [٣٤] کرلی اور عورتوں کے مکر کو یوسف سے دور رکھا بیشک وہ سب کچھ سننے والا، جاننے والا ہے یوسف
35 (یوسف کی بریت اور عورتوں کی بد اطواری کے) کئی دلائل مل جانے کے بعد بھی ان لوگوں نے یہی مناسب سمجھا کہ یوسف کچھ مدت کے لئے قید [٣٥] میں ڈال دیا جائے یوسف
36 یوسف کے ساتھ دو اور نوجوان بھی قیدخانہ [٣٦] میں داخل ہوئے۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ میں نے خواب دیکھا۔ کہ میں شراب نچوڑ رہاہوں۔ اور دوسرے نے کہا کہ میں نے یہ خواب دیکھا ہے کہ میں نے سر پر روٹیاں اٹھائی ہوئی ہیں۔ جنہیں پرندے کھا رہے ہیں۔ (پھر دونوں کہنے لگے) ہمیں اس کی تعبیر بتاے ئے ہم دیکھتے ہیں کہ آپ ایک نیک آدمی ہیں یوسف
37 یوسف نے فرمایا : جو کھانا تمہیں یہاں ملا کرتا ہے اس کے آنے سے پہلے پہلے میں تمہیں ان خوابوں کی تعبیر بتا دوں گا۔ یہ ایسا علم [٣٧] ہے جو مجھے میرے پروردگار نے سکھلایا ہے۔ میں نے ان لوگوں کا دین چھوڑ دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور آخرت کے بھی منکر ہیں یوسف
38 اس کے بجائے میں نے اپنے آباء واجداد حضرت ابراہیم، اسحاق، اور یعقوب کا دین اختیار کیا ہے ہمارے لئے یہ مناسب نہیں کہ ہم کسی غیر کو اللہ کا شریک بنائیں۔ ہم پر اور تمام انسانوں پر یہ اللہ کا فضل ہے۔ لیکن اکثر اس (نعمت) کا شکر نہیں کرتے یوسف
39 اے میرے قید کے ساتھیو! (ذرا سوچا) کیا متفرق [٣٨] رب بہتر ہیں یا ایک ہی اللہ جو سب پر غالب ہے؟ یوسف
40 اللہ کے سواجنہیں تم پوجتے ہو وہ تو ایسے نام ہیں جو تم نے اور تمہارے آباء و اجداد نے رکھ لیے ہیں، ان کے لئے اللہ نے کوئی سند [٣٩] نازل نہیں کی۔ اللہ کے سوا یہاں کسی کی فرماں روائی نہیں۔ اس نے یہی حکم دیا ہے کہ اس کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کرو۔ یہی دین برحق ہے۔ لیکن اکثر لوگ یہ باتیں جانتے نہیں یوسف
41 اے میرے قید کے ساتھیو! تم میں سے ایک تو اپنے مالک کو شراب پلائے گا، رہا دوسرا تو اسے سولی پر چڑھایا جائے گا۔ اور پرندے اس کے سر کا گوشت نوچ نوچ کر کھائیں گے۔ جن باتوں کی حقیقت تم پوچھ رہے تھے ان کا فیصلہ [٤٠] ہوچکا ہے یوسف
42 ان دونوں میں سے جس شخص کے بارے میں یوسف کو یقین [٤١] تھا کہ وہ قید سے رہا ہونے والا ہے، اسے یوسف نے کہا : اپنے مالک (شاہ مصر) سے میری بابت بھی ذکر کرنا لیکن مالک کے پاس یوسف کا ذکر کرنا اسے شیطان نے بھلا [٤٢] دیا چنانچہ یوسف کئی سال قید میں پڑے رہے یوسف
43 (ایک دن) بادشاہ نے (اپنے درباریوں سے) کہا : میں نے خواب دیکھا ہے کہ سات موٹی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور اناج کی سات [٤٣] بالیں ہری ہیں اور دوسری سات سوکھی ہیں (اے اہل دربار)! اگر تم خواب کی تعبیر بتلاسکتے ہو تو مجھے میرے خواب کی تعبیر بتلاؤ یوسف
44 وہ کہنے لگے : یہ تو پریشان سے خیالات ہیں اور ہم ایسی خوابوں کی تعبیر [٤٤] نہیں جانتے یوسف
45 ان دونوں قیدیوں میں سے جو رہا ہوا تھا اسے مدت کے بعد (یوسف اور ان کا پیغام) یاد آیا اور کہنے لگا : میں تمہیں اس خواب کی تعبیر بتلاؤں گا مجھے (ذرا قید خانہ میں یوسف کے پاس) بھیجو یوسف
46 (پھر وہاں جاکر اس نے یوسف سے کہا) یوسف اے راست باز [٤٥] ساتھی! ہمیں اس خواب کی تعبیر بتائیے کہ ’’سات موٹی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی گائیں کھائے جارہی ہیں اور سات ہری بالیں ہیں اور دوسری سات [٤٦] سوکھی ہیں‘‘ تاکہ میں لوگوں کے پاس واپس جاؤں اور انھیں بھی علم ہوجائے یوسف
47 یوسف نے کہا تم سات سال لگا تار کھیتی باڑی کرو گے۔ جو کھیتی تم کاٹو اس میں سے کھانے کے لئے تھوڑا بہت اناج چھوڑ کر باقی کو بالیوں میں ہی [٤٧] رہنے دینا یوسف
48 پھر اس کے بعد سات سال بہت سخت آئیں گے۔ اور جو اناج تم نے ان سالوں کے لئے پہلے سے جمع کیا ہوگا وہ سب کھالیا جائے گا بجز تھوڑے سے اناج کے جو تم (بیج کے لئے) بچالو گے یوسف
49 پھر اس کے بعد ایک سال ایسا آئے گا جس میں باران رحمت [٤٨] سے لوگوں کی فریاد رسی کی جائے گی اور اس سال وہ رس نچوڑیں گے یوسف
50 بادشاہ نے (جب یہ تعبیر سنی تو) کہا کہ اس شخص کو میرے پاس لاؤ۔ مگر جب پیغام لے جانے والا یوسف کے پاس پہنچا تو انہوں نے کہا : اپنے مالک (بادشاہ مصر) کے پاس واپس جاؤ اور اس سے پوچھو کہ : ان عورتوں والا معاملہ کیسا ہے۔ جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ [٤٩] ڈالے تھے؟ میرا پروردگار تو ان کے چلتروں کو خوب جاننے والا ہے یوسف
51 بادشاہ نے ان عورتوں کو بلا کر پوچھا : ’’وہ کیا معاملہ تھا جب تم نے یوسف کو اپنی طرف ورغلانا چاہا تھا ؟‘‘ وہ بول اٹھیں۔ حاش اللہ! ہم نے ان میں کوئی برائی نہیں دیکھی'' اس وقت عزیز (مصر) کی بیوی بول اٹھی : ''اب تو حق [٥٠] ظاہر ہو ہی چکا ہے میں نے ہی ورغلایا تھا اور وہ بالکل سچا ہے یوسف
52 (اس وقت یوسف نے کہا) اس سے میری غرض یہ تھی کہ عزیز کو معلوم ہوجائے کہ میں نے درپردہ اس کی خیانت نہیں کی [٥١] اور اللہ تعالیٰ خائنوں کی چال کو (کامیابی کی) راہ نہیں دکھاتا یوسف
53 اور میں اپنے آپ کو پاک صاف نہیں کہتا کیونکہ نفس تو اکثر برائی پر اکساتا رہتا ہے مگر جس پر میرے [٥٢] پروردگار کی رحمت ہو۔ یقیناً میرا رب معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے یوسف
54 بادشاہ نے (اپنے قاصد سے) کہا: ’’اسے میرے پاس لاؤ میں اسے [٥٣] اپنے لیے مخصوص کرنا چاہتا ہوں‘‘ (یوسف آگئے) تو بادشاہ نے ان سے بات چیت کی اور کہا : آج سے تم ہمارے قابل اعتماد مقرب ہو یوسف
55 یوسف کہنے لگے : مجھے زمین کے خزانوں کا نگران [٥٤] مقرر کردیجئے میں ان کی حفاظت کرنے والا ہوں اور (یہ کام) جانتا بھی ہوں یوسف
56 اس طرح ہم نے یوسف کو اس سرزمین میں اقتدار عطا کیا، وہ جہاں چاہتے رہتے [٥٥] ہم جسے چاہیں اپنی رحمت سے (ایسے ہی) نوازتے ہیں۔ اور نیک لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتے یوسف
57 اور جو لوگ ایمان لائے اور اللہ سے ڈرتے رہے ان کے لئے آخرت [٥٦] کا اجر ہی بہتر ہے یوسف
58 (کچھ عرصہ بعد) یوسف کے بھائی مصر آئے اور یوسف کے پاس حاضر [٥٧] ہوئے۔ یوسف نے تو انھیں پہچان لیا مگر وہ انھیں نہ پہچان سکے یوسف
59 پھر جب یوسف نے (ان کی واپسی کا) سامان تیار کردیا تو ان سے کہا : ’’(آب آؤ تو) اپنے سوتیلے بھائی کو (بھی) میرے پاس لانا۔ تم دیکھتے نہیں کہ میں ناپ پورا دیتا ہوں اور ایک اچھا مہمان نواز ہوں‘‘ یوسف
60 اور اگر تم اسے نہ لائے تو پھر میرے پاس نہ تمہارے لیے غلہ ہے [٥٨] اور نہ ہی میرے پاس آنے کی کوشش کرنا یوسف
61 وہ کہنے لگے : ’’ہم اس کے والد کو اس کام پر آمادہ کریں گے اور یہ کام کرکے رہیں [٥٩] گے‘‘ یوسف
62 اور یوسف نے اپنے خادموں سے کہا کہ : ’’ان کی پونجی ان کی کھرجیوں [٦٠] میں ہی رکھ دو تاکہ جب وہ اپنے گھروں میں پہنچیں تو اسے پہچان لیں اور شائد (اسی طرح وہ جلد) دوبارہ یہاں آئیں‘‘ یوسف
63 پھر جب وہ اپنے باپ کے ہاں پہنچے تو کہنے لگے : ابا جان! آئندہ ہمیں غلہ دینے سے انکار کردیا گیا ہے لہٰذا ہمارے ساتھ ہمارے بھائی کو بھیج دیں (اس طرح ہی) ہمیں غلہ مل سکے گا۔ اور ہم یقیناً اس کی حفاظت کرنے والے ہیں یوسف
64 یعقوب نے کہا : کیا میں ایسے ہی تم پر اعتبار کروں جیسے اس سے پیشتر اس کے بھائی کے بارے میں اعتبار [٦١] کیا تھا ؟ اللہ ہی بہتر محافظ ہے اور وہی سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے یوسف
65 پھر جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو دیکھا کہ ان کی پونجی بھی انھیں واپس کردی گئی ہے۔ (وہ بہت خوش ہوئے اور) کہنے لگے : ابا جان! ہمیں (اور) کیا چاہئے، ہماری تو پونجی بھی ہمیں [٦٢] واپس کردی گئی ہے۔ اب ہم (جلد ہی) اپنے گھر والوں کے لئے رسد لائیں گے اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور ایک [٦٣] بار شتر زیادہ غلہ لائیں گے۔ اور یہ (اب کی بار) غلہ لانا تو بالکل آسان ہے یوسف
66 یعقوب نے کہا : ’’جب تک تم مجھے اللہ کے نام پر پختہ عہد نہ دو گے کہ ہم اسے یقیناً آپ کے پاس لائیں گے، تب تک میں کبھی اسے تمہارے ساتھ روانہ نہ کروں گا۔ الا یہ کہ تم سب ہی کہیں گھیرے میں لے لئے جاؤ‘‘ پھر جب انہوں نے اس طرح کا پختہ عہد دے [٦٤] دیا تو یعقوب کہنے لگے : جو کچھ ہم قول و قرار کر رہے ہیں اللہ اس پر ضامن ہے یوسف
67 پھر کہنے لگے : میرے بچو! (شہر میں) ایک ہی دراوزے سے نہیں بلکہ مختلف دروازوں [٦٥] سے داخل ہونا۔ تاہم میں اللہ (کی مشیئت) سے تمہیں ذرہ بھر بھی بچا نہیں سکتا۔ حکم تو صرف اسی کا چلتا ہے میں اسی پر بھروسہ کرتا ہوں اور جسے بھی بھروسہ کرنا ہو اسی پر کرنا چاہئے۔ یوسف
68 چنانچہ جس طرح ان کے باپ نے (شہر میں) داخل ہونے کا حکم دیا تھا ویسے وہ اس میں داخل ہوئے۔ اس کی یہ تدبیر اللہ کی مشیئت [٦٦] کے مقابلہ میں کچھ بھی کام نہ آئی۔ یہ تو محض یعقوب کے دل کا ارمان تھا جسے اس نے پورا کیا تھا۔ بیشک وہ ہماری دی ہوئی تعلیم کی وجہ [٦٧] سے صاحب علم تھا۔ مگر اکثر لوگ (یہ حقیقت) نہیں جانتے یوسف
69 جب یہ لوگ یوسف کے پاس آئے تو یوسف نے اپنے بھائی کو اپنے ہاں جگہ دی اور اسے بتا دیا کہ میں ہی تیرا بھائی (یوسف) ہوں لہٰذا تم اب ان باتوں [٦٨] کا غم نہ کرو جو یہ کرتے رہے ہیں یوسف
70 پھر جب یوسف نے (ان کی روانگی کے لئے) ان کا سامان تیار کیا تو اپنے بھائی کے سامان میں اپنا پانی پینے کا پیالہ رکھ دیا۔ (جب یہ لوگ شہر سے نکل آئے تو پیچھے سے) ایک پکارنے والے نے پکار کر کہا : ’’اے قافلہ والو! تم تو چور ہو‘‘ یوسف
71 انہوں نے پکارنے والے کی طرف متوجہ ہو کر پوچھا: ’’تمہاری کیا چیز کھو گئی ہے؟‘‘ یوسف
72 وہ بولے'': بادشاہ کا (پانی پینے کا) پیالہ ہمیں نہیں مل رہا۔ جو شخص وہ لا کردے اسے ایک بار شتر انعام ملے گا [٦٩] اور میں اس کا ضامن ہوں یوسف
73 وہ کہنے لگے: اللہ کی قسم! تم خوب جانتے ہوں کہ ہم اس ملک میں فساد کرنے نہیں آئے اور نہ ہی ہم چور ہیں یوسف
74 وہ بولے : ’’اگر تم جھوٹے ثابت ہوئے تو اس چور کی کیا سزا ہوگی؟‘‘ یوسف
75 برادران یوسف کہنے لگے : ’’جس کے سامان میں وہ (گمشدہ چیز) پائی جائے وہی اس کا بدلہ ہے۔ ہم (اپنے ہاں) ظالموں کو [٧٠] اسی طرح سزا دیتے ہیں‘‘ یوسف
76 پھر اس ضامن نے یوسف کے بھائی (بنیامین) کے سامان کی تلاشی سے پہلے دوسرے بھائیوں کے سامان کی تلاشی لینا شروع کی پھر پیالہ کو اس کے بھائی کے سامان سے برآمد کرلیا۔ اس طرح ہم نے یوسف کے لئے تدبیر [٧١] کی۔ یوسف کے لئے مناسب نہ تھا کہ شاہ مصر کے قانون (چوری) کے مطابق اپنے بھائی کو اپنے پاس رکھ سکیں الا یہ کہ ہم جس کے چاہیں درجات [٧٢] بلند کردیتے ہیں اور ایک علیم ہستی ایسی ہے جو ہر صاحب علم [٧٣] سے بالاتر ہے یوسف
77 برادران یوسف کہنے لگے : اگر اس نے چوری کی ہے تو اس سے بیشتر اس کا بھائی (یوسف) بھی [٧٤] چوری کرچکا ہے۔ یوسف نے (ان کے اس الزام کو) دل میں چھپائے رکھا اور ان پر کچھ ظاہر نہ ہونے دیا اور (زیر لب) کہنے لگے : تم بہت [٧٥] ہی برے لوگ ہو۔ یہ جو کچھ تم بیان کر رہے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے یوسف
78 وہ کہنے لگے: حضور والا! اس کا باپ بہت بوڑھا ہوچکا ہے۔ لہٰذا اس کے بجائے ہم سے کوئی ایک رکھ لیجئے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ آپ بہت احسان کرنے والے ہیں یوسف
79 یوسف نے کہا : اس بات سے اللہ کی پناہ! ہم تو اسے ہی پکڑیں گے جس کے ہاں ہم نے اپنا (گمشدہ) سامان [٧٦] پایا ہے (اگر ہم ایساکام کریں) تب تو ہم ظالم ٹھہرے یوسف
80 پھر جب وہ یوسف سے مایوس ہوگئے تو علیحدہ ہو کر مشورہ کرنے لگے : سب سے بڑے بھائی نے کہا ''یہ پتا ہے کہ تمہارے باپ نے اللہ کے نام پر تم لوگوں سے پختہ عہد لیا ہوا ہے۔ نیز تم اس سے پیشتر یوسف کے معاملہ میں بھی زیادتی کرچکے ہو۔ اب میں تو یہاں سے کبھی نہ جاؤں گا تاآنکہ میرا باپ مجھے حکم دے یا اللہ میرے [٧٧] لئے فیصلہ کر دے وہی سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے یوسف
81 تم لوگ اپنے باپ سے جاکر کہو : ابا جان! آپ کے بیٹے نے چوری کی ہے۔ ہم نے وہی گواہی دی جو ہم جانتے [٧٨] تھے اور ہم پوشیدہ چیزوں کے نگہبان نہیں ہیں یوسف
82 آپ ان بستی والوں سے پوچھ لیجئے جہاں ہم رہے اور ان قافلہ سے بھی جن کے ساتھ [٧٩] ہم آئے ہیں۔ اور ہم یقیناً سچے ہیں یوسف
83 یعقوب نے جواب دیا : (بات یوں نہیں) بلکہ تم نے ایک بات بناکر اسے بناسنوار کر پیش کردیا ہے۔ لہٰذا (اب) صبر [٨٠] ہی بہتر ہے۔ ہوسکتا ہے کہ اللہ [٨١] ان سب کو میرے پاس لے آئے بلاشبہ وہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے یوسف
84 یعقوب نے ان کی طرف سے منہ پھیر لیا اور کہنے لگے : ہائے یوسف! اور ان کی آنکھیں غم سے بے نور ہوگئی تھیں اور وہ [٨٢] خود غم سے بھرے ہوئے تھے یوسف
85 یہ حالت دیکھ کر وہ کہنے لگے : اللہ کی قسم! آپ تو یوسف کو یاد کرتے ہی رہیں گے تاآنکہ اپنے آپ کو غم میں گھلا دیں یا ہلاک ہوجائیں یوسف
86 یعقوب نے جواب دیا : میں تو اپنی پریشانی اور غم کی فریاد (اللہ کے سوا) کسی سے نہیں کرتا۔ اور اللہ سے میں کچھ ایسی چیزیں جانتا ہوں جنہیں تم نہیں [٨٣] جانتے یوسف
87 اے میرے بیٹو! جاؤ اور یوسف اور اس کے بھائی کی تلاش کی سرتوڑ کوشش کرو اور اللہ کی رحمت سے ناامید [٨٤] نہ ہونا۔ کیونکہ اللہ کی رحمت سے ناامید تو کافر لوگ ہی ہوا کرتے ہیں یوسف
88 پھر جب وہ (سہ بارہ یوسف اور اس کے بھائی کی تلاش میں) یوسف کے پاس آئے تو کہنے لگے : حضور والا! ہم اور ہمارے گھر والے سخت تکلیف میں ہیں اور ہم حقیر سی پونجی لائے ہیں۔ آپ ہم پر صدقہ کرتے ہوئے ہمیں غلہ پورا دے [٨٥] دیجئے۔ اللہ صدقہ کرنے والوں کو یقیناً جزا دیتا ہے یوسف
89 یوسف نے ان سے پوچھا : پتا ہے تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا سلوک کیا تھا جبکہ تم نادان [٨٦] تھے؟ یوسف
90 وہ (چونک کر) بول اٹھے : کیا تم ہی [٨٧] یوسف ہو؟ یوسف نے کہا: ’’ہاں! میں ہی یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی (بنیامین) ہے۔ اللہ نے ہم پر بہت بڑا احسان فرمایا : کیونکہ جو کوئی اس سے ڈرتا اور صبر کرتا ہے تو اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا‘‘ یوسف
91 وہ کہنے لگے: ’’اللہ نے آپ کو ہم پر فضیلت بخشی ہے۔ اور ہم ہی خطا کار [٨٨] تھے‘‘ یوسف
92 یوسف نے کہا : آج تم پر کوئی گرفت نہیں۔ اللہ تمہیں [٨٩] معاف کرے اور وہ سب سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے یوسف
93 یہ میری قمیص لے جاؤ اور اسے میرے والد کے چہرے پر ڈال دینا۔ وہ بینا ہوجائیں گے اور انھیں لے کر تم سب اہل و عیال سمیت میرے یہاں [٩٠] آؤ یوسف
94 جب یہ قافلہ (مصر سے) روانہ ہوا تو اس وقت ان کے باپ یعقوب نے کہا : اگر تم مجھے یہ نہ کہو کہ بڈھا سٹھیا گیا (تو حقیقت یہ ہے کہ) میں یوسف کی بو محسوس [٩١] کر رہا ہوں یوسف
95 وہ کہنے لگے : اللہ کی قسم! آپ تو اسی پرانی محبت کے خبط میں پڑے ہوئے ہیں یوسف
96 پھر جب خوشخبری لانے والا آگیا اور اس نے (قمیص) یعقوب کے چہرے پر ڈالی تو وہ فوراً بینا ہوگئے اور کہنے لگے میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ میں اللہ سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم نہیں [٩٢] جانتے یوسف
97 وہ کہنے لگے : ابا جان! ہمارے لئے ہمارے گناہوں کی معافی مانگئے واقعی ہم ہی خطاکار تھے یوسف
98 یعقوب نے کہا : میں عنقریب اپنے پروردگار سے تمہارے لیے معافی مانگوں گا وہ یقیناً معاف کردینے والا اور رحم کرنے والا ہے یوسف
99 پھر جب یہ لوگ یوسف کے پاس پہنچے تو انہوں نے اپنے باپ کو اپنے پاس بٹھایا اور (کنبہ والوں سے) کہا : شہر میں چلو۔ انشاء اللہ [٩٣] امن و چین سے یہاں رہو گے یوسف
100 اور یوسف نے اپنے والدین کو اٹھا کر (اپنے ساتھ) تخت پر بٹھایا اور اس کے بھائی یوسف کے آگے سجدہ [٩٤] میں گر گئے۔ یوسف نے کہا : ابا جان! یہ ہے میرے اس خواب کی تعبیر جو میں نے بہت پہلے دیکھی تھی۔ اللہ نے اس کو حقیقت بنا دیا اس نے اس وقت بھی مجھ پر احسان کیا جب مجھے قید خانہ سے نکالا اور اس وقت بھی جبکہ آپ سب کو دیہات سے میرے یہاں لایا حا لانکہ شیطان میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان [٩٥] فتنہ کھڑا کرچکا تھا۔ بلاشبہ میرا پروردگار غیر محسوس تدبیروں سے اپنی مشیئت پوری کرتا ہے کیونکہ وہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے یوسف
101 اے میرے پروردگار! تو نے مجھے حکومت بھی عطا کی اور خوابوں کی تعبیر بھی سکھائی۔ تو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے اور تو ہی دنیا اور آخرت [٩٦] میں میرا سرپرست ہے۔ اسلام پر میرا خاتمہ کر اور مجھے نیک لوگوں میں شامل کرلے یوسف
102 (اے نبی )! یہ ( قصہ بھی) غیب کی خبروں سے ہے جس کو ہم آپ کی طرف [٩٧] وحی کر رہے ہیں۔ آپ اس وقت ان کے پاس تو نہیں تھے۔ جب برادران یوسف نے ایک بات پر اتفاق کرلیا تھا اور اسے عملی جامہ پہنانے کی مکارانہ سازش کر رہے تھے یوسف
103 اور آپ خواہ کتنا ہی چاہیں [٩٨] ان میں سے اکثر وگ ایمان لانے والے نہیں یوسف
104 آپ اس (تبلیغ) پر ان سے کچھ بھی نہیں مانگتے یہ تو تمام [٩٩] اہل عالم کے لئے نصیحت ہے یوسف
105 آسمانوں اور زمین میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن پر یہ لوگ گزرتے [١٠٠] رہتے ہیں اور ان کی طرف توجہ ہی نہیں کرتے یوسف
106 اور ان میں سے اکثر ایسے ہیں جو اللہ پر ایمان لاتے ہیں مگر [١٠١] (ساتھ ہی ساتھ) شرک بھی کرتے رہتے ہیں یوسف
107 کیا یہ اس بات سے نڈر ہوگئے ہیں کہ اللہ کا عذاب ان پر چھا جائے یا یکدم گھڑی (قیامت) آجائے اور انھیں کچھ خبر نہ ہو یوسف
108 آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : میرا راستہ یہی ہے کہ میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں۔ میں خود بھی اس راہ کو پوری روشنی [ ١٠٢] میں دیکھ رہا ہوں اور میرے پیروکار بھی۔ اللہ پاک ہے اور مشرکوں سے میرا کوئی واسطہ نہیں یوسف
109 آپ سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے وہ سب مرد ہی تھے اور انھیں بستیوں کے رہنے والے تھے جن کی طرف [ ١٠٣] ہم وحی کرتے رہے۔ کیا یہ لوگ زمین میں چلتے پھرتے نہیں کہ دیکھ لیتے کہ جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں ان کا کیا انجام ہوا ؟ اور جو لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں ان کے لئے آخرت کا گھر ہی بہتر ہے۔ کیا یہ کچھ سمجھتے نہیں؟ یوسف
110 (پہلے پیغمبروں کے ساتھ بھی یہی کچھ ہوتا رہا) حتیٰ کہ جب رسول مایوس ہوگئے اور لوگوں کو (بھی) یقین ہوگیا کہ ان سے جھوٹ [ ١٠٤] بولا گیا ہے تو پیغمبروں کے پاس ہماری مدد آگئی۔ پھر ہم جسے چاہیں بچا لیتے ہیں۔ تاہم مجرم لوگوں سے ہمارا عذاب نہیں ٹالا جاسکتا یوسف
111 ان قصوں میں اہل عقل و خرد کے لئے (کافی سامان) عبرت ہے۔ یہ قرآن کوئی ایسی باتیں نہیں جو گھڑ لی گئی ہوں بلکہ یہ تو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے۔ اس میں ہر بات [ ١٠٥] کی تفصیل موجود ہے اور ایمان لانے والوں کے لئے یہ ہدایت اور رحمت ہے یوسف
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے الرعد
1 ا۔ ل۔ م۔ ر یہ الکتاب کی آیات ہیں اور جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے وہ عین حق [١] ہے۔ لیکن اکثر لوگ اس بات پر ایمان نہیں لاتے الرعد
2 اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں کو ایسے سہاروں کے بغیر بلند کیا جو تمہیں نظر آتے ہوں [٢] پھر اس نے عرش [٣] پر قرار پکڑا اور سورج اور چاند کو (ایک خاص قانون کا) پابند بنایا ( اس نظام کی) ہر چیز ایک مقررہ مدت [٤] تک کے لئے چل رہی ہے۔ وہی اس کائنات کے نظام کی تدبیر [٥] کرتا ہے اور اپنی نشانیاں تفصیل سے بیان کرتا ہے تاکہ تم لوگ اپنے پروردگار سے ملاقات [٦] کا یقین کرو الرعد
3 وہی تو ہے جس نے زمین کو پھیلا دیا اور اس میں سلسلہ ہائے کوہ [٧] اور نہریں بنادیں اور ہر طرح کے پھلوں کی دو دو قسمیں بنائیں۔ وہی دن پر رات کو طاری کرتا ہے۔ سوچنے سمجھے والے لوگوں کے لئے ان باتوں میں بہت سی نشانیاں موجود ہیں الرعد
4 نیز زمین میں کئی قطعات ہیں جو باہم ملے ہوتے ہیں اور (ان میں) انگور کے باغ، کھیتی اور کھجوریں ہیں جن میں کچھ جڑ سے ملی ہوتی ہیں اور کچھ بن ملی ہوئی ہیں اور ان قطعات کو ایک ہی (طرح کے) پانی سے سیراب کیا جاتا ہے مگر مزے میں ہم کسی کو بہتر [٨] بنا دیتے ہیں (اور کسی کو کمتر) ان چیزوں میں بھی اہل عقل و خرد کے لئے کئی نشانیاں ہیں الرعد
5 اور اگر آپ [٩] تعجب کرتے ہیں تو اس سے بھی عجیب تر ان لوگوں کی بات ہے جو کہتے ہیں کہ : ’’جب ہم مٹی بن جائیں گے تو کیا از سرنو پیدا ہوں گے؟‘‘ یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کا انکار [١٠] کیا اور ایسے ہی لوگوں کی گردنوں میں طوق ہوں گے یہی لوگ اہل دوزخ ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہینگے الرعد
6 یہ لوگ بھلائی سے پہلے آپ سے برائی کے لئے جلدی [١١] مچا رہے ہیں حالانکہ ان سے پیشتر (ان جیسے لوگوں پر عذاب آنے کی) کئی مثالیں گزر چکی ہیں۔ اور آپ کا پروردگار لوگوں کے ظلم کے باوجود انھیں معاف کردینے والا ہے۔ اور یہ بھی یقینی بات ہے کہ آپ کا پروردگار سخت عذاب دینے والا ہے الرعد
7 کافر لوگ یہ کہتے ہیں کہ : ’’اس (نبی) پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی معجزہ کیوں [١٢] نہیں اتارا گیا‘‘ (اے نبی! آپ اس فکر میں نہ پڑیں) آپ تو صرف ایک ڈرانے والے ہیں اور ہر قوم کے لئے ایک رہنما ہوا ہے الرعد
8 اللہ تو وہ ہے کہ ہر ایک مادہ جو کچھ اپنے پیٹ میں اٹھائے ہوئے [١٣] ہے اسے جانتا ہے اور جو کچھ ان کے پیٹوں میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے وہ اسے بھی جانتا ہے اور اس کے ہاں ہر چیز کی ایک مقدار مقرر ہے الرعد
9 وہ چھپی اور ظاہر ہر طرح کی باتوں [١٤] کو جاننے والا ہے سب سے بڑا ہے عالی شان والا ہے الرعد
10 تم میں سے اگر کوئی بات کو مخفی طور پر کہے یا پکار کر کہے وہ اس کے لیے برابر ہے، اسی طرح اگر کوئی رات کی (تاریکی) میں چھپا ہوا ہو یا دن کی (روشنی) میں چل رہا ہو، اس کے لئے برابر [١٥] ہے الرعد
11 ہر شخص کے آگے اور پیچھے اللہ کے مقرر کردہ نگراں ہوتے ہیں جو اللہ کے حکم سے اس کی حفاظت [١٦] کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کسی قوم کی (اچھی) حالت کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ اپنے اوصاف خود نہ بدل [١٧] دے اور جب اللہ تعالیٰ کسی قوم پر مصیبت ڈالنے کا ارادہ کرلے تو پھر اسے کوئی ٹال نہیں سکتا، نہ ہی [١٨] اس کے مقابلے میں اس قوم کا کوئی مددگار ہوسکتا ہے الرعد
12 وہی تو ہے جو تمہیں بجلی دکھاتا ہے جس سے تم ڈرتے بھی ہو اور امید بھی رکھتے ہو اور وہی (پانی سے) بوجھل بادلوں [١٩] کو اٹھاتا ہے الرعد
13 اور کڑک اس کی حمد کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتی ہے اور فرشتے اس کے ڈر سے (پاکی بیان کرتے ہیں) وہی گرنے والی بجلیاں بھیجتا ہے جو اس پر ہی گرتی ہیں جس پر وہ چاہتا ہے درآنحالیکہ وہ اللہ کے بارے میں [٢٠] جھگڑا کر رہے ہوتے ہیں فی الواقع اس کی تدبیر بڑی زبردست ہے [٢٠۔ الف] الرعد
14 اسی کو پکارنا برحق [٢١] ہے اور جو لوگ اس کے علاوہ دوسروں کو پکارتے ہیں وہ انھیں کچھ بھی جواب نہیں دے سکتے۔ انھیں پکارنا تو ایسا ہے جیسے کوئی شخص پانی کی طرف اپنے ہاتھ اس لئے پھیلائے کہ پانی اس کے منہ تک پہنچ جائے حالانکہ پانی کبھی اس کے منہ تک نہیں پہنچ سکتا۔ کافروں کی پکار بھی ایسے ہی (راہ میں) گم ہوجاتی ہے الرعد
15 آسمانوں اور زمین میں جتنی بھی چیزیں ہیں چارو ناچار اللہ کو سجدہ [٢٢] کر رہی ہیں۔ (اسی طرح) ان کے سائے صبح و شام سجدہ [٢٣] ریز ہوتے ہیں الرعد
16 آپ ان سے پوچھئے کہ : آسمانوں اور زمین کا رب کون ہے؟ کہہ دیجئے : اللہ ہے۔ پھر کہئے : کیا تم نے ایسے معبودوں کو اپنا کارساز بنا لیا ہے جو اپنے بھی نفع و نقصان کا اختیار نہیں رکھتے؟ پھر پوچھئے : ''کیا نابینا اور بینا برابر ہوسکتے ہیں؟ یا کیا اندھیرے اور روشنی برابر ہوسکتے ہیں؟ یا جنہیں ان لوگوں نے اللہ کا شریک بنا رکھا ہے انہوں نے بھی اللہ کی مخلوق کی طرح کی کوئی مخلوق پیدا کی ہے۔ جو ان پر [٢٤] مشتبہ ہوگئی ہے؟آپ کہئے کہ اللہ ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے اور وہ اکیلا ہے، زبردست ہے، الرعد
17 اسی نے آسمان سے پانی برسایا جس سے وادیاں اپنی اپنی وسعت کے مطابق بہنے لگیں پھر نالے پر پھولا ہوا جھاگ آگیا اور جس چیز کو وہ زیور یا کوئی اور سامان بنانے کے لئے آگ میں تپاتے ہیں اس میں بھی ایسا ہی جھاگ ہوتا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ حق اور باطل کی مثال بیان فرماتا ہے جو جھاگ ہے وہ تو سوکھ کر زائل ہوجاتا ہے اور جو چیز لوگوں کو فائدہ [٢٥] دیتی ہے وہ (پانی) زمین میں رہ جاتا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ (لوگوں کو سمجھانے کے لئے) مثالیں بیان کرتا ہے الرعد
18 جن لوگوں نے اپنے پروردگار کا حکم مان لیا ان کے لئے [٢٦] بھلائی ہے اور جنہوں نے نہیں مانا تو اگر وہ سب کچھ انھیں میسر آجائے جو زمین میں ہے بلکہ اتنا اور بھی تو وہ سب کچھ دے کر اللہ کی گرفت سے بچنے پر تیار ہوجائیں گے۔ یہی لوگ ہیں جن سے بری طرح حساب [٢٧] لیا جائے گا۔ ان کا ٹھکانہ دوزخ ہوگا جو بہت بری جگہ ہے الرعد
19 بھلا جو شخص یہ جانتا ہے کہ جو کچھ آپ کی طرف اپنے پروردگار سے اتارا گیا ہے وہ حق ہے اس شخص جیسا ہی ہے جو (اس حقیقت سے) اندھا ہے؟ مگر نصیحت [٢٨] تو دانشمند ہی قبول کرتے ہیں الرعد
20 جو اللہ سے کیا ہوا عہد پورا کرتے ہیں اور مضبوط کئے ہوئے عہد کو توڑ نہیں ڈالتے الرعد
21 اور جن روابط کو اللہ نے ملانے کا حکم دیا ہے۔ انھیں ملاتے ہیں، اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں اور بری طرح [٢٩] حساب لئے جانے سے خوف کھاتے ہیں الرعد
22 اور جنہوں نے اپنے پروردگار کی رضا کے لئے صبر کیا' [٣٠] نماز قائم کی اور اللہ نے جو کچھ انھیں دے رکھا ہے اس میں سے پوشیدہ اور علانیہ [٣١] خرچ کیا اور برائی کا بھلائی [٣٢] سے جواب دیا یہی لوگ ہیں جن کے لئے آخرت کا گھرہے الرعد
23 وہ گھر جو ہمیشہ قائم رہنے والے باغ ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے اور ان کے ساتھ ان کے آباء و اجداد، ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے جو نیک ہوں گے [٣٣] وہ بھی داخل ہوں گے اور فرشتے (جنت کے) ہر دروازے سے ان کے استقبال کو آئیں گے الرعد
24 (اور کہیں گے) تم پر سلامتی ہو کیونکہ تم (دنیا میں مصائب پر) صبر کرتے رہے۔ سو یہ آخرت کا گھر کیا ہی اچھا ہے الرعد
25 اور جو لوگ اللہ سے کئے ہوئے عہد کو مضبوط کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جن روابط کو اللہ نے ملانے کا حکم دیا ہے انھیں کاٹ دیتے ہیں اور زمین میں فساد [٣٤] بپا کرتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے لئے لعنت ہے اور ان کے لئے (آخرت میں) برا گھر ہے الرعد
26 اللہ جس کے لئے چاہتا ہے رزق کشادہ کردیتا ہے اور جس کے لیے چاہتا ہے کم کردیتا ہے۔ یہ (کافر) دنیا کی زندگی پر ہی ریجھ [٣٥] گئے ہیں۔ حالانکہ آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی ایک حقیر سا فائدہ ہے الرعد
27 کافر لوگ کہتے ہیں کہ : ’’اس (نبی) پر اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی نہ اتاری گئی؟‘‘ آپ انھیں کہئے : اللہ (نشانیاں دکھلانے کے بعد بھی) جسے چاہے گمراہ ہی رہنے دیتا ہے اور اپنی راہ صرف اسے دکھاتا ہے جو اس کی طرف رجوع [٣٦] کرے الرعد
28 (یعنی) جو لوگ ایمان لاتے ہیں اور ان کے دل اللہ کے ذکر سے [٣٧] سے مطمئن ہوجاتے ہیں۔ یاد رکھو! دل اللہ کے ذکر سے ہی مطمئن ہوتے ہیں الرعد
29 جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیئے ان کے لئے خوشحالی [٣٨] بھی ہے اور عمدہ ٹھکانا بھی الرعد
30 اسی طرح ہم نے آپ کو ایسی امت میں بھیجا ہے جس سے پہلے کئی امتیں گزر چکی ہیں، تاکہ آپ انھیں وہ کچھ پڑھ کر سنائیں جو ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے۔ لیکن وہ رحمان [٣٩] کا انکار کر رہے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ میرا پروردگار تو وہی [٤٠] ہے جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور اسی کے ہاں مجھے جانا ہے الرعد
31 اور اگر قرآن ایسا ہوتا کہ اس (کے زور) سے پہاڑ چلائے جاسکتے یا زمین کے طویل فاصلے فوراً طے کئے جاسکتے یا اس کے ذریعہ مردوں [٤١] سے کلام کیا جاسکتا، تو بھی یہ کافر ایمان نہ لاتے بلکہ ایسے سب امور [٤٢] اللہ ہی کے اختیار میں ہیں۔ کیا اہل ایمان (ابھی تک کافروں کی مطلوبہ نشانی آنے سے) مایوس نہیں ہوئے کیونکہ اگر اللہ چاہتا تو (نشانی کے بغیر بھی) تمام لوگوں کو ہدایت دے سکتا تھا۔ اور کافروں کو تو ان کی کرتوتوں کی وجہ سے کوئی نہ کوئی مصیبت پہنچتی ہی رہے گی یا ان کے گھر کے قریب اترتی [٤٣] رہے گی تاآنکہ اللہ کا وعدہ (عذاب) آجائے۔ یقیناً اللہ اپنے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کرتا الرعد
32 آپ سے پہلے بھی رسولوں کا مذاق اڑایا جاچکا ہے۔ میں نے پہلے تو کافروں کو کچھ مہلت دی پھر آخر کار انھیں پکڑ لیا۔ تو (دیکھ لو) میرا عذاب کیسا سخت تھا الرعد
33 بھلا وہ ذات جو ہر نفس کی کمائی پر نظر رکھتی ہے (انہیں بغیر سزا کے چھوڑ دے گی؟) جبکہ انہوں نے اللہ کے شریک بنا رکھے ہیں۔ آپ ان سے کہئے : ان شریکوں کے نام [٤٤] تو لو یا تم اللہ کو ایسی چیز کی خبر دیتے ہو جو زمین میں موجود تو ہے مگر وہ اسے نہیں جانتا ؟ یا جو کچھ منہ میں آئے کہہ ڈالتے ہو؟ بلکہ کافروں کے لئے ان کے مکر [٤٥] خوشنما بنا دیئے گئے ہیں اور وہ راہ حق سے روک دیئے گئے ہیں اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں الرعد
34 ان کے لئے دنیا کی زندگی میں بھی سزا ہے اور آخرت کا عذاب تو اس سے سخت تر ہوگا اور اللہ سے انھیں کوئی بچانے والا بھی نہ ہوگا الرعد
35 جس جنت کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے، اس کی شان یہ ہے کہ اس میں نہریں جاری ہیں۔ اس کے پھل اور اس کا سایہ دائمی ہے۔ یہ تو انجام ہے ان لوگوں کا جو ڈرتے رہے، اور جو کافر ہیں ان کا انجام دوزخ ہے الرعد
36 اور جن لوگوں کو ہم نے (اس سے پہلے) کتاب دی تھی وہ اس کتاب سے خوش [٤٦] ہوتے ہیں جو آپ کی طرف نازل کی گئی ہے اور ان کے گروہوں میں کچھ ایسے ہیں جو اس قرآن کے بعض (حکموں) کا انکار کرتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے'': مجھے تو بس یہی حکم ہوا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کی عبادت [٤٧] کروں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کروں۔ میں اسی کی طرف بلاتا ہوں الرعد
37 اور اسی کے ہاں مجھے جانا ہے ( اسی طرح ہم نے اس قرآن کو عربی زبان میں حَکَمَ بنا کر [٤٨] اتارا ہے۔ اب اگر اس علم کے بعد جو آپ کے پاس آچکا ہے، آپ نے ان لوگوں کے خواہشات کی پیروی [٤٩] کی تو اللہ کے مقابلہ میں آپ کا نہ کوئی حمایتی ہوگا اور نہ (اس کی گرفت سے) بچانے والا الرعد
38 آپ سے پہلے ہم نے بہت سے رسول بھیجے۔ اور انھیں ہم نے بیوی بچوں والا [٥٠] ہی بنایا تھا۔ اور کسی رسول میں یہ طاقت نہ تھی کہ اللہ کے حکم کے بغیر کوئی معجزہ لا دکھاتا۔ ہر دور کے لئے ایک کتاب ہے الرعد
39 اللہ جو چاہے (اس سے) مٹا دیتا ہے اور جو چاہے برقرار رکھتا ہے اور اصل کتاب [٥١] اسی کے پاس ہے الرعد
40 (اے نبی)! جس عذاب کی ہم ان کافروں کو دھمکی دے رہے ہیں اس کا کچھ حصہ خواہ آپ کے جیتے جی آپ کو دکھا دیں یا آپ کے وفات پاجانے کے بعد انھیں عذاب دیں، آپ کے ذمہ تو پہنچانا ہی ہے اور حساب لینا [٥٢] ہمارا کام ہے الرعد
41 کیا وہ دیکھتے نہیں کہ ہم (ان کے لئے) زمین کو اس کی تمام اطراف سے گھٹاتے [٥٣] جارہے ہیں اور اللہ ہی فیصلہ کرتا ہے جس کے فیصلہ پر کوئی نظرثانی کرنے والا نہیں۔ اور وہ فوراً حساب لے لینے والا ہے الرعد
42 جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں وہ بھی بڑی چالیں [٥٤] چل چکے ہیں مگر چال تو پوری کی پوری اللہ کے پاس ہے۔ وہ جانتا ہے کہ ہر متنفس کیا کچھ کر رہا ہے اور جلد ہی کافروں کو معلوم ہوجائے گا کہ آخرت کا گھر کس کے لئے ہے؟ الرعد
43 کافر آپ سے کہتے ہیں کہ : ’’آپ رسول نہیں ہیں‘‘ آپ ان سے کہئے: ’’میرے اور تمہارے درمیان [٥٥] اللہ کی گواہی کافی ہے اور ہر اس شخص کی بھی جو الہامی کتاب کا علم رکھتا ہے‘‘ الرعد
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے ابراھیم
1 ا۔ ل۔ ر یہ کتاب ہم نے آپ کی طرف اس لئے اتاری ہے کہ آپ لوگوں کو تاریکیوں [١] سے نکال کر روشنی کی طرف لائیں (یعنی) ان کے پروردگار کے حکم سے لوگوں کو اس راہ کی طرف لائیں جو غالب اور قابل حمد اللہ تعالیٰ کی راہ ہے ابراھیم
2 وہ اللہ جو آسمانوں اور زمین کی تمام موجودات کا مالک ہے۔ اور کافروں کے لئے سخت عذاب (کی وجہ) سے تباہی ہے ابراھیم
3 جو آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند [٢] کرتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے اور اس میں (اپنی خواہشوں کے مطابق) ٹیڑھ پیدا [٣] کرنا چاہتے ہیں۔ یہی لوگ گمراہی میں دور تک نکل گئے ہیں ابراھیم
4 اور ہم نے جو بھی رسول بھیجا ہے۔ اس نے اپنی قوم کی زبان میں ہی پیغام دیا تاکہ وہ ان کے لئے ہر بات واضح طور پر بیان [٤] کرسکے پھر اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور وہ ہر چیز پر غالب اور حکمت [٥] والا ہے ابراھیم
5 اور ہم نے موسیٰ کو اپنے معجزے دے کر بھیجا (اور حکم دیا) کہ اپنی قوم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لاؤ۔ اور انھیں اللہ تعالیٰ کے [٦] ایام (واقعات عذاب الٰہی) سے عبرت دلاؤ۔ ان واقعات میں ہر صبر اور شکر [٧] کرنے والے کے لئے بہت سے (عبرت کے) نشان ہیں ابراھیم
6 اور (یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا : اللہ کے اس احسان کو یاد کرو جو اس نے تم پر کیا تھا، جب اس نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی، وہ تمہیں بہت بری سزا دیتے تھے، تمہارے بیٹوں کو تو مار ڈالتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ بچا رکھتے تھے، اور اس میں تمہارے [٨] پروردگار کی طرف سے بڑی آزمائش تھی ابراھیم
7 اور جب تمہارے رب نے اعلان کیا تھا : اگر تم شکر کرو گے تو تمہیں اور زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو پھر میرا [٩] عذاب بھی بڑا سخت ہے ابراھیم
8 اور موسیٰ نے تم سے کہا : اگر تم اور جو بھی روئے زمین پر موجود ہیں سب کے سب کفر کرو گے تو بھی اللہ (تم سب سے) بے نیاز [١٠] ہے کیونکہ وہ خود اپنی ذات میں محمود ہے ابراھیم
9 کیا تمہیں ان لوگوں کے حالات نہیں پہنچے جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں جیسے نوح، عاد اور ثمود کی قومیں، اور ان کے بعد آنے والے لوگوں کے حالات جنہیں صرف [١١] اللہ ہی جانتا ہے۔ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے تو انہوں نے اپنے ہاتھ اپنے منہ [١٢] میں دے دیئے اور کہنے لگے : ’’جو پیغام تم لائے ہو ہم اس کا انکار کرتے ہیں اور جس بات کی طرف ہمیں بلاتے ہو اس سے ہم ایسے شک میں پڑگئے ہیں جو ہمیں بے چین [١٣] کر رہا ہے‘‘ ابراھیم
10 رسولوں نے انھیں کہا: ’’کیا اس اللہ کے بارے میں شک ہے، جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے۔ وہ تمہیں بلاتا ہے کہ تمہارے گناہ معاف کر دے اور ایک معین عرصہ [١٤] تک تمہیں مہلت بھی دیتا ہے‘‘ وہ کہنے لگے : ’’تم تو ہمارے ہی جیسے انسان ہو، تم چاہتے یہ ہو کہ ہمیں ان معبودوں سے روک دو جنہیں ہمارے باپ دادا پوجتے تھے۔ ہمارے [١٥] پاس کوئی واضح معجزہ تو لاؤ‘‘ ابراھیم
11 رسولوں نے انھیں کہا : ٹھیک ہے، ہم تمہارے ہی جیسے انسان ہیں مگر اللہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے احسان فرما دیتا ہے اور یہ ہماری طاقت نہیں کہ اللہ کے حکم کے بغیر [١٦] کوئی معجزہ لا سکیں اور ایمان لانے والوں کو اللہ پر ہی بھروسہ کرنا چاہئے ابراھیم
12 اور ہم اللہ پر کیوں نہ بھروسہ کریں جبکہ اس نے ہمیں ہماری سب راہیں دکھا دی ہیں اور جو دکھ تم ہمیں دے رہے ہو اس پر ہم صبر کریں گے اور بھروسہ کرنے والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ کرنا چاہئے ابراھیم
13 آخر کافروں نے اپنے رسول سے کہہ دیا کہ : ہم تمہیں اپنے ملک [١٧] سے نکال دیں گے یا تمہیں واپس ہمارے دین میں آنا ہوگا: تب ان کے پروردگار نے ان کی طرف [١٨] وحی کی کہ ہم ان ظالموں کو یقیناً ہلاک کردیں گے ابراھیم
14 اور ان کے بعد تمہیں اس ملک میں آباد کریں گے : یہ (انعام) اس شخص کے لئے ہے جو میرے سامنے (جوابدہی کے لئے) کھڑا ہونے سے اور میری وعید سے ڈرتا ہو ابراھیم
15 رسولوں نے فتح کی دعا [١٩] مانگی تھی اور (اس کے نتیجہ میں) ہر جابر دشمن نامراد ہوگیا ابراھیم
16 اس کے بعد (اس کے لئے) جہنم ہوگی اور پینے کو اسے پیپ کا پانی دیا جائے گا ابراھیم
17 جسے وہ گھونٹ گھونٹ پئے گا اور اسے بمشکل ہی حلق سے اتار سکے گا موت اسے ہر طرف سے آئے گی مگر وہ مرے [٢٠] گا نہیں اور اس سے آگے اور سخت عذاب ہوگا ابراھیم
18 جن لوگوں نے اپنے پروردگار سے کفر کیا ان کے اعمال کی مثال اس راکھ کی [٢١] سی ہے جسے آندھی کے دن تیز ہوا نے اڑا دیا ہو۔ یہ لوگ اپنے کئے کرائے میں سے کچھ بھی نہ پاسکیں گے۔ یہی پرلے درجہ کی گم گشتگی ہے ابراھیم
19 کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے؟[٢٢] اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے [٢٣] اور (تمہاری جگہ) نئی خلقت لے آئے ابراھیم
20 اور یہ بات اللہ تعالیٰ کے لئے کچھ دشوار نہیں ابراھیم
21 اور جب یہ لوگ اللہ کے سامنے حاضر ہوں گے تو کمزور لوگ ان لوگوں سے جو (دنیا میں) بڑے بنے ہوئے تھے، کہیں گے ’’ہم تو تمہارے ہی پیچھے لگے ہوئے تھے (بتاؤ آج) آپ اللہ کے عذاب سے بچانے کے لئے ہمارے کچھ کام آسکتے ہو؟‘‘ وہ کہیں گے : اگر اللہ ہمیں ہدایت دے دیتا تو ہم تمہیں [٢٤] بھی دے دیتے۔ ہمارے لئے یکساں ہے کہ ہم بے صبری کریں یا صبر کریں بہرحال ہمارے لئے نجات کی کوئی جگہ نہیں ابراھیم
22 اور جب (تمام امور کا) فیصلہ [٢٥] چکا دیا جائے گا تو شیطان کہے گا کہ ’’اللہ نے تم سے جو وعدہ کیا تھا وہ سچا تھا اور میں نے بھی تم سے ایک وعدہ کیا تھا جس کی میں نے تم سے خلاف ورزی کی۔ اور میرا تم پر کچھ زور نہ تھا بجز اس کے کہ میں نے تمہیں (اپنی طرف) بلایا تو تم نے میری بات مان لی۔ لہٰذا (آج) مجھے ملامت نہ کرو بلکہ اپنے آپ [٢٦] ہی کو کرو۔ (آج) نہ میں تمہاری فریاد رسی کرسکتا ہوں اور نہ تم میری کرسکتے ہو۔ اس سے پہلے جو تم مجھے اللہ کا شریک [٢٧] بناتے رہے ہو میں اس کا انکار کرتا ہوں۔ ایسے ظالموں کے لئے یقیناً دردناک عذاب ہے‘‘ ابراھیم
23 جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے انھیں ایسے باغوں میں داخل کیا جائے گا جن میں نہریں بہ رہی ہیں وہ اللہ کے حکم سے ان میں ہمیشہ [٢٨] رہیں گے۔ وہاں ان کی دعائے ملاقات [٢٩] سلام ہوگی ابراھیم
24 آپ دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کلمہ طیبہ [٣٠] (توحید) کی کیسی عمدہ مثال بیان کی ہے جیسے وہ ایک پاکیزہ [٣١] درخت ہو جس کی جڑ (زمین میں خوب) جمی ہوئی ہے اور شاخیں آسمان سے باتیں کرتی ہیں ابراھیم
25 وہ اپنے پروردگار کے حکم سے ہر آن پھل دے [٣٢] رہا ہے۔ اللہ لوگوں کے لئے مثالیں اس لیے بیان کرتا ہے کہ وہ سبق حاصل کریں ابراھیم
26 اور گندے کلمہ (شرک) کی مثال ایک خراب درخت کی سی ہے جسے زمین کی سطح [٣٣] سے ہی اکھاڑ پھینکا جائے اور اسے کچھ استحکام نہ ہو ابراھیم
27 جو لوگ ایمان لائے انھیں اللہ قول ثابت (کلمہ طیبہ) سے دنیا کی [٣٤] زندگی میں بھی ثابت قدم رکھتا ہے اور آخرت میں بھی رکھے گا اور جو ظالم ہیں انھیں اللہ بھٹکا [٣٥] دیتا ہے۔ اور اللہ وہی کرتا ہے جو چاہتا ہے ابراھیم
28 کیا آپ نے ان لوگوں کی حالت [٣٦] پر غور نہیں کیا جنہوں نے اللہ کی نعمت (ایمان) کو کفر سے بدل ڈالا اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر جا اتارا ابراھیم
29 جو جہنم ہے جس میں وہ داخل ہوں گے اور وہ بہت بری قیام گاہ ہے ابراھیم
30 ان لوگوں نے اللہ کے کئی ہمسر بنا ڈالے تاکہ لوگوں کو اس کی راہ سے بھٹکا دیں۔ آپ ان سے کہئے : ''مزے اڑالو'' آخر تمہیں دوزخ کی طرف ہی لوٹنا ہے ابراھیم
31 (اے نبی)! میرے ان بندوں کو جو ایمان لائے ہیں کہہ دیجئے کہ وہ نماز قائم کریں اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے اس میں سے پوشیدہ اور علانیہ خرچ کیا کریں قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جس میں نہ خرید و فروخت ہوگی اور نہ دوستی کام آئے گی ابراھیم
32 اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمان سے پانی برسایا پھر اس (پانی سے) تمہارے کھانے کو پھل پیدا کئے نیز تمہارے [٣٧] لئے کشتی کو مسخر کیا کہ اس کے حکم سے سمندر میں رواں ہو اور دریاؤں کو بھی تمہارے لئے مسخر کردیا۔ ابراھیم
33 اور تمہاری خاطر سورج اور چاند کو کام پر لگا دیا جو لگاتار چل رہے ہیں اور رات اور دن کو بھی تمہاری خاطر کام پر لگا دیا ابراھیم
34 اور جو کچھ بھی تم نے اللہ سے مانگا وہ اس نے تمہیں دیا۔ اور اگر اللہ کی نعمتیں گننا چاہو تو کبھی ان کا حساب نہ رکھ سکو گے۔ انسان تو ہے ہی بے انصاف اور ناشکرا ابراھیم
35 اور (یاد کرو) جب ابراہیم نے دعا کی تھی : اے میرے پروردگار! اس شہر (مکہ) کو پرامن بنا دے اور مجھے بھی اور میری اولاد کو بھی (اس بات سے) بچائے رکھنا کہ ہم بتوں کی [٣٨] پوجا کریں ابراھیم
36 پروردگار! ان معبودوں نے تو بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیا۔ لہٰذا جس نے میری پیروی کی وہ یقیناً میرا ہے اور جس نے میری نافرمانی کی سو تو معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے ابراھیم
37 اے ہمارے پروردگار! میں نے اپنی اولاد کے ایک حصے کو تیرے قابل احترام گھر کے پاس ایسے میدان میں لا بسایا ہے جہاں کوئی کھیتی نہیں۔[٣٩] تاکہ وہ نماز قائم کریں۔[٤٠] پروردگار ! بعض لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف مائل کردے اور انھیں کھانے کو پھل مہیا فرما۔ توقع ہے کہ یہ شکرگزار رہیں گے ابراھیم
38 پروردگار! ہم جو کچھ چھپاتے ہیں یا ظاہر کرتے ہیں تو سب کچھ جانتا ہے۔ زمین و آسمان میں کوئی چیز ایسی نہیں جو اللہ سے چھپی ہوئی ہو ابراھیم
39 اس اللہ کا شکر ہے جس نے مجھے بڑھاپے میں اسمٰعیل اور اسحٰق عطا کئے۔ بلاشبہ میرا پروردگار دعا سنتا ہے ابراھیم
40 پروردگار! مجھے بھی اور میری اولاد کو بھی نماز قائم رکھنے والے بنا۔ پروردگار! میری یہ دعا قبول فرما ابراھیم
41 پروردگار! مجھے، میرے والدین [٤١] اور جملہ مومنوں کو اس دن معاف فرمانا جب حساب لیا جائے گا۔ ابراھیم
42 (مومنو)! یہ کبھی بھی خیال نہ کرنا کہ ظالم [٤٢] جو کچھ کر رہے ہیں اللہ ان سے بے خبر ہے۔ وہ تو انھیں اس دن کے لئے مہلت دے رہا ہے جس دن نگاہیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی ابراھیم
43 وہ یوں اپنے سر اٹھائے اور سامنے نظریں جمائے دوڑے جارہے ہوں گے کہ ان کی نگاہیں ان کی اپنی طرف بھی نہ مڑ سکیں گی اور دل (گھبراہٹ کی وجہ سے) اُڑے جارہے ہوں گے ابراھیم
44 (اے نبی)! آپ لوگوں کو اس [٤٣] دن سے ڈرائیے جب عذاب انھیں آلے گا تو اس دن ظالم کہیں گے: ہمارے پروردگار! ہمیں تھوڑی سی مدت اور مہلت دے دے۔ ہم تیری دعوت قبول کریں گے اور تیرے رسولوں کی پیروی کریں گے'' (اللہ تعالیٰ انھیں جواب دے گا) کیا تم وہی لوگ نہیں ہو جو اس سے پہلے یہ قسمیں [٤٤] کھایا کرتے تھے کہ تمہیں کبھی زوال آئے گا ہی نہیں ابراھیم
45 حالانکہ تم ایسے لوگوں کی بستیوں میں آباد ہوئے تھے جنہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا تھا اور تم پر یہ بھی واضح ہوچکا تھا کہ ان سے ہم نے کیا سلوک کیا تھا اور تمہارے لئے ان کی مثالیں بھی بیان [٤٥] کردی تھیں ابراھیم
46 ان لوگوں نے (حق کے خلاف) خوب چالیں چلیں۔ حالانکہ ان کی چالوں کا توڑ اللہ کے پاس موجود تھا۔ اگرچہ ان کی چالیں ایسی خطرناک تھیں کہ ان سے پہاڑ بھی ٹل [٤٦] جائیں ابراھیم
47 (اے نبی)! یہ کبھی خیال نہ کرنا کہ اللہ نے اپنے رسولوں سے جو وعدہ کیا ہے وہ اسے پورا نہ کرے گا [٤٧] اللہ یقیناً سب پر غالب اور انتقام لینے پر قادر ہے ابراھیم
48 جس دن یہ زمین اور آسمان تبدیل [٤٨] کردیئے جائیں گے اور لوگ اکیلے اور زبردست اللہ کے حضور حاضر ہوجائیں گے ابراھیم
49 اور اس دن آپ مجرموں کو زنجیروں [٤٩] میں جکڑا ہوا دیکھیں گے ابراھیم
50 ان کے لبادے تارکول کے ہوں [٥٠] گے اور آگ ان کے چہروں کو ڈھانک رہی ہوگی ابراھیم
51 یہ اس لیے ہوگا کہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کے کئے کا بدلہ دے۔ بلاشبہ اللہ فوراً حساب چکا دینے والا ہے ابراھیم
52 یہ قرآن لوگوں تک پہنچانے کی چیز ہے تاکہ اس کے ذریعہ انھیں ڈرایا جائے اور اس لئے بھی کہ وہ جان لیں کہ اللہ صرف وہ ایک ہی ہے اور اس لئے بھی کہ دانشمند لوگ اس سے سبق [٥١] حاصل کریں ابراھیم
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے الحجر
1 ا۔ ل۔ ر یہ اللہ کی کتاب اور اس قرآن کی آیات ہیں جو اپنے احکام واضح طور [١] پر بیان کرنے والا ہے الحجر
2 ایک وقت [٢] آئے گا جب کافر یہ آرزو کریں گے کہ کاش وہ مسلمان ہوتے الحجر
3 آپ انھیں (ان کے حال پر) چھوڑ دیجئے کہ کچھ کھالیں، مزے اڑا لیں، اور لمبی چوڑی امیدیں انھیں غافل کئے رکھیں۔ پھر جلد ہی انھیں (سب کچھ) معلوم ہوجائے گا الحجر
4 ہم نے جس بستی کو بھی ہلاک کیا تو اس کے لئے ایک مقررہ مدت لکھی ہوئی تھی الحجر
5 کوئی قوم اس مقررہ مدت سے پہلے ہلاک نہیں ہوسکتی اور نہ ہی اس مدت کے بعد بچی رہ سکتی ہے الحجر
6 کافر یہ کہتے ہیں کہ : اے وہ شخص جس پر یہ قرآن نازل ہوا ہے تو تو دیوانہ [٣] ہے الحجر
7 اگر تو سچا ہے تو پھر ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں لے آتا ؟ الحجر
8 (حالانکہ) ہم فرشتے صرف حق (فیصلہ) کے وقت ہی [٤] اتارتے ہیں۔ پھر اس وقت انھیں مہلت نہیں دی جاتی الحجر
9 یقیناً ہم نے ہی الذکر اتارا ہے اور یقیناً ہم ہی اس کے محافظ [٥] ہیں الحجر
10 آپ سے پہلے ہم نے سابقہ قوموں میں بھی رسول بھیجے تھے الحجر
11 اور ان کے پاس جو بھی رسول آیا اس کا وہ مذاق ہی اڑاتے رہے الحجر
12 ہم مجرموں کے دلوں میں ایسی ہی باتیں داخل کردیتے ہیں الحجر
13 کہ وہ اس پر ایمان نہیں لاتے، پہلی قوموں کی [٦] بھی یہی روش چلی آرہی ہے الحجر
14 اور اگر ہم ان پر آسمان کا کوئی دروازہ کھول بھی دیتے جس میں وہ چڑھنے لگ جاتے الحجر
15 تو بھی وہ یہی کہتے کہ ہماری آنکھوں کی نظر ہے بندی [٧] کردی گئی ہے بلکہ ہم لوگوں پر جادو کیا گیا ہے الحجر
16 بلاشبہ ہم نے آسمان میں برج بنائے [٨] اور دیکھنے والوں کے لئے انھیں سجا دیا الحجر
17 اور ہر شیطان مردود سے اسے محفوظ کردیا الحجر
18 ہاں اگر شیطان چوری چھپے سننا چاہے تو ایک چمکتا ہوا شعلہ اس کے پیچھے لگ جاتا [٩] ہے الحجر
19 اور زمین کو ہم نے پھیلا دیا اور اسی میں سلسلہ ہائے کوہ جما دیئے اور اس میں سے ہر مناسب [١٠] چیز کو ہم نے اگایا الحجر
20 اور اسی زمین میں ہم نے تمہارے لئے بھی سامان معیشت بنا دیا اور ان کے لئے بھی جن [١١] کے رازق تم نہیں ہو الحجر
21 کوئی بھی ایسی چیز نہیں جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں۔ اور اسے ہم ایک جانی پہچانی مقدار [١٢] کے مطابق ہی نازل کرتے ہیں الحجر
22 نیز ہم پانی سے لدی ہوئی ہوائیں بھیجتے ہیں پھر آسمان سے پانی برسا کر اس سے تمہیں سیراب کرتے ہیں۔ اس پانی کا ذخیرہ رکھنے والے (ہم ہی ہیں) تم نہیں [١٣] ہو الحجر
23 اور بلاشبہ ہم ہی زندہ کرتے اور مارتے ہیں اور ہم ہی (ہر چیز کے) وارث [١٤] ہیں الحجر
24 اور ہمیں یقیناً ان لوگوں کا بھی علم ہے جو تم سے آگے نکل گئے اور جو پیچھے رہنے [١٥] والے ہیں الحجر
25 آپ کا پروردگار ہی ان سب [١٦] کو جمع کرے گا۔ بلاشبہ وہ حکمت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے الحجر
26 ہم نے انسان کو گلے سڑے گارے سے خشک شدہ ٹن سے [١٧] بجنے والی مٹی سے پیدا کیا الحجر
27 اور جنوں کو اس سے پہلے ہم آگ کی لپٹ سے [١٨] پیدا کرچکے تھے الحجر
28 اور (وہ وقت یاد کرو) جب آپ کے پروردگار نے فرشتوں سے کہا کہ میں گلے سڑے گارے کی کھنکھناتی مٹی سے ایک انسان پیدا کرنے لگا ہوں الحجر
29 تو جب میں اسے درست کر چکوں اور اس میں اپنی روح سے کچھ پھونک [١٩] دوں تو تم اس کے سامنے سجدہ ریز ہوجانا الحجر
30 چنانچہ سب کے سب فرشتوں نے (آدم کو) سجدہ کیا الحجر
31 سوائے ابلیس کے جس نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ دینے سے انکار کردیا الحجر
32 اللہ تعالیٰ نے اسے فرمایا : ’’ابلیس! تجھے کیا ہوگیا کہ تو نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ نہ دیا ؟‘‘ الحجر
33 وہ بولا ! ’’مجھے یہ گوارا نہ ہوا کہ میں ایسے انسان کو سجدہ کروں جسے تو نے گلے سڑے گارے کی کھنکھناتی مٹی سے پیدا کیا ہے‘‘ الحجر
34 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’یہاں سے نکل جا کیونکہ تو مردود ہے الحجر
35 اور روز جزا تک تجھ پر لعنت ہے‘‘ الحجر
36 وہ کہنے لگا : ’’میرے پروردگار! پھر مجھے اس دن تک (زندہ رہنے کی) مہلت دے دے جب لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے‘‘ الحجر
37 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’تجھے مہلت دی جاتی ہے الحجر
38 اس دن تک جس کا وقت [٢٠] معلوم ہے‘‘ الحجر
39 وہ بولا : پروردگار! چونکہ تو نے مجھے (آدم کے ذریعہ) بہکا [٢٠۔ الف] دیا ہے تو اب میں بھی دنیا میں لوگوں کو (ان کے گناہ) [٢١] خوشنما کرکے دکھاؤں گا اور ان سب کو بہکا کر چھوڑوں گا الحجر
40 ا لا یہ کہ تیرے چند مخلص بندے (بچ جائیں تو اور بات ہے) الحجر
41 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : یہ وہ راستہ ہے جو سیدھا [٢٢] مجھ تک پہنچتا ہے الحجر
42 میرے (حقیقی) بندوں پر تو تیرا کچھ زور [٢٣] نہ چل سکے گا۔ تیرا زور صرف ان گمراہوں پر چلے گا جو تیری پیروی کریں گے الحجر
43 اور جہنم ہی وہ جگہ ہے جس کا ایسے سب لوگوں کو وعدہ دیا گیا ہے الحجر
44 اس کے سات دروازے ہیں۔ ہر دروازے کے لئے ایک تقسیم [٢٤] شدہ حصہ ہوگا الحجر
45 (بخلاف اس کے) پرہیزگار لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے الحجر
46 (اور ان سے کہا جائے گا کہ) ان میں بلا خوف و خطر داخل ہوجاؤ الحجر
47 ان کے دلوں [٢٥] میں اگر کچھ کدورت ہوئی بھی تو ہم اسے نکال دیں گے اور وہ بھائی بھائی بن کر آمنے سامنے تختوں پر بیٹھیں گے الحجر
48 نہ انھیں وہاں کوئی مشقت اٹھانا پڑے گی اور نہ وہ وہاں [٢٦] سے نکالے جائیں گے الحجر
49 (اے نبی) ! میرے بندوں کو خبر دے دیجئے کہ میں معاف کردینے والا اور رحم کرنے والا ہوں الحجر
50 اور یہ بھی کہ میرا عذاب ہی دردناک [٢٧] عذاب ہے الحجر
51 نیز آپ انھیں ابراہیم کے مہمانوں [٢٨] کا حال بتائیے الحجر
52 جب وہ اس کے ہاں آئے تو ابراہیم کو سلام کہا۔ ابراہیم نے کہا : ہمیں تو تم سے ڈر لگتا ہے الحجر
53 وہ کہنے لگے : ڈرو نہیں! ہم تمہیں ایک صاحب علم لڑکے کی بشارت دیتے ہیں الحجر
54 ابراہیم نے کہا، کیا مجھے اس حال میں (اولاد کی) خوشخبری دیتے ہو جبکہ میں بوڑھا ہوچکا ہوں پھر یہ کیسی بشارت دے رہے ہو؟ الحجر
55 [٢٩] وہ کہنے لگے: ہم تجھے سچی بشارت دے رہے ہیں لہٰذا مایوس [٣٠] نہ ہو الحجر
56 ابراہیم نے کہا : (میں مایوس نہیں کیونکہ) اپنے پروردگار کی رحمت سے مایوس تو صرف گمراہ لوگ ہی ہوتے ہیں الحجر
57 پھر ان سے پوچھا : ’’اے اللہ کے بھیجے ہوئے فرشتو! تمہارا کیا معاملہ [٣١] ہے؟‘‘ الحجر
58 وہ کہنے لگے : ’’ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں‘‘ الحجر
59 سوائے لوط کے خاندان کے، ان سب کو ہم بچالیں گے الحجر
60 البتہ لوط کی بیوی کے لئے (بحکم الٰہی) ہم نے یہ مقدر کیا ہے کہ وہ پیچھے رہنے والوں میں شامل ہوگی الحجر
61 پھر جب یہ فرستادہ (فرشتے) لوط کے گھر آئے الحجر
62 تو لوط نے انھیں کہا : ’’تم تو کچھ اجنبی لوگ معلوم [٣٢] ہوتے ہو‘‘ الحجر
63 وہ کہنے لگے'': بلکہ ہم تو تمہارے پاس وہ (عذاب) لائے ہیں جس کے بارے میں یہ لوگ شک کر رہے تھے الحجر
64 ہم آپ کے پاس یقینی بات لائے ہیں اور ہم خود بھی یقیناً سچے ہیں الحجر
65 لہٰذا تم کچھ رات رہے اپنے گھر والوں کو لے کر نکل جاؤ اور تم ان سب کے پیچھے رہو اور تم میں سے کوئی مڑ کر نہ دیکھے۔ اور وہاں جاؤ [٣٣] جہاں تمہیں حکم دیا گیا ہے الحجر
66 اور ہم نے لوط کو اس بات کا فیصلہ سنا دیا کہ صبح ہوتے ہی ان لوگوں کی جڑ کٹ جائے گی الحجر
67 اتنے میں شہر والے خوشی خوشی لوط کے ہاں [٣٤] آپہنچے الحجر
68 لوط نے ان سے کہا : ''یہ تو میرے مہمان ہیں لہٰذا مجھے ذلیل نہ کرو الحجر
69 اللہ سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو الحجر
70 وہ کہنے لگے کہ ہم نے تجھے اس بات سے منع نہیں کیا تھا کہ تم دنیا جہان کی حمایت [٣٥] نہ کیا کرو؟ الحجر
71 لوط نے کہا'': اگر تمہیں کچھ کرنا ہے تو یہ میری [٣٦] بیٹیاں موجود ہیں'' الحجر
72 (اے نبی )! آپکی عمر [٣٧] کی قسم! اس وقت وہ اپنی مستی میں دیوانے ہو رہے تھے الحجر
73 آخر سورج نکلنے کے وقت انھیں زبردست دھماکے نے آلیا الحجر
74 پھر ہم نے اس بستی کے اوپر کے حصہ کو نیچے کردیا اور ان پر کھنگر کی قسم کے پتھر برسائے [٣٨] الحجر
75 بلاشبہ اس واقعہ میں بھی صاحب فراست [٣٩] لوگوں کے لئے کئی نشانیاں ہیں الحجر
76 اور وہ بستی بالکل شارع عام پر واقع ہے الحجر
77 بلاشبہ اس میں ایمان لانے والوں کے لئے نشانی ہے الحجر
78 اور ایکہ والے [٤٠] بھی یقیناً ظالم تھے الحجر
79 چنانچہ ہم نے ان سے (بھی) انتقام لے لیا اور یہ دونوں بستیاں کھلی شاہراہ [٤١] پر واقع ہیں الحجر
80 اور وادی حجر [٤٢] کے لوگوں نے (بھی) رسولوں کو جھٹلایا تھا الحجر
81 ہم نے انھیں اپنی نشانیاں دیں [٤٣] مگر وہ اعراض ہی کرتے رہے الحجر
82 وہ لوگ پہاڑوں کو تراش کر امن سے ان میں رہتے [٤٤] تھے الحجر
83 چنانچہ صبح کے وقت انھیں زبردست دھماکہ نے آلیا الحجر
84 اور جو وہ (پتھر کے مکان وغیرہ) بناتے تھے ان کے کسی کام [٤٥] نہ آسکے الحجر
85 اور ہم نے جو آسمانوں زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے انھیں کسی مصلحت سے ہی پیدا کیا ہے اور قیامت یقیناً آنے والی ہے۔ لہٰذا (اے نبی!) ان کافروں کی بیہودگیوں پر [٤٦] شریفانہ درگزر سے کام لو الحجر
86 بلاشبہ آپ کا پروردگار ہی سب کا پیدا کرنے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے الحجر
87 نیز ہم نے آپ کو سات ایسی آیات [٤٧] دی ہیں جو بار بار دھرائی جاتی ہیں اور قرآن عظیم بھی دیا ہے الحجر
88 لہٰذا ہم نے مختلف قسم کے لوگوں کو جو سامان حیات دے رکھا ہے ادھر نظر اٹھا کر [٤٨] بھی نہ دیکھیں اور نہ ہی ان کے لئے غمزدہ ہوں اور ایمان لانے والوں سے تواضع سے پیش آئیے الحجر
89 اور کہہ دیجئے کہ میں تو صاف صاف (عذاب سے) ڈرانے والا ہوں الحجر
90 جیسا کہ ہم نے (عذاب) ان تقسیم کرنے والوں پر نازل کیا الحجر
91 جنہوں نے قرآن کو ٹکڑے ٹکڑے [٤٩] کردیا تھا الحجر
92 سو آپ کے پروردگار کی قسم ! ہم ان سے ضرور (ان اعمال کی) باز پرس کریں گے الحجر
93 جو وہ کرتے رہے الحجر
94 لہٰذا جو آپ کو حکم دیا جاتا ہے، ببانگ دہل [٥٠] سنا دیجئے اور شرک کرنے والوں کی پروا نہ کیجئے الحجر
95 ان ٹھٹھا کرنے والوں کو ہم کافی ہیں۔ الحجر
96 جو اللہ کے ساتھ دوسرے الٰہ بھی قرار دیتے ہیں۔ عنقریب انھیں (سب کچھ) معلوم ہوجائے گا الحجر
97 ہم جانتے ہیں کہ جو کچھ یہ لوگ کہتے ہیں اس سے آپ کا دل گھٹتا ہے الحجر
98 لہٰذا آپ اپنے پروردگار [٥١] کی حمد کے ساتھ تسبیح کیجئے۔ اور سجدہ کیجئے الحجر
99 اور اپنے پروردگار کی عبادت کیجئے تاآنکہ آپ کے پاس یقینی بات (موت) آجائے الحجر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے النحل
1 (اے کافرو) اللہ کا حکم آپہنچا، لہٰذا اس کے لئے جلدی [١] نہ مچاؤ وہ پاک ہے اور اس سے بلندتر [٢] ہے جو یہ لوگ شرک کرتے ہیں النحل
2 وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے وحی [٣] دے کر فرشتے نازل [٤] کرتا ہے اور (ان بندوں کو حکم دیتا ہے) متنبہ کر دو کہ میرے سوا کوئی الٰہ نہیں لہٰذا مجھی سے ڈرو النحل
3 اس نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے اور جو کچھ یہ لوگ شرک کر رہے ہیں اللہ اس سے [٥] بلندتر ہے النحل
4 اس نے انسان کو نطفہ سے پیدا کیا مگر وہ دیکھتے دیکھتے (اسی کے بارے میں) کھلم کھلا جھگڑالو [٦] بن گیا النحل
5 نیز چوپایوں کو (بھی) اس نے پیدا کیا۔ جن میں سے بعض (کی اون سے گرم کپڑے بنا کر) تم سردی سے بچتے ہو نیز اور بھی کئی فائدے اٹھاتے ہو اور بعض کو تم کھاتے بھی ہو النحل
6 نیز جب تم انھیں شام کو چرا کر لاتے ہو اور جب صبح چرانے لے جاتے ہو تو اس میں تمہارے [٦۔ الف] لئے ٹھاٹھ بھی ہے النحل
7 نیز وہ جانور تمہارے بوجھ ایسے شہر تک اٹھا کرلے جاتے ہیں جہاں تم سخت جانفشانی کے بغیر پہنچ نہیں سکتے تھے بلاشبہ تمہارا پروردگار بڑا شفیق اور رحم کرنے والا ہے النحل
8 اس نے گھوڑے، خچر اور گدھے بھی پیدا کئے تاکہ تم ان پر سواری کرو اور وہ تمہارے لئے باعث زینت بھی [٧] ہیں اور وہ اور بھی کئی چیزیں پیدا کرے گا۔ جنہیں [٨] تم نہیں جانتے النحل
9 اور سیدھی راہ بتانا اللہ کے ذمہ [٩] ہے جبکہ راستے ٹیڑھے بھی موجود ہیں اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت [١٠] دے دیتا النحل
10 وہی تو ہے جس نے تمہارے لئے آسمان سے پانی برسایا۔ اس پانی کو تم پیتے بھی ہو اور اس سے نباتات اگتی ہے جو تم مویشیوں کو چراتے ہو النحل
11 وہ اس پانی سے تمہارے لئے کھیتی، زیتون، کھجور، انگور اور ہر طرح کے پھل پیدا کرتا ہے۔ غور و فکر کرنے والوں کے لئے [١١] اس میں ایک بڑی نشانی ہے۔ النحل
12 اس نے تمہارے لئے رات اور دن کو، نیز سورج اور چاند کو مسخر کر رکھا ہے اور تمام ستارے اسی کے حکم کے پابند ہیں۔[١٢] بلاشبہ اس میں سوچنے والوں کے لئے کئی نشانیاں ہیں النحل
13 نیز اس نے تمہارے لئے زمین میں رنگ برنگ کی کئی چیزیں پیدا کی ہیں۔ اس میں بھی ان لوگوں کے لئے نشانی ہے جو [١٣] سبق حاصل کرتے ہیں النحل
14 وہی تو ہے جس نے سمندر [١٤] کو تمہارے اختیار میں کردیا تاکہ اس میں سے تم تروتازہ گوشت کھاؤ اور اس سے وہ زیور نکالو جو تم پہنتے ہو۔ اور تو دیکھتا ہے کہ کشتی سمندر کا پانی چیرتی ہوئی چلتی ہے اور اس لئے بھی کہ تم اللہ کا فضل تلاش کرو اور اس کا شکر ادا کرو النحل
15 نیز اس نے زمین (کو ہچکولوں سے بچانے کے لئے اس) میں مضبوط [١٥] پہاڑ رکھ دیئے تاکہ تمہیں لے کر ہچکولے نہ کھائے اور نہریں بھی بنائیں اور رستے بھی تاکہ تم (آتے جاتے وقت) راہ پاسکو النحل
16 اور کچھ نشانیاں [١٦] بھی بنا دیں اور بعض لوگ ستاروں سے [١٧] راستہ معلوم کرلیتے ہیں النحل
17 (اب ذرا سوچو) کیا وہ اللہ جو (یہ سب چیزیں) پیدا کرتا ہے اس جیسا ہوسکتا ہے جو کچھ بھی پیدا نہیں کرسکتا ؟[١٨] پھر بھی تمہیں سمجھ نہیں آتی؟ النحل
18 اور اگر تم اللہ کی نعمتیں گننا [١٩] چاہو تو کبھی ان کا حساب نہ رکھ سکو گے بلاشبہ اللہ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے النحل
19 اور جو کچھ تم چھپاتے [٢٠] ہو یا ظاہر کرتے ہو اللہ سب کچھ جانتا ہے النحل
20 اور اللہ کے سوا جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ کوئی چیز کیا خاک پیدا کریں گے وہ تو خود [٢١] پیدا کئے گئے ہیں النحل
21 وہ مردے ہیں زندہ نہیں۔ انھیں یہ بھی پتا نہیں کہ کب [٢٢] دوبارہ اٹھائے جائیں گے؟ النحل
22 تمہارا الٰہ بس ایک ہی ہے پھر جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے، انکار ان کے دلوں میں رچ بس گیا ہے اور اکڑ [٢٣] بیٹھے ہیں النحل
23 جو کچھ یہ لوگ چھپاتے ہیں یا جو ظاہر کرتے ہیں اللہ تعالیٰ یقیناً سب کچھ جانتا ہے اور وہ تکبر کرنے والوں کو قطعاً پسند نہیں کرتا النحل
24 اور جب ان سے پوچھا جائے کہ ''تمہارے پروردگار نے کیا نازل کیا ہے؟'' تو کہتے ہیں : ''بس پہلے لوگوں کی [٢٤] داستانیں ہی ہیں'' النحل
25 (اور یہ اس لیے کہتے ہیں) کہ قیامت کے دن اپنے بوجھ تو پورے کے پورے اٹھائیں اور کچھ ان لوگوں کے بھی جنہیں وہ بغیر علم کے گمراہ کرتے رہے [٢٥] دیکھو! کیسا برا بوجھ ہے جو وہ اٹھائیں گے النحل
26 ان سے پہلے بھی لوگ (حق کے خلاف) چالیں چلتے [٢٦] رہے ہیں۔ پھر اللہ نے ان کے مکر کی عمارت کو بنیادوں سے اکھاڑ پھینکا اور اوپر سے چھت بھی ان پر گرا دی اور انھیں عذاب ایسی جگہ سے آیا جہاں سے ان کا وہم و گمان بھی نہ تھا النحل
27 پھر قیامت کے دن اللہ انھیں رسوا کرے [٢٧] گا اور پوچھے گا : ’’وہ میرے شریک کہاں ہیں جن کے بارے میں تم (اہل حق سے) جھگڑا کیا [٢٨] کرتے تھے؟‘‘ (اور) جن لوگوں کو (دنیا میں) علم دیا گیا وہ کہیں گے : آج کافروں کے لئے رسوائی اور بدبختی ہے النحل
28 وہ کافر جو اپنے آپ پر ظلم کر رہے ہوتے ہیں جب فرشتے ان کی روح قبض کرنے آتے ہیں تو ہتھیار ڈال [٢٩] دیتے ہیں (اور کہتے ہیں) ہم کوئی برے کام تو نہیں کرتے تھے، فرشتے کہیں گے : کیوں نہیں (کررہے تھے) جو کچھ تم کر رہے تھے۔ اللہ یقیناً اسے خوب جانتا ہے النحل
29 اب جہنم کے دروازوں سے اس میں [٢٩۔ الف] داخل ہوجاؤ تم ہمیشہ اس میں رہو گے۔ غرض تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا بہت برا ہے النحل
30 اور (یہی بات) جب پرہیزگاروں سے پوچھی جاتی ہے کہ ’’تمہارے پروردگار نے کیا نازل کیا ہے؟‘‘ وہ تو کہتے ہیں ’’بھلائی [٣٠] ہی بھلائی‘‘ ایسے لوگ جنہوں نے اچھے کام کئے ان کے لئے اس دنیا میں بھی بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو بہت بہتر ہے۔ اور پرہیزگاروں کے لئے کیا ہی اچھا گھر ہے النحل
31 دائمی باغ ہیں جن میں وہ داخل ہوں گے۔ ان میں نہریں جاری ہوں گی اور جو کچھ بھی وہ چاہیں گے انھیں ملے گا اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کو اسی طرح جزا دیتا ہے النحل
32 وہ پرہیزگار جو پاک سیرت ہوتے ہیں۔ فرشتے ان کی روح قبض کرنے آتے ہیں تو کہتے ہیں تم پر سلام [٣١] ہو، جو اچھے عمل تم کرتے رہے اس کے صلہ میں جنت میں داخل ہوجاؤ النحل
33 کیا اب یہ لوگ اسی بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا تیرے پروردگار کا حکم (عذاب)[٣٢] آجائے؟ ان سے پہلے بھی لوگوں نے یہی کچھ کیا تھا۔ اللہ نے تو ان پر ظلم نہیں کیا، وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کر رہے تھے النحل
34 پھر انھیں اپنے اعمال کے برے نتائج سے دوچار ہونا پڑا۔ اور جس عذاب کا وہ تمسخر اڑایا کرتے تھے اسی نے انھیں گھیر لیا النحل
35 یہ مشرکین کہتے ہیں : اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم اللہ کے سوا کسی چیز کی عبادت کرتے اور نہ ہمارے آباء واجداد، نہ ہی ہم اس کے حکم [٣٣] کے بغیر کسی چیز کو حرام قرار دیتے۔ ان سے پہلے لوگوں نے بھی یہی [٣٤] کچھ کیا تھا، رسولوں پر تو صرف یہی ذمہ داری ہے کہ وہ واضح طور [٣٥] پر پیغام پہنچا دیں النحل
36 ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا (جو انھیں یہی کہتا تھا) کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت [٣٦] سے بچو۔ پھر کچھ ایسے لوگ تھے جنہیں اللہ نے ہدایت دے دی اور کچھ ایسے تھے جن پر گمراہی ثابت ہوگئی۔ سو تم زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے [٣٧] والوں کا کیا انجام ہوا ؟ النحل
37 ایسے لوگوں کی ہدایت کے لئے [٣٨] آپ خواہ کتنی خواہش کریں، اللہ جسے گمراہ کردے اسے کوئی راہ نہیں دکھا سکتا اور ان کا کوئی مددگار بھی نہیں ہوتا النحل
38 وہ اللہ کی پکی قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ : جو مر جاتا ہے اللہ اسے دوبارہ [٣٩] نہیں اٹھائے گا'' اٹھائے گا کیوں نہیں۔ یہ تو ایسا وعدہ ہے جسے پورا کرنا اللہ کے ذمہ ہے لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں النحل
39 یہ اٹھانا اس لئے (ضروری ہے) کہ اللہ ان پر وہ حقیقت واضح کردے جس میں یہ اختلاف کر رہے ہیں۔ اور اس لیے (بھی ضروری ہے) کہ کافر جان لیں کہ وہی [٤٠] جھوٹے تھے النحل
40 ہم تو جب کسی چیز کا ارادہ کرلیتے ہیں تو اسے بس اتنا ہی کہہ [٤١] دیتے ہیں کہ ''ہوجا'' تو وہ ہوجاتی ہے النحل
41 اور جن لوگوں نے ظلم سہنے کے بعد اللہ کے لئے ترک وطن کیا، ہم انھیں دنیا میں بھی بہت اچھا ٹھکانا دیں گے اور آخرت [٤٢] کا اجر تو بہت بڑا ہے کاش وہ لوگ جانتے النحل
42 (یعنی) جن لوگوں نے صبر کیا اور اپنے پروردگار پر ہی بھروسہ [٤٣] کرتے ہیں النحل
43 آپ سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے وہ آدمی ہی [٤٤] ہوتے تھے جن کی طرف ہم وحی کرتے تھے۔ لہٰذا اگر تم خود نہیں جانتے تو اہل علم سے پوچھ لو النحل
44 (ان رسولوں کو ہم نے) واضح دلائل اور کتابیں (دے کر بھیجا تھا) اور آپ کی طرف یہ ذکر [٤٤۔ الف] (قرآن) اس لئے نازل کیا ہے تاکہ آپ لوگوں کو واضح طور پر بتا دیں کہ ان کی طرف [٤٥] کیا چیز نازل کی گئی ہے۔ اس لئے کہ وہ اس میں غور و فکر کریں النحل
45 جو لوگ بری چالیں چل رہے ہیں کیا وہ اس بات سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ اللہ انھیں زمین میں دھنسا دے یا ایسی جگہ سے ان پر عذاب آجائے جہاں سے آنے کا انھیں وہم و گمان بھی نہ ہو النحل
46 یا انھیں چلتے پھرتے ہی پکڑ لے تو یہ لوگ اسے عاجز کرنے کی طاقت نہیں رکھتے النحل
47 یا انھیں اس طرح پکڑے کہ وہ کمزور [٤٦] ہو کر تباہ ہوجائیں بلاشبہ آپ کا پروردگار ترس کھانے والا، رحم کرنے والا ہے (جو انھیں مہلت دیئے جاتا ہے) النحل
48 کیا ان لوگوں نے اللہ کی پیدا کردہ اشیاء میں سے کسی چیز کو بھی نہیں دیکھا کہ اس کا سایہ کیسے دائیں سے (بائیں) اور بائیں سے [٤٦۔ الف] (دائیں) اللہ کے سامنے سجدہ کرتے ہوئے ڈھلتا [٤٧] رہتا ہے اور یہ سب چیزیں انتہائی عجز کا اظہار کر رہی ہیں النحل
49 آسمانوں اور زمین میں جتنی جاندار مخلوق ہے اور فرشتے بھی' [٤٨] سب اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں اور کبھی تکبر نہیں کرتے النحل
50 وہ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہتے ہیں جو ان کے اوپر ہے اور وہی کام کرتے ہیں جو انھیں حکم [٤٩] دیا جاتا ہے النحل
51 اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ : دو الٰہ نہ بناؤ [٥٠] الٰہ صرف ایک ہی ہے لہٰذا مجھی سے ڈرو النحل
52 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے اور اسی کی عبادت لازم ہے۔ پھر کیا تم اللہ کے علاوہ دوسروں سے ڈرتے ہو؟ النحل
53 تمہیں جو نعمت بھی مل رہی ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے پھر جب تمہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اسی کے آگے [٥١] چیخ و پکار کرتے ہو النحل
54 پھر جب وہ تم سے اس تکلیف کو دور کردیتا ہے تو تم میں سے کچھ لوگ اپنے پروردگار کے ساتھ شرک کرنے لگتے ہیں النحل
55 تاکہ اللہ نے جو کچھ انھیں دے رکھا ہے (اس کا شکریہ ادا کرنے کی بجائے) اس کی ناشکری ہی کریں۔ اچھا (کچھ دیر)[٥٢] مزے اڑا لو۔ عنقریب تمہیں (حقیقت) معلوم ہوجائے گی النحل
56 نیز جو رزق ہم نے انھیں دے رکھا ہے اس میں سے ایسے (شریکوں) کا حصہ مقرر کرتے ہیں جن کے متعلق انہیں [٥٣] علم نہیں۔ اللہ کی قسم! جو کچھ تم اللہ پر افترا کرتے ہو اس کی تم سے ضرور باز پرس ہوگی النحل
57 ان لوگوں نے اللہ کے لئے بیٹیاں [٥٤] تجویز کیں حالانکہ وہ ایسی باتوں سے پاک ہے اور ان کے لئے وہ کچھ ہے جو یہ [٥٥] خود چاہیں (یعنی بیٹے) النحل
58 اور جب ان میں سے کسی کو لڑکی (کی پیدائش) کی خبر دی جاتی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑجاتا ہے اور وہ غم سے بھر جاتا ہے النحل
59 اور دی ہوئی خبر سے عار کی وجہ سے لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے (اور سوچتا ہے کہ) آیا اس لڑکی کو ذلت کے باوجود زندہ ہی رہنے [٥٦] دے یا زمین میں گاڑ دے؟ دیکھو یہ لوگ کیسا برا فیصلہ کرتے ہیں النحل
60 بری مثال تو ان لوگوں کے لئے جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔ اللہ کے لئے تو بلندتر [٥٧] مثال ہے اور وہ ہر چیز پر غالب اور حکمت والا ہے النحل
61 اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے ظلم کی بنا پر پکڑنے لگتا تو زمین پر کوئی جاندار مخلوق باقی نہ رہ جاتی [٥٨] لیکن وہ ایک معین عرصہ تک ڈھیل دیئے جاتا ہے پھر جب وہ مدت آجاتی ہے تو (اللہ کا عذاب ان سے) گھڑی بھر کے لئے بھی آگے پیچھے نہیں ہوسکتا النحل
62 یہ لوگ اللہ کے لئے وہ چیز تجویز کرتے ہیں جسے خود ناپسند کرتے ہیں اور ان کی [٥٩] زبانیں جھوٹ بکتی ہیں کہ ان کے لئے بھلا ہی بھلا ہے۔ ان کے لیے یقینی چیز تو دوزخ کی آگ ہے اور اس میں یہ (سب سے آگے) دھکیلے جائیں گے النحل
63 اللہ کی قسم! ہم آپ سے پہلے بہت سی امتوں کی طرف رسول بھیج چکے ہیں تو (یہی ہوتا رہا کہ) شیطان انھیں ان کے کرتوت مزین کرکے دکھاتا رہا اور آج بھی شیطان ہی [٦٠] ان (کفار مکہ کا) سرپرست بنا ہوا ہے اور انھیں دردناک عذاب ہوگا النحل
64 ہم نے آپ پر یہ کتاب صرف اس لیے نازل کی ہے کہ جن باتوں میں یہ لوگ اختلاف کر رہے ہیں ان کے بارے میں آپ ان پر (حقیقت) واضح کردیں۔ [٦١] نیز یہ کتاب ایمان لانے والوں کے لئے ہدایت اور رحمت (بھی) ہے النحل
65 اور اللہ ہی نے آسمان سے پانی برسایا جس سے زمین کو اس کے مردہ ہونے کے بعد زندہ کیا۔ اس میں بھی [٦٢] ان لوگوں کے لئے نشانی ہے جو غور سے سنتے ہیں النحل
66 نیز تمہارے لیے چوپایوں میں بھی نشان عبرت موجود ہے۔ ان کے پیٹوں میں غذا کا فضلہ [٦٣] اور خون موجود ہوتا ہے تو ان دونوں چیزوں کے درمیان سے ہم تمہیں خالص دودھ پلاتے ہیں جو پینے والوں کے لئے خوشگوار ہوتا ہے النحل
67 نیز کھجور اور انگور کے پھلوں سے بھی (ہم تمہیں ایک مشروب پلاتے ہیں) جسے تم نشہ آور بھی بنا لیتے ہو اور عمدہ رزق [ ٦٤] بھی۔ اہل دانش کے لئے اس میں بھی ایک نشانی ہے النحل
68 نیز آپ کے پروردگار نے شہد کی مکھی کی طرف [٦٥] وحی کی کہ پہاڑوں میں، درختوں میں اور (انگور وغیرہ کی) بیلوں میں اپنا [٦٦] گھر (چھتا) بنا النحل
69 پھر ہر قسم کے پھل سے اس کا رس چوس اور اپنے پروردگار کی ہموار کردہ راہوں [٦٧] پر چلتی رہ۔ ان مکھیوں کے پیٹ سے مختلف رنگوں کا مشروب [٦٨] (شہد) نکلتا ہے جس میں لوگوں کے لئے شفا ہے۔ یقیناً اس میں بھی ایک نشانی ہے ان لوگوں کے لیے جو غور و فکر کرتے ہیں النحل
70 اللہ نے تمہیں پیدا کیا پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے اور تم میں سے کچھ لوگوں کو رذیل [٦٩] ترین عمر تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ سب کچھ جاننے کے بعد وہ کچھ نہ جانے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ سب کچھ جاننے والا اور قدرت والا ہے النحل
71 نیز اللہ نے تمہیں رزق کے معاملہ میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دے رکھی ہے۔ پھر جن لوگوں کو رزق زیادہ دیا گیا ہے وہ ایسے تو نہیں جو زائد رزق کو اپنے غلاموں کی طرف لوٹا دیں تاکہ آقا و غلام سب رزق کے معاملہ میں برابر ہوجائیں۔ کیا پھر وہ اللہ کی نعمتوں کا ہی انکار [٧٠] کرتے ہیں النحل
72 اللہ نے تمہارے لئے تمہی میں سے بیو یاں بنائیں اور تمہاری بیویوں سے تمہارے لیے بیٹے اور پوتے بنائے اور تمہیں پاکیزہ چیزوں [٧١] کا رزق عطا کیا۔ کیا پھر وہ باطل (معبودوں) پر یقین رکھتے اور اللہ کی نعمتوں کا انکار کرتے ہیں؟ النحل
73 اللہ کے سوا وہ جن چیزوں کو پوجتے ہیں وہ آسمانوں اور زمین سے انھیں رزق مہیا کرنے کا کچھ اختیار نہیں رکھتیں اور نہ ہی وہ یہ کام [٧٢] کرسکتی ہیں النحل
74 اللہ کے لئے مثالیں [٧٣] نہ بیان کیا کرو۔ اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے النحل
75 اللہ ایک مثال بیان کرتا ہے۔ ایک غلام ہے جو خود کسی کی ملکیت ہے وہ کسی چیز کی قدرت نہیں رکھتا اور دوسرا وہ ہے جسے ہم نے عمدہ رزق عطا کیا پھر وہ اس سے خفیہ اور علانیہ بہرطور خرچ کرتا ہے۔ کیا یہ دونوں برابر [٧٤] ہوسکتے ہیں؟ سب تعریف اللہ ہی کو سزاوار [٧٥] ہے بلکہ اکثر لوگ (یہ سیدھی سی بات بھی) [٧٦] نہیں جانتے النحل
76 نیز اللہ ایک اور مثال بیان کرتا ہے : دو آدمی ہیں جن میں سے ایک گونگا (بہرا) ہے کسی بات [٧٧] کی قدرت نہیں رکھتا، وہ اپنے مالک پر بوجھ بنا ہوا ہے، مالک اسے جہاں بھیجتا ہے وہ بھلائی سے نہیں آتا۔ کیا ایسا شخص اس دوسرے کے برابر ہوسکتا ہے جو انصاف کے ساتھ حکم دیتا ہے اور سیدھی راہ پر گامزن ہے؟ النحل
77 آسمانوں اور زمین کے پوشیدہ حقائق کا علم اللہ ہی کو ہے۔ اور ساعت (قیامت) کا سلسلہ یوں ہوگا جیسے آنکھ کی جھپک [٧٨] یا اس سے بھی جلد تر واقع ہوجائے گی۔ اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے النحل
78 اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹ سے (اس حال میں) نکالا کہ تم کچھ نہ جانتے تھے اور اسی نے تمہارے کان، آنکھیں [٧٩] اور دل بنائے تاکہ تم اس کا شکریہ ادا کرو النحل
79 کیا انہوں نے پرندوں کو نہیں دیکھا کہ آسمانی فضا میں کیسے مسخر ہیں۔ انھیں اللہ ہی تھامے [٨٠] ہوئے ہے۔ جو لوگ ایمان لاتے ہیں ان کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں [٨١] ہیں النحل
80 اللہ نے تمہارے لیے تمہارے گھروں کو جائے سکون بنایا اور چوپایوں کی کھالوں سے تمہارے لیے ایسے گھر (خیمے) بنائے جنہیں تم نقل مکانی اور قیام دونوں حالتوں میں ہلکا پاتے ہو۔ اور ان کی اون، پشم اور بالوں سے تمہارے [٨٢] لیے گھر کا سامان اور کچھ مدت کے لئے معیشت بنایا النحل
81 نیز اللہ ہی نے تمہارے لئے اپنی مخلوق (کی اکثر چیزوں) کے سائے بنائے اور پہاڑوں میں کمین گاہیں بنائیں اور تمہارے لیے ایسے لبادے بنائے جو تمہیں گرمی سے بچاتے ہیں [٨٣] اور جو لڑائی کے وقت بچاتے ہیں۔ اللہ اسی طرح تم پر اپنی نعمتیں پوری کرتا ہے تاکہ تم فرمانبردار [٨٤] بنو النحل
82 پھر اگر یہ لوگ منہ موڑتے ہیں تو (اے نبی)! آپ پر تو بالوضاحت پیغام پہنچا دینے کی ہی ذمہ داری ہے النحل
83 وہ اللہ کی نعمتوں کو پہچانتے بھی ہیں مگر پھر اس کا انکار کردیتے ہیں اور ان میں سے بیشتر [٨٥] ناشکرے ہیں النحل
84 اور جس دن ہم ہر امت میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے تو پھر کافروں کو نہ تو (عذر پیش کرنے کی) اجازت [٨٦] دی جائے گی اور نہ ہی توبہ کا موقع دیا جائے گا النحل
85 اور جب ظالم لوگ عذاب دیکھ لیں گے تو پھر ان کے عذاب میں تخفیف نہیں کی جائے گی، نہ ہی انھیں مہلت دی جائے گی النحل
86 اور جب مشرکین اپنے شریکوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے: ’’اے ہمارے پروردگار! یہ ہیں ہمارے (خود ساختہ) شریک جنہیں ہم تجھے چھوڑ کر پکارا کرتے تھے‘‘ اس پر وہ شریک انھیں صاف جواب دیں گے کہ ’’تم یقیناً جھوٹے [٨٧] ہو‘‘ النحل
87 اس دن وہ اللہ کے حضور اپنی فرمانبرداری پیش کریں گے اور جو کچھ وہ افترا پردازیاں کرتے تھے سب کچھ انھیں بھول [٨٨] جائے گا النحل
88 (یہ وہ لوگ ہوں گے) جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکتے رہے۔ ہم ان کے عذاب پر مزید عذاب کا اضافہ [٨٩] کرتے جائیں گے اس لیے کہ وہ فساد مچایا کرتے تھے النحل
89 اور جس دن ہم ہر امت میں سے انہی میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے اور ان پر ہم آپ کو گواہ [٩٠] لائیں گے۔ اور ہم نے آپ پر ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں ہر چیز کی وضاحت [٩١] موجود ہے اور (اس میں) مسلمانوں کے لئے ہدایت، رحمت [٩٢] اور خوشخبری ہے النحل
90 اللہ تعالیٰ تمہیں عدل، احسان اور قرابت داروں کو (امداد) دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برے کام اور سرکشی سے [٩٣] منع کرتا ہے۔ وہ تمہیں اس لئے نصیحت کرتا ہے کہ تم اسے (قبول کرو) اور یاد رکھو النحل
91 اور اگر تم نے اللہ سے کوئی عہد کیا ہو تو اسے پورا کرو۔ اور اپنی قسموں کو پکا کرنے کے بعد مت توڑو۔ جبکہ تم اپنے (قول و قرار) پر اللہ کو ضامن بناچکے ہو [٩٤] جو تم کرتے ہو، اللہ اسے خوب جانتا ہے النحل
92 اور اس عورت کی طرح نہ ہونا جس نے بڑی محنت [٩٥] سے سوت کاتا پھر خود ہی اسے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا۔ تم اپنی قسموں کو باہمی معاملات میں مکرو فریب کا ذریعہ بناتے ہو کہ ایک جماعت دوسری سے ناجائز فائدہ حاصل کرے۔ اللہ تو ان (قسموں اور معاہدوں) کے ذریعہ [٩٦] تمہاری آزمائش کرتا ہے۔ اور قیامت کے دن تم پر یقیناً اس بات کی وضاحت کر دے گا جس سے تم اختلاف کیا کرتے تھے النحل
93 اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں ایک ہی امت بنا دیتا، لیکن وہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور جو کچھ تم [٩٧] کرتے رہے، اس سے متعلق ضرور تمہاری باز پرس ہوگی النحل
94 نیز تم اپنی قسموں کو باہمی معاملات [٩٨] میں دھوکا دینے کا ذریعہ نہ بناؤ، ورنہ تمہارے قدم جم جانے کے بعد پھر سے اکھڑ جائیں گے اور (عہد شکنی کی وجہ سے) جو تم اللہ کی راہ سے روکتے رہے اس کی پاداش میں تمہیں برا نتیجہ بھگتنا ہوگا اور (آخرت میں) تمہارے لئے بہت بڑا عذاب ہوگا النحل
95 اللہ سے کئے ہوئے عہد کو تھوڑی سی [٩٩] قیمت کے عوض مت بیچو کیونکہ جو کچھ (اجر) اللہ کے پاس ہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ اگر تم جانو النحل
96 جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ سب ختم ہوجائے گا اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے اور ہم صبر کرنے [١٠٠] والوں کو ان کے اچھے اعمال کے مطابق ضرور ان کا اجر عطا کریں گے النحل
97 جو شخص بھی نیک عمل کرے خواہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ مومن ہو تو ہم اسے پاکیزہ زندگی بسر کرائیں گے اور (آخرت میں) ان کے بہترین اعمال کے مطابق انہیں [١٠١] ان کا اجر عطا کریں گے النحل
98 پھر جب آپ قرآن پڑھنے لگیں تو شیطان مردود سے [١٠٢] اللہ کی پناہ مانگ لیا کریں النحل
99 اس کا ان لوگوں پر کوئی بس نہیں چلتا جو ایمان لائے اور اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں النحل
100 اس کا بس تو صرف ان لوگوں پر چلتا [١٠٣] ہے جو اسے اپنا سرپرست بناتے ہیں اور ایسے ہی لوگ اللہ کے شریک بناتے ہیں النحل
101 اور جب ہم ایک آیت کے بجائے دوسری آیت تبدیل کرکے نازل کرتے ہیں۔[١٠٤] اور اللہ جو کچھ نازل فرماتا ہے اس (کی مصلحت) کو خوب جانتا ہے، تو یہ لوگ کہنے لگتے ہیں کہ : تم تو اپنے پاس [١٠٥] سے بنا لائے ہو'' حالانکہ ان میں اکثر لوگ (حقیقت حال) کو نہیں جانتے النحل
102 آپ ان سے کہئے کہ اس قرآن کو روح القدس [١٠٦] نے آپ کے پروردگار کی طرف سے حق کے ساتھ بتدریج نازل کیا ہے۔ تاکہ ایمان لانے [١٠٧] والوں کے ایمان کو مضبوط بنا دے اور مسلمانوں کے لئے ہدایت اور بشارت ہے النحل
103 ہم خوب جانتے ہیں کہ کافر یہ کہتے ہیں کہ : کوئی انسان ہے جو اس (نبی) کو (یہ قرآن) سکھا جاتا ہے'' حالانکہ جس شخص کی طرف یہ بات منسوب کرتے ہیں وہ عجمی ہے اور یہ (قرآن) سلیس عربی [١٠٨] زبان ہے النحل
104 بلاشبہ جو لوگ اللہ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے انھیں وہ کبھی [١٠٩] راہ پر نہیں لاتا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے النحل
105 جھوٹ تو صرف وہ لوگ افترا کرتے ہیں [١١٠] جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے۔ اور یہی لوگ جھوٹے ہیں النحل
106 جس شخص نے ایمان لانے کے بعد اللہ سے کفر کیا، اِلا یہ کہ وہ مجبور کردیا جائے اور اس کا دل [١١١] ایمان پر مطمئن ہو (تو یہ معاف ہے) مگر جس نے برضا و رغبت کفر قبول کیا [١١٢] تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب ہے اور انہی کے لئے بہت بڑا عذاب ہے النحل
107 یہ اس لئے کہ انہوں نے آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند [١١٣] کیا اور اللہ کفر کرنے والوں کو سیدھی راہ نہیں دکھاتا النحل
108 یہی لوگ ہیں جن کے دلوں، کانوں اور آنکھوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور یہی لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں النحل
109 یقیناً یہی لوگ آخرت میں نقصان اٹھانے والے ہیں۔ النحل
110 پھر جن لوگوں نے مصائب اٹھانے کے بعد ہجرت [١١٤] کی پھر جہاد کیا اور صبر کرتے رہے تو آپ کا پروردگار بلاشبہ ان (آزمائشوں) کے بعد انھیں معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے النحل
111 جس دن ہر شخص اپنی بابت ہی جھگڑا کرتا ہوا آئے [١١٥] گا اور ہر ایک کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر کچھ ظلم نہ ہوگا النحل
112 اللہ تعالیٰ ایک بستی کی مثال بیان کرتا ہے۔ جو امن و چین سے رہتی تھی اور ہر طرف سے اس کا رزق اسے بفراغت پہنچ رہا تھا۔ پھر اس نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ نے ان کے کرتوتوں کا مزا یہ چکھایا کہ ان پر بھوک [١١٦] اور خوف (کا عذاب) مسلط کردیا النحل
113 ان کے پاس انہی میں سے ایک رسول آچکا تھا جسے انہوں نے جھٹلا دیا تو عذاب نے انھیں آلیا اور وہ بے انصاف لوگ تھے النحل
114 پس اللہ نے جو تمہیں حلال اور پاکیزہ رزق دیا ہے وہی کھاؤ اگر واقعی تم اس کی بندگی کرنے والے ہو [١١٧] تو اللہ کی نعمت کا شکر ادا کرو النحل
115 اللہ نے جو کچھ تم پر حرام کیا ہے وہ ہے مردار، خون، خنزیر کا گوشت اور ہر وہ چیز جو اللہ کے علاوہ [١١٨] کسی اور کے نام پر مشتہر کی گئی ہو۔ پھر وہ شخص (ان میں سے کوئی چیز کھانے پر) مجبور ہوجائے، بشرطیکہ وہ نہ تو شرعی قانون کا باغی ہو اور نہ ضرورت سے زیادہ کھانے والا ہو، (تو ایسے شخص کو) اللہ معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے النحل
116 جو جھوٹ تمہاری زبانوں پر آجائے اس کی بنا پر یوں نہ کہا کرو کہ ’’یہ چیز حلال ہے اور یہ حرام ہے‘‘ کہ تم اللہ پر جھوٹ [١١٩] افترا کرنے لگو۔ جو لوگ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں وہ کبھی فلاح نہیں پاتے النحل
117 (ایسے جھوٹ کا) فائدہ تو تھوڑا [١٢٠] سا ہے مگر (آخرت میں) ان کے لئے دردناک عذاب ہے النحل
118 اور یہودیوں پر ہم نے جو کچھ حرام کیا تھا، وہ ہم اس سے پیشتر آپ سے [١٢١] بیان کرچکے ہیں ان پر ہم نے ظلم نہیں کیا تھا بلکہ وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے النحل
119 البتہ جن لوگوں نے لاعلمی کی بنا پر کوئی برا کام کیا پھر اس کے بعد توبہ کرلی [١٢٢] اور اپنی اصلاح کرلی تو اس کے بعد آپ کا پروردگار یقیناً معاف کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے النحل
120 بلاشبہ! ابراہیم (اپنی ذات میں) ایک امت تھے۔ اللہ کے فرمانبردار اور یکسو رہنے والے تھے۔ وہ ہرگز [١٢٣] مشرک نہ تھے النحل
121 وہ اللہ کی نعمتوں کے شکرگزار تھے [١٢٤] اللہ نے انھیں منتخب کرلیا اور سیدھی راہ دکھادی النحل
122 ہم نے انھیں دنیا میں بھی بھلائی عطا کی اور آخرت میں تو وہ یقیناً صالحین میں سے ہوں گے النحل
123 پھر ہم نے آپ کی طرف وحی کی کہ یکسو رہنے والے ابراہیم کی ملت کی اتباع کرو [١٢٥] اور وہ مشرک نہ تھے النحل
124 اور رہا سبت (ہفتہ) کا قصہ تو وہ صرف ان لوگوں پر مسلط کیا گیا جنہوں نے اس بارے میں اختلاف [١٢٦] کیا تھا۔ آپ کا پروردگار قیامت کے دن یقیناً ان باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں یہ اختلاف [١٢٧] کیا کرتے تھے النحل
125 (اے نبی)! آپ (لوگوں کو) اپنے پروردگار کے راستہ کی طرف حکمت [١٢٨] اور عمدہ نصیحت کے ساتھ دعوت دیجئے اور ان سے ایسے طریقہ سے مباحثہ کیجئے جو بہترین ہو۔ بلاشبہ آپ کا پروردگار اسے بھی خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹک چکا ہے اور وہ راہ راست پر چلنے والوں کو بھی خوب جانتا ہے النحل
126 اور اگر تمہیں بدلہ لینا ہو تو اتنا ہی بدلہ لو جتنی تم پر زیادتی ہوئی اور اگر برداشت کر جاؤ تو صبر کرنے والوں [١٢٩] کے لئے یہی بات بہتر ہے النحل
127 آپ صبر کیجئے اور آپ کا صبر [١٣٠] اللہ (ہی کی توفیق) سے ہے اور ان لوگوں کے متعلق رنجیدہ نہ ہوں اور نہ ان کی چال بازیوں پر تنگی محسوس کریں النحل
128 بلاشبہ اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو اس سے ڈرتے ہیں اور جو اچھے کام کرتے [١٣١] ہیں النحل
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے الإسراء
1 پاک ہے وہ ذات جس نے ایک رات اپنے بندے کو مسجد الحرام [١] سے لے کر مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی۔ جس کے ماحول کو ہم نے برکت [٢] دے رکھی ہے (اور اس سے غرض یہ تھی) کہ ہم اپنے بندے کو اپنی بعض نشانیاں [٣] دکھائیں۔ بلاشبہ وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔ الإسراء
2 ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرائیل کی ہدایت [٤] کا ذریعہ بنایا (اور اس میں انھیں حکم دیا) کہ میرے سوا کسی کو کارساز نہ بنانا۔ الإسراء
3 یہ بنی اسرائیل ان لوگوں کی اولاد تھے جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ کشتی [٥] میں سوار کیا تھا۔ بلاشبہ نوح ایک شکرگزار بندے تھے۔ الإسراء
4 اس کتاب میں ہم نے بنی اسرائیل کو صاف صاف کہہ دیا تھا کہ تم زمین پر دوبارہ فساد عظیم بپا کرو گے اور بڑی سرکشی دکھاؤ گے الإسراء
5 پھر جب ہمارا پہلا وعدہ آگیا تو اے بنی اسرائیل! ہم نے تمہارے مقابلے میں اپنے بڑے جنگ جو بندے لاکھڑے کئے جو تمہارے شہروں کے اندر گھس (کر دور تک پھیل) گئے۔ یہ (اللہ کا) وعدہ تھا جسے [٦] پورا ہونا ہی تھا۔ الإسراء
6 پھر ہم نے ان (فاتحین) پر تمہیں غلبہ کا موقع دیا، مال اور اولاد سے تمہاری مدد کی اور نفری میں بہت [٧] زیادہ بڑھا دیا۔ الإسراء
7 (دیکھو) اگر تم نے بھلائی کی تو اپنے ہی لئے بھلائی کی اور اور اگر برائی کی اس کا وبال بھی تمہی پر ہوگا۔ پھر جب دوسرے وعدے کا وقت آگیا کہ (جابر فاتحین) تمہارے حلیہ بگاڑ دیں اور مسجد (اقصیٰ) میں ایسے ہی داخل ہوں جیسے پہلے بار داخل ہوئے تھے اور جہاں جہاں غلبہ پائیں اسے تہس نہس کردیں [٨]۔ الإسراء
8 ہوسکتا ہے (اب) تمہارا پروردگار تم پر رحم فرما دے لیکن اگر تم نے پھر سرکشی کی تو ہم بھی پھر سزا دیں [٩] گے۔ اور ایسے کافروں کے لئے ہم نے جہنم کو قید خانہ بنادیا ہے۔ الإسراء
9 یہ قرآن تو وہ راستہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھا [٩۔ الف] ہے اور جو لوگ ایمان لاتے اور نیک عمل کرتے ہیں انھیں بشارت دیتا ہے کہ ان کے لئے بہت بڑا اجر ہے۔ الإسراء
10 اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ان کے لئے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ الإسراء
11 انسان برائی کے لئے بھی ایسے ہی دعا کرتا ہے جیسے بھلائی کے لئے کرتا ہے دراصل انسان بڑا جلد باز [١٠] واقع ہوا ہے۔ الإسراء
12 (دیکھو) ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا ہے۔ رات کی نشانی کو تو ہم نے تاریک بنایا اور دن کی نشانی کو روشن تاکہ تم اپنے پروردگار کا فضل تلاش کرسکو اور اس لیے بھی کہ تم ماہ و سال کی گنتی معلوم [١١] کرسکو اور ہم نے ہر چیز کو تفصیل [١٢] سے بیان کردیا ہے۔ الإسراء
13 ہر انسان کا عمل [١٣] ہم نے اس کے گلے میں لٹکا رکھا ہے جسے ہم قیامت کے دن ایک کتاب کی صورت میں نکالیں گے اور وہ اس کتاب کو کھلی ہوئی دیکھے گا الإسراء
14 (ہم اسے کہیں گے) اپنا اعمال نامہ پڑھ لے۔ آج تو خود ہی اپنا حساب کرنے کو کافی ہے۔ الإسراء
15 جس شخص نے ہدایت قبول کی تو اس کا فائدہ اسی کو ہے اور جو گمراہ ہوا تو اس کا بار بھی اسی پر ہے اور کوئی گناہ کا بوجھ اٹھانے والا [١٤] دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ اور ہم اس وقت تک عذاب نہیں دیا کرتے جب تک اپنا رسول [١٥] نہ بھیج لیں۔ الإسراء
16 اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرلیتے ہیں تو وہاں کے عیش پرستوں کو حکم دیتے ہیں تو وہ بدکرداریاں [١٦] کرنے لگتے ہیں پھر اس بستی پر عذاب کی بات صادق آجاتی ہے تو ہم اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دیتے ہیں۔ الإسراء
17 نوح کے بعد ہم نے کتنی ہی قومیں ہلاک کردیں [١٧] اور آپ کا پروردگار اپنے بندوں کے گناہوں سے خبردار رہنے اور دیکھنے کو کافی ہے۔ الإسراء
18 جو شخص دنیا چاہتا ہے تو ہم جس شخص کو اور جتنا چاہیں [١٨]، دنیا میں ہی دے دیتے ہیں پھر ہم نے جہنم اس کے مقدر کردی ہے جس میں وہ بدحال اور دھتکارا ہوا بن کر داخل ہوگا۔ الإسراء
19 اور جو شخص آخرت کا ارادہ کرے اور اس کے لئے اپنی مقدور بھر کوشش بھی کرے اور مومن [١٩] بھی ہو تو ایسے لوگوں کی کوشش کی قدر کی جائے گی۔ الإسراء
20 ہم ہر طرح کے لوگوں کی مدد کرتے ہیں خواہ یہ ہوں یا وہ ہوں اور یہ بات آپ کے پروردگار کا عطیہ ہے اور آپ کے پروردگار کا یہ عطیہ [٢٠] (کسی پر) بند نہیں۔ الإسراء
21 دیکھو! ہم نے کیسے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہوئی ہے اور آخرت میں (دوسری قسم کے یعنی آخرت چاہنے والوں کے) درجات زیادہ اور فضیلت بھی [٢١] بڑی ہوگی۔ الإسراء
22 اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا الٰہ نہ بنانا، ورنہ تم بدحال اور بےیارو مددگار [٢٢] بیٹھے رہ جاؤ گے۔ الإسراء
23 آپ کے [٢٣] پروردگار نے فیصلہ کردیا ہے کہ : تم اس کے علاوہ [٢٤] اور کسی کی عبادت نہ کرو اور والدین کے ساتھ بہتر [٢٥] سلوک کرو۔ اگر ان میں سے کوئی ایک یا دونوں تمہارے سامنے بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جائیں تو [٢٦] انھیں اف تک نہ کہو، نہ ہی انھیں جھڑکو اور ان سے بات کرو تو ادب سے کرو۔ الإسراء
24 اور ان پر رحم کرتے ہوئے انکساری سے ان کے آگے جھکے رہو اور ان کے حق میں دعا کرو کہ : پروردگار! ان پر رحم فرما جیسا کہ انہوں نے بچپنے میں مجھے (محبت و شفقت) سے پالا [٢٧] تھا۔ الإسراء
25 جو کچھ تمہارے دل [٢٨] میں ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے۔ اگر تم صالح بن کر رہو تو وہ ایسے رجوع کرنے والوں کو معاف کردینے والا ہے۔ الإسراء
26 اور رشتہ دار کو [٢٩] اس کا حق دو، اور مسکین [٣٠] اور مسافر [٣١] کو اس کا حق ادا کرو، اور فضول [٣٢] خرچی نہ کرو۔ الإسراء
27 کیونکہ فضول خرچی کرنے والے شیطانوں کے بھائی ہیں اور شیطان اپنے پروردگار کا ناشکرا ہے۔ الإسراء
28 اور اگر تم ان (رشتہ داروں، مسکینوں [٣٣] اور مسافروں) سے اس بنا پر اعراض کرو کہ ( ابھی تمہارے پاس انھیں دینے کو کچھ نہیں لیکن) تم اپنے پروردگار کی رحمت سے ایسی توقع ضرور رکھتے ہو اور اس کی تلاش میں ہو تو انھیں نرمی سے جواب دے دو۔ الإسراء
29 اور نہ تو اپنا ہاتھ گردن سے باندھ رکھو اور نہ ہی اسے پوری طرح کھلا چھوڑ دو ورنہ خود ملامت زدہ [٣٤] اور درماندہ بن کر رہ جاؤ گے۔ الإسراء
30 بلاشبہ آپ کا پروردگار جس کے لئے وہ چاہتا ہے رزق کشادہ [٣٥] کردیتا ہے اور جس کے لئے چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے۔ وہ اپنے بندے سے خبردار ہے اور انھیں دیکھ رہا ہے۔ الإسراء
31 اور مفلسی کے اندیشہ [٣٦] سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو۔ انھیں اور خود تمہیں بھی رزق ہم دیتے ہیں۔ انھیں قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔ الإسراء
32 اور زنا کے قریب [٣٧] بھی نہ جاؤ۔ کیونکہ وہ بے حیائی اور برا راستہ ہے۔ الإسراء
33 اور کسی ایسے شخص کو قتل نہ کرو، جسے قتل کرنا اللہ نے حرام قرار دیا ہے [٣٨] اِلا یہ کہ حق کی بنا پر (قتل کیا جائے) اور اگر کوئی شخص ناحق قتل کیا جائے تو ہم نے اس کے ولی کو پورا [٣٩] اختیار دیا ہے لہٰذا اسے قتل میں زیادتی نہ کرنا [٤٠] چاہیئے۔ یقیناً اسے مدد [٤١] دی جائے گی۔ الإسراء
34 اور یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر اس صورت میں کہ وہ بہتر ہو، تاآنکہ وہ اپنی جوانی [٤٢] کو پہنچ جائے اور عہد کی پابندی کرو کیونکہ عہد کے بارے میں تم سے [٤٣] باز پرس ہوگی۔ الإسراء
35 اور جب تم ناپ کرو تو پورا پورا ناپو اور تولو تو سیدھی [٤٤] ترازو سے تولو۔ یہ اچھا طریقہ ہے اور انجام کے لحاظ سے بھی بہتر [٤٥] ہے۔ الإسراء
36 اور ایسی بات کے پیچھے نہ پڑو جس کا تجھے علم نہیں کیونکہ اس بات کے متعلق کان، آنکھ اور دل [٤٦] سب کی باز پرس ہوگی الإسراء
37 اور زمین میں اکڑ کر مت [٤٧] چلو کیونکہ نہ تو تم زمین کو پھاڑ سکتے ہو اور نہ بلندی میں پہاڑوں تک پہنچ سکتے ہو۔ الإسراء
38 یہ سب [٤٨] کام ایسے ہیں جن کی قباحت آپ کے پروردگار کے ہاں ناپسندیدہ ہے۔ الإسراء
39 یہ سب حکمت کی باتیں [٤٩] ہیں جو آپ کے پروردگار نے آپ کی طرف وحی کی ہیں۔ اور اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا الٰہ نہ بنانا، ورنہ ملازمت زدہ اور دھتکارے ہوئے بنا کر جہنم میں ڈال دیئے جاؤ گے۔ الإسراء
40 کیا تمہارے پروردگار نے بیٹے دینے کو تو تمہیں چن لیا ہے اور خود فرشتوں کو (اپنی) بیٹیاں بنا لیا ہے۔ کتنی بڑی (گناہ کی) بات [٥٠] ہے جو تم کہہ رہے ہو۔ الإسراء
41 ہم نے اس قرآن میں (حقائق کو) مختلف طریقوں سے بیان کیا تاکہ لوگ کچھ ہوش کریں مگر ان میں نفرت [٥١] ہی بڑھتی گئی الإسراء
42 آپ ان سے کہئے کہ : اگر اللہ تعالیٰ کے ساتھ کوئی اور بھی الٰہ ہوتے، جیسا کہ یہ مشرک کہتے ہیں، تو وہ اللہ صاحب عرش (سے مقابلہ اور وہاں تک پہنچنے) کے لئے ضرور کوئی راہ تلاش [٥٢] کرتے۔ الإسراء
43 وہ پاک ہے اور ان باتوں سے بہت بلند و برتر [٥٣] ہے جو یہ لوگ کہتے ہیں۔ الإسراء
44 ساتوں آسمان اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے سب اس کی تسبیح [٥٤] کرتے ہیں بلکہ کوئی بھی چیز ایسی نہیں جو اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح نہ کر رہی ہو۔ لیکن تم ان کی تسبیح کو سمجھتے نہیں۔ وہ بڑا برد بار اور معاف کرنے والا ہے۔ الإسراء
45 اور جب آپ قرآن پڑھتے ہیں تو ہم آپ کے اور ان لوگوں کے درمیان ایک مخفی پردہ حائل کردیتے ہیں جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔ الإسراء
46 ہم نے ان کے دلوں پر پردہ چڑھا دیا ہے کہ وہ اس (قرآن) کو سمجھ ہی نہ سکیں اور ان کے کانوں میں بوجھ [٥٥] ہے اور جب آپ قرآن میں اپنے اکیلے [٥٦] پروردگار کا ذکر کرتے ہیں تو وہ نفرت سے پیٹھ پھیرکے بھاگ جاتے ہیں۔ الإسراء
47 ہم خوب جانتے ہیں کہ جب وہ آپ کی طرف کان لگاتے ہیں [٥٧] تو کس بات پر لگاتے ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں جو وہ سرگوشی کرتے ہیں جب یہ ظالم کہتے ہیں کہ : ’’تم ایک سحر زدہ آدمی کی پیروی [٥٨] کر رہے ہو‘‘ الإسراء
48 غور کرو وہ آپ کے لئے کیسی مثالیں بیان کر رہے ہیں یہ لوگ ایسے بھٹکے ہوئے ہیں کہ اب راہ [٥٩] نہیں پاسکتے۔ الإسراء
49 بھلا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہوجائیں گے تو کیا ہمیں از سر نو [٦٠] پیدا کرکے دوبارہ اکٹھا کیا جائے گا ؟ الإسراء
50 آپ ان سے کہئے : ’’خواہ تم پتھر بن جاؤ یا لوہا‘‘ الإسراء
51 یا اس سے سخت تر مخلوق جو تمہارے [٦١] جی میں آئے (ہوجاؤ تو بھی اللہ دوبارہ پیدا کردے گا) پھر پوچھتے ہیں کہ :''ہمیں کون دوبارہ زندہ کرے گا ؟'' آپ کہئے : کہ وہی پیدا کرے گا جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا ہے۔ پھر وہ آپ کے سامنے اپنے سرہلائیں گے اور پوچھیں گے کہ: ’’ایسا ہوگا کب؟[٦٢]‘‘ آپ کہئے کہ : ’’شاید وہ وقت قریب ہو‘‘ الإسراء
52 جس دن وہ تمہیں بلائے گا تو تم اس کی تعریف کرتے ہوئے [٦٣] پکار کے جواب میں حاضر ہوجاؤ گے اور یہ خیال کر رہے ہوگے کہ تم (دنیا میں) تھوڑی ہی دیر ٹھہرے تھے۔ الإسراء
53 آپ میرے بندوں سے کہہ دیجئے : کہ وہی بات زبان سے نکالیں۔ جو بہتر ہو [٦٤] کیونکہ شیطان لوگوں میں فساد ڈلوا دیتا [٦٥] ہے۔ بلاشبہ شیطان انسان کا کھلا کھلا دشمن ہے۔ الإسراء
54 تمہارا پروردگار تمہارے حال سے خوب واقف ہے۔ وہ چاہے تو تم پر رحم کرے اور چاہے تو عذاب [٦٦] دے۔ اور (اے نبی) ہم نے آپ کو ان کا وکیل بنا کر نہیں بھیجا۔ الإسراء
55 جو مخلوق آسمانوں میں اور زمین میں ہے آپ کا پروردگار انھیں خوب جانتا ہے اور ہم نے بعض نبیوں [٦٧] کو دوسروں پر فضیلت دی اور داؤد کو ہم نے زبور [٦٨] عطا کی۔ الإسراء
56 آپ ان سے کہئے : ان کو پکارو جنہیں تم اللہ کے سوامعبود سمجھتے ہو' وہ تم سے تکلیف' کو نہ ہٹا سکتے ہیں [٦٩] اور نہ بدل سکتے ہیں۔ الإسراء
57 جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ تو خود اپنے پروردگار کی طرف وسیلہ [٧٠] تلاش کرتے ہیں کہ کوئی اس سے قریب تر ہوجائے۔ وہ اس کی رحمت کے امیدوار رہتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ بلاشبہ آپ کے پروردگار کا عذاب ڈرنے کی چیز [٧١] ہے۔ الإسراء
58 کوئی بستی ایسی نہیں جسے ہم قیامت سے پہلے ہلاک نہ کردیں یا سخت عذاب [٧٢] نہ دیں۔ یہ بات کتاب میں لکھی جاچکی ہے۔ الإسراء
59 جو بات ہمیں معجزے بھیجنے سے روکتی ہے وہ یہ ہے کہ پہلے لوگ انھیں جھٹلاتے [٧٣] رہے۔ ہم نے قوم ثمود کو اونٹنی ایک واضح معجزہ [٧٤] دیا تھا تو انہوں نے اس سے ظلم کیا تھا۔ اور معجزے تو ہم صرف ڈرانے کی خاطر بھیجتے ہیں۔ الإسراء
60 اور جب ہم نے آپ سے کہا تھا کہ آپ کا پروردگار لوگوں کو گھیرے [٧٥] ہوئے ہے۔ اور جو نمائش [٧٦] (واقعہ معراج) ہم نے آپ کو دکھائی اور وہ درخت جس پر قرآن [٧٧] میں لعنت کی گئی ہے انھیں ان لوگوں کے لئے بس ایک آزمائش بنا رکھا ہے۔ ہم انھیں ڈراتے رہتے ہیں مگر تنبیہ ان کی سرکشی میں اضافہ ہی کرتی جاتی ہے۔ الإسراء
61 اور (یاد کرو) جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ : ’’آدم کو سجدہ کرو‘‘ تو ابلیس کے سوا سب فرشتوں نے اسے سجدہ کیا۔ کہنے لگا : کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے؟ الإسراء
62 پھر کہنے لگا : بھلا دیکھو ! یہ شخص جسے تو نے مجھ پر بزرگی [٧٨] دی ہے۔ اگر تو مجھے روز قیامت تک مہلت دے دے تو میں چند لوگوں کے سوا اس کی تمام تر اولاد کی بیخ کنی کر دوں گا [٧٩]۔ الإسراء
63 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : جا (تجھے مہلت دی جاتی ہے) پھر اولاد آدم میں سے جو بھی تیرے پیچھے لگے گا تو تیرے سمیت ان سب کے لئے جہنم ہی پورا پورا بدلہ ہے۔ الإسراء
64 اور انھیں گھبراہٹ میں ڈال جنہیں تو اپنی آواز [٨٠] سے گھبراہٹ میں ڈال سکے، اپنے سوار اور پیادے [٨١] ان پر چڑھا لا، مال اور اولاد [٨٢] میں ان کا شریک بن اور ان سے وعدہ کر۔ اور شیطان جو بھی وعدہ کرتا ہے [٨٣] وہ بس دھوکا ہی ہوتا ہے۔ الإسراء
65 جو میرے بندے ہیں ان پر قطعاً تیرا بس [٨٤] نہیں چلے گا۔ اور (اے نبی ! آپ کے لئے) آپ کے پروردگار کا کارساز [٨٥] ہونا کافی ہے۔ الإسراء
66 تمہارا پروردگار وہ ہے جو تمہارے لیے سمندر میں کشتی کو چلاتا ہے تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو۔ یقیناً وہ تم پر بڑا رحم کرنے والا ہے الإسراء
67 اور جب سمندر میں تمہیں کوئی مصیبت آتی ہے تو اللہ کے سوا جس جس کو تم پکارا کرتے ہو وہ تمہیں بھول جاتے ہیں۔ پھر جب وہ تمہیں نجات [٨٦] دے کر خشکی کی طرف لے آتا ہے تو تم (اس سے) منہ پھیر لیتے ہو۔ اور انسان تو ہے ہی ناشکرا۔ الإسراء
68 کیا تم اس بات سے بے خوف ہوگئے ہو کہ وہ تمہیں خشکی پر ہی (زمین میں) دھنسا دے یا تم پر (ایسی آندھی) بھیج دے جس میں پتھر ہوں۔ پھر تمہیں اپنے لئے کوئی کارساز بھی نہ ملے۔ الإسراء
69 یا اس بات سے بے خوف ہو کہ دوبارہ تمہیں سمندر میں لوٹا دے پھر تم پر سخت آندھی بھیج دے جو تمہارے کفر کی پاداش میں تمہیں غرق کردے۔ پھر تمہیں ہمارے خلاف کوئی پیچھا کرنے والا [٨٧] بھی نہ ملے۔ الإسراء
70 بلاشبہ! ہم نے بنی آدم کو بزرگی عطا کی اور بحر و بر میں انھیں سواری مہیا کی، کھانے کو پاکیزہ چیزیں دیں اور جو کچھ ہم نے پیدا کیا ہے ان میں سے کثیر مخلوق [٨٨] پر نمایاں فوقیت دی۔ الإسراء
71 جس دن ہم ہر گروہ کو اس کے پیشوا [٨٩] کے ساتھ بلائیں گے، پھر جس کو اس کا اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دیا گیا [٩٠] تو ایسے لوگ اپنا اعمال نامہ پڑھیں گے اور ان پر ذرہ بھر [٩١] ظلم نہ کیا جائے گا۔ الإسراء
72 اور جو اس دنیا میں اندھا بنا رہا وہ آخرت میں بھی اندھا [٩٢] ہی رہے گا بلکہ راہ پانے کے لحاظ سے اندھے سے بھی زیادہ بھٹکا ہوا۔ الإسراء
73 ہم نے آپ کی طرف جو وحی کی ہے قریب تھا کہ یہ کافر آپ کو اس سے بہکا دیتے تاکہ آپ نازل شدہ وحی کے علاوہ کچھ ہم پر افترا کریں اور اس صورت میں وہ تمہیں اپنا دوست [٩٢۔ الف] بھی بنا لیتے۔ الإسراء
74 اور اگر ہم آپ کو ثابت قدم نہ رکھتے تو قریب تھا کہ آپ ان کی طرف تھوڑا بہت جھک [٩٣] جاتے۔ الإسراء
75 اس صورت میں ہم آپ کو زندگی میں بھی دگنی سزا دیتے اور مرنے کے بعد بھی۔ پھر ہمارے مقابلہ میں آپ کوئی مددگار بھی نہ پاتے الإسراء
76 قریب تھا کہ یہ لوگ آپ کو اس سرزمین (مکہ) سے دل برداشتہ کردیں تاکہ آپ کو یہاں [٩٤] سے نکال دیں۔ اور ایسی صورت میں آپ کے بعد یہ لوگ بھی یہاں زیادہ دیر نہ ٹھہر سکیں گے۔ الإسراء
77 ہم نے آپ سے پہلے جو رسول بھیجے ان میں یہی ہمارا دستور رہا ہے اور ہمارے اس قانون میں آپ تفاوت نہیں پائیں [٩٥] گے۔ الإسراء
78 آپ زوال آفتاب سے لے کر رات کے اندھیرے [٩٦] تک نماز قائم کیجئے اور فجر کے وقت قرآن (پڑھنے کا التزام کیجئے) کیونکہ فجر کے وقت قرآن پڑھنا مشہود [٩٧] ہوتا ہے۔ الإسراء
79 اور رات کو آپ تہجد (کی نماز) ادا [٩٨] کیجئے یہ آپ کے لئے زائد [٩٩] (نماز) ہے۔ عین ممکن ہے کہ آپ کا پروردگار آپ کو مقام محمود [١٠٠] پر فائز کردے۔ الإسراء
80 اور دعا کیجئے : اے میرے پروردگار ! جہاں بھی تو مجھے لے جائے سچائی کے ساتھ [١٠١] لے جا، اور جہاں سے نکالے تو سچائی کے ساتھ نکال اور اپنے ہاں سے ایک اقتدار کو میرا مددگار [١٠٢] بنا دے۔ الإسراء
81 اور کہئے کہ : حق آگیا [١٠٣] اور باطل بھاگ کھڑا ہوا اور باطل تو ہے ہی بھاگ نکلنے والا الإسراء
82 اور ہم قرآن میں جو کچھ نازل کرتے ہیں وہ مومنوں [١٠٣۔ الف] کے لئے تو شفا اور رحمت ہے مگر ظالموں کے خسارہ میں ہی اضافہ کرتا ہے۔ الإسراء
83 اور جب ہم انسان پر انعام کرتے ہیں تو منہ پھیرتا اور اپنا پہلو موڑ لیتا ہے اور جب اسے کوئی مصیبت پڑتی ہے تو مایوس ہو [١٠٤] کر رہ جاتا ہے۔ الإسراء
84 آپ ان سے کہئے کہ : ہر کوئی اپنی طبیعت [١٠٥] (سوچ) کے مطابق عمل کرتا ہے لہٰذا تمہارا پروردگار ہی خوب جانتا ہے کہ کون زیادہ سیدھی راہ چل رہا ہے۔ الإسراء
85 لوگ آپ سے روح کے متعلق پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ ’’روح میرے پروردگار کا حکم [١٠٦] ہے اور تمہیں تو بس تھوڑا سا علم دیا گیا ہے‘‘ الإسراء
86 اور جو کچھ ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے اگر ہم چاہیں تو اسے لے جائیں پھر ہمارے مقابلے میں آپ کو کوئی (ایسا) مددگار [١٠٧] نہ ملے گا۔ (جو اسے واپس لاسکے) الإسراء
87 الا یہ کہ آپ کا پروردگار ہی مہربانی فرمادے کیونکہ آپ پر اس کا بہت بڑا فضل ہے۔ الإسراء
88 آپ ان سے کہئے کہ : اگر تمام انسان اور جن سب مل کر قرآن جیسی کوئی چیز بنالائیں تو نہ لاسکیں گے خواہ وہ سب ایک دوسرے [١٠٨] کے مددگار ہی کیوں نہ ہوں۔ الإسراء
89 ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ہر طرح کی مثال کو مختلف طریقوں [١٠٩] سے بیان کیا ہے مگر اکثر لوگوں نے اسے تسلیم نہ کیا پس کفر ہی کرتے گئے۔ الإسراء
90 اور کہنے لگے : ہم اس وقت تک آپ پر ایمان نہ لائیں گے جب تک آپ ہمارے لئے زمین سے چشمہ نہ جاری کردیں۔ الإسراء
91 یا آپ کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو تو آپ اس میں جا بجا نہریں بہا دیں۔ الإسراء
92 یا آپ آسمان کو ٹکرے ٹکڑے کرکے ہم پر گرا دیں جیسے آپ کا دعویٰ ہے یا اللہ اور فرشتوں کو سامنے لے آئیں۔ الإسراء
93 یا آپ کے لئے سونے کا کوئی گھر ہو یا آپ آسمان میں چڑھ جائیں اور ہم آپ کے چڑھنے کو بھی نہ مانیں گے تاآنکہ آپ ہم پر کتاب [١١٠] نازل کریں جس کو ہم پڑھ لیں۔ آپ ان سے کہئے : پاک ہے میرا پروردگار! میں تو محض ایک انسان [١١١] ہوں پیغام پہنچانے والا۔ الإسراء
94 لوگوں کے پاس ہدایت آجانے کے بعد انھیں ایمان لانے سے صرف یہ بات روکتی ہے جو وہ کہتے ہیں کہ : ’’کیا اللہ نے انسان کو رسول [١١٢] بنا کر بھیجا ہے؟‘‘ الإسراء
95 آپ ان سے کہئے کہ : اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چل پھر رہے ہوتے تو ہم آسمان سے ان کے لئے کوئی فرشتہ [١١٣] ہی رسول بنا کر بھیجتے۔ الإسراء
96 آپ ان سے کہئے کہ : میرے اور تمہارے درمیان بس اللہ کی گواہی کافی [١١٤] ہے۔ وہ یقیناً اپنے بندوں سے باخبر ہے اور سب کچھ دیکھ رہا ہے۔ الإسراء
97 جسے اللہ ہدایت دے دے وہی ہدایت پاسکتا ہے اور جسے وہ گمراہ کرے تو ایسے لوگوں کے لئے اللہ کے سوا آپ کوئی مددگار نہ پائیں گے اور قیامت کے دن ہم انھیں اوندھے منہ اندھے [١١٥]، گونگے اور بہرے (بنا کر) اٹھائیں گے۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہے۔ جب بھی اس کی آگ بجھنے لگی گی ہم اسے ان پر اور بھڑکا دیں گے۔ الإسراء
98 یہ ان کا بدلہ ہے کیونکہ انہوں نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہا کہ: ’’جب ہم، ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہوجائیں گے تو کیا ازسرنو پیدا [١١٦] کرکے اٹھائے جائیں گے؟‘‘ الإسراء
99 کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ وہ اللہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا وہ اس بات پر قادر ہے کہ ان جیسے (پھر) پیدا کردے۔ اس نے ان کے لئے ایک مدت مقرر کر رکھی [١١٧] ہے جس میں کوئی شک نہیں، مگر ظالم اسے ماننے والے نہیں بس کفر ہی کرتے جاتے ہیں۔ الإسراء
100 آپ ان سے کہئے کہ : ''اگر میرے پروردگار کی رحمت کے خزانوں کے مالک تم ہوتے تو ان کے خرچ ہوجانے کے اندیشہ سے سب کچھ اپنے پاس ہی رہنے [١١٨] دیتے۔ واقعی انسان بہت تنگ دل ہے۔ الإسراء
101 ہم نے موسیٰ[١١٩] کو تو واضح آیات دی تھیں تو بنی اسرائیل سے پوچھ لیجئے کہ جب موسیٰ ان کے پاس آئے تو فرعون نے ان سے کہا'': موسیٰ ! میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ تجھ پر جادو [١٢٠] کردیا گیا ہے۔ الإسراء
102 موسیٰ نے جواب دیا : تو خوب جانتا ہے کہ ان بصیرت افروز نشانیوں کو اس ہستی نے نازل کیا ہے جو آسمانوں اور زمین کا مالک ہے اور اے فرعون! میں تو یہ سمجھتا [١٢١] ہوں کہ تو ہلاک ہو کے رہے گا ؟۔ الإسراء
103 اب فرعون نے یہ چاہا کہ بنی اسرائیل کو اس ملک سے [١٢٢] اکھاڑ پھینکے تو ہم نے اسے اور جو اس کے ہمراہ تھے سب کو غرق کردیا۔ الإسراء
104 اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے کہا کہ اس سرزمین [١٢٣] میں آباد ہوجاؤ۔ پھر جب آخرت کے وعدے کا وقت آئے گا تو ہم تمہیں اکٹھا کرکے لے آئیں گے۔ الإسراء
105 ہم نے اس قرآن کو حق کے ساتھ اتارا ہے اور حق کے ساتھ [١٢٤] ہی یہ نازل ہوا ہے اور ہم نے آپ کو محض بشارت دینے والا اور ڈرانے والا (بنا کر) بھیجا ہے۔ الإسراء
106 اور ہم نے قرآن کو موقع بہ موقع الگ الگ کرکے نازل [١٢٥] کیا ہے تاکہ آپ اسے وقفہ وقفہ سے لوگوں کو پڑھ کر سنائیں اور اسے بتدریج تھوڑا تھوڑا کرکے نازل کیا ہے۔ الإسراء
107 آپ ان سے کہئے : تم اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ، اس [١٢٦] سے پہلے جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے جب انھیں یہ قرآن پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو وہ تھوڑیوں کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں۔ الإسراء
108 اور پکار اٹھتے ہیں کہ پاک ہے ہمارا پروردگار۔ یقیناً ہمارے پروردگار کا وعدہ تو پورا ہو کے رہنا ہی تھا۔ الإسراء
109 اور وہ ٹھوڑیوں کے بل روتے ہوئے گر پڑتے [١٢٧] ہیں اور یہ قرآن ان کے خشوع کو اور بڑھا دیتا ہے الإسراء
110 آپ ان سے کہئے کہ : اللہ (کہہ کر) پکارو یا رحمٰن [١٢٨] (کہہ کر) جو نام بھی تم پکارو گے اس کے سب نام ہی اچھے ہیں۔ اور آپ اپنی نماز نہ زیادہ بلند آواز [١٢٩] سے پڑھئے نہ بالکل پست آواز سے بلکہ ان کے درمیان اوسط درجہ کا لہجہ اختیار کیجئے۔ الإسراء
111 اور کہہ دیجئے کہ ہر طرح کی تعریف اس اللہ کو سزاوار ہے جس نے نہ کسی کو بیٹا بنایا، نہ بادشاہی میں اس کا کوئی شریک ہے اور نہ ہی ناتوانی کی وجہ [١٣٠] سے اس کا کوئی مددگار ہے۔ اور اسی کی خوب خوب بڑائی بیان کیجئے۔ الإسراء
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے الكهف
1 سب تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس نے اپنے [١۔ الف] بندے پر یہ کتاب (قرآن) نازل کی اور اس میں کوئی کجی نہیں رکھی۔ الكهف
2 یہ سیدھا راستہ [٢] بتانے والی کتاب ہے تاکہ لوگوں کو اللہ کے سخت عذاب سے ڈرائے اور ان ایمانداروں کو جو نیک عمل کرتے ہیں یہ بشارت [٣] دے دے کہ ان کے لئے اچھا اجر ہے۔ الكهف
3 جس میں وہ ہمیشہ رہا کریں گے۔ الكهف
4 اور ان لوگوں کو ڈرائے جو کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو بیٹا [٤] بنا لیا ہے۔ الكهف
5 اس بات کا نہ انھیں خود کچھ علم ہے، نہ ان کے باپ دادا کو تھا۔ بہت ہی سخت بات [٥] ہے جو ان کے منہ سے نکلتی ہے۔ جو کچھ وہ کہتے ہیں سراسر جھوٹ ہے۔ الكهف
6 آپ شائد ان کافروں کے پیچھے اپنے آپ کو ہلاک کر ڈالیں گے اس غم [٦] سے کہ یہ لوگ اس قرآن پر ایمان کیوں نہیں لاتے۔ الكهف
7 جو کچھ زمین پر موجود ہے اسے ہم نے اس کی زینت بنا دیا ہے تاکہ ہم انھیں آزمائیں کہ ان میں سے کون اچھے عمل کرتا ہے۔ الكهف
8 یہ جو کچھ زمین پر ہے ہم اسے ایک چٹیل میدان [٧] بنا دینے والے ہیں۔ الكهف
9 کیا آپ یہ سمجھتے ہیں کہ غار والوں [٨] اور کتبہ و الوں کا معاملہ ہماری نشانیوں میں سے کوئی بڑی عجیب نشانی تھا ؟۔ الكهف
10 جب ان نوجوانوں [٩] نے غار میں پناہ لی تو کہنے لگے! اے ہمارے پروردگار! اپنی جناب سے ہمیں رحمت عطا فرما اور اس معاملہ میں ہماری رہنمائی فرما۔ الكهف
11 تو ہم نے انھیں اس غار میں تھپکی دے کر کئیسال [١٠] تک کے لئے سلا دیا۔ الكهف
12 پھر ہم نے انھیں اٹھایا تاکہ معلوم کریں کہ ہر دو فریق [١١] میں سے کون اپنی مدت قیام کا ٹھیک حساب رکھتا ہے۔ الكهف
13 ہم آپ کو ان کا بالکل سچا واقعہ بتاتے ہیں۔ وہ چند نوجوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان لے آئے اور ہم نے انھیں مزید [١٢] رہنمائی بخشی۔ الكهف
14 اور ہم نے ان کے دلوں کو اس وقت مضبوط کردیا جب انہوں نے کھڑا ہو کر اعلان کیا کہ : ’’ہمارا رب تو وہی ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے۔ ہم اس کے سوا کسی اور الٰہ کو نہیں پکاریں گے۔ اگر ہم ایسا کریں تو یہ ایک بعید از عقل بات ہوگی‘‘ الكهف
15 (پھر آپس میں کہنے لگے) یہ ہماری قوم کے لوگ جنہوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو الٰہ بنا رکھا ہے تو پھر یہ ان کے الٰہ ہونے پر کوئی واضح دلیل کیوں نہیں لاتے؟ بھلا اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہوسکتا ہے جو اللہ پر تہمت لگائے۔ الكهف
16 اور اب جبکہ تم لوگوں نے اپنی قوم کے لوگوں سے اور ان کے معبودوں سے جنہیں یہ لوگ پوجتے ہیں، کنارہ کر ہی [١٣] لیا ہے تو آؤ اس غار میں پناہ لے لو، تمہارا پروردگار تم پر اپنی رحمت وسیع کردے گا اور تمہارے [١٤] معاملہ میں آسانی پیدا کردے گا۔ الكهف
17 آپ دیکھیں گے کہ جب سورج نکلتا ہے تو ان کی غار سے دائیں طرف سے ہٹا رہتا ہے اور جب غروب ہوتا ہے تو بائیں طرف کترا کر غروب ہوتا ہے اور وہ نوجوان اس غار کی [١٥] وسیع جگہ میں لیٹے ہیں۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں [١٦] سے ایک نشانی ہے۔ جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پاسکتا ہے اور جسے وہ بھٹکا دے تو آپ اس کے لئے ایسا کوئی مددگار نہ پائیں گے جو اسے راہ راست پر لاسکے۔ الكهف
18 (اے مخاطب تو انھیں دیکھے تو) سمجھے کہ وہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ [١٧] سوئے ہوئے ہیں۔ ہم ان کی دائیں اور بائیں کروٹ بدلتے رہتے ہیں اور ان کا کتا اس غار کے دہانے پر اپنے بازو پھیلائے ہوئے ہے۔ اگر تو انھیں جھانک کر دیکھے تو دہشت کے مارے بھاگ نکلے۔ الكهف
19 اسی طرح [١٨] ہم نے انھیں اٹھایا تاکہ وہ آپس میں کچھ سوال جواب کریں۔ ان میں سے ایک نے کہا: ’’بھلا تم کتنی مدت اس حال میں پڑے رہے؟‘‘ ان میں سے کچھ نوجوانوں نے کہا : ’’یہی کوئی ایک دن یا دن کا کچھ حصہ‘‘ اور بعض نے کہا : یہ تو اللہ ہی خوب جانتا ہے کہ تم کتنی مدت اس حال میں پڑے رہے۔ اب یوں کرو کہ اپنا چاندی کا روپیہ (سکہ) دے کر کسی ایک کو شہر بھیجو کہ وہ دیکھے کہ صاف سھترا کھانا کہاں ملتا ہے۔ وہاں سے وہ آپ کے لئے کچھ کھانے کو لائے اور اسے نرم رویہ اختیار کرنا چاہئے۔ ایسا نہ ہو کہ کسی کو آپ لوگوں کا پتہ چل جائے۔ الكهف
20 کیونکہ اگر ان لوگوں کا تم پر بس چل گیا تو یا تو تمہیں سنگسار کردیں گے یا پھر اپنے دین میں لوٹا لے جائیں گے۔ اندریں صورت تم کبھی فلاح نہ پاسکو گے۔ الكهف
21 اس طرح ہم نے لوگوں کو [١٩] ان نوجوانوں پر مطلع کردیا تاکہ وہ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت [٢٠] بپا ہونے میں کوئی شک نہیں جبکہ وہ آپس میں ان نوجوانوں کے معاملہ میں جھگڑا کر رہے تھے۔ آخر ان میں سے کچھ لوگ کہنے لگے کہ یہاں ان پر ایک عمارت بنا دو۔ ان کا معاملہ ان کا پروردگار ہی خوب جانتا ہے۔ مگر جو لوگ اس جھگڑے میں غالب رہے انہوں نے کہا کہ ہم تو یہاں ان پر مسجد [٢١] بنائیں گے۔ الكهف
22 کچھ لوگ کہتے ہیں کہ یہ نوجوان تین تھے، چوتھا ان کا کتا تھا، اور کچھ یہ کہتے ہیں کہ وہ پانچ تھے، چھٹا ان کا کتا تھا۔ یہ سب بے تکی ہانکتے ہیں۔ اور کچھ کہتے ہیں کہ وہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا۔ آپ ان سے کہئے کہ میرا پروردگار ہی ان کی ٹھیک تعداد جانتا ہے جسے چند لوگوں کے سوا دوسرے نہیں جانتے۔ لہٰذا آپ سرسری سی بات کے علاوہ ان سے بحث میں نہ پڑئیے اور ان کے بارے میں کسی سے کچھ [٢٢] پوچھئے نہیں۔ الكهف
23 نیز کسی چیز کے متعلق یہ کبھی نہ کہئے کہ میں کل یہ ضرور کردوں گا۔ الكهف
24 اِلا یہ کہ اللہ چاہے [٢٣]۔ اور اگر آپ بھول کر ایسی بات کہہ دیں تو فوراً اپنے پروردگار کو یاد کیجئے اور کہئے کہ : امید ہے کہ میرا پروردگار اس معاملہ میں صحیح طرز عمل کی طرف میری رہنمائی [٢٤] فرما دے گا۔ الكهف
25 وہ نوجوان اپنے غار میں تین سو سال ٹھہرے رہے اور (کچھ لوگوں نے) نوسال [٢٥] زیادہ شمار کئے۔ الكهف
26 آپ ان سے کہئے کہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے جتنی مدت وہ ٹھہرے رہے، اسی کو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتیں معلوم ہیں۔ وہ کیا ہی خوب دیکھنے والا اور سننے والا ہے۔ ان چیزوں کا اللہ کے سوا کوئی کارساز اور منتظم نہیں [٢٦] اور وہ اپنی حکومت میں کسی کو شریک نہیں کرتا۔ الكهف
27 اے نبی! جو کچھ آپ کی طرف وحی کیا گیا ہے آپ کے اپنے پروردگار کی کتاب میں سے وہ انھیں پڑھ کر سنا دو۔ کوئی اس کے ارشادات [٢٧] کو بدلنے کا مجاز نہیں (اور اگر کوئی ایسا کام کرے تو) آپ اللہ کے سوا اس کے لئے کوئی پناہ کی جگہ نہ پائیں گے۔ الكهف
28 اور اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ ہی مطمئن رکھئے جو صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں اور اس کی رضا [٢٨] چاہتے ہیں، آپ کی آنکھیں ان سے ہٹنے نہ پائیں کہ دنیوی زندگی کی زینت چاہنے لگیں۔ نہ ہی آپ ایسے شخص کی باتیں مانئے جس کا دل ہم نے اپنے ذکر سے غافل کردیا ہے، وہ اپنی خواہش [٢٩] پر چلتا ہے اور اس کا معاملہ حد سے بڑھا ہوا ہے۔ الكهف
29 نیز آپ انھیں کہئے کہ : حق تو وہ ہے جو تمہارے پروردگار کی طرف سے (آچکا) اب جو چاہے اسے مان [٣٠] لے اور جو چاہے اس کا انکار کردے۔ ہم نے ظالموں کے لئے ایسی آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناتیں [٣١] اسے گھیرے ہوئے ہیں۔ اور اگر وہ پانی مانگیں گے تو انھیں پینے کو جو پانی دیا جائے گا وہ پگھلے [٣٢] ہوئے تانبے کی طرح گرم گرما اور ان کے چہرے بھون ڈالے گا۔ کتنا برا ہے یہ مشروب اور کیسی بری آرام گاہ ہے۔ الكهف
30 جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے تو یقیناً ہم اس کا اجر ضائع نہیں کرتے جو اچھے کام کرتا ہو۔ الكهف
31 یہی لوگ ہیں جن کے لئے ہمیشہ رہنے والے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ وہاں وہ [٣٣] سونے کے کنگنوں سے آراستہ کیے جائیں گے اور باریک ریشم اور اطلس کے سبز کپڑے پہنیں گے۔ وہاں وہ اونچی مسندوں پر تکیہ لگا کر بیٹھیں گے۔ یہ کیسا اچھا بدلہ اور کیسی اچھی آرام گاہ ہے۔ الكهف
32 آپ ان سے ان دو آدمیوں [٣٤] کی مثال بیان کیجئے۔ جن میں سے ایک کو ہم نے انگور کے دو باغ عطا کئے تھے اور ان کے گرد کھجور کے درختوں کی باڑھ لگائی تھی اور ان دونوں کے درمیان قابل کاشت [٣٥] زمین بنائی تھی۔ الكهف
33 یہ دونوں باغ اپنا پھل پورا لائے اور بارآور ہونے میں کوئی کسر نہ چھوڑی اور ان کے بیچوں بیچ ہم نے نہر جاری کردی تھی۔ الكهف
34 اسے ان درختوں کا پھل ملتا رہا تو (ایک دن) وہ گفتگو کے دوران اپنے ساتھی سے کہنے لگا : ’’میں تجھ سے مالدار بھی زیادہ ہوں اور افرادی قوت بھی زیادہ رکھتا ہوں‘‘ الكهف
35 یہی کہتے کہتے وہ اپنے باغ میں داخل ہوا درآنحالیکہ وہ اپنے آپ پر ظلم کر رہا تھا اور کہنے لگا : میں تو نہیں سمجھتا [٣٦] کہ یہ باغ کبھی اجڑ بھی سکتا ہے۔ الكهف
36 اور نہ ہی میں یہ گمان کرتا ہوں کہ قیامت قائم ہوگی اور اگر مجھے اپنے رب کے ہاں پلٹا کرلے جایا بھی گیا تو میں یقیناً اس سے بہتر جگہ پاؤں گا الكهف
37 اس کے ساتھی نے گفتگو کے دوران اسے کہا : ’’ کیا تو اس ذات کا [٣٧] انکار کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے، پھر نطفہ سے پیدا کیا، پھر تجھے پورا آدمی بنا دیا‘‘ الكهف
38 رہی میری بات تو میرا پروردگار تو اللہ ہی ہے اور میں اس کے ساتھ کسی کو [٣٨] شریک نہیں بناتا۔ الكهف
39 اور جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تو یہ کیوں نہ کہا : ماشاء اللہ [٣٩] لاقوہ الا باللہ (وہی ہوتا ہے جو چاہتا ہے اور اللہ کی توفیق کے بغیر کسی کا کچھ زور نہیں) بھلا دیکھو ! اگر میں مال اور اولاد میں تم سے کمتر ہوں الكهف
40 تو عین ممکن ہے کہ میرا پروردگار مجھے تیرے باغ سے بہتر باغ عطا کردے اور تیرے باغ پر آسمان سے کوئی آفت بھیج دے۔ جس سے وہ چٹیل میدان بن کر رہ جائے۔ الكهف
41 اس کا پانی گہرا چلا جائے اور تو پانی نکال بھی نہ سکے۔ الكهف
42 (آخر یوں ہوا کہ) باغ کے پکے ہوئے پھل کو عذاب نے آگھیرا اور جو کچھ وہ باغ پر خرچ کرچکا تھا اس پر اپنے دونوں ہاتھ ملتا رہ گیا۔ وہ باغ انہی ٹٹیوں پر گرا پڑا تھا [٤٠]۔ اب وہ کہنے لگا : ’’کاش ! میں نے اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہ کیا ہوتا۔‘‘ الكهف
43 اللہ کے سوا کوئی جماعت ایسی نہ تھی جو اس کی مدد کرتی اور وہ خود بھی اس آفت کا مقابلہ نہ کرسکا۔ الكهف
44 اب اسے معلوم ہوا کہ مکمل اختیار تو اللہ برحق کو ہے۔ وہی اچھا ثواب دینے والا اور انجام بخیر دکھانے والا ہے۔ الكهف
45 نیز ان کے لئے دنیا کی زندگی کی یہ مثال بیان کیجئے : جیسے ہم نے آسمان سے پانی برسایا جس سے زمین کی نباتات گھنی ہوگئی۔ پھر وہی نباتات ایسا بھس بن گئی جسے ہوائیں اڑائے پھرتی ہیں اور اللہ ہر چیز پر مکمل اختیار [٤١] رکھتا ہے۔ الكهف
46 یہ مال اور بیٹے تو محض دنیا کی زندگی کی زینت [٤٢] ہیں ورنہ آپ کے پروردگار کے ہاں باقی رہنے والی نیکیاں ہی ثواب کے لحاظ سے بھی بہتر ہیں اور اچھی امیدیں لگانے کے لحاظ سے بھی الكهف
47 اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے [٤٣] اور آپ زمین کو بالکل چٹیل اور ہموار دیکھیں گے اور ہم لوگوں کو جمع کریں گے تو ان میں سے کسی کو بھی باقی نہیں چھوڑیں گے۔ الكهف
48 اور وہ اپنے پروردگار کے حضور صف بستہ پیش کئے جائیں گے (تو اللہ تعالیٰ ان سے فرمائیں گے) آخر تم ہمارے پاس اسی طرح آگئے جیسے ہم نے پہلی بار [٤٤] تمہیں پیدا کیا تھا۔ بلکہ تم تو یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ ہم نے تمہارے لیے کوئی [٤٥] وعدہ کا وقت مقرر ہی نہیں کیا تھا۔ الكهف
49 اور نامہ اعمال (ہر ایک کے سامنے) رکھ دیا جائے گا تو آپ مجرموں کو دیکھیں گے کہ وہ اعمال نامہ کے مندرجات سے ڈر رہے ہیں اور کہیں گے: ہائے ہماری بدبختی اس کتاب نے نہ تو کوئی چھوٹی بات چھوڑی ہے اور نہ بڑی، سب کچھ ہی ریکارڈ کرلیا ہے۔ اور جو کام وہ کرتے رہے سب اس میں موجود پائیں گے اور آپ کا پروردگار کسی پر (ذرہ بھر بھی) ظلم نہیں کرے گا۔ الكهف
50 [٤٦] اور (وہ واقعہ یاد کرو) جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے اسے سجدہ کیا۔ وہ جنوں سے [٤٧] تھا اس لئے اپنے پروردگار کے حکم سے سرتابی کی۔ کیا تم مجھے چھوڑ کر اسے اور اس کی اولاد کو اپنا دوست [٤٨] بناتے ہو، حالانکہ وہ تمہارا دشمن ہے؟ یہ کیسا برا بدل ہے [٤٩] جسے ظالم لوگ اختیار کر رہے ہیں۔ الكهف
51 میں نے تو انھیں نہ اس وقت گواہ بنایا تھا جب آسمان اور زمین پیدا کئے تھے اور نہ اس وقت جب خود انھیں پیدا کیا تھا اور میں گمراہ کرنے والوں [٥٠] کو اپنا مددگار بنانے والا بھی نہیں۔ الكهف
52 اور جس دن اللہ تعالیٰ (مشرکوں سے) فرمائے گا : ان معبودوں کو تو بلاؤ جنہیں تم میرا شریک خیال کرتے تھے'' وہ انھیں پکاریں گے تو سہی مگر وہ (معبود) انھیں کوئی جواب نہ دیں گے اور ہم ان کے درمیان [٥١] ہلاکت کا گڑھا بنا دیں گے۔ الكهف
53 اور مجرم جب دوزخ کو دیکھیں گے تو انھیں یقین ہوجائے گا کہ وہ اس میں گرنے والے ہیں اور اس سے بچاؤ کی کوئی راہ نہ پائیں گے۔ الكهف
54 اور ہم نے قرآن میں لوگوں کو طرح طرح کی مثالوں سے سمجھایا ہے مگر انسان اکثر باتوں [٥٢] میں جھگڑالو واقع ہوا ہے۔ الكهف
55 اور جب لوگوں کے پاس ہدایت آگئی تو انھیں اس پر ایمان لانے اور اپنے پروردگار سے استغفار کرنے سے کس چیز نے روک دیا ؟ بجز اس کے کہ وہ اس بات کے منتظر ہیں کہ ان سے پہلے لوگوں کا سا معاملہ پیش آئے یا عذاب [٥٣] ان کے سامنے آجائے الكهف
56 ہم رسولوں کو صرف اس لیے بھیجتے ہیں کہ وہ لوگوں کو بشارت دیں [٥٤] اور ڈرائیں اور کافر لوگ ان رسولوں سے بے ہودہ دلائل کے ساتھ جھگڑا کرتے ہیں تاکہ وہ ان سے حق کو نیچا دکھائیں اور انہوں نے میری آیات اور تنبیہات کو مذاق بنارکھا ہے۔ الكهف
57 اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جسے اللہ کی آیات سے نصیحت کی جائے اور وہ اس سے منہ پھیر لے اور اپنے وہ سب کام بھول جائے جو اس نے آگے بھیجے ہیں۔ ایسے لوگوں کے دلوں [٥٥] پر ہم نے پردے ڈال دیئے ہیں کہ وہ قرآن کو سمجھ ہی نہیں سکتے اور ان کے کانوں میں گرانی ہے اور اگر آپ انھیں راہ راست کی طرف بلائیں بھی تو وہ کبھی اس راہ پر نہیں آئیں گے۔ الكهف
58 اور آپ کا پروردگار بہت بخشنے والا اور رحمت والا ہے ورنہ جو کچھ یہ لوگ کر رہے ہیں اگر ان پر گرفت کرتا تو جلد ہی ان پر عذاب لے آتا۔ بلکہ ان کے لئے وعدہ کا وقت [٥٦] مقرر ہے جس سے یہ لوگ کوئی پناہ کی جگہ نہ پاسکیں گے۔ الكهف
59 اور یہ [٥٧] (عذاب رسیدہ) بستیاں ہیں جب انہوں نے ظلم کیا تو ہم نے انھیں ہلاک کر ڈالا اور ہم نے ان کی ہلاکت کے لئے ایک وقت معین کر رکھا تھا۔ الكهف
60 اور (وہ قصہ بھی یاد کرو) جب موسیٰ نے [٥٨] اپنے خادم سے کہا: میں تو چلتا ہی جاؤں گا تاآنکہ دو دریاؤں کے سنگھم [٥٩] پر نہ پہنچ جاؤں یا پھر میں مدتوں چلتا ہی رہوں گا۔ الكهف
61 پھر جب وہ دو دریاؤں کے سنگھم پر پہنچ گئے تو اپنی مچھلی [٦٠] کو بھول گئے اور اس مچھلی نے دریا میں سرنگ کی طرح اپنا راستہ بنا لیا۔ الكهف
62 پھر جب وہ وہاں سے آگے نکل گئے تو موسیٰ نے اپنے خادم سے کہا : ہمارا کھانا لاؤ، اس سفر نے تو ہمیں [٦١] بہت تھکادیا ہے۔ الكهف
63 خادم نے جواب دیا، بھلا دیکھو! جب ہم چٹان کے پاس ٹھہرے ہوئے تھے تو میں آپ سے مچھلی کی بات کرنا بھول گیا۔ یہ شیطان ہی تھا جس نے مجھے آپ سے مچھلی کا ذکر کرنا بھلا دیا۔ (بات یہ ہوئی کہ) مچھلی نے بڑے عجیب طریقے سے دریا میں اپنی راہ بنا لی تھی۔ الكهف
64 موسیٰ نے کہا : ’’اسی چیز کی تو ہمیں تلاش تھی‘‘ چنانچہ وہ اپنے قدموں کے نشانوں پر واپس چلے آئے۔ الكهف
65 وہاں انہوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا جسے ہم نے اپنی رحمت سے نوازا تھا۔ اور اپنے ہاں سے ایک خاص علم سکھایا تھا۔ الكهف
66 موسیٰ نے اس بندے (خضر) سے کہا : اگر میں آپ کی پیروی کروں تو کیا آپ اس بھلائی کا کچھ حصہ مجھے بھی سکھادیں گے جو آپ کو سکھائی گئی ہے۔ الكهف
67 اس بندے (خضر) نے کہا : آپ میرے ساتھ کبھی صبر نہ کرسکیں گے۔ الكهف
68 اور جس واقعہ کی حقیقت کا آپ کو علم نہ ہو اس پر آپ صبر کر بھی کیسے سکتے ہیں؟ الكهف
69 موسیٰ نے کہا : آپ ان شاء اللہ مجھے صابر پائیں گے اور میں کسی معاملہ میں آپ کی نافرمانی نہیں کروں گا۔ الكهف
70 (خضر نے) کہا : اچھا اگر آپ کو میرے ساتھ رہنا ہے تو پھر مجھ سے کوئی بات نہ پوچھیں تاآنکہ میں خود ہی آپ سے اس کا ذکر کردوں۔ الكهف
71 چنانچہ وہ دونوں [٦٢] چل کھڑے ہوئے حتیٰ کہ ایک کشتی میں سوار ہوئے تو (خضر نے) اس کشتی میں شگاف ڈال دیا۔ موسیٰ نے کہا، کیا تم نے اس لئے شگاف ڈالا ہے کہ کشتی والوں کو ڈبودو؟ یہ تو تم [٦٣] نے خطرناک کام کیا ہے الكهف
72 (خضر نے) کہا : ’’میں نے کہا نہ تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہ کرسکو گے۔‘‘ الكهف
73 موسیٰ نے جواب دیا۔ مجھ سے جو بھول ہوگئی اس پر گرفت نہ کرو اور میرے لئے میرا کام مشکل نہ بناؤ۔ الكهف
74 چنانچہ وہ دونوں پھر چل کھڑے ہوئے تاآنکہ ایک لڑکے کو ملے [٦٤] جسے (خضر نے) مار ڈالا۔ موسیٰ نے کہا : ''تم نے تو ایک بے گناہ شخص کو مار ڈالا، جس نے کسی کا خون نہ کیا تھا یہ تو تم نے بہت ناپسندیدہ کام کیا' الكهف
75 (خضر نے) کہا : میں نے کہا نہ تھا کہ تم میرے ساتھ کبھی صبر نہ کرسکو گے۔ الكهف
76 موسیٰ نے کہا : اگر اس کے بعد میں نے کوئی بات پوچھی تو پھر مجھے اپنے ساتھ نہ رکھنا۔ اب میری طرف سے آپ پر کوئی عذر باقی نہ رہے گا۔ الكهف
77 چنانچہ پھر وہ دونوں چل کھڑے ہوئے۔ یہاں تک کہ وہ دونوں ایک بستی والوں کے پاس آئے۔ اور ان سے کھانا مانگا۔ مگر ان لوگوں نے ان کی ضیافت کرنے سے انکار کردیا۔ وہاں انہوں نے ایک دیوار دیکھی جو گرا چاہتی تھی۔ (خضر نے) اس دیوار کو پھر سے قائم کردیا۔ موسیٰ نے (خضر سے) کہا : اگر آپ چاہتے تو ان سے [٦٥] اس کام کی اجرت لے سکتے تھے۔ الكهف
78 (خضر نے) کہا : اب میرا اور تمہارا ساتھ ختم ہوا۔ اب میں آپ کو ان باتوں [٦٦] کی حقیقت بتاتا ہوں جن پر آپ صبر نہیں کرسکے۔ الكهف
79 کشتی کا معاملہ تو یہ تھا کہ وہ چند مسکینوں کی ملکیت تھی جو دریا پر محنت مزدوری کرتے تھے۔ میں نے چاہا کہ اس کشتی کو عیب دار [٦٧] کردوں کیونکہ ان کے آگے ایک ایسا بادشاہ تھا جو ہر کشتی کو زبردستی چھین لیتا تھا الكهف
80 اور لڑکے کا قصہ یہ ہے کہ اس کے والدین مومن تھے۔ ہمیں اندیشہ ہوا کہ یہ لڑکا اپنی سرکشی اور کفر کی وجہ [٦٨] سے ان پر کوئی مصیبت نہ لاکھڑی کرے۔ الكهف
81 لہٰذا ہم نے چاہا کہ ان کا پروردگار اس لڑکے کے بدلے انھیں اس سے بہتر [٦٩] لڑکا عطاکرے جو پاکیزہ اخلاق والا اور قرابت کا بہت خیال رکھنے والا ہو۔ الكهف
82 اور دیوار کی بات یہ ہے کہ وہ دو یتیم لڑکوں کی تھی جو اس شہر میں رہتے تھے۔ اس دیوار کے نیچے ان کے لئے خزانہ مدفون تھا اور ان کا باپ ایک صالح آدمی تھا۔ لہٰذا آپ کے پروردگار نے چاہا کہ یہ دونوں یتیم اپنی جوانی کو پہنچ کر اپنا [٧٠] خزانہ نکال لیں۔ یہ جو کچھ میں نے کیا، سب آپ کے پروردگار کی رحمت تھی۔ میں نے اپنے اختیار [٧١] سے کچھ بھی نہیں کیا۔ یہ ہے ان باتوں کی حقیقت جن پر آپ صبر نہ کرسکے۔ الكهف
83 لوگ آپ سے ذوالقرنین کے بارے پوچھتے ہیں۔ آپ انھیں کہئے کہ ابھی میں اس کا کچھ حال تمہیں سناؤں گا الكهف
84 بلاشبہ ہم نے اسے زمین میں اقتدار بخشا تھا اور ہر طرح کا سازوسامان بھی [٧٢] دے رکھا تھا۔ الكهف
85 چنانچہ وہ ایک راہ (مہم) پر چل کھڑا ہوا الكهف
86 حتیٰ کہ وہ سورج غروب ہونے کی حد تک پہنچ گیا اسے یوں معلوم ہوا جیسے سورج سیاہ کیچڑ والے چشمہ میں ڈوب رہا ہے وہاں اس نے ایک قوم دیکھی۔ ہم نے کہا : اے ذوالقرنین! تجھے اختیار ہے خواہ ان کو تو سزا دے [٧٢۔ الف] یا ان سے نیک رویہ اختیار کرے۔ الكهف
87 ذوالقرنین نے کہا : جو شخص [٧٣] ظلم کرے گا اسے تو ہم بھی سزا دیں گے پھر جب وہ اپنے پروردگار کی طرف لوٹایا جائے گا تو وہ اور بھی سخت عذاب دے گا۔ الكهف
88 البتہ جو ایمان لے آیا اور نیک عمل کیے اسے اچھا بدلہ ملے گا اور اسے ہم اپنے آسان سے کام کرنے کو کہیں گے۔ الكهف
89 پھر وہ ایک اور راہ (دوسری مہم) پر چل پڑا۔ الكهف
90 حتیٰ کہ وہ طلوع آفتاب کی حد تک جاپہنچا۔ اسے ایسا معلوم ہوا کہ سورج ایسی قوم پر طلوع ہو رہا ہے کہ سورج اور اس قوم کے درمیان [٧٤] ہم نے کوئی آڑ نہیں بنائی۔ الكهف
91 واقعہ [٧٥] ایسا ہی تھا اور ذوالقرنین کو جو حالات پیش آئے اسے ہم خوب جانتے ہیں۔ الكهف
92 پھر وہ ایک اور راہ (تیسری مہم) پر نکلا۔ الكهف
93 تاآنکہ وہ دو بلند گھاٹیوں کے درمیان پہنچا وہاں ان کے پاس اس نے ایسی قوم دیکھی جو بات بھی نہ سمجھ سکتی تھی۔ الكهف
94 وہ کہنے لگے : ’’اے ذوالقرنین! [٧٦] یاجوج اور ما جوج نے اس سرزمین میں فساد مچا رکھا ہے۔ اگر ہم آپ کو کچھ چندہ اکٹھا کردیں تو کیا آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار چن دیں گے؟‘‘ الكهف
95 ذوالقرنین نے جواب دیا : میرے پروردگار نے جو مجھے (مالی) قوت دے رکھی ہے۔ وہ بہت ہے تم بس بدنی قوت (محنت) سے میری مدد کرو تو میں [٧٧] ان کے اور تمہارے درمیان بند بنا دوں گا الكهف
96 مجھے لوہے کی چادریں لا دو۔ ذوالقرنین نے جب ان چادروں کو ان دونوں گھاٹیوں کے درمیان برابر کرکے خلا کو پاٹ دیا تو ان سے کہا کہ اب آگ دہکاؤ۔ تاآنکہ جب وہ لوہے کی چادریں آگ (کی طرح سرخ) ہوگئیں تو اس نے کہا اب میرے پاس پگھلا ہوا تانبا لاؤ کہ میں ان چادروں کے درمیان [٧٨] بہا کر پیوست کردوں الكهف
97 (اس طرح یہ بند ایسا بن گیا کہ) یاجوج ماجوج نہ تو اس کے اوپر چڑھ [٧٩] سکتے تھے اور نہ ہی اس میں کوئی سوراخ کرسکتے تھے۔ الكهف
98 ذوالقرنین کہنے لگا : یہ میرے پروردگار کی [٨٠] رحمت سے بن گیا ہے مگر میرے پروردگار کے وعدہ کا وقت آجائے گا تو وہ اس بند کو پیوند خاک کردے گا اور میرے رب کا وعدہ [٨١] برحق ہے۔ الكهف
99 اس دن ہم لوگوں کو کھلا چھوڑ دیں گے کہ وہ ایک دوسرے [٨٢] سے گتھم گتھا ہوجائیں اور صور پھونکا جائے گا پھر ہم سب لوگوں کو اکٹھا کردیں گے الكهف
100 اس دن ہم جہنم کو کافروں کے سامنے لے آئیں گے۔ الكهف
101 جن کی آنکھوں پر میرے ذکر سے (غفلت کا) پردہ پڑا ہوا تھا اور وہ [٨٣] کچھ سننے کو تیار ہی نہ تھے۔ الكهف
102 کیا کافروں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ مجھے چھوڑ کر میرے بندوں کو ہی کارساز بنالیں؟ [٨٤] ہم نے ایسے کافروں کی مہمانی کے لئے جہنم تیار کر رکھی ہے الكهف
103 آپ ان سے کہئے : کیا ہم تمہیں بتائیں کہ لوگوں میں اعمال کے لحاظ سے سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے کون ہیں؟ الكهف
104 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنی تمام تر کوشش دنیا کی زندگی کے لئے ہی کھپا دیں پھر وہ یہ بھی سمجھے بیٹھے ہیں کہ وہ بڑے اچھے کام کر رہے ہیں الكهف
105 یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیات اور اس کی ملاقات کا انکار کیا۔ لہٰذا ان کے سب اعمال برباد ہوجائیں گے اور قیامت کے دن ہم ان کے لئے میزان [٨٥] ہی نہیں رکھیں گے۔ الكهف
106 یہ جہنم ہی ان کا بدلہ ہے کیونکہ انہوں نے کفر اختیار کیا تھا اور میری آیات اور میرے رسولوں کا مذاق [٨٦] اڑاتے رہے۔ الكهف
107 البتہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کی مہمانی فردوس کے [٨٧] باغات سے ہوگی۔ الكهف
108 جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور کسی اور جگہ منتقل ہونا [٨٨] پسند نہ کریں گے الكهف
109 آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : اگر میرے پروردگار کی باتیں لکھنے کے لئے سمندر سیاہی بن جائے تو سمندر ختم ہوجائے گا مگر میرے پروردگار کی باتیں [٨٩] ختم نہ ہوں گی خواہ اتنی ہی اور بھی سیاہی (سمندر) لائی جائے۔ الكهف
110 آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : میں تو تمہارے ہی جیسا ایک انسان ہوں [٩٠]۔ (ہاں یہ فرق ضرور ہے کہ) میری طرح وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا الٰہ صرف ایک ہی الٰہ ہے۔ لہٰذا جو شخص اپنے پروردگار سے ملنے کی امید رکھتا ہے اسے چاہئے کہ وہ نیک عمل کرے اور اپنے پروردگار کی عبادت میں کسی دوسرے کو شریک نہ کرے۔ الكهف
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے مريم
1 ک۔ ہ۔ ی۔ ع۔ ص مريم
2 یہ آپ کے پروردگار کی اس رحمت کا ذکر ہے جو اس نے اپنے بندے زکریا [٣] پر کی تھی۔ مريم
3 جب زکریا نے اپنے پروردگار کو چپکے [٤] چپکے پکارا مريم
4 اور کہا : میرے پروردگار! میری ہڈیاں بوسیدہ ہوچکیں اور بڑھاپے کی وجہ سے سر کے بال [٥] سفید ہوگئے، تاہم اے میرے پروردگار! میں تجھے پکار کر کبھی محروم نہیں [٦] رہا۔ مريم
5 میں اپنے پیچھے اپنے بھائی بندوں (کی برائیوں سے) ڈرتا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے تو اپنی جناب سے مجھے ایک وارث عطا فرما مريم
6 جو میرے اور آل یعقوب کا وارث بنے اور اے میرے پروردگار! اسے پسندیدہ [٨] انسان بنانا مريم
7 (اللہ تعالیٰ نے جواباً فرمایا :) زکریا! ہم تمہیں ایک لڑکے کی بشارت دیتے ہیں جس کا نام یحییٰ ہوگا۔ اس سے پیشتر اس نام کا کوئی دوسرا آدمی ہم نے پیدا [٩] نہیں کیا۔ مريم
8 زکریا نے عرض کی : ’’میرے پروردگار! میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا جبکہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بڑھاپے [١٠] کی حد کمال کو پہنچا چکا ہوں‘‘ مريم
9 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’ہاں ایسا ضرور ہوگا۔ تیرا پروردگار یہ کہہ رہا ہے کہ یہ میرے لئے آسان سی بات ہے، اس سے پہلے میں تجھے [١١] پیدا کرچکا ہوں جبکہ تو کوئی چیز بھی نہ تھا‘‘ مريم
10 زکریا نے عرض کیا : ’’پروردگار! پھر میرے لئے کوئی نشانی مقرر کردے'' اللہ تعالیٰ نے فرمایا''تیرے لئے نشانی [١٢] یہ ہے کہ تو مسلسل تین رات تک لوگوں سے گفتگو نہ کرسکے گا‘‘ مريم
11 چنانچہ (جب وہ وقت آگیا) زکریا اپنے حجرہ سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آئے تو انھیں اشارہ سے کہا کہ ’’صبح و شام تسبیح بیان کیا کرو‘‘ مريم
12 (اللہ تعالیٰ نے یحییٰ کو بچپن میں ہی حکم دیا ہے کہ) ’’اے یحییٰ ! کتاب (تورات) پر مضبوطی سے عمل پیرا ہوجاؤ‘‘ اور ہم نے اسے بچپن میں ہی قوت فیصلہ [١٣] عطا کردی تھی۔ مريم
13 ہم نے اسے اپنی مہربانی سے [١٤] نرم دل اور پاک سیرت بنایا اور وہ فی الواقع پرہیزگار تھے۔ مريم
14 وہ اپنے والدین سے ہمیشہ اچھا سلوک کرتے تھے اور کسی وقت بھی جابر اور نافرمان [١٥] نہ ہوئے۔ مريم
15 اس دن پر سلامتی ہو جس دن بھی وہ پیدا ہوئے اور اس دن بھی جب [١٦] وہ مریں گے اور اس دن بھی جب دوبارہ زندہ اٹھایا جائے گا۔ مريم
16 اور (اے پیغمبر!) اس کتاب میں مریم کا حال بھی ذکر کیجئے۔ جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر مشرقی جانب گوشہ نشین ہوگئی تھی۔ مريم
17 اور پردہ ڈال کر ان سے چھپ [١٧] گئی تھی۔ اس وقت ہم نے اس کی طرف اپنی روح [١٨] (فرشتہ) کو بھیجا جو ایک تندرست انسان کی شکل میں مریم کے سامنے آگیا۔ مريم
18 وہ بولی اگر تمہیں کچھ اللہ کا خوف ہے تو میں تم سے اللہ کی پناہ [١٩] مانگتی ہوں۔ مريم
19 وہ بولے : ’’میں تو تمہارے پروردگار کا بھیجا [٢٠] ہوا ہوں اور اس لیے آیا ہوں کہ تمہیں ایک پاک سیرت لڑکا دوں‘‘ مريم
20 وہ بولیں : ’’میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا جبکہ مجھے کسی انسان [٢١] نے چھوا تک نہیں اور میں بدکار بھی نہیں‘‘ مريم
21 وہ بولے ہاں! ایسا [٢٢] ہی ہوگا تمہارے پروردگار نے فرمایا ہے کہ میرے لئے یہ آسان سی بات ہے اور اس لیے بھی (ایسا ہوگا) کہ ہم اس لڑکے کو لوگوں کے لیے ایک نشانی بنائیں اور وہ ہماری طرف سے رحمت ہوگا اور یہ کام ہو کے رہے گا مريم
22 چنانچہ مریم کو اس [٢٣] بچے کا حمل ٹھہر گیا اور وہ اس حالت میں ایک دور کے مکان میں علیحدہ جا بیٹھیں مريم
23 پھر زچگی کی درد انھیں ایک کھجور کے تنے تک لے آئی تو کہنے لگیں، کاش میں اس سے پہلے مر چکی ہوتی اور میرا [٢٤] نام و نشان بھی باقی نہ رہتا۔ مريم
24 اس وقت درخت کے نیچے سے (فرشتے نے) انھیں پکار کر کہا کہ: غمزدہ نہ ہو، تمہارے پروردگار نے تمہارے نیچے ایک چشمہ بہا دیا ہے۔ مريم
25 اور اس کھجور کے تنہ کو زور سے ہلاؤ وہ آپ پر تازہ پکی ہوئی کھجوریں گرائے گا۔ مريم
26 پس کھاؤ [٢٥]، پیو اور اپنی آنکھ ٹھنڈی کرو۔ پھر اگر کوئی آدمی تمہیں دیکھ پائے تو کہہ دینا کہ: ’’میں نے اللہ کے لئے روزہ کی نذر مانی ہے لہٰذا آج کسی انسان سے [٢٦] بات نہ کروں گی‘‘ مريم
27 پھر وہ اس بچے کو اٹھائے اپنی قوم میں آئیں تو وہ کہنے لگے : ’’مریم تو تو بہتان [٢٧] والی چیز لائی ہے۔ مريم
28 اے ہارون کی بہن! نہ تو تیرا باپ کوئی برا آدمی تھا اور نہ ہی تیری ماں بدکار تھی‘‘ مريم
29 مریم نے اس بچے کی طرف اشارہ کردیا تو وہ کہنے لگے : ’’ہم اس سے کیسے کلام کریں جو ابھی [٢٨] گود کا بچہ ہے؟‘‘ مريم
30 بچہ بول اٹھا۔ میں اللہ کا بندہ [٢٩] ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے کتاب دی ہے اور نبی بنایا ہے۔ مريم
31 اور جہاں کہیں بھی میں رہوں اس نے مجھے بابرکت بنایا ہے اور جب تک میں زندہ رہوں مجھے نماز اور زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ مريم
32 اور یہ بھی کہ میں اپنی والدہ سے بہتر سلوک کرتا رہوں۔ نیز اللہ نے مجھے جابر اور بدبخت نہیں بنایا۔ مريم
33 مجھ پر سلامتی ہو جس دن میں پیدا ہوا اور اس دن [٣٠] بھی جب میں مروں گا اور اس دن بھی جب میں زندہ کرکے اٹھایا جاؤں گا۔ مريم
34 یہ ہے عیٰسی بن مریم کا قصہ۔ یہی سچی بات ہے جس میں وہ جھگڑا [٣١] کر رہے ہیں۔ مريم
35 اللہ تعالیٰ کو یہ شایاں نہیں کہ کسی کو اپنا بیٹا بنائے وہ (ایسی باتوں سے) پاک ہے۔ جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو بس یہ کہہ دیتا ہے کہ ''ہوجا'' تو وہ [٣٢] ہوجاتی ہے۔ مريم
36 اور (آپ انھیں بتائیں کہ) اللہ ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے لہٰذا اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھی راہ ہے۔ مريم
37 پھر مختلف گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا۔ پس ایسے کافروں کے لئے ہلاکت ہے جو بڑے دن کی حاضری کا انکار کر [٣٣] رہے ہیں۔ مريم
38 جس دن وہ ہمارے پاس آئیں گے اس روز وہ خوب سن رہے اور دیکھ رہے ہوں گے۔ لیکن یہ ظالم آج کھلی گمراہی [٣٤] میں پڑے ہیں۔ مريم
39 نیز انھیں پچھتاوے کے دن سے ڈرائیے جبکہ ہر کام کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اور (آج تو) یہ لوگ غفلت [٣٥] میں پڑے ہیں اور ایمان نہیں لارہے۔ مريم
40 بلاشبہ ہم ہی زمین اور اس پر موجود سب چیزوں کے [٣٦] وارث ہوں گے اور انھیں ہمارے ہاں ہی لوٹ کر آنا ہے۔ مريم
41 اور اس کتاب میں سیدنا ابراہیم کا قصہ [٣٧] بیان کیجئے بلاشبہ وہ راست باز [٣٨] انسان اور ایک نبی تھے۔ مريم
42 جب انہوں نے اپنے باپ سے کہا : ابا جان! آپ ایسی چیزوں کی عبادت کیوں کرتے ہیں جو نہ سنتی ہیں [٣٩]، نہ دیکھتی ہیں اور نہ تمہارے کسی کام آسکتی ہیں۔ مريم
43 ابا جان! میرے پاس ایسا علم [٤٠] ہے جو آپ کے پاس نہیں آیا۔ لہٰذا میرے پیچھے چلئے میں آپ کو سیدھی راہ بتاؤں گا۔ مريم
44 ابا جان! شیطان کی عبادت [٤١] نہ کیجئے وہ تو اللہ تعالیٰ کا نافرمان ہے۔ مريم
45 ابا جان! مجھے خطرہ ہے کہ اللہ تعالیٰ سے آپ کو سزا [٤٢] ملے گی اور آپ شیطان کے ساتھی بن جائیں گے۔ مريم
46 باپ نے جواب دیا : ’’ابراہیم! کیا تو میرے معبودوں سے برگشتہ ہوگیا ہے؟ اگر تو (اس کام سے) باز نہ آیا تو میں تجھے سنگسار کردوں گا اور (بہتر یہ ہے کہ) تو ایک طویل مدت کے لئے [٤٣] (میری آنکھوں سے) دور چلا جا‘‘ مريم
47 ابراہیم نے جواب دیا : ’’ابا جان! آپ پر سلام ہو۔ میں اپنے پروردگار سے آپ کے لئے بخشش کی دعا کروں گا۔ بلاشبہ میرا پروردگار مجھ پر مہربان ہے مريم
48 میں آپ لوگوں کو بھی چھوڑے جارہا ہوں اور ان کو بھی جنہیں تم لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہو اور میں تو اپنے پروردگار ہی کو پکاروں گا مجھے امید ہے کہ میں اپنے پروردگار کو پکار کر محروم [٤٤] نہ رہوں گا‘‘ مريم
49 پھر جب سیدنا ابراہیم (علیہ السلام) ان لوگوں کو کو چھوڑ کر چلے گئے اور ان چیزوں کو بھی جنہیں وہ اللہ کے سوا پوجتے تھے۔ تو ہم نے انھیں اسحاق عطا کیا اور (اس کے بعد) یعقوب [٤٥] بھی۔ ان سب کو ہم نے نبی بنایا تھا۔ مريم
50 ہم نے ان سب کو اپنی رحمت سے نوازا تھا اور ذکر خیر سے سربلند [٤٦] کیا تھا۔ مريم
51 نیز اس کتاب میں موسیٰ کا قصہ بھی بیان کیجئے۔ بلاشبہ وہ ایک برگزیدہ انسان اور رسول [٤٧] نبی تھے۔ مريم
52 ہم نے انھیں کوہ طور کی داہنی [٤٨] جانب سے پکارا اور راز کی گفتگو کرنے کے لئے اسے قرب [٤٩] عطا کیا۔ مريم
53 اور اپنی مہربانی سے ان کے بھائی ہارون کو نبی بنا کر اسے (مدد کے طور پر) [٥٠] دے دیا۔ مريم
54 نیز اس کتاب میں اسماعیل کا قصہ بیان کیجئے۔ وہ وعدے کے سچے اور [٥١] رسول نبی تھے۔ مريم
55 وہ اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوٰۃ ادا [٥٢] کرنے کا حکم دیتے تھے اور اپنے پروردگار کے نزدیک ایک پسندیدہ انسان تھے۔ مريم
56 نیز اس کتاب میں ادریس کا بھی ذکر کیجئے : وہ ایک راست باز [٥٣] انسان اور نبی تھے۔ مريم
57 اور ہم نے انھیں بلند مقام پر اٹھا لیا تھا۔ مريم
58 یہ وہ انبیاء ہیں جن پر اللہ نے انعام کیا تھا۔ وہ آدم کی اولاد سے اور ان لوگوں سے تھے جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ کشتی میں [٥٤] سوار کیا تھا اور ابراہیم اور اسرائیل کی اولاد سے تھے اور ان لوگوں سے تھے جنہیں ہم نے ہدایت عطا کی تھی اور برگزیدہ کیا تھا۔ جب انھیں اللہ تعالیٰ کی آیات سنائی جاتیں تو وہ روتے ہوئے سجدہ میں گر جاتے تھے۔ مريم
59 پھر ان کے بعد ان کی نالائق اولاد ان کی جانشین بنی جنہوں [٥٥] نے نماز کو ضائع کیا اور اپنی خواہشات کے پیچھے لگ گئے۔ وہ عنقریب گمراہی کے انجام [٥٥۔ الف] سے دوچار ہوں گے۔ مريم
60 البتہ ان میں سے جس نے توبہ کرلی، ایمان لایا [٥٦] اور اچھے عمل کئے تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان کی ذرہ بھر بھی حق تلفی نہ ہوگی۔ مريم
61 وہ جنت ایسے ہمیشہ رہنے والے باغات ہیں جن کا اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں سے وعدہ کر رکھا ہے اور انھیں کسی نے دیکھا نہیں۔ بلاشبہ اس کا وعدہ پیش آکے رہے گا۔ مريم
62 اس جنت میں وہ امن اور سلامتی کی باتوں کے علاوہ کوئی بیہودہ بات [٥٧] نہ سنیں گے اور وہاں انھیں صبح و شام [٥٨] ان کا رزق ملتا رہے گا۔ مريم
63 یہ ہے وہ جنت جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے اس کو بنائیں گے جو پرہیزگار رہا ہو [٥٩]۔ مريم
64 اور (اے نبی!) ہم (فرشتے) آپ کے پروردگار کے حکم کے بغیر نازل [٦٠] نہیں ہوا کرتے۔ جو کچھ ہمارے سامنے ہے اور جو ہمارے پیچھے ہے اور جو ان کے درمیان ہے سب اسی کا ہے اور آپ کا پروردگار بھولنے والا نہیں ہے۔ مريم
65 وہ آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب چیزوں کا مالک ہے لہٰذا اسی کی بندگی کیجئے اور اسی کی بندگی پر ڈٹ [٦١] جائے کیا آپ (کوئی اور بھی) اس کا ہم نام [٦٢] جانتے ہیں۔ مريم
66 انسان یہ کہتا ہے کہ جب میں مرجاؤں گا تو کیا پھر سے زندہ کرکے (قبر سے) نکال لایاجاؤں [٦٣] گا ؟ مريم
67 کیا انسان کو یہ یاد نہیں رہا کہ اس سے پہلے ہم نے اسے پیدا کیا جبکہ وہ کچھ بھی نہ تھا۔ مريم
68 آپ کے پروردگار کی قسم! ہم انھیں اور ان کے ساتھ شیطانوں کو ضرور جمع کر لائیں گے۔ پھر ان سب کو گھٹنوں کے بل جہنم کے ارد گرد حاضر کردیں گے۔ مريم
69 پھر ہر گروہ میں سے ایسے لوگوں کو کھینچ نکالیں گے جو اللہ تعالیٰ کے مقابلہ پر سخت سرکش بنے ہوئے تھے۔ مريم
70 پھر ہم ان لوگوں کو بھی خوب جانتے ہیں جو جہنم میں پہلے داخل ہونے کے زیادہ [٦٤] مستحق ہیں۔ مريم
71 تم میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جس کا جہنم پر گزر نہ [٦٥] ہو۔ یہ ایک قطعی طے شدہ بات ہے جسے پورا کرنا آپ کے پروردگار کے ذمہ ہے۔ مريم
72 پھر ہم پرہیزگاروں کو تو (جہنم سے) نجات دیں گے مگر ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل گرے ہوئے چھوڑ دیں گے۔ مريم
73 اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو کافر ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ : بتاؤ ہم دونوں گروہوں میں سے کس کی حالت بہتر ہے اور کس کی مجلس اچھی ہے۔ مريم
74 حالانکہ ہم ان سے پہلے کئی ایسی قومیں ہلاک کرچکے ہیں جو سازوسامان اور ظاہری [٦٦] شان و شوکت کے لحاظ سے ان سے بہتر تھیں۔ مريم
75 آپ ان سے کہئے کہ : جو شخص گمراہی میں پڑا ہو تو اللہ تعالیٰ اسے ایک مدت تک ڈھیل دیتے جاتے ہیں تاآنکہ یہ لوگ وہ کچھ دیکھ لیتے ہیں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے، خواہ یہ عذاب الٰہی ہو یا قیامت ہو، اس وقت انھیں معلوم ہوجائے گا کہ کس کا حال [٦٧] برا ہے اور کس کا جتھا کمزور ہے۔ مريم
76 اور جو لوگ راہ راست پر چلتے ہیں اللہ انھیں مزید ہدایت [٦٨] عطا کرتے ہیں اور باقی رہنے والی نیکیاں ہی آپ کے پروردگار کے نزدیک ثواب [٦٩] اور انجام کے لحاظ سے بہتر ہیں۔ مريم
77 بھلا آپ نے اس شخص کی حالت [٧٠] پر بھی غور کیا جو ہماری آیات کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے مال اور اولاد ضرور دیا جائے گا ؟ مريم
78 کیا اسے غیب کا پتہ چل گیا ہے یا اس نے اللہ تعالیٰ سے کوئی عہد لے رکھا [٧١] ہے؟ مريم
79 ایسا ہرگز نہیں ہوگا جو کچھ یہ کہہ رہا ہے ہم [٧٢] اسے لکھ لیں گے اور اس کے عذاب میں مزید اضافہ کریں گے۔ مريم
80 اور جن باتوں کے متعلق یہ کہہ رہا ہے (مال اور اولاد) ان کے وارث [٧٣] تو ہم ہوں گے اور یہ اکیلا ہی ہمارے پاس آئے گا۔ مريم
81 نیز ان لوگوں نے اللہ کے سوا دوسرے معبود بنا رکھے ہیں تاکہ وہ ان کے مددگار [٧٤] بنیں۔ مريم
82 ایسا ہرگز نہ ہوگا وہ معبود تو ان کی عبادت [٧٥] سے ہی انکار کردیں گے بلکہ الٹا ان کے مخالف بن جائیں گے۔ مريم
83 آپ دیکھتے نہیں کہ ہم نے کافروں پر شیطان چھوڑ رکھے ہیں جو انھیں ہر وقت (مخالفت حق پر) اکساتے رہتے ہیں۔ مريم
84 سو آپ ان پر (نزول عذاب کے لئے) جلدی نہ کیجئے۔ ہم ان کی گنتی (کے دن) شمار کر رہے ہیں [٧٦]۔ مريم
85 جس دن ہم پرہیزگاروں کو اکٹھا کریں گے کہ وہ رحمٰن کے مہمان بنیں۔ مريم
86 اور مجرموں کو پیاسے [٧٧] (جانوروں کی طرح) جہنم کی طرف ہانک لے جائیں گے۔ مريم
87 اس دن کوئی بھی کسی کی سفارش نہ کرسکے گا، مگر جس نے اللہ تعالیٰ سے عہد [٧٨] لیا ہو۔ مريم
88 اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ رحمٰن کی اولاد ہے۔ مريم
89 یہ تو اتنی بری بات تم گھڑ لائے ہو۔ مريم
90 جس سے ابھی آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ دھڑام سے گر پڑیں۔ مريم
91 اس بات پر انہوں نے رحمٰن کے لئے اولاد کا [٧٩] دعویٰ کیا مريم
92 حالانکہ رحمٰن کے شایان شان [٨٠] نہیں کہ وہ کسی کو اولاد بنائے۔ مريم
93 آسمان اور زمین میں جو کچھ بھی ہے وہ سب رحمٰن کے حضور غلام [٨١] بن کر آئیں گے۔ مريم
94 رحمٰن نے ان سب چیزوں کا ریکارڈ رکھا ہے اور ان کی پوری گنتی کر رکھی ہے۔ مريم
95 یہ سب قیامت کے دن اس کے حضور تن تنہا حاضر ہوں گے۔ مريم
96 یقیناً جو لوگ ایمان لائے ہیں اور اچھے کام کر رہے ہیں، عنقریب اللہ تعالیٰ ان کے لئے (لوگوں کے دلوں میں) محبت [٨٢] پیدا کردیں گے۔ مريم
97 پس (اے نبی) ہم نے اس قرآن کو آپ کی زبان میں آسان بنا دیا ہے تاکہ آپ اس سے پرہیزگاروں کو بشارت دیں اور کج بحثی [٨٣] کرنے والوں کو ڈرائیں۔ مريم
98 ہم ان سے پہلے کئی قومیں ہلاک کرچکے ہیں۔ کیا آپ ان میں سے کسی کا نشان پاتے ہیں یا ان میں سے کسی کی بھنک بھی آپ کو سنائی دیتی ہے؟ مريم
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے طه
1 طٰہ طه
2 ہم نے آپ پر یہ قرآن اس لئے نازل نہیں کیا کہ آپ مشقت [٢] میں پڑ جائیں طه
3 یہ تو ہر اس شخص کے لئے نصیحت ہے جو (اللہ سے) ڈرتا ہے طه
4 یہ اس ذات کی طرف سے نازل ہوا جس نے زمین اور بلند آسمانوں کو پیدا کیا۔ طه
5 رحمٰن نے اپنے عرش پر قرار [٣] پکڑا ہے طه
6 جو کچھ آسمانوں میں ہے، اور جو کچھ زمین میں ہے اور جو کچھ ان دونوں کے درمیان [٤] ہے اور جو کچھ زمین کی انتہائی گہرائی [٥] میں ہے ان سب چیزوں کا وہی مالک ہے طه
7 اگر آپ بلند آواز سے بات کریں [٦] ہیں تو وہ تو چپکے سے کہی ہوئی بات بلکہ اس سے بھی خفی تر بات کو جانتا ہے۔ طه
8 اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں، اس کے سارے ہی نام [٧] اچھے ہیں طه
9 اور کیا آپ کو [٨] موسیٰ کی خبر بھی پہنچی ہے؟ طه
10 جب اس نے آگ دیکھی تو اپنے گھر والوں [٩] سے کہا : ٹھہرو! مجھے آگ نظر آئی ہے۔ شاید میں وہاں سے آپ کے کوئی کوئی انگارا لا سکوں یا مجھے وہاں سے راہ کا پی پتہ چل جائے۔ طه
11 جب وہ وہاں پہنچے تو اسے آواز آئی، موسیٰ طه
12 میں تمہارا پروردگار ہوں۔ اس وقت تم طویٰ کے مقدس میدان میں ہو۔ لہٰذا جوتے اتار لو طه
13 اور میں نے تمہیں (نبوت کے لئے) چن لیا ہے لہٰذا جو وحی کی جاتی ہے اسے غور سے [١٠] سنو طه
14 بلاشبہ میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی الٰہ نہیں لہٰذا میری ہی عبادت کرو اور میری یاد کے لئے نماز قائم کرو طه
15 قیامت یقیناً آنے والی ہے میں اسے ظاہر [١١] کرنے ہی والا ہوں تاکہ ہر شخص اپنی کوشش کا بدلہ پائے۔ طه
16 لہٰذا جو شخص قیامت پر ایمان نہیں لاتا اور اپنی خواہش کے پیچھے لگا [١٢] ہوا ہے وہ تمہیں قیامت (کے ذکر) سے روک نہ دے ورنہ تم بھی ہلاک ہوجاؤ طه
17 اور اے موسیٰ ! یہ تمہارے داہنے [١٣] ہاتھ میں کیا ہے؟ طه
18 موسیٰ نے جواب دیا : ’’یہ میری لاٹھی [١٤] ہے، میں اس پر ٹیک لگاتا ہوں اور اپنی بکریوں کے لئے پتے جھاڑتا ہوں (علاوہ ازیں) میرے لیے اس میں اور بھی کئی فوائد [١٥] ہیں‘‘ طه
19 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’موسیٰ ! اسے (زمین پر) ڈال دو‘‘ طه
20 پھر جب موسیٰ نے اسے زمین پر پھینکا تو یکدم وہ سانپ بن کر دوڑنے لگا۔ طه
21 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : اسے پکڑو اور ڈرو نہیں۔ ہم جلد ہی اسے اس کی پہلی حالت [١٦] پر لے آئیں گے۔ طه
22 اور ذرا اپنا ہاتھ اپنی بغل میں دباؤ۔ یہ بغیر کسی تکلیف کے چمکتا [١٧] ہوا نکلے گا۔ یہ دوسری نشانی ہے۔ طه
23 یہ اس لئے کہ ہم تمہیں اپنی اپنی بڑی بڑی [١٨] نشانیاں دکھلانے والے ہیں طه
24 اب تم فرعون کے پاس جاؤ (کیونکہ) وہ [١٩] سرکش ہوگیا ہے۔ طه
25 موسیٰ نے عرض کیا! پروردگار! میرا سینہ کھول دے۔ طه
26 اور میرے لئے میرا کام آسان بنا دے۔ طه
27 اور میری زبان سے (لکنت کی) گرہ کھول دے۔ طه
28 تاکہ وہ لوگ میری بات سمجھ سکیں۔ طه
29 اور میرے لئے میرے خاندان میں سے ایک مددگار مقرر کردے۔ طه
30 ہارون کو جو میرا بھائی ہے۔ طه
31 اس سے میری کمر کو مضبوط کر۔ طه
32 اور اسے میرے کام میں شریک کردے۔ طه
33 تاکہ ہم تسبیح بیان کریں۔ طه
34 اور خوب خوب تے را [٢٠] چرچا کریں۔ طه
35 بلاشبہ تو ہمیں (ہر آن) دیکھ رہا ہے۔ طه
36 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : موسیٰ ! جو کچھ تم نے مانگا وہ تمہیں دیا جاتا ہے طه
37 اور ہم نے تم ہر ایک اور مرتبہ بھی احسان [٢١] کیا۔ طه
38 (وہ وقت یاد کرو) جبکہ جب ہم نے تمہاری ماں کی طرف تیز اشارہ کیا جو وحی کے ذریعہ کیا جاتا ہے طه
39 کہ ''تم اس بچے (موسیٰ) کو صندوق میں رکھو پھر اس صندوق کو دریا [٢٢] میں ڈال دے۔ دریا اس صندوق کو ساحل پر پھینک دے گا جسے میرا اور موسیٰ کا دشمن اٹھا لے گا۔ پھر (اے موسیٰ) میں نے تم پر اپنی طرف سے محبت ڈال دی (کہ جو کوئی تمہیں دیکھے پیار کرنے لگے) اور یہ اس لئے کیا کہ میری نگرانی میں تمہاری پرورش [٢٣] ہو۔ طه
40 جب تمہاری بہن (لب ساحل تمہارے ساتھ ساتھ) چل رہی [٢٣] تھی۔ (اور جب فرعون نے صندوق اٹھا لیا) تو انھیں کہنے لگی : کیا میں تمہیں ایسے شخص کا پتہ دوں جو اس بچے کی (ٹھیک طرح) پرورش کرسکے؟ پھر ہم نے تمہاری ماں کے پاس لوٹا دیا تاکہ وہ اپنی آنکھ ٹھندی [٢٤] کرے اور غمزدہ نہ رہے۔ نیز تم نے ایک آدمی کو مار ڈالا تھا تو ہم نے تمہیں اس غم سے نجات [٢٥] دی پر تمہیں مختلف آزمائشوں سے گزارا۔ پھر تم کئی سال مدین والوں کے ہاں ٹھہرے رہے۔ پھر اب تم اے موسیٰ ! تقدیر کے مطابق ٹھیک رہے [٢٦]۔ وقت پر یہاں آگئے طه
41 اور میں نے تمہیں اپنے کام [٢٧] کا بنا لیا ہے۔ طه
42 اب تم اور تمہارا بھائی دونوں میرے معجزات لے کر جاؤ اور میرے [٢٨] ذکر میں کوتاہی نہ کرنا۔ طه
43 ہاں، فرعون کے ہاں جاؤ، وہ بڑا سرکش ہوگیا ہے۔ طه
44 دیکھو، اسے نرمی سے بات کہنا، شاید وہ نصیحت قبول کرلے [٢٩] یا (اللہ سے) ڈر جائے۔ طه
45 ان دونوں نے عرض کیا : ’’اے پروردگار! ہم اس بات سے ڈرتے ہیں کہ وہ ہم پر زیادتی کرے یا مزید سرکشی [٣٠] اختیار کرے‘‘ طه
46 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ڈرو مت! میں تمہارے ساتھ ہوں، سب کچھ سن رہا ہوں اور دیکھ رہا ہوں۔ طه
47 لہٰذا اس کے پاس جاؤ اور اسے کہنا کہ : ہم تیرے رب کے رسول ہیں لہٰذا بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ [٣١] جانے کے لئے چھوڑ دے اور انھیں تکلیف نہ دے۔ ہم تیرے پاس تیرے پروردگار کی نشانی لے کر آئے ہیں اور جو شخص ہدایت کی پیروی کرے اس کے لئے سلامتی ہے طه
48 ہماری طرف وحی کی گئی ہے کہ جو شخص اسے جھٹلائے گا اور منہ موڑے گا، اس کے لئے یقیناً عذاب ہے۔ طه
49 فرعون نے جواب دیا : ’’ موسیٰ ! تمہارا پروردگار ہے کون؟‘‘ طه
50 موسیٰ نے کہا : ہمارا پروردگار ہے جس نے ہر چیز کو اس کی [٣٢] صورت خاص عطا کی پر اس کی رہنمائی کی۔ طه
51 فرعون نے کہا : تو پھر جو نسلیں گزر چکی ہیں وہ کس حال میں [٣٣] ہیں؟ طه
52 موسیٰ نے جواب دیا : ان کا علم میرے پروردگار کے پاس ایک کتاب میں [٣٤] ہے۔ میرا رب [٣٥] نہ چوکتا ہے اور نہ بھولتا ہے طه
53 وہی جس نے تمہارے لیے زمین کا فرش بچھایا اور اس میں تمہارے چلنے کو راستے بنائے اور اوپر سے پانی برسایا۔ پھر اس بارش سے مختلف قسم کی پیدوار نکالی۔ طه
54 کھاؤ اور اپنے جانوروں کو بھی چراؤ اس (طریق کار) میں اہل عقل کے لئے بہت سی [٣٦] نشانیاں ہیں۔ طه
55 اسی زمین سے ہم نے تمہیں پیدا کیا اور اسی میں تمہیں واپس لے جائیں گے اور اسی سے تمہیں دوبارہ [٣٧] نکالیں گے۔ طه
56 (غرض) ہم نے فرعون کو اپنی نشانیاں [٣٨] دکھلائیں مگر وہ انھیں جھٹلاتا رہا اور کوئی بات تسلیم نہ کی۔ طه
57 موسیٰ سے کہنے لگا : کیا تو ہمارے پاس اس لئے آیا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے ہمیں ہمارے ملک سے [٣٩] نکال دے؟ طه
58 سو ہم بھی اس قسم کا جادو لاتے ہیں لہٰذا اپنے اور ہمارے درمیان (مقابلہ کے لئے) ایک وقت مقرر کرلے جس کی خلاف ورزی نہ تم کرو نہ ہم کریں۔ اور اس جگہ پہنچنا (دونوں کے لئے) یکساں [٤٠] ہو۔ طه
59 موسیٰ نے جواب دیا : ’’اچھا یہ وعدہ [٤١] عہد کا دن) ہے اور لوگ چاشت کے وقت جمع ہوں‘‘ طه
60 چنانچہ فرعون لوٹ گیا اور اپنے سارے ہتھکنڈے [٤٢] جمع گئے اور مقابلہ پر آگیا۔ طه
61 اس وقت موسیٰ نے لوگوں سے کہا : تم پر افسوس! اللہ کے ذمہ جھوٹی باتیں نہ لگاؤ ورنہ وہ عذاب سے تمہیں غارت کر دے گا۔ کیونکہ جس نے بھی جھوٹ [٤٣] گھڑا، ناکام ہی رہا۔ طه
62 پھر اس معاملہ میں وہ (آل فرعون) آپس میں جھگڑنے گئے اور خفیہ [٤٤] مشورہ کرنے لگے۔ طه
63 آخر کچھ لوگوں نے کہا : ’’یہ دونوں جادوگر ہیں اور چاہتے یہ ہیں کہ جادو کے زور سے تمہیں تمہارے ملک سے نکال دیں اور تمہارے مثالی طریق زندگی کو ختم کردیں۔ طه
64 لہٰذا اپنی سب تدبیریں اکٹھی کرو اور متحد ہو کر مقابلہ میں آؤ اور سمجھ لو کہ جو آج غالب رہا وہ جیت گیا‘‘ طه
65 پھر موسیٰ سے کہنے لگے: ’’موسیٰ تم ڈالتے ہو یا پہلے ہم ڈالیں؟[٤٦]‘‘ طه
66 موسیٰ نے کہا'': تم ہی ڈالو'' پھر ان کے جادو کے اثر سے ایسا معلوم ہوتا تھا ان کی رسیاں اور لاٹھیاں یکدم دوڑنے لگی ہیں۔ طه
67 یہ دیکھ کر موسیٰ اپنے دل میں [٤٧] ڈر گئے۔ طه
68 ہم نے (وحی کے ذریعہ) اسے کہا : ڈرو مت، غالب تم ہی رہو گے طه
69 جو کچھ تمہارے دائیں ہاتھ میں ہے اسے پھینک دو جو کچھ ان جادوگروں نے بنا رکھا ہے وہ سب کچھ ہڑپ کر جائے گا [٤٨]۔ انہوں نے تو صرف جادو کی فریب کاری ہی بنائی ہے اور جادوگر جہاں بھی (حقیقت کے مقابلہ میں) آئے کامیاب نہ ہوسکتا۔ طه
70 چنانچہ (یہ منظر دیکھ کر) جادوگر بے ساختہ سجدہ میں گر پڑے۔ کہنے لگے: ’’ہم ہارون اور موسیٰ کے پروردگار پر ایمان [٤٩] لے آئے‘‘ طه
71 فرعون بول اٹھا : ’’تم میری اجازت کے بغیر ہی اس پر ایمان لے آئے، یقیناً موسیٰ تمہارا بڑا گروہ ہے جس نے تمہیں جادو سکھلایا [٥٠] ہے۔ اب میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں میں کٹوا دوں گا اور کھجور کے تنوں میں تمہیں سولی چڑھاؤں گا اور تمہیں خوب معلوم ہوجائے گا کہ ہم دونوں (میں اور موسیٰ) میں سے کس کی سزا شدید تر اور دیرپا ہے‘‘ طه
72 جادوگر کہنے لگے : ’’جس ذات نے ہمیں پیدا کیا ہے اور جو کچھ ہمارے پاس واضح دلائل آچکے ہیں ان پر ہم تجھے کبھی ترجیح نہیں دے سکتے۔ لہٰذا جو کچھ تو کرنا چاہتا ہے کرلے۔ تو تو بس اس دنیا کی زندگی کا ہی خاتمہ کرسکتا ہے [٥١]۔ طه
73 بلاشبہ ہم اپنے پروردگار پر ایمان لاچکے ہیں تاکہ وہ ہماری خطائیں معاف کردے اور وہ جادو بھی جس پر تو نے ہمیں مجبور کردیا تھا۔ اور اللہ ہی بہتر اور سدا باقی رہنے والا ہے‘‘ طه
74 بات یہ ہے [٥٢] کہ جو شخص مجرم بن کر اپنے پروردگار کے پاس آئے گا اس کے لئے جہنم ہے جس میں وہ نہ مرے گا [٥٣] اور نہ جئے گا۔ طه
75 اور جو مومن بن کر آئے اور اس نے اعمال بھی نیک کئے ہوں تو ایسے ہی لوگوں کے لئے بلند درجات ہیں۔ طه
76 (اور) سدا بہار باغات جن میں نہریں بہہ رہی ہوں گی وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ اس شخص کے لئے جزا ہے جو (گناہوں سے) پاک [٥٤] رہا۔ طه
77 اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ ’’میرے بندوں کو راتوں رات لے کر نکل جاؤ۔ پھر ان کے لئے سمندر میں خشک راستہ بناؤ۔ تمہیں نہ تو تعاقب کا خوف ہو اور نہ (ڈوب جانے کا) ڈر ہو‘‘ طه
78 پھر فرعون نے اپنے لاؤ لشکر سمیت ان کا پیچھا کیا تو سمندر نے انھیں یوں ڈھانپ لیا [٥٥] جیسے ڈھانپنے کا حق تھا۔ طه
79 اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ ہی کیا، سیدھی راہ [٥٦] نہ دکھائی۔ طه
80 اے بنی اسرائیل! ہم نے تمہیں تمہارے دشمن سے نجات دی اور طور کی دائیں جانب تمہیں (کتاب دینے کا) وعدہ دیا اور تم پر من اور سلویٰ اتارا۔ طه
81 (اور کہا کہ) ہم نے جو پاکیزہ چیزوں کا تمہیں رزق دیا ہے اس سے کھاؤ اور کھا کر سرکشی [٥٧] نہ کرو۔ ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہوگا اور جس پر میرا غضب اترا وہ گر کر ہی رہا۔ طه
82 اور جو شخص توبہ کرے، ایمان لائے، اچھے عمل کرے اور راہ راست پر گامزن رہے تو اسے میں یقیناً بہت درگزر کرنے والا ہوں۔ طه
83 اور اے موسیٰ ! ’’کون سی چیز تمہیں اپنی قوم سے پہلے یہاں لے آئی؟‘‘ طه
84 موسیٰ نے عرض کیا : ’’وہ لوگ بھی میرے پیچھے آہی رہے ہیں اور میں نے تیرے حضور آنے میں اس لئے جلدی کی تاکہ تو مجھ سے [٥٨] خوش ہوجاؤ‘‘ طه
85 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ’’ہم نے تیرے بعد تیری قوم کو آزمائش میں ڈال دیا اور انھیں سامری [٥٩] نے گمراہ کردیا ہے‘‘ طه
86 چنانچہ موسیٰ رنج کے مارے غصہ سے بھرے ہوئے اپنی قوم کی طرف واپس آئے اور ان سے کہا (اے میری قوم! تم سے تمہارے پروردگار نے اچھا وعدہ نہ کیا تھا ؟ کیا یہ زمانہ تم پر لمبا ہوگیا تھا یا تم یہ چاہتے تھے کہ تم پر تمہارے پروردگار کا غضب [٦٠] نازل ہو۔ لہٰذا تم نے میرے وعدہ کی خلاف ورزی کی؟ طه
87 وہ کہنے لگے : ہم نے کچھ اپنے اختیار سے آپ سے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کی بلکہ (قبطی) قوم کے زیورات ہم پر لاد دیئے گئے تھے جنہیں ہم نے (آگ میں) ڈال دیا۔ پھر اسی طرح سامری نے بھی زیور (آگ میں) ڈال دیا۔ طه
88 پھر وہ اس (ڈھلے ہوئے سونے سے) ایک بچھڑے کا جسم بنا لایا جس سے بیل کی سی [٦١] آواز نکلتی تھی وہ لوگ کہنے لگے تمہارا اور موسیٰ کا الٰہ تو یہی ہے، موسیٰ تو بھول گیا (جو طور پر چلا گیا) طه
89 کیا وہ یہ نہیں دیکھتے کہ نہ تو وہ ان کی بات کا جواب دیتا ہے [٦٢] اور نہ ہی ان کے نفع و نقصان کا کچھ اختیار رکھتا ہے۔ طه
90 اور اس سے پیشتر ہارون انھیں یہ کہہ چکے تھے کہ ’’اس (بچھڑے کے جسم) سے تمہاری آزمائش کی جارہی ہے۔ بلاشبہ تمہارا پروردگار رحمٰن ہی ہے لہٰذا میری پیروی کرو اور میرے حکم کی اطاعت کرو۔‘‘ طه
91 وہ کہنے لگے : ’’جب تک موسیٰ ہمارے پاس واپس نہیں آجاتا، ہم تو اسی کی پرستش کرتے رہیں [٦٣] گے‘‘ طه
92 (جب موسیٰ واپس آئے تو ہارون سے کہا) ہارون! جب تم انھیں گمراہ ہوتے دیکھ رہے تھے تو انھیں منع کرنے سے تمہیں کس بات نے روکے رکھا ؟ طه
93 کہ تم لوگ میری پیروی نہ کرو؟ کیا تم نے میرے حکم کی خلاف ورزی [٦٤] کی؟ طه
94 ہارون نے جواب دیا : ’’میری داڑھی اور میرے سر کے بال نہ پکڑو۔ مجھے اس بات کا اندیشہ تھا کہ تم آکر یہ نہ کہو کہ تم نے بنی اسرائیل میں پھوٹ [٦٥] ڈال دی اور میری بات کا لحاظ نہ رکھا‘‘ طه
95 پھر موسیٰ نے (سامری کی طرف متوجہ ہو کر) کہا :’’بتاؤ، سامری! تمہارا کیا معاملہ ہے؟‘‘ طه
96 سامری نے کہا : ’’میں نے وہ چیز دیکھی جو دوسروں کو نظر نہ آئی۔ چنانچہ میں نے رسول کے نقش قدم سے ایک مٹھی اٹھا لی [٦٦]۔ پھر اسے (بچھڑے کے جسم میں) ڈال دیا۔ میرے نفس نے مجھے ایسا ہی سمجھایا تھا‘‘ طه
97 موسیٰ نے اسے کہا : ’’جاؤ۔ تمہارے لئے زندگی بھر یہ سزا ہے کہ (دوسروں سے) کہتے رہو گے کہ مجھے [٦٧] نے چھونا اور تمہارے لیے عذاب کا ایک وقت ہے جو تجھ سے کبھی نہیں ٹل سکتا۔ اور اپنے الٰہ کی طرف تو دیکھ، جس کے آگے تو معتکف [٦٨] رہتا تھا، کہ ہم کیسے اسے جلا ڈالتے ہیں پھر اس (کی راکھ) کو کیسے دریا میں بکھیر دیتے ہیں۔ طه
98 تمہارا الٰہ تو صرف وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں جس جس کا علم ہر چیز کو محیط ہے‘‘ طه
99 (اے نبی) اسی طرح ہم گزرے ہوئے لوگوں کی خبریں آپ سے بیان کرتے ہیں۔ نیز ہم نے اپنے ہاں سے آپ کو ذکر [٦٩] (قرآن) عطا کیا ہے۔ طه
100 جو شخص اس سے اعراض کرے گا وہ قیامت کے دن گناہ کا بوجھ [٧٠] اٹھائے ہوئے ہوگا۔ طه
101 وہ ہمیشہ اسی حال میں رہیں گے اور قیامت کے دن ایسا بوجھ اٹھانا کیسا برا ہوگا طه
102 جس دن صور [٧١] پھونکا جائے گا ہم اس دن مجرموں کو اکٹھا کریں گے تو وہ (دہشت کے مارے) نیلگوں [٧٢] ہو رہے ہوں گے۔ طه
103 وہ آپس میں چپکے چپکے کہیں گے کہ ہم (دنیا سے) یہی کوئی دس دن ٹھہرے ہوں گے۔ طه
104 ہم خوب جانتے ہیں جو کچھ وہ کہیں گے۔ جبکہ ان میں سے بہتر رائے والا [٧٣] یہ کہے گا کہ تم تو بس دنیا میں ایک ہی دن ٹھہرے تھے۔ طه
105 لوگ آپ سے پہاڑوں [٧٤] کے بارے میں پوچھتے ہیں (کہ قیامت کو ان کا کیا بنے گا ؟) آپ ان سے کہئے کہ میرا پروردگار انھیں دھول بنا کر اڑا دے گا۔ طه
106 اور زمین کو ایسا صاف میدان بنا دے گا۔ طه
107 کہ آپ اس میں کوئی نشیب و فراز نہ دیکھیں [٧٥] گے۔ طه
108 اس دن لگ پکارنے والے [٧٦] کے پیچھے بولیں گے۔ کوئی اس سے انحراف نہ کرسکے گا۔ اور رحمٰن کے آگے سب آوازیں دب جائیں گی اور ہلکی سی [٧٧] آواز کے سوا تو کچھ نہ سن سکے گا۔ طه
109 اس دن سفارش کچھ فائدہ نہ دے گی مگر جسے رحمٰن اجازت [٧٨] دے دے اور اس کی بات سننا پسند کرے۔ طه
110 وہ لوگوں کا اگلا پچھلا حال [٧٩] سب کچھ جانتا ہے لیکن دوسرے لوگ اسے نہیں جان سکتے طه
111 سب چہرے اس زندہ و پائندہ ہستی کے سامنے جھک جائیں گے اور جس نے ظلم کا بوجھ اٹھایا۔ وہ نامراد ہوا طه
112 اور جو شخص نیک اعمال کرے اور وہ مومن ہو تو اسے [٨٠] بے انصافی یا حق تلفی کا ڈر نہ ہو طه
113 اسی طرح ہم نے قرآن کو عربی زبان میں نازل کیا اور طرح طرح سے وعید بیان کئے ہیں تاکہ لوگ پرہیزگاری اختیار کریں یا ان میں غور و فکر کی عادت [٨١] پیدا ہو۔ طه
114 پس اللہ بادشاہ حقیقی ہی بلند شان والا ہے۔ اور قرآن کی وحی پوری ہونے سے پہلے اسے پڑھنے میں جلدی نہ کیجئے اور دعا کیجئے کہ ''اے میرے پروردگار! مجھے مزید [٨٢] علم عطا کر۔ طه
115 اور اس سے بیشتر ہم نے آدم سے ایک عہد لیا تھا مگر وہ بھول گیا اور ہم نے اس کا ایسا عزم [٨٣] نہ پایا۔ طه
116 اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ آدم کو سجدہ [٨٤] کرو تو ابلیس کے سوا سب نے اسے سجدہ کیا مگر اس نے حکم نہ مانا طه
117 لہٰذا ہم نے آدم سے کہا کہ یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے۔ یہ خیال رکھنا کہ وہ کہیں تمہیں جنت سے نکلوا نہ دے پھر تم مصیبت میں پڑجاؤ۔ طه
118 یہاں تو تمہیں نہ بھوک ستاتی ہے نہ ننگے رہتے ہو۔ طه
119 نہ پیاس لگتی ہے اور نہ دھوپ [٨٥]۔ طه
120 پھر شیطان نے آدم کے دل میں وسوسہ ڈالا اور کہا : ’’آدم! میں تمہیں وہ درخت نہ بتاؤں جس سے ابدی زندگی اور لازوال [٨٦] سلطنت حاصل ہوتی ہے۔‘‘ طه
121 آخر ان (دونوں) نے اس درخت کا پھل کھالیا جس سے ان کے ستر کے مقامات ایک دوسرے کے آگے کھل گئے تو وہ جنت کے پتوں سے [٨٧] انھیں ڈھانکنے لگے گئے۔ اور آدم نے اپنے پروردگار کی نافرمانی کی لہٰذا وہ بھٹک گئے۔ طه
122 پھر ان کے پروردگار نے انھیں برگزیدہ کیا، ان کی توبہ قبول کی اور ہدایت بخشی۔ طه
123 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : تم دونوں (یعنی انسان اور شیطان) سب [٨٨] یہاں سے نکل جاؤ۔ تم ایک دوسرے کے دشمن ہوگے۔ پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے ہدایت آئے تو جو کوئی میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ تو گمراہ ہوگا اور نہ تکلیف [٨٩] اٹھائے گا۔ طه
124 اور جو میری یاد سے منہ موڑے گا تو اس کی زندگی تنگ [٩٠] ہوجائے گی اور قیامت کے دن ہم اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے۔ طه
125 وہ کہے گا : ’’اے میرے پروردگار! تو نے مجھے اندھا کرکے کیوں اٹھایا حالانکہ میں (دنیا میں) آنکھوں والا [٩١] تھا ؟‘‘ طه
126 اللہ تعالیٰ فرمائے گا : جس طرح [٩٢] ہماری آیات تمہارے پاس آئیں تو تو نے انھیں بھلا دیا تھا، اسی طرح آج تو بھی بھلادیا جائے گا۔ طه
127 اور جو شخص بھی حد سے بڑھ جائے اور اپنے پروردگار کی آیات پر ایمان لائے، ہم اسے اسی طرح سزا دیں گے اور آخرت کا عذاب تو شدید اور باقی رہنے والا ہے۔ طه
128 کیا انھیں اس بات سے کوئی رہنمائی نہ ملی کہ ان سے بیشتر ہم کئی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں جن کے (برباد شدہ) ٹھکانوں میں یہ چلتے پھرتے ہیں۔ بلاشبہ اس میں اہل عقل کے لئے بہت سی [٩٣] نشانیاں ہیں۔ طه
129 اور اگر تیرے پروردگار کی بات پہلے سے طے شدہ نہ ہوتی اور مہلت مقرر نہ کی جاچکی ہوتی تو ان پر فوری عذاب آنا لازمی تھا۔ طه
130 لہٰذا جو کچھ یہ کہتے ہیں اس پر صبر کیجئے اور اپنے پروردگار کو حمد [٩٤] کے ساتھ تسبیح کیجئے، سورج کے طلوع اور غروب ہونے سے پہلے اور رات کے کچھ اوقات میں تسبیح کیجئے اور دن کے کناروں پر [٩٥] بھی، اسی طرح امید ہے کہ آپ [٩٦] خوش رہیں گے۔ طه
131 اور آپ ان چیزوں کی طرف نظر بھی نہ اٹھایئے جو ہم نے مختلف قسم کے لوگوں کو دنیوی زندگی کی زینت کے لئے دے رکھی ہیں تاکہ ان چیزوں کے ذریعہ ہم انھیں آزمائش میں ڈالیں اور آپ کے پروردگار کا رزق [٩٧] ہی بہتر اور پائندہ تر ہے۔ طه
132 اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دیجئے اور خود بھی اس پر ڈٹ [٩٨] جائیے۔ ہم آپ سے رزق نہیں مانگتے، وہ تو ہم خود [٩٩] تمہیں دیتے ہیں اور انجام پرہیزگاری کا ہی [١٠٠] بخیر ہوتا ہے۔ طه
133 کافر کہتے ہیں کہ ہمارے پاس اس کے پروردگار کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ کیا ان کے پاس پہلے صحیفوں میں [١٠١] واضح دلیل نہیں آچکی؟ طه
134 اور اگر ہم انھیں اس سے پیشتر عذاب سے ہلاک کردیتے تو وہ یہ کہہ سکتے تھے کہ ''ہمارے پروردگار! تو نے ہمارے پاس رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم ذلیل و رسوا ہونے سے [١٠٢] پہلے ہی تیری آیات کی پیروی کرلیتے۔ طه
135 آپ ان سے کہئے کہ : ’’ہر ایک انجام کار کا منتظر ہے لہٰذا تم بھی انتظار کرو۔ جلد ہی [١٠٣] تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ (ہم میں سے) کون راہ راست پر ہے اور کون ہدایت یافتہ ہے‘‘ طه
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے الأنبياء
1 لوگوں کے حساب کا وقت قریب [١] آ پہنچا ہے جبکہ وہ ابھی تک غفلت میں منہ موڑے [٢] ہوئے ہیں۔ الأنبياء
2 جب بھی ان کے پاس ان کے پروردگار کی طرف سے کوئی نئی نصیحت آتی ہے تو اسے سن تو لیتے ہیں مگر کھیل میں پڑے [٣] رہتے ہیں (اس میں غور نہیں کرتے) الأنبياء
3 ان کے دل تو اور باتوں میں منہمک ہیں اور یہ ظالم خفیہ مشورے کرتے ہیں کہ : ’’کیا یہ تمہارے جیسا بشر [٤] ہی نہیں، پھر تو دیکھتے بھالتے (اس کے) جادو میں کیوں پھنستے ہو؟‘‘ الأنبياء
4 رسول نے کہا کہ : آسمان اور زمین میں [٥] جو بات بھی ہو رہی ہو میرا پروردگار اسے خوب جانتا ہے کیونکہ وہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔ الأنبياء
5 بلکہ وہ تو یہ کہتے ہیں کہ یہ (قرآن کی آیات) پراگندہ خواب ہیں، بلکہ یہ اس کی اپنی خود ساختہ چیز ہے، بلکہ یہ شاعر [٦] ہے، ورنہ اسے ہمارے پاس کوئی ایسا معجزہ [٧] لانا چاہئے جیسا کہ پہلے رسول معجزات دے کر بھیجے گئے تھے۔ الأنبياء
6 حالانکہ جس بستی کو بھی ہم نے ان سے پہلے ہلاک کیا وہ ایمان نہیں لائی تھی۔ تو یا اب یہ ایمان لائیں گے؟ الأنبياء
7 اور (اے نبی) آپ سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے، وہ سب مرد ہی تھے جن کی طرف ہم وحی کرتے تھے۔ لہٰذا اگر تم لوگ یہ بات نہیں جانتے تو اہل الذکر (اہل کتاب) سے پوچھ لو۔ الأنبياء
8 ہم نے ان (رسولوں کے) جسم ایسے نہیں بنائے تھے جو کھانا نہ کھاتے ہوں اور وہ ہمیشہ رہنے [٨] والے بھی نہ تھے۔ الأنبياء
9 پھر ہم نے ان رسولوں سے جو وعدہ کیا تھا اسے پورا کردیا۔ ہم نے انھیں بھی بچا لیا اور جس جس کو ہم نے چاہا اسے بھی اور حد [٩] سے آگے بڑھنے والوں کو ہلاک کردیا۔ الأنبياء
10 (لوگو)! ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب نازل کی ہے جس میں تمہارا ہی ذکر [١٠] ہے۔ کیا تم سمجھتے نہیں۔ الأنبياء
11 کتنی ہی ایسی بستیاں ہیں جن کے رہنے والا ظالم تھے تو انھیں ہم نے پیس کے رکھ دیا اور ان کے بعد دوسرے لوگ [١١] پیدا کردیئے۔ الأنبياء
12 پھر جب ان کو ہمارا عذاب محسوس ہوا تو لگے وہاں سے بھاگنے۔ الأنبياء
13 (ہم نے کہا) بھاگو نہیں بلکہ اپنے مکانوں اور اس عیش و عشرت کے سامان کی طرف لوٹ آؤ جس سے تم مزے اڑا رہے تھے شاید تم سے (حقیقت حال کے متعلق) سوال [١٢] کیا جائے۔ الأنبياء
14 وہ کہنے لگے ہائے افسوس! ہم ہی خطا کار تھے۔ الأنبياء
15 وہ یہی پکارتے رہے تاآنکہ ہم نے کٹی ہوئی کھیتی کی طرح بنا دیا [١٣] اور وہ بجھ کر وہیں ڈھیر ہوگئے۔ الأنبياء
16 اور ہم نے آسمان، زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے انھیں محض کھیل کے طور پر نہیں [١٤] پیدا کیا۔ الأنبياء
17 اگر ہمارا مقصود کھیل ہی ہوتا تو اگر ہم چاہتے تو اپنے ہاں ہی ایسا کرسکتے تھے۔ الأنبياء
18 بلکہ (۔۔) ہم باطل [١٥] پر حق کی ضرب لگاتے ہیں تو حق باطل کا بھیجا نکال دیتا ہے اور باطل شکست کھا کر بھاگ اٹھتا ہے اور تمہارے لئے ہلاکت ہے ان باتوں کی وجہ سے جو تم بیان کرتے ہو۔ الأنبياء
19 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے اور جو مخلوق (فرشتے) اس کے حضور میں ہیں وہ اس کی بندگی سے اکڑتے نہیں اور نہ ہی وہ اکتاتے [١٦] ہیں۔ الأنبياء
20 وہ دن رات اس کی تسبیح بیان کرتے ہیں اور کبھی دم نہیں لیتے۔ الأنبياء
21 کیا انہوں نے زمین میں ایسے الٰہ بنا رکھے ہیں جو انھیں (عذاب الٰہی سے مرجانے کے بعد) زندہ [١٧] اٹھا کریں گے؟ الأنبياء
22 اگر زمین و آسمان میں اللہ کے سوا کوئی اور بھی الٰہ ہوتے تو زمین و آسمان کا نظام درہم برہم [١٨] ہوجاتا، لہٰذا جو کچھ یہ لوگ بیان کرتے ہیں ان سے اللہ پاک ہے جو عرش کا مالک ہے۔ الأنبياء
23 جو کچھ وہ کرتا ہے اس سے کوئی باز پرس نہیں کرسکتا البتہ ان سے ضرور [١٩] باز پرس ہوگی۔ الأنبياء
24 کیا انہوں نے اللہ کے علاوہ دوسرے الٰہ بنا رکھے ہیں؟ آپ ان سے کہئے : ’’اس پر اپنی کوئی دلیل [٢٠] تو لاؤ‘‘ یہ ذکر (قرآن) ان لوگوں کے لئے نصیحت ہے جو میرے ساتھ ہیں اور یہ ذکر (تورات و انجیل وغیرہ) ان لوگوں کے لئے بھی جو مجھ سے پہلے تھے۔ مگر ان میں سے اکثر حق بات کو جانتے نہیں لہٰذا اس سے منہ پھیر لیتے ہیں۔ الأنبياء
25 اور آپ سے پہلے ہم نے جو بھی رسول بھیجا اس کی طرف [٢١] یہی وحی کرتے رہے کہ ’’میرے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ لہٰذا صرف میری ہی عبادت کرو‘‘ الأنبياء
26 (مشرکین) کہتے ہیں کہ رحمٰن کا اولاد [٢٢] ہے۔ اللہ ایسی باتوں سے پاک ہے، بلکہ وہ تو اس کے معزز بندے ہیں۔ الأنبياء
27 وہ اس کے حضور بڑھ کر نہیں بولتے بس اسی کے حکم پر عمل کرتے ہیں۔ الأنبياء
28 اللہ ان بندوں کے سامنے کے (ظاہری) احوال کو بھی جانتا ہے اور پوشیدہ احوال کو بھی۔ اور وہ صرف اسی کے حق [٢٣] میں سفارش کرسکیں گے جس کے لئے اللہ راضی ہو اور وہ ہمیشہ اس کے خوف سے ڈرتے رہتے ہیں۔ الأنبياء
29 اور ان میں سے جو شخص یہ کہے کہ : '' اللہ کے علاوہ بھی الٰہ [٢٤] ہوں'' اسے ہم جہنم کی سزا دیں گے اور ہم ظالموں کے ایسے ہی سزا دیتے ہیں۔ الأنبياء
30 کیا کافروں نے اس بات پر غور نہیں کیا کہ آسمان اور زمین آپس میں گڈ مڈ [٢٥] تھے پھر ہم نے انھیں الگ الگ کیا اور ہر جاندار [٢٦] چیز کو پانی سے زندگی بخشی کیا پھر بھی یہ لوگ (اللہ تعالیٰ کے کے خلاقی) پر ایمان نہیں لاتے؟ الأنبياء
31 اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے تاکہ وہ انھیں لے کر ہچکولے نہ کھائے [٢٧]۔ نیز اس میں کشادہ [٢٨] راہیں بنا دیں تاکہ لوگ راستہ معلوم [٢٩] کرلیں۔ الأنبياء
32 اور آسمان کو ایک محفوظ چھت بنا دیا۔ پھر بھی یہ لوگ اللہ کی نشانیوں کی طرف توجہ [٣٠] نہیں کرتے۔ الأنبياء
33 وہی تو ہے جس نے رات اور دن، اور سورج اور چاند کو پیدا کیا یہ سب (سیارے اپنے اپنے) مدار میں تیر رہے [٣١] ہیں۔ الأنبياء
34 (اے نبی) آپ سے پہلے بھی ہم نے کسی انسان کے لئے دائمی زندگی تو نہیں رکھی، اگر آپ مرجائیں تو کیا یہ ہمیشہ زندہ [٣٢] رہیں گے؟ الأنبياء
35 ہر جاندار کو موت کا مزا چکھنا ہے اور ہم تو تمہیں اچھے اور برے حالات (دونوں طرح) سے آزماتے ہیں [٣٣] اور بالاخر تمہیں ہماری طرف لوٹنا ہے۔ الأنبياء
36 اور جب کافر آپ کو دیکھتے ہیں تو بس مذاق ہی اڑاتے ہیں (کہتے ہیں) کیا یہی وہ شخص ہو جو تمہارے معبودوں کا ذکر کیا کرتا ہے؟'' جبکہ وہ خود رحمٰن [٣٤] کے ذکر کے منکر ہیں۔ الأنبياء
37 انسان جلد باز مخلوق ہے عنقریب میں تمہیں اپنی نشانیاں دکھلا دوں گا لہٰذا جلدی کا مطالبہ [٣٥] نہ کرو۔ الأنبياء
38 نیز وہ (مسلمانوں سے) کہتے ہیں : اگر تم سچے ہو تو وعدہ (عذاب) کب پورا ہوگا۔ الأنبياء
39 کاش یہ کافر لوگ اس وقت کا علم رکھتے جب وہ آگ سے نہ تو اپنے چہروں [٣٦] کو بچا سکیں گے اور نہ اپنی پشتوں کو اور نہ ہی انھیں کہیں سے مدد مل سکے گی۔ الأنبياء
40 بلکہ وہ عذاب یکدم ان پر آپہنچے گا جو ان کے اوسان خطا کردے گا پھر نہ تو یہ اسے دفع کرسکیں گے اور نہ ہی انھیں کچھ مہلت ملے گا۔ الأنبياء
41 (اے نبی) آپ سے پہلے رسولوں کا بھی مذاق اڑایا جاچکا ہے۔ مگر ان کا مذاق اڑانے والے اسی چیز میں خود گھر گئے جس کا [٣٧] وہ مذاق اڑاتے تھے۔ الأنبياء
42 آپ ان سے پوچھئے : کون ہے جو رات اور دن میں رحمٰن (کے عذاب) سے تمہاری حفاظت [٣٨] کرتا ہے؟ بلکہ یہ لوگ تو اپنے پروردگار کے ذکر تک سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ الأنبياء
43 کیا ان کے کچھ ایسے الٰہ ہیں جو ہمارے مقابلہ میں ان کو بچا سکیں؟ وہ تو خود اپنی بھی مدد نہیں کرسکتے اور نہ انھیں ہماری تائید حاصل ہے۔ الأنبياء
44 بلکہ اصل بات یہ ہے کہ ہم نے انھیں اور ان کے آباء و اجداد کو طویل مدت [٣٩] تک سامان زیست سے فائدہ پہنچایا۔ کیا یہ دیکھتے نہیں کہ ہم ان کی زمین کو مختلف سمتوں سے گھٹاتے چلے آرہے ہیں۔ پھر کیا یہی غالب [٤٠] رہیں گے۔ الأنبياء
45 آپ ان سے کہئے کہ : میں تو وحی کے ذریعہ ہی تمہیں ڈراتا ہوں۔ مگر جنہیں ڈرایا جائے وہ بہرے [٤١] ہوں تو وہ پکار کو نہیں سن سکتے۔ الأنبياء
46 اور اگر انھیں تیرے پروردگار کے عذاب کی ایک لپٹ بھی چھو جائے تو فوراً بول اٹھیں۔ افسوس! یقیناً ہم ہی ظالم تھے۔ الأنبياء
47 اور ہم روز قیامت انصاف [٤٢] کے ترازو رکھیں گے اور کسی کی کچھ بھی حق تلفی نہ ہوگی اور اگر کسی کا رائی کے دانہ برابر بھی عمل ہوگا تو وہ بھی سامنے لائیں گے اور حساب کرنے کو ہم کافی ہیں۔ الأنبياء
48 اور بلاشبہ ہم نے موسیٰ اور ہارون کو جو کتاب (تورات) دی تھی وہ (حق و باطل میں) فرق کرنے والا تھی اور ایسے پرہیزگاروں کے لئے روشنی اور نصیحت [٤٣] تھی۔ الأنبياء
49 جو اپنے پروردگار سے بن دیکھے ڈرتے ہیں اور وہ روز قیامت [٤٤] سے ڈرتے رہتے ہیں۔ الأنبياء
50 اور یہ (قرآن) بھی ایسی ہی بابرکت نصیحت [٤٥] ہے جسے ہم نے اتارا ہے۔ پھر کیا تم اس سے انکار کرتے ہو؟ الأنبياء
51 اور اس سے بھی پہلے [٤٦] ہم نے ابراہیم کو ہوشمندی بخشی تھی اور ہم اس (کے حال) سے خوف واقف تھے۔ الأنبياء
52 جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تھا کہ : یہ مورتیاں کیا ہیں جن کے آگے تم بندگی کے لئے [٤٧] بیٹھے رہتے ہو؟ الأنبياء
53 وہ کہنے لگے : ''ہم نے اپنے آباء و اجداد [٤٨] کو ان کی عبادت کرتے ہی پایا ہے'' الأنبياء
54 (حضرت) ابراہیم نے کہا : پھر تو تم بھی اور تمہارے آباء و اجداد بھی کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے ہو'' الأنبياء
55 وہ کہنے لگے'': کیا تو ہمارے پاس کوئی سچی بات [٤٩] لایا ہے یا ویسے ہی دل لگی کر رہا ہے'' الأنبياء
56 اس نے جواب دیا '': دل لگی نہیں بلکہ سچی بات یہی ہے کہ تمہارا پروردگار وہی ہے جو آسمانوں اور زمین کا مالک ہے جس نے انھیں پیدا کیا [٥٠] اور میں اس بات پر گواہی دیتا ہوں۔ الأنبياء
57 اور اللہ کی قسم! میں تمہارے چلے جانے کے بعد تمہارے تینوں سے ضرور دو دو ہاتھ [٥١] کروں گا۔ الأنبياء
58 چنانچہ بڑے بت کو چھوڑ کر باقی سب بتوں کو ابراہیم نے ٹکڑے ٹکڑے کردیا تاکہ وہ اس (بڑے بت)[٥٢] کی طرف رجوع کریں۔ الأنبياء
59 وہ کہنے لگے : ''ہمارے معبودوں کا یہ حال کس نے کردیا ؟ بلاشبہ وہ بڑا ظالم ہے۔ الأنبياء
60 (بعض) لوگ کہنے لگے'': ہم نے ایک نوجوان کو ان بتوں کا ذکر کرتے سنا تھا جس کا نام ابراہیم [٥٣] ہے۔ الأنبياء
61 وہ کہنے لگے'': پھر اسے لوگوں کے سامنے لاؤ [٥٤] تاکہ وہ دیکھ لیں (کہ ہم اس سے کیا کرتے ہیں) الأنبياء
62 (جب ابراہیم آگئے تو) انہوں نے پوچھا : ''ابراہیم! ہمارے معبودوں سے یہ کارستانی تم نے کی ہے؟ الأنبياء
63 ابراہیم نے جواب دیا : نہیں بلکہ ان پر بڑے (بت) نے ہی یہ کچھ کیا ہوگا۔ لہٰذا انھیں (ٹوٹے ہوئے بتوں) سے ہی پوچھ لو۔ اگر بولتے [٥٥] ہوں؟'' الأنبياء
64 پھر انہوں نے اپنے دل میں سوچا تو (دل میں) کہنے لگے : ظالم تو تم خود ہو۔ الأنبياء
65 پھر لا جواب ہو کر شرم کے مارے سرنگوں ہوگئے۔ اور کہنے لگے (یہ تو تمہیں معلوم ہی ہے کہ یہ (بت) بولتے نہیں۔ الأنبياء
66 (اس پر) ابراہیم نے کہا : پھر کیا تم ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہو [٥٦] جو نہ تمہیں کچھ فائدہ دے سکیں اور نہ نقصان پہنچا سکیں۔ الأنبياء
67 تف ہے تم پر اور ان پر بھی جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو۔ کیا تم ذرا بھی نہیں سوچتے؟'' الأنبياء
68 وہ بولے : ''اگر تمہیں کچھ کرنا ہے تو ابراہیم کو جلا ڈالو [٥٧] اور (اس طرح) اپنے معبودوں کی امداد کرو'' الأنبياء
69 ہم نے آگ کو حکم دیا : ''اے آگ! تو ابراہیم پر ٹھنڈی [٥٨] اور سلامتی والی بن جا'' الأنبياء
70 وہ تو چاہتے تھے کہ ابراہیم [٥٩] کو دکھ پہنچائیں مگر ہم نے انھیں ہی امتحان میں ڈال دیا۔ الأنبياء
71 اور ہم ابراہیم اور لوط کو ان سے بچا کر اس سرزمین (شام) کی طرف لے گئے جس میں نے اہل عالم [٦٠] کے لئے برکتیں رکھی ہیں۔ الأنبياء
72 پھر ہم نے ابراہیم کو اسحاق عطا کیا اور یعقوب اس پر مزید۔ ان میں سے ہر ایک کو ہم نے صالح بنایا تھا۔ الأنبياء
73 نیز ہم نے انھیں پیشوا بنادیا جو ہمارے حکم سے لوگوں کی رہنمائی کرتے تھے اور ہم نے ان کی طرف نیک اعمال کرنے، نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ ادا کرنے کی وحی کی اور وہ سب [٦١] ہمارے عبادت گزارتھے۔ الأنبياء
74 اور لوط کو ہم نے حکمت اور علم عطا کیا اور اس بستی سے نجات دی جس کے رہنے والے گندے کام کرتے تھے۔ بلاشبہ وہ بہت برے اور نافرمان لوگ تھے۔ الأنبياء
75 اور لوط کو ہم نے اپنی رحمت میں [٦٢] داخل کرلیا۔ کیونکہ وہ بڑے صالح بندے تھے۔ الأنبياء
76 اور نوح کو بھی (انہی رحمت میں داخل کیا) جبکہ ان سب سے پہلے انہوں نے (ہمیں) پکارا تو ہم نے ان کی دعا قبول کی اور انھیں اور ان کے گھر والوں [٦٣] کو شدید بے چینی سے نجات دی الأنبياء
77 اور ان لوگوں کے خلاف ان کی مدد کی جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا۔ وہ لوگ بھی بہت برے تھے لہٰذا ہم نے ان سب [٦٤] کو غرق کردیا۔ الأنبياء
78 اور داؤد اور سلیمان کو بھی (یہی نعمت دی تھی) جب وہ ایک کھیتی کے بارے میں فیصلہ کر رہے تھے جس کچھ لوگوں کی بکریاں [٦٥] اجاڑ گئی تھیں اور جب وہ فیصلہ کر رہے تھے تو ہم انھیں دیکھ رہے تھے۔ الأنبياء
79 اس وقت ہم نے سلیمان کو صحیح فیصلہ سمجھا دیا جبکہ ہم نے قوت فیصلہ اور علم [٦٦] دونوں کو عطا کیا تھا اور داؤد کے ساتھ ہم نے پہاڑوں اور پرندوں کو مسخر [٦٧] کردیا کہ وہ ان کے ہمراہ تسبیح کیا کریں اور یہ تسخیر ہم ہی کرنے والے تھے۔ الأنبياء
80 اور ہم نے داؤد کو تمہارے (فائدہ کے) لئے زرہ بنانے کی صنعت سکھلا دی تھی تاکہ تمہیں لڑائی کی زد سے بچائے۔ پھر کیا تم شکرگزار [٦٨] بنتے ہو؟ الأنبياء
81 نیز ہم نے سلیمان کے لئے تند و تیز ہوا کو مسخر کردیا تھا جو اس کے حکم سے اس سرزمین [٦٩] کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکت رکھی ہے اور ہم ہر چیز کو خوب [٧٠] جانتے ہیں۔ الأنبياء
82 شیطانوں کو بھی اس کے تابع بنا دیا تھا جو اس کے لئے (سمندر میں موتی، جواہرات نکالنے کے لئے) غوطہ لگاتے [٧١] اور اس کے علاوہ اور بھی کئی کام کرتے تھے اور ہم ہی ان سب کے محافظ [٧٢] تھے۔ الأنبياء
83 اور یہی نعمت ہم نے ایوب کو بھی دی تھی جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا'': مجھے بیماری لگ گئی [٧٣] ہے اور تو سب رحم کرنے والوں سے بڑھ کر رحم کرنے والا ہے'' الأنبياء
84 چنانچہ ہم نے ان کی دعا قبول کی اور جو بیماری انھیں لگی تھی اسے دور کردیا۔ اور انھیں ہم نے صرف اس کے اہل و عیال ہی نہ دیئے بلکہ ان کے ساتھ اتنے ہی [٧٤] اور بھی دیئے اور یہ ہماری طرف سے خاص رحمت تھی اور (اس میں بھی) عبادت گزاروں [٧٥] کے لئے ایک سبق تھا۔ الأنبياء
85 اور اسمٰعیل، ادریس اور ذوالکفل [٧٦] کو بھی نعمت دی تھی اور یہ سب بڑے صابر تھے۔ الأنبياء
86 اور ان سب کو ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا۔ بلاشبہ یہ صالح بندے تھے۔ الأنبياء
87 اور مچھلی والے [٧٧] (یونس) کو بھی ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا جب وہ غصہ سے بھرے ہوئے (بستی چھوڑ کر) چلا گئے انھیں یہ گمان تھا کہ ہم ان پر گرفت نہ کرسکیں گے، پھر انہوں نے اندھیروں میں پکارا کہ '': تیرے سوا کوئی الٰہ نہیں تو پاک ہے میں ہی قصور وار تھا۔ الأنبياء
88 تب ہم نے ان کی دعا کو قبول کیا اور انھیں اس غم سے نجات دی اور ہم اسی طرح ایمان رکھنے والوں کو نجات [٧٨] دیا کرتے ہیں۔ الأنبياء
89 اور زکریا کو بھی، جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا : ''اے میرے پروردگار! مجھے تنہا نہ چھوڑنا اور بہترین وارث [٧٩] تو تو ہی ہے'' الأنبياء
90 سو ان کی بھی ہم نے دعا قبول کی اور انھیں یحییٰ عطا کیا اور ان کی بیوی کو اولاد کے قابل بنا دیا یہ سب لوگ بھلائی کے کاموں کے طرف لپکتے تھے اور ہمیں شوق اور خوف سے [٨٠] پکارتے تھے اور یہ سب ہمارے آگے جھک جانے والے تھے۔ الأنبياء
91 اور اس عورت کو بھی، جنہوں نے اپنی عصمت کی حفاظت کی تھی۔ پھر ہم نے اپنی روح سے ان کے اندر پھونکا [٨١] اور انھیں اور ان کے بیٹے کو تمام اہل عالم کے لئے ایک نشانی بنا دیا [٨٢]۔ الأنبياء
92 یہ (انبیاء کی جماعت) ہی تمہاری امت ہے جو ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں لہٰذا میری ہی [٨٣] عبادت کرو۔ الأنبياء
93 اور لوگوں نے اپنے (دین کے) معاملہ کو آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا [٨٤] مگر ہر ایک کو ہماری طرف ہی لوٹ کر آنا ہے الأنبياء
94 پھر جو شخص نیک عمل کرے اور وہ مومن ہو۔ تو اس کی کوشش کی ناقدری نہیں ہوگی اور ہم اس (کے ہر عمل) کو لکھتے جارہے ہیں۔ الأنبياء
95 اور جس بستی کو ہم نے ہلاک کردیا ہو اس کے لئے ممکن نہیں کہ وہ (ہمارے پاس)[٨٥] لوٹ کر نہ آئیں (بلکہ انھیں آنا پڑے گا) الأنبياء
96 یہاں تک کہ یاجوج اور ماجوج [٨٦] کھول دیئے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے نیچے کو دوڑتے آئیں گے۔ الأنبياء
97 اور سچا وعدہ (قیامت) نزدیک آجائے گا تو اس وقت کافروں کی آنکھیں یکایک پتھرا جائیں گی (اور وہ کہیں گے) افسوس! ہم تو اس (سچے وعدہ) سے غفلت میں ہی پڑے رہے [٨٧] بلکہ ہم خطا کار تھے۔ الأنبياء
98 اللہ تعالیٰ فرمائے گا تم بھی اور جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے رہے سب جہنم کا ایندھن [٨٨] ہیں۔ وہی تم کو جانا ہے۔ ( الأنبياء
99 اگر یہ (معبود) واقعی الٰہ ہوتے تو کبھی جہنم میں نہ جاتے ان سب کو ہمیشہ جہنم میں رہنا ہوگا۔ الأنبياء
100 وہ وہاں اس طرح پھنکاریں گے کہ اس میں اور کوئی آواز نہ سن سکیں گے۔ الأنبياء
101 بلاشبہ جن لوگوں کے لئے ہمارے طرف سے پہلے ہی بھلائی [٨٩] مقدر ہوچکی ہے وہ دوزخ سے دور رکھے جائیں گے۔ الأنبياء
102 وہ اس کی آہٹ تک نہ [٩٠] سنیں گے اور وہ اپنی دل پسند نعمتوں میں ہمیشہ رہیں گے۔ الأنبياء
103 یہ انتہائی گھبراہٹ کا وقت انھیں غمگین نہیں کرے گا اور فرشتے آگے بڑھ کر ان سے ملیں گے (اور کہیں گے) یہی وہ دن [٩١] ہے جس کا تم سے وعدہ کیا تھا۔ الأنبياء
104 اس دن ہم آسمان کو یوں لپیٹ دیں گے جے سے تحریروں کا طرہ لپیٹ دیا جاتا ہے۔ جس طرح ہم نے تمہاری تخلیق کی ابتداء کی تھی اسی طرح اس کا اعادہ [٩٢] کریں گے۔ یہ ہمارے ذمہ ایک وعدہ ہے اور ہم یہ کرکے رہیں گے الأنبياء
105 اور زبور میں ہم نے نصیحت کے بعد یہ لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث [٩٣] میرے نیک بندے ہوں گے۔ الأنبياء
106 بلاشبہ اس (ارشاد الٰہی) میں عبادت گزاروں [٩٤] کے لئے ایک بڑی خبر ہے۔ الأنبياء
107 اور ہم نے آپ کو تمام دنیا والوں کے لئے رحمت [٩٥] بنا کر بھیجا ہے۔ الأنبياء
108 آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : ''میری طرف جو وحی کی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ تمہارا الٰہ صرف ایک ہی الٰہ ہے۔ پھر کیا تم سر تسلیم خم [٩٦] کرتے ہو؟'' الأنبياء
109 پھر اگر وہ منہ موڑ لیں تو ان سے کہئے کہ'': میں نے تم سب کو علی الاعلان [٩٧] خبردار کردیا ہے۔ اور میں نہیں جانتا کہ جو وعدہ تم سے کیا جاتا ہے وہ نزدیک ہے یا دور۔ الأنبياء
110 اللہ تعالیٰ وہ باتیں بھی جانتا ہے جو باواز بلند کی جاتی ہیں اور وہ بھی جنہیں تم چھپا کر کرتے ہو۔ الأنبياء
111 اور میں نہیں جانتا کہ شاید یہ (عذاب میں تاخیر) تمہارے لئے ایک فتنہ ہو [٩٨] اور تمہیں ایک معینہ مدت تک مزے اڑانے کا موقع دیا جاتا ہے۔ الأنبياء
112 (آخر کار) پیغمبر نے کہا : ''اے میرے پروردگار! حق کے ساتھ فیصلہ کردے۔ اور لوگو! جو کچھ تم بیان کرتے ہو اس کے مقابلہ میں ہمارا پروردگار رحمٰن ہی ہے جس سے مدد [٩٩] طلب کی جاسکتی ہے'' الأنبياء
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے الحج
1 لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرتے رہو بلاشبہ قیامت کا زلزلہ بڑی (ہولناک) چیز ہے۔ الحج
2 اس دن تم دیکھو گے کہ ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو بھول جائے گی اور ہر حاملہ کا حمل گر جائے گا اور تو لوگوں کو مدہوش دیکھے گا حالانکہ وہ مدہوش نہیں ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب [١] ہی بڑا سخت ہوگا۔ الحج
3 اور کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے بارے [٢] میں بغیر علم کے بحث کرتے اور [٣] ہر سرکش شیطان کی اتباع کرنے لگتے ہیں۔ الحج
4 ایسے لوگوں کی قسمت میں یہ لکھ دیا گیا ہے جو شخص شیطان کو اپنا دوست بنائے گا، وہ اسے گمراہ کرکے چھوڑے گا اور جہنم کے عذاب کی راہ دکھلائے گا۔ الحج
5 لوگو! اگر تمہیں موت کے بعد دوبارہ زندہ ہونے [٤] میں کوئی شک ہے تو (تمہیں معلوم ہونا چاہئے کہ) ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفہ سے، پھر خون کے لوتھڑے سے، پھر گوشت کی بوٹی سے جو منفش بھی ہوتی ہے اور نقش کے بغیر بھی، تاکہ ہم تم پر (اپنی قدرت کو) واضح کردیں۔ پھر ہم جس نطفہ کے متعلق چاہتے ہیں اسے رحموں میں ایک خاص مدت تک جمائے رکھتے ہیں، پھر تمہیں بچہ بناکر نکالتے ہیں، پھر (تمہاری پرورش کرتے ہیں) تاکہ تم اپنی بھرپور جوانی کو پہنچو۔ پھر تم میں سے کسی کی تو روح قبض کرلی جاتی ہے اور کسی کو بدترین عمر (انتہائی بڑھاپے) تک زندہ رکھا جاتا ہے تاکہ وہ سب کچھ جانے کے بعد پھر کچھ نہ جانے۔ اور تم دیکھتے ہو کہ زمین خشک پڑی ہوتی ہے۔ پھر جب ہم نے اس پر مینہ برسایا تو وہ حرکت میں آئی اور بھول گئی اور ہر قسم کی پُر بہار [٥] چیزیں اگانا شروع کردیں۔ الحج
6 یہ سب کچھ اس لئے (ہوتا ہے) کہ اللہ ہی حق [٦] ہے، وہی مردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ الحج
7 اور قیامت یقیناً آنے والی ہے اس میں کوئی شک و شبہ نہیں اور اللہ تعالیٰ ضرور ان لوگوں کو زندہ [٧] کرکے اٹھائے گا جو قبروں میں پڑے ہیں۔ الحج
8 اور کچھ لوگ ایسے ہیں جو بغیر علم [٨]، ہدایت اور روشنی بخشنے والی کتاب کے اللہ کے بارے میں بحث کرتے ہیں۔ الحج
9 (اور از راہ تکبر حق سے) اپنا پہلو موڑتے ہیں تاکہ دوسروں کو اللہ کی راہ سے بہکا دیں ایسے شخص کے لئے دنیا میں رسوائی ہے اور قیامت کے دن ہم اس کو جلا دینے والے عذاب کا مزا چکھائیں گے۔ الحج
10 (اور کہیں گے) یہ تیرے اپنے ہی اعمال کا بدلہ ہے جو تو نے آگے بھیجے تھے ورنہ [٩] اللہ اپنے بندوں پر کبھی ظلم نہیں کرتا۔ الحج
11 اور لوگوں میں کوئی ایسا بھی ہے جو کنارے پر (کھڑا ہو کر) اللہ کی عبادت کرتا [١٠] ہے۔ اگر اسے کچھ فائدہ ہو تو (اسلام سے) مطمئن ہوجاتا ہے اور اگر کوئی مصیبت پڑجائے تو الٹا پھر جاتا ہے۔ ایسے شخص نے دنیا کا بھی نقصان اٹھایا اور آخرت کا بھی۔ یہ ہے صریح خسارہ۔ الحج
12 وہ اللہ کے سوا اسے پکارتا ہے جو نہ اسے تکلیف پہنچا سکتا ہے اور نہ فائدہ دے سکتا ہے۔ یہ ہے گمراہی کی انتہا۔ الحج
13 وہ اس کو پکارتا ہے جس کا نقصان [١١] اس کے نفع سے زیادہ قریب تر ہے۔ بہت برا ہے اس کا مددگار اور بہت برا ہے [١٢] اس کا رفیق۔ الحج
14 جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے یقیناً اللہ انھیں ایسے باغات میں داخل کرے گا جن میں نہریں بہہ رہی ہیں۔ بلاشبہ اللہ جو چاہے [١٣] وہی کرتا ہے۔ الحج
15 جو شخص یہ خیال کرتا ہو کہ اللہ تعالیٰ دنیا اور آخرت میں اس کی مدد نہیں کرے گا [١٤] (اور دوسروں کی طرف رجوع کرے) اسے چاہئے کہ آسمان تک ایک رسی لٹکائے پھر اسے کاٹ ڈالے اور دیکھے کہ کیا اس کی یہ تدبیر اس چیز کو دفع کرسکتی ہے جو اسے غصہ دلاتی ہے؟ (خواہ وہ کتنی ہی کوشش کرے تقدیر کے فیصلے کو بدل نہیں سکتا) الحج
16 اسی طرح کی واضح آیات سے ہم نے قرآن کو نازل کیا ہے اور اللہ یقیناً ہدایت اسے ہی [١٥] دیتا ہے جسے وہ چاہتا ہے۔ الحج
17 جو لوگ ایمان لائے [١٦] اور جو یہودی ہوئے [١٧] اور صابی [١٨] اور عیسائی [١٩] اور آتش پرست [٢٠] اور جو مشرک ہیں [٢١]، اللہ تعالیٰ ان سب کے درمیان قیامت کے دن فیصلہ [٢٢] کردے گا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر شاید ہے۔ الحج
18 کیا تم دیکھتے نہیں کہ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور سورج، چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، چوپائے اور لوگوں کی ایک کثیر تعداد اللہ کے حضور [٢٣] سربسجود ہے اور بہت سے لوگ ایسے بھی ہیں جو عذاب کے مستحق ہوچکے ہیں۔ اور جسے اللہ ذلیل و خوار [٢٤] کرے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں اور اللہ وہی کچھ کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے [٢٥]۔ الحج
19 یہ دو فریق ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کے بارے میں [٢٦] جھگڑا کیا۔ ان میں سے جنہوں نے کفر کیا ان کے لئے آگ کے کپڑے کاٹے جائیں [٢٧] گے اور ان کے سروں پر اوپر سے کھولتا پانی ڈالا جائے گا۔ الحج
20 جس سے ان کی کھالیں گل جائیں گی اور وہ کچھ بھی جو ان کے بطنوں میں ہے۔ الحج
21 نیز ان کے لئے لوہے کے ہنٹر ہوں گے۔ الحج
22 جب بھی وہ رنج کے مارے دوزخ سے نکلنا چاہیں گے تو اسی میں لوٹا دیئے جائیں گے (اور انھیں کہا جائے گا کہ) چکھو اب جلانے والے عذاب کا مزا الحج
23 وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک اعمال کئے اللہ تعالیٰ یقیناً انھیں ایسے باغات میں داخل کرے گا جن میں نہریں بہہ رہی ہیں وہاں انھیں سونے کے کنگنوں اور موتیوں سے آراستہ [٢٨] کیا جائے گا اور وہاں ان کا لباس ریشم کا ہوگا۔ الحج
24 (یہ وہ لوگ ہوں گے) جنہیں پاکیزہ کلمہ [٢٩] (توحید) کو قبول کرنے کی راہ دکھلائی گئی تھی نیز انھیں ستودہ صفات اللہ تعالیٰ کی راہ کی ہدایت دی گئی تھی۔ الحج
25 بلاشبہ جو لوگ کافر ہیں اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے اور مسجد حرام (کی زیارت) [٣٠] سے روکتے ہیں۔ وہ مسجد حرام جس میں ہم نے وہاں کے باشندوں اور باہر سے آنے والوں کے حقوق برابر رکھے ہیں [٣١] اور جو کوئی از راہ ظلم مسجد حرام میں کجروی [٣٢] اختیار کرے گا (ایسے سب لوگوں کو) ہم دردناک عذاب چکھائیں گے۔ الحج
26 اور (وہ وقت بھی یاد کرو) جب ہم نے ابراہیم کے لئے بیت الحرام کی جگہ تجویز [٣٣] کی تھی (اور انھیں کہا تھا کہ) میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنانا اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں، قیام کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لئے صاف ستھرا [٣٤] رکھنا۔ الحج
27 نیز یہ کہ لوگوں میں حج کا عام اعلان [٣٥] کر دو کہ وہ تمہارے پاس ہر دور دراز مقام سے پیدل اور چھریرے [٣٦] بدن کے اونٹوں پر سوار ہو کر آئیں۔ الحج
28 تاکہ لوگ وہ فائدے [٣٧] مشاہدہ کریں جو یہاں ان کے لئے رکھے گئے ہیں اور جو جانور ہم نے انھیں عطا کئے ہیں ان پر مقررہ دنوں میں اللہ کا نام لیں [٣٨] (ذبح کریں) پھر انھیں خود بھی کھائیں [٣٩] اور تنگ دست محتاج [٤٠] کو بھی کھلائیں۔ الحج
29 پھر اپنا میل کچیل [٤١] دور کریں اور اپنی نذریں [٤٢] پوری کریں اور اس قدیم گھر کا طواف [٤٣] کریں۔ الحج
30 یہ (تھا کعبہ کا مقصد) اور جو شخص اللہ کی احترام والی [٤٤] چیزوں کی تعظیم کرے تو یہ بات اس کے پروردگار کے ہاں اس کے لئے بہتر ہے۔ نیز تمہارے لئے چوپائے حلال کئے گئے ہیں ماسوائے ان کے جو تمہیں بتلائے [٤٥] جاچکے ہیں۔ لہٰذا بتوں کی گندگی [٤٦] سے بچو اور۔۔ والی بات سے بھی بچو [٤٧]۔ الحج
31 اللہ کے لئے یکسو [٤٨] ہوجاؤ اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور جس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بنایا تو وہ ایسے ہے جیسے وہ آسمان [٤٩] سے گرے پھر اسے پرندے اچک لے جائیں یا ہوا اسے کسی دور دراز مقام میں لے جاکے پھینک دے۔ الحج
32 یہ (سب امور قابل اجتناب ہیں) اور جو شخص اللہ کے شعائر کی تعظیم کرے تو یہ بات [٥٠] دلوں کے تقویٰ سے تعلق رکھتی ہے۔ الحج
33 تمہیں ان (قربانی کے جانوروں) سے ایک مقررہ [٥١] وقت تک فائدہ اٹھانے کا حق ہے پھر ان (کے ذبح کرنے) کی جگہ اسی قدیمی گھر (بیت اللہ) کے پاس ہے۔ الحج
34 ہم نے ہر امت کے لئے قربانی کا ایک طریقہ [٥٢] مقرر کردیا ہے تاکہ جو جانور ہم نے انھیں عطا کئے ہیں ان پر وہ اللہ کا نام لیا کریں (ان مختلف طریقوں کے باوجود تم سب کا دین ایک ہی ہے کہ) تمہارا الٰہ صرف ایک ہی الٰہ ہے لہٰذا اسی کے فرمانبردار بن جاؤ اور (اے نبی) آپ اللہ کے حضور حاضری [٥٣] کرنے والوں کو بشارت دے دیں۔ الحج
35 اور یہ وہ لوگ ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل دہل جاتے ہیں اور اگر انھیں کوئی مصیبت پہنچے تو اس پر صبر کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں [٥٤] اور اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے [٥٥] اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ الحج
36 اور قربانی کے اونٹوں [٥٦] کو ہم نے تمہارے لئے اللہ کے شعائر بنا دیا ہے جن میں تمہارے لئے بہتری ہے۔ لہٰذا (ذبح کے وقت) انھیں صف بستہ [٥٧] کھڑا کرکے ان پر اللہ کا نام ہو۔ پھر جب ان کے پہلو زمین پر ٹک [٥٨] جائیں تو انھیں خود بھی کھاؤ اور قناعت کرنے والے [٥٩] کو بھی اور مانگنے والے کو بھی کھلاؤ۔ ہم نے ان جانوروں کو ایسے ہی تمہارے لئے تابع [٦٠] بنادیا ہے تاکہ تم اللہ کے شکرگزار بنو۔ الحج
37 اللہ کو قربانی کے جانوروں کا نہ تو گوشت پہنچتا ہے اور نہ خون، بلکہ اسے [٦١] تو تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے۔ اسی طرح ہم نے انھیں تمہارے تابع کردیا ہے تاکہ اللہ نے جو تمہیں راہ دکھلائی ہے اس (کا شکر کے طور پر) اس کی بڑائی بیان کرو [٦٢]۔ اور (اے نبی)! آپ نیکو کار لوگوں کو بشارت [٦٣] دے دیجئے۔ الحج
38 جو لوگ ایمان لائے ہیں بلاشبہ اللہ تعالیٰ ان کی طرف سے (دشمنوں کی) موافعت کرتا ہے۔ یقیناً اللہ کسی خائن اور ناشکرے [٦٤] کو پسند نہیں کرتا۔ الحج
39 جن لوگوں سے لڑائی کی جاتی رہی ہے۔ انھیں اب لڑائی (جہاد) کی اجازت دی جاتی ہے۔ کیونکہ وہ مظلوم [٦٥] ہیں اور اللہ یقیناً ان کی مدد [٦٦] پر قادر ہے۔ الحج
40 جنہیں ان کے گھروں سے ناحق نکالا گیا سوائے اس کے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمارا [٦٧] پروردگار اللہ ہے۔ اور اگر اللہ تعالیٰ ایک دوسرے کے ذریعہ [٦٨] لوگوں کی مدافعت نہ کرتا رہتا تو خانقاہیں، گرجے، عبادت گاہیں اور مساجد جن میں اللہ کو کثرت سے یاد کیا جاتا ہے، مسمار کردی جاتی ہیں اور اللہ ایسے لوگوں کی ضرور مدد کرتا ہے جو اس (کے دین) کی مدد کرتے ہیں۔ اللہ یقیناً بڑا طاقتور اور سب پر غالب ہے۔ الحج
41 (اللہ کے دین کی مدد کرنے والے) وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم انھیں زمین اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں، زکوٰۃ ادا کریں، بھلے کاموں کا حکم دیں اور برے کاموں سے روکیں [٦٩]۔ اور سب کاموں کا انجام [٧٠] تو اللہ کے ہاتھ میں ہے الحج
42 (اے نبی)! اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلاتے ہیں تو ان سے پہلے نوح کی قوم اور قوم عاد اور ثمود بھی جھٹلا چکے ہیں۔ الحج
43 نیز ابراہیم اور لوط کی قوم بھی۔ الحج
44 اور مدین والوں نے بھی جھٹلایا تھا۔ اور موسیٰ کو بھی جھٹلایا گیا۔ ان سب کافروں کو [٧١] میں نے پہلے مہلت دی پھر انھیں پکڑ لیا سو دیکھ لو میری سزا کیسی [٧٢] رہی۔؟ الحج
45 کتنی ہی بستیاں ہیں جو خطار کار تھیں، انھیں ہم نے ہلاک کردیا تو اب وہ اپنے چھتوں پر گری پڑی ہیں، ان کے کنویں بے کار اور پلستر شدہ محلات ویران [٧٣] پڑے ہیں۔ الحج
46 کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ ان کے دل ایسے ہوجاتے جو کچھ سمجھتے سوچتے اور کان ایسے جن سے وہ کچھ سن سکتے۔ بات یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں، اندھے تو وہ دل [٧٤] ہوجاتے ہیں جو سینوں میں ہیں۔ الحج
47 یہ لوگ عذاب کے جلد آنے کا مطالبہ کرتے ہیں حالانکہ اللہ کبھی اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا مگر تمہارے پروردگار کا ایک دن تمہارے شمار کے حساب سے ہزار سال [٧٥] کا ہوتا ہے۔ الحج
48 اور کتنی ہی بستیاں ہیں جو خطا کار تھیں، میں نے پہلے انھیں مہلت دی، پھر انھیں پکڑ لیا اور انھیں واپس تو میرے [٧٦] ہی پاس آنا ہے۔ الحج
49 آپ ان سے کہئے : لوگو! میں تو تمہارے لئے (برے انجام سے) صاف صاف [٧٧] ڈرانے والا ہوں۔ الحج
50 سو جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک عمل کئے ان کے لئے تو بخشش بھی ہے اور عزت کی روزی [٧٨] بھی۔ الحج
51 اور جو لوگ ہماری آیات [٧٩] کو نیچا دکھانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں تو یہی لوگ اہل جہنم ہیں۔ الحج
52 ہم نے آپ سے پہلے جو بھی رسول [٨٠] یا نبی بھیجا تو جب بھی وہ کوئی آرزو [٨١] کرتا تو شیطان اس کی آرزو میں وسوسہ کی آمیزش کردیتا۔ پھر اللہ تعالیٰ شیطانی وسوسہ کی آمیزش کو تو دور کردیتا اور اپنی آیات کو پختہ [٨٢] کردیتا ہے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے اور حکمت والا ہے۔ الحج
53 تاکہ اللہ تعالیٰ شیطان کے ڈالے ہوئے وسوسہ کو ان لوگوں کے لئے آزمائش بنا دے جن کے دلوں (نفاق کا) مرض ہے یا جن کے دل (ایمان لانے کے بارے میں) سخت ہوچکے ہیں۔ بلاشبہ یہ ظالم (حق کی) مخالفت میں دور تک چلے گئے ہیں۔ الحج
54 اور اس لئے بھی کہ جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے وہ جان لیں کہ یہ حق ہے آپ کے رب کی طرف سے اور وہ ایمان لائیں اور ان کے دل اس حق کے آگے جھک جائیں اور اللہ تعالیٰ یقیناً ایمان لانے والوں کو سیدھی راہ دکھلا [٨٣] دیتا ہے۔ الحج
55 اور کافر تو ہمیشہ اس (حق) سے شک میں پڑے ہی رہیں گے۔ تاآنکہ ان پر یا تو یکدم قیامت کی گھڑی آن پہنچے یا کسی منحوس دن کا عذاب [٨٤] ان پر نازل ہو۔ الحج
56 اس دن حکومت اللہ ہی کی ہوگی۔ وہ ان کے درمیان [٨٥] فیصلہ کر دے گا۔ تو جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے وہ تو نعمتوں والے باغات میں ہوں گے۔ الحج
57 اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا تو ایسے لوگوں کے لئے رسوا کرنے والا عذاب ہوگا۔ الحج
58 جن لوگوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی پھر شہید ہوئے یا [٨٦] مر گئے اللہ انھیں اچھا رزق دے گا اور یقیناً اللہ ہی بہترین رازق ہے الحج
59 وہ انھیں ایسی جگہ داخل کرے گا جس سے وہ خوش ہوجائیں گے اور اللہ یقیناً سب کچھ جاننے والا ہے، بردبار [٨٧] ہے۔ الحج
60 یہ (تو ان لوگوں کا معاملہ ہے) اور جو شکص اتنا ہی بدلہ لے جتنی اس پر سختی ہوئی تھی۔ پھر (ازسر نو) اس پر زیادتی کی جائے تو اللہ ضرور اس کی مدد [٨٩] کرے گا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا [٨٩] اور درگزر کرنے والا ہے۔ الحج
61 یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ہی رات کو دن میں اور دن کو رات میں [٩٠] داخل کرتا ہے اور اللہ سب کچھ سنتا دیکھتا ہے۔ الحج
62 یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ہی حق ہے اور اللہ کے سوا جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ سب کچھ باطل ہے اور اللہ ہی عالی شان [٩١] اور کبریائی والا ہے۔ الحج
63 کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش برساتا ہے تو اس سے زمین سرسبز ہوجاتی ہے۔ وہ بڑا [٩٢]۔۔ اور ہر چیز سے باخبر ہے۔ الحج
64 جو کچھ اسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کا ہے بلاشبہ اللہ تعالیٰ ہر ایک سے بے نیاز [٩٣] اور حمد کے لائق ہے۔ الحج
65 کیا تم دیکھتے نہیں کہ جو کچھ زمین میں ہے وہ اللہ نے تمہارے تابع فرمان بنا دیا ہے اور کشتی کو بھی جو اس کے حکم سے سمندر میں چلتی ہے۔ اور وہ اسمان کو یوں تھامے ہوئے ہے کہ وہ اس کے اذن کے بغیر زمین پر گر نہیں سکتا۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ بندوں پر [٩٤] ترس کھانے والا اور نہایت رحم والا ہے۔ الحج
66 وہی تو ہے جس نے تمہیں زندگی دی، پھر تمہیں [٩٥] مارتا ہے پھر تمہیں (دوبارہ) زندہ کرے گا اور حقیقت یہ ہے کہ انسان بڑا ہی منکر حق ہے۔ الحج
67 ہم نے ہر ایک امت کے لئے عبادت کا ایک [٩٦] طریقہ مقرر کیا جس پر وہ چلتے ہیں۔ لہٰذا انھیں اس معاملہ میں آپ سے جھگڑنا نہیں چاہئے [٩٧]۔ آپ اپنے رب کی طرف دعوت دیں۔ بلاشبہ آپ راہ راست پر ہیں۔ الحج
68 اور اگر وہ آپ سے جھگڑا کریں تو آپ ان سے کہئے کہ : ''جو کچھ تم کر رہے ہو، اللہ اسے خوب جانتا ہے۔ الحج
69 اللہ ہی قیامت کے دن تمہارے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں تم اختلاف کر رہے ہو'' الحج
70 کیا تم جانتے نہیں کہ اللہ وہ سب کچھ جانتا ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے۔ بلاشبہ یہ سب [٩٨] کچھ ایک کتاب (لوح محفوظ) میں درج ہے۔ اللہ کے لئے یہ بات بالکل آسان ہے۔ الحج
71 یہ لوگ اللہ کے علاوہ ان کی عبادت کرتے ہیں جن کے لئے نہ تو اللہ نے کوئی دلیل اتاری ہے اور نہ ہی خود [٩٩] انھیں کچھ علم ہے۔ ان ظالموں کا کوئی بھی مددگار [١٠٠] نہ ہوگا۔ الحج
72 اور جب ان پر ہماری آیات پڑھی جاتی ہیں تو آپ ان کے چہروں پر ناگواری کے آثار دیکھتے ہیں۔ (ایسا معلوم ہوتا ہے کہ) ابھی وہ ان لوگوں پر چھپٹ پڑیں جو انھیں ہماری آیات سناتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے : میں آپ کو بتاؤں اس سے بدتر چیز کیا ہے؟ آگ [١٠١] جس کا اللہ نے کافروں سے وعدہ کر رکھا ہے اور بہت برا ٹھکانا ہے۔ الحج
73 لوگو! تم سے ایک مثال بیان کی جاتی ہے اسے ذرا غور سے سنو۔ جن لوگوں کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ اگر سارے بھی اکٹھے ہوجائیں تو ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین کرلے جائے تو اس سے چھڑا بھی نہیں سکتے۔ چاہنے والا [١٠٢] بھی ناتواں اور جس کے مدد طلب کی جارہی ہے وہ بھی (ایسا ہی) ناتواں ہے۔ الحج
74 ان لوگوں نے اللہ کی قدر پہچانی [١٠٣] ہی نہیں جیسا کہ پہچاننا چاہئے تھی۔ اللہ تعالیٰ تو بڑا طاقتور اور ہر چیز پر غالب ہے۔ الحج
75 اللہ (پیغام رسانی کے لئے) فرشتوں میں سے بھی رسول [١٠٤] چن لیتا ہے اور لوگوں میں سے بھی۔ بیشک اللہ سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔ الحج
76 وہ اسے بھی جانتا ہے جو کچھ ان کے سامنے ہے اور اسے بھی جو ان سے اوجھل [١٠٥] ہے اور تمام معاملات اسی کی طرف [١٠٦] لوٹائے جاتے ہیں۔ الحج
77 اے لوگو! جو ایمان لائے ہو رکوع کرو اور سجدہ کرو اور اپنے پروردگار کی عبادت کرو اور نیک کام کرو تاکہ تم کامیاب [١٠٧] ہو سکو الحج
78 اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق [١٠٨] ہے۔ اس نے تمہیں (اپنے دین کے کام کے لئے) چن لیا ہے اور دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں [١٠٩] رکھی۔ یہ تمہارے باپ [١١٠] ابراہیم کا دین ہے۔ اللہ نے اس سے پہلے بھی تمہارا نام مسلم رکھا تھا اور اس (قرآن) میں [١١١] بھی (مسلم ہی رکھا ہے) تاکہ رسول تم پر گواہ ہو [١١٢] اور تم لوگوں پر گواہ ہو۔ لہٰذا نماز قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور ال (کے دین) کو مضبوطی سے [١١٣] تھامے رکھو۔ وہی تمہارا کارساز ہے وہ کیسا اچھا کارساز ہے اور کیسا اچھا مددگار ہے۔ الحج
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے المؤمنون
1 ایماندار لوگ کامیاب [١] ہوگئے۔ المؤمنون
2 جو اپنی نماز میں عاجزی [٢] کرتے ہیں المؤمنون
3 اور جو بیہودہ [٣] باتوں سے دور رہتے ہیں المؤمنون
4 اور جو زکوٰۃ ادا کرتے [٤] رہتے ہیں المؤمنون
5 اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت [٥] کرتے ہیں المؤمنون
6 سوائے اپنی بیویوں اور کنیزوں کے جو ان کے قبضہ [٦] میں ہوں کیونکہ ان کے معاملہ میں ان پر کوئی ملامت نہیں۔ المؤمنون
7 البتہ ان کے سوا جو کچھ اور ذریعہ چاہے تو ایسے ہی لوگ حد [٧] سے بڑھنے والے ہیں۔ المؤمنون
8 اور جو اپنی امانتوں اور عہد و پیمان [٨] کا پاس رکھتے ہیں المؤمنون
9 اور اپنی نمازوں [٩] پر محافظت کرتے ہیں۔ المؤمنون
10 یہی لوگ ایسے وارث ہیں المؤمنون
11 جو فردوس [١٠] کے مالک ہوں گے اور اس میں ہمشیہ رہیں گے۔ المؤمنون
12 اور ہم نے انسان کو مٹی کے ست [١١] سے پیدا کیا۔ المؤمنون
13 پھر ہم نے اسے ایک محفوظ مقام [١٢] (رحم مادر) میں نطفہ بناکر رکھا۔ المؤمنون
14 پھر نطفہ کو لوتھڑا بنایا پھر لوتھڑے کو بوٹی بنایا پھر بوٹی کو ہڈیاں بنایا پھر ہڈیوں پر گوشت [١٣] چڑھایا، پھر ہم نے اسے ایک اور ہی [١٤] مخلوق بناکر پیدا کردیا۔ بس بڑا بابرکت ہے، اللہ جو سب بنانے والوں سے [١٥] بہتر بنانے والا ہے۔ المؤمنون
15 پھر اس کے بعد تمہیں ضرور [١٦] مرنا ہوگا۔ المؤمنون
16 پھر یقیناً تم قیامت کے دن [١٧] دوبارہ اٹھائے جاؤ گے۔ المؤمنون
17 اور ہم نے تمہارے اوپر سات [١٨] طبقے (آسمانوں کے) پیدا کئے ہیں اور ہم اپنی مخلوق [١٩] سے غافل نہیں۔ المؤمنون
18 نیز ہم نے آسمان سے ایک خاص مقدار [٢٠] میں پانی اتارا جسے ہم نے زمین میں ٹھہرا دیا اور بلاشبہ ہم اس کو لے جانے [٢١] پر بھی قادر ہیں۔ المؤمنون
19 پھر ہمنے اس پانی سے کھجوروں اور انگوروں کے باغ پیدا کئے ہیں جن سے تمہیں بہت سے پھل حاصل ہوتے ہیں اور انھیں [٢٢] تم کھاتے ہو۔ المؤمنون
20 اور (اسی پانی سے) طور سینا سے ایک درخت اگتا [٢٣] ہے جو روغن لئے اگتا ہے اور کھانے والوں کو سالن کا کام دیتا ہے۔ المؤمنون
21 نیز تمہارے لئے چوپایوں میں بھی عبرت کا سامان ہے، جو کچھ ان کے بطنوں میں ہوتا ہے اس میں سے ایک چیز (دودھ) ہم تمہیں پلاتے [٢٤] ہیں اور ان سے تمہیں اور بھی بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں اور ان میں سے بعض کو تم کھاتے بھی [٢٥] ہو۔ المؤمنون
22 نیز ان پر کشتیوں پر سوار بھی ہوا کرتے ہو۔ المؤمنون
23 ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو اس نے کہا (اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو جس کے بغیر تمہارا کوئی الٰہ نہیں۔ کیا تم [٢٦] ڈرتے نہیں؟'' المؤمنون
24 اس کی قوم کے جن سرداروں نے ماننے سے انکار کیا تھا، کہنے لگے : ''یہ تو تمہارے ہی جیسا [٢٧] انسان ہے جو چاہتا ہے کہ تم پر برتری [٢٨] حاصل کرے اور اگر اللہ چاہتا تو فرشتے نازل کرتا۔ یہ بات تو ہم نے اپنے آباء و اجداد کے وقتوں میں [٢٩] کبھی سنی ہی نہیں۔ المؤمنون
25 وہ تو ایک ایسا آدمی ہے جسے [٣٠] جنون ہوگیا ہے لہٰذا کچھ مدت اور انتظار کرو (شاید وہ ٹھیک ہوجائے) المؤمنون
26 نوح نے دعا کی : ''اے میرے پروردگار! ان لوگوں نے جو مجھے جھٹلایا ہے تو اس پر تو میری [٣١] مدد فرما'' المؤمنون
27 تب ہم نے نوح کی طرف وحی کی کہ ہماری نگرانی میں اور ہماری ہدایات کے مطابق ایک کشتی بناؤ۔ پھر جب (عذاب کے لئے) ہمارا حکم آجائے اور تنور ابلنے لگے تو ہر قسم کے جوڑے سے دو (نر اور مادہ) اس کشتی میں بٹھا لینا اور اپنے گھر والوں کو بھی سوائے ان کے جن کے خلاف پہلے فیصلہ صادر ہوچکا ہے۔ اور جن لوگوں نے ظلم کیا ہے ان کے بارے میں مجھ سے بات نہ کرنا کیونکہ وہ غرق ہو کے ہی رہینگے۔ المؤمنون
28 پر جب تم اور جو تمہارے ہمراہ ہوں کشتی میں [٣٢] جم کر بیٹھ جاؤ تو کہنا : ''سب تعریف اس اللہ کے لئے ہے جس نے ہمیں ظالم لوگوں سے [٣٣] نجات دی۔ المؤمنون
29 اور (یہ بھی) کہنا کہ : ''میرے پروردگار! مجھے برکت والی جگہ اتارنا اور تو سب سے بہتر اتارنے والا [٣٤] ہے۔'' المؤمنون
30 اس واقعہ میں کئی نشانیاں ہیں اور آزمائش تو ہم کرکے ہی [٣٥] رہتے ہیں۔ المؤمنون
31 پھر ان کے بعد ہم نے ایک اور نسل کو پیدا کیا۔ المؤمنون
32 تو ان کی طرف انھیں میں سے [٣٦] ایک رسول بھیجا، (جس نے انھیں کہا کہ) اس اللہ کی عبادت کرو جس کے سوا تمہارا کوئی الٰہ نہیں۔ کیا تم ڈرتے نہیں؟[٣٧] المؤمنون
33 اور اس کی قوم کے جن سرداروں نے (اس دعوت کو ماننے سے) انکار کیا اور آخرت کی ملاقات کو [٣٨] جھٹلایا اور جنہیں ہم نے دنیا کی زندگی میں عیش و آرام دے رکھا تھا، کہنے لگے'': یہ تمہارے ہی جیسا ایک انسان ہے، وہی کچھ کھاتا ہے [٣٩] جو تم کھاتے ہو اور پیتا بھی وہی کچھ ہے جو تم پیتے ہو۔ المؤمنون
34 اور اگر تم نے اپنے ہی جیسے ایک آدمی کی اطاعت کرلی تو پھر تو تم خسارے [٤٠] میں ہی رہے۔ المؤمنون
35 کیا تمہیں وہ یہ کہتا ہے کہ جب تم مر جاؤ گے اور مٹی اور ہڈیاں بن جاؤ گے تو تم (دوبارہ) اٹھائے جاؤگے المؤمنون
36 یہ بات تو بعد از عقل اور بعید از قیاس ہے جس کا تمہیں وعدہ دیا جارہا ہے۔ المؤمنون
37 زندگی تو بس یہی دنیا کی زندگی ہے، ہم مرتے ہیں اور جیتے (پیدا ہوتے) ہیں اور ہم ہرگز اٹھائے [٤١] نہیں جائیں گے۔ المؤمنون
38 یہ ایک ایسا آدمی ہے جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے [٤٢] اور ہم کبھی اس کی بات نہیں پائیں گے المؤمنون
39 اس رسول نے دعا کی کہ : پروردگار! ان لوگوں نے جو مجھے جھٹلایا ہے تو اس پر میری مدد فرما'' المؤمنون
40 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : تھوڑے ہی عرصہ بعد یہ (اپنے کئے پر) پچھتانے لگیں [٤٣] گے۔ المؤمنون
41 چنانچہ ٹھیک حق کے [٤٤] مطابق ایک ہیبت ناک چیخ نے انھیں آ لیا تو ہم نے انھیں خس وخاشاک [٤٥] بنا کے رکھ دیا۔ سو ظالم لوگوں کے لئے پھٹکار ہی پھٹکار ہے۔ المؤمنون
42 پھر ان کے بعد ہم نے کئی اور قومیں پیدا کیں۔ المؤمنون
43 کوئی بھی قوم نہ اپنے وقف سے پہلے ختم ہوئی اور نہ اس وقت کے بعد ٹھہرسکی۔ المؤمنون
44 پھر اس کے بعد ہم نے پے در پے اپنے رسول بھیجے جب بھی کسی قوم کے پاس اس کا رسول آتا تو وہ اسے جھٹلا دیتے تو ہم ایک قوم کے بعد دوسری قوم کو ہلاک کرتے رہے تاآنکہ انھیں افسانے [٤٦] بنا دیا۔ سو ان لوگوں پر پھٹکار ہو جو ایمان نہیں لاتے۔ المؤمنون
45 پھر ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی ہارون کو معجزے اور روشن دلیل [٤٧] دے کر بھیجا المؤمنون
46 فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف تو وہ اکڑ گئے اور وہ تھے ہی سرکش [٤٨] لوگ المؤمنون
47 کہنے لگے : ''کیا ہم اپنے ہی دو آدمیوں پر ایمان لائیں جبکہ ان کی قوم ہماری غلام [٤٩] ہے۔ المؤمنون
48 چنانچہ انہوں نے ان دونوں کو جھٹلا دیا تو وہ بھی ہلاک ہونے والوں میں شامل ہوگئے۔ المؤمنون
49 اور ہم نے موسیٰ کو کتاب (اس لئے) دی تھی کہ وہ لوگ اس سے رہنمائی [٥٠] حاصل کریں۔ المؤمنون
50 اور ہم نے (عیسیٰ) ابن مریم کو اس کی والدہ کو ایک نشانی [٥١] بنایا اور ایک ایسے ٹیلے [٥٢] پر جگہ دی جو اطمینان بخش تھی اور وہاں چشمہ بھی موجود تھا۔ المؤمنون
51 اے پیغمبروں کی جماعت [٥٣]! پاکیزہ چیزیں [٥٤] کھاؤ اور نیک اعمال کرو جو کچھ تم کرتے رہے ہو [٥٥] میں اسے خوب جانتا ہوں المؤمنون
52 اور یہ تمہاری امت ایک ہی [٥٦] امت ہے اور میں تمہارا پروردگار ہوں۔ لہٰذا مجھی سے ڈرو۔ المؤمنون
53 پھر لوگوں نے اپنے (دین کے) کام کو آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کرلیا [٥٧]۔ ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے وہ اس میں مگن ہے۔ المؤمنون
54 لہٰذا ان کا قصہ چھوڑو کہ وہ ایک خاص وقت تک اپنی اس مدہوشی میں [٥٨] پڑے رہیں۔ المؤمنون
55 کیا وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم جو انھیں مال اور اولاد دیئے جارہے ہیں المؤمنون
56 تو ہم انھیں بھلائیاں دینے میں جلدی [٥٩] کر رہے ہیں؟ معاملہ یوں نہیں بلکہ اصل بات کا انھیں شعور ہی نہیں المؤمنون
57 (بھلائیاں پانے والے اور اہل وہ لوگ ہیں) جو اپنے پروردگار کے خوف سے ڈرتے رہتے ہیں المؤمنون
58 اور جو اپنے پروردگار کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں المؤمنون
59 اور وہ اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے المؤمنون
60 اور وہ (اللہ کی راہ میں) دیتے ہیں جو بھی دیں اور ان کے دلوں کو دھڑکا لگا رہتا تھا کہ وہ اپنے پروردگار کے پاس لوٹ کر جانے والے ہیں۔ المؤمنون
61 یہی لوگ ہیں جو نیک کاموں میں جلدی کرنے اور ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی [٦٠] کوشش کرتے ہیں۔ المؤمنون
62 ہم کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف [٦١] نہیں دیتے اور ہمارے پاس ایسی کتاب (نامہء اعمال) ہے جو ٹھیک ٹھیک [٦٢] بیان کردے گا اور ان کی حق تلفی [٦٣] نہ ہوگی۔ المؤمنون
63 بلکہ اس بات سے تو ان کے دل سخت غافل ہیں اور اس غفلت کے علاوہ ان کے اور بھی کئی (برے) اعمال ہیں [٦٤] جو وہ کر رہے ہیں المؤمنون
64 یہاں تک کہ جب ہم ان کے عیاش لوگوں کو عذاب میں پکڑ لیں گے تو اس وقت وہ چیخنا چلانا [٦٥] شروع کردیں گے المؤمنون
65 (ہم کہیں گے) آج چلاؤ نہیں۔ ہماری طرف سے تمہیں کوئی مدد نہیں ملے گا۔ المؤمنون
66 جب میری آیات تم پر پڑھی جاتی تھیں تو تم الٹے پاؤں [٦٦] پھرجاتے تھے۔ المؤمنون
67 اپنے گھمنڈ میں میری آیتوں کو افسانے [٦٧] سمجھتے اور بکواس کیا کرتے تھے۔ المؤمنون
68 کیا ان لوگوں نے اس کلام پر کبھی غور نہیں کیا یا ان کے پاس کوئی ایسی بات آئی ہے جو ان کے آباء و اجداد [٦٨] کے پاس نہیں آتی تھی؟ المؤمنون
69 یا انہوں نے اپنے [٦٩] رسول کو پہچانا ہی نہیں لہٰذا وہ (اس کا انکار کر رہے ہیں؟) المؤمنون
70 یا وہ یہ کہہ دیتے ہیں کہ اسے جنون ہے [٧٠]۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ ان کے اس سچی بات لایا ہے لیکن ان میں [٧١] سے اکثر لوگ حق کو پسند ہی نہیں کرتے المؤمنون
71 اور اگر حق ان کی خواہشات کی پیروی کرتا تو یہ زمین و آسمان اور ان میں جو کچھ ہے ان سب کا نظام درہم برہم [٧٢] ہوجاتا بلکہ ہم نے انھیں انہی کے لئے ذکر (قرآن) دیا ہے مگر وہ اپنے اس ذکر سے ہی منہ موڑ [٧٣] رہے ہیں۔ المؤمنون
72 یا آپ ان سے کچھ مال مانگتے ہیں؟ تو آپ کے لئے آپ کے پروردگار کا دیا [٧٤] ہی بہتر ہے اور وہی بہترین رازق ہے۔ المؤمنون
73 اور بلاشبہ آپ انہیں [٧٥] سیدھی راہ کی طرف بلاتے ہیں۔ المؤمنون
74 اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے وہ اس سیدھی راہ سے ہٹ کر چلنا چاہتے ہیں المؤمنون
75 اور اگر ہم ان پر مہربانی کریں اور ان کی تکلیف کو دور کردیں تو یہ اپنی سرکشی میں اور زیادہ بہکتے جائیں گے۔ المؤمنون
76 اور ہم نے انھیں عذاب میں مبتلا کیا تو بھی یہ [٧٦] نہ اپنے پروردگار کے سامنے جھکے اور نہ آہ و زاری کی المؤمنون
77 یہاں تک کہ ہم نے ان پر سخت عذاب کا در کھول دیا [٧٧] تو اس حال میں وہ (ہر بھلائی سے) مایوس [٧٨] ہونے لگے۔ المؤمنون
78 وہی تو ہے جس نے تمہیں کان، آنکھیں اور دل [٧٩] عطا کئے (تاکہ تم سنو، دیکھو اور غور کرو) مگر تم لوگ کم ہی شکرگزار ہوتے ہو۔ المؤمنون
79 اور وہی ذات ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلا دیا اور اسی کی طرف تم اکٹھے کئے [٨٠] جاؤ گے۔ المؤمنون
80 اور وہی ہے جو زندہ کرتا اور مارتا [٨١] ہے اور رات اور دن کا باری باری آتے رہنا اسی کے قبضہ قدرت میں ہے۔ کیا تم کچھ بھی نہیں سمجھتے؟ المؤمنون
81 بلکہ انہوں نے بھی وہی کچھ کہہ دیا جو ان کے پیشرو کہے چکے ہیں المؤمنون
82 کہ : ''جب ہم مر جائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو ہمیں [٨٢] پھر زندہ کرکے اٹھایا جائے گا ؟'' المؤمنون
83 یہ بات تو ہمیں اور اس سے پیشتر ہمارے آباء و اجداد کو بھی کہی گئی تھی۔ یہ تو محض پرانے افسانے ہیں۔'' المؤمنون
84 آپ ان سے پوچھئے کہ : اگر تمہیں کچھ علم ہے تو بتلاوو کہ زمین اور جو کچھ اس میں ہے وہ کس کا ہے؟ المؤمنون
85 وہ فوراً کہہ دیں گے کہ ''اللہ کا'' آپ کہئے پھر تم نصیحت قبول کیوں [٨٣] نہیں کرتے؟ المؤمنون
86 پھر ان سے پوچھئے کہ : سات آسمانوں اور عرش عظیم کا مالک کون ہے؟ المؤمنون
87 وہ فوراً کہہ دیں گے کہ یہ (سب کچھ) اللہ ہی کا ہے۔ آپ کہئے پھر تم اللہ سے ڈرتے کیوں نہیں؟[٨٤] المؤمنون
88 پھر ان سے پوچھئے کہ اگر تم جانتے ہو۔۔۔۔ حکومت کس کی ہے؟ [٨٥] اور وہ کون ہے جو پناہ دیتا ہے مگر اس کے مقابلہ میں کسی کو پناہ نہیں مل سکتی؟ المؤمنون
89 وہ فوراً کہیں گے اللہ ہی ہے۔ آپ کہئے پھر تم پر کہاں سے جادو چل جاتا ہے؟[٨٦] المؤمنون
90 بلکہ ہم تو ان کے پاس حق لے کر آئے ہیں اور یقیناً یہی جھوٹے [٨٧] ہیں۔ المؤمنون
91 اللہ تعالیٰ نے کسی کو اپنی اولاد نہیں بنایا [٨٨] اور نہ ہی اس کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے۔ اگر ایسی بات ہوتی تو ہر الٰہ اپنی مخلوق کو لے کر الگ ہوجاتا [٨٩] اور ان میں سے ہر ایک دوسرے پر غالب آنے کی کوشش کرتا۔ اللہ تو ان باتوں سے پاک ہے۔ جو یہ لوگ بیان کرتے ہیں المؤمنون
92 وہ سب پوشیدہ اور ظاہر باتوں کا جاننے والا [٩٠] ہے اور جن چیزوں کو یہ لوگ شریک ٹھہراتے ہیں ان سے وہ بالاتر ہے۔ المؤمنون
93 (اے پیغمبر) آپ یہ دعا کیجئے کہ '': پروردگار! جس عذاب کی انھیں دھمکی دی جارہی ہے اگر وہ میری موجودگی پر آجائے المؤمنون
94 تو اے پروردگار! مجھے [٩١] ان ظالموں میں شامل نہ کرنا'' المؤمنون
95 اور جس عذاب کی انھیں دھمکی دی جارہی ہے وہ عذاب آپ کو دکھانے پر [٩٢] ہم پوری قدرت رکھتے ہیں۔ المؤمنون
96 آپ ان کے جواب میں بھی ایسی بات کہئے جو بہت اچھی ہو [٩٣] جو کچھ یہ لوگ بیان کرتے ہیں ہم اسے خوب جانتے ہیں۔ المؤمنون
97 نیز یہ دعا کرتے رہئے کہ : پروردگار! میں شیطان کی اکساہٹوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں المؤمنون
98 اور اس بات سے بھی تیری پناہ مانگتا ہوں کہ وہ [٩٤] میرے پاس آئیں المؤمنون
99 (یہ لوگ اپنی کارستانیوں میں لگے رہیں گے) جہاں تک کہ ان میں سے کسی کو جب موت آئے گی تو کہے گا : پروردگار! مجھے دنیا میں [٩٥] واپس بھیج دے المؤمنون
100 جسے میں چھوڑ آیا ہوں امید ہے کہ اب میں نیک عمل کروں گا (اللہ تعالیٰ فرمائیں گے) ''ایسا ہرگز نہیں [٩٦] ہوسکتا'' یہ بس ایک بات ہوگی جسے اس سے کہہ دیا۔ اور ان (مرنے والوں) کے درمیان دوبارہ جی اٹھنے کے دن تک ایک آڑ [٩٧] حائل ہوگی۔ المؤمنون
101 پھر جب صور پھونکا جائے گا تو ان کے درمیان کوئی رشتہ نہ رہے گا اور نہ ہی اس دن کوئی ایک دوسرے [٩٨] کا حال پوچھے گا۔ المؤمنون
102 اس دن حق کے پلڑے بھاری ہوں گے تو وہ کامیاب ہوں گے۔ المؤمنون
103 اور جن کے ہلکے ہوں گے تو یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو [٩٩] خسارے میں رکھا وہ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے۔ المؤمنون
104 جہنم کی آگ ان کے چہروں کو جھلس دے گی۔ اور ان کے جبڑے باہر [١٠٠] نکلے ہوں گے المؤمنون
105 (انہیں کہا جائے گا) کیا تم پر میری آیات نہیں پڑھی جاتی تھیں تو تم انھیں جھٹلا دیا کرتے تھے؟ المؤمنون
106 وہ کہیں گے : ''ہمارے پروردگار! ہم پر ہماری بدبختی غالب آگئی تھی اور ہم واقعی گمراہ لوگ تھے۔ المؤمنون
107 پروردگار! ہمیں اس آگ سے نکال اگر ہم دوبارہ ایسا [١٠١] قصور کریں تو واقعی ہم ظالم ٹھہرے'' المؤمنون
108 اللہ تعالیٰ فرمائے گا : ''مجھ سے دفع ہی رہو [١٠٢] اور اسی آگ میں پڑے رہو اور مجھ سے بات بھی نہ کرو۔ المؤمنون
109 (بات یہ ہے) کہ جب میرے کچھ بندے یہ کہتے تھے کہ : اے ہمارے پروردگار! ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما کیونکہ تو ہی سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے المؤمنون
110 تو تم لوگ ان کا مذاق اڑاتے تھے [١٠٣] حتیٰ کہ ان کے ساتھ اس مشغلہ نے تمہیں میری یاد بھی بھلا دی اور تم ان پر ہنسا کرتے تھے۔ المؤمنون
111 آج میں نے انھیں ان کے صبر کا بدلہ [١٠٤] دے دیا ہے۔ بلاشبہ وہی کامیاب رہے ہیں'' المؤمنون
112 پھر اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا : ''بتاؤ تم کتنے سال زمین میں رہے؟'' المؤمنون
113 وہ کہیں گے : ''یہی کوئی ایک دن یا اس کا کچھ حصہ۔ اور یہ بات تو شمار کونے والوں [١٠٥] سے پوچھئے'' المؤمنون
114 اللہ تعالیٰ فرمائے گا : ''واقعی تم تھوڑا ہی عرصہ [١٠٦] وہاں ٹھہرے تھے۔ کاش تم یہ بات (اس وقت بھی) جانتے ہوتے۔ المؤمنون
115 کیا تم نے یہ سمجھ رکھا تھا کہ ہم نے تمہیں بے کار ہی پیدا کردیا اور تم ہمارے ہاں [١٠٧] لوٹ کر نہ آؤ گے؟'' المؤمنون
116 پس اللہ تعالیٰ بہت بلند شان والا ہے۔ وہی حقیقی بادشاہ ہے، اس کے علاوہ کوئی الٰہ نہیں،[١٠٨] وہی عرش عظیم کا مالک ہے۔ المؤمنون
117 اور جو شخص اللہ کے ساتھ کسی اور الٰہ کو پکارتا ہے جس کی اس کے پاس کوئی دلیل [١٠٩] نہیں، تو اس کا حساب اس کے پروردگار کے سپرد ہے۔ ایسے کافر کبھی کامیاب نہ ہوں گے۔ المؤمنون
118 اور آپ اللہ سے دعا کیجئے کہ'': اے میرے پروردگار! مجھے بخش دے [١١٠] اور مجھ پر رحم فرما اور تو ہی سب رحم کرنے والوں سے اچھا رحم کرنے والا ہے'' المؤمنون
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے النور
1 یہ ایک سوت ہے جسے ہم نے نازل کیا [٢] اور (اس کے احکام کو) لوگوں پر فرض کردیا اور اس میں واضح آیات نازل فرمائیں تاکہ سبق حاصل کرو۔ النور
2 زانی عورت ہو یا مرد، ان میں سے ہر ایک کو سو درے [٣] لگاؤ، اور اگر تم اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو تو اللہ کے دین کے معاملہ [٤] تمہیں ان دونوں (میں سے کسی) پر بھی ترس نہ آنا چاہئے۔ اور مسلمانوں میں سے ایک گروہ ان کی سزا [٥] وقت موجود ہونا چاہئے۔ النور
3 زانی نکاح نہ کرے مگر زانیہ یا مشرکہ عورت کے ساتھ، اور زانیہ کے ساتھ وہی نکاح کرے جو خود زانی یا مشرک ہو۔ اور اہل ایمان پر یہ کام [٦] حرام کردیا گیا ہے۔ النور
4 اور جو لوگ پاکدامن عورتوں [٧] پر تہمت لگائیں پھر چار گواہ پیش نہ کرسکیں انھیں اسی کوڑے لگاؤ اور آئندہ کبھی ان شہادت قبول نہ کرو۔ اور یہی لوگ بدکردار [٨] ہیں۔ النور
5 البتہ جو لوگ اس کے بعد توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں تو یقیناً اللہ بڑا بخشنے والا [٩] اور رحم کرنے والا ہے۔ النور
6 اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگائیں اور ان کے اپنے سوا ان کے پاس گواہ بھی کوئی نہ ہو تو ان میں سے ایسے شخص کی شہادت یوں ہوگی کہ وہ چار دفعہ اللہ کی قسم کھا کر گواہی دے کہ وہ سچا ہے۔ النور
7 اور پانچویں دفعہ یوں کہے گا کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر اللہ کی لعنت ہو النور
8 اور اس عورت (جس پر الزام لگایا گیا ہے) سے سزا (حد) یوں ٹل سکتی ہے کہ وہ چار دفعہ (اللہ کی قسم کھا کر گواہی دے کہ ''وہ (خاوند) جھوٹا ہے'' النور
9 اور پانچویں دفعہ یوں کہے کہ ''اگر مرد (اس کا خاوند) سچا ہو تو مجھ پر اللہ کا غضب نازل [١٠] ہو'' النور
10 اور اگر تم پر (اے مسلمانو)! اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی (تو ایسا معاملہ تم پر سخت پیچیدہ بن جاتا) اور اللہ تعالیٰ بڑا التفات فرمانے والا [١١] اور حکیم ہے (جس نے معافی کا یہ قاعدہ مقرر کردیا۔ النور
11 جن لوگوں نے تہمت [١٢] کی باتیں کیں وہ تم میں سے ایک ٹولہ ہے۔ اسے تم اپنے لئے برا نہ سمجھو بلکہ وہ تمہارے لیے بہتر ہے۔ جس نے اس میں جتنا حصہ لیا [١٣] اتنا ہی گناہ کمایا اور ان میں سے جو شخص اس تہمت کے بڑے حصہ کا [١٤] ذمہ دار بنا اس کے لئے عذاب عظیم ہے۔ النور
12 جب تم نے یہ قصہ سنا [١٥] تھا تو مومن مردوں اور مومن عورتوں نے اپنے دل میں اچھی بات کیوں نہ سوچی اور یوں [١٦] کیوں نہ کہہ دیا کہ ''یہ تو صریح بہتان ہے'' النور
13 پھر یہ تہمت لگانے والے اس پر چار گواہ کیوں نہ لاسکے؟ پھر جب یہ گواہ نہیں [١٧] لاسکے تو اللہ کے ہاں یہی جھوٹے ہیں۔ النور
14 اور اگر تم پر دنیا اور آخرت میں اللہ کا فضل اور اس کی زحمت [١٨] نہ ہوتی تو جن باتوں میں تم پڑگئے تھے اس کی پاداش میں تمہیں بہت بڑا عذاب آلیتا۔ النور
15 جس وقت تمہاری ایک زبان سے دوسری زبان اس جہان کو لیتی جارہی تھی اور تم اپنے منہ سے وہ کچھ کہہ رہے تھے جس کے متعلق تمہیں کچھ علم نہ تھا اور تم اسے معمولی بات سمجھ رہے تھے، حالانکہ وہ اللہ کے ہاں [١٩] بہت بڑی بات تھی۔ النور
16 جب تم نے یہ قصہ سنا تھا تو تم نے یوں کیوں نہ [٢٠] کہہ دیا کہ : ''ہمیں یہ مناسب نہیں کہ ایسی بات کریں، سبحان اللہ! یہ تو بہت بڑا بہتان ہے'' النور
17 اللہ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ اگر تم مومن ہو تو آئندہ کبھی ایسی [٢١] حرکت نہ کرنا۔ النور
18 اللہ تمہیں واضح ہدایات دیتا ہے اور وہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ النور
19 جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ ایمان لانے والوں میں بے حیائی [٢٢] کی اشاعت ہو ان کے لئے دنیا میں بھی دردناک عذاب ہے اور آخرت میں بھی۔ اور (اس کے نتائج کو) اللہ ہی بہتر جانتا ہے تم نہیں جانتے۔[٢٣] النور
20 اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت شامل حال نہ ہوتی ( تو اس کے برے نتائج تمہارے سامنے آجاتے) اور اللہ تعالیٰ یقیناً بڑا مہربان اور نہایت رحم والا ہے۔ النور
21 اے ایمان والو! شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو۔ اور جو شخص شیطان کے قدموں پر چلے گا تو وہ تو بے حیائی [٢٤] اور برے کاموں کا ہی حکم دے گا۔ اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تمہارے شامل حال نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی پاک صاف [٢٥] نہ رہ سکتا تھا۔ مگر اللہ جسے چاہے پاک سیرت [٢٦] بنا دیتا ہے اور اللہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ النور
22 اور تم میں سے آسودہ حال لوگوں کو یہ قسم نہ کھانا چاہئے کہ وہ قرابت داروں،[٢٧] مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو کچھ (صدقہ وغیرہ) نہ دیں گے۔ انھیں چاہئے کہ وہ ان کو معاف کردیں اور ان سے درگزر کریں۔ کیا تم یہ پسند نہیں کرتے کہ اللہ تمہیں معاف کردے۔ اور اللہ بڑا بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ النور
23 جو لوگ پاکدامن اور بھولی بھالی [٢٩] مومن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا میں بھی لعنت اور آخرت میں بھی اور انھیں بہت برا عذاب ہوگا۔ النور
24 جس دن ایسے مجرموں کی اپنی زبانیں، ہاتھ اور پاؤں ان کے کرتوتوں سے متعلق ان کے خلاف گواہی دیں گے۔ النور
25 اس دن اللہ تعالیٰ انھیں وہ بدلہ دے گا جس کے [٣٠] وہ مستحق ہیں اور وہ جان لیں گے کہ اللہ ہی حق ہے، سچ کو سچ کر دکھانے والا ہے۔ النور
26 خبیث عورتیں، خبیث مردوں کے لئے، اور خبیث مرد، خبیث عورتوں کے لئے ہیں۔ اور پاکیزہ [٣١] عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے اور پاکیزہ مرد پاکیزہ عورتوں کے لئے ہیں۔ ان کا دامن ان باتوں سے پاک ہے جو وہ (تہمت لگانے والے) بکتے ہیں، ان کے لئے بخشش بھی ہے اور عزت کی روزی بھی۔ النور
27 اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا [٣٢] دوسروں کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو جب تک کہ ان کی رضا [٣٣] حاصل نہ کرو اور گھر والوں پر سلام نہ کرلو۔ یہ بات تمہارے [٣٤] حق میں بہتر ہے توقع ہے کہ تم اسے یاد رکھو (اور اس پر عمل کرو) گے۔ النور
28 پھر اگر ان میں کسی کو نہ پاؤ تو جب تک تمہیں اجازت [٣٥] نہ ہے اس میں داخل نہ ہونا۔ اور اگر تمہیں کہا جائے کہ لوٹ جاؤ تو لوٹ آؤ [٣٦]۔ یہ تمہارے لئے زیاد پاکیزہ طریقہ ہے اور جو کام تم کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے۔ النور
29 البتہ بے آباد گھروں میں [٣٧] داخل ہونے سے تم پر کوئی گناہ نہیں جہاں تمہارے فائدے کی کوئی چیز ہو۔ اور اللہ خوب [٣٨] جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو۔ النور
30 (اے نبی)! مومن مردوں سے کہئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی [٣٩] رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں [٤٠]۔ یہ ان کے لئے زیادہ پاکیزہ طریقہ ہے۔ اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر ہے۔ النور
31 اور مومن عورتوں سے بھی کہئے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھا کریں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کیا کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں مگر جو از خود ظاہر ہو [٤١] جائے۔ اور اپنی اوڑھنیاں اپنے سینوں پر ڈال لیا کریں اور اپنے بناؤ سنگھار کو ظاہر [٤٢] نہ کریں مگر ان لوگوں کے سامنے : خاوند، باپ، خاوند کے باپ (سسر) بیٹے، اپنے شوہروں کے بیٹے (سوتیلے بیٹے) بھائی، بھتیجے، بھانجے [٤٣]، اپنے میل جول [٤٤] والی عورتیں، کنیزیں جن کی وہ مالک ہوں [٤٥]۔ اپنے خادم مرد [٤٦] جو عورتوں کی حاجت نہ رکھتے ہوں اور ایسے لڑکے جو عورتوں کی پوشیدہ باتوں سے [٤٧] ابھی واقف نہ ہوئے ہوں۔ اور اپنے پاؤں زمین پر مارتے ہوئے [٤٨] نہ چلیں کہ جو زینت انہوں نے چھپا رکھی ہے اس کا لوگوں کو علم ہوجائے اور اے ایمان والو! تم سب مل کر اللہ کے حضور [٤٩] توبہ کرو توقع ہے کہ تم کامیاب ہوجاؤ گے۔ النور
32 اور تم میں سے جو لوگ مجرد [٥٠] ہیں ان کے نکاح کردو۔ اور اپنے لونڈی، غلاموں کے بھی جو نکاح کے قابل [٥١] ہوں۔ اگر وہ محتاج ہیں تو اللہ اپنی مہربانی [٥٢] سے انھیں غنی کردے گا۔ اور اللہ بڑی وسعت والا اور جاننے والا ہے۔ النور
33 اور جو لوگ نکاح (کا سامان) نہیں پاتے انھیں (زنا وغیرہ) سے بچے رہنا چاہیئے تاآنکہ اللہ انھیں اپنے فضل سے [٥٣] غنی کردے اور تمہارے غلاموں میں سے جو لوگ مکاتبت [٥٤] کرنا چاہیں تو اگر تم ان میں بھلائی دیکھو تو ان سے مکاتبت کرلو۔ اور اس مال میں سے جو اللہ تمہیں دیا [٥٥] ہے انھیں بھی دے دو۔ اور تمہاری لونڈیاں اگر پاکدامن رہنا چاہیں تو انہیں [٥٦] اپنے دنیوی فائدوں کی خاطر بدکاری پر مجبور نہ کرو۔ اور جو کوئی انھیں مجبور کرے [٥٧] تو ان پر جبر کے بعد اللہ تعالیٰ انھیں بخش دینے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ النور
34 ہم نے تمہاری طرف واضح احکام بتلانے والی آیات بھی نازل کی ہیں اور ان لوگوں کی مثالیں [٥٨] بھی جو تم سے پہلے گزر چکے ہیں اور پرہیزگاروں کے لئے نصیحتیں بھی نازل کردی ہیں۔ النور
35 اللہ ہی آسمانوں اور زمین کا نور [٥٩] ہے۔ اس کے نور کی مثال ایک ایسی ہے جیسے ایک طاق ہو جس میں ایک چراغ ہو، یہ چراغ فانوس میں رکھا ہوا ہو، وہ فانوس ایسا صاف شفاف ہو جیسے ایک چمکتا ہوا ستارہ۔ اور وہ چراغ زیتون کے مبارک درخت (کے تیل) سے روشن کیا جاتا ہو جو نہ مشرق میں ہوتا ہے اور نہ مغرب میں۔ اس کے تیل کو اگر آگ نہ بھی چھوئے تو بھی وہ از خود بھرک اٹھنے کے قریب ہوتا ہے (اسی طرح) روشنی پر روشنی [٦٠] (بڑھنے کے تمام اسباب جمع ہوگئے ہوں) اللہ اپنے ایسے ہی زر کی طرف جسے چاہتا ہے، رہنمائی [٦١] کردیتا ہے۔ اور اللہ مثالیں بیان کرکے لوگوں کو سمجھاتا ہے اور وہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ النور
36 (یہ) ان گھروں (مساجد وغیرہ) میں ہوتے ہیں جن کے متعلق اللہ نے حکم دیا ہے کہ ان میں اللہ کا نام بلند کیا جائے اور اس کا ذکر کیا جائے [٦٢] ان (مساجد) میں صبح و شام ایسے لوگ اللہ کی تسبیح کرتے رہتے ہیں۔ النور
37 ہمیں اللہ کے ذکر، اقامت سے نہ تجارت غافل کرتی ہے اور نہ خرید و فروخت، وہ اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں۔ جس میں دل اور آنکھیں [٦٣] اکڑ جائیں گی (٣٧) (اور وہ لوگ یہ سب کچھ اس لئے کرتے ہیں کہ) جو عمل وہ کرتے رہے ہیں اللہ انھیں ان کا بہتر دلہ اور اپنے فضل سے [٦٤] زیادہ بھی دے اور اللہ جسے چاہتا ہے بغیر حساب کے رزق عطا کرتا ہے۔ النور
38 اور جو کافر ہیں ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چٹیل میدان میں کوئی سراب [٦٥] ہو جسے پیاسا پانی سمجھ رہا ہو۔ حتیٰ کہ جب وہ اس سراب کے قریب آتا ہے تو وہاں کچھ بھی نہیں پاتا۔ بلکہ اس نے اللہ کو وہاں موجود پایا جس نے اس کا حساب چکا دیا اور اللہ کو حساب چکانے میں دیر نہیں لگتی۔ النور
39 اور جو کافر ہیں ان کے اعمال کی مثال ایسی ہے جیسے ایک چٹیل میدان میں کوئی سراب [] ہو جسے پیاسا پانی سمجھ رہا ہو۔ حتی کہ جب وہ اس سراب کے قریب آتا ہے تو وہاں کچھ بھی نہیں پاتا۔ بلکہ اس نے اللہ کو وہاں موجود پایا جس نے اس کا حساب چکادیا اور اللہ کو حساب چکانے میں دیر نہیں لگتی۔ النور
40 یا ( پھر کافروں کے اعمال کی مثال ایسی ہے) جیسے ایک گہرے سمندر میں اندھیرے ہوں جسے موج نے ڈھانپ لیا ہو۔ پھر اس کے اوپر ایک اور موج ہو اور اس کے اوپر بادل ہو ایک تاریکی [] پر ایک تاریکی چڑھی ہو اگر کوئی شخص اپنا ہاتھ نکالے تو اسے بھی نہ دیکھ سکے اور جسے اللہ روشنی نہ عطا کرے [] اس کے لئے (کہیں سے بھی) روشنی نہیں ( مل سکتی ) النور
41 کیا تم دیکھتے نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے (اور فضا میں) پر پھیلائے ہوئے [٦٨] پرندے بھی، یہ سب اللہ ہی کی تسبیح کر رہے ہیں۔ ہر مخلوق کو اپنی [٦٩] نماز اور تسبیح کا طریقہ معلوم ہے اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ النور
42 نیز آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے اور اسی کی طرف سب کی بازگشت ہے۔ النور
43 کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ بادل کو آہستہ آہستہ [٧٠] چلاتا ہے پھر بادل (کے اجرائ) کو آپس میں ملا دیتا ہے پھر اسے تہ بہ تہ بنا دیتا ہے پھر تو دیکھتا ہے کہ اس کے درمیان سے بارش کے قطرے ٹپکتے ہیں اور وہ آسمان سے ان پہاڑوں کی بدولت جو اس میں بلند ہیں، اولے برساتا ہے پھر جسے چاہتا ہے ان سے نقصان پہنچاتا ہے اور جسے چاہتا ہے ان سے بچا لیتا ہے۔ اس کی بھی چمک آنکھوں کو خیرہ [٧١] کردیتی ہے النور
44 اللہ ہی رات اور دن کا ادل بدل کرتا رہتا ہے۔ بلاشبہ اہل نظر کے لئے ان نشانیوں میں [٧٢] عبرت کا سامان ہے۔ النور
45 اللہ نے ہر چلنے والے جاندار کو پانی سے [٧٣] پیدا کیا۔ ان میں سے کچھ ایسے ہیں جو اپنے پیٹ کے بل چلتے ہیں، کچھ دو پاؤں پر اور کچھ چار پاؤں پر، اور کچھ وہ چاہتا ہے پیدا کردیتا ہے اور یقیناً اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ النور
46 ہم نے صاف صاف حقیقت بتلانے والی آیات اتاری ہیں اور سیدھی [٧٤] راہ کی طرف رہنمائی تو اللہ ہی جسے چاہے کرتا ہے۔ النور
47 یہ (منافق) کہتے ہیں کہ ہم اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے ہیں اور ہم نے اطاعت قبول کی۔ پھر اس کے بعد ان میں سے ایک فریق (اطاعت سے) منہ پھیر [٧٥] لیتا ہے حقیقتاً یہ لوگ ایماندار نہیں۔ النور
48 اور جب انھیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ رسول ان کے درمیان [٧٦] فیصلہ کرے تو کچھ لوگ اعراض کرنے لگتے ہیں النور
49 اور حق ان کی موافقت میں ہو تو بڑے [٧٧] مطیع و منقاء ہو کر چلے آتے ہیں۔ النور
50 کیا ان کے دلوں میں (نفاق کا) روگ ہے یا وہ شک میں پڑے ہوئے ہیں یا وہ اس بات سے ڈرتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول ان کی حق تلفی [٧٨] کر جائیں گے۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ خود ہی ظالم ہیں۔ النور
51 مومنوں کی تو بات ہی یہ ہوتی ہے کہ جب انھیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جائے تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے تو وہ کہتے ہیں کہ ''ہم نے سن لیا اور اطاعت [٧٩] کی'' ایسے ہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ النور
52 اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے، اللہ سے ڈرے، اور اس کی نافرمانی سے بچتا رہے تو ایسے ہی لوگ بامراد ہیں۔ النور
53 (منافقین) اللہ کی پختہ قسمیں کھا کر (رسول سے) کہتے ہیں کہ ''اگر آپ انھیں حکم دیں تو وہ ضرور (جہاد پر) نکلیں گے'' آپ ان سے کہئے کہ قسمیں نہ کھاؤ۔ مطلوب (قسمیں نہیں بلکہ) دستور کے مطابق [٨٠] اطاعت ہے'' اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر [٨١] ہے۔ النور
54 آپ ان سے کہئے کہ ''اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو'' پھر اگر تم اطاعت نہیں کرو گے تو رسول کے ذمہ تو وہی کچھ ہے جس کا وہ مکلف ہے (یعنی تبلیغ کا) اور تمہارے ذمہ وہکچھ ہے جس کے تم مکلف ہو (یعنی اطاعت کے) اور اگر تم رسول کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پا جاؤ گے اور رسول کی ذمہ داری صرف یہ ہے کہ صاف صاف [٨٢] پیغام پہنچا دے۔ النور
55 تم میں سے جو مومن ہیں اور نیک کام کرتے ہیں ان سے اللہ نے وعدہ کر رکھا ہے کہ وہ انھیں زمین میں ایسے ہی خلافت عطا کرے [٨٣] گا جیسے تم سے پہلے کے لوگوں کو عطا کی تھی اور ان کے اس دین کو مضبوط کرے گا جسے اس نے ان کے لئے پسند کیا ہے اور ان کی حالت خود کو امن میں تبدیل کردے گا۔ پس وہ میری ہی عبادت کریں گے اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں گے اور جو اس کے بعد کفر کرے [٨٤] تو ایسے ہی لوگ فاسق ہیں۔ النور
56 نماز قائم کرو، زکوٰہ ادا کرو اور رسول کی اطاعت کرو (اس طرح) توقع ہے کہ تم پر رحم کیا جائے [٨٥]۔ النور
57 آپ کافروں کے متعلق یہ خیال نہ کیجئے کہ وہ زمین میں [٨٦] (اللہ کو) عاجز کردینے والے ہیں (کہ وہ انھیں عذاب نہ کرے) ان کا ٹھکانا علاج ہے اور وہ سب ہی برا ٹھکانا ہے النور
58 اے ایمان والو! تمہارے غلاموں اور ان لڑکوں پر جو ابھی حد بلوغ کو نہ پہنچے ہوں، لازم ہے کہ وہ (دن میں) تین بار اجازت لے کر گھروں میں داخل ہوا کریں۔ نماز فجر سے پہلے اور ظہر کے وقت جب تم کپڑے اتارتے ہو اور عشاء کی نماز کے بعد یہ تین اوقات تہارے لئے پردہ [٨٧] کے وقف ہیں۔ ان اوقات کے علاوہ (دوسرے وقتوں) میں ان کو بلا اجازت آنے جانے سے نہ ان پر کچھ گناہ ہے [٨٨] اور نہ تم پر، تمہیں ایک دوسرے کے پاس بار بار آنا ہی پڑتا ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لئے اپنے ارشادات کی وضاحت کرتا ہے اور وہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے۔ النور
59 اور جب لڑے سن بلوغ [٨٩] کو پہنچ جائیں تو وہ بھی اس طرح اذن لیا کریں جیسا کہ ان سے پہلے (ان کے برے) اجازت لیتے رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اسی طرح تمہارے لیے اپنے احکام کھول کر بیان کرتا ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا حکمت والا ہے۔ النور
60 اور جو عورتیں جوانی سے گزری [٩٠] بیٹھی ہوں اور نکاح کی توقع نہ رکھتی ہوں وہ اگر اپنی چادریں [٩١] اتار کر (ننگا سر) رہا کریں تو ان پر کچھ گناہ نہیں بشرطیکہ زیب و زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں۔ تاہم اگر وہ (چادر اتارنے سے) پرہیز [٩٢] ہی کریں تو یہی بات ان کے حق میں بہتر ہے اور اللہ سب کچھ سنتا، جانتا ہے۔ النور
61 اس بات میں نہ اندھے پر، نہ لنگڑے پر، نہ مریض [٩٣] اور نہ خود تمہارے لیے کوئی حرج ہے کہ تم اپنے گھروں سے [٩٤] کھانا کھاؤ، اپنے باپ دادا کے گھروں سے یا اپنی ماں (اور نانی) کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں، بہنوں، چچاؤں، پھوپھیوں، ماموؤں یا خالاؤں کے گھروں سے کھاؤ یا ان کے گھروں سے جن کے تم سرپرست [٩٥] ہو یا اپنے دوست [٩٦] کے ہاں سے کھالو۔ نہ ہی اس بات میں کوئی گناہ ہے کہ تم سب مل کر کھاؤ یا علیحدہ علیحدہ [٩٧]۔ البتہ جب تم گھروں میں [٩٨] داخل ہوا کرو تو اپنے لوگوں (گھر والوں) کو سلام کہا کرو۔ یہ اللہ کی طرف سے مبارک اور پاکیزہ تحفہ ہے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنی آیات تمہارے لئے کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ تم سمجھ سے کام لو۔ النور
62 مومن تو وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاتے ہیں اور جب وہ کسی اجتماعی کام میں رسول کے ساتھ ہوتے ہیں تو اس سے [٩٩] اجازت لئے بغیر جاتے نہیں (اے رسول)! جو لوگ آپ سے (اجازت مانگتے ہیں وہی اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لانے والا ہے، تو جب وہ اپنے کسی کام کے لئے آپ سے اذن مانگیں تو ان میں سے جسے آپ چاہیں اجازت دیں (اور جسے چاہیے نہ دیں) اور ان کے لئے اللہ سے بخشش طلب کیجئے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً بخشنے والا ہے۔ النور
63 (مسلمانو)! رسول کے بلانے کو ایسا نہ سمجھ لو جیسے تم آپس میں ایک دوسرے [١٠٠] کو بلاتے ہو۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو جانتا ہے جو تم میں سے چپکے سے [١٠١] کھسک جاتے ہیں لہٰذا جو لوگ رسول کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں [١٠٢] انھیں اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ وہ کسی مصیبت میں گرفتار نہ ہوجائیں یا انھیں کوئی دردناک عذاب پہنچ جائے۔ النور
64 یاد رکھو! جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے۔ تم جس روش پر بھی ہو اللہ اسے جانتا ہے۔ اور جس دن لوگ اس کی طرف لوٹائے جائیں گے تو وہ [١٠٣] انھیں بتلا دے گا کہ وہ کیا کرتے رہے۔ اور اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے۔ النور
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے الفرقان
1 متبرک [١] ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے [٢] پر فرقان [٣] (قرآن) نازل کیا تاکہ وہ کل اہل عالم کے لئے (برے انجام سے) ڈرانے والا [٤] بن جائے۔ الفرقان
2 وہی ذات جو آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا مالک [٥] ہے جس نے نہ کسی کو بیٹا بنایا اور نہ ہی اس کی حکومت میں کوئی شریک ہے۔ اس نے ہر چیز کو پیدا کیا تو اس کا ٹھیک ٹھیک اندازہ [٦] کیا الفرقان
3 اور (لوگوں نے) اللہ کے سوا کئی اور الٰہ بنا ڈالے جو کوئی چیز پیدا تو کیا خاک کریں گے وہ تو خود پیدا کئے گئے ہیں، انھیں خود اپنے نفع و نقصان کا بھی کچھ اختیار نہیں اور نہ ہی انھیں کسی کو مارنے،[٧] زندہ کرنے اور مردہ کو اٹھا سکنے کا کچھ اختیار ہے۔ الفرقان
4 کافر لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ یہ (قرآن) تو محض جھوٹ ہے جسے اس نے خود بنا ڈالا ہے اور کچھ دوسرے لوگوں نے اس کام میں اس کی مدد کی ہے۔ کتنا بڑا جھوٹ اور ظلم ہے جس پر [٨] یہ لوگ اتر آئے ہیں۔ الفرقان
5 نیز وہ کہتے ہیں کہ یہ تو پہلے لوگوں کی داستانیں ہیں جنہیں اس نے نقل کرالیا ہے سو وہی داستانیں صبح و شام اس کے پاس پڑھ کر سنائی جاتی ہیں۔ الفرقان
6 آپ ان سے کہئے کہ قرآن کو اس ذات نے نازل کیا ہے جو آسمانوں اور زمین کے بھید [٩] جانتا ہے اور وہ یقیناً بہت بخشنے والا، رحم والا ہے۔ الفرقان
7 نیز کہتے ہیں کہ یہ کیسا رسول ہے جو کھانا کھاتا ہے اور بازاروں [١٠] میں چلتا پھرتا ہے۔ اس پر کوئی فرشتہ کیوں نہ اتارا گیا جو اس کے ساتھ رہتا اور لوگوں کو ڈرایا [١١] کرتا الفرقان
8 اس پر کوئی خزانہ ہی اتار دیا جاتا یا اس کا کوئی باغ ہی ہوتا،[١٢] جس سے یہ (اطمینان کی) روزی کھا سکتا۔ اور ظالم کہتے ہیں کہ تم تو ایک جادو شدہ آدمی [١٣] کے پیچھے لگ گئے ہو'' الفرقان
9 اے نبی! غور کیجئے یہ لوگ آپ کے لئے کس طرح کی مثالیں [١٤] بیان کرتے ہیں۔ یہ ایسے گمراہ ہوئے ہیں کہ راہ راست پر آ ہی نہیں سکتے۔ الفرقان
10 وہ بڑی برکت والی ذات ہے۔ وہ چاہے تو آپ کو ان چیزوں سے بھی بہتر چیزیں دے سکتا ہے (ایک نہیں) کئی باغ جن میں نہریں جاری ہوں اور کئی محل دے سکتا ہے۔ الفرقان
11 لیکن بات یہ نہیں بلکہ یہ لوگ [١٥] دراصل قیامت تک جھٹلا رہے ہیں اور جو قیامت کو جھٹلائے ہم نے اس کے لئے جہنم تیار کر رکھی ہے۔ الفرقان
12 جب وہ دور سے انھیں (اپنے شکار کو) دیکھے گی تو یہ اس کے [١٦] جوش و خروش کی آوازیں خود ہی سن لیں گے الفرقان
13 اور جب اس میں دست و پابستہ ایک تنگ جگہ سے پھینکے جائیں گے تو اس [١٧] وقت موت کو پکاریں گے۔ الفرقان
14 (اس وقت انھیں کہا جائے گا) آج ایک نہیں بہت سی [١٨] موتوں کو پکارو۔ الفرقان
15 آپ ان پوچھئے : کیا یہ انجام اچھا ہے یا ہمیشہ کی جنت جس کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے جو ان کے عملوں کا بدلہ [١٩] اور ان کی آخری منزل ہوگی۔ الفرقان
16 وہاں انھیں جو کچھ چاہیں گے ملے گا وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ یہ تمہارے پروردگار کے ذمہ ایسا وعدہ ہے جو۔۔۔ کیا [٢٠] جاسکتا ہے الفرقان
17 اور جس دن اللہ تعالیٰ انھیں اور جن کو وہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں اکٹھا کرے گا تو ان معبودوں سے سوال کرے گا کہ کیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا یا یہ خود ہی راہ سے بہک گئے تھے؟'' الفرقان
18 وہ کہیں گے'': تیری ذات پاک ہے ہماری مجال نہ تھی کہ تیرے سوا کسی کو کارساز [٢١] بناتے مگر تو نے انھیں اور ان کے آباء و اجداد کو خوب سامان زیست [٢٢] دیا۔ یہاں تک کہ وہ تیری یاد کو بھول گئے اور یہ لوگ تھے ہی ہلاک ہونے کے قابل۔ الفرقان
19 گویا (اے کافرو)! جو تم آج [٢٣] کہتے ہو، اس دن تمہارے معبود تمہیں جھٹلا دیں گے۔ پھر نہ تم (عذاب کو) ٹال سکو گے اور نہ تمہیں کہیں سے مدد مل سکے گی۔ اور جو بھی تم سے ظلم [٢٤] کر رہا ہے اسے ہم سخت عذاب کا مزا چکھائیں گے۔ الفرقان
20 اور (اے نبی)! ہم نے آپ سے پہلے جتنے بھی رسول بھیجے وہ سب [٢٥] کھانا کھاتے اور بازروں میں چلتے پھرتے تھے۔ اور ہم نے تم لوگوں کو ایک دوسرے کے لئے آزمائش [٢٦] کا ذریعہ بنا دیا ہے۔ تو کیا (اے مسلمانو)! تم کفار کے [٢٧] (طعن و تشنیع پر) صبر کرو گے؟ اور آپ کا پروردگار سب کچھ دیکھ رہا ہے [٢٨]۔ الفرقان
21 اور جو لوگ ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں، ہم پر فرشتے کیوں نہیں اترے یا ہم ہی اپنے پروردگار کو (آنکھوں سے) [٢٩] دیکھ لیں؟ یہ اپنے دل میں بہت بڑے بن بیٹھے ہیں اور بہت بری سرکشی میں مبتلا [٣٠] ہوچکے ہیں۔ الفرقان
22 جس دن یہ فرشتوں کو دیکھیں وہ دن [٣١] ایسے مجرموں کے لئے کوئی خوشی کا دن نہ ہوگا اور وہ پکار اٹھیں گے کہ ہم تو تم سے [٣٢] پناہ مانگتے ہیں'' الفرقان
23 اور جو کچھ انہوں نے کیا دھرا ہوگا ہم ادھر توجہ کریں گے تو اسے اڑتا ہوا غبار [٣٣] بنا دیں گے۔ الفرقان
24 اس دن اہل جنت کا ہی ٹھکانا اور دوپہر کو آرام [٣٤] کرنے کا مقام بہتر ہوگا۔ الفرقان
25 اس دن آسمان کو چیرتے ہوئے ایک بادل نمودار ہوگا [٣٥] اور فرشتوں کو پرے کے پرے اتار دیئے جائیں گے الفرقان
26 اس دن حقیقی بادشاہی [٣٦] رحمٰن کی ہوگی اور یہ دن کافروں کے لئے [٣٧] بڑا سخت دن ہوگا۔ الفرقان
27 اس دن ظالم اپنے ہاتھوں کو کاٹے گا اور کہے گا : کاش! میں نے رسول کے ساتھ ہی اپنی روشن اختیار کی ہوتی۔ الفرقان
28 کاش! میں نے فلاں شخص کو دوست [٣٨] نہ بنایا ہوتا۔ الفرقان
29 اس نے تو میرے پاس نصیحت آجانے کے بعد مجھے بہکا دیا اور شیطان تو انسان کو مصیبت پڑنے پر چھوڑ جانے [٣٩] والا ہے۔ الفرقان
30 اور رسول اللہ کہیں گے'': پروردگار! میری قوم کے یہی لوگ ہیں جنہوں نے اس قرآن کو نشانہ تضحیک [٤٠] بنا رکھا تھا۔ الفرقان
31 اسی طرح (اے نبی)! ہم نے مجرموں کو [٤١] ہر نبی کا دشمن کا بنایا ہے اور آپ کا پروردگار رہنمائی کرنے اور مدد دینے کو کافی [٤٢] ہے۔ الفرقان
32 کافر (یہ بھی) کہتے ہیں کہ : ''یہ سارا قرآن یکبارگی ہی رسول پر کیوں نہ [٤٣] اتار دیا گیا ؟'' بات ایسی ہی ہے اور یہ اس لئے کہ ہم آپ کی ڈھارس بندھاتے جائیں اور اس لیے بھی کہ ہم آپ کو (ایک خاص ترتیب اور وقفوں سے) پڑھ کر سناتے جائیں الفرقان
33 اور اس لئے بھی کہ جب بھی یہ کافر آپ کے پاس کوئی مثال (اعتراض) لائیں تو اس کا ٹھیک اور برجستہ [٤٤] جواب اور بہترین توجیہ ہم نے آپ کو بتلا دیں۔ الفرقان
34 ایسے لوگ اوندھے منہ جہنم کی طرف [٤٥] لائے جائیں گے، ان کا ٹھکانا بہت برا ہے اور یہی سب سے زیادہ گمراہ ہیں۔ الفرقان
35 اور ہم نے موسیٰ کو کتاب [٤٦] دی تھی اور اس کے ساتھ اس کے بھائی ہارون کو مددگار بنا دیا الفرقان
36 اور ان سے کہا : اس قوم کی طرف جاؤ، جنہوں نے ہماری آیات [٤٧] کو جھٹلا دیا ہے بالاخر ہم نے انھیں تہس نہس کردیا۔ الفرقان
37 اور نوح کی قوم نے جب رسولوں [٤٨] کو جھٹلایا تو ہم نے انھیں غرق کردیا اور انھیں تمام لوگوں کے لئے ایک نشانی [٤٩] بنادیا۔ علاوہ ازیں ہم نے ایسے ظالموں کے لئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ الفرقان
38 اور (اسی طرح) قوم عاد، قوم ثمود، کنوئیں والے [٥٠] اور درمیانی پشتوں میں سے بہت سے لوگ (تباہ کردیئے گئے۔ الفرقان
39 ان میں ہر ایک کے لئے ہم نے (پہلے تباہ شدہ قوموں کی) مثالیں [٥١] بیان کرکے سمجھایا آخر ان سب کا نام و نشان تک مٹا دیا الفرقان
40 اور اس بستی پر تو ان کا گزر ہوچکا ہے جس پر بدترین بارش برسائی [٥٢] گئی تھی۔ کیا انہوں نے اس بستی کا حال نہ دیکھا ہوگا ؟ لیکن (اصل معاملہ یہ ہے کہ) یہ لوگ موت کے بعد دوسری زندگی کی توقع ہی نہیں رکھتے۔ الفرقان
41 اور جب یہ لوگ آپ کو دیکھتے ہیں تو آپ سے مذاق سے سوا انھیں کچھ سوجھتا ہی نہیں (کہتے ہیں) کیا یہی وہ شخص ہے [٥٣] جسے اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے؟ الفرقان
42 اگر ہم اپنے معبودوں کی عقیدت پر ڈٹے نہ رہتے تو یہ تو ہمیں ان سے [٥٤] برگشتہ کرکے چھوڑتا'' جلد ہی انھیں معلوم ہوجائے گا جب یہ عذاب دیکھیں گے کہ کون راہ سے بھٹکا ہوا تھا۔ الفرقان
43 بھلا آپ نے اس شخص کے حال پر غور کیا جس نے اپنی خواہش کو ہی الٰہ [٥٥] بنا رکھا ہے؟ ایسے شخص کو (راہ راست پر لانے) کے آپ ذمہ دار بن سکتے ہیں؟ الفرقان
44 یا آپ یہ خیال کرتے ہیں کہ ان میں اکثر سنتے اور سمجھتے ہیں؟ یہ تو مویشیوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گزرے [٥٦] ہیں۔ الفرقان
45 آپ دیکھتے نہیں کہ تمہارا پروردگار! کسی طرح سایہ پھیلا دیتا ہے اگر وہ چاہتا تو اسے وہیں ساکن ہی رہنے دیتا پھر ہم نے سورج [٥٧] کو اس پر رہنمائی کرنے والا بنا دیا۔ الفرقان
46 پھر (جیسے جیسے سورج بلند ہوتا جاتا ہے) ہم اس سائے کو آہستہ آہستہ [٥٨] اپنی طرف سمیٹتے جاتے ہیں۔ الفرقان
47 اور وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے رات کو لباس، نیند کو آرام اور دن [٥٩] کو جی اٹھنے کا وقت بنایا ہے۔ الفرقان
48 ساور وہی تو ہے جو اپنی رحمت (بارش) سے پیشتر ہواؤں [٦٠] کو بشارت بناکر بھیجتا ہے اور ہم نے ہی آسمان سے صاف ستھرا [٦١] پانی اتارا ہے۔ الفرقان
49 تاکہ ہم اس پانی سے مردہ علاقے کو زندہ کردیں اور اپنی مخلوق میں سے بہت سے جانوروں کو انسانوں کو سیراب [٦٢] کریں۔ الفرقان
50 ہم نے یہ بات مختلف طریقوں سے ان کے سامنے بیان کی ہے تاکہ وہ کچھ سبق حاصل کریں [٦٣]۔ لیکن اکثر لوگ کے سوا کوئی اور بات تسلیم ہی نہیں کرتے الفرقان
51 اور اگر ہم چاہتے تو ہر بستی میں ایک ڈرانے والا (پیغمبر) بھیج دیتے۔ الفرقان
52 لہٰذا آپ کافروں کا بات نہ مانئے اور اس قرآن کی ہدایات کے مطابق ان سے زبردست جہاد [٦٤] کیجئے۔ الفرقان
53 اور وہی تو ہے جس نے دو سمندروں کو ملا [٦٥] رکھا ہے جن میں سے ایک کا پانی لذیذ و شیریں ہے اور دوسرے کا کھاری کڑوا۔ پھر ان کے درمیان ایک پردہ اور سخت روک کھڑی کردی ہے۔[٦٦] الفرقان
54 اور وہی ہے جس نے پانی (نطفہ) سے انسان کو پیدا کیا پھر (میاں بیوی) سے نسب اور سسرال [٦٧] کا سلسلہ چلایا اور آپ کا پروردگار بڑی ہی قدرت والا ہے۔ الفرقان
55 یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کو پوجتے ہیں جو نہ انھیں کچھ فائدہ پہنچا سکتی ہیں اور نہ نقصان۔ اور کافر اپنے پروردگار کے مقابلہ پر (باغی کا) مددگار [٦٨] بنا ہوا ہے۔ الفرقان
56 اور (اے نبی) ہم نے تو آپ کو بس خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا [٦٩] بناکر بھیجا ہے۔ الفرقان
57 آپ ان سے کہئے : کہ میں اس (تبلیغ) پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ میری اجرت بس یہی ہے کہ جس کا جی چاہے اپنے پروردگار کا راستہ اختیار کرے۔[٧٠] الفرقان
58 اور اس ذات پر توکل کیجئے۔ جو (ہمیشہ سے) زندہ ہے اور اسے کبھی موت [٧١] نہیں آئے گی۔ اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کیجئے۔ وہ اپنے بندوں کے گناہوں سے خبر رکھنے کو کافی ہے۔ الفرقان
59 جس نے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کچھ چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر [٧٢] قرار پکڑا وہی رحمٰن [٧٣] ہے، اس کا حال کسی باخبر سے [٧٤] پوچھ لیجئے۔ الفرقان
60 اور جب انھیں کہا جاتا ہے کہ رحمٰن کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں کہ ''رحمٰن'' کیا ہوتا ہے؟[٧٥] کیا ہم اس کو سجدہ کریں جس کا تو ہمیں حکم دیتا ہے؟ اور (یہ دعوت) ان کی نفرت میں مزید اضافہ [٧٦] کردیتی ہے۔ الفرقان
61 بابرکت ہے وہ ذات جس نے آسمان میں برج [٧٧] بنائے اور اس (آسمان) میں چراغ (سورج) اور چمکتا ہوا چاند [٧٨] پیدا کیا۔ الفرقان
62 اور وہی ہے جس نے رات اور دن کو بار بار ایک دوسرے کے بعد آنے والا [٧٩] بنایا۔ اب جو چاہے اس سے سبق حاصل کرے اور جو چاہے شکرگزار بنے الفرقان
63 اور رحمٰن کے (حقیقی) بندے وہ ہیں جو زمین پر انکساری [٨٠] سے چلتے ہیں اور اگر جاہل ان سے مخاطب ہوں تو بس سلام [٨١] کہہ کر (کنارہ کش رہتے ہیں) الفرقان
64 اور جو اپنے پروردگار کا حضور سجدہ اور قیام میں راتیں [٨٢] گزارتے ہیں الفرقان
65 اور دعا کرتے ہیں : اے ہمارے پروردگار! جہنم کے عذاب سے ہمیں بچائے رکھنا، کیونکہ اس کا عذاب ٹلنے والا نہیں۔ الفرقان
66 بلاشبہ وہ جائے قرار بھی بری ہے [٨٣] اور مقام بھی برا ہے۔ الفرقان
67 اور جو خرچ کرتے ہیں تو نہ اسراف کرتے ہیں اور نہ بخل بلکہ ان کا خرچ ان دونوں انتہاؤں کے درمیان [٨٤] اعتدال پر ہوتا ہے۔ الفرقان
68 اور اللہ کے ساتھ کسی اور الٰہ کو نہیں پکارتے نہ ہی اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق قتل کرتے ہیں اور نہ زنا کرتے ہیں [٨٥] اور جو شخص ایسے کام کرے گا ان کی سزا پاکے رہے گا۔ الفرقان
69 قیامت کے دن اس کا عذاب دگنا [٨٦] کردیا جائے گا اور ذلیل ہو کر اس میں ہمیشہ کے لئے پڑا رہے گا۔ الفرقان
70 ہاں جو شخص توبہ کرلے اور ایمان [٨٧] لے آئے اور نیک عمل کرے تو ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ الفرقان
71 اور جو شخص توبہ کرے اور نیک عمل کرے تو وہ گویا اللہ کی طرف یوں رجوع کرتا ہے جیسا کہ رجوع کرنے [٨٨] کا حق ہے۔ الفرقان
72 اور جو جھوٹی گواہی [٨٩] نہیں دیتے اور جب کسی لغو کام پر ان کا گزر ہو تو (شریف آدمیوں کی طرح) وقار سے گزر جاتے ہیں۔ الفرقان
73 اور جب انھیں اپنے رب کی آیات سے نصیحت کی جاتی ہے تو ان پر اندھے اور بہرے [٩0] ہو کر نہیں گرتے (بلکہ ان کا گہرا اثر (91) قبول کرتے ہیں) الفرقان
74 اور جو دعا کرتے ہیں کہ : پروردگار! ہمیں اپنی بیویوں اور اولاد (92) کی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک عطا فرما اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا۔ الفرقان
75 یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے صبر کا بدلہ (بہشت کے) بالا خانوں [٩٣] کی صورت میں پائیں گے، وہاں دعائے حیات اور سلام کے ساتھ ان کا استقبال ہوگا۔ الفرقان
76 جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے کیا ہی اچھی جائے قرار [٩٤] اور قیام گاہ ہے۔ الفرقان
77 (اے نبی! آپ لوگوں سے) کہہ دیجئے کہ اگر تم اسے نہیں پکارتے تو میرے پروردگار کو تمہاری کوئی پرواہ [٩٥] نہیں۔ تم تو (حق کو) جھٹلا چکے اب [٩٦] جلد ہی اس کی ایسی سزا پاؤ گے جس سے جان چھڑانا محال ہوگی۔ الفرقان
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے الشعراء
1 ط۔ س۔ م الشعراء
2 یہ وضاحت کرنے والی کتاب [١] کی آیات ہیں الشعراء
3 (اے نبی!) اگر یہ لوگ ایمان نہیں لاتے تو اس غم میں شاید آپ اپنے آپ کو ہلاک ہی کر [٢] ڈالیں گے الشعراء
4 اگر ہم چاہتے تو ان پر آسمان سے کوئی معجزہ اتار دیتے جس کے آگے ان کی گردنیں جھک جاتیں [٣]۔ الشعراء
5 ان کے پاس رحمٰن کی طرف سے جو بھی کوئی نئی نصیحت آتی ہے تو اس سے یہ منہ موڑ [٤] لیتے ہیں الشعراء
6 یہ لوگ تکذیب تو کر ہی چکے ہیں تو اب جلد ہی انھیں ان باتوں کی حقیقی خبریں [٥] مل جائیں گے جن کا یہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔ الشعراء
7 کیا انہوں نے زمین کو نہیں دیکھا کہ ہم نے اس میں کتنی کثیر مقدار میں ہر طرح کی عمدہ نباتات پیدا کی ہے۔ الشعراء
8 یقیناً اس میں ایک نشانی [٦] ہے لیکن ان میں اکثر ایمان لانے والے نہیں الشعراء
9 بلاشبہ آپ کا پروردگار ہر چیز پر غالب [٧] ہے اور رحم کرنے والا ہے الشعراء
10 اور (وہ واقعہ یاد کرو) جب تمہارے [٨] پروردگار نے موسیٰ کو پکارا کہ : ظالم قوم کے پاس جاؤ الشعراء
11 یعنی فرعون [٩] کی قوم کے پاس کیا وہ ڈرتے نہیں؟ الشعراء
12 موسیٰ نے عرض کیا : میرے پروردگار! میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے جھٹلا دیں گے۔ الشعراء
13 میرا سینہ گھٹتا (دم رکتا) ہے اور زبان (بھی) نہیں چلتی۔ لہٰذا ہارون کو (بھی) رسالت عطا فرما الشعراء
14 اور میرے ذمہ ان کا ایک جرم (بھی) ہے میں ڈرتا ہوں کہ مجھے مار ہی [١٠] نہ ڈالیں۔ الشعراء
15 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ایسا ہرگز نہیں ہوگا تم دونوں ہماری نشانیاں لے کر جاؤ، ہم بھی تمہارے ساتھ [١١] ہیں، سب کچھ سن رہے ہیں الشعراء
16 فرعون کے پاس جاکر اسے کہو کہ : ’’ہم رب العالمین کے رسول ہیں۔ الشعراء
17 (اور اس لئے آئے ہیں کہ) تو بنی اسرائیل کو (آزاد کرکے) ہمارے ساتھ روانہ [١٢] کردے‘‘ الشعراء
18 فرعون کہنے لگا : کیا ہم نے تمہیں اپنے ہاں بچپن میں پالا نہ تھا ؟ اور تو نے اپنی عمر کے کئی سال ہمارے ہاں نہیں گزارے؟ الشعراء
19 نیز تو نے وہ کام کیا جو کرکے چلا گیا اور تو تو ہے ہی ناشکرا [١٣] الشعراء
20 موسیٰ نے کہا : ''وہ کام تو اس وقت مجھ سے بھول چوک سے ہوگیا تھا الشعراء
21 لہٰذا میں تمہارے خوف [١٤] سے بھاگ گیا۔ پھر مجھے میرے پروردگار نے حکمت عطا فرمائی اور مجھے رسول بنایا۔ الشعراء
22 اور جو احسان تو مجھے جتلا رہا ہے (اس کی وجہ تو یہی تھی) کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام [١٥] بنا رکھا تھا۔ الشعراء
23 فرعون کہنے لگا : یہ رب العالمین [١٦] کیا ہوتا ہے ؟ الشعراء
24 موسیٰ نے کہا : ’’وہ جو آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا مالک [١٧] ہے، اگر تمہیں کچھ یقین آجائے‘‘ الشعراء
25 فرعون نے اپنے آس پاس والوں سے کہا : کچھ سن [١٨] رہے ہو؟ (جو یہ کہتا ہے) الشعراء
26 موسیٰ نے کہا : ’’ہاں وہی تمہارا اور تمہارے آباء و اجداد [١٩] کا پروردگار ہے‘‘ الشعراء
27 فرعون کہنے لگا : یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے یہ تو دیوانہ [٢٠] ہے؟ الشعراء
28 موسیٰ نے کہا : وہی مشرق اور مغرب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا پروردگار [٢١] ہے۔ اگر تمہیں کچھ سمجھ آسکے۔ الشعراء
29 فرعون بولا : ’’دیکھو! اگر تم نے میرے سوا کوئی اور الٰہ مانا تو میں تجھے قید [٢٢] میں ڈال دوں گا‘‘ الشعراء
30 موسیٰ نے کہا : ’’خواہ میں تیرے پاس [٢٣] واضح چیز (نشانی) بھی لاؤں؟‘‘ الشعراء
31 فرعون کہنے لگا : ’’لاؤ وہ چیز [٢٤]! اگر تم سچے ہو‘‘ الشعراء
32 چنانچہ موسیٰ نے اپنا عصا پھینکا تو وہ فوراً ہو بہو ایک اژدھا [٢٥] بن گیا۔ الشعراء
33 نیز موسیٰ نے اپنا ہاتھ (بغل سے) کھینچا تو وہ یکدم دیکھنے والوں کے سامنے چمک [٢٦] رہا تھا الشعراء
34 فرعون نے اپنے آس پاس والوں سے کہا : ’’یہ تو یقیناً بڑا ماہر جادو گر ہے۔‘‘ الشعراء
35 ’’وہ چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہارے ملک سے نکال [٢٧] دے۔ اب تم کیا مشورہ [٢٨] دیتے ہو‘‘ الشعراء
36 وہ کہنے لگے : اس کے اور اس کے بھائی کے معاملہ کو التوا میں ڈال دیجئے اور شہروں [٢٩] میں ایسے آدمی بھیج دیجئے۔ الشعراء
37 جو ہر سیانے جادوگر کو اکٹھا کرکے آپ کے پاس لے آئیں۔ الشعراء
38 چنانچہ ایک معین دن کے ایک مقررہ وقت پر تمام جادوگروں کو اکٹھا کیا گیا۔ الشعراء
39 اور لوگوں سے پوچھا گیا : ’’ کیا تم بھی اس اجتماع [٣٠] میں شامل ہوگے؟‘‘ الشعراء
40 ’’اگر یہ جادوگر غالب رہے تو شاید ہمیں انھیں کی بات [٣١] ماننی پڑے‘‘ الشعراء
41 پھر جب جادوگر (میدان میں) آگئے تو فرعون سے پوچھنے لگے کہ : ’’اگر ہم غالب رہے تو ہمیں کچھ صلہ بھی ملے گا ؟‘‘ الشعراء
42 فرعون نے جواب دیا : ’’ہاں (صلہ بھی ملے گا) اور تمہیں (ہمارے ہاں) کرسیاں بھی ملیں [٣٢] گی۔‘‘ الشعراء
43 موسیٰ نے جادوگروں سے کہا :’’پھینکو جو تم پھینکنا [٣٣] چاہتے ہو۔‘‘ الشعراء
44 چنانچہ انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں پھینک دیں اور کہنے لگے : ’’فرعون کی جے! یقیناً ہم ہی غالب [٣٤] رہیں گے‘‘ الشعراء
45 پھر موسیٰ نے اپنا عصا پھینکا تو جو کچھ جادوگروں نے شعبدے بنائے تھے، اس نے انھیں فوراً نگلنا شروع [٣٥] کردیا۔ الشعراء
46 یہ دیکھ کر جادوگر بے اختیار سجدہ [٣٦] میں گر پڑے الشعراء
47 (اور) کہنے لگے : ’’ہم پروردگار عالم پر ایمان لاتے ہیں‘‘ الشعراء
48 ’’جو موسیٰ اور ہارون کا پروردگار ہے‘‘ الشعراء
49 فرعون بول اٹھا : ’’تم موسیٰ کی بات مان گئے پیشتر اس کے کہ میں تمہیں اس کی اجازت دیتا۔ یقیناً یہ تمہارا بڑا استاد ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا ہے۔ اس کا انجام تمہیں جلد ہی معلوم ہوجائے گا میں تمہارے ہاتھ اور پاؤں مخالف سمتوں میں کٹوا دوں گا اور تم سب کو سولی [٣٧] چڑھا دوں گا۔‘‘ الشعراء
50 وہ کہنے لگے : ’’کچھ پروا نہیں! ہمیں اپنے پروردگار کے حضور حاضر ہوناہے‘‘ الشعراء
51 ’’ہم یہ توقع رکھتے ہیں کہ ہمارا پروردگار ضرور ہماری خطائیں معاف فرما دے گا کیونکہ ہم سب سے پہلے ایمان [٣٨] لائے ہیں‘‘ الشعراء
52 اور ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ : ’’راتوں رات میرے بندوں کو لے کر نکل جاؤ۔ تمہارا تعاقب کیا جائے گا‘‘ الشعراء
53 اس پر فرعون نے (فوج اکٹھی کرنے کے لئے) شہروں میں آدمی بھیج دیئے۔ الشعراء
54 (اور انھیں کہلا بھیجا کہ) یہ مٹھی بھر لوگ ہیں الشعراء
55 جو ہمیں غصہ چڑھا رہے ہیں الشعراء
56 اور ہم یقیناً ایک مسلح جماعت [٣٩] ہیں الشعراء
57 اس طرح ہم فرعونیوں کو ان کے باغات اور چشموں سے الشعراء
58 اور خزانوں اور بہترین قیام گاہوں [٤٠] سے نکال لائے۔ الشعراء
59 اور اس طرح ہم نے بنی اسرائیل کو ان کا وارث [٤١] بنادیا۔ الشعراء
60 چنانچہ (ایک دن) صبح کے وقت فرعونی ان کے تعاقب میں چل پڑے۔ الشعراء
61 پھر جب دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کو دیکھ لیا تو موسیٰ کے ساتھی [٤٢] چیخ اٹھے کہ ہم تو پکڑے گئے۔ الشعراء
62 موسیٰ نے کہا :’’ایسا ہرگز نہ ہوگا۔ میرا پروردگار میرے ساتھ ہے وہ جلد ہی میری رہنمائی [٤٣] کر دے گا‘‘ الشعراء
63 چنانچہ ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ : ’’اپنا عصا سمندر پر مارو‘‘ چنانچہ سمندر پھٹ گیا اور اس کا ہر ایک حصہ [٤٤] ایک بڑے پہاڑ کی طرح (ساکن و جامد) ہوگیا۔ الشعراء
64 اور اسی جگہ ہم دوسرے گروہ کو بھی قریب لے آئے [٤٥]۔ الشعراء
65 موسیٰ اور اس کے تمام ساتھیوں کو تو ہم نے بچا لیا الشعراء
66 اور دوسرے گروہ کو وہاں غرق کردیا۔ الشعراء
67 اس واقعہ میں بھی ایک نشانی [٤٦] ہے لیکن ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں الشعراء
68 اور بلاشبہ تمہارا [٤٧] پروردگار ہی ہر چیز پر غالب اور رحم کرنے والا ہے۔ الشعراء
69 اور انھیں ابراہیم کا قصہ [٤٨] (بھی) سنائیے الشعراء
70 جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے پوچھا : ’’یہ کیا چیزیں ہیں جن کی تم پوجا کرتے ہو؟‘‘ الشعراء
71 وہ کہنے لگے : ہم بتوں کی پوجا کرتے ہیں اور انھیں کے پاس بیٹھے [٤٩] رہتے ہیں الشعراء
72 ابراہیم نے پوچھا : ’’جب تم انھیں پکارتے ہو تو یہ تمہاری بات سنتے ہیں؟‘‘ الشعراء
73 ’’یا تمہیں کچھ فائدہ یا نقصان پہنچا سکتے [٥٠] ہیں؟‘‘ الشعراء
74 وہ کہنے لگے : ’’نہیں بلکہ ہم نے اپنے آباء و اجداد کو ایسا کرتے پایا [٥١] ہے‘‘ الشعراء
75 ابراہیم نے کہا : بھلا دیکھو تو جن کو تم پوجتے ہو الشعراء
76 اور تمہارے پہلے آباء و اجداد بھی پوجتے رہے ہیں۔ الشعراء
77 یہ تو میرے دشمن [٥٢] ہیں (جو جہنم میں لے جائیں گے) بجز رب العالمین [٥٣] کے الشعراء
78 جس نے مجھے پیدا کیا، وہی میری رہنمائی [٥٤] کرتا ہے۔ الشعراء
79 وہی مجھے کھلاتا [٥٥] ہے اور پلاتا ہے الشعراء
80 اور جب میں بیمار [٥٦] پڑتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے۔ الشعراء
81 نیز وہی مجھے مارے گا، پھر زندہ کرے [٥٧] گا الشعراء
82 اور جس سے میں توقع رکھتا ہوں کہ قیامت کے دن میری خطائیں معاف [٥٨] کر دے گا الشعراء
83 (اس کے بعد ابراہیم نے دعا کی کہ) پروردگار! مجھے حکمت عطا فرما اور مجھے صالح لوگوں میں شامل [٥٩] کردے۔ الشعراء
84 اور پچھلے لوگوں میں مجھے سچی ناموری [٦٠] عطا کر۔ الشعراء
85 اور مجھے نعمتوں والی جنت کے وارثوں [٦١] میں شامل فرما الشعراء
86 اور میرے باپ کو معاف کردے بلاشبہ وہ گمراہوں [٦٢] میں سے ہے۔ الشعراء
87 اور جس دن لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے، مجھے رسوا [٦٣] نہ کرنا۔ الشعراء
88 جس دن نہ مال کوئی فائدہ دے گا اور نہ اولاد الشعراء
89 بجز اس کے کہ کوئی اطاعت گزار دل لے کر اللہ کے حضور [٦٤] حاضرنہ ہو۔ الشعراء
90 (اس دن) جنت پرہیزگاروں کے قریب لائی جائے گی۔ الشعراء
91 اور گمراہ لوگوں کو جہنم سامنے دکھائی [٦٥] جائے گی۔ الشعراء
92 اور ان سے کہا جائے گا : تمہارے وہ معبود کہاں ہیں جن کی تم اللہ کے سوا پوجا کرتے تھے۔ الشعراء
93 کیا وہ تمہاری مدد کرسکتے [٦٦] ہیں یا وہ اپنے آپ کو بچا سکتے ہیں الشعراء
94 ان معبودوں کو اور ان گمراہوں کو جہنم میں منہ کے بل پھینک دیا جائے گا الشعراء
95 اور ابلیس کے سب لشکروں [٦٧] کو بھی الشعراء
96 جہنم میں یہ سب آپس میں جھگڑ رہے ہونگے۔ گمراہ لوگ (اپنے معبودوں سے) کہیں گے الشعراء
97 اللہ کی قسم! ہم تو واضح گمراہی میں مبتلا تھے۔ الشعراء
98 جبکہ تمہیں رب العالمین کے برابر سمجھ [٦٨] رکھا تھا۔ الشعراء
99 ہمیں مجرموں نے اس گمراہی میں ڈالا تھا۔ الشعراء
100 آج تو ہمارا کوئی سفارشی بھی نہیں۔ الشعراء
101 نہ کوئی مخلص دوست ہے۔ الشعراء
102 کاش! اگر ہمیں ایک دفعہ پھر (دنیا میں) لوٹنے کا موقع مل جائے تو ہم مومنوں [٦٩] میں شامل ہوں الشعراء
103 اس میں بھی ایک نشانی [٧٠] ہے اور ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں۔ الشعراء
104 اور بلاشبہ آپ کا پروردگار ہی سب پر غالب اور رحم کرنے والا ہے۔ الشعراء
105 نوح کی قوم نے (بھی) رسولوں [٧١] کو جھٹلایا تھا۔ الشعراء
106 جبکہ ان کے بھائی نوح نے انھیں کہا تھا کیا تم (اللہ سے) ڈرتے نہیں۔ الشعراء
107 میں تمہارے لئے ایک امانتدار [٧٢] رسول ہوں الشعراء
108 لہٰذا اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور میری اطاعت [٧٣] کرو۔ الشعراء
109 میں تم سے اس (تبلیغ) پر کوئی صلہ نہیں مانگتا [٧٤] میرا صلہ تو اللہ رب العالمین کے ذمہ ہے۔ الشعراء
110 لہٰذا تم اللہ سے ڈرتے رہو اور میری اطاعت کرو۔ الشعراء
111 وہ کہنے لگے : ’’کیا ہم تجھ پر ایمان لائیں حالانکہ کمینے لوگوں [٧٥] نے تمہاری پیروی کی ہے۔‘‘ الشعراء
112 نوح نے کہا : ’’میں کیا جانوں کہ وہ کیا کام کرتے ہیں۔‘‘ الشعراء
113 ان کا حساب تو میرے پروردگار کے ذمہ [٧٦] ہے۔ کاش تم کچھ شعور رکھتے الشعراء
114 میں ایمان لانے والوں کو پرے ہٹانے [٧٧] والا نہیں۔ الشعراء
115 میں تو بس ایک صاف صاف ڈرانے والاہوں۔ الشعراء
116 وہ کہنے لگے : ’’نوح! اگر تم باز نہ آئے تو تمہیں سنگسار [٧٨] کردیا جائے گا۔‘‘ الشعراء
117 تو نوح نے دعا کی : پروردگار! میری قوم نے مجھے جھٹلا دیا ہے۔ الشعراء
118 لہٰذا میرے اور ان کے درمیان قطعی فیصلہ کردے۔ اور مجھے اور میرے ساتھی مومنوں کو ان سے نجات [٧٩] دے۔ الشعراء
119 چنانچہ ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں (سوار کرکے) بچا لیا۔ الشعراء
120 اور اس کے بعد باقی لوگوں کو غرق [٨٠] کردیا۔ الشعراء
121 اس واقعہ میں (بھی) ایک نشانی [٨١] ہے۔ مگر ان میں اکثر لوگ ماننے والے نہیں۔ الشعراء
122 اور یقیناً تمہارا پروردگار سب پر غالب اور رحم کرنے والا ہے الشعراء
123 قوم عاد [٨٢] نے بھی رسولوں کو جھٹلایا تھا۔ الشعراء
124 جبکہ ان کے بھائی ہود نے انھیں کہا تھا کہ ’’کیا تم اللہ سے ڈرتے نہیں۔‘‘ الشعراء
125 میں تمہارے لیے امانت دار رسول ہوں۔ الشعراء
126 یقیناً اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ الشعراء
127 میں تم سے اس (تبلیغ) کا کوئی صلہ نہیں مانگتا، میرا صلہ تو اللہ رب العالمین کے ذمہ ہے۔ الشعراء
128 یہ کیا بات ہے کہ تم ہر بلند جگہ پر بے فائدہ ایک یادگار تعمیر بنا ڈالتے ہو؟ الشعراء
129 اور عمارتیں اتنی شاندار بناتے ہو کہ شاید تم ہمیشہ ان میں رہو گے۔ الشعراء
130 اور جب کسی [٨٣] پر ہاتھ ڈالتے ہو تو جبار بن کر ڈالتے ہو۔ الشعراء
131 لہٰذا اللہ [٨٤] سے ڈرو اور میرا حکم مانو الشعراء
132 اور اس ذات سے ڈرو جس نے تمہیں وہ سب کچھ دیا ہے جو تم جانتے [٨٤۔ الف] ہو الشعراء
133 اس نے تمہیں چوپائے، بیٹے' الشعراء
134 باغات اور چشمے عطا کئے ہیں الشعراء
135 مجھے تو تمہارے حق میں ایک بڑے دن کے عذاب [٨٥] کا خطرہ ہے۔ الشعراء
136 وہ کہنے لگے : ہمیں تو ایسا وعظ کر یا نہ کرو، ہمیں اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ الشعراء
137 ایسی باتیں تو یوں ہی ہوتی [٨٦] چلی آئی ہیں۔ الشعراء
138 اور ہم پر کچھ عذاب نہیں آنے کا۔ الشعراء
139 چنانچہ انہوں نے ہود کو جھٹلا دیا تو ہم نے انھیں ہلاک کر ڈالا [٨٧]۔ اس واقعہ میں بھی ایک نشانی [٨٨] ہے لیکن ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں۔ الشعراء
140 اور یقیناً آپ کا پروردگار سب پر غالب اور رحم کرنے والا ہے۔ الشعراء
141 قوم ثمود [٨٩] نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔ الشعراء
142 جبکہ ان کے بھائی صالح نے انھیں کہا تھا : ''کیا تم اللہ سے ڈرتے نہیں؟ الشعراء
143 میں یقیناً تمہارے لئے ایک امانت دار رسول ہوں۔ الشعراء
144 لہٰذا اللہ سے ڈرو [٩٠] اور میری اطاعت کرو الشعراء
145 میں تم سے اس کام کا کوئی صلہ نہیں مانگتا، میرا صلہ تو اللہ رب العالمین کے ذمہ ہے۔ الشعراء
146 کیا تم یہاں کے سامان (عیش و عشرت) میں امن [٩١] سے رہنے کے لئے چھوڑ دیئے جاؤ گے؟ الشعراء
147 ان باغات میں اور ان چشموں میں الشعراء
148 اور کھیتوں میں اور کھجوروں میں جن کے خوشے بہت ملائم ہیں؟ الشعراء
149 اور تم پہاڑوں کو تراش تراش کر فخریہ ان میں گھر بناتے ہو۔ الشعراء
150 سو اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ الشعراء
151 اور حد سے آگے گزرنے والوں کی بات [٩٢] نہ مانو الشعراء
152 جو ملک میں فساد کرتے پھرتے ہیں اور اصلاح کا کوئی کام نہیں کرتے۔ الشعراء
153 وہ کہنے لگے : تم تو ایک سحر زدہ [٩٣] آدمی ہو الشعراء
154 تم ہمارے ہی جیسے ایک آدمی ہو۔ اگر تم سچے ہو تو کوئی نشانی لاؤ۔ الشعراء
155 صالح نے کہا : نشانی یہ اونٹنی [٩٤] ہے ایک دن اس اونٹنی کے پانی پانی پینے کے لئے مقرر ہے اور ایک دن تم سب کے لئے الشعراء
156 اسے کوئی دکھ نہ پہنچانا ورنہ ایک بڑے دن [٩٥] کا عذاب تمہیں آلے گا۔ الشعراء
157 مگر ان لوگوں [٩٦] نے اس اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں پھر (عذاب کے ڈر سے) لگے پچھتانے الشعراء
158 آخر عذاب نے انھیں آلیا [٩٧]۔ اس واقعہ میں بھی ایک نشانی [٩٨] ہے مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں۔ الشعراء
159 بلاشبہ آپ کا پروردگار ہی سب پر غالب اور رحم کرنے والا ہے۔ الشعراء
160 لوط کی قوم نے (بھی) رسولوں [٩٩] کو جھٹلایا تھا۔ الشعراء
161 جبکہ انھیں ان کے بھائی لوط نے کہا تھا کہ ''تم کیا اللہ سے ڈرتے نہیں؟ الشعراء
162 یقیناً میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں۔ الشعراء
163 لہٰذا اللہ سے ڈرتے رہو اور میری اطاعت کرو۔ الشعراء
164 اور میں اس (تبلیغ) کا تم سے کوئی صلہ نہیں مانگتا، میرا صلہ تو اللہ رب العالمین کے ذمہ ہے۔ الشعراء
165 کیا تم اہل عالم میں سے مردوں کے پاس جاتے ہو؟ الشعراء
166 اور تمہارے پروردگار نے تمہارے لئے جو بیویاں پیدا کی ہیں انھیں چھوڑ دیتے ہو، بلکہ تم لوگ تو حد (انسانیت) سے آگے نکل گئے ہو الشعراء
167 وہ کہنے لگے : اے لوط! تم اگر ان باتوں سے باز نہ آئے تو تمہیں جلا وطن [١٠٠] کردیا جائے گا۔ الشعراء
168 اس نے کہا : میں تمہارے اس کام سے سخت بیزار ہوں۔ الشعراء
169 پھر (دعا کی) پروردگار! جو کام یہ لوگ کر رہے ہیں اس سے مجھے اور میرے گھر والوں [١٠١] کو نجات دے۔ الشعراء
170 چنانچہ ہم نے اسے اور اس کے سب اہل خانہ کو نجات دی۔ الشعراء
171 بجز ایک بڑھیا کے جو پیچھے [١٠٢] رہ جانے والوں میں شامل تھی۔ الشعراء
172 پھر باقی ماندہ لوگوں کو ہم نے ہلاک کردیا۔ الشعراء
173 اور ہم نے ان پر ایک (خاص) بارش برسائی۔ کتنی بری تھی وہ بارش جو ڈرائے جانے والے لوگوں پر برسائی [١٠٣] گئی۔ الشعراء
174 اس واقعہ میں (بھی) ایک نشانی ہے لیکن ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں۔ الشعراء
175 اور یقیناً آپ کا پروردگار سب پر غالب اور رحم کرنے والا ہے۔ الشعراء
176 اصحاب الایکہ [١٠٤] (اصحاب مدین) نے (بھی) رسولوں کو جھٹلایا الشعراء
177 جبکہ ان سے شعیب [١٠٥] نے کہا : کیا تم ڈرتے نہیں؟ الشعراء
178 میں تمہارے لئے امانت دار رسول ہوں۔ الشعراء
179 لہٰذا اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو الشعراء
180 میں تم سے اس (تبلیغ) کا کوئی صلہ نہیں مانگتا، میرا صلہ تو اللہ رب العالمین کے ذمہ ہے۔ الشعراء
181 ناپ [١٠٦] پورا دیا کرو اور لوگوں کو گھاٹا نہ دیا کرو۔ الشعراء
182 اور سیدھی ترازو سے تولا کرو۔ الشعراء
183 اور لوگوں کو ان کی اشیاء کم نہ دیا کرو اور زمین میں فساد [١٠٧] نہ مچاتے پھرو۔ الشعراء
184 اور اس ذات سے ڈرو جس نے تمہیں بھی پیدا کیا اور تم سے پہلے لوگوں کو بھی۔ الشعراء
185 وہ کہنے لگے:تم تو ایک جادو [١٠٨] کے مارے ہوئے آدمی ہو الشعراء
186 اور ہم جیسے ہی ایک انسان ہو اور ہم تو تمہیں جھوٹا ہی خیال کرتے ہیں۔ الشعراء
187 اگر تم سچے ہو تو ہم پر آسمان سے کوئی ٹکڑا گرا دو۔ الشعراء
188 شعیب نے کہا : جو کچھ تم کرتے ہو [١٠٩] میرا پروردگار اسے خوب جانتا ہے۔ الشعراء
189 چنانچہ انہوں نے شعیب کو جھٹلا دیا تو سایہ والے دن کے عذاب نے انھیں آپکڑا۔ بلاشبہ وہ بڑے سخت [١١٠] دن کا عذاب تھا۔ الشعراء
190 اس واقعہ میں (بھی) ایک نشانی [١١١] ہے، مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں ہیں۔ الشعراء
191 اور آپ کا پروردگار یقیناً سب پر غالب اور رحم کرنے والا ہے۔ الشعراء
192 بلاشبہ یہ (قرآن) رب العالمین کا نازل کردہ ہے۔ الشعراء
193 جسے روح الامین لے کر آپ کے دل [١١٢] پر نازل ہوا۔ الشعراء
194 تاکہ آپ ڈرانے [١١٣] والوں میں شامل ہوجائیں۔ الشعراء
195 جو کہ فصیح عربی زبان [١١٤] میں ہے۔ الشعراء
196 اور یقیناً اس کا ذکر پہلے صحیفوں میں موجود [١١٥] ہے۔ الشعراء
197 کیا ان (اہل مکہ) کے لئے یہ نشانی (کافی) نہیں کہ اس بات کو بنی اسرائیل [١١٦] کے علماء جانتے ہیں۔ الشعراء
198 اور اگر ہم اس قرآن کو کسی عجمی پر اتارتے الشعراء
199 جو انھیں پڑھ کو سناتا تو بھی یہ اس پر [١١٧] ایمان نہ لاتے الشعراء
200 اس طرح ہم نے مجرموں کے دل میں (بس بیہودہ اعتراضات کرنا ہی) ڈال [١١٨] دیا ہے۔ الشعراء
201 کہ وہ جب تک دردناک عذاب [١١٩] دیکھ نہ لیں وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ الشعراء
202 پھر اچانک ان پر دردناک عذاب آجائے گا اور انھیں خبر تک نہ ہوگی۔ الشعراء
203 اس وقت وہ کہیں گے کہ: کیا ہمیں کچھ مہلت مل سکتی ہے؟ الشعراء
204 کیا یہ ہمارا عذاب [١٢٠] جلد طلب کرتے ہیں۔ الشعراء
205 بھلا دیکھو! اگر ہم انھیں برسوں عیش کرنے کی مہلت دے دیں۔ الشعراء
206 پھر ان پر وہ عذاب آجائے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ الشعراء
207 تو بھی وہ سامان عیش و عشرت جس [١٢١] سے وہ لطف اندوز ہو رہے تھے۔ ان کے کچھ کام نہ آئے گا الشعراء
208 اور ہم نے کبھی کسی ایسی بستی کو ہلاک نہیں کیا جہاں کوئی ڈرانے والا نہ بھیجا ہو۔ الشعراء
209 جو انھیں نصیحت کرے اور ہم ظالم [١٢٢] نہیں ہیں الشعراء
210 اور اس قرآن کو شیطان تو لے کر نہیں [١٢٣] اترے۔ الشعراء
211 یہ بات تو ان کے لائق [١٢٤] ہے اور نہ ہی وہ ایسا کرسکتے ہیں الشعراء
212 وہ تو اسے سن پانے سے بھی دور [١٢٥] رکھے گئے ہیں الشعراء
213 پس (اے نبی) اللہ کے ساتھ کسی اور الٰہ کو نہ پکاریئے، ورنہ آپ بھی سزا پانے [١٢٦] والوں میں سے ہوجائیں گے۔ الشعراء
214 اور اپنے کنبہ کے قریبی رشتہ داروں [١٢٧] کو (برے انجام سے) ڈرائیے الشعراء
215 اور ایمان لانے والوں میں سے جو آپ کی اتباع کریں ان سے تواضع سے پیش آئیے۔ الشعراء
216 پھر اگر آپ کی نافرمانی کریں تو ان سے کہئے کہ جو کچھ تم کرتے ہو [١٢٨]، میں اس سے برئ الذمہ ہوں۔ الشعراء
217 اور اس غالب [١٢٩] اور رحیم پر بھروسہ کیجئے۔ الشعراء
218 جو آپ کو اس وقت دیکھ رہا ہوتا ہے جب آپ کھڑے [١٣٠] ہوتے ہیں الشعراء
219 اور سجدہ کرنے والوں کے درمیان [١٣١] آپ کے (رکوع و سجود) کی حرکات کو بھی دیکھتا ہے الشعراء
220 یقیناً وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ الشعراء
221 آپ لوگوں سے کہئے کہ : کیا میں تمہیں بتاؤں شیطان کس پر نازل ہوتے ہیں؟ الشعراء
222 وہ ہر جعل ساز، گنہگار [١٣٢] پر نازل ہوتے ہیں۔ الشعراء
223 جو (شیطانوں کی طرف) اپنے کان لگاتے ہیں اور ان میں سے اکثر جھوٹے [١٣٣] ہوتے ہیں الشعراء
224 اور شاعروں کی پیروی گمراہ لوگ [١٣٤] ہی کرتے ہیں۔ الشعراء
225 کیا تم دیکھتے نہیں کہ وہ (خیالوں کی) ہر وادی میں بھٹکتے [١٣٥] پھرتے ہیں الشعراء
226 اور ایسی باتیں کہتے ہیں جو کرتے [١٣٦] نہیں۔ الشعراء
227 بجز ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کئے اور اللہ کو بکثرت یاد کرتے رہے۔ اور جب ان پر ظلم ہوا تو انہوں نے بدلہ لے لیا [١٣٧] اور عنقریب ان ظالموں کو معلوم ہوجائے گا کہ وہ کس (برے) انجام سے دو چار [١٣٨] ہوتے ہیں الشعراء
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے النمل
1 ط۔ س یہ قرآن اور وضاحت [١] کرنے والی کتاب کی آیات ہیں النمل
2 جو ان ایمان لانے والوں کے لئے ہدایت [٢] اور بشارت ہیں۔ النمل
3 جو نماز قائم کرتے، زکوٰۃ ادا کرتے اور آخرت [٣] پر یقین رکھتے ہیں۔ النمل
4 اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہم نے ان کے لیے ان کے کرتوتوں کو خوشنما بنا دیا ہے۔ لہٰذا وہ اندھے [٤] بنے پھرتے ہیں۔ النمل
5 یہی لوگ ہیں جن کے لئے برا عذاب ہے اور آخرت میں وہی سب سے زیادہ خسارہ [٥] میں رہیں گے النمل
6 اور (اے نبی) آپ یہ قرآن ایک حکیم و علیم ہستی کی طرف سے پا [٦] رہے ہیں۔ النمل
7 جب موسیٰ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ : ''مجھے آگ سی نظر آئی ہے میں ابھی وہاں سے کوئی (راستہ کی) خبر لے کر آتا ہوں یا کوئی دہکتا [٧] ہوا انگارا لاتاہوں تاکہ تم تاپ سکو۔ النمل
8 پھر جب وہ وہاں پہنچے تو ندا آئی کہ ’’مبارک ہے۔ وہ جو اس آگ میں ہے اور جو [٨] اس کے ارد گرد ہے اور پاک ہے اللہ جو سب جہان والوں کا پروردگار ہے۔ النمل
9 موسیٰ میں ہی اللہ [٩] ہوں۔ سب پر غالب اور حکمت والا۔ النمل
10 اپنی لاٹھی تو ذرا پھینکو،‘‘ موسیٰ نے جب لاٹھی پھینکی تو دیکھا کہ وہ یوں حرکت کر رہی ہے جیسے سانپ ہو۔ آپ پیٹھ پھیر کر جو بھاگے تو پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا (ہم نے کہا) موسیٰ ! ڈرو نہیں۔ میرے حضور رسول [١٠] ڈرا نہیں کرتے۔ النمل
11 ڈرتا تو وہ ہے جس نے کوئی ظلم کیا ہو پھر اگر اس نے (بھی) برائی کے بعد (اپنے اعمال کو) نیکی [١١] سے بدل لیا تو میں یقیناً بخشنے والا مہربان ہوں۔ النمل
12 اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں داخل کرو وہ کسی مرض کے بغیر چمکتا ہوا نکلے گا۔ (یہ دو معجزے) منجملہ ان نو معجزات کے تھے۔ جو فرعون اور اس کی قوم کے لئے (موسیٰ کو دیئے گئے) بلاشبہ [١٢] وہ بدکردار لوگ تھے۔ النمل
13 پھر جب ہمارے ایسے بصیرت افروز معجزے ان کے پاس پہنچے تو وہ کہنے لگے یہ تو صاف جادو ہے۔ النمل
14 اور انہوں نے از راہ ظلم اور تکبر انکار کردیا حالانکہ ان کے دل یقین کرچکے [١٣] تھے (کہ موسیٰ سچے ہیں) پھر دیکھئے ان مفسدوں کا کیا انجام ہوا۔ النمل
15 نیز ہم نے داؤد اور سلیمان [١٤] کو علم [١٥] عطا کیا وہ دونوں کہنے لگے ہر طرح کی تعریف اس اللہ کو سزاوار ہے جس نے ہمیں اپنے بہت سے مومن بندوں پر فضیلت عطا کی۔ النمل
16 اور داؤد کے سلیمان وارث [١٦] ہوئے۔ انہوں نے کہا : لوگو! ہمیں پرندوں کی بولی [١٧] سکھائی گئی ہے اور ہر چیز بھی دی گئی ہے۔ بلاشبہ یہ اللہ کا نمایاں فضل ہے۔ النمل
17 اور سلیمان کے لیے (کسی مہم کے سلسلہ میں) اس کے جنوں، انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کئے گئے اور ان کی جماعت [١٨] بندی کردی گئی تھی۔ النمل
18 یہاں تک جب وہ چیونٹیوں کی ایک وادی پر پہنچے تو ایک چیونٹی [١٩] بول اٹھی، ''چیونٹیو! اپنے اپنے بلوں میں گھس جاؤ۔ ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اس کے لشکر تمہیں روند ڈالیں اور انہیں [٢٠] پتہ بھی نہ چلے۔ النمل
19 سلیمان چیونٹی کی اس بات پر مسکرا دیئے [٢١] اور دعا کی : ’’اے میرے پروردگار مجھے توفیق [٢٢] دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکر ادا کرسکوں جو تو نے مجھے اور میرے والدین کو عطا کی ہے اور اس بات کی بھی کہ میں ایسے اچھے عمل کروں جو تجھے پسند ہوں اور اپنی رحمت سے مجھے اپنے صالح بندوں میں داخل کر‘‘ النمل
20 (پھر ایک موقع پر) سلیمان نے پرندوں کا جائزہ لیا تو کہنے لگے : ''کیا بات ہے مجھے ہد ہد نظر نہیں آرہا، کیا وہ کہیں غائب ہوگیا ہے۔ النمل
21 (ایسی ہی بات ہوئی) تو میں اسے سخت سزا دوں گا یا اسے ذبح کر ڈالوں گا یا وہ میرے سامنے کوئی معقول وجہ [٢٣] پیش کرے۔ النمل
22 تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ (ہدہد آگیا اور) کہنے لگا : میں نے وہ کچھ معلوم کیا ہے جو ابھی تک آپ کو معلوم نہیں، میں سبا [٢٤] سے متعلق ایک یقینی خبر آپ کے پاس لایا ہوں النمل
23 میں نے دیکھا کہ ایک عورت ان پر حکمرانی کرتی ہے جسے سب کچھ عطا کیا گیا ہے اور اس کا تخت عظیم الشان ہے النمل
24 میں نے (یہ بھی) دیکھا کہ وہ خود اور اس کی قوم اللہ کو چھوڑ کر سورج کو سجدہ کرتے ہیں اور شیطان نے ان کے لئے ان کے اعمال [٢٥] کو آراستہ کرکے انھیں راہ (حق) سے روک دیا ہے، لہٰذا وہ راہ (حق) نہیں پارہے۔ النمل
25 اس اللہ کو سجدہ نہیں کرتے جو ان چیزوں کو نکالتا ہے جو آسمانوں اور زمین میں پوشیدہ ہیں اور وہ سب کچھ جانتا ہے جسے تم چھپاتے ہو [٢٦] اور جسے ظاہر کرتے ہو۔ النمل
26 اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ وہی عرش عظیم [٢٧] کا مالک ہے۔ النمل
27 سلیمان نے کہا : ’’ہم ابھی دیکھ لیتے ہیں کہ تو سچ کہہ رہا ہے یا جھوٹا ہے۔‘‘ النمل
28 ’’یہ میرا خط لے جا اور ان کی طرف پھینک دے پھر ان سے ہٹ کر دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے [٢٨] ہیں۔‘‘ النمل
29 (سبا کی ملکہ) کہنے لگی : اے اہل دربار! میری طرف ایک بڑا اہم خط پھینکا گیا ہے النمل
30 اور وہ یہ ہے ’’شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے‘‘ النمل
31 یہ کہ میرے مقابلے میں سرکشی اختیار نہ کرو، بلکہ فرمانبردار اور مطیع ہو کر میرے پاس [٢٩] آجاؤ النمل
32 (یہ خط سنا کر) ملکہ کہنے لگی : ’’اے اہل دربار! میرے اس معاملہ میں مجھے مشورہ دو۔ جب تک تم لوگ میرے پاس موجود نہ ہو میں کسی معاملہ کو طے نہیں کیا کرتی۔‘‘ النمل
33 (درباری) کہنے لگے ’’ہم بڑے طاقتور اور سخت جنگ جو ہیں مگر معاملہ کا اختیار [٣٠] تو آپ ہی کو ہے۔ آپ خود ہی غور کریں کہ آپ ہمیں کیا حکم دیتی ہیں؟‘‘ النمل
34 (ملکہ) کہنے لگی : بادشاہ لوگ جب کسی علاقہ میں داخل ہوتے ہیں تو اسے اجاڑ دیتے ہیں اور وہاں کے معززین کو ذلیل [٣١] بنا دیتے ہیں اور یہی کچھ یہ لوگ بھی کریں گے۔ النمل
35 میں (تجربہ کے طور پر) ان کی طرف کچھ تحفہ بھیجتی ہوں پھر دیکھوں گی کہ میرے بھیجے ہوئے آدمی کیا جواب لاتے [٣٢] ہیں۔ النمل
36 پھر جب وہ وفد (تحفہ لے کر) سلیمان کے پاس آیا تو سلیمان نے کہا : کیا تم مجھے مال کا لالچ دیتے ہو؟ وہ تو اللہ نے مجھے (پہلے ہی) تم سے زیادہ دے رکھا ہے۔ تمہارا یہ تحفہ تمہیں ہی مبارک ہو [٣٣] جس پر تم اترا رہے ہو۔ النمل
37 ان کے پاس واپس چلے جاؤ ہم ان پر ایسے لشکروں سے چڑھائی کریں گے جن کا وہ مقابلہ نہ کرسکیں گے اور انھیں ذلیل کرکے وہاں سے نکال دیں گے اور وہ ہمارے سامنے پست ہوں گے۔ النمل
38 اب سلیمان نے (اپنے درباریوں سے) کہا : اے اہل دربار! تم میں سے کون ہے جو ان کے مطیع ہو کر آنے سے پہلے پہلے ملکہ کا تخت میرے پاس اٹھا لائے؟ النمل
39 ایک دیو ہیکل جن نے کہا : آپ کے دربار کو برخواست کرنے سے پہلے میں اسے لا سکتا ہوں۔ میں اس کام کی پوری قوت رکھتا ہوں اور امانت داربھی ہوں۔ النمل
40 پھر ایک اور شخص، جس کے پاس کتاب [٣٤] کا علم تھا، کہنے لگا : ’’میں یہ تخت آپ کو آپ کی نگاہ لوٹانے سے پہلے ہی لائے دیتا ہوں‘‘ پھر جب سلیمان نے اس تخت کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا تو پکار اٹھے :’’یہ میرے پروردگار کا فضل [٣٥] ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر [٣٦] کرتا ہوں یا ناشکری؟ اور جو شکر کرتا ہے تو اس کا شکر اس کے اپنے ہی لئے مفید [٣٧] ہے۔ اور اگر کوئی ناشکری کرے تو میرا پروردگار (اس کے شکر سے) بے نیاز ہے اور اپنی ذات [٣٨] میں بزرگ ہے۔‘‘ النمل
41 پھر (درباریوں سے) کہا :’’اس کے تخت کا حلیہ [٣٩] تبدیل کردو۔ ہم یہ دیکھیں گے کہ آیا وہ صحیح بات تک پہنچتی ہے یا ان لوگوں سے ہے جو راہ راست پر نہیں آسکتے‘‘ النمل
42 پھر جب ملکہ (مطیع ہو کر) آگئی تو سلیمان نے اس سے پوچھا : ’’کیا تمہارا تخت بھی اسی طرح کا ہے؟‘‘ وہ کہنے لگی : ’’یہ تو گویا ہو بہو وہی ہے۔ اور ہمیں اس سے پہلے ہی حقیقت حال معلوم ہوگئی تھی اور ہم فرمانبردار [٤٠] ہوگئے تھے۔‘‘ النمل
43 ملکہ کو (ایمان لانے سے) ان چیزوں نے روک رکھا [٤١] تھا جنہیں وہ اللہ کے سوا پوجتی تھی کیونکہ وہ ایک کافر قوم سے تھی۔ النمل
44 اس ملکہ سے کہا گیا کہ ’’محل میں چلو‘‘ جب اس نے دیکھا تو سمجھی یہ پانی کا ایک حوض ہے چنانچہ اپنی پنڈلیوں [٤٢] سے کپڑا اٹھالیا۔ سلیمان نے کہا : ’’یہ تو شیشے کا چکنا فرش ہے۔‘‘ تب وہ بول اٹھی : ’’اے میرے پروردگار! میں (سورج کی پوجا کرکے) اپنے آپ [٤٣] پر ظلم کرتی رہی ہوں اور اب میں نے سلیمان کے ساتھ اللہ رب العالمین [٤٤] کی اطاعت قبول کرلی‘‘ النمل
45 اور ہم نے قوم ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو (یہ پیغام دے کر) بھیجا کہ : اللہ کی عبادت کرو۔ تو اسی وقت وہ دو فریق [٤٥] (مومن اور کافر) بن کر جھگڑنے لگے۔ النمل
46 (صالح نے) کہا : ’’میری قوم کے لوگو! تم بھلائی سے پیشتر برائی کو کیوں جلدی طلب کرتے ہو؟ تم اللہ سے بخشش کیوں [٤٦] نہیں طلب کرتے تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘ النمل
47 وہ کہنے لگے ہم تو تمہیں اور تمہارے ساتھیوں کو منحوس سمجھتے ہیں [٤٧] ( صالح نے) کہا : ’’تمہاری نحوست تو اللہ کے پاس ہے بلکہ (حقیقت یہ ہے کہ) تم لوگ آزمائش [٤٨] میں پڑے ہوئے ہو‘‘ النمل
48 اور اس شہر میں نو سرغنے [٤٩] تھے جو ملک میں تخریب کاریاں ہی کرتے تھے اصلاح کا کوئی کام نہ کرتے تھے۔ النمل
49 انہوں نے کہا : ’’سب آپس میں اللہ کی قسم کھاؤ کہ ہم رات کو صالح اور اس کے گھر والوں پر شب خون [٥٠] ماریں گے۔ پھر اس کے ولی سے کہہ دیں گے کہ ہم تو اس کے خاندان کی ہلاکت کے موقع پر موجود ہی نہ تھے۔ اور یقیناً ہم سچے ہیں۔‘‘ النمل
50 چنانچہ انہوں نے ایک چال چلی اور ہم نے ان کی چال انھیں پر لوٹا دی جس کی انھیں خبر تک [٥١] نہ ہوئی۔ النمل
51 سو دیکھو ان کی چال کا انجام کیا ہوا۔ ہم نے ان سرغنوں اور ان کی قوم سب کو تباہ کردیا۔ النمل
52 سو یہ ہیں ان کے خالی پڑے ہوئے گھر، اس ظلم کی پاداش میں جو وہ کیا کرتے تھے۔ اس واقعہ میں بھی ایک نشان عبرت ہے ان لوگوں کے لئے جو علم [٥٢] رکھتے ہیں۔ النمل
53 اور ہم نے ان لوگوں کو بچا لیا جو ایمان لائے تھے اور (نافرمانی سے) پرہیز کرتے رہے۔ النمل
54 اور لوط (کا واقعہ یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا : کیا تم سمجھ رکھنے [٥٣] کے باوجود بدکاری کے کام کرتے ہو؟ النمل
55 کیا تم شہوت رانی کے لئے عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس جاتے ہو بلکہ تم تو جہالت [٥٤] کے کام کرتے ہو؟ النمل
56 چنانچہ اس کی قوم کو کوئی جواب بن نہ آیا بجز اس کے کہ انہوں نے یہ کہہ دیا : لوط اور اس کے ساتھیوں کو اپنے شہر سے نکال دو یہ بڑے پاکباز [٥٥] بنتے ہیں۔ النمل
57 چنانچہ ہم نے لوط اور اس کے گھر والوں کو بچا لیا۔ بجز اس کی بیوی کے جس کے لئے پیچھے رہ جانا ہم نے مقدر کردیا تھا النمل
58 پھر ہم نے ان پر (پتھروں کی) بارش برسائی۔ کیسی بری تھی یہ بارش [٥٦] جو ان لوگوں پر ہوئی جنہیں ( عذاب الٰہی سے) ڈرایا گیا تھا۔ النمل
59 آپ ان سے کہئے کہ : سب طرح کی تعریف اللہ کو سزاوار [٥٧] ہے اور اس کے ان بندوں پر سلامتی ہو جنہیں اس نے برگزیدہ [٥٨] کیا، کیا اللہ بہتر ہے یا وہ معبود جنہیں یہ اس کا شریک بنا رہے [٥٩] ہیں؟ النمل
60 بھلا آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا اور آسمان سے تمہارے لئے پانی برسایا جس سے ہم نے پربہار باغات اگائے جن کے درختوں کا اگانا تمہارے بس [٦٠] میں نہ تھا۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا الٰہ بھی ہے؟ (جو ان کاموں میں اس کا شریک ہو؟) بلکہ یہ لوگ ہیں ہی ناانصافی [٦١] کرنے والے النمل
61 بھلا کس نے کو زمین جائے قرار [٦٢] بنایا اور اس کے اندر نہریں [٦٣] بنائیں اور اس کے لئے پہاڑ بنائے (تاکہ ہچکو لے نہ کھائے) اور دو سمندروں کے درمیان ایک پردہ [٦٤] (حد فاصل) بنا دیا ؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے؟ بلکہ ان میں سے اکثر لوگ علم نہیں رکھتے۔ النمل
62 بھلا کون [٦٥] ہے جو لاچار کی فریاد رسی کرتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کردیتا ہے اور (کون ہے جو) تمہیں زمین کے جانشین [٦٦] بناتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے؟ تم لوگ تھوڑا ہی غور کرتے ہو۔ النمل
63 بھلا کون ہے؟ جو تمہیں خشکی اور سمندر کی تاریکیوں [٦٧] میں راہ دکھاتا ہے اور اپنی رحمت سے پیشتر ہواؤں کو بشارت کے طور پر [٦٨] بھیجتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے؟ اللہ اس شرک سے بہت بلند ہے جو یہ لوگ کرتے ہیں النمل
64 بھلا کون ہے؟ جو خلقت کی ابتدا کرتا ہے پھر اس کا اعادہ [٦٩] کرے گا ؟ اور کون ہے جو تمہیں آسمان اور زمین [٧٠] سے رزق دیتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے؟ آپ ان سے کہئے کہ اگر تم سچے ہو تو اپنی کوئی دلیل لاؤ۔ النمل
65 آپ ان سے کہئے کہ : اللہ کے سوا آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ [٧١] چیزوں کو کوئی بھی نہیں جانتا۔ وہ تو یہ بھی نہیں جانتے کہ کب انھیں اٹھایا [٧٢] جائے گا النمل
66 بلکہ آخرت کے بارے میں ان کے علم نے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں، بلکہ یہ اس کی نسبت شک میں ہیں بلکہ یہ اس سے اندھے ہوچکے [٧٣] ہیں۔ النمل
67 اور کافر یہ پوچھتے ہیں کہ : جب ہم اور ہمارے آباء و اجداد مٹی بن جائیں گے تو کیا پھر (قبروں سے) نکالے جائیں گے؟ النمل
68 یہ بات تو ہمیں اور اس سے پیشتر ہمارے آباء و اجداد کو بھی کہی جاتی رہی ہے۔ یہ تو بس پہلے لوگوں کے افسانے ہیں۔ النمل
69 آپ ان سے کہئے کہ : ذرا زمین میں چل پھر کر تو دیکھو کہ مجرموں [٧٤] کا انجام کیسا ہوا تھا۔ النمل
70 (اے نبی!) آپ ان کے حال پر غمزدہ نہ ہوں اور نہ ہی ان کی چالوں [٧٥] سے دل میں تنگی محسوس کریں۔ النمل
71 کافر یہ کہتے ہیں کہ : اگر تم سچے ہو تو یہ وعدہ (عذاب) کب پورا ہوگا۔ النمل
72 آپ ان سے کہئے کہ : کیا عجب ہے کہ جس (عذاب) کے جلد آنے کا تم مطالبہ کر رہے ہو اس کا ایک حصہ تمہارے قریب [٧٦] ہی آلگا ہو۔ النمل
73 آپ کا پروردگار تو لوگوں پر بڑا فضل [٧٧] والا ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔ النمل
74 اور بلاشبہ تمہارا پروردگار خوب جانتا ہے جو ان کے سینے چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر [٧٨] کرتے ہیں النمل
75 اور زمین و آسمان کی کوئی پوشیدہ چیز ایسی نہیں جو کتاب مبین (لوح محفوظ) میں لکھی ہوئی [٧٩] نہ ہو۔ النمل
76 بلاشبہ یہ قرآن بنی اسرائیل پر اکثر وہ باتیں بیان کرتا ہے جن میں وہ [٨٠] اختلاف رکھتے ہیں النمل
77 اور یہ مومنوں کے لئے ہدایت [٨١] اور رحمت ہے۔ النمل
78 آپ کا پروردگار اپنے حکم سے ان کے درمیان فیصلہ کردے گا اور وہ زبردست [٨٢] اور سب کچھ جاننے والا ہے۔ النمل
79 آپ اللہ پر بھروسہ کیجئے۔ یقیناً آپ [٨٣] صریح حق پر ہیں۔ النمل
80 نہ تو آپ مردوں کو سنا سکتے ہیں اور نہ ایسے بہروں [٨٤] کو اپنی پکار سناسکتے ہیں جو پیٹھ پھیر کر بھاگے جارہے ہوں۔ النمل
81 اور نہ ہی آپ اندھوں [٨٥] کو ان کی گمراہی سے بچا کر راہ راست پر لاسکتے ہیں آپ تو صرف [٨٦] ان کو سنا سکتے ہیں جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں پھر فرمانبردار بن جاتے ہیں النمل
82 اور جب (عذاب کی) بات پوری ہونے کا وقت آجائے گا تو ہم ان کے لئے زمین سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے کلام کرے گا کہ (فلاں فلاں) لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں رکھتے تھے النمل
83 اور جس دن ہم ہر امت سے ایسے لوگوں کی ایک فوج اکٹھی کریں گے جو ہماری آیات کو جھٹلاتی تھی پھر ان کی گروہ بندی [٨٧] کی جائے گی۔ النمل
84 یہاں تک کہ جب وہ سب آجائیں گے تو اللہ ان سے پوچھے گا کہ : تم نے میری آیات کو جھٹلایا حالانکہ علمی لحاظ سے تم نے ان کا احاطہ [٨٨] نہیں کیا تھا ؟ (اگر یہ بات نہیں تو) پھر تم کیا [٨٩] کرتے رہے۔ النمل
85 اور ان کے ظلم کی وجہ سے ان پر (عذاب کی) بات پوری ہوجائے گی تو وہ بول [٩٠] بھی نہ سکیں گے النمل
86 کیا وہ غور نہیں کرتے کہ ہم نے رات اس لئے بنائی کہ وہ اس میں آرام کریں اور دن کو روشن بنایا (تاکہ وہ کام کاج کرسکیں) اس میں بھی ان لوگوں کے لئے بہت سی نشانیاں [٩١] ہیں جو ایمان لاتے ہیں۔ النمل
87 اور جس دن صور پھونکا [٩٢] جائے گا تو جو کوئی بھی آسمانوں میں یا زمین میں ہوگا سب گھبرا اٹھیں گے بجز ان کے جنہیں اللہ اس ہول [٩٣] سے بچانا چاہے گا۔ اور یہ سب حقیر [٩٤] بن کر اللہ کے حضور پیش ہوجائیں گے۔ النمل
88 اس دن تو سمجھے گا کہ پہاڑ اپنی جگہ پر جمے ہوئے ہیں حالانکہ وہ بادل کی سی چال [٩٥] چل رہے ہوں گے اور یہ اللہ کی قدرت کا کرشمہ ہوگا جس نے ہر چیز کو مضبوط [٩٦] بنایا۔ بلاشبہ تم جو کام کررہے ہو وہ اس سے خبردار [٩٧] ہے النمل
89 جو شخص اس دن بھلائی [٩٨] لے کر آئے گا اسے اس سے بہتر بدلہ ملے گا اور ایسے ہی لوگ اس دن گھبراہٹ [٩٩] سے امن میں ہوں گے۔ النمل
90 اور جو برائی لے کر آئے گا تو ایسے لوگ اوندھے منہ جہنم میں پھینک دیئے [١٠٠] جائیں گے (اور کہا جائے گا) تمہیں اتنا ہی بدلہ ملے گا جو تم کام کرتے رہے۔ النمل
91 (اے نبی! کہہ دیجئے :) مجھے تو یہی حکم ہوا ہے کہ میں اس شہر (مکہ) کے مالک حقیقی کی اطاعت کروں جس نے اسے [١٠١] احترام بخشا اور جو ہر چیز کا مالک ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں فرمانبردار بن کر رہوں۔ النمل
92 اور یہ قرآن پڑھ کر سناؤں۔ اب جو شخص راہ راست پر آتا ہے تو وہ اپنے ہی فائدہ [١٠٢] کے لیے آتا ہے اور جو گمراہ ہوا تو اس سے آپ کہہ دیجئے کہ میں تو صرف ایک ڈرانے والا ہوں النمل
93 نیز کہہ دیجئے کہ سب طرح کی تعریف اللہ ہی کے لئے ہے وہ عنقریب تمہیں اپنی ایسی نشانیاں [١٠٣] دکھائے گا جنہیں تم پہچان لو گے اور جو کچھ تم لوگ کر رہے ہو اس سے آپ کا پروردگار بے خبر نہیں۔ النمل
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے القصص
1 ط۔ س۔ م القصص
2 یہ واضح کتاب (قرآن) کی آیات ہیں القصص
3 ہم آپ کو موسیٰ [١] اور فرعون [٢] کے بالکل سچے حالات پڑھ کر سناتے ہیں : ان لوگوں کے (فائدے کے) لئے جو ایمان لاتے [٣] ہیں القصص
4 فرعون نے ملک (مصر) میں سرکشی [٤] اختیار کر رکھی تھی۔ اور اپنی رعیت کو کئی گروہ بنا دیا تھا اور ان میں سے ایک گروہ (بنی اسرائیل) کو بہت کمزور [٥] بنا رکھا تھا۔ وہ اس گروہ کے لڑکوں کو تو قتل کردیتا [٦] مگر لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتا تھا۔ بلاشبہ وہ (معاشرہ میں) بگاڑ پیدا کرنے والوں سے تھا۔ القصص
5 اور ہم یہ چاہتے تھے کہ جس گروہ کو اس ملک میں کمزور بنایا [٧] گیا تھا اس پر احسان کریں، انھیں سردہ بنائیں اور (اس ملک کے) وارث بنائیں القصص
6 اور انھیں اس ملک میں اقتدار بخشیں اور فرعون اور ہامان [٨] اور ان کے لشکروں کو وہی کچھ دکھا دیں [٩] جس کا انھیں ان (بنی اسرائیل) سے خطرہ تھا۔ القصص
7 ہم نے موسیٰ کی والدہ کی طرف الہام [١٠] کیا کہ اس بچے (موسیٰ) کو دودھ [١١] پلاتی رہو۔ پھر جب تجھے اس (کے قتل) کا خطرہ ہو تو اسے دریا میں ڈال دینا اور نہ کچھ خود رکھنا اور نہ غم کھانا ہم اس بچے کو تیرے طرف ہی لوٹا دینگے اور اسے اپنا رسول بنا دیں گے۔ القصص
8 چنانچہ فرعون کے گھر والوں نے اس بچے کو اٹھا لیا کہ وہ ان کے لئے دشمن اور رنج [١٢] کا باعث بنے بلاشبہ فرعون، ہامان اور [١٣] ان کے لشکر خطا کار لوگ تھے القصص
9 اور فرعون کی بیوی فرعون سے کہنے لگی : یہ بچہ تو میری اور تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، [١٤] اسے قتل نہ کرو، کیا عجیب کہ یہ ہمارے لئے مفید ثابت ہو یا ہم اسے بیٹا بنالیں اور وہ (اس کے انجام سے) بے خبر [١٥] تھے۔ القصص
10 اور موسیٰ کی والدہ کا دل سخت بے قرار ہوگیا۔ اور اگر ہم اس کی دھارس نہ بندھاتے تو قریب تھا کہ وہ راز فاش کردیتی۔ (ڈھارس بندھانے کا دوسرا فائدہ یہ تھا) کہ وہ (ہمارے موسیٰ کو واپس اس کے پاس لوٹانے کے وعدہ پر) یقین کرنے والوں [١٦] سے ہوجائے۔ القصص
11 چنانچہ اس نے موسیٰ کی بہن سے کہا کہ : اس بچے کے پیچھے پیچھے چلتی جاؤ'' چنانچہ وہ آنکھیں بچا کر دیھتی رہی اور دوسروں [١٧] کو اس کا پتہ نہ چل سکا۔ القصص
12 اور ہم نے پہلے سے ہی موسیٰ پر دائیوں کا دودھ حرام کردیا تھا۔ اس وقت موسیٰ کی بہن نے کہا : کیا میں تمہیں ایسے گھرانے کا پتہ بتلاؤں جو تمہارے لئے اس (بچہ) کی پرورش کریں اور وہ (اس بچہ) کے خیرخواہ [١٨] بھی ہوں؟ القصص
13 چنانچہ (اس طرح) ہم نے موسیٰ کو اس کی والدہ ہی کی طرف لوٹا دیا تاکہ وہ [١٩] اپنی آنکھ ٹھنڈی کرے اور غمزدہ نہ رہے اور یہ جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ اکثر لوگ [٢٠] یہ بات نہیں جانتے۔ القصص
14 اور جب موسیٰ اپنی جوانی کو پہنچے اور پورے توانا ہوگئے تو ہم نے انھیں قوت فیصلہ [٢١] اور علم عطا کیا اور ہم نیک لوگوں کو ایسی ہی جزا دیا کرتے ہیں۔ القصص
15 اور موسیٰ شہر میں اس وقت [٢٢] داخل ہوئے جب اہل شہر غفلت [٢٣] میں تھے۔ وہاں موسیٰ نے دو آدمیوں [٢٤] کو آپس میں لڑتے ہوئے دیکھا۔ ان میں ایک تو موسیٰ کی اپنی قوم سے تھا اور دوسرا دشمن کی قوم سے۔ جو موسیٰ کی اپنی قوم سے تھا اس نے موسیٰ سے اس کے خلاف فریاد کی جو دشمن کی قوم سے تھا۔ موسیٰ نے اسے مکا مارا تو اس کا کام ہی تمام کردیا۔ موسیٰ نے کہا : یہ تو ایک شیطانی حرکت ہے۔ [٢٥] بلاشبہ شیطان صریح بہکانے والا دشمن ہے۔ القصص
16 پھر دعا کی : پروردگار! بلاشبہ میں نے اپنے آپ پر [٢٦] ظلم کیا ہے۔ لہٰذا مجھے معاف فرما دے۔ چنانچہ اللہ نے اسے معاف کردیا۔ بلاشبہ وہ بڑا بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔ القصص
17 پھر یہ عہد کیا کہ : پروردگار! تو نے جو مجھ پر [٢٧] انعام کیا ہے تو میں کبھی مجرموں کا مددگار نہ بنوں گا القصص
18 پھر دوسرے دن صبح سویرے، ڈرتے ڈرتے اور خطرے کو بھانپتے ہوئے شہر میں داخل ہوئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہی شخص جس نے کل ان سے مدد مانگی تھی (آج پھر) ان سے فریاد طلب کر رہا ہے۔ موسیٰ نے جواب : تو تو صریح [٢٨] گمراہ شخص ہے۔ القصص
19 پھر جب موسیٰ نے ارادہ کیا کہ دشمن قوم کے آدمی پر حملہ کرے تو وہ پکار اٹھا : موسیٰ ! کیا تم مجھے بھی مار دالنا چاہتے ہو۔ جسے کل تم نے ایک آدمی کو [٢٩] مار ڈالا تھا ؟ تم تو ملک میں جبار بن کر رہنا چاہتے ہو۔ اصلاح نہیں کرنا چاہتے۔ القصص
20 اور (اس واقعہ کے بعد) ایک شخص شہر کے پرلے کنارے سے دوڑتا ہوا آیا اور کہنے لگا : ’’موسیٰ ! اہل دربار تیرے متعلق [٣٠] مشورہ کر رہے ہیں کہ تمہیں قتل کر ڈالیں لہٰذا یہاں سے نکل جاؤ۔ میں یقیناً تمہارا خیرخواہ ہوں‘‘ القصص
21 چنانچہ ڈرتے ڈرتے اور ہر طرف سے خطرہ کو بھانپتے ہوئے نکلے اور دعا کی : ’’پروردگار! مجھے ان ظالم لوگوں سے بچالے‘‘ القصص
22 پر جب انہوں نے [٣١] مدین کی طرف رخ کیا تو کہنے لگے امید ہے میرا پروردگار مجھے ٹھیک راستے میں ڈال دے گا القصص
23 پھر جب وہ مدین کے کنویں پر پہنچے تو دیکھا کہ بہت سے لوگ (اپنے جانوروں کو) پانی پلا رہے ہیں اور ان سے ہٹ کر ایک طرف دو عورتیں (اپنی بکریوں کو) روکے ہوئے کھڑی ہیں۔ موسیٰ نے ان سے پوچھا تمہارا کیا معاملہ ہے؟ وہ کہنے لگیں : ’’ہم اس وقت پانی پلا نہیں سکتیں [٣٢] جب تک یہ چرواہے پانی پلا کر واپس نہ چلے جائیں اور ہمارا باپ بہت بوڑھا ہے‘‘ القصص
24 چنانچہ موسیٰ نے ان عورتوں کی بکریوں کو پانی پلا دیا۔ پھر ایک سائے دار جگہ پر جا [٣٣] بیٹھے اور کہا : ''میرے پروردگار! جو بھلائی بھی تو مجھے پر نازل کرے، میں اس کا محتاج ہو القصص
25 اتنے میں ان دونوں عورتوں میں سے ایک عورت شرم سے کانپتی ہوئی ان کے پاس آئی اور کہنے لگی : ’’آپ نے ہماری بکریوں کو جو پانی پلایا ہے تو میرا باپ آپ کو بلاتا ہے تاکہ آپ کو اس کا اس کا صلہ دے‘‘ [٣٤] پھر جب موسیٰ اس شخص (شعیب) کے پاس آئے اور انھیں اپنا سارا [٣٥] حال سنایا تو اس نے کہا : ’’ڈرو نہیں۔ تم نے ان ظالموں سے نجات پالی‘‘ القصص
26 ان میں سے ایک بولی، اباجان! اسے اپنا نوکر رکھ لیجئے۔ بہترین آدمی جسے آپ نوکر رکھنا چاہیں وہی ہوسکتا ہے جو طاقتور اور امین ہو۔ [٣٦] القصص
27 شعیب نے کہا (موسیٰ)! میں چاہتا ہوں کہ اپنی [٣٧] دونوں بیٹیوں میں سے ایک کا تجھ سے اس شرط پر نکاح کر دوں کہ تم میرے ہاں آٹھ برس ملازمت کرو۔ اور اگر دس سال پورے کردو تو تمہاری مہربانی۔ میں اس معاملہ میں تم پر سختی نہیں کرنا چاہتا۔ انشاء اللہ! تم مجھے ایک خوش معاملہ آدمی پاؤ گے القصص
28 موسیٰ نے جواب دیا : یہ بات میرے اور آپ کے درمیان طے ہوگئی۔ [٣٨] جونہی مدت بھی میں پوری کرو مجھ پر کچھ دباؤ نہ ہوگا۔ اور جو کچھ ہم قول و قرار کر رہے ہیں اس پر اللہ نگہبان ہے۔ القصص
29 پھر جب موسیٰ نے وہ مدت پوری کرلی اور اپنے اہل خانہ [٣٨] کو لے کر چلے تو طور (پہاڑ) کے ایک طرف انھیں آگ نظر آئی، انہوں نے اپنے اہل خانہ سے کہا تم یہاں ٹھہرو میں نے ایک آگ سی دیکھی ہے۔ شاید میں وہاں سے تمہارے لئے کچھ (راستہ کی) خبر یا آگ کا کوئی انگارا ہی [٣٩] اٹھا لاؤں تاکہ تم سینک سکو القصص
30 پھر جب موسیٰ وہاں پہنچے تو وادی کے کنارے مبارک خطہ کے ایک درخت سے آواز آئی کہ : ''اے موسیٰ ! میں ہی اللہ ہوں۔ [٤٠] سارے جہانوں کا پروردگار۔ القصص
31 اور (اللہ نے حکم دیا) کہ اپنی لاٹھی پھینکو۔ پھر جب موسیٰ نے اس (پھینکی ہوئی) لاٹھی کو دیکھا تو وہ یوں حرکت کر رہی تھی جیسے کوئی سانپ ہے۔ موسیٰ پیٹھ پھیر کر پیچھے ہٹے اور پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا (اللہ تعالیٰ نے فرمایا) آگے بڑھو اور ڈرو نہیں تمہیں کچھ نہیں ہوگا۔ القصص
32 (نیز) اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو، [٤١] وہ بغیر کسی تکلیف کے چمکتا ہوا نکلے گا۔ اور اگر ذرا محسوس ہو تو اپنا بازو اپنے [٤٢] جسم، سے لگا لو۔ سو یہ تیرے پروردگار کی طرف سے دو معجزے ہیں جنہیں تم فرعون اور اس کے درباریوں کے سامنے پیش کرسکتے ہو۔ وہ بڑے نافرمان لوگ ہیں [٤٣] القصص
33 موسیٰ نے عرض کیا : پروردگار! میں نے ان کے ایک آدمی کو مار ڈالا تھا لہٰذا مجھے خطرہ ہے کہ وہ مجھے مار ڈالیں گے القصص
34 اور میرے بھائی ہارون کی زبان مجھ سے زیادہ صاف ہے اسے میرے ساتھ مددگار کے طور پر بھیج تاکہ وہ میری تصدیق کرے! مجھے اندیشہ ہے کہ وہ لوگ [٤٤] مجھے جھٹلا دیں گے القصص
35 اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ہم تیرے بھائی سے تیرا بازو مضبوط کردیں گے اور تم دونوں کو ایسا غلبہ عطا کریں گے کہ وہ تم پر دست درازی نہ کرسکیں گے۔ ہمارے معجزات کی وجہ سے تم دونوں اور تمہارے پیروکار ہی غالب رہیں گے۔ [٤٥] القصص
36 پھر جب موسیٰ ہمارے واضح معجزات لے کر ان (فرعونیوں) کے پاس آجائے تو وہ کہنے لگے : یہ تو محض شعبدہ کی قسم کا جادو ہے [٤٦] اور ایسی باتیں تو ہم نے اپنے سابقہ باپ دادوں سے کبھی سنی ہی نہیں۔ [٤٧] القصص
37 موسیٰ نے کہا : اس شخص کا حال تو میرا پروردگار ہی خوب جانتا ہے جو اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے اور اسی شخص کو بھی وہی جانتا ہے جس کے لئے آخرت کا گھر ہوگا۔ حقیقت یہ ہے کہ ظالم لوگ کبھی فلاح نہیں پاتے۔ [٤٨] القصص
38 اور فرعون نے کہا : اے درباریو! میں تو اپنے علاوہ تمہارے لئے کسی الہٰ کو [٤٩] جانتا نہیں۔ سوائے ہامان! تو مٹی (کی اینٹوں) آگ سے پکا کر پھر میرے لئے ایک اونچی عمارت تیار کر تاکہ میں موسیٰ کے الٰہ کو جھانک [٥٠] سکوں اور میں اسے جھوٹا آدمی ہی سمجھتا ہوں۔ القصص
39 اور فرعون اور اس کے لشکر اس ملک میں ناحق ہی برے بن بیٹھے تھے اور انھیں یقین ہوگیا تھا کہ ہمارے حضور [٥١] واپس نہ لائے جائیں گے۔ القصص
40 چنانچہ ہم نے فرعون اور اس کے سب لشکروں کو پکڑا اور سمندر میں پھینک دیا۔ اب دیکھ لو کہ ان ظالموں کا [٥٢] انجام کیسا ہوا ؟ القصص
41 نیز ہم نے انھیں جہنم کی طرف دعوت دینے والے سرغنے بنا دیا [٥٣] اور قیامت کے دن انھیں کہیں سے مدد نہ [٥٤] مل سکے گی۔ القصص
42 ہم نے اس دنیا میں ان کے پیچھے لعنت لگا دی اور قیامت کے دن ان کا بہتر برا حال [٥٥] ہوگا۔ القصص
43 پہلی نسلوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہم نے موسیٰ کو کتاب دی۔ جس میں لوگوں کے لئے بصیرت افروز دلائل، ہدایت اور حمت تھی [٥٦] تاکہ وہ سبق حاصل کریں القصص
44 اور جب ہم نے موسیٰ کے امر (رسالت) کا فیصلہ کیا تھا تو آپ (طور کی) غربی جانب [٥٧] موجود نہ تھے۔ اور نہ ہی (اس واقعہ کے) گواہ [٥٨] تھے۔ القصص
45 اس کے بعد ہم نے کئی نسلیں پیدا کیں اور ان پر بہت زمانہ بیت [٥٩] چکا ہے اور آپ مدین کے باشندے بھی نہ تھے کہ انہیں [٦٠] ہماری آیات پڑھ کر سناتے مگر ہم ہی ہیں جو (آپ کو رسول بنا کر اس وقت کی خبریں بھیج رہے ہیں۔ القصص
46 نیز آپ طور کے کنارے پر بھی نہ تھے جب ہم نے (موسیٰ کو)[٦١] ندا کی تھی، لیکن یہ آپ کے پروردگار کی رحمت ہے (کہ اس نے آپ کو یہ سچی غیب کی خبریں دیں) تاکہ آپ ایسے لوگوں کو ڈرائیں جن کے ہاں آپ سے پہلے کوئی [٦٢] ڈرانے والا نہیں آیا تھا۔ شاید وہ نصیحت قبول کریں۔ القصص
47 اور (آپ کو اس لئے رسول بنا کر بھیجا ہے کہ) کہیں ایسا نہ ہو کہ انھیں ان کی اپنی کرتوتوں کی وجہ سے کوئی نصیحت پہنچے تو کہنے لگیں : ہمارے پروردگار! تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیتوں کی پیروی کرتے اور ایمان لانے والوں میں شامل ہوجاتے۔[٦٣] القصص
48 پھر ہم ہماری طرف سے ان کے پاس حق آگیا تو انہوں نے کہہ دیا : اسے ویسے معجزات کیوں نہیں دیئے گئے جیسے موسیٰ کو دیئے گئے تھے ’’کیا یہ لوگ ان معجزات کا انکار کرچکے جو پہلے [٦٤] موسیٰ کو دیئے گئے تھے؟‘‘ کہتے ہیں کہ : ’’یہ دونوں [٦٥] (تورات اور قرآن) جادو ہیں جو ایک دوسرے کی تائید کرتے ہیں‘‘ اور کہتے ہیں کہ : ’’ہم کسی کو بھی نہیں مانتے‘‘[٦٦] القصص
49 آپ ان سے کہئے : اگر تم سچے ہو تو اللہ کی طرف سے تم ہی کوئی کتاب لے آؤ جو ان دونوں سے بڑھ کر رہنمائی کرنے والی ہو، میں بھی اس کی پیروی [٦٧] اختیار کروں گا۔ القصص
50 پھر اگر وہ کوئی جواب نہ دے سکیں تو جان لیجئے کہ وہ صرف اپنی خواہشات کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہوسکتا ہے جو اللہ کی ہدایت کو چھوڑ کر محض اپنی خواہش کے پیچھے لگا ہوا ہو۔ اور اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں [٦٨] کو ہدایت نہیں دیتا۔ القصص
51 اور ہم انھیں لگاتار (نصیحت کی) باتیں پہنچاتے رہے ہیں۔[٦٩] تاکہ وہ نصیحت کو قبول کریں۔ القصص
52 جن لوگوں کو اس سے پہلے ہم نے کتاب (تورات) دی تھی وہی اس [٧٠] (قرآن) پر ایمان لاتے ہیں القصص
53 اور جب انھیں پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو کہتے ہیں : ہم اس بات پر ایمان لاتے ہیں کہ یہ (قرآن) ہمارے پروردگار کی طرف سے [٧١] سچی کتاب ہے، ہم تو اس سے پہلے (بھی اللہ کے سچے) فرمانبردار تھے۔ القصص
54 یہی لوگ ہیں جنہیں ان کا اجر دوبارہ دیا جائے گا اس ثابت قدمی کے بدلے جو انہوں نے دکھلائی ہے [٧٢] اور برائی کا جواب بھلائی سے [٧٣] دیتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انھیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ [٧٤] القصص
55 اور جب کوئی لغو بات سنتے ہیں تو اس سے کنارہ کرتے ہیں [٧٥] اور کہتے ہیں : ’’ہمارے لئے ہمارے اعمال میں اور تمہارے لئے تمہارے۔ تم پر سلام! ہم جاہلوں سے تعلق نہیں رکھنا چاہتے‘‘ القصص
56 (اے نبی)! جسے آپ چاہیں اسے ہدایت [٧٦] نہیں دے سکتے، اللہ ہی ہے جو جس کو چاہے ہدایت دیتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں [٧٧] کو خوب جانتا ہے۔ القصص
57 اور کافر لوگ آپ سے یہ کہتے ہیں : اگر ہم تمہارے ساتھ ہدایت کی پیروی کریں تو ہم تو اپنے ملک سے [٧٨] اچک لئے جائیں گے؟ کیا ہم نے پرامن حرم کو [٧٩] ان کا جائے قیام نہیں بنایا۔ جہاں ہماری طرف سے رزق کے طور پر ہر طرح کے پھل کھچے چلے آتے ہیں؟ لیکن ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں۔ القصص
58 اور کتنی ہی بستیوں کو ہم نے تباہ کردیا جو اپنی معیشت پر [٨٠] اترایا کرتی تھیں۔ سو یہ ہیں ان کے گھر (ویران پڑے ہوئے) ان میں سے چند ہی گھر ہوں گے جو ان کے بعد آباد ہوئے اور آخرہم ہی ان کے وارث ہوئے۔ [٨١] القصص
59 اور آپ کا پروردگار کسی بستی کو ہلاک نہیں کرتا تاآنکہ کسی مرکزی بستی میں [٨٢] رسول نہ بھیج لے، جو انھیں ہماری آیات پڑھ کر سناتے نیز ہم صرف ایسی بستی کو ہی ہلاک کرتے ہیں جس کے رہنے والے ظالم ہوں۔ القصص
60 نہیں جو کچھ بھی دیا گیا ہے وہ بس دنیوی زندگی کا سامان اور اس کی زینبت ہے، اور جو کچھ اللہ کے ہاں ہے وہ بہتر [٨٣] اور پائندہ تر ہے۔ کیا تم سوچتے نہیں؟ القصص
61 بھلا جسے ہم نے کوئی اچھا وعدہ دیا ہو اور وہ اسے پانے والا ہو، اس شخص کی طرف ہوسکتا ہے جسے ہم نے دنیوی زندگی کا [٨٤] سامان دے رکھا ہو پھر وہ قیامت کے دن (سزا یا جوابدہی کے لوے) پیش کیا جانے والا ہو؟ القصص
62 جس دن اللہ انھیں پکارے گا اور ان سے پوچھے گا: کہاں ہیں وہ جنہیں تم میرا [٨٥] شریک سمجھا کرتے تھے۔ القصص
63 اور وہ لوگ اللہ کے مزعومہ شریک) جن پر عذاب کی بات واجب [٨٦] ہوجائے گی : پروردگار! ہم نے ان لوگوں (اپے پیروؤں) کو گمراہ کیا تھا (اور) انھیں ایسے ہی گمراہ کیا جیسے ہم خود ہی گمراہ تھے۔ اب ہم آپ کے سامنے ان سے برات کا اظہار کرتے ہیں۔ انہوں نے ہمارے عبادت [٨٧] نہیں کی تھی۔ القصص
64 اور ان (پیروکاروں) سے کہا جائے گا کہ : اب اپنے شریکوں کو (مدد کے لئے) پکارو۔ چنانچہ وہ پکاریں گے مگر یہ (شریک) انھیں کوئی جواب [٨٨] نہیں دیں گے اور سب کے سب عذاب دیکھ لیں گے۔ کاش! وہ ہدایت پانے والے ہوتے القصص
65 اور جس دن اللہ تعالیٰ انھیں پکارے گا اور پوچھے گا کہ: ’’تم نے رسولوں کو کیا جواب دیا تھا ؟‘‘[٨٩] القصص
66 تو اس دن انھیں (جواب دینے کو) کوئی بات بھی سجھائی نہ دے گی۔ نہ ہی وہ آپس میں ایک دوسرے سے [٩٠] کچھ پوچھ سکیں گے۔ القصص
67 البتہ جس شخص نے توبہ کرلی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کئے تو امید ہے [٩١] کہ وہ فلاح پاسکے۔ القصص
68 اور آپ کا پروردگار! جو چاہے پیدا کرتا ہے اور جسے چاہے (اپنے کام کے لئے) [٩٢] منتخب کرلیتا ہے۔ انھیں اس کا کچھ اختیار [٩٣] نہیں۔ اللہ تعالیٰ پاک ہے اور جو کچھ یہ شریک بناتے ہیں اس سے وہ بالاتر ہے۔ القصص
69 اور آپ کا پروردگار خوب جانتا ہے جو کہ یہ لوگ [٩٤] اپنے سینوں میں چھپاتے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں۔ القصص
70 وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ اسی کے لئے حمد ہے [٩٥] اس دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی۔ حکم اسی کا چلتا ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ القصص
71 آپ ان سے پوچھئے : بھلا دیکھو تو! اگر اللہ قیامت کے دن تک ہمیشہ تم پر رات ہی طاری کردیتا تو اللہ کے سوا کوئی الٰہ ہے جو تمہیں روشنی لا دیتا ؟ کیا تم سنتے نہیں'' القصص
72 (یا) ان سے یہ پوچھئے : بھلا دیکھو! اگر اللہ قیامت کے دن تک ہمیشہ تم پر دن ہی چڑھائے رکھتا تو اللہ کے سوا کوئی الٰہ ہے۔ جو تمہارے لئے رات لے آتا جس میں [٩٦] تم آرام کرسکتے؟ کیا تم دیکھتے نہیں؟ [٩٧] القصص
73 یہ اس کی رحمت ہے کہ اس نے تمہارے لئے رات اور دن [٩٨] بنائے تاکہ تم (رات کو) اور دن کو اس کا فضل تلاش کرسکو۔ (اگر سوچو) تو شاید تم اس کے شکرگزار بن جاؤ القصص
74 اور جس دن اللہ انھیں پکارے گا اور پوچھے گا : ’’کہاں ہیں وہ جنہیں تم میرا شریک خیال کرتے تھے؟‘‘ القصص
75 اور ہم ہر ایک امت سے ایک گواہ [٩٩] نکال لیں گے، پھر اسے کہیں گے کہ : (اس سڑک پر) اپنی دلیل [١٠٠] پیش کرو۔ اب انھیں معلوم ہوجائے گا کہ بات اللہ ہی کی سچی تھی اور جو کچھ وہ افترا کیا کرتے تھے انھیں کچھ یاد نہ آئے گا۔ القصص
76 بلاشبہ قارون موسیٰ کی قوم (بنی اسرائیل) سے تھا : پھر وہ اپنی قوم کے خلاف ہوگیا (اور دشمن قوم سے مل گیا) اور ہم نے اسے اتنے خزانے دیئے تھے جن کی چابیاں ایک طاقتور جماعت بمشکل اٹھا سکتی تھی۔ [١٠١] ایک دفعہ اس کی قوم کے لوگوں نے اس سے کہا'': اتنا اتراؤ نہیں'' [١٠٢] اللہ تعالیٰ اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا۔ القصص
77 جو مال و دولت اللہ نے تجھے دے رکھا ہے اس سے آخرت کا گھر بنانے کی فکر کرو [١٠٣] اور دنیا میں بھی اپنا حصہ فراموش نہ کرو اور لوگوں سے ایسے ہی احسان کرو جیسے اللہ تمہارے ساتھ بھلائی کی ہے۔ اور ملک میں فساد پیدا کرنے کی کوشش نہ کرو کیونکہ اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا القصص
78 وہ کہنے لگا : یہ تو جو کچھ مجھے ملا ہے اس علم کی بدولت [١٠٤] ملا ہے جو مجھے حاصل ہے'' کیا اسے یہ معلوم نہیں۔ سو اللہ اس سے پہلے ایسے بہت سے [١٠٥] لوگوں کو ہلاک کرچکا ہے جو قوت میں اس سے سخت اور مال و دولت میں اس سے زیادہ تھے۔؟ اور مجرموں کے گناہوں کے متعلق ان سے تو نہ پوچھا جائے گا۔ [١٠٦] القصص
79 پر (ایک دن) وہ اپنی قوم کے لوگوں کے سامنے [١٠٧] بڑے ٹھاٹھ باٹھ سے نکلا۔ جو لوگ حیات دنیا کے طالب گار تھے وہ کہنے لگے : کاش ہمیں بھی وہی کچھ میسر ہوتا جو قارون کو دیا گیا ہے، وہ تو بڑا ہی بختوں والا ہے۔ القصص
80 مگر جن لوگوں کو علم [١٠٨] دیا گیا تھا وہ کہنے لگے : جو شخص ایمان لائے اور نیک عمل کرے تو اس کے لئے اللہ کے ہاں جو ثواب ہے وہ (اس سے) بہتر ہے۔ اور وہ ثواب صبر کرنے والوں کو ہی [١٠٩] ملے گا۔ القصص
81 پھر ہم نے قارون اور اس کے گھر کو (سب کچھ) زمین میں دھنسا دیا [١١٠] تو اس کے حامیوں کی کوئی جماعت ایسی نہ تھی جو اللہ کے مقابلہ میں اس کی مدد کرتی اور نہ ہی وہ خود بدلہ لے سکا۔ القصص
82 اب وہی لوگ جو کل تک قارون کے رتبہ کی تمنا کر رہے تھے، کہنے لگے'': ہماری حالت پر افسوس! اللہ ہی اپنے بندوں میں سے جس کا رزق کشادہ [١١١] کردیتا ہے اور جس کا چاہے تنگ کردیتا ہے۔ اگر اللہ ہم پر احسان نہ کرتا تو ہمیں بھی دھنسا دیتا۔ افسوس! اصل بات یہ یہی ہے کہ کافر لوگ فلاح نہیں پاسکتے القصص
83 یہ آخرت کا گھر تو ہم ان لوگوں کے لئے مخصوص کردیتے ہیں جو زمین میں بڑائی [١١٢] یا فساد [١١٣] نہیں چاہتے اور (بہتر) انجام تو پرہیزگاروں کے لئے ہے۔ القصص
84 جو کوئی نیکی لے کر آئے گا اسے اس سے بہتر نیکی ملے گی [١١٤] اور جو برائی لے کر آئے گا تو ایسے لوگوں کو برائیوں کا اتنا ہی بدلہ ملے گا جس قدر انہوں نے کی ہوں گی۔ القصص
85 اے نبی! بلاشبہ جس (اللہ) نے آپ پر قرآن (پر عمل اور اس کی تبلیغ) [١١٥] فرض کیا ہے وہ آپ کو (بہترین) [١١٦] انجام کو پہنچانے والا ہے۔ آپ ان (کافروں) سے کہئے کہ : میرا پروردگار خوب جانتا ہے کہ کون ہدایت [١١٧] لے کر آیا ہے اور کون واضح گمراہی میں پڑا ہے۔ القصص
86 آپ کو ہرگز یہ توقع نہ تھی کہ یہ کتاب [١١٨] (قرآن) آپ پر نازل کی جائے گی۔ یہ تو صرف اللہ کی مہربانی ہے۔ لہٰذا آپ ہرگز کافروں کے مددگار نہ بنئے۔ [١١٩] القصص
87 اور ایسا نہ ہونا چاہئے کہ آپ کی طرف سے اللہ تعالیٰ کی آیات نازل ہونے کے بعد کافر آپ کو ان پر عمل پیرا ہونے سے روک دیں۔ آپ انھیں اپنے پروردگار کی طرف دعوت دیجئے اور شرک کرنے والوں میں شامل نہ ہوں [١٢٠] القصص
88 اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی دوسرے الٰہ کو مت پکاریں (کیونکہ) اللہ کے سوا [١٢١] کوئی الٰہ نہیں۔ اس کی ذات کے بغیر ہر چیز ہلاک کرنے ہونے والی [١٢٢] ہے۔ حکم اسی کا چلتا ہے اور تم سب [١٢٣] اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ القصص
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے العنكبوت
1 الف۔ لام۔ میم العنكبوت
2 کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اگر انہوں نے ’’ہم ایمان لائے‘‘ کہہ دیا ہے تو انھیں چھوڑ دیا جائے گا اور ان کی آزمائش [١] نہ کی جائے گی۔ العنكبوت
3 حالانکہ ہم نے ان لوگوں کو آزمایا تھا جو ان سے پہلے گزر چکے [٢] ہیں۔ اللہ تعالیٰ ضرور یہ معلوم [٣] کرنا چاہتا ہے کہ ان میں سے سچے کون ہیں اور جھوٹے کون العنكبوت
4 یا جو لوگ برے کام کر رہے ہیں وہ یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ وہ ہم سے بازی [٤] لے جائیں گے؟ وہ کیسا برا فیصلہ کر رہے ہیں العنكبوت
5 جو شخص اللہ تعالیٰ[٥] سے ملنے کی توقع رکھتا ہے تو اللہ کا مقرر کردہ وقت آنے ہی والا ہے اور اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے۔ العنكبوت
6 اور جو شخص جہاد کرے تو وہ اپنے ہی فائدے کے لئے جہاد [٦] کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً اہل عالم سے بے نیاز [٧] ہے العنكبوت
7 اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ہم ضرور ان کی برائیاں دور کردیں [٨] گے اور جو کچھ انہوں نے کیا ہوگا انھیں اس سے [٩] بہتر بدلہ دیں گے۔ العنكبوت
8 اور ہم نے انسان کو تاکیدی حکم دیا کہ وہ اپنے والدین [١٠] سے نیک سلوک کرے اور اگر وہ اس بات پر زور دیں کہ تو کسی کو میرا شریک ٹھہرائے جس کا تجھے علم نہیں [١١] تو ان کا کہنا نہ مان [١٢]۔ میری طرف ہی تمہیں لوٹ کر آنا ہے تو میں تمہیں بتادوں [١٣] گا کہ جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔ العنكبوت
9 اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے انھیں ہم صالح لوگوں [١٤] میں شامل کریں گے العنكبوت
10 اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو (زبان سے تو) کہتا ہے ''ہم اللہ پر ایمان لائے [١٥]'' مگر جب اسے اللہ کی راہ میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے، تو لوگوں کی اس ایذا رسانی کو یوں سمجھتا ہے، جیسے اللہ کا عذاب ہو [١٦] (اور کافروں سے جا ملتا ہے) اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے نصرت [١٧] آجائے تو ضرور کہے گا کہ ہم (دل سے) تو تمہارے ہی ساتھ تھے۔ کیا اہل عالم کے دلوں کا حال اللہ کو بخوبی [١٨] معلوم نہیں۔ العنكبوت
11 اور اللہ تعالیٰ ضرور یہ دیکھ [١٩] کے رہے گا کہ ایمان والے کون ہیں اور منافق کون؟ العنكبوت
12 اور کافر ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ تم ہمارے طریقے کی پیروی کرو تو ہم تمہارے گناہوں کا بار اٹھا لیں [٢٠] گے حالانکہ وہ دوسرے [٢١] کے گناہوں کا کچھ بھی بار نہیں اٹھائیں گے۔ یہ سراسر جھوٹے لوگ ہیں العنكبوت
13 یہ اپنے (گناہوں کے) بوجھ تو اٹھائیں گے ہی اور ساتھ ہی دوسروں کے بوجھ [٢٢] بھی اٹھائیں گے (جنہیں انہوں نے گمراہ کیا ہوگا) اور جو کچھ یہ افترا کرتے رہے قیامت کے دن [٢٣] اس سے متعلق ان سے ضرور باز پرس ہوگی۔ العنكبوت
14 ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو وہ پچاس برس کم ایک ہزار سال ان [٢٤] کے درمیان رہے۔ پھر ان لوگوں کو طوفان نے آگھیرا کہ وہ ظالم تھے۔ العنكبوت
15 پھر ہم نے نوح کو اور کشی والوں کو (اس طوفان سے) بچا لیا اور کشتی کو اہل عالم [٢٥] کے لئے ایک نشانی بنادیا۔ العنكبوت
16 اور ابراہیم (کا واقعہ یاد کرو) جب اس نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو۔ اگر تم جانو تو یہی بات تمہارے لئے بہتر ہے۔ العنكبوت
17 اللہ کے سوا جنہیں تم پوجتے ہو وہ تو محض [٢٦] بتوں کے تھان ہیں اور تم جھوٹ گھڑتے ہو [٢٧] اور جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو وہ تمہیں رزق دینے [٢٨] کا اختیار نہیں رکھتے۔ لہٰذا اللہ سے رزق مانگو، اس کی عبادت کرو اور اسی کا شکر کرو تم اسی کی طرف ہی لوٹائے [٢٩] جاؤ گے۔ العنكبوت
18 اور اگر تم جھٹلاتے ہو تو تم سے پہلے بھی کئی امتیں [٣٠] (اپنے رسولوں کو) جھٹلا چکی ہیں اور رسول کے ذمہ تو صرف صاف صاف پیغام پہنچانا ہے۔ العنكبوت
19 کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ اللہ تعالیٰ کس طرح خلقت کی ابتدا کرتا ہے پھر کس طرح اعادہ [٣١] کرتا ہے۔ یقیناً یہ (اعادہ) اللہ پر آسان تر ہے۔ العنكبوت
20 آپ ان سے کہئے کہ زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ اللہ نے کس طرح مخلوق [٣٢] کو پہلی بار پیدا کیا ہے۔ پھر اللہ ہی دوسری بار پیدا کرے گا۔ اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے العنكبوت
21 وہ جسے چاہے سزا دے اور جس پر چاہے رحم کرے [٣٣] اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ العنكبوت
22 تم اسے نہ زمین میں عاجز کرسکتے ہو اور نہ آسمان میں اور نہ ہی اللہ کے سوا تمہارا کوئی حامی یا مددگار [٣٤] ہوسکتا ہے العنكبوت
23 اور جن لوگوں نے اللہ کی آیات اور اس کی ملاقات کا انکار کیا وہ میری رحمت سے مایوس [٣٥] ہوچکے ہیں۔ اور انہی کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ العنكبوت
24 تو ابراہیم [٣٦] کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ انہوں نے کہہ دیا کہ ’’اسے مار ڈالو یا جلا ڈالو‘‘ پھر اللہ نے اسے آگ سے بچا لیا۔ یقیناً اس واقعہ میں ایمان لانے والوں کے لئے کئی نشانیاں [٣٧] ہیں۔ العنكبوت
25 نیز ابراہیم نے ان سے کہا : تم نے دنیا کی زندگی میں تو اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو آپس میں محبت [٣٨] کا ذریعہ بنا لیا ہے مگر قیامت کے دن تم ایک دوسرے کا انکار کر دو گے اور ایک دوسرے [٣٩] پر لعنت بھیجو گے۔ اور تمہارا ٹھکانا آگ ہوگا اور تمہارا کوئی مددگار بھی نہ ہوگا۔ العنكبوت
26 (آگ کو ابراہیم پر ٹھنڈا ہوتے دیکھ کر) لوط سیدنا ابراہیم پر [٤٠] ایمان لے آئے اور ابراہیم نے کہا کہ میں تو اپنے پروردگار کے حکم کے مطابق ہجرت [٤١] کرنے والا ہوں۔ وہ یقیناً سب پر غالب اور حکمت والا ہے العنكبوت
27 اور ہم نے انھیں اسحاق اور (اسحاق سے) یعقوب عطا کیے اور انہی کی اولاد میں نبوت [٤٢] اور کتاب رکھ دی۔ اور ہم نے دنیا میں بھی انھیں اجر عطا کیا اور آخرت [٤٣] میں وہ یقیناً صالح لوگوں سے ہوں گے۔ العنكبوت
28 اور لوط ( کا واقعہ یاد کرو) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا : تم ایسی بدکاری کے مرتکب ہو رہے ہو جو تم سے پہلے دنیا والوں میں سے کسی نے نہیں کی تھی۔ العنكبوت
29 کیا تم لوگ (شہوت سے) مردوں کے پاس جاتے ہو، راہزنی [٤٤] کرتے ہو اور اپنی مجالس [٤٥] میں برے کام کرتے ہو؟ تو اس کی قوم کا اس کے سوا کچھ جواب نہ تھا کہ انہوں نے یہ کہہ دیا اگر تم سچے ہو تو ہم [٤٦] پر اللہ کا عذاب لے آؤ۔ العنكبوت
30 لوط نے دعا کی : ’’پروردگار! ان مفسد لوگوں کے مقابلہ میں میری مدد [٤٧] فرما‘‘ العنكبوت
31 اور جب ہمارے بھیجے ہوئے [٤٨] (فرشتے اسحاق کی) بشارت لے کر ابراہیم کے پاس آئے تو کہنے لگے کہ : ہم اس بستی (سدوم) کو ہلاک کرنے والے ہیں۔ کیونکہ اس کے باشندے ظالم ہیں العنكبوت
32 سیدنا ابراہیم نے کہا : ''وہاں تو لوط بھی موجود ہیں۔ وہ کہنے لگے : ہم خوب [٤٩] جانتے ہیں کہ وہاں کون کون ہے۔ ہم انھیں اور ان کے گھر والوں کو بچا لیں گے بجز ان کی بیوی جو پیچھے رہ جانے والوں سے ہوگی۔'' العنكبوت
33 اور جب ہمارے یہ رسول (فرشتے) لوط کے پاس آئے [٥٠] تو ان کی آمد پر انھیں دکھ ہوا اور دل میں گھٹن پیدا ہوگئی۔ انہوں نے کہا : نہ ڈرو اور نہ غمزدہ ہو۔ ہم تمہیں اور تمہارے گھر والوں کو بچا لیں گے بجز تمہاری [٥١] بیوی کے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں سے ہے۔ العنكبوت
34 ہم اسی بستی کے رہنے والوں پر آسمان سے عذاب [٥٢] نازل کرنے والے ہیں کیونکہ یہ بدکاری کر رہے تھے۔ العنكبوت
35 اور سمجھنے سوچنے والے لوگوں کے لئے ہم نے اس بستی کی ایک واضح نشانی [٥٣] چھوڑ دی ہے۔ العنكبوت
36 اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب کو بھیجا۔ انہوں نے کہا : اے میری قوم! اللہ کی عبادت [٥٤] کرو اور آخرت کے دن [٥٥] کی توقع رکھو اور ملک میں فساد نہ مچاتے [٥٦] پھرو۔ العنكبوت
37 ان لوگوں نے شعیب کو جھٹلا دیا [٥٧] تو آخر انھیں ایک سخت زلزلہ نے آلیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔ العنكبوت
38 اور قوم عاد اور ثمود ( کو بھی ہم نے ہلاک کردیا) اور یہ بات تمہیں ان کی رہائش گاہوں سے واضح [٥٨] ہوچکی ہے۔ شیطان نے انھیں ان کے کرتوت بڑے خوشنما کرکے دکھائے تھے اور انھیں راہ حق سے برگشتہ کردیا تھا حالانکہ وہ بڑے سمجھ دار [٥٩] لوگ تھے۔ العنكبوت
39 اور قارون، فرعون، اور ہامان (کو بھی ہم نے ہلاک کیا) ان کے پاس موسیٰ واضح معجزات لے کر آئے مگر وہ ملک میں بڑے بن بیٹھے حالانکہ وہ (ہم سے) آگے [٦٠] نہیں جاسکتے تھے۔ العنكبوت
40 ان میں سے ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہ کی پاداش میں دھر لیا۔ پھر ان ہلاک ہونے والوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جن پر ہم نے پتھراؤ کیا [٦١] اور کچھ ایسے جنہیں زبردست [٦٢] چیخ نے آ لیا اور کچھ ایسے جنہیں ہم نے زمین میں دھنسا دیا [٦٣] اور کچھ ایسے جنہیں ہم نے غرق [٦٤] کردیا۔ اللہ ان پر ظلم کرنے والا نہیں تھا بلکہ یہ لوگ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کر رہے [٦٥] تھے العنكبوت
41 جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اوروں کو سرپرست بنا رکھا ہے ان کی مثال مکڑی جیسی ہے جس نے اپنا گھر بنایا ہو اور سب گھروں سے کمزور گھر مکڑی [٦٦] کا گھر ہی ہوتا ہے۔ کاش! یہ لوگ کچھ جانتے العنكبوت
42 یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر جس جس چیز کو پکارتے ہیں۔ اللہ اسے خوب جانتا [٦٧] ہے اور وہی سب پر غالب اور حکمت [٦٨] والا ہے۔ العنكبوت
43 ہم یہ مثالیں لوگوں [٦٩] (کو سمجھانے) کے لیے بیان کرتے ہیں۔ مگر انھیں سمجھتے وہی ہیں جو اہل علم ہے العنكبوت
44 اللہ تعالیٰ نے آسمانوں [٧٠] اور زمین حق کے ساتھ کو پیدا کیا ہے۔ ان کی پیدائش میں بھی ایمان لانے والوں کے لئے ایک نشانی [٧١] ہے العنكبوت
45 (اے نبی!) اس کتاب کی تلاوت [٧٢] کیجئے جو آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اور نماز قائم کیجئے۔ نماز یقیناً بے حیائی اور برے کاموں [٧٣] سے روکتی ہے اور اللہ کا ذکر تو سب سے بڑی چیز [٧٤] ہے اور جو کام تم کرتے ہو اللہ اسے جانتا [٧٥] ہے۔ العنكبوت
46 (اے مسلمانو!) اہل کتاب سے جھگڑا نہ کرو مگر ایسے طریق [٧٦] سے جو بہتر ہو۔ اور صرف انھیں سے جھگڑا کرو جو ان میں سے بے انصاف [٧٧] ہیں اور ان سے یوں کہو کہ : ہم تو اس پر بھی ایمان لاتے ہیں جو ہماری طرف نازل کی گئی اور اس پر بھی جو تمہاری طرف نازل کی گئی اور ہمارا اور تمہارا الٰہ [٧٨] ایک ہی ہے اور ہم اس کے فرمانبردار ہیں۔ العنكبوت
47 اور (اے نبی!) ہم نے اسی طرح آپ پر یہ کتاب (قرآن) نازل کی ہے۔ اس پر وہ لوگ ایمان لاتے ہیں جنہیں ہم نے (پہلے) کتاب دی تھی اور ان (اہل مکہ)[٧٩] میں سے کچھ لوگ ایمان لاتے ہیں۔ اور ہماری آیات سے انکار تو کافر لوگ ہی کرتے ہیں۔ العنكبوت
48 اور (اے نبی!) اس سے پہلے آپ نہ تو کوئی کتاب پڑھ سکتے تھے اور نہ اپنے ہاتھ سے لکھ سکتے [٨٠] تھے۔ اگر ایسی بات ہوتی تو باطل پرست شبہ میں پڑ سکتے تھے۔ العنكبوت
49 بلکہ وہ (قرآن) تو واضح آیات ہیں [٨١] جو ان لوگوں کے سینوں میں محفوظ ہیں جنہیں علم دیا گیا ہے۔ اور ہماری آیات سے بے انصاف لوگوں کے سوا کوئی انکار نہیں کرتا۔ العنكبوت
50 نیز وہ کہتے ہیں کہ اس (نبی) پر اس کے پروردگار کی طرف سے معجزے کیوں نہیں اتارے [٨٢] گئے۔ آپ ان سے کہئے کہ معجزے تو اللہ کے پاس ہیں اور میں تو صرف ایک کھلا کھلا ڈرانے والا ہوں۔ العنكبوت
51 کیا انھیں یہ کافی نہیں کہ ہم نے ان پر یہ کتاب نازل [٨٣] کی ہے جو انھیں پڑھ کر سنائی جاتی ہے۔ اس میں ایمان لانے والوں کے لئے یقیناً رحمت اور نصیحت ہے۔ العنكبوت
52 آپ ان سے کہئے کہ میرے اور تمہارے درمیان گواہی کے لئے اللہ کافی [٨٤] ہے۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسے وہ جانتا ہے اور جو لوگ باطل کو مانتے اور اللہ کا انکار کرتے ہیں وہی نقصان اٹھانے والے ہیں۔ العنكبوت
53 یہ لوگ آپ سے جلد عذاب لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اور اگر عذاب کا وقت مقرر نہ ہوتا تو وہ ان پر آچکا ہوتا اور وہ ان پر اس طرح اچانک آجائے گا کہ انہیں [٨٥] خبر تک نہ ہوگی۔ العنكبوت
54 یہ آپ سے جلد عذاب لانے کا مطالبہ کرتے ہیں حالانکہ جہنم [٨٦] کافروں کو گھیرے میں لے چکی ہے۔ العنكبوت
55 جس دن عذاب انھیں اوپر سے ڈھانپ لے گا اور پاؤں کے نیچے سے بھی اور اللہ تعالیٰ[٨٧] فرمائے گا، جو کچھ تم کرتے رہے اب اس کا مزا چکھو العنكبوت
56 اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو! (اگر تم پر مکہ کی سرزمین تنگ ہوگئی ہے تو) میری زمین یقیناً بڑی وسیع ہے لہٰذا میری ہی عبادت [٨٨] کرو۔ العنكبوت
57 ہر شخص کو [٨٩] موت کا مزا چکھنا ہے۔ پھر تم ہماری طرف ہی لوٹائے جاؤ گے۔ العنكبوت
58 اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے ہم انھیں جنت کے بالا خانوں [٩٠] میں جگہ دینگے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ عمل کرنے والوں کے لئے کیا ہی اچھا اجر ہے العنكبوت
59 جنہوں نے (مصائب پر) صبر کیا اور اپنے پروردگار [٩١] پر بھروسہ رکھتے ہیں العنكبوت
60 اور کتنے ہی ایسے جانور ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے۔ اللہ انہیں [٩٢] رزق دیتا ہے اور تم کو بھی وہی دیتا ہے اور وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے العنكبوت
61 اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا اور سورج اور چاند کو کس نے مسخر کر رکھا ہے تو ضرور کہیں گے کہ اللہ نے۔ پھر [٩٣] یہ کہاں سے دھوکہ کھا جاتے ہیں؟ العنكبوت
62 اللہ ہی اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہے رزق کشادہ کردیتا ہے اور جس کے لئے چاہے کم کردیتا ہے [٩٤] اور وہ یقیناً ہر بات سے خوب [٩٥] واقف ہے۔ العنكبوت
63 اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمان سے پانی کس نے برسایا پھر اس پانی سے مردہ پڑی ہوئی زمین کو زندہ کس نے کیا ؟ تو ضرور کہیں گے کہ ’’اللہ نے‘‘ ان سے کہئے پھر ہر طرح کی حمد کا سزا وار [٩٦] بھی اللہ ہی ہے۔ مگر اکثر لوگ کچھ سمجھتے سوچتے نہیں العنكبوت
64 یہ دنیا کی زندگی ایک کھیل تماشے کے سوا کچھ نہیں [٩٧]۔ اصل زندگی تو آخرت کا گھر ہے۔ کاش! وہ لوگ یہ بات جانتے ہوتے۔ العنكبوت
65 پھر جب یہ کشتی میں سوار ہوتے ہیں تو اللہ کی مکمل حاکمیت کو تسلیم کرتے ہوئے خالصتاً اسے ہی پکارتے ہیں اور جب وہ انھیں بچا کر خشکی پر لے آتا ہے تو اس وقت پھر شرک کرنے لگتے ہیں العنكبوت
66 تاکہ ہم نے جو کچھ انھیں دے رکھا ہے اس کی ناشکری کریں [٩٨] اور مزے اڑاتے رہیں۔ جلد ہی انھیں (اس کا انجام) معلوم ہوجائے گا العنكبوت
67 کیا وہ یہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے حرم [٩٩] کو پرامن بنا دیا ہے جبکہ ان کے ارد گرد کے لوگ اچک لئے جاتے ہیں کیا پھر بھی یہ لوگ باطل کو مانتے اور اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرتے ہیں۔ العنكبوت
68 اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جو خود جھوٹ گھڑ کر اللہ کے ذمہ لگا دے یا اس کے پاس حق آئے [١٠٠] تو اسے جھٹلا دے۔ کیا ایسے کافروں کے لئے دوزخ کا ٹھکانا کافی نہیں؟ العنكبوت
69 اور جو لوگ ہماری راہ میں جہاد کرتے ہیں ہم یقیناً انھیں اپنی راہیں دکھا دیتے [١٠١] ہیں اور اللہ تعالیٰ یقیناً اچھے کام کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ العنكبوت
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے الروم
1 الف۔ لام۔ میم الروم
2 رومی قریب کی سرزمین میں مغلوب ہوگئے الروم
3 تاہم وہ مغلوب ہونے کے چند ہی سال بعد پھر غالب آجائیں گے الروم
4 اس (شکست) سے پہلے بھی اللہ ہی کا حکم چلتا تھا اور بعد میں بھی اسی کا چلے گا اور (جب رومیوں کو فتح ہوگی) اس دن مسلمان خوشیاں [١] منائیں گے الروم
5 انہیں بھی اللہ کی مدد حاصل ہوگی۔ اللہ جسے چاہے نصرت بخشتا ہے اور وہ سب پر غالب اور رحم کرنے والا ہے۔ الروم
6 یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ کبھی اپنے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔ مگر اکثر لوگ (یہ بات) نہیں جانتے [٢]۔ الروم
7 وہ صرف دنیا کی زندگی کا ظاہری پہلو ہی جانتے ہیں اور آخرت سے وہ بالکل [٣] غافل ہیں۔ الروم
8 کیا انہوں نے کبھی اپنے آپ میں [٤] غور و فکر نہیں کیا ؟ اللہ نے آسمانوں ' زمین اور ان کے درمیان جو کچھ ہے ان سب کو کسی حقیقی مصلحت [٥] اور ایک مقررہ وقت تک [٦] کے لئے پیدا کیا ہے۔ مگر لوگوں میں سے اکثر اپنے پروردگار کی ملاقات سے منکر ہیں۔ الروم
9 کیا ان لوگوں نے زمین میں چل پھر کر یہ نہیں دیکھا کہ ان لوگوں کا انجام کیا ہوا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں۔ وہ لوگ قوت میں بھی ان سے زیادہ تھے اور جتنا ان لوگوں نے زمین کو آباد کیا ہے انہوں نے زمین کو جوت کر اس [٧] سے زیادہ آباد کیا تھا۔ ان کے پاس (بھی) ہمارے رسول [٨] واضح دلائل لے کر آئے تھے۔ اللہ کا ان پر ظلم کرنے کا ارادہ نہیں تھا بلکہ وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کر رہے تھے۔ الروم
10 پھر جن لوگوں نے برائیاں کی تھیں ان کا انجام بھی برا ہی ہوا کیونکہ انہوں نے اللہ تعالیٰ کی آیات کو جھٹلایا اور وہ ان کا مذاق [٩] اڑایا کرتے تھے۔ الروم
11 اللہ ہی مخلوق کی ابتدا کرتا ہے پھر وہی اس کا اعادہ [١٠] کرے گا۔ پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔ الروم
12 اور جس دن قیامت قائم ہوگی تو مجرم لوگ سخت مایوس [١١] ہوجائیں گے الروم
13 اور ان کے شریکوں میں کوئی بھی ان کا سفارشی نہ بنے گا اور وہ خود بھی اپنے شریکوں [١٢] کے منکر ہوجائیں گے الروم
14 اور جس دن قیامت قائم ہوگی لوگ الگ الگ گروہوں میں بٹ جائیں گے الروم
15 یعنی جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے وہ تو جنت کے باغیچوں میں شاداں و فرحان ہوں گے۔ الروم
16 اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیات اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا تو ایسے لوگوں کو عذاب [١٣] میں رکھا جائے گا۔ الروم
17 پس تم اللہ کی تسبیح [١٤] کرو شام کے وقت بھی اور صبح کے وقت بھی۔ الروم
18 آسمانوں اور زمین میں حمد اسی کو سزاوار ہے۔ نیز پچھلے پہر اور ظہر کے وقت بھی (اس کی تسبیح کرو) الروم
19 وہی زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ [١٥] سے نکالتا ہے اور زمین کو اس کے مردہ ہونے کے بعد زندہ کرتا ہے۔ اسی طرح تم بھی (مرنے کے بعد زمین سے) نکالے [١٦] جاؤ گے الروم
20 اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ اس نے تمہیں مٹی [١٧] سے پیدا کیا۔ پھر اب تم ایک انسان ہو جو ہر جگہ پھیل رہے ہو۔ الروم
21 اور ایک یہ ہے کہ اس نے تمہاری ہی جنس سے تمہارے لیے بیویاں [١٨] پیدا کیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کردی۔ غور و فکر کرنے والوں کے لئے اس میں کئی نشانیاں ہیں الروم
22 اور ایک یہ کہ اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور تمہاری زبانیں اور تمہارے رنگ مختلف [١٩] بنا دیئے۔ اہل علم کے لئے اس میں بھی کئی نشانیاں ہیں۔ الروم
23 نیز تمہارا رات اور دن کو سونا اور اس کا فضل تلاش کرنا [٢٠] بھی اس کی نشانیوں میں سے ہے۔ جو لوگ غور سے سنتے ہیں ان کے لئے اس میں بھی بہت سی نشانیاں ہیں الروم
24 اور ایک یہ کہ وہ تمہیں بجلی دکھاتا ہے جس سے تم ڈرتے بھی ہو اور امید [٢١] بھی رکھتے ہو اور آسمان سے پانی برساتا ہے جس سے زمین کو اس کے مرنے کے بعد زندہ [٢٢] کردیتا ہے۔ سمجھنے سوچنے والوں کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں۔ الروم
25 اور (اس کی نشانیوں میں سے) ایک یہ کہ زمین و آسمان اسی کے حکم سے (بلاستون) قائم [٢٣] ہیں۔ پھر جب وہ تمہیں ایک ہی دفعہ زمین میں سے [٢٤] پکارے گا تو تم زمین سے نکل کھڑے ہوگے۔ الروم
26 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے سب کے سب اسی [٢٥] کے فرمانبردار ہیں الروم
27 اور وہی تو ہے جو خلقت کی ابتدا کرتا ہے پھر [٢٦] وہی اس کا اعادہ کرے گا اور یہ (دوسری بار کی پیدائش) اس پر زیا دہ آسان ہے۔ آسمانوں اور زمین [٢٧] میں اسی کی شان بالاتر ہے اور وہ سب پر غالب اور حکمت والا ہے۔ الروم
28 اللہ تمہارے لیے ایک مثال بیان کرتا ہے جو خود تمہی سے تعلق رکھتی ہے۔ تمہارے کچھ غلام ہوں اور جو کچھ ہم نے تمہیں مال و دولت دے رکھا ہے اس میں تم اور وہ غلام برابر کے شریک ہوجائیں تو کیا تم ایسا گوارا کرسکتے ہو؟ تم تو ان سے ایسے ہی ڈرو گے جیسے اپنے ہمسروں [٢٨] سے ڈرتے ہو۔ سمجھنے سوچنے والوں کے لئے اللہ تعالیٰ ایسے ہی اپنی آیات کھول کر بیان کرتا ہے۔ الروم
29 بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان ظالموں نے بغیر علم اپنی خواہشات کی پیروی [٢٩] کر رکھی ہے۔ پھر جسے اللہ نے گمراہ کردیا ہو اسے کون راہ راست پر لاسکتا ہے اور ان کا کوئی مددگار بھی نہ ہوگا۔ الروم
30 لہٰذا (اے نبی!) یکسو ہو کر اپنا رخ دین [٣٠] پر مرتکز کر دو۔ یہی فطرت الٰہی [٣١] ہے جس پر اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔ اللہ کی اس خلقت [٣٢] میں کوئی ردوبدل نہیں ہوسکتا یہی درست دین [٣٣] ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔ الروم
31 اسی کی طرف [٣٤] رجوع کرتے ہوئے (اسی بات پر قائم ہوجاؤ) اور اس سے ڈرتے رہو اور نماز قائم کرو اور ان مشرکوں سے نہ ہوجاؤ الروم
32 جنہوں نے اپنا دین الگ کرلیا اور گروہوں [٣٥] میں بٹ گئے۔ ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے وہ اسی میں مگن [٣٦] ہے۔ الروم
33 جب لوگوں کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پروردگار کی طرف رجوع [٣٧] کرکے اسے پکارتے ہیں پھر جب اللہ انھیں اپنی رحمت کا مزا چکھاتا ہے تو اس وقت ان میں سے کچھ لوگ اپنے پروردگار سے شرک [٣٨] کرنے لگتے ہیں۔ الروم
34 تاکہ اس نعمت کی ناشکری کریں جو ہم نے انھیں دے رکھی ہے۔ اچھا مزے کرلو۔ جلد ہی تم (حقیقت کو) جان لو گے الروم
35 یا ہم نے ان پر کوئی سند اتاری [٣٩] ہے جو اس شرک کو صحیح بتاتی ہو جو یہ لوگ کر رہے ہیں الروم
36 اور جب ہم انھیں اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو یہ اترانے [٤٠] لگتے ہیں۔ اور جب ان کے اپنے کرتوتوں کی وجہ سے انھیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو آس توڑ بیٹھتے ہیں۔ الروم
37 کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ اللہ جس کا چاہے رزق زیادہ کردیتا ہے اور (جس کا چاہے) کم کردیتا ہے۔ ایمان [٤١] لانے والوں کے لئے اس میں بھی کئی نشانیاں ہیں۔ الروم
38 (اے مسلمانو!) اپنے قرابت والے کو' مسکین [٤٢] اور مسافر کو اس کا حق دو۔ یہ بات ان لوگوں کے لئے بہتر ہے جو اللہ کی رضا چاہتے ہیں اور یہی لوگ کامیاب [٤٣] ہوں گے۔ الروم
39 اور جو کچھ تم بطور سود دیتے ہو کہ لوگوں کے اموال سے تمہارا مال بڑھتا رہے تو ایسا مال اللہ کے ہاں نہیں بڑھتا [٤٤]، اور جو کچھ تم اللہ کی رضا چاہتے ہوئے بطور زکوٰۃ دیتے ہو۔ تو ایسے ہی لوگ اپنے مال کو دگنا چوگنا کر رہے [٤٥] ہیں۔ الروم
40 اللہ وہ ہے جس نے تمہیں پیدا کیا، روزی دی، پھر تمہیں موت دے گا، پھر تمہیں زندہ کرے گا۔ کیا تمہارے شریکوں میں بھی کوئی ایسا ہے جو ان میں سے کوئی بھی کام کرسکتا ہو [٤٦]۔ وہ پاک ہے اور جو کچھ وہ شریک ٹھہراتے ہیں ان سے بالاتر ہے۔ الروم
41 بحر و بر میں فساد پھیل گیا ہے جس کی وجہ لوگوں کے اپنے کمائے [٤٧] ہوئے اعمال ہیں۔ تاکہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے کچھ اعمال [٤٨] کا مزا چکھا دے۔ شاید وہ ایسے کاموں سے باز آجائیں الروم
42 آپ ان سے کہئے : ذرا زمین میں چل پھر کر تو دیکھو کہ جو لوگ تم سے [٤٩] پہلے تھے ان کا انجام کیسا ہوا ؟ ان میں اکثر مشرک ہی تھے۔ الروم
43 پس (اے نبی!) اپنی توجہ درست اور متوازن دین کی طرف [٥٠] مرکوز کیجئے بیشتر اس کے کہ وہ دن آجائے جس کی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ٹلنے کی کوئی صورت [٥١] نہیں ہے۔ اس دن لوگ پھٹ [٥٢] کر الگ الگ ہوجائیں گے الروم
44 جس نے کفر کیا تو اس کا وبال اسی پر ہے اور جس نے نیک عمل کئے تو وہ اپنی ہی (فلاح کی) راہ ہموار کر رہے ہیں۔ الروم
45 تاکہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے انھیں اپنی مہربانی [٥٣] سے اس کا بدلہ دے۔ وہ یقیناً کافروں کو پسند نہیں کرتا۔ الروم
46 اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ وہ ہواؤں [٥٤] کو خوشخبری دینے والی بنا کر بھیجتا ہے اور اس لئے کہ تمہیں اپنی رحمت سے لطف اندوز کرے، نیز اس لئے کہ اس کے حکم سے کشتیاں رواں ہوں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور اس کے شکرگزار بنو۔ الروم
47 اور آپ سے پیشتر ہم نے کئی رسول ان کی قوموں کی طرف بھیجے جو روشن دلیلیں [٥٥] لے کر ان کے پاس آئے۔ پھر جو لوگ مجرم تھے ہم نے ان سے انتقام لے لیا اور مومنوں کی مدد کرنا ہمارا حق تھا۔ الروم
48 اللہ وہ ہے جو ہوائیں بھیجتا ہے تو وہ بادل کو اٹھا لاتی ہیں۔ پھر اللہ جیسے چاہتا ہے اس بادل کو آسمان میں پھیلا دیتا ہے اور اسے ٹکڑیاں بنا دیتا ہے پھر تو دیکھتا ہے کہ بارش کے قطرے اس میں سے نکلتے آتے ہیں پھر جب اللہ اپنے بندوں [٥٦] میں سے جن پر چاہے بارش برسا دیتا ہے تو وہ خوش ہوجاتے ہیں۔ الروم
49 حالانکہ وہ اس بارش کے برسنے سے پہلے مایوس ہوچکے تھے۔ الروم
50 اب اللہ کی اس رحمت کے نتائج پر غور کیجئے کہ وہ کیسے زمین کو مردہ ہونے کے بعد زندہ کردیتا ہے۔ یقیناً وہی مردوں کو زندگی بخشنے والا ہے اور وہی ہر ایک چیز پر قادر ہے الروم
51 اور اگر ہم ایسی ہوا بھیج دیں جس کے اثر سے وہ اپنی کھیتی کو زرد پڑتا دیکھیں تو اس کے بعد [٥٧] وہ کفر بکنے لگ جاتے ہیں۔ الروم
52 (اے نبی!) آپ نہ تو مردوں کو سنا سکتے ہیں اور نہ بہروں کو اپنی پکار سنا سکتے ہیں جبکہ وہ پیٹھ پھیرے بھاگے جارہے ہوں۔ الروم
53 اور نہ ہی آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے نکال کر ہدایت دے سکتے ہیں۔ آپ تو صرف انھیں سنا سکتے ہیں جو ہماری آیات [٥٨] پر ایمان رکھتے ہیں اور وہ سر تسلیم خم کردیتے ہیں الروم
54 اللہ وہ ہے جس نے تمہیں کمزور سی حالت سے پیدا کیا۔ پھر اس کمزوری کے بعد تمہیں قوت بخشی پھر اس قوت کے بعد تمہیں کمزور اور بوڑھا بنا دیا [٥٩]۔ وہ جیسے چاہے [٦٠] پیدا کرتا ہے اور وہ سب کچھ جاننے والا اور قدرت والا ہے۔ الروم
55 اور جس دن قیامت قائم ہوگی تو مجرم لوگ قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ : ''ہم تو ایک گھڑی [٦١] سے زیادہ نہیں ٹھہرے تھے'' اسی طرح وہ (دنیا میں بھی) غلط اندازے لگایا کرتے تھے الروم
56 اور جنہیں علم اور ایمان دیا گیا تھا وہ کہیں گے : تم تو اللہ کے نوشتہ کے مطابق روز حشر [٦٢] تک پڑے رہے۔ سو یہی ہے حشرکا دن لیکن تم تو اسے (حق) نہ جانتے تھے۔ الروم
57 پس اس دن ظالموں کو نہ ان کی معذرت کچھ فائدہ دے گی اور نہ ہی ان سے یہ مطالبہ کیا جائے گا کہ وہ اپنے [٦٣] پروردگار کو راضی کرلیں الروم
58 ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ہر طرح کی مثالیں بیان [٦٤] کردیں ہیں۔ اور اگر آپ ان کے پاس کوئی معجزہ بھی لے آئیں تو کافر لوگ یہی کہینگے کہ تم تو جعلسازی کر رہے ہو الروم
59 اسی طرح اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے دلوں پر مہر [٦٥] لگا دیتا ہے جو (حق بات کو) نہیں سمجھتے الروم
60 لہٰذا آپ صبر کیجئے۔ اللہ کا وعدہ سچا [٦٦] ہے۔ ایسا نہ ہو کہ جو لوگ یقین نہیں کرتے وہ آپ کو ہلکا بنا دیں [٦٧]۔ الروم
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے لقمان
1 ا۔ ل۔ م۔ لقمان
2 یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں لقمان
3 جو نیکو کار لوگوں کے لئے [١] ہدایت اور رحمت [٢] ہیں لقمان
4 یعنی وہ لوگ جو نماز قائم کرتے، زکوٰۃ ادا کرتے اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں لقمان
5 یہی لوگ اپنے پروردگار کی طرف سے سیدھی راہ پر ہیں [٣] اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں لقمان
6 لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو اس لئے بیہودہ [٤] باتیں خریدتا ہے کہ بغیر علم [٥] کے اللہ کی راہ سے بہکا دے اور اس کا مذاق اڑائے [٦]۔ ایسے ہی لوگوں کے لئے رسوا کرنے [٧] والا عذاب ہے۔ لقمان
7 اور جب اسے ہماری آیات پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو تکبر سے یوں منہ پھیر لیتا ہے جیسے اس نے کچھ سنا [٨] ہی نہیں گویا اس کے کانوں میں ثقل ہے۔ آپ اسے دردناک عذاب کی بشارت دے دیجئے۔ لقمان
8 البتہ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کے لئے نعمتوں والے باغ ہیں۔ لقمان
9 جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہ اللہ کا سچا وعدہ ہے اور وہ ہر چیز پر غالب ہے اور حکمت [٩] والاہے لقمان
10 اس نے آسمانوں کو بغیر ستونوں [١٠] کے پیدا کیا (جیسا کہ) تم انھیں دیکھتے ہو اور زمین میں سلسلہ ہائے کوہ رکھ دیئے [١١] تاکہ وہ تمہیں لے کر ہچکولے نہ کھائے اور اس میں ہر طرح کے جاندار پھیلا دیئے [١٢]۔ نیز ہم نے آسمان سے پانی برسایا جس سے ہم نے زمین میں ہر قسم کی عمدہ اجناس اگا دیں۔ لقمان
11 یہ تو ہے اللہ کی مخلوق، اب مجھے دکھلاؤ کہ اللہ کے سوا دوسرے معبودوں نے کیا کچھ پیدا کیا ہے؟ (کچھ نہیں) بلکہ یہ ظالم [١٣] صریح گمراہی میں پڑے ہیں۔ لقمان
12 ہم نے لقمان کو حکمت عطا کی (جو یہ تھی) کہ اللہ کا شکر ادا کرتے رہو۔ جو کوئی شکر ادا کرتا ہے وہ اپنے ہی (فائدہ کے) لئے کرتا ہے اور جو ناشکری [١٤] کرے تو اللہ یقیناً (اس کے شکر سے) بے نیاز ہے اور خود اپنی ذات میں محمود ہے لقمان
13 اور (یاد کرو) جب لقمان اپنے بیٹے کو نصیحت کر رہا تھا کہ : ’’پیارے بیٹے! اللہ کے ساتھ کسی کو شریک [١٥] نہ بنانا، کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘ لقمان
14 اور ہم [١٦] نے انسان کو اپنے والدین سے (نیک سلوک کرنے کا) تاکیدی [١٧] حکم دیا۔ اس کی ماں نے اسے کمزوری پر کمزوری سہتے ہوئے ( اپنے پیٹ میں) اٹھائے رکھا اور دو سال اس کے دودھ [١٨] چھڑانے میں لگے (اسی لئے یہ حکم دیا کہ) میرا شکر ادا کرو اور اپنے والدین کا بھی (آخر) میرے پاس ہی (تجھے) لوٹ کر آنا ہے۔ لقمان
15 اور اگر وہ تجھ پر یہ دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی ایسی چیز کو شریک بنائے جس کا تجھے کچھ بھی علم نہیں [١٩] تو ان کا کہا نہ ماننا۔ البتہ دنیوی معاملات میں ان سے بھلائی کے ساتھ رفاقت کرنا مگر پیروی اس شخص کی راہ کی کرنا جس نے میری طرف رجوع [٢٠] کیا ہو۔ پھر تمہیں میرے پاس [٢١] ہی لوٹ کر آنا ہے تو میں تمہیں بتادوں گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔ لقمان
16 پیارے بیٹے! اگر (تیرا عمل) رائی کے دانہ کے برابر بھی ہو وہ خواہ کسی چٹان میں ہو یا آسمانوں میں ہو یا زمین میں، اللہ اسے [٢٢] نکال لائے گا۔ اللہ یقیناً باریک بین اور باخبر ہے لقمان
17 پیارے بیٹے! نماز قائم کرو، نیکی کا حکم کرو اور برے کام سے منع کرو اگر تجھے کوئی تکلیف پہنچے تو اس پر صبر کرو [٢٣]۔ بلاشبہ یہ سب باتیں بڑی ہمت کے کام ہیں لقمان
18 اور (از راہ تکبر) لوگوں سے اپنے گال نہ پھلانا، نہ ہی زمین میں اکڑ کر چلنا (کیونکہ) اللہ کسی خود پسند [٢٤] اور شیخی خور کو پسند نہیں کرتا لقمان
19 اور اپنی چال میں اعتدال ملحوظ رکھو اور اپنی آواز پست [٢٥] کرو۔ بلاشبہ سب آوازوں سے بری آواز گدھے کی آواز ہے۔ لقمان
20 کیا تم دیکھتے نہیں کہ جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے سب اللہ نے تمہارے لئے کام [٢٦] پر لگا دیا ہے اور اس نے اپنی تمام ظاہری و باطنی [٢٧] نعمتیں تم پر پوری کردی ہیں (اس کے باوجود) لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو اللہ کے بارے میں جھگڑا کرتا ہے جبکہ اس کے پاس نہ علم ہے نہ ہدایت اور نہ کوئی روشنی [٢٨] دکھانے والی کتاب ہے۔ لقمان
21 اور جب انھیں کہا جاتا ہے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے۔ اس کی پیروی کرو تو کہتے ہیں (نہیں) ''بلکہ ہم تو اسی چیز کی پیروی کریں گے جس پرہم نے اپنے آباء و اجداد کو پایا ہے: کیا (یہ انہی کی پیروی کریں گے) خواہ شیطان انھیں دوزخ کے عذاب [٢٩] کی طرف بلاتا رہا ہو؟ لقمان
22 اور جو شخص اپنا چہرہ اللہ کے آگے جھکا دے اور نیکو کار ہو تو اس نے یقیناً ایک مضبوط حلقے [٣٠] کو تھام لیا۔ اور سب کاموں کا انجام تو اللہ ہی کی طرف ہے۔ لقمان
23 اور جس نے کفر کیا تو اس کا کفر آپ کو غمزدہ نہ کردے [٣١]۔ انھیں ہماری طرف ہی آنا ہے پھر ہم انھیں بتا دیں گے جو کچھ وہ کرتے رہے۔ اللہ تعالیٰ تو یقیناً دلوں کے راز تک جانتا ہے لقمان
24 ہم انھیں تھوڑی مدت مزے کرلینے کا موقعہ دے رہے ہیں پھر انھیں بے بس کر کے سخت عذاب کی طرف کھینچ لائیں گے لقمان
25 اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے؟ تو فوراً کہیں گے کہ : ''اللہ نے'' آپ کہئے کہ سب تعریف [٣٢] اللہ ہی کے لئے ہے لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں۔ لقمان
26 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ اللہ ہی کا ہے [٣٣]۔ بلاشبہ اللہ ہی بے نیاز [٣٤] اور لائق حمد و ثنا ہے۔ لقمان
27 زمین میں جتنے درخت ہیں اگر وہ سب قلمیں بن جائیں اور سمندر روشنائی بن جائے پھر اس کے بعد سات مزید سمندر بھی روشنائی مہیا کریں تو بھی اللہ کی باتیں [٣٥] ختم نہ ہوں گی۔ بلاشبہ اللہ غالب اور حکمت والا ہے لقمان
28 تم سب کو پیدا کرنا اور دوبارہ زندہ کرکے اٹھا دینا (اللہ تعالیٰ کے لئے) ایسا ہی ہے جیسے صرف ایک نفس کو پیدا کرنا [٣٦]، اللہ بلاشبہ سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا ہے لقمان
29 کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور سورج اور چاند کو کام [٣٧] پر لگا دیا ہے۔ ہر ایک مقررہ وقت تک چلتا [٣٨] رہے گا اور جو کچھ تم کرتے ہو' اللہ اس سے [٣٩] باخبر ہے۔ لقمان
30 یہ اس لئے کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے علاوہ جنہیں وہ پکارتے ہیں سب باطل [٤٠] ہے اور اللہ ہی عالی شان اور کبریائی والا [٤١] ہے۔ لقمان
31 کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ اپنی مہربانی سے سمندر میں کشتی چلاتا ہے تاکہ تمہیں اپنی نشانیاں [٤٢] دکھائے۔ اس میں ہر صابر و شاکر کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں لقمان
32 اور جب ان پر سائبانوں جیسی کوئی موج چھا جاتی ہے تو اللہ کی مکمل حاکمیت کو تسلیم کرتے ہوئے خالصتاً [٤٣] اسے پکارتے ہیں پھر جب وہ انھیں بچا کر خشکی تک لے آتا ہے تو پھر کچھ ہی لوگ حد اعتدال پر رہتے [٤٤] ہیں اور ہماری نشانیوں کا انکار صرف وہی کرتے ہیں جو غدار [٤٥] اور ناشکرے ہوں۔ لقمان
33 اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرتے رہو اور اس دن سے ڈر جاؤ جب نہ تو کوئی باپ اپنے بیٹے کے کچھ کام [٤٦] آئے گا اور نہ بیٹا باپ کے۔ اللہ کا وعدہ یقیناً سچا ہے لہٰذا یہ دنیا کی زندگی تمہیں دھوکہ [٤٧] میں نہ ڈال دے اور نہ کوئی دھوکے بازتمہیں اللہ کے بارے [٤٨] دھوکہ میں ڈالے لقمان
34 قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس [٤٩] ہے وہی بارش برساتا ہے، وہی جانتا ہے کہ ماؤں کے بطنوں میں کیا کچھ ہے۔ نہ ہی کوئی یہ جانتا ہے کہ کل کیا کام کرے گا۔ اور نہ ہی یہ جانتا ہے کہ کس سر زمین [٥٠] میں وہ مرے گا۔ اللہ ہی ہے جو سب کچھ جاننے والا اور وہ بڑا باخبر ہے۔ لقمان
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے السجدة
1 ا۔ ل۔ م السجدة
2 اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ کتاب (قرآن) پروردگار عالم کی طرف سے [١] نازل شدہ ہے۔ السجدة
3 کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ اس (نبی) نے اس (قرآن) کو خود ہی گھڑ لیا ہے (بات یوں نہیں) بلکہ یہ آپ کے پروردگار [١۔ الف] کی طرف سے حق ہے۔ تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا [٢]۔ شاید وہ ہدایت [٣] پاجائیں السجدة
4 اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کچھ چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش [٤] پر قائم ہوا۔ اس کے سوا تمہارا نہ کوئی سرپرست ہے اور نہ سفارشی [٥]۔ کیا تم کوئی سبق حاصل نہیں کرتے۔ السجدة
5 وہی آسمان سے زمین تک کے انتظام کی تدبیر کرتا ہے۔ پھر ایک روز جس کی مقدار تمہارے حساب سے ایک ہزار سال ہے وہی انتظام [٦] اس کی طرف اٹھ جائے گا السجدة
6 یہ (ہے اللہ جو) ہر پوشیدہ اور ظاہر بات کا جاننے والا ہے وہ سب پر غالب [٧] اور رحم کرنے والا ہے۔ السجدة
7 جس نے جو چیز بھی بنائی خوب [٨] بنائی اور انسان کی تخلیق کی ابتدا گارے سے کی السجدة
8 پھر اس کی نسل کو حقیر [٩] پانی (نطفہ) کے سَت سے چلایا۔ السجدة
9 پھر اسے (رحم مادر) میں درست [١٠] کیا اور اس میں اپنی (پیدا کی ہوئی) روح پھونکی اور تمہارے کان، آنکھیں اور دل بنائے (مگر) تم کم ہی شکر کرتے ہو۔ السجدة
10 یہ لوگ کہتے ہیں کہ : جب ہم مٹی میں رل مل جائیں گے تو کیا ازسر نو پیدا کئے جائیں گے؟'' حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ اپنے پروردگار کی ملاقات [١١] ہی کے منکر ہیں السجدة
11 آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : موت کا فرشتہ جو تم پر مقرر ہے تمہاری روح قبض [١٢] کرلے گا پھر تم اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ السجدة
12 کاش آپ دیکھیں جب مجرم اپنے پروردگار کے حضور سرجھکائے کھڑے ہوں گے (اور کہیں گے) ''اے ہمارے رب! ہم نے (سب کچھ) دیکھ لیا اور سن لیا لہٰذا ہمیں واپس بھیج دے کہ ہم اچھے عمل کریں [١٣]۔ اب ہمیں یقین آگیا ہے۔ السجدة
13 اور اگر ہم چاہتے تو (پہلے ہی) ہر شخص کو ہدایت دے [١٤] دیتے لیکن میری بات پوری ہو کے رہی کہ میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سب سے [١٥] بھر دوں گا۔ السجدة
14 پس اب اس بات کا مزا چکھو۔ جو تم نے اس دن کی ملاقات کو بھلا دیا تھا۔ اب ہم نے بھی تمہیں [١٦] بھلا دیا ہے اور جو کچھ تم کرتے رہے اس کی پاداش میں اب دائمی عذاب کا مزا چکھو السجدة
15 ہماری آیات پر تو وہی لوگ ایمان لاتے ہیں کہ جب انھیں ان آیات سے نصیحت کی جاتی ہے۔ تو سجدہ [١٧] میں گر پڑتے ہیں اور اپنے پروردگار کی تعریف کے ساتھ تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے۔ السجدة
16 ان کے پہلو بستروں [١٨] سے الگ رہتے ہیں۔ وہ اپنے پروردگار کو خوف اور امید سے پکارتے ہیں اور جو رزق ہم نے انہیں [١٩] دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ السجدة
17 کوئی شخص یہ نہیں جانتا کہ اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک کی کیا کچھ چیزیں ان کے لئے چھپا [٢٠] رکھی گئی ہیں یہ ان کاموں کا بدلہ ہوگا جو وہ کیا کرتے تھے۔ السجدة
18 کیا مومن ایسے ہی ہوتا ہے جیسے فاسق [٢١] یہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے۔ السجدة
19 جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ان کی قیام گاہ باغات ہوں گے یہ ان کے اعمال کے صلہ میں ان کی مہمانی ہوگی۔ السجدة
20 اور جو نافرمان ہیں ان کا ٹھکانا دوزخ ہوگا جب بھی وہ اس سے نکلنا چاہینگے اسی میں لوٹا دیئے جائینگے اور انھیں کہا جائے گا کہ اب اس آگ کے عذاب [٢٢] کا مزہ چکھو جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔ السجدة
21 ہم انھیں (قیامت کے) بڑے عذاب سے پہلے ہلکے عذاب کا مزا بھی ضرور چکھائیں گے شاید وہ (اپنی روش سے) باز آجائیں السجدة
22 اور اس شخص سے بڑھ کر کون ظالم ہوگا جسے اس کے پروردگار کی آیات سے نصیحت کی جائے پھر وہ اس سے منہ موڑ لے۔ ہم یقیناً ایسے مجرموں سے انتقام [٢٣] لے کر رہیں گے۔ السجدة
23 ہم نے موسیٰ کو کتاب [٢٤] دی تھی لہٰذا (اے نبی!) آپ کو اس کتاب کے ملنے [٢٥] میں شک نہ رہنا چاہئے۔ یہ کتاب بنی اسرائیل کے لئے ہدایت تھی السجدة
24 جب انہوں نے (مصائب پر) صبر کیا تو ہم نے ان میں سے کئی ایسے پیشوا [٢٦] بنا دیئے جو ہمارے حکم سے ان کی رہنمائی کرتے تھے۔ اور یہ لوگ ہماری آیات پر یقین رکھتے تھے۔ السجدة
25 آپ کا پروردگار قیامت کے دن یقیناً ان لوگوں میں ان باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں وہ اختلاف [٢٧] کرتے تھے۔ السجدة
26 کیا انھیں اس بات سے کچھ رہنمائی نہیں ملی کہ ان سے پیشتر ہم کئی ایسی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں جن کے رہائشی مقامات پر (آج) یہ لوگ چل پھر رہے ہیں۔ اس میں بھی بہت سی نشانیاں ہیں۔ کیا یہ سنتے [٢٨] نہیں؟ السجدة
27 کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ہم پانی کو بنجر زمین کی طرف بہا لاتے ہیں جس سے ہم کھیتی پیدا کرتے ہیں تو اس سے ان کے چوپائے بھی کھاتے ہیں اور وہ خود بھی کھاتے ہیں۔ پھر کیا یہ غور [٢٩] نہیں کرتے۔ السجدة
28 نیز کہتے ہیں کہ ’’اگر تم سچے ہو تو یہ فیصلہ کب ہوگا ؟‘‘ السجدة
29 آپ ان سے کہئے کہ :’’جب فیصلہ کا دن ہوگا تو جن لوگوں نے کفر کیا [٣٠] ہے انھیں فیصلہ کے دن ایمان لانا کچھ فائدہ نہ دے گا اور نہ ہی انھیں کچھ مہلت دی جائے گی‘‘ السجدة
30 سو آپ ان سے اعراض کیجئے اور انتظار کیجئے، وہ بھی یقیناً انتظار [٣١] کر رہے ہیں۔ السجدة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے الأحزاب
1 اے نبی! اللہ سے ڈرتے رہئے [١] اور کافروں اور منافقوں کا کہا نہ مانیے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ الأحزاب
2 اور جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر وحی کی جاتی ہے اسی کی اتباع کیجئے، اور تم جو کچھ بھی عمل کرتے ہو اللہ تعالیٰ یقیناً ان سے باخبر ہے۔ الأحزاب
3 اور اللہ پر بھروسہ کیجئے اور اللہ کا کارساز ہونا ہی کافی [١۔ الف] ہے۔ الأحزاب
4 اللہ تعالیٰ نے کسی آدمی کے اندر دو دل [٢] نہیں بنائے۔ نہ ہی تمہاری ان بیویوں کو جن سے تم ظہار کرتے ہو تمہاری مائیں بنایا ہے اور نہ تمہارے منہ بولے بیٹوں [٣] کو تمہارے حقیقی بیٹے بنایا ہے۔ یہ تو تمہارے منہ کی باتیں ہیں مگر اللہ حقیقی بات کہتا ہے اور وہی صحیح راہ دکھاتا ہے الأحزاب
5 ان (منہ بولے بیٹوں) کو ان کے باپوں کے نام سے پکارا کرو۔ اللہ کے ہاں یہی انصاف کی بات ہے۔ اور اگر تمہیں ان کے باپوں (کے نام) کا علم نہ ہو [٤] تو وہ تمہارے دینی بھائی اور تمہارے دوست ہیں۔ اور کوئی بات تم بھول چوک کی بنا پر کہہ دو تو اس میں تم پر کوئی گرفت [٥] نہیں، مگر جو دل کے ارادہ [٦] سے کہو (اس پر ضرورگرفت ہوگی۔) اللہ تعالیٰ یقیناً معاف [٧] کرنے والا ہے، رحم کرنے والا ہے۔ الأحزاب
6 بلاشبہ نبی مومنوں کے لئے ان کی اپنی ذات سے بھی مقدم [٨] ہے اور آپ کی بیویاں مومنوں [٩] کی مائیں ہیں۔ اور کتاب اللہ کی رو سے مومنین اور مہاجرین کی نسبت، رشتہ دار ایک دوسرے کے زیادہ (ترکہ کے) حقدار ہیں۔ البتہ اگر تم اپنے دوستوں سے کوئی [١٠] بھلائی کرنا چاہو (تو کرسکتے ہو) کتاب [١١] اللہ میں یہی کچھ لکھا ہوا ہے۔ الأحزاب
7 اور اس عہد کو یاد رکھو جو ہم نے سب نبیوں سے لیا اور آپ سے بھی اور نوح، ابراہیم، موسیٰ اور عیسیٰ ابن مریم [١٢] سے بھی۔ ان سب سے ہم نے پختہ عہد لیا تھا۔ الأحزاب
8 تاکہ اللہ تعالیٰ سچے لوگوں سے ان کی سچائی کے بارے میں سوال [١٣] کرے اور کافروں کے لئے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ الأحزاب
9 اے ایمان والو! اللہ کے اس احسان کو یاد رکھو جب (کفار کے) لشکر تم پر چڑھ آئے تھے تو ہم نے آندھی اور ایسے لشکر بھیج دیئے جو تمہیں [١٤] نظر نہ آتے تھے اور جو کچھ تم کر رہے تھے اللہ اسے خوب دیکھ رہا تھا۔ الأحزاب
10 جب وہ تمہارے اوپر سے اور نیچے سے تم پر چڑھ آئے تھے اور جب آنکھیں پھر گئی تھیں اور کلیجے منہ کو آنے لگے تھے اور تم اللہ تعالیٰ کے متعلق طرح طرح کے گمان کرنے لگے تھے الأحزاب
11 اس موقع پر مومنوں کی آزمائش کی گئی اور وہ بری طرح ہلا دیئے گئے۔ الأحزاب
12 جبکہ منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ تھا یہ کہہ رہے تھے کہ : اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے جو وعدہ [١٥] کیا تھا وہ بس دھوکا ہی تھا الأحزاب
13 اور جب ان کا ایک گروہ کہنے لگا : ’’یثرب [١٦] والو! (آج) تمہارے ٹھہرنے کا کوئی موقعہ نہیں لہٰذا واپس آجاؤ [١٧]‘‘ اور ان کا ایک گروہ نبی سے (واپس جانے کی) اجازت مانگ رہا تھا اور کہتا تھا کہ : ہمارے گھر غیر محفوظ (لُگّے) ہیں حالانکہ ان کے گھر غیر محفوظ نہیں تھے وہ تو صرف (جنگ سے) فرار [١٨] چاہتے تھے الأحزاب
14 اور اگر کفار کے لشکر اطراف مدینہ سے ان پر چڑھ آتے اور انھیں فتنہ کی دعوت دیتے تو یہ منافق فوراً مان لیتے اور اس میں کچھ زیادہ [١٩] دیر نہ کرتے الأحزاب
15 حالانکہ اس سے بیشتر وہ اللہ سے عہد [٢٠] کرچکے تھے کہ وہ پیٹھ نہ پھریں گے۔ اور اللہ سے کئے ہوئے عہد کی باز پرس تو ہو کر ہی رہے گی الأحزاب
16 آپ ان سے کہئے کہ اگر تم موت اور قتل ہونے سے بھاگتے ہو تو تمہارا بھاگنا تمہیں کچھ فائدہ [٢١] نہ دے گا، اس صورت میں بھی تم تھوڑا (عرصہ) ہی فائدہ اٹھا سکو گے الأحزاب
17 آپ ان سے پوچھئے کہ : اگر اللہ تمہیں تکلیف دینا چاہے تو کون ہے جو اس سے تمہیں بچا سکے؟ یا اگر تم پر مہربانی کرنا چاہے [٢٢] (تو کون ہے جو اسے روک سکے) اللہ کے مقابلے میں یہ لوگ نہ کوئی اپنا حامی پاسکتے ہیں اور نہ مددگار الأحزاب
18 اللہ تعالیٰ تم سے (جہاد میں) رکاوٹ ڈالنے والوں کو خوب جانتا ہے اور ان کو بھی جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ''ہمارے پاس آجاؤ'' اور جہاد میں [٢٣] یہ کم ہی حصہ لیتے ہیں۔ الأحزاب
19 وہ تمہارا ساتھ دینے میں سخت بخیل ہیں۔ پھر جب (جنگ کا) خطرہ آن پڑتا ہے تو آپ دیکھتے ہیں کہ وہ آنکھیں [٢٤] پھیر پھیر کر آپ کی طرف یوں دیکھتے ہیں جیسے کسی پر موت کی غشی طاری ہوچکی ہو پھر جب خطرہ دور ہوجاتا ہے تو اموال غنیمت کے انتہائی [٢٥] حریص بن کر تیز تیز زبانیں چلانے لگتے ہیں۔ یہی لوگ ہیں جو قطعاً ایمان نہیں لائے۔ لہٰذا اللہ ان کے اعمال برباد [٢٦] کر دے گا اور یہ بات اللہ کے لئے بہت آسان [٢٧] ہے۔ الأحزاب
20 وہ یہی سمجھ رہے ہیں کہ ابھی لشکر گئے نہیں [٢٨] اور اگر یہ لشکر چڑھ آئیں تو وہ یہ تمنا کریں گے کہ کاش وہ دیہاتیوں میں رہنے والے ہوتے اور بس تمہارے حالات ہی پوچھ لیا کرتے اور اگر وہ تم میں موجود بھی ہوتے تو (دشمن سے) لڑائی میں کم ہی حصہ لیتے۔ الأحزاب
21 (مسلمانو!) تمہارے لیے اللہ کے رسول (کی ذات) میں بہترین نمونہ [٢٩] ہے، جو بھی اللہ اور یوم آخرت کی امید رکھتا ہو [٣٠] اور اللہ کو بکثرت یاد کرتا ہو۔ الأحزاب
22 اور جب مومنوں نے ان لشکروں کو دیکھا تو کہنے لگے :'' یہ تو وہی بات ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا۔ اس واقعہ نے ان کے ایمان اور فرمانبرداری [٣١] کو مزید بڑھا دیا۔ الأحزاب
23 مومنوں میں سے کچھ ایسے لوگ ہیں کہ انہوں نے اللہ سے جو عہد [٣٢] کیا تھا اسے سچا کر دکھایا۔ ان میں سے کوئی تو اپنی ذمہ داری [٣٣] پوری کرچکا ہے اور کوئی موقع کا انتظار کر رہا ہے۔ اور انہوں نے اپنے عہد میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ الأحزاب
24 (یہ سب کچھ اس لئے ہے) تاکہ اللہ تعالیٰ سچے لوگوں کو ان کے سچ کی جزا دے اور منافقوں کو اگر چاہے تو عذاب دے یا پھر ان کی توبہ قبول کرے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً معاف کردینے والا اور رحم کرنے والا ہے الأحزاب
25 اور کفار (کے لشکروں) کو اللہ تعالیٰ نے بے نیل ومرام اپنے دلوں کی جلن دلوں میں ہی لئے واپس لوٹا [٣٤] دیا اور لڑائی کے لئے مومنوں کی طرف سے اللہ ہی کافی ہوگیا وہ یقیناً بڑی قوت والا اور زبردست [٣٥] ہے۔ الأحزاب
26 اور اہل کتاب [٣٦] میں سے جنہوں نے کافروں کی مدد کی تھی انھیں اللہ تعالیٰ ان کے قلعوں [٣٧] سے اتار لایا اور ان کے دلوں میں رعب ڈال [٣٨] دیا کہ ان کے ایک گروہ کو تم قتل کر رہے تھے اور دوسرے کو قیدی [٣٩] بنا رہے تھے۔ الأحزاب
27 اور تمہیں ان کی اراضی، ان کے گھروں اور ان کے اموال کا وارث بنا دیا اور اس زمین کا بھی جہاں تم نے قدم تک نہ رکھا تھا۔ اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر پوری پوری قدرت رکھتا ہے۔ الأحزاب
28 اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجئے کہ (اگر تم دنیا کی زندگی اور اس کی زیبائش ہی چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دلا کر بھلے طریقے [٤٠] سے رخصت کردوں الأحزاب
29 اور اگر تم اللہ، اس کا رسول اور آخرت کا گھر چاہتی ہو تو اللہ تعالیٰ نے تم میں سے نیکو کاروں [٤١] کے لئے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے الأحزاب
30 اے نبی کی بیویو! تم سے جو کوئی کھلی بے حیائی کا ارتکاب [٤٢] کرے تو اسے دگنا عذاب دیا جائے گا۔ اور یہ بات اللہ کے لئے [٤٣] بہت آسان ہے۔ الأحزاب
31 اور جو تم میں سے اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبردار بن جائے اور نیک عمل کرے تو ہم اسے اجر بھی دگنا دیں گے اور اس کے لئے ہم نے عزت کی روزی [٤٤] تیار کر رکھی ہے الأحزاب
32 اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح [٤٥] نہیں ہو۔ اگر تم اللہ سے ڈرتی ہو تو (کسی نامحرم سے) دبی زبان [٤٦] سے بات نہ کرو، ورنہ جس شخص کے دل میں روگ ہے وہ کوئی غلط توقع لگا بیٹھے گا لہٰذا صاف سیدھی بات کرو الأحزاب
33 اور اپنے گھروں میں قرار [٤٧] پکڑے رہو، پہلے دور جاہلیت [٤٨] کی طرح اپنی زیب و زینت کی نمائش [٤٩] نہ کرتی پھرو، نماز قائم کرو، زکوٰۃ ادا کرو ' اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ اے اہل بیت [٥٠] (نبی) اللہ تو یہ چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی [٥١] کو دور کرکے اچھی طرح پاک صاف بنا دے الأحزاب
34 اور جو تمہارے گھروں میں اللہ کی آیات اور حکمت کی باتیں پڑھ کر سنائی [٥٢] جاتی ہیں انہیں [٥٣] یاد رکھو۔ بلاشبہ اللہ بڑا باریک بین اور باخبر ہے۔ الأحزاب
35 یقیناً جو مرد اور جو عورتیں مسلمان ہیں، مومن ہیں، فرمانبردار ہیں، سچ بولنے والے ہیں، صبر کرنے والے ہیں، فروتنی کرنے والے ہیں، صدقہ دینے والے ہیں، روزہ رکھنے والے ہیں، اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے اور اللہ کو بکثرت یاد کرنے والے ہیں، ان سب کے لئے اللہ تعالیٰ نے بخشش [٥٤] اور بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔ الأحزاب
36 کسی مومن مرد اور مومن عورت کو یہ حق نہیں کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی کام کا فیصلہ کر دے تو ان کے لئے اپنے معاملہ میں کچھ اختیار باقی رہ جائے اور جو اللہ اور اسکے رسول کی نافرمانی [٥٥] کرے تو وہ یقیناً صریح گمراہی میں جا پڑا۔ الأحزاب
37 اور جب آپ اس شخص [٥٦] کو، جس پر اللہ نے بھی احسان کیا تھا اور آپ نے بھی، یہ کہہ رہے تھے کہ : ’’اپنی بیوی کو اپنے [٥٧] پاس ہی رکھو اور اللہ سے ڈرو‘‘ تو اس وقت آپ ایسی بات اپنے دل میں چھپا [٥٨] رہے تھے جسے اللہ ظاہر کرنا چاہتا تھا۔ آپ لوگوں سے ڈر رہے تھے، حالانکہ اللہ اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس سے ڈریں۔ پھر جب [٥٩] زید اس عورت سے اپنی حاجت پوری کرچکا تو ہم نے آپ [٦٠] سے اس (عورت) کا نکاح کردیا، تاکہ مومنوں پر ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے بارے میں کوئی تنگی نہ رہے جبکہ وہ ان سے اپنی حاجت پوری کرچکے ہوں اور اللہ کا حکم ہو کر رہنے والا [٦١] ہے۔ الأحزاب
38 جو بات اللہ نے نبی کے لئے مقرر کردی ہے اس میں نبی پر کوئی تنگی نہیں۔ یہی اللہ کی سنت ہے جو ان نبیوں میں بھی جاری رہی جو پہلے گزر چکے ہیں اور اللہ کا حکم ایک طے شدہ فیصلہ [٦٢] ہوتا ہے۔ الأحزاب
39 جو اللہ کے پیغام پہنچایا کرتے تھے اور اسی سے ڈرتے تھے۔ اللہ کے سوا اور کسی سے مطلق نہیں ڈرتے تھے۔ اور حساب [٦٣] لینے کو اللہ ہی کافی ہے۔ الأحزاب
40 محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مردوں میں کسی کے باپ [٦٤] نہیں ہیں بلکہ وہ اللہ کے رسول [٦٥] اور خاتم النبیٖن [٦٦] ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز [٦٧] کو خوب جاننے والا ہے الأحزاب
41 اے ایمان والو! اللہ کو بکثرت یاد کیا کرو الأحزاب
42 اور صبح و شام [٦٨] اس کی تسبیح کیا کرو الأحزاب
43 وہی ہے جو تم پر رحمت فرماتا [٦٩] ہے اور اس کے فرشتے بھی تمہارے لئے دعائے رحمت کرتے ہیں تاکہ وہ تمہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف [٧٠] لے جائے اور اللہ مومنوں پر بہت مہربان ہے۔ الأحزاب
44 جس دن وہ اللہ سے ملیں گے ان کا استقبال [٧١] سلام سے ہوگا اور اس نے ان کے لئے باعزت اجر تیار کر رکھا ہے۔ الأحزاب
45 اے نبی! ہم نے آپ کو گواہی [٧٢] دینے والا بشارت دینے والا اور ڈرانے والا [٧٣] بناکر بھیجا ہے۔ الأحزاب
46 نیز اللہ کے حکم سے اس کی طرف بلانے والا اور روشن [٧٤] چراغ (بنا کر بھیجا ہے) الأحزاب
47 آپ مومنوں کو خوشخبری دے دیجئے کہ ان پر اللہ کا بہت [٧٥] بڑا فضل ہے۔ الأحزاب
48 نیز آپ کافروں اور منافقوں کی بات نہ مانیے اور ان کی ایذا رسانی کی پروا [٧٦] نہ کیجئے اور اللہ پر بھروسہ کیجئے اور کام بنانے کو اللہ ہی کافی ہے۔ الأحزاب
49 اے ایمان والو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر انھیں چھونے سے پیشتر طلاق دے دو تو تمہارے لئے ان [٧٧] پر کوئی عدت نہیں جس کے پورا ہونے کا تم مطالبہ کرسکو۔ لہٰذا (اسی وقت) انھیں کچھ دے دلا کر بھلے طریقہ سے رخصت کردو۔ الأحزاب
50 اے نبی! ہم نے آپ پر آپ کی وہ بیویاں حلال کردی ہیں جن کے حق مہر آپ ادا کرچکے ہیں اور وہ کنیزیں بھی جو آپکے قبضہ میں ہیں جو اللہ نے آپ کو غنیمت کے مال سے دی ہیں۔ نیز آپ کے چچا، پھوپھیوں [٧٨]، ماموں اور خالاؤں کی بیٹیاں بھی جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے۔ نیز وہ مسلمان عورت بھی جو اپنے آپ کو نبی کے لئے ہبہ کر دے اور نبی اس کو نکاح میں لینا چاہے یہ رعایت صرف آپ [٧٩] کے لئے ہے دوسرے مسلمانوں کو نہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم نے مومنوں پر ان کی بیویوں اور مقبوضہ کنیزوں کے بارے میں کیا فرض [٨٠] کیا ہے۔ (اور آپ کو یہ رعایت اس لئے ہے) کہ آپ پر کوئی تنگی نہ رہے اور اللہ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے الأحزاب
51 آپ جس بیوی کو چاہیں علیحدہ رکھیں اور جسے چاہیں اپنے پاس رکھیں اور علیحدہ رکھنے کے بعد جسے چاہیں اپنے پاس بلائیں آپ پر کوئی مضائقہ نہیں [٨١]۔ اس طرح زیادہ توقع ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ غمزدہ نہ ہوں [٨٢] اور جو کچھ بھی آپ انھیں دیں اسی پر خوش رہیں اور جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے اسے اللہ جانتا [٨٣] ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور بردباد ہے۔ الأحزاب
52 اس (حکم) کے بعد آپ پر دوسری [٨٤] عورتیں حلال نہیں اور نہ ہی یہ جائز ہے کہ آپ ان میں کسی کو تبدیل کریں خواہ ان کا حسن آپ کو کتنا ہی اچھا لگے۔ البتہ کنیزوں [٨٥] کی آپ کو اجازت ہے اور اللہ ہر چیز پر نگران ہے۔ الأحزاب
53 اے ایمان والو! نبی کے گھروں [٨٦] میں نہ جایا کرو الا یہ کہ تمہیں اجازت دی جائے اور کھانے کی تیاری کا انتظار [٨٧] نہ کرنے لگو۔ البتہ جب تمہیں (کھانے پر) بلایا جائے تو آؤ اور جب کھا چکو تو چلے جاؤ اور باتوں [٨٨] میں دل لگائے وہیں نہ بیٹھے رہو۔ تمہاری یہ بات نبی کے لئے تکلیف دہ تھی مگر تم سے شرم کی وجہ سے کچھ نہ کہتے تھے اور اللہ حق بات کہنے سے نہیں شرماتا اور جب تمہیں ازواج نبی سے کوئی چیز [٨٩] مانگنا ہو تو پردہ کے پیچھے رہ کر مانگو۔ یہ بات تمہارے دلوں کے لئے بھی پاکیزہ تر ہے اور ان کے دلوں [٩٠] کے لئے بھی۔ تمہارے لئے یہ جائز نہیں کہ تم اللہ کے رسول [٩١] کو ایذا دو اور نہ یہ جائز ہے کہ اس (کی وفات) کے بعد کبھی اس کی بیویوں [٩٢] سے نکاح کرو۔ بلاشبہ اللہ کے ہاں یہ بڑے گناہ کی بات ہے۔ الأحزاب
54 تم کوئی بات ظاہر کرو یا اسے چھپاؤ [٩٣]، اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ الأحزاب
55 ان (ازواج نبی) پر کچھ گناہ نہیں اگر ان کے باپ، ان کے بیٹے، ان کے بھائی ' ان کے بھیتجے، ان کے بھانجے، ان کی میل جول کی عورتیں [٩٤] اور ان کے لونڈی غلام، ان کے گھروں میں داخل ہوں۔ اور (اے عورتو!) اللہ سے ڈرتی رہو۔ اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز [٩٥] پر حاضر و ناظر ہے۔ الأحزاب
56 اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی اس پر درود و سلام [٩٦] بھیجا کرو۔ الأحزاب
57 جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو دکھ پہنچاتے [٩٧] ہیں۔ اللہ نے ان پر دنیا میں بھی لعنت فرمائی اور آخرت میں بھی اور ان کے لئے رسوا کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے الأحزاب
58 اور جو لوگ مومن مردوں اور عورتوں کو ان کے کسی قصور کے بغیر دکھ پہنچاتے ہیں تو انہوں [٩٨] نے بہتان اور صریح گناہ کا بار اٹھا لیا۔ الأحزاب
59 اے نبی! اپنی بیویوں، اپنی بیٹیوں اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ وہ اپنی چادروں کے پلو اپنے اوپر [٩٩] لٹکا لیا کریں۔ اس طرح زیادہ توقع ہے کہ وہ پہچان لی جائیں اور انھیں ستایا نہ جائے اور اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ الأحزاب
60 اگر منافق لوگ اور وہ جن کے دلوں میں مرض [١٠٠] ہے اور مدینہ میں دہشت انگیز افواہیں پھیلانے والے باز نہ آئے تو ہم آپ کو ان کے خلاف اٹھا کھڑا [١٠١] کریں گے۔ پھر وہ تھوڑی ہی مدت آپ کے پڑوس میں رہ سکیں گے الأحزاب
61 یہ لوگ ملعون ہیں جہاں بھی یہ پائے جائیں انھیں پکڑ کر بری طرح قتل کردیا [١٠٢] جائے گا۔ الأحزاب
62 گزشتہ لوگوں میں اللہ کا یہی طریقہ [١٠٣] جاری رہا ہے اور آپ اللہ کے اس طریقہ میں کوئی تبدیلی نہ پائیں گے۔ الأحزاب
63 لوگ آپ سے قیامت کے متعلق [١٠٤] پوچھتے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ ’’اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے۔ اور آپ کو کیا خبر، شاید وہ قریب ہی آپہنچی ہو‘‘ الأحزاب
64 اللہ تعالیٰ نے یقیناً کافروں پر لعنت کی [١٠٥] ہے اور ان کے لئے بھڑکتی ہوئی دوزخ تیار رکھی ہے الأحزاب
65 جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور کوئی اپنا حامی یا مددگار نہ پائیں گے۔ الأحزاب
66 جس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کئے جائیں گے وہ کہیں گے :’’اے کاش! ہم نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی ہوتی‘‘ الأحزاب
67 نیز کہیں گے : ’’ہمارے پروردگار! ہم نے تو اپنے سرداروں اور بڑوں کا حکم مانا تھا تو انہوں نے ہمیں راہ [١٠٦] (حق) سے بہکا دیا الأحزاب
68 (لہٰذا) اے پروردگار! ان پر دگنا عذاب کر اور ان پر سخت لعنت کر‘‘ الأحزاب
69 اے ایمان والو! ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں [١٠٧] نے موسیٰ کو اذیت پہنچائی تھی۔ پھر اللہ نے موسیٰ کو ان کی بنائی ہوئی باتوں سے بری کردیا اور وہ اللہ کے ہاں بڑی عزت [١٠٨] والے تھے۔ الأحزاب
70 اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور بات صاف سیدھی کیا کرو الأحزاب
71 (اس طرح) اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال [١٠٩] کو درست کردے گا اور تمہارے گناہ معاف کردے گا۔ اور جس شخص نے اللہ اور اس کے رسول کا کہا مان لیا اس نے بڑی کامیابی حاصل کرلی۔ الأحزاب
72 ہم نے اپنی امانت [١١٠] آسمانوں، زمین اور پہاڑوں پر پیش کی تو انہوں نے اسے اٹھانے سے انکار کردیا اور اس سے ڈر گئے مگر انسان نے اسے اٹھا لیا۔ یقیناً وہ بڑا ظالم [١١١] اور جاہل ہے۔ الأحزاب
73 (جس کا لازمی نتیجہ یہ تھا) کہ اللہ منافق مردوں اور عورتوں، اور مشرک مردوں اور عورتوں کو سزا دے۔ اور مومن مردوں اور عورتوں پر مہربانی کرے [١١٢] اور اللہ معاف کردینے والا اور بخشنے والا ہے۔ الأحزاب
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے سبأ
1 ہر طرح کی تعریف اس اللہ کے لئے ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہر چیز کا مالک ہے اور آخرت [١] میں (بھی) تعریف اسی کے لئے ہے اور وہ حکمت والا [٢] اور باخبر ہے سبأ
2 جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے یا اس سے نکلتا ہے نیز جو کچھ آسمان سے اترتا اور جو کچھ آسمان [٣] میں چڑھتا ہے، وہ ہر چیز کو جانتا ہے اور وہ رحم کرنے والا ہے اور معاف [٤] کرنے والا ہے سبأ
3 کافر کہتے ہیں کہ ’’ہم پر قیامت نہیں آئے گی‘‘ آپ ان سے کہئے کہ : کیوں نہیں آئے گی، میرے پروردگار کی قسم! وہ تم پر آکے رہے گی۔ (اس پروردگار کی قسم) جو غیب [٥] کا جاننے والا ہے۔ اس سے آسمانوں اور زمین میں کوئی ذرہ بھر چیز بھی چھپی نہیں رہ سکتی۔ اور ذرہ سے چھوٹی یا بڑی کوئی چیز ایسی [٦] نہیں جو واضح کتاب میں درج نہ ہو۔ سبأ
4 (اور قیامت اس لئے آئے گی) تاکہ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو جزا دے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ایسے لوگوں کے لئے بخشش [٧] اور عزت و اکرام کی روزی ہوگی۔ سبأ
5 اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو نیچا [٨] دکھانے (تردید کرنے) پر زور لگایا ان کے لئے بدترین قسم کا دردناک عذاب ہے۔ سبأ
6 اور جن لوگوں کو علم دیا گیا ہے وہ خوب سمجھتے ہیں کہ جو کچھ آپ کی طرف آپ کے پروردگار سے نازل ہوا وہ حق ہے اور اس اللہ کی راہ دکھاتا ہے جو غالب اور حمدو ثنا کے لائق ہے سبأ
7 اور کافر (ایک دوسرے سے) کہتے ہیں : کیا ہم تمہیں ایسا آدمی نہ بتائیں جو یہ خبر دیتا ہے کہ جب تم (مرنے کے بعد) بالکل ریزہ ریزہ [٩] ہوجاؤ گے تو از سر نو پیدا کئے جاؤ گے سبأ
8 معلوم نہیں کہ وہ اللہ پر جھوٹ باندھتا ہے یا اسے جنون لاحق ہوگیا [١٠] ہے؟ یہ بات نہیں [١١] بلکہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے وہی عذاب میں مبتلا ہونے والے ہیں اور گمراہی میں دور تک چلے گئے ہیں۔ سبأ
9 کیا انہوں نے آسمان اور زمین کو نہیں دیکھا جو انھیں آگے سے اور پیچھے سے (گھیرے ہوئے ہیں) اگر ہم چاہیں تو انھیں زمین میں دھنسا دیں یا ان پر آسمان کے کچھ ٹکڑے گرا دیں [١٢]۔ بلاشبہ اس بات میں ہر رجوع کرنے والے بندے کے لئے ایک نشانی [١٣] ہے۔ سبأ
10 اور ہم نے داؤد کو اپنے ہاں سے بزرگی [١٤] عطا کی تھی (اور پہاڑوں کو حکم دیا تھا کہ) اے پہاڑو! داؤد [١٥] کے ساتھ (تسبیح میں) ہم آہنگ ہوجاؤ اور پرندوں کو بھی (یہ حکم دیا تھا) اور ہم نے اس کے لئے لوہے [١٦] کو نرم کردیا تھا۔ سبأ
11 (اور اسے کہا) کہ کھلی ڈھلی زرہیں بناؤ اور اندازہ کے مطابق اس کی کڑیاں جوڑو اور (اے آل داؤد) نیک عمل کرو [١٧]۔ جو کچھ تم کر رہے ہو بلا شبہ میں اسے خوب دیکھ رہا ہوں۔ سبأ
12 اور سلیمان کے لئے ہم نے ہوا کو مسخر کردیا تھا۔ پہلے پہر [١٨] اس کا چلنا ایک ماہ کی مسافت ہوتا تھا اور پچھلے پہر چلنا بھی ایک ماہ کی مسافت ہوتا تھا۔ نیز ہم نے ان کے لئے پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ [١٩] بہا دیا تھا۔ اور بعض جن [٢٠] بھی (اس کے مسخر کردیئے) جو اپنے پروردگار کے حکم سے ان کے سامنے کام کرتے تھے۔ اور ان میں سے اگر کوئی ہمارے حکم سے سرتابی کرتا تو ہم اسے بھڑکتی آگ کے عذاب کا مزا چکھاتے تھے۔ سبأ
13 جو کچھ سلیمان چاہتے تھے وہی کچھ وہ جن ان کے لئے بناتے تھے۔ مثلاً قلعے، مجسمے اور حوض جتنے بڑے لگن اور دیگیں ایک جگہ جمی رہنے [٢١] والی۔ اے آل داؤد! شکر کے طور پر عمل کرو [٢٢]۔ اور میرے بندوں میں سے کم ہی شکرگزار ہوتے ہیں سبأ
14 پھر جب ہم نے سلیمان پر موت کا فیصلہ کردیا تو جنوں کو گھن کے کیڑے کے سوا کسی چیز نے سلیمان کی موت کا پتہ نہ دیا' جو ان کے عصا کو کھائے جارہا تھا۔ پھر جب وہ گر پڑا تو جنوں [٢٣] پر واضح ہوگیا کہ اگر وہ غیب جانتے ہوتے تو ایسے ذلت کے عذاب میں نہ پڑے رہتے۔ سبأ
15 قوم سبا کے لئے ان کے مسکن میں ہی ایک نشانی [٢٤] موجود تھی۔ اس مسکن کے دائیں، بائیں دو باغ [٢٥] تھے۔ (ہم نے انھیں کہا تھا کہ) اپنے پروردگار کا دیا ہوا رزق کھاؤ [٢٦] اور اس کا شکر ادا کرو۔ پاکیزہ اور ستھرا شہر ہے اور معاف فرمانے والا پروردگار سبأ
16 مگر ان لوگوں نے سرتابی کی تو ہم نے ان پر زور کا سیلاب چھوڑ دیا۔ اور ان کے دونوں باغوں کو دو ایسے باغوں میں بدل دیا جن کے میوے بدمزہ تھے اور ان میں کچھ پیلو کے درخت تھے کچھ جھاؤ کے اور تھوڑی سی بیریاں [٢٧] تھیں۔ سبأ
17 ہم نے یہ سزا انھیں ان کی ناشکری کی وجہ سے دی تھی اور ہم ناشکروں کو ایسا ہی بدلہ [٢٨] دیا کرتے ہیں سبأ
18 ہم نے ان کی بستی اور اس بستی کے درمیان جس میں ہم نے برکت رکھی تھی، کھلے راستہ پر کئی بستیاں آباد کردی تھیں اور ان میں چلنے کی منزلیں مقرر کردی تھیں کہ ان میں رات دن بلاخوف و خطر امن سے [٢٩] سفر کرو۔ سبأ
19 مگر وہ کہنے لگے : ''اے ہمارے پروردگار! ہمارے سفر کی مسافتیں دور دور [٣٠] کردے اور (یہ کہہ کر) انہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا۔ چنانچہ ہم نے انھیں افسانے [٣١] بنا دیا اور تتر بتر کر ڈالا۔ اس میں یقیناً ہر صابر و شاکر [٣٢] کے لئے کئی نشانیاں ہیں۔ سبأ
20 ان لوگوں کے متعلق ابلیس نے اپنا گمان درست پایا [٣٣]۔ چنانچہ مومنوں کے گروہ کے سوا سب نے اسی کی پیروی کی۔ سبأ
21 حالانکہ ابلیس کا ان پر کچھ زور نہیں [٣٤] تھا (اور یہ سب کچھ اس لئے ہوا) تاکہ ہم معلوم کرلیں کہ کون آخرت پر ایمان لاتا ہے اور کون اس بارے میں شک میں پڑا رہتا ہے اور آپ کا پروردگار ہر چیز [٣٥] پر نگران ہے۔ سبأ
22 (اے نبی!) آپ ان سے کہئے کہ : جن کو تم اللہ کے سوا (الٰہ) سمجھ رہے ہو انھیں پکار کر دیکھ لو۔ وہ تو آسمانوں اور زمین کے موجودات میں ذرہ بھر بھی اختیار نہیں رکھتے، نہ ہی ان موجودات میں ان کی کچھ شرکت ہے اور نہ ہی ان میں سے کوئی اللہ کا مددگار ہے سبأ
23 اس کے ہاں صرف اس کی سفارش فائدہ دے سکتی ہے جس کے لئے وہ خود اجازت دے [٣٧]۔ حتیٰ کہ جب لوگوں کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہوگی تو وہ پوچھیں گے کہ ’’تمہارے [٣٨] پروردگار نے کیا جواب دیا ؟‘‘ وہ کہیں گے کہ ٹھیک جواب ملا ہے۔ اور وہ عالی شان اور سب سے بڑا ہے۔ سبأ
24 آپ ان سے پوچھئے کہ آسمانوں اور زمین سے تمہیں کون رزق دیتا ہے؟ آپ کہئے کہ اللہ (ہی رزق دیتا ہے) اور ہم میں [٣٩] اور تم میں سے ایک فریق ہی ہدایت پر یا کھلی گمراہی میں پڑا ہوا ہے۔ سبأ
25 آپ ان سے کہئے کہ ہم اگر جرم کریں تو اس کی باز پرس تم سے نہیں ہوگی اور جو کچھ تم کر رہے [٤٠] ہو اس کی ہم سے بازپرس نہیں ہوگی سبأ
26 آپ کہئے کہ اللہ ہم سب کو اکٹھا کرلے گا پھر ہمارے درمیان انصاف سے فیصلہ کر دے [٤١] گا۔ اور وہی فیصلے کرنے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے سبأ
27 آپ ان سے کہئے : مجھے وہ ہستیاں دکھاؤ تو سہی جنہیں تم نے اللہ کا شریک بنا کر اس سے ملا دیا ہے۔ وہ ہرگز نہ بتا سکیں گے۔ بلکہ اللہ ہی سب [٤٢] پر غالب اور حکمت والا ہے۔ سبأ
28 اور ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لئے بشارت دینے والا [٤٣] اور ڈرانے والا ہی بنا کر بھیجا ہے مگر اکثر لوگ جانتے [٤٤] نہیں۔ سبأ
29 اور یہ لوگ آپ سے کہتے ہیں کہ : ’’اگر تم سچے ہو تو یہ وعدہ (قیامت) کب پورا ہوگا ؟‘‘ سبأ
30 آپ انھیں کہئے کہ تمہارے لئے وعدہ کا ایک دن مقرر ہے۔ تم اس سے ایک گھڑی بھی نہ پیچھے رہ سکو گے [٤٥] اور نہ آگے جاسکو گے۔ سبأ
31 اور کافر کہتے ہیں کہ ہم نہ تو اس قرآن پر ایمان لائیں گے اور نہ اس کتاب پر جو اس سے پہلے موجود [٤٦] ہے۔ کاش آپ ان ظالموں کو دیکھتے جب وہ اپنے پروردگار کے حضور کھڑے ہوں گے اور ایک دوسرے [٤٧] کی بات کا جواب دیں گے۔ جو لوگ (دنیا میں) کمزور سمجھے جاتے تھے وہ بڑا بننے والوں [٤٨] سے کہیں گے کہ ’’اگر تم نہ ہوتے تو ہم مومن ہوتے‘‘ سبأ
32 اور جو بڑا بنتے تھے وہ کمزور لوگوں کو جواب دیں گے کہ : ''جب تمہارے پاس ہدایت آگئی تھی تو کیا ہم نے تمہیں اس سے [٤٩] روکا تھا ؟ بلکہ تم خود ہی مجرم تھے۔ سبأ
33 اور جو کمزور سمجھے جاتے تھے وہ بڑا بننے والوں سے کہیں گے : ’’بات یوں نہیں بلکہ یہ تمہاری شب و روز کی چالیں تھیں جب تم ہمیں [٥٠] حکم دیتے تھے کہ ہم اللہ کا انکار کریں اور اس کے شریک بنائیں‘‘ پھر جب وہ عذاب دیکھیں گے تو اپنی [٥١] ندامت کو چھپائیں گے اور ہم ان کافروں کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے۔ انھیں ایسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے وہ کام کیا کرتے تھے۔ سبأ
34 اور ہم نے جس بستی میں بھی کوئی رسول بھیجا تو اس کے کھاتے پیتے لوگوں نے اسے یہی کہا کہ : ’’جو پیغام تم لے کر آئے ہو، ہم اس کے [٥٢] منکر ہیں‘‘ سبأ
35 اور یہ بھی کہا کہ :’’ہم مال اور اولاد [٥٣] کے لحاظ سے تم سے بڑھ کر ہیں اور ہمیں کوئی عذاب نہیں دیا جائے گا۔‘‘ سبأ
36 آپ ان سے کہئے کہ : رزق تو میرا پروردگار جس کے لئے چاہتا ہے فراخ کردیتا ہے اور جس کے لئے چاہے کم بھی کردیتا ہے لیکن اکثر لوگ (یہ بات) جانتے [٥٤] نہیں سبأ
37 تمہارے اموال اور اولاد ایسی چیزیں نہیں ہیں جن سے تم ہمارے ہاں مقرب بن سکو [٥٥]۔ ہاں جو شخص ایمان لائے اور نیک عمل کرے (وہ مقرب بن سکتا ہے) یہی لوگ ہیں جنہیں ان کے اعمال کا دگنا [٥٦] صلہ ملے گا اور وہ بالاخانوں میں امن و چین [٥٧] سے رہیں گے سبأ
38 جو لوگ ہماری آیات کو نیچا [٥٨] دکھانے میں زور صرف کر رہے ہیں۔ انہیں عذاب میں حاضر کیا جائے گا۔ سبأ
39 آپ ان سے کہئے کہ :’’میرا پروردگار اپنے بندوں میں جس کے لئے چاہے رزق فراخ کردیتا [٥٩] ہے اور جس کے لئے چاہے کم کردیتا ہے اور جو کچھ تم خرچ کرتے ہو تو وہی اس کی جگہ تمہیں اور دے دیتا [٦٠] ہے اور وہی سب سے بہتر رازق [٦١] ہے‘‘ سبأ
40 اور جس دن اللہ تمام انسانوں کو جمع کرے گا پھر فرشتوں [٦٢] سے پوچھے گا :’’کیا یہ لوگ تمہاری ہی عبادت کیا کرتے تھے؟‘‘ سبأ
41 وہ کہیں گے : تو پاک ہے ہمارا سرپرست تو ہے نہ کہ یہ (مشرک) بلکہ یہ لوگ تو جنوں کو پوجتے تھے [٦٣] اور ان میں اکثر انہی پر ایمان [٦٤] رکھتے تھے۔ سبأ
42 (اس وقت ہم کہیں گے کہ) آج تم میں سے کوئی بھی دوسرے [٦٥] کے نفع و نقصان کا کچھ اختیار نہیں رکھتا اور ظالموں سے ہم کہیں گے کہ اس آگ کا مزا چکھو جسے تم جھٹلایا کرتے تھے۔ سبأ
43 اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں :’’یہ آدمی تو ایسا ہے جو یہ چاہتا ہے کہ تمہیں تمہارے ان (معبودوں) سے روک دے جنہیں تمہارے آباء و اجداد [٦٦] پوجا کرتے تھے۔‘‘ نیز وہ کہتے ہیں کہ ’’یہ قرآن تو جھوٹ ہی گھڑا ہوا ہے۔‘‘ اور ان کافروں کے پاس جب حق آگیا تو کہنے لگے کہ : ’’یہ تو صریح جادو [٦٧] ہے‘‘ سبأ
44 حالانکہ ہم نے ان (کفار مکہ) کو نہ تو کوئی کتاب دی تھی جسے [٦٨] وہ پڑھتے ہوں اور نہ ہی آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا ان کے پاس بھیجا تھا۔ سبأ
45 جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں انہوں نے (بھی حق کو) جھٹلایا تھا اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا تھا یہ لوگ تو اس کے عشر عشیر [٦٩] کو بھی نہیں پہنچے۔ انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا تو دیکھ لو میری سزا کیسی (سخت) تھی۔ سبأ
46 آپ ان سے کہئے کہ : میں تمہیں ایک بات کی نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ کے واسطے [٧٠] تم دو دو مل کر اور اکیلے اکیلے رہ کر خوب سوچو کہ آیا تمہارے صاحب ( رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں کوئی جنون کی بات ہے؟ وہ تو محض ایک سخت عذاب سے پہلے تمہیں ڈرانے والا [٧١] ہے۔ سبأ
47 آپ ان سے کہئے کہ : اگر میں نے تم سے کچھ اجرت مانگی تو وہ تم ہی رکھو [٧٢]۔ میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے اور وہ ہر چیز پر حاضر و ناظر ہے۔ سبأ
48 آپ انہیں کہہ دیجئے کہ : میرا پروردگار حق کے ساتھ (باطل پر) ضرب لگاتا [٧٣] ہے اور وہ سب چھپی باتوں کو جاننے والا ہے۔ سبأ
49 آپ کہئے کہ حق آگیا اور باطل [٧٤] نے تو نہ پہلی بار کچھ پیدا کیا تھا نہ دوبارہ کچھ کرسکے گا۔ سبأ
50 آپ ان سے کہئے کہ ''اگر میں راہ بھولا ہوا ہوں تو اس بھول کا وبال مجھ پر [٧٥] ہوگا اور اگر میں سیدھی راہ پر گامزن ہوں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ میرا پروردگار میری طرف وحی کرتا ہے وہ یقیناً سب کچھ سننے والا ہے اور قریب ہے۔ سبأ
51 کاش آپ دیکھیں جب وہ وہ گھبرائے ہوئے ہوں گے تو بچ نہ سکیں گے بلکہ قریب ہی سے پکڑ [٧٦] لئے جائیں گے۔ سبأ
52 اور کہیں گے کہ (اب) ہم اس پر ایمان لے آئے اور اتنے دور [٧٧] مقام سے اب انہیں (ایمان) حاصل کرنا کہاں سے میسر ہوگا۔ سبأ
53 حالانکہ اس سے پہلے وہ (دنیا میں) انکار کرچکے تھے اور بن دیکھے (اندھیرے میں) انہیں بہت دور کی سوجھتی [٧٨] تھی۔ سبأ
54 اس وقت ان کے اور ان کی خواہش کی چیزوں کے درمیان [٧٩] پردہ حائل کردیا جائے گا۔ جیسا کہ اس سے پہلے ان کے ہم جنسوں سے یہی سلوک کیا گیا تھا۔ وہ بھی ایسے شک میں پڑے [٨٠] ہوئے تھے جو انہیں بے چین کئے ہوئے تھا۔ سبأ
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے فاطر
1 سب تعریف اس اللہ کے لئے ہے جو آسمانوں اور زمین کو پیدا [١] کرنے والا اور فرشتوں کو پیغام رساں [٢] بنانے والا ہے۔ جن کے دو دو [٣]، تین تین اور چار چار بازو ہیں۔ وہ اپنی مخلوق کی ساخت میں جیسے چاہے اضافہ [٤] کردیتا ہے کیونکہ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ فاطر
2 اللہ اگر لوگوں کے لئے اپنی رحمت (کا دروازہ) کھول دے تو اسے کوئی بند کرنے والا نہیں اور جسے وہ بند کردے تو اس کے بعد اسے کوئی کھولنے والا [٥] نہیں۔ اور وہ سب پر غالب اور حکمت والا ہے۔ فاطر
3 لوگو! اپنے آپ پر اللہ کے احسان کو یاد رکھو، کیا اللہ کے سوا کوئی خالق ہے جو تمہیں آسمانوں اور زمین سے رزق دے (یاد رکھو) اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، پھر تم کہاں [٦] سے دھوکہ کھا جاتے ہو فاطر
4 (اے نبی!) اگر ان لوگوں نے آپکو جھٹلایا [٧] ہے تو آپ سے پہلے بھی رسولوں کو جھٹلایا جاچکا ہے اور سب کام لوٹائے تو اللہ ہی کی طرف جائیں گے۔ فاطر
5 لوگو! اللہ کا وعدہ سچا ہے لہٰذا تمہیں دنیا کی زندگی دھوکہ [٨] میں نہ ڈال دے اور نہ ہی اللہ کے بارے میں وہ دھوکہ باز [٩] (شیطان) تمہیں دھوکہ دینے پائے۔ فاطر
6 شیطان یقیناً تمہارا دشمن ہے۔ لہٰذا اسے دشمن ہی سمجھو۔ وہ تو اپنے پیرو کاروں کو صرف اس لئے بلاتا ہے کہ وہ [١٠] دوزخی بن جائیں فاطر
7 جو لوگ کافر ہوئے انہیں سخت عذاب ہوگا اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کے لئے بخشش اور بہت بڑا [١١] اجر ہے۔ فاطر
8 بھلا جس شخص کا برا عمل خوشنما بنادیا جائے اور وہ اسے اچھا سمجھنے لگے [] (اس کی گمراہی کا کوئی ٹھکانہ ہے)؟ اللہ تعالیٰ (اسی طرح) جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ لہٰذا آپ ان پر افسوس کے مارے اپنے آپ کو ہلکان نہ کریں، جو کچھ وہ کر رہے اللہ یقیناً انہیں خوب جاننے والا ہے فاطر
9 اللہ ہی تو ہے جو ہوائیں بھیجتا ہے تو وہ بادل اٹھا لاتی ہیں پھر ہم اس بادل کو کسی مردہ بستی کی طرف چلا کرلے جاتے ہیں اور اس زمین کے مردہ ہونے کے بعد اسے زندہ کردیتے ہیں۔ انسانوں [١٣] کا جی اٹھنا بھی اسی طرح ہوگا۔ فاطر
10 جو شخص عزت چاہتا ہے تو عزت [١٤] تو تمام تر اللہ ہی کے لئے ہے۔ پاکیزہ کلمات اسی کی طرف چڑھتے ہیں [١٥] اور صالح عمل انہیں اوپر اٹھاتا ہے اور جو لوگ بری چالیں [١٦] چلتے ہیں تو ایسے لوگوں کے لئے سخت عذاب ہے، اور ان کی چال ہی برباد ہونے والی ہے۔ فاطر
11 اللہ نے تمہیں مٹی سے، پھر نطفہ سے پیدا کیا ہے پھر تمہیں جوڑے جوڑے [١٧] بنایا۔ جو بھی مادہ حاملہ ہوتی یا بچہ جنتی ہے تو اللہ کو اس کا علم ہوتا ہے۔ اور کوئی بڑی عمر والا جو عمر دیا جائے یا اس کی عمر کم کی جائے تو یہ سب کچھ کتاب میں درج ہے۔ اللہ کے لئے یہ بات بالکل آسان ہے۔ فاطر
12 دو طرح کے سمندر ایک جیسے نہیں ہوسکتے جن میں ایک کا پانی میٹھا، پیاس بجھانے والا اور پینے میں خوشگوار ہو اور دوسرا کھاری ہو، چھاتی جلانے والا۔ اور تم دونوں سے تازہ گوشت (بھی حاصل کرکے) کھاتے ہو اور زیور بھی نکالتے ہو جو تم پہنتے ہو [١٨]۔ اور اسی سمندر میں تم دیکھتے ہو کہ کشتیاں پانی کو چیرتی پھاڑتی چلی جارہی ہیں تاکہ (ایسے سفر سے) تم اللہ کا فضل تلاش کرو اور اس کا شکر ادا کرو۔ فاطر
13 وہ رات کو دن اور دن کو رات [١٩] میں داخل کرتا ہے اور اس نے سورج اور چاند کو کام پر لگا دیا ہے۔ ہر ایک' ایک مقررہ مدت تک چلتا رہے گا۔ یہ ہے اللہ (کی شان) جو تمہارا پروردگار ہے۔ اسی کی بادشاہی ہے اور اسے چھوڑ کر جنہیں تم پکارتے ہو وہ تو ایک پرِکاہ کا بھی اختیار نہیں رکھتے فاطر
14 اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری پکار سن نہیں سکتے اور اگر سن بھی لیں تو تمہیں جواب نہیں [٢٠] دے سکتے اور قیامت کے دن تو وہ تمہارے شرک [٢١] کا انکار ہی کردیں گے۔ اور اللہ خبیر [٢٢] کی طرح آپ کو دوسرا کوئی صحیح خبر نہیں دے سکتا۔ فاطر
15 لوگو! تم سب اللہ کے محتاج ہو [٢٣] اور وہ (ہر چیز سے) بے نیاز اور حمد کے لائق ہے۔ فاطر
16 اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور (تمہاری جگہ) کوئی نئی خلقت [٢٤] لے آئے فاطر
17 اور یہ بات اللہ تعالیٰ پر کچھ دشوار نہیں فاطر
18 اور کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کے (گناہوں کا) بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ اور اگر بوجھ [٢٥] سے لدا ہوا شخص کسی دوسرے کو اٹھانے کے لئے بلائے گا بھی تو کوئی اس کے بوجھ کا کچھ بھی حصہ اٹھانے کو تیار نہ ہوگا اگرچہ وہ اس کا قرابت دار ہو۔ (اے نبی!) آپ تو صرف ان لوگوں کو ہی ڈرا سکتے ہیں جو بن دیکھے اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں۔ اور جو شخص پاکیزگی [٢٦] اختیار کرتا ہے تو وہ اپنے ہی لئے اختیار کرتا ہے اور (سب کو) اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ فاطر
19 نہ تو نابینا اور بینا برابر ہوسکتے ہیں، فاطر
20 نہ اندھیرے اور روشنی فاطر
21 اور نہ سایہ [٢٧] اور دھوپ ایک جیسی ہے۔ فاطر
22 اور نہ ہی زندے اور مردے [٢٨] یکساں ہوتے ہیں۔ اللہ تو جسے چاہے سنا سکتا ہے لیکن آپ ان لوگوں کو نہیں سنا سکتے جو قبروں [٢٩] میں پڑے ہیں فاطر
23 آپ تو صرف ایک ڈرانے والے ہیں۔ فاطر
24 یقیناً ہم نے آپ کو سچا دین دے کر بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور کوئی امت [٣٠] ایسی نہیں گزری جس میں کوئی ڈرانے والا نہ آیا ہو۔ فاطر
25 اور اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلاتے ہیں تو ان سے پہلے کے لوگ بھی جھٹلاتے رہے ہیں۔ ان کے رسول ان کے پاس واضح دلائل [٣١]، صحیفے اور روشنی بخش کتاب لے کر آئے تھے فاطر
26 پھر جن لوگوں نے کفر کیا انہیں میں نے پکڑ لیا پھر دیکھ لو میری گرفت کیسی سخت تھی۔ فاطر
27 کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے جس سے ہم رنگا رنگ [٣٢] کے پھل پیدا کرتے ہیں۔ اور پہاڑوں میں بھی مختلف رنگوں کی سفید سرخ اور گہری سیاہ دھاریاں ہوتی ہیں۔ فاطر
28 اور اسی طرح انسانوں، جانوروں اور مویشیوں کے بھی رنگ مختلف ہیں۔ بلاشبہ اللہ کے بندوں میں سے اس سے ڈرتے وہی ہیں جو علم رکھنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ یقیناً ہر چیز پر غالب [٣٣] اور بخشنے والا ہے۔ فاطر
29 جو لوگ اللہ کی کتاب پڑھتے، نماز قائم کرتے، اور جو کچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں سے خفیہ اور علانیہ خرچ کرتے ہیں وہ ایسی تجارت کے امیدوار [٣٤] ہیں جس میں کبھی خسارہ نہ ہوگا۔ فاطر
30 تاکہ ایسے لوگوں کو اللہ تعالیٰ ان کا پورا پورا اجر دے اور اپنی مہربانی سے کچھ زیادہ بھی دے۔ بلاشبہ وہ معاف کرنے والا ہے اور قدردان [٣٥] ہے۔ فاطر
31 (اے نبی!) جو کتاب ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے وہی حق [٣٦] ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے باخبر اور انہیں دیکھنے والا ہے۔ فاطر
32 پھر ہم نے ان لوگوں کو کتاب [٣٧] کا وارث بنایا جنہیں ہم نے (اس وراثت کے لئے) اپنے بندوں میں سے چن لیا۔ پھر ان میں سے کوئی تو اپنے آپ پر ظلم کرنے والا ہے۔ کوئی میانہ رو ہے اور کوئی اللہ کے اذن سے نیکیوں میں آگے نکل جانے والا ہے۔ یہی بہت بڑا فضل ہے۔ فاطر
33 وہ ہمیشہ رہنے والے باغات میں داخل ہوں گے۔ وہاں انہیں سونے کے کنگنوں اور موتیوں [٣٨] سے آراستہ کیا جائے گا اور وہاں ان کا لباس ریشم کا ہوگا۔ فاطر
34 اور وہ کہیں گے اس اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کردیا [٣٩]۔ یقیناً ہمارا پروردگار بخشنے والا، قدردان ہے فاطر
35 جس نے اپنے فضل سے ہمیں ابدی قیام گاہ میں اتارا جہاں ہمیں مشقت اٹھانی پڑتی ہے اور نہ تھکان لاحق ہوتی ہے۔ فاطر
36 اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لئے جہنم کی آگ ہے۔ نہ تو ان کا قصہ پاک کیا جائے گا کہ وہ مرجائیں [٤٠] اور نہ ہی ان سے جہنم کا عذاب ہلکا کیا جائے گا۔ ہم ہر ناشکرے کو ایسے ہی سزا دیا کرتے ہیں۔ فاطر
37 وہاں وہ چیخ چیخ کر کہیں گے : ہمارے پروردگار! ہمیں (اس سے) نکال کہ ہم نیک عمل کریں۔ ویسے نہیں جیسے پہلے کیا کرتے تھے۔ (اللہ تعالیٰ جواب میں فرمائے گا) کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہیں [٤١] دی تھی جس میں اگر کوئی نصیحت حاصل کرنا چاہتا تو کرسکتا تھا ؟ حالانکہ تمہارے پاس ڈرانے والا (بھی) آیا تھا اب (عذاب کا) مزا چکھو یہاں ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔ فاطر
38 اللہ تعالیٰ یقیناً آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزوں کو جاننے والا ہے۔ وہ تو دلوں کے راز [٤٢] تک خوب جانتا ہے۔ فاطر
39 وہی تو ہے جس نے تمہیں زمین میں جانشین بنایا [٤٣]۔ پھر جو کوئی کفر کرے تو اس کے کفر کا وبال اسی پر ہے۔ اور کافروں کا کفر ان کے پروردگار کے ہاں اس کا غضب ہی بڑھاتا ہے یا پھر ان کافروں کا کفر خسارے میں ہی اضافہ کرتا ہے۔ فاطر
40 آپ ان کافروں سے کہئے : اپنے ان شریکوں کو تو ذرا دیکھو جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو (اور) مجھے بتاؤ کہ انہوں نے زمین کا کون سا حصہ پیدا کیا ہے؟ یا آسمانوں میں ان کی شراکت ہے یا ہم نے انہیں کوئی ایسی تحریر دی [٤٤] ہے جس کی رو سے وہ کوئی واضح دلیل رکھتے ہیں۔ (ان میں سے کوئی بات بھی نہیں) بلکہ یہ ظالم ایک دوسرے کو فریب کے وعدے [٤٥] دیتے رہتے ہیں۔ فاطر
41 اللہ تعالیٰ ہی یقیناً آسمانوں [٤٦] اور زمین کو تھامے ہوئے ہے کہ کہیں سرک نہ جائیں اور اگر وہ سرک جائیں تو اس کے بعد انہیں کوئی بھی اپنی جگہ پر برقرار نہیں رکھ سکتا۔ بلاشبہ وہ بڑا بردبار [٤٧] اور معاف کرنے والا ہے۔ فاطر
42 یہ لوگ اللہ کی پختہ قسمیں کھایا کرتے تھے کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا (پیغمبر) آجائے تو کسی بھی دوسری امت سے زیادہ [٤٨] ہدایت پا لیں گے مگر جب ان کے پاس ڈرانے والا آگیا تو ان میں نفرت ہی بڑھتی گئی۔ فاطر
43 جس کی وجہ ان کا زمین میں بڑا بن کر رہنا اور بری چالیں چلنا تھا۔ حالانکہ بری چال تو چال چلنے والے پر ہی آپڑتی ہے۔ پھریہ صرف اس سنت الٰہی کا انتظار کر رہے ہیں جو پہلے لوگوں میں جاری رہی۔ اللہ کی اس سنت میں آپ نہ تو کبھی کوئی تبدیلی [٤٩] پائیں گے اور نہ تغیر [٥٠]۔ فاطر
44 کیا وہ زمین میں چلتے پھرتے نہیں کہ ان لوگوں کا انجام دیکھیں جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں اور وہ ان سے طاقتور بھی [٥١] زیادہ تھے۔ اور اللہ کو تو آسمانوں کی یا زمین کی کوئی چیز بھی عاجز نہیں کرسکتی۔ بلاشبہ وہ سب کچھ جاننے والا اور قدرت والا ہے۔ فاطر
45 اور اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کے اعمال کے مطابق ان کا مواخذہ کرتا تو سطح زمین پر کوئی جاندار [٥٢] (زندہ) نہ چھوڑتا لیکن وہ تو ایک مقررہ وقت تک انہیں ڈھیل دیے جاتا ہے۔ پھر جب ان کا وہ مقررہ وقت آجائے گا تو اللہ یقیناً اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے (وہ ان سے نمٹ لے گا) فاطر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے يس
1 یٰس [٢] يس
2 حکمت والے قرآن کی قسم [٣]! يس
3 آپ بلاشبہ رسولوں میں سے ایک رسول ہیں يس
4 سیدھی راہ پر ہیں يس
5 جو غالب اور رحم کرنے والے کا نازل [٤] کردہ ہے۔ يس
6 تاکہ آپ ایسی قوم کو ڈرائیں جن کے آباء و اجداد نہیں [٥] ڈرائے گئے تھے لہٰذا وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں يس
7 ان میں سے اکثر پر ( اللہ کا یہ) قول ثابت [٦] ہوچکا کہ وہ ایمان نہیں [٧] لائیں گے يس
8 ہم نے ان کے گلوں میں طوق [٨] ڈال دیئے ہیں جو ان کی ٹھوڑیوں تک پہنچ گئے ہیں۔ لہٰذا وہ سر اٹھائے ہی رہتے ہیں۔ يس
9 نیز ہم نے ایک دیوار تو ان کے سامنے کھڑی کردی ہے اور ایک ان کے پیچھے۔ (اس طرح) ہم نے ان پر پردہ [٩] ڈال رکھا ہے کہ وہ کچھ دیکھ نہیں سکتے يس
10 آپ انہیں ڈرائیں یا [١٠] نہ ڈرائیں ان کے لئے یکساں ہے۔ وہ ایمان نہیں لائیں گے يس
11 آپ تو صرف اسے ڈرا سکتے ہیں جو اس ذکر (قرآن) کی پیروی کرے اور بن دیکھے رحمان [١١] سے ڈرے، ایسے لوگوں کو آپ مغفرت اور باعزت اجر کی خوشخبری دے دیجئے۔ يس
12 بلاشبہ ہم ہی مردوں کو زندہ کرتے ہیں [١٢]۔ ہم ان کے وہ اعمال بھی لکھتے جاتے ہیں جو وہ آگے بھیج چکے اور وہ آثار بھی جو پیچھے [١٣] چھوڑ گئے۔ اور ہم نے ہر چیز کا ایک واضح کتاب [١٤] (لوح محفوظ) میں ریکارڈ رکھا ہوا ہے۔ يس
13 آپ انہیں اس بستی والوں کی مثال [١٥] بیان کیجئے جبکہ ان کے پاس رسول آئے تھے۔ يس
14 جب ہم نے ان کی طرف دو رسول بھیجے تو انہوں نے ان دونوں کو جھٹلا دیا پھر ہم نے ایک تیسرے رسول سے انہیں تقویت دی۔ تب ان تینوں نے کہا :’’ ہم تمہاری طرف (رسول کی حیثیت سے) بھیجے گئے ہیں۔‘‘ يس
15 وہ کہنے لگے : ’’تم تو ہمارے ہی جیسے انسان ہو اور اللہ نے تو کچھ بھی نہیں اتارا (بلکہ) تم تو محض جھوٹ [١٧] بولتے ہو‘‘ يس
16 وہ کہنے لگے : ’’ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ ہم یقیناً تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں‘‘ يس
17 ’’اور ہمارے ذمہ تو صرف واضح طور پر پیغام پہنچا دینا ہے‘‘ يس
18 وہ کہنے لگے کہ : ’’ہم تو تمہیں منحوس [١٨] سمجھتے ہیں۔ اگر تم باز نہ آئے تو ہم تمہیں سنگسار کردیں گے اور ہمارے [١٩] ہاتھوں تمہیں دردناک سزا ملے گی‘‘ يس
19 وہ کہنے لگے : تمہاری نحوست تو تمہارے اپنے ساتھ [٢٠] لگی ہے۔ اگر تمہیں نصیحت کی جائے (تو کیا اسے تم نحوست سمجھتے ہو؟) بلکہ تم ہو ہی حد سے گزرے [٢١] ہوئے لوگ۔ يس
20 اس وقت شہر کے پرلے کنارے سے ایک شخص دوڑتا [٢٢] ہوا آیا اور کہنے لگا : میری قوم کے لوگو! ان رسولوں کی پیروی اختیار کرلو يس
21 ایسے رسولوں کی جو تم سے کچھ اجر نہیں مانگتے اور وہ خود راہ راست [٢٣] پر ہیں۔ يس
22 اور میں اس ہستی کی کیوں نہ عبادت کروں جس نے مجھے پیدا کیا [٢٤] اور تم (سب) کو اسی کی طرف لوٹ [٢٥] کر جانا ہے۔ يس
23 کیا میں اللہ کے سوا دوسروں کو الٰہ بنالوں کہ اگر رحمٰن مجھے کوئی تکلیف دینا چاہے تو نہ ان کی سفارش میرے کسی کام آئے اور نہ ہی وہ خود [٢٦] مجھے چھڑا سکیں؟ يس
24 تب تو میں یقیناً صریح گمراہی میں جا پڑا يس
25 میں تو بلاشبہ تمہارے [٢٧] پروردگار پر ایمان لاچکا، تم میری بات توجہ سے سنو (اور مان لو) يس
26 (آخر جب اسے قتل کر ڈالا گیا تو) اسے کہا گیا کہ ''جنت میں داخل [٢٨] ہوجاؤ'' وہ کہنے لگا : '' کاش میری قوم کو علم ہوجاتا يس
27 کہ میرے پروردگار نے مجھے بخش دیا [٢٩] اور مجھے معززین میں شامل کردیا يس
28 اس کے بعد ہم نے اس کی قوم پر آسمان سے کوئی لشکر نہیں اتارا، نہ ہی ہمیں لشکر اتارنے کی حاجت تھی۔ يس
29 وہ تو بس ایک دھماکہ ہوا جس سے وہ سب بجھ [٣٠] کر رہ گئے يس
30 افسوس ہے بندوں پر کہ ان کے پاس جو بھی رسول آیا اس کا مذاق ہی اڑاتے رہے۔ يس
31 کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ کتنی ہی قومیں ہم ان سے [٣١] پہلے ہلاک کرچکے ہیں جو ان کے پاس لوٹ کر نہیں آئیں گی يس
32 اور یہ سب لوگ (ایک دن) ہمارے حضور حاضر کئے جائیں گے۔ يس
33 ان لوگوں کے لئے مردہ زمین (بھی) ایک نشانی ہے ہم نے اسے زندہ کیا اور اس سے اناج [٣٢] نکالا جس کا کچھ حصہ وہ کھاتے ہیں يس
34 نیز ہم نے اس میں کھجوروں اور انگوروں کے باغ پیدا کئے اور اس کے اندر سے چشمے بہا دیئے يس
35 تاکہ وہ اس کے پھل کھائیں حالانکہ یہ سب کچھ ان [٣٣] کے ہاتھوں نے نہیں بنایا۔ پھر کیا وہ شکر ادا نہیں کرتے۔ يس
36 پاک ہے وہ ذات جس نے زمین کی نباتات سے جملہ اقسام کے جوڑے پیدا کئے اور خود ان کی اپنی [٣٤] جنس کے بھی اور ان چیزوں کے بھی جنہیں یہ جانتے بھی نہیں يس
37 اور ان کے لئے ایک نشانی [٣٥] رات (بھی) ہے جس کے اوپر سے ہم دن کو کھینچ لیتے ہیں تو ان پراندھیرا چھا جاتا ہے۔ يس
38 اور سورج اپنی مقررہ گزر گاہ پر چل [٣٦] رہا ہے۔ یہی زبردست علیم ہستی کا مقرر کردہ اندازہ ہے۔ يس
39 اور چاند کی ہم نے منزلیں مقرر کردی ہیں تاآنکہ وہ کھجور کی پرانی ٹہنی کی طرح [٣٧] رہ جاتا ہے۔ يس
40 نہ تو سورج سے یہ ہوسکتا ہے کہ وہ چاند کو جا پکڑے اور نہ ہی رات دن [٣٨] پر سبقت لے جاسکتی ہے۔ سب اپنے اپنے مدار پر تیزی سے رواں دواں [٣٩] ہیں۔ يس
41 اور ایک نشانی ان کے لئے یہ ہے کہ ہم نے ان کی نسل کو بھری ہوئی [٤٠] کشتی میں سوار کیا يس
42 پھر ان کے لئے ایسی ہی اور چیزیں پیدا [٤١] کیں جن پر وہ سوار ہوتے ہیں۔ يس
43 اگر ہم چاہیں تو انہیں غرق کردیں پھر نہ تو ان کا کوئی فریاد رس ہوگا اور نہ وہ بچائے [٤٢] جاسکیں گے۔ يس
44 مگر ہماری رحمت [٤٣] سے ہی ( پار لگ جاتے ہیں) اور کچھ مدت تک زندگی سے فائدہ اٹھاتے ہیں۔ يس
45 اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اس انجام سے ڈر جاؤ جو تمہارے سامنے [٤٤] ہے یا پیچھے گزر چکا ہے تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ (تو اس کی کچھ پروا نہیں کرتے) يس
46 اور جب بھی ان کے پاس ان کے پروردگار کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی [٤٥] آتی ہے تو وہ اس سے اعراض ہی کر جاتے ہیں يس
47 اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ اللہ نے تمہیں رزق دیا ہے اس میں سے (اس کی راہ میں) خرچ کرو۔ تو کافر ایمان والوں کو یوں جواب دیتے ہیں کہ : ''کیا ہم اسے کھلائیں جسے اگر اللہ چاہتا تو خود [٤٦] ہی کھلا سکتا تھا ؟'' تم تو صریح گمراہی میں پڑگئے ہو۔ يس
48 نیز وہ کہتے ہیں کہ : ’’اگر تم سچے ہو تو یہ وعدہ (قیامت) کب پورا ہوگا ؟‘‘ يس
49 وہ صرف ایک دھماکے کا انتظار کر رہے ہیں جو انہیں آپکڑے گا جبکہ یہ آپس میں [٤٧] جھگڑ رہے ہوں گے۔ يس
50 اس وقت وہ نہ تو وصیت کرسکیں گے اور نہ ہی اپنے گھروں کو واپس [٤٨] جاسکیں گے۔ يس
51 اور (جب) صور پھونکا جائے گا تو وہ فوراً اپنی قبروں سے (نکل کر) اپنے پروردگار کی طرف دوڑ پڑیں گے يس
52 کہیں گے :’’افسوس! ہمیں ہماری خواب گاہ سے کس [٤٩] نے اٹھا کھڑا کیا ؟‘‘ یہ تو وہی چیز ہے جس کا رحمٰن [٥٠] نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں نے سچ کہا تھا يس
53 وہ بس ایک ہی گرجدار آواز ہوگی پھر وہ فوراً سب کے سب [٥١] ہمارے حضور پیش کردیئے جائیں گے يس
54 آج کسی پر ذرہ بھر بھی ظلم نہ کیا جائے گا اور تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے تم عمل کرتے رہے۔ يس
55 آج اہل جنت مزے اڑانے میں مشغول ہوں گے يس
56 وہ اور ان کی بیویاں چھاؤں میں تختوں پر تکیہ لگائے ہوں گے۔ يس
57 وہاں انہیں کھانے کو میوے بھی ملیں گے اور جو کچھ وہ طلب کریں گے [٥٢] وہ بھی ملے گا يس
58 مہربان پروردگار فرمائے گا (تم پر) سلامتی [٥٣] ہو۔ يس
59 اور اے مجرمو! آج تم الگ [٥٤] ہوجاؤ يس
60 اے بنی آدم! کیا میں نے تمہیں تاکید نہیں کی تھی کہ شیطان کی عبادت [٥٥] نہ کرنا وہ تمہارا صریح دشمن ہے۔ يس
61 اور میری ہی عبادت [٥٦] کرنا۔ یہی سیدھا راستہ ہے يس
62 وہ تو تم میں سے ایک گروہ کثیر کو گمراہ [٥٧] کرچکا ہے کیا تم سوچتے نہیں؟ يس
63 یہ ہے وہ جہنم جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا يس
64 آج اس میں داخل ہوجاؤ کیونکہ تم کفر کیا کرتے تھے۔ يس
65 آج ہم ان کے منہ بند [٥٨] کردیں گے اور ان کے ہاتھ کلام کریں گے اور پاؤں گواہی دیں گے جو کچھ وہ کیا کرتے تھے يس
66 اگر ہم چاہیں تو ان کی آنکھیں مٹا دیں پھر وہ راہ کی طرف آگے بڑھیں تو کیونکر [٥٩] دیکھ سکیں گے يس
67 اور اگر ہم چاہیں تو ان کی جگہ پر ہی انہیں مسخ کردیں۔ پھر نہ یہ آگے چل سکیں اور نہ ہی پیچھے لوٹ سکیں گے۔ يس
68 اور جس شخص کو ہم زیادہ عمر دیتے ہیں اسے خلقت میں ہی الٹ دیتے ہیں کیا یہ سوچتے [٦٠] نہیں۔ يس
69 ہم نے اس (نبی) کو شعر کہنا نہیں سکھایا [٦١] اور یہ اس کے لئے مناسب [٦٢] بھی نہ تھا۔ یہ تو ایک نصیحت اور واضح پڑھی جانے والی کتاب ہے يس
70 تاکہ جو زندہ ہے وہ اسے ڈرائے اور انکار کرنے والوں [٦٣] پر حجت قائم ہوجائے۔ يس
71 کیا وہ دیکھتے نہیں کہ جو چیزیں ہم نے اپنے ہاتھوں سے بنائی ہیں ان میں سے ان کے لئے چوپائے [٦٤] پیدا تو ہم نے کئے اور اب یہ ان کے مالک ہیں۔ يس
72 اور ہم نے ان مویشیوں کو ان کا مطیع [٦٥] بنا دیا ہے کہ ان میں کسی پر تو سوار ہوتے ہیں اور کسی کا گوشت کھاتے ہیں يس
73 نیز ان سے انہیں اور بھی کئی فوائد اور مشروب حاصل ہوتے ہیں کیا پھر بھی یہ شکر ادا [٦٦] نہیں کرتے۔ يس
74 اور انہوں نے اللہ کے علاوہ کئی الٰہ بنا رکھے ہیں (اس امید پر) کہ ان کی مدد کی جائے يس
75 (حالانکہ) وہ ان کی کچھ مدد نہ کرسکیں گے بلکہ وہ ان کے لشکر (مخالف) کی حیثیت [٦٧] سے پیش کئے جائیں گے يس
76 لہٰذا ان کی باتیں آپ کو غمزدہ نہ کریں۔ ہم یقیناً جانتے ہیں جو کچھ وہ چھپاتے [٦٨] ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں۔ يس
77 کیا انسان دیکھتا نہیں کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا ہے پھر وہ (حقائق سے اعراض کرکے) صریح [٦٩] جھگڑالو بن گیا۔ يس
78 وہ ہمارے لئے تو مثال بیان کرتا ہے اور اپنی پیدائش کو بھول جاتا ہے، کہتا ہے کہ : ’’ہڈیاں جب بوسیدہ ہوچکی ہوں گی تو انہیں کون زندہ [٧٠] کرے گا ؟‘‘ يس
79 آپ اسے کہئے کہ : ’’اسے وہی زندہ کرے گا جس نے اسے پہلی بار پیدا کیا تھا اور وہ ہر قسم کا پیدا [٧١] کرنا جانتا ہے يس
80 وہی ہے جس نے تمہارے لئے سرسبز درخت سے آگ پیدا [٧٢] کردی جس سے تم آگ سلگاتے ہو۔ يس
81 کیا وہ ذات جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا [٧٣] کیا اس بات پر قادر نہیں کہ وہ ان جیسوں کو پیدا کرسکے۔ کیوں نہیں۔ وہی تو سب کچھ پیدا کرنے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔ يس
82 اس کا کام تو صرف یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا اعادہ کرتا ہے تو اسے حکم دیتا ہے کہ ''ہو جا'' تو وہ ہوجاتی [٧٤] ہے۔ يس
83 پاک ہے وہ ذات جس کے ہاتھ ہر [٧٥] چیز کی حکومت ہے اور اسی کی طرح تم لوٹائے جاؤ گے۔ يس
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے الصافات
1 صف بستہ کھڑا ہونے والوں (فرشتوں) کی قسم الصافات
2 پھر ان کی جو ڈانٹ ڈپٹ کرتے ہیں الصافات
3 پھر ان کی جو ذکر (قرآن) کی تلاوت کرنے والے [١] ہیں الصافات
4 بلاشبہ تمہارا الٰہ ایک ہی [٢] ہے الصافات
5 جو آسمانوں اور زمین کا پروردگار ہے اور ان چیزوں کا بھی جو ان دونوں کے درمیان ہیں اور مشرقوں [٣] کا بھی پروردگار ہے الصافات
6 بلاشبہ ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کی زینت سے مزین [٤] کیا ہے۔ الصافات
7 اور اسے ہر سرکش شیطان سے محفوظ بنا دیا ہے الصافات
8 وہ عالم بالا کی باتیں سن ہی نہیں سکتے اور ہر طرف سے ان پر (شہاب) پھینکے [٥] جاتے ہیں الصافات
9 تاکہ وہ بھاگ کھڑے ہوں اور ان کے لئے پیہم عذاب ہے۔ الصافات
10 تاہم اگر کوئی شیطان کوئی بات لے اڑے تو ایک تیز شعلہ اس کا تعاقب [٦] کرتا ہے۔ الصافات
11 (اے نبی!) آپ ان سے پوچھئے کہ کیا ان کی پیدائش زیادہ مشکل ہے یا جو کچھ ہم پیدا کرچکے ہیں۔ ہم نے انہیں لیسدار [٧] گارے سے پیدا کیا ہے۔ الصافات
12 آپ کو تو (اللہ کی ایسی قدرتوں پر) تعجب [٨] ہے اور یہ لوگ ان کا مذاق اڑاتے ہیں الصافات
13 اور جب سمجھایا جائے تو سمجھنے کی کوشش ہی نہیں کرتے۔ الصافات
14 اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو تمسخر کرتے ہیں۔ الصافات
15 اور کہتے ہیں کہ : یہ تو صریح جادو [٩] ہے الصافات
16 بھلا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈیاں بن جائیں گے تو کیا پھر ہم دوبارہ اٹھائے جائیں گے؟ الصافات
17 اور کیا ہمارے آباء و اجداد بھی اٹھائے جائیں گے! الصافات
18 آپ ان سے کہئے : ہاں [١٠] (ایسا ضرور ہوگا) اور تم بالکل بے بس ہوگے۔ الصافات
19 وہ تو بس ایک ڈانٹ [١١] ہوگی جس پر وہ فوراً (سب کچھ) دیکھنے لگیں گے الصافات
20 اور کہیں [١٢] گے : ’’ہائے ہماری بدبختی! یہ تو جزا و سزا کا دن ہے‘‘ الصافات
21 (پھر انہیں کہا جائے گا) یہی فیصلہ کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے الصافات
22 ان ظالموں کو اور ان کے ہم جنسوں [١٣] کو اور (معبودوں کو) سب کو اکٹھا کرو جس کی یہ اللہ کے سوا عبادت کیا [١٤] کرتے تھے۔ الصافات
23 پھر انہیں جہنم کی راہ پر چلا دو۔ الصافات
24 اور (دیکھو) انہیں ذرا ٹھہرائے رکھو، ان سے کچھ پوچھا جائے گا الصافات
25 ’’تمہیں کیا ہوگیا (آج) تم ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں [١٥] کرتے؟‘‘ الصافات
26 بلکہ آج وہ بالکل مطیع و منقاد بن جائیں گے۔ الصافات
27 اور ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر باہم سوال کریں گے الصافات
28 (کمزور لوگ بڑوں سے) کہیں گے : تم تو ہمارے پاس دائیں [١٦] (اور بائیں) سے آتے تھے الصافات
29 (بڑے لوگ) کہیں گے۔ (بات یوں نہیں) بلکہ تم خود ہی ایمان لانے والے نہیں تھے الصافات
30 اور ہمارا تم پر کچھ زور [١٧] بھی نہیں تھا بلکہ تم خود سرکش تھے۔ الصافات
31 ہمارے پروردگار کا قول (آج) ہم پر صادق آگیا کہ ہم عذاب کا مزا چکھنے والے ہیں۔ الصافات
32 ہم نے تمہیں گمراہ کیا کیونکہ ہم خود بھی گمراہ تھے۔ الصافات
33 آج کے دن وہ سب (کمزور اور بڑے لوگ) عذاب میں برابر کے شریک ہوں گے الصافات
34 واقعی ہم مجرموں سے ایسا ہی سلوک کیا کرتے ہیں۔ الصافات
35 انہیں جب یہ کہا جاتا ہے کہ ’’اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں‘‘ تو وہ اکڑ [١٨] بیٹھتے تھے۔ الصافات
36 اور کہتے تھے : ’’کیا ہم ایک دیوانہ شاعر [١٩] کی خاطر اپنے معبودوں کو چھوڑ سکتے ہیں؟‘‘ الصافات
37 حالانکہ وہ (رسول) حق لے کر آیا اور اس نے رسولوں [٢٠] کی تصدیق کی تھی الصافات
38 (پھر انہیں کہا جائے گا) آج تمہیں یقیناً درد ناک عذاب چکھنا پڑے گا۔ الصافات
39 اور تمہیں ایسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے تم کام کرتے رہے الصافات
40 مگر اللہ کے مخلص بندے (اس انجام سے محفوظ رہیں گے) الصافات
41 ان کے لئے ایسا رزق ہوگا جو انہیں معلوم [٢١] ہے۔ الصافات
42 یعنی لذیذ [٢٢] میوے اور وہ وہاں معزز ہوں گے الصافات
43 نعمتوں والے باغات میں، الصافات
44 ایک دوسرے کے سامنے تختوں پر [٢٣] بیٹھے ہوں گے الصافات
45 ان کے لئے شراب خالص کے جام [٢٤] کا دور چلے گا الصافات
46 جو نہایت شفاف اور پینے والوں کے لئے لذیذ ہوگا الصافات
47 جس سے نہ انہیں سر درد [٢٥] ہوگا اور نہ وہ بدمست ہوں گے الصافات
48 ان کے پاس نگاہیں نیچی رکھنے والی [٢٦] اور موٹی موٹی آنکھوں [٢٧] والی عورتیں ہوں گی۔ الصافات
49 (ایسی نازک) جیسے انڈے کے چھلکے کے نیچے چھپی [٢٨] ہوئی جھلّی۔ الصافات
50 یہ لوگ بھی ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر سوال کریں گے الصافات
51 ان میں سے ایک کہے گا : (دنیا میں) میرا ایک ہم نشین [٢٩] تھا الصافات
52 جو مجھے کہا کرتا تھا :’’ کیا تم بھی تصدیق کرنے والوں میں شامل ہوگیا ؟ الصافات
53 بھلا جب ہم مر کر مٹی اور ہڈیاں بن جائیں گے تو کیا ہمیں سزا و جزا بھگتنا [٣٠] پڑے گی؟‘‘ الصافات
54 پھر کہے [٣١] گا : ’’کیا تم اس کا حال معلوم کرنا چاہتے ہو؟‘‘ الصافات
55 پھر جب وہ جھانکے [٣٢] گا تو اسے جہنم کے عین درمیان دیکھے گا الصافات
56 اور کہے گا : اللہ کی قسم! تم مجھے ہلاک کرکے ہی چھوڑتے الصافات
57 اور اگر مجھ پر میرے اللہ کا احسان نہ ہوتا تو میں بھی (مجرموں کی طرح) حاضر کئے ہوئے لوگوں [٣٣] میں شامل ہوتا۔ الصافات
58 (پھر وہ خوشی سے اپنے دل میں کہے گا) کیا اب تو ہمیں موت نہیں آئے گی؟ الصافات
59 ہمیں پہلی بار ہی مرنا تھا (جو مرچکے) اور اب ہمیں عذاب بھی نہیں ہوگا الصافات
60 یقیناً یہ بہت بڑی کامیابی [٣٤] ہے الصافات
61 ایسی ہی کامیابی کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنے چاہئیں۔ الصافات
62 (بتاؤ) ایسی مہمانی [٣٦] اچھی ہے یا تھوہر کے درخت [٣٧] کی؟ الصافات
63 جسے ہم نے ظالموں کے لئے ایک آزمائش بنا دیا الصافات
64 وہ ایسا درخت ہے جو جہنم کی تہ [٣٨] سے نکلتا ہے۔ الصافات
65 اس کے شگوفے ایسے ہیں جیسے شیطانوں [٣٩] کے سر الصافات
66 (اہل دوزخ) اسی کو کھائیں گے اور اس سے اپنے پیٹ بھریں گے الصافات
67 پھر اس پر انہیں پینے کو پیپ [٤٠] ملا کھولتا ہوا پانی ملے گا الصافات
68 پھر انہیں دوزخ [٤١] کی طرف لوٹنا ہوگا الصافات
69 انہوں نے اپنے آباء و اجداد کو گمراہ ہی پایا الصافات
70 تو انہیں کے نقش قدم [٤٢] پر دوڑنے لگے الصافات
71 حالانکہ ان سے پہلے بہت سے گزشتہ لوگ گمراہ ہوچکے تھے۔ الصافات
72 بلاشبہ ہم نے ان میں ڈرانے والے بھیجے تھے۔ الصافات
73 پھر دیکھ لو، جنہیں ڈرایا گیا تھا ان کا انجام کیا ہوا۔ الصافات
74 (ان میں سے) صرف اللہ کے مخلص بندے ہی محفوظ رہے۔ الصافات
75 اور ہمیں نوح نے پکارا [٤٣] تو (دیکھو) ہم کیا خوب [٤٤] دعا قبول کرنے والے ہیں الصافات
76 اور انہیں اور ان کے گھر والوں کو شدید بے چینی سے نجات دی۔ الصافات
77 اور صرف انہی [٤٥] کی اولاد کو باقی رکھا الصافات
78 اور بعد میں آنے والی نسلوں میں ان کا ذکر خیر [٤٦] چھوڑ دیا۔ الصافات
79 ساری دنیا میں نوح پر سلام ہو الصافات
80 ہم نیکی کرنے والوں کو ایسے ہی صلہ دیا کرتے ہیں الصافات
81 بلاشبہ وہ ہمارے ایماندار بندوں سے تھے۔ الصافات
82 پھر ہم نے باقی لوگوں کو غرق کردیا۔ الصافات
83 اور اسی (نوح) کے پیروؤں [٤٧] میں سے ابراہیم بھی تھے الصافات
84 جبکہ وہ اپنے پروردگار کے ہاں صاف [٤٨] دل لے کر آئے الصافات
85 جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے پوچھا : ''تم کن چیزوں کی عبادت کرتے ہو؟ الصافات
86 کیا تم اللہ کو چھوڑ کر جھوٹ موٹ گھڑے ہوئے الٰہ چاہتے ہو؟ الصافات
87 پھر تمہارا پروردگار عالم کی نسبت کیا [٤٩] خیال ہے؟ الصافات
88 پھر (ایک دفعہ) انہوں نے ستاروں میں نظر ڈالی۔ الصافات
89 تو کہا کہ میری طبیعت کچھ خراب ہے الصافات
90 چنانچہ وہ لوگ انہیں پیچھے [٥٠] چھوڑ کر چلے گئے الصافات
91 تو ابراہیم چپکے سے ان کے معبودوں کی طرف جاگھسے اور کہنے لگے : تم کھاتے کیوں نہیں؟ الصافات
92 تمہیں کیا ہوگیا، تم تو بولتے بھی نہیں الصافات
93 پھر ان پر پل پڑے اور دائیں ہاتھ سے خوب ضربیں [٥١] لگائیں الصافات
94 (واپس آکر انہوں نے جو یہ صورت حال دیکھی) تو دوڑتے ہوئے ابراہیم کے پاس آئے الصافات
95 انہوں نے کہا : کیا تم ایسی چیزوں کو پوجتے ہو جنہیں تم خود ہی تراشتے ہو الصافات
96 حالانکہ اللہ ہی نے تمہیں بھی پیدا کیا ہے اور ان چیزوں [٥٢] کو بھی جو تم بناتے ہو الصافات
97 وہ کہنے لگے : اس کے لئے ایک الاؤ تیار کرو اور اسے آگ میں پھینک دو الصافات
98 انہوں نے تو ابراہیم کے خلاف [٥٣] تدبیر کی تھی۔ مگر ہم نے انہیں ہی نیچا دکھا دیا۔ الصافات
99 نیز ابراہیم نے کہا : میں اپنے پروردگار کی طرف جاتا ہوں [٥٤] وہی میری رہنمائی کرے گا الصافات
100 اے میرے پروردگار! مجھے ایک صالح (بیٹا) عطا فرما الصافات
101 چنانچہ ہم نے انہیں ایک بردبار بیٹے کی بشارت [٥٥] دی الصافات
102 پھر جب وہ بیٹا ان کے ہمراہ دوڑ دھوپ کرنے کی عمر کو پہنچ گیا تو (ایک دن) ابراہیم نے کہا : بیٹے! میں نے خواب میں دیکھا کہ میں تمہیں ذبح کر [٥٦] رہا ہوں اب بتاؤ تمہاری کیا رائے [٥٧] ہے؟ بیٹے نے جواب دیا : ابا جان! وہی کچھ کیجئے جو آپ کو حکم [٥٨] ہوا ہے آپ انشاء اللہ مجھے صبر [٥٩] کرنے والا ہی پائیں گے الصافات
103 پھر جب دونوں نے سر تسلیم خم کردیا اور ابراہیم نے بیٹے کو پیشانی کے بل [٦٠] گرا دیا الصافات
104 تو ہم نے اسے پکارا : ’’ ابراہیم الصافات
105 تم نے خواب کو سچ [٦١] کر دکھایا' ہم یقیناً نیکی کرنے والوں کو ایسے ہی [٦٢] صلہ دیا کرتے ہیں‘‘ الصافات
106 بلاشبہ یہ ایک صریح [٦٣] آزمائش تھی۔ الصافات
107 اور ہم نے ایک بڑی قربانی بطور فدیہ [٦٤] دے کر اسے (بیٹے کو) چھڑا لیا الصافات
108 اور پچھلے لوگوں میں اس کا ذکر خیر چھوڑ دیا الصافات
109 ابراہیم پر سلام ہو الصافات
110 ہم نیکی کرنے والوں [٦٥] کو ایسے ہی بدلہ دیا کرتے ہیں الصافات
111 بلاشبہ وہ ہمارے ایماندار بندوں سے تھے الصافات
112 اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق کی بشارت [٦٦] دی جو صالح لوگوں میں سے نبی ہوگا الصافات
113 اور ہم نے ابراہیم اور اسحاق دونوں پر برکت نازل کی۔ اور ان دونوں کی نسل [٦٧] میں کچھ تو نیک لوگ ہوئے اور کچھ اپنے آپ پر صریح ظلم کرنے والے تھے الصافات
114 نیز ہم نے موسیٰ اور ہارون پر بھی بڑا احسان [٦٨] کیا۔ الصافات
115 اور انہیں اور ان کی قوم کو شدید بے چینی سے نجات دی۔ الصافات
116 اور ان کی مدد کی تو با لآخر وہی [٩ ٦] غالب ہوئے الصافات
117 اور انہیں نہایت واضح کتاب دی الصافات
118 اور انہیں راہ راست [٧٠] پر چلایا الصافات
119 اور ان کا ذکر خیر پچھلی نسلوں میں چھوڑ دیا الصافات
120 موسیٰ اور ہارون پر سلام ہو۔ الصافات
121 ہم نیکو کاروں کو ایسے ہی صلہ [٧١] دیا کرتے ہیں۔ الصافات
122 وہ دونوں ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھے۔ الصافات
123 اور الیاس بھی بلاشبہ رسولوں میں سے تھے الصافات
124 جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا : کیا تم (اللہ سے) ڈرتے نہیں الصافات
125 تم بعل [٧٢] کو تو پکارتے ہو اور احسن الخالقین [٧٣] کو چھوڑ دیتے ہو؟ الصافات
126 اس اللہ کو جو تمہارا اور تمہارے پہلے آباء و اجداد [٧٤] کا پروردگار ہے؟ الصافات
127 مگر ان لوگوں نے انہیں جھٹلا دیا لہٰذا وہ سب (عذاب کے لئے) حاضر کئے جائیں گے الصافات
128 بجز اللہ کے مخلص بندوں [٧٥] کے الصافات
129 اور پچھلی نسلوں میں اس کا ذکر خیر چھوڑ دیا الصافات
130 الیاسین [٧٦] پر سلام ہو الصافات
131 ہم نیکو کاروں کو ایسے ہی صلہ دیا کرتے ہیں۔ الصافات
132 یقیناً وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھے۔ الصافات
133 اور لوط بھی بلاشبہ ہمارے رسولوں میں سے تھے الصافات
134 جب ہم نے انہیں اور ان کے سب گھر والوں کو نجات دی الصافات
135 سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں [٧٧] میں سے تھی۔ الصافات
136 پھر باقی لوگوں کو ہم [٧٨] نے تباہ کردیا الصافات
137 اور تم تو ان (کی اجڑی [٧٩] بستی) پر شب و روز گزرتے ہی رہتے ہو۔ الصافات
138 پھر کیا تمہیں سمجھ نہیں آتی؟ الصافات
139 اور یونس بھی بلاشبہ رسولوں سے تھے الصافات
140 جب وہ ایک بھری ہوئی کشتی کی طرف بھاگ [٨٠] نکلے الصافات
141 پھر قرعہ [٨١] ڈالا تو انہوں نے زک [٨٢] اٹھائی۔ الصافات
142 چنانچہ مچھلی نے انہیں نگل لیا [٨٣] اور وہ ملامت زدہ [٨٤] تھے الصافات
143 اب اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتے الصافات
144 تو تا روز قیامت مچھلی کے پیٹ [٨٥] میں ہی پڑے رہتے الصافات
145 پھر ہم نے انہیں ایک چٹیل میدان میں پھینک دیا جبکہ وہ بیمار تھے۔ الصافات
146 اور ان پر ایک بیل دار [٨٦] درخت اگا دیا الصافات
147 اور (اس کے بعد) انہیں ایک لاکھ [٨٧] یا اس سے زیادہ لوگوں کی طرف بھیجا الصافات
148 چنانچہ وہ لوگ ایمان لے آئے تو ہم [٨٨] نے انہیں کچھ مدت زندگی سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیا۔ الصافات
149 آپ ان لوگوں سے پوچھئے : کیا آپ کے پروردگار کے لئے تو بیٹیاں ہوں اور ان کے لئے بیٹے؟ الصافات
150 یا ہم نے فرشتوں کو عورتیں [٨٩] ہی پیدا کیا تھا اور یہ اس وقت موجود تھے؟ الصافات
151 یاد رکھو! یہ لوگ جھوٹ گھڑ کر یہ بات کہتے ہیں الصافات
152 کہ ’’اللہ کی اولاد ہے‘‘ اور یہ لوگ یقیناً جھوٹے ہیں الصافات
153 کیا اللہ نے بیٹوں کے بجائے بیٹیوں کو پسند کیا ؟ الصافات
154 تمہیں کیا ہوگیا۔ یہ تم کیسا فیصلہ کرتے ہو؟ الصافات
155 کچھ بھی ہوش نہیں کرتے؟ الصافات
156 یا تمہارے پاس کوئی صریح سند ہے؟ الصافات
157 اگر تم سچے ہو تو ایسی [٩٠] تحریر لا کر دکھاؤ الصافات
158 نیز ان لوگوں نے اللہ اور جنوں کے درمیان رشتہ داری بنا ڈالی۔ حالانکہ جن خوب جانتے ہیں کہ وہ (مجرم کی حیثیت سے) پیش [٩١] کئے جائیں گے الصافات
159 اللہ تعالیٰ ان سب باتوں سے پاک ہے جو یہ لوگ بیان کرتے ہیں الصافات
160 سوائے اللہ کے مخلص بندوں [٩٢] کے (جو ایسے اتہام نہیں لگاتے) الصافات
161 بلاشبہ وہ اور جن کی تم پوجا کرتے ہو الصافات
162 ان (مخلص بندوں) کو اللہ کے خلاف فتنہ میں نہیں ڈال سکتے۔ الصافات
163 سوائے اس کے جو جہنم میں داخل [٩٣] ہونے والا ہو۔ الصافات
164 اور ہم (فرشتوں) میں سے ہر ایک کا ایک معلوم مقام ہے الصافات
165 اور ہم صف بستہ رہنے والے الصافات
166 اور تسبیح کرنے والے ہیں [٩٤] الصافات
167 اور یہ لوگ تو کہا کرتے تھے کہ : الصافات
168 اگر ہمارے پاس پہلے لوگوں کی کتاب (الٰہی) ہوتی الصافات
169 تو ہم اللہ کے مخلص بندے ہوتے الصافات
170 (اور جب قرآن آگیا) تو انہوں نے اس کا انکار کردیا [٩٥]۔ اب جلد ہی انہیں (اس کا نتیجہ) معلوم ہوجائے گا الصافات
171 اور ہمارے بندے جو رسول ہیں ان کے حق میں پہلے ہی حکم صادر ہوچکا ہے الصافات
172 کہ یقیناً ان کی مدد کی جائے گی الصافات
173 اور یقیناً ہمارا لشکر [٩٦] ہی غالب رہے گا الصافات
174 سو آپ کچھ مدت ان سے اعراض کیجئے الصافات
175 اور انہیں دیکھتے رہئے، یہ خود بھی جلد ہی دیکھ لیں گے الصافات
176 کیا یہ ہمارے عذاب کے لئے جلدی مچا رہے ہیں؟ الصافات
177 جب وہ عذاب ان کے آنگنوں میں اترے گا تو وہ صبح ان کے لئے بہت بری [٩٧] ہوگی جنہیں ڈرایا گیا ہے۔ الصافات
178 اور ان سے کچھ مدت اعراض کیجئے الصافات
179 اور دیکھتے رہئے وہ بھی جلد ہی دیکھ لیں گے الصافات
180 آپ کا پروردگار جو عزت کا مالک ہے ان باتوں سے پاک [٩٨] ہے جو یہ بیان کرتے ہیں۔ الصافات
181 اور رسولوں پر سلام ہو الصافات
182 اور سب تعریف اللہ رب العالمین کے لئے (ہی سزاوار) ہے۔ الصافات
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے ص
1 ص۔ قرآن کی قسم جو سراسر نصیحت ہے۔ ص
2 بلکہ یہ کافر [١] ہی تکبر اور مخالفت میں پڑے ہوئے ہیں ص
3 ان سے پہلے ہم کئی قومیں ہلاک کرچکے ہیں (عذاب کے وقت) انہوں نے چیخ و پکار شروع کردی۔ حالانکہ تب مخلصی کا وقت [٢] نہ رہا تھا ص
4 کافر اس بات پر متعجب ہیں کہ انہی میں سے [٣] ایک ڈرانے والا ان کے پاس آیا ہے اور کافر کہنے لگے کہ : ’’یہ تو جادوگر [٤] ہے بڑا جھوٹا‘‘ ص
5 ’’اس نے تو سب خداؤں کو ایک ہی الٰہ بنا ڈالا۔ یہ کیسی عجیب بات ہے‘‘ ص
6 اور ان کے سردار چل کھڑے ہوئے (اور کہنے لگے کہ) ’’چلو اور اپنے خداؤں کی عبادت [٥] پر ڈٹے رہو۔ یہ بات تو کسی اور ہی ارادہ [٦] سے کہی جارہی ہے‘‘ ص
7 جو ہم نے زمانہ قریب کے دین [٧] میں کبھی نہیں سنی۔ یہ تو بس ایک من گھڑت بات ہے۔ ص
8 کیا ہم میں سے یہی ایک شخص [٨] رہ گیا تھا جس پر ذکر نازل کیا گیا ؟میرے ذکر کے بارے میں ہی شک میں [٩] پڑے ہیں اور یہ اس لیے کہ انہوں نے ابھی تک میرا عذاب [١٠] نہیں چکھا۔ ص
9 یا ان کے پاس آپ کے پروردگار کی رحمت کے خزانے [١١] ہیں جو ہر چیز پر غالب اور سب کو عطا کرنے والا ہے ص
10 یا یہ آسمانوں، زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کے مالک ہیں (اگر یہ بات ہے تو) یہ رسیاں تان کر اوپر چڑھ [١٢] جائیں ص
11 یہ تو بڑے بڑے لشکروں میں ایک معمولی سا لشکر ہے جو اسی جگہ [١٣] شکست کھا جائے گا۔ ص
12 ان سے پہلے قوم نوح، عاد اور میخوں والا [١٤] فرعون جھٹلا چکے ہیں ص
13 نیز ثمود، قوم لوط اور اصحاب [١٥] ایکہ بھی (جھٹلا چکے) یہ واقعی [١٦] بڑے لشکر تھے۔ ص
14 ان سب نے رسولوں کو جھٹلایا تو ان پر میرا عذاب واجب ہوگیا ص
15 یہ لوگ بس ایک دھماکہ کے منتظر ہیں جس میں کوئی وقفہ [١٧] نہیں ہوگا ص
16 اور کہتے ہیں : ’’پروردگار! ہمیں ہماری چارج شیٹ جلدی کرکے روز حساب [١٨] سے پہلے ہی دے دے‘‘ ص
17 آپ ان کی باتوں پر صبر کیجئے اور ہمارے بندے داؤد [١٩] کو یاد کیجئے۔ بلاشبہ وہ [٢٠] صاحب قوت اور (ہماری طرف) رجوع [٢١] کرنے والا تھا۔ ص
18 ہم نے پہاڑوں کو مسخر کردیا تھا کہ وہ صبح و شام ان کے ساتھ (مل کر) تسبیح کرتے تھے ص
19 اور پرندوں کو بھی جو جمع ہوجاتے تھے وہ سب ان کی تسبیح کی طرف متوجہ [٢٢] ہوجاتے تھے۔ ص
20 ہم نے ان کی سلطنت کو مضبوط بنا دیا تھا، ہم نے انہیں حکمت عطا کی اور مقدمات [٢٣] کے فیصلہ کی استعداد بخشی تھی۔ ص
21 بھلا آپ کے پاس ان مقدمہ [٢٤] والوں کی خبر پہنچی ہے جو دیوار پھاند کر محراب میں جا پہنچے تھے۔ ص
22 جب وہ داؤد کے پاس آپہنچے تو وہ انہیں دیکھ کر گھبرا [٢٥] گئے۔ وہ کہنے لگے ڈرو نہیں۔ ہم مقدمہ کے دو فریق [٢٦] ہیں جن میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے لہٰذا ہمارے درمیان انصاف سے فیصلہ کیجئے۔ اور زیادتی نہ کیجئے اور ہمیں سیدھی راہ بتائیے۔ ص
23 یہ میرا بھائی ہے۔ اس کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں اور میرے پاس صرف ایک ہی دنبی ہے۔ اب یہ کہتا ہے کہ وہ بھی مجھے دے دے اور گفتگو میں بھی اس [٢٧] نے مجھے دبا لیا ہے۔ ص
24 داؤد نے جواب دیا کہ اس شخص نے تیری دنبی کو اپنی دنبیوں میں ملانے کے لئے اس کا سوال کرکے تجھ پر ظلم کیا ہے۔ اور اکثر خلیط [٢٨] ایک دوسرے پر زیادتی [٢٩] کرتے ہی رہتے ہیں سوائے ان لوگوں کے جو ایماندار ہوں اور نیک عمل کرتے ہوں اور ایسے لوگ تھوڑے ہی ہوتے ہیں۔ اب داؤد کو خیال آیا کہ (اس مقدمہ سے) دراصل ہم نے اس کی آزمائش [٣٠] کی ہے۔ چنانچہ انہوں نے اپنے پروردگار سے معافی مانگی اور رکوع میں گر گئے اور اس کی طرف رجوع [٣١] کیا۔ ص
25 تب ہم نے ان کی یہ غلطی معاف کردی اور ہمارے ہاں یقیناً اسے بڑا قرب ملے گا اور اچھی باز گشت [٣٢] ہوگی ص
26 (ہم نے ان سے کہا) اے داؤد! ہم نے تمہیں زمین میں نائب بنایا ہے لہٰذا لوگوں میں انصاف سے فیصلہ کرنا اور خواہش نفس کی پیروی [٣٣] نہ کرنا ورنہ یہ بات تمہیں اللہ کی راہ سے بہکا دے گی۔ جو لوگ اللہ کی راہ سے بہک جاتے ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے کیونکہ وہ روز حساب [٣٤] کو بھول گئے۔ ص
27 اور ہم نے آسمان، زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے یہ چیزیں فضول [٣٥] ہی پیدا نہیں کردیں۔ یہ تو ان لوگوں کا گمان ہے جو کافر ہیں اور ایسے کافروں کے لئے دوزخ کی آگ سے ہلاکت ہے ص
28 کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان لوگوں کی طرح کردیں گے جو زمین میں فساد کرتے پھرتے ہیں؟ یا ہم پرہیزگاروں اور بدکاروں کو یکساں [٣٦] کردیں؟ ص
29 جو کتاب ہم نے آپ کی طرف نازل کی ہے بڑی برکت والی [٣٧] ہے تاکہ لوگ اس کی آیات میں غور و فکر کریں اور اہل عقل و دانش اس سے سبق حاصل کریں۔ ص
30 اور داؤد کو ہم نے سلیمان عطا کیا [٣٨]۔ وہ بہت اچھا بندہ اور (اپنے پروردگار کی طرف) بکثرت رجوع کرنے والا تھا۔ ص
31 جب پچھلے پہر ان کے سامنے عمدہ نسل کے تیز رفتار [٣٩] گھوڑے پیش کئے گئے ص
32 تو کہا : میں نے اس مال کو اپنے پروردگار کی یاد کی بنا پر پسند کیا ہے۔ حتیٰ کہ وہ رسالہ آپ کے سامنے سے [٤٠] اوجھل ہوگیا۔ ص
33 (آپ نے حکم دیا کہ) کہ ان گھوڑوں کو میرے پاس واپس لاؤ تو آپ ان کی پنڈلیوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے لگے۔ ص
34 نیز ہم نے سلیمان کو آزمائش میں ڈالا اور اس کی کرسی پر ایک جسد لا کر ڈال [٤١] دیا پھر اس نے رجوع کرلیا ص
35 آپ نے کہا : اے میرے پر ورگار : مجھے معاف کر دے اور مجھے ایسی حکومت عطا فرما جو میرے بعد کسی کے شایاں نہ ہو، بلاشبہ تو ہی سب کچھ عطا کرنے والا ہے۔ ص
36 چنانچہ ہم نے ہوا کو ان کے تابع کردیا۔ جہاں آپ کو پہنچنا ہوتا وہ آپ کے حکم پر نرمی کے ساتھ [٤٢] چلتی تھی۔ ص
37 اور شیطان بھی مسخر کردیئے تھے جو سب معمار اور غوطہ زن [٤٣] تھے۔ ص
38 اور کچھ دوسرے جو زنجیروں میں جکڑے [٤٤] ہوئے تھے ص
39 (ہم نے ان سے کہا) یہ ہماری بخشش ہے۔ اب کسی پر احسان کرو یا [٤٥] اپنے پاس رکھو، کوئی حساب نہیں۔ ص
40 بلاشبہ انہیں ہمارے ہاں قرب [٤٦] اور عمدہ مقام ہے۔ ص
41 اور ہمارے بندے ایوب کا ذکر کیجئے۔ جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ : شیطان [٤٧] نے مجھے سخت تکلیف اور عذاب میں ڈال دیا ہے ص
42 (تو ہم نے انہیں حکم دیاکہ) اپنا پاؤں (زمین پر) مارو۔ یہ ہے ٹھنڈا پانی نہانے [٤٨] کے لیے اور پینے کے لیے ص
43 اور ہم نے انہیں ان کے اہل و عیال عطا کئے اور اپنی مہربانی سے ان کے ساتھ اتنے اور بھی دیئے [٤٩] اور یہ اہل عقل و خرد کے لئے ایک نصیحت [٥٠] ہے۔ ص
44 اور (ہم نے انہیں کہا کہ) اپنے ہاتھ میں تنکوں [٥١] کا ایک مٹھا لے، اس سے مار لو اور قسم نہ توڑ۔ ہم نے ایوب کو صابر پایا، بہترین بندے جو ہر وقت (اپنے پروردگار کی طرف) رجوع کرنے والے ہیں۔ ص
45 اور ہمارے بندوں ابراہیم، اسحاق اور یعقوب کو یاد کیجئے جو بڑی قوت عمل رکھنے والے [٥٢] اور صاحبان بصیرت تھے۔ ص
46 ہم نے انہیں ایک خاص صفت کی بنا پر برگزیدہ کیا تھا وہ دارآخرت کی یاد [٥٣] تھی۔ ص
47 ہمارے ہاں وہ یقیناً نیک اور برگزیدہ لوگوں میں سے تھے۔ ص
48 اور اسمٰعیل، الیسع [٥٤] اور ذوالکفل کا بھی ذکر کیجئے۔ ان میں سے ہر ایک نیک تھا۔ ص
49 یہ تو ان کا ذکر ہے (جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سب) پرہیزگاروں [٥٥] کے لئے اچھا ٹھکانہ ہے۔ ص
50 (یعنی) ہمیشہ رہنے والے باغ جن کے دروازے [٥٦] ان کے لئے کھلے ہوں گے ص
51 وہ ان میں تکیہ لگائے ہوں گے اور وہاں بہت سے لذیذ میوے اور مشروب طلب کریں گے۔ ص
52 نیز ان کے پاس نگاہیں جھکائے رکھنے والی ہم عمر [٥٧] بیویاں بھی ہوں گی۔ ص
53 یہ وہ چیزیں ہیں جن کا روز حساب کے لئے تم سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ ص
54 بلاشبہ یہ ہمارا رزق ہے جو کبھی ختم نہ ہوگا۔ ص
55 یہ (تو تھا پرہیزگاروں کا انجام) اور سرکشوں کے لئے بہت برا ٹھکانا ہوگا ص
56 یعنی دوزخ، جس میں وہ داخل ہوں گے جو بہت بری جگہ ہے۔ ص
57 یہ ہے ان کا انجام اب وہ مزا چکھیں کھولتے ہوئے پانی کا اور پیپ [٥٨] کا ص
58 اور ایسی ہی کئی قسم کی دوسری چیزوں کا ص
59 (دیکھو) یہ ایک اور لشکر [٥٩] (تمہارے پیرووں کا) تمہارے ساتھ گھسا چلا آرہا ہے انہیں کوئی خوش آمدید نہیں یہ بھی دوزخ میں آرہے [٦٠] ہیں ص
60 (آنے والے پہلوں کو) کہیں گے۔ نہیں بلکہ تمہارے لئے ہی خوش آمدید نہ ہو۔ تم ہی ہمارے لیے اس (عذاب) کے پیش رو بنے جو اتنی بری قرار گاہ ہے۔ ص
61 پھر وہ دعا کریں گے :’’اے ہمارے پروردگار! ہمارے لئے جو اس عذاب کا پیش رو بنا اسے [٦١] دوزخ میں دگنا عذاب دے‘‘ ص
62 نیز وہ کہیں گے :’’کیا بات ہے کہ ہمیں وہ آدمی نظر نہیں آرہے جنہیں ہم برے لوگوں [٦٢] میں شمار کرتے تھے۔ ص
63 کیا ہم یونہی ان کا مذاق اڑاتے رہے؟ یا اب ہماری نگاہیں ہی ان سے [٦٣] پھر گئی ہیں؟‘‘ ص
64 یہ بات یقیناً سچی ہے کہ دوزخی باہم ایسے ہی جھگڑتے [٦٤] ہوں گے ص
65 آپ ان سے کہئے کہ : میں تو محض ایک ڈرانے والا ہوں [٦٥]: اللہ کے سوا تمہارا کوئی الٰہ نہیں۔ وہ یکتا ہے اور سب کو دبا کر رکھنے والا ہے۔ ص
66 وہ آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا پروردگار ہے، غالب ہے [٦٦]، معاف کرنے والا ہے ص
67 آپ ان سے کہئے کہ : یہ ایک بہت بڑی خبر ہے ص
68 جس سے تم اعراض [٦٧] کر رہے ہو ص
69 مجھے تو عالم بالا [٦٨] کے متعلق کچھ علم نہ تھا جب وہ جھگڑ رہے تھے۔ ص
70 مجھے تو صرف اس لیے وحی کردی جاتی ہے کہ میں کھلا کھلا ڈرانے والا ہوں ص
71 جبکہ آپ کے پروردگار نے فرشتوں سے کہا تھا کہ میں مٹی سے ایک انسان بنانے والا ہوں ص
72 تو جب میں اسے ٹھیک ٹھاک کردوں اور اس میں اپنی (پیدا کی ہوئی) روح پھونک دوں تو تم اس کے سامنے سجدہ ریز ہوجانا۔ ص
73 چنانچہ سب فرشتوں نے مل کر اسے سجدہ کیا۔ ص
74 سوائے ابلیس کے، جو اکڑ بیٹھا اور کافروں سے [٦٩] ہوگیا۔ ص
75 اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا : اے ابلیس! جس انسان کو میں نے اپنے ہاتھوں [٧٠] سے بنایا اسے سجدہ کرنے سے تجھے کس بات نے روک دیا؟ کیا تو بڑا بننا چاہتا ہے یا تو ہے ہی اونچا درجہ رکھنے والوں [٧١] میں سے؟ ص
76 کہنے لگا : ’’میں اس سے بہتر ہوں (کیونکہ) مجھے تو تو نے آگ سے پیدا کیا اور اسے مٹی سے‘‘ ص
77 اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ’’نکل جا یہاں سے یقیناً تو مردود ہے‘‘ ص
78 ’’اور روز قیامت تک تجھ پر میری لعنت [٧٢] رہے گی‘‘ ص
79 وہ کہنے لگا : ’’میرے پروردگار! پھر مجھے اس وقت تک مہلت دے دے جب لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے‘‘ ص
80 فرمایا : اچھا! تمہیں مہلت دی جاتی ہے۔ ص
81 اس دن تک جس کا وقت (مجھے) معلوم [٧٣] ہے۔ ص
82 وہ کہنے لگا : تیری عزت کی قسم! میں سب (انسانوں) کو گمراہ کرکے چھوڑوں گا۔ ص
83 بجز تیرے ان بندوں کے جنہیں تو نے خالص کرلیا [٧٤] ہے۔ ص
84 فرمایا : حق بات یہ ہے اور میں حق ہی کہا کرتا ہوں ص
85 کہ میں جہنم کو تجھ [٧٥] سے اور ان سب لوگوں سے بھر دوں گا جو تیری پیروی کریں گے ص
86 آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : میں اس تبلیغ پر تم سے کوئی صلہ نہیں مانگتا۔ نہ ہی میں تکلف کر (کے نبی بن) رہا [٧٦] ہوں ص
87 یہ قرآن تو جملہ اہل عالم کے لئے نصیحت ہے۔ ص
88 کچھ مدت بعد تمہیں (خود ہی) اس خبر (کی صداقت) معلوم [٧٧] ہوجائے گی۔ ص
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الزمر
1 یہ کتاب اللہ تعالیٰ غالب اور حکمت والے کی طرف سے نازل شدہ [١] ہے۔ الزمر
2 ہم نے اس کتاب کو آپ کی طرف حق [٢] کے ساتھ نازل کیا ہے لہٰذا آپ خالصتاً اس کی حاکمیت تسلیم کرتے ہوئے صرف اسی کی عبادت کیجئے الزمر
3 یاد رکھو! بندگی [٣] خالصتاً اللہ ہی کے لئے ہے اور جن لوگوں نے اللہ کے علاوہ کارساز بنا رکھے ہیں (وہ کہتے ہیں کہ) ہم تو ان کی عبادت صرف اس لئے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ [٤] سے قریب کردیں۔ جن باتوں میں یہ اختلاف [٥] کر رہے ہیں یقیناً اللہ ان کے درمیان فیصلہ کردے گا اللہ ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا اور حق کا منکر [٦] ہو۔ الزمر
4 اللہ اگر کسی کو بیٹا بنانا چاہتا تو وہ اپنی مخلوق سے جسے چاہتا چن [٧] سکتا تھا مگر وہ تو ایسی باتوں سے پاک ہے وہ یکتا ہے، سب پر غالب ہے الزمر
5 اس نے زمین و آسمان کو حق [٨] کے ساتھ پیدا کیا۔ وہ رات کو دن پر اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے اور سورج اور چاند کو کام پر لگا دیا۔ ہر ایک، ایک مقررہ وقت تک یونہی [٩] چلتا رہے گا۔ یاد رکھو! وہی سب پر غالب [١٠] اور بخش دینے والا ہے۔ الزمر
6 اس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا پھر اس سے اس کی بیوی [١١] بنائی اور تمہارے لیے مویشیوں سے آٹھ [١٢] نر و مادہ پیدا کئے وہ تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں، تین تاریک پردوں میں، ایک کے بعد دوسری شکل دیتے ہوئے پیدا کرتا [١٣] ہے۔ یہ ہے اللہ (ان صفات کا) تمہارا پروردگار، بادشاہی اسی کی ہے، اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ پھر تم کہاں سے پھیر دیئے [١٤] جاتے ہو؟ الزمر
7 اگر تم کفر کرو گے تو اللہ یقیناً تم سے بے نیاز ہے (لیکن) وہ اپنے بندوں کے لیے کفر پسند نہیں کرتا۔ اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے [١٥] ہی لئے پسند کرتا ہے۔ کوئی بار گناہ اٹھانے والا کسی دوسرے [١٦] کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔ پھر تمہیں اپنے پروردگار کے ہاں ہی واپس جانا ہے۔ وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو بلاشبہ وہ سینوں کے راز تک جاننے والا ہے۔ الزمر
8 اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرتے ہوئے اسے پکارتا ہے پھر جب وہ اسے اپنی نعمت سے نوازتا ہے تو یوں بھول جاتا ہے جیسے اس سے پہلے اس نے اپنے پروردگار کو پکارا [١٧] ہی نہ تھا اور اللہ کے شریک بنانے لگتا ہے تاکہ (دوسروں کو بھی) اس کی راہ [١٨] سے بہکا دے۔ اسے کہیے کہ اپنے کفر کا تھوڑا سا فائدہ اٹھا لے۔ تو یقیناً اہل جہنم سے ہے۔ الزمر
9 کیا (ایسا شخص بہتر ہے) یا وہ جو رات کے اوقات قیام اور سجدہ میں عبادت کرتے گزارتا ہے، آخرت سے ڈرتا ہے اور اپنے پروردگار کی رحمت کا امیدوار ہے؟ آپ ان سے پوچھئے : کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے دونوں برابر [١٩] ہوسکتے ہیں؟ مگر ان باتوں سے سبق تو وہی حاصل کرتے ہیں جو اہل عقل و خرد ہوں۔ الزمر
10 آپ کہہ دیجئے کہ : اے میرے بندو! جو ایمان لائے ہو، اپنے پروردگار سے ڈرتے رہو جو لوگ نیک کام کرتے ہیں۔ ان کے لئے اس دنیا میں (بھی) بھلائی [٢٠] ہے۔ اور اللہ کی زمین وسیع [٢١] ہے۔ بلاشبہ صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بلا حساب دیا جائے گا۔ الزمر
11 آپ کہئے : مجھے تو یہ حکم ہوا ہے کہ میں خالصتاً اسی کی حاکمیت تسلیم کرتے ہوئے اس کی عبادت [٢٢] کروں الزمر
12 اور یہ بھی کہ سب سے پہلے میں خود مسلم بنوں الزمر
13 آپ کہہ دیجئے کہ اگر میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو میں بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں الزمر
14 آپ کہئے کہ : میں تو اپنے دین کو خالص کرتے ہوئے اللہ کی عبادت [٢٣] کرتا ہوں الزمر
15 تم اسے چھوڑ کر جس کی عبادت کرنا چاہتے ہو کرتے رہو (نیز) کہئے کہ اصل میں تو خسارہ اٹھانے والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو خسارہ میں ڈال دیا۔ دیکھو! یہی بات صریح خسارہ [٢٤] ہے الزمر
16 ان کے اوپر بھی آگ کے سائبان [٢٥] ہوں گے اور ان کے نیچے بھی۔ اسی بات سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے۔ اے میرے بندو! مجھ سے ڈرتے رہو الزمر
17 جو لوگ [٢٦] طاغوت کی عبادت کرنے سے بچتے رہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا ان کے لئے بشارت ہے لہٰذا میرے بندوں کو بشارت [٢٧] دے دیجئے الزمر
18 جو بات کو توجہ سے سنتے ہیں پھر اس کے بہترین [٢٨] پہلو کی پیروی کرتے ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت بخشی اور یہی دانشمند ہیں۔ الزمر
19 کیا جس شخص پر عذاب کی بات ثابت ہوچکی ہو تو (اے نبی) آپ ایسے شخص کو چھڑا سکتے ہیں [٢٩] جو آگ میں گرچکا ہو۔ الزمر
20 لیکن جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہے ان کے لئے بالا خانے ہیں جن کے اوپر اور بالا خانے بنے [٣٠] ہوئے ہیں اور ان کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ کبھی اپنے وعدہ کی خلاف ورزی نہیں کرتا الزمر
21 کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے پھر زمین میں چشمے بنا کر اس [٣١] پانی کو آگے چلا دیتا ہے۔ پھر اس سے مختلف رنگوں کی کھیتی پیدا کرتا ہے پھر وہ جوبن پر آتی ہے پھر تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد پڑجاتی ہے پھر وہ اسے بھس بنا دیتا ہے۔ بلاشبہ اہل عقل کے لئے اس [٣٢] میں ایک سبق ہے۔ الزمر
22 بھلا جس شخص کا سینہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کے لئے کھول [٣٣] دیا ہو اور وہ اپنے پروردگار کی طرف سے ایک روشنی [٣٤] پر ہو (اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جو کوئی سبق نہیں لیتا) لہٰذا ان لوگوں کے لئے ہلاکت ہے جن کے دل اللہ کے ذکر سے (اور) سخت [٣٥] ہوجاتے ہیں۔ یہی لوگ صریح گمراہی میں ہیں۔ الزمر
23 اللہ نے بہترین کلام نازل [٣٦] کیا جو ایسی کتاب ہے جس کے مضامین ملتے جلتے [٣٧] اور بار بار دہرائے [٣٨] جاتے ہیں۔ جن سے ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے پروردگار سے ڈرتے ہیں پھر ان کی جلدیں اور ان کے دل نرم ہو کر اللہ کے ذکر کی طرف راغب [٣٩] ہوجاتے ہیں۔ یہی اللہ کی ہدایت ہے، وہ جسے چاہتا ہے۔ اس (قرآن) کے ذریعہ راہ راست پر لے آتا ہے اور جسے اللہ گمراہ کر دے اسے کوئی راہ پر لانے والا نہیں۔ الزمر
24 پھر جو شخص قیامت کے دن کے سخت [٤٠] عذاب کو اپنے چہرے پر روکے گا (اس کی بے بسی کا کچھ اندازہ ہوسکتا ہے؟) اور ظالموں سے کہا جائے گا کہ اپنی ان کرتوتوں کا مزا چکھو جو تم کیا کرتے تھے۔ الزمر
25 ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی جھٹلایا تو ان کو ایسی جگہ سے عذاب آیا جس کا انہیں سان گمان تک نہ تھا۔ الزمر
26 پھر اللہ نے انہیں دنیا کی زندگی میں ہی رسوائی کا مزا چکھا دیا اور آخرت کا عذاب تو کہیں [٤١] بڑھ کر ہے کاش وہ جانتے ہوتے الزمر
27 ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ہر طرح کی مثالیں [٤٢] بیان کردی ہیں تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔ الزمر
28 وہ قرآن جو عربی زبان [٤٣] میں ہے جس میں کوئی کجی نہیں۔ تاکہ لوگ (اللہ کی نافرمانی سے) بچ جائیں۔ الزمر
29 اللہ ایک مثال بیان کرتا ہے۔ ایک شخص چند بدسرشت اور اپنے حق کے لئے باہم جھگڑنے [٤٤] والوں کا غلام ہے اور دوسرا صرف ایک ہی آدمی کا غلام ہے۔ کیا ان دونوں غلاموں کی حالت ایک جیسی ہوسکتی ہے؟ الحمد [٤٥] للہ لیکن اکثر لوگ یہ بات جانتے نہیں الزمر
30 (اے نبی!) بلاشبہ آپ کو مرنا [٤٦] ہے اور یہ بھی مرنے والے ہیں الزمر
31 پھر قیامت کے دن تم اپنے پروردگار کے ہاں اپنا اپنا [٤٧] مقدمہ پیش کرو گے۔ الزمر
32 پھر اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا اور جب سچی بات اس کے سامنے آئی تو اسے [٤٨] جھٹلا دیا۔ کیا ایسے کافروں کا دوزخ میں ہی ٹھکانا نہیں؟ الزمر
33 اور جو شخص سچی بات لایا اور جس نے [٤٩] اس کی تصدیق کی۔ یہی لوگ پرہیزگار ہیں الزمر
34 وہ جو کچھ چاہیں گے ان کے لئے ان کے پروردگار کے ہاں موجود [٥٠] ہے۔ نیکی کرنے والوں کا یہی بدلہ ہے الزمر
35 تاکہ اللہ ان سے وہ برائیاں دور کردے جو انہوں [٥١] نے کی تھیں اور جو اچھے کام وہ کرتے رہے انہی کے لحاظ سے انہیں ان کا اجر عطا کرے الزمر
36 کیا اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو کافی نہیں؟ اور یہ لوگ آپ کو ان سے ڈراتے ہیں جو اس کے سوا [٥٢] ہیں۔ اور جسے اللہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ الزمر
37 اور جسے اللہ ہدایت دے دے اسے گمراہ کرنے والا کوئی نہیں۔ کیا اللہ سب پر غالب اور انتقام لینے والا [٥٣] نہیں؟ الزمر
38 اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ تو یقیناً کہیں گے کہ''اللہ نے'' آپ انہیں کہئے بھلا دیکھو، جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، اگر اللہ مجھے کوئی تکلیف پہنچانا چاہے تو تمہارے معبود اس کی پہنچائی ہوئی تکلیف کو دور ہٹاسکتے ہیں؟ یا اگر وہ مجھ پر رحمت کرنا چاہے تو یہ اس کی رحمت کو روک سکتے [٥٤] ہیں؟ آپ ان سے کہئے : مجھے اللہ کافی ہے (اور) بھروسہ کرنے والے اسی پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔ الزمر
39 آپ ان سے کہئے : اے میری قوم! تم اپنی جگہ کام کرتے جاؤ [٥٥]، میں اپنی جگہ کر رہا ہوں پھر جلد ہی تمہیں معلوم ہوجائے گا الزمر
40 کس پر ایسا عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کردے اور اس پر دائمی عذاب [٥٦] نازل ہوتا ہے۔ الزمر
41 بلاشبہ ہم نے یہ کتاب تمام لوگوں کے لئے آپ پر حق کے ساتھ [٥٧] نازل کی ہے، پھر جو سیدھی راہ پر آگیا تو اس کا اپنا ہی فائدہ ہے اور جو بھٹک گیا تو اس کے بھٹکنے کا وبال (بھی) اسی پر ہے۔ اور آپ ان کے ذمہ دار نہیں الزمر
42 اللہ ہی ہے جو موت کے وقت روحیں قبض کرلیتا ہے اور جو مرا نہ ہو اس کی روح نیند کی حالت میں قبض کرلیتا ہے پھر جس کی موت کا فیصلہ ہوچکا ہو اس کی روح کو تو روک لیتا ہے اور دوسری روحیں ایک مقررہ وقت تک کے لئے واپس بھیج دیتا ہے۔ غور و فکر کرنے والے لوگوں کے لئے اس میں بہت سی [٥٨] نشانیاں ہیں۔ الزمر
43 کیا ان لوگوں نے اللہ کے سوا کچھ اور سفارشی بنا رکھے ہیں؟ آپ ان سے کہئے کہ : اگر وہ کسی چیز کا اختیار ہی نہ رکھتے ہوں اور نہ عقل رکھتے [٥٩] ہوں (تو سفارش کیسے کریں گے؟) الزمر
44 آپ ان سے کہئے کہ سفارش پوری کی پوری اللہ ہی کے [٦٠] اختیار میں ہے۔ آسمانوں اور زمین میں اسی کی حکومت ہے۔ پھر تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ الزمر
45 اور جب اللہ اکیلے کا ذکر کیا جائے تو جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل گھٹ جاتے [٦١] ہیں اور جب اللہ کے علاوہ دوسروں کا ذکر کیا جائے تو ان کی باچھیں کھل جاتی ہیں الزمر
46 آپ کہئے : اے اللہ! آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے، غیب اور حاضر کو جاننے والے! تو ہی اپنے بندوں میں ایسی چیز کا فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کر رہے [٦٢] ہیں الزمر
47 اور اگر ان ظالموں کو زمین کی ساری دولت میسر ہو اور اتنی اور بھی ہو تو وہ روز قیامت کے برے عذاب سے بچنے کے لئے فدیہ میں دینے [٦٣] کو تیار ہوجائیں گے۔ اس دن اللہ کی طرف سے ان کے لئے ایسا عذاب ظاہر ہوگا جو ان کے سان گمان میں بھی نہ ہوگا الزمر
48 اور جو کام وہ کرتے رہے اس کے برے نتائج [٦٤] ان کے سامنے آجائیں گے اور جس (عذاب) کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے وہ انہیں آگھیرے گا الزمر
49 انسان کو جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو ہمیں پکارتا [٦٥] ہے، پھر جب ہم اسے اپنی نعمت سے نوازتے ہیں تو کہتا ہے : مجھے تو یہ چیز علم [٦٦] (اور تجربہ) کی بنا پر حاصل ہوئی ہے (بات یوں نہیں) بلکہ یہ ایک آزمائش [٦٧] ہوتی ہے مگر ان میں سے اکثر جانتے نہیں۔ الزمر
50 ایسی ہی بات ان لوگوں نے بھی کہی تھی جو ان سے [٦٨] پہلے گزر چکے۔ پھر وہ چیز ان کے کسی کام نہ آئی جو وہ کما رہے تھے الزمر
51 چنانچہ اپنی کمائی کے برے نتائج انہیں بھگتنے پڑے اور ان لوگوں [٦٩] میں سے جو ظلم کر رہے ہیں وہ بھی عنقریب اپنے کاموں کے برے نتائج بھگت لیں گے اور یہ لوگ (ہمیں) عاجز کرسکنے والے نہیں الزمر
52 کیا انہیں معلوم نہیں کہ اللہ جس کے لئے چاہے رزق کشادہ کردیتا ہے اور جس کے لئے چاہے تنگ کردیتا ہے۔ اس میں بھی ان لوگوں کے لئے کئی نشانیاں [٧٠] ہیں جو ایمان لاتے ہیں۔ الزمر
53 آپ لوگوں سے کہہ دیجئے : اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں [٧١] پر زیادتی کی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا، اللہ یقیناً سارے ہی گناہ معاف کردیتا ہے کیونکہ وہ غفور رحیم ہے الزمر
54 اور اپنے پروردگار کی طرف رجوع کرو اور اس کا حکم مان لو قبل اس کے کہ تم پر عذاب [٧٢] آئے پھر تمہیں کہیں سے مدد بھی نہ مل سکے۔ الزمر
55 اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے پروردگار کے ہاں سے نازل ہوا ہے اس کے بہترین [٧٣] پہلو کی پیروی کرو پیشتر اس کے کہ اچانک تم پر عذاب آجائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو الزمر
56 (کہیں ایسا نہ ہو کہ اس وقت) کوئی کہنے لگے : افسوس میری اس کوتاہی پر جو میں [٧٤] اللہ کے حق میں کرتا رہا اور میں تو مذاق اڑانے والوں میں سے تھا الزمر
57 یا یوں کہے کہ : ’’اگر اللہ مجھے ہدایت دیتا تو میں پرہیزگاروں سے ہوتا‘‘ الزمر
58 یا جب عذاب دیکھے تو کہنے لگے :’’مجھے ایک اور موقعہ مل جائے تو میں نیک کام کرنے والوں میں شامل [٧٥] ہوجاؤں‘‘ الزمر
59 (اللہ فرمائے گا) کیوں نہیں۔ تیرے پاس میری آیات آئیں تو تو نے انہیں جھٹلا دیا اور اکڑ بیٹھا اور تو تو تھا ہی کافروں میں [٧٦] سے الزمر
60 جن لوگوں نے اللہ پر جھوٹ بولا تھا![٧٧] قیامت کے دن آپ دیکھ لیں گے کہ ان کے چہرے سیاہ ہو رہے ہوں گے۔ کیا جہنم میں تکبر کرنے والوں [٧٨] کا ٹھکانا نہیں؟ الزمر
61 اور جو لوگ اللہ سے ڈرتے رہے اللہ انہیں ان کی کامیابی کی (وجہ سے) ہر جگہ پر نجات [٧٩] دے گا، انہیں نہ تو کوئی تکلیف پہنچے گی اور نہ وہ غمزدہ ہوں گے الزمر
62 اللہ ہی ہر چیز [٨٠] کا پیدا کرنے والا اور وہی ہر چیز کا نگہبان ہے الزمر
63 آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں اور جن لوگوں نے اللہ کی آیات کا انکار کیا وہی خسارہ اٹھانے والے ہیں الزمر
64 آپ ان سے کہئے : نادانو! کیا تم مجھے یہ مشورہ دیتے ہو کہ میں اللہ کے سوا کسی دوسرے کی عبادت [٨١] کروں؟ الزمر
65 حالانکہ آپ کی طرف یہ وحی کی جا چکی ہے اور ان لوگوں کی طرف بھی جو آپ سے پہلے تھے، کہ اگر آپ نے شرک کیا تو آپ کے عمل برباد [٨٢] ہوجائیں گے اور آپ خسارہ اٹھانے والوں میں شامل ہوجائیں گے۔ الزمر
66 بلکہ آپ اللہ ہی کی عبادت کیجئے اور اس کے شکرگزار بن کر رہئے۔ الزمر
67 ان لوگوں نے اللہ کی قدر نہیں کی جیسا کہ اس کی قدر [٨٣] کرنے کا حق ہے۔ قیامت کے دن ساری زمین اس کی مٹھی میں اور تمام آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپیٹے ہوئے ہوں گے [٨٤]۔ وہ ان باتوں سے پاک اور بالاتر ہے جو یہ لوگ اس کے شریک ٹھہراتے ہیں الزمر
68 اور جب صور پھونکا جائے گا تو جو بھی آسمانوں اور زمین میں موجود مخلوق ہے سب بے ہوش ہو کر گر پڑیں گے مگر جسے [٨٥] اللہ (بچانا) چاہے۔ پھر جب دوسری بار صور پھونکا جائے گا تو فوراً سب کے سب اٹھ کر [٨٦] دیکھنے لگیں گے الزمر
69 اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے [٨٧] جگمگا اٹھے گی اور (سب کی) کتاب اعمال لا کر رکھ دی جائے گی اور انبیاء اور تمام گواہ [٨٨] حاضر کئے جائیں گے اور لوگوں میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ الزمر
70 اور ہر شخص نے جو عمل کیا ہوگا اسے اس کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور جو کچھ وہ کر رہے ہیں اللہ اسے خوب جاننے والا [٨٩] ہے۔ الزمر
71 اور جن لوگوں نے کفر کیا ہوگا انہیں گروہ در گروہ جہنم کی طرف ہانکا [٩٠] جائے گا۔ یہاں تک کہ جب وہ جہنم پر پہنچ جائیں گے تو اس کے دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اس کے داروغے انہیں کہیں گے :'' کیا تمہارے پاس تمہی میں سے رسول نہیں آئے تھے جو تمہیں تمہارے پروردگار کی آیات پڑھ کر سناتے اور اس دن کے لئے پیش ہونے سے تمہیں ڈراتے [٩١] تھے؟ وہ کہیں گے : ''کیوں نہیں'' مگر کافروں پر عذاب کا حکم ثابت ہو کر رہا الزمر
72 انہیں کہا جائے گا کہ : جہنم کے دروازوں سے داخل ہوجاؤ تم ہمیشہ اس میں رہو گے۔ تکبر کرنے والوں [٩٢] کے لئے یہ کیسا برا ٹھکانا ہوگا۔ الزمر
73 اور جو لوگ اپنے پروردگار سے ڈرتے رہے انہیں گروہ در گروہ [٩٣] جنت کی طرف چلایا جائے گا۔ یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس پہنچ جائیں گے اور اس کے دروازے کھول دیئے جائیں گے تو اس کے داروغے انہیں کہیں گے : تم پرسلامتی ہو، خوش ہوجاؤ اور ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہوجاؤ الزمر
74 وہ کہیں گے : ’’اس اللہ کا شکر ہے جس نے ہمارے ساتھ اپنا وعدہ سچا کر دکھایا اور ہمیں اس سرزمین کا وارث [٩٤] بنادیا کہ اس جنت میں ہم جہاں چاہیں رہیں‘‘ عمل کرنے والوں کے لئے یہ کیسا اچھا [٩٥] اجر ہے۔ الزمر
75 نیز (اس دن) آپ دیکھیں گے کہ فرشتے عرش کے گرد حلقہ باندھے، اپنے پروردگار کی تعریف [٩٦] کے ساتھ تسبیح کر رہے ہیں۔ اور لوگوں میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور سب کہیں گے کہ :’’سب تعریف اس اللہ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔‘‘ الزمر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے غافر
1 حٰمۤ غافر
2 یہ کتاب اللہ کی طرف سے نازل ہوئی ہے جو غالب ہے سب کچھ جاننے والاہے غافر
3 وہ گناہ بخشنے والا، توبہ قبول کرنے والا، سخت سزا دینے والا اور صاحب فضل ہے، اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، اسی کی طرف (سب کو) لوٹ کر جانا ہے [١]۔ غافر
4 اللہ کی آیات میں صرف وہی لوگ جھگڑا کرتے ہیں جو کافر ہیں لہٰذا ان کا دنیا کے ملکوں میں چلنا پھرنا آپ کو کسی دھوکے [٢] میں نہ ڈال دے۔ غافر
5 ان سے پہلے قوم نوح اور (رسولوں کے مخالف) کئی جتھوں [٣] نے انہیں [٤] جھٹلایا اور ہر قوم نے اپنے رسول کو گرفتار کرنے کا ارادہ کیا اور باطل کے ساتھ جھگڑا کیا تاکہ باطل سے حق کو شکست دے سکیں، پھر میں نے انہیں پکڑ لیا تو دیکھ لو میری سزا کیسی تھی۔ غافر
6 اسی طرح آپ کے پروردگار کا یہ حکم ان لوگوں پر صادق آ گیا کہ جن لوگوں نے کفر کیا وہی اہل دوزخ [٥] ہیں غافر
7 جو (فرشتے) عرش اٹھائے ہوئے ہیں [٦] اور جو اس کے گرد ہیں سب اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے اور اس پر ایمان [٧] رکھتے ہیں اور ایمانداروں کے لئے بخشش طلب کرتے (اور کہتے) ہیں : اے ہمارے پروردگار! تو نے اپنی رحمت اور علم سے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے لہٰذا جن لوگوں نے توبہ کی اور تیری راہ کی پیروی کی انہیں بخش دے اور دوزخ [٨] کے عذاب سے بچا لے غافر
8 اے ہمارے پروردگار! انہیں ان ہمیشہ رہنے والے باغات [٩] میں داخل کر جس کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان کے آباء و اجداد، ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے [١٠] جو صالح ہیں انہیں بھی 'بلاشبہ تو ہر چیز پر غالب، حکمت والا ہے غافر
9 اور انہیں برائیوں [١١] سے بچالے۔ اس روز جسے تو نے برائیوں [١٢] سے بچا لیا گویا تو نے اس پر رحمت کردی اور یہی بڑی کامیابی ہے غافر
10 اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے (قیامت کے دن) انہیں پکار کر کہا جائے گا کہ : ’’(آج) جتنا غصہ تمہیں اپنے آپ پر آ رہا [١٣] ہے۔ اللہ کو تم پر اس سے زیادہ غصہ آتا تھا جب تمہیں ایمان کی طرف دعوت دی جاتی تھی تو تم انکار کردیتے تھے‘‘ غافر
11 وہ کہیں گے : ’’ہمارے پروردگار! تو نے دو دفعہ ہمیں مارا اور دو دفعہ زندہ کیا، ہم اپنے گناہوں کا اعتراف [١٤] کرتے ہیں۔ اب (بتاؤ) کیا یہاں سے نکلنے کی بھی کوئی راہ ہے؟‘‘ غافر
12 (جواب ملے گا کہ) تمہارا یہ حال اس لئے ہے کہ جب تمہیں اللہ اکیلے کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم انکار کردیتے تھے اور اگر اس کے ساتھ کوئی شریک بنایا جاتا تو تم مان لیتے تھے۔ اب فیصلہ تو اللہ ہی کے ہاتھ میں [١٥] ہے جو عالی شان اور کبریائی والا ہے۔ غافر
13 وہی تو ہے جو تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور آسمان سے تمہارے لئے رزق [١٦] اتارتا ہے مگر (ان باتوں سے) سبق تو وہی حاصل کرتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرتا ہو غافر
14 لہٰذا اللہ کو خالصتاً اسی کی حاکمیت تسلیم کرتے ہوئے پکارا کرو اگرچہ کافر اسے برا [١٧] ہی مانیں۔ غافر
15 وہ بلند [١٨] درجوں والا ہے، عرش کا مالک ہے، وہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے روح [١٩] (وحی) نازل کرتا ہے تاکہ وہ (لوگوں کو) ملاقات کے دن [٢٠] سے ڈرائے غافر
16 جس دن سب لوگ کھلے میدان میں ہوں گے اور ان کی کوئی بات بھی اللہ سے چھپی نہ رہے گی (اور پوچھا جائے گا کہ) آج حکومت کس [٢١] کی ہے؟ (پھر خود ہی فرمائے گا :) اللہ اکیلے کی جو سب پر غالب ہے غافر
17 آج ہر شخص کو اسی کا بدلہ دیا جائے گا جو اس نے کمایا ہوگا کسی پر آج ظلم [٢٢] نہیں ہوگا۔ بلاشبہ اللہ فوراً حساب لے لینے [٢٣] والا ہے۔ غافر
18 اور (اے نبی!) انہیں قریب آ پہنچنے [٢٤] والے دن سے ڈرائیے جب غم کے مارے کلیجے منہ کو آرہے [٢٥] ہوں گے (اس دن) ظالموں کا نہ کوئی حمایتی ہوگا اور نہ ایسا سفارشی [٢٦] جس کی بات مانی جائے غافر
19 اللہ تعالیٰ نگاہوں کی خیانت [٢٧] کو بھی جانتا ہے اور ان مخفی باتوں کو بھی جو سپنوں نے چھپا رکھی ہیں غافر
20 اور اللہ ہی انصاف کے ساتھ فیصلہ کرے گا۔ اور اللہ کے علاوہ جنہیں [٢٨] یہ لوگ پکارتے ہیں وہ تو کچھ بھی فیصلہ نہیں کرسکتے۔ بلاشبہ اللہ ہی سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے غافر
21 کیا ان لوگوں نے زمین میں چل پھر کر نہیں دیکھا کہ جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں ان کا کیا انجام ہوا۔ وہ ان سے قوت میں بھی زیادہ تھے۔ اور اپنی یادگاریں بھی ان سے زیادہ چھوڑ گئے تھے۔ پھر ان کے گناہوں کی وجہ سے اللہ نے انہیں پکڑ لیا۔ اور انہیں اللہ (کی گرفت) سے بچانے والا [٢٩] کوئی نہ تھا۔ غافر
22 یہ اس لئے ہوا کہ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل [٣٠] لے کر آئے تو انہوں نے انکار کردیا۔ چنانچہ اللہ نے انہیں پکڑ لیا۔ اللہ تعالیٰ یقیناً بڑی قوت والا اور سخت سزا دینے والا ہے۔ غافر
23 نیز ہم نے موسیٰ کو اپنے معجزات اور صریح [٣١] سند دے کر فرعون، ہامان اور قارون کی طرف بھیجا تھا غافر
24 مگر انہوں نے کہا کہ ’’یہ تو جادو گرہے بڑا [٣٢] جھوٹا‘‘ غافر
25 پھر جب وہ ہماری طرف سے دین حق ان کے پاس لایا تو کہنے لگے : ’’جو لوگ ایمان لاکر موسیٰ کے ساتھ مل گئے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کر ڈالو اور ان کی عورتوں کو زندہ رہنے دو‘‘ مگر کافروں کی یہ چال [٣٣] ناکام ہی رہی۔ غافر
26 اور فرعون کہنے لگا : ’’مجھے چھوڑو [٣٤]۔ میں خود موسیٰ کو قتل کئے دیتا ہوں اور وہ اپنے پروردگار کو پکار کر دیکھ لے۔ مجھے تو یہ ڈر ہے کہ یہ تمہارے دین کو بدل ڈالے گا [٣٥] یا ملک میں فساد [٣٦] بپا کر دے گا‘‘ غافر
27 اور موسیٰ نے کہا' میں نے اپنے اور تمہارے پروردگار کی ہر ایسے متکبر سے جو روز [٣٧] حساب پر ایمان نہیں رکھتا، پناہ لے لی ہے۔ غافر
28 اور (اس موقعہ پر) آل فرعون میں سے ایک مومن آدمی، جو اپنا ایمان چھپائے [٣٨] ہوئے تھا، بول اٹھا :''کیا تم ایسے آدمی کو قتل کرتے ہو جو یہ کہتا ہے کہ میرا پروردگار اللہ ہے حالانکہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے تمہارے پاس واضح دلائل [٣٩] لے کر آیا ہے؟ اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کے جھوٹ کا وبال اسی پر ہے اور اگر وہ سچا ہے تو جس (عذاب) کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے اس کا کچھ نہ کچھ حصہ تمہیں پہنچ کے [٤٠] رہے گا۔ اللہ یقیناً ایسے شخص کو راہ پر نہیں لاتا جو حد سے بڑھنے [٤١] والا اور کذاب ہو غافر
29 ’’اے میری قوم! آج تمہاری ہی حکومت ہے اور ملک میں تم ہی غالب ہو لیکن اگر اللہ کا عذاب آجائے تو کون ہماری مدد [٤٢] کرے گا ؟‘‘ فرعون کہنے لگا : ’’میں تو تمہیں وہی کچھ دکھاتا ہوں جو خود دیکھ [٤٣] رہا ہوں اور میں تمہیں وہی راہ دکھاتا ہوں جو بھلائی کی راہ ہے‘‘ غافر
30 اور جو شخص ایمان لایا تھا وہ کہنے لگا : اے میری قوم! مجھے ڈر ہے کہ تم پر بھی ایسا دن نہ آجائے جیسا (رسولوں کے مخالف) جتھوں پر آیا تھا۔ غافر
31 جیسے قوم نوح، عاد، ثمود، اور ان کے بعد آنے والوں کی بری حالت [٤٤] ہوئی تھی۔ اور اللہ تو یہ نہیں چاہتا کہ (اپنے) بندوں پر ظلم [٤٥] کرے غافر
32 اے میری قوم! میں تم پر آہ و فغان کے دن [٤٦] (کے آنے) سے ڈرتا ہوں غافر
33 جس دن تم پیٹھ پھیر کر بھاگے بھاگے پھرو گے مگر تمہیں اللہ سے [٤٧] کوئی بچانے والا نہ ہوگا اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی راہ پر لانے والا نہیں غافر
34 اس سے پہلے یوسف تمہارے پاس واضح دلائل لے کر آئے تھے، مگر جو کچھ وہ لائے اس کے متعلق تم شک [٤٨] ہی میں پڑے رہے۔ یہاں تک کہ وہ فوت ہوگئے تو تم کہنے لگے کہ اس کے بعد اللہ ہرگز کوئی رسول نہیں بھیجے گا۔ اسی طرح اللہ ایسے لوگوں کو گمراہ کردیتا ہے جو حد سے بڑھنے والے اور شک کرنے والے ہوں غافر
35 جو اللہ کی آیات میں جھگڑا کرتے ہیں بغیر اس کے کہ ان کے پاس کوئی دلیل [٤٩] آئی ہو۔ یہ چیز اللہ اور ایمانداروں کے نزدیک بڑی بیزاری کی بات ہے۔ اسی طرح اللہ ہر تکبر کرنے والے سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے غافر
36 اور فرعون کہنے لگا : اے ہا مان : میرے لئے ایک بلند عمارت بناؤ تاکہ میں ان راستوں تک پہنچ سکوں غافر
37 جو آسمانوں کے راستے ہیں، پھر موسیٰ کے الٰہ کی طرف جھانک سکوں اور میں تو اسے جھوٹا ہی خیال [٥٠] کرتاہوں۔ اس طرح فرعون کی بدعملی اس کے لئے خوشنما [٥١] بنا دی گئی اور وہ راہ راست سے روک دیا گیا۔ اور فرعون کی چال بازی [٥٢] میں اس کی اپنی ہی تباہی (مضمر) تھی۔ غافر
38 اور جو شخص ایمان لایا تھا، وہ کہنے لگا : اے میری قوم! میری پیروی کرو تو میں تمہیں بھلائی کی راہ بتاؤں گا غافر
39 اے میری قوم! یہ دنیا کی زندگی تو بس چند روزہ ہے اور ہمیشہ کے قیام کا گھر آخرت [٥٣] ہی ہے۔ غافر
40 جو شخص برائی کرے گا اسے اتنا ہی بدلہ دیا جائے گا اور جو نیک عمل کرے گا خواہ وہ مرد ہو یا عورت بشرطیکہ وہ مومن ہو، تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور وہاں انہیں بلا حساب رزق دیا جائے گا غافر
41 اے میری قوم! کیا بات ہے کہ میں تو تمہیں نجات [٥٤] کی طرف بلاتا ہوں اور تم مجھے آگ کی طرف بلاتے ہو۔ غافر
42 تم مجھے یہ دعوت دیتے ہو کہ میں اللہ سے کفر کروں اور ایسی چیزوں کو اس کا شریک بناؤں جن کے متعلق مجھے کچھ علم [٥٥ ] نہیں حالانکہ میں تمہیں اس کی طرف بلاتا ہوں جو سب پر غالب ہے اور بخشنے والا ہے۔ غافر
43 اس بات میں کوئی شک نہیں کہ جس کی طرف تم مجھے دعوت دیتے ہو اسے پکارنے کا نہ دنیا میں کوئی فائدہ ہے [٥٦] اور نہ آخرت میں۔ اور یہ کہ ہماری واپسی اللہ کی طرف ہے اور بلاشبہ حد [٥٧] سے بڑھنے والے ہی دوزخی ہیں۔ غافر
44 جو کچھ میں تم سے کہہ رہا ہوں عنقریب تم اسے یاد [٥٨] کرو گے اور میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں۔ بلاشبہ اللہ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے۔ غافر
45 ان لوگوں نے جو چالیں اس مرد مومن کے خلاف چلی تھیں [٥٩] اللہ نے ان سے اسے بچا لیا اور آل فرعون خود ہی برے عذاب میں گھر گئے۔ غافر
46 وہ صبح و شام آگ پر پیش کئے جاتے ہیں اور جس دن [٦٠] قیامت قائم ہوگی (تو حکم ہوگا کہ) آل فرعون کو سخت ترین عذاب میں داخل کردو۔ غافر
47 اور جب وہ دوزخ میں ایک دوسرے سے جھگڑا کریں گے تو کمزور لوگ بڑا بننے [٦١] والوں سے کہیں گے : ہم (دنیا میں) تمہارے تابع فرمان تھے تو کیا تم دوزخ کے عذاب کا کچھ حصہ ہم سے ہٹا کر ہمارے کسی کام آؤ گے؟ غافر
48 وہ بڑا بننے والے جواب دیں گے : ہم سب اسی میں پڑے ہیں۔ (اور) اللہ بندوں کے درمیان [٦٢] فیصلہ کرچکا ہے۔ غافر
49 اور جو لوگ دوزخ میں ہوں گے وہ جہنم کے محافظوں [٦٣] سے کہیں گے : اپنے پروردگار سے دعا کرو کہ وہ ایک دن تو ہمارے عذاب میں کچھ تخفیف کر دے غافر
50 وہ کہیں گے ’’کیا تمہارے پاس رسول واضح دلائل لے کر نہیں [٦٤] آئے تھے؟‘‘ دوزخی کہیں گے : ’’کیوں نہیں‘‘ (ضرور آئے تھے) تو وہ کہیں گے : ’’ پھر تم خود [٦٥] ہی دعا کرلو‘‘ اور کافروں کی دعا تو گُم ہی ہوجانے والی [٦٦] ہے۔ غافر
51 ہم یقیناً اپنے رسولوں کی اور ان لوگوں کی جو ایمان لائے دنیا کی زندگی میں [٦٧] بھی مدد کرتے ہیں اور اس دن بھی کریں گے جب گواہ کھڑے [٦٨] ہوں گے غافر
52 جس دن ظالموں کو ان کی معذرت کچھ بھی فائدہ نہ دے گی اور ان کے لئے لعنت ہے اور برا گھر ہے غافر
53 ہم نے موسیٰ کو ہدایت [٦٩] عطا کی اور بنی اسرائیل کو کتاب (تورات) کا وارث بنا دیا [٧٠]۔ غافر
54 جو اہل عقل کے لئے ہدایت اور نصیحت تھی۔ غافر
55 پس آپ صبر کیجئے۔ بلاشبہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اپنے گناہ کی معافی مانگئے [٧١] اور صبح و شام اپنے پروردگار کی حمد [٧٢] کے ساتھ اس کی تسبیح کیجئے۔ غافر
56 جو لوگ بغیر کسی سند کے جو ان کے پاس آئی ہو اللہ کی آیات میں جھگڑا کرتے ہیں ان کے دلوں میں تکبر بھرا [٧٣] ہوتا ہے مگر وہ اس بڑائی کو پا نہیں سکتے (جس کی وہ آرزو رکھتے ہیں) لہٰذا آپ (ان کی شرارتوں سے) اللہ کی پناہ مانگیے [٧٤]۔ بلاشبہ وہ سب کچھ سننے والا، دیکھنے والا ہے۔ غافر
57 آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا انسانوں کے پیدا کرنے سے زیادہ بڑا کام ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے [٧٥] غافر
58 نابینا اور بینا یکساں نہیں ہوسکتے اور جو لوگ ایمان لائیں اور اچھے عمل کریں، وہ اور بدکردار [٧٦] یکساں نہیں ہوسکتے (مگر) تم لوگ کم ہی سوچتے ہو۔ غافر
59 بلاشبہ قیامت آنے والی ہے [٧٧] جس میں کوئی شک نہیں لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔ غافر
60 آپ کے پروردگار نے فرمایا ہے : مجھے پکارو، میں تمہاری دعا قبول کروں گا جو لوگ میری عبادت سے ناک بھوں چڑھاتے [٧٨] ہیں عنقریب ذلیل و خوار [٧٩] ہو کر جہنم میں داخل ہوں گے۔ غافر
61 اللہ وہ ذات ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی [٨٠] تاکہ تم اس میں آرام کرسکو اور دن کو روشن بنا دیا۔ اللہ تو یقیناً لوگوں پر بڑا صاحب فضل [٨١] ہے لیکن اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔ غافر
62 یہ ہے تمہارا پروردگار! جو ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے۔ اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ پھر تم کہاں سے بہکائے جاتے ہو [٨٢] غافر
63 اسی طرح وہ لوگ بہکائے جاتے رہے ہیں جو اللہ کی آیات کا انکار کیا کرتے تھے۔ غافر
64 اللہ ہی ہے جس نے تمہارے لئے زمین کو جائے قرار [٨٣] اور آسمان کو (بمنزلہ) چھت [٨٤] بنایا اور تمہاری صورتیں بنائیں تو نہایت عمدہ [٨٥] بنائیں اور تمہیں پاکیزہ چیزوں [٨٦] کا رزق دیا۔ یہ (ان صفات کا مالک) ہے تمہارا پروردگار جو بڑا برکت والا اور تمام جہانوں کا پروردگار ہے۔ غافر
65 وہی زندہ [٨٧] ہے (جسے موت نہیں) اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ لہٰذا تم خالص اسی کی حاکمیت [٨٨] تسلیم کرتے ہوئے اسے پکارا کرو۔ ہر طرح کی تعریف اللہ رب العالمین کے لئے ہی ہے۔ غافر
66 آپ ان سے کہئے کہ مجھے منع کیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنہیں تم اللہ کو چھوڑ [٨٩] کر پکارتے ہو، جبکہ میرے پروردگار کی طرف سے میرے پاس واضح دلائل بھی آچکے ہیں اور مجھے حکم ملا ہے کہ میں اللہ رب العالمین کا فرمانبردار بن کر رہوں غافر
67 وہی تو ہے جس نے تمہیں مٹی سے، پھر نطفہ سے، پھر لوتھڑے سے پیدا کیا، پھر تمہیں بچے کی شکل میں (ماں کے پیٹ سے) نکالتا ہے۔ پھر (انہیں بڑھاتا ہے) تاکہ تم اپنی پوری طاقت کو پہنچ جاؤ۔ پھر (اور بڑھاتا ہے) تاکہ تم بڑھاپے کو پہنچو۔ پھر تم میں سے کسی کو پہلے ہی وفات دے دی [٩٠] جاتی ہے تاکہ تم اس مدت کو پہنچو جو تمہارے لئے مقرر ہے اور (یہ سب کچھ اس لئے ہے) تاکہ تم عقل سے کام لو۔ غافر
68 وہی تو ہے جو تمہیں زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ پھر جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرلیتا ہے تو بس اسے اتنا ہی کہتا ہے کہ ’’ہوجا‘‘ تو وہ ہوجاتا [٩١] ہے۔ غافر
69 آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا، جو اللہ کی آیات میں جھگڑے کرتے ہیں؟ وہ کہاں سے پھرا دیئے [٩٢] جاتے ہیں؟ غافر
70 ان لوگوں نے اس کتاب (قرآن) کو بھی جھٹلایا اور ان کتابوں کو بھی جو ہم نے رسولوں کو دے کر بھیجی [٩٣] تھیں۔ عنقریب انہیں (سب کچھ) معلوم ہوجائے گا غافر
71 جبکہ ان کی گردنوں میں طوق پڑے ہوں گے اور ایسی زنجیریں جن سے پکڑ کر وہ کھولتے پانی میں گھسیٹے [٩٤] جائیں گے۔ غافر
72 پھر دوزخ میں جھونک دیئے جائیں گے غافر
73 پھر ان سے پوچھا جائے گا : کہاں ہیں وہ جنہیں تم اللہ کے سوا شریک بنایا کرتے تھے غافر
74 وہ کہیں گے : وہ ہماری یاد سے گم ہوچکے ہیں۔ بلکہ ہم تو اس سے پہلے کسی چیز کو بھی پکارتے [٩٥] ہی نہ تھے۔ اللہ اسی طرح کافروں کو بھول بھلیوں [٩٦] میں ڈال دیتا ہے غافر
75 (پھر انہیں کہا جائے گا کہ) تمہارا یہ انجام اس وجہ سے ہے کہ کسی معقول وجہ کے بغیر زمین میں پھولے نہ سماتے تھے اور اکڑ اکڑ کر چلتے تھے غافر
76 (اب) دوزخ کے دروازوں میں سے داخل ہوجاؤ، تم اس میں ہمیشہ رہو گے۔ تکبر [٩٧] کرنے والوں کا کیسا برا ٹھکانا ہے غافر
77 پس (اے نبی!) آپ صبر کیجئے۔ اللہ کا وعدہ سچا ہے، ہم نے جس عذاب کا ان سے وعدہ کیا ہے، ہوسکتا ہے کہ اس کا کچھ حصہ ہم آپ کو (آپ کی زندگی میں ہی) دکھا دیں یا آپ کو اٹھا لیں (اور انہیں بعد میں عذاب دیں) آخر انہیں ہماری ہی طرف لوٹ [٩٨] کر آنا ہے۔ غافر
78 آپ سے پہلے ہم کئی رسول بھیج چکے ہیں ان میں سے کچھ تو ایسے ہیں جن کا حال ہم نے آپ سے بیان کردیا ہے اور کچھ ایسے جن کا حال بیان نہیں کیا اور کسی رسول میں یہ طاقت نہ تھی کہ وہ اللہ کے اذن [٩٩] کے بغیر کوئی معجزہ از خود لاسکتا۔ پھر جب اللہ کا حکم آگیا تو انصاف کے مطابق فیصلہ کردیا گیا اور اس وقت غلط کار [١٠٠] لوگ ہی خسارہ میں رہے۔ غافر
79 اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لئے مویشی پیدا کئے ان میں بعض پر تم سوار ہوتے ہو اور بعض (کا گوشت) کھاتے ہو غافر
80 نیز تمہارے لئے ان میں اور بھی کئی فائدے ہیں اور جہاں جانے کی ضرورت تمہارے جی میں آئے۔ ان پر سوار ہو کر وہاں پہنچ جاتے ہو، نیز ان پر اور کشتیوں پر تم سوار کئے جاتے ہو غافر
81 اللہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھارہا ہے پھر تم اس کی کن کن [١٠١] نشانیوں کا انکار کرو گے؟ غافر
82 کیا ان لوگوں نے زمین میں چل پھر کر دیکھا نہیں کہ جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں ان کا کیا انجام ہوا ؟ وہ تعداد میں ان سے زیادہ، قوت میں ان سے سخت، اور زمین میں اپنے آثار چھوڑنے میں [١٠٢] ان سے بڑھ کر تھے، مگر جو وہ کام کر رہے تھے یہ سب چیزیں ان کے کچھ کام نہ آسکیں غافر
83 پھر جب ان کے رسول، ان کے پاس واضح دلائل لے کر آئے تو جو علم [١٠٣] ان کے پاس تھا وہ اسی میں مگن رہے اور جس (عذاب) کا وہ مذاق اڑاتے تھے اسی نے انہیں آگھیرا غافر
84 اور جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ [١٠٤] لیا تو کہنے لگے : ’’ہم اللہ اکیلے پر ایمان لائے اور جنہیں ہم اللہ کا شریک ٹھہراتے تھے ان سے انکار کرتے ہیں‘‘ غافر
85 مگر جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیاتو ان کے ایمان نے انہیں کچھ فائدہ نہ دیا۔ یہی سنت الٰہی ہے جو ہمیشہ اس کے بندوں میں جاری رہی ہے اور اس (عذاب کے) موقعہ پر کافر لوگ خسارہ میں پڑگئے۔ غافر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے فصلت
1 حٰمۤ فصلت
2 یہ (قرآن) بڑے مہربان نہایت رحم والے کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ فصلت
3 ایسی کتاب جس کی آیات تفصیل سے بیان کی گئی ہیں، عربی زبان میں ہے اور ان لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں فصلت
4 یہ بشارت دینے والا اور ڈرانے والا [٢] ہے مگر اکثر لوگوں نے اس سے اعراض کیا اور اسے سنتے ہی نہیں۔ فصلت
5 اور کہتے ہیں کہ جس چیز کی طرف تو ہمیں بلاتا ہے اس سے ہمارے دل پردوں میں ہیں اور ہمارے کان (یہ کلام سننے سے) بہرے ہوگئے ہیں اور ہمارے اور تیرے درمیان [٣] ایک پردہ حائل ہے لہٰذا تم اپنا کام کئے جاؤ ہم اپنا کام [٤] کئے جائیں گے فصلت
6 آپ ان سے کہئے کہ : میں تو تمہارے ہی جیسا ایک انسان [٥] ہوں۔ میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا الٰہ بس ایک ہی الٰہ ہے۔ لہٰذا سیدھے اسی کی طرف متوجہ رہو اور اسی سے معافی مانگو اور ان مشرکوں کے لئے ہلاکت ہے فصلت
7 جو زکوٰۃ [٦] ادا نہیں کرتے اور وہ آخرت کے بھی منکر ہیں فصلت
8 بلاشبہ وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کے لئے ایسا اجر ہے جو کبھی منقطع [٧] نہ ہوگا۔ فصلت
9 آپ ان سے کہئے : کیا تم اس ذات کا انکار کرتے ہو جس نے زمین کو دو دنوں میں پیدا کیا ؟ اور دوسروں کو اس کا ہمسر ٹھہراتے ہو؟ یہ (اس صفت کا مالک) ہے سب جہانوں کا پروردگار فصلت
10 نیز اس نے زمین کے اوپر مضبوط پہاڑ بنا دیئے اور اس میں برکت رکھی اور ٹھیک اندازے سے چار دنوں میں اس میں روئیدگی کی قوتیں رکھ دیں یہ زمین سب حاجت مندوں کے لئے یکساں [٨] ہے۔ فصلت
11 پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور وہ اس وقت دھواں [٩] تھا تو اس نے (اس طرح کے) آسمان اور زمین سے کہا کہ وجود میں آجاؤ خواہ تم چاہو یا نہ چاہو، دونوں نے کہا : ہم فرمانبرداروں کی طرح آگئے۔ فصلت
12 پھر اس نے دو دنوں میں سات آسمان بنا [١٠] ڈالے اور ہر آسمان میں اس کا قانون وحی [١١] کیا۔ اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں [١٢] سے سجا دیا اور (ان سے) حفاظت کا کام [١٣] لیا یہ سب پر غالب اور ہر چیز کو جاننے والے کی منصوبہ بندی [١٤] ہے۔ فصلت
13 پھر اگر وہ اعراض کریں تو آپ ان سے کہئے کہ میں تمہیں ایسی ہی کڑک (کے عذاب) سے ڈراتا [١٥] ہوں جیسی قوم عاد اور ثمود پر گری تھی۔ فصلت
14 جب ان کے پاس ان کے آگے سے اور پیچھے [١٦] سے رسول آئے (اور کہا) کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو تو کہنے لگے کہ : اگر اللہ (ہماری ہدایت) چاہتا تو فرشتے نازل کرتا لہٰذا تم جو پیغام دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کا انکار [١٧] کرتے ہیں فصلت
15 ان میں سے جو قوم عاد تھی اس نے ملک میں ناحق تکبر کیا اور کہنے لگے :''ہم سے بڑھ کر طاقتور کون ہے؟'' کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ جس نے انہیں پیدا کیا وہ ان سے یقیناً زیادہ طاقتور [١٨] ہے۔ اور وہ (دیدہ دانستہ) ہماری آیات کا انکار کرتے رہے۔ فصلت
16 پھر ہم نے ان پر چند منحوس [١٩] دنوں میں سناٹے کی آندھی چھوڑ دی [٢٠] تاکہ ہم انہیں دنیا میں ہی رسوائی کا عذاب چکھائیں اور جو آخرت کا عذاب ہے وہ تو اور زیادہ رسوا کرنے والا ہے۔ اور انہیں کہیں سے مدد بھی نہ ملے گی فصلت
17 رہے ثمود تو انہیں ہم نے سیدھی راہ دکھائی مگر انہوں نے راہ دیکھنے کے مقابلہ میں اندھا [٢١] رہنا ہی پسند کیا۔ آخر انہیں کڑک کی صورت میں ذلت کے عذاب نے پکڑ لیا جو ان کی کرتوتوں کا بدلہ تھا۔ فصلت
18 اور ہم نے ان لوگوں کو (اس عذاب سے) بچا لیا جو ایمان [٢٢] لائے اور (نافرمانی سے) بچتے رہے تھے۔ فصلت
19 اور جس دن اللہ کے دشمن دوزخ کی طرف ہانک کر لائے جائیں گے تو انہیں (گروہ در گروہ بننے کے لئے) روک [٢٣] لیا جائے گا۔ فصلت
20 یہاں تک کہ جب دوزخ کے قریب آپہنچیں گے تو ان کے کان، ان کی آنکھیں اور ان کی کھالیں ان کے خلاف [٢٤] وہی گواہی دیں گے جو عمل وہ کیا کرتے تھے فصلت
21 وہ اپنی کھالوں سے کہیں گے : تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی؟ وہ کہیں گی : ہمیں اسی اللہ نے قوت گویائی دے دی جس نے ہر چیز کو گویائی [٢٥] دی ہے۔ اسی نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔ فصلت
22 اور (گناہ کرتے وقت) تم اس بات سے نہیں چھپتے تھے کہ کہیں تمہارے کان، تمہاری آنکھیں اور تمہاری جلدیں ہی تمہارے خلاف گواہی [٢٦] نہ دے دیں۔ بلکہ تم تو یہ خیال کرتے تھے کہ جو کچھ تم کرتے ہو ان میں سے اکثر باتوں کو اللہ جانتا [٢٧] ہی نہیں فصلت
23 تمہارا یہی گمان جو تم نے اپنے پروردگار کے متعلق کر رکھا تھا تمہیں لے ڈوبا [٢٨] اور تم خسارہ پانے والوں میں ہوگئے۔ فصلت
24 اب اگر وہ صبر کریں [٢٩] (یا نہ کریں) آگ ہی ان کا ٹھکانا ہے اور اگر وہ توبہ [٣٠] کرنا چاہیں تو ان کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی فصلت
25 اور ہم نے ان پر کچھ ایسے ہم نشین [٣١] مسلط کردیئے جو آگے سے اور پیچھے سے ان کے سارے کام خوشنما کرکے دکھاتے تھے۔ چنانچہ ان پر بھی وہی حکم الٰہی ثابت ہوگیا جو ان سے پہلے گزرے ہوئے جنوں اور انسانوں پر ثابت ہوچکا تھا (یعنی یہ کہ) وہی خسارہ اٹھانے [٣٢] والے ہیں۔ فصلت
26 اور کافر (ایک دوسرے سے) کہتے ہیں کہ : اس قرآن کو نہ سنو [٣٣] اور (جب پڑھا جائے تو) خوب شور مچاؤ۔ اس طرح شاید تم غالب رہو۔ فصلت
27 ہم ایسے کافروں کو یقیناً سخت عذاب چکھائیں گے اور جو برے سے برے کام وہ کرتے [٣٤] رہے ان کا ضرور بدلہ دیں گے فصلت
28 اللہ کے ان دشمنوں [٣٥] کا بدلہ یہی دوزخ ہے۔ ہمیشہ کے لئے ان کا گھر اسی میں ہوگا۔ یہ بدلہ ہے جو وہ جان بوجھ کر ہماری آیات کا انکار کرتے تھے۔ فصلت
29 اور (قیامت کے دن) کافر کہیں گے : اے ہمارے پروردگار! ہمیں جنوں [٣٦] اور انسانوں میں سے وہ لوگ دکھادے جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا۔ ہم انہیں اپنے پاؤں تلے روندیں تاکہ وہ ذلیل و خوار ہوں۔ فصلت
30 جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے پھر اس پر ڈٹ گئے [٣٧] ان پر فرشتے نازل [٣٨] ہوتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں۔ نہ ڈرو اور نہ غمگین [٣٩] ہو اور اس جنت کی خوشی مناؤ جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے فصلت
31 ہم دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے دوست [٤٠] ہیں اور آخرت میں بھی۔ وہاں تمہارا جو جی چاہے گا تمہیں ملے گا اور جو کچھ مانگو گے تمہارا ہوگا۔ فصلت
32 یہ بخشنے والے مہربان کی طرف سے مہمانی ہوگی فصلت
33 اور اس شخص سے اچھی بات کس کی ہوسکتی ہے جس نے اللہ کی طرف [٤١] بلایا اور نیک عمل کئے اور کہا کہ میں (اللہ کا) فرمانبردار ہوں فصلت
34 (اے نبی) نیکی اور بدی [٤٢] کبھی برابر نہیں ہوسکتے۔ آپ (بدی کو) ایسی بات سے دفع کیجئے جو اچھی ہو۔ آپ دیکھیں گے کہ جس شخص کی آپ سے عداوت تھی وہ آپ کا گہرا دوست بن گیا ہے۔ فصلت
35 اور یہ بات صرف انہیں نصیب ہوتی ہے جو صبر کرتے ہیں اور یہ کسی بڑے بختوں [٤٣] والے کو ہی حاصل ہوتی ہے۔ فصلت
36 پھر اگر کسی وقت آپ کو کوئی شیطانی وسوسہ [٤٤] آنے لگے تو اللہ کی پناہ [٤٥] مانگیے۔ وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے۔ فصلت
37 یہ رات اور دن، سورج [٤٦] اور چاند سب اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ نہ تو تم سورج کو سجدہ کرو اور نہ چاند کو بلکہ اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے۔ اگر تمہیں (فی الواقع) اسی کی عبادت کرنا منظور ہے۔ فصلت
38 پھر اگر یہ لوگ اکڑ بیٹھیں تو آپ کے پروردگار کے پاس جو لوگ ہیں وہ رات دن اس کی تسبیح [٤٧] میں لگے رہتے ہیں اور کبھی نہیں اکتاتے فصلت
39 اور اللہ کی نشانیوں میں سے ایک یہ ہے کہ تم دیکھتے ہو کہ زمین سونی (بے آباد) پڑی ہوئی ہے۔ پھر ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو وہ حرکت میں آتی ہے اور پھول جاتی ہے۔ جس (اللہ) نے اس زمین کو زندہ کیا وہ یقیناً مردوں کو [٤٨] بھی زندہ کرسکتا ہے کیونکہ وہ ہر چیز پر قادر ہے فصلت
40 بلاشبہ جو لوگ ہماری آیات سے غلط مفہوم [٤٩] لیتے ہیں وہ ہم سے پوشیدہ نہیں۔ بھلا وہ شخص جو دوزخ میں ڈالا جائے گا وہ بہتر ہے یا وہ جو قیامت کے دن امن و امان سے آئے گا ؟ تم جو چاہتے ہو [٥٠] کرو، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے خوب دیکھ رہا ہے فصلت
41 یہ وہ لوگ ہیں کہ جب ان کے پاس ذکر (قرآن) آیا تو انہوں نے اس کا انکار کردیا۔ حالانکہ یہ ایک زبردست [٥١] کتاب ہے۔ فصلت
42 جس میں باطل نہ آگے سے راہ پاسکتا ہے اور نہ پیچھے [٥٢] سے۔ یہ حکمت والے اور لائق ستائش اللہ کی طرف سے نازل ہوا ہے۔ فصلت
43 آپ سے بھی وہی کچھ کہا جارہا ہے جو آپ سے پہلے رسولوں کو کہا [٥٣] جا چکا ہے۔ بلاشبہ آپ کا پروردگار معاف کردینے والا بھی ہے۔ اور دردناک [٥٤] عذاب دینے والا بھی۔ فصلت
44 اور اگر ہم اس قرآن کی زبان غیر عربی [٥٥] بنا دیتے تو کافر کہتے کہ اس کی آیات واضح کیوں نہیں کی گئیں۔ یہ کیا کہ کتاب تو عجمی زبان میں ہو اور مخاطب عربی ہوں؟ آپ ان سے کہئے کہ : جو لوگ ایمان لائے ہیں ان کے [٥٦] لئے تو یہ کتاب ہدایت اور شفا ہے اور جو ایمان نہیں لاتے ان کے کانوں میں ثقل ہے۔ اور وہ (قرآن) ان پر دھندلا [٥٧] ہی رہتا ہے ان لوگوں کا حال تو ایسا ہے جیسے کہیں دور جگہ سے انہیں پکارا [٥٨] جارہا ہو۔ فصلت
45 ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی تو اس میں (بھی) اختلاف [٥٩] کیا گیا۔ اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے سے طے شدہ نہ ہوتی تو ان کے درمیان فیصلہ چکا دیا جاتا اور یہ لوگ بھی اس (قرآن) کی نسبت ایسے شک میں پڑے ہیں جو انہیں بے چین کئے دیتا ہے۔ فصلت
46 جس شخص نے کوئی نیک عمل کیا تو اس کا فائدہ اسی کو ہوگا اور جو برائی کرے گا۔ اس کا وبال بھی اسی پر ہوگا اور آپ کا پروردگار اپنے بندوں [٦٠] پر ظلم کرنے والا نہیں ہے۔ فصلت
47 قیامت کا علم اللہ ہی کی طرف لوٹایا جاتا ہے۔ اور جو بھی پھل اپنے شگوفہ سے نکلتا ہے یا مادہ حاملہ ہوتی ہے یا بچہ جنتی [٦١] ہے تو یہ سب کچھ اللہ کے علم سے ہوتا ہے۔ اور جس دن اللہ ان مشرکوں کو پکار کر پوچھے گا کہ ’’ کہاں ہیں میرے شریک؟‘‘ تو کہیں گے : ’’ہم آپ سے عرض [٦٢] کرچکے ہیں کہ (آج) ہم میں سے کوئی (ایسی) گواہی دینے والا نہیں‘‘ فصلت
48 اور اس سے پہلے جنہیں وہ پکارا کرتے تھے ان سے گم ہوجائیں گے [٦٣] اور وہ یقین کرلیں گے کہ اب ان کے لئے کوئی جائے پناہ نہیں۔ فصلت
49 انسان (اپنے لئے) بھلائی کی دعا کرنے سے کبھی نہیں اکتاتا [٦٤] اور اگر اسے کوئی تکلیف پہنچ جائے تو مایوس [٦٥] اور دل شکستہ ہوجاتا ہے فصلت
50 اور اگر تکلیف پہنچنے کے بعد ہم اسے اپنی رحمت کا مزا چکھائیں تو کہنے لگتا ہے کہ ’’میں اسی کا مستحق [٦٦] تھا اور میں نہیں سمجھتا کہ کبھی قیامت بھی آئے گی اور اگر مجھے اپنے پروردگار کے پاس جانا ہی پڑا تو وہاں بھی میرے [٦٧] لئے بھلائی ہی ہوگی‘‘ ہم ایسے کافروں کو ضرور بتادیں گے کہ وہ کیا کرتے تھے اور انہیں گندے [٦٨] عذاب کا مزا چکھائیں گے فصلت
51 اور جب ہم انسان پر انعام کرتے ہیں تو منہ موڑ لیتا اور پہلو پھیر کر چل دیتا ہے اور جب کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو لمبی چوڑی [٦٩] دعائیں مانگنے لگتا ہے۔ فصلت
52 آپ ان سے پوچھئے : بھلا دیکھو، اگر یہ قرآن اللہ ہی کی طرف سے ہو [٧٠] اور تم نے اس سے انکار کردیا تو اس شخص سے بڑھ کر گمراہ کون ہوگا جو اس کی مخالفت میں دور تک چلا گیا ہو؟ فصلت
53 عنقریب ہم انہیں کائنات میں بھی اپنی نشانیاں دکھائیں گے اور ان کے اپنے اندر [٧١] بھی، یہاں تک کہ ان پر واضح ہوجائے گا کہ یہ قرآن حق ہے۔ کیا یہ بات کافی نہیں کہ آپ کا پروردگار ہر چیز پر حاضر و ناظر [٧٢] ہے فصلت
54 سن لو! یہ لوگ اپنے پروردگار کی ملاقات سے [٧٣] شک میں پڑے ہوئے ہیں (اور یہ بھی) سن لو کہ اللہ ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے فصلت
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الشورى
1 حٰم الشورى
2 ع۔ س۔ ق الشورى
3 اللہ جو زبردست اور حکمت والا ہے، آپ کی طرف [١] اور آپ سے پہلے (رسولوں) کی طرف اسی طرح وحی کرتا رہا ہے الشورى
4 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے اور وہ عالی شان [٢] اور عظمت والا ہے۔ الشورى
5 (جو کچھ یہ مشرکین کہتے ہیں) قریب ہے کہ آسمان اوپر [٣] سے پھٹ پڑیں درآنحالیکہ فرشتے اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے اور زمین میں رہنے والوں کے لئے بخشش طلب کرتے رہتے ہیں۔ سن رکھو !! اللہ ہی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے الشورى
6 اور جن لوگوں نے اللہ کے سوا سرپرست [٤] بنا رکھے ہیں اللہ ہی ان پر نگران ہے، آپ ان کے ذمہ دار نہیں۔ الشورى
7 اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف یہ قرآن عربی زبان میں نازل کیا تاکہ آپ اہل مکہ اور اس کے گردو پیش [٥] والوں کو ڈرائیں اور انہیں جمع ہونے کے دن سے بھی ڈرائیں جس (کے واقعہ ہونے) میں کوئی شک نہیں (اس دن) ایک گروہ تو جنت [٦] میں جائے گا اور دوسرا دوزخ میں۔ الشورى
8 اگر اللہ چاہتا تو انہیں ایک ہی امت رہنے دیتا مگر وہ جسے چاہتا [٧] ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے۔ اور ظالموں کے لئے نہ کوئی کارساز ہوگا اور نہ مددگار الشورى
9 کیا ان لوگوں نے اللہ کے سوا دوسروں کو اپنا کارساز بنا رکھا ہے؟ حالانکہ کارساز تو صرف اللہ ہے اور وہی مردوں [٨] کو زندہ کرے گا۔ اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ الشورى
10 اور جس بات میں بھی تم اختلاف کرتے ہو اس کا فیصلہ کرنا [٩] اللہ کا کام ہے۔ وہی اللہ میرا پروردگار ہے میں اسی پر بھروسہ کرچکا [١٠] اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ الشورى
11 جو آسمانوں اور زمین کو پیدا [١١] کرنے والا ہے۔ جس نے تمہارے لئے تمہاری اپنی جنس سے بھی جوڑے بنا دیئے اور چوپایوں کے بھی (اس طرح) وہ تمہیں زمین میں پھیلا دیتا ہے۔ کوئی چیز اس کے مشابہ [١٢] نہیں اور وہ سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔ الشورى
12 آسمانوں اور زمین کی چابیاں اسی کے پاس ہیں [١٣]۔ وہ جس کے لئے چاہتا ہے زرق کشادہ کردیتا ہے اور جس کے لئے چاہتا ہے کم کردیتا ہے۔ بلاشبہ وہ سب کچھ جاننے والا ہے الشورى
13 اس نے تمہارے [١٤] لئے دین کا وہی طریقہ مقرر کیا جس کا نوح کو حکم دیا تھا اور جو ہم نے آپ کی طرف وحی کیا ہے اور جس کا ابراہیم [١٥]، موسیٰ اور عیسیٰ کو حکم دیا تھا کہ دین کو قائم رکھو اور اس میں تفرقہ [١٦] نہ ڈالنا۔ آپ ان مشرکوں کو جس بات کی دعوت دیتے ہیں وہ ان پر گراں [١٧] گزرتی ہے۔ اللہ جسے چاہتا ہے اپنے لئے چن لیتا ہے اور اپنی طرف سے اسی کو راہ دکھاتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرے۔ الشورى
14 ان لوگوں میں فرقہ بندی اس وقت پیدا ہوئی جبکہ اس سے پہلے ان کے پاس علم (وحی) آچکا تھا (اور اس کی وجہ محض) ان کی باہمی ضد بازی [١٨] تھی۔ اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے ایک مقررہ مدت تک کا حکم پہلے سے طے شدہ [١٩] نہ ہوتا تو ان کا قضیہ چکا دیا گیا ہوتا۔ اور ان کے بعد جو لوگ کتاب کے وارث ہوئے وہ ایسے شک [٢٠] میں پڑگئے جو انہیں بے چین کئے رکھتا تھا۔ الشورى
15 لہٰذا آپ اسی دین کی دعوت دیجئے اور جو آپ کو حکم [٢١] دیا گیا ہے اس پر ڈٹ جائیے۔ اور ان کی خواہشات پر نہ چلیے اور کہہ دیجئے کہ: میں اس کتاب پر ایمان لایا جو اللہ نے نازل کی ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کروں [٢٢]۔ اللہ ہی ہمارا پروردگار ہے اور تمہارا بھی۔ ہمارے اعمال ہمارے لیے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے [٢٣]۔ ہمارے اور تمہارے درمیان [٢٤] کوئی جھگڑا نہیں۔ اللہ ہم سب کو (روز قیامت) جمع کر دے گا اور اسی کی طرف سب کو جانا ہے۔ الشورى
16 جو لوگ اللہ (کی ہستی) کو تسلیم کر لئے جانے کے بعد اس کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں ان کی حجت ان کے پروردگار [٢٥] کے ہاں باطل ہے ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے سخت عذاب ہے۔ الشورى
17 اللہ ہی ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اور میزان [٢٦] نازل کی ہے۔ اور آپ کو کیا پتا کہ شاید قیامت قریب [٢٧] ہی ہو۔ الشورى
18 جو لوگ اس (قیامت) پر ایمان نہیں رکھتے وہ تو اس کے لئے جلدی مچاتے ہیں اور جو ایمان لاتے ہیں وہ اس سے ڈرتے [٢٨] ہیں اور جانتے ہیں کہ وہ ایک حقیقت ہے یاد رکھو ! ! جو لوگ قیامت کے بارے میں بحثیں کرتے ہیں وہ گمراہی میں دور تک چلے گئے ہیں الشورى
19 اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان [٢٩] ہے جسے (جتنا) چاہتا ہے رزق دیتا [٣٠] ہے اور وہ طاقتور اور زبردست ہے۔ الشورى
20 جو شخص آخرت کی کھیتی چاہتا ہے ہم اس کی کھیتی بڑھا [٣١] دیتے ہیں اور جو دنیا کی کھیتی چاہتا ہے اسے اس میں سے کچھ دے دیتے ہیں اور آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہ ہوگا۔ الشورى
21 کیا ان لوگوں کے ایسے شریک ہیں جنہوں نے ان کے لئے دین کا ایسا طریقہ مقرر کیا ہو جس کا اللہ نے اذن [٣٢] نہیں دیا ؟ اور اگر فیصلے کی بات طے شدہ نہ ہوتی تو ان کا فیصلہ کردیا گیا ہوتا۔ یقیناً ان ظالموں کے لئے [٣٣] دردناک عذاب ہے۔ الشورى
22 (اس دن) آپ دیکھیں گے کہ یہ ظالم اپنے اعمال سے ڈر رہے ہوں گے مگر وہ (عذاب) ان پر واقع ہو کے رہے گا اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے وہ جنت کے باغوں میں ہوں گے۔ اپنے پروردگار کے ہاں جو چاہیں گے، انہیں ملے گا۔ یہی بہت بڑا فضل ہے۔ الشورى
23 یہی وہ فضل ہے جس کی اللہ اپنے ان بندوں کو بشارت دیتا ہے جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے۔ آپ ان سے کہئے کہ میں اس کام پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا البتہ قرابت کی محبت [٣٤] ضرور چاہتا ہوں۔ اور جو کوئی نیکی کمائے گا ہم اس کے لئے اس میں خوبی [٣٥] کا اضافہ کردیں گے بلاشبہ اللہ معاف کرنے والا اور قدر دان ہے۔ الشورى
24 کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ اس نے اللہ پر جھوٹ باندھا ہے؟ پس اگر وہ چاہتا تو آپ کے دل پر [٣٦] مہر کردیتا اور اللہ تو باطل کو مٹاتا اور اپنے کلمات [٣٧] سے حق کو حق ثابت کرتا ہے۔ بلاشبہ وہ دلوں کے راز تک [٣٨] جانتا ہے الشورى
25 وہی تو ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا اور (ان کی) برائیوں کو معاف کرتا ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو [٣٩] وہ اسے جانتا ہے الشورى
26 اور جو لوگ ایمان لائیں اور نیک عمل کریں ان کی دعا قبول کرتا ہے [٤٠] اور اپنے فضل سے انہیں زیادہ بھی دیتا ہے۔ اور جو کافر ہیں ان کے لئے سخت عذاب ہے۔ الشورى
27 اور اگر اللہ اپنے سب بندوں کو وافر رزق عطا کردیتا تو وہ زمین میں سرکشی سے اودھم [٤١] مچا دیتے۔ مگر وہ ایک اندازے سے جتنا رزق چاہتا ہے نازل کرتا ہے۔ یقیناً وہ اپنے بندوں سے باخبر ہے، انہیں دیکھ رہا ہے۔ الشورى
28 وہی تو ہے جو لوگوں کے مایوس ہوجانے کے بعد بارش برساتا ہے اور اپنی رحمت عام کردیتا ہے اور وہی کارساز [٤٢] ہے، حمد کے لائق ہے۔ الشورى
29 اور اس کی نشانیوں میں ایک نشانی اس کا آسمانوں، زمین اور ان جانداروں کا پیدا کرنا ہے جو اس نے ان میں [٤٣] پھیلا دیئے ہیں اور وہی جب چاہے [٤٤] انہیں اکٹھا کرلینے پر بھی قادر ہے۔ الشورى
30 اور تمہیں جو مصیبت بھی آتی ہے تمہارے اپنے ہی کرتوتوں [٤٥] کے سبب سے آتی ہے اور وہ تمہارے بہت [٤٦] سے گناہوں سے درگزر بھی کرجاتا ہے الشورى
31 اور نہ تم اسے زمین عاجز کرسکتے ہو (کہ تمہیں سزا نہ دے سکے) اور اللہ کے سوا تمہارا نہ کوئی کارساز ہے اور نہ مددگار۔ الشورى
32 اور اس کی نشانیوں میں ایک وہ کشتیاں ہیں جو سمندر میں پہاڑوں کی طرح (نظر آتی ہیں) الشورى
33 اگر وہ چاہے تو ہوا کو ساکن کردے اور وہ کشتیاں سطح سمندر پر کھڑی کی کھڑی [٤٧] رہ جائیں۔ اس میں بھی ہر صبر کرنے والے اور شکرگزار کے لئے [٤٨] کئی نشانیاں ہیں الشورى
34 یا ان کے برے اعمال کے سبب کشتیوں کو تباہ [٤٩] کردے اور وہ بہت سے لوگوں کو معاف ہی کردیتا ہے الشورى
35 اور ان لوگوں کو جو ہماری آیات میں جھگڑا کرتے ہیں [٥٠] یہ معلوم ہوجائے کہ ان کے لئے کوئی پناہ کی جگہ نہیں۔ الشورى
36 تمہیں جو کچھ بھی دیا گیا ہے وہ دنیا کی زندگی کا سازوسامان ہے اور جو کچھ اللہ کے ہاں ہے وہ بہتر [٥١] اور باقی رہنے والا ہے وہ ان لوگوں کے لئے ہے جو ایمان لائے اور اپنے پروردگار پر بھروسہ [٥٢] کرتے ہیں۔ الشورى
37 اور جو بڑے بڑے گناہوں [٥٣] اور بے حیائی [٥٤] کے کاموں سے بچتے ہیں اور جب انہیں غصہ آئے تو معاف کردیتے [٥٥] ہیں الشورى
38 اور جو اپنے پروردگار کا حکم مانتے اور نماز قائم کرتے ہیں اور ان کے کام باہمی مشورہ [٥٦] سے طے پاتے ہیں اور جو کچھ رزق ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ الشورى
39 اور جب ان پر زیادتی [٥٧] ہوتی ہے تو وہ بدلہ لے لیتے ہیں الشورى
40 اور برائی کا بدلہ ویسی ہی برائی ہے۔ پھر جو کوئی معاف کردے [٥٨] اور صلح کرلے تو اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے۔ وہ ظالموں کو [٥٩] قطعاً پسند نہیں کرتا۔ الشورى
41 اور جو شخص ظلم ہونے کے بعد بدلہ لے لے تو اس پر کوئی الزام نہیں۔ الشورى
42 الزام تو ان لوگوں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے اور زمین [٦٠] میں ناحق زیادتی کرتے ہیں۔ ایسے ہی لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے الشورى
43 اور جو شخص صبر کرے اور معاف کردے تو یہ بڑی ہمت [٦١] کا کام ہے۔ الشورى
44 اور جسے اللہ گمراہ کردے [٦٢] تو اس کے بعد کوئی اس کا کارساز نہیں۔ اور آپ ظالموں کو دیکھیں گے کہ جب وہ عذاب دیکھیں گے تو کہیں گے کہ : کیا واپس [٦٣] پلٹنے کی بھی کوئی راہ ہے؟ الشورى
45 اور آپ دیکھیں گے کہ جب انہیں اس (دوزخ) پر پیش کیا جائے گا تو ذلت کے مارے جھکے ہوئے دزدیدہ نگاہوں سے دیکھ [٦٤] رہے ہوں گے۔ اور جو لوگ ایمان لائے تھے وہ کہیں گے کہ اصل میں خسارہ اٹھانے والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں [٦٥] کو خسارہ میں رکھا۔ سن لو! ظالم لوگ دائمی عذاب میں رہیں گے الشورى
46 اور ان کے کوئی حمایتی نہ ہوں گے جو اللہ کے مقابلے میں ان کی مدد کریں۔ اور جسے اللہ گمراہ کردے اس کے لئے (بچاؤ کی) کوئی راہ نہیں الشورى
47 اس دن کے آنے سے پہلے پہلے اپنے پروردگار کا حکم مان لو جس کے ٹلنے کی کوئی صورت [٦٦] اللہ کی طرف سے نہیں ہے۔ اس دن تمہارے لئے کوئی جائے پناہ نہ ہوگی۔ اور تم اظہار ناراضگی بھی نہ [٦٧] کرسکو گے۔ الشورى
48 پھر اگر وہ منہ موڑیں تو ہم نے آپ کو ان پر نگران [٦٨] بنا کر نہیں بھیجا۔ آپ کے ذمہ تو صرف پہنچا دینا ہے۔ اور جب ہم انسان کو اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو وہ پھول [٦٩] جاتا ہے اور اگر انہیں کی بدعملیوں کے سبب کوئی تکلیف پہنچے تو اس وقت انسان ناشکرا (ہی ثابت ہوا) ہے۔ الشورى
49 آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے۔ وہ جو چاہے پیدا کرتا ہے جسے چاہے لڑکیاں عطا کرتا ہے اور جسے چاہے لڑکے الشورى
50 یا لڑکے اور لڑکیاں ملا کردیتا ہے اور جسے چاہے بانجھ [٧٠] بنا دیتا ہے۔ یقیناً وہ سب کچھ جاننے والا قدرت والا ہے الشورى
51 کسی انسان کے لئے ممکن نہیں کہ اللہ اس سے روبرو بات چیت کرے۔ البتہ یہ وحی کی صورت میں یا پردے کے پیچھے سے ہوسکتی ہے یا وہ کوئی فرشتہ بھیجتا ہے اور وہ اللہ کے حکم سے جو کچھ اللہ چاہتا ہے وحی [٧١] کرتا ہے وہ یقیناً عالی شان اور حکمت والا ہے۔ الشورى
52 اور اسی طرح [٧٢] ہم نے اپنے حکم سے ایک روح [٧٣] آپ کی طرف وحی کی۔ اس سے پہلے آپ یہ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا چیز ہے اور ایمان [٧٤] کیا ہوتا ہے۔ لیکن ہم نے اس روح کو ایک روشنی بنادیا۔ ہم اپنے بندوں میں سے جسے چاہیں اس روشنی [٧٥] سے راہ دکھا دیتے ہیں اور بلاشبہ آپ سیدھی راہ کی طرف [٧٦] رہنمائی کررہے ہیں۔ الشورى
53 اس اللہ کی راہ کی طرف [٧٧] جو آسمانوں اور زمین میں موجود ہر چیز کا مالک ہے۔ یاد رکھو! سارے معاملات اللہ ہی [٧٨] کی طرف لوٹتے ہیں۔ الشورى
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الزخرف
1 حٰمۤ الزخرف
2 اس واضح کتاب کی قسم [١] الزخرف
3 کہ ہم نے عربی زبان [٢] کا قرآن بنایا ہے تاکہ تم اسے سمجھ سکو الزخرف
4 بلاشبہ یہ قرآن ام الکتاب (لوح محفوظ) میں درج [٣] ہے جو ہمارے پاس بڑی بلند مرتبہ [٤] اور حکمت والی کتاب ہے۔ الزخرف
5 تو کیا ہم تمہیں درگزر کرتے ہوئے تمہاری طرف یہ ذکر بھیجنا چھوڑ دیں گے صرف اس لئے کہ تم حد سے بڑھے [٥] ہوئے لوگ ہو؟ الزخرف
6 ہم نے پہلی قوموں میں بھی کتنے ہی رسول بھیجے الزخرف
7 اور جب بھی ان کے پاس کوئی نبی آیا تو انہوں نے اس کا مذاق [٦] ہی اڑایا الزخرف
8 تو ہم نے انہیں ہلاک کردیا (حالانکہ) وہ ان سے زیادہ طاقتور تھے اور پہلے لوگوں میں ایسی کئی مثالیں گزر چکی [٧] ہیں۔ الزخرف
9 اور اگر آپ ان سے پوچھیں کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ؟ تو یقیناً کہیں گے کہ انہیں اللہ نے پیدا کیا جو بڑا زبردست اور سب کچھ جاننے والا ہے الزخرف
10 جس نے تمہارے لئے زمین کو گہوارہ [٨] بنایا اور اس میں تمہارے لئے راستے [٩] بنا دیئے تاکہ تم (اپنی منزل مقصود تک پہنچنے کے لئے) راہ پاسکو الزخرف
11 اور جس نے ایک خاص مقدار [١٠] میں آسمان سے پانی اتارا، پھر ہم نے اس سے مردہ زمین کو زندہ کردیا۔ اسی طرح تم (بھی زمین سے) نکالے [١١] جاؤ گے۔ الزخرف
12 اور جس نے تمام مخلوق کے جوڑے بنائے نیز تمہارے لئے کشتیاں اور چوپائے بنائے جن پر تم سوار ہوتے ہو الزخرف
13 تاکہ تم ان کی پشت پر جم کر بیٹھ سکو۔ پھر جب اس پر ٹھیک طرح بیٹھ جاؤ تو اپنے پروردگار کا احسان یاد کرو اور کہو : پاک ہے وہ ذات جس نے ہمارے لئے اسے مطیع کردیا اور ہم تو اسے قابو میں نہ لا [١٢] سکتے تھے۔ الزخرف
14 اور بلاشبہ ہم اپنے پروردگار کی طرف [١٣] لوٹنے والے ہیں۔ الزخرف
15 اور ان لوگوں نے اللہ کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جزو [١٤] بنا ڈالا۔ بلاشبہ انسان صریح احسان فراموش ہے الزخرف
16 کیا اس نے اپنی مخلوق میں سے (اپنے لئے) بیٹیاں انتخاب کیں اور تمہیں بیٹوں سے نوازا ہے؟ الزخرف
17 اور جب ان میں سے کسی کو وہ مژدہ سنایا جاتا ہے جسے یہ رحمن سے منسوب کرتے ہیں (یعنی لڑکی کا) تو اس کا چہرہ سیاہ [١٥] پڑجاتا ہے اور وہ غم سے بھر جاتا ہے۔ الزخرف
18 کیا (اللہ کے لئے وہ اولاد ہے) جو زیور [١٦] میں پرورش پاتی ہے۔ اور بحث و حجت [١٧] میں اپنا مدعا واضح بھی نہیں کرسکتی؟ الزخرف
19 اور ان لوگوں نے فرشتوں کو جو رحمن کے بندے ہیں۔ عورتیں قرار دے دیا۔ کیا یہ ان کی پیدائش کے وقت [١٨] موجود تھے؟ ان کی ایسی شہادت ضرور لکھی جائے گی اور ان سے باز پرس [١٩] بھی ہوگی۔ الزخرف
20 اور کہتے ہیں کہ اگر اللہ چاہتا تو ہم ان کی عبادت نہ کرتے۔ انہیں اس (مشیئت الٰہی) کا کچھ علم نہیں۔ یہ محض تیر تکے چلاتے [٢٠] ہیں۔ الزخرف
21 کیا ہم نے انہیں اس سے پہلے کوئی کتاب دی تھی جس کی بنا پر وہ (ملائکہ پرستی پر) استدلال کرتے ہیں؟ الزخرف
22 نہیں بلکہ وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے آباء و اجداد [٢١] کو ایک طریقے پر پایا اور ہم انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں الزخرف
23 اسی طرح ہم نے کسی بستی میں جو بھی ڈرانے والا بھیجا تو اس بستی کے کھاتے پیتے لوگوں نے یہی کہا کہ : ہم نے اپنے آباء و اجداد کو ایک طریقے [٢٢] پر پایا اور ہم ان کے نقش قدم کی اقتدا کر رہے ہیں۔ الزخرف
24 اس نبی نے کہا : خواہ میں تمہارے پاس اس سے زیادہ صحیح راستہ [٢٣] لے کر آؤں جس پر تم نے اپنے آباء و اجداد کو پایا ہے؟ (تب بھی تم انہی کی پیروی کرو گے؟) وہ کہنے لگے : ’’جو پیغام دے کر تمہیں بھیجا گیا ہے ہم اس کے منکر ہیں‘‘ الزخرف
25 چنانچہ ہم نے ان سے بدلہ لے لیا تو دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا ؟ الزخرف
26 اور (وہ وقت یاد کرو) جب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا : جن کی تم بندگی کرتے ہو، میں [٢٤] ان سے قطعاً بیزار ہوں الزخرف
27 میں تو صرف اس کی بندگی کرتا ہوں جس نے مجھے پیدا کیا اور وہی مجھے راہ [٢٥] دکھائے گا الزخرف
28 اور (ابراہیم) یہی بات اپنی اولاد میں پیچھے چھوڑ گئے۔ تاکہ وہ [٢٦] اس کی طرف رجوع کریں الزخرف
29 بلکہ میں نے انہیں اور ان کے آباء و اجداد کو زندگی سے فائدہ اٹھانے کا موقعہ دیا [٢٧] تاآنکہ ان کے پاس حق اور کھول کر بیان کرنے والا [٢٨] رسول آیا۔ الزخرف
30 اور جب ان کے پاس حق آگیا تو کہنے لگے کہ : ’’یہ تو جادو [٢٩] ہے اور ہم اسے قطعاً نہیں مانتے‘‘ الزخرف
31 نیز یہ (کفار مکہ) یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ قرآن دو شہروں میں سے کسی بڑے آدمی پر کیوں [٣٠] نازل نہ کیا گیا ؟ الزخرف
32 کیا آپ پر تیرے رب کی رحمت کو تقسیم کرنے والے [٣١] یہ لوگ ہیں؟ دنیا کی زندگی میں ان کا سامان زیست ان کے درمیان ہم نے تقسیم کیا ہے اور کچھ لوگوں کو دوسروں پر بدرجہا فوقیت بھی دی ہے تاکہ وہ ایک دوسرے سے خدمت لے سکیں اور آپ کے پروردگار کی رحمت [٣٢] اس چیز سے بہتر ہے کہ جو یہ جمع کر رہے [٣٣] ہیں الزخرف
33 اور اگر یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تمام لوگ ایک ہی دین (کفر) کی طرف مائل ہوجائیں گے تو ہم رحمن کے ساتھ کفر کرنے والوں کے گھروں کی چھتیں اور سیڑھیاں جن پر چڑھتے ہیں الزخرف
34 اور ان کے گھروں کے دروازے اور تخت جن پر تکیہ لگاتے ہیں الزخرف
35 یہ سب چیزیں چاندی [٣٤] کی اور بعض سونے کی بنا دیتے یہ سب کچھ محض دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور آخرت آپ کے پروردگار کے ہاں صرف متقین [٣٥] کے لئے ہے۔ الزخرف
36 اور جو شخص رحمن کے ذکر سے آنکھیں [٣٦] بند کرلیتا ہے ہم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے ہیں جو اس کا ساتھی بن جاتا ہے الزخرف
37 اور ایسے شیطان انہیں سیدھی راہ سے روک دیتے ہیں جبکہ وہ یہ سمجھ رہے [٣٧] ہوتے ہیں کہ وہ ٹھیک راستے پر جارہے ہیں الزخرف
38 حتیٰ کہ جب وہ ہمارے پاس آئے گا تو (اپنے ساتھی سے) کہے گا : کاش! میرے اور تمہارے درمیان مشرق و مغرب [٣٨] کا بعد ہوتا، تو تو بہت برا ساتھی نکلا ہے۔ الزخرف
39 اور (انہیں کہا جائے گا) جب تم ظلم کرچکے ہو تو آج تمہیں (ایسی گفتگو) کچھ نفع نہیں دے سکتی۔ تم سب عذاب میں برابر [٣٩] کے شریک ہو۔ الزخرف
40 کیا آپ بہروں کو سنا سکتے ہیں؟ یا اندھوں کو اور ایسے لوگوں کو جو صریح گمراہی میں پڑے ہوئے ہوں ہدایت دے سکتے [٤٠] ہیں؟ الزخرف
41 خواہ ہم آپ کو (دنیا سے) اٹھالیں ہم ان سے بہرحال انتقام لیں گے الزخرف
42 یا جس (عذاب) کا ہم نے ان سے وعدہ کر رکھا ہے، وہ آپ کو بھی دکھا دیں، ہم ہر طرح ان پر پوری قدرت [٤١] رکھتے ہیں الزخرف
43 آپ بس (اس کتاب کو) مضبوطی سے تھامے رکھئے جو آپ کی طرف وحی کی گئی ہے۔ آپ یقیناً سیدھی [٤٢] راہ پر ہیں الزخرف
44 اور یہ کتاب بلاشبہ آپ کے لئے اور آپ کی قوم کے لئے نصیحت [٤٣] ہے اور جلد ہی تم سے (اس کے متعلق) باز پرس ہوگی الزخرف
45 اور ہم نے آپ سے پہلے جو رسول بھیجے تھے ان سے پوچھ [٤٤] لیجئے کہ : ’’آیا ہم نے رحمن کے سوا کوئی اور الٰہ بنائے ہیں جن کی عبادت کی جائے؟‘‘ الزخرف
46 اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں [٤٥] دے کر فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا تو موسیٰ نے جاکر کہا کہ : میں پروردگار عالم کا رسول ہوں الزخرف
47 پھر جب موسیٰ نے ہماری نشانیاں ان کے سامنے پیش کیں تو وہ ان کی ہنسی [٤٦] اڑانے لگے۔ الزخرف
48 اور ہم نے انہیں جو بھی نشانی دکھائی وہ اپنے سے پہلی نشانی [٤٧] سے بڑھ کر ہوتی تھی اور ہم انہیں عذاب میں مبتلا کرتے رہے کہ شاید وہ باز آجائیں۔ الزخرف
49 اور (ہر بار) وہ یہی کہتے : اے ساحر! تیرے پروردگار نے جو تجھ سے (دعا کی قبولیت) کا عہد کر رکھا ہے تو ہمارے لئے [٤٨] دعا کر، ہم ضرور راہ راست پر آجائیں گے الزخرف
50 پھر جب ہم ان سے عذاب ہٹا لیتے تو وہ فوراً اپنا عہد [٤٩] توڑ دیتے الزخرف
51 اور فرعون نے (ایک دفعہ) اپنی قوم کے درمیان پکار [٥٠] کر کہا : اے میری قوم کیا یہ مصر کی بادشاہی میری نہیں؟ اور یہ نہریں (بھی) جو میرے نیچے بہ رہی ہیں؟ کیا تمہیں نظر نہیں آتا ؟ الزخرف
52 بھلا میں بہتر ہوں یا یہ شخص جو ایک ذلیل [٥١] آدمی ہے اور بات بھی صاف طور پر نہیں کرسکتا۔ الزخرف
53 (اگر یہ رسول ہے تو) اس پر سونے کے گنگن کیوں نہ اتارے گئے یا فرشتوں کی گارد ہی [٥٢] اس کے ساتھ آئی ہوتی؟ الزخرف
54 اس طرح اس نے اپنی قوم کو الو بنا لیا اور وہ اس کی بات مان گئے۔ وہ تو تھے ہی نافرمان [٥٣] لوگ الزخرف
55 پھر جب انہوں نے ہمیں غصہ دلا دیا تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور ان سب کو غرق کردیا الزخرف
56 پھر ہم نے انہیں گئے گزرے [٥٤] اور پچھلوں کے لئے نظیر بنا دیا الزخرف
57 اور جب (عیسیٰ) ابن مریم کی مثال بیان کی گئی تو آپ کی قوم نے اس پر غل [٥٥] مچا دیا۔ الزخرف
58 اور کہنے لگے : کیا ہمارے الٰہ اچھے ہوئے [٥٦] یا وہ (عیٰسی)؟ وہ آپ کے سامنے یہ مثال صرف کج بحثی کی خاطر لائے ہیں۔ بلکہ یہ ہیں ہی جھگڑالو [٥٧] قوم الزخرف
59 وہ تو محض ایک بندہ تھا جس پر ہم نے انعام کیا اور اسے بنی اسرائیل [٥٨] کے لئے (اپنی قدرت کا) ایک نمونہ بنا دیا الزخرف
60 اور اگر ہم چاہتے تو تم میں سے فرشتے پیدا کردیتے [٥٩] جو زمین میں تمہارے جانشین ہوتے۔ الزخرف
61 اور وہ (عیسیٰ) تو قیامت کی ایک علامت [٦٠] ہے۔ لہٰذا اس (کے آنے) میں ہرگز شک نہ کرو اور میری پیروی کرو یہی سیدھی راہ ہے۔ الزخرف
62 کہیں شیطان تمہیں اس راہ سے روک نہ دے [٦١] وہ تو تمہارا کھلا دشمن ہے الزخرف
63 اور جب عیسیٰ صریح نشانیاں لے کر آئے تھے تو کہا میں تمہارے پاس دانائی [٦٢] کی باتیں لایا ہوں اور اس لئے بھی تاکہ تم پر بعض وہ باتیں واضح [٦٣] کر دوں جن میں تم اختلاف کر رہے ہو۔ لہٰذا اللہ سے ڈر جاؤ اور میری اطاعت کرو الزخرف
64 اللہ ہی میرا بھی پروردگار ہے اور تمہارا بھی۔ لہٰذا اس کی عبادت کرو۔ یہی سیدھی راہ ہے۔ الزخرف
65 پھر ان میں سے کئی گروہوں نے آپس [٦٤] میں اختلاف کیا۔ پس ایسا ظلم کرنے والوں کے لئے دردناک دن کے عذاب سے تباہی ہے۔ الزخرف
66 کیا یہ لوگ اب اس انتظار میں ہیں کہ ان پر یکدم قیامت آجائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو الزخرف
67 اس دن پرہیزگاروں [٦٥] کے علاوہ سب دوست ایک دوسرے کے دشمن ہوجائیں گے الزخرف
68 اے میرے بندو! آج تمہیں نہ کوئی خوف ہوگا [٦٦] اور نہ تم غمزدہ ہوگے۔ الزخرف
69 جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور فرمانبردار بن کر رہے الزخرف
70 تم خود اور تمہاری بیویاں [٦٧] جنت میں داخل ہوجاؤ۔ وہاں (کے پربہار اور پاکیزہ ماحول میں) تم خوش رکھے جاؤ گے الزخرف
71 ان کے سامنے سونے کی پلیٹوں اور ساغر کا دور چلے گا اور وہاں وہ سب کچھ موجود ہوگا جو دلوں کو بھائے اور آنکھوں کو لذت [٦٨] بخشے اور تم وہاں ہمیشہ رہو گے الزخرف
72 یہی وہ جنت ہے جس کے تم وارث [٦٩] بنائے گئے ہو، ان اعمال کے عوض جو تم (دنیا میں) کرتے رہے۔ الزخرف
73 وہاں تمہارے لئے بہت سے میوے ہوں گے جنہیں تم کھاؤ گے الزخرف
74 (اور) مجرم لوگ جہنم میں ہوں گے جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے الزخرف
75 ان سے عذاب کبھی کم [٧٠] نہ کیا جائے گا اور وہ اس میں مایوس ہو کر پڑے رہیں گے الزخرف
76 اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ یہ خود [٧١] ہی ظالم تھے الزخرف
77 وہ پکاریں گے : ’’اے مالک! تمہارا پروردگار ہمارا کام ہی تمام کر دے (تو اچھا ہے) وہ کہے گا : تم ہمیشہ یہیں رہو گے الزخرف
78 ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے تھے لیکن تم میں [٧٣] سے اکثر حق سے نفرت کرتے تھے‘‘ الزخرف
79 یا ان لوگوں نے کوئی اقدام کرنے کا فیصلہ [٧٤] کرلیا ہے (ایسی بات ہے) تو ہم بھی فیصلہ کئے دیتے ہیں الزخرف
80 یا وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ ہم ان کے راز اور مشورے سن نہیں رہے۔ کیوں نہیں بلکہ ہمارے فرشتے [٧٥] ان کے پاس ہی لکھتے رہتے ہیں۔ الزخرف
81 آپ ان سے کہئے کہ اگر اللہ کا کوئی بیٹا ہوتا تو سب سے پہلے میں اس کی عبادت [٧٦] کرنے والا ہوتا الزخرف
82 وہ پاک ہے آسمانوں اور زمین کا مالک، عرش کا مالک ان سب باتوں سے جو یہ لوگ بیان کرتے ہیں الزخرف
83 آپ انہیں چھوڑیئے کہ وہ اپنی کج بحثوں اور کھیل کود میں لگے رہیں تاآنکہ وہ دن دیکھ لیں جس کا انہیں خوف دلایا جاتا ہے۔ الزخرف
84 آسمانوں میں بھی وہی الٰہ ہے اور زمین میں بھی وہی [٧٧] الٰہ ہے اور وہ حکمت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔ الزخرف
85 بابرکت ہے وہ ذات جس کی آسمانوں اور زمین اور جو چیزیں ان کے درمیان موجود ہیں، سب پر حکومت ہے، قیامت کا علم اسی کو ہے اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ الزخرف
86 یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر جنہیں پکارتے ہیں وہ سفارش کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتے الا یہ کہ جس نے علم و یقین [٧٨] کے ساتھ حق کی گواہی دی الزخرف
87 اور اگر آپ انہیں پوچھیں کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے تو یقیناً کہیں گے کہ اللہ نے۔ پھر انہیں کہاں سے [٧٩] دھوکا لگ جاتا ہے الزخرف
88 اور قسم ہے رسول کے اس قول کی کہ : اے میرے پروردگار اب یہ ایسے لوگ ہیں جو کبھی ایمان [٨٠] نہ لائیں گے الزخرف
89 لہٰذا ان سے درگزر کیجئے اور کہئے سلام [٨١] ہو تمیہں۔ عنقریب انہیں (سب کچھ) معلوم ہوجائے گا۔ الزخرف
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الدخان
1 حا۔ م الدخان
2 اس واضح کتاب کی قسم الدخان
3 کہ ہم نے اسے خیر و برکت والی [١] رات میں نازل کیا ہے کیونکہ ہمیں بلاشبہ اس سے ڈرانا [٢] مقصود تھا الدخان
4 اس رات ہمارے حکم سے ہر معاملہ کا حکیمانہ فیصلہ کردیا [٣] جاتا ہے الدخان
5 بلاشبہ ہم ہی رسول بھیجنے والے ہیں الدخان
6 اور یہ آپ کے پروردگار کی رحمت کی بنا [٤] پر تھا بلاشبہ وہ سب کچھ سننے والا اور جاننے والا ہے الدخان
7 وہ آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان کے درمیان موجود ہے سب چیزوں کا مالک ہے، اگر تم واقعی یقین [٥] کرنے والے ہو الدخان
8 اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، وہی زندہ کرتا اور مارتا ہے، وہ تمہارا بھی پروردگار ہے اور تمہارے پہلے آباء و اجداد [٦] کا بھی الدخان
9 مگر وہ اس معاملہ میں شک [٧] میں پڑے کھیل رہے ہیں الدخان
10 سو آپ اس دن کا انتظار کیجئے جب آسمان سے صریح [٨] دھواں ظاہر ہوگا الدخان
11 جو لوگوں پر چھا جائے گا۔ یہ دردناک عذاب ہوگا الدخان
12 (اس وقت لوگ واویلا کریں گے) اے ہمارے پروردگار! ہم سے اس عذاب کو دور کردے ہم ایمان لاتے ہیں الدخان
13 اس وقت انہیں نصیحت کیونکر کارگر ہوگی حالانکہ ان کے پاس کھول کر بیان کرنے والا رسول آچکا الدخان
14 پھر ان لوگوں نے اس (رسول) سے منہ پھیر لیا اور کہنے لگے : یہ تو سکھایا پڑھایا [٩] دیوانہ ہے الدخان
15 ہم تھوڑی مدت کے لئے عذاب ہٹا دیں گے مگر تم لوگ پھر وہی [١٠] کچھ کرو گے جو پہلے کرتے رہے الدخان
16 (پھر) جس دن ہم بڑی سخت گرفت کریں گے تو پھر انتقام لے کے رہیں گے الدخان
17 ان سے پہلے ہم فرعون کی قوم کو آزما چکے [١١] ہیں۔ ان کے پاس ایک معزز [١٢] رسول آیا الدخان
18 (جس نے کہا کہ) اللہ کے بندوں کو میرے حوالے [١٣] کردو۔ میں تمہارے لئے ایک امانت دار رسول ہوں الدخان
19 اور یہ کہ اللہ کے مقابلہ میں سرکشی نہ کرو [١٤]۔ میں تمہارے سامنے صریح سند پیش کرتا ہوں الدخان
20 اور میں نے اپنے اور تمہارے پروردگار کی پناہ لے لی کہ تم مجھے [١٥] سنگسار کرسکو الدخان
21 اور اگر تم میری بات پر ایمان نہیں لاتے تو مجھ [١٦] سے الگ ہوجاؤ الدخان
22 پھر موسیٰ نے اپنے پروردگار کو پکار کر کہا [١٧] کہ: ’’یہ لوگ مجرم ہیں‘‘ الدخان
23 (اللہ نے حکم دیا کہ) اور میرے بندوں کو رات کے وقت لے کر نکل جاؤ۔ یقیناً تمہارا تعاقب [١٨] کیا جائے گا۔ الدخان
24 اور سمندر کو کھڑے کا کھڑا چھوڑ کر پار نکل جاؤ۔ (تمہارے بعد) ان کا تمام [١٩] لشکر ڈبو دیا جائے گا الدخان
25 وہ کتنے ہی باغ اور چشمے چھوڑ گئے الدخان
26 اور کھیت اور عمدہ عمارتیں بھی الدخان
27 اور نعمت کے سامان بھی جن سے وہ مزے اڑاتے تھے الدخان
28 اسی طرح ہوا۔ اور ہم نے ایک دوسری [٢٠] قوم کو ان کا وارث بنا دیا۔ الدخان
29 پھر نہ آسمان ان پر رویا [٢١] اور نہ زمین اور نہ ہی انہیں کچھ مہلت دی گئی الدخان
30 اور بنی اسرائیل کو ہم نے رسوا کرنے والے عذاب سے نجات دی۔ الدخان
31 (یعنی) فرعون [٢٢] سے وہ حد سے بڑھنے والوں میں سے سر نکال [٢٣] رہا تھا۔ الدخان
32 اور ہم نے بنی اسرائیل کو اپنے علم کی بنا پر اہل عالم [٢٤] پر ترجیح دی الدخان
33 اور ہم نے انہیں ایسی نشانیاں دیں جن میں صریح آزمائش [٢٥] تھی الدخان
34 یہ لوگ تو یہ کہتے ہیں الدخان
35 یہ ہماری بس پہلی موت ہی ہے اور ہم دوبارہ اٹھائے نہیں جائیں گے الدخان
36 اگر تم سچے ہو تو ہمارے آباء و اجداد کو لاکے [٢٦] دکھاؤ۔ الدخان
37 کیا یہ بہتر ہیں یا قوم تبع [٢٧]؟ اور اس سے پہلے [٢٨] کے لوگ؟ ہم نے ان سب کو ہلاک کردیا۔ کیونکہ وہ مجرم تھے الدخان
38 نیز ہم نے آسمانوں اور زمین کو، اور جو چیزیں ان کے درمیان ہیں انہیں کھیل کے طور پیدا نہیں کیا الدخان
39 بلکہ انہیں حقیقی مصلحت سے پیدا کیا ہے لیکن اکثر لوگ [٢٩] یہ بات جانتے نہیں۔ الدخان
40 فیصلے کا دن ان سب سے وعدہ کا وقت [٣٠] ہے الدخان
41 جس دن کوئی دوست اپنے دوست کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ ہی انہیں کہیں سے مدد ملے گی۔ الدخان
42 مگر جس پر اللہ نے رحم کردیا۔ کیونکہ وہ ہر چیز [٣١] پر غالب اور رحم [٣٢] کرنے والا ہے۔ الدخان
43 بلاشبہ تھوہر کا درخت الدخان
44 گنہگار کا کھانا [٣٣] ہوگا الدخان
45 جو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح پیٹوں میں جوش مارے گا الدخان
46 جیسے کھولتا ہوا پانی جوش مارتا ہے الدخان
47 (پھر حکم ہوگا کہ) اسے پکڑ لو پھر اسے گھسیٹتے گھسیٹتے جہنم کے درمیان تک لے جاؤ الدخان
48 پھر کھولتے پانی کا عذاب اس کے سر پر اوپر سے انڈیل دو۔ الدخان
49 (پھر اسے کہا جائے گا کہ اب سزا) چکھ، تو بڑا معزز اور شریف [٣٤] بنا پھرتا تھا۔ الدخان
50 یہ کچھ ہے جس میں تم لوگ شک کیا کرتے تھے۔ الدخان
51 (اس کے مقابلہ میں) پرہیزگار لوگ امن کی جگہ میں ہوں گے الدخان
52 باغوں اور چشموں میں الدخان
53 باریک اور گاڑھے ریشم کا لباس پہنے، آمنے سامنے [٣٥] بیٹھے ہوں گے الدخان
54 اور ہم انہیں بڑی بڑی آنکھوں والی اور گوری گوری [٣٦] عورتوں سے بیاہ دیں گے الدخان
55 وہ وہاں امن و اطمینان سے ہر قسم کے میوے طلب کریں گے۔ الدخان
56 وہاں وہ موت کا مزہ نہیں چکھیں گے۔ بس پہلی موت جو دنیا میں [٣٧] آچکی (سو آچکی) اور (اللہ) انہیں جہنم کے عذاب سے بچا لے گا الدخان
57 یہ آپ کے پروردگار کا فضل [٣٨] ہوگا۔ یہی بہت بڑی کامیابی ہے الدخان
58 ہم نے اس قرآن کو آپ کی زبان میں آسان [٣٩] بنا دیا ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔ الدخان
59 سو آپ انتظار کیجئے وہ بھی انتظار کر رہے [٤٠] ہیں۔ الدخان
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الجاثية
1 حا۔ م الجاثية
2 یہ کتاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی ہے [١] جو زبردست اور حکمت والا ہے۔ الجاثية
3 بلاشبہ آسمانوں اور زمین میں ایمان [٢] لانے والوں کے لئے کئی نشانیاں ہیں الجاثية
4 اور خود تمہاری [٣] اور ان جانوروں کی [٤] پیدائش میں بھی جو اس نے (زمین میں) پھیلا رکھے ہیں، یقین کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں الجاثية
5 نیز رات اور دن کے ادل بدل کر آنے میں [٥]، اور جو اللہ نے آسمان سے رزق نازل فرمایا۔ پھر اس [٦] زمین کو مرنے کے بعد زندہ کردیا، اور ہواؤں کی گردش [٧] میں ان لوگوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں جو عقل سے کام لیتے ہیں الجاثية
6 یہ اللہ کی آیات ہیں جنہیں ہم آپ کو ٹھیک ٹھیک پڑھ کر سنا رہے ہیں۔ پھر اللہ اور اس کی آیات کے بعد آخر وہ کون سی بات ہے جس پر [٨] یہ لوگ ایمان لائیں گے الجاثية
7 تباہی ہے ہر اس بہتان تراش اور گنہگار کے لئے الجاثية
8 جس کے سامنے اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں اور وہ انہیں سنتا ہے پھر از راہ تکبر اپنی بات پر یوں اڑ جاتا ہے جیسے [٩] اس نے انہیں سنا ہی نہیں۔ ایسے شخص کو آپ دردناک عذاب کی بشارت دے دیجئے۔ الجاثية
9 اور جب ہماری آیات میں سے کچھ اس کے پلے پڑ بھی [١٠] جاتا ہے تو وہ اسے مذاق بنالیتا ہے۔ ایسے لوگوں کو ذلت کا عذاب ہوگا الجاثية
10 پھر اس کے بعد [١١] ان کے لئے جہنم ہے اور جو کچھ انہوں نے دنیا میں کمایا نہ تو وہ ان کے کچھ کام [١٢] آئے گا اور نہ وہ جنہیں انہوں نے اللہ کے سوا کارساز [١٣] بنا رکھا تھا، اور انہیں بڑا سخت عذاب ہوگا۔ الجاثية
11 یہ قرآن تو سراسر [١٤] ہدایت ہے اور جو لوگ اپنے پروردگار کی آیات کے منکر ہیں ان کے لئے بلا کا دردناک عذاب ہے۔ الجاثية
12 اللہ ہی ہے جس نے سمندر [١٥] کو تمہارے تابع کردیا تاکہ اس کے حکم سے اس میں کشتیاں چلیں۔ اور تم اس کا فضل [١٦] تلاش کرو اور اس کے شکرگزار بنو الجاثية
13 اور جو کچھ آسمانوں میں ہے یا زمین میں۔ سب کچھ ہی اس نے تمہارے لئے کام [١٧] پر لگا رکھا ہے۔ غور و فکر کرنے والے لوگوں کے لئے اس میں بہت سی نشانیاں ہیں الجاثية
14 جو لوگ ایمان لائے ہیں آپ انہیں کہہ دیجئے کہ جو لوگ اللہ کی طرف سے برے [١٨] دن آنے کی توقع نہیں رکھتے ان سے درگزر [١٩] کردیں تاکہ اللہ خود اس قوم کو اس کی کمائی کا بدلہ دے۔ الجاثية
15 جس نے کوئی اچھا عمل کیا وہ اسی کے لئے [٢٠] ہے اور اگر برا کرے گا تو وہی اس کا خمیازہ بھگتے گا پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے الجاثية
16 ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب، حکومت [٢١] اور نبوت دی، انہیں پاکیزہ چیزوں کا رزق دیا اور دنیا بھر کے لوگوں پر فضیلت دی الجاثية
17 نیز انہیں دین کے واضح احکام [٢٢] دیئے۔ پھر جو انہوں نے اختلاف کیا تو (لاعلمی کی بنا پر نہیں بلکہ) علم آجانے کے بعد کیا اور اس کی وجہ ایک دوسرے [٢٣] پر زیادتی کرنا تھی۔ اور جن باتوں میں یہ اختلاف کرتے تھے، قیامت کے دن آپ کا پروردگار ان کے درمیان [٢٤] فیصلہ کردے گا۔ الجاثية
18 پھر ہم نے آپ کے لئے دین [٢٥] کا ایک طریقہ مقرر کیا ہے۔ آپ بس اس کی پیروی کیجئے اور ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے جو علم نہیں رکھتے الجاثية
19 یہ لوگ اللہ کے مقابلہ میں آپ کے کچھ کام نہ آسکیں [٢٦] گے۔ بلاشبہ ظالم لوگ ایک دوسرے کے ساتھی [٢٧] ہیں اور پرہیزگاروں کا دوست اللہ ہے۔ الجاثية
20 یہ (قرآن) لوگوں کے لئے دلائل بصیرت کا مجموعہ ہے اور یقین رکھنے والوں کے لئے ہدایت اور رحمت [٢٨] ہے۔ الجاثية
21 جو لوگ بداعمالیاں کر رہے ہیں کیا وہ یہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ ہم انہیں اور ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ایک جیسا [٢٩] کردیں گے کہ ان کا جینا [٣٠] اور مرنا [٣١] یکساں ہوگا یہ کیسا برا فیصلہ کر رہے ہیں الجاثية
22 اللہ نے آسمانوں اور زمین کو حقیقی مصلحت کے تحت [٣٢] پیدا کیا ہے اور اس لئے بھی کہ ہر شخص کو اس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا الجاثية
23 بھلا آپ نے اس شخص کے حال پر بھی غور کیا جس نے اپنی خواہش نفس کو الٰہ [٣٣] بنا رکھا ہے اور اللہ نے علم کے باوجود [٣٤] اسے گمراہ کردیا اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا ؟ اللہ کے بعد اب کون ہے جو اسے ہدایت دے سکے؟ کیا تم غور نہیں کرتے؟ الجاثية
24 یہ لوگ کہتے ہیں۔ ’’یہ بس ہماری دنیا ہی زندگی ہے۔ یہاں ہم مرتے اور جیتے ہیں اور زمانہ ہی [٣٥] ہمیں ہلاک کرتا ہے‘‘ حالانکہ ان باتوں کا انہیں کچھ علم نہیں وہ محض گمان [٣٦] سے یہ باتیں کرتے ہیں۔ الجاثية
25 اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو اس کے سوا ان کے پاس اور کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ وہ یہ کہہ دیتے کہ :’’اگر تم سچے ہو تو ہمارے آباء و اجداد [٣٧] کو اٹھا لاؤ‘‘ الجاثية
26 آپ انہیں کہئے : اللہ ہی تمہیں زندہ کرتا ہے پھر تمہیں موت [٣٨] دے گا پھر قیامت کے دن تم کو جمع کرے گا جس کے آنے میں کوئی شک نہیں لیکن اکثر لوگ [٣٩] جانتے نہیں الجاثية
27 آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کی ہے اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن باطل پرست خسارہ میں پڑ [٤٠] جائیں گے الجاثية
28 اور آپ ہر گروہ کو گھٹنوں کے بل پڑا [٤١] دیکھیں گے۔ ہر گروہ کو اس کے اعمال نامہ کی طرف بلایا جائے گا۔ آج تمہیں ان اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کرتے رہے۔ الجاثية
29 یہ ہمارا (لکھوایا ہوا) اعمال نامہ ہے جو تمہارے متعلق ٹھیک ٹھیک بیان کردے گا جو کچھ تم عمل کیا کرتے تھے۔ بلاشبہ ہم (ساتھ ساتھ انہیں) لکھواتے [٤٢] جاتے تھے۔ الجاثية
30 رہے وہ لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے تو اللہ انہیں اپنی رحمت [٤٣] میں داخل کرے گا۔ یہی واضح کامیابی ہے الجاثية
31 اور جن لوگوں نے کفر کیا (انہیں کہا جائے گا) کیا تمہیں میری آیات پڑھ کر نہیں سنائی جاتی تھیں؟ مگر تم اکڑ گئے [٤٤] اور تم تھے ہی مجرم لوگ الجاثية
32 اور جب تمہیں کہا جاتا کہ : ’’اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں‘‘ تو تم کہہ دیتے تھے : ہم نہیں جانتے کہ قیامت کیا چیز ہے؟ ہم تو اسے ایک ظنی چیز ہی خیال کرتے ہیں [٤٥] اور ظنی چیز پر ہم یقین نہیں کرسکتے۔ الجاثية
33 اس وقت ان پر ان کے اعمال کی برائیاں ظاہر [٤٦] ہونے لگیں گی اور جس (عذاب) کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے وہ انہیں آگھیرے گا۔ الجاثية
34 اور انہیں کہا جائے گا : آج ہم تمہیں ایسے ہی بھلا دیں گے جیسے تم نے اس دن کی ملاقات [٤٧] کو بھلا دیا تھا اور اب تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہے اور تمہارا کوئی مددگار بھی نہیں الجاثية
35 یہ اس لئے کہ تم اللہ کی آیات کا مذاق اڑایا کرتے تھے اور دنیا کی زندگی نے تمہیں دھوکا میں ڈال رکھا تھا لہٰذا آج نہ انہیں دوزخ سے نکالا جائے گا اور نہ یہ کہا جائے گا کہ معذرت کرکے اپنے پروردگار [٤٨] کو راضی کرلو۔ الجاثية
36 پس تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جو آسمانوں اور زمین کا اور سارے جہان والوں کا پروردگار ہے۔ الجاثية
37 آسمانوں اور زمین میں کبریائی [٤٩] اسی کے لئے ہے اور وہ زبردست ہے، حکمت والا ہے الجاثية
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الأحقاف
1 حا۔ م الأحقاف
2 یہ کتاب اللہ غالب، حکمت [١] والے کی طرف سے نازل کی گئی ہے۔ الأحقاف
3 ہم نے آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان کے درمیان موجود ہے سب چیزوں کو حقیقی مصلحت کی بنا پر اور ایک مقررہ مدت [٢] تک کے لئے پیدا کیا ہے اور جو کافر ہیں وہ اس چیز سے اعراض کرجاتے ہیں جس سے انہیں ڈرایا [٣] جاتا ہے۔ الأحقاف
4 آپ ان سے کہئے : بھلا دیکھو اللہ کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو، مجھے دکھاؤ تو سہی کہ زمین کی کیا چیز انہوں نے پیدا کی ہے یا آسمانوں کی تخلیق میں ان کا کچھ حصہ [٤] ہے؟ اگر تم سچے ہو تو اس سے پہلے کی کوئی کتاب الٰہی یا علمی [٥] روایت میرے پاس لاؤ۔ الأحقاف
5 اور اس شخص سے بڑھ کر اور کون گمراہ ہوگا جو اللہ کو چھوڑ کر انہیں پکارتا ہے جو قیامت تک اسے جواب نہیں دے [٦] سکتے بلکہ وہ ان کی پکار سے ہی بے خبر ہیں الأحقاف
6 اور جب لوگ اکٹھے کئے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن بن جائیں [٧] گے اور ان کی عبادت کا انکار کردیں گے۔ الأحقاف
7 اور ہم جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو کافر اس حق کے بارے میں جو ان کے پاس آچکا ہے، کہتے ہیں کہ : ’’یہ تو صریح [٨] جادو ہے‘‘ الأحقاف
8 یا یہ کہہ دیتے ہیں کہ یہ خود ہی اسے بنا لایا [٩] ہے۔ آپ ان سے کہئے : اگر میں نے خود بنا لیا ہے تو تم مجھے اللہ (کی گرفت) سے بچانے کی کچھ بھی [١٠] طاقت نہیں رکھتے۔ جن باتوں میں تم لگے ہوئے ہو اللہ انہیں خوب جانتا ہے۔ میرے اور تمہارے درمیان وہی گواہی دینے کے لئے کافی ہے اور وہ بخش دینے والا [١١] اور رحم کرنے والا ہے۔ الأحقاف
9 آپ ان سے کہئے کہ ’’میں کوئی نرالا رسول [١٢] نہیں ہوں، میں یہ بھی نہیں جانتا کہ مجھ سے کیا سلوک [١٣] کیا جائے گا اور تم سے کیا ؟ میں تو اسی چیز کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے اور میں تو محض ایک واضح طور پر ڈرانے والا ہوں‘‘ الأحقاف
10 آپ ان سے کہئے : بھلا دیکھو، اگر یہ (قرآن) اللہ ہی کی طرف سے ہو اور تم نے اس کا انکار کردیا اور بنی اسرائیل میں سے ایک گواہ نے ایسی ہی گواہی بھی دے دی [١٤] چنانچہ وہ تو ایمان لے آیا اور تم اکڑ بیٹھے؟ (تو تمہارا کیا انجام ہوگا ؟) بلاشبہ اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں کو ہدایت نہیں دیا کرتا۔ الأحقاف
11 اور کافر ایمان لانے والوں سے کہتے ہیں : اگر یہ (دین) کوئی اچھی چیز ہوتا تو یہ (ایمان والے) اسے قبول کرنے میں ہم سے سبقت [١٥] نہ لے جاتے۔ اور چونکہ انہوں نے اس (قرآن) سے ہدایت نہیں پائی لہٰذا اب یہ ضرور کہیں گے کہ یہ تو پرانا جھوٹ [١٦] ہے۔ الأحقاف
12 حالانکہ اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب (تورات) جو رہنما اور رحمت تھی، موجود تھی۔ اور یہ کتاب (قرآن) اس کی تصدیق کرنے والی ہے۔ جو عربی [١٧] زبان میں ہے تاکہ ظالموں کو متنبہ کرے اور نیک عمل کرنے والوں کو بشارت دے۔ الأحقاف
13 یقیناً جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے پھر اس پر ڈٹ گئے انہیں کوئی خوف نہ ہوگا [١٨] اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ الأحقاف
14 یہی لوگ اہل جنت ہیں جو اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ ان کے اعمال کا بدلہ ہے جو وہ کرتے رہے۔ الأحقاف
15 ہم نے انسان کو حکم دیا کہ وہ اپنے والدین سے اچھا [١٩] سلوک کرے۔ اس کی ماں نے مشقت اٹھا کر اسے پیٹ میں رکھا اور مشقت اٹھا کر ہی جنا [٢٠]۔ اس کے حمل اور دودھ چھڑانے [٢١] میں تیس ماہ لگ گئے۔ یہاں تک کہ وہ اپنی بھرپور جوانی کو پہنچا اور چالیس سال [٢٢] کا ہوگیا تو اس نے کہا : ''میرے پروردگار! مجھے توفیق دے کہ میں تیرے اس احسان کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر کیا ہے اور یہ بھی کہ میں ایسے اچھے [٢٣] عمل کروں جو تجھے پسند ہوں اور میری خاطر میری اولاد [٢٤] کی اصلاح کر میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں اور بلاشبہ میں فرمانبردار ہوں۔ الأحقاف
16 یہی لوگ ہیں جن کے بہترین اعمال [٢٥] کو ہم قبول کرتے اور ان کی برائیوں سے در گزر کر جاتے ہیں۔ یہ اہل جنت میں شامل ہیں۔ ( اللہ کا) وعدہ سچا ہے جو ان سے کیا جاتا تھا۔ الأحقاف
17 اور جس شخص نے اپنے والدین سے کہا'': تف ہو تم پر، تم مجھے اس بات سے ڈراتے ہو کہ میں (زندہ کرکے زمین سے) نکالا جاؤں گا حالانکہ مجھ [٢٦] سے پہلے بہت سی نسلیں گزر چکی ہیں۔ (اور ان میں سے کوئی بھی جی کر نہیں اٹھا) اور وہ دونوں اللہ کی دہائی دے کر اسے کہتے : ’’تیرا ستیاناس۔ ہماری بات مان جا کیونکہ اللہ کا وعدہ سچا ہے‘‘ تو وہ کہتا ہے : ’’یہ تو بس پہلے لوگوں کی داستانیں [٢٧] ہیں‘‘ الأحقاف
18 یہی لوگ ہیں جن پر جنوں اور انسانوں کی ان سے پہلے کی جماعتوں سمیت اللہ کا (عذاب کا) قول صادق [٢٨] آتا ہے بلاشبہ یہی لوگ خسارہ [٢٩] اٹھانے والے ہیں۔ الأحقاف
19 (ان دونوں قسموں کے لوگوں میں سے) ہر ایک کے ان کے اعمال کے لحاظ سے درجے ہوں گے۔ تاکہ اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ [٣٠] دے اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ الأحقاف
20 اور جس دن کافر دوزخ پر پیش کئے جائیں گے (تو انہیں کہا جائے گا) تم دنیا کی زندگی میں پاکیزہ چیزوں [٣١] سے اپنا حصہ لے چکے اور ان سے مزے اڑا چکے آج تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا۔ یہ ان باتوں کا بدلہ ہے کہ تم زمین میں ناحق اکڑ [٣٢] رہے تھے اور نافرمانی کیا کرتے تھے۔ الأحقاف
21 اور ان (کفار مکہ) سے قوم عاد [٣٣] کے بھائی (ہود) کا ذکر کیجئے۔ جب اس نے احقاف [٣٤] میں اپنی قوم کو (برے انجام سے) ڈرایا۔ جبکہ ہود سے پہلے بھی انہیں ڈرانے والے آئے اور اس کے بعد بھی آتے رہے۔ اور کہا کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت [٣٥] نہ کرنا۔ بلاشبہ میں تمہیں ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈراتا ہوں۔ الأحقاف
22 وہ کہنے لگے : کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو کہ ہمیں ہمارے معبودوں سے برگشتہ کرو۔ اگر تم سچے ہو تو جس عذاب کی ہمیں دھمکی دیتے ہو وہ لے آؤ۔ الأحقاف
23 ہود نے کہا : اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے۔ میں تو تمہیں وہ پیغام پہنچا رہا ہوں جو مجھے دے کر بھیجا گیا ہے مگر میں دیکھ رہا ہوں کہ تم نادان [٣٦] لوگ ہو۔ الأحقاف
24 پھر جب انہوں نے اس (عذاب کو) بادل (کی صورت میں) اپنے میدانوں کی طرف بڑھتے دیکھا تو کہنے لگے : ’’یہ بادل ہے جو ہم پر برسے گا‘‘ بلکہ یہ وہ چیز تھی جس کے لئے تم جلدی [٣٧] مچا رہے تھے یعنی ایسی آندھی جس میں دردناک عذاب تھا۔ الأحقاف
25 وہ اپنے پروردگار کے حکم سے ہر چیز کو تہس نہس کر رہی تھی [٣٨]۔ آخر ان کا یہ حال ہوا کہ ان کے گھروں کے سوا کوئی چیز نظر نہ آئی تھی۔ ہم مجرموں کو ایسے ہی سزا دیا کرتے ہیں۔ الأحقاف
26 ہم نے انہیں اتنی قدرت دے رکھی تھی جتنی تمہیں نہیں دی۔ اور ہم نے انہیں کان، آنکھیں [٣٩] اور دل سب کچھ دے رکھا تھا۔ مگر یہ ان کے کان، آنکھیں اور دل ان کے اس وقت کچھ بھی کام نہ آئے جب انہوں نے اللہ کی آیات کا انکار کردیا اور انہیں اسی چیز نے آگھیرا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔ الأحقاف
27 اور تمہارے ارد گرد ہم بہت سی بستیاں ہلاک کرچکے ہیں اور دلائل کو طرح طرح سے بیان کردیا ہے تاکہ وہ باز آجائیں۔ الأحقاف
28 پھر ان ہستیوں نے ان کی کیوں مدد نہ کی۔ جنہیں [٤٠] ان لوگوں نے اللہ کے سوا تقرب الی اللہ کا ذریعہ سمجھ کر الٰہ بنا رکھا تھا ؟ بلکہ وہ ان سے گم ہوجائیں گی اور یہ نتیجہ ہوگا ان کے جھوٹ کا اور اس بات کا جو جھوٹے عقیدے انہوں نے گھڑ رکھے تھے۔ الأحقاف
29 اور (وہ واقعہ بھی یاد کیجئے) جب ہم جنوں کے ایک گروہ کو آپ کی طرف لے آئے تھے جو قرآن سن [٤١] رہے تھے۔ جب وہ اس مقام پر آ پہنچے تو (ایک دوسرے سے) کہنے لگے : خاموش ہوجاؤ۔ پھر جب قرآن پڑھا [٤٢] جاچکا تو وہ ڈرانے والے بن کر اپنی قوم کے پاس واپس [٤٣] آئے۔ الأحقاف
30 کہنے لگے : اے ہماری قوم ! ہم نے ایسی کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد نازل [٤٤] ہوئی ہے، وہ اپنے سے پہلے کتابوں کی تصدیق کرتی ہے، حق کی طرف اور سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کرتی ہے۔ الأحقاف
31 اے ہماری قوم! اللہ کی طرف بلانے والے کی بات مان لو اور اس پر ایمان لے آؤ، وہ تمہارے گناہ بخش دے گا اور تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے گا۔ الأحقاف
32 اور جو اللہ کی طرف بلانے والے کی بات نہ مانے گا تو وہ اسے زمین میں (بھاگ کر) اسے عاجز [٤٥] نہیں کرسکتا اور نہ ہی اس کے بغیر اس کا کوئی حامی ہوگا (جو اسے اللہ کے عذاب سے بچا لے) یہی لوگ صریح گمراہی میں ہیں۔ الأحقاف
33 کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور انہیں پیدا [٤٦] کرکے تھک نہیں گیا۔ وہ اس بات پر قادر ہے کہ مردوں کو زندہ کردے۔ کیوں نہیں۔ وہ تو ہر چیز پر قادر ہے۔ الأحقاف
34 اور جس دن کافر دوزخ پر پیش کئے جائیں گے (تو ان سے پوچھا جائے گا) کیا یہ (جہنم) حق [٤٧] نہیں؟ وہ کہیں گے : کیوں نہیں۔ ہمارے پروردگار کی قسم (یہ حق ہے) اللہ تعالیٰ فرمائے گا : تو اب عذاب کا مزا چکھو یہ اس چیز کا بدلہ ہے جو تم کفر کیا کرتے تھے۔ الأحقاف
35 پس آپ صبر کیجئے جیسے اولوالعزم [٤٨] پیغمبر صبر کرتے رہے اور ان کے بارے میں جلدی نہ کیجئے۔ جس دن یہ لوگ وہ چیز دیکھ لیں گے جس سے انہیں ڈرایا جاتا ہے تو وہ یوں سمجھیں گے جیسے (دنیا میں) بس دن کی ایک ساعت [٤٩] ہی ٹھہرے تھے۔ بات پہنچا دی گئی ہے۔ تو اب کیا نافرمان لوگوں کے علاوہ کوئی [٥٠] اور ہلاک ہوگا۔ الأحقاف
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے محمد
1 جن لوگوں نے کفر کیا اور (دوسروں کو) اللہ کی راہ [٢] سے روکا اللہ تعالیٰ نے ان کے عمل ضائع کردیئے محمد
2 اور جو لوگ ایمان [٢۔ الف] لائے اور نیک عمل کئے اور جو کچھ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوا ہے اس پر ایمان لائے، اور وہی ان کے پروردگار کی طرف سے حق ہے، اللہ نے ان کی برائیاں دور کردیں [٣] اور ان کا حال درست کردیا محمد
3 یہ اس لئے کہ کافروں نے تو باطل کی پیروی کی اور ایمان والوں نے اس حق کی پیروی کی جو ان کے پروردگار کی طرف سے (نازل ہوا) اسی طرح اللہ لوگوں سے ان کی ٹھیک ٹھیک [٤] حالت بیان کردیتا ہے۔ محمد
4 (مسلمانو!) جب تمہاری کافروں سے مڈ بھیڑ ہوجائے تو ان کی گردنیں اڑا دو یہاں تک کہ جب بےدریغ قتل کر چکو تو ان کی مشکیں کس (کر انہیں قیدی بنا) لو۔ پھر اس کے بعد یا تو ان پر احسان کرو یا تاوان لے کر چھوڑ دو۔ تاآنکہ لڑائی اپنے ہتھیار ڈال دے [٥]۔ (تمہارے لئے) یہی (حکم) ہے۔ اور اگر اللہ چاہتا تو خود بھی ان سے [٦] انتقام لے سکتا تھا۔ مگر (یہ حکم اس لئے ہے) تاکہ تمہیں ایک دوسرے کے ذریعہ آزمائے اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کئے گئے اللہ ان کے اعمال کو ہرگز ضائع نہیں کرے گا۔ محمد
5 وہ ان کی رہنمائی کرے گا اور ان کا حال درست کردے گا۔ محمد
6 اور انہیں اس جنت میں [٧] داخل کرے گا جس کا اس نے انہیں تعارف کرا دیا [٨] ہے محمد
7 اے لوگو! اگر تم اللہ (کے دین) کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہیں ثابت [٩] قدم رکھے گا۔ محمد
8 اور جن لوگوں نے کفر کیا، ان کے لئے تباہی [١٠] ہے اور وہ ان کے اعمال برباد کردے گا۔ محمد
9 یہ اس لئے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا تھا اسے انہوں نے ناگوار سمجھا تو اللہ نے ان کے اعمال ضائع کردیئے۔ محمد
10 کیا وہ زمین میں چل پھر کر دیکھتے نہیں کہ جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں ان کا کیا انجام ہوا ؟ اللہ تعالیٰ نے انہیں تہس نہس کردیا اور کافروں کے لئے ایسی ہی (سزائیں) ہوتی [١١] ہیں۔ محمد
11 یہ اس لئے کہ ایمان لانے والوں کا تو اللہ حامی ہے اور کافروں [١٢] کا کوئی بھی حامی نہیں۔ محمد
12 جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کئے اللہ یقیناً انہیں ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن میں نہریں بہ رہی ہیں اور جو کافر ہیں وہ چند روز فائدہ اٹھا لیں، وہ اس طرح کھاتے ہیں جیسے چوپائے [١٣] کھاتے ہیں اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے۔ محمد
13 اور کتنی ہی بستیاں تھیں جو آپ کی اس بستی سے بڑھ کر طاقتور تھیں، جن (کے رہنے والوں) نے آپ کو نکال [١٤] دیا ہے۔ ہم نے انہیں ہلاک کیا تو ان کا کوئی بھی مددگار نہ ہوا۔ محمد
14 بھلا جو شخص اپنے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل [١٥] پر ہو اس شخص جیسا ہوسکتا ہے جس کے برے عمل اسے خوشنما بنا کر دکھائے جارہے ہوں اور وہ اپنی خواہشات کی پیروی کر رہے ہوں محمد
15 جس جنت کا پرہیزگاروں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کی شان یہ ہے کہ اس میں پانی کی نہریں ہیں جو کبھی باسی نہ ہوگا اور دودھ کی نہریں ہیں جس کا مزہ کبھی نہ بدلے گا اور شراب کی نہریں ہیں جو پینے والوں کے لئے لذیذ ہوگی اور کچھ نہریں صاف شدہ شہد کی ہوں گی [١٦]۔ نیز ان کے لئے ہر طرح کے پھل ہوں گے اور ان کے پروردگار کی طرف سے مغفرت [١٧] ہوگی۔ ایسا شخص کیا ان لوگوں کی طرح ہوسکتا ہے جو ہمیشہ آگ میں رہنے والے ہوں اور انہیں پینے کو کھولتا ہوا پانی دیا جائے جو ان کی آنتیں بھی کاٹ [١٨] کر رکھ دے؟ محمد
16 اور ان میں سے کچھ ایسے ہیں (یعنی منافقین) جو آپ کی بات کان لگا کر سنتے ہیں۔ پھر جب تمہارے ہاں سے باہر جاتے ہیں تو ان لوگوں سے، جنہیں علم دیا گیا ہے، پوچھتے ہیں کہ ابھی ابھی اس (نبی) نے کیا کہا تھا ؟ یہی لوگ ہیں، جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور وہ اپنی [١٩] خواہشوں کے پیچھے لگے ہوئے ہیں محمد
17 اور جن لوگوں نے ہدایت پائی ہے اللہ ان کو اور زیادہ ہدایت دیتا ہے [٢٠] اور تقویٰ عطا کرتا ہے۔ محمد
18 کیا اب یہ لوگ بس قیامت کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ یکدم ان پر آپڑے؟ اس کی نشانیاں [٢١] تو آچکی ہیں جب قیامت آجائے گی تو پھر ان کے لئے نصیحت قبول کرنے کا کون سا موقع باقی رہ جائے گا۔ محمد
19 پس آپ جان لیجئے کہ اللہ کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور اپنے لئے نیز مومن مردوں اور عورتوں کے لئے بھی گناہ کی معافی [٢٢] مانگیے۔ اور اللہ تمہارے چلنے پھرنے کے مقامات کو بھی جانتا اور آخری ٹھکانے [٢٣] کو بھی۔ محمد
20 اور جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ کہتے کہ (جنگ سے متعلق) کیوں کوئی سورت نازل نہیں ہوتی؟ پھر جب ایسی محکم سورت نازل کی گئی جس میں جنگ کا ذکر تھا۔ تو آپ نے دیکھا کہ جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) مرض ہے وہ آپ کی طرف یوں دیکھتے ہیں جیسے کسی شخص پر موت کا دورہ پڑ رہا ہو۔ ایسے [٢٤] لوگوں کے لئے ہلاکت ہے۔ محمد
21 (چاہئے تو یہ تھا کہ وہ نبی کی) اطاعت کرتے اور بھلی بات کہتے۔ پھر جب (جہاد کا) معاملہ طے پا گیا تو اگر وہ اللہ سے (کئے ہوئے عہد میں) سچے رہتے تو یہ ان کے لئے [٢٥] بہتر تھا۔ محمد
22 پھر (اے منافقو!) تم لوگوں سے کیا بعید ہے کہ اگر تم حاکم ہوجاؤ تو زمین [٢٦] پر فساد کرنے لگو اور قطع رحمی کرنے لگو محمد
23 یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی، انہیں بہرا کردیا اور ان کی آنکھوں کو اندھا [٢٧] کردیا۔ محمد
24 کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے یا ان لوگوں کے دلوں پر [٢٨] قفل چڑھے ہوئے ہیں۔ محمد
25 جن لوگوں پر ہدایت واضح ہوچکی پھر اس کے بعد وہ الٹے پاؤں پھر گئے، شیطان نے ان کی کرتوتوں کو خوشنما کرکے انہیں دکھایا اور انہیں [٢٩] (تادیر زندہ رہنے کی) آرزو دلائی محمد
26 یہ اس لئے کہ ان (منافقین) نے ان لوگوں (یہود) سے کہا، جو اللہ کے نازل کردہ دین کو ناپسند کرتے تھے، کہ ہم تمہاری کچھ باتیں [٣٠] مان لیں گے اور اللہ ان کے راز کی باتوں کو خوب جانتا ہے محمد
27 پھر اس وقت ان کا کیا حال ہوگا جب فرشتے ان کی روح قبض کریں گے تو ان کے چہروں اور پشتوں [٣١] پر مار رہے ہوں گے محمد
28 یہ اس لئے کہ وہ ایسی بات کے پیچھے لگ گئے جس نے اللہ کو ناراض کردیا اور اس کی رضا (کی راہ اختیار کرنا) پسند نہ [٣٢] کیا تو اللہ نے ان کے سب اعمال ضائع کردیئے۔ محمد
29 جن لوگوں کے دلوں میں مرض ہے کیا وہ یہ سمجھے [٣٣] ہوئے ہیں کہ اللہ ان کے کینے ظاہر نہیں کرے گا محمد
30 اور اگر ہم چاہیں تو ایسے لوگ آپ کو دکھادیں اور آپ انہیں ان کے چہروں سے خوب پہچان لیں گے۔ تاہم آپ انہیں ان کے انداز کلام سے پہچان ہی لیں گے [٣٤] اور اللہ تم سب کے اعمال خوب جانتا ہے۔ محمد
31 ہم ضرور تمہیں آزمائیں گے تاآنکہ یہ معلوم [٣٥] کرلیں کہ تم میں سے مجاہد کون ہیں اور صابر کون؟ اور تمہارے احوال کی جانچ پڑتال کریں گے محمد
32 بلاشبہ جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے (دوسروں کو) روکتے رہے اور ان پر ہدایت واضح ہوجانے کے بعد رسول کی مخالفت کی۔ وہ اللہ کا کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے اور اللہ ایسے لوگوں کے اعمال [٣٦] برباد کردے گا محمد
33 اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو [٣٧] اور اپنے عملوں کو ضائع نہ کر لو محمد
34 جن لوگوں نے کفر کیا اور (دوسروں کو) اللہ کی راہ سے روکا۔ پھر اسی کفر کی حالت میں مرگئے اللہ انہیں کبھی معاف نہیں [٣٨] کرے گا۔ محمد
35 پس تم سستی نہ دکھاؤ اور نہ (دشمن سے) صلح کی درخواست [٣٩] کرو۔ تم ہی غالب رہو گے۔ اللہ تمہارے ساتھ ہے اور وہ تمہارے اعمال [٤٠] سے کچھ بھی کمی نہ کرے گا محمد
36 یہ دنیا کی زندگی تو بس ایک کھیل [٤١] اور تماشا ہے۔ اور اگر تم ایمان لاؤ اور تقویٰ اختیار کرو تو اللہ تمہیں تمہارے اجر دے گا اور تم سے تمہارے اموال کا مطالبہ نہیں کرے گا محمد
37 اگر وہ تم سے مال کا مطالبہ کرے پھر تم سے اس مطالبہ [٤٢] پر اصرار کرے تو تم بخل کرنے لگو اور وہ تمہارے دلوں کے کھوٹ ظاہر کردے۔ محمد
38 سنو! تم وہ لوگ ہو جنہیں اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی دعوت دی جاتی ہے [٤٣]، پھر تم میں سے کوئی بخل کرنے لگتا ہے حالانکہ جو بخل کرتا ہے وہ اپنے آپ ہی سے بخل کرتا ہے اور اللہ تو بے نیاز ہے اور تم ہی اس کے محتاج ہو اور اگر تم نہ مانو گے تو اللہ تمہاری جگہ (دوسرے لوگ) لے آئے گا جو تم جیسے نہ ہوں گے۔ محمد
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الفتح
1 (اے نبی!) ہم نے آپ کو واضح فتح [١] عطا کردی۔ الفتح
2 تاکہ اللہ آپ کی سب اگلی اور پچھلی لغزشیں معاف کردے [٢] اور آپ پر اپنی نعمت پوری کردے اور آپ کو سیدھی راہ پر چلائے الفتح
3 اور آپ کو زبردست [٣] نصرت عطا کرے الفتح
4 وہی تو ہے جس نے مومنوں کے دلوں میں اطمینان ڈال [٤] دیا تاکہ وہ اپنے ایمان کے ساتھ مزید اطمینان کا اضافہ کرلیں اور آسمانوں اور زمین کے سب لشکر اللہ ہی کے ہیں اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔ الفتح
5 تاکہ مومن مردوں [٥] اور مومن عورتوں کو ایسے باغوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور ان سے ان کی برائیاں دور کردے۔ اور یہ اللہ کے نزدیک بڑی کامیابی ہے۔ الفتح
6 اور منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں [٦] کو عذاب دے جو اللہ کے بارے میں برا گمان رکھتے ہیں۔ بری گردش انہی پر پڑگئی اور ان پر اللہ کا غضب ہوا، اس نے ان پر لعنت کی اور ان کے لئے جہنم تیار کی۔ جو بہت برا ٹھکانا ہے۔ الفتح
7 آسمانوں اور زمین کے تمام لشکر [٧] اللہ ہی کے ہیں اور اللہ ہر چیز پر غالب اور حکمت والا ہے۔ الفتح
8 (اے نبی!) ہم نے آپ کو شہادت دینے والا، بشارت [٨] دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ الفتح
9 تاکہ تم اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کی مدد کرو [٩] اور اس کی تعظیم کرو اور صبح و شام اللہ کی تسبیح کرو۔ الفتح
10 بلاشبہ جو لوگ آپ سے بیعت کر رہے ہیں وہ اللہ ہی کی بیعت کر رہے ہیں۔ ان کے ہاتھوں [١٠] پر اللہ کا ہاتھ ہے۔ اب جو شخص اس عہد کو توڑے تو اسے توڑنے کا وبال اسی پر ہوگا اور جو شخص اس عہد کو پورا کرے جو اس نے اللہ سے کیا تھا تو عنقریب اللہ اسے بڑا اجر عطا کرے گا۔ الفتح
11 دیہاتیوں میں سے [١١] جو لوگ پیچھے رہ گئے تھے وہ اب آکر آپ سے کہیں گے کہ ہمیں ہمارے اموال اور گھر والوں کی فکر نے مشغول رکھا تھا : لہٰذا ہمارے لئے [١٢] بخشش کی دعا فرمائیے۔ وہ اپنی زبانوں سے ایسی بات کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتی۔ آپ ان سے کہئے : کون ہے جو تمہارے حق میں اللہ کے سامنے کچھ بھی اختیار رکھتا ہو اگر وہ نقصان پہنچانا [١٣] چاہے یا نفع بخشنا چاہے؟ بلکہ جو تم (کہہ اور) کر رہے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔ الفتح
12 بلکہ تم تو یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ رسول اور مومن کبھی اپنے گھروں کو واپس نہ آسکیں گے اور یہ خیال تمہارے دلوں [١٤] کو بہت اچھا لگا اور تم بہت برا گمان سوچ رہے تھے۔ اور تم ہو ہی ہلاک ہوجانے والے لوگ الفتح
13 اور جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہ لائے تو ایسے کافروں کے لئے [١٥] ہم نے بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے۔ الفتح
14 آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے جسے چاہے معاف کردے اور جسے چاہے سزا دے اور وہ [١٦] معاف کرنے والا اور رحم کرنے والاہے الفتح
15 جب تم غنیمتیں حاصل کرنے کے لئے جانے لگو گے تو جو لوگ پیچھے رہ گئے تھے فوراً کہیں گے کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ [١٧] چلنے دو۔ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ کے حکم کو بدل [١٨] دیں۔ آپ ان سے کہئے : تم ہرگز ہمارے ساتھ [١٩] نہ جاؤ گے (کیونکہ) اللہ پہلے ہی ایسی بات فرما چکا ہے۔ پھر وہ کہیں گے (یہ بات نہیں) ’’بلکہ تم ہم سے حسد کرتے ہو‘‘ ( یہ بات بھی نہیں) مگر یہ لوگ [٢٠] حقیقت کو کم ہی سمجھتے ہیں الفتح
16 آپ پیچھے رہ جانے والے بدویوں سے کہئے کہ : عنقریب تمہیں ایک سخت جنگجو قوم سے (مقابلہ کے لئے) بلایا جائے گا۔ تمہیں ان سے لڑنا ہوگا [٢١] یا وہ مطیع ہوجائیں گے۔ اس وقت اگر تم حکم مانو گے تو اللہ تمہیں اچھا اجر عطا کرے گا اور اگر تم نے منہ پھیر لیا جیسے پہلے پھیر لیا تھا تو اللہ تمہیں دردناک سزا دے گا الفتح
17 کوئی اندھا یا لنگڑا یا بیمار [٢٢] اگر جہاد میں شامل نہ ہو تو اس پر کوئی تنگی نہیں اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مان لے، اللہ اسے ایسے باغوں [٢٣] میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گے اور جو سرتابی کرے اللہ اسے دردناک عذاب دے گا۔ الفتح
18 بیشک اللہ مومنوں سے خوش ہوگیا جبکہ وہ درخت کے نیچے آپ سے بیعت [٢٤] کر رہے تھے۔ ان کے دلوں کا حال اسے معلوم ہوگیا لہٰذا اس نے ان پر اطمینان [٢٥] نازل فرمایا اور انہیں جلد ہی فتح دے [٢٦] دی۔ الفتح
19 اور بہت سے اموال غنیمت بھی جو وہ حاصل کریں گے اور اللہ بڑا غالب ہے، حکمت والا [٢٧] ہے۔ الفتح
20 اس نے تم سے (اور بھی) بہت سی غنیمتوں کا وعدہ کر رکھا [٢٨] ہے جنہیں تم حاصل کرو گے۔ یہ (فتح خیبر) تو تمہیں جلدی ہی دے دی اور لوگوں کے ہاتھ تم سے روک دیئے۔ تاکہ یہ ایمان [٢٩] لانے والوں کے لئے ایک نشانی [٣٠] بن جائے اور وہ تمہیں سیدھی [٣١] راہ کی طرف چلائے رکھے الفتح
21 اور ایک اور (فتح بھی دے گا) جس پر تم ابھی قادر [٣٢] نہیں ہوئے اور اللہ اس کا احاطہ کئے ہوئے ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے الفتح
22 اگر کافر لوگ تم سے جنگ کرتے تو یقیناً پیٹھ پھیر [٣٣] جاتے۔ پھر وہ کوئی حامی اور مددگار بھی نہ پاتے۔ الفتح
23 یہی اللہ کی سنت ہے جو پہلے لوگوں میں جاری رہی ہے اور آپ اللہ کی سنت میں کبھی کوئی تبدیلی نہ پائیں گے الفتح
24 وہی تو ہے جس نے وادی مکہ میں تم سے ان کے ہاتھ روک [٣٤] دیئے اور ان سے تمہارے جبکہ اس سے پہلے اللہ تمہیں ان پر غالب کرچکا تھا اور جو کچھ تم کر رہے تھے اللہ سب کچھ دیکھ رہا تھا۔ الفتح
25 یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تمہیں مسجد حرام سے روکا اور قربانی کے جانوروں [٣٥] کو ان کی قربان گاہ تک پہنچنے سے روکے رکھا۔ اور اگر (مکہ میں) کچھ مومن مرد اور مومن عورتیں نہ ہوتیں جنہیں تم نہیں جانتے تھے ( اور یہ خطرہ نہ ہوتا کہ جنگ کی صورت میں) تم انہیں پامال کردو گے [٣٦]، پھر (ان کی وجہ سے) تمہیں نادانستہ کوئی پشیمانی لاحق ہوگی (تو تمہیں لڑنے سے نہ روکا جاتا اور روکا اس لئے گیا) تاکہ اللہ جسے چاہے اپنی رحمت میں [٣٧] داخل کرے۔ اگر مومن ان سے الگ ہوگئے ہوتے تو ان (اہل مکہ)[٣٨] میں سے جو کافر تھے انہیں ہم دردناک سزا دیتے۔ الفتح
26 جب کفار مکہ نے (صلح حدیبیہ کے موقعہ پر) اپنے دلوں میں زمانہ جاہلیت کی عصبیت [٣٩] کی ٹھان لی تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول پر اور مومنوں پر اطمینان نازل فرمایا اور انہیں تقویٰ کی بات کا پابند رکھا اور وہی اس کے زیادہ حقدار [٤٠] اور اس کے اہل تھے اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ الفتح
27 بلاشبہ اللہ نے اپنے رسول کو سچا خواب [٤١] دکھایا تھا جو ایک حقیقت تھا کہ تم انشاء اللہ مسجد حرام میں امن کے ساتھ داخل ہوگے اور اس وقت تم سر منڈاؤ گے اور بال کتراؤ گے اور تمہیں کوئی خوف نہ ہوگا۔ وہ اس بات کو جانتا تھا جسے [٤٢] تم نہیں جانتے تھے لہٰذا اس فتح [٤٣] سے پہلے اس نے ایک قریبی فتح (خیبر) تمہیں عطا فرمادی۔ الفتح
28 وہی تو ہے جس نے ہدایت اور دین حق دے کر اپنا رسول بھیجا تاکہ اسے باقی سب ادیان پر غالب [٤٤] کردے۔ اور (اس حقیقت پر) اللہ کی گواہی کافی ہے۔ الفتح
29 محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) [٤٥] اللہ کے رسول ہیں اور جو لوگ آپ کے ساتھ ہیں وہ کافروں [٤٦] پر تو سخت (مگر) آپس [٤٧] میں رحم دل ہیں۔ تم جب دیکھو گے انہیں رکوع و سجود کرتے ہوئے اور اللہ کے فضل اور اس کی رضا مندی کی تلاش کرتے ہوئے دیکھو گے (کثرت) سجدہ کی وجہ سے ان کی پیشانیوں پر [٤٨] امتیازی نشان موجود ہیں۔ ان کی یہی صفت تورات میں بیان ہوئی ہے اور یہی انجیل میں ہے جیسے ایک کھیتی ہو جس نے اپنی کونپل نکالی پھر اسے مضبوط کیا، پھر وہ موٹی ہوئی اور اپنے تنے پر کھڑی ہوگئی (اس وقت وہ) کسانوں کو خوش کرتی ہے۔ تاکہ کافروں کو ان کی وجہ سے [٤٩] غصہ دلائے۔ اس گروہ کے لوگ جو ایمان لائے اور نیک عمل کئے اللہ نے ان سے مغفرت اور بڑے اجر کا وعدہ فرمایا ہے۔ الفتح
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الحجرات
1 اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کے سامنے پیش قدمی [١] نہ کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ سب کچھ سننے والا جاننے والا ہے۔ الحجرات
2 اے ایمان والو! اپنی آوازیں نبی کی آواز سے بلند [٢] نہ کرو اور نہ ہی اس کے سامنے اس طرح اونچی آواز سے بولو جیسے تم ایک دوسرے سے بولتے ہو۔ ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال [٣] برباد ہوجائیں اور تمہیں اس کی خبر بھی نہ ہو الحجرات
3 جو لوگ اللہ کے رسول کے حضور اپنی آوازیں پست رکھتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے تقویٰ کے لئے جانچ [٤] لیا ہے۔ ان کے لئے بخشش اور اجر عظیم ہے۔ الحجرات
4 (اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) جو لوگ آپ کو حجروں کے باہر سے پکارتے ہیں ان میں سے اکثر بے عقل ہیں۔ الحجرات
5 اگر یہ لوگ صبر کرتے تاآنکہ آپ [٥] ان کی طرف نکلتے تو یہ ان کے حق میں بہتر تھا۔ اور اللہ تعالیٰ معاف [٦] کرنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ الحجرات
6 اے ایمان والو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کرلیا کرو، ایسا نہ ہو کہ تم نادانستہ کسی قوم [٧] کا نقصان کر بیٹھو پھر تمہیں اپنے کئے پر نادم ہونا پڑے۔ الحجرات
7 اور خوب جان لو کہ تم میں اللہ کے رسول [٨] موجود ہیں۔ اگر اکثر معاملات میں وہ تمہاری باتیں مان لیا کریں تو تم مصیبت میں پڑجاؤ۔ لیکن اللہ نے تمہیں ایمان کی محبت دی اور اس محبت کو تمہارے دلوں میں سجا دیا۔ اور کفر، عناد اور نافرمانی سے نفرت پیدا کردی [٩]۔ ایسے ہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں۔ الحجرات
8 (اور یہ) اللہ کا فضل اور اس کا احسان ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، حکمت والا ہے۔ الحجرات
9 اور اگر مومنوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں [١٠] تو ان کے درمیان صلح [١١] کرا دو۔ پھر اگر ان میں سے کوئی فریق دوسرے پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو [١٢]۔ یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے۔ پھر اگر وہ لوٹ آئے تو ان کے درمیان انصاف سے صلح کرا دو اور انصاف کیا کرو۔ کیونکہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ الحجرات
10 مومن تو سب آپس میں بھائی بھائی ہیں۔ لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان صلح [١٣] کرا دیا کرو۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ الحجرات
11 اے ایمان والو! (تمہارا) کوئی گروہ دوسرے گروہ کا مذاق [١٤] نہ اڑائے۔ ہوسکتا ہے [١٥] کہ وہ مذاق اڑانے والوں سے بہتر ہوں۔ نہ ہی عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں، ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔ اور ایک دوسرے پر طعنہ زنی [١٦] نہ کرو۔ اور نہ ہی ایک دوسرے کے برے نام [١٧] رکھو۔ ایمان لانے کے بعد فسق میں نام پیدا کرنا [١٨] بہت بری بات ہے اور جو لوگ ان باتوں سے باز نہ آئیں وہی ظالم ہیں۔ الحجرات
12 اے ایمان والو! بہت گمان کرنے سے پرہیز [١٩] کرو کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔ اور کسی کی عیب [٢٠] جوئی نہ کرو، نہ ہی تم میں سے کوئی کسی دوسرے کی غیبت [٢١] کرے، کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟ تم تو خود اس کام کو ناپسند کرتے ہو اور اللہ سے ڈرتے ہو۔ اللہ ہر وقت توبہ قبول کرنے والا رحم کرنے والا ہے۔ الحجرات
13 اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہاری ذاتیں اور قبیلے اس لئے بنائے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو (ورنہ) اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ قابل عزت وہی ہے جو تم میں سے زیادہ [٢٢] پرہیزگار ہو۔ بلاشبہ اللہ سب کچھ جاننے والا اور باخبر ہے۔ الحجرات
14 بدویوں نے کہا : ’’ہم ایمان لے آئے [٢٣] ہیں‘‘ آپ ان سے کہئے : تم ایمان نہیں لائے بلکہ یوں کہو کہ ہم مسلمان ہوگئے اور ابھی تک ایمان تو تمہارے دلوں میں داخل ہی نہیں ہوا۔ اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تو اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال [٢٤] سے کچھ بھی کمی نہیں کرے گا۔ اللہ یقیناً بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ الحجرات
15 (حقیقی) مومن تو وہ لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر شک میں نہیں پڑے [٢٥] اور اپنے مالوں اور جانوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا۔ یہی سچے (مسلمان) ہیں۔ الحجرات
16 آپ ان (بدویوں) سے کہئے : کیا تم اللہ کو اپنی دینداری جتلاتے [٢٦] ہو حالانکہ اللہ آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کو جانتا ہے اور وہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ الحجرات
17 وہ آپ پر یہ احسان دھرتے ہیں کہ وہ اسلام لے آئے۔ آپ ان سے کہئے :''اپنے اسلام لانے کا مجھے احسان نہ جتلاؤ۔ بلکہ اللہ نے تم پر احسان کیا ہے کہ تمہیں ایمان کی ہدایت دے [٢٧] دی۔ اگر (فی الواقع) تم (اپنی بات میں) سچے ہو۔ الحجرات
18 اللہ آسمانوں اور زمین کی سب پوشیدہ چیزوں کو جانتا ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے۔ الحجرات
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ق
1 ق۔ قسم ہے اس قرآن کی جو بڑی شان [١] والا ہے۔ ق
2 بلکہ [٢] یہ لوگ اس بات پر تعجب کرتے ہیں کہ انہی میں سے ایک ڈرانے [٣] والا ان کے پاس آیا ہے۔ چنانچہ کافروں نے کہا کہ : یہ تو بڑی عجیب بات ہے۔ ق
3 کیا جب ہم مرجائیں گے اور مٹی بن جائیں گے (تو پھر دوبارہ اٹھائے جائیں گے؟) یہ واپسی [٤] تو (عقل سے) بعید ہے۔ ق
4 ہم جانتے ہیں کہ زمین ان (کے مردہ اجسام) میں سے کیا کچھ کم کرتی [٥] ہے اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جس میں سب کچھ محفوظ ہے ق
5 بلکہ جب حق ان کے پاس آیا تو انہوں نے اسے جھٹلا دیا۔ چنانچہ یہ لوگ ایک الجھی ہوئی بات [٦] میں پڑ گئے ق
6 کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے کس طرح اسے بنایا [٧] اور آراستہ کیا اور اس میں کوئی شگاف (بھی) نہیں ق
7 اور زمین کو ہم نے پھیلا دیا [٨] اور اس میں مضبوط پہاڑ [٩] رکھ دیئے اور اس میں ہر طرح کی پربہار [١٠] چیزیں اگائیں ق
8 (ان چیزوں میں) ہر رجوع کرنے والے بندے کے لئے بصیرت اور سبق (حاصل کرنے کا سامان) ہے ق
9 اور ہم نے آسمان سے برکت والا [١١] پانی نازل کیا جس سے ہم نے باغ اگائے اور اناج بھی جو کاٹا جاتا ہے ق
10 اور کھجوروں کے بلند و بالا درخت بھی جن پر تہ بہ تہ خوشے لگتے ہیں۔ ق
11 یہ بندوں [١٢] کے لئے رزق ہے اور اس پانی سے ہم ایک مردہ زمین زندہ کردیتے ہیں (تمہارا زمین سے دوبارہ) نکلنا بھی اسی طرح [١٣] ہوگا۔ ق
12 ان لوگوں سے پہلے قوم نوح، کنوئیں والے اور ثمود نے جھٹلایا ق
13 اور عاد اور فرعون اور قوم لوط نے بھی ق
14 اور بن کے رہنے والوں اور تبع [١٤] کی قوم نے بھی۔ ہر ایک نے رسولوں [١٥] کو جھٹلایا تو ان پر میرا وعدہ عذاب [١٦] پورا ہو کر رہا ق
15 کیا ہم پہلی بار پیدا کرنے سے تھک گئے ہیں؟ بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) یہ لوگ از سر نو پیدائش کے متعلق شک [١٧] میں پڑے ہوئے ہیں ق
16 ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور جو کچھ اس کے دل میں وسوسہ گزرتا [١٨] ہے، ہم تو اسے بھی جانتے ہیں اور اس کے گلے کی رگ سے بھی زیادہ اسکے قریب [١٩] ہیں۔ ق
17 جبکہ دو (فرشتے) ضبط تحریر میں لانے والے اسکے دائیں اور بائیں بیٹھے سب کچھ ریکارڈ [٢٠] کرتے جاتے ہیں ق
18 وہ کوئی بات منہ سے نہیں نکالتا مگر اس کے پاس ایک مستعد نگران [٢١] موجود ہوتا ہے۔ ق
19 اور یہ حقیقت کھولنے کے لئے موت کی بے ہوشی [٢٢] آپہنچی، یہی وہ بات ہے جس سے تو (اے انسان [٢٣]) گریز کرتا رہا ق
20 اور (پھر جب) صور پھونکا [٢٤] جائے گا (تو اس سے کہا جائے گا) یہی وعدہ عذاب کا دن ہے۔ ق
21 اس دن ہر شخص اس حال میں آئے گا کہ اس کے ساتھ ایک ہانکنے والا [٢٥] اور ایک گواہی دینے والا (فرشتہ) ہوگا ق
22 بلاشبہ تو اس دن سے غافل رہا سو آج ہم نے تیری آنکھوں سے پردہ [٢٦] اٹھا دیا ہے اور آج تیری نگاہ خوب تیز ہے ق
23 اور اس کا ساتھی (فرشتہ) کہے گا۔ یہ ( اس کا اعمال نامہ) میرے پاس تیار موجود [٢٧] ہے۔ ق
24 (سائق اور شہید دونوں فرشتوں کو حکم ہوگا کہ) ہر سرکش [٢٨] کافر کو جہنم میں پھینک دو ق
25 جو مال میں بخل کرنے والا [٢٩]، حد سے بڑھنے والا [٣٠] اور شک میں پڑا ہوا تھا [٣١] ق
26 جس نے اللہ کے علاوہ کوئی اور الٰہ [٣٢] بھی بنا رکھا تھا۔ لہٰذا اسے سخت عذاب میں پھینک دو۔ ق
27 اور اس کا ساتھی [٣٣] عرض کرے گا ''ہمارے پروردگار! میں نے اسے سرکش نہیں بنایا تھا بلکہ یہ خود دور تک گمراہی میں پڑا ہوا تھا۔ ق
28 (اللہ تعالیٰ فرمائے گا) میرے ہاں جھگڑا مت کرو۔ میں تمہیں پہلے ہی اس وعید کی خبر دے چکا تھا۔ ق
29 میرے ہاں بات بدلی نہیں جاسکتی [٣٤] اور میں اپنے بندوں کے لئے ظالم بھی نہیں۔ ق
30 اس دن ہم جہنم سے پوچھیں گے: ’’کیا [٣٥] تو بھر گئی؟‘‘ تو وہ کہے گی : ’’کیا کچھ اور بھی ہے؟‘‘ ق
31 اور جنت کو پرہیزگاروں کے قریب کردیا [٣٦] جائے گا وہ کچھ دور نہ ہوگی ق
32 یہ ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔ یہ ہر رجوع [٣٧] کرنے والے اور نگہداشت [٣٨] کرنے والے کے لئے ہے۔ ق
33 جو رحمن سے بن دیکھے [٣٩] ڈرتا رہا اور رجوع کرنے والا دل [٤٠] لے کر حاضر ہوا ق
34 اس میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ۔ یہ دن حیات ابدی کا دن ہے ق
35 وہاں جو کچھ وہ چاہیں گے انہیں ملے گا اور ہمارے پاس اس سے زیادہ بھی (ان کے لئے) موجود [٤١] ہے۔ ق
36 اور ہم ان سے پہلے کتنی ہی قومیں ہلاک کرچکے ہیں جو ان سے زیادہ طاقتور تھیں۔ (جب عذاب آیا تو) انہوں نے ملک کا کونا کونا [٤٢] چھان مارا کہ انہیں کہیں پناہ کی جگہ مل سکے۔ ق
37 اس (تاریخ) میں اس شخص کے لئے عبرت ہے جو دل رکھتا ہو یا حضور قلب کے ساتھ متوجہ ہو کر بات [٤٣] سنے ق
38 ہم نے آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب چیزوں کو چھ دن میں پیدا کیا اور ہمیں تھکاوٹ [٤٤] محسوس تک نہ ہوئی ق
39 پس (اے نبی!) جو کچھ یہ لوگ کہہ رہے ہیں اس پر صبر [٤٥] کیجیے اور اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ طلوع آفتاب اور غروب سے پہلے تسبیح کیجئے۔ ق
40 اور رات [٤٦] کو اور سجدے کے بعد بھی اس کی تسبیح [٤٧] کیجیے۔ ق
41 اور توجہ سے سنیے۔ جس دن پکارنے والا [٤٨] قریب ہی سے پکارے گا ق
42 (اور) سب لوگ اس زور دار آواز کو ٹھیکٹھیک [٤٩] سن لیں گے۔ یہی (زمین سے دوبارہ) نکلنے کا دن ہوگا۔ ق
43 بلاشبہ ہم ہی زندہ کرتے اور مارتے ہیں اور ہماری طرف ہی لوٹ کر آنا ہوگا۔ ق
44 جس دن زمین ان پر سے پھٹ [٥٠] جائے گی اور وہ جھٹ پٹ نکل کھڑے ہوں گے۔ یہ اس طرح جمع کرنا ہمارے لیے بہت آسان [٥١] ہے۔ ق
45 جو کچھ یہ لوگ کہہ رہے ہیں ہم اسے خوب جانتے [٥٢] ہیں۔ آپ ان پر جبر [٥٣] تو کر نہیں سکتے لہٰذا اس قرآن کے ذریعہ ہر اس شخص کو نصیحت کیجئے جو میرے وعدہ عذاب سے ڈرتا ہے۔ ق
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الذاريات
1 ان ہواؤں کی قسم جو گردو غبار [١] اڑائے پھرتی ہیں الذاريات
2 پھر ان کی جو (بادلوں کا) بوجھ اٹھانے والی ہیں۔ الذاريات
3 پھر ان [٢] کی جو آہستہ آہستہ چلتی ہیں الذاريات
4 پھر ان کی جو امر (بارش) کو تقسیم کرنیوالی ہیں۔ الذاريات
5 کہ جس بات کا تم سے وعدہ کیا جاتا [٣] ہے وہ سچا ہے۔ الذاريات
6 اور انصاف (کا دن) ضرور واقع ہوگا۔ الذاريات
7 راستوں [٣] والے آسمان کی قسم الذاريات
8 تم (آخرت کے بارے میں) مختلف قسم کی باتیں کرتے ہو الذاريات
9 اس سے وہی برگشتہ ہوتا [٤] ہے جس کے لئے برگشتہ ہونا مقدر ہوچکا الذاريات
10 وہم و قیاس کرنے والوں [٥] کا ستیاناس ہو۔ الذاريات
11 جو بے ہوشی میں پڑے غافل بنے ہوئے ہیں۔ الذاريات
12 پوچھتے ہیں [٦] جزا و سزا کا دن کب ہوگا ؟ الذاريات
13 جس دن یہ لوگ آگ پر تپائے جائیں گے الذاريات
14 (اور کہا جائے گا) اپنی شرارت [٧] کا مزہ چکھو یہی وہ عذاب [٨] ہے جس کے لئے تم جلدی مچاتے تھے۔ الذاريات
15 بلاشبہ پرہیزگار (اس دن) باغوں اور چشموں میں ہوں گے الذاريات
16 جو کچھ ان کا پروردگار انہیں دے گا وہ لے [٩] رہے ہوں گے۔ وہ اس دن کے آنے سے پہلے نیکو کار تھے الذاريات
17 رات کو کم ہی سویا [١٠] کرتے تھے۔ الذاريات
18 اور سحری کے وقت مغفرت [١١] مانگا کرتے تھے۔ الذاريات
19 اور ان کے اموال میں مانگنے والوں اور نہ مانگنے والوں [١٢] (دونوں) کا حق ہے الذاريات
20 اور یقین کرنے والوں کے لئے زمین میں) بہت سی نشانیاں [١٣] ہیں الذاريات
21 اور خود تمہارے اپنے اندر [١٤] بھی، پھر کیا تم غور سے نہیں دیکھتے؟ الذاريات
22 اور آسمان [١٥] میں تمہارا رزق ہے اور وہ کچھ بھی جس کا تم سے وعدہ [١٦] کیا جاتا ہے الذاريات
23 پس آسمان اور زمین کے پروردگار کی قسم! یہ بات ایسے ہی ایک حقیقت ہے جیسے تمہارا بولنا [١٧] ایک حقیقت ہے۔ الذاريات
24 (اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) کیا آپ کے پاس [١٨] ابراہیم کے معزز مہمانوں کی بات [١٩] بھی پہنچی؟ الذاريات
25 جب وہ ابراہیم کے پاس آئے اور کہا آپ کو سلام ہے تو انہوں نے سلام کا جواب دیا (اور خیال کیا) کچھ اجنبی [٢٠] سے لوگ ہیں الذاريات
26 پھر وہ چپکے [٢١] سے اپنے گھر والوں کے پاس گئے اور ایک موٹا تازہ (بھنا ہوا) بچھڑا لے آئے الذاريات
27 اور اسے ان کے سامنے پیش کیا اور پوچھا : تم کھاتے کیوں نہیں؟ الذاريات
28 پھر اپنے دل میں ان سے خوف [٢٢] محسوس کیا۔ وہ کہنے لگے : ''ڈرو نہیں'' پھر انہوں نے ابراہیم کو ایک صاحب علم لڑکے کی بشارت دی۔ الذاريات
29 پھر اس کی بیوی بھی چلاتی ہوئی آگے بڑھی اس نے اپنا منہ پیٹا اور کہنے لگی : ایک تو بڑھیا [٢٣] اور دوسرے بانجھ؟ الذاريات
30 وہ کہنے لگے : تمہارے پروردگار نے یوں ہی فرمایا [٢٤] ہے۔ وہ بلاشبہ بڑا حکمت والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔ الذاريات
31 ابراہیم نے ان (فرشتوں) سے پوچھا : اے فرستادگان الٰہی! تمہارا کیا مقصد [٢٥] ہے؟ الذاريات
32 وہ کہنے لگے ہم ایک مجرم قوم [٢٦] کی طرف بھیجے گئے ہیں۔ الذاريات
33 تاکہ ان پر مٹی کے پتھر برسائیں الذاريات
34 جو حد سے بڑھنے والوں [٢٨] (کی ہلاکت) کے لئے آپ کے پروردگار کے ہاں سے نشان زدہ [٢٩] ہیں الذاريات
35 پھر وہاں جتنے مومن تھے ہم نے انہیں نکال لیا الذاريات
36 چنانچہ ہم نے وہاں ایک گھر کے سوا کوئی مسلمانوں [٣٠] کا گھر نہ پایا الذاريات
37 اور وہاں ان لوگوں کے لئے ایک نشانی [٣١] چھوڑ دی جو دردناک عذاب سے ڈرتے ہیں۔ الذاريات
38 اور موسیٰ (کے واقعہ میں بھی) ایک نشانی (ہم نے چھوڑی ہے) جب ہم نے اسے صریح [٣٢] معجزہ دے کر فرعون کی طرف بھیجا الذاريات
39 تو اس نے اپنی طاقت کے بل بوتے پر سرتابی [٣٣] کی اور کہنے لگا کہ : ’’یہ ساحر یا دیوانہ ہے۔‘‘ الذاريات
40 پھر ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو پکڑ لیا اور سمندر میں پھینک دیا اور وہ تھا ہی قابل ملامت [٣٤] الذاريات
41 اور عاد کے قصہ میں بھی (ایک نشانی چھوڑی ہے) جبکہ ہم نے ان پر تباہ کن [٣٥] آندھی چھوڑ دی الذاريات
42 وہ جس چیز پر بھی گزرتی اسے بوسیدہ ہڈی کی طرح چکنا چور [٣٦] کردیتی الذاريات
43 اور ثمود میں (بھی ایک نشانی چھوڑی ہے) جب ان سے کہا گیا کہ ایک خاص وقت [٣٧] تک مزے اڑا لو الذاريات
44 مگر (اس تنبیہ کے باوجود) انہوں نے اپنے پروردگار کے حکم سے سرتابی کی تو ان کے دیکھتے دیکھتے ہی انہیں [٣٨] بجلی کے عذاب نے آلیا الذاريات
45 پھر نہ تو ان میں میں کھڑا ہونے کی سکت رہ گئی اور نہ ہی [٣٩] وہ اپنا بچاؤ کرسکے الذاريات
46 اور اس سے پہلے ہم نے قوم نوح (کو ہلاک کیا تھا) بلاشبہ وہ نافرمان [٤٠] لوگ تھے۔ الذاريات
47 اور آسمان کو ہم نے اپنے دستِ (قدرت) سے بنایا اور ہم اسے وسیع کرتے [٤١] جارہے ہیں الذاريات
48 اور زمین کو ہم نے بچھا دیا اور ہم بڑے اچھے بچھانے والے [٤٢] ہیں۔ الذاريات
49 اور ہر چیز کے ہم نے جوڑے [٤٣] پیدا کردیئے شاید تم (ان سے) سبق حاصل کرو الذاريات
50 پس اللہ کی طرف دوڑ کر آؤ۔ میں تمہارے لئے اس کی طرف سے واضح طور پر ڈرانے والا ہوں الذاريات
51 اور اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا الٰہ نہ بناؤ [٤٤] میں اس کی طرف تمہیں صاف صاف ڈرا رہا ہوں۔ الذاريات
52 اسی طرح ان (کفار مکہ) سے پہلے جو رسول بھی آیا اسے لوگوں نے یہی کہا کہ وہ جادوگر ہے یا دیوانہ [٤٥] ہے۔ الذاريات
53 کیا یہ اس بات کی وصیت کرتے چلے آئے ہیں؟ بلکہ [٤٦] یہ ہیں ہی سرکش لوگ الذاريات
54 پس (اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) آپ ان کی پروا نہ کیجئے۔ آپ پر کوئی الزام نہیں۔ الذاريات
55 اور نصیحت کرتے رہیے۔ کیونکہ نصیحت ایمان لانے والوں [٤٧] کو فائدہ دیتی ہے۔ الذاريات
56 اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا کیا [٤٨] ہے کہ وہ میری عبادت کریں الذاريات
57 میں ان سے رزق نہیں چاہتا نہ ہی یہ چاہتا [٤٩] ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں۔ الذاريات
58 اللہ تو خود ہی رزاق ہے، بڑی قوت والا ہے اور زبردست [٥٠] ہے۔ الذاريات
59 سو ان ظالموں (کے گناہوں) کا ڈول [٥١] بھی ایسے ہی بھر چکا ہے جسے ان جیسے دوسرے لوگوں کا بھر گیا تھا۔ لہٰذا یہ مجھ سے جلدی کا مطالبہ نہ کریں الذاريات
60 کفر کرنے والوں کے لئے اس دن تباہی ہوگی [٥٢] جس دن سے انہیں ڈرایا جارہا ہے۔ الذاريات
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الطور
1 کوہ [١] طور کی قسم الطور
2 اور اس کتاب کی الطور
3 جو کھلے ہوئے صفحات [٢] میں لکھی ہوئی ہے۔ الطور
4 اور بیت المعمور [٣] کی قسم الطور
5 اور اونچی [٤] چھت کی الطور
6 اور جوش مارتے [٥] ہوئے سمندر کی الطور
7 کہ آپ کے پروردگار کا عذاب واقع [٦] ہو کے رہے گا۔ الطور
8 اسے کوئی روکنے والا نہیں الطور
9 جس دن آسمان تیزی سے لرزنے [٧] لگے گا الطور
10 اور پہاڑ تیزی سے اڑتے [٨] پھریں گے الطور
11 اس دن جھٹلانے والوں کے لئے تباہی [٩] ہے الطور
12 جو کج بحثیوں میں پڑے کھیل رہے ہیں الطور
13 جس دن انہیں دھکے مار مار [١٠] کر آتش دوزخ کی طرف چلایا جائے گا الطور
14 (اور کہا جائے گا) یہ ہے وہ جہنم جسے تم جھٹلایا کرتے تھے الطور
15 اب بتاؤ کیا یہ جادو [١١] ہے یا تمہیں کچھ نظر ہی نہیں آتا ؟ الطور
16 اس میں داخل ہوجاؤ، اب تم صبر کرو یا نہ کرو، تمہارے لئے یکساں ہے تمہیں تو ویسا [١٢] ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے تم کام کرتے رہے۔ الطور
17 (البتہ) پرہیزگار [١٣] باغوں اور نعمتوں میں ہوں گے الطور
18 جو کچھ انہیں انکا پروردگار عطا کرے گا اس سے لطف اندوز ہوں گے اور ان کا پروردگار انہیں دوزخ کے عذاب [١٤] سے بچا لے گا الطور
19 (انہیں کہا جائے گا) مزے سے کھاؤ پؤ یہ ان اعمال کا بدلہ ہے جو تم کرتے رہے۔ الطور
20 وہ قطار در قطار تختوں پر تکیہ لگائے ہوں گے اور ہم انہیں بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے بیاہ دیں گے الطور
21 اور جو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے ایمان لانے میں ان کی پیروی کی تو ہم ان کی اولاد کو بھی ان کے ساتھ ملا دیں گے اور ان کے اپنے عملوں سے کچھ بھی کم [١٥] نہ کریں گے ہر شخص اپنے ہی عملوں کے عوض گروی [١٦] ہے۔ الطور
22 اور ہم انہیں پھل اور گوشت جو [١٧] وہ چاہیں گے دیتے چلے جائیں گے الطور
23 وہاں وہ لپک لپک [١٨] کر ایک دوسرے سے جام شراب لیں گے جس میں نہ یا وہ گوئی [١٩] ہوگی اور نہ کوئی گناہ کا کام الطور
24 وہاں ان کی خدمت پر مامور [٢٠] لڑکے چکر لگاتے رہیں گے اور وہ خود ایسے خوبصورت ہوں گے جیسے چھپا کر رکھے ہوئے موتی الطور
25 وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر (گزشتہ حالات) پوچھیں گے الطور
26 کہیں گے [٢١]: اس سے پہلے ہم اپنے گھر والوں میں ڈرتے ڈرتے رہا کرتے تھے۔ الطور
27 سو (آج) اللہ نے ہم پر احسان فرمایا اور ہمیں لو کے عذاب سے بچا لیا۔ الطور
28 ہم اس سے پہلے (دنیا میں) اسی کو پکارا [٢٢] کرتے تھے۔ بلاشبہ وہ بڑا احسان کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ الطور
29 پس آپ نصیحت کرتے رہئے۔ اپنے رب کے فضل سے آپ کاہن یا مجنون [٢٣] نہیں الطور
30 ہیں یا وہ کہتے ہیں کہ : یہ شاعر ہے جس کے متعلق ہم گردش ایام کے منتظر ہیں۔ الطور
31 آپ انہیں کہئے : تم بھی انتظار کرو [٢٤]، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں الطور
32 کیا ان کی عقلیں ہی انہیں ایسی باتیں کرنے کا حکم دیتی [٢٥] ہیں یا پھر یہ لوگ ہیں ہی سرکش۔ الطور
33 یا (پھر) یہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے خود ہی بنا ڈالا [٢٦] ہے۔ (بات یہ نہیں) بلکہ یہ ایمان لائیں گے ہی نہیں الطور
34 اگر وہ (ان باتوں میں) سچے ہیں تو پھر اسی جیسا [٢٧] کوئی کلام بنا لائیں الطور
35 یا کیا وہ بغیر کسی چیز کے خود ہی [٢٨] پیدا ہوگئے ہیں یا یہ خود (اپنے) خالق [٢٩] ہیں۔ الطور
36 یا آسمانوں اور زمین کو انہوں نے پیدا کیا [٣٠] ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ وہ (اللہ کی قدرتوں پر) یقین ہی نہیں رکھتے الطور
37 کیا ان کے پاس آپ کے پروردگار کی رحمت کے خزانے ہیں؟ یا یہ ان (خزانوں) پر حکم چلانے والے [٣١] ہیں؟ الطور
38 کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر وہ (عالم بالا کی) باتیں سن آتے ہیں؟ (اگر ایسی بات ہو) تو ان میں سے کوئی سننے والا [٣٢] صریح سند کے ساتھ وہ بات پیش کرے الطور
39 کیا اس (اللہ) کے لئے تو بیٹیاں [٣٣] ہیں اور تمہارے لیے بیٹے؟ الطور
40 یا آپ ان سے کوئی صلہ مانگتے ہیں جس کے تاوان [٣٤] سے یہ دبے جارہے ہیں؟ الطور
41 یا ان کے پاس غیب کا علم [٣٥] ہے جسے وہ لکھتے جاتے ہیں؟ الطور
42 یا یہ کوئی چال چلنا [٣٦] چاہتے ہیں؟ حالانکہ یہ کافر خود ہی اس چال میں پھنسنے والے ہیں الطور
43 کیا اللہ کے سوا ان کا کوئی اور الٰہ ہے؟ اللہ ان سب باتوں سے پاک ہے جن میں یہ اس کا شریک بناتے ہیں الطور
44 اگر یہ لوگ آسمان سے سے کوئی گرتا ہوا ٹکڑا بھی دیکھ لیں تو کہہ دیں گے کہ یہ تہ بہ تہ بادل [٣٧] ہے۔ الطور
45 لہٰذا انہیں (ان کے حال پر) چھوڑیئے تاآنکہ اپنے اس دن کو جاملیں جس میں یہ بے ہوش ہو کر گر پڑیں [٣٨] گے الطور
46 جس دن ان کی کوئی چال ان کے کسی کام نہ آئے گی نہ ہی انہیں کہیں سے مدد مل سکے گی۔ الطور
47 بلاشبہ ظالموں کے لئے اس اخروی عذاب [٣٩] کے علاوہ (دنیا میں بھی) عذاب ہے۔ لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں۔ الطور
48 (اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ اپنے پروردگار کا حکم آنے [٤٠] تک صبر کیجئے۔ بلاشبہ آپ ہماری آنکھوں [٤١] کے سامنے ہیں اور جب آپ اٹھا کریں تو اپنے پروردگار کی حمد کے ساتھ [٤٢] اس کی تسبیح کیجئے۔ الطور
49 اور رات کو بھی اس کی تسبیح کیجئے اور ستاروں کے غروب [٤٣] ہونے کے بعد بھی۔ الطور
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے النجم
1 ستارے [١] کی قسم جب وہ ڈوبنے لگے۔ النجم
2 تمہارے رفیق [٢] نہ تو راہ بھولے اور نہ بے راہ چلے النجم
3 وہ اپنی خواہش نفس سے کچھ بھی نہیں کہتے النجم
4 جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ وحی ہوتی ہے جو ان پر نازل کی جاتی ہے [٣] النجم
5 یہ انہیں زبردست قوتوں والے (جبریل) نے سکھائی ہے النجم
6 جو بڑا زور آور ہے وہ سامنے آکھڑا ہوا۔ النجم
7 جبکہ وہ بالائی افق پر تھا النجم
8 پھر وہ نزدیک ہوا پھر اور آگے بڑھا [٤] النجم
9 پھر دو کمانوں کا یا اس سے کم فاصلہ رہ گیا [٥] النجم
10 پھر اللہ نے اپنے بندے کی طرف وحی کی جو کرنا [٦] تھی۔ النجم
11 جو کچھ اس نے آنکھ [٧] سے دیکھا تھا دل نے اسے جھوٹ نہیں سمجھا۔ النجم
12 اب کیا تم اس بات میں جھگڑا کرتے ہو جو اس نے آنکھوں [٨] سے دیکھا ہے۔ النجم
13 اور ایک مرتبہ اور بھی اس نے اس (جبریل) کو النجم
14 سدرۃ المنتہیٰ کے پاس دیکھا النجم
15 جس کے پاس یہی جنت الماوٰی [٩] ہے النجم
16 جبکہ اس سدرہ پر چھا رہا تھا جو (نور) چھا رہا تھا النجم
17 نہ (اس کی) نظر چندھیائی [١٠] اور نہ آگے نکل گئی النجم
18 بلاشبہ اس نے اپنے پروردگار کی بڑی بڑی نشانیاں [١١] دیکھیں النجم
19 کیا بھلا تم نے لات و عزیٰ (دیویوں) پر بھی غور کیا ؟ النجم
20 اور ایک تیسری منات [١٢] پر بھی؟ النجم
21 کیا تمہارے لئے تو لڑکے ہوں اور اس کے لئے لڑکیاں؟ النجم
22 یہ تو بڑی بھونڈی تقسیم [١٣] ہے النجم
23 یہ تو بس ایسے نام ہیں جو تم نے اور تمہارے آباء و اجداد نے رکھ لیے ہیں۔ اللہ نے ان کے لئے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ یہ لوگ محض ظن کی پیروی کر رہے ہیں یا پھر اس چیز کی جو ان کے دل چاہتے ہوں [١٤]۔ حالانکہ ان کے پاس ان کے پروردگار کی طرف سے [١٥] ہدایت پہنچ چکی ہے۔ النجم
24 انسان جیسی بھی آرزو کرے کیا وہ اسے [١٦] مل جاتی ہے؟ النجم
25 آخرت اور دنیا کا پورا اختیار تو اللہ ہی کو ہے النجم
26 آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں جن کی سفارش کسی کے کچھ [١٧] بھی کام نہ آئے گی الا یہ کہ اللہ تعالیٰ جس کے لئے چاہے اس فرشتے کو اس کا اذن دے اور وہ سفارش اسے پسند بھی ہو النجم
27 جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے [١٨] وہ فرشتوں کو عورتوں کے نام سے موسوم کرتے ہیں۔ النجم
28 اس کا انہیں کچھ بھی علم نہیں، وہ محض ظن کی پیروی کرتے ہیں اور ظن' حق کے مقابلہ میں کچھ بھی کام نہیں آتا۔ النجم
29 لہٰذا جو شخص ہماری یاد سے [١٩] منہ موڑتا ہے آپ اس کی پروا نہ کیجئے، ایسا شخص دنیا کی زندگی کے سوا اور کچھ نہیں چاہتا النجم
30 ان کے علم کی پرواز بس یہیں تک [٢٠] ہے۔ بلاشبہ آپ کا پروردگار خوب جانتا ہے کہ کون اس کی راہ گم کئے ہوئے ہے اور کون ٹھیک راہ پر چل رہا ہے۔ النجم
31 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے (جس کا تقاضا یہ ہے) کہ وہ برائی کرنے والوں [٢١] کو ان کے اعمال کا بدلہ دے اور جن لوگوں نے اچھے عمل کئے انہیں اچھا بدلہ دے۔ النجم
32 جو کبیرہ گنا ہوں اور بے حیائی کے کاموں سے بچتے ہیں الا یہ کہ چھوٹے گناہ [٢٢] (ان سے سرزدہوجائیں) بلاشبہ آپ کے پروردگار کی مغفرت بہت وسیع [٢٣] ہے۔ وہ تمہاری اس حالت کو بھی خوب جانتا ہے جب اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور اس حالت کو بھی جب تم اپنی ماؤں کے بطنوں میں [٢٤] جنین تھے لہٰذا تم اپنے پاک ہونے کا دعویٰ نہ کرو۔ وہی بہتر جانتا ہے کہ کون پرہیزگار ہے۔ النجم
33 بھلا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے روگردانی کی النجم
34 اور تھوڑا سا دیا [٢٥] پھر رک گیا۔ النجم
35 کیا اس کے پاس علم غیب ہے کہ وہ (سب کچھ) دیکھ [٢٦] رہا ہو۔ النجم
36 کیا اسے ان باتوں کی خبر نہیں پہنچی جو موسیٰ کے صحیفوں میں ہیں۔ النجم
37 اور ابراہیم (کے صحیفوں میں بھی) جس نے (حق اطاعت و رسالت کو) پورا کیا [٢٧] النجم
38 کہ کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا النجم
39 اور یہ کہ انسان کے لئے وہی کچھ ہے جو اس [٢٨] نے کوشش کی النجم
40 اور یہ کہ اس کی کوشش، جلد [٢٩] ہی دیکھی جائے گی النجم
41 پھر اسے اس کا پورا بدلہ دیا جائے گا النجم
42 اور یہ کہ سب کو آپ کے پروردگار ہی کے پاس [٣٠] پہنچنا ہے۔ النجم
43 اور یہ کہ وہی ہنساتا اور رلاتا [٣١] ہے النجم
44 اور یہ کہ وہی مارتا اور زندہ کرتا ہے۔ النجم
45 اور یہ کہ اسی نے نر [٣٢] اور مادہ دونوں قسمیں پیدا کیں النجم
46 نطفہ سے جبکہ وہ (رحم میں) ٹپکایا جاتا ہے۔ النجم
47 اور یہ کہ دوسری بار زندہ کرنا اس کے ذمہ ہے۔ النجم
48 اور یہ کہ وہی دولت مند بناتا اور مفلس [٣٣] کرتا ہے۔ النجم
49 اور یہ کہ وہی شعریٰ[٣٤] کا مالک ہے۔ النجم
50 اور یہ کہ اسی نے عاد اولیٰ کو ہلاک کیا۔ النجم
51 اور ثمود کو بھی حتیٰ کہ کوئی باقی نہ چھوڑا النجم
52 اور اس سے پہلے قوم نوح کو (بھی ہلاک کیا) کیونکہ وہ لوگ بھی بہت ظالم اور سرکش [٣٥] تھے۔ النجم
53 اور اسی نے الٹائی ہوئی بستی کو دے پٹکا النجم
54 پھر اس پر (تباہی) چھا گئی جس نے اس بستی کو پوری طرح [٣٦] ڈھانپ لیا۔ النجم
55 پس تو (اے انسان!) اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں [٣٧] میں شک کرے [٣٨] گا ؟ النجم
56 یہ (نبی) بھی پہلے ڈرانے والوں میں سے ایک ڈرانے والا [٣٩] ہے۔ النجم
57 آنے والی (گھڑی) قریب [٤] آپہنچی ہے النجم
58 اللہ کے سوا کوئی اسے ہٹانے والا نہیں [٤١] النجم
59 کیا تم اس بات [٤٢] سے تعجب کرتے ہو؟ النجم
60 اور تم ہنستے ہو (مگر) روتے نہیں۔ النجم
61 تم کھیل کود میں پڑ کر اس سے غافل ہوچکے ہو النجم
62 پس اللہ کے آگے سجدہ [٤٣] کرو اور اسی کی بندگی بجا لاؤ۔ النجم
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے القمر
1 (قیامت کی) گھڑی قریب آگئی اور چاند پھٹ [١] گیا۔ القمر
2 یہ کافر خواہ کوئی معجزہ دیکھ لیں تو اس سے منہ موڑ لیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ ’’یہ تو جادو ہے [٢] جو ہمیشہ سے چلا آرہا ہے۔‘‘ القمر
3 انہوں نے اسے جھٹلا دیا اور اپنی خواہشات ہی کی پیروی [٣] کی جبکہ ہر کام کا ایک وقت مقرر [٤] ہے۔ القمر
4 ان لوگوں کو (پہلی قوموں کی) خبریں مل چکی ہیں جن میں کافی تنبیہ ہے۔ القمر
5 (ان میں) دانائی کی باتیں ہیں جو اتمام حجت کو کافی ہیں لیکن یہ تنبیہات ان کے کسی کام [٥] نہ آئیں۔ القمر
6 لہٰذا آپ ان کی پروا [٦] نہ کیجئے۔ جس دن پکارنے والا ایک ناگوار [٧] چیز کی طرف پکارے گا۔ القمر
7 تو یہ لوگ سہمی سہمی نگاہوں سے اپنی قبروں [٨] سے یوں نکل آئیں گے جیسے بکھری ہوئی ٹڈیاں ہوں۔ القمر
8 وہ پکارنے والے کی طرف دوڑے جارہے ہوں گے۔ (اس دن) کافر کہیں گے کہ یہ دن تو بڑا کٹھن [٩] ہے القمر
9 ان سے پہلے قوم نوح جھٹلا چکی ہے۔ انہوں نے ہمارے بندے کو جھٹلا دیا اور کہنے لگے، ''یہ دیوانہ ہے'' اور اسے جھڑک [١٠] دیا گیا القمر
10 چنانچہ انہوں نے اپنے پروردگار سے دعا کی کہ : ’’میں مغلوب [١١] ہوچکا، اب تو ان سے بدلہ لے‘‘ القمر
11 تب ہم نے موسلادھار بارش سے آسمان کے دروازے کھول دیئے۔ القمر
12 اور زمین کو پھاڑ کر ہم نے کئی چشمے بہا دیئے۔ (نیچے اور اوپر کا) پانی ایک ایسے کام [١٢] کے لئے مل گیا جو مقدر ہوچکا تھا۔ القمر
13 اور نوح کو ہم نے ایک تختوں اور کیلوں [١٣] والی (کشتی) پر سوار کردیا۔ القمر
14 جو ہماری آنکھوں کے سامنے چل رہی تھی [١٤]۔ یہ بدلہ اس شخص کی خاطر دیا گیا جس کا انکار [١٥] کیا گیا تھا۔ القمر
15 اور اس کشتی کو ہم نے ایک نشانی [١٦] بنا کر چھوڑ دیا۔ پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا ؟ القمر
16 پھر (دیکھ لو) میرا عذاب کیسا تھا اور میری تنبیہات کیسی تھیں؟۔ القمر
17 ہم نے اس قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لئے آسان [١٧] بنا دیا ہے۔ پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا ؟ القمر
18 قوم عاد نے (بھی) جھٹلایا تھا۔ پھر (دیکھ لو) میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا تھا۔ القمر
19 ہم نے ایک منحوس [١٨] دن میں ان پر سناٹے کی آندھی چھوڑ دی جو مسلسل چلتی رہی القمر
20 وہ لوگوں کو یوں اکھاڑ اکھاڑ کر پھینک رہی [١٩] تھی جیسے جڑ سے اکھڑے ہوئے کھجوروں کے درخت کی جڑیں ہوں القمر
21 پھر (دیکھ لو) میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا رہا ؟ القمر
22 ہم نے اس قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لئے آسان بنا دیا ہے۔ پھر کیا ہے کوئی نصیحت ماننے والا ؟ القمر
23 قوم ثمود نے (بھی) ڈرانے والوں کو جھٹلایا تھا۔ القمر
24 وہ کہنے لگے : کیا ہم اپنے ہی میں سے ایک اکیلے آدمی کی پیروی کرنے لگیں؟ تب تو ہم گمراہی اور دیوانگی میں پڑ گئے القمر
25 کیا ہم میں سے یہی شخص رہ گیا تھا جس پر ذکر نازل کیا گیا ؟ نہیں بلکہ وہ کذاب [٢٠] اور ڈھینگیں مارنے والا ہے۔ القمر
26 یہ لوگ کل ہی جان [٢١] لیں گے کہ کذاب اور ڈھینگیں مارنے والا کون تھا ؟ القمر
27 (اے صالح!) ہم اونٹنی کو ان کے لئے آزمائش بنا کر بھیج رہے ہیں۔ تم صبر کے ساتھ ان (کے انجام) کا انتطار کرو القمر
28 اور انہیں آگاہ کر دو کہ پانی ان کے اور اونٹنی کے درمیان تقسیم ہوگا۔ ہر ایک اپنی باری [٢٢] پر (پانی پر) آئے گا۔ القمر
29 آخر انہوں نے اپنے ایک ساتھی کو پکارا [٢٣] جو اس کے (مارنے کے) درپے ہوا اور اس کی کونچیں کاٹ دیں۔ القمر
30 پھر (دیکھ لو) میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا تھا۔ القمر
31 ہم نے ان پر ایک ہی گرج دار آواز بھیجی تو وہ یوں ہوگئے جیسے کسی باڑ لگانے والے کی سوکھی [٢٤] اور ٹوٹی ہوئی باڑ ہو القمر
32 ہم نے اس قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لئے آسان بنا دیا ہے۔ پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا ؟ القمر
33 قوم لوط نے بھی ڈرانے والوں کو جھٹلایا القمر
34 تو ہم نے ان پر پتھر برسائے مگر لوط کے گھر والوں کو ہم نے سحری کے وقت بچا کر نکال [٢٥] دیا۔ القمر
35 یہ ہماری طرف سے احسان تھا (اور) ہم شکر کرنے والے کو ایسے ہی جزا دیتے ہیں القمر
36 (لوط نے) انہیں ہماری گرفت سے یقیناً ڈرایا تھا مگر وہ اس تنبیہ [٢٦] کو مشکوک سمجھ کر باتیں بناتے رہے القمر
37 اور ان سے ان کے مہمانوں کا مطالبہ کرنے لگے تو ہم نے ان کی آنکھوں کو بے نور [٢٧] بنا دیا (اور کہا) اب میرے عذاب اور میری تنبیہ کا مزا چکھو القمر
38 اور صبح سویرے ہی انہیں ایک نہ ٹلنے والے [٢٨] عذاب نے آگھیرا القمر
39 تو (ہم نے کہا) اب میرے عذاب اور میری تنبیہ کا مزا چکھو القمر
40 اور ہم نے اس قرآن کو نصیحت حاصل کرنے کے لئے آسان بنا دیا ہے۔ پھر کیا ہے کوئی نصیحت ماننے والا ؟ القمر
41 آل فرعون کے ہاں بھی ڈرانے والے آئے تھے۔ القمر
42 انہوں نے ہماری سب نشانیوں کو جھٹلا دیا تو ہم نے انہیں کسی زبردست اور صاحب [٢٩] قدرت کی گرفت کی طرح پکڑ لیا۔ القمر
43 (اے اہل مکہ!) کیا تمہارے کافر ان لوگوں سے بہتر ہیں یا تمہارے لئے آسمانی کتابوں میں نجات لکھ [٣٠] دی گئی ہے؟ القمر
44 کیا وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم ایک انتقام لے لینے والی جماعت ہیں۔ القمر
45 ان کی یہ جماعت جلد ہی شکست کھا جائے گی اور پیٹھ دکھا کر [٣١] بھاگ کھڑے ہوں گے۔ القمر
46 بلکہ ان سے (نمٹنے کا اصل) وعدہ تو قیامت ہے اور قیامت بڑی دہشت ناک [٣٢] اور تلخ تر ہے۔ القمر
47 بلاشبہ مجرم لوگ گمراہی اور دیوانگی [٣٣] میں پڑے ہیں القمر
48 جس دن یہ دوزخ میں اپنے منہ کے بل گھسیٹے جائیں گے (تو ان سے کہا جائے گا) اب چکھو جہنم کی لپیٹ کا مزا القمر
49 بلاشبہ ہم نے ہر چیز [٣٤] کو ایک مقدار سے پیدا کیا ہے القمر
50 اور ہمارا حکم بس ایک ہی دفعہ کہنے پر اتنی جلدی ظہور پذیر [٣٥] ہوجاتا ہے جیسے آنکھ کی جھپک القمر
51 اور تمہارے جیسی تو بہت سی قوموں [٣٦] کو ہم ہلاک کرچکے ہیں پھر کیا ہے کوئی نصیحت ماننے والا ؟ القمر
52 اور جو کچھ بھی انہوں نے کیا ہے سب اعمال ناموں میں درج ہے۔ القمر
53 اور ہر چھوٹی اور بڑی بات لکھی [٣٧] ہوئی موجود ہے۔ القمر
54 بلاشبہ پرہیزگار لوگ باغوں اور نہروں میں ہوں گے القمر
55 قادر مطلق بادشاہ کے پاس عزت [٣٨] کے مقام میں (ہوں گے) القمر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الرحمن
1 بڑا مہربان ہے الرحمن
2 (جس نے) یہ قرآن سکھایا [١] الرحمن
3 انسان کو پیدا [٢] کیا الرحمن
4 (پھر) اسے اظہار مطلب [٣] سکھایا الرحمن
5 سورج اور چاند ایک مقررہ حساب سے چل [٤] رہے ہیں۔ الرحمن
6 اور جڑی [٥] بوٹیاں اور درخت اسے سجدہ کر رہے ہیں الرحمن
7 اس نے آسمان کو بلند کیا اور ترازو [٦] بنا دی۔ الرحمن
8 تاکہ تم تولنے میں زیادتی نہ کرو۔ الرحمن
9 اور وزن کو انصاف سے تولو اور ترازو میں ڈنڈی [٧] نہ مارو الرحمن
10 اور زمین کو اس نے ساری مخلوق [٨] کے لئے بنایا۔ الرحمن
11 جس میں (ہر طرح کے) پھل ہیں اور کھجور [٩] کے درخت بھی جن کے خوشوں پر غلاف ہوتے ہیں الرحمن
12 اور اناج بھوسی والا اور خوشبو دار [١٠] پھول بھی الرحمن
13 پس (اے جن و انس)! تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں [١١] کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
14 اس نے انسان کو ٹھیکری [١٢] کی طرح بجنے والی مٹی سے پیدا کیا۔ الرحمن
15 اور جنوں کو آگ کے شعلہ [١٣] سے پیدا کیا۔ الرحمن
16 پھر تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
17 وہ دونوں مشرقوں کا بھی مالک ہے اور دونوں مغربوں [١٤] کا بھی۔ الرحمن
18 پھر تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
19 اس نے دو دریا رواں کئے جو باہم ملتے ہیں الرحمن
20 (پھر بھی) ان کے درمیان ایک پردہ [١٥] ہے، وہ اپنی حد سے تجاوز نہیں کرتے الرحمن
21 پھر تم اپنے پروردگار کی کون کون سی قدرتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
22 ان دونوں دریاؤں سے موتی اور مرجان [١٦] نکلتے ہیں الرحمن
23 پس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی قدرتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
24 اور سمندر میں جو جہاز پہاڑوں کی طرح اونچے اٹھے ہوئے ہیں یہ سب اسی [١٧] کے ہیں الرحمن
25 پس تم اپنے پروردگار کے کون کون سے احسانات کو جھٹلاؤ گے الرحمن
26 اس زمین پر موجود ہر چیز فنا ہونے والی ہے۔ الرحمن
27 فقط آپ کے پروردگار کی ذات ہی [١٨] باقی رہ جائے گی الرحمن
28 پس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی قدرتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
29 آسمانوں اور زمین میں جو مخلوق بھی موجود ہے سب اسی سے [١٩] (اپنی حاجات) مانگتے ہیں۔ وہ ہر روز ایک نئی شان میں ہے الرحمن
30 پس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
31 اے دونوں جماعتو![٢٠] ہم عنقریب تمہارے لئے [٢١] فارغ ہوں گے الرحمن
32 پس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
33 اے جنوں اور انسانوں کے گروہ! اگر تم آسمانوں اور زمین کے کناروں سے نکل (کر بھاگ) سکتے ہو [٢٢] تو بھاگ دیکھو! تم انتہائی [٢٣] زور کے بغیر نکل نہیں سکو گے۔ الرحمن
34 پس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی قدرتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
35 تم پر آگ کے شعلے اور سخت گرم دھواں [٢٤] چھوڑ دیا جائے گا، پھر تم اپنا بچاؤ نہ کرسکو گے [٢٥] الرحمن
36 پس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی قدرتوں [٢٦] کو جھٹلاؤ گے الرحمن
37 جس وقت آسمان پھٹ [٢٧] جائے گا توتلچھٹ کی طرح سرخ ہوجائے گا الرحمن
38 پس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی قدرتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
39 اس دن کسی انسان یا جن سے اس کے گناہ کی بابت [٢٨] نہ پوچھا جائے گا (کہ آیا اس نے یہ گناہ کیا تھا یا نہیں؟) الرحمن
40 پس تم اپنے پروردگار کی کن کن قدرتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
41 مجرم اپنے چہرے کے نشانوں [٢٩] سے پہچان لئے جائیں گے تو ان کی پیشانی کے بالوں اور قدموں کو پکڑ لیا جائے الرحمن
42 پس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی قدرتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
43 (اور انہیں کہا جائے گا) یہ وہ دوزخ ہے جسے مجرم جھٹلاتے تھے۔ الرحمن
44 اس جہنم [٣٠] اور کھولتے ہوئی پانی کے درمیان وہ چکر لگائیں گے الرحمن
45 پس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی قدرتوں کو جھٹلاؤ گے؟۔ الرحمن
46 اور جو شخص اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرتا رہا۔ اس کے لئے دو باغ [٣١] ہوں گے الرحمن
47 پس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
48 وہ دونوں باغ لمبی لمبی اور بڑی بڑی شاخوں [٣٢] والے ہوں گے الرحمن
49 پس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
50 ان دونوں میں [٣٣] دو چشمے جاری ہوں گے الرحمن
51 پس تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
52 ان دونوں میں ہر پھل کی دو قسمیں [٣٤] ہوں گی۔ الرحمن
53 پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
54 جنتی لوگ ایسے بچھونوں پر تکیہ لگائے ہوں گے جن کے استر موٹے ریشم کے ہوں گے اور ان دونوں باغوں [٣٥] کے پکے ہوئے پھل لٹک رہے ہوں گے الرحمن
55 پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
56 ان باغوں میں نگاہ نیچے رکھنے والی [٣٦] عورتیں ہوں گی جنہیں اس سے پہلے کسی انسان یا جن نے چھوا تک نہ ہوگا الرحمن
57 پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
58 وہ ایسے ہوں گی جیسے ہیرے [٣٧] اور مرجان الرحمن
59 پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ؟ الرحمن
60 کیا احسان کا بدلہ احسان کے سوا کچھ اور بھی ہوسکتا ہے؟ الرحمن
61 پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں [٣٨] کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
62 اور ان دو باغوں کے علاوہ دو باغ [٣٩] اور بھی ہوں گے الرحمن
63 پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
64 یہ دونوں گہرے سبز [٤٠] ہوں گے الرحمن
65 پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
66 ان دونوں میں دو چشمے ہوں گے (فوارہ کی طرح) ابلتے [٤١] ہوئے الرحمن
67 پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
68 ان دونوں میں پھل [٤٢]، کھجوریں اور انار ہوں گے الرحمن
69 پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
70 ان دونوں میں خوب سیرت [٤٣] اور خوبصورت عورتیں ہوں گی الرحمن
71 پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
72 وہ خوبصورت آنکھوں والی اور خیموں میں رکی رہنے [٤٤] والی ہوں گی الرحمن
73 پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
74 انہیں اس سے پہلے کسی انسان [٤٥] یا جن نے چھوا تک نہ ہوگا الرحمن
75 پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
76 جنتی لوگ سبز اور نفیس و نادر [٤٦] قالینوں پر تکیہ لگائے ہوں گے۔ الرحمن
77 پس تم اپنے پروردگار کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
78 آپ کا پروردگار جو بڑی بزرگی اور عزت والا [٤٧] ہے اس کا نام بھی بڑا برکت والا ہے۔ الرحمن
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الواقعة
1 جب واقع ہونے والی (قیامت) واقع ہوگی الواقعة
2 تو اس کے وقوع کو کوئی جھٹلانے والا [١] نہ ہوگا الواقعة
3 پست [٢] کرنے والی، بلند کرنے والی ہوگی الواقعة
4 جب زمین یکبارگی ہلائی جائے گی الواقعة
5 اور پہاڑ اس طرح ریزہ ریزہ [٣] کردیئے جائیں گے الواقعة
6 جیسے وہ پراگندہ غبار ہیں الواقعة
7 اس وقت تم تین گروہ [٤] بن جاؤ گے الواقعة
8 (ایک تو) دائیں ہاتھ والے ہوں گے، ان دائیں ہاتھ والوں [٥] کے کیا ہی کہنے الواقعة
9 اور (دوسرے) بائیں ہاتھ [٦] والے ہوں گے، بائیں ہاتھ والوں کا کیا کہنا الواقعة
10 اور (تیسرے) سبقت کرنے والے تو بہرحال سبقت کرنے والے ہیں الواقعة
11 یہی لوگ مقرب [٧] ہیں الواقعة
12 جو نعمتوں والے باغوں میں ہوں گے الواقعة
13 پہلوں میں سے بہت ہوں گے الواقعة
14 اور پچھلوں میں [٨] سے کم الواقعة
15 مرصع [٩] تختوں پر الواقعة
16 آمنے سامنے تکیہ لگائے ہوں گے الواقعة
17 ہمیشہ نوجوان رہنے والے خدمتگار لڑکے ان کے پاس پھرتے رہینگے الواقعة
18 نتھری شراب کے جام و ساغر اور آبخوروں کے ساتھ الواقعة
19 اس شراب سے نہ تو انہیں سردرد ہوگا اور نہ عقل [١٠] میں فتور آئے گا الواقعة
20 انہیں وہ پھل (کھانے کو) ملیں گے جو وہ پسند کریں گے الواقعة
21 نیز پرندوں [١١] کا گوشت جونسا وہ چاہیں گے الواقعة
22 اور بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی الواقعة
23 جیسے چھپا [١٢] کر رکھے ہوئے موتی الواقعة
24 یہ ان اعمال کا بدلہ ہوگا جو وہ کرتے رہے الواقعة
25 وہاں وہ نہ تو کوئی بے ہودہ بات سنیں گے اور نہ ہی [١٣] کوئی گناہ کی بات الواقعة
26 وہ بس (ایک دوسرے کو) سلام، سلام [١٤] ہی کہا کریں گے۔ الواقعة
27 اور دائیں ہاتھ والے، کیا (خوش نصیب) ہیں دائیں ہاتھ والے الواقعة
28 جو بے خار [١٥] بیریوں، الواقعة
29 ایک دوسرے پر تہ بہ تہ چڑھے ہوئے کیلوں، الواقعة
30 دور تک پھیلی [١٦] ہوئی چھاؤں' الواقعة
31 پانی کی آبشاروں [١٧] الواقعة
32 اور باافراط پھلوں میں ہوں گے الواقعة
33 جو نہ کبھی ختم ہوں گے اور نہ روکے [١٨] جائیں گے الواقعة
34 اور اونچی نشست گاہوں پر بیٹھے ہوں گے الواقعة
35 ہم ان کی بیویوں (حوروں) کو عجیب انداز سے از سر نو پیدا کریں گے الواقعة
36 انہیں باکرہ [١٩] بنائیں گے الواقعة
37 جو اپنے شوہروں [٢٠] سے محبت کرنے والی اور ان کے ہم عمر [٢١] ہوں گی الواقعة
38 یہ کچھ ہوگا داہنے ہاتھ والوں کے لئے الواقعة
39 جو پہلوں میں سے بھی بہت سے ہوں گے الواقعة
40 اور پچھلوں میں [٢٢] سے بھی بہت سے الواقعة
41 اور بائیں ہاتھ والے جو ہوں گے تو ان (کی بدبختی) کا کیا کہنا الواقعة
42 وہ تپتی ہوئی لو اور کھولتے پانی میں الواقعة
43 اور سیاہ دھوئیں [٢٣] کے سائے میں ہوں گے الواقعة
44 جو نہ ٹھنڈا ہوگا اور نہ آرام دہ الواقعة
45 بلاشبہ اس (انجام) سے پہلے یہ عیش کیا کرتے تھے الواقعة
46 اور گناہ عظیم پر اڑے [٢٤] ہوئے تھے الواقعة
47 اور کہتے تھے، جب ہم مرجائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں گے تو کیا پھر اٹھائے جائیں گے؟ الواقعة
48 اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی؟ الواقعة
49 آپ ان سے کہئے کہ : بلاشبہ پہلے اور پچھلے بھی الواقعة
50 سب کے سب ایک معلوم دن کو اکٹھے کئے جائیں گے جس کا وقت مقرر ہے الواقعة
51 پھر تم اے جھٹلانے والے گمرا ہو! الواقعة
52 تمہیں تھوہر [٢٥] کا درخت کھانا ہوگا الواقعة
53 اسی سے تم اپنے پیٹ بھرو گے الواقعة
54 پھر (اوپر سے) کھولتا ہوا پانی پینا ہوگا الواقعة
55 جسے تم پیاس کی بیماری والے اونٹ [٢٦] کی طرح پیوء گے الواقعة
56 جزا و سزا کے دن یہی تمہاری مہمانی ہوگی الواقعة
57 بلاشبہ ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے تو پھر تم تصدیق کیوں نہیں کرتے؟ الواقعة
58 بھلا دیکھو! جو (منی) تم ٹپکاتے ہو الواقعة
59 تو اس بچہ کو تم پیدا کرتے ہو [٢٧] یا اسے پیدا کرنے والے ہم ہیں؟ الواقعة
60 ہم نے تمہارے درمیان موت کو مقدر [٢٨] کردیا ہے اور ہم اس بات سے عاجز نہیں ہیں الواقعة
61 کہ تمہاری صورتیں بدل ڈالیں اور تمہیں ایسی صورت میں [٢٩] پیدا کریں جو تم نہیں جانتے الواقعة
62 اپنی پہلی پیدائش کو تو تم خوب جانتے ہو، پھر تم کیوں سبق حاصل نہیں کرتے الواقعة
63 بھلا دیکھو! جو بیج تم بوتے ہو الواقعة
64 تو اس سے کھیتی تم اگاتے ہو [٣٠] یا اگانے والے ہم ہیں الواقعة
65 اگر ہم چاہیں تو اسے بھس بنا دیں پھر تم باتیں بناتے [٣١] رہ جاؤ الواقعة
66 کہ ہم پر تو الٹی چٹی پڑ گئی الواقعة
67 بلکہ ہمارے نصیب ہی پھوٹ گئے الواقعة
68 بھلا دیکھو! جو پانی تم پیتے ہو الواقعة
69 کیا اسے بادل سے تم نے اتارا یا اتارنے والے ہم ہیں؟ الواقعة
70 اگر ہم چاہیں تو اسے کھاری [٣٢] بنا دیں، پھر تم شکر کیوں نہیں کرتے؟ الواقعة
71 بھلا دیکھو! جو آگ تم جلاتے [٣٣] ہو الواقعة
72 تو اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا تھا یا اسے پیدا کرنے والے ہم ہیں؟ الواقعة
73 ہم نے اس درخت کو یاددہانی کا ذریعہ اور مسافروں [٣٤] کے فائدہ کی چیز بنادیا ہے الواقعة
74 لہٰذا اپنے پروردگار کے نام کی تسبیح کرو جو بڑا عظمت والا ہے الواقعة
75 میں ستاروں [٣٥] کے محل وقوع کی قسم کھاتا ہوں الواقعة
76 اور اگر تم سمجھو تو یقیناً یہ ایک بہت بڑی قسم ہے الواقعة
77 کہ یہ قرآن بلاشبہ بلند [٣٦] پایہ کتاب ہے الواقعة
78 جو ایک محفوظ کتاب میں درج ہے الواقعة
79 جسے پاک لوگوں کے سوا کوئی نہیں چھو [٣٧] سکتا الواقعة
80 یہ پروردگار عالم کی طرف سے نازل ہوا ہے الواقعة
81 پھر کیا اس کلام سے [٣٨] تم مداہنت کر رہے ہو الواقعة
82 اور اس میں اپنا حصہ تم نے یہ رکھا کہ اسے جھٹلاتے [٣٩] رہو الواقعة
83 پھر ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ جب جان ہنسلی کو پہنچ جاتی ہے الواقعة
84 اور تم اس وقت دیکھ رہے ہوتے ہو الواقعة
85 اور ہم اس وقت تم سے بھی زیادہ اس جان کے نزدیک ہوتے ہیں لیکن تم دیکھ نہیں سکتے الواقعة
86 پھر اگر تم کسی کے محکوم [٤٠] نہیں الواقعة
87 اور اگر تم (اپنی بات میں) سچے ہو [٤١] تو اس جان کو لوٹا کیوں نہیں لیتے؟ الواقعة
88 ہاں اگر وہ مرنے والا مقربین سے ہو الواقعة
89 تو اس کے لئے راحت، عمدہ رزق اور نعمتوں والی جنت ہوگی الواقعة
90 اور اگر وہ دائیں ہاتھ والوں سے ہوگا الواقعة
91 تو اے دائیں ہاتھ والے لوگوں میں شامل ہونے والے! تجھ پر [٤٢] سلامتی ہو الواقعة
92 اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہوں سے ہوگا الواقعة
93 تو کھولتا پانی اس کی مہمانی ہوگی الواقعة
94 اور وہ دوزخ میں دھکیل دیا جائے گا الواقعة
95 یہ سب کچھ یقیناً حق [٤٣] ہے الواقعة
96 لہٰذا آپ اپنے پروردگار کے نام کی تسبیح کرتے رہیے [٤٤] جو بڑی عظمت والا ہے۔ الواقعة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الحديد
1 آسمانوں اور زمین میں جو مخلوق ہے، اللہ کی تسبیح کر رہی [١] ہے اور وہ غالب ہے، حکمت والا [٢] ہے الحديد
2 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے، وہی زندگی بخشتا اور موت دیتا [٣] ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے الحديد
3 وہی اول ہے اور آخر ہے اور ظاہر [٤] ہے اور پوشیدہ ہے اور وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے الحديد
4 اسی نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر [٥] قائم ہوا۔ جو چیز زمین میں داخل ہوتی، اسے بھی جانتا ہے اور جو نکلتی ہے اسے بھی (اسی طرح) جو چیز آسمان سے اترتی ہے وہ اسے بھی جانتا ہے اور جو کچھ اس میں چڑھتا [٦] ہے اسے بھی۔ اور جہاں کہیں بھی تم ہو وہ تمہارے ساتھ ہے اور جو [٧] کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے دیکھ رہا ہے الحديد
5 آسمانوں اور زمین کی حکومت اسی کی ہے اور سب معاملات اسی کی طرف لوٹائے [٨] جاتے ہیں الحديد
6 وہی رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور وہ دلوں کے راز تک جانتا ہے الحديد
7 اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ [٩] اور ان چیزوں میں سے خرچ کرو جن میں اس نے تمہیں جانشین [١٠] بنایا ہے، تو جو لوگ تم میں سے ایمان لائے اور خرچ کیا ان کے لئے بہت بڑا اجر ہے الحديد
8 تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے حالانکہ رسول تمہیں دعوت دیتا ہے کہ تم اپنے پروردگار پر ایمان لاؤ [١١] اور وہ (اللہ) تم سے اقرار بھی لے [١٢] چکا ہے اگر تم واقعی ایمان لانے والے ہو الحديد
9 وہی تو ہے جو اپنے بندے پر واضح آیات [١٣] نازل کرتا ہے تاکہ تمہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جائے اور اللہ تو یقیناً تم پر بڑا مہربان رحم کرنے والا ہے۔ الحديد
10 اور تمہیں کیا ہوگیا ہے تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ آسمانوں اور زمین کی میراث [١٤] اللہ ہی کے لئے ہے۔ جن لوگوں نے فتح (مکہ) کے بعد خرچ [١٥] اور جہاد کیا وہ ان لوگوں کے برابر نہیں ہوسکتے جنہوں نے فتح سے پہلے خرچ اور جہاد کیا۔ یہی لوگ درجہ میں زیادہ ہیں۔ تاہم اللہ نے ہر ایک سے اچھا وعدہ کیا ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے الحديد
11 کون ہے جو اللہ کو قرض دے؟ اچھا قرض [١٦] جسے وہ اس کے لئے دوگنا بڑھا دے اور اسے عمدہ اجر [١٧] عطا کرے۔ الحديد
12 اس دن آپ دیکھیں گے کہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کا نور ان کے سامنے [١٨] اور دائیں جانب [١٩] دوڑ رہا ہوگا (اور انہیں کہا جائے گا) آج تمہیں ایسے باغوں کی بشارت ہے جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ تم اس میں ہمیشہ رہو گے، یہی بڑی کامیابی ہے الحديد
13 اس دن منافق مرد اور منافق عورتیں ایمانداروں سے کہیں گے :’’ہماری طرف دیکھو [٢٠] تاکہ ہم بھی تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کرسکیں‘‘ انہیں کہا جائے گا : پیچھے چلے [٢١] جاؤ اور نور تلاش کرو۔ پھر ان کے درمیان ایک دیوار کھڑی کردی جائے گی جس میں ایک دروازہ [٢٢] ہوگا اس دروازے کے اندر تو رحمت ہوگی اور باہر عذاب ہوگا۔ الحديد
14 منافق مومنوں کو پکار کر کہیں گے :’’کیا ہم (دنیا میں) تمہارے ساتھ [٢٣] نہ تھے؟‘‘ (مومن) کہیں گے، کیوں نہیں، لیکن تم نے تو خود اپنے آپ کو فتنہ [٢٤] میں ڈالا۔ اور (موقع کی) انتظار کرتے رہے اور شک [٢٥] میں پڑے رہے اور جھوٹی آرزوئیں تمہیں دھوکہ میں ڈالے رہیں تاآنکہ اللہ کا حکم آپہنچا [٢٦] اور (اس وقت تک) بڑا دھوکہ باز (شیطان) اللہ کے بارے میں تمہیں دھوکا ہی دیتا رہا الحديد
15 لہٰذا آج نہ تم سے فدیہ [٢٧] قبول کیا جائے گا اور نہ ان لوگوں سے جنہوں نے کفر کیا۔ تم سب کا ٹھکانا دوزخ ہے، وہی تمہاری خبرگیری کرنے والی ہے اور یہ بدترین انجام ہے الحديد
16 جو لوگ ایمان لائے ہیں کیا ان کے لئے ایسا وقت نہیں آیا کہ اللہ کے ذکر سے اور جو حق نازل ہوا ہے، اس سے ان کے دل پسیج [٢٨] جائیں؟اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائیں جنہیں اس سے پہلے کتاب دی گئی تھی پھر ان پر ایک طویل مدت گزر گئی تو ان کے دل سخت ہوگئے [٢٩] اور (آج) ان میں سے اکثر فاسق ہیں الحديد
17 اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ ہی زمین کو اس کے مردہ ہونے کے بعد زندگی بخشتا [٣٠] ہے۔ ہم نے تمہارے لئے آیات کھول کھول کر بیان کردی ہیں۔ شاید کہ تم کچھ سمجھ سکو الحديد
18 مردوں اور عورتوں میں سے جو لوگ صدقہ کرنے والے ہیں اور جن لوگوں نے اللہ کو قرض حسنہ [٣١] دیا، وہ ان کے لئے دگنا کردیا جائے گا اور ان کے لئے عمدہ اجر ہوگا الحديد
19 اور جو لوگ اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے ہیں وہی اپنے پروردگار کے ہاں صدیق [٣٢] اور شہید [٣٣] ہیں انہیں (اپنے اپنے اعمال کے مطابق) اجر بھی ملے گا اور روشنی [٣٤] بھی۔ اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلا دیا تو ایسے ہی لوگ اہل دوزخ ہیں۔ الحديد
20 خوب جان لو کہ دنیا کی زندگی محض کھیل تماشا، زینت و آرائش، تمہارا آپس میں ایک دوسرے پر فخر کرنا اور مال و اولاد میں ایک دوسرے سے زیادہ حاصل کرنے کی کوشش کرنا ہے۔ جیسے بارش ہوئی تو اس کی نباتات نے کاشتکاروں کو خوش کردیا پھر وہ جوبن پر آتی ہے پھر تو اسے زرد پڑی ہوئی دیکھتا ہے۔ پھر (آخر کار) وہ بھس بن جاتی ہے۔ جبکہ آخرت میں (ایسی غفلت کی زندگی کا بدلہ) سخت عذاب [٣٥] ہے۔ اور (ایمان والوں کے لئے) اللہ کی بخشش اور اس کی رضا ہے۔ اور دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سامان ہے الحديد
21 تم اپنے پروردگار کی مغفرت اور اس جنت کو حاصل کرنے کے لئے ایک دوسرے سے آگے نکل جاؤ جس کا عرض آسمان اور زمین کے عرض کے برابر [٣٦] ہے۔ وہ ان لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے جو اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لائے۔ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا [٣٧] ہے۔ الحديد
22 کوئی بھی مصیبت جو زمین میں آتی ہے یا خود تمہارے نفوس کو پہنچتی ہے، وہ ہمارے پیدا کرنے سے پہلے ہی ایک کتاب [٣٨] میں لکھی ہوئی ہے (اور) یہ بات بلاشبہ اللہ کے لئے آسان [٣٩] کام ہے الحديد
23 یہ اس لئے کہ جو کچھ تمہیں نہ مل سکے اس پر تم غم نہ کیا کرو اور جو کچھ اللہ تمہیں دے دے اس پر [٤٠] اترایا نہ کرو اور اللہ کسی بھی خود پسند اور فخر کرنے والے کو [٤١] پسند نہیں کرتا الحديد
24 جو خود بھی بخل کرتے اور لوگوں کو بخل کا حکم دیتے ہیں اور جو منہ موڑے تو اللہ تو ہے ہی بے نیاز اور اور وہ اپنی ذات میں محمود ہے الحديد
25 بلاشبہ ہم نے رسولوں کو واضح دلائل دے کر بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں۔ اور لوہا (بھی)[٤٢] نازل کیا جس میں بڑا زور ہے اور لوگوں کے لئے اور بھی فائدے ہیں اور اس لئے بھی کہ اللہ کو معلوم ہوجائے کہ اسے دیکھے بغیر کون اس کی [٤٣] اور اس کے رسول کی مدد کرتا ہے اور اللہ بڑا طاقتور ہے اور زبردست ہے۔ الحديد
26 ہم نے ابراہیم اور نوح کو (رسول بنا کر) بھیجا۔ اور نبوت اور کتاب انہی دونوں کی اولاد میں رکھ دی۔ پھر ان میں کچھ تو راہ راست پر رہے اور اکثر لوگ نافرمان [٤٤] ہی تھے الحديد
27 پھر ان دونوں کے بعد ہم نے لگاتار کئی رسول بھیجے۔ اور ان کے بعد عیسیٰ بن مریم کو بھیجا اور اسے انجیل عطا کی اور جن لوگوں نے عیسیٰ کی پیروی کی ان کے دلوں میں ہم نے نرم دلی اور رحم ڈال [٤٥] دیا۔ اور ترک دنیا [٤٦] جو انہوں نے خود ایجاد کرلی تھی [٤٧]، ہم نے ان پر فرض نہیں کی تھی۔ مگر اللہ کی رضا حاصل کرنے [٤٨] کی خاطر انہوں نے ایسا کر تو لیا مگر اسے نباہ نہ سکے جیسا کہ اسے نباہنے [٤٩] کا حق تھا۔ ان میں سے جو لوگ ایمان لائے تھے ہم نے ان کا اجر انہیں دے دیا مگر ان میں سے زیادہ تر نافرمان [٥٠] ہی تھے۔ الحديد
28 اے ایمان والو! اللہ سے ڈرتے رہو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ۔ اللہ تمہیں اپنی رحمت سے دگنا اجر عطا کرے [٥١] گا اور ایسا نور [٥٢] بخشے گا جس کی روشنی میں تم چلو گے اور تمہیں معاف کر دے گا اور اللہ بخشنے والا ہے، رحم کرنے والا ہے۔ الحديد
29 تاکہ اہل کتاب یہ نہ سمجھ [٥٣] بیٹھیں کہ مسلمان اللہ کے فضل کا کچھ بھی حصہ حاصل نہیں کرسکتے۔ حالانکہ فضل تو اللہ کے ہاتھ میں ہے، جسے چاہے دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔ الحديد
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے المجادلة
1 اللہ نے یقیناً اس عورت کی بات سن لی [١] ہے جو اپنے خاوند کے بارے میں (اے نبی) آپ سے جھگڑ رہی ہے اور اللہ کے حضور شکایت کر رہی ہے۔ اور اللہ تم دونوں کی گفتگو سن رہا ہے۔ بلاشبہ اللہ سب کچھ سننے والا ہے دیکھنے والا ہے المجادلة
2 تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں، وہ ان کی (فی الواقع) مائیں نہیں [٢] بن جاتیں، ان کی مائیں تو وہی ہیں جنہوں نے انہیں جنا تھا اور جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ ایک ناپسندیدہ اور جھوٹی بات ہے۔ اور اللہ یقیناً معاف کرنے والا بخشنے والا ہے المجادلة
3 اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع کرنا چاہیں تو میاں بیوی کے مل بیٹھنے سے پیشتر اسے ایک غلام آزاد کرنا ہوگا تمہیں اسی بات کی نصیحت کی جاتی ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔ المجادلة
4 پھر اگر وہ غلام نہ پائے [٣] تو ایک دوسرے کو چھونے سے پہلے وہ دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے اور جو اس بات کی بھی قدرت نہ رکھتا ہو وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ یہ (حکم) اس لئے ہے کہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ۔ یہ اللہ تعالیٰ کے مقرر کردہ ضابطے ہیں اور انکار کرنے والوں [٤] کے لئے دردناک عذاب ہے المجادلة
5 بلاشبہ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت [٥] کرتے ہیں وہ اسی طرح ذلیل [٦] کئے جائیں گے جس طرح ان سے پہلے کے لوگ ذلیل کئے جاچکے ہیں۔ اور ہم نے واضح احکام نازل کردیئے ہیں اور انکار کرنے والوں کے لئے رسوا کن عذاب ہے۔ المجادلة
6 جس دن اللہ ان سب کو زندہ کرکے اٹھائے گا تو انہیں بتا دے گا کہ وہ کیا کچھ کرکے آئے ہیں۔ اللہ نے اس کا پورا ریکارڈ رکھا ہے جبکہ وہ خود اسے بھول [٧] گئے اور اللہ ہر ایک چیز پر حاضر و ناظر ہے المجادلة
7 کیا آپ دیکھتے نہیں کہ جو کچھ بھی آسمانوں اور زمین میں موجود ہے اللہ اسے خوب جانتا ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوتا کہ تین آدمیوں میں مشورہ ہو تو چوتھا وہ (اللہ) نہ ہو یا پانچ آدمیوں میں مشورہ ہو تو ان کا چھٹا وہ نہ ہو۔ (مشورہ کرنے والے) اس سے کم ہوں یا زیادہ، وہ یقیناً ان کے ساتھ [٨] ہوتا ہے خواہ وہ کہیں بھی ہوں۔ پھر وہ قیامت کے دن انہیں بتا (بھی) دے گا جو کچھ وہ کرتے رہے۔ بلاشبہ اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے۔ المجادلة
8 کیا آپ نے ان لوگوں [٩] کو نہیں دیکھا جنہیں سرگوشی کرنے سے روکا گیا تھا پھر وہ وہی کام کرتے ہیں جس سے انہیں روکا گیا تھا۔ یہ لوگ چھپ چھپ کر گناہ، سرکشی اور رسول کی نافرمانی سے متعلق باتیں کرتے ہیں اور جب آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ کو ایسے طریقے سے سلام کہتے ہیں جس طرح اللہ نے آپ کو سلام نہیں کہا۔ اور اپنے دلوں میں کہتے ہیں کہ ''جو کچھ ہم کہتے ہیں اس پر اللہ ہمیں سزا کیوں نہیں دیتا'' ایسے لوگوں کو جہنم کافی ہے۔ جس میں یہ داخل ہوں گے۔ سو ان کا انجام کیسا برا ہے۔ المجادلة
9 اے ایمان والو! جب تم سرگوشی کرو تو گناہ، سرکشی اور رسول کی نافرمانی سے متعلق سرگوشی نہ کیا کرو، بلکہ سرگوشی کرو تو نیکی [١٠] اور تقویٰ کے متعلق کیا کرو۔ اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس کے ہاں تم اکٹھے کئے جاؤ گے۔ المجادلة
10 بلاشبہ سرگوشی کرنا شیطان کا کام ہے تاکہ ان لوگوں کو غمزدہ بنادے جو ایمان لائے ہیں، حالانکہ اللہ کے اذن کے بغیر وہ کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ اور ایمان والوں کو تو اللہ پر ہی [١١] بھروسہ کرنا چاہئے۔ المجادلة
11 اے ایمان والو! جب تمہیں کہا جائے کہ مجلسوں [١٢] میں کھل کر بیٹھو تو کھل کر بیٹھو اللہ تمہیں کشادگی [١٣] بخشے گا۔ اور جب کہا جائے کہ اٹھ [١٤] (کر چلے) جاؤ تو اٹھ جایا کرو۔ تم میں سے جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہیں علم دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجے بلند [١٥] کرے گا۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے المجادلة
12 اے ایمان والو! جب تم رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سرگوشی کرنا چاہو تو اپنی سرگوشی سے پہلے (مساکین کو) صدقہ کیا کرو۔ یہ تمہارے لئے بہتر اور پاکیزہ [١٦] تر بات ہے۔ ہاں اگر تم صدقہ دینے کے لئے کچھ نہ پاؤ تو بلاشبہ اللہ بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے۔ المجادلة
13 کیا تم اس بات سے ڈر گئے کہ اپنی سرگوشی سے پہلے صدقے ادا کرو [١٧]۔ پھر جب تم نے ایسا نہیں کیا اور اللہ نے بھی تمہیں (اس سے) معاف کردیا تو اب نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ دیتے رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔ المجادلة
14 کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے ایسے لوگوں سے دوستی لگائی جن پر [١٨] اللہ کا غضب ہوا۔ نہ تو وہ تم میں سے ہیں اور نہ ہی ان میں سے۔ اور وہ دیدہ دانستہ جھوٹی باتوں پر قسمیں کھاتے [١٩] ہیں المجادلة
15 اللہ نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔ بلاشبہ جو کچھ یہ کر رہے ہیں بہت برا ہے المجادلة
16 انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے جس کی آڑ میں وہ (لوگوں کو) اللہ کی راہ سے [٢٠] روکتے ہیں۔ لہٰذا ان کے لئے رسوا کن عذاب ہوگا۔ المجادلة
17 اللہ کے سامنے نہ ان کے مال کچھ کام آئیں گے اور نہ اولاد۔ یہی لوگ اہل دوزخ ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ المجادلة
18 جس دن اللہ ان سب کو اٹھائے گا تو اس کے سامنے بھی ایسے ہی قسمیں [٢١] کھائیں گے جیسے تمہارے سامنے کھاتے ہیں اور یہ سمجھیں گے کہ (اس طرح) ان کا کچھ کام بن جائے گا۔ سن لو! یہی جھوٹے لوگ ہیں المجادلة
19 شیطان ان پر مسلط [٢٢] ہوگیا ہے جس نے انہیں اللہ کا ذکر بھلا دیا ہے۔ یہی لوگ شیطان کی پارٹی [٢٣] ہے۔ سن لو! شیطان کی پارٹی کے لوگ ہی خسارہ [٢٤] اٹھانے والے ہیں۔ المجادلة
20 جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں یقیناً یہی لوگ ذلیل ترین ہیں المجادلة
21 اللہ نے لکھ رکھا ہے کہ میں اور میرے رسول ہی غالب [٢٥] رہیں گے۔ بلاشبہ اللہ بڑا زورآور اور غالب ہے۔ المجادلة
22 جو لوگ اللہ اور آخرت کے دن پر یقین رکھتے ہیں۔ آپ کبھی انہیں ایسا نہ پائیں گے کہ وہ ایسے لوگوں سے دوستی لگائیں جو اللہ اور اس کے رسول کی [٢٦] مخالفت کرتے ہوں، خواہ وہ ان کے باپ ہوں یا بیٹے ہوں یا بھائی یا کنبہ والے ہوں، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں [٢٧] اللہ نے ایمان ثبت کردیا ہے اور اپنی طرف سے ایک روح [٢٨] کے ذریعہ انہیں قوت بخشی ہے۔ اللہ انہیں ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی۔ وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی [٢٩] ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوئے یہی اللہ کی پارٹی ہے۔ سن لو! اللہ کی پارٹی کے لوگ ہی فلاح پانے والے ہیں۔ المجادلة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الحشر
1 آسمانوں اور زمین میں موجود تمام مخلوق اللہ کی تسبیح کر رہی ہے اور وہی غالب ہے، حکمت والا ہے الحشر
2 وہی تو ہے جس نے پہلے ہی حملے میں اہل کتاب کافروں [١] کو ان کے گھروں سے نکال باہر کیا۔ تمہیں یہ خیال بھی نہ تھا کہ وہ (اپنے گھروں سے) نکل جائیں گے [٢] اور وہ یہ یقین کئے بیٹھے تھے کہ ان کے قلعے انہیں اللہ (کی گرفت) سے بچا لیں [٣] گے۔ مگر اللہ نے ایسے رخ سے انہیں آلیا جس کا انہیں خواب و خیال بھی نہ تھا۔ اور ان کے دلوں میں ایسا رعب ڈال دیا کہ وہ خود ہی اپنے گھروں کو برباد کرنے لگے اور مسلمانوں کے ہاتھوں بھی کروانے لگے۔ پس اے اہل بصیرت! عبرت حاصل کرو۔ الحشر
3 اور اگر اللہ نے ان کے حق میں جلا وطنی نہ لکھی ہوتی تو انہیں دنیا میں ہی سخت سزا دے دیتا اور آخرت میں تو ان کے لیے آگ کا عذاب ہے۔ الحشر
4 یہ اس لیے ہوا کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور جو اللہ کی مخالفت کرے تو اللہ (انہیں) سزا دینے میں بہت سخت ہے الحشر
5 تم نے کھجور کے جو بھی درخت کاٹے یا انہیں اپنی جڑوں پر قائم رہنے دیا تو یہ سب کچھ اللہ [٤] ہی کا حکم تھا اور یہ اس لیے ہوا کہ اللہ فاسقوں [٥] کو رسوا کرے۔ الحشر
6 اور ان (یہودیوں کے اموال) سے جو کچھ اللہ نے ان سے اپنے رسول کو مفت میں دلا دیا جس کے لیے نہ تم نے گھوڑے دوڑائے [٦] تھے اور نہ اونٹ (اس میں تمہارا کوئی حق نہیں) بلکہ اللہ ہی اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے مسلط کردیتا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ الحشر
7 اللہ ان دیہات والوں سے جو (مال) بھی اپنے رسول کو مفت [٧] میں دلا دے وہ مال اللہ، رسول، قرابت والوں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے تاکہ وہ (مال) تمہارے دولت مندوں ہی کے درمیان [٨] گردش نہ کرتا رہے۔ اور جو کچھ تمہیں رسول دے وہ لے لو اور جس سے روکے [٩] اس سے رک جاؤ۔ اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ اللہ یقیناً سخت سزا دینے والا ہے الحشر
8 (نیز فے کا یہ مال) ان محتاج مہاجرین کے لیے ہے جو اپنے گھروں [١٠]، اور اپنی جائیدادوں سے نکالے گئے۔ وہ اللہ کا فضل اور اس کی رضا چاہتے ہیں اور اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرتے ہیں۔ یہی لوگ راستباز ہیں۔ الحشر
9 اور (ان لوگوں کے لیے بھی) جو ان (کے آنے) سے پہلے ایمان لاچکے تھے اور یہاں (دارالہجرت میں) مقیم تھے۔ جو بھی ہجرت کرکے ان کے پاس آئے وہ اس سے محبت کرتے ہیں اور جو کچھ انہیں (مال فے) سے دیا [١١] جائے وہ اپنے دلوں میں اس کی کوئی حاجت نہیں پاتے اور ان (مہاجرین) کو اپنی ذات پر ترجیح دیتے ہیں خواہ خود فاقہ سے ہوں اور جو شخص اپنے نفس کی حرص [١٢] سے بچا لیا گیا تو ایسے ہی لوگ کامیاب ہیں۔ الحشر
10 اور (ان لوگوں کے لیے بھی) جو ان کے بعد [١٣] آئیں گے اور کہیں گے :''اے ہمارے پروردگا ر! ہمیں بھی بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لائے تھے اور جو لوگ ایمان لائے ہیں' ان کے لیے ہمارے دلوں میں کدورت [١٤] نہ رہنے دے۔ اے ہمارے پروردگار! تو بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے۔ الحشر
11 کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے منافقت کی۔ وہ اپنے اہل کتاب کافر بھائیوں سے کہتے ہیں کہ : ''اگر تم جلاوطن کیے گئے تو ہم ضرور تمہارے ساتھ نکلیں گے۔ اور تمہارے بارے میں کبھی کسی کی بات نہ مانیں گے۔ اور اگر تم سے جنگ ہوئی [١٥] تو یقیناً تمہاری مدد کریں گے'' اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ سراسر [١٦] جھوٹے ہیں الحشر
12 اگر وہ (یہودی) نکالے گئے تو یہ (منافق) ان کے ساتھ نہیں نکلیں گے۔ اور اگر ان سے جنگ ہوئی تو (منافق) ان کی مدد نہیں کریں گے اور اگر کریں گے تو پشت دکھاکر بھاگ نکلیں گے۔ پھر کہیں سے کوئی مدد نہ پائیں گے۔ الحشر
13 ان کے دلوں میں اللہ کے خوف سے زیادہ تمہاری دہشت [١٧] ہے۔ یہ اس لیے کہ وہ سمجھ بوجھ نہیں [١٨] رکھتے۔ الحشر
14 یہ اکٹھے ہو کر تم (مسلمانوں) سے جنگ نہیں کریں گے الا یہ کہ قلعہ بند بستیوں میں بیٹھ کر یا دیواروں کے پیچھے چھپ کر (جنگ کریں) ان کی آپس میں شدید مخالفت [١٩] ہے۔ آپ انہیں متحد سمجھتے ہیں حالانکہ ان کے دل پھٹے ہوئے ہیں۔ یہ اس لیے کہ یہ لوگ [٢٠] بے عقل ہیں الحشر
15 ان کا حال ان لوگوں کا سا ہے جو ان سے تھوڑی مدت [٢١] پہلے اپنے کیے کا مزا چکھ چکے ہیں، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے الحشر
16 ان (منافقوں) کی مثال شیطان جیسی ہے کہ وہ انسان [٢٢] سے کہتا ہے کہ کفر کر۔ پھر جب وہ کفر کر بیٹھتا ہے تو کہتا ہے کہ میں تجھ سے بری الذمہ ہوں میں تو اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں۔ الحشر
17 پھر ان دونوں کا انجام [٢٣] یہ ہوتا ہے کہ وہ ہمیشہ کے لیے دوزخ میں رہیں گے اور یہی ظالموں کی سزا ہے۔ الحشر
18 اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور ہر ایک کو یہ دیکھنا چاہیے کہ اس نے کل [٢٤] کے لئے کیا سامان کیا ہے، اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ یقیناً اس سے پوری طرح باخبر ہے۔ الحشر
19 اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جو اللہ کو بھول [٢٥] گئے تو اللہ نے انہیں ایسا بھلایا کہ وہ اپنے آپ کو بھی بھول گئے۔ یہی لوگ فاسق ہیں الحشر
20 اہل دوزخ اور اہل جنت کبھی برابر نہیں ہوسکتے۔ اہل جنت ہی (اصل میں) کامیاب ہیں الحشر
21 اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو آپ دیکھتے کہ وہ اللہ کے خوف سے [٢٦] دبا جا رہا ہے اور پھٹا پڑتا ہے۔ اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے سامنے اس لئے بیان کرتے ہیں کہ وہ غور و فکر کریں۔ الحشر
22 وہ اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ وہ غائب [٢٧] اور حاضر ہر چیز کو جاننے والا ہے۔ وہ نہایت مہربان [٢٨] اور رحیم ہے۔ الحشر
23 وہ اللہ ہی [٢٩] ہے جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ وہ بادشاہ [٣٠] ہے، پاک ذات [٣١]، سراسر سلامتی [٣٢] والا، امن دینے [٣٣] والا ' نگہبان [٣٤]، ہر چیز پر غالب [٣٥]، اپنا حکم بزور نافذ کرنے والا [٣٦] اور کبریائی والا [٣٧] ہے اللہ ان باتوں سے پاک [٣٨] ہے جو یہ لوگ اس کا شریک بناتے ہیں الحشر
24 وہ اللہ ہی ہے جو پیدا [٣٩] کرنے والا ہے۔ سب کا موجد [٤٠] اور صورتیں عطا کرنے والا [٤١] ہے۔ اس کے سب نام اچھے [٤٢] ہیں۔ آسمانوں اور زمین میں جو مخلوقات ہیں سب اسی کی تسبیح کر رہی ہیں اور وہ زبردست ہیں، حکمت والا ہے۔ الحشر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الممتحنة
1 اے ایمان والو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ۔ تم ان کی طرف محبت کی طرح ڈالتے ہو۔ حالانکہ جو حق تمہارے پاس [١] آیا ہے وہ اس کا انکار کرچکے ہیں۔ وہ رسول کو اور خود تمہیں بھی اس بنا پر جلاوطن [٢] کرتے ہیں کہ تم اپنے رب اللہ پر ایمان لاتے ہو۔ اب اگر تم (برائے فتح مکہ) میری راہ میں جہاد اور میری رضاجوئی کی خاطر نکلے ہو تو خفیہ [٣] طور پر انہیں دوستی کا نامہ و پیام بھیجتے ہو؟ حالانکہ جو کچھ تم چھپاتے ہو یا ظاہر کرتے ہو میں اسے خوب جانتا [٤] ہوں۔ اور تم سے جو بھی ایسا کام کرے وہ سیدھی راہ [٥] سے بھٹک گیا الممتحنة
2 اگر وہ تمہیں پالیں تو تمہارے دشمن بن جائیں اور برے ارادوں سے تم پر دست درازی اور زبان درازی [٦] کریں۔ اور یہ چاہیں کہ تم (پھر) کافر بن جاؤ الممتحنة
3 قیامت کے دن نہ تمہارے رشتے ناطے کچھ فائدہ دیں گے اور نہ تمہاری اولاد۔ وہ تمہارے درمیان [٧] جدائی ڈال دے گا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے خوب دیکھتا ہے الممتحنة
4 تمہارے لئے ابراہیم اور اس کے ساتھیوں میں ایک اچھا نمونہ [٨] ہے۔ جبکہ انہوں نے اپنی قوم سے صاف کہہ دیا کہ :’’ہم تم سے قطعی بیزار ہیں اور ان سے بھی جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پوجتے ہو۔ ہم تمہارے (دین کے) منکر ہیں۔ اور ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ ہمیشہ کے لئے دشمنی اور بیر پیدا ہوچکا تاآنکہ تم اللہ اکیلے پر ایمان لے آؤ‘‘ مگر ابراہیم [٩] کا اپنے باپ سے یہ کہنا : (اس سے مستثنیٰ ہے) کہ میں تیرے لئے (اللہ سے) معافی کی درخواست کروں گا حالانکہ میں تیرے لیے اللہ کے سامنے کچھ بھی اختیار نہیں رکھتا [١٠]۔’’اے ہمارے پروردگار! ہم نے تجھی پر بھروسہ کیا اور تیری طرف ہی رجوع [١١] کیا اور تیری ہی طرف ہمیں لوٹنا ہے۔‘‘ الممتحنة
5 ’’اے ہمارے پروردگار! ہمیں کافروں (کے مظالم) کا تختہ مشق [١٢] نہ بنانا۔ اور اے ہمارے رب! ہمیں معاف فرما دے۔ بیشک تو ہی زبردست ہے، حکمت والا ہے‘‘ الممتحنة
6 انہیں لوگوں میں تمہارے لئے ایک اچھا نمونہ [١٣] ہے جو اللہ اور آخرت کے دن کی امید رکھتا ہو اور جو کوئی سرتابی [١٤] کرے تو بلاشبہ اللہ بے نیاز اور اپنی ذات [١٥] میں محمود ہے۔ الممتحنة
7 کچھ بعید نہیں کہ اللہ تمہارے اور ان لوگوں کے درمیان دوستی پیدا کر دے [١٦] جن سے تم عداوت رکھتے ہو۔ اور اللہ بڑی قدرتوں والا ہے، اور وہ بہت بخشنے والا [١٧] ہے رحم کرنے والا ہے الممتحنة
8 اللہ تمہیں ان لوگوں سے منع نہیں کرتا جونہ تم سے دین کے بارے میں لڑے [١٨] اور نہ ہی تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا، اس بات سے کہ تم ان سے بھلائی کرو اور ان کے حق میں انصاف کرو۔ اللہ تو یقیناً انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے الممتحنة
9 اللہ تو تمہیں صرف ان لوگوں سے منع کرتا ہے جنہوں نے دین کے بارے میں تم سے لڑائی کی اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا، اور تمہارے نکالنے میں ایک دوسرے کی مدد کی، اس بات سے کہ تم انہیں دوست بناؤ۔ اور جو انہیں دوست بنائے تو ایسے لوگ ظالم [١٩] ہیں۔ الممتحنة
10 اے ایمان والو! جب تمہارے پاس مومن عورتیں [٢٠] ہجرت کرکے آئیں تو ان کی جانچ پڑتال [٢١] کرلیا کرو۔ اللہ ان کے ایمان کو خوب جانتا ہے۔ پھر اگر تمہیں یہ معلوم ہو کہ وہ (فی الواقع) مومن ہیں تو انہیں کافروں کی طرف واپس نہ کرو۔ ایسی عورتیں ان (کافروں) کے لئے حلال نہیں اور نہ ہی وہ ان عورتوں [٢٢] کے لئے حلال ہیں۔ اور کافروں نے جو کچھ (ایسی مومن عورتوں پر) خرچ کیا ہو انہیں دے دو۔ اور ان سے نکاح کرلینے میں تم پر کچھ گناہ نہیں جبکہ تم انہیں ان کے حق مہر ادا کردو۔ اور تم خود بھی کافر عورتوں کو اپنے نکاح میں نہ رکھو [٢٣]۔ اور جو کچھ تم نے ان پر خرچ کیا ہے وہ ان (کافروں) سے مانگ لو۔ اور جو مہر کافروں نے اپنی (مسلمان) بیویوں کو دیئے تھے وہ ان (مسلمانوں) سے مانگ لیں۔ یہ اللہ کا حکم ہے جو تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا ہے، دانا ہے۔ الممتحنة
11 اور اگر تمہاری کافر بیویوں کے مہروں میں سے تمہیں (کفار سے) کچھ نہ ملے۔ پھر تم نے کفار کا تعاقب [٢٤] (کرکے مال غنیمت حاصل) کیا۔ تو اس مال میں سے ان مسلمانوں کو ان کی کافر بیویوں کے حق مہر کے برابر مال دے دو جو انہوں نے خرچ کیا تھا۔ اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔ الممتحنة
12 اے نبی! جب تمہارے پاس مومن عورتیں ان امور پر بیعت [٢٥] کرنے آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں گی، نہ چوری کریں گی، نہ زنا کریں گی، نہ اپنی اولاد کو قتل [٢٦] کریں گی، اپنے ہاتھ اور پاؤں کے آگے [٢٧] کوئی بہتان گھڑ کر نہ لائیں گی اور کسی نیک امر میں آپ کی نافرمانی [٢٨] نہ کریں گی تو آپ ان سے بیعت کرلیجئے [٢٩] اور ان کے لئے اللہ سے معافی مانگئے۔ اللہ تعالیٰ یقیناً بخشنے والا ہے رحم کرنے والا ہے الممتحنة
13 اے ایمان والو! ایسے لوگوں کو دوست نہ بناؤ جن پر اللہ کا غضب [٣٠] ہوا، وہ تو آخرت سے ایسے ہی مایوس ہیں جیسے کافر اہل قبور [٣١] سے مایوس ہیں۔ الممتحنة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الصف
1 آسمانوں اور زمین میں جو مخلوقات ہے اللہ کی تسبیح [١] کر رہی ہے اور وہ غالب ہے، دانا ہے الصف
2 اے ایمان والو! ایسی [٢] بات کیوں کہتے ہو جو تم کرتے نہیں۔ الصف
3 اللہ کے ہاں یہ سخت ناپسندیدہ بات ہے کہ تم ایسی بات کہو جو تم کرتے نہیں الصف
4 اللہ یقیناً ان لوگوں کو پسند [٣] کرتا ہے جو اس کی راہ میں صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں جیسے کہ وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔ الصف
5 اور (وہ بات یاد کرو) جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا : اے میری قوم! تم مجھے کیوں دکھ پہنچاتے [٤] ہو حالانکہ تم جان چکے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا (بھیجا ہوا) رسول ہوں۔ پھر جب انہوں نے کجروی [٥] اختیار کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دل ٹیڑھے کردیئے اور اللہ نافرمان لوگوں کو کبھی ہدایت نہیں دیتا الصف
6 اور جب عیسیٰ ابن مریم نے کہا۔ اے بنی اسرائیل! میں یقیناً تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں اور اس تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں جو مجھ سے پہلے نازل [٦] ہوئی۔ اور ایک رسول کی بشارت دینے والا ہوں جو میرے بعد آئے گا اور اس کا نام احمد [٧] ہوگا۔ پھر جب وہ رسول واضح دلائل [٨] لے کر ان کے پاس آگیا تو کہنے لگے : ’’یہ تو صریح جادو ہے‘‘ الصف
7 اور اس شخص سے زیادہ ظالم کون ہوگا کہ اللہ پر جھوٹے بہتان [٩] باندھے جبکہ اسے اسلام کی طرف بلایا جارہا ہو۔ اور اللہ ایسے ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ الصف
8 یہ لوگ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھا دیں اور اللہ اپنے نور کو پورا کرکے رہے گا۔ خواہ کافروں کو کتنا ہی [١٠] ناگوار ہو الصف
9 وہی تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا تاکہ اسے سب دینوں [١١] پر غالب کر دے اگرچہ مشرکوں [١٢] کو کتنا ہی ناگوار ہو۔ الصف
10 اے ایمان والو! کیا میں تمہیں ایسی تجارت [١٣] بتاؤں جو تمہیں دردناک عذاب سے بچا لے؟ الصف
11 تم اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں اپنے اموال اور جانوں سے جہاد کرو۔ اگر تم جان لو تو یہی تمہارے لیے بہتر ہے الصف
12 وہ تمہارے گناہ معاف کر دے گا اور ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے تلے نہریں بہ رہی ہیں اور ہمیشہ رہنے والے باغوں میں پاکیزہ گھر عطا کرے گا۔ یہی بڑی کامیابی ہے۔ الصف
13 اور ایک دوسری چیز (بھی عطا کرے گا) جسے تم پسند کرتے ہو اور وہ ہے اللہ کی مدد اور جلد ہی (حاصل ہونے والی) فتح [١٤]۔ آپ مومنوں کی اس کی بشارت [١٥] دے دیجئے الصف
14 اے ایمان والو! اللہ (کے دین) کے مددگار [١٦] بن جاؤ۔ جیسے عیسیٰ ابن مریم نے حواریوں سے کہا تھا کہ : ’’اللہ کی طرف (بلانے میں) کون میرا مددگار ہے؟‘‘ تو حواریوں نے جواب دیا۔ ہم اللہ (کے دین) کے مددگار ہیں۔ پھر بنی اسرائیل کا ایک گروہ تو ایمان لے آیا اور دوسرے گروہ نے انکار کردیا۔ پھر ہم نے ایمان لانے والوں کی ان کے دشمنوں کے مقابلے میں مدد کی کہ تو وہی [١٧] غالب رہے۔ الصف
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الجمعة
1 آسمانوں اور زمین میں موجود تمام [١] مخلوق اللہ کی تسبیح کرتی [١] ہے۔ جو بادشاہ ہے، مقدس [٢] ہے، زبردست ہے، دانا ہے الجمعة
2 وہی تو ہے جس نے ان پڑھ [٣] لوگوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا جو انہیں اللہ کی آیات پڑھ کر سناتا ہے ان کی زندگی سنوارتا اور انہیں کتاب و حکمت [٤] کی تعلیم دیتا ہے۔ اگرچہ وہ اس سے پہلے صریح [٥] گمراہی میں پڑے تھے الجمعة
3 اور انہی کے کچھ دوسرے لوگوں (کی طرف بھی بھیجا) جو ابھی ان سے [٦] نہیں ملے اور وہ زبردست [٧] ہے حکمت والا ہے الجمعة
4 یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہتا [٨] ہے دیتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے الجمعة
5 جن لوگوں کو تورات کا حامل بنایا گیا پھر انہوں نے یہ بار نہ اٹھایا ان کی مثال اس گدھے کی سی ہے جو کتابیں اٹھائے [٩] ہوئے ہو۔ (اس سے بھی) بری مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلا دیا [١٠] اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا الجمعة
6 آپ ان سے کہیے : اے لوگو! جو یہودی بنے ہوئے ہو، اگر تمام یہ سمجھتے ہو کہ تمام لوگوں کو چھوڑ کر بس تم ہی اللہ کے دوست ہو [١١] تو اگر تم اس بات میں سچے ہو تو موت کی تمنا کرو الجمعة
7 اور یہ لوگ کبھی بھی موت کی تمنا نہ کریں گے۔ اپنے ان کرتوتوں کی وجہ سے [١٢] جو یہ کرچکے ہیں اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے الجمعة
8 آپ ان سے کہیے : جس موت سے تم بھاگتے ہو وہ تو تمہیں آکے رہے [١٣] گی پھر تم اس کے ہاں لوٹائے جاؤ گے جو غائب اور حاضر کا جاننے والا ہے اور وہ تمہیں بتادے گا کہ تم کیا کچھ کرتے رہے؟ الجمعة
9 اے ایمان والو! جمعہ کے دن جب نماز کے لیے اذان دی جائے تو ذکر الٰہی کی طرف [١٤] دوڑ کر آؤ اور خرید و فروخت چھوڑ دو۔ اگر تم جانو تو یہی بات تمہارے لیے بہتر ہے۔ الجمعة
10 پھر جب نماز ادا ہوچکے تو زمین میں منتشر ہوجاؤ [١٥] اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو بکثرت یاد کرتے رہو شاید کہ تم فلاح پاؤ الجمعة
11 اور جب انہوں نے کوئی سودا بکتا یا کھیل تماشا ہوتے دیکھا تو ادھر بھاگ گئے اور آپ کو (اکیلا) کھڑا چھوڑ دیا [١٦]۔ آپ ان سے کہیے کہ : ’’جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ اس تماشے اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ ہی سب سے بہتر روزی رساں ہے‘‘ الجمعة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے المنافقون
1 جب آپ کے پاس منافق آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ’’ہم گواہی دیتے ہیں کہ یقیناً آپ اللہ کے رسول ہیں۔‘‘ اور اللہ جانتا ہے کہ آپ اس کے رسول ہیں اور اللہ یہ بھی گواہی دیتا ہے کہ یہ منافق سراسر [١] جھوٹے ہیں المنافقون
2 انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال [٢] بنا رکھا ہے اور (اس طرح) اللہ کی راہ [٣] سے روکتے ہیں بہت برا کام ہے جو یہ کر رہے ہیں المنافقون
3 یہ اس لیے کہ وہ ایمان لائے پھر کفر کیا [٤] تو ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی، اب یہ کچھ نہیں سمجھتے المنافقون
4 اگر آپ ان کا قدو قامت [٥] دیکھیں تو آپ کو بہت پسند آئے اور اگر ان کی بات سنیں توبس سنتے ہی رہ جائیں۔ گویا وہ دیواروں [٦] کے ساتھ لگائی ہوئی لکڑیاں ہیں۔ (بزدل ایسے کہ) ہر زور کی آواز کو سمجھتے ہیں کہ ان پر [٧] (کوئی بلا) آئی یہی لوگ دشمن ہیں ان سے ہوشیار رہیے [٨]۔ انہیں اللہ غارت کرے، کہاں سے بہکائے جاتے ہیں۔ المنافقون
5 اور جب انہیں کہا جائے کہ : آؤ (تاکہ) اللہ کے رسول تمہارے لیے مغفرت طلب کریں'' تو سر جھٹک دیتے ہیں اور آپ انہیں دیکھیں گے کہ از راہ [٩] تکبر آنے سے رک جاتے ہیں المنافقون
6 آپ ان کے لیے مغفرت کی دعا کریں یا نہ کریں ان کے حق میں برابر ہے (کیونکہ) اللہ انہیں کبھی معاف [١٠] نہیں کرے گا۔ اللہ تعالیٰ نافرمان لوگوں کو قطعاً ہدایت [١١] نہیں دیتا المنافقون
7 یہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھیوں [١٢] پر خرچ نہ کرو تاآنکہ وہ تتر بتر ہوجائیں۔ حالانکہ آسمانوں اور زمین کے خزانے تو اللہ کے پاس ہیں مگر منافق لوگ سمجھتے نہیں۔ المنافقون
8 کہتے ہیں : اگر ہم مدینہ واپس گئے تو (وہاں کا) عزیز تر آدمی، ذلیل تر آدمی کو نکال باہر [١٣] کرے گا حالانکہ تمام تر عزت تو اللہ، اس کے رسول اور مومنوں کے لیے ہے لیکن منافق یہ بات جانتے نہیں۔ المنافقون
9 اے ایمان والو! تمہارے اموال اور تمہاری اولاد [١٤] تمہیں اللہ کی یاد سے غافل نہ کردیں اور جو لوگ ایسا کریں وہی خسارہ اٹھانے والے ہیں المنافقون
10 اور جو کچھ ہم نے تمہیں رزق دیا ہے۔ اس میں سے وہ وقت آنے سے پہلے پہلے خرچ کرلو کہ تم میں سے کسی کو موت آئے تو کہنے لگے : اے میرے پروردگار! تو نے مجھے تھوڑی مدت اور کیوں مہلت نہ دی کہ میں صدقہ کرلیتا [١٥] اور صالح لوگوں میں شامل ہوجاتا المنافقون
11 حالانکہ جب کسی کی موت آجائے تو پھر اللہ کسی کو ہرگز مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ اس سے پوری طرح [١٦] باخبر ہے۔ المنافقون
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے التغابن
1 آسمانوں اور زمین میں جو بھی مخلوق موجود ہے اللہ کی تسبیح کرتی ہے۔ اسی کی بادشاہی [٢] ہے اور اسی کے لیے تمام تر تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے التغابن
2 وہی تو ہے جس نے تمہیں پیدا کیا۔ پھر تم میں سے کوئی کافر ہے [٣] اور کوئی مومن، اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے خوب [٤] دیکھتا ہے التغابن
3 اس نے آسمانوں اور زمین کو حقیقی مصلحت سے پیدا [٥] کیا اور تمہاری صورتیں [٦] بنائیں تو بہت عمدہ [٧] بنائیں اور اسی کی طرف پلٹ کر جانا [٨] ہے التغابن
4 وہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور جو تم چھپاتے ہو اور جو ظاہر [٩] کرتے ہو۔ اور اللہ تو دلوں کے راز تک جاننے والا ہے۔ التغابن
5 کیا تمہیں ان لوگوں کی کوئی خبر نہیں پہنچی جنہوں نے اس سے پہلے کفر کیا تھا پھر انہوں نے اپنے کام کا مزا چکھ [١٠] لیا۔ اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ التغابن
6 یہ اس لیے ہوا کہ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل [١١] لے کر آئے تو وہ کہنے لگے : کیا آدمی ہماری رہنمائی [١٢] کریں گے'' چنانچہ انہوں نے انکار کردیا اور منہ موڑ لیا اور اللہ بھی ان سے بے پروا [١٣] ہوگیا اور اللہ تو ہے ہی بے نیاز اور اپنی ذات میں محمود التغابن
7 (آخرت کا) انکار کرنے والوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ قطعاً اٹھائے نہیں [١٤] جائیں گے۔ آپ ان سے کہئے : کیوں نہیں۔ میرے پروردگار کی قسم! تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر جو کچھ تم کرتے رہے اس سے تمہیں آگاہ کیا جائے گا اور یہ بات اللہ کے لئے آسان ہے التغابن
8 لہٰذا اللہ پر اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس نور (قرآن) پر بھی جو ہم نے نازل [١٦] کیا ہے۔ اور جو کام تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔ التغابن
9 وہ اجتماع کے دن تم سب کو اکٹھا کرے گا اور یہی ایک دوسرے کے مقابلہ میں ہار جیت [١٧] کا دن ہوگا۔ اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے اللہ اس سے اس کی برائیاں دور کردے گا اور اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی وہ ابدالاباد تک اس میں رہیں گے یہی بڑی کامیابی ہے التغابن
10 اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا تو یہی لوگ اہل دوزخ ہیں۔ وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے۔ التغابن
11 جو مصیبت بھی آتی ہے وہ اللہ کے اذن سے ہی آتی ہے اور جو شخص [١٨] اللہ پر ایمان لائے تو اللہ اس کے دل کو ہدایت بخشتا [١٩] ہے اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔ التغابن
12 اللہ کی اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ پھر اگر تم سرتابی کرو تو ہمارے رسول کے ذمہ تو صاف طور پر پہنچا دینا ہی ہے۔ التغابن
13 اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں اور مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسہ [٢٠] کرنا چاہیے التغابن
14 اے ایمان والو! تمہاری بیویوں میں سے اور تمہاری اولاد میں سے بعض [٢١] تمہارے دشمن ہیں لہٰذا ان سے ہشیار رہو۔ اور اگر تم معاف کرو [٢٢] اور درگزر کرو اور انہیں بخش دو تو اللہ یقیناً بخشنے والا، رحم کرنے والا ہے التغابن
15 بلاشبہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد ایک آزمائش [٢٣] ہیں اور اللہ ہی ہے جس کے ہاں بڑا اجر ہے۔ التغابن
16 لہٰذا جہاں تک ہوسکے اللہ سے ڈرتے [٢٤] رہو اور سنو اور اطاعت کرو اور (اپنے مال) خرچ کرو۔ یہ تمہارے ہی لیے بہتر ہے اور جو شخص اپنے نفس [٢٥] کی حرص سے بچا لیا گیا تو ایسے ہی لوگ کامیاب ہیں۔ التغابن
17 اگر تم اللہ کو قرض حسن [٢٦] دو تو وہ تمہیں کئی گنا بڑھا کر دے گا اور تمہیں معاف فرما دے گا اور اللہ بڑا قدردان [٢٧] اور بردبار ہے التغابن
18 وہ غائب اور حاضر ہر چیز کو جاننے والا ہے، وہ زبردست ہے اور دانا ہے۔ التغابن
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الطلاق
1 اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دو تو انہیں ان کی عدت [١] کے لیے طلاق دیا کرو اور عدت کے زمانے کا ٹھیک ٹھیک حساب رکھو اور اللہ سے ڈرتے رہو جو تمہارا پروردگار ہے۔ (زمانہ عدت میں) انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ ہی وہ خود نکلیں [٢] اِلا یہ کہ وہ کسی صریح برائی کی مرتکب ہوں [٣]۔ یہ اللہ کی حدیں [٤] ہیں۔ اور جو شخص حدود الٰہی سے تجاوز کرے تو اس نے اپنے اوپر خود ظلم [٥] کیا۔ (اے مخاطب) تو نہیں جانتا شاید اللہ اس کے بعد (موافقت کی) کوئی نئی صورت پیدا [٦] کردے۔ الطلاق
2 پھر جب وہ اپنی عدت کو پہنچ جائیں تو پھر انہیں یا تو بھلے طریقے سے [٧] (اپنے نکاح میں) روکے رکھو یا پھر بھلے طریقے سے انہیں چھوڑ دو اور اپنے میں سے دو صاحب عدل [٨] گواہ بنا لو۔ اور (اے گواہو!) ! اللہ کے لئے شہادت ٹھیک ٹھیک [٩] ادا کرو۔ یہی بات ہے جس کی اس شخص کو نصیحت [١٠] کی جاتی ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے۔ اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اللہ اس کے لیے (مشکلات سے) نکلنے کی کوئی راہ پیدا [١١] کردے گا۔ الطلاق
3 اور اسے ایسی جگہ سے رزق دے گا جہاں اسے وہم و گمان [١٢] بھی نہ ہو اور جو شخص اللہ پر بھروسہ کرے تو وہ اسے کافی ہے اللہ اپنا کام پورا کرکے رہتا [١٣] ہے۔ بلاشبہ اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر [١٤] کر رکھا ہے۔ الطلاق
4 اور تمہاری عورتوں سے جو حیض سے مایوس ہوچکی ہوں، اگر تمہیں کچھ شبہ ہو تو ان کی عدت تین ماہ ہے اور ان کی بھی جنہیں [١٥] ابھی حیض شروع ہی نہ ہوا ہو۔ اور حمل والی عورتوں کی عدت [١٦] ان کے وضع حمل تک ہے۔ اور جو شخص اللہ سے ڈرے [١٧] تو اللہ اس کے لئے اس کے کام میں آسانی پیدا کردیتا ہے۔ الطلاق
5 یہ اللہ کا حکم ہے جو اس نے تمہاری طرف نازل کیا ہے اور جو شخص اللہ سے ڈرے اللہ اس کی برائیاں دور کردیتا ہے اور اسے بڑا اجر دیتا ہے۔ الطلاق
6 مطلقہ عورتوں کو (ان کے زمانہ عدت میں) وہیں رکھو جہاں تم خود رہتے ہو [١٨]، جیسی جگہ تمہیں میسر ہو، اور انہیں تنگ کرنے کے لئے ایذا [١٩] نہ دو۔ اور اگر وہ حمل والی ہوں تو وضع حمل تک ان پر خرچ [٢٠] کرتے رہو۔ پھر اگر وہ تمہارے لیے (نومولود) کو دودھ پلائیں تو انہیں ان کی اجرت دو۔ اور باہمی مشورہ سے بھلے طریقے سے (اجرت کا معاملہ) طے کرلو۔ اور اگر تم نے (اجرت طے کرنے میں) ایک دوسرے [٢١] کو تنگ کیا تو کوئی دوسری عورت دودھ پلائے گی۔ الطلاق
7 خوشحال آدمی کو چاہیے کہ اپنی حیثیت کے مطابق نفقہ دے اور جسے رزق کم دیا گیا ہے وہ اسی کے مطابق خرچ دے گا جو اللہ نے اسے دیا ہے۔ اللہ کسی کو اسی کے مطابق تکلیف دیتا ہے جو اس نے اسے دیا ہے۔ اللہ جلد ہی تنگی کے بعد آسانی [٢٢] کر دے گا۔ الطلاق
8 کتنی بستیاں ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار اور اس کے رسولوں کے حکم سے سرتابی کی تو ہم نے [٢٣] ان کا بڑا سخت محاسبہ کیا اور انہیں بری طرح سزا دی۔ الطلاق
9 چنانچہ انہوں نے اپنے کیے کا وبال چکھ لیا اور ان کے کام کا انجام خسارہ ہی تھا۔ الطلاق
10 اللہ نے ان کے لیے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے۔ پس تم اللہ سے ڈرتے رہو، اے عقل والو! جو ایمان لا چکے ہو۔ بلاشبہ اللہ نے تمہاری طرف ذکر نازل [٢٤] کیا ہے الطلاق
11 ایک ایسا رسول [٢٥] جو تمہیں اللہ کی واضح آیات پڑھ کر سناتا ہے تاکہ ایمان لانے والوں، اور نیک عمل کرنے والوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف [٢٦] لائے۔ اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے اللہ اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ یہ لوگ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ نے ایسے شخص کے لئے بہت اچھا رزق رکھا ہے۔ الطلاق
12 اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان بنائے اور زمین کی قسم سے انہی کے مانند [٢٧]۔ ان کے درمیان حکم نازل ہوتا رہتا [٢٨] ہے۔ تاکہ تم جان لو کہ اللہ یقیناً ہر چیز پر قادر ہے، اور یہ کہ اللہ نے علم سے ہر چیز کا احاطہ کر رکھا ہے۔ الطلاق
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے التحريم
1 اے نبی! جس چیز کو اللہ نے آپ کے لئے حلال کیا ہے۔ اسے آپ کیوں حرام کرتے ہیں؟ (کیا) آپ اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے [١] ہیں اور اللہ بخشنے والا' رحم کرنے والا ہے۔ التحريم
2 اللہ نے تمہارے لیے (ناجائز) قسموں کو کھول دینا واجب [٢] قرار دیا ہے۔ اللہ ہی تمہارا سرپرست ہے اور وہ سب کچھ [٣] جاننے والا' حکمت والا ہے۔ التحريم
3 جب نبی نے اپنی کسی بیوی سے ایک راز کی بات کہی۔ اس بیوی نے وہ بات (آگے) بتا دی اور یہ معاملہ اللہ تعالیٰ نے نبی پر ظاہر [٤] کردیا اب نبی نے (اس بیوی کو) کچھ بات تو جتلا دی [٥] اور کچھ نہ جتلائی۔ پھر جب نبی نے اسے (افشائے راز کی) یہ بات بتائی تو وہ پوچھنے لگی کہ :’’آپ کو اس کی کس نے خبر دی؟‘‘ تو نبی نے کہا : مجھے اس نے خبر دی جو ہر بات کو جانتا اور اس سے پوری طرح باخبر ہے التحريم
4 اگر تم دونوں (بیویاں) اللہ کے حضور توبہ کرتی ہو (تو بہتر ہے کیونکہ) تمہارے دل راہ راست سے ہٹ گئے ہیں اور اگر تم (اس معاملہ میں) نبی کے خلاف ایک دوسرے [٦] کی پشت پناہی کرو گی تو اللہ' جبریل اور صالح مومن (سب نبی کے) مددگار ہیں اور ان کے علاوہ فرشتے بھی اس کے مددگار ہیں التحريم
5 کچھ بعید نہیں کہ اگر نبی تمہیں طلاق دے دے [٧] تو اس کا پروردگار اسے تم سے بہتر [٨] بیویاں بدل دے جو مسلمان، مومن، اطاعت گزار [٩]، توبہ کرنے والی، عبادت گزار اور روزہ دار [١٠] ہوں، خواہ وہ شوہر [١١] دیدہ ہو یا کنواریاں ہوں التحريم
6 اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں [١٢] کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن آدمی اور پتھر [١٣] ہیں۔ اس پر تند خو اور سخت گیر فرشتے مقرر ہیں۔ اللہ انہیں جو حکم دے وہ اس کی نافرمانی نہیں کرتے [١٤] اور وہی کچھ کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے۔ التحريم
7 (اس دن اللہ کافروں سے فرمائے گا) اے کافرو! آج بہانے [١٥] مت بناؤ۔ تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے تم عمل کرتے رہے۔ التحريم
8 اے ایمان والو! اللہ کے حضور خالص [١٦] توبہ کرو کچھ بعید نہیں کہ تمہارا پروردگار تم سے تمہاری برائیاں دور کردے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں۔ اس دن اللہ اپنے نبی کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے ہیں رسوا [١٧] نہیں کرے گا۔ ان کا نور ان کے آگے آگے اور دائیں جانب [١٨] دوڑ رہا ہوگا (اور) وہ کہہ رہے ہوں گے : ’’اے ہمارے پروردگار! ہمارے لیے ہمارا نور [١٩] پورا کردے اور ہمیں بخش دے یقیناً تو ہر چیز پر قادر ہے‘‘ التحريم
9 اے نبی! کافروں اور منافقوں سے جہاد کرو اور ان پر سختی کرو۔ ان کی پناہ گاہ جہنم [٢٠] ہے جو بہت برا ٹھکانا ہے التحريم
10 اللہ کافروں کے لئے نوح اور لوط کی بیویوں کو بطور مثال بیان کرتا ہے۔ وہ دونوں ہمارے بندوں میں سے صالح بندوں کے نکاح میں تھیں مگر انہوں نے اپنے شوہروں [٢١] سے خیانت کی تو وہ اللہ کے مقابلہ میں اپنی بیویوں کے کچھ بھی کام نہ آسکے [٢٢]۔ اور ان سے کہہ دیا گیا کہ : جہنم میں داخل ہونے والوں کے ساتھ تم بھی اس میں داخل ہوجاؤ۔ التحريم
11 نیز اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے لئے فرعون کی بیوی [٢٣] کی مثال پیش کرتا ہے جب اس نے دعا کی کہ : اے میرے پروردگار! میرے لیے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنادے اور مجھے فرعون اور اس کے عمل سے نجات دے اور ان ظالموں سے بھی نجات دے۔ التحريم
12 اور مریم بنت عمران کی (بھی مثال پیش کرتا ہے) جس نے اپنی عصمت [٢٤] کی حفاظت کی تھی۔ پھر ہم نے اس کے اندر اپنی ایک روح [٢٥] پھونک دی اور اس نے اپنے پروردگار کے کلموں [٢٦] کی اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ عبادت میں ہمہ تن مصروف [٢٧] رہنے والوں سے تھی۔ التحريم
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الملك
1 بابرکت [٢] ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں (کائنات کی) سلطنت [٣] ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے الملك
2 جس نے موت [٤] اور زندگی کو اس لیے پیدا کیا کہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرتا ہے [٥] اور وہ ہر چیز پر غالب بھی ہے اور بخش دینے والا بھی الملك
3 اسی نے سات آسمان تہ بہ تہ پیدا کیے [٦]۔ تم رحمن کی پیدا کردہ چیزوں میں کوئی بے ربطی [٧] نہ دیکھو گے۔ ذرا دوبارہ (آسمان کی طرف) دیکھو، کیا تمہیں اس میں کوئی خلل نظر آتا ہے؟ الملك
4 پراسے باربار دیکھو۔ تمہاری نگاہ تھک کر ناکام [٨] پلٹ آئے گی۔ الملك
5 نیز ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے سجا دیا ہے اور ان چراغوں (ستاروں) کو شیطانوں کو مار بھگانے کا ذریعہ [٩] بنا دیا ہے اور ان کے لئے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے الملك
6 اور جن لوگوں نے اپنے پروردگار [١٠] کا انکار کیا، ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے الملك
7 جب وہ اس میں پھینکے جائیں گے تو اس کے دہاڑنے [١١] کی آواز سنیں گے اور وہ اچھل [١٢] رہی ہوگی۔ الملك
8 ایسا معلوم ہوگا کہ غصہ کی وجہ سے پھٹ پڑے گی۔ جب بھی اس میں کوئی گروہ پھینکا جائے گا تو دوزخ کے محافظ ان سے پوچھیں گے :''کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہ آیا تھا ؟ الملك
9 وہ کہیں گے : ’’ کیوں نہیں، ڈرانے والا تو ہمارے پاس آیا تھا مگر ہم نے اسے جھٹلا دیا اور کہا : اللہ نے تو کچھ نہیں اتارا، تم ہی بڑی گمراہی میں پڑے [١٣] ہوئے ہو‘‘ الملك
10 پھر کہیں گے :’’کاش ہم (اس کی بات) سن لیتے یا سمجھتے تو ہم (آج) اہل دوزخ میں شامل نہ ہوتے‘‘ الملك
11 گویا وہ اپنے گناہ [١٤] کا اعتراف کرلیں گے، لعنت ہو اہل دوزخ پر الملك
12 جو لوگ بن دیکھے اپنے پروردگار [١٥] سے ڈرتے ہیں ان کے لئے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہے الملك
13 اور تم خواہ چپکے سے بات کرو یا اونچی آواز سے' وہ تو دلوں کے راز تک جانتا ہے۔ الملك
14 بھلا وہ نہ جانے گا جس نے (سب کو) پیدا کیا [١٦] ہے؟ وہ تو باریک بین [١٧] اور ہر چیز سے پوری طرح باخبر ہے الملك
15 وہی تو ہے جس نے زمین کو تمہارے تابع [١٨] کر رکھا ہے اس کی اطراف میں چلو پھرو اور اللہ کا رزق کھاؤ اور اسی کے پاس تمہیں [١٩] زندہ ہو کرجانا ہے الملك
16 کیا تم اس سے نڈر ہوگئے جو آسمان میں ہے کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسادے پھر وہ یکایک لرزنے لگے الملك
17 یا اس سے نڈر ہوگئے جو آسمان میں ہے کہ وہ تم پر پتھراؤ کرنے والی ہوا بھیج دے پھر فوراً تمہیں معلوم ہوجائے کہ میرا ڈرانا کیسا ہوتا ہے۔ الملك
18 ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگ بھی جھٹلا چکے ہیں پھر (دیکھ لو) میری گرفت کیسی تھی؟ الملك
19 کیا انہوں نے اپنے اوپر پرندوں کو نہیں دیکھا کہ وہ کیسے اپنے پر کھولتے اور بند کرلیتے ہیں۔ رحمن کے سوا کوئی نہیں ہے جو انہیں تھامے [٢١] رکھے۔ وہ یقیناً ہر چیز کو دیکھ رہا ہے الملك
20 بھلا وہ کون سا لشکر تمہارے پاس ہے جو رحمن کے مقابلہ میں تمہاری مدد کرے گا ؟ یہ کافر تو محض دھوکہ [٢٢] میں پڑے ہوئے ہیں الملك
21 یا اگر وہ (اللہ) تمہارا رزق روک لے تو کون ہے جو تمہیں رزق [٢٣] دے گا ؟ بلکہ یہ لوگ سرکشی اور نفرت کی گہرائی تک [٢٤] چلے گئے ہیں۔ الملك
22 بھلا جو شخص اپنے منہ کے بل اوندھا ہو کر چل رہا ہو وہ زیادہ صحیح راہ پانے والا ہے یا وہ جو سیدھا کھڑا ہو کر راہ راست [٢٥] پر چل رہا ہو؟ الملك
23 آپ ان سے کہیے کہ : اللہ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تمہارے کان، آنکھیں [٢٦] اور دل بنائے مگر تم کم ہی شکر ادا کرتے ہو الملك
24 آپ کہیے کہ : کہ وہی تو ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلا دیا اور اسی کی طرف تم اکٹھے [٢٧] کیے جاؤ گے الملك
25 اور وہ کہتے ہیں کہ : ’’اگر تم سچے [٢٨] ہو تو بتاؤ یہ وعدہ کب پورا ہوگا‘‘ الملك
26 آپ ان سے کہیے کہ اس بات کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے [٢٩] اور میں تو بس ایک صریح ڈرانے والا ہوں الملك
27 پھر جب وہ اس (عذاب) کو نزدیک دیکھ لیں گے تو ان کافروں کے چہرے بگڑ جائیں گے [٣٠] اور انہیں کہا جائے گا کہ یہی وہ چیز ہے جو تم مانگا کرتے تھے الملك
28 آپ ان سے کہیے : بھلا دیکھو، اگر اللہ خواہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کردے یا ہم پر رحم فرمادے، کافروں [٣١] کو دردناک عذاب سے کون پناہ دے گا ؟ الملك
29 آپ ان سے کہیے :’’وہ رحمن ہی ہے جس پر ہم ایمان لائے اور اسی پر ہم [٣٢] نے بھروسہ کیا ہے۔ اب تمہیں جلد ہی معلوم ہوجائے گا کہ صریح گمراہی میں کون ہے؟‘‘ الملك
30 آپ ان سے پوچھئے : ’’بھلا دیکھو! اگر تمہارا پانی گہرائیوں میں اتر جائے تو کون ہے جو تمہیں نتھرا [٣٣] پانی لا کر دے گا ؟‘‘ الملك
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے القلم
1 ن [١]۔ قسم ہے قلم کی اور اس کی جو [٢] (کاتبان وحی) لکھتے ہیں القلم
2 کہ آپ اللہ کے فضل [٣] سے دیوانہ نہیں القلم
3 اور یقیناً آپ کے لیے ایسا اجر [٤] ہے جو کبھی منقطع ہونے والا نہیں القلم
4 اور آپ یقیناً اخلاق کے بڑے بلند [٥] مرتبہ پر ہیں القلم
5 عنقریب آپ بھی دیکھ لیں گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے القلم
6 کہ تم میں سے کون جنون [٦] میں مبتلا ہے القلم
7 بلاشبہ آپ کا پروردگار خوب جانتا ہے کہ کون اس کی راہ بھول گیا ہے اور کون راہ راست پر ہیں۔ القلم
8 لہٰذا آپ جھٹلانے والوں کی بات نہ مانئے القلم
9 وہ تو چاہتے ہیں کہ اگر آپ نرم رویہ اختیار کریں تو وہ بھی نرم [٧] ہوجائیں القلم
10 اور ہر قسمیں کھانے والے ذلیل کی بات [٨] نہ مانئے القلم
11 جو طعنے دینے والا ہے اور چغلیاں [٩] کھاتا پھرتا ہے القلم
12 بھلائی سے ہر دم [١٠] روکنے والا، حد سے بڑھنے والا گنہگار ہے القلم
13 بڑا اجڈ ہے اور ان باتوں کے علاوہ بداصل [١١] بھی ہے القلم
14 اس بنا پر کہ وہ مالدار ہے [١٢] اور بیٹوں والا ہے القلم
15 جب اس پر ہماری آیات پڑھی جاتی ہیں تو کہہ دیتا ہے کہ : ''یہ تو پہلے لوگوں کی داستانیں ہیں'' القلم
16 جلد ہی ہم اس کی لمبوتری [١٣] ناک پر داغ لگائیں گے القلم
17 ہم نے انہیں ایسے ہی آزمایا ہے جیسے [١٤] باغ والوں کو آزمایا تھا۔ جب انہوں نے قسمیں کھائیں کہ وہ صبح دم ہی باغ کا پھل توڑ لیں گے القلم
18 اور وہ کوئی استثنا [١٥] نہیں کر رہے تھے۔ القلم
19 پھر آپ کے پروردگار کی طرف سے ایک آفت اس باغ پر پھر گئی جبکہ وہ ابھی سوئے ہوئے تھے القلم
20 اور باغ یوں ہوگیا جیسے کٹی ہوئی کھیتی ہو القلم
21 وہ صبح دم ہی ایک دوسرے کو پکارنے لگے القلم
22 کہ اگر تمہیں پھل توڑنا ہے تو سویرے سویرے اپنی کھیتی کی طرف نکل چلو القلم
23 پھر وہ چل کھڑے ہوئے اور آپس میں چپکے چپکے کہہ رہے تھے القلم
24 کہ آج کوئی مسکین تمہارے پاس نہیں آئے گا القلم
25 اور وہ صبح سویرے ہی لپکتے ہوئے وہاں جاپہنچے جیسے وہ (پھل توڑنے کی) پوری قدرت رکھتے ہیں القلم
26 پھر جب انہوں نے باغ کی طرف دیکھا تو کہنے لگے : یقیناً ہم راہ بھول گئے ہیں القلم
27 (پھر غور سے دیکھا تو کہنے لگے) بلکہ ہمارے تو نصیب ہی پھوٹ گئے ہیں القلم
28 ان کے منجھلے نے کہا : میں نے تمہیں کہا نہ تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟ القلم
29 وہ کہنے لگے : پاک ہے ہمارا پروردگار، ہم ہی ظالم تھے القلم
30 پھر وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر آپس میں ملامت کرنے لگے۔ القلم
31 بولے : ہائے افسوس! ہم ہی سرکش ہوگئے تھے۔ القلم
32 کچھ بعید نہیں۔ ہمارا پروردگار ہمیں اس کے بدلے میں اس سے اچھا باغ عطا فرمائے۔ ہم اپنے پروردگار کی طرف راغب ہوتے ہیں۔ القلم
33 ایسا ہوتا ہے عذاب اور آخرت کا عذاب [١٦] تو اس سے بھی بڑا ہے، کاش! یہ لوگ جان لیتے القلم
34 پرہیز گاروں کے لیے ان کے پروردگار کے ہاں نعمتوں والی جنتیں ہیں القلم
35 کیا ہم فرمانبرداروں کا حال مجرموں [١٧] کا سا بنا دیں گے؟ القلم
36 تمہیں کیا ہوگیا ہے یہ تم کیسا حکم لگاتے ہو القلم
37 یا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں تم (یہ بات) پڑھتے [١٨] ہو القلم
38 کہ تمہارے لئے آخرت میں وہی کچھ ہوگا جو تم پسند کرو گے القلم
39 یا ہمارے ذمہ تمہارے پاس حلفیہ عہد ہیں جو قیامت کے دن تک جا پہنچیں گے کہ تمہیں وہی کچھ ملے گا جو تم حکم لگاؤ گے القلم
40 آپ ان سے پوچھیے کہ اس بات کا ضامن کون ہے؟ القلم
41 یا ان کے کچھ شریک ہیں؟ پھر اگر وہ سچے ہیں تو اپنے شریکوں کو لائیں القلم
42 جس دن پنڈلی کھول دی جائے گی اور انہیں سجدہ کرنے کو بلایا جائے گا تو یہ سجدہ [١٩] نہ کرسکیں گے القلم
43 ان کی نگاہیں جھکی ہوں گی اور ان پر ذلت چھا رہی ہوگی۔ وہ (دنیا میں) سجدہ کی طرف بلائے جاتے تھے اور اس وقت تو وہ صحیح سالم تھے القلم
44 لہٰذا جو شخص اس کلام کو جھٹلاتا ہے اس کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دو۔ ہم انہیں بتدریج یوں [٢٠] تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ انہیں خبر بھی نہ ہوگی القلم
45 اور میں ان کی رسی دراز کر رہا ہوں۔ بلاشبہ میری تدبیر [٢١] کا کوئی توڑ نہیں القلم
46 یا آپ ان سے کوئی صلہ مانگتے ہیں کہ وہ تاوان (کے بوجھ) سے دبے [٢٢] جارہے ہیں القلم
47 یا ان کے پاس [٢٣] غیب ہے جسے وہ لکھ لیتے ہیں القلم
48 پس آپ اپنے پروردگار کے حکم کے انتظار میں صبر کیجئے اور مچھلی والے [٢٤] (یونس) کی طرح نہ ہونا جب انہوں نے پکارا اور وہ غم سے بھرے [٢٥] ہوئے تھے القلم
49 اگر انہیں ان کے پروردگار کا فضل سنبھالا نہ دیتا تو وہ تو برے حالوں ایک چٹیل میدان [٢٦] میں پھینک دیئے گئے تھے۔ القلم
50 چنانچہ ان کے پروردگار نے انہیں برگزیدہ کیا [٢٧] اور صالحین میں شامل کردیا القلم
51 اور کافر لوگ جب قرآن سنتے ہیں تو آپ کو ایسی نظروں سے [٢٨] دیکھتے ہیں کہ گویا آپ کے قدم ڈگمگا دیں گے اور کہتے ہیں کہ :’’یہ تو ایک دیوانہ ہے‘‘ القلم
52 حالانکہ یہ (قرآن) تمام اہل عالم [٢٩] کے لیے نصیحت ہے۔ القلم
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الحاقة
1 سچ مچ ہو کے رہنے والی الحاقة
2 وہ سچ مچ ہو کے رہنے والی کیا ہے؟ الحاقة
3 اور آپ کیا سمجھے کہ وہ سچ مچ ہونے والی [١] کیا ہے الحاقة
4 قوم ثمود اور عاد نے کھڑکھڑانے [٢] والی (قیامت) کو جھٹلایا [٣] تھا الحاقة
5 ثمود تو ایک ہیبت ناک (چیخ) سے ہلاک کیے گئے الحاقة
6 رہے عاد تو وہ سناٹے کی سخت آندھی [٥] سے ہلاک کیے گئے الحاقة
7 اللہ تعالیٰ نے اس آندھی کو ان پر متواتر سات راتیں اور آٹھ دن مسلط کیے رکھا۔ آپ (وہاں ہوتے تو) دیکھتے کہ وہاں لوگ یوں (چاروں شانے) چت گرے پڑے [٦] ہیں جیسے وہ کھجوروں کے کھوکھلے تنے ہوں الحاقة
8 کیا آپ ان میں سے کوئی بھی باقی بچا دیکھتے ہیں؟ الحاقة
9 اور فرعون [٧] اور جو لوگ اس سے پہلے تھے اور جو الٹائی ہوئی بستیوں میں رہتے تھے سب گناہ کے کام کرتے تھے۔ الحاقة
10 ان سب نے اپنے پروردگار کے رسول کی نافرمانی کی تو اللہ نے بھی انہیں بڑی سختی سے پکڑا الحاقة
11 جب پانی کا طوفان حد سے بڑھا تو ہم نے ہی تمہیں [٨] کشتی میں سوار کردیا تھا الحاقة
12 تاکہ ہم اسے تمہارے لیے ایک یادگار [٩] بنا دیں اور یاد رکھنے [١٠] والے کان اس کی یاد کو محفوظ رکھیں الحاقة
13 پھر جب صور میں ایک دفعہ پھونک ماری جائے گی الحاقة
14 اور زمین اور پہاڑوں کو اٹھا کر ایک ہی [١١] چوٹ میں ریزہ ریزہ کردیا جائے گا الحاقة
15 تو اس دن ہونے والا واقعہ پیش [١٢] آجائے گا الحاقة
16 اور آسمان پھٹ جائے گا اور اس دن اس کی بندش ڈھیلی پڑجائے گی الحاقة
17 اور فرشتے اس کے کناروں پر ہوں گے اور اس دن آٹھ فرشتے آپ کے پروردگار کے عرش کو اپنے اوپر [١٣] اٹھائے ہوئے ہوں گے الحاقة
18 اس دن تم (اللہ کے حضور) پیش کیے جاؤ گے (اور) تمہارا کوئی راز [١٤] چھپا نہ رہ جائے گا الحاقة
19 پھر جس شخص کو اس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا : ''یہ لو، میرا اعمال [١٥] نامہ پڑھو الحاقة
20 مجھے یقین تھا کہ مجھے اپنا حساب [١٦] ملنے والا ہے۔ الحاقة
21 پس وہ دل پسند عیش میں ہوگا الحاقة
22 عالی مقام جنت میں الحاقة
23 جس کے پھلوں کے گچھے جھک رہے ہوں گے الحاقة
24 (انہیں کہا جائے گا) گزشتہ ایام میں جو عمل تم کرچکے ہو اس کے بدلے اب مزے سے کھاؤ پیؤ الحاقة
25 مگر جسے نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا : ''کاش! مجھے میرا اعمال نامہ دیا ہی نہ جاتا الحاقة
26 اور مجھے یہ معلوم [١٧] ہی نہ ہوتا کہ میرا حساب کیا ہے؟ الحاقة
27 کاش! موت ہی فیصلہ چکا دیتی الحاقة
28 میرا مال (بھی) میرے کسی کام نہ آیا الحاقة
29 اور میری حکومت [١٨] بھی برباد ہوگئی الحاقة
30 (حکم ہوگا) اسے پکڑ لو اور (گردن میں) طوق پہنا دو الحاقة
31 پھر اسے جہنم میں جھونک دو الحاقة
32 پھر اسے [١٩] ایک ستر گز لمبی زنجیر میں جکڑ دو۔ الحاقة
33 یہ نہ اللہ بزرگ و برتر پر ایمان لاتا تھا الحاقة
34 اور نہ مسکین کو کھانا کھلانے [٢٠] کی ترغیب دیتا تھا الحاقة
35 لہٰذا آج اس کا کوئی غمخوار دوست نہ ہوگا الحاقة
36 اور زخموں کے دھوؤن کے سوا اسے کچھ کھانے کو بھی نہ ملے گا الحاقة
37 جسے گنہگاروں کے سوا [٢١] کوئی نہیں کھاتا الحاقة
38 پس میں ان چیزوں کی بھی قسم کھاتا ہوں جو تم دیکھتے ہو الحاقة
39 اور ان کی بھی جو تم نہیں [٢٢] دیکھتے الحاقة
40 کہ بلاشبہ یہ (قرآن) ایک معزز رسول [٢٣] کی زبان سے نکلا ہے الحاقة
41 یہ کسی شاعر کا قول نہیں ہے۔ (مگر) تم کم ہی ایمان لاتے ہو الحاقة
42 نہ ہی یہ کسی کاہن کا قول ہے (مگر) تم لوگ کم ہی غور کرتے ہو الحاقة
43 یہ تو رب العالمین کی طرف [٢٤] سے نازل شدہ ہے الحاقة
44 اگر وہ رسول خود کوئی بات گھڑ کر ہمارے ذمہ لگا دیتا الحاقة
45 تو ہم اس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے الحاقة
46 پھر اس کی رگ گردن کاٹ ڈالتے۔ الحاقة
47 تو تم میں سے کوئی بھی ہمیں اس کام سے روکنے [٢٥] والا نہ ہوتا الحاقة
48 یہ تو یقیناً پرہیزگاروں کے لئے ایک نصیحت ہے الحاقة
49 اور ہم خوب جانتے ہیں کہ تم میں سے [٢٦] کچھ لوگ جھٹلانے والے ہیں الحاقة
50 اور بلاشبہ یہ کافروں کے لئے باعث حسرت ہے الحاقة
51 اور یقیناً یہ بالکل [٢٧] حق ہے الحاقة
52 پس (اے نبی!) اپنے پروردگار کے نام کی تسبیح کیجئے جو بڑی عظمت والا ہے۔ الحاقة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے المعارج
1 کسی طلب کرنے والے نے اس عذاب کا مطالبہ کیا جو واقع ہو کے رہے گا المعارج
2 جسے کافروں سے کوئی ٹالنے [١] والا نہیں المعارج
3 (یہ عذاب) اللہ کی طرف سے (آئے گا) جو بلندیوں کا مالک [٢] ہے المعارج
4 جس کی طرف روح اور فرشتے ایک دن [٣] میں چڑھتے ہیں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے المعارج
5 پس (اے نبی!) آپ صبر کیجئے، صبر جمیل [٤] المعارج
6 یہ لوگ تو اسے بہت دور دیکھ [٥] رہے ہیں المعارج
7 مگر ہم اسے قریب ہی دیکھتے ہیں المعارج
8 جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کی طرح [٦] ہوجائے گا المعارج
9 اور پہاڑ ایسے ہوں گے جیسے دھنکی [٧] ہوئی رنگ رنگ کی روئی المعارج
10 اس دن کوئی جگری دوست اپنے جگری دوست کو نہ پوچھے گا المعارج
11 حالانکہ وہ ایک دوسرے [٨] کو دکھائے جائیں گے۔ مجرم یہ چاہے گا کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لیے اپنے بیٹوں کو فدیہ کے طور پر دے دے المعارج
12 اور اپنی جورو کو اور اپنے بھائی کو المعارج
13 اور اپنے ان کنبہ والوں کو جو اسے پناہ دیا کرتے تھے المعارج
14 اور جو کچھ بھی زمین میں ہے سب کچھ [٩] دے کر اپنے آپ کو بچا لے المعارج
15 ہر گز ایسا نہیں ہوگا وہ آگ ہوگی المعارج
16 کھالوں [١٠] کو ادھیڑ دینے والی المعارج
17 وہ ہر اس شخص کو بلائے گی جس نے حق سے پیٹھ پھیری [١١] اور سرتابی کی المعارج
18 اور مال جمع کیا پھر سنبھال سنبھال کر رکھتا رہا المعارج
19 بلاشبہ انسان تھڑدلا [١٢] پیدا کیا گیا ہے المعارج
20 جب اسے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو گھبرا اٹھتا ہے المعارج
21 اور جب مال ملتا ہے تو بخیل [١٣] بن جاتا ہے المعارج
22 مگر نماز [١٤] ادا کرنے والے المعارج
23 جو ہمیشہ اپنی نماز پر قائم [١٥] ہیں المعارج
24 اور جن کے اموال میں کا ایک مقرر حق [١٦] ہے المعارج
25 سائل اور (سوال سے بچنے کی بنا پر) محروم المعارج
26 اور جو قیامت کے دن کی تصدیق کرتے ہیں المعارج
27 اور جو اپنے پروردگار کے عذاب [١٧] سے ڈرتے رہتے ہیں المعارج
28 کیونکہ ان کے پروردگار کا عذاب بے خوف رکھنے والی چیز نہیں المعارج
29 اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں المعارج
30 بجز اپنی بیویوں یا مملوکہ عورتوں کے' کہ ان کے بارے میں انہیں کوئی ملامت نہیں المعارج
31 البتہ ان کے علاوہ جو کوئی اور راہ چاہیں تو ایسے ہی لوگ حد سے تجاوز [١٨] کرنے والے ہیں المعارج
32 اور جو اپنی امانتوں [١٩] اور اپنے عہد کا پاس رکھتے ہیں المعارج
33 اور جو اپنی شہادتوں [٢٠] پر (راست بازی) سے قائم رہتے ہیں المعارج
34 اور جو اپنی نمازوں کی محافظت [٢١] کرتے ہیں المعارج
35 یہی لوگ عزت و احترام کے ساتھ جنتوں میں رہیں گے المعارج
36 ان کافروں کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ آپ کی طرف دوڑے آرہے ہیں المعارج
37 دائیں سے اور بائیں [٢٢] سے گروہ در گروہ (آرہے ہیں) المعارج
38 کیا ان میں سے ہر ایک یہ طمع رکھتا ہے کہ اسے نعمتوں [٢٣] والی جنت میں داخل کردیا جائے گا ؟ المعارج
39 ہرگز ایسا نہ ہوگا [٢٤]۔ ہم نے انہیں اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ خود بھی جانتے ہیں المعارج
40 سو میں مشرقوں اور مغربوں [٢٥] کے مالک کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ہم یقیناً اس بات پر قادر ہیں المعارج
41 کہ ان کے بدلے ان سے بہتر [٢٦] مخلوق لے آئیں اور کوئی ہم سے بازی لے جانے والا نہیں ہے المعارج
42 لہٰذا انہیں اپنی بے ہودہ باتوں اور کھیل کو پڑا رہنے دیجئے تاآنکہ وہ دن دیکھ لیں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے المعارج
43 جس دن وہ اپنی قبروں سے نکل کر اسی طرح دوڑے جارہے ہوں گے جیسے اپنے بتوں [٢٧] (کے استھانوں) کی طرف دوڑ رہے ہوں المعارج
44 ان کی نگاہیں جھکی ہوں گی، ذلت ان پر چھا رہی ہوگی۔ یہی وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا المعارج
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے نوح
1 ہم نے نوح کو اس کی قوم [١] کی طرف (رسول بنا کر) بھیجا کہ اپنی قوم کو (برے انجام سے) ڈراؤ۔ پیشتر اس کے کہ ان پر ایک دردناک عذاب آئے نوح
2 انہوں نے کہا : اے میری قوم! بلاشبہ میں تمہارے لیے صاف طور پر ڈرانے والا ہوں نوح
3 کہ تم اللہ کی عبادت کرو، اس سے ڈرو اور میری اطاعت [٢] کرو نوح
4 وہ تمہارے گناہ معاف کردے گا اور تمہیں ایک مقررہ مدت تک مہلت دے گا اور جب اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت آجائے تو اس میں تاخیر نہ ہوگی۔ کاش تم یہ بات جان لو نوح
5 (نوح نے) عرض کیا : اے میرے پروردگار! میں نے اپنی قوم کو رات دن دعوت دی۔ نوح
6 مگر میری دعوت [٣] سے ان کے فرار ہی میں اضافہ ہوا نوح
7 اور میں نے جب بھی انہیں بلایا تاکہ تو انہیں معاف [٤] کر دے تو انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور اپنے کپڑوں سے اپنے منہ ڈھانپ لیے، اپنی روش پر اڑ گئے اور تکبر کی انتہا کردی نوح
8 پھر میں نے انہیں برملا دعوت دی نوح
9 پھر انہیں علانیہ بھی سمجھایا اور چپکے [٥] چپکے بھی نوح
10 اور کہا کہ اپنے پروردگار سے معافی مانگ لو، بلاشبہ وہ بڑا معاف کرنے والا ہے۔ نوح
11 تم پر آسمان سے خوب بارشیں برسائے گا نوح
12 اور تمہاری مال اور اولاد سے مدد کرے گا، تمہارے لیے باغ پیدا کرے گا اور نہریں جاری کرے گا نوح
13 تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کے وقار کا خیال [٦] نہیں رکھتے۔ نوح
14 حالانکہ اس نے تمہیں کئی حالتوں [٧] سے گزار کر پیدا کیا ہے نوح
15 کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ نے کس طرح سات آسمانوں [٨] کو اوپر تلے پیدا کیا نوح
16 اور ان میں چاند کو نور اور سورج کو چراغ [٩] بنایا نوح
17 اور اللہ نے تمہیں زمین سے عجیب طرح اگایا نوح
18 پھر اسی زمین میں تمہیں واپس لے [١٠] جائے گا اور (پھر دوبارہ) اسی سے نکال کھڑا کرے گا نوح
19 اور اللہ ہی نے تمہارے لیے زمین کو (فرش کی طرح) بچھا [١١] دیا نوح
20 تاکہ تم اس کے کھلے راستوں میں چل سکو'' نوح
21 نوح نے کہا : ''اے میرے [١٢] پروردگار! ان لوگوں نے میری نافرمانی کی اور ان لوگوں کے پیچھے لگ گئے جن کے مال اور اولاد نے ان کے لیے خسارہ ہی بڑھایا نوح
22 ان لوگوں نے بڑے بڑے [١٣] مکر و فریب کیے نوح
23 اور کہا کہ : اپنے خداؤں [١٤] کو کبھی نہ چھوڑنا، نہ ودّ کو چھوڑنا، نہ سواع کو، ١ نہ یغوث کو، نہ یعوق کو اور نہ نسر کو نوح
24 انہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیا ہے تو اب تو بھی ان ظالموں کی گمراہی میں ہی اضافہ کردے'' نوح
25 (چنانچہ) وہ لوگ اپنے گناہوں کی پاداش میں ہی غرق کردیئے گئے اور جہنم میں داخل [١٥] کردیئے گئے۔ پھر انہوں نے اپنے لیے اللہ سے بچانے والا کوئی مددگار نہ پایا نوح
26 اور نوح نے کہا : ''اے میرے پروردگار! کافروں میں سے کوئی بھی اس زمین [١٦] پر بسنے والا نہ چھوڑ نوح
27 اگر تو نے انہیں چھوڑ دیا تو وہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور ان سے جو اولاد ہوگی وہ بھی بدکردار اور سخت کافر ہی ہوگی نوح
28 اے میرے پروردگار! مجھے، میرے والدین کو اور ہر شخص کو جو میرے گھر میں مومن کی حیثیت [١٧] سے داخل ہو اور سب مومن مردوں اور عورتوں کو معاف فرما دے اور ظالموں کے لیے اور زیادہ ہلاکت بڑھا۔ نوح
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الجن
1 آپ کہہ دیجئے کہ : مجھے وحی [١] کی گئی ہے کہ جنوں کے ایک گروہ نے (اس قرآن کو) غور سے سنا پھر (جاکر اپنی قوم سے) کہا کہ : ہم نے بڑا عجیب قرآن سنا ہے۔ الجن
2 جو بھلائی کی راہ بتاتا ہے سو ہم تو اس پر ایمان لے آئے اور ہم (آئندہ) کبھی کسی کو اپنے پروردگار کا شریک نہ ٹھہرائیں گے الجن
3 اور ہمارے پروردگار کی شان بڑی بلند ہے۔ اس [٢] نے کسی کو بیوی یا بیٹا نہیں بنایا الجن
4 اور یہ کہ ہمارے نادان لوگ اللہ کے ذمے بہت سی جھوٹی [٣] باتیں لگاتے رہے ہیں الجن
5 اور یہ کہ ہم نے تو یہ سمجھ رکھا تھا کہ انسان اور جن اللہ کے بارے میں کبھی جھوٹ نہیں بول [٤] سکتے الجن
6 اور یہ کہ انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں کے کچھ لوگوں کی پناہ مانگا کرتے تھے چنانچہ انہوں [٥] نے جنوں کے غرور کو اور زیادہ بڑھا دیا تھا الجن
7 اور یہ کہ انسان بھی ایسا ہی خیال کرتے تھے جیسے تم کرتے ہو کہ اللہ کبھی کسی کو دوبارہ [٦] نہ اٹھائے گا الجن
8 اور یہ کہ : ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو اسے سخت پہرہ داروں اور شہابوں سے بھرا ہوا پایا الجن
9 اور یہ کہ : ہم سننے کے لئے آسمان کے ٹھکانوں میں بیٹھا کرتے تھے مگر اب جو سننے کو کان لگائے تو وہ اپنے لیے ایک شہاب [٧] کو تاک لگائے ہوئے پاتا ہے الجن
10 اور یہ کہ : ہم یہ نہیں جان سکے کہ اہل زمین کے ساتھ کسی برے معاملہ کا ارادہ کیا گیا ہے یا ان کا پروردگار انہیں راہ راست [٨] پر لانا چاہتا ہے۔ الجن
11 اور یہ کہ ہم میں سے کچھ نیک لوگ ہیں اور کچھ اس سے کم درجہ کے ہیں۔ ہم مختلف طریقوں میں بٹے ہوئے ہیں۔ الجن
12 اور یہ کہ : ہمیں اس بات کا یقین ہوچکا ہے کہ ہم نہ تو اللہ کو زمین میں (چھپ کر) عاجز کرسکتے ہیں [٩] اور نہ ہی بھاگ کر اسے ہرا سکتے ہیں الجن
13 اور یہ کہ : جب ہم نے ہدایت (کی بات) سن [١٠] لی تو ہم اس پر ایمان لے آئے۔ اب جو شخص بھی اپنے پروردگار پر ایمان لائے گا اسے نہ حق تلفی [١١] کا ڈر ہوگا اور نہ زبردستی کا الجن
14 اور یہ کہ : ہم میں سے کچھ تو مسلمان (فرمانبردار) ہیں اور کچھ بے انصاف لوگ ہیں اور جو فرمانبردار بن گیا تو ایسے ہی لوگوں نے بھلائی کا راستہ اختیار [١٢] کیا الجن
15 اور جو بے انصاف ہیں وہ دوزخ کا ایندھن بنیں گے'' الجن
16 اور اگر لوگ (سیدھی راہ پر قائم رہتے تو ہم انہیں باافراط [١٣] پانی سے سیراب کرتے الجن
17 تاکہ اس نعمت [١٤] سے ان کی آزمائش کریں اور جو شخص اپنے پروردگار کے ذکر سے منہ موڑے گا تو وہ اسے سخت عذاب میں مبتلا [١٥] کر دے گا الجن
18 اور یہ کہ مسجدیں [١٦] اللہ کے لیے ہیں لہٰذا اللہ کے ساتھ کسی اور کو مت پکارو الجن
19 اور جب اللہ کے بندے (رسول) اللہ کو پکارنے کے لیے (کعبہ میں) کھڑے ہوئے تو لوگ اس پر ٹوٹ پڑنے کو تیار [١٧] ہوگئے۔ الجن
20 آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : میں تو صرف اپنے پروردگار کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک [١٨] نہیں کرتا الجن
21 کہیے کہ : میں تمہارے لیے نہ کسی نقصان [١٩] کا اختیار رکھتا ہوں اور نہ کسی بھلائی کا الجن
22 آپ کہئے کہ : مجھے اللہ سے ہرگز کوئی بچا نہ سکے گا [٢٠] اور نہ ہی میں اس کے سوا کوئی پناہ کی جگہ پاسکوں گا الجن
23 میں تو صرف یہ کرسکتا ہوں کہ اللہ کا حکم اور اس کے پیغام (لوگوں تک) پہنچا دوں۔ اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا تو اس کے لیے [٢١] جہنم کی آگ ہے اور ایسے لوگ اس میں ہمیشہ رہیں گے الجن
24 (یہ لوگ اپنی روش سے باز نہیں آئیں گے) تاآنکہ وہ (عذاب) دیکھ نہ لیں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ پھر جلد ہی انہیں معلوم ہوجائے گا کہ کس کے مددگار کمزور اور گنتی [٢٢] میں کم ہیں الجن
25 آپ ان سے کہہ دیجئے کہ : میں نہیں جانتا کہ جس (عذاب) کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ قریب ہے یا اس کے لیے میرا پروردگار کوئی لمبی مدت مقرر [٢٣] کردے۔ الجن
26 وہ غیب کا جاننے والا ہے اور اپنے غیب پر کسی کو آگاہ نہیں کرتا الجن
27 سوائے ایسے رسول کے جسے وہ (کوئی غیب کی بات بتانا) پسند کرے۔ پھر وہ [٢٤] اس (وحی) کے آگے اور پیچھے محافظ لگا دیتا ہے الجن
28 تاکہ اسے معلوم ہوجائے کہ انہوں نے اپنے پروردگار کے پیغام [٢٥] پہنچا دیئے ہیں اور جو کچھ ان رسولوں کو درپیش ہوتا ہے اس کا وہ احاطہ کیے ہوئے [٢٦] ہے اور ہر چیز کو گن کر اسے ریکارڈ رکھا ہوا ہے۔ الجن
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے المزمل
1 (اے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) جو کپڑا اوڑھے [٢] ہوئے (سونے لگے) ہو المزمل
2 رات کا تھوڑا حصہ چھوڑ [٣] کر باقی رات (نماز میں) کھڑے رہا کیجئے المزمل
3 رات کا نصف حصہ یا اس سے کچھ کم کر لیجئے المزمل
4 یا اس سے زیادہ کیجئے اور قرآن کو خوب ٹھہر ٹھہر [٤] کر پڑھا کیجیے المزمل
5 بلاشبہ ہم آپ پر ایک بھاری کلام [٥] نازل کرنے والے ہیں المزمل
6 رات کا اٹھنا [٦] یقیناً (نفس کو) بہت زیر [٧] کرنے والا ہے اور قرآن پڑھنے کے لیے زیادہ موزوں [٨] وقت ہے۔ المزمل
7 دن کے وقت تو آپ کو لمبی چوڑی مصروفیات ہوتی ہیں۔ المزمل
8 (لہٰذا رات کو) اپنے پروردگار کے نام کا ذکر کیا کیجیے اور ہر طرف سے توجہ ہٹا کر اسی کی طرف متوجہ [٩] ہوجائیے۔ المزمل
9 وہ مشرق و مغرب کا مالک ہے، اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں لہٰذا اسے ہی اپنا کارساز [١٠] بنا لیجیے۔ المزمل
10 اور جو کچھ (کافر) کہتے ہیں اس پر صبر کیجیے اور شریفانہ طریقے سے ان [١١] سے الگ ہوجائیے۔ المزمل
11 ور جھٹلانے والے کھاتے پیتے [١٢] لوگوں کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دیجیے اور تھوڑی مدت انہیں اسی حال میں رہنے دیجئے المزمل
12 ہمارے پاس (ان لوگوں کے لیے) بیڑیاں [١٣] بھی ہیں اور دوزخ بھی المزمل
13 اور گلے میں پھنس جانے والا کھانا اور دردناک عذاب بھی ہے۔ المزمل
14 جس دن زمین اور پہاڑ لرزنے لگیں گے اور پہاڑ بھربھری ریت کے پھسلتے [١٤] ہوئے تودے بن جائیں گے المزمل
15 بلاشبہ ہم نے تمہارے پاس [١٥] ایک رسول تم پر گواہ بناکر بھیجا ہے۔ جیسے ہم نے فرعون کے پاس ایک رسول بھیجا تھا المزمل
16 پھر فرعون نے رسول کی بات نہ مانی تو ہم نے اسے بڑی سختی کے ساتھ پکڑ لیا المزمل
17 اب اگر تم نے (اس رسول کا) انکار کردیا تو اس دن (کی سختی) سے کیسے بچو گے جو بچوں کو بوڑھا بنادے گا المزمل
18 جس (کی سختی) سے آسمان پھٹ جائے گا [١٦] یہ اللہ کا وعدہ ہے جو پورا ہوکے رہے گا۔ المزمل
19 یہ (قرآن) یقیناً ایک نصیحت ہے اب جو چاہے [١٧] وہ اپنے پروردگار کی طرف (جانے والی) راہ اختیار کرلے۔ المزمل
20 آپ کا پروردگار یقیناً جانتا ہے کہ آپ قریباً دو تہائی رات اور (کبھی) نصف رات اور (کبھی) ایک تہائی رات (نماز میں) کھڑے ہوتے ہیں اور آپ کے ساتھیوں میں سے بھی ایک گروہ (کھڑا ہوتا ہے) اور رات، دن کو تو اللہ ہی کم و بیش کرتا ہے۔ اسے معلوم ہے کہ تم اوقات کا صحیح شمار نہ کرسکو گے لہٰذا اس نے تم پر مہربانی [١٨] فرما دی۔ لہٰذا اب جتنا قرآن آسانی سے پڑھ سکو۔ پڑھ لیا کرو۔ اسے معلوم ہے کہ تم میں سے کچھ بیمار ہوں گے، کچھ دوسرے اللہ کے فضل کی تلاش میں سفر کرتے ہیں اور کچھ دوسرے اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں، لہٰذا جتنا قرآن آسانی سے پڑھ سکو پڑھ لیا [١٩] کرو۔ اور نماز قائم [٢٠] کرو اور زکوٰۃ ادا کیا کرو اور اللہ کو اچھا [٢١] قرض دیتے رہو، اور جو بھی بھلائی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے تو اسے اللہ کے ہاں اس حال میں موجود پاؤ گے کہ وہ (اصل عمل سے) بہتر [٢٢] اور اجر کے لحاظ سے بہت زیادہ ہوگی۔ اور اللہ سے معافی مانگتے [٢٣] رہو، اللہ یقیناً بخشنے والا ہے، رحم کرنے والا ہے۔ المزمل
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے المدثر
1 اے (محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) !) جو کمبل اوڑھے سو رہے ہو المدثر
2 اٹھیے اور (لوگوں کو برے انجام سے) ڈرائیے [٢] المدثر
3 اور اپنے پروردگار کی بڑائی بیان [٣] کیجیے المدثر
4 اور اپنے کپڑے پاک صاف [٤] رکھیے المدثر
5 اور گندگی سے دور [٥] رہیے المدثر
6 اور زیادہ حاصل کرنے کے لیے احسان [٦] نہ کیجیے المدثر
7 اور اپنے پروردگار کی خاطر صبر کیجیے المدثر
8 پس جب صور میں پھونک ماری جائے گی المدثر
9 تو یہ دن بڑا کٹھن ہوگا المدثر
10 کافروں کے لیے آسان [٧] نہ ہوگا المدثر
11 مجھے چھوڑ دیجیے اور اسے جسے میں نے اکیلا [٨] پیدا کیا المدثر
12 اسے لمبا چوڑا مال عطا کیا المدثر
13 اور ہر وقت موجود رہنے والے [٩] بیٹے دیئے۔ المدثر
14 اور ہر طرح سے اس کے لیے (ریاست کی) راہ ہموار کی المدثر
15 پھر وہ طمع رکھتا ہے کہ میں اسے اور [١٠] بھی دوں المدثر
16 ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا کیونکہ وہ ہماری آیات سے عناد رکھتا ہے المدثر
17 میں عنقریب اسے ایک سخت چڑھائی [١٠۔ الف] چڑھاؤں گا المدثر
18 اس نے سوچا اور ایک بات بنانے کی کوشش کی المدثر
19 اس پر اللہ کی مار اس نے کیسی [١١] بات بنائی المدثر
20 پھر اس پر اللہ کی مار اس نے کیسی بات بنائی ؟۔ المدثر
21 پھر اس نے (اپنے ساتھیوں کی طرف) دیکھا المدثر
22 پھر اس نے پیشانی سکیڑی اور منہ بسورا المدثر
23 پھر وہاں سے چلا گیا اور تکبر میں آگیا المدثر
24 آخر کار یہ کہا : یہ تو محض جادو ہے جو نقل در نقل چلا آرہا ہے المدثر
25 یہ بس انسان ہی کا قول ہے المدثر
26 جلد ہی میں اسے سقر میں جھونک دوں گا المدثر
27 اور آپ کیا جانیں کہ سقر کیا ہے المدثر
28 وہ نہ باقی رکھے گی [١٢] نہ چھوڑے گی المدثر
29 کھال کو جھلس دینے والی المدثر
30 اس پر انیس [١٣] (فرشتے) مقرر ہیں المدثر
31 ہم نے دوزخ کے محافظ فرشتوں ہی کو بنایا ہے اور ان کی تعداد کو کافروں کے لیے آزمائش [١٤] بنا دیا ہے تاکہ اہل کتاب کو یقین آجائے اور ایمانداروں کا ایمان [١٥] زیادہ ہو۔ اور اہل کتاب اور ایماندار کسی شک میں نہ رہیں اور تاکہ دل کے مریض [١٦] اور کافر یہ کہیں کہ : بھلا اللہ کا اس مثال سے کیا مطلب؟ اسی طرح اللہ جسے چاہے گمراہ کردیتا ہے اور جسے چاہے ہدایت دیتا ہے اور آپ کے پروردگار کے لشکروں [١٧] کو خود اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور یہ (دوزخ کا ذکر) صرف اس لیے ہے کہ لوگوں کو نصیحت ہو۔ المدثر
32 (مگر یہ لوگ) ہرگز نصیحت قبول نہ کریں گے۔ چاند کی قسم المدثر
33 اور رات کی جب وہ جانے لگے المدثر
34 اور صبح کی جب وہ روشن ہوجائے المدثر
35 کہ دوزخ (بھی) بہت بڑی چیزوں میں سے ایک [١٨] ہے۔ المدثر
36 وہ انسانوں کے لیے موجب خوف ہے المدثر
37 جو تم میں سے آگے بڑھنا [١٩] چاہے یا پیچھے رہنا چاہے المدثر
38 ہر شخص اپنے اعمال کے بدلے گروی پڑا ہوا ہے المدثر
39 سوائے دائیں ہاتھ [٢٠] والوں کے المدثر
40 وہ جنتوں میں ہوں گے۔ المدثر
41 مجرموں سے پوچھتے ہوں گے المدثر
42 ’’تمہیں کیا چیز دوزخ [٢١] میں لے گئی؟‘‘ المدثر
43 وہ کہیں گے : ہم نماز ادا نہیں کیا کرتے تھے المدثر
44 اور نہ مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے۔ المدثر
45 اور بے ہودہ شکوک و شبہات پیدا کرنے والوں کے ساتھ ہم بھی لگے رہتے تھے المدثر
46 اور روز جزا کو جھٹلایا [٢٢] کرتے تھے المدثر
47 یہاں تک کہ ہمیں موت آگئی المدثر
48 (اس وقت) سفارش کرنے والوں کی سفارش انہیں کچھ فائدہ نہ دے گی المدثر
49 پھر انہیں کیا ہوگیا ہے کہ نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں المدثر
50 جیسے [٢٣] وہ بد کے ہوئے گدھے ہوں المدثر
51 جو شیر (کے ڈر) سے بھاگ کھڑے ہوں۔ المدثر
52 بلکہ ان میں سے ہر ایک یہ چاہتا ہے کہ اسے کھلی ہوئی کتاب [٢٤] دی جائے المدثر
53 ہر گز نہیں بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ) آخرت سے [٢٥] نہیں ڈرتے المدثر
54 ہرگز نہیں! یہ تو ایک نصیحت ہے المدثر
55 اب جس کا جی چاہے اسے قبول کرلے المدثر
56 اور یہ لوگ نصیحت قبول نہیں کریں گے الا یہ کہ اللہ ہی ایسا [٢٦] چاہے، وہی اس بات کا اہل ہے کہ اس سے ڈرا جائے اور وہی معاف کردینے [٢٧] کا اہل ہے۔ المدثر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے القيامة
1 میں قیامت کی دن کی قسم کھاتا [١] ہوں القيامة
2 اور میں ملامت کرنے والے نفس کی قسم کھاتا ہوں [٢] (کہ قیامت آکے رہے گی) القيامة
3 کیا انسان یہ سمجھتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیاں اکٹھی نہ کرسکیں گے؟ القيامة
4 کیوں نہیں۔ ہم اس بات پر قادر ہیں کہ (پھر سے) اس کی انگلیوں کے پور پور تک [٣] درست بنا دیں القيامة
5 بلکہ انسان یہ چاہتا ہے کہ وہ اللہ کے احکام کے علی الرغم [٤] بداعمالیاں کرتا رہے۔ القيامة
6 پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب [٥] ہوگا القيامة
7 تو (اس کا جواب یہ ہے کہ) جب آنکھیں چندھیا [٦] جائیں گی القيامة
8 اور چاند گہنا [٧] جائے گا القيامة
9 اور سورج اور چاند ملا دیئے [٨] جائیں گے القيامة
10 اس دن انسان کہے گا کہاں بھاگ کر جاؤں؟ القيامة
11 ہرگز نہیں! اسے کوئی پناہ کی جگہ [٩] نہ ملے گی القيامة
12 اس دن آپ کے پروردگار ہی کی طرف جا کر ٹھہرنا ہوگا القيامة
13 اس دن انسان کو بتایا جائے گا کہ اس نے آگے کیا بھیجا [١٠] اور پیچھے کیا چھوڑا ہے القيامة
14 بلکہ انسان اپنے آپ کو خود خوب دیکھنے والا ہے القيامة
15 خواہ وہ کتنی ہی معذرتیں [١١] پیش کرے۔ القيامة
16 (اے نبی!) اس وحی کو جلدی جلدی یاد کرلینے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیجیے القيامة
17 اس وحی کو (آپ کے دل میں) جمع کرنا اور زبان سے پڑھوا دینا ہمارے ذمہ [١٢] ہے۔ القيامة
18 پھر جب ہم پڑھوا چکیں تو پھر اسی طرح پڑھا کریں القيامة
19 پھر اس کا مطلب سمجھا دینا بھی ہمارے ذمہ ہے القيامة
20 ہرگز نہیں بلکہ (اصل بات یہ ہے کہ) تم لوگ جلد حاصل ہونے والی چیز (دنیا) کو چاہتے ہو القيامة
21 اور آخرت کو چھوڑ دیتے [١٣] ہو القيامة
22 اس دن کئی چہرے ترو تازہ ہوں گے القيامة
23 اپنے پروردگار کو دیکھتے ہوں [١٤] گے القيامة
24 اور کئی چہرے اس دن پریشان ہوں گے القيامة
25 اور سمجھتے ہوں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ برتاؤ [١٥] ہوگا۔ القيامة
26 ہرگز نہیں۔ جب (جان) ہنسلی تک پہنچ [١٦] جاتی ہے القيامة
27 اور کہا جاتا ہے کہ کوئی دم جھاڑ کرنے والا [١٧] ہے؟ القيامة
28 اور مرنے والے کو یقین ہوجاتا ہے کہ یہ اس کی جدائی کا وقت ہے القيامة
29 اور ایک پنڈلی دوسری [١٨] سے جڑ جاتی ہے القيامة
30 اس دن تیرے پروردگار کی طرف تیری روانگی ہوتی ہے۔ القيامة
31 اس نے نہ تو تصدیق کی اور نہ نماز ادا کی القيامة
32 بلکہ (وحی کو الٹا) جھٹلا دیا اور منہ موڑلیا القيامة
33 پھر اکڑتا ہوا اپنے اہل خانہ کی طرف چل دیا القيامة
34 افسوس پر افسوس ہے تجھ پر القيامة
35 پھر افسوس پر افسوس [١٩] ہے تجھ پر القيامة
36 کیا انسان نے یہ سمجھ رکھا [٢٠] ہے کہ اسے شتر بے مہار کی طرح چھوڑ دیا جائے گا القيامة
37 کیا وہ منی کی ایک بوند نہ تھا جو ٹپکائی گئی تھی؟ القيامة
38 پھر وہ لوتھڑا ہوگیا پھر اللہ نے اسے ٹھیک انسان بنا دیا القيامة
39 پھر اس سے مرد اور عورت کی دو قسمیں [٢١] بنا دیں القيامة
40 کیا وہ اس بات پر قادر [٢٢] نہیں کہ پھر سے مردوں کو زندہ کردے؟ القيامة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الإنسان
1 کیا انسان پر لامتناہی زمانہ [١] سے ایک وقت ایسا بھی آیا ہے جب کوئی قابل ذکر چیز نہ تھا ؟ الإنسان
2 ہم نے انسان کو (مرد اور عورت کے) مخلوط نطفہ سے پیدا کیا جسے ہم [٢] الٹ پلٹ کرتے رہے پھر اسے سننے اور دیکھنے والا بنا دیا [٣]۔ الإنسان
3 ہم نے یقیناً اسے راہ دکھا دی [٤] اب خواہ وہ شکر گزار رہے یا ناشکرا بن جائے [٥] الإنسان
4 بلاشبہ ہم نے کافروں کے لیے زنجیریں [٦]، طوق اور بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے۔ الإنسان
5 نیک لوگ شراب کے ایسے جام پئیں گے جس میں کافور [٧] کی آمیزش ہوگی الإنسان
6 وہ ایک چشمہ ہے جس سے اللہ کے بندے پئیں گے اور جہاں چاہیں گے بسہولت اس کی شاخیں نکال لیں گے الإنسان
7 یہ وہ لوگ ہوں گے جو اپنی نذریں پوری کرتے [٨] ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی آفت ہر سو پھیلی [٩] ہوئی ہوگی الإنسان
8 اور خود کھانے کی محبت کے باوجود [١٠] وہ مسکین، یتیم اور قیدی [١١] کو کھانا کھلا دیتے ہیں الإنسان
9 (اور انہیں کہتے ہیں کہ) ہم تمہیں صرف اللہ کی رضا کی خاطر کھلاتے ہیں ہم تم سے نہ کوئی بدلہ چاہتے [١٢] ہیں اور نہ شکریہ الإنسان
10 ہمیں اپنے پروردگار سے اس دن کا ڈر لگتا ہے جو چہروں کو کریہہ المنظر اور (دلوں کو) مضطر کرنے والا [١٣] ہوگا الإنسان
11 چنانچہ اللہ ایسے لوگوں کو اس دن کے شر سے بچا لے گا اور انہیں [١٤] تازگی اور سرور بخشے گا الإنسان
12 اور ان کے صبر کے بدلے انہیں جنت اور ریشمی لباس عطا [١٥] کرے گا۔ الإنسان
13 وہ جنت میں تختوں پر تکیہ لگائے بیٹھے ہوں گے۔ وہاں نہ دھوپ (کی حدّت) دیکھیں گے اور نہ سردی [١٦] کی شدت الإنسان
14 (جنت کے درختوں کے) سائے ان پر جھکے ہوں گے اور ان کے خوشے مکمل طور [١٧] پر ان کے تابع فرمان بنا دیئے جائیں گے الإنسان
15 اور ان پر چاندی کے برتن اور شیشے کے ساغر پھرائے جائیں گے الإنسان
16 شیشے بھی ایسے جو چاندی [١٨] سے مرکب ہوں گے اور انہیں (منتظمین جنت نے) ایک خاص ترکیب [١٩] سے بنایا ہوگا الإنسان
17 وہاں انہی شراب کے ایسے جام بھی پلائے جائیں گے جن میں سونٹھ کی آمیزش [٢٠] ہوگی الإنسان
18 یہ جنت میں ایک چشمہ ہوگا جسے سلسبیل کہا جاتا ہے الإنسان
19 اور ان کی خدمت کے لیے ایسے لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے جو ہمیشہ لڑکے ہی [٢١] رہیں گے۔ جب تم انہیں دیکھو تو سمجھو کہ وہ بکھرے [٢٢] ہوئے موتی ہیں الإنسان
20 اور جدھر بھی تم دیکھو تو نعمتیں ہی نعمتیں اور ایک بہت بڑی سلطنت [٢٣] دیکھو گے۔ الإنسان
21 اس پر باریک ریشم اور گاڑھے ریشم کے لباس ہوں گے اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے [٢٤] جائیں گے اور ان کا پروردگار انہیں نہایت صاف ستھرے مشروب [٢٥] پلائے گا الإنسان
22 (اور فرمائے گا) یہ ہے تمہاری جزا اور تمہاری کوشش کی قدر [٢٦] کی گئی ہے۔ الإنسان
23 (اے نبی!) ہم ہی نے یہ قرآن تھوڑا تھوڑا کرکے آپ [٢٧] پر نازل کیا ہے الإنسان
24 لہٰذا آپ اپنے پروردگار کے حکم کے مطابق صبر کیجیے اور ان میں سے کسی گنہگار [٢٨] یا ناشکرے کی بات نہ مانئے۔ الإنسان
25 اور صبح و شام اپنے پروردگار [٢٩] کا نام یاد کیجیے الإنسان
26 اور رات کو بھی اس کے حضور سجدہ کیجیے اور رات کے طویل اوقات میں اس کی تسبیح کیجیے الإنسان
27 یہ لوگ تو بس دنیا سے ہی محبت رکھتے ہیں اور ان کے آگے جو بھاری [٣٠] دن آنے والا ہے اسے نظرانداز کردیتے ہیں۔ الإنسان
28 ہم نے ہی انہیں پیدا کیا اور ان کے جوڑ بند مضبوط کیے اور جب ہم چاہیں ایسے ہی اور لوگ [٣١] (ان کی جگہ) لے آئیں۔ الإنسان
29 یہ (قرآن) ایک نصیحت ہے [٣٢] اب جو چاہے اپنے پروردگار کی طرف (جانے والا) راستہ اختیار کرے الإنسان
30 اور تم وہی کچھ چاہ سکتے ہو جو اللہ چاہتا [٣٣] ہے۔ اللہ یقیناً سب کچھ جاننے والا ہے حکمت والا ہے الإنسان
31 وہ جسے چاہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور ظالموں کے لیے اس نے دردناک عذاب [٣٤] تیار کر رکھا ہے۔ الإنسان
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے المرسلات
1 ان ہواؤں کی قسم جو دھیرے دھیرے چلتی ہیں المرسلات
2 پھر زور پکڑ کر جھکڑ بن جاتی ہیں المرسلات
3 اور (بادلوں کو) اٹھا کر پھیلا دیتی ہیں المرسلات
4 پھر انہیں پھاڑ [١] کر جدا کرتی ہیں المرسلات
5 پھر (دلوں میں اللہ کی) یاد ڈالتی [٢] ہیں المرسلات
6 عذر کی صورت میں یا ڈرانے [٣] کی صورت میں المرسلات
7 کہ جس چیز کا تم سے وعدہ کیا [٤] جاتا ہے وہ ضرور واقع ہو کے رہے گی المرسلات
8 جب ستارے بے نور ہوجائیں گے المرسلات
9 اور آسمان پھاڑ دیا جائے گا المرسلات
10 اور پہاڑ ریزہ ریزہ کرکے اڑا دیئے [٥] جائیں گے المرسلات
11 اور رسولوں (کی حاضری) کا وقت [٦] آپہنچے گا المرسلات
12 بھلا کس دن کے لیے (ان امور میں) تاخیر [٧] کی گئی؟ المرسلات
13 فیصلہ کے دن کے لیے [٨] المرسلات
14 اور آپ کیا جانیں کہ فیصلہ کا دن کیا ہے؟ المرسلات
15 اس دن جھٹلانے [٩] والوں کے لیے تباہی ہے المرسلات
16 کیا ہم نے پہلے لوگوں کو ہلاک [١٠] نہیں کر ڈالا ؟ المرسلات
17 پھر انہیں کے پیچھے بعد والوں کو چلتا کریں گے المرسلات
18 ہم مجرموں سے ایسا ہی برتاؤ کیا کرتے ہیں المرسلات
19 اس دن جھٹلانے [١١] والوں کے لیے تباہی ہے المرسلات
20 کیا ہم نے تمہیں حقیر پانی سے پیدا نہیں کیا ؟ المرسلات
21 پھر اسے ایک محفوظ جگہ میں ٹھہرائے [١٢] رکھا المرسلات
22 ایک معین وقت [١٣] تک المرسلات
23 پھر ہم نے اندازہ [١٤] مقرر کیا تو ہم کیا ہی اچھا اندازہ کرنے والے ہیں المرسلات
24 اس روز جھٹلانے والوں [١٥] کے لیے تباہی ہے المرسلات
25 کیا ہم نے زمین کو سمیٹ کر رکھنے والی نہیں بنا دیا ؟ المرسلات
26 زندوں کو بھی [١٦] اور مردوں کو بھی؟ المرسلات
27 اور اس میں بلند و بالا پہاڑ جما دیئے [١٧] اور تمہیں میٹھا پانی پلایا المرسلات
28 اس دن جھٹلانے والوں [١٨] کے لیے تباہی ہے۔ المرسلات
29 چلو اسی (دوزخ) کی طرف جسے تم جھٹلایا کرتے تھے المرسلات
30 چلو اس سائے کی طرف جو تین شاخوں [١٩] والا ہے المرسلات
31 نہ وہ ٹھنڈی چھاؤں ہوگی اور نہ تپش سے بچائے گی المرسلات
32 وہ (اتنے بڑے بڑے) شرارے پھینکے گی جیسے محل المرسلات
33 (جو اچھلتے ہوتے ہوئے یوں محسوس ہوں گے) گویا وہ زرد [٢٠] اونٹ ہیں المرسلات
34 اس دن جھٹلانے والوں [٢١] کے لیے تباہی ہے المرسلات
35 یہ دن ایسا ہوگا جس میں وہ کچھ بول نہ سکیں گے۔ المرسلات
36 اور نہ انہیں یہ اجازت دی جائے گی کہ وہ [٢٢] کوئی عذر پیش کریں المرسلات
37 اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے المرسلات
38 یہی فیصلے کا دن ہے ہم نے تمہیں بھی اور پہلوں کو بھی جمع کردیا ہے۔ المرسلات
39 پھر اگر تمہارے پاس کوئی چال ہے تو میرے خلاف [٢٣] چل دیکھو المرسلات
40 اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے۔ المرسلات
41 پرہیزگار [٢٤] (اس دن) سایوں اور چشموں میں ہوں گے المرسلات
42 اور جو پھل وہ چاہیں گے انہیں ملیں گے المرسلات
43 مزے سے کھاؤ پیو، اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم کرتے رہے المرسلات
44 بلاشبہ ہم نیکو کاروں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں المرسلات
45 اس دن جھٹلانے والوں [٢٥] کے لیے تباہی ہے المرسلات
46 چند دن کھالو اور مزے اڑا لو [٢٦]۔ بلاشبہ تم مجرم ہو المرسلات
47 اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے المرسلات
48 اور جب انہیں (اللہ کے آگے) جھکنے کو کہا جاتا تھا تو وہ [٢٧] نہیں جھکتے تھے المرسلات
49 اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے المرسلات
50 پھر اس کلام (قرآن) کے بعد اور کونسا کلام ہوسکتا ہے جس پر یہ ایمان لائیں [٢٨] گے؟ المرسلات
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے النبأ
1 کس چیز کے متعلق وہ آپس میں سوال [١] کرتے ہیں؟ النبأ
2 کیا بڑی خبر کے متعلق؟ النبأ
3 جس میں وہ ایک دوسرے سے اختلاف [٢] رکھتے ہیں النبأ
4 ہرگز نہیں، جلد ہی انہیں معلوم ہوجائے گا النبأ
5 ہاں! یقیناً انہیں جلد ہی معلوم [٣] ہوجائے گا النبأ
6 کیا ہم نے زمین [٤] کو ایک گہوارہ نہیں بنایا ؟ النبأ
7 اور پہاڑوں کو میخوں کی طرح [٥] گاڑ دیا النبأ
8 اور تمہیں جوڑے [٦] جوڑے پیدا کیا النبأ
9 تمہاری نیند کو سکون [٧] کا باعث بنایا النبأ
10 اور رات کو پردہ پوش [٨] بنایا۔ النبأ
11 اور دن کو معاش کا وقت [٩] بنایا النبأ
12 اور تمہارے اوپر سات مضبوط (آسمان) بنا دیئے النبأ
13 اور ایک بھڑکتا ہوا چراغ [١٠] بنایا النبأ
14 اور نچڑنے والے بادلوں سے لگاتار بارش برسائی النبأ
15 تاکہ اس سے ہم اناج اور سبزی النبأ
16 اور گھنے [١١] باغ اگائیں النبأ
17 بیشک فیصلے کا دن ایک مقررہ وقت [١٢] ہے النبأ
18 جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم فوج در فوج نکل [١٣] آؤ گے النبأ
19 اور آسمان کھولا جائے گا تو وہ دروازے [١٤] ہی دروازے ہوجائے گا النبأ
20 اور پہاڑ چلائے [١٥] جائیں گے تو وہ چمکتی ریت بن جائیں گے النبأ
21 جہنم یقیناً ایک گھات ہے النبأ
22 جو سرکشوں [١٦] کا ٹھکانا ہے النبأ
23 جس میں وہ مدتوں [١٧] پڑے رہیں گے النبأ
24 نہ وہ اس میں ٹھنڈک کا مزا چکھیں گے اور نہ کسی مشروب کا النبأ
25 بس ان کے لیے گرم پانی اور بہتی پیپ ہی ہوگی۔ النبأ
26 یہ بدلہ ہے (ان کے عملوں کے) موافق [١٨] النبأ
27 وہ حساب کی تو امید ہی نہیں رکھتے تھے النبأ
28 اور ہمہ وقت ہماری آیات کو جھٹلایا کرتے تھے النبأ
29 اور ہم نے یہ ساری چیزیں ایک کتاب میں ریکارڈ کر رکھی تھیں النبأ
30 (اور انہیں کہا جائے گا) اب مزا چکھو، ہم تمہارے لیے عذاب کے سوا کسی چیز [١٩] میں اضافہ نہ کریں گے النبأ
31 پرہیز گاروں کے لیے یقیناً کامیابی [٢٠] کا ایک مقام ہے النبأ
32 باغات [٢١] اور انگور النبأ
33 نوجوان [٢٢] اور ہم عمر عورتیں النبأ
34 اور چھلکتے ہوئے جام النبأ
35 وہاں نہ کوئی بے ہودہ بات سنیں گے اور نہ جھوٹ [٢٣] النبأ
36 یہ آپ کے پروردگار کی طرف سے بدلہ ہے جو اپنے اپنے اعمال کے حساب سے ملے گا۔ النبأ
37 جو آسمانوں، زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب چیزوں کا مالک ہے۔ بڑا مہربان ہے (اس دن) اس سے کوئی بات تک [٢٤] نہ کرسکے گا النبأ
38 جس دن جبرئیل اور باقی سب فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے۔ رحمن سے وہی بات کرسکے گا جسے وہ خود اجازت دے اور جو درست [٢٥] بات کہے النبأ
39 یہ وہ دن ہے جو ایک حقیقت ہے۔ اب جو شخص چاہے اپنے پروردگار کی طرف واپس جانے کی راہ اختیار [٢٦] کرے النبأ
40 ہم نے تمہیں اس عذاب سے ڈرایا ہے جو قریب آپہنچا ہے۔ اس دن آدمی وہ سب کچھ دیکھ لے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے اور کافر کہے گا : کاش میں مٹی [٢٧] ہوتا۔ النبأ
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے النازعات
1 (جسم میں) غرق ہو کر (جان) کھینچ لینے والے (فرشتوں) کی قسم [١] النازعات
2 اور ان کی جو بند بند کھولنے والے [٢] ہیں النازعات
3 اور ان کی جو (کائنات میں) تیزی سے تیرتے [٣] پھرتے ہیں النازعات
4 پھر دوڑ کر ایک دوسرے سے آگے نکل جانے [٤] والوں کی النازعات
5 پھر ان کی جو کسی حکم کی تدبیر [٥] کرنے والے ہیں النازعات
6 جس دن کانپنے والی [٦] (زمین) کانپنے لگے گی النازعات
7 اور اس کے بعد زلزلے کا ایک اور [٧] جھٹکا آپڑے گا النازعات
8 دل اس دن کانپ رہے ہوں گے النازعات
9 اور ان کی آنکھیں سہمی ہوئی ہوں گی النازعات
10 وہ (کفار مکہ) کہتے ہیں : کیا ہم پہلی حالت میں [٨] لوٹائے جائیں گے؟ النازعات
11 جبکہ ہم بوسیدہ ہڈیاں بن چکے ہوں گے النازعات
12 کہتے ہیں : یہ واپسی تو [٩] بڑے گھاٹے کی بات ہوگی النازعات
13 وہ بس ایک گرج دار آواز ہی ہوگی النازعات
14 پھر وہ یکدم ایک میدان میں آموجود ہوں [١٠] گے النازعات
15 کیا آپ کو موسیٰ کی خبر پہنچی [١١] ہے؟ النازعات
16 جب طویٰ کی مقدس وادی میں انہیں ان کے پروردگار [١٢] نے پکارا تھا النازعات
17 کہ فرعون کے پاس جاؤ [١٣]، وہ سرکش ہوگیا ہے النازعات
18 پھر اسے کہو : کیا تیرے لیے ممکن ہے کہ پاکیزگی اختیار کرے؟ النازعات
19 اور میں تجھے تیرے پروردگار کی راہ دکھاؤں [١٤] اور تو ڈر جائے؟ النازعات
20 چنانچہ موسیٰ [١٥] نے اسے بہت بڑی نشانی دکھائی النازعات
21 مگر اس نے اسے جھٹلا دیا اور بات نہ مانی النازعات
22 پھر لوٹ گیا اور تدبیریں [١٦] کرنے لگا النازعات
23 اس نے لوگوں کو اکٹھا کیا اور پکارا النازعات
24 کہنے لگا! ''میں ہی تمہارا سب سے بڑا رب [١٧] ہوں'' النازعات
25 چنانچہ اللہ نے اسے آخرت اور دنیا کے عذاب میں پکڑ لیا النازعات
26 اس واقعہ میں سامان عبرت [١٨] ہے اس شخص کے لیے جو (اللہ کی گرفت سے) ڈرتا ہے النازعات
27 کیا تمہیں پیدا کرنا مشکل کام ہے یا آسمان کو؟ جسے اس نے [١٩] بنایا النازعات
28 اس کی چھت [٢٠] کو بلند کیا پھر اس میں توازن قائم کیا النازعات
29 اور اس کی رات کو تاریک [٢١] کردیا اور دن کو دھوپ نکالی النازعات
30 اور اس کے بعد زمین کو بچھا دیا [٢٢] النازعات
31 جس سے اس کا پانی اور چارہ نکالا النازعات
32 اور پہاڑوں کو خوب جمادیا النازعات
33 یہ سب کچھ تمہارے اور تمہارے چوپایوں [٢٣] کے لیے سامان زندگی ہے النازعات
34 پھر جب وہ عظیم آفت [٢٤] آجائے گی النازعات
35 تو اس دن انسان یاد کرے گا جو کچھ اس نے [٢٥] کوشش کی ہوگی النازعات
36 اور جہنم کو پر دیکھنے والے کے سامنے لایا [٢٦] جائے گا النازعات
37 سو جس نے سرکشی کی النازعات
38 اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی النازعات
39 تو جہنم ہی اس کا ٹھکانا ہوگا النازعات
40 لیکن جو اپنے پروردگار کے حضور (جوابدہی کے لیے) کھڑا ہونے سے ڈرتا رہا اور اپنے آپ کو خواہش نفس سے روکے رکھا النازعات
41 تو جنت [٢٧] ہی اس کا ٹھکانا ہوگا النازعات
42 یہ لوگ آپ سے قیامت کے متعلق پوچھتے ہیں کہ وہ کب قائم ہوگی النازعات
43 آپ کو اس کے ذکر (وقت بتانے) سے کیا واسطہ؟ النازعات
44 اس کا علم تو آپ کے پروردگار پر ختم [٢٨] ہوتا ہے النازعات
45 آپ تو صرف ایک ڈرانے والے ہیں، اس شخص کو جو اس سے ڈر جائے النازعات
46 جب وہ اسے دیکھیں گے تو انہیں ایسا معلوم [٢٩] ہوگا کہ گویا وہ (دنیا میں) بس ایک پچھلا یا پہلا پہر ٹھہرے تھے۔ النازعات
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے عبس
1 وہ (پیغمبر) ترش رو [١] ہوئے اور بے رخی کی عبس
2 کہ ان کے پاس ایک اندھا [٢] آیا عبس
3 اور آپ کو کیا معلوم شاید وہ سنور جاتا عبس
4 اور نصیحت قبول کرتا تو نصیحت اسے فائدہ دیتی [٣] عبس
5 مگر جو شخص بے پروائی کرتا ہے عبس
6 تو آپ (اس کی ہدایت کے لیے) اس کے پیچھے پڑے ہیں عبس
7 حالانکہ اگر وہ نہیں سنورتا تو آپ [٤] پر کوئی ذمہ داری نہیں عبس
8 مگر جو شخص کوشش کرکے آپ کے پاس آیا ہے عبس
9 اور وہ ڈرتا [٥] ہے عبس
10 تو آپ اس سے غفلت برتتے ہیں عبس
11 ایسا ہرگز نہیں چاہیے [٦]۔ یہ (قرآن) تو ایک نصیحت ہے عبس
12 جو چاہے اسے یاد رکھے [٧] عبس
13 وہ قابل احترام صحیفوں میں درج ہے عبس
14 جو بلند مقام پر رکھے ہیں [٨] اور پاکیزہ ہیں عبس
15 ان کاتبوں [٩] کے ہاتھوں میں رہتے ہیں عبس
16 جو بڑے بزرگ اور نیکو کار ہیں عبس
17 لعنت ہو انسان [١٠] پر وہ کیسا منکر حق [١١] ہے؟ عبس
18 اللہ نے اسے کس چیز سے پیدا کیا ؟ عبس
19 نطفہ سے، اللہ نے اسے پیدا کیا پھر اس کی تقدیر مقرر [١٢] کی عبس
20 پھر اس کے لئے راستہ آسان [١٣] کردیا عبس
21 پھر اسے موت دی پھر اسے [١٤] قبر میں رکھا عبس
22 پھر جب چاہے گا دوبارہ [١٥] اٹھا کھڑا کرے گا عبس
23 ہرگز نہیں، جس بات کا اسے حکم دیا گیا تھا وہ فرض اس نے قطعاً پورا [١٦] نہیں کیا عبس
24 انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے کھانے کی طرف دیکھے عبس
25 ہم نے ہی اوپر سے پانی برسایا عبس
26 پھر عجیب طرح سے زمین کو پھاڑا [١٧] عبس
27 تو اس میں سے ہم نے اناج (بھی) اگایا عبس
28 اور انگور اور ترکاریاں عبس
29 اور زیتون اور کھجور عبس
30 اور گھنے باغات عبس
31 اور پھل اور چارہ (بھی) اگائے عبس
32 یہ سب کچھ تمہارے اور تمہارے مویشیوں کے لیے سامان [١٨] حیات ہے عبس
33 پھر جب کانوں کو بہرا کردینے والی [١٩] آپہنچے گی عبس
34 تو آدمی اس دن اپنے بھائی سے بھاگے گا عبس
35 اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے عبس
36 اور اپنی بیوی اور اپنے بیٹوں سے [٢٠] (بھی بھاگے گا) عبس
37 اس دن ہر شخص کی ایسی حالت ہوگی جو اسے (دوسروں سے) بے پروا [٢١] بنادے گی عبس
38 اس دن کچھ چہرے چمک دمک رہے ہوں گے عبس
39 ہنستے ہوئے خوش و خرم عبس
40 اور کچھ چہروں پر اس دن گرد پڑ رہی ہوگی عبس
41 (اور) سیاہی چھا رہی [٢٢] ہوگی عبس
42 یہ وہ لوگ ہوں گے جو کافر اور بدکردار ہیں۔ عبس
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے التكوير
1 جب سورج لپیٹ [٢] لیا جائے گا التكوير
2 اور ستارے بے نور [٣] ہوجائیں گے التكوير
3 اور پہاڑ چلائے [٤] جائیں گے التكوير
4 اور دس ماہ کی حاملہ اونٹنیاں [٥] اپنے حال پر چھوڑ دی جائیں گی التكوير
5 اور جنگلی جانور اکٹھے کردیئے [٦] جائیں گے التكوير
6 اور سمندر بھڑکائے [٧] جائیں گے التكوير
7 اور جانیں جسموں سے ملا دی [٨] جائیں گی التكوير
8 اور زندہ درگور لڑکی سے پوچھا [٩] جائے گا التكوير
9 کہ وہ کس جرم میں ماری گئی تھی؟ التكوير
10 اور جب اعمال نامے کھولے [١٠ ] جائیں گے التكوير
11 اور آسمان کا پوست [١١] اتارا جائے گا التكوير
12 اور دوزخ بھڑکائی جائے گی التكوير
13 اور جنت قریب [١٢] لے آئی جائے گی التكوير
14 (اس وقت) ہر شخص جان لے گا کہ وہ کیا لے کر آیا [١٣] ہے التكوير
15 میں پیچھے ہٹ جانے والے ستاروں [١٤] کی قسم کھاتاہوں التكوير
16 جو سیدھے چلتے چلتے غائب ہوجاتے ہیں التكوير
17 اور رات کی جب اس کی تاریکی چھانے [١٥] لگے التكوير
18 اور صبح کی جب وہ سانس [١٦] لے التكوير
19 کہ یہ (قرآن) ایک معزز رسول (فرشتے) کا قول [١٧] ہے التكوير
20 جو بڑا طاقتور اور صاحب عرش کے ہاں بڑے رتبہ والاہے التكوير
21 وہاں اس کا حکم مانا جاتا ہے، بااعتماد ہے التكوير
22 اور (اے کفار مکہ) تمہارا رفیق مجنون نہیں ہے التكوير
23 اور اس نے اس [١٨] (جبریل) کو روشن افق پر دیکھا ہے التكوير
24 اور وہ غیب (کے اس علم کو لوگوں تک پہنچانے کے معاملہ) میں بخیل [١٩] نہیں ہے التكوير
25 اور نہ ہی یہ کسی شیطان مردود کا قول [٢٠] ہے التكوير
26 پھر تم کہاں جارہے [٢١] ہو؟ التكوير
27 یہ تو سارے جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے التكوير
28 تم میں سے جو بھی سیدھی [٢٢] راہ چلنا چاہتا ہو التكوير
29 اور تم چاہ نہیں سکتے مگر وہی کچھ جو اللہ رب العالمین [٢٣] چاہتا ہو التكوير
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الإنفطار
1 جب آسمان پھٹ [٢] جائے گا الإنفطار
2 اور ستارے بکھر کر گر [٣] پڑیں گے الإنفطار
3 اور سمندر پھاڑ [٤] دیئے جائیں گے الإنفطار
4 اور قبریں زیر و زبر کردی [٥] جائیں گی الإنفطار
5 (اس دن) ہر شخص جان لے گا کہ اس نے آگے کیا بھیجا اور پیچھے [٦] کیا چھوڑا الإنفطار
6 اے انسان ! تجھے اپنے رب کریم سے کس چیز نے دھوکے میں ڈالے [٧] رکھا الإنفطار
7 جس نے تجھے پیدا کیا، پھر درست کیا پھر متوازن بنایا الإنفطار
8 (اور) جس صورت میں بھی اس نے چاہا تمہیں جوڑ جاڑ [٨] کر تیار کردیا الإنفطار
9 ہرگز نہیں بلکہ تم تو روز جزا [٩] کو جھٹلاتے ہو الإنفطار
10 حالانکہ تم پر نگران مقرر ہیں الإنفطار
11 جو معزز ہیں اعمال لکھنے والے الإنفطار
12 وہ جانتے ہیں جو کچھ تم کرتے [١٠] ہو الإنفطار
13 یقیناً نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے الإنفطار
14 اور بدکردار جہنم میں الإنفطار
15 وہ قیامت کے دن اس میں داخل ہوں گے الإنفطار
16 اور جہنم سے غائب [١١] نہ رہ سکیں گے الإنفطار
17 اور آپ کیا جانیں کہ روز جزا [١٢] کیا ہے؟ الإنفطار
18 پھر ہاں، آپ کیا جانیں کہ روز جزا کیا ہے؟ الإنفطار
19 جس دن کوئی کسی دوسرے کے لیے کچھ بھی نہ [١٣] کرسکے گا اور اس دن حکم صرف اللہ کا چلے گا الإنفطار
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے المطففين
1 ڈنڈی مارنے [١] والوں کے لیے ہلاکت ہے المطففين
2 ایسے لوگ جب خود ناپ کرلیتے ہیں تو پورا [٢] لیتے ہیں المطففين
3 اور جب دوسروں کو ناپ کر یا تول [٣] کردیتے ہیں تو گھٹا کردیتے ہیں المطففين
4 کیا وہ یہ خیال نہیں کرتے کہ وہ اٹھائے جانے والے ہیں المطففين
5 ایک بڑے دن [٤] کے لئے المطففين
6 جب سب لوگ اپنے پروردگار کے حضور کھڑے ہوں گے المطففين
7 ہرگز نہیں [٥]۔ بدکردار لوگوں کے اعمال نامے قید خانے [٦] کے دفتر میں ہوں گے المطففين
8 اور آپ کیا جانیں کہ وہ قید خانے کا دفتر کیا ہے المطففين
9 ایک کتاب ہے، لکھی ہوئی المطففين
10 اس دن جھٹلانے والوں کے لئے ہلاکت ہے المطففين
11 جو روز جزا کو جھٹلاتے ہیں المطففين
12 اور اسے ہر وہ شخص جھٹلاتا ہے جو حد [٧] سے بڑھنے والا گنہگار ہے المطففين
13 اور جب اس پر ہماری آیات پڑھی جاتی ہیں تو کہتا ہے کہ : یہ تو پہلے لوگوں کی داستانیں [٨] ہیں المطففين
14 ہر گز یہ بات نہیں بلکہ ان لوگوں کے دلوں پر ان [٩] کے برے اعمال کا زنگ لگ گیا ہے المطففين
15 ہرگز نہیں یقیناً ایسے لوگ! اس دن اپنے پروردگار (کے دیدار) سے محروم [١٠] رکھے جائیں گے المطففين
16 پھر یقیناً وہ جہنم میں گرنے والے ہیں المطففين
17 پھر (انہیں) کہا جائے گا : یہی وہ چیز ہے جسے تم جھٹلاتے [١١] تھے المطففين
18 ہرگز نہیں۔ نیک لوگوں [١٢] کا اعمال نامہ بلند پایہ لوگوں کے دفتر میں [١٣] ہے المطففين
19 اور آپ کیا جانیں کہ بلند پایہ لوگوں کا دفتر کیا ہے المطففين
20 وہ ایک کتاب ہے لکھی ہوئی المطففين
21 جس کے پاس مقرب (فرشتے) حاضر رہتے [١٤] ہیں المطففين
22 بلاشبہ نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے المطففين
23 تختوں پر بیٹھے نظارے کریں گے المطففين
24 آپ ان کے چہروں [١٥] پر خوشحالی کی رونق معلوم کریں گے المطففين
25 انہیں سربمہر خالص شراب پلائی جائے گی المطففين
26 جس کی مہر کستوری [١٦] کی ہوگی اور (نعمتوں کے) شائقین کو چاہیے کہ وہ اس بات میں رغبت کریں۔ المطففين
27 اس شراب میں تسنیم کی آمیزش ہوگی المطففين
28 یہ ایک چشمہ ہے جس سے مقرب لوگ پئیں [١٧] گے المطففين
29 مجرم لوگ (دنیا میں) ایمانداروں پر ہنسا کرتے تھے المطففين
30 اور جب ان کے پاس سے گزرتے تو ایک دوسرے کو آنکھیں مار کر اشارے کرتے المطففين
31 اور اپنے گھروں کو لوٹتے تو خوش گپیاں کرتے لوٹتے المطففين
32 اور جب ایمان والوں کو دیکھتے تو کہا کرتے کہ : یقیناً یہی لوگ گمراہ [١٨] ہیں المطففين
33 حالانکہ وہ ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجے [١٩] گئے تھے المطففين
34 سو آج ایماندار کافروں پر ہنس رہے ہوں گے المطففين
35 تختوں پر بیٹھے (ان کا حال) دیکھیں گے المطففين
36 کافروں کو ان کی کرتوتوں کا ضرور بدلہ [٢٠] دیا جائے گا۔ المطففين
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الانشقاق
1 جب آسمان پھٹ جائے گا الانشقاق
2 اور وہ اپنے پروردگار کا حکم مان [١] لے گا اور یہی اس کا حق ہے الانشقاق
3 اور جب زمین پھیلا دی [٢] جائے گی الانشقاق
4 اور جو کچھ اس میں [٣] ہے باہر پھینک دے گی اور خالی ہوجائے گی الانشقاق
5 اور اپنے پروردگار کا حکم مان لے گی اور یہی اس کا حق ہے الانشقاق
6 اے انسان تو تکلیف سہہ سہہ [٤] کر کشاں کشاں اپنے پروردگار کی طرف جارہا ہے پھر تو اس سے ملنے والا ہے الانشقاق
7 پھر جس کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا الانشقاق
8 تو اس سے جلد ہی آسان سا حساب [٥] لیا جائے گا الانشقاق
9 اور وہ خوش بہ خوش اپنے اہل خانہ [٦] کی طرف لوٹے گا الانشقاق
10 رہا وہ شخص جس کا اعمال نامہ اس کی پشت کے پیچھے [٧] سے دیا جائے گا الانشقاق
11 تو وہ ہلاکت کو پکارے گا الانشقاق
12 اور بھڑکتی ہوئی آگ میں جا پڑے [٨] گا الانشقاق
13 اپنے اہل خانہ میں [٩] بڑا خوش تھا الانشقاق
14 اس نے سمجھ رکھا تھا کہ وہ قطعاً (میرے پاس) لوٹ [١٠] کر نہ آئے گا الانشقاق
15 کیوں نہیں آئے گا اس کا پروردگار تو اسے [١١] دیکھ رہا تھا الانشقاق
16 پس میں شام کی سرخی کی قسم کھاتا ہوں الانشقاق
17 اور رات کی اور جو کچھ وہ سمیٹ [١٢] لیتی ہے۔ الانشقاق
18 اور چاند کی جب وہ ماہ کامل [١٣] بن جاتا ہے الانشقاق
19 کہ تم ایک حالت سے اگلی حالت کو چڑھتے چلے [١٤] جاؤ گے الانشقاق
20 پھر انہیں کیا ہوگیا ہے کہ وہ ایمان نہیں [١٥] لاتے الانشقاق
21 اور جب ان پر قرآن پڑھا جائے تو سجدہ [١٦] نہیں کرتے الانشقاق
22 بلکہ کافر لوگ تو (الٹا) [١٧] جھٹلا دیتے ہیں الانشقاق
23 اور اللہ خوب جانتا ہے کہ جو کچھ وہ (دلوں میں) محفوظ [١٨] رکھتے ہیں الانشقاق
24 لہٰذا انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دیجیے الانشقاق
25 البتہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے ان کے لیے اجر ہے جو کبھی منقطع [١٩] نہ ہوگا۔ الانشقاق
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے البروج
1 برجوں والے آسمان [١] کی قسم البروج
2 اور اس دن کی جس کا وعدہ کیا گیا ہے البروج
3 اور دیکھنے والے کی اور دیکھی جانے والی چیز [٢] کی البروج
4 کہ خندقوں والے [٣] ہلاک ہوگئے البروج
5 جن میں آگ تھی بہت ایندھن والی البروج
6 جبکہ وہ اس کے کنارے پر بیٹھے تھے البروج
7 اور جو کچھ وہ ایمان والوں سے کر رہے تھے، اسے سامنے دیکھ رہے تھے [٤]۔ البروج
8 اور انہیں مومنوں کی یہی بات بری [٥] لگتی تھی کہ وہ اللہ پر ایمان لائے تھے جو ہر چیز پر غالب اور قابل ستائش ہے البروج
9 آسمانوں اور زمین پر حکومت اسی کی ہے اور اللہ ہر چیز پر شاید ہے البروج
10 جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں پر ظلم و ستم ڈھایا پھر تو یہ (بھی) نہ کی ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لئے ایسا عذاب ہے جو جلا [٦] کے رکھ دے گا البروج
11 بلاشبہ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے سان کے لیے باغ ہوں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں [٧] یہی بڑی کامیابی ہے البروج
12 آپ کے پروردگار کی گرفت [٨] یقیناً بڑی سخت ہے البروج
13 وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا البروج
14 اور وہ بڑا بخشنے والا ہے، محبت [٩] کرنے والا ہے البروج
15 عرش کا مالک [١٠] ہے بڑی شان والا ہے البروج
16 جو کچھ چاہے اسے کر ڈالنے [١١] والا ہے البروج
17 کیا آپ کے پاس لشکروں کی خبر بھی پہنچی؟ البروج
18 (یعنی) فرعون اور ثمود [١٢] (کے لشکروں کی) البروج
19 بلکہ کافر تو جھٹلانے میں لگے [١٣] ہوئے ہیں البروج
20 حالانکہ اللہ انہیں ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے البروج
21 بلکہ یہ قرآن بلند پایہ ہے البروج
22 جو لوح محفوظ [١٤] میں (درج ہے) البروج
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الطارق
1 قسم ہے آسمان کی اور رات کو آنے والے کی الطارق
2 اور آپ کیا جانیں کہ رات کو آنے والا [١] کیا ہے؟ الطارق
3 وہ ستارہ [٢] ہے چمکتا ہوا الطارق
4 کہ کوئی جان ایسی نہیں جس پر ایک محافظ [٣] مقرر نہ ہو الطارق
5 لہٰذا انسان کو یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کس چیز [٤] سے پیدا کیا گیا ہے؟ الطارق
6 وہ اچھل کر نکلنے والے پانی سے پیدا کیا گیا ہے الطارق
7 جو پشت اور سینہ کی ہڈیوں [٥] کے درمیان سے نکلتا ہے الطارق
8 یقیناً اللہ اسے لوٹانے (دوبارہ پیدا کرنے) پر قادر [٦] ہے۔ الطارق
9 جس دن اسرار کی جانچ [٧] پڑتال کی جائے گی الطارق
10 تو انسان کے پاس نہ کوئی اپنا زور ہوگا اور نہ ہی [٨] کوئی اس کی مدد کرنے والا ہوگا الطارق
11 قسم ہے آسمان کی جو بار بار بارش برساتا [٩] ہے الطارق
12 اور زمین کی جو پھٹ [١٠] جاتی ہے الطارق
13 کہ وہ (قرآن) حق کو باطل سے الگ کرنے والا ہے الطارق
14 وہ کوئی ہنسی مذاق کی بات نہیں [١١] ہے الطارق
15 یہ لوگ ایک تدبیر کر رہے ہیں الطارق
16 اور میں بھی ایک تدبیر کر رہا ہوں [١٢] الطارق
17 پس آپ تھوڑی دیر کے لیے ان کافروں کو ان کے حال [١٣] پر چھوڑ دیجیے۔ الطارق
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الأعلى
1 اپنے پروردگار کے نام کی تسبیح [١] کیجیے جو سب سے برتر ہے الأعلى
2 جس نے پیدا کیا پھر اسے درست [٢] کیا الأعلى
3 اور جس نے اس کی تقدیر بنائی [٣] پھر راہ دکھائی [٤] الأعلى
4 اور جس نے چارہ پیدا کیا الأعلى
5 پھر اسے سیاہ کوڑا کرکٹ بنا دیا [٥] الأعلى
6 ہم آپ کو پڑھا دیں گے پھر آپ بھولیں گے نہیں الأعلى
7 بجز اس کے جو [٦] اللہ چاہے، وہ ظاہر کو بھی جانتا ہے اور پوشیدہ بھی الأعلى
8 اور ہم آسان طریقہ [٧] پر چلنے کی سہولت دیں گے الأعلى
9 پس آپ نصیحت [٨] کیجیے اگر نصیحت نفع دے الأعلى
10 جو شخص (اللہ سے) ڈرتا ہے وہ تو نصیحت قبول کرلے گا الأعلى
11 اور جو بد بخت ہے وہ اس سے پرے ہی رہے گا الأعلى
12 اور بڑی آگ میں داخل ہوگا الأعلى
13 پھر اس میں [٩] نہ مرے گا نہ جیے گا الأعلى
14 فلاح پا گیا جس نے پاکیزگی اختیار کی [١٠] الأعلى
15 اور اپنے پروردگار کا نام یاد کیا پھر نماز ادا کی الأعلى
16 بلکہ تم تو دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو الأعلى
17 حالانکہ آخرت بہتر [١١] اور باقی رہنے والی ہے الأعلى
18 یہی بات پہلے صحیفوں [١٢] میں (کہی گئی تھی) الأعلى
19 (یعنی) ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں الأعلى
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الغاشية
1 کیا آپ کو چھا جانے [١] والی (آفت) کی خبر پہنچی؟ الغاشية
2 اس دن کچھ چہرے خوف زدہ [٢] ہوں گے الغاشية
3 سخت محنت [٣] کرنے والے، تھکے ماندے ہوں گے الغاشية
4 دہکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے الغاشية
5 انہیں کھولتے ہوئے پانی کے چشمہ سے پینے کو پانی دیا جائے گا الغاشية
6 خار دار سوکھی گھاس [٤] کے علاوہ ان کے لیے کوئی کھانا نہ ہوگا الغاشية
7 جو نہ موٹا کرے گا، نہ بھوک [٥] دور کرے گا الغاشية
8 اور کچھ چہرے اس دن ہشاش بشاش ہوں گے الغاشية
9 اپنی کارکردگی پر خوش [٦] ہوں گے الغاشية
10 اونچی جنت میں الغاشية
11 جہاں وہ کوئی لغو بات [٧] نہ سنیں گے الغاشية
12 اس میں ایک چشمہ جاری ہوگا الغاشية
13 اس میں اونچے رکھے ہوئے تخت ہوں گے الغاشية
14 اور ساغر (قرینے سے) رکھے ہوئے ہوں گے الغاشية
15 گاؤ تکیے قطار میں لگے ہوں گے الغاشية
16 اور مخملی فرش بچھے ہوں گے الغاشية
17 کیا وہ اونٹ کی طرف نہیں [٨] دیکھتے کہ وہ کس طرح کا پیدا کیا گیا ؟ الغاشية
18 اور آسمان کی طرف کہ کیسے بلند کیا گیا ؟ الغاشية
19 اور پہاڑوں کی طرف کہ کیسے نصب کیے گئے؟ الغاشية
20 اور زمین کی طرف [٩] کہ کیسے بچھائی گئی ؟ الغاشية
21 پس آپ نصیحت کرتے رہیے۔ آپ بس نصیحت کرنے والے ہی ہیں الغاشية
22 آپ ان پر محاسب [١٠] نہیں ہیں الغاشية
23 البتہ جو شخص منہ موڑے گا اور کفر کرے گا الغاشية
24 تو اللہ اسے بہت بڑی سزا دے گا الغاشية
25 بلاشبہ انہیں ہماری طرف ہی واپس [١١] آنا ہے الغاشية
26 پھر ان کا حساب لینا ہمارے ہی ذمہ ہے۔ الغاشية
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الفجر
1 فجر کی قسم [١] الفجر
2 اور دس راتوں [٢] کی الفجر
3 اور جفت [٣] اور طاق کی الفجر
4 اور رات کی جب وہ گزر [٤] جائے الفجر
5 ان باتوں میں اہل عقل کے لیے ضرور ایک بھاری قسم [٥] ہے الفجر
6 کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ آپ کے پروردگار نے عاد کے ساتھ کیسا سلوک کیا تھا ؟ الفجر
7 اونچے ستونوں والے (عاد) ارم [٦] کے ساتھ الفجر
8 جن کے مانند کوئی قوم دنیا کے ممالک [٧] میں پیدا نہیں کی گئی الفجر
9 اور ثمود کے ساتھ (کیا سلوک کیا) جنہوں نے وادی [٨] میں چٹانیں تراشی تھیں الفجر
10 اور میخوں والے [٩] فرعون کے ساتھ الفجر
11 جنہوں نے بہت سے شہروں میں سرکشی کی الفجر
12 اور ان میں بہت فساد مچا دیا الفجر
13 تو آپ کے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا [١٠] برسا دیا الفجر
14 بلاشبہ آپ کا پروردگار تو تاک [١١] میں ہوتا ہے الفجر
15 مگر انسان کا یہ حال ہے کہ جب اس کا پروردگار اسے آزمائش میں ڈالتا ہے اور اسے عزت اور نعمت دیتا ہے تو کہتا ہے کہ : میرے پروردگار نے مجھے عزت بخشی الفجر
16 اور جب اسے آزمائش میں ڈال کر اس کا رزق اس پر تنگ کردیتا ہے تو کہتا ہے کہ میرے پروردگار نے مجھے ذلیل [١٢] کردیا۔ الفجر
17 (یہ معیار) ہرگز (درست) نہیں بلکہ تم لوگ یتیم سے عزت کا سلوک نہیں کرتے الفجر
18 اور نہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتے ہو الفجر
19 اور میراث کا سارا مال سمیٹ کر کھا جاتے ہو الفجر
20 اور مال سے بہت [١٣] زیادہ محبت کرتے ہو الفجر
21 ہرگز نہیں [١٤] جب زمین کوٹ کوٹ [١٥] پر کر برابر کردی جائے گی الفجر
22 اور آپ کا پروردگار آئے [١٦] گا اس حال میں کہ فرشتے صف بستہ کھڑے ہوں گے الفجر
23 اور جہنم اس دن سامنے لائی جائے گی، اس دن انسان نصیحت تو قبول کرے گا مگر اس وقت اسے [١٧] نصیحت سے کیا حاصل ہوگا ؟ الفجر
24 کہے گا : کاش! میں نے اپنی اس زندگی کے لیے کچھ آگے بھیجا ہوتا الفجر
25 پھر اس دن اللہ اسے ایسا عذاب دے گا جیسا کوئی بھی نہیں دے سکتا الفجر
26 اور جیسے وہ جکڑے [١٨] گا کوئی بھی نہیں جکڑ سکتا الفجر
27 اے اطمینان [١٩] پانے والی روح الفجر
28 اپنے پروردگار کی طرف لوٹ چل تو اس سے راضی، وہ تجھ سے راضی الفجر
29 تو میرے (نیک) بندوں میں شامل [٢٠] ہوجا الفجر
30 اور میری جنت میں داخل ہوجا الفجر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے البلد
1 میں اس شہر (مکہ) کی قسم کھاتا [١] ہوں البلد
2 اور آپ اس شہر کو حلال [٢] بنانے والے ہیں البلد
3 اور والد [٣] (آدم) اور اس کی اولاد کی قسم البلد
4 کہ ہم نے انسان کو سختی جھیلتے رہنے والا پیدا کیا ہے البلد
5 کیا وہ یہ سمجھتا ہے کہ کوئی اس پر [٤] قطعاً قابو نہ پاسکے گا ؟ البلد
6 کہتا ہے : میں نے ڈھیروں [٥] مال اڑا دیا البلد
7 کیا وہ یہ سمجھتا ہے کہ اسے کسی نے نہیں [٦] دیکھا ؟ البلد
8 کیا ہم نے اس کی دو آنکھیں نہیں بنائیں؟ البلد
9 اور ایک زبان اور دو ہونٹ [٧] بھی؟ البلد
10 اور اسے دونوں راہیں نہیں دکھا [٨] دیں؟ البلد
11 مگر اس نے دشوار گزار گھاٹی [٩] سے گزرنے کی ہمت نہ کی البلد
12 اور آپ کیا جانیں کہ وہ دشوارگزار گھاٹی [١٠] کیا ہے؟ البلد
13 وہ ہے کسی گردن کو غلامی سے چھڑانا البلد
14 یا فاقہ کے دنوں میں کھانا کھلانا البلد
15 کسی قرابت دار یتیم کو البلد
16 یا کسی خاکسار [١١] مسکین کو البلد
17 پھر (اس کے ساتھ یہ کہ) وہ ان لوگوں سے ہوا جو ایمان لائے اور ایک دوسرے کو صبر کرنے کی اور ایک دوسرے پر رحم کرنے کی وصیت [١٢] کی۔ البلد
18 یہی لوگ [١٣] صاحب سعادت ہیں البلد
19 اور جنہوں نے ہماری آیات کا انکار کیا وہی بدبخت ہیں البلد
20 ان کے لیے آگ ہے جو ہر طرف [١٤] سے بند کردی گئی ہوگی۔ البلد
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الشمس
1 سورج کی اور اس کی دھوپ [١] کی قسم الشمس
2 اور چاند کی جب وہ اس کے پیچھے [٢] آئے الشمس
3 اور دن کی جب کہ وہ (سورج کو) نمایاں [٣] کر دے الشمس
4 اور رات کی جبکہ وہ اسے ڈھانپ [٤] لے الشمس
5 اور آسمان کی اور اس ذات کی [٥] جس نے اسے بنایا الشمس
6 اور زمین کی اور اس ذات کی جس نے اسے بچھایا [٦] الشمس
7 اور جان کی اور اس ذات کی جس [٧] نے اسے ٹھیک کرکے بنایا الشمس
8 پھر اس کی بدکرداری اور اس کی پرہیزگاری اسے الہام [٨] کردی الشمس
9 کہ کامیاب وہ شخص ہوا جس نے نفس کو سنوار لیا الشمس
10 اور وہ نامراد ہوگا جس نے اسے [٩] خاک آلود رکھا الشمس
11 ثمود نے اپنی سرکشی کی بنا پر [١٠] (حق کو) جھٹلایا الشمس
12 جبکہ ان کا سب سے [١١] بڑا بدبخت بپھر اٹھا الشمس
13 تو اللہ کے رسول نے انہیں کہا : اللہ کی اونٹنی [١٢] اور اس کے پانی پینے کی باری (کے معاملہ میں بچو) الشمس
14 لیکن انہوں نے رسول کو جھٹلایا [١٣] اور اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں [١٤] تو ان کے پروردگار نے ان کے گناہ کی پاداش میں ایسی آفت نازل کی کہ انہیں زمین بوس کرکے برابر کردیا۔ الشمس
15 اور وہ ایسی تباہی کے انجام [١٥] سے ڈرتا نہیں۔ الشمس
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الليل
1 رات کی قسم جب وہ چھا جائے الليل
2 اور دن کی جب وہ روشن ہو الليل
3 اور اس ذات کی جس نے نر اور مادہ پیدا کیے الليل
4 کہ تمہاری کوشش یقیناً مختلف قسم [١] کی ہے الليل
5 پھر جس نے (اللہ کی راہ میں) مال دیا اور پرہیزگاری اختیار کی الليل
6 اور بھلی باتوں کی تصدیق کی [٢] الليل
7 تو ہم اسے آسان راہ پر چلنے کی سہولت دیں گے الليل
8 اور جس نے بخل کیا اور بے پروا بنا رہا الليل
9 اور بھلائی کو جھٹلایا الليل
10 تو ہم اسے تنگی کی راہ پر چلنے کی سہولت دیں [٣] گے الليل
11 اور جب وہ (جہنم کے) گڑھے میں گرے گا تو اس [٤] کا مال اس کے کسی کام نہ آئے گا الليل
12 بلاشبہ راہ دکھانا ہمارے [٥] ذمہ ہے الليل
13 اور آخرت اور دنیا (دونوں کے) ہم ہی [٦] مالک ہیں الليل
14 لہٰذا میں نے تمہیں بھڑکتی آگ سے ڈرا دیا ہے الليل
15 اس میں وہی گرے گا جو بڑا بدبخت ہو الليل
16 جس نے جھٹلایا اور منہ پھیرا [٧] الليل
17 اور جو بڑا پرہیزگار ہوگا اسے اس سے [٨] دور رکھا جائے گا الليل
18 جس نے پاکیزہ ہونے [٩] کی خاطر اپنا مال دیا الليل
19 اس پر کسی کا کوئی احسان نہ تھا جس کا وہ بدلہ چکاتا الليل
20 بلکہ اس نے تو محض اپنے رب برتر کی رضا کے لیے [١٠] (مال خرچ کیا) الليل
21 اور جلد ہی [١١] وہ خوش ہوجائے گا الليل
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الضحى
1 چاشت کے وقت کی قسم الضحى
2 اور رات کی جب وہ سنسان [١] ہوجائے الضحى
3 کہ آپ کے پروردگار نے نہ تو آپ کو چھوڑا ہے اور نہ ناراض [٢] ہوا ہے الضحى
4 اور آپ کے لیے [٣] آخری دور ابتدائی دور سے یقیناً بہتر ہے الضحى
5 اور آپ کا پروردگار آپ کو جلد ہی اتنا کچھ عطا کرے گا کہ آپ خوش [٤] ہوجائیں گے الضحى
6 کیا اس نے آپ کو یتیم نہ پایا [٥] پھر ٹھکانا فراہم کیا الضحى
7 اور راہ سے بھولا [٦] ہوا پایا تو راہ دکھا دی الضحى
8 اور آپ کو مفلس پایا [٧] تو مالدار کردیا الضحى
9 لہٰذا کسی یتیم [٨] پر سختی نہ کیجیے الضحى
10 اور نہ ہی کسی سائل [٩] کو جھڑکیے الضحى
11 اور آپ پر آپ کے پروردگار نے جو انعام کیا ہے اسے بیان [١٠] کیا کیجیے۔ الضحى
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الشرح
1 کیا ہم نے آپ کے لیے آپ کا سینہ نہیں کھول [١] دیا ؟ الشرح
2 اور آپ سے آپ کا وہ بوجھ اتار دیا الشرح
3 جو آپ کی کمر توڑ [٢] رہا تھا الشرح
4 اور آپ کے لیے آپ کا ذکر بلند [٣] کردیا الشرح
5 بلاشبہ ہر مشکل کے ساتھ آسانی [٤] ہے الشرح
6 بیشک ہر مشکل کے ساتھ آسانی ہے الشرح
7 تو جب آپ فارغ ہوں تو (عبادت کی) مشقت میں لگ جائیں الشرح
8 اور اپنے پروردگار کی طرف راغب [٥] ہوں الشرح
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے التين
1 قسم ہے انجیر [١] کی اور زیتون [٢] کی التين
2 اور طور سینا [٣] کی التين
3 اور اس پُر امن شہر [٤] (مکہ) کی التين
4 کہ ہم نے انسان کو بہترین ساخت [٥] پر پیدا کیا ہے التين
5 پھر ہم نے اسے ادنیٰ ترین مخلوق کے درجہ [٦] میں لوٹا دیا۔ التين
6 بجز ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے' ان [٧] کے لیے غیر منقطع اجر ہے التين
7 پھر اس کے بعد جزا و سزا کے بارے [٨] میں آپ کو کون جھٹلا سکتا ہے؟ التين
8 کیا اللہ سب حاکموں سے بڑا [٩] حاکم نہیں؟ التين
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے العلق
1 اپنے پروردگار کے نام سے پڑھیے [٢] جس نے (ہر چیز کو) پیدا کیا العلق
2 (اور) انسان کو خون کے [٣] لوتھڑے سے پیدا کیا العلق
3 پڑھیے اور آپ کا پروردگار بڑا کریم [٤] ہے العلق
4 جس نے قلم کے ذریعہ [٥] علم سکھایا العلق
5 انسان کو وہ کچھ سکھادیا [٦] جو وہ نہیں جانتا تھا۔ العلق
6 ہرگز ایسا نہیں چاہیے کہ انسان سرکشی کرنے لگتا ہے العلق
7 اس بنا پر کہ وہ اپنے آپ کو بے نیاز دیکھتا [٧] ہے العلق
8 یقیناً (تجھے) اپنے پروردگار کی طرف لوٹنا [٨] ہے العلق
9 کیا تم نے اس شخص کو دیکھا منع [٩] کرتا ہے العلق
10 جب بندہ نماز پڑھے۔ العلق
11 ذرا سوچو تو، اگر وہ بندہ راہ راست پر ہو العلق
12 یا نافرمانی سے بچنے کا حکم دیتا ہو العلق
13 (اور) ذرا سوچو (وہ منع کرنے والا) اگر حق کو جھٹلاتا اور منہ موڑتا ہو العلق
14 تو کیا وہ یہ نہیں جانتا کہ اللہ تعالیٰ دیکھ [١٠] رہا ہے العلق
15 ہرگز ایسا نہیں چاہیے کہ اگر وہ باز نہ آیا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر اسے گھسیٹیں گے العلق
16 وہ پیشانی جو جھوٹی اور خطاکار [١١] ہے العلق
17 سو وہ اپنے اہل مجلس کو بلالے العلق
18 ہم عذاب کے فرشتوں کو بلائیں [١٢] گے العلق
19 ہرگز ایسا نہیں چاہیے۔ آپ اس کی بات نہ مانئے اور سجدہ کرکے (اپنے پروردگار کا) قرب [١٣] حاصل کیجئے العلق
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے القدر
1 ہم نے اس (قرآن) کو شب قدر [١] میں نازل کیا القدر
2 اور آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے؟ القدر
3 شب قدر ہزار مہینوں [٢] سے بہتر ہے القدر
4 روح اور فرشتے اس رات اپنے پروردگار کے اذن سے ہر حکم لے کر نازل [٣] ہوتے ہیں القدر
5 (وہ رات) سراسر سلامتی [٤] ہے طلوع فجر تک۔ القدر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے البينة
1 اہل کتاب اور مشرکین میں سے جو کافر [٢] تھے وہ (اپنے کفر سے) الگ ہونے والے [٣] نہ تھے تاآنکہ ان کے پاس روشن دلیل نہ آجائے البينة
2 (یعنی) اللہ کی طرف سے ایک رسول جو انہیں پاکیزہ صحیفے پڑھ [٤] کر سناتا ہے البينة
3 جس میں مستحکم کتابیں [٥] موجود ہیں البينة
4 اور جن لوگوں کو کتاب دی گئی تھی ان میں تفرقہ اس بات کے بعد پیدا ہوا جبکہ پہلے ان کے پاس واضح احکام آچکے [٦] تھے البينة
5 اور انہیں حکم تو یہی دیا گیا تھا کہ خالصتا اللہ کی مکمل حاکمیت تسلیم کرتے ہوئے اس کی عبادت [٧] کریں، پوری طرح یکسو ہو کر اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں اور یہی درست دین ہے البينة
6 اہل کتاب اور مشرکین میں سے جن لوگوں نے کفر کیا [٨] ہے وہ یقیناً دوزخ کی آگ میں ہوں گے اور ہمیشہ اس میں رہیں گے۔ یہی لوگ بدترین خلائق ہیں البينة
7 (اور) جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے یہی لوگ بہترین خلائق [٩] ہیں البينة
8 ان کے پروردگار کے ہاں ان کا بدلہ ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے یہ سب کچھ اس کے لیے ہے جو اپنے پروردگار [١٠] سے ڈرتا رہا البينة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الزلزلة
1 جب زمین اپنی پوری شدت سے ہلا [١] دی جائے گی الزلزلة
2 اور وہ اپنے اندر کے سارے [٢] بوجھ نکال باہر کرے گی الزلزلة
3 اور انسان [٣] کہے گا کہ اسے کیا ہو رہا ہے؟ الزلزلة
4 اس روز وہ اپنی پوری خبریں بیان کردی گی الزلزلة
5 کیونکہ اسے آپ کے پروردگار کا حکم ہی یہی ہوگا الزلزلة
6 اس دن لوگ متفرق [٥] ہو کر واپس لوٹیں گے تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھائے [٦] جائیں الزلزلة
7 چنانچہ جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہوگی وہ اسے دیکھ لے گا الزلزلة
8 اور جس نے ذرہ بھر بدی کی ہوگی وہ (بھی) اسے [٧] دیکھ لے گا الزلزلة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے العاديات
1 قسم ان گھوڑوں [١] کی جو دوڑتے وقت ہانپتے ہیں العاديات
2 پھر ان کی جو اپنی ٹاپوں [٢] سے چنگاریاں نکالتے ہیں العاديات
3 پھر ان کی جو صبح دم چھاپہ [٣] مارتے ہیں العاديات
4 پھر ان کی جو غبار اڑاتے [٤] ہیں العاديات
5 پھر اسی حالت میں وہ لشکر [٥] میں جاگھستے ہیں العاديات
6 کہ انسان اپنے پروردگار کا سخت ناشکرا [٦] ہے العاديات
7 اور اس بات کا یقیناً [٧] وہ (خود بھی) گواہ ہے العاديات
8 اور وہ مال کی محبت [٨] میں بری طرح مبتلا ہے العاديات
9 کیا وہ جانتا نہیں کہ قبروں [٩] میں جو کچھ ہے جب وہ باہر نکال لیا جائے گا العاديات
10 اور جو کچھ سینوں میں (چھپے ہوئے راز) ہیں انہیں [١٠] ظاہر کردیا جائے گا العاديات
11 تو اس دن [١١] ان کا پروردگار یقیناً ان سے پوری طرح باخبر ہوگا العاديات
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے القارعة
1 کھڑکھڑانے والی [١] القارعة
2 کیا ہے وہ کھڑکھڑانے والی القارعة
3 اور آپ کیا جانیں کہ وہ کھڑکھڑانے [٢] والی کیا ہے؟ القارعة
4 جس دن لوگ بکھرے [٣] ہوئے پروانوں کی طرح ہوں گے القارعة
5 اور پہاڑ ایسے جیسے مختلف رنگوں [٤] کی دھنکی ہوئی اون القارعة
6 پھر جس کے (نیک اعمال کے) پلڑے بھاری [٥] ہوئے القارعة
7 وہ تو دل پسند عیش میں ہوگا القارعة
8 اور جس کے پلڑے ہلکے ہوئے القارعة
9 تو اس کا ٹھکانا یہ گہری کھائی [٦] ہوگا القارعة
10 اور آپ کیا جانیں کہ وہ کیا چیز ہے؟ القارعة
11 وہ آگ [٧] ہے بھڑکتی ہوئی۔ القارعة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے التکاثر
1 تمہیں کثرت (کی ہوس) نے غافل کر رکھا [١] ہے التکاثر
2 تاآنکہ تم قبروں کو جا ملتے ہو [٢] التکاثر
3 ایسا ہرگز نہیں چاہئے، جلد ہی تم جان [٣] لو گے التکاثر
4 پھر (سن لو) ایسا ہرگز نہیں چاہیے، جلد ہی تم جان لو گے التکاثر
5 ایسا ہرگز نہیں چاہیے کاش! تم یقینی طور پر جان لیتے التکاثر
6 کہ تمہیں ضرور [٤] جہنم کو دیکھنا ہے التکاثر
7 پھر (سن لو) کہ تم اسے آنکھوں دیکھے یقین کے ساتھ [٥] دیکھ لو گے۔ التکاثر
8 پھر اس دن ضرور تم سے نعمتوں کے بارے میں باز پرس [٦] ہوگی۔ التکاثر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے العصر
1 زمانے [١] کی قسم العصر
2 بلاشبہ انسان گھاٹے [٢] میں ہے العصر
3 سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے اور ایک دوسرے کو حق کی تلقین اور صبر کی تاکید کرتے رہے [٣]۔ العصر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الهمزة
1 ہر طعنہ زن اور عیب گیری [١] کرنے والے کے لیے ہلاکت ہے الهمزة
2 جس نے مال جمع کیا [٢] اور اسے گن گن کر رکھا الهمزة
3 وہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال [٣] اسے (دنیا میں) ہمیشہ رکھے گا الهمزة
4 ہرگز نہیں وہ یقیناً چکنا چور کردینے والی میں پھینک دیا [٤] جائے گا الهمزة
5 اور آپ کیا جانیں کہ وہ چکنا چور کردینے والی کیا ہے؟ الهمزة
6 اللہ کی آگ سے خوب بھڑکائی [٥] ہوئی الهمزة
7 جو دلوں [٦] پر چڑھ جائے گی الهمزة
8 وہ ان پر ہر طرف سے بند کردی [٧] جائے گی الهمزة
9 (جبکہ وہ) اونچے اونچے ستونوں [٨] میں (گھرے ہوں گے) الهمزة
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الفیل
1 کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ آپ کے پروردگار نے ہاتھی [١] والوں سے کیا برتاؤ کیا الفیل
2 کیا اس نے ان کی تدبیر [٢] کو بے کار نہیں [٣] بنا دیا تھا ؟ الفیل
3 اور ان پرندوں کے غول کے غول بھیج دیے الفیل
4 جو ان پر کنکروں [٤] کے پتھر پھینکتے [٥] تھے الفیل
5 پھر انہیں یوں بنا دیا جیسے کھایا ہوا بھوسا [٦] ہو الفیل
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے قریش
1 چونکہ (اللہ نے) قریش کو مانوس کردیا [١] تھا قریش
2 کہ وہ سردیوں اور گرمیوں میں (تجارتی) سفر سے مانوس ہوگئے تھے قریش
3 لہٰذا [٢] انہیں چاہیے کہ اس گھر (کعبہ) کے مالک کی (ہی) عبادت کریں قریش
4 جس نے انہیں بھوک (کے دنوں) میں کھانا کھلایا اور انہیں خوف سے (بچا کر) امن [٣] عطا کیا قریش
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الماعون
1 بھلا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو روز جزا [١] کو جھٹلاتا ہے الماعون
2 یہی تو ہے جو یتیم کو دھکے [٢] دیتا ہے الماعون
3 اور مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب [٣] (بھی) نہیں دیتا الماعون
4 پھر ایسے نمازیوں کے لیے (بھی) ہلاکت ہے الماعون
5 جو اپنی نماز سے غافل [٤] رہتے ہیں الماعون
6 جو ریا کاری کرتے [٥] ہیں الماعون
7 اور معمولی برتنے کی چیزیں (بھی مانگنے پر) نہیں دیتے [٦]۔ الماعون
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الكوثر
1 ہم نے آپ کو کوثر [١] عطا کیا ہے الكوثر
2 تو آپ اپنے پروردگار کے لیے نماز ادا [٢] کیجیے اور قربانی کیجیے الكوثر
3 بلاشبہ آپ کا دشمن ہی جڑ کٹا [٣] ہے الكوثر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الكافرون
1 آپ کہہ دیجیے : اے کافرو! الكافرون
2 جس کی تم عبادت [١] کرتے ہو میں اس کی عبادت نہیں کرسکتا الكافرون
3 اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے [٢] ہو جس کی میں عبادت کرتاہوں الكافرون
4 اور نہ میں ان کی عبادت کرنے والا ہوں جن کی تم (اور تمہارے آباء و اجداد) عبادت کرتے رہے الكافرون
5 اور نہ ہی تم عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت [٣] کرتا ہوں الكافرون
6 تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے [٤] لیے میرا دین الكافرون
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے النصر
1 جب اللہ کی مدد اور فتح [١] آپہنچی النصر
2 اور آپ نے دیکھ لیا کہ لوگ گروہ در گروہ اللہ کے دین میں داخل ہو رہے [٢] ہیں النصر
3 تو آپ اپنے پروردگار [٣] کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کیجیے۔ اور اس سے بخشش طلب کیجیے۔ یقیناً وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے۔ النصر
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الہب
1 ابولہب [١] کے دونوں ہاتھ تباہ ہوں اور وہ (خود بھی) ہلاک ہو الہب
2 نہ اس کا مال اس کے کسی کام آیا اور نہ وہ جو اس [٢] نے کمایا الہب
3 جلد ہی [٣] وہ بھڑکتی آگ میں داخل ہوگا الہب
4 اور اس کی بیوی جو ایندھن [٤] اٹھائے پھرتی ہے الہب
5 اس کی گردن میں مضبوط [٥] بٹی ہوئی رسی ہوگی الہب
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الاخلاص
1 آپ کہہ دیجیے [١] کہ : اللہ ایک [٢] ہے الاخلاص
2 اللہ بے نیاز [٣] ہے الاخلاص
3 نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی [٤] کی اولاد ہے الاخلاص
4 اور اس کا ہمسر کوئی [٥] نہیں۔ الاخلاص
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الفلق
1 آپ کہیے کہ : میں صبح کے پروردگار سے [١] پناہ مانگتا [٢] ہوں الفلق
2 ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی [٣] ہے الفلق
3 اور اندھیری [٤] رات کے شر سے جب وہ چھا جائے الفلق
4 اور گرہوں میں [٥] پھونک مارنے والیوں کے شر سے الفلق
5 اور حاسد کے شر سے جب [٦] وہ حسد کرے۔ الفلق
0 شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے الناس
1 آپ کہیے کہ : میں لوگوں کے پروردگار کی پناہ مانگتا ہوں الناس
2 جو لوگوں کا بادشاہ ہے الناس
3 جو لوگوں کا الٰہ [١] ہے الناس
4 اس وسوسہ [٢] ڈالنے والے کے شر سے جو (وسوسہ ڈال کر) پیچھے ہٹ جاتا ہے الناس
5 جو لوگوں کے دلوں میں وسوسہ ڈالتا رہتا ہے الناس
6 خواہ وہ جنوں [٣] سے ہو یا انسانوں سے الناس
Flag Counter