Maktaba Wahhabi

آیت نمبرترجمہسورہ نام
1 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الفاتحة
2 سب تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سارے جہاں کا پالنے والا ہے الفاتحة
3 نہایت مہربان بے حد رحم کرنے والا ٍ الفاتحة
4 قیامت کے دن کا مالک ہے الفاتحة
5 ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں الفاتحة
6 ہمیں سیدھی راہ پر چلا الفاتحة
7 ان لوگوں کی راہ پر جن پر تو نے انعام کیے، ان کی راہ نہیں جن پر تیرا غضب نازل ہوا، اور نہ ان کی جو گمراہ ہوگئے۔ الفاتحة
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے البقرة
1 الم البقرة
2 اس کتاب میں کوئی شک و شبہ نہیں، اللہ سے ڈرنے والوں کی رہنمائی کرتی ہے البقرة
3 جو غیبی امور پر ایمان لاتے ہیں، اور نماز قائم کرتے ہیں، اور ہم نے ان کو جو روزی دی ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں البقرة
4 اور جو ایمان لاتے ہیں اس کتاب 10 پر جو آپ پر اتاری گئی، اور ان کتابوں پر جو آپ سے پہلے اتاری گئیں اور جو آخرت 11 پر یقین رکھتے ہیں البقرة
5 یہی لوگ اپنے رب کی سیدھی راہ 12 پر ہیں اور یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں البقرة
6 بے شک جن لوگوں نے کفر 13 کیا ان کے لیے برابر ہے کہ آپ انہیں (اللہ کے عذاب سے) ڈرائیں یا نہ ڈرائیں، وہ ایمان نہیں لائیں گے البقرة
7 اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر، اور ان کے کانوں پر مہر 14 لگا دی ہے، اور ان کی آنکھوں پر پردہ پڑا ہوا ہے اور ان کو بڑا عذاب ملے گا البقرة
8 اور بعض لوگ 15 ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ 16 اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور حال یہ ہے کہ وہ 17 (دل) سے مومن نہیں ہیں البقرة
9 یہ (لوگ) اللہ کو اور ایمان والوں کو دھوکہ 18 دینا چاہتے ہیں، (یہ لوگ) اپنے آپ 19 کو دھوکہ دے رہے ہیں، اور سمجھ نہیں رہے ہیں البقرة
10 ان کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے تو اللہ تعالیٰ نے ان کی بیماری (20) کو اور بڑھا دیا (21) اور ان کو قیامت کے دن دردناک عذاب (22) ملے گا، اس سبب سے کہ جھوٹے ایمان کا اظہار کرتے تھے البقرة
11 اور جب ان سے کہا جاتا ہے (23) کہ (اللہ کی) زمین پر فساد نہ پھیلاؤ، تو وہ کہتے ہیں کہ اصل میں ہم ہی تو اصلاح کرنے والے ہیں البقرة
12 مومنو ! ہوشیار رہو، بے شک یہی لوگ فساد (24) برپا کرنے والے ہیں، لیکن سمجھ (25) نہیں رہے ہیں البقرة
13 اور جب ان سے کہا جاتا ہے (26) کہ ایمان لاؤ جس طرح لوگ ایمان لائے، تو وہ کہتے ہیں (27)، کیا ہم ایمان لائیں جس طرح بے وقوف لوگ ایمان لائے، مومنو ! ہوشیار رہو، درحقیقت وہی لوگ بے وقوف ہیں، لیکن وہ اس حقیقت کو جان نہیں رہے ہیں البقرة
14 اور جب ایمان والوں سے ان کی ملاقات ہوتی ہے تو وہ کہتے ہیں (28) کہ ہم ایمان لے آئے ہیں، اور جب اپنے شیطانوں کے ساتھ تنہائی میں ہوتے ہیں، تو کہتے ہیں (29) کہ ہم تو تمہارے ساتھ ہیں ہم تو صرف مسلمانوں کا مذاق اڑاتے رہتے ہیں البقرة
15 اللہ ان کا مذاق (30) اڑا رہا ہے، اور ان کو ان کی سرکشی (31) میں بڑھنے دے رہا ہے، جس میں وہ بھٹک رہے ہیں البقرة
16 یہی تو ہیں وہ لوگ جنہوں نے ہدایت دے کر گمراہی (32) خرید لی، لیکن ان کی تجارت (33) نفع بخش نہ ہوئی اور وہ لوگ ہدایت پانے والے نہیں تھے البقرة
17 ان کی مثال (34) اس شخص کی مثال (35) ہے جس نے آگ جلائی، جب اس آگ نے اس کے ارد گرد روشنی پھیلا دی، تو اللہ نے ان کا نور چھین لیا، اور ان کو اندھیروں میں چھوڑ دیا، وہ کچھ نہیں دیکھ (36) پا رہے ہیں البقرة
18 وہ لوگ بہرے ہیں گونگے ہیں، اندھے، کبھی بھی (حق کی طرف) نہیں لوٹیں گے (37) البقرة
19 یا ان کی مثال (38) آسمان سے بارش والے بادل کی ہے، جس میں ظلمتیں ہیں، اور گرج ہے، اور بجلی ہے، کڑک کی شدت کی وجہ سے، موت کے ڈر سے اپنی انگلیوں کو اپنے کانوں میں ڈال لیتے ہیں، اور اللہ کافروں کو ہر طرف سے گھیرے (39) ہوئے ہے۔ البقرة
20 قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھوں کو اچک لے، جب جب ان کے لیے روشنی کردیتی ہے، تو اس میں چل پڑتے ہیں، اور جب ان پر تاریکی چھا جاتی ہے تو کھڑے ہوجاتے ہیں، اور اگر اللہ چاہتا تو ان کے کان اور ان کی آنکھوں کو لے جاتا (40) بے شک اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے البقرة
21 اے لوگو، اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں پیدا کیا (41) کیا اور ان لوگوں کو پیدا کیا جو تم سے پہلے گذر گئے، تاکہ تم پرہیز گار بن جاؤ البقرة
22 جس نے زمین کو تمہارے لیے فرش (42) اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتارا جس کے ذریعہ اس نے مختلف قسم کے پھل نکالے، تمہارے لیے روزی کے طور پر، پس تم اللہ کا شریک (43) اور مقابل نہ ٹھہراؤ، حالانکہ تم جانتے ہو (کہ اس کا کوئی مقابل نہیں) البقرة
23 اور اگر تم شک میں ہو اس (کلام) کی طرف سے جو ہم نے اپنے بندے پر اتار ہے، تو اس جیسی ایک سورت (44) لے کر آؤ اور اللہ کے علاوہ اپنے مددگاروں کو بلا لو، اگر سچے ہو البقرة
24 اگر تم ایسا نہ کرسکو، اور تم ہرگز ایسا نہ کرسکو گے، تو ڈروا اس آگ سے جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے، جو تیار (45) کی گئی ہے کافروں کے لیے البقرة
25 اور خوشخبری (46) دے دیجیے ان ان لوگوں کو جو ایمان (47) لائے اور عمل صالح کیا، کہ ان کے لیے ایسی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں (48) جاری ہوں گی، جب جب ان باغات میں سے کوئی پھل (49) کھانے کو دیا جائے گا، تو وہ کہیں گے کہ یہ تو وہی (پھل) ہے جو ہمیں اس کے قبل کھانے کو دیا گیا تھا اور ان کو ایسی روزی دی جائے گی، جو ایک دوسرے سے متشابہ ہوگی، اور ان کے لیے ان میں پاکیزہ بیویاں (50) ہوں گی، اور وہ لوگ جنتوں (51) میں ہمیشہ ہمیش کے لیے رہیں گے البقرة
26 اللہ تعالیٰ کو اس بات سے شرم (52) نہیں آتی کہ وہ کوئی مثال بیان کرے، مچھر (53) کی، یا اس سے بھی زیادہ (کسی حقیر شے) کی، پس جو لوگ ایمان لائے، وہ جانتے ہیں کہ یہ ان کے رب کی طرف سے حق بات ہے لیکن جن لوگوں نے کفر کیا، وہ کہتے ہیں کہ اللہ نے یہ مثال (54) بیان کر کے کیا چاہتا ہے، اس کے ذریعہ (اللہ) بہتوں کو گمراہ (55) کرتا ہے اور بہتوں کو اس کے ذریعہ ہدایت دیتا ہے، اور اس کے ذریعہ صرف فاسقوں (54) کو گمراہ کرتا ہے البقرة
27 جو اللہ سے کیے گئے عہد کو توڑتے ہیں اور جس کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے اسے کاٹتے ہیں، اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، وہ لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔ البقرة
28 تم کیسے اللہ کا انکار کرتے ہو، حالانکہ تم بے جان تھے، تو اس نے تمہیں زندہ کیا، پھر تم پر موت طاری کردے، پھر تمہیں (دوبارہ) زندہ کرے گا، پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ البقرة
29 اسی نے تمہارے لیے ان تمام چیزوں کو پیدا کیا جو زمین میں ہیں، پھر آسمان کی طرف متوجہ ہوا اور ان کو ٹھیک ٹھیک سات آسمان بنایا، اور وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔ البقرة
30 اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا (65) کہ میں زمین میں ایک نائب (٦٦) بنانے والا ہوں تو انہوں نے کہ (اے اللہ) کیا تو اس میں ایسے آدمی کو نائب بنائے گا جو اس میں فساد (٦٧) پھیلائے گا اور خونریزی کرے گا، اور ہم تو تیری تسبیح اور حمد و ثنا میں لگے رہتے ہیں اور تیری پاکی بیان کرتے رہتے ہیں۔ (اللہ نے) کہا جو میں جانتا (٦٨) تم نہیں جانتے البقرة
31 اور (اللہ نے) آدم کو تمام (٦٩) نام سکھا دئیے۔ پھر انہیں فرشتوں کے سامنے پیش (٧٠) اور کہا کہ مجھے ان کے نام (٧١) بتا ؤاگر تم سچے ہو۔ البقرة
32 انہوں نے کہا کہ (اے اللہ) تیری ذات (ہر عیب سے) پاک ہے، ہمارے پاس کوئی علم نہیں، سوائے اس کے جو تو نے ہمیں سکھایا (٧٢) ہے، تو ہی بے شک علم و حکمت والا ہے۔ البقرة
33 (اللہ نے) کہا اے آدم، تو ان فرشتوں کو ان چیزوں کے نام بتا، جب آدم نے فرشتوں کو ان کے نام بتا دئیے، تو اللہ نے کہا، کیا میں نے تم سے کہا نہیں تھا کہ میں آسمانوں اور زمین کی چھپی (٧٣) ہوئی باتوں کو جانتا ہوں اور جانتا ہوں جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو چھپاتے ہو البقرة
34 اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ (٧٤) کرو، تو سب نے (٧٥) سجدہ کیا، مگر ابلیس (٧٦) نے انکار کردیا، اور استکبار سے کام لے، اور وہ (اللہ کے علم میں) کافروں (٧٧) میں سے تھا۔ البقرة
35 اور ہم نے کہا اے آدم تم اور تمہاری بیوی (٨٧) جنت میں رہو، اور اس میں سے جتنا چاہو اور جہاں سے چاہو کھاؤ (٧٩) اور اس درخت کے قریب مت جاؤ، ورنہ ظالموں (٨٠) میں سے ہوجاؤ گے۔ البقرة
36 پھر شیطان نے ان دونوں کو لغزش (٨١) میں مبتلا کردیا، اور انہیں اس نعمت و راحت سے نکلوا دیا جس میں وہ تھے، اور ہم نے کہا کہ پستی میں اتر (٨٢) جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن (٨٣) ہوگے، اور تمہارے واسطے زمین ٹھکانا ہے، اور ایک (مقرر) وقت (٨٤) تک فائدہ اٹھانا ہے البقرة
37 پھر آدم نے اپنے رب سے چند کلمات (٨٥) سیکھے، تو اللہ نے ان کی توبہ قبول کرلی، بے شک وہی توبہ قبول کرنے والا بڑا مہربان ہے (٨٦) البقرة
38 ہم نے کہا تم سب اس سے نیچے (٨٧) جاؤ، پھر اگر تمہیں میری طرف سے ہدایت آئے، تو جو لوگ میری ہدایت کی پابندی کریں گے، انہیں نہ تو کو خوف لاحق ہوگا اور نہ ہی وہ کسی غم میں مبتلا ہوں گے البقرة
39 اور جو لوگ کفر کریں گے اور ہماری نشانیوں کو جھٹلائیں گے وہی لوگ جہنم والے ہوں گے، اور اس میں ہمیشہ رہیں گے البقرة
40 اے بنی اسرائیل (٨٨) میر اس نعمت (٨٩) کو یاد کرو جو میں نے تمہیں دیا اور مجھ سے کیے ہوئے عہد (٩٠) کو پورا کرو، میں تم سے کیے ہوئے عہد کو پورا کروں گا، اور مجھ ہی سے ڈرو البقرة
41 اور اس کتاب پر ایمان لاؤ (٩١) جو میں نے اتاری ہے اس کتاب کو سچ (٩٢) بتانے کے لیے جو تمہارے پاس ہے، اور اس کے سب سے پہلے منکر (٩٣) نہ بنو، اور میری آیتوں کے بدلے میں تھوڑی قیمت (٩٤) نہ لو، اور مجھ سے ڈرو البقرة
42 اور سچ کو جھوٹ کے ساتھ نہ ملاؤ (٩٥) اور جانتے ہوئے حق کو نہ چھپاؤ البقرة
43 اور نماز قائم (٩٦) اور زکاۃ ادا کرو، اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو البقرة
44 کیا تم لوگوں کو بھلی باتوں کا حکم دیتے ہو (٩٧) اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو، حالانکہ تم اللہ کی کتاب پڑھتے ہو، کیا تم ہوش نہیں کرتے۔ البقرة
45 اور مدد لو صبر (٩٨) اور نماز کے ذریعہ۔ اور یہ (نماز) بہت بھاری (٩٩) ہوتی ہے، سوائے ان لوگوں کے جو اللہ سے ڈرنے والے ہیں البقرة
46 جو یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے رب سے ملنے والے ہیں اور اسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں البقرة
47 اے بنی اسرائیل، میری وہ نعمت (١٠٠) یاد کرو جو میں نے تمہیں دی، اور یہ کہ میں نے تمہیں سارے جہان (١٠١) والوں پر فضیلت دی البقرة
48 اور اس دن سے ڈرو (١٠٢) جب کوئی کسی کے کچھ بھی کام نہ آئے گا، اور نہ کسی کی طرف سے کوئی سفارش قبول کی جائے گی، اور نہ ہی کوئی معاوضہ لیا جائے گا، اور نہ ان کی مدد کی جائے گی البقرة
49 اور (یاد کرو) جب ہم نے تم کو آل فرعون سے نجات (١٠٣) دی تو تمہیں بدترین عذاب دیتے تھے، تمہارے بیٹوں کو ذبح کردیتے اور تمہاری عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے، اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی البقرة
50 (اور یاد کرو) جب ہم نے تمہارے لیے دریا کو پھاڑا، تم کو بچا لیا (١٠٤) اور آل فرعون کو تمہارے دیکھتے ہی دیکھتے ڈبو دیا البقرة
51 اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ لیا، پھ رتم نے اس کے پیچھے بچھڑے کو (اپنا معبود) بنا لیا، تم (اپنے حق میں) بڑے ہی ظالم تھے البقرة
52 پھر ہم نے اس کے بعد بھی تمہیں معاف (١٠٥) کردیا، شاید کہ تم شکر گذار بن جاؤ البقرة
53 اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب (١٠٦) اور فرقان (حق و باطل میں فیصلہ کرنے والی چیز) دیا، تاکہ تم ہدایت حاصل کرو البقرة
54 اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو، تم نے بچھڑے کو اپنا معبود بنا کر اپنے آپ پر ظلم کیا ہے، پس تم اپنے خالق کے حضور توبہ (١٠٧) کرو۔ اور ایک دوسرے کو قتل کرو، یہ تمہارے خالق کے نزدیک تمہارے لیے بہتر ہے، چنانچہ اللہ نے تمہاری توبہ قبول کی، بے شک وہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا اور نہایت مہربان ہے البقرة
55 اور جب تم نے موسیٰ سے کہا کہ ہم تو تم پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے، جب تک کہ اللہ کو سامنے نہ دیکھ (١٠٨) لیں، پس دیکھتے ہی دیکھتے کڑک اور گرج والی آگ نے تمہیں پکڑ لیا البقرة
56 پھر ہم نے تمہاری موت کے بعد تم کو زندہ کیا، تاکہ شکر گذار بنو البقرة
57 اور ہم نے تم پر بادلوں کا سایہ (١٠٩) کیا اور تمہارے لیے من و سلوی اتارا، اور (اجازت دی کہ) ہم نے تمہیں جو نعمتیں (١١٠) دی ہیں انہیں کھاؤ اور انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا، بلکہ وہ اپنے آپ پر ظلم کر رہے تھے البقرة
58 اور جب ہم نے کہا کہ اس بستی میں داخل ہوجاؤ، اور اس میں جتنا چاہو اور جہاں سے چاہو کھاؤ، اور دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو، اور (حطۃ) (١١١) کہتے جاؤ یعنی ہماری معافی ہو ہم تمہاری خطائیں بخش دیں گے اور نیک لوگوں کو ہم زیادہ دیں گے البقرة
59 پھر ظالموں نے اس قول کی جگہ جو ان سے کہا گیا تھا ایک دوسرا قول بدل دیا، تو ہم نے ظالموں پر ان کے فسق کے سبب آسمان سے ایک عذاب اتار دیا البقرة
60 اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا، تو ہم نے کہا کہ آپ پنی لاٹھ سے پتھر پر ضرب لگائیے، تو اس سے بارہ چشمے (١١٢) ابل پڑے ہر گروہ نے اپنا گھاٹ پہچان لیا (ہم نے کہا کہ) اللہ کی دی ہوئی روزی میں سے کھاؤ اور پیو، اور زمین میں فساد کرتے نہ پھرو البقرة
61 اور جب تم نے کہا کہ اے موسی، ہم تو ایک کھانے پر ہرگز صبر (١١٣) نہیں کریں گے، اس لیے اپنے رب سے دعا کیجیے کہ وہ ہمارے لیے وہ چیزیں پیدا کرے جو زمین اگاتی ہے یعنی ساگ، ککڑی، گیہوں، مسور اور پیاز، موسیٰ نے کہا کہ تم لوگ اچھی چیز کے بدلے گھٹیا چیز لینا چاہتے ہو، کسی شہر میں اتر کر چلے جاؤ، جو مانگ رہے ہو وہ ملے گا اور ان پر ذلت و محتاجی مسلط کردی گئی، اور اللہ کے غضب کے مستحق ہوئے۔ یہ اس لیے کہ وہ اللہ کی نافرمانی کرتے تھے، اور اس کے حدود سے تجاوز کرتے تھے البقرة
62 بے شک جو لوگ ایمان لائیے اور جو لوگ یہودی ہوگئے، اور نصاری اور بے دین لوگ (١١٤) (ان میں سے) جو لوگ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لائیں گے اور عمل صالح کریں گے، ان کو ان کے رب کے پاس اجر ملے گا، اور ان کو کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ ان کو کوئی غم لاحق ہوگا۔ البقرة
63 اور جب ہم نے تم سے عہد لیا، اور طور پہاڑ (١١٥) کو تمہارے اوپر اٹھایا ( اور کہا کہ) ہم نے تمہیں جو دیا ہے اسے مضبوطی کے ساتھ تھام لو، اور اس میں جو ہے اسے یاد کرو تاکہ (اللہ سے) ڈرو البقرة
64 پھر اس کے بعد تم (اپنے عہد سے) پھر گئے، پس اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی، تو تم خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوتے البقرة
65 اور یقیناً تم نے ان لوگوں کو جان لیا جنہوں نے تم میں سے ہفتہ (١١٦) کے حکم میں زیادتی کی، تو ہم نے ان سے کہا کہ تم لوگ پھٹکارے ہوئے بندر ہوجاؤ البقرة
66 پس ہم نے اس واقعہ کو اس زمانہ کے لیے اور اس کے بعد آنے والے زمانوں کے لیے عبرت بنا دیا اور اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے نصیحت بنا دیا البقرة
67 اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ تمہیں اس بات کا حکم دے رہا ہے کہ ایک گائے (١١٧) ذبح کرو۔ انہوں نے کہا : کیا آپ ہمارا مذاق (١١٨) اڑا رہے ہیں؟ (موسی نے) کہا کہ میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں کہ جاہل بنوں البقرة
68 انہوں نے کہا کہ آپ ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کیجیے تاکہ واضح کردے کہ وہ کسی (١١٩) ہو (موسی نے) کہا، اللہ کہتے ہیں کہ وہ گائے نہ بوڑھی ہو اور نہ بہت چھوٹی، بلکہ درمیانی عمر کی ہو، پس جو کچھ تم کو حکم ہوتا ہے وہ کرو البقرة
69 انہوں نے کہا : آپ اپنے رب سے ہمارے دعا کردیجئے، واضح کردے کہ اس کار نگ کیسا ہو، (موسی نے) کہا، اللہ کہتے ہیں کہ وہ گائے زرد رنگ کی ہو، اس کا رنگ اتنا دیدہ زیب ہو کہ دیکھنے والوں کو خوش کردے البقرة
70 انہوں نے کہا : اپنے رب سے ہمارے لیے دعا کردیجئے، واضح کردے کہ وہ کیسی ہو، بے شک وہ گائے ہم پر مشتبہ ہوگئی، اور ہم انشاء اللہ ضرور (اسے) پا جائیں گے البقرة
71 (موسی نے) کہا، اللہ کہتے ہیں کہ وہ گائے کام کرنے والی نہ ہو جو زمین میں ہل چلاتی ہو، یا کھیتوں کو سیراب کرتی ہو، تندرست ہو، اس میں کوئی داغ نہ ہو، وہ لوگ بولے کہ اب آپ نے ٹھیک بات بتائی ہے، پس انہوں سے ذبح کیا، اور امید نہ تھی کہ وہ کرپائیں گے البقرة
72 اور جب تم لوگوں نے ایک شخص کو قتل کردیا، پھر اس کے بارے میں آپس میں اختلاف کیا، اور اللہ ظاہر کرنے والا تھا جسے تم چھپا رہے تھے البقرة
73 تو ہم نے کہا کہ اس گائے کا کوئی ٹکڑا مردہ جسم سے لگاؤ، اللہ تعالیٰ اسی طرح مردوں کو زندہ (١٢٠) کرے گا، اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھ جاؤ البقرة
74 پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت (١٢١) ہوگئے، پس وہ پتھر کے مانند ہیں یا اس سے بھی زیادہ سخت، اور بعض پتھر ایسے بھی ہیں جن سے نہریں جاری ہوتی ہیں، اور بعض ایسے ہیں جو پھٹ جاتے ہیں، پھر ان میں سے پانی نکل آتا ہے، اور بعض ایسے ہیں جو اللہ کے ڈر سے گرجاتے ہیں، اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں ہے البقرة
75 کیا تم امید (١٢٢) رکھتے ہو کہ (یہ لوگ) تمہارے لیے ایمان لے آئیں گے، حالانکہ ان میں کا ایک گروہ کلام الٰہی سنتا تھا، پھر اسے سمجھ لینے کے بعد، جان بوجھ کر اسے بدل دیتا تھا البقرة
76 اور (یہ لوگ) جب مسلمانوں سے ملتے (١٢٣) ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں، اور جب ایک دوسرے سے تنہائی میں ملتے ہیں، تو کہتے ہیں کیا تم انہیں وہ باتیں بتا دیتے ہو جو اللہ نے تمہیں بتائی ہیں، تاکہ وہ اللہ کے حضور انہیں حجت بنا کر تمہارے ساتھ جھگڑیں، کیا تم سمجھتے نہیں ہو البقرة
77 کیا یہ لوگ جانتے (١٢٤) نہیں کہ وہ اللہ سب کچھ جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو ظاہر کرتے ہیں البقرة
78 اور ان میں سے بعض لوگ ان پڑھ ہیں جو سوائے چند بے جا آرزو کے (اللہ کی) کتاب میں سے کچھ بھی نہیں جانتے، اور وہ صرف خام خیالی میں مبتلا ہیں البقرة
79 پس خرابی ہے ان لوگوں کے لیے جو اپنے ہاتھ سے کتاب لکھ (١٢٥) لیتے ہیں، پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے، تاکہ اس کے بدلے کچھ مال حاصل کریں، پس ان کے لیے خرابی ہے، اپنے ہاتھوں سے لکھی ہوئی (کتاب) کے سبب، ان کے لیے خرابی ہے ان کی اپنی کمائی کے سبب البقرة
80 اور انہوں نے کہا کہ ہمیں آگ (١٢٦) چند دن سے زیادہ ہرگز نہ چھوئے گی، آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم نے اللہ سے کوئی عہد و پیمان لے لیا ہے، کہ اللہ اس عہد کے خلاف نہ کرے گا، یا تم اللہ کے بارے میں وہ کہتے ہو جو تم نہیں جانتے البقرة
81 ہاں (وہ جہنم میں ہمیشہ کے لیے رہیں گے) جنہوں نے گناہ (١٢٧) کیا، اور ان کے گناہوں نے انہیں گھیر لیا، وہی لوگ جہنمی ہوں گے، اس میں ہمیشہ رہیں گے البقرة
82 اور جو لوگ ایمان (١٢٨) لائے اور نیک عمل کیا، وہی لوگ جنتی ہوں گے، اس میں ہمیشہ رہیں گے البقرة
83 اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے اقرار (١٢٩) لے کہ تم اللہ کے سو کسی کی عبادت (١٣٠) نہیں کرو گے اور والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ کروگے، اور رشتہ داروں، یتیموں (١٣١) اور مسکینوں کے ساتھ بھی (اچھا سلوک کروگے) اور لوگوں کے ساتھ اچھی (١٣٢) بات کرو، اور نماز قائم کرو اور زکاۃ دو، پھر کچھ افراد (١٣٣) کے سوا، تم سب نے منہ پھیرتے ہوئے اس عہد کو پس پشت (١٣٤) ڈال دیا البقرة
84 اور جب ہم نے تم سے عہد لیا (١٣٥) کہ آپس میں خونریزی نہ کروگے اور اپنے لوگوں کو ان کے گھروں سے ھہ نکالو گے، تو تم نے اقرار کیا، اور تم اس کی گواہی بھی دیتے ہو البقرة
85 پھر تمہارا حال یہ ہے کہ اپنے لوگوں کو قتل کرتے ہو، ایک گروہ کو ان کے گھروں سے نکالتے ہو، ان کے خلاف گناہ اور ظلم کے طور پر ایک دوسرے کی مدد کرتے ہو، اور اگر وہ تمہارے پاس قیدی ہو کر آتے ہیں تو فدیہ دے کر ان کو چھڑا لیتے ہو، حالانکہ ان کو (ان کے گھروں سے) نکالنا ہی تمہارے اوپر حرام تھا، کیا تم لوگ اللہ کی کتاب کے بعض حصوں کو مانتے ہو، اور بعض کا انکار کرتے ہو، پس تم میں سے جو کوئی ایسا کرے گا، اس کا بدلہ دنیا کی زندگی میں رسوائی ہوگی، اور قیامت کے دن شدید ترین عذاب کی طرف ان کا رخ موڑ دیا جائے گا اور اللہ تمہارے کرتوتوں سے غافل نہیں ہے البقرة
86 انہی لوگوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی (١٣٦) قبول کرلی، ان سے نہ تو عذاب کو ہلکا کیا جائے گا اور نہ ہی ان کی مدد کی جائے گی البقرة
87 اور ہم نے موسیٰ کو کتاب (١٣٧) دی، اور ان کے بعد دیگر رسولوں کو بھیجا، اور عیسیٰ ابن مریم کو معجزے (١٣٨) دئے، اور روح القدس (١٣٩) (جبرئیل) کے ذریعہ ان کی تائید کی کیا ایسا نہیں ہے کہ جب بھی کوئی رسول ایسا حکم لے کر آیا جو تمہاری خواہشِ نفس کے مطابق نہ تھا، تو تم نے استکابر سے کام لیا، پھر تم نے (انبیاء) کی ایک جماعت کو جھٹلایا، اور ایک دوسری جماعت کو قتل کیا البقرة
88 اور انہوں نے کہا کہ ہمارے دلوں پر غلاف (١٤٠) پڑا ہے، بلکہ ان کے کفر کے سبب اللہ تعالیٰ نے ان پر لعنت بھیج دی ہے، اس لیے وہ بہت کم ایمان لائیں گے البقرة
89 اور جب ان کے لیے اللہ کی طرف سے ایک کتاب آئی جو ان کے پاس پہلے سے موجود کتاب کی تصدیق کر رہی تھی۔ (تو اس کا انکار کربیٹھے) حالانکہ اس کے قبل کافروں پر غلبہ کی تمنا (١٤١) (اسی کتاب کے ذریعہ) کرتے تھے۔ تو جب ان کے پاس وہ چیز آگئی جسے وہ پہچان گئے تو اس کا انکار کردیا، پس اللہ کی لعنت (١٤٢) ہو کافروں پر البقرة
90 بڑی ہی بری وہ چیز (١٤٣) تھی جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانوں کو بیچ ڈالا، یعنی الہ کی نازل کردہ (کتاب) کا انکار کردیا، سرکشی اور حسد کی وجہ سے کہ اللہ اپنا فضل اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے (کیوں) اتارتا ہے۔ پس وہ (اللہ کے) غضب پر غضب کے مستحق بنے، اور کافروں کو بڑا رسوا کن عذاب ملے گا البقرة
91 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو کتاب اتاری ہے، اس پر ایمان (١٤٤) لاؤ تو کہتے ہیں کہ ہم تو اس کتاب پر ایمان رکھتے ہیں جو ہم پر اتاری گئی ہے، اور وہ اس کے سوا (دوسری کتابوں) کا انکار کرتے ہیں۔ حالانکہ وہ بالکل حق ہے اور ان کے پاس جو کتاب ہے اس کی تصدیق کرتی ہے۔ آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم ایمان والے تھے تو پہلے زمانے میں اللہ کے نبیوں کو کیوں قتل کرتے تھے البقرة
92 اور موسیٰ تمہارے پاس معجزے لے کر آئے، پھر تم نے ان کے بعد، حد سے تجاوز کرتے ہوئے بچھڑے (١٤٥) کو (اپنا معبود) بنا لیا البقرة
93 اور جب ہم نے تم سے عہد لیا، اور طور پہاڑ (١٤٦) کو تمہارے اوپر اٹھایا (اور کہا) کہ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے پوری قوت کے ساتھ تھام لو اور سنو، تو انہوں نے کہا کہ ہم نے سن لیا اور ہم کرنے کے نہیں، اور ان کے دلوں میں، ان کے کفر کی وجہ سے بچھڑے کی محبت (١٤٧) بٹھا دی گئی۔ آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم ایمان والے ہو تو تمہارا ایمان تمہیں بڑی بری بات (١٤٨) کا حکم دیتا ہے البقرة
94 آپ کہہ دیجئے کہ اگر اللہ کے نزدیک آخرت کا گھر (١٤٩) صرف تمہارے لیے ہے، اوروں کے لیے نہیں، تو اگر تم سچائی پر ہو تو موت کی تمنا کرو البقرة
95 اور وہ اپنے ماضی کے کرتوتوں کی وجہ سے اس کی تمنا (١٥٠) کبھی بھی نہ کریں گے، اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے البقرة
96 اور آپ انہیں زندگی کے لیے لوگوں میں زیادہ حریص پائیں گے، حتی کہ مشرکوں سے بھی زیادہ، ان میں کا ہر ایک یہی چاہتا ہے کہ کاش اسے ہزار سال کی زندگی ملے، حالاعمر کی زیادتی اسے عذاب سے نہ بچا سکے گی، اور اللہ ان کے کرتوتوں کو دیکھ رہا ہے البقرة
97 آپ کہہ دیجئے کہ اگر کوئی جبریل کا دشمن (١٥١) ہے (تو اسے کچھ نقصان نہیں) اس لیے کہ اس نے قرآن آپ کے دل پر اللہ کے حکم سے اتارا ہے، جو گذشتہ آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے، اور مومنین کے لیے ہدایت اور خوشخبری ہے البقرة
98 جو کوئی اللہ، اس کے فرشتوں، اس کے رسولوں اور جبریل و میکائیل کا دشمن ہے تو اللہ کافروں کا دشمن ہے البقرة
99 اور ہم نے تم پر کھلی آیتیں (١٥٢) اتاری ہیں، اور ان کا انکار فاسق لوگ ہی کریں گے البقرة
100 کیا ایسا نہیں، کہ جب کبھی انہوں کوئی عہد کیا، تو ان کی ایک جماعت نے اسے پس پشت (١٥٣) ڈال دیا، بلکہ ان میں سے اکثر لوگ یقین نہیں رکھتے البقرة
101 اور جب ان کے پاس اللہ کی طرف سے ایک رسول آیا جو تصدیق کر رہا تھا اس کتاب کی جو ان کے پاس تھی، تو اہل کتاب کی ایک جماعت نے الہ کی کتاب اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دی (١٥٤) جیسے کہ وہ کچھ جانتے ہی نہیں البقرة
102 اور وہ پیچھے ہو لیے ان باتوں کے جو شیاطین، سلیمان کے عہد سلطنت میں پڑھا کرتے تھے، اور سلیمان نے کفر نہیں کیا، بلکہ شیاطین نے کفر کیا کہ وہ لوگوں کو جادو (١٥٥) سکھایا کرتے تھے، اور اس چیز کے پیچھے ہولئے جو بابل میں ہاروت و ماروت دو فرشتوں پر اتاری گئی۔ اور وہ دونوں کسی کو جادو سکھانے سے پہلے بتا دیا کرتے تھے کہ ہم تو صرف آزمائش کے طور پر بھیجے گئے ہیں، اس لیے کفر نہ کرو، پھر بھی لوگ ان دونوں سے وہ کچھ سیکھتے تھے جس کے ذریعہ آمی اور اس کی بیوی کے درمیان تفریق (١٥٦) پیدا کرتے تھے، اور وہ اس (جادو) کے ذریعہ بغیر اللہ کی مشیت کے کسی کو نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے، اور لوگ ان سے وہ چیز سیکھتے تھے جو ان کے لیے نقصان دہ تھی، اور نفع (١٥٧) نہ پہنچا سکتی تھی، حالانکہ وہ جانتے تھے کہ جو کوئی جادو (١٥٨) کو اختیار کرے گا، اس کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا، اور بہت ہی بری شے تھی جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا، کاش وہ اس بات کو سمجھتے البقرة
103 اور اگر وہ لوگ ایمان لاتے اور تقوی کی راہ اختیار کرتے تو اللہ کے پاس انہیں بہت ہی اچھا بدلہ ملتا، کاش وہ اس بات کو سمجھتے البقرة
104 اے ایمان والو، تم لوگ (نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رعایت کرنے کی درخواست کرتے وقت) ” راعنا“ (١٥٩) نہ کہو، اور ” انظرنا“ کہو، اور غور سے سنو، اور کافروں کے لیے دردناک عذاب ہے البقرة
105 اور کافر اہل کتاب اور مشرکین نہیں چاہتے کہ تمہارے رب کی طرف سے کوئی خیر تم پر اتاری جائے، اور اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت کے لیے خاص کردیتا ہے، اور اللہ عظیم فضل والا ہے البقرة
106 ہم جب کوئی آیت منسوخ (١٦٠) کردیتے ہیں یا اسے بھلا دیتے ہیں (یا اسے بغیر تبدیل کیے باقی رہنے دیتے ہیں) تو اس سے اچھی یا اسی جیسی دوسری آیت لے آتے ہیں، کیا تمہیں معلوم نہیں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے البقرة
107 کیا تم نہیں جانتے کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اللہ کے لیے ہے، اور اللہ کے سوا تمہارا نہ کوئی ولی ہے اور نہ مددگار البقرة
108 کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے رسول اسے اسی طرح سوالات (١٦١) کرتے رہو، جیسے اس سے قبل موسیٰ (علیہ السلام) سے سوالات کیے جاتے رہے، اور جس نے ایمان کے بدلے کفر کو قبول کرلیا وہ سیدھی راہ سے بھٹک گیا البقرة
109 بہت سے اہل کتاب چاہتے ہیں کہ کاش وہ تم لوگوں کو ایمان لے آنے کے بعد کفر کی طرف لوٹا دیں (١٦٢) وہ لوگ ایسا محض حسد کی وجہ سے، اور ان پر حق واضح ہوجانے کے بعد کر رہے ہیں، پس تم لوگ عفو و درگذر سے کام لو، یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم بھیج دے، اللہ ہر چیز پر قادر ہے البقرة
110 اور نماز قائم کرو، اور زکاۃ دو اور جو بھلائی بھی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے، اسے اللہ کے پاس پاؤ گے، اللہ تمہارے کاموں کو خوب دیکھ رہا ہے البقرة
111 اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ جنت میں صرف وہی داخل (١٦٣) ہوگا، جو یہودی یا نصرانی ہوگا، یہ ان کی من مانی تمائیں ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم سچے ہو تو اپنی دلیل لاؤ البقرة
112 ہاں، جو کوئی اللہ کے لیے سر تسلیم خم (١٦٤) کردے اور وہ اچھا کام کرنے والا ہو، تو اس کا اجر اللہ کے نزدیک ثابت ہے، اور انہیں کوئی خوف و غم لاحق نہیں ہوگا البقرة
113 اور یہود (١٦٥) کہتے ہیں کہ نصاریٰ صحیح دین پر نہیں اور نصاری کہتے ہیں کہ یہود صحیح دین پر نہیں، حالانکہ سبھی اللہ کی کتاب پڑھتے ہیں، ایسا ہی وہ لوگ بھی کہتے ہیں جو کچھ بھی نہیں جانتے ہیں (یعنی بت پرست اور مشرکین عرب) پس اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ان کے درمیان ان امور میں فیصلہ کردے گا جن میں آپس میں اختلاف کرتے تھے البقرة
114 اور اس سے بڑا ظالم (١٦٦) کون ہوگا جو اللہ کی مسجدوں میں اللہ کا نام لیے جانے سے روکتا ہے، اور اس کی بربادی کے لیے کوشاں رہتا ہے، ان کے لیے مناسب یہی تھا کہ ان مساجد میں اللہ سے ڈرتے ہوئے (اور خشوع و خضوع کے ساتھ) داخل ہوتے، ان کے لیے دنیا میں رسوائی (١٦٧)، اور آخرت میں ان کے لیے عذاب عظیم ہوگا البقرة
115 اور مشرق و مغرب (١٦٨) کا مالک اللہ ہے، پس تم جس طرف رخ کرو گے، وہاں اللہ کو پاؤ گے (١٦٩) بے شک اللہ کمال و سعت والا اور بڑا جاننے والا ہے البقرة
116 اور وہ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ نے (اپنے لیے) اولاد (١٧٠) بنائی ہے، اللہ پاک ہے، بلکہ آسمانوں اور زمین کی ہر چیز اس کی ملکیت ہے، ہر چیز اس کے آگے گردن جھکائے ہوئی ہے البقرة
117 اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمین (١٧١) کا (بغیر نمونہ دیکھے) پیدا کرنے والا ہے، اور وہ جب کسی چیز (کو وجود میں لانے) کا فیصلہ کرلیتا ہے، تو کہہ دیتا ہے کہ ہوجا، وہ چیز وجود میں آجاتی ہے البقرة
118 اور جو لوگ علم نہیں رکھتے، انہوں نے کہا اللہ ہم سے باتیں (١٧٢) کیوں نہیں کرتا، یا کوئی نشانی (١٧٣) ہمارے پاس کیوں نہیں آتی، ایسا ہی ان لوگوں نے بھی کہا تھا جو ان سے پہلے تھے، ان کے دل (١٧٤) ایک دوسرے جیسے ہیں، ہم نے اپنی نشانیاں (١٧٥) ان لوگوں کے لیے بیان کردی ہیں جو یقین رکھتے ہیں البقرة
119 بے شک ہم نے آپ کو دین حق (١٧٦) دے کر، خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے، اور آپ سے اہل جہنم (١٧٧) کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا البقرة
120 اور یہود و نصاری آپ سے ہرگز راضی (١٧٨) نہیں ہوں گے، یہاں تک کہ آپ ان کے دین کی اتباع کرنے لگیں، آپ کہہ دیجئے کہ اصل ہدایت، اللہ کی ہدایت ہے، اور اگر آپ نے اس علم کے بعد جو آپ کے پاس آچکا ہے، ان کی خواہشات (١٧٩) کی پیروی کی، تو اللہ کی طرف سے آپ کا کوئی حمایتی اور مددگار نہ ہوگا البقرة
121 جن کو ہم نے کتاب (١٨٠) دی ہے، اس کی ایسی تلاوت کرتے ہیں جیسی ہونی چاہئے، وہی لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں، اور جو لوگ اس کا انکار کریں گے، وہی خسارہ اٹھانے والے ہوں گے البقرة
122 اے بنی اسرائیل، میرے اس احسان کو یاد کرو جو میں تم پر کیا، اور (خاص طور پر اس احسان کو کہ) میں نے تمہیں اس دور کے تمام جہاں والوں پر فضیلت دی البقرة
123 اور اس دن (١٨١) سے ڈرو جب کوئی کسی کے کچھ بھی کام نہ آئے گا، اور نہ کوئی معاوضہ قبول کیا جائے گا، اور نہ کوئی سفارش کام آئے گی، اور نہ کوئی ان کی مدد کے لیے پہنچے گا البقرة
124 اور (یاد کرو) جب ابراہیم (١٨٢) کو ان کے رب نے چند باتوں (١٨٣) کے ذریعہ آزمایا، تو انہوں نے ان سب کو پورا کردکھلایا، اللہ تعالیٰ نے کہا، میں تمہیں لوگوں کا امام بنانے والا ہوں، کہا : اور میری اولاد میں سے بھی۔ تو اللہ نے فرمایا : ظالم لوگ (١٨٤) میرے اس وعدہ میں داخل نہیں ہوں گے البقرة
125 اور (یاد کرو) جب ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لیے بار بار لوٹ کر آنے کی جگہ (١٨٥) اور گہوارۂ امن بنایا، اور (انہیں حکم دیا کہ) مقام ابراہیم (١٨٦) کو نماز کی جگہ بناؤ، اور ہم نے ابراہیم و اسماعیل (علیہما السلام) کو وصیت کی کہ میرے گھر کو طواف و اعتکاف کرنے والوں اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے صاف ستھرا (١٨٧) رکھو البقرة
126 اور (یاد کرو) جب ابراہیم نے کہا کہ اے میرے رب، تو اس شہر کو پر امن (١٨٨) بنا دے، اور یہاں کے رہنے والوں میں سے جو لوگ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لائیں، انہیں مختلف قسم کے میوے عطا فرما، اللہ نے کہا اور جو کافر ہوگا اسے بھی کچھ دنوں تک نفع پہنچاؤں گا، پھر اسے جہنم کے عذاب میں داخل ہونے پر مجبور کردوں گا، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے البقرة
127 اور (یاد کرو) جب ابراہیم (علیہ السلام) بیت اللہ کی بنیادیں اٹھا رہے تھے، اور اسماعیل بھی، اور دعا (١٨٩) کرتے تھے کہ اے ہمارے رب، اس عمل کو ہماری طرف سے قبول فرما لے، بے شک تو بڑا سننے والا اور جاننے والا ہے البقرة
128 اے ہمارے رب، ہمیں اپنا اطاعت گذار بندہ بنا، اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک جماعت کا اپنا اطاعت گذار بنا اور ہمیں ہماری عبادت (١٩٠) کے طریقے سکھا دے، اور ہمیں بخش دے، بے شک تو ہی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے البقرة
129 اور اے ہمارے رب، انہی میں سے ایک رسول (١٩١) ان کی ہدایت کے لیے مبعوث فرما، جو تیری آیتیں انہیں پڑھ کر سنائے، اور انہیں قرآن و سنت کی تعلیم دے، اور انہیں پاک کرے، بے شک تو بڑا زبردست اور حکمت والا ہے البقرة
130 اور ملت ابراہیمی (١٩٢) سے، سوائے اس آدمی کے جس نے اپنے آپ کو احمق بنایا، کون اعراض کرسکتا ہے، اور ہم نے دنیا میں اسے چن لیا تھا، اور آخرت میں وہ نیک لوگوں میں سے ہوگا البقرة
131 (یاد کرو) جب ابراہیم سے اس کے رب نے کہا کہ (اے ابراہیم) تو اپنے رب کا اطاعت گذار بندہ (١٩٣) بن جا، تو اس نے کہا کہ میں رب العالمین کا اطاعت گذار بن گیا البقرة
132 اور یہی وصیت ابراہیم (١٩٤) نے اپنے بیٹوں کو اور یعقوب نے (اپنے بیٹوں کو) کی، کہ اے میرے بیٹو، اللہ نے تمہارے لیے دین اسلام کو اختیار کرلیا ہے، اس لیے جب مرو تو اسلام کی حالت میں مرو البقرة
133 کیا جب یعقوب (195) کی موت قریب تھی تو تم لوگ وہاں موجود تھے؟ جب اس نے اپنے بیٹوں سے پوچھا کہ میرے بعد تم لوگ کس کی عبادت کرو گے؟ انہوں نے کہا کہ ہم آپ اور آپ کے آباء ابراہیم، اسماعیل اور اسحاق کے معبود، ایک اللہ کی عبادت کریں گے، اور ہم اسی (ایک اللہ) کے اطاعت گذار ہیں البقرة
134 وہ ایک جماعت (١٩٦) تھی جو گذر چکی، انہوں نے جو کچھ کمایا ان کے لیے ہے، اور تم نے جو کمایا تمہارے لیے، تم سے ان کے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا البقرة
135 اور انہوں نے کہا یہودی یا نصرانی ہوجاؤ، تاکہ راہ راست پر آجاؤ (اے میرے نبی) آپ کہہ دیجئے کہ ہم نے ابراہیم کی ملت کو اپنا لیا (١٩٧) ہے جنہوں نے تمام ادیانِ باطلہ کو چھوڑ کر، دین توحید کو قبول کرلیا تھا، اور جو مشرک (١٩٨) نہیں تھے البقرة
136 (اے مسلمانو !) تم کہو کہ ہم اللہ پر ایمان (١٩٩) لائے اور اس کتاب پر جو ہماری طرف بھیجی گئی اور ان تعلیمان پر بھی جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب اور ان کی اولاد پر اتریں، اور ان تمام کتابوں اور تعلیمات پر جو موسیٰ و عیسیٰ اور دیگر انبیاء کو ان کے رب کی طرف سے ملیں، ہم ان انبیاء کے درمیان تفریق نہیں کرتے، اور ہم اسی اللہ کے اطاعت گذار ہیں البقرة
137 پس اگر یہ (یہود و نصاری) تمہاری طرح ایمان (٢٠٠) لے آئے، تو راہ راست پر آگئے، اور اگر انہوں نے حق سے منہ پھیر لیا، تو (اس لیے کہ وہ) مخالفت و عداوت پر آگئے، پس اللہ آپ کے لیے ان کے مقابلے میں کافی ہوگا، اور وہ بڑا سننے والا اور بڑا جانے والا ہے البقرة
138 (اے یہود و نصاری) اللہ کا رنگ (٢٠١) اختیار کرلو، اور اللہ کے رنگ سے اچھا کون سا رنگ ہوسکتا ہے، اور ہم اسی کی بندگی کرتے ہیں البقرة
139 آپ کہہ دیجئے کہ کیا تم لوگ ہم سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے (٢٠٢) ہو، حالانکہ وہی ہمارا اور تمہارا رب ہے اور ہمارے اعمال ہمیں کام آئیں گے اور تمہارے اعمال تمہیں اور ہم نے اپنی بندگی اسی کے لیے خاص کردی ہے البقرة
140 کیا تم یہ کہتے (٢٠٣) ہو کہ ابراہیم، اسماعیل، اسحاق یعقوب اور اس کی اولاد، یہودی یا نصرانی تھے؟ آپ کہہ دیجئے کہ تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ؟ اور اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جس نے اللہ کی طرف سے، اس کے پاس موجود گواہی کو چھپا (٢٠٤) دیا، اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں ہے البقرة
141 وہ ایک جماعت (٢٠٥) تھی جو گذر چکی، انہوں نے جو کچھ کمایا ان کے لیے ہے، اور تم نے جو کمایا تمہارے لیے، تم سے ان کے اعمال کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا البقرة
142 عنقریب نادان لوگ کہیں گے کہ ان مسلمانوں کو کس چیز نے ان کے اس قبلہ (206) (بیت المقدس) سے پھیر دیا، جس پر وہ پہلے سے تھے، آپ کہہ دیجئے کہ مشرق و مغرب کا مالک (٢٠٧) صرف اللہ ہے، وہ جسے چاہتا ہے صراط مستقیم پر ڈال دیتا ہے البقرة
143 اور اس طرح ہم نے تمہیں اے مسلمانو ! ایک معتد (٢٠٨) اور بہترین امت بنایا تاکہ تم لوگوں کے بارے میں گواہی (٢٠٩) دو، اور رسول تمہارے بارے میں گواہی دیں اور وہ قبلہ جس طرف آپ پہلے سے متوجہ ہوتے تھے، ہم نے اس لیے بنایا تھا تاکہ دیکھیں کہ کون ہمارے رسول کی اتباع کرتا ہے (٢١٠) اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے، اور اسے قبول کرنا بہت ہی بھاری گذر رہا تھا، سوائے ان لوگوں کے جنہیں اللہ نے ہدایت دی، اور اللہ ایسا نہیں کہ تمہارا سابق ایمان (وعمل) ضائع کردے، بے شک اللہ لوگوں کے لیے بہت ہی شفقت اور رحمت والا ہے البقرة
144 ہم دیکھ رہے کہ آپکا چہرہ بار بار آسمان کی طرف اٹھ رہا ہے، اس لیے ہم آپ کو اس قبلہ (٢١١) کی طرف ضرور پھیر دیں گے جسے آپ پسند کرتے ہیں، پس آپ اپنا رخ مسجد حرام (212) کی طور پھیر لیجیے، اور (اے مسلمانو !) تم جہاں کہیں (٢١٣) بھی رہو، نماز میں اپنا رخ مسجد حرام کی طرف کرو، اور جو اہل کتاب ہیں وہ تو اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کے رب کی طرف سے یہی حق (٢١٤) ہے اور وہ جو کچھ کر رہے ہیں، اللہ اس سے غافل نہیں ہے البقرة
145 اور اگر آپ اہل کتاب کے سامنے تمام نشانیاں (215) پیش کردیں گے، تب بھی وہ آپ کے قبلہ کو نہ مانیں گے، اور نہ آپ ان کے قبلہ کو مانیں گے (216) اور نہ وہ لوگ ایک دوسرے کے قبلہ کو ماننے (217) والے ہیں، اور اگر آپ نے (اللہ کی طرف سے) آپ کے پاس علم آجانے کے بعد ان کی خواہشات (218) کی اتباع کی تو بے شک آپ ظالموں (219) میں سے ہوجائیں گے البقرة
146 جنہیں ہم نے کتاب دی ہے، وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسا ہی پہچانتے (220) ہیں، جیسے وہ اپنے صلبی بیٹوں کو پہچانتے ہیں، اور ان کی ایک جماعت حق کو جانتے ہوئے چھپاتی ہے البقرة
147 اور بے شک آپ کے رب کی طرف سے یہی حق ہے، اور اے لوگو، اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے 221 البقرة
148 اور ہر صاحب مذہب کا ایک قبلہ (222) ہوتا ہے جس کی طرف وہ رخ کرتا ہے، پس تم لوگ نیک کاموں کی طرف سبقت (223) کرو، تم جہاں کہیں بھی ہوگے، اللہ تمہیں اکٹھا (224) کرے گا، بے شک اللہ ہر چیز پر قادر (225) ہے البقرة
149 اور آپ جہاں کہیں بھی نکل کر جائیں (نماز میں) اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کریں، اور بے شک آپ کے رب کی طرف سے یہی حق ہے، اور اے لوگو، اللہ تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے البقرة
150 اور آپ جہاں کہیں بھی نکل کر جائیے (226) وہاں سے (نماز میں) اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کیجیے، اور (اے مسلمانو !) تم جہاں کہیں بھی رہو (نماز میں) اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرو، تاکہ لوگوں کے پاس تمہارے خلاف کوئی حجت باقی نہ رہے، سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ظلم کیا، پس تم لوگ ان سے نہ ڈرو، اور صرف مجھ سے ڈرو اور تاکہ میں اپنی نعمت تم پر تمام کردوں، اور تاکہ تم راہ راست پر لگ جاؤ البقرة
151 جیسا کہ ہم نے تمہاری رہنمائی کے لیے تم ہی میں سے ایک رسول (227 بھیجا جو ہماری آیتیں تمہیں پڑھ کر سناتا ہے، اور تمہیں پاک کرتا ہے، اور قرآن وسنت کی تعلیم دیتا ہے، اور تمہیں وہ کچھ سکھاتا ہے جو تم نہیں جانتے تھے البقرة
152 پس تم لوگ مجھے یاد کرو، میں تمہیں یاد رکھوں گا اور میرا شکر اد کرو اور ناشکری نہ کرو البقرة
153 اے ایمان والو، صبر (228) اور نماز سے مدد لو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ (229) ہے البقرة
154 اور جو اللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ (230) نہ کہو، بلکہ وہ زندہ ہیں، لیکن تم (اس زندگی کا) شعور نہیں کرپاتے ہو البقرة
155 اور ہم تمہیں آزمائیں گے (231) کچھ خوف و ہراس اور بھوک سے، اور مال و جان اور پھلوں میں کمی سے، اور صبر کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجئے البقرة
156 جنہیں جب کوئی مصیبت (232) لاحق ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو بے شک اللہ ہی کے ہیں، اور ہمیں اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے البقرة
157 ایسے ہی لوگوں پر اللہ کی نوازشیں (233) اور رحمت ہوتی ہے، اور یہی لوگ سیدھی راہ والے ہیں البقرة
158 بے شک صفا و مروہ (234) اللہ کے مقرر کردہ نشانات ہیں، اس لیے جو کوئی بیت اللہ کا حج کرے یا عمرہ کرے، اس کے لیے کوئی گناہ کی بات نہیں کہ ان دونوں کے درمیان طواف کرے، اور جو شخص (اپنی خوشی سے) کوئی کار خیر کرے گا تو اللہ اس کا اچھا بدلہ دینے والا اور بڑا جاننے والا ہے البقرة
159 بے شک جو لوگ ہماری نازل کردہ نشانیوں اور ہدایت کو چھپاتے (235) ہیں، اس کے باوجود کہ ہم اسے لوگوں کے واسطے کتاب میں بیان کرچکے ہیں، ان پر اللہ اور تمام لعنت کرنے والے لعنت کرتے ہیں البقرة
160 لیکن جن لوگوں نے توبہ (236) کرلی اور اپنی اصلاح کرلی اور حق بال لوگوں کے سامنے بیان کردی، میں ان کی توبہ قبول کرلوں گا، اور میں بڑا توبہ قبول کرنے والا اور حم کرنے والا ہوں البقرة
161 بے شک جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی اور حالت کفر ہی میں مر گئے (237) ان پر اللہ کی، فرشتوں کی، اور تمام بنی نوع انسان کی لعنت برس گئی البقرة
162 وہ اسی لعنت میں ہمیشہ رہیں گے، نہ تو ان سے عذاب ہلکا کیا جائیے گا، اور نہ ہی انہیں مہلت دی جائے گی البقرة
163 اور تم سب کا معبود ایک اللہ (238) ہے، اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ نہایت مہربان اور رحم کرنے والا ہے البقرة
164 بے شک آسمان و زمین (239) کی تخلیق، لیل ونہار کی گردش، اور ان کشتیوں میں جو سمندر میں لوگوں کے لیے نفع بخش سامان لے کر چلتی ہیں اور اس بارش میں جسے اللہ آسمان سے بھیجتا ہے، اور جس کے ذریعہ وہ مردہ زمین میں جان ڈالتا ہے، اور جس زمین پر اللہ نے تمام قسم کے جانوروں کو پھیلا دیا ہے، اور ہواؤں کے رخ بدلنے میں، اور اس بادل میں جسے اللہ آسمان و زمین کے درمیان مسخر کیے ہوتا ہے، اصحابِ عقل و خرد کے لیے بہت ساری نشانیاں ہیں البقرة
165 اور بعض لوگ (240) ایسے ہوتے ہیں جو دوسروں کو اللہ کا شریک بناتے ہیں، اور ان سے ایسی محبت کرتے ہیں جیسی اللہ سے ہونی چاہیے، اور ایمان والے اللہ سے بے حد محبت کرتے ہیں، اور یہ ظالم لوگ (241) جب اپنی آنکھوں سے عذاب کو دیکھ لیں گے، تب انہیں یقین آجائے گا کہ واقعی تمام قوت صرف اللہ کے پاس ہے، اور بے شک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے البقرة
166 جب پیشوا لوگ اپنی اتباع کرنے والوں سے اظہار براءت (242) کردیں گے، اور عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے، اور تمام ہی اسباب ووسائل ختم ہوجائیں گے البقرة
167 اور پیروی (243) کرنے والے لوگ کہیں گے کہ اے کاش، ہم ایک بار دنیا میں لوٹ کر جاسکتے، تاکہ ان پیشواؤں سے ویسا ہی اظہار براءت کرتے جیسا انہوں نے آج ہم سے کیا ہے، اس طرح اللہ تعالیٰ انہیں دکھائے گا کہ ان کے اعمال ان کے لیے باعث حسرت و ندامت بن گئے اور وہ لوگ عذاب نار سے کبھی بھی نہ نکل سکیں گے البقرة
168 اے لوگو ! زمین میں جتنی حلال و پاکیزہ چیزیں (244) ہیں انہیں کھاؤ، اور شیطان کے نقش قدم کی اتباع نہ کرو، بے شک وہ تمہارا بڑا ہی کھلا دشمن (245) ہے البقرة
169 وہ تمہیں برائی اور بے حیائی (246) کا حکم دیتا ہے، اور اس بات کا کہ تم اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کرو، جن کا تمہیں علم نہیں البقرة
170 اور جب ان سے کہا جاتا (247) کہ اللہ نے جو نازل فرمایا ہے اس کی اتباع کرو، تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تو اس کی اتباع کریں گے جس پر ہم نے اپنے آباء کو پایا، تو کیا اگرچہ ان کے آباء کچھ نہ سمجھتے ہوں اور نہ راہ راست پر ہوں (انہی کی اتباع کریں گے؟ ) البقرة
171 کافروں کی مثال (248) اس چرواہے کی ہے جو کسی جانور کو پکارتا ہے لیکن وہ (جانور) سوائے پکار اور آواز کے کچھ نہیں سنتا، یہ اہل کفر بہرے، گونگے اور اندھے ہیں یہ لوگ کچھ نہیں سمجھتے۔ البقرة
172 اے ایمان والو ! ہماری عطا کردہ پاکیزہ (249) چیزیں کھاؤ، اور اللہ کا شکر ادا کرو، اگر تم واقعی صرف اسی کی عبادت کرتے ہو البقرة
173 اللہ تم پر (250) مردہ، خون، سور کا گوشت اور اس جانور کو حرام کردیا ہے جسے غیر اللہ کے نام سے ذبح (251) کیا گیا ہو، اگر کوئی شخص انتہائی مجبوری کی حالت میں جبکہ اللہ کا نافرمان اور حد سے تجاوز کرنے والا نہ ہو (استعمال کرلے) تو اس پر کوئی گناہ نہیں، بے شک اللہ مغفرت کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے۔ البقرة
174 جو لوگ اللہ کی نازل کردہ کتاب کو چھپاتے (252) ہیں اور اس کے بدلے حقیر سی قیمت قبول کرلیتے ہیں، وہ درحقیقت اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھرتے ہیں، اور قیامت کے دن اللہ ان سے بات نہیں کرے گا، اور نہ انہیں پاک کرے گا، اور ان کے لیے بڑا دردناک عذاب ہوگا البقرة
175 انہی لوگوں نے ہدایت دے کر ضلالت لے لی، اور مغفرت کے بدلے عذاب قبول (253) کرلیا۔ یہ لوگ عذاب نار پر کس قدر صبر کرنے والے ہوں گے البقرة
176 یہ (عذاب انہیں) اس لیے دیا جائے گا کہ اللہ نے سچی کتاب (254) اتاری ہے (اور انہوں نے اسے چھپا دیا) اور جو لوگ اس کتاب میں اختلاف کرتے ہیں، وہ بڑی مخالفت و عداوت میں پڑگئے ہیں۔ البقرة
177 حقیقت معنوں میں نیکی (255) یہ نہیں ہے کہ تم اپنے چہرے مشرق و مغرب کی طرف پھیر لو، بلکہ نیکی تو یہ ہے کہ آدمی ایمان لائے اللہ پر، یوم آخرت پر، فرشتوں پر، قرآن کریم پر، اور تمام انبیاء پر، اور اپنا محبوب مال خرچ کرے، رشتہ داروں پر، یتیموں پر، مسکینوں پر، مسافروں پر، مانگنے والوں پر، اور غلاموں کو آزاد کرانے پر، اور نماز قائم کرے، اور زکاۃ دے، اور جب کوئی عہد کرے تو اسے پورا کرے، اور دکھ اور مصیبت میں اور میدانِ کارزار میں صبر سے کام لے، یہی لوگ (اپنے قول وعمل میں) سچے (256) ہیں، اور یہی لوگ اللہ سے ڈرنے والے ہیں البقرة
178 اے ایمان والو ! مقتولین کے بارے میں تمہارے اوپر قصاص (257) کو فرض کردیا گیا، آزاد کے بدلے آزاد، غلام کے بدلے غلام، اور عورت کے بدلے عورت، اگر کسی (قاتل) کے لیے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معاف کردیا جائے، تو مقتول کے ورثہ دیت کے مطالبہ میں نرمی سے کام لیں، اور قاتل اس کی ادائیگی میں خوش اسلوبی سے کام لے، یہ تمہارے رب کی طرف سے ایک قسم کی آسانی اور رحمت ہے، اب جو کوئی اس کے بعد زیادتی کرے گا، اس کے لیے بڑا دردناک عذاب ہوگا البقرة
179 اور اے اصحاب عقل و خرد، قصاص میں تمہارے لیے بڑی زندگی (258) ہے، شاید کہ تم، اس کی وجہ سے قتل و خونریزی سے بچتے رہو گے البقرة
180 جب تم میں سے کسی کی موت قریب ہو، اور وہ مال و جائیداد چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہو رہا ہو، تو تمہارے اوپر والدین اور قریبی رشتہ داروں کے لیے مناسب وصیت (259) فرض کردی گئی ہے، یہ متقی لوگوں ُر لازم ہے البقرة
181 پس اگر کوئی شخص وصیت سن لینے کے بعد اسے بدل دے گا تو اس کا گناہ اس کے بدلنے والوں (260) کو ہوگا، بے شک اللہ بڑا سننے والا، اور جاننے والا ہے البقرة
182 ہاں اگر کسی وصیت کرنے والے (261) کی طرف سے جانبداری یا گناہ کا ڈر ہو، اس لیے اگر کوئی شخص رشتہ داروں کے درمیان صلح کرادے، تو ایسا کرنے والے پر کوئی گناہ نہیں، بے شک اللہ مغفرت کرنے والا، اور رحم کرنے والا ہے البقرة
183 اے ایمان والو ! تم پر روزے فرض (262) کردئیے گئے ویسے ہی جیسے تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے، تاکہ تم تقوی کی راہ اختیار کرو البقرة
184 یہ روزے گنتی کے چند ایام ہیں، اگر تم میں سے کوئی مریض ہو یا سفر میں ہو تو اتنے دن گن کر بعد میں روزہ رکھ لے، اور جنہیں روزے رکھنے میں مشقت اٹھانی پڑتی ہو، وہ بطور فدیہ ہر روز ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں، اور جو کوئی اپنی خوشی سے زیادہ بھلائی کرنا چاہے تو وہ اس کے لیے بہتر ہے، اور (مشقت برداشت کرتے ہوئے) روزہ رکھ لینا تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے، اگر تم علم رکھتے ہو البقرة
185 وہ رمضان (263) کا مہینہ تھا جس میں قرآن نازل ہوا، جو لوگوں کو راہ راست دکھاتا ہے، اور جس میں ہدایت کے لیے اور حق و باطل کے درمیان تفریق کرنے کے لیے نشانیاں ہیں، پس جو کوئی اس مہینہ کو پائے وہ روزہ (264) رکھے اور جو کوئی مریض ہو یا سفر میں تو اتنے دن گن کر بعد میں روزے رکھ لے، اللہ تمہارے لیے آسانی چاہتا ہے تمہارے لیے تنگی کو اللہ پسند نہیں کرتا، اور تاکہ تم روزے کی گنتی پوری کرلو، اور روزے پوری کرلینے کی توفیق و ہدایت پر تکبیر کہو (265) اور اللہ کا شکر ادا کرو البقرة
186 اور (اے نبی) اگر آپ سے میرے بندے میرے بارے میں پوچھیں، تو آپ کہہ دیجئے کہ میں قریب (266) ہوں، پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب وہ مجھے پکارتا ہے، پس انہیں چاہئے کہ میرے حکم کو مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں، تاکہ راہ راست پر آجائیں البقرة
187 روزے کی رات میں بیویون کے ساتھ جماع کرنا تمہارے لیے حلال (267) کردیا گیا ہے، وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو، اللہ کو یہ بات معلوم تھی کہ تم لوگ اپنے آپ سے خیانت کرتے تھے، پس اس نے تمہاری توبہ قبول کی اور تمہیں معاف کردیا، اب اپنی بیویوں کے ساتھ ملا کرو، اور جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دیا اسے طلب کرو، اور کھاؤ اور پیو، یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری کالی دھاری سے جدا ہوجائے، پھر روزے کو رات تک پورا کرو، اور جب تم مسجدوں میں حال اعتکاف میں ہو تو اپنی بیویوں سے مبارشرت نہ کرو، یہ اللہ کے حدود ہیں ان کے قریب نہ جاؤ، اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنی آیتوں کو لوگوں کے لیے کھول کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ وہ تقوی کی راہ اختیار کریں البقرة
188 اور اپنے اموال آپس میں ناحق نہ کھاؤ (268) اور نہ معاملہ حکام تک اس غرض سے پہنچاؤ تاکہ لوگوں کے مال کا ایک حصہ ناجائز طور پر، جانتے ہوئے، کھا جاؤ البقرة
189 اے میرے نبی، لوگ آپ سے ہلال (نئے چاند) کے بارے میں پوچھتے (269) ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ یہ لوگوں کے اوقات کی تعیین، اور حج کے وقت کی تعیین کا ذریعہ ہے، اور یہ نیکی (270) نہیں ہے کہ تم لوگ اپنے گھروں میں پیچھے کی طرف سے داخل ہو، بلکہ نیکی یہ ہے کہ آدمی تقوی کی راہ اختیار کرے، اور اپنے گھروں میں دروازوں سے داخل ہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ فلاح پا سکو البقرة
190 اور اللہ کی راہ میں قتال (271) کرو ان لوگوں سے جو تم سے قتال کرتے ہیں، اور حد سے تجاوز نہ کرو، اللہ تعالیٰ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا البقرة
191 اور انہیں جہاں پاؤ قتل کرو، اور انہیں اس شہر سے نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا تھا، اور فتنہ برپا کرنا تو قتل کرنے سے زیادہ نقصان دہ ہے، اور مسجد حرام کے پاس ان سے قتال نہ کرو، یہاں تک کہ وہ تم سے وہاں قتال کرنے میں پہل کریں، پس اگر وہ تم سے قتال کریں تو تم انہیں قتل کرو، کافروں کی یہی سزا ہے البقرة
192 اور وہ (قتال سے) باز آجائیں تو اللہ تعالیٰ مغفرت کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے البقرة
193 اور ان سے قتال کرو یہاں تک کہ فتنہ کا خاتمہ ہوجائے اور حاکمیت صرف اللہ کی رہ جائے، اگر وہ باز آجائیں (تو تم بھی رک جاؤ) اس لیے کہ زیادتی تو صرف ظالموں پر ہے البقرة
194 حرمت والا مہینہ حرمت والے مہینے کے بدلے میں ہے، اور حرمتیں ایک دوسرے کا بدلہ ہوتی ہیں، پس جو تم پر زیادتی کرے، تم اس پر زیادتی (272) کرو اتنا ہی جتنا تم پر زیادتی (273) کی، اور اللہ سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے البقرة
195 اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو، اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو (274) اور احسان کرو، بے شک اللہ احسان کرنے والوں سے محبت کرتا ہے البقرة
196 اور حج و عمرہ (275) اللہ کے کے لیے پورا کرو، اگر تم توک (276) دئیے جاؤ،۔ تو قربانی کا جو جانور میسر ہو اسے ذبح کر، اور اپنے سر اس وقت تک نہ منڈاؤ (277) جب تک قربانی کا جانور اپنی جگہ پر نہ پہنچ جائے، اگر تم میں سے کوئی مریض ہو، یا اس کے سر (278) میں کوئی تکلیف ہو (تو بال منڈا لے اور) فدیہ دے، چاہے تو روزے رکھے یا صدقہ دے یا قربانی کرے، اگر راستہ مامون ہے، تو جو کوئی تمتع (279) کرے (یعنی عمرہ کی ادائیگی کے بعد احرام کھول دے پھر حج کے وقت حج کا احرام باندھے) اسے قربانی کا جو جانور میسر ہو ذبح کرے، اگر اسے جانور نہ ملے تو روزے (280) رکھے، تین دن ایام حج میں، اور سات دن گھر واپس جانے کے بعد، یہ پورے دس روزے ہیں، یہ حکم ان کے لیے ہے جن کے گھر والے مسجد حرام (281) کے آس پاس نہ ہوں اور اللہ سے ڈڑو، اور جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے البقرة
197 حج کے چند معلوم مہینے (282) ہیں، جس نے ان مہینوں میں اپنے اوپر حج کو فرض کرلیا وہ اثنائے حج جماع اور اس کے متعلقات، گناہ اور جنگ و جدال سے اجتناب کرے، اور تم جو نیکی بھی کرو گے اللہ سے جانتا ہے اور زاد راہ (283) (سفر کا خرچ) لے لیا کرو، بے شک سب سے اچھا زاد راہ سوال سے بچنا ہے، اور اے عقل والو، مجھ سے ڈرتے رہو۔ البقرة
198 تمہارے لیے اس میں کوئی گناہ کی بات نہیں کہ اپنے رب کا فضل تلاش (284) کرو، جب عرفات سے لوٹو تو مشعر حرام (285) کے پاس اللہ کو یاد کرو، اور اسے یاد کرو جیسا اس نے تمہیں ہدایت دی، اگرچہ تم اس سے پہلے راہ بھٹکے ہوئے تھے البقرة
199 پھر (اے قریش والو) تم لوگ وہاں سے لوٹو (286) جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں اور اللہ سے مغفرت طلب کرو، بے شک اللہ مغفرت کرنے والا اور بے حد رحم کرنے والا ہے البقرة
200 جب اعمال حج پورے کرلو تو اللہ کو اس طرح یاد کرو (287) جس طرح اپنے باپ دادوں کو یاد کرتے ہو یا اس سے بھی زیادہ یاد کرو، بعض لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں دے (288) اور ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ (289) نہیں ہے البقرة
201 اور بعض ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں دنیا میں اچھائی نصیب (290) فرما، اور آخرت میں بھی اچھائی نصیب فرما، اور ہم کو عذاب نار سے دور رکھ البقرة
202 ان لوگوں کو اپنی کمائی (دعا) کا ایک حصہ (291) ضرور ملے گا، اور اللہ جلد حساب لینے والا ہے البقرة
203 اور گنتی کے چند دنوں (292) میں اللہ کی یاد میں مشغول رہو، پس جو کوئی دو دن میں جلدی چلا گیا (293) اس پر کوئی گناہ نہیں، اور جس نے جلدی نہیں کی اس پر بھی کوئی گناہ نہیں، اس کے لیے جو متقی ہے، اور اللہ سے ڈرو، اور جان لو کہ تم لوگ اسی کے پاس جمع کیے جاؤ گے البقرة
204 اور کوئی آدمی (294) ایسا ہوتا ہے جس کی بات دنیاوی زندگی میں آپ کو پسند آئے گی، اور وہ اللہ کو اپنے دل کی صداقت پر گواہ بناتا ہے، حالانکہ وہ بدترین جھگڑالو ہوتا ہے البقرة
205 اور جب وہ آپ کے پاس سے لوٹتا ہے (295) تو زمین میں فساد پھیلانے کی کوشش کرتا ہے، اور کھیتوں اور مویشیوں کو ہلاک کرتا ہے، اور اللہ فساد کو پسند نہیں کرتا ہے البقرة
206 اور جب اس سے کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈرو (296) تو اس کا غرور اسے گناہ پر آمادہ کرتا ہے، پس جہنم اس کے لیے کافی ہے جو بڑا ہی بر اٹھکانا ہے البقرة
207 اور بعض لوگ (297) ایسے ہوتے ہیں جو اللہ کی رضا کی خاطر اپنی جان بیچ دیتے ہیں، اور اللہ اپنے بندوں پر بڑا مہربان ہے البقرة
208 اے ایمان والو ! اسلام میں پورے طور پر داخل (298) ہوجاؤ اور شیطان کے نقش قدم کی اتباع نہ کرو، بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے البقرة
209 پس اگر تم لوگ، اپنے پاس کھلی نشانیاں آجانے کے بعد بھی، (راہ حق سے) پھسل (299) جاؤ گے تو یقین جانو کہ اللہ بڑا زبردست بڑی حکمتوں والا ہے البقرة
210 کیا وہ اس بات کا انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کے پاس بادلوں کے سائبانوں میں (عذاب لے کر) آجائے اور فرشتے آجائیں اور ان کے معاملے کا فیصلہ ہوجائے اور تمام امور بالآخر اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں البقرة
211 آپ بنی اسرائیل سے پوچھ لیجئے، ہم نے انہیں بہت ساری کھلی نشانیاں (300) دی تھیں، اور جو کوئی اللہ کی نعمت ملنے کے بعد اسے بدل دے گا، تو اللہ بڑا ہی سخت عذاب والا ہے البقرة
212 اہل کفر کے لیے دنیا کی زندگی خوشنما بنا دی گئی ہے، اور وہ اہل ایمان کا مذاق اڑاتے ہیں، اور اہل تقوی کو قیامت کے دن کافروں پر فوقیت حاصل ہوگی، اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب روزی دیتا ہے البقرة
213 پہلے سبھی لوگ ایک دین پر قائم تھے (301) (پھر مرور زمانہ کے ساتھ ان میں اختلاف ہوگیا) تو اللہ تعالیٰ نے انبیاء کو مبعوث فرمایا، جن کا کام لوگوں کو جنت کی خوشخبری دینا، اور عذاب نار سے ڈرانا تھا، اور ان کے ساتھ برحق کتابیں نازل کیں، تاکہ اللہ لوگوں کے درمیان اس بات میں فیصلہ کردے جس میں انہوں نے آپس میں اختلاف کیا، اور اس میں اختلاف ان لوگوں نے کیا جنہیں کتاب دی گئی تھی، اور کھلی نشانیاں آجانے کے باوجود صرف آپس کی دشمنی اور عناد کی وجہ سے اختلاف کی، تو اللہ نے اپنے فضل و کرم سے اہل ایمان کی اس مختلف فیہ بات میں حق کی طرف رہنمائی کی، اور اللہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے البقرة
214 کیا تم سمجھتے ہو کہ جنت (302) میں داخل ہوجاؤ گے، حالانکہ تم پر وہ حالات نہیں گذرے جو تم سے پہلے والے لوگوں کو پیش آئے، انہیں سختیاں اور تکلیفیں لاحق ہوئیں، اور اس طرح جھنجھوڑ دئیے گئے کہ اللہ کے رسول اور مومنین پکار اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی، آگاہ رہو کہ اللہ کی مدد قریب ہے البقرة
215 آپ سے لوگ پوچھتے ہیں کہ (اللہ کی راہ میں) کیا خرچ کریں (303)، آپ کہہ دیجئے کہ جو مال بھی تم چاہو خرچ کرو والدین کے لیے، رشتہ داروں کے لیے، یتیموں کے لیے، مسکینوں کے لیے، اور مسافروں کے لیے، اور تم جو کار خیر بھی کروگے، اللہ تعالیٰ کو اس کا پورا علم ہوتا ہے۔ البقرة
216 تم پر جہاد (304) فرض کردیا گیا ہے، اگرچہ وہ تم کو ناپسند ہے، اور بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو ناپسند کرتے ہو، حالانکہ وہ تمہارے لیے اچھی ہے، اور بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو پسند کرتے ہو، حالانکہ وہ تمہارے لیے بری ہے، اور اللہ جانتا ہے، اور تم لوگ نہیں جانتے البقرة
217 لوگ آپ سے حرمت والے مہینے (305) کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس میں قتال کرنا کیسا ہے، آپ کہہ دیجئے کہ اس میں قتال کرنا بڑا گناہ ہے، اور اللہ کی راہ سے (لوگوں کو) روکنا ہے، اور اس کا انکار کرنا ہے، اور مسجد حرام سے روکنا، اور مسجد حرام والوں کو وہاں سے نکال باہر کرنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ بڑا گناہ ہے، اور (اہل توحید کو ان کے دین و عقیدہ کے بارے میں) آزمائش میں ڈالنا قتل سے بڑا گناہ ہے، اور (اے مسلمانو !) اہل کفر تم سے جنگ کرتے رہیں گے، حتی کہ اگر ان کی استطاعت میں ہو تو تمہیں تمہارے دین سے مرتد کردیں گے، اور تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے مرتد ہوجائے گا، اور پھر حالت کفر میں ہی مرجائے گا، تو اس کے اعمال دنیا وآخرت میں ضائع ہوجائیں گے، اور وہ لوگ جہنمی ہوں گے، اسی میں ہمیشہ رہیں گے البقرة
218 بے شک جو لوگ ایمان (306) لائے، اور اللہ کے لیے اپنا گھر بار چھوڑا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا، وہی لوگ اللہ کی رحمت کی امید رکھتے ہیں، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا اور بڑا مہربان ہے البقرة
219 لوگ آپ سے شراب اور جوے کے بارے میں سوال (307) کرتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے، اور لوگوں کے لیے کچھ منافع بھی ہیں، اور ان کے گناہ ان کے نفع سے زیادہ بڑے ہیں، اور آپ لوگ بوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ (308) کریں، آپ کہہ دیجئے کہ جو (تمہاری ضروری اخراجات سے) زیادہ ہو اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنی آیتوں کو تمہارے لیے کھول کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ تم غور وفکر کرسکو البقرة
220 دنیوی اور اخروی امور کے بارے میں اور آپ سے یتیموں (309) کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ جس میں ان کے مال کی اصلاح ہو، وہی بہتر ہے، اور اگر تم اپنا کھانا، ان کے کھانے کے ساتھ ملا دو گے (تو کوئی حرج نہیں) کیونکہ وہ تمہارے دینی بھائی ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ یتیم کے مال کو کون خراب کرنے والا ہے اور کون اس کی اصلاح کرنے والا ہے، اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشقت و پریشانی میں ڈال دیتا، بے شک اللہ زبردست اور بڑا صاحب حکمت ہے البقرة
221 اور مشرک عورتوں سے جب تک ایمان نہ لائیں، نکاح (310) نہ کرو، اور مومنہ لونڈی آزاد مشرکہ عورت سے بہتر (311) ہوتی ہے، چاہے تمہیں بہت اچھی لگے، اور مشرک مردوں سے اپنی عورتوں کا نکاح (312) نہ کرو، یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں، اور مومن غلام آزاد مشرک سے بہتر ہوتا ہے، چاہے وہ تمہیں بہت اچھا لگے، یہ (مشرکین) جہنم کی طرف بلاتے ہیں، اور اللہ اپنے حکم سے جنت اور مغفرت کی طرف بلاتا ہے، اور لوگوں کے لیے اپنی آیتیں کھول کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں البقرة
222 اور لوگ آپ سے حیض (313) کے بارے میں سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ وہ گندا اور نقصان دہ خون ہوتا ہے، اس لیے حالت حیض میں اپنی عورتوں سے الگ رہو، اور جب تک وہ پاک نہ ہوجائیں، ان کے قریب نہ جاؤ، پس جب خون سے اچھی طرح پاک ہوجائیں تو ان کے ساتھ اس جگہ جماع کرو جہاں جماع کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہے، اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں کو پسند کرتا ہے، اور خوب پاکی حاصل کرنے والوں کو پسند کرتا ہے البقرة
223 تمہاری بیویاں تمہاری کھیتی ہیں، تم اپنی کھیتی میں جدھر سے چاہو آؤ (314) اور اپنے لیے اللہ کے پاس نیکیاں (315) بھیجتے رہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو، اور جان لوکہ تم لوگ اس سے ملنے والے ہو، اور اے نبی آپ مومنوں کو خوشخبری دے دیجئے البقرة
224 اور تم لوگ اپنی قسموں (316) میں اللہ کو آڑ نہ بناؤ، تاکہ لوگوں کے ساتھ بھلائی، تقوی اور ان کے درمیان اصلاح کا کام نہ کرو، اور اللہ خوب سننے والا اور خوب جاننے والا ہے البقرة
225 اللہ تمہاری لغو قسموں پر تمہارا مواخذہ نہیں کرے گا (317) لیکن ان (قسموں) پر تمہارا مواخذہ کرے گا، جنہیں تم نے دل سے کھائی ہوں گی، اور اللہ مغفرت کرنے والا اور بڑا بردبار ہے البقرة
226 جو لوگ اپنی بیویوں سے جماع کی قسم کھا لیں (318) ان کے لیے چار ماہ کی مہلت ہے، اس کے بعد اگر وہ رجوع کرلیں، تو اللہ مغفرت کرنے والا اور بے حد رحم کرنے والا ہے البقرة
227 اور اگر طلاق کی نیت کرلیں (319) تو اللہ بڑا سننے والا اور جاننے والا ہے البقرة
228 اور مطلقہ عورتیں تین حیض (320) گذر جانے تک انتظار کریں گی، اور اگر وہ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتی ہیں، تو جو بچہ اللہ نے ان کے رحموں میں پیدا کردیا ہے اسے چھپانا ان کے لیے حلال نہیں، اور ان کے شوہر اگر اصلاح کی نیت رکھتے ہوں تو انہیں لوٹا لینے کے زیادہ حقدار ہیں اور بیویوں کے شوہروں پر عرف عام کے مطابق حقوق ہیں، جس طرح شوہروں کے ان پر حقوق ہیں اور مردوں کو عورتوں پر ایک گنا فوقیت حاصل ہے اور اللہ زبردست اور بڑا صاحب حکمت ہے البقرة
229 طلاق شرعی (دو طہروں میں) دو بار (321) ہے، اس کے بعد یا تو نیک نیتی کے ساتھ بیوی کو روک لو، یا بھلائی کے ساتھ اسے چھوڑ دو، اور تم نے جو کچھ انہیں (مہر میں) دیا تھا، اس میں سے کچھ واپس لینا حلال نہیں (322) الا یہ کہ میاں بیوی کو ڈر ہو کہ وہ اللہ کے حدود قائم نہیں رکھ سکیں گے، اگر تمہیں ڈر ہو کہ وہ دونوں اللہ کے حدود قائم رکھ سکیں گے، اس لیے بیوی اگر کچھ مال (شوہر کو) بطور فدیہ دے دے (323) تو ان دونوں کے لیے کوئی حرج کی بات نہیں، یہ اللہ کے حدود ہیں، انہیں تجاوز نہ کرو، اور جو لوگ اللہ کے حدود سے تجاوز کر جائیں وہی لوگ ظالم ہیں البقرة
230 اس کے بعد شوہر اگر بیوی کو تیسری طلاق دے دے (324) تو پھر وہ اس کے لیے حلال نہیں ہوگی، یہاں تک کہ اس کے علاوہ کسی دوسرے شوہر سے نکاح کرلے، پھر اگر دوسرا شوہر اسے طلاق دے دے، تو دونوں کے لیے کوئی حرج کی بات نہیں کہ آپس میں مل جائیں، اگر نہیں یقین ہو کہ اللہ کے حدود کو قائم رکھیں گے، اور یہ اللہ کے حدود ہیں، جنہیں وہ جاننے والی قوم کے لیے بیان کر رہا ہے البقرة
231 اور اگر تم اپنی بیویوں کو طلاق دو (325) اور ان کی عدت پوری ہونے لگے، تو انہیں نیک نیتی کے ساتھ روک لو، یا خوش اسلوبی کے ساتھ انہیں چھوڑ دو، اور انہیں نقصان پہنچانے کے لیے نہ روکو، تاکہ حد سے تجاوز کرو، اور جو ایسا کرے گا وہ اپنے آپ پر ظلم کرے گا، اور اللہ کی آیتوں کا مذاق نہ اڑاؤ، اور اپنے اوپر اللہ کی نعمت کو یاد کرو، اور قرآن و سنت کو یاد کرو جو اس نے تم پر اتار ہے، جس کے ذریعے تمہیں نصیحت کرتا ہے، اور اللہ سے ڈرو، اور جان رکھو کہ اللہ سب کچھ کا علم رکھتا ہے البقرة
232 اور جب تم اپنی بیویوں کو طلاق دے دو، اور وہ اپنی عدت پوری کرلیں، تو انہیں اس بات سے نہ روکو (326) کہ وہ اپنے گذشتہ شوہروں سے دوبارہ شادی کرلیں، اگر وہ مشروع شرائط کے مطابق آپس میں راضی ہوجائیں، یہ نصیحت تم میں سے انہیں کی جا رہی ہے، جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں، یہ تمہارے لیے زیادہ پا کیزگی اور طہارت نفس کی بات ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم لوگ نہیں جانتے۔ البقرة
233 اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال دودھ پلائیں (327) یہ ان کے لیے ہے جو مدت رضاعت پوری کرنی چاہیں، اور باپ پر دودھ پلانے والی ماؤں کا کھانا کپڑا عرف عام کے مطابق واجب ہے، کوئی شخص بھی اس کی طاقت سے زیادہ (اللہ کی طرف سے) مکلف نہیں کیا جاتا، ماں کو اس کے بچے کی خاطر نقصان نہ پہنچایا جائے، اور نہ باپ کو اس کے بچے کی خاطر، (اگر باپ مرچکا ہے تو) اس کے ورثہ پر یہی ذمہ داری عائد ہوگی، اگر والدین آپس کی رضامندی اور باہمی مشورے سے بچے کا دود ھدو سال سے پہلے چھڑانا چاہیں، تو ان دونوں کے لیے کوئی گناہ کی بات نہیں، اور اگر تم اپنے بچوں کو (دایہ رکھ کر) دودھ پلوانا چاہو، تو بھی کوئی حرج نہیں بشرطیکہ تم نے انہیں جو دینا طے کیا، خوش اسلوبی کے ساتھ ادا کرتے رہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ تمہارے کرتوتوں کو دیکھ رہا ہے البقرة
234 اور تم میں سے جو لوگ وفات پاجائیں اور اپنے پیچھے اپنی بیویاں چھوڑ جائیں، وہ بیویاں چار ماہ دس دن (328) (بطور عدت) گذاریں، اور جب وہ اپنی عدت پوری کرلیں، اور اپنے (نکاح کے) بارے میں مناسب انداز میں کچھ کریں، تو تم پر کوئی گناہ نہیں، اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے البقرة
235 اور اس میں کوئی گناہ کی بات نہیں کہ تم اشارے کنائے میں ان عورتوں کو پیغام نکاح (329) دو یا اپنے دل میں اس ارادے کو چھپائے رکھو، اللہ جانتا ہے کہ تم ان کا ذکر کرو گے، لیکن خفیہ طور پر ان سے شادی کی بات طے نہ کرلو، سوائے اس کے کہ تم کوئی اچھی بات کہو، اور عقد زواج کا عزم اس وقت تک نہ کرو، جب کہ نوشتہ اپنی مدت پوری نہ کرلے، اور جان رکھو کہ اللہ تمہارے دلوں کی بات جانتا ہے، اس لیے تم اس سے ڈرتے ہو، اور جان رکھو کہ اللہ مغفرت کرنے والا اور برد بار ہے البقرة
236 تمہارے لیے کوئی گناہ کی بات نہیں ہے، اگر اپنی بیویوں کو انہیں ہاتھ لگانے، اور ان کی مہر مقرر کرنے سے پہلے طلاق دے دو (330) اور انہیں کچھ مال بطور متعہ دے دو، خوشحال آدمی اپنی حیثیت کے مطابق اور تنگ دست اپنی حیثیت کے مطابق، یہ متعہ مناسب مقدار میں ہو، اور بھلائی کرنے والوں پر واجب ہے البقرة
237 اور اگر تم انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دو، اور ان کی مہر مقرر کردی تھی تو انہیں مقرر کا آدھا دے دو (331) الا یہ کہ وہ معاف کردیں، یا وہ معاف کردے جس کے اختیار میں عقد زواج ہے، اور تمہارا معاف کردینا تقوی کے زیادہ قریب ہے، اور آپس میں خیر خواہی کرنا نہ بھولو، بے شک اللہ تمہارے کاموں کو دیکھ رہا ہے البقرة
238 اپنی نمازوں کی حفاظت کرو (332) اور بالخصوص بیچ والی نماز کی، اور اللہ کے حضور (333) پر سکون اور خشوع کے ساتھ کھڑے ہو البقرة
239 اگر تم حالت خوف (334) میں ہو، تو چلتے ہوئے یا سواری پر پڑھ لو، اور جب امن ہوجائے تو اللہ کو یاد کرو، جس طرح اس نے تمہیں وہ کچھ سکھلایا، جو تم پہلے سے نہیں جانتے تھے البقرة
240 اور تم میں جو وفات پا جائیں، اور اپنے پیچھے اپنی بیویاں چھوڑ جائیں، وہ اپنی بیویوں کے لیے وصیت کرجائیں (335) کہ وہ سال بھر فائدہ اٹھائیں، اور انہیں (شوہر کے گھر سے) نکالا نہ جائے، اگر وہ (خود ہی) نکل جائیں، اور نکاح کے بارے میں مناسب انداز میں کچھ کریں، تو تم پر کوئی گناہ نہیں، اور اللہ زبردست اور بڑا صاحب حکمت ہے البقرة
241 اور مطلقہ عورتوں کو عرف عام کے مطابق خرچ (336) دیا جائے، یہ اللہ سے ڈرنے والوں پر واجب ہے البقرة
242 اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنی آیتوں کو تمہارے لیے بیان کرتا ہے، تاکہ تم عقل سے کام لو البقرة
243 کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا (337) جو اپنے گھروں سے ہزاروں کی تعداد میں موت کے خوف سے نکل بھاگے، تو اللہ نے ان سے کہا کہ تم مرجاؤ، پھر اللہ نے انہیں زندہ کیا، بے شک اللہ لوگوں پر فضل و کرم کرنے والا ہے، لیکن اکثرت لوگ شکر گذار نہیں ہوتے البقرة
244 اور اللہ کی راہ میں قتال (338) کرو اور جان رکھو کہ اللہ سننے والا اور جاننے والا ہے البقرة
245 کون ہے جو اللہ کو اچھا قرض دے، تو اللہ اسے اسکے لیے کئی گنا بڑھا دے، اور اللہ ہی تنگی دیتا ہے اور کشادگی عطا کرتا ہے، اور اسی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے البقرة
246 کیا آپ نے موسیٰ کے بعد اسرائیل کے سرداروں (339) کو نہیں دیکھا، جب انہوں نے اپنے ایک نبی سے کہا کہ آپ ہمارا ایک بادشاہ مقرر کردیجئے (340) تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد کریں، نبی نے کہا، بہت ممکن ہے کہ اگر تمہارے اوپر جہاد فرض کردیا جائے تو تم جہاد نہ کرو، انہوں نے کہا ہمیں کیا ہوگیا ہے کہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد نہیں کریں گے جبکہ ہمیں ہمارے گھروں سے نکال دیا گیا ہے اور بچوں سے دور کردیا گیا ہے، پھر جب ان پر قتال فرض کردیا گیا تو ان کی تھوڑی تعداد کے علاوہ سب نے پیٹھ پھیر لیا، اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے البقرة
247 اور ان سے ان کے نبی نے کہا کہ اللہ نے تمہارے لیے طالوت کو بادشاہ بنا کر بھیجا ہے، انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے (341) کہ وہ ہمارا بادشاہ بن جائے، جبکہ ہم اس سے زیادہ بادشاہت کے حقدار ہیں، اور اس کے پاس مال بھی زیادہ نہیں ہے، نبی نے کہا کہ اللہ نے اسے تمہارے مقابلے میں چن لیا ہے اور علم و جسم میں اسے حظ وافر دیا ہے، اور اللہ جسے چاہتا ہے اپنا ملک دیتا ہے، اور اللہ وسعت و کشادگی والا اور علم والا ہے البقرة
248 اور ان سے ان کے نبی نے کہا، اس کی بادشاہت (342) کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس تابوت آجائے گا، جس میں تمہارے رب کی طرف سے سکون و قرار، اور آل موسیٰ اور آل ہارون کی متروکہ اشیاء کا باقی ماندہ حصہ ہے، اسے فرشتے اٹھا کرلے آئیں گے، اگر تم مومن ہو تو بے شک اس میں تمہارے لیے ایک بڑی نشانی ہے البقرة
249 پس جب طالوت اپنی فوج لے کر باہر نکلا (343) تو کہا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک نہر کے ذریعہ آزمائے گا، تو جو کوئی اس کا پانی پی لے گا، وہ میرا آدمی نہیں ہوگا، اور جو اس کا پانی نہیں چکھے گا، وہ میرا آدمی ہوگا، سوائے اس آدمی کے جو صرف ایک چلو بھر پی لے، تو ان میں سے چند کے علاوہ سب نے پی لیا، جب طالوت اور اس کے ساتھ ایمان والے نہر پار کر گئے تو انہوں نے کہا کہ آج ہم جالوت اور اس کے لشکر سے لڑنے کی طاقت نہیں رکھتے ہیں، جنہیں یقین تھا کہ وہ اللہ سے ملیں گے انہوں نے کہا کتنی ہی چھوٹی جماعتیں بڑی جماعتوں پر اللہ کے حکم سے غالب آجاتی ہیں، اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے البقرة
250 اور جب جالوت اور اس کی فوج سے ان کا سامنا ہوا، تو انہوں نے کہا کہ اے ہمارے رب، ہمیں صبر عطا فرما، اور ثابت قدمی دے، اور قوم کفار کے خلاف ہماری نصرت فرما البقرة
251 تو انہوں نے اللہ کے حکم سے انہیں شکست دی، اور داود نے جالوت کو قتل کردیا، اور اللہ نے داود کو ملک و حکمت دیا، اور وہ جو چاہتے تھے انہیں سکھایا، اور اگر اللہ بعض لوگوں کو بعض کے ذریعہ دفع نہ کرے (344) تو زمین میں فساد پھیل جائے، لیکن اللہ دنیا والوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے البقرة
252 یہ اللہ کی آیتیں ہیں (345) جو ہم آپ پر (بذریعہ جبرئیل) ٹھیک ٹھیک اتار رہے ہیں، اور آپ بے شک رسولوں میں سے ہیں البقرة
253 ہم نے ان رسولوں میں سے بعض کو بعض پر فضیلت (346) دی ہے، ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے اللہ نے بات کی، اور بعض کو اللہ نے کئی گنا اونچا مقام دیا، اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو معجزات دئیے، اور روح القدس (جبرئیل) کے ذریعہ ان کی تائید کی، اور اگر اللہ چاہتا تو ان (رسولوں) کے بعد آنے والے لوگ، ان کے پاس کھلی نشانیاں آجانے کے بعد آپس میں جنگ نہ کرتے، لیکن وہ اختلاف میں پڑگئے، تو ان میں سے بعض ایمان لے آئے، اور بعض نے کفر کی راہ اختیار کی، اور اگر اللہ چاہتا تو وہ لوگ آپس میں جنگ نہ کرتے، لیکن اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے البقرة
254 اے ایمان والو ! ہم نے تمہیں جو روزی دی ہے، اس میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو (347) وہ دن آنے سے پہلے جب نہ کوئی خرید و فروخت ہوگی، اور نہ کوئی دوستی کام آئے گی، اور نہ کوئی سفارش، اور کفر کرنے والے (اپنے اوپر ہی) ظلم کرنے والے ہیں البقرة
255 اللہ کے علاوہ (348) کوئی معبود (349) نہیں، وہ ہمیشہ سے زندہ ہے اور تمام کائنات کی تدبیر کرنے والا ہے، اسے نہ اونگھ آتی ہے اور نہ نیند، آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، سب اسی کی ملکیت (350) ہے، کون ہے جو اس کی جناب میں بغیر اس کی اجازت کے کسی کے لیے شفاعت (351) کرے، وہ تمام وہ کچھ جانتا ہے (352) جو لوگوں کے سامنے اور ان کے پیچھے ہے، اور لوگ اس کے علم (353) میں سے کسی بھی چیز کا احاطہ نہیں کرتے ہیں، سوائے اتنی مقدار کے جتنی وہ چاہتا ہے، اس کی کرسی (354) کی وسعت آسمانوں اور زمین کو شامل ہے، اور ان کی حفاظت (355) اس پر بھاری نہیں، وہی بلندی اور عظمت والا ہے البقرة
256 دین میں داخل ہونے کے لیے کسی کو مجبور (356) نہ کیا جائے، ہدایت گرماہی سے الگ اور نمایاں ہوچکی ہے، پس جو کوئی طاغوت کا انکار کردے گا، اور اللہ پر ایمان لے آئے گا، اس نے درحقیقت ایک ایسے مضبوط کڑے کو پوری قوت کے ساتھ تھام لیا، جو کبھی نہیں ٹوٹے گا، اور اللہ بڑا ہی سننے والا اور جاننے والا ہے البقرة
257 اللہ ایمان والوں کا دوست (357) ہے، وہ انہیں کفر کے اندھیروں سے نکال کر نور ایمان تک پہنچاتا ہے، اور کفر کرنے والوں کا دوست طاغوت ہے، جو انہیں نور ایمان سے محروم کر کے ظلمت کفر تک پہنچا دیتا ہے، وہی لوگ جہنم والے ہیں، اس میں ہمیشہ کے لیے رہیں گے۔ البقرة
258 کیا آپ نے اس شخص (358) کے حال پر غور نہیں کیا جس نے ابراہیم سے ان کے رب کے بارے میں حجت کی، اس لیے کہ اللہ نے اسے حکومت دے رکھی تھی، جب ابراہیم نے کہا کہ میرا رب تو وہ ہے جو زندگی اور موت دیتا ہے، اس نے کہا کہ میں زندہ کرتا ہوں اور مارتا ہوں، ابراہیم نے کہا کہ اللہ آفتاب کو مشرق سے نکالتا ہے، تو اسے مغرب سے نکال کر دکھا، تو وہ کافر لاجواب ہوگیا، اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔ البقرة
259 یا اس آدمی کے حال (359) پر غور نہیں کیا، جو ایک ایسی بستی سے گذرا جو اپنی چھتوں سمیت گری پڑی تھی، اس نے کہا کہ اللہ اب کسی طرح اس بستی کو مرجانے کے بعد زندہ کرے گا، تو اللہ نے اسے سو سال کے لیے مردہ کردیا، پھر اسے اٹھایا، اللہ نے کہا کہ تم کتنی مدت اس حال میں رہے، اس نے کہا کہ ایک دن یا دن کا کچھ حصہ اس حال میں رہا ہوں، اللہ نے کہا بلکہ سو سال رہے ہو، پس اپنے کھانے پینے کی چیزوں کو دیکھو وہ خراب نہیں ہوئی ہیں اور اپنے گھدے کو دیکھو، اور تاکہ ہم تمہیں لوگوں کے لیے ایک نشانی بنا دیں (گدھے کی) ہڈیوں کی طرف دیکھو کہ ہم انہیں کس طرح اٹھا کر ایک دوسرے سے جوڑتے ہیں، پھر ان پر گوشت چڑھاتے ہیں، جب حقیقت اس کے سامنے کھل کر آگئی تو کہا میں جانتا ہوں کہ بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ البقرة
260 اور یاد کرو جب ابراہیم نے کہا کہ اے مریے رب ! مجھے دکھا دے کہ تو مردوں (360) کو کس طرح زندہ کرتا ہے؟ اللہ نے کہا کہ تم اس پر ایمان نہیں رکھتے، ابراہیم نے کہا، ہاں، اے میرے رب ! لیکن (چاہتا ہوں کہ) میرا دل مطمئن ہوجائے، اللہ نے کہا، چار پرندے لے کر انہیں اپنے آپ سے مانوس بنا لو، پھر ان کا ایک ایک ٹکڑا ہر پہاڑ پر ڈال دو، پھر انہیں بلاؤ وہ تمہارے پاس دوڑتے ہوئے چلے آئیں گے، اور جان لو کہ اللہ زبردست اور بڑی حکمت والا ہے البقرة
261 جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ (361) کرتے ہیں، ان کی مثال اس دانے کی ہے، جس نے سات خوشے اگائے، ہر خوشہ میں سو دانے تھے، اور اللہ جس کے لیے چاہتا ہے اور بڑھا دیتا ہے، اور اللہ بڑی کشائش والا اور علم والا ہے البقرة
262 جو لوگ اپنا مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، پھر خرچ کرنے کے بعد نہ احسان (362) جتاتے ہیں اور نہ اذیت پہنچاتے ہیں، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ثابت ہے، اور ان پر نہ کوئی خوف طاری ہوگا اور نہ انہیں کوئی غم لاحق ہوگا۔ البقرة
263 اچھی بات اور درگذر کردینا، اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد اذیت پہنچائی جائے اور اللہ بے نیاز اور بردبار ہے البقرة
264 اے ایمان والو ! اپنے صدقات (363) کو احسان جتا کر اور اذیت پہنچا کر ضائع نہ کرو، اس آدمی کے مانند جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرتا ہے، اور اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتا ہے، اس کی مثال اس چٹان کی ہے جس پر مٹی پڑی ہو، پھر اس پر زور کی بارش ہو جو اسے صرف ایک سخت پتھر چھوڑ دے، ان ریاکاروں نے جو کچھ کمایا تھا اس میں سے انہیں کچھ بھی ہاتھ نہ آئے گا، اور اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا۔ البقرة
265 اور جو لوگ اپنا مال اللہ کی رضا کے لیے اور اپنے آپ کو دین حق پر ثابت رکھنے کے لیے خرچ کرتے ہیں، ان کی مثال اس باغ کی ہے جو کسی اونچی جگہ پر ہو، جس پر زور کی بارش ہوئی تو اس نے دوگنا پھل دیا، اور اگر بارش نہ ہوئی تو شبنم (ہی کافی ہوگی) اور اللہ تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے البقرة
266 کیا تم میں سے کوئی شخص یہ پسند کرتا ہے کہ اس کے پاس کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ ہو جس کے نیچے نہریں جاری ہوں، اس میں اس کے لیے ہر قسم کے پھل ہوں، اور اس کا بڑھاپا آجائے، اور اس کے کمزور و ناتواں بچے ہوں، اور اچانک وہ باغ ایک بگولے کی زد میں آجائے جس میں آگ ہو جو اسے جلا دے، اللہ اسی طرح تمہارے لیے آیتوں کو بیان کرتا ہے، تاکہ تم غور کرو۔ البقرة
267 اے ایمان والو ! (اللہ کی راہ میں) اپنی کمائی میں سے اچھی چیزیں (364) خرچ کرو، اور اس میں سے بھی جو ہم نے تمہارے لیے زمین سے پیدا کیا ہے، اور اس میں سے خبیث اور گندی چیزیں خرچ کرنے کا قصد نہ کرو، حالانکہ تم خود (دوسروں سے) وہ چیز بغیر چشم پوشی کے نہ لیتے، اور جان لو کہ اللہ بے نیاز اور صاحب حمد و ثنا ہے البقرة
268 شیطان تمہیں محتاجی سے ڈراتا (365) ہے اور برائی کا حکم دیتا ہے، اور اللہ تمہیں مغفرت اور فضل و کرم کا وعدہ کرتا ہے، اور اللہ بڑا ہی کشائش اور علم والا ہے البقرة
269 اللہ جسے چاہتا ہے حکمت (366) دیتا ہے، اور جسے حکمت مل گئی اسے بہت زیادہ بھلائی مل گئی، اور نصیحت صرف عقل والے ہی حاصل کرتے ہیں البقرة
270 اور تم جو کچھ اللہ کی راہ میں خرچ (367) کرتے ہو یا کوئی منت مانتے ہو، تو اللہ بے شک اسے جانتا ہے، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہوگا البقرة
271 اگر تم صدقات و خیرات (368) کو ظاہر کرتے ہو تو اچھی ہی بات ہے، اور اگر محتاجوں کو دیتے وقت اسے چھپاتے ہو، تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے، اور اللہ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا، اور اللہ تمہارے اعمال سے باخبر ہے البقرة
272 (اے میرے رسول !) انہیں ہدایت (369) دینا آپ کی ذمہ داری نہیں، لیکن اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے، اور تم جو بھی کوئی اچھی چیز (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو گے، تو اس کا فائدہ خود تمہیں ہی پہنچے گا، اور تم جو کچھ بھی خرچ کرو، صرف اللہ کی رضا کے لیے کرو، اور تم جو بھی کوئی اچھی چیز (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدلہ تمہیں دیا جائے گا، اور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ البقرة
273 صدقہ ان فقراء (370) کے لیے ہے جو اللہ کی راہ میں بند ہوگئے، زمین میں (طلب رزق کے لیے) چل پھر نہیں سکتے، ناواقف لوگ ان کے سوال نہ کرنے کی وجہ سے انہیں مالدار سمجھتے ہیں، آپ انہیں ان کے چہروں سے پہچان لیں گے، وہ لوگوں سے سوال کرنے میں الحاح سے کام نہیں لیتے، اور تم جو بھی کوئی اچھی چیز (اللہ کی راہ میں) خرچ کرو گے، تو اللہ بے شک اسے جانتا ہے البقرة
274 جو لوگ اپنے اموال (371) رات میں، اور دن میں، خفیہ طور پر، اور دکھلا کر خرچ کرتے ہیں، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ثابت ہے، اور ان پر نہ خوف طاری ہوگا، اور نہ انہیں کوئی غم لاحق ہوگا البقرة
275 جو لوگ سود (372) کھاتے ہیں، وہ (اپنی قبروں سے) اس طرح اٹھیں گے، جس طرح وہ آدمی جسے شیطان اپنے اثر سے دیوانہ بنا دیتا ہے، یہ (سزا انہیں) اس لیے (ملے گی) کہ وہ کہا کرتے تھے، خرید و فروخت بھی تو سود ہی کی مانند ہے، حالانکہ اللہ نے خرید و فروخت کو حلال کیا ہے، اور سود کو حرام قرار دیا ہے، پس جس کے پاس اس کے رب کی یہ نصیحت پہنچ گئی، اور وہ (سود لینے سے) باز آگیا، تو ماضی میں جو لے چکا ہے وہ اس کا ہے، اور اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اور جو اس کے بعد لے گا، تو وہی لوگ جہنمی ہوں گے، اس میں ہمیشہ کے لیے رہیں گے البقرة
276 اللہ سود کو گھٹاتا (373) ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے، اور اللہ کسی ناشکرے اور گناہ گار کو دوست نہیں رکھتا البقرة
277 بے شک جو لوگ ایمان (374) لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا، اور نماز قائم کیا، اور زکاۃ ادا کیا، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ثابت ہے، اور ان پر نہ خوف طاری ہوگا، اور نہ انہیں کوئی غم لاحق ہوگا البقرة
278 اے ایمان والو (375) اللہ سے ڈرو، اور جو سود لوگوں کے پاس باقی رہ گیا ہے، اگر ایمان والے ہو تو اسے چھوڑ دو البقرة
279 اگر تم نے ایسا نہیں کیا، تو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے جنگ (376) کے لیے خبردار ہوجاؤ، اور اگر تم نے توبہ کرلی تو اصل رقم تمہاری ہوگی، نہ تمہیں ظلم کرنا چاہئے، اور نہ تم پر ظلم ہونا چاہئے البقرة
280 اور اگر (قرضدار) تنگ دست ہو تو سہولت ہونے تک اسے مہلت دی جائے، اور تمہارا انہیں معاف کردینا، اگر تم سمجھتے تو تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے البقرة
281 اور اس دن سے تم لوگ ڈر کر رہو جس دن اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے، پھر ہر ایک آدمی کو اس کے کیے کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا، اور ان پر ظلم نہ ہوگا البقرة
282 اے ایمان والو ! جب تم ایک مدت معینہ تک کے لیے آپس میں لین دین (377) کرو، تو اسے لکھ لیا کرو، اور چاہئے کہ ایک کاتب تمہارے درمیان عدل کے ساتھ لکھے، اور کوئی کاتب لکھنے سے انکار نہ کرے، جس طرح اللہ نے اسے علم دیا ہے اسے لکھنا چاہئے، اور جس کے ذمہ حق ہو لکھوائے اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے، اور اس میں کچھ کمی نہ کرے، پس اگر وہ آدمی جس کے ذمہ کسی کا حق ہے، بیوقوف یا کمزور ہو، یا وہ لکھوا نہ سکتا ہو، تو اس کا ولی انصاف کے ساتھ لکھوا دے، اور اپنے لوگوں میں سے دو مردوں کو گواہ مقرر کرلو، اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں کافی ہوں گی، جنہیں تم بطور شاہد پسند کرو، تاکہ ایک کے بھول جانے کی صورت میں دوسری اسے یاد دلائے، اور گواہوں کو جب بلایا جائے تو وہ انکار نہ کریں، اور معاملہ کی جب ایک مدت مقرر ہو، تو چاہے چھوٹٓ ہو یا بڑا، اس کے لکھنے میں سستی نہ کرو، یہ کارروائی اللہ کے نزدیک انصاف سے زیادہ قریب ہے، اور گواہی کو زیادہ ٹھوس بنانے والی ہے، اور شک کو دور کرنے کی مناسب ترین کارروائی ہے، الا یہ کہ تمہارے درمیان نقد تجارت کا لین دین ہو، تو اسے نہ لکھنے میں تمہارے لیے کوئی حرج کی بات نہیں، اور جب آپس میں خرید و فروخت کرو تو گواہ مقرر کرلو، اور کاتب اور گواہ کو نقصان نہ پہنچایا جائے، اور اگر تم ایسا کرو گے تو تمہارے حق میں گناہ کی بات ہوگی، اور اللہ سے ڈرتے رہو، اور اللہ تمہیں تعلیم دے ر ہا ہے، اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے البقرة
283 اور اگر تم حالت سفر (378) میں ہو اور کوئی کاتب نہ پاؤ، تو قبضہ میں لیا ہوا گروی استعمال کرو، پس اگر تم میں سے کوئی کسی پر بھروسہ کرلے، تو اسے (جس پر بھروسہ کیا گیا ہے) چاہئے کہ اس کی امانت ادا کردے، اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب، اور گواہی کو نہ چھپاؤ، اور جو کوئی اسے چھپائے گا اس کا دل گناہ گار ہوگا، اور اللہ تمہارے کیے کو اچھی طرح جانتا ہے البقرة
284 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ کی ملکیت (379) ہے، اور تمہارے دل میں جو کچھ ہے، اسے ظاہر کرو یا چھپاؤ، اللہ اس پر تمہارا محاسبہ کرے گا، پھر جسے چاہے گا معاف کردے گا، اور جسے چاہے گا عذاب دے گا، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے البقرة
285 رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس چیز پر ایمان (380) لے آئے جو ان کے رب کی طرف سے ان پر نازل ہوئی، اور مومنین بھی، ہر ایک ایمان لے آیا اللہ پر، اور اس کے فرشتوں پر، اور اس کی کتابوں پر، اور اس کے رسولوں پر (وہ کہتے ہیں کہ) ہم اس کے رسولوں کے درمیان تفریق نہیں کرتے، اور انہوں نے کہا کہ (اے اللہ !) ہم نے تیرا حکم سنا اور اطاعت کی، اے ہمارے رب ! ہم تیری مغفرت چاہتے ہیں، اور ہمیں تیری ہی طرف لوٹنا ہے۔ البقرة
286 اللہ کسی آدمی کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں کرتا، جو نیکی کرے گا اس کا اجر اسے ملے گا، اور جو گناہ کرے گا اس کا خمیازہ اسے بھگتنا پڑے گا، اسے ہمارے رب ! بھول چوک اور غلطی پر ہمارا مواخذہ نہ کر، اے ہمارے رب ! اور ہم پر ایسا بوجھ نہ ڈال، جیسا کہ تو نے ہم سے پہلے کے لوگوں پر ڈالا تھا، اے ہمارے رب ! اور ہم پر اس قدرت بوجھ نہ ڈال جس کی ہم میں طاقت نہ ہو، اور ہمیں درگذر فرما، اور ہماری مغفرت فرما، اور تو ہمارا آقا اور مولی ہے، پس کافروں کی قوم پر ہمیں غلبہ نصیب فرما البقرة
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے آل عمران
1 الم (1) آل عمران
2 اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، جو ہمیشہ سے زندہ (2) ہے اور تمام کائنات کی تدبیر کرنے والا ہے آل عمران
3 اسی نے آپ پر برحق کتاب (3) اتاری ہے، جو اگلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے، اور اسی نے تورات و انجیل کو نازل کیا آل عمران
4 جو زمانہ گذشتہ میں لوگوں کے لیے ہدایت کا ذریعہ بنیں، اور اسی نے قرآن اتارا، بے شک جن لوگوں نے اللہ کی آیتوں کا انکار کیا ان کے لیے سخت عذاب ہے، اور اللہ زبردست انتقام لینے والا ہے آل عمران
5 اللہ (4) سے آسمان اور زمین میں کوئی چیز مخفی نہیں آل عمران
6 وہی ماں کے پیٹ میں (5) تمہیں جیسی چاہتا ہے صورت عطا کرتا ہے، اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، جو زبردست، حکمت والا ہے آل عمران
7 اسی نے آپ پر کتاب اتاری (6) ہے، جس میں محکم آیتیں ہیں جو اس کتاب کی اصل ہیں، اور کچھ دوسری آیتیں متشابہ ہیں۔ پس جن لوگوں کے دلوں میں کھوٹ ہوتات ہے وہ فتنہ انگیزی کی غرض سے اور (اپنی خواہش نفس کے مطابق) تاویل کی غرض سے انہی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں، حالانکہ ان کی تاویل اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا، اور راسخ علم والے کہتے ہیں کہ ہم ان پر ایمان لے آئے، سب ہمارے رب کی طرف سے ہیں، اور نصیحت تو صرف عقل والے حاصل کرتے ہیں آل عمران
8 اے ہمارے رب (7) ہمارے دلوں کو ہدایت دینے کے بعد کج روی میں نہ مبتلا کردے، اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما، بے شک تو بڑا عطا کرنے والا ہے آل عمران
9 اے ہمارے رب ! تو لوگوں کو اکٹھا کرے گا ایک ایسے دن میں جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں ہے، بے شک اللہ میعاد کے خلاف نہیں کرتا آل عمران
10 بے شک جن لوگوں نے کفر کیا (8) ان کے اموال اور ان کی اولاد اللہ کے عذاب سے بچاؤ کے لیے انہیں کچھ بھی کام نہ آئے گی، اور وہی لوگ آگ کا ایندھن بنیں گے آل عمران
11 ان کا حال فرعونیوں جیسا اور ان لوگوں جیسا ہے جو ان سے پہلے تھے، انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا، تو اللہ نے ان کے گناہوں کے سبب انہیں پکڑ لیا، اور اللہ کا عذاب بڑا سخت ہوتا ہے آل عمران
12 آپ کافروں سے کہہ دیجئے کہ تم عنقریب مغلوب (9) ہو گے، اور جہنم کی طرف لے جانے کے لیے جمع کیے جاؤ گے، اور وہ بڑا ہی برا ٹھکانا ہے آل عمران
13 یقینا تمہارے لیے (10) دونوں گروہوں میں ایک نشانی تھی، جو ایک دوسرے کے مقابل میں آگئے، ایک گروہ اللہ کی راہ میں قتال کر رہا تھا، اور دوسرا کافروں کا گروہ مسلمانوں کو اپنی ظاہری آنکھوں سے اپنے سے دوگنا دیکھ رہا تھا۔ اور اللہ اپنی مدد کے ذریعے جس کی چاہتا ہے تائید فرماتا ہے، بے شک اس میں اہل بصیرت کے لیے عبرت ہے آل عمران
14 لوگوں کے لیے خواہشات کی محبت (11) خوبصورت بنا دی گئی ہے، یعنی عورتوں کی محبت، بیٹوں کی محبت، سونے اور چاندی کے خزانوں کی محبت، پلے ہوئے گھوڑوں، چوپایوں، اور کھیتی کی محبت، یہ ساری چیزیں دنیاوی زندگی کا سامان ہیں، اور اچھا ٹھکانا تو اللہ کے پاس ہے آل عمران
15 آپ کہہ دیجئے ! کیا میں تمہیں اس سے بہتر چیز کی خبر دوں (12) اللہ سے ڈرنے والوں کو ان کے رب کے پاس ایسی جنتیں ملیں گی، جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان میں ہمیشہ کے لیے رہیں گے، اور پاکیزہ بیویاں ملیں گی، اور اللہ کی خوشنودی ملے گی، اور اللہ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے آل عمران
16 جو کہتے (13) ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہم ایمان لے آئے، پس تو ہمارے گناہ معاف کردے، اور جہنم کے عذاب سے ہمیں بچا دے۔ آل عمران
17 جو صبر کرنے والے، اور سچ بولنے والے، اور خاکساری اختیار کرنے والے، اور (اللہ کی راہ میں) خرچ کرنے والے، اور پچھلی (تہائی) رات میں اللہ سے مغفرت (14) مانگنے والے ہوتے ہیں آل عمران
18 اللہ گواہی (15) دیتا ہے کہ اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، اور فرشتے اور اہل علم گواہی دیتے ہیں وہ (اپنے احکام میں) عدل پر قائم ہے، اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، جو عزت والا اور حکمت والا ہے آل عمران
19 بے شک دین بر حق اللہ کے نزدیک اسلام (16) ہے، اور اہل کتاب نے ان کے پاس علم آجانے کے بعد حسد و عناد کی وجہ سے مخالفت کی اور جو اللہ کی آیتوں کا انکار کرے گا تو اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے آل عمران
20 پس اگر وہ لوگ آپ کے ساتھ جھگڑیں، تو آپ کہہ دیجئے، کہ میں نے تو اپنا سر اللہ کے سامنے جھکا دیا (17)، اور میرے ماننے والوں نے بھی، اور آپ اہل کتاب اور مشرکینِ عرب سے کہہ دیجئے کہ کیا تم لوگوں نے بھی اپنا سر اللہ کے سامنے جھکا دیا؟ پس اگر وہ اسلام لے آئیں گے تو ہدایت پا لیں گے، اور اگر روگردانی کریں گے تو آپ کی ذمہ داری صرف پیغام پہنچا دینا ہے، اور اللہ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے آل عمران
21 بے شک جو لوگ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں، اور انبیاء کو ناحق قتل (18) کرتے ہیں اور ان لوگوں کو قتل کرتے ہیں جو عدل و انصاف کا حکم دیتے ہیں، انہیں آپ دردناک عذاب کی خوشخبری دے دیجئے آل عمران
22 یہی وہ لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا و آخرت میں ضائع (19) ہوگئے، اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا آل عمران
23 کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں الہ کی کتاب (20) کا ایک حصہ ملا، انہیں اللہ کی کتاب کی طرف بلایا جاتا ہے، تاکہ ان کے درمیان فیصلہ کردے، پھر ان کی ایک جماعت اس سے اعراض کرتے ہوئے لوٹ جاتی ہے آل عمران
24 یہ اس وجہ سے ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ چند دن (21) کے علاوہ ہمیں آگ ہرگز نہیں چھوئے گی، اور انہیں ان کے دین کے معاملے میں ان کی افترا پردازیوں نے دھوکہ میں ڈال رکھا ہے آل عمران
25 پس کیسا حال ہوگا ان کا، جب ہم انہیں ایک دن جمع کریں گے جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں، اور ہر آدمی کو اس کے کیے کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا، اور ان پر ظلم نہیں ہوگا آل عمران
26 آپ کہہ دیجئے (22) کہ اے میرے اللہ ! حقیقی بادشاہی کے مالک ! تو جسے چاہتا ہے بادشاہی عطا کرتا ہے، اور جس سے چاہتا ہے بادشاہی چھین لیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے عزت دیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے ذلیل بنا دیتا ہے، تمام بھلائیاں تیرے ہاتھ میں ہیں، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے آل عمران
27 تو رات کو دن میں، اور دن کو رات میں داخل (23) کرتا ہے اور زندہ کو مردہ سے، اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے، اور تو جسے چاہتا ہے بے حساب روزی دیتا ہے آل عمران
28 مومنوں کے لیے مناسب نہیں کہ مومنوں کے بجائے کافروں کو دوست (24) بنائیں، اور جو ایسا کرے گا اس کا اللہ سے کوئی تعلق نہیں ہوگا، مگر یہ کہ ان کے شر سے بچنا مقصود ہو، اور اللہ تمہیں اپنی ذات سے ڈراتا ہے، اور اللہ کی طرف ہی لوٹ کر جانا ہے۔ آل عمران
29 آپ کہہ دیجئے کہ تم چاہے اپنے سینے کی باتوں (25) کو چھپاؤ یا ظاہر کرو، اللہ انہیں جانتا ہے، اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، انہیں جانتا ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے آل عمران
30 اس دن (26) کو یاد کرو جب ہر شخص اپنی کی ہوئی نیکیوں کو اپنے سامنے پائے گا، اور اپنے کیے ہوئے گناہوں کو بھی، چاہے گا کہ کاش ان بد اعمالیوں اور اس کے درمیان بہت ہی دوری ہوتی، اور اللہ تمہیں اپنی ذات سے ڈراتا ہے، اور اللہ اپنے بندوں پر مہربان ہے آل عمران
31 آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم اللہ سے محبت (27) کرتے ہو تو میری اتباع کرو، اللہ تم سے محبت کرے گا، اور تمہارے گناہ معاف کردے گا، اور اللہ برٓ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا ہے آل عمران
32 آپ کہہ دیجئے (28) کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اگر وہ منہ پھیر لیں تو اللہ کافروں سے محبت نہیں رکھتا آل عمران
33 بے شک اللہ نے تمام دنیا کے لوگوں (29) مقابلے میں آدم اور نوح اور آل ابراہیم اور آل عمران کو چن لیا آل عمران
34 جو ایک دوسرے کی نسل سے ہیں، اور اللہ خوب سننے والا بڑا جاننے والا ہے آل عمران
35 جب عمران کی بیوی (30) نے کہا، اے میرے رب ! میں نے تیرے لیے اپنے پیٹ کے بچے کی آزاد کر کے نذر مان لی ہے، تو میری طرف سے اسے قبول فرما لے، بے شک تو ہی خوب سننے والا بڑا جاننے والا ہے آل عمران
36 پس جب اس نے اسے جنا تو کہا کہ اے میرے رب ! میں نے سے بچی جنا ہے، اور جو اس نے جنا ہے اللہ اسے خوب جانتا تھا، اور وہ لڑکا جس کی اس نے خواہش کی تھی، اس لڑکی کی مانند نہیں جو اللہ نے اسے دیا، (ام مریم نے کہا) اور میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے، اور میں اسے اور اس کی اولاد کو مردود شیطان کے شر سے تیری پناہ میں دیتی ہوں۔ آل عمران
37 تو اس کے رب نے اسے شرف قبولیت (31) بخشا، اور اس کی اچھی نشو ونما کی، اور زکریا کو اس کا کفیل بنایا، جب بھی زکریا اس کے پاس محراب میں جاتے، اس کے پاس کھانے کی چیزیں پاتے، وہ پوچھتے کہ اے مریم، یہ چیزیں کہاں سے تیرے لیے آئی ہیں، وہ کہتیں کہ یہ اللہ کے پاس سے ہے، بے شک اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب روزی دیتا ہے آل عمران
38 اسی جگہ اور اسی وقت زکریا نے اپنے رب سے دعا (32) کی، کہا اے میرے رب ! مجھے تو اپنے پاس سے اچھی اولاد عطا فرما، بے شک تو دعا کو سننے والا ہے آل عمران
39 تو فرشتوں نے انہیں آواز دی جبکہ وہ محراب (33) میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے، کہ اللہ آپ کو یحیی کی بشارت دے رہا ہے، جو اللہ کے کلمہ (عیسی) کی تصدیق کرنے والا، اور سردار اور پاکباز، اور صالح نبی ہوگا۔ آل عمران
40 زکریا نے کہا، اے میرے رب ! مجھے لڑکا (34) کیسے ہوسکتا ہے جبکہ میں بوڑھا ہوچکا ہوں، اور میری بیوی بانجھ ہے؟ کہا، اسی طرح اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے آل عمران
41 کہا اے میرے رب ! میرے لیے کوئی نشانی (35) مقرر کردے، کہا تمہاری نشانی یہ ہوگی کہ تم تین دن تک لوگوں سے صرف اشارے سے بات کرسکو گے، اور اپنے رب کو کثرت سے یاد کرو، اور شام کو اور صبح کو اس کی تسبیح بیان کرو آل عمران
42 اور جب فرشتوں نے کہا (36) اے مریم ! اللہ نے تمہیں برگزیدہ بنایا، اور تمہیں پاک کیا، اور سارے جہان کی عورتوں کے مقابلہ میں تمہیں چن لیا۔ آل عمران
43 اے مریم (37) تم اپنے رب کے لیے خاکساری اختیار کرو، اور سجدہ کرو، اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو آل عمران
44 یہ غیب کی خبریں (38) ہیں، جو ہم آپ کو بذریعہ وحی بتا رہے ہیں، اور آپ ان کے پاس اس وقت نہیں تھے، جب وہ اپنے قلم (بطور قرعہ نہر اردن میں) ڈال رہے تھے، کہ مریم کی کفالت کون کرے، اور جب وہ آپس میں جھگڑ رہے تھے تو آپ ان کے پاس موجود نہیں تھے آل عمران
45 جب فرشتوں نے کہا اے مریم ! اللہ تمہیں اپنے ایک (39) ” کلمہ“ کی خوشخبری دیتا ہے، جس کا نام مسیح عیسیٰ بن مریم ہوگا، جو دنیا اور آخرت میں باعزت ہوگا، اور میرے مقرب بندوں میں سے ہوگا آل عمران
46 اور لوگوں سے گود (40) میں اور ادھیڑ عمر کو پہنچنے کے بعد بات کرے گا، اور میرے نیک بندوں میں سے ہوگا آل عمران
47 مریم نے کہا (41) اے میرے رب ! مجھے لڑکا کیسے ہوسکتا ہے؟ مجھے تو کسی انسان نے چھوا بھی نہیں ہے، کہا، اسی طرح اللہ نے جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جب کسی چیز کا فیصلہ کرلیتا ہے تو وہ ہوجا کہتا ہے، تو وہ چیز ہوجاتی ہے آل عمران
48 اور اللہ اسے کتاب کا علم (42) حکمت، اور تورات و انجیل دے گا آل عمران
49 اور رسول بنا کر بنی اسرائیل کی طرف بھیجے گا (جو ان سے کہے گا کہ) میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے اکر آیا ہوں، وہ یہ کہ میں مٹی سے پرندہ کی شکل بناؤ گا، پھر اس میں پھونک ماروں گا، تو وہ اللہ کے حکم سے پرندہ ہوجائے گا، اور میں اللہ کے حکم سے مادر زاد اندھے کو، اور برص والے کو ٹھیک کردوں گا، اور مردوں کو زندہ کردوں گا، اور جو کچھ تم کھاتے ہو، اور جو اپنے گھروں میں جمع کرتے ہو، ان کی تمہیں خبر دوں گا، اگر تم ایمان والے ہو تو اس میں تمہارے لیے ایک نشانی ہے۔ آل عمران
50 اور مجھ سے پہلے جو تورات نازل (43) ہوا ہے اس کی میں تصدیق کرنے والا ہوں، اور تاکہ میں تمہارے لیے بعض ان چیزوں کو حلال کروں جو تم پر حرام کردی گئی تھیں، اور میں تمہارے رب کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں، پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو، آل عمران
51 بے شک اللہ (44) میرا اور تمہارا رب ہے، پس اسی کی عبادت کرو، یہی سیدھی راہ ہے آل عمران
52 پس عیسیٰ نے ان کی جانب سے کفر کو بھانپ لیا، تو کہا کہ اللہ کی خاطر میری کون مدد کرے گا؟ حواریوں نے کہا کہ ہم اللہ کے مددگار ہیں، ہم اللہ پر ایمان لے آئے ہیں، اور (اے عیسی) آپ گواہ رہئے کہ ہم لوگ مسلمان ہیں آل عمران
53 اے ہمارے رب (45) تو نے جو نازل فرمایا، اس پر ہم ایمان لے آئے، اور تیرے رسول کی ابتاع کی، پس تو ہمیں حق کی شہادت دینے والوں میں لکھ دے آل عمران
54 اور انہوں نے سازش (46) کی اور اللہ نے بھی تدبیر کی اور اللہ تو سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے آل عمران
55 جب اللہ نے کہا اے عیسیٰ ! میں تجھے پورا (47) لینے والا ہوں، اور تجھے اپنی طرف اٹھا لینے والا ہوں، اور کافروں (کی خباثت آلود فضا) سے تجھے پاک کرنے والا ہوں، اور تیری اتباع کرنے والوں کو قیامت تک کافروں کے اوپر کرنے والا ہوں، پھر تمہیں میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے، تو تمہارے درمیان ان باتوں میں فیصلہ کروں گا جن میں تم آپس میں اختلاف کرتے رہے تھے۔ آل عمران
56 پس جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی، انہیں دنیا اور آخرت (48) میں شدید عذاب دوں گا، اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا آل عمران
57 اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا تو اللہ انہیں ان کا پورا پورا بدلہ دے گا، اور اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا آل عمران
58 یہ آیتیں اور حکیمانہ نصیحتیں ہم آپ کو پڑھ کر سنارہے ہیں آل عمران
59 بے شک عیسیٰ (49) کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی مثال ہے، اسے مٹی سے پیدا کیا پھر کہا کہ ہوجا، تو وہ ہوگیا، آل عمران
60 یہ آپ کے رب کی طرف سے حق بات ہے، اس لیے آپ شک کرنے والوں میں سے نہ ہوجائیے آل عمران
61 پس جو کوئی آپ سے اس بارے میں آپ کے پاس علم آجانے کے بعد جھگڑے، تو کہہ دیجئے کہ آؤ (50) ہم اور تم اپنے اپنے بیٹوں کو، اور عورتوں کو، اور اپنے آپ کو اکٹھا کرلیں، پھر عاجزی کے ساتھ دعا کریں، اور جھوٹوں پر اللہ کی لعنت بھیجیں آل عمران
62 بے شک یہی سچا بیان ہے اور اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں، اور بے شکا للہ زبردست حکمت والا ہے آل عمران
63 پس اگر وہ اعراض کریں، تو بے شک اللہ فساد کرنے والوں کو خوب جانتا ہے آل عمران
64 آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب (51) آؤ ایک کلمہ پر جمع ہوجائیں جس میں ہم اور تم برابر ہیں، وہ یہ کہ اللہ کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کریں، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں، اور ہم میں سے کوئی کسی کو اللہ کے سوا معبود نہ بنائے، پس اگر وہ اعراض کریں تو (مسلمانو !) تم کہہ دو، گواہ رہو کہ ہم مسلمان ہیں آل عمران
65 اے اہل کتاب ! ابراہیم کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو، حالانکہ تورات اور انجیل تو ان کے بہت بعد میں نازل کی گئی ہیں، کیا تم سمجھتے نہیں ہو آل عمران
66 (کم عقلو !) تم نے کج بحثی کرلی، جس بارے میں تمہیں کچھ علم تھا، لیکن جس کے بارے میں تمہارے پاس کوئی علم نہیں اس میں کیوں کج بحثی کرتے ہو، اور اللہ جانتا ہے اور تم لوگ نہیں جانتے آل عمران
67 ابراہیم نہ تو یہودی تھے نہ نصرانی (52) بلکہ موحد مسلمان تھے، اور وہ مشرکین میں سے نہیں تھے آل عمران
68 لوگوں میں سب سے زیادہ ابراہیم کے حقدار وہ لوگ ہیں جنہوں نے ان کی اتباع کی، اور یہ نبی، اور جو لوگ ایمان لائے، اور اللہ مومنوں کا دوست ہے آل عمران
69 اہل کتاب (53) کا ایک گروہ چاہتا ہے کہ وہ تم لوگوں کو گمراہ کردے، حالانکہ وہ لوگ صرف اپنے آپ کو گمراہ کر رہے ہیں، اور انہیں اس کا احساس نہیں۔ آل عمران
70 اے اہل کتاب ! تم اللہ کی آیتوں کا کیوں انکار کرتے ہو، حالانکہ تم ان کی حقانیت کی گواہی دیتے رہے ہو آل عمران
71 اے اہل کتاب ! تم حق و باطل کو کیوں خلط ملط (54) کرتے ہو، اور جانتے ہوئے حق کو چھپاتے ہو آل عمران
72 اور اہل کتاب کے ایک گروہ (55) نے کہا کہ ایمان والوں پر جو کچھ اترا ہے اس پر تم لوگ دن چڑھے ایمان لے آؤ، اور شام کے وقت انکار کردو، شاید کہ وہ لوگ اپنے (دین) سے پھر جائیں آل عمران
73 اور تم لوگ صرف اسی پر اعتماد (56) کرو جو تمہارے دین کی اتباع کرتا ہے، آپ کہہ دیجئے کہ اصل ہدایت تو اللہ کی ہدایت ہے، (اور یہ ہرگز نہ مانو) کہ کسی کو ویسا ہی دین دیا جائے گا جیسا تمہیں دیا گیا ہے، یا وہ لوگ تمہارے رب کے پاس تم سے جھگڑیں گے، آپ کہہ دیجئے کہ فضل تو اللہ کے ہاتھ میں ہے، جسے چاہتا ہے، عطا کرتا ہے، اور اللہ بڑا وسعت والا اور بڑا جاننے والا ہے آل عمران
74 جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص کردیتا ہے، اور اللہ فضل عظیم والا ہے آل عمران
75 اور اہل کتاب میں بعض (57) ایسے ہوتے ہیں جنہیں اگر ایک خزانے کا امین بنا دو گے، تو وہ تمہیں لوٹٓ دیں گے، اور ان میں بعض ایسے ہوتے ہیں کہ اگر ایک دینار کا بھی امین بنا دوگے، تو تمہیں نہیں لوٹائیں گے، مگر یہ کہ ان کے سر پر سوار رہو، یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں، ان ان پڑھوں کے ساتھ بد دیانتی کرنے سے ہمارے اوپر کوئی گناہ نہیں، اور اللہ کے بارے میں جانتے ہوئے کذب بیانی کرتے ہیں آل عمران
76 ہاں (ضرور گناہ ہوگا) جو شخص اپنا عہد پورا کرے گا، اور اللہ سے ڈرے گا، تو اللہ متقیوں سے محبت رکھتا ہے آل عمران
77 بے شک جو لوگ (58) اللہ سے کئے ہوئے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے میں کوئی معمولی قیمت قبول کرلیتے ہیں آخرت میں ان کو کوئی حصہ نہیں ملے گا، اور اللہ ان سے بات نہیں کرے گا، اور قیامت کے دن ان کی طرف نظر اٹھا کر دیکھے گا بھی نہیں، اور نہ انہیں پاک کرے گا، اور ان لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہوگا آل عمران
78 اور ان میں بے شک ایسے لوگ (59) بھی ہیں، جو اپنی زبانوں کو کتاب پڑھتے وقت مروڑتے ہیں، تاکہ تم لوگ اسے کتاب کا حصہ سمجھو، حالانکہ وہ کتاب کا حصہ نہیں ہوتا، اور کہتے ہیں کہ وہ اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہے، حالانکہ وہ اللہ کے پاس سے نہیں ہوتا، اور جانتے ہوئے اللہ کے بارے میں کذب بیانی کرتے ہیں آل عمران
79 یہ ناممکن ہے کہ اللہ ایک آدمی کو کتاب و حکمت اور نبوت دے، پھر وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے (60) بن جاؤ، بلکہ ( وہ یہ کہے گا کہ) تم لوگ اللہ والے بن جاؤ، اس وجہ سے کہ تم لوگ دوسروں کو اللہ کی کتاب سکھاتے تھے، اور خود بھی اسے پڑھتے تھے آل عمران
80 اور یہ بھی ناممکن ہے کہ وہ تمہیں فرشتوں اور نبیاء کو رب بنا لینے کا حکم دے، کیا وہ تمہارے مسلمان ہوجانے کے بعد تمہیں کفر کا حکم دے گا آل عمران
81 اور جب اللہ نے نبیوں سے میثاق (61) لیا کہ میں تمہیں جو کچھ کتاب و حکمت دوں، پھر تمہارے پاس کوئی رسول آئے جو تمہاری چیزوں کی تصدیق کرے، تو اس پر ضرور ایمان لے آؤ گے، اور اس کی ضرور مدد کروگے، اللہ نے کہا کہ کیا تم لوگوں نے اقرار کرلیا اور اس پر میرا عہد قبول کرلیا، انہوں نے کہا کہ ہم نے اقرار کرلیا۔ اللہ نے کہا، پس تم لوگ گواہ رہو، اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں سے ہوں آل عمران
82 پس جس نے اس کے بعد اعراض کیا وہی لوگ فاسق ہیں آل عمران
83 تو کیا وہ اللہ کے دین (62) کے علاوہ کوئی دوسرا دین چاہتے ہیں، حالانکہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، سب نے برضا اور بغیر رضا اسی کے سامنے گردن جھکا رکھا ہے، اور سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے آل عمران
84 آپ کہہ (63) دیجئے کہ ہم اللہ پر ایمان لے آئے، اور اس پر جو ہم پر نازل ہوا، اور جو ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد پر نازل ہوا، اور جو موسیٰ اور عیسیٰ اور دیگر نبیوں کو ان کے رب کی طرف سے دیا گیا، ہم ان کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے، اور ہم اسی کے لیے اپنی گردن جھکائے ہوئے ہیں آل عمران
85 اور جو شخص اسلام کے علاوہ کوئی دوسرا دین چاہے گا، تو اس کی طرف سے قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں گھاٹا پانے والوں میں سے ہوگا آل عمران
86 اللہ تعالیٰ کیسے ہدایت دے گا ایسے لوگوں کو جو ایمان لانے کے بعد دوبارہ کافر (64) ہوگئے، اور اپنی اس گواہی کے بعد کہ رسول برحق ہے، اور ان کے پاس کھلی نشانیاں آجانے کے بعد، اور اللہ تعالیٰ ظالم قوموں کو ہدایت نہیں دیتا آل عمران
87 ایسے لوگوں کا بدلہ یہ ہے کہ ان پر اللہ اور فرشتوں اور تمام بنی نوع انسان کی لعنت پڑ گئی آل عمران
88 وہ لوگ اسی میں ہمیشہ کے لیے لیے رہیں گے، نہ ان کا عذاب ہلکا کیا جائے گا، اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی آل عمران
89 مگر وہ لوگ جنہوں نے اس کے بعد توبہ کی اور اپنی اصلاح کرلی، تو بے شک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے آل عمران
90 بے شک جو لوگ (65) ایمان لانے کے بعد دوبارہ کافر ہوگئے، پھر ان کے کفر میں اضافہ ہوتا گیا، ان کی توبہ قبول نہیں کی جائے گی، اور وہی لوگ حقیقی معنوں میں گمراہ ہیں۔ آل عمران
91 بے شک جن لوگوں نے کفر (66) کیا اور حالت کفر میں ہی مر گئے، ان کی طرف سے زمین بھر کر سونا بھی بطور فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا، ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا، اور ان کا کوئی مددگار نہ ہوگا آل عمران
92 تم لوگ بھلائی (67) ہرگز نہیں پاؤ گے، جب تک (اللہ کی راہ میں) وہ مال نہ خرچ کروگے جسے تم محبوب رکھتے ہو، اور تم جو کچھ خرچ کروگے، اللہ اسے خوب جانتا ہے آل عمران
93 بنی اسرائیل کے لیے تمام کھانے حلال (68) تھے، سوائے اس کے جسے یعقوب نے تورات نازل ہونے سے پہلے، اپنے اوپر حرام کرلیا تھا، (اے نبی !) آپ (ان یہودیوں سے) کہئے کہ اگر تم سچے ہو تو تورات لاؤ اور اسے پڑھو آل عمران
94 پس جو لوگ اس کے، اللہ کے بارے میں جھوٹ افترا پردازی کریں گے، وہی ظالم ہوں گے آل عمران
95 آپ کہہ دیجئے کہ اللہ نے سچ کہا ہے، پس تم لوگ ابراہیم کے دین کی پیروی کرو، جو موحد مسلمان تھے، اور مشرکین میں سے نہیں تھے آل عمران
96 بے شک (اللہ کا) پہلا گھر (69) جو لوگوں کے لیے بنایا گیا، وہ ہے جو مکہ میں ہے، اور تمام جہان والوں کے لیے باعث برکت و ہدایت ہے آل عمران
97 اس میں کئی کھلی نشانیاں ہیں، مقام ابراہیم ہے، اور جو اس میں داخل ہوجاتا ہے امن میں آجاتا ہے، اور اللہ کی رضا کے لیے بیت اللہ کا حج کرنا ان لوگوں پر فرض ہے، جو وہاں پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہوں، اور جو انکار کرے گا، تو اللہ تمام دنیا والوں سے بے نیاز ہے آل عمران
98 (اے نبی !) آپ کہئے کہ اے اہل کتاب ! تم اللہ کی آیتوں کا کیوں انکار کرتے (70) ہو، اور تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس پر شاہد ہے آل عمران
99 (اے نبی !) آپ کہئے کہ اے اہل کتاب ! تم اللہ کے راستہ سے ان لوگوں کو کیوں روکتے ہو جو ایمان لے آئے ہیں، اس میں عیب جوئی کرتے ہو، حالانکہ تم اس کے دین برحق ہونے کے دل سے معترف ہو، اور اللہ تمہارے کرتوتوں سے غافل نہیں ہے آل عمران
100 اے ایمان والو ! اگر تم لوگ (71) اہل کتاب کے ایک گروہ کی پیروی کروگے، تو وہ تمہیں ایمان کے بعد دوبارہ کافر بنا دیں گے۔ آل عمران
101 اور تم کفر کو کیسے قبول کرلو گے؟ جب کہ اللہ کی آیتیں تمہارے سامنے پڑھی جاتی ہیں، اور اللہ کے رسول تمہارے درمیان موجود ہیں، اور جو شخص اللہ سے اپنا رشتہ استوار کرلیتا ہے، وہ سیدھی راہ پر آجاتا ہے آل عمران
102 اے ایمان والو ! اللہ سے درو، جیسا اس سے ڈرنا چاہئے (72) اور تمہاری موت آئے تو اسلام پر آئے آل عمران
103 اور تم سب اللہ کی رسی (73) کو مضبوطی کے ساتھ تھام لو، اور اختلاف نہ کرو، اور اپنے اوپر اللہ کی نعمت کو یاد کرو، کہ تم لوگ آپس میں دشمن تھے، تو اللہ نے تمہارے دلوں کو جوڑا، اور اس کے فضل و کرم سے بھائی بھائی ہوگئے اور تم لوگ جہنم کی کھائی کے کنارے پہنچ چکے تھے، تو اللہ نے تمہیں اس سے بچا لیا، اللہ اپنی آیتوں کو اسی طرح تمہارے لیے بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت حاصل کرو آل عمران
104 اور تم میں سے ایک گروہ (74) ایسا ہو جو بھلائی کی طرف بلائے، اچھے کاموں کا حکم دے اور برے کاموں سے روکے، اور وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں آل عمران
105 اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جو فرقوں (75) میں بٹ گئے، اور ان کے پاس نشانیاں آجانے کے بعد آپس میں اختلاف کیا، اور انہی کے لیے بڑا عذاب ہے آل عمران
106 جس دن کچھ چہرے (76) چمکتے ہوں گے، اور کچھ چہرے کالے ہوں گے، جن کے چہرے کالے ہوں گے (ان سے کہا جائے گا کہ) تم لوگوں نے ایمان کے بعد کفر کو قبول کرلیا تھا، تو اپنے کفر کی وجہ سے عذاب کا مزہ چکھو آل عمران
107 اور جن کے چہرے چمکتے ہوئے ہوں گے، وہ اللہ کی رحمت میں ہوں گے، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے آل عمران
108 یہ اللہ کی آیتیں (77) ہیں، جنہیں ہم آپ کو ٹھیک ٹھیک پڑھ کر سناتے ہیں، اور اللہ دونوں جہان والوں میں سے کسی پر ظلم کا ارادہ نہیں رکھتا۔ آل عمران
109 اور جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، اللہ کی ملکیت ہے، اور تمام امور بالآخر اللہ کی طرف لوٹائے جاتے ہیں (اے آل عمران
110 مسلمانو !) تم بہترین لوگ (78) ہو، جو انسانون کے لیے پیدا کیے گئے ہو، بھلائی کا حکم دیتے ہو، برائی سے روکتے ہو، اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو، اور اگر اہل کتاب ایمان لے آتے تو ان کے لیے بہتر ہوتا، ان میں سے بعض مومن ہیں، اور اکثر کافر ہیں۔ آل عمران
111 (یہ لوگ) کچھ ایذا رسانی (79) کے سوا، تمہیں کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں گے، اور اگر تم سے جنگ کریں گے تو پیٹھ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوں گے، پھر کوئی ان کی مدد کو نہ آئے گا آل عمران
112 وہ جہاں کہیں بھی ہوں گے، ان پر ذلت (80) مسلط کردی گئی ہے، الا یہ کہ وہ اللہ کی پناہ میں اور لوگوں کی پناہ میں آجائیں۔ وہ لوگ اللہ کے غضب کے مستحق ہوگئے اور ان پر مسکینی مسلط کردی گئی۔ یہ اس لیے ہوا کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور انبیاء کو ناحق قتل کرتے تھے، یہ ان کی نافرمانی اور حد سے تجاوز کرنے کی وجہ سے ہوا آل عمران
113 یہ لوگ برابر (81) نہیں ہیں، اہل کتاب کا ایک گروہ حق پر ہے، وہ لوگ راتوں کو اللہ کی آیتوں کی تلاوت کرتے ہیں، اور سجدہ کرتے ہیں آل عمران
114 وہ لوگ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں، اور بھلائی کا حکم دیتے ہیں، اور برائی سے روکتے ہیں، اور خیر کے کاموں میں جلدی کرتے ہیں، اور وہ لوگ نیکی کرنے والوں میں سے ہیں آل عمران
115 اور وہ لوگ جو بھی بھلائی کریں گے، اس کے اجر و ثواب کے لیے، ان کی ناقدری نہیں کی جائے گی، اور اللہ تقوی والوں کو خوب جانتا ہے آل عمران
116 بے شک جن لوگوں (82) نے کفر کو قبول کرلیا، ان کے اموال اور ان کی اولاد اللہ کے مقابلہ میں کچھ بھی کام نہ آئے گی، اور وہی لوگ جہنمی ہیں، وہ لوگ اس میں ہمیشہ کے لیے رہیں گے آل عمران
117 وہ لوگ اس دنیاوی زندگی میں جو کچھ خرچ کرتے ہیں، اس کی مثال اس تیز ہوا کی ہے جس میں کڑاکے کی سردی ہو، جو ایسی قوم کی کھیتی کو جا لگے جس نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہو، اور اس (کھیتی) کو تباہ کردے، اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا، بلکہ انہوں نے خود اپنے آپ پر ظلم کیا آل عمران
118 اے ایمان والو ! تم غیر مسلموں کو اپنا رازدار (83) نہ بناؤ، وہ تمہیں نقصان پہنچانے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھیں گے، وہ تو چاہتے ہیں کہ تمہیں مشقت و پریشانی لاحق ہو، ان کی زبانوں سے دشمنی ظاہر ہوچکی ہے، اور ان کے سینوں نے جو چھپا رکھا ہے وہ تو زیادہ بڑی عداوت ہے، اگر تم عقل والے ہو تو ہم نے تمہارے لیے آیتوں کو بیان کردیا ہے آل عمران
119 تم خود دیکھ لو کہ تم تو ان سے محبت (84) رکھتے ہو اور وہ تمہیں بالکل نہیں چاہتے، اور تم تو تمام کتابوں پر ایمان رکھتے ہو اور (ان کا حال یہ ہے کہ) وہ جب تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے اور جب تنہائی میں ہوتے ہیں تو تم سے مارے غصہ کے اپنی انگلیاں اپنے دانتوں سے کاٹتے ہیں۔ آپ کہہ دیجئے کہ اپنے غصہ میں مرتے رہو، اللہ دلوں کی باتوں کو خوب جانتا ہے آل عمران
120 اگر تمہیں کوئی بھلائی (85) ملتی ہے تو انہیں تکلیف ہوتی ہے اور اگر تمہیں تکلیف پہنچتی ہے تو اس سے وہ خوش ہوتے ہیں، اور اگر تم صبر کرو گے اور اللہ سے ڈرتے رہو گے، تو ان کا مکر و فریب تمہیں کچھ بھی نقصان نہ پہنچا سکے گا، بے شک اللہ ان کے کرتوتوں کو اچھی طرح جانتا ہے آل عمران
121 اور (اے نبی !) جب آپ صبح کے وقت (86) اپنے گھر سے چلے، مسلمانوں کو جنگی ٹھکانوں پر متعین کر رہے تھے، اور اللہ بڑا سننے والا، خوب جاننے والا ہے آل عمران
122 جب تم میں سے دو گروہوں (87) نے پسپائی کا ارادہ کیا اور اللہ ان کا دوست ہے، اور مومنوں کو صرف اللہ پر بھروسہ رکھنا چاہئے آل عمران
123 اور اللہ نے میدانِ بدر (88) میں تمہاری مدد کی، جبکہ تم نہایت کمزور تھے، پس تم لوگ اللہ سے ڈرو، تاکہ تم (اللہ کی اس نعمت کا) شکر ادا کرو آل عمران
124 جب آپ مومنوں (89) سے کہہ رہے تھے کہ کیا تمہارے لیے یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تین ہزار فرشتے اتار کر تمہاری مدد کرے آل عمران
125 ہاں، اگر تم لوگ صبر کرو گے، اور اللہ سے ڈرو گے، اور تمہارے دشمن جوش میں آ کر تم تک آجائیں گے، تو تمہارا رب پانچ ہزار نشان لگے ہوئے فرشتوں کے ذریعہ تمہاری مدد کرے گا آل عمران
126 اور اللہ تعالیٰ نے اسے تمہارے لیے محض خوشخبری (90) بنائی ہے اور تاکہ اس سے تمہارے دلوں کو اطمینان ہو، ورنہ مدد تو صرف اللہ کے پاس سے آتی ہے جو بڑی عزت و حکمت والا ہے آل عمران
127 تاکہ اہل کفر کی ایک جماعت کا صفایا کردے یا انہیں شکست دے، تاکہ نامراد واپس ہوں آل عمران
128 ان کافروں کے معاملہ میں آپ کا کوئی اختیار (91) نہیں ہے، چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے یا چاہے تو انہیں عذاب دے، اس لیے کہ وہ ظالم ہیں آل عمران
129 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، اللہ کی ملکیت ہے، اللہ جسے چاہے معاف کردے اور جسے چاہے عذاب دے، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے آل عمران
130 اے ایمان والو ! کئی گنا بڑھا کر سود (92) نہ کھاؤ، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم فلاح پاؤ آل عمران
131 اور اس آگ سے ڈرو جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے آل عمران
132 اورا للہ اور رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے آل عمران
133 اور تیزی کرو اپنے رب کی مغفرت کی طرف اس کی جنت کی جانب جس کی وسعت آسمانوں اور زمین کے برابر ہے، جو اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے تیار کی گئی ہے آل عمران
134 جو لوگ خوشی اور غم ہر حال میں (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں، اور غصہ پی جانے والے اور لوگوں کو معاف کردینے والے ہوتے ہیں، اور اللہ احسان کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے آل عمران
135 اور جب ان سے کوئی بدکاری (93) ہوجاتی ہے، یا اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں، تو اللہ کو یاد کرتے ہیں، اور اپنے گناہوں کے لیے مغفرت طلب کرتے ہیں، اور اللہ کے علاوہ کون گناہوں کو معاف کرسکتا ہے، اور اپنے کیے پر، جان بوجھ کر اصرار نہیں کرتے آل عمران
136 ان لوگوں کو بدلہ میں ان کے رب کی مغفرت اور وہ جنتیں ملیں گی جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، جہاں وہ ہمیشہ رہیں گے، اور عمل صالح کرنے والوں کا بدلہ اچھا ہوتا ہے آل عمران
137 تم سے پہلی امتوں (94) کے واقعات گذر چکے ہیں، پس تم زمین میں چلو اور دیکھو کہ (اللہ کے رسول کو) جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا آل عمران
138 یہ (قرآن) عام انسانوں کے لیے اعلانِ حق، اور اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے ہدایت اور نصیحت ہے آل عمران
139 اور تم کمزور نہ (95) بنو، اور غم نہ کرو، اور اگر تم ایمان والے ہوگے تو تم ہی سب سے بلند ہوگے آل عمران
140 اگر تمہیں زخم (96) لگا ہے، تو تمہاری طرح تمہارے دشمنوں کو بھی زخم لگا ہے اور ان ایام کو ہم لوگوں کے درمیان بلدتے رہتے ہیں، اور تاکہ اللہ مومنوں کو جان لے، اور تم میں سے کچھ لوگوں کو شہید بنائے اور اللہ ظلم کرنے والوں سے محبت نہیں رکھتا آل عمران
141 اور تاکہ اللہ ایمان والوں کو نکھار دے، اور کافروں کو مٹا دے آل عمران
142 کیا تم نے یہ سمجھ (97) لیا ہے کہ جنت میں داخل ہوجاؤ گے، حالانکہ اب تک اللہ نے تم میں سے ان لوگوں کو جانا ہی نہیں جنہوں نے جہاد کیا، اور جنہوں نے صبر سے کام لیا آل عمران
143 تم لوگ موت کو سامنے دیکھنے سے پہلے اس کی تمنا کرتے تھے، پس تم لوگوں نے اب اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا آل عمران
144 اور محمد صرف ایک رسول (98) ہیں، ان سے پہلے بہت انبیاء گذر چکے ہیں، تو کیا وہ مرجائیں گے یا قتل کردئیے جائیں گے، تو تم لوگ الٹے پاؤں (دین سے) پھر جاؤ گے اور جو دین سے الٹے پاؤں پھرجائے گا، تو اللہ کا کچھ بھی نقصان نہ کرے گا، اور عنقریب اللہ شکر کرنے والوں کو اچھا بدلہ دے گا۔ آل عمران
145 اور کسی جان کو اللہ کے حکم کے بغیر موت (99) نہیں آسکتی، اللہ نے ایک وقت مقرر کردیا ہے، اور جو شخص دنیاوی بدلہ چاہتا ہے تو ہم اسے اس میں سے دیتے ہیں، اور جو اخروی ثواب چاہتا ہے تو ہم اسے اس میں سے دیتے ہیں، اور ہم عنقریب شکر کرنے والوں کو اچھا بدلہ دیں گے آل عمران
146 اور بہت سے انبیاء کے ساتھ اللہ والوں کی ایک بڑی تعداد نے جہاد (100) کیا تو اللہ کی راہ میں ان کو جو تکلیف پہنچی سا کی وجہ سے نہ ہار مان لی اور نہ کمزور پڑے، اور دشمن سے دب گئے، اور اللہ صبر کرنے والوں کو پسند کرتا ہے آل عمران
147 اور ان کی زبان (101) پر اس کے علاوہ کچھ نہ تھا کہ اے ہمارے رب ! ہمارے گناہوں کو معاف کردے، اور اپنے حق میں ہم نے جو زیادتیاں کی ہیں (انہیں بھی معاف کردے) اور ہم کو ثابت قدم رکھ، اور کافروں کی قوم پر ہماری مدد فرما آل عمران
148 تو اللہ نے انہیں دنیاوی اجر بھی دیا، اور آخرت میں اچھا ثواب دیا اور اللہ اچھا عمل کرنے والوں کو پسند کرتا ہے آل عمران
149 اے ایمان والو ! اگر تم اہل کفر کی اطاعت (102) کروگے، تو وہ تمہیں الٹے پاؤں دوبارہ کفر کی طرف لوٹا دیں گے، پھر تم گھاٹے میں پڑجاؤ گے آل عمران
150 بلکہ تمہارا آقا تو اللہ ہے، اور وہ سب سے اچھا مددگار ہے آل عمران
151 ہم عنقریب اہل کفر کے دلوں میں رعب (103) ڈال دیں گے، اس وجہ سے کہ انہوں نے اللہ کے ساتھ ایسی چیزوں کو شریک ٹھہرایا جن کی اللہ نے کوئی دلیل نہیں نازل کی، اور ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا، اور ظالموں کے لیے وہ بری جگہ ہوگی آل عمران
152 اور اللہ نے تمہارے ساتھ اپنا وعدہ (104) سچ کر دکھایا، جب تم کافروں کو اللہ کے حکم سے (گاجر مولی کی طرح) کاٹ رہے تھے، یہاں تک کہ جب تم نے کم ہمتی دکھلائی اور اپنے معاملہ میں خود آپس میں جھگڑنے لگے اور جب اللہ نے تمہیں تمہاری پسندیدہ چیز دکھلا دی تو اللہ کی نافرمانی کر بیٹھے، تم میں سے کوئی دنیا چاہتا تھا، اور تم میں سے کوئی آخرت چاہتا تھا، پھر اللہ نے تمہیں ان کافروں سے پھیر دیا، تاکہ تمہیں آزمائے، اور اللہ نے تمہیں معاف کردیا، اور اللہ کا مومنوں پر بڑا فضل و کرم تھا آل عمران
153 جب تم بھاگے چلے (105) جا رہے تھے، اور کسی کو مڑ کر بھی نہیں دیکھتے تھے، اور رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہیں تمہارے پیچھے سے بلا رہے تھے، تو اللہ نے تمہیں غم پر غم پہنچایا، تاکہ تم سے جو کھو گیا اور تمہیں جو مصیبت لاحق ہوئی، اس پر غم نہ کرو، اور اللہ تمہارے اعمال کی خوب خبر رکھتا ہے آل عمران
154 پھر اللہ نے غم کے بعد تمہارے اوپر سکون (106) نازل کیا، جو ایک نیند تھی، جو تم میں سے ایک جماعت پر غالب آرہی تھی، اور ایک دوسری جماعت تھی جس کو صرف اپنی فکر لگی ہوئی تھی، جو اللہ کے بارے میں ناحق دور جاہلیت کی بدگمانیوں میں مبتلا تھی، کہتے تھے کہ کیا ہمیں بھی کسی بات کا اختیار ہے؟، آپ کہہد یجئے کہ تمام امور اللہ کے اختیار میں ہیں، یہ اپنے دلوں میں ایسی باتیں چھپائے رہتے ہیں جنہیں آپ کے سامنے ظاہر نہیں کرتے، کہتے ہیں کہ اگر ہماری کوئی بات مانی جاتی تو ہم یہاں پر قتل نہ کیے جاتے، آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگ اپنے گھروں میں ہوتے، تو جن کی قسمت میں قتل ہونا لکھ دیا گیا تھا، وہ اپنی قتل گاہوں میں پہنچ ہی جاتے، اور تاکہ اللہ تمہارے سینوں کے اندر چھپی باتوں کو آزمائے، اور تمہارے دلوں کے اندر پوشیدہ رازوں کو نکھارے، اور اللہ سینوں کے بھیدوں کو خوب جانتا ہے آل عمران
155 بے شک تم میں سے جن لوگوں نے پیٹھ (107) دکھلایا، جس دن دونوں فوجیں ایک دوسرے کے سامنے آگئیں، شیطان نے ان کے بعض برے کرتوتوں کی وجہ سے ان کے پاؤں اکھاڑ دئیے، اور اللہ نے یقیناً انہیں معاف کردیا، بے شک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، بڑا بردبار ہے۔ آل عمران
156 اے ایمان والو ! ان کی طرح نہ ہوجاؤ جنہوں نے کفر (108) کیا، اور اپنے بھائیوں کے بارے میں جب وہ سفر یا جہاد کے لیے نکلے (اور موت آگئی) کہا کہ اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہیں مرتے اور نہ قتل کیے جاتے، تاکہ اللہ اس خیال کو ان کے دلوں کی حسرت بنا دے، اور اللہ زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، اور اللہ تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے آل عمران
157 اور اگر تم اللہ کی راہ میں قتل کردئیے گئے یا موت آگئی تو اللہ کی مغفرت ور حمت، اس مال و دولت سے زیادہ بہتر ہے جو وہ جمع کر رہے ہیں آل عمران
158 اور اگر تم مرجاؤ گے یا قتل کردئیے جاؤ گے، تو یقیناً تم اللہ کی طرف ہی جمع کیے جاؤ گے آل عمران
159 آپ محض اللہ کی رحمت سے ان لوگوں کے لیے نرم (109) ہوئے ہیں، اور اگر آپ بدمزاج اور سخت دل ہوتے تو وہ آپ کے پاس سے چھٹ جاتے، پس آپ انہیں معاف کردیجئے، اور ان کے لیے مغفرت طلب کیجیے، اور معاملات میں ان سے مشورہ لیجیے، پس جب آپ پختہ ارادہ کرلیجئے تو اللہ پر بھروسہ کیجیے، اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں سے محبت رکھتا ہے۔ آل عمران
160 اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا، اور اگر وہ تمہارا ساتھ چھوڑ دے تو اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرے گا؟ اور مومنوں کو صرف اللہ پر بھروسہ کرنا چاہئے آل عمران
161 اور یہ ناممکن ہے کہ کوئی نبی خیانت (110) کرے، اور جو خیانت کرے گا، وہ قیامت کے دن اس چیز کے ساتھ آئے گا جو اس نے خیانت کی تھی، پھر ہر شخص کو اس کے کئے کا پورا بدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا آل عمران
162 کیا جو شخص رضائے الٰہی (111) کا تابع رہا، اس شخص کی طرح ہوگا جو اللہ کی ناراضگی لے کر لوٹا، اور اس کا ٹھکانا جہنم ہوگا، اور وہ برا ٹھکانا ہوگا آل عمران
163 ان (رضائے الٰہی کی اتباع کرنے والوں) کے اللہ کے یہاں مختلف درجے ہوں گے، اور اللہ ان کے کاموں کو اچھی طرح دیکھ رہا ہے آل عمران
164 اللہ کا مومنوں پر یقیناً یہ احسان (112) ہے کہ اس نے ان کے لیے انہی میں سے ایک رسول بھیجا، جو اس کی آیتوں کی ان لوگوں پر تلاوت کرتے ہیں، اور انہیں پاک کرتے ہیں، اور انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دیتے ہیں، اور اس سے پہلے وہ لوگ کھلی گمراہی میں تھے آل عمران
165 کیا جب تمہیں مصیبت (113) لاحق ہوئی، جس کے دوگنا تم (اپنے دشمن کو تکلیف پہنچا چکے تھے، تو تم کہنے لگے کہ یہ کہاں سے آگئی، آپ کہہ دیجئے کہ یہ تمہارے اپنے کیے کا نتیجہ ہے، بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے) آل عمران
166 اور جب دونوں فوجیں مل گئیں اس دن تمہیں جو بھی تکلیف پہنچی، وہ اللہ کے حکم سے پہنچی اور تاکہ اللہ مومنوں کو جان لے آل عمران
167 اور تاکہ نفاق کرنے والوں کو جان لے، اور ان سے کہا گیا کہ آؤ اللہ کی راہ میں جنگ کرو، یا (دشمنوں کو) ہٹاؤ، تو کہنے لگے، اگر ہم جانتے کہ لڑائی ہوگی تو تمہارے پیچھے چلتے، وہ لوگ اس دن ایمان کی بہ نسبت کفر کے زیادہ قریب تھے، اپنے منہ سے ایسی باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں، اور وہ جو کچھ چھپاتے ہیں اللہ انہیں زیادہ جانتا ہے۔ آل عمران
168 انہی لوگوں نے اپنے بھائیوں (114) کہا اور بیٹھ گئے کہ اگر ہماری بات مانتے تو قتل نہ کیے جاتے، آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم سچے ہو تو پھر موت کو اپنے آپ سے ٹال دو۔ آل عمران
169 اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کردئیے گئے (115) آپ انہیں مردہ نہ سمجھیں، بلکہ وہ تو اپنے رب کے پاس زندہ ہیں، اور انہیں روزی دی جاتی ہے آل عمران
170 درآنحالیکہ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے جو کچھ دیا ہے اس پر خوش ہیں، اور ان لوگوں کے بارے میں خوش ہو رہے ہیں جو ابھی ان کے بعد ان سے آ کر ملے نہیں ہیں، کہ ان پر نہ خوف طاری ہوگا اور نہ غم لاحق ہوگا آل عمران
171 اللہ نعمت اور فضل سے خوش ہو رہے ہیں، اور بے شک اللہ مومنوں کا اجر ضائع نہیں کرتا ہے آل عمران
172 جن لوگوں نے کاری زخم (116) لگنے کے بعد بھی اللہ اور اس کے رسول کی بات مانی، ان میں سے جن لوگوں نے اچھے کام کیے اور تقوی کی راہ اختیار کی، ان کے لیے اجر عظیم ہے آل عمران
173 جن سے لوگوں (117) نے کہا کہ کفار تم سے جنگ کے لیے جمع ہوگئے ہیں، تم ان سے ڈر کر رہو، تو اس خبر نے ان کا ایمان بڑھا دیا، اور انہوں نے کہا کہ اللہ ہمارے لیے کافی ہے اور وہ اچھا کارساز ہے آل عمران
174 پس وہ اللہ کی نعمت اور فضل لے کر لوٹے، انہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچی، اور انہوں نے رضائے الٰہی کی اتباع کی، اور اللہ عظیم فضل والا ہے آل عمران
175 بے شک وہ شیطان ہے جو اپنے دوستوں کو ڈراتا ہے، پس تم لوگ اس سے نہ ڈرو، اور اگر مومن ہو تو مجھ سے ڈرو آل عمران
176 اور جو لوگ کفر میں سبقت (118) کر رہے ہیں وہ آپ کو غمگین نہ بنا دیں، بے شک وہ لوگ اللہ کو کبھی بھی کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے، اللہ چاہتا ہے کہ آخرت میں انہیں کوئی حصہ نہ دے، اور ان کے لیے بڑا عذاب ہوگا آل عمران
177 بے شک جن لوگوں نے ایمان کے بدلے میں کفر کو خرید لیا، وہ اللہ کو ہرگز کچھ بھی نہ نقصان پہنچا سکیں گے، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا آل عمران
178 اور کفر کرنے والے یہ نہ سمجھیں کہ ہم جو انہیں ڈھیل دے رہے ہیں، ان کے لیے بہتر ہے، ہم تو انہیں اس لیے ڈھیل دے رہے ہیں تاکہ ان کے گناہ اور بڑھ جائیں، اور ان کے لیے رسوا کن عذاب ہوگا آل عمران
179 اللہ مومنوں کو اس حال (119) پر نہیں چھوڑنا چاہتا ہے جس پر تم لوگ ہو، یہاں تک کہ ناپاک کو پاک سے الگ کر دے اور نہ اللہ تمہیں غیب کی باتیں بتانا چاہتا ہے، لیکن اللہ اپنے رسولوں میں سے جسے چاہتا ہے چن لیتا ہے، پس تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ، اور اگر تم ایمان لے آؤ گے اور تقوی کی راہ اختیار کرو گے تو تمہیں بڑا اجر ملے گا، آل عمران
180 اور جو لوگ اس فضل میں بخالت (120) کرتے ہیں جو اللہ نے انہیں دیا ہے وہ اسے اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں، بلکہ وہ تو ان کے لیے بری چیز ہے، جس مال میں وہ بخالت کر رہے ہیں، قیامت کے دن وہ ان کی گردن میں طوق بنا کر پہنا دیا جائے گا، اور آسمانوں اور زمین کی میراث اللہ کے لیے ہے، اور اللہ تمہارے کیے کی اچھی طرح خبر رکھتا ہے آل عمران
181 اللہ نے ان لوگوں کی بات یقیناً سن لی ہے، جنہوں نے کہا کہ بے شک اللہ فقیر (121) ہے اور ہم لوگ مالدار ہیں، ہم ان کی باتیں لکھ رہے ہیں، اور ان کا انبیاء کو ناحق قتل کرنا بھی لکھ رہے ہیں، اور ہم ان سے کہیں گے کہ آگ کا عذاب چکھو آل عمران
182 یہ ان اعمال کا نتیجہ ہے جو تم نے اپنے ہاتھوں سے بھیجا تھا، اور اللہ اپنے بندوں کے حق میں ظالم نہیں ہے آل عمران
183 یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے کہا کہ اللہ نے ہم سے یہ عہد (122) لے رکھا ہے کہ ہم کسی رسول پر ایمان نہ لائیں جب تک کوئی قربانی نہ لائے جسے آگ جلا دے۔ آپ کہئے کہ مجھ سے پہلے تمہارے پاس انبیاء آئے جو بہت سی نشانیاں اور وہ نشانی بھی لے کر آئے جس کا تم مطالبہ کر رہے تھے، تو تم نے انہیں قتل کیوں کردیا اگر تم اپنی بات میں سچے تھے آل عمران
184 پس اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلا رہے ہیں، تو آپ سے پہلے بھی انبیاء جھٹلائے گئے تھے جو معجزات اور صحیفے اور روشن کتاب لے کر آئے تھے آل عمران
185 ہر نفس کو موت کا مزا چکھنا (123) ہے، اور قیامت کے دن تمہیں تمہارے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا، پس قیامت کے دن تمہیں تمہارے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا، پس قیامت کے دن جو شخص آگ سے دور کردیا جائے گا، اور جنت میں داخل کردیا جائے گا، وہ فائز المرام ہوجائے گا، اور دنیا کی زندگی صرف دھوکے کا سامان ہے آل عمران
186 تمہیں یقینا تمہارے مالوں اور جانوں میں آزمایا (124) جائے گا اور تم یقیناً ان لوگوں کی جانب سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی، اور مشرکین کی جانب سے بہت سی تکلیف دہ باتیں سنو گے اور اگر تم صبر کرو گے اور اللہ سے ڈرتے رہو گے تو بے شک یہ ہمت و عزیمت کا کام ہے آل عمران
187 اور جب اللہ نے اہل کتاب سے عہد و اپیمان (125) لیا، کہ تم اس کتاب کو لوگوں کے لیے بیان کرو گے، اور اسے چھپاؤ گے نہیں، تو انہوں نے اسے پس پشت ڈال دیا، اور اس کے بدلے میں تھوڑی قیمت قبول کرلی، پس بری چیز تھی جو انہوں نے خریدی آل عمران
188 جو لوگ اپنے کیے پر خوش (126) ہو رہے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ ناکردہ اعمال پر بھی ان کی تعریف کی جائے، انہیں آپ عذاب سے محفوظ نہ سمجھیں، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا آل عمران
189 اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی صرف اللہ کے لیے ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے آل عمران
190 بے شک آسمانوں اور زمین کی تخلیق اور لیل و نہار کی گردش میں (ان) عقل والوں (127) کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں آل عمران
191 جو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلو کے بل لیٹے ہوئے اللہ کو یاد (128) کرتے ہی، اور آسمانوں اور زمین کی تخلیق میں غور و فکر کرتے ہیں (اور کہتے ہیں کہ) اے ہمارے رب ! تو نے انہیں بے کار نہیں پیدا کیا ہے، تو ہر عیب سے پاک ہے، پس تو ہمیں عذاب نار سے بچا۔ آل عمران
192 اے ہمارے رب ! تو جس کو جہنم میں داخل کردے گا، اس کو ذلیل و رسوا (129) کردے گا، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہوگا آل عمران
193 اے ہمارے رب ! ہم نے ایک منادی (130) کو سنا جو ایمان لانے کے لیے پکار رہا تھا، اور کہہ رہا تھا کہ اے لوگو ! تم اپنے رب پر ایمان لے آؤ، تو ہم ایمان لے آئے، اے ہمارے رب ! تو ہمارے گناہوں کو معاف کردے، اور ہماری خطاؤں کو درگذر فرما، اور دنیا سے ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ اٹھا آل عمران
194 اے ہمارے رب ! تو نے اپنے رسولوں کی زبانی جو ہم سے وعدہ (131) کیا تھا وہ ہمیں دے، اور قیامت کے دن ہمیں رسوا نہ کر، بے شک تو وعدہ خلافی نہیں کرتا آل عمران
195 پس ان کے رب نے ان کی دعا قبول کرلی کہ میں تم میں سے کسی کا نیک عمل (132) ضائع نہیں کرتا، چاہے وہ مرد ہو یا عورت، تم سب آپس میں برابر ہو، پس جن لوگوں نے ہجرت کی، اور اپنے گھروں سے نکالے گئے، اور میری راہ میں انہیں تکلیف دی گئی، اور جہاد کیا، اور قتل کیے گئے، میں ان کے گناہوں کو ضرور معاف کردوں گا، اور انہیں ایسی جنتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اللہ کی جانب سے ان کو یہ اجر ملے گا، اور اللہ کے پاس اچھا بدلہ ہے آل عمران
196 اہل کفر کا شہروں میں چلنا پھرنا آپ کو دھوکہ (133) میں نہ ڈال دے آل عمران
197 یہ تو تھوڑا سا فائدہ ہے، پھر ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا، اور وہ بری جگہ ہے آل عمران
198 لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈریں گے، ان کو ایسی جنتیں ملیں گی جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان میں ہمیشہ رہیں گے، یہ اللہ کی طرف سے ان کی ضیافت و تکریم ہوگی، اور جو کوچھ اللہ کے پاس ہے وہ نیک لوگوں کے لیے بہت بہتر ہے آل عمران
199 اور بے شک اہل کتاب میں بعض (134) ایسے بھی ہیں جو اللہ پر اور ان کتابوں پر جو تمہارے لیے اور ان کے لیے اتاری گئی ہیں ایمان رکھتے ہیں، ان کا حال یہ ہے کہ وہ اللہ سے ڈرتے ہیں، اللہ کی آیتوں کے بدلے میں تھوڑی قیمت قبول نہیں کرتے ہیں، ان لوگوں کا اجر ان کے رب کے پاس ثابت ہے، بے شک اللہ جلد حساب لینے والا ہے آل عمران
200 اے ایمان والو ! صبر سے کام لو، اور ایک دوسرے کو صبر کی نصیحت کرو، اور جہاد کے لیے مستعد رہو، اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ فلاح پاؤ آل عمران
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے النسآء
1 اے لوگو ! اپنے اس رب سے ڈرو (1) جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا، اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کیا، اور ان دونوں سے بہت سے مردوں اور عورتوں کو (دنیا میں) پھیلادیا، اور اس اللہ سے ڈرو، جس کا واسطہ دے کر تم ایک دوسرے سے مانگتے ہو، اور قطع رحم سے بچو، بے شک اللہ تمہاری نگرانی کر رہا ہے النسآء
2 اور یتیموں (2) کا مال ان کے حوالے کردو، اور حلال و پاک کے بدلے میں حرام و ناپاک کو نہ اختیار کرو، اور اپنے مال کے ساتھ ان کا مال ملا کر نہ کھاؤ، بے شک یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ النسآء
3 اور اگر تمہیں ڈر ہو کہ یتیم بچیوں (3) (سے شادی کے) معاملہ میں انصاف نہیں کرسکو گے، تو دوسری پسندیدہ دو دو، اور تین تین، اور چار چار، عورتوں سے شادی کرلو، اور اگر تمہیں ڈر ہو کہ (ان کے درمیان) انصاف (4) نہ کرسکو گے تو ایک پر اکتفا کرو، یا لونڈی سے اپنی ضرورت پوری کرلو، یہ اس اعتبار سے زیادہ مناسب ہے کہ تم بے انصافی کے مرتکب نہیں ہوگے۔ النسآء
4 اور عورتوں کو ان کا مہر (5) بخوشی دے دو، اگر وہ اپنی خوشی سے، اس میں سے کچھ تمہیں دے دیں تو اسے خوشی اور رغبت کے ساتھ کھا لو النسآء
5 اور اپنا مال کم عقلوں (6) کے حوالے نہ کرو، جسے اللہ نے تمہارا ذریعہ معاش (7) بنایا ہے، اور اس میں سے ان کے کھانے اور پہننے کا انتظام کرتے رہو، اور ان سے نرم لہجہ میں بات کرتے رہو النسآء
6 اور یتیموں (کے سمجھ بوجھ) کو آزماتے (8) رہو یہاں تک کہ وہ سن بلوغت کو پہنچ جائیں، اگر تمہیں ان کی ہوشمندی کی طرف سے اطمینان ہوجائے تو ان کا مال ان کے حوالے کردو، اور فضول خرچی کر کے، اور ان کے بڑے ہونے سے پہلے جلدی کر کے اسے نہ کھا جاؤ، اور جو مالدار ہو، وہ (یتیم کا مال کھانے سے) بچے، اور جو محتاج ہو وہ اپنی مناسب مزدوری کے مطابق کھائے، پھر جب ان کا مال ان کے سپرد کرو تو ان پر گواہ بنا دو، اور اللہ بحیثیت حساب لینے والے کے کافی ہے النسآء
7 والدین اور قریبی رشتہ دار جو مال (9) چھوڑ جائیں اس میں مردوں کا حصہ ہوتا ہے، اور والدین اور قریبی رشتہ دار جو مال چھوڑ جائیں اس میں عورتوں کا بھی حصہ ہوتا ہے، چاہے مال تھوڑا ہو یا زیادہ، اور یہ حصے (اللہ کی طرف سے) مقرر کردئیے گئے ہیں النسآء
8 اور تقسیم میراث کے وقت رشتہ دار، ایتام اور مساکین موجود ہوں (10) تو انہیں بھی اس میں سے کچھ دو، اور ان سے نرمی سے بات کرو النسآء
9 اور ان لوگوں کو ڈرنا چاہئے جو اگر اپنے بعد (انہی یتیموں کی طرح) اپنی کمزور اولاد (11) کو چھوڑ جاتے تو ان کے ضائع ہوجانے کا انہیں کیسا خوف لاحق ہوتا، پس وہ اللہ سے ڈریں اور درست بات کہیں النسآء
10 جو لوگو یتیمون کا مال ناحق کھا جاتے ہیں (12) وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں، اور عنقریب بھڑکتی آگ کا مزا چکھیں گے النسآء
11 اللہ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم (13) دیتا ہے کہ لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے، اگر لڑکیاں دو سے زیادہ ہوں تو انہیں ترکہ کا دو تہائی ملے گا، اور اگر ایک لڑکی ہوگی تو اسے آدھا ملے گا، اور اگر اس کا کوئی لڑکا ہے، تو اس کے باپ ماں میں سے ہر ایک و ترکہ کا چھٹا حصہ ملے گا، اور اگر اس کا کوئی لڑکا نہیں ہے اور اس کے وارث اس کے باپ ماں ہیں، تو اس کی ماں کو تہائی حصہ ملے گا، اگر میت کے کئی بھائی ہیں تو اس کی ماں کو چھٹا حصہ ملے گا (وراثت کی یہ تقسیم) میت کی وصیت 14) کی تنفیذ، یا اگر اس پر قرض ہے تو اس کی ادائیگی کے بعد ہوگی، تم نہیں جانتے کہ تمہارے آباء اور تمہارے لڑکوں (15) میں سے کون تماہرے لیے زیادہ نفع بخش ہیں (اس لیے) اللہ کے مقرر کیے ہوئے حصوں کو نافذ کرو، بے شک اللہ بڑا علم والا اور عظیم حکمتوں والا ہے النسآء
12 اور تمہاری بیویوں (16) کے ترکہ کا تمہیں آدھا حصہ ملے گا، اگر ان کا کوئی لڑکا نہیں ہوگا، اگر ان کا کوئی لڑکا ہوگا، تو تمہیں ان کے ترکے کا چوتھا حصہ ملے گا (وراثت کی یہ تقسیم) ان کی وصیتوں کی تنفیذ، یا اگر ان پر قرض ہے تو اس کی ادائیگی کے بعد ہوگی، اور تمہارے ترکہ کا بیویوں کو چوتھا حصہ ملے گا، اگر تمہارا کوئی لڑکا نہیں ہوگا، اگر تمہارا کوئی لڑکا ہوگا، تو انہیں تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا (وراثت کی یہ تقسیم) تمہاری وصیتوں کی تنفیذ، یا اگر تم پر قرض ہے تو اس کی ادائیگی کے بعد ہوگی، اور اگر میت ایسا آدمی (17) ہو جس کے وارث کلالہ (18) ہوں (یعنی جس کے باپ اور بیٹا بیٹی نہ ہو) یا کوئی ایسی عورت ہوا اور اس کا بھائی یا بہن ہو، تو ان میں سے ہر ایک کو چھٹٓ حصہ ملے گا، اگر بھائی بہن ایک سے زیادہ ہوں تو وہ اس ایک تہائی مال میں شریک ہوں گے (19) (وراثت کی یہ تقسیم) وصیت کی تنفیذ، یا اگر قرض ہے تو اس کی ادائیگی کے بعد ہوگی، در آنحالیکہ (اس وصیت یا اس قرض کے اعتراف سے) کسی کو نقصان پہنچانا مقصود نہ ہو (20) اللہ کے اس حکم کو نافذ کرو، اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑا بردبار ہے النسآء
13 یہ اللہ کی (مقرر کردہ) حدیں (21) ہیں، اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا، تو وہ اسے جنتوں میں داخل کرے گا، جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اور یہ بہت بڑی کامیابی ہوگی النسآء
14 اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کارے گا، اور اس کی (مقرر کردہ) حدوں کو تجاوز کرے گا، اسے اللہ آگ میں داخل کرے گا، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اور اس کے رسوا کن عذاب ہوگا النسآء
15 اور تمہاری عورتوں میں سے جو زنا (22) کا ارتکاب کریں، تو ان پر چار مرد گواہ لاؤ، اگر وہ گواہی دیں تو انہیں گھروں میں بند کردو، یہاں تک کہ ان کی موت آجائے، یا اللہ ان کے لیے کوئی اور سبیل نکال دے النسآء
16 اور تم میں سے جو دو افرادایسا کریں (23) تو انہیں ایذا دو، پس اگر دونوں توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں، تو ان سے اعراض کرلو، بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے النسآء
17 اللہ کے نزدیک صرف ان لوگوں کی توبہ قبول (24) ہوتی ہے جو نادانی میں گناہ کر بیٹھتے ہیں، پھر جلد ہی توبہ کرلیتے ہیں، تو اللہ ان کی توبہ قبول کرتا ہے، اور اللہ بڑا علم والا، بڑی حکمتوں والا ہے النسآء
18 ان لوگوں کی توبہ قبول نہیں ہوتی جو برے کام کرتے رہتے ہیں یہاں تک کہ جب (ان میں سے کسی کی) موت سامنے ہوتی ہے، تو کہتا ہے کہ اب میں نے توبہ کرلی، اور نہ ان لوگوں کی توبہ قبول ہوتی ہے جو حالت کفر میں مر جاتے ہیں، انہی لوگوں کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ النسآء
19 اے ایمان والو ! تمہارے لیے یہ حلال نہیں ہے کہ تم عورتوں کے زبردستی وارث (25) بن جاؤ، اور انہیں اس لییے نہ روک (26) رکھو، تاکہ تم نے انہیں جو دیا تھا اس میں سے کچھ تمہیں واپس مل جائے، الا یہ کہ وہ کھلی برائی کا ارتکاب کریں، اور ان کے ساتھ معاشرت اور بودوباش (27) میں اچھا برتاؤ کرو، اگر وہ تمہیں ناپسند ہوں، تو ہوسکتا ہے کہ تمہیں ایک چیز ناپسند ہو، اور اللہ نے اس میں تمہارے لیے بہت سی بھلائیاں رکھی ہوں النسآء
20 اور اگر تم ایک بیوی کے بدلے دوسری بیوی (28) کرنا چاہو، اور ان میں سے ایک کو مال کثیر دیا تھا، تو اس میں سے کچھ واپس نہ لو، کیا تم (وہ مال) اس پر بہتان باندھ کر اور صریح گناہ کر کے لینا چاہتے ہو النسآء
21 اور وہ مال تم کیسے لوگے، حالانکہ تم دونوں آپس میں (گوشہ تنہائی میں) مل چکے ہو، اور انہوں نے تم سے بہت ہی سخت عہد و پیمان لے رکھا ہے النسآء
22 اور جو عورتیں تمہارے باپوں کی منکوحہ تھیں ان سے نکاح (29) نہ کرو، الا یہ کہ جو گذر چکا، یہ بدکاری ہے اور غضب کا موجب اور بدترین شیوہ ہے النسآء
23 تم پر حرام کردی گئی ہیں (30) تمہاری مائیں، اور تمہاری بیٹیاں، اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں، اور تمہاری خالائیں، اور بھائی کی بیٹیاں، اور بہن کی بیٹیاں، اور تمہاری مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہے، اور تمہاری رضاعی بہنیں، اور تمہاری بیویوں کی مائیں، اور تمہاری گود میں پروردہ تمہاری ان بیویوں کی لڑکیاں جن کے ساتھ تم نے ہمبستری کی ہو، اگر تم نے ان کے ساتھ ہمبستری نہیں کی تھی تو (ان کی لڑکیوں کے ساتھ نکاح کرنے میں) تمہارے لیے کوئی حرج نہیں، اور تمہارے اپنے بیٹوں کی بیویاں، اور دو بہنوں کو جمع کرنا، الا یہ کہ جو (عہد جاہلیت میں) گذر چکا، بے شک اللہ مغفرت کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے النسآء
24 اور (تم پر حرام کردی گئیں) شوہر والی (31) عورتیں، مگر وہ عورتیں جو (جنگ کے بعد) تمہاری ملکیت میں آگئی ہوں اللہ نے تم پر ان احکام کو فرض کردیا، اور تمہارے لیے ان کے علاوہ (32) عورتوں سے مہر (33) دے کر شادی کرنا حلال کردیا گیا ہے، بشرطیکہ نیت نکاح کی ہو، زنا کی نہیں، پس ان سے جب (بحیثیت بیوی) تم فائدہ اٹھاؤ، تو انہیں ان کا مقرر شدہ مہر دو (34) اور مہر مقرر ہوجانے کے بعد، اگر تم (دونوں میاں بیوی) آپس میں کسی مبلغ کے گھٹانے بڑھانے پر اتفاق (35) کرلیتے ہو، تو کوئی حرج نہیں ہے، بے شک اللہ بڑا علم والا، بڑی حکمتوں والا ہے النسآء
25 اور تم میں سے جو شخص مومنہ آزاد عورتوں سے شادی کرنے کی استطاعت (36) نہ رکھتا ہو، تو وہ تمہاری مومنہ لونڈیوں میں سے کسی سے شادی کرلے، اللہ تمہارے ایمان کو خوب جانتا ہے (اے مومنو !) تم سب آپس میں ایک ہو، پس تم ان کے مالکوں کی اجازت سے ان سے شادی کرلو، اور ان کا مہر حسب دستور ان کو دو، بشرطیکہ وہ پاکدامن ہوں زانیہ نہ ہوں، اور پوشیدہ طور پر شناساؤں کو رکھنے والی نہ ہوں۔ پس جب وہ نکاح میں آجائیں پھر زنا کا ارتکاب کریں، تو انہیں آزاد عورتوں سے آدھی سزا دی جائے گی (لونڈیوں سے شادی کا) یہ حکم تم میں سے ان کے لیے ہے، جنہیں زنا کا خوف لاحق ہوجائے اور صبر سے کام لینا تمہارے لیے بہتر ہے، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے النسآء
26 اللہ چاہتا ہے کہ تمہارے لیے (احکام کو) بیان کردے (37) اور ان (اچھے) لوگوں کی راہ پر ڈال دے جو تم سے پہلے تھے، اور تمہارے ساتھ بھلائی کرے، اور اللہ بڑا علم والا، بڑی حکمتوں والا ہے النسآء
27 اور اللہ چاہتا ہے کہ تمہارے ساتھ بھلائی کرے، اور جو لوگ اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم (راہ راست سے) بہت دور چلے جاؤ النسآء
28 اللہ تم سے بوجھ کو ہلکا کرنا چاہتا ہے، اور انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے النسآء
29 اے ایمان والو ! تم لوگ اپنا مال آپس میں ناحق (38) نہ کھاؤ، سوائے اس طور پر کہ آپس کی رضا مندی سے بذریعہ تجارت ہو، اور تم اپنے آپ کو (یا ایک دوسرے کو) قتل نہ کرو، اللہ تم پر بڑا رحم کرنے والا ہے النسآء
30 اور جو شخص ظلم و عدوان کے طور پر ایسا کرے گا، تو عنقریب ہم اسے آگ کا مزا چکھائیں گے، اور اللہ کے لیے یہ آسان بات ہے النسآء
31 اگر تم لوگ ان کبیر گناہوں (39) سے بچو گے جن سے تمہیں روکا گیا ہے، تو تمہارے چھوٹ گناہوں کو ہم مٹا دیں گے اور تمہیں عزت و تکریم والا مقام عطا کریں گے النسآء
32 اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض کے اوپر جو برتری دی ہے اس کی تمنا (40) نہ کرو، مردوں کو ان کی کمائی کا حصہ ملتا ہے، اور عورتوں کو ان کی کمائی کا حصہ ملتا ہے، اور اللہ سے اس کا فضل مانگا کرو، اللہ ہر چیز کو خوب جانتا ہے النسآء
33 اور ہم نے ہر شخص کے ورثہ (41) بنائے ہیں۔ اس (مال کی تقسیم) کے لیے جو والدین اور قریبی رشتہ دار چھوڑ کر مریں اور جن کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہے انہیں ان کا حصہ دو، بے شک اللہ ہر چیز پر گواہ ہے النسآء
34 مرد عورتوں پر حاکم (42) ہیں، اس برتری کی بدولت جو اللہ نے ان میں سے بعض کو بعض پر دے رکھی، ہے اور اس لیے کہ مردوں نے اپنا مال خرچ کیا ہے، پس نیک عورتیں اللہ سے ڈرنے والی، شوہر کے پیٹھ پیچھے (اس کی عزت و مال کی) اللہ کی حفاظت کی بدولت حفاظت کرنے والی ہوتی ہیں، اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں ڈر ہو، انہیں وعظ و نصیحت کرو، اور بستروں میں ان سے علیحدگی اختیار کرلو، اور انہیں مارو، پھر اگر تمہاری اطاعت کرنے لگیں، تو ان کے سلسلے میں کوئی اور کاروائی نہ کرو، بے شک اللہ بڑی بلندی اور کبریائی والا ہے النسآء
35 اور اگر تم کو میاں بیوی کے درمیان اختلاف سے ڈر ہو (کہ معاملہ اور خراب نہ ہوجائے) تو ایک فیصلہ کرنے والا مرد کے رشتہ داروں میں سے، اور ایک عورت کے رشتہ داروں میں سے بھیجو، اگر وہ دونوں اصلاح چاہتے ہوں گے تو اللہ ان کے درمیان اتفاق پیدا کردے گا، بے شک اللہ بڑا علم والا اور پوری خبر رکھنے والا ہے النسآء
36 اور اللہ کی عبادت (43) کرو، اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بناؤ اور والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو، اور رشتہ داروں، اور یتیموں، اور مسکینوں، اور رشتہ دار پڑوسی، اور اجنبی پڑوسی اور پہلو سے لگے ہوئے دوست، اور مسافر، اور غلاموں اور لونڈیوں کے ساتھ، بے شک اللہ اکڑنے والے اور بڑا بننے والے کو پسند نہیں کرتا۔ النسآء
37 جو خود بخل (44) کرتے ہیں، اور لوگوں کو بخل کا حکم دیتے ہیں، اور اللہ نے انہیں جو فضل دیا ہے اسے چھپاتے ہیں، اور ہم نے کافروں کے لیے بڑا رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
38 اور جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے (45) کے لیے خرچ کرتے ہیں، اور اللہ پر ایمان نہیں رکھتے، اور نہ یوم آخرت پر، اور جس کا ساتھی شیطان ہو تو وہ بڑا برا ساتھی ہے النسآء
39 اور ان کا کیا بگڑ (46) جاتا، اگر وہ اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان لے آتے، اور اللہ نے انہیں جو روزی دے رکھی ہے، اس میں (اللہ کے لیے) خرچ کرتے، اور اللہ انہیں اچھی طرح جاننے والا ہے النسآء
40 بے شک اللہ ایک ذرہ کے برابر بھی ظلم (47) نہیں کرتا، اور اگر کوئی نیکی ہوتی ہے، تو اسے کئی گنا بڑھاتا ہے، اور اپنے پاس سے اجر عظیم عطا کرتا ہے النسآء
41 پس کیسا (48) ہوگا وہ منظر، جب ہم ہر ایک امت میں سے ایک گواہ لائیں گے، اور آپ کو (اے رسول !) ان سب پر گواہ بنا کر لائیں گے النسآء
42 اس دن (49) کفر کرنے والے اور رسول کی نافرمانی کرنے والے تمنا کریں گے کہ کاش انہیں دفن کر کے زمین برابر کردی جاتی، اور وہ اللہ سے کوئی بات نہ چھپا سکیں گے النسآء
43 اے ایمان والو ! جب تم نشہ کی حالت (50) میں ہو تو نماز کے قریب نہ جاؤ، یہاں تک کہ تم (نماز میں) جو کہتے ہو اسے سمجھنے لگو، اور نہ حالت جنابت (51) میں (نماز پڑھو) یہاں تک کہ غسل کرلو، سوائے ان کے جو (مسجد سے) گذرنا چاہتے ہوں، اور اگر تم بیمار (52) ہو، یا حالت سفر میں ہو، یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت کر کے آئے، یا تم نے بیویوں کے ساتھ مباشرت کی ہو، اور پانی نہ ملے، تو پاک مٹی سے تیمم کرلو، (وہ اس طرح کہ) اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کرلو، بے شک اللہ بڑا معاف کرنے والا اور مغفرت کرنے والا ہے النسآء
44 کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا، جنہیں اللہ کی کتاب کا ایک حصہ دیا گیا ہے، کہ وہ گمراہی (53) کو خریدتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم مسلمان بھی راہ راست سے بھٹک جاؤ النسآء
45 اور اللہ تمہارے دشمنوں کو زیادہ جانتا ہے، اور اللہ بحیثیت دوست کافی ہے، اور اللہ بحیثیت مددگار کافی ہے النسآء
46 بعض یہود کلمات کو ان کی جگہوں سے ہٹا کر ان میں تحریف پیدا کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ ہم نے سنا، اور ہم نے نافرمانی کی (اور کہتے ہیں کہ) تم سنو، تمہیں نہ سنایا جائے (یعنی تم بہرے ہوجاؤ) اور ہماری رعایت کرو، زبان موڑ کر، اور دین میں عیب نکالنے کے لیے، اور اگر وہ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے اطاعت کی، اور سنئے اور ہمیں مہلت دیجئے، تو ان کے لیے بہتر اور زیادہ مناسب ہوتا، لیکن اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت بھیج دی ہے، اس لیے وہ صرف برائے نام ایمان کا اظہار کرتے ہیں النسآء
47 اے وہ لوگو ! جنہیں اللہ کی کتاب (54) دی گئی ہے، ہم نے جو قرآن اتارا ہے اس پر ایمان لے آؤ، یہ اس کتاب کی تصدیق کرتا ہے جو تمہارے پاس ہے، قبل اس کے کہ ہم بہت سے چہروں کو بگاڑ کر، انہیں پیٹھ کی طرف پھیر دیں یا ہم ان پر لعنت بھیج دیں جیسا کہ ہفتہ کے دن والوں پر لعنت بھیج دی تھی، اور اللہ کا حکم نافذ ہو کر رہتا ہے النسآء
48 بے شک اللہ اس بات کو معاف (55) نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک بنایا جائے، اور اس کے علاوہ گناہوں کو جس کے لیے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے، اور جو شخص کسی کو اللہ کا شریک بناتا ہے، وہ ایک بڑے گناہ کی افترا پردازی کرتا ہے النسآء
49 کیا آپ نے لوگوں کو نہیں دیکھا جو اپنے آپ کو پاکیزہ (56) کہتے ہیں، بلکہ اللہ جسے چاہتا ہے پاکیزہ بناتا ہے، اور ان پر کچھ بھی ظلم نہیں ہوگا النسآء
50 آپ دیکھئے کہ کس طرح وہ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھتے (57) ہیں، اور صریح گناہ کے طور پر یہی کافی ہے النسآء
51 کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا (58) جنہیں کتاب الٰہی کا ایک حصہ دیا گیا ہے، کہ وہ بتوں اور شیطانوں پر ایمان رکھتے ہیں، اور کافروں کے بارے میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ ایمان والوں کے مقابلہ میں زیادہ صحیح راستہ پر ہیں النسآء
52 یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت (59) بھیج دی ہے، اور جس پر اللہ لعنت بھیج دے، آپ اس کا کوئی مددگار نہ پائیں گے النسآء
53 کیا انہیں بادشاہت کا کوئی حصہ مل گیا ہے؟ (60) پھر تو یہ لوگوں کو کھجور کی گٹھلی کے نقطہ کے برابر بھی نہ دیں النسآء
54 یا اللہ نے اپنے فضل سے لوگوں کو جو دیا ہے، اس پر حسد (61) کرتے ہیں، ہم نے تو آل ابراہیم کو بھی کتاب و حکمت دی تھی، اور انہیں ایک بڑی سلطنت بھی دی تھی النسآء
55 تو ان میں سے بعض لوگ (62) اس کتاب پر ایمان لے آئے، اور بعض نے اس کا انکار کردیا، اور جہنم کی بھڑکتی آگ (ان کے لیے) کافی ہے النسآء
56 بے شک جن لوگوں (63) نے ہماری آیتوں کا انکار کیا، ہم انہیں آگ کا مزہ چکھائیں گے جب بھی ان کے چمڑے پک جائیں گے، ہم ان کے چمڑوں کو بدل دیں گے، تاکہ وہ عذاب کا مزہ چکھیں، بے شک اللہ زبردست اور بڑی حکمتوں والا ہے النسآء
57 اور جو لوگ ایمان (64) لے آئے، اور انہوں نے عمل صالح کیا، انہیں عنقریب ہم ایسی جنتوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان میں ہمیشہ رہیں گے، انہیں وہاں پاکیزہ بیویاں ملیں گی، اور ہم انہیں گھنے سائے میں داخل کریں گے النسآء
58 بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں (65) ان کے مالکوں تک پہنچا دو، اور جب لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو، تو انصاف کے ساتھ کرو، بے شک اللہ تمہیں اچھی بات کی نصیحت کرتا ہے، بے شک اللہ خوب سننے والا اور دیکھنے والا ہے النسآء
59 اے ایمان والو ! اللہ کی اطاعت (66) کرو، اور رسول کی اطاعت کرو، اور رسول کی اطاعت کرو، اور تم میں سے اقتدار والوں کی، پھر اگر کسی معاملہ میں تمہارا اختلاف ہوجائے، تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹا دو (67) اگر تم اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو، اسی میں بھلائی ہے اور انجام کے اعتبار سے یہی اچھا ہے النسآء
60 کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو دعوی (68) کرتے ہیں کہ وہ آپ پر اتاری گئی اور آپ سے پہلے اتاری گئی کتابوں پر ایمان (69) لے آئے ہیں، چاہتے ہیں کہ غیر اللہ سے فیصلہ کرائیں، حالانکہ انہیں اس کے انکار کرنے کا حکم دیا گیا تھا، اور شیطان انہیں راہ راست سے بہت دور لے جانا چاہتا ہے النسآء
61 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی نازل کردہ کتاب اور رسول کے پاس آؤ تو آپ منافقین کو دیکھتے ہیں کہ یہ آپ سے اعراض کر رہے ہوتے ہیں النسآء
62 پھر یہ کیسی بات ہے کہ جب انہیں ان کے کرتوتوں کی وجہ سے کوئی مصیبت (70) لاحق ہوتی ہے، تو آپ کے پاس آکر اللہ کی قسم کھاتے ہیں، کہ ہم نے تو صرف بھلائی اور آپس میں ملانے کی نیت کی تھی النسآء
63 یہی لوگ ہیں جن کے دلوں کی بات کو اللہ جانتا (71) ہے، پس آپ ان سے اعراض کیجیے اور انہیں نصیحت کیجئے اور انہیں ان کے بارے میں کوئی موثر بات کہئے النسآء
64 اور ہم نے ہر رسول کو صرف اس لیے بھیجا کہ اللہ کی اجازت سے اس کی اطاعت (72) کی جائے، اور اگر یہ لوگ، جب انہوں نے اپنے آپ پر ظلم (73) کیا، آپ کے پاس آتے، پھر اللہ سے مغفرت طلب کرتے، اور رسول ان کے لیے مغفرت طلب کرتے، تو اللہ کو توبہ قبول کرنے والا اور نہایت مہربان پاتے النسآء
65 پس آپ کے رب کی قسم، وہ لوگ مومن نہیں ہوسکتے جب تک آپ کو اپنے اختلافی امور میں اپنا فیصل (74) نہ مان لیں، پھر آپ کے فیصلہ کے بارے میں اپنے دلوں میں کوئی تکلیف نہ محسوس کریں، اور پورے طور سے اسے تسلیم کرلیں النسآء
66 اور اگر ہم ان پر فرض (75) کردیتے کہ اپنے آپ کو قتل کرو، یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ تو ان میں سے تھوڑی تعداد کے علاوہ اس حکم کی تعمیل نہ کرتے، اور اگر وہ لوگ وہی کرتے جس کی انہیں نصیحت کی جاتی ہے، تو ان کے لیے زیادہ بہتر، اور انہیں دین پر ثابت قدم رکھنے کے لیے زیادہ موثر ہوتا النسآء
67 اور تب ہم انہیں اپنے پاس سے اجر عظیم (76) دیتے النسآء
68 اور انہیں راہ راست پر ڈال دیتے النسآء
69 اور جو لوگ اللہ اور رسول کی اطاعت (77) کریں گے، وہ (جنت میں) ان کے ساتھ ہوں گے، جن پر اللہ نے انعام کیا ہے، یعنی انبیاء اور صدیقین، اور شہداء اور صالحیں کے ساتھ، اور یہ لوگ بڑے اچھے ساتھی ہوں گے النسآء
70 یہ اللہ کا (ان پر خاص) فضل (78) ہوگا، اور اللہ (لوگوں کو) خوب اچھی طرح جاننے والا ہے النسآء
71 اے ایمان والو ! اپنے بچاؤ کا انتظام (79) کرلو، پھر فوجی دستوں کی صورت میں نکلو یا ایک ساتھ نکلو النسآء
72 اور تم میں سے بعض (80) پیچھے رہ جاتے ہیں، پھر اگر تمہیں کوئی مصیبت لاحق ہوتی ہے، تو کہتے ہیں کہ اللہ نے مجھ پر کرم کیا کہ میں ان کے ساتھ موجود نہ تھا النسآء
73 اور اگر تمہیں اللہ کا کوئی فضل حاصل ہوتا ہے، تو گویا کہ تمہارے اور اس کے درمیان کبھی کوئی دوستی تھی ہی نہیں (کہتے ہیں کہ) کاش میں بھی ان کے ساتھ ہوتا، تو بڑی کامیابی حاصل کرتا النسآء
74 پس اللہ کی راہ میں جہاد (81) کریں وہ لوگ جو دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے میں بیچتے ہیں، اور جو اللہ کی راہ میں جہاد کرتا ہے، پھر قتل کردیا جاتا ہے، یا غالب ہوتا ہے تو اسے ہم عنقریب اجر عظیم عطا کریں گے النسآء
75 اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ اللہ کی راہ میں جہاد (82) نہیں کرتے ہو، ان کمزور مردوں اور عورتوں اور بچوں کو نجات دلانے کے لیے، جو کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہمیں اس بستی سے نکال دے جس کے رہنے والے ظالم ہیں، اور تو اپنے پاس سے ہمارا کوئی حمایتی بھیج، اور تو اپنے پاس سے ہمارا کوئی مددگار بھیج النسآء
76 ایمان والے اللہ کی راہ میں جہاد (83) کرتے ہیں، اور اہل کفر شیطان کی راہ میں قتال کرتے ہیں، تو تم لوگ شیطان کے حمایتیوں سے قتال کرو، بے شک شیطان کی چال بڑی کمزور ہوتی ہے النسآء
77 کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جن سے کہا گیا کہ اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو (84) اور نماز قائم کرو، اور زکاۃ دو، پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا، تو ان کا ایک گروہ لوگوں سے اس طرح ڈرنے لگا جیسے اللہ سے ڈرنا چاہئے یا اس سے بھی زیادہ، اور کہنے لگا کہ اے ہمارے رب ! تو نے جہاد کو کیوں ہمارے اوپر فرض کردیا، کیوں نہ ہمیں کچھ اور دنوں تک مہلت دی، آپ کہہ دیجئے کہ دنیاوی فائدہ مختصر ہے، اور آخرت تقوی کی راہ پر چلنے والوں کے لیے بہتر ہے، اور تم پر ایک دھاگے کے برابر بھی ظلم نہیں ہوگا۔ النسآء
78 تم جہاں بھی ہوگے موت تمہیں پا لے گی (85) چاہے تم مضبوط قلعوں میں ہو گے، اور اگر انہیں کوئی بھلائیں پہنچتی ہے، تو کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے پاس سے ہے، اور اگر کوئی برائی پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تمہاری وجہ سے ہے، آپ کہہ دیجئے کہ سب اللہ کے پاس سے ہے، پس انہیں کیا ہوگیا ہے کہ بات سمجھتے ہی نہیں ہیں النسآء
79 آپ کو جو بھلائی (86) بھی پہنچتی ہے، وہ اللہ کی طرف سے ہے، اور جو برائی بھی پہنچتی ہے تو آپ کے کیے کا نتیجہ ہوتا ہے، اور ہم نے آپ کو لوگوں کے لیے رسول بنا کر بھیجا ہے، اور اللہ شاہد کے طور پر کافی ہے النسآء
80 جس نے رسول کی اطاعت (87) کی اس نے اللہ کی اطاعت کی، اور جس نے روگردانی کی تو ہم نے آپ کو ان کا پہرہ دار بنا کر نہیں بھیجا ہے النسآء
81 اور لوگ کہتے ہیں کہ ہم فرمانبردار (88)، پھر جب آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں، تو ان میں کا ایک گروہ اپنے کہے کے الٹا مشورہ کرتا ہے، اور اللہ ان کے خفیہ مشوروں کو لکھ رہا ہے، تو آپ ان سے اعراض کیجئے اور اللہ پر بھروسہ رکھئے اور اللہ بحیثیت کارساز کافی ہے النسآء
82 کیا وہ قرآن (89) میں غور نہیں کرتے ہیں، اور اگر یہ غیر اللہ کے پاس سے ہوتا تو اس میں بہت زیادہ اختلاف پاتے النسآء
83 اور جب انہیں امن و خوف کی کوئی خبر ملتی ہے تو اسے پھیلانا (90) شروع کردیتے ہیں، حالانکہ اگر اسے رسول اور ذمہ داروں کے سپرد کردیتے، تو ان میں سے تحقیق کی صلاحیت رکھنے والے اس کی تہہ تک پہنچ جاتے، اور اگر اللہ کا تم پر فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی، تو چند لوگوں کے سوا تم سبھی شیطان کی اتباع کرنے لگتے النسآء
84 پس آپ اللہ کی راہ میں جہاد (91) کیجئے، آپ کو صرف اپنی ذات کے لیے مکلف کیا جاتا ہے، اور مومنوں کو (جہاد پر) ابھارئیے، قریب ہے کہ اللہ کافروں کا زور توڑ دے، اور اللہ زیادہ زور والا اور زیادہ سخت عذاب دینے والا ہے النسآء
85 جو شخص کوئی اچھی سفارش (92) کرتا ہے، تو اس کی نیکی کا ایک حصہ اسے بھی ملتا ہے، اور جو بری سفارش کرتا ہے، تو اس کے گناہ کا ایک حصہ اس کے نامہ اعمال میں بھی جاتا ہے، اور اللہ ہر چیز کی نگرانی کر رہا ہے النسآء
86 اور جب تمہیں سلام (93) کیا جائے تو اس سے اچھا جواب دو، یا اسی کو لوٹا دو، بے شک اللہ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے النسآء
87 اللہ کے سوا کوئی معبود (94) نہیں ہے، وہ یقینا تم سب کو قیامت کے دن جمع کرے گا جس میں کوئی شبہ نہیں، اور اللہ سے زیادہ کس کی بات سچی ہوسکتی ہے النسآء
88 پس تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ منافقین (95) کے بارے میں دو گروہوں میں بٹ گئے ہو، حالانکہ اللہ نے تو ان کے کیے کی وجہ سے انہیں اوندھا منہ گمراہی میں دھکیل دیا، کیا تم لوگ اسے ہدایت دینا چاہتے ہو جسے اللہ نے گمراہ کردیا ہو، اور اللہ جس کو گمراہ کردے اس کے لیے آپ راہ نہ پائیں گے النسآء
89 وہ تو چاہتے ہیں کہ ان کی طرح تم لوگ بھی کافر (96) ہوجاؤ، تاکہ تم سب برابر ہوجاؤ، پس تم لوگ ان میں سے کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ، یہاں تک کہ اللہ کی راہ میں ہجرت کرجائیں، اگر نہ کریں تو انہیں پکڑ لو، اور جہاں پاؤ، انہیں قتل کرو، اور ان میں سے کسی کو اپنا حامی و مددگار نہ بناؤ النسآء
90 ان لوگوں کے علاوہ (97) جو ایسی قوم کے پاس پہنچ جائیں، جن کے اور تمہارے درمیان معاہدہ ہو، یا جو تمہارے پاس اس حال میں آئیں کہ ان کے دل تم سے یا اپنی قوم سے جنگ کرنے کے تصور سے تنگ ہوں، اور اگر اللہ چاہتا تو انہیں تمہارے اوپر مسلط کردیتا ہے، پھر وہ تم سے جنگ کرتے، پس اگر وہ تم سے دور رہیں اور تم سے قتال نہ کریں، اور تمہیں پیغام صلح دیں، تو اللہ نے تمہیں ان کے خلاف جنگ چھیڑنے کی اجازت نہیں دی ہے النسآء
91 تم کچھ لوگوں کو پاؤ گے (98) جو چاہتے ہیں کہ تمہاری طرف سے بھی امن میں رہیں، اور اپنی قوم کی طرف سے بھی جب بھی انہیں فتنہ کی طرف لوٹایا جاتا ہے، اس میں اوندھے منہ پڑجاتے ہیں، پس اگر وہ لوگ تم سے دور نہ رہیں، اور تمہیں پیغامِ صلح نہ دیں، اور اپنے ہاتھ نہ روکے رکھیں، تو انہیں پکڑ لو، اور انہیں جہاں پاؤ قتل کرو، اور ایسے ہی لوگوں کے خلاف ہم نے تمہارے لیے کھلی حجت قائم کردی ہے النسآء
92 اور کسی مومن (99) کے لیے حلال نہیں کہ کسی مومن کو قتل کرے، الا یہ کہ غلطی سے ایسا ہوجائے، اور جو شخص کسی مومن کو غلطی سے قتل کردے تو وہ ایک مسلمان (غلام یا لونڈی) کو آزاد کردے، اور اس کے گھر والوں کو دیت دے، الا یہ کہ وہ لوگ بطور صدقہ معاف کردیں، پس اگر مقتول تمہاری دشمن قوم کا فرد ہو، اور مسلمان ہو، تو ایک مسلمان (غلام یا لونڈی) کو آزاد کردے، اور اگر کسی ایسی قوم کا فرد ہو، جن کے اور تمہارے درمیان معاہدہ ہو، تو اس کے گھروالوں کو دیت دے، اور ایک مسلمان (غلام یا لونڈی) کو آزاد کردے، جسے (غلام یا لونڈی) میسر نہ ہو، وہ اللہ سے معافی کے لیے دو ماہ تک مسلسل روزے رکھے، اور اللہ بڑا علم والا اور بڑی حکمتوں والا ہے النسآء
93 اور جو شخص کسی مسلمان کو جان بوجھ کر (100) قتل کردے گا، تو اس کا بدلہ جہنم ہوگا، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، اور اس پر اللہ کا غضب اور اس کی لعنت ہوگی، اور اس نے اس کے لیے ایک بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
94 اے ایمان والو ! جب تم اللہ کی راہ میں سفر کر رہے ہو، تو تحقیق کرلیا کرو، اور اگر کوئی تمہیں سلام (101) کرے، تو اس سے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں ہے، تمہارا مقصد دنیاوی زندگی کا سامان حاصل کرنا ہوتا ہے، جبکہ اللہ کے پاس بہت ساری غنیمتیں ہیں، پہلے تم بھی ایسے ہی تھے، تو اللہ نے تم پر احسان کیا، اس لیے تحقیق کرلیا کرو، بے شک اللہ تمہارے کیے کی خبر رکھتاہے النسآء
95 بغیر عذر کے (جہاد چھوڑ کر گھروں میں) بیٹھ جانے والے (102) مسلمان، اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے جہاد کرنے والے برابر نہیں ہوسکتے، اللہ نے اپنے مالوں اور انی جانوں کے ذریعہ جہاد کرنے والوں کو بیٹھ جانے والوں پر ایک گنا فضیلت دے رکھی ہے، اور اللہ نے ہر ایک سے اچھے اجر کا وعدہ کیا ہے، اور اللہ نے مجاہدین کو بیٹھ جانے والوں پر اجر عظیم کے ذریعہ فضیلت دی ہوئی ہے النسآء
96 جو اس کی جانب سے بلند مقامات (103) اور مغفرت و رحمت ہوگی، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا اور نہایت مہربان ہے النسآء
97 بے شک جن لوگوں کی جانوں (104) کو فرشتوں نے اس حال میں قبض کیا کہ وہ اپنے حق میں ظالم تھے، تو وہ (فرشتے) ان سے پوچھیں گے کہ تم لوگ یہاں کیوں رہ گئے تھے، وہ کہیں گے کہ ہم لوگ اس سرزمین میں کمزور تھے، وہ کہیں گے کہ کیا اللہ کی زمین کشادہ نہیں تھی جہاں ہجرت کر کے چلے جاتے، پس ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا، اور وہ بری جگہ ہوگی، النسآء
98 سوائے ان کمزور مردوں اور عورتوں اور بچوں کے جو کوئی تدبیر نہیں کرسکتے تھے، اور نہ جنہیں راستہ کا پتہ تھا النسآء
99 تو امید ہے کہ اللہ انہیں معاف کردے گا، اور اللہ بڑا معاف کرنے والا اور بڑا مغفرت کرنے والا ہے النسآء
100 اور جو شخص اللہ کی راہ میں ہجرت (105) کرتا ہے، وہ زمین میں بہت سی پناہ کی جگہیں اور کشادگی پاتا ہے، اور جو شخص اپنے گھر سے اللہ اور اس کے رسول کی خاطر ہجرت کی نیت سے نکلتا ہے، پھر اس کی موت آجاتی ہے، تو اس کا اجر اللہ کے نزدیک ثابت ہوجاتا ہے، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا اور نہایت مہربان ہے النسآء
101 اور جب تم حالت سفر میں ہو تو نماز (106) قصر کرنے میں تم پر کوئی گناہ نہیں، اگر تمہیں ڈر ہو کہ کفار تم پر آ چڑھیں گے، بے شک کفار تمہارے کھلے دشمن ہیں النسآء
102 اور جب آپ ان کے ساتھ ہوں اور ان کے لیے نماز کھڑی (107) کریں، تو ان میں سے ایک گروہ آپ کے ساتھ کھڑا ہو، اور اپنے ہتھیار لیے رہیں پس جب وہ سجدہ کرلیں تو آپ کے پیچھے ہوجائیں، اور دوسرا گروہ آجائے جس نے نماز نہیں پڑھی ہے، وہ آپ کے ساتھ نماز پڑھے، اور اپنے بچاؤ کا سامان اور اپنے ہتھیار لیے رہیں، کفار تو چاہتے ہیں کہ تم لوگ اپنے ہتھیاروں اور سامانوں سے ذڑا غافل ہو کہ وہ تم پر یکبارگی چڑھ آئیں، اور اگر تمہیں بارش کی وجہ سے تکلیف ہو، یا تم مریض ہو، تو تمہارے لیے کوئی حرج کی بات نہیں کہ اپنے ہتھیار اتار دو، اور اپنے بچاؤ کا سامان لیے رہو، بے شک اللہ نے کافروں کے لیے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
103 پھر جب نماز سے فارغ ہوجاؤ تو اٹھتے بیٹھتے اور لیٹتے ہوئے اللہ کو یاد (108) کرتے رہو، اور جب تمہیں اطمینان ہوجائے تو نماز کو (پہلے کی طرح) قائم کرو، بے شک نماز مقررہ اوقات میں مومنوں پر فرض کردی گئی ہے النسآء
104 اور دشمن کو جا لینے میں کمزوری (109) نہ دکھاؤ، اگر تمہیں تکلیف پہنچتی ہے، تو جیسے تمہیں تکلیف پہنچتی ہے انہیں بھی تکلیف پہنچتی ہے، اور تم اللہ سے اس اجر کی امید رکھتے ہو جس کی انہیں امید نہیں اور اللہ بڑا علم والا اور بڑی حکمتوں والا ہے النسآء
105 بے شک ہم نے قرآن حق کے ساتھ نازل کیا ہے، تاکہ آپ لوگوں کے درمیان اللہ کی دی ہوئی بصیرت کے مطابق فیصلہ (110) کریں، اور آپ خیانت کرنے والوں کی طرف سے دفاع کرنے والے نہ بن جائیے النسآء
106 اور اللہ سے مغفرت طلب کیجئے، بے شک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے النسآء
107 اور آپ ان لوگوں کے لیے نہ جھگڑئیے جو خود اپنے ساتھ خیانت کرتے ہیں، بے شک اللہ اسے پسند نہیں کرتا جو بڑا خائن اور گناہ گار ہو النسآء
108 وہ لوگوں سے چھپانا چاہتے ہیں، اور اللہ سے نہیں چھپاتے، حالانکہ وہ تو ان کے ساتھ ہوتا ہے جب وہ ایسی باتوں کی سرگوشی کرتے ہیں جسے وہ پسند نہیں کرتا، اور اللہ ان کے کیے کو خوب جانتا ہے النسآء
109 یہ وہ تم لوگ ہو جو دنیاوی زندگی میں ان کے لیے جھگڑ رہے ہو، لیکن قیامت کے دن اللہ سے ان کے لیے کون جھگڑے گا، یا کون ان کا وکیل بنے گا النسآء
110 اور جو شخص کوئی گناہ (111) کرے گا یا اپنے آپ پر ظلم کرے گا، پھر اللہ سے مغفرت طلب کرے گا، تو اللہ کو بڑا مغفرت کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا پائے گا النسآء
111 اور جو شخص کسی گناہ کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کا وبال اسی پر ہوتا ہے، اور اللہ بڑا علم والا اور بڑی حکمتوں والا ہے النسآء
112 اور جو شخص کسی غلطی یا گناہ کا ارتکاب کرے گا، اور اسے کسی بے گناہ پر ڈال دے گا تو وہ بہتان اور کھلے گناہ کا مرتکب ہوگا النسآء
113 اور اگر آپ پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی، تو ان کی ایک جماعت نے آپ کو گمراہ کرنے کا ارادہ کرلیا تھا، اور وہ لوگ صرف اپنے آپ کو گمراہ کرتے ہیں، اور آپ کو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچا پائیں گے، اور اللہ نے آپ پر کتاب و حکمت اتاری ہے، اور جو آپ نہیں جانتے تھے وہ آپ کو سکھایا ہے، اور آپ پر اللہ کا فضل بڑا تھا النسآء
114 ان کی بہت سی سرگوشیوں (112) میں کوئی خیر نہیں ہے، سوائے اس آدمی (کی سرگوشی) کے جو کسی صدقہ یا بھلائی یا لوگوں کے درمیان اصلاح کا حکم دے، اور جو اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ایسا کرے گا، تو ہم اسے اجر عظیم عطا کریں گے النسآء
115 اور جو شخص راہ ہدایت (113) واضح ہوجانے کے بعد رسول کی مخالفت کرے گا، اور مومنوں کی راہ چھوڑ کر کسی دوسری راہ کی اتباع کرے گا، تو وہ جدھر جانا چاہے گا ہم اسے اسی طرف پھیر دیں گے، اور اسے جہنم میں ڈال دیں گے، اور وہ برا ٹھکانا ہوگا النسآء
116 بے شک اللہ اپنے ساتھ شرک (114) کیے جانے کو معاف نہیں کرتا، اور اس کے علاوہ گناہوں کو جس کے لیے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے اور جو شخص اللہ کے ساتھ شریک کرتا ہے، وہ گمراہی میں بہت دور تک چلا جاتا ہے النسآء
117 (یہ مشرکین) اللہ کے علاوہ صرف عورتوں کو پکارتے (115) ہیں، اور یہ صرف سرکش شیطان کو پکارتے ہیں النسآء
118 جس پر اللہ نے لعنت (116) بھیج دی ہے، اور شیطان نے کہا کہ میں یقیناً تیرے بندوں سے اپنا مقرر شدہ حصہ لوں گا النسآء
119 اور میں یقیناً انہیں گمراہ کروں گا، اور یقیناً انہیں تمناؤں کے ذریعہ بہکاؤں گا (117) اور انہیں حکم دوں گا پس وہ جانوروں کے کان چیریں گے، اور میں انہیں حکم دوں گا پس وہ اللہ کی تخلیق کو بدلیں گے، اور جو شخص اللہ کے سوا شیطان کو اپنا دوست بنائے گا اس کا انجام صریح گھاٹا ہوگا النسآء
120 شیطان ان سے وعدہ (118) کرتا ہے، اور تمناؤں کے ذریعہ انہیں بہکاتا ہے، اور شیطان ان سے صرف جھوٹا وعدہ کرتا ہے النسآء
121 ایسے ہی لوگوں کا ٹھکانا جہنم ہوگا، اور اس سے نجات نہ پا سکیں گے النسآء
122 اور جو لوگ ایمان (119) لائے اور عمل صالح کیا، انہیں ہم ایسی جنتوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے، یہ اللہ کا سچا وعدہ ہے، اور اللہ سے زیادہ بات کا سچا اور کون ہوسکتا ہے النسآء
123 (اے مسلمانو !) افضل (120) ہونے کا تعلق نہ تمہاری تمناؤں سے ہے، اور نہ اہل کتاب کی تمناؤں سے، جو کوئی برا کام کرے گا اس کا بدلہ اسے دیا جائے گا، اور وہ اللہ کے علاوہ اپنے لیے نہ کوئی دوست پائے گا اور نہ مددگار النسآء
124 اور جو شخص بھی عمل صالح کرے گا خواہ مرد ہو یا عورت، در آنحالیکہ وہ مومن ہوگا، تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے، اور ان پر کھجور کی گٹھلی کے شگاف کے برابر بھی ظلم نہیں ہوگا النسآء
125 اور اس آدمی سے زیادہ دین دار (121) کون ہوگا جو اپنی پیشانی اللہ کے سامنے جھکا دے، اور اس کا عمل بھی اچھا ہو، اور مسلم و موحد ابراہیم کی ملت کا متبع ہو، اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا گہرا دوست بنا لیا تھا النسآء
126 اور آسمانوں اور زمین کی ہر شے اللہ کی ملکیت (122) ہے، اور اللہ ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے النسآء
127 اور آپ سے لوگ عورتوں کے بارے میں فتوی پوچھتے (123) ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ ان کے بارے میں اللہ تمہیں فتوی دیتا ہے، اور وہ آیتیں فتوی دیتی ہیں جن کی قرآن کریم میں تمہارے لیے تلاوت کی جاتی ہے، ان یتیم بچیوں کے سلسلہ میں جنہیں تم ان کا مقرر شدہ حق نہیں دیتے ہو، اور ان سے نکاح کرنا چاہتے ہو، اور کمزور بچوں کے سلسلہ میں، اور یتیموں کے معاملہ میں عادلانہ رویہ اختیار کرنے کے لیے، اور تم جو بھی بھلائی کرو گے، بے شک اللہ اسے خوب جانتا ہے النسآء
128 اور اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی جانب سے نفرت یا بے تعلقی (124) کا خوف ہو، تو کوئی حرج نہیں کہ دونوں آپس میں صلح کرلیں، اور صلح اچھی چیز ہے، اور بخالت انسانی نفوس میں رچا دی گئی ہے، اور اگر تم اچھا سلوک کرو گے اور اللہ سے ڈرو گے تو بے شک اللہ تمہارے کیے کی خوب خبر رکھتا ہے النسآء
129 اور تم ہزار چاہنے کے باوجود عورتوں کے درمیان عدل و انصاف (125) نہیں کرسکتے، پس تم (کسی ایک کی طرف) بالکل مائل نہ ہوجاؤ، کہ دوسری کو لٹکائی ہوئی کی طرح نہ بنا دو، اور اگر تم اپنی اصلاح کرلو اور اللہ سے ڈرتے رہو، تو بے شک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا اور بڑا رحم کرنے والا ہے النسآء
130 اور اگر دونوں جدا (126) ہوجائیں گے تو اللہ ان میں سے ہر ایک کو اپنی طرف سے کشادگی دے کر ایک دوسرے سے بے نیاز کردے گا، اور اللہ بڑی کشادگی والا اور بڑی حکمتوں والا ہے النسآء
131 اور آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ کی ملکیت (127) ہے، اور ہم نے ان لوگوں کو جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی اور تمہیں بھی وصیت کی تھی کہ اللہ سے ڈرو، اور اگر کفر کروگے، تو بے شک آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ کی ملکیت ہے، اور اللہ بے نیاز اور ساری تعریفوں کا مستحق ہے النسآء
132 اور آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ کی ملکیت ہے، اور اللہ بحیثیت کارساز کافی ہے النسآء
133 اے لوگو ! اگر (اللہ) چاہے گا تو تمہیں ختم کردے گا اور دوسروں کو لائے گا، اور اللہ اس پر پوری طرح قادر ہے النسآء
134 جو شخص (128) دنیا میں اچھا بدلہ چاہتا ہے، تو اللہ کے پاس دنیا اور آخرت دونوں کے اچھے بدلے ہیں اور اللہ بڑا سننے والا اور خوب دیکھنے والا ہے النسآء
135 اے ایمان والو ! انصاف (129) پر سختی کے ساتھ قائم رہنے والے، اللہ کے لیے گواہی دینے والے بنو، چاہے اس کی ضرب اپنی ذات پر، یا والدین اور رشتہ داروں پر کیوں نہ پڑتی ہو، اور چاہے وہ آدمی مالدار ہو یا فقیر، اللہ ان دونوں سے زیادہ حقدار ہے، پس خواہش نفس کی اتباع کرتے ہوئے انصاف نہ چھوڑ دو، اور اگر کج بیانی کروگے یا گواہی دینے سے پہلو تہی کروگے، تو بے شک اللہ تمہارے کیے کی اچھی طرح خبر رکھتا ہے النسآء
136 اے ایمان والو ! (130) تم لوگ اللہ اور اس کے رسول پر، اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر اتاری ہے، اور ان کتابوں پر جو اس نے پہلے اتاری تھی اپنے ایمان میں قوت و ثبات پیدا کرو، اور جو شخص اللہ، اور اس کے فرشتوں، اور اس کی کتابوں، اور اس کے رسولوں، اور یوم آخرت کا انکار کردے گا، وہ گمراہی میں بہت دور چلا جائے گا النسآء
137 بے شک جو لوگ (131) ایمان لے آئے پھر کافر ہوگئے، پھر ایمان لے آئے پھر کافر ہوگئے، پھر کفر میں بڑھتے ہی گئے، تو اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا، نہ انہیں راہ راست پر لائے گا النسآء
138 آپ منافقین (132) کو خوشخبری دے دیجئے کہ بے شک ان کے لیے دردناک عذاب ہے النسآء
139 جو مومنوں کے بجائے کافروں کو اپنا دوست بناتے ہیں، کیا وہ ان کے پاس عزت کی تلاش میں جاتے ہیں، حالانکہ تمام تر عزت تو اللہ کے اختیار میں ہے النسآء
140 اور اللہ قرآن کریم میں تمہارے لیے اتار چکا ہے کہ جب تم سنو کہ اللہ کی آیتوں کا انکار کیا جارہا ہے، اور ان کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، تو ان کے ساتھ نہ بیٹھو (133) یہاں تک کہ وہ کفار اس کے علاوہ کوئی اور بات کرنے لگیں، ورنہ تم انہی جیسے ہوجاؤ گے، بے شک اللہ تمام منافقین اور کافروں کو جہنم میں اکٹھا کرنے والا ہے النسآء
141 جو تمہاری گھات (134) میں لگے رہتے ہیں، پس اگر تمہیں اللہ کی طرف سے فتح ملتی ہے، تو کہتے ہیں کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے، اور اگر کافروں کی کوئی جیت ہوتی ہے، تو (ان سے) کہتے ہیں کیا ہم تم پر غالب نہ تھے، اور مسلمانوں سے تم کو بچایا نہ تھا، پس اللہ تمہارے درمیان قیامت کے دن فیصلہ کرے گا، اور اللہ کافروں کو مسلمانوں پر ہرگز راہ نہیں دے گا النسآء
142 بے شک منافقین اللہ کو دھوکہ (135) دینا چاہتے ہیں، اور وہ انہیں دھوکہ میں ڈالنے وال اہے، اور جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو کاہل بن کر کھڑے ہوتے ہیں، لوگوں سے ریاکاری کرتے ہیں، اور اللہ کو برائے نام یاد کرتے ہیں النسآء
143 وہ شک اور تردد (136) کی حالت میں نہ ان کی طرف ہوتے ہیں اور نہ ان کی طرف، اور جس کو اللہ گمراہ کردے اس کے لیے آپ کوئی راہ نہ پائیں گے النسآء
144 اے ایمان والو ! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست (137) نہ بناؤ، کیا تم اپنے خلاف اللہ کی صریح حجت قائم کردینا چاہتے ہو النسآء
145 بے شک منافقین جہنم کی سب سے نچلی کھائی (138) میں ہوں گے، اور آپ ہرگز ان کا کوئی مددگار نہ پائیں گے النسآء
146 مگر جنہوں نے توبہ کرلی اور اپنی اصلاح کرلی، اور اللہ سے رشتہ مضبوط کرلیا، اور اپنا دین اللہ کے لیے خالص کرلیا، تو وہ لوگ مومنوں کے ساتھ ہوں گے، اور عنقریب اللہ مومنوں کو اجر عظیم سے نوازے گا النسآء
147 اگر تم شکر ادا کرو گے اور ایمان لاؤ گے تو اللہ تمہیں عذاب (139) دے کر کیا کرے گا، اور اللہ بڑا قدر کرنے والا اور بڑا علم والا ہے النسآء
148 اللہ تعالیٰ کو یہ بات پسند (140) نہیں ہے کہ کوئی شخص برائی بآواز بلند بیان کرے، سوائے اس آدمی کے جس پر زیادتی ہوئی ہو، اور اللہ بڑا سننے والا اور بڑا جاننے والا ہے النسآء
149 تم چاہے کسی بھلائی کو ظاہر کرو، یا اسے چھپاؤ، یا کسی برائی کو معاف (141) کردو، تو بے شک اللہ بڑا معاف کرنے والا اور بڑی قدرت والا ہے النسآء
150 بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کا انکار (142) کرتے ہیں، اور اللہ اور اس کے رسول کے درمیان فرق کرتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ ہم بعض پر ایمان رکھتے ہیں، اور بعض کا انکار کرتے ہیں، اور وہ لوگ دونوں کے درمیان کوئی اور راستہ اپنانا چاہتے ہیں النسآء
151 حقیقت معنوں میں وہی لوگ کافر ہیں، اور ہم نے کافروں (143) کے لیے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
152 اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان (144) لے آئے، اور ان کے درمیان فرق نہیں کیا، عنقریب اللہ انہیں ان کا پورا اجر دے گا، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا اور بے حد رحم کرنے والا ہے النسآء
153 آپ سے اہل کتاب آسمان سے ان پر کوئی کتاب نازل کرنے کا سوال (145) کرتے ہیں، تو انہوں نے موسیٰ سے اس سے بڑا سوال کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ ہمیں اللہ کو کھلم کھلا دکھلا دو، تو ان کے ظلم کی وجہ سے انہیں کڑاکے کی بجلی نے پکڑ لیا، پھر انہوں نے ان کے پاس کھلے دلائل آجانے کے باوجود، بچھڑے کو اپنا معبود بنا لیا، تو ہم نے اس گناہ کو معاف کردیا، اور ہم نے موسیٰ کو صریح غلبہ عطا کیا النسآء
154 اور ان سے عہد و پیمان (146) لینے کے لیے ان کے سروں کے اوپر طور پہاڑ لا کھڑا کیا، اور ہم نے ان سے کہا کہ دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو، اور ان سے کہا کہ ہفتہ کے دن حد سے تجاوز نہ کرو، اور ہم نے ان سے بہت سخت عہد لیا تھا النسآء
155 (ان کے ساتھ ایسا برتاؤ اس لیے ہوا کہ) انہوں نے (147) میثاق کو توڑا، اور اللہ کی آیتوں کا انکار کیا، اور انبیاء کو ناحق قتل کیا، اور کہا کہ ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہیں، بلکہ اللہ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر مہر لگا دی ہے، اس لیے وہ برائے نام ہی ایمان لاتے ہیں النسآء
156 اور انہوں نے کفر کی راہ اختیار کی، اور مریم پر بہتانِ عظیم لگایا النسآء
157 اور انہوں نے کہا کہ ہم نے اللہ کے رسول مسیح عیسیٰ بن مریم کو قتل کردیا، حالانکہ ان لوگوں نے انہیں قتل نہیں کیا اور نہ سولی پر چرھایا، بلکہ انہیں شبہ میں ڈال دیا گیا، اور بے شک جن لوگوں نے عیسیٰ کے بارے میں اختلاف کیا، وہ ان کے بارے میں شک میں مبتلا ہیں، وہ لوگ ان کے متعلق سوائے وہم و گمان کی پیروی کے کوئی صحیح علم نہیں رکھتے، اور انہوں نے یقیناً قتل نہیں کیا النسآء
158 بلکہ اللہ نے انہیں اپنی طرف اٹھا لیا، اور اللہ بڑا زبردست اور بڑی حکمتوں والا ہے النسآء
159 اور اہل کتاب کا ہر فرد ان کی وفات کے قبل ان پر ضرور ایمان (148) لے آئے گا، اور وہ قیامت کے دن ان کے بارے میں گواہ بنیں گے النسآء
160 پس یہود کے ظلم (149) کی وجہ سے ہم نے ان پر کچھ حلال چیزوں کو حرام کردیا، جو ان کے لیے پہلے حلال کی گئی تھیں، اور اس وجہ سے کہ انہوں نے بہتوں کو اللہ کی راہ سے روکا النسآء
161 اور سود لیا، حالانکہ انہیں اس سے روکا گیا تھا، اور لوگوں کا مال ناحق کھایا، اور ہم نے ان میں سے کفر کرنے والوں کے لیے ایک دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
162 لیکن ان میں سے (150) علمِ راسخ رکھنے والے، اور ایماندار لوگ اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں جو آپ پر اتاری گئی، اور اس پر بھی جو آپ سے پہلے اتاری گئی، اور جو نماز قائم کرنے والے ہیں، اور زکاۃ دینے والے ہیں اور اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں، انہیں ہم اجر عظیم عطا کریں گے النسآء
163 بے شک ہم نے آپ پر وحی (151) اتاری ہے، جیسے نوح اور ان کے بعد کے دوسرے انبیاء پر اتاری تھی، اور جیسے ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان پر وحی اتاری تھی، اور ہم نے داود کو زبور دیا تھا النسآء
164 ار ہم نے ایسے رسول بھیجے جن کے حالات ہم نے اس کے قبل آپ کو (بذریعہ وحی) بتا دئیے ہیں اور ایسے بھی رسول بھیجے جن کے حالات ہم نے آپ کو نہیں بتائے ہیں، اور اللہ نے موسیٰ سے بول کر (152) بات کی النسآء
165 ہم نے ایسے انبیاء بھیجے (153) جو جنت کی خوشخبری دینے والے اور جہنم سے ڈرانے تھے، تاکہ رسولوں کی بعثت کے بعد، لوگوں کے پاس اللہ کے خلاف کوئی حجت نہ باقی رہے، اور اللہ بڑا زبردست اور بڑی حکمتوں والا ہے النسآء
166 (یہ کفار نہیں مانتے تو نہ مانیں) لیکن اللہ اس وحی کی شہادت (154) دیتا ہے جو اس نے آپ پر اتاری ہے، اس نے اسے اپنے علم کے مطابق اتارا ہے، اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں، اور اللہ بحیثیت شاہد کافی ہے النسآء
167 بے شک جن لوگوں (155) نے کفر کیا، اور اللہ کے راستے سے اوروں کو روکا وہ یقیناً گمراہی میں بہت دور چلے گئے النسآء
168 بے شک جن لوگوں نے کفر کیا، اور ظلم کیا، اللہ ہرگز ان کی مغفرت نہیں فرمائے گا، اور نہ انہیں سیدھی راہ دکھائے گا النسآء
169 سوائے جہنم کی راہ کے جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اور یہ اللہ کے لیے آسان ہے النسآء
170 اے لوگو ! رسول تمہارے رب کی جانب سے حق (156) لے کر تمہارے پاس آپہنچا، پس تم ایمان لے آؤ، تاکہ تمہارا بھلا ہو، اور اگر کفر کرو گے تو آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ کی ملکیت ہے، اور اللہ بڑا علم والا اور بڑی حکمتوں والا ہے النسآء
171 اے اہل کتاب ! اپنے دین میں غلو (157) نہ کرو، اور اللہ کی شان میں حق بات کے علاوہ کچھ نہ کہو، مسیح عیسیٰ بن مریم صرف اللہ کے رسول تھے، اور اس کا کلمہ، جسے اس نے مریم کی طرف پہنچا دیا، اور اس کی طرف سے ایک روح، پس تم اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لے ااؤ، اور تین معبودوں کے قائل نہ بنو، اس سے باز آجاؤ، اسی میں تمہاری بہتری ہے، بے شک اللہ اکیلا معبود ہے، وہ اس سے پاک ہے کہ کوئی اس کی اولاد ہو، آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے، اسی کی ملکیت ہے، اور اللہ بحیثیت کارساز کافی ہے النسآء
172 مسیح اللہ کا بندہ (158) ہونے کا کبھی انکار نہیں کریں گے، اور نہ مقرب فرشتے، اور جو اس کی عبادت کا انکار کرتے گا، اور تکبر کرے گا، تو اللہ ان سب کو اپنے سامنے جمع کرے گا النسآء
173 پس جو لوگ (159) ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا، اللہ انہیں ان کا پورا پورا اجر دے گا، اور اپنے فضل سے انہیں زیادہ دے گا، اور جن لوگوں نے (اس کی عبادت کا) انکار کیا اور تکبر کیا، اللہ انہیں دردناک عذاب دے گا، اور وہ اپنے لیے اللہ کے علاوہ کوئی دوست اور مددگار نہ پائیں گے النسآء
174 اے لوگو ! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے برہان اور دلیل (160) آچکی، اور ہم نے تمہاری طرف ایک واضح نور بھیج دیا النسآء
175 پس جو لوگ اللہ پر ایمان لے آئے، اور اس کے ساتھ اپنا رشتہ مضبوط کرلیا، تو وہ انہیں اپنی رحمت اور فضل میں داخل کردے گا، اور انہیں اپنی طرف پہنچانے والی سیدھی راہ پر ڈال دے گا النسآء
176 لوگ آپ سے فتوی پوچھتے ہیں، آپ کہہ دیجئے ” کلالہ“ (161) کے بارے میں اللہ تمہیں فتویٰ دیتا ہ، اگر کوئی آدمی مرجائے جس کی کوئی اولاد نہ ہو، اور اس کی ایک بہن ہو، تو اسے نصف ترکہ ملے گا، اور اگر بہن مرجائے اور اس کی کوئی اولاد نہ ہو، تو وہ بھائی اس کا وارث ہوگا، اگر بہنیں دو ہوں گی تو ان دونوں کو مال کا دو تہائی ملے گا، اگر کئی بھائی بہن ہوں گے تو ہر مرد کو دو عورتوں کے برابر ملے گا، (یہ حکم) اللہ ت عالیٰ تمہارے لیے بیان کردے رہا ہے تاکہ تم گمراہ نہ ہوجاؤ، اور اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے النسآء
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے المآئدہ
1 اے ایمان والو, (1) (اللہ سے کیے گئے) اپنے اقراروں کو پورا کرو، تمہارے لیے مویشی چوپایوں (2) کو حلال کردیا گیا ہے، ان کے علاوہ جو تمہیں بتا دئیے جائیں گے (3) لیکن جب تم حالت احرام میں ہو تو شکار کے جانوروں کو اپنے لیے حلال نہ بناؤ، بے شک اللہ جو چاہتا ہے حکم دیتا ہے المآئدہ
2 اے ایمان والو ! (اللہ کی مقرر کردہ) نشانیوں (4) کو حلال نہ بناؤ، اور نہ حرمت والے مہینے کو، اور نہ قربانی کے اس جانور کو جسے کعبہ کی طرف لے جایا جا رہا ہو، اور نہ ان جانوروں کو جن کی گردن میں پٹے ڈال کر کعبہ کی طرف لے جایا جا رہا ہو، (اور نہ حلال بناؤ) بیت حرام کی طرف آنے والوں کو جن کا مقصد اپنے رب کا فضل اور اس کی خوشنودی حاصل کرنا ہوتا ہے، اور جب تم احرام کھول دو (5) تو شکار کرو، اور کسی قوم کی تم سے دشمنی (6) کہ انہوں نے تمہیں مسجد حرام سے روک دیا تھا، اس پر نہ ابھارے کہ ان پر زیادتی کرو، اور نیکی اور تقوی کے کاموں میں آپس میں تعاون (7) کرو، اور گناہ اور زیادتی کے کاموں میں ایک دوسرے کا ساتھ نہ دو، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ سخت سزا دینے والا ہے المآئدہ
3 تم پر حرام (8) کردیا گیا مردہ جانور اور خون اور سور کا گوشت اور جس پر غیر اللہ کا نام لیا جائے اور جس کا گلا گھٹ گیا ہو، اور جو چوٹ کھانے سے مر گیا ہو، اور جو اوپر سے گر کر مرگیا ہو، اور جو کسی جانور کے سینگ مارنے سے مرگیا ہو، اور جسے کسی درندہ نے کھالیا ہو (ان میں سے) سوائے اس کے جسے تم نے (مرنے سے پہلے) ذبح (9) کرلیا ہو، اور وہ جانور بھی تم پر حرام کردیا گیا جسے کسی بت کے آستانہ (10) پر ذبح کیا گیا ہو، اور یہ بھی تم پر حرام کردیا گیا کہ تیروں (11) کے ذریعہ اپنی قسمت کا حال معلوم کرو، یہ بڑے گناہ کا کام ہے، آج اہل کفر تمہارے دین سے ناامید (12) ہوگئے، پس تم ان سے نہ ڈرو، اور مجھ سے ڈرو، آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین مکمل (13) کردیا، اور اپنی نعمت تم پر پوری کردی، اور اسلام کو بحیثیت دین تمہارے لیے پسند کرلیا، پس جو شخص بھوک کی شدت کی وجہ سے (کوئی حرام چیز کھانے پر) مجبور (4) ہوجائے اور کسی گناہ کی طرف میلان نہ ہو، تو بے شک اللہ مغفرت کرنے والا اور رحم کرنے والا ہے المآئدہ
4 لوگ آپ سے پوچھتے (15) ہیں کہ ان کے لیے کیا چیز حلال کی گئی ہے، آپ کہہ دیجئے کہ تمہارے لیے اچھی چیزوں کو حلال کیا گیا ہے، اور ان شکاری جانوروں کا شکار کیا ہوا جانور جنہٰں تم نے سکھا رکھا ہو، جو سدھائے ہوئے ہوں یعنی اللہ نے تمہیں جو علم دے رکھا ہے، اس میں سے انہیں کچھ سکھاتے رہے ہو، پس جو تمہارے لیے پکر رکھیں (16) اس میں سے کھاؤ، اور اس پر بسم اللہ (17) پڑھ لیا کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ جلد حساب لینے والا ہے المآئدہ
5 آج تمہارے لیے اچھی چیزوں (18) کو حلال کردیا گیا، اور اہل کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے، اور تمہارا کھانا (19) ان کے لیے حلال ہے، اور مومن پاکدامن عورتیں (20) اور ان کی پاکدامن عورتیں (21) جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی (تمہارے لیے حلال کردی گئیں) بشرطیکہ تم عقد زواج کی نیت سے ان کا مہر (22) ادا کرچکے ہو، اعلانیہ زنا، یا پوشیدہ طور پر آشنائی کی نیت نہ ہو، اور جو ایمان (23) لانے سے انکار کرے گا، اس کے اعمال ضائع ہوجائیں گے، اور وہ آخرت میں گھاٹا پانے والوں میں سے ہوگا المآئدہ
6 اے ایمان والو ! جب تم نماز کے لیے کھڑے (24) ہو، تو اپنے چہروں کو، اور اپنے ہات ٥ ھوں کو کہنیوں تک دھو لو، اور اپنے سروں کا مسح کرلو، اور اپنے پاؤں (25) دونوں ٹخنوں تک دھو لو، اور اگر تم ناپاک (26) ہو تو پاکی حاصل کرو، اور اگر تم بیمار (27) ہو، یا سفر میں ہو، یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت کر کے آئے، یا تم نے بیویوں سے مباشرت کی ہو، اور پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرلو، پس اپنے چہروں اور اپنے دونوں ہاتھوں پر اس سے مسح کرلو، اللہ تعالیٰ تمہیں کسی تنگی میں ڈالنا نہیں چاہتا ہے، بلکہ تمہیں پاک کرنا چاہتا ہے، اور تمہارے اوپر اپنی نعمت کو تمام کرنا چاہتا ہے، تاکہ تم اس کا شکر ادا کرو المآئدہ
7 اور اللہ نے تمہیں جو نعمت (28) دی ہے، اسے یاد کرو، اور اس عہد و پیمان کو یاد کرو جو اس نے تم سے لیا ہے، جب تم نے کہا تھا کہ (اے اللہ !) ہم نے سنا اور تیری اطاعت کی، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ سینوں میں چھپی باتوں کو جانتا ہے المآئدہ
8 اے ایمان والو ! اللہ کی رضا (29) کے لیے عدل و انصاف کے ساتھ ڈٹ کر گواہی دینے والے بنو، اور کسی قوم کی عداوت، تمہیں اس بات پر نہ ابھارے کہ تم عدل و انصاف سے کام نہ لو، انصاف کرو، یہی بات تقوی کے زیادہ قریب ہے، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ تمہارے اعمال کی پوری خبر رکھتا ہے المآئدہ
9 اللہ کا وعدہ (30) ہے ان لوگوں سے جو ایمان لائیں گے، اور عمل صالح کریں گے، کہ وہ انہیں معاف کردے گا، اور اجر عظیم عفطا فرمائے گا المآئدہ
10 اور جو لوگ کفر کی راہ اختیار کریں گے، اور ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے، وہ جہنمی ہوں گے المآئدہ
11 اے ایمان والو ! تم اپنے اوپر اللہ کی نعمت (31) کو یاد کرو، جب ایک قوم نے تم پر دست درازی کرنی چاہی، تو ان کے ہاتھ تم سے روک دئیے، اور اللہ سے ڈرتے رہو، اور مومنوں کو چاہئے کہ وہ صرف اللہ پر بھروسہ کریں المآئدہ
12 اور اللہ نے بنی اسرائیل سے عہد و پیمان (32) لیا، اور ہم نے ان میں سے بارہ سردار مقرر کیے، اور اللہ نے کہا کہ میں تمہارے ساتھ (33) ہوں، اگر تم لوگ نماز قائم کروگے، اور زکاۃ دو گے، اور میرے رسولوں پر ایمان لاؤ گے، اور ان کی مدد کروگے، اور اللہ کو اچھا قرض دیتے رہوگے، تو بے شک میں تمہارے گناہوں کو مٹا دوں گا، اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، پس تم میں سے جو کوئی اس (عہد و پیمان) کے بعد کفر کی راہ اختیار کرے گا، وہ یقیناً سیدھی راہ سے بھٹکا ہوا ہوگا المآئدہ
13 پھر جب انہوں نے بد عہدی (34) کی تو ہم نے ان پر لعنت بھیج دی، اور ان کے دلوں کو سخت بنا دیا، چنانچہ وہ (اللہ کے) کلام میں لفظی (اور معنوی) تحریف پیدا کرنے لگے، اور جن باتوں کی انہیں نصیحت کی گئی تھی ان کا ایک بڑا حصہ فراموش کر بیٹھے، اور ان میں سے چند کے علاوہ آپ کو ہمیشہ ہی ان کی کسی نہ کسی خیانت کی اطلاع ہوتی رہے گی، پس آپ انہیں معاف کردیجئے، اور درگذر کردیجئے، بے شک اللہ احسان اور بھلائی کرنے والوں کو محبوب رکھتا ہے المآئدہ
14 اور جن لوگوں نے کہا کہ ہم نصاریٰ ہیں، ہم نے ان سے بھی عہد (35) لیا تھا، تو جن باتوں کی انہیں نصیحت کی گئی تھی ان کا ایک بڑا حصہ فراموش کر بیٹھے، پھر ہم نے ان کے درمیان تاقیامت بغض و عداوت پیدا کردی، اور عنقریب اللہ انہیں ان کے کیے کی خبر دے گا المآئدہ
15 اے اہل کتاب ! تمہارے پاس ہمارے رسول (36) آگئے، جو تمہارے سامنے تمہاری کتاب کی بہت سی ان باتوں کو بیان کرتے ہیں جنہیں تم چھپایا کرتے تھے، اور بہت سی باتوں کو نظر انداز کرجاتے ہیں، تمہارے پاس اللہ کی طرف سے نور اور کھلی کتاب آچکی ہے المآئدہ
16 اللہ اس کے ذریعہ سلامتی کی راہوں کی طرف ان لوگوں کی رہنمائی کرتا ہے جو اس کی رضا جوئی میں لگے ہوتے ہیں، اور انہیں اپنی توفیق سے ظلمتوں سے نکال کر نور کی طرف لاتا ہے، اور سیدھی راہ کی طرف ان کی رہنمائی کرتا ہے المآئدہ
17 یقیناً وہ لوگ کافر (37) ہوگئے جنہوں نے کہا کہ بے شک اللہ مسیح ابن مریم ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کی جانب سے پھر کس کو کچھ بھی اختیار حاصل ہے، کہ اگر اللہ مسیح ابن مریم اور اس کی ماں اور تمام اہل زمین کو ہلاک کرنا چاہے (تو وہ آڑے آجائے) اور آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا مالک صرف اللہ ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے المآئدہ
18 اور یہود و نصاریٰ کہتے ہیں کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے چہیتے (38) ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ پھر وہ تمہیں تمہارے گناہوں کی وجہ سے عذاب کیوں دیتا ہے، بلکہ تم بھی اس کے پیدا کیے ہوئے انسان ہو، وہ جسے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے عذاب دیتا ہے، اور آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان ہر چیز کی بادشاہت اللہ کے لیے ہے، اور اسی کی طرف لوٹ کرجانا ہے المآئدہ
19 اے اہل کتاب ! ایک مدت تک سلسلہ انبیاء کے انقطاع کے بعد ہمارے رسول (39) تمہارے پاس آگئے، جو (ہمارے احکام) تمہارے سامنے صاف صاف بیان کرتے ہیں (تاکہ ایسا نہ ہو کہ) تم کہنے لگو کہ ہمارے پاس تو کوئی خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا آیا ہی نہیں تھا، پس تمہارے پاس ایک خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا آگیا، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے المآئدہ
20 اور یاد کرو، جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا (40) اے میری قوم !ْ تم اپنے اوپر اللہ کے احسان کو یاد کرو کہ اس نے تم میں انبیاء پیدا کیے، اور تمہیں بادشاہ بنایا، اور تمہیں وہ دیا جو جہان والوں میں سے کسی کو نہیں دیا المآئدہ
21 اے میری قوم ! تم لوگ اس مقدس سرزمین میں داخل ہوجاؤ جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے، اور تم لوگ اپنی پیٹھ پھیر کر نہ بھاگو، ورنہ خسارہ اٹھانے والے بن جاؤ گے المآئدہ
22 ان لوگوں نے کہا، اے موسیٰ ! اس سرزمین میں تو ایک بڑی طاقت ور قوم ہے، اور جب تک وہ لوگ وہاں سے نہیں نکلیں گے، ہم لوگ وہاں ہرگز نہیں جائیں گے، اگر وہ وہاں سے نکل جائیں تو ہم ضرور وہاں داخل ہوں گے المآئدہ
23 اللہ سے ڈرنے والے دو آدمی نے کہا جن پر اللہ کا انعام تھا، کہ تم لوگ ان پر حملہ کر کے دروازے میں داخل ہوجاؤ، جب دروازے میں داخل ہوجاؤ گے تو یقینا تم غالب آجاؤ گے، اور اگر تم مومن ہو تو صرف اللہ پر بھروسہ رکھو المآئدہ
24 ان لوگوں نے کہا، اے موسیٰ ! جب تک وہ لوگ وہاں رہیں گے ہم لوگ کبھی بھی وہاں نہیں جائیں گے، تم اور تمہارا رب جائے دونوں مل کر جنگ کرو، ہم تو یہیں بیٹھے رہیں گے المآئدہ
25 موسی نے کہا، اے میرے رب ! مجھے اپنے اور اپنے بھائی کے علاوہ کسی پر کوئی اختیار حاصل نہیں ہے، پس تو ہمارے اور ان نافرمانوں کے درمیان فیصلہ کردے المآئدہ
26 اللہ نے فرمایا، تو وہ زمین چالیس سال تک کے لیے ان پر حرام کردی گئی، وہ لوگ زمین میں سرگرداں پھرتے رہیں گے، پس آپ ان نافرمانوں پر افسوس نہ کریں المآئدہ
27 اور آپ لوگوں کو آدم کے دونوں بیٹوں کا سچا واقعہ (41) سنا دیجئے، جب دونوں نے (اللہ کے لیے) نذرانہ پیش کیا، تو ان میں سے ایک کی طرف سے قبول کرلیا گیا، اور دوسرے کی طرف سے قبول نہیں کیا گیا، تو اس نے (پہلے سے) کہا کہ میں تجھے قتل کردوں گا (پہلے نے) کہا کہ اللہ صرف صاحب تقوی لوگوں کے نذرانے قبول کرتا ہے المآئدہ
28 اگر تم مجھے قتل کرنے کے لیے اپنا ہاتھ میری طرف بڑھاؤ گے، تو میں تمہیں قتل کرنے کے لیے اپنا ہاتھ تمہاری طرف نہیں بڑھاؤں گا، بے شک میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو سارے جہان کا پالنہار ہے المآئدہ
29 میں چاہتا (42) ہوں کہ میرا گناہ اور تمہارا گناہ تمہارے ہی سر جائے، پھر تم جہنمیوں میں سے ہوجاؤ، اور ظالموں کو ایسا ہی بدلہ ملتا ہے المآئدہ
30 پھر اس کے نفس نے اس کی نظر میں اپنے بھائی کا قتل (43) آسان بنا دیا، چنانچہ اس نے اسے قتل کردیا، اور بڑے ہی نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگیا المآئدہ
31 پھر اللہ نے ایک کوا (44) بھیجا جو زمین کو کریدنے لگا، تاکہ اسے سکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپائے، اس نے کہا اے افسوس، کیا میں اتنا مجبور ہوں کہ اس کوے کے ہی مانند ہوتا، اور اپنے بھائی کی لاش کو چھپا دیتا، پھر افسوس کرنے لگا المآئدہ
32 اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل کے بارے میں یہ حکم جاری کردیا کہ جو شخص کسی آدمی (45) کو بغیر کسی مقتول کے بدلے، یا زمین میں فساد پھیلانے کے قتل کر ڈالے گا تو گویا اس نے تمام لوگوں کو قتل کر ڈالا، اور جو شخص کسی آدمی کو بچا لے گا تو گویا اس نے تمام لوگوں کو بچا لیا، اور ہمارے بہت سے انبیاء و رسل بنی اسرائیل کے پاس کھلی نشانیاں (46) لے کر آئے، لیکن اس کے بعد بھی ان میں سے بہت سے زمین میں حد سے تجاوز کرنے والے ہی رہے المآئدہ
33 جو لوگ اللہ اور اس کے رسول سے جنگ (47) کرتے ہیں، اور زمین میں فساد پھیلانے میں لگے رہتے ہیں، ان کا بدلہ یہ ہے کہ انہیں قتل کردیا جائے، یا انہیں سولی پر چڑھا دیا جائے، یا انہیں سولی پر چڑھا دیا جائے، یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مخالف جانب سے کاٹ دئیے جائیں، یا انہیں جلا وطن کردیا جائے، یہ رسوائی ان کے لیے دنیا میں ہے، اور آخرت میں انہیں عذاب عظیم دیا جائے گا المآئدہ
34 مگر وہ لوگ جو تمہاری گرفت میں آنے سے پہلے توبہ کرلیں، تو جان لو کہ اللہ بڑٓ مغفرت کرنے والا، بڑا مہربان ہے المآئدہ
35 اے ایمان والو ! اللہ سے درو، اور اس تک وسیلہ (48) تلاش کرو، اور اس کی راہ میں جہاد (49) کرو، تاکہ تمہیں کامیابی حاصل ہو المآئدہ
36 بے شک جن لوگوں نے کفر (50) کیا، اگر ان کے پاس زمین کی ساری چیزیں، اور اتنی اور ہوں، تاکہ انہیں دے کر اپنے آپ کو قیامت کے دن عذاب سے بچالیں، تو وہ ساری چیزیں ان کی جانب سے قبول نہیں کی جائیں گی، اور انہیں دردناک عذاب دیا جائے گا المآئدہ
37 وہ لوگ آگ سے نکلنا چاہیں گے، لیکن کبھی بھی نہ نکل پائیں گے، اور انہیں دائمی عذاب دیا جائے گا المآئدہ
38 اور چور اور چورنی کے ہاتھ (51) کاٹ لو، ان کے یے کا بدلہ اور اللہ کی طرف سے عذاب کے طور پر، اور اللہ بڑی عزت والا، بڑی حکمت والا ہے المآئدہ
39 پرھ جس نے اپنے اوپر اس ظلم (52) کے بعد توبہ کرلی اور اپنی اصلاح کرلی تو بے شک اللہ اسے معاف کردے گا، بے شک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا ہے، بڑا مہربان ہے المآئدہ
40 کیا آپ نہیں جانتے کہ آسمانون اور زمین کا مالک صرف اللہ ہے، وہ جسے چاہے گا، عذاب دے گا، اور جسے چاہے گا، معاف کردے گا، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے المآئدہ
41 اے رسول ! جو لوگ کفر کی طرف دوڑ لگا رہے ہیں، وہ آپ کو غمگین (53) نہ بنا دیں، چاہے وہ ان لوگوں میں سے ہوں جو اپنے منہ سے کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے، اور ان کے دلوں میں ایمان داخل نہیں ہوا (54) اور چاہے یہودیوں میں سے ہوں، یہ لوگ جھوٹ (55) بولنے کے لیے دوسروں کی باتیں کان لگا کر سنتے ہیں، اور کچھ ایسے لوگوں کے لیے کان لگاتے (56) ہیں جو آپ کے پاس نہیں آئے، کلام کو اس کی جگہوں سے بدل دیتے ہیں، کہتے ہیں کہ اگر تمہیں یہ حکم (57) دیا جائے تو اسے لے لو، اور اگر یہ نہ دیا جائے تو بچو، اور جسے اللہ گمراہ کرنا چاہے اس کے لیے آپ اللہ کی جانب سے کچھ بھی نہیں کرسکتے، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ پاک کرنا نہیں چاہتا، ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے، اور ان کے لیے آخرت میں بڑا عذاب ہے المآئدہ
42 یہ لوگ جھوٹ بولنے کے لیے دوسرے کی باتوں پر کان لگاتے ہیں، اور بڑے حرام (58) کھانے والے ہیں، پس اگر وہ لوگ آپ کے پاس آویں تو ان کے درمیان فیصلہ کردیجئے یا ان سے منہ پھیر لیجئے، اور اگر آپ ان سے منہ پھیر لیں گے تو وہ آپ کا کچھ بھی بگاء نہ سکیں گے، اور اگر آپ فیصلہ کیجئے تو ان کے درمیان عدل و انصاف کے ساتھ فیصلہ کیجئے، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے المآئدہ
43 اور یہ لوگ کس طرح آپ کو حکم (59) بناتے ہیں، حالانکہ ان کے پاس تورات ہے جس میں اللہ کا فیصلہ موجود ہے، پھر بھی اس کے بعد منہ پھیرتے ہیں، اور یہ لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں المآئدہ
44 بے شک ہم نے تورات (60) نازل کیا تھا جس میں ہدایت اور روشنی تھی، اس کے مطابق وہ انبیاء جو اللہ کے فرمانبردار تھے، یہودیوں کے لیے فیصلے (61) کرتے تھے، اور اللہ والے اور علماء (فیصلے کرتے تھے) اس لیے کہ انہیں اللہ کی کتاب کی حفاظت کا حکم دیا گیا تھا اور وہ اس کے اللہ کی طرف سے نازل شدہ کتاب ہونے کے گواہ تھے، پس تم لوگوں سے نہ ڈرو (62) اور مجھ سے ڈرو، اور میری آیتوں کے بدلے گھٹیا چیز نہ خریدو، اور جو لوگ اللہ کی طرف سے نازل شدہ حکم کے مطابق فیصلہ (63) نہیں کریں گے، وہی لوگ کافر ہیں المآئدہ
45 اور ہم نے اس تورات میں ان کے لیے حکم (64) جاری کردیا تھا کہ جان کے بدلے جان، اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک، اور کان کے بدلے کان، اور دانت کے بدلے دانت ہے، اور زخموں (65) میں بھی بدلہ ہے، اور جو شخص اسے معاف (66) کردے گا، تو وہ اس کے لیے کفارہ بن جائے گا، اور جو لوگ اللہ کی طرف سے نازل شدہ حکم کے مطابق فیصلہ نہیں کریں گے، وہی لوگ ظالم (67) ہیں المآئدہ
46 اور ہم نے ان (انبیاء) کے بعد (68) عیسیٰ بن مریم کو بھیجا، دراں حالیکہ وہ اس تورات کی تصدیق کرتے تھے جو ان سے پہلے آچکی تھی، اور ہم نے انہیں انجیل دیا جس میں ہدایت اور روشنی تھی، اور اس تورات کی تصدیق کرتی تھی جو ان سے پہلے آچکی تھی، اور اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے مکمل ہدایت اور نصیحت تھی المآئدہ
47 اور انجیل والوں (69) کو چاہئے کہ وہ اسی حکم کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے اس میں نازل کیا ہے، اور جو لوگ اللہ کی طرف سے نازل شدہ حکم کے مطابق فیصلہ نہیں کریں گے وہی لوگ فاسق ہیں المآئدہ
48 اور ہم نے آپ پر برحق کتاب (70) نازل کی ہے، وہ اس کتاب کی تصدیق کرتی ہے جو اس سے پہلے آچکی ہے، اور اس پر غالب و شاہد ہے، پس آپ ان کے درمیان اسی کے مطابق فیصلہ کیجئے جو اللہ نے (آپ پر) نازل کیا ہے، اور آپ کے پاس جو حق آچکا ہے اسے چھوڑ کر، ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے، ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لیے ایک دستور اور راستہ مقرر (71) کردیا ہے، اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت (72) بنا دیتا، لیکن وہ چاہتا تھا کہ تم میں سے ہر ایک کو جو دین دیا ہے اس کے مطابق تمہیں آزمائے، پس تم لوگ نیک اعمال کی طرف سبقت کرو، تم سب کو اللہ کی طرف ہی لوٹ کر جانا ہے، پھر وہ تمہیں ان باتوں کی خبر دے گا جن میں تم آپس میں اختلاف کرتے تھے المآئدہ
49 (اور ہم نے آپ پر یہ حکم بھی نازل کیا کہ) آپ ان کے درمیان اسی کتاب کے مطابق فیصلہ (73) کیجیے جو اللہ نے آپ پر نازل کیا ہے، اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کیجئے، اور ان سے ہوشیار رہئے، کہیں آپ کو کسی ایسے حکم سے بہکا نہ دیں جو اللہ نے آپ پر نازل فرمایا ہے، اور اگر وہ لوگ اعراض کریں، تو جان لیجئے کہ اللہ چاہتا ہے کہ انہیں ان کے بعض گناہوں کی سزا دے، اور بے شک اکثر لوگ فاسق و نافرمان ہوتے ہیں المآئدہ
50 کیا لوگ دور جاہلیت کا فیصلہ (74) چاہتے ہیں، اور ایمان و یقین رکھنے والوں کے لیے اللہ کے فیصلہ سے بہتر کس کا فیصلہ ہوسکتا ہے المآئدہ
51 اے ایمان والو ! یوہد و نصاری کو اپنا دوست (75) مت بناؤ، وہ لوگ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہوتے ہیں، اور تم میں سے جو کوئی انہیں اپنا دوست بنائے گا وہ بے شک انہی میں سے ہوجائے گا، بے شک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا ہے المآئدہ
52 اس لیے آپ ان لوگوں کو جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری (76) ہے، دیکھ رہے ہیں کہ ان میں مل جانے کے لیے جلدی کر رہے ہیں، کہتے ہیں، ڈر ہے کہ ہمیں کوئی مصیبت لاحق ہوجائے گی، پس توقع ہے کہ اللہ (مسلمانوں کے لیے) فتح یا اپنے پاس سے کوئی اور چیز بھیج دے، پھر وہ ان باتوں پر نادم ہوں جنہیں اپنے دلوں میں چھپا رکھا تھا المآئدہ
53 اور ایمان والے کہیں گے، کیا یہی ہیں وہ لوگ جو اللہ کے نام کی بڑی شدید قسمیں کھایا کرتے تھے کہ وہ لوگ یقیناً تمہارے ساتھ ہیں، ان کے اعمال ضائع ہوگئے اور گھاٹا اٹھانے والے ہوگئے المآئدہ
54 اے ایمان والو ! تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھرجائے گا، تو اللہ تعالیٰ عنقریب ایسے لوگوں (77) کو لائے گا جن سے اللہ محبت کرے گا، اور وہ اللہ سے محبت کریں گے، جو مومنوں کے لیے جھکنے والے اور کافروں کے لیے سخت ہوں گے، اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے، اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے، یہ اللہ تعالیٰ کا انعام ہے، وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے، اور اللہ تعالیٰ بڑی بخشش والا، بڑا علم والا ہے المآئدہ
55 بے شک تم لوگوں کے دوست (78) اللہ اور اس کے رسول اور مومنین ہیں، جو نمازوں کو ان کے صحیح اوقات میں ادا کرنے کی پابندی کرتے ہیں، اور زکاۃ ادا کرتے ہیں، اور اللہ کے لیے خشوع و خضوع اختیار کرنے والے ہوتے ہیں المآئدہ
56 اور جو اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں سے دوستی (79) رکھے گا، تو بے شک اللہ والے ہی غالب ہوں گے المآئدہ
57 اے ایمان والو ! جن اہل کتاب اور کافروں نے تمہارے دین کا مذاق (80) اڑایا اور اس کا تماشہ بنایا، انہیں اپنا دوست نہ بناؤ، اور اگر تم اہل ایمان ہو تو اللہ سے ڈرتے رہو المآئدہ
58 اور جب تم نماز کے لیے بلاتے ہو، تو اس کا مذاق اور تماشہ (81) بناتے ہیں، یہ اس لیے کہ وہ لوگ عقل و خرد سے بے بہرہ ہیں المآئدہ
59 آپ کہہ دیجئے، اے اہل کتاب ! تم ہمارے اندر کون سا عیب (82) پاتے ہو، سوائے اس کے کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس چیز پر جو ہمارے لیے نازل کی گئی، اور یہ کہ تم میں سے اکثر لوگ فاسق ہیں المآئدہ
60 آپ کہہ دیجئے، کیا میں تمہیں کیا بتاؤں کہ اللہ کے نزدیک انجام کی حیثیت سے ان سے برا کون (83) ہے، جن پر اللہ نے لعنت بھیج دی اور جن پر اللہ کا غضب نازل ہوگیا اور جنہیں اللہ نے بندر اور سورۃ بنا دیا، اور جنہوں نے شیطان کی عبادت کی ان کا ٹھکانا بدترین ہوگا، اور یہ لوگ راہ راست سے بہت دور جا چکے ہیں المآئدہ
61 اور جب وہ لوگ (84) تم مسلمانوں کے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے، حالانکہ وہ اپنے دل میں کفر لے کر آئے تھے، اور اسے لیے ہوئے واپس چلے گئے، اور ان کے رازوں کو اللہ خوب جانتا تھا المآئدہ
62 اور آپ ان میں سے بہتوں (85) کو دیکھتے ہیں کہ ارتکابِ گناہ، ظلم و عدوان اور حرام خوری میں ایک دوسرے سے آگے بڑھے جا رہے ہیں، یقیناً ان کے کرتوت ہی برے ہیں المآئدہ
63 ان کے اللہ والے اور ان کے علماء انہیں بری بات (86) کہنے اور حرام خوری سے کیوں نہیں روکتے ہیں، یقیناً ان کا کردار بہت برا ہے المآئدہ
64 اور یہود نے کہا کہ اللہ کا ہاتھ بندھا (87) ہوا ہے، انہی کے ہاتھ (ان کی گردن کے ساتھ) باندھ دئیے گئے ہیں، اور ان کے اس قول کی وجہ سے ان پر لعنت بھیج دی گئی ہے، بلکہ اللہ کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں، وہ جس طرح چاہتا ہے خرچ کرتا ہے، اور آپ پر آپ کے رب کی طرف سے جو چیز نازل کی گئی ہے وہ ان میں سے بہتوں (88) کی سرکشی اور کفر کو بڑھا دیتی ہے، اور ہم نے روز قیامت تک کے لیے ان کے آپس میں دشمنی اور بغض (89) پیدا کردی ہے، جب جب وہ جنگ (90) کی آگ بھڑکانی چاہتے ہیں اللہ اسے بجھا دیتا ہے، ان کا کام زمین میں فساد بھیلانا ہی ہے، اور اللہ فساد برپا کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا المآئدہ
65 اور اگر اہل کتاب ایمان کی راہ (91) اختیار کرتے اور اللہ سے ڈرتے، تو ہم ان کے گناہوں کو درگذر کردیتے، اور انہیں نعمتوں والی جنت میں داخل کرتے المآئدہ
66 اور اگر وہ تورات و انجیل اور اس (قرآن) پر عمل پیرا (92) ہوتے جو ان کے رب کی طرف سے ان کے لیے نازل کیا گیا ہے، تو اپنے اوپر سے اور اپنے پاؤں کے نیچے سے روزی پاتے، ان میں سے ایک جماعت (93) راہ اعتدال پر چلنے والی ہے، اور ان میں سے بہتوں کے کرتوت برے ہیں المآئدہ
67 اے رسول ! آپ پر آپ کے رب کی کی جانب سے جو نازل کیا گیا ہے، اسے پہنچا دیجئے، اور اگر آپ نے ایسا نہیں کیا تو گویا آپ نے اس کا پیغام (94) نہیں پہنچایا، اور اللہ لوگوں سے آپ کی حفاظت فرمائے گا، بے شک اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا ہے المآئدہ
68 آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب ! تم کسی بھی دین پر (95) نہیں ہو، جب تک کہ تم تورات، انجیل اور اس قرآن پر عمل پیرا نہیں ہوتے جو تمہارے لی تمہارے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے، اور جو قرآن آپ کے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے وہ ان میں سے بہتوں کی سرکشی اور کفر کو بڑھا دیتا ہے، پس آپ کافروں پر افسوس نہ کریں المآئدہ
69 بے شک اہل ایمان اور یہود اور بے دین اور انصاری، ان میں سے جو لوگ (96) بھی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لائیں گے، اور عمل صالح کریں گے، انیں نہ کوئی خوف لاحق ہوگا اور نہ کوئی غم المآئدہ
70 ہم نے بنی اسرائیل سے عہد و پیمان لیا، اور ان کے پاس رسولوں کو بھیجا، جب بھی کوئی رسول ان کے پاس کوئی ایسی چیز لے کر آیا جو ان کی خواہش کے مطابق نہیں تھی، تو انہوں نے (انبیاء کی) ایک جماعت کو جھٹلایا، اور ان کی ایک جماعت کو قتل کرتے رہے المآئدہ
71 اور سمجھ بیٹھے کہ (ان کے خلاف) کوئی فتنہ (97) کھڑا نہیں ہوگا، اس لیے اندھے اور بہرے ہوگئے، پھر اللہ نے ان پر نظر کرم کیا، لیکن ان میں سے بہت پھر اندھے اور بہرے ہوگئے، اور اللہ ان کے کرتوتوں کو خوب دیکھنے والا ہے المآئدہ
72 یقینا وہ لوگ کافر (98) ہوگئے جنہوں نے کہا کہ بے شک اللہ مسیح ابن مریم ہی ہیں، اور مسیح نے کہا، اے بنی اسرائیل ! تم لوگ اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تم سب کا رب ہے، بے شک جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے کو شریک ٹھہرائے گا تو اللہ نے اس پر جنت حرام کردی ہے، اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہ ہوگا المآئدہ
73 بے شک ان لوگوں نے کفر کا ارتکاب کیا جنہوں نے کہا کہ اللہ تین معبودوں (99) میں سے ایک ہے، حالانکہ ایک معبود حقیقی کے علاوہ کوئی دوسرا معبود نہیں ہے، اور اگر وہ لوگ اپنی اس بات سے باز نہیں آئیں گے تو ان میں سے کافروں کو دردناک عذاب ہوگا المآئدہ
74 کیا وہ اللہ کے حجور توبہ (100) نہیں کریں گے اور اس سے مغفرت نہیں طلب کریں گے، اور اللہ تو برٓ معاف کرنے والا، بڑا مہربان ہے المآئدہ
75 مسیح بن مریم (101) ایک رسول تھے اور کچھ نہیں، ان سے پہلے بہت سے انبیاء آچکے تھے، اور ان کی ماں ایک نیک اور پارسا عورت تھیں، دونوں ہی کھانا کھایا (102) کرتے تھے، آپ دیکھ لیجئے کہ ہم اپنی نشانیاں کس طرح ان کے لیے کھول کر بیان کرتے ہیں، پھر دیکھئے کہ وہ کس طرح گم گشتہ راہ ہوئے جا رہے ہیں المآئدہ
76 آپ کہئے کہ کیا تم لوگ اللہ کے سوا کسی ایسے کی عبادت کرتے ہو (103) جو تمہیں نقصان یا نفع پہنچانے کی قدرت نہیں رکھتا، اور اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے المآئدہ
77 آپ کہہ دیجئے کہ اے اہل کتاب ! تم لوگ اپنے دین میں ناحق غلو (104) نہ کرو اور ان لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کرو، جو اس سے پہلے خود گمراہ ہوگئے اور بہتوں کو گمراہ کیا، اور راہ راست سے بھٹک گئے المآئدہ
78 بنی اسرائیل کے جن لوگوں نے کفر کیا، ان پر داود اور عیسیٰ بن مریم کی زبانی لعنت (105) بھیج دی گئی، ایسا ان کی نافرمانی کی وجہ سے ہوا، اور وہ لوگ اللہ کے حدود سے تجاوز کرتے تھے المآئدہ
79 وہ لوگ جس گناہ کا ارتکاب کرتے تھے، اس سے ایک دوسرے کو روکتے نہیں تھے، یقینا وہ جو کچھ کرتے تھے برا تھا المآئدہ
80 آپ ان میں سے بہتوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ اہل کفر کو اپنا دوست بناتے ہیں، انہوں نے اپنے لیے جو کچھ آگے بھیج دیا ہے وہ برا ہے، (جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ) اللہ ان سے ناراض ہوا، اور وہ ہمیشہ کے لیے عذاب میں رہیں گے المآئدہ
81 اور اگر اللہ اور اس کے نبی اور جو قرآن ان پر نازل کیا گیا ہے سب پر ان کا ایمان صادق ہوتا، تو ان کافروں کو اپنا دوست (106) نہ بناتے، لیکن (حقیقت یہ ہے کہ) ان میں سے بہتیرے فاسق و نافرمان ہیں المآئدہ
82 آپ مسلمانوں کے سب سے بڑے دشمن (107) یہود اور اہل شرک کو پائیں گے، اور مسلمانوں کے سب سے قریبی دوست ان لوگوں کو پائیں گے جنہوں نے کہا کہ ہم نصاری ہیں، یہ اس لیے کہ ان میں کچھ علماء تارک دنیا عبادت گذار ہوتے ہیں، اور وہ کبر و غرور نہیں کرتے ہیں المآئدہ
83 اور جب وہ لوگ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل شدہ قرآن سنتے ہیں، تو آپ دیکھتے ہیں کہ حق کے عرفان کی وجہ سے ان کی آنکھوں سے آنسو جاری (108) ہوجاتا ہے، وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہم ایمان لے آئے، اس لیے تو ہمارا نام حق کی گواہی دینے والوں میں لکھ لے المآئدہ
84 اور ہم اللہ پر اور اس حق بات پر جو ہمارے پاس آچکی کیوں نہ ایمان لائیں، جب کہ ہم امید رکھتے ہیں کہ ہمارا رب ہمیں نیک لوگوں کی جماعت میں داخل کردے گا المآئدہ
85 تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اس کلمہ حق کے بدلے میں ایسی جنتیں دیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اور نیک عمل کرنے والوں کا یہی بدلہ ہے المآئدہ
86 اور جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی اور ہماری آیتوں کی تکذیب کی، وہی لوگ جہنمی ہیں المآئدہ
87 اے ایمان والو ! جو پاکیزہ چیزیں اللہ نے تمہارے لیے حلال بنائی ہیں انہیں حرام (109) نہ بناؤ، اور حد سے تجاوز نہ کرو، بے شک اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ہے المآئدہ
88 اور اللہ نے تمہیں جو حلال اور پاکیزہ روزی دی ہے اس میں سے کھاؤ، اور اس اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان لائے ہو المآئدہ
89 اللہ تعالیٰ تمہاری بے مقصد قسموں (110) پر تمہارا مواخذہ نہیں کرے گا، لیکن جن قسمون کے مطابق تمہارا ارادہ پختہ ہوگا، ان پر تمہارا مواخذہ کرے گا، پس ایسی قسم کا کفارہ دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے، ویسا ہی مناسب کھانا جو تم اپنے بال بچوں کو کھلاتے ہو، یا انہیں پہننے کے کپڑے دینا ہے، یا ایک گردن (غلام یا لونڈی) آزاد کرنا ہے، اور جسے ان میں سے کوئی میسر نہ ہو، وہ تین دن روزے رکھے گا، اگر تم قسم کھالو تو یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے، اور اپنی قسموں کی حفاظت (111) کرو، اللہ اسی طرح تمہارے لیے اپنی آیتیں کھول کر بیان کرتا ہے، شاید کہ تم شکر ادا کرو المآئدہ
90 اے اہل ایمان ! بے شک شراب (112) اور جوا، اور وہ پتھر جن پر بتوں کے نام سے جانور ذبح کیے جاتے ہیں، اور فال نکالنے کی تیر ناپاک ہیں اور شیطان کے کام ہیں، پس تم ان سے بچو شاید کہ تم کامیاب ہوجاؤ المآئدہ
91 بے شک شیطان شراب اور جوا کی راہ سے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض پیدا کرنا چاہتا ہے، اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روک دینا چاہتا ہے تو کیا تم لوگ (اب) باز آجاؤ گے المآئدہ
92 اور اللہ کی اطاعت کرو، اور رسول کی اطاعت کرو، اور (نافرمانی) سے بچو، پس اگر تم لوگوں نے اعراض کیا تو جان لو کہ ہمارے رسول کا کام تو کھلے طور پر پیغام پہنچا دینا ہے المآئدہ
93 جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا، انہوں نے جو کچھ (پہلے) کھایا اس کا کوئی گناہ (113) نہٰں، اگر وہ متقی اور ایمان والے تھے اور عمل صالح کیا تھا، پھر (اس کے بعد بھی) متقی اور ایمان والے رہے، پھر تقوی اور عمل صالح کی راہ پر گامزن رہے، اور اللہ اچھا کام کرنے والوں کو پسند کرتا ہے المآئدہ
94 اے اہل ایمان ! اللہ تمہیں کچھ شکار کے جانوروں کے ذریعہ آزمائے گا (114) جن تک تمہارے ہاتھ اور تمہارے نیزے پہنچ پائیں گے، تاکہ اللہ جان لے کہ کون اس سے بغیر دیکھے ڈرتا ہے، پس جو کوئی اس حکم کے بعد حد سے تجاوز کرے گا، اس کے لیے دردناک عذاب ہے المآئدہ
95 اے ایمان والو ! جب تم حالت احرام میں ہو تو شکار کو قتل (115) نہ کرو، اور تم میں سے جو شخص اسے جان بوجھ کر قتل کرے گا، تو اس کے بدلے میں اسی جیسا جانور (116) واجب ہوگا، جس کا فیصلہ تم میں سے دو معتبر آدمی کریں گے (117) اور جسے قربانی کے جانور کی حیثیت سے کعبہ پہنچایا جائے گا، یا بطور کفارہ چند مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا، یا اس کے برابر روزے رکھنے ہوں گے، تاکہ وہ اپنے برتاؤ کا برا انجام پا لے، ماضی میں جو کچھ ہوا اللہ نے اسے معاف (118) کردیا، اور جو شخص دوبارہ ایسا کرے گا تو اللہ اس سے بدلہ لے گا، اور اللہ زبردست بدلہ لینے والا ہے المآئدہ
96 تمہارے لیے سمندر کا شکار (119) اور اس کا کھانا حلال بنا دیا گیا ہے، تاکہ تم اور سفر کرنے والے دوسرے قافلے فائدہ اٹھائیں، اور جب تک تم حالت احرام میں رہو، تمہارے اوپر خشکی کے جانوروں (120) کا شکار کرنا حرام کردیا گیا ہے، اور اس اللہ سے ڈرو جس کے سامنے تم لوگ جمع کیے جاؤ گے المآئدہ
97 اللہ نے بیت حرام کعبہ کو لوگوں (121) کے انتظامی اور معاشی امور کے لیے مفید بنایا ہے، اور حرمت والے مہینے اور قربانی کے جانور اور ان جانوروں کو بھی ان کے لیے مفید بنایا ہے جن کے گلے میں حرم تک پہنچنے کے لیے پٹے ڈال دئیے گئے ہوں، ایسا اس لیے کیا گیا تاکہ تم جان لو کہ بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کی ہر بات جانتا ہے، اور اللہ ہر چیز کا پورا علم رکھنے والا ہے المآئدہ
98 تم لوگ جان لو کہ بے شک اللہ بڑا سخت عذاب (122) دینے والا ہے، اور بے شک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، بڑا مہربان ہے المآئدہ
99 رسول کی ذمہ داری صرف پیغام پہنچا (123) دینا ہے اور تم لوگ جو کچھ ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ چھپاتے ہو اللہ سب کچھ جانتا ہے المآئدہ
100 آپ کہہ دیجئے کہ ناپاک اور پاک برابر (124) نہیں ہوتے ہیں، اگرچہ ناپاک کی کثرت تمہارے لیے خوش کن ہو، پس اے عقل والو ! تم لوگ اللہ سے ڈرتے رہو شاید کہ تمہیں کامیابی حاصل ہو المآئدہ
101 اے ایمان والو ! تم لوگ ایسی چیزوں کے بارے میں سوال (25) نہ کرو کہ اگر وہ تمہارے سامنے ظاہر کردی جائیں تو تمہیں (ذہنی طور پر) تکلیف پہنچائیں، اور اگر تم ان کے بارے میں نزول قرآن کے زمانے میں پوچھو گے (126) تو تمہارے سامنے ظاہر کردی جائیں گی، اللہ نے گذشتہ سوالات کو معاف کردیا، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، بڑا برداشت کرنے والا ہے المآئدہ
102 تم سے پہلے ایک قوم نے اس قسم کے سوالات (127) کیے تھے، پھر ان احکام کا انکار کر بیٹھے المآئدہ
103 اللہ تعالیٰ نے نہ کوئی بحیرہ (128) بنایا ہے اور نہ کوئی سائبہ، اور نہ کوئی وصیلہ، اور نہ کوئی حام، لیکن جن لوگوں نے کفر کیا وہ اللہ کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں، اور ان میں سے اکثر لوگ عقل سے کام نہیں لیتے ہیں المآئدہ
104 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی نازل کردہ کتاب اور رسول کی طرف رجوع کرو، تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے جس (دین و عقیدہ) پر اپنے آباء و اجداد کو پایا، وہی ہمارے لیے کافی (129) ہے، کیا (وہ اسی پر قائم رہیں گے) اگرچہ ان کے آباء واجداد نہ کچھ جانتے رہے ہوں اور نہ راہ ہدایت پر رہے ہوں المآئدہ
105 اے ایمان والو ! تم اپنے بچاؤ کی فکر (130) کرو، اگر تم راہ راست پر چلتے رہو گے، تو کسی دوسرے کی گمراہی تمہیں نقصان نہیں پہنچائے گی، تم سب کو اللہ کے پاس ہی لوٹ کر جانا ہے، پس وہ تمہیں تمہارے کیے کی خبر دے گا المآئدہ
106 اے ایمان والو, اگر تم میں سے کسی کی موت کا وقت قریب (131) آجائے، تو وصیت کرتے وقت آپس میں گواہی کے لیے مسلمانوں میں سے دو معتبر آدمی کو گواہ بنا لو، اور اگر تم حالت سفر میں ہو، اور موت کی مصیبت سے دوچار ہوجاؤ تو غیر مسلموں میں سے دو گواہ بنا لو، دونوں کو نماز کے بعد روک لوگے، پھر اگر تمہیں ان دونوں کی سچائی میں شبہ ہوگا، تو وہ (دونوں) اللہ کی قسم کھائیں گے کہ ہم اس قسم کے ذریعہ کوئی فائدہ نہیں حاصل کرنا چاہتے ہیں، اگرچہ (جس کے لیے گواہی دی جا رہی ہے) وہ ہمارا رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو، اور نہ ہم اللہ کی گواہی کو چھپاتے ہیں، ورنہ ہم بے شک گنہگاروں میں سے ہوجائیں گے المآئدہ
107 پھر اگر معلوم ہوجائے کہ وہ دونوں (اپنی گواہی میں) گناہ گار بنے ہیں، تو (میّت) کے دو قریب ترین رشتہ دار، ان لوگوں میں سے جن کے حق میں گناہ ہوا ہے، گذشتہ دونوں آدمیوں کی جگہ پر کھڑے ہوں گے، اور اللہ کی قسم کھائیں گے کہ ہماری گواہی ان دونوں کی گواہی سے حق کے زیادہ قریب ہے، اور ہم نے کسی پر زیادتی نہیں کی ہے ورنہ ہم بے شک ظالموں میں سے ہوں گے المآئدہ
108 یہ طریقہ زیادہ مناسب ہے کہ وہ لوگ حقیقتِ حال کے مطابق گواہی دیں، یا ڈریں کہ ہماری قسمیں بھی ان کی قسموں کے بعد رد کردی جائیں گی، اور اللہ سے ڈرو، اور (اس کے احکام پر) دھیان دو، اللہ تعالیٰ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا ہے المآئدہ
109 اللہ تعالیٰ جب (روزِ قیامت) تمام رسولوں (132) کو جمع کرے گا، تو ان سے پوچھے گا کہ تمہیں (تمہاری دعوت حق کا قوموں کی طرف سے) کیا جواب ملا، تو (خوف و دہشت کے مارے صرف اتنا) کہیں گے کہ ہمیں کوئی خبر نہیں، بے شک تو ہی تمام غیبی امور کا جاننے والا ہے ہے المآئدہ
110 جب اللہ تعالیٰ کہے گا کہ اے عیسیٰ بن مریم !(133) تم اپنے اوپر اور اپنی والدہ پر میرے احسان کو یاد کرو، جب میں نے روح القدس (جبرئیل) کے ذریعہ تمہاری مدد کی، تم لوگوں سے ماں کی گود (134) میں اور ادھیڑ عمر میں باتیں کرتے تھے، اور جب میں نے تمہیں کتاب و حکمت (135) اور تورات و انجیل کی تعلیم دی، اور جب تم مٹی سے میرے حکم سے چڑیا کی شکل (136) بناتے تھے، پھر اس میں پھونک مارتے تھے، تو میرے حکم سے مردوں کو قبر سے (زندہ) نکالتے تھے، اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تمہیں کوئی تکلیف (137) پہنچانے سے روک دیا، جب تم ان کے پاس نشانیاں لے کر آئے، تو ان کے کافروں نے کہا کہ یہ تو کھلا ہوجادو ہے المآئدہ
111 اور جب میں حواریوں کو الہام (138) کیا کہ تم لوگ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ، تو انہوں نے کہ ہم ایمان لائے، اور اے عیسیٰ آپ گواہ رہئے کہ ہم لوگ مسلمان ہیں المآئدہ
112 وہ وقت بھی قابل ذکر ہے جب حواریوں نے کہا، اے عیسیٰ بن مریم ! کیا تمہارا رب ہمارے لیے آسمان سے ایک دسترخوان (139) اتار سکتا ہے، تو انہوں نے کہا کے اگر تم لوگ اہل ایمان ہو تو اللہ سے ڈرو المآئدہ
113 انہوں نے کہا کہ ہم اسے کھانا بھی چاہتے (140) ہیں اور یہ (بھی چاہتے ہیں) کہ ہمارے دلوں کو پورا اطمینان حاصل ہوجائے، اور ہم جان لیں کہ واقعی تم نے ہم سے سچی بات کہی ہے، اور ہم بھی اس حق کے گواہ بن جائیں المآئدہ
114 عیسی بن مریم نے کہا، اے اللہ ! اے ہمارے رب ! تو ہمارے لیے آسمان سے ایک دستر خوان اتار دے جو ہمارے اوائل و اواخر سب کے لیے عید کا موقع بن جائے، اور تیری جانب سے (میرا صداقت کی) ایک نشانی بھی بن جائے اور تو ہمیں روزی عطا فرما، اور توبہت ہی بہتر روزی دینے والا ہے المآئدہ
115 اللہ نے کہا کہ میں وہ (دسترخوان) تمہارے لیے اتار رہا ہوں، پس اگر تم میں سے کسی نے اس کے بعد کفر کی راہ اختیار کی، تو میں اسے ایسا عذاب دوں گا جیسا میں نے دنیا والوں میں سے کسی کو نہ دیا ہوگا المآئدہ
116 اور (وہ وقت بھی قابل ذکر ہے) جب اللہ نے کہا اے عیسیٰ بن مریم کیا تم نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اللہ کے سوا معبود (141) بنا لو، تو انہوں نے کہا، تیری ذات ہر عیب سے پاک ہے، میرے لیے یہ ہرگز مناسب نہیں ہے کہ میں وہ بات کہوں جو میرا حق نہیں ہے، اگر یہ بات میں نے کہی (142) ہے تو تجھے اس کی پوری خبر ہے، تو میرے دل کی چھپی باتوں کو جانتا ہے، اور میں تیرے دل کی کوئی بات نہیں جانتا ہوں، بے شک تو تمام غیبی امور کا جاننے والا ہے المآئدہ
117 میں تو ان سے وہی بات کہی تھی جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا، کہ (اے اللہ کے بندو !) تم لوگ اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تم سب کا رب ہے، اور میں جب تک ان کے درمیان رہا ان کے اعمال پر شاہد رہا، پس جب تو نے مجھے (143) لیا تو اس کے بعد تو ہی ان کے اعمال سے باخبر رہا، اور تو ہر چیز کا نگہبان ہے المآئدہ
118 اگر تو انہیں عذاب (144) دے گا، تو بے شک وہ تیرے بندے ہیں، اور اگر تو انہیں معاف کردے گا، تو بے شک تو زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے المآئدہ
119 اللہ کہے گا، یہ وہ دن ہے جب سچوں 145) کو ان کی سچائی کام آئے گی، انہیں ایسی جنتیں ملیں گی جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان جنتوں میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہوگیا، اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے، یہی عظیم کامیابی ہے المآئدہ
120 آسمانوں اور زمین اور ان کے اندر کی ہر چیز اللہ کی ملک (146) ہے، اور وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے المآئدہ
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الانعام
1 تمام تعریفیں (1) اللہ کے لیے ہیں جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اور جس نے تاریکیاں اور روشنی بنائی، پھر (2) بھی اہل کفر دوسروں کو اپنے رب کے برابر قرار دیتے ہیں الانعام
2 اسی نے تمہیں مٹی سے پیدا (3) کیا، پھر (موت کا) ایک وقت مقرر کردیا، اور اس کے نزدیک (دوبارہ اٹھائے جانے کا) ایک اور مقررہ وقت ہے، پھر تم اس میں شبہ (4) کرتے ہو الانعام
3 اور آسمانوں اور زمین میں صرف وہی اللہ (5) (عبادت کے لائق) ہے، وہ تمہارے پوشیدہ اور ظاہر سبھی احوال کو جانتا ہے، اور تمہارے تمام اعمال کی خبر رکھتا ہے الانعام
4 اور ان کے پاس ان کے رب کی نشانیوں (6) میں سے کوئی بھی نشانی آتی ہے، تو اس سے اپنا منہ موڑ لیتے ہیں الانعام
5 پس جب ان کے پاس حق (7) (یعنی قرآن) آیا تو اسے جھٹلا دیا، تو اب عنقریب ان کے اس اس حق کی خبریں پہنچ جائیں گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے الانعام
6 کیا انہوں نے دیکھا نہیں ہے کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی جماعتوں کو ہلاک (8) کردیا، جنہیں ہم نے سرزمین پر ایسی قوت و سطوت دی تھی جو ہم نے تمہیں نہیں دی، اور ان کے لیے خوب بارش برسایا، اور ان کے بعد دوسری امتوں کو پیدا کیا الانعام
7 اور اگر ہم آپ پر کاغذ (9) پر لکھی ہوئی کوئی کتاب نازل کرتے، جسے وہ لوگ اپنے ہاتھوں سے چھوتے تو بھی اہل کفر یہی کہتے کہ یہ تو کھلا جادو ہے الانعام
8 اور کافروں نے کہا کہ اس پر کوئی فرشتہ (10) کیوں نہیں اتارا گیا (جو اس کی نبوت کی شہادت دیتا) اور اگر ہم فرشتہ اتار دیتے تو معاملے کا فیصلہ ہوجاتا، پھر انہیں مہلت نہیں دی جاتی (یعنی انہیں ہلاک کردیا جاتا) الانعام
9 اور اگر ہم اس شاہد کی حیثیت سے کسی فرشتہ (11) کو تجویز کرتے تو اسے مرد بناتے اور ان کے لیے وہی شبہ پیدا کردیتے جس میں وہ پہلے سے پڑے ہوئے ہیں الانعام
10 اور آپ سے پہلے کے رسولوں کا بھی مذاق (12) اڑایا گیا، تو ان کا مذاق اڑانے والوں کو اسی عذاب نے آلیا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے الانعام
11 آپ کہئے کہ زمین کی سیر (13) کرو، پھر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوتا رہا ہے الانعام
12 آپ پوچھئے کہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ کس کا (14) ہے، آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کا ہے، اس نے رحمت (15) کو اپنے اوپر لازم کرلیا ہے، وہ بے شک تم سب کو قیامت کے دن اکٹھا (16) کرے گا، جس کے آنے میں کوئی شبہ نہیں ہے، جن لوگوں نے (ایمان و عمل کے اعتبار سے) اپنا خسارہ (17) کرلیا، وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ الانعام
13 اور جو کچھ رات اور دن میں وقوع پذیر (18) ہوتا ہے اسی کے حکم سے ہوت اہے، اور وہ سب سے زیادہ سننے والا، سے سے زیادہ جاننے والا ہے الانعام
14 آپ کہییے کہ کیا میں اللہ کے سوا کسی اور کو اپنا دوست اور مولی (19) بنا لون، جو مجھے حکم دیا گیا ہے کہ پہلا مسلمان بنو، اور (کہا گیا ہے کہ) تم مشرک نہ بن جاؤ الانعام
15 آپ کہئے کہ اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں گا تو مجھے یوم عظیم (روز قیام کے عذاب کا ڈر ہے) الانعام
16 اس دن جس آدمی سے عذاب کو ٹال دی اجائے گا، اس پر اللہ رحم کردے گا، اور یہی کھلی کامیابی ہے الانعام
17 اور اگر اللہ تمہیں کسی تکلیف میں مبتلا کردے، تو اللہ کے سوا (20) کوئی اسے دور کرنے والا نہیں، اور اگر وہ تمہیں کوئی بھلائی پہنچانا چاہے تو وہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والا ہے الانعام
18 اور وہ اپنے بندوں پر غالب (21) ہے اور بڑی حکمتوں والا، پوری خبر رکھنے والا ہے الانعام
19 آپ پوچھئے کہ کس چیز کی شہادت (22) سب سے بڑی ہے، آپ کہئے کہ میرے اور تمہارے درمیان گواہ اللہ ہے، اور یہ قرآن مجھے بذریعہ وحی دیا گیا ہے، تاکہ اس کے ذریعہ تمہیں اور ہر اس شخص کو ڈراؤں جس تک اس قرآن کا پیغام پہنچے، کیا تم لوگ واقعی اس بات کی گواہی دو گے کہ اللہ کے ساتھ دوسرے معبود بھی ہیں؟ آپ کہیے کہ میں تو ایسی گواہی نہیں دیتا ہوں۔ آپ کہیے کہ وہ اللہ اکیلا معبود ہے، اور میں بے شک ان معبودوں سے اظہار براءت کرتا ہوں جنہیں تم لوگ اللہ کا شریک بناتے ہو الانعام
20 جنہیں میں نے ماضی میں کتاب دی تھی وہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو ایسا ہی پہچانتے (23) ہیں جیسا اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں، جن لوگوں نے (ایمان و عمل کے اعتبار سے) اپنا خسارہ کرلیا، وہ ایمان نہیں لائیں گے الانعام
21 اس سے بڑا (اپنے حق میں) ظالم (24) کون ہوگا جس نے اللہ کے بارے میں جھوٹ بات کہی (یعنی کسی کو اس کا شریک ٹھہرایا) یا اس کی آیتوں کو جھٹلایا، بے شک ظلم کرنے والے فلاح نہیں پائیں گے الانعام
22 اور جس دن ہم ان سب کو اکٹھا (25) کریں گے، پھر شرک کرنے والوں سے کہیں گے کہا گئے تمہارے وہ باطل معبودان جنہیں تم اللہ کے شرکاء سمجھتے تھے الانعام
23 پھر ان کی دیوانگی کا یہ عالم ہوگا کہ وہ کہیں گے، اللہ کی قسم جو ہمارا رب ہے، ہم لوگ مشرک نہیں تھے الانعام
24 آپ دیکھ لیجئے کہ وہ لوگ اپنے آپ کو کیسا جھٹلا رہے (27) ہیں اور اللہ کے بارے میں ان کی افترا پردازیاں آج ان کے کام نہ آئیں الانعام
25 اور ان میں سے بعض آپ کی طرف کان لگاتے (28) ہیں، اور ہم نے ان کے دلوں اور سوچ سمجھ کے درمیان رکاوٹ کھڑی کردی ہے، اور ان کے کانوں سے سننے کی قوت چھین لی ہے اور اگر وہ ہر ایک نشانی اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے پھر بھی ایمان نہیں لائیں گے، یہاں تک کہ جب آپ کے آتے ہیں تو آپ سے جھگڑتے ہیں، اہل کفر کہتے ہیں کہ ٰ یہ (قرآن) تو صرف گذشتہ قوموں کی کہانیوں کا مجموعہ ہے الانعام
26 اور وہ لوگ دوسروں کو اس (قرآن) سے روکتے (29) ہیں اور خود بھی اس سے اعراض کرتے ہیں، اور وہ تو صرف اپنے آپ کو ہلاک کرتے ہیں، لیکن ان ہیں (اپنی بربادی کا) احساس نہیں ہوتا ہے الانعام
27 اور اگر آپ انہیں دیکھیں گے جب جہنم کے پاس لا کر کھڑے کیے جائیں گے (تو آپ ان کا حال زار دیکھ کر تعجب کریں گے) تو وہ کہیں گے کہ اے کاش ! ہم دوبارہ دنیا کی طرف لوٹا دئیے جاتے، اور اپنے رب کی آیتوں کو نہ جھٹلاتے اور ایمان والوں میں سے ہوجاتے الانعام
28 بلکہ جو عقائد و اعمال پہلے سے چھپاتے (31) تھے۔ وہ سب اب ان کے سامنے کھل کر آجائیں گے، اور اگر انہیں دنیا کی طرف لوٹا دیا جائے تو پھر دوبارہ وہی کرنے لگیں گے، جس سے انہیں روکا گیا تھا، اور بے شک وہ لوگ پرلے درجہ کے جھوٹے ہیں الانعام
29 اور انہوں نے کہا کہ ہماری اس دنیاوی زندگی کے بعد اب کوئی زندگی (32) نہیں ہوگی اور ہم دوبارہ نہیں اٹھائے جائیں گے الانعام
30 اور آپ اگر انہیں دیکھ لیں گے (33) جب اپنے رب کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے (تو ان کی حالت دیکھ کر تعجب کریں گے) اللہ کہے گا، کیا یہ زندگی برحق نہیں ہے؟ تو وہ کہیں گے، ہاں، ہمارے رب کی قسم، اللہ کہے گا تو اپنے کافرانہ اعمال کی وجہ سے عذاب چکھو الانعام
31 جن لوگوں نے اللہ سے ملاقات کی تکذیب (34) کی انہوں نے یقینا نقصان اٹھایا، یہاں تک کہ جب اچانک ان کے سامنے قیامت برپا ہوجائے گی، تو کہیں گے ہائے افسوس، قیامت پر یقین کے بارے میں اپنی کوتاہیوں پر اور وہ اپنے گناہوں کا بوجھ اپنی پیٹھوں پر لادے ہوں گے، یقینا وہ بڑی بری چیز ڈھو رہے ہوں گے الانعام
32 اور دنیا کی زندگی کھیل اور تماشہ (35) سے زیادہ کچھ نہیں، اور جو لوگ اللہ سے ڈرتے ہیں ان کے لیے آخرت کی زندگی سب سے بہتر ہے، تو کیا تم لوگ عقل و خرد سے کام نہیں لیتے ہو الانعام
33 ہم خوب جانتے ہیں کہ آپ کو کافروں کی باتیں مغموم (36) بنا دیتی ہیں، پس وہ آپ کو نہیں جھٹلاتے ہیں، لیکن ظالم لوگ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں الانعام
34 اور آپ سے پہلے بہت سے رسول جھٹلائے (37) گئے تو انہوں نے اپنی تکذیب اور ایذا پہنچائے جانے پر صبر کیا، یہاں تک کہ ہماری مدد ان تک آپہنچی، اور اللہ کے کلام کو کوئی بدلنے والا نہیں، اور آپ کو (گذشتہ) رسولوں کی کچھ خبریں پہنچ چکی ہیں الانعام
35 اور اگر ان لوگوں کی (حق سے) روگردانی (38) آپ پر گراں گذرتی ہے، تو آپ ایسا کرسکتے ہیں کہ زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان کی طرف کوئی سیڑھی ڈھونڈ لیں، پھر ان کے لیے کوئی نشانی لے آئیں (تو کیجئے) اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ہدایت پر اکٹھا کردیتا، پس آپ نادانوں میں سے نہ بن جائیے الانعام
36 بے شک (اسلام کی دعوت) وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو (قرآن کریم کو دل سے) سنتے (39) ہیں، اور مردوں کو اللہ دوبارہ زندہ کر کے رہے گا، پھر سب اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے الانعام
37 اور وہ کہتے ہیں کہ س کے رب کی جانب سے اس پو کوئی نشانی (40) کیوں نہیں اتاری گئی ہے، آپ کہہ دیجئے کہ اللہ بے شک کوئی بھی نشانی نازل کرنے پر قادر ہے، لیکن ان میں سے اکثر لوگ کچھ بھی نہیں جانتے الانعام
38 اور ہر جانور جو زمین پر پایا جاتا ہے، اور ہر چڑیا جو دو پروں کے ذریعہ اڑتی ہے، وہ تمہاری طرح امتیں ہیں، ہم نے کوئی چیز ریکارڈ (41) میں لانے سے چھوڑ نہیں دیا ہے، پھر وہ لوگ اپنے رب کے حضور جمع کیے جائیں گے الانعام
39 اور جو لوگ ہماری آیتوں کی تکذیب (42) کرتے ہیں وہ بہرے اور گونگے ہیں، اور تاریکیوں میں بھٹک رہے ہیں، اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کردیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے راہ راست پر لا کھڑا کرتا ہے الانعام
40 آپ کہیے تمہارا کیا خیال ہے، اگر تم پر اللہ کا عذاب (43) آجائے، یا قیامت ہی آجائے، تو اگر تم سچے ہو تو کیا غیر اللہ کو ہی پکارتے رہو گے الانعام
41 بلکہ اسی ذات واحد کو پکاروگے، پس وہ اگر چاہے گا تو اس بلا کو ٹال دے گا جس کی وجہ سے تم اسے پکار رہے تھے، اور تم انہیں بھول جاؤ گے جنہیں اللہ کا شریک بناتے تھے الانعام
42 اور ہم نے آپ سے پہلے دوسری امتوں کے پاس بھی (انبیاء و رسل) بھیجے (44) پھر ہم نے انہیں بھوک اور تکلیف میں مبتلا کیا کہ شاید عاجزی و انکساری اختیار کریں الانعام
43 پس جب ہمارا عذاب ان پر نازل ہوگیا، تو انہوں نے عاجزی کیوں نہیں اختیار کی، لی ٩ کن ان کے دل سخت ہوگئے تھے اور شیطان نے ان کے کرتوتوں کو ان کے سامنے خوبصورت بنا کر پیش کیا تھا الانعام
44 پھر جب انہوں نے اس چیز کو بھلا (45) دیا جس کے ذریعہ انہیں اللہ کی یاد دلائی گئی تھی، تو ہم نے ان کے اوپر ہر چیز کے دروازے کھول دئیے یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں پر جو انہیں دی گئی تھیں خوب خوش ہونے لگے، تو ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا، پھر حسرت و یاس ان کی قسمت بن گئی الانعام
45 اور ظالم قوم کی جڑ ہی کاٹ دی گئی، اور تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں الانعام
46 آپ پوچھئے تمہارا کیا خیال (46) ہے، اگر اللہ تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں لے لے، اور تمہارے دلوں پر مہر لگا دے، تو کیا اللہ کے علاوہ کوئی معبود ہے جو وہ چیزیں تمہیں دوبارہ عطا کردے، آپ دیکھ لیجئے کہ ہم نشانیوں کو کس طرح مختلف انداز میں پیش کرتے ہیں، لیکن وہ پھر بھی اعراض سے ہی کام لیتے ہیں الانعام
47 آپ کہیے تمہارا کیا خیال ہے، اگر اللہ کا عذاب تم پر اچانک (47) یا کھلے عام آجائے، تو کیا ظالم قوم کے علاوہ کوئی اور ہلاک کیا جائے گا الانعام
48 اور ہم اپنے انبیاء و رسل صرف اس لیے بھیجتے ہیں تاکہ وہ انسانوں کو (جنت کی) خوشخبری (48) دیں اور (جہنم سے) ڈرائیں، پس جو لوگ ایمان لائیں گے اور عمل صالح کریں گے انہیں نہ مستقبل کا کوئی خوف لاحق ہوگا اور نہ ماضی کا غم الانعام
49 اور جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے، انہیں ان کی نافرمانیوں کی وجہ سے ہمارا عذاب پکڑ لے گا الانعام
50 آپ کہئے، میں تمہیں یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے (49) ہیں، اور نہ میں غیب جانتا ہوں، اور نہ میں تم سے کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، میں تو صرف اس وحی کی اتباع کرتا ہوں جو مجھ تک بھیجی جاتی ہے، آپ کہئے کہ کیا اندھا اور دیکھنے والا برابر ہوسکتا ہے، کیا تم لوگ سوچتے نہیں الانعام
51 اور اس قرآن کے ذریعہ آپ ان لوگوں کو وعظ و نصیحت (50) کیجیے، جو اپنے رب کے حضور جمع کیے جانے سے ڈرتے ہیں، جب اس ذات باری تعالیٰ کے علاوہ ان کا نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی سفارشی، شاید کہ وہ تقوی کی راہ اختیار کریں الانعام
52 اور آپ ان لوگوں کو نہ بھگائیے (51) جو صبح و شام اپنے رب کو پکارتے ہیں، اس کی خوشنودی چاہتے ہیں، آپ کو ان کا حساب نہیں دینا ہے، اور نہ انہیں آپ کا حساب دینا ہے، پس آپ انہیں اگر بھگا دیں گے تو ظالموں میں سے ہوجائیں گے الانعام
53 اور ہم نے اسی طرح بعض انسانوں کو بعض کے ذریعہ فتنہ (52) میں مبتلا کردیا ہے، تاکہ وہ کہیں کہ کیا اللہ نے ہم میں سے انہی لوگوں پر احسان کیا ہے، کیا اللہ کا شکر گذار بندوں کو زیادہ نہیں جانتا ہے الانعام
54 اور جب آپ کے پاس وہ لوگ (53) آئیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں تو آپ کہئے کہ تم پر اللہ کی سلامتی ہو، تمہارے رب نے اپنے اوپر رحمت کو لازم کرلیا ہے، یعنی تم میں سے جو کوئی نادانی میں آ کر کوئی گناہ کر بیٹھے گا، پھر اس کے بعد توبہ کرلے گا، اور اپنی اصلاح کرلے گا، تو وہ بڑا معاف کرنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے الانعام
55 اور ہم اسی طرح آیتوں کو تفصیل سے بیان کرتے ہیں، اور تاکہ مجرموں کی راہ کا پتہ چل جائے الانعام
56 آپ کہئے کہ میں ان معبودوں کی پرستش سے روک (54) دیا گیا ہوں جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، آپ کہئے کہ میں تمہاری خواہشات کی پیروی نہیں کروں گا، ورنہ گمراہ ہوجاؤں گا، اور ہدایت پانے والوں میں سے نہیں ہوسکوں گا الانعام
57 آپ کہئے کہ مجھے میرے رب کی جانب سے ایک کھلی دلیل (55) ملی ہوئی ہے، اور تم اسے جھٹلاتے ہو، تم جس (عذاب) کے لیے جلدی کر رہے ہو وہ میرے پاس نہیں ہے، اللہ کے علاوہ کسی کے ہاتھ میں فیصلہ نہیں ہے، وہ حق بات بیان کرتا ہے، اور وہ سب سے اچھا فیصلہ کرنے والا ہے الانعام
58 آپ کہئے کہ جس چیز کے لیے تم جلدی (56) کر رہے ہو اگر وہ میرے پاس ہوتی، تو میرے اور تمہارے درمیان معاملہ کا فیصلہ ہوچکا ہوتا، اور اللہ ظالموں کو زیادہ جانتا ہے الانعام
59 اور غیب کے خزانے (57) اسی کے پاس ہیں، اس کے علاوہ انہیں کوئی نہیں جانتا، وہ خشکی اور سمندر کی ہر چیز کی خبر رکھتا ہے، اگر ایک پتہ بھی گرتا ہے، تو وہ اسے جانتا ہے، اور اگر ایک دانا بھی زمین کی تاریکیوں میں گرتا ہے، اور کوئی بھی تازہ، اور کوئی بھی خشک، تو وہ اللہ کی روشن کتاب میں موجود ہے الانعام
60 اور وہی ہے جو رات کے وقت تم پر نیند (58) طاری کرتا ہے، اور دن کے وقت جو کچھ تم کرتے ہو اس کی خبر رکھتا ہے، پھر تمہیں دن میں دوبارہ اٹھاتا ہے، تاکہ زندگی کی مقررہ مدت پوری کی جائے، پھر تمہیں اسی کے پاس لوٹ کرجانا ہے، پھر وہ تمہارے کیے کی خبر دے گا الانعام
61 اور وہ اپنے بندوں پر پوری طرح غالب ہے، اور وہ تم پر نگراں فرشتے بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آجاتا ہے، تو ہمارے فرشتے اس کی روح قبض کرلیتے ہیں، اور اس بارے میں وہ کوئی بھی کوتاہی نہیں کرتے ہیں الانعام
62 پھر انہیں اللہ کے پاس بھیجا جاتا ہے جو ان کا مولائے حقیقی ہے، یقیناً فیصلہ صرف اسی کے اختیار میں ہے، اور وہ سب سے جلد حساب لینے والا ہے الانعام
63 آپ کہئے کہ تمہیں خشکی اور سمندر کی تاریکیوں (59) سے کون نجات دیتا ہے، تم اسے گڑگڑا کر اور چپکے چپکے پکارتے ہو، اگر اس نے ہمیں اس مصیبت سے نجات دے دی، تو اس کے شکر گذار بندوں میں سے ہوجائیں گے الانعام
64 آپ کہئے کہ اللہ ہی تمہیں اس سے اور ہر مصیبت سے نجات دیتا ہے، پھر بھی تم دوسروں کو اس کا شریک بناتے ہو الانعام
65 آپ کہئے کہ وہی اس پر قادر (60) ہے کہ تم پر تمہارے اوپر سے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے کوئی عذاب بھیج دے، یا مختلف ٹولیاں بنا کر تمہیں آپس میں الجھا دے اور ایک دوسرے کے ساتھ جنگ کا مزا چکھا دے، آپ دیکھ لیجئے کہ ہم اپنی نشانیاں کس طرح مختلف انداز میں بیان کرتے ہیں، تاکہ انہیں بات سمجھ میں آجائے الانعام
66 اور آپ کی قوم نے قرآن کو جھٹلا (61) دیا، حالانکہ وہ برحق کتاب ہے، آپ کہئے کہ میں تمہارا نگراں نہیں مقرر کیا گیا ہوں الانعام
67 ہر خبر (کے وقوع پذیر ہونے) کا ایک مقرر وقت ہے، اور تمہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا الانعام
68 اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھئے جو ہماری آیتوں کے خلاف باتیں (62) بناتے ہیں، تو آپ ان سے اعراض کیجئے، یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ کوئی اور بات کرنے لگیں، اور اگر شیطان آپ کو بھلادے تو یاد آنے کے بعد ظالم لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھئے الانعام
69 اور اللہ سے ڈرنے والوں (63) پر ان کے حساب کی کوئی ذمہ داری نہیں ہے، لیکن انہیں نصیحت کرتے رہنا ہے، شاید کہ وہ بھی اللہ سے ڈرنے لگیں الانعام
70 اور آپ ان لوگوں کو چھوڑ (64) دیجئے جنہوں نے لہو و لعب کو اپنا دین بنا لیا ہے، اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکہ میں ڈال رکھا ہے، اور آپ قرآن کے ذریعہ نصیحت کرتے رہئے کہ کہیں کوئی شخص اپنے اعمال کی وجہ سے ہلاک و بربادی کی طرف نہ دھکیل دیا جائے، اس کا اللہ کے سوا نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی سفارشی، اور اگر وہ ہر قسم کا معاوضہ دے گا تو اس کی طرف سے قبول نہیں کیا جائے گا، یہی وہ لوگ ہیں جو اپنے اعمال کی وجہ سے ہلاکت کی طرف دھکیل دئیے گئے، ان کے پینے کے لیے کھولتا ہوا گرم پانی ہوگا، اور ان کے کفر کی وجہ سے انہیں دردناک عذاب دیا جائے گا الانعام
71 آپ کہئے، کیا ہم اللہ کے سوا ان کو پکاریں (65) جو ہمیں نہ نفع پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان، اور کیا اللہ کی ہدایت ہمارے پاس آجانے کے بعد الٹے پاؤں پھر جائیں، اس آدمی کے مانند جسے شیطان نے بھٹکا (66) دیا ہو اور زمین میں حیران و پریشان پھر رہا ہو، اس کے کچھ دوست بھی ہوں، جو اسے سیدھی راہ کی طرف بلا رہے ہوں کہ ہمارے پاس آجاؤ، آپ کہئے کہ اصل ہدایت تو اللہ کی ہدایت ہے، اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ربا لعالمین کے سامنے سر تسلیم خم کردیں الانعام
72 اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ نماز قائم (67) کرو، اور اللہ سے ڈرتے رہو، اور تم لوگ اسی کے پاس جمع کیے جاؤ گے الانعام
73 اور اسی نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے، اور جس دن وہ کہے گا کہ ہوجا (68) تو (حشر بپا) ہوجائے گی، اس کا قول برحق ہے، اور جس دن صورت پھونکا جائے گا اس دن اسی کی بادشاہت ہوگی، وہ غائب و حاضر کا جاننے والا ہے، اور وہی بڑی حکمتوں والا، ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے الانعام
74 اور جب ابراہیم نے ئ اپنے باپ آزر (69) سے کہا، کیا تم بتوں کو اپنا معبود بناتے ہو، بے شک میں تمہیں اور تمہاری قوم کو کھلی گمراہی میں دیکھ رہا ہوں الانعام
75 اور اس طرح ہم ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کی سلطنت (70) دکھاتے تھے، تاکہ وہ یقین کرنے والوں میں سے ہوجائیں الانعام
76 پس جب رات آگئی تو انہوں نے ایک ستارہ دیکھا، کہا یہ میرا رب (71) ہے، پس جب وہ ڈوب گیا، تو کہا میں ڈوب جانے والوں کو پسند نہیں کرتا ہوں الانعام
77 پس جب انہوں نے چاند (72) کو نکلا ہوا دیکھا، تو کہا یہ میرا رب ہے، پس جب وہ بھی ڈوب گیا، تو کہا اگر میرے رب نے میری رہنمائی نہ کی تو میں بے شک گمراہ لوگوں میں سے ہوجاؤں گا الانعام
78 پس جب انہوں نے آفتاب (73) کو نکلا ہوا دیکھا، تو کہا یہ میرا رب ہے، یہ سب سے بڑا ہے، پس جب وہ بھی ڈوب گیا، تو کہا، اے میری قوم ! میں ان معبودوں سے بری ہوں جنہیں تم اللہ کا شریک بناتے ہو الانعام
79 میں نے اپنا رخ (74) اس ذات کی طرف کرلیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اس حال میں کہ میں نے اللہ کے سوا سب سے منہ موڑ لیا ہے، اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں الانعام
80 اور ان کی قوم نے ان سے جھگڑنا (75) شروع کردیا، انہوں نے کہا، کیا تم مجھ سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو، حالانکہ اس نے مجھے سیدھی راہ دکھائی ہے، اور میں ان معبودوں سے نہیں ڈرتا (76) ہوں جنہیں تم اللہ کا شریک ٹھہراتے ہو، مگر یہ کہ میرے رب کی ہی کوئی مشیت ہو، میرے رب کا علم ہر چیز کو اپنے گھیرے میں لیے ہوئے ہے، کیا تم لوگ نصیحت نہیں حاصل کرتے ہو الانعام
81 اور میں ان سے کیسے ڈروں (77) جنہٰں تم اللہ شریک بناتے ہو، اور تم لوگ اس بات سے نہیں ڈرتے ہو کہ تم نے اللہ کا شریک ایسی چیزوں کو بنا رکھا ہے جن کی اللہ نے تم پر کوئی دلیل نہیں اتاری ہے، پھر اگر تم جانتے ہو تو بتاؤ کہ دونوں میں سے کون سی جماعت امن کی زیادہ حقدار ہے الانعام
82 جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو شرک (78) کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا، انہی کے لیے امن ہے، اور وہی راہ راست پر ہیں الانعام
83 اور یہ تھی ہماری حجت (79) جو ہم نے ابراہیم کو ان کی قوم کے مقابلہ میں دی تھی، ہم جس کے چاہتے ہیں درجات بڑھا دیتے ہیں، بے شک آپ کا رب بڑی حکمتوں والا، سب کچھ جاننے والا ہے الانعام
84 اور ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب (80) دیا، ہر ایک کو راہ راست دکھائی اور ان سے قبل نوح کو ہدایت دی تھی، اور ان کی اولاد میں سے داود اور سلیمان اور ایوب یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو بھی (راہ راست دکھائی تھی) اور ہم بھلائی کرنے والوں کو اسی طرح اچھا بدلہ دیتے ہیں الانعام
85 اور زکریا اور یحیی اور عیسیٰ اور الیاس کو بھی (راہ راست دکھائی تھی) یہ سب نیک لوگوں میں سے تھے الانعام
86 اور اسماعیل اور الیسع، اور یونس اور لوط کو بھی (راہ راست دکھائی) اور ہر ایک کو ہم نے (اس زمانہ کے) جہان والوں پر فضیلت دی تھی الانعام
87 اور ان کے باپ دادوں، اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں (81) میں سے بعض کو بھی (ہم نے راہ راست دکھائی تھی) اور انہیں چن لیا تھا، اور انہیں سیدھی راہ دکھائی تھی الانعام
88 یہی اللہ کی ہدایت ہے وہ اپنے بندوں میں جسے چاہتا ہے مرحمت فرماتا ہے، اور اگر وہ لوگ شرک (82) کرتے تو ان کے اعمال ضائع ہوجاتے الانعام
89 انہی لوگوں کو ہم نے کتاب (83) اور شریعت اور نبوت دی تھی، پس اگر یہ مشرکین ان چیزوں کا انکار کرتے ہیں، تو ہم نے ان پر (ایمان لانے کے لیے) ایک ایسی قوم کو مقرر کردیا ہے جو ان کا انکار نہیں کرتی ہے الانعام
90 یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی ہے، پس آپ (84) انہی کے نقش قدم پر چلئے، آپ کہئے کہ میں تم لوگوں سے تبلیغ قرآن پر کوئی اجرت نہیں مانگتا ہوں، یہ تو تمام جہان والوں کے لیے صرف ایک نصیحت ہے الانعام
91 اور ان لوگوں نے اللہ کی حقیقی قدر و منزلت (85) کو نہیں پہچانا، جب کہا کہ اللہ نے کسی انسان پر کوئی چیز نہیں اتاری ہے، آپ کہئے کہ وہ کتاب کس نے اتاری تھی جسے موسیٰ لے کر آئے تھے، جو لوگوں کے لیے نور اور ہدایت کا ذریعہ تھی، تم نے اس کے کچھ اوراق بنا رکھے ہیں جنہیں ظاہر کرتے ہو، اور اس کا زیادہ حصہ چھپاتے ہو، اور تمہیں وہ کچھ سکھایا گیا (86) جو تم اور تمہارے آباء و اجداد نہیں جانتے تھے، آپ کہئے کہ اللہ نے اتاری تھی، پھر انہیں چھوڑ دیجئے، اپنی مخالف اسلام باتوں سے کھیلتے رہیں الانعام
92 اور یہ بھی ایک کتاب (87) ہے جسے ہم نے اتارا ہے، جو بابرکت ہے، اس سے پہلے نازل شدہ کتابوں کی تصدیق کرتی ہے، اور تاکہ آپ اہل مکہ اور اس کے مضافات والوں کو تبلیغ کریں، اور جو لوگ آخرت پر ایمان (88) رکھتے ہیں وہ اس قرآن پر ایمان رکھتے ہیں، اور وہی اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں الانعام
93 اور اس سے بڑا ظالم (89) کون ہے جو اللہ پر افترا پردازی کرتا ہے، یا کہتا ہے کہ مجھ پر وحی اتری ہے، حالانکہ اس پر کوئی وحی نہیں اتری، اور اس سے بھی (بڑا ظالم کون ہے) جو کہتا ہے کہ جیسا کلام اللہ نے اتارا ہے ویسا میں بھی لا سکتا ہوں، اور اگر آپ دیکھیں جب ظالم لوگ موت کی سختیاں جھیل رہے ہوتے ہیں، اور فرشتے اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے کہتے ہیں کہ نکالو اپنی روحوں کو (تو تعجب کریں) آج تمہیں ذلت و رسوائی کا عذاب اس لیے دیا جائے گا کہ تم اللہ کے بارے میں ناحق باتیں کہتے تھے اور تکبر کی وجہ سے اس کی آیتوں سے اعراض کرتے تھے الانعام
94 اور تم ہمارے پاس اکیلے (90) آئے ہو، جیسا کہ ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا، اور وہ سب کچھ اپنے پیچھے چھوڑ آئے ہو جو ہم نے تمہیں دیا تھا، اور ہم تمہارے ساتھ (آج) ان سفارشیوں کو نہیں دیکھ رہے ہیں جن کے بارے میں تمہارا خیال تھا کہ وہ (تمہاری پرورش و پرداخت میں) اللہ کے شریک ہیں، تمہارے آپس کے رشتے ٹوٹ گئے، اور تمہارا خیال بالکل غلط نکلا الانعام
95 بے شک اللہ ہی دانہ اور گٹھلی کو پھاڑنے (91) والا ہے، زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے، اور مردہ کو زندہ سے نکالنے والا ہے، وہی اللہ ہے، پھر تم کدھر جا رہے ہو الانعام
96 وہی صبح کا نکالنے (92) والا ہے اور اسی نے رات کو سکون و آرام کا وقت، اور سورج اور چاند کو (مہینہ اور سال کے) حساب کے لیے بنایا ہے، یہ اس ذات کا مقرر کردہ نظام ہے جو زبردست، بڑا علم والا ہے الانعام
97 اور اسی نے تمہارے لیے ستارے (93) بنائے ہیں، تاکہ ان کے ذریعہ خشکی اور سمندر کی تاریکیوں میں راستہ معلوم کرو، ہم نے ایسے لوگوں کے لیے جو علم رکھتے ہیں، آیتوں کو کھول کر بیان کردیا ہے الانعام
98 اور اسی نے تمہیں ایک جان (94) سے پیدا کیا ہے، پس ایک جگہ قرار کی ہوتی ہے، (یعنی ماں کا رحم) اور ایک جگہ امانت کی (یعنی باپ کی پشت) ہم نے ایسے لوگوں کے لیے جو سمجھ رکھتے ہیں آیتوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کردیا ہے الانعام
99 اور اسی نے آسمان سے (95) پانی اتارا ہے پھر ہم نے اس کے ذریعہ تمام پودے نکالے، پھر ان سے ہری ڈالیاں نکالیں جن سے ہم تہ بہ تہ دانے نکالتے ہیں، اور کھجور کے گابھے میں سے خوشے، جو (پھل کے بوجھ سے) جھکے جاتے ہیں، اور انگوروں کے گھنے باغات، اور زیتون، اور انار جو ایک دوسرے سے بعض اوصاف میں ملتے جلتے ہیں، اور بعض دوسرے اوصاف میں نہیں ملتے (یا شکل میں ملتے ہیں اور مزہ اور ذائقہ میں مختلف ہوتے ہیں) جب درخت پھل لاتا ہے تو اس کے پھل کو اور اس کے پھل کے پکنے کو تو دیکھو، بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں الانعام
100 اور انہوں نے جنوں کو اللہ کا شریک (96) بنایا حالانکہ انہیں اللہ نے پیدا کیا ہے، اور انہوں نے بغیر جانے سمجھے اللہ کے لیے بیٹے اور بیٹیاں گھڑ لی ہیں، وہ ان باتوں سے پاک اور برتر ہے جو یہ لوگ اس کے بارے میں بیان کرتے ہیں الانعام
101 وہ آسمانوں اور زمین کا (بغیر کسی سابق مثال و نمونہ کے) پیدا (97) کرنے والا ہے، اس کو بیٹا کیسے ہوسکتا ہے، جبکہ اس کی کوئی بیوی نہیں ہے، اور اس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے، اور وہ ہر چیز کا جاننے والا ہے الانعام
102 وہی اللہ تمہارا رب (98) ہے، اس کے علاوہ کوئی معبود (برحق) نہیں ہے، وہ ہر چیز کا پیدا کرنے والا ہے، پس تم لوگ اس کی عبادت کرو، اور وہ ہر چیز کا نگراں ہے الانعام
103 مخلوق کی نگاہیں اس کا ادراک (99) نہیں کرسکتیں، اور وہ ان کی نگاہوں کا پورا ادراک کرتا ہے، اور وہ انتہائی دوربین و باریک بین، پوری خبر رکھنے والا ہے الانعام
104 تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس (دلوں کو روشن کرنے والے) دلائل (100) آچکے ہیں، تو جو کوئی ان سے بصیرت حاصل کرے گا اس کا فائدہ اسی کو ہوگا، اور جو اندھا ہوجائے گا تو اس کا نقصان اسی کو ہوگا، اور میں تمہارے اوپر نگہبان نہیں مقرر کیا گیا ہوں الانعام
105 اور ہم نشانیوں (101) کو اسی طرح مختلف انداز میں بیان کرتے ہیں، اور تاکہ مشرکین کہیں کہ تم نے کسی سے پڑھا ہے، اور تاکہ ہم سے ان لوگوں کے لیے بیان کردیں جو جانتے ہیں الانعام
106 آپ پر آپ کے رب کی طرف سے جو وحی نازل ہوئی ہے اسی کی پیروی (102) کیجئے، اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، اور مشرکوں کی باتوں پر دھیان نہ دیجیے الانعام
107 اور اگر اللہ چاہتا تو وہ لوگ شرک (103) نہ کرتے، اور ہم نے آپ کو ان کا نگہبان نہیں بنایا ہے، اور نہ آپ (ان کی طرف سے مقرر کردہ) ان کے نگراں ہیں الانعام
108 اور اے مسلمانو ! تم ان لوگوں کو گالیاں (104) نہ دو جو غیر اللہ کو پکارتے ہیں، پس وہ بغیر جانے سمجھے زیادتی کرتے ہوئے اللہ کو گالی دیں گے، ہم نے اسی طرح ہر جماعت کی نگاہ میں ان کے عمل کو خوشنما (105) بنا دیا ہے، پھر انہیں اپنے رب کی طرف لوٹ کر جانا ہے، پس وہ انہیں ان کے اعمال کی خبر دے گا الانعام
109 اور وہ اللہ کی بڑی سخت قسم (106) کھاتے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئے گی تو اس پر ایمان لے آئیں گے، آپ کہئے کہ نشانیاں تو اللہ کے پاس ہیں، اور اے مسلمانو ! تمہیں کیا معلوم کہ اگر نشانیاں آ بھی جائیں گی تو وہ ایمان نہیں لائیں گے الانعام
110 اور ہم ان کے دلوں (107) اور ان کی آنکھوں کو (قرآن پر ایمان لانے سے) پھیر دیں گے، جیسا کہ وہ اس پر پہلی بار ایمان نہیں لائے تھے، اور انہیں ان کی سرکشی میں بھٹکتا ہوا چھوڑ دیں گے الانعام
111 اور اگر ہم ان کے پاس فرشتے (108) اتار دیتے، اور ان سے مردے بھی بات کرنے لگتے، اور ہر چیز کو ان کے سامنے لا کھڑا کردیتے تو بھی وہ ایمان لانے والے نہیں تھے، سوائے اس کے کہ اللہ چاہے (تو وہ اور بات ہے) لیکن ان میں سے اکثر لوگ نادان ہیں الانعام
112 اور ہم نے (ماضی میں بھی) اسی طرح ہر نبی کے، انسان اور جن شیطانوں میں سے دشمن (109) بنائے تھے جو دھوکہ دینے کے لیے ایک دوسرے کے دل میں ملمع کی ہوئی باتیں ڈالتے تھے، اور اگر آپ کا رب چاہتا تو وہ ایسے کام نہ کرتے، پس آپ انہیں اور ان کی افترا پردازیوں کو چھوڑ دیجئے الانعام
113 اور (شیاطین اس لیے بھی ایسی باتیں کرتے ہیں) تاکہ جو لوگ آخرت پر ایمان (110) نہیں رکھتے، ان کے دل ان باتوں کی طرف مائل ہوں، اور انہیں پسند کرلیں، اور وہ بھی انہی گناہوں کا ارتکاب کریں جو وہ کرتے ہیں الانعام
114 (اے ہمارے رسول ! آپ ان سے کہئے) کیا میں اللہ کے علاوہ کوئی اور ہمارے درمیان فیصلہ (111) کرنے والا تلاش کرلو، حالانکہ اسی نے تمہارے لیے وہ کتاب اتاری ہے جس میں ہر بات تفصیل سے بیان کردی گئی ہے، اور جن لوگوں کو ہم نے پہلے زمانہ میں کتاب دی تھی، وہ جانتے ہیں کہ یہ کتاب آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کی گئی ہے، پس آپ شبہ کرنے والوں میں سے نہ ہوجائیے الانعام
115 اور آپ کے رب کا کلام سچائی اور انصاف کے اعتبار سے کامل اور تام ہے، اس کے کلام (112) کو کوئی بدلنے والا نہیں ہے، اور وہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے الانعام
116 اور اگر آپ ان لوگوں کی بات مانیں گے جن کی زمین میں اکثریت (113) ہے، تو وہ آپ کو اللہ کی راہ سے بھٹکا دیں گے وہ لوگ محض گمان کی پیروی کرتے ہیں، اور بالکل جھوٹی باتیں کرتے ہیں الانعام
117 بے شک آپ کا رب اسے خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹک جاتا ہے، اور وہ ہدایت پانے والوں کو بھی خوب جانتا ہے الانعام
118 اگر تم اللہ کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہو تو اس جانور کو کھاؤ جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو الانعام
119 اور تم وہ جانور کیوں نہیں کھاؤ گے جس پر اللہ کا نام (114) لیا گیا ہو، اور اس نے تو وہ چیزیں تمہاری خاطر تفصیل سے بیان کردی ہیں جنہیں تم پر حرام کردی ہیں، سوائے اس کے جسے کھانے پر تم بے حد مجبور ہوجاؤ، اور بے شک بہت سے لوگ بغیر علم کے لوگوں کو اپنی خواہشات کے مطابق گمراہ کرتے ہیں، بے شک آپ کا رب حد سے تجاوز کرنے والوں کو خوب جانتا ہے الانعام
120 اور تم کھلے اور چھپے سب گناہوں (115) سے باز آجاؤ، بے شک جو لوگ گناہ کا ارتکاب کرتے ہیں وہ عنقریب اپنے کیے کی سزا پائیں گے الانعام
121 اور اس جانور کا گوشت نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا (16) ہو وہ یقیناً فسق ہے، اور بے شک شیاطین اپنے دوستوں کے دلوں میں وسوسے (117) ڈالتے رہتے ہیں، تاکہ وہ لوگ تم سے جھگڑیں، اور اگر تم ان کی بات (118) مان لوگے، تو بے شک تم مشرک ہوجاؤ گے الانعام
122 کیا جو شخص مردہ تھا، تو ہم نے اسے زندہ (119) کیا، اور اس کے لیے ہم نے ایک نور مہیا کردیا جس کی مدد سے وہ لوگوں میں چلتا ہے، اس آدمی کے مانند ہوسکتا ہے جو تاریکیوں میں گھرا ہوا ہے اس سے نکل نہیں سکتا ہے، کافروں کے اعمال ان کے لیے اسی طرح خوشنما بنا دئیے جاتے ہیں الانعام
123 اور اسی طرح ہم ہر بستی کے مجرموں (120) کو ہی وہاں کا بڑا بناتے ہیں، تاکہ اس میں (اللہ کے دین کے خلاف) سازشیں کریں، حالانکہ ان کی سازشیں خود ان ہی کے خلاف پڑتی ہیں، لیکن انہیں اس کا شعور نہیں ہوتا ہے الانعام
124 اور جب ان کے پاس کوئی نشانی (121) آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم تو ہرگز ایمان نہیں لائیں گے جب تک کہ ہمیں وہ چیز (یعنی رسالت) نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی جاتی تھی، اللہ کو خوب معلوم ہے کہ وہ اپنی رسالت کہاں ودیعت کرے، عنقریب ان مجرموں (122) کو اللہ کے نزدیک ان کے مکر و فریب کی وجہ سے ذلت و رسوائی اور شدید عذاب کا سامنا کرنا پڑے گا الانعام
125 تو جس کو اللہ کی ہدایت (123) دینا چاہتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے وہ گمراہ کرنا چاہتا ہے اس کے سینہ کو تنگ اور گھٹا ہوا بنا دیتا ہے، جیسے کہ وہ آسمان کی طرف چڑھنے کی کوشش کر رہا ہے، اللہ اسی طرح ان لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے ہیں عذاب (124) مسلط کردیتا ہے الانعام
126 اور یہ دین اسلام (125) آپ کے رب کی راہ ہے جو سیدھی ہے، ہم نے ان لوگوں کے لیے جو نصیحت قبول کرتے ہیں اپنی آیتوں کو کھول کر بیان کردیا ہے الانعام
127 انہیں اپنے رب کے پاس سلامتی کا گھر (126) ملے گا، اور ان کے اچھے اعمال کی بدولت وہ ان کا دوست اور کارساز ہے الانعام
128 اور جس دن اللہ تمام (جنوں اور انسانوں) کو اکٹھا (127) کرے گا اور کہے گا کہ اے جنوں کی جماعت ! تم نے تو انسانوں کی بہت بڑی تعداد کو اپنا فرمانبردار بنا لیا، اور انسانوں میں سے ان کے دوست کہیں گے، اے ہمارے رب ! ہم میں سے ایک نے دوسرے سے فائدہ اٹھایا تھا، اور ہم اس میعاد کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لیے مقرر کیا تھا، اللہ کہے گا کہ تمہارا ٹھکانا آگ ہے جس میں ہمیشہ کے لیے رہو گے، مگر اللہ جو چاہے گا (128) (اسے ہونا ہے) (یعنی جسے چاہے گا اپنی مرضی سے جہنم سے نکال دے گا) بے شک آپ کا رب بڑی حکمتوں والا، بڑے علم والا ہے الانعام
129 اور ہم بعض ظالموں (129) کو بعض دوسروں پر ان کے شامت اعمال کی وجہ سے مسلط کردیتے ہیں الانعام
130 اے جنوں اور انسانوں کی جماعت ! کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے انبیاء و رسل (130) نہیں آئے تھے جو تمہیں میری آیتیں پڑھ کر سناتے تھے، اور آج کے دن سے تمہیں ڈراتے تھے، کہیں گے کہ ہم اپنے گناہوں کا اعتراف (131) کرتے ہیں، اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکہ میں ڈال رکھا تھا، اور اپنے بارے میں گواہی دیں گے کہ بے شک وہ کافر تھے الانعام
131 یہ (رسولوں کا بھیجنا) اس لیے ہے کہ آپ کا رب بستیوں کو ظلم سے ہلاک (132) نہیں کرنا چاہتا، جبکہ ان کے رہنے والے بے خبر ہوں الانعام
132 اور ہر آدمی کے لیے اس کے اعمال کے مطابق (اللہ کے نزدیک اچھے یا برے) درجات ہیں، اور آپ کا رب لوگوں کے اعمال سے غافل نہیں ہے الانعام
133 اور تیرا رب غنی (133) ہے، رحمت والا ہے، اگر وہ چاہے گا تو تمہیں دنیا سے لے جائے گا اور تمہارے بعد جسے چاہے گا تمہاری جگہ لے آئے گا، جیسا کہ اس نے تمہیں دوسری قوم کی اولاد سے پیدا کیا تھا الانعام
134 بے شک جس قیامت (134) کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ آ کر رہے گی، اور تم ہمیں عاجز نہیں کرسکتے ہو الانعام
135 آپ کہئے کہ اے میری قوم ! تم اپنے طریقہ پر عمل (135) کئے جاؤ، میں (اپنے طریقہ پر) کاربند ہوں، تم لوگ عنقریب جان لوگے کہ آخرت میں کس کا انجام اچھا ہوگا، بے شک ظالم لوگ فلاح نہیں پائیں گے الانعام
136 اور اللہ نے جو کھیتی اور چوپائے پیدا کیے ہیں ان کا ایک حصہ (136) مشرکوں نے اللہ کے لیے مقرر کردیا، اور اپنے زعم باطل کے مطابق کہا کہ یہ اللہ کے لیے ہے، اور یہ ہمارے معبودوں کے لیے تو جو حصہ ان کے معبودوں کا ہوتا ہے وہ اللہ کو نہیں پہنچتا ہے اور جو اللہ کا حصہ ہوتا ہے اوہ ان کے معبودوں کو پہنچ جاتا ہے، ان کا فیصلہ بڑا برا ہے الانعام
137 اور اسی طرح بہت سے مشرکوں کی نگاہوں میں ان کے معبودوں نے ان کی اولاد کے قتل (137) کو اچھا بنا دیا ہے، تاکہ انہیں ہلاک کریں، اور ان کے دین میں مشرکانہ اعمال کو داخل کردیں، اور اگر اللہ چاہتا تو وہ لوگ ایسا نہ کرتے، پس آپ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے، اور ان کی افترا پردازیوں کو بھی الانعام
138 اور کہتے ہیں کہ یہ چوپائے اور کھیتیاں (138) (بتوں کے لیے) مخصوص ہیں، وہ اپنے زعم باطل کے مطابق کہتے ہیں کہ انہٰں وہی کھائے گا جسے ہم چاہیں گے، اور کچھ جانوروں کے بارے میں کہتے ہیں کہ ان پر سواری یا بار برداری حرام کردی گئی ہے، اور کچھ جانور ایسے ہیں جنہیں ذبح کرتے وقت وہ اللہ کا نام نہیں لیتے ہیں، یہ سب اللہ کے بارے میں افترا پردازی ہے، عنقریب اللہ انہٰں ان کی تمام افترا پردازیوں کی سزا دے گا الانعام
139 اور کہتے ہیں کہ ان (بتوں کے لیے وقف کردہ) چوپایوں کے پیٹ میں جو بچہ ہے وہ صرف ہمارے مردوں (139) کے لیے ہے، ہماری بیویوں پر اس کا کھانا حرام ہے، اور اگر وہ بچہ مردہ ہوگا تو اس میں سبھی شریک ہوں گے، اللہ عنقریب انہیں ان کے اس کہنے کی سزا دے گا، وہ بے شک بڑی حکمتوں والا، خوب جاننے والا ہے الانعام
140 جن لوگوں نے اپنی اولاد (140) کو بے وقوفی سے بغیر جانے سمجھے قتل کردیا انہوں نے نقصان اٹھایا، اور (ان لوگوں نے بھی خسارہ اٹھایا) جنہوں نے اللہ کی دی ہوئی روزی کو اللہ پر افترا پردازی کرتے ہوئے اپنے اوپر حرام بنا لیا یقینا وہ لوگ گمراہ ہوگئے، اور وہ راہ راستہ پر چلنے والے نہیں تھے الانعام
141 اور وہی ہے جس نے چھپروں پر چڑھائے (141) اور بے چڑھائے ہوئے باغات پیدا کیے ہیں، اور کھجوروں کے درخت اور کھیتیاں پیدا کی ہیں جن کے دانے اور پھل مختلف قسم کے ہوتے ہیں، اور زیتون اور انار پیدا کیے ہیں جن میں سے بعض ایک دوسرے کے مشابہ ہوتے ہیں اور بعض مشابہ نہیں ہوتے، جب ان کے پھل تیار ہوجائیں تو کھاؤ، اور اسے کاٹنے کے دن اس کی زکاۃ دو، اور فضول خرچی نہ کرو، بے شک وہ فضول خرچی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ہے الانعام
142 اور چوپایوں میں سے بعض بوجھ اٹھانے والے (142) پیدا کیے ہیں، اور بعض زمین سے لگے ہوئے (یعنی چھوٹے قد کے) اللہ نے تمہیں جو روزی دی ہے اس میں سے کھاؤ، اور شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو بے شک وہ تمہاری کھلا دشمن ہے الانعام
143 آٹھ قسم کے جانور (143) کھاؤ، بھیڑ کی قسم سے نر اور مادہ دو، اور بکری کی قسم سے نر اور مادہ دو، ذرا آپ ان مشرکوں سے پوچھئے تو سہی کہ اللہ نے دونوں مذکروں کو حرام کیا ہے یا دونوں مونثوں کو یا ان بچوں کو جو دونوں مونثوں کے پیٹ میں ہوتے ہیں، اگر سچے ہو تو مجھے کسی علم و آگہی کی خبر دو الانعام
144 اور اونٹ کی قسم سے نر اور مادہ (144) دو، اور گائے کی قسم سے نر اور مادہ دو، ذرا آپ ان سے پوچھئے تو سہی کہ اللہ نے دونوں مذکروں کو حرام کیا ہے یا دونوں مؤنثوں کو یا ان بچوں کو جو دونوں مونثوں کے پیٹ میں ہوتے ہیں، کیا جب اللہ نے تمہیں (کچھ جانوروں کو حلال کرنے اور کچھ کو حرام کرنے کا) اختیار دیا تھا، تو تم لوگ اس وقت موجود تھے؟ پس اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ کے بارے میں جھوٹ بولتا ہے، تاکہ لوگوں کو بغیر جانے سمجھے گمراہ کرے، بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ہے الانعام
145 آپ کہہ دیجئے کہ جو کتاب مجھے بذریعہ وحی دی گئی ہے اس میں کسی کھانے والے کے لیے کوئی چیز حرام (145) نہیں پاتا ہوں، سوائے اس کے کہ کوئی مردار جانور ہو، یا بہنے والا خون، یا خنزیر کا گوشت ہو، کیونکہ وہ ناپاک ہے، یا ایسا جانور جو غیر اللہ کے نام پر چھوڑا گیا ہو، ہاں، جو شخص بے حد مجبوری کی حالت میں کوئی حرام چیز استعمال کرلے گا، نہ نافرمان ہوگا اور نہ ہی حد سے تجاوز کرنے والا، تو بے شک آپ کا رب بڑا معاف کرنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے الانعام
146 اور ہم نے یہودیوں پر ہر ناخن والا جانور (146) حرام کردیا تھا، اور ہم نے ان پر گائے اور بکری کی چربی حرام کردی تھی، سوائے اس چربی کے جو ان کی پیٹھ یا انتڑیوں سے لگی ہوتی ہے، یا جو ہڈی کے ساتھ چپکی ہوتی ہے، ہم نے یہ سزا انہیں ان کی سرکشی کی وجہ سے دی تھی، اور ہم یقینا سچے ہیں الانعام
147 پس اگر وہ لوگ آپ کو جھٹلائیں (147) تو کہہ دیجئے کہ تمہارا رب بڑی ہی وسیع رحمت والا ہے، اور اس کا عذاب مجرموں سے نہیں ٹالا جائے گا الانعام
148 جن لوگوں نے شرک کیا (148) وہ عنقریب کہیں گے کہ اگر اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا، اور نہ ہم کسی چیز کو اپنی طرف سے حرام قرار دیتے، اسی طرح جو لوگ ان سے پہلے گذرے ہیں انہوں نے بھی رسولوں کو جھٹلایا یہاں تک کہ ہمارا عذاب انہیں چکھنا پڑا، آپ پوچھئے کیا تمہارے پاس کوئی دلیل ہے (کہ اللہ تمہارے اعمال سے راضی ہے) تو اسے ہمارے سامنے ظاہر کرو، تم لوگ صرف ظن و گمان کے پیچھے لگے ہو، اور تم لوگ صرف جھوٹ بولتے ہو الانعام
149 آپ کہئے کہ حجت تامہ (149) صرف اللہ کے پاس ہے، پس اگر وہ چاہتا تو تم سب کو راہ راست پر لا کھڑا کرتا الانعام
150 آپ کہئے، تم لوگ اپنے ان گواہوں (150) کو لاؤ جو گواہی دیں کہ بے شک اللہ نے وہ جانور حرام کردئیے تھے، پس اگر وہ لوگ گواہی دیں تو آپ ان کے ساتھ گواہی نہ دیجئے، اور ان لوگوں کی خواہشات کی اتباع نہ کیجئے جو ہماری آیتوں کو جھٹلاتے ہیں، اور جو آخری پر ایمان نہیں رکھتے، اور غیر اللہ کو اپنے رب کے برابر مانتے ہیں الانعام
151 آپ کہئے، آؤ، میں پڑھ کر سناؤں (151) وہ چیزیں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کردی ہیں، وہ یہ ہیں کہ کسی چیز کو اللہ کا شریک نہ بناؤ، اور والدین کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اور محتاجی کے خوف سے اپنی اولاد کو قتل نہ کرو، ہم تمہیں اور انہیں سب کو روزی دیتے ہیں، اور برائیوں کے قریب نہ جاؤ جو ظاہر ہوں اور جو پوشیدہ ہوں، اور اس جان کو قتل نہ کرو جسے اللہ نے حرام کردیا ہے، مگر یہ کہ کسی شرعی حق کی وجہ سے کسی کو قتل کرنا پڑے، اللہ نے تمہیں ان باتوں کا حکم دیا ہے، تاکہ تم عقل سے کام لو الانعام
152 اور یتیم کے مال (152) کے قریب نہ جاؤ، مگر ایسے طریقے سے جو اس کے حق میں بہتر ہو، یہاں تک کہ وہ جوان ہوجائے، اور ناپ اور تول انصاف کے ستھ پورا کرو، ہم کسی پر اس کی طاقت بھر ہی ذمہ داری عائد کرتے ہیں، اور جب بھی کوئی بات کہو تو انصاف کے ساتھ کہو چاہے اس کی زد کسی رشتہ دار پر ہی کیوں نہ پڑے، اور اللہ سے کیے گئے عہد و پیمان کو پورا کرو، اللہ نے تمہیں ان باتوں کا حکم دیا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو الانعام
153 اور بے شک یہی میری سیدھی (153) راہ ہے، پس تم لوگ اسی کی پیروی کرو اور دوسرے طریقوں پر نہ چلو جو تمہیں اس کی (سیدھی) راہ سے الگ کردیں، اللہ نے تمہیں ان باتوں کا حکم دیا ہے، تاکہ تم تقوی کی راہ اختیار کرو الانعام
154 پھم ہم نے موسیٰ کو بھی کتاب (154) دی تھی، ان لوگوں پر اپنی نعمت کو تمام کرنے کے لیے جو اچھے کام کرتے تھے، اور جس میں ہر چیز کھول کر بیان کردی گئی تھی، اور انسانوں کے لیے ذریعہ ہدایت و رحمت تھی، تاکہ وہ لوگ اپنے رب کی ملاقات پر ایمان لائیں الانعام
155 اور یہ قرآن ایک مبارک کتاب (155) ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے، پس تم لوگ اسی کی پیروی کرو، اور تقوی کی راہ اختیار کرو، تاکہ تم پر اللہ کی رحمت نازل ہو الانعام
156 اور اسے ہم نے اس لیے نازل کیا ہے تاکہ تم یہ نہ کہو کہ آسمانی کتاب تو ہم سے پہلے کی صرف دو قوموں (156) پر نازل کی گئی تھی اور ہم ان کے پڑھنے کی زبان سے ناواقف تھے الانعام
157 یا تم یہ نہ کہو کہ اگر ہمارے اوپر بھی کتاب نازل کی گئی ہوتی تو ہم ان سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوتے، تو اب تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے کھلی دلیل اور رحمت آگئی، تو اب اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ کی آیتوں کو جھٹلائے گا، اور اس سے اعراض کرے گا، ہم عنقریب ایسے لوگوں کو جو ہماری آیتوں سے اعراض کرتے ہیں، ان کے اعراض کے نتیجہ میں بدترین عذاب دیں گے الانعام
158 کیا وہ اس کا انتظار کرتے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے (157) آجائیں، یا آپ کا رب ہی آجائے، یا آپ کے رب کی بعض نشانیاں آجائیں، جس دن آپ کے رب کی بعض نشانیاں آجائیں گی اس دن کسی کا ایمان کام نہ آئے گا جو اس کے پہلے ایمان نہیں لایا تھا، یا جس نے ایمان لانے کے بعد کوئی اچھا کام نہیں کیا تھا، آپ کہہ دیجیے کہ (اللہ کے فیصلہ کا) تم بھی انتظار کرو ہم بھی کر رہے ہیں الانعام
159 بے شک جن لوگوں نے اپنے دین میں اختلاف (158) پیدا کیا، اور جماعتوں میں بٹ گئے آپ کا ان سے کوئی تعلق نہیں ہے، ان کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے، پھر وہی انہیں ان کے کیے کی خبر دے گا الانعام
160 جو شخص نیکی کرے گا تو اسے اس کا دس گنا (159) ملے گا، اور جو برائی کرے گا تو اسے اسی کے برابر سزا دی جائے گی، اور ان پر ظلم نہیں ہوگا الانعام
161 آپ کہئے کہ میرے رب نے سیدھی راہ یعنی دین قیم (160) کی طرف میری رہنمائی کی ہے، جو ابراہیم کا دین تھا، وہ ابراہیم جو صرف اللہ کی پرستش کرنے والے تھے، اور مشرکوں میں سے نہ تھے الانعام
162 آپ کہئے کہ میری (161) نماز اور میری قربانی، اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ رب العالمین کے لیے ہے الانعام
163 اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے، اور میں اللہ کا پہلا فرمانبردار بندہ ہوں الانعام
164 آپ کہئے کہ کیا میں اللہ کے علاوہ کوئی اور رب ڈھونڈ لوں (162) حالانکہ وہ تو ہر چیز کا رب ہے، اور جو انسان بھی کوئی برا عمل کرتا ہے تو اس کا وبال (163) اسی پر پڑتا ہے، اور کوئی جان کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گی، پھر تمہیں اپنے رب کے پاس ہی لوٹ کر جانا ہے، تو وہ تمہیں اس صحیح بات کی خبر دے گا جس میں تم اختلاف کرتے تھے الانعام
165 اور اسی نے تمہیں زمین میں خلیفہ (164) بنایا، اور تم میں سے بعض کو بعض کے مقابلہ میں کئی درجہ بلندی عطا کی، تاکہ جو کچھ تمہیں دیا ہے اس کے ذریعہ تمہیں آزمائے، بے شک آپ کا رب جلد سزا دینے والا ہے، اور وہ بے شک بڑا ہی مغفرت کرنے والا، نہایت مہربان ہے الانعام
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الاعراف
1 المص (1) الاعراف
2 یہ ایک کتاب (2) ہے جو آپ پر اتاری گئی ہے، پس آپ کے سینہ میں اس کی وجہ سے کوئی تنگی نہ ونی چاہئے، تاکہ آپ اس کے ذریعہ لوگوں کو تبلیغ کریں، اور اس میں مومنوں کے لیے نصیحت ہے الاعراف
3 (مسلمانو !) تمہارے رب کی جانب سے جو کچھ تم پر اتار (3) گیا ہے اس کی پیروی کر، اور اللہ کے سوا دوسرے دوستوں اور مددگاروں کی پیروی نہ کرو، تم لوگ بہت ہی کم نصیحت قبول کرتے ہو الاعراف
4 اور ہم نے بہت سی بستیوں کو ہلاک (4) کردیا، ان پر ہمارا عذاب رات کو سوتے وقت آیا، یا جب وہ دوپہر کو سو رہے تھے الاعراف
5 پس جب ہمارے عذاب نے انہیں آلیا تو وہ پکارتے تھے اور صرف یہی کہتے تھے کہ بے شک ہم ظالم تھے الاعراف
6 ہم یقیناً ان لوگوں سے پوچھیں گے (5) جن کی طرف رسول بھیجے گئے اور یقیناً رسولوں سے بھی پوچھیں گے الاعراف
7 پھر ہم انہیں علم کی بنیاد پر سب کچھ بتائیں گے، اور ہم کبھی بھی غائب نہیں تھے الاعراف
8 اور اس دن اعمال کا وزن (6) کیا جانا برحق ہے، پس جن کے اعمال کا پلہ بھاری ہوگا وہی لوگ فلاح پانے والے ہوں گے الاعراف
9 اور جن کے اعمال کا پلہ ہلکا ہو کر اوپر اٹھ جائے گا وہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہوں گے اور یہ اس لیے ہوگا کہ وہ ہماری آیتوں کے ساتھ زیادتی کرتے تھے الاعراف
10 اور ہم نے تمہیں زمین کا مکین (7) بنایا، اور اس میں تمہارے لیے اسباب معیشت فراہم کیے مگر تم بہت کم اللہ اللہ کا شکر ادا کرتے ہو الاعراف
11 اور ہم نے تمہیں پیدا کیا، پھر تمہاری صورت بنائی، پھر فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو، تو ابلیس کے علاوہ سبھوں نے سجدہ کیا، وہ سجدہ کرنے والوں میں سے نہ ہوسکا الاعراف
12 اللہ نے کہا کہ جب میں تجھے حکم دیا تھا تو سجدہ کرنے سے کس چیز نے تجھے روک دیا؟ اس نے کہا، میں اس سے بہتر ہوں مجھے تو نے آگ سے پیدا کیا ہے اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے الاعراف
13 اللہ نے کہا، تو اس سے نیچے چلا (9) جا، تجھے یہ حق نہیں پہنچتا کہ یہاں تکبر کے نکل جا، تو بے شک ایک فرد ذلیل ہے الاعراف
14 اس نے کہا، مجھے تو اس دن تک مہلت دے جب سب اٹھائے جائیں گے الاعراف
15 اللہ نے کہا، بے شک تجھے مہلت (10) دے دی گئی الاعراف
16 اس نے کہا، چونکہ تو نے مجھے گمراہ کردیا، اس لیے میری تیری سیدھی راہ پر ان کے گھات میں بیٹھا رہوں گا الاعراف
17 پھر میں ان پر حملہ کروں گا، ان کے آگے سے، اور ان کے پیچھے سے، اور ان کے دائیں سے، اور ان کے بائیں سے، اور تو ان میں سے اکثر لوگوں کو شکر گذار نہ پائے گا الاعراف
18 اللہ نے کہا تو یہاں سے حقیر اور پھٹکارا ہوا بن کر نکل جا (11) اور یقین رکھ کہ ان میں سے جو بھی تیری پیروی کرے گا تو میں جہنم کو تم سب سے پھر دوں گا الاعراف
19 اور اے آدم ! تم اور تمہاری بیوی جنت میں اقامت پذیر (12) ہوجاؤ، اور جہاں سے چاہو کھاؤ، اور اس درخت کے قریب نہ جاؤ، ورنہ ظالموں میں سے ہوجاؤ گے الاعراف
20 تو شیطان نے ان دونوں کے دل میں وسوسہ پیدا کیا، تاکہ ان کے بدن کا جو حصہ (یعنی شرمگاہ) ایک دوسرے سے پوشیدہ تھا اسے دونوں کے سامنے ظاہر کردے، اور کہا کہ تمہارے رب نے تمہیں اس درخت سے اس لیے روکا ہے کہ کہیں تم دونوں فرشتہ نہ بن جاؤ، یا جنت میں ہمیشہ رہنے والوں میں سے نہ بن جاؤ الاعراف
21 اور ان دونون کے سامنے خوب قسمیں کھائی کہ میں تم دونوں کا بے حد خیر خواہ ہوں الاعراف
22 چنانچہ اس نے دونوں کو دھوکہ (13) دے کر اپنے جال میں پھانس لیا، پس جب دونوں نے اس درخت کو چکھا تو ان کی شرمگاہیں دکھائی دینے لگیں اور دونوں اپنے جسم پر جنت کے پتے چسپاں کرنے لگے، اور ان دونوں کے رب نے انہیں پکارا کہ کیا میں نے تمہیں اس درخت سے نہیں روکا تھا، اور کہا نہیں تھا کہ بے شک شیطان تم دونوں کا کھلا ہوا دشمن ہے الاعراف
23 دونوں نے پکارا کہ اے ہمارے رب ! ہم نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے، اور اگر تو نے ہمیں معاف نہیں کیا اور ہم پر رحم نہیں کیا، تو ہم یقیناً خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے الاعراف
24 اللہ نے فرمایا کہ تم سب نیچے (14) چلے جاؤ، تم ایک دوسرے کے دشمن رہو گے، اور تمہارے لیے زمین میں ٹھہرنے کی جگہ ہے، اور ایک وقت مقرر تک فائدہ اٹھانے کا موقع ہے الاعراف
25 اللہ نے کہا، تم اسی زمین پر زندگی گذارو گے اور وہیں مروگے، اور اسی سے دوبارہ نکالے جاؤ گے الاعراف
26 اے آدم کے بیٹو ! ہم نے تمہارے لیے لباس (15) اتارا ہے جو تمہاری شرمگاہوں کو پردہ کرتا ہے اور وسیلہ زینت بھی ہے اور پرہیزگاری کا لباس ہی بہترین ہے۔ یہ لباس اللہ کی نشانیوں میں سے ہے، تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں الاعراف
27 اے آدم کے بیٹو ! شیطان تمہیں گمراہ (16) نہ کردے، جس طرح اس نے تمہارے باپ ماں کو جنت سے نکال دیا تھا، ان کے لباس الگ کردئیے تھے تاکہ دونوں کے سامنے ایک دوسرے کی شرمگاہ ظاہر کردے، بے شک وہ اس کا گروہ تمہیں ایسی جگہ سے دیکھتا ہے جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھتے ہو، بے شک ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا دوست بنا دیا ہے جو ایمان سے محروم ہوتے ہیں الاعراف
28 اور مشرکین جب کوئی برا کام (17) (مثلاً شرک اور ننگے ہو کر طواف کعبہ) کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایسا ہی کرتے پایا تھا، اور اللہ نے ہمیں اسی کا حکم دیا ہے، آپ کہئے کہ اللہ برائی کا حکم نہیں دیتا ہے، کیا تم اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کرتے ہو جن کا تمہیں کوئی علم نہیں ہے الاعراف
29 آپ کہئے کہ میرے رب نے تو انصاف (18) (یعنی توحید) کا حکم دیا ہے، اور کہا ہے کہ تم لوگ ہر نماز کے وقت اپنے چہرے قبلہ کی طرف کرلو، اور عبادت کو اللہ کے لیے خالص کرتے رہو اسی کو پکارو، جیسا کہ اس نے تمہیں پہلی بار پیدا (19) کیا تھا (مرنے کے بعد) دوبارہ اسی حال میں لوٹا دئیے جاؤ گے الاعراف
30 اللہ نے ایک جماعت کو ہدایت دی، اور ایک دوسری جماعت کی قسمت میں گمراہی آئی، بے شک ان لوگوں نے اللہ کے بجائے شیطانوں کو اپنا دوست اور مددگار بنا لیا تھا، اور ان کا خیال تھا کہ وہ راہ راست پر ہیں الاعراف
31 اے آدم کی اولاد ! تم لوگ ہر نماز کے وقت اپنا اچھا لباس (20) استعمال کرو، اور کھاؤ اور پیو اور حد سے تجاوز (21) نہ کرو، بے شک اللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ہے الاعراف
32 آپ کہئے کہ اللہ کی زینت کو کس نے حرام (22) کیا ہے جو اس نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کیا ہے، اور پاکیزہ روزی کو؟ آپ کہئے کہ یہ چیزیں اہل ایمان کے لیے دنیا میں ہیں، اور قیامت کے دن صرف انہی کو ملیں گی، ہم اپنی آیتیں ان کے لیے جو علم رکھتے ہیں اسی طرح کھول کر بیان کرتے ہیں الاعراف
33 آپ کہئے کہ میرے رب نے تمام ظاہر و پوشیدہ بدکاریوں (23) کو، اور گناہ اور ناحق سرکشی کو حرام کردیا ہے، اور یہ (بھی حرام کردیا ہے) کہ تم لوگ اللہ کا شریک ایسی چیزوں کو ٹھہراؤ جن کی عبادت کی اللہ نے کوئی دلیل نہیں نازل کی ہے، اور یہ بھی کہ تم اللہ کا شریک ایسی چیزوں کو ٹھہراؤ جن کی عبادت کی اللہ نے کوئی دلیل نہیں نازل کی ہے، اور یہ بھی کہ تم اللہ کے بارے میں ایسی باتیں کرو جن کا تمہیں علم نہیں ہے الاعراف
34 اور ہر گروہ کی (اللہ کے علم میں) ایک میعاد متعین (24) ہے، جب ان کا وہ وقت آجاتا ہے تو ایک گھڑی نہ پیچھے ہوتے ہیں نہ آگے الاعراف
35 اے آدم کی اولاد ! اگر تمہارے پاس تم ہی میں سے میرے رسول آئیں (25) جو تمہیں میری آیتیں پڑھ کر سنائیں، تو جو کوئی تقوی کی راہ اختیار کرے گا اور عمل صالح کرے گا اسے نہ مستقبل کا کوئی خوف لاحق ہوگا اور نہ ماضی کا کوئی غم الاعراف
36 اور جو لوگ میری آیتوں کو جھٹلائیں گے اور کبر و غرور کی وجہ سے ان سے منہ موڑیں گے، انہی کا ٹھکانا جہنم ہوگا، جہاں وہ ہمیشہ کے لیے رہیں گے الاعراف
37 پس اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جو اللہ کے بارے میں افترا پردازی (26) کرے، یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے، لوح محفوظ میں نے نصیب کا جو لکھا ہے وہ انہیں مل جائے گا، یہاں تک کہ ہمارے فرشتے جب ان کے پاس ان کی روح قبض کرنے کے لیے آئیں گے تو پوچھیں گے، کہاں ہیں وہ جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے تھے؟ وہ کہیں گے کہ وہ سب ہمیں چھوڑ کر غائب ہوگئے، اور اقرار کریں گے کہ وہ یقیناً کافر تھے الاعراف
38 اللہ کہے گا کہ جن و انس کی جو کافر جماعتیں (27) تم سے پہلے گذر چکی ہیں ان کے ساتھ تم لوگ جہنم میں داخل ہوجاؤ، جب بھی کوئی جماعت داخل ہوگی، تو اپنی جیسی سابقہ جماعت پر لعنت بھیجے گی یہاں تک کہ جب سب جماعتیں اس میں اکٹھی ہوجائیں گی، تو بعد کی جماعت اپنی سابقہ جماعت کے بارے میں کہے گی کہ اے ہمارے رب ! انہی لوگوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا اس لیے تو انہیں آگ کا دوہرا عذاب دے، اللہ کہے گا کہ ہر ایک کے لیے دوہرا عذاب ہے، لیکن تم جانتے نہیں ہو الاعراف
39 اور پہلی جماعت دوسری جماعت سے کہے گی، تمہیں ہم پر کوئی برتری حاصل نہیں ہوئی، پس اپنے کرتوتوں کے بدلے میں عذاب چکھو الاعراف
40 بے شک جو لوگ ہماری آیتوں کو جھٹلائیں گے، اور کبر و غرور کی وجہ سے ان سے منہ موڑیں گے ان کے لیے آسمان کے دروازے (28) نہیں کھولے جائیں گے، اور وہ جنت میں نہیں داخل ہوں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہوجائے، اور ہم مجرموں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں الاعراف
41 ان کا بستر جہنم کی آگ کا ہوگا، اور ان کے اوپر کا اوڑھنا بھی اسی کا ہوگا، اور ہم ظالموں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں الاعراف
42 اور جو لوگ ایمان (29) لائیں گے اور عمل صالح کریں گے، ہم کسی پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالتے ہیں وہی لوگ جنتی ہوں گے، اس میں ہمیشہ رہیں گے الاعراف
43 اور ہم ان کے سینوں سے ہر قسم کا کینہ (30) نکال دیں گے، ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اور وہ کہیں گے کہ سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے ہمیں س راہ پر ڈالا، اگر اللہ ہماری رہنمائی نہ کرتا تو ہم ہدایت نہیں پاسکتے تھے، یقینا ہمارے رب کے انبیاء حق بات لے کر آئے تھے، اور انہیں پکار (31) کر بتا دیا جائے گا کہ تمہیں تمہارے اعمال کی وجہ سے اس جنت کا وارث بنا دیا گیا ہے الاعراف
44 اور جنت والے جہنم والوں کو پکاریں گے (32) کہ ہمارے رب نے ہم سے جو وعدہ کیا تھا وہ تو ہم نے حق پایا، تو کیا تمہارے رب نے تم سے جو وعدہ کیا تھا تم نے اسے حق پایا؟ تو کہیں گے، ہاں، تب ایک اعلان کرنے والا ان کے درمیان اعلان کرے گا کہ ظالمون پر اللہ کی لعنت ہو الاعراف
45 جو لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں، اور چاہتے ہیں کہ وہ ٹیڑھی رہے، اور وہ آخرت کا انکار کرتے ہیں الاعراف
46 اور جنت و جہنم کے درمیان ایک دیوار (33) ہوگی، اور اعراف پر کچھ لوگ ہوں گے جو ہر ایک کو اس کی علامت سے پہچان لیں گے، اور وہ اہل جنت کو پکار کر کہیں گے تم پر سلامتی ہو، وہ لوگ ابھی جنت میں داخل نہیں ہوئے ہوں گے، اور اس کے امیدوار ہوں گے الاعراف
47 اور جب ان کی نگاہیں اہل جہنم کی طرف پھیری جائیں گی تو کہیں گے، اے اہمارے رب ! ہمیں ظالم لوگوں کے ساتھ نہ ملا دے الاعراف
48 اور اعراف والے لوگ کچھ جہنمیوں کو ان کی علامتوں سے پہچان (34) لیں گے، کہیں گے کہ تمہاری جماعت اور تمہارا کبر و غرور تمہیں کام نہ آیا الاعراف
49 کیا یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں تم قسم کھاتے تھے کہ اللہ کی رحمت ان پر نہیں ہوگی، (پھر اللہ ان سے کہے گا) کہ تم لوگ جنت میں داخل ہوجاؤ، نہ تمہیں مستقبل کا خوف لاحق ہوگا اور نہ ماضی کا غم الاعراف
50 اور اہل جہنم اہل جنت کو پکاریں گے (35) کہ ہمیں کچھ پانی دے دو یا اللہ نے تمہیں جو روزی دی ہے اس میں سے کچھ دے دو، وہ کہیں گے کہ اللہ نے یہ دونوں چیزیں کافروں پر حرام کردی ہیں الاعراف
51 جنہوں نے لہو و لعب کو اپنا دین بنا لیا تھا، اور دنیا کی زندگی نے انہیں دھوکہ میں ڈال دیا تھا تو آج ہم انہیں بھول جائیں گے، جیسا کہ انہوں نے اس دن کی ملاقات کو بھلا دیا تھا اور اس لیے کہ وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے الاعراف
52 اور ہم ان کے پاس ایک کتاب (36) لے کر آئے ہیں جسے پورے علم کی بنیاد پر کھول کر بیان کردیا ہے، وہ ایمان والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے الاعراف
53 کیا وہ لوگ قیامت کے صرف آجانے کا انتظار (37) کر رہے ہیں، جس دن وہ آجائے گی اس دن وہ لوگ جنہوں نے اسے پہلے سے بھلا رکھا تھا، کہیں گے کہ ہمارے رب کے انبیاء سچی بات لے کر آئے تھے پس اب کیا کچھ لوگ ہمارے سفارشی ہیں جو ہمارے لیے سفارش کریں، یا ہم دنیا میں لوٹا دئیے جائیں تاکہ ہم جو کچھ پہلے کرتے رہے تھے، اس کے بجائے نیک عمل کریں، انہوں نے اپنے آپ کو خسارہ میں ڈال دیا، اور ان کی افترا پردازیاں ان کے کام نہ آئیں الاعراف
54 بے شک آپ کا رب وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ (38) دنوں میں پیدا کیا، پھر عرش پر مستوی (39) ہوگیا، وہ رات کے ذریعہ دن کو ڈھان (40) دیتا ہے، رات تیزی کے ساتھ اس کی طلب میں رہتی ہے، اور اس نے سورج اور چاند اور ستاروں کو پیدا کیا (41)، یہ سب اس کے حکم کے تابع ہیں، آگاہ رہو کہ وہی سب کا پیدا کرنے والا ہے اور اسی کا حکم ہر جگہ نافذ ہے، اللہ رب العالمین کی ذات بہت ہی بابرکت ہے الاعراف
55 تم لوگ اپنے رب کو نہایت عجز و انکساری اور خاموشی کے ساتھ پکارو (42) بے شک وہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ہے الاعراف
56 اور زمین کی اصلاح کے بعد اس میں فساد (43) نہ پیدا کرو، اور اللہ کو خوف اور امید کے ساتھ پکارا کرو، بے شک اللہ کی رحمت نیکی کرنے والوں کے قریب ہوتی ہے الاعراف
57 اور وہی (44) ہے جو ہواؤں کو رحمت کی بارش سے پہلے خوشخبری کے طور پر بھیجتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ ہوائیں پانی سے بوجھل بادلوں کو اٹھا لاتی ہیں تو ہم اسے خشک اور قحط زدہ بستی کی طرف روانہ کردیتے ہیں، پھر اس میں پانی برساتے ہیں اور اس میں ہر قسم کے پھل پیدا کرتے ہیں، ہم مردوں کو بھی اسی طرح زندہ کریں گے، تاکہ تم نصیحت قبول کرو الاعراف
58 اور اچھی زمین کا پودا (45) اس کے رب کے حکم سے اچھا نکلتا ہے، اور جو زمین بنجر ہوتی ہے اس کا پودا بہت ہی کمزور اور بے فائدہ ہوتا ہے، ہم شکر گذار لوگوں کے لیے اپنی آیتوں کو اسی طرح مختلف انداز میں بیان کرتے ہیں الاعراف
59 ہم نے نوح (46) کو ان کی قوم کی طرف نبی بنا کر بھیجا، تو انہوں نے کہا کہ اے میری قوم ! تم لوگ اللہ کی عبادت کرو اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے، میں تمہارے بارے میں ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں الاعراف
60 ان کی قوم کے سربراہوں نے کہا، بے شک ہم تمہیں کھلی گمراہی میں دیکھ رہے ہیں الاعراف
61 نوح نے کہا، اے میری قوم ! میں گمراہ نہیں ہوں، بلکہ رب العالمین کا ایک رسول ہوں الاعراف
62 میں اپنے رب کے پیغامات تم تک پہنچاتا ہوں، اور تمہارا خیر خواہ ہوں، اور میں اللہ کی جانب سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم لوگ نہیں جانتے ہو الاعراف
63 کیا تمہیں اس بات سے تعجب ہے کہ تمہارے رب کی وحی تم ہی میں سے ایک آدمی پر نازل ہوئی ہے، تاکہ تمہیں ڈرائے اور تاکہ تم اللہ سے ڈرو، اور تاکہ تم پر اللہ کی رحمت ہو الاعراف
64 پس ان لوگوں نے اسے جھٹلا دیا تو ہم نے اسے اور اس کے ساتھ کشتی میں سوار لوگوں کو نجات دے دی، اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی انہیں ڈبو دیا، بے شک وہ لوگ دل کے اندھے تھے الاعراف
65 اور ہم نے عاد کی طرف ان کے بھائی ہود (47) کو بھیجا، اس نے کہا، اے میری قوم ! تم لوگ اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے تو کیا تم لوگ پرہیز گار نہیں بنو گے الاعراف
66 اس کی قوم کے جن سرداروں نے کفر کی راہ اختیار کی انہوں نے کہا کہ ہم تو تجھے احمق پا رہے ہیں، اور بے شک ہم تجھے جھوٹا سمجھ رہے ہیں الاعراف
67 ہود نے کہا، اے میری قوم ! میں بے وقوف نہیں ہوں، بلکہ میں تو رب العالمین کا ایک رسول ہوں الاعراف
68 میں تو تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا رہا ہوں اور میں تمہارا مخلص امانت دار ہوں الاعراف
69 کیا تمہیں اس بات سے تعجب ہے کہ تمہارے رب کی وحی تم ہی میں سے ایک آدمی پر نازل ہوئی ہے، تاکہ تمہیں ڈرائے اور یاد کرو جب اللہ نے تمہیں قوم نوح کے بعد اپنا خلیفہ مقرر کیا، اور دوسروں کے مقابلہ میں تمہیں زیادہ قوت و جسامت عطا کی، پس تم اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو، تاکہ کامیاب ہوجاؤ الاعراف
70 انہوں نے کہا، کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہم صرف ایک اللہ کی بندگی کریں اور ان معبودوں کو چھوڑ دیں جن کی ہمارے باپ دادے بندگی کرتے تھے، پس اگر تو سچا ہے تو وہ عذاب لے آ جس کا تو ہم سے وعدہ کرتا ہے الاعراف
71 ہود نے کہا، تم پر تمہارے رب کی طرف سے عذاب اور غضب آ کر رہے گا، کیا تم لوگ مجھ سے ایسے ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے اپنی طرف سے رکھ لیا ہے، جن کی کوئی دلیل اللہ نے نہیں اتاری ہے، تو پھر انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں الاعراف
72 پس ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو اپنی رحمت سے نجات دی، اور ہماری آیتوں کی تکذیب کرنے والوں کی جڑ ہی کاٹ دی، اور وہ لوگ اہل ایمان نہیں تھے الاعراف
73 اور ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح (48) کو بھیجا، اس نے کہا، اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے، تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس کھلی دلیل آچکی ہے، یہ اللہ کی اونٹنی ہے جسے اللہ نے تمہارے لیے بطور نشانی بھیجی ہے، تم لوگ اسے چھوڑ دو اللہ کی زمین میں کھاتی پھرے، اور کوئی تکلیف نہ پہنچا، ورنہ تمہیں دردناک عذاب پکڑ لے گا الاعراف
74 اور یاد کرو، جب عاد کے بعد اللہ نے تمہیں اپنا خلیفہ بنایا اور زمین ٹھہرنے کی جگہ دی، اس کے میدانی حصے میں تم محل تعمیر کرتے تھے اور پہاڑوں کو کاٹ کر گھر بناتے تھے، پس تم اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو الاعراف
75 اس کی قوم کے متکبر سرداروں نے ان کمزور لوگوں سے پوچھا جو ایمان والے تھے، کیا تمہیں یقین ہے کہ واقعی صالح اللہ کے رسول ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہم تو اس چیز پر ایمان لے آئے ہیں جو دے کر وہ بھیجے گئے ہیں الاعراف
76 ان متکبروں نے کہا کہ جس پر تم ایمان لے آئے ہو ہم اس کا انکار کرتے ہیں الاعراف
77 پھر انہوں نے اونٹنی کو کاٹ ڈالا اور اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی اور کہا، اے صالح ! اگر تو واقعی رسول ہے تو وہ عذاب لے آ جس کا تو ہم سے وعدہ کرتا تھا الاعراف
78 پس انہیں زلزلہ نے آلیا جس کے نتیجہ میں سب اپنے گھروں میں اوندھے منہ گر کر مر گئے الاعراف
79 تو صالح نے ان سے منہ پھیر لیا اور کہا، اے میری قوم ! میں نے تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچا دیا ہے، اور تمہاری خیر خواہی کی ہے، لیکن تم خیر خواہوں کو پسند نہیں کرتے الاعراف
80 اور ہم نے لوط (49) کو بھیجا، تو اس نے اپنی قوم سے کہا، کیا تم ایسی برائی کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا والوں میں سے کسی نے نہیں کیا الاعراف
81 تم اپنی شہوت عورتوں کے بجائے مردوں سے پوری کرتے ہو، بلکہ تم لوگ اللہ کے حدود سے تجاوز کرنے والے ہو الاعراف
82 اور اس کی قوم کا جواب اس کے علاوہ کچھ نہ تھا کہ وہ کہنے لگے اے بستی والو ! تم لوگ انہیں اپنی بستی سے نکال دو، اس لیے کہ یہ لوگ بہت پاک بنتے ہیں الاعراف
83 پھر ہم نے اسے اور اس کے گھروالوں کو نجات دی، سوائے اس کی بیوی کے جو ہلاک ہونے والوں کے ساتھ رہ گئی الاعراف
84 اور ہم نے ان پر (پتھروں کی) بارش کردی، تو آپ دیکھ لیجئے کہ مجرموں کا انجام کیسا ہوتا ہے الاعراف
85 اور ہم نے مدین والوں کی طرف ان کے بھائی شعیب (50) کو بھیجا، اس نے کہا، اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی عبادت کرو اس کے علاوہ تمہاری کوئی معبود نہیں ہے، تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے کھلی دلیل آچکی ہے، پس تم لوگ ناپ اور تول پورا کرو، اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو، اور زمین کی اصلاح کے بعد اس میں فساد نہ پیدا کرو، اگر تم لوگ مومن ہو تو یہی تمہارے لیے بہتر ہے الاعراف
86 اور تم لوگ ہر راستہ پر مت بیٹھا کرو، تاکہ لوگوں کو (شعیب کی طرف جانے سے) ڈراؤ دھمکاؤ، اور جو اللہ پر ایمان لائے ہیں، انہیں اس کی راہ سے روکو، اور اس میں کجی پیدا کرنا چاہو، اور یاد کرو، جب تم تھوڑے تھے تو اللہ نے تمہاری تعداد زیادہ کردی، اور دیکھ لو کہ فساد پھیلانے والوں کا انجام کیسا ہوتا ہے الاعراف
87 اگر تمہاری ایک جماعت اس چیز پر ایمان لے آئی ہے جس کے ساتھ میں بھیجا گیا ہوں، اور ایک جماعت ایمان نہیں لائی ہے تو صبر کرو، یہاں تک کہ اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کردے، اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والاہے الاعراف
88 اس کی قوم کے متکبر سرداروں نے کہا، اے شعیب ! ہم تمہیں اور تمہارے ساتھ ایمان لانے والوں کو اپنی بستی سے ضرور نکال (51) دیں گے، یا یہ کہ تم لوگ ہمارے دین میں لوٹ آؤ، شعیب نے کہا کیا ہم ایسا کریں، چاہے اسے برا جانتے ہو الاعراف
89 ہم اللہ پر افترا پردازی کریں گے، اگر تمہارے دین میں لوٹ جائیں، مگر یہ کہ اللہ چاہے جو ہمارا رب ہے، ہمارا رب اپنے علم کے ذریعہ ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے، ہم نے تو صرف اللہ پر بھروسہ کیا ہے، اے ہمارے رب ! ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کے مطابق فیصلہ کردے، اور تو سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے الاعراف
90 اور اس کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا کہ اگر تم لوگوں نے شعیب کی پیروی کی، تو تم یقینا نقصان اٹھاؤ گے الاعراف
91 پس انہیں زلزلہ نے آلیا، جس کے نتیجہ میں سب اپنے گھروں میں اوندھے منہ گر کر مر گئے الاعراف
92 جن لوگوں نے شعیب کی تکذیب کی تھی، گویا کہ کبھی ان گھروں میں رہتے ہی نہ تھے، جن لوگوں نے شعیب کی تکذیب کی تھی، درحقیقت وہی لوگ خسارہ اٹھانے والے تھے الاعراف
93 تو شعیب نے ان سے منہ پھیر لیا، اور کہا، اے میری قوم ! میں نے تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچا دیا تھا، اور تمہاری خیر خواہی کی تھی، اس لیے اب کافرون کی ہلاکت پر کیسے افسوس کروں الاعراف
94 اور ہم نے جب بھی کسی بستی میں اپنا کوئی نبی بھیجا، تو اس بستی والوں کو بھوک اور مصیبت (52) میں مبتلا کیا، تاکہ اللہ کے حضور عاجزی و انکساری اختیار کریں الاعراف
95 پھر ہم نے ان کی تکلیف کو آرام سے بدل دیا، یہاں تک کہ وہ کثیر تعداد میں ہوگئے، اور کہنے لگے کہ ہمارے باپ دادوں کو بھی تکلیف اور راحت دونوں پہنچی تھی، پھر ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا، اور ان کو خبر بھی نہیں ہوئی الاعراف
96 اور اگر بستیوں والے ایمان (53) لے آتے اور تقوی کی راہ اختیار کرتے، تو ہم آسمان و زمین کی برکتیں ان پر کھل دیتے، لیکن انہوں نے رسولوں کو جھٹلایا، تو ہم نے ان کے کیے کی وجہ سے انہیں پکڑ لیا الاعراف
97 کیا بستیوں والے اپنے آپ کو اس بات سے امن میں سمجھ رہے ہیں کہ ہمارا عذاب ان پر راتوں رات آجائے جب وہ سو رہے ہوں الاعراف
98 یا کیا بستیوں والے اپنے آپ کو اس بات سے امن میں سمجھ رہے ہیں کہ ہمارا عذاب ان پر دن کے وقت آجائے جب وہ کھیل کود رہے ہوں الاعراف
99 کیا وہ اللہ کی چال سے اپنے آپ کو امن میں سمجھ رہے ہیں، اللہ کی چال سے تو خسارہ اٹھانے والے ہی اپنے آپ کو امن میں سمجھتے ہیں الاعراف
100 جو لوگ ملک والوں کے دنیا سے رخصت (54) ہونے کے بعد اس کے وارث بن جاتے ہیں، کیا یہ بات ان کی اس طرف رہنمائی نہیں کرتی کہ اگر ہم چاہتے تو ان کے گناہوں کی وجہ سے انہیں پکڑ لیتے اور ان کے دلوں پر مہر لگا دیتے، پھر وہ خیر کی کوئی بات سنتے ہی نہیں الاعراف
101 ہم آپ کو ان بستیوں کی بعض خبریں (55) سناتے ہیں، اور ان کے پاس ان کے انبیاء کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے، لیکن جن باتوں کو وہ پہلے جھٹلا چکے تھے ان پر ایمان لانے والے نہ تھے، اللہ اسی طرح کافروں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے الاعراف
102 اور ہم نے ان میں سے اکثر کو کسی بھی عہد و پیمان کا پابند نہیں پایا، اور ان میں سے اکثر کو فاسق پایا الاعراف
103 پھر ہم نے ان کے بعد موسیٰ کو اپنی نشانیاں (56) دے کر فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس بھیجا، تو انہوں نے ان نشانیوں کا انکار کردیا، پس آپ دیکھ لیجئے کہ فساد پھیلانے والوں کا انجام کیسا ہوتا ہے الاعراف
104 اور موسیٰ نے کہا (57) اے فرعون ! میں رب العالمین کا پیغامبر ہو الاعراف
105 مجھ پر یہی واجب ہے کہ اللہ کے بارے میں حق بات کے سوا کچھ نہ کہوں، میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے کھلی دلیل لے کر آیا ہوں، پس تم بنی اسرائیل کو میرے ساتھ جانے دو، الاعراف
106 فرعون نے کہا، اگر تم کوئی نشانی لے کر آئے ہو تو اسے ظاہر کرو، اگر سچے ہو الاعراف
107 موسی نے اپنی لاٹھی زمین پر ڈال دی، اور وہ ایک اژدھا بن کر ظاہر ہوگئی الاعراف
108 اور اپنا ہاتھ باہر کیا، تو وہ دیکھنے والوں کو سفید چمکتا ہوا نظر آنے لگا الاعراف
109 قوم فرعون کے سرداروں نے کہا کہ یہ تو بڑا بھاری جادوگر (58) ہے الاعراف
110 یہ تو تمہیں تمہارے ملک سے نکالنا چاہتا ہے، تو تم لوگ کیا کہتے ہو الاعراف
111 لوگوں نے (فرعون سے) کہا، ابھی اسے اور اس کے بھائی کو روک رکھئے، اور (ملک کے) تمام شہروں میں نمائندے بھیج دیجئے الاعراف
112 جو ہر ماہر جادوگر کو بلا لائیں الاعراف
113 اور جادوگر فرعون کے پاس آگئے، انہوں نے کہا کہ اگر ہم غالب آگئے تو یقینی طور پر ہمیں اس کی اجرت ملنی چاہئے الاعراف
114 فرعون نے کہا، اور تم لوگ بے شک میرے مقرب لوگوں میں داخل ہوجاؤ گے الاعراف
115 جادوگروں نے کہا، اے موسیٰ ! یا تو تم اپنا جادو (59) دکھاؤ یا ہم لوگ اپنا جادو دکھائیں الاعراف
116 موسی نے کہا، تم ہی لوگ دکھاؤ، جب انہوں نے اپنا جادو پیش کیا تو لوگوں کی آنکھوں کو مسحور کردیا اور ان کے دلوں میں رعب پیدا کردیا اور انہوں نے بڑا جادو پیش کیا تھا الاعراف
117 اور ہم نے موسیٰ کو بذریعہ وحی کہا کہ اپنی لاٹھی (60) زمین پر ڈال دو، تو وہ دیکھتے ہی دیکھتے جادوگروں کے جھوٹ کو نگل گئی الاعراف
118 پس حق ثابت ہوگیا اور جادوگروں کا عمل بے کار ہوگیا الاعراف
119 چنانچہ وہ سب وہاں مغلوب ہوگئے اور ذلت و رسوائی کا انہیں سامنا کرنا پڑا الاعراف
120 اور جادوگر سجدہ میں گر گئے الاعراف
121 انہوں نے کہا کہ ہم رب العالمین پر ایمان لے آئے الاعراف
122 جو موسیٰ اور ہارون کا رب ہے الاعراف
123 فرعون نے کہ اس کے قبل کہ میں اجازت دیتا، تم لوگ اس پر ایمان (61) لے آئے، یہ یقیناً ایک سازش ہے جو تم لوگوں نے شہر میں اس غرض سے کی ہے تاکہ اس کے رہنے والوں کو یہاں سے نکال دو، پس تم عنقریب جان لوگے کہ تمہارا انجام کیا ہوتا ہے الاعراف
124 میں یقیناً تمہارے ایک طرف کے ہاتھ (62) اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹ ڈالوں گا، پھر تم سب کو سولی پر چڑھا دوں گا الاعراف
125 انہوں نے کہا (63) بے شک ہم سب کو اپنے رب کے پاس لوٹ کر جانا ہے الاعراف
126 اور ہم سے تمہاری دشمنی کا سبب اس کے سوا اور کچھ نہیں کہ جب ہمارے پاس ہمارے رب کی نشانیاں آگئیں تو ہم ان پر ایمان (64) لے آئے، اے ہمارے رب ! تو ہمیں صبر عطا فرما، اور دنیا سے ہمیں مسلمان اٹھا الاعراف
127 اور قوم فرعون کے سرداروں نے اس سے کہا (65) کیا آپ موسیٰ اور اس کی قوم کو یونہی آزاد چھوڑ دیں گے، تاکہ زمین میں فساد پھیلائیں، اور آپ کو اور آپ کے معبودوں کو نظر انداز کردیں؟ فرعون نے کہا کہ ہم ان کے بیٹوں کو تہ تیغ کریں گے، اور ان کی عورتوں کو زندہ رہنے دیں گے، اور ہم یقینا ہر طرح ان پر قدرت رکھتے ہیں الاعراف
128 موسی نے اپنی قوم سے کہا کہ اللہ سے مدد (66) مانگو اور صبر کرو، بے شک یہ زمین اللہ کی ہے، وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کا مالک بنا دیتا ہے، اور آخرت کی کامیابی اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے ہے الاعراف
129 بنی اسرائیل نے کہا، ہمیں آپ کے آنے سے پہلے بھی تکلیف (67) دی جاتی رہی ہے، اور آپ کے آنے کے بعد بھی موسیٰ نے کہا عنقریب ہی تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کردے گا، اور زمین میں تمہیں ان کا جانشیں بنا دے گا، تاکہ دیکھے کہ تم کیسا کردار پیش کرتے ہو الاعراف
130 اور ہم نے فرعونیوں کو قحط سالی اور پھلوں کی کمی کے عذاب میں مبتلا (68) کیا تاکہ شاید نصیحت حاصل کریں الاعراف
131 پس جب انہیں کوئی اچھی چیز ملتی تو کہتے کہ ہم تو ہیں ہی اس کے حقدار، اور اگر ان کا کوئی نقصان ہوجاتا تو مومسی اور ان کے ساتھیوں سے بد شگونی لیتے حالانکہ ان کی شومئی قسمت تو اللہ کی جانب سے ہے، لیکن ان میں سے اکثر لوگ کچھ نہیں جانتے الاعراف
132 اور فرعونیوں نے کہا کہ تم چاہے جو نشانی لے آؤ، تاکہ اس کا جادو ہم پر کرو، ہم لوگ تم پر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ الاعراف
133 پس ہم نے ان پر طوفان اور ٹڈیوں اور جوؤوں اور مینڈکوں اور خون کا عذاب کھلی اور واضح نشانیوں کے طور پر بھیجا، پھر بھی انہوں نے اللہ سے تکبر کیا، اور وہ تھی ہی مجرموں کی جماعت الاعراف
134 اور جب ان لوگوں پر عذاب آگیا تو کہنے لگے، اے موسیٰ ! تمہارے رب نے تم سے جو عہد کر رکھا ہے، اس کے مطابق تم اپنے رب سے ہمارے لیے دعا کرو، اگر تو نے ہم سے یہ عذاب ٹال دیا، تو ہم تم پر ضرور ایمان لے آئیں گے اور بنی اسرائیل کو تمہارے ساتھ ضرور بھیج دیں گے الاعراف
135 پھر جب ہم نے عذاب کو ان سے ایک وقت مقر تک کے لیے ٹال دیا جہاں تک انہیں پہنچنا تھا، تو وہ وعدہ خلافی کر بیٹھھے الاعراف
136 تو ہم نے ان سے انتقام لیا، اور انہیں دریا برد (69) کردیا، اس لیے کہ وہ ہماری آیتوں کو جھٹلاتے تھے اور اس کی جانب سے یکسر غافل تھے الاعراف
137 اور ہم نے ان لوگوں کو جنہیں دنیا کمز و ناتواں سمجھتی تھی، اس زمین کے مشرق و مغرب کا مالک بنا دیا جسے ہم نے بابرکت بنایا تھا، اور بنی اسرائیل سے آپ کے رب کا اچھا وعدہ، فرعونیوں کے ظلم پر ان کے صبر کرنے کی وجہ سے پورا ہوا، اور فرعون اور اس کی قوم کے لوگ جو عمارتیں اور محلات بناتے تھے انہیں ہم نے تباہ کردیا، اور ان باغات کو بھی جنہیں وہ ٹٹیوں پر چڑھایا کرتے تے الاعراف
138 اور ہم نے بنی اسرائیل (71) کو سمندر عبور کرا دیا، تو ان کا گذر ایسے لوگوں کے پاس سے ہوا جو اپنے بتوں کی عبادت کر رہے تھے، انہوں نے کہا، اے موسیٰ جس طرح ان کے کچھ معبود ہیں، آپ ہمارے لیے بھی معبود بنا دیجئے، موسیٰ نے کہا کہ واقعی تم لوگ بالکل نادان ہو الاعراف
139 بے شک یہ لوگ جس دین پر ہیں وہ تباہ و برباد کردیا جائے گا، اور ان کا تمام کیا دھرا بے کار ہوجائے گا الاعراف
140 موسی نے کہا، کیا میں تمہارے لیے اللہ کے علاوہ کوئی اور معبود (72) ڈھونڈھ لاؤں حالانکہ اس نے تمہیں سارے جہان پر فضیلت دی ہے الاعراف
141 اور (اے بنی اسرائیل ! یاد کرو) جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی جو تمہیں بہت سخت ایذا پہنچاتے تھے، تمہارے بیٹوں کو قتل کرتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے، اور اس میں تمہارے رب کی جانب سے ایک بڑی آزمائش تھی الاعراف
142 اور ہم نے موسیٰ سے تیس رات کا وعدہ کیا اور انہیں مزید دس رات کا اضافہ کر کے پورا کیا، پس ان کے رب کا وعدہ چالیس (73) رات میں پورا ہوا، اور موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا، آپ میری قوم میں میری نیابت کیجئے اور ان کی اصلاح کرتے رہئے اور فساد پھیلانے والوں کی راہ پر نہ چلئے الاعراف
143 اور جب موسیٰ ہمارے مقرر کردہ وقت پر آئے اور ان کا رب ان سے ہم کلام (74) ہوا، تو انہوں نے کہا، اے میرے رب ! مجھے اپنا دیدار نصیب فرما، اللہ نے کہا کہ آپ مجھے نہیں دیکھ سکتے ہیں، لیکن اس پہاڑ کی طرف دیکھئے، اگر یہ اپنی جگہ پر باقی رہ جائے، تو مجھے دیکھ لیجئے گا، پس جب اس پہاڑ پر ان کے رب کی تجلی کا ظہور ہوا، تو اسے ریزہ ریزہ کردیا، اور موسیٰ غش کھا کر گر پڑے، پھر جب ہوش آیا تو کہا، اے اللہ ! تو ہر عیب سے پاک ہے، میں تیری طرف رجوع کرتا ہوں، اور میں پہلا مومن ہوں الاعراف
144 اللہ نے کہا، اے موسیٰ ! میں نے آپ کو اپنی پیغامبری اور ہم کلام ہونے کے لیے لوگوں کے مقابلہ میں چن لیا (75) پس جو میں نے آپ کو دیا ہے اسے لے لیجئے اور شکر ادا کرتے رہئے الاعراف
145 اور ہم نے تختیوں (76) میں ہر چیز کے بارے میں ضروری تعلیم و نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی، تو آپ اسے مضبوطی کے ساتھ تھام لیجئے، اور اپنی قوم کو ان اچھی باتوں پر عمل کرنے کا حکم دیجئے، میں عنقریب آپ کو فسق کرنے والوں کا انجام (77) دکھاؤں گا الاعراف
146 میں جلد ہی اپنی آیتوں میں غو و فکر کرنے سے ان لوگوں کے دلوں کو پھیر دوں گا جو زمین میں ناحق تکبر (78) کرتے ہیں، اور اگر وہ لوگ ہر ایک نشانی کو دیکھ لیں گے پھر بھی ان پر ایمان نہیں لائیں گے، اور اگر وہ ہدایت کا راستہ دیکھ لیں گے تب بھی اسے اختیار نہیں کریں گے، اور اگر گمراہی کی راہ دیکھ لیں گے تو اس پر چل پڑیں گے، یہ اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا، اور ان کی طرف سے یکسر غافل رہے الاعراف
147 اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا، ان کے اعمال ضائع (79) ہوگئے اور جو کچھ وہ دنیا میں کرتے رہے تھے اسی کی انہیں سزا دی جائے گی الاعراف
148 اور موسیٰ کی قوم نے ان کے کوہ طور پر چلے جانے بعد اپنے زیورات سے بچھڑے (80) کا جسم بنایا جس سے ایک آواز نکلتی تھی، کیا ان لوگوں نے غور نہیں کیا کہ وہ ان سے نہ باتیں کرتا ہے اور نہ ہی ان کی رہنمائی کرتا ہے، انہوں نے اسے اپنا معبود بنا لیا، اور وہ سراسر ظالم تھے الاعراف
149 اور جب وہ اپنے گناہ پر پشیمان (81) ہوئے اور انہیں معلوم ہوگیا کہ وہ تو گمراہ ہوگئے، تو کہا کہ اگر ہمارے رب نے ہم پر رحم نہ کیا اور ہمیں معاف نہ کردیا تو ہم یقیناً خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے الاعراف
150 اور جب موسیٰ اپنی قوم کی طرف غصہ کی حالت میں افسوس کرتے ہوئے واپس ہوئے، تو کہا کہ تم لوگوں نے میرے جانے کے بعد میری بڑی بری نیابت (82) کی ہے، اپنے رب کا حکم (تورات) آنے سے پہلے تم یہ حرکت کر بیٹھے، اور انہوں نے تختیوں کو ایک طرف ڈال دیا، اور اپنے بھائی کے سر کے بال پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے لگے، ان کے بھائی نے کہا، اے میرے بھائی لوگوں نے مجھے کمزور سمجھ لیا تھا، اور قریب تھا کہ مجھے قتل کردیتے، پس دشمنوں کو مجھ پر ہنسنے کو موقع نہ دو اور مجھے ظالموں میں سے نہ بناؤ الاعراف
151 موسی نے کہا کہ اے میرے رب ! مجھے اور میرے بھائی کو معاف (83) کردے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل کردے اور تو سب سے بڑا رحم کرنے والا ہے الاعراف
152 بے شک جن لوگوں نے بچھڑے کو اپنا معبود بنا لیا، انہیں عنقریب ان کے رب کا غضب (84) آ لے گا، اور دنیا کی زندگی میں وہ ذلیل ہو کر رہیں گے، اور ہم افترا پردازی کرنے والوں کو ایسی ہی سزا دیا کرتے ہیں الاعراف
153 اور جن لوگوں نے برا عمل کیا، پھر اس کے بعد توبہ (85) کرلی اور مومن بن گئے، تو آپ کا رب بے شک ان گناہوں کے بعد بڑا مغفرت کرنے والا، بڑا مہربان ہے الاعراف
154 اور جب موسیٰ کا غصہ دور ہوا تو تختیوں (86) کو اٹھا لیا، جن پر لکھی ہوئی تحریروں میں ان لوگوں کے لیے ہدایت و رحمت تھی جو اپنے رب سے ڈرتے رہتے ہیں الاعراف
155 اور موسیٰ نے اپنی قوم کے ستر آدمی ہمارے مقررہ وقت پر آنے کے لیے چن لیے پس جب زلزلہ نے انہیں اپنی زد میں لے لیا تو کہا کہ اے میرے رب ! اگر تو چاہتا تو ان سب کو اور مجھے اس کے پہلے ہی ہلاک (87) کردیا ہوتا، کیا تو ہمیں اس گناہ کی وجہ سے ہلاک کردے گا جس کا ارتکاب ہمارے ندانوں نے کیا ہے، ان کا وہ ارتکاب گناہ تیری طرف سے ایک آزمائش تھی، تو ایسی آزمائشوں کے ذریعہ جسے چاہتا ہے گمراہ کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے تو ہی ہمارا یار و مددگار ہے، پس تو ہمیں معاف کردے اور ہم پر رحم کردے، اور تو بہت ہی اچھا معاف کرنے والا ہے الاعراف
156 اور (اے میرے رب !) تو ہمارے لیے اس دنیا میں بھی بھلائی لکھ دے، اور آخرت میں بھی ہم نے تیری طرف رجوع کرلیا، اللہ نے کہا، میں اپنے عذاب (88) میں جسے چاہتا ہوں مبتلا کرتا ہوں، اور میری رحمت ہر چیز کو شامل ہے، پس میں اسے ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو تقوی (89) کی راہ اختیار کرتے ہیں اور زکاۃ دیتے ہیں اور ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں الاعراف
157 ان کے لیے جو ہمارے رسول نبی امی (90) کی اتباع کرتے ہیں جن کا ذکر وہ اپنے تورات و انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں، جو لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں۔ اور ان کے لیے پاکیزہ چیزوں کو حلال کرتے ہیں اور خبیث اور گندی چیزوں کو حرام کرتے ہیں، اور ان بارہائے گراں اور بندشوں کو ان سے ہٹاتے ہیں جن میں وہ پہلے سے جکڑے ہوئے تھے، پس جو لوگ ان پر ایمان (91) لائے ہیں، اور جنہوں نے ان کے مقام کو پہچانا ہے، اور ان کی مدد کی ہے، اور اس نور کی پیروی کی ہے جو ان پر نازل ہوا، وہی فلاح پانے والے ہیں الاعراف
158 آپ کہئے کہ اے لوگو ! میں تم سب کے لیے اس اللہ کا رسول (92) ہوں جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے، اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے وہی زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، پس تم لوگ اللہ پر اور اس کے رسول نبی امی (93) پر ایمان لے آؤ جو خود اللہ اور اس کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں، اور ان کی اتباع کرو، تاکہ تم لوگ ہدایت یافتہ بن جاؤ الاعراف
159 اور قوم موسیٰ میں کچھ لوگ (94) ایسے بھی ہیں جو دین حق پر چلتے ہیں اور اسی کے مطابق لوگوں کے درمیان انصاف کرتے ہیں الاعراف
160 اور ہم نے انہیں بارہ خاندانوں (95) میں تقسیم کر کے بارہ جماعتیں بنا دیں، اور جب موسیٰ سے اس کی قومنے پانی کا مطالبہ کیا، تو ہم نے انہیں بذریعہ وحی (96) بتایا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارئیے، چنانچہ اس سے بارہ چشمے ابل پڑے، تمام لوگوں نے اپنے اپنے گھاٹ پہچان لیے، اور ہم نے ان پر بادل کا سایہ کردیا، اور ان پر من و سلوی اتارا، اور کہا کہ ہم نے تمہیں جو اچھی چیزیں بطور روزی دی ہیں انہیں کھاؤ، اور انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا، بلکہ خود اپنے حق میں ظلم کیا الاعراف
161 اور جب ان سے کہا گیا کہ تم لوگ اس بستی میں سکونت اختیار کرلو، اور جہاں سے چاہو اس میں پیدا ہونے والی چیزوں کو کھاؤ اور کہو کہ ہمارے گناہ معاف (97) ہوں، اور دروازہ میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا، تو ہم تمہارے گناہ معاف کردیں گے، ہم نیک عمل کرنے والوں کو مزید دیتے ہیں الاعراف
162 پس ان میں سے جو لوگ ظالم تھے انہوں نے اس کے بجائے کوئی اور بات کہی جس کا انہیں حکم دیا گیا تھا، تو ہم نے ان کی زیادتیوں کی وجہ سے ان پر آسمان سے ایک عذاب بھیج دیا الاعراف
163 اور آپ ان سے اس بستی (98) کا حال پوچھئے جو سمندر کے کنارے واقع تھی، جب اس بستی کے رہنے والے ہفتہ کے دن کے بارے میں اللہ کے حدود سے تجاوز کرتے تھے، جب مچھلیاں ہفتہ کے دن اپنا سر نکالے ان کے پاس آجاتی تھیں، اور جب ہفتہ کا دن نہیں ہوتا تو مچھلیاں ان کے پاس نہیں آتی تھیں، ہم نے ایسا اس لیے کیا تاکہ ان کے گناہوں کی وجہ سے انہیں آزمائشوں میں ڈالیں الاعراف
164 اور جب ان کی ایک جماعت (99) نے کہا کہ تم ایسے لوگوں کو کیوں وعظ و نصیحت کرتے ہو جنہیں اللہ یا تو ہلاک کرنے والا ہے یا سخت عذاب دینے والا ہے؟ تو انہوں نے کہا تاکہ ہم اپنے رب کے حضور معذور سمجھے جائیں، اور ممکن ہے کہ وہ لوگ اللہ سے ڈرنے لگیں الاعراف
165 پھر جب وہ لوگ ان باتوں کو بھول گئے جن کی انہیں یاد دلائی جاتی تھی، تو ہم نے ان لوگوں کو عذاب سے بچا دیا جو لوگوں کو برائی سے روکتے تھے، اور ظالموں کو ان کے گناہوں کی وجہ سے سخت عذاب میں مبتلا کردیا الاعراف
166 پھر جب انہوں نے ان امور کے سلسلہ میں حد سے تجاوز کیا، جن سے انہیں روکا گیا تھا، تو ہم نے ان سے کہہ دیا کہ تم لوگ ذلیل بندر ہوجاؤ الاعراف
167 اور جب آپ کے رب نے خبر دے دی کہ وہ قیامت تک ان پر ایسے لوگوں کو مسلط (100) کرتا رہے گا جو انہیں سخت عذاب دیا کریں گے، بے شک آپ کا رب جلد سزا دینے والا ہے اور وہ بے شک بڑا مغفرت فرماتنے والا، نہایت مہربان ہے الاعراف
168 اور ہم نے زمین میں انہیں ٹولیوں میں بانٹ (101) دیا، ان میں کچھ نیک لوگ ہوئے، اور کچھ برے (102) اور ہم نے انہیں نعمتیں دے کے اور پریشانیوں میں مبتلا کر کے، دونوں طرح سے آزمایا، تاکہ وہ اللہ کی طرف رجوع کریں الاعراف
169 پھر ان کے بعد ایسے لوگ (103) آئے جو اللہ کی کتاب کے وارث بنتے ہی اس کے بدلے میں اس دنیا کے فائدوں کو قبول کرنے لگے، اور کہنے لگے کہ (اللہ کی طرف سے) ہمیں معاف کردیا جائے گا اور اگر پھر دوبارہ پہلے جیسا کوئی دنیاوی فائدہ انہیں پیش کیا جاتا تو اسے قبول کرلیتے، کیا اللہ کی کتاب میں ان سے یہ عہد و پیمان نہیں لیا گیا تھا کہ وہ اللہ کے بارے میں صرف حق بات کہیں گے، اور انہوں نے ان باتوں کو پڑھ بھی لیا تھا جو اس کتاب میں تھیں، اور آخرت کی زندگی ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو اللہ سے ڈرتے ہیں، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے الاعراف
170 اور جو لوگ اللہ کی کتاب پر سختی سے کار بند (104) رہتے ہیں، اور نماز قائم کرتے ہیں، تو ہم یقیناً ایسے نیک لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتے ہیں الاعراف
171 اور جب ہم نے پہاڑ (105) کو ان کے اوپر اس طرح اٹھایا کہ جیسے وہ کوئی سائبان ہو، اور انہیں گمان ہوا کہ وہ ان پر گرنے ہی والا ہے (تو ہم نے کہا) کہ ہم نے تمہیں جو کتاب دی ہے اسے پوری قوت کے ساتھ پکڑ لو، اور اس میں جو کچھ ہے اسے یاد رکھو، تاکہ تم تقوی کی راہ اختیار کرو الاعراف
172 اور جب آپ کے رب نے بنی آدم کی اولاد کو ان کی پیٹھوں (106) سے نکالا اور انہیں انہی کے بارے میں گواہ بنا کر پوچھا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں تو انہوں نے کہا، ہاں، ہم اس کی گواہی دیتے ہیں، یہ اس لیے کیا گیا کہ کہیں تم لوگ قیامت کے دن کہنے لگو کہ ہمیں تو ان باتوں کی قطعی کوئی خبر ہی نہیں تھی الاعراف
173 یا یہ کہنے لگو کہ ہمارے باپ دادوں نے اس سے پہلے شرک کیا تھا اور ہم ان کے بعد ان کی اولاد ہی تو تھے، تو کیا ہمیں ان باطل پرستوں کے اعمال کی وجہ سے ہلاک کردے گا الاعراف
174 اور ہم اپنی آیتوں کو اسی طرح کھول کر بیان کرتے ہیں، اور تاکہ وہ لوگ اللہ کی طرف رجوع کریں الاعراف
175 اور آپ انہیں اس آدمی کی خبر پڑھ کر سنا دیجئے جسے ہم نے اپنی نشانیاں دی تھیں تو وہ ان سے نکل کر باہر (107) چلا گیا، پھر شیطان اس کے پیچھے لگ گیا، پھر وہ گم گشتہ راہ لوگوں میں سے ہوگیا الاعراف
176 اور اگر ہم چاہتے تو اسے اس کی وجہ سے رفعت و بلندی عطا کرتے، لیکن وہ پستی میں گرتا چلا گیا اور اپنی خواہش نفس کا فرمانبردار ہوگیا، پس اس کی مثال کتے کی سی ہے، اگر تم اس پر کچھ بوجھ ڈال دو گے تو ہانپے گا، یا اگر اسے اس کے حال پر چھوڑ دو گے تب بھی ہانپے گا، یہ ان کی مثال ہے جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا، پس آپ ان لوگوں کو یہ قصے سناتے رہئے، شاید کہ وہ غور کریں الاعراف
177 بہت ہی بد صفت ہیں وہ لوگ جنہوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی، اور وہ اپنے آپ ظلم کرنے والے تھے الاعراف
178 جسے اللہ ہدایت (108) دے وہی سیدھی راہ پر چلنے والا ہوتا ہے، اور جسے گمراہ کردے وہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہوتے ہیں الاعراف
179 اور ہم نے بہت سے جنوں اور انسانوں کو جہنم کے لیے پیدا (109) کیا ہے، ان کے دل ایسے ہیں جن سے سمجھتے نہیں، اور ان کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے دیکھتے نہیں، اور ان کے کان ایسے ہیں جن سے سنتے نہیں، وہ بہائم کے مانند ہیں، بلکہ ان سے بھی زیادہ گم گشتہ راہ ہیں، یہی لوگ درحقیقت بے خبر ہیں الاعراف
180 اور اللہ کے بہت ہی اچھے نام ہیں، پس تم لوگ اسے انہی ناموں کے ذریعہ پکارو (110) اور ان لوگوں سے برطرف ہوجاؤ جو اس کے ناموں کو بگاڑتے ہی (اس کے غلط معنی بیان کرتے ہیں) اور انہیں عنقریب ان کے کیے کی سزا دی جائے گی الاعراف
181 اور جنہیں ہم نے پیدا کیا ہے ان میں سے ایک جماعت (111) ایسی ہے جو دین حق پر چلتی ہے اور اسی کے مطابق فیصلہ کرتی ہے الاعراف
182 اور جو لوگ ہماری آیتوں کی تکذیب (112) کرتے ہیں، ہم انہیں ہلاکت تک اس طرح پہنچا دیتے ہیں کہ انہیں خبر بھی نہیں ہوتی الاعراف
183 اور میں انہیں ڈھیل (113) دیتا ہوں بے شک میری تدبیر بہت ہی مضبوط ہوتی ہے الاعراف
184 کیا وہ غور و فکر نہیں کرتے ہیں کہ وہ آدمی جو ان کے ساتھ ہے مجنون (114) نہیں ہے، وہ تو محض صاف صاف ڈرانے والا ہے الاعراف
185 کیا انہوں نے آسمانوں اور زمین کی تدبیر سلطنت اور اللہ کی دیگر تمام مخلوقات پر غور (115) نہیں کیا، اور اس بات پر کہ شاید ان کی موت کا وقت قریب آگیا ہو، تو اب اس قرآن کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے الاعراف
186 اللہ جسے گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت (116) نہیں دے سکتا، اور وہ انہیں ان کی سرکشی میں بھٹکتا چھوڑ دیتا ہے الاعراف
187 لوگ آپ سے قیامت (117) کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ وہ کب واقع ہوگی، آپ کہہ دیجئے کہ اس کا علم تو صرف میرے رب کو ہے، اسے اس کے وقت مقرر پر اللہ کے علاوہ کوئی ظاہر نہیں کرے گا، وہ آسمانوں اور زمین کی ایک بھاری بات ہے، وہ تمہارے سامنے اچانک آجائے گی، لوگ آپ سے اس طرح پوچھتے ہیں کہ جیسے آپ ہر دم اس کی کرید میں لگے ہوئے ہیں، آپ کہئے کہ اس کا علم صرف اللہ کو ہے، لیکن اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں الاعراف
188 آپ کہئے کہ میں تو اپنے نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں، سوائے اس کے جو اللہ چاہے، اور اگر میں غیب (118) کا علم رکھتا تو بہت ساری بھلائیاں اکٹھا کرلیتا، اور مجھے کوئی تکلیف نہیں پہنچتی، میں تو صرف ایمان والوں کو جہنم سے ڈرانے والا اور جنت کی خوشخبری دینے والا ہوں الاعراف
189 اسی نے تم سب کو ایک جان سے پیدا (119) کیا ہے، اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا کیا تاکہ اس کے پاس آرام کرے، پس جب اس نے اس کے ساتھ مباشرت کی، تو اسے ہلکا سا حمل قرار پا گیا جس کے ساتھ چلتی پھرتی رہی، پھر جب وہ بھاری ہوگئی تو دونوں نے اپنے رب اللہ سے دعا کی کہ اگر تو نے ہمیں تندرست بچہ دیا تو ہم یقینا تیرے شکر گذار بندوں میں سے ہوں گے الاعراف
190 پس جب اللہ نے ان دونوں کو ایک تندرست بچہ دیا، تو اللہ نے انہیں جو دیا اس میں اللہ کا دوسروں کو شریک بنانے لگے، اللہ ان کے شرکیہ اعمال سے برتر و بالا ہے الاعراف
191 کیا وہ اللہ کا شریک اپنے ان معبودوں کو بناتے ہیں جو کوئی چیز پیدا (120) نہیں کرتے ہیں بلکہ وہ خود اللہ کی مخلوق ہیں الاعراف
192 اور نہ وہ اپنی عبادت کرنے والوں کی مدد (121) کرسکتے ہیں اور نہ خود اپنی مدد کرسکتے ہیں الاعراف
193 اور اگر تم انہیں راہ راست (122) کی طرف بلاؤ گے تو تمہاری پیروی نہیں کریں گے، تم انہیں بلاؤ یا چپ رہو، دونوں ہی بات تمہارے لیے برابر ہے الاعراف
194 بے شک اللہ کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو، وہ تم ہی جیسے اللہ کے بندے ہیں، تو تم انہیں پکارو، اور اگر تم سچے ہو تو انہیں تمہاری پکار کا جواب دینا چاہئے الاعراف
195 کیا ان کے پاؤں (123) ہیں جن سے وہ چلتے ہیں، یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے وہ چھوتے ہیں، یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے ہیں، یا ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے ہیں؟ آپ کہئے کہ تم اپنے معبودوں (124) کو بلا لو پھر میرے خلاف مل کر سازش کرو، اور مجھے مہلت بھی نہ دو الاعراف
196 بے شک میرا یار و مددگار (125) وہ اللہ ہے جس نے قرآن نازل کیا ہے، اور وہ نیک لوگوں کا ہمیشہ ہی یار و مددگار ہوتا ہے الاعراف
197 اور جنہیں تم اس کے سوا پکارتے ہو وہ تمہاری مدد (126) نہیں کرسکتے ہیں اور نہ اپنی آپ مدد کرسکتے ہیں الاعراف
198 اور اگر آپ انہیں راہ راست (127) کی طرف بلائیں گے تو وہ نہیں سنیں گے، اور آپ کو ایسا لگتا ہے کہ گویا وہ آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں، حالانکہ وہ بصارت سے محروم ہیں الاعراف
199 آپ عفو و درگذر کو اختیار (128) کیجئے اور بھلائی کا حکم دیجئے اور نادانوں سے اعراض کیجیے الاعراف
200 اور اگر کوئی شیطانی وسوسہ آپ کو اکسائے تو اللہ کے ذریعہ پناہ (129) مانگئے، بے شک وہ سب سے بڑا سننے والا، سب سے زیادہ جاننے والا ہے الاعراف
201 بے شک اللہ سے ڈرنے والوں کو جب شیطان کی طرف سے کوئی وسوسہ لاحق ہوتا ہے، تو وہ اللہ کو یاد (130) کرنے لگتے ہیں، پھر وہ اچانک بصیرت والے بن جاتے ہیں الاعراف
202 اور کافروں کے (شیطان) بھائی انہیں کھینچ کر گمراہی (131) میں پہنچا دیتے ہیں، اور اس بارے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ہیں الاعراف
203 اور جب آپ ان کی مانگ کے مطابق کوئی نشانی (132) نہیں لاتے ہیں تو وہ (بطور استہزاء) کہتے ہیں کہ اسے تم نے خود کیوں نہیں گھڑ لیا، آپ کہئے کہ میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے رب کی طرف سے بطور وحی مجھ پر نازل ہوتا ہے، یہ قرآن آپ کے رب کی جانب سے بصیرتوں کا خزانہ ہے، اور ایمان والوں کے لیے ہدایت اور رحمت کا ذریعہ ہے الاعراف
204 اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے غور سے (133) سنو اور خاموش رہو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے الاعراف
205 اور آپ اپنے رب کو صبح و شام عاجزی کے ساتھ اور ڈرتے ہوئے اور بغیر اونچی آواز کے اپنے دل میں یاد (134) کیجئے اور غافلوں میں سے نہ ہوجائیے الاعراف
206 بے شک جو (فرشتے) آپ کے رب کے پاس ہیں، وہ اس کی عبادت سے تکبر کی وجہ سے انکار نہیں کرتے ہیں، اور اس کی پاکی (135) بیان کرتے ہیں، اور اس کے لیے سجدہ کرتے رہتے ہیں الاعراف
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الانفال
1 لوگ آپ سے اموال غنیمت (1) کے بارے میں پوچھتے ہیں، آپ کہئے کہ اموال غنیمت اللہ اور رسول کے لیے ہیں، پس تم لوگ اللہ سے ڈرو، اور اپنے آپس کے تعلقات کو ٹھیک رکھو، اور اگر اہل ایمان ہو تو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو الانفال
2 بے شک مومن وہی لوگ (2) ہیں کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر آتا ہے تو ان کے دل پر خوف طاری ہوجاتا ہے، اور جب ان کے سامنے اس کی آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہ ان کا ایمان بڑھا دیتی ہیں اور وہ (مومنین) صرف اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں الانفال
3 جو نماز قائم کرتے ہیں، اور ہم نے انہیں جو روزی دی ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں الانفال
4 وہی لوگ حقیقی مومن ہیں، انہیں ان کے رب کے پاس بلند مقامات ملیں گے اور اس کی مغفرت اور باعزت روزی ملے گی الانفال
5 (جس طرح تقسیم غنائم کا معاملہ اللہ اور رسول کے حوالے کردینا ہی بہتر رہا، اگرچہ بعض مسلمانوں نے اس میں اختلاف کیا تھا) اسی طرح آپ کے رب نے آپ کو اسلام اور مسلمانوں کی مصلحت کے پیش نظر آپ کے گھر سے نکالا (3) اگرچہ مسلمانوں کی ایک جماعت اسے بار گراں سمجھ رہی تھی الانفال
6 وہ لوگ حق (اللہ کا وعدہ کہ وہ تجارتی قافلہ اور لشکر قریش دونوں میں سے ایک پر مسلمانوں کو غلبہ دے گا) واضح ہوجانے کے بعد بھی آپ سے جھگڑ رہے تھے، جیسے کہ انہیں موت کی طرف ہانک کرلے جایا جا رہا ہو، اور وہ اسے اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہوں الانفال
7 اور جب اللہ نے تم سے وعدہ کیا تھا کہ دونوں (تجارتی قافلہ اور لشکر قریش) جماعتوں میں سے ایک تمہارے قبضہ میں آجائے گی، اور تم چاہتے تھے کہ تمہارے ہاتھ وہ جماعت آجائے جس سے تمہیں کانٹا نہ چبھے، اور اللہ چاہتا (4) تھا کہ اپنے احکام کے ذریعہ دین حق کو راسخ کردے اور کافروں کی جڑ کاٹ کر رکھ دے الانفال
8 تاکہ حق (5) کو غالب اور باطل کو نیست و نابود کردے، اگرچہ مجرمین ایسا نہیں چاہتے ہیں الانفال
9 جب تم لوگ اپنے رب سے فریاد (6) کر رہے تھے، تو اس نے تمہاری سن لی اور کہا کہ میں ایک ہزار فرشتوں کے ذریعہ تمہاری مدد کروں گا جو یکے بعد دیگرے اترتے رہیں گے الانفال
10 اور اللہ نے ملائکہ کو محض تمہاری خوشی کے لیے بھیجا تھا، اور تاکہ اس سے تمہارے دلوں کو اطمینان ملے، ورنہ فتح و نصرت تو صرف اللہ کی جانب سے ہوتی ہے، بے شک اللہ زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے الانفال
11 جب اس نے اپنی طرف سے امن و سکون کے طور پر تم پر نیند (7) طاری کردی، اور آسمان سے بارش بھیج دی تاکہ اس کے ذریعہ تمہیں پاک کرے اور شیطانی وسوسہ کو تمہارے دلوں سے دور کردے، اور تاکہ تمہیں دلجمعی عطا فرمائے اور ثبات قدمی دے الانفال
12 جب آپ کے رب نے فرشتوں کو بذریعہ وحی بتایا کہ میں تمہارے ساتھ (8) ہوں، تو تم اہل ایمان کو ثابت قدم رکھو، میں عنقریب کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دوں گا پس تم لوگ ان کی گردنوں اور ان کے ہر ہر جوڑ پر کاری ضرب لگاؤ الانفال
13 یہ سزا انہیں اس لیے دی گئی کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت (9) کی، اور جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتا ہے تو بے شک اللہ کا عذاب بڑا سخت ہوتا ہے الانفال
14 یہ دنیاوی سزا ہے جسے تم چکھو، اور کافروں کے لیے یقیناً جہنم کا عذاب ہے الانفال
15 اے ایمان والو ! جب تم میدانِ کارزار میں کافروں کے مقابلہ میں آجاؤ، تو ان کی طرف پیٹھ کر کے نہ بھاگو (10) الانفال
16 اور جو شخص اس دن دشمن کو پیٹھ دے گا سوائے اس کے کہ اس میں کوئی جنگی چال ہو، یا لشکر اسلام کی کسی جماعت سے مل جانا مقصود ہو وہ اللہ کے غضب کا مستحق ہوگا، اور اس کا ٹھکانا جہنم ہوگا، اور وہ بہت ہی بری جگہ ہوگی الانفال
17 پس تم لوگوں نے انہیں قتل نہیں کیا، بلکہ اللہ نے انہیں قتل کیا (اور اے میرے رسول !) آپ نے ان کی طرف مٹی نہیں پھینکی (11) بلکہ اللہ نے پھینکی تھی اور تاکہ اللہ مومنوں کو اپنی طرف سے اچھا انعام دے، بے شک اللہ خوب سننے والا، خوب جاننے والا ہے الانفال
18 یہ (نصرت و غنیمت اور اجر و ثواب تو تمہیں ملا ہی) اور دوسرا مقصود یہ تھا کہ اللہ یقیناً کافروں کی چال (12) کو کمزور کرنے والا تھا الانفال
19 (اے کفار قریش !) اگر تم (دونوں میں سے ایک جماعت کے لیے) فتح چاہتے تھے، تو (لو دیکھو) فتح تمہارے سامنے آگئی، اور اگر تم اپنی سرکشی سے باز آجاؤ گے، تو اسی میں تمہارے لیے بہتری ہوگی، اور اگر تم دوبارہ مسلمانوں سے جنگ (13) کروگے تو ہم دوبارہ ان کی مدد کریں گے، اور تمہارا جتھہ تمہیں کچھ بھی کام نہ آئے گا، چاہے ان کی تعداد زیادہ ہی کیوں نہ ہو، اور بے شک اللہ مومنوں کے ساتھ ہوتا ہے الانفال
20 اے ایمان والو ! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اور رسول کے حکم کو سن کر اس سے روگردانی نہ کرو الانفال
21 اور تم ان لوگوں کی طرح نہ بن جاؤ جو کہتے ہیں کہ ہم نے سن (14) لیا، حالانکہ وہ نہیں سنتے ہیں الانفال
22 بے شک اللہ کے نزدیک سب سے بدتر جانور (15) وہ بہرے اور گونگے لوگ ہیں جو عقل سے بے بہرہ ہیں الانفال
23 اور اگر اللہ جانتا کہ ان میں کوئی بھلائی (16) ہے، تو انہیں ضرور سناتا، اور اگر انہٰیں سنا بھی دیتا تو وہ منہ پھیر کر بھاگ کھڑے ہوتے الانفال
24 اے ایمان والو ! جب اللہ اور اس کے رسول تمہیں ایسے کام کی طرف بلائیں جو تمہارے لیے زندگی (17) کے مترادف ہو، تو ان کی پکار پر لبیک کہو، اور جان لوگو کہ اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان حائل (18) ہوتا ہے، اور تم لوگ بے شک اسی کے حضور جمع کیے جاؤ گے الانفال
25 اور تم لوگ ایسے فتنہ سے بچتے رہو جس کا اثر تم میں سے صرف ظالموں تک ہی محدود (19) نہیں رہے گا، اور جان لو کہ اللہ کا عذاب بڑا سخت ہوتا ہے الانفال
26 اور یاد کرو جب تم تھوڑے (20) اور زمین میں کمزور سمجھے جاتے تھے اور ڈرتے تھے کہ کہیں لوگ تمہیں اچک لیں گے، تو اللہ نے تمہیں پناہ دی، اور اپنی خصوصی مدد کے ذریعہ تمہیں قوت پہنچائی اور پاکیزہ اور حلال چیزیں کھانے کے لیے دیں، تاکہ تم شکر گذار بنو الانفال
27 اے ایمان والو ! اللہ اور رسول کے ساتھ خیانت (21) نہ کرو، اور جانتے ہوئے تمہارے پاس موجود امانتوں میں خیانت نہ کرو الانفال
28 اور جان لو کہ تمہاری دولت اور تمہاری اولاد ایک آزمائش (22) ہے، اور بے شک اللہ کے پاس اجر عظیم ہے الانفال
29 اے ایمان والو ! اگر تم اللہ سے ڈرو گے (23) تو وہ تمہیں نور بصیرت عطا کرے گا اور تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور تمہیں معاف کردے گا، اور اللہ عظیم فضل والا ہے الانفال
30 اور جب کفار قریش آپ کے خلاف سازش (24) کر رہے تھے تاکہ آپ کو قید میں ڈال دیں، یا آپ کو قتل کردیں یا آپ کو شہر بدر کردیں، اور ادھر وہ سازش کر رہے تھے، اور ادھر اللہ اپنی تدبیر کر رہا تھا، اور اللہ سب سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے الانفال
31 اور جب ان کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے، تو کہتے ہیں کہ ہم نے سن لیا، اگر ہم چاہیں تو اس جیسا ہم بھی کہہ لیں (25) یہ تو صرف گذشتہ قوموں کی کہانیاں ہیں الانفال
32 اور جب انہوں نے کہا، اے اللہ ! اگر یہ قرآن تیری برحق کتاب ہے، تو ہم پر آسمان سے پتھروں (26) کی بارش کردے، یا ہم کوئی اور دردناک عذاب بھیج دے الانفال
33 اور جب تک آپ ان کے درمیان رہیں گے اللہ انہیں عذاب (27) نہیں دے گا اور جب تک وہ مغفرت کی دعا کرتے رہیں گے، اللہ انہیں عذاب نہیں دے گا الانفال
34 اور اللہ انہیں عذاب (28) کیوں نہیں دے گا، اور حال یہ ہے کہ وہ لوگوں کو مسجد حرام سے روکتے ہیں، جبکہ وہ اس کے متولی نہیں ہیں، اس کی ولایت کے حقدار تو صرف متقی لوگ ہیں، لیکن ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں الانفال
35 اور بیت اللہ کے پاس ان کی نماز اس کے سوا کچھ نہ تھی کہ وہ سیٹیاں اور تالیاں بجاتے تھے۔ پس تم اپنے کفر کی وجہ سے عذاب اٹھاؤ الانفال
36 بے شک اہل کفر اپنی دولت (30) اس لیے خرچ کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو اللہ کے راستہ سے روک دیں، پس وہ اسے خرچ کریں گے، پھر وہ ان کی حسرت کا سبب بن جائے گی، پھر وہ مغلوب بن جائیں گے، اور اہل کفر جہنم کے پاس جمع کیے جائیں گے الانفال
37 تاکہ اللہ خبیث کو طیب سے الگ (31) کردے، اور خبیثوں کو ایک دوسرے پر کر کے ان سب کا ایک ڈھیر لگا دے پھر انہیں جہنم کے سپرد کردے، وہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہیں الانفال
38 آپ اہل کفر سے کہہ دیجئے کہ اگر وہ اپنی سرکشی (32) سے باز آجائیں گے تو ان کے پچھلے گناہوں کو معاف کردیا جائے گا، اور اگر دوبارہ سرکشی کریں گے تو گذشتہ قوموں کا طریقہ گذر چکا ہے الانفال
39 اور (مسلمانو !) تم کافروں سے جنگ کرو یہاں تک کہ فتنہ (33) کا سدباب ہوجائے اور مکمل اطاعت و بندگی اللہ کے لیے ہوجائے، پس اگر وہ لوگ باز آجائیں تو بے شک اللہ ان کے کرتوتوں کو خوب دیکھ رہا ہے الانفال
40 اور اگر روگردانی (34) کریں تو جان لو کہ بے شک تمہارا مولی اللہ ہے، اور وہ بڑا ہی اچھا مولیٰ اور بڑا ہی اچھا مددگار ہے الانفال
41 اور جان لو کہ تمہیں جو کچھ بھی مال غنیمت (35) ہاتھ آئے گا، اس کا پانچواں حصہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے اور (رسول کے) رشتہ داروں، اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہوگا، اگر تمہارا ایمان (36) اللہ اور اس نصرت و تائید پر ہے جو ہم نے اپنے بندے پر اس دن اتارا تھا جب حق باطل سے جدا ہوگیا، جب دونوں فوجوں کی مڈ بھیڑ ہوگئی، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے الانفال
42 جب تم لوگ (وادی بدر کے مدینہ سے) قریبی کنارے پر تھے، اور وہ لوگ دور والے کنارے پر، اور تجاری قافلہ (ساحل سمندر کی طرف) تم سے نیچے، اور اگر تم دونوں جماعتوں نے پہلے جنگ کا ایک وقت مقرر کیا ہوتا تو وعدہ خلافی کرجاتے، لیکن ایسا اس لیے ہوا تاکہ اللہ ایک معاملے کا فیصلہ (37) کردے جسے بہر حال ہونا تھا تاکہ جو ہلاک ہو وہ روشن دلیل آجانے کے بعد ہلاک ہو، اور جو زندہ رہے وہ روشن دلیل دیکھ لینے کے بعد زندہ رہے، اور بے شک اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے الانفال
43 جب اللہ تعالیٰ نے آپ کو خواب میں انہیں کم دکھایا (38) اور اگر آپ کو انہیں زیادہ دکھا دیتا تو تم میں بزدلی آجاتی اور جنگ کے معاملے میں تم آپس میں اختلاف کر بیٹھتے، لیکن اللہ تعالیٰ نے بچا لیا وہ بے شک سینوں کی پوشیدہ باتوں کو جاننے والا ہے الانفال
44 اور جب تمہاری مڈبھیڑ ہوگئی تو اللہ نے تمہاری آنکھوں میں انہیں کم دکھایا، اور ان کی آنکھوں میں تمہیں کم دکھایا تاکہ اللہ ایک معاملے کا فیصلہ کردے جسے بہرحال ہونا تھا، اور تمام معاملات اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں الانفال
45 اے ایمان والو ! جب دشمن کے کسی لشکر سے تمہاری مڈبھیڑ (39) ہو تو ثبات قدمی سے کام لو، اور اللہ کو خوب یاد کرو، تاکہ تم کامیاب رہو الانفال
46 اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اور آپس میں اختلاف نہ کرو، ورنہ تم میں بزدلی آجائے گی اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی، اور صبر سے کام لو، بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے الانفال
47 اور تم لوگ ان کے مانند نہ ہوجاؤ جو اپنے گھروں سے اتراتے ہوئے اور لوگوں کے سامنے ریاکاری کرتے ہوئے نکلے، اور ان کا حال یہ تھا کہ وہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے منع کرتے تھے، اور اللہ ان کے کارناموں سے پوری طرح واقف ہے الانفال
48 اور جب شیطان نے ان کے اعمال کو ان کے لیے خوشنما (40) بنا دیا اور کہا کہ آج کوئی تم پر غالب نہیں آئے گا، اور میں تمہارا مددگار ہوں، پس جب دونوں فوجیں ایک دوسرے کے سامنے آگئیں تو وہ الٹے پاؤں بھاگ کھڑا ہوا اور کہا کہ میرا تم سے کوئی تعلق نہیں، میں وہ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے ہو مجھے اللہ کا ڈر لگ رہا ہے، اور اللہ کا عذاب بہت ہی سخت ہوتا ہے الانفال
49 جب منافقین اور ان لوگوں نے جن کے دلوں میں کفر کی بیماری تھی، کہا کہ ان (مسلمانوں) کو ان کے دین نے دھوکہ (41) میں ڈال دیا ہے، اور جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے تو بے شک اللہ بڑا زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے الانفال
50 اور اگر آپ وہ منظر دیکھ لیں تو تعجب کریں جب فرشتے کافروں (42) کی روح نکالتے ہیں، ان کے چہروں اور ان کی پیٹھوں پر ضربیں لگاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اب چکھو آگ کا عذاب الانفال
51 یہ ان اعمال کی سزا ہے جو تم نے ماضی میں کیا تھا اور بے شک اللہ اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا الانفال
52 ان کفار قریش کا حال (43) فرعونیوں اور ان لوگوں جیسا ہوا جو ان سے بھی پہلے تھے کہ انہوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا تو اللہ نے ان گناہوں کی وجہ سے انہیں پکڑ لیا، بے شک اللہ زبردست قوت والا، سخت عذاب دینے والا ہے الانفال
53 یہ اس لیے ہوا کہ اللہ جب کسی قوم کو کوئی نعمت دیتا ہے تو اسے اس وقت تک نہیں چھینتا جب تک وہ اپنی دینی حالت (44) نہیں بدل لیتی، اور بے شک اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے الانفال
54 ان کا حال فرعونیوں اور ان جیسا ہوا جو ان سے بھی پہلے تھے کہ انہوں نے اپنے رب کی آیتوں کو جھٹلایا تو ہم نے ان کے گناہوں کی وجہ سے انہٰں ہلاک (45) کردیا، اور فرعونیوں کو ڈبودیا اور وہ تمام ظالم قومیں تھیں الانفال
55 بے شک اللہ کے نزدیک بدترین جانور (46) کفار ہیں، اسی لیے وہ ایمان نہیں لاتے ہیں الانفال
56 جن کے ساتھ آپ نے کئی بار معاہدہ کیا اور وہ ہر بار معاہدہ توڑتے رہے ہیں، اور وہ اللہ سے نہیں ڈرتے ہیں الانفال
57 پس اگر آپ جنگ میں ان پر غالب (47) آجائیں تو انہیں قتل کر کے ان دشمنوں کو تتر بتر کردیجئے جو ان کے پیچھے موجود ہیں، شاید کہ وہ نصیحت حاصل کریں الانفال
58 اور اگر آپ کو کسی قوم کی جانب سے خیانت (48) کا ڈر ہوجائے، تو اس کا معاہدہ لوٹا کر معاملہ برابر کرلیجئے، بے شک اللہ خیانت کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ہے الانفال
59 اور اہل کفر یہ نہ سمجھیں کہ وہ اللہ کی رسائی سے باہر نکل (49) گئے ہیں، وہ اللہ کو کبھی بھی عاجز نہیں بنا سکتے ہیں الانفال
60 اور کافروں کے مقابلے کے لیے ہر ممکن طاقت اور فوجی گھوڑوں کو تیار کرو (50) جن کے ذریعہ تم اللہ کے دشمنوں اور اپنے دشمنوں کو مرعوب کروگے اور دوسرے دشمنوں کو بھی جو ان کے علوہ ہیں، جنہیں تم نہیں جانتے ہو انہیں اللہ جانتا ہے، اور تم اللہ کی راہ میں جو بھی خرچ کروگے وہ تمہیں پورا کا پورا دیا جائے گا اور تم پر ظلم نہیں ہوگا الانفال
61 اور اگر وہ صلح (51) کی طرف مائل ہوں تو آپ بھی اس کی طرف مائل ہوجائیے، اور اللہ پر بھروسہ کیجئے، بے شک وہ بڑا سننے والا، خوب جاننے والا ہے الانفال
62 اور اگر وہ آپ کو دھوکہ (52) دینا چاہیں گے تو اللہ آپ کے لیے کافی ہوگا، اسی نے اپنی خصوصی مدد اور مومنوں کے ذریعہ آپ کو قوت پہنچائی الانفال
63 اور مومنوں کے دلوں کو جوڑا (53) اگر آپ دنیا کی تمام چیزیں خرچ کر ڈالتے، تو ان کے دلوں کو نہ جوڑ پاتے، لیکن اللہ نے ان میں محبت پیدا کردی، وہ بے شک زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے الانفال
64 اے میرے نبی ! الہ آپ کے لیے کافی ہے، اور ان مومنوں کے لیے (54) جنہوں نے آپ کی پیروی کی ہے الانفال
65 اے میرے نبی ! آپ مومنوں کو کافروں سے جنگ پر اکسائیے (55) اگر تمہارے بیس صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے، اور اگر تمہارے سو ہوں گے تو ایک ہزار کافروں پر غالب آجائیں گے، اس لییے کہ وہ بے سمجھ لوگ ہیں (جذبہ جہاد کی طاقت کا اندازہ ہی نہیں کرسکتے ہیں) الانفال
66 اب اللہ نے تمہارا بوجھ ہلکا کردیا، اور جان گیا کہ تم میں کمزوری ہے، پس اگر تمہارے سو صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آجائیں گے، اور اگر تمہارے ہزار ہوں گے تو اللہ کی توفیق سے دو ہزار پر غالب آجائیں گے، اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے الانفال
67 نبی کے لیے مناسب نہ تھا کہ ان کے پاس قیدی ہوتے قبل اس کے کہ وہ زمین میں کافروں کا خوب قتل (56) کرلیتے تم لوگ دنیاوی فائدہ چاہتے تھے، اور اللہ تمہارے لیے آخرت کی بھلائی چاہتا تھا، اور اللہ زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے الانفال
68 اگر اللہ کی طرف سے ایک بات پہلے سے نوشتہ (57) نہ ہوتی، تو تم نے جو مال قیدیوں سے لیا ہے اس کے سبب سے ایک بڑا عذاب تمہیں آلیتا الانفال
69 پس غنائم (58) میں سے حلال اور طیب کو کھاؤ، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، نہایت مہربان ہے الانفال
70 اے نبی ! آپ کے ہاتھ میں جو قیدی (59) ہیں ان سے کہہ دیجئے کہ اگر اللہ جان لے گا کہ تمہارے دلوں میں ایمان داخل ہوگیا، ہے تو تمہیں اس سے اچھا (60) دے گا جو تم سے بطور فدیہ لیا گیا ہے، اور تمہیں معاف کردے گا، اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے الانفال
71 اور اگر وہ لوگ آپ کے ساتھ خیانت (61) کرنا چاہیں گے، تو وہ اس کے پہلے اللہ کے ساتھ خیانت کرچکے ہیں جس کی وجہ سے اس نے مومنوں کو ان پر مسلط کردیا تھا، اور اللہ بڑا علم والا، بڑی حکمتوں والا ہے الانفال
72 بے شک جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے ہجرت (62) کی اور اپنے مال و دولت اور جانوں کے ذریعہ اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جن لوگوں نے انہیں پناہ دیا اور ان کی مدد کی وہی لوگ ایک دوسرے کے یار و مددگار ہیں، اور جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے ہجرت نہیں کی، ایسے لوگوں سے تمہاری کوئی دوستی نہیں ہونی چاہئے یہاں تک کہ وہ ہجرت کرجائیں اور اگر وہ تم سے دین کے کام میں مدد مانگیں تو تم پر ان کی مدد کرنی واجب ہے، سوائے کسی ایسی قوم کے خلاف جن کے اور تمہارے درمیان کوئی معاہدہ ہو، اور اللہ تمہارے کارناموں کو اچھی طرح دیکھ رہا ہے الانفال
73 اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے بعض، بعض کے دوست (63) ہیں، اگر تم ایسا نہیں کرو گے (64) (یعنی مسلمانوں سے دوستی اور کافروں سے ترک تعلقات) تو زمین میں فتنہ اور بہت بڑا فساد برپا ہوجائے گا الانفال
74 اور جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد (65) کیا اور جن لوگوں نے انہیں پناہ دیا اور ان کی مدد کی، وہی لوگ حقیقی مومن ہیں، ان کے لیے اللہ کی مغفرت اور باعزت روزی ہے الانفال
75 اور جو لوگ ان کے بعد ایمان (66) لے آئے اور انہوں نے ہجرت کی اور تمہارے ساتھ مل کر جہاد کیا وہ تم میں سے ہیں، اور اللہ کی کتاب میں رشتہ دار (67) لوگ ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں، بے شک اللہ کے پاس ہر چیز کا علم ہے الانفال
1 یہ اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے ان مشرکوں کے حق میں جن کے ساتھ تمہارا معاہدہ تھا، اب ہر عہد و پیمان کو ختم کرنے کا اعلان (1) ہے التوبہ
2 پس (اے مشرکو !) اس ملک میں چار ماہ (2) تک چل پھر لو، اور جان لو کہ تم لوگ اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے ہو اور بے شک اللہ کافروں کو رسوا کرنے والا ہے التوبہ
3 اور اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے لوگوں کے سامنے حج کے بڑے دن میں اعلان (3) کیا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کا مشرکوں سے اب کوئی تعلق نہیں رہا، پس اگر تم لوگ توبہ کرلوگے تو تمہارے لیے بہتر رہے گا، اور اگر تم نے اسلام سے روگردانی کی تو جان لو کہ تم اللہ کو کسی حال میں عاجز نہیں بنا سکتے ہو، اور کافروں کو دردناک عذاب کی خوشخبری دے دیجئے التوبہ
4 ہاں مگر وہ مشرکین جن کے ساتھ تمہارا معاہدہ ہے، اور انہوں نے تمہارے ساتھ کوئی کمی نہیں کی ہے اور تمہارے خلاف کسی کی مدد بھی نہیں کی ہے، تو تم ان کے ساتھ کیے گئے معاہدہ کی مقررہ مدت پوری (4) کرو، بے شک اللہ تقوی والوں کو پسند کرتا ہے التوبہ
5 پس جب امن کے چار مہینے (5) گذر جائیں تو مشرکین کو جہاں پاؤ قتل کرو، اور انہیں گرفتار کرلو اور انہیں گھیر لو، اور ہر گھات میں لگنے کی جگہ پر ان کی تاک میں بیٹھے رہو، پس اگر وہ توبہ (6) کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکاۃ دیں تو ان کا راستہ چھوڑ دو، بے شک اللہ بڑا معاف کرنے والا، نہایت مہربان ہے التوبہ
6 اور اگر مشرکوں میں سے کوئی آپ سے پناہ (7) مانگے تو اسے پناہ دیجئے، تاکہ وہ اللہ کا کلام سنے، پھر اسے اس کے جائے امان تک پہنچا دیجئے، اس لیے کہ وہ (اسلام کا) کچھ بھی علم نہیں رکھتے ہیں التوبہ
7 مشرکوں کا اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کیسے کوئی عہد و پیمان (8) ہوسکتا ہے، ہاں، مگر جن کے ساتھ مسجد حرام کے قریب تمہارا معاہدہ ہوا، تھا، اگر وہ تمہارے ساتھ عہد پر قائم رہیں تو تم بھی ان کے ساتھ اس پر قائم رہو، بے شک اللہ تقوی والوں کو پسند کرتا ہے التوبہ
8 مشرکین کے ساتھ کیسے کوئی عہد و پیمان ہوسکتا ہے، اور حال یہ ہے کہ اگر وہ تم پر غالب (9) آجائیں تو تمہارے سلسلے میں کسی قرابت اور کسی عہد کا اعتبار نہ کریں، وہ تمہیں اپنی زبانوں سے خوش کرتے ہیں اور ان کے دل (تمہاری محبت کا) انکار کرتے ہیں، اور ان میں سے اکثر لوگ فاسق ہیں التوبہ
9 انہوں نے اللہ کی آیتوں کے بدلے معمولی قیمت کی چیز خرید لی پھر لوگوں کو اس کی راہ سے روکنے لگے، بہت ہی برا تھا ان کا کرتوت التوبہ
10 وہ لوگ مسلمان کے سلسلے میں کسی قرابت اور کسی عہد و پیمان کا لحاظ نہیں کرتے ہیں، اور وہی لوگ اللہ کے حدود سے تجاوز کرنے والے ہیں التوبہ
11 پرھ اگر توبہ (10) کرلیں، اور نماز قائم کریں اور زکاۃ دیں تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں، اور ہم اپنی آیتیں جاننے والوں کے لیے تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہیں التوبہ
12 اور اگر وہ معاہدہ کے بعد اپنی قسمیں (11) توڑ ڈالیں اور تمہارے دین میں عیب نکالیں تو سردارانِ کفر سے جنگ کرو، ان کی قسموں کا کوئی اعتبار نہیں، شاید کہ وہ (اپنی کافرانہ حرکتوں سے) باز آجائیں التوبہ
13 کیا تم ایسے لوگوں سے جنگ (12) نہیں کرو گے جنہوں نے اپنی قسمیں تور ڈالیں اور رسول کو شہر بدر کرنے کا ارادہ کرلیا، اور تمہارے ساتھ عہد شکنی کی پہل انہوں نے ہی کی، کیا تم ان سے ڈرتے ہو، اگر تم مومن ہو تو اللہ زیادہ حقدار ہے کہ تم اس سے ڈرو التوبہ
14 تم مشرکوں سے جنگ (13) کرو، اللہ تمہارے ہاتھوں انہیں عذب دے گا، اور انہیں رسوا کرے گا، اور ان کے خلاف تمہاری مدد کرے گا، اور مومنوں سینوں کو ٹھنڈا کرے گا التوبہ
15 اور ان کے دلوں سے غیظ و غضب کو دور کرے گا، اور اللہ تعالیٰ جس کی طرف چاہتا ہے اپنی توجہ فرماتا ہے، اور اللہ بڑا علم والا، بڑی حکمتوں والا ہے التوبہ
16 کیا تم نے گمان (14) کرلیا ہے کہ تم اپنے حال پر چھوڑ دئیے جاؤ گے، حالانکہ اب تک اللہ نے تم میں سے ان لوگوں کو جانا ہی نہیں جنہوں نے جہاد کیا اور اللہ اور اس کے رسول اور مومنوں کے علاوہ کسی کو اپنا جگری دوست نہیں بنایا، اور اللہ تمہارے تمام کرتوتوں کی خوب خبر رکھتا ہے التوبہ
17 یہ بات مناسب نہیں ہے کہ مشرکین اللہ کی مسجدوں کو آباد (15) کریں، حالانکہ وہ اپنے بارے میں کفر کی گواہی دیتے ہیں، ان لوگوں کے اعمال ضائع ہوگئے، اور وہ ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہیں گے التوبہ
18 اللہ کی مسجدوں کو صرف وہ لوگ آباد کرتے ہیں جو اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکاۃ دیتے ہیں اور اللہ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتے ہیں، پس یہ لوگ امید ہے کہ ہدایت پانے والے ہیں التوبہ
19 کیا تم لوگوں نے حاجیوں کو پانی (16) پلانے والے اور مسجد حرام کو آباد کرنے والے کو اس آدمی کے برابر بنا دیا ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا، یہ لوگ اللہ کے نزدیک برابر نہیں ہیں، اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا ہے التوبہ
20 جو لوگ ایمان (17) لائے اور انہوں نے ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان سے جہاد کیا ان کا مقام اللہ کے نزدیک زیادہ اونچا ہے، اور وہی لوگ کامیاب ہیں التوبہ
21 ان کا رب انہیں اپنی جانب سے رحمت اور اپنی خوشنودی اور ایسی جنتوں کی خوشخبری دیتا ہے جن میں انہیں ہیشہ باقی رہنے والی نعمتیں ملیں گی التوبہ
22 وہ لوگ ان جنتوں میں ہمیشہ رہیں گے، بے شک اللہ کے پاس اجر عظیم ہے التوبہ
23 اے ایمان والو ! اگر تمہارے باپ (18) اور تمہارے بھائی ایمان کے بجائے کفر کو پسند کرلیں تو انہیں اپنا دوست نہ بناؤ، اگر تم میں سے جو لوگ انہیں اپنا دوست بنائیں گے وہی ظالم ہوں گے التوبہ
24 آپ کہئے کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارا خاندان، اور وہ مال جو تم نے کمائے ہیں اور وہ تجارت جس کی کساد بازاری سے تم ڈرتے ہو، اور وہ مکانات جنہیں تم پسند کرتے ہو، تمہیں اللہ اور اس کے رسول اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب (19) ہیں تو انتظار کرلو، یہاں تک کہ اللہ اپنا فیصلہ لے کر آجائے، اور اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا التوبہ
25 اللہ تعالیٰ نے بہت سی جگہوں میں تمہاری مدد کی، غزوہ حنین (20) کے دن مدد کی جب تمہاری کثرت نے تمہارے اندر عجب پیدا کردیا تھا، لیکن وہ تمہارے کسی کام نہ آئی اور زمین اپنی کشادگی کے باوجود تم پر تنگ ہوگئی پھر تم پیٹھ پھیر کر بھاگ پڑے التوبہ
26 پھر اللہ نے اپنے رسول اور مومنوں کو اپنی طرف سے تسکیں عطا کی، اور ایسے لشکر بھیجے جسے تم لوگوں نے نہیں دیکھا، اور کافروں کو سزا دی، اور کافروں کی یہی سزا ہوتی ہے التوبہ
27 پھر اس کے بعد اللہ جس کی طرف چاہتا ہے اپنی توجہ فرماتا ہے، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے التوبہ
28 اے ایمان والو ! بلاشبہ مشرکین ناپاک ہوتے ہیں، اس لیے اس سال کے بعد وہ مسجد حرام کے قریب (21) نہ آئیں، اور اگر تمہیں محتاجی کا ڈر (22) ہے تو اگر اللہ چاہے گا تو اپنے فضل و کرم سے جلد ہی تمہیں دولت مند بنا دے گا، بے شک اللہ خوب جاننے والا، بڑی حکمتوں والا ہے التوبہ
29 (مسلمانو !) ان اہل کتاب سے جنگ (23) کرو جو نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ آخرت کے دن پر، اور نہ جس چیز کو اللہ اور اس کے رسول نے حرام کیا ہے اسے وہ حرام سمجھتے ہیں، اور نہ دین حق کو قبول کرتے ہیں، یہاں تک کہ وہ ذلیل و خوار ہوتے ہوئے اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں التوبہ
30 اور یہود نے کہا کہ عزیر اللہ کے بیٹے (24) ہیں اور نصاری نے کہا کہ مسیح اللہ کے بیٹے ہیں، یہ ان کے منہ کی بکواس ہے، ان لوگوں کے قول کی مشابہت اختیار کرتے ہیں جنہوں نے ان سے پہلے کفر کیا تھا، اللہ انہیں ہلاک کردے، کس طرح حق سے پھرجا رہے ہیں التوبہ
31 ان لوگوں نے اپنے عالموں اور اپنے عابدوں کو اللہ کے بجائے معبود (25) بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو بھی، حالانکہ انہٰں تو صرف ایک اللہ کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، وہ مشرکوں کے شرک سے پاک ہے التوبہ
32 وہ اللہ کے نور کو اپنی پھونکوں سے بجھانا (26) چاہتے ہیں اور اللہ اپنے نور کو بہرحال پورا کرنا چاہتا ہے، اگرچہ کفار ایسا نہیں چاہتے ہیں التوبہ
33 وہ اللہ کی ذات جس نے اپنے رسول کو ہدایت (27) اور دین حق دے کر بھیجا ہے، تاکہ اسے دنیا کے تمام ادیان پر غالب کرے، اگرچہ مشرکین ایسا نہیں چاہتے ہیں التوبہ
34 اے ایمان والو ! بہت سے علماء اور گرجوں کے پجاری لوگوں کا مال ناجائز کھاتے (28) ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں، اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع (29) کرتے ہیں، اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے ہیں، تو آپ انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری دے دیجئے التوبہ
35 جس دن اسے جہنم کی آگ میں گرم کیا جائے گا، پھر اس کے ذریعہ ان کی پیشانیوں اور ان کے پہلووں اور ان کی پیٹھوں کو داغا جائے گا (اور ان سے کہا جائے گا کہ) یہی ہے وہ مال جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا، تو اب چکھو اس کا مزہ جو تم جمع کرتے تھے التوبہ
36 جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا، اسی دن سے اللہ کے زندیک اس کتاب میں مہینوں کی تعداد بارہ (30) ہے، ان میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں، یہی صحیح دین ہے، پس تم ان کے بارے میں اپنے آپ پر ظلم نہ کرو، اور تم مشرکوں سے اکٹھے ہو کر جنگ (31) کرو، جیسے وہ تم سے اکٹھے ہو کر جنگ کرتے ہیں، اور جان لو کہ اللہ بے شک تقوی والوں کے ساتھ ہے التوبہ
37 بے شک نسیئ (مہینوں کا آگے پیچھے کرنا) کفر میں زیادتی ہے، اس کے ذریعہ کافروں کو گمراہ کیا جاتا ہے، وہ لوگ کسی خاص مہینے کو ایک سال حلال بنا لیتے ہیں اور دوسرے سال اسی کو حرام بنا لیتے ہیں، تاکہ اللہ نے جو مہینے حرام کیے ہیں ان کی تعداد میں موافقت کرلیں، اور اللہ نے جو مہینے حرام بنائے ہیں انہیں حلال بنا لیں، ان کے برے اعمال ان کے لیے خوشنما بنا دئیے گئے ہیں، اور اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا ہے التوبہ
38 اے ایمان والو ! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ جب تم سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلو (32) تو بھاری ہو کر زمین سے لگے جاتے ہو، کیا تم آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی پر راضی ہوگئے ہو، آخرت کے مقابلہ میں دنیاوی زندگی کا فائدہ بہت ہی تھوڑا ہے التوبہ
39 اگر تم جہاد کے لیے نہیں نکلو گے تو اللہ تمہیں دردناک عذاب دے گا، اور تمہارے علاوہ کسی اور قوم کو لے آئے گا، اور تم لوگ اسے کچھ نقصان نہ پہنچا سکو گے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے التوبہ
40 اگر تم لوگ رسول اللہ کی مدد نہیں کرو گے تو (کوئی فرق نہیں پڑتا) اللہ نے ان کی مدد اس وقت کی جب کافروں نے انہیں نکال دیا تھا اور وہ دو میں سے ایک تھے جب دونوں غار میں تھے، اور اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کیجئے، بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے، تو اللہ نے انہیں اپنی طرف سے تسکین دیا، اور ایسے لشکر کے ذریعہ انہیں قوت پہنچائی جسے تم لوگوں نے نہیں دیکھا، اور کافروں کی بات نیچی کر دکھائی، اور اللہ کی بات اوپر ہوئی، اور اللہ زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے التوبہ
41 (مسلمانو ! راہ جہاد میں نکلو (33) ہلکے ہو تب اور بھاری ہو تب، اور اپنے مال و دولت اور اپنی جانوں کے ذریعہ اللہ کی راہ میں جہاد کرو، اگر تمہارے پاس کچھ علم ہے تو (جان لو کہ) یہی تمہارے لیے بہتر ہے التوبہ
42 اگر کوئی فوری فائدہ (34) ہوتا، اور سفر مختصر ہوتا تو وہ (منافقین) آپ کے پیچھے ہو لیتے، لیکن ان کے لیے مسافت لمبی اور کٹھن ہوگئی، اور وہ اللہ کی قسم کھا جائیں گے کہ اگر ہمارے لیے ممکن ہوتا تو تمہارے ساتھ ضرور نکلتے، یہ خود اپنی ہلاکت کا سامان کر رہے ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ وہ لوگ نرے جھوٹے ہیں التوبہ
43 اللہ آپ کو معاف کرے، آپ نے انہیں (گھروں میں رہ جانے کی) اجازت (35) کیوں دے دی، تاکہ سچے لوگ آپ کے سامنے ظاہر ہوجاتے اور جھوٹوں کو بھی آپ جان جاتے التوبہ
44 جو لوگ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں، وہ آپ سے اجازت نہیں مانگتے ہیں کہ اپنے مال و دولت اور اپنی جانوں کے ذریعہ جہاد کرنے سے پیچھے رہ جائیں، اور اللہ تقوی والوں کو خوب جانتا ہے التوبہ
45 آپ سے اجازت صرف وہ لوگ مانگتے ہیں جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں، اور ان کے دل شک میں پڑگئے ہیں، پس وہ اپنے اسی شک میں سرگرداں ہیں التوبہ
46 اور اگر ان کا ارادہ نکلنے (36) کا ہوتا تو اس کے لیے تیار کرتے، لیکن اللہ نے (جہاد کے لیے) ان کی روانگی کو پسند نہیں کیا اس لیے انہیں روک دیا، اور ان سے کہا گیا کہ تم بھی عذر والوں کے ساتھ بیٹھے رہ جاؤ التوبہ
47 اگر وہ تمہارے ساتھ نکلتے تو تمہارے لیے شر و فساد میں اضافہ ہی کرتے، اور فتنہ پھیلانے کے ارادے سے تمہاری صفوں میں جھوٹی باتوں کے گھوڑے دوڑاتے، اور اب بھی تمہارے درمیان ان کے جاسوس موجود ہیں، اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے التوبہ
48 انہوں نے پہلے بھی (غزوہ احد اور غزوہ خندق میں) فتنہ (37) پیدا کرنا چاہتا تھا، اور معاملمات کو آپ کے لیے الٹتے پلٹتے رہے تھے، یہاں تک کہ حق سامنے آگیا اور اللہ کا حکم غالب ہوا، اگرچہ وہ نہیں چاہتے تھے التوبہ
49 اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ مجھے اجازت (38) دے دیجئے، اور مجھے آزمائش میں نہ ڈالیے، تو آگاہ رہئے کہ وہ تو آزمائش میں پھنس گئے ہیں، اور بے شک جہنم کافروں کو اپنے گھیرے میں لیے ہوئی ہے التوبہ
50 اگر آپ کو کوئی خوشی ملتی ہے تو یہ بات انہیں تکلیف (39) پہنچاتی ہے، اور اگر آپ کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم نے تو اپنا معاملہ پہلے سے ٹھیک کر رکھا ہے، اور پیٹھ پھیر کر خوشیاں مناتے ہوئے چل دیتے ہیں التوبہ
51 آپ کہہ دیجئے کہ ہم تک وہی پہنچے گا جو اللہ نے ہماری قسمت میں لکھ (40) دیا ہے، وہ ہمارا آقا ہے، اور مومنوں کو صرف اللہ پر بھروسہ کرنا چاہئے التوبہ
52 آپ کہہ دیجئے کہ تم ہمارے سلسلہ میں دو بھلائیوں (فتح یا شہادت) میں سے ایک کے علاوہ اور کس بات کا انتظار کرتے ہو، اور ہم تمہارے بارے میں انتظار کرتے ہیں کہ اللہ تمہیں کسی عذاب میں مبتلا کردے، یا تو خود اپنے پاس سے یا ہمارے ہاتھوں، پس تم لوگ انتظار کرو ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں التوبہ
53 آپ کہئے کہ تم چاہے خوشی سے خرچ کرو یا نا خوشی (41) سے، تمہاری جانب سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اس لیے کہ تم لوگ فاسق ہو التوبہ
54 اور اللہ کی راہ میں ان کے خرچ کیے ہوئے اموال صرف اس لیے قبول نہیں کیے جاتے ہیں کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کردیا ہے، اور نماز کے لیے آتے بھی ہیں تو کاہلی اور سستی کے ساتھ اور اللہ کی راہ میں خرچ بھی کرتے ہیں تو دل سے نہ چاہتے ہوئے التوبہ
55 پس آپ کو ان کا مال و دولت اور ان کی اولاد دھوکے (42) میں نہ رکھے، اللہ تو چاہتا ہے کہ انہٰں ان کے سبب دنیاوی زندگی میں عذاب دے، اور ان کی جانیں حالت کفر میں نکلیں التوبہ
56 اور وہ اللہ کی قسم (43) کھاتے ہیں کہ وہ لوگ یقینا تم ہی میں سے ہیں، حالانکہ وہ تم میں سے نہیں ہیں، بلکہ ڈرپوک لوگ ہیں التوبہ
57 اگر انہیں کوئی پناہ کی جگہ (44) یا کوئی غار یا سر داخل کرنے کی کوئی جگہ مل جاتی تو بدکتے ہوئے اس جانب بھاگ کھڑے ہوتے التوبہ
58 اور ان میں سے بعض ایسے ہیں جو اموال صدقہ کی تقسیم کے بارے میں آپ میں عیب (45) نکالتے ہیں، پس اگر انہیں ان میں سے دیا جاتا ہے تو خوش رہتے ہیں، اور اگر انہٰں ان میں سے نہیں دیا جاتا ہے تو ناراض ہوجاتے ہیں التوبہ
59 اور اللہ اور رسول نے انہیں جو دیا تھا، اگر وہ اس پر خوش رہتے، اور کہتے کہ اللہ ہمارے لیے کافی ہے، وہ عنقریب ہمیں اپنے فضل و کرم سے مزید دے گا، اور اس کے رسول دیں گے، ہم بے شک اللہ ہی کی طرف راغب ہیں (تو یہ ان کے لیے بہتر ہوتا) التوبہ
60 بے شک اموالِ صدقہ (46) فقیروں کے لیے اور مسکینوں کے لیے اور انہیں اکٹھا کرنے والوں کے لیے اور ان کے لیے ہیں جن کا دل جیتنا مقصود ہو، اور غلاموں اور لونڈیوں کو آزاد کرانے کے لیے اور قرضداروں کا قرض چکانے کے لیے ہے، اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے لیے اور مسافر کے لیے ہیں، یہ حکم اللہ کی جانب سے ہے اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑی حکمتوں والا ہے التوبہ
61 اور ان منافقین میں بعض ایسے ہیں جو نبی کو ایذا پہنچاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ کان کا ہلکا (47) ہے (ہر ایک کی سن لیتا ہے) آپ کہئے کہ وہ تمہارے لیے خیر کی باتیں سنتا ہے، اللہ پر یقین رکھتا ہے، اور مومنوں کی باتوں پر بھروسہ کرتا ہے، اور تم میں سے ایمان والوں کے لیے وہ سراپا رحمت ہے، اور جو لوگ اللہ کے رسول کو ایذا پہنچاتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے التوبہ
62 وہ لوگ تمہارے سامنے اللہ کی قسم (48) کھاتے ہیں تاکہ تمہیں خوش رکھیں، حالانکہ اگر وہ مومن ہوتے تو اللہ اور اس کے رسول زیادہ حقدار تھے کہ انہیں خوش رکھتے التوبہ
63 کیا وہ نہیں جانتے کہ جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے گا، اس کے لیے جہنم کی آگ ہے جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، وہ بہت بڑی رسوائی ہوگی التوبہ
64 منافقین ڈرتے ہیں کہ آپ پر کوئی سورت نازل (49) ہو جو ان کے دلوں کی خفیہ باتوں کو ان کے سامنے کھول کر رکھ دے، آپ کہئے کہ تم مذاق اڑاتے رہو، اللہ یقینا ان باتوں کو باہر لانے والا ہے جن سے تم ڈرتے تھے التوبہ
65 اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے تو وہ کہیں گے کہ ہم تو یونہی گپ شپ (50) کرتے تھے اور دل بہلاتے تھے، آپ کہئے کہ کیا تم لوگ اللہ اور اس کی آیات اور اس کے رسول کا مذاق اڑاتے تھے التوبہ
66 اب (جھوٹی) معذرت نہ پیش کرو، تم لوگ ایمان لانے کے بعد دوبارہ کافر ہوگئے ہو، اگر ہم تم میں سے ایک گروہ کو (ان کے تائب ہوجانے کے بعد) معاف کردیں گے، تو دوسرے گروہ کو، اس لیے کہ وہ مجرمین تھے، ضرور سزا دیں گے التوبہ
67 منافق مرد اور منافق عورتیں سب کا حال ایک (51) ہے، سبھی برائی کا حکم دیتے ہیں اور بھلائی سے روکتے ہیں، اور اپنے ہاتھ بند رکھتے ہیں، وہ اللہ کو بھول گئے تو اللہ بھی انہیں بھول گیا، بے شک منافقین ہی فاسق لوگ ہیں التوبہ
68 اللہ نے منافقین مردوں اور منافقین عورتوں اور کافروں سے جہنم کی آگ کا وعدہ کیا ہے، جس میں وہ ہمیشہ کے لیے رہیں گے، یہی سزا ان کے لیے کافی ہوگی، اور اللہ نے ان پر لعنت بھیج دی ہے اور ان کے لیے دائمی عذاب ہوگا التوبہ
69 تم ان لوگوں کے مانن ہو جو تم سے پہلے (52) تھے، وہ لوگ تم سے زیادہ قوی اور زیادہ مال و اولاد والے تھے، انہوں نے اپنے حصہ کی دنیاوی نعمتوں سے فائدہ اٹھایا، تو تم نے بھی اپنے حصہ سے فائدہ اٹھایا، جس طرح ان لوگوں نے اپنے حصہ سے فائدہ اٹھایا جو تم سے پہلے تھے، اور تم نے بھی (قرآن، اسلام اور نبی پر) نکتہ چینی کی، جیسا کہ انہوں نے کی تھی، ان کے اعمال دنیا اور آخرت میں برباد ہوگئے، اور وہی لوگ خائب و خاسر ہیں التوبہ
70 کیا ان تک ان لوگوں کی خبریں نہیں پہنچی ہیں جو ان سے پہلے گذر چکے (53) ہیں، یعنی قوم نوح اور عاد اور ثمود اور قوم ابراہیم اور اہل مدین ان بستیوں کی خبریں جو الٹ دی گئی تھیں، ان کے انبیاء ان کے لیے کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے، پس اللہ ان پر ظلم کرنے والا نہیں تھا، بلکہ وہ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے التوبہ
71 اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے مددگار (54) ہوتے ہیں، بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں، اور نماز قائم کرتے ہیں، اور زکاۃ دیتے ہیں، اور اللہ اور اس کے رسول کی بات مانتے ہیں، اللہ انہی لوگوں پر رحم کرے گا، بے شک اللہ زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے التوبہ
72 اللہ نے مومن مردوں اور مومن عورتوں کو جنتوں کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی جن میں ہمیشہ رہیں گے، اور جنات عدن میں عمدہ مکانات کا وعدہ کیا ہے، اور اللہ کی خوشنودی سب سے بڑھ کر ہوگی، یہی عظیم کامیابی ہوگی التوبہ
73 اے نبی ! کافروں اور منافقوں سے جہاد کیجئے (55) اور ان پر سختی کیجئے، اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے، اور وہ بہت بری جگہ ہے التوبہ
74 منافقین اللہ کی قسم (56) کھاتے ہیں کہ انہوں نے کوئی بات نہیں کہی ہے، حالانکہ کفر کا کلمہ اپنی زبان پر لا چکے ہیں، اور اسلام لانے کے بعد دوبارہ کافر ہوگئے ہیں، اور وہ کام کرنا چاہا جو وہ نہ کرسکے (57) اور انہوں نے اس وجہ سے (رسول اللہ) پر عیب لگایا کہ اللہ اور اس کے رسول نے اللہ کے فضل سے انہیں مالدار (58) بنا دیا تھا، پس اگر وہ توبہ کرلیں گے تو ان کے لیے بہتر ہوگا، اور اگر وہ منہ پھیر لیں گے تو اللہ انہیں دنیا و آخرت میں دردناک عذاب دے گا، اور زمین پر کوئی ان کا یار و مددگار نہیں ہوگا التوبہ
75 اور ان میں سے بعض وہ لوگ بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر وہ ہمیں اپنے فضل سے روزی دے گا تو صدقہ (59) کریں گے اور نیک لوگوں میں سے ہوجائیں گے التوبہ
76 پھر جب اس نے اپنے فضل سے روزی دی تو کنجوس ہوگئے اور منہ پھیر کر چل پڑے التوبہ
77 تو اللہ نے بطور سزا ان کے دلوں میں اس دن تک کے لیے نفاق پیدا کردیا جب وہ اس سے ملیں گے، اور یہ اس سبب سے ہوا کہ انہوں نے اللہ سے جو وعدہ کیا تھا اس کی خلاف ورزی کی تھی اور جھوٹ بولتے تھے التوبہ
78 کیا انہیں معلوم نہیں کہ اللہ ان کے بھیدوں اور ان کی سرگوشی کو جانتا ہے اور بے شک اللہ غیب کی باتوں کا بڑا جاننے والا ہے التوبہ
79 جو لوگ ان مومنین کی عیب جوئی کرتے ہیں جو اپنی خوشی سے صدقہ و خیرات (60) کرتے ہیں، اور ان مومنوں کے صدقے کا بھی مذاق اڑاتے ہیں جن کے پاس اپنی محنت کی کمائی کے علاوہ صدقہ کرنے کے لیے اور کچھ نہیں ہوتا، اللہ ان کا مذاق اڑائے، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے التوبہ
80 آپ ان کے لیے مغفرت کی دعا کیجئے یا نہ کیجئے (61) (برابر ہے) اگر آپ ان کے لیے ستر بار بھی مغفرت کی دعا کریں گے تب بھی اللہ انہیں معاف نہیں کرے گا، اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کردیا ہے، اور اللہ فاسق لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا ہے التوبہ
81 رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت میں پیچے (62) رہ جانے والے اپنے (گھروں میں) بیٹھے رہ جانے پر خوش ہوگئے، اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جان کے ذریعہ جہاد کرنے کو ناپسند کیا، اور لوگوں سے کہا کہ گرمی میں مت نکلو، آپ کہئے کہ جہنم کی آگ زیادہ گرم ہے، کاش کہ انہیں یہ بات سمجھ میں آجاتی التوبہ
82 پس (دنیا میں) وہ تھوڑا سا ہنس لیں گے اور (آخرت مٰں) اپنے کرتوتوں کی وجہ سے زیادہ روئیں گے التوبہ
83 پس اگر اللہ آپ کو (مدینہ میں) ان میں سے ایک جماعت تک پہنچا دے، اور وہ جہاد میں نکلنے کی آپ سے اجازت (63) مانگیں تو آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ میرے ساتھ ہرگز نہ نکلو گے، اور میرے ساتھ مل کر کسی دشمن سے ہرگز جنگ نہ کروگے تم لوگوں نے پہلی بار (جنگ تبوک کے موقع سے) بیٹھے رہنے کو پسند کیا تھا، تو اب بھی پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو التوبہ
84 اور ان میں سے جو کوئی مر گیا اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیے (64) اور اس کی قبر کے پاس نہ کھڑے ہوئیے، انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کردیا اور ان کی موت حالت کفر میں ہوگئی۔ التوبہ
85 اور ان کا مال اور ان کی اولاد آپ کو دھوکہ (65) میں نہ رکھے، اللہ چاہتا ہے کہ انہیں ان کی وجہ سے دنیا میں عذاب دے، اور ان کی موت حالت کفر میں ہو التوبہ
86 اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے کہ اللہ پر ایمان (66) لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ جہاد کرو، تو ان کے مالدار لوگ آپ سے اجازت مانگتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں معذوروں کے ساتھ بیٹھے رہنے دیجئے التوبہ
87 انہوں نے پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ رک جانا پسند کرلیا اور ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی پس وہ کچھ نہیں سمجھتے التوبہ
88 لیکن رسول اور ان کے ساتھ اہل ایمان نے اپنے مال اور اپنی جان کے ذریعہ جہاد کیا (67) انہی کے لیے ہر قسم کی بھلائی ہے اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں التوبہ
89 اللہ نے ان کے لیے جنتیں تیار کی ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، جن میں ہمیشہ رہیں گے، یہ عظیم کامیابی ہے التوبہ
90 اور دیہات کے بہانہ بنانے (68) والے لوگ آئے تاکہ انہیں اجازت دے دی جائے، اور جن لوگوں نے اپنے دعوائے اسلام میں اللہ اور اس کے رسول کے سامنے کذب بیانی کی تھی وہ بیٹھے رہ گئے، ان میں سے جن لوگوں نے کفر کیا انہیں عنقریب دردناک عذاب پہنچے گا التوبہ
91 کمزوروں (69) کے لیے گناہ کی بات نہیں، اور نہ مریضوں کے لیے اور نہ ان کے لیے جن کے پاس خرچ کرنے کو کچھ نہیں، اگر وہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے مخلص اور خیر خواہ ہوں، نیک لوگوں پر الزام لگانے کی کوئی وجہ نہیں اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے التوبہ
92 اور نہ ان کے لیے کوئی گناہ کی بات ہے جو آپ کے پاس آئے تاکہ آپ ان کے لیے سواری (70) کا انتظام کردیں، تو آپ نے کہا کہ میرے پاس تمہارے لیے کوئی سواری نہیں ہے، تو وہ واپس ہوگئے در آنحالیکہ ان کی آنکھوں سے غم کے مارے آنسو جاری تھے کہ ان کے پاس خرچ کرنے کے لیے مال نہیں ہے التوبہ
93 الزام ان لوگوں پر ہے جنہوں نے مالدار (71) ہوتے ہوئے آپ سے اجازت چاہی، انہوں نے پیچے رہنے والی عورتوں کے ساتھ رہنا پسند کیا، اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگادی، پس وہ کچھ نہیں جانتے التوبہ
94 جب تم لوگ ان کے پاس پہنچو گے تو تمہارے سامنے عذر (٧٢) پیش کریں گے، آپ کہیے کہ بہانے نہ بناؤ، ہم تم پر یقین نہیں کریں گے، اللہ نے تمہاری خبریں ہم تک پہنچا دی ہیں، اور آئندہ بھی اللہ اور اس کے رسول تمہارے کرتوتوں پر نظر رکھیں گے، پھر تم اس ذات کی طرف لوٹائے جاؤ گے جو غائب و حاضر سب کا جاننے والا ہے تو وہ تمہیں تمہارے اعمال کی خبر دے گا۔ التوبہ
95 جب تم لوگ ان کے پاس لوٹ کر پہنچو گے تو وہ تمہارے سامنے اللہ کی قسم کھائیں گے تاکہ تم لوگ انہیں کچھ نہ کہو، تو تم لوگ انہیں کچھ نہ کہو، وہ ناپاک لوگ ہیں، اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے، ان گناہوں کے بدلے میں جو وہ کرتے تھے۔ التوبہ
96 وہ تمہارے سامنے قسمیں کھائیں گے تاکہ تم لوگ ان سے خوش ہوجاؤ، پس اگر تم ان سے خوش ہوجاؤ گے تو بیشک اللہ ظالم لوگوں سے خوش نہیں ہوگا۔ التوبہ
97 دیہات کے لوگ کفر اور نفاق میں زیادہ سخت (٧٣) ہوتے ہیں، اور یہ بات ان کے زیادہ لائق ہے کہ اللہ نے اپنے رسول پر جو احکام نازل کیے ہیں ان کے حدود کو نہ جانیں، اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑی حکمت والا ہے۔ التوبہ
98 اور بعض دیہاتی ایسے ہوتے ہیں کہ وہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں اسے جرمانہ (٧٤) سمجھتے ہیں اور وہ تمہارے لیے مصیبتوں کا انتظار کرتے رہتے ہیں، مصیبت انہی پر آئے، اور اللہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔ التوبہ
99 اور بعض دیہاتی ایسے ہوتے ہیں جو اللہ اور قیامت کے دن پر ایمن (٧٥) رکھتے ہیں اور اللہ کی راہ میں جو خرچ کرتے ہیں اسے اللہ سے قربت اور رسول کی نیک دعاؤں کا ذریعہ سمجھتے ہیں، ہاں یقینا یہ ان کے لیے قربت (٧٦) کا ذریعہ ہے، عنقریب اللہ انہیں اپنی رحمت میں داخل کرے گا، بیشک اللہ بڑا معاف کرنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ التوبہ
100 اور مہاجرین اور انصار میں سے وہ اولین لوگ (٧٧) جنہوں نے ہجرت کرنے اور ایمان لانے میں دوسروں پر سبقت کی، اور وہ دوسرے لوگ جنہوں نے ان سابقین کی اخلاص کے ساتھ پیروی کی، اللہ ان سب سے راضی ہوگیا، اور وہ سب اللہ سے راضی (٧٨) ہوگئے، اور اللہ نے ان کے لیے ایسی جنتیں تیار کی ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان میں وہ ہمیشہ کے لیے رہیں گے یہی عظیم کامیابی ہے۔ التوبہ
101 اور آپ کے اردگرد جو دیہاتی لوگ ہیں ان میں منافقین (٧٩) پائے جاتے ہیں اور اہل مدینہ میں بھی کچھ ایسے لوگ ہیں کہ نفاق جن کی سرشت میں داخل ہوگیا ہے آپ انہیں نہیں جانتے ہیں، انہیں ہم جانتے ہیں انہیں ہم دوبارہ عذاب دیں گے، پھر وہ عذاب عظیم کی طرف بھیج دئے جائیں گے۔ التوبہ
102 اور کچھ دوسرے لوگ ہیں جنہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف (٨٠) کیا، انہوں نے نیک اور برے کام ملا دیئے، امید ہے کہ اللہ ان پر توجہ فرمائے گا، بیشک اللہ بڑا معاف کرنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔ التوبہ
103 آپ ان کے اموال کی زکوۃ وصول کیجیے (٨١) تاکہ ان کو پاک کیجیے اور اس کے ذریعہ ان کے باطن کا تزکیہ کیجیے، اور ان کے لیے دعا کرتے رہیے، بیشک آپ کی دعائیں ان کے لیے باعث سکون ہیں اور اللہ خوب سننے والا خوب جاننے والا ہے۔ التوبہ
104 کیا ان لوگوں نے نہیں جانا کہ بیشک اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ (٨٢) قبول کرتا ہے، اور وہی صدقات لیتا ہے، اور بلاشبہ اللہ توبہ قبول کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔ التوبہ
105 آپ کہیے کہ تم لوگ نیک عمل (٨٣) کرو، اس لیے کہ اللہ آئندہ تمہارے عمل کو دیکھے گا اور اس کے رسول اور مومنین بھی، اور تم لوگ اس ذات کی طرف لوٹائے جاؤ گے جو غائب و حاضر کا جاننے والا ہے، پھر تمہیں تمہارے کیے کی خبر دے گا۔ التوبہ
106 اور کچھ دوسرے لوگ (٨٤) ہیں جنہیں اللہ کا فیصلہ آنے تک موخر کردیا گیا ہے، یا تو انہیں اللہ عذاب دے گا یا ان پر نگاہ کرم ڈال دے گا، اور اللہ بڑا علم والا، بڑی حکمت والا ہے۔ التوبہ
107 اور منافقین بھی ہیں جنہوں نے اسلام کو نقصان پہنچانے کے لیے اور کفر کی باتیں کرنے کے لیے اور مسلمانوں کے درمیان تفریق پیدا کرنے کے لیے ایک مسجد (٨٥) بنائی، اور تاکہ وہ ان لوگوں کے لیے کمین گاہ بنے جو پہلے سے ہی اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے رہے ہیں، اور وہ ضرور قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ ہم نے تو صرف بھلائی کی نیت کی تھی، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ لوگ یقینا جھوٹے ہیں۔ التوبہ
108 آپ اس میں کبھی نہ کھڑے ہوں، یقینا وہ مسجد (٨٦) جس کی بنیاد روز اول سے تقوی پر ہے زیادہ مستحق ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں اس میں ایسے لوگ ہوتے ہیں جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ پاک رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔ التوبہ
109 کیا جس شخص نے اپنی عمارت کی بنیاد اللہ سے ڈر اور اس کی خوشنودی (٨٧) پر رکھی وہ بہتر ہے، یا وہ شخص جس نے اپنی بنیاد مٹی کے کسی کھوکھلے تودے کنارے پر رکھی جو گرنے ہی والا تھا، پس اسے لیے ہوئے جہنم کی آگ میں گرگیا ، اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ التوبہ
110 وہ عمارت جو انہوں نے بنائی ہے ان کے دل میں نفاق (٨٨) بن کر پرورش پاتی رہے گی، الا یہ کہ ان کے دل ہی ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں (یعنی انہیں موت آجائے) اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑی حکمت والا ہے۔ التوبہ
111 بیشک اللہ نے مومنوں سے ان کی جانوں اور مالوں کا سودا اس عوض میں کرلیا ہے کہ انہیں جنت ملے گی وہ اللہ کی راہ میں جہاد (٨٩) کرتے ہیں، پس دشمنوں کو قتل کرتے ہیں اور خود بھی قتل کیے جاتے ہیں، اللہ کا یہ برحق وعدہ تورات اور انجیل اور قرآن میں موجود ہے، اور اللہ سے زیادہ اپنے وعدے کا پکا کون ہوسکتا ہے، پس تم لوگ اپنے سودے پر خوش ہوجاؤ جو تم نے اللہ سے کیا ہے، اور یہی عظیم کامیابی ہے۔ التوبہ
112 وہ مومنین توبہ (٩٠) کرنے والے، عبادت کرنے والے، اللہ کی تعریف کرنے والے، اللہ کے دین کی خاطر زمین میں چلنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، بھلائی کا حکم دینے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کے حدود کی حفاظت کرنے والے ہیں اور آپ مومنوں کو خوشخبری دے دیجیے۔ التوبہ
113 نبی اور ایمان والوں کے لیے یہ مناسب نہ تھا کہ وہ مشرکوں کے لیے یہ بات کھل کر سامنے آجانے کے بعد کہ وہ جہنمی ہیں دعائے مغفرت (٩١) کریں، چاہے وہ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔ التوبہ
114 اور ابراہیم نے اپنے باپ کے لیے دعائے مغفرت صرف اس وعدے کو پورا کرنے کے لیے کیا تھا جو انہوں نے اس سے کیا تھا لیکن جب انہیں یقین ہوگیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے تو اس سے کنارہ ہوگئے، بیشک ابراہیم دردمند اور بردبار تھے۔ التوبہ
115 اور اللہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد گمراہ (٩٢) نہیں کرتا ہے، یہاں تک کہ ان کے لیے وہ چیزیں بیان کردیتا ہے جن سے بچنا ضروری ہے، بیشک اللہ ہر چیز کی خبر رکھتا ہے۔ التوبہ
116 بلا شبہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہت (٩٣) اللہ کے لیے ہے، وہی زندگی اور موت دیتا ہے، اور اللہ کے علاوہ تمہارا کوئی یارومددگار نہیں۔ التوبہ
117 اللہ نے نبی اور مہاجرین اور ان انصار کی طرف توجہ فرمائی جنہوں نے مشکل وقت (٩٤) میں ان کی پیروی کی، جبکہ ان میں سے ایک گروہ کے دلوں میں کجی آرہی تھی، پھر اللہ نے ان پر بھی توجہ فرمائی، بیشک وہ ان پر بہت ہی شفقت کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔ التوبہ
118 اور ان تینوں پر بھی (توجہ فرمائی) جو پیچھے رہ گئے گئے، یہاں تک کہ جب زمین اپنی وسعت کے باوجود ان پر تنگ ہوگئی، اور خود ان کی جانیں ان پر تنگ ہوگئیں اور انہیں یقین ہوگیا کہ اللہ سے بھاگ کر اس کی جناب کے علاوہ دنیا میں اور کوئی جائے پناہ نہیں ہے، تو اللہ نے ان کی طرف توجہ فرمائی تاکہ وہ توبہ کریں، بیشک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔ التوبہ
119 اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور سچ بولنے والوں کے ساتھ ہوجاؤ۔ التوبہ
120 اہل مدینہ اور ان کے آس پاس کے دیہاتیوں (٩٥) کے لیے یہ بات مناسب نہ تھی کہ وہ رسول اللہ کے ساتھ جانے سے پیچھے رہ جاتے، اور اپنی جانوں کو ان کی جان پر ترجیح دیتے، اس لیے کہ اگر مجاہدین کو راہ جہاد میں پیاس لگی، یا کوئی تکلیف پہنچی، یا بھوک نے ستایا، یا کسی جگہ سے ان کی گزر نے کافروں کو ناراض کیا، یا دشمن سے کوئی چیز چھین لی، تو ان میں سے ہر ایک کے بدلے ان کے لیے ایک نیک کام لکھا گیا، بیشک اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ التوبہ
121 اور اگر انہوں نے اللہ کی راہ میں چھوٹی رقم خرچ کی یا بڑی (٩٦) یا کسی وادی کو طے کیا، تو ان کے نامہ اعمال میں لکھ دیا گیا تاکہ اللہ ان کے کاموں کا اچھا بدلہ عطا کرے۔ التوبہ
122 اور یہ بات مناسب نہیں ہے کہ تمام ہی مومنین جہاد کے لیے چلے جائیں (٩٧) ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ ہر جماعت کے کچھ لوگ نکلیں، تاکہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور جب اپنی قوم کے پاس واپس لوٹیں تو انہیں اللہ سے ڈرائیں تاکہ وہ برے کاموں سے پرہیز کریں۔ التوبہ
123 اے ایمان والو ! تمہارے آس پاس جو کفار ہیں ان سے جنگ (٩٨) کرو اور تمہیں ان کے ساتھ برتاؤ میں سختی کرنی چاہیے، اور جان لو کہ بیشک اللہ تقوی والوں کے ساتھ ہے۔ التوبہ
124 اور جب کوئی سورت نازل (٩٩) کی جاتی ہے، تو منافقین میں سے بعض (بطور استہزا) پوچھتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کا ایمان بڑھا دیا ہے؟ پس جو اہل ایمان ہیں ان کے ایمان میں اضافہ کردیا ہے اور وہ اس سے خوش ہورہے ہیں۔ التوبہ
125 اور جن کے دل بیمار ہیں ان کی باطنی گندگی میں اضافہ کردیا ہے، اور ان کی موت حالت کفر میں ہوئی ہے۔ التوبہ
126 کیا وہ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہر سال ایک یا دو بار کسی نہ کسی آزمائش (١٠٠) میں مبتلا کئے جاتے ہیں پھر بھی نہ توبہ کرتے ہیں اور نہ عبرت حاصل کرتے ہیں۔ التوبہ
127 اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھتے (١٠١) ہیں، اور اشاروں میں پوچھتے ہیں کہ کیا کوئی تمہیں دیکھ رہا ہے، پھر لوٹ جاتے ہیں، اللہ نے ان کے دلوں کو حق قبول کرنے سے پھیر دیا ہے اس لیے کہ وہ قطعی طور پر بے سمجھ لوگ ہیں۔ التوبہ
128 (مسلمانو) تمہارے لیے تم ہی میں سے ایک رسول (١٠٢) آئے ہیں جن پر ہر وہ بات شاق گزرتی ہے جس سے تمہیں تکلیف ہوتی ہے، تمہاری ہدایت کے بڑے خواہشمند ہیں، مومنوں کے لیے نہایت شفیق و مہربان ہیں۔ التوبہ
129 اگر اس کے بعد بھی منہ پھیر لیتے ہیں تو آپ کہیے کہ میرے لیے اللہ کافی ہے، اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، میں نے اسی پر توکل کیا ہے اور وہ عرش عظیم کا مالک ہے۔ التوبہ
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ یونس
1 الر (١) یہ حکمت والی کتاب (قرآن کریم) کی آیتیں ہیں۔ یونس
2 کیا لوگوں کو اس پر تعجب (٢) ہے کہ ہم نے انہی میں سے ایک آدمی پر وحی نازل کی کہ لوگوں کو اللہ کے عذاب سے ڈرایئے اور مومنوں کو خوشخبری دے دیجیے کہ ان کا ان کے رب کے نزدیک بلند مقام ہے؟ کافروں نے کہا کہ یہ تو کھلا جادوگر ہے۔ یونس
3 بیشک تمہارا رب وہ اللہ (٣) ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر عرش پر مستوی ہو کر تمام امور کی دیکھ بھال کرنے لگا، اس کی جناب میں کوئی سفارشی (٤) نہیں، الا یہ کہ اس کی اجازت کے بعد کوئی سفارش کرے، وہی اللہ تمہارا رب (٥) ہے، پس تم اسی کی عبادت کرو، کیا تم ان باتوں سے نصیحت حاصل نہیں کرتے ہو۔ یونس
4 تم سب کو اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے (٦)، اللہ نے سچا وعدہ کر رکھا ہے، بیشک وہی انسان کو ابتدا میں پیدا کرتا ہے، پھر اسے قیامت کے دن دوبارہ زندہ کرے گا، تاکہ پورے انصاف کے ساتھ ان لوگوں کو اچھا بدلہ (٧) عطا کرے جو ایمان لائے اور عمل صالح کیا، اور کافروں کو ان کے کفر کے سبب کھولتا ہوا پانی اور دردناک عذاب دیا جائے گا۔ یونس
5 وہی ہے جس نے آفتاب (٨) کو چمکتا ہوا اور چاند کو روشن بنایا، اور چاند کی منزلیں مقرر کردیں تاکہ تم سالوں کی گنتی اور (مہینہ اور دن کا) حساب جان سکو، اللہ تعالیٰ نے انہیں مخصوص فائدوں کے لیے پیدا کیا ہے، وہ اپنی آیتیں علم والوں کے لیے بیان کرتا ہے۔ یونس
6 بیشک رات (٩) اور دن کے یکے بعد دیگرے آنے جانے میں اور ان سب چیزوں میں جو اللہ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کیا ہے ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو تقوی کی راہ اختیار کرتے ہیں۔ یونس
7 بیشک جو لوگ ہماری ملاقات (١٠) کی امید نہیں رکھتے ہیں، اور دنیا کی زندگی پر خوش اور مطمئن ہیں اور جو ہماری آیتوں سے غافل ہیں۔ یونس
8 ان کے کرتوتوں کی وجہ سے ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا۔ یونس
9 بیشک جو لوگ ایمان لائے اور عمل صالح کیا ان کا رب ان کے ایمان کی بدولت انہیں جنت کی راہ پر گامزن کردے گا، نعمتوں کے باغات میں ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ یونس
10 وہاں ان کی دعا سبحانک اللھم ہوگی، (یعنی اے اللہ ! تیری ذات ہر عیب سے پاک ہے) اور ان کا آپس کا سلام و تحیہ سلما علیکم ہوگا، اور ان کی دعا کا اختتام الحمد للہ رب العالمین ہوگا (یعنی تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جو سارے جہاں کا پالنے والا ہے) یونس
11 اور اگر اللہ لوگوں کو شر (١١) پہنچانے میں ویسی ہی جلدی کرتا جیسی وہ لوگ خیر کی جلدی مچاتے ہیں، تو ان کی موت کا ہی فیصلہ کردیا گیا ہوتا، پس جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے ہیں ہم انہیں ان کی سرکشی میں بھٹکتا ہوا چھوڑ دیتے ہیں۔ یونس
12 اور جب انسان کو تکلیف (١٢) پہنچتی ہے تو اپنے پہلو کے بل یا بیٹھے یا کھڑے ہر حال میں ہمیں پکارتا ہے، پھر جب ہم اس کی تکلیف کو دور کردیتے ہیں تو اس طرح گزر جاتا ہے کہ گویا اس نے اس تکلیف کو دور کرنے کے لیے جو اسے پہنچی تھی ہمیں پکارا ہی نہیں تھا، حد سے تجاوز کرنے والوں کے لیے ان کے اعمال اسی طرح خوبصورت بنا دیے جاتے ہیں۔ یونس
13 اور تم سے پہلے بہت سی قوموں نے جب ظلم کیا تو ہم نے انہیں ہلاک (١٣) کردیا، اور ان کے انبیاء ان کے پاس کھلی نشانیں لے کر آئے تھے، لیکن وہ ایمان لانے والے نہیں تھے، ہم مجرموں کو ایسی ہی سزا دیتے ہیں۔ یونس
14 پھر ان کے بعد زمین کا وارث (١٤) ہم نے تمہیں بنا دیا تاکہ دیکھیں کہ تم کیسا عمل کرتے ہو۔ یونس
15 اور جب ان کے سامنے ہماری صاف اور کھلی آیتوں کی تلاوت (١٥) کی جاتی ہے، تو جو ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے، کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی اور قرآن لاؤ، یا اسی میں کچھ تبدیلی لے آؤ، آپ کہہ دیجیے کہ میں اسے اپنی جانب سے نہیں بدل سکتا، میں تو صرف اس کی پیروی کرتا ہوں جو مجھ پر وحی ہوتی ہے، اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو یقینا ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ یونس
16 آپ کہہ دیجیے کہ اگر اللہ نے چاہا ہوتا تو میں تمہارے سامنے اس کی تلاوت نہ کرتا، اور اللہ تمہیں اس کی خبر نہ دیتا، میں تو تمہارے درمیان اس سے پہلے ایک عمر گزار چکا ہوں، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے ہو۔ یونس
17 پس اس آدمی سے بڑ کر ظالم (١٦) کون ہے جو اللہ کے بارے میں جھوٹ بولے یا اس کی آیتوں کو جھٹلائے، بیشک مجرم لوگ کامیاب نہیں ہوں گے۔ یونس
18 اور وہ لوگ اللہ کے بجائے ایسوں کی عبادت (١٧) کرتے ہیں جو انہیں نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ فائدہ اور کہتے ہیں کہ اللہ کے حضور یہ ہمارے سفارشی ہیں آپ کہیے کہ کیا تم لوگ اللہ کو ایسی بات کی اطلاع دیتے ہو جس کے ہونے کی خبر اسے نہ آسمانوں میں ہے اور نہ زمین میں، اس کی ذات ان مشرکانہ اعمال سے پاک اور برتر ہے۔ یونس
19 اور تمام لوگوں کی صرف ایک جماعت (١٨) تھی، پھر ان کے آپس میں اختلاف ہوگیا، اور اگر آپ کے رب کی جانب سے ایک بات پہلے سے طے نہ ہوتی، تو جن باتوں میں وہ آپس میں اختلاف کرتے ہیں ان میں ان کے درمیان فیصلہ کردیا جاتا۔ یونس
20 اور وہ کہتے (١٩) ہیں کہ اس کے لیے اس کے رب کی جانب سے کوئی نشانی کیوں نہیں نازل کی جاتی ہے، تو آپ کہیے کہ غیب کی باتیں صرف اللہ کے علم میں ہیں، پس تم لوگ انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں یونس
21 اور جب ہم لوگوں کو کسی تکلیف کے بعد اپنے فضل و کرم کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ اچانک ہماری آیتوں کے بارے میں مکر و فریب (٢٠) سے کام لینے لگتے ہیں، آپ کہیے کہ اللہ اپنی چال میں تم سے زیادہ تیز ہے، ہمارے فرشتے تمہاری مکاریوں کو لکھ رہے ہیں۔ یونس
22 وہی ہے جو تمہیں خشکی اور سمندر میں چلاتا ہے، یہاں تک کہ جب تم کشتی (٢١) میں ہوتے ہو، اور وہ کشتیاں موافق ہواؤں کے سہارے انہیں لے کر چل رہی ہوتی ہیں اور وہ ان کی رفتار سے خوش ہوتے ہیں کہ اچانک ایک تیز ہوا ان کشتیوں کو آلیتی ہے ور ہر چہار جانب سے موج ان لوگوں کو اپنے گھیرے میں لے لیتی ہے، اور انہیں یقین ہوجاتا ہے کہ وہ مکمل طور پر پھنس گئے ہیں، تو وہ اللہ کو اس کے لیے مکمل طور پر بندگی کو خالص کرتے ہوئے پکارتے ہیں کہ اے اللہ ! اگر تو نے ہمیں اس مصیبت سے نجات دے دی تو ہم تیرے شکر گزار بندوں میں سے ہوجائیں گے۔ یونس
23 پھر جب انہیں نجات دے دیتا ہے تو زمین میں ناحق سرکشی کرنے لگتے ہیں، اے لوگو ! بیشک تمہاری سرکشی کا برا انجام تمہیں ہی ملے گا، یہ تو دنیاوی زندگی کا عارضی فائدہ ہے، پھر تمہیں ہمارے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے، اس وقت ہم تمہیں تمہارے کرتوتوں کی خبر دیں گے۔ یونس
24 بیشک دنیاوی زندگی (٢٢) کی مثال اس پانی کی ہے جسے ہم آسمان سے بھیجتے ہیں، جو زمین کے ان پودوں کے ساتھ مل جاتا ہے جنہیں لوگ اور چوپائے کھاتے ہیں، یہاں تک کہ جب زمین خوب بارونق اور خوبصورت بن جاتی ہے، اور اس کے مالکان یقین کرلیتے ہیں کہ وہ اس سے مستفید ہونے پر پوری طرح قدرت رکھتے ہیں، تو یک لخت ہمارا فیصلہ (بصورت عذاب) رات یا دن میں صادر ہوجاتا ہے اور ہم ان پودوں کو اس طرح کاٹ کر رکھ دیتے ہیں کہ جیسے وہ کل تھے ہی نہیں، ہم غور و فکر کرنے والوں کے لیے اپنی آیتیں اسی طرح تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہیں۔ یونس
25 اور اللہ سلامتی کے گھر (جنت) کی طرف بلاتا ہے (٢٣) اور جسے چاہتا ہے سیدھی راہ کی طرف ہدایت دیتا ہے۔ یونس
26 جو لوگ نیک عمل (٢٤) کریں گے انہیں جنت ملے گی، اور اللہ کا دیدار نصیب ہوگا، اور ان کے چہروں پر نہ غم کی سیاہی ہوگی اور نہ رسوائی کے آثار، وہی لوگ جنتی ہوں گے، وہاں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ یونس
27 اور جن کے برے اعمال ہوں گے، انہیں برائی کا بدلہ اسی جیسا ملے گا، اور ذلت و رسوائی انہیں ڈھانکے ہوگی، انہیں اللہ کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہ ہوگا، اور ان کا حال ایسا ہوگا کہ گویا ان کے چہروں کو رات کے تاریک ٹکڑوں سے ڈھانک دیا گیا ہے، وہی لوگ جہنمی ہوں گے، وہیں ہمیشہ رہیں گے۔ یونس
28 اور جس دن ہم ان سب کو جمع (٢٥) کریں گے، پھر مشرکوں سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شرکاء اپنی جگہ پر ٹھہرے رہو، پھر ہم ان کے درمیان اختلاف پیدا کردیں گے اور ان کے شرکاء کہیں گے کہ تم ہماری عبادت نہیں کرتے تھے۔ یونس
29 پس ہمارے اور تمہارے درمیان گواہ کی حیثیت سے اللہ کافی ہے، ہم تمہاری عبادت سے بالکل ہی بے خبر تھے۔ یونس
30 وہاں ہر شخص دنیا میں کئیے ہوئے اپنے اعمال (٢٦) کو پہچان لے گا، اور تمام لوگ صرف اللہ کی طرف لوٹا دیے جائیں گے جو ان کا حقیقی آقا و مولی ہے اور وہ سارے معبود ان سے کھو جائیں گے جن کا وہ جھوٹا دعوی کرتے تھے۔ یونس
31 آپ پوچھیے (٢٧) کہ تمہیں آسمان اور زمین سے روزی کون پہنچاتا ہے یا کانوں اور آنکھوں کا مالک کون ہے، اور کون زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور کون تمام امور کی دیکھ بھال کرتا ہے، وہ جواب میں یہی کہیں گے کہ اللہ، تو آپ کہیے کہ پھر تم لوگ شرک سے کیوں نہیں بچتے ہو۔ یونس
32 پس وہی اللہ تمہارا حقیقی پالنہار ہے تو اب حق کے بعد سوائے گمراہی کے اور کیا رہ جاتا ہے، پھر تمہیں حق سے کدھر پھیرا جا رہا ہے۔ یونس
33 اسی طرح آپ کے رب کا فیصلہ (٢٨) فاسقوں کے حق میں صادر ہوچکا ہے کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ یونس
34 آپ پوچھیے کہ کیا تمہارے شرکاء میں سے کوئی ہے جو مخلوقات کو پہلی بار وجود (٢٩) میں لائے پھر انہیں دوبارہ زندہ کرے؟ آپ کہے کہ صرف اللہ مخلوقات کو پہلی بار پیدا کرتا ہے، پھر اسے دوبارہ زندہ کرے گا تو تمہیں بہکا کر کدھر لے جایا جارہا ہے۔ یونس
35 آپ پوچھیے کہ کیا تمہارے شرکاء میں سے کوئی ہے جو لوگوں کی حق کی طرف رہنمائی (٣٠) کرے، آپ کہے کہ صرف اللہ حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے، کیا جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے وہ زیادہ حقدار ہے کہ اس کی پیروی کی جائے یا جو رہنمائی نہیں کرتا ہے بلکہ محتاج ہے کہ اس کی رہنمائی کی جائے، تمہیں کیا ہوگیا ہے، کس طرح تم فیصلہ کرتے ہو۔ یونس
36 اور اکثر مشرکین صرف گمان (٣١) کی پیروی کرتے ہیں، بیشک گمان حق کو پانے کے لیے کچھ بھی کام نہیں آسکتا ہے، بیشک اللہ ان کے تمام کارناموں کی خوب خبر رکھتا ہے۔ یونس
37 اور ایسا نہیں ہے کہ یہ قرآن (٣٢) اللہ کی مرضی کے بغیر گھڑ لیا گیا ہو، بلکہ یہ تو ان آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے جو اس سے پہلے نازل ہوئی تھیں، اور اللہ کے مقرر کردہ احکام کی تفصیل بیان کرتا ہے اس میں کوئی شبہ نہیں ہے، یہ سارے جہاں کے پالنہار کی طرف سے نازل کردہ ہے۔ یونس
38 کیا یہ مشرکین کہتے ہیں کہ محمد نے اسے اپنی طرف سے گھڑ لیا ہے، آپ کہیے کہ پھر تم لوگ اس جیسی ایک سورت (٣٣) لے آؤ اور اللہ کے سوا جسے اپنی مدد کے لیے بلا سکتے ہو بلا لو، اگر تم سچے ہو۔ یونس
39 بلکہ انہوں نے ایسی حقیقت کو جھٹلا دیا (٣٤) ہے جس کا انہیں پورا علم ہی نہیں ہے، اور ابھی تک ان کے سامنے اس کی پوری حقیقت کھل کر نہیں آئی ہے، اسی طرح ان لوگوں نے بھی جھٹلایا تھا جو ان سے پہلے تھے، تو آپ دیکھ لیجیے کہ ظالموں کا کیا انجام ہوا۔ یونس
40 اور مشرکین میں سے بعض اس قرآن پر ایمان لے آئیں گے، اور بعض اس پر ایمان نہیں لائیں گے، اور آپ کے رب کو فساد پھیلانے والوں کی خوب خبر ہے۔ یونس
41 اور اگر وہ آپ کی تکذیب (٣٥) کرتے رہے تو کہہ دیجیے کہ میرا کام میرے لیے اور تمہارا کام تمہارے لیے ہے، میں جو کچھ کرتا ہوں اس کے تم ذمہ دار نہیں ہو، اور تم جو کچھ کرتے ہو اس کا میں ذمہ دار نہیں ہوں۔ یونس
42 اور ان میں سے بعض آپ کی باتیں بظاہر سنتے ہیں تو کیا آپ اپنی بات بہروں کو سنائیں گے، اور چاہے وہ عقل سے بے بہرہ ہوں۔ یونس
43 اور ان میں سے بعض آپ کی طرف بظاہر دیکھتے ہیں تو کیا آپ اندھوں کی رہنمائی کریں گے، چاہے وہ بصیرت سے محروم ہوں۔ یونس
44 بیشک اللہ لوگوں پر کچھ بھی ظلم نہیں کرتا ہے، بلکہ لوگ اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔ یونس
45 اور جس دن اللہ انہیں جمع (٣٦) کرے گا، انہیں ایسا معلوم ہوگا کہ جیسے وہ دنیا یا برزخ میں دن کی صرف ایک گھڑی رہے تھے، آپس میں ایک دوسرے کو پہچانیں گے، یقینا خسارہ میں ہوں گے وہ لوگ جنہوں نے دنیا میں اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا تھا، اور سیدھی راہ کو نہیں اپنایا تھا۔ یونس
46 اور ہم یا تو آپ کو اس عذاب (٣٧) کا بعض حصہ دکھلائیں گے جس کا ان سے وعدہ کرتے ہیں، یا آپ کو اس سے پہلے ہی (دنیا سے) اٹھا لیں گے۔ بہرحال انہیں ہمارے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے، پھر اللہ ان کے اعمال کا گواہ ہے۔ یونس
47 اور ہر قوم کے لیے ایک رسول (٣٨) آیا ہے، پس جب ان کا رسول آجاتا تھا تو ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ ہوجاتا تھا، اور ان پر ظلم نہیں کیا جاتا تھا۔ یونس
48 اور مشرکین کہتے ہیں (٣٩) کہ (اے محمد اور اس کے ساتھیو) اگر تم سچے ہو تو (عذاب کا) یہ وعدہ کب پورا ہوگا یونس
49 آپ کہیے کہ میں تو اپنی ذات کے لیے بھی دفع ضرر اور حصول منفعت کی قدرت نہیں رکھتا ہوں، مگر جو اللہ چاہے، ہر قوم کا ایک وقت مقرر ہے، جب ان کا وقت آجائے گا تو ایک گھڑی نہ وہ پیچھے ہوں گے اور نہ آگے۔ یونس
50 آپ کہیے کہ تمہارا کیا خیال ہے اگر اللہ کا عذاب (٤٠) رات کے سوتے وقت یا دن میں تم پر نازل ہوجائے تو اس میں کونسا خیر ہے جس کے لیے مجرمین جلدی مچائے ہوئے ہیں۔ یونس
51 کیا پھر جب وہ عذاب نازل ہوجائے گا تبھی تم لوگ اس پر ایمان لاؤ گے؟ کیا اب ایمان لے آئے ہو، حالانکہ پہلے تم اس (عذاب) کی جلدی مچائے ہوئے تھے۔ یونس
52 پھر ظالموں سے کہا جائے گا کہ اب چکھو دائمی عذاب، تمہیں تمہارے اعمال کا ہی بدلہ دیا جارہا ہے۔ یونس
53 اور مشرکین آپ سے پوچھتے (٤١) ہیں کہ کیا آخرت کا عذاب حق ہے؟ آپ کہیے کہ ہاں میرے رب کی قسم، یہ تو بالکل حق ہے اور تم لوگ اللہ کو عاجز نہیں بنا سکتے ہو۔ یونس
54 اور ہر وہ شخص جس نے دنیا میں شرک کیا ہوگا، اگر وہ زمین کی ہر چیز کا مالک ہوگا تو اسے دے کر اپنی جان چھڑانا (٤٢) چاہے گا، اور جب وہ عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھیں گے تو اپنی ندامت کو چھپائیں گے، اور ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا، اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ یونس
55 آگاہ رہو ! بیشک آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، اللہ کی ملکیت (٤٣) ہے، آگاہ رہو ! بیشک اللہ کا وعدہ حق ہے، لیکن ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔ یونس
56 وہی زندہ کرتا ہے اور موت دیتا ہے، اور تمہیں اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے۔ یونس
57 اے لوگو ! تمہارے پاس تمہارے رب کی جانب سے نصیحت اور بیماریوں کا علاج (٤٤) آگیا جو سینوں میں ہوتی ہیں، اور مومنوں کے لیے ہدایت و رحمت آگئی۔ یونس
58 آپ کہہ دیجیے کہ انہیں اللہ کے اس فضل اور اس رحمت پر خوش ہونا چاہیے، یہ ان تمام چیزوں سے بہتر ہے جنہیں وہ جمع کرتے ہیں۔ یونس
59 آپ پوچھیے کہ تمہارا کیا خیال ہے، اللہ نے تمہارے لیے جو روزی بھیجی ہے اس میں سے کسی کو حلال (٤٥) بناتے ہو اور کسی کو حرام، آپ پوچھیے کہ کیا اللہ نے تمہیں اس کی اجازت دی ہے، یا تم اللہ پر افترا پردازی کرتے ہو۔ یونس
60 اور جو لوگ اللہ کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں ان کا کیا خیال ہے؟ قیامت کے دن ان کے ساتھ کیسا برتاؤ ہوگا؟ بیشک اللہ لوگوں پر فضل و کرم کرنے والا ہے، لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے ہیں۔ یونس
61 اور آپ چاہے جس حال میں ہوں، اور قرآن کا جو حصہ تلاوت کریں، اور لوگو ! تم چاہے جو کام کرو، جب تم اس کی ابتدا کرتے ہو تو ہم تم سے باخبر (٤٦) رہتے ہیں، اور آپ کے رب سے زمین و آسمان میں ایک ذرہ کے برابر بھی کوئی چیز مخفی نہیں ہے، اور نہ اس سے کوئی چھوٹی اور نہ بڑی چیز ہے جو لوح محفوظ میں درج نہ ہو۔ یونس
62 آگاہ رہو ! بیشک اللہ کے دوستوں (٤٧) کو نہ کوئی خوف لاحق ہوگا نہ کوئی غم۔ یونس
63 جو لوگ ایمان لائے تھے اور اللہ سے ڈرتے تھے۔ یونس
64 ان کے لیے دنیا کی زندگی میں خوشخبری ہے اور آخرت میں بھی، اللہ کے وعدوں میں تبدیلی نہیں آتی ہے، یہی سب سے عظیم کامیابی ہے۔ یونس
65 اور آپ کو مشرکین کی باتیں غمگین (٤٨) نہ بنا دیں، بیشک تمام عزت اور غلبہ اللہ کے لیے ہے، وہ خوب سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔ یونس
66 آگاہ رہو، کہ جو مخلوق آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے، بیشک ان کا مالک (٤٩) اللہ ہے اور جو لوگ اللہ کے سوا شرکاء کو پکارتے ہیں وہ تو صرف وہم و گمان کی پیروی کرتے ہیں، اور محض بے بنیاد باتیں کرتے ہیں۔ یونس
67 وہی ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرو اور دن کو روشن بنایا، بیشک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو غور سے سنتے ہیں۔ یونس
68 مشرکین کہتے ہیں کہ اللہ نے اپنے لیے لڑکا (٥٠) بنایا ہے، وہ ہر عیب سے پاک ہے، وہ بے نیاز ہے، آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا وہی مالک ہے، تمہاری اس بات کی تمہارے پاس کوئی دلیل نہیں ہے، کیا تم اللہ کے بارے میں ایسی بات کہتے ہو جس کا تمہیں کوئی علم نہیں ہے۔ یونس
69 آپ کہہ دیجیے کہ بیشک جو لوگ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں وہ کامیاب نہیں ہوں گے۔ یونس
70 یہ لوگ دنیا میں عارضی طور پر مزے کرلیں، پھر انہیں ہمارے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے، پھر ہم انہیں ان کے کفر کی وجہ سے سخت عذاب کا مزا چکھائیں گے۔ یونس
71 اور آپ انہیں نوح (علیہ السلام) کا واقعہ (٥١) سنا دیجیے۔ جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم ! اگر تمہارے ساتھ میرا رہنا اور اللہ کی آیتوں کی یاددہانی تم پر شاق گزرتی ہے تو میں نے اللہ پر توکل کرلیا ہے، تم اپنی پوری تیاری کرلو، اور اپنے شرکاء کو بھی ساتھ کرلو، پھر تمہاری تدبیر کسی حیثیت سے بھی تمہارے لیے مخفی نہ رہے، پھر میرے ساتھ اسے کر گزرو، اور مجھے مہلت نہ دو۔ یونس
72 اگر تم پھر بھی مجھ سے منہ پھیر لو گے تو میں نے تم سے کوئی مزدوری نہیں مانگی تھی، میرا اجر و ثواب تو اللہ دے گا، اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں مسلمان بن کر رہوں۔ یونس
73 تو ان لوگوں نے انہیں جھٹلا دیا، پس ہم نے انہیں بچا لیا، اور ان لوگوں کو بھی جو ان کے ساتھ کشتی میں سوار تھے، اور انہیں زمین کا وارث بنا دیا، اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا تھا انہیں ڈبو دیا تو آپ دیکھ لیجیے کہ ان لوگوں کا کیسا انجام ہوا جنہیں پہلے ڈرایا گیا تھا۔ یونس
74 پھر ہم نے ان کے بعد بہت سے رسولوں (٥٢) کو ان کی قوموں کے پاس بھیجا، جو ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے، لیکن وہ ایسے نہیں تھے کہ جس چیز کو وہ پہلے جھٹلا چکے تھے اس پر ایمان لے آتے، ہم حد سے تجاوز کرنے والوں کے دلوں پر اسی طرح مہر لگا دیتے ہیں۔ یونس
75 پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ (٥٣) اور ہارون کو فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس اپنی آیتوں کے ساتھ بھیجا تو انہوں نے کبر و غرور کی راہ اختیار کی اور وہ لوگ اہل جرائم تھے۔ یونس
76 پس جب ان کے پاس ہماری جانب سے حق آگیا تو انہوں نے کہ کہ بیشک یہ کھلا جادو ہے۔ یونس
77 موسی نے کہا کہ جب حق تمہارے پاس آگیا، تو کیا تم اسے جادو کہتے ہو؟ کیا یہ جادو ہے؟ جادوگر تو کبھی کامیاب نہیں ہوتے۔ یونس
78 فرعونیوں نے کہا، کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہمیں اس راہ سے الگ کردو جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا تھا، اور تاکہ اس ملک کی سرداری تم دونوں بھائیوں کو مل جائے اور ہم لوگ تم دونوں پر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ یونس
79 اور فرعون نے کہا (٥٤) کہ میرے پاس تمام ماہر جادوگروں کو حاضر کرو۔ یونس
80 پس جب جادوگر آگئے تو ان سے موسیٰ نے کہا کہ تمہیں جو ڈالنا ہے ڈالو۔ یونس
81 جب انہوں نے (اپنی رسیوں اور لاٹھیوں کو) زمین پر ڈال دیا، تو موسیٰ نے کہا کہ تم نے جو ابھی پیش کیا ہے جادو ہے، یقینا اللہ اسے ابھی بے اثر بنا دے گا، بیشک اللہ فساد برپا کرنے والوں کے عمل کو کامیاب نہیں ہونے دیتا ہے۔ یونس
82 اور اللہ اپنے حکم سے حق کو ثابت کر دکھلاتا ہے، چاہے مجرمین ایسا نہ چاہتے ہوں۔ یونس
83 پس فرعون اور اس کے سرداروں کے خوف سے موسیٰ پر صرف ان کی قوم کے لوگ ہی ایمان (٥٥) لائے، انہیں ڈر تھا کہ کہیں فرعون انہیں آزمائش میں نہ ڈال دے، اور بیشک سا ملک میں فرعون بڑا سرکش ہوگیا تھا، اور وہ حد سے تجاوز کرگیا تھا۔ یونس
84 اور موسیٰ نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! اگر تم اللہ پر واقعی ایمان لے آئے ہو تو پھر اسی پر بھروسہ کرو، اگر تم مسلمان ہو۔ یونس
85 تو لوگوں نے کہا کہ ہم نے تو صرف اللہ پر بھروسہ کرلیا ہے، اے ہمارے رب ! ہمیں ظالم قوموں کے ذریعہ آزمائش میں نہ ڈال۔ یونس
86 اور اپنی رحمت سے ہمیں کافروں سے نجات دے۔ یونس
87 اور ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی کے پاس وحی (٥٦) بھیجی کہ تم دونوں اپنی قوم کے لیے مصر میں گھر مہیا کرو، اور اپنے ان گھروں کو مسجد بنا لو اور پابندی کے ساتھ نماز ادا کرو، اور اے موسیٰ آپ مومنوں کو خوشخبری دے دیجیے۔ یونس
88 اور موسیٰ نے کہا (٥٧) اے ہمارے رب ! تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو دنیاوی زندگی کے اسباب زینت اور مال و دولت کیا اس لیے دیا ہے کہ وہ لوگوں کو تیری راہ سے برگشتہ کریں، اے اللہ ! تو ان کے مال و دولت کو نیست و نابود کردے اور ان کے دلوں کو سخت بنا دے تاکہ ایمان نہ لائیں، یہاں تک کہ دردناک عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔ یونس
89 اللہ نے کہا کہ تم دونوں کی دعائیں (٥٨) قبول کرلی گئیں، پس تم دونوں راہ حق پر قائم رہو اور نادانوں کی راہ کی اتباع نہ کرو۔ یونس
90 اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر (٥٩) پار کرادیا، تو فرعون اور اس کے لشکر نے سرکشی میں آکر اور حد سے تجاوز کرتے ہوئے ان کا پیچھا کیا، یہاں تک کہ جب فرعون ڈوبنے لگا تو کہا، میں ایمان لایا کہ کوئی معبود نہیں سوائے اس کے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے، اور میں اب فرمانبرداروں میں سے ہوں۔ یونس
91 کیا اب ایمان لائے ہو، اس سے پہلے تک تو نافرمانی کرتے رہے اور فساد برپا کرنے والوں میں سے تھے۔ یونس
92 تو آج ہم تیرے جسم کو پانی سے نکال لیں گے تاکہ تو اپنے بعد آنے والوں کے لیے نشان عبرت بن جائے، اور بہت سے لوگ ہماری آیتوں سے غافل ہوتے ہیں۔ یونس
93 اور ہم نے بنی اسرائیل کی رہائش کے لیے اچھی جگہ (٦٠) مہیا کی اور عمدہ اور پاکیزہ روزی عطا کی، پھر جب ان کے پاس احکام الہی کا علم آگیا تو آپس میں اختلاف کر بیٹھے بیشک آپ کا رب قیامت کے دن ان کے درمیان ان باتوں میں فیصلہ صادر کردے گا جن میں وہ آپس میں اختلاف کرتے تھے۔ یونس
94 پس اگر آپ کو اس کتاب کی صداقت میں شبہ (٦١) ہو جو ہم نے آپ پر نازل کیا ہے، تو ان لوگوں سے پوچھ لیجیے جو آپ کی بعثت کے پہلے سے آسمانی کتابیں پڑھتے رہے ہیں، آپ کے پاس آپ کے رب کی جانب سے حق آچکا ہے، تو آپ شبہ کرنے والوں میں سے نہ بن جایے۔ یونس
95 اور نہ ان لوگوں میں سے ہوجایے جو اللہ کی آیتوں کو جھٹلاتے ہیں ورنہ خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوجایے گا۔ یونس
96 بیشک جن لوگوں کے خلاف آپ کے رب کا فیصلہ (٦٢) صادر ہوچکا ہے، وہ ایمان نہیں لائیں گے۔ یونس
97 چاہے ان کے پاس تمام نشانیاں آجائیں، یہاں تک کہ وہ دردناک عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے۔ یونس
98 پس قوم یونس کے علاوہ کوئی اور بستی ایسی کیوں نہ ہوئی جو (عذاب آنے سے پہلے) ایمان (٦٣) لے آتی تاکہ اس کا ایمان اسے نفع پہنچاتا، جب قوم یونس کے لوگ ایمان لائے تو ہم نے دنیاوی زندگی میں رسوا کن عذاب کو ان سے ٹال دیا اور ایک وقت مقرر تک انہیں فائدہ اٹھانے دیا۔ یونس
99 اور اگر آپ کا رب چاہتا تو زمین پر رہنے والے سبھی (انس و جن) ایمان لے آتے، کیا آپ لوگوں کو مجبور کریں گے تاکہ سب کے سب مومن بن جائیں۔ یونس
100 اور کوئی شخص اللہ کی مرضی (٦٤) کے بغیر ایمان نہیں لاسکتا، اور وہ کفر و شرک کی ناپاکی میں انہی لوگوں کو ملوث کرتا ہے جو عقل سے بے بہرہ ہوتے ہیں۔ یونس
101 آپ کہیے کہ ذرا غور (٦٥) تو کرو کہ آسمانوں اور زمین میں کیا کچھ ہے، اور جو ایمان لانا نہیں چاہتے انہیں اللہ کی آیتیں اور دھمکیاں کام نہ آئیں گی۔ یونس
102 کیا یہ لوگ ان قوموں کے واقعات عذاب کے مانند کسی واقعہ کا انتظار کر رہے ہیں جو ان سے پہلے گزر چکی ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ تو پھر انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔ یونس
103 پھر ہم اپنے رسولوں کو اور مومنوں کو بچا لیتے تھے، اسی طرح ہم پر واجب ہے کہ ہم مومنوں کو نجات دیں۔ یونس
104 آپ کہہ دیجیے کہ اے لوگو ! اگر تمہیں میرے دین کی صداقت (٦٦) میں شبہ ہے، تو جان لو کہ میں ان معبودوں کی عبادت نہیں کروں گا جن کی تم اللہ کے بجائے عبادت کرتے ہو، بلکہ میں تو اس اللہ کی عبادت کروں گا جو تمہیں موت دے گا، اور مجھے تو حکم دیا گیا ہے کہ مومن بن کر رہوں۔ یونس
105 اور یہ کہ آپ موحد بن کر دین اسلام پر قائم رہیے اور مشرکوں میں سے نہ ہوجایئے۔ یونس
106 اور اللہ کے سوا ان معبودوں کو نہ پکاریے جو آپ کو نہ فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان، اور اگر آپ نے ایسا کیا تو یقینا اس وقت آپ ظالموں میں سے ہوجائیں گے۔ یونس
107 اور اگر اللہ آپ کو کسی تکلیف میں مبتلا کردے تو اس کے علاوہ کوئی اسے دور نہیں کرسکتا، اور اگر وہ آپ کے لیے کوئی بھلائی چاہے تو اس کے فضل و کرم کو کوئی روک نہیں سکتا، وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اپنا فضل عطا کرتا ہے، اور وہ بڑا مغفرت کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔ یونس
108 آپ کہہ دیجیے کہ اے لوگو ! تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس حق (٦٧) آگیا، پس جو کوئی سیدھی راہ پر چلے گا تو وہ اپنی ذات کو فائدہ پہنچائے گا، اور جو گمراہ ہوجائے گا تو اس کا وبال اسی پر پڑے گا، اور میں تمہارا ذمہ دار نہیں ہوں یونس
109 اور آپ اس کی پیروی کیجیے جو بذریعہ وحی آپ پر نازل کی جاتی ہے اور صبر سے کام لیجیے، یہاں تک کہ اللہ کا حکم آجائے اور وہ سب سے اچھا فیصلہ کرنے والا ہے۔ یونس
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ ھود
1 الر (١) یہ ایک ایسی کتاب ہے جس کی آیتیں ٹحوس اور محکم بنائی گئی ہیں، پھر ان کی تفصیل اس کی طرف سے بیان کردی گئی ہے جو صاحب حکمت، ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے۔ ھود
2 کہ تم اللہ کے سوا کسی اور کی عبادت (٢) نہ کرو، بیشک میں اس کی طرف سے تمہیں ڈرانے والا اور خوشخبری دینے والا ہوں۔ ھود
3 اور یہ کہ تم اپنے رب سے مغفرت (٣) طلب کرو، پھر اس کی جناب میں توبہ کرو، وہ تمہیں ایک محدود وقت (یعنی موت) تک عمدہ عیش و آرام کا فائدہ اٹھانے دے گا، اور ہر زیادہ کار خیر کرنے والے کو اس کا اجر و ثواب دے گا، اور اگر تم لوگ راہ حق سے منہ پھیر لو گے تو میں تمہارے بارے میں ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ ھود
4 تمہیں اللہ کی طرف ہی لوٹ کر (٤) جانا ہے، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔ ھود
5 آگاہ رہیے ! وہ لوگ اپنے سینوں (٥) کو موڑ لیتے ہیں تاکہ اس سے اپنے دل میں پوشیدہ کفر و عناد کو چھپائیں، آگاہ رہیے ! جس وقت وہ اپنے کپڑے اوڑھ لیتے ہیں اس وقت بھی وہ ان کی وہ تمام باتیں جانتا ہے جنہیں وہ چھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں، بیشک وہ سینوں میں پوشیدہ باتوں کو بھی جانتا ہے۔ ھود
6 اور زمین پر جو جانور بھی پایا جاتا ہے، اس کی روزی (٦) اللہ کے ذمے ہے، وہ ہر ایک کے دنیاوی (عارضی) اور اخروی (دائمی) ٹھکانوں کو جانتا ہے، ہر بات کھلی کتاب (لوح محفوظ) میں لکھی ہوئی ہے۔ ھود
7 اور اسی نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا (٧) کیا ہے، اور اس کے پہلے اس کا عرش پانی پر تھا، تاکہ تمہیں آزما کر دیکھے کہ تم میں عمل کے اعتبار سے کون زیادہ اچھا ہے، اور اگر آپ کہیں گے کہ تم لوگ موت کے بعد دوبارہ اٹھائے (٨) جاؤ گے، تو کافر کہیں گے کہ یہ قرآن کھلا جادو ہے۔ ھود
8 اور اگر ہم کچھ گنے دنوں کے لیے عذاب (٩) کو ان سے ٹال دیتے ہیں تو کہنے لگتے ہیں کہ اسے کس چیز نے روک رکھا ہے، آگاہ رہیے، جب وہ عذاب ان پر ٹوٹ پڑے گا تو اسے ان سے نہیں روکا جاسکے گا، اور جس عذاب کا وہ مذاق اڑا رہے تھے وہ انہیں گھیر لے گا۔ ھود
9 اور اگر ہم انسان کو اپنی رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں پھر اسے اس سے چھین لیتے ہیں تو وہ ناامید (١٠) ہوجاتا ہے، اور ناشکری پر اتر آتا ہے۔ ھود
10 اور اگر ہم تنگی رزق کے بعد جو اسے لاحق ہوجاتی ہے، وسعت رزق اور آسائش دیتے ہیں، تو کہنے لگتا ہے کہ اب میری تکلیفوں کا زمانہ ختم ہوگیا، بیشک وہ بڑا اترانے والا، اپنی تعریف کرنے والا بن جاتا ہے، ھود
11 سوائے ان لوگوں کے جو ہر حال میں صبر کرتے ہیں اور نیک عمل کرتے ہیں، انہی کے لیے اللہ کی مغفرت ہوگی اور بڑا ثواب ملے گا۔ ھود
12 پس اے نبی ! آپ پر جو وحی نازل ہوتی ہے اس کا بعض حصہ شاید آپ چھوڑ دیں گے اور اس سے شاید آپ تنگ دل ہورہے ہیں، ان کے یہ کہنے کی وجہ سے کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہیں اتار دیا جاتا، یا اس کی تائید کے لیے کوئی فرشتہ (١١) کیوں نہیں آجاتا، آپ تو لوگوں کو اللہ کے عذاب سے صرف صرف ڈرانے والے ہیں، اور ہر چیز اللہ کے اختیار میں ہے۔ ھود
13 کیا کفار کہتے ہیں کہ محمد نے اس قرآن کو گھڑ لیا ہے، آپ کہہ دیجیے کہ تم اس جیسی دس گھڑی ہوئی سورتیں (١٢) لاکر دکھلا دو، اور اگر تم سچے ہو تو اللہ کے سوا جسے بلا سکتے ہو بلا لو۔ ھود
14 پس اے مومنو ! اگر وہ لوگ تمہارا مطالبہ پورا نہ کرسکیں تو ان سے کہہ دو کہ اب تو یقین کرلو کہ یہ قرآن اللہ کا علم لے کر اترا ہے، اور یہ کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تو کیا اب تم مسلمان ہوجاؤ گے۔ ھود
15 جو شخص دنیا کی زندگی (١٣) اور اس کی خوش رنگیاں چاہتا ہے، تو ہم دنیا ہی میں اس کے اعمال کا پورا بدلہ دیتے ہیں، اور اس میں ان کے ساتھ کوئی کمی نہیں کی جاتی۔ ھود
16 یہی وہ لوگ ہیں جنہیں آخرت میں عذاب نار کے سوا کچھ بھی نہیں ملے گا، اور جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا ہوگا ضائع ہوجائے گا اور جو کچھ وہاں کرتے رہے تھے (ایمان کے بغیر) بیکار ہی تھا۔ ھود
17 کیا جس شخص کو اس کے رب کی جانب سے قرآن جیسی کھلی نشانی ملی ہو، اور اس کے بعد اس کی جانب سے ایک گواہ بھی آیا ہو (یعنی جبریل) اور اس کے قبل موسیٰ کی کتاب رہنما اور رحمت بن کر آچکی ہو (کیا ایسا آدمی گمراہ ہوسکتا ہے؟) ایسے ہی لوگ قرآن پر ایمان رکھتے ہیں، اور قوموں اور جماعتوں میں سے جو بھی اس قرآن کا انکار کرے گا اس سے جہنم کا وعدہ ہے، تو آپ قرآن کے بارے میں کسی شک (١٥) میں نہ پڑیں، وہ یقینا آپ کے رب کی برحق کتاب ہے، لیکن اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے ہیں۔ ھود
18 اور اس سے بڑھ کر ظالم (١٦) کون ہوگا جو اللہ کے بارے میں جھوٹ بولتا ہے، ایسے لوگ (میدان محشر میں) اپنے رب کے سامنے پیش کیے جائیں گے، اور گواہان کہیں گے کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کے بارے میں جھوٹ بولا تھا، آگاہ رہیے کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔ ھود
19 جو لوگوں کو اللہ کی سیدھی راہ سے روکتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ ٹیڑھی رہے، اور وہ آخرت کا انکار کرتے ہیں۔ ھود
20 یہ لوگ زمین میں اللہ کو عاجز نہیں بنا سکتے ہیں، اور اللہ کے سوا کوئی ان کا مددگار نہیں ہوگا، ان کو دوگنا عذاب دیا جائے گا، اس لیے کہ (کفر و حسد کی وجہ سے) حق بات سننے کی تاب نہیں لاسکتے تھے اور نہ سیدھی راہ دیکھ سکتے تھے۔ ھود
21 یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا اور ان کی تمام افترا پردازیاں ان کے کام نہ آئیں۔ ھود
22 ضرور یہی لوگ آخرت میں سب سے زیادہ گھاٹا اٹھانے والے ہوں گے۔ ھود
23 بیشک جو لوگ ایمان (١٧) لائے اور عمل صالح کیا اور اپنے رب کے حضور خشوع و خضوع اختیار کیا وہی لوگ جنت والے ہوں گے، اس میں ہمیشہ کے لیے رہیں گے۔ ھود
24 کافر اور مسلم دونوں جماعتوں کی مثال اندھے بہرے، اور دیکھنے سننے والے کی ہے، کیا دونوں ایک دوسرے جیسے ہیں، کیا تم لوگ عبرت حاصل نہیں کرتے ہو۔ ھود
25 اور بیشک ہم نے نوح (١٨) کو اس کی قوم کے پاس رسول بنا کر بھیجا (انہوں نے ان سے کہا کہ) میں تو تمہیں اللہ کے عذاب سے کھل کر ڈرانے والا ہوں۔ ھود
26 تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، بیشک میں تمہارے بارے میں ایک دردناک دن کے عذاب سے ڈراتا ہوں۔ ھود
27 تو ان کی قوم کے کافر سرداروں نے کہا کہ ہم تو تمہیں اپنے جیسا ہی ایک انسان (١٩) دیکھ رہے ہیں، اور ہم دیکھ رہے ہیں کہ تمہاری پیروی ہم میں سے صرف گھٹیا لوگوں نے کی ہے جو ہلکی سمجھ بوجھ والے ہیں، اور ہم اپنے اوپر تمہارے لیے کوئی برتری نہیں پاتے ہیں، بلکہ ہم تو تمہیں جھوٹا ہی سمجھتے ہیں۔ ھود
28 نوح نے کہا (٢٠) اے میری قوم کے لوگو ! اگر میں اپنے رب کی جانب سے ایک صاف اور روشن راہ پر قائم ہوں، اور اس نے مجھے اپنے جناب خاص سے نبوت جیسی رحمت عطا کی ہے، لیکن وہ راہ تم سے چھپا دی گئی، تو کیا میں تمہارے نہ چاہنے کے باوجود، تمہیں اس کا پابند بنا سکتا ہوں۔ ھود
29 اور اے میری قوم کے لوگو ! میں تم سے دعوت و تبلیغ (٢١) کے عوض مال و دولت نہیں مانگتا ہوں، میرا اجر و ثواب تو صرف اللہ دے گا، اور میں ایمان والوں کو اپنے پاس سے نہیں بھگا سکتا ہوں، اس لیے کہ وہ یقینا اپنے رب سے ملیں گے، لیکن میں دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ نہایت ہی نادان ہو۔ ھود
30 اور اے میری قوم کے لوگو ! اگر میں نے انہیں (اپنی مجلسوں سے) بھگا دیا تو اللہ کے عذاب سے بچنے کے لیے کون میری مدد کرے گا، کیا تم لوگ غوروفکر نہیں کرتے ہو۔ ھود
31 اور میں تم سے نہیں کہتا ہوں کہ میرے پاس اللہ کے خزانے (٢٢) ہیں، اور نہ میں غیب جانتا ہوں، اور نہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں، اور نہ یہ کہتا ہوں کہ جنہیں تمہاری نظریں حقیر جانتی ہیں، انہیں اللہ کوئی خیر عطا نہیں کرے گا، ان کے دلوں میں جو کچھ ہے اسے اللہ خوب جانتا ہے، اگر میں ایسا کہوں گا تو یقینا ظالموں میں سے ہوجاؤں گا۔ ھود
32 ان کی قوم کے لوگوں نے کہا، اے نوح ! تم ہم سے جھگڑتے (٢٣) رہے ہو، اور بہت زیادہ جھگڑتے رہے ہو، تو اگر تم سچے ہو تو جس عذاب کا ہم سے وعدہ کرتے رہے ہو، اب اسے لے ہی آؤ۔ ھود
33 نوح نے کہا، عذاب تو صرف اللہ لائے گا اگر چاہے گا اور تم اسے عاجز نہیں بنا سکو گے۔ ھود
34 اور اگر میں تمہیں نصیحت کرنی چاہوں تو میری نصیحت تمہیں کام نہیں آئے گی اگر اللہ تمہیں گمراہ کرنا چاہتا ہے، وہی تمہارا رب ہے اور اسی کی طرف تمہیں لوٹ کر جانا ہے۔ ھود
35 کیا کفار کہتے ہیں کہ محمد نے یہ قرآن اپنی طرف سے گھڑ لیا ہے، آپ کہیے کہ اگر میں نے اس قرآن کو گھڑا ہے تو اپنے جرم کا میں ذمہ دار (٢٤) ہوں، اور میں تمہارے جرائم سے بری ہوں۔ ھود
36 اور نوح کو میری طرف سے وحی بھیجی گئی کہ اب آپ کی قوم کا کوئی آدمی ایمان (٢٥) نہیں لائے گا، سوائے ان کے جو ایمان لاچکے ہیں، تو آپ ان کے کرتوتوں پر افسوس نہ کیجیے۔ ھود
37 اور آپ ہماری نگرانی میں ہماری وحی کے مطابق کشتی (٢٦) بنایے، اور ظالموں کی نجات کے سلسلے میں ہم سے بات نہ کیجیے، وہ بلا شبہ ڈبو دیئے جائیں گے۔ ھود
38 نوح کشتی بناتے تھے، اور جب بھی ان کی قوم کے سرداران ان کے پاس سے گزرتے تو ان کا مذاق (٢٧) اڑاتے، نوح نے کہا، اگر آج تم ہمارا مذاق اڑاتے ہو تو ہم یقینا تمہارا مذاق اڑائیں گے جیسا کہ تم ہمارا مذاق اڑا رہے ہو۔ ھود
39 تم عنقریب ہی جان لو گے کہ کس پر ایسا عذاب نازل ہوگا جو اسے ذلیل و رسوا کردے گا، اور کس پر ایک دائمی عذاب مسلط ہوجائے گا۔ ھود
40 یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آگیا اور تنور ابل پڑا، تو ہم نے کہا کہ آپ کشتی میں ہر جانور کا ایک ایک جوڑا (نر اور مادہ) ڈال لیجیے (٢٨) اور اپنے گھر والوں کو، سوائے ان کے جن کے ڈبو دیئے جانے کا فیصلہ ہوچکا ہے، اور مومنو کو سوار کرلیجیے، اور بہت تھوڑے لوگ ان پر ایمان لائے تھے۔ ھود
41 اور نوح نے کہا کہ تم لوگ اس کشتی میں سوار ہوجا (٢٩) اس کا چلنا اور رکنا اللہ کے نام سے ہے، بیشک میرا رب بڑا مغفرت کرنے والا بڑا رحم کرنے والا ہے۔ ھود
42 وہ کشتی انہیں لے کر پہاڑوں کے مانند موج میں چلنے لگی، اور نوح نے اپنے بیٹے کو آواز دی (٣٠) جو کشتی سے الگ کھڑا تھا، اے میرے بیٹے ! ہمارے ساتھ سوار ہوجاؤ اور کافروں کے ساتھ نہ رہ جاؤ۔ ھود
43 اس نے کہا کہ میں کسی پہاڑ پر پناہ (٣١) لے لوں گا جو مجھے پانی سے بچا لے گا، نوح نے کہا، آج اللہ کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہیں ہے، سوائے اس ذات پاک کے جو رحم کرنے والا ہے، اور دونوں کے درمیان موج حائل ہوگئی، پس وہ ان لوگوں میں جا ملا جنہیں ڈبو دیا گیا۔ ھود
44 اور کہا گیا کہ اے زمین ! تو اپنا پانی پی جا (٣٢) اور اے آسمان ! تو بارش برسانا بند کردے، اور پانی خشک ہوگیا، اور اللہ کا حکم پورا ہوچکا، اور کشتی جودی پہاڑ پر رک گئی، اور کہہ دیا گیا کہ ظالموں کے لیے اللہ کی رحمت سے دوری لکھ دی گئی۔ ھود
45 اور نوح نے اپنے رب کو پکارا (٣٣) اور کہا، اے میرے رب ! میرا بیٹا میرے گھر والوں میں سے ہے، اور بیشک تیرا وعدہ برحق ہوتا ہے، اور تو سب سے بڑا حاکم ہے۔ ھود
46 اللہ نے کہا، اے نوح ! وہ آپ کے گھر والوں (٣٤) میں سے نہیں ہے، وہ تو مجسم عمل غیر صالح ہے، پس آپ ایسا سوال نہ کیجیے جس کا آپ کو کوئی علم نہ ہو، میں آپ کو نصیحت کرتا ہوں کہ نادانوں میں سے نہ ہوجایے۔ ھود
47 نوح نے کہا، میرے رب ! میں تیرے ذریعہ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں (٣٥) کہ تجھ سے کوئی ایسا سوال کروں جس کا مجھے کوئی علم نہیں، اور اگر تو نے مجھے معاف نہ کیا اور مجھ پر رحم نہ کیا تو میں گھاٹا اٹھانے والوں میں سے ہوجاؤں گا۔ ھود
48 کہا گیا، اے نوح ! اب آپ ہماری جانب سے سلامتی کے ساتھ کشتی سے نیچے اتر آیئے (٣٦) اور آپ پر اور آپ کے ساتھ جو مومنین ہیں، ان میں سے کچھ کی نسل سے پیدا ہونے والی جماعتوں پر ہماری برکتیں نازل ہوں گی، اور کچھ قوموں کو ہم دنیا میں آرام و آسائش دیں گے، پھر آخرت میں ہمارا دردناک عذاب انہیں اپنی گرفت میں لے لے گا۔ ھود
49 یہ غیب کی خبروں میں سے ہے، جو ہم آپ کو بذریعہ وحی (٣٧) بتا رہے ہیں آپ اور آپ کی قوم اس سے پہلے ان خبروں کو نہیں جانتی تھی، پس آپ (دعوت الی اللہ کی راہ میں) صبر سے کام لیجیے، آخر کار اچھا انجام متقیوں کے لیے ہے۔ ھود
50 اور ہم نے ہود (٣٨) کو ان کے بھائی قوم عاد کے پاس رسول بنا کر بھیجا، انہوں نے کہا، اے میری قوم کے لوگو ! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے، تم لوگ اللہ پر صرف افترا پردازی کرتے ہو۔ ھود
51 اے میری قوم کے لوگو ! میں تم سے دعوت و تبلیغ پر کوئی معاوضہ (٣٩) نہیں مانگتا ہوں، میرا اجر و ثواب تو وہ اللہ دے گا جس نے مجھے پیدا کیا ہے، کیا تمہیں یہ بات سمجھ میں نہیں آتی ہے۔ ھود
52 اور اے میری قوم کے لوگو ! تم اپنے رب سے مغفرت (٤٠) طلب کرو، پھر اس کی جناب میں توبہ کرو، وہ تمہارے لیے خوب بارش برسائے گا اور تمہیں مزید قوت دے گا، اور اللہ کی نگاہ میں مجرم بن کر اس کے دین سے روگردانی نہ کرو۔ ھود
53 انہوں نے کہا، اے ہود ! تم نے ہمارے سامنے کوئی کھلی نشانی (٤١) نہیں پیش کی ہے، اور ہم اپنے معبودوں کو صرف تمہاری بات میں آکر نہیں چھوڑ سکتے ہیں اور نہ ہم تم پر ایمان لانے والے ہیں ھود
54 ہم تو بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ہمارے بعض معبودوں نے تمہیں کسی بیماری (٤٢) میں مبتلا کردیا ہے، ہود نے کہا، میں اللہ کو گواہ بناتا ہوں، اور تم لوگ بھی گواہ رہو کہ میں تمہارے شرکاء سے قطعا بری ہوں۔ ھود
55 جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو، تو تم سب ملکر میرے خلاف سازش کرلو، پھر مجھے مہلت بھی نہ دو۔ ھود
56 میں نے اس اللہ پر بھروسہ (٤٣) کیا ہے جو میرا اور تم سب کا رب ہے، کوئی بھی جاندار ایسا نہیں ہے جس کی چوٹی اللہ نے نہ پکڑ رکھی ہو، بیشک میرا رب سیدھی راہ پر ہے۔ ھود
57 پس اگر تم اس کے دین سے روگردانی کرتے ہو تو (جان لو کہ) میں جو پیغام دے کر تمہارے پاس بھیجا گیا تھا وہ میں نے تم کو پہنچا دیا (٤٤) ہے۔ اور میرا رب تمہارے علاوہ کسی دوسری قوم کو تمہاری جگہ لائے گا، اور تم اس کا کچھ بھی نہ بگاڑ سکو گے، بیشک میرا رب ہر چیز کا نگہبان ہے۔ ھود
58 اور جب ہمارا حکم (٤٥) (عذاب) آگیا، تو ہم نے اپنی رحمت سے ہود اور ان کے مومن ساتھیوں کو نجات دے دی، اور ہم نے انہیں ایک بہت ہی سخت عذاب سے نجات دی۔ ھود
59 اور یہ قوم عاد (٤٦) کے لوگ تھے، انہوں نے اپنے رب کی آیتوں کا انکار کردیا اور اس کے رسول کی نافرمانی کی، اور ہر سرکش و نافرمان کے حکم کی اتباع کی۔ ھود
60 اور اس دنیا میں ان کے پیچھے لعنت (٤٧) لگا دی گئی (یعنی ان کے بعد آنے والے انبیاء نے ان پر لعنت بھیجی) اور آخرت کے دن بھی ان پر لعنت بھیجی جائے گی، آگاہ رہیے کہ قوم عاد نے اپنے رب کا انکار کردیا تھا، آگاہ رہیے کہ ہود کی قوم، عاد کے لیے رحمت سے دوری لکھ دی گئی۔ ھود
61 اور ہم نے صالح (٤٨) کو ان کے بھائی ثمود کے پاس رسول بنا کر بھیجا، انہوں نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے، اس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا اور اس میں تمہیں آباد کیا، تو تم اس سے مغفرت طلب کرو، پھر اس کی جناب میں توبہ کرو، بیشک میرا رب قریب ہے اور دعا قبول کرتا ہے۔ ھود
62 انہوں نے کہا، اے صالح ! اس سے پہلے ہم لوگ تم سے اچھی امیدیں (٤٩) وابستہ کیے ہوئے تھے، کیا تم ہمیں ان معبودوں کی عبادت سے روکتے ہو جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کرتے تھے، اور ہم بیشک اس بات کی صداقت میں بہت بڑے شک میں مبتلا ہیں جس کی تم ہمیں دعوت دیتے ہو۔ ھود
63 صالح نے کہا، اے میری قوم کے لوگو ! اگر میں اپنے رب کی جانب سے ایک صاف اور روشن راہ (٥٠) پر قائم ہوں اور اس نے مجھے اپنی جناب خاص سے نبوت جیسی رحمت عطا کی ہے، تو اگر میں اس کی نافرمانی کروں تو اس کی گرفت سے بچنے کے لیے میری کون مدد کرے گا، تم لوگ سوائے خسارہ کے مجھے کچھ بھی نہیں دو گے۔ ھود
64 اور اے میری قوم کے لوگو ! یہ اللہ کی اونٹنی (٥١) ہے، جو تمہارے لیے بطور نشانی بھیجی گئی ہے تم اسے چھوڑ دو یہ اللہ کی زمین میں جہاں سے چاہے گی کھائے گی، اور اسے کوئی تکلیف نہ پہنچاؤ، ورنہ تمہیں ایک فوری عذاب پکڑ لے گا۔ ھود
65 تو انہوں نے اس کی کوچیں کاٹ کر اسے ہلاک (٥٢) کردیا، تب صالح نے کہا کہ تم لوگ تین دن تک اپنے گھروں میں آرام سے رہ لو، یہ وعدہ جھوٹا نہیں ہوسکتا ہے۔ ھود
66 پس جب ہمارا حکم (عذاب) آگیا، تو ہم نے اپنی رحمت سے صالح ور ان کے مومن ساتھیوں کو نجات (٥٣) دے دی، اور اس دن کی ذلت سے بچا لیا، بیشک آپ کا رب ہی حقیقی قوت والا، بڑا زبردست ہے۔ ھود
67 اور ظالموں کو ایک چیخ (٥٤) نے پکڑ لیا، چنانچہ وہ سب اپنے گھروں میں اوندھے منہ گر کر اس طرح ہلاک ہوگئے۔ ھود
68 کہ گویا وہ ان گھروں میں کبھی تھے ہی نہیں (٥٥) آگاہ رہیے کہ قوم ثمود نے اپنے رب کا انکار کردیا تھا، آگاہ رہیے کہ قوم ثمود کے لیے اللہ کی رحمت سے دوری لکھ دی گئی۔ ھود
69 اور ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس خوشخبری (٥٦) لے کر آئے انہوں نے کہا، سلام علیکم ابراہیم نے کہا سلام علیکم پھر جلد ہی ایک بھنا ہوا بچھڑا لے کر آئے۔ ھود
70 پس جب انہوں نے دیکھا کہ ان کے ہاتھ اس کی طرف کھانے کے لیے نہیں بڑھ رہے ہیں، تو انہیں پسند نہیں کیا، اور ان سے دل میں ڈرنے (٥٧) لگے، انہوں نے کہا، آپ ڈریے ہم قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں۔ ھود
71 اور ان کی بیوی کھڑی تھی (٥٨) وہ ہنسنے لگی، پس ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے بعد یعقوب کی۔ ھود
72 کہنے لگی، ہائے رسوائی ! کیا میں بچہ پیدا کروں گی، حالانکہ میں بوڑھی (٥٩) ہوں، اور یہ میرے شوہر بھی بوڑھے ہیں، بیشک یہ بڑٰ عجیب و غریب بات ہوگی۔ ھود
73 فرشتوں نے کہا، کیا تم اللہ کے فیصلے پر تعجب (٦٠) کرتی ہو، اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں تم اہل بیت کے لیے ہیں وہ بیشک لائق حمد و ثنا بزرگی والا ہے۔ ھود
74 پس جب ابراہیم کے دل سے ڈر (٦١) نکل گیا، اور انہیں خوشخبری مل گئی تو وہ قوم لوط کے بارے میں ہم سے جھگڑنے لگے۔ ھود
75 بیشک ابراہیم بردبار دردمند اور اللہ کی طرف رجوع کرنے والے تھے۔ ھود
76 اے ابراہیم ! آپ اس معاملہ میں نہ پڑیے (٦٢) آپ کے رب کا حکم آچکا اور بیشک ان پر عذاب آکر رہے گا جسے روکا نہیں جاسکتا۔ ھود
77 اور جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس پہنچے، تو وہ پریشان اور بے قرار (٦٣) ہوگئے اور کہا کہ یہ تو بڑا مشکل دن ہے۔ ھود
78 اور ان کی قوم کے لوگ ان کے پاس دوڑتے ہوئے آئے (٦٤) اور وہ پہلے سے ہی برائیاں کرتے آرہے تھے، لوط نے کہا، اے میری قوم کے لوگو ! یہ میری بیٹیاں ہیں، یہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزہ ہیں، پس تم اللہ سے ڈرو اور میرے مہمانوں کو چھیڑ کر مجھے رسوا نہ کرو، کیا تم میں کوئی آدمی بھی سمجھدار نہیں ہے۔ ھود
79 انہوں نے کہا، تم جانتے ہو کہ ہمیں تمہاری بیٹیوں (٦٥) کی کوئی خواہش نہیں ہے اور ہم جو چاہتے ہیں اس کا تمہیں خوب پتہ ہے۔ ھود
80 لوط نے کہا کاش مجھے تمہیں سیدھا کرنے کے لیے طاقت (٦٦) ہوتی، یا تم سے نمٹنے کے لیے کوئی مضبوط سہارا مل جاتا۔ ھود
81 فرشتوں نے کہا، اے لوط ! ہم آپ کے رب کے فرشتے (٦٧) ہیں، یہ آپ پر دست درازی نہیں کرسکتے ہیں، پس آپ اپنے گھر والوں کو لے کر جب رات کا کچھ حصہ باقی رہے، یہاں سے نکل جائیے، اور آپ لوگوں میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے، مگر آپ کی بیوی کو وہ عذاب لاحق ہو کر رہے گا جو انہیں لاحق ہوگا، بیشک ان کے عذاب کا وقت صبح ہے، کیا صبح قریب نہیں ہے۔ ھود
82 پس جب ہمارا حکم (عذاب) آگیا، تو ہم نے اس بستی کا اوپری حصہ (٦٨) نیچے کردیا، اور اس پر ایک دوسرے سے جڑے ہوئے کنکڑیلے پتھر کی بارش کردی۔ ھود
83 جن پر آپ کے رب کی طرف سے نشان لگے ہوئے تھے اور وہ بستی مکہ کے ظالموں سے کچھ دور بھی نہیں ہے۔ ھود
84 اور ہم نے شیعب (٦٩) کو ان کے بھائی اہل مدین کے پاس رسول بنا کر بھیجا، انہوں نے کہا، اے میری قوم کے لوگو ! تم اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے، اور ناپ تول میں کمی نہ کرو، میں تمہیں خوشحال دیکھ رہا ہوں، اور بیشک میں تمہارے بارے میں ایسے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں جو ہر چیز کو اپنے احاطے میں لے لے گا۔ ھود
85 اور اے میری قوم کے لوگو ! تم عدل و انصاف کے ساتھ ناپ تول پورا کیا کرو (٧٠) اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دیا کرو، اور زمین میں فساد پھیلانے والے بن کر نہ رہو۔ ھود
86 اگر تم مومن ہو تو اللہ کا دیا جو حلال مال بچ جائے، وہ تمہارے لیے زیادہ بہتر (٧١) ہے، اور میں تم لوگوں کا نگہبان نہیں ہوں۔ ھود
87 انہوں نے کہا، اے شعیب ! کیا تمہاری نمازیں (٧٢) تمہیں حکم دیتی ہیں کہ ہم ان معبودوں کو چھوڑ دیں جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کرتے تھے، یا ہم اپنے مال میں اپنی مرضی کے مطابق تصرف کرنا چھوڑ دیں، بیشک تم تو بڑے ہی بردبار اور سمجھدار ہو۔ ھود
88 شعیب نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! اگر میں اپنے رب کی جانب سے ایک صاف اور روشن راہ (٧٣) پر قائم ہوں اور اس نے مجھے اپنی طرف سے اچھی روزی دی ہے (تو کیا میں اسے چھوڑ دوں) اور میں نہیں چاہتا ہوں کہ جس بات سے تم کو روکتا ہوں اس کے الٹا کرنے لگوں، میں تو اپنی طاقت کی حد تک صرف اصلاح کا ارادہ رکھتا ہوں، اور مجھے توفیق دینے والا صرف اللہ ہے، میں نے اسی پر بھروسہ کیا ہے اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔ ھود
89 اور اے میری قوم کے لوگو ! میری مخالفت (٧٤) میں کوئی ایسا کام نہ کر بیٹھو جس کی وجہ سے تم پر ویسی ہی مصیبت نازل ہوجائے جیسی قوم نوح یا قوم ہود یا قوم صالح پر نازل ہوئی تھی، اور قوم لوط کا زمانہ اور ان کا علاقہ تم سے کچھ دور نہیں ہے۔ ھود
90 اور اپنے رب سے مغفرت (٧٥) طلب کرو، پھر اس کی جناب میں توبہ کرو، بیشک میرا رب نہایت مہربان، بہت محبت کرنے والا ہے۔ ھود
91 انہوں نے کہا اے شعیب ! تمہاری بہت سی باتیں ہم نہیں سمجھتے (٧٦) اور ہم تو تمہیں اپنے درمیان کمزور دیکھ رہے ہیں، اور اگر تمہارے خاندان کا خیال نہ ہوتا تو تمہیں پتھروں سے مار مار کر ختم کردیتے، اور ہماری نظر میں تمہاری کوئی عزت نہیں ہے۔ ھود
92 شعیب نے کہا، اے میری قوم کے لوگو ! کیا میرا خاندان تمہاری نظر میں اللہ سے زیادہ عزیز ہے (٧٧)، اور تم نے اسے پس پشت ڈال دیا؟ بیشک میرا رب تمہارے تمام کاموں کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ ھود
93 اور اے میری قوم کے لوگو ! تمہیں اپنی جگہ جو کرنا ہے کیے جاؤ (٧٨) میں بھی اپنے دین و عقیدہ کے مطابق عمل کرتا رہوں گا، تم لوگ عنقریب جان لو گے کہ کس پر رسوا کن عذاب نازل ہوتا ہے اور کون جھوٹا ہے، اور تم بھی انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔ ھود
94 اور جب ہمارا حکم (٧٩) (عذاب) آگیا تو ہم نے اپنی رحمت سے شعیب اور اس کے مسلمان ساتھیوں کو نجات دی، اور ظلم کرنے والوں کو ایک چیخ نے پکڑ لیا، پس وہ سب کے سب اپنے گھروں میں اوندھے منہ گر کر اس طرح ہلاک ہوئے۔ ھود
95 کہ گویا وہ ان گھروں میں کبھی تھے ہی نہیں، آگاہ رہیے کہ قوم مدین کے لیے بھی قوم ثمود کی طرح اللہ کی رحمت سے دوری لکھ دی گئی۔ ھود
96 اور ہم نے موسیٰ (٨٠) کو اپنے معجزات اور روشن دلیل دے کر بھیجا۔ ھود
97 فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس، پس انہوں نے فرعون کی راہ کی ہی اتباع کی، حالانکہ فرعون کی راہ صحیح نہیں تھی۔ ھود
98 وہ قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے چلے گا (٨١) اور انہیں جہنم رسید کردے گا، اور وہ بہت ہی بری جگہ ہوگی، جہاں وہ لوگ پہنچا دیئے جائیں گے۔ ھود
99 اور ان کے پیچھے اس دنیا میں لعنت (٨٢) لگا دی گئی اور قیامت کے دن بھی ان پر لعنت برسے گی، وہ بہت ہی برا عطیہ ہوگا جو انہیں دیا جائے گا۔ ھود
100 بستیوں کی یہ چند خبریں (٨٣) ہیں جو ہم آپ کو سنا رہے ہیں، ان میں سے بعض ابھی تک موجود نہیں اور بعض مٹ چکی ہیں۔ ھود
101 اور ہم نے ان پر ظلم (٨٤) نہیں کیا تھا، بلکہ انہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا تھا، پس جب آپ کے رب کا حکم آگیا تو وہ معبود جن کی وہ اللہ کے سوا عبادت کرتے تھے کچھ بھی کام نہ آئے اور ہلاکت و بربادی کے سوا کچھ بھی انہیں نہیں دیا۔ ھود
102 اور آپ کا رب جب ظالم بستیوں کی گرفت (٨٥) کرتا ہے تو اس کی گرفت ایسی ہی ہوتی ہے اس کی گرفت بڑی دردناک اور شدید ہوتی ہے۔ ھود
103 بیشک اس برے انجام میں ان لوگوں کے لیے نشانی ہے جو آخرت کے عذاب سے ڈرتے ہیں (٨٦) جس دن تمام لوگوں کو اکٹھا کیا جائے گا، اور جس کا تمام اہل محشر مشاہدہ کریں گے۔ ھود
104 اور ہم ایک مقررہ وقت تک اس میں تاخیر کر رہے ہیں۔ ھود
105 جس دن وہ آجائے گا کوئی اادمی اس کی اجازت کے بغیر بات (٨٧) نہیں کرے گا، پس ان میں سے کوئی بدبخت ہوگا اور کوئی نیک بخت۔ ھود
106 تو جو لوگ بدبخت ہوں گے ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا، جہاں وہ چیخیں گے اور دھاڑیں ماریں گے۔ ھود
107 جب تک آسمان و زمین رہے گا اسی میں ہمیشہ رہیں گے، مگر یہ کہ آپ کا رب (اپنی مرضی سے کسی کو نکال دے) بیشک آپ کا رب جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ ھود
108 اور جو لوگ نیک بخت ہوں گے ان کی جائے رہائش جنت ہوگی، جب تک آسمان اور زمین رہے گی اسی میں ہمیشہ رہیں گے، مگر یہ کہ آپ کا رب جو چاہے، یہ اللہ کا ایسا عطیہ ہوگا جو کبھی بھی منقطع نہیں ہوگا۔ ھود
109 پس آپ ان معبودوں کے بارے میں جن کی یہ لوگ عبادت کرتے ہیں کسی شبہ (٨٨) میں نہ پڑیں، یہ ان کی اسی طرح (بغیر عقل سے کام لیے) عبادت کرتے ہیں، جس طرح اس سے پہلے ان کے باپ دادے عبادت کرتے تھے، اور ہم یقینا ان کا پورا بدلہ بغیر کم کئے چکانے والے ہیں۔ ھود
110 اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تو اس میں بھی اختلاف (٨٩) پیدا کیا گیا (کوئی ایمان لایا اور کوئی نہیں لایا) اور اگر آپ کے رب کی جانب سے ایک بات پہلے ہی طے نہ ہوچکی ہوتی تو اسی دنیا میں ان کا فیصلہ کردیا جاتا، اور بیشک یہ کفار اس قرآن کی طرف سے ایک خطرناک شبہ میں مبتلا ہیں۔ ھود
111 اور بیشک آپ کا رب ہر ایک کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا۔ (٩٠) وہ بیشک ان کے اعمال کی پوری خبر رکھتا ہے۔ ھود
112 پس آپ کو جیسا کہ حکم دیا گیا ہے، راہ حق پر قائم رہئے (٩١) اور وہ لوگ بھی جنہوں نے آپ کے ساتھ اللہ کی طرف رجوع کیا ہے، اور تم لوگ اللہ سے سرکشی نہ کرو، وہ بیشک تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے۔ ھود
113 اور تم لوگ ان کی طرف نہ جھکو جنہوں نے ظلم کیا (٩٢) ورنہ جہنم کی آگ تمہیں پکڑ لے گی، اور اللہ کے علاوہ کوئی تمہارا مددگار نہ ہوگا، پھر تمہاری مدد نہیں کی جائے گی۔ ھود
114 اور آپ دن کے دونوں طرف اور رات گئے نماز (٩٣) قائم کیجیے، بیشک اچھائیاں برائیوں کو ختم کردیتی ہیں، یہ اللہ کو یاد کرنے والوں کو نصیحت کی جارہی ہے۔ ھود
115 اور آپ صبر کیجئیے، بیشک اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا ہے۔ ھود
116 پس جو قومیں تم سے پہلے تھیں ان میں ایسے عقلمند لوگ کیوں نہ ہوئے جو انہیں زمین میں فساد برپا کرنے سے روکتے (٩٤) ان میں سے کچھ کے سوا جنہیں ہم نے نجات دی تھی، اور ظالم لوگ اسی عیش و آرام کی راہ پر پڑے رہے جس کے وہ عادی ہوگئے تھے، اور وہ لوگ تھے ہی اہل جرائم۔ ھود
117 اور آپ کا رب بستیوں کو ناحق ہلاک (٩٥) نہیں کرتا اگر ان میں رہنے والے نیک اور اصلاح پسند ہوتے۔ ھود
118 اور اگر آپ کا رب چاہتا (٩٦) تو تمام لوگوں کی ایک ہی جماعت بنا دیتا، اور لوگ ہمیشہ آپس میں اختلاف کرتے رہیں گے۔ ھود
119 سوائے ان کے جن پر آپ کا رب رحم کرے گا، اور انہیں اسی لیے پیدا کیا ہے اور آپ کے رب کی یہ بات طے شدہ ہے کہ میں جہنم کو جنوں اور انسانوں تمام سے بھروں گا۔ ھود
120 اور ہم انبیاء کی خبروں میں سے ہر خبر آپ کو اس لیے سناتے ہیں تاکہ اس کے ذریعہ آپ کے دل کو مضبوط (٩٧) کریں اور ان واقعات کے ضمن میں آپ کو حق بات پہنچ گئی، اور مومنوں کے لیے ان میں عبرت اور نصیحت ہے۔ ھود
121 اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ہیں آپ ان سے کہہ دجیے کہ تم اپنی جگہ پر جو چاہو کیے جاؤ (٩٨) بیشک ہم لوگ بھی اپنے دین پر عمل کیے جائیں گے۔ ھود
122 اور اللہ کے حکم کا انتظار کرو بیشک ہم لوگ بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتے ہیں،۔ ھود
123 اور آسمان اور زمین کے غیب کی باتیں صرف اللہ کو معلوم (٩٩) ہیں اور تمام امور اسی کی طرف لوٹا دیئے جاتے ہیں (یعنی ہر چیز صرف اس کے اختیار میں ہے) پس آپ اسی کی عبادت کیجیے اور اسی پر بھروسہ کیجیے، اور تم لوگ جو کچھ کرتے ہو اس سے آپ کا رب غافل نہیں ہے۔ ھود
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ یوسف
1 الر (١) یہ اس کتاب کی آیتیں ہیں جو ہر بات کو پورے طور پر بیان کرنے والی ہے۔ یوسف
2 بیشک ہم نے اسے قرآن بنا کر عربی زبان (٢) میں اتارا ہے تاکہ تم لوگ اسے سمجھو۔ یوسف
3 اور ہم اس قرآن کو آپ پر بذریعہ وحی اتار کر آپکو سب سے اچھا قصہ (٣) سناتے ہیں، اگرچہ آپ اس کے قبل اس سے بے خبر تھے۔ یوسف
4 جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا اے ابا ! (٤) میں نے گیارہ ستاروں اور آفتاب و ماہتاب کو اپنا سجدہ کرتے دیکھا ہے۔ یوسف
5 انہوں نے کہا، میرے بیٹے ! تم اپنا یہ خواب (٥) اپنے بھائیوں کو مت بتاؤ، ورنہ تمہارے خلاف سازش کریں گے، بیشک شیطان انسان کا بڑا کھلا دشمن ہے۔ یوسف
6 اور اسی طرح تمہارا رب تمہیں چن (٦) لے گا، اور تمہیں خوابوں کی تعبیر کا علم دے گا، اور تم پر اور آل یعقوب پر اپنی نعمت کو پوری کرے گا، جیسا کہ اس کے قبل تمہارے دادا اسحاق اور پردادا ابراہیم پر اپنی نعمت پوری کی تھی، بیشک آپ کا رب بڑا جاننے والا، بڑی حکمت والا ہے۔ یوسف
7 یقینا یوسف اور ان کے بھائیوں کے قصے میں پوچھنے (٧) والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ یوسف
8 جب انہوں نے کہا کہ یوسف اور اس کا بھائی ہمارے باپ کے نزدیک ہم سے زیادہ محبوب (٨) ہیں حالانکہ ہماری ایک جماعت ہے، بیشک ہمارے والد کھلی غلطی پر ہیں۔ یوسف
9 تم سب ملکر یوسف کو قتل کردو (٩) یا اسے کسی دور دراز جگہ ڈال دو، اس طرح تمہارے باپ کی پوری توجہ تمہاری طرف ہوجائے گی، اور اس کے بعد تم لوگ نیک بن جاؤ گے۔ یوسف
10 ان میں سے ایک نے کہا یوسف کو قتل نہ کرو (١٠) بلکہ اسے اندھے کنویں میں ڈال دو جہاں سے بعض گزرنے والے قافلے اسے نکال لیں گے، اگر تم نے اس کے خلاف کچھ کرنے کی ٹھان ہی لی ہے۔ یوسف
11 انہوں نے کہا، اے ابا ! آپ یوسف کے بارے میں ہم پھر بھروسہ (١١) کیوں نہیں کرتے ہیں، حالانکہ ہم یقینا اس کے خیر خواہ ہیں۔ یوسف
12 کل اسے ہمارے ساتھ جانے (١٢) دیجیے، تاکہ کھائے پیے اور کھیلے کودے، اور ہم یقینا اس کی حفاظت کریں گے۔ یوسف
13 انہوں نے کہا، تمہارا اسے لے کر جانا مجھے مغموم (١٣) بنا دے گا، اور ڈرتا ہوں کہ تم لوگ اس سے بے خبر رہو گے اور بھیڑیا اسے کھا جائے گا۔ یوسف
14 بھائیوں نے کہا (١٤) کہ اگر اسے بھیڑیا کھا گیا، حالانکہ ہماری ایک جماعت ہے، تو ہم یقینا بہت بڑے خسارے میں رہیں گے۔ یوسف
15 پس جب وہ لوگ اسے لے گئے اور طے کرلیا کہ اسے اندھے کنویں (١٥) میں ڈال دیں گے ( تو انہوں نے ایسا ہی کیا) اور ہم نے یوسف پر وحی نازل کی کہ آپ انہیں (ایک دن) ان کی اس سازش کے بارے میں بتائیں گے حالانکہ وہ بے خبر ہوں گے۔ یوسف
16 اور وہ رات (١٦) کو اپنے باپ کے پاس روتے ہوئے آئے۔ یوسف
17 کہا، اے ابا ! ہم جاکر دوڑ کا مقابلہ کرنے لگے اور یوسف کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تو بھیڑیا اسے کھا گیا (١٧) اور آپ ہم پر یقین نہیں کریں گے چاہے ہم سچے ہی ہوں۔ یوسف
18 اور ان کی قمیص پر جھوٹا خون (١٨) لگا لائے، یعقوب نے کہا، بلکہ تمہارے ذہنوں نے ایک سازش گھڑ لی ہے، پس مجھے اچھے صبر سے کام لینا ہے اور جو کچھ تم بیان کر رہے ہو اس پر اللہ سے ہی مدد مانگنی ہے۔ یوسف
19 اور ایک قافلہ آیا (١٩) انہوں نے اپنے پانی لانے والے کو (پانی کے لیے) بھیجا، اس نے جوں ہی اپنا ڈول کنواں میں ڈالا، پکار اٹھا، ہمارے لیے خوشخبری ہے، یہ تو ایک لڑکا ہے، اور انہوں نے مال تجارت سمجھ کر قافلہ والوں سے چھپا لیا، اور اللہ ان کے کیے کو خوب جان رہا تھا۔ یوسف
20 اور انہوں نے انہیں ایک معمولی قیمت یعنی چند ٹکوں کے بدلے بیچ (٢٠) دیا، اور وہ لوگ ان میں کچھ زیادہ رغبت بھی نہیں رکھتے تھے۔ یوسف
21 اور مصر کے جس آدمی نے انہیں خریدا (٢١) اس نے اپنی بیوی سے کہا، اسے باعزت رہائش دو، امید ہے کہ یہ ہمارے لیے نفع بخش ثابت ہوگا، یا ہم اسے بیٹا بنا لیں گے، اور اس طرح ہم نے یوسف کے لیے سر زمین مصر میں رہائش مہیا کردی، اور تاکہ ہم انہیں خوابوں کی تعبیر کا علم دیں اور اللہ اپنے فیصلے پر غالب ہے، لیکن اکثر لوگ اسے نہیں جانتے ہیں۔ یوسف
22 اور جب وہ اپنی جوانی کو پہنچ گئے (٢٢) تو ہم نے انہیں علم و حکمت دی، اور ہم اچھا کرنے والوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں۔ یوسف
23 اور جس عورت کے گھر (٢٣) میں وہ رہتے تھے اس نے انہیں گناہ پر ابھارا اور دروازے بند کردیئے، اور کہا آجاؤ، اپنی خواہش پوری کرلو، یوسف نے کہا اللہ کی پناہ ! وہ (تیرا شوہر) میرا آقا ہے اس نے مجھے بہت اچھی طرح رکھا ہے، بیشک ظالم لوگ کامیاب نہیں ہوتے۔ یوسف
24 اور اس عورت نے ان کے ساتھ گناہ کا پختہ ارادہ (٢٤) کرلیا تھا، اور وہ بھی اپنے رب کا برہان نہ دیکھتے تو اس کے ساتھ ایسا ہی ارادہ کرلیتے، اور ایسا اس لیے ہوا تاکہ ہم ان سے برائی و بدکاری کو دور کردیں، بیشک وہ ہمارے ان بندوں میں سے تھے جو برائیوں سے پاک کردئے گئے۔ یوسف
25 اور دونوں نے دروازے کی طرف ایک دوسرے سے آگے بڑھنا (٢٥) چاہا، اور عورت نے ان کی قمیص پیچھے سے پھاڑ دی، اور دونوں نے اس کے شوہر کو دروازے کے پاس پایا، عورت نے کہا، اس آدمی کی سزا جو تمہاری بیوی کے ساتھ بدکاری کا ارادہ کرے، اس کے علاوہ اور کیا ہوسکتی ہے کہ اسے جیل میں ڈال دیا جائے یا دردناک عذاب دیا جائے۔ یوسف
26 یوسف نے کہا اسی نے مجھے گناہ (٢٦) پر مجبور کرنا چاہا تھا، اور عورت کے خاندان والوں میں سے ایک گواہ نے گواہی دی کہ اگر اس کی قمیص آگے سے پھٹی ہے تو یہ سچی ہے اور یوسف جھوٹا ہے۔ یوسف
27 اور اگر اس کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہے تو یہ جھوٹی اور یوسف سچا ہے۔ یوسف
28 پس جب اس نے دیکھا کہ اس کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہے تو کہا کہ یہ تم عورتوں کا مکر و فریب ہے، بیشک تمہارا مکر و فریب بڑا ہوتا ہے۔ یوسف
29 اے یوسف ! تم اس بات کا خیال (٢٧) نہ کرو، اور اے عورت ! تم اپنے گناہ کی معافی مانگو، بیشک تم غلطی پر ہو۔ یوسف
30 اور شہر کی کچھ عورتوں نے کہا (٢٨) کہ عزیز کی بیوی اپنے غلام کو گناہ پر ابھارتی ہے، اس پر فریفتہ ہوگئی ہے، بیشک ہم اسے کھلی گمراہی میں دیکھ رہے ہیں۔ یوسف
31 جب عورت کو ان کی سازش کی خبر ہوئی تو اس نے انہیں دعوت (٢٩) دی اور ان کے لیے ایک مجلس تیار کی اور ان میں سے ہر ایک کو ایک چھری دے دی، اور یوسف سے کہا، تم ان کے سامنے آؤ، پس جب عورتوں نے انہیں دیکھا تو ان سے حد درجہ مرعوب ہوگئیں اور اپنے ہاتھ زخمی کرلیے اور کہنے لگیں، بے عیب ذات اللہ کی، یہ کوئی معمولی انسان نہیں ہے، یہ تو یقینا کوئی اونچے مرتبہ کا فرشتہ ہے۔ یوسف
32 عزیز مصر کی بیوی نے کہا تو یہی ہے وہ جوان (٣٠) جس کے بارے میں تم سب مجھے برا بھلا کہتی تھیں اور میں نے اسے اپنی طرف مائل کرنا چاہا، لیکن اس نے اپنے آپ کو بچا لیا، اور اگر اس نے میرے حکم پر عمل نہ کیا تو جیل میں ڈال دیا جائے گا اور ذلیل ہوگا۔ یوسف
33 یوسف نے کہا (٣١) میرے رب ! جیل میرے نزدیک اس گناہ سے زیادہ آسان ہے جس کی یہ لوگ مجھے دعوت دے رہے ہیں، اور اگر تو نے میرے خلاف ان کی سازش کو ناکام نہیں بنایا تو میں ان کی طرف ڈھل جاؤں گا اور نادانوں میں سے ہوجاؤں گا۔ یوسف
34 تو ان کے رب نے ان کی دعا قبول (٣٢) کرلی، اور ان کے خلاف ان عورتوں کی سازش کو ناکام بنا دیا، بیشک وہ خوب سننے والا، خوب جاننے والا ہے۔ یوسف
35 پھر یوسف کی پاکدامنی کی تمام نشانیاں دیکھ لینے کے بعد بھی ان لوگوں کی سمجھ میں یہی بات آئی کہ انہیں کچھ دنوں کے لیے جیل میں ڈال دیں۔ یوسف
36 اور یوسف کے ساتھ دو نوجوان (٣٣) بھی جیل میں داخل ہوئے تھے، ان میں سے ایک نے کہا، میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ شراب نچوڑ رہا ہوں، اور دوسرے نے کہا میں نے دیکھا ہے کہ اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوا ہوں جس میں سے چڑیاں کھا رہی ہیں آپ ہمیں اس کی تعبیر بتا دیجیے، ہم آپ کو نیک آدمی سمجھتے ہیں۔ یوسف
37 یوسف نے کہا (٣٤) جو کھانا تمہیں دیا جاتا ہے، اسے تمہارے پاس آنے سے پہلے میں تمہیں اس کی تفصیل بتا دوں گا، یہ اس علم کا ایک حصہ ہے جو میرے رب نے مجھے دیا ہے، میں نے ان لوگوں کا دین و ملت چھوڑ دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں رکھتے، اور آخرت کا بھی انکار کرتے ہیں۔ یوسف
38 اور میں نے اپنے باپ دادے ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کا دین (٣٥) اختیار کرلیا ہے، ہمیں یہ حق نہیں پہنچتا ہے کہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک بنائیں، یہ (عقیدہ توحید) ہم پر اور لوگوں پر اللہ کا فضل ہے، لیکن اکثر لوگ اللہ کا شکر نہیں ادا کرتے ہیں۔ یوسف
39 اے جیل کے ساتھیو ! کیا کئی مختلف معبود اچھے (٣٦) ہیں یا اللہ جو ایک اور زبردست ہے۔ یوسف
40 اللہ کے علاوہ جن کی تم عبادت کرتے ہو، وہ صرف نام ہیں جنہیں تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لیے ہیں اللہ نے ان کی کوئی دلیل نہیں اتاری ہے، ہر حکم اور فیصلے کا مالک صرف اللہ ہے اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، یہی صحیح دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں۔ یوسف
41 اے جیل کے ساتھیو ! (٣٧) تم میں سے ایک اپنے بادشاہ کو شراب پلائے گا، لیکن دوسرے کو پھانسی دے کر سولی پر لٹکا دیا جائے گا، پھر چڑیاں اس کے سر میں سے کھائیں گی، جس بارے میں تم دونوں پوچھ رہے ہو، اس میں اللہ کا فیصلہ صادر ہوچکا ہے۔ یوسف
42 اور ان دونوں میں سے جس کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ وہ نجات پاجائے گا اس سے کہا (٣٨) کہ اپنے بادشاہ سے میرے بارے میں بات کرنا، لیکن شیطان نے اس کے دماغ سے یہ بات بھلا دی کہ بادشاہ کے سامنے ان کا تذکرہ کرتا، اس لیے انہیں کئی سال تک جیل میں رہنا پڑا۔ یوسف
43 اور بادشاہ نے کہا (٣٩) میں نے دیکھا ہے کہ سات دبلی گائیں سات موٹی گایوں کو کھا رہی ہیں، اور سات ہری بالیوں کو اور دوسری سات خشک بالیوں کو دیکھا ہے، اے حاضرین مجلس ! اگر تم خواب کی تعبیر بتا سکتے ہو تو میرے خواب کی تعبیر بتاؤ۔ یوسف
44 انہوں نے کہا، یہ پراگندہ خیالات (٤٠) ہیں اور ہم پراگندہ خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے ہیں۔ یوسف
45 دونوں نوجوان میں سے جس کی نجات ہوگئی تھی، اس کو ایک زمانے کے بعد یوسف کی بات یاد آئی (٤١) اس نے کہا کہ میں آپ لوگوں کو اس کی تعبیر بتاؤں گا، آپ لوگ (مجھے یوسف کے پاس) جانے دیجیے۔ یوسف
46 اے یوسف صدیق ! (٤٢) ہمیں اس خواب کی تعبیر بتایئے، کہ سات دبلی گائیں سات موٹی گایوں کو کھا رہی ہیں اور سات ہری بالیاں ہیں اور دوسری سات خشک بالیاں ہیں، تاکہ میں واپس جاکر لوگوں کو بتاؤں، تو اہیں (آپ کی قدرو منزلت) کا علم ہو۔ یوسف
47 یوسف نے کہا (٤٣) تم لوگ مسلسل سات سال تک کاشت کرو گے، اور فصل کاٹنے کے بعد اسے بالیوں میں ہی رہنے دو گے، سوائے اس تھوڑے حصہ کے جو تم کھاؤ گے۔ یوسف
48 پھر اس کے بعد سات مشکل سال آئیں گے جو پہلے سے ان سالوں کے لیے تمہارے جمع کردہ غلوں کو کھا جائیں گے، سوائے معمولی مقدار کے جو تم نے احتیاط سے محفوظ رکھا ہوگا۔ یوسف
49 پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا جس میں لوگوں کے لیے خوب بارش ہوگی، اور جس میں لوگ خوب رس نکالیں گے۔ یوسف
50 اور بادشاہ نے کہا، اسے میرے پاس لاؤ (٤٤) پس جب ان کے پاس قاصد آیا، تو انہوں نے کہا، اپنے بادشاہ کے پاس واپس جاؤ، اور اس سے پوچھو کہ ان عورتوں کے بارے میں اسے کیا خبر ہے جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے تھے، بیشک میرا رب ان کے مکرو فریب کو خوب جانتا ہے۔ یوسف
51 بادشاہ نے پوچھا، تم عورتوں کا کیا واقعہ (٤٥) ہے، جب تم نے یوسف کو گناہ پر اکسایا تھا؟ انہوں نے کہا، بے عیب ہے اللہ کی ذات، ہم نے اس میں کوئی برائی نہیں پائی، عزیز کی بیوی نے کہا، اب حق کھل کر سامنے آگیا میں نے اسے گناہ پر اکسایا تھا اور وہ بالکل سچا ہے۔ یوسف
52 یوسف نے کہا، میں نے یہ سوال اس لیے کیا ہے تاکہ عزیز کو یقین ہوجائے کہ میں نے پوشیدہ طور پر اس کی عزت میں خیانت (٤٦) نہیں کی ہے، اور بیشک اللہ خیانت کرنے والوں کو کی چال کو کامیاب نہیں ہونے دیتا ہے۔ یوسف
53 اور میں اپنے آپ کو خطاؤں سے پاک نہیں بتاتا ہوں (٤٧) بیشک انسان کا نفس برائی پر بہت زیادہ ابھارتا ہے، سوائے اس نفس کے جس پر میرا رب رحم کرے، بیشک میرا رب بڑا مغفرت کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔ یوسف
54 اور بادشاہ نے کہا، اسے میرے پاس لاؤ، میں اسے اپنا خالص صلاح کار (٤٨) بناؤں گا، پس جب ان سے بات کی تو کہا کہ تم آج سے ہمارے نزدیک صاحب مرتبہ اور قابل اعتماد ہو۔ یوسف
55 یوسف نے کہا کہ آپ مجھے ملک کے خزانوں کا ذمہ دار بنا دیجیے۔ (٤٩) میں بیشک ان کی خوب حفاظت کروں گا، اور مجھے اس کام کی اچھی معلومات ہے۔ یوسف
56 اور اس طرح ہم نے یوسف کو سرزمین مصر کا اقتدار دے دیا (٥٠) تاکہ اس میں جہاں چاہیں رہیں، ہم اپنی رحمت جسے چاہتے ہیں دیتے ہیں اور ہم نیک عمل کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے ہیں۔ یوسف
57 اور یقینا آخرت کا اجر و ثواب ان ایمان والوں کے لیے زیادہ بہتر (٥١) ہوگا جو دنیا میں اللہ سے ڈرتے رہے ہیں۔ یوسف
58 اور یوسف کے بھائی آئے (٥٢) اور ان کی مجلس میں داخل ہوئے تو انہوں نے سب کو پہچان لیا اور ان سب نے ان کو نہیں پہچانا۔ یوسف
59 اور جب ان کا غلہ انہیں دے دیا تو کہا، تم اپنے اس بھائی کو لاؤ جو باپ کی طرف سے تمہارا بھائی ہے، کیا تم دیکھتے نہیں کہ میں پورا ناپتا ہوں اور مہمان نواز بھی سب سے اچھا ہوں۔ یوسف
60 پس اگر تم اسے نہیں لائے تو تمہارے لیے میرے پاس غلہ نہیں ہے اور میرے قریب نہ آنا۔ یوسف
61 انہوں نے کہا، ہم پہنچتے ہی اس کے باپ کو اسے ہمارے ساتھ بھیجنے پر راضی (٥٣) کریں گے، اور ہم ضرور ایسا کریں گے۔ یوسف
62 اور یوسف نے اپنے کارندوں سے کہا کہ ان سب کی رقمیں ان کے سامانوں میں رکھ دو (٥٤) جب اپنے گھر والوں کے پاس پہنچنے کے بعد اسے پہچانیں گے تو امید ہے کہ دوبارہ آئیں گے۔ یوسف
63 جب اپنے باپ کے پاس واپس پہنچے تو کہا، اے ابا ! ہمارے لیے غلہ (٥٥) بند کردیا گیا ہے، اس لیے آپ ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ جانے دیجیے تاکہ ہمیں غلہ ملے، اور ہم بیشک اس کی پوری حفاظت کریں گے۔ یوسف
64 یعقوب نے کہا (٥٦) اس کے بارے میں تم پر میرا بھروسہ کرنا ویسا ہی ہوگا جیسا میں نے اس کے قبل اس کے بھائی کے بارے میں تم پر بھروسہ کیا تھا، اس لیے اللہ ہی سب سے اچھا حفاظت کرنے والا ہے، اور وہ سب سے زیادہ مہربان ہے۔ یوسف
65 اور جب انہوں نے اپنا سامان کھولا (٥٧) تو دیکھا کہ ان کی رقم انہیں واپس کردی گئی ہے انہوں نے کہا، اے ابا ! ہمیں کیا چاہیے یہ ہماری پونجی ہمیں لوٹا دی گئی ہے، اور اپنے گھر والوں کے لیے غلہ حاصل کریں گے اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور ایک اونٹ کے بوجھ برابر غلہ بھی زیادہ ملے گا، جو تھوڑا ہی ہے (بادشاہ پر گراں نہیں گزرے گا) یوسف
66 یعقوب نے کہا میں اسے تمہارے ساتھ ہرگز نہیں جانے دوں گا، یہاں تک کہ تم مجھ سے اللہ کے نام کا پختہ عہد کرو کہ تم اسے ضرور میرے پاس واپس لاؤ گے (٥٨) الا یہ کہ تم سب کو ہی گھیر لیا جائے، پس جب سب نے ان سے پختہ عہد کرلیا تو کہا کہ ہم جو کچھ کر رہے ہیں اس کا ضامن اللہ ہے۔ یوسف
67 اور یعقوب نے کہا، میرے بیٹو ! تم سب ایک دروازے سے نہ داخل ہونا (٥٩)، بلکہ مختلف دروازوں سے داخل ہونا، اور اللہ کی طرف سے کسی مقدر حکم کو میں تم سے نہیں ٹال سکتا ہوں، ہر حکم اور فیصلہ صرف اللہ کے اختیار میں ہے، میں نے اسی پر بھروسہ کیا ہے اور بھروسہ کرنے والوں کو صرف اسی پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ یوسف
68 اور جب وہ لوگ (مصر میں) اسی طرح داخل ہوئے جس طرح ان کے باپ نے انہیں حکم دیا تھا، تو یہ تدبیر اللہ کی کسی تدبیر کو ان سے نہیں ٹال (٦٠) سکتی تھی، یہ تو یعقوب کے دل کی ایک بات تھی جو انہوں نے پوری کی تھی اور ہم نے انہیں جو علم دیا تھا اس کے سبب وہ (تدبیر و تقدیر کے مسائل کو) خوب جانتے تھے، لیکن اکثر لوگ یہ نہیں جانتے ہیں۔ یوسف
69 اور جب وہ لوگ یوسف کے پاس گئے، تو انہوں نے اپنے بھائی (بنیامین) کو اپنے قریب (٦١) کرلیا اور کہا میں ہی تمہارا بھائی ہوں، یہ لوگ جو کچھ اب تک کر رہے ہیں اس کا غم نہ کرو۔ یوسف
70 پس جب ان کا غلہ انہیں دے دیا تو اپنے بھائی کے سامان میں پینے کا پیالہ رکھوا دیا (٦٢) پھر ایک منادی نے اعلان کیا کہ اے قافلہ والو ! تم لوگ چور ہو۔ یوسف
71 وہ لوگ اعلان کرنے والوں کی طرف متوجہ ہوئے اور پوچھا کہ تمہاری کیا چیز کھو گئی ہے۔ یوسف
72 بادشاہ کے لوگوں نے کہا، ہمیں بادشاہ کا پیالہ نہیں مل رہا ہے، اور جو سے حاضر کردے گا اسے ایک اونٹ کا غلہ زیادہ ملے گا، اور میں اس کا ذمہ دار ہوں۔ یوسف
73 انہوں نے کہا، اللہ کی قسم ! (٦٣) تمہیں معلوم ہے کہ ہم اس ملک میں فساد پھیلانے کے لیے نہیں آئے ہیں، اور ہم نے کبھی چوری نہیں کی ہے۔ یوسف
74 بادشاہ کے لوگوں نے کہا، اگر تم جھوٹے ثابت ہوئے تو چور کی کیا سزا ہوگی۔ یوسف
75 انہوں نے کہا، جس کے سامان میں پیالہ نکلے گا وہی اس کے بدلے میں رکھ لیا جائے گا، ہم ظالموں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں۔ یوسف
76 یوسف نے اپنے بھائی (بنیامین) کے تھیلے سے پہلے ان کے تھیلوں میں تلاش کرنا شروع (٦٤) کیا پھر اپنے بھائی کے تھیلے سے پیالہ نکال لیا، اس طرح ہم نے یوسف کے لیے تدبیر کی، وہ شاہ مصر کے قانون کے مطابق اپنے بھائی کو نہیں لے سکتے تھے، سوائے اس کے کہ اللہ ایسا ہی چاہے، ہم جسے چاہتے ہیں کئی درجے بلند کرتے ہیں، اور ہر جاننے والے کے اوپر اس سے بڑا جاننے والا ہے۔ یوسف
77 انہوں نے کہا، اگر اس نے چوری کی ہے تو اس کے پہلے اس کے ایک بھائی نے بھی چوری (٦٥) کی تھی، یوسف نے ان کی اس کذب بیانی کو اپنے دل میں ہی چھپائے رکھا اور اس کا اثر اپنے اوپر ظاہر نہیں ہونے دیا، اور دل میں کہا، تم کتنے برے لوگ ہو اور جو جھوٹ تم بول رہے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے۔ یوسف
78 انہوں نے کہا، اے عزیز ! اس کا ایک بہت عمر رسیدہ بوڑھا باپ ہے، آپ اس کے بدلے ہم میں سے کسی ایک کو لے لیجیے (٦٦) ہم سمجھتے ہیں کہ آپ نیک دل انسان ہیں۔ یوسف
79 عزیز نے کہا، ہم اللہ کی پناہ مانگتے ہیں کہ اس کے علاوہ کسی اور کو پکڑیں (٦٧) جس کے پاس ہم نے اپنا سامان پایا ہے تب تو ہم یقینا ظالم ہوں گے۔ یوسف
80 جب وہ لوگ اس کی جانب سے بالکل ناامید (٦٨) ہوگئے، تو ایک ساتھ الگ جمع ہو کر مشورہ کرنے لگے، بڑے بھائی نے کہا کیا تمہیں یا نہیں ہے کہ تمہارے باپ نے تم سے اللہ کے نام پر عہد و پیمان لیا تھا، اور اس سے پہلے یوسف کے سلسلے میں تم سے جو تقصیر ہوچکی ہے وہ تمہیں معلوم ہی ہے، اس لیے میں اس ملک سے واپس نہیں جاؤں گا، یہاں تک میرے والد مجھے اجازت دیں یا اللہ میرے حق میں کوئی فیصلہ کردے، اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے۔ یوسف
81 تم لوگ اپنے باپ کے پاس واپس جاؤ اور کہو (٦٩) ابا جان ! آپ کے بیٹے نے چوری کی تھی ور ہم نے جو جانا اسی کی گواہی دی ہے، اور غیب کی باتوں کی ہمیں کچھ خبر نہیں ہے۔ یوسف
82 اور آپ اس بستی والوں سے پوچھ لیجیے (٧٠) جہاں ہم گئے تھے اور اس قافلہ والوں سے بھی جن کے ساتھ ہم واپس آئے ہیں، اور یقین کیجیے کہ ہم سچے ہیں۔ یوسف
83 یعقوب نے کہا، بلکہ تمہارے ذہنوں نے ایک سازش گھڑ لی (٧١) ہے، پس مجھے صبر سے کام لیان ہے مجھے امید ہے کہ اللہ ان سب کو میرے پاس پہنچا دے گا، بیشک وہ بڑا جاننے والا بڑی حکمت والا ہے۔ یوسف
84 اور ان کی طرف سے منہ پھیر لیا اور کہا، ہائے افسوس ! یوسف کی جدائی پر اور غم سے ان کی دونوں آنکھیں سفید ہوگئیں اور اپنا درد و غم دل میں چھپائے رہتے تھے۔ یوسف
85 انہوں نے کہا، اللہ کی قسم ! آپ یوسف کو اسی طرح یاد (٧٢) کرتے رہیں گے یہاں تک کہ گھل کر موت کے قریب ہوجائیں گے، یا ہلاک ہی ہوجائیں گے۔ یوسف
86 یعقوب نے کہا، میں اپنا درد و غم اور حزن و الم اللہ سے کہتا ہوں (٧٣) اور اللہ کی طرف سے وہ کچھ جانتا ہوں جو تم لوگ نہیں جانتے ہو۔ یوسف
87 اے میرے بیٹو ! جاؤ، یوسف اور اس کے بھائی کا پتہ لگاؤ (٧٤) اور اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو، اللہ کی رحمت سے صرف کافر لوگ ناامید ہوتے ہیں۔ یوسف
88 پس وہ لوگ تیسری بار عزیز کے پاس پہنچے تو کہا اے عزیز ! ہم اور ہمارے اہل و عیال بہت ہی تکلیف (٧٥) میں ہیں، اور ہم پونجی بھی حقیر سی لائے ہیں، لیکن آپ ہمیں پورا غلہ دیجیے اور ہم پر صدقہ کیجیے بیشک اللہ صدقہ کرنے والوں کو جزائے خیر دیتا ہے۔ یوسف
89 یوسف نے کہا (٧٦) تم لوگوں نے نادانی میں یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ جو کچھ کیا تھا کیا وہ تمہیں یاد ہے۔ یوسف
90 انہوں نے کہا، کیا آپ ہی بالیقین یوسف ہیں؟ (٧٧) انہوں نے کہا، میں یوسف ہوں، اور یہ میرا بھائی ہے، اللہ نے ہم پر احسان کیا ہے، بیشک جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے اور صبر کرتا ہے تو یقینا اللہ اچھے لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتا ہے۔ یوسف
91 انہوں نے کہا، اللہ کی قسم ! اللہ تعالیٰ نے آپ کو ہم پر فوقیت (٧٨) دی اور ہم لوگ بیشک گناہ گار تھے۔ یوسف
92 یوسف نے کہا، آج تمہارا کوئی مواخذہ نہیں (٧٩) اللہ تمہیں معاف کردے، وہ سب سے بڑا رحم کرنے والا ہے۔ یوسف
93 میری یہ قمیص (٨٠) لے جاؤ، اسے ابا کے چہرے پر ڈالو، ان کی بینائی واپس آجائے گی، اور تم لوگ اپنے تمام اہل و عیال کے ساتھ میرے پاس آجاؤ۔ یوسف
94 اور جب قافلہ مصر سے روانہ ہوا تو ان کے باپ یعقوب نے (اپنے باپ بچوں سے) کہا (٨١) اگر تم میری عقل کو متہم نہ کرو، تو میں تمہیں بتاتا ہوں کہ مجھے یوسف کی خوشبو آرہی ہے۔ یوسف
95 ان کے گھر والوں نے کہا، اللہ کی قسم ! آپ تو اپنی پرانی خام خیالی (٨٢) میں اب تک مبتلا ہیں۔ یوسف
96 پس جب خوشخبری دینے والا آیا (٨٣) اور قمیص کو ان کے چہرے پر ڈالا تو فورا ہی ان کی بینائی واپس آگئی، یعقوب نے بیٹوں سے کہا، کیا میں نے تم لوگوں سے کہا نہیں تھا کہ مجھے اللہ کی طرف سے وہ کچھ معلوم ہے جو تم لوگ نہیں جانتے ہو۔ یوسف
97 انہوں نے کہا، اے ابا ! آپ اللہ سے ہمارے گناہوں کی مغفرت (٨٤) کی دعا کردیجیے، ہم یقینا خطا وار تھے۔ یوسف
98 یعقوب نے کہا، میں عنقریب تمہارے لیے اپنے رب سے مغفرت طلب کروں گا وہ بیشک بڑا معاف کرنے والا بے حد مہربان ہے۔ یوسف
99 پس جب وہ سب یوسف کے پاس پہنچے تو اپنے والدین کو اپنے قریب (٨٥) کیا، اور کہا آپ لوگ شہر میں داخل ہوں اگر اللہ چاہے گا تو امن کے ساتھ رہیں گے۔ یوسف
100 اور اپنے والدین کو شاہی تخت پر جگہ (٨٦) دی اور سبھوں نے ان کو سجدہ کیا، یوسف نے کہا، اے ابا ! میرے گزشتہ خواب کی یہی تعبیر ہے، اللہ نے اسے سچ کر دکھایا ہے، اور مجھ پر اللہ نے بڑا احسان کیا کہ مجھے جیل سے نکالا، اور آپ سب کو بادیہ سے یہاں پہنچایا، اس کے بعد کہ شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان اختلاف پیدا کردیا تھا، بیشک میرا رب جو چاہتا ہے اس کی نہایت اچھی تدبیر کرتا ہے، بیشک وہ بڑا جاننے والا، بڑی حکمت والا ہے۔ یوسف
101 میرے رب ! تو نے مجھے بادشاہت (٨٧) عطا کی اور خوابوں کی تعبیر کا علم دیا، اور اے آسمان و زمین کے پیدا کرنے والے ! دنیا و آخرت میں تو ہی میرا یارومددگار ہے، تو مجھے بحیثیت مسلمان دنیا سے اٹھا، اور نیک لوگوں سے ملا دے۔ یوسف
102 یہ غیب کی خبریں (٨٨) ہیں، جنہیں ہم آپ کو بذریعہ وحی بتا رہے ہیں، اور جب وہ بطور سازش اپنے ارادے پر متفق ہورہے تھے تو آپ ان کے پاس موجود نہیں تھے۔ یوسف
103 اور آپ کی خواہش کے باوجود (٨٩) اکثر و بیشتر لوگ ایمان نہیں لائیں گے۔ یوسف
104 اور دعوت و تبلیغ کے کام پر آپ ان سے کوئی معاوضہ (٩٠) نہیں مانگتے ہیں، یہ قرآن تو اہل جہان کے لیے حق بات کی یاددہانی ہے۔ یوسف
105 اور آسمان و زمین میں بہت سی نشانیاں (٩١) ہیں جن کے پاس سے وہ لوگ منہ موڑ کر گزر جاتے ہیں۔ یوسف
106 اور ان میں سے اکثر لوگ اللہ پر ایمان کا دعوی (٩٢) تو کرتے ہیں، لیکن وہ مشرک ہوتے ہیں۔ یوسف
107 کیا وہ اس طرف سے مطمئن ہوگئے کہ ان پر اللہ کا کوئی ایسا عذاب (٩٣) آجائے تو انہیں ڈھانک لے، یا قیامت ہی اچانک آجائے اور انہیں اس کا احساس بھی نہ ہو۔ یوسف
108 آپ کہہ دیجیے کہ یہی (دین اسلام) میری راہ (٩٤) ہے، میں اور میرے ماننے والے، لوگوں کو اللہ کی طرف دلیل و برہان کی روشنی میں بلاتے ہیں، اور اللہ کی ذات بے عیب ہے اور میں مشرکن نہیں ہوں۔ یوسف
109 اور آپ سے پہلے ہم نے جتنے انبیاء بھیجے، سبھی شہر کے شہر رہنے والوں میں سے مرد (٩٥) تھے جن پر ہم وحی نازل کرتے تھے، کیا ان لوگوں نے زمین کی سیر (٩٦) نہیں کی ہے، تاکہ دیکھتے کہ جو کافر قومیں ان سے پہلے گزر چکی ہیں ان کا انجام کیا ہوا، اور اہل تقوی کے لیے یقینا آخرت کی منزل بہت ہی اچھی ہوگی کیا تمہیں یہ بات سمجھ میں نہیں آتی۔ یوسف
110 یہاں تک کہ جب انبیاء پر ناامیدی (٩٧) چھانے لگی، اور ان کی قوموں نے سمجھا کہ عذاب کا وعدہ جھوٹا تھا، تو ہماری مدد ان کے پاس آگئی، پھر ہم نے جسے چاہا نجات دی، اور مجرم قوموں سے ہامرا عذاب ٹالا نہیں جاسکتا ہے۔ یوسف
111 یقینا ان قوموں کے واقعات میں عقل والوں کے لیے بڑی عبرت تھی (٩٨) یہ قرآن کوئی ایسا کلام نہیں ہے جسے کسی نے گھڑ لیا ہے، یہ تو آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتا ہے، جو پہلے نازل ہوچکی ہیں اور اس میں ہر بات کی تفصیل ہے، اور یہ اہل ایمان کے لیے ذریعہ ہدایت اور باعث رحمت ہے۔ یوسف
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان بے حد رحم کرنے والا ہے۔ الرعد
1 المر (١) یہ قرآن کریم کی آیتیں ہیں اور جو کتاب آپ پر آپ کے رب کی جانب سے نازل کی گئی ہے وہ برحق ہے، لیکن اکثر لوگ اس پر ایمان نہیں لاتے ہیں۔ الرعد
2 وہ اللہ کی ذات ہے جس نے آسمانوں کو بغیر ایسے ستونوں (٢) کے جنہیں تم دیکھ سکو، اوپر اٹھایا، پھر عرش مستوی پر مستوی ہوگیا، اور آفتاب و ماہتاب کو ڈیوٹی کا پابند بنا دیا، دونوں ایک معین مدت کے لیے چلتے رہتے ہیں، وہی تمام معاملات کا انتظام کرتا ہے، اپنی آیتوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتا ہے، تاکہ تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کرلو۔ الرعد
3 اور اسی نے زمین کو پھیلایا (٣) اور اس پر پہاڑ قائم کیے اور نہریں جاری کیں اور اس میں تمام پھلوں کے جوڑے پیدا کیے، وہ رات کے ذریعہ دن کو ڈھانک دیتا ہے، بیشک ان تمام باتوں میں سوچنے والی قوم کے لیے نشانیاں ہیں۔ الرعد
4 اور زمین کے مختلف الانواع ٹکڑے ایک دوسرے ملے (٤) ہوئے ہیں، اور انگوروں کے باغات ہیں اور کھیتیاں ہیں اور کھجوروں کے درخت ہیں، بعض درختوں کی شاخیں ہوتی ہیں اور بعض کی نہیں سب ایک ہی پانی سے سیراب کیے جاتے ہیں اور ہم بعض کو بعض پر ذائقہ میں فوقیت دیتے ہیں بیشک ان تمام باتوں میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ الرعد
5 اور اگر آپ تعجب (٥) کرنا چاہیں تو ان کا یہ قول لائق تعجب ہے کہ کیا جب ہم مٹی ہوجائیں گے تو ہمیں پھر نئی زندگی دی جائے گی۔ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کا انکار کردیا ہے، اور انہی کی گردن میں بیڑیاں ڈالی جائیں گی، اور یہی لوگ جہنمی ہوں گے، اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ الرعد
6 اور اہل کفر آپ سے اچھائی سے پہلے برائی کا مطالبہ (٦) کرتے ہیں، حالانکہ ان سے پہلے (عبرتناک) مثالیں گزر چکی ہیں اور بیشک آپ کا رب لوگوں کے ظلم کے باوجود ان کی بڑی مغفرت (٧) کرنے والا ہے، اور بیشک آپ کا رب بہت سخت سزا دینے والا بھی ہے۔ الرعد
7 اور اہل کفر کہتے ہیں کہ محمد پر اس کے رب کی جاب سے کوئی نشانی (٨) کیوں نہیں اتاری گئی ہے، آپ تو صرف اللہ سے ڈرانے والے ہیں اور ہر قوم کے لیے ایک رہنما آچکا ہے۔ الرعد
8 اور اللہ ہی جانتا ہے (٩) جو کچھ ہر مونث (اپنے پیٹ میں) اٹھائے پھرتی ہے اور رحموں میں جو کمی بیشی ہوتی ہے اور اس کے نزدیک ہر چیز ایک خاص اندازے کے مطابق ہے۔ الرعد
9 وہ غائب و حاضر کا علم رکھنے والا، سب سے بڑا، سب سے عالی شان والا ہے۔ الرعد
10 تم میں سے کوئی چاہے اپنی بات چھپائے اور چاہے کوئی اسے ظاہر کرے، اور چاہے کوئی رات کی تاریکی میں چھپ کر کچھ کرے یا دن کی روشنی میں کرے، اس کے نزدیک سب برابر ہے (١٠) الرعد
11 ہر ایک کے لیے یکے بعد دیگرے آنے والے فرشتے (١١) مقرر ہیں جو اس کے آگے اور پیچھے لگے ہوتے ہیں اور جو اللہ کے حکم کے مطابق اس کی حفاظت کرتے ہیں، بیشک اللہ تعالیٰ کسی قوم کی نعمتوں کو اس وقت تک نہیں چھینتا جب تک وہ اپنی نیکی اور صلاح کی حالت کو برائی میں نہیں بدل لیتی، اور جب اللہ کسی قوم کو عذاب دینے کا فیصلہ کرلیتا ہے تو پھر وہ ٹل نہیں سکتا، اور اس کے علاوہ کوئی ان کا یارومددگار نہیں ہوتا ہے۔ الرعد
12 وہی ذات باری تعالیٰ ہے جو تمہیں بجلی دکھاتا (١٣) ہے جس سے تم ڈرتے ہو (کہ کہیں تم پر گر نہ جائے) اور امید بھی کرتے ہو (کہ ممکن ہے باران رحمت نازل ہو) اور وہی پانی سے بھرے بادلوں کو پیدا کرتا ہے۔ الرعد
13 اور بجلی کی کڑک اور فرشتے اس کے خوف سے اس کی حمد و ثنا میں لگے رہتے ہیں، اور وہ جلا دینے والی بجلیوں کو بھیجتا ہے، جسے جس پر چاہتا ہے گرا دیتا ہے اور وہ لوگ اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں، حالانکہ وہ بہت ہی زبردست اور شدید گرفت کرنے والا ہے۔ الرعد
14 صرف اسی کو پکارنا حق ہے (١٤) اور جو لوگ اس کے سوا دوسروں کو پکارتے ہیں وہ ان کی کوئی حاجت پوری نہیں کرتے ہیں، ان کی حالت اس آدمی کی ہے جو اپنے دونوں ہاتھ پانی کی طرف پھیلائے، تاکہ اس کے منہ تک پہنچ جائے، حالانکہ وہ کبھی بھی نہیں پہنچ سکتا، اور کافروں کا اپنے معبودوں کو پکارنا رائیگاں ہی جاتا ہے۔ الرعد
15 اور آسمانوں اور زمین میں رہنے والے (فرشتے اور جن و انس) صرف اللہ کو سجدہ (١٥) کرتے ہیں، چاہے خوشی سے کریں یا مجبور ہوکر، ان کے سائے بھی صبح و شام (اللہ کو) سجدہ کرتے ہیں۔ الرعد
16 آپ پوچھیے کہ آسمانوں اور زمین کا رب (١٦) کون ہے؟ آپ خود بتا دیجیے کہ اللہ آپ کہیے کہ کیا تم لوگوں نے اس کے سوا دوسروں کو یارومددگار بنا لیا ہے جو خود اپنی ذات کے لیے کسی نفع اور نقصان کے مالک نہیں ہیں، آپ کہیے کہ کیا نابینا اور بینا دونوں برابر ہیں، یا کیا تاریکی اور روشنی برابر ہے، یا کیا انہوں نے اللہ کے کچھ ایسے ساجھی بنا لیے ہیں جنہوں نے اللہ کی طرح چیزوں کو پیدا کیا ہے اور وہ مخلوقات ان کی نظر میں گڈ مڈ ہوگئی ہے، آپ کہہ دیجیے کہ اللہ ہی ہر چیز کا خالق ہے اور وہ تنہا زبردست ہے۔ الرعد
17 اسی نے آسمان سے بارش بھیجا تو وادیاں اپنی وسعت اور اندازے کے مطابق بہہ پڑیں، پھر سیلاب نے پانی کی سطح پر تیرتے ہوئے جھاگ کو اٹھا لیا، اور جن دھاتوں کو زیور یا کوئی اور چیز بنانے کے لیے آگ میں تپاتے ہیں، ان پر بھی پانی کے جھاگ کے مانند جھاگ ہوتا ہے، اللہ اسی طرح حق و باطل کی مثال (١٧) بیان کرتا ہے، پس جھاگ بے سود بن کر ختم ہوجاتا ہے، اور جو پانی لوگوں کے لیے نفع بخش ہوتا ہے وہ زمین میں ٹھہر جاتا ہے اللہ اسی طرح مثالیں بیان کرتا ہے۔ الرعد
18 جن لوگوں نے اپنے رب کی بات مانی ان کے لیے اچھا بدلہ (١٨) (جنت) ہے اور جنہوں نے اس کی بات نہیں مانی، اگر ان کے پاس زمین کی ساری چیزیں ہوں اور ان کے برابر اور بھی ہوں تو وہ اپنی نجات کے لیے انہیں بطور فدیہ پیش کردیں، ان کا بہت ہی برا حساب ہوگا، اور ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا، اور وہ بدترین مقام ہوگا۔ الرعد
19 کیا جو شخص جانتا ہے کہ آپ پر آپ کے رب کی جانب سے جو (قرآن) نازل ہوا ہے وہ حق ہے (١٩) اس شخص کے مانند ہوگا جو اندھا ہے بیشک عقل والے ہی نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ الرعد
20 اور جو لوگ (٢٠) اللہ سے کیے گئے وعدے کو پورا کرتے ہیں اور عہد شکنی نہیں کرتے ہیں۔ الرعد
21 اور جو لوگ ان رشتوں کو جوڑتے ہیں جنہیں جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا ہے اور اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور برے حساب سے خائف رہتے ہیں۔ الرعد
22 اور جو لوگ اپنے رب کی خوشی کی خاطر صبر کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور ہم نے انہیں جو روزی دی ہے اس میں سے پوشیدہ طور پر اور دکھلا کر خرچ کرتے ہیں اور برائی کا جواب اچھائی سے دیتے ہیں، انہی لوگوں کے لیے آخرت کا گھر ہے۔ الرعد
23 یعنی ہمیشہ رہنے کی جنتیں ہیں جن میں وہ داخل ہوجائیں گے، اور ان کے آباؤ و اجداد اور ان کی بیویوں اور ان کی اولاد میں سے جو لوگ نیک ہوں گے اور فرشتے ہر دروازے سے ان کے پاس آئیں گے۔ الرعد
24 اور کہیں گے کہ آپ حضرات پر آپ کے صبر کی بدولت اللہ کی سلامتی ہے، پس آخرت کا وہ گھر کیا ہی اچھا گھر ہے۔ الرعد
25 اور جو لوگ (٢١) اللہ سے کیا گیا پختہ وعدہ توڑتے ہیں، اور اللہ نے جن رشتوں کو جوڑے رکھنے کا حکم دیا ہے انہیں کاٹتے ہیں اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں، ان پر اللہ کی لعنت ہوگی، اور ان کے لیے آخرت کا برا گھر ہے۔ الرعد
26 اللہ جس کے لیے چاہتا ہے روزی میں وسعت (٢٢) دیتا ہے، اور جس کے لیے چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے، اور وہ لوگ دنیا کی زندگی پر خوش ہورہے ہیں حالانکہ دنیا کی زندگی آخرت کی نعمتوں کے مقابلے میں ایک عارضی فائدہ ہے۔ الرعد
27 اور اہل کفر کہتے ہیں کہ محمد پر اس کے رب کی جانب سے کوئی نشانی (٢٣) کیوں نہیں اتاری گئی ہے، آپ کہیے کہ بیشک اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کردیتا ہے اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسے ہدایت دیتا ہے۔ الرعد
28 یعنی جو لوگ اہل ایمان ہوتے ہیں اور ان کے دلوں کو اللہ کی یاد سے اطمینان (٢٤) حاصل ہوتا ہے، آگاہ رہیے کہ اللہ کی یاد سے ہی دلوں کو اطمینان ملتا ہے۔ الرعد
29 جوگ لوگ (اس دنیا میں) اہل ایمان ہوں گے اور عمل صالح کریں گے انہیں (آخرت میں) خوشیاں (٢٥) ملیں گی، اور رہائش کی عمدہ جگہ ملے گی۔ الرعد
30 ہم نے اسی طرح آپ کو ایسی قوم کے لیے رسول (٢٦) بنا کر بھیجا ہے جن کے پہلے بہت سی قومیں گزر چکی ہیں، تاکہ آپ انہیں وہ قرآن پڑھ کر سنائیں جو ہم نے آپ کو بذریعہ وحی دیا ہے، اور وہ لوگ نہایت رحم کرنے والے اللہ کی ناشکری کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ وہی میرا رب ہے اس کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے، میں نے اسی پر بھروسہ کیا ہے اور اسی کی طرف مجھے لوٹنا ہے (یا وہی میرا ملجا و ماوی ہے) الرعد
31 اور اگر کسی قرآن (٢٧) کے ذریعہ پہاڑوں کو چلا دیا جاتا، یا زمین کے ٹکڑے کردیئے جاتے یا مردوں کو گویائی دے دی جاتی (تب بھی یہ لوگ ایمان نہیں لاتے) بلکہ تمام فیصلے (٢٨) صرف اللہ کے اختیار میں ہیں، کیا اہل ایمان یہ بات نہیں سمجھتے ہیں کہ اگر اللہ چاہتا تو تمام لوگوں کو ہدایت دے دیتا، وار اہل کفر (٢٩) پر ان کے کیے کی بدولت کوئی نہ کوئی مصیبت آتی رہے گی، یا ان کے گھروں کے قریب رہنے والوں پر کوئی آفت آتی رہے گی یہاں تک کہ اللہ کا وعدہ آجائے گا، بیشک اللہ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا ہے۔ الرعد
32 اور آپ سے پہلے بہت سے رسولوں کا مذاق (٣٠) اڑایا گیا، تو میں نے اہل کفر کو ڈھیل دے دی، پھر انہیں پکڑ لیا، تو میری سزا کیسی (سخت) تھی۔ الرعد
33 کیا جو باری تعالیٰ ہر شخص کے کیے کا نگہبان (٣١) ہے ان جھوٹے معبودوں کے مانند ہے جن کو انہوں نے اللہ کا شریک بنا رکھا ہے، آپ کہیے کہ ذرا ان کے نام تو بتاؤ، یا تم اللہ کو ایسی بات بتاتے ہو جس کی اسے زمین پر ہونے کی خبر نہیں ہے، یا یونہی ایک بے معنی بات کہتے ہو، بلکہ کافروں کے لیے ان کا مکر و فریب خوبصورت بنا دیا گیا ہے اور راہ حق سے روک دیئے گئے ہیں اور جسے اللہ گمراہ کردے سے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا ہے۔ الرعد
34 انہیں دنیا کی زندگی میں عذاب (٣٢) ملے گا اور آخرت کا عذاب تو بہت ہی سخت ہوگا اور انہیں اللہ سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔ الرعد
35 اس جنت (٣٣) کی تعریف جس کا وعدہ اہل تقوی سے کیا گیا ہے، یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اس کے میوے ہمیشہ ملیں گے اور اس کا سایہ ہر وقت رہے گا، یہ ان لوگوں کا انجام ہوگا جو (دنیا میں) اللہ سے ڈرتے رہیں گے اور کافروں کا انجام جہنم ہوگا۔ الرعد
36 اور جن کو ہم نے کتاب (٣٤) دی تھی وہ سا قرآن سے خوش ہوتے ہیں جو آپ پر نازل کیا گیا ہے اور (یہود و نصاری کے) گروہوں میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو قرآن کے بعض حصے کا انکار کرتے ہیں، آپ کہیے کہ مجھے حکم دیا گیا ہے کہ اللہ عبادت (٣٥) کروں اور کسی کو اس کا شریک نہ بناؤں، میں لوگوں کو اسی کی طرف بلاتا ہوں، اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ الرعد
37 اور اسی طرح ہم نے اس قرآن کو فیصلہ کرنے والا، اور عربی زبان میں نازل (٣٦) کیا ہے اور اگر آپ نے وحی و رسالت کا علم آپ کے پاس آجانے کے بعد ان کی خواہشات کی پیروی کی، تو اللہ کے مقابل آپ کا نہ کوئی یارومددگار ہوگا اور نہ کوئی بچانے والا۔ الرعد
38 اور ہم نے آپ سے پہلے انبیاء و رسل بھیجے اور انہیں بیویاں (٣٧) اور اولاد دی، اور کسی رسول کو یہ قدرت حاصل نہیں تھی کہ وہ اللہ کی مرضی کے بغیر کوئی نشانی (٣٨) لاسکے، ہر کام کا مقرر وقت لکھا ہوا ہے۔ الرعد
39 اللہ جس حکم کو چاہتا ہے مٹا دیتا ہے (٣٩) اور جسے چاہتا ہے باقی رکھتا ہے، اور اسی کے پاس اصل کتاب (یعنی لوح محفوظ) ہے۔ الرعد
40 اور یا تو ہم آپ کو اس عذاب کا بعض حصہ دکھائیں گے جس کا ہم کافروں سے وعدہ کرتے ہیں، یا اس سے پہلے ہی آپ کو وفات دے دیں گے، آپ کی ذمہ داری (٤٠) تو پیغام پہنچا دینا ہے، اور حساب لینا ہمارا کام ہے۔ الرعد
41 کیا وہ دیکھ (٤١) نہیں رہے ہیں کہ ہم زمین کو اس کے اطراف و جوانب سے گھٹاتے جارہے ہیں اور اللہ ہی فیصلہ کرتا ہے کوئی اس کے حکم کو ٹالنے والا نہیں ہے اور وہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔ الرعد
42 اور ان سے پہلے جو لوگ گزرے ہیں انہوں نے بھی (اپنے پیغمبروں کے خلاف) سازشیں (٤٢) کی تھیں، لیکن تمام تدبیریں صرف اللہ کے اختیار میں ہیں وہ ہر شخص کی کمائی کو جانتا ہے اور عنقریب کفار جان لیں گے کہ آخرت کا گھر (یعنی جنت) کس کے لیے ہے۔ الرعد
43 اور اہل کفر کہتے ہیں کہ آپ رسول (٤٣) نہیں ہیں، آپ کہیے کہ میرے اور تمہارے درمیان گواہ کی حیثیت سے اللہ کافی ہے اور وہ لوگ بھی جو کتاب (تورات و انجیل) کا علم رکھتے ہیں۔ الرعد
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان بے حد رحم کرنے والا ہے۔ ابراھیم
1 الر (١) یہ قرآن ایک ایسی کتاب ہے جسے ہم نے آپ پر نازل کیا ہے، تاکہ آپ لوگوں کو ان کے رب کے حکم سے ظلمتوں سے نکال کر روشنی کی طرف لے جائیں، انہیں اس اللہ کی راہ پر ڈال دیں جو بڑا زبردست بڑی تعریفوں والا ہے۔ ابراھیم
2 وہ اللہ جو آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا مالک (٢) ہے، اور کافروں کے لیے سخت عذاب کی وجہ سے بربادی و ہلاکت ہے ابراھیم
3 جو آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی (٣) پسند کرتے ہیں، اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ وہ ٹیڑھی رہے، وہی لوگ بہت دور کی گمراہی میں ہیں۔ ابراھیم
4 اور ہم نے جب بھی کوئی رسول بھیجا تو وہ اپنی قوم کی زبان (٤) جاننے والا ہوتا تھا، تاکہ وہ (دین کی باتیں) ان کے لیے کھول کر بیان کرے، پھر اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور وہ بڑا زبردست بڑی حکمتوں والا ہے۔ ابراھیم
5 اور ہم نے موسیٰ کو اپنے معجزات دے کر بھیجا اور کہا کہ آپ اپنی قوم کو ظلمتوں سے نکال کر روشنی (٥) میں پہنچائیے اور قوموں پر اللہ کی جانب سے نازل شدہ عذاب کے واقعات سنا کر انہیں نصیحت کیجیے، بیشک ان واقعات میں صبر و شکر کرنے والے ہر شخص کے لیے نشانیاں ہیں۔ ابراھیم
6 اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ تم اپنے اوپر اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو، جب اس نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی جو تمہیں بہت سخت سزا (٦) دیتے تھے، اور تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے تھے اور تمہاری عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی جانب سے بڑی آزمائش تھی۔ ابراھیم
7 اور جب تمہارے رب نے یہ خبر دی کہ اگر تم شکر (٧) ادا کرو گے تو میں تمہیں زیادہ دوں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو یاد رکھو کہ بیشک میرا عذاب سخت ہوتا ہے۔ ابراھیم
8 اور موسیٰ نے (اپنی قوم سے) کہا کہ اگر تم اور زمین پر رہنے والے تمام لوگ کافر (٨) ہوجائیں تو (بھی کوئی بات نہیں اس لیے کہ) اللہ بے نیاز، بڑی تعریفوں والا ہے۔ ابراھیم
9 کیا تمہیں ان قوموں کی خبریں (٩) نہیں پہنچیں ہیں جو تم سے پہلے گزر چکی ہیں، یعنی قوم نوح اور عاد اور ثمود کی خبریں، اور ان لوگوں کی خبریں جو ان کے بعد دنیا میں پائے گئے، انہیں صرف اللہ جانتا ہے، ان کے انبیاء ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے، تو انہوں نے بات کرنے سے انہیں روک دیا اور کہا کہ تم جو (دین) دے کر بھیجے گئے ہو اس کا ہم انکار کرتے ہیں، اور جو دعوت تم ہمارے سامنے پیش کر رہے ہو اس کی صداقت کے بارے میں ہمارے دلوں میں گہرا شک و شبہ ہے۔ ابراھیم
10 ان کے رسولوں نے کہا، کیا تمہیں اللہ کے بارے میں شبہ (١٠) ہے جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے، وہ تمہیں اپنی طرف اس لیے بلاتا ہے تاکہ تمہارے گناہوں کو معاف کردے اور ایک وقت مقرر تک تمہیں مہلت دے، انہوں نے کہا کہ تم تو ہمارے ہی جیسے انسان ہو، چاہتے ہو کہ ہمیں ان معبودوں سے روک دو جن کی ہمارے آبا و اجداد عبادت کرتے تھے، اس لیے تم ہمارے سامنے (اپنی صداقت) کی کوئی دلیل پیش کرو۔ ابراھیم
11 ان کے رسولوں نے ان سے کہا کہ ہم بیشک تمہاری ہی طرح انسان (١١) ہیں لیکن اللہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے احسان کرتا ہے اور ہم اللہ کی مرضی ور اجازت کے بغیر تمہارے لیے کوئی دلیل نہیں لاسکتے ہیں اور مومنوں کو صرف اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ ابراھیم
12 اور ہمیں کیا ہوگیا ہے کہ اللہ پر بھروسہ نہ کریں اور اس نے ہمیں سیدھی راہوں پر چلایا، اور تم جو ہمیں تکلیف دے رہے ہو اس پر ہم یقینا صبر کریں گے، اور بھروسہ کرنے والوں کو صرف اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ ابراھیم
13 اور کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا کہ اگر تم ہمارے دین میں واپس نہ آئے تو ہم یقینا تمہیں اپنی سرزمین سے باہر (١٢) کردیں گے، تو ان کے رب نے انہیں بذریعہ وحی بتایا کہ ہم ظالموں کو ہلاک کردیں گے۔ ابراھیم
14 اور ان کے بعد زمین میں تم لوگوں کو آباد کریں دے، یہ اچھا بدلہ ان کو ملتا ہے جو (روز قیامت) میرے حضور کھڑے ہونے سے ڈرتے ہیں، اور میری دھمکی سے ڈرتے ہیں۔ ابراھیم
15 اور کافروں نے چاہا کہ اللہ ان کے اور رسولوں کے درمیان فیصلہ (١٣) کر ہی ڈالے تو نتیجہ یہ نکلا کہ ہر سرکش و متکبر نامراد ہوا۔ ابراھیم
16 اور جہنم تو اس کا پیچھا کر رہا ہے جہاں اسے (جہنمیوں کے) پیپ کا پانی پلایا جائے گا۔ ابراھیم
17 اسے وہ بہ مشکل گھونٹ گھونٹ پیے گا اور حلق سے نیچے اتار نہیں سکے گا، اور موت اسے ہر چہار جانب سے گھیر لے گی لیکن وہ مر نہ سکے گا، اور سخت عذاب اس کے پیچھے لگا ہوگا۔ ابراھیم
18 جن لوگوں نے اپنے رب کا انکار کردیا ان کے کاموں کی مثال اس راکھ (١٤) کی ہے جسے ایک تیز آندھی کے دن ہوا اڑا کرلے جائے، اپنی کمائی کا کچھ بھی حصہ نہ بچا سکیں گے، یہی سب سے بڑی گمراہی ہے۔ ابراھیم
19 کیا آپ (١٥) دیکھ نہیں رہے ہیں کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو بامقصد پیدا کیا ہے، اگر وہ چاہے گا تو تمہیں ختم کردے گا اور ایک نئی مخلوق لے آئے گا۔ ابراھیم
20 اور یہ اللہ کے لیے کوئی بڑی بات نہیں ہے۔ ابراھیم
21 اور قیامت کے دن جب تمام لوگ اللہ کے سامنے حاضر (١٦) ہوں گے تو کمزور لوگ ان لوگوں سے کہیں گے جو دنیا میں تکبر کرتے تھے کہ ہم تمہارے پیچھے چلا کرتے تھے، تو کیا آج تم اللہ کے عذاب کا کوئی حصہ ہم سے ٹال دو گے؟ تو وہ کہیں گے کہ اگر دنیا میں اللہ نے ہمیں ہدایت دی ہوتی تو ہم نے بھی تمہیں راہ راست پر لگایا ہوتا، چاہے ہم روئیں پیٹیں، چاہے صبر کریں، دونوں برابر ہے، ہمارے لیے چھٹکارے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے۔ ابراھیم
22 اور جب فیصلہ ہوچکے گا تو شیطان کہے گا (١٧) کہ اللہ نے تم سے پختہ وعدہ کیا تھا، اور میں نے بھی تم سے (جھوٹا) وعدہ کیا تھا جس کی آج میں تم سے خلاف ورزی کر رہا ہوں، اور میرا تم پر کوئی اختیار نہ تھا، میں نے تو تمہیں اپنی طرف بلایا تھا تو تم نے میری بات مان لی تھی اس لیے تم لوگ مجھے ملامت نہ کرو بلکہ اپنے آپکو ملامت کرو، میں تمہارے کام نہیں آسکتا اور نہ تم لوگ میرے کام آؤ گے، تم نے اس کے قبل (دنیا میں) مجھے جو اللہ کا شریک ٹھہرایا تھا تو آج میں اس کا انکار کرتا ہوں، بیشک ظالموں کو بڑا دردناک عذاب دیا جائے گا۔ ابراھیم
23 اور جو لوگ (دنیا میں) ایمان لائے ہوں گے اور عمل صالح کیا ہوگا وہ ایسی جنتوں (١٨) میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، جہاں وہ اپنے رب کے حکم سے ہمیشہ رہیں گے، ان کا وہاں آپس کا سلام و تحیہ سلام علیکم ہوگا۔ ابراھیم
24 کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ اللہ نے کلمہ طیبہ (١٩) کی کیسی مثال دی ہے وہ اس عمدہ درخت کے مانند ہے جس کی جڑ زمین میں مضبوط ہو اور جس کی شاخ آسمان میں ہو۔ ابراھیم
25 جو اپنے رب کے حکم سے ہر وقت پھل دیتا رہتا ہے، اور اللہ تعالیٰ لوگوں کے لیے مثالیں بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ ابراھیم
26 اور ناپاک اور خبیث کلمہ اس برے اور خبیث درخت کے مانند ہے جو زمین کی بالائی سطح سے ہی اکھاڑ لیا گیا ہو، جس کی جڑ مضبوط نہ ہو۔ ابراھیم
27 اللہ ایمان والوں کو دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں حق بات (٢٠) یعنی کلمہ طیبہ پر ثابت قدم رکھتا ہے، اور اللہ ظالموں کو گمراہ کردیتا ہے، اور اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ ابراھیم
28 کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمتوں کے بدلے میں ناشکری کی (٢١) اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر تک پہنچا گیا۔ ابراھیم
29 یعنی جہنم تک، جس میں وہ لوگ داخل ہوں گے، اور وہ بڑا برا ٹھکانا ہوگا۔ ابراھیم
30 اور انہوں نے غیر اللہ کو اس کا شریک ٹھہرایا تاکہ لوگوں کو اس کی راہ سے بھٹکائیں، آپ کہہ دیجیے کہ تم لوگ (کچھ دنوں کے لیے) مزے اڑا لو، اس کے بعد یقینا تمہارا ٹھکانا جہنم ہوگا۔ ابراھیم
31 آپ میرے ان بندوں سے کہیے جو اہل ایمان ہیں (٢٢) کہ وہ نماز قائم کریں اور ہم نے انہیں جو روزی دی ہے اس میں پوشیدہ طور پر اور دکھا کر اس دن کے آنے سے پہلے خرچ کریں جس دن نہ کوئی خرید و فروخت ہوگی اور نہ کوئی دوستی کام آئے گی۔ ابراھیم
32 وہ اللہ کی ذات ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے (٢٣) اور آسمان سے بارش بھیجتا ہے، جس کے ذریعہ انواع و اقسام کے پھل پیدا کیے ہیں جو تمہاری روزی کا سامان مہیا کرتے ہیں اور تمہارے لیے کشتیوں کو مسخر کیا ہے تاکہ وہ اس کے حکم سے سمندر میں چلیں اور تمہارے لیے دریاؤں کو مسخر کیا۔ ابراھیم
33 اور تمہارے لیے آفتاب و ماہتاب کو مسخر کیا ہے جو پابندی سے چلتے رہتے ہیں اور تمہارے لیے رات اور دن کو مسخر کیا ہے۔ ابراھیم
34 اور تم نے اس سے جو کچھ مانگا تمہیں عطا کیا، اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننا چاہو گے تو نہیں گن سکو گے، بیشک انسان بڑا ظالم، بڑا ناشکرا ہے۔ ابراھیم
35 اور جب ابراہیم نے کہا، میرے رب ! اس شہر کو پرامن (٢٤) بنا دے اور مجھے اور میرے بیٹوں کو بتوں کی عبادت سے بچا لے۔ ابراھیم
36 میرے رب ! ان بتوں نے بہتوں کو گمراہ (٢٥) کیا ہے، پس جو شخص میری اتباع کرے گا وہ بیشک مجھ میں سے ہوگا اور جو میری نافرمانی کرے گا تو بیشک تو بڑا مغفرت کرنے والا بے حد رحم کرنے والا ہے۔ ابراھیم
37 اے ہمارے رب ! میں نے اپنی بعض اولاد (٢٦) کو تیرے بیت حرام کے پاس ایک وادی میں بسایا ہے جہاں کوئی کھیتی نہیں ہے، اے ہمارے رب ! میں نے ایسا اس لیے کیا ہے تاکہ وہ نماز قائم کریں، اس لیے تو لوگوں کے دلوں کو ان کی طرف پھیر دے، اور بطور روزی انہیں انواع و اقسام کے پھل عطا کر، تاکہ وہ تیرا شکریہ ادا کریں۔ ابراھیم
38 اے ہمارے رب ! ہم جو کچھ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں تو انہیں خوب جانتا ہے (٢٧) اور آسمان و زمین میں کوئی بھی چیز اللہ سے پوشیدہ نہیں ہے۔ ابراھیم
39 ساری تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے بڑھاپے میں مجھے اسماعیل و اسحاق (٢٨) عطا کیا ہے، بیشک میرا رب دعاؤں کو خوب سننے والا ہے۔ ابراھیم
40 اے میرے رب ! مجھے اور میری اولاد کو نماز کا پابند بنا دے، اے ہمارے رب ! اور میری دعا (٢٩) کو قبول فرما لے۔ ابراھیم
41 اے ہمارے رب ! تو مجھے اور میرے والدین کو اور مومنوں کو اس دن معاف کردے جب حساب ہوگا۔ ابراھیم
42 اور آپ اللہ کو ظالموں کے کرتوتوں سے غافل (٣٠) نہ سمجھئے وہ تو انہیں اس دن تک مہلت دے رہا ہے جب آنکھیں پتھرا جائیں گی۔ ابراھیم
43 اپنے سروں کو اوپر اٹھائے تیزی سے دوڑ (٣١) رہے ہوں گے، ان کی پلکیں نہیں جھکیں گی، اور ان کے دل ہوا ہورہے ہوں گے۔ ابراھیم
44 اور آپ لوگوں (٣٢) کو اس دن سے ڈرایئے جب عذاب ان کے سامنے ہوگا، تو ظالم لوگ کہیں گے اے ہمارے رب ! ہمیں کچھ دنوں کے لیے مہلت دے دے تاکہ تیری دعوت کو قبول کرلیں اور رسولوں کی پیروی کریں (تو ان سے کہا جائے گ) کیا تم لوگوں نے اس کے قبل قسم نہیں کھائی تھی کہ تم کبھی بھی ختم نہ ہو گے۔ ابراھیم
45 اور تم ان لوگوں کے گھروں میں رہ چکے ہو جنہوں نے اپنے آپ پر ظلم (٣٣) کیا تھا، اور تم پر یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ ہم نے ان کے ساتھ کیسا برتاؤ کیا تھا، اور ہم نے تمہارے لیے مثالیں بھی بیان کردی تھیں۔ ابراھیم
46 اور ان لوگوں نے اپنی چال چلی (٣٤) تھی اور اللہ کو ان کی چالوں کا پتہ تھا، اگرچہ ان کی سازشیں ایسی تھیں کہ پہاڑ اپنی جگہ سے ٹل جائیں۔ ابراھیم
47 تو آپ یہ نہ سمجھیں کہ اللہ اپنے رسولوں سے وعدہ خلافی (٣٥) کرے گا، بیشک اللہ بڑا زبردست انتقام لینے والا ہے۔ ابراھیم
48 جس دن (٣٦) اس سرزمین کے علاوہ کوئی اور زمین ہوگی اور آسمان بھی بدل دیئے جائیں گے اور تمام لوگ اللہ کے سامنے حاضر ہوں گے جو ایک ہے، سب پر غالب ہے۔ ابراھیم
49 اور اس دن آپ مجرموں (٣٧) کو زنجیروں میں جکڑے ہوئے دیکھیں گے۔ ابراھیم
50 ان کے پیرہن گندھک (٣٨) کے ہوں گے اور آگ ان کے چہروں کو ڈھانکے ہوگی۔ ابراھیم
51 تاکہ اللہ ہر شخص کو اس کے کیے کا بدلہ (٣٩) چکائے، بیشک اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے،۔ ابراھیم
52 یہ لوگوں کے لیے اللہ کا پیغام (٤٠) ہے، اور تاکہ انہیں اس کے ذریعہ ڈرایا جائے اور تاکہ وہ جان لیں کہ بیشک اللہ اکیلا معبود ہے اور تاکہ عقل والے نصیحت حاصل کریں۔ ابراھیم
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الحجر
1 الر (١) یہ کتاب کامل اور تمام امور کو بیان کرنے والی، قرآن کی آیتیں ہیں۔ الحجر
2 بسا اوقات (قیامت میں) کفار تمنا (٢) کریں گے کہ کاش وہ (دنیا میں) اسلام لے آئے ہوتے۔ الحجر
3 (اے میرے نبی) آپ انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجیے (٣) کھائیں اور مزے اڑائیں اور تمنائیں انہیں غفلت میں مبتلا رکھیں، عنقریب انہیں اپنا انجام معلوم ہوجائے گا۔ الحجر
4 اور ہم نے جس بستی کو بھی ہلاک (٤) کیا تو اس کی ہلاکت کا مقرر وقت لکھا ہوا تھا۔ الحجر
5 کوئی قوم اپنے وقت مقرر سے نہ آگے ہلاک ہوسکتی ہے اور نہ ہی اس میں تاخیر ہوسکتی ہے۔ الحجر
6 اور کفار مکہ نے مذاق اڑاتے ہوئے کہا (٥) اے وہ شخص جس پر قرآن نازل کیا گیا ہے تو یقینا پاگل ہے۔ الحجر
7 اگر تم سچے ہو تو ہماری یقین دہانی کے لیے فرشتے (٦) کیوں نہیں لے آتے ہو۔ الحجر
8 فرشتوں کو ہم (صرف قوموں کو) عذاب دینے کے لیے اتارتے ہیں اور اس وقت انہیں کوئی مہلت نہیں دی جاتی ہے۔ الحجر
9 بیشک ہم نے قرآن (٧) کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ الحجر
10 اور ہم نے آپ سے پہلے اقوام گزشتہ کی بہت سی جماعتوں میں رسول (٨) بھیجے ہیں۔ الحجر
11 اور جب بھی ان کے پاس کوئی رسول آتا تھا تو اس کا مذاق اڑاتے تھے۔ الحجر
12 ہم مجرموں کے دلوں میں کفر اور انکار رسالت (٩) کو اسی طرح داخل کردیتے ہیں۔ الحجر
13 کفار مکہ قرآن پر ایمان نہیں لائیں گے اور گزشتہ قوموں کا بھی یہی دستور تھا الحجر
14 اور اگر ہم کافروں کے لیے آسمان کا ایک دروازہ (١٠) کھول دیں اور وہ اس میں چڑھتے چلے جائیں۔ الحجر
15 پھر بھی یہی کہیں گے کہ ہماری آنکھوں کو مدہوش کردیا گیا ہے، بلکہ ہم پر جادو کردیا گیا ہے۔ الحجر
16 اور ہم نے آسمان میں (آفتاب و ماہتاب اور متحرک سیاروں کے لیے) منزلیں (١١) بنائیں ہیں اور اسے دیکھنے والوں کے لیے (ستاروں سے) آراستہ کیا ہے۔ الحجر
17 اور اسے ہر مردود و شیطان کی رسائی سے محفوظ کردیا ہے۔ الحجر
18 سوائے اس شیطان کے جو چوری سے کوئی بات سن لے، تو ایک چمکدار شعلہ اس کے پیچھے لگ جاتا ہے۔ الحجر
19 اور ہم نے زمین کو پھیلا دیا (١٢) اس پر بڑے بڑے پہاڑ رکھ دیئے، اور اس میں ہر مناسب اور موزوں پودا اگایا۔ الحجر
20 اور ہم نے تمہارے لیے اس میں زندگی کے اسباب (١٣) پیدا کیے، اور ان کے لیے بھی جنہیں تم روزی نہیں دیتے ہو۔ الحجر
21 اور کوئی ایسی چیز نہیں ہے جس کے خزانے ہمارے پاس نہ ہوں اور اسے ہم ایک معین مقدار میں ہی اتارتے ہیں۔ الحجر
22 اور ہم ہواؤں (١٤) کو بھیجتے ہیں جو بادلوں کو پانی سے بوجھل بنا دیتی ہیں، پھر ہم آسمان سے پانی برساتے ہیں، اور اسے تمہیں پلاتے ہیں، اور زمین میں تم اسے جمع نہیں کرتے ہو۔ الحجر
23 اور یقینا ہم ہی زندگی دیتے ہیں اور ہم ہی مارتے ہیں اور ہم ہی سب کے وارث ہوں گے۔ الحجر
24 اور تم میں سے جو لوگ پہلے گزر چکے ہیں ہم انہیں جانتے (١٥) ہیں، اور جو لوگ بعد میں (قیامت تک) آئیں گے ہم انہیں بھی جانتے ہیں۔ الحجر
25 اور بیشک آپ کا رب ان سب کو جمع کرے گا، وہ بیشک بڑی حکمت والا، بڑا جاننے والا ہے۔ الحجر
26 اور ہم نے انسان کو کھنکھناتے غھیکرے سے پیدا (١٦) کیا ہے، جو سڑی ہوئی مٹی کا بنا تھا۔ الحجر
27 اور ہم نے اس سے پہلے جنوں کو گرم ہوا کی آگ سے پیدا کیا ہے۔ الحجر
28 اور جب آپ کے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں آدمی (١٧) کو سڑی ہوئی مٹی کے کھنکھناتے ٹھیکرے سے پیدا کرنے والا ہوں۔ الحجر
29 پس جب میں اسے بنا لوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں، تو تم سب اس کی تعظیم کے لیے سجدہ میں گرجاؤ۔ الحجر
30 تو تمام فرشتوں نے سجدہ کیا۔ الحجر
31 لیکن ابلیس نے اس بات سے انکار کردیا کہ وہ سجدہ کرنے والوں میں شامل ہوجائے۔ الحجر
32 اللہ نے کہا، اے ابلیس ! تجھے کیا ہوگیا ہے کہ سجدہ کرنے والوں کے ساتھ شریک نہیں ہوئے۔ الحجر
33 اس نے کہا، میں ایک ایسے انسان کو سجدہ نہیں کرسکتا جسے تو نے سڑی ہوئی مٹی کے کھنکھناتے ٹھیکرے سے پیدا کیا ہے۔ الحجر
34 اللہ نے کہا، تو یہاں سے (١٨) نکل جا، تو بیشک (میری رحمت سے) محروم کردیا گیا ہے۔ الحجر
35 اور بیشک قیامت کے دن تک تجھ پر لعنت برستی رہے گی۔ الحجر
36 اس نے کہا میرے رب ! پس تو مجھے اس دن تک مہلت (١٩) دے جب لوگ دوبارہ زندہ کیے جائیں گے۔ الحجر
37 اللہ نے کہا، تجھے مہلت دے دی گئی الحجر
38 معلوم گھڑی (قیامت کے دن) تک۔ الحجر
39 اس نے کہا، میرے رب ! چونکہ تو نے مجھے گمراہ (٢٠) کردیا ہے، اس لیے اب میں بھی زمین میں گناہوں کو ان کے سامنے خوبصورت بنا کر پیش کروں گا، اور ان تمام کو گمراہ کروں گا۔ الحجر
40 ان میں سے سوائے تیرے ان بندوں کے جو چن لیے گئے ہوں گے۔ الحجر
41 اللہ نے کہا یہی وہ راہ ہے جو مجھ تک سیدھی پہنچتی ہے۔ الحجر
42 بیشک میرے (ان مخلص) بندوں پر تیری ایک نہیں چلے گی، سوائے ان گمراہوں کے جو تیری اتباع کریں گے۔ الحجر
43 اور بیشک ان تمام سے جہنم کا وعدہ ہے۔ الحجر
44 اس کے سات دروازے ہیں، ہر دروازے کے لیے ان میں سے ایک متعین گروہ ہوگا۔ الحجر
45 بیشک اللہ سے ڈرنے (٢١) والے لوگ باغوں اور چشموں میں رہیں گے۔ الحجر
46 (ان سے کہا جائے گا کہ) تم لوگ یہاں سلامتی اور پورے امن و اطمینان کے ساتھ داخل ہوجاؤ۔ الحجر
47 اور ہم ان کے سینوں (٢٢) سے کینہ کو یکسر نکال دیں گے، پھر آپس میں بھائی بن کر آمنے سامنے تختوں پر بیٹھا کریں گے۔ الحجر
48 انہیں وہاں کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی، اور نہ وہاں سے وہ نکالے جائیں گے۔ الحجر
49 آپ میرے بندوں کو خبر (٢٣) کردیں کہ میں ہی بڑا معاف کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہوں۔ الحجر
50 اور بیشک میرا عذاب ہی دردناک عذاب ہے۔ الحجر
51 اور آپ انہیں ابراہیم کے مہمانوں (٢٤) کے بارے میں اطلاع دے دیں۔ الحجر
52 جب وہ ان کے پاس آئے، پھر سلام کیا، ابراہیم نے کہا، ہمیں تم لوگوں سے ڈر لگ رہا ہے۔ الحجر
53 انہوں نے کہا، آپ ڈریئے نہیں، ہم آپ کو ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جو بڑا عالم ہوگا۔ الحجر
54 ابراہیم نے کہا، کیا تم لوگ مجھے اس کے باوجود خوشخبری دے رہے ہو کہ بڑھاپے نے مجھے آلیا ہے، پس تم لوگ کس بنیاد پر مجھے خوشخبری دے رہے ہو۔ الحجر
55 انہوں نے کہا، ہم آپ کو سچی خوشخبری دے رہے ہیں اس لیے آپ ناامید ہونے والوں میں سے نہ بن جایئے۔ الحجر
56 ابراہیم نے کہا، گمراہوں کے سوا اپنے رب کی رحمت سے کون ناامید ہوسکتا ہے۔ الحجر
57 اور کہا، تو اے اللہ کی جانب سے بھیجے گئے فرشتو ! تم کس مہم (٢٥) پر آئے ہو۔ الحجر
58 انہوں نے کہا، ہم ایک مجرم قوم کو ہلاک کرنے کے لیے بھیجے گئے ہیں۔ الحجر
59 سوائے خاندان لوط کے، جنہیں ہم یقینا نجات دیں گے۔ الحجر
60 بجز ان کی بیوی کے جس کے بارے میں ہمارا فیصلہ ہے کہ وہ ضرور مجرموں کے ساتھ پیچھے رہ جائے گی۔ الحجر
61 پس جب وہ فرشتے (٢٦) خاندان لوط کے پاس آئے۔ الحجر
62 تو لوط نے کہا، تم لوگ انجانے ہو۔ الحجر
63 انہوں نے کہا، ہم آپ کے پاس وہ عذاب لے کر آئے ہیں جس میں یہ لوگ شک کرتے تھے۔ الحجر
64 اور آپ کے پاس حق بات لے کر آئے ہیں اور ہم بالکل سچے ہیں۔ الحجر
65 اس لیے آپ اپنے لوگوں کو لے کر کچھ رات رہتے ہی نکل جایئے (٢٧) اور آپ ان سب کے پیچھے چلیے، اور آپ لوگوں میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے اور جہاں جانے کا آپ لوگوں کو حکم دیا جائے چلے جایئے۔ الحجر
66 اور ہم نے لوط کو یہ فیصلہ (٢٨) سنا دیا کہ صبح کے وقت ان مجرموں کی جڑ کاٹ دی جائے گی۔ الحجر
67 اور شہر والے خوشیاں مناتے ہوئے آئے۔ الحجر
68 لوط نے کہا، یہ لوگ میرے مہمان ہیں (اللہ کے لیے) مجھے رسوا نہ کرو۔ الحجر
69 اور اللہ سے ڈرو اور مجھے ذلیل نہ کرو۔ الحجر
70 انہوں نے کہا، کیا ہم نے تمہیں دنیا والوں کی حمایت کرنے سے روک نہیں رکھا ہے۔ الحجر
71 لوط نے کہا، یہ میری بیٹیاں ہیں تم ان سے نکاح کرسکتے ہو۔ الحجر
72 آپ کی جان کی قسم ! (٢٩) وہ لوگ اپنے گناہوں کے نشے میں دیوانہ ہوئے جارہے تھے۔ الحجر
73 تو آفتاب نکلنے کے بعد ایک چیخ (٣٠) نے انہیں پکڑ لیا الحجر
74 پھر ہم نے اہیں تہہ و بالا کردیا اور ان پر کنکر کے پتھروں کی بارش کردی۔ الحجر
75 یقینا اس واقعہ میں عبرت حاصل کرنے والوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔ الحجر
76 اور وہ بستی سیدھے راستے پر واقع ہے۔ الحجر
77 بیشک اس میں مومنوں کے لیے ایک نشانی ہے۔ الحجر
78 اور اصحاب ایکہ (٣١) (یعنی قوم شعیب کے لوگ) بھی حد سے تجاوز کر گئے تھے۔ الحجر
79 تو ہم نے ان سے بھی بدلہ لے لیا، اور یہ دونوں ہی بستیاں سیدھے راستے پر واقع تھیں۔ الحجر
80 اور اصحاب حجر (٣٢) نے بھی ہمارے رسولوں کو جھٹلایا تھا۔ الحجر
81 اور ہم نے انہیں اپنی نشانیاں دی تھیں، تو انہوں نے ان سے منہ موڑ لیا۔ الحجر
82 اور وہ لوگ پہاڑوں کو کاٹ کر گھر بناتے تھے جن میں امن کے ساتھ رہتے تھے۔ الحجر
83 تو صبح کے وقت زبردست چیخ نے انہیں پکڑ لیا الحجر
84 پھر ان کے مال و اسباب ان کے کام نہ آئے۔ الحجر
85 اور ہم نے آسمانوں (٣٣) اور زمین کو اور ان کے درمیان کی ساری چیزوں کو بے کار نہیں پیدا کیا ہے اور قیامت یقینا آنے والی ہے، پس آپ لوگوں سے خوش اسلوبی کے ساتھ درگزر کر جایئے۔ الحجر
86 بیشک آپ کا رب ہی پیدا (٣٤) کرنے والا، بڑا جاننے والا ہے۔ الحجر
87 اور ہم نے آپ کو سات دہرائی (٣٥) جانے والی آیتیں اور قرآن عظیم دیا ہے۔ الحجر
88 آپ اپنی نگاہیں ان چیزوں کی طرف نہ بڑھایئے (٣٦) جو ہم نے کافروں کی کئی جماعتوں کو دے رکھا ہے اور ان کے ایمان نہ لانے کا غم نہ کیجیے، اور مومنوں کے ساتھ محبت و شفقت کا برتاؤ کیجیے۔ الحجر
89 اور کہہ دیجیے (٣٧) کہ میں تمہیں واضح طور پر عذاب الہی سے ڈرانے والا ہوں۔ الحجر
90 جس طرح کا عذاب ہم نے ان لوگوں پر نازل کیا جنہوں نے (انسانوں کو گمراہ کرنے کے لیے مکہ کے) راستے بانٹ رکھے تھے۔ الحجر
91 جنہوں نے قرآن (٣٨) کے مختلف حصے بنا دیئے تھے۔ الحجر
92 پس آپ کے رب کی قسم ! ہم ان سب سے (٣٩) پوچھیں گے۔ الحجر
93 ان کے کرتوتوں کے بارے میں۔ الحجر
94 پس آپ کو جو حکم دیا جارہا ہے سے کھول کر (٤٠) بیان کردیجیے اور مشرکین کی پرواہ نہ کیجیے الحجر
95 ہم (٤١) مذاق اڑانے والوں سے نمٹنے کے لیے آپ کی طرف سے کافی ہیں۔ الحجر
96 جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو شریک بناتے ہیں، تو وہ عنقریب جان لیں گے۔ الحجر
97 اور ہم یہ خوب جانتے ہیں (٤٢) کہ ان کی باتوں سے آپ پریشان اور تنگ دل ہوتے ہیں۔ الحجر
98 پس آپ اپنے رب کی تعریف بیان کیجیئے اور اس کے حضور سجدہ کرتے رہیے۔ الحجر
99 اور اپنے رب کی عبادت (٤٣) کرتے رہیے یہاں تک کہ آپ کو موت آجائے۔ الحجر
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان بے حد رحم کرنے والا ہے۔ النحل
1 اللہ کا حکم آچکا ہے، پس اے کافرو ! تم لوگ جلدی (١) نہ مچاؤ، وہ مشرکوں کے شرک سے پاک اور برتر ہے۔ النحل
2 وہ اپنے فیصلہ کے مطابق فرشتوں کو وحی (٢) دے کر اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اتارتا ہے، اور انہیں حکم دیتا ہے کہ لوگوں کو اس بات سے آگاہ کردو کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، پس تم لوگ مجھ سے ڈرتے رہو۔ النحل
3 اس نے آسمانوں اور زمین کو مقصد سے پیدا کیا ہے (٣) وہ مشرکوں کے شرک سے برتر و بالا ہے۔ النحل
4 اس نے انسان کو نطفہ سے پیدا کیا ہے، پھر وہ اچانک کھلم کھلا جھگڑا لو بن جاتا ہے۔ النحل
5 اور اس نے چوپایوں کو پیدا کیا ہے جن میں تمہارے لیے گرمی حاصل کرنے کا سامان اور دیگر منافع ہیں، اور ان میں سے بعض جانوروں کا تم گوشت کھاتے ہو۔ النحل
6 اور ان میں تمہارے لیے زینت و جمال کا سامان بھی ہے جب شام کو انہیں (چراگاہ سے گھر) واپس لاتے ہو اور جب صبح کو (چراگاہ کی طرف) لے جاتے ہو۔ النحل
7 اور وہ جانور تمہارے بوجھ ان شہروں تک لے جاتے ہیں، جہاں تم بہت ہی پریشانی اور جانفشانی سے پہنچ سکتے تھے بے شک تمہارا رب بڑی شفقت والا، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ النحل
8 اور اس نے گھوڑوں اور خچروں گدھوں کو پیدا کیا ہے تاکہ تم ان پر سوار ہو، اور تمہاری زینت بنیں اور وہ ایسی چیزیں پیدا کرتا ہے جنہیں تم نہیں جانتے ہو۔ النحل
9 اور سیدھی راہ (٤) بتا دینا اللہ پر واجب ہے اور بعض راستے ٹیڑھے ہوتے ہیں، اور اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا۔ النحل
10 اسی نے آسمان سے تمہارے لیے بارش (٥) نازل کیا ہے اس کا بعض حصہ پینے کے کام آتا ہے اور بعض سے ایسے درخت اگتے ہیں جنہیں تم اپنے جانوروں کو چراتے ہو۔ النحل
11 اور اس کے ذریعہ وہ تمہارے لیے کھیتی اور زیتون اور کھجور کے درخت اور متعدد قسم کے انگور اور ہر قسم کے پھل اگاتا ہے، بیشک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانی ہے جو غور وفکر کرتے ہیں۔ النحل
12 اور اس نے تمہارے لیے رات (٦) اور دن، اور آفتاب و ماہتاب کو اپنے حکم کے تابع بنا دیا، اور ستارے بھی اس کے حکم کے تابع ہیں، بیشک ان تمام باتوں میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو عقلمند ہیں۔ النحل
13 اور ان چیزوں کو بھی تابع بنا دیا جنہیں اس نے تمہارے لیے زمین (٧) میں پیدا کیا ہے، جو مختلف رنگوں کے ہیں بیشک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانی ہے جو نصیحت قبول کرتے ہیں۔ النحل
14 اور اسی نے سمندر (٨) کو تابع کردیا ہے تاکہ تم اس میں سے تازہ گوشت کھاؤ، اور اس سے وہ زیور نکالو جسے تم پہنتے ہو اور تم کشتیوں کو دیکھتے ہو کہ وہ سمندر کا پانی چیرتی ہوئی آگے بڑھتی رہتی ہیں اور تاکہ تم اس کی پیدا کی ہوئی روزی تلاش کرو، اور تاکہ تم اس کے شکر گزار بنو۔ النحل
15 اور اس نے زمین میں پہاڑ (٩) رکھ دیئے تاکہ وہ تمہیں اٹھائے ہوئے ڈگمگاتی نہ رہے، اور نہریں اور راستے بنائے تاکہ تم (اپنی منزل تک) راہ پاسکو۔ النحل
16 اور کئی دیگر نشانیاں بنائیں (جن سے) اور ستاروں سے وہ رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔ النحل
17 کیا جو (اللہ) پیدا کرتا ہے (١٠) وہ اس کے مانند ہے جو پیدا نہیں کرتا ہے، کیا تم نصیحت قبول نہیں کرتے ہو النحل
18 اور اگر تم اللہ کی نعمتوں (١١) کو شمار کرنا چاہو گے تو انہیں شمار نہیں کرسکو گے، بیشک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا بے حد رحم کرنے والا ہے۔ النحل
19 اور اللہ ان تمام باتوں کو جانتا ہے (١٢) جنہیں تم چھپاتے ہو، اور جنہیں ظاہر کرتے ہو۔ النحل
20 اور جن (معبودوں) کو وہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں (١٣) وہ کچھ بھی پیدا نہیں کرتے ہیں، اور وہ خود پیدا کیے جاتے ہیں۔ النحل
21 وہ مردے بے جان ہیں، اور کچھ بھی شعور نہیں رکھتے ہیں کہ (دوبارہ) کب اٹھائے جائیں گے۔ النحل
22 تم سب کا معبود ایک ہے (١٤) پس جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ان کے دل انکار کرتے ہیں درآنحالیکہ وہ تکبر کرتے ہیں۔ النحل
23 بلاشبہ اللہ ان تمام باتوں کو جانتا ہے جنہیں وہ چھپاتے ہیں اور جنہیں ظاہر کرتے ہیں وہ بیشک تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا ہے۔ النحل
24 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تمہارے رب نے کیا نازل کیا ہے تو وہ کہتے ہیں (١٥) اقوام گزشتہ کے افسانے۔ النحل
25 تاکہ قیامت کے دن اپنے سارے گناہوں کا بوجھ اٹھائیں، اور ان لوگوں کے کچھ گناہوں کا بھی جنہیں بغیر علم گمراہ کرتے رہے تھے، خبردار رہو کہ وہ بڑا ہی بوجھ اٹھائے پھریں گے۔ النحل
26 جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں انہوں نے سازش (١٦) کی تو اللہ نے ان کی عمارت کو جڑوں سے گرا دیا، پس ان پر چھت ان کے اوپر سے آگری، اور اللہ کا عذاب ان پر اس جہت سے آگیا جس کے بارے میں وہ سوچتے بھی نہیں تھے۔ النحل
27 پھر قیامت کے دن اللہ انہیں رسوا کرے گا اور کہے گا کہ کہاں ہیں میرے وہ شرکاء جن کے بارے میں تم (اہل توحید کے ساتھ) جھگڑتے تھے، اہل علم کہیں گے کہ بیشک آج رسوائی اور عذاب کافروں کے لیے ہے۔ النحل
28 ان کی روحیں (١٧) فرشتے اس حال میں قبض کریں گے کہ وہ اپنے آپ پر ظلم کر رہے ہوں گے، تو وہ نیاز مندی کرتے ہوئے کہیں گے کہ ہم تو کوئی برا کام نہیں کرتے تھے، تو ان سے کہا جائے گا ہاں بیشک تم لوگ جو کچھ کیا کرتے تھے انہیں اللہ خوب جانتا ہے۔ النحل
29 پس تم جہنم کے دروازوں میں داخل داخل ہوجاؤ، جہاں تم ہمیشہ کے لیے رہو گے جو تکبر کرنے والوں کے لیے بہت ہی برا ٹھکانہ ہے۔ النحل
30 اور تقوی کی راہ اختیار کرنے والوں سے پوچھا (١٨) جائے گا کہ تمہارے رب نے کیا نازل کیا تھا تو وہ کہیں گے کہ بھلائی (نازل کی تھی) جو لوگ نیک عمل کریں گے انہیں اس دنیا میں بھلائی ملے گی، اور آخرت کا گھر یقینا زیادہ بہتر ہوگا اور اللہ سے ڈرنے والوں کا گھر بہت ہی اچھا ہوگا۔ النحل
31 عدن کے باغات (١٩) ہوں گے جن میں وہ داخل ہوجائیں گے، ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی ان جنتوں میں ان کی خواہش کے مطابق ہر چیز ملے گی، اللہ تقوی والوں کو ایسا ہی بدلہ دیتا ہے۔ النحل
32 ان کی روحوں کو فرشتے اس حال میں قبض کرتے ہیں کہ وہ خوش (٢٠) ہوتے ہیں، کہتے ہیں کہ تم پر سلام ہو جو کچھ دنیا میں کرتے رہے تھے ان کے سبب جنت میں داخل ہوجاؤ۔ النحل
33 کیا اہل کفر اس بات کا انتظار (٢١) کر رہے ہیں کہ فرشتے ان کی جان نکالنے کے لیے آجائیں یا آپ کے رب کا حکم (عذاب لے کر) آجائے ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی ایسا کیا تھا اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا، لیکن وہ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے رہے تھے۔ النحل
34 پس ان کے برے اعمال نے انہیں آلیا، اور جس عذاب کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے اسی نے انہیں آگھیرا۔ النحل
35 اور مشرکین کہتے ہیں (٢٢) کہ اگر اللہ چاہتا تو ہم اور ہمارے باپ دادے اس کے سوا کسی اور کی عبادت نہ کرتے اور بغیر اس کے حکم کے کسی چیز کو حرام قرار دیتے، ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی ایسا ہی کیا تھا، پس رسولوں کی ذمہ داری تو (پیغام حق کو) واضح طور پر پہنچا دینا ہے۔ النحل
36 اور ہم نے ہر گروہ کے پاس ایک رسول اس پیغام کے ساتھ بھیجا کہ لوگو ! اللہ کی عبادت کرو اور شیطان اور بتوں کی عبادت سے بچتے رہو، پس ان میں سے بعض کو اللہ نے ہدایت دی اور بعض کے لیے گمراہی واجب ہوگئی، پس تم لوگ زمین میں گھوم پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا برا انجام ہوا۔ النحل
37 اگر آپ ان کی ہدایت کی شدید خواہش (٢٣) رکھتے ہیں تو جان لیجیے کہ اللہ اس آدمی کو ہدایت نہیں دیتا جس کے لیے گمراہی لکھ دیتا ہے اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہوتا۔ النحل
38 اور اہل کفر اللہ کی بڑی سخت قسمیں کھاتے ہیں (٢٤) کہ جو مرجائے گا اللہ اسے زندہ نہیں کرے گا، ہاں (وہ زندہ کیے جائیں گے) یہ اللہ کا وعدہ برحق ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں۔ النحل
39 تاکہ جس بات کی صداقت میں وہ اختلاف کرتے رہے تھے اسے ان کے لیے ظاہر کردے، اور تاکہ اہل کفر جان لیں کہ وہ (اپنی قسم میں) جھوٹے تھے۔ النحل
40 جب ہم کسی چیز کا ارادہ کرتے ہیں تو اس سے صرف یہ کہتے ہیں کہ ہوجا، پس وہ چیز ہوجاتی ہے۔ النحل
41 اور جن لوگوں نے ان پر ظلم کیے جانے کے بعد اللہ کی خاطر ہجرت (٢٥) کی، ہم انہیں دنیا میں اچھا ٹھکانا دیں گے اور آخرت کا اجر تو بہت بڑا ہوگا، کاش کہ اس حقیقت کا انہیں علم ہوتا۔ النحل
42 جن لوگوں نے (اللہ کی راہ میں تکلیفوں پر) صبر کیا، اور جو (ہرحال میں) اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔ النحل
43 اور ہم نے آپ سے پہلے صرف مردوں (٢٦) کو ہی پیغامبر بنا کر بھیجا تھا جن پر اپنی وحی نازل کرتے تھے، پس اگر تم لوگ نہیں جانتے ہو تو (تورات و انجیل کا) علم رکھنے والوں سے پوچھ لو۔ النحل
44 ہم نے انہیں معجزات اور کتابیں دے کر بھیجا تھا، اور آپ پر ہم نے قرآن نازل کیا ہے، تاکہ لوگوں کے لیے جو کچھ نازل کیا گیا ہے، اسے آپ ان کے لیے کھول کر بیان کردیجیے، اور تاکہ لوگ غوروفکر کریں۔ النحل
45 کیا جو لوگ (اللہ کے رسول کو تکلیف پہنچانے کے لیے) بد ترین تدبیریں (٢٧) کرتے ہیں، اس بات سے بے فکر ہوگئے ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے، یا اللہ کا عذاب انہیں اس جہت سے آ لے جس کے بارے میں وہ سوچ بھی نہیں سکتے۔ النحل
46 یا انہیں اس وقت پکڑ لے جب وہ زمین میں چل پھر رہے ہوں پس وہ (کسی بھی حال میں) عاجز نہیں کرسکیں گے۔ النحل
47 یا انہیں اس وقت پکڑ لے جب وہ (عذاب کے خطرہ سے) خوفزدہ ہوں، پس بیشک تمہارا رب بڑا ہی مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ النحل
48 کیا انہوں نے ان چیزوں کو نہیں دیکھا ہے جنہیں اللہ نے پیدا کیا ہے جن کے سائے نہایت انکساری کے ساتھ سجدہ (٢٨) کرتے ہوئے دائیں اور بائیں جھکے رہتے ہیں۔ النحل
49 اور آسمانوں اور زمین میں جتنے چوپائے ہیں اللہ کو سجدہ کرتے ہیں، اور فرشتے بھی درآنحالیکہ وہ تکبر نہیں کرتے ہیں۔ النحل
50 اپنے رب سے اپنے اوپر کی طرف سے ڈرتے ہیں، اور انہیں جو حکم دیا جاتا ہے اس پر عمل کرتے ہیں۔ النحل
51 اور اللہ کہتا ہے کہ تم لوگ (اپنے لیے) دو معبود (٢٩) نہ بناؤ، معبود تو صرف ایک ہے، پس صرف مجھ سے ڈرو۔ النحل
52 اور آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے (٣٠) اور صرف اسی کی اطاعت دائمی طور پر لازم ہے، کیا تم اللہ کے سوا کسی اور سے ڈرتے ہو۔ النحل
53 اور تمہارے پاس جتنی نعمتیں ہیں اسی اللہ کی جانب سے ہیں، پھر جب تمہیں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اسی کی بارگاہ میں گریہ و زاری کرتے ہو۔ النحل
54 پھر جب وہ تمہاری تکلیف دور کردیتا ہے تو تم میں سے ایک گروہ اپنے رب کے ساتھ غیروں کو شریک بناتا ہے۔ النحل
55 تاکہ ہم انہیں جو نعمتیں دی ہیں ان کی وہ لوگ ناشکری کریں، پس تم مزے اڑا لو، عنقریب تمہیں اپنا انجام معلوم ہوجائے گا۔ النحل
56 اور ہم نے انہیں جو روزی دی ہے، اس میں سے ان معبودوں کے لیے حصہ (٣١) نکالتے ہیں جن کے معبود ہونے کی انہیں کوئی خبر نہیں ہے، اللہ کی قسم ! تم (اس سے متعلق) جو افترا پردازی کرتے ہو اس کے بارے میں تم سے پوچھا جائے گا۔ النحل
57 اور وہ اللہ کی بیٹیاں (٣٢) ثابت کرتے ہیں، اس کی ذات اس سے پاک ہے، اور اپنے لیے وہ چیز جس کی وہ خواہش کرتے ہیں۔ النحل
58 اور ان میں سے کسی کو جب لڑکی (٣٣) کی خوشخبری دی جاتی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ ہوجاتا ہے، درآنحالیکہ وہ غم سے نڈھال ہوتا ہے۔ النحل
59 جو بری خبر اسے دی گئی ہے اس کی وجہ سے لوگوں سے منہ چھپائے پھرتا ہے (سوچتا ہے) کیا ذلت و رسوائی کے باوجود اسے اپنے پاس رکھے، یا مٹی میں ٹھونس دے، آگاہ رہو کہ ان کا فیصلہ بڑا برا ہے۔ النحل
60 جو لوگ آخرت (٣٤) پر ایمان نہیں رکھتے ہیں، انہی کے لیے بری مثال ہے، اور اللہ کے لیے تو سب سے عمدہ مثال ہے، اور وہ بڑا زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے۔ النحل
61 اور اگر اللہ لوگوں کے ظلم کی وجہ سے ان کی گرفت (٣٥) کرتا تو زمین پر کسی چوپایا کو نہ چھوڑتا، لیکن وہ تو انہیں ایک وقت مقرر تک کے لیے مہلت دیتا ہے، پس جب ان کا وقت آجائے گا تو وہ ایک گھڑی بھی نہ پیچھے ہوسکیں گے اور نہ آگے۔ النحل
62 اور وہ اللہ کی طرف ایسی چیزوں کی نسبت (٣٦) کرتے ہیں جنہیں وہ اپنے لیے برا سمجھتے ہیں اور اپنی زبانوں سے جھوٹ کہتے ہیں کہ بیشک بھلائی انہی کے لیے ہوگی، بلا شبہ انہی کے لیے جہنم کی ااگ ہے اور وہی (جنہمیوں) کے آگے آگے ہوں گے۔ النحل
63 اللہ کی قسم ! ہم نے آپ سے پہلے گزر جانے والی امتوں (٣٧) کے پاس رسول بھیجے تھے، تو شیطان نے ان کے اعمال (بد) کو ان کی نگاہوں میں خوبصورت بنا دیا، پس وہ آج ان کا دوست ہے اور ان کے لیے (آخرت میں) دردناک عذاب ہے۔ النحل
64 اور ہم نے آپ پر کتاب اس لیے نازل کی ہے (٣٨) تاکہ جس بات میں وہ آپس میں اختلاف کرتے ہیں اسے آپ ان کے لیے کھول کر بیان کردیجیے، اور وہ کتاب ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں۔ النحل
65 اور اللہ نے آسمان سے پانی (٣٩) اتارا جس کے ذریعہ اس نے زمین کو مردہ ہوجانے کے بعد زندگی بخشی، بیشک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانی ہے جو دل کے کان سے سنتے ہیں۔ النحل
66 اور بیشک تمہارے لیے چوپایوں (٤٠) میں بھی عبرت ہے، اس کے پیٹ میں جو گوبر اور خون ہے ان کے درمیان سے خالص دودھ نکال کر ہم تمہیں پلاتے ہیں جو پینے والوں کے لیے بڑا ذائقہ درا ہوتا ہے۔ النحل
67 اور کھجوروں (٤١) اور انگوروں کے پھلوں سے تم لوگ نشہ آور شراب اور کھانے کی عمدہ چیزیں تیار کرتے ہو، بیشک اس میں ایسے لوگوں کے لیے نشانی ہے جو عقل سے کام لیتے ہیں۔ النحل
68 اور آپ کے رب نے شہد (٤٢) کی مکھی کو حکم دیا کہ تو پہاڑوں اور درختوں پر اور لوگوں کے بنائے ہوئے چھپروں پر اپنا گھر بنا۔ النحل
69 پھر تمام قسم کے پھلوں سے غذا حاصل کر، پھر (لوٹ کر) اپنے رب کے راستوں پر چلی جا، جو آسان بنا دی گئی ہیں اس کے پیٹ سے پینے کی ایک چیز نکلتی ہے جس کے رنگ مختلف ہوتے ہیں، اس میں لوگوں کے لیے (بیماریوں سے) شفا ہے، بیشک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانی ہے جو غور وفکر کرتے ہیں۔ النحل
70 اور اللہ نے تمام لوگوں کو پیدا کیا ہے (٤٣) پھر تمہاری روح کو قبض کرلیتا ہے، اور تم میں سے بعض کو گھٹیا عمر تک پہنچا دیا جاتا ہے، تاکہ بہت کچھ جاننے کے بعد ایسا ہوجائے کہ اسے کچھ بھی یاد نہ رہے، بیشک اللہ بڑا جاننے والا، بڑی قدرت والا ہے۔ النحل
71 اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر روزی میں برتری (٤٤) دی ہے، پس جنہیں فضیلت دی گئی ہے وہ اپنی روزی اپنے غلاموں کو نہیں دے دیتے تاکہ وہ سب اس میں برابر ہوجائیں، تو کیا وہ اللہ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں۔ النحل
72 اور اللہ نے تمہارے لیے تمہاری جنس کی بیویاں (٤٥) بنائیں، اور تمہاری بیویوں سے تمہیں لڑکے اور پوتے عطا کیے اور روزی کے طور پر پاکیزہ عطا کیں کیا وہ لوگ باطل معبودوں پر ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں۔ النحل
73 اور اللہ کے بجائے ان معبودوں کی پرستش کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین میں ان کی روزی کے کسی بھی حصہ کے مالک نہیں ہیں اور نہ وہ اس کی طاقت رکھتے ہیں۔ النحل
74 پس تم لوگ اللہ کے لیے مثالیں نہ بیان کرو، بیشک اللہ جانتا ہے اور تم لوگ (کچھ بھی) نہیں جانتے ہو۔ النحل
75 اللہ ایک زر خرید غلام کی مثال (٤٦) بیان کرتا ہے جس کے پاس کوئی قدرت نہیں ہوتی اور ایک ایسے شخص کی جس کو ہم نے اپنی جانب سے اچھی کشادہ روزی دی ہے پس وہ اس میں سے پوشیدہ طور پر اور دکھا کر خرچ کرتا ہے، کیا یہ لوگ برابر ہوسکتے ہیں، تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، بلکہ ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں۔ النحل
76 اور اللہ تعالیٰ دو آدمی کی مثال (٤٧) بیان کرتا ہے ان میں سے ایک گونگا ہے جو کسی کام کی قدرت نہیں رکھتا، اور وہ اپنے آقا کے لیے بوجھ ہوتا ہے، جہاں کہیں بھی اسے بھیجتا ہے کوئی بھلائی لے کر نہیں آتا، کیا وہ اس آدم کے برابر ہوسکتا ہے جو انصاف کا حکم دیتا ہے، درآنحالیکہ وہ سیدھی راہ پر گامزن ہوتا ہے۔ النحل
77 اور آسمانوں اور زمین کے غیبی امور (٤٨) کا علم صرف اللہ کو ہے، اور قیامت کا آنا آنکھ جھپکنے کی مانند ہوگا یا اس سے بھی زیادہ قریب ہوگا، بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ النحل
78 اور اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹ (٤٩) سے جب نکالا تو تم کچھ بھی نہیں جانتے تھے، اور اس نے تمہارے لیے کان، آنکھیں اور دل بنایا تاکہ تم شکر ادا کرو۔ النحل
79 کیا ان لوگوں نے چڑیوں (٥٠) کو نہیں دیکھا جو فضائے آسمانی میں اللہ کی تابع فرمان ہیں، اللہ ہی انہیں (گرنے سے) روکے رکھتا ہے، بیشک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو اہل ایمان ہوتے ہیں۔ النحل
80 اور اللہ نے تمہارے گھروں (٥١) کو تمہارے لیے رہنے کی جگہ بنائی ہے اور چوپایوں کے چمڑوں سے تمہارے لیے خیموں کے گھر بنائے جنہیں تم اپنے سفر و حضر میں اٹھائے پھرتے ہو، اور ان (بھیڑوں) کے اون اور اونٹوں اور بکریوں کے بالوں سے اوڑھنا بچھونا اور ایک وقت مقرر تک فائدہ اٹھانے کی چیزیں بنائیں۔ النحل
81 اور اللہ نے تمہارے لیے اپنی بعض مخلوقات کے سائے بنائے، اور پہاڑوں میں تمہارے لیے غار بنائے، اور تمہارے لیے ایسے لباس بنائے جو تمہیں گرمی سے بچاتے ہیں اور ایسے زرہ جوشن بنائے جو تمہیں جنگ کی خطرناکیوں سے بچاتے ہیں، وہ اپنی نعمتوں کو تمہارے اوپر اسی طرح تمام کرتا ہے تاکہ تم مطیع و فرمانبردار بنو۔ النحل
82 پس اگر وہ منہ موڑ لیں تو آپ کی ذمہ داری صرف کھلم کھلا (پیغام) پہنچا دینا ہے۔ النحل
83 وہ لوگ اللہ کی نعمتوں کو پہچانتے ہیں پھر ان کا انکار کردیتے ہیں اور ان میں اکثر لوگ ناشکر گزار ہیں۔ النحل
84 اور آپ اس دن کو یاد کیجیے جب ہر گروہ سے ہم ایک گواہ (٥٢) کھڑا کریں گے پھر کافروں کو (بولنے کی) اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ہی ان سے کہا جائے گا کہ وہ اپنا عذر پیش کریں۔ النحل
85 اور جب ظالم لوگ عذاب (٥٣) کو دیکھ لیں گے، تو ان سے وہ عذاب ہلکا نہیں کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی۔ النحل
86 اور جب مشرکین اپنے شرکاء کو دیکھیں گے تو کہیں گے اے ہمارے رب ! یہی ہیں ہمارے وہ شرکاء جنہیں ہم تیرے بجائے پکارتے تھے، تو وہ انہیں کہہ اٹھیں گے کہ بیشک تم لوگ جھوٹے ہو۔ النحل
87 اور اس دن وہ لوگ اللہ کی جناب میں سر جھکا دیں گے اور وہ معبود ان سے غائب ہوجائیں گے جو ان کی افترا پردازی کا نتیجہ تھے۔ النحل
88 جن لوگوں نے کفر (٥٤) کیا اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکا ہم انہیں عذاب بالائے عذاب دیں گے، اس لیے کہ وہ (زمین میں) فساد پھیلاتے تھے۔ النحل
89 اور آپ اس دن کو یاد کیجیے جب ہم ہر گروہ سے ان پر ایک گواہ (٥٥) کھڑا کریں گے اور آپ کو ان سب پر گواہ کی حیثیت سے پیش کریں گے، اور ہم نے آپ پر کتاب نازل کی ہے جو ہر چیز کو بیان کرتی ہے اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت اور خوشخبری ہے۔ النحل
90 بیشک اللہ انصاف (٥٦) اور احسان اور رشتہ داروں کو (مالی) تعاون دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی اور ناپسندیدہ افعال اور سرکشی سے روکتا ہے وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم اسے قبول کرلو۔ النحل
91 اور جب اللہ سے عہد و پیمان (٥٧) کرو تو اسے پورا کرو اور قسموں کو پختہ کرلینے کے بعد نہ توڑو، حالانکہ تم نے اس پر اللہ کو گواہ بنایا تھا، بیشک اللہ تمہارے افعال کو خوب جانتا ہے۔ النحل
92 اور تم لوگ اس عورت کی مانند نہ ہوجاؤ جس نے اپنا دھاگہ (٥٨) مضبوط کاتنے کے بعد ریزہ ریزہ کر ڈالا (ایسا نہ ہو) کہ تم لوگ اپنی قسموں کو اپنے درمیان (دھوکہ دہی کا ذریعہ) بناؤ، اس لیے کہ اب ایک گروہ دوسرے گروہ سے طاقتور ہوگیا ہے، بیشک اللہ تمہیں اس کے ذریعہ آزمانا چاہتا ہے اور قیامت کے دن وہ یقینا تمہارے سامنے اس بات کو کھول کر رکھ دے گا جس میں تم آپس میں اختلاف کرتے تھے۔ النحل
93 اور اگر اللہ چاہتا (٥٩) تو تم تمام انسان کو ایک گروہ بنا دیتا، لیکن وہ جسے چاہتا ہے گمراہ کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے، اور تم سے تمہارے کیے کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا۔ النحل
94 اور تم لوگ اپنی قسموں (٦٠) کو آپس میں دھوکہ دہی کا ذریعہ نہ بناؤ، کہیں ایسا نہ ہو کہ کسی کا قدم اسلام پر جمنے کے بعد (تمہاری اس برتاؤ کی وجہ سے) پھسل جائے، اور اللہ کی راہ سے روکنے کی وجہ سے تمہیں سزا بھگتنی پڑے، اور (آخرت میں) تمہیں بڑا عذاب دیا جائے۔ النحل
95 اور اللہ کے عہد و پیمان کو تھوڑی قیمت (٦١) کے بدلے نہ بیچ ڈالو، اگر تمہیں علم ہوتا تو یہ بھی جانتے کہ جو اللہ کے پاس ہے وہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے۔ النحل
96 تمہارے پاس جو کچھ ہے وہ ختم ہوجائے گا اور جو اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہے گا اور جو لوگ (اللہ کے دین پر) صبر کریں گے، ہم انہیں ان کے اعمال سے زیادہ اچھا بدلہ دیں گے۔ النحل
97 جو کوئی مرد یا عوعرت نیک کام (٦٢) کرے گا، درآنحلیکہ وہ مومن ہوگا تو اسے ہم پاکیزہ اور عمدہ زندگی عطا کریں گے، اور ان کے اعمال سے زیادہ اچھا بدلہ انہیں دیں گے۔ النحل
98 پس جب آپ قرآن پڑھیے (٦٣) تو اللہ کے ذریعہ مردود و شیطان سے پناہ مانگیئے۔ النحل
99 بیشک اہل ایمان اور اپنے رب پر بھروسہ کرنے والوں پر اس کا کوئی زور نہیں چلتا ہے۔ النحل
100 اس کا زور صرف ان پر چلتا ہے جو اسے اپنا دوست بناتے ہیں اور جو اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں۔ النحل
101 اور جب ہم کسی آیت (٦٤) کے بدلے دوسری آیت لاتے ہیں اور اللہ جو کچھ نازل کرتا ہے اسے خوب جانتا ہے، تو کفار (رسول اللہ) سے کہتے ہیں کہ تم خود ہی گھڑ لیتے ہو، (ایسی بات نہیں ہے) بلکہ اکثر اہل کفر کچھ جانتے ہی نہیں نہیں۔ النحل
102 آپ کہہ دیجیے کہ اس قرآن کو جبریل نے میرے رب کے پاس سے برحق نازل کیا ہے، تاکہ یہ ایمان والوں کو ثابت قدم بنائے اور یہ مسلمانوں کے لیے ہدایت کا سرچشمہ اور ہر خیر کی خوشخبری دینے والا ہے۔ النحل
103 اور ہم خوب جاتے ہیں، کفار کہتے ہیں کہ محمد کو کوئی آدمی سکھاتا ہے (٦٥) جس آدمی کے بارے میں ان کا گمان ہے، اس کی زبان عجمی ہے، اور اس قرآن کی زبان واضح عربی ہے۔ النحل
104 جو لوگ اللہ کی آیتوں پر ایمان (٦٦) نہیں لاتے، اللہ انہیں ہدایت نہیں دیتا، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ النحل
105 جھوٹ تو وہ لوگ گھڑتے ہیں جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے، اور وہی لوگ جھوٹے ہیں۔ النحل
106 جو شخص ایمان لانے کے بعد پھر اللہ کے ساتھ کفر (٦٧) کر بیٹھے گا، سوائے اس آدمی کے جسے مجبور کیا گیا ہو، درآنحالیکہ اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو، نہ کہ وہ شخص جس نے کفر کے لیے اپنا سینہ کھول دیا ہو، تو ایسے لوگوں پر اللہ کا غضب نازل ہوگا، اور ان کے لیے بڑا عذاب ہوگا۔ النحل
107 ایسا اس لیے ہوگا کہ انہوں نے آخرت کو بھلا کر دنیا کی زندگی سے محبت کی تھی، اور بیشک اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا ہے۔ النحل
108 یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں، اور کانوں اور آنکھوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے، اور انہی پر غفلت طاری ہے۔ النحل
109 یقینا یہی لوگ آخرت میں گھاٹا پانے والے ہوں گے۔ النحل
110 پھر جن لوگوں نے آزمائشوں (٦٨) میں پڑنے کے بعد ہجرت کی راہ اختیار کی، پھر (اللہ کے لیے) جہاد کیا اور صبر سے کام لیا، تو بیشک آپ کا رب ان آزمائشوں کے بعد بڑا مغفرت کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ النحل
111 جس دن ہر شخص اپنی نجات کے لیے جھگڑے گا، اور ہر آدمی کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا، اور ان کے ساتھ ظلم نہیں ہوگا۔ النحل
112 اور اللہ ایک بستی (٦٩) کی مثال پیش کرتا ہے جو پر امن اور پرسکون تھی اس کی روزی کشادگی کے ساتھ ہر جگہ سے آتی تھی، پھر اس نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ نے ان کے کرتوتوں کی وجہ سے انہیں شدید بھوک اور خوف و ہراس کا مزہ چکھایا۔ النحل
113 اور ان کے پاس انہی میں سے ایک رسول آیا، تو انہوں نے اسے جھٹلا دیا تو عذاب نے انہیں اس حال میں پکڑ لیا کہ وہ ظلم کر رہے تھے۔ النحل
114 پس اللہ نے تمہیں جو حلال و پاکیزہ (٧٠) روزی دی ہے اس میں سے کھاؤ اور اگر تم لوگ صڑف اللہ کی عبادت کرتے ہو تو اس کی نعمت کا شکر ادا کرو۔ النحل
115 بیشک اس نے تم پر مردہ جانور اور خون اور خنزیر کا گوشت حرام (٧١) کردیا ہے اور ان تمام جانوروں کو حرام کردیا ہے جو غیر اللہ کے نام سے چھوڑے یا ذبح کیے گئے ہوں، پس جو شخص مجبور ہوجائے درآنحالیکہ وہ باغی اور حد سے تجاوز کرنے والا نہ ہو، تو بیشک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے۔ النحل
116 اور جن چیزوں سے متعلق تم اپنی زبانوں سے جھوٹ (٧٢) کہتے ہو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام تو ایسا نہ کہو، تاکہ اللہ کے بارے میں کذب بیانی سے کام لو، بیشک جو لوگ اللہ کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں، وہ کامیاب نہیں ہوتے ہیں۔ النحل
117 انہیں بہت تھوڑا فائدہ پہنچے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ النحل
118 اور جو لوگ دین یوہدیت پر تھے ان پر ہم نے وہ چیزیں حرام (٧٢) کردی تھیں جو ہم آپ کے لیے بیان کرچکے ہیں اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا تھا، لیکن وہ اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے۔ النحل
119 پھر جن لوگوں نے لا علمی (٧٤) کی وجہ سے گناہ کا ارتکاب کیا پھر اس کے بعد توبہ کرلی اور اپنی حالت کی اصلاح کرلی تو بیشک آپ کا رب اس توبہ کے بعد ان کے لیے بڑا معاف کرنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے۔ النحل
120 بیشک ابراہیم راہبر اور اللہ کے فرمانبردار تھے سب سے کٹ کر اللہ کے ہوگئے تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔ النحل
121 وہ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے والے تھے اللہ نے انہیں چن لیا (٧٥) تھا اور راہ راست پر ڈال دیا تھا۔ النحل
122 ہم نے انہیں دنیا میں اچھائی دی تھی اور بیشک وہ آخرت میں نیک لوگوں میں ہوں گے۔ النحل
123 پھر ہم نے آپ پر وحی نازل کی کہ آپ ملت ابراہیم کی پیروی کیجیے جو سب سے کٹ کر اللہ کے ہوگئے تھے اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے۔ النحل
124 بیشک ہفتہ (٧٦) کے دن کی تعظیم ان لوگوں پر واجب تھی جنہوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا تھا اور بیشک آپ کا رب قیامت کے دن ان کے درمیان ان باتوں میں فیصلہ کردے گا جن میں وہ اختلاف کرتے تھے۔ النحل
125 آپ اپنے رب کی راہ کی طرف حکمت (٧٧) اور اچھی نصیحت کے ذریعہ بلایئے، اور ان کے ساتھ بحث و نقاش میں سب سے عمدہ اسلوب اختیار کیجیے بیشک آپ کا رب ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے برگشتہ ہوگئے ہیں اور وہ ہدایت پانے والوں کو بھی خوب جانتا ہے۔ النحل
126 اور (مسلمانو) گر تم سزا دو (٧٨) تو اتنا ہی دو جتنی سزا تمہیں دی گئی تھی، اور اگر تم صبر کرو گے تو (جان لو کہ) ایسا کرنا صبر کرنے والوں کے لیے بہت اچھی بات ہے۔ النحل
127 اور (اے میرے نبی) آپ صبر سے کام لیجیے اور صرف اللہ کی توفیق سے ہی آپ صبر کریں گے، اور (کافروں کے ایمان نہ لانے سے) آپ ملول خاطر (٧٩) نہ ہوں اور جو سازشیں وہ کر رہے ہیں ان سے آپ تنگ دل نہ ہوں۔ النحل
128 بیشک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے جو متقی ہوتے ہیں اور جو بھلائی اور نیک کام کرنے والے ہوتے ہیں۔ النحل
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ الإسراء
1 (تمام عیوب و نقائص) سے پاک (١) ہے وہ جو اپنے بندے (محمد) کو رات کے وقت مسجد حرام سے اس مسجد اقصی تک لے گیا جس کے گرد ہم نے برکتیں رکھی ہیں، تاکہ ہم انہیں اپنی نشانیاں دکھائیں، بیشک وہ خوب سننے والا خوب دیکھنے والا ہے۔ الإسراء
2 اور ہم نے موسیٰ کو کتاب (٢) (تورات) دی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت کا ذریعہ بنایا (اور ان سے کہا) تم سب میرے سوا کسی کو اپنا کارساز نہ بناؤ۔ الإسراء
3 تم لوگ ان کی اولاد سے ہو جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ کشتی میں سوار کیا تھا وہ بیشک ایک شکر گزار بندے تھے۔ الإسراء
4 اور ہم نے بنی اسرائیل کو تورات میں اپنا فیصلہ (٣) سنا دیا تھا کہ تم لوگ سرزمین (شام) میں دو بار فساد پھیل گے اور سرکشی میں بہت دور چلے جاؤ گے۔ الإسراء
5 پس جب دونوں میں سے پہلی سرکشی کا وقت آچکے گا تو ہم تمہارے مقابلے میں ایسے بندوں کو بھیجیں گے جو بڑے ہی جنگجو ہوں گے پھر وہ قتل و غارتگری کے لیے گھروں میں گھس جائیں گے اور یہ ایک ایسا وعدہ ہے جو پورا ہو کر رہے گا۔ الإسراء
6 پھر (ایک مدت مدید کے بعد) ہم تمہیں ان پر غالب کریں گے اور تمہیں مال و اولاد دیں گے اور تمہاری تعداد بڑھا دیں گے۔ الإسراء
7 اگر تم اچھا کام کرو گے تو اپنے لئیے کرو گے اور اگر برا کرو گے تو اس کا وبال تمہارے ہی سر ہوگا، پس جب تمہاری دوسری سرکشی کا وقت آجائے گا (تو ہم اپنے دوسرے بندے کو بھیجیں گے) تاکہ وہ تمہیں ایسی سزا دیں کہ تمہارے چہروں کو بگاڑ دیں اور تاکہ جس طرح وہ پہلی بار مسجد اقصی میں داخل ہوگئے تھے دوبارہ اس میں داخل ہوجائیں، اور ہر اس چیز کو ہلاک کردیں جس پر وہ چڑھ بیٹھیں۔ الإسراء
8 امید ہے تمہارا رب تم پر رحم کردے، اور اگر تم پھر سرکشی کی طرف لوٹو گے تو ہم اسی کاروائی کی طرف لوٹ جائیں گے اور ہم نے جہنم کو کافروں کے قید کرنے کی جگہ بنائی ہے۔ الإسراء
9 بیشک یہ قرآن (٤) اس راہ کی طرف راہنمائی کرتا ہے جو سب سے سیدھی ہے (یعنی اسلام کی طرف) اور ان مومنوں کو خوشخبری دیتا ہے جو عمل صالح کرتے ہیں کہ یقینا ان کے لیے بڑا اجر ہے۔ الإسراء
10 اور بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کرر کھا ہے۔ الإسراء
11 اور آدمی (٥) کبھی اپنے لیے برائی اور بدبختی کی دعا اسی طرح کرنے لگتا ہے جس طرح بھلائی کی دعا کرتا ہے، انسان بہت ہی عجلت پسند واقع ہوا ہے۔ الإسراء
12 اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں (٦) بنائی ہیں، پس ہم رات کی نشانی کو مٹا دیتے ہیں (یعنی بے نور بنا دیتے ہیں) اور دن کی نشانی کو روشن بنا دیتے ہیں تاکہ تم اپنے رب کی پیدا کردہ روزی حاصل کرو اور تاکہ تم سالوں کی تعداد اور دوسرے حسابات معلوم کرو، اور ہم نے (قرآن میں) ہر چیز تفصیل کے ساتھ بیان کردی ہے۔ الإسراء
13 اور ہم نے ہر آدمی کا نامہ اعمال (٧) اس کی گردن میں لٹکا دیا ہے اور قیامت کے دن ہم اس کے اعمال کی ایک کتاب نکالیں گے جسے وہ اپنے سامنے کھلی ہوئی پائے گا۔ الإسراء
14 (اس سے کہا جائے گا کہ) اپنا نامہ اعمال پڑھو، آج تم خود بحیثیت محاسب اپنے لیے کافی ہوگے۔ الإسراء
15 جو کوئی راہ راست (٨) کو اپناتا ہے تو وہ اپنے فائدے کے لیے ایسا کرتا ہے اور جو کوئی گم گشتہ راہ ہوجاتا ہے تو اس کا وبال اسی کے سر ہوتا ہے، کوئی شخص بھی دوسرے کے گناہوں کا بوجھ نہیں ڈھوتا ہے، اور ہم جب تک اپنا رسول نہیں بھیج دیتے ہیں (کسی قوم کو) عذاب (٩) نہیں دیتے ہیں۔ الإسراء
16 اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک (١٠) کرنا چاہتے ہیں، تو اس کے عیش پرستوں کو اجزت دے دیتے ہیں، پھر وہ اس میں فسق کا بازار گرم کرتے ہیں، تو اس پر عذاب ثابت ہوجاتا ہے، پھر ہم اسے یکسر تباہ و برباد کردیتے ہیں۔ الإسراء
17 اور ہم نے نوح کے بعد بہت سی قوموں کو ہلاک (١١) کردیا، اور آپ کا رب اپنے بندوں کے گناہوں سے خوب واقف ہے اور انہیں اچھی طرح دیکھ رہا ہے۔ الإسراء
18 جو کوئی دنیا چاہتا ہے (١٢) تو ہم ان میں سے جس کو جتنا چاہتے ہیں اس دنیا میں سے دے دیتے ہیں پھر اس کا ٹھکانا جہنم مقرر کردیتے ہیں، جس میں وہ ذلیل و رسوا ہو کر داخل ہوجائے گا۔ الإسراء
19 اور جو کوئی آخرت چاہتا ہے اور اس کے لیے اس جیسی کوشش کرتا ہے درآنحالیکہ وہ مومن ہوتا ہے تو ان کی کوششوں کا انہیں پورا بدلہ چکایا جائے گا۔ الإسراء
20 (اے میرے نبی) آپ کے رب کی بخششوں (١٣) سے ہم ہر ایک کو دیتے ہیں، انہیں بھی اور انہیں بھی اور آپ کے رب کی بخشش رکی ہوئی نہیں ہے۔ الإسراء
21 آپ دیکھیے کہ کس طرح ہم نے ان میں سے بعض کو بعض پر فوقیت دے رکھی ہے اور یقینا آخرت کے درجے سب سے بڑے اور اس کی فوقیت سب سے اونچی ہوگی۔ الإسراء
22 اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو شریک نہ بنایئے ورنہ آپ رسوا اور بے یارو مددگار ہو کر رہ جایئے گا۔ الإسراء
23 اور آپ کے رب نے یہ فیصلہ (١٤) کردیا ہے کہ لوگو ! تم اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرو، اگر ان میں سے ایک یا دونوں تمہاری زندگی میں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو انہیں اف نہ کہو اور انہیں ڈانٹو نہیں، اور ان کے ساتھ نرمی اور ادب و احترام کے ساتھ بات کرو۔ الإسراء
24 اور جذبہ رحمت کے ساتھ ان کے سامنے تواضع اور انکساری اختیار کرو اور دعا کرو کہ اے میرے رب ! جس طرح ان دونوں نے بچپن میں میری پرورش و پرداخت کی تھی تو ان پر رحم فرما دے۔ الإسراء
25 (لوگو) تمہارا رب تمہارے دلوں کی باتوں (١٥) کو سب سے زیادہ جانتا ہے، اگر تم نیک ہوگے تو وہ اپنی طرف لوٹ کر آنے والوں کو بڑا معاف کرنے والا ہے۔ الإسراء
26 اور آپ رشتہ داروں کا حق (١٦) ادا کیجیے اور مسکینوں اور مسافروں کا اور فضول خرچی نہ کیجیے۔ الإسراء
27 بیشک فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہوتے ہیں، اور شیطان اپنے رب کا ناشکرا بندہ ہے۔ الإسراء
28 اگر آپ ان لوگوں سے پہلو تہی (١٧) کیجیے، اپنے رب کی جانب سے اس روزی کی خواہش کرتے ہوئے جس کی آپ امید ہو تو ان سے کوئی اچھی بات کہہ دیجیے۔ الإسراء
29 اور آپ اپنے ہاتھ کو (بخل کی وجہ سے) اپنی گردن سے بندھا ہوا (١٨) نہ رکھیے اور نہ (فضول خرچ بن کر) اسے بالکل ہی کھول دیجیے ورنہ آپ لوگوں کی ملامت کے مستحق اور محتاجی سے تھکے ہارے ہوجائیں گے۔ الإسراء
30 بیشک آپ کا رب جس کے لیے چاہتا ہے روزی (١٩) میں وسعت دیتا ہے اور جس کے لیے چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے، بیشک وہ اپنے بندوں کے بارے میں پوری خبر رکھتا ہے اور انہیں اچھی طرح دیکھ رہا ہے۔ الإسراء
31 اور تم لوگ اپنی اولاد (٢٠) کو محتاجی کے ڈر سے قتل نہ کرو انہیں اور تمہیں ہم روزی دیتے ہیں، بیشک انہیں قتل کرنا بڑا گناہ ہے۔ الإسراء
32 اور زنا (٢١) کے قریب نہ جاؤ، بلا شبہ وہ بڑی بے شرمی کا کام اور برا راستہ ہے۔ الإسراء
33 اور تم لوگ اس جان (٢٢) کو قتل نہ کرو جسے اللہ نے حرام بنایا ہے، مگر اس صورت میں کہ اس کا قتل کیا جانا حق ہو اور جو شخص ناحق قتل کردیا جائے، تو اس کے وارث کو ہم نے قوی بنا دیا ہے، پس وہ قاتل کو قتل کرنے میں (شریعت کی) حد سے تجاوز نہ کرے (قصاص کے ذریعہ) اس کی مدد کردی گئی ہے۔ الإسراء
34 اور تم لوگ یتیم کے مال (٢٣) کے قریب نہ جاؤ، مگر ایسے طریقہ سے جو اس کے حق میں سب سے بہتر ہو، یہاں تک کہ وہ اپنی بھرپور جوانی کو پہنچ جائے، اور عہد و پیمان کو پورا کرو، بیشک عہد و میثاق کے بارے میں (قیامت کے دن) پوچھا جائے گا۔ الإسراء
35 اور جب ناپو (٢٤) تو پیمانہ بھر کر دو اور درست ترازو سے وزن کرو یہی بہتر ہے اور انجام کے اعتبار سے زیادہ اچھا ہے۔ الإسراء
36 اور جس بات کا آپ کو علم نہ (٢٥) ہو اس کے پیچھے نہ لگیئے، بیشک کان اور آنکھ اور دل ہر ایک کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ الإسراء
37 اور زمین پر اکڑ (٢٦) کر نہ چلیے، آپ یقینا زمین کو پھاڑ نہیں دیجیے گا اور نہ پہاڑوں کی بلندی کو پہنچ جائے گا۔ الإسراء
38 یہ تمام برے کام آپ کے رب کے نزدیک ناپسندیدہ ہیں۔ الإسراء
39 یہ سب حکمت کی وہ باتیں ہیں جو آپ کے رب نے آپ کو بذریعہ وحی عطا کی ہیں اور آپ اللہ کے ساتھ دوسرے معبود کو شریک نہ ٹھہرائے، ورنہ جہنم میں ملامت زدہ اللہ کی رحمت سے دور بنا کر ڈال دیئے جائیں گے۔ الإسراء
40 کیا تمہارے رب نے تمہارے لیے بیٹے (٢٧) خاص کریدئے ہیں، اور فرشتوں کو اپنی بیٹیاں بنا لی ہیں، حقیقت یہ کہ تم ایک بہت بڑی بات کہہ رہے ہو۔ الإسراء
41 اور ہم نے اس قرآن میں (حق بات کو) مختلف انداز (٢٨) میں بیان کیا ہے تاکہ کفار مکہ نصیحت حاصل کریں، مگر یہ چیز ان کی نفرت کو بڑھا دیتی ہے۔ الإسراء
42 آپ کہہ دیجیے کہ اگر اللہ کے ساتھ دوسرے معبود (٢٩) ہوتے، جیسا کہ مشرکین کہتے ہیں تو وہ سب عرش والے (اللہ) تک پہنچنے کی راہ تلاش کرتے۔ الإسراء
43 وہ تمام عیوب سے پاک ہے اور جو کچھ مشرکین کہتے ہیں اس سے بہت ہی برتر و بالا ہے۔ الإسراء
44 ساتوں آسمان اور زمین اور جو مخلوقات ان میں پائے جاتے ہیں سبھی اس کی پاکی بیان کرتے ہیں اور ہر چیز صرف اسی کی حمد و ثنا اور پاکی بیان کرنے میں مشغول ہے لیکن تم لوگ ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے ہو، وہ بیشک بڑا بردبار بڑا معاف کرنے والا ہے۔ الإسراء
45 اور جب آپ قرآن پڑھتے (٣٠) ہیں تو ہم آپ کے اور ان لوگوں کے درمیان جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ایک پوشیدہ پردہ حائل کردیتے ہیں۔ الإسراء
46 اور ان کے دلوں پر پردے (٣١) ڈال دیتے ہیں تاکہ وہ اسے سمجھ نہ پائیں اور ان کے کانوں میں ڈاٹ ڈال دیتے ہیں۔ اور جب آپ قرآن میں صرف اپنے رب کا ذکر کرتے ہیں تو وہ پیچھے مڑ کر بھاگ جاتے ہیں۔ الإسراء
47 یہ لوگ جب آپ کی طرف کان لگاتے ہیں تو جو بات سننی (٣٢) چاہتے ہیں اسے ہم خوب جانتے ہیں اور جب یہ ظالم آپس میں سرگوشی کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ تم لوگ تو محض ایک ایسے آدمی کی پیروی کر رہے ہو جس پر جادو کردیا گیا ہے۔ الإسراء
48 آپ ذرا دیکھیے تو سہی کہ انہوں نے آپ کی کیسی کیسی مثالیں بیان کی ہیں، پھر ایسا گمراہ ہوگئے ہیں کہ سیدھی راہ نہیں پاسکتے۔ الإسراء
49 اور مشرکین کہتے ہیں کہ کیا جب ہم (مرنے کے بعد) ہڈیاں (٣٣) اور چورا بن جائیں گے تو نئی تخلیق کے ذریعہ دوبارہ اٹھائے جائیں گے؟ الإسراء
50 آپ کہہ دیجیے کہ (ہاں ایسا ہی ہوگا) تم چاہے پتھر بن جاؤ یا لوہا۔ الإسراء
51 یا کوئی اور مخلوق جو تمہارے نزدیک بڑی چیز ہو، تو وہ پوچھیں گے کہ ہمیں دوبارہ کون زندہ کرے گا؟ آپ کہہ دیجیے کہ وہی (باری تعالی) جس نے تم کو پہلی بار پیدا کیا ہے، پھر وہ (حیرت سے) آپ کے سامنے اپنا سر ہلائیں گے، اور پوچھیں گے کہ ایسا کب ہوگا؟ آپ کہہ دیجیے کہ شاید وہ وقت قریب ہی ہو۔ الإسراء
52 جس دن وہ تمہیں پکارے گا تم سب اس کی حمد و ثنا بیان کرتے ہوئے اس کی پکار پر لبیک کہو گے اور سوچو گے کہ تم (دنیا میں) بہت تھوڑے دن رہے۔ الإسراء
53 اور آپ میرے بندوں سے کہہ دیجیے کہ وہ لوگوں سے وہ بات (٣٤) کریں جو سب سے اچھی ہو، بیشک شیطان لوگوں کے درمیان فساد پیدا کرتا ہے، بیشک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔ الإسراء
54 تمہارا رب تمہیں خوب جانتا ہے، وہ چاہے تو تم پر رحم کرے یا چاہے تو تمہیں عذاب دے، اور ہم نے آپ کو ان کا ذمہ دار بنا کر نہیں بھیجا ہے۔ الإسراء
55 اور آپ کا رب ان تمام مخلوقات سے خوب واقف (٣٥) ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور ہم نے بعض انبیاء کو بعض پر فضیلت دی ہے وار ہم نے داؤد کو زبور دیا تھا۔ الإسراء
56 آپ کہہ دیجیے کہ تم ان کو پکارو جنہیں اللہ کے سوا تم نے اپنا معبود (٣٦) سمجھ رکھا ہے، وہ نہ تمہاری تکلیف دور کرنے کی قدرت رکھتے ہیں اور نہ ہی اسے بدل ڈالنے کی۔ الإسراء
57 جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ تو خود ہی اپنے رب کی طرف اسیلہ تلاش کرتے ہیں کہ کون اس کے زیادہ قریب ہوجائے اور اس کی رحمت کی امید کرتے ہیں، اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں بیشک آپ کے رب کا عذاب ایسا ہے جس سے ڈرا جاتا ہے۔ الإسراء
58 اور روز قیامت سے پہلے ہم ہر ایک بستی کو یا تو (طبعی طور پر) ہلاک (٣٧) کردیں گے یا (گناہوں کی وجہ سے) اسے سخت عذاب دیں گے، یہ بات لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے۔ الإسراء
59 اور نشانیاں (٣٨) بھیجنے سے ہمیں اس بات نے روک دیا ہے کہ گزشتہ قومیں ایسی نشانیوں کو جھٹلاتے رہی ہیں، اور ہم نے ثمود کو واضح نشانی کے طور پر اونٹنی دی تھی، تو انہوں نے اس کے ساتھ زیادتی کی اور ہم ایسی نشانیاں لوگوں کو ڈرانے کے لیے بھیجا کرتے ہیں۔ الإسراء
60 اور جب ہم نے آپ سے کہا کہ بیشک آپ کا رب تمام لوگوں کو اپنے گھیرے (٣٩) میں لیے ہوئے ہے اور ہم نے جو مشاہدات (شب معراج میں) آپ کو کرائے انہیں ہم نے لوگوں کے لیے آزمائش کا ذریعہ بنا دیا تھا اور اس (زقوم کے) درخت کو بھی جس پر قرآن میں لعنت بھیجی گئی ہے، اور ہم کفار مکہ کو ڈراتے ہیں لیکن یہ چیز ان کی سرکشی کو بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔ الإسراء
61 اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ تم سب آدم کو سجدہ (٤٠) کرو، تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا اس نے کہا، کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے۔ الإسراء
62 (نیز) کہا، دیکھا تو نے ! یہ (آدم) جسے تو نے میرے مقابلے میں عزت دی ہے اگر تو نے مجھے قیامت کے دن تک کی مہلت دی تو کچھ کے سوا میں اس کی پوری نسل کو ہلاک کردوں گا۔ الإسراء
63 اللہ نے کہا، جا، ان میں سے جو تیری پیروی کریں گا تو بیشک جہنم تم سب کا پورا پورا بدلہ ہوگی۔ الإسراء
64 اور ان میں سے تو جسے آواز لگا کر بہکا سکے بہکا لے، اور ان پر اپنے سوار و پیادہ لشکر کے ذریعہ چڑھائی کر، اور ان کے اموال و اولاد میں ان کا شریک بنجا، اور ان سے اچھے اچھے وعدے کردے، اور شیطان ان سے صرف جھوٹے وعدے کرتا ہے۔ الإسراء
65 میرے مخلص بندوں پر تجھے کوئی قدرت حاصل نہیں ہوگی اور آپ کا رب بطور کارساز (آپ کے لیے) کافی ہے۔ الإسراء
66 تمہارا رب وہ ہے جو سمندر میں کشتیوں (٤١) کو چلا جاتا ہے، تاکہ تم اس کی پیدا کی ہوئی روزی حاصل کرو، وہ تم پر نہایت رحم کرنے والا ہے۔ الإسراء
67 اور جب تمہیں سمندر میں تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ کے سوا وہ تمام معبود جنہیں تم پکارتے رہے تھے گم ہوجاتے ہیں پھر جب وہ تمہیں نجات دے کر خشکی پر پہنچا دیتا ہے تو اس سے روگردانی کرلیتے ہو (حقیقت یہ ہے کہ) انسان بڑا ہی ناشکر گزار ہے۔ الإسراء
68 کیا تمہیں اس بات سے اطمینان ہوگیا ہے کہ وہ تمہارے ساتھ خشکی کے کنارے کو دھسا دے، یا تم پر پتھروں اور کنکروں والی تند ہوا بھیج دے، پھر تم اپنا کوئی نگہبانی نہ پاؤ۔ الإسراء
69 یا تمہیں کیا اطمینان ہوگیا ہے کہ وہ دوبارہ تمہیں سمندر میں لوٹا دے، پھر تم پر ایک شدید طوفانی پوا بھیج دے، پھر تمہارے کفران نعمت سے تمہیں ڈبو دے، پھر تم اپنے اس انجام کے لیے ہمارا کوئی پیھچا کرنے والا نہ پاؤ الإسراء
70 اور ہم نے اولاد آدم کو عزت دی ہے اور ان کو بحر و بر میں سفر کے لیے سواری دی ہے اور پاکیزہ چیزیں بطور روزی عطا کی ہے اور اپنی بہت سی مخلوقات پر ان کو فضیلت دی ہے۔ الإسراء
71 جس دن ہم تمام لوگوں کو ان کے پیشواؤں (٤٢) کے نام کے ساتھ پکاریں گے اس دن جن لوگوں کو ان کا نامہ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ انہیں پڑھیں گے اور ایک دھاگے کے برابر ان پر ظلم نہیں ہوگا۔ الإسراء
72 اور جو اس دنیا میں اندھا (٤٣) ہوگا وہ آخرت میں بھی اندھا ہوگا اور وہ بڑا ہی گم گشتہ راہ ہوگا۔ الإسراء
73 قر قریب تھا کہ کفار مکہ آپ کو اس دعوت توحید سے بہکا دیتے (٤٤) جس کا ہم نے آپ کو بذریعہ وحی حکم دیا ہے، تاکہ اس کے بجائے آپ ہماری طرف کوئی جھوٹ منسوب کردیں، پھر تو وہ آپ کو اپنا گہرا دوست بنا لیتے۔ الإسراء
74 اور اگر ہم آپ کو ثابت قدم نہ رکھتے تو قریب تھا کہ آپ ان کی طرف تھوڑا سا جھک جاتے۔ الإسراء
75 اگر ایسا ہوتا تو ہم آپ کو دنیاوی زندگی میں اور مرنے کے بعد دوہرے عذاب (٤٥) کا مزا چکھاتے، پھر آپ ہمارے خلاف اپنا کوئی مددگار نہ پاتے۔ الإسراء
76 اور قریب تھا کہ کفار آپ کو سرزمین مکہ (٤٦) میں رہنے سے گھبرا دیتے تاکہ آپ کو وہاں سے نکال دیں، اگر ایسا ہوتا تو وہ لوگ آپ کے بعد وہاں تھوڑی مدت رہ پاتے۔ الإسراء
77 یہی طریقہ ان کے رسولوں کے لیے اپنایا گیا تھا، جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا، اور آپ ہمارے اس طریقے میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے۔ الإسراء
78 آپ زوال آفتاب کے وقت سے رات کی تاریکی تک نماز قائم (٤٧) کیجیے، اور فجر کی نماز میں قرآن پڑھیئے، بیشک فجر میں قرآن پڑھنے کا وقت فرشتوں کی حاضری کا وقت ہوتا ہے۔ الإسراء
79 اور رات کے کچھ حصے میں نماز تہجد (٤٨) میں قرآن پڑھیئے یہ آپ کے لیے زائد نماز ہوگی، امید ہے کہ آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر پہنچا دے گا۔ الإسراء
80 اور آپ کہیے کہ اے میرے رب ! مجھے عمہد طریقہ سے (مدینہ) پہنچا دے (٤٩) اور مجھے عمدہ طریقہ سے (مکہ سے) رخصت کردے اور تو میرے لیے اپنے پاس سے مدد کرنے والی قوت مہیا کردے۔ الإسراء
81 اور آپ کہہ دیجیے کہ حق آگیا (٥٠) اور باطل مٹ گیا، بے شک باطل تو مٹنے کی چیز ہوتی ہی ہے۔ الإسراء
82 اور ہم قرآن (٥١) میں بعض ایسی چیزیں نازل کرتے ہیں جو مومنوں کو شفا دینے والی اور ان کے لیے باعث رحمت ہوتی ہیں، اور ظالموں کے خسارے میں اضافہ کردیتی ہیں۔ الإسراء
83 اور جب ہم انسان کو نعمت (٥٢) دیتے ہیں تو وہ منہ پھیر لیتا ہے اور بندگی سے دور ہوجاتا ہے اور جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو وہ ناامید ہوجاتا ہے۔ الإسراء
84 آپ کہہ دیجیے کہ ہر شخص اپنے طریقہ (٥٣) کے مطابق عمل کرتا ہے، پس آپ کا رب خوب جانتا ہے کہ سب سے زیادہ سیدھی راہ پر کون ہے۔ الإسراء
85 اور کفار مکہ آپ سے روح (٥٤) کے بارے میں سوال کرتے ہی، آپ کہہ دیجیے کہ روح میرے رب کا حکم ہے، اور تمہیں بہت ہی کم علم دیا گیا ہے۔ الإسراء
86 اور اگر ہم چاہیں تو جو کچھ ہم نے آپ پر وحی (٥٥) کی ہے اسے واپس لے لیں، پھر اس کارروائی پر ہمارے خلاف آپ اپنا کوئی مددگار نہ پائیں گے۔ الإسراء
87 مگر آپ کے رب کی طرف سے رحمت ہے (کہ ایسا نہیں کیا) بیشک آپ پر اس کا بہت بڑا فضل ہے۔ الإسراء
88 آپ کہہ دیجیے کہ اگر تمام انس و جنس اکٹھا ہو کر اس قرآن (٥٦) جیسا لانے کی کوشش کریں گے تو اس جیسا نہیں لائیں گے، چاہے وہ ایک دوسرے کے مددگار بن جائیں۔ الإسراء
89 اور ہم نے لوگوں کی ہدایت کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کی مثالیں (٥٧) بیان کی ہیں، لیکن اکثر لوگوں نے انکار ہی کیا۔ الإسراء
90 اور کافروں نے کہا کہ ہم تم پر ہرگز ایمان (٥٨) نہیں لائیں گے، یہاں تک کہ تم زمین سے ہمارے لیے ایک چشمہ نہ جاری کردو۔ الإسراء
91 یا کھجوروں اور انگوروں کا تمہارا کوئی باغ ہو جس کے درمیان سے نہریں جاری کر رکے دکھا دو الإسراء
92 یا جیسا کہ کہتے رہے ہو ہم پر آسمان کے ٹکڑے گرا دو یا اللہ اور فرشتوں کو ہمارے سامنے لادو الإسراء
93 یا تمہارا کوئی سونے کا گھر ہو، یا آسمان پر چڑھ جاؤ اور صرف آسمان پر تمہارے چڑھ جانے سے ہی ایمان نہیں لے آئیں گے یہاں تک کہ تم ہمارے لئے کوئی کتاب اتار لاؤ جسے ہم پڑھیں، آپ کہہ دیجیے کہ میرا رب تمام عیوب و نقائص سے پاک ہے میں تو صرف ایک انسان ہوں جسے اللہ نے اپنا پیغامبر بنا کر بھیجا ہے۔ الإسراء
94 اور لوگوں کے پاس جب ہدایت آئی تو انہیں ایمان لانے سے صرف ان کی اس بات نے روک دیا کہ کیا اللہ نے ایک انسان کو اپنا پیغامبر (٥٩) بنا کر بھیجا ہے۔ الإسراء
95 آپ کہہ دیجیے کہ اگر زمین پر رہنے والے فرشتے (٦٠) ہوتے جو سکون و اطمینان کے ساتھ اس پر چلتے پھرتے، تو ہم آسمان فرشتے کو پیغامبر بنا کر بھیجتے۔ الإسراء
96 آپ کہہ دیجیے کہ میرے اور تمہارے درمیان اللہ کی ذات بحیثیت گواہ کافی ہے (٦١) وہ بیشک اپنے بندوں سے خوب باخبر اور انہیں اچھی طرح دیکھ رہا ہے۔ الإسراء
97 اور جسے اللہ ہدایت (٦٢) دے وہی ہدایت پاتا ہے اور جسے وہ گمراہ کردے آپ ایسے لوگوں کے لیے اس کے سوا دوسرے دوست نہ پائیں گے، اور ہم انہیں قیامت کے دن ان کے چہروں کے بل اکٹھا کریں گے، درآنحالیکہ وہ اندھے اور گونگے اور بہرے ہوں گے ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا، جب بھی اس کی آگ دھیمی ہوگی ہم ان کے لیے اس کی تپش کو بڑھا دیں گے۔ الإسراء
98 انہیں یہ بدلہ اس کا ملے گا کہ انہوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا تھا، اور کہتے تھے کہ جب ہم ہڈیاں اور چورا ہوجائیں گے تو کیا ہم دوبارہ نئی تخلیق کے ذریعہ اٹھائے جائیں گے۔ الإسراء
99 کیا وہ اتنی بات نہیں سمجھتے ہیں کہ وہ اللہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا (٦٣) کیا ہے وہ بیشک ان جیسا پیدا کرنے پر قادر ہے، اور اس نے ان کی موت کا ایک وقت مقرر کر رکھا ہے جس میں کوئی شبہ نہیں ہے لیکن ظالموں نے کفر کی ہی راہ اختیار کی۔ الإسراء
100 آپ کہہ دیجیے کہ اگر میرے رب کی رحمت کے خزانے (٦٤) تمہارے اختیار میں ہوتے، تو خرچ ہوجانے کے ڈر سے تم اپنا ہاتھ روک لیتے اور انسان بخیل واقع ہوا ہے۔ الإسراء
101 اور ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں (٦٥) دی تھیں، تو آپ بنی اسرائیل سے پوچھ لیجیے جب وہ ان کے پاس (اللہ کا پیغام لے کر) آئے تو ان سے فرعون نے کہا اے موسیٰ مجھے یقین ہے کہ تم پر جادو کردیا گیا ہے۔ الإسراء
102 موسی نے کہا (٦٦) تم جان چکے ہو کہ ان معجزات کو آسمانوں اور زمین کے رب نے لوگوں کی بصیرت کے لیے نازل کیا ہے، اور اے فرعون ! میں سمجھتا ہوں کہ تم ہلاک کردیئے جاؤ گے۔ الإسراء
103 پس فرعون نے بنی اسرائیل کو سرزمین مصر سے نکال دینا چاہا تو ہم نے اسے اور اس کے ساتھ تمام فرعونیوں کو دریا برد کردیا۔ الإسراء
104 اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے کہا (٦٧) کہ تم لوگ اب اس سرزمین پر رہو، پس جب آخرت کا وقت آجائے گا تو ہم تم سب کو اکٹھا لائیں گے۔ الإسراء
105 اور ہم نے اس قرآن کو حق (٦٨) کے ساتھ نازل کیا ہے اور وہ برحق نازل ہوا ہے، اور ہم نے آپ کو صرف اس لیے بھیجا ہے تاکہ آپ لوگوں کو جنت کی خوشخبری دیں اور جہنم سے ڈرائیں۔ الإسراء
106 اور ہم نے قرآن کے حصے کردیئے ہیں تاکہ آپ لوگوں کو اسے آہستہ آہستہ پڑھ کر سنائیں اور ہم نے اسے بتدریج اتارا ہے۔ الإسراء
107 آپ کہہ دیجیے کہ تم لوگ اس پر ایمان (٦٩) لاؤ یا نہ لاؤ، بیشک جن لوگوں کو اس سے پہلے علم دیا گیا تھا جب ان کے سامنے اس کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہ ٹھڈیوں کے بل سجدے میں گر جاتے ہیں،۔ الإسراء
108 اور کہتے ہیں ہمارا رب ہر عیب سے پاک ہے، بیشک ہمارے رب کا وعدہ پورا ہو کر رہتا ہے۔ الإسراء
109 اور وہ ٹھڈیوں کے بل سجدے میں گر کر روتے ہیں اور قرآن ان کے خشوع کو اور بڑھا دیتا ہے۔ الإسراء
110 آپ کہہ دیجیے کہ تم لوگ اللہ کے نام سے پکارو یا رحمن (٧٠) کے نام سے پکارو، جس نام سے چاہو اسے پکارو، تمام بہترین نام اسی کے لیے ہیں اور آپ اپنی نماز نہ زیادی اونچی آواز سے پڑھیے اور نہ ہی بالکل پست آواز سے، بلکہ ان دونوں کے درمیان کا طریقہ اختیار کیجیے۔ الإسراء
111 اور آپ کہہ دیجیے کہ سب تعریفیں (٧١) اللہ کے لیے ہیں جس نے اپنی کوئی اولاد نہیں بنائی، اور نہ (آسمان و زمین کی) بادشاہت میں کوئی اس کا شریک ہے اور نہ عاجزی کی بنیاد پر کوئی اس کا دوست ہے اور آپ اس کی خوب بڑائی بیان کرتے رہیے،۔ الإسراء
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربا، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ الكهف
1 سب تعریفیں (١) اللہ کے لیے ہیں جس نے اپنے بندے (محمد) پر قرآن نازل کیا، اور اس میں کوئی کجی نہیں رہنے دی۔ الكهف
2 اسے ہر اعتبار سے درست بنایا تاکہ وہ اللہ کے شدید عذاب سے ڈرائے اور ان مومنوں کو جو نیک عمل کرتے ہیں خوشخبری دے کہ ان کے لیے بہت اچھا اجر (یعنی جنت) ہے۔ الكهف
3 اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ الكهف
4 اور ان لوگوں کو ڈرائے جو کہتے ہیں کہ اللہ نے اپنی اولاد بنائی ہے۔ الكهف
5 نہ وہ اس سے متعلق کوئی علم رکھتے ہیں اور نہ ہی ان کے آباواجداد، یہ ایک بڑی بات ہے جو ان کے منہ سے نکلا کرتی ہے، وہ لو سراسر جھوٹ بولتے ہیں،۔ الكهف
6 اگر کفار اس قرآن پر ایمان نہیں لائیں گے تو شاید آپ ان کے پیچھے غم سے اپنی جان ہلاک (٢) کرلیں گے۔ الكهف
7 جو کچھ زمین پر ہے اسے ہم نے اس کی زینت (٣) بنائی ہے تاکہ ہم انسان کو آزمائیں کہ ان میں عمل کے اعتبار سے کون سب سے اچھا ہے۔ الكهف
8 اور جو کچھ اس پر ہے اسے ہم ختم کر کے ایک ہموار میدان بنا دیں گے۔ الكهف
9 کیا آپ سمجھتے ہیں کہ غار (٤) اور رقیم بستی کے رہنے والے ہماری (قدرت کی) نشانیوں میں سے ایک عجیب نشانی تھے۔ الكهف
10 جب ان نوجوانوں (٥) نے غار میں پناہ لے لی تو کہا، اے ہمارے رب ! تو ہمیں اپنی رحمت عطا کر، اور ہمیں ہمارے معاملے میں راہ راست پر رکھ۔ الكهف
11 تو ہم نے ان پر غار میں کئی سال کے لیے گہری نیند طاری کردی۔ الكهف
12 پھر ہم نے انہیں اٹھایا تاکہ معلوم کریں کہ دونوں گروہوں میں سے کس نے ان کے اس حال میں رہنے کی مدت کو زیادہ اچھی طرح گن رکھا ہے۔ الكهف
13 ہم آپ کو ان کا صحیح واقعہ (٦) سناتے ہیں، بیشک وہ کچھ نوجوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لائے تھے اور ہم نے انہیں راہ راست کی طرف زیادہ ہدایت دی تھی۔ الكهف
14 اور ہم نے ان کے دلوں کو مضبوط (٧) رکھا جب وہ (دعوت حق کے لیے) کھڑے ہوئے اور کہا کہ ہمارا رب آسمانوں اور زمین کا رب ہے ہم اس کے سوا کسی دوسرے معبود کی ہرگز عبادت نہیں کریں گے، ورنہ ہم حقیقت سے دور کی بات کہیں گے۔ الكهف
15 ہماری اس قوم نے اللہ کے سوا دوسرے معبود (٨) بنا لیے ہیں تو ان کے معبود ہونے کی کوئی صریح دلیل کیوں پیش نہیں کرتے، پس اس سے بڑح کر ظالم کون ہوگا جو اللہ کے بارے میں جھوٹ بولتا ہے۔ الكهف
16 اور جب تم نے اپنی قوم سے اور اللہ کے سوا ان کے معبودوں سے کنارہ کشی (٨) اختیار کرلی ہے تو غار میں پناہ لے لو، تمہارا رب تمہیں اپنی رحمت میں لے لے گا، اور تمہارے لیے تمہارے معاملے میں سہولت بہم پہنچائے گا۔ الكهف
17 اور آپ دیکھتے کہ جب آفتاب (١٠) طلوع ہوتا تھا تو ان کے غار سے دائیں طرف جھک جاتا تھا، اور جب غروب ہوتا تھا تو ان سے بچ کر بائیں طرف ہوجاتا تھا اور وہ نوجوان گار کے ایک کشادہ حصے میں تھے، یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی تھی جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پاتا ہے، اور جسے وہ گمراہ کردے اس کا آپ کوئی راہ دکھانے والا دوست نہ پائیں گے۔ الكهف
18 اور آپ انہیں بیدار (١١) سمجھتے حالانکہ وہ سوئے ہوئے تھے اور ہم انہیں دائیں اور بائیں پلٹتے رہتے تھے اور ان کا کتا غار کے دہانے پر اپنے دونوں بازو پھیلائے ہوئے تھا، اگر آپ ان کی طرف جھانک لیتے تو ان سے پیٹھ پھیر کر بھاگ پڑتے، اور ان کی کیفیت دیکھ کر خوفزدہ ہوجاتے۔ الكهف
19 اور ہم نے اسی طرح انہیں (ایک بار) اٹھایا (١٢) تاکہ وہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھیں ان میں سے ایک نے پوچھا کہ تم سب (اس حال میں) کتنے دن رہے ہو؟ دوسروں نے جواب دیا کہ ہم ایک دن یا دن کا کچھ حصہ رہے ہیں، پھر کہا کہ تمہارا رب زیادہ جانتا ہے کہ تم کتنے دن رہے، تم اپنا ایک آدمی چانید کے اس سکہ کے ساتھ شہر بھیجو، پس وہ دیکھے کہ وہاں سب سے پاکیزہ کھانا کون سا ہے، تو اس میں سے تمہارے لیے کچھ کھانا (خرید کر) لے آئے، اور خاموشی کے ساتھ کام کرلے، اور کسی کو تمہاری خبر نہ ہونے دے۔ الكهف
20 بیشک وہ لوگ اگر تمہیں پالیں گے تو سنگسار کردیں گے، یا تمہیں اپنے دین میں داخل کردیں گے، پھر تو تم کبھی بھی کامیاب نہیں ہوگے۔ الكهف
21 اور اس طرح ہم نے لوگوں کو ان کی خبر (١٣) کردی تاکہ وہ جان لیں کہ اللہ کا وعدہ برحق ہے اور یہ کہ قیامت کے آنے میں کوئی شبہ نہیں ہے، اس وقت لوگ ان کے معاملے میں آپس میں جھگڑنے لگے، کچھ لوگوں نے کہا کہ تم لوگ ان کے اوپر ایک مکان بنا دو، ان کا رب ان کے حال سے زیادہ واقف ہے، جو لوگ ان کے معاملے میں (دوسروں پر) غالب آگئے، انہوں نے کہا کہ ان کے اوپر ایک مسجد بنائیں گے۔ الكهف
22 عنقریب لوگ کہیں گے کہ وہ تین نوجوان تھے (١٤) چوتھا ان کا کتا تھا، کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ پانچ تھے، چھٹا ان کا کتا تھا، یونہی گمان کرتے ہیں اور کچھ لوگ کہیں گے کہ وہ سات تھے، اور آٹھواں ان کا کتا، آپ کہہ دیجیے کہ میرا رب ان کی صحیح تعداد زیادہ جانتا ہے، بہت کم لوگ انہیں جانتے ہیں، پس آپ ان کے سلسلے میں صرف سرسری بحث کیا کیجئیے، اور کسی سے ان کے بارے میں کوئی بات نہ پوچھیے۔ الكهف
23 اور آپ کسی چیز کے بارے میں نہ کہیے میں اس کام کو کل کروں گا۔ الكهف
24 ہاں یوں کہیے کہ اگر اللہ چاہے گا (تو کروں گا) اور اگر یہ کہنا بھول جایئے تو (یاد آنے کے بعد) اپنے رب کا ذکر کیجیے اور کہیے، مجھے امید ہے کہ میرا رب بھلائی کے اس سے قریب تر راستہ کی طرف میری رہنمائی کرے گا۔ الكهف
25 وہ نوجوان اپنے غار (١٥) میں تین سو سال اور مزید نو سال رہے۔ الكهف
26 آپ کہہ دیجیے کہ ان کے اس حال میں رہنے کی مدت کو اللہ زیادہ جانتا ہے، آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ باتوں کو صرف وہی جانتا ہے وہ کیا خوب دیکھنے والا اور کیا خوب سننے والا ہے، بندوں کا اس کے سوا کوئی کارساز نہیں اور وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا ہے۔ الكهف
27 اور آپ پر آپ کے رب کی کتاب کا جو حصہ بذریعہ وحی پہنچ جائے اسے لوگوں کو پڑھ کر (١٦) سنا دیا کیجیے اس کے فیصلوں کو کوئی نہیں بدل سکتا اور آپ اس کے سوا کوئی اور جائے پناہ نہیں پائیں گے۔ الكهف
28 اور جو لوگ (١٧) صبح و شام اپنے رب کو اس کی رضا جوئی کے لیے پکارتے رہتے ہیں ان کے ساتھ اپنے آپ کو روکے رکھیئے اور دنیاوی زندگی زندگی کی زیب و زینت کی خواہش میں آپ کی آنکھیں ان سے پھر نہ جائیں اور آپ اس آدمی کی پیروی نہ کیجیے جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا ہے اور جو اپنی خواہش کی اتباع کرتا ہے، اور جس کی نافرمانی کا معاملہ حد سے تجاوز کرگیا ہے۔ الكهف
29 اور آپ کہہ دیجیے یہ دعوت حق (١٨) تمہارے رب کی جانب سے ہے، پس جو چاہے ایمان لے آئے، اور جو چاہے انکار کردے، بیشک ہم نے ظالموں کے لیے ایک آگ تیار کر رکھی ہے جس کی قناطیں انہیں گھیر لیں گی، اور اگر وہ پانی کے لیے فریاد کریں گے تو ان کی فریاد رسی پگھلے ہوئے تانبے کے مانند پانی سے ہوگی، جو ان کے چہروں کو بھون دے گا، بہت ہی برا پانی ہوگا اور بہت ہی بری رہنے کی جگہ ہوگی۔ الكهف
30 بیشک جو لوگ ایمان لائیں گے اور عمل صالح کریں گے ہم ایسا اچھا کام کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کریں گے۔ الكهف
31 ان کو عدن کے باغات ملیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گے، وہاں انہیں سونے کے زیورات پہنائے جائیں گے اور وہ باریک اور دبیز ریشم کے ہرے کپڑے پہنیں گے، درآنحالیکہ اس میں آرام کرسیوں پر ٹیک لگائے ہوں گے، کتنا اچھا بدلہ ہوگا اور جنت اچھی آرام گاہ ہوگی۔ الكهف
32 اور آپ ان کے سامنے دو آدمی (١٩) کی مثال پیش کیجیئے، دونوں میں سے ایک کو ہم نے انگوروں کے دو باغ دیئے تھے، اور ان دونوں باغوں کو کھجوروں کے گھنے درختوں سے گھیر دیا تھا اور دونوں کے درمیان کھیتی رکھ دی تھی۔ الكهف
33 دونوں باغوں نے پھل دیئے اور کسی باغ نے پھل دینے میں کمی نہیں کی اور دونوں باغوں کے درمیان ہم نے ایک نہر بھی جاری کردی تھی۔ الكهف
34 اور اس کے پاس دوسرے میوہ جات بھی ہوتے تھے تو اس نے اپنے ساتھی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں تم سے مال میں زیادہ ہوں اور جاہ و حشم کے اعتبار سے بھی تم سے زیادہ عزت والا ہوں۔ الكهف
35 اور وہ اپنے باغ میں اس حال میں داخل ہوا کہ وہ اپنے حق میں ظلم کرنے والا تھا، کہا کہ میں نہیں سمجھتا ہوں کہ یہ باغ کبھی تباہ ہوجائے گا۔ الكهف
36 اور مجھے یقین نہیں ہے کہ قیامت برپا ہوگی اور اگر (بالفرض) اپنے رب کے پاس لوٹ کر گیا بھی تو میں اس باغ سے زیادہ اچھا بدلہ پاؤں گا۔ الكهف
37 اس سے اس کے ساتھی نے گفتگو کے دوران کہا، کیا تم نے اس ذات باری تعالیٰ کا انکار کردیا جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفہ سے، پھر تمہیں اچھا بھلا ایک مرد بنا دیا۔ الكهف
38 لیکن میرا عقیدہ ہے کہ اللہ ہی میرا رب ہے اور میں اپنے رب کا کسی کو شریک نہیں بناتا ہوں۔ الكهف
39 اور تم جب باغ (٢٠) میں داخل ہوئے تھے تو کیوں نہیں کہا تھا کہ اللہ نے جو چاہا ہے وہ ہوا ہے، اللہ کی مشیت کے بغیر کسی کو کوئی قوت حاصل نہیں ہوسکتی، اگر تم مجھے اپنے آپ سے مال اور اولاد میں کم تر پاتے ہو۔ الكهف
40 تو امید ہے کہ میرا رب مجھے تمہارے باغ سے بہتر باغ دے گا، اور تمہارے باغ پر کوئی آسمانی عذاب بھیج دے گا، پس وہ بے پودے والا چکنا میدان ہوجائے گا۔ الكهف
41 یا اس کا پانی زمین کی تہہ میں چلا جائے، پھر تم اسے حاصل نہیں کرسکو گے۔ الكهف
42 اور اس کے تمام پھلوں کو آفت (٢١) نے گھیر لیا، پس ان پھلوں پر جتنا مال خرچ کیا تھا، اس پر کف افسوس ملنے لگا، درآنحالیکہ وہ باغ اپنے چھپروں سمیت گرا پڑا تھا، اور وہ آدمی کہنے لگا اے کاش ! میں نے اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنایا ہوتا۔ الكهف
43 اور اللہ کے سوا اس کا کوئی ایسا گروہ نہیں تھا جو اس کی مدد کرتا، اور نہ اس میں انتقام لینے کی قدرت تھی۔ الكهف
44 یہاں یہ بات ثابت ہوگئی کہ مدد کرنا اللہ برحق کا کام ہے، وہ بدلہ اور انجام کے اعتبار سے سب سے بہتر ہے۔ الكهف
45 اور آپ ان کے لیے دنیاوی زندگی (٢٢) کی مثال بیان کردیجئے کہ وہ اس پانی کے مانند ہے جسے ہم آسمان سے نازل کرتے ہیں، پس اس کیو جہ سے زمین کا پودا گھنا ہوجاتا ہے پھر وہ خشک ہو کر بھس بن جاتا ہے جسے ہوا اڑا کرلے جاتی ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔ الكهف
46 مال اور بیٹے (٢٣) دنیاوی زندگی کی زینت ہیں اور باقی رہنے والے نیک اعمال آپ کے رب کے نزدیک اجر کے اعتبار سے زیادہ بہتر ہیں اور اللہ سے اچھی امید کے اعتبار سے بھی۔ الكهف
47 اور جس دن ہم پہاڑوں (٢٤) کو چلائیں گے اور آپ زمین کو ظاہر پائیں گے اور ہم سب کو اکٹھا کریں گے، پس ان میں سے ایک کو بھی نہیں چھوڑیں گے۔ الكهف
48 اور سب آپ کے رب کے سامنے صف لگا کر پیش (٢٥) کیے جائیں گے (ہم کہیں گے کہ) تم لوگ ہمارے سامنے اسی طرح حاضر ہوگئے جس طرح ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا، بلکہ تم تو سمجھ رہے تھے کہ تمہارے دوبارہ زندہ کیے جانے کا ہم نے کوئی وقت مقرر نہیں کر رکھا ہے۔ الكهف
49 اور نامہ اعمال (٢٦) سامنے لایا جائے گا تو اس میں موجود بد اعمالیوں کی وجہ سے آپ مجرمین کو خوفزدہ دیکھیں گے، اور وہ کہیں گے اے ہماری بد نصیبی ! اس کتاب کو کیا ہوگیا ہے کہ اس نے چھوٹے بڑے کسی گناہ کو بھی بغیر شمار کیے نہیں چھوڑا ہے، اور انہوں نے دنیا میں جو کچھ کیا ہوگا اسے اپنے سامنے پائیں گے، اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔ الكهف
50 اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ تم لوگ آدم کو سجدہ (٢٧) کور، تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا وہ جنوں میں سے تھا تو اس نے اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی، کیا پھر بھی تم لوگ اسے اور اس کی اولاد کو میرے سوا دوست بناؤ گے، حالانہ وہ سب تمہارے دشمن ہیں، شیطان ظالموں کے لیے (اللہ کا) بڑا برا بدل ہے۔ الكهف
51 میں نے انہیں آسمانوں اور زمین کی پیدائش (٢٨) کے وقت حاضر کیا تھا اور نہ خود انہیں پیدا کرتے وقت اور گمراہ کرنے والوں کو مجھے اپنا مددگار نہیں بنانا تھا۔ الكهف
52 اور جس دن اللہ کہے گا کہ تم لوگ میرے ان شریکوں کو پکارو (٢٩) جنہیں میرے شریک سمجھتے تھے، تو وہ انہیں پکاریں گے لیکن وہ ان کی پکار کا جواب نہیں دیں گے اور ہم ان کے درمیان ہلاکت گاہ کو حائل کردیں گے۔ الكهف
53 اور مجرمین آگ (٣٠) کو دیکھیں گے تو انہیں یقین ہوجائے گا کہ وہ اس میں گرنے والے ہیں اور اس سے بچ نکلنے کا کوئی راستہ نہیں پائیں گے۔ الكهف
54 اور ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہر طرح کی مثال (٣١) بیان کردی ہے اور انسان سب سے زیادہ جھگڑا لو ہے۔ الكهف
55 اور جب لوگوں (٣٢) کے پاس ہدایت آگئی تو انہیں ایمان لانے اور اپنے رب سے مغفرت مانگنے سے کسی بات نے نہیں روکا ہے، مگر یہ انتظار کہ ان کے ساتھ بھی گزشتہ قوموں جیسا معاملہ ہو یا قیامت کے دن کا عذاب ان کی آنکھوں کے سامنے آجائے۔ الكهف
56 اور ہم رسولوں کو صرف اس لیے بھیجتے ہیں کہ وہ لوگوں کو جنت (٣٣) کی خوشخبری دیں اور جہنم سے ڈرائیں اور اہل کفر، باطل شبہات کے ذریعہ جھگڑتے ہیں تاکہ ان کے ذریعہ حق کو ختم کردیں اور میری آیتوں کا اور اس عذاب کا جس سے وہ ڈرائے جاتے ہیں مذاق اڑاتے ہیں۔ الكهف
57 اور اس آدمی سے بڑا (اپنے حق میں) ظالم کون ہوگا جس کو اس کے رب کی آیتوں کے ذریعہ نصیحت (٣٤) کی جائے تو ان سے منہ موڑ لے اور جو گناہ اس نے اپنے دونوں ہاتھوں سے کیے ہیں انہیں بھول جائے، بیشک ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیئے ہیں تاکہ وہ قرآن کو نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں ڈاٹ ڈال دیا ہے، اور اگر آپ انہیں سیدھی راہ کی طرف بلائیں گے تو وہ راہ پر ہرگز نہیں آئیں گے۔ الكهف
58 اور آپ کا رب بڑا مغفرت (٣٥) کرنے والا رحم کرنے والا ہے اگر ان کے کرتوتوں پر ان کا مواخذہ کرتا تو جلد ان پر عذاب بھیج دیتا بلکہ ان کے عذاب کا ایک وقت مقرر ہے اس وقت وہ اللہ کے سوا کوئی پناہ گاہ نہیں پائیں گے۔ الكهف
59 اور ان بستیوں والوں (٣٦) نے جب ظلم کیا تو ہم نے انہیں ہلاک کردیا، اور ان کی ہلاکت کا ایک وقت مقرر کردیا تھا۔ الكهف
60 اور جب موسیٰ نے اپنے خادم سے کہا (٣٧) کہ میں سفر جاری رکھوں گا یہاں تک کہ دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ پہنچ جاؤں یا مدت دراز تک چلتا رہوں گا۔ الكهف
61 پس جب وہ دو دریاؤں کے ملنے کی جگہ پہنچ گئے تو وہاں اپنی مچھلی (٣٨) بھول گئے، اور مچھلی نے سمندر میں ایک سوراخ کی طرح کا راستہ بنا لیا۔ الكهف
62 جب دونوں آگے بڑھ گئے تو انہوں نے اپنے خادم سے کہا کہ ہمارا کھانا لاؤ، ہم تو اپنے اس سفر سے بہت تھک گئے۔ الكهف
63 خادم نے کہا، آپ کو عجیب بات بتاؤں کہ جب ہم دونوں چٹان پر ٹیک لگائے آرام کر رہے تھے، تو میں مچھلی کی بات بھول گیا اور صرف شیطان نے مجھے بھلا دیا کہ اس کا ماجرا آپ سے بیان کروں، وہ تو عجیب انداز میں سمندر میں اپنا راستہ بنا کر چلی گئی تھی۔ الكهف
64 موسی نے کہا کہ یہی تو ہم چاہتے تھے پس دونوں اپنے نقش قدم کا پیچھا کرتے ہوئے واپس ہوئے۔ الكهف
65 تو ان دونوں ہمارے بندوں میں سے ایک بندے کو پایا جسے ہم نے اپنے پاس سے رحمت عطا کی تھی اور جسے ہم نے پاس سے علم عطا کیا تھا۔ الكهف
66 اس سے موسیٰ نے پوچھا کہ کیا میں آپ کے ساتھ چلوں (٣٩) تاکہ آپ مجھے رشد و ہدایت کی وہ باتیں سکھلائیں جو آپ کو سکھلائی گئی ہیں۔ الكهف
67 اس نے کہا (٤٠) کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کرسکتے۔ الكهف
68 اور جن باتوں کا تمہیں علم نہیں ہے، ان پر تم صبر کیسے کرسکتے ہو الكهف
69 موسی نے کہا آپ انشاء اللہ مجھے صابر (٤١) پائیں گے، اور میں آپ کی کسی بات کی نافرمانی نہیں کروں گا۔ الكهف
70 اس نے کہا کہ اگر تمہیں میرے ساتھ چلنا (٤٢) ہی ہے تو مجھ سے کسی چیز کے بارے میں سوال نہ کرنا، یہاں تک کہ میں خود ہی تمہیں اس کی بابت کچھ بتاؤں الكهف
71 چنانچہ دونوں چل پڑے (٤٣) یہاں تک کہ جب دونوں کشتی میں سوار ہوئے تو اس میں سوراخ کردیا، موسیٰ نے کہا، کیا آپ نے اس میں سوراخ اس لیے کردیا تاکہ اس میں سوار لوگوں کو ڈبو دیں، آپ نے ایک خطرناک کام کیا۔ الكهف
72 اس نے کہا (٤٤) میں نے کہا نہیں تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کرسکتے ہو۔ الكهف
73 موسی نے کہا جو بات میں بھول گیا تھا اس پر میرا مواخذہ نہ کیجیے، اور میرے مہم کو میرے لیے مشکل نہ بنایئے۔ الكهف
74 پھر دونوں چل پڑے (٤٥) یہاں تک کہ دونوں کی ایک لڑکے سے ملاقات ہوئی، تو اس نے اسے قتل کردیا، موسیٰ نے کہا، آپ نے ایک بے گناہ آدمی کو اس پر بغیر قصاص واجب ہوئے قتل کردیا، آپ نے بہت ناپسندیدہ کام کیا ہے۔ الكهف
75 اس نے کہا (٤٦) میں نے تم سے کہا نہیں تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کرسکتے ہو۔ الكهف
76 موسی نے کہا (٤٧) اگر میں نے اس کے بعد آپ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا، تو آپ مجھے اپنے ساتھ نہ رکھیئے گا میری جانب سے آپ عذر کی انتہا کو پہنچ چکے ہیں۔ الكهف
77 پھر دونوں چل پڑے (٤٨) یہاں تک کہ ایک بستی والوں کے پاس آئے، ان سے کھانا طلب کیا تو انہوں نے دونوں کی میزبانی سے انکار کردیا، پھر اس بستی میں دونوں کو ایک دیوار ملی جو گرنا ہی چاہتی تھی، اس نے اسے سیدھا کردیا، موسیٰ نے کہا، اگر آپ چاہتے تو اس کام کی مزدوری لے لیتے۔ الكهف
78 اس نے کہا، میرے اور تمہارے درمیان جدائی (٤٩) کی یہی گھڑی ہے، جن باتوں پر تم صبر نہ کرسکتے تھے میں تمہیں ان کی تاویل بتاتا ہوں۔ الكهف
79 وہ کشتی (٥٠) کچھ غریب لوگوں کی تھی جو سمندر میں محنت مزدوری کرتے تھے، میں نے اس میں عیب پیدا کردینا چاہا، اس لیے کہ ان کے علاقے کے بعد ایک بادشاہ تھا جو ہر اچھی کشتی کو زبردستی لے لیتا تھا۔ الكهف
80 اور وہ لڑکا تو اس کے ماں باپ ایمان والے تھے میں ڈرا کہ وہ (بڑا ہوکر) اپنے کفر و سرکشی کا ان دونوں پر اثر ڈالے گا۔ الكهف
81 تو ہم نے چاہا کہ ان کا رب اس لڑکے کے بدلے انہیں کوئی ایسا لڑکا دے جو نیکی و پاکیزگی اور شفقت و رحمت میں اس سے بہتر ہو۔ الكهف
82 اور وہ دیوار، اس شہر میں رہنے والے دو یتیم بچوں کی تھی اور اس کے نیچے ان دونوں کا خزانہ تھا اور ان کا باپ نیک آدمی تھا، تو تمہارے رب نے چاہا کہ وہ بھرپور جوان ہوجائیں اور اپنا خزانہ نکال لیں، یہ آپ کے رب کی ان کے لیے رحمت تھی، اور یہ سارے کام میں نے اپنی رائے سے نہیں کیے ہیں، یہی تاویل ہے ان باتوں کی جن پر آپ صبر نہیں کرسکے تھے۔ الكهف
83 اور (کفار مکہ) آپ سے ذوالقرنین کے بارے میں سوال (٥١) کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ میں عنقریب اس کے حالات سے متعلق کچھ آیتوں کی تلاوت کرتا ہوں۔ الكهف
84 بیشک ہم نے سرزمین پر اسے (٥٢) حکومت تھی تھی اور ہر چیز کے لیے اسے سامان دیا تھا۔ الكهف
85 پس وہ سامان لے کر چل پڑا۔ الكهف
86 یہاں تک کہ جب وہ آفتاب ڈوبنے کی جگہ (٥٣) پہنچ گیا تو اسے گرم کیچڑ کے ایک چشم میں ڈوبتا ہوا پایا اور وہاں سے ایک قوم ملی ہم نے کہا، اے ذوالقرنین ! (تمہیں اختیار ہے) یا تو انہیں تم عذاب دو یا ان کے ساتھ اچھا معاملہ کرو۔ الكهف
87 اس نے کہا کہ جو ظالم (٥٤) ہوگا اسے ہم عذاب دیں گے پھر وہ اپنے رب کی طرف لوٹایا جائے گا تو وہ سے سخت عذاب دے گا۔ الكهف
88 اور جو ایمان لائے گا اور عمل صالح کرے گا تو اسے بطور جزا جنت ملے گی اور اپنے احکام سے متعلق اسے ہم آسان بات کہیں گے۔ الكهف
89 پھر وہ سامان لے کر دوسرے راستے (٥٥) پر چل پڑا۔ الكهف
90 یہاں تک کہ جب وہ آفتاب نکلنے کی جگہ پہنچ گیا تو اسے ایک ایسی قوم پر نکلتے ہوئے پایا جن کے واسطے اس کی تمازت سے بچنے کے لیے ہم نے کوئی آڑ نہیں بنایا تھا۔ الكهف
91 قصہ اتناہی تھا، اور ذوالقرنین کے پاس جو وسائل و اسباب (٥٦) تھے ہم اس کی پوری خبر رکھتے تھے۔ الكهف
92 پھر وہ سامان لے کر ایک اور راستے (٥٧) پر چل پڑا۔ الكهف
93 یہاں تک کہ جب وہ دو پہاڑوں کے درمیان پہنچا تو ان کے اندرونی جانب ایسے لوگوں کو پایا جو تقریبا کوئی بات نہیں سمجھتے تھے۔ الكهف
94 انہوں نے کہا (٥٨) اے ذوالقرنین ! بیشک یاجوج و ماجوج اس سرزمین پر فساد پھیلاتے ہیں تو کیا ہم تمہارے لیے کوئی معاوضہ مقرر کردیں تاکہ تم ہمارے اور ان کے درمیان ایک دیوار بنا دو۔ الكهف
95 ذوالقرنین نے کہا، میرے رب نے مجھے جو قدرت دے تکھی ہے وہ (تمہارے معاوضہ سے) بہتر ہے، پس تم لوگ اپنی جسمانی طاقت سے میری مدد کرو تاکہ میں تمہارے اور ان کے درمیان ایک موٹی اور مضبوط دیوار بنا دوں۔ الكهف
96 مجھے لوہے کی اینٹیں دو، یہاں تک کہ جب دونوں پہاڑوں کے درمیان کا حصہ اوپر تک برابر کردیا، تو کہا کہ اب اس میں آگ دھونکو، جب اسے آگ بنا دیا تو کہا کہ مجھے پگھلا ہوا تانبا دو تاکہ اس پر ڈال دوں۔ الكهف
97 پھر یاجوج و ماجوج کے افراد نہ اس پر چڑھ سکے اور نہ اس میں سوراخ بنا سکے۔ الكهف
98 ذوالقرنین نے کہا یہ دیوار میرے رب کی رحمت ہے، پس جب میرے رب کا وعدہ آجائے گا تو اسے ریزہ ریزہ کردے گا، اور میرے رب کا وعدہ برحق ہے۔ الكهف
99 اور اس دن ہم ان سب کو آپس میں گتھم گتھا (٥٩) کردیں گے، اور صور پھونک دیا جائے گا، پھر ہم ان سب کو ایک ساتھ جمع کریں گے۔ الكهف
100 اور اس دن ہم جہنم (٦٠) کو کافروں کے بالکل سامنے لائیں گے۔ الكهف
101 جن کی آنکھوں پر (دنیا میں) مریی یاد سے پردہ پڑا ہوا تھا، اور (جو شدت عداوت سے) ہمارا کلام نہیں سن سکتے تھے۔ الكهف
102 کیا اہل کفر سمجھتے ہیں (٦١) کہ (قیامت کے دن) وہ میرے سوا میرے بندوں کو اپنے دوست بنا لیں گے بیشک ہم نے جہنم کو کافروں کی میزبانی کے لیے تیار کر رکھا ہے۔ الكهف
103 آپ کہیے کیا ہم تمہیں خبر دیں کہ (اس دن) اعمال کے اعتبار سے سب سے زیادہ گھاٹے (٦٢) میں کون ہوگا الكهف
104 جن کی دنیاوی زندگی کے لیے کوششیں ضائع ہوگئیں اور وہ سمجھتے رہے کہ بہت اچھا کام کر رہے تھے الكهف
105 انہی لوگوں نے اپنے رب کی آیتوں کا اور اس سے ملاقات کا انکار کردیا، تو ان کے اعمال بے کار ہوگئے پس ہم قیامت کے دن ان کا کوئی وزن نہیں رکھیں گے۔ الكهف
106 ان کا بدلہ جہنم ہوگا اس لیے کہ انہوں نے کفر کی راہ اختیار کی، اور میری آیتوں اور میرے رسولوں کا مذاق اڑایا۔ الكهف
107 بیشک جو لوگ ایمان (٦٣) لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا ان کی ضایفت کے لیے فردوس کے باغات ہوں گے۔ الكهف
108 ان میں ہمیشہ کے لیے رہیں گے ان سے نکلنا نہیں چاہیں گے الكهف
109 آپ کہیئے کہ اگر میرے رب کے کلمات (٦٤) لکھنے کے لیے سارا سمندر روشنائی بن جائے، تو میرے رب کے کلمات ختم ہونے سے پہلے سمندر خشک ہوجائے گا، چاہے مدد کے لیے ہم اسی جیسا اور سمندر لے آئیں۔ الكهف
110 آپ کہیے کہ میں تو تمہارے ہی جیسا ایک انسان ہوں (٦٥) مجھے وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود صرف ایک ہے تو جو شخص اپنے رب سے ملنے کا یقین رکھتا ہے، اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے، اور اپنے رب کی عبادت میں کسی کو شریک نہ بنائے۔ الكهف
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان بے حد رحم کرنے والا ہے۔ مريم
1 کھیعص (١) مريم
2 یہ آپ کے رب کی رحمت کا ذکر ہے جو اس نے اپنے بندے زکریا (٢) پر کی تھی۔ مريم
3 جب انہوں نے اپنے رب کو پوشیدہ طور پر پکارا۔ مريم
4 کہا، میرے رب ! میری ہڈی کمزور ہوگئی اور سر کے بال سفید ہوگئے اور میرے رب ! تجھ سے دعا کر کے میں کبھی اس کے اثر سے محروم نہیں رہا۔ مريم
5 اور میں اپنے بعد اپنے رشتہ داروں سے مطمئن نہیں ہوں (کہ وہ دعوت کا کام جاری رکھیں گے) اور میری بانجھ ہے اس لیے تو مجھے اپنے پاس سے ایک لڑکا عطا کر۔ مريم
6 جو (دعوتی کاموں میں) میرا اور آل یعقوب کا وارث بنے، اور میرے رب ! اسے تو سب کا محبوب بنا۔ مريم
7 اے زکریا ہم آپ کو ایک لڑکے کی خوشخبری (٣) دیتے ہیں، جس کا نام یحی ہوگا، اس سے پہلے اس کا ہم نے کوئی ہم نام نہیں بنایا ہے۔ مريم
8 زکریا نے کہا، میرے رب ! میرے گھر لڑکا (٤) کیسے ہوگا، میری بیوی بانجھ ہے اور میں انتہائی بوڑھا ہچکا ہوں۔ مريم
9 (فرشتے نے) کہا، ایسا ہی ہوگا (٥) آپ کا رب کہتا ہے کہ یہ کام میرے لیے بالکل آسان ہے اور اس کے قبل میں نے آپ کو پیدا کیا ہے، جب آپ کچھ بھی نہیں تھے۔ مريم
10 زکریا نے کہا، میرے رب ! مجھے اس کی کوئی نشانی (٦) بتا دے، اللہ نے کہا، آپ کے لیے نشانی یہ ہوگی کہ آپ تین رات تک تندرست ہوتے ہوئے لوگوں سے بات نہ کریں گے۔ مريم
11 پس وہ محراب سے نکل کر اپنی قوم کے پاس آئے اور ان سے اشارہ میں کہا کہ تم لوگ صبح و شام اللہ کی تسبیح بیان کرو۔ مريم
12 اے یحی ! آپ تورات (٧) کو مضبوطی کے ساتھ تھام لیجیے اور ہم نے بچپن ہی سے ان کو فیصلہ کرنے کی صلاحیت دی تھی۔ مريم
13 اور اپنے پاس سے انہیں رحمدلی اور پاکیزگی عطا کردی تھی اور وہ صاحب تقوی آدمی تھے۔ مريم
14 اور اپنے ماں باپ کے فرمانبردار تھے، اور (اپنے رب کے حق میں) سرکش و نافرمان نہیں تھے۔ مريم
15 اور اللہ کی سلامتی ان کے شامل حال رہی جس دن وہ پیدا ہوئے اور اس دن بھی رہے گی جب وہ وفات پائیں گے اور جس دن زندہ اٹھائے جائیں گے۔ مريم
16 اور آپ قرآن میں مریم (٨) کا ذکر بھی کیجیے، جب وہ اپنے گھر والوں سے دور مشرق کی جانب ایک جلی گئی۔ مريم
17 پھر لوگوں کی طرف سے اپنے لیے ایک پردہ بنا لیا، تو ہم نے اس کے پاس اپنے فرشتے جبریل کو بھیجا، پس وہ ان کے سامنے ایک بھلے چنگے انسان کی شکل میں ظاہر ہوئے۔ مريم
18 مریم نے کہا کہ اگر تم اللہ سے ڈرنے والے ہو تو میں تم سے رحمن کے ذریعہ پناہ مانگتی ہوں۔ مريم
19 جبریل نے کہا، میں تمہارے رب کا پیغامبر ہوں تاکہ تمہیں ایک پاکیزہ لڑکا دوں۔ مريم
20 مریم نے کہا (٩) مجھے لڑکا کیسے ہوگا، جبکہ مجھے کسی انسان نے نہیں چھوا ہے، اور میں بدکار بھی نہیں ہوں۔ مريم
21 جبریل نے کہا ایسا ہی ہوگا، تمہارا رب کہتا ہے کہ یہ کام میرے لے آسان ہے اور تاکہ ہم اسے لوگوں کے لیے (اپنی قدرت کی) ایک نشانی اور رحمت بنائیں اور یہ ایک ایسی بات ہے جس کا فیصلہ ہوچکا ہے۔ مريم
22 چنانچہ وہ حاملہ (١٠) ہوگئی، تو اسے لیے ایک دور جگہ چلی گئی۔ مريم
23 پھر زچگی کی تکلیف (١١) نے اسے کھجور کے درخت کے پاس پہنچا دیا، کہنے لگی، اے کاش ! میں اس سے پہلے ہی مرچکی ہوتی اور ایک بھولی بسری یاد بن گئی ہوتی۔ مريم
24 تو فرشتے نے اس کی نچلی جانب سے پکارا (١٢) کہ تم غم نہ کرو، تمہارے رب نے تمہارے نیچے کی جانب ایک چشمہ جاری کردیا ہے۔ مريم
25 اور کھجور کے درخت (١٣) کو پکڑ کر اپنی طرف ہلاؤ، چیدہ اور تازہ کھجوریں تمہارے لیے گریں گی۔ مريم
26 پس کھاؤ اور پیو اور اپنی آنکھ (بچے کو دیکھ کر) ٹھنڈی کرو، پس اگر کسی انسان کو دیکھو تو (اشارہ سے) کہہ دو کہ میں نے رحمن کے لیے خاموش رہنے کی نذر مان رکھی ہے، اس لیے میں آج کسی انسان سے بات نہیں کروں گی۔ مريم
27 پھر وہ بچے کو اٹھائے (١٤) ہوئے اپنے لوگوں کے پاس آئی، انہوں نے کہا، اے مریم ! تم نے بہت ہی برا کام کیا۔ مريم
28 اے ہارون کی بہن ! تمہارا باپ کوئی برا آدمی نہیں تھا، اور تمہاری ماں بدکار نہیں تھی۔ مريم
29 تو مریم نے بچے کی طرف اشارہ (١٥) کردیا، لوگوں نے کہا ہم کیسے بات کریں اس سے جو ابھی گود کا بچہ ہے۔ مريم
30 بچے نے کہا، بیشک میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھے انجیل دیا ہے اور مجھے نبی بنایا ہے۔ مريم
31 اور جہاں بھی رہوں مجھے بابرکت بنایا ہے اور جب تک زندہ رہوں مجھے نماز اور زکوۃ کی وصیت کی ہے۔ مريم
32 اور مجھے میری ماں کا فرمانبردار بنایا ہے اور مجھے سرکش و بدبخت نہیں بنایا ہے۔ مريم
33 اور مجھ پر اللہ کی سلامتی رہی، جس دن میں پیدا ہوا اور اس دن بھی رہے گی جب میں مروں گا اور جب دوبارہ اٹھایا جاؤں گا۔ مريم
34 عیسی بن مریم کی یہی حقیقت (١٦) ہے یہی وہ حق بات ہے جس میں تم لوگ اختلاف کرتے رہے ہو۔ مريم
35 اللہ کے لیے یہ مناسب نہیں کہ وہ اپنے لیے کوئی لڑکا (١٧) بنائے وہ ہر عیب سے پاک ہے جب کسی چیز کا فیصلہ کردیتا تو صرف اتنا کہتا ہے کہ ہوجا پس وہ چیز ہوجاتی ہے۔ مريم
36 اور بیشک اللہ ہی میرا اور تمہارا رب ہے (١٨) اس لیے اسی کی عبادت کرو، اور یہی سیدھی راہ ہے۔ مريم
37 پھر جماعتوں نے آپس میں (اس بارے میں) اختلاف کیا (١٩) تو کافروں کے لیے قیامت کے دن حاضری کے وقت بربادی ہوگی۔ مريم
38 جس دن (٢٠) وہ لوگ ہمارے سامنے آئیں گے اس دن ان کی سماعت اور بینائی کس قدر تیز ہوگی، لیکن ظالم لوگ آج کے دن کھلی گمراہی میں مبتلا ہیں۔ مريم
39 اور آپ کافروں کو حسرت کے دن سے ڈرایئے (٢١) جب فیصلہ صادر ہوجائے گا اور وہ لوگ ابھی غفلت میں ہیں، اور ایمان نہیں لاتے ہیں۔ مريم
40 بیشک زمین اور اس پر رہنے والوں کے ہم وارث (٢٢) ہوں گے اور وہ تمام ہماری ہی طرف لوٹائے جائیں گے۔ مريم
41 اور آپ قرآن میں ابراہیم کو یاد (٢٣) کیجیے وہ بیشک سچے کردار کے اور نبی تھے۔ مريم
42 جب انہوں نے اپنے باپ سے کہا، اے ابا ! آپ ایسے کی عبادت کیوں کرتے ہیں جو نہ سنتا ہے اور نہ دیکھتا ہے اور نہ آپ کے کسی کام آسکتا ہے۔ مريم
43 اے ابا ! (٢٤) میرے پاس وہ علم آیا ہے جو آپ کے پاس نہیں ہے، اس لیے آپ میری پیروی کیجیے تاکہ میں سیدھی راہ کی طرف آپ کی رہنمائی کروں۔ مريم
44 اے ابا (٢٥) آپ شیطان کی عبادت نہ کیجیے، بیشک شیطان رحمن کا بڑا نافرمان رہا ہے۔ مريم
45 اے ابا (٢٦) مجھے ڈر ہے کہ رحمن کی طرف سے کوئی عذاب نہ آپ کو آلے، پھر آپ شیطان کے ساتھی بن جائیں گے۔ مريم
46 ان کے باپ نے کہا (٢٧) اے ابراہیم ! کیا تم میرے معبودوں سے منہ پھیر رہے ہو اگر تم باز نہ آئے تو میں تمہیں سنگسار کردوں گا، اور تم مجھ سے ایک طویل مدت کے لیے دور ہوجاؤ۔ مريم
47 ابراہیم نے کہا (٢٨) آپ کو سلام کہتا ہوں، میں اپنے رب سے آپ کے لیے مغفرت کی دعا کروں گا، وہ بیشک مجھ پر بڑا مہربان ہے۔ مريم
48 اور لوگو ! میں تم سب سے جدا (٢٩) ہوتا ہوں اور ان معبودوں سے بھی جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، اور میں اپنے رب کو پکاروں گا مجھے امید ہے کہ میں اپنے رب کو پکار کر (اس کی رحمت سے) محروم نہیں رہوں گا۔ مريم
49 پس جب ابراہیم ان لوگوں سے کنارہ کش (٢٠) ہوگئے اور ان معبودوں سے بھی جنہیں وہ اللہ کے سوا پوجتے تھے، تو ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب عطا کیا، اور ہر ایک کو ہم نے نبی نبی بنایا۔ مريم
50 اور ہم نے انہیں رحمت سے نوازا، اور ان کی نیک نامی کو اونچا کیا۔ مريم
51 اور آپ قرآن میں موسیٰ کا ذکر (٣١) کیجیے وہ بیشک (اللہ کے) چنے بند اور رسول و نبی تھے۔ مريم
52 اور ہم نے طور کے دائیں جانب سے انہیں پکارا (٣٢) اور انہیں قریب کر کے سرگوشی کی۔ مريم
53 اور اپنی رحمت سے ان کے بھائی ہارون (٣٣) کو ان کی خاطر نبی بنا دیا۔ مريم
54 اور آپ قرآن میں اسماعیل کا ذکر (٣٤) کیجیے وہ وعدہ کے بڑے سچے تھے، اور رسول و نبی تھے۔ مريم
55 اور اپنے گھر والوں کو نماز اور زکوۃ کا حکم دیتے تھے اور وہ اپنے رب کے نزدیک بڑے پسندیدہ تھے۔ مريم
56 اور آپ قرآن میں ادریس کا ذکر (٣٥) کیجیے، وہ بیشک بڑے سچے نبی تھے۔ مريم
57 اور ہم نے انہیں بہت اونچے مقام پر پہنچا دیا تھا۔ مريم
58 یہی وہ انبیاء (٣٦) ہیں جن پر اللہ نے اپنا خاص انعام کیا تھا، جو آدم کی اولاد اور ان کی اولاد سے تھے جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ کشتی پر سوار کیا تھا اور جو ابراہیم اور یعقوب کی اولاد سے تھے اور وہ ان میں سے تھے جنہیں ہم نے ہدایت دی تھی اور جنہیں ہم نے چن لیا تھا، جب ان کے سامنے رحمن کی آیتوں کی تلاوت ہوتی تھی تو سجدہ کرتے ہوئے اور روتے ہوئے زمین پر گر جاتے تھے۔ مريم
59 پھر ان کے بعد ان کی اولاد میں ایسے لوگ آئے جنہوں نے نماز کو ضائع (٣٧) کردیا اور خواہشات کی پیروی کی، تو وہ قیامت کے دن (جہنم کی وادی) غی میں جگہ پائیں گے۔ مريم
60 لیکن جن لوگوں نے توبہ (٣٨) کرلی اور عمل صالح کیا، وہ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر ذرا سا بھی ظلم نہیں ہوگا۔ مريم
61 عدن نام کی ان جنتوں میں داخل ہوگا جن کا رحمن نے اپنے بندوں سے غائبانہ وعدہ کر رکھا ہے، بیشک اس کا وعدہ وپرا ہو کر رہے گا۔ مريم
62 اس میں وہ لوگ کوئی لغو بات نہیں سنیں گے صرف ایک دوسرے کو سلام کرتے ہوئے سنیں گے اور اس میں صبح و شام ان کی روزی انہیں ملتی رہے گی۔ مريم
63 یہ وہ جنت ہے (٣٩) جس کا وارث اپنے بندوں میں سے ہم اسے بنائیں گے جو صاحب تقوی ہوگا۔ مريم
64 اور (ہم) فرشتے آپ کے رب کی مرضی (٤٠) کے بغیر (زمین پر) نہیں اترتے ہیں اسی کے پاس ان تمام باتوں کا علم ہے جو ہمارے آگے ہیں اور جو ہمارے پیچھے ہیں اور جو ان کے درمیان ہیں اور آپ کا رب (کسی بات کو) بھولنے والا نہیں ہے۔ مريم
65 وہ آسمانوں اور زمین اور ان کے دونوں کے درمیان پائی جانے والی ہر چیز کا رب (٤١) ہے، اس لیے آپ اسی کی عبادت کیجیے، اور اس کی عبادت کی راہ میں ہر تکلیف کو گوارہ کیجیے، کیا آپ کے علم میں اس کا کوئی ہمنام ہے۔ مريم
66 اور انسان کہتا ہے (٤٢) کہ کیا جب میں مرجاؤں گا تو قبر سے زندہ نکالا جاؤں گا۔ مريم
67 کیا انسان یہ بات یاد نہیں رکھا ہے کہ ہم نے اس کو پہلے بھی پیدا کیا تھا جب وہ کچھ بھی نہیں تھا۔ مريم
68 پس آپ کے رب کی قسم ! ہم انہیں اور شیاطین کو ضرور اکٹھا کریں گے، پھر انہیں جہنم کے گرد حاضر کریں گے اس حال میں کہ وہ گھٹنوں کے بل گرے ہوں گے۔ مريم
69 پھر ہر جماعت میں سے ہم ایسے لوگوں کو جدا (٤٣) کریں گے جو اللہ سے سرکشی میں زیادہ تیز تھے۔ مريم
70 پھر ہم یقینا ان لوگوں کو خوب جانتے ہیں جو جہنم میں داخل ہونے کے زیادہ مستحق ہیں۔ مريم
71 اور تم میں سے ہر شخص اس پر سے ضرور گزرے گا (٤٤) یہ آپ کے رب کا حتمی فیصلہ ہے۔ مريم
72 پھر ہم ان لوگوں کو بچا لیں گے جو (دنیا میں) اللہ سے ڈرتے رہے تھے، اور ظالموں کو اس میں گھٹنوں کے بل گرا چھوڑ دیں گے۔ مريم
73 اور جب ان کے سامنے ہماری صریح آیتوں کی تلاوت (٤٥) کی جاتی ہے تو اہل کفر ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ ہم دونوں گروہوں میں سے مقام و مرتبہ اور مجلس کے اعتبار سے کون زیادہ اچھا ہے۔ مريم
74 اور ہم نے ان سے پہلے بہت سے قوموں کو ہلاک کردیا جو گھریلو سازوسامان اور اسباب نام و نمود کے اعتبار سے بہتر تھیں۔ مريم
75 آپ کہہ دیجیے کہ جو گمراہ (٤٦) ہوجاتا ہے، اسے رحمن خوب ڈھیل دے دیتا ہے، یہاں تک کہ جب وہ اس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا رہا ہے یا دنیاوی عذاب یا قیامت تو انہیں معلوم ہوجائے گا کہ مرتبہ کے اعتبار سے کون زیادہ برا ہے، اور افراد کے اعتبار سے کون زیادہ کمزور ہے۔ مريم
76 اور جو لوگ سیدھی راہ (٤٧) پر چلتے ہیں اللہ ان کی مزید رہنمائی کرتا ہے اور باقی رہنے والی نیکیاں آپ کے رب کے نزدیک ثواب کے اعتبار سے زیادہ بہتر ہیں، اور نتیجہ کے اعتبار سے زیادہ اچھی ہیں۔ مريم
77 کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کا انکار (٤٨) کیا اور کہا کہ یقینا مجھے (آخرت میں بھی) مال اور اولاد ملے گی۔ مريم
78 کیا وہ غیب کی خبر رکھتا ہے یا اس نے رحمن سے کوئی عہد لے رکھا ہے۔ مريم
79 ہرگز نہیں (دونوں میں سے کوئی بات نہیں ہے) وہ جو کچھ کہہ رہا ہے اسے ہم لکھ رہے ہیں اور اس کے لیے ہم عذاب کو خوب بڑھا دیں گے۔ مريم
80 اور وہ جس مال و اولاد کی بات کر رہا ہے اسے ہم اس سے واپس لے لیں گے اور وہ تنہا ہمارے سامنے آئے گا مريم
81 اور انہوں نے اللہ کے سوا بہت سے معبود بنا لیے (٤٩) تاکہ وہ (روز قیامت) ان کی حمایت کریں۔ مريم
82 ہرگز نہیں، وہ تو ان کی عبادت کے منکر ہوجائیں گے اور الٹے ان کے دشمن بن جائیں گے۔ مريم
83 کیا آپ نہیں دیکھتے کہ ہم نے شیطانوں (٥٠) کو کافروں کے پیچھے لگا رکھا ہے وہ انہیں (کفر و معاصی پر خوب ابھارتے رہتے ہیں۔ مريم
84 پس آپ ان کے بارے میں جلدی نہ کیجیے ہم ان کے دن گن رہے ہیں۔ مريم
85 جس دن ہم متقیوں (٥١) کو رحمن کے پاس بحیثیت مہمان جمع کریں گے۔ مريم
86 اور مجرموں کو جہنم کی طرف پیاسا ہانک کرلے جائیں گے۔ مريم
87 لوگوں کو (کسی کے لیے) سفارش (٥٢) کرنے کا اختیار نہیں ہوگا مگر جس کو رحمن سے اجازت ملے گی ( یا لوگ کسی کی سفارش کے حقدار ہیں ہوں گے مگر وہ جس نے (دنیا میں) رحمن کے لیے کلمہ توحید کا اقرار کیا ہوگا) مريم
88 اور مشرکین کہتے ہیں کہ رحمن نے کسی کو اپنی اولاد (٥٣) بنا رکھا ہے۔ مريم
89 یقینا تم لوگوں نے ( یہ کہہ کر) بہت بھاری گناہ کیا ہے۔ مريم
90 قریب ہے کہ اس کے اثر سے آسمان پھٹ جائیں، اور زمین کا شگاف پڑجائے اور پہاڑوں کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں۔ مريم
91 اس لیے کہ وہ لوگ رحمن کے لیے لڑکا ثابت کرتے ہیں۔ مريم
92 اور رحمن کے لیے یہ مناسب ہی نہیں ہے کہ وہ اپنے لیے کسی کو لڑکا بنائے۔ مريم
93 آسمانوں اور زمین میں جتنے ہیں سب رحمن کے سامنے بندے کی حیثیت سے حاضر ہوں گے۔ مريم
94 اللہ نے ان سب کو پوری طرح گن (٥٤) رکھا ہے۔ مريم
95 اور سب کے سب قیامت کے دن اس کے سامنے تنہا آئیں گے۔ مريم
96 بیشک جو لوگ ایمان لائے (٥٥) اور انہوں نے عمل صالح کیا، رحمن ان کی محبت سب کے دلوں میں جاگزیں کردے گا۔ مريم
97 پس ہم نے اس قرآن (٥٦) کو آپ کی زبان میں آسان کردیا ہے تاکہ اس کے ذریعہ آپ متقیوں کو جنت کی بشارت دیں اور جھگڑنے والوں کو جہنم سے ڈرائیں۔ مريم
98 اور ہم نے ان سے پہلے بہت سی قوموں کو ہلاک (٥٧) کردیا ہے کیا آپ ان میں سے کسی کو دیکھتے ہیں یا ان کی کوئی آہت سنتے ہیں۔ مريم
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ طه
1 طہ۔ (١) طه
2 ہم نے آپ پر قرآن اس لیے نہیں نازل کیا ہے تاکہ آپ تکلیف اٹھایئے۔ طه
3 بلکہ اس میں اس آدمی کے لیے نصیحت ہے جو اللہ سے ڈرتا ہے۔ طه
4 اور یہ اس (اللہ) کا نازل کردہ ہے جس نے زمین اور اونچے آسمانوں کو پیدا کیا۔ طه
5 وہ نہایت مہربان عرش پر مستوی (٢) ہے۔ طه
6 جو کچھ آسمانوں اور زمین (٣) میں ہے اور جو ان دونوں کے درمیان میں ہے اور جو کچھ مٹی میں ہے سب اسی کا ہے۔ طه
7 اور اگر آپ اونچی آواز (٤) سے بات کریں گے تو وہ بیشک خفیہ بات کو جانتا ہے اور اس سے بھی زیادہ پوشیدہ (باتوں کو) جانتا ہے۔ طه
8 اس اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اس کے بہت اچھے نام ہیں۔ طه
9 اور کیا آپا کو موسیٰ کے واقعہ کی اطلاع (٥) ہے۔ طه
10 جب انہوں نے ایک آگ دیکھی تو اپنے بال بچوں سے کہا کہ تم لوگ ٹھہرو میں نے آگ دیکھی ہے شاید میں تمہارے لیے اس میں سے ایک چنگاری لے آؤں، یا آگ کے پاس راستے کا صحیح پتہ پاجاؤں۔ طه
11 پس جب وہاں پہنچے تو انہیں پکارا گیا، اے موسی طه
12 بیشک میں آپ کا رب ہوں اپنے جوتے اتار دیجیے، آپ طوی نام کی مقدس وادی میں ہیں۔ طه
13 اور میں نے آپ کو چن لیا ہے آپ پر جو وحی کی جاتی ہے اسے غور سے سنیے، طه
14 بیشک میں ہی اللہ ہوں، میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے اس لیے آپ میری عبادت کیجیے اور مجھے یاد کرنے کے لیے نماز قائم کیجیے۔ طه
15 بیشک قیامت (٦) آنے والی ہے، میں اسے چھپائے ہی رکھوں گا، تاکہ ہر شخص کو اس کے کیے کا بدلہ دیا جائے۔ طه
16 پس آپ کو اس کی فکر سے وہ شخص غافل (٧) نہ کردے جو اس پر ایمان نہیں رکھتا ہے اور اپنی خواہش کی اتباع کرتا ہے ورنہ آپ ہلاکت میں پڑجائے گا۔ طه
17 اور اے موسیٰ آپ کے دائیں ہاتھ میں وہ کیا ہے۔ (٨) طه
18 موسی نے کہا، یہ میری لاٹھی ہے، اس پر میں ٹیک لگاتا ہوں اور اس کے ذریعہ اپنی بکریوں کے لیے درخت سے پتے جھاڑتا ہوں اور اس سے میں دوسرے کام بھی لیتا ہوں۔ طه
19 اللہ نے کہا (٩) اے موسیٰ آپ اسے زمین پر ڈال دیجیے۔ طه
20 تو انہوں نے اسے زمین پر ڈال دیا تو وہ اچانک سانپ بن کر دوڑنے لگی۔ طه
21 اللہ نے کہا اسے پکڑ لیجیے اور ڈریے نہیں ہم اسے اس کی پہلی حالت میں لوٹا دیں گے۔ طه
22 اور آپ اپنا ہاتھ اپنے بغل سے ملا لیجیے (١٠) وہ سفید روشن بے عیب بن کر ظاہر ہوگا یہ دوسرا معجزہ ہوگا طه
23 تاکہ ہم آپ کو اپنی بعض بڑی نشانیاں دکھلائیں۔ طه
24 آپ میرا پیغام لے کر فرعون کے پاس جایئے (١١) بیشک وہ حد سے گزر گیا ہے۔ طه
25 موسی نے کہا میرے رب میرا سینہ میرے لیے کھول دے (١٢) طه
26 اور میری مہم کو میرے لیے آسان کردے۔ طه
27 اور میری زبان کی گرہ کو کھول دے۔ طه
28 تاکہ وہ لوگ میری بات سمجھیں۔ طه
29 اور میرے گھرانے سے میرا ایک وزیر (١٣) مقرر کردے۔ طه
30 میرے بھائی ہارون کو مقرر کردے طه
31 ان کے ذریعہ میری قوت کو بڑھا دے طه
32 اور میری دعوتی مہم میں ان کو میرا شریک بنا دے طه
33 تاکہ ہم دونوں تیری خوب تسبیح بیان کریں طه
34 اور تجھے خوب یاد کریں طه
35 تو ہمارے احوال کو خوب دیکھ رہا ہے طه
36 اللہ نے کہا، اے موسیٰ آپ کی مانگ (١٤) پوری کردی گئی طه
37 اور ہم نے آپ پر (اس سے قبل بھی) ایک بار احسان کیا ہے۔ طه
38 جب ہم نے آپ کی ماں سے بذریعہ الہام (١٥) وہ بات کہی تھی جو کہی جانے والی تھی طه
39 کہ تم بچہ کو صندوق میں بند کردو پھر اس صندوق کو دریا میں ڈال دو تاکہ دریا کا بہاؤ اسے ساحل پر پہنچا دے، وہاں اسے وہ آدمی لے لے گا جو میرا دشمن ہے اور اس کا بھی دشمن ہے اور میں نے اپنی جانب سے آپ کے چہرے میں (لوگوں کے لیے) محبت پیدا کردی اور میں نے چاہا کہ میری خاص نگرانی میں آپ کی پرورش ہو۔ طه
40 جب آپ کی بہن (آپ کی خبر گیری کے لیے) چلتی ہوئی وہاں پہنچی اور کہنے لگی (١٦) کیا میں آپ لوگوں کو ایسی عورت کا پتہ بتاؤں جو اس کی نگہداشت کرے گی، اس طرح ہم نے آپ کو آپ کی ماں کے پاس لوٹا دیا تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی ہو اور غم نہ کرے اور آپ نے ایک شخص کو جان سے مار دیا تھا تو ہم نے آپ کو غم سے نجات دی، اور ہم نے آپ کو مختلف آزمائشوں سے گزارا پھر آپ کوئی سال تک مدین والوں کے درمیان رہے، پھر اے موسیٰ آپ یہاں میرے مقرر کردہ وقت پر آئے ہیں۔ طه
41 اور میں نے آپ کو اپنے لیے خاص کرلیا ہے۔ طه
42 آپ اور آپ کے بھائی دونوں میری نشانیاں (١٧) لے کر جایئے اور مجھے یاد کرنے میں سستی نہ کیجیے طه
43 آپ دونوں (میرا پیغام لے کر) فرعون کے پاس جایئے بیشک وہ حد سے گزر گیا ہے۔ طه
44 پس اس سے نرم گفتگو کیجیے شاید کہ وہ نصیحت قبول کرلے یا اس کے دل میں اللہ کا خوف ااجائے۔ طه
45 دونوں نے کہا ہمارے رب ہمیں ڈر (١٨) ہے کہ وہ ہم پر زیادتی نہ کر جائے یا تیرے حق میں مزید سرکشی نہ کرنے لگے۔ طه
46 اللہ نے کہا، تم دونوں ڈرو نہیں، بیشک میں تم دونوں کے ساتھ ہوں سب کچھ سنتا اور دیکھتا ہوں۔ طه
47 پس تم دونوں اس کے پاس جاؤ اور کہو کہ ہم دونوں تمہارے رب کے پیغامبر ہیں اس لیے ہمارے ساتھ بنی اسرائیل کو جانے دو، اور انہیں عذاب نہ دو، ہم تمہارے پاس تمہارے رب کا معجزہ لے کر آئے ہیں، اور سلامتی ہو اس آدمی پر جو راہ حق کی پیروی کرے۔ طه
48 بیشک ہم پر وحی آئی ہے کہ اللہ کا عذاب اس پر نازل ہوگا جو حق کو جھٹلائے گا اور اس سے روگردانی کرے گا۔ طه
49 فرعون نے پوچھا اے موسیٰ ! پھر تم دونوں کا رب (١٩) کون ہے۔ طه
50 موسی نے کہا ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو پیدا (٢٠) کیا ہے، پھر (دنیا میں رہنے کے لیے) ان کی رہنمائی کی۔ طه
51 فرعون نے پوچھا تو گزشتہ مشرک قوموں کا انجام کیا ہوگا۔ طه
52 موسی نے کہا، ان کے انجام کا علم میرے رب کے پاس ایک کتاب میں ہے میرا رب نہ غلطی کرتا ہے اور نہ بھولتا ہے۔ طه
53 جس نے زمین کو تمہارے واسطے بچھونا بنایا اور اس میں تمہارے چلنے کے راستے بنائے ہیں اور آسمان سے بارش نازل کیا ہے، پس ہم نے اس کے ذریعہ مختلف اقسام کے پودے نکالے۔ طه
54 خود بھی کھاؤ اور اپنے چوپایوں کو بھی چراؤ، بیشک اس میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ طه
55 ہم نے تم سب کو زمین (٢١) سے پیدا کیا ہے، اور اسی میں تمہیں لوٹا دیں گے، اور دوسری بار اسی سے تمہیں نکالیں گے۔ طه
56 اور ہم نے اسے اپنی تمام نشانیاں (٢٢) دکھائیں، لیکن اس نے ان سب کو جھٹلا دیا اور حق بات کا منکر ہوگیا۔ طه
57 فرعون نے کہا، اے موسیٰ ! کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ اپنے جادو کے زور سے ہمیں ہماری زمین سے نکال دو۔ طه
58 پس ہم یقینا تمہارے مقابلے کے لیے اسی جیسا جادو لے آئیں گے، پس ہمارے اور تمہارے درمیان شہر کے وسط میں مقابلے کا ایک وقت مقرر کرلو جس کی ہم میں سے کوئی خلاف ورزی نہ کرے۔ طه
59 موسی نے کہا تمہارا وقت عید کا دن ٹھہرا، اور لوگوں کو دن چڑھے جمع ہوجانا چاہیے۔ طه
60 پھر فرعون اٹھ کر چلا گیا اور اپنے تمام داؤ پیچ جمع کر کے دوبارہ آیا۔ طه
61 موسی نے جادوگروں سے کہا (٢٣) تمہاری شامت ہو، اللہ کے بارے میں جھوٹ نہ بولو، ورنہ وہ تمہیں کسی عذاب کے ذریعہ ہلاک کردے گا اور جو افترا پردازی کرتا ہے وہ نقصان اٹھاتا ہے۔ طه
62 تو وہ اپنے معاملے میں آپس میں اختلاف کرنے لگے، اور سرگوشی کرنے لگے۔ طه
63 انہوں نے کہا، بیشک یہ دونوں جادوگر ہیں، چاہتے ہیں کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہاری سرزمین سے بے دخل کردیں اور تمہارے بہترین مذہب کو ختم کردیں۔ طه
64 اس لیے تم سب اپنے داؤ پیچ کو جمع کرو پھر ایک صف باندھ کر آگے بڑھو اور آج کے دن جو غالب رہے گا وہ کامیاب رہے گا۔ طه
65 جادوگروں نے کہا (٢٤) اے موسیٰ ! یا تو تم پہلے اپنی لاٹھی زمین پر ڈالو یا ہم ہی پہلے ڈالتے ہیں۔ طه
66 موسی نے کہا بلکہ تم ہی پہلے ڈالو، تو ان کے جادو کے زیر اثر انہیں ایسا دکھائی دینے لگا کہ جیسے ان کی رسیاں اور لاٹھیاں زمین پر دوڑ رہی ہیں۔ طه
67 تو موسیٰ اپنے دل میں خوف محسوس کرنے لگے۔ طه
68 ہم نے کہا، آپ ڈریئے نہیں بیشک غالب آپ رہیں گے۔ طه
69 اور آپ کے دائیں ہاتھ میں جو لاٹھی ہے اسے زمین پر ڈال دیجیے وہ ان کے تمام بناوٹی سانپوں کو ہڑپ جائے گی انہوں نے جو بنایا ہے وہ ایک جادوگر کا مکر و فریب ہے اور جادوگر جدھر سے آئے کامیاب نہیں ہوگا۔ طه
70 پس تمام جادوگر سجدے (٢٥) میں گر گئے اور پکار اٹھے کہ ہم ہارون و موسیٰ کے رب پر ایمان لے آئے۔ طه
71 فرعون نے کہا، قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں، تم لوگ موسیٰ پر ایمان لے آئے، بیشک یہی تمہارا وہ بڑا جادوگر ہے جس نے تم لوگوں کو جادو سکھایا ہے، تو میں تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹ ڈالتا ہوں، اور کھجور کے تنوں پر تمہیں سولی دے دیتا ہوں اور تب تم ضرور جان لو گے کہ موسیٰ اور مجھ میں کس کا عذاب زیادہ سخت اور زیادہ دیر رہنے والا ہے۔ طه
72 جادوگروں نے کہا کہ ہم تمہیں ہرگز ترجیح (٢٦) نہیں دیں گے ان واضح دلائل پر جو ہمارے سامنے آچکے ہیں، اور اس ذات برحق پر جس نے ہمیں پیدا کیا ہے، تو تمہیں جو فیصلہ کرنا ہے کر گزرو، تم صرف اسی دنیاوی زندگی میں ہی فیصلہ کرسکتے ہو۔ طه
73 بیشک ہم اپنے رب پر ایمان (٢٧) لے آئے تاکہ وہ ہمارے گناہوں کو معاف کردے، اور جادو کے ان کرتبوں کو بھی معاف کردے جن پر تم نے ہمیں مجبور کیا تھا، اور اللہ کی ذات سب سے بہتر اور ہمیشہ باقی رہنے والی ہے۔ طه
74 بیشک جو شخص (قیامت کے دن) اپنے رب کے سامنے مجرم کی حیثیت (٢٨) سے آئے گا، تو اس کا ٹھکانا جہنم ہوگا، اس میں نہ وہ مرے گا اور نہ زندہ رہے گا۔ طه
75 اور جو شخص اس کے سامنے مومن کی حیثیت سے آئے گا، عمل صالح کیے ہوگا، تو انہیں بلند درجات ملیں گے۔ طه
76 عدن نام کی جنتیں ملیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی ان میں ہمیشہ کے لیے رہیں گے، اور جو گناہوں سے پاک ہوتا ہے اسے ایسا ہی بدلہ ملتا ہے۔ طه
77 اور ہم نے موسیٰ کو وحی (٢٩) بھیجی کہ آپ میرے بندوں کو لے کر رات کے وقت نکل جایئے، پھر (اپنی لاٹھی کے ذریعہ) سمندر میں ان کے لیے ایک خشک راستہ بنا لیجیے، آپ نہ پکڑے جانے سے ڈریے گا اور نہ دل میں کسی اور خوف کو جگہ دیجیے گا۔ طه
78 پس فرعون نے اپنی فوجوں کے ساتھ ان کا پیچھا کیا، تو دریا کی موجوں نے انہیں اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ طه
79 اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کردیا اور انہیں سیدھی راہ پر نہ ڈالا۔ طه
80 اے بنی اسرائیل ! ہم نے تمہیں تمہارے دشمن (فرعون) سے نجات (٣٠) دی اور تم سے کوہ طور کے داہنے جانب آنے کا وعدہ لیا، اور تمہارے لیے من و سلوی نازل کیا۔ طه
81 (اور کہا کہ) ہم نے تمہیں جو عمدہ چیزیں روزی کے طور پر عطا کی ہیں، اہیں کھاؤ اور اس بارے میں حد سے تجاوز نہ کرو، ورنہ تم پر میرا غضب نازل ہوگا اور جس پر میرا غضب نازل ہوجاتا ہے وہ ہلاک ہوجاتا ہے۔ طه
82 اور میں بیشک بہت بڑا معاف کرنے والا ہوں اسے جو توبہ کرتا ہے اور ایمان لاتا ہے اور نیک عمل کرتا ہے پھر سیدھی راہ پر چلتا رہتا ہے۔ طه
83 اور اے موسیٰ ! آپ نے اپنی قوم سے پہلے آجانے میں کتنی جلدی کی (٣١) طه
84 موسی نے کہا وہ لوگ میرے پیچھے آرہے ہیں اور میرے رب ! میں نے تجھ تک آنے میں جلدی کی تاکہ تو خوش ہوجائے۔ طه
85 اللہ نے کہا، ہم نے تو آپ کے آنے کے بعد آپ کی قوم کو فتنہ میں مبتلا کردیا ہے اور سامری نے انہیں گمراہ کردیا ہے۔ طه
86 تو موسیٰ اپنی قوم کے پاس غصہ کی حالت میں افسوس کرتے ہوئے لوٹے، کہا اے میری قوم کے لوگو ! کیا اللہ نے تم سے اچھا وعدہ نہیں کیا تھا، کیا عہد و میثاق کی مدت لمبی ہوگئی تھی، یا تم نے خود ہی چاہا کہ تمہارے رب کا غضب تم پر نازل ہوئی ہوجائے، اس لیے تم لوگوں نے مجھ سے کئے ہوئے وعدے کی خلاف ورزی کی۔ طه
87 انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی مرضی سے آپ کے وعدے کی خلاف ورزی (٣٢) نہیں کی، بلکہ قبطیوں کے زیورات کا ہم پر بوجھ لد گیا تھا تو ہم نے اسے (آگ میں) ڈال دیا، اسی طرح (سامری کے پاس جو زیورات تھے) اس نے ڈال دیا۔ طه
88 پھر سامری نے ان کے لیے (ان زیورات سے) ایک بچھڑے کا جسم بنا کر نکالا جس سے گائے کی آواز نکلتی تھی، تو سامری کے پیروکاروں نے کہا کہ یہی تمہارا معبود ہے اور موسیٰ کا بھی، لیکن موسیٰ بھول گئے ہیں۔ طه
89 کیا وہ دیکھتے نہیں ہیں کہ وہ بچھڑا ان کی کسی بات کا جواب نہیں دیتا ہے، اور نہ انہیں نفع یا نقصان پہنچانے کی قدرت رکھتا ہے۔ طه
90 اور ہارون نے تو انہیں اس کے پہلے خبردار (٣٣) کردیا تھا کہ اے میری قوم کے لوگو ! تم بچھڑے کے ذریعہ فتنہ میں پڑگئے ہو، اور بیشک تمہارا رب رحم ہے پس تم لوگ میری پیروی کرو اور میرا حکم مانو۔ طه
91 سامریوں نے کہا، ہم تو اسی بچھڑے کی عبادت پر جمے رہیں گے یہاں تک کہ موسیٰ ہمارے پاس لوٹ کر آجائیں۔ طه
92 موسی نے کہا، اے ہارون ! آپ نے جب ان سب کو گمراہ ہوتے دیکھا تو کس چیز نے آپ کو روک دیا۔ طه
93 کہ آپ میرے پیچھے نہ آئے، کیا آپ نے میرے حکم کی مخالفت کی۔ طه
94 ہارون نے کہا، اے میری ماں کے بیٹے ! تم میری داڑھی اور میرا سر نہ پکڑو، مجھے ڈر ہوا تم کہو گے کہ میں نے بنی اسرائیل کے درمیان تفریق پیدا کردی، اور کہو گے کہ تم نے میرے حکم کا انتظار نہیں کیا۔ طه
95 موسی نے کہا (٣٤) اے سامری ! تمہارا کیا معاملہ ہے۔ طه
96 اس نے کہا، میں نے وہ چیز دیکھ لی تھی جو اوروں نے نہیں دیکھی تھی، تو میں نے جبریل کے پاؤں تلے کی ایک مٹھی مٹٰ لے لی، پھر اسے بچھڑے کے ڈھانچے میں ڈال دی اور میرے نفس نے مجھے اسی طرح کرنے کو اچھا بتا دیا۔ طه
97 تو موسیٰ نے کہا (٣٥) تم دور ہوجاؤ اب تم (بخار ابھر جانے کے ڈر سے) زندگی بھر لوگوں سے یہی کہتے رہو گے کہ مجھے کوئی نہ چھوئے، اور قیامت میں تیرے عذاب کا ایک اور وعدہ ہے جس کی تمہارے ساتھ خلاف ورزی نہیں ہوگی، اور اپنے معبود کو دیکھو (٣٦) جس کی عبادت پر تم جمے رہے تھے، ہم اسے یقینا جلا دیں گے، پھر اس کی راہ دریا میں بکھیر دیں گے۔ طه
98 بیشک تم سب کا معبود (٣٧) وہ اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ اپنے علم کے ذریعہ ہر چیز کو محیط ہے۔ طه
99 (اے میرے نبی) ہم اسی طرح آپ کو گزشتہ قوموں کی خبریں (٣٨) سناتے رہتے ہیں اور ہم نے آپ کو اپنے پاس سے قرآن دیا۔ طه
100 جو اس سے روگردانی کرے گا، وہ قیامت کے دن گناہوں کا بوجھ اٹھائے ہوئے گا۔ طه
101 اور ایسے لوگ ان گناہوں کو ہمیشہ اٹھائے پھریں گے، اور قیامت کے دن ان کے لیے وہ بڑا ہی برا بوجھ ہوگا۔ طه
102 جس دن صور (٣٩) پھونک دیا جائے گا اور ہم مجرموں کو اس دن میدان محشر میں اکٹھا کریں گے درآنحلیکہ ان کی آنکھیں (مارے خوف کے) نیلی پتھرائی ہوئی ہوں گئی. طه
103 چپکے چپکے ایک دوسرے سے کہیں گے کہ تم لوگ (دنیا میں) صرف دس دن رہے تھے۔ طه
104 وہ لوگ جو کہیں گے (٤٠) اسے ہم خوب جانتے ہیں، جب کہ ان میں سب سے اچھی رائے والا کہے گا کہ تم لوگ تو صرف ایک دن ٹھہرے تھے۔ طه
105 اور لوگ آپ سے پہاڑوں کے بارے میں سوال (٤١) کرتے ہیں، تو آپ کہہ دییے کہ میرا رب انہیں ریزہ ریزہ کر کے اڑا دے گا۔ طه
106 پھر زمین کو صاف میدان بنا کر چھوڑ دے گا۔ طه
107 نہ اس میں آپ کوئی کجی دیکھیے گا اور نہ ہی کوئی ٹیلہ۔ طه
108 اس دن وہ لوگ پکارنے والے (٤٢) کے پیچھے ہولیں گے، ذرا بھی انحراف نہیں کریں گے اور رحمن کے رعب سے تمام آوازیں بند ہوجائیں گی، پس آپ ہلکی آہٹ کے سوا کچھ بھی نہیں سنیں گے۔ طه
109 اس دن سوائے اس آدمی کے کسی کی شفاعت (٤٣) کام نہ آئے گی جسے رحمن شفاعت کرنے کی اجازت دے وار اس کی اس بات کو پسند کرلے (یا اس دن سوائے اس آدمی کے کسی کے لیے شفاعت مفید نہیں ہوگی جس کے لیے رحمن کسی کو شفاعت کرنے کی اجازت دے دے اور اس کے لیے اس بات کو پسند کرلے)۔ طه
110 جو کچھ انسانوں کے آگے (٤٤) اور جو کچھ ان کے پیچھے ہے اللہ ان سب کو جانتا ہے، اور لوگوں کا علم اس کا احاطہ نہیں کرسکتا۔ طه
111 اور (اس دن) تمام چہرے اس ذات کی بارگاہ میں جھکے (٤٥) ہوں گے جو ہمیشہ سے زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا اور جس کے ذریعہ آسمان و زمین کی ہر چیز قائم ہے اور جو ظلم و شرک کر کے آئے گا وہ خائب و خاسر ہوگا طه
112 اور جو نیک اعمال (٤٦) کرے گا درآنحالیکہ وہ مومن ہوگا، اسے کسی ظلم و زیادتی اور کسی نقصان کا خطرہ نہیں ہوگا۔ طه
113 اور جو اس طرح ہم نے قرآن کو عربی زبان (٤٧) میں نازل کیا ہے اور اس میں ہم نے لوگوں کو دھمکی دینے اور ڈرانے کے مختلف انداز اختیار کیے ہیں تاکہ وہ تقوی کی راہ اختیار کریں یا (قرآن) ان کے دل میں کوئی عبرت و نصیحت پیدا کردے۔ طه
114 پس بہت ہی عالی شان والا ہے (٤٨) وہ ہے اللہ جو سارے جہاں کا بادشاہ ہے اور آپ قرآن کو یاد کرنے کی جلدی (٤٩) نہ کیجیے، اس سے قبل کہ آپ پر اس کی وحی پوری ہوجائے اور دعا کیجیے کہ میرے رب مجھے اور زیادہ علم دے۔ طه
115 اور ہم نے اس سے پہلے آدم سے عہد و پیمان (٥٠) لیا تھا، تو وہ بھول گئے اور ہم نے ان کے ارادے میں پختگی نہیں پائی۔ طه
116 اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ تم سب آدم کو سجدہ (٥١) کرو، تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا، اس نے انکار کردیا۔ طه
117 تو ہم نے کہا، اے آدم ! بیشک یہ (ابلیس) تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے، ایسا نہ ہو کہ یہ تم دونوں کو جنت سے نکال دے، پھر تم تکلیف اٹھاتے پھرو۔ طه
118 جنت میں نہ تمہیں کبھی بھوک (٥٢) لگے گی اور نہ تم ننگے ہوگے۔ طه
119 اور نہ اس میں تمہیں پیاس لگے گی، اور نہ تم دھوپ میں رہو گے۔ طه
120 لیکن شیطان نے اس کے دل میں وسوسہ (٥٣) پیدا کیا، کہا اے آدم ! کیا میں تمہیں وہ درخت بتا دوں جسے کھا کر تم جنت میں ہمیشہ رہو گے اور کبھی پرانی نہ ہونے والی حکومت پالو گے۔ طه
121 پس دونوں (میاں بیوی) نے اس درخت میں سے کھالیا (کھاتے ہی) دونوں کی شرمگاہیں کھل گئیں، اور دونوں جنت کے پتے لے کر اپنے جسموں پر چپکانے لگے، اور آدم نے اپنے رب کی نافرمانی کی تو گمراہ ہوگئے۔ طه
122 پھر ان کے رب نے انہیں چن لیا، تو ان کی توبہ قبول کرلی، اور انہیں راہ راست پر ڈال دیا۔ طه
123 اللہ نے کہا تم دونوں جنت سے نیچے (٥٤) (زمین پر) چلے جاؤ، تم میں سے بعض بعض کے دشمن ہوں گے، پس اگر تمہارے پاس میری طرف سے ہدایت آئے، تو جو شخص میری ہدایت کی اتباع کرے گا وہ دنیا میں گمراہ نہیں ہوگا، اور نہ آخرت میں تکلیف اٹھائے گا۔ طه
124 او جو شخص میری یاد سے روگردانی (٥٥) کرے گا وہ دنیا میں تنگ حال رہے گا اور قیامت کے دن اسے ہم اندھا اٹھائیں گے۔ طه
125 وہ کہے گا، میرے رب ! تو نے مجھے اندھا کیوں اٹھایا ہے، دنیا میں تو میں خوب دیکھنے والا تھا۔ طه
126 اللہ کہے گا اسی طرح تمہارے پاس میری آیتیں آئی تھیں تو تم نے انہیں بھلا دیا تھا اور اسی طرح آج تم بھلا دیئے جاؤ گے۔ طه
127 اور جو حد سے تجاوز کرتا ہے اور اپنے رب کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتا ہے اسے ہم ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں اور قییان آخرت کا عذاب زیادہ سخت اور طویل مدت تک باقی رہنے والا ہے۔ طه
128 کیا انہیں اس بات سے ہدایت نہیں ملی کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی قوموں کو ہلاک (٥٦) کردیا، جن کے گھروں میں اب یہ لوگ چل رہے ہیں، بیشک اس میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں۔ طه
129 اور اگر آپ کے رب کی جانب سے پہلے ہی ایک فیصلہ (٥٧) نہ ہوچکا ہوتا اور (قیامت کا) ایک مقرر وقت نہ ہوتا تو ان پر عذاب لازم ہوجاتا۔ طه
130 پس کفار مکہ (آپ کے بارے میں) جو کچھ کہتے ہیں (٥٨) اس پر صبر کیجیے اور اپنے رب کی حمد و ثنا بیان کرنے کے لیے تسبیح پڑھیے، آفتاب طلوع ہونے سے پہلے اور اس کے غروب ہونے سے پہلے اور رات کے کچھ اوقات میں بھی تسبیح پڑھیے، اور دن کی ابتدا اور انتہا کے وقت تاکہ آپ خوش رہیے۔ طه
131 اور آپ اپنی آنکھیں (٥٩) دنیاوی زندگی کی ان عارضی رونقوں پر نہ ڈالیے جن سے ہم نے کافروں کے مختلف گروہوں کو بہرہ ور کر رکھا ہے تاکہ ہم انہیں ان کے ذریعہ فتنہ میں ڈال دیں اور (آپ کے لیے) آپ کے رب کی دی ہوئی روزی زیادہ بہتر اور دیرپا ہے۔ طه
132 اور آپ اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم (٦٠) دیجیے اور خود بھی اس کی پابندی کیجیے، ہم آپ سے روزی نہیں مانگتے ہیں، ہم آپ کو روزی دیتے ہیں اور بھلا انجام تقوی والوں کے لیے ہے۔ طه
133 اور کفار کہتے ہیں کہ وہ اپنے رب کے پاس سے ہمارے لیے کوئی نشانی (٦١) کیوں نہیں لے کر آتا ہے، کیا آپ کی نبوت سے متعلق جو دلائل گزتہ آسمانی کتابوں میں پائے جاتے ہیں وہ ان کو نہیں پہنچی ہیں۔ طه
134 اور اگر ہم اپنا رسول بھیجھنے سے پہلے کسی عذاب (٦٢) کے ذریعہ انہیں ہلاک کردیتے تو کہتے، اے ہمارے رب ! تو نے ہمارے پاس کوئی رسول کیوں نہیں بھیجا تھا تاکہ ہم ذلیل و رسوا ہونے سے پہلے ہی تیری آیتوں کی پیروی کرلیتے۔ طه
135 آپ کہہ دیجیے کہ ہر شخص انجام کا انتظار کر رہا ہے، تو تم بھی انتطار کرلو، پس عنقریب جان لو گے کہ سیدھی راہ والے کون ہیں اور کون راہ راست پر گامزن ہے۔ طه
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ الأنبياء
1 لوگوں کے لیے ان کے حساب کا وقت قریب (١) آگیا ہے، اور وہ اب تک غفلت میں پڑے، دین حق سے منہ پھیرے ہوئے ہیں۔ الأنبياء
2 جب بھی ان کے رب کی جانب سے ان کے لیے کوئی نئی نصیحت (٢) آتی ہے تو وہ اس حال میں سنتے ہیں کہ وہ کھیل کود رہے ہوتے ہیں۔ الأنبياء
3 ان کے دل بے پرواہ ہوتے ہیں اور چپکے چپکے ظالم لوگ سرگوشی کرتے ہیں کہ یہ تم ہی جیسا ایک انسان (٣) ہی تو ہے، تو کیا تم لوگ سب کچھ دیکھتے ہوئے جادو کو قبول کرلینا چاہتے ہو۔ الأنبياء
4 رسول اللہ نے کہا، میرا رب آسمان اور زمین میں ہونے والی بات کو جانتا ہے (٤) اور وہ بڑا سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔ الأنبياء
5 بلکہ ان ظالموں نے کہا کہ (یہ قراان) پراگندہ خوابوں کی باتیں (٥) ہیں، بلکہ اس نے گھڑ لیا ہے، بلکہ وہ ایک شاعر ہے، پس وہ ہمارے لیے ایک نشانی لے کر آئے، جس طرح گزشتہ انبیا ( نشانیاں دے کر) بھیجے گئے تھے۔ الأنبياء
6 ان سے پہلے کسی ایسی بستی کے لوگ ایمان نہیں لائے جس کو ہم نے (بالاخڑ ان کے گناہوں کی وجہ سے) ہلاک کردیا تو کیا یہ لوگ ایمان لے آئیں گے۔ الأنبياء
7 اور ہم نے آپ سے پہلے صرف مردوں کو رسول (٦) بنا کر بھیجا تھا جن پر ہم وحی نازل کرتے تھے، اگر تمہیں معلوم نہیں ہے تو اہل کتاب (یہود و نصاری) سے پوچھ لو۔ الأنبياء
8 اور ہم نے انہیں کوئی ایسا جسم نہیں دیا تھا کہ وہ کھانا نہ کھائیں، اور نہ انہیں ہمیشہ کی زندگی مل گئی تھی۔ الأنبياء
9 پھر ہم نے ان کے لیے اپنا وعدہ (٧) سچ کر دکھایا، پس ہم نے انہیں اور جن دوسروں کو چاہا عذاب سے بچا لیا، اور حد سے گزر جانے والوں کو ہلاک کردیا۔ الأنبياء
10 لوگو ! ہم نے تمہارے لیے ایک کتاب (٨) نازل کی ہے جس میں تمہارے لیے نصیحت کی باتیں ہیں، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے ہو۔ الأنبياء
11 اور ہم نے بہت سی بستیوں (٩) کو تباہ و برباد کردیا جو ظالم تھیں، اور ان کے بعد دوسری قوموں کو پیدا کیا۔ الأنبياء
12 پس جب انہیں ہمارے عذاب کا احساس ہوا تو ان بستیوں سے بھاگنے لگے۔ الأنبياء
13 (ان سے کہا گیا کہ) بھاگو مت، اور اپنے ناز و نعم اور اپنے گھروں کو واپس جاؤ، شاید کہ وہاں تم سے (اہم امور میں) مشورے کیے جائیں۔ الأنبياء
14 کہنے لگے، ہائے ہماری بدنصیبی بیشک ہم لوگ ظلم کرتے تھے۔ الأنبياء
15 پس وہ یہی پکارتے رہے یہاں تک کہ ہم نے انہیں کٹی ہوئی فصل اور بجھی ہوئی آگ کی مانند بنا دیا۔ الأنبياء
16 اور ہم نے آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو کھیل تماشہ کے طور پر نہیں پیدا (١٠) کیا ہے۔ الأنبياء
17 اگر ہم دل بہلاوے کے لیے (بیوی یا اولاد) بنانا چاہتے، تو اسے اپنے پاس سے ہی بنا لیتے، اگر ہم کو یہ کرنا ہوتا۔ الأنبياء
18 بلکہ ہم تو حق کو باطل پر دے مارتے ہیں پس وہ اس کی سرکوبی کردیتا ہے، پھر دیکھتے ہی دیکھتے باطل کا وجود ختم ہوجاتا ہے، اور جو کچھ تم اللہ کے بارے میں کہا کرتے ہو وہ تمہاری تباہی لاکر رہے گی۔ الأنبياء
19 اور آسمانوں اور زمین میں جو کوئی بھی ہے سب اسی کی ملکیت میں ہیں اور جو فرشتے اس کے پاس ہیں اس کی عبادت سے نہ سرکشی کرتے ہیں اور نہ تھکتے ہیں۔ الأنبياء
20 وہ شب و روز تسبیح پڑھتے ہیں، سستی نہیں کرتے ہیں۔ الأنبياء
21 کیا انہوں نے مٹی کے ایسے معبود (١١) بنا لیے ہیں جو (مردوں کو) زندہ کرتے ہیں؟ الأنبياء
22 اگر آسمان و زمین میں اللہ کے سوا کئی معبود ہوتے تو دونوں تباہ ہوجاتے، پس عرش والا اللہ ان تمام نقائص سے پاک ہے جنہیں وہ اس کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ الأنبياء
23 اس کے کاموں کے بارے میں اس سے پوچھا نہیں جاسکتا ہے اور لوگوں سے ان کے کاموں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ الأنبياء
24 کیا لوگوں نے اللہ کے سوا کئی معبود بنا لیے ہیں، آپ کہیے کہ ذرا تم اپنی دلیل تو پیش کرو، یہ ان لوگوں کی کتاب ہے جو میرے ساتھ ہیں (یعنی قرآن) اور ان لوگوں کی کتابیں بھی موجود ہیں جو مجھ سے پہلے تھے ( سب میں صرف ایک معبود کی ابت ہے) بلکہ ان میں سے اکثر لوگ حق کو جانتے ہی نہیں، اسی لیے اس سے منہ موڑ رکھا ہے۔ الأنبياء
25 اور ہم نے آپ سے پہلے جو رسول بھی بھیجا، اس پر یہی وحی نازل کی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں ہے اس لیے تم سب میری ہی عبادت کرو۔ الأنبياء
26 اور انہوں نے کہا کہ رحمن نے اپنی اولاد (١٢) بنا رکھی ہے، وہ اس عیب سے پاک ہے، بلکہ (فرشتے) اس کے معزز بندے ہیں۔ الأنبياء
27 وہ اس سے پہلے (اپنی طرف سے) کوئی بات نہیں کرتے ہیں اور اسکے حکم کے مطابق عمل کرتے ہیں۔ الأنبياء
28 وہ ان کے آئندہ اور گزشتہ تمام حالات کو جانتا ہے اور وہ فرشتے صرف انہی کی سفارش کریں گے جن کے لیے اللہ (سفارش کو) پسند کرے گا، اور وہ اللہ کے ڈر سے کانپتے رہتے ہیں۔ الأنبياء
29 اور ان میں سے جو کوئی بھی کہے گا کہ اللہ کے بجائے میں معبود ہوں، تو اسے ہم اس کا بدلہ جہنم دیں گے، ہم ظالموں کو ایسا ہی بدلہ دیا کرتے ہیں۔ الأنبياء
30 کیا اہل کفر نے سوچا نہیں (١٣) کہ آسمان اور زمین ملے ہوئے تھے، تو ہم نے دونوں کو الگ کردیا، اور ہر ذی روح کو ہم نے پانی سے پیدا کیا ہے، کیا وہ لوگ (پھر بھی) ایمان نہیں لائیں گے۔ الأنبياء
31 اور ہم نے زمین پر پہاڑ بنائے تاکہ وہ انہیں لے کر ہلتی نہ رہے، اور ہم نے اس میں کشادہ راستے بنائے تاکہ وہ (اپنی منزل کی طرف) جاسکیں۔ الأنبياء
32 اور ہم نے آسمان کو محفوظ چھت بنایا اور وہ لوگ اس میں موجود نشانیوں سے منہ پھیرے ہوئے ہیں۔ الأنبياء
33 اور اسی نے رات اور دن اور آفتاب اور ماہتاب کو پیدا کیا ہے، ہر ایک اپنے دائرہ میں تیر رہا ہے۔ الأنبياء
34 اور ہم نے آپ سے پہلے کسی انسان کو ہمیشگی (١٤) نہیں دی، کیا آپ اگر مرجائیں گے تو وہ لوگ ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ الأنبياء
35 ہر جاندار کو موت کا مزا چکھنا ہے اور ہم تمہیں برے اور بھلے حالات میں بطور آزمائش ڈالتے ہیں، اور تم تمام کو ہمارے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے۔ الأنبياء
36 اور جب اہل کفر آپ کو دیکھتے ہیں تو آپ کا صرف مذاق اڑاتے (١٥) ہیں، اور کہتے ہیں کہ کیا یہی وہ اادمی ہے جو تمہارے معبودوں کی برائی بیان کرتا ہے حالانکہ وہ کفار خود اللہ کے ذکر کے منکر ہیں۔ الأنبياء
37 انسان جلد باز (١٦) پیدا کیا گیا ہے میں عنقریب تمہیں اپنی نشانیاں دکھاؤں گا، پس تم لوگ (مجھ سے ان کا) جلد مطالبہ نہ کرو الأنبياء
38 اور وہ لوگ کہتے ہیں اگر تم سچے ہو تو بتاؤ عذاب کا یہ وعدہ کب پورا ہوگا الأنبياء
39 کاش اہل کفر یہ جان لیتے کہ اس وقت وہ آگ کو نہ اپنے چہروں سے دور کرسیں گے اور نہ اپنی پیٹھوں سے اور نہ کوئی ان کی مدد کرے گا۔ الأنبياء
40 بلکہ قیامت انہیں اچانک آلے گی اور انہیں حیرت میں ڈال دے گی، ] پس وہ اسے ٹال نہیں سکیں گے، اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی۔ الأنبياء
41 اور آپ سے پہلے بھی بہت سے رسولوں کا مذاق (١٧) اڑایا گیا تو ان مذاق اڑانے والوں کو اسی عذاب نے آگھیرا جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے۔ الأنبياء
42 اے میرے رسول ! آپ کافروں سے پوچھیے کہ رات اور دن میں رحمن کے عذاب سے تمہاری حفاظت (اس کے سوا) کون کرتا ہے، بلکہ وہ لوگ اپنے رب کی یاد سے منہ موڑے ہوئے ہیں۔ الأنبياء
43 کیا ہمارے سوا ان کے اور بھی معبود ہیں جو انہیں عذاب سے بچا لے وہ نہ تو اپنی مدد آپ کرسیں گے اور نہ ہماری طرف سے انہیں کوئی نصرت و حمایت حاصل ہوگی۔ الأنبياء
44 بلکہ (ابات یہ ہے کہ) ہم نے انہیں اور ان کے باپ دادوں کو دنیاوی مال و متاع (١٨) سے بہرہ مند کیا، یہاں تک کہ انہوں نے اسی حال میں ایک لمبی عمر گزار لی (تو اپنی حقیقت بھول گئے) کیا وہ دیکھ نہیں رہے ہیں کہ ہم ان کی سرزمین کو اس کے کناروں سے کم کرتے جارہے ہیں کیا پھر بھی وہی غالب ہوں گے۔ الأنبياء
45 اے میرے رسول ! آپ کافروں سے کہہ دیجیے کہ میں تمہیں اللہ کی وحی کے ذریعہ ڈراتا ہوں اور بہروں کو جب ڈرایا جاتا ہے تو وہ پکار کو نہیں سن پاتے۔ الأنبياء
46 اور اگر انہیں آپ کے رب کے عذاب کا ایک جھونکا بھی لگ جاتا ہے تو کہنے لگتے ہیں ہائے ہماری بد نصیبی، ہم بیشک اپنے آپ پر ظلم کرتے رہے تھے۔ الأنبياء
47 اور قیامت کے دن ہم عدل و انصاف کی ترازوئیں قائم کریں گے، پس کسی آدمی پر کچھ بھی ظلم نہیں ہوگا، اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابربھی کوئی عمل ہوگا تو اسے ہم سامنے لائیں گے اور ہم حساب لینے کے لیے کافی ہیں۔ الأنبياء
48 اور ہم نے موسیٰ اور ہارون کو حق و باطل کے درمیان تفریق کرنے والی کتاب (١٩) دی اور وہ (کتاب) اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے روشنی تھی اور نصیحت کا ذریعہ تھی۔ الأنبياء
49 ان لوگوں کے لیے جو اپنے رب سے اسے بغیر دیکھے ڈرتے تھے اور جو قیامت کے تصور سے کانپتے تھے۔ الأنبياء
50 اور ہی بابرکت ذکر (یعنی قرآن) بھی ہم نے نازل کیا ہے، تو کیا تم لوگ اس کے منکر ہو۔ الأنبياء
51 اور ہم نے ابراہیم کو اس سے پہلے اچھی سمجھ (٢٠) دی تھی اور ہم انہیں خوب جانتے تھے۔ الأنبياء
52 جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا، یہ مورتیاں کیا ہیں جن کی تم عبادت کر رہے ہو الأنبياء
53 انہوں نے کہا اپنے باپ دادوں کو ان کی عبادت کرتے پایا ہے۔ الأنبياء
54 ابراہیم نے کہا تم اور تمہارے باپ دادے کھلی گمراہی میں تھے۔ الأنبياء
55 انہوں نے کہا کیا تم واقعی ہمارے پاس دین حق لے کر آئے ہو، یا یونہی، ٹھٹھا کر رہے ہو۔ الأنبياء
56 ابراہیم نے کہا بلکہ تمہارا رب آسمان اور زمین کا رب ہے جس نے انہیں پیدا کیا ہے، اور میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں۔ الأنبياء
57 اور اللہ کی قسم ! جب تم لوگ پیٹھ پھیر کر چلے جاؤ گے تو میں تمہارے بتوں کے خلاف کارروائی کروں گا۔ الأنبياء
58 پس انہوں نے ان کے بڑے بت کو چھوڑ کر باقی بتوں کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے، تاکہ وہ لوگ اس (بت) کے پاس واپس جائیں الأنبياء
59 انہوں نے کہا، جس نے ہمارے بتوں کا یہ حال بنایا ہے وہ یقینا ظالم آدمی ہے۔ الأنبياء
60 لوگوں نے کہا ہم نے ایک نوجوان کو جسے ابراہیم کہا جاتا ہے ان بتوں کے بارے میں بات کرتے سنا تھا۔ الأنبياء
61 سب نے کہا تو تم لوگ اسے سب کے سامنے لاؤ تاکہ اسے دیکھیں۔ الأنبياء
62 لوگوں نے پوچھا (٢١) اے ابراہیم ! کیا تم نے ہمارے معبودوں کا یہ حال بنایا ہے۔ الأنبياء
63 اس نے کہا بلکہ اس بڑے بت نے یہ کیا ہے، اگر یہ بت بول سکتے ہیں تو ان سے پوچھ لو۔ الأنبياء
64 پھر انہوں نے اپنے دل میں اس بات پر غور کیا اور آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ درحقیقت تم لوگ ظالم ہو۔ الأنبياء
65 پھر (فورا ہی) اعتراف حقیقت سے مکر گئے اور کہنے لگے کہ تم تو جانتے ہو کہ یہ بت بولتے نہیں ہیں۔ الأنبياء
66 اس نے کہا تو کیا تم لوگ اللہ کے سوا ان کی عبادت (٢٢) کرتے ہو جو تمہیں نہ کوئی فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان الأنبياء
67 تف ہے تم پر اور تمہارے ان معبودوں پر جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے ہو۔ الأنبياء
68 لوگوں نے کہا تم لوگ اسے جلا دو، اور اگر اپنے معبودوں کی مدد کرسکتے ہو تو کر گزرو۔ الأنبياء
69 ہم نے کہا، اے آگ ! تو ابراہیم کے لیے ٹھنڈی اور سلامتی بن جا۔ الأنبياء
70 اور انہوں نے اس کے خلاف سازش کرنی چاہی تو ہم نے انہیں بڑا گھاٹا پانے والا بنا دیا۔ الأنبياء
71 اور ہم نے انہیں اور لوط کو نجات (٢٣) دے کر اس سرزمین میں پہنچا دیا جس میں ہم نے جہان والوں کے لیے برکت رکھی تھی۔ الأنبياء
72 اور ہم نے انہیں اسحاق عطا کیا، اور مزید برآں یعقوب دیا، اور سب کو ہم نے نیک بنایا۔ الأنبياء
73 اور ہم نے انہیں پیشوا بنایا جو ہمارے حکم کے مطابق لوگوں کی رہنمائی کرتے تھے اور ہم نے ان کے پاس وحی بھیجی تھی کہ وہ اچھے کام کریں اور نماز قائم کریں اور زکوۃ دیں اور وہ سب ہماری ہی عبادت کرتے تھے۔ الأنبياء
74 اور ہم نے لوط کو پیغمبری اور علم (٢٤) دیا اور اس بستی سے نجات دی جس کے رہنے والے گندے کام کرتے تھے وہ لوگ بڑے ہی برے اور گناہ گار تھے۔ الأنبياء
75 اور ہم نے انہیں اپنی رحمت میں داخل کردیا تھا اور وہ بیشک نیک آدمی تھے۔ الأنبياء
76 اور نوح (ّ٢٥) نے بھی جب اس کے قبل ہمیں پکارا، تو ہم نے ان کی پکار کو سن لیا، پس اہیں اور ان کے گھر والوں کو زبردست مصیبت سے نجات دی۔ الأنبياء
77 اور ان لوگوں کے خلاف ان کی مدد کی جنہوں نے ہماری آیتوں کی تکذیب کی اور وہ لوگ بڑے ہی برے لوگ تھے اس لیے ہم نے ان سب کو ڈبو دیا۔ الأنبياء
78 اور داؤد و سلیمان (٢٦) جب کھیتی کے معاملے میں فیصلہ کر رہے تھے جس میں کچھ لوگوں کی بکریاں گھس گئی تھیں اور ہم ان کے فیصلے کے گواہ تھے۔ الأنبياء
79 پس ہم نے وہ فیصلہ سلیمان کو سمجھا دیا اور دونوں میں سے ہر ایک کو ہم نے پیغمبری اور علم دیا تھا اور ہم نے پہاڑوں کو داؤد کے تابع بنا دیا تھا، وہ تسبیح پڑھتے تھے اور چڑیوں کو بھی تابع بنا دیا تھا اور یہ ہم نے کیا تھا۔ الأنبياء
80 اور ہم نے انہیں تمہارے فائدے کے لیے زرہ بنانا سکھایا تاکہ وہ (زرہ) تمہیں لڑائی کے نقصانات سے بچائے تو کیا تم لوگ اللہ کا شکر ادا کرو گے۔ الأنبياء
81 اور ہم نے تیز ہوا کو سلیمان کے تابع فرمان بنا دیا تھا وہ ان کے حکم سے اس سرزمین کی طرف چلتی تھی جس میں ہم نے برکت رکھی تھی، اور ہم ہر چیز کو جانتے تھے۔ الأنبياء
82 اور بعض شیطان کو بھی ان کا تابع بنا دیا تھا جو ان کے لیے سمندروں میں غوطہ لگاتے تھے اور اس کے علاوہ دوسرے کام بھی کرتے تھے، اور ہم ان کی نگرانی کرتے تھے۔ الأنبياء
83 اور ایوب (٢٧) نے جب اپنے رب کو پکارا کہ مجھے تکلیف دہ بیماری لاحق ہوگئی ہے اور تو سب سے بڑا رحم کرنے والا ہے۔ الأنبياء
84 تو ہم نے ان کی دعا سن لی اور ان کی بیماری دور کردی اور ہم نے ان کے بال بچے انہیں دے دیئے، اور اپنی جانب سے رحم کرتے ہوئے انہی جیسے اور دیئے، اور تاکہ یہ چیز ہماری عبادت کرنے والوں کے لیے یادگار رہے۔ الأنبياء
85 اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل (٢٨) سبھی صبر کرنے والے تھے۔ الأنبياء
86 اور ان سب کو ہم نے اپنی رحمت میں داخل کردیا تھا، اور وہ سبھی نیک لوگ تھے۔ الأنبياء
87 اور یونس (٢٩) جب اپنی قوم سے ناراض ہو کر چل دیئے، تو سمجھے کہ ہم ان پر قابو نہیں پائیں گے، پس انہوں نے تاریکیوں میں اپنے رب کو پکارا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے، تو تمام عیوب سے پاک ہے میں بیشک ظالم تھا۔ الأنبياء
88 تو ہم نے ان کی دعا قبول کرلی اور ان کو غم سے نجات دی، اور ہم مومنوں کو اسی طرح نجات دیتے ہیں۔ الأنبياء
89 اور زکریا (٣٠) نے اپنے رب کو پکارا کہ میرے رب ! مجھے تنہا نہ چھوڑ دے اور تو تو سب سے اچھا وارث ہے۔ الأنبياء
90 تو ہم نے ان کی دعا قبول کرلی اور انہیں یحی (بیٹا) عطا کیا اور ان کی بیوی کو اولاد جننے کے قابل بنا دیا، بیشک وہ لوگ خیر کے کاموں کی طرف سبقت (٣١) کرتے تھے، اور ہمیں امید و بیم کی حالت میں پکارتے تھے اور ہمارے لیے خشوع و خضوع اختیار کرتے تھے۔ الأنبياء
91 اور وہ عورت (٣٢) جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی تو ہم نے اس کے بطن سے اپنی روح کو پھونک کے ذریعہ پہنچا دیا، اور اسے اور اس کے بیٹے کو جہان والوں کے لیے نشانی بنا دی۔ الأنبياء
92 بیشک یہ تمہاری جماعت (٣٣) ہے جو ایک جماعت ہے اور میں تم سب کا رب ہوں، پس تم لوگ صرف میری عبادت کرو۔ الأنبياء
93 اور لوگ آپس میں (دینی اعتبار سے) ٹولیوں میں بٹ گئے اور سب کو ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے۔ الأنبياء
94 تو جو کوئی حالت ایمان میں عمل صالح کرے گا، اس کی کوششوں کا انکار نہیں کیا جائے گا، اور ہم اس کے اعمال کو لکھ رہے ہیں۔ الأنبياء
95 اور جس بستی کو ہم ہلاک کردیتے ہیں اس کے دوبارہ وجود میں آنے کو ہم حرام کردیتے ہیں۔ الأنبياء
96 یہاں تک کہ یاجوج و ماجوج (٣٤) کے لیے دروازہ کھول دیا جائے گا اور وہ ہر اونچی جگہ سے تیزی میں اترنے لگیں گے۔ الأنبياء
97 اور اللہ کے وعدہ برحق (قیامت) کا وقت قریب آجائے گا اور اس وقت اہل کفر کی نگاہیں پتھرائی ہوئی ہوں گی (اور کہیں گے) اے ہماری بد نصیبی ! ہم تو اس دن سے بالکل ہی غافل تھے بلکہ ہم تو (اپنے حق میں) ظالم تھے۔ الأنبياء
98 بیشک تم لوگ (٣٥) اور تمہارے وہ معبود جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے تھے جہنم کے ایندھن بنو گے، اس میں داخل ہوگے۔ الأنبياء
99 اگر یہ سچے معبود ہوتے تو جہنم میں نہ داخل ہوتے اور وہ تمام کے تمام اس میں ہمیشہ کے لیے رہیں گے۔ الأنبياء
100 وہ لوگ اس میں چیخ ماریں گے، اور اس میں کچھ بھی نہیں سن پائیں گے۔ الأنبياء
101 بیشک جن لوگوں کے لیے ہماری جانب سے بھلائی (جنت) کا فیصلہ (٣٦) ہوچکے گا، انہیں اس جہنم سے دور رکھا جائے گا۔ الأنبياء
102 وہ لوگ اس کی آہٹ بھی نہیں سن پائیں گے اور جن نعمتوں کی خواہش کریں گے ان میں ہمیشگی کی زندگی گزاریں گے۔ الأنبياء
103 انہیں سب سے بڑی گھبراہٹ (جو دوسری بار صور پھونکے جانے کے بعد لوگوں کو لاحق ہوگی) غمگین نہیں بنائے گی، اور فرشتے ان کا استقبال کریں گے (اور ان سے کہیں گے) یہی ہے تم لوگوں کا وہ دن جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔ الأنبياء
104 جس دن ہم آسمان کو اس طرح لپیٹ (٣٧) دیں گے جس طرح رجسٹر لکھی ہوئی چیز کو لپیٹ دیتا ہے جس طرح ہم نے انہیں پہلی بار پیدا کیا اہیں دوبارہ پیدا کریں گے، یہ ہمارا وعدہ ہے ہم بیشک ایسا کر کے رہیں گے۔ الأنبياء
105 اور ہم نے لوح محفوظ میں لکھنے کے بعد تمام آسمانی کتابوں میں لکھ (٣٨) دیا ہے کہ سرزمین کے مالک میرے نیک بندے ہوں گے۔ الأنبياء
106 بیشک اس خبر میں ایک پیغام (٣٩) ہے، ان لوگوں کے لیے جو میری عبادت کرتے ہیں۔ الأنبياء
107 اور ہم نے آپ کو سارے جہاں والوں کے لیے سراپا رحمت (٤٠) بنا کر بھیجا ہے۔ الأنبياء
108 اے میرے رسول ! آپ کہہ دیجیے (٤١) مجھ پر وحی نازل ہوتی ہے کہ تمہارا معبود صرف ایک ہی ہے، تو کیا تم لوگ اس کی بندگی کرنے والے ہو؟ الأنبياء
109 پس اگر وہ لوگ منہ پھیر لیں تو آپ کہہ دیجیے کہ میں نے تمہیں پورے طور پر خبر کردی ہے اور میں نہیں جانتا کہ تم سے جس عذاب کا وعدہ کیا جارہا ہے اس کا وقت قریب ہے یا دور۔ الأنبياء
110 بیشک وہ (اللہ) کھلی بات کو جانتا ہے اور جسے تم چھپاتے ہو اسے بھی جانتا ہے۔ الأنبياء
111 اور میں نہیں جانتا شاید یہ مہلت تمہیں آزمانے کے لیے ہو اور اس لیے ہو کہ تم ایک وقت مقرر تک دنیاوی زندگی سے فائدہ اٹھا لو۔ الأنبياء
112 رسول اللہ نے کہا، میرے رب ! تو حق کے مطابق فیصلہ کردے، اور تم لوگ جو کچھ (اللہ کے بارے میں یا میرے بارے میں) بیان کرتے ہو، اس پر ہم اپنے رب سے مدد مانگتے ہیں جو رحمن ہے۔ الأنبياء
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ الحج
1 اے لوگو ! اپنے رب سے ڈرو (١) بیشک قیامت کا زلزلہ بڑی چیز ہوگی۔ الحج
2 جس دن تم اسے دیکھو گے (اس دن) ہر دودھ پلانے والی (مارے دہشت کے) اس بچے کو بھول جائے گی جسے وہ دودھ پلاتی تھی اور ہر حاملہ عورت اپنا حمل گرا دے گی اور اس (دن) آپ لوگوں کو دیکھیں گے کہ جیسے ان پر نشہ طاری ہے، حالانکہ وہ نشہ کی حالت میں نہیں ہوں گے، بکہ اللہ کا عذاب شدید ہوگا۔ الحج
3 اور بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر جانے سمجھے جھگڑتے (٢) ہیں اور ہر سرکش و گمراہ شیطان کی پیروی کرتے ہیں۔ الحج
4 اس کے بارے میں یہ بات لکھ دی گئی ہے کہ جو اسے اپنا دوست بنائے گا، وہ اسے گمراہ کردے گا اور اسے جہنم کے عذاب تک پہنچا دے گا۔ الحج
5 اے لوگو ! اگر تمہیں دوبارہ زندہ (٣) کیے جانے کے بارے میں شبہ ہے، تو کیوں نہیں سوچتے کہ ہم نے تمہیں (پہلی بار) مٹی سے پیدا کیا تھا، پھر نطفہ سے پیدا کیا، پھر منجمد خون سے، پھر گوشت کے لوتھڑے سے جو کبھی مکمل شکل و صورت کا ہوتا ہے اور کبھی ناقص شکل و صورت کا، تاکہ ہم تمہارے لیے اپنی قدرت کا مظاہرہ کریں، اور ہم جسے چاہتے ہیں ایک مقرر وقت تک رحم میں ٹھہرائے رکھتے ہیں۔ پھر تمہیں بچے کی شکل میں باہر نکالتے ہیں، تاکہ تم اپنی بھرپور جوانی کو پہنچ جاؤ، اور تم میں سے بعض (اس کے بعد) وفات پا جاتا ہے، اور تم میں سے بعض بدترین عمر تک پہنچا دیا جاتا ہے، تاکہ سب کچھ جاننے کے بعد پھر ایسا ہوجائے کہ وہ کچھ بھی نہ جانے، اور آپ زمین کو خشک دیکھتے ہیں، پھر جب ہم سا پر پانی برساتے ہیں تو اس میں حرکت پیدا ہوتی ہے، اور اوپر کی طرف ابھرتی ہے، اور ہر قسم کے خوبصورت پودے پیدا کرتی ہے۔ الحج
6 یہ دلیل ہے اس بات کی اللہ برحق (٤) ہے اور وہ بیشک مردوں کو زندہ کرے گا اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ الحج
7 اور بیشک قیامت آنے والی ہے اس میں کوئی شک نہیں ہے اور بیشک اللہ ان سب کو اٹھائے گا جو قبروں میں مدفون ہیں۔ الحج
8 اور بعض لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم (٥) بغیر آسمانی ہدایت، اور بغیر کسی روشن کتاب کے جھگڑتے ہیں۔ الحج
9 درآنحالیکہ تکبر سے اپنی گردن موڑے ہوتے ہیں تاکہ لوگوں کو اللہ کی راہ سے گمراہ کریں ایسے آدمی کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور قیامت کے دن ہم اسے آگ کا عذاب دیں گے۔ الحج
10 (اور اس سے کہیں گے کہ) یہ ان اعمال کا بدلہ ہے جنہیں تمہارے دونوں ہاتھوں نے آگے بھیجا تھا اور بیشک اللہ اپنے بندوں کے حق میں ظالم نہیں ہے۔ الحج
11 اور بعض لوگ (٦) اللہ کی عبادت کنارے پر رہ کر کرتے ہیں، اگر انہیں دنیاوی بھلائی ملتی ہے تو اطمینان کی سانس لیتے ہیں اور اگر کوئی آزمائش انہیں آلیتی ہے تو کفر کی طرف پلٹ جاتے ہیں، اور اپنی اور آخڑت دونوں گواں دیتے ہیں، یہی کھلا نقصان ہے۔ الحج
12 وہ اللہ کے سوا اسے پکارتا ہے جو نہ اسے نقصان پہنچتا ہے اور نہ نفع، یہی انتہائی درجہ کی گمراہی ہے۔ الحج
13 وہ اسے پکارتا ہے جس کا نقصان اس کے نفع سے زیادہ قریب ہے، یقینا وہ بڑا برا دوست اور بڑا برا ساتھی ہے۔ الحج
14 بیشک اللہ ان لوگوں کو جو ایمان (٧) لائیں گے اور عمل صالح کریں گے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، بیشک اللہ جو ارادہ کرتا ہے اسے کرگزرتا ہے۔ الحج
15 جو شخص یہ سمجھتا (٨) تھا کہ اللہ اپنے رسول (محمد) کی دنیا اور آخرت میں مدد نہیں کرے گا تو اسے چاہیے کہ چھت سے ایک رسی لٹکا دے پھر اپنا گلہ گھونٹ لے، پھر دیکھے کہ کیا اس کی یہ ترکیب اس چیز کو دور کردیتی ہے جو اسے غصہ دلاتی ہے۔ الحج
16 اور ہم نے قرآن کو اسی طرح واضھ آیتوں کی شکل میں نازل (٩) کیا ہے اور اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ الحج
17 بیشک جو لوگ ایمان (١٠) لائے اور جو لوگ یہودی ہوگئے اور بے دین لوگ، اور نصاری، اور آگ کی پوجا کرنے والے اور جن لوگوں نے اللہ کے ساتھ غیروں کو شریک بنایا، اللہ قیامت کے دن ان سب کے درمیان فیصلہ کرے گا بیشک اللہ ہر چیز کا گواہ ہے۔ الحج
18 کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ وہ تمام مخلوقات جو آسمانوں اور زمین (١١) میں ہے، اور شمس و قمر اور ستارے اور پہاڑ اور درخت اور چوپائے اور بہت سے بنی نوع انسان اللہ کے لیے سجدے کر رہے ہیں اور بہت سے انسانوں کے لیے عذاب لازم ہوگیا ہے، اور جسے اللہ رسوا کردے اسے کوئی عزت نہیں دے سکتا ہے، بیشک اللہ جو چاہتا ہے اسے کر گزرتا ہے۔ الحج
19 یہ دونوں گروہ ایک دوسرے کے دشمن (١٢) ہیں، انہوں نے اپنے رب کے بارے میں جھگڑا کیا، پس جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ان کے لیے قیامت کے دن آگ کے کپڑے بنائے جائیں گے ان کے سروں کے اوپر سے کھولتا ہوا گرم پانی انڈیلا جائے گا۔ الحج
20 جس کی گرمی سے ان کے پیٹ کی ہر چیز اور ان کے چمڑے گل کر الگ ہوجائیں گے۔ الحج
21 اور انہیں لوہے کے گرزوں سے سزا دی جائے گی۔ الحج
22 جب بھی شدت کرب و الم سے اس سے نکلنا چاہیں گے اس میں لوٹا دیئے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ اب آگ میں جلنے کا عذاب چکھو۔ الحج
23 بیشک اللہ اہل ایمان (١٣) اور عمل صالح کرنے والوں کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، انہیں ان جنتوں میں سونے کے کنگن اور موتی کے زیور پہنائے جائیں گے، اور وہاں ان کا لباس ریشمی ہوگا۔ الحج
24 اور دنیا میں ان کی رہنمائی کلمہ طیبہ کی طرف کی گئی تھی اور ہر تعریف کے سزا وار اللہ کی راہ کی طرف رہنمائی کی گئی تھی۔ الحج
25 بیشک جن لوگوں نے کفر کی راہ (١٤) اختیار کی، اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس مسجد حرام سے روکتے ہیں جسے ہم نے تمام لوگوں کے لیے بنایا ہے جس میں سکونت پذیر اور باہر سے آنے والا دونوں برابر ہیں، اور جو کوئی اس میں اللہ کے حدود کو تجاوز کرتے ہوئے شرک و بدعت کی راہ اختیار کرے گا، ہم اسے دردناک عذاب کا مزا چکھائیں گے۔ الحج
26 اور جب ہم نے ابراہیم کے لیے خانہ کعبہ کی جگہ (١٥) مقرر کردی، اور ان سے کہا کہ آپ کسی چیز کو بھی میرا شریک نہ ٹھہرائے، اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں، قیام کرنے والوں اور رکوع و سجدہ کرنے والوں کے لیے شرک و بت پرستی سے پاک رکھیے۔ الحج
27 اور آپ لوگوں میں حج کا اعلان (١٦) کردیجیے تاکہ وہ آپ کے پاس پیدل چل کر اور دبلی اونٹنیوں پر سوار ہو کر ہر دور دراز علاقے سے آئیں۔ الحج
28 تاکہ وہ اپنے لیے دینی اور دنیاوی فوائد حاصل کریں، اور چند متعین دنوں میں ان چوپایوں کو اللہ کے نام سے ذبح کریں جو اللہ نے بطور روزی انہیں دیا ہے، پس تم لوگ اس کا گوشت کھاؤ اور بھوکے فقیر کو بھی کھلاؤ۔ الحج
29 پھر انہیں چاہیے کہ اپنے جسم کا میل صاف (١٧) کریں اور اپنی نذر پوری کریں، اور بیت عتیق یعنی خانہ کعبہ کا طواف کریں۔ الحج
30 مذکورہ بالا باتیں لائق اہمیت ہیں، اور جو کوئی اللہ کی حرمتوں (١٨) کا احترام کرے گا تو اس کا یہ عمل صالح اس کے رب کے نزدیک اجر و ثواب کے اعتبار سے اس کے لیے زیادہ بہتر ہے، اور تمہارے لیے چوپایوں کو حلال کردیا گیا ہے، سوائے ان کے جن سے متعلق اس قرآن کی آیتیں تمہارے سامنے تلاوت کی جاتی ہیں، پس تم لوگ گندگی یعنی بتوں کی عبادت سے بچو، اور جھوٹ بولنے اور بہتان تراشی سے بچو۔ الحج
31 درآنحالیکہ تم لوگ اللہ کے لیے موحد بن کر رہو اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور جو شخص اللہ کے ساتھ کسی کو شریک بناتا ہے وہ گویا آسمان سے گرتا ہے تو چڑیاں اسے فضا میں ہی اچک لیتی ہیں یا تیز ہوا اسے کسی دور دراز جگہ پر پھینک دیتی ہے۔ الحج
32 مذکور بالا باتیں لائق اہمیت ہیں اور جو کوئی اللہ کے شعائر (١٩) (نشانیوں) کی تعظیم کرتا ہے، تو یہ کام دلوں کی پرہیزگاری کی دلیل ہے۔ الحج
33 تمہارے لیے ان جانوروں سے ایک مقرر وقت تک فائدہ اٹھانا جائز ہے، پھر ان کے حلال ہونے کی جگہ خانہ کعبہ تک انہیں پہنچانا ہے۔ الحج
34 اور ہم نے ہر گرو کے لیے قربانی کا دن (٢٠) مقرر کیا ہے، تاکہ اللہ نے انہیں جو جانور بطور روزی دیا ہے انہیں اللہ کا نام لے کر ذبح کریں، پس تمہارا معبود ایک اللہ ہے تو تم لوگ اسی کے سامنے جھکو اور اے نبی ! آپ عاجزی و انکساری اختیار کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجیے۔ الحج
35 جن کے سامنے جب اللہ کا ذکر آتا ہے تو ان کے دل مارے خوف کے کانپنے لگتے ہیں اور جو مصیبتوں پر صبر کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور ہم نے انہیں جو روزی دی ہے اس میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ الحج
36 اور ہم نے قربانی کے اونٹوں (٢١) کو تمہارے لیے اللہ کی نشانیاں بنائی ہیں، تمہارے لیے ان میں دین و دنیا کی بھلائی ہے، پس جب وہ پاؤں بندے کھڑے ہوں تو انہیں اللہ کے نام سے ذبح کرو پس جب وہ اپنے پہلو کے بل گر جائیں تو ان کا گوشت کھاؤ، اور نہ مانگنے والے اور مانگنے والے دونوں قسم کے فقیروں کو کھلاؤ ہم نے ان جانوروں کو تمہارے لیے اس طرح اس لیے تابع بنا دیا ہے تاکہ اللہ کا شکر ادا کرو۔ الحج
37 اللہ تک نہ ان کا گوشت (٢٢) پہنچے گا اور نہ خون، صرف تمہارا تقوی اس تک پہنچے گا، اس نے جانوروں کو اس طرح اس لیے تمہارے تابع بنا دیا ہے تاکہ اللہ نے تمہیں جو راہ راست پر ڈالا ہے اس کا شکر بجا لاتے ہوئے تکبیر پڑھو، اور اے نبی ! آپ بھلا کام کرنے والوں کو خوشخبری دے دیجیے۔ الحج
38 بیشک اللہ ایمان والوں کا دفاع (٢٣) کرتا رہتا ہے بیشک اللہ کسی خائن اور ناشکر گزار کو پسند نہیں کرتا ہے۔ الحج
39 جن مومنوں کے خلاف جنگ (٢٤) کی جارہی ہے انہیں اب جنگ کی اجازت دے دی گئی اس لیے کہ ان پر ظلم ہوتا رہا ہے اور بیشک اللہ ان کی مدد کرنے پر قادر ہے۔ الحج
40 جو لوگ اپنے گھروں سے ناحق اس لیے نکال (٢٥) دیئے گئے کہ انہوں نے کہا، ہمارا رب اللہ ہے اور اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعہ ہٹاتا نہ رہتا تو عیسائی راہبوں کی خانقاہیں، گرجے، یہودیوں کی عبادت گاہیں اور وہ مسجدیں جن میں کثرت سے اللہ کو یاد کیا جاتا ہے، سب کے سب منہدم کردیئے جاتے، اور اللہ یقینا ان کی مدد کرتا ہے جو اس کے دین کی مدد کرتے ہیں، بیشک اللہ بڑی قوت والا بڑا ہی زبردست ہے۔ الحج
41 جنہیں ہم جب سرزمین کا حاکم بناتے ہیں تو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوۃ دیتے ہیں اور بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے روکتے ہیں اور تمام امور کا انجام اللہ کے اختیار میں ہے۔ الحج
42 اور اگر کفار آپ کو جھٹلاتے (٢٦) ہیں تو ان سے پہلے نوح کی قوم اور عاد و ثمود نے بھی تو اپنے رسولوں کو جھٹلایا تھا۔ الحج
43 اور قوم ابراہیم اور قوم لوط الحج
44 اور مدین والوں نے بھی تو انبیا کو جھٹلایا تھا اور موسیٰ بھی جھٹلائے گئے تھے، تو میں نے کافروں کو تھوڑٰ مہلت دی، پھر میں نے انہیں پکڑ لیا، تو ان کی بد اعمالیوں پر میری نکیر کیسی تھی۔ الحج
45 پس ہم نے بہت سی بستیوں کو ہلاک کردیا، درآنحالیکہ وہ ظالم تھیں تو اب وہ اپنی چھتوں کے بل گری پڑی ہیں اور بہت سے کنویں بیکار ہیں اور بہت سے اونچے محل خالی اور ویران ہیں۔ الحج
46 کیا وہ لوگ زمین میں چلتے پھرتے نہیں تو ان کے ایسے دل ہوتے جن سے سمجھتے اور ایسے کان ہوتے جن سے سنتے، پس بیشک آنکھیں نہیں اندھی ہوتی ہیں بلکہ دل اندھے ہوجاتے ہیں جو سینوں میں پائے جاتے ہیں۔ الحج
47 اور کفار آپ سے عذاب کا جلد مطالبہ (٢٧) کرتے ہیں اور اللہ ہرگز اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرے گا اور بیشک آپ کے رب کے نزدیک ایک دن، ان دونوں کے ہزار سال کے مانند ہے جنہیں تم گنتے ہو۔ الحج
48 اور میں نے بہت سی بستیوں کو مہلت دی حالانکہ وہ ظالم تھیں پھر میں نے انہیں پکڑ لیا اور سب کو میری طرف لوٹ کر آنا ہے۔ الحج
49 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے اے لوگو ! میں تو صرف کھلم کھلا ڈرانے والا (٢٨) ہوں۔ الحج
50 پس جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا، انہیں ان کا رب معاف کردے گا اور جنت میں انہیں عزت کی روزی ملے گی۔ الحج
51 اور جو لوگ رسول اللہ اور مسلمانوں کو عاجز بنانے کے لیے ہماری آیتوں کے خلاف سازش میں کوشاں رہتے ہیں، وہی لوگ جہنمی ہیں۔ الحج
52 اور ہم نے آپ سے پہلے کوئی بھی رسول اور نبی بھیجا (٢٩) اور اس نے خواہش کی کہ لوگ اس کی دعوت کو قبول کرلیں تو شیطان نے اس کی خواہش میں رکاوٹ پیدا کی، تو اللہ نے شیطان کی رکاوٹ کو زائل کردیا، اور اللہ نے اپنے رسول کی دعوت کے پاؤں جما دیئے، اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑی حکمتوں والا ہے۔ الحج
53 تاکہ شیطان جو رکاوٹیں کھڑی کرتا ہے اللہ انہیں ان لوگوں کے لیے آزمائش کا ذریعہ بنا دے جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں اور بیشک ظالم لوگ دین حق سے بڑی دور کی مخالفت میں ہیں۔ الحج
54 اور تاکہ وہ لوگ جنہیں علم دیا گیا ہے جان لیں کہ قرآن آپ کے رب کی برحق کتاب ہے، پس اس پر ایمان لے آئیں، پھر ان کے دل اس کے لیے عاجزی اختیار کریں، اور بیشک اللہ ایمان والوں کی سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔ الحج
55 اور اہل کفر ہمیشہ قرآن کی جانب سے شک میں پڑے رہیں گے، یہاں تک کہ قیامت انہیں اچانک آلے گی، یا کسی منحوس دن کا عذاب ان پر نازل ہوجائے گا۔ الحج
56 اس دن بادشاہی (٣٠) صرف اللہ کی ہوگی، وہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کرے گا، پس جو لوگ دنیا میں ایمان لائے ہوں گے اور انہوں نے عمل صالح کیا ہوگا، وہ نعمتوں والے باغات میں ہوں گے۔ الحج
57 اور جن لوگوں نے کفر کیا ہوگا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا ہوگا ان کے لیے رسوا کن عذاب ہوگا۔ الحج
58 اور جن لوگوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی پھر قتل کردیئے گئے یا مرگئے، انہیں اللہ یقینا اچھی روزی عطا کرے گا، اور بیشک اللہ ہی سب سے اچھا روزی رساں ہے۔ الحج
59 وہ انہیں یقینا ایسی رہائش گاہ میں داخل کردے گا جس سے وہ خوش ہوجائیں گے اور بیشک اللہ سب کچھ جاننے والا بڑا بردبار ہے۔ الحج
60 مذکور بالا باتیں لائق اہمیت ہیں اور جو شخص اتنی تکلیف (٣١) پہنائے جتنی اسے پہنچائی گئی تھی پھر دوبارہ اس پر زیادتی کی جائے تو اللہ اس کی ضرور مدد کرے گا، بیشک اللہ بڑا معاف کرنے والا، بڑا مغفرت کرنے والا ہے۔ الحج
61 یہ اس لیے کہ اللہ رات کو دن میں داخل (٣٢) کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے، اور بیشک اللہ خوب سننے والا، خوب دیکھنے والا ہے۔ الحج
62 اور یہ اس لیے کہ اللہ کی ذات برحق ہے اور اللہ کے سوا جس کی وہ پرستش کرتے ہیں وہ باطل ہے اور بیشک اللہ ہی برتر اور بڑا ہے۔ الحج
63 کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ آسمان سے بارش (٣٣) برساتا ہے، پس زمین سرسبز و شاداب ہوجاتی ہے، بیشک اللہ بہت ہی باریک بیں، پوری خبر رکھنے والا ہے۔ الحج
64 آسمان اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے اور بیشک اللہ بے نیاز، تمام تعریفوں کا مستحق ہے۔ الحج
65 کیا آپ نے دیکھا نہیں ہے کہ اللہ نے تم سب کے لیے زمین کی ہر چیز کو مسخر کردیا ہے اور کشتیوں کو مسخر کردیا جو سمندر میں اس کے حکم سے چلتی رہتی ہیں اور وہ ذات برحق آسمان کو زمین پر بغیر اس کی اجازت کے گرنے سے روکے رکھتا ہے، یقینا اللہ لوگوں پر بڑا مہربان، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ الحج
66 اور اسی نے تمہیں زندگی دی ہے پھر تمہیں موت دے دے گا پھر تمہیں دوبارہ زندہ کرے گا، بیشک انسان بڑا ہی ناشکر گزار ہے۔ الحج
67 ہم نے ہر گروہ کے لیے ایک شریعت (٣٤) مقرر کردی تھی جس کی وہ اتباع کرتے تھے، پس ان (یہود و نصاری اور مشرکین) کو آپ سے دین کے معاملے میں جھگڑنا نہیں چاہیے، اور آپ انہیں اپنے رب کی طرف بلاتے رہیے، آپ یقینا سیدھی راہ پر گامزن ہیں۔ الحج
68 اور اگر وہ لوگ آپ سے دین کے معاملے میں جھگڑا کریں تو کہہ دیجیے کہ اللہ تمہارے کرتوتوں سے خوب واقف ہے۔ الحج
69 اللہ تمہارے درمیان قیامت کے دن ان باتوں میں فیصلہ کردے گا جن میں تم دنیا میں اختلاف کرتے رہے تھے۔ الحج
70 کیا آپ نہیں جانتے کہ بیشک اللہ آسمان و زمین کی ہر بات کو جانتا ہے، بیشک یہ بات لوح محفوظ میں لکھی ہوئی ہے، بیشک یہ بات اللہ کے لیے بہت آسان ہے۔ الحج
71 اور کفار اللہ کے سوا اس کی عبادت (٣٥) کرتے ہیں جس کے معبود ہونے کی اللہ نے کوئی دلیل نہیں نازل کی ہے، اور جس سے متعلق انہیں کوئی علم نہیں ہے، اور ظالموں کا قیامت کے دن کوئی مددگار نہیں ہوگا۔ الحج
72 اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی آیتوں کی تلاوت (٣٦) کی جاتی ہے تو آپ کافروں کے چہروں پر ناپسندیدگی کے آثار پہچان لیتے ہیں قریب ہوتا ہے کہ وہ ان پر چڑھ کر بیٹھیں گے جو ان کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کرتے ہیں، آپ کہہ دیجیے کیا میں تمہیں ان آیتوں سے بھی زیادہ تکلیف دینے والی چیز کی خبر دوں وہ ہے جہنم کی آگ، جس کا اللہ نے کافروں سے وعدہ کر رکھا ہے، اور وہ بہت برا ٹھکانا ہوگا۔ الحج
73 اے لوگو ! ایک مثال (٣٧) بیان کی جاتی ہے جسے غور سے سنو، اللہ کے سوا جن معبودوں کو تم پکارتے ہو وہ ایک مکھی بھی پیدا نہیں کرسکتے ہیں، چاہے اس کے لیے سبھی اکٹھے ہوجائیں اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے، تو اس سے وہ چیز چھڑا نہیں سکتے ہیں، چاہنے والا اور جسے چاہا جارہا ہے دونوں کمزور ہیں۔ الحج
74 انہوں نے اللہ کو اس کا صحیح مقام نہیں دیا، بیشک اللہ بڑی قوت والا، بڑی عزت والا ہے۔ الحج
75 اللہ فرشتوں میں سے اپنے کچھ پیغام پہنچانے والے چن (٣٨) لیتا ہے اور انسانوں میں سے بھی، بیشک اللہ خوب سننے والا، خوب دیکھنے والا ہے۔ الحج
76 وہ ان تمام (فرشتوں اور انسانوں) کے اگلے اور پچھلے حالات کو جانتا ہے اور تمام کام اللہ کی طرف ہی لوٹائے جاتے ہیں۔ الحج
77 اے ایمان والو ! تم اپنے رب کے لیے رکوع (٣٩) کرو، اور سجدہ کرو اور اسی کی عبادت کرو اور کار خیر کرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔ الحج
78 اور اللہ کی راہ میں جیسی کوشش (٤٠) ہونی چاہیے ویسی کوشش کرتے رہو، اس نے تم مسلمانوں کو چن لیا ہے، اور تمہارے لیے دین اسلام میں کوئی تنگی نہیں رکھی ہے وہی جو تمہارے باپ ابراہیم کا دین و مذہب تھا اس نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے، ان کتابوں میں جو پہلے نازل ہوئی ہیں اور اس قرآن میں بھی تاکہ قیامت کے دن رسول تمہارے بارے میں گواہی دیں اور تم لوگوں کے بارے میں گواہی دو پس مسلمانوں تم لوگ نماز قائم کرو، زکوۃ دو اور اللہ سے اپنا رشتہ مضبوط رکھو، وہی تمہارا آقا ہے پس وہ بہت ہی اچھا آقا اور بہت ہی بہترین مددگار ہے۔ الحج
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربا، بے حد رحم کرنے والا۔ المؤمنون
1 یقینا ان مومنوں نے فلاح (١) پالی۔ المؤمنون
2 جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع اختیار کرتے ہیں۔ المؤمنون
3 اور جو بے کار اور لغو باتوں سے پرہیز کرتے ہیں۔ المؤمنون
4 اور جو زکاۃ ادا کرتے ہیں۔ المؤمنون
5 اور جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ المؤمنون
6 مگر اپنی بیویوں اور لونڈیوں سے (خواہش پوری کرتے ہیں) تو وہ لائق ملامت نہیں ہیں۔ المؤمنون
7 پس جو کوئی ان دو کے سوا اپنی خواہش پوری کرنے کا کوئی راستہ اختیار کرے گا تو وہی لوگ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں۔ المؤمنون
8 اور جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد و پیمان کا خیال رکھتے ہیں۔ المؤمنون
9 اور جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ المؤمنون
10 وہی ہیں وہ لوگ جو وارث بنیں گے۔ المؤمنون
11 جو جنت الفردوس کے وارث بنیں گے اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ المؤمنون
12 اور ہم نے انسان کو مٹی کے ٹھیکرے (٢) سے پیدا کیا۔ المؤمنون
13 پھر ہم نے اسے نطفہ کی شکل میں ایک محفوظ جگہ پر پہنچایا۔ المؤمنون
14 پھر نطفہ کو منجمد خون بنایا، پھر اس منجمد خون کو گوشت کا ایک ٹکڑا بنایا، پھر اس ٹکڑے سے ہڈیاں پیدا کیں، پھر ان ہڈیوں پر گوشت چڑھایا، پھر ہم نے تخلیق کے ایک دوسرے مرحلہ سے گزار کر اسے پیدا کیا، پس برکت والا ہے اللہ جو سب سے عمدہ پیدا کرنے والا ہے ،۔ المؤمنون
15 پھر بیشک تمہیں اس زندگی کے بعد مرجانا (٣) ہے۔ المؤمنون
16 پھر بیشک تم لوگ قیامت کے دن دوبارہ اٹھائے جاؤأ گے۔ المؤمنون
17 اور ہم نے تمہارے اوپر سات آسمان پیدا کیے ہیں (٤) اور ہم اپنی پیدا کردہ چیزوں سے غافل نہیں ہیں۔ المؤمنون
18 اور ہم آسمان سے مناسب مقدار میں بارش برساتے ہیں (٥) پھر اسے زمین میں ٹھہرا دیتے ہیں اور بیشک ہم اسے غایب کردینے بھی قادر ہیں۔ المؤمنون
19 پھر اس پانی سے ہم تمہارے لیے کھجوروں اور انگوروں کے باغات پیدا کرتے ہیں، ان میں تمہارے لیے بہت سے پھل تیار ہوتے ہیں اور ان میں سے بعض کو تم غذا کے طور پر استعمال کرتے ہو۔ المؤمنون
20 اور ہم زیتون کا درخت پیدا کرتے ہیں جو طور سینا کے آس پاس زیادہ ہوتا ہے، جو تیل اور کھانے والوں کے لیے سالن لیے اگتا ہے۔ المؤمنون
21 اور تمہارے لیے چوپایو (٦) میں غور کرنے کا مقام ہے، ہم تمہیں ان کے پیٹوں سے دودھ پلاتے ہیں اور ان جانروں میں تمہارے لیے بہت سے فوائد ہیں ان میں سے بعض کا تم گوشت کھاتے ہو۔ المؤمنون
22 اور ان جانوروں پر اور کشتیوں پر سوار کیے جاتے ہو۔ المؤمنون
23 اور ہم نے نوح (٧) کو ان کی قوم کے پاس بھیجا تو انہوں نے کہا اے میری قوم ! تم لوگ اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے، تو کیا تم اس سے ڈرتے نہیں ہو۔ المؤمنون
24 تو ان کی قوم کے سرداروں نے کہا جنہوں نے کفر کیا تھا کہ یہ تو تمہاری طرح ایک انسان ہے تم پر فوقیت حاصل کرنا چاہتا ہے، اور اگر اللہ چاہتا ہے فرشتوں کو نازل کرتا ہم نے تو ایسی بات اپنے اگلے باپ دادوں سے تاریخ میں نہیں سنی ہے۔ المؤمنون
25 اس آدمی کو جنون لاحق ہوگیا ہے پس تم لوگ اس کے مرنے تک انتظار کرو۔ المؤمنون
26 نوح نے کہا (٨) میرے رب ! چونکہ انہوں نے مجھے جھٹلایا ہے اس لیے تو (ان کے خلاف) میری مدد فرما۔ المؤمنون
27 پس ہم نے انہیں وحی کے ذریعہ کہا کہ آپ ہماری نگرانی میں اور ہماری وحی کے مطابق کشتی بنایئے پس جب ہمارا حکم آجائے اور تنور سے پانی ابل پڑے تو آپ اس کشتی میں ہر جانور کا ایک (نر و مادہ) جوڑا اور اپنے گھر والوں کو سوار کرلیجیے ان میں سے سوائے ان کے جن کے بارے میں پہلے ہی فیصلہ ہوچکا ہے اور آپ مجھ سے ظالموں کے حق میں کوئی سفارش نہ کیجیے، وہ یقینا ڈبو دیئے جائیں گے۔ المؤمنون
28 پس جب آپ اور آپ کے ساتھی کشتی میں سوار ہوجائیں تو کہیے کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے جس نے ہمیں ظالم قوم سے نجات دی۔ المؤمنون
29 اور آپ کہیے کہ میرے رب مجھے کسی برکت والی جگہ پر اتار، اور تو منزل عطا کرنے والوں میں سب سے اچھا ہے۔ المؤمنون
30 بیشک اس واقعہ میں کئی نشانیاں ہیں اور بیشک ہم لوگوں کو آزمانا چاہتے تھے۔ المؤمنون
31 پھر ہم نے ان کے بعد دوسرے لوگوں (٩) کو پیدا کیا ہے۔ المؤمنون
32 پس ہم نے انہی میں سے ان کے لیے ایک رسول بھیجا، جس نے ان سے کہا کہ تم لوگ اللہ کی عبادت کرو، اس کے علاوہ تمہارا کوئی معبود نہیں ہے، تو کیا تم اس سے ڈرتے نہیں ہو۔ المؤمنون
33 تو ان کی قوم کے سرداروں نے کہا جنہوں نے کفر کیا تھا اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا تھا اور جنہیں ہم نے دنیا کی زندگی میں خوب آڑام و ستائش دے رکھا تھا، یہ تو تمہارے ہی جیسا انسان ہے جو تم کھاتے ہو وہ کھاتا ہے اور جو تم پیتے ہو وہ پیتا ہے۔ المؤمنون
34 اور اگر تم لوگوں نے اپنے ہی جیسے ایک انسان کی ابت مانی تو یقینا تم گھاٹے میں رہو گے۔ المؤمنون
35 کیا وہ تم سے (اللہ کی طرف سے) اس بات کا وعدہ کرتا ہے کہ جب تم مرجاؤ گے اور مٹی اور ہڈیاں بن جاؤ گے تو اپنی قبروں سے نکالے جاؤ گے۔ المؤمنون
36 تم سے جو وعدہ کیا جاتا ہے وہ بڑٰ ہی انہونی بات ہے۔ المؤمنون
37 ہماری دنیاوی زندگی کے علاوہ اور کوئی زندگی نہیں ہے ہم میں سے کچھ لوگ مرتے ہیں اور کچھ دوسرے پیدا ہوتے ہیں اور ہم وبارہ اٹھائے نہیں جائیں گے۔ المؤمنون
38 یہ آدمی اللہ کے خلاف محض جھوٹ بول رہا ہے، اور ہم اس پر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ المؤمنون
39 پیغمبر نے کہا، میرے رب ! چونکہ انہوں نے مجھے جھٹلا دیا، اس لیے ان کے خلاف تو میری مدد فرما۔ المؤمنون
40 اللہ نے فرمایا کچھ ہی دیر کے بعد وہ لوگ اپنے کیے پر نادم ہوں گے۔ المؤمنون
41 پس وعدہ برحق کے مطابق انہیں ایک چیخ نے آپکڑا پھر ہم نے انہیں کوڑے کا ڈھیر بنا دیا، پس ظالموں سے دنیا پاک ہوگئی۔ المؤمنون
42 پھر ان کے بعد ہم نے دوسرے لوگوں کو پیدا (١٠) کیا۔ المؤمنون
43 کوئی گروہ اپنے وقت مقرر سے نہ آگے بڑھ سکتا ہے اور نہ پیچھے سکتا ہے۔ المؤمنون
44 پھر ہم نے پے در پے اپنے رسول بھیجے، جب بھی کسی گروہ کے پاس اس کا رسول آیا، انہوں نے اسے جھٹلایا، تو ہم بھی انہیں یکے بعد دیگرے ہلاک کرتے گئے اور انہیں کہانیاں بناتے گئے، پس ایمان نہ لانے والوں سے دنیا پاک ہوتی گئی۔ المؤمنون
45 پھر ہم نے موسیٰ اور ان کے بھائی ہاورن (١١) کو اپنی نشانیاں اور ایک کھلی دلیل دے کر بھیجا۔ المؤمنون
46 یعنی فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس، تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ لوگ بڑے ہی سر پھرے اور متکبر لوگ تھے۔ المؤمنون
47 انہوں نے کہا، کیا ہم اپنے ہی جیسے دو انسان کے رسول ہونے پر ایمان لے آئیں، حالانکہ ان کی پوری قوم ہماری غلام ہے۔ المؤمنون
48 چنانچہ انہوں نے ان دونوں کو جھٹلادیا تو انجام کے طور پر ہلاک کردیئے گئے۔ المؤمنون
49 اورر ہم نے موسیٰ کو تورات دی تھی تاکہ (بنی اسرائل کے) لوگ ہدایت حاصل کریں۔ المؤمنون
50 اور ہم نے مریم کے بیٹے اور ان کے ماں (مریم) کو اپنی قدرت کی نشانی (١٢) بنائی تھی، اور ہم نے ان دونوں کو ایک اونچی زمین میں پناہ دی جو رہنے کے قابل اور چشمے والی تھی۔ المؤمنون
51 اے میرے پیغبرو ١! پاکیزہ چیزیں (١٣) کھاؤ اور رنیک عمل کرو بیشک میں تمہارے کرتوتوں کو خوب جانتا ہوں۔ المؤمنون
52 اور بیشک یہی تم سب کا دین ہے۔ (١٤) جو ایک ہی دین ہے اور میں تم سب کا رب ہوں، پس تم لوگ مجھ سے ڈرتے رہو۔ المؤمنون
53 پھر انہوں نے آپس میں اپنے دین کے ٹکڑے ٹکڑے کرلیے، ہر گروہ کے پاس جو دین ہے اس سے خوش ہے۔ المؤمنون
54 پس آپ انہیں ان کی سر مستی (١٥) میں ایک وقت مقرر تک چھوڑ دیجیے۔ المؤمنون
55 کیا وہ سمجھتے ہیں کہ ہم جو انہیں مال و دولت اور بیٹوں سے نواز رہے ہیں۔ المؤمنون
56 تو ان کو بھلائی پہنچانے میں جلدی کر رہے ہیں، بلکہ وہ (اصل سبب کو) سمجھ نہیں پارہے ہیں۔ المؤمنون
57 بیشک جو لوگ اپنے رب کے خوف سے لرزنے والے (١٦) ہیں۔ المؤمنون
58 اور جو لوگ اپنے رب کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں۔ المؤمنون
59 اور جو اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتے ہیں۔ المؤمنون
60 اور جو اللہ کے لیے جو کچھ دیتے ہیں اسے دیتے ہوئے ان کے دل خائف ہوتے ہیں کہ بیشک انہیں اپنے رب کے پاس لوٹ کر جانا ہے۔ المؤمنون
61 ایسے ہی لوگ بھلائی کے کاموں میں تیزی کرتے ہیں اور وہ ان کی طرف دوسروں سے آگے بڑھ جاتے ہیں۔ المؤمنون
62 اور ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ کام کا پابند (١٧) نہیں کرتے ہیں، اور ہمارے پاس نامہ اعمال ہے جو سچ بولتا ہے اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔ المؤمنون
63 لیکن کافروں کے دل اس حقیقت سے غافل (١٨) ہیں اور اس غفلت کے علاوہ بھی ان کے دوسرے اعمال ہیں جنہیں اوہ آئندہ کرنے والے ہیں۔ المؤمنون
64 یہاں تک کہ جب ہم ان کے عیش پرستوں کو عذاب میں مبتلا (١٩) کریں گے تو چیخ پڑیں گے۔ المؤمنون
65 اس وقت ان سے کہا جائے گا آج چیخ و پکار مت کرو، بیشک ہمارے مقابلے میں کسی طرف سے تمہاری مدد نہیں کی جائے گی۔ المؤمنون
66 ہماری آیتوں کی تمہارے سامنے تلاوت کی جاتی تھی تو تم اپنی ایڑیوں کے بل بھاگ پڑتے تھے۔ المؤمنون
67 تکبر کرتے ہوئے اپنی رات کی مجلسوں میں اس کے متعلق بکواس کرتے تھے۔ المؤمنون
68 تو کیا انہوں نے قرآن کریم میں غور (٢٠) نہیں کیا یا ان کے پاس کوئی ایسی چیز آگئی ہے جو ان کے اگلے باپ دادوں کے پاس نہیں آئی تھی۔ المؤمنون
69 یا انہوں نے اپنے رسول کو پہلے سے نہیں پہچانا ہے، اسی لیے اس کا انکار کر رہے ہیں۔ المؤمنون
70 یا کہتے ہیں کہ اسے جنون لاحق ہوگیا ہے، بلکہ وہ ان کے پاس برحق قرآن یا دین اسلام لے کر آئے ہیں، اور ان میں سے اکثر لوگ اس کلام برحق یا دین برحق کو پسند نہیں کرتے ہیں۔ المؤمنون
71 اور اگر دین حق ان کی خواہشات کے تابع (٢١) ہوجاتا، تو آسمانوں اور زمین اور اس میں پائی جانے والی ہر چیز میں فساد برپا ہوجاتا، ہم ان کے لیے ان کی نصیحت لے کر آئے ہیں، پس وہ اپنی نصیحت سے منہ پھیر رہے ہیں۔ المؤمنون
72 اے میرے نبی ! کیا آپ ان سے کوئی اجرت مانگتے ہیں، پس آپ کے رب کی اجرت آپ کے لیے زیادہ بہتر ہے، اور وہ بہت ہی اچھا روزی دینے والا ہے۔ المؤمنون
73 اور آپ بے شک انہیں سیدھی راہ کی طرف بلاتے ہیں۔ المؤمنون
74 اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں وہ بیشک راہ راست سے ہٹے ہوئے ہیں۔ المؤمنون
75 اور اگر ہم ان پر رحم (٢٢) کریں اور انہیں جو تکلیف و پریشانی لاحق ہے اسے دور کردیں تو وہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہنے پر اور اصرار کرنے لگیں۔ المؤمنون
76 اور ہم نے انہیں عذاب میں گرفتار کیا، لیکن وہ اپنے رب کے سامنے نہیں جھکے اور نہ وہ گریہ و وزاری کرتے ہیں۔ المؤمنون
77 یہاں تک کہ جب ہم نے ان کے سامنے سخت عذاب والا ایک دروازہ کھول دیا تو اس کی وجہ سے وہ ناامیدیوں میں گھر گئے۔ المؤمنون
78 اور وہی ہے جس نے تمہارے لیے کان اور آنکھیں اور دل (٢٣) بنائے ہیں، تم لوگ بہت ہی کم شکر ادا کرتے ہو۔ المؤمنون
79 اور اسی نے تمہیں زمین پر پیدا (٢٤) کیا ہے، اور اسی کے پاس تم سب اکٹھا کیے جاؤ گے۔ المؤمنون
80 اور وہی ہے جو زندگی اور موت (٢٥) دیتا ہے، اور اسی کے اختیار میں ہے رات اور دن کا ایک دوسرے کے بعد آنا جانا، تو کیا تم غور و فکر نہیں کرتے ہو۔ المؤمنون
81 بلکہ یہ لوگ ویسی ہی باتیں کرتے ہیں جیسی اگلے لوگوں نے کی تھی۔ المؤمنون
82 کہتے ہیں کہ کیا جب ہم مرجائیں گے اور مٹی اور ہڈیاں بن جائیں گے تو ہم دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔ المؤمنون
83 اس قسم کا وعدہ ہم سے اور ہمارے باپ دادوں سے پہلے بھی کیا جاتا رہا ہے، یہ باتیں اگلے لوگوں کی کہانیوں کے سوا کچھ بھی نہیں۔ المؤمنون
84 اے میرے پیغبر ! آپ ان سے پوچھیے اگر تمہیں معلوم ہے تو بتاؤ کہ زمین اور اس میں رہنے والوں کا مالک کون (٢٦) ہے؟۔ المؤمنون
85 وہ یہی جواب دیں گے کہ ان کا مالک اللہ ہے، آپ کہیے تو پھر تم نصیحت کیوں نہیں حاصل کرتے ہو۔ المؤمنون
86 اے میرے پیغمبر ! آپ ان سے پوچھیے کہ ساتوں آسمانوں کا رب کون ہے اور عرش عظیم کا رب کون ہے۔ المؤمنون
87 وہ یہی جواب دیں گے کہ اللہ، آپ ہے تو پھر تم اللہ سے ڈرتے کیوں نہیں ہو۔ المؤمنون
88 اے میرے پیغمبر ! آپ ان سے پوچھیے کہ اگر تمہیں معلوم ہے تو بتاؤ کہ ہر چیز کی بادشاہی کس کے ہاتھ میں ہے، اور جو سب کو پناہ دیتا ہے اور اس کی مرضی کے خلاف کسی کو پناہ نہیں دی جاسکتی ہے۔ المؤمنون
89 وہ یہی جواب دیں گے کہ ہر چیز کا بادشاہ صرف اللہ ہے، آپ کہیے تو پھر تم جادو کیے ہوئے کی طرح کہاں بھٹکتے پھر رہے ہو۔ المؤمنون
90 بلکہ ہم ان کے پاس سچی بات (٢٧) یعنی قرآن) لے کر آئے ہیں اور وہ بیشک جھوٹے ہیں ( کہ اسے اگلے لوگوں کی کہانیاں کہتے ہیں)۔ المؤمنون
91 اللہ نے اپنی کوئی اولاد (٢٨) نہیں بنائی ہے، اور نہ اس کے ساتھ کوئی دوسرا معبود ہے، ورنہ ہر معبود اپنی مخلوقات کو لے کر الگ ہوجاتا وار ان میں سے ہر ایک دوسرے پر چڑھ بیٹھتا، اللہ ان تمام عیوب و نقائص سے پاک ہے جنہیں لوگ اس کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ المؤمنون
92 وہ غائب و حاضر کا جاننے والا ہے پس وہ ان معبودوں سے بہت ہی بلند و بالا ہے جنہیں مشرکین اس کا شریک ٹھہراتے ہیں۔ المؤمنون
93 اے میرے نبی ! آپ کہئیے میرے رب ! جس عذاب کا ان کافروں سے وعدہ (٢٩) کیا جارہا ہے، اگر اسے تو مجھے دکھانا ہی چاہے۔ المؤمنون
94 تو میرے رب ! مجھے ان ظالموں میں شامل نہ کرنا۔ المؤمنون
95 اور ہم بیشک اس بات پر قادر ہیں کہ جس عذاب کا ہم نے ان سے وعدہ کر رکھا ہے، وہ آپ کو دکھلائیں۔ المؤمنون
96 اے میرے پیغمبر ! آپ برائی کے بدلے میں وہ کیجیے جو سب سے اچھا ہو (٣٠) کفار آپ کے بارے میں جو کچھ کہا کرتے ہیں ہم اس سے خوب واقف ہیں۔ المؤمنون
97 اور آپ کہیے کہ اے میرے رب ! میں تیرے ذریعے شیاطین کے وسوسوں (٣١) سے پناہ مانگتا ہوں۔ المؤمنون
98 اور میرے رب ! میں تیرے ذریعے اس سے پناہ مانگتا ہوں کہ وہ (شیاطین) میرے قریب پھٹکیں۔ المؤمنون
99 یہاں تک کہ جب ان کافروں میں سے کسی کی موت (٣٢) قریب ہوتی ہے تو کہنے لگتا ہے کہ میرے رب ! مجھے دنیا میں دوبارہ لوٹا دے۔ المؤمنون
100 تاکہ جس دنیا کو میں چھوڑ آیا ہوں وہاں جاکر عمل صالح کروں، ہرگز نہیں، یہ محض ایک لفظ ہے جسے وہ کہہ رہا ہے (اسے دوبارہ بھی توفیق عمل نہیں ہوگی) اور وہ لوگ اپنی موت کے بعد قیامت کے دن تک عالم برزخ میں رہیں گے۔ المؤمنون
101 پس جب صور (٣٣) پھونک دیا جائے گا، اس دن ان کے د رمیان نہ کوئی رشتہ داری رہے گی، اور نہ وہ ایک ودسرے کا حال پوچھیں گے۔ المؤمنون
102 تو جن کی نیکیوں کا پلڑا بھاری (٣٤) ہوگا، وہی لوگ کامیاب رہیں گے۔ المؤمنون
103 اور جن کی نیکیوں کا پلڑا ہلکا ہوگا وہی لوگ خسارہ اٹھانے والے ہوں گے، اور ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہیں گے۔ المؤمنون
104 آگ ان کے چہروں کو جھلس دے گی اور وہ لوگ اس میں نہایت بدشکل اور ڈراونی صورت والے ہوں گے۔ المؤمنون
105 اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا، کیا میری آیتیں (٣٥) تمہارے سامنے پڑھی نہیں جاتی تھیں، تو تم لوگ انہیں جھٹلاتے تھے۔ المؤمنون
106 وہ لوگ کہیں گے ہمارے رب ! ہماری بدبختی ہم پر غالب آگئی تھی، اور ہم بھٹکے ہوئے لوگ تھے۔ المؤمنون
107 اے ہمارے رب ! ہمیں یہاں سے نکال دے (٣٦) اگر ہم دوبارہ گناہ کریں گے تو یقینا ظالم ہوں گے۔ المؤمنون
108 اللہ کہے گا، تم پر جہنم ہی میں پھٹکار برستی رہے اور مجھ سے بات نہ کرو۔ المؤمنون
109 میرے بندوں میں سے ایک گروہ دعا کرتا تھا کہ ہمارے رب ! ہم ایمان لے آئے تو ہماری مغفرت فرما دے، اور ہم پر رحم کر، اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے۔ المؤمنون
110 تو تم لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا، یہاں تک کہ ان کے ساتھ تمہاری اس حرکت نے تمہارے دلوں سے میری یاد ہی نکال دی، اور تم ان پر ہنستے ہی رہتے تھے۔ المؤمنون
111 آج میں نے انہیں ان کے صبر کا بہتر بدلہ یہ دیا ہے کہ وہی لوگ کامیاب و بامراد ہیں۔ المؤمنون
112 اللہ ان سے پوچھے گا کہ تم لوگ دنیا میں کتنے سال (٣٧) رہے۔ المؤمنون
113 وہ لوگ کہیں گے کہ ہم لوگ ایک دن یا دن کا کچھ حصہ رہے ہیں، تو اپنے حساب رکھنے والے فرشتوں سے پوچھ لے۔ المؤمنون
114 اللہ کہے گا، تم واقعی تھوڑٰ مدت رہے ہو، کاش تم پہلے ہی اس حقیقت سے باخبر ہوتے۔ المؤمنون
115 کیا تم یہ گمان کیے بیٹھے ہو کہ ہم نے تمہیں بے کار (٣٨) پیدا کیا ہے، اور تم ہماری طرف دوبارہ لوٹائے نہیں جاؤ گے۔ المؤمنون
116 پس بہت ہی برتر و بالا ہے وہ اللہ جو بادشاہ برحق ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، وہ عرش کریم کا رب ہے۔ المؤمنون
117 اور جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو پکارے گا، جس کی اس کے پاس کوئی دلیل نہیں، تو اس کا حساب اس کے رب کے پاس ہوگا، بیشک کفار کامیاب نہیں ہوں گے۔ المؤمنون
118 اور میرے پیغمبر ! آپ کہیے، میرے رب ! میری مغفرت فرما دے اور مجھ پر رحم کردے، اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے۔ المؤمنون
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ النور
1 یہ ایک سورت ہے (١) جسے ہم نے نازل کی ہے اور اس میں بیان کردہ احکام کو ہم نے فرض کردیا ہے، اور ہم نے اس میں کھلی آیتیں نازل کی ہیں، تاکہ تم لوگ نصیحت حاصل کرو۔ النور
2 زنا کرنے والی عورت (٢) اور زنا کرنے والے مرد میں سے ہر ایک کو سو سو کوڑے مارو، اور اگر تم اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو، تو تمہیں اللہ کے دین کے معاملے میں ان دونوں پر ترس نہیں کھانا چاہیے، اور ان دونوں کو سزا دیتے وقت مومنوں کی ایک جماعت کو موجود رہنا چاہیے۔ النور
3 زانی مرد صرف زانیہ مشرکہ عوعرت سے نکاح (٣) کرے گا، اور زانیہ عورت سے صرف زانی یا مشرک مرد شادی کرے گا اور ایمان والوں کے لیے ایسا کرنا حرام کردیا گیا ہے۔ النور
4 اور جو لوگ پاکدامن عورتوں پر زنا کی تہمت (٤) دھریں، پھر چار گواہ نہ لائیں، انہیں تم لوگ اسی کوڑے لگاؤ، اور کبھی ان کی کوئی گواہی قبول نہ کرو، اور وہی لوگ فاسق ہیں۔ النور
5 سوائے ان لوگوں کے جو اس گناہ کے بعد توبہ کرلیں اور اپنی اصلاح کرلیں، تو بیشک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ النور
6 اور جو لوگ اپنی بیویوں پر زنا کی تہمت (٥) لگائیں اور ان کے پاس ان کے سوا کوئی گواہ نہ ہو، تو ایسا آدمی اللہ کی قسم کھا کر چار مرتبہ گواہی دے کہ وہ بیشک اپنی بات میں سچا ہے۔ النور
7 اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اگر وہ جھوٹا ہے تو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ النور
8 اور بیوی سے یہ بات عذاب کو ٹال دے گی کہ وہ اللہ کی قسم کھا کر چار مرتبہ گواہی دے کہ شوہر بے شک جھوٹا ہے۔ النور
9 اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اگر وہ سچا ہے تو اس (عورت) پر اللہ کا غضب نازل ہو۔ النور
10 اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم شدید مشقت میں پڑجاتے، اور بیشک اللہ توبہ قبول کرنے والا، بڑی حکمت والا ہے۔ النور
11 بیشک جن لوگوں نے (عائشہ پر) تہمت لگائی (٦) ہے، وہ تم ہی میں کا ایک چھوٹا گروہ ہے، تم لوگ اس بہتان تراشی کو اپنے لیے برا نہ سمجھو، بلکہ اس میں تمہارے لیے خیر ہے، ان میں سے ہر آدمی کو اپنے کیے کے مطابق گناہ ہوگا اور ان میں سے جس نے اس افترا پردازی کی ابتدا کی ہے اس کے لیے بڑا عذاب ہے۔ النور
12 جب تم لوگوں نے یہ بات سنی تو مسلمان مردوں اور عورتوں نے اپنے ہی جیسے مسلمان مردوں اور عورتوں کے بارے میں اچھا گمان (٧) کیوں نہیں کیا، اور کیوں نہیں کہہ دیا کہ یہ تو کھلم کھلا بہتان ہے۔ النور
13 افترا پردازوں نے اپنی سچائی پر چار گواہ (٨) کیوں نہیں پیش کیے، پس جب وہ چار گواہ نہیں لاسکے تو وہی لوگ اللہ کے نزدیک پکے جھوٹے ہیں۔ النور
14 اور اگر تم پر دنیا و آخرت میں اللہ کا فضل (٩) اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو اس بارے میں تمہاری چہ میگوئیوں کی وجہ سے تمہیں ایک بڑا عذاب آلیتا۔ النور
15 جب تم لوگ اس بہتان کو ایک دوسرے سے نقل کرتے تھے اور اپنی زبان پر ایسی بات لاتے تھے جس کا تمہیں کوئی علم نہیں تھا اور تم لوگ اسے ایک معمولی بات سمجھتے تھے، حالانکہ وہ اللہ کے نزدیک بہت بڑی تھی۔ النور
16 اور جب تم لوگوں نے یہ جھوٹی خبر سنی تو کیوں نہیں کہا، ہمارے لیے یہ مناسب نہیں کہ ایسی بات کریں اے ہمارے رب ! تو تمام عیوب سے پاک ہے، یہ تو بہت بڑا بہتا ہے۔ النور
17 اللہ تمہیں نصیحت (١٠) کرتا ہے کہ اگر تم مسلمان ہو تو دوبارہ کبھی ایسی غلطی نہ کرنا۔ النور
18 اور اللہ تمہارے لیے اپنی آیتوں کو کھول کر بیان کرتا ہے، اور اللہ خوب جاننے والا بڑی حکمتوں والا ہے۔ النور
19 جو لوگ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں کے درمیان بدکاری (١١) رواج پائے ان کے لیے دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے، اور اللہ کو سب کچھ معلوم ہے اور تم کچھ بھی نہیں جانتے ہو۔ النور
20 اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ یقینا بہت شفقت کرنے والا، نہایت مہربان ہے (تو تمہیں سخت عذاب دیتا)۔ النور
21 اے ایمان والو ! شیطان کے نقش قدم (١٢) پر نہ چلو، اور جو شیطان کے نقش قدم پر چلتا ہے تو وہ برائی اور بے حیائی کا ہی حکم دیتا ہے، اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی بھی گناہوں سے پاک نہ ہوتا، لیکن اللہ جسے چاہتا ہے پاک کرتا ہے اور اللہ خوب سننے والا، بڑا جاننے والا ہے۔ النور
22 اور تم سے جو لوگ صاحب فضل اور صاحب حیثیت (١٣) ہیں، وہ رشتہ داروں اور مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو کچھ نہ دینے کی قسم نہ کھا لیں، بلکہ معاف کردیں اور درگزر کردیں، کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کردے اور اللہ بڑا معاف کرنے والا نہایت مہربان ہے۔ النور
23 جو لوگ (١٤) پاکدمن، گناہوں سے بے خبر، مومن عورتوں پر زنا کی تہمت لگاتے ہیں وہ بیشک دنیا آخرت میں ملعون ہیں اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے۔ النور
24 جس دن انکے خلاف انکی زبانیں اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں ان کے (برے) کرتوتوں کی گواہی دیں گے۔ النور
25 اس دن اللہ انہیں ان ( کے اعمال) کا پورا بدلہ دے گا، اور وہ جان لیں گے کہ بیشک اللہ ہی برحق و آشکارا ہے۔ النور
26 خبیث عورتیں (١٥) خبیث مردوں کے لیے اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لیے ہیں، پاک باز عورتیں پاک باز مردوں کے لیے اور پاک باز رمرد پاک باز عورتوں کے لیے ہیں، وہ پاک باز مرد اور عورتیں ان خبیث مردوں اور عورتوں کی بہتان تراشی سے بالکل ہی بری ہیں، ان کے لیے (اللہ کی) مغفرت اور عزت کی روزی ہے۔ النور
27 اے ایمان والو ! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں نہ داخل ہو (١٦) یہاں تک کہ اطمینان حاصل کرلو اور ان گھر والوں کو سلام کرلو، ایسا کرنا تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے، تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔ النور
28 پس اگر تم ان میں سے کسی کو نہ پاؤ تو جب تک تمہیں اجازت نہ مل جائے ان میں داخل نہ ہو، اور اگر تم سے کہا جائے کہ واپس چلے جاؤ تو واپس چلے جاؤ، تمہارے لیے یہی عمل پاکیزہ ہے، اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب واقف ہے۔ النور
29 ان گھروں میں داخل ہونے میں تم پر کوئی گناہ (١٧) نہیں جو غیر آباد ہوں، جن میں تمہارے مال و اسباب رکھے ہوں اور جو کچھ تم ظاہر کرتے اور جو چھپاتے ہو اللہ ان کی خبر رکھتا ہے۔ النور
30 اے میرے نبی ! آپ ایمان والوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں (١٨) اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، ایسا کرنا ان کے لیے زیادہ بہتر ہے، بیشک وہ لوگ جو کچھ کرتے ہیں اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے۔ النور
31 اور اے میرے نبی ! آپ ایمان والی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنی نگاہیں نیچی رکھیں (١٩) اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کو ظاہر نہ کریں، سوائے اس کے جو ظاہر رہتا ہے اور اپنے گریبانوں پر اپنی اوڑھنیاں ڈالے رکھیں اور اپنا بناؤ سنگار کسی کے سامنے ظاہر نہ کریں، سوائے اپنے شوہروں کے، یا اپنے باپ کے، یا اپنے شوہروں کے باپ کے، یا اپنے بیٹوں کے، یا اپنے شوہروں کے بیٹوں کے، یا اپنے بھائی کے، یا اپنے بھائیوں کے بیٹوں کے، یا اپنی بہنوں کے بیٹوں کے، یا اپنی عورتوں کے، یا اپنے غلاموں کے، یا گھر میں رہنے والے ان لوگوں کے سوا جو عورت کی خواہش نہیں رکھتے، یا ان بچوں کے سوا جو ابھی عورتوں کی شرمگاہوں سے آگاہ نہیں ہیں، اور اپنے پاؤں زمین پر مار کر نہ چلیں، تاکہ ان کی پوشیدہ زینت لوگوں کو معلوم ہوجائے، اور اے مومنو ! تم سب ملکر اللہ کے حضور توبہ کرو، تاکہ کامیاب ہوجاؤ۔ النور
32 اور تم میں جو مرد بغیر بیوی کے اور جو عورتیں بغیر شوہر کے ہوں ان کی شادی (٢٠) کردو، اور اپنے نیک ایماندار غلاموں اور لونڈیوں کی بھی شادی کردو، اگر وہ فقیر ہوں گے تو اللہ اپنے فضل سے انہیں مالدار بنا دے گا، اور اللہ بڑی کشادگی والا، خوب جاننے والا ہے۔ النور
33 اور جن کو شادی کے اسباب مہیا نہ ہوں انہیں اپنی پاکدامنی کی حفاظت (٢١) کرنی چاہیے، یہاں تک کہ اللہ اپنے فضل سے انہیں مالدار بنا دے، اور تمہارے غلاموں میں سے جو مال کے عوض اپنی آزادی کی تحریر لکھوانا چاہیں، اور تمہیں ان میں اس کی صلاحیت معلوم ہو، تو انہیں لکھ کر دے دو، اور اللہ نے تمہیں جو مال دیا ہے ان میں سے انہیں کچھ دے کر ان کی مدد کرو، اور تمہاری لونڈیاں اگر پاکدامنی چاہتی ہوں تو محض دنیاوی زندگی کے فائدے کی خاطر انہیں زنا پر مجبور نہ کرو، اور جو انہیں مجبور کرے گا تو بیشک اللہ ان پر جبر کیے جانے کے بعد بڑا مغفرت کرنے والا نہایت مہربان ہے۔ النور
34 اور ہم نے تمہارے لیے کھلی آیتیں (٢٢) اور تم سے پہلے جو لوگ گزر چکے ہیں ان کے واقعات اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت نازل کی ہے۔ النور
35 اللہ آسمانوں اور زمین کا نور ہے (٢٣) اس کے نور کی مثال ایک طاق کی ہے جس میں ایک چراغ ہے، چراغ شیشہ کی ایک قندیل میں ہے قندیل گویا کہ چمکدار ستارہ ہے، وہ چراغ زیتون کے ایسے مبارک درخت کے تیل سے روشن کیا جاتا ہے جو نہ مشرقی ہے اور نہ مغربی، قریب ہے کہ اس کا تیل خود ہی روشنی دینے لگے، چاہے آگ اسے نہ بھی چھوئے، نور ہی نور ہے، اللہ پانے نور سے فائدہ اٹھانے کے لیے جس کی چاہتا ہے رہنمائی کرتا ہے، اور اللہ لوگوں کے لیے مثالیں بیان کرتا ہے، اور اللہ ہر چیز کا پورا علم رکھتا ہے۔ النور
36 وہ چراغ ایسے گھروں (٢٤) میں ہے جن کے بارے میں اللہ کا حکم ہے کہ ان کی قدرو منزلت کی جائے اور ان میں صرف اسی کا نام لیا جائے، ان گھروں (یعنی مسجدوں) میں صبح و شام اس کی تسبیح ایسے لوگ پڑھتے رہتے ہیں۔ النور
37 جنہیں کوئی تجارت اور کوئی خریدو فروخت اللہ کی یاد سے اور نماز قائم کرنے سے اور کوۃ دینے سے غافل نہیں کرتی ہے وہ اس دن سے ڈرتے ہیں جب (مارے دہشت کے) لوگوں کے دل اور ان کی آنکھیں الٹ جائیں گی۔ النور
38 تاکہ وہ لوگ جو نیک کام کرتے ہیں اللہ انہیں اس کا سب سے اچھا بدلہ دے اور اپنے فضل سے انہیں زیادہ بھی دے، اور اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب روزی دیتا ہے۔ النور
39 اور کافروں کے اعمال کسی چٹیل میدان میں سراب (چمکتا ہوا ریت) کے مانند ہیں، جسے پیاسا پانی سمجھتا ہے، یہاں تک کہ جب اس کے پاس آتا ہے تو وہ کچھ بھی نہیں پاتا، اور وہاں اللہ کو پاتا ہے جو اس کے اعمال کا پورا حساب اسے چکا دیتا ہے، اور اللہ بڑا تیز حساب لینے والا ہے۔ النور
40 (یا (ان کے اعمال) کسی گہرے سمندر کی اندرونی تاریکیوں کی مانند ہیں جنہیں موج نے ڈھانک رکھا ہو، اس کے اوپر ایک دوسرا موج ہو جس کے اوپر بادل ہو، گویا اوپر تلے صرف تاریکیاں ہی ہوں، اگر آدمی اپنا ہاتھ نکالے تو اسے دیکھ نہ پائے اور جسے اللہ نہ نور عطا کرے اسے کہیں سے نور نہیں مل سکتا ہے۔ النور
41 اے میرے نبی ! آپ دیکھتے نہیں کہ آسمانوں اور زمین میں پائی جانے والی تمام مخلوقات اور فضا میں پر پھیلا کر اڑتی ہوئی چڑیاں سبھی اللہ کی تسبیح (٢٥) بیان کرتی ہیں، ہر مخلوق اپنی نماز اور اپنی تسیح کو جانتی ہے، اور اللہ ان سب کے اعمال سے خوب واقف ہے۔ النور
42 اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہت صرف اللہ کے لیے ہے، اور سب کو اللہ ہی کے پاس لوٹ کر جانا ہے۔ النور
43 کیا آپ دیکھتے نہیں کہ اللہ بادلوں کو (ایک دوسرے کی طرف) چلاتا ہے (٢٦) پھر انہیں آپس میں جوڑتا ہے، پھر انہیں تہ بہ تہ بناتا ہے، پھر آپ بارش کو اس کے درمیان سے نکلتا دیکھتے ہیں، اور اللہ آسمان میں موجود اولوں کے پہاڑوں سے اولے برساتا ہے (یا پہاڑ جیسے بادلوں سے اولے برساتا ہے) پس وہ جس پر چاہتا ہے اسے گرا دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے اسے ہٹا دیتا ہے، بادل کی بجلی کی چمک اتنی تیز ہوتی ہے کہ جیسے وہ آنکھوں کی روشنی اچک لے جائے گی۔ النور
44 اللہ رات دن کو بدلتا رہتا ہے، بیشک اس میں بصیرت والوں کے لیے بڑی عبرت ہے۔ النور
45 اور اللہ نے ہر جانور کو پانی (٢٧) سے پیدا کیا ہے، پس ان میں سے بعض اپنے پیٹ کے بل چلتے ہیں اور ان میں سے بعض دو پاؤں پر چلتے ہیں، اور بعض چار پاؤں پر، اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، بیشک اللہ ہر چیز کی قدرت رکھتا ہے۔ النور
46 ہم نے اپنی واضح آیتیں اتار دی ہیں اور اللہ جسے چاہتا ہے سیدھی راہ دکھاتا ہے۔ النور
47 اور (منافقین) کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور رسول پر ایمان (٢٨) لے آئے ہیں اور ہم نے اطاعت قبول کرلی ہے پھر اس کے بعد ان میں کا ایک گروہ منہ پھیر لیتا ہے اور وہ لوگ کبھی ایمان والے تھے ہی نہیں۔ النور
48 اور جب انہیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے، تاکہ ان کے درمیان فیصلہ کردے تو ان ایک گروہ منہ موڑ کر چل دیتا ہے۔ النور
49 او اگر وہ حق بجانب ہوتے ہیں تو اس کے پاس اطاعت گزار بن کر آجاتے ہیں۔ النور
50 کیا ان کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے، یا انہیں آپ کی نبوت میں شبہ ہے، یا انہیں ڈر ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ان پر ظلم کرے گا، بلکہ وہ لوگ خود اپنے آپ پر ظلم کرنے والے ہیں۔ النور
51 مومنوں کو جب اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا (٢٩) جاتا ہے تاکہ ان کے درمیان فیصلہ کردے تو کہتے ہیں کہ ہم نے یہ بات سن لی اور اسے مان لیا، اور وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔ النور
52 اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کریں گے، اور اللہ سے ڈریں گے اور اس کا تصور کر کے تقوی کی راہ اختیار کریں گے تو وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔ النور
53 اور منافقین نے اللہ کی سخت قسمیں (٣٠) کھائیں کہ اگر آپ انہیں حکم دیں گے تو وہ جہاد کے لیے ضرور نکلیں گے، آپ ان سے کہہ دیجیے کہ قسمیں نہ کھائیں، فرمانبرداری تو خود معلوم ہوجاتی ہے بیشک اللہ تمہارے کارناموں سے خوف واقف ہے۔ النور
54 آپ کہیئے کہ اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو، پس اگر تم لوگ روگردانی کرو گے تو رسول پر تبلیغ کرنی لازم ہے جس کی ذمہ داری ان کے سر ڈالی گئی ہے، اور تم پر اسے قبول کرنا لازم ہے جس کی ذمہ داری تمہارے سر ہے، اور اگر تم لوگ ان کی اطاعت کرو گے تو راہ راست پر آجاؤ گے، اور رسول کی ذمہ داری تو صرف پیغام کو واضح طور پر پہنچا دینا ہے۔ النور
55 تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا، اللہ نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ انہیں زمین میں خلیفہ (٣١) بنائے گا، جیسا کہ ان سے پہلے کے لوگوں کو بنایا تھا، اور جس دین کو ان کے لیے پسند کیا ہے اسے ثابت و راسخ کردے گا، اور ان کے خوف و ہراس کو امن سے بدل دے گا، وہ لوگ صرف میری عبادت کریں گے، کسی چیز کو میرا شریک نہیں بنائیں گے اور جو لوگ اس کے بعد کفر کی راہ اختیار کریں گے، وہی لوگ فاسق ہوں گے۔ النور
56 اور مومنو ! تم لوگ نماز قائم (٣٢) کرو اور زکوۃ ادا کرو اور رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر حم کیا جائے۔ النور
57 آپ یہ ہرگز نہ سمجھیں کہ کفار ہمیں زمین میں عاجز بنا دیں گے، اور ان کا ٹھکانا تو جہنم ہے، اور وہ بہت بری جگہ ہے۔ النور
58 اے ایمان والو ! تمہارے غلام اور لونڈیاں، اور تمہارے نابالغ بچے، تمہارے پاس آنے کی تم سے تین وقتوں میں اجازت لیں (٣٣) فجر کی نماز سے پہلے، اور دوپہر کے وقت جب تم اپنے کپڑے اتار کر آرام کرتے ہو اور عشا کی نماز کے بعد، یہ تو تمہارے تین پردے کے اوقات ہیں ان کے علاوہ اوقات میں نہ تم پر کوئی گناہ ہے اور نہ ان پر، تم لوگ ایک دوسرے کے پاس کثرت سے آتے جاتے ہو، اللہ اسی طرح تمہارے لیے اپنی آیتیں بیان کرتا ہے اور اللہ بڑا جاننے والا بڑی حکمتوں والا ہے۔ النور
59 اور تمہارے بچے جب بلوغت (٣٤) کو پہنچ جائیں تو تم سے اجازت لیں جس طرح ان سے پہلے کے لوگ اجازت لیتے رہے ہیں اللہ اپنی آیتوں کو سی طرح تمہارے لیے بیان کرتا ہے اور اللہ بڑا جاننے والا بڑی حکمتوں والا ہے۔ النور
60 اور وہ بوڑھی عورتیں (٣٥) جنہیں نکاح کی خواہش نہ رہی ہو، ان کے لیے کوئی گناہ کی بات نہیں کہ وہ اپنے دوپٹے وغیرہ اتار کر رہیں، بشرطیکہ وہ اپنی زینت نہ دکھاتی پھریں اور اس سے بھی پرہیز کریں تو ان کے لیے بہتر ہے، اور اللہ بڑا سننے والا خوب جاننے والا ہے۔ النور
61 کوئی حرج کی بات نہیں، نہ اندھے (٣٦) کے لیے اور نہ لنگڑے کے لیے اور نہ بیمار کے لیے اور نہ خود تمہارے لیے کہ اپنے گھروں سے کھاؤ یا اپنے باپ کے گھروں سے، یا اپنی ماؤں کے گھروں سے، یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے، یا اپنی بہنوں کے گھروں سے، یا اپنے چچا کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے، یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے، یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے، یا ان گھروں سے جن کی چابیاں تمہارے اختیار میں ہوں یا اپنے دوستوں کے گھروں سے، کوئی حرج نہیں کہ تم سب ملکر کھاؤ یا الگ الگ کھاؤ، پس جب تم گھروں میں داخل ہو تو اپنے لوگوں کو سلام کہو، جو اللہ کی جانب سے مبارک اور پاکیزہ سلام ہے، اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اپنی آیتوں کو اسی طرح بیان کرتا ہے تاکہ تم سمجھو۔ النور
62 بیشک مومن وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان (٣٧) رکھتے ہیں اور جب ان کے ساتھ کسی اجتماعی کام میں ہوتے ہیں تو جب تک ان سے اجازت نہیں لے لیتے چلے نہیں جاتے ہیں، بیشک جو لوگ آپ سے اجازت مانگتے ہیں وہی لوگ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان رکھتے ہیں، پس جب وہ لوگ آپ سے اپنی بعض ضرورتوں کے لیے اجازت مانگیں تو ان میں سے جنہیں آپ چاہیے اجازت دے دیجیے اور ان کے لیے اللہ سے مغفرت طلب کیجیے، بیشک اللہ بڑا معاف کرنے والا بے حد مہربان ہے۔ النور
63 مسلمانو ! رسول کے بلانے (٣٨) کو تم آپس میں ایک دوسرے کو بلانے کی طرح نہ بناؤ، اللہ تم میں سے ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو نظر بچار کر آہستگی کے ساتھ چلے جاتے ہیں۔ النور
64 پس جو لوگ رسول اللہ کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں، انہیں ڈرنا چاہیے کہ ان پر کوئی بلا نہ نازل ہوجائے یا کوئی دردناک عذاب نہ انہیں آگھیرے۔ آگاہ رہو ! آسمان و زمین میں جو کچھ ہے اس کا مالک (٣٩) اللہ ہے (نیت و عمل کے اعتبار سے) تمہارا جو حال ہے وہ اسے خوب جانتا ہے اور جس دن لوگ اس کے پاس لوٹائے جائیں گے، تو وہ انہیں بتائے گا جو کچھ وہ دنیا میں کرتے رہے تھے اور اللہ ہر چیز سے اچھی طرح واقف ہے۔ النور
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا الفرقان
1 بے شمار خیر و برکت (١) والا ہے وہ اللہ جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کیا ہے، تاکہ وہ سارے جہان والوں کے لیے (آخرت کے عذاب سے) ڈرانے والا بنے۔ الفرقان
2 وہ اللہ جو آسمانوں اور زمین کا مالک ہے (٢) اور جس نے اپنی کوئی اولاد نہیں بنائی ہے اور جس کی بادشاہت میں اس کا کوئی شریک نہیں ہے، اور جس نے ہر چیز کو پیدا کیا ہے پھر اسے اس کی عین غرض و غایت کے مطابق بنایا ہے۔ الفرقان
3 اور مشرکوں نے اللہ کے سوا بہت سے معبود بنا لیے (٣) ہیں، جو کسی چیز کو پیدا نہیں کرتے ہیں، بلکہ وہ خود پیدا کیے گئے ہیں اور اپنے لیے کسی نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتے ہیں، اور نہ موت اور نہ زندگی اور نہ دوبارہ زندہ کرنا ان کے اختیار میں ہے۔ الفرقان
4 اور کافروں نے کہا کہ یہ قرآن سوائے جھوٹ (٤) کے کچھ نہیں ہے جسے اس نے گھڑ لیا ہے اور کچھ دوسرے لوگوں نے اس کام میں اس کی مدد کی ہے، پس ان لوگوں نے ظلم اور کذب بیانی سے کام لیا ہے۔ الفرقان
5 اور انہوں نے یہ بھی کہا کہ یہ قرآن اگلے لوگوں کی کہانیاں ہیں جو اس نے لکھوا رکھے ہی پس وہی ان کے سامنے صبح و شام پڑھی جاتی ہیں۔ الفرقان
6 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ اس قرآن کو اس اللہ نے نازل کیا ہے جو آسمانوں اور زمین کی تمام پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے، بیشک وہ بڑا ہی مغفرت کرنے والا، بے حد مہربان ہے۔ الفرقان
7 اور کافروں نے کہا، اس رسول (٥) کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا ہے، اس کے پاس کوئی فرشتہ کیوں نہیں بھیج دیا گیا ہے تاکہ اس کے ساتھ وہ بھی لوگوں کو ڈراتا۔ الفرقان
8 یا اس کے پاس آسمان سے کوئی خزانہ اتار دیا جاتا یا اس کا کوئی باغ ہوتا جس کے یہ پھل کھایا کرتا اور ان ظالموں نے (مسلمانوں سے) کہا، تم لوگ تو ایک ایسے آدمی کے پیچھے لگ گئے ہو جس پر جادو کردیا گیا ہے۔ الفرقان
9 آپ دیکھ لیجیے کہ یہ آپ کی کیسی کیسی مثالیں دیتے ہیں، جس کے نتیجے میں گمراہ ہوگئے ہیں اور اب سیدھی راہ پر نہیں آسکتے۔ الفرقان
10 بے شمار خیر و برکت والا وہ اللہ جو اگر چاہے تو آپ کے لیے ان باغوں سے بہتر (٦) مہیا کردے (جن کا ذکر کفار کرتے ہیں) ایسے باغات جن کے نیچے نہریں جاری ہوں، اور آپ کو بہت سے عالیشان محل عطا کردے۔ الفرقان
11 بلکہ ان کافروں نے قیامت کو جھٹلا دیا ہے اور قیامت کی تکذیب کرنے والوں کے لیے ہم نے بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے۔ الفرقان
12 جب جہنم انہیں دور سے دیکھے گی تو وہ لوگ اس کی غصہ بھری آواز اور چنگھاڑ سنیں گے۔ الفرقان
13 اور جب وہ ہاتھ پاؤں بندے ہوئے جہنم کی ایک تنگ جگہ میں ڈال دیئے جائیں گے، تو وہاں وہ اپنی ہلاکت کو پکاریں گے۔ الفرقان
14 (تو فرشتے ان سے کہیں گے کہ) ااج ایک ہلاکت کو نہیں بہت سی ہلاکتوں کو آواز دو۔ الفرقان
15 اے میرے نبی ! آپ ان سے پوچھیے کہ جہنم کا یہ دردناک عذاب اچھا ہے یا ہمیشہ رہنے والی وہ جنت جس کا اللہ نے ڈرنے والوں سے وعدہ کیا ہے جو ان کا بدلہ اور ٹھکانا ہوگا۔ الفرقان
16 اس میں انہیں ہر وہ چیز ملے گی جو وہ چاہیں گے اس میں ہمیشہ رہیں گے یہ آپ کے رب کا ایسا حتمی وعدہ ہے جس کا اس سے سوال کیا جائے گا۔ الفرقان
17 اور جس دن (آپ کا رب) انہیں اور ان معبودوں کو جمع (٧) کرے گا جن کی وہ اللہ کے سوا عبادت کرتے تھے، تو وہ (ان معبودوں سے) پوچھے گا کیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا، یا یہ خود ہی راہ بھٹک گئے تھے۔ الفرقان
18 وہ کہیں گے، میرے رب ! تو تمام عیوب و نقائص سے پاک ہے ہمارے لیے یہ ہرگز مناسب نہیں تھا کہ ہم تیرے سوا دوسروں کو اپنا دوست بناتے، لیکن تو نے انہیں اور ان کے باپ دادوں کو عیش و آرام کی زندگی دی، یہاں تک کہ تجھے یاد کرنا بھول گئے، اور یہ تھے ہی ہلاک ہونے والے لوگ۔ الفرقان
19 (تو اللہ مشرکوں سے کہے گا) ان معبودوں نے تمہاری بات جو جھٹلا دیا (کہ وہ عبادت کے لائق ہیں) اب نہ تم عذاب کو ٹال سکتے ہو اور نہ اپنی مدد کرسکتے ہو، اور تم میں سے کوئی شرک کرے گا، اسے ہم بڑا عذاب دیں گے۔ الفرقان
20 اور ہم نے آپ سے پہلے جتنے بھی انبیا (٨) بھیجے سب کھانا کھاتے تھے، اور بازاروں میں چلتے تھے، اور ہم نے تم میں سے بعض کو بعض کے لیے باعث آزمائش بنایا ہے (تاکہ دیکھیں) کیا تم صبر کرتے ہو؟ اور آپ کا رب سب کو اچھی طرح دیکھ رہا ہے۔ الفرقان
21 اور جو لوگ ہماری ملاقات کا یقین (٩) نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں بھیج دیئے گئے (جو محمد کی نبوت کی گواہی دیتے) یا ہم اپنے رب کو کیوں نہیں دیکھ لیتے ہیں، انہوں نے اپنے دلوں میں اپنے آپ کو بڑا سمجھ لیا ہے اور بڑی سرکشی پر تل گئے ہیں۔ الفرقان
22 جس دن وہ لوگ فرشتے کو دیکھ (١٠) لیں گے اس دن مجرموں کو کوئی خوشی نہیں ہوگی اور کہیں گے کہ یہ ہم سے دور رہیں۔ الفرقان
23 اور انہوں نے دنیا میں جو عمل کیا ہوگا ہم اس کی طرف متوجہ نہیں ہوں گے اور اسے اڑتا ہوا غبار بنا دیں گے۔ الفرقان
24 اس دن جنت والوں کا ٹھکانا اور ان کے آرام کرنے کی جگہ بہت اچھی ہوگی۔ الفرقان
25 اور جس دن آسمان (١١) پھٹ کر ایک بادل نمودار ہوگا اور اگر وہ در گروہ فرشتے اتارے جائیں گے۔ الفرقان
26 اس دن حقیقی بادشاہت صرف رحمن کی ہوگی، اور کافروں کے لیے وہ بڑا ہی سخت دن ہوگا۔ الفرقان
27 اور جس دن ظالم آدمی (مارے افسوس کے) اپنے دونوں ہاتھ کاٹ کھائے گا، کہے گا، اے کاش ! میں رسول کی راہ پر چلا ہوتا الفرقان
28 ہائے افسوس ! کاش میں نے فلاں کو اپنا دوست نہ بنایا ہوتا۔ الفرقان
29 جس نے میرے پاس قرآن آجانے کے بعد اسے قبول کرنے سے مجھے بہکا دیا، اور شیطان کا کام انسان کو رسوا کرنا ہی ہے۔ الفرقان
30 اور رسول اللہ کہیں گے (١٢) اے میرے رب ! بیشک میری قوم نے اس قرآن کو بالکل چھوڑ دیا تھا۔ الفرقان
31 اور اسی طرح ہم نے ماضی میں ہر نبی کا مجرموں میں سے ایک دشمن (١٣) بنا دیا تھا اور آپ کا رب بحیثیت ہادی و مددگار کافی ہے۔ الفرقان
32 اور اہل کفر کہتے ہیں کہ اس پر پورا قرآن ایک ہی بار (١٤) کیوں نہیں اتار دیا گیا اس طرح بتدریج اس لیے اتارا گیا تاکہ ہم اس کے ذریعہ آپ کے دل کو تقویت پہنچائیں اور اسے ہم نے آپ کو تھوڑا تھوڑا پڑھ کر سنایا ہے۔ الفرقان
33 اور کفار جب بھی آپ کے سامنے (قرآن پر) کوئی نیا اعتراض (١٥) لاتے ہیں تو ہم آپ کو اس کا صحیح جواب بھیج دیتے ہیں اور بات کو خوب اچھی طرح واضح کردیتے ہیں۔ الفرقان
34 وہ لوگ اپنے چہروں کے بل گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیئے جائیں گے ان کا ٹھکانا بہت ہی برا ہے اور وہ لوگ سب سے زیادہ گم گشتہ راہ ہیں۔ الفرقان
35 اور ہم نے موسیٰ (١٦) کو تورات دی اور ان کے بھائی ہارون کو ان کا وزیر بنا دیا۔ الفرقان
36 پس ہم نے کہا کہ آپ دونوں اس قوم کے پاس جایئے، جنہوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلا دیا پھر ہم نے انہیں یکسر ہلاک کردیا۔ الفرقان
37 اور نوح کی قوم (١٧) نے جب رسولوں کو جھٹلا دیا تو ہم نے انہیں ڈبو دیا، اور لوگوں کے لیے انہیں نشان عبرت بنا دیا اور ہم نے ظالموں کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔ الفرقان
38 اور عاد و ثمود اور کنواں والوں کو اور ان وقتوں کے درمیان پائی جانے والی بہت سی دوسری قوموں کو بھی (ہلاک کردیا) الفرقان
39 اور ہم نے ہر ایک کے سامنے دوسروں کی مثالیں پیش کیں (تاکہ عبرت حاصل کریں) اور ہم نے ہر ایک کو ہلاک و برباد کردیا۔ الفرقان
40 اور اہل قریش کا گزر اس بستی (١٨) سے ہوچکا ہے جس پر پتھروں کی بدترین بارش کردی گئی تھی کیا وہ لوگ اسے دیکھتے نہیں، بلکہ وہ دوبارہ زندہ کیے جانے پر یقین نہیں رکھتے۔ الفرقان
41 اور کفار مکہ جب بھی آپ کو دیکھتے (١٩) ہیں تو آپ کا مذاق اڑاتے ہیں (کہتے ہیں) کیا یہی ہے وہ آدمی جسے اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے۔ الفرقان
42 قریب تھا کہ یہ شخص ہمیں ہمارے معبودوں سے دور کردیتا، اگر ہم ان کے بارے میں ثابت قدم نہ رہے ہوتے، اور جب وہ لوگ عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے تو انہیں معلوم ہوجائے گا کہ کون سب سے زیادہ گمراہ تھا۔ الفرقان
43 کیا آپ نے اس شخص کو دیکھ لیا جس نے اپنی خواہش نفس (٢٠) کو اپنا معبود بنا رکھا ہے کیا آپ اس کے ذمہ دار ہیں۔ الفرقان
44 کیا آپ کا خیال ہے کہ ان میں سے اکثر لوگ سنتے یا سمجھتے ہیں وہ تو چوپایوں کے مانند ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں۔ الفرقان
45 کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا (٢١) نہیں کہ وہ کس طرح سائے کو پھیلاتا ہے اور اگر وہ چاہتا تو اسے ساکن بنا دیتا پھر ہم نے آفتاب کو اس (سائے) کی پہچان بنا دی ہے۔ الفرقان
46 پھر ہم نے اسے اپنی طرف آہستہ آہستہ سمیٹ لیتے ہیں۔ الفرقان
47 اور اسی نے تمہارے لیے رات کو لباس اور نیند کو راحت کا سبب بنایا ہے اور دن کو جی اٹھنے اور چلنے پھرنے کے لیے بنایا ہے۔ الفرقان
48 اور وہی ہوا کو باران رحمت سے پہلے خوشخبری کے طور پر بھیجتا ہے، اور ہم ہی آسمان سے پاک کرنے والا پانی بھیجتے ہیں۔ الفرقان
49 تاکہ اس کے ذریعہ مردہ بستی کو زندہ کریں اور اسے اپنی مخلوقات میں سے بہت سے چوپایوں اور انسانوں کو پلائیں۔ الفرقان
50 اور ہم نے اپنی آیتوں کو ان کے لیے مختلف انداز میں بیان کیا ہے، تاکہ نصیحت حاصل کریں، لیکن اکثر لوگ ناشکری ہی کی راہ اختیار کرتے ہیں۔ الفرقان
51 اور اگر ہم چاہتے تو ہر بستی کے لیے الگ الگ ڈرانے والا (٢٢) بھیج دیتے۔ الفرقان
52 پس آپ کافروں کی بات نہ مانیے اور (قرآن کے ذریعہ) ان سے خوب جہاد کرتے رہیے۔ الفرقان
53 اور اسی نے دو دریاؤں کو ملا دیا (٢٣) ہے، یہ میٹھا پیاس بجھانے والا ہے اور یہ کھارا تلخ ہے، اور اس نے دونوں کے درمیان ایک پردہ اور ایک رکاوٹ کھڑی کردی ہے۔ الفرقان
54 اور اسی نے پانی (٢٤) سے آدمی کو پیدا کیا، پھر اسے نسب والا اور سسرال والا بنایا، اور آپ کا رب ہر بات پر قادر ہے۔ الفرقان
55 اور (حال یہ ہے کہ) کفار اللہ کے سوا ان معبودوں کی پرستش (٢٥) کرتے ہیں جو نہ انہیں نفع پہنچا سکتے ہیں اور نہ نقصان اور کافر ہر دم اپنے رب کی مخالفت پر آمادہ ہوتا ہے۔ الفرقان
56 اور ہم نے آپ کو صرف خوشخبری (٢٦) دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے۔ الفرقان
57 آپ کہہ دیجیے میں تبلیغ رسالت کا تم سے کوئی معاوضہ (٢٧) نہیں طلب کرتا ہوں، مگر یہ کہ جو چاہے اپنے رب تک پہنچنے کی راہ اختیار کرلے۔ الفرقان
58 اور آپ ہمیشہ زندہ رہنے والے پر بھروسہ (٢٨) کیجیے جو کبھی نہیں مرے گا، اور اس کی پاکی اور حمد و ثنا بیان کرتے رہیے اور وہ اپنے بندوں کے گناہوں سے پوری طرح باخبر ہے۔ الفرقان
59 جس نے آسمان (٢٩) اور زمین کو اور ان کے درمیان پائی جانے والی تمام اشیا کو چھ دنوں میں پیدا کیا، پھر عرش پر مستوی ہوگیا، پس آپ ان کی تفصیلات اس اللہ سے پوچھیے جو ہر بات کی خبر رکھتا ہے۔ الفرقان
60 اور جب کافروں سے کہا جاتا ہے کہ رحمن کے لیے سجدہ (٣٠) کرو، تو وہ کہتے ہیں کہ رحمن کون ہے؟ کیا ہم اس کو سجدہ کریں جس کے سجدہ کا تم ہمیں حکم دیتے ہو اور اس بات سے وہ اور زیادہ بدکنے لگتے ہیں۔ الفرقان
61 بے شمار خیر و برکت والا ہے وہ اللہ جس نے آسمان میں برج (٣١) بنائے ہیں اور اس میں ایک چراغ (آفتاب) اور ایک روشن ماہتاب بنایا ہے۔ الفرقان
62 اور اسی نے رات اور دن کو یکے بعد دیگرے آنے والا بنایا ہے، اس شخص کے لیے جو نصیحت حاصل کرنا چاہیے یا اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ الفرقان
63 اور رحمن کے نیک بندے (٣٢) وہ لوگ ہیں جو زمین پر نرمی اور عاجزی کے ساتھ چلتے ہیں، اور جب نادان لوگ ان کے منہ لگتے ہیں تو سلام کر کے گزر جاتے ہیں۔ الفرقان
64 اور جو اپنے رب کے سامنے سجدہ اور قیام کی حالت میں رات گزارتے ہیں۔ الفرقان
65 اور جو دعا مانگتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہم سے جہنم کے عذاب کو ٹال دے، بیشک اس کا عذاب ہمیشہ کے لیے جان کو لگ جانے والا ہے۔ الفرقان
66 یقینا وہ بڑا ہی برا ٹھکانا ہے اور جائے قیام ہے۔ الفرقان
67 اور جو خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں اور نہ (اپنے آپ کو) تنگی میں ڈالتے ہیں اور اپنی گزر اوقات دونوں کے درمیان کرتے ہیں۔ الفرقان
68 اور جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پکارتے ہیں اور جس جان کو اللہ نے حرام کیا ہے اسے ناحق قتل نہیں کرتے ہیں اور نہ وہ زنا کرتے ہیں اور جو کوئی ایسا کرے گا وہ اپنے گناہوں کا بدلہ پائے گا۔ الفرقان
69 قیامت کے دن اس کا عذاب دوہرا کردیا جائے گا اور وہی اسی میں ہمیشہ کے لیے زلیل و خوار بن کر رہے گا۔ الفرقان
70 مگر جو شخص توبہ کرے گا اور ایمان لے آئے گا اور نیک عمل کرے گا، تو اللہ اس کے گناہوں کو نیکیوں سے بدل دے گا، اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، بے حد مہربان ہے۔ الفرقان
71 اور جو شخص توبہ کرلیتا ہے اور عمل صالح کرتا ہے تو وہ اللہ کی طرف پورے طور پر لوٹ آتا ہے۔ الفرقان
72 اور جو لوگ جھوٹی گواہی نہیں دیتے ہیں اور جب کسی ناپسندیدہ چیز سے ان کو سابقہ پڑتا ہے تو شریفوں کی طرح گزر جاتے ہیں۔ الفرقان
73 اور جب انہیں ان کے رب کی آیتیں پڑھ کر نصیحت کی جاتی ہے تو بہروں اور اندھوں کی سی حرکتیں نہیں کرتے ہیں۔ الفرقان
74 اور جو دعا مانگتے ہیں کہ ہمارے رب ! ہماری بیویوں اور ہماری اولاد کو آنکھوں کی ٹھنڈک بنا اور ہمیں پرہیزگاروں کا امام بنا۔ الفرقان
75 انہی لوگوں کو ان کے صبر و استقامت کی بدولت جنت میں اعلی مقام ملے گا اور اس میں دعائے خیر و سلام کے ساتھ ان کا استقبال کیا جائے گا۔ الفرقان
76 وہاں ہمیشہ رہیں گے وہ بہت ہی اچھا ٹھکانا اور جائے قیام ہوگا۔ الفرقان
77 اے میرے نبی ! آپ کفار قریش سے کہہ دیجیے (٣٣) اگر تم میرے رب کی عبادت نہیں کرو گے تو وہ تمہاری پرواہ نہیں کرے گا، پس اب جبکہ تم نے رسول اور قرآن کی تکذیب کردی ہے تو اس کی سزا تمہیں ضرور بھگتنی ہوگی۔ الفرقان
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان بے حد رحم کرنے والا ہے۔ الشعراء
1 طسم۔ (١) الشعراء
2 یہ سورت اس قرآن کی آیتیں ہیں جو ہر بات کو بیان کرتا ہے۔ الشعراء
3 شاید آپ اپنی جان ہلاک (٢) کرلیں گے اس غم میں کہ کفار ایمان نہیں لاتے ہیں۔ الشعراء
4 اگر ہم چاہیں تو ان کے سامنے آسمان سے ایک نشانی اتار دیں، پس ان کی گردنیں اس کے سامنے جھک جائیں الشعراء
5 ان کے پاس رحمن کی طرف سے جب بھی کوئی نئی نصیحت (٣) آتی ہے تو اس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ الشعراء
6 پس اب جبکہ انہوں نے جھٹلا دیا تو جس چیز کا وہ مذاق اڑاتے تھے اس کی حقیقت ان کے سامنے کھل کر آجائے گی۔ الشعراء
7 کیا وہ لوگ زمین (٤) کو نہیں دیکھتے کہ ہم نے اس میں کتنے سارے عمدہ پودے اگائے۔ الشعراء
8 بیشک اس میں ایک نشانی ہے لیکن پھر بھی اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ الشعراء
9 اور بیشک آپ کا رب ہی زبردست بے حد مہربان ہے۔ الشعراء
10 اور جب آپ کے رب نے موسیٰ (٥) کو پکارا کہ آپ ظالم قوم کے پاس جایے الشعراء
11 یعنی قوم فرعون کے پاس، کیا وہ ہماری گرفت سے ڈرتے نہیں ہیں۔ الشعراء
12 موسی نے کہا، میرے رب ! مجھے ڈر ہے کہ وہ لوگ مجھے جھٹلا دیں گے۔ الشعراء
13 اور میرا سینہ گھٹ جائے گا اور میری زبان نہیں چلے گی اس لیے تو ہارون کو بھی اپنا رسول بنا دے۔ الشعراء
14 اور مجھ پر ان کے بارے میں ایک گناہ کا الزام (٦) بھی ہے اس لیے ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کردیں گے۔ الشعراء
15 اللہ نے کہا ایسا ہرگز نہیں ہوگا، آپ دونوں میرے معجزات لے کر جایئے بیشک ہم آپ کے ساتھ ہوں گے، آپ سب کی گفتگو سنیں گے۔ الشعراء
16 پس آپ دونوں فرعون کے پاس جایئے اور اس سے کہیے کہ ہم رب العالمین کے رسول ہیں۔ الشعراء
17 تم بنی اسرائیل (٧) کو ہمارے ساتھ جانے دو۔ الشعراء
18 فرعون نے کہا، کیا جب تم ایک چھوٹا سا بچہ (٨) تھے، تو ہم نے تمہاری پرورش نہیں کی تھی؟ اور تم نے اپنی عمر کے کئی سال ہمارے درمیان نہیں گزارے تھے؟ الشعراء
19 اور تم وہ کام کر گئے تھے جو تم نے کیا تھا اور تم تھے ہی ناشکر گزار۔ الشعراء
20 موسی نے کہا میں وہ غلطی نادانستگی (٩) میں کر بیٹھا تھا۔ الشعراء
21 پھر جب تمہارا ڈر ہوا تو تمہارے پاس سے بھاگ نکلا، تو میرے رب نے مجھے علم و حکمت عطا کی اور مجھے اپنے رسولوں میں سے بنا لیا۔ الشعراء
22 اور وہ ایک نعمت تھی جس کا تم احسان جتا رہے ہو تو اس کا سبب یہ تھا کہ تم نے بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا تھا۔ الشعراء
23 فرعون نے کہا، اور رب العالمین (١٠) کون ہے؟ الشعراء
24 موسی نے کہا وہ آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان پائی جانے والی تمام مخلوقات کا رب ہے، اگر تمہیں اس بات کا یقین ہو۔ الشعراء
25 فرعون نے اپنے اردگرد کے لوگوں سے کہا، کیا تم لوگ اس کی بات سن نہیں رہے ہو؟ الشعراء
26 موسی نے کہا وہ تمہارا رب ہے اور تمہارے گزرے ہوئے باپ دادوں کا رب ہے۔ الشعراء
27 فرعون نے کہا، تمہارا یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجا گیا ہے واقعی پاگل ہے۔ الشعراء
28 موسی نے کہا وہ مشرق و مغرب اور دونوں کے درمیان پائی جانے والی ہر چیز کا رب ہے، اگر یہ بات تمہاری سمجھ میں آجائے۔ الشعراء
29 فرعون نے کہا، اگر تم نے میرے سوا کوئی اور معبود (١١) بنایا تو تمہیں جیل میں ڈال دوں گا۔ الشعراء
30 موسی نے کہا، اگرچہ میں تمہارے سامنے (اپنی صداقت کی) ایک واضح دلیل پیش کردوں؟ الشعراء
31 فرعون نے کہا، اگر تم سچے ہو تو اسے پیش کرو۔ الشعراء
32 چنانچہ موسیٰ نے اپنی لاٹھی (١٢) (زمین پر) ڈال دی، تو وہ اچانک ایک نمایاں اژدھا بن گئی۔ الشعراء
33 اور اپنا ہاتھ گریبان سے باہر نکالا تو وہ اچانک دیکھنے والوں کو سفید خوبصورت چمکدار نظر آنے لگا۔ الشعراء
34 فرعون نے اپنے اردگرد موجود سرداروں سے کہا (١٣) یہ تو یقینا بڑا ماہر جادوگر ہے۔ الشعراء
35 اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہاری سرزمین سے نکال دینا چاہتا ہے تو اب تم لوگ مجھے کیا مشورہ دیتے ہو۔ الشعراء
36 سرداروں نے کہا، آپ اسے اور اس کے بھائی کو کچھ دنوں کے لیے بند کردیجیے اور شہروں میں اپنے نمائندے بھیج دیجیے، الشعراء
37 جو آپ کے پاس ہر ماہر جادوگر کو لے آئیں۔ الشعراء
38 چنانچہ وہ تمام جادوگر ایک مقرر دن میں متعین وقت پر جمع کرلیے گئے۔ الشعراء
39 اور لوگوں میں اعلان کردیا گیا کہ کیا تم سب جمع ہورہے ہو؟ الشعراء
40 تاکہ جب ہم جادوگروں کو غالب ہوتا دیکھ لیں تو انہی کی پیروی کریں۔ الشعراء
41 پس جب جادوگر (میدان میں) آئے، تو انہوں نے فرعون سے کہا (١٤) اگر ہم جیت گئے تو کیا ہمیں اس کا کوئی معاوضہ ملے گا۔ الشعراء
42 فرعون نے کہا، ہاں اور تب تم سب میرے مقرب درباریوں میں سے بن جاؤ گے۔ الشعراء
43 موسی نے ان سے کہا (١٥) تمہیں جو کچھ پیش کرنا ہے پیش کرو۔ الشعراء
44 تو انہوں نے اپنی رسیاں اور اپنی لاٹھیاں زمین پر ڈال دیں اور کہا فرعون کی عزت و بزرگی کی قسم ! ہم یقینا غالب ہوں گے۔ الشعراء
45 تب موسیٰ نے اپنی لاٹھی (زمین پر) ڈال دی جو دیکھتے ہی دیکھتے ان کے پر فریب کرتبوں کو نگلتی چلی گئی۔ الشعراء
46 اور جادوگر سجدے (١٦) میں چلے گئے۔ الشعراء
47 کہنے لگے کہ ہم سب رب العالمین پر ایمان لے آئے۔ الشعراء
48 موسی اور ہارون کے رب پر ایمان لے آئے۔ الشعراء
49 فرعون نے کہا، تم لوگ مجھ سے اجازت لینے سے پہلے اس پر ایمان لے آئے، یقینا یہی تم سب کا استاذ ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا ہے، تو اب عنقریب تم لوگ اپنا انجام دیکھ لو گے، میں تم سب کے ساتھ ایک ایک ہاتھ اور دوسری جانب کے ایک ایک پاؤں کاٹ دوں گا، اور تم سب کو سولی پر چڑھا دوں گا۔ الشعراء
50 انہوں نے کہا، ہمارا اس سے کوئی حرج نہیں ہے، ہمیں بہرحال اپنے رب کے پاس ہی لوٹ کر جانا ہے۔ الشعراء
51 ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارا رب ہمارے گناہ معاف کردے گا اس لیے کہ ہم سب سے پہلے ایمان لائے ہیں۔ الشعراء
52 اور ہم نے موسیٰ کو بذریعہ وحی حکم (١٧) دیا کہ آپ ہمارے بندوں کو لے کر راتوں رات نکل جایئے، اس لیے کہ آپ لوگوں کا پیچھا کیا جائے گا۔ الشعراء
53 اس کے بعد فرعون نے (فوج جمع کرنے کے لیے) شہروں میں اپنے نمائندے بھیج دیئے۔ الشعراء
54 اس پیغام کے ساتھ کہ بنی اسرائیل (ہمارے مقابلے میں) بہت تھوڑی تعداد میں ہیں۔ الشعراء
55 اور انہوں نے ہمارے غیظ وغضب کو بھڑکا دیا ہے۔ الشعراء
56 اور ہم سب پورے طور پر چونکا اور دشمن کے مقابلے کے لیے تیار ہیں۔ الشعراء
57 پس ہم نے انہیں (اس طرح) ان کے باغات (١٨) اور چشموں الشعراء
58 اور خزونوں اور عالی شان مکانات سے نکال باہر کیا۔ الشعراء
59 ہم نے ان کے ساتھ ایسا کیا اور ان تمام چیزوں کا مالک بنی اسرائیل کو بنا دیا۔ الشعراء
60 پس وہ لوگ صبح کے وقت (١٩) ان کے قریب پہنچ گئے۔ الشعراء
61 جب دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو نظر آنے لگیں تو موسیٰ کے ساتھیوں نے کہا، اب ہم یقینا پکڑ لیے گئے۔ الشعراء
62 موسی نے کہا ایسا ہرگز نہیں ہوگا، بیشک میرا رب میرے ساتھ ہے وہ ضرور میری مدد کرے گا۔ الشعراء
63 تو ہم نے موسیٰ سے بذریعہ وحی کہا کہ آپ اپنی لاٹھی (٢٠) سمندر کے پانی پر ماریے (انہوں نے ایسا ہی کیا) اور سمندر (دو حصوں میں پھٹ گیا اور ہر حصہ ایک بڑے پہاڑ کے مانند ہوگیا۔ الشعراء
64 اور ہم دوسروں کو بھی اس کے قریب لے آئے۔ الشعراء
65 اور موسیٰ اور ان کے تمام ساتھیوں کو ہم نے بچا لیا۔ الشعراء
66 پھر دوسروں کو ڈبو دیا۔ الشعراء
67 یقینا اس واقعہ میں ایک نشانی ہے لیکن اکثر مفسرین ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ الشعراء
68 اور بیشک آپ کا رب بڑی عزت والا، بے حد مہربان ہے۔ الشعراء
69 اور آپ ان (کافروں) کو ابراہیم کا واقعہ (٢١) سنا دیجیے۔ الشعراء
70 جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے پوچھا کہ تم لوگ کس کی عبادت کرتے ہو۔ الشعراء
71 انہوں نے کہا کہ ہم بتوں کی عبادت کرتے ہیں اور نہی کی مجاوری کرتے ہیں۔ الشعراء
72 ابراہیم نے پوچھا (٢٢) تم جب انہیں پکارتے ہو تو کیا وہ تمہاری بات سنتے ہیں۔ الشعراء
73 یا وہ تمہیں نفع یا نقصان پہنچاتے ہیں۔ الشعراء
74 انہوں نے جواب دیا ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایسا ہی کرتے پایا ہے۔ الشعراء
75 ابراہم نے کہا (٢٣) کیا تمہیں معلوم ہے کہ جن بتوں کی تم پرستش کرتے ہو۔ الشعراء
76 تم اور تمہارے گزرے ہوئے باپ دادے۔ الشعراء
77 بیشک وہ تمام میرے دشمن ہیں، سوائے رب العالمین کے۔ الشعراء
78 جس نے مجھے پیدا (٢٤) کیا ہے، پھر وہ میری رہنمائی کرتا ہے۔ الشعراء
79 اور جو مجھے کھلاتا ہے اور پلاتا ہے۔ الشعراء
80 اور جب میں بیمار پڑتا ہوں تو وہ مجھے شفا دیتا ہے۔ الشعراء
81 اور جو مجھے موت دے گا پھر مجھے زندہ کرے گا۔ الشعراء
82 اور جس سے میں امید رکھتا ہوں کہ قیامت کے دن وہ میرے گناہ معاف کردے گا۔ الشعراء
83 میرے رب ! مجھے علم و حکمت (٢٥) عطا کر، اور (قیامت کے دن) مجھے نیک لوگوں میں شامل کردے۔ الشعراء
84 اور آنے والے لوگوں میں میرا ذکر خیر باقی رکھ۔ الشعراء
85 اور مجھے نعمتوں والی جنت کے حقداروں میں بنا دے۔ الشعراء
86 اور میرے باپ کو معاف کردے، بیشک وہ گمراہوں میں سے تھا۔ الشعراء
87 اور جس دن وہ لوگ (اپنی قبروں) سے اٹھائے جائیں اس دن مجھے رسوا نہ کر۔ الشعراء
88 جس دن نہ کوئی مال کام آئے گا اور نہ اولاد الشعراء
89 سوائے اس آدمی کے جو (گناہوں سے) پاک دل لئیے اللہ کے سامنے آئے گا۔ الشعراء
90 اور متقیوں کے لیے جنت قریب (٢٦) کردی جائے گی۔ الشعراء
91 اور جہنم گمراہوں کے سامنے کردی جائے گی۔ الشعراء
92 اور ان سے کہا جائے گا کہاں ہیں وہ معبودان باطل جن کی تم پرستش کرتے تھے۔ الشعراء
93 بجائے اللہ کے کیا وہ تمہاری مدد کریں گے یا آپ اپنی مدد کرسکیں گے۔ الشعراء
94 پھر وہ جھوٹے معبود اور گمراہ پیروکار جہنم میں منہ کے بل ڈال دیئے جائیں گے۔ الشعراء
95 اور شیطان کے لشکر بھی (سبھی اس میں ڈال دیئے جائیں گے) الشعراء
96 اور اس میں جب اپنے معبودوں سے جھگڑ (٢٧) رہے ہوں گے تو کہیں گے۔ الشعراء
97 اللہ کی قسم ! ہم تو بڑی کھلی گمراہی میں تھے۔ الشعراء
98 کہ تمہیں رب العالمین کے برابر سمجھتے تھے۔ الشعراء
99 اور ہمیں تو بڑے مجرموں نے گمراہ کیا تھا۔ الشعراء
100 پس آج ہمارا نہ کوئی سفارشی ہے۔ الشعراء
101 اور نہ کوئی مخلص دوست ہے۔ الشعراء
102 کاش ہم دوبارہ دنیا میں بھیج (٢٨) دیئے جاتے تو ایمان لے آتے۔ الشعراء
103 بیشک اس واقعہ میں ایک نشانی (٢٩) ہے، لیکن اکثر مشرکین ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ الشعراء
104 اور بیشک آپ کا رب بڑی عزت والا، بے حد مہربان ہے۔ الشعراء
105 نوح کی قوم (٣٠) نے بھی رسولوں کو جھٹلایا الشعراء
106 جب ان کے بھائی نوح نے ان سے کہا، کیا تم لوگ اللہ سے ڈرتے نہیں ہو۔ الشعراء
107 بیشک میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔ الشعراء
108 پس تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری بات مانو۔ الشعراء
109 اور میں دعوت و تبلیغ کا تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا ہوں، میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ الشعراء
110 پس تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری بات مانو۔ الشعراء
111 لوگوں نے کہا کیا ہم تم پر ایمان (٣١) لے آئیں، حالانکہ تمہارے پیروکار نہایت گھٹیا لوگ ہیں۔ الشعراء
112 نوح نے کہا مجھے کیا معلوم ہے کہ وہ لوگ کیا کام کرتے ہیں۔ الشعراء
113 ان کے اعمال کا حساب تو صرف میرا رب لے گا کاش تم اتنی بات سمجھ جاتے۔ الشعراء
114 اور مومنوں کو میں نہیں بھگا سکتا ہوں۔ الشعراء
115 میں تو صرف (اللہ کے عذاب سے) کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں۔ الشعراء
116 لوگوں نے کہا، اے نوح اگر تم دعوت و تبلیغ (٣٢) سے باز نہ آؤ گے تو سنگسار کردیے جاؤ گے الشعراء
117 نوح نے دعا (٣٣) کی، میرے رب ! میری قوم نے مجھے یکسر جھٹلا دیا ہے۔ الشعراء
118 تو اب تو ہی میرے اور ان کے درمیان دو ٹوک فیصلہ کردے اور مجھے اور میرے ساتھ جو مومنین ہیں انہیں بچا لے۔ الشعراء
119 پس ہم نے انہیں اور ان لوگوں کو بچا لیا (٣٤) جو ان کے ساتھ کشتی میں تھے۔ الشعراء
120 اس کے بعد باقی لوگوں کو ہم نے ڈبو دیا۔ الشعراء
121 بیشک اس میں ایک نشانی ہے لیکن اکثر مشرکین ایمان لانے والے نہیں تھے۔ الشعراء
122 اور بیشک آپ کا رب بڑی عزت والا، بے حد مہربان ہے۔ الشعراء
123 قوم عاد (٣٥) نے بھی رسولوں کی تکذیب کی تھی۔ الشعراء
124 جب ان کے بھائی ہود نے ان سے کہا، کیا تم لوگ اللہ سے ڈرتے نہیں ہو۔ الشعراء
125 بیشک میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔ الشعراء
126 پس تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری بات مانو الشعراء
127 اور میں دعوت و تبلیغ کا تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا ہوں، میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ الشعراء
128 کیا تم ہر اونچی جگہ پر ایک یادگار عمارت بناتے ہو جس کا کوئی حاصل نہیں ہے۔ الشعراء
129 اور عالی شان محل بناتے ہوجیسے تم (دنیا میں) ہمیشہ کے لیے رہو گے الشعراء
130 اور جب تم کسی کی گرفت کرتے ہو تو بڑی ظالمانہ گرفت کرتے ہو۔ الشعراء
131 پس تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری بات مانو الشعراء
132 اور اس اللہ سے ڈرو جس نے تمہیں وہ چیزیں دی ہیں جن کا تمہیں علم ہے۔ الشعراء
133 تمہیں چوپائے دیئے اور اولاد دی۔ الشعراء
134 اور باغات اور چشمے دیئے۔ الشعراء
135 بیشک میں تمہارے بارے میں ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔ الشعراء
136 انہوں نے کہا، چاہے تم نصیحت (٣٦) کرو یا نہ کرو، ہمارے لیے دونوں ہی برابر ہیں۔ الشعراء
137 یہ تو پہلے لوگوں کی عادت ہے۔ الشعراء
138 اور ہمیں عذاب نہیں دیا جائے گا۔ الشعراء
139 پس ان لوگوں نے ہود (٣٧) کو جھٹلا دیا تو ہم نے انہیں ہلاک کردیا بیشک اس واقعہ میں ایک نشانی ہے لیکن اکثر مشرکین ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ الشعراء
140 اور بیشک آپ کا رب بڑی عزت والا نہایت مہربان ہے۔ الشعراء
141 قوم ثمود (٣٨) نے بھی رسولوں کو جھٹلایا۔ الشعراء
142 جب ان سے ان کے بھائی صالح نے کہا، کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے ہو۔ الشعراء
143 بیشک میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔ الشعراء
144 پس تم لوگ اللہ سے ڈرو، اور میری بات مانو الشعراء
145 اور میں تبلیغ و دعوت کا تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا ہوں، میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ الشعراء
146 کیا تم لوگ داد عیش دینے کے لیے یہاں کی نعمتوں میں امن و سکون (٣٩) کے ساتھ چھوڑ دیئے جاؤ گے الشعراء
147 باغوں اور چشموں میں الشعراء
148 اور کھیتوں اور کھجوروں میں جن کے خوشے رس بھرے پھلوں سے لدے ہوئے ہوں؟ الشعراء
149 اور تم پہاڑوں کو کاٹ کر فخر و مباہات کے لیے گھر بناتے ہو۔ الشعراء
150 پس تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری بات مانو الشعراء
151 اور حد سے گزر جانے والوں کی اطاعت نہ کرو۔ الشعراء
152 جو زمین میں فساد پھیلاتے ہیں اور اصلاح کا کوئی کام نہیں کرتے ہیں۔ الشعراء
153 انہوں نے کہا، کہ تم پر جادو (٤٠) کردیا گیا ہے الشعراء
154 تم تو ہماری طرح ایک انسان ہو اگر اپنے دعوی میں سچے ہو تو کوئی نشانی پیش کرو۔ الشعراء
155 صالح نے کہا، یہ اونٹنی ہے، اس کے پانی پینے کا ایک دن ہے اور تمہارے پینے کا بھی ایک دن مقرر ہے۔ الشعراء
156 اور تم لوگ اسے کوئی نقصان نہ پہنچاؤ، ورنہ ایک بڑے دن کا عذاب تمہیں اپنی گرفت میں لے لے گا۔ الشعراء
157 لیکن انہوں نے اس کے پاؤں کاٹ (٤١) دیئے اور پھر (اللہ کا عذاب دیکھ کر) اپنی حرکت پر پشیمان ہوئے الشعراء
158 پس عذاب نے انہیں پکڑ لیا، بیشک اس واقعہ میں ایک نشانی ہے لیکن اکثر مشرکین ایمان لانے والے نہیں ہیں، الشعراء
159 اور بیشک آپ کا رب بڑی عزت والا بے حد مہربان ہے۔ الشعراء
160 لوط کی قوم (٤٢) نے بھی رسولوں کو جھٹلا دیا تھا۔ الشعراء
161 جب ان سے ان کے بھائی لوط نے کہا، کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے ہو۔ الشعراء
162 میں بیشک تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔ الشعراء
163 پس تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری بات مانو الشعراء
164 میں تبلیغ و دعوت کے کام پر تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا ہوں، میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ الشعراء
165 کیا تم سارے جہاں والوں میں سے مردوں (٤٣) سے خواہش پوری کرتے ہو۔ الشعراء
166 اور اللہ نے تمہارے لیے جو تمہاری بیویاں پیدا کی ہیں انہیں چھوڑ دیتے ہو سچ تو یہ ہے کہ تم حد سے تجاوز کرنے والے لوگ ہو۔ الشعراء
167 انہوں نے کہا (٤٤) اے لوط ! اگر تم ان نصیحتوں سے باز نہ آئے، تو تم یہاں سے نکال دیئے جاؤ گے۔ الشعراء
168 لوط نے کہا، مجھے تمہارے اس کار بد سے شدید نفرت ہے۔ الشعراء
169 میرے رب ! مجھے اور میرے خاندان کو ان کے کرتوتوں کے انجام بد سے بچا لے۔ الشعراء
170 پس ہم نے انہیں اور ان کے خاندان کے تمام افراد کو بچا لیا۔ الشعراء
171 سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہنے والوں کے ساتھ رہ گئی تھی۔ الشعراء
172 پھر باقی تمام کو ہم نے ہلاک کردیا۔ الشعراء
173 اور ان پر پتھروں کی بارش کردی، پس بڑی بری بارش تھی وہ جوان ڈرائے جانے والوں پر ہوئی۔ الشعراء
174 بیشک اس واقعہ میں ایک نشانی ہے، لیکن اکثر مشرکین ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ الشعراء
175 اور بیشک آپ کا رب بڑی عزت والا بے حد مہربان ہے۔ الشعراء
176 ایکہ کے رہنے والوں (٤٥) نے بھی رسولوں کو جھٹلایا تھا۔ الشعراء
177 جب ان سے شعیب نے کہا، کیا تم اللہ سے نہیں ڈرتے ہو۔ الشعراء
178 بیشک میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔ الشعراء
179 پس تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری بات مانو الشعراء
180 میں تبلیغ و دعوت کے کام پر تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا ہوں، میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔ الشعراء
181 تم لوگ پورا ناپو (٤٦) اور کسی کو خسارہ میں نہ ڈالو۔ الشعراء
182 اور درست ترازو سے وزن کرو۔ الشعراء
183 اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ۔ الشعراء
184 اور اس اللہ سے ڈرو جس نے تمہیں پیدا کیا ہے اور گزرے ہوئے لوگوں کو پیدا کیا ہے۔ الشعراء
185 انہوں نے کہا، تم پر جادو (٤٧) کردیا گیا ہے۔ الشعراء
186 اور تم ہمارے ہی جیسے ایک آدمی ہو، اور ہم تمہیں ایک جھوٹا آدمی کے سوا کچھ نہیں سمجھتے ہیں۔ الشعراء
187 اگر تم اپنے دعوی میں سچے ہو تو آسمان کا ایک ٹکڑا ہم پر گرا دو الشعراء
188 شعیب نے کہا، میرا رب تمہارے کرتوتوں سے خوب واقف ہے۔ الشعراء
189 پس جب ان لوگوں نے انہیں جھٹلا دیا (٤٨) تو سائے کے دن کے عذاب نے انہیں پکڑ لیا، بیشک وہ ایک بڑے خطرناک دن کا عذاب تھا۔ الشعراء
190 بیشک اس واقعہ میں ایک نشانی ہے، لیکن اکثر مشرکین ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ الشعراء
191 اور بیشک آپ کا رب بڑی عزت والا بے حد مہربان ہے۔ الشعراء
192 یہ قرآن (٤٩) رب العالمین کی جانب سے نازل کردی ہے۔ الشعراء
193 اسے روح الامین (جبریل) نے اتارا ہے۔ الشعراء
194 آپ کے دل پر تاکہ آپ لوگوں کو اللہ سے ڈرانے والوں میں شامل ہوجائیں الشعراء
195 صاف ستھری عربی زبان میں الشعراء
196 اور یہ بات اگلے لوگوں کی کتابوں میں بھی موجود ہے۔ الشعراء
197 کیا مشرکین مکہ کے لیے یہ نشانی کافی نہیں ہے کہ اس (قرآن) کو بنی اسرائیل کے علما بھی جانتے ہیں۔ الشعراء
198 اور اگر ہم اسے کسی عجمی پر اتار (٥٠) دیتے الشعراء
199 جو انہیں پڑھ کر سنا دیتا، تب بھی اس پر ایمان نہیں لاتے۔ الشعراء
200 ہم نے اس قرآن کو مجرموں کے دلوں سے اسی طرح (بے اثر کیے) گزار دیا ہے۔ الشعراء
201 وہ لوگ جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں گے اس پر ایمان نہیں لائیں گے۔ الشعراء
202 جو ان پر اچانک (٥١) نازل ہوجائے گا اور وہ لوگ اس کا احساس بھی نہ کرپائیں گے۔ الشعراء
203 تب کہیں گے کیا ہمیں مہلت دی جائے گی۔ الشعراء
204 کیا وہ لوگ ہمارے عذاب کی جلدی (٥٢) مچار رہے ہیں۔ الشعراء
205 کیا آپ نے غور (٥٣) کیا کہ اگر ہم انہیں برسوں تک دنیا میں عیش کرنے دیں۔ الشعراء
206 پھر ان پر وہ عذاب آجائے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا۔ الشعراء
207 تو ان کی عیش پرستی انہیں عذاب سے نہیں بچا سکے گی۔ الشعراء
208 اور ہم نے بستی کو بھی ہلاک کرنے سے پہلے ڈرانے (٥٤) والے بھیجے۔ الشعراء
209 یاد دہانی کے لیے، اور ہم ظالم نہیں تھے۔ الشعراء
210 اور اس قرآن کو شیطانوں (٥٥) نے نہیں نازل کیا ہے۔ الشعراء
211 اور نہ یہ ان کے لیے مناسب ہے اور نہ وہ ایسا کرسکتے ہیں۔ الشعراء
212 وہ تو بلا شبہ قرآن سننے سے روک دیئے گئے ہیں۔ الشعراء
213 پس آپ اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہ پکاریئے (٥٦) ورنہ آپ ان لوگوں میں سے ہوجایئے گا جنہیں عذاب دیا جائے گا۔ الشعراء
214 اور آپ اپنے قریبی رشتہ داروں (٥٧) کو ڈراییے الشعراء
215 اور جو مومنین آپ کے پیروکار ہیں ان کے ساتھ نرمی کا برتاؤ کیجیے۔ الشعراء
216 اور اگر وہ آپ کی نافرمانی کریں تو آپ کہہ دیجیے کہ میں تمہارے اعمال سے بری ہوں۔ الشعراء
217 اور آپ اس اللہ پر بھروسہ کیجیے جو زبردست، بے حد مہربان ہے۔ الشعراء
218 جو آپ کو دیکھ رہا ہوتا ہے جب آپ نماز کے لیے تنہا کھڑے ہوتے ہیں۔ الشعراء
219 اور سجدہ کرنے والوں کے ساتھ آپ کے اٹھنے بیٹھنے کو دیکھ رہا ہوتا ہے۔ الشعراء
220 بیشک وہ بڑا سننے والا ہر بات کو جاننے والا ہے۔ الشعراء
221 کیا میں تمہیں بتاؤں (٥٨) کہ شیاطین کس پر اترتے ہیں۔ الشعراء
222 وہ ہر بڑے جھوٹے اور بڑے بدکار پر اترتے ہیں۔ الشعراء
223 وہ فرشتوں کی باتیں سننے کے لیے کان لگاتے ہیں اور ان میں سے اکثر جھوٹے ہیں۔ الشعراء
224 اور شعراء (٥٩) کی پیروی گمراہ لوگ کرتے ہیں۔ الشعراء
225 کیا آپ دیکھتے نہیں کہ وہ ہر وادی میں بھٹکتے پھرتے ہیں الشعراء
226 اور جو نہیں کرتے اس کا دعوی کرتے ہیں۔ الشعراء
227 سوائے ان لوگوں کے جو ایمان (٦٠) لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا اور اللہ کو خوب یاد کیا، اور ان پر ظلم ہوا تو صرف بدلہ لے لیا، اور عنقریب ظلم کرنے والے جان لیں گے کہ وہ کس انجام کو پہنچیں گے۔ الشعراء
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ النمل
1 طس۔ (١) یہ سورت قرآن اور ایک کھلی کتاب کی آیتیں ہیں۔ النمل
2 ایمان والوں کے لیے ہدایت و بشارت ہے۔ النمل
3 جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوۃ دیتے ہیں اور آخرت پر پورا یقین رکھتے ہیں۔ النمل
4 بیشک جو لوگ آخرت پر ایمان (٢) نہیں رکھتے ہیں، ہم نے ان کے برے اعمال کو ان کی نگاہوں میں خوبصورت بنا دیا ہے پس وہ بھٹکتے پھرتے ہیں۔ النمل
5 انہی لوگوں کے لیے بدترین عذاب ہے، اور آخرت میں وہی لوگ سب سے زیادہ گھاٹا اٹھانے والے ہوں گے۔ النمل
6 اور آپ کو قرآن اس ذات برحق کی طرف سے دیا (٣) جاتا ہے جو بڑی حکمت والا، ہر بات کو جاننے والا ہے۔ النمل
7 جب موسیٰ نے اپنے گھر والوں سے کہا کہ میں نے ایک آگ دیکھی ہے وہاں سے یا تو میں کوئی خبر لے کر آتا ہوں یا تمہارے لیے سلگتا ہوا ایک انگارا تاکہ تم اسے تاپو۔ النمل
8 جب موسیٰ وہاں پہنچے (٤) تو آواز آئی کہ بابرکت ہے وہ ذات جو آگ میں ہے اور جو اس کے اردگرد ہے اور پاک و بے عیب ہے وہ اللہ جو رب العالمین ہے۔ النمل
9 اے موسیٰ ! میں ہی اللہ ہوں جو زبردست، بڑی حکمت والا ہے۔ النمل
10 اور آپ اپنی لاٹھی زمین پر ڈال دیجیے، پس جب انہوں نے اسے ہلتے دیکھا جیسے کوئی سانپ ہو تو پیٹھ پھیر کر بھاگ پڑے، اور پیچھے مڑ کر بھی نہیں دیکھا (اللہ نے کہا) اے موسیٰ ! آپ ڈریے نہی، میرے پاس رسول ڈرا نہیں کرتے ہیں۔ النمل
11 الا یہ کہ کسی نے ظلم (٥) کیا پھر برائی کے بعد (تائب ہوکر) اچھا کام کیا، تو میں بیشک بڑا معاف کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔ النمل
12 اور آپ اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالیے (٦) وہ بغیر کسی بیماری کے سفید چمکدار نکلے گا، یہ دو نشانیاں، نو نشانیوں میں سے ہیں، جنہیں لے کر آپ کو فرعون اور اس کی قوم کے پاس جانا ہے اس لیے کہ وہ لوگ سرکش و نافرمان ہوچکے ہیں۔ النمل
13 پس جب ان کے پاس ہماری کھلی نشانیاں (٧) پہنچ گئیں تو انہوں نے کہا کہ یہ تو کھلا ہوا جادو ہے۔ النمل
14 اور ان نشانیوں کا انہوں نے ظلم و سرکشی کی وجہ سے انکار کردیا، حالانکہ ان کا باطن ان کی صداقت کا یقین کرچکا تھا، تو آپ دیکھ لیجیے کہ زمین میں فساد پھیلانے والوں کا کیا انجام ہوا۔ النمل
15 اور ہم نے داؤد و سلیمان کو علم (٨) دیا اور دونوں نے کہا کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں، جس نے ہمیں اپنے بہت سے مومن بندوں پر فضیلت دی ہے۔ النمل
16 اور سلیمان داؤد کے وارث (٩) ہوئے، انہوں نے کہا، اے لوگو ! ہمیں چڑیوں کی بولی کا علم دیا گیا ہے اور ہمیں ہر چیز دی گئی ہے بیشک یہ اللہ کا نمایاں فضل ہے۔ النمل
17 اور سلیمان کے لیے جنوں، انسانوں اور چڑیوں پر مشتمل بہت سے لشکر جمع (١٠) کردیئے گئے، جو نظم و ضبط کے پابند رکھے جاتے تھے۔ النمل
18 یہاں تک کہ (ایک بار) جب چیونٹیوں کی وادی میں آئے تو ایک چیونٹی نے کہا، اور چیونٹیو ! تم سب اپنے بلوں میں دخل ہوجاؤ، کہیں تمہیں سلیمان اور اس کے لشکر کے افراد غیر شعوری طور پر کچل نہ دیں۔ النمل
19 سلیمان اس کی بات پر مسکرا کر کہنے لگے میرے رب ! مجھے توفیق دے کہ تیری ان نعمتوں کا شکر ادا کرو جو تو نے مجھے اور میرے باپ ماں کو دی ہیں، اور ایسا نیک کام کروں جسے تو پسند کرا ہے اور مجھے اپنی رحمت سے اپنے بندوں میں شامل کردے۔ النمل
20 اور چڑیوں کا جائزہ لیا (١١) تو کہا، کیا بات ہے کہ میں ہدہد کو نہیں دیکھ رہا ہوں، کیا وہ غائب ہے۔ النمل
21 میں یقینا اسے بہت سخت سزا دوں یا اسے ذبح کردوں گا یا یہ کہ وہ اپنی غیر حاضری کا کوئی واضح عذر پیش کرے۔ النمل
22 ابھی تھوڑی دیر ہوئی تھی کہ اس نے آکر کہا، مجھے وہ خبر معلوم ہوئی ہے جو آپ کو نہیں معلوم ہے، اور شہر سبا کی ایک یقینی خبر لے کر آیا ہوں۔ النمل
23 میں نے ایک عورت کو ان پر حکمرانی کرتے پایا ہے، اور اسے (اللہ کی طرف سے) ہر چیز دی گئی ہے اور اس کے پاس بڑا تخت شاہی ہے۔ النمل
24 میں نے اسے اور اس کی قوم کو اللہ کے بجائے آفتاب کو سجدہ کرتے پایا ہے، اور شیطان نے ان کے کاموں کو ان کی نگاہوں میں خوبصورت بنا دیا ہے اور انہیں راہ حق سے روک دیا ہے پس وہ گمراہ ہوگئے ہیں۔ النمل
25 اسی لیے اس اللہ کو سجدہ نہیں کرتے ہیں جو آسمانوں اور زمین میں چھپی چیزوں کو باہر نکالتا ہے، اور جو ان تمام باتوں کو جانتا ہے جنہیں تم چھپاتے ہو اور جنہیں ظاہر کرتے ہو۔ النمل
26 اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ عرش عظیم کا رب ہے۔ النمل
27 سلیمان نے کہا (١٢) ہم دیکھیں گے کہ تم سچے ہو یا جھوٹے۔ النمل
28 میرا یہ خط لے کر جاؤ اور ان کے سامنے ڈال دو، پھر ان سے الگ ہوجاؤ اور دیکھو کہ وہ کیا فیصلہ کرتے ہیں۔ النمل
29 ملکہ سبا نے (خط پڑھنے کے بعد) کہا، اے سرداران قوم ! میری طرف ایک اہم خط پھینکا گیا ہے۔ النمل
30 وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور وہ اللہ کے نام سے شروع کیا گیا ہے جو نہایت مہربان بے حد رحم کرنے والا ہے۔ النمل
31 (اس میں لکھا ہے کہ) تم لوگ مجھ سے اونچے نہ بنو، اور اطاعت گزار بن کر میرے پاس آجاؤ النمل
32 ملکہ نے کہا (١٣) اے سردران قوم ! اس معاملے میں مجھے اپنا مشورہ دو، میں کوئی فیصلہ نہیں کروں گی، یہاں تک کہ تم میری رائے سے موافقت کرو۔ النمل
33 سرداروں نے کہا، ہم لوگ طاقت والے اور زبردست لڑنے والے ہیں، اور فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے، آپ خود ہی غوروفکر کرلیجیے کہ ہمیں کیا حکم دینا چاہیں گے۔ النمل
34 اس نے کہا، بادشاہ جب کسی ملک میں (فوج کشی کے ذریعہ) داخل ہوتے ہیں تو اسے برباد کردیتے ہیں اور وہاں کے باعزت لوگوں کو ذلیل بنا دیتے ہیں، اور یہ لوگ بھی ایسا کریں گے۔ النمل
35 اور میں ان کے پاس ہدیہ بھیج کر دیکھتی ہوں کہ میرے قاصد کیا جواب لاتے ہیں۔ النمل
36 جب قاصد سلیمان کے پاس پہنچا تو انہوں نے کہا، کیا تم لوگ مجھے مال دینا چاہتے ہو، اللہ نے جو مجھے دیا ہے وہ اس سے بہتر ہے جو اس نے تمہیں دیا ہے، بلکہ تم خود ہی اپنے ہدیہ پر خوش ہوتے رہو۔ النمل
37 تم ان کے پاس لوٹ جاؤ، ہم ان پر ایسی فوجوں کے ذریعہ حملہ کریں گے جس کی وہ تاب نہ لاسکیں گے اور انہین وہاں سے ذلیل و خوار بنا کر نکال دیں گے۔ النمل
38 سلیمان نے کہا (١٤) اے اہل دربار ! تم میں سے کون اس کا تخت شاہی میرے پاس اس سے پہلے لے کر آسکتا ہے کہ وہ میرے پاس اطاعت گزار بن کر آئیں۔ النمل
39 ایک دیوہیکل جن نے کہا، میں آپ کے پاس اسے اس سے پہلے لے آؤں گا کہ آپ اپنی مجلس برخواست کریں اور میں اس کام کی طاقت رکھتا ہوں اور اسے پوری امانت کے ساتھ نباہوں گا۔ النمل
40 اس آدمی نے کہا جس کے پاس اللہ کی کتاب کا علم تھا کہ میں اسے آپ کے پاس آپ کی پلک جھپکنے سے پہلے کر آسکتا ہوں، جب سلیمان نے اس (تخت شاہی) کو اپنے سامنے رکھا دیا، تو کہا، یہ میرے رب کا فضل ہے تاکہ وہ مجھے آزما کر دیکھے کہ میں اس کا شکر ادا کرتا ہوں یا ناشکری کرتا ہوں اور جو آدمی شکر ادا کرتا ہے وہ درحقیقت اپنے لیے شکر ادا کرتا ہے اور جو ناشکری کرتا ہے تو جان لینا چاہیے کہ میرا رب بے نیاز کرم والا ہے۔ النمل
41 انہوں نے (اپنے لوگوں سے) کہا (١٥) تم لوگ ملکہ کے تخت کی ظاہری شکل بدل دو ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ اسے پہنچاتی ہے یا ان لوگوں میں سے ہے جو اتنی سمجھ نہیں رکھتے۔ النمل
42 پس جب وہ آئی، تو اس سے پوچھا گیا کہ کیا تمہارا تخت ایسا ہی ہے تو اس نے کہا ہو بہو وہی ہے اور ہمیں تو پہلے ہی آپ کی برتری کا علم ہوچکا تھا اور آپ کے تابع فرمان ہوچکے تھے۔ النمل
43 اور اسے ایمان لانے سے اب تک اس بات نے روک رکھا تھا کہ وہ اللہ کے سوا غیروں کی عبادت کرتی تھی، وہ بیشک کافروں میں سے تھی۔ النمل
44 اس سے کہا گیا کہ محل کے اندر چلو (١٦) پس جب اس نے اسے دیکھا تو اسے گہرا پانی سمجھا، اور اپنی دونوں پنڈلیاں کھول دیں، سلیمان نے کہا، یہ شیشے کا بنا ہوا ایک محل ہے جسے خوب چمکایا گیا ہے، ملکہ نے کہا میرے رب ! میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے اور اب میں سلیمان کے ساتھ اللہ رب العالمین کی خاطر اسلام کا اعلان کرتی ہوں۔ النمل
45 اور ہم نے قوم ثمود (١٧) کی ہدایت کے لیے ان کے بھائی صالح کو بھیجا، جنہوں نے ان سے کہا کہ تم لوگ اللہ عبادت کرو، تو وہ دو گروہوں میں بٹ گئے اور آپس میں جھگڑنے لگے۔ النمل
46 صالح نے کہا، اے میری قوم کے لوگو ! تم نیکی سے پہلے برائی کی طرف کیوں جلدی کرتے ہو اللہ سے مغفرت کیوں نہیں طلب کرتے ہو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ النمل
47 انہوں نے کہا ہم نے تو تم سے اور تمہارے ساتھیوں سے بدشگونی لی ہے صالح نے کہا تمہاری نحوست اللہ کی طرف سے ہے بلکہ تمہیں آزمایا جارہا ہے۔ النمل
48 اور اس شہر میں نو ایسے آدمی (١٨) تھے جو زمین میں فساد پھیلاتے تھے اور اصلاح کی کوئی بات نہیں کرتے تھے۔ النمل
49 انہوں نے آپس میں بات کی کہ تم لوگ اللہ کی قسم کھا کر عہد کرو کہ ہم سب ملکر اسے اور اس کے گھر والوں کو رات کے وقت قتل کردیں گے پھر اس کے وارث سے کہہ دیں گے کہ اس کے گھر والوں کو ہلاک کرنے میں ہم شریک نہیں تھے اور ہم لوگ بالکل سچے ہیں۔ النمل
50 اور انہوں نے ایک چال چلی، اور ہم نے بھی ایک تدبیر کی، اور انہیں اس کا احساس نہیں ہونے دیا۔ النمل
51 تو آپ دیکھ لیجیے کہ ان کی سازش کا کیا انجام ہوا، ہم نے انہیں اور ان کی پوری قوم کو تباہ و برباد کردیا۔ النمل
52 اب ان کے وہ گھر ان کے ظلم کی وجہ سے ویران پڑے ہیں، بیشک اس واقعہ میں ایک نشانی ہے ان کے لیے جو علم رکھتے ہیں۔ النمل
53 اور ہم نے ایمان والوں کو بچا لیا، اور وہ لوگ میرے عذاب سے ڈرتے تھے۔ النمل
54 اور ہم نے لوط (١٩) کو مبعوث کیا جنہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ جان بوجھ کر بدکاری کرتے ہو۔ النمل
55 کیا تم لوگ شہوت پوری کرنے کے لیے عورتوں کے بجائے مردوں کے پاس جاتے ہو، حقیقت یہ ہے کہ تم لوگ جہالت میں ڈوبے ہوئے ہو۔ النمل
56 تو ان کی قوم کا جواب (٢٠) اس کے سوا کچھ بھی نہ تھا کہ انہوں نے آپس میں مشورہ کیا اور کہا کہ تم لوگ لوط کے گھر والوں کو اپنی بستی سے نکال دو، اس لیے کہ یہ لوگ بڑے ہی پاکباز بنتے پھرتے ہیں۔ النمل
57 پس ہم نے اہیں اور ان کے گھر والوں کو بچا لیا، سوائے ان کی بیوی کے جس کے لیے ہم نے پیچھے رہنے والوں کے ساتھ رہ جانا مقدر کردیا تھا۔ النمل
58 اور ان پر پتھروں کی بارش کردی جو ان ڈرائے جانے والوں کے حق میں بڑی بری تھی۔ النمل
59 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے (٢١) کہ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور سلام ہو اس کے بندوں پر جنہیں اس نے اپنی رسالت کے لیے چن لیا، کیا اللہ بہتر ہے یا وہ معبودان باطل جنہیں مشرکین اسی کا شریک بناتے ہیں۔ النمل
60 یا وہ ذات بہتر ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا (٢٢) ہے، اور تمہارے لیے آسمان سے بارش نازل کی ہے، پس ہم نے اس کے ذریعہ بارونق اور خوشنما باغات اگائے جن کے درختوں کو تم نہیں اگا سکتے تھے کیا اللہ کے ساتھ کسی اور معبود نے بھی یہ کام کیا ہے، حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ راہ حق سے دور ہوگئے ہیں۔ النمل
61 یاوہ ذات برحق بہتر ہے جس نے زمین کو رہنے کی جگہ بنائی ہے اور اس میں نہریں جاری کی ہیں اور اس پر پہاڑ بسادیے ہیں اور دوسمندروں کے درمیان ایک آڑ کھڑی کردی ہے کیا اللہ کے ساتھ کسی اور معبود نے بھی یہ کام کیا ہے حقیقت یہ ہے کہ اکثر مشرکین نادان ہیں النمل
62 یاوہ ذات بہتر ہے جسے پریشان حال جب پکارتا ہے تو وہ اس کی پکار کا جواب دیتا ہے اور اس کی تکلیف کو دور کردتیا ہے اور تمہیں زمین میں جانشیں بناتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی کام یہ کرتا ہے لوگوں تم بہت ہی کم نصیحت قبول کرتے ہو النمل
63 یاوہ اللہ بہتر ہے جو سمندر اور خشکی کی تاریکیوں میں تمہاری رہنمائی کرتا ہے اور جوہواؤں کو اپنی باران رحمت سے پہلے خوش خبری بناکربھیجتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی یہ کام کرتا ہے اور اللہ ان کے جھوٹے معبودوں سے برتر وبالا ہے۔ النمل
64 یاوہ اللہ بہتر ہے جو مخلوق کو پہلی بار پیدا کرتا ہے پھر اسے دوبارہ زندہ کرے گا اور جو تمہیں آسمان اور زمین میں سے روزی دیتا ہے کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور معبود بھی یہ کام کرتا ہے اے میرے نبی آپ کہہ دیجئے اگر تم سچے ہو تو اپنی دلیل پیش کرو النمل
65 آپ کہہ دیجئے کہ آسمانوں اور زمین میں جتنی مخلوقات ہیں ان میں سے کوئی بھی اللہ کے سوا غیب کی باتیں نہیں جانتا ہے اور نہ انہیں معلوم ہے کہ وہ دوبارہ کب اٹھائے جائیں گے۔ النمل
66 بلکہ آخرت کے بارے میں ان کا علم یکسر عاجز (٢٣) ہے بلکہ وہ اس کے بارے میں شک میں مبتلا ہیں بلکہ اس سے اندھے ہیں النمل
67 اور کافروں نے کہا (٢٤) کہ جب ہم اور ہمارے آباء واجداد مٹی ہوجائیں گے تو کیا ہم دوبارہ اپنی قبروں سے نکالے جائیں گے النمل
68 ایسا وعدہ تو ہم سے اور ہمارے باپ دادوں سے پہلے بھی کیا گیا تھا یہ باتیں گذرے ہوئے لوگوں کے افسانے ہیں النمل
69 آپ کہہ دیجئے تم زمین میں گھوم پھر کر دیکھو کہ مجرموں کا کیساانجام ہوتا رہا ہے النمل
70 اور آپ ان پر غم (٢٥) نہ کیجئے اور ان کی سازش سے آپ تنگ دل نہ ہوجائیے النمل
71 اور وہ (مسلمانوں سے) کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو یہ وعدہ کب (٢٦) پورا ہوگا النمل
72 آپ کہہ دیجئے جس عذاب کی تم جلدی مچارہے ہو ہوسکتا ہے اس کا بعض حصہ تمہارے پیچھے آلگا ہو النمل
73 اور بے شک آپ کارب لوگوں پر فضل وکرم (٢٧) کرنے والا ہے لیکن ان میں سے اکثرلوگ اللہ کاشکر نہیں ادا کرتے ہیں النمل
74 اور بے شک آپ کارب وہ سب کچھ جانتا ہے جنہیں ان کے سینے چھپائے ہوئے ہیں اور جن کا وہ اعلان کرتے ہیں النمل
75 اور آسمان وزمین میں جو چیز بھی پوشیدہ ہے وہ ایک ایسی کتاب میں لکھی ہوئی ہے جو ہر بات کو بیان کرتی ہے النمل
76 بے شک یہ قرآن بنی اسرائیل (٢٨) کے لیے ان اکثر باتوں کو بیان کرتا ہے جن میں وہ آپس میں اختلاف کرتے ہیں النمل
77 اور بے شک یہ قرآن (٢٩) مومنوں کے لیے ہدایت و رحمت ہے النمل
78 بے شک آپ کارب ان کے درمیان اپنا فیصلہ (٣٠) صادر فرمائے گا اور وہ زبردست ہر چیز جاننے والا ہے النمل
79 پس آپ اللہ پر بھروسہ کیجئے آپ یقینا صریح حق پر ہیں النمل
80 بے شک آپ مردوں کو نہیں سنا سکیں گے اور نہ بہروں کو اپنی آواز سنا سکیں گے جب وہ پیٹھ پھیر کر چل دیں گے النمل
81 اور نہ آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے ہٹا کر راہ راست پر لاسکتے ہیں آپ تو صرف ان کوسنائیں گے جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں اور مسلمان ہیں النمل
82 اور جب ان کے سامنے قیامت (٣١) آجائے گی تو ہم زمین سے ان کے لیے ایک چوپایہ نکالیں گے جوان سے بات کرے گا اس لیے کہ لوگ ہماری آیتوں پر یقین نہیں رکھتے تھے النمل
83 اور جس دن (٣٢) ہر امت میں سے ہم ایک گروہ ایسے لوگوں کا اکٹھا کریں گے جو ہماری آیتوں کی تکذیب کرتے تھے پھر وہ صفوں میں کھڑے کیے جائیں گے النمل
84 یہاں تک کہ جب سب آجائیں گے تو اللہ کہے گا کہ تم لوگوں نے میری آیتوں کو جھٹلادیا حالانکہ تم نے انہیں اچھی طرح جانا بھی نہیں تھا یا پھر اور کیا کرتے رہے تھے النمل
85 اور ان کے ظلم کے سبب ان پر جب عذاب کا وعدہ آجائے گا تو وہ ایک لفظ بھی نہ بول سکیں گے النمل
86 کیا وہ دیکھتے نہیں ہم نے رات (٣٣) اس لیے بنائی ہے کہ تاکہ وہ اس میں آرام کریں اور دن کو روشن بنایا ہے بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو ایماندار ہیں النمل
87 اور جس دن صور (٣٤) پھونکا جائے گا تو آسمان اور زمین کے تمام رہنے والے گھبرا پڑیں گے سوائے ان کے جنہیں اللہ اس گھبراہٹ سے بچالے اور سب کے سب اس کے سامنے عاجزی وانکساری کے ساتھ حاضر ہوں گے النمل
88 اور اس دن آپ پہاڑوں (٣٥) کو دیکھیں گے تو انہیں ساکن وجامد گمان کریں گے حالانکہ وہ بادل کی سی تیزی کے ساتھ گزر رہے ہوں گے یہ سب اس اللہ کی کاریگری ہوگی جس نے ہر چیز کو مضبوط ومحکم بنایا ہے بے شک وہ تمہارے تمام کاموں کی پوری خبر رکھتا ہے النمل
89 جولوگ نیک عمل کریں گے انہیں اس کا بہترین بدلہ دیا جائے گا اور ایسے لوگ اس دن گھبراہٹ سے محفوظ ومامون رہیں گے النمل
90 اور جو لوگ برا عمل کریں گے وہ اپنے چہروں کے بل جہنم میں ڈال دیے جائیں گے تمہیں تمہارے کیے کا ہی بدلہ دیا جائے گا النمل
91 مجھے تو صرف یہ حکم (٣٦) دیا گیا ہے اس شہر مکہ کے رب کی عبادت کروں جس نے اسے حرام بنادیا ہے اور ہر چیز کا مالک وہی ہے اور مجھے یہ بھی حکم دیا گیا ہے کہ مسلمان بن کررہوں النمل
92 اور قرآن کی تلاوت کروں، پس جو شخص راہ راست پر چلے گا وہ اپنے ہی بھلائی کے لیے ایسا کرے گا جو گمراہ ہوجائے گا تو آپ کہہ دیجئے کہ میرا کام تو صرف لوگوں کو اللہ سے ڈرانا ہے النمل
93 اور آپ کہہ دیجئے کہ تمام تعریفیں صرف اللہ کے لیے ہیں وہ عنقریب تمہیں اپنی نشانیاں دکھائے گا تو تم انہیں پہچان لوگے، اور آپ کارب ان کاموں سے غافل نہیں ہے جو تم کررہے ہو۔ النمل
0 میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے رحم کرنے والا ہے۔ القصص
1 طسم (١) القصص
2 یہ (٢) سورت کتاب مبین کی آیتیں ہیں القصص
3 ہم آپ کو موسیٰ اور فرعون کے بعض سچے واقعات (٣) سناتے ہیں جو ایمانداروں کے لیے مفید ہیں القصص
4 بے شک فرعون (٤) سرزمین مصر میں بہت متکبر ہوچلا تھا، اور وہاں کے رہنے والوں کو اس نے مختلف گروہوں میں بانٹ دیا تھا، ان میں سے ایک گروہ (بنی اسرائیل) کو اس نے بہت ہی کمزور بنارکھا تھا ان کے لڑکوں کو ذبح کردیتا تھا اور ان کی عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتا تھا بے شک وہ بڑا ہی فساد برپا کرنے والا تھا القصص
5 اور ہم نے ان لوگوں پر احسان (٥) کرنا چاہا جو سرزمین مصر میں بہت ہی کمزور سجمھے جاتے تھے اور انہیں سردار اور پیشوا بنانا چاہا اور انہیں زمین کا وارث بنانا چاہا القصص
6 اور ہم نے چاہا کہ انہیں زمین میں اقتدار عطا کریں اور فرعون وہامان اور ان دونوں کی فوجوں کو بنی اسرائیل کے ہاتھوں وہ بات دکھلا دیں جس کا انہیں خطرہ تھا القصص
7 اور ہم نے موسیٰ کی ماں کو حکم (٦) دیا کہ تم اسے دودھ پلاتی رہو اور جب تمہیں اس کی زندگی کا ڈر ہوجائے تو اسے سمندر میں ڈال دو اور نہ ڈرو اور نہ غم کرو ہم بلاشبہ اسے تمہارے پاس لوٹا دیں گے اور اسے اپنے رسولوں میں سے بنائیں گے القصص
8 پس فرعون کے گھروالوں نے اسے سمندر سے نکال لیا تاکہ وہ ان کے دشمن اور ان کے رنج والم کاسبب بنے، بے شک فرعون اور ہامان اور ان دونوں لشکروں بڑے ہی خطاوار لوگ تھے القصص
9 اور فرعون کی بیوی نے کہا یہ لڑکا میری اور تمہاری آنکھوں کاٹھنڈک بنے گا، اے تم لوگ قتل نہ کرو امید ہے کہ یہ ہمیں نفع پہنچائے گا یا ہم اسے اپنا لڑکا بنالیں گے اور انہیں حقیقت حال کی کوئی خبر نہ تھی القصص
10 اور موسیٰ کی مان کا دل بیٹھا جارہا تھا قریب تھا کہ وہ اس راز کو فاش کردیتی اور اگر ہم اس کے دل کو مضبوط نہ کرتے تاکہ ہمارے وعدے پر اس کا ایمان باقی رہے القصص
11 موسی کی ماں نے ان کی بہن سے کہا (٧) کہ اس کے پیچھے پیچھے جاؤ تو وہ انہیں دور سے دیکھتی رہی اور لوگوں کو پتہ نہ چلا القصص
12 اور ہم نے پہلے سے ہی ان پر دائیاں کا دودھ حرام (٨) کردیا تھا اس لیے ان کی بہن نے فرعون کے گھروالوں سے کہا کیا میں تمہیں ایک ایسا گھرانہ بتاؤں جو اس بچے کی تمہاری واسطے دیکھ بھال کرے گا اور وہ لوگ اس کے بڑے خیرخواہ ہوں گے القصص
13 اس طرح ہم نے انہیں ان کی ماں کے پ اس لوٹا دیا تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی ہو اور غمگین نہ رہے اور تاکہ وہ جان لے کہ بے شک اللہ کا وعدہ حق ہوتا ہے لیکن اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے ہیں القصص
14 اور جب موسیٰ اپنی بھرپور جوانی (٩) کو پہنچ گئے اور ان کو جسمانی نشوونما مکمل ہوگئی تو ہم نے انہیں حکمت وعلم دیا اور ہم نیک لوگوں کو اسی طرح اچھابدلہ دیا کرتے ہیں القصص
15 اور ایک دن موسیٰ ایسے وقت شہر میں داخل (١٠) ہوئے جب وہاں کے لوگ غافل تھے وہاں انہوں نے دو آدمیوں کی آپس میں لڑتے دیکھا یہ ان کی قوم کا تھا اور یہ ان کے دشمنوں میں سے تھا جو آدمی ان کی جماعت کا تھا، اس نے ان سے اس کے خلاف مددمانگی جوان کے دشمنوں میں سے تھا موسیٰ نے اسے گھونسا مارا اور اسے ہلاک کردیا موسیٰ نے کہا یہ شیطان کا کام ہوگیا ہے بے شک وہ بڑا کھلا گمراہ کن دشمن ہے۔ القصص
16 انہوں نے کہا میرے رب میں نے اپنے آپ پر بڑا ظلم کیا ہے اس لیے تو مجھے معاف کردے تو ان کے رب نے انہیں معاف کردیا، وہ یقینا بڑا معاف کرنے والا، بے حد مہربان ہے القصص
17 انہوں نے کہا، میرے رب تو نے مجھ پر جو انعام واحسان کیا ہے تو اب میں ہرگز مجرموں کا مددگار نہیں بنوں گا القصص
18 انہوں نے شہر میں ڈرے اور گھبرائے (١١) ہوئے صبح کی تو اچانک پھر وہی شخص انہیں اپنی مدد کے لیے پکاررہا تھا جس نے کل گزشتہ ان سے مدد مانگی تھی، موسیٰ نے اس سے کہا تو کھلا بے راہ آدمی ہے القصص
19 پس جب انہوں نے اس آدمی پر حملہ کرنا چاہا جوان کا دشمن تھا اس نے کہا اے موسیٰ کیا تم مجھے قتل کردینا چاہتے ہو، جس طرح کل گزشتہ تم نے ایک آدمی کو قتل کیا تھا تم تو زمین میں ظالم وسرکش بن کررہنا چاہتے ہو اصلاح کرنے والے نہیں بننا چاہتے ہو القصص
20 ایک شخص شہر کی دوسری طرف سے دوڑتا ہوا آیا اور کہا اے موسیٰ فرعون کے دربار والے تمہارے بارے میں آپس میں مشورہ کررہے ہیں تاکہ تمہیں قتل کردیں، اس لیے تم یہاں سے نکل جاؤ میں تمہارا خیرخواہ ہوں القصص
21 پس وہ وہاں سے ڈرے سہمے نکل پڑے کہا میرے رب مجھے ظالموں سے بچالے۔ القصص
22 اور جب مدین کی طرف (١٢) روانہ ہوئے تو دل میں کہا امید ہے میرا رب سیدھی راہ کی طرف میری رہنمائی کرے گا القصص
23 اور جب مدین کے کنویں پر پہنچے تو وہاں لوگوں کی ایک بھیڑ دیکھی جو اپنے جانوروں کو پانی پلارہی تھی اور ان سے کچھ فاصلے پر دوعورتوں کو پایا جو اپنی بکریوں کو روک رہی تھیں، موسیٰ نے ان سے پوچھا کہ تمہارا کیا معاملہ ہے انہوں نے کہا ہم اپنی بکریوں کو اس سے پہلے پانی نہیں پلاسکیں گے کہ تمام چرواہے اپنی بکریاں ہٹالیں اور ہمارے باپ بہت بوڑھے آدمی ہیں القصص
24 تو موسیٰ نے ان کی بکریوں کو پانی پلادیا پھر مڑ کر سائے میں چلے گئے اور دعا کی میرے رب اس وقت تو جو خیر بھی میرے لیے بھیج دے میں اس کا محتاج ہوں القصص
25 پس (١٣) ان دونوں میں سے ایک شرماتی ہوئی چل کر ان کے پاس آئی کہا، میرے والد آپ کو بلارہے ہیں تاکہ آپ نے ہماری بکریوں کو جو پانی پلایا ہے اس کی آپ کو مزدوری دیں، پس جب وہ اس کے والد کے پاس آئے اور ان سے اپنا ماجرا بیان کیا تو انہوں نے کہا اب تم مت ڈرو، ظالموں سے بچ کر نکل آئے ہو القصص
26 ان دونوں میں سے ایک لڑکی نے کہا (١٤) اباجان ! آپ انہیں نوکر رکھ لیجئے اس لیے کہ سب سے بہتر جسے آپ نوکر رکھیں گے طاقت ور اور امانت دار آدمی ہوگا القصص
27 باپ نے کہا، میں چاہتا ہوں کہ اپنی دونوں بچیوں میں سے ایک سے تمہاری شادی کردوں، اس شرط پر کہ تم آٹھ سال تک میرے پاس ملازمت کرو گے اور اگر دس سال پورے کرو گے تو تمہاری جانب سے میرے ساتھ بھلائی ہوگی اور میں تم پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہتا ہوں تم مجھے انشاء اللہ اچھے لوگوں میں سے پاؤ گے القصص
28 موسی نے کہا میرے اور آپ کے درمیان یہ بات طے پاگئی دونوں مدتوں میں سے جسے بھی پوری کروں مجھ پر کوئی زیادتی نہیں ہونی چاہیے اور ہم دونوں جو بات طے کررہے ہیں اس پر اللہ گواہ ہے۔ القصص
29 جب موسیٰ نے مدت پوری کرلی اور اپنے بال بچوں کولے کرچلے (١٥) تو انہوں نے طور پہاڑ کی طرف ایک آگ دیکھی، انہوں نے اپنے بال بچوں سے کہا یہیں ٹھہرو، میں نے ایک آگ دیکھی ہے، ہوسکتا ہے کہ میں تمہارے لیے (راستہ کی) کوئی خبر لاؤں، یا آگ کا ایک انگارہ، تاکہ تم اسے تاپو۔ القصص
30 پس جب وہاں آئے تو وادی کے دائیں کنارے سے اس مبارک زمین میں (موجود) درخت سے انہیں پکارا گیا کہ اے موسیٰ میں ہی اللہ ہوں سارے جہان کارب ہوں القصص
31 اور آپ اپنی لاٹھی زمین پر ڈال دیجئے پس جب انہوں نے اسے ہلتے ہوئے دیکھا جیسے کوئی سانپ ہو تو پیٹھ پھیر کر بھاگ پڑے اور پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا تو آواز آئی اے موسیٰ ادھر آئیے اور ڈرئیے نہیں آپ بالکل امن میں ہیں القصص
32 آپ اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالئے وہ بغیر بیماری کے سفید چمکتا ہوا نکلے گا اور جب آپ کو ڈر لگے تو اپنا بازو اپنے جسم سے ملالیجئے یہ آپ کے رب کی جانب سے فرعون اور اس کے اہل دربار کے لیے دونشانیاں ہیں، بے شک وہ لوگ بڑے نافرمان ہیں القصص
33 موسی نے کہا، میرے رب میں نے ان کے ایک آدمی کو قتل (١٦) کردیا تھا اس لیے میں ڈرتاہوں کہ وہ مجھے قتل کردیں گے القصص
34 اور میرے بھائی ہارون گفتگو میں مجھ سے زیادہ بہتر ہیں، اس لیے تو انہیں بھی میرا مددگار بنا کر میرے ساتھ بھیج تاکہ وہ میری تائید کریں میں ڈرتاہوں کہ وہ لوگ مجھے جھٹلادیں گے القصص
35 اللہ نے کہا، میں آپ کے بھائی کے ذریعہ آپ کے بازو مضبوط کروں گا اور آپ دونوں کو ایسی ہیبت عطا کروں گا کہ وہ آپ کے قریب نہیں آئیں گے، ہماری نشانیوں کے ذریعہ آپ دونوں اور آپ کے پیروکار ہی غالب ہوں گے القصص
36 جب موسیٰ فرعونیوں کے پاس ہماری کھلی نشانیاں (١٧) لے کر گئے تو انہوں نے کہا یہ تو ایک گھڑا ہوا جادو ہے، اور ہم نے اپنے گزشتہ باپ دادوں کے زمانے میں ایسی کوئی بات نہیں سنی۔ القصص
37 اور موسیٰ نے کہا (١٨) میرا رب خوب جانتا ہے کہ کون اس کے پاس سے ہدایت لے کرآیا ہے اور آخرت میں کس انجام اچھا ہے بے شک ظالم لوگ کبھی فلاح نہیں پائیں گے القصص
38 اور فرعون نے کہا (١٩) اے اہل دربار، میں نے اپنے سوا تم لوگوں کا اور کوئی معبود نہیں جانا ہے پس اے ہامان، اینٹیں پکواؤ اور میرے لیے ایک اونچی عمارت بنواؤ تاکہ میں ٠ اس پر چڑھ کر) موسیٰ کے معبود کو دیکھ سکوں اور میں تو اسے جھوٹا ہی سمجھتا ہوں القصص
39 اور وہ اس کے فوجی زمین میں ناحق کبر (٢٠) کرتے تھے اور گمان کربیٹھے تھے کہ وہ ہمارے پاس لوٹ کر آئیں گے القصص
40 پس ہم نے اسے اور اس کی فوجوں کو پکڑ لیا اور انہیں سمندر میں پھینک دیا تو آپ دیکھ لیجئے کہ ظالموں کا کیسا برا انجام ہوا القصص
41 اور ہم نے انہیں ایسے سردار بنائے جو لوگوں کو جہنم کی طرف بلاتے تھے اور قیامت کے دن ان کی کوئی مدد نہیں کی جائے گی القصص
42 اور اس دنیا میں ہم نے ان کے پیچھے لعنت لگادی اور قیامت کے دن وہ لوگ نہایت بدحال اور بدشکل ہوں گے القصص
43 اور ہم نے گزشتہ قوموں (٢١) کو ہلاک کرنے کے بعد موسیٰ کو کتاب (تورات) دی جو لوگوں کے لیے نصیحتوں کا مجموعہ، ہدایت کا ذریعہ اور اللہ کی رحمت تھی تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں القصص
44 اور آپ کوہ طور کے مغربی جانب اس وقت موجود نہیں (٢٢) تھے جب ہم نے موسیٰ کو اپنی شریعت دی اور نہ آپ نے اس کا مشاہدہ کیا القصص
45 بلکہ اس واقعہ کے بعد کتنی قومیں گذر گئیں اور ان پر صدیاں بیت گئیں اور نہ آپ اہل مدین کے درمیان پائے گئے انہیں ہماری آیتیں سنانے کے لیے لیکن ہم نے آپ کو اپنا رسول بنا کربھیجا القصص
46 اور آپ کوہ طور کے دامن میں اس وقت موجود نہ تھے جب ہم نے (موسی کو) آواز دی تھی لیکن آپ اپنے رب کی جانب سے رحمت بناکربھیجے گئے ہیں تاکہ آپ ایک ایسی قوم کو ڈرائیں جس کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں القصص
47 ( اور آپ کو اس لیے بھی بھیجا گیا ہے تاکہ) اگر ان کے گناہوں کی وجہ سے ان پر کوئی مصیبت (23) آئے تو یہ نہ کہنے لگیں کہ اے ہمارے رب تو نے ہمارے پاس اپنا کوئی رسول کیوں نہیں بھیجا تھا تاکہ ہم تیری آیتوں کی پیروی کرتے اور ایمان لے آتے القصص
48 پس جب ان کے پاس ہماری طرف سے رسول برحق پہنچ گیا تو کہنے لگے کہ موسیٰ کی طرح اسے بھی معجزات کیوں نہیں دیے گئے کیا وہ اس سے پہلے موسیٰ کے معجزات کا انکار نہیں کرچکے ہیں کیا انہوں نے نہیں کہا کہ یہ دونوں ایک جیسے جادوگر ہیں اور کہا کہ ہم سب کا انکار کرتے ہیں القصص
49 آپ کہے کہ اگر تم سچے ہو پھر تم لوگ اللہ ہی کے پاس سے کوئی ایسی کتاب (٢٤) لے آؤ جو (تورات و قرآن) دونوں سے زیادہ ہدایت دینے والی ہو، تاکہ میں اسی کی اتباع کروں القصص
50 پس اگر وہ لوگ آپ کا یہ مطالبہ پورا نہ کرسکیں، تو جان لیجئے اپنی خواہش کی پیروی کرتا اور اس سے زیادہ گمراہ کون ہوسکتا ہے جو اللہ کی ہدایت کے بجائے اپنی خواہش کی پیروی کرتا ہے بے شک اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا القصص
51 اور ہم ان کے لیے مسلسل قرآن نازل کرتے رہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں القصص
52 جنہیں ہم نے اس سے پہلے کتاب (٢٥) دی تھی وہ لوگ قرآن پر ایمان لاتے ہیں القصص
53 اور جب ان کے سامنے اس کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں بلاشبہ یہ ہمارے رب کی برحق کتاب ہے، اور ہم تو پہلے سے ہی مسلمان تھے القصص
54 یہی لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کی وجہ سے دوہرا اجر (٢٦) دیا جائے گا یہ لوگ نیکی کے ذریعہ برائی کو دفع کرتے ہیں اور جوروزی ہم نے انہیں دی ہے اس میں خرچ کرتے ہیں القصص
55 اور جب وہ کوئی بے ہودہ بات سنتے ہیں تو اس سے اعراض کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے ہیں، ہم تمہیں سلام کہتے ہیں، ہم نادانوں کی دوستی نہیں چاہتے ہیں القصص
56 آپ جسے چاہیں ہدایت (٢٧) نہیں دے سکتے ہیں مگر اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور وہ ہدایت قبول کرنے والوں کو خوب جانتا ہے القصص
57 اور مشرکین مکہ کہتے (٢٨) ہیں کہ اگر ہم تمہارے ساتھ دین اسلام کی پیروی کرنے لگیں گے تو ہمیں ہماری سرزمین سے اچک لیاجائے گا، کیا ہم نے انہیں پرامن حرم میں رہنے کی جگہ نہیں دی ہے جہاں ہر طرح کے پھل ہماری طرف سے روزی کے طور پر پہنچائے جاتے ہیں لیکن ان میں سے اکثر لوگ نادان ہیں القصص
58 اور ہم نے بہت سی بستیوں کو ہلاک کیا (٢٩) جن کے رہنے والے اپنی معیشت پر اترا گئے تھے، پس ان کے بعد ان کے مکانات بہت ہی کم آباد ہوئے ہیں، اور ہم ان کے ہی وارث رہ گئے القصص
59 اور آپ کا رب بستیوں کو اس وقت تک نہیں ہلاک (٣٠) کرتا، جب تک ان کے مرکزی شہروں میں ایک رسول نہیں بھیج دیتا جو ان کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کرتا ہے اور ہم انہی بستیوں کو ہلاک کرتے ہیں جن کے رہنے والے ظالم ہوتے ہیں القصص
60 اور تمہیں جو کچھ دیا گیا ہے وہ تو دنیاوی زندگی کا سامان اور اس کی زینت ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہتر اور باقی رہنے والا ہے، کیا تمہیں اتنی بات سمجھ میں نہیں آتی ہے القصص
61 جس آدمی سے ہم نے ایک اچھا وعدہ کررکھا ہے اور جو اسے مل کررہے گا، کیا وہ اس آدمی جیسا ہوگا جسے ہم نے دنیاوی زندگی کا سازوسامان دیا ہے پھر اسے قیامت کے دن جواب دہی کے لیے حاضر کیا جائے گا القصص
62 اور جس دن اللہ انہیں پکارے گا (٣١) اور پوچھے گا کہ کہاں ہیں میرے وہ شرکاء جن کے ہونے کا تم دعوی کرتے تھے القصص
63 تو وہ لوگ جن پر یہ بات صادق آئے گی کہیں گے ہمارے رب یہ ہیں وہ لوگ جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا، انہیں ہم نے اسی طرح گمراہ کیا جس طرح خود گمراہ ہوئے ہم تیرے سامنے (انسے) برات کا اظہار کرتے ہیں یہ لوگ ہماری بندگی نہیں کرتے تھے القصص
64 اور مشرکوں سے کہا (٣٢) جائے گا کہ تم لوگ اپنے شریکوں کو پکارو، تو وہ انہیں پکاریں گے لیکن وہ ان کی پکار کا کوئی جواب نہیں دیں گے، اور جب اپنی آنکھوں سے عذاب کو دیکھ لیں گے تو کہیں گے کہ اگر انہوں نے دنیا میں راہ ہدایت کو اپنایا ہوتا (تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا) القصص
65 اور جس دن اللہ انہیں پکارے گا اور پوچھے (٣٣) گا کہ تم نے (دنیا میں) رسولوں کو کیا جواب دیا تھا القصص
66 اس دن انہیں کوئی بات سمجھ میں نہ آئے گی اور ایسے گم سم ہوں گے کہ آپس میں بھی ایک دوسرے سے کوئی بات نہ پوچھیں گے القصص
67 مگر اس دنیا میں جو شخص اپنے گناہوں سے توبہ (٣٤) کرے گا اور ایمان لائے گا اور عمل صالح کرے گا تو امید کی جاتی ہے کہ وہ فلاح پانے والوں میں سے ہوگا القصص
68 اور آپ کا رب جو کچھ چاہتا (٣٥) ہے پیدا کرتا ہے، اور جسے چاہتا ہے (اپنی رسالت کے لیے) چن لیتا ہے ان مشرکین کو کوئی اختیار نہیں (کہ وہ ہمارے شرک چنیں) اللہ تمام عیوب سے پاک اور مشرکوں کے شرک سے بلند وبالا ہے القصص
69 اور آپ کارب ان باتوں کو خوب جانتا (٣٦) ہے جنہیں ان کے سینے چھپائے ہوتے ہیں اور جنہیں وہ ظاہر کرتے ہیں القصص
70 اور وہ اللہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں (٣٧) نہیں ہے ساری تعریفیں دنیا وآخرت میں اسی کے لیے ہیں اور ہر جگہ اسی کی حکمرانی ہے اور اسی کی طرف تم سب لوٹائے جاؤ گے القصص
71 اے میرے نبی آپ مشرکین سے پوچھیے، تمہارا کیا خیال ہے، اگر اللہ قیامت تک کے لیے تم پر رات کو مسلط کردے تو اللہ کے سوا کون تمہارے لیے روشنی لے آئے گا، کیا تم سنتے نہیں ہو القصص
72 آپ مشرکین سے پوچھیے تمہارا کیا خیال ہے اگر اللہ قیامت تک کے لیے تم پر دن کو مسلط کردے، تو اللہ کے سوا کون تمہارے لیے رات کو لے آئے گا جس میں تم آرام کرتے ہو، کیا تم دیکھتے نہیں القصص
73 اور اس کی مہربانی ہے کہ اس نے تمہارے لیے رات اور دن بنائے ہیں تاکہ تم رات میں سکون حاصل کرو اور دن کے وقت اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم اس کاشکر ادا کرو القصص
74 اور جس دن اللہ انہیں پکارے گا (٣٨) اور پوچھے گا کہ کہاں ہیں میرے وہ شرکا جن کے ہونے کا تم دعوی کرتے تھے القصص
75 اور ہم ہر امت میں سے ایک گواہ نکالیں گے (٣٩) اور کہیں گے کہ تم لوگ اپنی دلیل پیش کرو تب انہیں معلوم ہوجائے گا کہ بندگی صرف اللہ کا حق تھا، اور ان کے جھوٹے معبود ان سے گم ہوجائیں گے القصص
76 بے شک قارون (٤٠) قوم موسیٰ کا ایک فرد تھا، پھر وہ ان کے خلاف سرکشی کربیٹھا اور ہم نے اسے اتنے خزانے دیے تھے کہ طاقتور لوگوں کی ایک جماعت اس کی کنجیاں بمشکل اٹھاپاتی تھی جب اس سے اس کی قومنے کہا کہ اتراؤ نہیں بے شک اللہ تعالیٰ اترانے والوں کو پسند نہیں کرتا ہے القصص
77 اور اللہ نے تمہیں جو دولت دی ہے اس کے ذریعہ آخرت کا گھر حاصل کرو اور دنیا میں سے اپنا حصہ نہ بھولو جس طرح اللہ نے تم پر احسان کیا ہے تم بھی احسان کرو اور زمین میں فساد نہ چاہو بے شک اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا القصص
78 اس نے کہا یہ مال جائداد مجھے اپنے علم وصلاحیت کے ذریعہ ملی (٤١) ہے کیا اسے یہ بات معلوم نہ تھی کہ اللہ نے اس سے پہلے بہت سی ایسی قوموں کو ہلاک کردیا جو اس سے زیادہ طاقت ور اور زیادہ مال وجائداد والی تھیں اور مجرموں سے ان کے گناہوں کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا القصص
79 پس وہ ایک دن اپنی قوم کے سامنے اپنے پورے تزک واحتشام کے ساتھ نکلا (٤٢) تو جو لوگ دنیاوی زندگی کے خواہاں تھے انہوں نے کہا اے کاش ہمارے پاس بھی ویسی ہی جائداد ہوتی جیسی قارون کو دی گئی ہے بے شک وہ بڑی قسمت والا ہے القصص
80 اور جو لوگ علم والے تھے انہوں نے کہا تمہارے حال پر افسوس ہے اللہ کا ثواب زیادہ بہتر ہے اس شخص کے لیے جو ایمان لائے اور عمل صالح کرے اور یہ چیز صرف صبر کرنے والے کوہی حاصل ہوتی ہے القصص
81 پس ہم نے اسے اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسا دیا (٤٣) اور اس کی کوئی ایسی جماعت نہ تھی، جو اللہ تعالیٰ کے مقابلے میں اس کی مدد کرتی، اور نہ وہ آپ اپنی مدد کرسکا القصص
82 اور جن لوگوں نے کل گزشتہ اس کے مرتبہ کی تمنا کی تھی، کہنے لگے، افسوس، ہم بھول گئے تھے کہ اللہ اپنے بندوں میں سے جس کی چاہتا ہے روزی بڑھا دیتا ہے اور جس کی چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے اگر اللہ نے ہم پر احسان نہ کیا ہوتا تو وہ ہمیں بھی دھنسا دیتا، افسوس، ہم بھول گئے تھے کہ اہل کفر کامیاب نہیں ہوتے ہیں القصص
83 وہ آخرت کا گھر (٤٤) (جنت) ہم انہیں دیں گے جو سرزمین پر اپنی برائی اور فساد نہیں چاہتے ہیں، اور آخرت میں اچھا انجام اللہ سے ڈرنے والوں کے لیے ہوگا القصص
84 جوشخص بھلائی کرے گا اسے اس سے بہتر (٤٥) ملے گا اور جو برائی کرے گا تو برا کرنے والوں کو ان کے عمل کا ہی بدلہ دیا جائے گا القصص
85 بے شک جس ذات برحق نے آپ کو تبلیغ قرآن کی ذمہ داری سونپی ہے وہ آپ کو اس مقام پر پہنچا کررہے گا جس کا آپ سے وعدہ (٤٦) کیا گیا ہے آپ کہہ دیجئے کہ میرا رب اسے زیادہ جانتا ہے جو ہدایت لے کرآیا ہے اور اسے بھی خوب جانتا ہے جو کھلی گمراہی میں ہے القصص
86 اور آپ توقع (٤٧) نہیں کرتے تھے کہ آپ پر قرآن اتارا جائے گا یہ تو آپ کے رب کی رحمت تھی، اس لیے آپ کافروں کا مددگار نہ بنئے القصص
87 اور کوئی کافر آپ کو اللہ کی آیتوں کی تبلیغ سے، انہیں آپ پر نازل کیے جانے کے بعد روک نہ دے اور آپ اپنے رب کی طرف لوگوں کو بلاتے رہیے اور مشرکوں میں سے نہ ہوجائیے القصص
88 اور اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہ پکارئیے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اس کے سوا ہر چیز فنا ہوجائے گی ہر چیز پراسی کی حکمرانی ہے اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے القصص
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بہت مہربان نہایت رحم والا ہے العنكبوت
1 الم (١) العنكبوت
2 کیا لوگوں نے یہ سمجھ لیا (٢) لیا ہے کہ ان کے صرف انتا کہہ دینے سے کہ ہم ایمان لے آئے انہیں چھوڑ دیا جائے گا اور وہ آزمائش میں نہیں ڈالے جائیں گے العنكبوت
3 اور ہم نے ان لوگوں کو بھی آزمائش میں ڈالا تھا جوان سے پہلے گذر چکے ہیں، پس اللہ یقینا صادق الایمان لوگوں کو جانے گا اور انہیں بھی جانے گا جو دعوی ایمان میں کاذب ہیں۔ العنكبوت
4 یا جو لوگ برائیاں (٣) کرتے ہیں وہ یہ گمان کربیٹھے ہیں کہ وہ ہماری گرفت سے آگے بڑھ جائیں گے کتنا ہی براحکم لگاتے ہیں وہ لوگ العنكبوت
5 جوشخص اللہ سے ملنے کی توقع (٤) رکھتا ہے وہ جان لے کہ اللہ کا مقرر کردہ وقت یقینا آنے والا ہے اور وہ بڑا سننے والا ہے اور ہر بات جاننے والا ہے العنكبوت
6 اور جو شخص عمل صالح کے لیے کوشش کرتا ہے تو وہ اپنے ہی فائدہ کے لیے کرتا ہے بے شک اللہ سارے جہان والوں سے بے نیاز ہے العنكبوت
7 اور جو لوگ ایمان لائیں گے اور عمل صالح کریں گے ان کے گناہوں کو ہم ختم کردیں گے اور جو نیک اعمال کرتے تھے ان کا ہم انہیں بہترین بدلہ دیں گے العنكبوت
8 اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ نیک برتاؤ کی نصیحت (٥) کی ہے اور اگر وہ دونوں تم پر زور ڈالیں تاکہ تم میرے ساتھ کسی کو شریک ٹھہراؤ جس کا تمہیں علم نہیں تو ان کی بات نہ مانو تم سب کو میرے ہی پاس لوٹ کرآنا ہے پھر میں تمہیں تمہارے اعمال کی خبر دوں گا العنكبوت
9 اور جو لوگ ایمان (٦) لائیں گے اور عمل صالح کریں گے ہم روز قیامت کے انہیں نیک لوگوں کی جماعت میں داخل کردیں گے العنكبوت
10 اور کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کہتے ہیں کہ اہم اللہ پر ایمان لائے (٧) پس جب اللہ کی راہ میں انہیں تکلیف پہنچتی ہے تو انسانوں کی جانب سے آزمائش کو اللہ کے عذاب کے مانند سمجھ لیتے ہیں اور جب مسلمانوں کو آپ کے رب کی جانب سے فتح ونصرت حاصل ہوتی ہے تو کہنے لگتے ہیں ہم بلاشبہ تمہارے ساتھ تھے کیا سارے جہان والوں کے سینوں میں جو کچھ پوشیدہ ہوتا ہے اسے اللہ خوب نہیں جانتا ہے۔ العنكبوت
11 اور اللہ یقینا ان لوگوں کو جانے گا جو صادق الایمان ہیں اور وہ یقینا منافقوں کو بھی جانے گا۔ العنكبوت
12 اور جن لوگوں نے کفر کیا انہوں نے ایمان والو سے کہا (٨) کہ تم لوگ ہماری راہ پر چلو اور ہم تمہاری خطاؤں کابوجھ اٹھا لیں گے حالانکہ وہ ان کی کسی غلطی کا بھی بوجھ نہیں اٹھائیں گے وہ بلاشبہ جھوٹے ہیں العنكبوت
13 وہ یقینا اپنے گناہوں کابوجھ اٹھائیں گے اور اپنے بوجھ کے ساتھ دوسرے بوجھ بی اور (اور دنیا میں اللہ، رسول، اور دین اسلام کے بارے میں) جو کچھ جھوٹ بولتے رہے تھے قیامت کے دن ان سے اس کے بارے میں پوچھاجائے گا العنكبوت
14 اور ہم نے نوح (٩) کو ان کی قوم کے لیے نبی بناکربھیجا تو وہ ان کے درمیان ساڑھے نوسوسال رہے، پھر طوفان نے ان کی قوم کو اپنی گرفت میں لے لیا، اس لیے کہ وہ ظالم لوگ تھے العنكبوت
15 تو ہم نے انہیں اور کشتی میں سوار لوگوں کو بچالیا اور اس کشتی کو سارے جہان والوں کے لیے ایک نشان عبرت بنادیا العنكبوت
16 اور ہم نے ابراہیم کو (١٠) نبی بنا کربھیجا جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اگر تم کچھ جانتے ہو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے العنكبوت
17 تم اللہ کے سوا صرف بتوں کی پرستش کرتے ہو اور (اللہ پر) بہتان تراشتے ہو بے شک الہ کے سوا جن کی تم عبادت کرتے ہو وہ تمہاری روزی کے مالک نہیں ہیں پس تم لوگ اللہ سے روزی طلب کرو اور اسی کی عبادت کرو اور اسی کاشکر ادا کرو تم سب کواسی کے پاس لوٹ کرجانا ہے العنكبوت
18 اور اگر تم مجھے جھٹلاؤ گے تو تم سے پہلے بھی بہت سی امتوں نے اپنے انبیائ کو جھٹلای تھا اور رسول کی ذمہ داری تو صاف صاف پیغام پہنچا دیتا ہے العنكبوت
19 کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ کس طرح اللہ مخلوق کو پہلی بار پیدا (١١) کرتا ہے پھر اسے دوبارہ زندہ کرے گا یہ کام اللہ کے بہت ہی آسان ہے العنكبوت
20 اے میرے نبی آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ زمین میں چلو پھرو اور غور (١٢) کرو کہ کس طرح اللہ نے مخلوقات کو پیدا کیا ہے پھر قیامت کے دن انہیں دوبارہ زندگی دے گا بے شک اللہ ہر چیز پر قادر ہے العنكبوت
21 وہ جسے چاہتا ہے عذاب دیتا ہے جس پر چاہتا ہے رحم کرتا ہے اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے العنكبوت
22 اور تم اللہ کو نہ زمین میں ہراسکتے ہو اور نہ آسمان میں اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی یارومددگار نہیں ہے العنكبوت
23 اور جو لوگ اللہ کی آیتوں اور اس سے ملاقات کے منکر ہیں وہی میری رحمت سے ناامید ہیں اور انہی کے لیے دردناک عذاب ہے العنكبوت
24 توان کی قوم کا جواب (١٣) اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ انہوں نے آپس میں بات کی کہ تم لوگ اسے قتل کردو یا اسے آگ میں جلا دو، توالہ نے انہیں آگ سے نجات دی بے شک اس میں ایمانداروں کے لیے نشانیاں ہیں العنكبوت
25 اور ابراہیم نے کہا (١٤) کہ تم لوگوں نے اللہ کے بتوں کو اپنے معبود اس لیے بنائے ہیں تاکہ دنیا کی زندگی میں تمہاری آپس میں محبت باقی رہے، پھر قیامت کے دن تم میں سے ہر ایک دوسرے کی دوستی کا انکار کردے گا اور ہر ایک دوسرے پر لعنت بھیجے گا اور تم سب کاٹھکانا جنہم ہوگی اور تمہارا کوئی یارومددگار نہیں ہوگا العنكبوت
26 پھر لوط ان پر ایمان (١٥) لے آئے اور ابراہیم نے کہا میں اپنے رب کی خاطر اپنا وطن چھوڑ رہا ہوں بے شک وہ بڑا ہی زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے العنكبوت
27 اور ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب عطا کیا اور ان کی نسل میں نبوت اور آسمانی کتابیں رکھ دیں اور ہم نے دنیا میں انہیں ان کا اجر دیا اور آخرت میں وہ یقینانیک لوگوں کے ساتھ ہوں گے العنكبوت
28 اور ہم نے لوط (١٦) کو بھی نبی بنا کربھیجا جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا، تم ایسی برائی کرتے ہو، کہ تم سے پہلے دنیا والوں میں سے کسی نے بھی نہیں کیا ہے العنكبوت
29 کیا تم مردوں سے اپنی خواہش پوری کرتے ہو، اور راہ چلتے مسافروں کو لوٹتے ہو اور اپنی مجلسوں میں بے حیائی کے کام کرتے ہو، تو ان کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ انہوں نے کہا اگر تم سچے ہو تو اللہ کا عذاب ہم پر لے آؤ العنكبوت
30 لوط نے کہا، میرے رب، شروفساد پھیلانے والوں کے مقابلہ میں میری مدد فرما العنكبوت
31 اور جب ہمارے رسول (١٧) ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے تو انہوں نے کہا ہم اس بستی والوں کو ہلاک کرنے والے ہیں اس لیے کہ یہ لوگ ظالم ہوچکے ہیں العنكبوت
32 ابراہیم نے کہا وہاں لوط بھی رہتے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ہمیں خوب معلوم ہے کہ وہاں کون لوگ ہیں ہم بلاشبہ انہیں اور ان کے گھروالوں کو بچالیں گے سوائے ان کی بیوی کے جوپیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ رہ گئی تھی العنكبوت
33 اور جب ہمارے رسول لوط کے پاس آئے (١٨) تو ان کا آنا انہیں ناگوار گزرا اور ان کی وجہ سے تنگ دل ہوئے تو فرشتوں نے ان سے کہا کہ آپ ہمارے بارے میں ڈرئیے نہیں اور نہ رنج کیجئے ہم آپ کو اور آپ کے گھروالوں کو بچالیں گے سوائے آپ کی بیوی کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں رہ گئی تھی العنكبوت
34 اور ہم اس بستی والوں پر ان کے فسق وفجور کی وجہ سے آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں العنكبوت
35 اور ہم نے اس بستی کو عقل وہوش والوں کے لیے ایک کھلی نشانی بناکرچھوڑ دیا ہے العنكبوت
36 اور ہم نے اہل مدین کے لیے ان کے بھائی شعیب (١٩) کو بھیجا تو انہوں نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی عبادت کرو، اور قیامت کے دن پر ایمان رکھو اور زمین میں فساد پھیلاتے نہ پھرو العنكبوت
37 لیکن ان لوگوں نے انہیں جھٹلایا تو سخت زلزلے نے انہیں اپنی گرفت میں لے لیا اور اپنے گھروں میں اوندھے منہ گرے ہوئے ہلاک ہوگئے العنكبوت
38 اور ہم نے قوم عاد اور قوم ثمود کو بھی ہلاک (٢٠) کردیا تھا، اور تم لوگ ان کے رہنے کی جگہوں کو دیکھ چکے ہو اور شیطان نے ان کے برے اعمال کو ان کی نگاہوں میں خوبصورت بنادیا تھا اور انہیں راہ حق سے روک دیا تھا حالانکہ وہ ہوشمند لوگ تھے العنكبوت
39 اور ہم نے قارون اور فرعون اور ہامان کو بھی ہلاک (٢١) کردیا تھا اور موسیٰ ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے لیکن انہوں نے زمین پر تکبر کی راہ اختیار کی، اور وہ لوگ ہم سے بچ کر نہیں نکل سکتے تھے العنكبوت
40 تو ہم نے ان میں ہر ایک کو اس کے گناہ کی وجہ سے پکڑ (٢٢) لیا، تو ان میں سے بعض پر ہم نے پتھروں کی بارش کردی، اور بعض کو ایک زبردست چیخ نے آلیا اور بعض کو زمین میں دھنسا دیا اور بعض کو ہم نے ڈبودیا اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا تھا بلکہ انہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا تھا العنكبوت
41 جولوگ اللہ کے سوا دوسروں کو اپنا کارسز (٢٣) بنالیتے ہیں ان کی مثال مکڑی کی ہے جو اپناایک گھر بناتی ہے اور سب سے کمزور گھر مکڑی کا گھر ہوتا ہے کاش کہ وہ اس بات کو سمجھتے العنكبوت
42 بے شک اللہ ہر چیز کو جانتا ہے جسے وہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں اور وہ بڑا زبردست بڑی حکمتوں والا ہے العنكبوت
43 اور یہ مثالیں ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں اور انہیں صرف علم والے ہی سمجھتے ہیں العنكبوت
44 اللہ نے آسمانوں اور زمین کو برحق وبامقسد پیدا (٢٤) کیا ہے بے شک اس میں ایمان والوں کے لیے ایک نشانی ہے العنكبوت
45 آپ جو کتاب (٢٥) بذریعہ وحی نازل کی گئی ہے، اس کی تلاوت کیجیے اور نماز قائم کیجیے، بے شک نماز فحش اور برے کاموں سے روکتی ہے، اور یقیناً اللہ کی یاد تمام نیکیوں سے بڑی ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو، اللہ اس سے باخبر ہے العنكبوت
46 اور تم لوگ اہل کتاب سے بحث و مادلہ (٢٦) صرفا سی طریقہ سے کرو جو سب سے عمدہ ہو، سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ظلم کیا اور کہو کہ ہم اس کتاب پر ایمان لائے جو ہم پر نازل کی گئی ہے اور تم پر نازل کی گئی ہے اور ہمارا اور تمہارا معبود ایک ہے اور ہم نے اسی کے سامنے اپنے سر جھکا رکھے ہیں۔ العنكبوت
47 اور ہم نے اسیطرح آپ پر بھی کتاب (٢٧) نازل کی ہے، پس جن کو ہم نے پہلے سے کتاب دی تھی، وہ لوگ اس (کتاب) پر ایمان رکھتے ہیں اور ان مشرکین میں سے بھی بعض لوگ اس پر ایمان رکھتے ہیں اور ہماری آیتوں کا انکار صرف اہل کفر کرتے ہیں العنكبوت
48 اور آپ پہلے سے کوئی کتاب نہیں پڑھتے (٢٨) تھے، اور نہ اپنے ہاتھ سے اسے لکھتے تھے، ورنہ باطل پرست لوگ شبہ کرتے العنكبوت
49 بلکہ یہ قرآن علم والوں کے سینوں میں صریح ایٓتیں ہیں، اور ہماری آیتوں کا صرف ظالم لوگ انکار کرتے ہیں العنكبوت
50 اور مشرکین نے کہا (٢٩) کہ اس پر اس کے رب کی طرف سے کچھ نشانیاں کیوں نہیں اتاری جاتی ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ نشانیاں اللہ کے پاس ہیں، میں تو صرف کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں العنكبوت
51 کیا ان کے لئے یہ نشانی کافی نہیں ہے کہ ہم نے آپ پر قرآن نازل کیا ہے، جس کی ان کے سامنے تلاوت کی جاتی ہے، بے شک اس میں ایمان والوں کے لئے رحمت اور نصیحت ہے العنكبوت
52 اے میرے نبی ! آپ کہئے کہ ہمارے اور تمہارے درمیان بحیثیت گواہ (٣٠) اللہ کافی ہے، وہ آسمانوں اور زمین کی ہر بات جانتا ہے اور جو لوگ معبود ان باطل پر ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کا شکار کرتے ہیں، وہی لوگ گھاٹا اٹھانے والے ہیں العنكبوت
53 اور مشرکین مکہ آپ سے جلد عذاب کا مطالبہ کرتے ہیں اور اگر ایک وقت مقرر (٣١) نہ ہوتا تو ان پر عذاب آہی جاتا ہے اور وہ ان پر اچانک آجائے گا اور انہیں اس کا احساس بھی نہیں ہوگا۔ العنكبوت
54 وہ لوگ آپ سے عذاب کا جلد مطالبہ کرتے ہیں، حالانکہ جہنم کافروں کو ہر طرف سے گھیرے ہوئی ہے العنكبوت
55 جس دن عذاب انہیں ان کے اوپر سے اور ان کے پاؤں کے نیچے سے ڈھانک لے گا اور کہے گا کہ اپنے کرتوتوں کا مزا چکھو العنكبوت
56 اے میرے اہل ایمان بندو ! بے شک میری زمین کشادہ (٣٢) ہے، اس لئے صرف میری ہی عبادت کرو العنكبوت
57 ہر جان کو موت کا مزا (٣٣) چکھنا ہے، پھر تم سب ہماری ہی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ العنكبوت
58 اور جو لوگ ایمان (٣٤) لائیں گے اور عمل صالح کریں گے، ہم انہیں جنت کے بالا خانوں میں جگہ دیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، جن میں ہمیشہ کے لئے رہیں گے، یہ بہت ہی اچھا بدلہ ہوگا نیک عمل کرنے والوں کا العنكبوت
59 جو صبر کرتے ہیں اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں العنكبوت
60 اور بہت سے ایسے چوپائے ہیں جو اپنی روزی (٣٥) نہیں ڈھوئے پھرتے ہیں، اللہ انہیں اور تمہیں روزی دیتا ہے اور وہ بڑا سننے والا، خوب جاننے والا ہے العنكبوت
61 اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا (٣٦) کیا ہے اور آفتاب و ماہتاب کو کس نے اپنے حکم کا تابع بنا رکھا ہے، تو وہ کہیں گے : اللہ، تو پھر وہ کہاں بہکے جا رہے ہیں العنكبوت
62 اللہ اپنے بندوں میں سے جس کی چاہتا ہے روزی کشادہ (٣٧) کرتا ہے اور جس کی چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے، بے شک اللہ ہر چیز سے باخبر ہے۔ العنكبوت
63 اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ آسمان سے پانی کس نے اتارا (٣٨) ہے، جس کے ذریعے وہ مردہ زمین کو زندہ کردیتا ہے، تو وہ کہیں گے : اللہ، آپ کہئے کہ ساری تعریفیں اللہ کے لئے ہیں، لیکن اکثر مشرکین عقل سے کام نہیں لیتے ہیں العنكبوت
64 اور یہ دنیاوی زندگی لہو و لعب (٣٩) کے سوا کچھ نہیں ہے اور بے شک آخرت کا گھر ہمیشہ باقی رہنے والا ہے، کاش کہ انہیں اس بات کا علم ہوتا العنكبوت
65 پس جب وہ لوگ کشتی میں سوار (٤٠) ہوتے ہیں، تو اللہ کے لئے بندگی کو خلاص کر کے اسے پکارتے ہیں، پھر جب وہ انہیں بچا کر خشکی تک پہنچا دیتا ہے، تو دوبارہ شرک کرنے لگتے ہیں العنكبوت
66 تاکہ ہم نے انہیں جو نعمتیں دی ہیں ان کی ناشکری کریں اور کچھ اور دن مزے اڑا لیں، پس عنقریب انہیں اپنا انجام معلوم ہوجائے گا۔ العنكبوت
67 کیا وہ دیکھتے نہیں کہ ہم نے ان کے لئے ایک پرامن حرم (٤١) بنایا ہے، جبکہ لوگ ان کے اردگرد سے اچک لئے جاتے ہیں، کیا وہ لوگ معبود ان باطل پر ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کی نعمتوں کا ناشکری کرتے ہیں العنكبوت
68 اور اس سے بڑھ کر ظالم (٤٢) کون ہوگا جو اللہ کے بارے میں جھوٹ بولتا ہے، یا جب برحق قرآن اس کے پاس آجاتا ہے تو اسے جھٹلاتا ہے، کیا کافروں کا ٹھکانا جہنم نہیں ہے العنكبوت
69 اور جو لوگ ہمارے دین کی خاطر کوشش (٤٣) کرتے ہیں، ہم انہیں اپنے راہ راست پر ڈال دیتے ہیں اور بے شک اللہ نیک عمل کرنے والوں کے ساتھ ہوتا ہے۔ العنكبوت
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان بے حد رحم کرنے والا ہے الروم
1 الم (١) الروم
2 اہل روم (٢) مغلوب ہوگئے ہیں الروم
3 قریب کے سر زمین (شام) میں، اور وہ اپنی مغلوبیت کے بعد عنقریب ہی (اپنے دشمن اہل فارس پر) غالب آجائیں گے الروم
4 چند ہی سالوں میں پہلے بھی ہر چیز کا اختیار صرف اللہ کو حاصل تھا اور بعد میں بھی صرف اسی کو حاصل رہے گا اور اس دن مومنین خوش ہوجائیں گے الروم
5 اللہ کی نصرت و تائید پر وہ جس کی چاہتا ہے مددد کرتا ہے اور وہ غالب، بے حد مہربان ہے۔ الروم
6 اللہ نے یہ وعدہ کرلیا ہے اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں الروم
7 لوگ دنیاوی زندگی کے ظاہری امور (٣) کو جانتے ہیں اور فکر آخرت سے بالکل ہی غافل ہوتے ہیں الروم
8 کیا انہوں نے اپنے ذات میں غوروفکر نہیں کیا، اللہ نے آسمانوں اور زمین کو اور ان کے درمیان کی ہر چیز کو برحق اور ایک مقرر مدت کے لئے پیدا کیا ہے اور بے شک بہت سے لوگ اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں۔ الروم
9 کیا یہ لوگ (٤) زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں، تاکہ دیکھتے کہ ان قوموں کا کیا انجام ہوا جو ان سے پہلے گذر چکی ہیں، وہ قومیں ان سے زیادہ قوت والی تھیں اور انہوں نے زمین کو جوتا اور اسے اس زمانہ کے لوگوں سے زیادہ آباد کیا اور ان کے پاس بھی ان کے انبیاء معجزات لے کر آئے تھے، پس ایسا نہ تھا کہ اللہ ان پر ظلم کرتا، بلکہ وہی اپنے آپ پر ظلم کرنے والے تھے الروم
10 پھر جن لوگوں نے برا کیا تھا ان کا انجام برا وہا، انہوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا تھا اور ان کا مذاق اڑایا کرتے تھے الروم
11 اللہ تعالیٰ ہی مخلوق کو پہلی بار (٥) پیدا کرتا ہے، پھر اسے دوبارہ پیدا کرے گا، پھر تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ الروم
12 اور جس دن قیامت (٦) برپا ہوگی اس دن مجرم لوگ حیران و پریشان ہوجائیں گے الروم
13 اور اللہ کے لئے ٹھہرائے ہوئے ان کے شریکوں میں سے کوئی ان کا سفارشی نہ ہوگا اور وہ خود بھی اپنے شریکوں کا انکار کریں گے الروم
14 اور جس دن قیامت برپا ہوگی اس دن لوگ دو جماعتوں (٧) میں تقسیم ہوجائیں گے الروم
15 پس جو لوگ (دنیا میں) ایمان لائے ہوں گے اور نیک عمل کیا ہوگا وہ جنت میں خوش و خرم رہیں گے الروم
16 اور جنہوں نے کفر کیا ہوگا اور ہماری آیتوں کی اور آخرت کی ملاقات کی تکذیب کی ہوگی، وہ عذاب میں ڈال دیئے جائیں گے الروم
17 پس تم لوگ اللہ کی پاکی (٨) بیان کرو، جب شام کرو اور جب صبح کرو الروم
18 اور آسمانوں اور زمین میں ہر تعریف صرف اسی کے لئے ہے اور اس کی پاکی بیان کروسہ پہر کو اور جب تم دوپہر کرو الروم
19 وہ زندہ کو مردہ سے نکالتا (٩) ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کردیتا ہے اور اسی طرح تم لوگ بھی اپنی قبروں سے نکالے جاؤ گے الروم
20 اور اس کی قدرت کی نشانیوں (١٠) میں سے یہ ہے کہ اس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ہے، پھر تم انسان بن کر ہر طرف پھیلتے جا رہے ہو الروم
21 اور اس کی قدرت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہاری ہی جنس سے بیویاں بنائیں (١١) تاکہ تم ان کے پاس سکون پاؤ، اور تمہارے درمیان محبت و رحمت پیدا کی، بے شک اس میں ان لوگوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں جو غور و فکر کرتے ہیں الروم
22 اور اس کی قدرت کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کی تخلیق (١٢) ہے اور تمہاری زبانوں اور رنگوں کا اختلاف ہے، بے شک اس میں علم والوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں الروم
23 اور اس کی قدرت کی نشانیوں میں سے رات اور دن میں تمہارا سونا (١٣) ہے اور (جاگ کر) تمہارا اس کے فضل کو تلاش کرنا ہے، بے شک اس میں ان لوگوں کے لئے نشانیاں ہیں جو غور سے سنتے ہیں الروم
24 اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ تمہیں بجلی کی چمک (١٤) دکھاتا ہے جس سے تمہیں ڈر بھی لگتا ہے اور بارش کی امید بھی ہوتی ہے اور وہ آسمان سے بارش اتارتا ہے جس کے ذریعہ زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ کردیتا ہے، بے شک اس میں ان لوگوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں جو عقل سے کام لیتے ہیں الروم
25 اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ آسمان و زمین اس کے حکم سے قائم (١٥) ہیں، پھر جب وہ تمہیں زمین سے نکلنے کے لئے پکارے گا، تو تم سب یکبارگی نکل پڑو گے الروم
26 اور آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں سب اسی کے مملوک (١٦) ہیں، ہر ایک اسی کا فرمانبردار ہے الروم
27 اور وہی ہے جو مخلوق کو پہلی بار پیدا کرتا ہے، پھر اسے دوبارہ زندہ کرے گا اور یہ اس کے لئے زیادہ آسان ہے اور آسمانوں اور زمین میں وہی اعلی صفت والا ہے اور وہ بڑا زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے الروم
28 وہ تمہیں سمجھانے کے لئے تمہاری ہی ذات سے ایک مثال (١٧) پیش کرتا ہے، کیا تمہارے غلاموں میں کچھ ایسے ہیں جو ہماری دی ہوئی روزی میں تمہارے ساتھ شریک ہوں اور تم سب اس میں برابر ہو، ان غلاموں سے تم اسی طرح ڈرتے ہو جس طرح اپنے برابر کے لوگوں سے ڈرتے ہو، ہم اسی طرح آیتوں کو کھول کر بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لئے جو عقل سے کام لیتے ہیں الروم
29 بلکہ ظالم (اہل شرک) بغیر علم کے اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں، پس جسے اللہ گمراہ کر دے اسے کون راہ دکھا سکتا ہے اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہو سکتا الروم
30 پس (اے میرے نبی !) آپ یکسو ہو کر دین اسلام پر قائم (١٨) رہئے، یہ اللہ کا وہ دین فطرت ہے جس کے مطابق اس نے لوگوں کو پیدا کیا ہے اللہ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی ہے، یہی سچا اور صحیح دین ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں الروم
31 اللہ کی طرف رجوع (١٩) کرتے ہوئے (دین اسلام پر قائم رہو) اور اسی سے ڈرو اور نماز کو قائم کرو، اور مشرکوں میں سے نہ ہوجاؤ الروم
32 یعنی ان لوگوں میں سے نہ جاؤ جنہوں نے اپنے دین کے ٹکڑے بنا لئے اور مختلف گروہوں میں بٹ گئے، ہر گروہ کا جو دین و عقیدہ ہے اس پر خوش ہے الروم
33 اور جب لوگوں کو کوئی تکلیف (٢٠) پہنچتی ہے تو اپنے رب کو اس کی طرف رجوع ہو کر پکارتے ہیں، پھر جب وہ انہیں اپنی رحمت کا مزا چکھاتا ہے تو ان میں سے کچھ لوگ اپنے رب کا شریک ٹھہرانے لگتے ہیں الروم
34 تاکہ ہم نے انہیں جو نعمتیں دی ہیں ان کی ناشکری کریں، پس تم لوگ (چند روز) مزے کرلو، عنقریب ہی تمہیں اپنا انجام معلوم ہوجائے گا الروم
35 کیا ہم نے ان کے پاس کوئی دلل (٢١) بھیج دی ہے جو انہیں ان شرکاء کی خبر دیتی ہے جنہیں وہ اللہ کا شریک ٹھہراتے ہیں الروم
36 اور جب ہم لوگوں کو رحمت کا مزا (٢٢) چکھاتے ہیں تو اس سے خوش ہوجاتے ہیں اور جب انہیں اپنے کرتوتوں کی وجہ سے کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو بہت جلد ناامید ہوجاتے ہیں الروم
37 کیا لوگ دیکھتے نہیں کہ اللہ جس کی چاہتا ہے روزی (٢٣) بڑھا دیتا ہے اور جس کی چاہتا ہے گھٹا دیتا ہے، بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو ایمان والے ہیں الروم
38 پس اے میرے نبی ! آپ رشتہ دار کو اس کا حق (٢٤) دیجیے اور مسکین کو اور مسافر کو، یہ کام ان کے لئے بہتر ہے جو اللہ کی رضا چاہتے ہیں اور وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں الروم
39 اور تم لوگ جو سود) (٢٥) دیتے ہو، تاکہ لوگوں کے اموال میں اضافہ ہوجائے تو وہ اللہ کے نزدیک نہیں بڑھتا، اور تم لوگ جو زکوۃ دیتے ہو اللہ کی رضا حاصل کرنے کے لئے، ایسے ہی لوگ اسے کئی گنا بڑھانے والے ہیں الروم
40 وہ اللہ ہے جس نے تمہیں پیدا (٢٦) کیا ہے، پھر تمہیں روزی دی ہے، پھر وہ تمہیں موت دیتا ہے پھر تمہیں زندہ کرے گا، کیا تمہارے شرکاء میں سے کوئی ہے جو ان میں سے کوئی کام کرتا ہے، اس کی ذات پاک و بے عیب ہے اور ان کے شرک سے بہت بلند ہے الروم
41 خشکی اور تری میں فساد (٢٧) پھیل گیا ہے ان گناہوں کی وجہ سے جو لوگوں نے کئے ہیں، تاکہ اللہ ان کو ان کے بعض بد اعمالیوں کا مزا چکھائے، شاید کہ وہ (اپنے رب کی طرف) رجوع کریں الروم
42 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ تم لوگ زمین میں چلو (٢٨) اور جا کر دیکھو کہ تم سے پہلے جو لوگ گذرے ہیں ان کا کیا انجام ہوا، ان میں سے اکثر لوگ مشرک تھے الروم
43 پس اے میرے نبی ! آپ درست دین (دین اسلام) پر قائم (٢٩) ہوجایئے، اس دن کے آنے سے پہلے جسے اللہ کی طرف سے کوئی ٹال نہیں سکتا ہے، جس دن لوگ جدا جدا ہوجائیں گے الروم
44 جو آدمی کفر (٣٠) کرے گا اس کے کفر کا وبال اسی پر آئے گا اور جو لوگ نیک عمل کریں گے وہ اپنے ہی لئے بھلائی کی راہ ہموار کریں گے الروم
45 تاکہ اللہ ایمان اور عمل صالح والوں کو اپنے فضل سے اچھا بدلہ دے، وہ یقیناً کافروں کو پسند نہیں کرتا ہے الروم
46 اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ وہ ہواؤں (٣١) کو بارش کی خوشخبری دینے کے لئے بھیجتا ہے اور تاکہ وہ تمہیں اپنی رحمت کا مزا چکھائے اور تاکہ کشتیاں (سمندر میں) اس کے حکم سے چلیں اور تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور شاید کہ تم اس کا شکر ادا کرو الروم
47 اور ہم نے آپ سے پہلے بہت سے انبیاء (٣٢) کو ان کی قوموں کے پاس بھیجا تھا، جو ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے، پس جن لوگوں نے جرم کیا ان سے ہم نے انتقام لیا اور ہم پر مومنوں کی تائید و نصرت واجب تھی الروم
48 وہ اللہ ہے جو ہواؤں (٣٣) کو بھیجتا ہے، وہ (ہوائیں) بادل کو حرکت دیتی ہیں، پھر اللہ اس بادل کو آسمان میں جیسے چاہتا ہے بکھیر دیتا ہے اور اسے ٹکڑے ٹکڑے کردیتا ہے، پس آپ دیکھتے ہیں کہ اس کے درمیان سے بارش کے قطرے نکلنے لگتے ہیں، پس جب اللہ اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اسے برساتا ہے تو وہ خوش ہوجاتے ہیں الروم
49 اور وہ لوگ بارش ہونے سے پہلے بڑے ناامید ہوچکے تھے الروم
50 پس اللہ کی رحمت کے آثار دیکھئے کہ وہ کس طرح زمین کو مردہ ہوجانے کے بعد دوبارہ زندہ کردیتا ہے، بے شک وہ مردوں کو دوبارہ زندہ کرنے والا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ الروم
51 اور اگر ہم ایک دوسری قسم کی ہوا بھیج دیں (٣٤) جس کے اثر سے وہ اپنی کھیتیوں کو زرد دیکھنے لگیں، تو اس کے بعد ناشکری کرنے لگتے ہیں الروم
52 پس آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے ہیں اور نہ گونگوں کو اپنی پکار سنا سکتے ہیں، جب وہ آپ سے پیٹ پھیر کر چل دیں الروم
53 اور نہ آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے روک کر راہ راست پر لاسکتے ہیں، آپ تو صرف انہیں سنا سکیں گے جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں اور انہوں نے اسلام کو قبول کرلیا ہے الروم
54 وہ اللہ ہے جس نے تم سب کو کمزور پیدا (٣٥) کیا، پھر کمزوری کے بعد قوت دی، پھر قوت کے بعد کمزور اور بوڑھا بنا دیا، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور وہ تو بڑا جاننے والا، بڑی قدرت والا ہے الروم
55 اور جس دن قیامت (٣٦) آئے گی، مجرمین قسمیں کھا کر کہیں گے کہ وہ دنیا میں صرف ایک گھڑی ٹھہرے تھے، اسی طرح وہ دنیا میں بھی دھوکہ اور فریب میں پڑے رہے الروم
56 اور جنہیں علم و ایمان کی دولت (٣٧) دی گئی تھی وہ کہیں گے کہ تم لوگ اللہ کی کتاب کے مطابق حشر کے دن تک ٹھہرے رہے، تو یہ حشر کا دن، لیکن تم لوگ جانتے نہ تھے الروم
57 پس آج ظالموں کی معذرت ان کے کام نہ آئے گی اور نہ ان سے توبہ کرنے کو کہا جائے گا الروم
58 اور ہم نے لوگوں کو سمجھانے کے لئے اس قرآن میں ہر قسم کی مثال (٣٨) بیان کی ہے، اور چاہے آپ لوگوں کے سامنے کوئی بھی نشانی پیش کردیں جنہوں نے کفر کی راہ اختیار کی وہ یہی کہیں گے کہ (مسلمانو) تم جھوٹے ہو الروم
59 اللہ تعالیٰ اسی طرح لوگوں کے دلوں میں مہر لگا دیتا ہے جو بے علم ہوتے ہیں الروم
60 پس اے میرے نبی آپ صبر کیجئے بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے اور (اللہ پر) یقین نہ رکھنے والے آپ کو ہلکا نہ سمجھ لیں الروم
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ لقمان
1 الم (١) لقمان
2 یہ اس (٢) کتاب کی آیتیں ہیں جو حکمتوں کا خزانہ ہے لقمان
3 نیکی کرنے والوں کے لئے ہدایت و رحمت ہے لقمان
4 جو لوگ نماز قائم رتے ہیں اور زکاۃ دیتے ہیں، اور آخرت پر پورا یقین رکھتے ہیں لقمان
5 یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت یافتہ ہیں اور یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں لقمان
6 اور لوگوں میں کوئی ایسا ہوتا ہے جو اللہ سے غافل (٣) کرنے والی بات خرید کر لاتا ہے تاکہ بغیر سمجھے بوجھے اللہ کے بندوں کو اس کی راہ سے بھٹکائے، اور اس راہ کا مذاق اڑائے، ایسے لوگوں کے لئے رسوا کن عذاب ہے لقمان
7 اور جب اس کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو مارے تکبر کے اس طرح منہ پھیر لیتا ہے کہ گویا اس نے انہیں سنا ہی نہیں ہے، گویا کہ اس کے دونوں کان بہرے ہیں، پس آپ اسے درد ناک عذاب کی خوشخبری دے دیجیے۔ لقمان
8 بے شک جو لوگ ایمان (٤) لے آئے ہیں اور انہوں نے عمل صالح کیا ہے ان کے لئے نعمتوں سے بھری جنتیں ہیں لقمان
9 ان میں ہمیشہ رہیں گے، یہ اللہ کا برحق وعدہ ہے اور وہ زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے لقمان
10 اس نے آسمانوں کو بغیر ایسے ستونوں (٥) کے پیدا کیا ہے جنہیں تم دیکھ سکو اور زمین پر پہاڑ رکھ دیا تاکہ ایسا نہ ہو کہ وہ تمہیں ہچکولے کھلائے اور اس پر ہر قسم کے جانور پھیلا دیئے اور ہم نے آسمان سے بارش برسایا جس کے ذریعہ زمین میں ہرق سم کی عمدہ چیزیں اگائیں لقمان
11 یہ اللہ کی تخلیق ہے، تو اب تم لوگ مجھے دکھاؤ کہ اس کے سوا دوسرے جھوٹے معبودوں نے کیا پیدا کیا ہے۔ بلکہ ظالم مشرکین کھلی گمراہی میں ہیں لقمان
12 اور ہم نے لقمان کو حکمت (٦) دی تھی کہ اللہ کا شکر ادا کرو، اور جو شکر گذار ہوتا ہے، تو اس کا فائدہ اسے ہی پہنچتا ہے اور جو ناشکری کرتا ہے تو بے شک اللہ بے نیاز، تمام تعریفوں والا ہے لقمان
13 اور جب لقمان نے اپنے بٹیے کو نصیحت (٧) کرتے ہوئے کہا، اے میرے بیٹے ! کسی کو اللہ کا شریک نہ بنا، بے شک شرک ظلم عظیم ہے لقمان
14 اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک (٨) کا حکم دیا ہے، اس کی ماں کمزوری پر کمزوری برداشت کر کے اسے اپنے پیٹ میں ڈ ھوتی پھری اور دو سال کے بعد اس نے دودھ پینا چھوڑا، ہم نے اسے حکم دیا کہ تو میرا شکر ادا کر اور اپنے ماں باپ کا شکر ادا کر، سب کو میرے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے لقمان
15 اور اگر وہ دونوں تجھے اس پر مجبور کریں کہ تو میرا شریک کسی ایسے کو بنائے جس کے معبود ہونے کا تجھے علم نہیں، تو ان کی بات نہ مان اور دنیا میں ان کے ساتھ بھلائی کرتا رہ اور اس شخص کی راہ اپنا جس نے اپنی توجہ میری طرف پھیر لی ہے، پھر تم سب کو میرے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے، اس وقت میں تمہیں تہارے کئے کی خبر دوں گا لقمان
16 اے میرے بیٹے ! اگر ایک رائی کے دانے (٩) کے برابر کوئی چیز کسی چٹان کے اندر ہے، یا آسمانوں میں ہے، یا زمین میں ہے، تو اللہ اسے سامنے لائے گا، بے شک اللہ بڑا باریک نظر والا، بڑا باخبر ہے لقمان
17 اے میرے بیٹے ! نماز قائم (١٠) کر، بھلائی کا حکم دے اور برائی سے روک اور تجھے جو تکلیف پہنچے اس پر صبر کر، بے شک یہ سارے کام بڑے ہمت کے اور ضروری ہیں۔ لقمان
18 اور لوگوں سے اپنا چہرہ پھیر کر (١١) بات نہ کر، اور زمین میں اکڑ کر نہ چل، بے شک اللہ ہر اس شخص کو پسند نہیں کرتا ہے جو اکڑ کر چلنے والا، فخر کرنے والا ہوتا ہے لقمان
19 اور اپنی چال (١٢) میں میانہ روی اختیار کر اور اپنی آواز پست رکھ، بے شک بدترین آواز گدھوں کی آواز ہوتی ہے لقمان
20 کیا تم لوگ دیکھتے (١٣) نہیں کہ اللہ نے تمہارے لئے ان تمام چیزوں کو مسخر کر رکھا ہے جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں اور اس نے اپنی ظاہری اور باطنی نعمتیں تم پر تمام کردی ہیں اور بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اللہ کے بارے میں بغیر کسی علم، بغیر دلیل اور بغیر کسی روشنی دینے والی کتاب کے جھگڑتے ہیں لقمان
21 اور جب ان سے کہا جاتا ہے (١٤) کہ اللہ نے جو نازل کیا ہے اس کی اتباع کرو، تو کہتے ہیں کہ ہم تو اس چیز کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا ہے، کیا وہ انہی کی اتباع کریں گے اگرچہ شیطان انہیں بھڑکتی آگ کے عذاب کی طرف بلاتا رہا ہے لقمان
22 اور جس نے اللہ کے سامنے سرتسلیم خم (١٥) کردیا، درانحالیکہ وہ نیکو کار ہو، تو اس نے مضبوط سہارا تھام لیا اور تمام کاموں کا انجام اللہ کے اختیار میں ہے لقمان
23 اور اگر کوئی کفر (١٦) کرتا ہے تو اس کا کفر آپ کو غمگین نہ بنا دے، انہیں ہمارے پاس ہی لوٹ کر آنا ہے، تب ہم انہیں ان کے کرتوتوں کی خبر دیں گے، بے شک اللہ سینوں میں پوشیدہ باتوں کو جانتا ہے لقمان
24 ہم انہیں کچھ دنوں تک دنیاوی زندگی سے لطف اندوز (١٧) ہونے دیں گے، پھر انہیں ایک بدترین عذاب تک کھینچ کر پہنچا دیں گے لقمان
25 اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے (١٨) کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا کیا ہے تو کہیں گے : اللہ آپ کہہ دیجیے کہ تمام تعریفیں صرف اللہ کے لئے ہیں، بلکہ ان میں سے اکثر لوگ جانتے ہی نہیں ہیں لقمان
26 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ (١٩) ہے ان کا مالک اللہ ہے، بے شک اللہ بڑا بے نیاز، بڑی تعریفوں والا ہے لقمان
27 اور زمین میں جتنے درخت (٢٠) ہیں اگر وہ سب قلم بن جائیں اور سمندر روشنائی بن جائے اور اس کے بعد مزید سات سمندر اس کی مدد کریں تو بھی اللہ کے کلمات ختم نہیں ہوں گے، بے شک اللہ زبردست، بڑا صاحب حکمت ہے لقمان
28 تم سب کو پہلی بار (٢١) پیدا کرنا اور تم سب کو دوبارہ روز قیامت زندہ کرنا ایک شخص کو پیدا کرنے سے زیادہ نہیں ہے، بے شک اللہ بڑا سننے والا، بڑا دیکھنے والا ہے لقمان
29 کیا آپ دیکھتے نہیں کہ اللہ رات (٢٢) کو دن میں دال کرتا ہے اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اس نے آفتاب و ماہتاب کو مسخر کر رکھا ہے، سب ایک مقرر وقت تک چلتے رہتے ہیں اور بے شک اللہ تمہارے تمام کاموں سے باخبر ہے لقمان
30 یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اللہ ہی معبود برحق ہے اور اس کے سوا جن معبودوں کو لوگ پکارتے ہیں وہ باطل ہیں اور بے شک اللہ سب سے عالی مقام، سب سے بڑا ہے لقمان
31 کیا آپ دیکھتے نہیں کہ کشتی (٢٣) سمندر میں اللہ کے فضل سے چلتی رہتی ہے، تاکہ وہ تم سب کو اپنی بعض نشانیوں کا مشاہدہ کرئاے، بے شک اس میں ہر اس آدمی کے لئے نشانیاں ہیں جو صبر اور شکر کرنے والا ہے لقمان
32 اور جب کوئی موج (٢٤) انہیں سمندر میں سائبانوں کی طرح ڈھانک لیتی ہے، تو اللہ کو اس کے لئے بندگی کو خالص کر کے پکارتے ہیں پھر جب وہ انہیں بچا کر خشکی تک پہنچا دیتا ہے، تو ان میں سے بعض ہی حق پر قائم رہتے ہیں اور ہماری آیتوں کا ہر وہ آدمی انکار کرتا ہے جو بد عہدی کرنے والا ناشکر گذار ہوتا ہے لقمان
33 اے لوگو ! اپنے رب سے ڈرو (٢٥) اور اس دن سے ڈر کر رہو جب کوئی باپ اپنے بیٹے کے کام نہیں آئے گا اور نہ کوئی بیٹا اپنے باپ کے کچھ کام آئے گا، بے شک اللہ کا وعدہ برحق ہے، پس تمہیں دنیا کی زندگی کہیں دھوکے میں نہ ڈال دے اور کہیں شیطان تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکے میں نہ ڈال دے لقمان
34 بے شک اللہ کو ہی قیامت کا علم (٢٦) ہے اور وہی بارش برساتا ہے اور ویہ جانتا ہے اسے جو ماں کے رحم میں ہوتا ہے اور کوئی آدمی نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کرے گا اور نہ کوئی یہ جانتا ہے کہ زمین کے کس خطے میں اس کی موت واقع ہوگی، بے شک اللہ بڑا جاننے والا، بڑا باخبر ہے لقمان
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ السجدة
1 الم (١) السجدة
2 اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ کتاب (٢) رب العالمین کی طرف سے نازل کردہ ہے السجدة
3 کیا (کفار مکہ) کہتے ہیں کہ محمد نے اسے جھوٹ گھڑ لیا (٣) ہے، بلکہ یہ تو آپ کے رب کی برحق کتاب ہے، تاکہ آپ ایک ایسی قوم کو ڈرائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا ہے، شاید کہ وہ راہ راست پر آجائیں السجدة
4 وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو اور ان دونوں کے درمیان کی ہر چیز کو چھ دنوں (٤) میں پیدا کیا، پھر عرش پر مستوی ہوگیا، اس کے سوا تمہارا نہ کوئی مددگار ہے اور نہ کوئی سفارشی، کیا تم ان باتوں سے نصیحت نہیں حاصل کرو گے السجدة
5 وہی آسمان سے زمین تک ہر معاملے کی دیکھ بھال (٥) کرتا ہے، پھر ہر بات اس کے حضور اس دن پیش ہوگی جس کی مقدار تمہارے شمارے کے مطابق ہزار سال ہوگی السجدة
6 وہ (ذات برحق) تمام غائب و حاضر کا جاننے (٦) والا زبردست، بے حد رحم کرنے والا ہے السجدة
7 جس نے ہر چیز کو نہایت عمدہ (٧) انداز میں پیدا کیا ہے اور انسان کی تخلیق کی ابتدا مٹی سے کی السجدة
8 پھر اس کی نسل کو ایک حقیر پانی کے خلاصہ اور نچوڑ سے چلایا السجدة
9 پھر اس کی مکمل شکل و صورت بنائی اور اس میں اپنی روح پھونک دی اور اس نے تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دل بنائے واقعہ یہ ہے کہ تم اس کا بہت کم شکر ادا کرتے ہو السجدة
10 اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ کیا جب ہم زمین میں غائب ہوجائیں گے تو از سر نو پیدا (٨) کئے جائیں گے، بلکہ یہ کفار اپنے رب کی ملاقات کے منکر ہیں السجدة
11 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ موت کا وہ فرشتہ (٩) جو تم پر متعین کیا گیا ہے، تمہاری روح قبض کرلے گا، پھر قیامت کے دن تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے السجدة
12 اور کاش آپ وہ منظر دیکھ لیتے جب مجرمین اپنے رب کے سامنے سرجھکائے کھڑے (١٠) ہوں گے اور کہیں گے کہ اے ہمارے رب ! ہم نے سب کچھ دیکھ اور سن لیا، اس لئے اب ہمیں دنیا میں واپس بھیج دے تاکہ نیک عمل کریں، ہمیں آخرت پر پورا یقین آگیا ہے السجدة
13 اور اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو راہ راست (١١) پر ڈال دیتے لیکن میری یہ بات برحق ہے کہ میں جہنم کو جنوں اور انسانوں تمام سے بھر دوں گا السجدة
14 (تب ان سے کہا جائے گا) چکھو (١٢) عذاب کا مزا، اس لئے کہ تم اس دن کی ملاقات کو بھول گئے تھے، آج ہم بھی تمہیں بھول گئے ہیں اور اپنے کئے کے سبب ہمیشہ باقی رہنے والے عذاب کا مزا چکھتے رہو السجدة
15 بے شک ہماری آیتوں پر وہ لوگ ایمان (13) لاتے ہیں جنہیں جب ان آیتوں کے ذریعہ نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گر جاتے ہیں اور اپنے رب کی تسبیح و تحمید کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ہیں السجدة
16 رات میں ان کے پہلو بستروں سے الگ رہتے ہیں اپنے رب کو اس کے عذاب کے ڈر سے اور اس کی جنت کی لالچ میں پکارتے ہیں اور ہم نے انہیں جو روزی دی ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں السجدة
17 پس کوئی شخص نہیں جانتا (١٤) کہ اس کے نیک اعمال کے بدلے آنکھوں کو ٹھنڈک پہنچانے والی کون سی نعمتیں چھپا کر رکھی گئی ہیں السجدة
18 کیا جو شخص مومن ہوگا اس جیسا ہوگا جو فاسق ہوگا، دونوں قسم کے لوگ برابر نہیں ہو سکتے ہیں السجدة
19 جو لوگ ایمان لائیں گے اور عمل صالح کریں گے، ان کی رہائش کے لئے جنتیں ہوں گی، جو ان کے نیک اعمال کے سبب انہیں بطور ضیافت ملیں گی السجدة
20 اور جو لوگ فسق و نافرمانی کی راہ اختیار کریں گے، ان کا ٹھکانا جہنم ہوگا، جب بھی اس سے نکلنا چاہیں گے اس میں لوٹا دیئے جائیں گے اور ان سے کہا جائے گا کہ چکھو اس آگ کا عذاب جسے تم جھٹلاتے تھے۔ السجدة
21 اور ہم انہیں بڑے عذاب سے پہلے چھوٹے عذاب کا مزا (١٥) چکھائیں گے، شاید کہ وہ اپنے رب کی طرف رجوع کریں السجدة
22 اور اس سے بڑھ کر ظالم (١٦) کون ہوگا جسے اس کے رب کی آیات پڑھ کر نصیحت کی جائے تو ان سے منہ پھیر لے، ہم بے شک مجرموں سے انتقام لے کر رہیں گے السجدة
23 اور ہم نے موسیٰ کو تورات (١٧) دی تھی، پس آپ قرآن کے کلام الٰہی ہونے میں بھی شبہ نہ کیجیے اور ہم نے تورات کو بنی اسرائیل کے لئے ہدایت کا ذریعہ بنایا تھا السجدة
24 اور جب انہوں نے دین کی راہ میں تکلیف و اذیت پر صبر کیا تو ہم نے ان میں بہت سے رہنما پیدا کئے جو ہمارے حکم کے مطابق ولگوں کی رہنمائی کرتے تھے اور ہماری آیتوں پر یقین کرتے تھے السجدة
25 بے شک آپ کا رب ان باتوں میں قیامت کے دن ان کے درمیان فیصلہ (١٨) کر دے گا جن میں وہ آپس میں اختلاف کرتے تھے السجدة
26 کیا اس بات نے کفار مکہ کو راہ نہیں دکھائی (19) کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی قوموں کو ہلاک کر دین جن کی بستیوں سے یہ لوگ گذرتے ہیں، بے شک اس میں بہت سی نشانیاں ہیں، کیا یہ لوگ سنتے نہیں ہیں السجدة
27 کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں (٢٠) ہیں کہ ہم خشک اور بنجر زمین تک پانی پہنچاتے ہیں، پھر سا کے ذریعہ فصل اگاتے ہیں جسے ان کے جانور خود کھاتے ہیں، کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں السجدة
28 اور کفار مکہ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو بتاؤ کہ یہ فیصلہ (٢١) کب ہوگا السجدة
29 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ فیصلہ کے دن کافروں کو ان کا ایمان نفع نہیں پہنچائے گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی السجدة
30 پس آپ ان سے کنارہ کش (٢٢) ہوجایئے اور انتظار کیجیے یہ لوگ بھی انتظار ہی کر رہے ہیں السجدة
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الأحزاب
1 اے میرے نبی ! آپ اللہ سے ڈریئے اور کافروں (١) اور منافقوں کی پیروی نہ کیجیے، بے شک اللہ بڑا جاننے والا، بڑا صاحب حکمت ہے الأحزاب
2 اور آپ پر آپ کے رب کی جانب سے جو وحی (٢) آتی ہے اس کی اتباع کیجیے (مومنو !) بے شک اللہ تمہارے اعمال سے پوری طرح باخبر ہے الأحزاب
3 اور آپ اللہ پر بھروسہ کیجیے اور اللہ بحیثیت کار ساز کافی ہے الأحزاب
4 اللہ نے کسی کے جسم میں دو دل (٣) نہیں رکھا ہے، اور تم اپنی جن بیویوں سے ظہار کرتے ہو، انہیں اللہ نے تمہاری مائیں نہیں بنا دی ہیں اور نہ اس نے تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارے بیٹے بنا دیئے ہیں، یہ تو صرف تمہاری زبانی باتیں ہیں، اور اللہ حق بات کہتا ہے اور سیدھی راہ دکھاتا ہے الأحزاب
5 ان کو ان کے باپ کے نام کے ساتھ پکارو (٤) اللہ کے نزدیک یہی بات انصاف کے زیادہ قریب ہے اور اگر تمہیں ان کے باپ کا پتہ نہ ہو تو وہ تمہارے دینی بھائی اور تمہارے دوست ہیں اور تم سے اس بارے میں اب تک جو غلطیاں ہوئی ہیں ان کا تم پر کوئی گناہ نہیں ہے، البتہ جن باتوں کا تمہارے دلوں نے قصد وار ادہ کرلیا تھا، ان پر تمہاری گرفت ہوگی، اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، بڑا رحم کرنے والا ہے الأحزاب
6 نبی مومنوں کے ان کے اپنے آپ سے زیادہ حقدار (٥) ہیں اور نبی کی بیویاں ان کی مائیں ہیں اور اللہ کی کتاب میں مومنین و مہاجرین رشتہ دار آپس میں ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں، الایہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ کوئی بھلائی کرنی چاہو، یہ بات لوح محفوظ میں نوشتہ ہے الأحزاب
7 اور جب ہم نے نبیوں سے ان کا عہد و پیمان لیا (٦) اور آپ سے لیا اور نوح اور ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ بن مریم سے لیا اور ہم نے ان سب سے بڑا پختہ عہد لیا الأحزاب
8 تاکہ اللہ (قیامت کے دن) سچوں سے ان کی سچائی کے بارے میں سوال کرے اور اس نے کافروں کے لئے درد ناک عذاب تیار کیا ہے الأحزاب
9 اے ایمان والو ! تم اپنے اوپر اللہ کا احسان (٧) یاد کرو، جب کافروں کی فوجیں تم پر ٹوٹ پڑیں، تو ہم نے ان پر آندھی اور ایسے لشکر بھیج دیئے جنہیں تم دیکھ نہیں رہے تھے اور اللہ تمہارے کاموں کو خوب دیکھ رہا تھا الأحزاب
10 جب دشمن تم پر چڑھ آئے، تمہارے اوپر سے (٨) اور تمہارے نیچے سے اور جب آنکھیں پتھرا گئیں اور دل گلے تک پہنچ گئے اور تم لوگ اللہ کے بارے میں مختلف قسم کے گمان کرنے لگے الأحزاب
11 اس موقعہ سے مومنین بڑی آزمائش (٩) میں ڈالے گئے ا روپوری شدت کے ساتھ جنجھوڑ دیئے گئے۔ الأحزاب
12 اور جب منافقین (١٠) اور وہ لوگ جن کے دل بیمار تھے کہنے لگے کہ اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے جھوٹا وعدہ کیا تھا الأحزاب
13 اور جب ان میں سے ایک گروہ (١١) نے کہا کہ اے یثرب کے رہنے والو ! یہ جگہ تمہارے ٹھہرنے کی نہیں ہے، تم لوگ اپنے گھروں کو لوٹ جاؤ اور ان کا ایک گروہ نبی سے اجازت مانگتا تھا، کہتے تھے کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں، حالانکہ وہ غیر محفوظ نہیں تھے، و تو بس بھاگنا چاہتے تھے الأحزاب
14 اور اگر ان کے دشمن (١٢) مدینہ کے چاروں طرف سے گھس آتے، پھر ان منافقوں سے مسلمانوں کے خلاف فتنہ میں شریک ہونے کو کہا جاتا تو اس میں کو دپڑتے اور اس بارے میں بہت کم توقف کرتے الأحزاب
15 حالانکہ اس کے قبل انہوں نے اللہ سے عہد و پیمان کیا تھا کہ وہ پیٹھ پھیر کر نہیں بھاگیں گے اور اللہ سے کئے گئے عہد کے بارے میں ان سے سوال ہوگا۔ الأحزاب
16 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ اگر تم موت یا قتل (١٣) کے ڈر سے راہ فرار اختیار کرو گے تو یہ فرار تمہیں بچا نہیں لے گا اور تب تمہیں دنیاوی زندگی سے لطف اندوز ہونے کا بہت ہی کم موقع دیا جائے گا الأحزاب
17 آپ کہہ دیجیے کہ اگر اللہ تمہیں تکلیف پہنچانا چاہے (١٤) تو کون بچا لے گا، یا تمہیں اپنی رحمت سے نوازنا چاہے تو کون روک دے گا اور لوگ اللہ کے سوا اپنا نہ کوئی یار پائیں گے اور نہ مددگار الأحزاب
18 اللہ تمہارے درمیان ان لوگوں سے خوب واقف (١٥) ہے جو لوگوں کو شرکت جہاد سے روکتے ہیں اور جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ تم لوگ ہمارے پاس آجاؤ اور جنگ میں برائے نام حصہ لیتے ہیں الأحزاب
19 یہ لوگ تم مسلمانوں کا ساتھ دینے میں بڑے بخیل (١٦) ہیں اور جب دشمنوں کا خوف لاحق ہوتا ہے تو آپ ان کا مشاہدہ کرتے ہیں، وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں کہ ان کی آنکھیں گھوم رہی ہوتی ہیں اس آدمی کی طرح جس پر موت کی بیہوشی طاری ہو پھر جب خطرہ ٹل جاتا ہے تو مال غنیمت کے بڑے ہی حریض بن کر اپنی تیز زبانوں کا تمہیں نشانہ بناتے ہیں یہ لوگ ایمان لائے ہی نہیں تھے اسی لئے اللہ نے ان کے اعمال ضائع کردیئے اور ایسا کرنا اللہ کے لئے بڑا آسان تھا الأحزاب
20 یہ لوگ یہی سمجھ (١٧) رہے ہیں کہ دشمن کی فوجیں اب تک واپس نہیں گئی ہیں، اور اگر وہ فوجیں دوبارہ مڑ کر آجائیں تو ان کی خواہش ہوگی کہ وہ بادیہ میں چلے جائیں اور وہاں سے تمہارے احوال معلوم کرتے رہیں اور اگر یہ لوگ تمہارے درمیان ہوتے تو برائے نام ہی جنگ میں شریک ہوتے الأحزاب
21 فی الحقیقت تم مسلمانوں کے لئے رسول اللہ کا قول و عمل ایک بہترین نمونہ (١٨) ہے ان کے لئے جو اللہ اور یوم آخرت کا یقین رکھتے ہیں اور اللہ کو بہت یاد کرتے رہتے ہیں الأحزاب
22 اور جب مومنوں نے دشمنوں کی فوجوں کو دیکھا (١٩) تو کہنے لگے کہ یہ تو وہی چیز ہے جس کا ہم سے اللہ اور اس کے رسول نے وعدہ کیا تھا اور اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا اور اس بات نے تو ان کے ایمان اور طاعت و فرمانبرداری کو اور بڑھا دیا الأحزاب
23 مومنوں میں ایسے لوگ ہیں جنہوں نے اللہ سے کئے ہوئے عہد و پیمان (٢٠) کو سچ کر دکھایا، پس ان میں سے بعض نے اپنی نذر پوری کردی، اور بعض وقت کا انتظار کر رہے ہیں اور ان کے موقف میں ذرا بھی تبدیلی نہیں آئی ہے الأحزاب
24 یہ سب کچھ اس لئے پیش آیا تاکہ اللہ سچوں (٢١) کو ان کی سچائی کا بدلہ دے اور منافقوں کو چاہے تو عذاب دے، یا چاہے تو ان کی توبہ قبول کرلے، بے شک اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، بے حد مہربان ہے الأحزاب
25 اور اللہ نے کافروں کو غیظ و غضب بھرے دلوں کے ساتھ واپس (٢٢) کردیا، اپنی کوئی بھی مراد حاصل نہ کرسکے اور اللہ مومنوں کی طرف سے قتال کے لئے کافی ہوگیا اور اللہ بڑی قوت والا، زبردست ہے الأحزاب
26 اور اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے ان کی تائید (٢٣) کی تھی، اللہ نے انہیں ان کے قلعوں سے نیچے اتار لیا اور ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا، تم لوگ ان میں سے ایک جماعت کو قتل کرنے لگے اور دوسری جماعت کو قید کرنے لگے الأحزاب
27 اور اللہ نے تمہیں ان کی زمین، ان کے مکانات اور ان کے مال کا مالک بنا دیا اور اس زمین کا بھی جس پر تم نے ابھی قدم نہیں رکھا ہے اور اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھتا ہے الأحزاب
28 اے میرے نبی ! آپ اپنی بیویوں (٢٤) سے کہہ دیجیے کہ اگر تمہیں دنیا کی زندگی اور اس کی خوش رنگیاں چاہئے، تو آؤ میں تمہیں کچھ دے دوں اور خوش اسلوبی کے ساتھ تمہیں رخصت کر دوں الأحزاب
29 اور اگر تمہیں اللہ اور اس کا رسول چاہئے اور آخرت کی بھلائی چاہئے، تو بے شک اللہ نے تم میں سے نیک عمل کرنے والیوں کے لئے اجر عظیم تیار کر رکھا ہے الأحزاب
30 اے میرے نبی کی بیویو ! تم میں سے جو کوئی کھلی بے حیائی کا ارتکاب (٢٥) کرے گی اسے دوہرا عذاب دیا جائے گا، اور ایسا کرنا اللہ کے لئے بڑا ہی آسان ہے الأحزاب
31 اور تم میں سے جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری (26) کرے گی، اور نیک عمل کرے گی تو اسے ہم دوہرا اجر دیں گے، اور ہم نے اس کے لئے عمدہ روزی تیار کر رکھی ہے الأحزاب
32 اے میرے نبی کی بیویو ! تم کوئی عام عورتیں (27) نہیں ہو، اگر تم اللہ سے ڈرنے والی ہو تو نرم گفتگو نہ کرو، کہ جس کے دل میں (گناہ کی) بیماری ہو وہ لالچ کرنے لگے، اور سیدھی سادی بات کرو الأحزاب
33 اور اپنے گھروں میں ٹکی رہو، اور اگلے زمانہ جاہلیت کی طرح بناؤ سنگار کے ساتھ نہ نکلا کرو، اور نماز قائم کرو، اور زکوۃ ادا کرو، اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرتی رہو، اللہ تو چاہتا ہے کہ تم سے یعنی نبی کے گھرانے والوں سے گندگی کو دور کر دے، اور تمہیں اچھی طرح پاک کر دے الأحزاب
34 اور تمہارے گھروں میں اللہ کی جن آیتوں اور حکمت کی تلاوت کی جاتی ہے انہیں یاد رکھو، بے شک اللہ بڑا باریک بیں، بہت ہی باخبر ہے الأحزاب
35 بے شک مسلمان مردوں (28) اور مسلمان عورتوں کے لئے، اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کے لئے، اور فرمانبردار مردوں اور فرمانبردار عورتوں کے لئے اور سچے مردوں اور سچی عورتوں کے لئے، اور صبر کرنے والے مردوں اور صبر کرنے والی عورتوں کے لئے، اور عاجزی اختیار کرنے والے مردوں اور عاجزی اختیار کرنے والی عورتوں کے لئے، اور صدقہ کرنے والے مردوں اور صدقہ کرنے والی عورتوں کے لئے، اور روزہ دار مردوں اور روزہ دار عورتوں کے لئے اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مردوں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے مردوں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والی عورتوں کے لئے، اور اللہ کو خوب یاد کرنے والے مردوں اور اللہ کو خوب یاد کرنے والی عورتوں کے لئے اللہ نے مغفرت اور اجر عظیم تیار کر رکھا ہے الأحزاب
36 اور جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملے میں فیصلہ (29) کر دے، تو کسی مسلمان مرد اور عورت کے لئے اس بارے میں کوئی اور فیصلہ قبول کرنے کا اختیار باقی نہیں رہتا، اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا وہ کھلی گمراہی میں مبتلا ہوجائے گا الأحزاب
37 اور جب آپ اس شخص سے کہتے (30) تھے جس پر اللہ نے احسان کیا اور آپ نے بھی اس پر احسان کیا کہ اپنی بیوی کو اپنے پاس ہی رکھو، اور اللہ سے ڈرو، اور آپ اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ ظاہر کرنا چاہتا تھا، اور آپ لوگوں سے خائف تھے، حالانکہ اللہ زیادہ حقدار تھا کہ آپ اس سے ڈرتے، پس جب زید نے اس سے اپنی ضرورت پوری کرلی، تو ہم نے اس سے آپ کی شادی کردی، تاکہ مومنوں کے لئے ان کے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں سے شادی کرنے میں کوئی حرج باقی نہ رہے، جب وہ منہ بولے بیٹے ان بیویوں سے اپنی ضرورت پوری کرلیں، اور اللہ کے فیصلے کو بہر حال ہونا ہی تھا الأحزاب
38 نبی کے لئے اس کام کو کر گذرنے میں کوئی حرج نہیں (31) جسے اللہ نے ان کے لئے ضروری قرار دیا ہے، گذشتہ انبیاء کے لئے بھی اللہ کی یہی سنت رہی ہے، اور اللہ کا ہر فیصلہ طے شدہ ہے الأحزاب
39 وہ انبیاء جو اللہ کے پیغامات پہنچاتے رہے (32) اور اس سے ڈرتے رہے، اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرے، اور اللہ حساب لینے کے لئے کافی ہے الأحزاب
40 محمد تم لوگوں میں سے کسی کے باپ (33) نہیں ہیں، وہ تو اللہ کے رسول اور انبیاء کے سلسلے کو ختم کرنے والے ہیں، اور اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے الأحزاب
41 اے ایمان والو ! اللہ کو خوب یاد (34) کرو الأحزاب
42 اور صبح و شام اس کی تسبیح بیان کرو الأحزاب
43 وہ ذات برحق تم پر اپنی رحمت (35) بھیجتا ہے، اور اس کے فرشتے تمہارے لئے دعا کرتے ہیں، تاکہ اللہ تمہیں ظلمتوں سے نکال کر نور حق تک پہنچا دے، اور اللہ مومنوں پر بے حد رحم کرنے والا ہے الأحزاب
44 جس دن وہ اپنے رب سے ملیں گے اس دن ان کا استقبال سلام (36) سے ہوگا، اور اللہ نے ان کے لئے عمدہ اجر تیار کر رکھا ہے الأحزاب
45 اے میرے نبی ! ہم نے آپ کو گواہ بنا کر (37) اور جنت کی خوشخبری دینے والا اور جہنم سے ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے الأحزاب
46 اور اللہ کے حکم کے مطابق لوگوں کو اس کی طرف بلانے والا اور روشن چراغ بناکر بھیجا ہے الأحزاب
47 اور آپ مومنوں کو خوشخبری (38) دے دیجئے کہ انہیں اللہ کی طرف سے سے بڑا فضل ملے گا۔ الأحزاب
48 اور آپ کافروں اور منافقوں کی پیروی نہ کیجیے اور نہ ان کی ایذار سلانی پر دھیان دیجیے، اور اللہ پر بھروسہ کیجیے، اور اللہ بحیثیت کار ساز کافی ہے الأحزاب
49 اے ایمان والو ! جب تم مسلمان عورتوں سے شادی کرلو، پھر انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دو، تو ان پر تمہاری طرف سے کوئی عدت (39) واجب نہیں ہے جس کی تم گنتی کرو، اس لئے تم انہیں کچھ دے دو، اور خوش اسلوبی کے ساتھ انہیں چھوڑ دو الأحزاب
50 اے میرے نبی ! ہم نے آپ کے لئے آپ کی ان بیویوں کو حلال (40) کردیا ہے جن کی مہر آپ نے ادا کردیا ہے، اور ان لونڈیوں کو بھی جو اللہ نے آپ کو عطا کیا ہے اور آپ کی چچا کی بیٹیوں کو جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی، اور اس مسلمان عورت کو بھی جو اپنے آپ کو نبی کے لئے ہبہ کر دے، اگر نبی اس سے شادی کرنی چاہیں، یہ حکم آپ کے لئے خاص ہے، عام مسلمانوں کے لئے نہیں ہے، ہم نے ان کی بیویوں اور ان کی لونڈیوں کے بارے میں ان پر جو حکم عائد کیا ہے، اس کا ہمیں پورا علم ہے، تاکہ آپ کو کوئی تکلیف نہ ہو، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے الأحزاب
51 آپ اپنی بیویوں میں جسے چاہیے اپنے آپ سے الگ رکھئے (41) اور جسے چاہیے اپنے پاس جگہ دیجیے، اور جن کو الگ کردیا ہو، ان میں سے جسے چاہیے دوبارہ طلب کرلیجیے، آپ کے لئے کوئی حرج کی بات نہیں ہے، اس برتاؤ سے امید کی جاتی ہے کہ ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں گی، اور غم نہ کریں گی اور آپ ان سب کو جو کچھ دیں گے اس سے خوش رہیں گی، اور (مسلمانو !) تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے اسے اللہ خوب جانتا ہے، اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑا بردبار ہے الأحزاب
52 اب اس کے بعد دوسری عورتیں آپ کے لئے حلال (42) نہیں ہوں گی، اور نہ آپ اپنی موجودہ بیویوں کے بدلے دوسری بیویاں لائیں گے، چاہے ان کا حسن و جمال آپ کو بہت پسند آجائے، سوائے ان لونڈیوں کے جن کے آپ مالک بن جائیں، اور اللہ ہر چیز پر نگراں ہے الأحزاب
53 اے ایمان والو ! نبی کے گھروں میں داخل (43) نہ ہوا کرو، الا یہ کہ تمہیں کھانے کے لئے داخل ہونے کی اجازت دی جائے، لیکن تم (پہلے ہی سے بیٹھ کر) اس کے پکنے کا انتظار نہ کرو، بلکہ تمہیں بلایا جائے تو داخل ہوجاؤ، اور جب کھا چکو تو منتشر ہوجاؤ، اور آپس میں بات چیت کرنے میں دلچسپی نہ لو، بے شک تمہاری یہ حرکت نبی کو تکلیف پہنچاتی ہے، لیکن وہ تم سے حیا کرتے ہیں، اور اللہ حق بات بیان کرنے میں حیا نہیں کرتا ہے، اور جب تم ان (امہات المومنین) سے کوئی سامان مانگو تو پردے کے اوٹ سے مانگو، ایسا کرنے سے تمہارے اور ان کے دل زیادہ پاکیزہ رہیں گے، اور تمہارے لئے جائز نہیں کہ اللہ کے رسول کو ایذا پہنچاؤ، اور نہ یہ جائز ہے کہ ان کے بعد کبھی بھی ان کی بیویوں سے شادی کرو، تمہارا ایسا کرنا اللہ کے نزدیک بڑے گناہ کی بات ہے الأحزاب
54 چاہے تم کسی چیز کو ظاہر کرو یا اسے چھپاؤ، بے شک اللہ ہر چیز کو جانتا ہے الأحزاب
55 نبی کی بیویوں کے لئے کوئی حرج نہیں (44) کہ حجاب نہ کریں اپنے باپوں سے، اور نہ اپنے بیٹوں سے، اور نہ اپنے بھائیوں سے، اور نہ اپنے بھائیوں کے بیٹوں سے، اور نہ اپنی بہنوں کے بیٹوں سے، اور نہ اپنی (مسلمان) عورتوں سے، اور نہ ان لونڈیوں سے جن کی وہ مالک ہوں، اور اللہ سے ڈرتی رہیں، بے شک اللہ ہر چیز کو دیکھ رہا ہے الأحزاب
56 بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے (45) ہیں۔ اے ایمان والو ! تم بھی ان پر درود و سلام بھیجو الأحزاب
57 بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو تکلیف (46) پہنچاتے ہیں، اللہ ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت بھیج دیتا ہے، اور ان کے لئے رسوا کن عذاب تیار کر رکھا ہے الأحزاب
58 اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بغیر کسی قصور کے ایذا (47) پہنچاتے ہیں، وہ بہتان دھرتے ہیں، اور کھلے گناہ کا بوجھ اٹھاتے ہیں الأحزاب
59 اے میرے نبی ! آپ اپنی بیویوں سے اور اپنی بیٹیوں سے، اور مومنوں کی عورتوں سے کہہ دیجیے کہ وہ اپنی چادروں کا ایک حصہ (48) اپنے اوپر لٹکا لیا کریں، یہ اس بات کے زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچان لی جائیں اور انہیں کوئی تکلیف نہ پہنچائے، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے الأحزاب
60 اگر منافقین (49) اور وہ لوگ جن کے دلوں میں کفر کی بیماری ہے، اور جو لوگ مدینہ میں افواہیں پھیلاتے ہیں، اپنی شرارتوں سے باز نہ آئے، تو ہم آپ کو ان کے خلاف ابھار دیں گے، پھر وہ آپ کے ساتھ مدینہ میں کچھ ہی دنوں رہ پائیں گے الأحزاب
61 در انحالیکہ ان پر پھٹکار بر سے گی، جہاں کہیں بھی ہوں گے پکڑ لئے جائیں گے اور بری طرح قتل کئے جائیں گے الأحزاب
62 جو لوگ پہلے گذر چکے ہیں، ان کے بارے میں بھی اللہ کی یہی سنت رہی ہے، اور آپ اللہ کی سنت میں ہرگز کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے الأحزاب
63 لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے (50) ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ اس کا علم صرف اللہ کو ہے، اور آپ کو کیا معلوم کہ قیامت شاید قریب آچکی ہو الأحزاب
64 بے شک اللہ نے کافروں پر لعنت (51) بھیج دی ہے، اور ان کے لئے جہنم کی بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے الأحزاب
65 اس میں ہمیشہ رہیں گے، اپنا کوئی دوست اور مددگار نہ پائیں گے الأحزاب
66 جس دن ان کے چہرے آگ میں پلٹے جائیں گے تو وہ کہیں گے، اے کاش ! ہم نے اللہ کی اطاعت کی ہوتی اور رسول کی بات مانی ہوتی الأحزاب
67 اور کہیں گے (52) اے ہمارے رب ! ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی پیروی کی تو انہوں نے ہمیں گم گشتہ راہ کردیا الأحزاب
68 اے ہمارے رب ! تو انہیں دوگنا عذاب دے، اور ان پر بڑی لعنت بھیج دے الأحزاب
69 اے ایمان والو ! تم ان کی طرح نہ ہوجاؤ(53) جنہوں نے موسیٰ کو تکلیف پہنچائی تھی، تو اللہ نے ان لوگوں کی کہی بات سے ان کی براءت ظاہر کردی، اور وہ اللہ کے نزدیک بڑے اونچے مقام والے تھے الأحزاب
70 اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو (54) اور درست بات کہا کرو الأحزاب
71 وہ تمہارے کاموں کی اصلاح کر دے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف کر دے گا، اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا، وہ یقیناً بڑی کامیابی سے سرفراز ہوگا الأحزاب
72 بے شک ہم نے اپنی امانت (55) آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں پر پیش کی، تو انہوں نے اسے اٹھانے سے انکار کردیا، اور اس سے ڈر گئے، اور انسان نے اسے اٹھا لیا، وہ بے شک بڑا ہی ظالم، نادان تھا الأحزاب
73 تاکہ اللہ منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے (56) اور تاکہ اللہ مومن مردوں اور مومن عورتوں کی مغفرت فرما دے، اور اللہ بڑا مغفرت کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے الأحزاب
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے سبأ
1 تمام تعریفیں (1) اس اللہ کے لئے ہیں جو آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا مالک ہے، اور آخرت میں بھی تمام تعریفیں اسی کے لئے ہوں گی، اور وہ بڑی حکمت والا، ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے سبأ
2 وہ ہر اس چیز کو جانتا (2) ہے جو زمین میں داخل ہوتی ہے، اور جو اس سے نکلتی ہے، اور جو آسمانوں سے اترتی ہے اور جو اس میں چڑھتی ہے، اور وہ بے حد مہربان، بڑا معاف کرنے والا ہے سبأ
3 اور اہل کفر کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت نہیں آئے گی (3) آپ کہہ دیجیے کہ ہاں، میرے رب کی قسم جو غیب کی باتیں جانتا ہے، وہ یقیناً تم پر آکر رہے گی، اس سے ایک ذرہ کے برابر بھی کوئی چیز آسمانوں اور زمین میں چھپی نہیں ہوئی ہے، اور نہ اس سے چھوٹی اور نہ بڑی، ہر چیز اور ہر بات ایک روشن کتاب میں لکھی ہوئی ہے سبأ
4 ) اور قیامت اس لئے آئے گی) تاکہ رب العالمین ان لوگوں کو اچھا بدلہ دے (4) جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے، یہی لوگ (آخرت میں) اپنے رب کی مغفرت اور بہترین روزی سے نوازے جائیں گے سبأ
5 اور جو لوگ ہماری آیتوں کے خلاف اس زعم میں کوشش کرتے رہے کہ وہ ہمیں عاجز بنا دیں گے انہیں بڑا درد ناک عذاب دیا جائے گا سبأ
6 اور جو لوگ اہل علم (5) ہیں وہ خوب جانتے ہیں کہ آپ پر آپ کے رب کی جانب سے جو قرآن نازل ہوا ہے وہ برحق ہے، اور اس اللہ کی راہ کی طرف رہنمائی کرتا ہے جو بڑا زبردست، بڑی تعریفوں والا ہے سبأ
7 اور اہل کفر کہتے (6) ہیں، کیا ہم تمہیں ایک ایسا آدمی بتائیں جو تم کو بتائے گا کہ جب تم مر کر ٹکڑے ٹکڑے ہوجاؤ گے تو ایک نئی زندگی ملے گی سبأ
8 کیا وہ اللہ پر افترا پردازی کرتا ہے، یا اسے جنون لاحق ہوگیا ہے، بلکہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں وہ ( اس دن) عذاب میں ہوں گے، اور آج شدید گمراہی میں پڑے ہیں سبأ
9 کیا وہ لوگ اپنے آگے اور اپنے پیچھے پھیلے ہوئے آسمان اور زمین کو نہیں دیکھتے (7) اگر ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں، یا آسمان کے کچھ ٹکڑے ان پر گرا دیں، بے شک اس بات میں نشانی ہے ہر اس بندے کے لئے جو اللہ کی طرف رجوع کرنے والا ہے سبأ
10 اور ہم نے داؤد کو اپنے فضل خاص سے نوازا (8) تھا، (ہم نے حکم دیا تھا) کہ اے پہاڑو ! ان کے ساتھ تم بھی تسبیح پڑھو، اور چڑیوں کو بھی یہی حکم دیا تھا، اور ہم نے ان کے لئے لوہے کو نرم بنا دیا تھا سبأ
11 ) اور کہا تھا) کہ اس کی زرہیں بنائیے، اور ان کے حلقے ٹھیک اندازے کے مطابق بنائیے، اور آل داؤد سے کہا تھا کہ تم لوگ نیک عمل کرو، میں بے شک تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہوں سبأ
12 اور ہم نے سلیمان کے لئے ہوا کو مسخر (9) کردیا تھا، وہ صبح کے وقت ایک ماہ کی مسافت، اور شام کے وقت ایک ماہ کی مسافت طے کرتی تھی، اور ہم نے ان کے لئے تانبے کا چشمہ بہا دیا تھا، اور ہم نے بعض جنوں کو ان کے تابع کردیا تھا جو ان کے آگے ان کے رب کے حکم سے کام کرتے تھے، اور ان میں سے جو کوئی ہمارے حکم سے سرتابی کرتا تھا ہم اسے بھڑکتی آگ کا عذاب چکھاتے تھے سبأ
13 وہ جن کے لئے ان کی خواہش کے مطابق اونچی عمارتیں (10) مجسمے اور بڑے حوض کے مانند لگن اور ایک جگہ جمی ہوئی دیگیں بناتے تھے، ہم نے کہا کہ اے آل داؤد ! تم لوگ شکر کے طور پر نیک عمل کرتے رہو، میرے بندوں میں کم ہی لوگ شکر گزار ہوتے ہیں سبأ
14 پس جب ہم نے ان کی موت کا حکم (11) دے دیا، تو ان کی موت کی خبر مومنوں کو زمین کے کیڑوں کے سوا کسی نے نہیں دی جو ان کی لاٹھی کو کھاتے رہے تھے، پس جب وہ گر پڑے، تب جنوں کو یقین ہوگیا کہ اگر وہ غیب کا علم رکھتے تو رسوا کن عذاب میں مبتلا نہ رہتے سبأ
15 یقیناً سبا (12) والوں کے لئے ان کے مقام رہائش میں نشانی تھی، یعنی دائیں اور بائیں دو باغ تھے، (ہم نے ان سے کہا کہ) تم اپنے رب کی دی ہوئی روزی کھاؤ اور اس کا شکر ادا کرو، پاکیزہ شہر ہے اور گناہوں کو معاف کرنے والا رب ہے سبأ
16 لیکن انہوں نے (اپنے رب کے حکم سے) منہ موڑ لیا (13) تو ہم نے ان پر سخت امڈ تا ہوا سیلاب بھیج دیا، اور ان کے دونوں باغوں کو بد مزہ پھل، جھاؤ، اور کچھ بیری والے دو باغوں میں بدل دیا سبأ
17 ہم نے انہیں یہ بدلہ ان کے کفر کی وجہ سے دیا تھا، اور ہم صرف نا شکروں کو ہی ایسا بدلہ دیتے ہیں سبأ
18 اور ہم نے ان کے درمیان اور ان بستیوں کے درمیان جن میں ہم نے برکت (14) ڈالی تھی، کچھ بستیاں آباد کردی تھیں، جن کے درمیان ہم نے سفر کی مسافتوں کو ایک خاص اندازے کے مطابق بنایا تھا ( اور ان سے کہا تھا کہ) ان بستیوں کے درمیان رات دن امن و امان کے ساتھ چلتے پھرتے رہو سبأ
19 تو ان لوگوں نے کہا، اے ہمارے رب ! ہمارے سفروں کے درمیان دوری بڑھا دے اور انہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا، تو ہم نے انہیں قصہ پارینہ بنا دیا، اور ان کو بالکل تر بتر کردیا، بے شک اس میں نشانیاں ہیں ہر اس شخص کے لئے جو اپنے رب کے لئے صبر کرنے والا، اس کا شکر گذار ہے سبأ
20 اور ابلیس نے ان کے بارے میں اپنا گمان (١٥) سچ پایا، پس مومنوں کی ایک جماعت کے سوا تمام اس کی پیروی کرنے لگے سبأ
21 اور اسے ان لوگوں پر کوئی تسلط (١٦) حاصل نہیں تھا، لیکن ہم نے ہی جاننا چاہا کہ کون آخرت پر ایمان رکھتا ہے اور کون اس کے بارے میں شک میں مبتلا ہے، اور آپ کا رب ہر چیز پر نگراں ہے سبأ
22 اے میرے نبی ! آپ مشرکوں سے کہئے کہ جنہیں تم اللہ کے سوا معبود (١٧) بنا بیٹھے ہو انہیں پکارو تو سہی، وہ تو آسمانوں اور زمین میں ایک ذرہ کے برابر چیز کے بھی مالک نہیں ہیں، اور نہ ان دونوں کی تخلیق میں ان کا کوئی حصہ ہے، اور نہ ان لوگوں میں سے کوئی اس کا مددگار ہے سبأ
23 اور نہ اس کے نزدیک سفارش (١٨) کام آئے گی، سوائے اس شخص کے جس کے لئے وہ سفارش کی اجازت دے گا، یہاں تک کہ جب ان کے دلوں سے گھبراہٹ (١٩) دور ہوجاتی ہے تو آپس میں ایک دوسرے سے پوچھتے ہیں کہ تمہارے رب نے کیا کہا؟ تو اوپر والے فرشتے کہتے ہیں کہ ” حق کہا ہے“ اور وہ اونچی شان والا، بڑا کبریائی والا ہے سبأ
24 اے میرے نبی ! آپ پوچھئے کہ آسمانوں اور زمین سے تمہیں روزی کون (٢٠) پہنچاتا ہے؟ آپ خود ہی بتا دیجیے کہ اللہ، اور بے شک ہم راہ راست پر ہیں یاتم، یا ہم میں سے ایک کھلی گمراہی میں پڑا ہوا ہے سبأ
25 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ ہمارے جرائم کے بارے میں تم سے نہیں پوچھا (٢١) جائے گا، اور نہ ہم سے تمہارے کرتوتوں کے بارے میں سوال ہوگا سبأ
26 آپ کہہ دیجیے کہ روز قیامت ہمارا رب ہمیں اکٹھا (٢٢) کرے گا، پھر ہمارے درمیان حق کے مطالبہ فیصلہ کرے گا، اور وہ بڑا عظیم فیصلہ کرنے والا ہے، ہر چیز کو جاننے والا ہے سبأ
27 آپ کہیے کہ ذرا مجھے دکھاؤ (٢٣) تو سہی وہ معبود جنہیں تم نے اس کا شریک بنا رکھا ہے، ہرگز اس کا کوئی شریک نہیں ہے، بلکہ وہ صرف اللہ ہے جو زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے سبأ
28 اور ہم نے آپ کو تمام بنی نوع انسان کے لئے خوشخبری (٢٤) دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے، لیکن اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے ہیں سبأ
29 اور کفار کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو قیامت کا وعدہ (٢٥) کب پورا ہوگا سبأ
30 آپ کہہ دیجیے کہ تمہارے لئے ایک دن مقرر ہے، اس سے تم ایک گھڑی نہ پیچھے ہو سکو گے اور نہ آگے سبأ
31 اور اہل کفر کہتے ہیں کہ ہم اس قرآن پر ہرگز ایمان (٢٦) نہیں لائیں گے، اور نہ اس کتاب پر جو اس سے پہلے آچکی ہے، اور کاش آپ ظالموں کا حال زار اس وقت دیکھتے جب وہ اپنے رب کے حضور کھڑے کئے جائیں گے، ایک دوسرے کو قصور وار ٹھہرائیں گے، جو لوگ دنیا میں کمزور سمجھے جاتے تھے وہ ان سے کہیں گے جو متکبر بنے پھرتے تھے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم ایمان لے آئے ہوتے سبأ
32 وہ متکبرین ان کمزوروں سے کہیں گے کہ کیا ہدایت (٢٧) آجانے کے بعد اس کی اتباع سے ہم نے تمہیں روکا تھا، بلکہ تم خود ہی مجرم تھے سبأ
33 اور کمزور لوگ متکبرین سے کہیں گے، بلکہ تم ہی لوگ رات دن سازش کرتے تھے، جب ہمیں اللہ کا انکار کرنے اور اس کے لئے بہت سے ہمسر بنانے کا حکم دیتے تھے، اور جب عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے تو اپنی پشیمانی چھپاتے پھریں گے، اور ہم کافروں کی گردنوں میں بھاری طوق ڈال دیں گے، اور وہ جو کچھ دنیا میں کرتے رہے تھے، اسی کا انہیں بدلہ چکایا جائے گا سبأ
34 اور ہم نے جب بھی کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا رسول (٢٨) بھیجا تو اس کے عیش پرستوں نے یہی کہا کہ تم جو پیغام دے کر بھیجے گئے ہو ہم اس کا انکار کرتے ہیں سبأ
35 اور انہوں نے کہا کہ ہم تم سے زیادہ مال و اولاد رکھتے ہیں، اور ہم کو عذاب نہیں دیا جائے گا سبأ
36 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ میرا رب جس کو چاہتا ہے کشادہ روزی دیتا ہے، اور جس کے لئے چاہتا ہے روزی تنگ کردیتا ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے ہیں سبأ
37 اور تمہارے اموال (٢٩) اور تمہاری اولاد وہ چیزیں نہیں ہیں جو تمہیں ہم سے قریب کردیں گی، بلکہ جو ایمان لائے گا اور عمل صالح کرے گا، انہی کو ان کے نیک اعمال کا دوہرا بدلہ ملے گا، اور وہ لوگ جنت کے بالا خانوں میں امن وامان کے ساتھ رہیں گے سبأ
38 اور جو لوگ ہماری آیتوں کے خلاف (٣٠) اس زعم میں کوشش کرتے ہیں کہ وہ ہمیں عاجز بنا دیں گے انہیں عذاب میں ڈال دیا جائے گا سبأ
39 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ بے شک میرا رب اپنے بندوں میں سے جس کے لئے چاہتا ہے روزی کو کشادہ (٣١) کردیتا ہے، اور جس کے لئے چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے، اور تم لوگ اس کی راہ میں جو کچھ بھی خرچ کرو گے وہ اس کا بدلہ دے گا، اور وہ سب سے بہتر روزی رساں ہے سبأ
40 اور جس دن وہ سب کو جمع (٣٢) کرے گا پھر فرشتوں سے کہے گا، کیا یہ لوگ تمہاری عبادت کرتے تھے سبأ
41 فرشتے کہیں گے، میرے رب ! تیری ذات تمام عیوب و نقائص سے پاک ہے، تجھ سے ہی ہمارا تعلق ہے، ان سے نہیں، بلکہ یہ لوگ جنوں کی عبادت کرتے تھے، ان میں سے اکثر لوگ انہی پر ایمان رکھتے تھے سبأ
42 پس اس دن تم میں سے کوئی کسی کے لئے نفع و نقصان کی قدرت (٣٣) نہیں رکھے گا، اور ہم ظالموں سے کہیں گے کہ اب چکھو اس آگ کا عذاب جسے تم جھٹلاتے تھے سبأ
43 اور جب ان کے سامنے ہماری صریح آیتوں کی تلاوت (٣٤) کی جاتی تھی تو وہ کہتے تھے کہ یہ آدمی تمہیں صرف ان معبودوں کی پرستش سے روکنا چاہتا ہے جن کی تمہارے آباؤ اجداد پرستش کیا کرتے تھے، اور یہ بھی کہتے تھے کہ یہ آیتیں اللہ پر افترا پردازی کے سوا کچھ نہیں ہیں، اور جن لوگوں نے ان کے پاس حق آجانے کے بعد اس کا انکار کردیا تھا، انہوں نے کہا کہ یہ کھلے جادو کے سوا اور کچھ بھی نہیں ہے سبأ
44 اور ہم نے انہیں نہ ایسی کتابیں (٣٥) دی تھیں جنہیں وہ پڑھتے تھے، اور نہ آپ سے پہلے ان کے پاس اپنا کوئی ڈرانے والا رسول بھیجا تھا سبأ
45 اور جو لوگ ان سے پہلے گذر چکے ہیں، انہوں نے بھی جھٹلایا (٣٦) تھا، اور ہم نے انہیں جو کچھ دیا تھا، اس کا دسواں حصہ بھی اہل مکہ کے پاس نہیں ہے، پس جب انہوں نے ہمارے رسولوں کو جھٹلایا، تو دنیا نے دیکھ لیا کہ میں نے انہیں کیسی سزا دی سبأ
46 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ میں تمہیں صرف ایک نصیحت ( ٣٧) کرتا ہوں کہ تم لوگ اللہ کی خاطر دو دو اور اکیلے اکیلے کھڑے ہو، پھر غور کرو، ( تو اسی نتیجہ پر پہنچو گے کہ) تمہارے ساتھ رہنے والے پیغمبر کو جنون لاحق نہیں ہے، وہ تو ایک شدید عذاب آنے سے پہلے تمہیں ڈرانے والا ہے سبأ
47 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ میں نے اگر تم سے کوئی معاوضہ (٣٨) مانگا ہے تو وہ تم کو ہی دیتا ہوں، میرا اجر تو مجھے صرف اللہ سے چاہیے، اور وہ ہر چیز سے باخبر ہے سبأ
48 آپ کہہ دیجیے کہ میرا رب جو تمام غیبی امور کا جاننے والا ہے، حق کو باطل پر دے مارتا ہے سبأ
49 آپ کہہ دیجیے کہ حق آگیا، اور باطل اب نہیں آئے گا اور نہ اپنے آپ کو دہرائے گا سبأ
50 آپ کہہ دیجیے کہ اگر میں گمراہ ہوں تو اس کا خمیازہ میں بھگتوں گا، اور اگر میں راہ راست پر گامزن ہوں تو یہ اس قرآن کی بدولت ہے، جسے میرا رب بذریعہ وحی مجھ تک بھیجتا ہے، وہ بے شک خوب سننے والا، بڑا قریب ہے سبأ
51 اور کاش آپ اس منظر کا مشاہدہ کرتے جب وہ گھبرائے (٣٩) ہوں گے پھر بھاگ نہیں پائیں گے اور نزدیک جگہ سے ہی پکڑ لئے جائیں گے سبأ
52 اور وہ لوگ کہیں گے کہ ہم اس پر ایمان لے آئے، اور ان کے لئے اتنی دور سے ایمان کو حاصل کرنا کہاں ممکن ہوگا سبأ
53 جبکہ انہوں نے اس سے پہلے اس کا انکار کردیا تھا، اور دور دور سے ان دیکھی خبریں ہانکتے رہتے تھے سبأ
54 اور ان کے درمیان اور ان کی خواہش ایمان کے درمیان رکاوٹ (٤٠) کھڑی کردی جائے گی، جیسا کہ اس سے قبل انہی جیسے لوگوں کے ساتھ کیا گیا تھا، بے شک وہ لوگ بہت ہی گہرے شک میں مبتلا تھے سبأ
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ فاطر
1 تمام تعریفیں (١) اللہ کے لئے ہیں جو آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا، اور ایسے فرشتوں کو اپنا پیغام رساں بنانے والا ہے جن کے دو دو اور تین تین اور چار چار پر ہیں، وہ اپنی مخلوقات کی تخلیق میں جو چاہے اضافہ کرتا ہے، بے شک اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے فاطر
2 اللہ لوگوں کے لئے جو رحمت کھول دے اسے کوئی روکنے والا نہیں، اور جسے وہ روک دے اس کے بعد اسے کوئی جاری کرنے والا نہیں، اور وہ بڑا زبردست، بڑی حکمت والا ہے فاطر
3 اے لوگو ! تم اپنے اوپر اللہ کی نعمت (٢) کو یاد کرو، کیا اللہ کے سوا اور کوئی پیدا کرنے والا ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے روزی پہنچاتا ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، پس تمہاری عقل کیوں ماری گئی ہے فاطر
4 اور اگر کفار مکہ آپ کو جھٹلاتے (٣) ہیں، تو آپ سے پہلے بھی انبیاء جھٹلائے گئے تھے، اور تمام امور اللہ کی طرف سے ہی لوٹائے جاتے ہیں فاطر
5 اے لوگو ! اللہ کا وعدہ بر حق (٤) ہے، پس دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے، اور شیطان تمہیں اللہ کی طرف سے دھوکے میں نہ ڈال دے فاطر
6 بے شک شیطان تمہارا دشمن ہے، تو تم بھی اس سے دشمنی رکھو، وہ تو اپنے گروہ کو بلاتا ہی ہے تاکہ سب اہل جہنم میں سے ہوجائیں فاطر
7 جن لوگوں نے کفر کی راہ اختیار کی ان کے لئے سخت عذاب (٥) ہے، اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیا ان کے لئے اللہ کی مغفرت اور بڑا اجر ہے فاطر
8 کیا جس شخص کی بد اعمالیاں اس کے لئے خوشنما (٦) بنا دی گئی ہوں، پس وہ انہیں اچھا سمجھتا ہے (اس شخص کے مانند ہوسکتا ہے جس کے اندر یہ صفت نہ ہو) پس بے شک اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے، پس آپ ان کے حال پر افسوس کرکے اپنی جان نہ دے دیجیے، بے شک اللہ ان کے کارناموں کو خوب جاننے والا ہے فاطر
9 اور وہ اللہ ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے، وہ ہوائیں بادل کو ابھارتی ہیں، جسے ہم مردہ علاقے (٧) تک لے جاتے ہیں، اور اس کے زریعہ زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی دیتے ہیں۔ اسی طرح انسان دوبارہ اٹھائے جائیں گے فاطر
10 جو شخص عزت (٨) چاہتا ہے، اسے معلوم رہے کہ ساری عزت اللہ کے لئے ہے، اچھی باتیں اسی تک پہنچتی ہیں، اور نیک عمل انہیں بلندی کی طرف لے جاتا ہے، اور جو لوگ بری باتیں پھیلانے کے لئے سازش کرتے ہیں ان کے لئے شدید عذاب ہے، اور ان کی سازش بالآخرناکام رہے گی فاطر
11 اور اللہ نے تمہیں مٹی سے پھر نطفہ سے پیدا (٩) کیا ہے، پھر تمہیں جوڑا (میاں بیوی) بنایا، اور کسی عورت کو نہ کوئی حمل قرار پاتا ہے اور نہ وہ کوئی بچہ جنتی ہے مگر اسے اس کا علم ہوتا ہے، اور نہ کسی بڑی عمر والے کی عمر میں کوئی اضافہ ہوتا ہے، اور نہ اس کی عمر میں کوئی کمی ہوتی ہے، مگر یہ چیز لوح محفوظ میں لکھی ہوتی ہے، بے شک یہ کام اللہ کے لئے بڑا آسان ہے فاطر
12 اور دونوں دریا برابر (١٠) نہیں ہیں، یہ میٹھا، پیاس بجھانے والا اور پینے میں خوشگوار ہے، اور یہ کھاری تلخ ہے، اور ہر ایک سے تم تازہ گوشت حاصل کرکے کھاتے ہو، اور زیور نکالتے ہو جسے تم پہنتے ہو، اور تم اس میں کشتیوں کو دیکھتے ہو جو پانی کو پھاڑتی ہوئی چلتی ہیں، تاکہ تم اللہ کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم اس کا شکر ادا کرتے رہے فاطر
13 وہ رات کو دن میں داخل (١١) کرتا ہے، اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے، اور اس نے آفتاب و ماہتاب کو اپنے حکم کے تابع بنا رکھا ہے، ہر ایک اپنے مقرر وقت تک چلتا رہتا ہے، وہی اللہ تمہارا رب ہے، اسی کی بادشاہی ہے، اور اس کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کی جھلی کے بھی مالک نہیں ہیں فاطر
14 اگر تم انہیں پکارو گے تو وہ تمہاری پکار نہیں سنیں گے، اور اگر بالفرض سن بھی لیں تو وہ تمہارے کسی کام نہیں آئیں گے، اور قیامت کے دن تمہارے شرک کا انکار کردیں گے، اور تمہیں اس کے مانند کوئی خبر نہیں دے سکتا، جو ہر چیز سے باخبر ہے فاطر
15 اے لوگو ! تم ہی سب اللہ کے محتاج (١٢) ہو، اور اللہ تو بڑا بے نیاز اور تمام تعریفوں کا مستحق ہے فاطر
16 وہ اگر چاہے تو تمہیں ختم کر دے اور ایک نئی مخلوق کو لے آئے فاطر
17 اور یہ کام اللہ کے لئے مشکل نہیں ہے فاطر
18 اور کوئی جان کسی دوسرے کا بوجھ (١٣) نہیں اٹھائے گی، اور اگر اپنے بوجھ تلے دبی ہوئی کوئی جان اپنا بوجھ اٹھانے کے لئے کسی کو پکارے گی، تو اس بوجھ کا کوئی حصہ بھی (اس کی طرف سے) اٹھایا نہیں جائے گا، چاہے وہ کوئی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو۔ آپ کے ڈرانے سے صرف وہی لوگ مستفید ہوں گے جو اپنے رب سے بن دیکھے ڈرتے ہیں، اور نماز قائم کرتے ہیں، اور جو شخص اپنے آپ کو پاک بناتا ہے، تو اس کا فائدہ اسی کو ملتا ہے، اور اللہ کی طرف ہی سب کو لوٹ کر جانا ہے فاطر
19 اندھا اور دیکھنے والا (١٤) برابر نہیں ہیں فاطر
20 اور نہ تاریکی اور روشنی فاطر
21 اور نہ سایہ اور دھوپ فاطر
22 اور نہ زندہ اور مردہ لوگ برابر ہیں، بے شک اللہ جسے چاہتا ہے سناتا ہے، اور جو لوگ قبروں میں مدفون ہیں انہیں آپ نہیں سنا سکتے ہیں فاطر
23 آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں فاطر
24 بے شک ہم نے آپ کو دین حق (١٥) دے کر خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے، اور جو قوم بھی اس دنیا میں گذر چکی ہے اس کے پاس ایک ڈرانے والا ضرور آیا تھا فاطر
25 اور اگر کفار مکہ آپ کی تکذیب کرتے ہیں تو جو لوگ ان سے پہلے گزر چکے ہیں انہوں نے بھی جھٹلایا تھا، ان کے پیغمبر ان کے پاس کھلی دلیلیں ہیں اور صحیفے روشن کتاب لے کر آئے تھے فاطر
26 پھر میں نے اہل کفر کو پکڑ لیا تو میرا عذاب کیسا سخت تھا فاطر
27 کیا آپ نے دیکھا (١٦) نہیں کہ اللہ آسمان سے بارش بھیجتا ہے، پھر ہم اس کے ذریعے بہت سے پھل پیدا کرتے ہیں جن کے رنگ مختلف ہوتے ہیں اور پہاڑوں میں مختلف رنگ کی سفید اور سرخ دھاریاں ہوتی ہیں، اور سخت کالی رنگ کی بھی ہوتی ہیں فاطر
28 اور اسی طرح لوگوں اور چوپایوں اور جانوروں کے بھی مختلف رنگ ہوتے ہیں، بے شک اللہ سے اس کے بندوں میں سے علماء ہی ڈرتے ہیں، بے شک اللہ بڑا زبردست، بڑا مغفرت کرنے والا ہے فاطر
29 بے شک جو لوگ اللہ کی کتاب کی تلاوت ( ١٧) کرتے ہیں، اور نماز قائم کرتے ہیں، اور ہم نے انہیں جو روزی دی ہے اس میں سے چھپا کر اور دکھا کر خرچ کرتے ہیں، وہ بے گھاٹے والی تجارت کی امید رکھتے ہیں فاطر
30 تاکہ وہ انہیں ان کا پورا پورا بدلہ دے، اور وہ اپنے فضل سے انہیں زیادہ بھی دے گا، بے شک وہ بڑا معاف کرنے والا (اطاعت و بندگی کا) اچھا بدلہ دینے والا ہے فاطر
31 اور جو کتاب (١٨) ہم نے آپ کو بذریعہ وحی دی ہے وہ برحق ہے، اور اس سے پہلے جو کتاب آئی تھی اس کی تصدیق کرتی ہے، بے شک اللہ اپنے بندوں کی پوری خبر رکھتا ہے اور انہیں خوب دیکھ رہا ہے فاطر
32 پھر ہم نے کتاب کا وارث اپنے برگزیدہ بندوں کو بنایا، تو ان میں سے بعض نے اپنے آپ پر ظلم کیا، اور بعض نے اعتدال کی راہ اختیار کی، اور بعض نے اللہ کی توفیق سے نیکیوں اور بھلائیوں کی طرف سبقت کی، یہی در حقیقت اللہ کا بڑا فضل ہے فاطر
33 یہ لوگ ” جنات عدن“ میں داخل ہوں گے جہاں انہیں سونے اور موتی کے کنگن پہنائے جائیں گے، اور ان جنتوں میں ان کا لباس ریشم کا ہوگا فاطر
34 اور وہ لوگ کہیں گے کہ ساری تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہم سے غم دور کردیا، بے شک ہمارا رب بڑا معاف کرنے والا (اطاعت و بندگی کا) اچھا بدلہ دینے والا ہے فاطر
35 جس نے ہمیں اپنے فضل سے اس جنت میں جگہ دی ہے جو ہمیشہ رہنے کی جگہ ہے، یہاں ہمیں نہ کوئی تکلیف پہنچے گی، اور نہ کوئی تھکاوٹ ہوگی فاطر
36 اور اہل کفر (١٩) کے لئے جہنم کی آگ ہوگی، نہ انہیں ختم ہی کردیا جائے گا کہ مرجائیں، اور نہ اس کا عذاب ہی ان سے ہلکا کیا جائے گا، ہم ہر نا شکر گذار کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں فاطر
37 اور وہ لوگ اس میں چیخیں ماریں گے اور کہیں گے، اے ہمارے رب ! ہمیں یہاں سے نکال دے، ہم نیک عمل کریں گے، اس کے سوا جو ہم کرتے رہے تھے (تو اللہ کہے گا) کیا ہم نے تمہیں اتنی لمبی عمر نہیں دی تھی جس میں نصیحت حاصل کرنے والا نصیحت حاصل کرتا، اور تمہارے پاس تو ہماری طرف سے ڈرانے والا رسول بھی آیا تھا، تو اب اپنے کئے کا مزا چکھو، ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے فاطر
38 بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کی ہر پوشیدہ چیز (٢٠) سے واقف ہے، بے وہ سینوں کے رازوں کو جاننے والا ہے فاطر
39 اسی نے تمہیں زمین میں جانشیں (٢١) بنایا ہے، پس جو شخص کفر کرے گا اس کا وبال اسی کے سر ہوگا، اور کافروں کا کفر ان کے رب کے غیظ وغضب کے سوا اور کسی چیز کو نہیں بڑھاتا ہے، اور کافروں کا کفر نقصان اور خسارے کے سوا اور کسی چیز کو نہیں بڑھاتا فاطر
40 اے میرے نبی ! آپ مشرکوں سے پوچھئے، کیا تم نے اپنے ان دیوتاؤں کے بارے میں کبھی غور (٢٢) کیا ہے جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، ذرا مجھے دکھلاؤ تو سہی کہ انہوں نے زمین کا کون سا حصہ پیدا کیا ہے، یا آسمانوں کی پیدائش میں اللہ کے ساتھ ان کی کوئی شرکت ہے ؟ یا ہم نے انہیں کوئی کتاب دی ہے جس میں ان کے شرک کے لئے کوئی دلیل موجود ہے؟ بلکہ یہ ظالم لوگ ایک دوسرے سے صرف دھوکہ اور فریب کی باتیں کرتے ہیں فاطر
41 بے شک اللہ نے آسمانوں اور زمین کو گرنے سے تھام رکھا (٢٣) ہے، اور اگر وہ دونوں گر جائیں تو اس کے سوا کوئی انہیں تھامنے والا نہیں ہے، وہ بے شک بڑا بردبار، بڑا معاف کرنے والا ہے فاطر
42 اور کفار قریش اللہ کے نام کی بڑی بڑی قسمیں (٢٤) کھاتے تھے کہ اگر ان کے پاس کوئی ڈرانے والا رسول آئے گا، تو وہ ہر ایک قوم سے زیادہ راہ راست پر چلنے والے ہوں گے، لیکن جب ان کے پاس ڈرانے والا رسول آیا تو اس کی آمد نے ان کے فرار و نفرت کے سوا اور کسی چیز میں اضافہ نہیں کیا فاطر
43 اور ایسا انہوں نے زمین میں اپنے کبر و غرور اور بری سازشوں کی وجہ سے کیا، حالانکہ بری سازش ہمیشہ سازشیوں کے ہی گلے کا پھندا بن جاتی ہیں، پس کیا یہ لوگ اقوام گذشتہ کی مانند عذاب کا انتظار کر رہے ہیں، پس آپ اللہ کے طریقے میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے، اور نہ آپ اللہ کے طریقے کو ٹلنے والا پائیں گے فاطر
44 کیا یہ لوگ زمین میں چل پھر کر (٢٥) دیکھتے نہیں کہ ان لوگوں کا کیسا انجام ہوا جو ان سے پہلے گذر چکے ہیں، حالانکہ وہ لوگ ان سے زیادہ طاقتور تھے، اور آسمانوں اور زمین میں کوئی چیز ایسی نہیں جو اسے عاجز بنا دے، وہ تو بے شک بڑا علم والا، بڑی قدرت والا ہے فاطر
45 اور اگر اللہ لوگوں کا ان کے کرتوتوں پر مواخذہ کرتا تو وہ زمین پر کسی جاندار کو نہ رہنے دیتا، لیکن اس نے ایک وقت مقرر تک انہیں مہلت دے رکھی ہے، پس جب ان کا وقت آجائے گا، تو بے شک اللہ اپنے بندوں کو خواب دیکھ رہا ہے فاطر
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے يس
1 یس ٓ(1) يس
2 قسم (٢) ہے اس قرآن کی جو حکمتوں کا خزانہ ہے يس
3 آپ بے شک رسولوں (٣) میں سے ہیں يس
4 آپ سیدھی راہ پر ہیں يس
5 یہ قرآن غالب و مہربان اللہ کا نازل کردہ ہے يس
6 تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس کے آباؤ اجداد ڈرائے نہیں گئے تھے، اسی لئے یہ لوگ غفلت میں پڑے ہیں يس
7 ان میں سے اکثر لوگوں کے بارے میں عذاب کا فیصلہ (4) ہوچکا ہے، اس لئے وہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے يس
8 ہم نے بے شک ان کی گردنوں میں طوق (٥) ڈال دئیے ہیں جو ان کی ٹھڈیوں تک پہنچے ہوئے ہیں، جس کے سبب ان کے سر اوپر کی طرف اٹھا دئیے گئے ہیں يس
9 اور ہم نے ایک دیوار ان کے آگے اور ایک دیوار ان کے پیچھے کھڑی (٦) کردی ہے، پس ہم نے انہیں ہر طرف سے ڈھانک دیا ہے، اس لئے اب وہ کچھ بھی نہیں دیکھ پاتے ہیں يس
10 آپ انہیں ڈرائیے یا نہ ڈرائیے ان کے لئے برابر (٧) ہے، وہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے يس
11 آپ کا ڈرانا اسی کے لئے مفید ہے جو قرآن کی پیروی کرتا ہے، اور رحمن کو بن دیکھے اس سے ڈرتا ہے، پر آپ اسے گناہوں کی معافی اور بہت ہی عمدہ اجر کی خوشخبری دے دیجیے يس
12 ہم یقیناً مردوں کو زندہ (٨) کریں گے، اور ہم ان تمام اعمال کو لکھ بھیجتے ہیں، اور ان آثار کو بھی جنہیں وہ پیچھے چھوڑ جاتے ہیں، اور ہم نے ہر چیز کو روشن کتاب (لوح محفوظ) میں درج کر رکھا ہے يس
13 اور اے نبی ! آپ انہیں بطور مثال بستی والوں کا قصہ (٩) سنا دیجیے، جب ان کے پاس رسول آئے يس
14 جب ہم نے ان کے پاس پہلے دو رسول بھیجے، تو انہوں نے ان دونوں کو جھٹلا دیا، پھر ہم نے ایک تیسرے رسول کے ذریعہ ان کو تقویت پہنچائی تو تینوں نے مل کر کہا کہ ہم تمہارے لئے رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں يس
15 بستی والوں نے کہا کہ تم تو ہمارے ہی جیسے انسان ہو، اور رحمن نے کوئی چیز نازل نہیں کی ہے، تم تو نرے جھوٹے ہو يس
16 رسولوں نے کہا، ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم تمہارے لئے رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں يس
17 اور ہماری ذمہ داری تو پوری وضاحت کے ساتھ پیغام پہنچا دینا ہے يس
18 لوگوں نے کہا، تمہارا آنا ہمارے لئے منحوس (١٠) ثابت ہوا ہے، اگر تم باز نہ آئے تو ہم تمہیں سنگسار کردیں گے، اور ہماری جانب سے تمہیں درد ناک عذاب بھگتنا پڑے گا يس
19 رسولوں نے کہا، تمہاری نحوست (١١) تمہارے ساتھ ہے، کیا اگر تمہیں نصیحت کی جاتی ہے (تو یہ نحوست کی بات ہے) بلکہ تم لوگ حد سے تجاوز کر گئے ہو يس
20 اور اطراف شہر سے ایک آدمی (١٢) دوڑتا ہوا آیا، اور کہا، اے میری قوم کے لوگو ! تم ان رسولوں کی پیروی کرو يس
21 ان کی پیروی کرو جو تم سے اپنے کام کی کوئی اجرت نہیں مانگتے ہیں، اور وہ سیدھی راہ پر ہیں يس
22 اور مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں اس اللہ کی عبادت (١٣) نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے، اور تم سب کو اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے يس
23 کیا میں اس کے سوا ایسے معبود بنا لوں، کہ اگر رحمن مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو ان کی سفارش مجھے کوئی کام نہ آئے گی اور نہ وہ مجھے بچا سکیں گے يس
24 اگر میں ایسا کروں گا تو صریح گمراہی میں پڑجاؤں گا يس
25 پس سن لو کہ میں تمہارے رب پر ایمان لے آیا ہوں يس
26 اس سے کہا گیا کہ جنت (١٤) میں داخل ہوجاؤ، اس نے کہا، کاش میری قوم کو معلوم ہوجاتا يس
27 کہ کس سبب سے میرے رب نے مجھے معاف کردیا ہے، اور مجھے معزز بندوں میں شامل کردیا يس
28 اور ہم نے اس کے بعد اس کی قوم پر آسمان سے کوئی فوج (١٥) نہیں اتاری تھی، اور نہ ہمیں فوج اتارنے کی ضرورت ہی تھی يس
29 وہ تو صرف ایک چیخ تھی جس کے سبب وہ لوگ فوراً بجھ گئے يس
30 افسوس ہے ایسے بندوں (١٦) پر کہ جب بھی ان کے پاس کوئی رسول آیا تو انہوں نے اس کا مذاق اڑایا يس
31 کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہلاک (١٧) کردیا جو اب کبھی ان کے پاس لوٹ کر نہیں آئیں گی يس
32 اور سب (قیامت کے دن) ہمارے سامنے حاضر (١٨) کی جائیں گی يس
33 اور ان کے لئے ایک نشانی مردہ زمین (١٩) ہے ہم نے اسے زندہ کیا، اور اس سے اناج نکالا جسے لوگ کھاتے ہیں يس
34 اور ہم نے زمین میں کھجوروں اور انگوروں کے باغات پیدا کئے، اور اس میں چشمے جاری کئے يس
35 تاکہ لوگ اس کے پھل کھائیں، اور ان چیزوں کو ان کے ہاتھوں نے نہیں بنایا، تو کیا یہ لوگ شکر ادا نہیں کریں گے يس
36 پاک ہے وہ ذات جس نے تمام جوڑے پیدا کئے ہیں، ایسی چیزوں کے جنہیں زمین پر اگاتی ہے، اور جو خود ان کے جنس کے ہیں، اور ان چیزوں کے بھی جنہیں وہ نہیں جانتے ہیں يس
37 اور ان کے لئے ایک نشانی رات (٢٠) ہے، ہم اس سے دن کو الگ کردیتے ہیں، پس وہ لوگ تاریکی میں گھر جاتے ہیں يس
38 اور آفتاب اپنے ٹھکانے کی طرف چلتا رہتا ہے، یہ نظام اس اللہ کا بنایا ہوا ہے جو بڑا زبردست، سب کچھ جاننے والا ہے يس
39 اور ماہتاب کی ہم نے منزلیں مقرر کردی ہیں (جن سے وہ گذرتا ہے) یہاں تک کہ وہ آخر میں کھجور کی قدیم پتلی شاخ کی مانند ہوجاتا ہے يس
40 نہ آفتاب کے لئے یہ ممکن ہے کہ وہ ماہتاب کو جا لے، اور نہ رات دن سے پہلے آسکتی ہے، اور ہر ایک اپنے اپنے دائرے میں تیر رہے ہیں يس
41 اور ان کے لئے ایک نشانی یہ ہے کہ ہم نے ان کی نسل کو بھری ہوئی کشتی (٢١) میں سوار کردیا يس
42 اور ہم نے ان کے لئے کشتی جیسی (٢٢) دوسری چیزیں پیدا کیں جن پر وہ سوار ہوتے ہیں يس
43 اور اگر ہم چاہیں تو انہیں ڈبو دیں (٢٣) پس نہ کوئی ان کی فریاد کے لئے پہنچنے والا ہو، اور نہ ان کی جان چھڑائی جائے يس
44 سوائے اس کے کہ ہماری رحمت ان کے شامل ہو حال ہوتی ہے، اور ہم ایک وقت مقرر تک انہیں دنیا سے فائدہ اٹھانے دیتے ہیں يس
45 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم اس عذاب سے ڈرو (٢٤) جو تمہارے آگے آنے والا ہے، اور جو تمہارے پیچھے گذر چکا ہے، تاکہ تم پر رحم کیا جائے (تو وہ دھیان نہیں دیتے ہیں يس
46 اور جب بھی ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی ان کے پاس آتی ہے تو اس سے منہ موڑ لیتے ہیں يس
47 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے تمہیں جو روزی دی ہے اس میں سے کرچ کرو، تو اہل کفر (٢٥) ایمان والوں سے کہتے ہیں کہ کیا ہم اسے کھلائیں جسے اگر اللہ چاہتا تو ضرور کھلاتا، تم لوگ تو کھلی گمراہی میں پڑے ہو يس
48 اور کفار مکہ مسلمانوں سے کہتے ہیں کہ اگر تم لوگ سچے ہو تو بتاؤ کہ یہ وعدہ قیامت کب پورا ہوگا يس
49 یہ لوگ صرف ایک چیخ کا انتظار کر رہے ہیں جو انہیں اپنی گرفت میں لے لے گی، جب وہ آپس میں جھگڑ رہے ہوں گے يس
50 اس کے بعد نہ وہ کوئی وصیت کر پائیں گے، نہ ہی اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ کر جا سکیں گے يس
51 اور صور (٢٦) پھونکا جائے گا، پھر لوگ اپنی قبروں سے نکل کر اپنے رب کی طرف تیزی کے ساتھ چل پڑیں گے يس
52 کہیں گے، اے ہماری بردباری ! ہمیں ہماری قبروں سے کس نے اٹھایا ہے، رحمن نے اسی کا تو وعدہ کیا تھا، اور رسولوں نے سچ کہا تھا يس
53 وہ تو صرف ایک چیخ (٢٧) ہوگی جس کے بعدتمام لوگ ہمارے پاس حاضر کر دئیے جائیں گے يس
54 پس اس دن کسی شخص پر کچھ بھی ظلم نہیں ہوگا، اور تمہیں صرف انہی اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جو تم دنیا میں کرتے رہے تھے يس
55 بے شک اس دن جنت والے (٢٨) ایک خوش کن مشغلہ کے ذریعہ اپنا دل بہلائیں گے يس
56 وہ اور ان کی بیویاں سائے میں مسندوں پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے يس
57 انہیں وہاں پھل ملیں گے اور ہر وہ چیز ملے گی جس کی وہ خواہش کریں گے يس
58 اور انہیں ان کے بے حد مہربان رب کی طرف سے سلام پہنچایا جائے گا يس
59 اور اے مجرمو ! آج تم لوگ اہل جنت سے الگ (٢٩) ہوجاؤ يس
60 اے آدم کے بیٹو ! کیا میں نے تم سے عہد لیا تھا کہ شیطان کی عبادت (٣٠) نہ کرو، وہ بے شک تمہارا کھلا دشمن ہے يس
61 اور میری عبادت کرو، یہی سیدھی راہ ہے يس
62 اور اس نے تم میں سے بہت بڑی تعداد کو گمراہ کردیا، کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے تھے يس
63 یہی وہ جہنم ہے جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا يس
64 آج تم اس میں اپنے کافرانہ اعمال کی بدولت داخل ہوجاؤ يس
65 ہم آج ان کے منہ پر مہر (٣١) لگا دیں گے، اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے، اور ان کے پاؤں ان کے کرتوتوں کی گواہی دیں گے يس
66 اور اگر ہم چاہیں تو ان کی آنکھوں کو مٹا دیں (٣٢) پھر وہ راستے کی طرف بڑھیں تو کیسے دیکھ پائیں گے يس
67 اور اگر ہم چاہیں تو ان کی جگہوں میں ہی ان کی صورتیں بدل دیں، پھر وہ نہ آگے بڑھ پائیں اور نہ پیچھے لوٹ سکیں يس
68 اور ہم جسے لمبی عمر (٣٣) دیتے ہیں، اس کی پیدائشی صلاحیتوں کو الٹ دیتے ہیں، کیا لوگ عقل سے کام نہیں لیتے ہیں يس
69 اور ہم نے اپنے نبی کو شعر (٣٤) نہیں سکھایا ہے، اور نہ شاعری ان کے لئے مناسب ہے، یہ (کتاب) صرف نصیحت ہے، اور روشن قرآن ہے يس
70 تاکہ وہ زندوں کو ڈرائیں، اور کافروں پر حجت پوری ہوجائے يس
71 کیا وہ لوگ دیکھتے نہیں کہ جن چیزوں کو ہمارے ہاتھوں نے بنایا ہے، انہی میں سے ہم نے ان کے لئے چوپائے (٣٥) پیدا کئے ہیں، جن کے وہ مالک بنے پھرتے ہیں يس
72 اور ہم نے انہیں ان کے بس میں کردیا ہے، پس ان میں سے بعض پر وہ سوار ہوتے ہیں، اور بعض کا گوشت کھاتے ہیں يس
73 اور ان کے لئے ان چوپایوں میں دوسرے منافع اور پینے والی چیزیں ہیں، کیا پھر بھی وہ شکر گذار نہیں ہوں گے يس
74 اور انہوں نے اللہ کے سوا دوسرے معبود (٣٦) بنا لئے ہیں، تاکہ ان کی مدد کی جائے يس
75 وہ معبود ان باطل ان کی مدد نہیں کرسکتے ہیں، بلکہ وہ مشرکین خود ہی ان کے لئے بطور لشکر حاضر کر دئیے گئے ہیں يس
76 پس ان کی باتیں (٣٧) آپ کو رنجیدہ نہ بنا دیں، ہم ان تمام باتوں کو جانتے ہیں جنہیں وہ چھپاتے ہیں اور جن کا اظہار کرتے ہیں يس
77 کیا انسان (٣٨) غور نہیں کرتا، کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا ہے، پھر وہ کھلا جھگڑا لو بن گیا ہے يس
78 اور ہمارے لئے مثال بیان کرتا ہے، اور اپنی تخلیق کو حقیقت کو بھول گیا ہے، کہتا ہے کہ ان ہڈیوں کو گل سڑ جانے کے بعد کون زندہ کرے گا يس
79 آپ کہہ دیجیے کہ انہیں وہ اللہ زندہ کرے گا جس نے انہیں پہلی بار پیدا کیا تھا، اور وہ اپنی مخلوقات کے بارے میں پورا علم رکھتا ہے يس
80 وہ اللہ جس نے ہرے درخت (٣٩) سے تمہارے لئے آگ پیدا کی ہے، جس سے تم اپنے چولہے روشن کرتے ہو يس
81 کیا وہ اللہ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اس بات پر قادر نہیں ہے کہ وہ ان جیسے آدمی دوبارہ پیدا (٤٠) کرے، ہاں ! (وہ یقیناً قادر ہے) اور وہ بڑا پیدا کرنے والا، ہر بات جاننے والا يس
82 اس کی شان تو یہ ہے کہ جب وہ کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اس سے کہتا ہے ” ہوجا“ اور وہ چیز ہوجاتی ہے يس
83 پس وہ ذات تمام عیوب و نقائص سے پاک ہے جس کے ہاتھ میں ہر چیز کی ملکیت ہے، اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے يس
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے۔ الصافات
1 ان فرشتوں کی قسم (١) جو (آسمانوں میں) صف باندھے ہوتے ہیں الصافات
2 پھر ان کی جو (بادلوں کو) زبردست ڈانٹ کے ذریعہ ہانکتے ہیں الصافات
3 پھر ان فرشتوں کی قسم جو قرآن کی تلاوت کرتے ہیں الصافات
4 بے شک تم سب کا معبود صرف ایک (٢) ہے الصافات
5 وہ آسمانوں اور زمین کا اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا رب ہے، اور دنیا کے ان تمام مقامات کا رب ہے جہاں سے آفتاب نکلتا ہے الصافات
6 بے شک ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں کے ذریعہ خوبصورت (٣) بنایا ہے الصافات
7 اور انہیں ہر شریر شیطان سے (آسمان دنیا کی) حفاظت کا ذریعہ بنایا ہے الصافات
8 وہ شیاطین عالم بالا کی باتیں نہیں سن سکتے ہیں، اور ہر جانب سے انہیں (آگ کے انگاروں سے) مارا جاتا ہے الصافات
9 دور بھگا دینے کے لئے، اور (قیامت کے دن) ان کے لئے دائمی عذاب ہوگا الصافات
10 مگر کوئی شیطان کوئی خبر (٤) اچک لے جاتا ہے تو ایک دہکتا ہوا انگار اس کے پیچھے لگ جاتا ہے الصافات
11 پس اے میرے نبی ! ذرا آپ ان سے پوچھئے (٥) تو سہی کہ کیا ان کا (دوبارہ) پیدا کرنا زیادہ مشکل کام ہے، یا ہماری ان مخلوقات کا جنہیں ہم پیدا کرچکے ہیں، بے شک ہم نے انہیں چپکنے والی مٹی سے پیدا کیا ہے الصافات
12 بلکہ آپ تو (ان کے انکار آخرت پر) تعجب (6) کرتے ہیں، اور وہ اس کا مذاق اڑاتے ہیں الصافات
13 اور جب اس کی یاد دلائی جاتی ہے تو نصیحت حاصل نہیں کرتے ہیں الصافات
14 اور جب کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو اس کا مذاق اڑانے لگتے ہیں الصافات
15 اور کہتے ہیں کہ یہ تو کھلا جادو ہے الصافات
16 کیا جب ہم مرجائیں گے، اور مٹی اور ہڈیاں رہ جائیں گے، تو کیا ہم دوبارہ اٹھائے جائیں گے الصافات
17 اور کیا ہمارے اگلے باپ دادے بھی اٹھائے جائیں گے الصافات
18 آپ کہہ دیجیے کہ ہاں، اور تم ذلیل و بے بس ہو گے الصافات
19 پس وہ صرف ایک ڈانٹ ہوگی کہ سب دیکھنے لگیں گے الصافات
20 اور کہیں گے، ہائے ہماری بردباری ! یہ تو قیامت کا دن (٧) ہے الصافات
21 یہ تو فیصلے کا دن ہے جسے تم جھٹلاتے تھے الصافات
22 جمع کرو ان لوگوں کو جنہوں نے ظلم کیا تھا، اور ان کے ہمنواؤں کو، اور ان معبودوں کو جن کی یہ پرستش کرتے تھے الصافات
23 سوائے اللہ کے، پھر انہیں جہنم کی راہ پر ڈال دو الصافات
24 اور ذرا انہیں روک لو (٨) ان سے پوچھا جائے گا الصافات
25 تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ آج کے دن ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے ہو الصافات
26 بلکہ آج تو یہ لوگ گردن جھکائے کھڑے ہیں الصافات
27 اور ان کے بعض بعض کی طرف رخ کرکے ایک دوسرے سے پوچھیں گے الصافات
28 کہیں گے، تم ہمیں بھلائی اور خیر خواہی کے نام سے بہکاتے تھے الصافات
29 وہ جواب دیں گے، بلکہ تم ایمان لانے والے (٩) تھے ہی نہیں الصافات
30 اور ہمارا تم پر کوئی زور نہیں تھا، بلکہ تم تھے ہی سرکش لوگ الصافات
31 پس اب ہمارے رب کی بات ہمارے بارے میں پوری ہوگئی، ہم سب کو یقیناً عذاب کا مزا چکھنا ہے الصافات
32 ہم نے تمہیں گمراہ کیا، ہم خود بھی گمراہ تھے الصافات
33 پس اس دن وہ تمام لوگ عذاب میں شریک (١٠) ہوں گے الصافات
34 ہم بے شک مجرموں کے ساتھ ایسا ہی کرتے ہیں الصافات
35 ان سے جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے تو کبر و غرور کا اظہار کرتے تھے الصافات
36 اور کہتے تھے کہ کیا ہم ایک باولے شاعر کی باتوں میں آکر اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں الصافات
37 بلکہ وہ تو دین برحق لے کر آئے ہیں اور گذشتہ رسولوں کی تصدیق کرتے ہیں الصافات
38 تمہیں یقیناً درد ناک عذاب (١١) چکھنا ہے الصافات
39 اور تمہیں تمہارے کئے کا ہی بدلہ دیا جائے گا الصافات
40 سوائے اللہ کے برگزیدہ بندوں (١٢) کے الصافات
41 ان کے لئے ہمیشہ باقی رہنے والی روزی مقرر ہے الصافات
42 انواع و اقسام کے پھل، درانحالیکہ وہ معزز و مکرم ہوں گے الصافات
43 نعمتوں کے باغات میں الصافات
44 آمنے سامنے تختوں پر بیٹھے ہوں گے الصافات
45 انہیں بہتی شراب کا جام پیش کیا جائے گا الصافات
46 وہ شراب سفید اور پینے والوں کے لئے لذیذ ہوگی الصافات
47 نہ اس سے سر چکرائے گا، اور نہ ہی اس سے ان کی عقل ماری جائے گی الصافات
48 اور ان کے پاس نیچی نگاہ رکھنے والی (١٣) بڑی آنکھوں والی حوریں ہوں گی الصافات
49 وہ حوریں (شتر مرغ کے چھپائے ہوئے) انڈوں کے مانند (نہایت خوبصورت) ہوں گی الصافات
50 ان کے بعض بعض کی طرف رخ کرکے (١٤) ایک دوسرے سے پوچھیں گے الصافات
51 ان میں سے ایک کہنے والا کہے گا کہ میرا ایک ساتھی تھا الصافات
52 کہتا تھا کہ کیا تو بھی ان لوگوں میں سے ہے جو یقین رکھتے ہیں الصافات
53 کیا جب ہم مر جائیں گے، اور مٹی اور ہڈیاں رہ جائیں گے، تو کیا ہمیں ہمارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا الصافات
54 وہ کہے گا، کیا تم لوگ جھانک کر دیکھنا چاہتے ہو الصافات
55 پس وہ جھانکے گا تو اسے بیچ جہنم میں (جلتا ہوا) دیکھے گا الصافات
56 کہے گا، اللہ کی قسم ! قریب تھا کہ تم مجھے ہلاک کر دیتے الصافات
57 اور اگر اللہ کا فضل نہ ہوتا تو بھی ان لوگوں میں سے ہوتا جنہیں جہنم میں ڈال دیا گیا ہے الصافات
58 کیا یہ صحیح نہیں ہے کہ اب ہمیں موت (١٥) نہیں آئے گی الصافات
59 سوائے پہلی موت کے جو آچکی، اور ہمیں عذاب نہیں دیا جائے گا الصافات
60 بے شک یہی عظیم کامیابی ہے الصافات
61 ایسی ہی کامیابی کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہیے الصافات
62 کیا یہ مہمانی بہتر ہے یا زقوم کے درخت (١٦) کی الصافات
63 بے شک ہم نے اس درخت کو ظالموں کی آزمائش کے لئے بنایا ہے الصافات
64 وہ ایسا درخت ہے جو جہنم کی تہ میں پیدا ہوتا ہے الصافات
65 اس کا خوشہ شیاطین کے سروں کے مانند ہوتا ہے الصافات
66 اہل جہنم یقیناً اسے کھائیں گے، اور اس سے اپنا پیٹ بھریں گے الصافات
67 پھر اس کھانے کے بعد انہیں پینے کو (پیپ) ملا ہوا شدید گرم پانی ملے گا الصافات
68 پھر ان کا ٹھکانا بہر حال جہنم ہوگا الصافات
69 بے شک مشرکین مکہ نے اپنے باپ دادوں (١٧) کو گمراہ پایا الصافات
70 تو یہ انہی کے نقش قدم پر دوڑے جا رہے ہیں الصافات
71 اور ان سے پہلے اقوام گذشتہ کے اکثر لوگ گمراہ (١٨) ہوئے الصافات
72 اور ہم نے ان کے پاس ڈرانے والے انبیاء بھیجے الصافات
73 تو آپ دیکھ لیجیے کہ ان ڈرائے جانے والوں کا کیا انجام ہوا الصافات
74 سوائے اللہ کے برگزیدہ بندوں کے الصافات
75 اور نوح (١٩) نے ہمیں پکارا، تو ہم بہت اچھے فریاد سننے والے تھے الصافات
76 اور ہم نے انہیں اور ان کے گھر والوں کو بڑی مصیبت سے بچا لیا الصافات
77 اور ہم نے ان کی اولاد کو باقی رکھا الصافات
78 اور ہم نے پیچھے آنے والی نسلوں میں ان کا ذکر خیر باقی (٢٠) رکھا الصافات
79 سارے عالم میں نوح پر سلام ہو الصافات
80 ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں الصافات
81 بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے الصافات
82 پھر ہم نے باقی کافروں کو ڈبو دیا الصافات
83 اور بے شک ابراہیم (٢١) بھی انہی کی جماعت کے تھے الصافات
84 جب وہ اپنے رب کی طرف صاف دل کے ساتھ متوجہ ہوئے الصافات
85 جب انہوں نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ تم کن چیزوں کی عبادت کرتے ہو الصافات
86 کیا تم افترا پردازی کرکے اللہ کے سوا دوسرے معبود چاہتے ہو الصافات
87 تو سارے جہان کے رب کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے الصافات
88 پس انہوں نے ایک بار ستاروں (٢٢) کی طرف دیکھا الصافات
89 پھر کہا کہ میں تو بیمار ہوں الصافات
90 تو لوگ انہیں چھوڑ کر چلے گئے الصافات
91 پھر وہ چپکے سے ان کے معبودوں کے پاس پہنچ گئے، اور ان سے کہا کہ تم لوگ کھاتے کیوں نہیں ہو الصافات
92 تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ بولتے نہیں ہو الصافات
93 پھر اپنی قوت کے ساتھ ضربیں لگا کر انہیں توڑنے لگے الصافات
94 تب لوگ ان کے پاس تیزی میں آئے الصافات
95 ابراہیم نے کہا، کیا تم لوگ ان بتوں کی پرستش کرتے ہو جنہیں اپنے ہاتھوں سے تراشتے ہو الصافات
96 حالانکہ تمہیں اور جو کچھ تم بناتے ہو انہیں اللہ نے پیدا کیا ہے الصافات
97 وہ آپس میں کہنے لگے کہ تم لوگ اسے جلانے کے لئے ایک آتش کدہ (٢٣) بناؤ، پھر اسے اس آگ میں ڈال دو الصافات
98 پس انہوں نے ان کے خلاف سازش کرنی چاہی، تو ہم نے انہیں نیچا کر دکھایا الصافات
99 اور ابراہیم نے کہا، میں اپنے رب کی خاطر یہاں سے نکل جاتا (٢٤) ہوں، وہ ضرور میری رہنمائی کرے گا الصافات
100 میرے رب ! مجھے ایک نیک لڑکا (٢٥) دے الصافات
101 تو ہم نے انہیں ایک بردباربیٹے کی خوشخبری دی الصافات
102 پس جب وہ ان کے ساتھ دوڑلگانے کی عمر کو پہنچ گیا، تو انہوں نے کہا، میرے بیٹے ! میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں تمہیں ذبح کر رہا ہوں، پس تم سوچو کہ تمہاری کیا رائے ہوتی ہے، بیٹے نے کہا، ابا جان ! آپ کو جو حکم دیا گیا ہے وہ کر گذرئیے، اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والا پائیں گے الصافات
103 پس جب دونوں نے اللہ کا حکم مان لیا، اور ابراہیم نے اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کے لئے پیشانی کے بل لٹا دیا الصافات
104 تو ہم نے انہیں آواز دی کہ اے ابراہیم الصافات
105 آپ نے خواب کو سچ کر دکھایا، بے شک ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی اچھا بدلہ دیتے ہیں الصافات
106 بے شک یہی کھلی آزمائش ہے الصافات
107 اور ہم نے اس لڑکے کے فدیہ کے طور پر ایک بڑا جانور بھیج دیا الصافات
108 اورآئندہ آنے والی نسلوں میں ہم نے ان کا ذکر خیر باقی (٢٦) رکھا الصافات
109 ابراہیم پر سلام ہو الصافات
110 ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں الصافات
111 بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے الصافات
112 اور ہم نے انہیں اسحاق کی خوشخبری (٢٧) دی جو نبی اور نیک لوگوں میں سے ہوں گے الصافات
113 اور ہم نے ابراہیم اور اسحاق پر برکتیں نازل کیں، اور ان دونوں کی اولاد میں تو کچھ تو نیکو کار ہوں گے، اور کچھ اپنے آپ پر ظلم کرنے والے ہوں گے الصافات
114 اور ہم نے موسیٰ اور ہارون (٢٨) پر بھی احسان کیا (کہ انہیں نبوت دی الصافات
115 اور ہم نے ان دونوں کو اور ان کی قوم (بنی اسرائیل) کو بڑی مصیبت سے نجات دی الصافات
116 اور ہم نے ان کی مدد کی تو وہی لوگ غالب آئے الصافات
117 اور ہم نے دونوں کو واضح اور روشن کتاب (٢٩) (تو رات) دی الصافات
118 اور ہم نے انہیں سیدھی راہ پر لگا دیا الصافات
119 اور ہم نے آئندہ آنے والی نسلوں میں دونوں کا ذکر خیر باقی رکھا الصافات
120 موسیٰ اور ہارون پر سلام ہو الصافات
121 ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی اچھا بدلہ دیتے ہیں الصافات
122 بے شک وہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے الصافات
123 اور بے شک الیاس (٣٠) بھی پیغمبروں میں سے تھے الصافات
124 جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا، کیا تم لوگ اللہ سے نہیں ڈرتے ہو الصافات
125 کیا تم بعل (بت) کو پکارتے ہو اور سب سے بہتر پیدا کرنے والے کو چھوڑ بیٹھے ہو الصافات
126 اس اللہ کو چھوڑ بیٹھے ہو جو تمہارا رب ہے اور تمہارے اگلے باپ دادوں کا رب ہے الصافات
127 تو ان کی قوم نے ان کو جھٹلا دیا، پس وہ سب جہنم میں ڈال دئیے جائیں گے الصافات
128 سوائے اللہ کے برگزیدہ بندوں کے الصافات
129 اور ہم نے آئندہ آنے والی نسلوں میں ان کا ذکر خیر باقی رکھا الصافات
130 الیاس پر سلام ہو الصافات
131 ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی اچھا بدلہ دیتے ہیں الصافات
132 بے شک وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے الصافات
133 اور بے شک لوط ( ٣١) بھی پیغمبروں میں سے تھے الصافات
134 جب ہم نے ان کے تمام گھر والوں کو نجات دی الصافات
135 سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں رہ گئی الصافات
136 پھر ہم نے باقی لوگوں کو تباہ کردیا الصافات
137 اور تم تو ان بستیوں سے صبح کے وقت گذرتے ہو الصافات
138 اور رات کو (ان سے گذرتے ہو) تو کیا تم غور نہیں کرتے ہو الصافات
139 اور بے شک یونس (٣٢) بھی پیغمبروں میں سے تھے الصافات
140 جب وہ بھاگ کر بھری کشتی تک پہنچ گئے الصافات
141 پھر قرعہ ڈالا تو ہار گئے الصافات
142 پس مچھلی ان کو نگل گئی، درانحالیکہ وہ اپنے کئے پر شرمسار تھے الصافات
143 پس اگر ایسا نہ ہو تاکہ وہ ہر دم تسبیح پڑھتے رہتے الصافات
144 تو وہ مچھلی کے پیٹ میں اس دن تک رہتے جب لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے الصافات
145 چنانچہ ہم نے انہیں کھلے میدان میں ڈال دیا، درانحالیکہ وہ بیمار تھے الصافات
146 اور ہم نے ان کے سایہ کے لئے کدو کا ایک جھاڑا گا دیا الصافات
147 اور ہم نے انہیں ایک لاکھ یا اس سے زیادہ لوگوں کے لئے رسول بنا کر بھیجا تھا الصافات
148 پس وہ لوگ ایمان لے آئے، تو ہم نے انہیں ایک مدت تک دنیا کی زندگی سے فائدہ اٹھانے دیا الصافات
149 پس اے میرے نبی ! ذرا آپ اہل مکہ سے پوچھئے کہ کیا آپ کے رب کے لئے بیٹیاں (٣٣) ہیں اور ان کے لئے بیٹے ہیں الصافات
150 یا ہم نے فرشتوں کو عورتیں پیدا کیا اور وہ دیکھ رہے تھے الصافات
151 آگاہ رہیے ! ان کی یہ افترا پردازی ہے، کہتے ہیں الصافات
152 کہ اللہ کی اولاد ہے، اور وہ بے شک جھوٹے ہیں الصافات
153 کیا اللہ نے بیٹوں پر بیٹیوں کو ترجیح دی ہے الصافات
154 تمہیں کیا ہوگیا ہے کیسا فیصلہ کرتے ہو تم لوگ الصافات
155 کیا تم لوگ غور و فکر نہیں کرتے ہو الصافات
156 یا تمہارے پاس اس فیصلہ کی تائید میں کوئی واضح دلیل ہے الصافات
157 اگر تم سچے ہو تو اپنی کتاب لاؤ الصافات
158 اور مشرکین نے اللہ اور جنوں کے درمیان رشتہ (٣٤) ٹھہرایا ہے، حالانکہ جن یہ جانتے ہیں کہ وہ جہنم میں ڈال دئیے جائیں گے الصافات
159 اللہ ان باتوں سے پاک ہے جو یہ لوگ بیان کرتے ہیں الصافات
160 سوائے اللہ کے برگزیدہ بندوں کے الصافات
161 پس تم اور تمہارے معبود الصافات
162 کسی کو اللہ سے گمراہ (٣٥) نہیں کرسکتے ہیں الصافات
163 سوائے اس کے جو جہنم میں جانے والا ہے الصافات
164 اور فرشتے کہتے (٣٦) ہیں کہ ہم میں سے ہر ایک کا درجہ معلوم ہے الصافات
165 اور بے شک ہم صف باندھے رہتے ہیں الصافات
166 اور بے شک ہم تمام تسبیح پڑھتے رہتے ہیں الصافات
167 اور مشرکین مکہ کہا (٣٧) کرتے تھے الصافات
168 کہ اگر ہمارے پاس پہلوں کی طرح کوئی کتاب آئی ہوتی الصافات
169 تو ہم بھی اللہ کے برگزیدہ بندے ہوتے الصافات
170 پھر اللہ کی کتاب کا انکار کر بیٹھے، تو جلد ہی انہیں اپنا انجام معلوم ہوجائے گا الصافات
171 اور ہمارا وعدہ (٣٨) ہمارے ان بندوں کے لئے جو ہمارے رسول ہیں پہلے ہی صادرہو چکا ہے الصافات
172 کہ ان کی مدد ضرور کی جائے گی الصافات
173 اور بے شک ہمارا ہی لشکر غائب ہوگا الصافات
174 پس آپ ایک مدت تک ان سے اپنی توجہ (٣٩) ہٹا لیجیے الصافات
175 اور انہیں دیکھتے رہیے، پس یہ جلدہی اپنا انجام دیکھ لیں گے الصافات
176 کیا انہیں ہمارے عذاب کی جلدی (٤٠) ہے الصافات
177 پس جب وہ عذاب ان کے آنگن میں اتر پڑے گا، تو ڈرائے جانے والوں کی صبح بہت بری ہوگی الصافات
178 اور آپ ایک مدت تک ان سے اپنی توجہ (٤١) ہٹا لیجیے الصافات
179 اور انہیں دیکھتے رہیے، پس یہ جلد ہی اپنا انجام دیکھ لیں گے الصافات
180 آپ کا رب جو بہت بڑی عزت والا (٤٢) ہے ان تمام باتوں سے پاک ہے جو یہ بیان کرتے ہیں الصافات
181 اور سلام ہو رسولوں پر الصافات
182 اور تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو سارے جہان کا پالنہار ہے الصافات
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے ص
1 ص ٓ (١) اس قرآن کی قسم جو شرف و عظمت والا ہے (یا جس میں نصیحت ہے کہ محمد ساحر و کاذب نہیں ہیں ص
2 لیکن اہل کفر غرور اور مخالفت میں پڑگئے ہیں ص
3 ہم نے ان سے پہلے بہت سی قوموں کو ہلاک (٢) کردیا، تب وہ پکار اٹھیں، اور وہ وقت چھٹکارا پانے کا نہیں تھا ص
4 اور انہیں اس بات پر تعجب ہوا کہ ان کے پاس انہی میں سے ایک ڈرانے والا آگیا، اور کافروں نے کہا، یہ آدمی تو جادو گر اور پکا جھوٹا ہے ص
5 کیا اس نے تمام معبودوں کا ایک معبود بنا دیا ہے، یقیناً یہ بات بہت زیادہ تعجب میں ڈالنے والی ہے ص
6 اور سرداران کفر یہ کہتے ہوئے چل دئیے کہ چلو اور اپنے معبودوں (کی عبادت) پر جمے (٣) رہو، بے شک یہ ایک سوچی سمجھی بات ہے ص
7 ہم نے تو یہ بات اقوام گذشتہ کی تاریخ میں نہیں سنی ہے، توحید کی یہ بات تو (اسی محمد کی) گھڑی ہے ص
8 کیا ہمارے درمیان سے اسی پر قرآن اتار دیا گیا ہے، بلکہ وہ لوگ میرے قرآن کی صداقت میں شبہ کرتے ہیں، بلکہ انہوں نے اب تک میرا عذاب نہیں چکھا ہے ص
9 یا آپ کے غالب اور عطا کرنے والے رب کی رحمت کے خزانے (٤) ان کے پاس ہیں ص
10 یا آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان پائی جانے والی چیزیں ان کی ملکیت (٥) ہیں (تو پھر) سیڑھیاں لگا کر اوپر چڑھ جائیں ص
11 یہ بھی کافر گروہوں کا ایک لشکر ہے جسے شکست کھانا ہے ص
12 ان سے پہلے قوم نوح (٦) قوم عاد، اور میخوں والے فرعون نے (اللہ اور اس کے رسولوں کی) تکذیب کی تھی ص
13 اور قوم ثمود اور قوم لوگ اور اہل ایکہ نے بھی تکذیب کی تھی، یہی وہ کافر گروہ ہیں (جن کا اوپر ذکر آچکا) ص
14 ہر گروہ نے رسولوں کو جھٹلایا، تو ان کے لئے میری سزا ثابت ہوگئی ص
15 اور یہ (کفار مکہ) صرف ایک چیخ کے منتظر (٧) ہیں، جس کے درمیان کوئی وقفہ نہیں ہوگا ص
16 اور کہتے ہیں، اے ہمارے رب ! حساب کے دن (قیامت) سے پہلے ہی ہمارے حصے کا عذاب (٨) ہم پر جلدی اتار دے ص
17 اے میرے نبی ! یہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں، اس پر صبر ( ٩) کیجیے، اور ہمارے بندے داؤد کو یاد کیجیے جو قوت والے تھے، وہ اپنے رب کی طرف بڑے رجوع کرنے والے تھے ص
18 ہم نے پہاڑوں کو ان کے لئے مسخر (١٠) کردیا تھا، وہ شام کو اور صبح کے وقت ان کے ساتھ تسبیح پڑھتے تھے ص
19 اور چڑیاں بھی ان کے گرد جمع ہو کر تسبیح پڑھتیں، ہر ایک ان کا تابع فرمان تھا ص
20 اور ہم نے ان کی سلطنت (١١) کو مضبوط بنایا تھا، اور انہیں حکمت اور فیصلہ کرنے کے لئے قوت گویائی دی تھی ص
21 اور کیا آپ کو ان جھگڑنے والوں کی خبر (١٢) ہے جو دیوار پھاند کر داؤد کے عبادت خانے میں پہنچ گئے تھے ص
22 وہ لوگ جب اچانک داؤد کے پاس پہنچ گئے، تو انہیں اپنے ساتھ دیکھ کر گھبرا گئے، ان لوگوں نے کہا، آپ ڈرئیے نہیں، ہم دو دعویدار ہیں، ہم میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے، پس ہمارے درمیان حق و انصاف کے مطابق فیصلہ کردیجیے اور بے انصافی نہ کیجیے، اور سیدھی راہ کی طرف ہماری رہنمائی کیجیے ص
23 یہ میرا بھائی ہے، اس کے پاس ننانوے دنبیاں ہیں، اور میرے پاس صرف ایک دنبی ہے، یہ کہتا ہے کہ وہ دنبی مجھے دے دو، اور بات کرنے میں مجھ پر غالب آگیا ہے ص
24 داؤد نے کہا، اس نے تمہاری دنبی مانگ کر، تاکہ اپنی دنبیوں کے ساتھ ملالے، تم پر زیادتی کی ہے، اور بہت سے شرکاء ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں، سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا، اور ایسے لوگ کم ہی ہوتے ہیں، اور داؤد سمجھ گئے کہ ہم نے ان کی آزمائش کی ہے، اسی لئے اپنے رب سے مغفرت طلب کرنے لگے، اور سجدے میں گر گئے اور (ہماری طرف پوری طرح) متوجہ ہوگئے ص
25 تو ہم نے ان کی وہ غلطی معاف کردی، اور یقیناً ان کو ہم سے قربت حاصل تھی، اور ان کا ٹھکانا اچھا ہے ص
26 اے داؤد ! ہم نے آپ کو زمین کا حکم (١٣) بنایا ہے، پس آپ لوگوں کے درمیان حق و انصاف کے مطابق فیصلہ کیجیے، اور خواہش نفس کی پیروی نہ کیجیے جو آپ کو اللہ کی راہ سے برگشتہ کر دے، جو لوگ اللہ کی راہ سے برگشتہ ہوجائیں گے ان کو اس وجہ سے سخت عذاب ہوگا کہ انہوں نے حساب کے دن کو بھلا دیا تھا ص
27 اور ہم نے آسمان اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کو بے مقصد (١٤) نہیں پیدا کیا ہے، اہل کفر ایسا ہی خیال کرتے ہیں، پس کافروں کے لئے ہلاکت و بربادی یعنی جہنم کی آگ ہے ص
28 کیا ہم ایمان اور عمل صالح کرنے والوں کو ان لوگوں جیسا بنا دیں گے جو زمین میں فساد پھیلانے والے ہیں، یا ہم اللہ سے ڈرنے والوں کو فاجروں جیسا بنا دیں گے ص
29 اے میرے نبی ! یہ ایک مبارک کتاب (١٥) ہے جو ہم نے آپ پر نازل کی ہے، تاکہ لوگ اس کی آیتوں میں غور وفکر کریں، اور تاکہ عقل و کرد والے نصیحت حاصل کریں ص
30 اور ہم نے داؤد کو سلیمان (١٦) عطا کیا، وہ بڑے اچھے بندے تھے، وہ اپنے رب کی طرف خوب رجوع کرنے والے تھے ص
31 جب شام کے وقت ان کے سامنے عمدہ گھوڑے (١٧) لائے گئے ص
32 تو انہوں نے کہا کہ میں اپنے رب کی یاد سے غافل ہو کر ان گھوڑوں میں دلچسپی لینے لگا، یہاں تک کہ آفتاب پر دے میں چھپ گیا ص
33 ان گھوڑوں کو میرے سامنے لاؤ، پس وہ ان کی پنڈلیوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے لگے ص
34 اور ہم نے سلیمان کو آزمائش (١٨) میں ڈالا، اور ان کے تخت شاہی پر ایک جسم ڈال دیا، پھر انہوں نے اپنے رب کی طرف رجوع کیا ص
35 انہوں نے کہا، میرے رب مجھے معاف کر دے، اور مجھے ایک ایسی بادشاہی عطا کر جیسی میرے بعد کسی کو نہ ملے، تو بے شک بڑا عطا کرنے والا ہے ص
36 پس ہم نے ہوا (١٩) کو ان کا تابع فرمان بنا دیا، جو ان کے حکم سے دھیمی چلتی ہوئی، وہ جہاں چاہتے انہیں وہاں پہنچا دیتی تھی ص
37 اور ہم نے ہر مکان بنانے والے اور غوطہ لگانے والے شیطانوں کو بھی ان کے تابع کردیا تھا ص
38 اور دوسرے شیطانوں کو بھی جو زنجیروں میں جکڑے رہتے تھے ص
39 ہم نے ان سے کہا) یہ ہمارا عطیہ ہے، آپ چاہیں تو دوسروں کو اس میں سے دیجیے یا نہ دیجیے، اس کا آپ سے کوئی حساب نہیں ہوگا ص
40 اور یقیناً ان کو ہم سے قربت حاصل تھی، اور ان کا ٹھکانا اچھا ہے ص
41 اور آپ ہمارے بندہ ایوب (٢٠) کو یاد کیجیے، جب انہوں نے اپنے رب کو پکارا کہ مجھے شیطان نے تکلیف اور مصیبت پہنچائی ہے ص
42 ہم نے ان سے کہا) آپ اپنا پاؤں زمین پر مارئیے، یہ نہانے کے لئے ٹھنڈا پانی ہے، اور پینے کے لئے ص
43 اور ہم نے انہیں ان کے اہل و عیال دے دئیے، اور ان کے ساتھ انہی جیسا مزید، جو ان کے ساتھ ہماری مہربانی اور عقل والوں کے لئے نصیحت تھی ص
44 ان سے یہ بھی کہا کہ) آپ اپنے ہاتھ میں تیلیوں کا ایک مٹھا لے لیجیے، اور اس سے (اپنی بیوی کو) مار دیجیے، اور قسم کی خلاف ورزی نہ کیجیے، بے شک ہم نے ان کو صبر کرنے والا پایا تھا، وہ میرے اچھے بندہ تھے، وہ بے شک اپنے رب کی طرف رجوع کرنے والے تھے ص
45 اور آپ ہمارے بندوں (٢١) ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کیجیے جو قوت و بصیرت والے تھے ص
46 ہم نے بے شک انہیں ایک مخصوص صفت یعنی فکر آخرت کے ساتھ ممتاز کردیا تھا ص
47 وہ سب ہمارے برگزیدہ اور نیک بندوں میں سے ص
48 اور آپ اسماعیل اور الیسع اور ذوالکفل کو یاد کیجیے، یہ سبھی اچھے لوگوں میں سے تھے ص
49 یہ (دنیا میں) ان کا ذکر خیر ہے، اور بے شک اللہ سے ڈرنے والوں کے لئے (آخرت میں) اچھا ٹھکانا ہے ص
50 یعنی ہمیشہ رہنے والی جنتیں (٢٢) جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہیں ص
51 وہ لوگ ان جنتوں میں گاؤ تکیوں پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے، وہاں وہ بہت سے پھل اور شراب منگا یا کریں گے ص
52 اور ان کے پاس نیچی نگاہوں والی ایک ہی عورتیں ہوں گی ص
53 ان سے کہا جائے گا کہ) یہی وہ نعمتیں ہیں جن کا تم سے روز حساب ملنے کا وعدہ کیا جاتا تھا ص
54 بے شک یہ چیز ہماری عطا کردہ روزی ہے جو کبھی ختم نہیں ہوگی ص
55 یہ تو اہل تقویٰ کا بدلہ تھا، اور سرکشوں (٢٣) کا ٹھکانا بڑا برا ہوگا ص
56 یعنی جہنم جس میں وہ داخل ہوں گے، پس وہ برا بچھونا ہوگا ص
57 یہ ہے کھولتا ہوا پانی اور پیپ، پس وہ لوگ اس عذاب کو چکھتے رہیں ص
58 اور اسی قسم کے دوسرے طرح طرح کے عذاب ہیں ص
59 یہ (سرداران کفرکا) ایک گروہ (٢٤) ہے جو تمہارے ساتھ جنہم میں داخل ہو رہا ہے، (سردار ان کہیں گے) ان کے لئے کوئی خوش آمدید نہیں ہے، بے شک یہ لوگ عذاب نار میں داخل ہونے والا ہیں ص
60 (تابعدار جہنمی) کہیں گے، بلکہ تم سرداروں کے لیے کوئی خوش آمدید (٢٥) نہیں ہے، تم ہی نے تو اس عذاب کو ہمارے لئے بھیج دیا تھا، پس جہنم برا ٹھکانا ہے ص
61 وہ کہیں گے، اے ہمارے رب ! جو ہمارے لئے اس عذاب کا سبب بنا ہے، تو جہنم میں اس کا عذاب دوگنا کر دے ص
62 اور (جہنمی آپس میں) کہیں گے، کیا وجہ ہے کہ ہم (جہنم میں) ان لوگوں (٢٦) کو نہیں دیکھ رہے ہیں جنہیں ہم برے لوگوں میں شمار کرتے تھے ص
63 کیا ہم بے سبب ان کا مذاق اڑاتے تھے، یا ہماری آنکھیں دیکھ نہیں پا رہی ہیں ص
64 بے شک اہل جہنم کا آپس میں جھگڑنا (٢٧) سچی بات ہے ص
65 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ میں تو صرف ڈرانے والا (٢٨) ہوں، اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، جو اکیلا ہے، سب پر غالب ہے ص
66 جو آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کا رب ہے، زبردست ہے، بہت بڑا معاف کرنے والا ہے ص
67 آپ کہہ دیجیے کہ یہ ایک عظیم خبر (٢٩) ہے ص
68 جس سے تم نے منہ پھیر رکھا ہے ص
69 جب فرشتے آپس میں جھگڑ رہے تھے تو مجھے اس کی کوئی خبر نہیں تھی ص
70 مجھے تو صرف یہ وحی کی جاتی ہے کہ میں بس ایک کھلاڈرانے والا ہوں ص
71 آپ اس وقت کو یاد کیجیے جب آپ کے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں بے شک مٹی سے ایک انسان (٣٠) پیدا کرنے والا ہوں ص
72 پس جب میں اسے بنا لوں، اور اس میں اپنی روح پھونک دوں، تو تم سب اس کے سامنے سجدہ کرنا ص
73 تو تمام فرشتوں نے سجدہ کیا ص
74 سوائے ابلیس کے جس نے تکبر کیا، اور وہ کافروں میں سے تھا ص
75 اللہ نے کہا، اے ابلیس ! میں نے جسے اپنے دونوں ہاتھوں سے پیدا کیا ہے، اسے سجدہ کرنے سے تمہیں کس بات نے روک دیا ہے، کیا تم نے تکبر کیا ہے، یا تم حقیقت میں بلند مرتبہ والوں میں سے ہو ص
76 ابلیس نے کہا، میں اس سے بہتر ہوں، تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے، اور اسے مٹی سے پیدا کیا ہے ص
77 اللہ نے کہا، پس تم اس (جنت) سے نکل جاؤ، تم مردود ہو ص
78 اور تم پر قیامت کے دن تک میری لعنت برستی رہے گی ص
79 ابلیس نے کہا، میرے رب ! مجھے اس دن تک مہلت دے جب لوگ اٹھائے جائیں گے ص
80 اللہ نے کہا، تمہیں مہلت دے دی گئی ص
81 اس دن تک جس کا وقت معلوم ہے ص
82 ابلیس نے کہا، پس تیری عزت کی قسم ! میں یقیناان تمام انسانوں کو گمراہ کروں گا ص
83 سوائے تیرے ان بندوں کے جو مخلص ہوں گے ص
84 اللہ نے فرمایا، پس یہ بات حق ہے، اور میں حق ہی کہتا ہوں ص
85 میں بے شک جہنم کو تم سے اور ان تمام لوگوں سے بھر دوں گا جو تمہاری پیروی کریں گے ص
86 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، لوگو ! میں تم سے دعوت توحید کا کوئی بدلہ (٣١) نہیں مانگتا ہوں، اور میں دعوت نبوت میں تصنع سے کام نہیں لے رہا ہوں ص
87 یہ قرآن تو سارے جہان کے لئے صرف عبرت و نصیحت ہے ص
88 اور تم یقیناً کچھ ہی دنوں کے بعد اس (قرآن) کی حقیقت کو جان لوگے ص
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الزمر
1 یہ کتاب (١) اللہ کی جانب سے نازل کردہ ہے جو زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے الزمر
2 اے میرے نبی ! بے شک ہم نے یہ کتاب آپ پر دین حق کے ساتھ نازل کی ہے، پس آپ اللہ کی بندگی، اس کے لئے دین کو خالص کرکے کرتے رہیے الزمر
3 آگاہ رہیے کہ خالص بندگی (٢) صرف اللہ کے لئے ہے، اور جن لوگوں نے اللہ کے سوا کو دوست بنایا ( وہ کہتے ہیں) ہم ان کی عبادت محض اس لئے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ سے قریب کردیں، بے شک وہ لوگ جس حق بات میں آج جھگڑتے ہیں اس بارے میں اللہ ان کے درمیان قیامت کے دن فیصلہ کر دے گا، بے شک اللہ جھوٹے اور حق کے منکر کو راہ کی ہدایت نہیں دیتا الزمر
4 اگر اللہ اپنے لئے کسی کو بیٹا ( ٣) بنانا چاہتا، تو اپنی مخلوق میں سے جسے چاہتا چن لیتا، وہ تو نقص و عیب سے پاک ہے، وہ تو اللہ ہے جو اکیلا ہر چیز پر غالب ہے الزمر
5 اسی نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا (٤) کیا ہے، اور وہی رات کو دن پر اور دن کو رات پر لپیٹتا ہے، اور اسی نے آفتاب اور ماہتاب کو ( ایک نظام خاص کا) پابند بنا رکھا ہے، ہر ایک وقت مقرر ( یعنی قیامت) تک چلتا رہے گا، آگاہ رہیے کہ وہ زبردست، بڑا مغفرت کرنے والا ہے الزمر
6 اس نے تم سب کو ایک جان (٥) سے پیدا کیا، پھر اس سے اس کا جوڑا بنایا، اور اس نے تمہارے لئے چوپایوں کی (نرو مادہ) آٹھ قسمیں پیدا کیں، وہی تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں، تین تاریکیوں میں، یکے بعد دیگر مراحل سے گذار کرپیدا کرتا ہے، وہی اللہ تمہارا رب ہے، اسی کی صرف بادشاہت ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم حق بات سے کیسے پھرے جا رہے ہو الزمر
7 اگر تم ناشکری (٦) کرو گے تو اللہ تم سے بے نیاز ہے، اور وہ اپنے بندوں کے لئے نا شکری کو پسند نہیں کرتا ہے، اور اگر تم شکر گذار بنو گے تو وہ تمہاری طرف سے اسے پسند کرے گا، اور روز قیامت کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، پھر تم سب کو تمہارے رب کے پاس ہی لوٹ کر جانا ہے، پھر وہ تمہیں تمہارے کئے کی خبردے گا، وہ بے شک سینوں میں چھپی ہوئی باتوں کو جاننے والا ہے الزمر
8 اور جب انسان کو کوئی تکلیف (٧) پہنچتی ہے تو وہ اپنے رب کو اس کی طرفٍ دل سے رجوع ہو کر پکارنے لگتا ہے، پھر جب وہ اسے اپنی طرف سے کوئی نعمت دیتا ہے، تو وہ اس کو تکلیف کو بھول جاتا ہے جسے دور کرنے کے لئے وہ پہلے اللہ کو پکارتا تھا، اور اللہ کے لئے شریک بناتا ہے، تاکہ لوگوں کو اس کی راہ سے گمراہ کرے۔ اے میرے نبی ! آپ (ایسے آدمی سے) کہہ دیجیے کہ تم اپنی نا شکری سے تھوڑا سا فائدہ اٹھا لو، بلا شبہ تم جہنمیوں میں سے ہو الزمر
9 ) کیا ایسا شخص بہتر ہے) یا وہ جو رات میں سجدہ (٨) اور قیام کے ذریعہ اپنے رب کی عبادت میں لگا ہو، عذاب آخرت سے ڈرتا ہو، اور اپنے رب سے اس کی رحمت کی امید لگائے ہو۔ اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر ہو سکتے ہیں، بے شک عقل والے ہی نصیحت کرتے ہیں الزمر
10 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، اے میرے اہل ایمان بندو ! اپنے رب سے ڈرتے (٩) رہو۔ جو لوگ اس دنیا میں اچھے کام کریں گے، انہیں آخرت میں اچھا بدلہ ملے گا، اور اللہ کی زمین کشادہ ہے، بے شک (اللہ کی راہ میں) صبر کرنے والوں کو ان کے صبر کا حساب اجر دیا جائے گا الزمر
11 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، مجھے حکم دیا گیا ہے کہ اللہ کی بندگی (١٠) اس کے لئے دین کو خالص کرکے کرتارہوں الزمر
12 اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں پہلے درجہ کا مسلمان بنوں الزمر
13 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، اگر میں نے اپنے رب کی نافرمانی کی تو میں ایک بڑے دن ( یعنی قیامت) کے عذاب سے ڈرتا ہوں الزمر
14 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، میں تو اپنی بندگی کو اللہ کے لئے خالص کرکے صرف اسی کی عبادت کرتا ہوں الزمر
15 پس تم لوگ اس کے سوا جس کی چاہو عبادت کرو، آپ کہہ دیجیے کہ بلا شبہ گھاٹا پانے والے تو وہ ہیں جو قیامت کے دن اپنی جانوں اور اپنے گھروالوں کو خسارے میں ڈالیں گے، آگاہ رہیے کہ وہی کھلا نقصان و خسران ہوگا الزمر
16 ان کے لئے ان کے اوپر سے آگ سائبان (١١) ہوگی اور ان کے نیچے سے بھی آگ کے سائبان ہوں گے، یہ وہ عذاب ہے جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے، پس اے میرے بندوں ! تم مجھ سے ڈرو الزمر
17 اور جو لوگ بتوں (١٢) کی پرستش سے بچتے ہیں، اور اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں، ان کے لئے خوشخبری ہے، پس اے میرے نبی ! آپ میرے بندوں کو خوشخبری دے دیجیے الزمر
18 جو قرآن کو غور سے سنتے ہیں، پھر اس کی بہترین باتوں کی پیروی کرتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے حق کی راہ دکھا دی ہے، اور یہی لوگ عقل و خرد والے ہیں الزمر
19 تو کیا جن کے بارے میں اللہ کے عذاب کا فیصلہ (١٣) ہوچکا ہے، کیا جو جہنم میں جا چکا ہے، اسے آپ وہاں سے نکال لیں گے الزمر
20 لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے (١٤) ہیں، ان کے لئے (جنت میں) بالا خانے ہوں گے، جن کے اوپر بھی بالا خانے بنے ہوں گے، ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، یہ اللہ کا وعدہ ہے، اللہ اپنے وعدے کے خلاف نہیں کرتا ہے الزمر
21 کیا آپ دیکھتے نہیں کہ اللہ آسمانوں اور بارش سے (١٥) نازل کرتا ہے، پھر اسے چشموں کی شکل میں زمین کے اندر جاری کرتا ہے، پھر اس کے ذریعہ مختلف رنگ کا شت نکالتا ہے، پھر وہ پک جاتی ہے، تو آپ اسے زرد دیکھتے ہیں، پھر اللہ اسے ریزہ ریزہ بنا دیتا ہے، بے شک اس میں عقل و خرد والوں کے لئے نصیحت ہے الزمر
22 کیا اللہ نے جس کا سینہ (١٦) اسلام کے لئے کھول دیا ہو، پس وہ اپنے رب کی جانب سے نور رکھتا ہو ( اس شخص کے مانند ہوگا جس کے پاس اللہ کا نور نہ ہو) پس ان کے لئے خرابی ہے جن کے دل اللہ کی یاد سے غفلت کی وجہ سے سخت ہوگئے ہوں، ایسے لوگ کھلی گمراہی میں ہیں الزمر
23 اللہ نے سب سے اچھا کلام ( ١٧) نازل فرمایا ہے، یعنی ایک کتاب جس کی آیتیں معانی میں ملتی جلتی ہیں، جنہیں بار بار دہرایا جاتا ہے، جنہیں سن کر ان لوگوں کے بدن کانپ جاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں، پھر ان کے جسم اور ان کے دل نرم ہو کر اللہ کی یاد کی طرف مائل ہوتے ہیں، یہ قرآن اللہ کی ہدایت ہے، وہ اس کے ذریعہ جسے چاہتا ہے راہ حق دکھاتا ہے، اور جسے اللہ گمراہ کر دے اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا الزمر
24 کیا جو شخص قیامت کے دن بد ترین عذاب (١٨) سے اپنے چہرے کے ذریعہ بچے گا ( اس کے برابر ہوگا جو جنت میں عیش کرے گا) اور ظالموں سے کہا جائے گا کہ تم جو کچھ کیا کرتے تھے اس کا مزا چکھو الزمر
25 جو لوگ ان سے پہلے تھے انہوں نے بھی ( اللہ اور اس کے رسول کو) جھٹلایا تھا، تو عذاب نے انہیں اس طرف سے آلیا جس کا وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے الزمر
26 پس اللہ نے انہیں دنیا کی زندگی میں ذلیل و رسوا کیا، اور آخرت کا عذاب تو یقیناً بہت بڑا ہوگا، کاش وہ اس بات کو جان لیتے الزمر
27 اور ہم نے لوگوں کی بھلائی کے لئے اس قرآن ( ١٩) میں ہر طرح کی مثال بیان کی ہے، شاید کہ وہ ان سے نصیحت حاصل کریں الزمر
28 وہ قرآن جو عربی زبان میں ہے، جس میں کوئی کجی نہیں ہے، شاید کہ لوگ تقویٰ کی راہ اختیار کریں الزمر
29 اللہ تعالیٰ ایک ایسے شخص (یعنی غلام) کی مثال (٢٠) بیان کرتا ہے جس میں کئی جھگڑا لو آدمی شریک ہیں، اور ایک ایسے شخص کی جو خالص ایک آدمی کی ملکیت ہے، کیا دونوں حالات میں برابر ہو سکتے ہیں، ہر قسم کی تعریف صرف اللہ کے لئے ہے، بلکہ اکثر لوگ صحیح علم نہیں رکھتے ہیں الزمر
30 اے میرے نبی ! آپ بھی مر (٢١) جائیں گے اور یہ لوگ بھی مر جائیں گے الزمر
31 پھر تم لوگ قیامت کے دن اپنے رب کے پاس ایک دوسرے سے جھگڑو گے الزمر
32 پس اس شخص سے بڑا ظالم (٢٢) کون ہوگا جس نے اللہ پر افترا پردازی کی، اور جب سچی بات اسے پہنچ گئی تو اسے جھٹلا دیا، کیا کافروں کا ٹھکانا جہنم میں نہیں ہے الزمر
33 اور جو رسول سچی بات لے کر آیا، اور جن لوگوں نے اس بات کی تصدیق کی وہی لوگ اللہ سے ڈرنے والے ہیں الزمر
34 ان کے لئے ان کے رب کے پاس ہر وہ چیز ہے جس کی وہ خواہش کریں گے، بھلائی اور نیکی کرنے والوں کا یہی بدلہ ہے الزمر
35 تاکہ اللہ تعالیٰ ان کے سب سے برے کاموں کو معاف کر دے، اور انہوں نے جو سب سے اچھے کام کئے تھے، ان کا انہیں اجر عطا کرے الزمر
36 کیا اللہ اپنے بندے (نبی ﷺ) کے لئے کافی (٢٣) نہیں ہے، اور مشرکین آپ کو اللہ کے سوا جھوٹے معبودوں سے ڈراتے ہیں، اور جسے اللہ گمراہ کر دے، اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں الزمر
37 اور جسے اللہ ہدایت دے، اسے کوئی گمراہ نہیں کرسکتا، کیا اللہ زبردست، انتقام لینے والا نہیں ہے الزمر
38 اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا (٢٤) کیا ہے، تو وہ کہیں گے انہیں اللہ نے بنایا ہے، آپ کہہ دیجیے، تمہارا کیا خیال ہے، جن معبودوں کو تم اللہ کے سوا پکارتے ہو، اگر اللہ مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو کیا وہ جھوٹے معبود اللہ کی دی ہوئی تکلیف کو دور کردیں گے، یا وہ مجھے اپنی رحمت سے نوازنا چاہے تو کیا وہ اس کی رحمت کو مجھ سے روک دیں گے، آپ کہہ دیجیے کہ میرے لئے اللہ کافی ہے بھروسہ کرنے والے صرف اسی پر بھروسہ کرتے ہیں الزمر
39 اے میرے نبی آپ کہہ دیجئے کہ تم سب اپنی جگہ جو کرتے ہو وہ کئے (٢٥) جاؤ، میں بھی اپنا کام کئے جاتا ہوں، پس تم عنقریب ہی جان لو گے الزمر
40 کہ کس پر رسوا کن عذاب نازل ہوتا ہے اور کس پر دائمی عذاب مسلط ہوجاتا ہے الزمر
41 بے شک ہم نے لوگوں کی ہدایت کے لئے آپ پر دین حق کے ساتھ کتاب (٢٦) نازل کی ہے، پس جو ہدایت قبول کرے گا وہ اپنا بھلا کرے گا، اور جو راہ حق سے برگشتہ ہوگا، اس کا نقصان وہ خود اٹھائے گا، اور آپ ان پر داروغہ بنا کر نہیں بھیجے گئے ہیں الزمر
42 اللہ روحوں (٢٧) کو ان کی موت کے وقت پورے طور پر لے لیتا ہے، اور جن کی موت نہیں آئی انہیں نیند کی حالت میں لے لیتا ہے، پھر جن کی موت کا فیصلہ کردیتا ہے انہیں روک لیتا ہے، اور باقی روحوں کو ان کے وقت مقرر تک کے لئے چھوڑ دیتا ہے، بے شک اس میں غوروفکر کرنے والوں کے لئے نشانیاں ہیں الزمر
43 کیا لوگوں نے اللہ کے سوا کو سفارشی (٢٨) بنا رکھا ہے، آپ کہہ دیجیے، اگرچہ وہ کسی چیز کے مالک نہیں ہیں، اور نہ عقل رکھتے ہیں الزمر
44 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ ہر سفارش صرف اللہ کے لئے ہے، آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کے لئے ہے، پھر تم سب اسی کے پاس لوٹائے جاؤ گے الزمر
45 اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے، جب ان کے سامنے صرف ایک اللہ کا ذکر (٢٩) آتا ہے، تو ان کے دل نفرت کرنے لگتے ہیں، اور جب اللہ کے سوا غیروں کا ذکر آتا ہے، تو خوشی سے ان کی باچھیں کھل جاتی ہیں الزمر
46 اے میرے نبی ! آپ کہیے، اے میرے اللہ ! آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والے (٣٠) غائب اور حاضر کے جاننے والے، تو ہی اپنے بندوں کے درمیان اس چیز (یعنی توحید باری تعالیٰ) کے بارے میں فیصلہ کرے گا جس میں وہ آپس میں اختلاف کرتے ہیں الزمر
47 اور اگر ان ظالموں کے پاس وہ سب کچھ ہوتا جو زمین میں ہے، اور اسی جیسا اور ہوتا، تو قیامت کے دن برے عذاب (٣١) سے بچنے کے لئے وہ سارے کا سارادے ڈالتے، اور ( اس دن) اللہ کی طرف سے ان کے سامنے وہ کچھ ظاہر ہوگا جس کا وہ گمان بھی نہیں کرتے تھے الزمر
48 اور ان کے برے کرتوت ان کے سامنے ظاہر ہوں گے، اور جن حقائق کا وہ مذاق اڑاتے تھے وہ انہیں چاروں طرف سے گھیر لیں گے الزمر
49 پس جب آدمی کو کوئی تکلیف (٣٢) پہنچتی ہے تو وہ ہمیں پکارنے لگتا ہے، پھر جب ہم اسے اپنی طرف سے کوئی نعمت دیتے ہیں، تو وہ کہنے لگتا ہے کہ یہ تو مجھے میری دانشمندی کی وجہ سے ملی ہے۔ بلکہ یہ تو ایک آزمائش ہے، لیکن اکثر لوگ اس کا علم نہیں رکھتے الزمر
50 یہی بات ان لوگوں نے بھی کہی تھی جو ان سے پہلے گذر چکے ہیں، پس ان کی کمائی ان کے کچھ بھی کام نہ آئی الزمر
51 پھر ان کے کرتوتوں کے برے نتائج نے انہیں آلیا، اور ان میں سے جن لوگوں نے ظلم کیا، انہیں عنقریب ہی ان کے کرتوتوں کے برے نتائج آلیں گے، اور وہ (اللہ کو) شکست نہیں دے ہیں الزمر
52 کیا انہیں معلوم نہیں کہ بے شک اللہ ہی جس کی چاہتا ہے روزی کشادہ (٣٣) کردیتا ہے، اور جس کی چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے، بے شک اس میں ان لوگوں کے لئے کئی نشانیاں ہیں جو (اللہ پر) ایمان رکھتے ہیں الزمر
53 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، اے میرے وہ بندوں جنہوں نے اپنے آپ پر ( گناہوں کا ارتکاب کرکے) زیادتی (٣٤) کی ہے، تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو، بے شک اللہ تمام گناہوں کو معاف کردیتا ہے، بے شک وہ بڑا معاف کرنے والا، بے حد مہربان ہے الزمر
54 اور تم سب اپنے رب کی طرف رجوع ( ٣٥) کرو اور اسی کی اطاعت و بندگی میں لگے رہو، اس کے قبل کہ تم پر عذاب نازل ہوجائے، پھر کسی جانب سے تمہاری مدد نہ کی جائے الزمر
55 اور تم سب اس بہترین کلام کی پیروی کرو جو تمہارے رب کی جانب سے تم پر نازل کیا گیا ہے، قبل اس کے کہ عذاب الٰہی تمہیں اچانک لے آئے، اور تمہیں اس کا احساس بھی نہ ہو سکے الزمر
56 اس وقت) آدمی کہنے لگے، ہائے افسوس ! اس کوتاہی پر جو مجھ سے اللہ کے حق میں ہوتی رہی ہے، اور میں تو (اللہ کے رسول اور دین اسلام کا) مذاق اڑاتا رہا الزمر
57 یا آدمی یہ کہے کہ اگر اللہ نے مجھے راہ حق دکھایا ہوتا تو میں بھی اس سے ڈرنے والوں میں ہوتا الزمر
58 یا جب عذاب کو (اپنی آنکھوں سے) دیکھ لے، تو کہنے لگے، کاش ! مجھے دنیا میں لوٹا دیا جاتا تو میں بھی نیک لوگوں میں سے بن جاتا الزمر
59 ہاں، میری آیتیں تم تک پہنچتی (٣٦) تھیں، تو تم نے انہیں جھٹلا دیا تھا، اور تکبر کیا تھا، اور تم کافروں میں سے ہوگئے تھے الزمر
60 اور آپ قیامت کے دن دیکھیں گے کہ جن لوگوں نے (دنیا میں) اللہ پر افتراپردازی (٣٧) کی تھی، ان کے چہرے سیاہ ہوں گے، کیا جہنم میں تکبر کرنے والوں کے لئے ٹھکانا نہیں ہے الزمر
61 اور جن لوگوں نے تقویٰ کی راہ اختیار کی تھی، انہیں اللہ جنت کی کامیابی دے کر جہنم سے بچا لے گا، انہیں کوئی تکلیف نہیں پہنچے گی، اور نہ وہ غمگین ہوں گے الزمر
62 اللہ ہی ہر چیز کا پیدا کرنے والا (٣٨) ہے، اور وہی ہر چیز کا محافظ و نگراں ہے الزمر
63 آسمانوں اور زمین کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں، اور جو لوگ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں وہی خسارہ اٹھانے والے ہیں الزمر
64 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، نادانو ! کیا تم مجھے غیر اللہ کی عبادت (٣٩) کا حکم دیتے ہو الزمر
65 اور آپ کو اور ان رسولوں کو جو آپ سے پہلے گذر چکے ہیں یہ وحی بھیجی جا چکی ہے کہ اگر آپ نے اللہ کا کسی کو شریک بنایا تو آپ کا عمل ضائع ہوجائے گا، اور آپ خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوجائیں گے الزمر
66 بلکہ آپ اللہ کی بندگی کرتے رہیے اور اس کے شکر گذار بندوں میں شامل رہیے۔ الزمر
67 اور کافروں نے اللہ کی اس کے مقام و مرتبہ کے مطابق قدر ( ٤٠) نہیں کی، اور قیامت کے دن تمام زمین اس کی مٹھی میں ہوگی، اور سارے آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوں گے، وہ مشرکوں کے شرک سے پاک اور بلند وبالا ہے الزمر
68 اور صور میں پھونک (٤١) ماری جائے گی تو آسمانوں اور زمین میں جتنے رہنے والے ہیں سب بے ہوش ہوجائیں گے، سوائے ان کے جنہیں اللہ چاہے گا ( کہ وہ بے ہوش نہ ہوں) پھر دوسری بار اس میں پھونک ماری جائے گی، تو وہ تمام کھڑے ہو کر دیکھنے لگیں گے الزمر
69 اور زمین اپنے رب کے نور سے روشن (٤٢) ہوجائے گی، اور اعمال نامے رکھے جائیں گے، اور انبیاء اور شہداء لائے جائیں گے، اور ان کے درمیان عدل و انصاف کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا، اور ان پر ذرہ برابر ظلم نہیں کیا جائے گا الزمر
70 اور ہر جان کو اس کے کئے کا پورا بدلہ چکایا جائے گا، اور اللہ ان کے اعمال سے خوب واقف ہے الزمر
71 اور کافروں کو جھنڈ در جھنڈ جہنم کی طرف ہانکا (٤٣) جائے گا، یہاں تک کہ جب وہ اس کے قریب پہنچیں گے، اس کے دروازے کھول دئیے جائیں گے، اور ان سے جہنم کے محافظ فرشتے کہیں گے، کیا تمہارے پاس تم ہی میں سے پیغامبر نہیں آئے تھے جنہوں نے تمہیں تمہارے رب کی آیتیں پڑھ کر سنائی تھی، اور اس دن کی ملاقات سے تمہیں ڈرایا تھا۔ تو وہ کہیں گے، ہاں ! مگر کافروں کے بارے میں عذاب کا فیصلہ ثابت ہوگیا الزمر
72 ان سے کہا جائے گا، تم سب جہنم کے دروازے سے داخل ہوجاؤ، ہمیشہ اسی میں رہوگے، تکبر کرنے والوں کا وہ بڑا ہی برا ٹھکانا ہوگا الزمر
73 اور جو لوگ اپنے رب سے ڈرنے والے ہیں انہیں جوق در جوق جنت کی طرف لے جایا (٤٤) جائے گا، یہاں تک کہ جب اس کے پاس پہنچ جائیں گے، اور اس کے دروازے کھول دئیے جائیں گے، اور ان سے جنت کے محافظ فرشتے کہیں گے، تم پر سلام ہو، چین سے رہو، اور اس میں ہمیشہ کے لئے داخل ہوجاؤ الزمر
74 اور اہل جنت کہیں گے تمام تعریفیں ( ٤٥) اس اللہ کے لئے ہیں جس نے ہم سے اپنا وعدہ پورا کیا اور ہمیں جنت کی زمین کا وارث بنا دیا، ہم جنت میں جہاں چاہیں گے رہیں گے، پس نیک عمل کرنے والوں کو کتنا اچھا بدلہ ملا ہے۔ الزمر
75 اور آپ فرشتوں کو عرش کے چاروں طرف بکھیرا (٤٦) ڈالیں گے، اپنے رب کی حمد و ثناء اور پاکی بیان کر رہے ہوں گے، اور لوگوں کے درمیان حق و انصاف کے مطابق فیصلہ کردیا جائے گا، اور ہر طرف یہی کہا جائے گا کہ تمام تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں جو سارے جہان کا پالنے والا ہے الزمر
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے غافر
1 حم ٓ(١ غافر
2 یہ کتاب (٢) اس اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہے جو زبردست، بڑا جاننے والا ہے غافر
3 گناہوں کو معاف کرنے والا، توبہ قبول کرنے والے، سخت سزا دینے والا، فضل و کرم کرنے والا ہے، اس کے سوائی کوئی معبود نہیں، سب کو اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے۔ غافر
4 اللہ کی آیتوں کے بارے میں صرف اہل کفر جھگڑتے (٣) ہیں، پس مختلف ممالک میں ان کا جانا آپ کو دھوکہ میں نہ ڈال دے غافر
5 ان سے پہلے قوم نوح نے جھٹلایا (٤) تھا، اور ان کے بعد دیگر گروہوں نے، اور ( ان میں سے کوئی) ہر قوم نے چاہا کہ وہ اپنے رسول کو پکڑ لے، اور ناحق جھڑا کیا کہ تاکہ اس جدال کے ذریعہ حق کو شکست دے، تو میں نے انہیں پکڑ لیا، پھر میری سزا کتنی تھی۔ غافر
6 اور اس طرح کافروں کے بارے میں آپ کے رب کا فیصلہ ( ٥) قرار پا گیا کہ وہ لوگ جہنمی ہوں گے غافر
7 جو فرشتے عرش اٹھائے ہوئے ہیں، اور جو فرشتے اس کے گرد جمع ہیں، یہ سب اپنے رب کی پاکی بیان کرتے ہیں، اور اس پر ایمان رکھتے ہیں، اور ایمان والے کے لئے مغفرت طلب کرتے ہیں، (کہتے ہیں) اے ہمارے رب ! تو اپنی رحمت اور اپنے علم کے ذریعہ ہر چیز کو محیط ہے، پس تو ان لوگوں کو معاف کر دے جنہوں نے توبہ کی، اور تیری راہ کی پیروی کی، اور تو انہیں جہنم کے عذاب سے نجات دے غافر
8 اے ہمارے رب ! اور تو انہیں ہمیشہ رہنے والے باغات میں داخل کر دے جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے، اور ان لوگوں کو بھی تو ان جنتیوں میں داخل کر دے جو ان کے ماں باپ، بیویوں اور اولاد میں سے نیک ہوں، تو بے شک زبردست بڑی حکمتوں والا ہے غافر
9 اور تو انہیں گناہوں کی سزا سے بچالے، اور جس کو تو اس دن گناہوں کی سزا سے بچا لے گا، اس پر تو نے رحم فرما دیا، اور یہی عظیم کامیابی ہے غافر
10 بے شک اہل کفر ( ٦) سے پکار کر کہہ دیا جائے گا کہ (دنیا میں) اللہ کی تم سے بیزاری، اس بیزاری سے بڑی تھی جس کا اظہار آج تم اپنے آپ سے کر رہے ہو، جب تمہیں ایمان کی دعوت دی جاتی تھی، تو تم کفر کی راہ اختیار کرتے تھے غافر
11 اہل کفر کہیں گے، اے ہمارے رب ! تو نے ہمیں دو بار موت (٧) دی، اور دو بار زندگی دی، اب ہم اپنے گناہوں کا اعتراف کرتے ہیں، تو کیا یہاں سے نکل کر دو بار دنیا میں جانے کا کوئی راستہ ہے غافر
12 ان سے کہا جائے گا، تمہارا یہ حال اس لئے ہے کہ جب تنہا اللہ کو پکارا جاتا تھا تو تم کفر کرنے لگتے تھے، اور اگر اس کے ساتھ کسی کو شریک بنایا جاتا تھا، تو تم یقین کرلیتے تھے، پس آج فیصلہ صرف اللہ کے ہاتھ میں ہے جو سب سے بلند، سب سے بڑا ہے غافر
13 وہی ہے جو تمہیں اپنی نشانیاں (٨) دکھاتا ہے، اور تمہارے لئے آسمان سے روزی اتارتا ہے، اور نصیحت تو صرف وہ حاصل کرتا ہے جو اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے غافر
14 پس تم لوگ اللہ کو اس کے لئے بندگی کو خالص کرکے پکارو (٩) چاہے کفار برا مانیں غافر
15 وہ اللہ جو اونچے درجات والا، عرش کا مالک ہے، وہ اپنی وحی اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے نازل کرتا ہے، تاکہ وہ لوگوں کو روز ملاقات سے ڈرائے غافر
16 جس دن لوگ اپنی قبروں سے نکل کر باہر آجائیں گے، ان کی کوئی بات اللہ سے پوشیدہ نہیں رہے گی (اللہ کہے گا) آج کس کی بادشاہی ہے ؟ (پھر خود ہی جواب دے گا) اللہ کی ہے جو اکیلا ہے، ہر چیز پر غالب ہے غافر
17 آج ہر نفس کو اس کے کئے کا بدلہ دیا جائے گا، آج کوئی ظلم نہیں ہوگا، بے شک اللہ بڑی تیزی کے ساتھ حساب لینے والا ہے غافر
18 اے میرے نبی ! آپ انہیں قیامت کے دن سے ڈرائیے (١٠) جب لوگوں کے دل غم کے مارے گھٹ کر حلق تک پہنچ جائیں گے، ظالموں کا نہ کوئی گہرا دوست ہوگا اور نہ کوئی سفارشی جس کی بات مانی جائے گی غافر
19 اللہ آنکھوں کی خیانت (١١) اور ان باتوں کو جانتا ہے جنہیں سینے چھپائے ہوتے ہیں غافر
20 اور اللہ حق کے مطابق فیصلہ کرتا ہے، اور اللہ کے سوا جن باطل معبودوں کو یہ لوگ پکارتے ہیں، وہ تو کوئی فیصلہ نہیں کرتے ہیں، بے شک اللہ خوب سننے والا، دیکھنے والا ہے غافر
21 کیا انہوں نے زمین کی سیر (١٢) کرکے دیکھا نہیں کہ ان کافروں کا کیا انجام ہوا جو ان سے پہلے گذر چکے ہیں، وہ لوگ ان سے زیادہ طاقت والے، اور زمین میں اپنے آثار کے طور پر زیادہ عمارتوں اور قلعوں والے تھے، پس اللہ نے ان کے گناہوں کے سبب انہیں پکڑ لیا، اور اللہ سے ان کو بچانے والا کوئی نہیں ملا غافر
22 اس لئے کہ ان کے پاس ان کے پیغمبر نشانیاں لے کر آتے تھے، تو وہ انکار کردیتے تھے، پھر اللہ انہیں پکڑ لیتا تھا، بے شک وہ بہت قوت والا، سخت سزا دینے والا ہے غافر
23 اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں (١٣) اور کھلی دلیل کے ساتھ بھیجا غافر
24 فرعون اور ہامان اور قارون کے پاس، تو انہوں نے کہا، یہ تو جادو گر اور بڑا جھوٹا ہے غافر
25 پس جب موسیٰ ہمارے پاس سے دین حق لے کر ان کے پاس پہنچے، تو انہوں نے کہا کہ جو لوگ اس پر ایمان لے آئے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کر دو، اور ان کی عورتوں کو زندہ چھوڑ دو، اور کافروں کی سازش بہر حال ناکام ہوتی ہے غافر
26 اور فرعون نے کہا، مجھے چھوڑ دو، میں موسیٰ کو قتل (١٤) کردوں، اور وہ اپنے رب کو بلا لے، مجھے ڈر ہے کہ وہ تمہارے دین کو بدل دے گا، یا ملک میں فساد پیدا کر دے گا غافر
27 اور موسیٰ نے کہا، میں ہر متکبر (١٥) سے جو روز حساب پر ایمان نہیں رکھتا، اپنے اور تمہارے رب کی پناہ مانگتا ہوں غافر
28 اور آل فرعون کے ایک مرد مومن (١٦) نے کہا جو اپنا ایمان چھپائے ہوئے تھا، کیا تم لوگ ایک آدمی کو صرف اس لئے قتل کردو گے کہ وہ کہتا ہے : میرا رب اللہ ہے، اور وہ تمہارے سامنے اپنے رب کی کھلی نشانیاں بھی پیش کرچکا ہے، اور اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کا جھوٹ اسی کو نقصان پہنچائے گا، اور اگر وہ سچا ہے تو تم پر بعض وہ عذاب نازل ہوجائے گا جس کا وہ تم سے وعدہ کرتا ہے، بے شک اللہ حد سے تجاوز کرنے والے بڑے جھوٹے کو راہ حق نہیں دکھاتا ہے غافر
29 اے میری قوم کے لوگو ! آج تو تمہاری بادشاہی (١٧) ہے، ملک میں تم کو غلبہ حاصل ہے، لیکن اگر (کل) اللہ کے عذاب نے ہمیں آلیا، تو ہماری کون مدد کرے گا۔ فرعون نے کہا کہ میں تو تمہیں وہی سجھا رہا ہوں جو میں مناسب سمجھ رہا ہوں، اور میں تو تمہیں وہ راہ دکھا رہا ہوں جسے اختیار کرنے میں ہی تمہاری خیر ہے غافر
30 اور مرد مومن نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! میں تمہارے بارے میں گذشتہ کافر گروہوں کے برے دن (١٨) جیسے دن سے ڈرتا ہوں غافر
31 یعنی قوم نوح اور قوم عاد اور قوم ثمود اور ان کے بعد آنے والی قوموں کے برے حال کے مانند حال سے ڈرتا ہوں، اور اللہ اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرنا چاہتا ہے غافر
32 اور اے میری قوم کے لوگو ! میں تمہارے بارے میں اس دن سے ڈرتا ہوں جس دن میدان محشر میں مختلف ندائیں بلند ہوں گی غافر
33 جس دن تم پیٹھ پھیر کر بھاگو گے، لیکن تمہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں ہوگا، اور جسے اللہ گمراہ کر دے اسے ہدایت دینے والا کوئی نہیں غافر
34 اور اس سے قبل یوسف (١٩) تمہارے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے، پس تم اس دعوت کی صداقت میں ہمیشہ شک ہی کرتے رہے جو وہ تمہارے پاس لے کر آئے تھے، یہاں تک کہ جب وہ وفات پا گئے تو تم کہنے لگے کہ اس کے بعد اب اللہ کوئی دوسرا رسول نہیں بھیجے گا، اللہ اسی طرح ہر اس شخص کو گمراہ کردیتا ہے جو حد سے تجاوز کرنے والا، شک و شبہ کرنے والا ہوتا ہے غافر
35 یعنی ان لوگوں کو گمراہ کرتا ہے جو بغیر کسی دلیل (٢٠) کے جو ان کے پاس آئی ہو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے ہیں، بہت ہی قابل نفرت ہے یہ بات اللہ کے نزدیک اور اہل ایمان کے نزدیک اللہ اسی طرح تکبر کرنے والے سرکش کے دل پر مہر لگا دیتا ہے غافر
36 اور فرعون نے کہا، اے ہامان ! میرے لئے ایک اونچا محل (٢١) بناؤ، شاید کہ میں ان راستوں تک پہنچ جاؤں غافر
37 جو آسمانوں کے راستے ہیں، تاکہ موسیٰ کے معبود کو دیکھ سکوں، اور مجھے تو یقین ہے کہ وہ جھوٹا ہے، اور اس طرح فرعون کی نگاہوں میں اس کے برے اعمال خوبصورت اور اچھے بنا دئیے گئے، اور اسے راہ حق سے روک دیا گیا، اور فرعون کی سازش کو تو ناکام ہونا ہی تھا غافر
38 اور مرد مومن نے کہا، اے میری قوم کے لوگو ! تم میری پیروی (٢٢) کرو، میں تمہیں بھلائی کی راہ دکھاؤں گا غافر
39 اے میری قوم کے لوگو ! یہ دنیاوی زندگی چند دن کی لذت ہے، اور بے شک آخرت ہی ہمیشہ کا گھر ہے غافر
40 جو شخص برا عمل کرے گا، اسے اسی جیسا بدلہ دیا جائے گا، اور جو اچھا عمل کرے گا، چاہے وہ مرد ہو یا عورت، اور وہ مومن ہوگا، تو ایسے لوگ جنت میں داخل ہوں گے، جہاں انہیں بے حساب روزی ملتی رہے گی غافر
41 اور اے میری قوم کے لوگو ! حیرت ہے کہ میں تو تمہیں جہنم سے چھٹکارے کی دعوت (٢٣) دیتا ہوں، اور تم مجھے جہنم جانے کی دعوت دیتے ہو غافر
42 تم مجھے دعوت دیتے ہو کہ میں اللہ کا انکار کردوں، اور اس کا شریک ایسی چیزوں کو بناؤں جن کے معبود ہونے کا مجھے کوئی علم نہیں ہے، اور میں تمہیں اس اللہ کی طرف بلاتاہوں جو زبردست، بڑا معاف کرنے والا ہے غافر
43 تم مجھے جن جھوٹے معبودوں کی بندگی کی دعوت دیتے ہو، بے شک وہ اس لائق نہیں کہ انہیں دنیا میں پکارا جائے، اور نہ آخرت میں ہی (انہیں شفاعت کے لئے پکارا جائے گا) اور بے شک ہم سب کو اللہ کے پاس ہی لوٹ کر جانا ہے، اور بے شک حد سے تجاوز کرنے والے جہنمی ہیں غافر
44 پس میں جو کچھ تم سے کہہ رہا ہوں عنقریب ہی اسے یاد کرو گے، اور میں اپنا معاملہ اللہ کے سپرد کرتا ہوں، بے شک اللہ اپنے بندوں کے حالات پر پوری نظر رکھتا ہے غافر
45 پس اللہ نے اسے فرعون اور فرعونیوں کی بری سازشوں سے بچا لیا (٢٤) اور فرعونیوں کو برے عذاب نے گھیر لیا غافر
46 وہ لوگ صبح و شام نار جہنم کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں، اور جس دن قیامت آجائے گی، اللہ کہے گا فرعونیوں کو سب سے سخت عذاب میں داخل کرو غافر
47 اور جب جہنمی آگ میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے (٢٥) تو کمزور لوگ تکبر کرنے والوں سے کہیں گے کہ ہم تو تمہاری پیروی کرتے تھے، تو کیا آج عذاب نار کے کسی حصہ سے تم ہمیں نجات دلا سکتے ہو غافر
48 تکبر کرنے والے کہیں گے کہ ہم سب جہنم میں ہیں، بلا شبہ اللہ نے بندوں کے درمیان فیصلہ کردیا ہے غافر
49 اور جو لوگ جہنم میں ہوں گے وہ جہنم کے محافظوں سے کہیں گے (٢٦) ذرا اپنے رب سے دعا کرو کہ وہ ایک دن کے لئے ہم سے عذاب کو ہلکا کر دے غافر
50 وہ محافظین جہنم کہیں گے، کیا تمہارے پیغامبر کھلی نشانیاں لے کر تمہارے پاس نہیں آئے تھے، وہ کہیں گے ہاں ! وہ محافظین کہیں گے، پھر تم خود ہی دعا کرو، اور کافروں کی دعائیں رائیگاں ہی جائیں گی غافر
51 ہم بلا شبہ اپنے رسولوں کی ایمان والوں کی، دنیا کی زندگی میں مدد (٢٧) کرتے ہیں، اور اس دن بھی کریں گے جب گواہان (اللہ کے سامنے) کھڑے ہوں گے غافر
52 جس دن ظالموں کی معذرت انہیں فائدہ نہیں پہنچائے گی، اور ان پر پھٹکار برسے گی، اور ان کا ٹھکانا برا ہوگا غافر
53 اور ہم نے موسیٰ کو کتاب ہدایت (٢٨) (تورات) دی، اور بنی اسرائیل کو اس کتاب کا وارث بنا دیا غافر
54 وہ کتاب ہدایت کا سرچشمہ، اور عقل والوں کے لئے نصیحتوں کا خزانہ تھی غافر
55 پس اے میرے نبی ! آپ صبر کیجیے، بے شک اللہ کا وعدہ بر حق ہے، اور اپنے گناہوں کی معافی مانگتے رہیے، اور شام کو اور صبح کے وقت اپنے رب کی تعریف اور پاکی بیان کرتے رہیے غافر
56 بے شک جو لوگ اللہ کی آیتوں میں بغیر کسی دلیل (٢٩) کے جو ان کے پاس (اللہ کی طرف سے) آئی ہو جھگڑتے ہیں، ان کے سینوں میں کبرو غرور چھپا ہوا ہے، وہ اپنا مقصد کبھی حاصل نہیں کر پائیں گے، پس آپ اللہ کی پناہ مانگئے، وہ بے شک خوب سننے والا، بڑا دیکھنے والا ہے غافر
57 یقیناً آسمانوں اور زمین کی تخلیق (٣٠) انسانوں کی تخلیق سے زیادہ بڑی بات ہے، لیکن اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے ہیں غافر
58 اور نابینا اور بینا برابر (٣١) نہیں ہو سکتے ہیں، اور ایمان والے اور عمل صالح کرنے والے اور برے کام کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے، لوگو ! تم بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو غافر
59 بلا شبہ قیامت ( ٣٢) آنے والی ہے، اس میں کوئی شک نہیں، لیکن اکثر لوگ اس پر ایمان نہیں رکھتے ہیں غافر
60 اور تمہارے رب نے کہہ دیا ہے، تم سب مجھے پکارو (٣٣) میں تمہاری دعائیں قبول کروں گا، بے شک جو لوگ کبر کی وجہ سے میری عبادت نہیں کرتے، وہ عنقریب ذلت و رسوائی کے ساتھ جہنم میں داخل ہوں گے غافر
61 اللہ نے ہی تمہارے لئے رات (٣٤) بنائی ہے تاکہ تم اس میں آرام کرو، اور اسی نے دن کو روشن بنایا ہے، بے شک اللہ انسانوں پر فضل کرنے والا ہے، لیکن اکثر لوگ شکر گذار نہیں ہوتے غافر
62 وہی اللہ جو تمہارا رب (٣٥) ہے ہر چیز کا خالق ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پس تم کدھر بہکے جا رہے ہو غافر
63 جو لوگ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے ہیں، وہ اسی طرح بہک جاتے ہیں غافر
64 اللہ نے ہی تمہارے لئے زمین کو ثابت (٣٦) اور آسمان کو چھت بنا دیا ہے، اور تمہاری صورتیں بنائیں، تو تمہیں اچھی شکل و صورت دی، اور تمہیں بطور روزی عمدہ چیزیں عطا کی، وہی اللہ تمہارا رب ہے، پس اللہ عالی شان والا ہے، سارے جہان کا پالنہار ہے غافر
65 وہ ہمیشہ سے زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہے گا، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پس تم لوگ بندگی کو اس کے لئے خالص کرکے اس کو پکارو، تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو سارے جہان کا پالنہار ہے غافر
66 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، مجھے منع (٣٧) کردیا گیا ہے کہ میں اللہ کے سوا ان جھوٹے معبودوں کی بندگی کروں جنہیں تم پکارتے ہو، جب کہ میرے رب کی طرف سے میرے پاس کھلی نشانیاں آچکی ہیں، اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سارے جہان کے رب کے سامنے اپنا سرجھکائے رکھوں غافر
67 اسی نے تمہیں مٹی (٣٨) سے پیدا کیا ہے، پھر نطفہ سے، پھر لو تھڑے سے، پھر وہ تمہیں (رحم مادر سے) بچہ کی شکل میں نکالتا ہے، پھر (تمہارے لئے زندگی کے اسباب مہیا کرتا ہے) تاکہ تم اپنی جوانی کو پہنچ جاؤ، پھر (تمہیں زندہ رکھتا ہے) تاکہ تم بوڑھے ہوجاؤ، اور تم میں سے بعض اس سے پہلے ہی مرجاتے ہیں، اور تاکہ تم سب اپنے اپنے مقرر وقت کو پہنچ جاؤ، اور شاید کہ تم لوگ ان باتوں کو سمجھو غافر
68 وہی ہے جو زندہ کرتا ہے اور مارتا ہے، پس جب وہ کسی چیز کا فیصلہ کرتا ہے، تو اس سے کہتا ہے کہ ہوجا، پس وہ چیز ہوجاتی ہے غافر
69 کیا آپ ان لوگوں کو نہیں دیکھتے جو اللہ کی آیتوں میں جھگڑتے (٣٩) ہیں، کس طرح وہ لوگ راہ حق سے پھیرے جا رہے ہیں غافر
70 یعنی وہ لوگ جنہوں نے قرآن اور ان کتابوں کو جھٹلایا جن کے ساتھ ہم نے اپنے رسولوں کو بھیجا تھا، پس وہ عنقریب (اپنا انجام) جان لیں گے غافر
71 جب ان کی گردنوں میں طوق پڑے ہوں گے، اور زنجیروں کے ذریعہ گھسیٹے جائیں گے غافر
72 وہ کھولتے ہوئے پانی میں، پھر آگ میں جلائے جائیں گے غافر
73 پھر ان سے کہا جائے گا، کہاں ہیں وہ جنہیں تم اللہ کا شریک بناتے تھے غافر
74 یعنی اللہ کے سوا ( جھوٹے معبود) وہ کہیں گے کہ وہ تو ہم سے غائب ہوگئے، بلکہ ہم پہلے (اللہ کے سوا) کسی چیز کو نہیں پکارتے تھے، اللہ کافروں کو اسی طرح گمراہ کرتا ہے غافر
75 تمہارا یہ انجام اس لئے ہے کہ تم زمین میں ناحق رنگ رلیاں (٤٠) مناتے تھے، اور اتراتے پھرتے تھے غافر
76 جہنم کے دروازوں سے داخل ہوجاؤ، جہاں تمہیں ہمیشہ کے لئے رہنا ہے، پس تکبر کرنے والوں کا ٹھکانا بڑا برا ہے غافر
77 پس آپ صبر (٤١) کیجیے، بے شک اللہ کا وعدہ برحق ہے، پھر یا تو ہم آپ کو اس عذاب کا بعض حصہ دکھلا دیں گے جس کا ہم نے ان سے وعدہ کر رکھا ہے، یا ہم آپ کو (اس کے پہلے ہی) اٹھا لیں گے، تو ان سب کو ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے غافر
78 اور ہم نے آپ سے پہلے بہت سے رسول (٤٢) بھیجے ہیں، ان میں سے بعض کے واقعات ہم نے آپ کو بیان کر دئیے ہیں، اور بعض کے واقعات ہم نے آپ کو نہیں بیان کئے ہیں، اور کوئی رسول یہ قدرت نہیں رکھتا تھا کہ وہ اللہ کے حکم کے بغیر کوئی معجزہ پیش کرسکے۔ پھر جس وقت اللہ کا حکم آجائے گا تو حق کے مطابق فیصلہ کردیا جائے گا، اور اس وقت جھوٹے لوگ خسارہ میں پڑجائیں گے غافر
79 اللہ نے ہی تمہارے لئے چوپائے (٤٣) بنائے ہیں، تاکہ ان میں سے بعض پر تم سوار ہو، اور بعض کا گوشت کھاؤ غافر
80 اور تمہارے لئے ان میں دوسرے فائدے بھی ہیں، اور تاکہ تم ان پر سوار ہو کر اپنی اس ضرورت کو پوری کرلو جو تمہارے سینوں میں پوشیدہ ہے، اور تم ان جانوروں اور کشتیوں پر (ایک جگہ سے دوسری جگہ) لے جائے جاتے ہو غافر
81 اور اللہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے، تو تم اللہ کی کن کن آیتوں کا انکار کرو گے غافر
82 کیا انہوں نے زمین میں سفر کرکے ان کافروں کا انجام (٤٤) نہیں دیکھا جو ان سے پہلے گذر چکے ہیں۔ ان کی تعداد ان سے زیادہ تھی، طاقت میں زیادہ تھے، اور زمین میں بطور آثار ان کی عمارتیں بہت تھیں، پس ان کی کمائی ان کے کسی کام نہ آئی غافر
83 پس جب ان کے پیغامبر ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے، تو (بزعم خود) اپنے علم پر خوش ہونے لگے، اور انہیں اس عذاب نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے غافر
84 پس جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا، تو کہنے لگے، ہم ایک اللہ پر ایمان لے آئے، اور ان جھوٹے معبودوں کا انکار کرتے ہیں جنہیں اللہ کا شریک بناتے تھے غافر
85 پس جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھ لیا، تو ان کا ایمان ان کے کسی کام نہ آیا، اللہ کی اپنے بندوں کے بارے میں ہمیشہ یہی سنت رہی ہے، اور اس وقت کافروں کو بربادی کے سوا کچھ ہاتھ نہ آیا غافر
0 میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے فصلت
1 حم ٓ (١) فصلت
2 یہ کتاب (٢) نہایت مہربان، بے حدرحم کرنے والے کی طرف سے نازل کردہ ہے فصلت
3 یہ ایک ایسی کتاب (٣) ہے جس کی آیتیں واضح کردی گئی ہیں، جو عربی قرآن ہے، ان لوگوں کے لئے جو علم رکھتے ہیں فصلت
4 جو خوشخبری (٤) دینے والا اور ڈرانے والا ہے، لیکن اکثر لوگوں نے اس سے منہ پھیر لیا، اور اسے سنتے ہی نہیں فصلت
5 اور کافروں نے کہا کہ جن باتوں کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو، انہیں سننے سے تو ہمارے دل دور پردوں میں چھپے ہیں، اور ہمارے کافروں نے کہا کہ جن باتوں کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو، انہیں سننے سے تو ہمارے دل دور پردوں میں چھپے ہیں، اور ہمارے کانوں میں بہرا پن ہے، اور ہمارے اور تمہارے درمیان ایک اوٹ ہے، پس تم اپنا کام کرو، اور ہم اپنا کام کرتے ہیں فصلت
6 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ میں تمہارے ہی جیسا ایک انسان (٥) ہوں، مجھے وحی بھیجی جاتی ہے کہ تم سب کا معبود صرف ایک ہے، پس تم سیدھے اس کی طرف متوجہ ہوجاؤ، اسی سے مغفرت طلب کرو، اور ویل ہے مشرکوں کے لئے فصلت
7 اس بات کی گواہی نہیں دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے، اور آخرت کے بھی منکر ہیں فصلت
8 بے شک جو لوگ ایمان (٦) لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا ان کے لئے بے حساب اجر ہے فصلت
9 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، کیا تم اس اللہ کا انکار (٧) کرتے ہو جس نے زمین کو دو دنوں میں پیدا کیا ہے، اور اس کے لئے شرکاء بناتے ہو، وہی سارے جہان کا پالنہار ہے فصلت
10 اسی نے زمین میں پہاڑ بنا کر اس کے اوپر رکھ دیا ہے، اور اس میں برکت ڈال دی ہے، اور چار دنوں میں اس میں پائے جانے والے اسباب زندگی کا بندوبست کیا، پورے چار دنوں میں ( یہ جواب) پوچھنے والوں کے لئے ہے فصلت
11 پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ (٨) اور درانحالیکہ وہ دھواں تھا، پس اس سے اور زمین سے کہا، تم دونوں آجاؤ، چاہے خوشی سے یا نا خوشی سے، دونوں نے کہا، ہم خوشی سے آگئے فصلت
12 پھر اس نے آسمان کو دو دنوں میں سات آسمان بنا دیا، اور ہر آسمان میں اس سے متعلق حکم جاری فرما دیا، اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے مزین کردیا، اور ان کے ذریعہ اس کی حفاظت کردی، یہ تدبیر و انتظام اس اللہ کا ہے جو زبردست، دانا ہے فصلت
13 اگر پھر بھی (اہل مکہ) آپ کی دعوت سے منہ پھیرتے (٩) ہیں، تو آپ کہہ دیجیے کہ میں نے تمہیں عاد و ثمود کے عذاب کے مانند ایک عذاب سے ڈرا دیا ہے فصلت
14 جب ان کے پیغامبر (١٠) ان کے آگے اور ان کے پیچھے سے آئے، اور کہا کہ اللہ کے سوا کی بندگی نہ کرو۔ انہوں نے کہا، اگر ہمارا رب چاہتا تو وہ فرشتوں کو نازل کرتا، پس جو دین دے کر تم بھیجے گئے ہو ہم اس کا انکار کرتے ہیں فصلت
15 چنانچہ قوم عاد نے زمین میں ناحق تکبر (١١) کرنا شروع کردیا، اور کہا کہ ہم سے زیادہ قوت میں کون ہے۔ کیا انہیں یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ بے شک وہ اللہ جس نے انہیں پیدا کیا ہے، وہ ان سے زیادہ قوی ہے، اور وہ لوگ ہماری نشانیوں کا انکار کرتے تھے فصلت
16 پس ہم نے ان پر ایک سخت تیز ہوا (١٢) بھیج دی جو کئی منحوس دنوں تک چلتی رہی، تاکہ ہم انہیں دنیا کی زندگی میں رسوا کن عذاب کا مزا چکھائیں، اور آخرت کا عذاب زیادہ رسوا کن ہوگا اور ان کی کوئی مدد نہیں کی جائے گی فصلت
17 اسی طرح قوم ثمود کو ہم نے راہ دکھائی (١٣) تو انہوں نے ہدایت کے بجائے گمراہی کو پسند کرلیا، تو ان کے کرتوتوں کے بدلے انہیں رسوا کن عذاب کی کڑک نے پکڑ لیا فصلت
18 اور ہم نے ان لوگوں کو نجات دے دی جو ایمان والے تھے اور اللہ سے ڈرتے تھے فصلت
19 اور جس دن اللہ کے دشمن جہنم کی طرف ہانک (١٤) کرلے جائے جائیں گے، تو وہ سب وہاں جمع کر دئیے جائیں گے فصلت
20 یہاں تک کہ جب وہ اس کے پاس آجائیں گے تو ان کے کان، ان کی آنکھیں اور ان کے چمڑے ان کے برے کرتوتوں کی گواہی دیں گے فصلت
21 اور وہ اپنے چمڑوں سے کہیں گے (١٥) تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی ہے، وہ کہیں گے، ہمیں اس اللہ نے قوت گویائی دے دی ہے، جس نے ہر چیز کو قوت گویائی دی ہے، اور اسی نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا ہے، اور اسی کے پاس تمہیں لوٹ کر جانا ہے فصلت
22 اور تم گناہ کرتے وقت اس ڈر سے تو چھپتے (١٦) ہی نہیں تھے کہ تمہارے خلاف تمہارے کان، اور تمہاری آنکھیں، اور تمہارے چمڑے گواہی دیں گے، بلکہ تم سمجھتے تھے کہ اللہ تمہارے بہت سے کاموں کو نہیں جانتا ہے فصلت
23 یہی وہ تمہاری بد گمانی ہے جو تم نے اپنے رب سے کر رکھی تھی، تمہاری ہلاکت کا سبب بن گئی، پس تم گھاٹا اٹھانے والوں میں سے بن گئے فصلت
24 پس ! اگر یہ لوگ صبر کریں، تو بھی ان کا ٹھکانا جہنم ہے، اور اگر (اللہ کو) راضی کرنا چاہیں گے تو انہیں (اس کی) رضا مندی حاصل نہیں ہوگی فصلت
25 اور ہم نے دنیا میں کچھ شیطانوں کو ان کا ساتھی (١٧) بنا دیا تھا، پس انہوں نے ان کے اگلے اور پچھلے گناہوں کو ان کی نگاہوں میں خوبصورت بنا دیا، اور جنوں اور انسانوں کو جو کافر قومیں ان سے پہلے گذر چکی تھیں، ان کے ساتھ ان کے حق میں بھی عذاب کا فیصلہ ثابت ہوگیا، بے شک وہ تمام گھاٹا پانے والے تھے فصلت
26 اور کافروں نے کہا، لوگو ! اس قرآن کو نہ سننا (١٨) کرو، اور اس میں تشویش پیدا کرو، شاید کہ اس طرح تم غالب آجاؤ فصلت
27 پس ہم یقیناً کافروں کو سخت عذاب کا مزا چکھائیں گے، اور ان کے برے کارناموں کا انہیں بد ترین بدلہ دیں گے فصلت
28 اللہ کے دشمنوں کا یہی بدلہ ہے، یعنی جہنم کی آگ، جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، جو اس بات کا بدلہ ہوگی کہ وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے تھے فصلت
29 اور اہل کفر کہیں گے (١٩) اے ہمارے رب ! ذرا ہمیں ان جنوں اور انسانوں کو دکھلا دے جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا، تاکہ ہم انہیں اپنے قدموں تلے روند ڈالیں تاکہ وہ خوب ذلیل و رسوا ہوں فصلت
30 بے شک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارے رب (٢٠) اللہ ہے، پھر اس (عقیدہ توحید اور عمل صالح) پر جمے رہے، ان پر فرشتے اترتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تم نہ ڈرو اور غم نہ کرو، اور اس جنت کی خوشخبری سن لو جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا فصلت
31 ہم دنیا کی زندگی میں تمہارے دوست اور مددگار (٢١) رہے، اور آخرت میں بھی رہیں گے، اور وہاں تمہیں ہر وہ چیز ملے گی جس کا تمہارا نفس خواہش کرے گا اور ہر وہ چیز جس کی تم تمنا کرو گے فصلت
32 بڑے معاف کرنے والے، بے حد رحم کرنے والے اللہ کی جانب سے تمہاری میزبانی ہوگی فصلت
33 اور اس آدمی سے زیادہ اچھی بات (٢٢) والا کون ہوسکتا ہے جس نے لوگوں کو اللہ کی طرف بلایا، اور عمل صالح کیا، اور کہا کہ میں بے شک مسلمانوں میں سے ہوں فصلت
34 اور نیکی اور برائی برابر (٢٣) نہیں ہوتی، آپ برائی کو بطریق احسن ٹال دیجیے، تو (آپ دیکھیں گے کہ) آپ اور جس آدمی کے درمیان عداوت ہے، وہ آپ کا گہرا دوست بن جائے گا فصلت
35 اور یہ صفت صرف ان لوگوں میں پیدا ہوتی ہے جو صبر کرتے ہیں، اور یہ صفت صرف بڑے نصیب والے کو حاصل ہوتی ہے فصلت
36 اور اگر شیطان کا کوئی وسوسہ (٢٤) آپ کو گناہ پر ابھارے، تو اللہ کی پناہ چاہیے، وہ بے شک خوب سننے والا، بڑاجاننے والا ہے فصلت
37 اور اس کی نشانیوں (٢٥) میں رات اور دن، اور آفتاب و ماہتاب ہیں، لوگو ! تم آفتاب کو سجدہ نہ کرو، اور نہ ماہتاب کو، اور اس اللہ کو سجدہ کروجس نے انہیں پیدا کیا ہے، اگر تم صرف اسی کی عبادت کرتے ہو فصلت
38 پس اگر یہ لوگ تکبر کی وجہ سے اللہ کی عبادت نہ کریں تو (نہ کریں) وہ فرشتے جو آپ کے رب کے پاس ہیں، وہ رات دن اس کی پاکی بیان کرتے ہیں، اور تھکتے نہیں ہیں فصلت
39 اور اس کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ آپ زمین کو مردہ قحط زدہ (٢٦) دیکھتے ہیں، پھر جب ہم اس پر بارش برسا دیتے ہیں تو اس میں زندگی آجاتی ہے اور ابھر جاتی ہے۔ بے شک جس اللہ نے اسے زندگی دی ہے وہی مردوں کو (دوبارہ) زندہ کرے گا، بے شک وہ ہر چیز پر قادر ہے فصلت
40 بے شک جو لوگ ہماری آیتوں کا غلط مفہوم ( ٢٧) بیان کرتے ہیں، وہ ہم سے پوشیدہ نہیں ہیں، کیا جو شخص آگ میں ڈال دیا جائے گا وہ بہتر ہے، یا جو شخص قیامت کے دن پر امن آئے گا۔ لوگو ! تم جو چاہو عمل کرو، وہ بے شک تمہارے تمام اعمال کو دیکھ رہا ہے فصلت
41 بے شک جن لوگوں نے قرآن کا انکار کیا، جب وہ ان کے پاس آیا (وہ ہم سے پوشیدہ نہیں ہیں) اور وہ یقیناً ایک بلند و بالا مقام والی کتاب ہے فصلت
42 نہ اس کے آگے سے باطل پھٹکتا ہے، اور نہ اس کے پیچھے سے، وہ اس اللہ کی جانب سے نازل کردہ ہے جو بڑی حکمتوں والا، ہر قسم کی تعریفوں والا ہے فصلت
43 آپ کو (کافروں کی طرف سے) وہی کچھ کہا جاتا (٢٨) ہے، جو آپ سے پہلے کے رسولوں کو کہا گیا، بے شک آپ کا رب معاف کرنے والا، اور درد ناک سزا دینے والا ہے فصلت
44 اور اگر ہم اس قرآن کو عجمی قرآن (٢٩) بنا دیتے تو وہ کہتے کہ اس کی آیتوں کی وضاحت کیوں نہیں کردی گئی ہے، کیسی بات ہے کہ قرآن تو عجمی ہے اور رسول عربی ہے، آپ کہہ دیجیے کہ یہ قرآن باعث ہدایت و شفا ہے ان لوگوں کے لئے جو اہل ایمان ہیں، اور جو اہل ایمان نہیں ہیں، ان کے کانوں کے لئے یہ بہرا پن، اور ان کی آنکھوں کا اندھا پن ہے، ان لوگوں کو کسی بہت ہی دور کی جگہ سے پکارا جا رہا ہے فصلت
45 اور ہم نے موسیٰ کو کتاب (٣٠) (یعنی تورات) دی تھی، تو اس میں اختلاف پیدا کیا گیا، اور اگر آپ کے رب کی طرف سے ایک بات طے نہ ہوچکی ہوتی ( کہ ان کا حساب قیامت کے دن ہوگا) تو ان کا اسی دنیا میں ہی فیصلہ کردیا جاتا، اور بے شک وہ لوگ قرآن کی صدقت کے بارے میں بڑے گہرے شک میں مبتلا ہیں فصلت
46 جو عمل صالح کرتا ہے وہ اپنے لئے کرتا ہے، اور جو برا کام کرتا ہے اس کا وبال اسی پر پڑتا ہے، اور آپ کا رب اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا فصلت
47 قیامت کا علم (٣١) اسی کی طرف لوٹا دیا جاتا ہے، اور کوئی پھل شگوفوں سے نہیں نکلتا، اور کسی مادہ کو حمل نہیں قرار پاتا، اور نہ کوئی مادہ بچہ جنتی ہے، مگر اللہ کو ان تمام باتوں کا علم ہوتا ہے، اور جس دن وہ مشرکوں کو پکارے گا اور پوچھے گا کہ کہاں ہیں میرے شرکاء وہ کہیں گے، ہم نے تو تجھے بتا دیا ہے کہ ہم میں سے کوئی اس کی گواہی دینے والا نہیں ہے فصلت
48 اور جن جھوٹے معبودوں کو وہ پہلے پکارتے تھے، وہ سب ان سے غائب ہوجائیں گے، اور انہیں یقین ہوجائے گا کہ اب بچاؤ کی صورت نہیں ہے فصلت
49 آدمی اپنے لئے بھلائی کی دعا (٣٢) کرنے سے نہیں تھکتا، اور اگر اسے کوئی مصیبت لاحق ہوتی ہے، تو اس پر شدید یاس و ناامیدی طاری ہوجاتی ہے فصلت
50 اور اگر کسی تکلیف کے بعد جو اسے پہنچتی ہے، ہم اپنی طرف سے اسے کسی نعمت (٣٣) سے نوازتے ہیں تو کہنے لگتا ہے کہ میں تو اس کا مستحق تھا ہی، اور میں نہیں سمجھتا کہ قیامت آئے گی، اور اگر میں اپنے رب کے پاس لوٹ کر گیا تو یقیناً مجھے اس کے پاس سب سے اچھا مقام ملے گا، پس اس وقت ہم کفر کرنے والوں کو یقیناً ان کے برے اعمال کی خبر دیں گے، اور ہم یقیناً انہیں نہایت سخت عذاب کا مزا چکھائیں گے فصلت
51 اور جب ہم انسان کو اپنی نعمت سے نوازتے ہیں، تو وہ منہ پھیر لیتا ہے (٣٤) ہے، اور اینٹھنے لگتا ہے، اور جب اس کو تکلیف پہنچتی ہے، تو وہ لمبی چوڑی دعا کرنے لگتا ہے فصلت
52 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، کیا تم نے سوچا (٣٥) ہے کہ اگر قرآن اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہوا، پھر تم نے اس کا انکار کردیا ہے، تو اس سے بڑھ کر گمراہ کون ہوگا جو اس کی مخالفت میں دور نکل گیا ہو فصلت
53 ہم انہیں اپنی نشانیاں اطراف عالم میں، اور ان کی اپنی ذات میں دکھائیں گے، تاکہ یہ بات ان کے لئے واضح ہوجائے کہ قرآن (اللہ کی) برحق کتاب ہے، کیا آپ کے رب کے لئے یہ بات کافی نہیں ہے کہ وہ ہر چیز سے باخبر ہے فصلت
54 آگاہ رہئے ! مشرکین کو اس میں شبہ (٣٦) ہے کہ وہ اپنے رب سے ملیں گے، آگاہ رہئے کہ اللہ ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے فصلت
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الشورى
1 حٰم ٓ (١) الشورى
2 عٓسٓقٓ الشورى
3 اسی طرح اللہ جو زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے آپ پر وحی (٢) نازل کرتا ہے، اور ان انبیاء پر نازل کرتا رہا ہے جو آپ سے پہلے گذر چکے ہیں الشورى
4 جو کچھ آسمانوں میں ہے، اور جو کچھ زمین میں ہے اسی کی ملکیت ہے، اور وہ سب سے بلند، سب سے زیادہ عظمت والاہے الشورى
5 قریب ہے کہ آسمان اپنے اوپر سے پھٹ پڑیں، اور فرشتے اپنے رب کی پاکی، اور اس کی تعریف بیان کرتے ہیں، اور زمین میں رہنے والے (اہل ایمان) کے لئے مغفرت طلب کرتے ہیں، آگاہ رہئے کہ بے شک اللہ ہی بڑا معاف کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے الشورى
6 اور جن لوگوں نے اس کے سوا دوسروں کو دوست (٣) اور مددگار بنا لیا ہے، اللہ ان کے اعمال کو محفوظ کر رہا ہے، اور آپ ان پر نگراں نہیں مقرر کئے گئے ہیں الشورى
7 اور اسی طرح ہم نے آپ پر عربی زبان میں ایک قرآن (٤) کی وحی کی ہے، تاکہ آپ اہل مکہ اور اس کے آس پاس کے لوگوں کو ڈرائیے، اور انہیں جمع ہونے کے اس دن سے ڈرائیے جس کی آمد میں کوئی شبہ نہیں ہے، ایک گروہ جنت میں جائے گا، اور ایک گروہ جہنم میں الشورى
8 اور اگر اللہ چاہتا تو ان سب کو ایک امت (٥) بنا دیتا، لیکن وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کردیتا ہے، اور ظالموں کا اس دن کوئی دوست اور مددگار نہیں ہوگا الشورى
9 کیا انہوں نے اسے چھوڑ کر دوسرے مددگار (٦) بنا لئے ہیں، پس وہ جان لیں کہ اللہ ہی (حقیقی) مددگارہے، اور وہی مردوں کو زندہ کرتا ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے الشورى
10 اور تم جس چیز میں اختلاف (٧) کرو، اس کا فیصلہ اللہ کی طرف ہی لوٹانا ہے، وہی اللہ میرا رب ہے، میں نے اسی پر بھروسہ کیا ہے، اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں الشورى
11 وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے، اس نے تمہاری جنس سے تمہارے لئے جوڑے (٨) بنائے، اور چوپایوں کے جوڑے بنائے، وہ تمہیں زمین میں پھیلاتا ہے، کوئی چیز اس کے مانند نہیں، اور وہ خوب سننے والا، دیکھنے والا ہے الشورى
12 آسمانوں اور زمین کی چابیاں اسی کے پاس ہیں، وہ جس کے لئے چاہتا ہے روزی میں کشادگی دیتا ہے، اور جس کی چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے، وہ بے شک ہر چیز کا علم رکھتا ہے الشورى
13 اس نے تمہارے لئے وہی دین (٩) مقرر کیا ہے جس کا حکم اس نے نوح کو دیا تھا، اور جو ہم نے آپ کو بذریعہ وحی دیا ہے، اور جس کا حکم ہم نے ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا تھا، اور سب سے کہا تھا کہ تم دین کو قائم کرو، اور اس میں اختلاف پیدا نہ کرو، آپ جس بات کی دعوت مشرکوں کو دیتے ہیں، وہ ان پر بھاری گذرتی ہے، اللہ جسے چاہتا ہے اپنی قربت کے لئے چن لیتا ہے، اور جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے، اسے اپنی راہ دکھاتاہے الشورى
14 اور ان لوگوں نے ان کے پاس صحیح دین کا علم آجانے کے بعد، محض آپس کے بغض و عناد کی وجہ سے اختلاف (١٠) کیا، اور اگر آپ کے رب کی طرف سے، ان کے بارے میں وقت مقرر تک تاخیر کا فیصلہ نہ ہوچکا ہوتا، تو ان کے درمیان فیصلہ کردیا گیا ہوتا، اور جو لوگ گذشتہ کافروں کے بعد اللہ کی کتاب (یعنی قرآن) کے وارث بنائے گئے (یعنی یہود و نصاریٰ یا کفار قریش) وہ لوگ اس کتاب کے بارے میں بڑے گہرے شک میں پڑے ہیں الشورى
15 پس اے میرے نبی ! آپ لوگوں کو اسی (دین توحید) کی طرف بلاتے (١١) رہئے، اور خود بھی اسی پر قائم رہئے جیسا کہ آپ کو حکم دیا گیا ہے، اور ان (کافروں) کی خواہشات کی پیروی نہ کیجیے، اور آپ کہہ دیجیے کہ میں تو ان تمام کتابوں پر ایمان رکھتا ہوں جو اللہ نے نازل کی ہیں، اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان انصاف کے مطابق فیصلہ کروں، اللہ ہی ہمارا رب ہے اور تمہارا رب ہے، ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں، اور تمہارے اعمال تمہارے لئے ہیں، ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں ہے (اس لئے کہ حق واضح ہوچکا ہے) اللہ (قیامت کے دن) ہم سب کو جمع کرے گا، اور سب کو اسی کی طرف لوٹنا ہے الشورى
16 اور جو لوگ اللہ کے دین کے بارے میں، اسے (بہتوں کی ذریعہ) قبول کئے جانے کے بعد جھگڑتے (١٢) ہیں، ان کی دلیل ان کے رب کے نزدیک باطل ہے، اور ان پر اللہ کا غضب ہے، اور ان کے لئے سخت عذاب ہے الشورى
17 اللہ نے ہی اپنی کتاب (١٣) کو حق اور انصاف کے ساتھ نازل کیا ہے، اور اے میرے نبی ! آپ کو کیا معلوم کہ شاید قیامت قریب آگئی ہو الشورى
18 اور جو لوگ اس کی آمد پر یقین نہیں رکھتے وہ اس کی جلدی مچاتے ہیں، اور جو اہل ایمان ہیں اس سے خائف رہتے ہیں، اور جانتے ہیں کہ اس کا آنا حق ہے، آگاہ رہئے کہ جو لوگ قیامت میں شک کرتے ہیں وہ بڑی دور کی گمراہی میں مبتلا ہیں الشورى
19 اللہ اپنے بندوں پر بڑا مہربان (١٤) ہے، وہ جسے چاہتا ہے روزی دیتا ہے، اور وہ قوت والا، زبردست ہے الشورى
20 جو شخص آخرت کی کھیتی (١٥) (یعنی اجر و ثواب) کا خواہاں ہوتا ہے، ہم اس کی کھیتی میں اضافہ کرتے ہیں، اور جو شخص دنیا کی کھیتی ( یعنی فائدہ) چاہتا ہے تو ہم اسے اس کا کچھ حصہ دے دیتے ہیں، اور آخرت میں اجر و ثواب کا اسے کوئی حصہ نہیں ملے گا الشورى
21 کیا ان کے ایسے شرکاء (١٦) ہیں جنہوں نے ان کے لئے ایسا دیین مقرر کردیا ہے جس کی اللہ نے اجازت نہیں دی ہے، اور اگر اللہ کی جانب سے یہ بات طے نہ ہوگئی ہوتی (کہ ان کا فیصلہ قیامت کے دن ہوگا) تو اسی دنیا میں ہی ان کے درمیان فیصلہ کردیا جاتا، اور بے شک ظالموں کے لئے درد ناک عذاب ہے الشورى
22 اے میرے نبی ! آپ اس دن ظالموں (١٧) کو اپنے کرتوتوں کی بدولت خائف دیکھیں گے، اور اس کا وبال ان پر آکر رہے گا، اور جو لوگ ایمان لائے، اور انہوں نے عمل صالح کیا، وہ جنتوں کے باغات میں ہوں گے، یہ لوگ جو چاہیں گے ان کے رب کے پاس انہیں ملے گا، یہی اللہ کا بڑا فضل ہے الشورى
23 یہی وہ نعمت ہے جس کی اللہ اپنے ان بندوں کو خوشخبری دیتا ہے جو ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا، آپ کہہ دیجیے کہ میں اللہ کی پیغام رسانی پر تم سے کوئی معاوضہ نہیں مانگتا ہوں، صرف قرابت کی محبت چاہتا ہوں، اور جو شخص کوئی نیکی کرتا ہے، ہم اس میں اپنی طرف سے ایک نیکی کا اضافہ کردیتے ہیں، بے شک اللہ بڑا معاف کرنے والا، نیک کاموں کا بڑا قدر دان ہے الشورى
24 کیا کفار مکہ کہتے ہیں کہ محمد نے اللہ پر افترا پردازی (١٨) کی ہے، پس اگر اللہ چاہے تو آپ کے دل پر مہر لگا دے، اور اللہ باطل کو مٹا دیتا ہے، اور حق کو اپنے کلام (قرآن) کے ذریعہ راسخ کردیتا ہے، وہ بے شک سینوں میں چھپی باتوں کو خوب جانتا ہے الشورى
25 اور وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ (١٩) قبول کرتا ہے، اور ان کے گناہوں کو معاف کرتا ہے، اور تمہارے اعمال کو جانتا ہے الشورى
26 اور ایمان والوں، اور عمل صالح کرنے والوں کی دعا و عبادت کو قبول کرتا ہے، اور اپنے فضل سے انہیں مزید عطا کرتا ہے، اور کافروں کے لئے سخت عذاب ہے الشورى
27 اور اگر اللہ اپنے بندوں کی روزی (٢٠) میں خوب کشادگی دے دیتا تو وہ زمین میں سرکشی کرنے لگتے، لیکن وہ جو چاہتا ہے ایک اندازے سے اتارتا ہے، بے شک وہ اپنے بندوں سے پوری طرح باخبر اور انہیں اچھی طرح دیکھ رہا ہے الشورى
28 اور وہی ہے جو بارش نازل کرتا ہے اس کے بعد کہ لوگ اس سے ناامید ہوجاتے ہیں، اور اپنی رحمت کو پھیلا دیتا ہے، اور وہی ہے کار ساز، ہر تعریف کا سزا وار الشورى
29 اور اس کی نشانیوں میں سے آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا، اور وہ جانور ہیں جنہیں اس نے دونوں جگہ پھیلا رکھا ہے، اور وہ جب چاہے گا انہیں جمع کرنے پر پوری طرح قادر ہے الشورى
30 اور تمہیں جو مصیبت (٢١) بھی لاحق ہوتی ہے، تو وہ تمہارے کئے کا نتیجہ ہوتی ہے، اور وہ (تمہاری) بہت سی خطائیں معاف کردیتا ہے الشورى
31 اور تم اللہ کو زمین میں عاجز نہیں بنا سکتے ہو، اور اللہ کے سوا تمہارا نہ کوئی کار ساز ہے اور نہ مددگار الشورى
32 اور اس کی نشانیوں (٢٢) میں سے سمندر میں پہاڑوں کے مانند چلنے والے جہاز ہیں الشورى
33 اگر وہ چاہے تو ہوا کو روک دے، پس وہ جہاز سمندر کی پشت پر ٹھہر جائیں، بے شک اس میں ہر بڑے صابر و شاکر بندے کے لئے نشانیاں ہیں الشورى
34 یا ان کشتیوں کو ان میں سوار لوگوں کی بد اعمالیوں کی وجہ سے ڈبو دے (٢٣) اور وہ (تمہاری) بہت سی خطائیں معاف کردیتا ہے الشورى
35 اور جو لوگ ہماری نشانیوں میں جھگڑتے ہیں، وہ جان لیں کہ عذاب الٰہی سے ان کے چھٹکارے کی اب کوئی صورت نہیں ہے الشورى
36 پس لوگو ! تمہیں جو کچھ دیا گیا ہے، وہ دنیاوی زندگی کا چند روزہ فائدہ (٢٤) ہے، اور جو نعمت اللہ کے پاس ہے، وہ زیادہ بہتر اور دیر پا ہے، ان لوگوں کے لئے جو ایمان لائے، اور جو اپنے رب پر بھروسہ رکھتے ہیں الشورى
37 اور جو بڑے گناہوں اور بے حیائی ( کی باتوں اور کاموں) سے بچتے ہیں، اور جب انہیں (کسی پر) غصہ آتا ہے تو معاف کردیتے ہیں الشورى
38 اور جن لوگوں نے اپنے رب کا حکم مان لیا، اور نماز قائم کی، اور ان کے معاملات آپس کے مشورے سے طے ہوتے ہیں، اور ہم نے انہیں جو روزی دی ہے، اس میں سے خرچ کرتے ہیں الشورى
39 اور جب ان پر زیادتی ہوتی ہے تو وہ بدلہ لے لیتے ہیں الشورى
40 اور برائی کا بدلہ (٢٥) اسی کے برابر ہونا چاہیے، پس جو معاف کر دے، اور اصلاح کرلے اس کا اجر اللہ کے ذمے ہے، وہ بے شک ظالموں کو پسند نہیں کرتا ہے الشورى
41 اور جو مظلوم کئے جانے کے بعد اپنا بدلہ لے لیں، ان پر کوئی الزام نہیں الشورى
42 الزام ان لوگوں پر ہے جو لوگوں پر ظلم کرتے ہیں، اور زمین میں ناحق فساد پھیلاتے ہیں، انہی کے لئے درد ناک عذاب ہے الشورى
43 اور جو آدمی صبر کرے، اور معاف کردے، تو بے شک ایسا کرنا بہترین کاموں میں سے ہے الشورى
44 اور جسے اللہ گمراہ (٢٦) کر دے، اس کا اس کے بعد کوئی دوست نہیں، اور جب ظالم لوگ عذاب کو دیکھ لیں گے، تو آپ انہیں کہتے ہوئے پائیں گے کہ کیا (دنیا میں) واپس جانے کی کوئی صورت ہے الشورى
45 اور آپ انہیں دیکھیں گے کہ وہ آگ کے سامنے لائے جائیں گے، درانحالیکہ وہ ذلت و رسوائی کے نیچے دبے ہوں گے، کنکھیوں سے (آگ کو) دیکھیں گے، اور اہل ایمان کہیں گے کہ بے شک گھاٹا اٹھانے والے تو وہ ہیں جو قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو گھاٹے میں ڈالیں گے، آگاہ رہئے کہ ظالم لوگ بے شک دائمی عذاب میں مبتلا رہیں گے الشورى
46 اور اللہ کے سوا ان کے دوسرے حمایتی نہیں ہوں گے، جو ان کی مدد کریں، اور جسے اللہ گمراہ کر دے اس کے لئے کوئی راہ ہدایت نہیں ہے الشورى
47 لوگو ! اپنے رب کا حکم مانو (٢٧) اس دن کے آنے سے پہلے جسے اللہ کی جانب سے کوئی نہیں ٹال سکے گا، اس دن نہ کوئی جائے پناہ ہوگی، اور نہ بھیس بدل کر چھپ جانے کی جگہ الشورى
48 پس اگر وہ اعراض (٢٨) کرتے ہیں، تو اے میرے نبی ! ہم نے آپ کو ان کانگراں بنا کر نہیں بھیجا ہے، آپ کی ذمہ داری تو صرف تبلیغ ودعوت ہے، اور جب ہم انسان کو اپنی جانب سے مہربانی کا مزا چکھاتے ہیں، تو اس پر خوش ہوتا ہے، اور اگر اس کی بد اعمالیوں کی وجہ سے اس پر کوئی آفت آن پڑتی ہے، تو بے شک انسان بڑا نا شکر گذار بن جاتاہے الشورى
49 آسمانوں اور زمین کی بادشاہی (٢٩) صرف اللہ کے لئے ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جسے چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے لڑکے دیتا ہے الشورى
50 یا انہیں لڑکے اور لڑکیاں ملا کردیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے بانجھ بنا دیتا ہے، وہ بے شک بڑا جاننے والا، بڑی قدرت والا ہے الشورى
51 اور کسی انسان کے لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ اس سے اللہ بات (٣٠) کرے، سوائے اس کے کہ اس پر وحی نازل کرے، یا کسی اوٹ کے پیچھے سے، یا کسی رسول کو بھیجے جو اس کی اجازت سے، وہ جو چاہے، اس کی وحی پہنچا دے، وہ بے شک سب سے اونچا، بڑی حکمتوں والاہے الشورى
52 اور ہم نے اسی طرح اپنے حکم سے آپ پر قرآن کی وحی کی ہے، آپ نہیں جانتے تھے کہ کتاب کیا ہے، اور نہ ایمان کو جانتے تھے، لیکن ہم نے قرآن کو نور بنایا ہے جس کے ذریعہ ہم اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں ہدایت دیتے ہیں۔ اور اے میرے نبی ! آپ یقیناً لوگوں کو سیدھی راہ دکھاتے ہیں الشورى
53 اس اللہ کی راہ جس کی ملکیت وہ تمام چیزیں ہیں جو آسمانوں میں ہیں، اور جو زمین میں ہیں، آگاہ رہئے کہ تمام معاملات بالآخر اللہ ہی کے پاس لوٹ کر پہنچیں گے الشورى
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الزخرف
1 حٰم ٓ(١) الزخرف
2 اس کتاب مبین (٢) کی قسم الزخرف
3 ہم نے بے شک اسے عربی زبان کا قرآن بنایا ہے، تاکہ لوگ سمجھو الزخرف
4 اور بے شک یہ ہمارے پاس لوح محفوظ میں ہے، بڑی شان والا، حکمتوں کا خزانہ ہے الزخرف
5 کیا ہم اس قرآن کو تم سے صرف اس وجہ سے روک (٣) لیں کہ تم حد سے تجاوز کرنے والے لوگ تھے الزخرف
6 اور ہم نے گذشتہ قوموں کے پاس بھی بہت سے انبیاء مبعوث کئے الزخرف
7 اور جب بھی ان کے پاس کوئی نبی آتا تھا تو وہ اس کا مذاق اڑاتے تھے الزخرف
8 پس ہم نے ان سے زیادہ طاقتوروں کو ہلاک کردیا، اور ان سے گذشتہ قوموں کے واقعات زبان زد خلائق ہوچکے ہیں الزخرف
9 اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ آسمانوں اور زمین کو کس نے پیدا (٤) کیا ہے، تو وہ یہی کہیں گے کہ انہیں اس اللہ نے پیدا کیا ہے جو زبردست، بڑا جاننے والاہے الزخرف
10 وہی جس نے زمین کو تمہارے لئے بچھونا (فرش) بنایا ہے، اور اس میں تمہارے لئے راستے بنائے ہیں، تاکہ تم اپنی منزل کی طرف جا سکو الزخرف
11 اور وہی جس نے آسمان سے ایک معلوم مقدار میں بارش برسایا، پس ہم نے اس کے ذریعہ مردہ زمین کو زندگی بخش دی (قیامت کے دن) تم سب اسی طرح زمین سے نکالے جاؤ گے الزخرف
12 اور وہی جس نے تمام جوڑوں (٥) کو پیدا کیا، اور تمہارے لئے کشتیاں بنائیں، اور چوپائے پیدا کئے جن پر تم سوار ہوتے ہو الزخرف
13 تاکہ تم ان کی پیٹھ پر سواری کرو، پھر جب ان پر اچھی طرح بیٹھ جاؤتواپنے رب کی نعمت کو یاد کرو، اور کہو : تمام عیوب و نقائص سے پاک ہے وہ ذات جس نے اسے ہمارے تابع کردیا ہے، اور ہم اس کی طاقت نہ رکھتے تھے الزخرف
14 اور ہم بے شک اپنے رب کے پاس ہی لوٹ کر جانے والے ہیں الزخرف
15 اور کافروں نے اللہ کے لئے اس کے بندوق میں سے بعض کو اس کی اولاد (٦) ٹھہرایا، بے شک آدمی بڑا کھلاناشکر گذار ہے الزخرف
16 کیا اس نے اپنی مخلوق میں سے اپنے لئے بیٹیاں رکھ لیں، اور تمہارے لئے بیٹے خاص کر دئیے الزخرف
17 اور جب ان میں سے کسی کو اس (بیٹی) کی خوشخبری دی جاتی ہے جس کی نسبت وہ رحمن (اللہ) کی طرف کرتا ہے، تو اس کا چہرہ سیاہ ہوجاتا ہے، درانحالیکہ وہ غم سے بھرا ہوتا ہے الزخرف
18 کیا اس نے اپنے لئے مونث کو چن لیا جس کی پرورش زیورات میں ہوتی ہے، اور جس کی گفتگو بحث و جدال میں غیر واضح ہوتی ہے الزخرف
19 اور کافروں نے ان فرشتوں کو جو اللہ کے بندے ہیں مونث ٹھہرادیا، کیا وہ ان فرشتوں کی پیدائش کے وقت موجود تھے، ان کی گواہی لکھ لی جائے گ، اور ان سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا الزخرف
20 اور کافروں نے کہا کہ اگر رحمن ( اللہ) چاہتا تو ہم ان (فرشتوں) کی پرستش (٧) نہ کرتے، انہیں اللہ کی مشیت کا صحیح مفہوم معلوم نہیں ہے، یہ لوگ بے سمجھے بوجھے بولتے ہیں الزخرف
21 کیا ہم نے انہیں قرآن سے پہلے کوئی کتاب دی تھی جس سے وہ چمٹے ہوئے ہیں الزخرف
22 بلکہ ان کا کہنا ہے کہ ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایک طریقہ (٨) پر چلتے پایا ہے، اور ہم یقیناً انہی کے نقش قدم کی پیروی کرتے رہیں گے الزخرف
23 اور اسی طرح ہم نے آپ سے پہلے جب بھی کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا (نبی) بھیجا، تو ان کے عیش پرستوں نے کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادوں کو ایک طریقہ پر چلتے پایا ہے، اور ہم یقیناً انہی کے نقش قدم پر چلتے رہیں گے الزخرف
24 پیغامبر نے کہا، کیا (تم اسی طریقہ سے چمٹے رہو گے) اگرچہ میں تمہارے سامنے ایسا دین ( ٩) پیش کروں جو تمہارے باپ دادوں کے طریقہ سے زیادہ صحیح ہو۔ کافروں نے کہا کہ ہم اس دین کا قطعی طور پر انکار کرتے ہیں جسے دے کر تمہیں بھیجا گیا ہے الزخرف
25 پس ہم نے ان سے بدلہ لے لیا، تو آپ دیکھ لیجیے کہ (اللہ اور اس کے رسول کو) جھٹلانے والوں کا انجام کیا ہوا الزخرف
26 اور جب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا (١٠) میں بے شک تمہارے معبودوں سے اعلان براءت کرتا ہوں الزخرف
27 مگر اس ذات برحق سے جس نے مجھے پیدا کیا ہے، پس وہ یقیناً میری رہنمائی کرے گا الزخرف
28 اور ابراہیم نے اسی کلمہ توحید (١١) کو اپنی اولاد میں جاری کردیا، تاکہ وہ (اپنے رب کی طرف) رجوع کرتے رہیں الزخرف
29 بلکہ میں نے مشرکین مکہ اور ان کے باپ دادوں کو (دنیا کی نعمتوں سے) فائدہ اٹھانے (١٢) دیا، یہاں تک کہ دین بر حق آگیا اور اسے صراحت کے ساتھ بیان کرنے والے رسول آگئے الزخرف
30 اور جب ان کے پاس برحق قرآن آگیا، تو وہ کہنے لگے کہ یہ تو جادو ہے، اور ہم اس کا انکار کرتے ہیں الزخرف
31 اور کافروں نے کہا کہ یہ قرآن دونوں شہروں (مکہ اور طائف) کے کسی صاحب عظمت آدمی (١٣) پر کیوں نہیں نازل کیا گیا ہے الزخرف
32 کیا آپ کے رب کی رحمت (١٤) کو لوگوں میں یہ کفار تقسیم کریں گے، ہم نے ہی دنیاوی زندگی میں ان کی روزی ان کے درمیان تقسیم کی ہے، اور ان میں سے بعض کو بعض پر کئی درجہ رفعت و بلندی دی ہے، تاکہ ان میں سے بعض بعض کو اپنی ماتحتی میں رکھے، اور آپ کے رب کی رحمت و مہربانی اس مال سے زیادہ بہتر ہے جسے وہ جمع کرتے ہیں الزخرف
33 اور اگر ایسا نہ ہوتا کہ سارے لوگ ایک ہی جماعت (١٥) ہوجائیں گے، تو ہم رحمن (اللہ) کا انکار کرنے والوں کے گھروں کی چھتیں چاندی کی بنا دیتے، اور سیڑھیاں بھی، جن کے ذریعہ وہ بالا خانوں پر چڑھتے الزخرف
34 اور ان کے گھروں کے دروازے بھی، اور تخت بھی جن پر وہ ٹیک لگاتے الزخرف
35 اور سونے کے بنے دیگر اسباب زینت دیتے، اور یہ تمام چیزیں محض دنیاوی زندگی کا فائدہ ہیں، اور آخرت کی نعمتیں آپ کے رب کے پاس، اس سے ڈرنے والوں کے لئے ہیں الزخرف
36 اور جو رحمن (اللہ) کی یاد سے غافل (١٦) ہوجاتا ہے، اس کے ساتھ ہم ایک شیطان لگا دیتے ہیں، پس وہ اس کا ساتھی بن جاتاہے الزخرف
37 اور وہ شیاطین ان غافل کافروں کو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں، اور وہ کافر سمجھتے ہیں کہ وہ راہ راست پر ہیں الزخرف
38 یہاں تک کہ جب وہ ہمارے پاس آئے گا تو ( اپنے شیطان ساتھی سے) کہے گا، اے کاش ! میرے اور تمہارے درمیان مشرق و مغرب کی دوری ہوتی، پس تو بڑا ہی برا ساتھی ہے الزخرف
39 اور (اللہ یا فرشتے کہیں گے) چونکہ تم نے دنیا میں ظلم کیا تھا، اس لئے آج تمہاری یہ بات تمہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچائے گی، تم سب عذاب میں شریک ہو الزخرف
40 اے میرے نبی ! کیا آپ بہروں کو سنا (١٧) سکیں گے، یا اندھوں کو اور ان لوگوں کے جو کھلی گمراہی میں ہیں، راہ دکھا سکیں گے الزخرف
41 پس اگر ہم آپ کو دنیا سے اٹھا لیں گے تو ہم یقیناً ان (کافروں) سے بدلہ لے کر رہیں گے الزخرف
42 یا ہم آپ کو وہ عذاب دکھادیں گے جس کا ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے، اس لئے کہ ہم بہر حال ان پر قدرت رکھتے ہیں الزخرف
43 پس آپ اس دین پر سختی کے ساتھ قائم (١٨) رہئے جس کی آپ کو وحی کی گئی ہے، آپ بے شک راہ راست پر ہیں الزخرف
44 اور بلا شبہ یہ قرآن آپ کے لئے اور آپ کی قوم کے لئے نصیحت ہے اور عنقریب تم لوگ پوچھے جاؤ گے الزخرف
45 اور آپ ہمارے ان رسولوں سے پوچھ (١٩) لیجیے جنہیں ہم نے آپ سے پہلے بھیجا تھا، کیا ہم نے رحمن کے علاوہ دوسرے معبود بنائے ہیں جن کی عبادت کی جائے الزخرف
46 اور ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں (٢٠) دے کر فرعون اور اس کے سرداروں کے پاس بھیجا، تو انہوں نے (فرعونیوں سے) کہا کہ میں رب العالمین کا پیغامبر ہوں الزخرف
47 پس جب انہوں نے وہ نشانیاں ان کے سامنے پیش کیں، تو وہ ان کا مذاق اڑانے لگے الزخرف
48 اور ہم انہیں کوئی بھی نشانی (٢١) دکھاتے تھے تو وہ اپنی ہی جیسی گذشتہ نشانی سے بڑی ہوتی تھی، اور ہم نے ان پر عذاب بھی مسلط کیا کہ شاید وہ اپنے رب کی طرف رجوع کریں الزخرف
49 اور وہ (موسیٰ سے) کہتے، اے جادو گر ! تم ہمارے لئے اپنے رب سے، تم سے کئے گئے اس کے وعدہ کے مطابق (عذاب اٹھالینے کی) دعا کرو، ہم ضرور راہ راست پر آجائیں گے الزخرف
50 پس جب ہم ان سے عذاب کو ٹال دیتے، تو وہ اپنا عہد توڑ ڈالتے الزخرف
51 اور فرعون نے اپنی قوم کو پکار کر کہا (٢٢) اے میری قوم کے لوگو ! کیا مصر کی بادشاہت میری نہیں ہے، اور یہ نہریں جو میرے محلوں کے نیچے سے جاری ہیں، کیا تم دیکھتے نہیں ہو الزخرف
52 بلکہ میں بہتر ہوں اس (موسیٰ) سے جو ایک ذلیل آدمی ہے، اور قوت بیان سے بھی تقریباً محروم ہے الزخرف
53 پھر اس کے لئے سونے کے کنگن کیوں نہیں اتارے گئے ہیں، یا اس کے ساتھ پراباندھے فرشتے کیوں نہیں آئے ہیں الزخرف
54 پس اس نے اپنی قوم کو بے وقوف بنایا چنانچہ انہوں نے اس کی بات مان لی، بے شک وہ (اپنے رب کے) نافرمان تھے الزخرف
55 پس جب انہوں نے ہمیں ناراض) (٢٣) کردیا تو ہم نے ان سے انتقام لے لیا، اور ان تمام کو ڈبو دیا الزخرف
56 پس ہم نے انہیں آنے والی نسلوں کے لئے یاد ماضی اور نشان عبرت بنا دیا الزخرف
57 اور جب (عیسیٰ) ابن مریم (٢٤) بطور مثال بیان کئے گئے تو آپ کی قوم کے لوگ اس بات سے مارے خوشی کے چلا اٹھے الزخرف
58 اور کہنے لگے کہ ہمارے معبود بہتر ہیں یا ابن مریم ! انہوں نے آپ سے یہ بات محض کج بحثی کے لئے کہی ہے، بلکہ وہ بڑے جھگڑا لو لوگ ہیں الزخرف
59 عیسیٰ تو ہمارے ایک بندہ (٢٥) تھے جن پر ہم نے انعام کیا، اور بنی اسرائیل کے لئے انہیں اپنی قدرت کی نشانی بنا دی الزخرف
60 اور اگر ہم چاہتے (٢٦) تو تمہاری جگہ فرشتوں کو بسا دیتے جو زمین میں جانشین ہوتے الزخرف
61 اور بے شک عیسیٰ قیامت کی ایک نشانی (٢٧) ہیں، پس تم لوگ قیامت کی آمد میں شبہ نہ کرو، اور میری پیروی نہ کرو، یہی سیدھی راہ ہے الزخرف
62 اور شیطان تمہیں ( اس راہ سے) روک نہ دے، وہ بے شک تمہارا کھلا دشمن ہے الزخرف
63 اور جب عیسیٰ معجزات (٢٨) لے کر (بنی اسرائیل کے پاس آئے)، تو انہوں نے کہا کہ میں تمہارے لئے حکمت و دانائی کی باتیں لے کر آیا ہوں، اور تاکہ میں تمہارے لئے ان بعض باتوں کی وضاحت کر دوں جن میں تم اختلاف کرتے ہو، پس تم اللہ سے ڈرو، اور میری بات مانو الزخرف
64 بے شک اللہ ہی میرا رب ہے، اور تمہارا رب ہے، پس تم سب اسی کی بندگی کرو، یہی سیدھی راہ ہے الزخرف
65 پس ان کی جماعتوں نے اختلاف (٢٩) پیدا کرلیا، پس ہلاکت و بربادی ہے ظالموں کے لئے ایک درد ناک دن کے عذاب سے الزخرف
66 وہ لوگ اب صرف قیامت کا انتظار کر رہے ہیں کہ وہ اچانک ان پر آجائے، اور انہیں اس کا احساس بھی نہ ہو الزخرف
67 اس دن متقیوں کے سوا، تمام دوست (٣٠) آپس میں ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں گے الزخرف
68 اے میرے بندو ! آج تمہیں کوئی خوف نہیں ہے، اور نہ (آئندہ) کوئی غم لاحق ہوگا الزخرف
69 وہ لوگ جو ہماری آیتوں پر ایمان لائے اور مسلمان تھے الزخرف
70 (ان سے کہا جائے گا کہ) تم اور تمہاری بیویاں خوشی خوشی جنت میں داخل ہوجاؤ الزخرف
71 انہیں سونے کی پلیٹیں (٣١) اور گلاس پیش کئے جائیں گے، اور اس جنت میں وہ سب کچھ ہوگا جس کی نفس خواہش کرے گا، اور جس سے آنکھوں کو خوشی ملے گی، اور تم اس میں ہمیشہ کے لئے رہو گے الزخرف
72 اور یہی وہ جنت ہے جس کے تم اپنے نیک اعمال کے سبب وارث بنائے گئے ہو الزخرف
73 اس میں تمہارے لئے بہت سے پھل ہیں، جنہیں تم کھاؤ گے الزخرف
74 بے شک مجرمین (٣٢) عذاب جہنم میں ہمیشہ رہیں گے الزخرف
75 وہ عذاب ان سے کبھی ہلکا نہیں کیا جائے گا، اور وہ اس میں نجات سے ناامید پڑے رہیں گے الزخرف
76 اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنے حق میں ظالم تھے الزخرف
77 اور وہ پکاریں گے (٣٣) اے مالک ( داروغہ جہنم) تیرا رب ہمیں ختم کر دے، وہ کہے گا کہ تم ہمیشہ کے لئے اسی میں رہو گے الزخرف
78 ہم نے تمہارے پاس دین حق بھیجا تھا، لیکن تم میں سے اکثر نے اس دین حق سے نفرت کی الزخرف
79 کیا انہوں نے مخالفت (٣٤) ٹھان لی ہے، تو ہم نے بھی ( ان کی تدبیروں کو ناکام بنانے کا) فیصلہ کرلیا ہے الزخرف
80 کیا وہ اس خام خیالی (٣٥) میں پڑے ہیں کہ ہم ان کی چھپی باتوں اور ان کی سرگوشیوں کو نہیں سنتے ہیں، ہاں، ان کے ساتھ موجود ہمارے فرشتے سب کچھ لکھ لیتے ہیں الزخرف
81 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ اگر رحمن کی کوئی اولاد (٣٦) ہوتی، تو میں سب سے پہلا اس کی پرستش کرنے والا ہوتا الزخرف
82 آسمانوں اور زمین کا رب (٣٧) عرش کا رب ان تمام عیوب و نقائص سے یکسر پاک ہے جو مشرکین بیان کرتے ہیں الزخرف
83 پس آپ انہیں چھوڑ دیجیے (٣٨) وہ بے سود اور باطل بحثوں میں پڑے رہیں، اور لہو و لعب میں مشغول رہیں، یہاں تک کہ ان کا وہ دن آجائے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے الزخرف
84 اور وہی آسمان میں معبود (٣٩) ہے اور زمین میں بھی معبود ہے، اور وہ بڑی حکمتوں والا، سب کچھ جاننے والا ہے الزخرف
85 اور بڑی حکمتوں والا ہے وہ اللہ جو آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا مالک ہے، اور صرف وہی قیامت کی خبر رکھتا ہے، اور تم سب کو اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے الزخرف
86 اور اللہ کے سوا جن جھوٹے معبودوں (٤٠) کو یہ مشرکین پکارتے ہیں، ان کو شفاعت کا کوئی اختیار نہیں ہوگا، ہاں ! جن لوگوں نے حق (یعنی توحید) کو جان کر اس کی گواہی دی ( ان کو شفاعت کی اجازت ملے گی ) الزخرف
87 اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ انہیں کس نے پیدا (٤١) کیا ہے، تو وہ کہیں گے، اللہ، پھر وہ کدھر بہکے جا رہے ہیں الزخرف
88 اور اللہ کو اپنے رسول کو اس بات کی بھی خبر (٤٢) ہے کہ اے میرے رب ! بے شک یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان نہیں لائیں گے الزخرف
89 پس آپ ان کی طرف سے منہ پھیر لیجیے، اور کہہ دیجیے کہ تمہیں سلام کرتا ہوں، پس انہیں عنقریب اپنا انجام معلوم ہوجائے گا الزخرف
0 میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الدخان
1 حٰم ٓ(١) الدخان
2 قسم (٢) ہے اس کتاب (قرآن) کی جو ہر بات کو بیان کرنے والی ہے الدخان
3 بے شک ہم نے اسے ایک برکت والی رات (٣) میں نازل کیا ہے، ہم نے بے شک (اس کے ذریعہ انسانوں کو) ڈرانا چاہتا ہے الدخان
4 اسی رات میں ہر فیصلہ شدہ معاملہ بانٹ دیا جاتا ہے الدخان
5 وہ فیصلے (٤) ہمارے ہوتے ہیں، بے شک ہم ہی رسولوں کو بھیجتے رہتے ہیں الدخان
6 یہ آپ کے رب کی (انسانوں پر) مہربانی ہے، وہ بے شک خوب سننے والا، بڑاجاننے والا ہے الدخان
7 جوآسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی ہر چیز کا رب (٥) ہے، اگر تمہیں اس بات کا یقین ہے الدخان
8 اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی زندہ کرتا ہے، اور مارتا ہے، وہی تمہارا رب ہے، اور تمہارے ان باپ دادوں کا رب ہے جو ماضی میں تھے الدخان
9 بلکہ یہ کفار شک میں پڑے لہو ولعب میں مشغول ہیں الدخان
10 پس اے میرے نبی ! آپ اس دن کا انتظار کیجیے جب آسمان کی طرف سے ایک صاف دھواں (٦) آئے گا الدخان
11 وہ لوگوں کو ڈھانک لے گا، یہ ایک دردناک عذاب ہوگا الدخان
12 اہل کفر کہیں گے، اے ہمارے رب ! ہم ایمان لے آئے، اس عذاب کو ہم سے ٹال دے الدخان
13 انہیں کہاں سے نصیحت (٧) حاصل ہوگی، اور ان کا حال یہ ہے کہ ان کے پاس ایک کھول کر بیان کرنے والا رسول آیا الدخان
14 تو انہوں نے اس سے منہ پھیر لیا، اور کہا کہ یہ تو ایک سکھایا پڑھایا دیوانہ ہے الدخان
15 ہم چند دنوں کے لئے عذاب ٹال دیں گے، تم پھر اپنی پہلی حالت پر لوٹ آؤ گے الدخان
16 جس دن ہم تمہاری زبردست گرفت کریں گے (اس دن) ہم تم سے (تمہارے کفروشرک کا) انتقام لیں گے الدخان
17 اور ہم نے ان سے پہلے قوم فرعون کو آزمائش (٨) میں ڈالا تھا، اور ان کے پاس ایک معزز رسول آئے تھے الدخان
18 جنہوں نے اس سے کہا تھا کہ تم اللہ کے بندوں (بنی اسرائیل) کو میرے حوالے کر دو، میں بے شک تمہارے لئے اللہ کا ایک امانت دار پیغامبر ہوں الدخان
19 اور اللہ کے حکم سے سرکشی نہ اختیار کرو، میں بے شک تمہارے پاس ایک صریح دلیل لے کر آیا ہوں الدخان
20 اور میں اپنے اور تمہارے رب کے ذریعہ اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ تم مجھے سنگسار کر دو الدخان
21 اور اگر تم لوگ مجھ پر ایمان (٩) نہیں لاتے ہو تو مجھ سے دور رہو الدخان
22 پس انہوں نے اپنے رب سے دعا کی اور کہا کہ یہ مجرمین کی جماعت ہے الدخان
23 تو ہم نے ان سے کہا کہ آپ میرے بندوں کو لے کر رات میں نکل جائیے، آپ لوگوں کا پیچھا کیا جائے گا الدخان
24 اور آپ سمندر کو ٹھہرے ہوئے حال میں چھوڑ دیجیے، بے شک وہ لوگ ایک ایسے لشکر کے افراد ہیں جنہیں ڈبو دیا جائے گا الدخان
25 انہوں نے (اپنے پیچھے) بہت سے باغات (١٠) اور چشمے چھوڑے الدخان
26 اور بہت سی کھیتیاں اور عمدہ رہائش گاہیں الدخان
27 اور بہت سی نعمتیں جن سے وہ لطف اندوز ہوتے تھے الدخان
28 اس طرح ہم نے ان کو وہاں سے نکالا، اور ان چیزوں کو وارث دوسروں کو بنا دیا الدخان
29 پس ان پر آسمان اور زمین نے آنسو نہیں بہایا، اور انہیں مہلت نہیں دی گئی الدخان
30 اور ہم نے بنی اسرائیل کو رسوا کن عذاب سے نجات (١١) دے دی الدخان
31 یعنی فرعون سے، وہ بے شک سرکش، حد سے تجاوز کرنے والوں میں سے تھا الدخان
32 اور ہم نے ( اس زمانے میں) انہیں لائق جانتے ہوئے دنیا والوں پر انہیں ترجیح (١٢) دی الدخان
33 اور ہم نے وہ نشانیاں دیں جن میں ان کے لئے صریح آزمائش تھی الدخان
34 بے شک یہ لوگ کہتے (١٣) ہیں الدخان
35 ہماری پہلی موت کے سوا کچھ نہیں ہے، اور ہم دوبارہ زندہ نہیں کئے جائیں گے الدخان
36 اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو لے آؤ الدخان
37 کیا یہ لوگ بہتر ہیں، یا قوم تبع اور وہ قومیں جو ان سے پہلے گذر چکی ہیں، ہم نے انہیں ہلاک کردیا، وہ سب مجرمین کی جماعتیں تھیں الدخان
38 اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کو لہو و لعب کے طور پر پیدا نہیں کیا ہے الدخان
39 ہم نے انہیں بر حق و با مقصد پیدا (١٤) کیا ہے، لیکن ان میں سے اکثر لوگ اس بات کو جانتے نہیں ہیں الدخان
40 بے شک فیصلے کا دن ان تمام کا مقرر وقت ہے الدخان
41 جب کوئی دوست کسی دوست کے کچھ بھی کام نہیں آئے گا، اور نہ ان کی کوئی مدد کی جائے گی الدخان
42 سوائے ان لوگوں کے جن پر اللہ رحم کر دے گا، وہ بے شک زبردست، بے حد رحم کرنے والا ہے الدخان
43 بے شک زقوم (١٥) کا درخت الدخان
44 گناہ گاروں کو کھانا ہے الدخان
45 وہ تانبے کی طرح ہوگا، پیٹوں میں کھولے گا الدخان
46 شدید گرم پانی کے کھولنے کی طرح الدخان
47 (ہمارا حکم ہوگا کہ) اسے پکڑ لو (١٦) اور کھینچتے ہوئے بیچ جہنم تک لے جاؤ الدخان
48 پھر اس کے سر پر کھولتے ہوئے گرم پانی کا عذاب انڈیل دو الدخان
49 ان سے کہا جائے گا، اب مزا چکھتے رہو، تم تو بڑے معزز اور شریف آدمی تھے الدخان
50 یہی وہ عذاب ہے جس میں تم شبہ کرتے تھے الدخان
51 ) بے شک اللہ سے ڈرنے والے لوگ ایک پر امن جگہ (١٧) میں ہوں گے الدخان
52 باغوں اور چشموں میں ہوں گے الدخان
53 باریک اور موٹے ریشم کے لباس زیب تن کئے ہوئے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے الدخان
54 ایسا ہی ہوگا، اور ہم ان کی شادیاں بڑی آنکھوں والی حوروں سے کردیں گے الدخان
55 وہاں وہ لوگ ہر قسم کے پھلوں کی فرمائش کریٰں گے الدخان
56 (دنیا کی) پہلی موت کے بعد اب وہاں انہیں موت نہیں آئے گی، اور اللہ انہیں جہنم کے عذاب سے بچا لے گا الدخان
57 یہ آپ کے رب کا ان پر فضل (١٨) ہوگا، یہی عظیم کامیابی ہے الدخان
58 پس ہم نے اس قرآن کو آپ کی عربی زبان (١٩) میں آسان کردیا ہے، تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں الدخان
59 پس آپ انتظار کیجیے، وہ بھی انتظار کر رہے ہیں الدخان
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الجاثية
1 حٰم ٓ (١) الجاثية
2 یہ کتاب (٢) اس اللہ کی جانب سے نازل کردہ ہے جو زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے الجاثية
3 ) بے شک آسمانوں اور زمین میں ایمان والوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں الجاثية
4 اور لوگو ! تمہاری پیدائش (٣) میں، اور اللہ نے زمین پر جو جانور پھیلا رکھے ہیں ان میں یقین رکھنے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں الجاثية
5 اور رات اور دن کے بدلتے رہنے میں، اور اللہ نے آسمان سے جوروزی (بارش) اتاری ہے، جس کے ذریعہ وہ زمین کو مردہ ہوجانے کے بعد زندگی دیتا ہے، (اس میں) اور ہواؤں کو مختلف سمتوں میں بدلنے میں، عقل وخرد والوں کے لئے نشانیاں ہیں الجاثية
6 یہ اللہ کی آیتیں ہیں، جنہیں ہم آپ کو بالکل ٹھیک سنا رہے ہیں، پس وہ اللہ اور اس کی آیتوں کے بعد، کس بات پر ایمان لائیں گے الجاثية
7 تباہی و بربادی (٤) ہے ہر جھوٹے گناہ گار کے لئے الجاثية
8 وہ اللہ کی آیتوں کو سنتا ہے، جن کی اس کے سامنے تلاوت کی جاتی ہے، پھر وہ تکبر کی وجہ سے (اپنے کفرپر) اڑا رہتا ہے، گویا کہ اس نے ان آیتوں کو سنا ہی نہیں ہے، تو آپ اسے درد ناک عذاب کی خوشخبری دے دیجیے الجاثية
9 اور جب اسے ہماری کسی آیت کی خبر (٥) ہوتی ہے، تو اس کا مذاق اڑاتا ہے، ان لوگوں کے لئے رسواکن عذاب ہے الجاثية
10 ان کے پیچھے جہنم لگی ہوئی ہے، اور دنیا میں انہوں نے جو مال و اولاد حاصل کیا، ان کے کسی کام نہیں آئیں گے، اور نہ وہ جھوٹے معبود کام آئیں گے، جنہیں انہوں نے اللہ کے سوا اپنے دوست اور مددگار بنا لئے تھے، اور ان کے لئے ایک بڑا عذاب ہے الجاثية
11 یہ قرآن سرچشمہ ہدایت (٦) ہے، اور جن لوگوں نے اپنے رب کی آیتوں کا انکار کردیا ہے، انہیں شدید درد ناک عذاب دیا جائے گا الجاثية
12 اللہ نے ہی تمہارے لئے سمندر کو مسخر (٧) کردیا ہے، تاکہ اس میں کشتیاں اس کے حکم سے چلتی رہیں، اور تاکہ تم اس کی روزی تلاش کرو اور تاکہ تم شکر گذار بنو الجاثية
13 اور اس نے تمہارے لئے اپنی طرف سے ان تمام چیزوں کو مسخر (٨) کردیا ہے جو آسمانوں میں ہیں، اور جو زمین میں ہیں، بے شک اس میں غورو فکر کرنے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں الجاثية
14 اے میرے نبی ! آپ ایمان رکھنے والوں سے کہہ دیجیے کہ وہ ان لوگوں کو در گذر (٩) کریں جو اللہ کے عذاب کے دنوں کی امید نہیں رکھتے ہیں، تاکہ وہ ایک قوم کو ان کے کئے کا بدلہ دے الجاثية
15 جو شخص عمل صالح (١٠) کرتا ہے، وہ اپنے لئے کرتا ہے، اور جو برا کرتا ہے تو اس کا وبال اسی پر پڑتا ہے، پھر تم اپنے رب کی طرف لوٹائے جاؤ گے الجاثية
16 اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب (١١) (تورات) حکومت اور نبوت دی، اور انہیں عمدہ چیزیں بطور روزی دی، اور (اس عہد کے) جہان والوں پر انہیں فضیلت دی الجاثية
17 اور ہم نے انہیں دین کے صریح احکام دئیے (یا ان کے لئے صریح معجزات بھیجے) پس انہوں نے اپنے پاس علم آجانے کے بعد، محض آپس کی ضد اور عناد کی وجہ سے اختلاف کیا، بے شک آپ کا رب قیامت کے دن ان کے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کر دے گا جن میں وہ اختلاف کرتے ہیں الجاثية
18 پھر ہم نے آپ کو دین کی ڈگر (١٢) پر ڈال دیا، پس آپ اسی پر چلتے رہیے، اور نادانوں کی خواہشات کی پیروی نہ کیجیے الجاثية
19 ) بے شک وہ اللہ کے مقابلے میں آپ کے کچھ بھی کام نہیں آئیں گے، اور بے شک ظالم لوگ ایک دوسرے کے دوست اور مددگار ہوتے ہیں، اور اللہ پرہیز گاروں کا دوست اور کار ساز ہے الجاثية
20 یہ قرآن لوگوں کے لئے بصیر توں کا خزانہ، اور یقین کرنے والوں کے لئے ہدایت کا سرچشمہ اور سراپا رحمت ہے الجاثية
21 کیا جو لوگ گناہ کا ارتکاب (١٣) کرتے ہیں، ہم انہیں ان کی طرح کردیں گے جو ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا، ان دونوں جماعتوں کا جینا اور مرنا ایک جیسا ہو، وہ لوگ بہت ہی برا فیصلہ کرتے ہیں الجاثية
22 اور اللہ نے آسمانوں اور زمین کو خاص مقصد سے پیدا (١٤) کیا ہے، اور تاکہ ہر شخص کو اس کے کئے کا بدلہ چکایا جائے، اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے الجاثية
23 کیا آپ نے اس شخص کے حال پر غور کیا ہے جس نے اپنی خواہش (١٥) کو اپنا معبود بنا لیا، اور اللہ نے اسے حق بات کا علم ہوجانے کے باوجود گمراہ کردیا، اور اس کے کان اور دل پر مہر لگا دی، اور اس کی آنکھ پر پردہ ڈال دیا، ایسے آدمی کو اللہ کے بعد کون راہ دکھا سکتا ہے، کیا تم لوگ نصیحت نہیں حاصل کرتے الجاثية
24 اور اہل کفر کہتے ہیں کہ ہماری دنیاوی زندگی (١٦) کے بعد کوئی زندگی نہیں ہے، ہم یہیں مرتے اور جیتے ہیں، اور زمانے کے سوا کوئی دوسرا ہمیں ہلاک نہیں کرتا ہے، اور ان کے پاس اس کا کوئی علم نہیں ہے، یہ محض ظن و گمان سے کام لے رہے ہیں الجاثية
25 اور جب ان کے سامنے ہماری کھلی اور واضح آیتوں کی تلاوت (١٧) کی جاتی ہے، تو ان کے پاس اس بات کے سوا اور کوئی دلیل نہیں ہوتی کہ اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادوں کو لے آؤ الجاثية
26 آپ کہہ دیجیے کہ اللہ ہی تمہیں زندگی دیتا ہے، پھر تمہیں موت دیتا ہے، پھر تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا، جس میں کوئی شبہ نہیں ہے، لیکن اکثر لوگ نہیں سمجھتے ہیں الجاثية
27 اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہی (١٨) اللہ کی ہے، اور جس دن قیامت برپا ہوجائے گی، اس دن اہل باطل خسارے میں رہیں گے الجاثية
28 اور آپ ہر جماعت کو گھٹنوں کے بل گری ہوئی حالت میں دیکھیں گے، ہر جماعت اپنے نامہ اعمال کی طرف بلائی جائے گی (اور کہا جائے گا کہ) آج تمہیں تمہارے کئے کا بدلہ چکایا جائے گا الجاثية
29 ) یہ ہمارا ریکارڈ ہے جو تمہیں بالکل صحیح بات بتا رہا ہے، ہم تمہارے کئے کو (فرشتوں کے ذریعہ) لکھواتے رہے تھے الجاثية
30 پس جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا، ان کا رب انہیں اپنی رحمت (جنت) میں داخل کرے گا، یہی کھلی کامیابی ہے الجاثية
31 اور لیکن جن لوگوں نے کفر کیا ( ان سے اللہ کہے گا) کیا میری آیتیں تمہارے سامنے تلاوت نہیں کی جاتی تھیں، تو تم نے تکبر کیا، اور تم تھے ہی مجرم الجاثية
32 اور جب کہا جاتا تھا کہ بے شک اللہ کا وعدہ برحق (١٩) ہے، اور قیامت کی آمد میں کوئی شبہ نہیں ہے، تو تم کہتے تھے کہ ہم نہیں جانتے کہ قیامت کیا چیز ہے، ہم اسے ایک ظن محض سمجھتے ہیں، اور ہم اس پر بالکل یقین نہیں کرتے ہیں الجاثية
33 اور ان کے اعمال کی برائیں (٢٠) ان کے سامنے ظاہر ہوجائیں گی، اور جس عذاب کا وہ مذاق اڑاتے تھے وہ انہیں گھیر لے گا الجاثية
34 اور ان سے کہا جائے گا کہ آج ہم تمہیں اسی طرح بھول جائیں گے جس طرح تم نے اپنے اس دن کی ملاقات کو فراموش کردیا تھا، اور تمہارا ٹھکانا جہنم ہوگا، اور تمہارا کوئی مددگار نہیں ہوگا الجاثية
35 یہ برتاؤ اس لئے تمہارے ساتھ ہوگا کہ تم اللہ کی آیتوں کا مذاق اڑاتے تھے، اور دنیا کی زندگی نے تمہیں دھوکے میں ڈال دیا تھا، پس آج وہ اس سے آگ نہیں نکالے جائیں گے، اور نہ ان کی معذرت قبول کی جائے گی الجاثية
36 پس تمام تعریفیں (٢١) اللہ کے لئے ہیں جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے جو سارے جہان کا رب الجاثية
37 اور آسمانوں اور زمین میں کبریائی صرف اسی کے لئے ہے، اور وہ زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے الجاثية
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والاہے الأحقاف
1 حٰم ٓ(١) الأحقاف
2 یہ کتاب (٢) اس اللہ کی طرف سے نازل کردہ ہے جو زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے الأحقاف
3 ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کو مقصد خاص (٣) کے لئے اور ایک مقرر وقت تک کے لئے پیدا کیا ہے، اور جن لوگوں نے اس روز قیامت کا انکار کردیا ہے جس سے وہ ڈرائے گئے ہیں، انہوں نے قبول حق سے منہ موڑ لیا ہے الأحقاف
4 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، ذرا غور تو کرو، اللہ کے سوا جن معبودوں کو تم پکارتے ہو، مجھے دکھاؤ تو سہی کہ انہوں نے زمین کا کون سا حصہ پیدا (٤) کیا ہے، یا آسمانوں کی تخلیق میں ان کا کوئی اشتراک ہے، اگر تم سچے ہو تو اس قرآن سے پہلے کی کوئی کتاب یا کوئی نقل شدہ علم لاؤ الأحقاف
5 اور اس آدمی سے بڑھ کر گمراہ (٥) کون ہوگا جو اللہ کے بجائے ان معبودوں کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی پکار کو نہ سن سکیں گے، اور وہ ان کی فریاد وپکار سے یکسر غافل ہیں الأحقاف
6 اور جب لوگ میدان محشر میں لائے جائیں گے تو وہ معبود ان کے دشمن ہوجائیں گے، اور ان کی عبادت کا انکار کردیں گے الأحقاف
7 اور جب ان کے سامنے ہماری صریح آیتوں (٦) کی تلاوت کی جاتی تھی، تو حق (یعنی قرآن) کا انکار کرنے والوں نے، جب وہ حق ان کے پاس آچکا، کہنے لگے کہ یہ تو کھلا جادو ہے الأحقاف
8 بلکہ وہ کہتے ہیں کہ اسے محمد نے گھڑ لیا ہے، آپ کہہ دیجیے کہ اگر میں نے اسے گھڑا ہے، تو تم اللہ کے مقابلے میں میری کچھ بھی مدد نہیں کرسکتے ہو، تم لوگ قرآن کی جو عیب جوئی کر رہے ہو اس سے وہ خوب واقف ہے، اللہ میرے اور تمہارے درمیان بحیثیت گواہ کافی ہے، اور وہ بڑا معاف کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے الأحقاف
9 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ میں اللہ کے پیغمبروں میں کوئی انوکھا (٧) نہیں (کہ وہ کر دکھاؤں جو دوسرے انبیاء نہیں کرسکے) اور میں نہیں جانتا کہ (دنیا میں) میرے ساتھ کیا کیا جائے گا، اور تمہارے ساتھ کیا ہوگا، میں تو صرف ان احکام کی پیروی کرتا ہوں جو بذریعہ وحی مجھ تک پہنچتے ہیں، اور میں تو صرف ایک کھل کر ڈرانے والا ہوں الأحقاف
10 آپ کہئے کہ ذرا غور تو کرو، اگر یہ قرآن واقعی اللہ کی جانب (٨) سے نازل کردہ ہے، اور تم اس کا انکار کر رہے ہو، اور بنی اسرائیل کا ایک گواہ اس جیسے قرآن کی گواہی دے چکا ہے، اور ایمان لا چکا ہے، اور تم نے از راہ تکبر اس کا انکار کردیا ہے (تو تمہارا انجام کیا ہوگا) بے شک اللہ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا ہے الأحقاف
11 اور جن لوگوں نے کفر کیا، انہوں نے ایمان لانے والوں سے کہا کہ دین اسلام بہتر (٩) ہوتا تو اسے قبول کرنے میں ہم سے سبقت نہیں لے جاتے، اور چونکہ اس قرآن سے انہوں نے ہدایت حاصل نہیں کی، اس لئے وہ کہتے ہیں کہ یہ تو پرانا جھوٹ ہے الأحقاف
12 اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب (١٠) (تورات) آچکی ہے، جو بحیثیت رہنما اور رحمت الٰہی تھی، اور یہ (قرآن) ایک کتاب ہے جو کتاب موسیٰ کی تصدیق کرتی ہے، جو عربی زبان میں ہے، تاکہ ظالموں کو ( اللہ کے عذاب سے) ڈرائے، اور یہ نیک عمل کرنے والوں کو خوشخبری دیتی ہے الأحقاف
13 بے شک جن لوگوں نے کہا کہ ہمارا رب (١١) اللہ ہے، پھر اس پر ثابت قدم رہے تو انہیں نہ کسی بات کا ڈر ہوگا، اور نہ انہیں کوئی غم لاحق ہوگا الأحقاف
14 یہی لوگ اہل جنت ہیں، اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، ان اعمال صالحہ کے بدلے میں جو وہ دنیا میں کرتے تھے الأحقاف
15 اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ اچھے برتاؤ (١٢) کا حکم دیا ہے، اس کی ماں اسے تکلیف کے ساتھ (پیٹ میں) ڈھوئے پھری، اور تکلیف کے ساتھ اسے جنا، اور اس کے حمل، اور اس کے دودھ چھوڑنے میں تیس مہینے لگے، یہاں تک کہ جب وہ بھرپور جوان ہوگیا، اور چالیس سال کی عمر کو پہنچ گیا، تو کہا، میرے رب ! مجھے توفیق دے کہ میں تیری اس نعمت کا شکر ادا کروں جو تو نے مجھے اور میرے ماں باپ کو دیا ہے، اور ایسے نیک اعمال کروں جنہیں تو پسند کرتا ہے، اور تو میری اولاد کو نیک چلن بنا دے، میں تیرے حضور توبہ کرتا ہوں، اور بے شک میں مسلمانوں میں سے ہوں الأحقاف
16 یہی وہ لوگ ہیں جن کی جانب سے ان کے بہترین نیک کاموں کو ہم قبول کرتے ہیں، اور ان کی خطاؤں کو ہم در گذر کرتے ہیں، یہ جنتی لوگ ہیں، اس وعدہ صادق کے مطابق جو ان سے (دنیا میں) کیا جاتا تھا الأحقاف
17 اور جس نے اپنے ماں باپ سے کہا کہ میں تم دونوں سے تنگ دل (١٣) ہوں، کیا تم مجھے دھمکی دیتے ہو کہ میں (اپنی قبر سے زندہ) نکالا جاؤں گا، حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی قومیں گذر چکی ہیں ( اور وہ دنیا میں واپس نہیں آئیں) اور وہ دونوں ماں باپ اللہ سے فریاد کرتے ہیں، اور (اپنے لڑکے سے) کہتے ہیں، تیرا برا ہو، تو ایمان لے آ، بے شک اللہ کا وعدہ بر حق ہے، وہ کہنے لگا کہ یہ تو گذشتہ قوموں کے افسانے ہیں الأحقاف
18 یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ کی بات صادق آگئی (کہ میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سے بھر دوں گا) جنوں اور انسانوں کی ان جماعتوں کے ساتھ جو ان سے پہلے گذر چکی ہیں، بے شک وہ لوگ گھاٹا اٹھانے والے تھے الأحقاف
19 اور (مومن وکافر) ہر ایک کے لئے ان کے اعمال کے مطابق (اچھے یا برے) درجات ہوں گے، اور تاکہ اللہ ان کے اعمال کا انہیں پورا پورا بدلہ دے، اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا الأحقاف
20 اور جس دن اہل کفر آگ کے سامنے (١٤) لائے جائیں گے، ان سے کہا جائے گا کہ تم نے دنیا کی زندگی میں ہی اپنی نعمتیں ختم کرلی، اور ان سے لذت اندوز ہوچکے، پس آج تمہیں زمین میں تمہارے ناحق تکبر اور تمہاری نافرمانیوں کی وجہ سے ذلت کا عذاب دیا جائے گا الأحقاف
21 اور آپ قوم عاد کے بھائی (١٥) (ہود) کو یاد کیجیے، جب انہوں نے ” احقاف“ میں رہائش پذیر اپنی قوم کو (اللہ سے) ڈرایا، اور ہود سے پہلے اور ان کے بعد بہت سے انبیاء آئے، اور کہا کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو، میں بے شک ایک بڑے دن کے عذاب سے تمہارے بارے میں ڈرتا ہوں الأحقاف
22 قوم عاد نے کہا، کیا تم ہمارے پاس اس لئے آئے ہو تاکہ ہمیں ہمارے معبودوں سے دور کر دو، اگر تم واقعی سچے ہو تو وہ عذاب لے آؤ جس کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو الأحقاف
23 ہود نے کہا کہ اس کا علم تو صرف اللہ کو ہے، اور میں تو تمہیں وہ پیغام پہنچا دیتا ہوں جسے دے کر مجھے بھیجا گیا ہے، لیکن میں دیکھ رہا ہوں کہ تم نادان لوگ ہو الأحقاف
24 پس جب انہوں نے اس عذاب کو ایک بادل کی شکل میں دیکھا (١٦) جو ان کی وادیوں کی طرف بڑھ رہا تھا، تو کہنے لگے کہ یہ ایک بادل ہے جو ہم پر بارش برسائے گا، بلکہ یہ وہ عذاب ہے جس کی تم نے جلدی مچا رکھی تھی، یہ ایک آندھی ہے جس میں درد ناک عذاب ہے الأحقاف
25 وہ آندھی اپنے رب کے حکم سے ہر چیز کو نیست و نابود کر رہی تھی، چنانچہ وہ ایسے ہوگئے کہ ان کے گھروں کے سوا اب کچھ نظر نہیں آرہا تھا، ہم مجرم قوم کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں الأحقاف
26 اور (اے کفار مکہ) ہم نے قوم عاد کو ایسی چیزوں کی قدرت (١٧) دی تھی جن کی قدرت تمہیں نہیں دی ہے، اور ہم نے ان کے لئے کان اور آنکھیں اور دل بنائے تھے، لیکن ان کے وہ کان اور ان کی وہ آنکھیں اور ان کے وہ دل ان کے کسی کام نہ آئے، اس لئے کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے تھے اور جس عذاب کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے، اسی نے انہیں گھیر لیا الأحقاف
27 اور ہم نے تمہارے گرد و نواح کی بستیوں کو ہلاک (١٨) کردیا، اور اپنی نشانیوں کو مختلف انداز میں بیان کیا، تاکہ وہ اللہ کی طرف رجوع کریں الأحقاف
28 پس کیوں نہ مدد (١٩) کی ان کی ان سب نے جن کو انہوں نے اللہ کے سوا اللہ کی قربت حاصل کرنے کے لئے معبود بنا رکھا تھا، بلکہ وہ سب ان سے غائب ہوگئے، اور یہ (معبود سازی) ان کا جھوٹ اور (اللہ کے خلاف) ان کی افترا پردازی تھی الأحقاف
29 اور جب ہم نے آپ کی طرف جنوں کی ایک جماعت (٢٠) کو قرآن سننے کے لئے پھیر دیا تھا، پس جب وہ رسول اللہ کے پاس پہنچے تو انہوں نے کہا کہ تم سب کان لگا کر سنو، جب تلاوت ختم ہوگئی، تو وہ اپنی قوم کے پاس گئے، درانحالیکہ وہ انہیں عذاب الٰہی سے ڈرانے والے تھے الأحقاف
30 انہوں نے کہا، اے ہماری قوم ! ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد نازل کی گئی ہے، جو گذشتہ کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے، جو دین برحق اور سیدھی راہ کی طرف رہنمائی کرتی ہے الأحقاف
31 اے ہماری قوم ! اللہ کی طرف بلانے والے کی دعوت کو قبول کرو، اور اس پر ایمان لاؤ، اللہ تمہارے گناہوں کو معاف کر دے گا، اور درد ناک عذاب سے تمہیں نجات دے گا الأحقاف
32 اور جو کوئی اللہ کی طرف بلانے والے کی دعوت کو قبول نہیں کرے گا، تو وہ زمین میں اللہ کو عاجز نہیں کرسکتا، اور اللہ کے سوا اس کا کوئی یارو مددگار نہیں ہوگا، وہی لوگ کھلی گمراہی میں ہیں الأحقاف
33 کیا ان کی سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ جس اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا (٢١) کیا ہے، اور ان کی تخلیق سے نہیں تھکا ہے، وہ اس پر قادر ہے کہ مردوں کو دوبارہ زندہ کرے، ہاں، وہ بے شک ہر چیز پر قادر ہے الأحقاف
34 اور جس دن اہل کفر آگ کے سامنے لائے جائیں گے ( تو ان سے پوچھا جائے گا) کیا یہ حقیقت ( ٢٢) نہیں ہے تو وہ کہیں گے، ہاں، ہمارے رب کی قسم ! اللہ کہے گا تو پھر اپنے کفر کے بدلے عذاب کا مزا چکھتے رہو الأحقاف
35 پس اے میرے نبی ! آپ صبر (٢٣) کیجیے، جیساکہ اولوالعزم پیغمبروں نے صبر کیا، اور ان کے لئے عذاب کی جلدی نہ کیجیے، جس دن وہ لوگ اس عذاب کو دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا ( تو ان کی حالت ایسی ہوگی کہ) جیسے وہ دنیا میں دن کی صرف ایک گھڑی ہی رہے تھے، یہ کام ایک پیغام الٰہی ہے، پس گناہ گاروں کے سوا کوئی ہلاک نہیں کیا جائے گا الأحقاف
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے محمد
1 جن لوگوں نے کفر (١) کی راہ اختیار کی، اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکا، اللہ نے ان کے اعمال برباد کر دئیے محمد
2 اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیا، اور محمد پر جو نازل کیا گیا اس پر ایمان لائے، اور وہی ان کے رب کا دین برحق ہے، اللہ نے ان کے گناہ مٹا دئیے، اور ان کی حالت کی اصلاح کر دی محمد
3 یہ اس لئے کہ جن لوگوں نے کفر کیا، انہوں نے باطل کی پیروی کی، اور جو لوگ ایمان لائے، انہوں نے اپنے رب کے دین برحق کی پیروی کی، اللہ تعالیٰ اسی طرح لوگوں کے اصلاح کے لئے ان کی مثالیں بیان کرتا ہے محمد
4 پس مسلمانو ! جب (میدان جنگ میں) کافروں کے ساتھ تمہاری مڈ بھیڑ (٢) ہو، تو ان کی گردنوں پر ضربیں لگاؤ، یہاں تک کہ جب تم انہیں خوب قتل کرلو، تو باقی ماندہ کو اچھی طرح باندھو، اس کے بعد انہیں یا تو ان پر احسان کرکے چھوڑ دو، یا فدیہ لے کر، یہاں تک کہ جنگ بند ہوجائے، یہ اللہ کا حکم ہے، اور اگر اللہ چاہتا تو خود ہی ان پر غالب آجاتا، لیکن وہ تم میں سے بعض کو بعض کے ذریعہ آزمانا چاہتا ہے، اور جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کئے گئے ہیں، اللہ ان کے نیک اعمال کو ہرگز ضائع نہیں کرے گا محمد
5 وہ عنقریب اپنی راہ دکھائے گا اور ان کے حالات کی اصلاح کر دے گا محمد
6 اور انہیں جنت میں داخل کرے گا، جس کی پہچان اس نے انہیں دنیا میں ہی کرا دی تھی محمد
7 اے ایمان والو ! اگر تم اللہ ( کے دین) کی مدد (٣) کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا، اور تمہیں ثابت قدمی عطا کرے گا محمد
8 اور جن لوگوں نے کفر کیا، ان کے لئے بربادی ہے، اور ان کے اعمال کو وہ ضائع کر دے گا محمد
9 یہ اس لئے ہوگا کہ انہوں نے اللہ کے نازل کردہ قرآن سے نفرت کی تو اللہ نے ان کے اعمال ضائع کر دئیے محمد
10 کیا انہوں نے زمین میں سفر کرکے دیکھا نہیں کہ ان کافروں کا کیسا انجام (٤) ہوا جو ان سے پہلے گذر چکے ہیں، اللہ نے ان کے اوپر سے ان کے گھروں کو تباہ کردیا، اور مکہ کے کافروں کے لئے بھی ایسی ہی سزا ہے محمد
11 ) ایسا اس لئے ہوگا کہ اللہ ایمان والوں کا کار ساز و مددگار ہے، اور بے شک کافروں کا کوئی یار و مددگار نہیں محمد
12 بے شک ان لوگوں کو جو ایمان (٥) لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا، ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اور اہل کفر (دنیا میں) خوب لذت اندوز ہوتے ہیں، اور جانوروں کی طرح کھاتے ہیں، اور جہنم ان کا ٹھکانا ہے محمد
13 اور بہت سی ایسی بستیاں تھیں جو آپ کی اس بستی سے زیادہ طاقت (6) والی تھیں جس نے آپ کو نکال دیا ہے، ہم نے ان بستی والوں کو ہلاک کردیا، اور کوئی ان کا مددگار نہ تھا محمد
14 کیا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے ایک واضح راستہ پر گامزن ہو، اس کے مانند ہوگا جس کی بد اعمالیاں اس کی نگاہوں میں خوبصورت بنا دی گئی ہوں، اور جو لوگ اپنی خواہشات کی پیروی کرتے ہوں محمد
15 اس جنت کی مثال (٧) جس کا پرہیز گاروں سے وعدہ کیا گیا ہے، یہ ہے کہ اس میں کبھی خراب نہ ہونے والے پانی کی نہریں جاری ہیں، اور ایسے دودھ کی نہریں جس کا ذائقہ کبھی نہیں بد لے گا، اور ایسی شراب کی نہریں جو پینے والوں کے لئے نہایت لذیذ ہوگی، اور خالص شہد کی نہریں ہیں، اور ان کے لئے اس میں انواع و اقسام کے پھل ہیں، اور انہیں اپنے رب کی مغفرت ملے گی، کیا یہ اہل جنت ان کے مانند ہوں گے جو ہمیشہ کے لئے جہنم میں جلتے رہیں گے، اور جنہیں کھولتا ہوا گرم پانی پلایا جائے گا، جو ان کی انتڑیوں کو کاٹ ڈالے گا محمد
16 اور ان میں سے بعض آپ کی باتیں کان لگا کر سنتے (٨) ہیں، یہاں تک کہ جب وہ آپ کے پاس سے نکل کر باہر جاتے ہیں تو اہل علم صحابہ سے پوچھتے ہیں کہ ابھی انہوں نے کیا کہا ہے، یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے، اور اپنی خواہشات کے پیروکار ہیں محمد
17 اور جن لوگوں نے ہدایت کو قبول کیا، اللہ نے انہیں اور زیادہ ہدایت دی، اور انہیں ان کے حصہ کے تقویٰ سے نوازا محمد
18 پس وہ لوگ صرف قیامت کا انتظار (٩) کر رہے ہیں، کہ وہ اچانک انہیں آلے، چنانچہ اس کی نشانیاں تو آہی گئیں، پس جب وہ آدھمکے گی تو وہ لوگ اس سے کہاں عبرت حاصل کرسکیں گے محمد
19 پس اے میرے نبی ! آپ جان لیجیے کہ بے شک اللہ کے سوا کوئی معبود (١٠) نہیں ہے، اور آپ اپنے گناہوں کے لئے مغفرت طلب کرتے رہئے، اور مومن مردوں اور عورتوں کے لئے بھی، اور اللہ تم سب کی نقل و حرکت اور اقامت و رہائش سے خوب واقف ہے محمد
20 اور اہل ایمان کہتے ہیں کہ (جہاد کے لئے) کوئی سورت (١١) کیوں نہیں نازل کی گئی ہے، پس جب ایک محکم سورت نازل کی گئی، اور اس میں جہاد کا حکم بیان کیا گیا، تو آپ نے ان لوگوں کا مشاہدہ کیا جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری تھی، وہ آپ کی طرف اس آدمی کی نظر سے دیکھ رہے تھے جس پر موت کی بے ہوشی طاری ہو، پس بربادی ہے ان کے لئے محمد
21 فرمانبرداری اور اچھی بات کہنا ان کے لئے زیادہ بہتر تھا، پس جب جہاد کا پختہ ارادہ ہوگیا، تو ان کی طرف سے اللہ کے ساتھ صدق و صفا کا معاملہ ہی ان کے لئے بہتر تھا محمد
22 پس اگر تم حاکم بن جاؤ گے تو تم سے یہی توقع ہے کہ زمین میں فساد پھیلاؤ گے، اور اپنی رشتہ داریوں کو کاٹو گے محمد
23 یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت بھیج دی ہے، پھر انہیں بہرہ بنا دیا ہے، اور ان کی بصارت چھین لی ہے محمد
24 کیا وہ لوگ قرآن میں غورو فکر نہیں کرتے، یا ان کے دلوں پر تالے پڑے ہیں محمد
25 بے شک جو لوگ اس کے بعد کہ طریق ہدایت ان کے لئے واضح ہوگیا، اپنی پیٹھ پھیر کر (١٢) چل دئیے، شیطان نے ان کی بد اعمالیوں کو ان کی نگاہوں میں خوبصورت بنا دیا ہے اور انہیں مہلت دے دی ہے محمد
26 یہ برتاؤ ان کے ساتھ اس لئے ہوا کہ انہوں نے ان لوگوں سے جنہوں نے اللہ کی نازل کردہ کتاب سے نفرت کی، کہا کہ ہم (اسلام اور محمد کے خلاف) بعض امور میں تمہاری اطاعت کرینگے، اور اللہ ان کی پوشیدہ باتوں کو خوب جانتا ہے محمد
27 پس اس وقت ان کا کیا حال ہوگا جب فرشتے ان کی روح قبض (١٣) کرتے وقت ان کے چہروں اور ان کی پیٹھوں پر کوڑے برسائیں گے محمد
28 ایسا اس لئے ہوگا کہ انہوں نے اس راہ کی پیروی کی جس نے اللہ کو ناراض کردیا، اور اس کی خوشنودی کو پسند نہیں کیا، تو اللہ نے ان کے نیک اعمال ضائع کر دئیے محمد
29 کیا جن لوگوں کے دلوں میں نفاق کی بیماری (١٤) ہے، انہوں نے یہ گمان کرلیا ہے کہ اللہ ان کے کینوں کو ظاہر نہیں کرے گا محمد
30 اور اگر ہم چاہتے تو آپ کے لئے ان کی نشاندہی کردیتے، تو آپ انہیں ان کے نشان سے پہچان جاتے، اور آپ یقیناً انہیں ان کے طرز گفتگو سے پہچان لیں گے، اور اللہ تمہارے کاموں کو خوب جانتا ہے محمد
31 ) اور ہم یقینا تمہیں آزمائیں گے (١٥) تاکہ ہم تم میں سے جہاد کرنے والوں اور صبر کرنے والوں کو جانیں، اور تاکہ ہم تم سے متعلق خبروں کو آزمائیں محمد
32 بے شک جن لوگوں نے کفر (١٦) کیا، اور اللہ کی راہ سے لوگوں کو روکا، اور رسول کی مخالفت اس کے بعد کی کہ ہدایت ان کے لئے واضح ہوگئی، ایسے لوگ اللہ کو کچھ بھی نقصان نہیں پہنچائیں گے، اور اللہ ان کے اعمال کو ضائع کر دے گا محمد
33 اے ایمان والو ! اللہ کی اطاعت (١٧) کرو، اور رسول کی اطاعت کرو، اور اپنے اعمال کو بے کار نہ بناؤ محمد
34 ) بے شک جن لوگوں نے کفر کیا، اور اللہ کی راہ سے روکا، پھر مر گئے اس حال میں کہ وہ کافر تھے، تو اللہ انہیں کبھی معاف نہیں کرے گا محمد
35 پس مسلمانو ! تم ہمت نہ ہارو (١٨) اور کافروں کو صلح کی دعوت نہ دو، اور تم ہی بالآخر غالب رہو گے، اور اللہ تمہارے ساتھ ہے، اور وہ تمہارے اعمال کا اجر ہرگز کم نہیں کرے گا محمد
36 بے شک دنیا کی زندگی کھیل اور تماشا (١٩) ہے، اور اگر تم ایمان لاؤ گے، اور تقویٰ کی زندگی اختیار کرو گے، تو وہ تمہیں تمہاری اجرتیں دے گا، اور وہ تم سے تمہارا مال نہیں مانگتا ہے محمد
37 اور اگر وہ تم سے مال مانگتا، اور اس پر تم سے اصرار کرتا تو تم بخل پرآمادہ ہوجاتے، اور وہ تمہارے کینوں کو ظاہر کر دیتا محمد
38 تم ہی تو ہو کہ تمہیں اللہ کی راہ میں خرچ (٢٠) کرنے کے لئے کہا جاتا ہے، تو تم میں سے بعض بخل کرنے لگتا ہے، اور جو بخل کرتا ہے تو وہ اپنے ہی فائدے کے کام سے بخل کرتا ہے، اور اللہ ہی غنی ہے، اور تم محتاج وفقیر ہو، اور اگر تم دین سے برگشتہ ہوجاؤ گے، تو اللہ تمہارے علاوہ کسی دوسری قوم کو لے آئے گا، پھر وہ لوگ تمہاری طرح نہیں ہوں گے محمد
0 میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الفتح
1 اے میرے نبی ! ہم نے بے شک آپ کو کھلی اور صریح فتح (١) دی ہے الفتح
2 تاکہ اللہ آپ کے اگلے اور پچھلے گناہوں کو معاف (٢) کر دے، اور اپنی نعمت آپ پر تمام کر دے، اور آپ کو صراط مستقیم پر ڈال دے الفتح
3 اور تاکہ آپ کی زبردست نصرت فرمائے الفتح
4 اسی نے مومنوں کے دلوں میں سکون و اطمینان (٣) اتار دیا تھا کہ ان کے ایمان سابق میں مزید ایمان کا اضافہ ہوجائے، اور آسمانوں اور زمین کی فوجیں اللہ ہی کی ہیں، اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑی حکمت والا ہے الفتح
5 تاکہ وہ مومن مردوں اور عورتوں کو ان جنتوں (٤) میں داخل کر دے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، وہاں وہ ہمیشہ کے لئے رہیں گے، اور تاکہ وہ ان کے گناہوں کو معاف کر دے، اور یہ اللہ کے نزدیک عظیم کامیابی ہے الفتح
6 اور تاکہ منافق مردوں اور عورتوں کو، اور مشرک مردوں اور عورتوں کو عذاب (٥) دے، جو اللہ کے ساتھ بد گمانی رکھتے ہیں، مصیبت لوٹ کر انہی پر آنے والی ہے، اور اللہ ان سے غضبناک ہوگیا ہے، اور ان پر لعنت بھیج دی ہے، اور ان کے لئے جہنم کو تیار کررکھا ہے، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے الفتح
7 اور آسمانوں اور زمین کی فوجیں اللہ ہی کی ہیں، اور اللہ زبردست، بڑی حکمت والا ہے الفتح
8 اے میرے نبی ! ہم نے بے شک آپ کو گواہ (٦) اور خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والال بنا کر بھیجا ہے الفتح
9 مومنو ! تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ، اور اللہ کے دین کو قوت پہنچاؤ، اور اس کی تعظیم کرو، اور صبح و شام اس کی پاکی بیان کرو الفتح
10 ) بے شک جو لوگ آپ سے بیعت (٧) کرتے ہیں، وہ درحقیقت اللہ سے بیعت کرتے ہیں، اللہ کا ہاتھ ان کے ہاتھوں کے اوپر ہے، پس جو شخص بد عہدی کرے گا، تو اس بد عہدی کا برا انجام اسی کو ملے گا، اور جو شخص اس عہد پر قائم رہے گا جو اس نے اللہ سے کیا تھا، تو اللہ اسے اس کا اجر عظیم عطا فرمائے گا الفتح
11 آپ سے پیچھے رہ جانے والے دیہاتی (٨) کہیں گے کہ ہمارے مال و دولت اور ہمارے بال بچوں نے ہمیں مشغول کردیا، اس لئے آپ ہمارے لئے مغفرت کی دعا کردیجیے، وہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ بات کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہے، آپ کہہ دیجیے کہ اللہ کے مقابلے میں کون تمہارے لئے کسی چیز کا مالک ہے، اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے، یا تمہیں کوئی فائدہ پہنچانا چاہے، بلکہ اللہ تمہارے کاموں کی پوری خبر رکھتا ہے الفتح
12 بلکہ تم نے گمان کرلیا تھا کہ رسول اللہ اور مومنین اپنے اہل و عیال کے پاس کبھی بھی واپس نہ آسکیں گے، اور یہ بات تمہارے دلوں کے لئے خوبصورت بنا دی گئی، اور تم نے نہایت برا گمان کرلیا (کہ اللہ اپنے رسول کی مدد نہیں کرے گا) اور تم تھے ہی ہلاک ہونے والے لوگ الفتح
13 اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہیں لائے گا، تو ہم نے بے شک کافروں کے لئے بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے الفتح
14 اور آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اللہ کے لئے ہے، وہ جسے چاہتا ہے معاف کردیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے عذاب دیتا ہے، اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے الفتح
15 عنقریب جہاد سے پیچھے رہ جانے والے کہیں گے (٩) جب تم لوگ اموال غنیمت لینے کے لئے چلو گے، کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ جانے دو، وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے کلام کو بدل دیں، آپ کہہ دیجیے کہ تم ہمارے سات نہیں جا سکوگے، اللہ نے پہلے ہی ایسا فرمادیا ہے، تو وہ کہیں گے، بلکہ تم ہم سے حسد کرتے ہو، بلکہ وہ بہت کم سمجھتے ہیں الفتح
16 اے میرے نبی ! آپ ان دیہاتیوں سے جو جہاد میں جانے سے پیچھے رہ گئے تھے، کہہ دیجیے کہ تمہیں ایک سخت جنگجو قوم (١٠) کی طرف بلایا جائے گا، جن سے تم جہاد کروگے، یا وہ مسلمان ہوجائیں گے، پس اگر تم رسول اللہ کی بات مان لوگے، تو اللہ تمہیں اچھا بدلہ دے گا، اور اگر تم روگردانی کرو گے جیسا کہ اس سے پہلے (حدیبیہ جاتے وقت) روگردانی کی تھی، تو وہ تمہیں درد ناک عذاب دے گا الفتح
17 اندھے (١١) پر کوئی گناہ نہیں، اور نہ لنگڑے پر کوئی گناہ ہے، اور نہ بیمار پر کوئی گناہ ہے، اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا، اسے اللہ ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اور جو شخص روگردانی کرے گا اسے اللہ درد ناک عذاب دے گا الفتح
18 یقیناً اللہ مومنوں سے راضی ہوگیا، جب وہ آپ سے درخت کے نیچے بیعت (١٢) کر رہے تھے، پس وہ جان گیا اس اخلاص کو جوان کے دلوں میں تھا، اس لئے ان پر سکون و اطمینان نازل کیا، اور بطور جزا ایک قربی فتح سے نوازا الفتح
19 اور بہت سے اموال غنیمت جنہیں وہ حاصل کریں گے، اور اللہ زبردست بڑی حکمتوں والا ہے الفتح
20 اللہ نے تم سے بہت سے اموال غنیمت (١٣) کا وعدہ کیا ہے جنہیں تم حاصل کرو گے، پس اس نے تمہیں یہ (صلح حدیبیہ یا فتح خیبر) جلدی دے دی، اور لوگوں کے ہاتھوں کو تمہاری طرف بڑھنے سے روک دیا، اور تاکہ یہ کامیابی مومنوں کے لئے ایک نشانی بن جائے، اور تمہیں سیدھی راہ پر ڈال دے الفتح
21 اور وہ تمہیں ایک دوسرا مال غنیمت بھی دے گا، جس پر ابھی تم نے قدرت نہیں پائی ہے، اللہ نے اسے گھیر رکھا ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے الفتح
22 اور اگر اہل کفر تم سے قتال کرتے تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگتے (١٤) پھر وہ اپنا کوئی یارومددگار نہ پاتے الفتح
23 اللہ کے اس طریقہ کو دیکھئے، جو پہلے سے آرہا ہے، اور آپ اللہ کے طریقہ میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے الفتح
24 اور اسی اللہ نے وادی مکہ میں ان کے ہاتھوں کو تم سے روک (١٥) دیا، اور تمہارے ہاتھ ان سے روک دئیے، اس کے بعد کہ اس نے تمہیں ان پر غالب بنا دیا تھا، اور اللہ تمہارے کاموں کو اچھی طرح دیکھ رہا ہے الفتح
25 یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر (١٦) کیا، اور تمہیں مسجد حرام سے روکا، اور قربانی کے جانور کو اس کی جگہ پر پہنچنے سے روکا، اور اگر (مکہ میں) چند مومن مرد اور چند مومن عورتیں نہ ہوتیں جن کی تمہیں خبر نہ ہونے کی وجہ سے تم انہیں روند ڈالتے، پھر لاعلمی میں (ایساکرگذرنے سے) تمہیں ان کے بارے میں رنج ہوتا ( تو تمہیں لڑائی سے نہ روکا جاتا، اور جنگ اس لئے بھی نہیں ہوئی) تاکہ اللہ جسے چاہے اپنی رحمت (دین اسلام) میں داخل کردے، اگر وہ مسلمان الگ ہوتے تو ہم مکہ کے کافروں کو درد ناک عذاب دیتے الفتح
26 جب کافروں نے اپنے دلوں میں جاہلیت کے تعصب (١٧) کو جگایا، تو اللہ نے اپنے رسول اور مومنوں پر اپنا سکون اتار، اور انہیں تقویٰ والی بات پر قائم رکھا، اور یہ لوگ اس کے سب سے زیادہ حقدار اور سزا وار تھے، اور اللہ ہر چیز کی پوری خبر رکھتا ہے الفتح
27 اللہ نے اپنے رسول کا برحق خواب (١٨) سچ کردکھایا، اگر اللہ نے چاہا تو تم یقیناً مسجد حرام میں داخل ہوگے، درانحالیکہ تم امن میں ہوگے، اپنے سروں کے بال منڈائے یا کٹائے ہوگے، تم خوف زدہ نہیں ہوگے، پس اسے وہ معلوم تھا جو تم نہیں جانتے تھے، چنانچہ اس نے اس سے پہلے تمہیں ایک قریب کی فتح عطا کی الفتح
28 اسی نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق (١٩) دے کر بھیجا، تاکہ اس دین کو تمام ادیان عالم پر غالب بنائے، اور اللہ بطور شاہد کافی ہے الفتح
29 محمد اللہ کے رسول (٢٠) ہیں، اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں، وہ کافروں کے لئے بڑے سخت ہیں، اور آپس میں نہایت مہربان ہیں، آپ انہیں رکوع اور سجدہ کرتے دیکھتے ہیں، وہ لوگ اللہ کی رضا اور اس کے فضل کی جستجو میں رہتے ہیں، سجدوں کے اثر سے ان کی نشانی کی پیشانیوں پر عیاں ہوتی ہے، تورات میں ان کی یہی مثال بیان کی گئی ہے، اور انجیل میں بھی ان کی یہی مثال بیان کی گئی ہے، اس کھیتی کی مانند جس نے پہلے اپنی کونپل نکالی، پھر اسے سہارا دیاتو وہ موٹی ہوگئی، پھر اپنے تنے پر سیدھی کھڑی ہوگئی، وہ کھیت اب کاشتکاروں کو خوش کر رہا ہے (اللہ نے ایسا اس لئے کیا) تاکہ ان مسلمانوں کے ذریعہ کافروں کو غضبناک بنائے، ان میں سے جو ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا، ان سے اللہ نے مغفرت اور اجر عظیم کا وعدہ کیا ہے الفتح
0 میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الحجرات
1 اے ایمان والو ! تم لوگ اللہ اور اس کے رسول کے حکم سے آگے نہ بڑھو (١) اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ خوب سننے والا، بڑا جاننے والا ہے الحجرات
2 اے ایمان والو ! نبی کی آواز سے اپنی آواز اونچی (٢) نہ کرو، اور ان کے سامنے بلند آواز سے اس طرح بات نہ کروجس طرح تم میں سے بعض بعض کے سامنے اپنی آواز بلند کرتا ہے، ورنہ تمہارے اعمال اکارت ہوجائیں گے، اور تم اس کا احساس بھی نہ کرسکو گے الحجرات
3 بے شک جو لوگ رسول اللہ کے سامنے اپنی آوازیں دھیمی (٣) رکھتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جن کے دلوں کو اللہ نے تقویٰ کے لئے پرکھ لیا ہے، ان کے لئے اللہ کی مغفرت اور اجر عظیم ہے الحجرات
4 ) بے شک جو لوگ آپ کو حجروں کے پیچھے سے پکارتے (٤) ہیں، ان میں اکثر لوگ بے عقل ہیں الحجرات
5 اور اگر وہ صبر کرتے، یہاں تک کہ آپ ان کے پاس نکل کر آتے، تو ان کے لئے بہتر ہوتا، اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے الحجرات
6 اے ایمان والو ! اگر کوئی فاسق (٥) تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے، تو اس کی تحقیق کرلو، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی قوم کو نادانی میں نقصان پہنچادو، پھر اپنے کئے پر تمہیں ندامت اٹھانی پڑے الحجرات
7 اور تم جان لوکہ تمہارے درمیان اللہ کے رسول (٦) موجود ہیں، اگر وہ بہت سے امور میں تمہاری بات مان لیں تو تم مشکل میں پڑجاؤ، لیکن اللہ نے تمہارے لئے ایمان کو محبوب بنا دیا ہے، اور تمہارے دلوں میں اس کی زینت وخوبی بٹھا دی ہے، اور تمہارے لئے کفر اور نافرمانی اور گناہ کو قابل صد نفرت بنا دیا ہے، یہی لوگ راہ راست پر گامزن ہیں الحجرات
8 یہ اللہ کا فضل اور اس کی نعمت ہے، اور اللہ بڑا جاننے والا، بڑی حکمتوں والا ہے الحجرات
9 اور اگر مومنوں کے دو گروہ (٧) آپس میں برسر پیکار ہوجائیں، تو تم لوگ ان کے درمیان صلح کرو، پس اگر ان میں کا ایک گروہ دوسرے پر چڑھ دوڑے، تو تم سب مل کر باغی گروہ سے جنگ کرو، یہاں تک کہ وہ اللہ کے فیصلہ کی طرف رجوع کرلے، پس اگر وہ رجوع کرلے، تو تم لوگ دونوں گروہوں کے درمیان عدل و انصاف کے مطابق صلح کرادو، اور انصاف سے کام لو، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتاہے الحجرات
10 بے شک مومنین آپس میں بھائی (٨) ہیں، پس تم لوگ اپنے دو بھائیوں کے درمیان صلح کرا دو، اور اللہ سے ڈرتے رہو، تاکہ تم پر رحم کیا جائے الحجرات
11 اے ایمان والو ! ایک جماعت دوسری جماعت کا مذاق (٩) نہ اڑائے، ممکن ہے کہ جن کا مذاق اڑایا جا رہا ہے، وہ مذاق اڑانے والوں سے بہتر ہوں، اور تم اپنے مسلمان بھائیوں پر طعنہ زنی نہ کرو، اور ایک دوسرے کو برے القاب نہ دو، ایمان لانے کے بعد مسلمان کو برا نام دینا بڑی بری شے ہے، اور جو ایسی بد زبانی و بد اخلاقی سے تائب نہیں ہوں گے، تو وہی لوگ ظالم ہیں الحجرات
12 اے ایمان والو ! تم لوگ بہت ساری بدگمانی کی باتوں سے پرہیز (١٠) کرو، بے شک بعض بد گمانی گناہ ہے، اور دوسروں کی ٹوہ میں نہ لگے رہو، اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں سے کوئی اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا گوارہ کرے گا، تم اسے بالکل گوارہ نہیں کروگے، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ توبہ قبول کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے الحجرات
13 لوگو ! ہم نے تمہیں مرد اور عورت کے ملاپ سے پیدا (١١) کیا ہے، اور ہم نے تمہیں قوموں اور قبیلوں میں اس لئے بانٹ دیا ہے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، بے شک اللہ کے نزدیک تم میں سب سے معزز وہ ہیں جو سب سے زیادہ پرہیز گار ہیں، بے شک اللہ بڑا جاننے والا، ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے الحجرات
14 دیہاتیوں نے کہا، ہم ایمان (١٢) لے آئے، آپ کہہ دیجیے کہ تم ابھی ایمان نہیں لائے، لیکن کہو کہ ہم نے اسلام کو قبول کرلیا ہے، اور ایمان ابھی تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے، اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو گے، تو اللہ تمہارے نیک اعمال میں کچھ بھی کمی نہیں کرے گا، بے شک اللہ بڑا معاف کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے الحجرات
15 بے شک مومن وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان (١٣) لائے، پھر شک میں مبتلا نہیں ہوئے، اور اپنے مال ودولت اور اپنی جانوں کے ذریعہ اللہ کی راہ میں جہاد کیا، وہی لوگ سچے ہیں الحجرات
16 اے میرے نبی ! آپ ان سے کہئے، کیا تم اللہ کو اپنے دین کی خبر دیتے ہو، حالانکہ اللہ تو ان تمام چیزوں کو جانتا ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہیں، اور اللہ ہر چیز سے باخبر ہے الحجرات
17 دیہاتی آپ پر احسان جتاتے (١٤) ہیں کہ وہ اسلام لے آئے ہیں، آپ کہہ دیجیے کہ مجھ پر اپنے اسلام لانے کا احسان نہ جتاؤ، بلکہ اللہ تم پر احسان جتاتا ہے کہ اس نے تمہیں ایمان کی راہ دکھائی، اگر تم اپنے اسلام میں سچے ہو الحجرات
18 بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کی تمام چھپی باتوں کو جانتا ہے، اور تم جو کچھ کرتے ہو اسے وہ خوب دیکھ رہا ہے الحجرات
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے ق
1 ق ٓ(١) قسم ہے قرآن کی جو عالی مرتبت عظیم المنافع ہے ق
2 بلکہ انہیں تعجب ہوا کہ ان کے پاس انہی میں سے (اللہ سے) ایک ڈرانے والا آیا ہے، تو کافروں نے کہا یہ تو عجیب چیز ہے ق
3 کیا جب ہم مرجائیں گے (٢) اور مٹی ہوجائیں گے، اس کے بعد دوبارہ زندہ ہوناتوعقل سے لگتی بات نہیں ہے ق
4 زمین ان کے جسموں میں سے جو کچھ گھٹاتی جاتی ہے، ہمیں اس کا پورا علم (٣) ہے، اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جس میں ہر چیز کا ریکارڈہے ق
5 بلکہ انہوں نے قرآن برحق کو جھٹلایا (٤) ہے، جب ان کے پاس آگیا ہے، پس وہ اضطراب و پریشانی میں ہیں ق
6 کیا انہوں نے اپنے اوپر آسمان (٥) کو نہیں دیکھا ہے، ہم نے اسے کس طرح بنایا ہے، اسے ستاروں سے مزین کیا ہے، اور اس میں کوئی شگاف نہیں ہے ق
7 اور ہم نے زمین کو پھیلا دیا (٦) ہے، اور اس میں پہاڑوں کے کھونٹے گاڑ دئیے ہیں، اور اس میں ہر قسم کے خوشنماپودے اگائے ہیں ق
8 ان باتوں میں اللہ کی طرف رجوع کرنے والے ہر بندے کے لئے عبرت و موعظت ہے ق
9 اور ہم نے آسمان سے بابرکت پانی (٧) نازل کیا، جس کے ذریعہ ہم نے باغات اور کھیتوں کے دانے اگائے ق
10 اور کھجور کے لمبے درخت اگائے، جن کے خوشے تہ بہ تہ پھلوں سے بھرے ہوتے ہیں ق
11 یہ بندوں کے لئے روزی ہوتی ہے، اور بارش کے پانی کے ذریعہ ہم مردہ شہر کو زندہ کردیتے ہیں، مردوں کا زندہ ہو کر قبروں سے نکلنا اسی طرح ہوگا ق
12 کفارمکہ سے پہلے قوم نوح (٨) اور رس والوں نے اور ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا تھا ق
13 اور قوم عاد اور فرعون اور لوط والوں نے جھٹلایا تھا ق
14 اور ایکہ والوں نے اور قوم تبع نے جھٹلایا تھا، ہر ایک نے اپنے رسول کو جھٹلایا، تو میرا وعدہ عذاب پورا ہوگیا ق
15 کیا ہم انسانوں کی پہلی تخلیق (٩) سے تھک گئے تھے، بلکہ وہ اپنی نئی (دوبارہ) تخلیق کے بارے میں شبہ میں مبتلا ہیں ق
16 اور ہم نے انسان کو پیدا (١٠) کیا ہے، اور ہم خوب جانتے ہیں کہ اس کے دل میں کیسے خیالات گذرتے ہیں، اور ہم شہ رگ سے بھی زیادہ اس سے قریب ہیں ق
17 جب عمل جمع کرنے والے دو فرشتے دائیں اور بائیں بیٹھے، تمام اعمال کو جمع کرتے رہتے ہیں ق
18 آدمی جب بھی کوئی بات اپنی زبان سے نکالتا ہے تو اس کے پاس ایک نگہبان تیار ہوتا ہے ( جو اسے لکھ لیتا ہے ) ق
19 اور موت کی بے ہوشی (١١) برحق خبر لے کر آگئی، یہی وہ حقیقت ہے جس کے اعتراف سے تو راہ فرار اختیار کرتا تھا ق
20 اور صور پھونک (١٢) دیا گیا، عذاب الٰہی کے وعدے کا یہی دن ہے ق
21 اور ہر شخص اس طرح آئے گا کہ اس کے ساتھ ایک ہانکنے والا (١٣) اور دوسرا گواہی دینے والا فرشتہ ہوگا ق
22 (اس سے کہا جائے گا) تم یقیناً اس دن سے غافل (١٤) تھے، تو آج ہم نے تجھ سے تیرا پردہ ہٹا دیا ہے، پس آج تیری نگاہ بڑی تیز ہے ق
23 اور وہ فرشتہ (١٥) جو دنیا میں اس کے اعمال لکھتا تھا، کہے گا، میرے پاس جو کچھ تھا یہ دیکھو حاضر ہے ق
24 اے دونوں فرشتو ! تم ہر سرکش کافر (١٦) کو جہنم میں ڈال دو ق
25 جو بھلائی سے روکنے والا (١٧) حد سے تجاوز کرنے والا، شک کرنے والا تھا ق
26 جس نے اللہ کے ساتھ ایک دوسرامعبود (١٨) بنارکھا تھا، پس تم دونوں اسے سخت عذاب میں ڈال دو ق
27 اس جہنمی کا شیطان ساتھی کہے گا (١٩) اے ہمارے رب ! میں نے اسے گمراہ نہیں کیا تھا، بلکہ یہ خود ہی گمراہی میں بہت دور چلا گیا تھا ق
28 اللہ تعالیٰ کہے گا، تم سب میرے سامنے جھگڑا (٢٠) نہ کرو، میں نے تو عذاب کی دھمکی تمہیں پہلے ہی دے دی تھی ق
29 میرے فیصلے (٢١) بدلے نہیں جاتے، اور میں بندوں پر ظلم نہیں کرتا ق
30 جس دن ہم جہنم سے کہیں گے، کیا تو بھر گئی (٢٢) اور وہ کہے گی : کیا اور جہنمی ہیں ق
31 اور جنت پرہیز گاروں کے بالکل قریب (٢٣) کردی جائے گی ق
32 اور ان سے کہا جائے گا، یہی ہے وہ جنت جس کا تم سے وعدہ (٢٤) کیا جاتا تھا، ق
33 ہر اس شخص سے جو اپنے رب کی طرف رجوع کرنے والا، اس سے کئے گئے عہد و پیمان کی حفاظت کرنے والا تھا ق
34 جو رحمن سے، اسے بن دیکھے ڈرتا (٢٥) تھا، اور اس کی طرف رجوع کرنے والا دل لے کر آیا ہے ق
35 تم لوگ سلامتی کے ساتھ جنت میں داخل (٢٦) ہوجاؤ۔ وہ دن ان کے لئے ہمیشگی کا ہوگا ق
36 اس میں انہیں اپنی مرضی کی ہر چیز ملے گی، اور ہمارے پاس ان کی خواہش سے زیادہ نعمتیں ہیں ق
37 اور ہم نے کفار مکہ سے پہلے کتنی ایسی قوموں (٢٧) کو ہلاک کردیا جو ان سے قوت وجبروت میں زیادہ تھیں، پس انہوں نے شہروں میں چھان مارا کہ انہیں کوئی جائے پناہ مل جائے ق
38 بے شک اس میں اس آدمی کے لئے عبرت و نصیحت (٢٨) ہے جس کے پاس دل ہے، یا کان لگا کر سنے درانحالیکہ اس کا دماغ حاضر ہو ق
39 اور ہم نے آسمانوں اور زمین کو اور ان کے درمیان کی چیزوں کو چھ دنوں میں پیدا (٢٩) کیا ہے، اور ہمیں کوئی تھکن نہیں ہوئی ق
40 پس وہ لوگ جو کچھ کہتے ہیں، اس پر آپ صبر (٣٠) کیجیے، اور طلوع آفتاب سے پہلے، اور غروب کے پہلے اپنے رب کی حمد و ثنا کے لئے تسبیح پڑھئے ق
41 اور رات میں اس کی پاکی بیان کیجیے، اور سجدوں کے بعد بھی ق
42 اور اس دن کی آواز کو سنئے (٣١) جب پکارنے والا قریب سے ہی پکارے گا جب لوگ فی الحقیقت چیخ کو سنیں گے، وہی دن ہوگا جب مردے قبروں سے نکلیں گے ق
43 ) بے شک ہم ہی زندہ (٣٢) کرتے ہیں اور مارتے ہیں، اور ہمارے پاس ہی سب کو لوٹ کر آنا ہے ق
44 جس دن زمین پھٹ (٣٣) جائے گی اور لوگ قبروں سے نکل کر تیزی کے ساتھ دوڑنے لگیں گے، ان کو اس طرح جمع کردینا ہمارے لئے بہت آسان ہے ق
45 اہل کفر جو کچھ کہتے ہیں، ہم اسے خوب جانتے (٣٤) ہیں، اور آپ کا کام انہیں (ایمان لانے پر) مجبور کرنا نہیں ہے، پس آپ قرآن کے ذریعہ اس آدمی کو نصیحت کرتے رہئے جو میری دھمکی سے ڈرتا ہے ق
0 میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الذاريات
1 ان ہواؤں کی قسم (١) جو گرد اڑاتی ہیں الذاريات
2 ان بادلوں کی قسم جو بارش کا پانی ڈھوئے پھرتے ہیں الذاريات
3 ان سفینوں کی قسم جو سمندروں میں آرام کے ساتھ چلتے رہتے ہیں الذاريات
4 ان فرشتوں کی قسم جو اللہ کے حکم کے مطابق روزی تقسیم کرتے ہیں الذاريات
5 بے شک تم سے جس بات کا وعدہ (٢) کیا جا رہا ہے، وہ بالکل سچ ہے الذاريات
6 اور بے شک روز جزا ضرورآئے گا الذاريات
7 اور اس آسمان کی قسم (٣) جس میں راہداریاں بنی ہیں الذاريات
8 ) تم حقیقت کے خلاف باتوں میں پڑگئے ہو الذاريات
9 اس دن پر ایمان لانے سے وہی شخص پھیر دیا جاتا ہے جو خیر کی توفیق سے پھیر دیا گیا ہے الذاريات
10 ) بے دلیل و بے سند بات کرنے والے (٤) ہلاک کر دئیے گئے الذاريات
11 جو جہالت میں پڑے، اللہ کو بھولے ہوئے ہیں الذاريات
12 وہ لوگ پوچھتے ہیں کہ جزا کا دن کب آئے گا الذاريات
13 یہ اس دن آئے گا جب وہ (کفار) آگ میں جلائے جائیں گے الذاريات
14 ان سے کہا جائے گا کہ چکھو اپنا عذاب نار (٥) یہی ہے وہ آگ جس کی تم جلدی کرتے تھے الذاريات
15 بے شک پرہیزگار لوگ (6) باغوں اور چشموں میں ہوں گے الذاريات
16 ان کا رب انہیں جو دے گا اسے لے رہے ہوں گے، بے شک وہ لوگ اس سے پہلے (دنیا میں) نیک کام کرنے والے تھے الذاريات
17 وہ راتوں میں کم سوتے تھے الذاريات
18 اور صبح کے وقت اپنے رب سے مغفرت طلب کرتے تھے الذاريات
19 اور ان کے مال میں مانگنے والے اور نعمت دنیا سے محروم کا حق ہوتا تھا الذاريات
20 اور زمین (٧) میں اللہ پر یقین کرنے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں الذاريات
21 اور لوگو ! خود تمہارے وجود (٨) میں نشانیاں ہیں، کیا تم غور سے دیکھتے نہیں ہو الذاريات
22 اور آسمان ہی میں تمہاری روزی (٩) ہے، اور وہ سب کچھ ہے جن کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے الذاريات
23 پس آسمان اور زمین کے رب کی قسم ! (١٠) بے شک روز جزا ویسے ہی برحق ہے جیسے تمہارا بات کرنابرحق ہے الذاريات
24 اے میرے نبی ! کیا آپ کو ابراہیم کے معزز مہمانوں کی خبر (١١) پہنچی ہے الذاريات
25 جب وہ ان کے پاس آئے، تو انہوں نے سلام کیا، ابراہیم نے سلام کا جواب دیا، اور دل میں کہا کہ یہ انجانے لوگ ہیں الذاريات
26 پھر خاموشی کے ساتھ اپنے گھر والوں کے پاس دوڑ کر گئے، پھر ایک بھنا ہوا موٹا بچھڑا لے کر آئے الذاريات
27 پھر اسے مہمانوں کو پیش کیا، ابراہیم نے کہا، آپ لوگ کھاتے کیوں نہیں ہیں الذاريات
28 پس وہ ان سے اپنے دل میں خائف ہوگئے، مہمانوں نے کہا : آپ ڈرائیے نہیں، اور انہوں نے ابراہیم کو ایک ذی علم لڑکے کی خوشخبری دی الذاريات
29 پس ان کی بیوی بلند آواز سے بولتی ہوئی آگے آئی، پھر اپنا چہرہ پیٹنے لگی، اور کہنے لگی، میں تو ایک بانجھ بوڑھی عورت ہوں الذاريات
30 مہمانوں نے کہا، آپ کے رب نے کہا ہے کہ ایسا ہی ہوگا، بے شک وہ بڑی حکمتوں والا، ہر بات سے باخبر ہے الذاريات
31 ابراہیم نے کہا، پھر اے رسولو ! تمہاری مہم (١٢) کیا ہے الذاريات
32 انہوں نے کہا : ہم ایک مجرم کی طرف بھیجے گئے ہیں الذاريات
33 تاکہ ہم ان پر مٹی کے کنکر برسادیں الذاريات
34 جن پر آپ کے رب کے نزدیک حد سے تجاوز کرنے والوں کے لئے نشان پڑے ہوئے ہیں الذاريات
35 پس اس بستی سے ہم نے مومنوں کو باہر کردیا الذاريات
36 تو ہم نے ایک گھر کے سوا مسلمانوں کا کوئی گھر نہیں پایا الذاريات
37 اور ہم نے اس بستی میں ان لوگوں کے لئے ایک نشانی (١٣) چھوڑ دی جو درد ناک عذاب سے ڈرتے ہیں الذاريات
38 اور موسیٰ کے واقع (١٤) میں بھی عبرت ہے، جب ہم نے انہیں فرعون کے پاس ایک صریح معجزہ دے کر بھیجا الذاريات
39 تو وہ اپنے ملک اور طاقت کی وجہ سے اعتراف حق سے روگردانی کر بیٹھا، اور کہنے لگایہ آدمی جادو گر یا مجنوں ہے الذاريات
40 پس ہم نے اسے اور اس کی فوجوں کو پکڑ لیا (١٥) پھر ان سب کو سمندر میں پھینک دیا، درانحالیکہ فرعون قابل ملامت تھا الذاريات
41 اور قوم عاد کے واقعہ (١٦) میں بھی عبرت ہے، جب ہم نے ان پر ہر بھلائی سے خالی ایک ہوا بھیج دی الذاريات
42 جس چیز پر بھی وہ ہوا گذر گئی اسے مانند ریزہ بنا دیا الذاريات
43 اور قوم ثمود کے واقعہ (١٧) میں بھی عبرت ہے، جب ان سے کہہ دیا گیا کہ تم لوگ ایک وقت مقرر تک لطف اندوزی کر لو الذاريات
44 پس انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی، تو وہ دیکھتے رہے، اور کڑک نے انہیں جا لیا الذاريات
45 پھر وہ اٹھ بھی نہ سکے، اور نہ آپ اپنی مدد کرسکے الذاريات
46 اور ان سب سے پہلے نوح کی قوم (١٨) کو ہم نے ہلاک کیا تھا، بے شک وہ گناہ گار لوگ تھے الذاريات
47 اور ہم نے آسمان کو اپنے ہاتھوں سے بنایا (١٩) ہے، اور ہم یقیناً بڑی طاقت والے ہیں الذاريات
48 اور ہم نے زمین کو بچھایا ہے، پس ہم بہت عمدہ بچھانے والے ہیں الذاريات
49 اور ہم نے ہر چیز کے جوڑے پیدا کئے ہیں، تاکہ نصیحت حاصل کرو الذاريات
50 پس لوگو ! تم سب اللہ کی جناب میں پناہ لو (٢٠) میں بے شک اس کی طرف سے تمہارے لئے صاف صاف ڈرانے والا ہوں الذاريات
51 اور تم لوگ اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بناؤ، میں بے شک اس کی جانب سے تمہارے لئے صاف صاف ڈرانے والا ہوں الذاريات
52 اسی طرح ان سے پہلی قوموں کے پاس جب بھی کوئی رسول (٢١) آیا، تو انہوں نے یہی کہا کہ یہ جادو گر یا مجنوں ہے الذاريات
53 کیا کفار تکذیب انبیاء کی ایک دوسرے کو وصیت کرتے رہے ہیں، بلکہ وہ تھے ہی سرکش لوگ الذاريات
54 پس آپ ان سے منہ پھیر لیجیے، اب آپ قابل ملامت نہیں ہیں الذاريات
55 اور آپ لوگوں کو نصیحت (٢٢) کرتے رہئے، اس لئے کہ نصیحت یقیناً مومنوں کے لئے نفع بخش ہوتی ہے الذاريات
56 اور میں نے جنوں اور انسانوں کو صرف اس لئے پیدا (٢٣) کیا ہے کہ وہ میری عبادت کریں الذاريات
57 میں نہ ان سے روزی (٢٤) مانگتاہوں، اور نہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھانا کھلائیں الذاريات
58 بے شک اللہ ہی روزی رساں ہے، زبردست طاقت والا ہے الذاريات
59 پس بے شک ظالموں کے لئے عذاب کا حصہ (٢٥) ہے، ان کے ساتھیوں کے حصہ کے مانند، پس وہ لوگ جلدی نہ کریں الذاريات
60 سو کافروں کے لئے ہلاکت و بربادی ہوگی اس دن جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے الذاريات
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الطور
1 طور (پہاڑ) کی قسم (١) الطور
2 اور ایک لکھی کتاب کی قسم الطور
3 ایک کھلے کاغذ میں الطور
4 اور آباد گھر کی قسم الطور
5 اور اونچی چھت (یعنی آسمان کی) قسم الطور
6 اور موجزن سمندر کی قسم الطور
7 آپ کے رب کا عذاب (٢) یقیناً واقع ہونے والا ہے الطور
8 اسے کوئی ٹالنے والا نہیں الطور
9 جس دن آسمان (٣) شدت کے ساتھ ہلنے لگے گا الطور
10 اور پہاڑ تیزی کے ساتھ چلنے لگیں گے الطور
11 پس اس دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہوگی الطور
12 جو کفر و باطل کی باتوں (٤) میں مشغول اچھل کود رہے ہیں الطور
13 جس دن وہ جہنم کی آگ کی طرف دھکے (٥) دے کرلے جائے جائیں گے الطور
14 ( ان سے کہا جائے گا) یہی وہ آگ (٦) ہے جس کی تم تکذیب کرتے تھے الطور
15 تو کیا یہ جادو ہے، یا تمہیں کچھ نظر آتا ہی نہیں الطور
16 تم سب اس میں جھلستے (٧) رہو، اور صبر کرو یا نہ کرو، تمہارے لئے برابر ہے، جو کچھ تم دنیا میں کرتے تھے اسی کا تمہیں بدلہ دیا جا رہا ہے الطور
17 بے شک اللہ سے ڈرنے والے لوگ (٨) جنتوں اور نعمتوں میں ہوں گے الطور
18 ان کا رب انہیں جو نعمتیں دے گا ان سے لطف اندوز ہوں گے، اور ان کا رب انہیں جہنم کے عذاب سے بچا لے گا الطور
19 (ان سے کہا جائے گا) تم لوگ دنیا میں جو نیک اعمال کرتے تھے ان کے بدلے میں مزے سے کھاؤ اور پیو الطور
20 وہ ایک دوسرے سے ملے قطار میں بچھے تختوں پر ٹیک (٩) لگائے ہوں گے، اور ہم ان کی شادی کشادہ اور بڑی آنکھوں والی حوروں سے کردیں گے الطور
21 اور جو لوگ ایمان (١٠) لائے، اور ان کی اولاد نے ایمان لا کر راہ راست پر چلنے میں ان کی پیروی کی، ہم ان کی اولاد کو ( جنت میں) ان سے ملا دیں گے، اور ان کے نیک اعمال میں ہم کوئی کمی نہیں کریں گے، ہر آدمی اپنے عمل کے بدلے گروی ہوگا الطور
22 اور ہم انہیں ان کی رغبت و خواہش کے مطابق خوب میوے (١١) اور گوشت دیں گے الطور
23 وہاں وہ لوگ بڑھ کر ایک دوسرے سے شراب کے پیالے لیں گے، جس کے زیر اثر نہ وہ بے ہودہ گوئی کریں گے، نہ ہی کوئی گناہ الطور
24 اور ان کے سامنے سے ان کے لئے خاص کئے گئے خدمت گذار لڑکے گذرتے رہیں گے، جو سیپ میں بند موتیوں کے مانند خوبصورت ہوں گے الطور
25 اور وہ لوگ ایک دوسرے کے سامنے آکر (١٢) حالات دریافت کریں گے الطور
26 وہ کہیں گے کہ ہم لوگ اس اخروی زندگی سے پہلے، اپنے بال بچوں میں عذاب آخرت سے ڈرتے رہتے تھے الطور
27 تو ہم پر اللہ نے احسان کیا، اور ہمیں بدن کو جھلسادینے والی ہوا کے عذاب سے بچا لیا الطور
28 ہم لوگ اس سے پہلے اسی کو پکارتے تھے، وہ بے شک بڑا احسان کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے الطور
29 پس اے میرے نبی ! آپ نصیحت (١٣) کرتے رہئے، اس لئے کہ اپنے رب کی نعمت (یعنی رسالت) پا کر، نہ تو آپ کا ہن ہیں اور نہ مجنوں الطور
30 کیا کفار کہتے ہیں کہ یہ ایک شاعر (١٤) ہے جس کے لئے ہم حادثات زمانہ کا انتظار کرتے ہیں الطور
31 آپ کہہ دیجیے کہ انتظار کرلو، بے شک میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں الطور
32 کیا ان کی عقلیں انہی باتوں کا حکم (١٥) دیتی ہیں، یا وہ حد سے تجاوز کرنے والے لوگ ہیں الطور
33 کیا وہ کہتے ہیں کہ اس قرآن کو محمد نے گھڑ لیا ہے، بلکہ وہ ایمان نہیں لانا چاہتے ہیں الطور
34 پس اگر وہ سچے ہیں تو قرآن جیسا کلام لا کر دکھائیں الطور
35 کیا وہ بغیر کسی خالق کے پیدا (١6) ہوگئے ہیں، یا انہوں نے خود ہی اپنے آپ کو پیدا کرلیا ہے الطور
36 کیا آسمانوں اور زمین کو انہوں نے پیدا (١٧) کیا ہے، بلکہ وہ یقین کی دولت سے محروم ہیں الطور
37 کیا آپ کے رب کے خزانے (١٨) ان کے ہاتھ میں ہیں، کیا ان پر انہی کا تسلط ہے الطور
38 کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی (١٩) ہے جس پر چڑھ کر وہ آسمان کی باتیں سن لیتے ہیں، پس ان میں سے جو شخص آسمان کی باتیں سننے والا ہے، وہ اس کی صریح دلیل پیش کرے الطور
39 کیا اللہ کے لئے بیٹیاں (٢٠) اور تمہارے لئے بیٹے ہیں الطور
40 اے میرے نبی ! کیا آپ ان سے (دعوت و تبلیغ کا) کوئی معاوضہ (٢١) طلب کرتے ہیں جس کے بوجھ تلے وہ دبے جا رہے ہیں الطور
41 کیا ان کے پاس غیب کی باتیں (٢٢) آتی ہیں، جنہیں وہ لکھ لیتے ہیں الطور
42 کیا وہ کوئی چال چلنا (٢٣) چاہتے ہیں، تو (جان لیں کہ) جو لوگ کفر کرتے ہیں درحقیقت وہی فریب خوردہ ہیں الطور
43 کیا اللہ کے سوا ان کا کوئی دوسرا معبود (٢٤) ہے، اللہ اس شرک سے پاک ہے جو وہ کرتے ہیں الطور
44 اور کفار اگر آسمان کا ایک ٹکڑا (٢٥) بھی گرتا ہوا دیکھیں گے تو کہیں گے کہ یہ تہ بہ تہ جما ہوا ایک بادل ہے الطور
45 پس آپ انہیں چھوڑ دیجیے، یہاں تک کہ وہ اپنے اس دن کو پہنچ جائیں جب وہ بے ہوش کر دئیے جائیں گے الطور
46 جس دن ان کی سازش ان کے کسی کام نہیں آئے گی، اور نہ ان کی مدد کی جائے گی الطور
47 اور بے شک ظالموں کے لئے اس (عذاب آخرت) سے پہلے ایک عذاب (٢٦) ہے، لیکن ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں الطور
48 اور اے میرے نبی ! آپ اپنے رب کے فیصلے کا صبر کے ساتھ انتظار کیجیے (٢٧) آپ بے شک ہماری نگاہوں میں ہیں، اور جب آپ اٹھئے تو اپنے رب کی حمد و ثناء کے ساتھ اس کی پاکی بیان کیجیے الطور
49 اور رات کے وقت بھی اس کی پاکی بیان کیجیے، اور ستاروں کو ڈوبنے کے بعد بھی الطور
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے النجم
1 ستارے کی قسم (١) جب وہ گرتا ہے النجم
2 تمہارے ساتھی (یعنی رسول اللہ ﷺ) نہ گمراہ ہوئے ہیں اور نہ بھٹکے ہیں النجم
3 اور وہ اپنی خواہش نفس کی پیروی (٢) میں بات نہیں کرتے ہیں النجم
4 وہ تو وحی ہوتی ہے جو ان پر اتاری جاتی ہے النجم
5 انہیں زبردست قوت والے فرشتہ (٣) (جبریل) نے سکھایا ہے النجم
6 وہ فرشتہ جسمانی اور عقلی اعتبار سے کمال کو پہنچا ہوا ہے، پھر وہ نمودار ہوا النجم
7 درانحالیکہ وہ آسمان کے بالائی افق میں تھا النجم
8 پھر وہ قریب (٤) ہوا، پھر جھک گیا النجم
9 پس وہ دو کمان کے فاصلے پر یا اس سے بھی زیادہ قریب ہوگیا النجم
10 تب اس نے اللہ کے بندے پر وہ وحی (٥) نازل کی جو اس نے (اس وقت) نازل کی النجم
11 رسول اللہ نے جو کچھ دیکھا (٦) ان کے دل نے اس کی تکذیب نہیں کی النجم
12 کیا تم لوگ ان سے اس بارے میں جھگڑتے ہو جو وہ اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں النجم
13 اور انہوں نے اس فرشتہ کو دوسری بار (٧) بھی دیکھا النجم
14 سدرۃ المنتہی (٨) کے پاس النجم
15 جس کے قریب ہی جنت الماویٰ (٩) ہے النجم
16 جب اس سدرہ کو وہ چیز ڈھانک رہی تھی جو اسے ڈھانک رہی تھی النجم
17 نہ ان کی نگاہ نے خطا (١٠) کی، اور نہ حد سے متجاوز ہوئی النجم
18 انہوں نے اپنے رب کی بڑی نشانیاں (١١) دیکھیں النجم
19 اے کفار مکہ ! کیا تم نے لات و عزیٰ (١٢) کے بارے میں غور کیا ہے النجم
20 اور منات پر غور کیا ہے جو ایک تیسرا بت ہے النجم
21 کیا تمہارے لئے بیٹے (١٣) ہیں، اور اللہ کے لئے بیٹیاں النجم
22 یہ تو ایک غیر منصفانہ تقسیم ہے النجم
23 یہ بت تو محض نام (١٤) ہیں جنہیں تم نے اور تمہارے باپ دادوں نے رکھ لئے ہیں، اللہ نے ان کی کوئی دلیل نازل نہیں کی ہے، وہ لوگ محض وہم و گمان کی پیروی کرتے ہیں، اور اپنی خواہش نفس کی، حالانکہ ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے ہدایت آچکی ہے النجم
24 کیا انسان کو ہر وہ چیز مل جاتی (١٥) ہے جس کی وہ تمنا کرتا ہے النجم
25 پس آخرت اور دنیا دونوں کا مالک اللہ ہے النجم
26 اور آسمانوں میں بہت سے فرشتے ہیں جن کی سفارش (١٦) کچھ کام نہیں آئے گی، مگر اللہ کی اجازت کے بعد، جس کے لئے وہ چاہے گا اور سفارش کو پسند کرے گا النجم
27 بے شک جو لوگ آخرت پر ایمان (١٧) نہیں رکھتے ہیں، وہ فرشتوں کو عورتوں کا نام دیتے ہیں النجم
28 حالانکہ انہیں اس کا کوئی علم نہیں ہے، وہ لوگ صرف وہم وگمان کی پیروی کرتے ہیں، جبکہ وہم و گمان حق کے مقابلے میں کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا النجم
29 پس اے میرے نبی ! آپ اس آدمی سے الگ (١٨) ہوجائیے جس نے میری یاد سے منہ پھیر لیا ہے، اور اس کا مقصود دنیا کی زندگی کے سوا کچھ نہیں النجم
30 ان کے علم کی یہی انتہا (١٩) ہے، بے شک آپ کا رب اس آدمی کو خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹک گیا ہے، اور اس شخص کو بھی خوب جانتا ہے جو راہ راست پر ہے النجم
31 اور آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، وہ اللہ کا ہے (٢٠) تاکہ وہ برا عمل کرنے والوں کو ان کے عمل کا بدلہ دے، اور اچھا کرنے والوں کو اچھا بدلہ (یعنی جنت) دے النجم
32 جو لوگ بڑے گناہوں (٢١) اور بے حیائی کے کاموں سے بچتے ہیں، سوائے کچھ چھوٹے گناہوں کے، بے شک آپ کا رب بڑا مغفرت کرنے والا ہے، وہ تمہیں اس وقت سے خوب جانتا ہے، جب اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا تھا، اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹوں میں پلتے ہوئے بچے تھے، پس تم لوگ اپنی پاکی نہ بیان کرو، وہ اس شخص سے خوب واقف ہے جو اس سے ڈرتا ہے النجم
33 اے میرے نبی ! کیا آپ نے اس شخص (٢٢) کو دیکھا جس نے اللہ کی راہ سے منہ پھیر لیا النجم
34 اور تھوڑا سا دیا، پھر دینا بند کردیا النجم
35 کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے پس وہ دیکھ رہا ہے (کہ اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے مال ختم ہوجاتا ہے) النجم
36 کیا اسے اس بات کی خبر نہیں دی گئی ہے جو موسیٰ کے صحیفوں میں ہے النجم
37 اور اس ابراہیم کے صحیفہ میں ہے جس نے (اپنے رب کے ساتھ) وفا کی النجم
38 کہ (قیامت کے دن) کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا النجم
39 اور یہ کہ انسان کو صرف اس کے اپنے ہی عمل کا بدلہ ملے گا النجم
40 اور یہ کہ اس کا عمل اسے دکھایا جائے گا النجم
41 پھر اسے پورا بدلہ دیا جائے گا النجم
42 اور یہ کہ ہر ایک کو بالآخر آپ کے رب کے پاس ہی جانا ہے النجم
43 اور یہ کہ وہی ہنساتا (٢٣) ہے اور رلاتا ہے النجم
44 اور یہ کہ وہی مارتا ہے اور زندگی دیتا ہے النجم
45 اور یہ کہ وہی نر اور مادہ کے جوڑے پیدا کرتا ہے النجم
46 ایک قطرہ نطفہ سے جب وہ (رحم مادر میں ) ٹپکایا جاتاہے النجم
47 اور یہ کہ بے شک وہی دوبارہ سب کو زندہ (٢٤) کرے گا النجم
48 اور یہ کہ وہی مالدار بناتا ہے، اور محتاج بناتاہے النجم
49 اور یہ کہ وہی شعریٰ ستارے کا رب ہے النجم
50 اور یہ کہ اسی نے عاد اول (٢٥) کو ہلاک کردیا تھا النجم
51 اور قوم ثمود کو بھی، پس اس نے ان کا وجود ختم کردیا النجم
52 اور ان سے پہلے قوم نوح کو ہلاک کیا تھا، بے شک وہ لوگ بڑے ظالم اور بڑے سرکش تھے النجم
53 اور اس نے (قوم لوط کی) الٹی ہوئی بستیوں کو زمین پر دے مارا النجم
54 پھر ان کی بستیوں کو اس (پتھر یا پانی) نے ڈھانک لیا جس نے انہیں ڈھانک لیا النجم
55 پس تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں میں شک (٢٦) کرو گے النجم
56 یہ (نبی یا قرآن) پہلے ڈرانے والے انبیاء یا صحائف کی طرح ایک ڈرانے والا (٢٧) ہے النجم
57 آنے والی گھڑی (٢٨) (یعنی قیامت) قریب آچکی ہے النجم
58 اسے اللہ کے سوا کوئی ظاہر کرنے والا نہیں ہے النجم
59 کیا تم لوگ اس قرآن ( ٢٩) کو سن کر تعجب کرتے ہو النجم
60 اور ہنستے ہو اور روتے نہیں ہو النجم
61 اور غفلت میں مبتلا ہنس کھیل رہے ہو النجم
62 پس تم لوگ اللہ کے سامنے سجدے (٣٠) میں گر جاؤ، اور اس کی عبادت کرو النجم
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے القمر
1 قیامت قریب (١) آگئی، اور چاند پھٹ گیا القمر
2 اور کفار اگر کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ ایک جادو ہے جو پہلے سے چلا آرہا ہے القمر
3 اور انہوں نے جھٹلایا، اور اپنی خواہشات کی پیروی کی، اور ہر کام کو ایک انجام پر پہنچنا ہے القمر
4 اور ان کے پاس (اقوام گذشتہ کی) ایسی خبریں (٢) آچکی ہیں جن میں ان کے لئے ڈانٹ اور جھڑکی ہے القمر
5 یہ اللہ کی بلیغ حکمت ہے، مگر مختلف طریقوں سے ڈرانا انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچاتا القمر
6 پس اے میرے نبی ! آپ ان سے الگ (٣) ہوجائیے، جس دن پکارنے والا (یعنی اسرافیل) ہولناک چیز کی طرف بلائے گا القمر
7 وہ لوگ جھکی نگاہوں کے ساتھ قبروں سے اس طرح نکلیں گے جیسے چاروں طرف پھیلی ہوئی ٹڈیاں ہوں القمر
8 پکارنے والے کی طرف تیزی کے ساتھ دوڑ رہے ہوں گے، کفار کہیں گے یہ تو برا ہی سخت دن ہے القمر
9 ان سے پہلے قوم نوح (٤) نے بھی جھٹلایا تھا، پس انہوں نے ہمارے بندے کی تکذیب کی، اور کہا کہ یہ پاگل ہے اور اسے جھڑکا گیا القمر
10 تو انہوں نے اپنے رب کو پکارا اور کہا کہ میں مغلوب ہوگیاہوں، اس لئے تو میری مدد فرما القمر
11 پس ہم نے موسلا دھار بارش (٥) کے ساتھ آسمان کے دروازے کھول دئیے القمر
12 اور زمین سے چشمے جاری کر دئیے، پس یہ سارا پانی اس کام کے لئے جمع ہوگیا جو مقدر ہوچکا تھا القمر
13 اور ہم نے نوح کو تختوں اور کیلوں سے بنی (ایک کشتی) پر سوار (٦) کردیا القمر
14 جو ہماری آنکھوں کے سامنے چل رہی تھی، جس کی نافرمانی کی گئی تھی، اس کی طرف سے بدلہ تھا القمر
15 اور ہم نے اس واقعہ کو ایک نشان عبرت (٧) بنا کر چھوڑ دیا، پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے القمر
16 ) پس کیسا تھا میرا عذاب، اور میری ڈرانے والی باتیں القمر
17 اور ہم نے قرآن (٨) کو یقیناً نصیحت کے لئے آسان بنا دیا ہے، پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے القمر
18 قوم عاد (٩) نے بھی جھٹلایا، پس کیسا تھا میرا عذاب، اور میری ڈرانے والی باتیں القمر
19 ہم نے باقی رہنے والی نحوست کے دن پر ایک تیز و تند ٹھنڈی ہوا بھیج دی القمر
20 جو لوگوں کو اکھاڑ پھینکتی تھی، جیسے وہ اکھڑے ہوئے کھجوروں کے تنے ہوں القمر
21 پس کیسا تھا میرا عذاب اور میری ڈرانے والی باتیں القمر
22 اور ہم نے قرآن کو یقیناً نصیحت کے لئے آسان کر (١٠) بنا دیا ہے، پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا القمر
23 ہے قوم ثمود (١١) نے بھی ڈرانے والی باتوں کی تکذیب کی تھی القمر
24 پس انہوں نے کہا کہ کیا ہم اپنی ہی قوم میں سے ایک آدمی کی پیروی کرنے لگیں، تب تو ہم یقیناً گمراہ اور مجنوں کہلائیں گے القمر
25 کیا ہم میں سے اسی پر (١٢) وحی اتاری گئی ہے، بلکہ وہ بڑا جھوٹا اور خود پسند آدمی ہے القمر
26 وہ لوگ کل کے دن عنقریب جان (١٣) لیں گے کہ کون بڑا جھوٹا اور خود پسند ہے القمر
27 ہم اونٹنی (١٤) کو ان کے لئے آزمائش بنا کر بھیج رہے ہیں، پس اے میرے نبی ! آپ ان کے انجام کا انتظار کیجیے اور صبر سے کام لیجیے القمر
28 اور آپ انہیں خبر دیجیے کہ پانی کو ان کے اور اونٹنی کے درمیان تقسیم (١٥) کردیا گیا ہے، پانی کا ہر حصہ اس کے حقدار کے لئے ہے القمر
29 پس انہوں نے اپنے (قدار نامی) ساتھی (١٦) کو بلایا، جس نے اونٹنی کو نقصان پہنچانے کی ذمہ داری لی، پھر اسے ہلاک کردیا القمر
30 تو کیسا تھا میرا عذاب اور کیسی تھی میری ڈرانے والی باتیں القمر
31 ہم نے ان پر ایک چیخ مسلط کردی، پس وہ باڑ بنانے والے کی ٹوٹی پھوٹی گھاس پھونس کے مانند ہوگئے القمر
32 اور ہم نے قرآن کو یقیناً نصیحت کے لئے آسان بنا دیا ہے، پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے القمر
33 قوم لوط (١٧) نے بھی ڈرانے والی باتوں کو جھٹلایا تھا القمر
34 ہم نے ان پر پتھروں کی بارش کردی تھی، سوائے آل لوط کے، انہیں ہم نے صبح کے وقت بچا لیا تھا القمر
35 یہ ہمارا ان پر احسان تھا، ہم شکر کرنے والے کو ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں القمر
36 اور لوط نے انہیں ہماری گرفت (١٨) سے ڈرایا تھا، مگر انہوں نے ڈرانے والی باتوں میں شبہ کیا تھا القمر
37 اور انہوں نے لوط سے ان کے مہمانوں کو مانگا، تو ہم نے ان کی آنکھوں کو مٹا دیا، اور کہا کہ تم لوگ میرے عذاب اور دھمکیوں کا مزا چکھو القمر
38 اور صبح کے وقت ایک نہ ٹلنے والے عذاب نے انہیں آلیا القمر
39 پس تم لوگ میرے عذاب اور دھمکیوں کا مزا چکھو القمر
40 اور ہم نے قرآن کو یقیناً نصیحت کے لئے آسان بنا دیا ہے، پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے القمر
41 اور فرعونیوں (١٩) کے پاس بھی بہت سی ڈرانے والی چیزیں آئیں القمر
42 انہوں نے ہماری تمام نشانیوں کی تکذیب کی، تو ہم نے اس طرح پکڑ لیا جس طرح زبردست قدرت والا پکڑتا ہے القمر
43 (اے اہل قریش !) کیا تمہارے کفار ان قوموں سے زیادہ بہتر (٢٠) ہیں، یا تمہارے لئے آسمانی کتابوں میں برا ءت ونجات لکھ دی گئی ہے القمر
44 یا وہ یہ کہتے ہیں کہ ہماری جماعت غالب (٢١) آنے والی ہے القمر
45 عنقریب وہ جماعت شکست کھائے گی، اور لوگ پیٹھ پھیر کربھاگ جائیں گے القمر
46 بلکہ ان کا وقت مقرر قیامت کا دن ہے، اور قیامت کی گھڑی بڑی سخت اور کڑوی ہوگی القمر
47 بے شک مجرمین (٢٢) گمراہی اور جنون میں مبتلا ہیں القمر
48 جس دن وہ لوگ آگ میں اپنے چہروں کے بل گھسیٹے جائیں گے، ان سے کہا جائے گا کہ جہنم کی لپٹ کا مزا چکھو القمر
49 ہم نے ہر چیز کو ٹھیک اندازے (٢٣) کے مطابق پیدا کیا ہے القمر
50 اور ہمارا حکم (٢٤) آنکھ کی جھپک کی طرح صرف ایک بار ہوتا ہے القمر
51 اور ہم تم جیسے کافروں کو پہلے ہلاک (٢٥) کرچکے ہیں، پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے والا ہے القمر
52 اور انہوں نے جو کچھ بھی کیا ہے وہ اعمال ناموں میں نوشتہ ہے القمر
53 اور ہر چھوٹی بڑی بات لوح محفوظ میں موجود ہے القمر
54 بے شک پرہیز گار لوگ (٢٦) باغوں اور نہروں میں ہوں گے القمر
55 صدق و صفا کی مجلس میں، قدرت والے بادشاہ کے پاس القمر
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الرحمن
1 نہایت مہربان (١) اللہ ہے الرحمن
2 جس نے قرآن سکھایا الرحمن
3 اس نے انسان کو پیدا (٢) کیا الرحمن
4 اسے قوت گویائی دی الرحمن
5 آفتاب و ماہتاب (٣) ایک مقرر حساب کے پابند ہیں الرحمن
6 اور بیل بوٹے اور درخت (٤) اپنے رب کو سجدہ کرتے ہیں الرحمن
7 اور اللہ نے آسمان (٥) کو اونچا کیا، اور ترازو بنایا الرحمن
8 تاکہ تم تولنے میں حد سے تجاوز نہ کرو الرحمن
9 اور انصاف کے ساتھ ٹھیک تولا کرو، اور وزن میں کمی نہ کرو الرحمن
10 اور اس نے زمین (٦) کو مخلوقات کے لئے بنایا الرحمن
11 اس میں میوے اور خوشوں میں لپٹے کھجور ہیں الرحمن
12 اور بھوسا والے دانے اور خوشدار پھول ہیں الرحمن
13 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں (٧) کو جھٹلاؤ گے الرحمن
14 اللہ نے انسان کو سڑی مٹی (٨) سے پیدا کیا ہے، جو ٹھیکرے کی طرح تھی الرحمن
15 اور اس نے جن کو آگ کے ایک شعلہ سے پیدا کیا ہے الرحمن
16 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
17 وہ دونوں مشرق اور دونوں مغرب کا رب (٩) ہے الرحمن
18 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
19 اس نے دو ایسے سمندروں (١٠) کو جاری کیا ہے جو بظاہر آپس میں مل جاتے ہیں الرحمن
20 لیکن ان دونوں کے درمیان ایک آڑ ہے جس سے وہ آگے نہیں بڑھتے ہیں الرحمن
21 پر اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
22 ان دونوں دریاؤں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں الرحمن
23 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
24 اور اسی کے لئے وہ جہاز (١١) ہیں جو سمندر میں پہاڑوں کے مانند اونچے دکھائی دیتے ہیں الرحمن
25 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
26 ہر چیز جو زمین پر ہے ختم (١٢) ہوجانے والی ہے الرحمن
27 اور آپ کے رب کی ذات باقی رہ جائے گی جو حلال اور عزت والا ہے الرحمن
28 ) پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
29 آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہیں سب اسی سے مانگتے (١٣) ہیں، وہ ہر وقت ایک شان میں ہے الرحمن
30 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
31 اے جنو اور انسانو ! ہم عنقریب تمہارا حساب لینے کے لئے فارغ (١٤) ہونے والے ہیں الرحمن
32 ) پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
33 اے جنوں اور انسانوں کے گروہ ! اگر تم آسمانوں اور زمین کے کناروں سے بھاگ (١٥) سکتے ہو، تو بھاگ جاؤ، مگر تم بغیر قوت و غلبہ کے نہیں بھاگ سکو گے الرحمن
34 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
35 اگر تم بھاگنے کی کوشش کرو گے تو تم پر آگ کا شعلہ (١٦) اور شعلے کا دھواں چھوڑ دیا جائے گا پس تم غالب نہ آسکو گے الرحمن
36 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
37 پھر جب (قیامت کے دن) آسمان (١٧) پھٹ کر سرخ چمڑے کے مانند گلابی رنگ ہوجائے گا الرحمن
38 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
39 سو اس دن کسی انسان اور کسی جن سے اس کے گناہ (١٨) کے بارے میں نہیں پوچھا جائے گا الرحمن
40 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
41 مجرمین اپنے چہروں سے پہچان لئے جائیں گے، پھر انہیں پیشانیوں اور قدموں کے ساتھ پکڑ لیا جائے گا الرحمن
42 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
43 یہی وہ جہنم (١٩) ہے جسے مجرمین جھٹلاتے تھے الرحمن
44 وہ اس جہنم اور کھولتے ہوئے پانی کے درمیان گردش کھاتے رہیں گے الرحمن
45 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
46 اور جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہو کر حساب دینے سے ڈرتا (٢٠) ہے، اس کے لئے دو باغ ہیں الرحمن
47 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
48 وہ دونوں باغ ہری ٹہنیوں والے ہوں گے الرحمن
49 سپ اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
50 ان دونوں باغوں میں دو بہتے چشمے ہوں گے الرحمن
51 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
52 ان دونوں میں ہر پھل کی دو قسمیں ہوں گی الرحمن
53 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
54 اہل جنت ایسے بچھونوں (٢١) پر ٹیک لگائے ہوں گے جن کے استرد بیزر یشم کے ہوں گے، اور دونوں باغوں کے پھل زمین کی طرف جھکے ہوں گے الرحمن
55 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
56 ان جنتوں میں نیچی نگاہ والی حوریں (٢٢) ہوں گی جنہیں اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے چھوا ہوگا اور نہ کسی جن نے الرحمن
57 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
58 وہ حوریں ایسی ہوں گی جیسے یا قوت اور موتی الرحمن
59 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
60 نیک عمل کا بدلہ احسان (یعنی جنت) کے سوا اور کیا ہے الرحمن
61 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
62 اور مذکورہ بالا دونوں باغوں کے سوا دو اور باغ (٢٣) ہوں گے الرحمن
63 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
64 یہ دونوں باغ نہایت سر سبز ہوں گے الرحمن
65 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
66 ان دونوں باغوں میں دوابلتے ہوئے چشمے ہوں گے الرحمن
67 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
68 ان دونوں میں پھل اور کھجور اور انار ہوں گے الرحمن
69 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
70 ان جنتوں میں خوب سیرت (٢٤) اور خوب صورت عورتیں ہوں گی الرحمن
71 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
72 یعنی بڑی کشادہ اور کشادہ آنکھوں والی حوریں، جوخیموں میں اقامت پذیر ہوں گی الرحمن
73 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
74 ان حوروں کو اہل جنت سے پہلے نہ کسی انسان نے چھوا ہوگا اور نہ کسی جن نے الرحمن
75 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
76 اہل جنت سبز قالینوں اور عمدہ اور نادر فرشوں پر ٹیک (٢٥) لگائے ہوں گے الرحمن
77 پس اے انسانو اور جنو ! تم اپنے رب کی کن کن نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
78 بہت ہی بابرکت (٢٦) ہے آپ کے اس رب کا نام جو حلال اور عزت والا ہے الرحمن
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الواقعة
1 جب قیامت (١) واقع ہوجائے گی الواقعة
2 تو کوئی چیز اس کے وقوع پذیر ہونے کو جھٹلانے والی نہیں ہوگی الواقعة
3 وہ کسی کو نیچا اور ذلیل کرنے والی (٢) اور کسی کو اونچا اور معزز بنانے والی ہوگی الواقعة
4 جس دن زمین پوری شدت کے ساتھ ہلا دی (٣) جائے گی الواقعة
5 اور پہاڑ ریزہ ریزہ کر دئیے جائیں گے الواقعة
6 ) پس وہ غبار بن کر اڑنے لگیں گے الواقعة
7 اور لوگو ! تم تین جماعتوں میں بٹ جاؤ گے (٤) الواقعة
8 ایک جماعت دائیں والوں کی ہوگی، کیا ہی خوش قسمت ہوں گے دائیں والے الواقعة
9 دوسری جماعت بائیں والوں کی ہوگی، کیا ہی بد قسمت ہوں گے بائیں والے الواقعة
10 اور نیکیوں میں سب سے سبقت لے جانے والے تو سب سے آگے ہی ہوں گے الواقعة
11 وہی لوگ اللہ کے مقرب بندے ہوں گے الواقعة
12 وہ نعمتوں والی جنتوں میں رہیں گے الواقعة
13 سبقت کرنے والوں (٥) کا ایک بڑا گروہ اگلوں میں سے ہوگا الواقعة
14 اور ان کی تعداد پچھلوں میں سے کم ہوگی الواقعة
15 وہ لوگ سونے کے تاروں سے بنے تختوں (٦) پر آرام فرما ہوں گے الواقعة
16 ان پر ٹیک لگائے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے الواقعة
17 ان کے سامنے ایسے لڑکے (٧) پھرتے رہیں گے جو ہمیشہ ایک ہی جیسے رہیں گے الواقعة
18 ان کے ہاتھوں میں پیالے اور جگ شراب سے لبریز ہوں گے الواقعة
19 جسے پی کر نہ ان کے سر میں گرانی ہوگی، اور نہ ہی ان کی عقل متاثر ہوگی الواقعة
20 اور انہیں اپنی پسند کے سارے پھل ملیں گے الواقعة
21 اور اپنی خواہش و رغبت کے مطابق پرندوں کے گوشت ملیں گے الواقعة
22 اور بڑی آنکھوں والی حوریں (٨) ملیں گی الواقعة
23 جو سیپ میں بند موتی کے مانند خوبصورت ہوں گی الواقعة
24 یہ دنیا میں ان کے نیک اعمال کا بدلہ ہوگا الواقعة
25 وہاں وہ نہ کوئی بے ہودہ بات سنیں گے اور نہ کوئی گناہ کی بات الواقعة
26 صرف سلام سلام کی آوازیں سنیں گے الواقعة
27 اور دائیں والے لوگ (٩) کیا ہی خوش قسمت ہوں گے دائیں والے لوگ الواقعة
28 وہ بے کانٹے والی بیریوں کے درختوں میں ہوں گے الواقعة
29 ان کے لئے تہ بہ تہ کیلے ہوں گے الواقعة
30 اور لمبے پھیلے ہوئے سائے ہوں گے الواقعة
31 اور بہتے ہوئے پانی کے جھرنے ہوں گے الواقعة
32 اور بہت سارے پھل ہوں گے الواقعة
33 جو نہ کبھی ختم ہوں گے اور نہ وہ ان سے کبھی روک دئیے جائیں گے الواقعة
34 اور ان کے لئے اونچے فرش (١٠) ہوں گے الواقعة
35 ہم نے ان حوروں (١١) کو بطور خاص پیدا کیا ہے الواقعة
36 انہیں کنواری بنایا ہے الواقعة
37 انہیں اپنے شوہروں کو محبت دینے والی اور ان کی ہم عمر بنایا ہے الواقعة
38 یہ سب کچھ دائیں والوں کے لئے ہے الواقعة
39 ان کا ایک بڑا گروہ (١٢) اگلوں میں سے ہوگا الواقعة
40 اور ایک بڑا گروہ پچھلوں میں سے بھی ہوگا الواقعة
41 اور بائیں والے لوگ (١٣)، کتنے بد نصیب ہوں گے بائیں والے لوگ الواقعة
42 وہ شدید گرم ہوا اور کھولتے ہوئے پانی میں ہوں گے الواقعة
43 اور سیاہ دھوئیں کے سائے میں ہوں گے الواقعة
44 جو نہ ٹھنڈا ہوگا اور نہ آرام دہ الواقعة
45 وہ لوگ بے شک اس سے پہلے دنیا میں عیش پرست (١٤) تھے الواقعة
46 اور بڑے گناہوں کے ارتکاب پر اصرار کرتے تھے الواقعة
47 اور کہا کرتے تھے کہ کیا جب ہم مرجائیں گے، اور مٹی اور ہڈیاں رہ جائیں گے، تو کیا ہم واقعی دوبارہ اٹھائے جائیں گے الواقعة
48 اور کیا ہمارے ماضی میں گذرے ہوئے باپ دادے بھی اٹھائے جائیں گے الواقعة
49 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ اگلے (١٥) اور پچھلے سب الواقعة
50 ایک متعین دن کے وقت ضرور جمع کئے جائیں گے الواقعة
51 پھر اے گمراہو اور جھٹلانے والو ! (١٦) الواقعة
52 تمہیں زقوم کا درخت ضرور کھانا ہوگا الواقعة
53 تم اسی سے اپنے پیٹ بھرو گے الواقعة
54 پھر اوپر سے شدیدگرم پانی پیو گے الواقعة
55 پس تم بیمارپیاسے اونٹ کی طرح پیو گے الواقعة
56 قیامت کے دن یہی ان بائیں والوں کی میزبانی (١٧) ہوگی الواقعة
57 ہم نے تمہیں پیدا (١٨) کیا ہے، پس تم ہماری بات پر یقین کیوں نہیں کرتے الواقعة
58 کیا تم نے غور کیا کہ منی کا جو قطرہ تم ٹپکاتے ہو الواقعة
59 اسے تم پیدا کرتے ہو، یا ہم اس کے پیدا کرنے والے ہیں الواقعة
60 ) تمہارے درمیان موت (١٩) کو ہم نے مقدر کیا ہے، اور کوئی ہم سے سبقت نہیں لے گیا ہے الواقعة
61 اس بارے میں کہ ہم تمہاری جگہ تمہارے ہی جیسے دوسروں کو لے آئیں، اور تمہیں کسی ایسی شکل میں پیدا کریں جسے تم نہیں جانتے الواقعة
62 اور تمہیں اپنی پہلی پیدائش کی تو خبر ہے، پھر تم نصیحت کیوں نہیں حاصل کرتے الواقعة
63 کیا تم نے اس بیج (٢٠) کے بارے میں غور کیا ہے جسے تم بوتے ہو الواقعة
64 اسے پودے کی شکل میں تم اگاتے ہو، یا اسے ہم اگانے والے ہیں الواقعة
65 اگر ہم چاہتے تو اسے بھس بنا دیتے، پھر تم حسرت ہی کرتے رہ جاتے الواقعة
66 اور کہتے ہیں کہ ہم یقیناً خسارے میں پڑگئے ہیں الواقعة
67 بلکہ ہم محروم ہوگئے ہیں الواقعة
68 کیا تم نے اس پانی (٢١) کے بارے میں غور کیا ہے جسے تم پیتے ہو الواقعة
69 اسے بادل سے تم نے اتارا ہے، یا ہم اتارنے والے ہیں الواقعة
70 اگر ہم چاہتے تو اسے کھارا بنا دیتے، پھر تم شکر کیوں نہیں ادا کرتے ہو الواقعة
71 کیا تم نے اس آگ (٢٢) کے بارے میں غور کیا ہے جسے تم ہرے درخت سے نکالتے ہو الواقعة
72 اس درخت کو تم نے پیدا کیا ہے، یا اس کے پیدا کرنے والے ہم ہیں الواقعة
73 ہم نے اسے باعث نصیحت اور صحراء میں سفر کرنے والوں کے لئے فائدے کی چیز بنایا ہے الواقعة
74 پس اے میرے نبی ! آپ اپنے عظیم رب کی پاکی بیان کیجیے الواقعة
75 میں ستاروں کے گرنے کے مکان و زمان کی قسم (٢٣) کھاتا ہوں الواقعة
76 اور اگر تم سمجھو تو یہ ایک عظیم قسم ہے الواقعة
77 ) بے شک یہ معزز قرآن ہے الواقعة
78 جو لوح محفوظ میں موجود ہے الواقعة
79 اسے صرف بہت ہی پاک لوگ چھوتے ہیں (٢٤) ہیں الواقعة
80 یہ رب العالمین کی طرف سے نازل کردہ (٢٥) ہے الواقعة
81 کیا تم اس کلام الٰہی کے سلسلے میں (کافروں کے ساتھ) نرم رویہ اختیار کرتے ہو الواقعة
82 اور تم نے اپنی روزی یہ بنا لی ہے کہ تم قرآن کو جھٹلاتے ہو الواقعة
83 پس جب کسی کی روح (٢٦) حلق تک پہنچ جاتی ہے الواقعة
84 اور اس وقت تم اسے (مجبور محض بن کر) دیکھ رہے ہوتے ہو الواقعة
85 اور تمہارے بہ نسبت ہم اس سے زیادہ قریب ہوتے ہیں، لیکن تم مجھے دیکھ نہیں پاتے ہو الواقعة
86 ) پس اگر تم کسی کے تابع فرمان نہیں ہو الواقعة
87 اگر تم (اس دعوے میں) سچے ہو، تو اس کی روح کو واپس کیوں نہیں لے آتے الواقعة
88 پھر اگر وہ مرنے والا اللہ کے مقرب (٢٧) بندوں میں سے ہے الواقعة
89 تو اس کے لئے آرام اور عمدہ روزی اور نعمتوں والی جنت ہے الواقعة
90 اور اگر وہ دائیں والوں میں سے ہے الواقعة
91 تو اس سے کہا جائے گا کہ اے اصحاب یمین کے گروہ کے آدمی تیرے لئے سلامتی ہے الواقعة
92 اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہے الواقعة
93 تو اس کی میزبانی کے لئے گرم پانی ہے الواقعة
94 اور جہنم میں جلایا جانا ہے الواقعة
95 بے شک یہ ساری باتیں یقینی طور پر برحق ہیں الواقعة
96 پس اے میرے نبی ! آپ اپنے رب عظیم کی پاکی بیان کیجیے الواقعة
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الحديد
1 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہیں، سب اللہ کی تسبیح (١) بیان کرتے ہیں، اور وہ زبردست حکمتوں والا ہے الحديد
2 آسمانوں اور زمین کی بادشاہی (٢) اسی کی ہے، وہ زندہ کرتا ہے، اور مارتا ہے، اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے الحديد
3 وہی اول ہے (٣) اور آخر ہے، اور ظاہر ہے، اور باطن ہے، اور وہ ہر چیز سے باخبر ہے الحديد
4 اسی نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں (٤) میں پیدا کیا، پھر عرش پر مستوی ہوگیا، وہ ہر اس چیز کو جانتا ہے جو زمین میں داخل ہوتی ہے، اور جو اس سے نکلتی ہے، اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے، اور جو اس میں چڑھتا ہے، اور تم جہاں کہیں بھی ہوتے ہو، وہ تمہارے ساتھ ہوتا ہے، اور تم جو کچھ کرتے ہو اسے اللہ خوب دیکھ رہا ہوتا ہے الحديد
5 آسمانوں اور زمین کی بادشاہی (٥) اسی کی ہے، اور تمام امور اللہ کی طرف ہی لوٹتے ہیں الحديد
6 وہ رات کو دن میں داخل (٦) کرتا ہے، اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے، اور وہ سینوں کے رازوں کو خوب جانتا ہے الحديد
7 لوگو ! اللہ اور اس کے رسول پر ایمان (٧) لے آؤ، اور اس مال میں سے خرچ کرو، جس کا اس نے تمہیں وارث بنایا ہے، پس تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے خرچ کیا، ان کے لئے بڑا اجر ہے الحديد
8 اور لوگو ! تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ اللہ پر ایمان (٨) نہیں لاتے ہو، حالانکہ رسول اللہ تو تمہیں بلا رہے ہیں، تاکہ تم اپنے رب پر ایمان لے آؤ، اور اس نے تو تم سے اس بات کا عہد بھی لیا ہوا ہے، اگر تم ایمان رکھتے ہو الحديد
9 وہی اپنے بندے پر صریح اور واضح آیتیں (٩) نازل کرتا ہے تاکہ تمہیں تاریکی سے نکال کر روشنی تک پہنچا دے، اور بے شک اللہ تمہارے لئے بڑا ہی رافت و رحمت والا ہے الحديد
10 اور تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ (١٠) نہیں کرتے، حالانکہ آسمانوں اور زمین کی میراث صرف اللہ کے لئے ہے۔ تم میں سے کوئی اس کے برابر نہیں ہوسکتا جس نے فتح مکہ سے قبل خرچ کیا اور جہاد کیا، وہ لوگ درجہ میں ان سے زیادہ اونچے ہیں جنہوں نے فتح مکہ کے بعد خرچ کیا اور جہاد کیا، اور اللہ نے ہر ایک سے جنت کا وعدہ کیا ہے، اور تم جو کچھ کرتے ہو، اللہ اس کی پوری خبر رکھتا ہے الحديد
11 وہ کون ہے جو اللہ کو اچھا قرض (١١) دے، پس وہ اس کے لئے اسے کئی گنا بڑھا دے گا، اور اس کے لئے بہت عمدہ اجر (یعنی جنت) ہے الحديد
12 جس دن آپ مومن مردوں اور عورتوں کو دیکھیں گے کہ ان کانور (١٢) ان کے آگے، اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا، ( اور ان سے فرشتے کہیں گے) آج تمہیں ایسی جنتوں کی خوشخبری دی جاتی ہے جن کے نیچے نہریں ہیں، تم ان جنتوں میں ہمیشہ رہو گے، یہی در حقیقت عظیم کامیابی ہے الحديد
13 جس دن منافق مرد اور عورتیں مومنوں سے کہیں گے (٣) کہ ذرا ہم انتظار کرلو، تاکہ ہم تمہارے نور سے کچھ روشنی حاصل کرلیں تو ان سے کہا جائے گا کہ تم پیچھے واپس جاؤ، کوئی اور نور تلاش کرو، پھر دونوں جماعتوں کے درمیان ایک دیوار حائل کردی جائے گی جس کا ایک ہی دروازہ ہوگا، اس کے اندر رحمت ہوگی، اور اس کے باہرکی طرف عذاب الحديد
14 منافقین اہل جنت کو پکاریں گے (١٤) کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے، تو وہ کہیں گے کہ ہاں، مگر تم نے اپنے آپ کو نفاق میں مبتلا کیا، اور مسلمانوں کے سلسلے میں کسی آفت کا انتظار کرتے رہے، اور شک میں پڑے رہے، اور جھوٹی امیدوں نے تمہیں دھوکے میں ڈال رکھا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم (یعنی تمہاری موت) آگیا، اور شیطان تمہیں اللہ کے معاملے میں (آخری وقت تک) دھوکہ ہی دیتا رہا الحديد
15 پس آج کے دن تم سے کوئی فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا، اور نہ ان لوگوں سے جنہوں نے تو کفر کیا، تم سب کا ٹھکانا ہے تمہارے لئے وہی لائق ہے، اور وہ برا ٹھکانا ہے الحديد
16 کیا ایمان (١٥) والوں کے لئے وقت نہیں آیا ہے کہ ان کے دل اللہ کی یاد سے اور برحق (یعنی قرآن) نازل ہوا ہے، اسے سن کر نرم ہوجائیں اور ان لوگوں کے مانند نہ ہوجائیں جنہیں اس سے پہلے کتاب دی گئی، پھر ان پر ایک لمبی مدت گذر گئی، اس لئے ان کے دل سخت ہوگئے، اور (آج) ان میں سے اکثر فاسق ہیں الحديد
17 جان لو کہ بے شک اللہ زمین کو اس کی موت کے بعد زندہ (١٦) کردیتا ہے، ہم نے تمہارے لئے اپنی آیتیں بیان کردی ہیں تاکہ تم سمجھو الحديد
18 ) بے شک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں (١٧) اور جو لوگ اللہ کو اچھا قرض دیتے ہیں، ان کو کئی گنابڑھا کردیا جائے گا، اور ان کے لئے بہت عمدہ اجر (یعنی جنت) ہے الحديد
19 اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان (١٨) رکھتے ہیں، وہی اپنے رب کے نزدیک صدیق و شہید اور ان کے لیے ان کے رب کے پاس اجر اور روشنی ہے اور وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اور، ان آیتوں کو جھٹلاتے ہیں، وہی جہنمی ہیں الحديد
20 تم سب جان لوکہ بے شک دنیا کی زندگی (١٩) کھیل، تماشہ، زیب و زینت، آپس میں ایک دوسرے پر فخر کرنا، اور مال و دولت میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنا ہے، اس کی مثال اس بارش کی ہے جس سے اگنے والا پودا محض دھوکے کا سامان ہے الحديد
21 لوگو ! تم اپنے رب کی مغفرت (20) کی طرف دوڑو، اور اس جنت کی طرف جس کی کشادگی آسمان وزمین کی کشادگی کی مانند ہے، ان کے لئے تیاری کی گئی ہے جو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں، یہ اللہ کا فضل ہے جسے وہ چاہتا ہے دیتا ہے، اور اللہ عظیم فضل والا ہے الحديد
22 جو مصیبت (٢١) بھی زمین پر نازل ہوتی ہے یا تمہاری جان پر تو وہ لوح محفوظ میں، قبل اس کے کہ ہم اسے پیدا کریں، لکھی ہوئی ہے، بے شک ایسا کرنا اللہ کے لئے آسان ہے الحديد
23 (یہ بات تمہیں اس لئے بتا دی گئی) تاکہ جو چیز تمہیں نہیں ملی، اس کا افسوس نہ کرو، اور جو نعمت اس نے تمہیں عطا کی ہے اس پر خوشی نہ مناؤ، اور اللہ ہر اس آدمی کو پسند نہیں کرتا ہے جو اترانے والا اور فخر کرنے والا ہوتا ہے الحديد
24 یہی وہ لوگ ہیں جو بخل (٢٢) کرتے ہیں، اور لوگوں کو بخل کا حکم دیتے ہیں، اور جو شخص ( اللہ کی راہ میں خرچ کرنے سے) رو گردانی کرے گا، تو بے شک اللہ بے نیاز، تمام تعریفوں والا ہے الحديد
25 ہم نے یقیناً اپنے رسلووں کو کھلی نشانیوں (٢٣) کے ساتھ بھیجا، اور ان کے ساتھ کتابیں اور میزان اتارا، تاکہ لوگ عدل و انصاف قائم کریں، اور ہم نے لوہا پیدا کیا اس میں بڑا زور اور لوگوں کے لئے بہت سے فوائد ہیں، اور تاکہ کون (جہاد کرکے) بن دیکھے اللہ اور اس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے، بے شک اللہ قوت والا، زبردست ہے الحديد
26 اور ہم نے یقیناً نوح اور ابراہیم (٢٤) کو رسول بنا کر بھیجا، اور ان دونوں کی اولاد میں انبیاء پیدا کئے نہیں اور کتابیں بنازل کیں، پس ان میں سے بعض نے ہدایت قبول کی، اور ان میں سے اکثر فاسق ہوگئے الحديد
27 پھر ہم نے ان کے پیچھے اپنے دوسرے رسول (٢٥) بھیجے، اور ان سب کے پیچھے عیسیٰ بن مریم کو بھیجا، اور ہم نے انہیں انجیل دیا، اور جن لوگوں نے ان کی پیروی کی ان کے دلوں میں نرمی اور رحمت ڈال دی۔ اور جس ” رہبانیت“ کی بدعوت انہوں نے پیدا کی، اسے ہم نے ان پر فرض نہیں کیا تھا، مگر انہوں نے اللہ کی رضا کی چاہت میں ایسا کیا تھا، پھر انہوں نے کما حقہ اسے نہیں نباہا، پس ان میں سے جو لوگ ایمان پر قائم رہے، ہم نے انہیں ان کا نیک اجر دیا، اور ان میں سے بہت سارے فاسق ہوگئے الحديد
28 اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو (٢٦) اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ، تو وہ تمہیں اپنی رحمت کا دوگنا حصہ دے گا، اور تمہیں ایک نور عطا کرے گا، جس کی مدد سے تم آگے چلو، اور تمہیں معاف کر دے گا، اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، بے رحد رحم کرنے والا ہے الحديد
29 تاکہ اہل کتاب جان لیں (٢٧) کہ وہ اللہ کے فضل وکرم کے کسی حصہ میں تصرف کرنے میں کوئی قدرت نہیں کی، اور یہ کہ فضل و کرم صرف اللہ کے ہاتھوں میں ہے، وہ جسے چاہتا ہے دیتا ہے، اور اللہ فضل عظیم والا ہے الحديد
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے المجادلة
1 اللہ نے اس عورت کی بات سن (١) لی جو آپ سے اپنے شوہر کے بارے میں جھگڑ رہی تھی، اور اللہ سے اپنے حال زار کا شکوہ کر رہی تھی، اور اللہ آپ دونوں کی بات چیت سن رہا تھا، بے شک اللہ خوب سننے والا، بڑا دیکھنے والا ہے المجادلة
2 تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار (٢) کرلیتے ہیں (یعنی انہیں اپنی ماں سے تشبیہہ دے دیتے ہیں) وہ بیویاں ان کی مائیں نہیں ہوجاتی ہیں، ان کی مائیں صرف وہی عورتیں ہیں جنہوں نے انہیں جنا ہے، بے شک وہ لوگ سخت ناپسندیدہ بات اور جھوٹ بولتے ہیں، اور بے شک اللہ بڑا معاف کرنے والا، مغفرت فرمانے والا ہے المجادلة
3 اور جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرلیں، پھر اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع (٣) کرنا چاہیں تو قبل اس کے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگانا چاہیں، ایک غلام آزاد کرنا ہوگا، مسلمانو ! تمہیں اس کی نصیحت کی جاتی ہے، اور اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے المجادلة
4 اور جو شخص غلام نہ پائے وہ دو ماہ کے مسلسل روزے رکھے قبل اس کے کہ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگائیں، اور جو شخص اس کی طاقت نہ رکھتا ہو، وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے، یہ حکم اس لئے ہے تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ، یہ اللہ کی حدیں ہیں، اور کافروں کے لئے درد ناک عذاب ہے المجادلة
5 بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت (٤) کرتے ہیں، وہ ذلیل کر دئیے گئے جیسے وہ لوگ ذلیل کر دئیے گئے جو ان سے پہلے تھے، اور ہم نے صاف اور صریح آیتیں نازل کردی ہیں، اور کافروں کے لئے رسوا کن عذاب ہے المجادلة
6 جس دن اللہ ان سب کو دوبارہ اٹھائے گا (٥) پھر انہیں ان کے اعمال کی خبر دے گا، اللہ نے ان کے اعمال کو گن رکھا تھا، اور وہ بھول گئے تھے، اور اللہ ہر چیز سے واقف ہے المجادلة
7 اے میرے نبی ! کیا آپ کو معلوم نہیں کہ اللہ ان تمام چیزوں کو جانتا (٦) ہے جو آسمانوں اور جو زمین میں ہیں، جب بھی تین اشخاص آپس میں سرگوشی کرتے ہیں تو وہ چوتھا ان کے ساتھ ہوتا ہے، اور جب پانچ اشخاص ایسا کرتے ہیں، تو وہ چھٹا ان کے ساتھ ہوتا ہے، اور چاہے اس سے کم افراد ہوں یا زیادہ، اور جہاں کہیں بھی ہوں، وہ ان کے ساتھ ہوتا ہے، پھر قیامت کے دن وہ ان کے اعمال کی انہیں خبر دے گا، بے شک اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے المجادلة
8 اے میرے نبی ! کیا آپ ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو سرگوشی (٧) سے روک دئیے گئے تھے، پھر انہیں جس بات سے روک دیا گیا تھا وہی دوبارہ کرنے لگتے ہیں، اور گناہ، ظلم اور رسول اللہ کی نافرمانی کے لئے سرگوشی کرتے ہیں، اور جب وہ لوگ آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ کو اس طرح سلام کرتے ہیں جس طرح اللہ نے آپ کو سلام نہیں کیا ہے، اور اپنے دلوں میں کہتے ہیں کہ ہم جو کچھ کہتے ہیں اس پر اللہ ہمیں سزا کیوں نہیں دیتا ہے، ان کے لئے جہنم کافی ہے جس میں وہ جلتے رہیں گے، پس وہ برا ٹھکانا ہے المجادلة
9 اے ایمان والو ! جب تم آپس میں سرگوشی (٨) کرو، تو گناہ اور ظلم و زیادتی اور رسول اللہ کی نافرمانی کے لئے سرگوشی نہ کرو، بلکہ نیکی اور تقویٰ کے لئے سرگوشی کرو، اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس کے پاس تم سب جمع کئے جاؤ گے المجادلة
10 ) بے شک سرگوشی شیطانی کام ہے، تاکہ ایمان والے مغموم بنیں، حالانکہ یہ چیز اللہ کے حکم کے بغیر انہیں قطعی نقصان نہیں پہنچائے گی، پس مومنوں کو صرف اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے المجادلة
11 اے ایمان والو ! جب تم سے کہا جائے کہ اپنی مجلسوں (٩) میں (دوسروں کو) جگہ دو، تو انہیں جگہ دیا کرو، اللہ تمہارے لئے کشادگی پیدا کرے گا، اور جب کہا جائے کہ اٹھ کھڑے ہو، تو اٹھ جاؤ، اللہ تم میں سے ایمان والوں اور اہل علم کے درجات بلند کرے گا، اور اللہ تمہارے اعمال سے پوری طرح باخبر ہے المجادلة
12 اے ایمان والو ! جب تم رسول اللہ سے سرگوشی (١٠) کرنا چاہو، تو اپنی سرگوشی سے پہلے صدقہ دو، یہ چیز تمہارے لئے بہتر اور تمہارے دلوں کو زیادہ پاک کرنے والی ہے، اور اگر صدقہ کے لئے مال نہ ہو، تو بے شک اللہ بڑا مغفرت فرمانے والا ہے، بے حد رحم کرنے والا ہے المجادلة
13 کیا تم اس بات سے ڈر گئے کہ سرگوشی سے پہلے تمہیں صدقات دینے ہوں گے، پس جب کہ تم نے ایسا نہیں کیا، اور اللہ نے تمہارے گناہ معاف کر دئیے، تو نماز کو قائم کرو، اور زکوۃ ادا کرو، اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو، اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے پوری طرح باخبر ہے المجادلة
14 کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھاجنہوں نے ایک ایسی قوم سے دوستی (١١) کرلی، جن پر اللہ ناراض ہوچکا ہے، نہ وہ لوگ تم میں سے ہیں، اور نہ ان میں سے، اور جانتے ہوئے جھوٹی بات پر قسم کھاتے ہیں المجادلة
15 اللہ نے ان کے لئے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے، وہ بے شک بہت برے کام کرتے تھے المجادلة
16 انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا لیا، پس انہوں نے لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکا، اس لئے ان کے لئے رسوا کن عذاب ہے المجادلة
17 ان کا مال اور ان کی اولاد اللہ کے مقابلے میں انہیں کچھ بھی کام نہیں آئے گی، وہ جہنمی لوگ ہیں، وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے المجادلة
18 جس دن اللہ ان سب کو دوبارہ اٹھائے گا (١٢) تو وہ اس کے آگے اسی طرح قسم کھائیں گے جس طرح تمہارے سامنے کھاتے ہیں، اور سمجھیں گے کہ وہ اپنے آپ کو کچھ فائدہ پہنچا سکیں گے، آگاہ رہیے کہ وہی لوگ پکے جھوٹے ہیں المجادلة
19 شیطان ان پر مسلط (١٣) ہوگیا ہے، اور ان کے دل سے اللہ کی یاد بھلا دی ہے، وہی لوگ شیطان کے گروہ کے افراد ہیں، آگاہ رہیے کہ شیطان کا گروہ ہی خسارہ اٹھانے والا ہے المجادلة
20 بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت (١٤) کرتے ہیں وہی لوگ ذلیل ترین قوموں میں سے ہیں المجادلة
21 اللہ نے یہ بات لکھ دی ہے کہ یقیناً میں اور میرے پیغمبر ان ہی غالب رہیں گے، بے شک اللہ بڑی قوت والا، زبردست ہے المجادلة
22 جو لوگ اللہ اور یوم آخرت پر ایمان (١٥) رکھتے ہیں، انہیں آپ ان لوگوں سے محبت کرتے ہوئے نہیں پائیں گے جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں، چاہے وہ ان کے باپ ہوں، یا بیٹے ہوں، یا ان کے بھائی ہوں، یا ان کے خاوند والے ہوں، انہی لوگوں کے دلوں میں اللہ نے ایمان کو راسخ کردیا ہے، اور ان کی تائید اپنی نصرت خاص سے کی ہے، اور اللہ انہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہوگیا، اور وہ اس سے راضی ہوگئے، وہی اللہ کی جماعت کے لوگ ہیں، آگاہ رہیے کہ جماعت کے لوگ ہی کامیاب ہونے والے ہیں المجادلة
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الحشر
1 آسمانوں اور زمین میں جتنی چیزیں ہیں، سب اللہ کی تسبیح (١) بیان کرتی ہیں، اور وہ زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے الحشر
2 اسی نے اہل کتاب (٢) کافروں کو ان کے گھروں سے نکال کر ان کے پہلے حشر (یعنی پہلی جلا وطنی) کی جگہ پہنچا دیا۔ مسلمانو ! تم تو سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ وہ (مدینہ سے) نکل جائیں گے، اور وہ سمجھتے تھے کہ ان کے قلعے انہیں اللہ کے عذاب سے بچا لیں گے، پس اللہ کا عذاب ان پر ایسی جگہ سے آیا جس کا وہ گمان بھی نہیں کرسکتے تھے، اور اللہ نے ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا، چنانچہ وہ اپنے گھروں کو اپنے ہاتھوں اور مسلمانوں کے ہاتھوں خراب کرنے لگے، پس اے آنکھوں والے ! تم لوگ عبرت حاصل کرو الحشر
3 اور اگر اللہ نے ان کی قسمت میں جلا وطنی (٣) نہ لکھ دی ہوتی، تو انہیں دنیا میں ہی عذاب دیتا، اور آخرت میں ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے الحشر
4 ان کا یہ انجام اس لئے ہوا کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی، اور جو اللہ کی مخالفت کرتا ہے تو بے شک اللہ بڑا سخت عذاب دینے والا ہے الحشر
5 تم نے کھجور کے جو درخت کاٹے (٤) یا جن درختوں کو ان کی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا، تو یہ کام اللہ کے حکم سے ہوا، اور اس لئے ہوا تاکہ فاسقوں کو رسوا کرے الحشر
6 اور اللہ نے ان کا جو مال بھی اپنے رسولوں کو دلوایا (٥) تو مسلمانو ! تم نے اس کے لئے نہ کوئی گھوڑا دوڑایا اور نہ اونٹ، لیکن اللہ اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے مسلط کردیتا ہے، اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے الحشر
7 اللہ نے اپنے رسول کو دیہات والوں سے جو مال دلوایا، تو وہ اللہ کے لئے ہے، اور رسول کے لئے، اور رشتہ داروں، اور یتیموں، اور مسکینوں اور مسافر کے لئے ہے، تاکہ وہ مال تمہارے مالداروں کے درمیان ہی نہ گھومتا رہ جائے، اور رسول تمہیں جو دیں اسے لے لو، اور جس چیز سے وہ تم کو روک دیں اس سے رک جاؤ، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ سخت عذاب دینے والا ہے الحشر
8 وہ مال ان فقیر مہاجرین کے لئے ہے جو اپنے گھروں اور مال و دولت سے نکال (6) دئیے گئے، وہ لوگ اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کے طلبگار تھے، اور اللہ اور اس کے رسول کی مدد کرتے تھے، وہی لوگ سچے تھے الحشر
9 اور (وہ مال) ان لوگوں کے لئے ہے، جو مہاجرین مکہ کی آمد سے پہلے ہی مدینہ میں مقیم (٧) تھے اور ایمان لا چکے تھے، وہ لوگ مہاجرین سے محبت کرتے ہیں، اور ان مہاجرین کو جو مال غنیمت دیا گیا ہے، اس کے لئے وہ اپنے دلوں میں تنگی اور حسد نہیں محسوس کرتے ہیں۔ اور انہیں اپنے آپ پر ترجیح دیتے ہیں، اگرچہ وہ خود تنگی میں ہوں، اور جو لوگ اپنے نفس کی تنگی اور بخل سے بچا لئے جائیں وہی کامیاب ہونے والے ہیں الحشر
10 اور (وہ مال) ان لوگوں کے لئے بھی ہے جو مہاجرین و انصار کے بعد دائرہ اسلام میں داخل (٨) ہوئے، وہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! ہمیں معاف کر دے، اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی معاف کر دے جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں، اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ پیدا کر۔ اے ہمارے رب ! تو بے شک بڑی شفقت والا، بے حد رحم کرنے والا ہے الحشر
11 کیا آپ نے منافقین (٩) کو نہیں دیکھا، وہ اپنے اہل کتاب کافر بھائیوں سے کہتے ہیں کہ اگر تم (اپنے گھروں سے) نکالے گئے تو ہم بھی تمہارے ساتھ نکل جائیں گے، اور تمہارے بارے میں ہرگز کسی کی بات نہیں مانیں گے، اور اگر تم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم ضرور تمہاری مدد کریں گے، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ وہ بلا شبہ جھوٹے ہیں الحشر
12 اگر وہ نکال دئیے گئے، تو منافقین ان کے سات نہیں نکلیں گے، اور اگر انہیں جنگ کرنی پڑی تو وہ ان کی مدد نہیں کریں گے، اور اگر انہوں نے ان کی مدد کی تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگ پڑیں گے، پھر ان کی کسی جانب سے مدد نہیں کی جائے گی الحشر
13 مومنو ! منافقین کے دلوں میں اللہ سے زیادہ تمہارا خوف ہے، ایسا اس لئے ہے کہ وہ ناسمجھ لوگ ہیں الحشر
14 یہود و منافقین اکٹھے ہو کر تم مسلمانوں سے جنگ (١٠) نہیں کریں گے، مگر قلعہ بند بستیوں میں چھپ کر یا دیواروں کی آڑ سے، ان کا آپس کا اختلاف شدید ہے، آپ انہیں ایک ساتھ سمجھتے ہیں، حالانکہ ان کے دل ایک دوسرے سے الگ ہیں، ایسا اس لئے ہے کہ وہ بے عقل لوگ ہیں الحشر
15 وہ بھی انہی (یہو دبنی قینقاع) کی طرح ہیں جو ان سے کچھ ہی مدت قبل اپنے برے کرتوتوں کا مزا چکھ (١١) چکے ہیں، اور آخرت میں ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا الحشر
16 وہ لوگ شیطان کے مانند (١٢) ہیں، جب اس نے انسان سے کہا کہ کفر کرو، اور جب اس نے کفر کیا، تو کہا کہ میں تم سے بری ہوں، میں بے شک اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں الحشر
17 چنانچہ ان دونوں کا انجام یہ ہوا کہ وہ دونوں ہی جہنم رسید ہوئے، وہاں وہ ہمیشہ رہیں گے، اور ظالموں کی یہی سزا ہے الحشر
18 اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو (١٣) ور ہر آدمی دیکھ لے کہ اس نے کل (یعنی روز قیامت) کے لئے کیا تیاری کی ہے، اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ تمہارے اعمال سے پوری طرح باخبر ہے الحشر
19 اور تم ان کی طرح نہ ہوجاؤجنہوں نے اللہ کو فراموش کردیا، تو اللہ نے انہیں ان کی ذات کی طرف سے غافل کردیا، وہی لوگ فاسق ہیں الحشر
20 اہل جہنم اور اہل جنت برابر (١٤) نہیں ہو سکتے، اہل جنت ہی کامیاب لوگ ہیں الحشر
21 اگر ہم اس قرآن (١٥) کو کسی پہاڑ پر اتار دیتے، تو آپ اسے (اللہ کے حضور) جھکا ہوا اور اس کے خوف سے پھٹا ہوا پاتے، اور ہم یہ مثالیں انسانوں کے لئے اس لئے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غور وفکر کریں الحشر
22 وہ اللہ ہے (١٦) جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ غائب و حاضر ہر چیز کا جاننے والا ہے، وہ نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الحشر
23 وہ اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود (١٧) نہیں ہے، وہ شہنشاہ ہے، ہر عیب سے پاک ہے، سلامتی دینے والا ہے، امن و سکون عطا کرنے والا ہے، سب کا نگہبان ہے، زبردست ہے، ہر چیز پر غالب ہے، شان کبریائی والا ہے، اللہ مشرکوں کے شرک سے پاک ہے الحشر
24 وہ اللہ پیدا (١٨) کرنے والا ہے، ہر مخلوق کو اس کا وجود دینے والا ہے، اس کی صورت بنانے والا ہے، تمام پیارے نام اسی کے لئے ہیں، آسمانوں اور زمین میں پائی جانے والی ہر چیز اس کی پاکی بیان کرتی ہے، اور وہ زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے الحشر
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الممتحنة
1 اے ایمان والو ! تم لوگ میرے دشمن اور اپنے دشمن کو دوست (١) نہ بناؤ، تم ان کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہو، حالانکہ وہ دین برحق کا انکار کرتے ہیں جو تمہیں ملا ہے، انہوں نے رسول اللہ کو اور تمہیں صرف اس وجہ سے (مکہ سے) نکال دیا ہے کہ تم اپنے رب اللہ پر ایمان لے آئے ہو، اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے اور میری خوشنودی حاصل کرنے کے لئے اپنے شہر سے نکلے ہو، تو پھر ان سے چپکے چپکے دوستی کیوں کرتے ہو، میں تو وہ سب جانتا ہوں جو تم چھپاتے ہو، اور جو ظاہر کرتے ہو، اور تم میں سے جو کوئی ایسا کرتا ہے وہ (اللہ کی) سیدھی راہ سے بھٹک جاتاہے الممتحنة
2 اگروہ تم پر قابوپالیں تو تمہارے دشمن (٢) بن جائیں، اور اپنے ہاتھوں اور اپنی زبانوں سے تمہیں ایذا پہنچائیں، اور وہ چاہتے ہیں کہ تم بھی کافر بن جاؤ الممتحنة
3 قیامت کے دن نہ تمہارے رشتہ دار (٣) کام آئیں گے، اور نہ تمہاری اولاد، (اس دن) تمہارے درمیان اللہ فیصلہ کرے گا، اور وہ تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے الممتحنة
4 مسلمانو ! یقیناً تمہارے لئے ابراہیم اور ان کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ (٤) ہے، جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ ہم لوگ تم سے اور تمہارے معبودوں سے بری ہیں جن کی تم اللہ کے سوا پرستش کرتے ہو، ہم تمہارے دین کا انکار کرتے ہیں، اور ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لئے دشمنی اور بغض کی ابتداء ہوچکی ہے، یہاں تک کہ تم ایک اللہ پر ایمان لے آؤ، البتہ ابراہیم نے اپنے باپ سے یہ بات کہی تھی کہ میں آپ کے لئے ضرور دعائے مغفرت کروں گا، اور میں آپ کے لئے اللہ کی جانب سے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا، اے ہمارے رب ! ہم نے تجھ ہی پر بھروسہ کیا ہے، اور تیری ہی طرف رجوع کیا ہے، اور تیری ہی طرف سب کو لوٹ کر جانا ہے الممتحنة
5 اے ہمارے رب ! ہمٰں کافروں کے لئے آزمائش کا ذریعہ (٥) بنانا اور اے ہمارے رب ! تو ہماری مغفرت فرما دے اور بے شک تو زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے الممتحنة
6 مسلمانو ! یقیناً وہ لوگ (یعنی ابراہیم اور ان کے ساتھی) تم میں سے ان لوگوں کے لئے اچھے نمونہ (٦) ہیں جو اللہ کی ملاقات اور روز آخرت کی امید رکھتے ہیں، اور جو شخص منہ پھیر لے گا، تو بے شک اللہ بڑا بے نیاز، تمام تعریفوں کا سزا وار ہے الممتحنة
7 امید ہے کہ اللہ تمہارے اور ان کے درمیان دوستی (٧) پیدا کر دے جن سے تمہاری دشمنی رہی ہے، اور اللہ بڑی قدرت والا ہے، اور اللہ بڑی مغفرت فرمانے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے الممتحنة
8 اللہ تمہیں ان لوگوں کے ساتھ حسن سلوک (٨) اور انصاف کرنے سے نہیں روکتا، جن لوگوں نے دین کے بارے میں تم سے جنگ نہیں کی، اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے الممتحنة
9 اللہ تمہیں ان کے ساتھ دوستی کرنے سے منع فرماتا ہے جنہوں نے تم سے دین کے معاملہ میں جنگ کی، اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکالا، اور تمہیں شہر بدر کرنے میں تمہارے دشمنوں کی مدد کی، اور جو ان سے دوستی کرے گا، تو وہی لوگ ظالم ہیں الممتحنة
10 اے ایمان والو ! جب تمہارے پاس مومن عورتیں ہجرت (٩) کرکے آئیں، تو تم انہیں آزمالیا کرو، اللہ ان کے ایمان کو خوب جانتا ہے، پس اگر تمہیں معلوم ہوجائے کہ وہ مومن ہیں، تو انہیں کافروں کے پاس واپس نہ بھیجو، وہ مسلمان عورتیں کافروں کے لئے حلال نہیں ہیں اور نہ وہ کفار مرد ان مسلمان عورتوں کے لئے حلال ہیں، اور ان کافروں نے (شادی میں) جو خرچ کیا ہے، انہیں واپس کردو، اور تمہارے لئے کوئی حرج کی بات نہیں کہ ان عورتوں کا مہر دے کر ان سے نکاح کرلو، اور تم لوگ اپنی کافر بیویوں کو اپنے پاس نہ رکھو، اور تم نے (نکاح پر) جو خرچ کیا تھا، اس کا مطالبہ کرو، اور کافروں نے جو خرچ کیا تھا، اس کا وہ مطالبہ کریں، یہ اللہ کا حکم ہے، وہ تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے، اور اللہ بڑا جاننے والا ہے، بڑی حکمتوں والا ہے الممتحنة
11 اور اگر تمہاری بعض بیویاں (١٠) کافروں کے پاس رہ جائیں، پھر تم نے ان کافروں کو (کسی جنگ میں) سزا دی، تو جن مسلمانوں کی بیویاں چلی گئی ہیں، انہیں ان کا خرچ کیا ہوا مال دے دو، اور اس اللہ سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو الممتحنة
12 اے میرے نبی ! اگر آپ کے پاس مومن عورتیں، آپ سے اس بات پر بیعت (١١) کرنے کے لئے آئیں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں بنائیں گی، اور چوری نہیں کریں گی، اور زنا نہیں کریں گی، اور اپنی اولاد کو قتل نہیں کریں گی، اور اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے درمیان گھڑا ہوا کوئی بہتان نہیں لائیں گی، اور کسی بھلائی کے کام میں آپ کی نافرمانی نہیں کریں گی، تو آپ ان سے بیعت لے لیجیے، اور اللہ سے ان کے لئے مغفرت کی دعا کیجیے، بے شک اللہ بڑا معاف کرنے والا، بے حد رحم کرنے والا ہے الممتحنة
13 اے ایمان والو ! اس قوم سے دوستی (١٢) نہ کرو جس سے اللہ ناراض ہے، وہ لوگ آخرت کی آمد سے اس طرح ناامید ہیں جس طرح اہل کفر قبر میں مدفون مردوں کے زندہ ہونے سے ناامید ہیں الممتحنة
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الصف
1 آسمانوں اور زمین میں جتنی چیزیں ہیں، سب اللہ کی تسبیح (١) بیان کرتی ہیں، اور وہ زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے الصف
2 اے ایمان والو ! تم ایسی بات کیوں کہتے (٢) ہو جس پر خود عمل نہیں کرتے ہو الصف
3 یہ بات اللہ کو بہت ہی زیادہ ناپسند ہے کہ تم وہ بات کہو جس پر خود عمل نہیں کرتے ہو الصف
4 بے شک اللہ ان لوگوں کو پسند (٣) کرتا ہے جو اس کی راہ میں ایک صف بنا کر اس طرح جہاد کرتے ہیں کہ جیسے وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہوں الصف
5 اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا، اے میری قوم کے لوگو ! تم کیوں مجھے ایذا (٤) پہنچاتے رہتے ہو، حالانکہ تم جانتے ہو کہ میں تمہارے لئے اللہ کا رسول بنا کر بھیجا گیا ہوں، پس جب انہوں نے ٹیڑھ اختیار کی، تو اللہ نے ان کے دلوں کو زیادہ ٹیڑھا کردیا، اور اللہ فاسق قوم کو ہدایت نہیں دیتا ہے الصف
6 اور جب عیسیٰ بن مریم نے کہا، اے بنی اسرائیل ! میں تمہارے لئے اللہ کا رسول (٥) بنا کر بھیجا گیا ہوں، مجھ سے پہلے جو تورات آچکی ہے، اس کی تصدیق کرتاہوں، اور ایک رسول کی خوشخبری دیتا ہوں جو میرے بعد آئے گا، اس کا نام احمد ہوگا پس جب عیسیٰ بن اسرائیل کے پاس کھلی نشانیاں لے کرآئے، تو انہوں نے کہا کہ یہ تو کھلا جادو ہے الصف
7 اور اس سے بڑا ظالم (٦) کون ہوگا جو اللہ کے خلاف جھوٹ بہتان باندھے، حالانکہ اسے اسلام کی دعوت دی جا رہی ہو، اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا الصف
8 کفار اللہ کے نور کو اپنے منہ سے پھونک مار کر بجھانا (٧) چاہتے ہیں، اور اللہ اپنے نور کو پورا کرنا چاہتا ہے، چاہے کفار کو یہ بات کتنی ہی ناگوار گذرے الصف
9 اسی نے اپنے رسول کو منبع ہدایت (قرآن) اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے، تاکہ اسے تمام ادیان پر غالب بنائے، چاہے مشرکین کو یہ بات کتنی ہی ناگوار گذرے الصف
10 اے ایمان والو ! کیا میں تمہیں ایسی تجارت (٨) بتاؤں جو تمہیں درد ناک عذاب سے نجات دے گی الصف
11 اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ گے، اور اللہ کی راہ میں اپنے مال اور اپنی جانوں کے ذریعہ جہاد کرو گے، اگر تم جانو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہے الصف
12 وہ تمہارے گناہوں کو معاف کر دے گا، اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، اور جنات کی عدن کی عمدہ رہائش گاہوں میں ٹھہرائے گا، یہی عظیم کامیابی الصف
13 اور ایک دوسری نعمت دے گا جسے تم پسند کرتے ہو، یعنی اللہ کی نصرت و تائید اور قریب ہی حاصل ہونے والی فتح و کامرانی، اور اے میرے نبی ! آپ مومنوں کو بشارت دے دیجیے الصف
14 اے ایمان والو ! اللہ کے مددگار (٩) بن جاؤ، جیسا کہ عیسیٰ بن مریم نے حواریوں سے کہا کہ دعوت الی اللہ کی راہ میں میری مدد کون کرے گا، حواریوں نے کہا، ہم اللہ کے دین کی مدد کرنے والے ہیں، پس بنی اسرائیل کی ایک جماعت ایمان لے آئی، اور دوسری جماعت کافر ہوگئی، تو ہم نے ایمان والوں کی ان کے دشمنوں کے مقابلہ میں مدد کی، پس وہ غالب ہوگئے الصف
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الجمعة
1 جتنی چیزیں آسمانوں میں ہیں اور جتنی زمین میں، سب اس اللہ کی پاکی (١) بیان کرتی ہیں جو باداشہ ہے، ہر نقص و عیب سے یکسر پاک ہے، زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے الجمعة
2 اسی نے ان پڑھ (٢) لوگوں میں انہی میں سے ایک رسول بھیجا ہے، جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں اور انہیں (کفر و شرک کی آلائشوں سے) پاک کرتے ہیں، اور انہیں قرآن و سنت کی تعلیم دیتے ہیں، بے شک وہ لوگ ان کی بعثت سے قبل صریح گمراہی میں مبتلا تھے الجمعة
3 اور اللہ نے اس نبی کو ان میں سے ان دوسرے لوگوں (٣) کے لئے بھی بھیجا ہے جو اب تک عرب مسلمانوں سے نہیں ملے ہیں، اور وہ زبردست حکمتوں والا ہے الجمعة
4 یہ (پیغمبری یا دین اسلام) اللہ کا فضل (٤) ہے، وہ جسے چاہتا ہے یہ نعمت دیتا ہے، اور اللہ عظیم فضل والا ہے الجمعة
5 ان لوگوں کی مثال (٥) جنہیں تورات پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے، پھر انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا، اس گدھے کی ہے جو کتابوں کا بوجھ اٹھائے پھرتا ہے، بڑی بری مثال ہے ان لوگوں کی جنہوں نے اللہ کی آیتوں کو جھٹلایا اور اللہ ظالم قوم کو راہ راست نہیں دکھاتا ہے الجمعة
6 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، اے قوم یہود ! اگر تمہارا خیال (٦) ہے کہ تمام لوگوں کے سوا، صرف تم ہی اللہ کے دوست ہو تو اپنی موت کی تمنا کرو، اگر تم اپنے دعویٰ میں سچے ہو الجمعة
7 اور وہ کبھی بھی اپنے مرنے کی تمنا (٧) نہیں کریں گے، ان بد اعمالیوں کے سبب جو وہ کرچکے ہیں، اور اللہ ظالموں کو خوب جانتا ہے الجمعة
8 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، بے شک وہ موت (٨) جس سے تم راہ فرار اختیار کرتے ہو، وہ تم سے ضرور آملے گی، پھر تم اس (اللہ) کی طرف لوٹا دئیے جاؤ گے جو غالب وحاضر تمام باتوں کا علم رکھتا ہے، پھر وہ تمہیں ان اعمال کی خبر دے گا جو تم (دنیا میں) کرتے رہتے تھے الجمعة
9 اے ایمان والو ! جمعہ کے دن جب نماز کے لئے اذان (٩) دی جائے تو تم اللہ کو یاد کرنے کے لئے جب تیزی کے ساتھ لپکو، اور خرید و فروخت چھوڑ دو، اگر تم سمجھتے ہو تو ایسا کرنا تمہارے لئے زیادہ بہتر ہے الجمعة
10 جب نماز پڑھ لی جائے تو تم لوگ زمین میں پھیل (١٠) جاؤ، اور اللہ کے فضل (یعنی روزی) کی تلاش میں لگ جاؤ، اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتے رہو، تاکہ تم فلاح پاؤ الجمعة
11 اور میرے نبی ! لوگ جب کوئی تجارت (١١) یا تماشادیکھ لیتے تو اس کی طرف دوڑ پر تے ہیں اور آپ کو (منبر پر) کھڑا چھوڑ دیتے ہیں، آپ بتا دیجیے کہ اللہ کے پاس جو اجر و ثواب ہے وہ لہو و لعب اور تجارت سے بہتر ہے، اور اللہ سب سے اچھا روزی دینے والا ہے الجمعة
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربانی، بے حد رحم کرنے والا ہے المنافقون
1 اے میرے نبی ! جب آپ کے پاس منافقین (١) آتے ہیں تو کہتے ہیں، ہم گواہی دیتے ہیں کہ آپ اللہ کے رسول ہیں، اور اللہ جانتا ہے کہ آپ بے شک اس کے رسول ہیں، اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ منافقین بے شک پکے جھوٹے ہیں المنافقون
2 انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا لیا ہے، وہ (لوگوں کو) اللہ کی راہ سے روکتے ہیں، ان کے کرتوت یقیناً بہت ہی برے ہیں المنافقون
3 وہ لوگ ایسا اس لئے کرتے ہیں کہ وہ (بظاہر) ایمان (٢) لے آئے، پھر کفر پر ہی قائم رہے تو ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی، اس لئے وہ بالکل نہیں سمجھتے ہیں المنافقون
4 اور آپ جب انہیں دیکھتے (٣) ہیں تو ان کے جسم آپ کو بہت اچھے لگتے ہیں، اور اگر وہ بات کرتے ہیں تو آپ ان کی گفتگو غور سے سنتے ہیں، وہ عقل و فہم اور خیر کی توفیق سے ایسے بے بہرہ ہیں جیسے دیوار سے ٹیک لگائی گئی لکڑیاں، ہر چیخ پر انہیں یہی گمان ہوتا ہے کہ یہ انہی کے خلاف ہے، وہی لوگ حقیقی دشمن ہیں، آپ ان سے بچتے رہئے، اللہ انہیں ہلاک کر دے، وہ کدھر بہکے جا رہے ہیں المنافقون
5 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ رسول اللہ تمہارے لئے مغفرت (٤) طلب کریں تو وہ اپنے سر موڑ لیتے ہیں، اور آپ انہیں دیکھتے ہیں کہ وہ تکبر کرتے ہیں منہ پھیر لیتے ہیں المنافقون
6 ان کے حق میں برابر ہے آپ چاہے ان کے لئے مغفرت طلب کریں یا نہ کریں، اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا، بے شک اللہ نافرمان قوم کو راہ راست نہیں دکھاتا المنافقون
7 یہی وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ جو لوگ رسول اللہ کے پاس رہتے ہیں ان پر خرچ (٥) نہ کرو، تاکہ وہ لوگ الگ ہوجائیں، حالانکہ آسمانوں اور زمین کے خزانے اللہ کی ملکیت ہیں، لیکن منافقین سمجھتے نہیں ہیں المنافقون
8 کہتے ہیں کہ اگر ہم مدینہ واپس پہنچ گئے تو زیادہ عزت والا وہاں سے زیادہ ذلت والے کو نکال (٦) دے گا، حالانکہ عزت تو صرف اللہ کے لئے ہے، اور اس کے رسول کے لئے ہے، اور مومنوں کے لئے ہے، لیکن منافقین یہ بات نہیں جانتے المنافقون
9 اے ایمان والو ! تمہاری دولت اور تمہاری اولاد، تمہیں اللہ کی یاد سے غافل (٧) نہ بنا دے، اور جو لوگ ایسا کریں گے وہی لوگ حقیقت معنوں میں گھاٹا اٹھانے والے ہیں المنافقون
10 اور لوگو ! ہم نے تمہیں جو روزی دی ہے اس میں سے خرچ کرو اس کے قبل کہ تم میں سے کسی کو موت آجائے، تو وہ کہنے لگے کہ میرے رب ! تو نے کچھ مدت کے لئے میری موت کو ٹال کیوں نہیں دیا، تاکہ میں خیرات کرتا اور نیک لوگوں میں سے بن جاتا المنافقون
11 اور جب کسی شخص کی موت کا وقت آجائے گا تو اللہ اسے ہرگز مہلت نہیں دے گا، اور تم جو کچھ کرتے ہو، اللہ اس کی پوری خبر رکھتا ہے المنافقون
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے التغابن
1 جتنی چیزیں آسمانوں میں ہیں، اور جتنی چیزیں زمین میں، سب اللہ کی پاکی (١) بیان کرتی ہیں، اسی کی (سارے جہان میں) بادشاہی ہے، اور اسی کے لئے تمام تعریفیں ہیں، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے التغابن
2 اسی نے تم سب کو پیدا (٢) کیا ہے، تو تم میں سے بعض کافر ہے، اور بعض مومن، اور تم جو کچھ کرتے ہو اسے اللہ خوب دیکھ رہا ہے التغابن
3 اس نے آسمانوں اور زمین کو حکمت و مصلحت کے مطابق پیدا (٣) کیا ہے، اور اس نے تمہاری شکلیں بنائیں تو انہیں خوبصورت بنائیں، اور سب کو اسی کے پاس لوٹ کر جانا ہے التغابن
4 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے وہ ان تمام کو جانتا (٤) ہے، اور تم جو کچھ چھپاتے ہو اور جو ظاہر کرتے ہو، وہ ان سب کو جانتا ہے، اور اللہ سینوں میں چھپی باتوں کو بھی جانتا ہے التغابن
5 کیا تم ان لوگوں کی خبریں (٥) نہیں پہنچیں ہیں جنہوں نے پہلے زمانوں میں کفر کیا، تو انہوں نے اپنے کئے کی سزا چکھ لی، اور (آخرت میں) ان کے لئے درد ناک عذاب ہے التغابن
6 یہ اس لئے کہ ان کے پیغامبر ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے تھے، تو وہ کہتے تھے کہ کیا ہماری رہنمائی انسان کریں گے، پس انہوں نے کفر کیا اور منہ پھیر لیا، اور اللہ نے ان کی پرواہ نہیں کی، اور اللہ بڑا بے نیاز اور تمام تعریفوں کا سزا وار ہے التغابن
7 کفاریہ سمجھتے ہیں کہ وہ زندہ کرکے دوبارہ اٹھائے (٦) نہیں جائیں گے، آپ کہہ دیجیے کہ ہاں، میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے، پھر تمہارے اعمال کی ضرور تمہیں خبر دی جائے گی، اور ایسا کرنا اللہ کے لئے آسان ہے التغابن
8 تم ایمان (٧) لاؤ اللہ پر، اور اس کے رسول پر، اور اس نور پر جسے ہم نے نازل کیا ہے، اور اللہ تمہارے اعمال سے پوری طرح باخبر ہے التغابن
9 جس دن وہ تم سب کو جمع ہونے کے دن جمع (٨) کرے گا، وہ ہارجیت کا دن ہوگا، اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے گا اور عمل صالح کرے گا، اللہ اس کے گناہوں کو معاف کر دے گا، اور اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان جنتوں میں وہ ہمیشہ رہیں گے، یہی عظیم کامیابی ہے التغابن
10 اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا وہی لوگ جہنمی ہوں گے، وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے، اور وہ بڑا برا ٹھکانا ہے التغابن
11 آدمی کو کوئی مصیبت (٩) اللہ کے حکم کے بغیر نہیں پہنچتی، اور جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہے، اللہ اس کے دل کو صبر و استقامت کی راہ دکھاتا ہے، اور اللہ ہر چیز کا پورا علم رکھتا ہے التغابن
12 اور لوگو ! تم اللہ کی اطاعت (١٠) کرو، اور رسول کی اطاعت کرو، اور اگر تم منہ پھیر لو گے، تو ہمارے رسول کی ذمہ داری صرف یہ ہے کہ وہ دین اسلام کو پوری صراحت کے ساتھ پہنچا دیں التغابن
13 اللہ کے سوا کوئی معبود (١١) نہیں، اور مومنوں کو صرف اللہ پر بھروسہ کرنا چاہیے التغابن
14 اے ایمان والو ! بے شک تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن (١٢) ہیں، پس تم ان سے بچ کر رہو، اور اگر تم معاف کر دو گے اور درگذر کرو گے اور بخش دو گے تو بے شک اللہ بڑا بخشنے والا اور بے حد رحم کرنے والا ہے التغابن
15 اور جان لو کہ تمہاری دولت اور تمہاری اولاد ایک آزمائش (١٣) ہے، اور اللہ کے پاس اجر عظیم ہے التغابن
16 تم سے جہاں تک ہو سکے اللہ سے ڈرتے (١٤) رہو، اور سنو اور اطاعت کرو، اور اپنی بھلائی کے لئے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے رہو، اور جو شخص اپنے نفس کے بخل سے بچا لیا جائے، وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں التغابن
17 اور اگر تم اللہ کو اچھا قرض (١٥) دو گے تو وہ اسے تمہارے لئے کئی گنا بڑھا دے گا اور تمہیں بخش دے گا، اور اللہ بڑا قدر داں، بڑا بردبار ہے التغابن
18 غائب وحاضر کا علم رکھنے والا، زبردست، بڑی حکمتوں والا ہے التغابن
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الطلاق
1 اے نبی ! جب تم لوگ عورتوں کو طلاق (١) دو تو ان کی عدت کی ابتدا میں طلاق دو، اور عدت کو گن لیا کرو، اور اس بارے میں اللہ سے ڈرتے رہو جو تمہارا رب ہے، انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو، اور نہ وہ اپنے گھروں سے خود نکلیں، مگر یہ کہ وہ کسی کھلی برائی کا ارتکاب کر بیٹھیں، اور یہ احکام اللہ کے حدود ہیں، اور جو شخص اللہ کے حدود کو تجاوز کرے گا وہ اپنے آپ پر ظلم کرے گا۔ آپ نہیں جانتے، شاید اللہ اس (طلاق) کے بعد کئی نئی سبیل پیدا کر دے الطلاق
2 پس جب وہ مطلقہ عورتیں اپنی عدت (٢) کی انتہا کو پہنچنے لگیں، تو تم انہیں نیک نیتی کے ساتھ روک لو، یا انہیں خوش اسلوبی کے ساتھ جدا کردو، اور تم اپنے لوگوں میں سے دو لائق اعتبار آدمی کو گواہ بنا لو، اور تم اللہ کی رضا کے لئے گواہی دو، ان باتوں کی نصیحت اسے کی جاتی ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے۔ اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے، اللہ اس کے لئے راستہ پیدا کردیتا ہے الطلاق
3 اور اسے ایسی جگہ سے روزی پہنچا تا ہے جہاں کا اسے گمان بھی نہیں ہوتا، اور جو اللہ پر بھروسہ کرتا ہے تو وہ اس کو کافی ہوتا ہے، بے شک اللہ اپنا کام پورا کرکے رہتا ہے، اللہ نے ہر چیز کا ایک اندازہ مقرر کردیا ہے الطلاق
4 اور تمہاری عوتوں میں سے جو حیض (٣) سے ناامید ہوچکی ہوں، اگر تم (ان کی عدت کے بارے میں) شبہ میں پڑجاؤ تو ان کی عدت تین ماہ ہے، اور ان عورتوں کی بھی جنہیں ابھی حیض نہ آیا ہو، اور حاملہ عورتوں کی عدت یہ ہے کہ وہ اپنے بچے جن دیں، اور جو شخص اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے معاملات کو آسان کر دے گا الطلاق
5 یہ اللہ کا حکم ہے جسے اس نے تمہاری طرف نازل کیا ہے، اور جو شخص اللہ سے ڈرتا ہے تو وہ اس کے گناہوں کو معاف کردیتا ہے، اور اسے بڑا اجر دیتاہے الطلاق
6 مسلمانو ! تم مطلقہ عورتوں کو وہیں ٹھہراؤ(٤) جہاں تم اپنی مقدور کے مطابق خود ٹھہرتے ہو، اور تم انہیں تکلیف نہ دو تاکہ ان کا جینا دو بھر کر دو، اور اگر وہ حاملہ ہوں تو ان کا خرچ دو یہاں تک کہ وہ بچے جن دیں، پس اگر وہ تمہارے بچوں کو دودھ پلائیں تو انہیں ان کی اجرت دو، اور (دود ھ پلانے کے بارے میں) تم آپس میں نیک نیتی کے ساتھ مشورہ کرلو، اور اگر معاملہ طے کرنے میں تمہارے درمیان مشکل پیش آئے، تو اس کے بچہ کو کوئی دوسری عورت دودھ پلائے گی الطلاق
7 مناسب یہ ہے کہ صاحب مقدور اپنی مقدور کے مطابق خرچ (٥) کرے، اور جو تنگ دست ہو تو اسی میں سے خرچ کرے جو اللہ نے اسے دیا ہے، اللہ کسی کو تکلیف نہیں دیتا مگر اسی کے مطابق جو اس نے اسے دیا ہے، عنقریب اللہ تنگی کے بعد آسانی دے گا الطلاق
8 اور بہت سی بستیوں والوں نے اپنے رب اور اس کے رسولوں کے حکم کی نافرمانی (٦) کی، تو ہم نے ان کا بڑا سخت محاسبہ کیا، اور انہیں بہت برے عذاب میں مبتلا کیا الطلاق
9 انہوں نے اپنی بد عملی کی سزا چکھ لی، اور ان کی بدعملی کا انجام سرا سر خسارہ ہوا الطلاق
10 اللہ نے ان کے لئے (قیامت میں) شدید عذاب تیار کر رکھا ہے، پس اے عقل والے مومنو ! اللہ سے ڈرو، اللہ نے تمہارے لئے قرآن (٧) نازل کیا ہے الطلاق
11 ایک رسول بھیجا ہے جو تمہارے سامنے اللہ کی کھلی آیتوں کی تلاوت کرتے ہیں، تاکہ وہ ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا، ظلمتوں سے نکال کر روشنی تک پہنچا دیں، اور جو اللہ پر ایمان لائے گا اور عمل صالح کرے گا وہ اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، ان جنتوں میں وہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ نے انہیں اچھی روزی دی ہے الطلاق
12 وہ اللہ ہے جس نے سات آسمان پیدا (٨) کئے ہیں، اور انہیں کی مانند زمین۔ ان (آسمانوں اور زمینوں) کے درمیان اللہ کا حکم اتر تا رہتا ہے، تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے، اور یہ کہ بے شک اللہ اپنے علم کے ذریعہ ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے الطلاق
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے التحريم
1 اے نبی ! آپ اس چیز کو کیوں حرام (١) بناتے ہیں جسے اللہ نے آپ کے لئے حلال کیا ہے، آپ اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے ہیں، اور اللہ بڑا معاف کرنے والا، نہایت مہربان ہے التحريم
2 مومنو ! اللہ نے تمہارے لئے تمہاری قسموں کا کفارہ ادا کرنے کی اجازت دے دی ہے، اور اللہ تمہارا آقا اور مالک ہے، اور وہ سب کچھ جاننے والا، بڑی حکمتوں والا ہے التحريم
3 اور جب نبی نے اپنی بعض بیویوں کو ایک بات خفیہ طور (٢) پر بتا دی، تو جب اس (بیوی) نے وہ بات (دوسری بیویوں کو) بتا دی، اور اللہ نے نبی کو اس کی خبر کردی، تو انہوں نے اس وحی کا کچھ حصہ اس بیوی کو بتا دیا، اور کچھ نہیں بتایا، جب انہوں نے اس (بیوی) کو اس کی اطلاع دی، تو اس نے کہا، آپ کو کس نے یہ خبر دی ہے، انہوں نے کہا، مجھے اس (اللہ) نے بتایا ہے جو ہر چیز کا جاننے والا، ہر بات کی خبر رکھنے والا ہے التحريم
4 اگر تم دونوں اللہ کے سامنے توبہ (٣) کرلوگی (تو بہتر ہوگا) اس لئے کہ تمہارے دل (حق سے) مائل ہوگئے ہیں، اور اگر تم دونوں ان کے خلاف سازش کرو گی، تو بے شک اللہ ان کا مولیٰ ہے، اور جبریل اور نیک مومنین ان کے مولیٰ ہیں، اور اس کے بعد فرشتے ان کے مددگار ہیں التحريم
5 اگر وہ تم کو طلاق (٤) دے دیں گے، تو امید ہے کہ ان کا رب (تمہارے بدلے) انہیں تم سے زیادہ اچھی بیویاں دے دے، جو مسلمان ہوں گی ایمان والی ہوں گی، طاعت گذار ہوں گی، تو بہ کرنے والی ہوں گی، عبادت کرنے والی ہوں گی، روزہ رکھنے والی ہوں گی، شادی شدہ اور غیر شادی شدہ ہوں گی التحريم
6 اے ایمان والو ! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ (٥) جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہوں گے، اس پر ایسے فرشتے متعین ہیں جو سخت دل اور بے رحم ہیں، اللہ انہیں جو حکم دیتا ہے اس کی نافرمانی نہیں کرتے، اور انہیں جو حکم دیا جاتا ہے وہی کرتے ہیں التحريم
7 اے کافرو ! آج کوئی عذر (6) نہ پیش کرو، تم جو کچھ (دنیا میں) کرتے تھے (آج) اسی کا بدلہ دئیے جاؤ گے التحريم
8 اے ایمان والو ! تم اپنے رب کے حضور صدقہ دل سے توبہ (٧) کرو، امید ہے کہ تمہارا رب تمہارے گناہ معاف کر دے گا، اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کر دے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی، جس دن اللہ نبی کو اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں کو رسوا نہیں کرے گا، ان کا نور ان کے آگے اور ان کے دائیں طرف دوڑتا رہے گا، وہ لوگ کہیں گے، اے ہمارے رب ! ہمارے لئے ہمارے نور کو پورا کر دے، اور ہمیں معاف کردے، تو بے شک ہر چیز پر قادر ہے التحريم
9 اے نبی ! آپ کافروں اور منافقوں کے خلاف جہاد (٨) کیجیے، اور ان پر سختی کیجیے، اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے، اور وہ بہت ہی برا ٹھکانا ہے التحريم
10 اللہ نے کافروں کے لئے مثال (٩) دی ہے نوح کی بیوی کی اور لوط کی بیوی کی، دونوں ہمارے بندوں میں سے دو نیک بندوں کے نکاح میں تھیں، ان دونوں (عورتوں) نے ان دونوں (نیک بندوں) کے ساتھ خیانت کی، تو وہ دونوں اللہ کے مقابلے میں ان کے کچھ بھی کام نہ آسکے، اور ان سے کہا جائے گا کہ تم دونوں آگ میں داخل ہونے والوں کے ساتھ داخل ہوجاؤ التحريم
11 اور اللہ نے مومنوں کے لئے مثال دی ہے فرعون کی بیوی کی، جب اس نے کہا، میرے رب ! تو میرے لئے اپنے پاس جنت میں ایک گھر بنا دے، اور مجھے فرعون اور اس کی بد اعمالیوں سے نجات دے دے، اور مجھے ظالم قوت سے نجات دے دے التحريم
12 اور مریم نے اپنے رب کی شریعت اور اس کی کتابوں کی تصدیق، اور وہ طاعت گذار بندوں میں سے تھی التحريم
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الملك
1 بے حساب برکتوں (١) والا ہے وہ (اللہ) جس کے ہاتھ میں (سارے جہان کی) بادشاہی ہے، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے الملك
2 جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا ہے، تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون عمل کے اعتبار سے زیادہ بہتر ہے، اور وہ زبردست، بڑا معاف کرنے والا ہے الملك
3 جس نے اوپر تلے سات آسمان بنائے (٢) ہیں، آپ رحمن کی تخلیق میں کوئی بے ضابطگی نہ دیکھئے گا، آپ نظر ڈال لیجیے، کیا آپ کو کوئی شگاف نظر آتاہے الملك
4 پھر آپ بار بار نظر ڈال لیجیے، وہ عاجز ہو کر آپ کی طرف تھکی ہوئی واپس آجائے گی الملك
5 اور ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے سجا دیا (٣) ہے، اور ان (چراغوں) کو شیاطین کے مارنے کے لئے بنایا ہے، اور ہم نے ان کے لئے بھڑکتی آگ کا عذاب تیار کررکھا ہے الملك
6 اور جو لوگ اپنے رب کے منکر (٤) ہیں، ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے، اور وہ بڑا برا ٹھکانا ہے الملك
7 جب وہ اس میں ڈالے جائیں گے تو اس کی ایک خوفناک دھاڑ سنیں گے، درانحالیکہ وہ (گرمی کی شدت سے) جوش مار رہی ہوگی الملك
8 مارے غیظ وغضب (٥) کے وہ پھٹی جا رہی ہوگی، جب بھی اس میں ایک گروہ کو ڈالا جائے گا، اس کے نگران (فرشتے) ان سے پوچھیں گے کیا تمہارے پاس کوئی ڈرانے والا نہیں آیا تھا الملك
9 وہ کہیں گے، ہاں ! ہمارے پاس ڈرانے والا آیا تھا، تو ہم نے جھٹلا دیا تھا، اور کہا تھا کہ اللہ نے کوئی چیز نازل نہیں کی ہے، تم بڑی گمراہی میں پڑگئے ہو الملك
10 اور وہ (جہنمی) کہیں گے، اگر ہم نے (رسولوں کی) بات سنی (٦) ہوتی، یا عقل سے کام لیا ہوتا تو ہم (آج) جہنمیوں میں نہ ہوتے الملك
11 وہ اپنے گناہ کا اعتراف کرلیں گے، جہنمیوں پرلعنت ہے الملك
12 ) بے شک جو لوگ اپنے رب سے غائبانہ ڈرتے (٧) ہیں، ان کے لئے مغفرت اور بڑا اجر وثواب ہے الملك
13 اور لوگو ! تم چاہے اپنی بات پوشیدہ طور پر کہو (٨) یا ظاہر کرکے، بے شک وہ (اللہ) سینوں میں چھپی باتوں کو جانتاہے الملك
14 کیا اسے علم نہیں ہوگا جس نے (سب کچھ) پیدا کیا ہے، اور وہ نہایت باریک میں اور بڑاباخبرہے الملك
15 اسی نے زمین کو تمہارے لئے نرم وہموار (٩) بنادیا ہے، پس تم اس کے اطراف و جوانب میں چلو پھر، اور اللہ کی روزی میں سے کھاؤ، اور تمہیں دوبارہ زندہ ہو کر اسی کے پاس جانا ہے الملك
16 کیا تم اس ذات کی طرف مطمئن (10) ہوگئے ہو جو آسمان میں ہے کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے، پھر وہ یکبار لرزنے لگے الملك
17 یا تم اس کی طرف سے مطمئن ہوگئے ہو جو آسمان میں ہے کہ وہ تم پر پتھروں اور کنکروں سے بھری آندھی بھیج دے، تب تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ میرا ڈرنا کیسا ہوتاہے الملك
18 اور جو لوگ ان سے پہلے گذر چکے ہیں، انہوں نے بھی جھٹلایا تھا، تو کتنا سخت تھا میرا عذاب الملك
19 کیا انہوں نے اپنے اوپر اڑتی ہوئی چڑیوں (١١) کو پر پھیلائے ہوئے اور سیکڑتے ہوئے نہیں دیکھا ہے، انہیں رحمن کے سوا کوئی نہیں تھامے ہوئے ہوتا ہے، بے شک وہ ہر چیز کو دیکھنے والا ہے الملك
20 وہ کون سا تمہارا لشکر ہے جو رحمن کے مقابلے میں تمہاری مدد (12) کرے، کا فرمحض (شیطان کے) دھوکے میں پڑتے ہیں الملك
21 وہ کون ہے جو تمہیں روزی دے، اگر اللہ اپنی روزی روک لے، بلکہ کفار سرکشی اور راہ حق سے فرار پر اصرار کررہے ہیں الملك
22 کیا جو شخص اپنے چہرے کے بل اوندھا (13) چل رہا ہو، راہ راست پر زیادہ چلنے والا ہے یا جو سیدھا ہو کر سیدھی راہ پر چل رہا ہو الملك
23 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے کہ اسی نے تمہیں پیدا (14) کیا ہے، اور اسی نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنائے ہیں، تم بہت کم شکر ادا کرتے ہو الملك
24 آپ کہہ دیجیے، اسی نے تمہیں زمین میں پھیلایا ہے، اور اسی کے پاس تم سب جمع کئے جاؤ گے الملك
25 اور کفار کہتے ہیں، مسلمانو ! اگر تم سچے ہو تو (قیامت کا) یہ وعدہ کب پورا ہوگا الملك
26 آپ کہہ دیجیے کہ اس کا علم صرف اللہ کے پاس ہے، اور میں تو صرف کھلم کھلا ڈرانے والا ہوں الملك
27 جب کفار اسے قریب دیکھ (15) لیں گے تو ان کے چہرے بگڑ جائیں گے، اور ان سے کہا جائے گا یہی وہ عذاب جس کا تم مطالبہ کرتے تھے الملك
28 آپ کہہ دیجیے، تمہارا کیا خیال ہے، اگر اللہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک (16) کر دے، یا ہم پر رحم کرے، کافروں کو درد ناک عذاب سے کون پناہ دے گا الملك
29 آپ کہہ دیجیے، وہ نہایت مہربان ہے، ہم اسی پر ایمان (17) لے آئے ہیں، اور اسی پر بھروسہ کرتے ہیں، تم عنقریب جان لو گے کہ کھلی گمراہی میں کون پڑا ہوا ہے الملك
30 آپ کہہ دیجیے کہ اگر تمہارا پانی (18) زمین کی تہ میں چلا جائے، تو کون ہے جو تمہارے لئے صاف نتھرا پانی لائے الملك
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے القلم
1 ن ٓ (١) قسم ہے قلم کی اور اس چیز کی جسے فرشتے لکھتے ہیں القلم
2 آپ اپنے رب کے فضل سے دیوانہ نہیں ہیں القلم
3 اور بے شک آپ کے لئے کبھی نہ ختم ہونے والا اجر ہے القلم
4 اور آپ یقیناً عظیم اخلاق والے ہیں القلم
5 آپ عنقریب دیکھ (٢) لیں گے اور وہ لوگ بھی دیکھ لیں گے القلم
6 تم میں سے کون دیوانہ ہے القلم
7 بے شک آپ کا رب ان کو اچھی طرح جانتا ہے جو اس کی راہ بھٹک گئے ہیں، اور ان کو بھی خوب جانتا ہے جو راہ راست پر ہیں القلم
8 آپ جھٹلانے والوں کی بات (٣) نہ مانیں القلم
9 وہ تو چاہتے ہیں کہ آپ ڈھیلے (٤) پڑجائیں تو وہ بھی ڈھیلے پڑ جائیں القلم
10 اور آپ ہر زیادہ قسم کھانے والے ذلیل انسان کی بات نہ مانیں القلم
11 جو عیب جوئی کرنے والا چغلی کھانے والا ہے القلم
12 بھلائی کے کاموں سے روکنے والا، حد سے تجاوز کرنے والا، بد کار ہے القلم
13 بدمزاج اکھڑا ہے، ان سب عیوب کے ساتھ بداصل ہے القلم
14 ایسا اس وجہ سے ہے کہ وہ صاحب مال واولاد ہے القلم
15 جب اس کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے تو وہ کہتا ہے یہ اگلے لوگوں کے افسانے ہیں القلم
16 ہم عنقریب اس کی سونڈ پر داغ لگا دیں گے القلم
17 ہم نے ان (اہل مکہ) کو آزمائش (٥) میں ڈال دیا ہے، جس طرح ہم نے باغ والوں کو آزمائش میں ڈالا تھا، جب انہوں نے قسم کھالی تھی کہ وہ صبح ہوتے ہی اس کا پھل توڑلیں گے القلم
18 اور انہوں نے استشناء نہیں کیا تھا القلم
19 اس لئے باغ پر آپ کے رب کی طرف سے ایک پھیرا کرنے والی بلا پھر گئی، درانحالیکہ وہ ابھی سوئے تھے القلم
20 چنانچہ وہ باغ کٹی ہوئی فصل کی مانند ہوگیا القلم
21 صبح ہوتے ہی (٦) انہوں نے ایک دوسرے کو پکارا القلم
22 اگر تم پھل کاٹنا چاہتے ہو تو سویرے ہی اپنے کھیت میں پہنچ جاؤ القلم
23 وہ چل پڑے درانحالیکہ وہ آپس میں چپکے چپکے باتیں کرتے جاتے تھے القلم
24 کہ آج باغ میں تمہارے پاس کوئی مسکین نہ داخل ہوجائے القلم
25 اور وہ تیز تیز اس گمان کے ساتھ چل پڑے کہ وہ صدقہ نہ دینے پر قادر ہیں القلم
26 جب انہوں نے اسے دیکھا (٧) تو کہنے لگے کہ ہم یقیناً راستہ بھول گئے ہیں القلم
27 بلکہ ہم محروم ہوگئے ہیں القلم
28 ان میں سب سے بہتر آدمی نے کہا (٨) کیا میں نے تم سے کہا نہیں تھا کہ تم اپنے رب کی پاکی کیوں نہیں بیان کرتے ہو القلم
29 کہنے لگے، ہمارا رب تمام عیوب سے پاک ہے، ہم نے بے شک اپنے آپ پر ظلم کیا ہے القلم
30 تب وہ آپس میں ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگے القلم
31 کہنے لگے، ہائے ہماری شامت ! ہم یقیناً (اپنے رب سے) سرکشی پرآمادہ ہوگئے تھے القلم
32 امید کرتے ہیں کہ ہمارا رب اس سے اچھا (٩) باغ ہمیں دے گا، ہم اپنے رب کی رضا کے لئے پوری طرح راغب ہیں القلم
33 اللہ کا عذاب (10) اسی طرح آجاتا ہے، اور آخرت کا عذاب تو بہت بڑا ہے، کاش کہ لوگ اس بات کو جان لیتے القلم
34 ) بے شک متقیوں (١١) کے لئے ان کے رب کے پاس نعمتوں والی جنت ہے القلم
35 کیا ہم مسلمانوں کے ساتھ مجرموں جیسا سلوک کریں گے القلم
36 تمہیں کیا ہوگیا ہے، کیسا فیصلہ کرتے ہو القلم
37 کیا تمہارے پاس کوئی (آسمانی) کتاب ہے جس میں پڑھتے ہو القلم
38 کیا اس میں تمہارے لئے وہی کچھ ہے جو تم پسند کرتے ہو القلم
39 کیا تم نے ہم سے قسمیں لے رکھی ہیں جو قیامت تک چلتی رہیں گی کہ تمہیں وہ سب کچھ ملے گا جس کا تم اپنے لئے فیصلہ کرو گے القلم
40 آپ ان سے پوچھئے کہ قیامت کے دن ان باتوں کا کون ضامن ہے القلم
41 کیا ان کے لئے اللہ کے شرکاء ہیں، اگر وہ سچے ہیں تو پھر اپنے شرکاء کو سامنے لائیں القلم
42 جس دن پنڈلی کھول (12) دی جائے گی اور (کفارومشرکین کو) سجدے کے لئے کہا جائے گا، تو وہ سجدہ نہ کر پائیں گے القلم
43 ان کی نظریں جھکی ہوں گی، اور ان پر ذلت کی چادر پڑی ہوگی، اور دنیا میں جب وہ صحیح سالم تھے تو انہیں سجدے کے لئے کہا جاتا تھا (لیکن وہ سجدہ نہیں کرتے تھے ) القلم
44 اے میرے نبی ! مجھے اور اس کلام کی تکذیب (13) کرنے والے کو چھوڑ دیجیے، ہم انہیں کشاں کشاں (جہنم کی طرف) اس طور پر لے جائیں گے کہ وہ جان بھی نہیں سکیں گے القلم
45 اور میں انہیں ڈھیل دے رہا ہوں، بے شک میری تدبیرمضبوط ہے القلم
46 کیا آپ ان سے (تبلیغ و دعوت کی) اجرت (14) مانگتے ہیں کہ وہ بوجھ تلے دبے جا رہے ہیں القلم
47 یا انہی کے پاس غیب کی خبریں ہیں جنہیں وہ لکھ لیتے ہیں القلم
48 پس آپ اپنے رب کے فیصلے تک صبر (15) کیجیے، اور مچھلی والے (یونس بن متی) کی طرح نہ ہوجائیے، جب انہوں نے پکا درانحالیکہ وہ غم سے بھرے تھے القلم
49 اگر ان کے رب کا فضل ان کو جانہ لیتا توہ چیٹل میدان میں پھینک دئیے جاتے، اس حال میں کہ وہ قابل ملامت ہوتے القلم
50 پس ان کے رب نے انہیں چن (16) لیا، پھر انہیں نیک لوگوں میں سے بنا دیا القلم
51 اور کفار جب آپ سے قرآن (17) سنتے ہیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ مارے غیظ و غضب کے آپ کو اپنی نگاہوں سے پھسلا دیں گے، اور کہتے ہیں یہ دیوانہ آدمی ہے القلم
52 حالانکہ قرآن سارے جہان کے لئے نصیحت کے سوا کچھ نہیں ہے القلم
0 میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الحاقة
1 وہ برحق دن (١) الحاقة
2 کیا وہ برحق دین الحاقة
3 اور آپ کو کیا معلوم کہ کیا ہے وہ برحق دن الحاقة
4 ثمود اور عاد نے کھڑکھڑا دینے والے دن (٢) کو جھٹلا دیا الحاقة
5 اس لئے قوم ثمود کے لوگ چنگھاڑ کے ذریعہ ہلاک کر دئیے گئے الحاقة
6 اور قوم عاد کے لوگ ایک تیز و تند آندھی کے ذریعہ ہلاک کر دئیے گئے الحاقة
7 اللہ نے اسے ان پر لگاتار سات رات اور آٹھ دن کے لئے مسلط (٣) کردیا تھا، آپ انہیں اس آندھی میں اس طرح پچھڑے دیکھتے کہ جیسے وہ کھجوروں کے کھوکھلے تنے ہوں الحاقة
8 کیا آپ ان میں سے کسی کو باقی دیکھتے ہیں الحاقة
9 اور فرعون (٤) اور ان قوموں نے جو اس سے پہلے گذر چکی تھیں، اور جن کی بستیاں الٹ گئیں، ان سب نے خطائیں کیں الحاقة
10 ان سب نے اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی، تو اللہ نے ان کی انتہائی شدید گرفت کی الحاقة
11 جب پانی (٥) خوب چڑھ گیا تو بے شک ہم نے ہی تمہیں کشتی میں سوار کردیا تھا الحاقة
12 تاکہ اس واقعہ کو ہم تمہارے لئے ایک یادگار بنا دیں، اور یاد رکھنے والے کان اسے یاد رکھیں الحاقة
13 جب صور میں ایک پھونک (٦) ماری جائے گی الحاقة
14 اور زمین اور پہاڑ اوپر اٹھائے جائیں گے، اور یکبارگی ٹکرا کر ریزہ ریزہ کر دئیے جائیں گے الحاقة
15 اس دن واقع ہوجانے والی (قیامت) واقع ہوجائے گی الحاقة
16 اور آسمان پھٹ پڑے گا، وہ اس دن کمزور بھر بھرا ہوجائے گا الحاقة
17 اور فرشتے اس کے اطراف وجوانب میں ہوں گے، اور اس دن آٹھ فرشتے اپنے اوپر آپ کے رب کا عرش اٹھائے ہوں گے الحاقة
18 اس دن تم پیش (٧) کئے جاؤ گے، تمہاری کوئی پوشیدہ بات اس سے مخفی نہیں رہے گی الحاقة
19 جس شخص کو اس کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ (٨) میں دیا جائے گا وہ (بڑھ کر) کہے گا، یہ لو، میرا نامہ اعمال پڑھو الحاقة
20 مجھے یقین تھا کہ میں اپنا حساب ضرور پاؤں گا الحاقة
21 وہ ایک خوشگوار زندگی (٩) میں ہوگا الحاقة
22 اونچے بلند جنت میں ہوگا الحاقة
23 اس کے پھل بالکل قریب ہوں گے الحاقة
24 ) ( ان سے کہا جائے گا) تم لوگ آج مزے میں کھاؤ اور پیو ان نیک اعمال کے بدلے میں جو تم نے گذشتہ دنوں میں کئے تھے الحاقة
25 اور جس کا نامہ اعمال اس کے بائیں ہاتھ (10) میں دیا جائے گا، وہ کہے گا، اے کاش ! مجھے میرا نامہ اعمال نہ دیا گیا ہوتا الحاقة
26 اور مجھے معلوم نہ ہوتا کہ میرا حساب کیا ہے الحاقة
27 اے کاش ! میری موت نے ہمیشہ کے لئے میرا قصہ تمام کردیا ہوتا الحاقة
28 میرا مال (١١) میرے کسی کام نہ آیا الحاقة
29 پھر حکومت و سلطنت بھی مجھ سے جاتی رہی الحاقة
30 (حکم ہوگا) اسے پکڑ لو (12) پھر اس کی گردن میں طوق ڈال دو الحاقة
31 پھر اسے جہنم میں جھونک دو الحاقة
32 پھر اسے ستر 70 ہاتھ لمبی زنجیر پر ودو الحاقة
33 وہ عظیم اللہ پر ایمان (13) نہیں رکھتا تھا الحاقة
34 اور مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دلاتا تھا الحاقة
35 آج اس کا یہاں کوئی مخلص دوست (14) نہیں ہے الحاقة
36 اور جہنمیوں کو پیپ کے سوا ( اس کے لئے) کوئی کھانا نہیں ہے الحاقة
37 اسے صرف گناہ گار لوگ ہی کھاتے ہیں الحاقة
38 میں قسم (15) کھاتا ہوں ان چیزوں کی جنہیں تم دیکھتے ہو الحاقة
39 اور ان چیزوں کی بھی جنہیں تم نہیں دیکھتے ہو الحاقة
40 بے شک یہ (قرآن) ایک معزز رسول کا قول ہے الحاقة
41 اور وہ کسی شاعر کا قول نہیں ہے، تم بہت ہی کم ایمان لاتے ہو الحاقة
42 اور نہ یہ کسی کا ہن کا قول ہے، تم بہت ہی کم نصیحت قبول کرتے ہو الحاقة
43 (یہ تو) سارے جہان کا رب کا نازل کیا ہوا ہے الحاقة
44 اور اگر (میرے نبی) بعض باتیں گھڑ (16) کر میری طرف منسوب کر دیتے الحاقة
45 تو ہم ان کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے الحاقة
46 پھر ہم ان کی شہ رگ کاٹ دیتے الحاقة
47 پھر تم میں سے کوئی ہمیں روکنے والا نہ ہوتا الحاقة
48 اور بے شک قرآن اللہ سے ڈرنے (17) والوں کے لئے نصیحت ہے الحاقة
49 اور ہم خوب اچھی طرح جانتے ہیں کہ تم سے بعض اس کو جھٹلانے والے ہیں الحاقة
50 اور بے شک یہ کافروں کے لئے (قیامت کے دن) باعث حسرت ہوگا الحاقة
51 اور بے شک یہ یقینی طور پر برحق ہے الحاقة
52 اس لئے اے میرے نبی ! آپ اپنے عظمت والے رب کے نام کی تسبیح پڑھتے رہئے الحاقة
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے المعارج
1 ایک سوال (١) کرنے والے نے اس عذاب کے جلد آنے کا سوال کیا ہے جو واقع ہونے والا ہے المعارج
2 وہ کافروں کے لئے ہے، اسے کوئی ٹالنے والا نہیں ہے المعارج
3 وہ بلند درجات والے اللہ کی جانب سے ہے المعارج
4 فرشتے اور روح (٢) ( جبریل) اس کے پاس چڑھ کر جاتے ہیں ایک ایسے دن میں جس کی مقدار پچاس ہزار سال ہے المعارج
5 اے میرے نبی ! آپ صبر جمیل (٣) سے کام لیجیے المعارج
6 ) بے شک کفارا اسے دور سمجھتے ہیں المعارج
7 اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں المعارج
8 جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کے مانند ہوجائے گا المعارج
9 اور پہاڑ دھنی ہوئی روئی (٤) کی مانند ہوجائیں گے المعارج
10 اور کوئی دوست کسی دوست کو نہیں پوچھے گا المعارج
11 حالانکہ وہ ایک دوسرے کو دکھائے (٥) جائیں گے، مجرم چاہے گا کہ وہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لئے اپنے بیٹوں کا فدیہ دے دے المعارج
12 اور اپنی بیوی اور اپنے بھائی کا فدیہ دے دے المعارج
13 اور اپنے اس خاندان اور کنبے کا فدیہ دے دے جو (دنیا میں) اسے پناہ دیتا تھا المعارج
14 اور زمین میں پائے جانے والے تمام لوگوں کو بطور فدیہ پیش کر دے، پھر اس کی یہ تدبیر اسے (عذاب سے) نجات دلا دے المعارج
15 ہرگز نہیں، بے شک وہ آگ کا شعلہ (٦) المعارج
16 وہ تو سر کے چمڑے ادھیڑ لے گا المعارج
17 وہ ہر اس شخص کو پکارے گا جس نے حق سے منہ موڑا تھا اور پیٹھ پھیرلی تھی المعارج
18 اور مال جمع کیا تھا اور اسے سنبھال رکھا تھا المعارج
19 بے شک آدمی جزع فزع کرنے والا اور حریص پیدا کیا گیا ہے المعارج
20 جب اسے کوئی تکلیف (٧) پہنچتی ہے تو فوراً گھبرانے لگتا ہے المعارج
21 اور جب اسے کوئی نعمت ملتی ہے، تو بڑا نجیل بن جاتاہے المعارج
22 سوائے ان نمازیوں (٨) کے المعارج
23 جو اپنی نمازوں کی پابندی کرتے ہیں المعارج
24 اور جن کے مال میں معلوم حق ہے المعارج
25 سائل اور محروم کے لئے المعارج
26 اور جو قیامت کے دن کی تصدیق کرتے ہیں المعارج
27 اور جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں المعارج
28 بے شک ان کے رب کا عذاب ایسی چیز ہے جس سے بے خوف رہا جائے المعارج
29 جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں المعارج
30 سوائے اپنی بیویوں اور مملوکہ عورتوں کے ایسی صورت میں وہ لوگ لائق ملامت نہیں ہیں۔ المعارج
31 جو لوگ اس کے علاوہ اور کچھ چاہیں گے وہی لوگ حد سے تجاوز کرنے والے ہیں المعارج
32 اور جو لوگ اپنی امانتوں اور اپنے عہدوپیمان کا خیال رکھتے ہیں المعارج
33 اور جو اپنی شہادتوں پر قائم رہتے ہیں المعارج
34 اور جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں المعارج
35 وہی لوگ جنتوں میں معزز و مکرم رہیں گے المعارج
36 ان کافروں کو کیا (٩) ہوگیا ہے کہ وہ آپ کی طرف دوڑے آرہے ہیں المعارج
37 دائیں اور بائیں سے گروہ در گروہ المعارج
38 کیا ان میں کا ہر آدمی اس بات کا لالچ (10) کر رہا ہے کہ وہ نعمتوں والی جنت میں داخل ہوگا المعارج
39 ایسا ہرگز نہیں ہوگا، بے شک ہم نے انہیں اس چیز سے پیدا کیا ہے جسے وہ خوب جانتے ہیں المعارج
40 میں مشرقوں اور مغربوں کے رب کی قسم کھاتا (١١) ہوں، میں یقیناً قادر ہوں المعارج
41 کہ ان کے بدلے ان سے کسی بہتر قوم، اور کوئی ہم سب سبقت لے جانے والا نہیں ہے المعارج
42 اے میرے نبی ! آپ انہیں بے کار باتوں اور لہو و لعب میں مشغول چھوڑ (12) دیجیے یہاں تک کہ وہ اس دن کو پالیں جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے المعارج
43 جس دن وہ اپنی قبروں سے اپنی تیزی کے ساتھ نکلیں گے (13) کہ گویا وہ بتوں کی طرف دوڑ رہے ہیں المعارج
44 درانحالیکہ ان کی نظریں جھکی ہوں گی، ان پر ذلت ورسوائی چھائی ہوگی، یہی وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا المعارج
0 میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے نوح
1 بے شک ہم نے نوح کو ان کی قوم کے پاس بھیجا (١) (اور ان سے کہا) کہ آپ اپنی قوم کو ڈرائیے قبل اس کے کہ ان پر درد ناک عذاب نازل ہو نوح
2 انہوں نے کہا، اے میری قوم ! میں تمہارے لئے پوری صراحت کے ساتھ ڈرانے (٢) والا آیا ہوں نوح
3 کہ تم سب اللہ کی عبادت کرو، اور اس سے ڈرتے رہو، اور میری اطاعت کرو نوح
4 وہ تمہارے گناہوں کو معاف کر دے گا، اور تمہیں ایک وقت مقرر تک مہلت دے گا، بے شک اللہ کا وقت مقرر جب آجائے گا تو اسے ٹالا نہیں جاسکتا، کاش کہ تم یہ بات سمجھ جاتے نوح
5 نوح نے کہا، میرے رب ! میں نے اپنی قوم کو رات اور دن دعوت (٣) دی ہے نوح
6 لیکن میری دعوت نے ان کے فرار کو زیادہ کردیا نوح
7 اور میں نے جب بھی انہیں دعوت دی تاکہ تو ان کو معاف کر دے، تو انہوں نے اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ڈال لیں، اور انہوں نے اپنے کپڑے اوڑھ لئے، اور باطل پر اصرار کیا، اور نہایت تکبر کا اظہار کیا نوح
8 پھر میں نے انہیں برملا دعوت (٤) دی نوح
9 پھر میں نے ان کے سامنے علی الاعلان اپنی دعوت پیش کی، اور ان کو پوشیدہ طور پر بھی سمجھایا نوح
10 میں نے ان سے کہا کہ تم سب اپنے رب سے مغفرت طلب کرو، وہ بے شک بڑا مغفرت کرنے والا ہے نوح
11 وہ آسمان سے تمہارے لئے موسلا دھار بارش بھیجے گا نوح
12 اور تمہیں مال و دولت اور لڑکوں سے نوازے گا، اور تمہارے لئے باغات پیدا کرے گا، اور تمہارے لئے نہریں نکالے گا نوح
13 تمہیں کیا (٥) ہوگیا ہے کہ تم اپنے رب کی عزت ووقار سے نہیں ڈرتے نوح
14 حالانکہ اس نے تمہیں کئی مراحل سے گذار کر پیدا کرتاہے نوح
15 کیا تم لوگ دیکھتے نہیں کہ اللہ نے کس طرح (6) تہ بہ تہ سات آسمان پیدا کئے ہیں نوح
16 اور اس نے ان آسمانوں میں ماہتاب (٧) کورکھا ہے جو روشنی دیتا ہے، اور آفتاب کو رکھا ہے جو چراغ ہے نوح
17 اور اللہ نے تمہیں زمین (٨) سے پودے کی طرح اگایا ہے نوح
18 پھر وہ تمہیں اسی میں لوٹا دے گا، اور دوبارہ تمہیں (اسی میں سے) نکالے گا نوح
19 اور لاللہ نے زمین (٩) کو تمہارے لئے فرش کی طرح بنایا ہے نوح
20 تاکہ تم اس کی کشادہ راہوں پر چل پھر سکو نوح
21 نوح نے کہا، میرے رب ! انہوں نے میری نافرمانی (10) کی ہے اور ان لوگوں کی پیروی کرنے لگے ہیں جن کے مال اور اولاد نے ان کے خسارے میں اضافہ کردیا ہے نوح
22 اور ان لوگوں نے بڑی زبردست سازش کرلی ہے نوح
23 اور کہا ہے کہ لوگو ! تم اپنے معبودوں (١١) کو ہرگز نہ چھوڑو، اور تم ” ود“ کو نہ چھوڑو، اور نہ ” سواع“ کو، اور نہ ” یغوث“ اور ” یعوق“ اور ” نسر“ کو نوح
24 اور ان لوگوں نے بہتوں کو گمراہ (12) کردیا ہے، اور میرے رب ! تو ظالموں کی گمراہی میں اضافہ کر دے نوح
25 چنانچہ وہ تمام کے تمام اپنے گناہوں کے سبب ڈبو (13) دئیے گئے، پھر آگ میں داخل کر دئیے گئے، پس انہوں نے اللہ کے سوا مدد گاروں کو نہیں پایا نوح
26 اور نوح نے کہا (14) میرے رب ! تو سرزمین پر کسی کافر کا گھر نہ رہنے دے نوح
27 اگر تو نے انہیں چھوڑ دیا تو یہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے، اور گناہ گار بڑے کافر کے سوا کچھ نہ جنیں گے نوح
28 میرے رب ! تو مجھے معاف (15) کر دے اور میرے ماں باپ کو بھی، اور ان مومن مردوں اور عورتوں کو بھی جو میرے گھر میں داخل ہوں، اور ظالموں کے لئے صرف تباہی وبربادی میں اضافہ کر نوح
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الجن
1 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے، میرے پاس وحی آئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے (قرآن) سنا (١) پھر انہوں نے (دوسرے جنوں سے) کہا کہ ہم نے ایک بہت ہی عجیب قرآن سنا ہے الجن
2 جو راہ راست کی طرف رہنمائی کرتا ہے، اس لئے ہم اس پر ایمان لے آئے ہیں، اور ہم اپنے رب کا کسی کو ہرگز شریک نہیں بنائیں گے الجن
3 اور یہ کہ ہمارے رب کی شان بڑی اونچی (٢) ہے، اس نے اپنی نہ کوئی بیوی بنائی ہے اور نہ لڑکا الجن
4 اور یہ کہ ہمارا بیوقوف آدمی اللہ کی شان میں زیادتی کرتا تھا الجن
5 اور ہم نے یہ گمان کرلیا تھا کہ انسان اور جن اللہ کے بارے میں جھوٹ نہیں بولیں گے الجن
6 اور یہ کہ انسانوں میں سے بعض لوگ جنوں کے بعض افراد کی پناہ (٣) لیتے تھے، تو انہوں نے ان جنوں کے کبرو سرکشی کو اور بڑھا دیا الجن
7 اور یہ کہ انہوں نے بھی گمان (٤) کرلیا تھا، جیسا تم نے گمان کرلیا تھا کہ اللہ کسی کو دوبارہ زندہ کرکے نہیں اٹھائے گا، یا کسی کو اپنا رسول بنا کر نہیں بھیجے گا الجن
8 اور یہ کہ ہم نے آسمان میں جستجو (٥) کی تو اسے اس حال میں پایا کہ وہ سخت پہرہ داروں اور انگاروں سے بھرا ہوا تھا الجن
9 اور یہ کہ ہم پہلے آسمان کی کئی جگہوں میں سننے کے لئے کان لگا کر بیٹھتے تھے، تو اب جو کوئی کان لگائے گا وہ اپنے لئے ایک انگارے کو گھات لگائے ہوئے پائے گا الجن
10 اور یہ کہ ہم نہیں جانتے، زمین میں رہنے والوں کے لئے کسی شر (٦) کا ارادہ کیا گیا ہے، یا ان کے رب نے (خیر کی طرف) ان کی رہنمائی کرنی چاہی ہے الجن
11 اور یہ کہ ہم میں سے کچھ لوگ نیکو کار (٧) ہیں، اور کچھ ان سے مختلف ہیں، ہم مختلف ٹولیوں میں بٹے ہوئے تھے الجن
12 اور یہ کہ اب ہمیں یقین ہوگیا تھا، ہم اللہ کو نہ تو زمین میں عاجز (٨) بنا سکتے ہیں، اور نہ کہیں بھاگ کر ہی اسے عاجز کرسکتے ہیں الجن
13 اور یہ کہ ہم نے جب ہدایت کی بات (٩) سنی تو اس پر ایمان لے آئے، پس جو کوئی اپنے رب پر ایمان رکھے گا، اسے نہ کسی نقصان کا خوف ہوگا اور نہ ظلم کا الجن
14 اور یہ کہ ہم میں سے بعض مسلمان (10) ہیں، اور بعض ظالم و کافر، پس جن لوگوں نے اسلام قبول کرلیا، انہوں نے راہ ہدایت کو اپنا لیا الجن
15 اور ظالم و کافر لوگ جہنم کا ایندھن بن گئے الجن
16 اور اے میرے نبی ! آپ یہ بھی کہہ دیجیے کہ اگر وہ راہ راست (١١) پر ثابت قدم رہتے تو ہم ان کے لئے موسلا دھار بارش بھیجتے الجن
17 تاکہ ہم اس (نعمت) کے ذریعہ انہیں آزمائیں، اور جو کوئی اپنے رب کی یاد سے منہ پھیرے گا، وہ اسے المناک عذاب میں مبتلا کرے گا الجن
18 اور یہ کہ مسجدیں (12) اللہ کی عبادت کے لئے ہوتی ہیں، پس تم لوگ اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو الجن
19 اور یہ کہ جب اللہ کے بندے (محمد) کھڑے ہو کر اسے پکارنے (13) لگے، تو قریب تھا کہ جن ان کے گرد بھیڑ لگا دیتے الجن
20 آپ کہہ دیجیے میں تو صرف اپنے رب کو پکارتا (14) ہوں، اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتا ہوں الجن
21 آپ کہہ دیجیے، میں تمہارے لئے کسی نقصان یا نفع کا مالک نہیں ہوں الجن
22 آپ کہہ دیجیے، مجھے اللہ کے عذاب سے کوئی پناہ نہیں دے سکتا، اور میں اس کے سوا کوئی جائے پناہ نہیں پاتا الجن
23 میرا کام تو صرف اللہ کے احکام اور اس کے پیغاموں کو پہنچا دینا ہے، اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا، اس کے لئے جہنم کی آگ ہے، اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے الجن
24 (مشرکین شرک سے باز نہیں آئیں گے) یہاں تک کہ جب وہ اس عذاب (15) کو دیکھ لین گے جن کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا تب وہ جان لیں گے کہ مددگاروں کے اعتبار سے کون زیادہ کمزور ہیں اور کن کی تعداد زیادہ کم ہے الجن
25 آپ کہہ دیجیے، میں نہیں جانتا کہ جس عذاب (16) کا تم سے وعدہ کیا جاتا ہے وہ قریب ہے، یا میرا رب اس کے لئے ایک لمبی مدت مقرر کردیتا ہے الجن
26 وہی غیب کی باتیں جاننے والا ہے، وہ اپنے غیب کو کسی پر ظاہر نہیں کرتا الجن
27 سوائے اس کے جسے وہ بطور رسول چن لیتا ہے، تو اس کے آگے اور پیچھے پہرہ دارلگا دیتا ہے الجن
28 تاکہ وہ جان لے کہ رسول نے اپنے رب کے پیغامات (17) پہنچا دئیے، اور اللہ نے ان تمام چیزوں کا احاطہ کر رکھا ہے جو ان رسولوں کے اردگرد ہیں، اور اس نے ہر چیز کو شمار کر رکھا ہے الجن
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے المزمل
1 اے چادر (١) اوڑھنے والے المزمل
2 آپ رات میں نماز کے لئے قیام کیجیے، سوائے تھوڑے وقت کے المزمل
3 آدھی رات یا اس سے کچھ کم کردیجیے المزمل
4 یا اس سے کچھ زیادہ، اور قرآن کو ٹھہر ٹھہر کر پڑھئے المزمل
5 ہم عنقریب آپ پر ایک بھاری کلام (٢) نازل کریں گے المزمل
6 ) بے شک رات کا اٹھنا (٣) نفس کو خوب کچل دیتا ہے، اور قرآن سمجھنے کے لئے زیادہ مناسب وقت ہے المزمل
7 بے شک دن کے وقت آپ کی بڑی مصروفیات ہوتی ہیں المزمل
8 اور آپ اپنے رب کا نام (٤) لیتے رہیے، اور اس کی طرف ہمہ تن اور یکسو ہو کر متوجہ ہوجائیے المزمل
9 وہ مشرق اور مغرب کا رب ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پس آپ اسی کو اپنا کار ساز بنا لیجیے المزمل
10 اور کفار جو کچھ (آپ کے بارے میں) کہتے ہیں، اس پر صبر کیجیے، اور اچھے ڈھنگ سے ان سے الگ ہوجائیے المزمل
11 اور آپ خوشحال (٥) جھٹلانے والوں کا معاملہ مجھ پر چھوڑ دیجیے، اور انہیں ذرا مہلت دے دیجیے المزمل
12 بے شک ہمارے پاس بیڑیاں اور جہنم ہے المزمل
13 اور اگلے میں اٹک جانے والا کھانا اور درد ناک عذاب ہے المزمل
14 جس دن زمین اور پہاڑ کاپنیں گے، اور پہاڑ بھرے بھرے ریت کے ٹیلے بن جائیں گے المزمل
15 بے شک ہم نے تمہارے پاس ایک ایسا رسول (6) بھیجا ہے جو تم پر گواہ ہے، جیسا کہ ہم نے فرعون کے پاس ایک رسول بھیجا تھا المزمل
16 پس فرعون نے اس رسول کی نافرمانی کی، تو ہم نے اس کی بہت ہی سخت گرفت کی المزمل
17 اور اگر تم نے کفر کی راہ (٧) اختیار کی تو اس دن کے عذاب سے کیسے بچو گے جو دن بچوں کو بوڑھا بنا دے گا المزمل
18 جس دن آسمان پھٹ جائے گا، اس کا وعدہ پورا ہو کر رہے گا المزمل
19 ) بے شک یہ نصیحت کی باتیں ہیں، تو جو چاہے اپنے رب تک پہنچنے کا راستہ اپنائے المزمل
20 یقینا آپ کارب جانتا ہے کہ آپ دو تہائی رات اور آدھی اور تہائی (نماز میں) کھڑے (٨) رہتے ہیں، اور ان مسلمانوں کا ایک گروہ جو آپ کے ساتھ ہیں، اور اللہ رات اور دن کا صحیح اندازہ رکھتا ہے، اسے معلوم ہوگیا کہ تم وقت کو صحیح طور پر شمار نہیں کرسکتے، اس لئے اس نے تم پر مہربانی کی، پس جتنا آسان ہو قرآن پڑھا کرو، اسے معلوم ہوگیا کہ تم میں سے کچھ لوگ مریض ہوں گے، اور کچھ دوسرے لوگ زمین میں سفر کریں گے، اللہ کی روزی تلاش کریں گے، اور بعض دوسرے اللہ کی راہ میں قتال کریں گے اس لئے جتنا آسان ہو قرآن پڑھ لیا کرو، اور نماز کی پابندی کرو، اور زکوۃ ادا کرو، اور اللہ کو اچھا قرض دیتے رہو، اور تم جو نیکی اپنے لئے آگے بھیج دوگے، اسے اللہ کے پاس زیادہ بہتر اور اجر کے اعتبار سے زیادہ بڑا پاؤ گے، اور اللہ سے مغفرت طلب کرتے رہو، بے شک اللہ بڑا معاف کرنے والا، بے حدرحم کرنے والا ہے المزمل
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے المدثر
1 اے چادر اوڑھنے والے (١) المدثر
2 اٹھئے اور لوگوں کو (ان کے رب سے) ڈرائیے المدثر
3 اور اپنے رب کی بڑائی بیان کیجیے المدثر
4 اور اپنے کپڑے پاک رکھئے المدثر
5 اور بتوں سے کنارہ کش ہوجائیے المدثر
6 اور احسان اس لئے نہ کیجیے کہ اس سے زیادہ حاصل کیجیے المدثر
7 اور اپنے رب کے لئے صبر کیجیے المدثر
8 جب صور میں پھونک (٢) مار دی جائے گی (A) المدثر
9 تو وہ دن بڑا ہی سخت ہوگا المدثر
10 کافروں کے لئے کسی صورت آسان نہیں ہوگا المدثر
11 آپ مجھے اور اس آدمی کو چھوڑ دیجیے (٣) جسے میں نے اکیلا پیدا کیا ہے المدثر
12 اور میں نے اسے کافی مال دیا ہے المدثر
13 اور لڑکے دئیے ہیں جو ہر وقت اس کے پاس موجود رہتے ہیں المدثر
14 اور میں نے اس کے لئے سیادت کی راہ ہموار کردی ہے المدثر
15 پھر وہ لالچ کرتا ہے کہ میں اسے زیادہ دوں المدثر
16 ایسا ہرگز نہیں ہوگا، وہ تو ہماری آیتوں کا مخالف ہے المدثر
17 میں عنقریب اسے ایک بڑی چڑھائی چڑھاؤں گا المدثر
18 اس نے غور (٤) کیا اور ایک بات (دل میں) طے کرلی المدثر
19 پس وہ ہلاک ہو، اس نے کیسی بات سوچی المدثر
20 وہ پھر ہلاک ہو، اس نے کیسی بات سوچی المدثر
21 پھر اس نے دیکھا المدثر
22 پھر اس نے پیشانی سکیڑی اور برا سا منہ بنایا المدثر
23 پھر اس نے پیٹھ پھیر لیا اور تکبر کیا المدثر
24 پھر کہنے لگا یہ محض ایک جادو ہے جو پہلے سے چلا آرہا ہے المدثر
25 یہ محض کسی انسان کا قول ہے المدثر
26 میں عنقریب اسے جہنم (٥) میں ڈال دوں گا المدثر
27 اور آپ کو کیا معلوم کہ جہنم کیا ہے المدثر
28 نہ وہ کسی چیز کو باقی رکھے گی نہ چھوڑے گی المدثر
29 تو وہ کھال کو جلا ڈالنے والی ہوگی المدثر
30 اس پر انیس 19 فرشتے مقرر ہیں المدثر
31 اور ہم نے جہنم کی نگرانی کے لئے فرشتے (٦) مقرر کئے ہیں، اور ہم نے ان کی تعداد کو کافروں کے لئے فتنہ بنایا ہے، تاکہ اہل کتاب یقین کرلیں (کہ یہ رسول برحق ہے) اور تاکہ ایمان والوں کا ایمان بڑھ جائے، اور اہل کتاب اور مومنین (قرآن کی صداقت میں) شبہ نہ کریں، اور تاکہ جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے اور کفار کہیں کہ اللہ نے یہ مثال دے کر کیا چاہا ہے۔ اللہ اسی طرح جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ اور آپ کے رب کے لشکر کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا، اور یہ باتیں محض لوگوں کی نصیحت کے لئے بیان کی گئی ہیں المدثر
32 ہرگز نہیں ( کفار مکہ فرشتوں کو زیر نہیں کرسکیں گے) چاند کی قسم (٧) المدثر
33 اور رات کی قسم جب وہ پیچھے چلی جائے المدثر
34 اور صبح کی قسم ! جب وہ روشن ہوجائے المدثر
35 بے شک جہنم بڑی خطرناک چیزوں میں سے ایک ہے المدثر
36 وہ لوگوں کے لئے بڑی ڈرانے والی چیز ہے المدثر
37 تم میں سے ہر اس آدمی کو ڈرانے والی ہے جو بھلائی کی طرف قدم بڑھانا چاہے یا پیچھے ہٹنا چاہے المدثر
38 ہر شخص اپنے کئے کے بدلے گروی (٨) ہے المدثر
39 سوائے دائیں طرف والوں کے المدثر
40 یہ لوگ جنتوں میں ہوں گے، پوچھیں گے المدثر
41 مجرمین سے المدثر
42 تمہیں کس چیز نے جہنم میں پہنچا دیا المدثر
43 وہ کہیں گے، ہم نماز پڑھنے والوں میں سے نہیں تھے المدثر
44 اور مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے المدثر
45 اور (اسلام کے خلاف) بات بنانے والوں کے ساتھ ہم بھی بات بنایا کرتے تھے المدثر
46 اور ہم قیامت کے دن کی تکذیب کرتے تھے المدثر
47 یہاں تک کہ ہماری موت آگئی المدثر
48 پس (اس وقت) شفاعت (٩) کرنے والوں کی شفاعت ان کے کام نہیں آئے گی المدثر
49 انہیں کیا ہوگیا ہے کہ وہ نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں المدثر
50 جیسے کہ وہ بد کے ہوئے گدھے (10) ہیں المدثر
51 جو شیر کے خوف سے بھاگ پڑے ہیں المدثر
52 بلکہ ان میں سے ہر آدمی چاہتا ہے کہ اسے کھلی کتابیں (١١) دی جائیں المدثر
53 ایسا ہرگز نہیں ہوگا، بلکہ وہ آخرت سے ڈرتے ہی نہیں ہیں المدثر
54 ہرگز نہیں، بے شک یہ (قرآن) نصیحت ہی نصیحت (12) ہے المدثر
55 تو جو چاہے اس سے نصیحت حاصل کرے المدثر
56 اور جب تک اللہ نہیں چاہے گا وہ نصیحت نہیں حاصل کریں گے، وہی ہے جس سے ڈرنا چاہیے، اور وہی ہے مغفرت کرنے والا المدثر
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے القيامة
1 میں روز قیامت کی قسم (١) کھاتا ہوں القيامة
2 اور میں ملامت کرنے والے نفس کی قسم کھاتا ہوں القيامة
3 کیا انسان یہ سمجھتا (٢) ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو جمع نہیں کریں گے القيامة
4 ہاں، ہم تو اس پر قادر ہیں کہ اس کی انگلیوں کی پوروں کو درست کر دیں القيامة
5 بلکہ آدمی چاہتا ہے کہ آگے بھی گناہ کرتا رہے القيامة
6 وہ پوچھتا (٣) ہے کہ قیامت کا دن کب آئے گا القيامة
7 پس جب آنکھ پتھرا جائے گی القيامة
8 اور ماہتاب بے نور ہوجائے گا القيامة
9 اور آفتاب و ماہتاب جمع کر دئیے جائیں گے القيامة
10 اس دن انسان کہے گا، کہاں ہے بھاگنے کی جگہ القيامة
11 ہرگز نہیں، کوئی جائے پناہ نہیں ہوگی القيامة
12 اس دن آپ کے رب کے پاس ٹھہرنے کی جگہ ہوگی القيامة
13 اس دن انسان کو ان تمام اعمال کی خبر دی جائے گی جو اس نے آگے بھیجا، اور جو اس نے پیچھے چھوڑ دیا القيامة
14 بلکہ انسان اپنے آپ سے خوب باخبر ہے القيامة
15 چاہے وہ اپنی معذرتیں پیش کرے القيامة
16 اے میرے نبی ! آپ (نزول وحی کے وقت) اپنی زبان نہ ہلائیے (٤) تاکہ اسے جلد یاد کرلیں القيامة
17 بے شک اس کا جمع کرنا اور آپ کو اس کا پڑھانا ہمارا کام ہے القيامة
18 اس لئے جب ہم اس کی قراءت پوری کرلیں تو آپ اسے پڑھ لیا کیجیے القيامة
19 پھر یقیناً اس کی تفسیر و توضیح بھی ہمارا ہی کام ہے القيامة
20 ہرگز نہیں، لوگو ! بلکہ تم جلد حاصل ہونے والی چیز (٥) (دنیا) کو پسند کرتے ہو القيامة
21 اور آخرت کو چھوڑ دیتے ہو (A) القيامة
22 کچھ چہرے اس دن شاداب (٦) ہوں گے القيامة
23 اپنے رب کو دیکھ رہے ہوں گے القيامة
24 اور کچھ چہرے اس دن بے رونق (٧) ہوں گے القيامة
25 انہیں یقین ہوجائے گا کہ انہیں کسی بھی بھاری مصیبت میں گرفتار کیا جائے گا القيامة
26 ہرگز نہیں، جب جان (٨) ہنسلی تک پہنچ جائے گی القيامة
27 اور کہا جائے گا کہ ہے کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا القيامة
28 اور بیمار کو یقین ہوجائے گا کہ جدائی کی گھڑی آگئی القيامة
29 اور پنڈلی پنڈلی سے چپک جائے گی القيامة
30 اس دن آپ کے رب کی طرف روانگی ہوگی القيامة
31 پس اس نے نہ تصدیق (٩) کی اور نہ نماز پڑھی القيامة
32 بلکہ جھٹلایا اور منہ پھیر لیا القيامة
33 پھر وہ اپنے بال بچوں کی طرف اکڑتا ہوا چل دیا القيامة
34 تیرے لئے خرابی ہے القيامة
35 پھر تیرے لئے خرابی ہے القيامة
36 کیا انسان گمان کرتا ہے کہ اسے بیکار (10) چھوڑ دیا جائے گا القيامة
37 کیا وہ منی کا ایک قطرہ نہیں تھا جسے (رحم مادر میں ) ٹپکایا جاتا ہے القيامة
38 پھر وہ ایک لوتھڑا تھا، تو اللہ نے اسے پیدا کیا، پھر اسے درست بنایا القيامة
39 پھر اس نے اس کی نر اور مادہ دو قسمیں بنائیں القيامة
40 کیا وہ اللہ اس کی قدرت نہیں رکھتا کہ وہ مردوں کو دوبارہ زندہ کرے القيامة
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الإنسان
1 کیا انسان پر زمانے کا ایک ایسا وقت گذرا (١) ہے جب وہ کوئی ایسی چیز نہیں تھا جس کا کہیں ذکر ہو الإنسان
2 بے شک ہم نے انسان کو مخلوط نطفہ (٢) سے پیدا کیا ہے، تاکہ ہم اسے آزمائیں، پس ہم نے اسے خوب سننے والا، اچھی طرح دیکھنے والا بنایا ہے الإنسان
3 بے شک ہم نے راہ راست کی طرف اس کی رہنمائی کردی ہے، چاہے تو وہ شکر گذار بنے اور چاہے تو ناشکری کرے الإنسان
4 بے شک ہم نے کافروں کے لئے زنجیریں (٣) اور طوق اور بھڑکتی آگ تیار کر رکھی ہے الإنسان
5 ) بے شک نیک لوگ (جنت میں) ایسے جام (٤) سے پیئیں گے جس میں کافورملا ہوگا۔ الإنسان
6 وہ ایک چشمہ ہوگا کہ جس سے اللہ کی ضرورت ہوتے، اسے (جب اور جہاں چاہیں گے) جاری کرلیں گے الإنسان
7 اللہ کے وہ بندے اپنی نذریں (٥) پوری کرتے ہیں، اور روز قیامت سے ڈرتے ہیں جس کا شر پھیل جانے والا ہوگا الإنسان
8 اور اپنے لئے کھانے کی ضرورت ہوتے ہوئے، اسے مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھلاد یتے ہیں الإنسان
9 ( ان سے کہتے ہیں) ہم تمہیں صرف اللہ کی خوشنودی کے لئے کھلا رہے ہیں، ہم نہ تم سے کوئی بدلہ چاہتے ہیں اور نہ کوئی کلمہ شکر الإنسان
10 ہم اپنے رب کی جانب سے اس دن سے ڈرتے (٦) ہیں جو بڑا ہی اداس بنانے والا ہوگا، اور جس کی تیوری چڑھی ہوگی الإنسان
11 تو اللہ نے انہیں ان کی اس دن کی برائی (٧) سے بچا لیا اور انہیں چہرے کی شادابی اور فرحت عطا کی الإنسان
12 اور ان کے صبر کے بدلے انہیں جنت اور ریشمی لباس دیا جائے گا۔ الإنسان
13 اس جنت میں اونچی مسندوں پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے وہاں نہ دھوپ دیکھیں گے نہ سخت سردی الإنسان
14 اور ان کے سائے ان پر جھکے ہوں گے اور اس کے پھل ان کے بالکل قریب کردیے جائیں گے۔ الإنسان
15 اور ان کے سامنے چاندی کے برتنوں (٨) اور شیشے کے پیالوں کا دور چلے گا الإنسان
16 وہ شیشے چاندی کے ہوں گے، جن کو خادمان جنت نے بہت ہی مناسب انداز میں بھرا ہوگا الإنسان
17 اور جنت میں انہیں ایک ایسا جام (٩) بھی پلا یا جائے گا جس میں زنجیل (سونٹھ) کی آمیزگی ہوگی الإنسان
18 جنت میں وہ ایک چشمہ ہوگا جس کا نام سلسبیل ہوگا الإنسان
19 اور ان کی خدمت کے لئے ہمیشہ نابالغ رہن والے (10) گھومتے رہیں گے۔ آپ جب انہیں دیکھئے گا تو انہیں بکھیرے ہوئے موتی کے دانے سمجھئے گا الإنسان
20 اور آپ جدھر بھی دیکھئے گا نعمتیں ہی نعمتیں (١١) اور ایک بڑی بادشاہت دیکھئے گا الإنسان
21 اہل جنت کی اوپر کی پوشاک سبزباریک (12) اور موٹے ریشمی کپڑے ہوں گے، اور انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے، اور ان کا رب انہیں پاکیزہ شراب پلائے گا الإنسان
22 (ان سے کہا جائے گا) بے شک یہ (اللہ کی طرف سے) تمہارے لئے بدلہ، اور تمہاری کوشش قبول کرلی گئی ہے الإنسان
23 بے شک ہم نے آپ پر قرآن (13) کو بتدریج نازل کیا ہے الإنسان
24 پس آپ اپنے رب کے فیصلے کے لئے صبر سے کام لیجیے، اور کافروں میں سے کسی بدکار اور ناشکر کی بات نہ مانیے، الإنسان
25 اور اپنے رب کا نام صبح وشام لیتے رہیے الإنسان
26 اور رات میں اس کے لیے سجدہ کیجئے اور دیر تک اس کی پاکی بیان کیجئے۔ الإنسان
27 بے شک کفار جلد حاصل ہونے والی (دنیاکو) پسند (14) کرتے ہیں، اور ایک بھاری دن کو اپنے پس پشت ڈال دیتے ہیں الإنسان
28 انہیں ہم نے پیدا (١٥) کیا ہے اور ان کے جسمانی بندھنوں کو مضبوط بنایا ہے، اور ہم جب چاہیں، ان جیسے دوسرے لوگوں کو لے آئیں الإنسان
29 ) بے شک یہ قرآنی آیتیں نصیحت (16) ہیں، تو جو چاہے اپنے رب تک پہنچنے کا راستہ اختیار کر لے الإنسان
30 اور تم کچھ بھی نہیں چاہ سکتے جب تک کہ اللہ نہ چاہے، بے شک اللہ بڑی جاننے والا، بڑی حکمتوں والا ہے وہ جسے چاہتا (17) الإنسان
31 وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت کی آغوش میں جگہ دیتا ہے اور ظالموں کے لیے اس نے دردناک عذاب تیار کررکھا ہے۔ الإنسان
0 اللہ کے نام سے جو نہایت، مہربان بے حد رحم کرنے والا ہے المرسلات
1 ان ہواؤں کی قسم (١) جو پے درپے چلتی ہیں المرسلات
2 پھر ان ہواؤں کی قسم جو آندھی کی طرح چلتی ہیں المرسلات
3 اور ان ہواؤں کی قسم جو (بادلوں کو) پھیلا دیتی ہیں المرسلات
4 پھر ان فرشتوں کی قسم جو حق و باطل میں فرق کردیتے ہیں المرسلات
5 پھر فرشتوں کی قسم جو وحی لے کر آتی ہیں المرسلات
6 تاکہ حجت قائم کردیں یا ڈرا دیں المرسلات
7 بے شک جس قیامت کا تم سے وعدہ (٢) کیا جاتا ہے وہ یقیناً واقع ہوگی المرسلات
8 جب ستارے (٣) مٹا دئیے جائیں گے المرسلات
9 اور جب آسمان میں شگاف ڈال دیا جائے گا المرسلات
10 اور جب پہاڑ اڑا دئیے جائیں گے المرسلات
11 اور جب رسولوں کے لئے وقت مقرر کردیا جائے گا ( تو قیامت آجائے گی ) المرسلات
12 ان کی حاضری کس دن (٤) کے لئے موخر کردی گئی ہے المرسلات
13 فیصلے کے دن کے لئے المرسلات
14 اور اے میرے نبی ! آپ کو کیا معلوم کہ فیصلے کا دن کیسا ہوگا المرسلات
15 اس دن جھٹلانے والوں کے لئے ہلاکت وبربادی ہوگی المرسلات
16 کیا ہم نے گذشتہ کافر قوموں کو ہلاک (٥) نہیں کیا المرسلات
17 پھر ہم دوسری آنے والی کافر قوموں کو ان کے پیچھے لگا دیں گے المرسلات
18 ہم مجرموں کے ساتھ ایسا ہی معاملہ کرتے ہیں المرسلات
19 اس جھٹلانے والوں کے لئے ہلاکت و بربادی ہوگی المرسلات
20 کیا ہم نے تم سب کو حقیر پانی (٦) سے پیدا نہیں کیا ہے المرسلات
21 پھر ہم نے اسے ایک محفوظ مقام پر ٹھہرا دیا المرسلات
22 ایک معین مدت کے لئے المرسلات
23 پھر ہم نے (اس کے اعضاء کا) مناسب اندازہ لگایا، تو ہم بہت ہی بہتر اندازہ لگانے والے تھے المرسلات
24 اس دن جھٹلانے والوں کے لئے ہلاکت و بربادی ہوگی المرسلات
25 کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی (٧) نہیں بنایا ہے المرسلات
26 زندوں اور مردوں کو المرسلات
27 اور ہم نے زمین میں بڑے اونچے پہاڑ بنائے ہیں، اور ہم نے تمہیں میٹھا پانی پلایا ہے المرسلات
28 اس دن جھٹلانے والوں کے لئے ہلاکت و بربادی ہوگی المرسلات
29 (ان سے کہا جائے گا) اس جہنم کی طرف چلو (٨) جسے تم جھٹلایا کرتے تھے المرسلات
30 دھواں کے اس سائے کی طرف چلو جو تین شاخوں والا ہے المرسلات
31 وہ سایہ نہ ٹھنڈک پہنچانے والا ہوگا، اور نہ وہ آگ کی تپش سے بچائے گا المرسلات
32 جہنم محل کے مانند بڑے بڑے انگارے پھینکے گی المرسلات
33 وہ انگارے گویا کہ زرد سیاہ اونٹ ہوں گے المرسلات
34 اس دن جھٹلانے والوں کے لئے ہلاکت وبربادی ہوگی المرسلات
35 یہ وہ دن (٩) ہوگا جب وہ لوگ بات نہ کرسکیں گے المرسلات
36 اور نہ انہیں اجازت دی جائے گی تاکہ کوئی عذر پیش کرسکیں المرسلات
37 اس دن جھٹلانے والوں کے لئے ہلاکت و بربادی ہوگی المرسلات
38 یہی فیصلے کا دن (10) ہے، ہم نے تمہیں اور اگلی قوموں کو جمع کردیا ہے المرسلات
39 پس اگر تمہارے پاس کوئی تدبیر ہے تو اسے میرے خلاف کر گذرو المرسلات
40 اس دن جھٹلانے والوں کے لئے ہلاکت و بربادی ہوگی المرسلات
41 بے شک متقی لوگ (١١) سایوں اور چشموں میں ہوں گے المرسلات
42 اور انہیں اپنی خواہش کے مطابق پھل ملا کریں گے المرسلات
43 (ان سے کہا جائے گا) تم دنیا میں جو نیک اعمال کریت تھے، ان کے بدلے میں مزے سے کھاؤ اور پیو المرسلات
44 بے شک ہم نیک لوگوں کو ایسا ہی اچھا بدلہ دیتے ہیں المرسلات
45 اس دن جھٹلانے والوں کے لئے ہلاکت و بربادی ہوگی المرسلات
46 تم لوگ چند دن تک خوب کھا پی لو (12) اور مزے اڑا لو، تم یقیناً مجرم لوگ ہو المرسلات
47 اس دن جھٹلانے والوں کے لئے ہلاکت و بربادی ہوگی المرسلات
48 اور ان سے جب کہا جاتا تھا کہ تم لوگ (نماز کے لئے) رکوع (13) کرو تو وہ رکوع نہیں کرتے تھے المرسلات
49 اس دن جھٹلانے والوں کے لئے ہلاکت و بربادی ہوگی المرسلات
50 پس اب کفار قرآن کے بعد کس کلام (14) پر ایمان لائیں گے المرسلات
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے النبأ
1 اہل کفر کس چیز کے بارے میں ایک دوسرے سے پوچھتے (١) ہیں النبأ
2 اس عظیم خبر سے متعلق النبأ
3 جس کے بارے میں وہ آپس میں اختلاف کرتے ہیں النبأ
4 ہرگز نہیں، وہ عنقریب جان (٢) لیں گے النبأ
5 دوبارہ ہرگز نہیں، وہ عنقریب جان لیں گے النبأ
6 کیا ہم نے زمین (٣) کو ان کے لئے فرش نہیں بنایا النبأ
7 اور پہاڑوں کو (زمین کے قرار کے لئے) کھونٹے نہیں بنائے النبأ
8 اور ہم نے تمہیں جوڑے پیدا کئے النبأ
9 اور تمہاری نیند کو ہم نے باعث راحت بنایا النبأ
10 اور ہم نے رات کو لباس بنایا النبأ
11 اور دن کو ہم نے روزی کمانے کا وقت بنایا النبأ
12 اور ہم نے تمہارے اوپر سات مضبوط آسمان (٤) بنائے النبأ
13 اور ہم نے ایک روشن چراغ بنایا النبأ
14 اور ہم نے بادلوں سے موسلا دھار بارش برسایا النبأ
15 تاکہ ہم اس کے ذریعہ دانے اور پودے اگائیں النبأ
16 اور گھنے باغات پیدا کریں النبأ
17 بے شک فیصلے کا دن (٥) مقرر ہوچکا ہے النبأ
18 جس دن صور میں پھونک ماری جائے گی، تو لوگو ! تم سب گروہ درگروہ چلے آؤ گے النبأ
19 اور آسمان کھول دیا جائے گا تو بہت سے دروازے بن جائیں گے النبأ
20 اور پہاڑ چلائے جائیں گے، تو سراب بن جائیں گے النبأ
21 بے شک جہنم گھات (٦) میں ہے النبأ
22 وہ سرکشوں کا ٹھکاناہے النبأ
23 اس میں وہ مدتوں ٹھہرے رہیں گے النبأ
24 اس میں نہ وہ ٹھنڈک پائیں گے اور نہ پینے کی کوئی چیز النبأ
25 سوائے کھولتے پانی اور پیپ کے النبأ
26 یہ ان کی بد اعمالیوں کا) پورا پورا بدلہ ہوگا النبأ
27 وہ لوگ روز حساب پر یقین (٧) نہیں رکھتے تھے النبأ
28 اور ہماری آیتوں کو بری طرح جھٹلاتے تھے النبأ
29 اور ہم نے ہر چیز کو لکھ کر گن رکھا تھا النبأ
30 پس اب تم مزا چکھتے رہو، ہم تمہارا عذاب بڑھاتے ہی رہیں گے النبأ
31 بے شک اہل تقویٰ(٨) کے لئے کامیابی ہے النبأ
32 باغات اور انگور ہیں النبأ
33 اور نوجوان ہم عمر بیویاں ہیں النبأ
34 اور شراب سے بھرے جام ہیں النبأ
35 اہل جنت اس میں نہ کوئی لغو بات سنیں گے اور نہ کوئی جھوٹ النبأ
36 یہ سب کچھ آپ کے رب کی طرف سے ان کے نیک اعمال کا بدلہ ہوگا، اور دادو دہش کی فراوانی ہوگی النبأ
37 جو آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی ہر چیز کا رب (٩) ہے، جو نہایت مہربان ہے، اس سے بات کرنے کی انہیں جرات نہیں ہوگی النبأ
38 جس دن روح الامین اور دیگر فرشتے صف باندھے کھڑے ہوں گے، لوگ بات نہیں کریں گے، سوائے اس کے جسے ” رحمن“ اجازت دے گا، اور جو سچی بات کہے گا النبأ
39 اس دن کا آنابرحق (١٠) ہے، پس جو شخص چاہے اپنے رب تک پہنچنے کا راستہ اختیار کرے النبأ
40 بے شک ہم نے تم سب کو ایک قریب کے عذاب سے ڈرا (١١) دیا ہے، جس دن ہر آدمی اپنے اعمال کو دیکھے گا، جو اس نے آگے بھیج دیا تھا، اور کافر کہے گا، کاش میں مٹی ہوجاتا النبأ
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے النازعات
1 ان فرشتوں کی قسم (١) جو (کافر کے جسم میں) ڈوب کر روح کو سختی سے نکالتے ہیں النازعات
2 اور ان فرشتوں کی قسم جو (مومن کی روح کو) نرمی سے نکالتے ہیں النازعات
3 اور ان فرشتوں کی قسم جو (آسمان وزمین میں) تیرتے رہتے ہیں النازعات
4 پھر ان فرشتوں کی قسم جو (حکم الٰہی کی تعمیل میں) سبقت کرتے ہیں النازعات
5 پھر ان فرشتوں کی قسم جو (اپنے رب کے حکم سے) تمام امور کی تدبیر کرتے ہیں النازعات
6 (تم ضرور اٹھائے جاؤ گے) جس دن کانپنے (٢) والی (یعنی زمین) کانپنے لگے گی النازعات
7 اس کے بعد دوسرا زلزلہ ہوگا النازعات
8 اس دن بہت سے دل دھڑکنے (٣) والے ہوں گے النازعات
9 ان کی آنکھیں جھکی ہوں گی النازعات
10 کفار کہتے ہیں کیا ہم واقعی (زندہ کر کے) پہلی حالت کو لوٹا (٤) دئیے جائیں گے النازعات
11 کیا جب ہم گلی سڑی ہڈیاں ہوجائیں گے النازعات
12 کہنے لگے، تب تو وہ لوٹنا گھاٹے والا ہوگا النازعات
13 بے شک وہ ایک ڈانٹ (٥) ہوگی النازعات
14 یکدم سب کے سب میدان محشر میں ہوں گے النازعات
15 کیا آپ کو موسیٰ کے واقعے کی خبر (٦) آئی ہے النازعات
16 جب ان کے رب نے انہیں مقدس وادی طویٰ میں پکارا النازعات
17 آپ فرعون کے پاس جائیے، وہ سرکش ہوگیا ہے النازعات
18 پھر اس سے کہئے، کیا تو چاہتا ہے کہ (کفر و شرک سے) پاک ہوجائے النازعات
19 اور میں تیرے رب کی طرف تیری رہنمائی کروں تاکہ تو اس سے ڈرنے لگے النازعات
20 پھر موسیٰ نے اسے سب سے بڑا معجزہ (٧) دکھایا النازعات
21 تواس نے جھٹلادیا اور نافرمانی کر بیٹھا النازعات
22 پھر پیٹھ پھیر کر چل دیا (فساد پھیلانے کی) کوشش کرنے لگا النازعات
23 پھر اس نے لوگوں کو جمع (٨) کیا، پھر پکارا النازعات
24 اور کہا کہ میں ہی تمہارا سب سے بڑا رب ہوں النازعات
25 پس اللہ نے اسے آخرت اور دنیا کے عذاب میں پکڑلیا النازعات
26 بے شک اس واقعے میں اس شخص کے لئے عبرت ہے جو اللہ سے ڈرتاہے النازعات
27 کیا تمہاری تخلیق (٩) زیادہ مشکل ہے یا آسمان کی، اسے اللہ نے بنایا النازعات
28 اس کی چھت کو اونچا اٹھایا، پھر اسے ہر طرح سے درست کیا النازعات
29 اور اس کی رات کو تاریک بنایا، اور اس کے دن کو نکالا النازعات
30 اور اس کے بعد زمین کو پھیلا دیا النازعات
31 اس سے اس کا پانی (١٠) اور اس کا چارہ نکالا النازعات
32 اور پہاڑوں کو اس کے اوپر (کھونٹے کے طورپر) گاڑ دیا النازعات
33 یہ سب چیزیں مفید ہیں تمہارے لئے اور تمہارے جانوروں کے لئے النازعات
34 جب سب سے بڑی آفت (١) (قیامت) آجائے گی النازعات
35 اس دن (دنیا میں) اپنے کئے کو یاد کرے گا النازعات
36 اور جہنم دیکھنے والوں کے سامنے کردی جائے گی النازعات
37 جس نے سرکشی (١٢) کی النازعات
38 اور دنیاوی زندگی کو ترجیح دی النازعات
39 تو بے شک جہنم اس کا ٹھکانا ہوگا النازعات
40 اور جو اپنے رب کے مقام سے ڈرا، اور اپنے نفس کو خواہش کی اتباع سے روکا النازعات
41 تو بے شک جنت اس کا ٹھکانا ہوگا النازعات
42 کفار آپ سے قیامت (١٣) کے بارے میں پوچھتے ہیں، اس کے وقوع پذیر ہونے کا کون سا وقت ہے النازعات
43 اس کے بیان کرنے سے آپ کا کیا تعلق ہے النازعات
44 اس کی خبر تو صرف آپ کے رب کو ہے النازعات
45 آپ تو صرف ڈرانے (١٤) والے ہیں ان لوگوں کو جو اس (روز قیامت) سے ڈرتے ہیں النازعات
46 کفار جب اس دن کو دیکھ لیں گے، تو ان کا حال ایسا ہوگا جیسے وہ دنیا میں صرف ایک شام یا صرف ایک صبح رہے تھے النازعات
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے عبس
1 نبی ترش رو (١) ہوگئے اور انہوں نے منہ پھیر لیا عبس
2 کہ ان کے پاس اندھا (ابن ام مکتوم) آگیا عبس
3 اور آپ کو کیا معلوم کہ شاید اس کی اصلاح ہوجاتی عبس
4 یا نصیحت کی بات سنتا تو وہ نصیحت اسے کام آتی عبس
5 لیکن جو شخص بے پرواہ ہوتاہے عبس
6 اس پر آپ توجہ دیتے ہیں عبس
7 حالانکہ آپ پر کوئی الزام نہیں اگر وہ اصلاح پذیر نہیں ہوتا عبس
8 اور جو آدمی آپ کے پاس دوڑتا (٢) ہوا آتا ہے عبس
9 اور اپنے رب سے ڈرتا ہے عبس
10 تو آپ اس کی طرف سے بے رخی برتتے ہیں عبس
11 ہرگز نہیں، بے شک قرآن ایک نصیحت (٣) ہے عبس
12 تو جو چاہے اس سے فائدہ اٹھائے عبس
13 وہ باعزت صحیفوں میں لکھا (٤) ہے عبس
14 وہ صحیفے بلند مقام اور پاکیزہ ہیں عبس
15 وہ ایسے لکھنے والے فرشتوں کے ہاتھوں میں ہیں عبس
16 جو معزز اور نیک ہیں عبس
17 لعنت ہو انسان (٥) پر، کتنا شکرا ہے عبس
18 اللہ نے اسے کس چیز سے پیدا کیا ہے عبس
19 اس نے اسے نطفہ سے پیدا کیا، پھر اسے درست بنایا عبس
20 پھر اس کے لئے (رحم مادرسے نکلنے کے) راستے کو آسان بنایا عبس
21 پھر اسے موت دے دی، اور اسے قبر میں پہنچا دیا عبس
22 پھر جب وہ چاہے گا اسے زندہ کرے گا عبس
23 ہرگز نہیں، اس نے وہ ذمہ داری پوری نہیں کی جس کا اللہ نے اسے حکم دیا تھا عبس
24 انسان کو چاہیے کہ وہ اپنے کھانے (٦) کی طرف دیکھے عبس
25 ہم نے خوب پانی برسایا عبس
26 پھر ہم نے زمین کو اچھی طرح پھاڑدیا عبس
27 پھر ہم نے اس میں دانہ اگایا عبس
28 اور انگور ترکاری اگائی عبس
29 اور زیتون اگائے عبس
30 اور گنجان باغات اگائے عبس
31 اور پھل اور چارہ اگایا عبس
32 یہ سب تمہارے لئے چوپایوں کے لئے فائدہ مند ہیں عبس
33 پھرجب کانوں کو بہرا کرنے والا (٧) صور برپا ہوجائے گا عبس
34 اس دن آدمی اپنے بھائی سے بھاگے گا عبس
35 اور اپنی ماں اور اپنے باپ سے بھاگے گا عبس
36 اور اپنی بیوی اور اپنے بیٹوں سے بھاگے گا عبس
37 اس دن ان میں سے ہر شخص کا ایسا حال ہوگا جو اسے دوسروں سے بے خبر دے گا عبس
38 اس دن کچھ چہرے چمکدار (٨) ہوں گے عبس
39 ہنسنے والے اور خوش ہوں گے عبس
40 اور اس دن کچھ چہرے غبارآلود ہوں گے عبس
41 اسے سیاہی ڈھانکے ہوگی عبس
42 وہ کفار وبدکار لوگ ہوں گے عبس
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے التكوير
1 جب آفتاب لپیٹ (١) دیا جائے گا التكوير
2 اور جب ستارے بے نور ہوجائیں گے التكوير
3 اور جب پہاڑ چلائے جائیں گے التكوير
4 اور جب دس ماہ کی حاملہ اونٹنیاں چھوڑدی جائیں گی التكوير
5 اور جب وحشی جانور اکٹھے کر دئیے جائیں گے التكوير
6 اور جب سمندروں میں آگ بھڑکا دی جائے گی التكوير
7 اور جب جانوں کو (جسموں کے ساتھ) جوڑ دیا جائے گا التكوير
8 اور جب زندہ درگور کی گئی لڑکی سے پوچھا جائے گا التكوير
9 وہ کس گناہ کے سبب قتل کی گئی التكوير
10 اور جب اعمال نامے پھیلا دئیے جائیں گے التكوير
11 اور جب آسمان کو کھول دیا جائے گا التكوير
12 اور جب جہنم بھڑکا دی جائے گی التكوير
13 اور جب جنت قریب کردی جائے گی التكوير
14 تب ہر شخص جان لے گا کہ وہ کیا عمل لایا ہے التكوير
15 میں قسم (٢) کھاتا ہوں پیچھے ہٹنے والے ستاروں کی التكوير
16 چلنے پھرنے والے چھپ جانے والے ستاروں کی التكوير
17 اور قسم ہے رات کی جب وہ جانے لگتی ہے التكوير
18 اور قسم ہے صبح کی جب وہ سانس لینے لگتی ہے التكوير
19 بے شک قرآن معزز رسول کا قول ہے التكوير
20 وہ رسول قوت والا، عرش والے کے نزدیک بلند مقام والا ہے التكوير
21 وہاں اس کی بات مانی جاتی ہے، امانت دار ہے التكوير
22 اور تمہارے ساتھی (محمد) باولے (٣) نہیں ہیں التكوير
23 اور انہوں نے اس رسول کو آسمان کے کھلے افق میں دیکھا (٤) بھی ہے التكوير
24 اور وہ غیب کی باتیں بتانے میں بخیل بھی نہیں ہیں التكوير
25 اور وہ کسی مرد و شیطان کا قول نہیں ہے التكوير
26 پس تم لوگ کدھر (٥) چلے جا رہے ہو التكوير
27 وہ تو سارے جہان والوں کے لئے ایک نصیحت ہے التكوير
28 تم میں سے ان لوگوں کے لئے جو راہ راست پر چلنا چاہیں التكوير
29 اور تم کچھ چاہ نہیں سکتے جب تک کہ اللہ نہ چاہے جو سارے جہان کا رب ہے التكوير
0 میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الإنفطار
1 جب آسمان پھٹ (١) جائے گا الإنفطار
2 اور جب ستارے (ٹوٹ کر) بکھر جائیں گے الإنفطار
3 اور جب سمندرپوری شدت کے ساتھ بہ پڑیں گے الإنفطار
4 اور جب قبریں بکھیر دی جائیں گی الإنفطار
5 اس وقت ہر شخص جان لے گا کہ اس نے کیا عمل آگے بھیجا تھا، اور کیا پیچھے چھوڑ دیا تھا الإنفطار
6 اے انسان ! تجھے تیرے رب کریم (٢) سے کس چیز نے بہکا دیا الإنفطار
7 جس نے تجھے پیدا کیا، پھر تجھے درست بنایا، پھر تجھے معتدل انسان بنایا الإنفطار
8 اس نے جس شکل میں چاہا تیرے جسم کی ترکیب کی الإنفطار
9 ہرگز نہیں، بلکہ تم قیامت کے دن (٣) کو جھٹلاتے ہو الإنفطار
10 اور بے شک تم پر نگہبان مقرر ہیں الإنفطار
11 وہ معزز لکھنے والے ہیں الإنفطار
12 تم جو کچھ کرتے ہو اسے وہ جانتے ہیں الإنفطار
13 بے شک نیک لوگ (٤) نعمتوں میں ہوں گے الإنفطار
14 اور بے شک بد کار جہنم میں ہوں گے الإنفطار
15 اس میں وہ قیامت کے دن داخل ہوں گے الإنفطار
16 اور وہ اس سے کبھی بھی غائب نہیں ہوں گے الإنفطار
17 اور اے میرے نبی ! آپ کو کیا معلوم (٥) کہ قیامت کا دن کیا ہے الإنفطار
18 پھر دوبارہ کہتا ہوں، آپ کو کیا معلوم قیامت کا دن کیا ہے الإنفطار
19 اس دن کوئی شخص کسی دوسرے کے لئے کچھ بھی نہ کرسکے گا، اور اس دن تمام امور اللہ کے اختیار میں ہوں گے الإنفطار
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے المطففين
1 ہلاکت و بربادی ہے ناپ تول میں کمی (١) کرنے والوں کے لئے المطففين
2 وہ جب لوگوں سے ناپ کرلیتے ہیں تو پورا لیتے ہیں المطففين
3 اور جب ان کو ناپ کریا تول کردیتے ہیں تو کم دیتے ہیں المطففين
4 کیا ایسے لوگ یقین (٢) نہیں رکھتے کہ وہ دوبارہ زندہ کرکے اٹھائے جائیں گے المطففين
5 یہ ایک عظیم دن کے لئے المطففين
6 جس دن لوگ سارے جہان کے پروردگار کے سامنے کھڑے ہوں گے المطففين
7 ہرگز نہیں، بے شک بدکاروں کا نامہ اعمال سجین (٣) میں رہتا ہے المطففين
8 اور آپ کو کیا معلوم کہ ” سجین“ کیا ہے المطففين
9 ایک لکھی ہوئی کتاب ہے المطففين
10 اس دن ہلاکت و بربادی ہے جھٹلانے والوں کے لئے المطففين
11 جو جزا کے دن کو جھٹلاتے ہیں المطففين
12 اور اسے نہیں جھٹلاتا مگر ہر وہ شخص جو حد سے تجاوز کرنے والا بد کار ہوتا ہے المطففين
13 جب اس کے سامنے ہماری آیتوں کی تلاوت کی جاتی ہے، تو وہ کہتا ہے کہ یہ تو گذشتہ قوموں کے قصے ہیں المطففين
14 ہرگز نہیں (٤) بلکہ ان کی بد اعمالیوں کی سیاہی ان کے دلوں پر چڑھ گئی ہے المطففين
15 ہرگز نہیں، بے شک وہ لوگ اس دن اپنے رب کی دید سے روک دئیے جائیں گے المطففين
16 پھر وہ لوگ جہنم (٥) میں داخل ہوں گے المطففين
17 پھر کہا جائے گا، یہی ہے وہ (جہنم) جسے تم جھٹلاتے تھے المطففين
18 ہرگز نہیں، بے شک نیک لوگوں کا نامہ اعمال علیین (٦) میں ہوگا المطففين
19 اور آپ کو کیا معلوم کہ علیون کیا ہے المطففين
20 ایک لکھی ہوئی کتاب ہے المطففين
21 اس کے پاس مقرب فرشتے رہتے ہیں المطففين
22 بے شک نیک لوگ نعمتوں (٧) میں ہوں گے المطففين
23 اونچی مسندوں پربیٹھے رہیں گے المطففين
24 آپ ان کے چہروں میں نعمتوں کی ترو تازگی کو پہچان لیجیے گا المطففين
25 انہیں سر بمہر نفیس شراب پلائی جائے گی المطففين
26 اس کی مہر مشک کی بنی ہوگی، پس سبقت کرنے والوں کو ان نعمتوں کے حصول کے لئے سبقت کرنی چاہیے المطففين
27 اور اس میں تسنیم کا پانی (٨) ملا ہوگا المطففين
28 وہ ایک چشمہ ہے جس کا پانی اللہ کے مقرب بندے پئیں گے المطففين
29 بے شک جو لوگ جرم (٩) کرتے تھے وہ ایمان والوں پر ہنستے تھے المطففين
30 اور جب وہ ان کے پاس سے گذرتے تھے تو ان کی طرف آنکھیں مار کر اشارہ کرتے تھے المطففين
31 اور جب اپنے بال بچوں کی طرف واپس جاتے، تو ان کا مذاق اڑاتے ہوئے واپس جاتے المطففين
32 اور جب انہیں دیکھتے تو کہتے کہ یقیناً یہ لوگ گمراہ (١٠) ہوگئے ہیں المطففين
33 اور وہ کفار مکہ ان مومنوں پر نگران بنا کر نہیں بھیجے گئے تھے المطففين
34 پس آج اہل ایمان کفار پر ہنس (١١) رہے ہیں المطففين
35 مسندوں پر ٹیک لگائے، ان کا حال دیکھ رہے ہیں المطففين
36 یقیناً آج کافروں کو ان کے کئے کا پورا پورا بدلہ مل گیا المطففين
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الانشقاق
1 جب آسمان پھٹ (١) جائے گا الانشقاق
2 اور وہ اپنے رب کا حکم مان لے گا، اور یہی اس کے لائق ہے الانشقاق
3 اور جب زمین پھیلا دی جائے گی الانشقاق
4 اور اپنے اندر چھپی ہر چیز کو باہر نکال دے گی اور خالی ہوجائے گی الانشقاق
5 اور اپنے رب کا حکم مان لے گی، اور یہی اس کے لائق ہے الانشقاق
6 اے انسان ! تیری ساری تگ و دو (٢) تجھے تیرے رب کی طرف لے جا رہی ہے، بالآخر تو اس سے ملنے والا ہے الانشقاق
7 پس جس کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ (٣) میں دیا جائے گا الانشقاق
8 تو اس کا حساب آسان ہوگا الانشقاق
9 اور وہ اپنے اہل کے پاس خوشی خوشی لوٹ جائے گا الانشقاق
10 اور جس کا نامہ اعمال اس کے پیٹھ پیچھے سے دیا جائے گا الانشقاق
11 تو وہ موت کو بلانے لگے گا الانشقاق
12 اور وہ جہنم میں داخل ہوجائے گا الانشقاق
13 وہ اپنے اہل و عیال میں خوش (٤) تھا الانشقاق
14 سمجھتا تھا کہ وہ (اپنے رب کے پاس) لوٹ کر نہیں جائے گا الانشقاق
15 ہاں، اس کا رب اسے خوب دیکھ رہا تھا الانشقاق
16 میں شفق (شام کی سرخی) کی قسم (٥) کھاتا ہوں الانشقاق
17 اور رات کی، اور ان چیزوں کی جنہیں وہ سمیٹ لیتی ہے الانشقاق
18 اور ماہتاب کی قسم جب وہ مہ کامل بن جاتاہے الانشقاق
19 تم ضرور مختلف حالات و شدائد سے گذرو گے الانشقاق
20 انہیں کیا ہوگیا ہے کہ وہ ایمان (٦) نہیں لاتے ہیں الانشقاق
21 اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو وہ سجدہ نہیں کرتے ہیں الانشقاق
22 بلکہ کفر کرنے (٧) والے تو (الٹا) جھٹلاتے ہیں الانشقاق
23 اور اللہ خوب جانتا ہے ان برے اعمال کو جنہیں یہ جمع کر رہے ہیں الانشقاق
24 پس آپ انہیں درد ناک عذاب (٨) کی خوشخبری دے دیجیے الانشقاق
25 سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیا، ان کے لئے کبھی نہ ختم ہونے والا اجر ہے الانشقاق
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے البروج
1 قسم (١) ہے آسمان کی جو برجوں والا ہے البروج
2 اور قسم ہے اس روز قیامت کا وعدہ کیا گیا ہے البروج
3 اور قسم ہے شاہد و مشہود (یعنی جمعہ اور روز عرفہ) کی البروج
4 ہلاک ہوگئے خندقوں والے البروج
5 یعنی ایندھن والی آگ سلگانے والے البروج
6 جب وہ لوگ اس کے کنارے بیٹھے تھے البروج
7 اور مومنوں کے سات جو ظلم کر رہے تھے، اسے دیکھ رہے تھے البروج
8 اور ان کی دشمنی ان مومنوں سے صرف اس وجہ سے تھی کہ وہ لوگ اس اللہ پر ایمان لے آئے تھے جو زبردست ہے، تمام تعریفوں کا سزا وار ہے البروج
9 جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے، اور اللہ ہر چیز پر نگاہ رکھے ہوئے ہے البروج
10 بے شک جن لوگوں نے مومن مردوں اور عورتوں کو آزمائش (٢) میں ڈالا، پھر توبہ نہیں کی، تو ان کے لئے جہنم کا عذاب ہے، اور ان کے لئے آگ کا عذاب ہے البروج
11 بے شک جو لوگ ایمان (٣) لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا، ان کے لئے جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، یہی بڑی کامیابی ہے البروج
12 بے شک آپ کے رب کی پکڑ (٤) بڑی سخت ہے البروج
13 وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے، اور دوبارہ زندہ کرے گا البروج
14 اور وہ بڑا معاف کرنے والا، بہت محبت کرنے والا ہے البروج
15 وہ عرش والا، بڑی عظمت والا ہے البروج
16 وہ جو چاہتا ہے کر گذرتا ہے البروج
17 کیا آپ کو لشکروں کی خبر (٥) پہنچی ہے البروج
18 یعنی فرعون و ثمود کی خبر البروج
19 بلکہ کفر کرنے والے جھٹلا رہے ہیں البروج
20 اور اللہ نے انہیں (چارجانب سے) گھیر رکھا ہے البروج
21 بلکہ یہ بڑی عظمت والا قرآن (6) ہے البروج
22 لوح محفوظ میں مکتوب ہے البروج
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الطارق
1 قسم (١) ہے آسمان کی، اور رات کو آنے والے کی الطارق
2 اور آپ کو کیا معلوم کہ وہ رات کو آنے والا کیا ہے الطارق
3 وہ چمکدار ستارہ ہے الطارق
4 کوئی جان ایسی نہیں ہے جس پر نگراں مقرر نہ ہو الطارق
5 پس انسان غور (٢) کرے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے الطارق
6 وہ ایک ٹپکائے ہوئے پانی سے پیدا کیا گیا ہے الطارق
7 جو باپ کی پیٹھ اور ماں کے سینے کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتاہے الطارق
8 وہ یقیناً اسے دوبارہ لوٹانے پر قادر ہے الطارق
9 جس دن چھپی باتوں کو جانچاجائے گا الطارق
10 اس کی نہ خود کوئی قوت ہوگی اور نہ ہی کوئی مددگار ہوگا الطارق
11 اور قسم (٣) ہے بارش والے آسمان کی الطارق
12 اور قسم ہے پھٹنے والی زمین کی الطارق
13 بے شک قرآن قول فیصل ہے الطارق
14 اور وہ کوئی ہنسی مذاق نہیں ہے الطارق
15 بے شک کفار سازش کرنے میں لگے ہیں الطارق
16 اور میں بھی تدبیر (٤) کر رہا ہوں الطارق
17 پس آپ کافروں کو مہلت دے دیجیے، انہیں تھوڑی سی مہلت دے دیجیے الطارق
0 میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الأعلى
1 اے میرے نبی ! آپ اپنے برتر و اعلیٰ رب کے نام کی تسبیح (١) پڑھتے رہئے الأعلى
2 جس نے پیدا (٢) کیا اور نہایت درست بنایا الأعلى
3 اور جس نے ہر چیز کا اندازہ لگایا، پھر رہنمائی کی الأعلى
4 اور جس نے تازہ گھاس نکالی الأعلى
5 پھر اسے خشک سیاہ بنا دیا الأعلى
6 ہم نے آپ کو (قرآن) پڑھا (٣) دیں گے، پھر آپ اسے نہیں بھولئے گا الأعلى
7 مگر جو اللہ چاہے گا وہ تو بے شک ظاہر اور پوشیدہ سب کچھ جانتا ہے الأعلى
8 اور ہم آپ کو آسان شریعت (5) کی معرفت کی توفیق دیں گے الأعلى
9 پس آپ نصیحت کیجیے اگر نصیحت نفع بخش ہو الأعلى
10 جو آدمی اللہ سے ڈرے گا وہ نصیحت قبول کرے گا الأعلى
11 اور اس سے بدبخت انسان دور رہے گا الأعلى
12 جو بڑی آگ میں داخل ہوگا الأعلى
13 پھر اس میں نہ وہ مرے گا اور نہ زندہ رہے گا الأعلى
14 یقیناً وہ شخص کامیاب (٦) ہوگا جو (کفر و شرک سے) پاک ہوگیا الأعلى
15 اور اپنے رب کا نام لیتا رہا، پھر اس نے نماز پڑھی الأعلى
16 بلکہ تم دنیا کی زندگی کو ترجیح (٧) دیتے ہو الأعلى
17 حالانکہ آخرت زیادہ بہتر اور ہمیشہ باقی رہنے والی ہے الأعلى
18 بے شک یہ بات اگلے صحیفوں (٨) میں موجود تھی الأعلى
19 یعنی ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں الأعلى
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الغاشية
1 اے میرے نبی ! آپ کو اس قیامت کی خبر (١) پہنچ چکی ہے جس کی ہولناکی ہر چیز کو ڈھانک لے گی الغاشية
2 اس دن کچھ چہرے ذلت و رسوائی کے مارے جھکے (٢) ہوں گے الغاشية
3 وہ (جہنم میں) مشقت اٹھانے والے اور تھک کر چور ہوں گے الغاشية
4 وہ لوگ انتہائی گرم آگ (٣) میں داخل ہوں گے الغاشية
5 انہیں ایک کھولتے ہوئے چشمے کا پانی پلایا جائے گا الغاشية
6 ان کا کھانا سوائے خشک کانٹے کے کچھ نہ ہوگا الغاشية
7 وہ انہیں نہ موٹا کرے گا اور نہ ان کی بھوک ہی دور کرے گا الغاشية
8 اس دن کچھ چہرے با رونق (٤) ہوں گے الغاشية
9 (دنیا میں) اپنی کوشش سے خوش ہوں گے الغاشية
10 وہ بلند و بالا جنت میں ہوں گے الغاشية
11 اس میں وہ کوئی بیہودہ بات نہیں سنیں گے الغاشية
12 اس میں چشمہ (٥) جاری ہوگا الغاشية
13 اس میں اونچے تخت ہوں گے الغاشية
14 اور پیالے رکھے ہوں گے الغاشية
15 اور قطار میں لگے گاؤ تکیے ہوں گے الغاشية
16 اور عمدہ بچھونے بچھے ہوں گے الغاشية
17 کیا وہ لوگ اونٹ کی طرف نہیں دیکھتے (٦) کہ وہ کیسی عجیب شکل میں پیدا کئے گئے ہیں الغاشية
18 اور وہ آسمان کی طرف نہیں دیکھتے کہ اسے کس طرح اوپر اٹھا دیا گیا ہے الغاشية
19 اور پہاڑوں کی طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کس طرح گاڑ دئیے گئے الغاشية
20 اور زمین کی طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کس طرح بچھا دی گئی ہے الغاشية
21 پس آپ دعوت وتبلیغ (٧) کا کام کرتے رہئے، آپ تو صرف نصیحت کرنے والے ہیں الغاشية
22 آپ لوگوں پر داروغہ مقرر نہیں ہیں الغاشية
23 مگر جو شخص منہ پھیرے گا اور کفر کی راہ اختیار کرے گا الغاشية
24 تواللہ اسے سب سے بڑا عذاب دے گا الغاشية
25 بے شک انہیں ہمارے پاس ہی لوٹ کرآنا ہے الغاشية
26 پھر ہمیں ہی ان کا حساب لینا ہے الغاشية
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الفجر
1 فجر کے وقت کی قسم (١) الفجر
2 اور (ذی الحجہ کی ابتدائی) دس راتوں کی قسم الفجر
3 اور ہر جوڑے اور فرد مخلوق کی قسم الفجر
4 اور رات کی قسم جب وہ گذر رہی ہوتی ہے الفجر
5 کیا عقل (٢) والے کے لئے اس میں کوئی (بڑی) قسم ہے؟ الفجر
6 اے میرے نبی ! آپ نے دیکھا (٣) نہیں کہ آپ کے رب نے قوم عاد کے ساتھ کیسابرتاؤ کیا الفجر
7 یعنی قوم ارم کے ساتھ جو قوت اور دراز قد والے تھے الفجر
8 جن کے جیسے ملکوں میں پیدا نہیں کئے گئے تھے الفجر
9 اور قوم ثمود (٤) کے ساتھ کیسا برتاؤ کیا جنہوں نے وادی میں چٹانوں کو تراشا تھا الفجر
10 اور میخوں والے فرعون (٥) کے ساتھ کیسا برتاؤ کیا الفجر
11 جو ملکوں میں سرکش ہوگئے تھے الفجر
12 اور ان میں بہت فساد پھیلا رکھا تھا الفجر
13 پس آپ کے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسا دیا الفجر
14 بے شک آپ کا رب گھات (٦) میں ہے الفجر
15 لیکن انسان کو جب اس کا رب آزماتا (٧) ہے، پس اسے عزت دیتا ہے اور اسے نعمت سے نوازتا ہے، تو کہتا ہے کہ میرے رب نے میرا اکرام کیا ہے الفجر
16 اور جب اس کو آزماتا ہے پس اس کی روزی اس پر تنگ کردیتا ہے، تو وہ کہتا ہے، میرے رب نے مجھے ذلیل و رسوا کردیا ہے الفجر
17 ہرگز نہیں (٨) بلکہ تم یتیم کی قدرت نہیں کرتے ہو الفجر
18 اور مسکین کو کھانا کھلانے پر ایک دوسرے کو نہیں ابھارتے ہو الفجر
19 اور وراثت کا مال سمیٹ کر کھا جاتے ہو الفجر
20 اور تم لوگ مال سے بہت زیادہ محبت کرتے ہو الفجر
21 ہرگز نہیں (٩) جب زمین کوٹ کر ٹکڑے ٹکڑے کردی جائے گی الفجر
22 اور آپ کا رب آئے گا، اور فرشتے صف باندھے ہوں گے الفجر
23 اور اس دن جہنم سامنے لائی جائے گی، اس دن آدمی نصیحت حاصل کرے گا، اور تب نصیحت اسے کیا فائدہ پہنچائے گی الفجر
24 وہ کہے گا، اے کاش ! میں نے اپنی اس زندگی کے لئے نیک اعمال پہلے بھیج دیا ہوتا الفجر
25 پس اس دن کوئی شخص اللہ کے عذاب (١٠) جیسا عذاب نہیں دے گا الفجر
26 اور کوئی شخص اس کے باندھنے جیسا نہیں باندھے گا الفجر
27 اے (ایمان کی وجہ سے) مطمئن جان (١١) الفجر
28 تو اپنے رب کے پاس لوٹ چل درانحالیکہ تو اس سے راضی ہے، اس کے نزدیک پسندیدہ ہے الفجر
29 پس تو میرے مقبول بندوں میں شامل ہوجا الفجر
30 اور میری جنت میں داخل ہوجا الفجر
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے البلد
1 میں اس شہر (مکہ) کی قسم (١) کھاتا ہوں البلد
2 درانحالیکہ آپ اس شہر میں اقامت پذیر ہیں البلد
3 اور میں قسم کھاتا ہوں ہر باپ (٢) اور ہر اولاد کی البلد
4 بے شک ہم نے آدمی کو مشقت و مصیبت (٣) کے لئے پیدا کیا ہے البلد
5 کیا وہ گمان کرتا ہے کہ کوئی اس پر قدرت نہیں رکھتا ہے البلد
6 وہ کہتا ہے کہ میں نے بہت سارا مال خرچ کرڈالا البلد
7 کیا وہ گمان کرتا ہے اسے کسی نے دیکھا نہیں ہے البلد
8 کیا ہم نے اس کے لئے دو آنکھیں (٤) نہیں بنائی ہیں البلد
9 اور ایک زبان اور دو ہونٹ نہیں بنائے ہیں البلد
10 اور ہم نے اس کو دونوں راستے دکھا دئیے ہیں البلد
11 پس وہ دشوار گذار گھاٹی میں داخل نہیں ہوا البلد
12 اور آپ کو کیا معلوم کہ وہ گھاٹی (٥) کیا ہے البلد
13 کسی گردن کو آزاد کرانا ہے البلد
14 یا کسی فاقے کے دن کھانا کھلانا ہے البلد
15 کسی رشتہ دار یتیم کو البلد
16 یا مٹی میں پڑے کسی مسکین کو البلد
17 پھر وہ ان میں سے ہو جو ایمان (٦) لائے، اور جنہوں نے ایک دوسرے کو (راہ حق میں) صبر کی نصیحت کی، اور رحم دلی کی نصیحت کی البلد
18 وہی لوگ (روز قیامت) دائیں طرف والے ہوں گے البلد
19 اور جن لوگوں نے ہماری آیتوں کو جھٹلایا (٧) وہی لوگ بائیں طرف والے (بدنصیب) ہوں گے البلد
20 ان کے اوپر آگ ہوگی جس کے تمام راستے باہر سے بند کر دئیے جائیں گے البلد
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الشمس
1 آفتاب اور اس کی روشنی کی قسم (١) الشمس
2 اور ماہتاب کی قسم جب وہ آفتاب کے بعد نکلتا ہے الشمس
3 اور دن کی قسم جب وہ آفتاب کو پورے طور پر ظاہر کردیتا ہے الشمس
4 اور رات کی قسم جب وہ آفتاب کو چھپا دیتی ہے الشمس
5 اور آسمان کی اور اس ذات کی قسم جس نے اسے بنایا الشمس
6 اور زمین کی اور اس ذات کی قسم جس نے اسے بچھایا الشمس
7 اور روح انسانی کی اور اس ذات کی قسم جس نے اسے پیدا کیا الشمس
8 پھر اس کی برائی اور اس کی پرہیز گاری کا اسے الہام کردیا الشمس
9 یقیناً وہ شخص کامیاب ہوگا جس نے اپنے نفس کو گناہوں سے پاک کیا الشمس
10 اور یقیناً وہ شخص گھاٹے میں پڑگیا جس نے اسے گناہوں تلے دبایا دیا الشمس
11 ثمود (٢) نے اپنی سرکشی کے سبب (صالح کو یا عذاب کو) جھٹلا دیا الشمس
12 جب ان میں بد بخت ترین آدمی اٹھا الشمس
13 تو ان سے اللہ کے رسول نے کہا، تم لوگ اللہ کی اونٹنی کو نہ چھیڑو اور پانی پینے کی بارمی سے اسے نہ روکو الشمس
14 لیکن انہوں نے ان کو جھٹلادیا اور اس کی کوچیں کاٹ دیں، تو ان کے رب نے ان کے اس گناہ کے سبب انہیں ہلاک کردیا، اور اس عذاب کو (سب کے لئے) عام کردیا الشمس
15 اور وہ عذاب کے انجام کے سبب کسی سے خائف نہیں ہے الشمس
0 میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الليل
1 قسم (١) ہے رات کی جب وہ (دن کو) ڈھانک لیتی ہے الليل
2 اور قسم ہے دن کی جب وہ پورے طور پر ظاہر ہوجاتا ہے الليل
3 اور قسم ہے اس اللہ کی جس نے مذکر اور مونث کو پیدا کیا ہے الليل
4 بے شک تمہاری کوششیں مختلف ہوتی ہیں الليل
5 پس جس نے (اللہ کے لئے اپنا مال) دیا (٢) اور تقویٰ کی راہ اختیار کی الليل
6 اور (اللہ کی طرف سے) اچھے بدلے پر یقین رکھا الليل
7 تو ہم عنقریب اس کے لئے تنگی کی راہ کو آسان بنا دیں گے الليل
8 جس نے بخل کیا اور بے نیازی برتی الليل
9 اور اچھے بدلے کو جھٹلایا الليل
10 اور عنقریب ہم تنگی کی راہ کو اس کے آسان بنادیں گے الليل
11 اور اس کا مال اس کے کام نہیں آئے گا جب وہ جہنم میں نیچے گرتا چلا جائے گا الليل
12 بے شک ہماری ذمہ داری (٣) ہے راہ دکھانا الليل
13 اور بے شک آخرت اور دنیا کے مالک ہم ہیں الليل
14 پس لوگو ! میں نے تمہیں آگ سے ڈرا دیا ہے جو دہکتی رہے گی الليل
15 اس میں صرف وہ داخل ہوگا جو بڑا ہی بد بخت ہوگا الليل
16 جس نے جھٹلایا اور منہ پھیر لیا الليل
17 اور اس سے وہ شخص بچا لیا جائے گا جو اللہ سے بڑا ڈرنے والا ہوگا الليل
18 جو شخص اپنا مال (اللہ کی راہ میں) دیتا ہے تاکہ اپنے نفس کو پاک کرے الليل
19 اور کسی آدمی کا اس پر کوئی احسان (٤) نہیں ہوتا جس کا بدلہ چکایا جائے الليل
20 مگر وہ اپنے ارفع واعلیٰ رب کی رضا چاہتا ہے الليل
21 اور وہ عنقریب راضی ہوجائے گا الليل
0 میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الضحى
1 قسم (١) ہے چاشت کے وقت کی الضحى
2 اور قسم ہے رات کی جب تاریکی گہری ہوجاتی ہے الضحى
3 آپ کے رب نے آپ کو نظر انداز نہیں کیا ہے اور نہ آپ کو مبغوض جانا ہے الضحى
4 اور یقیناً آخرت آپ کے لئے دنیا سے بہتر ہے الضحى
5 اور عنقریب آپ کا رب کو دے گا تو آپ خوش ہوجائیں گے الضحى
6 کیا اس نے آپ کو یتیم (٢) نہیں پایاتو آپ کو پناہ دی الضحى
7 اور اس نے آپ کو (رشد وہدایت سے) غافل پایا تو آپ کی رہنمائی کی الضحى
8 اور اس نے آپ کو فقیر و محتاج پایا تو آپ کو مالدار بنا دیا الضحى
9 پس آپ یتیم پر سختی (٣) نہ کیجیے الضحى
10 اور آپ مانگنے والے کو نہ جھڑکئے الضحى
11 اور اپنے رب کی نعمتوں کا ذکر کرتے رہئے الضحى
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الشرح
1 کیا ہم نے آپ کا سینہ کھول (١) نہیں دیاہے الشرح
2 اور ہم نے آپ کے دل سے آپ کا بوجھ اتار دیا ہے الشرح
3 جو آپ کی پیٹھ کو توڑ رہا تھا الشرح
4 اور ہم نے آپ کی خاطر آپ کا نام اونچا کردیا ہے الشرح
5 پس بے شک تنگی (٢) کے ساتھ آسانی ہے الشرح
6 بے شک تنگی کے ساتھ آسانی ہے الشرح
7 جب آپ فارغ (٣) ہوجائیے تو (عبادت میں) محنت کیجیے الشرح
8 اور اپنے رب کی طرف راغب ہوجائیے الشرح
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے التين
1 قسم (١) ہے انجیر کی اور زیتون کی التين
2 اور قسم ہے طور سینا کی التين
3 اور قسم ہے اس امن والے شہری کی التين
4 یقیناً ہم نے آدمی کو سب سے اچھی ہئیت میں پیدا کیا ہے التين
5 پھر ہم نے اسے تمام نیچوں سے نیچے درجے میں لوٹا دیا التين
6 سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انہوں نے عمل صالح کیا، تو ان کے لئے کبھی ختم نہ ہونے والا اجر ہے التين
7 پس اے انسان ! یہ سب باتیں جاننے کے بعد کون سی چیز تمہیں روز جزا کی تکذیب (٢) کی دعوت دیتی ہے التين
8 کیا اللہ تمام حاکموں سے زیادہ انصاف پر ورحاکم (٣) نہیں ہے التين
0 میں شروع کرتاہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے العلق
1 اے پیغمبر ! آپ پڑھئے اپنے رب کے نام (١) سے جس نے (ہر چیز کو) پیدا کیا ہے العلق
2 اس نے آدمی کو غلیظ منجمدخون سے پیدا کیا ہے العلق
3 پڑھئے (٢) اور آپ کا رب بے پایاں کرم والا ہے العلق
4 جس نے قلم کے ذریعہ علم دیا العلق
5 اس نے آدمی کو وہ کچھ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا العلق
6 ہرگز نہیں، بے شک آدمی سرکش (٣) بن جاتاہے العلق
7 جب دیکھتا ہے کہ وہ دولت مند ہوگیا العلق
8 بے شک آپ کے رب کے پاس ہی لوٹ کرآنا ہے العلق
9 کیا آپنے اس شخص کو یکھا جو روکتا ہے العلق
10 ایک بندے کو جب وہ نماز پڑھتا ہے العلق
11 آپ کا خیال ہے، اگرچہ وہ (بندہ) سیدھی راہ پر ہے العلق
12 یا اگرچہ وہ اللہ سے ڈرنے کا حکم دیتا ہے العلق
13 آپ کا خیال ہے، اگرچہ وہ (روکنے والا) جھٹلاتا ہے اور دین اسلام سے منہ موڑتا ہے العلق
14 کیا اسے معلوم نہیں کہ اللہ دیکھ رہا ہے العلق
15 ہرگز نہیں، اگر وہ باز (٤) نہ آیا تو ہم اسے اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے العلق
16 ایسی پیشانی جو جھوٹی اور خطا کار ہے العلق
17 پس وہ بلالے اپنی مجلس کے لوگوں کو العلق
18 ہم بھی جہنم کے داروغوں کو بلالیں گے العلق
19 ہرگز نہیں، آپ اس کی بات نہیں مانئے، اور اپنے رب کے سامنے سجدہ کیجیے، اور اس کا قرب حاصل کیجیے العلق
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے القدر
1 بے شک ہم نے قرآن کو لیلۃ القدر یعنی باعزت اور خیر و برکت والی رات میں نازل (١) کیا ہے القدر
2 ) اور آپ کو کیا معلوم کہ لیلۃ القدر (٢) کیا ہے القدر
3 لیلۃ القدر ہزارمہینوں سے بہتر ہے القدر
4 اس رات میں فرشتے اور جبریل روح الامین اپنے رب کے حکم سے ہر حکم لیکر اترتے ہیں القدر
5 وہ رات سلامتی (٣) والی ہوتی ہے طلوع فجر تک القدر
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے البينة
1 اہل کتاب اور مشرکین میں سے جن لوگوں نے کفر کی راہ (١) اختیار کی، وہ کفر سے چھٹکاراپانے والے نہیں، یہاں تک کہ ان کے پاس کھلی دلیل آجائے البينة
2 یعنی اللہ کے رسول جو پاک صحیفے (قرآن) پڑھ کر سناتے ہیں البينة
3 ان (صحیفوں) میں سچی خبریں اور درست احکام ہیں البينة
4 اور اہل کتاب (٢) ٹولیوں میں نہیں بٹے مگر اس کے بعد کہ ان کے پاس کھلی دلیل آگئی البينة
5 اور انہیں صرف یہی حکم (٣) دیا گیا تھا کہ وہ اللہ کی عبادت کریں، اس کے لئے عبادت کو خالص کرکے، یکسو ہو کر، اور وہ نماز قائم کریں، اور زکوۃ دیں، اور یہی نہایت درست دین ہے البينة
6 ) بے شک اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے کفر (٤) کیا اور مشرکین، وہ سب جہنم کی آگ میں داخل ہوں گے، اس میں ہمیشہ رہیں گے، وہی لوگ بد ترین مخلوق ہیں البينة
7 بے شک جو لوگ ایمان (٥) لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے، وہی لوگ بہترین مخلوق ہیں البينة
8 ) ان کا بدلہ ان کے رب کے نزدیک ہمیشہ رہنے والے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں، ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ اللہ ان سے راضی (6) ہوگیا اور وہ اس سے راضی ہوگئے۔ یہ اجر اس کے لئے ہے جو اپنے رب سے ڈرتاہے البينة
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الزلزلة
1 جب زمین انتہائی سختی کے ساتھ ہلا دی (١) جائے گی الزلزلة
2 اور زمین اپنے بوجھ باہرنکال دے گی الزلزلة
3 اور انسان کہے گا، اسے کیا (٢) ہوگیا ہے الزلزلة
4 اس دن زمین میں اپنی خبریں بیان کرے گی الزلزلة
5 ) اس لئے کہ آپ کا رب اسے یہ حکم دے گا الزلزلة
6 ) اس دن لوگ (قبروں سے نکل کر) مختلف جماعتوں میں چل (٣) پڑیں گے، تاکہ انہیں ان کے اعمال دکھائے جائی الزلزلة
7 پس جو شخص ایک چھوٹی چیونٹی کے برابر بھلائی (٤) کئے ہوگا وہ اسے دیکھ لے گا الزلزلة
8 پس جو شخص ایک چھوٹی چیونٹی کے برابر برائی کئے ہوگا وہ اسے دیکھ لے گا الزلزلة
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے العاديات
1 گھوڑوں کی قسم (١) جو (دشمن کی طرف تیزی کے ساتھ) پھنکارتے ہوئے دوڑتے ہیں العاديات
2 پھر ان گھوڑوں کی قسم جو (اپنے کھروں کی رگڑ سے) راہ کے پتھروں سے چنگاریاں اڑاتے ہیں العاديات
3 ) پھر ان گھوڑوں کی قسم جو صبح کے وقت دشمنوں پر حملہ کرتے ہیں العاديات
4 پھر اپنی دوڑ کے ذریعہ غبار اڑاتے ہیں العاديات
5 ) پھر اس کے ذریعہ دشمنوں کی صفوں میں گھس جاتے ہیں العاديات
6 بے شک انسان اپنے رب کا بڑا ہی ناشکرا (٢) العاديات
7 ہے اور وہ بے شک اپنی ناشکری پر خودشاہد (٣) ہے العاديات
8 اور وہ بے شک مال و دولت سے شدید محبت کرتا ہے العاديات
9 کیا وہ نہیں جانتا کہ قبروں میں مدفون تمام مردے باہر بکھیر (٤) العاديات
10 دئیے جائیں گے اور سینوں میں جو بھی (خیر و شر) چھپا ہوگا باہر نکال دیا جائے گا العاديات
11 بے شک ان کا رب اس دن ان (کے ظاہر و باطن تمام اعمال) سے خوب باخبر ہوگا العاديات
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے القارعة
1 سختی کے ساتھ جھنجھوڑ دینے والی قیامت (١) القارعة
2 کیا ہے سختی کے ساتھ جھنجھوڑ دینے والی قیامت القارعة
3 اور آپ کو کیا معلوم، کیا ہے جھنجھوڑ دینے والی قیامت القارعة
4 جس دن لوگ (میدان محشر میں) بکھرے کیڑوں کے مانند ہوں گے القارعة
5 اور پہاڑ دھنی ہوئی روئی کی مانند ہوجائیں گے القارعة
6 پس جس کی نیکیوں کے پلڑے بھاری ہوں گے القارعة
7 وہ پسندیدہ زندگانی میں ہوگا القارعة
8 اور جس کے پلڑے ہلکے ہوں گے القارعة
9 اس کا ٹھکانہ ” ہاویہ“ ہوگا القارعة
10 اور آپ کو کیا معلوم، وہ کیا ہے القارعة
11 وہ دہکتی ہوئی آگ ہے القارعة
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے التکاثر
1 لوگو ! تمہیں کثرت کی چاہت (١) نے اللہ کی یاد سے غافل کردیا ہے التکاثر
2 یہاں تک کہ تم قبرستانوں میں پہنچ گئے التکاثر
3 ہرگز نہیں (٢) تم عنقریب جان لوگے التکاثر
4 پھر ہرگز نہیں، تو عنقریب جان لوگے التکاثر
5 ہرگز نہیں، اگر تم علم یقینی کے طور پر جان لیتے ( تو تم کثرت کی چاہت میں نہ پڑتے) التکاثر
6 (ہماری عزت وجلال کی قسم) تم جہنم (٣) کو یقیناً دیکھو گے التکاثر
7 پھر تم جہنم کو بالکل یقینی طور پر دیکھ لوگے التکاثر
8 پھر تم اس دن نعمتوں کے بارے میں ضرور پوچھے (٤) جاؤ گے التکاثر
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے العصر
1 زمانے کی قسم (١) العصر
2 بے شک انسان گھاٹے میں ہے العصر
3 سوائے ان لوگوں کے جو ایمان (٢) لائے اور انہوں نے نیک کام کئے، اور ایک دوسرے کو (ایمان اور عمل صالح کی) نصیحت کی، اور ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کی العصر
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الهمزة
1 جہنم کی وادی ویل یا ہلاکت ہے اس شخص کے لئے جو کسی کی اس کے منہ پر برائی (١) کرتا ہے اور جو پیٹھ پیچھے برائی کرتا ہے الهمزة
2 جومال جمع (٢) کرتا ہے اور اسے گنتا رہتا ہے الهمزة
3 وہ گمان کرتا ہے کہ اس کا مال اسے ہمیشگی کی زندگی دے دے گا الهمزة
4 ہرگز نہیں، وہ خطمہ (آگ جو نیست و نابود کر دے گی) میں ڈال دیا جائے گا الهمزة
5 اور آپ کیا جانئے کہ کیا حطمہ (٣) الهمزة
6 وہ اللہ کی جلائی ہوئی آگ ہوگی الهمزة
7 جو دلوں تک پہنچ جائے گی الهمزة
8 وہ آگ ان پر بند (٤) کردی جائے گی الهمزة
9 وہ لوہے کے طویل کھمبوں کے ساتھ باندھ دئیے جائیں گے الهمزة
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الفیل
1 کیا آپ نے دیکھا نہیں کہ آپ کے رب نے ہاتھی والوں (١) کے ساتھ کیسا برتاؤ کیا الفیل
2 اس نے (خانہ کعبہ کے خلاف) ان کی سازش کو ناکام نہیں بنا دیا الفیل
3 اور ان پر پرندوں کے جھنڈ کے جھنڈ بھیج دئیے الفیل
4 جو ان پر پتھریلی مٹی کی کنکریاں برساتے تھے الفیل
5 پس اللہ نے انہیں کھائے ہوئے بھس کے مانند بنا دیا الفیل
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے قریش
1 (ہم نے ابرہہ اور اس کی فوج کے ساتھ جو کچھ کیا) قریش کو مانوس (١) بنانے کے لئے کیا قریش
2 انہیں جاڑے اور گرمی کے سفر سے مانوس بنانے کے لئے کیا قریش
3 پس (اس نعمت کے شکر کے لئے) انہیں چاہئے کہ اس گھر کے رب کی عبادت کریں قریش
4 جس نے انہیں بھوک دور کرنے کے لئے کھانا دیا، اور خوف سے امن دیا قریش
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الماعون
1 اے میرے نبی ! کیا آپ نے اس آدمی کو دیکھا جو جزا و سزا کے دن (١) کو جھٹلا تا ہے الماعون
2 پس یہ وہ ہے جو یتیم کو دھکے دیتا ہے الماعون
3 اور مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دلاتاہے الماعون
4 پس ویل یا ہلاکت ہے ان نمازیوں (٢) کے لئے الماعون
5 جو اپنی نمازوں سے غفلت برتتے ہیں الماعون
6 جو لوگوں کو دکھاتے ہیں الماعون
7 اور مانگنے کی چیزوں کو روک لیتے ہیں الماعون
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الكوثر
1 بے شک ہم نے آپ کو خیر کثیر عطا (١) کیا ہے الكوثر
2 پس آپ صرف اپنے رب کے لئے نماز (٢) پڑھئے اسی کے لئے قربانی کیجیے الكوثر
3 بے شک آپ کا دشمن ہی جڑ کٹا (٣) ہے الكوثر
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الكافرون
1 اے میرے نبی ! آپ کہہ دجیے (١) اے کافرو ! میں ان بتوں کی عبادت نہیں کرتا جن کی تم عبادت کرتے ہو الكافرون
2 اور نہ تم ان کی عبادت کرتے ہو جس کی عبادت میں کرتا ہوں الكافرون
3 اور نہ میں ان کی عبادت کرنے والا ہوں جن کی تم نے عبادت کی ہے الكافرون
4 اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں الكافرون
5 اور نہ میں ان کی عبادت کرنے والا ہوں جن کی تم نے عبادت کی ہے الكافرون
6 تمہارے لئے تمہارا دین ہے، اور میرے لئے میرا دین الكافرون
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے النصر
1 اے میرے نبی ! جب اللہ کی مدد ( ١) آگئی ہے، اور مکہ فتح ہوگیا ہے النصر
2 اور آپ لوگوں کو دیکھ رہے ہیں کہ وہ گروہ در گروہ اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں النصر
3 تو آپ اپنے رب کی پاکی بیان کیجیے، اس کی حمد و ثناء کیجیے اور اس سے مغفرت طلب کیجیے، بے شک وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا ہے النصر
0 شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الہب
1 ابو لہب ہلاک و برباد (١) ہوا اور وہ کبھی کامیاب نہیں ہوا الہب
2 اس کا مال اور اس کی اولاد وجاہ اس سے عذاب کو ٹال نہیں سکے الہب
3 وہ عنقریب بھڑکتی آگ میں داخل ہوگا الہب
4 اور اس کی بیوی، جو لوگوں کے درمیان آگ لگاتی پھرتی تھی الہب
5 اس کی گردن میں مونج کی ایک رسی ہوگی ( جس کے ذریعہ جہنم میں گھسیٹی جائے گی) الہب
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الاخلاص
1 اے میرے نبی ! آپ کہہ د یجیے (١) وہ اللہ ایک ہے الاخلاص
2 اللہ بے نیاز ہے الاخلاص
3 اس نے کسی کو پیدا نہیں کیا ہے، اور نہ وہ پیدا کیا گیا ہے الاخلاص
4 اور کوئی اس کا ہمسر نہیں ہے الاخلاص
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الفلق
1 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے (١) میں صبح کے رب کی پناہ میں آتا ہوں الفلق
2 تمام مخلوقات کے شرسے الفلق
3 اور رات کی برائی سے جب اس کی بھیانک تاریکی ہر جگہ داخل ہوجاتی ہے الفلق
4 اور ان جادوگر عورتوں سے جو دھاگے پر جادو پڑھ کر پھونکتی ہیں اور گر ہیں ڈالتی ہیں الفلق
5 اور حاسد کے حسد سے جب وہ اپنا حسد ظاہر کرتا ہے الفلق
0 میں شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو نہایت مہربان، بے حد رحم کرنے والا ہے الناس
1 اے میرے نبی ! آپ کہہ دیجیے (١) میں انسانوں کے رب کی پناہ میں آتا ہوں الناس
2 انسانوں کے حقیقی بادشاہ کی پناہ میں الناس
3 انسانوں کے تنہا معبود کی پناہ میں الناس
4 وسوسہ پیدا کرنے والے، چھپ جانے والے شیطان کے شر سے الناس
5 جو لوگوں کے سینوں میں وسوسہ پیدا کرتا ہے الناس
6 چاہے وہ جنوں میں سے ہو یا انسانوں میں سے الناس
Flag Counter