Maktaba Wahhabi

آیت نمبرترجمہسورہ نام
1 اللہ کے نام سے شروع کرتاہوں جو بہت مہربان، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ الفاتحة
2 تمام تعریفیں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ الفاتحة
3 بہت مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے۔ الفاتحة
4 قیامت کے دن کا مالک ہے الفاتحة
5 ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں الفاتحة
6 ہمیں سیدھے راستے کی راہنمائی فرما الفاتحة
7 ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا سوائے ان کے راستے کے جن پر غضب ہوا اور وہ گمراہ ہوئے الفاتحة
0 اللہ کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بہت مہربان، نہایت رحم کرنے والا ہے۔ البقرة
1 الۗمّۗ البقرة
2 اس کتاب میں کوئی شک نہیں یہ پرہیزگاروں کے لیے ہدایت ہے البقرة
3 جو لوگ غیب پر ایمان لاتے‘ نماز قائم کرتے اور جو کچھ ہم نے انہیں دیا اس میں سے خرچ کرتے ہیں البقرة
4 اور جو ایمان لاتے ہیں اس پر جو آپ پرنازل کیا گیا۔ اور اس پر جو کچھ آپ سے پہلے اتارا گیا۔ اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں البقرة
5 یہی لوگ اپنے رب کی ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں البقرة
6 بلاشبہ کافروں کے لیے آپ کا ڈرانا یا نہ ڈرانا برابر ہے۔ کیونکہ یہ لوگ ایمان نہیں لائیں گے۔ البقرة
7 اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا ہے اور ان کے لیے عذاب عظیم ہوگا البقرة
8 اور لوگوں میں سے بعض وہ ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان لائے درحقیقت وہ ایمان والے نہیں ہیں البقرة
9 وہ اللہ تعالیٰ اور ایمان والوں کو دھوکہ دیتے ہیں مگر حقیقت میں وہ اپنے آپ کو دھوکہ دے رہے ہیں اور وہ شعور نہیں رکھتے البقرة
10 ان کے دلوں میں بیماری ہے اللہ تعالیٰ نے انہیں بیماری میں زیادہ کردیا اور انہیں دردناک عذاب ہوگا کیونکہ وہ جھوٹ بولتے تھے البقرة
11 اور جب انہیں کہا جاتا ہے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو صرف اصلاح کرنے والے ہیں البقرة
12 خبردار یقیناً یہی لوگ فساد کرنے والے ہیں‘ لیکن وہ سمجھ نہیں رکھتے البقرة
13 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ تم ایمان لاؤ جس طرح صحابہ ایمان لائے تو جواب دیتے ہیں کہ کیا ہم اس طرح ایمان لائیں جس طرح بیوقوف ایمان لائے ہیں۔ خبردار یہی بے وقوف ہیں لیکن وہ بے علم ہیں البقرة
14 اور جب منافق ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان دار ہیں اور جب اپنے بڑوں (شیطانوں) کے پاس جاتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بلا شک تمہارے ساتھ ہیں۔ ہم تو مسلمانوں کے ساتھ مذاق کرتے ہیں البقرة
15 اللہ تعالیٰ بھی ان سے مذاق کرتا ہے اور انہیں ان کی نافرمانیوں میں مہلت دیتا ہے وہ اپنی نافرمانیوں میں بھٹک رہے ہیں البقرة
16 یہی لوگ ہیں جنہوں نے گمراہی کو ہدایت کے بدلے خرید لیا۔ پس نہ تو ان کی تجارت نے ان کو فائدہ دیا اور نہ یہ ہدایت پانے والے ہوئے البقرة
17 ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے آگ جلائی جب آگ نے آس پاس کی چیزیں روشن کردیں تو اللہ ان کے نور کو لے گیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ دیا اب وہ دیکھ نہیں سکتے البقرة
18 بہرے‘ گونگے‘ اندھے ہیں پس وہ نہیں پلٹتے البقرة
19 یا آسمان سے بارش کی طرح جس میں اندھیرے گرج‘ اور بجلی ہو۔ موت سے ڈر کر کڑک کی وجہ سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈال لیتے ہیں اور اللہ کافروں کو گھیرے ہوئے ہے البقرة
20 قریب ہے کہ بجلی ان کی آنکھیں اچک لے جائے۔ جب ان کے لیے روشنی ہوتی ہے تو اس میں چلتے پھرتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا ہوتا ہے۔ تو کھڑے ہوجاتے ہیں۔ اگر اللہ چاہے تو ان کے کانوں اور ان کی آنکھوں کو لے جائے۔ یقیناً اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے البقرة
21 اے لوگو! اپنے رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے لوگوں کو پیدا کیا تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ البقرة
22 جس نے تمہارے لیے زمین کو فرش اور آسمان کو چھت بنایا اور آسمان سے پانی اتار کر اس سے تمہارے لیے پھل پیدا کیے جو تمہارے رزق ہیں جاننے کے باوجود اللہ کے ساتھ شریک نہ بناؤ البقرة
23 ہم نے جو اپنے بندے پر اتارا ہے اگر اس میں تمہیں شک ہو تو تم اس جیسی ایک سورت بنا لاؤ اللہ تعالیٰ کے سوا اپنے مدد گاروں کو بھی بلا لاؤ اگر تم سچے ہو البقرة
24 پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا اور تم ہرگز نہیں کرسکو گے پس اس آگ سے بچو جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے البقرة
25 اور ایمان لانے اور صالح اعمال کرنے والوں کو خوش خبری دیجیے کہ ان کے لیے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں چلتی ہیں۔ جب وہ پھلوں سے رزق دیے جائیں گے تو وہ کہیں گے یہ وہی ہیں جو ہم اس سے پہلے دیے گئے تھے اور انہیں اس سے ملتے جلتے پھل دیے جائیں گے اور ان کے لیے پاک بیویاں ہوں گی اور وہ ان باغات میں ہمیشہ رہیں گے البقرة
26 یقیناً اللہ تعالیٰ نہیں شرماتا کہ کوئی مثال بیان کرے مچھر کی ہو یا اس سے حقیر تر چیز کی۔ ایمان والے تو اسے اپنے رب کی جانب سے حق سمجھتے ہیں اور کفار کہتے ہیں اللہ نے اس مثال کے ساتھ کیا چاہا ہے۔ اللہ اس کے ذریعہ سے زیادہ کو گمراہ کرتا ہے اور اکثر لوگوں کو راہ ہدایت دیتا ہے اور نہیں گمراہ کرتا مگر نافرمانوں کو البقرة
27 جو لوگ اللہ تعالیٰ سے کیے ہوئے پختہ عہد کو توڑ دیتے ہیں اور جن رشتوں کو جوڑنے کا حکم دیا انہیں کاٹتے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں البقرة
28 تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو حالانکہ تم مردہ تھے اس نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہیں مارے گا پھر زندہ کرے گا پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے البقرة
29 اللہ وہ ذات ہے جس نے تمہارے لیے زمین کی تمام چیزوں کو پیدا کیا پھر آسمان کا ارادہ فرمایا تو ان کو ٹھیک ٹھیک سات آسمان بنایا اور وہ ہر چیز کو جاننے والا ہے البقرة
30 اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں زمین میں نائب بنانے والا ہوں۔ انہوں نے عرض کیا۔ کیا آپ زمین میں ایسا نائب بنائیں گے جو اس میں فساد کرے گا اور خون بہائے گا۔ جبکہ ہم حمد و ثناء کے ساتھ تیری تسبیح و تقدیس بیان کرتے ہیں اللہ تعالیٰ نے فرمایا جو کچھ میں جانتا ہوں تم نہیں جانتے البقرة
31 اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام چیزوں کے نام بتلاۓ پھر ان کو فرشتوں کے سامنے پیش کیا اور فرمایا اگر تم سچے ہو تو مجھے ان چیزوں کے نام بتاؤ؟ البقرة
32 انہوں نے عرض کی اے اللہ تیری ذات پاک ہے ہمیں تو اتنا ہی علم ہے جتنا آپ نے ہمیں سکھایا ہے۔ البقرة
33 اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے آدم تم ان چیزوں کے نام بتاؤ جب آدم نے ان کو ان چیزوں کے نام بتا دیے تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ کیا میں نے تمہیں نہیں فرمایا تھا کہ زمین اور آسمانوں کے غیب میں ہی جانتا ہوں اور میرے علم میں ہے جو تم ظاہر کر رہے ہو اور جو تم چھپا رہے ہو البقرة
34 اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے سوا سب نے سجدہ کیا اس نے انکار اور تکبر کیا اور وہ کافروں میں سے ہو گیا البقرة
35 اور ہم نے فرمایا کہ اے آدم تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور جہاں سے چاہو وافر کھاؤ اور اس درخت کے قریب نہ جانا ورنہ تم ظالموں میں شمار ہوگے البقرة
36 لیکن شیطان نے ان کو پھسلا کر وہاں سے نکلوا دیا اور ہم نے فرمایا کہ اتر جاؤ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو اور ایک وقت مقرر تک تمہارے لیے زمین میں ٹھہرنا اور فائدہ اٹھانا ہے البقرة
37 حضرت آدم (علیہ السلام) نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھ لیے پھر اللہ تعالیٰ نے ان پر توجہ فرمائی بے شک وہ توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے البقرة
38 ہم نے حکم دیا تم سب یہاں سے اتر جاؤ جب تمہارے پاس میری ہدایت پہنچے، جنہوں نے میری ہدایت کی پیروی کی تو ان پر کوئی خوف و غم نہیں ہو گا البقرة
39 اور جنہوں نے انکار کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں اور اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے البقرة
40 اے بنی اسرائیل میری نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کی اور میرے وعدہ کو پورا کرو میں تمہارے وعدہ کو پورا کروں گا اور مجھ ہی سے ڈرتے رہو البقرة
41 اور اس پر ایمان لاؤ جو میں نے نازل کی وہ تمہاری کتابوں کی تصدیق کرتی اور تم اس کے پہلے منکرنہ بنو اور میری آیات کو تھوڑی قیمت پر نہ فروخت کرو اور صرف مجھ ہی سے ڈرو البقرة
42 اور حق و باطل کی آمیزش نہ کرو اور نہ ہی جان بوجھ کر حق کو چھپاؤ البقرة
43 اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو البقرة
44 کیا تم لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو کیا تم پھر بھی عقل نہیں کرتے البقرة
45 صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو۔ یہ بات عاجزی کرنے والوں کے سوا دوسروں کے لیے بہت مشکل ہے البقرة
46 جو یقین رکھتے ہیں کہ وہ اپنے رب سے ملاقات کرنے والے اور اس کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں البقرة
47 اے اولاد یعقوب میری اس نعمت کو یاد کرو جو میں نے تم پر انعام کی اور میں نے تمہیں تمام دنیا پر فضیلت عطا فرمائی البقرة
48 اور اس دن سے ڈرو جب کوئی کسی کے کام نہیں آسکے گا اور نہ سفارش قبول ہوگی اور نہ کسی سے فدیہ لیا جائے گا اور نہ وہ مدد کیے جائیں گے البقرة
49 اور جب ہم نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی جو تمہیں بد ترین عذاب دیتے تھے۔ وہ تمہارے لڑکوں کو مار ڈالتے اور تمہاری لڑکیوں کو چھوڑ دیتے تھے اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی البقرة
50 اور جب ہم نے تمہارے لیے دریا کو پھاڑ دیا اور تمہیں اس سے بچا لیا اور فرعونیوں کو تمہاری نظروں کے سامنے دریا میں غرق کر دیا البقرة
51 اور جب ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) سے چالیس راتوں کا وعدہ لیا پھر تم نے اس کے بعد بچھڑا پوجنا شروع کردیا اور تم ظالم بن گئے۔ البقرة
52 لیکن ہم نے اس کے بعد پھر تمہیں معاف کردیا تاکہ تم شکر ادا کرو۔ البقرة
53 اور جب ہم نے موسیٰ کو تمہاری ہدایت کے لیے کتاب اور معجزے عطا فرمائے البقرة
54 اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ اے میری قوم بچھڑے کو معبود بنا کر تم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا ہے۔ اب تم اپنے رب کے حضور توبہ کرو اور اپنے آپ کو قتل کرو تمہارے رب کے نزدیک اسی میں بہتری ہے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی وہ توبہ قبول کرنے والا اور نہایت رحم فرمانے والا ہے البقرة
55 اور جب تم نے موسیٰ سے کہا کہ جب تک ہم اپنے رب کو اپنے سامنے نہ دیکھ لیں اس وقت تک ہرگز ایمان نہیں لائیں گے۔ تمہارے دیکھتے ہی تمہیں کڑک نے آ لیا۔ البقرة
56 پھر تمہاری موت کے بعد ہم نے تمہیں زندہ کیا تاکہ تم شکر گزار بنو البقرة
57 اور ہم نے تم پر بادل کا سایہ کیا اور تم پر من و سلویٰ اتارا۔ کہ تم ہماری دی ہوئی پاکیزہ چیزیں کھاؤ انہوں نے ہم پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے البقرة
58 اور جب ہم نے تمہیں حکم دیا کہ اس بستی میں داخل ہوجاؤ اور جو کچھ جہاں سے چاہو کھلا کھاؤ اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہونا اور بخشش مانگو ہم تمہاری خطائیں معاف فرما دیں گے اور نیکی کرنے والوں کو زیادہ دیں گے البقرة
59 پس ظالموں نے اس بات کو بدل دیا جو ان سے کہی گئی تھی پھر ہم نے ظالموں پر ان کی نافرمانی کی وجہ سے آسمان سے عذاب نازل کیا البقرة
60 اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے پانی مانگا تو ہم نے حکم دیا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو جس سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے اور ہر گروہ نے اپنا اپنا چشمہ پہچان لیا۔ اللہ تعالیٰ کا رزق کھاؤ پیو اور زمین میں فساد نہ کرنا البقرة
61 اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ! ہم ایک ہی قسم کے کھانے پر بالکل صبر نہیں کرسکتے اس لیے اپنے رب سے دعا کیجیے کہ وہ ہمیں زمین کی پیداوار ساگ، ککڑی، گیہوں، سور اور پیاز دے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ کیا بہتر چیز کے بدلے ادنیٰ چیز طلب کرتے ہو؟ شہر میں جاؤ وہاں تمہاری طلب کی سب چیزیں ملیں گی۔ ان پر ذلت اور محتاجی ڈال دی گئی اور وہ اللہ کے غضب کے ساتھ لوٹے یہ اس لیے ہوا کہ وہ اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ کفر کرتے اور نبیوں کو ناحق قتل کرتے تھے۔ یہ ان کی نافرمانیوں اور حد سے گزر جانے کا نتیجہ تھا البقرة
62 بے شک مسلمانوں، یہودیوں، عیسائیوں اور صابیوں میں سے جو کوئی بھی اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے تو ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے۔ انہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے البقرة
63 اور جب ہم نے تم سے پختہ وعدہ لیا اور تمہارے اوپر طور پہاڑ لا کھڑا کیا کہ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی کے ساتھ پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔ البقرة
64 لیکن تم اس کے بعد پھر گئے اگر تم پر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم نقصان اٹھانے والے ہو جاتے البقرة
65 اور یقیناً تمہیں ان لوگوں کا علم ہے جو تم میں سے ہفتہ کے بارے میں حد سے بڑھ گئے اور ہم نے انہیں حکم دیا کہ تم ذلیل بندر بن جاؤ البقرة
66 ہم نے ان کو موجود اور آنے والوں کے لیے باعث عبرت بنادیا اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت ہے البقرة
67 اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایک گائے ذبح کرنے کا حکم دیتا ہے۔ انہوں نے کہا ہم سے مذاق کرتے ہو؟ موسیٰ نے جواب دیا کہ میں جاہلوں میں ہونے سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں البقرة
68 انہوں نے کہا اے موسیٰ اپنے رب سے دعا کیجیے کہ ہمارے لیے بیان کرے کہ وہ کیسی گائے ہو؟ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ نہ بالکل بڑھیا ہو اور نہ بچی بلکہ درمیانی عمر کی ہو۔ جو تمہیں حکم دیا گیا ہے کر گزرو۔ البقرة
69 پھر وہ کہنے لگے کہ اپنے رب سے دعا کیجیے کہ وہ ہمارے لیے اس کے رنگ کی وضاحت کر دے۔ موسیٰ (علیہ السلام) نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اس گائے کا رنگ گہرا زرد ہو جو دیکھنے والوں کو خوش کرتی ہو البقرة
70 وہ کہنے لگے اپنے رب سے دعا کیجیے کہ ہمیں اس کے بارے میں مزید بتلائے۔ کس قسم کی گائے ہو۔ کیونکہ گائیں ہمارے سامنے ملی جلی ہیں۔ اگر اللہ نے چاہا تو یقیناً ہم ہدایت پانے والے ہوں گے۔ البقرة
71 موسیٰ نے فرمایا کہ اللہ کا فرمان ہے کہ وہ گائے زمین میں ہل جوتنے والی اور کھیتوں کو پانی پلانے والی نہ ہو بلکہ وہ تندرست اور بےداغ ہو۔ انہوں نے کہا اب آپ نے حق واضح کردیا انہوں نے اسے ذبح کیا حالانکہ وہ ایسا کرنے والے نہیں تھے البقرة
72 اور جب تم نے ایک شخص کو قتل کر ڈالا پھر اس میں اختلاف کرنے لگے اور اللہ تعالیٰ ظاہر کرنے والا تھا جو تم چھپاتے تھے البقرة
73 تو ہم نے حکم دیا کہ اس گائے کا ایک ٹکڑا مقتول کے جسم پر لگاؤ اسی طرح اللہ تعالیٰ مردے کو زندہ کرے گا اور وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے تاکہ تم سمجھو البقرة
74 پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے گویا وہ پتھر ہوں بلکہ اس سے بھی زیادہ سخت۔ بعض پتھروں سے نہریں پھوٹ نکلتی ہیں اور بعض پھٹ جاتے ہیں اور ان سے پانی نکل آتا ہے۔ اور بعض اللہ تعالیٰ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں اور جو تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے بے خبر نہیں ہے البقرة
75 مسلمانو! کیا تم توقع رکھتے ہو کہ یہ لوگ تمہاری خاطر ایمان لے آئیں گے حالانکہ ان میں ایسے لوگ بھی ہیں جو اللہ کا کلام سن کر سمجھنے اور جاننے کے باوجود اسے بدل دیتے ہیں البقرة
76 اور جب وہ ایمان والوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم بھی ایمان دار ہیں اور جب آپس میں ملتے ہیں تو کہتے ہیں مسلمانوں کے سامنے وہ کچھ کیوں بیان کرتے ہو جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ظاہر کردیا ہے کہ وہ اسے اللہ کے ہاں تمہارے خلاف پیش کردیں؟ تمہیں عقل نہیں البقرة
77 کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ بیان کرتے ہیں البقرة
78 اور بعض ان میں ان پڑھ ہیں جو آرزوؤں اور گمان کے علاوہ کتاب اللہ کا کچھ علم نہیں رکھتے اور صرف وہم وگمان کی بنیاد پر امید لگائے ہوئے ہیں البقرة
79 ان لوگوں کے لیے بربادی ہے جو اپنے ہاتھوں سے کتاب لکھ کر پھر کہتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے تاکہ اس کے بدلے تھوڑی قیمت کمائیں۔ تباہی ہے جو کچھ انہوں نے اپنے ہاتھوں سے لکھا اور تباہ ہو جو کچھ انہوں نے کمایا البقرة
80 یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہمیں چند روز کے علاوہ آگ ہرگز نہ چھوئے گی۔ ان سے پوچھیں کہ تم نے اللہ تعالیٰ سے کوئی عہد لیا ہے کہ یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کی کبھی خلاف ورزی نہیں کرے گا یا تم اللہ تعالیٰ کے بارے میں وہ کچھ کہہ رہے ہو جس کا تمہیں علم نہیں البقرة
81 کیوں نہیں جس نے برے کام کیے اور اس کے برے کاموں نے اسے گھیر لیا پس یہی لوگ آگ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے البقرة
82 اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے وہ جنتی ہیں اور وہ جنت میں ہمیشہ رہیں گے البقرة
83 اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا کہ تم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو گے اور ماں باپ اور قرابت داروں‘ یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو گے اور لوگوں کو اچھی باتیں کہو گے نماز قائم اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو گے لیکن تھوڑے سے لوگوں کے علاوہ تم سب پھر گئے اور تم پھر جانے والے ہو البقرة
84 اور جب ہم نے تم سے پکا وعدہ لیا کہ آپس میں نہ خون بہاؤ گے اور نہ اپنوں کو ان کے گھروں سے نہ نکالو گے۔ پھر تم نے اقرار کیا اور تم اس پر گواہ ہو البقرة
85 پھر تم وہ لوگ ہو جو آپس میں ایک دوسرے کو قتل کرتے ہو اور اپنے لوگوں کو ان کے گھروں سے نکال دیتے ہو، گناہ اور ظلم کے ساتھ ایک دوسرے کی مدد کرتے ہو اگر وہ تمہارے پاس قید ہو کر آئیں تو فدیہ دے کر انہیں چھڑاتے ہو حالانکہ ان کو ان کے گھروں سے نکالنا ہی تم پر حرام تھا۔ کیا تم کتاب کے کچھ حصے پر ایمان لاتے اور کچھ کا انکار کرتے ہو۔ جو تم میں سے ایسا کام کرے گا ان کے لیے دنیا میں ذلت ہے اور قیامت کے دن انہیں سخت عذاب کی طرف دھکیل دیا جائے گا جو تم عمل کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس سے بے خبر نہیں ہے البقرة
86 یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے خرید لیا ہے سو ان پر عذاب ہلکا نہیں کیا جائے گا اور نہ ان کی مدد کی جائے گی البقرة
87 بلاشبہ ہم نے موسیٰ (علیہ السلام) کو کتاب دی اور ان کے بعد مسلسل رسول بھیجے اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم ( علیہ السلام) کو واضح دلائل دیے۔ اور روح القدس سے اس کی تائید فرمائی۔ جب تمہارے پاس رسول وہ چیز لائے جو تمہاری طبیعتوں کے خلاف تھی تو تم نے تکبر کیا پس ایک جماعت کو تم نے جھٹلا دیا اور دوسری جماعت کو تم نے قتل کر ڈالا البقرة
88 اور وہ کہتے ہیں کہ ہمارے دل پردے میں ہیں۔ بلکہ ان کے کفر کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے ان پر لعنت کردی ہے اب ان میں ایمان لانے والے تھوڑے ہیں البقرة
89 اور جب ان کے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے کتاب آئی جو ان کی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے۔ یہ لوگ اس سے پہلے کفار پر فتح چاہتے تھے۔ جب یہ حق ان کے پاس آیا تو اسے پہچان لینے کے باوجودانہوں نے اس کے ساتھ کفر کیا۔ اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کافروں پر البقرة
90 بُرا ہے وہ جس کے بدلے انہوں نے اپنے آپ کو بیچ ڈالا۔ وہ اللہ کی نازل کردہ کتاب کے ساتھ کفر کرتے ہیں اس ضد کی وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہا نازل فرمایا۔ یہ لوگ غضب پر غضب کے ساتھ پلٹے اور انکار کرنے والوں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے البقرة
91 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتاب پر ایمان لاؤ تو کہتے ہیں کہ جو ہم پر کتاب اتاری گئی اس پر ہمار ایمان ہے۔ وہ اس کے سوا سب کا انکار کرتے ہیں حالانکہ یہ قرآن حق ہے اور ان کی کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے۔ ان سے یہ پوچھیں کہ اگر تمہارا ایمان پہلی کتابوں پر ہے تو پھر تم نے اس سے پہلے اللہ کے نبیوں کو کیوں قتل کیا؟ البقرة
92 تمہارے پاس موسیٰ واضح دلائل لے کر آئے لیکن تم نے ان کی غیر حاضری میں بچھڑے کی پوجا کی اور تم زیادتی کرنے والے ہو البقرة
93 جب ہم نے تم پر طور پہاڑ کو اٹھا کر تم سے وعدہ لیا اور حکم دیا کہ جو ہم نے تمہیں دیا ہے اس کو مضبوطی سے تھام لو اور توجہ سے سنو۔ انہوں نے کہا ہم نے سنا اور نہیں مانتے ان کے کفر کی وجہ سے ان کے دلوں میں بچھڑے کی محبت سرایت کرگئی۔ ان سے فرما دیجیے کہ تمہارا ایمان تمہیں برا حکم دے رہا ہے اگر تم ایمان والے ہو البقرة
94 آپ فرما دیں کہ اگر آخرت کا گھر اللہ کے نزدیک تمہارے ہی لیے مختص ہے اور کسی کے لیے نہیں تو آؤ اپنی سچائی کے ثبوت میں موت کی تمنا کرو البقرة
95 لیکن وہ اپنے آگے بھیجے ہوئے اعمال کی وجہ سے کبھی بھی موت کی تمنا نہیں کریں گے۔ اللہ تعالیٰ ظالموں کو خوب جانتا ہے البقرة
96 آپ انہیں سب سے زیادہ دنیا کی زندگی کا حریص پائیں گے۔ یہ حرص مشرکوں سے بھی زیادہ ہے ان میں سے ہر شخص چاہتا ہے کہ کاش اسے ایک ہزار سال کی عمر دی جائے حالانکہ یہ عمر بھی انہیں عذاب سے نہیں چھڑا سکتی۔ اللہ تعالیٰ اچھی طرح دیکھ رہا ہے جو وہ عمل کرتے ہیں البقرة
97 اے رسول آپ فرما دیجیے ! جو جبرائیل کا دشمن ہوبلاشک اسی نے ہی تو آپ کے دل پر اللہ کے حکم سے کتاب نازل کی ہے جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے اور مومنوں کے لیے ہدایت اور خوشخبری ہے البقرة
98 جو شخص اللہ‘ اس کے فرشتوں‘ اس کے رسولوں‘ جبرائیل اور میکائیل کا دشمن ہو بلاشبہ ایسے کافروں کا اللہ بھی دشمن ہے البقرة
99 اور یقیناً ہم نے آپ کی طرف دلائل بھیجے جن کا انکار نافرمانوں کے سوا کوئی نہیں کرتا البقرة
100 یہ لوگ جب کبھی کوئی عہد کرتے ہیں تو ان میں سے ایک جماعت اسے توڑ دیتی ہے۔ بلکہ ان میں سے اکثر مانتے ہی نہیں البقرة
101 جب ان کے پاس اللہ کا کوئی رسول ان کی کتاب کی تصدیق کرنے والا آیاتو اہل کتاب کے ایک گروہ نے اللہ کی کتاب کو اس طرح پیٹھ پیچھے ڈال دیا گویا وہ جانتے ہی نہیں تھے البقرة
102 اور وہ اس چیز کے پیچھے لگ گئے جسے شیاطین حضرت سلیمان ( علیہ السلام) کی مملکت میں پڑھتے تھے۔ سلیمان ( علیہ السلام) نے تو کفر نہیں کیا تھا۔ یہ کفر تو شیطان کرتے تھے جو لوگوں کو جادو سکھایا کرتے تھے جو بابل میں ہاروت وماروت دو فرشتوں پر اتارا گیا۔ وہ دونوں بھی کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک یہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش میں ہیں تو کفر نہ کر۔ پھر بھی لوگ ان سے وہ چیزیں سیکھتے جس سے میاں بیوی میں جدائی ڈال دیں اور در حقیقت وہ اللہ تعالیٰ کی مرضی کے سوا کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے تھے۔ یہ لوگ وہ کچھ سیکھتے تھے جو انہیں نقصان پہنچاتا اور انہیں نفع نہیں دیتا تھاوہ جانتے تھے کہ اس کے خریدار کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اور وہ بد ترین چیز ہے جس کے بدلے وہ اپنے آپ کو فروخت کر رہے ہیں کاش کہ وہ اسے جانتے البقرة
103 اگر یہ لوگ صاحب ایمان اور پرہیز کرنے والے ہوتے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہترین ثواب پاتے کاش کہ وہ اسے جان لیتے البقرة
104 اے ایمان والو! تم اپنے (نبی) کو ” راعنا“ نہ کہو۔ بلکہ ” انظرنا“ کہو یعنی ہماری طرف دیکھئے اور سنتے رہا کرو اور کافروں کے لیے درد ناک عذاب ہے البقرة
105 نہ تو اہل کتاب کے کافر اور نہ ہی مشرکین چاہتے ہیں کہ تم پر تمہارے رب کی طرف سے کوئی بھلائی نازل ہو اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی رحمت کے ساتھ خاص فرمائے اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے البقرة
106 ہم کوئی آیت منسوخ کردیں یا اسے فراموش کردیں اس سے بہتر یا اس جیسی اور لاتے ہیں کیا آپ جانتے نہیں کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے البقرة
107 کیا آپ نہیں جانتے کہ بلا شک اللہ ہی کے لیے زمین و آسمان کی ملکیت ہے اللہ کے سوا تمہارا کوئی ولی اور مددگار نہیں ہو سکتا البقرة
108 کیا تم اپنے رسول سے اس طرح کے سوال کرنا چاہتے ہوجس طرح موسیٰ (علیہ السلام) سے کیے گئے جس نے ایمان کو کفر کے ساتھ بدلا وہ سیدھی راہ سے بھٹک چکا البقرة
109 اہل کتاب کے اکثر لوگ چاہتے ہیں کہ حق واضح ہوجانے اور تمہارے ایمان لانے کے بعد اور اپنے حسد و بغض کی بناء پر تمہیں ایمان سے ہٹا کر کافر بنا دیں۔ بس تم معاف کرو اور درگزر کرو۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ اپنا فیصلہ فرما دے یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے البقرة
110 نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دیتے رہو۔ اور جو کچھ بھلائی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے سب کچھ اللہ کے ہاں پاؤگے۔ بے شک اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے البقرة
111 یہ کہتے ہیں کہ جنت میں یہود و نصاریٰ کے سوا اور کوئی نہیں داخل ہوگا یہ صرف ان کی آرزوئیں ہیں ان سے فرمائیں کہ اگر تم سچے ہو تو کوئی دلیل پیش کرو البقرة
112 سنو جو بھی اپنے آپ کو اللہ کے سامنے جھکا دے اور وہ نیکو کار بھی ہو تو اس کا اجر اس کے رب کے ہاں ہے۔ ان پر نہ کوئی خوف ہوگا نہ وہ غمگین ہوں گے البقرة
113 یہود کہتے ہیں کہ نصاریٰ حق پر نہیں اور نصاریٰ کہتے ہیں کہ یہودی حق پر نہیں حالانکہ یہ لوگ تورات پڑھتے ہیں۔ اسی طرح ان جیسی باتیں بے علم لوگ بھی کرتے ہیں قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان کے درمیان ان کے اختلاف کا فیصلہ صادر فرمائے گا البقرة
114 اور اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہوسکتا ہے۔ جو اللہ تعالیٰ کی مسجدوں میں اللہ تعالیٰ کا ذکر ہوتے ہوئے روکے اور مسجدوں کی بربادی کی کوشش کرے ایسے لوگوں کو خوف کے ساتھ ہی مسجدوں میں جانا چاہیے۔ ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور آخرت میں عذاب ہو گا البقرة
115 مشرق اور مغرب اللہ ہی کے لیے ہیں تم جدھر بھی منہ کرو ادھر ہی اللہ کی توجہ ہے اللہ تعالیٰ بڑی وسعت اور علم والا ہے البقرة
116 یہ کہتے ہیں کہ اللہ کی اولاد ہے وہ تو اس سے پاک ہے بلکہ زمین و آسمان کی تمام مخلوق اس کی ملکیت ہے۔ اور ہر کوئی اس کا تابعدار ہے البقرة
117 وہ زمین و آسمانوں کو ابتداءً پیدا کرنے والا ہے۔ جو کام کرنا چاہے تو صرف حکم دیتا ہے کہ ہوجا پس وہ ہوجاتا ہے البقرة
118 اور بے علم لوگوں نے مطالبہ کیا کہ اللہ تعالیٰ ہم سے کلام کیوں نہیں کرتا۔ یا ہمارے پاس کوئی نشانی کیوں نہیں آتی؟ اسی طرح ان سے پہلے لوگوں نے مطالبہ کیا تھا۔ ان کے اور ان کے دل یکساں ہوگئے ہیں بلا شبہ ہم نے یقین کرنے والوں کے لیے نشانیاں بیان کردی ہیں البقرة
119 ہم نے تجھ کو حق کے ساتھ خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا ہے اور تجھ سے جہنم والوں کے بارے میں پوچھ گچھ نہیں کی جائے گی البقرة
120 آپ سے یہود و نصاریٰ ہرگز راضی نہیں ہوں گے۔ جب تک کہ تو ان کے مذہب کا تابع نہ بن جائے۔ فرما دیں کہ اللہ کی ہدایت ہی ہدایت ہے اگر تو نے علم آ جانے کے باوجود ان کی خواہشات کی پیروی کی تو اللہ کے ہاں تیرا نہ کوئی ولی ہوگا اور نہ مدد گار البقرة
121 جن لوگوں کو ہم نے کتاب عطا کی اور وہ اس کا حق تلاوت ادا کرتے ہیں اور اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے ساتھ کفر کرے گا وہی نقصان اٹھانے والے ہیں البقرة
122 اے اولاد یعقوب (علیہ السلام) ! میں نے جو نعمتیں تم پر انعام کی ہیں انہیں یاد کرو میں نے تمام دنیا پر تمہیں فضیلت عطا کی تھی البقرة
123 اس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص کسی شخص کے کام نہ آسکے گا۔ نہ کسی شخص سے کوئی فدیہ قبول کیا جائے گا نہ اسے کوئی سفارش فائدہ دے گی نہ ان کی مدد کی جائے گی البقرة
124 جب ابراہیم (علیہ السلام) کو ان کے رب نے چند باتوں میں آزمایا اور انہوں نے ان کو پورا کردیا تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں تجھے لوگوں کا امام بناؤں گا۔ ابراہیم نے عرض کی کہ میری اولاد کو بھی فرمایا میرا وعدہ ظالموں سے نہیں ہے البقرة
125 اور جب ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لیے ثواب اور امن و امان کا مقام بنایا اور ہم نے حکم دیا کہ مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ ہم نے ابراہیم اور اسماعیل سے وعدہ لیا کہ تم میرے گھر کو طواف کرنے والوں‘ رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک صاف رکھو گے البقرة
126 جب ابراہیم (علیہ السلام) نے دعا کی اے پروردگار! تو اس جگہ کو امن والا شہر بنا دے اور یہاں کے رہنے والوں کو جو اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والے ہوں۔ انہیں پھلوں سے رزق عطا فرما تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا جس نے کفر کیا اس کو بھی میں تھوڑا فائدہ دوں گا پھر انہیں آگ کے عذاب کی طرف دھکیل دوں گا۔ جو لوٹنے کی بد ترین جگہ ہے البقرة
127 جب ابراہیم (علیہ السلام) اور اسماعیل (علیہ السلام) کعبہ کی بنیادیں اٹھاتے ہوئے دعائیں مانگ رہے تھے کہ ہمارے پروردگار ہم سے قبول فرما بلاشبہ تو ہی سننے والا اور جاننے والا ہے البقرة
128 اے ہمارے رب ہمیں اپنا تابع فرماں بنا لے اور ہماری اولاد میں سے بھی ایک جماعت کو اپنا اطاعت گزار رکھنا اور ہمیں حج کے مسائل سکھا اور ہماری توبہ قبول فرما بے شک تو توبہ قبول کرنے والا‘ رحم کرنے والا ہے البقرة
129 اے ہمارے رب! ان میں انہیں میں سے ایک رسول مبعوث فرما جو ان کے سامنے تیری آیات پڑھے انہیں کتاب و حکمت سکھائے۔ اور وہ انہیں پاک کرے یقیناً تو غالب حکمت والا ہے البقرة
130 دین ابرہیمی سے وہی بے رغبتی کرے گا جس نے اپنے آپ کو بے وقوف بنا لیا ہے۔ بلا شک ہم نے ابراہیم (علیہ السلام) کو دنیا میں چن لیا اور آخرت میں بھی وہ صالحین میں سے ہوگا البقرة
131 جب اسے اس کے رب نے فرمایا فرمانبردار ہوجاؤ اس نے عرض کی میں نے رب العالمین کے سامنے اپنے آپ کو جھکا دیا ہے البقرة
132 ابراہیم اور یعقوب ( علیہ السلام) نے اپنی اولاد کو وصیت فرمائی کہ اے میرے بیٹو! اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے اس دین کو پسند فرمایا لیا ہے تمہیں موت مسلمان ہونے کی حالت میں آنی چاہیے البقرة
133 کیا تم یعقوب (علیہ السلام) کی موت کے وقت موجود تھے۔ جب انہوں نے اپنی اولاد کو فرمایا کہ میرے بعد تم کس کی عبادت کرو گے؟ سب نے جواب دیا کہ تیرے معبود کی اور تیرے آباء ابراہیم، اسماعیل، اور اسحاق (علیہ السلام) کے معبود کی جو ایک ہی معبود ہے اور ہم اسی کے فرمانبردار رہیں گے البقرة
134 یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی جو انہوں نے کیا وہ ان کے لیے ہے اور جو تم کرو گے تمہارے لیے ہے۔ ان کے اعمال کے بارے میں تمہیں نہیں پوچھا جائے گا البقرة
135 وہ کہتے ہیں کہ یہودی یا عیسائی بن جاؤ تبھی ہدایت پاؤ گے آپ فرما دیں کہ صحیح راہ تو ملت ابراہیم ہے اور وہ شرک کرنے والے نہیں تھے البقرة
136 اے مسلمانو! تم کہو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس چیز پر جو ہماری طرف اتاری گئی اور اس پر بھی جو ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب ( علیہ السلام) اور ان کی اولاد پر اتاری گئی اور جو کچھ اللہ کی جانب سے موسیٰ، عیسیٰ ( علیہ السلام) اور دوسرے انبیاء دیے گئے ہم ان میں سے کسی کے درمیان فرق نہیں کرتے ہم اللہ کے فرمانبردار ہیں البقرة
137 اگر وہ تمہاری طرح ایمان لائیں تو ہدایت پائیں گے۔ اور اگر منہ موڑیں تو وہ واضح ضد کر رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ عنقریب ان کے مقابلہ میں آپ کو کافی ہوگا اور وہ خوب سننے اور جاننے والا ہے البقرة
138 اللہ کا رنگ اختیار کرو اور اللہ تعالیٰ کے رنگ سے اچھا رنگ کس کا ہوسکتا ہے۔ ہم تو اسی کی عبادت کرنے والے ہیں البقرة
139 آپ فرما دیں کہ کیا تم اللہ کے بارے میں ہم سے جھگڑتے ہو جو ہمارا اور تمہارا رب ہے ہمارے لیے ہمارے عمل ہیں اور تمہارے لیے تمہارے اعمال‘ ہم تو اسی کے لیے خالص ہوچکے ہیں البقرة
140 کیا تم کہتے ہو کہ ابراہیم، اسماعیل، اسحاق اور یعقوب اور ان کی اولاد یہودی یا عیسائی تھے۔ پوچھئے کہ کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ تعالیٰ زیادہ جانتا ہے۔ اللہ کے نزدیک شہادت چھپانے والے سے بڑا ظالم اور کون ہے؟ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے غافل نہیں البقرة
141 یہ ایک امت تھی جو گزر چکی ہے جو انہوں نے کیا ان کے لیے اور جو تم نے کیا تمہارے لیے ہے۔ تمہیں ان کے عمل کے بارے میں سوال نہیں کیا جائے گا البقرة
142 عنقریب نادان لوگ کہیں گے کہ جس قبلہ پر یہ تھے اس سے انہیں کس چیز نے ہٹا دیا ہے آپ فرمادیں کہ مشرق و مغرب کا مالک اللہ ہی ہے وہ جسے چاہے سیدھے راہ کی ہدایت دیتا ہے البقرة
143 اسی طرح ہم نے تمہیں امت وسط بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو اور رسول تم پر گواہ ہو۔ جس قبلہ پرتم پہلے تھے اسے ہم نے صرف اس لیے مقرر کیا تھا تاکہ ہم جان لیں کہ رسول کا پیرو کار کون ہے اور کون اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاتا ہے؟ گویہ کام بڑا مشکل تھا مگر جنہیں اللہ تعالیٰ نے ہدایت دی ہے ان کے لیے مشکل ثابت نہ ہوا اور اللہ تعالیٰ تمہارے ایمان کو ہرگز ضائع نہیں کرے گا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ لوگوں کے ساتھ شفقت اور مہربانی کرنے والا ہے البقرة
144 ہم تمہارے چہرے کو بار بار آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھ رہے ہیں سو ہم تمہیں اس قبلہ کی جانب پھیرے دیتے ہیں جسے آپ پسند کرتے ہیں تو آپ اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیں اور آپ جہاں کہیں ہوں اپنا چہرہ اسی طرف کرلیا کریں۔ اہل کتاب جانتے ہیں کہ یہی ان کے رب کی طرف سے حق ہے اور جو وہ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اس سے غافل نہیں ہے البقرة
145 خواہ تم اہل کتاب کو تمام دلائل دیں لیکن وہ آپ کے قبلہ کی پیروی نہیں کریں گے اور نہ آپ ان کے قبلے کو ماننے والے ہیں اور نہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے قبلے کو ماننے والے ہیں اور اگر معلوم ہوجانے کے باوجود آپ ان کی خواہشات کے پیچھے چلیں تو یقینا آپ ظالموں میں سے ہوجائیں گے البقرة
146 جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ تو اسے اپنے بیٹوں کی طرح پہچانتے ہیں بلاشبہ ان کی ایک جماعت حق کو جاننے کے باوجود اسے چھپالیتی ہے البقرة
147 آپ کے رب کی طرف سے یہ بالکل حق ہے پس آپ کو کبھی شک کرنے والوں میں نہیں ہونا چاہیے البقرة
148 ہر ایک شخص کی ایک جہت ہے وہ اسی کی طرف پھرتا ہے تم نیکیوں کی طرف سبقت کرو۔ جہاں کہیں بھی تم ہوگے اللہ تعالیٰ تم تمام کو لے آئے گا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے البقرة
149 آپ جہاں سے نکلیں اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف کرلیا کریں۔ آپ کے رب کی طرف سے یہی حق ہے۔ اللہ تعالیٰ اس سے بے خبر نہیں ہے جو کچھ تم کرتے ہو البقرة
150 اور جس جگہ سے تم نکلو اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لیا کرو اور جہاں کہیں تم ہو اپنے چہرے اسی طرف (نماز میں) کیا کرو تاکہ لوگوں کے لیے تم پر کوئی حجت نہ رہ جائے سوائے ان لوگوں کے جنہوں نے ان میں سے ظلم کیا ہے تم ان سے نہ ڈرومجھ ہی سے ڈرو تاکہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور اس لیے بھی کہ تم ہدایت پاؤ البقرة
151 اسی طرح ہم نے تمہارے درمیان تمہی میں سے رسول بھیجا جو ہماری آیات تمہارے سامنے پڑھتا اور تمہیں پاک کرتا ہے، تمہیں کتاب و حکمت اور وہ کچھ سکھلاتا ہے جس سے تم بے علم تھے البقرة
152 پس تم مجھے یاد کرو میں تمہیں یاد کروں گا‘ میرا شکر ادا کرو اور میری ناشکری نہ کرو البقرة
153 اے ایمان والو صبر اور نماز کے ذریعے مدد مانگو بلاشبہ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے البقرة
154 اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں شہید ہونے والوں کو مردہ مت کہو بلکہ وہ زندہ ہیں لیکن تم سمجھ نہیں رکھتے البقرة
155 اور ہم ضرور تمہاری آزمائش کریں گے دشمن کے ڈر، بھوک، مال و جان اور پھلوں کی کمی سے‘ ان صبر کرنے والوں کو خوش خبری دیجئے البقرة
156 جنہیں جب کوئی مصیبت پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ یقیناً ہم تو اللہ تعالیٰ کے ہیں اور یقیناً ہم اسی کی طرف لوٹنے والے ہیں البقرة
157 انہی پر ان کے رب کی عنایات اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت یافتہ ہیں البقرة
158 بلاشبہ صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے ہیں چنانچہ جو شخص بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر صفا مروہ کا طواف کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ اور جو شخص خوشی سے نیکی کرے تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ قدر دان اور سب کچھ جاننے والا ہے البقرة
159 بیشک جو لوگ ہمارے اتارے ہوئے واضح دلائل اور کتاب میں ہدایات کو ہمارے بیان کردینے کے بعد بھی چھپاتے ہیں ان لوگوں پر اللہ کی اور تمام لعنت کرنے والوں کی لعنت ہے البقرة
160 مگر وہ لوگ جو توبہ کریں اور اصلاح کرلیں اور کھول کر بیان کریں تو میں ان کی توبہ قبول کرلیتا ہوں اور میں معاف کرنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہوں البقرة
161 یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا اور کفر کی حالت ہی میں مر گئے ان پر اللہ تعالیٰ کی فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے البقرة
162 وہ اس لعنت زدگی میں ہمیشہ رہیں گے‘ ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی البقرة
163 تم سب کا معبود ایک ہی معبود ہے‘ اس نہایت رحم کرنے والے اور بڑے مہربان کے سوا کوئی معبود برحق نہیں البقرة
164 بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش، رات دن کا بدلنا‘ کشتیوں کا لوگوں کو فائدہ پہنچانے والی چیزوں کو لیے ہوئے سمندروں میں چلنا‘ آسمان سے پانی اتار کر زمین کو مردہ ہوجانے کے بعد زندہ کردینا‘ اس میں ہر قسم کے جانوروں کو پھیلانا‘ ہواؤں اور آسمان و زمین کے درمیان مسخر بادلوں کے رخ بدلنے میں یقیناً عقل مندوں کے لیے نشانیاں ہیں البقرة
165 بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو دوسروں کو اللہ کا شریک بنا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی محبت اللہ سے ہونی چاہیے جبکہ ایمان والے اللہ کی محبت میں بہت سخت ہوتے ہیں۔ کاش کہ مشرک لوگ اب دیکھ لیتے وہ بات جو وہ عذاب کے وقت دیکھیں گے کہ تمام طاقت اللہ ہی کے پاس ہے اور اللہ تعالیٰ سخت عذاب دینے والا ہے البقرة
166 (وہ سزا دے گا تو کیفیت یہ ہوگی) جب پیشوا لوگ اپنے تابعداروں سے بے تعلق ہوجائیں گے اور (دونوں) عذاب کو اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں گے اور ان کے تمام تعلقات ختم ہوجائیں گے البقرة
167 اور بڑوں کی پیروی کرنے والے لوگ کہیں گے کاش ہم دنیا کی طرف دوبارہ لوٹائے جائیں تو ہم بھی ان سے ایسے ہی لا تعلق ہوجائیں گے جیسے یہ ہم سے ہوئے‘ اسی طرح اللہ تعالیٰ انہیں ان کے اعمال ان پر حسرتیں بنا کر دکھائے گا‘ اور وہ آگ سے نہ نکل سکیں گے البقرة
168 لوگو! زمین میں جتنی بھی حلال اور پاکیزہ چیزیں ہیں انہیں کھاؤ۔ لیکن شیطان کے قدم بقدم نہ چلو‘ یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے البقرة
169 وہ تمہیں صرف برائی اور بے حیائی اور اللہ تعالیٰ پر ان باتوں کے کہنے کا حکم دیتا ہے جن کا تمہیں علم نہیں البقرة
170 اور ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقہ کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا‘ اگرچہ ان کے باپ دادا بے سمجھ اور ہدایت یافتہ نہ بھی ہوں؟ البقرة
171 کفار کی مثال ان جانوروں کی طرح ہے جو اپنے چرواہے کی صرف پکار اور آواز ہی کو سنتے ہیں وہ بہرے، گونگے اور اندھے ہیں‘ انہیں عقل نہیں البقرة
172 اے ایمان والو! جو پاکیزہ چیزیں ہم نے تمہیں دے رکھی ہیں انہیں کھاؤ اور اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو‘ اگر تم واقعی اسی کی عبادت کرنے والے ہو البقرة
173 تم پر مردار‘ خون، سور کا گوشت اور ہر وہ چیز جس پر اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کا نام لیا گیا ہو حرام ہے۔ پھر جو مجبور ہوجائے اور وہ حد سے بڑھنے والا اور سرکشی کرنے والا نہ ہو اس پر ان کے کھانے میں کوئی گناہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ بخشش کرنے والا نہایت مہربان ہے البقرة
174 بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کی کتاب میں نازل کردہ احکام چھپاتے ہیں اور اسے تھوڑی قیمت پر بیچتے ہیں یہ اپنے پیٹ میں آگ بھر رہے ہیں۔ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ان سے بات بھی نہیں کرے گا‘ نہ ہی انہیں پاک کرے گا‘ اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے البقرة
175 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے گمر اہی کو ہدایت کے بدلے اور عذاب کو مغفرت کے بدلے خرید لیا ہے‘ ان کا کتنا حوصلہ ہے کہ جہنم کا عذاب برداشت کرنے پر تیار ہیں البقرة
176 یہ عذاب اس لیے ہوگا کہ اللہ تعالیٰ نے سچی کتاب حق کے ساتھ نازل فرمائی‘ بلاشبہ جن لوگوں نے اس کتاب میں اختلاف کیا وہ دور کے جھگڑے میں ہیں البقرة
177 صرف نیکی مشرق و مغرب کی طرف منہ کرنے ہی میں نہیں۔ حقیقتاً نیکی یہ ہے جو اللہ تعالیٰ، قیامت کے دن، فرشتوں، کتاب اللہ اور نبیوں پر ایمان رکھنے والے۔ جو لوگ مال کے محبوب ہونے کے باوجود رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافروں اور سوال کرنے والوں کو دیں۔ غلاموں کو آزاد کریں نماز کی پابندی اور زکوٰۃ کی ادائیگی کریں، اپنے وعدے پورے کریں۔ تنگدستی اور لڑائی کے وقت صبر کریں۔ یہی لوگ سچے اور یہی پرہیزگار ہیں البقرة
178 اے ایمان والو! تم پر مقتولوں کا قصاص لینا فرض کیا گیا ہے آزاد، آزاد کے بدلے غلام، غلام کے بدلے، عورت، عورت کے بدلے، ہاں جس کسی کو اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی دے دی جائے تو اسے بھلائی کی اتباع کرنی چاہیے اور آسانی کے ساتھ دیت ادا کرنی چاہیے۔ تمہارے رب کی طرف سے یہ تخفیف اور رحمت ہے اس کے بعد بھی جو زیادتی کرے اسے درد ناک عذاب ہوگا البقرة
179 اے عقل والو! قصاص میں تمہارے لیے زندگی ہے تاکہ تم (قتل و غارت سے) بچ جاؤ البقرة
180 تم پر فرض کردیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کوئی فوت ہونے لگے اور وہ مال چھوڑ جائے تو اپنے ماں باپ اور قرابت داروں کے لیے دستور کے مطابق وصیت کر جائے۔ پرہیزگاروں پر یہ لازم ہے البقرة
181 جو شخص اسے سننے کے بعد بدل دے اس کا گناہ بدلنے والوں پر ہی ہوگا۔ بے شک اللہ تعالیٰ سننے والا جاننے والا ہے البقرة
182 جو شخص وصیت کرنے والے کی جانب داری یا غلط وصیت کرنے سے ڈرے پس وہ ان کے درمیان صلح کرادے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے البقرة
183 اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کردیے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے تاکہ تم پرہیزگار بن جاؤ البقرة
184 گنتی کے چند دن ہیں لیکن تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو تو وہ دوسرے دنوں میں گنتی پوری کرے۔ اور اس کی طاقت رکھنے والے فدیۃً ایک مسکین کو کھانا دیں‘ پھر جو شخص خوشی سے زیادہ نیکی کرے وہ اس کے لیے بہتر ہے۔ لیکن تمہارے حق میں بہتر کام روزے رکھنا ہی ہے اگر تم باعلم ہو البقرة
185 رمضان کا مہینہ وہ ہے جس میں قرآن مجید اتارا گیا جو لوگوں کے لیے ہدایت ہے اور جس میں ہدایت اور حق و باطل کی تمیز کے واضح دلائل ہیں‘ تم میں سے جو شخص اس مہینہ کو پائے روزہ رکھنا چاہیے‘ ہاں جو بیمار ہو یا مسافر اسے دوسرے دنوں میں یہ گنتی پوری کرنی چاہیے۔ اللہ تعالیٰ تمہارے ساتھ آسانی کرنا چاہتا ہے‘ سختی کا ارادہ نہیں رکھتا۔ وہ چاہتا ہے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ہدایت پر اس کی کبریائی بیان کرو اور اس کا شکرادا کرو البقرة
186 جب میرے بندے میرے بارے میں تم سے پوچھیں تو انہیں بتا دیں کہ میں بہت ہی قریب ہوں۔ ہر پکار نے والے کی پکار کو جب بھی وہ مجھے پکارے قبول کرتا ہوں۔ اس لیے لوگوں کو بھی چاہیے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں تاکہ وہ ہدایت پائیں البقرة
187 روزوں کی راتوں میں اپنی بیویوں سے ملنا تمہارے لیے حلال قرار دیا گیا ہے۔ وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو۔ تمہاری پوشیدہ خیانتوں کو اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔ اس نے تمہاری توبہ قبول فرما کر تم سے درگزر فرمایا۔ اب تم ان سے مباشرت کرسکتے ہو اور اللہ تعالیٰ کی مقدر کی ہوئی چیز تلاش کرو۔ تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کی سفید دھاری سیاہ دھاری سے واضح ہوجائے۔ پھر رات تک روزہ پورا کرو۔ جب تم مسجدوں میں اعتکاف کرنے والے ہو تو عورتوں سے مباشرت نہ کرو یہ اللہ تعالیٰ کی حدیں ہیں تم ان کے قریب نہ جاؤ اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنی آیات لوگوں کے لیے بیان فرماتا ہے تاکہ وہ پرہیزگار رہیں البقرة
188 اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھایا کرو۔ اور نہ حاکموں کے پاس لے جاؤ تاکہ دوسروں کے مال کا کوئی حصہ جانتے بوجھتے ظلم و ستم سے کھاسکو البقرة
189 لوگ آپ سے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں فرما دیجئے کہ اس سے اوقات (عبادت) اور حج کے ایام لوگوں کو معلوم ہوتے ہیں اور (احرام کی حالت میں) تمہارا گھروں کے پیچھے سے آنا نیکی نہیں بلکہ نیکی وہ ہے جو تقو ٰی اختیار کرے اور گھروں میں ان کے دروازوں کی طرف سے آیا کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ البقرة
190 اور اللہ کی راہ میں ان سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں اور زیادتی نہ کرو بے شک اللہ تعالیٰ زیادتی کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا البقرة
191 انہیں مارو جہاں پاؤ اور انہیں نکالو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا ہے اور (سنو) فتنہ قتل سے زیادہ سنگین ہے اور مسجد حرام کے پاس ان سے لڑائی نہ کرو جب تک کہ یہ خود تم سے نہ لڑیں۔ اگر یہ تم سے لڑیں تو تم بھی انہیں مارو کافروں کی یہی سزا ہے البقرة
192 اگر یہ بازآ جائیں تو اللہ تعالیٰ بخشنے والا‘ مہربان ہے البقرة
193 جب تک فتنہ مٹ کر اللہ کا دین غالب نہ آجائے ان سے لڑتے رہو۔ اگر وہ باز آجائیں تو ظالموں کے سوا کسی پر زیادتی جائز نہیں البقرة
194 حرمت والے مہینے حرمت والے مہینوں کے بدلے میں ہیں اور سب حرمتیں بدلے کی چیزیں ہیں جو تم پر زیادتی کرے تم بھی اس پر اس جیسی زیادتی کرسکتے ہو جیسی تم پر کی گئی ہے۔ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے البقرة
195 اور اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرو اور اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو اور احسان کرو اللہ تعالیٰ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے البقرة
196 حج اور عمرے کو اللہ تعالیٰ کے لیے پورا کرو‘ ہاں اگر تم روک لیے جاؤ تو جو قربانی میسر ہو اسے کرڈالو اور اپنے سر نہ منڈواؤ جب تک قربانی قربان گاہ تک نہ پہنچ جائے۔ البتہ تم میں سے جو بیمار ہو یا اس کے سر میں کوئی تکلیف ہو (جس کی وجہ سے سر منڈوالے) تو اس پر فدیہ ہے۔ روزے رکھے، خواہ صدقہ دے، خواہ قربانی کرے پس جب امن میں ہوجاؤ تو جو شخص حج کے ساتھ عمرہ کا فائدہ اٹھائے پس اسے جو قربانی میسر ہو اسے کر ڈالے جسے اور طاقت نہ ہو وہ تین روزے حج کے دنوں میں اور سات واپسی میں رکھے یہ پورے دس ہوگئے۔ یہ حکم ان کے لیے ہے جو مسجد حرام کے رہنے والے نہ ہوں۔ لوگو اللہ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے البقرة
197 حج کے مہینے متعین ہیں۔ اس لیے جو شخص ان میں حج کا ارادہ رکھتا ہو وہ نہ شہوت کی باتیں کرے‘ نہ گناہ کرے اور نہ لڑائی جھگڑا کرے۔ تم جو نیکی کرو گے اللہ تعالیٰ اس سے باخبر ہے اور اپنے ساتھ سفر خرچ لے لیا کرو سب سے بہتر زاد راہ اللہ تعالیٰ کا تقو ٰی ہے۔ اے عقل مندو مجھ سے ڈرتے رہا کرو البقرة
198 تم پر اپنے رب کا فضل تلاش کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔ جب تم عرفات سے لوٹو تو مشعر حرام کے پاس ذکرِ الٰہی کرو۔ اور اس کا ذکر اس طرح کرو جس طرح اس نے تمہیں ہدایت دی اور بے شک تم اس سے پہلے راہ بھولے ہوئے تھے البقرة
199 پھر تم اس جگہ سے لوٹو جہاں سے سب لوگ لوٹتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتے رہو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے والا‘ مہربان ہے البقرة
200 پھر جب تم ارکانِ حج ادا کر چکو تو اللہ تعالیٰ کا ذکر کرو جس طرح تم اپنے باپ دادا کا ذکر کیا کرتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ۔ بعض لوگ وہ ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں دے ایسے لوگوں کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں البقرة
201 اور بعض لوگ وہ بھی ہیں جو کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور ہمیں جہنم کے عذاب سے بچائے رکھ البقرة
202 یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے ان کے اعمال کا حصہ ہے اور اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے البقرة
203 اور اللہ تعالیٰ کو گنتی کے چند دنوں (ایام تشریق) میں یاد کرو۔ جو دو دن میں جلدی کرلے اس پر بھی کوئی گناہ نہیں اور جو پیچھے رہ جائے اس ڈرنے والے پر بھی کوئی گناہ نہیں‘ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تم سب اسی کی طرف جمع کیے جاؤ گے البقرة
204 بعض لوگوں کی دنیاوی باتیں آپ کو خوش کردیتی ہیں اور وہ اپنے دل کی باتوں پر اللہ کو گواہ بناتا ہے‘ حالانکہ دراصل وہ پرلے درجے کا جھگڑالو ہے البقرة
205 اور جب اسے اقتدار ملتا ہے تو زمین میں فساد پھیلانے‘ کھیتی اور نسل کی بربادی کی کوشش میں لگا رہتا ہے اور اللہ تعالیٰ فساد کو پسند نہیں کرتا البقرة
206 اور جب اسے اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کیلئے کہا جائے تو تکبر اور تعصب اسے گناہ پر آمادہ کردیتا ہے۔ ایسے شخص کے لیے بس جہنم ہی کافی ہے اور یقیناوہ بدترین جگہ ہے البقرة
207 اور بعض لوگوں میں سے بھی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رضا مندی کی طلب میں اپنی جان کھپا دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑی شفقت کرنے والا ہے البقرة
208 اے ایمان والو! اسلام میں پورے کے پورے داخل ہوجاؤ اور شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو۔ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے البقرة
209 پھر اگر تم واضح دلائل آجانے کے باوجود بھی پھسل جاؤ تو جان لو کہ اللہ تعالیٰ غالب‘ حکمت والا ہے البقرة
210 کیا لوگوں کو اس بات کا انتظار ہے کہ ان کے پاس خود اللہ تعالیٰ اور فرشتے بادلوں کے سائے میں آئیں اور فیصلہ انتہا کردیا جائے اور اللہ ہی کی طرف تمام کام لوٹائے جاتے ہیں البقرة
211 بنی اسرائیل سے پوچھو کہ ہم نے انہیں کتنی روشن نشانیاں عطا فرمائیں اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو پانے کے بعد بدل دے تو یقیناً اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے البقرة
212 کافروں کے لیے دنیا کی زندگی خوبصورت بنا دی گئی ہے وہ ایمان والوں سے ہنسی مذاق کرتے ہیں‘ حالانکہ پرہیزگار لوگ قیامت کے دن ان سے اعلیٰ ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق عطا فرماتا ہے البقرة
213 لوگ (شروع میں) ایک ہی امت تھے (پھر ان میں اختلافات ظاہر ہوئے) تو اللہ تعالیٰ نے نبیوں کو خوش خبری دینے اور ڈرانے والا بنا کر بھیجا اور ان کے ساتھ سچی کتابیں نازل فرمائیں تاکہ لوگوں کے ہر اختلافی امر کا فیصلہ ہوجائے۔ اس سے صرف ان لوگوں نے محض باہمی ضد کی وجہ سے اختلاف کیا جن کے پاس پہلے سے دلائل پہنچ چکے تھے۔ اس لیے اللہ نے ایمان والوں کی اس اختلاف میں بھی حق کی طرف اپنی مشیت سے رہبری کی اور اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے صراط مستقیم کی ہدایت دیتا ہے البقرة
214 کیا تم یہ گمان کئے بیٹھے ہو کہ تم جنت میں ایسے ہی داخل ہوجاؤ گے ؟ حالانکہ اب تک تم پر وہ حالات نہیں آئے جو تم سے پہلے لوگوں پر آئے تھے۔ انہیں تنگیاں اور مصیبتیں پہنچیں اور وہ جھنجھوڑ دیے گئے حتی کہ رسول اور اس پر ایمان لانے والے پکار اٹھے کہ اللہ کی مدد کب آئے گی؟ سنو اللہ کی مدد قریب ہے البقرة
215 آپ سے پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں؟ آپ فرمادیں جو مال تم خرچ کرو ماں باپ، رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے اور تم جو بھی نیکی کرو گے اللہ تعالیٰ اس کو جانتا ہے البقرة
216 تم پر جہاد فرض کردیا گیا ہے اگرچہ وہ تمہیں مشکل معلوم ہو‘ ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو اور دراصل وہی تمہارے لیے بہتر ہو۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو اچھا سمجھو حالانکہ وہ تمہارے لیے نقصان دہ ہو۔ اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے البقرة
217 لوگ آپ سے حرمت والے مہینے میں لڑنے کے متعلق سوال کرتے ہیں۔ آپ فرمائیں کہ ان میں لڑائی کرنا بہت بڑا گناہ ہے لیکن اللہ کی راہ سے روکنا، اس کے ساتھ کفر کرنا‘ مسجد حرام سے منع کرنا اور وہاں کے رہنے والوں کو وہاں سے نکالنا اللہ تعالیٰ کے نزدیک اس سے بھی بڑا گناہ ہے۔ فتنہ قتل سے بھی بڑا گناہ ہے۔ یہ لوگ تم سے لڑائی کرتے رہیں گے یہاں تک کہ اگر ان سے ہوسکے تو تمہارے دین سے تمہیں پھیر دیں اور تم میں سے جو لوگ اپنے دین سے پھر جائیں اور کفر کی حالت میں مریں ان کے اعمال دنیوی اور اخروی سب غارت ہوجائیں گے۔ یہ لوگ جہنمی ہیں اور اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے البقرة
218 یقیناً صاحب ایمان لوگ‘ ہجرت کرنے والے اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے ہی رحمتِ الٰہی کے امیدوار ہیں‘ اللہ تعالیٰ بہت زیادہ بخشنے والا‘ اور بہت مہربانی کرنے والا ہے البقرة
219 لوگ آپ سے شراب اور جوئے کے بارے میں پوچھتے ہیں‘ فرما دیجئے ان دونوں میں بہت بڑا گناہ ہے اور لوگوں کو اس سے دنیاوی فائدہ بھی ہوتا ہے لیکن ان کا گناہ ان کے فائدے سے بہت زیادہ ہے۔ تم سے یہ بھی دریافت کرتے ہیں کیا کچھ خرچ کریں ؟ تو آپ فرما دیں اپنی ضرورت سے زائد چیز خرچ کرو۔ اللہ تعالیٰ اس طرح تمہارے لیے اپنے احکام صاف صاف بیان کرتا ہے تاکہ تم سوچ سمجھ سکو البقرة
220 دنیا و آخرت کے بارے میں غورو فکر کرو اور وہ آپ سے یتیموں کے بارے میں سوال کرتے ہیں آپ بتائیں کہ ان کی خیر خواہی کرنا بہتر ہے۔ ان کا مال اپنے مال میں ملا لو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور اللہ تعالیٰ اصلاح اور بگاڑ کرنے والے کو خوب جانتا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں مشکل میں ڈال دیتا یقیناً اللہ تعالیٰ غالب حکمت والا ہے البقرة
221 مشرک عورتوں سے نکاح نہ کرو یہاں تک کہ وہ ایمان لے آئیں۔ ایمان دار لونڈی مشرکہ آزاد عورت سے بہتر ہے گو تمہیں مشرکہ اچھی لگتی ہو۔ اور نہ مشرکوں سے (اپنی عورتوں کا) نکاح کرو جب تک کہ وہ ایمان نہ لائیں۔ ایماندار غلام‘ آزاد مشرک سے بہتر ہے گو مشرک تمہیں اچھا لگے۔ یہ لوگ جہنم کی طرف بلاتے ہیں اور اللہ تعالیٰ اپنے حکم سیجنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے۔ وہ اپنی آیات لوگوں کے لیے بیان کرتا ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں البقرة
222 لوگ تم سے حیض کے بارے میں سوال کرتے ہیں فرمادیں کہ وہ گندگی ہے‘ حالت حیض میں عورتوں سے الگ رہو اور ان کے قریب مت جاؤ یہاں تک کہ وہ پاک ہوجائیں پھر جب وہ پاک ہوجائیں تو پاک ہونے پر ان کے پاس جاؤ جہاں سے تمہیں اللہ نے اجازت دی ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والوں اور پاک رہنے والوں کو پسند فرماتا ہے البقرة
223 تمہاری بیویاں تمہاری کھیتیاں ہیں‘ اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو آؤ اور اپنے لیے (نیک اعمال) آگے بھیجو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ تم اپنے رب سے ملنے والے ہو اور ایمان والوں کو خوشخبری سنا دیجئے البقرة
224 اور تم اللہ تعالیٰ کے نام کو اپنی ایسی قسموں میں استعمال نہ کرو جن سے مقصود بھلائی اور پرہیزگاری اور لوگوں کے درمیان اصلاح سے باز رہنا ہو اور اللہ تعالیٰ خوب سننے، خوب جاننے والا ہے البقرة
225 اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری لغو قسموں پر نہیں پکڑتا البتہ وہ ان قسموں پر پکڑے گا جو تم نے پختہ ارادے کے ساتھ قسمیں کھائیں۔ اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور خوب بردبار ہے البقرة
226 جو لوگ اپنی بیویوں سے علیحدگی کی قسمیں کھا بیٹھیں ان عورتوں کے لیے چار مہینے کی مدت ہے‘ پھر اگر وہ رجوع کرلیں تو اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے البقرة
227 اور اگر مرد طلاق کا ہی ارادہ کرلیں تو اللہ خوب سننے، خوب جاننے والا ہے البقرة
228 طلاق والی عورتیں اپنے آپ کو تین حیض تک روکے رکھیں اور اگر وہ اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہیں ان کے لیے حلال نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے جو ان کے رحم میں پیدا کیا اسے چھپائیں۔ ان کے خاوند اس مدت میں ان کی واپسی کے زیادہ حق دار ہیں اگر ان کا ارادہ اصلاح کا ہو۔ اور عورتوں کے بھی ویسے ہی حق ہیں جیسے ان پر مردوں کے حق ہیں اچھے انداز کے ساتھ۔ البتہ مردوں کو عورتوں پر فضیلت ہے اور اللہ تعالیٰ بڑا غالب، خوب حکمت والا ہے البقرة
229 طلاق دو مرتبہ ہے پھر یا تو اچھے انداز سے رکھنا ہے یا احسان کے ساتھ چھوڑ دینا ہے اور تمہارے لیے جائز نہیں کہ جو تم نے ان عورتوں کو دیا ہے اس میں سے کچھ بھی واپس لو۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ دونوں کو اللہ کی حدیں قائم نہ رکھنے کا اندیشہ ہو‘ اس لیے اگر تمہیں ڈر ہو کہ یہ دونوں اللہ کی حدیں قائم نہ رکھ سکیں گے تو عورت رہائی پانے کے لیے کچھ دے دے۔ اس میں دونوں پر کوئی گناہ نہیں۔ یہ اللہ کی حدود ہیں خبر دار ان سے آگے نہ بڑھنا اور اللہ تعالیٰ کی حدود سے تجاوز کرنے والے لوگ ہی تو ظالم ہیں البقرة
230 پھر اگر اس کو تیسری بار طلاق دے دے تو اب اس کے لیے حلال نہیں جب تک کہ وہ عورت اس کے سوا دوسرے سے نکاح نہ کرے۔ پھر اگر وہ بھی طلاق دے دے تو ان دونوں کو باہم رجوع کرلینے میں کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ یہ یقین کرلیں کہ اللہ کی حدوں کو قائم رکھ سکیں گے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں جنہیں وہ علم والوں کے لیے بیان کرتا ہے البقرة
231 اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کرنے پر آجائیں تو اب انہیں اچھی طرح بساؤ یا بھلائی کے ساتھ الگ کر دو اور انہیں تکلیف اور ظلم و زیادتی کی غرض سے نہ روکو۔ جو شخص ایسا کرے گا اس نے اپنے آپ پر ظلم کیا۔ اور تم اللہ کے احکام کو ہنسی مذاق اور کھیل تماشا نہ بناؤ اور اللہ کی جو نعمت تم پر ہے اسے اور جو کتاب و حکمت اس نے نازل فرمائی ہے جس سے تمہیں نصیحت کر رہا ہے اسے بھی یاد رکھو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور یقین جانو کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جانتا ہے البقرة
232 اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کرلیں تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وہ آپس میں دستور کے مطابق رضامند ہوجائیں۔ یہ نصیحت انہیں کی جاتی ہے جو تم میں سے اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں۔ یہ تمہارے لیے زیادہ پاکیزگی اور بہترین صفائی کا باعث ہے۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے البقرة
233 اور مائیں اپنی اولاد کو پورے دو سال دودھ پلائیں جن کا ارادہ دودھ پلانے کی مدت پوری کرنے کا ہو۔ اور باپ کے ذمہ دستور کے مطابق ان کا روٹی کپڑا ہے۔ ہر شخص کو اتنی ہی تکلیف دی جاتی ہے جتنی اس کی طاقت ہو۔ ماں کو اس کے بچہ کی وجہ سے یا باپ کو اس کی اولاد کی وجہ سے کوئی تکلیف نہ دی جائے۔ وارثوں پر بھی اس جیسی ذمہ داری ہے‘ پھر اگر ماں باپ‘ اپنی رضا مندی اور باہمی مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان دونوں پر کچھ گناہ نہیں اور اگر تمہارا ارادہ اپنی اولاد کو دودھ پلوانے کا ہو تو بھی تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ تم ان کو دستور کے مطابق جو طے کیا ہو ان کے حوالے کر دو۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہو اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو خوب دیکھ رہا ہے البقرة
234 تم میں سے جو لوگ بیویاں چھوڑ کرفوت ہوجائیں وہ عورتیں اپنے آپ کو چار مہینے اور دس دن روکے رکھیں۔ پھر جب عدت پوری کرلیں تو جو اچھائی کے ساتھ وہ اپنے لیے کریں اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے خبر دار ہے البقرة
235 تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں کہ تم اشارۃَ ان عورتوں سے نکاح کی بات کرو یا اپنے دل میں پوشیدہ ارادہ کرو اللہ تعالیٰ کو علم ہے کہ تم عنقریب ان سے ذکر کرو گے لیکن تم ان سے خفیہ وعدہ نہ کرو۔ ہاں تم بھلی بات کہو اور جب تک کہ عدت ختم نہ ہوجائے عقد نکاح پختہ نہ کرو اور جان لو یقیناً اللہ تعالیٰ کو تمہارے دلوں کی باتوں کا علم ہے۔ تم اس سے ڈرتے رہا کرو اور یہ بھی جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا‘ حلم والا ہے البقرة
236 اگر تم عورتوں کو بغیر ہاتھ لگائے اور بغیر حق مہر مقرر کیے طلاق دے دو تو بھی تم پر کوئی گناہ نہیں۔ ہاں انہیں کچھ نہ کچھ فائدہ پہنچاؤ۔ خوش حال اپنی ہمت اور تنگدست اپنی طاقت کے مطابق اچھے انداز سے فائدہ دے۔ بھلائی کرنے والوں پر یہ لازم ہے البقرة
237 اگر تم عورتوں کو انہیں چھونے سے پہلے طلاق دے دو اور تم ان کا حق مہر بھی مقرر کرچکے ہو تو مقررہ مہر کا آدھا مہر دے دو یہ اور بات ہے کہ وہ خود معاف کردیں یا وہ شخص معاف کر دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی ذمہ داری ہے تمہارا معاف کردینا تقو ٰی کے زیادہ قریب ہے۔ اور تم آپس کے احسان کو فراموش نہ کیا کرو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے البقرة
238 نمازوں کی حفاظت کرو بالخصوص درمیان والی نماز کی اور اللہ تعالیٰ کے لیے عاجزی کی حالت میں کھڑے ہوا کرو البقرة
239 اگر تمہیں خوف ہو تو پیدل ہو یا سواری پر (نماز ادا کرو) پھر امن ہوجائے تو اللہ کا ذکر کرو جس طرح کہ اس نے تمہیں اس بات کی تعلیم دی جسے تم نہیں جانتے تھے البقرة
240 جو لوگ تم میں سے فوت ہوجائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں وہ وصیت کر جائیں کہ ان کی بیویاں سال بھر تک فائدہ اٹھائیں اور گھر سے نہ نکالی جائیں‘ ہاں اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو وہ اپنے لیے بہتر سمجھیں اللہ تعالیٰ بڑا غالب اور حکیم ہے البقرة
241 اور طلاق والیوں کو اچھی طرح فائدہ پہنچانا پرہیزگاروں پر لازم ہے البقرة
242 اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنی آیات تمہارے لیے کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم سمجھو البقرة
243 کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میں تھے اور موت کے ڈر کے مارے اپنے گھروں سے نکل کھڑے ہوئے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں فرمایا کہ مرجاؤ پھر انہیں زندہ کردیا بے شک اللہ تعالیٰ لوگوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے‘ لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے البقرة
244 اللہ کی راہ میں جہاد کرو اور جان لوکہ اللہ تعالیٰ خوب سننے اور خوب جاننے والا ہے البقرة
245 کون ہے جو اللہ تعالیٰ کو اچھا قرض دے پھر اللہ تعالیٰ اسے بہت بڑھا چڑھا کر لوٹائے‘ اللہ ہی تنگی اور کشادگی پیدا کرتا ہے۔ اور تم سب اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے البقرة
246 کیا تم نے موسیٰ کے بعد بنی اسرائیل کی جماعت کو نہیں دیکھا جب انہوں نے اپنے پیغمبر سے کہا کسی کو ہمارا بادشاہ بنا دیجئے تاکہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد کریں۔ پیغمبر نے فرمایا کہ ممکن ہے کہ جہاد فرض ہوجانے کے بعد تم جہاد نہ کرو انہوں نے کہا ہمیں کیا ہے کہ ہم اللہ کی راہ میں جہاد نہ کریں حالانکہ ہم تو اپنے گھروں سے نکالے گئے ہیں اور بچوں سے دور کردیے گئے ہیں۔ پھر جب ان پر جہاد فرض ہوا تو سوائے چند لوگوں کے سب پھر گئے اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو خوب جانتا ہے البقرة
247 اور انہیں ان کے نبی نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے طالوت کو تمہارا بادشاہ بنا دیا ہے تو کہنے لگے بھلا اس کی ہم پر کیسے بادشاہت ہوسکتی ہے؟ اس سے زیادہ بادشاہت کے ہم حق دار ہیں۔ اس کے پاس تو زیادہ مال نہیں۔ نبی نے فرمایا سنو اللہ تعالیٰ نے اسی کو تم پر مقرر کیا ہے اور اسے علمی اور جسمانی برتری عطا فرمائی ہے اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنا ملک عطا کرتا اللہ تعالیٰ کشادگی اور علم والا ہے البقرة
248 ان کے نبی نے انہیں پھر فرمایا کہ اس کی بادشاہت کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس وہ صندوق آجائے گا جس میں تمہارے رب کی طرف سے اس میں اطمینان ہے اور آل موسیٰ اور آل ہارون کا ترکہ ہے اسے فرشتے اٹھا کر لائیں گے۔ یقیناً یہ تمہارے لیے کھلی نشانی ہے اگر تم ایمان والے ہو البقرة
249 جب طالوت لشکروں کو لے کر نکلے تو کہا سنو اللہ تعالیٰ تمہیں ایک نہر سے آزمانے والا ہے جس نے اس میں سے پانی پی لیا وہ میرا نہیں اور جو اس سے نہ چکھے وہ میرا ساتھی ہے۔ ہاں یہ کہ اپنے ہاتھ سے ایک چلو بھر لے لیکن چند لوگوں کے سوا باقی سب نے پانی پی لیا۔ طالوت مومنوں کے ساتھ جب نہر سے گزر گئے تو وہ لوگ کہنے لگے آج تو ہم میں طاقت نہیں کہ جالوت اور اس کے لشکروں سے لڑائی کریں۔ لیکن اللہ تعالیٰ کی ملاقات پر یقین رکھنے والوں نے کہا بسا اوقات چھوٹی سی جماعت بڑی جماعت پر اللہ کے حکم سے غالب آجاتی ہے اور اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے البقرة
250 جب ان کا جالوت اور اس کے لشکر سے مقابلہ ہوا تو انہوں نے دعا مانگی کہ اے پروردگار! ہمیں صبردے‘ ثابت قدمی دے اور کفار پر ہماری مدد فرما البقرة
251 چنانچہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے انہوں نے جالوت کے لشکر کو شکست دی اور حضرت داوٗد (علیہ السلام) کے ہاتھوں جالوت قتل ہوا اور اللہ تعالیٰ نے داؤد کو مملکت و حکمت اور جتنا کچھ چاہا علم بھی عطا فرمایا۔ اگر اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کو بعض سے نہ ہٹاتا تو زمین میں فساد پھیل جاتا لیکن اللہ تعالیٰ دنیا والوں پر بڑا فضل و کرم کرنے والا ہے البقرة
252 یہ اللہ تعالیٰ کی آیتیں ہیں جنہیں ہم حق کے ساتھ آپ پر پڑھتے ہیں یقین جانیں آپ رسولوں میں سے ہیں البقرة
253 یہ رسول ہیں جن میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے، ان میں سے بعض وہ ہیں جن سے اللہ نے کلام فرمایا ہے اور بعض کے درجات بلند کئے ہیں اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو معجزات عطا فرمائے اور روح القدس سے اس کی تائید فرمائی۔ اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان کے بعد والے لوگ دلائل آجانے کے بعد ہرگز آپس میں لڑائی جھگڑا نہ کرتے۔ لیکن انہوں نے اختلاف کیا، ان میں سے بعض تو ایمان لائے اور بعض نے کفر کیا اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتاتو یہ آپس میں نہ لڑتے لیکن اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے کرتا ہے البقرة
254 اے ایمان والو! ہم نے جو کچھ تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے خرچ کرتے رہو۔ اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں تجارت ہے اور نہ دوستی اور نہ شفاعت جبکہ انکار کرنے والے ہی ظالم ہیں البقرة
255 اللہ تعالیٰ ہی معبود برحق ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں جو ہمیشہ زندہ اور قائم رہنے والا ہے۔ جسے اونگھ آتی ہے نہ نیند۔ اس کی ملکیت میں زمین و آسمان کی تمام چیزیں ہیں۔ کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر اس کے سامنے شفاعت کرسکے؟ وہ جانتا ہے جو لوگوں کے سامنے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے اور وہ اس کے علم میں سے کسی چیز کا احاطہ نہیں کرسکتے مگر جتنا وہ چاہے۔ اس کی کرسی نے آسمانوں اور زمین کو گھیر رکھا ہے اور وہ ان کی حفاظت سے نہ تھکتا ہے اور نہ اکتاتا ہے وہ تو بہت بلند وبالا اور بڑی عظمت والا ہے البقرة
256 دین میں کوئی زبردستی نہیں ہدایت گمراہی سے واضح ہوچکی ہے اس لیے جو شخص باطل معبودوں کا انکار کر کے اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ خوب سننے، جاننے والا ہے البقرة
257 اللہ تعالیٰ ایمان والوں کا دوست ہے وہ انہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لاتا ہے۔ اور کفارکے ساتھی شیاطین ہیں وہ انہیں روشنی سے نکال کر اندھیروں کی طرف لے جاتے ہیں۔ یہ لوگ جہنمی ہیں جو اس میں ہمیشہ رہیں گے البقرة
258 کیا تم نے اسے نہیں دیکھا جس نے ابراہیم سے اس کے رب کے بارے میں جھگڑا کیا تھا، حالانکہ اسے اللہ تعالیٰ نے حکومت عطا فرمائی تھی۔ جب ابراہیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو زندہ کرتا اور مارتا ہے۔ وہ کہنے لگا میں بھی زندہ کرتا اور مارتا ہوں۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ اللہ تعالیٰ سورج کو مشرق سے نکالتا ہے تو اسے مغرب سے نکال۔ تو کافر ششدر رہ گیا اور اللہ تعالیٰ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا البقرة
259 یا اس شخص کی طرح کہ جس کا گزر ایک بستی پر سے ہوا جو چھتوں کے بل گری پڑی تھی وہ کہنے لگا اس کے گر جانے کے بعد اللہ تعالیٰ اسے کس طرح زندہ کرے گا ؟ تو اللہ تعالیٰ نے اسے سو سال کے لیے موت دے دی پھر اسے اٹھا کر پوچھا تو کتنی مدت ٹھہرا رہا؟ کہنے لگا ایک دن یا دن کا کچھ حصہ۔ فرمایا بلکہ تو سو سال تک اسی حالت میں رہا۔ پھر اب اپنے کھانے پینے کو دیکھ جو بالکل خراب نہیں ہوا اور اپنے گدھے کو بھی دیکھو تاکہ ہم تجھے لوگوں کے لیے ایک نشانی بنائیں۔ دیکھو ہم ہڈیوں کو کس طرح جوڑ کر پھر ان پر گوشت چڑھاتے ہیں؟ جب اس کے سامنے سب کچھ واضح ہوگیا تو وہ کہنے لگا میں اچھی طرح جان گیا کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر خوب قادر ہے البقرة
260 اور جب حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا کہ اے پروردگار مجھے دکھا تو مردوں کو کس طرح زندہ کرے گا؟ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے ابراہیم (علیہ السلام) ! تم بھی نہیں مانتے؟ ابراہیم (علیہ السلام) نے عرض کیا کیوں نہیں۔ یہ اس لیے ہے تاکہ میرا دل مطمئن ہوجائے اللہ تعالیٰ نے فرمایا چار پرندے لے کر انہیں اپنے ساتھ مانوس کرو پھر ان کے ٹکڑے ٹکڑے کرکے ہر ایک پہاڑ پر ان کا ایک ایک ٹکڑا رکھ دو پھر انہیں بلاؤ وہ تمہارے پاس دوڑتے ہوئے آئیں گے اور جان لو اللہ تعالیٰ بہت غالب، خوب حکمت والا ہے البقرة
261 جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ان کی مثال اس دانے جیسی ہے جس میں سے سات بالیاں نکلیں اور ہر بالی میں سو دانے ہوں اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے بڑھا چڑھاکر دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ بڑی وسعت والا، خوب جاننے والا ہے البقرة
262 جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ تو احسان جتلاتے ہیں اور نہ تکلیف دیتے ہیں ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے ان پر نہ تو خوف ہوگا اور نہ وہ غم زدہ ہوں گے البقرة
263 اچھی بات کرنا اور معاف کردینا اس صدقہ سے بہتر ہے جس کے بعد تکلیف دی جائے۔ اور اللہ تعالیٰ بڑابے نیاز اور نہایت بردبار ہے البقرة
264 اے ایمان والو ! اپنی خیرات کو احسان جتلا کر اور ایذا پہنچا کر برباد نہ کرو جس طرح وہ شخص جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرتا ہے اور وہ اللہ تعالیٰ اور قیامت پر ایمان نہیں رکھتا۔ اس کی مثال اس صاف پتھر کی طرح ہے جس پر معمولی سی مٹی ہو پھر اس پر زور دار بارش برسے اور وہ اسے بالکل صاف کر دے ایسے ریا کاروں کو اپنی کمائی سے کچھ حاصل نہیں ہوتا اور اللہ تعالیٰ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا البقرة
265 اور ان لوگوں کی مثال جو اپنا مال اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور دل کی تسکین و یقین کے لیے خرچ کرتے ہیں اس باغ جیسی ہے جو اونچی زمین پر ہو اس پرزور دار بارش برسے تو وہ دو گنا پھل دے اگر اس پر تیز بارش نہ بھی برسے تو پھوار ہی کافی ہے اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال دیکھ رہا ہے البقرة
266 کیا تم میں سے کوئی یہ چاہتا ہے کہ اس کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو جس میں نہریں بہتی ہوں اور اس میں ہرقسم کے پھل ہوں اور اس کے مالک کو بڑھاپا آچکا ہو‘ اس کے ننھے منھے بچے بھی ہوں اور اچانک باغ کو بگولا آلے جس میں آگ ہو پھر وہ باغ جل جائے۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لیے آیات بیان کرتا ہے تاکہ تم غور و فکر کرو البقرة
267 اے ایمان والو! اپنی پاک کمائی سے اور جو کچھ ہم نے تمہارے لیے زمین میں سے پیدا کیا ہے اس سے خرچ کرو۔ ان میں سے گندی چیزوں کے خرچ کرنے کا ارادہ نہ کرو جسے تم خود چشم پوشی کرنے کے سوا لینے کے لیے تیار نہیں ہو۔ اور جان لو کہ اللہ تعالیٰ بڑابے پروا اور نہایت قابل تعریف ہے البقرة
268 شیطان تمہیں فقر سے ڈراتا اور بے حیائی کا حکم دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ تم سے اپنی بخشش اور فضل کا وعدہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ نہایت وسعت والا اور خوب علم والا ہے البقرة
269 وہ جسے چاہے حکمت عطا کرتا ہے اور جس شخص کو حکمت و دانائی عطا کی گئی اسے خیر کثیر عطا کردی گئی اور نصیحت تو صرف عقل مندہی قبول کرتے ہیں البقرة
270 اور تم جو کچھ بھی خرچ کرو یا نذر مانو اللہ تعالیٰ اسے جانتا ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں البقرة
271 اگر تم علانیہ صدقات دو تو وہ بھی اچھا ہے۔ اور اگر تم اسے پوشیدہ طور پر مسکینوں کو دو تو یہ تمہارے لیے بہت بہتر ہے اور اللہ تمہارے گناہوں کو مٹا دے گا اور اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال سے خوب باخبر ہے البقرة
272 انہیں ہدایت دینا آپ کے ذمہ نہیں لیکن اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ اور تم جو اچھی چیز اللہ کی راہ میں دو گے وہ تمہارے ہی لیے ہے تمہیں صرف اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب کے لیے ہی خرچ کرنا چاہیے۔ تم جو مال خرچ کرو گے اس کا تمہیں پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور تم زیادتی نہیں کئے جاؤ گے البقرة
273 ان کے لیے بھی صدقہ کرنا ہے جو اللہ کی راہ میں روک دیے گئے ہیں اور وہ ملک میں چل پھر نہیں سکتے۔ نادان لوگ ان کے سوال نہ کرنے کی وجہ سے انہیں مال دار خیال کرتے ہیں، آپ ان کے چہرے دیکھ کر انہیں پہچان لیں گے۔ وہ لوگوں سے چمٹ کر سوال نہیں کرتے اور تم جو کچھ خرچ کرو گے اللہ تعالیٰ اس کو خوب جاننے والا ہے البقرة
274 جو لوگ اپنے مال رات، دن، خفیہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں ان کے لیے ان کے رب کے پاس اجر ہے۔ اور نہ انہیں خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے البقرة
275 جو لوگ سو دکھاتے ہیں وہ اس شخص کی طرح کھڑے ہوں گے جسے شیطان نے چھو کر اس کو حواس باختہ کردیا ہو۔ اس لیے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی سود ہی کی طرح ہے، حالانکہ تجارت کو اللہ تعالیٰ نے حلال اور سود کو حرام کیا ہے۔ تو جو شخص اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئی ہوئی نصیحت سن کر (سود کھانے سے) رک گیا اس کے لیے وہ ہے جو ہوچکا اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے اور جو پھر بھی حرام کی طرف لوٹا وہی لوگ جہنمی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے البقرة
276 اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتا ہے اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کسی ناشکرے گنہگار سے محبت نہیں کرتا البقرة
277 بے شک جو لوگ ایمان لائے اور ساتھ نیک کام کرتے ہیں، نماز قائم اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے ان پر نہ تو کوئی خوف ہوگا اور نہ غم زدہ ہوں گے البقرة
278 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو اگر تم مومن ہو البقرة
279 اور اگر تم نے سود نہ چھوڑا تو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے ساتھ لڑنے کے لیے تیار ہوجاؤ۔ ہاں اگر تو بہ کرلو تو تمہارا اصل مال تمہارا ہی ہے، نہ ظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے البقرة
280 اور اگر کوئی (مقروض) تنگ دست ہو تو اسے آسانی تک مہلت دینی چاہیے اور قرض معاف کردیناتمہارے لیے بہت بہتر ہے اگر تم جان جاؤ البقرة
281 اور اس دن سے ڈرو جس دن سب اللہ تعالیٰ کی طرف لوٹائے جاؤ گے اور ہر کسی کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی پر بھی ظلم نہیں کیا جائے گا البقرة
282 اے ایمان والو! جب تم آپس میں ایک دوسرے سے میعاد مقرر پر قرض کا معاملہ کرو تو اسے لکھ لیا کرو اور لکھنے والے کو انصاف سے لکھنا چاہیے اور کاتب لکھنے سے انکار نہ کرے جیسے اللہ تعالیٰ نے اسے سکھایا ہے، پس اسے لکھ دینا چاہیے اور جس کے ذمے حق ہو وہ لکھوائے اور اپنے اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور اصل میں سے کچھ کم نہ کرے، ہاں جس کے ذمے حق ہے اگر وہ نادان یا کمزور یا لکھوانے کی طاقت نہ رکھتا ہو تو اس کا ولی عدل کے ساتھ لکھوا دے اور تم اپنے میں سے دو مرد گواہ کرلو اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جنہیں تم گو اہوں میں سے پسند کرو تاکہ ایک کی بھول چوک کو دوسری یاد کرادے اور گواہ جب بلائے جائیں تو وہ انکار نہ کریں اور قرض جس کی مدت مقرر ہے خواہ تھوڑا ہو یا زیادہ لکھنے میں سستی نہ کرو۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یہ بات بہت انصاف والی اور گواہی کو بھی درست رکھنے والی اور شک و شبہ سے بھی زیادہ بچانے والی ہے۔ ہاں یہ اور بات ہے کہ معاملہ نقد تجارت کی شکل میں ہو جو آپس میں تم لین دین کرتے ہو تو تم پر اس کے نہ لکھنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ خرید و فروخت کے وقت بھی گواہ مقرر کرلیا کرو۔ اور نہ تو کاتب کو نقصان پہنچایا جائے نہ گواہ کو اور اگر تم یہ کرو گے تو یہ تمہاری نافرمانی ہوگی۔ اللہ تعالیٰ سے ڈرو اللہ تمہیں تعلیم دے رہا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے البقرة
283 اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے والا نہ پاؤ تو بطور گروی کوئی چیز قبضہ میں رکھ لیا کرو۔ ہاں اگر آپس میں ایک دوسرے پر اطمینان ہو تو جسے امانت دی گئی ہے وہ اسے ادا کر دے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتا رہے جو اس کا رب ہے۔ اور گواہی کو نہ چھپاؤ اور جو شخص گواہی کو چھپائے گا تو بے شک اس کا دل گنہگار ہوگا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اسے خوب جانتا ہے البقرة
284 آسمانوں اور زمین کی ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی ملکیت ہے۔ تمہارے دلوں میں جو کچھ ہے اسے تم ظاہر کر ویا چھپاؤ اللہ تعالیٰ اس کا تم سے حساب لے گا۔ پھر جسے چاہے بخش دے اور جسے چاہے عذاب دے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے البقرة
285 رسول اس چیز پر ایمان لایا جو اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی طرف سے اتاری گئی اور مومن بھی ایمان لائے۔ یہ سب اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتوں‘ اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے۔ اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا ہم نے سنا اور اطاعت کی۔ اے ہمارے رب! ہم تیری بخشش کے طلب گار ہیں اور ہمیں تیری ہی طرف لوٹنا ہے البقرة
286 اللہ تعالیٰ کسی جان کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا، جو نیکی کرے وہ اسی کے لیے ہے اور جو برائی کرے اس کا بوجھ بھی اسی پر ہے۔ اے ہمارے رب! اگر ہم بھول جائیں یا خطا کر بیٹھیں تو ہماری گرفت نہ کرنا۔ اے ہمارے رب! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈالنا جو ہم سے پہلے لوگوں پر ڈالا تھا۔ اے ہمارے رب! ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں طاقت نہ ہو، ہم سے درگزر فرما اور ہمیں معاف فرما دے۔ اور ہم پر رحم فرما۔ تو ہی ہمارا مالک ہے، ہمیں کفار پر غلبہ عطا فرما البقرة
0 اللہ کے نام کے ساتھ جو بہت مہربان بڑارحم والا ہے آل عمران
1 الف لام میم آل عمران
2 اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، جو ہمیشہ زندہ‘ قائم اور سب کو سنبھالنے والا ہے آل عمران
3 جس نے آپ پر حق کے ساتھ اس کتاب کو نازل فرمایا ہے جو اپنے سے پہلے کی تصدیق کرنے والی ہے، اسی نے تورات اور انجیل نازل فرمائی تھیں آل عمران
4 اس سے پہلے، لوگوں کے لیے ہدایت تھی اور یہ قرآن بھی اسی نے نازل فرمایا۔ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کرتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اور اللہ تعالیٰ غالب‘ بدلہ لینے والا ہے آل عمران
5 بے شک اللہ تعالیٰ سے زمین و آسمان کی کوئی چیز چھپی نہیں ہے آل عمران
6 وہی ماں کے پیٹ میں تمہاری صورتیں جس طرح چاہتا ہے بناتا ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں وہ نہایت غالب خوب حکمت والا ہے آل عمران
7 وہی اللہ ہے جس نے آپ پر کتاب اتاری جس میں واضح محکم آیات ہیں جو اصل کتاب ہیں اور دوسری متشابہ آیات ہیں۔ پس جن کے دلوں میں ٹیڑھ ہے وہ فتنہ تلاش کرنے اور اس کی تاویل ڈھونڈنے کے لیے اس کی متشابہ آیات کے پیچھے لگ جاتے ہیں حالانکہ ان کی تاویل اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور پختہ مضبوط علم والے تو یہی کہتے ہیں کہ ہم ان پر ایمان لائے یہ ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت صرف عقل مند ہی حاصل کرتے ہیں آل عمران
8 اے ہمارے رب! ہمیں ہدایت دینے کے بعد ہمارے دل کو ٹیڑھا نہ کردینا اور ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا فرما، یقیناً تو ہی سب سے بڑا عطا کرنے والا ہے آل عمران
9 اے ہمارے رب! یقیناً تو لوگوں کو ایک دن جمع کرنے والا ہے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں، یقیناً اللہ تعالیٰ وعدہ خلافی نہیں کرتا آل عمران
10 بے شک جو لوگ کافر ہوئے ان کو ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ تعالیٰ سے چھڑانے میں کچھ کام نہ آئیں گے۔ یہ لوگ تو جہنم کا ایندھن ہیں آل عمران
11 جیسا آل فرعون کا حال ہوا اور ان کا جو ان سے پہلے تھے، انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تو اللہ تعالیٰ نے بھی انہیں ان کے گناہوں کے سبب پکڑ لیا اور اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے آل عمران
12 کافروں سے کہہ دیجئے کہ تم عنقریب مغلوب کیے جاؤ گے اور جہنم کی طرف جمع کئے جاؤ گے اور وہ برا ٹھکانا ہے آل عمران
13 یقیناً تمہارے لیے عبرت تھی ان دو جماعتوں میں جو باہم ٹکرائیں۔ ایک جماعت اللہ تعالیٰ کی راہ میں لڑ رہی تھی اور دوسرا گروہ کافروں کا تھا وہ انہیں اپنی آنکھوں سے اپنے سے دگنا دیکھتے تھے اور اللہ تعالیٰ جسے چاہے اپنی مدد سے طاقت دیتا ہے۔ یقیناً اس میں دیکھنے والوں کے لیے بڑی عبرت ہے آل عمران
14 مرغوب اور پسندیدہ چیزوں کی محبت لوگوں کے لیے خوشنما اور مزین بنادی گئی ہے‘ جیسے عورتیں‘ بیٹے‘ سونے چاندی کے جمع کیے ہوئے خزانے‘ نشان زدہ گھوڑے‘ چوپائے اور کھیتی یہ دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور لوٹنے کا اچھا ٹھکانا تو اللہ ہی کے پاس ہے آل عمران
15 آپ فرما دیجیے : کیا میں تمہیں اس سے بہت بہتر چیز نہ بتاؤں ؟ متقین کے لیے ان کے رب کے پاس جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور پاکیزہ بیویاں ہیں اور اللہ تعالیٰ کی رضا مندی ہوگی اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اچھی طرح دیکھنے والا ہے آل عمران
16 وہ لوگ جو دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب! ہم ایمان لاچکے، لہٰذا ہمارے گناہ معاف فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے محفوظ فرما آل عمران
17 وہ صبر کرنے والے، سچ بولنے والے، تابعداری کرنے والے، اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والے اور سحری کے وقت بخشش مانگنے والے ہیں آل عمران
18 اللہ تعالی، فرشتے اور اہل علم اس بات پر گواہ ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہ عدل کے ساتھ دنیا کو قائم رکھنے والا ہے اس غالب اور حکمت والے کے سوا کوئی معبود نہیں آل عمران
19 یقیناً اللہ تعالیٰ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے اور اہل کتاب نے علم آجانے کے بعد آپس میں ضد اور حسد کی بنا پر اختلاف کیا اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ کفر کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کا بہت جلد حساب لینے والا ہے آل عمران
20 پھر بھی اگر یہ تم سے جھگڑیں تو تم کہہ دو کہ میں اور میرے تابعداروں نے اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنا سر جھکا دیا ہے۔ اہل کتاب اور ان پڑھ لوگوں سے سوال کیجیے کہ کیا تم بھی سر تسلیم خم کرتے ہو؟ اگر یہ تابعدار بن جائیں تو یقیناً ہدایت پا جائیں گے اور اگر یہ روگردانی کریں تو آپ پر صرف پہنچا دینا ہے اور اللہ تعالیٰ بندوں کو خوب دیکھ رہا ہے آل عمران
21 جو لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ کفر کرتے اور ناحق انبیاء کو قتل کرتے ہیں اور ان لوگوں کو جو عدل و انصاف کا حکم دیں انہیں بھی قتل کر ڈالتے ہیں۔ اے نبی! انہیں درد ناک عذاب کی خوشخبری دیجئے آل عمران
22 ان کے اعمال دنیا و آخرت میں غارت ہیں اور ان کا کوئی مددگار نہیں ہوگا آل عمران
23 کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ دیا گیا ہے؟ وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کی طرف بلائے جاتے ہیں تاکہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کرے، پھر ان کی ایک جماعت منہ پھیر لیتی ہے اور وہ اعراض کرنے والے ہیں آل عمران
24 اس کی وجہ ان کا یہ دعو ٰی ہے کہ ہمیں چند دن ہی آگ چھوئے گی۔ ان کے دین نے ہی انہیں دھوکے میں ڈال رکھا ہے آل عمران
25 پس کیا حال ہوگا جب ہم انہیں اس دن جمع کریں گے جس کے آنے میں کوئی شک نہیں اور ہر شخص کو اپنے کیے کے مطابق پورا پور ابدلہ دیا جائے گا اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا آل عمران
26 تم کہہ دو اے اللہ! ساری کائنات کے مالک! تو جسے چاہے بادشاہی دے اور جس سے چاہے سلطنت چھین لے اور تو جسے چاہے عزت عطا فرمائے اور جسے چاہے ذلت دے تیرے ہی ہاتھ میں ہر قسم کی خیر ہے یقیناً تو ہی ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے آل عمران
27 تو ہی رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور تو ہی بے جان سے جاندار اور جاندار سے بے جان پیدا کرتا ہے اور تو ہی جسے چاہتا ہے بے حساب رزق عطا کرتا ہے آل عمران
28 مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا اس کا اللہ تعالیٰ سے کوئی تعلق نہیں ہوگا، مگر یہ کہ ان کے شر سے بچنے کے لیے ایسا کرے اور اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ذات سے ڈرا رہا ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ جانا ہے آل عمران
29 فرما دیجیے کہ خواہ تم اپنے دلوں کی باتیں چھپاؤ یا انہیں ظاہر کرو اللہ تعالیٰ سب کو جانتا ہے آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسے معلوم ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادرہے آل عمران
30 جس دن ہر نفس اپنی کی ہوئی نیکیوں اور برائیوں کو موجود پائے گا اور آرزو کرے گا کہ کاش اس کے اور اس کی برائیوں کے درمیان بہت ہی دوری ہوتی۔ اللہ تعالیٰ تمہیں اپنے آپ سے ڈراتا ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑا ہی شفقت کرنے والا ہے آل عمران
31 فرما دیجیے ! اگر تم اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرما دے گا۔ اور اللہ تعالیٰ بڑا بخشنے والا نہایت رحم کرنے والاہے آل عمران
32 فرما دیجیے ! کہ اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اگر یہ منہ پھیرلیں تو بے شک اللہ تعالیٰ کافروں کو دوست نہیں رکھتا آل عمران
33 یقیناً اللہ تعالیٰ نے تمام جہان کے لوگوں میں سے آدم‘ نوح‘ ابراہیم کے خاندان اور عمران کے خاندان کو منتخب فرمایا آل عمران
34 یہ سب آپس میں ایک دوسرے کی نسل سے ہیں اور اللہ تعالیٰ خوب سننے والا‘ جاننے والا ہے آل عمران
35 جب عمران کی بیوی نے عرض کیا! اے میرے رب! میرے بطن میں جو کچھ ہے اسے میں نے تیری نذر کردیا ہے تو اسے میری طرف سے قبول فرما۔ یقیناً تو خوب سننے اور خوب جاننے والا ہے آل عمران
36 جب اس نے اسے جنم دیا تو کہنے لگی اے پروردگار ! مجھے تو لڑکی ہوئی۔ اللہ تعالیٰ کو خوب معلوم ہے جو اس نے جنم دیا اور لڑکا لڑکی جیسا نہیں، میں نے اس کا نام مریم رکھا ہے۔ میں اسے اور اس کی اولاد کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں آل عمران
37 چنانچہ اس کے پروردگار نے اسے اچھی طرح قبول فرما لیا اور بہترین پرورش فرمائی اور اس کی کفالت زکریا (علیہ السلام) کو سونپی۔ جب کبھی زکریا (علیہ السلام) ان کے حجرے میں جاتے تو اس کے پاس رزق پاتے، وہ پوچھتے اے مریم! یہ رزق تمہارے پاس کہاں سے آیا؟ انہوں نے کہا کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ جسے چاہے بے حساب رزق دیتا ہے آل عمران
38 اسی جگہ زکریا (علیہ السلام) نے اپنے رب سے دعا کی، کہا کہ اے میرے پروردگار ! مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما بے شک تو خوب دعا سننے والا ہے آل عمران
39 پس فرشتوں نے اسے آواز دی جب کہ وہ حجرے میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو یحییٰ کی خوشخبری دیتا ہے جو اللہ تعالیٰ کے کلمہ کی تصدیق کرنے والا، سردار، نفس پر قابو رکھنے والا‘ نبی اور نیک لوگوں میں سے ہوگا آل عمران
40 کہنے لگے اے میرے رب! میرے ہاں بچہ کیسے ہوگا؟ میں بالکل بوڑھا ہوگیا ہوں اور میری بیوی بانجھ ہے۔ فرمایا اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہے کرتا ہے آل عمران
41 کہنے لگے پروردگار! میرے لیے اس کی کوئی نشانی مقرر کردیجیے فرمایا نشانی یہ ہے کہ تو تین دن تک اشارے کے سوا لوگوں سے بات نہیں کرسکے گا۔ تو اپنے رب کا ذکر اور تسبیح کثرت کے ساتھ صبح و شام کرتارہ آل عمران
42 اور جب فرشتوں نے کہا : اے مریم ! اللہ تعالیٰ نے تجھے برگزیدہ اور پاک کردیا ہے اور سارے جہان کی عورتوں میں سے تیرا انتخاب فرمایا ہے آل عمران
43 اے مریم ! تو اپنے رب کی فرمانبرداری کر اور سجدہ کر اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کر آل عمران
44 یہ غیب کی خبریں ہیں جسے ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں۔ (اے نبی!) جب وہ اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ مریم کی کفالت کون کرے گا؟ آپ ان کے پاس نہیں تھے اور نہ ہی ان کے جھگڑے کے وقت آپ ان کے پاس تھے آل عمران
45 جب فرشتوں نے کہا اے مریم ! بے شک اللہ تعالیٰ تجھے ایک کلمے کی خوشخبری دیتا ہے جس کا نام مسیح عیسیٰ ابن مریم ہے جو دنیا اور آخرت میں عزت والا ہے اور وہ مقر بین میں سے ہے آل عمران
46 وہ لوگوں سے گہوارہ اور پختہ عمر میں باتیں کرے گا اور وہ نیک لوگوں میں سے ہو گا آل عمران
47 کہنے لگی الٰہی ! مجھے بیٹا کیسے ہوگا؟ حالانکہ مجھے تو کسی انسان نے ہاتھ نہیں لگایا۔ اسے فرشتے نے کہا اسی طرح اللہ تعالیٰ جو چاہے پیدا کرتا ہے جب وہ کسی کام کو کرنا چاہتا ہے تو صرف یہ حکم دیتا ہے کہ ہو جاتو وہ ہوجاتا ہے آل عمران
48 اللہ تعالیٰ، عیسیٰ کو کتاب‘ حکمت‘ تورات اور انجیل سکھائے گا آل عمران
49 اور وہ بنی اسرائیل کی طرف رسول ہوگا بلا شبہ میں تمہارے پاس رب کی نشانی لایا ہوں، میں تمہارے لیے پرندے کی مانند مٹی کا جانور بناتا ہوں، پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے پرندہ بن جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم سے میں مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو اچھا کرتا ہوں اور اللہ کے حکم سے مردے کو زندہ کرتا ہوں اور جو کچھ تم کھاتے اور جو تم اپنے گھروں میں ذخیرہ کرتے ہو میں تمہیں بتا دیتا ہوں۔ اس میں تمہارے لیے بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان لانے والے ہو آل عمران
50 اور میں تورات کی تصدیق کرنے والا ہوں جو مجھ سے پہلے ہے اور میں اس لیے آیا ہوں کہ تم پر بعض وہ چیزیں حلال کر دوں جو تم پر حرام کردی گئی ہیں اور میں تمہارے پاس تمہارے رب کی نشانی لایا ہوں اس لیے تم اللہ سے ڈرو اور میری تابعداری کرو آل عمران
51 یقین مانو میرا اور تمہارا رب اللہ ہی ہے تم سب اسی کی عبادت کرو یہی سیدھی راہ ہے آل عمران
52 پھر جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) نے ان کی طرف سے کفر محسوس کیا تو کہنے لگے اللہ تعالیٰ کی راہ میں میری مدد کرنے والا کون ہوگا؟ حواریوں نے جواب دیا کہ ہم اللہ تعالیٰ کے مددگار ہیں۔ ہم اللہ تعالیٰ پر ایمان لائے اور گواہ رہیے کہ ہم تابعدار ہیں آل عمران
53 اے ہمارے رب! ہم تیری اتاری ہوئی کتاب پر ایمان لائے اور ہم نے تیرے رسول کی اتباع کی پس تو ہمیں گواہوں میں لکھ لے آل عمران
54 اور کافروں نے مکر کیا اور اللہ تعالیٰ نے بھی تدبیر فرمائی اور اللہ تعالیٰ تمام تدبیر کرنے والوں سے بہتر تدبیر کرنے والا ہے آل عمران
55 جب اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اے عیسیٰ میں تجھے پورا پورا لینے والا‘ تجھے اپنی جانب اٹھانے والا‘ تجھے کافروں سے محفوظ رکھنے والا اور تیرے تابعداروں کو روز قیامت تک کفار پر غالب کرنے والا ہوں، پھر تم سب کا لوٹنا میری طرف ہے، پھر میں ہی تمہارے آپس کے اختلاف کا فیصلہ کروں گا آل عمران
56 پھر کافروں کو تو میں دنیا اور آخرت میں سخت ترین عذاب دوں گا اور ان کی مدد کرنے والا کوئی نہیں ہوگا آل عمران
57 لیکن صاحب ایمان اور نیک اعمال کرنے والوں کو اللہ تعالیٰ ان کا پورا پورا ثواب دے گا اور اللہ تعالیٰ ظالموں سے محبت نہیں کرتا آل عمران
58 یہ جسے ہم آپ کے سامنے پڑھ رہے ہیں آیات پر حکمت اور نصیحت آمیز ہے آل عمران
59 اللہ تعالیٰ کے نزدیک عیسیٰ کی مثال بالکل آدم کی مثال جیسی ہے جسے مٹی سے بنا کر کہہ دیا کہ ہوجا پس وہ ہوگیا آل عمران
60 تیرے رب کی طرف سے حق یہی ہے خبر دار شک کرنے والوں میں سے نہ ہونا آل عمران
61 جو شخص آپ کے پاس علم آجانے کے بعد بھی اس میں جھگڑا کرے تو کہہ دو آؤ ہم تم اپنے اپنے بیٹوں اور اپنی اپنی عورتوں کو لے آئیں اور خود بھی آ کر ہم دعا کریں کہ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہو آل عمران
62 یقیناً یہ سچا بیان ہے اور اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں۔ بے شک اللہ غالب حکمت والا ہے آل عمران
63 اگر وہ پھر جائیں تو اللہ تعالیٰ فساد کرنے والوں کو جانتا ہے آل عمران
64 تم کہہ دو کہ اے اہل کتاب ! ایسی بات کی طرف آؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور نہ اس کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرائیں اور نہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر آپس میں ایک دوسرے کو ہی رب بنائیں پس اگر وہ منہ پھیر لیں تو آپ فرمادیں کہ گواہ رہنا ہم تو مسلمان ہیں آل عمران
65 اے اہل کتاب! تم ابراہیم (علیہ السلام) کے بارے میں کیوں جھگڑتے ہو حالانکہ تورات اور انجیل تو اس کے بعد نازل کی گئیں کیا تم پھر بھی نہیں سمجھتے آل عمران
66 ہاں تمہارے پاس جس کا علم تھا ان میں جھگڑ چکے۔ لیکن اس بات میں کیوں جھگڑتے ہو جس کا تمہیں علم ہی نہیں۔ اللہ تعالیٰ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے آل عمران
67 ابراہیم (علیہ السلام) نہ تو یہودی تھے اور نہ نصرانی بلکہ وہ تو یک سو مسلمان تھے اور نہ ہی وہ مشرکین میں سے تھے آل عمران
68 سب سے زیادہ ابراہیم (علیہ السلام) کے نزدیک وہ لوگ ہیں جنہوں نے اس کی اطاعت کی اور یہ نبی اور وہ لوگ جو ایمان والے ہیں اور اللہ ہی مومنوں کا دوست ہے آل عمران
69 اہل کتاب کی ایک جماعت چاہتی ہے کہ تمہیں گمراہ کردیں دراصل وہ خود اپنے آپ کو گمراہ کر رہے ہیں لیکن وہ سمجھتے نہیں آل عمران
70 اے اہل کتاب! کیوں تم کفر کرتے ہو اللہ کی آیات کا حالانکہ تم گواہ ہو آل عمران
71 اے اہل کتاب! تم جاننے کے باوجود حق کو باطل کے ساتھ کیوں خلط ملط کرتے ہو اور کیوں حق کو چھپاتے ہو؟ آل عمران
72 اہل کتاب کی ایک جماعت نے کہا کہ جو کچھ ایمان والوں پر اتارا گیا ہے اس پر صبح کے وقت ایمان لاؤ اور شام کے وقت انکار کر دو تاکہ مسلمان بھی مرتد ہو جائیں آل عمران
73 اور اپنے دین پر چلنے والے کے سوا کسی اور کو تسلیم نہ کرو۔ کہہ دیجیے کہ بے شک ہدایت تو اللہ کی ہی ہدایت ہے۔ کہ کسی کو اس طرح کا دیا جائے جیسا تمہیں دیا گیا ہو یا یہ کہ تمہارے خلاف تمہارے رب کے حضور جھگڑا کریں۔ تم کہہ دو کہ فضل تو اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہے عطا فرمائے اور اللہ تعالیٰ وسعت والا اور جاننے والا ہے آل عمران
74 وہ اپنی رحمت کے ساتھ جسے چاہے مخصوص کرلے اور اللہ تعالیٰ بڑے فضل والا ہے آل عمران
75 بعض اہل کتاب تو ایسے ہیں کہ اگر انہیں خزانے کا امین بنا دیں تو وہ تمہیں واپس کردیں گے اور ان میں سے بعض ایسے ہیں اگر انہیں ایک دینار بھی امانت دیں تو وہ تمہیں نہیں لوٹائیں گے الا یہ کہ تم اس کے سر پر سوار ہوجاؤ۔ یہ اس لیے کہ وہ کہتے ہیں کہ ہم پر جاہلوں کے بارے میں کوئی گناہ نہیں یہ جاننے کے باوجود اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولتے ہیں آل عمران
76 کیوں نہیں جو شخص اپنا عہد پورا کرے اور پرہیزگاری اختیار کرے تو یقیناً اللہ تعالیٰ ایسے پرہیزگاروں سے محبت کرتا ہے آل عمران
77 بے شک جو لوگ اللہ تعالیٰ کے عہد اور اپنی قسموں کو تھوڑی قیمت پر بیچتے ہیں ان کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ ان سے بات کرے گا اور نہ ہی ان کی طرف دیکھے گا۔ اور نہ انہیں پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے آل عمران
78 یقیناً ان میں ایسی جماعت بھی ہے جو کتاب پڑھتے ہوئے اپنی زبان مروڑتے ہیں تاکہ تم اسے کتاب ہی خیال کرو حالانکہ وہ کتاب میں سے نہیں اور وہ دعو ٰی کرتے ہیں کہ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے حالانکہ وہ اللہ کی طرف سے نہیں وہ جان بوجھ کر اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں آل عمران
79 کسی انسان کو جائز نہیں کہ جسے اللہ تعالیٰ کتاب و حکومت اور نبوت عطا فرمائے پھر وہ لوگوں سے کہے کہ تم اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے بن جاؤ بلکہ اسے کہنا چاہیے کہ تم سب رب کے ہوجاؤ اس لیے کہ تم کتاب کی تعلیم سکھاتے ہو اور خود بھی اس میں پڑھتے ہو آل عمران
80 اور نہ تمہیں فرشتوں اور نبیوں کو رب ٹھہرا لینے کا حکم کرے گا کیا وہ تمہارے مسلمان ہونے کے بعد تمہیں کفر کا حکم دے گا؟ آل عمران
81 جب اللہ تعالیٰ نے نبیوں سے عہد لیا کہ جب میں تمہیں کتاب و حکمت دوں تو پھر تمہارے پاس وہ رسول آئے جو تمہارے پاس ہے اس کی تصدیق کرنے والا ہو تمہارے لیے اس پر ایمان لانا اور اس کی مدد کرنا لازم ہے فرمایا کہ کیا تم اس کے اقراری ہو اور اس پر میرا ذمہ لے رہے ہو؟ سب نے کہا کہ ہم اقرار کرتے ہیں۔ فرمایا تم گواہ رہو اور میں بھی تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں آل عمران
82 پس اس کے بعد جو پھر جائیں وہ یقیناً پورے نافرمان ہیں آل عمران
83 کیا اللہ تعالیٰ کے دین کے سوا وہ کوئی اور دین تلاش کرتے ہیں حالانکہ زمین اور آسمانوں کی ہر چیز خوشی اور ناخوشی سے اللہ تعالیٰ کی فرمانبردار ہے اور سب اس کی طرف لوٹائے جائیں گے آل عمران
84 آپ کہہ دیں کہ ہم اللہ تعالیٰ پر اور جو کچھ ہم پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ ابراہیم‘ اسحاق اور یعقوب (علیہ السلام) اور ان کی اولاد پر اتارا گیا ہے اور جو کچھ موسیٰ و عیسیٰ اور دوسرے انبیاء (علیہ السلام) اللہ کی طرف سے دیے گئے ان سب پر ایمان لائے ہم ان میں سے کسی ایک کے درمیان فرق نہیں کرتے۔ اور ہم اللہ تعالیٰ کے فرمانبردار ہیں۔ آل عمران
85 جو کوئی اسلام کے سوا کوئی اور دین تلاش کرے اس کا دین قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والے ہوں گے آل عمران
86 اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو کیسے ہدایت دے جو ایمان لانے اور رسول کی سچائی کی گواہی دینے اور اپنے پاس واضح دلائل آجانے کے بعد کفر کریں اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا آل عمران
87 ان کی یہی سزا ہے کہ ان پر اللہ کی‘ فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہے آل عمران
88 جس میں یہ ہمیشہ رہیں گے نہ تو ان سے عذاب ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی آل عمران
89 مگر جو لوگ اس کے بعد تو بہ اور اصلاح کرلیں تو بے شک اللہ تعالیٰ بخشنے والا مہربان ہے آل عمران
90 بے شک جو لوگ اپنے ایمان کے بعد کافر ہوئے پھر کفر میں بڑھ گئے ان کی توبہ ہرگز قبول نہیں کی جائے گی یہی لوگ گمراہ ہیں آل عمران
91 بے شک جن لوگوں نے کفر کیا اور وہ کفر کی حالت میں مر گئے ان میں سے کسی ایک سے بھی ہرگز فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا اگرچہ وہ زمین بھر کر سونا پیش کریں ان کے لیے درد ناک عذاب ہوگا اور کوئی ان کی مدد نہ کرسکے گا آل عمران
92 جب تک تم اپنی محبوب چیز اللہ کی راہ میں خرچ نہ کرو گے ہرگز نیکی نہیں پاؤ گے اور تم جو خرچ کرو اسے اللہ تعالیٰ جانتا ہے آل عمران
93 بنی اسرائیل کے لیے تمام قسم کے کھانے حلال تھے سوائے اس کے جو یعقوب (علیہ السلام) نے تورات نازل ہونے سے پہلے خود اپنے اوپر حرام کرلیا تھا۔ آپ فرما دیں کہ اگر تم سچے ہو تو تورات لاؤ اور پڑھ کر سناؤ آل عمران
94 اس کے باوجود جو لوگ اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولیں وہی ظالم ہیں آل عمران
95 فرما دیجیے کہ اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا بس تم سب یکسو ہو کر ملت ابراہیم کی پیروی کرو‘ وہ مشرک نہیں تھے آل عمران
96 پہلا گھر جو لوگوں کے لیے بنایا گیا وہ مکہ میں ہے جو تمام دنیا کے لیے برکت و ہدایت والا ہے آل عمران
97 اس میں کھلی نشانیاں اور مقام ابراہیم ہے اور جو کوئی اس میں داخل ہوا وہ امن والا ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر جو اس تک پہنچ سکتے ہیں اس کا حج فرض کردیا ہے اور جو انکار کرے تو اللہ تعالیٰ تمام دنیا سے بے نیاز ہے آل عمران
98 آپ کہہ دیجیے کہ اے اہل کتاب! تم اللہ تعالیٰ کی آیات کا انکار کیوں کرتے ہو؟ جو تم کرتے ہو اللہ تعالیٰ اس پر گواہ ہے آل عمران
99 اہل کتاب سے کہہ دیجیے کہ تم اللہ تعالیٰ کی راہ سے مومنوں کو کیوں روکتے ہو اور اس شخص کو ٹیڑھا کرنا چاہتے ہو؟ حالانکہ تم خود شاہد ہو اور اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں ہے آل عمران
100 اے ایمان والو! اگر تم اہل کتاب کے کسی گروہ کی اتباع کرو گے تو وہ تمہارے ایمان کے بعد تمہیں مرتد بنادیں گے آل عمران
101 اور تم کیسے کفر کرتے ہو؟ باوجود یکہ تم پر اللہ تعالیٰ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور تم میں اللہ کا رسول موجود ہے اور جس شخص نے اللہ تعالیٰ کو مضبوط تھام لیا یقیناً وہ سیدھی راہ پا گیا آل عمران
102 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے اتنا ڈرو جتنا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تمہیں موت مسلمانی کی حالت میں آنی چاہیے آل عمران
103 اللہ تعالیٰ کی رسی کو سب مل کر مضبوطی سے تھام لو اور تفرقہ پیدا نہ کرو۔ اور تم اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کی نعمت کو یاد کرو جب تم ایک دوسرے کے دشمن تھے تو اس نے تمہارے دلوں میں الفت ڈال دی۔ پس تم اس کی مہربانی سے بھائی بھائی بن گئے حالانکہ تم آگ کے گڑھے کے کنارے پر پہنچ چکے تھے اس نے تمہیں اس سے بچا لیا۔ اس طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اپنے احکامات بیان کرتا ہے تاکہ تم ہدایت پاؤ آل عمران
104 تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چاہیے جو خیر کی طرف بلائے‘ نیک کاموں کا حکم کرے اور برے کاموں سے روکے اور یہی لوگ نجات پانے والے ہیں آل عمران
105 اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے اپنے پاس دلائل آجانے کے بعد بھی تفرقہ ڈالا اور باہم اختلاف کیا ان لوگوں کے لیے بہت بڑا عذاب ہے آل عمران
106 جس دن بعض چہرے سفید ہوں گے اور بعض سیاہ، کالے چہروں والوں سے کہا جائے گا کیا تم نے ایمان لانے کے بعد کفر کیا؟ اب عذاب چکھو کیونکہ تم کفر کرتے تھے آل عمران
107 اور جن کے چہرے سفید ہوں گے وہ اللہ کی رحمت میں ہوں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے آل عمران
108 اے نبی ہم آپ پر سچی آیات تلاوت کررہے ہیں اور اللہ تعالیٰ لوگوں پر ظلم کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا آل عمران
109 اور اللہ ہی کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اللہ ہی کی طرف تمام کام لوٹائے جائیں گے آل عمران
110 تم بہترین امت ہو جو لوگوں کے لیے نکالی گئی ہے کہ تم نیک باتوں کا حکم کرتے اور بری باتوں سے منع کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو اور اگر اہل کتاب ایمان لاتے تو ان کے لیے بہتر تھا۔ ان میں ایمان والے بھی ہیں لیکن ان کے اکثر فاسق ہیں آل عمران
111 یہ تمہیں ستانے کے سوا اور کچھ ضرر نہیں پہنچا سکتے اور اگر وہ تم سے لڑیں تو تمہیں پیٹھ دے کر بھاگ جائیں گے۔ پھر وہ مدد نہیں کیے جائیں گے آل عمران
112 ان پر ہر جگہ ذلت مسلط کردی گئی ہے سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ کی یا لوگوں کی پناہ میں ہوں۔ یہ غضب الٰہی کے ساتھ پھریں گے اور ان پر ذلت و مسکنت ڈال دی گئی یہ اس لیے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی آیات سے کفر کرتے اور بلا جواز انبیاء کو قتل کرتے تھے۔ یہ ان کی نافرمانیوں اور زیادتیوں کا بدلہ ہے آل عمران
113 اہل کتاب سب برابر نہیں ہیں ان میں ایک جماعت حق پر قائم رہنے والی ہے جو راتوں کے وقت کلام اللہ کی تلاوت اور سجدے کرتے ہیں آل عمران
114 یہ اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتے ہیں۔ بھلائیوں کا حکم کرتے اور برائیوں سے روکتے اور بھلائی کے کاموں میں جلدی کرتے ہیں اور یہ نیک لوگوں میں سے ہیں آل عمران
115 یہ جو کچھ بھی نیکی کریں گے ان کی ناقدری نہیں کی جائے گی اور اللہ پرہیزگاروں کو جانتا ہے آل عمران
116 یقیناً کافروں کے مال اور ان کی اولاد اللہ کے ہاں ہرگز کچھ کام نہ آئیں گی اور یہ آگ والے ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے آل عمران
117 اس دنیا میں کفار جو خرچ کریں اس کی مثال ایک تند ہوا کی طرح ہے جس میں پالا تھا جو ظالموں کی کھیتی پر پڑا اور اسے تباہ کردیا اللہ تعالیٰ نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے آل عمران
118 اے ایمان والو! تم اپنا دوست ایمان والوں کے سوا اور کسی کو نہ بناؤ وہ تمہاری خرابی میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے۔ وہ تو چاہتے ہیں کہ تم دکھ میں پڑے رہو۔ ان کی عداوت ان کی زبان سے ظاہر ہوچکی ہے اور جو ان کے سینوں میں پوشیدہ ہے وہ اس سے کہیں بڑ کر ہے۔ ہم نے تمہارے لیے آیات بیان کردیں تاکہ تم سمجھ جاؤ آل عمران
119 ہاں تم ان سے محبت رکھتے ہو اور وہ تم سے محبت نہیں رکھتے حالانکہ تم پوری کتاب کو مانتے ہو اور جب وہ تم سے ملتے ہیں تو اپنے ایمان دار ہونے کا دعو ٰی کرتے ہیں لیکن تنہائی میں غصے سے تمہارے خلاف انگلیاں چباتے ہیں۔ کہہ دو کہ تم اپنے غصہ میں ہی مرجاؤ اللہ تعالیٰ دلوں کے رازوں کو اچھی طرح جانتا ہے آل عمران
120 تمہیں بھلائی ملے تو یہ ناخوش ہوتے ہیں اور اگر تمہیں مصیبت پہنچے تو اس سے خوش ہوتے ہیں اور اگر تم صبر کرو اور اجتناب کرو تو ان کا مکر تمہیں کچھ نقصان نہیں دیگا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ نے ان کے اعمال کا احاطہ کر رکھا ہے آل عمران
121 جب آپ صبح کے وقت اپنے گھر سے نکل کر مسلمانوں کی مورچہ بندی کر رہے تھے اور اللہ تعالیٰ سننے‘ جاننے والا ہے آل عمران
122 جب تم میں سے دو جماعتیں پست ہمتی کا ارادہ کرچکی تھیں تو اللہ تعالیٰ نے ان کی دست گیری فرمائی اور مومنوں کو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ رکھنا چاہیے آل عمران
123 یقیناً جنگ بدر میں اللہ تعالیٰ نے تمہاری مدد فرمائی حالانکہ تم نہایت کمزور تھے۔ پس اللہ ہی سے ڈرو تاکہ تم شکریہ ادا کر سکو آل عمران
124 جب تم مومنوں کو تسلی دے رہے تھے کہ کیا تمہارے لیے کافی نہیں کہ اللہ تعالیٰ آسمان سے تین ہزار فرشتے اتار کر تمہاری مدد فرمائے؟ آل عمران
125 کیوں نہیں اگر تم صبر کرو اور پرہیزگاری اختیار کرو۔ وہ تمہارے پاس فوراً پہنچ جائیں گے یہ تمہارے رب کی طرف سے تمہاری مدد پانچ ہزار نشان والے فرشتوں کے ساتھ ہوگی آل عمران
126 یہ تو محض تمہاری خوشی اور اطمینان قلب کے لیے ہے ورنہ مدد تو اللہ تعالیٰ ہی کی ہے جو غالب، حکمت والا ہے آل عمران
127 تاکہ کافروں کی ایک جماعت کو کاٹ دے یا انہیں ذلیل کر ڈالے اور وہ نامراد ہو کر واپس چلے جائیں آل عمران
128 اے پیغمبر! تمہارے اختیار میں کچھ نہیں۔ اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے یا انہیں عذاب دے بلا شبہ وہ ظالم ہیں آل عمران
129 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ ہی کا ہے۔ وہ جسے چاہے بخش دے یا جسے چاہے عذاب دے اللہ تعالیٰ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے آل عمران
130 اے ایمان والو! دوگنا چوگنا سود نہ کھاؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو تاکہ تمہیں نجات ملے آل عمران
131 اور اس آگ سے ڈرو جو کافروں کے لیے تیار کی گئی ہے آل عمران
132 اور اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے آل عمران
133 اور اپنے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف جلدی کرو جس کی چوڑائی (وسعت) آسمانوں اور زمین کے برابر ہے۔ جو پرہیزگاروں کے لیے تیار کی گئی ہے آل عمران
134 جو لوگ آسانی اور سختی میں اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نیکو کاروں سے محبت کرتا ہے آل عمران
135 اور جب وہ کوئی بے حیائی کا کام یا اپنے آپ پر ظلم کر بیٹھیں تو اللہ کو یاد کرتے ہوئے اپنے گناہوں کی بخشش مانگتے ہیں۔ اور کون ہے اللہ تعالیٰ کے سوا گناہوں کو بخشنے والا؟ اور وہ لوگ اپنے کیے ہوئے پر جانتے ہوئے اڑتے نہیں آل عمران
136 ان کا بدلہ ان کے رب کی طرف سے مغفرت اور باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ نیک کام کرنے والوں کا اچھا اجر ہے آل عمران
137 تم سے پہلے بھی ایسے واقعات گزر چکے ہیں سو زمین میں چل پھر کر دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا؟ آل عمران
138 یہ بیان سب کے لیے ہے اور پرہیزگاروں کے لیے ہدایت و نصیحت ہے آل عمران
139 تم سستی نہ کرو اور نہ غم کرو تم ہی غالب رہو گے اگر تم ایماندار ہو آل عمران
140 اگر تم زخمی ہوئے تو دوسرے لوگ بھی تو ایسے ہی زخم کھاچکے ہیں ہم لوگوں کے درمیان دنوں کو بدلتے رہتے ہیں تاکہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو نمایاں کر دے اور تم میں سے بعض کو شہادت کا درجہ عطا فرمائے۔ اللہ تعالیٰ ظالموں سے محبت نہیں کرتا آل عمران
141 اور اس طرح اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو ممتازکر لے اور کافروں کو مٹا دے آل عمران
142 کیا تم یہ سمجھ بیٹھے ہو کہ تم جنت میں یوں ہی داخل ہوجاؤ گے؟ حالانکہ اب تک اللہ نے یہ ظاہر نہیں کیا کہ تم میں سے جہاد کرنے والے کون ہیں اور صبر کرنے والے کون ہیں؟ آل عمران
143 جنگ سے پہلے تم جس شہادت کی آرزو کرتے تھے اب تم نے اس کو اپنی آنکھوں سے اپنے سامنے دیکھا ہے آل عمران
144 (حضرت) محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رسول ہیں ان سے پہلے رسول گزر چکے ہیں۔ کیا ان کو موت آجائے یا یہ شہید ہوجائیں تو تم اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو کوئی اپنی ایڑیوں پر پھر جائے تو اللہ تعالیٰ کا ہرگز کچھ نہیں بگا ڑے گا۔ عنقریب اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو بدلہ دے گا آل عمران
145 اللہ تعالیٰ کے حکم کے سوا کوئی جاندار نہیں مر سکتامقرر شدہ وقت لکھا ہوا ہے۔ دنیا چاہنے والے کو ہم دنیا دیتے ہیں اور آخرت کا ثواب چاہنے والے کو ہم آخرت کا ثواب دیں گے اور شکر گزاروں کو ہم بہت جلد بدلہ دیں گے آل عمران
146 بہت سے نبیوں کے ساتھ بہت سے اللہ والے جہاد کرچکے ہیں۔ انہیں اللہ کی راہ میں تکلیفیں پہنچیں لیکن نہ انہوں نے ہمت ہاری اور نہ کمزوری دکھائی اور نہ دبے اور اللہ صبر کرنے والوں سے محبت کرتا ہے آل عمران
147 ان کی آرزو صرف یہ تھی کہ پروردگار! ہمارے گناہوں کو بخش دے اور ہم سے ہمارے کام میں جو زیادتی ہوئی ہے اسے معاف فرما اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور کافر قوم پر ہماری مدد فرما آل عمران
148 اللہ تعالیٰ نے انہیں دنیا میں اجر دیا اور آخرت کا صلہ اس سے بہتر ہے اور اللہ تعالیٰ احسان کرنے والے لوگوں سے محبت کرتا ہے آل عمران
149 اے صاحب ایمان لوگو ! اگر تم کافروں کی بات مانو گے تو وہ تمہیں تمہاری ایڑیوں کے بل تمہیں پھیر دیں گے پھر تم نقصان پانے والے ہوجاؤ گے آل عمران
150 صرف اللہ ہی تمہارا مولا ہے اور وہی بہترین مددگار ہے آل عمران
151 ہم عنقریب کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں گے اس وجہ سے کہ وہ اللہ کے ساتھ ان چیزوں کو شریک کرتے ہیں جس کی اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ ان کا ٹھکانا جہنم ہے جو ظالموں کے لیے بری جگہ ہے آل عمران
152 اللہ تعالیٰ نے تم سے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا جب تم اس کے حکم سے کافروں کو کاٹ رہے تھے یہاں تک کہ تم نے جب پست ہمتی اختیار کی اور کام میں جھگڑنے لگے اور نافرمانی کی اس کے بعد اس نے تمہاری پسند کی چیز تمہیں دکھا دی تم میں سے بعض دنیا چاہتے تھے اور بعض آخرت۔ پھر اس نے تمہیں ان سے پھیر دیا تاکہ تم کو آزمائے اور یقیناً اس نے تمہاری لغزش سے درگزر فرمایا اور اللہ تعالیٰ مومنوں پر بڑا فضل کرنے والا ہے آل عمران
153 جب تم چڑھتے جارہے تھے اور کسی کی طرف توجہ نہیں کرتے تھے اور اللہ کا رسول تمہیں پیچھے سے آوازیں دے رہا تھا۔ پھر تمہیں غم پر غم پہنچا تاکہ تم سے جو چھن گیا اور جو تمہیں رنج پہنچا اس پر غم نہ کھاؤ۔ اللہ تعالیٰ تمہارے تمام اعمال سے خبردار ہے آل عمران
154 پھر اس غم کے بعد اس نے تم پر امن نازل فرمایا اور تم میں سے ایک جماعت کو پر سکون نیند آنے لگی۔ کچھ لوگ جنہیں اپنی جانوں کی پڑی ہوئی تھی وہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ناحق جہالت پر مبنی بدگمانیاں کر رہے تھے اور کہتے تھے کیا ہمیں کسی چیز کا اختیار نہیں؟ آپ فرما دیجئے کہ ہر کام پورے کا پورا اللہ کے اختیار میں ہے۔ وہ اپنے دلوں میں چھپا رہے تھے جس کو آپ کے سامنے ظاہر نہیں کرتے تھے۔ وہ کہتے تھے کاش! ہمارے لیے کوئی اختیار ہوتا تو ہم اس جگہ قتل نہ کیے جاتے۔ آپ فرمادیں کہ اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے تو جن پر قتل ہونا لکھا ہوا تھا وہ اپنے مقتل کی طرف چلے آتے۔ اللہ تعالیٰ تمہارے دلوں کو آزمانا اور پاک کرنا چاہتا تھا۔ اللہ تعالیٰ دلوں کے بھید جاننے والا ہے آل عمران
155 جن لوگوں نے اس دن پیٹھ دکھائی جس دن دو جماعتوں کا ٹکراؤ ہوا یہ لوگ اپنے بعض اعمال کی وجہ سے شیطان کے پھسلانے میں آگئے لیکن یقین جانو اللہ تعالیٰ نے انہیں معاف کردیا اللہ تعالیٰ بخشنے والا‘ حوصلے والا ہے آل عمران
156 اے ایمان والو! تم کفار کی طرح نہ ہوجانا جنہوں نے اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا کہ جب وہ سفر میں ہوں یا جہاد میں اگر وہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ قتل کیے جاتے تاکہ اس بات کو اللہ تعالیٰ ان کے دلوں کی حسرت بنا دے۔ اللہ تعالیٰ زندہ کرتا اور مارتا ہے اور اللہ تعالیٰ تمہارے عمل دیکھ رہا ہے آل عمران
157 اگر اللہ تعالیٰ کی راہ میں قتل کئے جاؤ یا اپنی موت مر جاؤ تو بے شک اللہ کی بخشش و رحمت اس سے بہتر ہے جسے وہ جمع کر رہے ہیں آل عمران
158 اگر تم مرجاؤ یا قتل کردیے جاؤ تو تم نے ضرور اللہ تعالیٰ کی طرف ہی جمع ہونا ہے آل عمران
159 آپ اللہ کی رحمت سے ان کے لیے نرم مزاج ثابت ہوئے اگر آپ ترش رو اور سخت دل ہوتے تو یہ آپ کے پاس سے منتشر ہوجاتے۔ سو آپ ان سے درگزر فرمائیں اور ان کے لیے استغفار کریں اور کام میں ان کے ساتھ مشورہ کیا کریں۔ جب آپ کا ارادہ پختہ ہوجائے تو اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کریں۔ یقیناً اللہ تعالیٰ توکل کرنے والوں سے محبت کرتا ہے آل عمران
160 اگر اللہ تمہاری مدد فرمائے تو تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو اس کے بعد کون ہے جو تمہاری مدد کرے گا؟ ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ پر ہی بھروسہ رکھنا چاہیے آل عمران
161 یہ زیب نہیں دیتا کہ نبی خیانت کا ارتکاب کرے۔ ہر خیانت کرنے والا خیانت کو لیے قیامت کے دن حاضر ہوگا۔ پھر ہر شخص کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور وہ ظلم نہیں کیے جائیں گے آل عمران
162 کیا وہ شخص جو اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا متلاشی ہے اس شخص جیسا ہوسکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی لے کر لوٹتا ہے اور جس کی جگہ جہنم ہے جو بدترین جگہ ہے؟ آل عمران
163 اللہ تعالیٰ کے پاس ان کے الگ الگ درجے ہیں اور ان کے تمام اعمال کو اللہ دیکھ رہا ہے آل عمران
164 بے شک مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ انہی میں سے ایک رسول ان میں بھیجا جو انہیں اس کی آیات پڑھ کر سناتا اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے۔ یقیناً یہ اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے آل عمران
165 کیاجب تمہیں پہنچی ایک ایسی تکلیف جو تم ان کو اس سے دوگنی پہنچا چکے ہو تو تم کہنے لگے کہ یہ کہاں سے آگئی؟ آپ کہہ دیجیے یہ خود تمہاری طرف سے ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے آل عمران
166 اور جو کچھ تمہیں تکلیف پہنچی جس دن دو جماعتیں باہم ٹکرائیں وہ سب اللہ تعالیٰ کے حکم سے تھا تاکہ اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو جان لے آل عمران
167 اور منافقوں کو بھی معلوم کرلے جن سے کہا گیا کہ آؤ اللہ کی راہ میں جہاد کرو یا کافروں کو روکو‘ تو وہ کہنے لگے اگر ہم لڑائی کرنا جانتے ہوتے تو ضرور ساتھ دیتے۔ اس دن وہ ایمان کی نسبت کفر کے زیادہ قریب تھے۔ وہ اپنے منہ سے ایسی باتیں کرتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں اور اللہ تعالیٰ خوب جانتا ہے جسے وہ چھپاتے ہیں آل عمران
168 یہ وہ لوگ ہیں جو خود بھی بیٹھے رہے اور اپنے بھائیوں کے بارے میں کہا کہ اگر وہ ہماری بات مان لیتے تو قتل نہ کئے جاتے۔ آپ فرما دیجئے اگر تم سچے ہو تو اپنے آپ سے موت ہٹا کر دکھاؤ آل عمران
169 جو لوگ اللہ کی راہ میں شہید کئے گئے ہیں انہیں مردہ نہ سمجھو۔ وہ تو زندہ ہیں اور اپنے رب کے پاس رزق دیے جاتے ہیں آل عمران
170 اللہ تعالیٰ نے جو اپنا فضل انہیں دے رکھا ہے اس سے خوش ہیں اور خوش خبری دیتے ہیں ان لوگوں کو جو ان سے نہیں ملے اور ابھی ان کے پیچھے ہیں انہیں نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے آل عمران
171 وہ اللہ کی نعمت اور فضل کے ساتھ خوش ہیں اور بے شک اللہ تعالیٰ ایمان والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا آل عمران
172 جن لوگوں نے زخمی ہونے کے باوجود اللہ اور رسول کے حکم کو قبول کیا ان میں سے جس نے نیکی کی اور پرہیزگاری اختیار کی ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے آل عمران
173 وہ ایسے لوگ ہیں جب ان کو لوگوں نے کہا کہ کافروں نے تمہارے مقابلے میں لشکر جمع کرلیے ہیں تم ان سے ڈر جاؤ تو اس خبر نے انہیں ایمان میں بڑھا دیا اور وہ پکار اٹھے کہ ہمیں اللہ ہی کافی ہے اور وہ اچھا کار ساز ہے آل عمران
174 پھر وہ اللہ کی نعمت و فضل کے ساتھ لوٹے انہیں کوئی نقصان نہ پہنچا۔ وہ اللہ تعالیٰ کی رضا مندی طلب کرنے والے ہوئے اور اللہ بڑے فضل والا ہے آل عمران
175 یہ صرف شیطان ہے جو تمہیں اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے تم ان کافروں سے نہ ڈرو اور مجھ سے ہی ڈرو اگر تم مومن ہو آل عمران
176 کفر میں آگے بڑھنے والے لوگ آپ کو پریشان نہ کریں یہ اللہ تعالیٰ کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے۔ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہ رہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے آل عمران
177 کفر کو ایمان کے بدلے خریدنے والے اللہ تعالیٰ کو ہرگز کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے آل عمران
178 کافر ہماری دی ہوئی مہلت کو اپنے حق میں بہتر نہ سمجھیں یہ مہلت تو ہم نے اس لیے دی ہے کہ وہ گناہوں میں اور بڑھ جائیں اور ان کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے آل عمران
179 اللہ تعالیٰ ایمان والوں کو اسی حال پر نہیں چھوڑے گا جب تک کہ وہ پاک اور ناپاک کو الگ الگ نہ کر دے اور نہ اللہ تعالیٰ ایسا ہے کہ تمہیں غیب سے آگاہ کرے بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے رسولوں میں سے جس کا چاہے انتخاب کرلیتا ہے اس لیے تم اللہ تعالیٰ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھو۔ اگر تم ایمان لاؤ اور تقو ٰی اختیار کرو تو تمہارے لیے بڑا اجر ہے آل عمران
180 جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے کچھ دے رکھا ہے وہ بخل کو اپنے لیے بہتر نہ سمجھیں بلکہ بخل کرنا ان کے لیے برا ہے عنقریب قیامت کے دن وہ بخل والی چیز ان کے گلے میں ڈالی جائے گی۔ اللہ ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی ملکیت ہے اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس سے اللہ تعالیٰ باخبر ہے آل عمران
181 یقیناً اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کا کہا سن لیا جنہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ فقیر ہے اور ہم مالدار ہیں۔ ان کی بات کو ہم لکھ لیں گے اور ان کا بلاوجہ انبیاء کو قتل کرنا بھی اور ہم ان سے کہیں گے کہ جلا دینے والا عذاب چکھو آل عمران
182 یہ تمہارے پیش کردہ اعمال کا نتیجہ ہے اور اللہ اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا آل عمران
183 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے کہا اللہ تعالیٰ نے ہم سے عہد لیا ہے کہ ہم کسی رسول پر ایمان نہ لائیں جب تک وہ ہمارے پاس ایسی قربانی نہ لائے جسے آگ کھا جائے۔ فرما دیجئے کہ اگر تم سچے ہو تو مجھ سے پہلے تمہارے پاس جو رسول ایسے معجزات کے ساتھ آئے جس کا تم مطالبہ کر رہے ہو تو پھر تم نے انہیں کیوں قتل کیا؟ آل عمران
184 اگر پھر بھی وہ لوگ تم کو جھٹلائیں تو تم سے پہلے بہت سے وہ رسول جھٹلائے گئے ہیں جو واضح دلائل، صحیفے اور روشن کتاب لے کر آئے تھے آل عمران
185 ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے اور قیامت کے دن تم پورے پورے اجر دیے جاؤ گے۔ پھر جو شخص آگ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کردیا گیا یقیناً وہ کامیاب ہوگیا اور دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے آل عمران
186 تم ضرور اپنے مالوں اور جانوں کے بارے میں آزمائے جاؤ گے۔ اور تمہیں اپنے سے پہلے اہل کتاب اور مشرکوں سے بہت سی تکلیف دہ باتیں سننی پڑیں گی۔ اگر تم صبر کرلو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو بلا شک یہ بڑی ہمت کا کام ہے آل عمران
187 اور جب اللہ تعالیٰ نے اہل کتاب سے عہد لیا کہ تم اسے سب لوگوں کے سامنے ضرور بیان کرو گے اور اسے چھپاؤ گے نہیں۔ تو انہوں نے اس عہد کو اپنی پیٹھ پیچھے ڈال دیا اور اسے بہت کم قیمت پر بیچ ڈالا۔ بہت برا سودا ہے جو انہوں نے کیا آل عمران
188 وہ لوگ جو اپنے کیے پر خوش ہیں اور چاہتے ہیں کہ جو انہوں نے نہیں کیا اس پر بھی ان کی تعریف کی جائے آپ انہیں ہرگز عذاب سے نجات پانے والے نہ سمجھیں ان کے لیے درد ناک عذاب ہے آل عمران
189 آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے آل عمران
190 آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں اور رات دن کے ہیر پھیر میں یقیناً عقلمندوں کے لیے نشانیاں ہیں آل عمران
191 جو لوگ اللہ کا ذکر کھڑے‘ بیٹھے اور اپنی پہلوؤں پر لیٹے ہوئے کرتے ہیں اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور کرتے اور کہتے ہیں اے پروردگار تو نے یہ سب کچھ بے فائدہ نہیں بنایا۔ تو پاک ہے پس ہمیں آگ کے عذاب سے بچا آل عمران
192 اے ہمارے پالنے والے! جسے تو نے جہنم میں ڈال دیا یقیناً تو نے اسے ذلیل کیا اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں آل عمران
193 اے ہمارے رب! ہم نے ایمان کی دعوت دینے والے کی آواز کو سنا کہ لوگو! اپنے رب پر ایمان لاؤ پس ہم ایمان لے آئے۔ اے ہمارے رب! تو ہمارے گناہ معاف فرما اور ہماری کوتاہیاں ہم سے دور کر دے اور ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ موت نصیب فرما آل عمران
194 اے ہمارے پالنے والے! ہمیں وہ کچھ عطا فرما جس کا وعدہ آپ نے ہم سے اپنے رسولوں کے ذریعہ فرمایا اور ہمیں قیامت کے دن رسوا نہ کرنا۔ یقیناً تو وعدہ خلافی نہیں کرتا آل عمران
195 پس ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرمالی۔ میں کسی بھی عمل کرنے والے کے عمل ہرگز ضائع نہیں کرتا وہ عورت کے ہوں یا مرد کے کیونکہ تم ایک دوسرے سے ہو۔ جنہوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکال دیے گئے اور جنہیں میری راہ میں ستایا گیا اور جنہوں نے جہاد کیا اور شہید کئے گئے میں ہر صورت ان کے گناہ ان سے ختم کر دوں گا اور یقیناً انہیں ان جنتوں میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں۔ یہ ثواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اور اللہ ہی کے پاس بہترین ثواب ہے آل عمران
196 آپ کو کافروں کا شہروں میں چلنا پھرنا دھوکا نہ دے آل عمران
197 یہ تو بہت ہی تھوڑا فائدہ ہے اس کے بعد ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بری جگہ ہے آل عمران
198 جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے رہے ان کے لیے جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ مہمان نوازی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور جو اللہ کے پاس ہے وہ نیک لوگوں کے لیے بہت بہتر ہے آل عمران
199 یقیناً اہل کتاب میں سے ایسے بھی ہیں جو اللہ تعالیٰ پر اور جو تمہاری طرف اتارا گیا ہے اور جو ان کی جانب نازل کیا گیا اس پر ایمان لاتے اور اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی آیات کو معمولی قیمت پر نہیں بیچتے۔ ان کا بدلہ ان کے رب کے پاس ہے یقیناً اللہ تعالیٰ جلد حساب لینے والا ہے آل عمران
200 اے ایمان والو! تم ثابت قدم رہو اور ایک دوسرے کوتھامے رکھو اور جہاد کی تیاری کرتے رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ آل عمران
0 شروع کرتا ہوں اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے النسآء
1 اے لوگو! اپنے پروردگار سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کی بیوی کو پیدا فرما کر ان دونوں سے بہت سے مرد اور عورتیں پھیلا دیے۔ اس اللہ سے ڈرو جس کے نام پر ایک دوسرے سے سوال کرتے ہو اور رشتے ناطے توڑنے سے بھی بچو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ تم پر نگران ہے النسآء
2 اور یتیموں کے مال ان کے حوالے کرو اور پاک چیز کے ساتھ ناپاک نہ بدلو اور اپنے مالوں کے ساتھ یتیموں کے مال ملا کر نہ کھاؤ۔ بیشک یہ بہت بڑا گناہ ہے النسآء
3 اور اگر تمہیں ڈر ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کر کے تم انصاف نہیں کرسکو گے تو دوسری عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کرلو۔ دو دو، تین تین، چار چار سے لیکن اگر تم ڈرو کہ عدل نہ کرسکو گے تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈی۔ یہ زیادہ قریب ہے کہ ایک طرف جھکنے سے بچ جاؤ النسآء
4 اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دیا کرو پھر اگر وہ اس میں اپنی دلی خوشی سے تمہارے لیے کچھ چھوڑ دیں تو اسے خوش ہو کر مزے سے کھاؤ النسآء
5 اور نادانوں کو اپنا مال نہ دو جس مال کو اللہ تعالیٰ نے تمہاری گزر بسر کا ذریعہ بنایا ہے۔ انہیں اس مال سے کھلاؤ، پہناؤ اور انہیں اچھی بات کہتے رہو النسآء
6 اور یتیموں کو بالغ ہونے تک آزماتے رہو پھر اگر تم ان میں سمجھ داری پاؤ تو انہیں ان کے مال سونپ دو اور ان کے بڑے ہوجانے کے خوف سے ان کے مال کو جلدی جلدی اسراف کے ساتھ نہ کھاؤ۔ مالدار کو چاہیے کہ وہ بچا رہے اور جو کوئی محتاج ہو وہ مناسب طریقے سے کھائے۔ پھر جب مال ان کے سپرد کرو تو اس پر گواہ بنالو اور اللہ تعالیٰ حساب لینے والا کافی ہے النسآء
7 ماں باپ اور رشتہ داروں کے ترکہ میں مردوں کا حصہ ہے اور عورتوں کا بھی ماں باپ اور رشتہ داروں کے ترکہ میں حصہ ہے۔ مال کم ہو یا زیادہ حصہ مقرر کردیا گیا ہے النسآء
8 اور جب تقسیم کے وقت قرابت دار اور یتیم اور مسکین آجائیں تو انہیں اس میں سے کھلاؤ اور ان سے نرم گفتگو کرو النسآء
9 اور چاہیے کہ وہ اس بات سے ڈریں کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے ناتواں بچے چھوڑ جاتے وہ ان کے ضائع ہوجانے سے ڈرتے۔ پس وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہیں اور سیدھی بات کہا کریں النسآء
10 جو لوگ زیادتی سے یتیموں کا مال کھاتے ہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ بھرتے ہیں اور وہ عنقریب دوزخ میں جائیں گے النسآء
11 اللہ تعالیٰ تمہیں تمہاری اولاد کے بارے میں حکم دیتا ہے کہ ایک لڑکے کا حصہ دو لڑکیوں کے برابر ہے اور اگر صرف لڑکیاں ہوں اور دو سے زیادہ ہوں تو ان کے لیے متروکہ مال سے دو تہائی ہوگا اور اگر ایک ہی لڑکی ہو تو اس کے لیے آدھا ہے اور میت کے ماں باپ میں سے ہر ایک کے لیے اس کے چھو ڑے ہوئے مال کا چھٹا حصہ ہے اگر اس کی اولاد ہو اور اگر اولاد نہ ہو اور ماں باپ وارث ہوں تو اس کی ماں کے لیے تیسرا حصہ ہے۔ ہاں اگر میت کے کئی بھائی ہوں تو اس کی ماں کا چھٹا حصہ ہے۔ یہ حصے اس وصیت یا قرض کی ادائیگی کے بعد کے ہیں جو مرنے والے نے وصیت کی ہو۔ تمہارے باپ ہوں یا تمہارے بیٹے تمہیں نہیں معلوم کہ ان میں سے کون تمہیں نفع پہنچانے میں زیادہ مفید ہے یہ حصے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کردہ ہیں بے شک اللہ تعالیٰ جاننے والا اور حکمت والا ہے النسآء
12 جو تمہاری بیویاں چھوڑ جائیں اور ان کی اولاد نہ ہو تو ترکہ میں تمہارا نصف حصہ ہے اور اگر ان کی اولاد ہو تو ان کے چھوڑے ہوئے مال میں سے تمہارے لیے چوتھائی حصہ ہے۔ یہ قرض کی ادائیگی اور اس وصیت پر عمل کرنے کے بعد جو وہ وصیت کرگئی ہوں۔ اور جو تم چھوڑ جاؤ اس میں ان کے لیے چوتھائی ہے اگر تمہاری اولاد نہ ہو اور اگر تمہاری او لاد ہو تو پھر انہیں تمہارے ترکہ کا آٹھواں حصہ ملے گا۔ قرض کی ادائیگی اور اس وصیت کے بعد جو تم کرو اور اگر مرد یا عورت کلالہ ہو یعنی اس کا باپ بیٹا نہ ہو اور اس کا ایک بھائی یا بہن ہو تو ان دونوں میں سے ہر ایک کا چھٹا حصہ ہے اور اگر بہن، بھائی اس سے زیادہ ہوں تو ایک تہائی میں سب شریک ہیں۔ یہ قرض کی ادائیگی اور وصیت کے بعد ہے جو کی گئی ہو جس میں دوسروں کا نقصان نہ کیا گیا ہو یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقرر کیا ہوا حصہ ہے۔ اللہ تعالیٰ جاننے والا اور بردبارہے النسآء
13 یہ حدیں اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ ہیں اور جو کوئی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی فرمانبرداری کرے گا اسے اللہ تعالیٰ باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہ بڑی کامیابی ہے النسآء
14 اور جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی حدود سے آگے نکلے اسے اللہ جہنم میں ڈال دے گا جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور اس کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے النسآء
15 تمہاری عورتوں میں جو بے حیائی کا کام کریں ان پر اپنے میں سے چار گواہ لاؤ۔ اگر وہ گواہی دیں تو ان عورتوں کو گھروں میں قید رکھو یہاں تک کہ ان کی موت واقع ہو یا اللہ تعالیٰ ان کے لیے کوئی راہ نکال دے النسآء
16 تم میں سے جو دو مرد ایسا کام کریں انہیں سزا دو اگر وہ توبہ اور اصلاح کرلیں تو انہیں چھوڑ دو بے شک اللہ تعالیٰ توبہ قبول کرنے والا رحم کرنے والا ہے النسآء
17 اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی توبہ قبول فرماتا ہے جو نادانی کی وجہ سے برائی کریں اور پھر جلد ہی اس سے توبہ کریں تو اللہ تعالیٰ ان کی توبہ قبول کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ جاننے والا‘ حکمت والا ہے النسآء
18 ان کی کوئی توبہ نہیں جو برائیاں کرتے چلے جائیں یہاں تک کہ ان میں سے کسی کو موت آئے تو کہے کہ میں نے توبہ کی اور جو کفر پر ہی مر جائیں ان کی توبہ بھی قبول نہیں۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے ہم نے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
19 اے ایمان والو! تمہارے لیے جائز نہیں کہ زبردستی عورتوں کے ورثے قابو کرلو اور جو تم نے انہیں دے رکھا ہے اس میں سے کچھ واپس لینے کے لیے انہیں مت روکو۔ سوائے اس کے کہ وہ کھلی بے حیائی کریں اور ان کے ساتھ اچھے طریقے سے رہن سہن رکھو۔ اگر تم انہیں ناپسند کرو۔ تو بہت ممکن ہے کہ تم کسی چیز کو برا جانو اور اللہ تعالیٰ اس میں بہت بھلائی پیدا کر دے النسآء
20 اور اگر تم ایک بیوی کی جگہ دوسری بیوی کرنا چاہو اور ان میں سے کسی کو تم نے خزانہ بھی دے رکھا ہو تو اس میں سے کچھ واپس نہ لو۔ کیا تم الزام لگا کر اور کھلا گناہ کر کے لو گے النسآء
21 تم اس کو کس طرح لو گے؟ حالانکہ تم ایک دوسرے سے ملاپ کرچکے ہو۔ اور پھر ان عورتوں نے تم سے مضبوط عہد و پیمان لے رکھا ہے النسآء
22 اور ان عورتوں سے نہ نکاح کرو جن سے تمہارے باپوں نے نکاح کیا ہے مگر جو گزر چکا ہے۔ یہ بے حیائی اور غضب کا کام ہے اور بڑی بری راہ ہے النسآء
23 حرام کی گئیں تم پر تمہاری مائیں اور تمہاری بیٹیاں اور تمہاری بہنیں اور تمہاری پھوپھیاں اور تمہاری خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں اور تمہاری رضاعی مائیں اور تمہاری رضاعی بہنیں اور تمہاری ساسیں اور تمہاری وہ پروردہ لڑکیاں جو تمہاری گود میں ہیں تمہاری ان عورتوں سے جن سے تم دخول کرچکے ہو۔ ہاں اگر تم نے ان سے جماع نہ کیا ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں اور تمہارے صلبی سگے بیٹوں کی بیویاں اور تمہارا دو بہنوں کا جمع کرنا سوائے اس کے جو گزر چکا ہو یقیناً اللہ تعالیٰ بخشنے والا‘ مہربان ہے النسآء
24 اور شوہر والی عورتیں (بھی تم پر حرام ہیں) مگر وہ جو تمہاری ملکیت میں آجائیں اللہ تعالیٰ نے یہ احکام تم پر فرض کردیے ہیں اور ان عورتوں کے سوا باقی عورتیں تمہارے لیے حلال کی گئیں ہیں کہ اپنے مال سے تم ان سے نکاح کرنا چاہو برے کام سے بچنے کے لیے نہ کہ شہوت رانی کرنے کے لیے۔ اس لیے جن سے تم فائدہ اٹھاؤ انہیں ان کا مقرر کیا ہوا مہر ادا کرو۔ اور مقرر ہوجانے کے بعد تم آپس کی رضا مندی سے جوطے کرلو اس میں تم پر کوئی گناہ نہیں یقیناً اللہ تعالیٰ علم و حکمت والا ہے النسآء
25 اور تم میں سے جس کسی کو آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کرنے کی طاقت نہ ہو تو وہ مسلمان لونڈیوں سے جن کے تم مالک ہو نکاح کرلے۔ اللہ تمہارے ایمان کو جاننے والا ہے تم سب آپس میں ایک ہی ہو اس لیے ان کے مالکوں کی اجازت سے ان سے نکاح کرو اور دستور کے مطابق ان کے مہر ان کو دو وہ پاک دامن ہوں نہ کہ اعلانیہ بدکاری کرنے والیاں اور نہ خفیہ آشنائی کرنے والیاں۔ جب یہ لونڈیاں نکاح میں آجائیں۔ پھر اگر وہ بے حیائی کا ارتکاب کریں تو انہیں آدھی سزا ہے اس سزا سے جو آزاد عورتوں کی ہے۔ لونڈیوں سے نکاح کا حکم تم میں سے ان لوگوں کے لیے ہے جنہیں گناہ اور تکلیف کا اندیشہ ہو اور تمہارا صبر کرنا بہتر ہے۔ اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے النسآء
26 اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہارے لیے کھول کر بیان کرے اور تمہیں پہلے لوگوں کی راہ دکھلائے اور تمہاری توبہ قبول کرے اور اللہ تعالیٰ جاننے والا، حکمت والا ہے النسآء
27 اور اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ تمہاری توبہ قبول کرے اور جو لوگ خواہشات کے پیچھے لگتے ہیں وہ چاہتے کہ تم اس سے بہت دور ہٹ جاؤ النسآء
28 اللہ چاہتا ہے کہ تم پر آسانی کرے کیونکہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے النسآء
29 اے ایمان والو ! آپس کے مال ناجائز طریقہ سے نہ کھاؤ مگر یہ کہ باہمی رضا مندی سے خرید و فروخت ہو اور اپنے آپ کو قتل نہ کرو یقیناً اللہ تعالیٰ تم پر نہایت مہربان ہے النسآء
30 اور جو شخص یہ سرکشی اور ظلم کرے گا عنقریب ہم اسے آگ میں داخل کریں گے اور یہ اللہ کے لیے یہ آسان ہے النسآء
31 اگر تم بڑے گناہوں سے بچتے رہو گے جن سے تمہیں منع کیا گیا ہے تو ہم تمہارے چھوٹے گناہ معاف کردیں گے اور عزت کی جگہ داخل کریں گے النسآء
32 اور اس چیز کی آرزو نہ کرو جس کے باعث اللہ تعالیٰ نے تمہیں ایک دوسرے پر فضیلت دی ہے۔ مردوں کا اس میں حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور عورتوں کے لیے اس میں حصہ ہے جو انہوں نے کمایا اور اللہ تعالیٰ سے اس کا فضل مانگتے رہو یقیناً اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے النسآء
33 ماں باپ یا قرابت دار جو ترکہ چھوڑ جائیں ہم نے ہر شخص کے وارث مقرر کر دئیے ہیں اور جن سے تم نے معاہدہ کیا ہے انہیں ان کا حصہ دو۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر گواہ ہے النسآء
34 مرد عورتوں پر حاکم ہیں اس وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں سے ایک کو دوسرے پر فضیلت دی ہے اور اس وجہ سے کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔ پس نیک تابع فرماں عورتیں خاوند کی غیر حاضری میں اللہ کی حفاظت و نگرانی میں (عزت و مال کی) حفاظت کرنے والی ہیں اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں خوف ہو انہیں نصیحت کرو اور انہیں الگ بستر پر چھوڑ دو اور انہیں سزا دو پھر اگر اطاعت کریں تو ان پر کوئی راستہ تلاش نہ کرو۔ یقیناً اللہ بلند اور بڑا ہے النسآء
35 اگر تمہیں میاں بیوی کے درمیان تعلقات بگڑنے کا خوف ہو تو ایک منصف مرد والوں میں سے اور ایک عورت کے گھر والوں میں سے مقرر کرو اگر یہ دونوں صلح کرانا چاہیں گے تو اللہ تعالیٰ دونوں میں موافقت کرادے گا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ علم والا خبر رکھنے والا ہے النسآء
36 اور اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو اور ماں باپ کے رشتہ داروں‘ یتیموں‘ مسکینوں‘ قرابت دار ہمسایہ‘ اجنبی ہمسایہ‘ عارضی ساتھی‘ مسافر اور ان سے جن کی ملکیت تمہارے ہاتھ میں ہے ان کے ساتھ احسان کرو۔ اللہ تعالیٰ تکبر کرنے اور فخر کرنے والوں کو پسند نہیں فرماتا النسآء
37 جو لوگ بخیلی کرتے ہیں اور دوسروں کو بخل کرنے کے لیے کہتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے جو اپنا فضل انہیں عطا فرمایا ہے اسے چھپا لیتے ہیں ہم نے ان کافروں کے لیے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
38 اور جو لوگ اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لیے خرچ کرتے ہیں اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور جس کا ساتھی شیطان ہو وہ بدترین ساتھی ہے النسآء
39 بھلا انہیں کیا ہوتا اگر یہ اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان لاتے اور اللہ تعالیٰ نے جو کچھ انہیں دے رکھا ہے اس میں سے خرچ کرتے اللہ ان کو جاننے والا ہے النسآء
40 بے شک اللہ تعالیٰ ایک ذرہ برابر ظلم نہیں کرتا اور اگر نیکی ہو تو اسے بڑھا دیتا ہے اور مزید اپنی طرف سے اجر عطا فرماتا ہے النسآء
41 پس کیا حال ہوگا جس وقت ہم ہر امت میں سے گواہ لائیں گے اور تمہیں ان لوگوں پر گواہ بنائیں گے النسآء
42 جس روز کافر اور رسول کے نافرمان آرزو کریں گے کہ کاش انہیں زمین کے ساتھ ہموار کردیا جاتا اور وہ اللہ تعالیٰ سے کوئی بات نہیں چھپا سکیں گے النسآء
43 اے ایمان والو ! جب تم نشے میں مست ہو تو نماز کے قریب نہ جاؤ۔ جب تک تمہیں معلوم نہ ہو کہ تم کیا کہہ رہے ہو اور جنابت کی حالت میں بھی جب تک غسل نہ کرلو اگر راستہ سے گزر جانے والے ہو تو اور بات ہے اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو یا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کرو اور اپنے منہ اور اپنے ہاتھوں پر مل لو۔ بے شک اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا‘ بخشنے والا ہے النسآء
44 کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں کتاب کا کچھ حصہ دیا گیا ہے وہ گمراہی خریدتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ تم بھی راہ سے بھٹک جاؤ النسآء
45 اللہ تعالیٰ تمہارے دشمنوں کو خوب جاننے والا ہے اور اللہ تعالیٰ حمایتی ہونے اور اللہ تعالیٰ مددگار ہونے کے اعتبار سے کافی ہے النسآء
46 بعض یہود کلمات کو ان کی جگہ سے پھیر کردیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور نافرمانی کی اور سن اس کے بغیر کہ تو سنا جائے اور راعِنَاکہتے ہوئے اپنی زبان کو مروڑتے ہیں اور دین میں طعنہ زنی کرتے ہیں اور اگر یہ لوگ کہتے کہ ہم نے سنا اور ہم نے مان لیا اور آپ سنیے اور ہماری طرف دیکھئے تو یہ ان کے لیے بہت بہتر اور نہایت ہی مناسب ہوتا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے ان کے کفر کی وجہ سے ان پر لعنت کی ہے پس بہت ہی کم ایمان لاتے ہیں النسآء
47 اے اہل کتاب! ایمان لاؤ اس پر جو کچھ ہم نے نازل فرمایا یہ اس کی بھی تصدیق کرنے والا ہے جو تمہارے پاس ہے۔ اس پر ایمان لے آؤ اس سے پہلے کہ ہم چہرے بگاڑ دیں اور انہیں الٹ کر پیٹھ کی طرف کردیں یا ان پر لعنت بھیجیں۔ جیسے ہم نے ہفتے کے دن والوں پر لعنت کی۔ اور ہے اللہ تعالیٰ کا کام کیا گیا النسآء
48 یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے ساتھ شریک کرنے کو نہیں بخشتا اور اس کے سوا جسے چاہے بخش دیتا ہے۔ اور جو اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک مقرر کرے اس نے بہتان باندھا اور بہت بڑا گناہ کیا النسآء
49 کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا جو اپنی پاکیزگی کا اظہار کرتے ہیں یہ تو اللہ تعالیٰ ہے کہ جسے چاہے پاک کرتا ہے اور کسی پر دھاگے کے برابر ظلم نہیں کیا جائے گا النسآء
50 دیکھو تو سہی یہ لوگ اللہ تعالیٰ پر کس طرح جھوٹ باندھتے ہیں اور یہ کھلا ہوا گناہ کافی ہے النسآء
51 کیا تم نے انہیں دیکھا؟ جنہیں کتاب کا کچھ حصہ ملا ہے جو بتوں اور طاغوت پر اعتقاد رکھتے ہیں اور کافروں کے حق میں کہتے ہیں کہ یہ لوگ ایمان والوں سے زیادہ ہدایت یافتہ ہیں النسآء
52 یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور جس پر اللہ تعالیٰ لعنت کردے آپ اس کا کوئی مددگار نہیں پائیں گے النسآء
53 کیا ان کا سلطنت میں کوئی حصہ ہے اگر ایسا ہو تو پھر یہ کسی کو ایک کھجور کی گٹھلی کے شگاف کے برابر بھی کچھ نہ دیں گے النسآء
54 یا یہ لوگوں سے حسد کرتے ہیں اس پر جو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل سے انہیں دیا ہے پس ہم نے تو آل ابراہیم کو کتاب حکمت اور بڑی سلطنت بھی عطا فرمائی النسآء
55 پھر ان میں سے کوئی تو اس کتاب پر ایمان لایا اور کوئی اس سے رہا اور جہنم کا جلانا کافی ہے النسآء
56 جن لوگوں نے ہماری آیتوں سے کفر کیا انہیں ہم یقیناً آگ میں ڈال دیں گے۔ جب ان کی کھالیں جل جائیں گی ہم ان کی جگہ دوسری کھالیں بدل دیں گے تاکہ وہ عذاب چکھتے رہیں یقیناً اللہ تعالیٰ غالب‘ حکمت والا ہے النسآء
57 اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے ہم عنقریب انہیں ان جنتوں میں داخل کریں گے جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔ ان کے لیے وہاں پاک صاف بیویاں ہوں گی اور ہم انہیں گھنی چھاؤں میں رکھیں گے النسآء
58 اللہ تعالیٰ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں اہل امانت کے حوالے کر دو اور جب لوگوں کا فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ فیصلہ کرو یقیناً وہ بہتر ہے‘ جس کی نصیحت تمہیں اللہ تعالیٰ کررہا ہے۔ بے شک اللہ تعالیٰ سننے اور دیکھنے والا ہے النسآء
59 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور تم میں جو صاحب امر ہوں ان کی بھی۔ اگر کسی بات میں اختلاف ہوجائے تو اسے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف لوٹاؤ اگر تمہارا اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان ہے یہ انجام کے لحاظ سے نہایت بہتر اور بہت اچھا ہے النسآء
60 کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جن کا دعویٰ ہے کہ جو کچھ تم پر اور تم سے پہلے اتارا گیا اس پر ان کا ایمان ہے۔ لیکن وہ اپنے فیصلے غیر اللہ کی طرف لے جانا چاہتے ہیں حالانکہ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ طاغوت کا انکار کریں۔ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ انہیں دور کی گمراہی میں پھینک دے النسآء
61 ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ کے نازل کردہ حکم اور رسول کی طرف آؤ تو تم دیکھو گے کہ منافق تم سے کنی کترا جاتے ہیں النسآء
62 پھر کیا بات ہے کہ جب ان پر ان کے کردار کی وجہ سے کوئی مصیبت آتی ہے تو یہ تمہارے پاس آکر اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہمارا ارادہ تو صرف بھلائی اور میل ملاپ کا تھا النسآء
63 یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے دلوں کے راز اللہ تعالیٰ جانتا ہے۔ ان سے چشم پوشی کیجیے انہیں نصیحت کرتے رہو اور انہیں وہ بات کہو جو ان کے دلوں پر اثر کرنے والی ہو النسآء
64 ہم نے ہر رسول کو صرف اسی لیے بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے رسول کی فرمانبرداری کی جائے اور جب ان لوگوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا تو تمہاری خدمت میں حاضر ہوتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے اور آپ بھی ان کے لیے استغفار کرتے تو یقیناً یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو معاف کرنے والا مہربان پاتے النسآء
65 تمہارے رب کی قسم ! یہ مومن نہیں ہوسکتے جب تک آپس کے تمام اختلاف میں تمہیں حکم نہ مان لیں۔ پھر آپ کے فیصلہ کے بارے میں اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی نہ پائیں اور اسے دل و جان سے تسلیم کرلیں النسآء
66 اور اگر ہم ان پر یہ فرض کردیتے کہ اپنی جانوں کو قتل کر ڈالو یا اپنے گھروں سے نکل جاؤ تو ان میں سے بہت ہی کم لوگ اسے بجالاتے اور اگر وہی کرتے جس کی انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو یقیناً ان کے لیے یہ بہتر اور بہت زیادہ ثابت رکھنے والا ہوتا النسآء
67 تب انہیں ہم اپنے پاس سے بڑا ثواب عطا فرماتے النسآء
68 اور یقیناً انہیں راہ راست دکھاتے النسآء
69 اور جو بھی اللہ تعالیٰ اور رسول کی فرمانبرداری کرے تو وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا ہے۔ یعنی انبیاء‘ صدیقین‘ شہداء اور نیک لوگ یہ بہترین ساتھی ہیں النسآء
70 یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حقیقی فضل ہے اور کافی ہے اللہ تعالیٰ جاننے والا ہے النسآء
71 اے مسلمانو اپنے بچاؤ کا سامان لے لو پھر حسب موقعہ الگ الگ نکلو یا اکٹھے ہو کر نکلو النسآء
72 اور یقیناً تم میں کوئی ایسا بھی ہے جو (لڑائی سے) پس و پیش کرتا ہے اگر تمہیں کوئی مصیبت پہنچے تو کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ پر بڑا فضل کیا کہ میں ان کے ساتھ موجود نہ تھا النسآء
73 اور اگر تمہیں اللہ تعالیٰ کا کوئی فضل مل جائے تو ضرور کہے گا کہ تم میں اور ان میں دوستی تھی ہی نہیں۔ کہتا ہے کاش کہ میں بھی ان کے ہمراہ ہوتا تو بڑی کامیابی پاتا النسآء
74 پس جو لوگ دنیا کی زندگی کو آخرت کے بدلے بیچ چکے ہیں انہیں اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرنا چاہیے اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے شہادت پا جائے یا غالب آجائے یقیناہم اسے بڑا اجر عنایت فرمائیں گے النسآء
75 تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں ان ناتواں مردوں‘ عورتوں اور بچوں کی نجات کے لیے جہاد نہیں کرتے جو دعائیں مانگ رہے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار! ان ظالموں کی بستی سے ہمیں نجات دے اور ہمارے لیے اپنی طرف سے ہمارا حمایتی کھڑا کر دے اور ہمارے لیے خاص اپنے پاس سے مددگار بنا النسآء
76 جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ تو اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتے ہیں اور جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ اللہ تعالیٰ کے سوا دوسروں کی راہ میں لڑتے ہیں۔ پس تم شیطان کے دوستوں سے جنگ کرو۔ بلاشبہ شیطان کا حربہ نہایت کمزور ہے النسآء
77 کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جنہیں حکم دیا گیا تھا کہ اپنے ہاتھوں کو روکے رکھو اور نماز پڑھو اور زکوٰۃ ادا کرتے رہو پھر جب انہیں جہاد کا حکم دیا گیا تو ان کی ایک جماعت لوگوں سے اس طرح ڈرنے لگی جیسے اللہ تعالیٰ کا ڈر ہو بلکہ اس سے بھی زیادہ اور کہنے لگے اے ہمارے رب! تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کردیا۔ کیوں نہ ہمیں تھوڑی سی اور مہلت دی تم کہہ دو کہ دنیا کا فائدہ بہت ہی کم ہے اور پرہیزگاروں کے لیے تو آخرت ہی بہتر ہے اور تم پر ایک دھاگے کے برابر بھی زیادتی نہیں کی جائے گی النسآء
78 تم جہاں کہیں بھی ہو موت تمہیں پالے گی۔ چاہے تم مضبوط قلعوں میں ہو اور اگر انہیں کوئی بھلائی ملتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے اور اگر کوئی برائی پہنچتی ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تیری طرف سے ہے۔ انہیں فرما دو کہ یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے۔ انہیں کیا ہوگیا کہ کوئی بات سمجھنے کے قریب نہیں آتے النسآء
79 تجھے جو بھلائی ملتی ہے وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور جو برائی پہنچتی ہے وہ تمہارے اپنے نفس کی بدولت ہے۔ ہم نے آپ کو تمام لوگوں کے لیے پیغام پہنچانے والا بنا کر بھیجا ہے اور اللہ تعالیٰ گواہ کافی ہے النسآء
80 جو اس رسول کی اطاعت کرے اس نے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی اور جو منہ پھیر لے ہم نے تمہیں ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا النسآء
81 (منہ پر) یہ کہتے تو ہیں کہ اطاعت اختیار کرلی۔ جب تمہارے پاس سے اٹھ کر باہر نکلتے ہیں تو ان میں سے ایک جماعت، تمہاری کہی ہوئی بات کے خلاف رات کے وقت جمع ہو کر مشورے کرتی ہے۔ ان کی راتوں کی سرگوشیاں اللہ لکھ رہا ہے۔ آپ ان سے اعراض فرمائیں اور اللہ پر بھروسہ رکھیں۔ اللہ تعالیٰ کافی ہے کارساز النسآء
82 کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے اگر یہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یقیناً اس میں بہت سے اختلاف پاتے النسآء
83 جب انہیں کوئی امن یا خوف کی خبر ملتی ہے تو اسے پھیلا دیتے ہیں۔ حالانکہ اگر یہ لوگ اسے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور اپنی جماعت کے ذمہ دار لوگوں کے سامنے پیش کرتے تاکہ وہ اس کی اصلیت معلوم کرلیتے۔ اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو چند ایک کے علاوہ تم سب شیطان کے پیچھے لگ جاتے النسآء
84 تم اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کرتے رہو۔ آپ صرف اپنی جان کے مکلف ہو۔ ہاں ایمان والوں کو بھی تیار کرو۔ عنقریب اللہ تعالیٰ کافروں کی جنگ کو روک دے گا۔ اللہ تعالیٰ سخت قوت والا اور سخت سزا دینے والا ہے النسآء
85 جو شخص نیکی یا بھلے کام کی سفارش کرے اسے بھی اس سے حصہ ملے گا۔ اور جو برائی کی سفارش کرے اس پر اس کا بوجھ ہوگا اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے النسآء
86 اور جب تمہیں سلام کیا جائے تو تم اس سے اچھا جواب دو یا انہی الفاظ کو لوٹا دو۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز کا حساب لینے والا ہے النسآء
87 اللہ وہ ہے کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یقیناً تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں۔ اللہ تعالیٰ سے زیادہ سچی بات والا اور کون ہوسکتا ہے؟ النسآء
88 تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ منافقوں کے بارے میں دوگروہ ہو رہے ہو انہیں تو ان کے اعمال کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے الٹا کردیا ہے کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ تعالیٰ کے گمراہ کردہ لوگوں کو راہ راست پر لاکھڑا کرو؟ جس کو اللہ تعالیٰ گمراہ کر دے تم اس کے لیے کوئی راہ ہرگز نہیں پاسکتے النسآء
89 وہ تو چاہتے ہیں کہ جس طرح وہ کافر ہوئے ہیں تم بھی ان کی طرح ہوجاؤ۔ تاکہ سب برابر ہوجائیں پس جب تک یہ اللہ کے راستہ میں ہجرت نہ کریں ان میں سے کسی کو دوست نہ بناؤ۔ پھر اگر یہ منہ پھیر لیں تو انہیں پکڑو اور قتل کرو جہاں بھی یہ ہاتھ لگ جائیں اور ان میں سے کسی کو دوست اور مددگار نہ سمجھو النسآء
90 سوائے ان کے جو اس قوم سے تعلق رکھتے ہوں جن سے تمہارا معاہدہ ہوچکا ہے یا جو تمہارے پاس آئیں کہ تمہارے ساتھ جنگ کرنے سے اور اپنی قوم سے جنگ کرنے سے بھی دل میں تنگی سمجھتے ہوں اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو انہیں تم پر مسلط کردیتا اور وہ تم سے یقیناً جنگ کرتے۔ پس یہ لوگ اگر تم سے کنارہ کشی اختیار کرلیں اور تم سے لڑائی نہ کریں اور تمہاری طرف صلح کا پیغام بھیجیں تو اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے ان پر لڑائی کی کوئی سبیل نہیں رکھی النسآء
91 تم لوگوں کو پاؤ گے جو چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امن میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی امن میں رہیں۔ جب کبھی فتنہ انگیزی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں تو اس میں کود پڑتے ہیں اگر یہ لوگ تم سے کنارہ کشی نہ کریں اور تم سے صلح پر آمادہ نہ ہوں اور اپنے ہاتھ نہ روکیں تو انہیں پکڑو اور مار ڈالو جہاں کہیں بھی پاؤ۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے قتل پر ہم نے تمہیں واضح دلیل عنایت فرمائی ہے النسآء
92 کسی مومن کے لیے دوسرے مومن کو قتل کرنا جائز نہیں مگر غلطی سے ہوجائے تو جو شخص کسی مسلمان کو غلطی سے قتل کر دے اس پر ایک مسلمان غلام آزاد کرنا اور مقتول کے وارثوں کو خون بہا ادا کرنا ہے سوائے اس کے کہ وہ لوگ معاف کردیں اور اگر مقتول تمہاری دشمن قوم کا ہو اور وہ مسلمان ہو تو صرف ایک مومن غلام آزاد کرنا ہے اور اگر مقتول اس قوم سے ہو جس سے تمہارا عہد و پیمان ہے تو خون بہا لازم ہے جو اس کے کنبے والوں کو دینا ہے اور ایک مسلمان غلام آزاد کرنا ہے۔ پس جو نہ پائے اس کے ذمے دو مہینے کے متواتر روزے ہیں۔ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے توبہ کا طریقہ ہے۔ اور اللہ تعالیٰ جاننے والا، حکمت والا ہے النسآء
93 اور جو کوئی مومن کو ارادتاً قتل کر دے، اس کی سزا جہنم ہے۔ جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اس پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہے اور اس پر اللہ نے لعنت کی ہے اور اس کے لیے بڑا عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
94 اے ایمان والو! جب تم اللہ کی راہ میں سفر کرو تو تحقیق کرلیا کرو اور جو تمہیں سلام کرے تم اسے یہ نہ کہو کہ تو ایماندار نہیں۔ تم دنیاوی زندگی کا سامان چاہتے ہو تو اللہ تعالیٰ کے پاس بہت غنیمتیں ہیں۔ تم بھی پہلے ایسے ہی تھے پھر اللہ تعالیٰ نے تم پر احسان فرمایا۔ لہٰذا تم ضرور تحقیق کرلیا کرو۔ بے شک اللہ تعالیٰ تمہارے اعمال سے باخبر ہے النسآء
95 اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے اور بغیر عذر کے بیٹھے رہنے والے مومن برابر نہیں ہوسکتے۔ اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرنے والوں کو بیٹھے رہنے والوں پر اللہ تعالیٰ نے درجات میں فضیلت دے رکھی ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہر ایک سے اچھائی کا وعدہ فرمایا ہے۔ لیکن مجاہدین کو بیٹھے رہنے والوں پر بہت بڑی فضیلت اور عظیم اجر کا مستحق ٹھہرایا ہے النسآء
96 اپنی طرف سے رتبے، بخشش اور رحمت کی بھی نوید دی۔ اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے النسآء
97 جو لوگ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہیں جب فرشتے ان کی روح قبض کرتے ہیں تو پوچھتے ہیں کہ تم کس حال میں تھے ؟ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم اپنی جگہ کمزور تھے۔ فرشتے کہتے ہیں کیا اللہ تعالیٰ کی زمین کشادہ نہیں تھی کہ تم ہجرت کر جاتے؟ یہی لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ جہنم ہے اور یہ لوٹنے کی نہایت ہی بری جگہ ہے النسآء
98 مگر جو مرد، عورتیں اور بچے کمزور ہیں جو نہ تو کوئی وسیلہ رکھتے ہیں اور نہ راستے کی رہنمائی پاتے ہیں النسآء
99 ان لوگوں سے ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ درگزر فرمائے۔ اللہ تعالیٰ درگزر کرنے، اور معاف فرمانے والاہے النسآء
100 جو کوئی اللہ کی راہ میں ہجرت کرے گا وہ زمین میں بہت سی جگہ اور گزر ان کی کشادگی پائے گا اور جو کوئی اپنے گھر سے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی طرف نکل کھڑا ہوا پھر اسے موت نے آلیا تو یقیناً اس کا اجر اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہوگیا اور اللہ تعالیٰ بخشنے والا‘ مہربان ہے النسآء
101 اور جب تم سفر کے لیے نکلو تو تم پرنمازوں کے قصر کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔ اگر تمہیں ڈر ہو کہ کافر تمہیں ستائیں گے۔ یقیناً کافر تمہارے کھلے دشمن ہیں النسآء
102 جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان میں ہوں اور (حالت جنگ میں) انہیں نماز پڑھاؤ تو چاہیے کہ ایک جماعت تمہارے ساتھ اپنے ہتھیار لیے کھڑی رہے۔ پھر جب یہ سجدہ کر چکیں تو یہ ہٹ کر تمہارے پیچھے آجائیں اور وہ دوسری جماعت جس نے نماز نہیں پڑھی وہ آجائے اور تمہارے ساتھ نماز ادا کرے اور پھر کنارہ کرے اپنے ہتھیار لیے رہے۔ کافر اس تاک میں ہیں کہ کسی طرح تم اپنے اسلحہ اور اپنے سامان سے بے خبر ہوجاؤ تو وہ تم پر اچانک دھاوا بول دیں۔ ہاں اپنے ہتھیار اتار رکھنے میں اس وقت تم پر کوئی حرج نہیں جب کہ تم بارش کی وجہ سے یا بیمار ہونے کی بنا پر تکلیف میں ہو مگر پھر بھی اپنے بچاؤ کی چیز ساتھ لیے رہو۔ یقیناً اللہ تعالیٰ نے کفار کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے النسآء
103 پھر جب تم نماز ادا کر چکو تو اٹھتے بیٹھتے اور لیٹے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے رہو اور جب اطمینان پاؤ تو نماز قائم کرو۔ یقیناً مومنوں پر نماز مقررہ وقتوں میں فرض کی گئی ہے النسآء
104 ان لوگوں کا پیچھا کرنے میں کمزوری نہ دکھاؤ۔ اگر تمہیں دکھ پہنچا ہے تو انہیں بھی تمہاری طرح دکھ پہنچا ہے اور تم اللہ تعالیٰ سے وہ امید رکھتے ہو جو امید وہ نہیں رکھتے۔ اور اللہ تعالیٰ جاننے والا، حکیم ہے النسآء
105 یقیناً ہم نے تمہاری طرف حق کے ساتھ اپنی کتاب نازل فرمائی ہے تاکہ جو سیدھا راستہ اللہ نے تم کو دکھایا ہے اس کے مطابق فیصلہ کرو اور خیانت کرنے والوں کی حمایت کرنے والا نہ ہوجانا النسآء
106 اور اللہ تعالیٰ سے بخشش مانگو بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے النسآء
107 اور ان لوگوں کی طرف سے جھگڑا نہ کرو جو اپنے آپ میں خائن ہیں۔ یقیناً دغا باز، گنہگار کو اللہ تعالیٰ پسند نہیں کرتا النسآء
108 وہ لوگوں سے چھپ جاتے ہیں‘ مگر وہ اللہ تعالیٰ سے نہیں چھپ سکتے۔ جب وہ رات کے وقت اللہ تعالیٰ کی ناپسندیدہ باتوں کے بارے خفیہ مشورے کرتے ہیں اللہ ان کے ساتھ ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ ان کے تمام اعمال کا احاطہ کرنے والا ہے النسآء
109 ہاں تم وہ لوگ ہو کہ دنیا میں ان کی حمایت کرتے ہو لیکن اللہ تعالیٰ کے سامنے قیامت کے دن ان کی حمایت کون کرے گا یا ان کی وکالت کون کرپائے گا النسآء
110 جو شخص برائی کرے یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ تعالیٰ سے استغفار طلب کرے تو وہ اللہ تعالیٰ کو بخشنے والا، مہربان پائے گا النسآء
111 اور جو گناہ کرے اس کا بوجھ کرنے والے پر ہے اور اللہ تعالیٰ جاننے والا، حکمت والا ہے النسآء
112 اور جو گناہ یا خطا کرکے کسی بے گناہ کے ذمہ لگائے اس نے بڑا بہتان اٹھایا اور واضح گناہ کیا النسآء
113 اور اگر اللہ تعالیٰ کا فضل اور اس کی رحمت تمہارے شامل حال نہ ہوتی تو ان کی ایک جماعت نے تمہیں بہکانے کا ارادہ کر ہی لیا تھا۔ اور وہ نہیں گمراہ کرتے مگر اپنے آپ ہی کو اور یہ تمہارا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکتے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ پر کتاب و حکمت اتاری اور تمہیں وہ سکھایا ہے جسے تم نہیں جانتے تھے۔ اور اللہ تعالیٰ کا تم پر بڑا فضل ہے النسآء
114 ان کی اکثر سرگوشیاں خیر سے خالی ہیں۔ سوائے اس کے جو صدقہ کا یا نیک بات کا، یا لوگوں میں صلح کرانے کا حکم کرے۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضامندی حاصل کرنے کے لیے یہ کرے اسے ہم یقیناً اجر عظیم عطا فرمائیں گے النسآء
115 جو شخص راہ ہدایت کے واضح ہوجانے کے بعد بھی رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت کرے اور مومنوں کے راستے سے الگ راستہ اختیار کرے ہم اسے ادھر ہی پھیر دیں گے جدھر وہ پھرنا چاہتا ہے اور دوزخ میں ڈال دیں گے۔ وہ پہنچنے کی بہت ہی بری جگہ ہے النسآء
116 ہرگز نہیں بخشے گا اللہ تعالیٰ کہ اس کے ساتھ شریک ٹھہرایا جائے البتہ شرک کے علاوہ جس کے چاہے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور جس نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیا وہ دور کی گمراہی میں جا پڑا النسآء
117 یہ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر صرف دیویوں کی پرستش کرتے ہیں اور در حقیقت یہ صرف باغی شیطان کو پوجتے ہیں النسآء
118 (وہ اس شیطان کی عبادت کرتے ہیں) جس پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی ہے اور اس نے کہا تھا کہ میں تیرے بندوں میں سے مقرر حصہ لے کر رہوں گا النسآء
119 اور انہیں راہ سے بہکاتا رہوں گا اور امیدیں دلاتا رہوں گا اور انہیں کہوں گا کہ جانوروں کے کان چیر دیں اور ان سے کہوں گا کہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی صورت کو بگاڑ دیں۔ سنو جو اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر شیطان کو اپنا رفیق بنائے گا وہ کھلم کھلا نقصان میں پڑجائے گا النسآء
120 اور ان سے وعدے کرتا ہے اور انہیں امیدیں دلاتا ہے۔ اور ان سے شیطان کے وعدے مکر و فریب کے سوا کچھ نہیں النسآء
121 یہ وہ لوگ ہیں جن کا ٹھکانہ جہنم ہے جہاں سے وہ نجات نہیں پائیں گے النسآء
122 اور جو ایمان لائیں اور بھلے کام کریں ہم انہیں ایسے باغات میں لے جائیں گے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔ جہاں یہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ یہ اللہ تعالیٰ کا سچا وعدہ ہے اور کون ہے جو اللہ تعالیٰ سے بات کرنے کے اعتبار سے سچا ہو؟ النسآء
123 (انجام کار) نہ تمہاری آرزؤں پر موقوف ہے اور نہ اہل کتاب کی امیدوں پر۔ جو برا کرے گا اس کی سزا پائے گا اور نہیں پائے گا اپنے لیے سوائے اللہ تعالیٰ کے کوئی حمایتی اور مددگار النسآء
124 جو مرد یا عورت ایمان کی حالت میں نیک اعمال کرے گا تو یہ لوگ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر کھجور کی گٹھلی کے شگاف کے برابر بھی ظلم و زیادتی نہ کی جائے گی النسآء
125 دین کے اعتبار سے اس سے اچھا کون ہوگا جو اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے تابع کر دے اور وہ یکسوئی کے ساتھ نیکی کرنے والا ہو ابراہیم کے دین کی پیروی کر رہا ہو اس ابراہیم کی جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنا دوست بنا لیاتھا النسآء
126 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اللہ تعالیٰ ہی کا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز کا احاطہ کئے ہوئے ہے النسآء
127 تجھ سے عورتوں کے بارے میں حکم دریافت کرتے ہیں کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ ان کے بارے میں حکم دے رہا ہے۔ کتاب میں سے جو تم پر یتیم لڑکیوں کے بارے میں پڑھا جاتا ہے۔ جن کا حق مہر تم نہیں دیتے اور انہیں اپنے نکاح میں لانے کے خواہش مند ہو۔ اور کمزور بچوں اور یتیموں کے بارے میں انصاف پر قائم ہوجاؤ اور جو تم نیکی کرو گے بلاشبہ اللہ اسے جاننے والا ہے النسآء
128 اگر کسی عورت کو اپنے شوہر کی بد سکونی اور بے پرواہی کا خوف ہو تو دونوں آپس میں (کچھ حقوق کی کمی و بیشی پر) صلح کرلیں اس میں کسی پر کوئی گناہ نہیں۔ صلح بہت بہتر ہے اور لالچ ہر نفس میں پایا جاتا ہے۔ اگر تم اچھا سلوک کرو اور پرہیزگاری اختیار کرو تو تم جو کر رہے ہو اس سے اللہ تعالیٰ پوری طرح خبر دار ہے النسآء
129 تم سے یہ نہیں ہوسکے گا کہ اپنی بیویوں میں ہر طرح عدل کرسکو گو تم اس کی کتنی ہی خواہش کرو۔ اس لیے بالکل ہی ایک طرف مائل ہو کر دوسری کو لٹکتی ہوئی نہ چھوڑ دو اور اگر تم اصلاح کرلو اور تقوی اختیار کرو تو بے شک اللہ تعالیٰ معاف فرمانے اور مہربانی کرنے والا ہے النسآء
130 اور اگر میاں بیوی جدا ہوجائیں تو اللہ تعالیٰ اپنی کشادگی سے ہر ایک کو بے نیاز کر دے گا۔ اللہ تعالیٰ کشادگی والا، حکمت والا ہے النسآء
131 اور زمین و آسمانوں کی ہر ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی ملکیت ہے اور ہم نے ان لوگوں کو جو تم سے پہلے کتاب دیے گئے تھے اور تمہیں بھی یہی حکم دیا ہے کہ اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر تم کفر کرو گے تو یاد رکھو اللہ کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ تعالیٰ غنی اور تعریف کیا گیا ہے النسآء
132 اور اللہ ہی کے اختیار میں ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اللہ کافی اور کار ساز ہے النسآء
133 اے لوگو! اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور دوسروں کو لے آئے اور اللہ تعالیٰ اس پر قدرت رکھنے والا ہے النسآء
134 جو شخص دنیا کا ثواب چاہتا ہے تو اللہ تعالیٰ کے پاس دنیا اور آخرت کا ثواب موجود ہے اور اللہ تعالیٰ سننے والا، خوب دیکھنے والا ہے النسآء
135 اے ایمان والو ! اللہ ہی کے لیے عدل و انصاف پر مضبوطی کے ساتھ گواہی دینے والے ہوجاؤ۔ چاہے وہ تمہارے اپنے خلاف ہو یا اپنے ماں باپ کے یا رشتہ داروں، عزیزوں کے وہ امیر ہو یا غریب اللہ ان دونوں کا زیادہ خیر خواہ ہے۔ تم خواہش کے پیچھے پڑ کر انصاف نہ چھوڑو اور اگر تم نے غلط بیانی یا پہلو تہی کی تو جان لو جو کچھ تم کرو گے اللہ تعالیٰ اس سے پوری طرح باخبر ہے النسآء
136 اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ‘ اس کے رسول اور اس کتاب پر جو اس نے اپنے رسول پر اتاری ہے اور ان کتابوں پر جو اس سے پہلے اس نے نازل فرمائی ہیں ایمان لاؤ۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں اور قیامت کے دن کا انکار کرے وہ دور کی گمراہی میں جا پڑا النسآء
137 جن لوگوں نے ایمان لا کر کفر کیا پھر ایمان لائے پھر کفر کیا پھر اپنے کفر میں بڑھتے ہی چلے گئے اللہ تعالیٰ انہیں نہ معاف کرے گا اور نہ انہیں ہدایت کی توفیق دے گا النسآء
138 منافقوں کو خوشخبری دیجئے کہ بلا شبہ ان کے لیے دردناک عذاب ہے النسآء
139 یہ لوگ مسلمانوں کو چھوڑ کر کفار کو دوست بناتے ہیں کیا ان کفار کے پاس عزت تلاش کرتے ہیں۔ عزت تو ہر قسم کی اللہ تعالیٰ کے پاس ہے النسآء
140 اور اللہ تعالیٰ تمہاری طرف یہ حکم اتار چکا ہے جب تم لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی آیات کے ساتھ کفر کرتے اور مذاق اڑاتے ہوئے سنو تو ان کے ساتھ نہ بیٹھو۔ جب تک وہ اس کے علاوہ اور باتیں نہ کرنے لگیں ورنہ تم بھی ان جیسے ہوگے۔ یقیناً اللہ تعالیٰ کافروں اور منافقوں کو جہنم میں جمع کرنے والا ہے النسآء
141 یہ (منافق) لوگ تمہارے انجام کا انتظار کرتے ہیں پھر اگر تمہیں اللہ فتح دے تو یہ کہتے ہیں کہ کیا ہم تمہارے ساتھ نہیں تھے اور اگر کافروں کو کامیابی ملے تو کہتے ہیں کہ ہم تم پر غالب آنے ہی لگے تھے اور کیا ہم نے تمہیں مسلمانوں کے ہاتھوں سے بچایا نہ تھا۔ پس قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان فیصلہ کرے گا اور اللہ تعالیٰ کافروں کو ایمان والوں پر ہرگز راہ نہ دے گا النسآء
142 بے شک منافق اللہ تعالیٰ کو دھوکہ دیتے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ انہیں فریب میں مبتلا کرتا ہے اور جب نماز میں کھڑے ہوتے ہیں تو بڑی غفلت کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں محض لوگوں کو دکھلانے کے لیے اور اللہ تعالیٰ کو بہت کم یاد کرتے ہیں النسآء
143 وہ کفار اور مسلمانوں کے درمیان لٹکے ہوتے ہیں نہ پورے ان کی طرف اور نہ صحیح طور پر ان کی طرف۔ جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کر دے تو تم اس کے لیے کوئی راہ نہیں پاسکتے النسآء
144 اے صاحب ایمان لوگو! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤ کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کی صاف حجت قائم کرلو؟ النسآء
145 یقیناً منافق جہنم کے سب سے نچلے طبقہ میں ہوں گے۔ تم ان کا کوئی مددگار نہیں پاؤ گے النسآء
146 سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کرلیں اور اصلاح کرلیں اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق جوڑیں اور خالص اللہ ہی کے لیے دین اختیار کریں تو یہ مومنوں کے ساتھی ہیں اللہ تعالیٰ مومنوں کو بہت اجر عطا فرمائے گا النسآء
147 اللہ تعالیٰ کو تمہیں سزا دینے سے کیا فائدہ اگر تم شکر گزار ہوجاؤ اور ایمان لاؤ۔ اللہ تعالیٰ بہت قدر کرنے والا اور علم رکھنے والا ہے النسآء
148 ” اللہ تعالیٰ بری بات کے اظہار کو پسند نہیں کرتا مگر جو مظلوم ہو اور اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والاہے۔ (١٤٨) النسآء
149 اگر تم کوئی نیکی ظاہر کرو یا اسے چھپاؤ یا برائی سے درگزر کرو تو یقیناً اللہ بہت معاف کرنے والا، ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔“ (١٤٩) النسآء
150 ” بے شک جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں کا انکار کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اللہ اور اس کے رسولوں کے درمیان تفریق کریں اور کہتے ہیں ہم بعض کو مانتے ہیں اور بعض کو نہیں مانتے اور چاہتے ہیں کہ اسکے درمیان کوئی راستہ اختیار کریں۔ (١٥٠) النسآء
151 یہی لوگ پکے کافر ہیں اور ہم نے کافروں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے۔“ (١٥١) النسآء
152 ” اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے اور ان میں سے کسی کے درمیان تفریق نہ کی یہی وہ لوگ ہیں کہ عنقریب اللہ انہیں ان کے اجردے گا اور اللہ بہت ہی بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔“ (١٥٢) النسآء
153 ” اہل کتاب آپ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آپ ان پر آسمان سے کتاب اتارلائیں۔ یقینایہ موسیٰ سے اس سے بھی بڑی بات کا مطالبہ کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں اللہ کو بالکل سامنے دکھلاؤ تو ان کے ظلم کی وجہ سے انہیں بجلی نے پکڑ لیا، پھر انہوں نے بچھڑے کو معبودبنالیا، حالانکہ ان کے پاس واضح نشانیاں آچکی تھیں تو ہم نے ان سے درگزر کیا اور ہم نے موسیٰ کو واضح غلبہ عطا فرمایا۔“ (١٥٣) النسآء
154 ” اور ہم نے ان سے پختہ عہد لینے کے لیے ان پر پہاڑ کو اٹھایا اور ہم نے ان کو کہا سجدہ کرتے ہوئے دروازے میں داخل ہوجاؤ اور ہم نے ان سے کہا کہ ہفتے کے دن میں زیادتی نہ کرنا اور ہم نے ان سے مضبوط عہدلیا (١٥٤) النسآء
155 پھر انکے اپنا عہد توڑنے کی وجہ سے اور ان کا اللہ کی آیات کا انکار کرنے اور ان کا انبیاء کو کسی حق کے بغیر قتل کرنے اور ان کے یہ کہنے کی وجہ سے کہ ہمارے دل پردوں میں ہیں اللہ نے ان پر ان کے کفر کی وجہ سے مہر لگا دی تو وہ ایمان نہیں لائیں گے مگر بہت کم۔“ (١٥٥) النسآء
156 ” اور ان کے کفر اور ان کے مریم پر بہت بڑا بہتان باندھنے کی وجہ سے۔“ (١٥٦) النسآء
157 ” اور ان کے یہ کہنے کی وجہ سے کہ بلاشبہ ہم نے عیسیٰ بن مریم کو قتل کیا، جو اللہ کا رسول تھا، حالانکہ نہ انہوں نے اسے قتل کیا اور نہ اسے سولی پر چڑھایا اور بلکہ ان کے لیے اس کاشبیہ بنادیا گیا اور یقیناً وہ لوگ جنہوں نے اس کے بارے میں اختلاف کیا ہے عیسیٰ کے متعلق بڑے شک میں ہیں انہیں اس کے متعلق وہم کے پیچھے لگنے کے سوا کچھ پتہ نہیں اور انہوں نے اسے یقیناً قتل نہیں کیا۔“ (١٥٧) النسآء
158 ” بلکہ اللہ نے انہیں اپنی طرف اٹھالیا اور اللہ ہر چیز پر نہایت غالب، خوب حکمت والا ہے (١٥٨) النسآء
159 اور کوئی نہیں اہل کتاب میں مگر ان کی موت سے پہلے ان پر ضرور ایمان لائے گا اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوں گے۔“ (١٥٩) النسآء
160 ” تو جو لوگ یہودی ہوئے ان کے ظلم کی وجہ سے ہم نے ان پر کچھ پاک چیزیں حرام کردیں، جو ان کے لیے حلال کی گئی تھیں، اور ان کے اللہ کے راستے سے بہت زیادہ لوگوں کو روکنے کی وجہ سے (١٦٠) النسآء
161 اور ان کے سود لینے کی وجہ سے، حالانکہ انہیں اس سے منع کیا گیا تھا اور ان کا لوگوں کا ناجائز طریقے کے ساتھ مال کھانے کی وجہ سے اور ہم نے ان میں سے کفر کرنے والوں کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔“ (١٦١) النسآء
162 ” لیکن ان میں سے وہ لوگ جو علم میں پختہ اور ایمان والے ہیں، وہ اس پر ایمان لاتے ہیں جو آپ کی طرف نازل کیا گیا اور جو آپ سے پہلے نازل کیا گیا اور جو نماز ادا کرنے والے اور زکوٰۃ دینے والے ہیں۔ اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لانے والے ہیں۔ ان لوگوں کو ہم عنقریب بہت زیادہ اجر عطاکریں گے۔“ (١٦٢) النسآء
163 ” یقیناً ہم نے آپ کی طرف وحی کی، جیسے ہم نے نوح اور اس کے بعد دوسرے انبیاء کی طرف وحی کی اور ہم نے ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور اس کی اولاد اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کی طرف وحی کی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔ (١٦٣) النسآء
164 اور بہت سے رسولوں کی طرف جنہیں ہم اس سے پہلے آپ سے بیان کرچکے ہیں اور بہت سے ایسے رسولوں کی طرف بھی جنہیں ہم نے آپ سے بیان نہیں کیا اور اللہ نے موسیٰ سے کلام کیا، ازخود کلام کرنا۔“ (١٦٤) النسآء
165 ” رسول خو ش خبری دینے والے اور ڈرانے والے تھے تاکہ لوگوں کے پاس رسولوں کے آنے کے بعد اللہ پر کوئی حجت اور الزام نہ رہ جائے اور اللہ نہایت غالب، کمال حکمت والا ہے۔ (١٦٥) النسآء
166 لیکن اللہ گواہی دیتا ہے اس کے بارے میں جو اس نے آپ کی طرف نازل کیا ہے کہ اس نے اسے اپنے علم سے نازل کیا ہے اور فرشتے بھی گواہی دیتے ہیں اور اللہ گواہ کافی ہے۔“ (١٦٦) النسآء
167 ” بے شک جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کے راستے سے روکا، یقیناً وہ گمراہ ہوگئے بہت دور کا گمراہ ہونا۔ (١٦٧) النسآء
168 بے شک جن لوگوں نے کفر اور ظلم کیا اللہ انہیں نہیں بخشے گا اور نہ ہی انہیں سیدھے راستے کی ہدایت دے گا۔ (١٦٨) النسآء
169 سوائے جہنم کی راہ کے جس میں وہ ہمیشہ ہمیش رہیں گے اور ایسا کرنا اللہ پر بہت آسان ہے۔“ (١٦٩) النسآء
170 ” اے لوگو ! یقیناً تمہارے پاس یہ رسول تمہارے رب کی طرف سے حق لے کر آیا ہے پس ایمان لے آؤ تمہارے لیے بہتر ہوگا اور اگر کفر کروگے تو بے شک جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اللہ ہی کا ہے اور اللہ خوب جاننے والا اور بڑی حکمت والا ہے۔“ (١٧٠) النسآء
171 ” اے اہل کتاب ! اپنے دین میں حد سے نہ بڑھو اور اللہ کے ذمہ سچی بات کے سواکچھ نہ کہو مسیح عیسیٰ بن مریم اس کے سواکچھ نہیں کہ وہ اللہ کے رسول اور اس کا کلمہ ہے، جو اس نے مریم کی طرف بھیجا اور اللہ کی طرف سے ایک روح ہیں پس اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ اور مت کہو کہ تین (الٰہ) ہیں، باز آجاؤ تمہارے لیے بہتر ہوگا اللہ تو صرف ایک ہی معبودبر حق ہے وہ اس سے پاک ہے کہ اس کی کوئی اولاد ہو جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اسی کا ہے اور اللہ ہی کارساز ہے۔“ (١٧١) النسآء
172 ” عیسیٰ کو ہرگز اس سے عار نہیں کہ وہ اللہ کابندہ ہو کر رہے اور نہ ہی مقرب فرشتوں کو عار ہے اور جو بھی اس کی بندگی سے ننگ وعار رکھے اور تکبر کرے تو عنقریب وہ ان سب کو اپنے پاس جمع کرے گا۔“ (١٧٢) النسآء
173 ” پھرجو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کیے انہیں ان کے اجر پورے دے گا اور اپنے فضل سے انہیں مزید بھی عنایت کرے گا اور جنہوں نے عار سمجھی اور تکبر کیا تو وہ انہیں دردناک عذاب دے گا اور وہ اللہ کے سوا نہ کوئی دوست اور نہ کوئی اپنا مددگار پائیں گے۔“ (١٧٣) النسآء
174 ” اے لوگو! بلاشبہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل آچکی ہے۔ اور ہم نے تمہاری طرف ایک واضح روشنی نازل کی ہے۔“ (١٧٤) ” النسآء
175 پس جو لوگ اللہ پر ایمان لے آئے اور اسے مضبوطی سے تھام لیا عنقریب اللہ انہیں اپنی خاص رحمت اور فضل میں داخل کرے گا اور انہیں اپنی طرف سیدھا راستہ دکھائے گا۔“ (١٧٥) النسآء
176 ” آپ سے فتویٰ مانگتے ہیں، فرمادیں اللہ تمہیں کلالہ کے بارے میں فتویٰ دیتا ہے، اگر کوئی آدمی مرجائے جس کی کوئی اولاد نہ ہو اور اس کی ایک بہن ہو تو اس کے لیے اس کا نصف ہے جو اس نے چھوڑا اور وہ خود اس (بہن) کا وارث ہوگا اگر اس کی کوئی اولاد نہ ہو۔ اگر وہ دوبہنیں ہوں تو ان کے لیے اس میں سے دوتہائی ہوگا۔ جو اس نے چھوڑا اور اگر وہ کئی بھائی، بہن مرد اور عورتیں ہوں تو مرد کے لیے دوعورتوں کے حصے کے برابر ہوگا اللہ تمہارے لیے کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم بھٹک نہ جاؤ اور اللہ ہر چیز کو اچھی طرح جاننے والا ہے۔“ (١٧٦) النسآء
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم والا، نہات مہربان ہے المآئدہ
1 ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ! عہد پورے کرو تمہارے لیے چوپائے حلال کیے گئے ہیں سوائے ان کے جو تمہیں بتلائے جائیں شکار کو حلال نہ جانو جب تم حالت احرام میں ہو، یقینا اللہ جو چاہتا ہے فیصلہ کرتا ہے۔“ (١) المآئدہ
2 ” اے ایمان والو! اللہ کی نشانیوں کی بے حرمتی نہ کرو اور نہ حرمت والے مہینے کی اور نہ حرم کی قربانی کی اور نہ پٹوں والے جانوروں کی اور نہ حرمت والے گھر کا قصد کرنے والوں کی، جو اپنے رب کا فضل اور خوشنودی تلاش کرتے ہیں اور جب احرام کھول دو تو شکار کرسکتے ہو اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر مجبور نہ کرے کہ حد سے بڑھ جاؤ، اس لیے کہ انہوں نے تمہیں مسجد حرام سے روکا ہے نیکی اور تقوٰی پر ایک دوسرے کی مدد کرو۔ گناہ اور زیادتی پر ایک دوسرے کی مدد نہ کرو اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ بہت سخت سزا دینے والا ہے۔“ (٢) المآئدہ
3 ” تم پر مردار حرام کیا گیا ہے اور خون اور خنزیر کا گوشت اور وہ جو غیر اللہ کے نام پر مشہور کیا جائے اور گلا گھٹنے سے مرنے والا اور چوٹکھا کر اور گر کر اور سینگ سے مرنے والا اور جسے درندے نے کھایا ہو، مگر جو تم ذبح کرلو اور جو تھانوں پر ذبح کیا گیا ہو اور یہ کہ تم تیروں کے ذریعے قسمت معلوم کرو یہ سراسر نافرمانی ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا آج تمہارے دین سے مایوس ہوگئے تم ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو، آج میں نے تمہارے لیے دین کو مکمل کردیا ہے اور میں نے پوری کردی تم پر اپنی نعمت اور اسلام کو دین کے طور پر پسند کرلیا، جو بھوک کی صورت میں مجبور ہوجائے اس حالت میں کہ وہ گناہ کی طرف مائل ہونے والا نہ ہو تو بے شک اللہ بے حد بخشنے والا نہایت مہربان ہے“ (٣) المآئدہ
4 ” آپ سے پوچھتے ہیں کہ ان کے لیے کیا حلال کیا گیا ہے؟ فرما دیجئے تمہارے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کی گئی ہیں اور شکاری جانوروں میں سے جو تم نے سکھلائے ہیں جنہیں تم سکھلاتے ہو، جیسے اللہ نے تمہیں سکھایا ہے تو اس میں سے کھاؤ، جو وہ تمہارے لیے روک رکھیں۔ اور اس پر اللہ کا نام لو اور اللہ سے ڈرو یقیناً اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔“ (٤) المآئدہ
5 ” آج تمہارے لیے پاک چیزیں حلال کردی گئیں اور ان لوگوں کا کھانا تمہارے لیے حلال ہے جنہیں کتاب دی گئی اور تمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے اور ایمان والیوں میں سے پاک دامن عورتیں اور ان لوگوں کی پاک دامن عورتیں جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی، جب تم انہیں ان کے مہر دے دو۔ عقد نکاح میں لانے والے، نہ مستی نکالنے والے اور نہ چھپی آشنایاں بنانے والے اور جو ایمان کا انکار کرے تو یقیناً اس کا عمل ضائع ہوگیا اور وہ آخرت میں نقصان پانے والوں سے ہے۔“ (٥) المآئدہ
6 اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم نماز کے لیے اٹھو تو اپنے منہ اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک دھولو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھولو۔ اور اگر جنبی ہو تو غسل کرلو اور اگر بیمار ہویا کسی سفر پر یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیاہویاتم نے عورتوں سے ہم بستری کی ہو پھر اگر تم پانی نہ پاؤ تو پاک مٹی سے تیمم کرو، پس اس سے اپنے چہروں اور ہاتھوں پر مسح کرو، اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کوئی تنگی کرے۔ لیکن وہ چاہتا ہے کہ تمہیں پاک کرے تاکہ وہ اپنی نعمت تم پر پوری کرے تاکہ تم شکر گزاربنو۔“ (٦) المآئدہ
7 ” اور اپنے اوپر اللہ کی نعمت یاد کرو اور اس کا عہد جو اس نے تم سے مضبوط باندھا، جب تم نے کہا ہم نے سنا اور مان لیا اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ سینوں کے راز جاننے والاہے۔“ (٧) المآئدہ
8 ” اے لوگو ! اللہ کی خاطر پوری طرح قائم رہنے والے، انصاف کے ساتھ گواہی دینے والے بن جاؤ۔ اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں اس بات پر امادہ نہ کرے کہ تم عدل نہ کرو۔ عدل کرو یہ تقوٰی کے زیادہ قریب ہے۔ اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے جو تم کرتے ہو۔“ (٨) المآئدہ
9 ” اللہ نے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو ایمان لائے اور نیک کام کیے ان کے لیے بخشش اور بہت بڑا اجر ہے۔ (٩) المآئدہ
10 ’ اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا یہ جہنم والے ہیں۔“ (١٠) المآئدہ
11 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اپنے آپ پر اللہ کا انعام یاد کرو جب کچھ لوگوں نے ارادہ کیا کہ تمہاری طرف اپنے ہاتھ بڑھائیں تو اللہ نے ان کے ہاتھ تم سے روک دیے اور اللہ سے ڈرو۔ چاہیے کہ مومن اللہ ہی پر بھروسہ کریں۔“ (١١) المآئدہ
12 ” اور بلاشبہ اللہ نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا اور ہم نے ان میں سے بارہ سردار مقرر کیے اور اللہ نے فرمایا میں یقیناً تمہارے ساتھ ہوں اگر تم نے نماز قائم کی زکوٰۃ ادا کی اور میرے رسولوں پر ایمان لائے اور انہیں تقویت پہنچائی اور اللہ کو اچھا قرض دیا میں تم سے تمہارے گناہ ضرور دور کروں گا اور تمہیں ایسے باغات میں داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، پھر جس نے اس کے بعد کفر کیا تو یقیناً وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا۔“ (١٢) المآئدہ
13 ” ان کے اپنا عہد توڑنے کی وجہ سے ہم نے ان پر لعنت کی اور ان کے دلوں کو سخت کردیا کہ وہ کلام کو اس کے محل سے بدل دیتے ہیں اور انہوں نے اس میں سے ایک حصہ بھلادیا جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی اور آپ ہمیشہ ان میں تھوڑے لوگوں کے سوا باقی لوگوں کی کسی نہ کسی خیانت سے مطلع ہوتے رہیں گے۔ انہیں معاف کردیں اور ان سے درگزر فرمائیں۔ بے شک اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔“ (١٣) المآئدہ
14 ” اور جن لوگوں نے کہا کہ ہم نصاریٰ ہیں ان سے بھی ہم نے پختہ عہد لیاتو وہ اس کا ایک حصہ بھول گئے جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی تو ہم نے ان کے درمیان قیامت کے دن تک دشمنی اور بغض ڈال دیا اور عنقریب اللہ انہیں بتائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٤) المآئدہ
15 المآئدہ
16 ” اے اہل کتاب ! بے شک تمہارے پاس ہمارا رسول آچکا ہے جو تمہارے لیے ان میں سے بہت سی باتیں کھول کر بیان کرتا ہے جو تم کتاب سے چھپاتے تھے اور بہت سی باتوں سے درگزر کرتا ہے۔ یقیناً تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک روشنی اور واضح کتاب آئی ہے۔ (١٥) جس کے ساتھ اللہ ان لوگوں کو جو اس کی رضا کے طالب ہوتے ہیں سلامتی کے راستوں کی ہدایت دیتا ہے اور انہیں اپنے حکم سے اندھیروں سے روشنی کی طرف لاتا ہے اور انہیں سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے۔“ (١٦) المآئدہ
17 ” یقیناً وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا کہ بے شک مسیح بن مریم اللہ ہے فرمادیجئے تو کون ہے جو اللہ کے مقابلہ میں کچھ اختیار رکھتاہو اگر وہ ارادہ کرے کہ مسیح بن مریم کو اور اس کی ماں کو اور زمین میں جتنے لوگ ہیں سب کو ہلاک کر دے، آسمانوں اور زمین کی اور ان دونوں کے درمیان جو کچھ ہے اس کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اللہ ہر چیز پر پوری طرح قدرت رکھنے والا ہے۔“ (١٧) المآئدہ
18 ” اور یہود ونصارٰی نے کہا ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں فرمادیں، پھر وہ تمہیں تمہارے گناہوں کی وجہ سے سزا کیوں دیتا ہے؟ بلکہ تم تو انسان ہو جو اس نے پیدا کیے ہیں وہ جسے چاہتا ہے بخشتا ہے اور جسے چاہتا ہے سزا دیتا ہے اور آسمانوں، زمینوں اور ان کے درمیان جو کچھ ہے اس کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے اور اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔“ (١٨) المآئدہ
19 ” اے اہل کتاب ! بے شک تمہارے پاس بیان کرنے والا ہمارا رسول آچکا جو رسولوں کے ایک وقفے کے بعد آیا ہے تاکہ تم یہ نہ کہو کہ ہمارے پاس نہ کوئی خوش خبری دینے والاآیا اور نہ ڈرانے والا، یقیناً تمہارے پاس خوش خبری دینے والا اور ڈرانے والاآچکا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔“ (١٩) المآئدہ
20 ” اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم ! تم پر اللہ تعالیٰ نے جو نعمت کی اسے یاد کرو، جب اس نے تم میں انبیاء بنائے اور تم سے بادشاہ بنائے اور تمہیں وہ کچھ عطا کیا جو جہانوں میں کسی کو نہیں دیا۔ (٢٠) المآئدہ
21 اے میری قوم ! اس مقدس زمین میں داخل ہوجاؤ جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دی ہے اور اپنی پیٹھوں پر نہ پھر جاؤ، ورنہ نقصان پانے والے ہو کر لوٹوگے۔“ (٢١) المآئدہ
22 ” انہوں نے کہا اے موسیٰ ! بے شک اس میں ایک بہت زبردست قوم ہے اور ہم تو کسی صورت اس میں داخل نہیں ہوں گے جب تک کہ وہ اس سے نکل جائیں، پس اگر وہ اس سے نکل جائیں تو ہم ضرور داخل ہوں گے۔ (٢٢) المآئدہ
23 دو آدمی جو انہیں میں سے تھے جن پر اللہ نے انعام کیا تھا وہ اللہ سے ڈرتے تھے کہنے لگے تم ان پر دروازے میں داخل ہوجاؤ جب تم اس میں داخل ہوگئے تو یقیناً تم غالب ہوگے اور اللہ پر بھروسہ کرو اگر تم ایمان دار ہو۔“ (٢٣) المآئدہ
24 ” انہوں نے کہا اے موسیٰ ! ہم تو اس میں ہرگز داخل نہ ہوں گے جب تک وہ اس میں موجود ہیں پس تو اور تیرا رب جاؤ اور لڑوہم تو یہیں بیٹھے ہوئے ہیں۔ (٢٤) المآئدہ
25 موسیٰ نے کہا! اے میرے رب ! میں اپنے اور اپنے بھائی کے سوا کسی پر اختیار نہیں رکھتا، پس تو ہمارے اور ان نافرمانوں کے درمیان علیحدگی کردے (٢٥) المآئدہ
26 فرمایا : بے شک ان پرچالیس سال وہ زمین حرام کردی ہے زمین میں سرمارتے پھریں گے، پس ان نافرمان لوگوں پر غم نہ کرنا۔“ (٢٦) المآئدہ
27 ” اور ان کو آدم کے دوبیٹوں کی خبر سچائی کے ساتھ سنائیں، جب دونوں نے کوئی قربانی پیش کی تو ان میں سے ایک کی قبول کرلی گئی اور دوسرے کی قبول نہ کی گئی۔ اس نے کہا میں تجھے ضرور قتل کردوں گا۔ دوسرے نے کہا اللہ پرہیزگاروں کی قربانی قبول کرتا ہے۔“ (٢٧) المآئدہ
28 ” اگر تو نے اپناہاتھ میری طرف بڑھایا کہ مجھے قتل کرے تو میں اپناہاتھ تیری طرف بڑھانے والا نہیں ہوں کہ تجھے قتل کروں بلاشبہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ (٢٨) المآئدہ
29 میں یہ چاہتاہوں کہ تو میرا گناہ اور اپنا گناہ لے کر لوٹے، پھر تو آگ والوں میں سے ہوجائے اور ظالموں کی یہی جزا ہے۔“ (٢٩) المآئدہ
30 ” پھراس کے نفس نے اس کے لیے اس کے بھائی کا قتل پسندیدہ بنا دیا۔ اس نے اسے قتل کر دیاپس وہ خسارہ پانے والوں میں سے ہوگیا۔“ (٣٠) المآئدہ
31 ” پھر اللہ نے کوّابھیجا جو زمین کریدتا تھا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کس طرح چھپائے، کہنے لگاہائے افسوس ! کیا میں اس سے بھی گیا گزرا ہوں افسوس اس کوّے جیسا ہو تاکہ اپنے بھائی کی لاش چھپا دیتا۔ سو وہ نادم ہونے والوں میں سے ہوگیا۔“ (٣١ المآئدہ
32 ” اسی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ جس نے ایک جان کو کسی جان کے بدلے کے بغیرقتل کیا یا زمین میں فساد پھیلایا تو گویا اس نے تمام لوگوں کو قتل کیا اور جس نے اسے بچایا تو گویا اس نے تمام لوگوں کو بچایا اور بلاشبہ ان کے پاس ہمارے رسول واضح دلائل لے کر آئے، پھر بے شک ان میں سے بہت سے لوگ اس کے بعد بھی زمین میں البتہ ضرورحد سے بڑھنے والے ہیں۔“ (٣٢) المآئدہ
33 ” ان لوگوں کی جزا جو اللہ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے اور زمین میں فساد کی کوشش کرتے ہیں یہی ہے کہ انہیں قتل کیا جائے یا انہیں سولی دی جائے یا ان کے ہاتھ اور پاؤں مختلف سمتوں سے کاٹے جائیں یا انہیں ملک سے نکال دیاجائے، یہ ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لیے آخرت میں بڑاعذاب ہے۔“ (٣٣) المآئدہ
34 ” مگر جو لوگ تمہارا ان پر قابو پانے سے پہلے توبہ کرلیں کہ تم ان پر قابو پاؤتوجان لوکہ بے شک اللہ بہت بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔“ ( ٣٤) المآئدہ
35 ” اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف قرب کا ذریعہ تلاش کرو اور اس کے راستے میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔“ (٣٥) المآئدہ
36 ” بے شک جن لوگوں نے کفر کیا زمین میں جو کچھ ہے اگر وہ سب اور اس کے ساتھ اتنا اور بھی ان کے پاس ہو تاکہ وہ اس کو قیامت کے دن کے عذاب کے بدلے فدیہ دیں تو ان سے قبول نہ کیا جائے گا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔ (٣٦) المآئدہ
37 وہ چاہیں گے کہ آگ سے نکل جائیں جب کہ وہ اس سے کسی طرح نکلنے والے نہیں اور ان کے لیے ہمیشہ رہنے والا عذاب ہے۔“ (٣٧) المآئدہ
38 ” اور چوری کرنے والا مرد اور چوری کرنے والی عورت ہوتودونوں کے ہاتھ کاٹ دو اللہ کی طرف سے سزا ہے عبرت کے لیے جو انہوں نے کیا۔ اللہ نہایت غالب، خوب حکمت والاہے۔“ (٣٨) المآئدہ
39 ” پھرجو اپنے ظلم کے بعد توبہ کرلے اور اصلاح کرلے تو یقیناً اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا۔ بے شک اللہ بے حد بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔“ (٣٩) المآئدہ
40 ” کیا تم نہیں جانتے اللہ ہی ہے جس کے پاس آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے وہ جسے چاہتا ہے عذاب دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔“ (٤٠) المآئدہ
41 ” اے رسول ! آپ کو کفر میں جلدی کرنے والے لوگ غمگین نہ کریں اور وہ لوگ جو محض اپنی زبان سے کہتے ہیں ہم ایمان لائے، حالانکہ ان کے دل ایمان نہیں لائے اور ان لوگوں میں سے جو یہودی ہوئے جو بہت جھوٹ سننے والے ہیں ان لوگوں کے لیے جو آپ کے پاس نہیں آئے کلام کو اس مقام سے پھیردیتے اور کہتے ہیں اگر تمہیں یہ دیا جائے تولے لو اور اگر تمہیں یہ نہ دیا جائے تو بچ جاؤ اللہ جسے ” فتنے میں ڈالنے کا ارادہ کرلے اس کے لیے آپ اللہ سے ہرگز اختیار نہیں رکھتے یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے نہیں چاہا کہ ان کے دلوں کو پاک کرے ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لیے آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے۔“ (٤١) المآئدہ
42 ” بہت سننے والے ہیں جھوٹ کے بہت کھانے والے حرام کے اگر وہ آپ کے پاس آئیں آپ ان کے درمیان فیصلہ کریں یا ان سے منہ پھیر لیں اور اگر آپ ان سے منہ پھیر لیں تو وہ ہرگز آپ کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکیں گے اور اگر فیصلہ کریں آپ ان کے درمیان توانصاف کے ساتھ فیصلہ کریں بے شک اللہ انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔ (٤٢) المآئدہ
43 اور وہ آپ کو کس طرح منصف بنائیں گے، حالانکہ ان کے پاس تورات ہے جس میں اللہ کا حکم موجود ہے۔ پھر وہ اس کے بعد پھرجاتے ہیں اور یہ لوگ ہرگز ایمان والے نہیں۔“ (٤٣) المآئدہ
44 ” بے شک ہم نے تورات اتاری، جس میں ہدایت اور روشنی تھی اس کے مطابق فیصلہ کرتے تھے انبیاء جو فرماں بردار تھے ان لوگوں کے لیے جو یہودی اور ربانی اور عالم بنے، یہ اللہ کی کتاب کے محافظ بنائے گئے تھے اور وہ اس پر گواہ تھے۔ تم ان لوگوں سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور میری آیات کے بدلے تھوڑی قیمت نہ لو اور جو اللہ کی نازل شدہ کتاب کے مطابق فیصلہ نہ کریں تو وہی کافر ہیں۔“ (٤٤) المآئدہ
45 ” اور ہم نے اس تورات میں ان پر فرض کردیا کہ جان کے بدلے جان ہے اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت۔ اور زخموں میں برابرکا بدلہ ہے۔ پھر جو اس (قصاص) کا صدقہ کر دے تو وہ اس کے لیے کفارہ ہے اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے نازل کیا ہے تو وہی ظالم ہیں۔“ (٤٥) المآئدہ
46 ” اور ہم نے ان انبیاء کے قدموں کے پیچھے عیسیٰ ابن مریم کو بھیجا جو اس سے پہلے تورات کی تصدیق کرنے والا تھا اور ہم نے اسے انجیل دی جس میں ہدایت اور روشنی تھی اور اس سے پہلے تورات کی تصدیق کرنے والی اور متقی لوگوں کے لیے ہدایت اور نصیحت تھی۔ (٤٦) المآئدہ
47 اور لازم ہے کہ انجیل والے اس کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے اس میں نازل کیا ہے اور جو اس کے مطابق فیصلہ نہ کریں جو اللہ نے نازل کیا ہے تو وہی نافرمان ہیں۔“ (٤٧) المآئدہ
48 ” اور ہم نے آپ کی طرف یہ کتاب حق کے ساتھ بھیجی، اس حال میں کہ کتابوں کی تصدیق کرنے والی اور اس پر محافظ ہے، پس ان کے درمیان اس کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے نازل کیا اور جو حق آپ کے پاس آیا ہے اس سے ہٹ کر ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کریں تم میں سے ہر ایک کے لیے ہم نے ایک راستہ اور ایک طریقہ مقرر کیا ہے اور اگر اللہ چاہتا تو تمہیں ایک امت بنا دیتا لیکن وہ تمہیں اس میں آزماتا ہے جو اس نے تمہیں دیا ہے، پس نیکیوں میں ایک دوسرے سے آگے بڑھو، اللہ ہی کی طرف تم سب کالوٹ کر جانا ہے، پھر وہ تمہیں بتائے گا جن باتوں میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔“ (٤٨) المآئدہ
49 ” اور یہ کہ ان کے درمیان اس کے مطابق فیصلہ کیجیے جو اللہ نے نازل کیا ہے اور ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرو اور ان سے بچ کر رہیے کہ وہ آپ کو کسی ایسے حکم سے بہکادیں جو اللہ نے آپکی طرف نازل کیا ہے، پھر اگر وہ پھرجائیں تو جان لیں کہ اللہ یہی چاہتا ہے کہ انہیں ان کے کچھ گناہوں کی سزا پہنچائے اور بے شک بہت سے لوگ نافرمان ہی ہیں۔ (٤٩) المآئدہ
50 کیا وہ جاہلیت کا فیصلہ چاہتے ہیں ؟ اور اللہ سے بہتر فیصلہ کرنے والاکون ہے ان لوگوں کے لیے جو یقین رکھتے ہیں۔“ (٥٠) المآئدہ
51 ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ! یہود ونصاریٰ کو دوست نہ بناؤ یہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور تم میں سے جو انہیں دوست بنائے گا تو یقیناً وہ انہی میں سے ہوگا۔ بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (٥١) المآئدہ
52 ” توجن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے انہیں آپ دیکھیں گے کہ دوڑ کر ان میں ملتے ہیں کہتے ہیں ہم ڈرتے ہیں کہ ہمیں کوئی مصیبت نہ آپہنچے، قریب ہے کہ اللہ فتح لے آئے یا اپنے پاس سے کوئی اور معاملہ تو وہ اس پر جو انہوں نے اپنے دلوں میں چھپایا، پشیمان ہوجائیں۔“ (٥٢) المآئدہ
53 ” اور جو لوگ ایمان لائے کہیں گے کیا یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنی پختہ قسمیں کھاتے ہوئے اللہ کی قسم کھائی تھی کہ بلاشبہ وہ ضرور تمہارے ساتھ ہیں۔ ان کے اعمال ضائع ہوگئے، پس وہ نقصان پانے والے ہوگئے۔“ (٥٣) المآئدہ
54 ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو تم میں سے جو اپنے دین سے پھرجائے تو اللہ عنقریب ایسے لوگ لائے گا جن سے وہ محبت کرتا ہے اور وہ اس سے محبت کرتے ہوں گے، ایمان والوں پر نرم اور کافروں پر سخت ہوں گے، اللہ کے راستے میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے یہ اللہ کا فضل ہے وہ جسے چاہتا ہے عطا کرتا ہے اور اللہ وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔“ (٥٤) المآئدہ
55 ” تمہارا دوست تو صرف اللہ اور اس کا رسول اور وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے جو نماز قائم کرتے اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ رکوع کرنے والے ہیں۔ (٥٥) المآئدہ
56 اور جو کوئی اللہ کو اور اس کے رسول کو اور ان لوگوں کو دوست بنائے جو ایمان لائے ہیں تو یقیناً اللہ کی جماعت ہی غالب آنے والی ہے۔“ (٥٦) المآئدہ
57 ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ان لوگوں کو دوست نہ بناؤ جنہوں نے تمہارے دین کو مذاق اور کھیل بنالیا ان لوگوں میں سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی ہے اور نہ ہی دوسرے کافروں کو اور اللہ سے ڈرو، اگر تم ایمان والے ہو۔ (٥٧) المآئدہ
58 اور جب تم نماز کی طرف بلاتے ہو تو وہ اسے مذاق اور کھیل بنالیتے ہیں یہ اس لیے ہے کہ بے شک وہ ایسے لوگ ہیں جو عقل نہیں رکھتے۔“ (٥٨) المآئدہ
59 ” فرما دیں اے اہل کتاب ! تم ہم سے اس کے سوا کس چیز کا ؟ کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس پر جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو اس سے پہلے نازل کیا گیا اور بلاشبہ تم میں سے اکثر نافرمان ہیں۔“ (٥٩) المآئدہ
60 ” فرمادیجیے کہ کیا میں تمہیں جزا کے اعتبار سے اللہ کے نزدیک اس سے برے لوگ بتاؤں ! جن پر اللہ نے لعنت کی اور جن پر غضب ہوا اور ان میں سے بعض کو اس نے بندر اور خنزیر بنادیا اور جنہوں نے طاغوت کی عبادت کی۔ یہ لوگ انجام کے اعتبار سے زیادہ برے اور سیدھے راستے سے بھٹکے ہوئے ہیں۔“ (٦٠) المآئدہ
61 ” اور جب وہ تمہارے پاس آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم ایمان لائے، حالانکہ یقیناً وہ کفر کے ساتھ داخل ہوئے اور یقیناً کفرکے ساتھ ہی نکل گئے اور اللہ اچھی طرح جاننے والا ہے جو وہ چھپاتے رہے ہیں۔ (٦١) المآئدہ
62 اور آپ ان میں سے بہت سے لوگوں کو دیکھیں گے کہ گناہ اور زیادتی اور حرام خوری میں دوڑ کر جاتے ہیں۔ یقیناً برا ہے جو وہ کرتے ہیں۔“ (٦٢) المآئدہ
63 ” انہیں علماء مربی جھوٹ کہنے اور ان کے حرام کھانے سے کیوں نہیں روکتے ؟ یقیناً برا ہے جو وہ کرتے رہے ہیں۔“ (٦٣) المآئدہ
64 ” اور یہود نے کہا اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے، حالانکہ انہی کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور ان پر لعنت کی گئی ہے اس وجہ سے جو انہوں نے کہا۔ اللہ کے دونوں ہاتھ کھلے ہوئے ہیں خرچ کرتا ہے، جیسے چاہتا ہے اور جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے۔“ اللہ تعالیٰ ان میں سے بہت سے لوگوں کو سرکشی اور کفر میں ضرور بڑھا دے گا اور ہم نے قیامت کے دن تک ان کے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دیا۔ جب کبھی لڑائی کی آگ بھڑکاتے ہیں تو اللہ اسے بجھا دیتا ہے اور وہ زمین میں فساد کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور اللہ فساد کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔“ (٦٤) المآئدہ
65 ” اور اگر واقعی اہل کتاب ایمان لے آتے اور ڈرتے تو ہم ان کے گناہ ضرور مٹادیتے اور انہیں نعمتوں والے باغات میں ضرور داخل کرتے۔ (٦٥) المآئدہ
66 اور اگر ایسا ہوتا کہ وہ واقعی تورات اور انجیل کی اور اس کی پابندی کرتے جو ان کی طرف ان کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے تو ضرور اپنے اوپر سے اور اپنے پاؤں کے نیچے سے کھاتے۔ ان میں سے ایک جماعت سیدھے راستے والی ہے اور بہت سے لوگ برا کر رہے ہیں ہے۔“ (٦٦) المآئدہ
67 ” اے رسول ! جو کچھ آپ کے رب کی جانب سے آپ کی طرف نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دیجیے اور اگر آپ نے یہ نہ کیا تو آپ نے اللہ کا پیغام نہیں پہنچایا اور اللہ آپ کو لوگوں سے بچائے گا۔ بے شک اللہ انکار کرنے والوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (٦٧) المآئدہ
68 ” فرمادیں اے اہل کتاب ! تم کسی چیز پر نہیں ہو یہاں تک کہ تورات اور انجیل کو اور اس دین کو قائم کرو جو تمہارے رب کی جانب سے تمہاری طرف نازل کیا گیا اور جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے وہ ان میں سے بہت سے لوگوں کو سرکشی اور کفر میں ضرور بڑھا دے گا، سو کفار پر غم نہ کیجیے۔“ (٦٨) المآئدہ
69 ” بے شک جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی اور صابی اور نصارٰی ہوئے، جو بھی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لائے اور اس نے نیک عمل کیے تو ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔“ (٦٩) المآئدہ
70 ” بے شک ہم نے بنی اسرائیل سے پختہ عہد لیا اور ان کی طرف کئی رسول بھیجے، جب کوئی رسول ان کے پاس وہ چیز لے کر آیا جسے ان کے دل نہیں چاہتے تھے تو انہوں نے ایک جماعت کو جھٹلادیا اور ایک جماعت کو قتل کردیا ہے۔“ (٧٠) المآئدہ
71 ” اور انہوں نے سمجھا کہ کوئی آزمائش نہ آئے گی تواندھے اور بہرے ہوگئے پھر اللہ نے ان پر رجوع کیا پھر ان میں بہت سے اندھے اور بہرے ہوگئے اور اللہ خوب دیکھنے والا ہے جو وہ کرتے ہیں۔“ (٧١) المآئدہ
72 ” بلاشبہ وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا کہ اللہ مسیح ہی تو ہے جو مریم کا بیٹا ہے، حالانکہ مسیح نے کہا اے بنی اسرائیل! اللہ کی عبادت کرو جو میرا رب اور تمہارا رب ہے۔ بے شک حقیقت یہ ہے کہ جو بھی اللہ کے ساتھ شرک کرے یقیناً اس پر اللہ نے جنت حرام کردی اور اس کا ٹھکانہ آگ ہے اور ظالموں کے لیے کوئی مدد کرنے والا نہیں۔“ (٧٢) المآئدہ
73 ” بلاشبہ وہ لوگ کافر ہوگئے جنہوں نے کہا کہ اللہ تو تین میں سے تیسرا ہے، حالانکہ ایک معبود کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور اگر وہ اس سے باز نہ آئے جو کہتے ہیں تو ان میں سے جن لوگوں نے کفر کیا انہیں ضرور دردناک عذاب پہنچے گا۔ (٧٣) المآئدہ
74 کیا وہ اللہ کے حضور توبہ نہیں کرتے اور اس سے بخشش نہیں مانگتے ؟ اور اللہ بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔“ (٧٤) المآئدہ
75 ” مسیح ابن مریم ایک رسول ہے ان سے پہلے بہت سے رسول گزر چکے ہیں اور ان کی ماں صدیقہ ہے دونوں کھاناکھایا کرتے تھے دیکھیں ہم ان کے لیے کس طرح کھول کر آیات بیان کرتے ہیں، پھر وہ کیسے بہکے جاتے ہیں۔“ (٧٥) المآئدہ
76 ” فرمادیں کیا تم اللہ کے سوا اس کی عبادت کرتے ہو جو تمہارے لیے نہ کسی نقصان کا مالک ہے اور نہ نفع کا اور اللہ ہی سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والا ہے۔ (٧٦) المآئدہ
77 فرمادیں اے اہل کتاب ! اپنے دین میں ناحق حد سے نہ بڑھو اور اس قوم کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلو جو اس سے پہلے گمراہ ہوچکے اور انہوں نے بہتوں کو گمراہ کیا اور سیدھے راستے سے بھٹک گئے۔“ (٧٧) المآئدہ
78 ” بنی اسرائیل میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ان پر داؤد اور مسیح ابن مریم کی زبان سے لعنت کی گئی، یہ اس لیے کہ انہوں نے نافرمانی کی اور وہ حد سے بڑھ گئے۔ (٧٨) المآئدہ
79 وہ ایک دوسرے کو برائی سے جو وہ کرتے تھے اس سے، روکتے نہ تھے بے شک برا ہے جو وہ کیا کرتے تھے۔ (٧٩) المآئدہ
80 آپ ان میں سے بہت سے لوگوں کو دیکھیں گے کہ ان لوگوں سے دوستی رکھتے ہیں جو کافر ہیں یقیناً برا ہے جو انہوں نے اپنے لیے آگے بھیجا اللہ کی ان پر ناراضگی ہوئی اور وہ عذاب میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔“ (٨٠) المآئدہ
81 ” اور اگر وہ اللہ اور نبی اور اس دین پر ایمان لاتے اور جو ان کی طرف نازل کیا گیا ہے تو انہیں دوست نہ بناتے اور لیکن ان میں سے بہت سے نافرمان ہیں۔“ (٨١) المآئدہ
82 ” یقیناً آپ ایمان داروں کے ساتھ سب لوگوں سے زیادہ عداوت رکھنے والے یہود کو اور ان لوگوں کو پائیں گے جو شرک کرتے ہیں۔ اور یقیناً آپ ایمانداروں کے ساتھ دوستی میں ان کو قریب پائیں گے جنہوں نے کہا ہم نصارٰی ہیں۔ یہ اس لیے کہ ان میں عالم اور راہب ہیں اور اس لیے بھی کہ وہ تکبر نہیں کرتے۔“ (٨٢) المآئدہ
83 ” اور جب سنا انھوں نے جو رسول کی طرف نازل کیا گیا ہے آپ دیکھتے ہیں کہ ان کی آنکھیں آنسوؤں سے بہہ پڑتی ہیں کیونکہ انہوں نے حق کو پہچان لیا۔ کہتے ہیں اے ہمارے رب! ہم ایمان لائے سو ہمیں شہادت دینے والوں کے ساتھ لکھ لیں۔ (٨٣) المآئدہ
84 اور ہمیں کیا ہے کہ ہم اللہ اور اس پر ایمان نہ لائیں جو حق میں سے ہمارے پاس آیا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا رب ہمیں نیک لوگوں کے ساتھ شامل کرلے گا۔ (٨٤) المآئدہ
85 اللہ نے اس کے بدلے جو انہوں نے کہا انہیں ایسے باغات دیے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں وہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہی نیکی کرنیوالوں کی جزا ہے۔ (٨٥) المآئدہ
86 اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا، یہ لوگ بھڑکتی ہوئی آگ میں ڈالے جائیں گے۔“ (٨٦) المآئدہ
87 ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ان پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ ٹھہراؤ جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں اور نہ حد سے بڑھو بے شک اللہ حد سے بڑھنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔ (٨٧) المآئدہ
88 اور اللہ نے تمہیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے حلال، طیب کھاؤ اور اللہ سے ڈرو جس کے ساتھ تم ایمان لانے والے ہو۔“ (٨٨) المآئدہ
89 ” اللہ تمہاری لغو قسموں پر مؤاخذہ نہیں کرتا۔ لیکن تمھارا اس پر مؤاخذہ کرتا ہے جو تم نے پختہ ارادے سے قسمیں کھائیں۔ تو اس کا کفارہ درمیانے درجے کا دس مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھروالوں کو کھلاتے ہو یا انہیں کپڑے پہنانا، یا ایک گردن آزاد کرنا، جو یہ نہ پائے تو تین دن روزے رکھنا ہے یہ تمہاری قسموں کا کفارہ ہے جب تم قسم کھالو اور اپنی قسموں کی حفاظت کرواسی طرح اللہ تمہارے لیے اپنی آیات کھول کر بیان کرتا ہے تاکہ تم شکرادا کرو۔“ (٨٩) المآئدہ
90 ” اے لوگو! جو ایمان لائے ہو! یقیناً شراب اور فال نکالنا شیطان کے گندے کاموں سے ہیں اس سے بچو تاکہ تم فلاح پاؤ۔ (٩٠) المآئدہ
91 شیطان چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض ڈال دے اور تمہیں اللہ کے ذکر اور نماز سے روک دے کیا تم باز آنے والے ہو؟“ (٩١) المآئدہ
92 ” اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اور ڈرواگر تم پھر جاؤ تو جان لو کہ ہمارے رسول کے ذمہ واضح طور پر پہنچادینا ہے (٩٢) المآئدہ
93 جو لگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے ان پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو کھاچکے، جب متقی بنے اور ایمان لائے اور نیک اعمال کیے، پھر متقی بنے اور ایمان لائے پھر متقی بنے اور نیکی کی اور اللہ نیکی کرنے والوں سے محبت کرتا ہے۔“ (٩٣) المآئدہ
94 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ تمہیں شکار میں سے کسی چیز کے ساتھ ضرور آزمائے گا جس پر تمہارے ہاتھ اور نیزے پہنچتے ہوں گے تاکہ اللہ جان لے کہ غیب میں اس سے کون ڈرتا ہے، تو جو اس کے بعد حد سے بڑھے اس کے لیے دردناک عذاب ہے۔ (٩٤) المآئدہ
95 اے لوگو جو ایمان لائے ہو! شکار مت مارو، اس حال میں کہ تم احرام باندھے ہوئے ہو اور تم میں سے جو اسے جان بوجھ کرمارے تو بدلہ ہے اس کی مثل جو اس نے چوپاؤں میں سے مارا ہے جس کا فیصلہ تم میں سے دو انصاف والے کریں بطو رقربانی جو کعبہ میں پہنچنے والی ہے، یا کفارہ ہے مسکینوں کا کھاناکھلانا یا اس کے برابر روزے رکھنا تاکہ وہ اپنے کام کی سزا پائے۔ جو گزر چکا اللہ نے معاف کردیا اور جو دوبارہ کرے تو اللہ اس سے انتقام لے گا اور اللہ خوب انتقام لینے والا ہے۔“ (٩٥) المآئدہ
96 ” تمہارے لیے سمندر کا شکارحلال کردیا گیا اور اس کا کھانا بھی۔ فائدہ ہے تمہارے اور قافلے کے لیے اور تم پر خشکی کا شکار حرام کردیا گیا ہے جب تک تم احرام باندھے ہوئے ہو اور اللہ سے ڈرو جس کی طرف تم اکٹھے کیے جاؤگے۔“ (٩٦) المآئدہ
97 ” اللہ نے کعبہ کو، جوعزت والا گھر ہے لوگوں کے قیام کا باعث بنایا ہے اور حرمت والے مہینے کو اور قربانی کے جانوروں کو اور پٹے والے جانوروں کو۔ یہ اس لیے کہ تم جان لو کہ بے شک اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور بے شک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والاہے۔ (٩٧) المآئدہ
98 جان لو کہ بے شک اللہ بہت سخت عذاب والا ہے اور یقیناً اللہ بے حد بخشنے والا نہایت رحم والا ہے۔“ (٩٨) المآئدہ
99 ” رسول کے ذمے پہنچا دینا ہے اور اللہ جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے ہو اور جو تم چھپاتے ہو۔ (٩٩) المآئدہ
100 بتلا دیں کہ ناپاک اور پاک برابر نہیں، خواہ ناپاک کی کثرت آپ کو تعجب میں ڈالے، پس اے عقل والو! اللہ سے ڈر و تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔“ (١٠٠) المآئدہ
101 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو! ان چیزوں کے بارے میں سوال نہ کرو جو تمہارے لیے ظاہر کردی جائیں تو تمہیں بری لگیں اور اگر تم ان کے بارے میں اس وقت سوال کروگے جب قرآن نازل کیا جارہا ہے تو تمہارے لیے ظاہر کردی جائیں گی۔ اللہ نے ان سے درگزر فرمایا اور اللہ خوب بخشنے والا، نہایت بردبار ہے۔ (١٠١) المآئدہ
102 تم سے پہلے ان کے بارے میں کچھ لوگ سوال کرچکے ہیں، پھر وہ ان سے منکر ہوگئے۔“ (١٠٢) المآئدہ
103 ” اللہ نے نہ کوئی بحیرہ مقرر فرمائی ہے اور نہ کوئی سائبہ اور نہ وصیلہ اور حام اور لیکن وہ لوگ جو کافر ہیں اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں اور ان میں سے اکثر نہیں سمجھتے۔“ (١٠٣) المآئدہ
104 ” اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اس بات کی طرف جو اللہ نے نازل کی ہے اور رسول کی طرف تو کہتے ہیں ہمیں وہی کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے خواہ ان کے باپ دادا کچھ بھی نہ جانتے ہوں اور نہ ہدایت پانے والے ہوں۔“ (١٠٤) المآئدہ
105 ” اے لوگوجو ایمان لائے ہو ! تم پر اپنے آپ کو بچانا لازم ہے تمہیں وہ شخص نقصان نہیں پہنچائے گا جو گمراہ ہے جب تم ہدایت پاچکے ہو۔ تم سب نے اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، پھر وہ تمہیں بتائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔“ (١٠٥) المآئدہ
106 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم میں سے کسی کو موت آپہنچے تو وصیت کے وقت تمہارے درمیان شہادت یہ ہے کہ تم میں سے کوئی دو عدل والے ہوں یا تمہارے غیر میں سے کوئی اور دوہوں، اگر تم سفر کر رہے ہو اور تمہیں موت کی مصیبت آپہنچے دونوں کو نماز کے بعد روک لو اگر شک کرو، پس وہ اللہ کی قسم کھائیں کہ ہم اس کے بدلے کوئی قیمت نہیں لیں گے اگرچہ وہ قرابت والا ہو اور نہ اللہ کی شہادت چھپائیں گے بے شک اگر ایسا کریں ہم تو اس وقت گنہگاروں سے ہوں گے۔“ (١٠٦) المآئدہ
107 پھراگر اطلاع پائی جائے کہ وہ دونوں کسی گناہ کے مرتکب ہوئے ہیں تو دو اور ان کی جگہ کھڑے ہوں ان میں سے جن کے خلاف گناہ کا ارتکاب ہوا ہے جو زیادہ قریب ہوں تو دونوں اللہ کی قسم کھائیں کہ یقیناً ہماری گواہی ان کی گواہی سے زیادہ سچی ہے اور ہم نے زیادتی نہیں کی اگر زیادتی کریں بے شک ہم اس وقت ظالموں میں سے ہوں گے۔“ (١٠٧) المآئدہ
108 یہ زیادہ قریب ہے کہ وہ گواہی کو اس طریقے پردیں یا اس سے ڈریں کہ ان کی قسموں کے بعد قسمیں رد کردی جائیں گی اور اللہ سے ڈرو اور سنو اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (١٠٨) المآئدہ
109 ” جس دن اللہ رسولوں کو جمع کرے گا، پھر کہے گا تمہیں کیا جواب دیا گیا ؟ وہ کہیں گے ہمیں کچھ علم نہیں، بے شک تو ہی چھپی باتوں کو خوب جاننے والاہے۔“ (١٠٩) المآئدہ
110 ” جب اللہ فرمائے گا اے عیسیٰ ابن مریم! اپنے اوپر اور اپنی والدہ پر میری نعمت یاد کر جب میں نے روح پاک سے تیری مدد کی، تو گود میں اور ادھیڑ عمر میں لوگوں سے باتیں کرتا تھا اور جب میں نے تجھے کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل سکھائی اور جب تو میرے حکم سے مٹی سے پرندے کی صورت بناتا تھا۔ پھر اس میں پھونک مارتا تو وہ میرے حکم سے ایک اڑنے والا پرندہ بن جاتا تھا اور تو مادر زاد اندھے اور برص والے کو میرے حکم سے تندرست کرتا تھا اور جب تو مردوں کو میرے حکم سے نکال کھڑا کرتا تھا اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے دور رکھا اور جب تو ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آیا تو ان میں سے جنہوں نے کفر کیا کہنے لگے یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ بھی نہیں۔“ (١١٠) المآئدہ
111 ” اور جب میں نے حواریوں کی طرف وحی کی کہ مجھ پر اور میرے رسول پر ایمان لاؤ انہوں نے کہا ہم ایمان لائے اور گواہ رہیں کہ بے شک ہم فرماں بردار ہیں۔ (١١١) المآئدہ
112 جب حواریوں نے کہا اے عیسیٰ ابن مریم! کیا آپ کا رب کرسکتا ہے کہ ہم پر آسمان سے ایک دسترخوان اتارے ؟ اس نے کہا اللہ سے ڈرو، اگر تم مومن ہو۔ (١١٢) المآئدہ
113 انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل مطمئن ہوجائیں اور ہم جان لیں کہ واقعی تو نے ہم سے سچ کہا ہے اور ہم اس پر گواہی دینے والوں سے ہوجائیں۔“ (١١٣) المآئدہ
114 ” عیسیٰ ابن مریم نے کہا اے اللہ، ہمارے رب! ہم پر آسمان سے ایک دسترخوان اتار جو ہمارے پہلوں اور پچھلوں کے لیے عید ہو اور تیری طرف سے ایک نشانی ہو اور ہمیں رزق عطا فرما اور تو بہترین رزق دینے والا ہے۔ (١١٤) المآئدہ
115 اللہ نے فرمایا : بے شک میں اسے تم پر اتارنے والاہوں، پھر جو اس کے بعد تم میں سے ناشکری کرے گا تو میں اسے عذاب دوں گا ایساعذاب جو دنیا میں کسی کو نہ دوں گا۔“ (١١٥) المآئدہ
116 ” اور جب اللہ فرمائے گا اے عیسیٰ ابن مریم! کیا تو نے لوگوں سے کہا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو اللہ کے سوا معبود بنالو؟ وہ کہے گا تو پاک ہے، میرے لیے جائز نہیں کہ وہ بات کہوں جس کا مجھے حق نہیں اگر میں نے یہ کہا ہوتا تو یقیناً تو اسے جانتا ہوتا، تو جانتا ہے جو میرے نفس میں ہے اور میں نہیں جانتا جوتیرے نفس میں ہے یقیناً توہی چھپی باتوں کو اچھی طرح جاننے والاہے۔“ (١١٦) المآئدہ
117 ” میں نے انہیں اس کے سواکچھ نہیں کہا جس کا تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ اللہ کی عبادت کرو جو میرا اور تمہارا رب ہے اور میں ان پر گواہ تھا جب تک ان میں رہا، پھر جب تو نے مجھے اٹھالیا تو توہی ان پر نگران تھا اور تو ہر چیز پر گواہ ہے۔ (١١٧) المآئدہ
118 اگر تو انہیں عذاب دے تو بے شک وہ تیرے بندے ہیں اور اگر تو انہیں بخش دے تو بے شک تو ہی سب پر غالب، حکمت والا ہے۔“ (١١٨) المآئدہ
119 ” اللہ فرمائے گا یہ وہ دن ہے کہ سچوں کو ان کاسچ نفع دے گا۔ ان کے لیے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ اللہ ان سے ہمیشہ راضی ہوگیا اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔“ (١١٩) المآئدہ
120 ” اللہ ہی کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اور اس کی بھی جو ان میں ہے اور وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔“ (١٢٠) المآئدہ
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم والا، نہات مہربان ہے الانعام
1 ” سب تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور اندھیروں اور روشنی کو بنایا، پھر بھی وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا اپنے رب کے ساتھ برابر ٹھہراتے ہیں۔“ (١) الانعام
2 ” وہی ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا پھر ایک مدت مقرر کی اور ایک اور مدت اس کے ہاں مقرر ہے، پھرتم شک کرتے ہو۔“ (٢) الانعام
3 ” اور آسمانوں میں اور زمین میں وہی اللہ ہے تمہارے چھپے اور تمہارے کھلے کو جانتا ہے اور جانتا ہے جو تم کماتے ہو۔ (٣) الانعام
4 اور ان کے پاس ان کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی نہیں آئی مگر وہ اس سے منہ پھیرنے والے ہی تھے۔“ (٤) الانعام
5 ” پس بے شک انہوں نے حق کو جھٹلادیا جب ان کے پاس آیا توجلد ہی ان کے پاس اس کی خبریں آجائیں گی جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے ہیں۔ (٥) الانعام
6 کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنے زمانوں کے لوگ ہلاک کردیے جنہیں ہم نے زمین میں وہ اقتدار دیا تھا جو تمہیں نہیں دیا اور ہم نے ان پر موسلادھار بارش برسائی اور ہم نے نہریں بنائیں جو ان کے نیچے چلتی تھیں، پھر ہم نے انہیں ان کے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کردیا اور ان کے بعد دوسرے زمانے کے لوگ پیدا کردیے۔“ (٦) الانعام
7 ” اور اگر ہم آپ پر کاغذ میں لکھی ہوئی کتاب اتارتے، پھر وہ اسے اپنے ہاتھوں سے چھو لیتے تو جن لوگوں نے انکار کیا ہے یہی کہتے کہ یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں۔“ (٧) الانعام
8 ” اور انہوں نے کہا اس پر کوئی فرشتہ کیوں نہ اتارا گیا ؟ اور اگر ہم کوئی فرشتہ اتارتے تو ضرور کام تمام کردیا جاتا، پھر انہیں مہلت نہ دی جاتی۔ (٨) الانعام
9 اور اگر ہم اسے فرشتے بناتے تو یقیناً اسے آدمی بناتے اور ان پر وہی شبہ ڈالتے جو وہ شبہ اب ڈال رہے ہیں۔“ (٩) الانعام
10 ” اور بے شک آپ سے پہلے کئی رسولوں کا مذاق اڑایا گیا تو ان میں سے جنہوں نے مذاق اڑایا تھا انہیں اسی چیز نے گھیر لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔ (١٠) الانعام
11 فرمادیں زمین میں چلو، پھر دیکھو جھٹلانے والوں کا انجام کیسا ہوا ؟“ (١١) الانعام
12 ” فرما دیجیے کس کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے ؟ فرما دیجیے اللہ کا ہے اس نے اپنے اوپر رحم کرنا لکھ دیا ہے وہ تمہیں قیامت کے دن کی طرف لے جا کر ضرور جمع کرے گا جس میں کوئی شک نہیں۔ جن لوگوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈالا سو وہی ایمان نہیں لاتے۔“ (١٢) الانعام
13 ” اور اسی کا ہے جو کچھ رات اور دن میں ٹھہرا ہوا ہے اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔“ (١٣) الانعام
14 ” فرما دیں کیا میں اللہ کے سوا جو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والا ہے کسی اور کو اپنا مددگار بناؤں ؟ حالانکہ وہ کھلاتا ہے اور اسے کھلایا نہیں جاتا۔ کہہ بیشک مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں سب سے پہلاشخص بنوں جو فرماں بردار بنا اور آپ شریک بنانے والوں سے ہرگز نہ ہوں۔ (١٤) الانعام
15 فرمادیں بے شک میں اگر اپنے رب کی نافرمانی کروں تو ایک بڑے دن کے عذاب سے ڈرتاہوں۔ (١٥) الانعام
16 جس شخص سے اس دن عذاب ہٹالیاجائے گا تو یقیناً اللہ نے اس پر رحم کردیا اور یہی کھلی کامیابی ہے۔“ (١٦) الانعام
17 ” اور اگر اللہ آپ کو کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں اور اگر وہ آپ کو کوئی بھلائی پہنچائے تو وہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔ (١٧) الانعام
18 اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہی کمال حکمت والا، ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے۔“ (١٨) الانعام
19 ” فرما دیجیے کون سی چیز گواہی میں سب سے بڑی ہے ؟ فرما دیجیے اللہ میرے درمیان اور تمہارے درمیان گواہ ہے اور میری طرف یہ قرآن وحی کیا گیا ہے تاکہ میں تمہیں اس کے ساتھ ڈراؤں اور جس تک یہ پہنچے کیا واقعی تم گواہی دیتے ہو کہ بے شک اللہ کے ساتھ کچھ اور معبود بھی ہیں ؟ فرما دیجیے میں یہ گواہی نہیں دیتا فرما دیجیے وہ تو صرف ایک ہی معبود ہے اور بے شک میں اس سے بری ہوں جو تم شریک ٹھہراتے ہو۔“ (١٩) الانعام
20 ” وہ لوگ جنہیں ہم نے کتاب دی اسے پہچانتے ہیں جیسے وہ اپنے بیٹوں کو پہچانتے ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈالا سو وہ ایمان نہیں لاتے۔“ (٢٠) الانعام
21 ” اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جس نے اللہ پر کوئی جھوٹ باندھا یا اس کی آیات کو جھٹلایا۔ حقیقت یہ ہے کہ ظالم لوگ فلاح نہیں پاتے۔“ (٢١) الانعام
22 ” اور جس دن ہم ان سب کو جمع کریں گے، پھر جنہوں نے شریک بنائے ان سے کہیں گے کہاں ہیں تمہارے وہ شریک جنہیں تم گمان کرتے تھے۔ (٢٢) الانعام
23 پھران کا فریب اس کے سواکچھ نہ ہوگا کہ کہیں گے اللہ کی قسم! اے ہمارے رب! ہم شریک بنانے والے نہ تھے۔ (٢٣) الانعام
24 دیکھیں انہوں نے کیسے اپنے آپ پر جھوٹ بولا اور ان سے گم ہوگئے وہ جو جھوٹ بنایا کرتے تھے۔“ (٢٤) الانعام
25 ” اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو آپ کی طرف کان لگاتے ہیں اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے ہیں اس سے کہ وہ اسے سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی ہے اور اگر وہ ہر نشانی دیکھ لیں اس پر ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ جب آپ کے پاس جھگڑتے ہوئے آتے ہیں توجن لوگوں نے انکار کیا کہتے ہیں یہ پہلے لوگوں کی فرضی کہانیوں کے سوا کچھ نہیں۔ (٢٥) الانعام
26 اور وہ اس سے روکتے ہیں اور اس سے دور رہتے ہیں اور وہ اپنے سوا کسی کو ہلاک نہیں کر رہے اور وہ نہیں سمجھتے۔“ (٢٦) الانعام
27 ” اور کاش آپ دیکھیں جب وہ آگ پر کھڑے کیے جائیں گے تو کہیں گے اے کاش! ہم واپس بھیجے جائیں اور اپنے رب کی آیات کو نہ جھٹلاویں اور ایمان والوں میں سے ہوجائیں۔ (٢٧) الانعام
28 بلکہ ان کے لیے ظاہر ہوگیا جو وہ اس سے پہلے چھپاتے تھے اور اگر انہیں واپس بھیج دیا جائے تو ضرور پھر وہی کریں گے جس سے انہیں منع کیا گیا تھا اور بلاشبہ وہ یقیناً جھوٹے ہیں۔ (٢٨) الانعام
29 اور انہوں نے کہا ہماری اس دنیا کی زندگی کے سوا کوئی زندگی نہیں اور ہم ہرگز اٹھائے جانے والے نہیں۔“ (٢٩) الانعام
30 ” اور کاش آپ دیکھیں جب وہ اپنے رب کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے وہ فرمائے گا کیا یہ حق نہیں؟ کہیں گے کیوں نہیں ہمارے رب کی قسم! فرمائے گا تو چکھو عذاب اس کے بدلے جو تم کفر کیا کرتے تھے۔ (٣٠) الانعام
31 یقیناً خسارے میں رہے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا، یہاں تک کہ جب ان کے پاس قیامت اچانک آ پہنچے گی کہیں گے ہائے افسوس اس پر جس میں ہم نے کوتاہی کی اور وہ اپنے بوجھ اپنی پشتوں پر اٹھائے ہوں گے سن لو برا ہے وہ بوجھ جو وہ اٹھائیں گے۔“ (٣١) الانعام
32 ” اور دنیا کی زندگی کھیل اور دل لگی کے سواکچھ نہیں اور یقیناً آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو ڈرتے ہیں تو کیا تم نہیں سمجھتے۔“ (٣٢) الانعام
33 ” بے شک ہم جانتے ہیں کہ حقیقت یہ ہے کہ آپ کو وہ بات ضرور غمگین کرتی ہے جو وہ کہتے ہیں تو بے شک وہ آپ کو نہیں جھٹلاتے لیکن وہ ظالم اللہ کی آیات ہی کا انکار کرتے ہیں۔ (٣٣) الانعام
34 اور بلاشبہ آپ سے پہلے کئی رسول جھٹلائے گئے تو انہوں نے اس پر صبر کیا جو وہ جھٹلائے گئے اور ایذا دیے گئے یہاں تک کہ ان کے پاس ہماری مدد آگئی اور کوئی اللہ کی باتوں کو بدلنے والا نہیں اور بلاشبہ آپ کے پاس رسولوں کی خبریں پہنچ چکی ہیں۔“ (٣٤) الانعام
35 ” اور اگر آپ پر ان کا منہ پھیرنا بھاری گزرا ہے اگر تو آپ کرسکیں کہ زمین میں کوئی سرنگ یا آسمان میں کوئی سیڑھی ڈھونڈ نکالیں پھر ان کے پاس کوئی نشانی لے آئیں تولے آئیں اور اگر اللہ چاہتا تو انہیں ہدایت پرجمع کردیتا پس آپ جاہلوں میں سے ہرگز نہ ہوں۔ (٣٥) الانعام
36 قبول تو صرف وہی لوگ کرتے ہیں جو سنتے ہیں اور جو مردے ہیں انہیں اللہ اٹھائے گا پھر اسی کی طرف لوٹائے جائیں گے۔“ (٣٦) الانعام
37 ” اور انہوں نے کہا اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتاری گئی ؟ فرمادیجیے بے شک اللہ اس بات پر قادر ہے کہ کوئی نشانی اتارے اور لیکن ان کے اکثر نہیں مانتے۔“ (٣٧) الانعام
38 ” اور زمین میں کوئی چلنے والا جاندار نہیں اور نہ کوئی پرندہ ہے جو اپنے دو پروں سے اڑتا ہے مگر تمہاری طرح امتیں ہیں ہم نے کتاب میں کسی چیز کی کمی نہیں چھوڑی، پھر وہ اپنے رب کی طرف جمع کیے جائیں گے۔“ (٣٨) الانعام
39 ” اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا وہ بہرے اور گونگے ہیں، اندھیروں میں ہیں۔ جسے اللہ چاہے اسے گمراہ کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے اسے سیدھے راستے پرلگا دیتا ہے۔“ (٣٩) الانعام
40 ” فرمادیجیے کیا تم نے دیکھا اگر تم پر اللہ کا عذاب آجائے یا تم پر قیامت آجائے کیا اللہ کے سوا کسی کو پکارو گے اگر تم سچے ہو۔ (٤٠) الانعام
41 بلکہ تم اسی کو پکارو تو وہ اس کو دور کر دے گا جس کے لیے تم اسے پکارو گے اگر اس نے چاہا اور تم بھول جاؤ گے جو شریک بناتے ہو۔“ (٤١) الانعام
42 ” اور بلاشبہ ہم نے آپ سے پہلے کئی امتوں کی طرف رسول بھیجے، پھر انہیں تنگ دستی اور تکلیف کے ساتھ پکڑ لیا تاکہ وہ عاجزی کریں۔ (٤٢ الانعام
43 ) پھر جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو وہ کیوں نہ گڑگڑائے بلکہ ان کے دل سخت ہوگئے اور شیطان نے ان کے لیے جو کچھ وہ کررہے تھے خوش نما بنادیا۔ (٤٣) الانعام
44 پھر جب وہ اس کو بھول گئے جو انہیں نصیحت کی گئی تھی تو ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیے یہاں تک کہ جب وہ ان چیزوں کے ساتھ خوش ہوگئے جو انہیں دی گئی تھیں ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا تو وہ اچانک ناامیدہوگے۔ (٤٤) الانعام
45 تو ان لوگوں کی جڑکاٹ دی گئی جنہوں نے ظلم کیا تھا اور سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو سب جہانوں کا رب ہے۔“ (٤٥) الانعام
46 ” فرمادیں کیا تم نے دیکھا اگر اللہ تمہاری سماعت اور تمہاری نگاہوں کو چھین لے اور تمہارے دلوں پر مہر کردے تو اللہ کے سوا کون سا معبود ہے جو تمہیں یہ چیزیں لادے ؟ دیکھ ہم کیسے آیات کو پھیرپھیر کر بیان کرتے ہیں، پھر وہ منہ موڑ لیتے ہیں۔“ (٤٦) الانعام
47 ” فرمادیجیے کیا تم نے دیکھا اگر تم پر اللہ کا عذاب اچانک یا کھلم کھلا آجائے کیا ظالم لوگوں کے سوا کوئی اور ہلاک کیا جائے گا؟ (٤٧) الانعام
48 اور ہم رسولوں کو نہیں بھیجتے مگر خوش خبری دینے والے اور ڈرانے والے، پھر جو ایمان لے آئے اور اصلاح کرلے تو ان پر کوئی خوف نہیں اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔ (٤٨) الانعام
49 اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا انہیں عذاب پہنچے گا اس وجہ سے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔“ (٤٩) الانعام
50 کہہ دیجیے میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم سے کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اس کے پیچھے چلتاہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے فرمادیں کیا اندھا اور دیکھنے والابرابر ہوتے ہیں؟ تو کیا تم غور نہیں کرتے۔“ (٥٠) الانعام
51 ” اور اس کے ساتھ ان لوگوں کو ڈرائیں جو خوف رکھتے ہیں کہ اپنے رب کی طرف لے جا کر اکٹھے کیے جائیں گے اس کے سوا ان کا نہ کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی سفارش کرنے والا تاکہ وہ بچ جائیں“ (٥١) الانعام
52 ” اور ان لوگوں کو دورنہ ہٹائیں جو اپنے رب کو صبح، شام یاد کرتے ہیں اس کی رضا چاہتے ہیں آپ کے ذمّہ ان کے حساب کی ذمّہ داری نہیں اور نہ آپ کا حساب ان کے ذمّے ہے تو اگر آپ دورہٹا دیں گے تو ظالموں سے ہوجائیں گے۔“ (٥٢) الانعام
53 ” اور اسی طرح ہم نے ان کے بعض کو دوسرے کے ساتھ آزمائش میں ڈالا تاکہ وہ کہیں کیا یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے ہم میں سے احسان فرمایا ہے ؟ کیا اللہ شکر کرنے والوں کو زیادہ جاننے والا نہیں ؟ (٥٣) الانعام
54 اور جب وہ لوگ آپ کے پاس آئیں جو ہماری آیات پر ایمان رکھتے ہیں تو کہیں تم پر سلامتی ہو تمہارے رب نے رحم کرنا اپنے آپ پرلازم کرلیا ہے بلاشبہ تم میں سے جو شخص جہالت سے کوئی برائی کربیٹھے، پھر اس کے بعد توبہ کرے اور اصلاح کرلے تو یقیناً وہ بے حد بخشنے والا نہایت رحم والا ہے۔ (٥٤) الانعام
55 اور اسی طرح ہم آیات کو کھول کر بیان کرتے ہیں اور تاکہ مجرموں کا راستہ اچھی طرح واضح ہوجائے۔“ (٥٥) الانعام
56 ” فرمادیں بے شک مجھے اس سے منع کیا گیا ہے کہ میں ان کی عبادت کروں جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو فرمادیں کہ میں تمہاری خواہشات کے پیچھے نہیں چلتا یقیناً اس وقت میں گمراہ ہوجاؤں گا اور میں ہدایت پانے والوں سے نہیں ہوں گا۔ (٥٦) الانعام
57 فرمادیں بے شک میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں اور تم نے اسے جھٹلادیا ہے میرے پاس وہ چیز نہیں ہے جسے تم جلد مانگ رہے ہو فیصلہ اللہ کے سوا کسی کے اختیار میں نہیں وہ حق بیان کرتا ہے اور وہ فیصلہ کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے۔ (٥٧) الانعام
58 فرما دیں اگر واقعی میرے پاس وہ چیز ہوتی جس کی تم جلدی کر رہے ہو تو میرے درمیان اور تمہارے درمیان ضرور فیصلہ ہوجاتا اور اللہ ظالموں کو خوب جاننے والا ہے۔“ (٥٨) الانعام
59 ” اور اسی کے پاس غیب کی چابیاں ہیں انہیں اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور وہ جانتا ہے جو کچھ خشکی اور سمندر میں ہے اور کوئی پتا نہیں گرتا مگر وہ اسے جانتا ہے اور زمین کے اندھیروں میں کوئی تر اور خشک دانہ نہیں مگر وہ ایک واضح کتاب میں لکھا ہوا ہے۔ (٥٩) الانعام
60 ” اور وہی ہے جو تمہیں رات کو فوت کرتا ہے اور جانتا ہے جو کچھ تم نے دن میں کمایا، پھر وہ تمہیں اس میں اٹھا دیتا ہے تاکہ مقررہ مدت پوری کی جائے، پھر اسی کی طرف تمہارا لوٹنا ہے، پھر وہ تمہیں بتائے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔“ (٦٠) الانعام
61 ” اور وہی اپنے بندوں پر غالب ہے اور وہ تم پر محافظ بھیجتا ہے یہاں تک کہ جب تم میں سے کسی کو موت آتی ہے اسے ہمارے بھیجے ہوئے فرشتے فوت کرلیتے ہیں اور وہ کوتاہی نہیں کرتے۔ الانعام
62 پھر وہ اللہ کی طرف لوٹائے جائیں گے جو ان کا سچامالک ہے۔ سن لو اسی کا حکم ہے اور وہ بہت جلد حساب لینے والاہے۔“ (٦٢) الانعام
63 ” فرما دیں کہ کون تمہیں خشکی اور سمندر کے اندھیروں سے نجات دیتا ہے ؟ تم اسے عاجزی اور چپکے چپکے پکارتے ہو کہ اگر وہ ہمیں اس سے نجات دے دے تو ہم ضرور شکر کرنے والوں سے ہوجائیں گے۔ (٦٣) الانعام
64 فرما دیں اللہ تمہیں اس سے نجات دیتا ہے اور ہر غم سے۔ پھرتم شرک کرتے ہو۔“ (٦٤) الانعام
65 ” فرما دیجیے وہ قادر ہے کہ تم پر تمہارے اوپر سے عذاب بھیج دے یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے یا تمہیں مختلف گروہ بنا کر گتھم گتھا کردے اور تمہارے بعض کو بعض کی لڑائی کا مزہ چکھائے۔ دیکھیں ہم کیسے آیات کو بدل، بدل کر بیان کرتے ہیں تاکہ وہ سمجھیں۔ (٦٥) الانعام
66 اور اسے آپ کی قوم نے جھٹلادیا، حالانکہ یہی حق ہے فرما دیں میں ہرگز تم پر کسی طرح نگہبان نہیں۔ (٦٦) الانعام
67 ہرخبر کا ایک وقت ہے اور عنقریب تم جان لوگے۔“ (٦٧) الانعام
68 ” اور جب آپ ان لوگوں کو دیکھیں جو ہماری آیات کے بارے میں فضول بحث کرتے ہیں تو ان سے کنارہ کش ہوجائیں یہاں تک کہ وہ اس کے علاوہ کسی اور بات میں مشغول ہوجائیں اور اگر کبھی شیطان آپ کو بھلادے تو یاد آنے کے بعد ایسے ظالم لوگوں کے ساتھ مت بیٹھیں۔“ (٦٨) الانعام
69 ” اور ان لوگوں کے ذمے جو ڈرتے ہیں ان کے حساب میں سے کوئی چیز نہیں اور لیکن نصیحت کرنا ہے تاکہ وہ بچ جائیں۔ (٦٩) الانعام
70 اور ان لوگوں کو چھوڑ دیں جنہوں نے اپنے دین کو کھیل اور تماشا بنالیا اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکا دیا۔ قرآن کے ساتھ نصیحت کریں کہ کہیں کوئی جان ان اعمال کے بدلے ہلاکت میں ڈال دی جائے۔ اللہ کے سوا نہ اس کا کوئی مددگار ہوگا اور نہ سفارش کرنے والا اور اگر وہ فدیہ دیں تو ان سے نہ لیاجائے گا یہی لوگ ہیں جو ہلاک کیے گئے اس کے بدلے جو انہوں نے کمایا ان کے لیے پینے کو گرم پانی ہے اور دردناک عذاب ہے اس وجہ سے کہ وہ کفر کرتے تھے۔“ (٧٠) الانعام
71 ” فرما دیجیے کیا ہم اللہ کے سوا اس کو پکاریں جو نہ ہمیں نفع دے سکتا ہے اور نہ نقصان اور ہم اپنی ایڑیوں پر پھیر دیے جائیں۔ اس کے بعد کہ اللہ نے ہمیں ہدایت دی ہے اس شخص کی طرح جسے شیطانوں نے گمراہ کردیا ہے وہ زمین میں حیران ہے اس کے ساتھی ہیں جو اسے سیدھے راستے کی طرف بلارہے ہیں کہ ہمارے پاس آجاؤ۔ فرما دیں اللہ کا بتایا ہوا راستہ ہی اصل راستہ ہے اور ہمیں حکم دیا گیا ہے کہ ہم جہانوں کے رب کے فرمانبردار بن جائیں۔“ (٧١) الانعام
72 ” اور یہ کہ نماز قائم کرو اور اس سے ڈرو اور وہی ہے جس کی طرف تم اکٹھے کیے جاؤ گے۔ (٧٢) الانعام
73 اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا اور جس دن فرمائے گا ” ہوجا“ تو وہ ہوجائے گا اس کا فرمان ہی سچا ہے اور اسی کی بادشاہی ہے۔ جس دن صور میں پھونکا جائے گا غیب اور حاضر کو جاننے والا ہے اور وہی کمال حکمت والا، پوری خبر رکھنے والاہے۔“ (٧٣) الانعام
74 ” اور جب ابراہیم نے اپنے باپ آزر سے کہا کیا تو بتوں کو معبود بناتا ہے ؟ بے شک میں تجھے اور تیری قوم کو کھلی گمراہی میں دیکھتاہوں۔ (٧٤) الانعام
75 اور اسی طرح ہم ابراہیم کو آسمانوں اور زمین کی عظیم سلطنت دکھارہے تھے اور تاکہ وہ کامل یقین والوں سے ہوجائے۔ (٧٥) الانعام
76 جب اس پر رات چھاگئی تو اس نے ایک ستارہ دیکھا کہنے لگا یہ میرا رب ہے، پھر جب وہ غروب ہوگیا تو کہنے لگا میں غروب ہونے والوں سے محبت نہیں کرتا۔ (٧٦) الانعام
77 پھر جب اس نے چمکتا ہوا چانددیکھا تو کہا یہ میرا رب ہے جب وہ غروب ہوگیا تو کہنے لگا اگر میرے رب نے مجھے ہدایت نہ دی تو یقینا میں گمراہ لوگوں میں سے ہوجاؤں گا۔ (٧٧) الانعام
78 پھر جب اس نے سورج چمکتا ہوا دیکھا کہا یہ میرا رب ہے یہ سب سے بڑا ہے۔ جب وہ بھی غروب ہوگیا تو کہنے لگا اے میری قوم ! بے شک میں اس سے بری ہوں جو تم شرک کرتے ہو۔ (٧٨) الانعام
79 میں نے تو اپنا رخ یکسو ہو کر اس کی طرف پھیرلیا ہے۔ جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے اور میں مشرکوں سے نہیں۔ (٧٩) الانعام
80 اور اس کی قوم اس سے جھگڑنے لگی۔ اس نے کہا کیا تم مجھ سے اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو، حالانکہ اس نے مجھے ہدایت دی ہے اور میں اس سے نہیں ڈرتا جسے تم اس کے ساتھ شریک بناتے ہو مگر یہ کہ میرا رب ہی کچھ چاہے۔ میرے رب نے ہر چیز کا علم سے احاطہ کر رکھا ہے تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟“ (٨٠) الانعام
81 ” اور میں ان سے کیسے ڈروں جنھیں تم نے شریک بنایا ہے، حالانکہ تم اس بات سے نہیں ڈرتے کہ تم نے اللہ کے ساتھ ان کو شریک بنایا ہے جس کی کوئی دلیل اللہ نے تم پر نہیں اتاری۔ دونوں گروہوں میں سے امن کا زیادہ حق دار کون ہے اگر تم جانتے ہو؟“ (٨١) الانعام
82 ” جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان کو ظلم کے ساتھ خلط ملط نہیں کیا یہی لوگ ہیں جن کے لیے امن ہے اور وہی ہدایت پانے والے ہیں۔ (٨٢) الانعام
83 اور یہ ہماری دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم کے مقابلے میں دی ہم جس کے چاہتے ہیں درجات بلند کرتے ہیں بے شک آپ کا رب بڑی حکمت والا، خوب جاننے والاہے۔“ (٨٣) الانعام
84 ” اور ہم نے اسے اسحق اور یعقوب عطاکیے۔ ان سب کو ہدایت دی اور اس سے پہلے نوح کو ہدایت دی اور اس کی اولاد میں سے داؤد، سلیمان، ایوب، یوسف، موسیٰ اور ہارون کو اور اسی طرح ہم نیکی کرنے والوں کو جزا دیتے ہیں۔ (٨٤) الانعام
85 اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو یہ سب نیک لوگوں میں سے تھے۔“ (٨٥) الانعام
86 ” اور اسماعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ان سب کو جہانوں پر فضیلت دی۔ (٨٦) الانعام
87 اور ان کے باپ دادا اور ان کی اولاد اور انکے بھائیوں میں سے بعض کو بھی اور ہم نے انہیں چن لیا اور انہیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت دی۔ (٨٧) الانعام
88 یہ اللہ کی ہدایت ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس پر چلاتا ہے اور اگر یہ لوگ شریک بناتے تو جو عمل وہ کیا کرتے تھے ان کے ضائع ہوجاتے۔“ (٨٨) الانعام
89 ” یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ہم نے کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کی، پھر اگر یہ لوگ ان باتوں کا انکار کریں تو ہم نے ان کے لیے ایسے لوگ مقرر کیے ہیں جو کسی صورت ان کا انکار کرنے والے نہیں۔ (٨٩) الانعام
90 یہی وہ لوگ ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت دی سو آپ ان کی ہدایت کی پیروی کریں، فرمادیں میں اس پر تم سے کسی اجرت کا سوال نہیں کرتا یہ تو تمام جہانوں کے لیے ایک نصیحت کے سوا کچھ نہیں۔“ (٩٠) الانعام
91 ” اور انہوں نے اللہ کی قدر نہیں کی جس طرح اس کی قدر کا حق تھا۔ جب انہوں نے کہا کہ اللہ نے کسی بشر پر کوئی چیز نہیں نازل کی فرما دیں وہ کتاب کس نے اتاری جو موسیٰ لے کر آیا ؟ جو لوگوں کے لیے روشنی اور ہدایت تھی تم اسے الگ الگ ورق بناکر رکھتے ہو کچھ ظاہر کرتے ہو اور بہت سا چھپاتے ہو اور تمہیں علم دیا گیا جو نہ تم جانتے تھے اور نہ تمہارے باپ دادا۔ فرما دیجیے اللہ نے۔ پھر انہیں چھوڑ دیجیے کہ اپنی فضول بحث میں لگے رہیں۔“ (٩١) الانعام
92 ” اور یہ ایک کتاب ہے جو ہم نے نازل کی بڑی برکت والی ہے اس کی تصدیق کرنے والی جو اس سے پہلے ہے اور تاکہ آپ بستیوں کے مرکز اور اس کے اردگرد لوگوں کو ڈرائیں اور جو لوگ آخرت پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس پر ایمان لاتے ہیں اور وہ اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔“ (٩٢) الانعام
93 ” اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا کہے میری طرف وحی کی گئی ہے؟ حالانکہ اس کی طرف کچھ بھی وحی نہیں کیا گیا اور جو کہے میں بھی ضرور اس جیسانازل کروں گا جو اللہ نے نازل کیا اور کاش ! آپ دیکھیں جب ظالم لوگ موت کی سختیوں میں ہوتے ہیں اور فرشتے اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے کہتے ہیں کہ نکالو اپنی جانیں آج تمہیں ذلت کا عذاب اس لیے دیا جائے گا کہ تم اللہ کے بارے میں ناحق باتیں کہتے تھے اور اس کی آیات سے تکبر کرتے تھے۔“ (٩٣) الانعام
94 ” اور بے شک تم ہمارے پاس اکیلے اکیلے آگئے، جیسے ہم نے تمہیں پہلی بارپیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تمہیں دیا تھا اسے اپنی پیٹھوں کے پیچھے چھوڑ آئے اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے وہ سفارش کرنے والے نہیں دیکھتے جنہیں تم نے گمان کیا تھا کہ وہ تمھارے درمیان وہ شریک ہیں۔ بلاشبہ تمہارا آپس کا رشتہ کٹ گیا اور جو کچھ تم گمان کیا کرتے تھے تم سے گم ہوگیا۔“ (٩٤) الانعام
95 ” بے شک اللہ دانے اور گٹھلی کو پھاڑنے والا ہے۔ وہ زندہ کو مردہ سے نکالتا اور مردہ کو زندہ سے نکالنے والا ہے یہی اللہ ہے پھرتم کہاں بہکائے جاتے ہو؟“ (٩٥) الانعام
96 ” صبحوں کو پھاڑ نکالنے والا ہے اور اس نے رات کو آرام اور سورج اور چاند کو حساب کاذریعہ بنایا یہ نہایت غالب، سب کچھ جاننے والے کا مقرر کردہ اندازہ ہے۔ (٩٦) الانعام
97 اور وہی ہے جس نے تمہارے لیے ستارے بنائے تاکہ تم ان کے ساتھ خشکی اور سمندر کے اندھیروں میں راستہ معلوم کرو۔ بے شک ہم نے ان لوگوں کے لیے کھول کر آیات بیان کردی ہیں جو جانتے ہیں۔“ (٩٧) الانعام
98 ” اور وہی ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا، پھر ایک ٹھہرنے کی جگہ اور ایک جائے امانت ہے۔ بے شک ہم نے ان لوگوں کے لیے آیات کھول کر بیان کردی ہیں جو سمجھتے ہیں۔“ (٩٨) الانعام
99 ” اور وہی ہے جس نے آسمانوں سے پانی اتارا تو ہم نے اس کے ساتھ ہر چیز کی انگوری نکالی، پھر ہم نے اس سے سبز کھیتی نکالی جس میں سے ہم تہ بہ تہ چڑھے ہوئے دانے نکالتے ہیں اور کھجور کے درختوں سے ان کے گابھے میں سے جھکے ہوئے خوشے ہیں اور انگوروں اور زیتون اور انار کے باغات ملتے جلتے اور مختلف ہیں۔ اس کے پھل کی طرف دیکھو جب وہ پھل لائے اور اس کے پکنے کی طرف۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان لاتے ہیں۔“ (٩٩) الانعام
100 ” اور انہوں نے جنوں کو اللہ کا شریک بنادیا، حالانکہ اس نے انہیں پیدا کیا اور بغیرعلم کے اللہ کے لیے بیٹے اور بیٹیاں بنالیں، وہ پاک ہے اور اس سے بہت بلند ہے جو وہ بیان کرتے ہیں۔ (١٠٠) الانعام
101 وہ آسمانوں اور زمین کا موجد ہے اس کی اولاد کیسے ہوگی جب کہ اس کی کوئی بیوی نہیں ؟ اور اس نے ہر چیز پیدا کی اور وہ ہر چیز کو خوب جاننے والاہے۔ (١٠١) الانعام
102 یہی اللہ تمہارا رب ہے اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں، ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے سو تم اسی کی عبادت کرو اور وہ ہر چیز پرنگہبان ہے۔“ (١٠٢) الانعام
103 ” اللہ کو نگاہیں نہیں پاسکتیں اور وہ سب نگاہوں کو پاتا ہے اور وہی نہایت باریک دیکھنے والا، سب خبر رکھنے والاہے۔ (١٠٣) الانعام
104 بلاشبہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے بہت سی نشانیاں آ چکیں، پھر جس نے سمجھ لیا تو اس کے اپنے لیے ہے اور جو اندھا رہا تو اسی پر وبال ہے اور میں تم پر کوئی نگران نہیں۔“ (١٠٤) الانعام
105 ” اور ہم اسی طرح آیات کو پھیرپھیر کر بیان کرتے ہیں اور تاکہ وہ کہیں تو نے پڑھا ہے اور تاکہ ہم اسے ان لوگوں کے لیے واضح کردیں جو جانتے ہیں۔ (١٠٥) الانعام
106 آپ اسی کی پیروی کریں جو آپ کی طرف آپ کے رب کی جانب سے وحی کی گئی ہے اس کے سوا کوئی سچامعبود نہیں اور مشرکوں سے اعراض کریں۔“ (١٠٦) الانعام
107 ” اور اگر اللہ چاہتا تو وہ شرک نہ کرتے اور ہم نے آپ کو ان پر نگران نہیں بنایا اور نہ آپ ان کے وکیل ہیں۔“ (١٠٧) الانعام
108 ” اور انہیں گالی نہ دوج نہیں یہ لوگ اللہ کے سوا پکارتے ہیں، پس وہ زیادتی کرتے ہوئے کچھ جانے بغیر اللہ کو گالی دیں گے۔ اسی طرح ہم نے ہر امت کے لیے ان کا عمل مزین کردیا ہے، پھر ان کے رب کی طرف ہی ان کا لوٹنا ہے وہ انہیں بتائے گا جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٠٨) الانعام
109 ” اور انہوں نے پختہ قسمیں کھاتے ہوئے اللہ کی قسم کھائی کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئی تو اس پر ضرور ایمان لے آئیں گے۔ آپ فرما دیں کہ نشانیاں تو صرف اللہ کے پاس ہیں اور تمہیں کیا معلوم کہ بے شک جب وہ آئیں گی تو یہ ایمان نہ لائیں گے۔ (١٠٩) الانعام
110 اور ہم ان کے دلوں اور ان کی آنکھوں کو پھیر دیں گے، جیسے وہ اس پر پہلی بار ایمان نہیں لائے اور انہیں چھوڑ دیں گے کہ اپنی سرکشی میں سرگرداں پھرتے رہیں۔“ (١١٠) الانعام
111 ” اور اگر ہم واقعی ان کی طرف فرشتے اتاردیتے اور ان سے مردے گفتگو کرتے اور ہم ہر چیز ان کے پاس سامنے لاجمع کرتے تو بھی وہ ایسے نہ تھے کہ ایمان لے آتے مگر یہ کہ اللہ چاہے لیکن ان کے اکثر جہالت سے کام لیتے ہیں۔“ (١١١) الانعام
112 ” اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے انسانوں اور جنوں میں سے شیطانوں کو دشمن بنادیا ان کا بعض بعض کی طرف ملمع کی ہوئی بات دھوکا دینے کے لیے دل میں ڈالتا ہے اور اگر آپ کا رب چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے، پس انہیں ان کے جھوٹ کے لیے چھوڑ دیجیے۔ (١١٢) الانعام
113 اور تاکہ جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے دل اس جھوٹ کی طرف مائل ہوں اور وہ اسے پسند کریں اور تاکہ وہ، وہ برائیاں کریں جو یہ کررہے ہیں۔“ (١١٣) الانعام
114 ” تو کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور فیصلہ کرنے والا تلاش کروں، حالانکہ اسی نے آپ کی طرف یہ مفصل کتاب نازل کی ہے اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ جانتے ہیں کہ یقیناً یہ آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کی گئی ہے، پس آپ ہرگز شک کرنے والوں میں سے نہ ہوں۔ (١١٤) الانعام
115 اور آپ کے رب کی بات سچ اور انصاف کے اعتبار سے پوری ہوگئی اس کی باتوں کو کوئی بدلنے والا نہیں اور وہی سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والاہے۔“ (١١٥) الانعام
116 ” اور اگر آپ نے ان زمین میں رہنے والوں کی اکثریت کی اطاعت کی تو وہ آپ کو اللہ کے راستہ سے بہکا دیں گے وہ تو گمان کے سوا کسی چیز کی پیروی نہیں کرتے اور وہ اس کے سوا کچھ نہیں کرتے کہ اٹکل پچو لگاتے ہیں۔ (١١٦) الانعام
117 بے شک آپ کا رب ہی زیادہ جاننے والا ہے کون اس کے راستہ سے بہکتا ہے اور وہی ہدایت پانے والوں کو زیادہ جاننے والاہے۔“ (١١٧) الانعام
118 ” جس چیز پر اللہ کا نام لیاجائے اس میں سے کھاؤ اگر تم اس کے احکام پر ایمان رکھنے والے ہو۔ (١١٨) الانعام
119 اور تمہیں کیا ہے کہ تم اس میں سے نہیں کھاتے جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہے، حالانکہ اس نے تمہارے لیے وہ چیزیں کھول کر بیان کردی ہیں جو اس نے تم پر حرام کی ہیں مگر جس کی طرف تم مجبور کردیے جاؤ اور بے شک بہت سے لوگ بغیر علم کے اپنی خواہشات کے ساتھ گمراہ کرتے ہیں بے شک آپ کا رب حد سے بڑھنے والوں کو خوب جاننے والاہے۔“ (١١٩) الانعام
120 ” اور ظاہر گناہ کو چھوڑ دو اور چھپے ہوئے کو بھی بے شک جو لوگ گناہ کرتے ہیں عنقریب انہیں اس کا بدلہ دیا جائے گا جس کا ارتکاب کیا کرتے تھے۔ (١٢٠) الانعام
121 اور جس (جانور) پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اس میں سے نہ کھاؤ اور یقیناً یہ سراسر نافرمانی ہے اور بے شک شیطان اپنے دوستوں کے دلوں میں باتیں ڈالتے ہیں تاکہ وہ تم سے جھگڑا کریں اور اگر تم نے ان کی اطاعت کی تو یقیناً تم مشرک ہوجاؤ گے۔“ (١٢١) الانعام
122 ” اور کیا وہ شخص جو مردہ تھا، پھر ہم نے اسے زندہ کیا اور اس کے لیے ایسی روشنی بنادی جس کی مدد سے وہ لوگوں میں چلتا پھرتا ہے اس شخص کی طرح ہے جس کا حال یہ ہے کہ وہ اندھیروں میں ہے ان سے کسی صورت نکلنے والا نہیں اسی طرح کافروں کے لیے وہ عمل خوبصورت بنادیے گئے جو وہ عمل کرتے تھے۔“ (١٢٢) الانعام
123 ” اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس کے لیڈروں کو مجرم بنادیا تاکہ وہ اس میں مکروفریب کریں اور وہ مکروفریب نہیں کرتے مگر اپنے ساتھ ہی اور وہ سمجھتے نہیں۔ (١٢٣) الانعام
124 اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آتی ہے تو کہتے ہیں ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ ہمیں اس جیسا دیا جائے جو اللہ کے رسولوں کو دیا گیا اللہ زیادہ جاننے والاہے کہ اپنی رسالت کہاں رکھے۔ عنقریب ان لوگون کو جنہوں نے جرم کیے اللہ کے ہاں ذلت پہنچے گی اور سخت عذاب اس وجہ سے کہ وہ مکرو فریب کرتے تھے۔“ (١٢٤) الانعام
125 ” پھر جسے اللہ چاہتا ہے کہ اسے ہدایت دے تو اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے کہ اسے گمراہ کرے اس کاسینہ انتہائی تنگ کردیتا ہے گویا وہ آسمان میں چڑھ رہا ہے اسی طرح اللہ ان لوگوں پر پلیدی مسلط کردیتا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔“ (١٢٥) الانعام
126 ” اور یہ آپ کے رب کا سیدھاراستہ ہے۔ بیشک ہم نے ان لوگوں کے لیے آیات کھول کر بیان کردی ہیں جو نصیحت حاصل کرتے ہیں۔ (١٢٦) الانعام
127 انہی کے لیے ان کے رب کے ہاں سلامتی کا گھر ہے اور وہ ان کا مددگار ہے ان اعمال کی وجہ سے جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٢٧) الانعام
128 ” اور جس دن وہ ان سب کو جمع کرے گا تو فرمائے گا اے جنوں کی جماعت ! بلاشبہ تم نے بہت سے انسانوں کو اپنا بنا لیا اور انسانوں میں سے ان کے دوست کہیں گے اے ہمارے رب! ہم ایک دوسرے سے بعض نے بعض سے فائدہ اٹھایا اور ہم اپنی اس مدت کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لیے مقرر کی تھی اللہ فرمائے گا آگ ہی تمہار اٹھکانا ہے تم اس میں ہمیشہ رہنے والے ہو مگر جو اللہ چاہے بے شک آپ کا رب کمال حکمت والا سب کچھ جاننے والا ہے۔ (١٢٨) الانعام
129 اور اسی طرح ہم بعض ظالموں کو بعض کا دوست بنادیتے ہیں اس وجہ سے جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٢٩) الانعام
130 ” اے جنوں اور انسانوں کی جماعت! کیا تمہارے پاس تم میں سے کوئی رسول نہیں آئے جو تم پر میرے فرامین بیان کرتے تھے اور تمہیں اس دن کی ملاقات سے ڈراتے تھے ؟ وہ کہیں گے ہم اپنے آپ پر گواہی دیتے ہیں کہ انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکا دیا اور وہ اپنے آپ پر گواہی دیں گے کہ واقعی وہ کافر تھے۔“ (١٣٠) الانعام
131 ” یہ اس لیے کہ آپ کا رب کبھی بستیوں کو کفر کے سبب ہلاک کرنے والا نہیں جب کہ اس کے رہنے والے بے خبر ہوں۔ (١٣١) الانعام
132 اور ہر ایک کے لیے ان اعمال کی وجہ سے درجات ہیں جو انہوں نے کیے اور آپ کا رب اس سے ہرگز بے خبر نہیں جو وہ کر رہے ہیں۔ (١٣٢) الانعام
133 اور آپ کا رب بے نیاز، کمال رحمت والا ہے اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور تمہارے بعد جسے چاہے جانشین بنا دے جس طرح اس نے تمہیں پہلے لوگوں کی نسل سے پیدا کیا ہے۔ (١٣٣) الانعام
134 بے شک وہ جس کا تم سے وعدہ کیا جارہا ہے ضرور آنے والی ہے اور تم کسی صورت عاجز کرنے والے نہیں۔“ (١٣٤) الانعام
135 ” فرمادیں اے میری قوم ! تم اپنے مقام پر عمل کرو میں بھی عمل کرنے والاہوں تم عنقریب جان لوگے کہ آخرت کا گھر کس کے لیے بہتر ہے بلاشبہ ظالم فلاح نہیں پائیں گے۔“ (١٣٥) الانعام
136 ” اور انہوں نے اللہ کے لیے ان چیزوں میں سے ایک حصہ مقرر کیا جو اس نے کھیتی اور چوپاؤں میں سے پیدا کی ہیں، پھر انہوں نے اپنے خیال کے مطابق کہا کہ یہ اللہ کے لیے ہے اور یہ ہمارے شریکوں کے لیے ہے جو ان کے شرکاء کا حصہ ہے وہ اللہ کی طرف نہیں پہنچتا اور جو اللہ کا ہے وہ ان کے شریکوں کو پہنچ جاتا ہے برا ہے جو وہ فیصلہ کرتے ہیں۔“ (١٣٦) الانعام
137 ” اور اسی طرح بہت سے مشرکوں کے لیے اپنی اولاد کو مارڈالناان کے شریکوں نے خوش نما بنادیا ہے تاکہ وہ انہیں ہلاک کریں اور ان پر ان کا دین خلط ملط کریں اور اگر اللہ چاہتا تو ایسا نہ کرتے، پس انہیں چھوڑ دیجئے جو وہ جھوٹ بناتے ہیں۔“ (١٣٧) الانعام
138 ” اور انہوں نے کہا یہ چوپائے اور کھیتی منع ہیں۔ ان کے خیال کے مطابق جسے ہم چاہیں اس کے سوا کوئی نہیں کھائے گا اور کچھ چوپائے ہیں جن کی پیٹھیں حرام کی گئی ہیں اور کچھ چوپائے ہیں جن پر وہ اللہ کا نام نہیں لیتے وہ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں۔ عنقریب اللہ انہیں اس کی سزا دے گا جو وہ جھوٹ بناتے تھے۔ (١٣٨) الانعام
139 اور انہوں نے کہا جو ان چوپاؤں کے پیٹ میں ہے وہ خالص ہمارے مردوں کے لیے ہے اور ہماری بیویوں پر حرام ہے اور اگر وہ مردہ ہو تو وہ سب اس میں شریک ہیں عنقریب وہ انہیں ان کے کہے کی سزا دے گا بے شک وہ کمال حکمت والا سب کچھ جاننے والا ہے۔“ (١٣٩) الانعام
140 ” بے شک ان لوگوں نے نقصان اٹھایا جنہوں نے اپنی اولاد کو حماقت اور بے علمی سے قتل کیا اور اللہ نے انہیں جو کچھ دیا تھا اسے اللہ پر جھوٹ باندھتے ہوئے حرام ٹھہرالیا۔ یقیناً گمراہ ہوگئے اور ہدایت پانے والے نہ ہوئے۔“ (١٤٠) الانعام
141 ” اور وہی ہے جس نے باغات پیدا کیے چھپروں پر چڑھائے ہوئے اور نہ چڑھائے ہوئے اور کھجور کے درخت اور کھیتی جن کے پھل مختلف ہیں اور زیتون اور انار ایک دوسرے سے ملتے جلتے اور نہ ملتے جلتے۔ اس کے پھل میں سے کھاؤ جب پھل لائے اور اس کے کاٹنے کے دن اس کا حق ادا کرو اور حد سے نہ گزرو یقیناً اللہ حد سے گزرنے والوں سے محبت نہیں رکھتا۔“ (١٤١) الانعام
142 ” اور چوپاؤں میں سے بوجھ اٹھانے والے اور کچھ زمین سے لگے ہوئے ہیں۔ کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمہیں رزق دیا اور شیطان کے قدموں کے پیچھے نہ چلو یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔“ (١٤٢) الانعام
143 ”(پیدا کیے) آٹھ قسموں کے جوڑے، بھیڑ میں سے دو اور بکری میں سے دو۔ فرمائیں کیا اس نے دونوں نرحرام کیے یا دونوں مادہ ؟ یا وہ بچہ جسے دونوں مادہ پیٹ میں لیے ہوئے ہوں ؟ مجھے علم کے ساتھ بتاؤ، اگر تم سچے ہو۔“ (١٤٣) الانعام
144 ” اور اونٹوں میں سے دو اور گائیوں میں سے دو، فرمائیں کیا اس نے دونوں نرحرام کیے ہیں یا دونوں مادہ ؟ یا وہ بچہ جس کو دونوں مادائیں پیٹ میں لیے ہوئے ہوں ؟ کیا تم اس وقت موجود تھے جب اللہ نے تمہیں اس کی وصیت کی تھی ؟ پھر اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے تاکہ لوگوں کو علم کے بغیر گمراہ کرے۔ بے شک اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (١٤٤) الانعام
145 ” فرمادیں! جو وحی میری طرف کی گئی ہے اس میں کسی کھانے والے پر کوئی چیز حرام نہیں پاتاج سے وہ کھائے سوائے اس کے کہ وہ مردار ہو یا بہایا ہوا خون ہو یا خنزیر کا گوشت ہو کہ بے شک وہ گندگی ہے یا نافرمانی ہو جس پر غیر اللہ کا نام پکارا گیا ہو۔ جو مجبور کردیا جائے اس حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا ہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو بے شک آپ کا رب بے حد بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والاہے۔“ (١٤٥) الانعام
146 ” اور جو لوگ یہودی بن گئے ان پر ہم نے ہر ناخن والا جانور حرام کردیا اور گائیوں اور بکریوں میں سے ہم نے ان پر دونوں کی چربی حرام کردی سوائے اس کے جو ان کی پشتیں یا انتڑیاں اٹھائے ہوں یا جوہڈی کے ساتھ ملی ہو۔ یہ ہم نے انہیں ان کی سرکشی کی سزادی تھی یقیناً ہم سچے ہیں۔ (١٤٦) الانعام
147 پھراگر وہ آپ کو جھٹلائیں آپ فرما دیں کہ تمہارا رب بڑی رحمت والا ہے اور اس کا عذاب مجرموں سے ہٹایا نہیں جاتا۔“ (١٤٧) الانعام
148 ” جن لوگوں نے شرک کیا عنقریب کہیں گے کہ اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ ہم کوئی چیز حرام ٹھہراتے۔ اسی طرح ان لوگوں نے جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے یہاں تک کہ انہوں نے ہمارا عذاب چکھ لیا۔ فرمائیں کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے اسے ہمارے سامنے پیش کرو، تم تو گمان کے سوا کسی چیز کی پیروی نہیں کر رہے اور تم صرف اٹکل پچولگاتے ہو۔ (١٤٨ الانعام
149 فرمادیں اللہ کی دلیل کامل ہے اگر اللہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا۔“ (١٤٩) الانعام
150 ” فرمائیں اپنے گواہ لاؤ جو شہادت دیں کہ واقعی اللہ نے یہ چیزیں حرام کی ہیں، پھر اگر وہ شہادت دے دیں تو آپ ان کے ساتھ شہادت نہ دیں اور ان لوگوں کی خواہشوں کے پیچھے مت چلیں جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور جو آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور وہ اپنے رب کے ساتھ شریک ٹھہراتے ہیں۔“ (١٥٠) الانعام
151 ” فرما دیجیے کہ آؤ میں پڑھتاہوں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کیا ہے اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ خوب احسان کرو اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو ہم ہی تمہیں رزق دیتے ہیں اور ان کو بھی اور ہرقسم کی بے حیائی کے قریب نہ جاؤ جو ظاہر ہیں اور جو چھپی ہوئی ہیں اور ناحق کسی جان کو قتل نہ کرو جسے اللہ نے حرام ٹھہرایا ہے۔ یہ اللہ نے تمھیں وصیت کی ہے تاکہ تم عقل کرو۔“ (١٥١) الانعام
152 ” اور یتیم کے مال کے قریب نہ جاؤ مگر اس طریقے سے جو اچھا ہو یہاں تک کہ وہ اپنی پختگی کو پہنچ جائے، ماپ، تول کو انصاف کے ساتھ پورا کرو ہم کسی شخص کو تکلیف نہیں دیتے مگر اس کی طاقت کے مطابق اور جب بات کرو تو انصاف سے کرو، خواہ رشتہ دار ہو اور اللہ کے عہد کو پورا کرو یہ تاکیدی حکم اس نے تمہیں دیا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔“ (١٥٢) الانعام
153 ” اور یقینایہ میرا راستہ ہے جو بالکل سیدھا ہے، پس اس پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو وہ تمہیں اس کے راستے سے ہٹادیں گے یہ حکم اس نے تمہیں دیا ہے تاکہ تم بچ جاؤ۔“ (١٥٣) الانعام
154 ” پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تاکہ پوری کردیں نعمت اس پر جو نیکی کرے اور ہر چیز کی تفصیل کے لیے جوہدایت اور رحمت ہے، تاکہ وہ اپنے رب کی ملاقات پر ایمان لے آئیں۔ (١٥٤) الانعام
155 اور یہ ایک کتاب ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے بڑی برکت والی، پس اس کی پیروی کرو اور ڈرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔“ (١٥٥) الانعام
156 ایسا نہ ہو کہ تم کہو کہ کتاب تو صرف ان دو گروہوں پر اتاری گئی جو ہم سے پہلے تھے اور بے شک ہم تو ان کے پڑھنے پڑھانے سے بے خبر تھے (١٥٧) الانعام
157 یا یہ کہو کہ اگر واقعی ہم پر کتاب اتاری جاتی تو ہم ان سے زیادہ ہدایت والے ہوتے۔ بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل، ہدایت اور رحمت آچکی پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ کی آیات کو جھٹلائے اور ان سے اعراض کرے۔ عنقریب ہم ان لوگوں کو جو ہماری آیات سے اعراض کرتے ہیں، برُا عذاب دیں گے اس وجہ سے جو وہ اعراض کرتے تھے۔“ (١٥٧) الانعام
158 ” وہ اس کے سوا کس چیز کا انتظار کرر ہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آئیں یا آپ کا رب آئے یا آپ کے رب کی کوئی نشانی آئے جس دن آپ کے رب کی کوئی نشانی آئے گی تو کسی شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا تھا یا اپنے ایمان میں کوئی نیکی نہ کی ہوگی فرمادیں انتظار کرو بے شک ہم بھی انتظار کرنے والے ہیں۔“ (١٥٨) الانعام
159 ” بے شک جن لوگوں نے اپنے دین میں تفرقہ بندی کی اور کئی گروہ بن گئے آپ کسی حال میں بھی ان سے نہیں ہیں ان کا معاملہ تو اللہ ہی کے حوالے ہے پھر وہ انہیں بتائے گا جو کچھ وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٥٩) الانعام
160 ” جو نیکی لے کر آئے گا تو اس کے لیے دس گنا ثواب ہوگا اور جو برائی لے کر آئے گا سو اسے اس کے برابر سزا دی جائے گی اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔“ (١٦٠) الانعام
161 ” فرمادیجیے بے شک مجھے میرے رب نے سیدھے راستے کی ہدایت دی ہے جو مضبوط دین ہے ابراہیم کا طریقہ، جو یکسو تھا اور مشرکوں سے نہ تھا۔ (١٦١) الانعام
162 فرما دیجیے کہ بے شک میری نماز اور میری قربانی اور میری زندگی اور میری موت اللہ کے لیے ہے جوجہانوں کا رب ہے۔ (١٦٢) الانعام
163 اس کا کوئی شریک نہیں اور مجھے اسی کا حکم دیا گیا ہے اور میں حکم ماننے والوں میں سب سے پہلا ہوں۔“ (١٦٣) الانعام
164 ” فرما دیجیے کہ کیا میں اللہ کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں، حالانکہ وہ ہر چیز کا رب ہے اور کوئی نفس جو بھی کمائی کرتا ہے اسی پر اسکا بوجھ ہوگا اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، پھر تمہارے رب ہی کی طرف تمہارا لوٹ کر جانا ہے وہ تمہیں بتائے گا جس میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔“ (١٦٤) الانعام
165 ” اور وہی ہے جس نے تمہیں زمین کا جانشین بنایا اور تمہیں ایک دوسرے پر درجات میں بلند کیا تاکہ ان چیزوں میں تمہاری آزمائش کرے جو اس نے تمہیں دی ہیں بے شک آپ کا رب بہت جلد سزا دینے والا ہے اور بے شک وہ بے حد بخشنے والا، مہربان ہے۔“ (١٦٥) الانعام
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم والا، نہات مہربان ہے الاعراف
1 ” المص (١) الاعراف
2 ایک کتاب ہے جو آپ کی طرف نازل کی گئی ہے آپ کے سینہ میں اس سے کوئی تنگی نہ ہو۔ تاکہ آپ اس کے ساتھ ڈرائیں اور ایمان والوں کے لیے سراسر نصیحت ہے۔“ (٢) الاعراف
3 ” اس پرچلو جو تمہاری طرف تمہارے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے اور اس کے سوا اولیاء کے پیچھے مت چلو بہت کم تم نصیحت قبول کرتے ہو۔“ (٣) الاعراف
4 ” اور کتنی ہی بستیاں ہیں جنہیں ہم نے ہلاک کردیا۔ ان پر ہمارا عذاب رات ہی رات آیا یا وہ دوپہر کو آرام کرنے والے تھے۔ (٤) الاعراف
5 جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو اس کے سوا ان کی پکار کچھ نہ تھی کہ انہوں نے کہا یقیناً ہم ہی ظالم تھے۔“ (٥) الاعراف
6 ” جن کی طرف رسول بھیجے گئے ہم ان سے ضرور پوچھیں گے اور رسولوں سے بھی ضرور سوال کریں گے۔“ (٦) ” الاعراف
7 پھران کے سامنے علم کے ساتھ بیان کریں گے اور ہم غائب نہ تھے۔“ (٧) الاعراف
8 ” اور اس دن وزن انصاف کے ساتھ ہوگا پھر جس شخص کی میزان بھاری ہوگئی تو وہی کامیاب ہوں گے۔ (٨) الاعراف
9 اور جس شخص کی میزان ہلکی ہوگئی تو یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈالا، اس لیے کہ وہ ہماری آیات کے ساتھ ناانصافی کرتے تھے۔“ (٩) الاعراف
10 ” اور بلاشبہ ہم نے تمہیں زمین میں رہنے کی جگہ دی اور تمہارے لیے اس میں زندگی کے سامان بنائے بہت کم تم شکر کرتے ہو۔“ (١٠) الاعراف
11 ” اور بلاشبہ ہم نے تمہیں پیدا کیا پھر ہم نے تمہاری صورتیں بنائیں پھر ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس، نہ ہوا سجدہ کرنے والوں سے۔“ (١١) الاعراف
12 ” فرمایا تجھے کس چیز نے روکا کہ تو سجدہ نہ کرے، جب میں نے تجھے حکم دیا ؟ اس نے کہا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا اور تو نے اسے مٹی سے پیدا کیا ہے۔ (١٢) الاعراف
13 فرمایا، پھر اس سے اترجا کیوں کہ تیرے لیے یہ نہ ہوگا کہ تو اس میں تکبر کرے۔ سو نکل جا یقیناً تو ذلیل ہونے والوں میں سے ہے۔ (١٣) الاعراف
14 اس نے کہا مجھے اس دن تک مہلت دے جب وہ اٹھائے جائیں گے۔ (١٤) الاعراف
15 فرمایا بے شک تو مہلت دیے جانے والوں سے ہے۔“ (١٥) الاعراف
16 ” اس نے کہا پھر اس وجہ سے کہ تو نے مجھے گمراہ کیا میں ضرور ان کے لیے تیرے سیدھے راستے پر بیٹھوں گا۔ (١٦) الاعراف
17 پھر میں ہر صورت ان کے آگے سے اور ان کے پیچھے سے اور ان کی دائیں طرف سے اور ان کی بائیں طرف سے آؤں گا اور تو ان میں سے اکثر کو شکر کرنے والے نہیں پائے گا۔ (١٧) الاعراف
18 فرمایا اس سے نکل جا، ذلیل ہوکر، دھتکارا ہوا، بے شک ان میں سے جوتیرے پیچھے چلے گا میں ضرور جہنم کو تم سب سے بھروں گا۔“ (١٨) الاعراف
19 ” اور اے آدم! تو اور تیری بیوی اس جنت میں رہو، پس دونوں جہاں سے چاہو کھاؤ اور اس درخت کے قریب نہ جانا کہ دونوں ظالموں سے ہوجاؤ گے۔“ (١٩) الاعراف
20 ” پھر شیطان نے ان دونوں کے دل میں وسوسہ ڈالا۔ تاکہ ان کے لیے ظاہر کر دے جو ان سے چھپائی گئی تھیں یعنی ان کی شرمگاہیں اور کہا تم دونوں کے رب نے تمہیں اس درخت سے منع نہیں کیا مگر اس لیے کہ کہیں تم دونوں فرشتے بن جاؤ یا ہمیشہ رہنے والوں میں سے ہوجاؤ۔ (٢٠) الاعراف
21 اور اس نے دونوں سے قسم کھا کر کہا کہ بے شک میں تم دونوں کے لیے بلاشبہ خیرخواہوں میں سے ہوں۔“ (٢١) الاعراف
22 ” پس اس نے دونوں کو دھوکے سے پھسلادیا جب دونوں نے اس درخت کو چکھا تو ان کے لیے ان کی شرمگاہیں ظاہر ہوگئیں اور دونوں جنت کے پتے اپنے آپ پر چپکانے لگے اور ان دونوں کو ان کے رب نے آواز دی کیا میں نے تم دونوں کو اس درخت سے منع نہیں کیا تھا اور تم دونوں سے نہ فرمایا تھا کہ بے شک شیطان تم دونوں کا کھلادشمن ہے۔“ (٢٢) الاعراف
23 ” دونوں نے کہا اے ہمارے رب ! ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو نے ہمیں نہ بخشا اور ہم پر رحم نہ کیا یقیناہم خسارہ پانے والوں سے ہوجائیں گے۔ (٢٣) الاعراف
24 فرمایا اترجاؤ تم میں سے بعض بعض کا دشمن ہے اور تمہارے لیے زمین میں ایک وقت تک ٹھہرنا اور فائدہ ہے۔ (٢٤) الاعراف
25 فرمایا تم اسی میں زندگی گزاروگے اور اسی میں مروگے اور اسی سے نکالے جاؤگے۔“ (٢٥) الاعراف
26 ” اے آدم کی اولاد! ہم نے تم پر لباس اتار ا ہے جو تمہاری شرمگاہوں کو چھپاتا ہے اور زینت بھی ہے اور تقویٰ کا لباس سب سے بہتر ہے یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔“ (٢٦) الاعراف
27 ” اے آدم کی اولاد ! کہیں شیطان تمہیں فتنے میں نہ ڈال دے جس طرح اس نے تمہارے ماں باپ کو جنت سے نکال دیا دونوں سے ان کے لباس اتروا دیے تاکہ دونوں کو ان کی شرمگاہیں دکھائے بے شک وہ اور اس کا قبیلہ تمہیں وہاں سے دیکھتے ہیں جہاں سے تم انہیں نہیں دیکھتے۔ بے شک ہم نے شیطانوں کو ان لوگوں کا دوست بنایا ہے جو ایمان نہیں لاتے۔ (٢٧) الاعراف
28 اور جب وہ کوئی بے حیائی کرتے ہیں تو کہتے ہیں ہم نے اپنے باپ دادا کو اس پر پایا اور اللہ نے ہمیں اس کا حکم دیا ہے فرمادیں بے شک اللہ بے حیائی کا حکم نہیں دیتا کیا تم اللہ کے بارے میں وہ بات کہتے ہو جو تم نہیں جانتے۔“ (٢٨) الاعراف
29 ” فرمادیجیے کہ میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے اور اپنے چہرے نماز کے وقت سیدھے رکھو اور اس کی خالص اطاعت کرتے ہوئے اس کو پکارو، جیسے اس نے تمہیں پیدا کیا اسی طرح تم دوبارہ پیدا ہوگے۔“ (٢٩) الاعراف
30 ” ایک گروہ کو اس نے ہدایت دی اور ایک گروہ پر گمراہی ثابت ہوچکی، بے شک انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطانوں کو دوست بنالیا اور سمجھتے ہیں کہ وہ یقیناً ہدایت یافتہ ہیں۔“ (٣٠) الاعراف
31 ” اے آدم کی اولاد ! ہر نماز کے وقت اپنی زینت اختیار کرو اور کھاؤ اور پیو اور حد سے نہ گزرو، بے شک وہ حد سے گزرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔“ (٣١) الاعراف
32 ” آپ فرما دیں کس نے حرام کی اللہ کی زینت جو اس نے اپنے بندوں کے لیے پیدا کی اور کھانے پینے کی پاکیزہ چیزیں؟ فرما دیں یہ چیزیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے دنیا کی زندگی میں بھی ہیں جبکہ قیامت کے دن ان کے لیے مخصوص ہوں گی اسی طرح ہم آیات کو ان لوگوں کے لیے کھول کر بیان کرتے ہیں جو جانتے ہیں۔“ (٣٢) الاعراف
33 ” فرما دیں میرے رب نے تو صرف بے حیائیوں کو حرام کیا ہے جو ان میں سے ظاہر ہیں اور جو چھپی ہوئی ہیں۔ گناہ اور ناحق زیادتی کو اور یہ کہ تم اللہ کے ساتھ اسے شریک ٹھہراؤ جس کی اس نے کوئی دلیل نازل نہیں کی اور یہ کہ تم اللہ کے ذمے وہ بات لگاؤ جو تم نہیں جانتے۔“ (٣٣) الاعراف
34 ” اور ہر امت کے لیے ایک وقت معین ہے پھر جب ان کا وقت آجاتا ہے تو وہ ایک گھڑی نہ پیچھے ہوتے ہیں اور نہ آگے نکل سکتے ہیں۔“ (٣٤) الاعراف
35 ” اے آدم کی اولاد ! جب تمہارے پاس تم میں سے رسول آئیں جو تمہارے سامنے میری آیات بیان کریں پس جو شخص ڈر گیا اور اصلاح کرلے تو ان پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غم کھائیں گے۔ (٣٥) الاعراف
36 اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور انہیں ماننے سے تکبر کیا یہی آگ والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔“ (٣٦) الاعراف
37 ” پھر اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا اس کی آیات کو جھٹلائے۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہیں لکھے ہوئیکے مطابق ان کا حصہ پہنچے گا، یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے ملائکہ آئیں گے جو انہیں فوت کریں گے تو کہیں گے کہاں ہیں وہ جنہیں تم اللہ کے سواپکارتے تھے ؟ کہیں گے وہ ہم سے گم ہوگئے اور وہ اپنے آپ پر شہادت دیں گے کہ واقعی وہ کفر کرنے والے تھے۔“ (٣٧) الاعراف
38 ” اللہ تعالیٰ فرمائے گا ان جماعتوں کو جو تم سے پہلے گزرچکی ہیں آگ میں داخل ہوجاؤ، جب بھی کوئی جماعت داخل ہوگی اپنے ساتھ والی کو لعنت کرے گی یہاں تک کہ جب سب ایک دوسرے سے آملیں گے تو ان کی پچھلی جماعت اپنے سے پہلی جماعت کے متعلق کہے گی اے ہمارے رب ! ان لوگوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا تو انہیں آگ کا دگنا عذاب دے۔ اللہ فرمائے گا سبھی کے لیے دگنا ہے لیکن تم نہیں جانتے۔ (٣٨) الاعراف
39 اور ان کی پہلی جماعت اپنے سے بعد والی جماعت سے کہے گی تمہیں ہم پر کوئی برتری حاصل نہیں عذاب چکھو اس کے بدلے جو تم کمایا کرتے تھے۔“ (٣٩) الاعراف
40 ” بے شک جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور انہیں قبول کرنے سے تکبر کیا ان کے لیے نہ آسمان کے دروازے کھولے جائیں گے اور نہ وہ جنت میں داخل ہوں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے کے اندر سے نہ گزر جائے اور ہم مجرموں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔ (٤٠) الاعراف
41 جہنم سے ان کے لیے بچھونا اور اوڑھنا ہوگا اور اسی طرح ہم ظالموں کو سزا دیتے ہیں۔“ (٤١) الاعراف
42 ” اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے یہ لوگ جنت والے ہیں اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (٤٢) الاعراف
43 ان کے سینوں میں جو بھی کینہ ہوگا ہم نکال دیں گے ان کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی اور وہ کہیں گے سب تعریفیں اللہ کی ہیں۔ جس نے ہمیں اس کی ہدایت دی اور ہم کبھی نہ تھے کہ ہدایت پاتے، اگر ہمیں اللہ ہدایت نہ دیتا، بلاشبہ ہمارے رب کے رسول حق لے کر آئے اور انہیں آواز دی جائے گی کہ یہی وہ جنت ہے جس کے وارث تم بنائے گئے ہو اپنے اعمال کے بدلے۔“ (٤٣) الاعراف
44 ” اور جنت والے جہنم والوں کو آواز دیں گے کہ ہم نے تو وہ وعدہ سچاپایا ہے جو ہم سے ہمارے رب نے کیا تھا۔ کیا تم نے بھی وہ وعدہ سچ پالیا جو تمہارے رب نے تم سے کیا تھا؟ وہ کہیں گے ہاں پھر ان کے درمیان ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔ (٤٤) الاعراف
45 جو اللہ کے راستے سے روکتے تھے اور اس میں کجی ڈھونڈتے اور وہ آخرت کے منکر تھے الاعراف
46 ” اور ان دونوں کے درمیان ایک پردہ ہوگا اور اس کی بلندیوں پر کچھ مردہوں گے جو سب کو ان کی نشانی سے پہچانیں گے اور وہ جنت والوں کو آواز دیں گے کہ تم پر سلامتی ہو وہ اس میں داخل نہ ہوئے ہوں گے جبکہ وہ امید رکھتے ہوں گے۔ (٤٦) الاعراف
47 اور جب ان کی نگاہیں جہنم والوں کی طرف پھیری جائیں گی تو کہیں گے اے ہمارے رب ! ہمیں ظالم لوگوں کے ساتھ شامل نہ کرنا۔“ (٤٧) الاعراف
48 ” اور اعراف والے کچھ لوگوں کو آواز دیں گے جنہیں وہ ان کی نشانی سے پہچانتے ہوں گے۔ کہیں گے تمہارے کام نہ تمہاری جماعت آئی اور نہ تمہارا بڑا پن کام آیا۔ (٤٨) الاعراف
49 کیا یہی وہ لوگ ہیں جن کے متعلق تم نے قسمیں کھائی تھیں کہ اللہ انہیں کسی رحمت سے نہیں نوازے گا ؟ جنت میں داخل ہوجاؤ نہ تم پر کوئی خوف ہے اور نہ تم غمگین ہو گے۔ (٤٩) الاعراف
50 اور آگ والے جنت والوں کو آواز دیں گے کہ ہم پر کچھ پانی ڈال دو یا اس سے ہمیں کچھ دو جو اللہ نے تمہیں رزق دیا ہے وہ کہیں گے بے شک اللہ نے یہ دونوں چیزیں کافروں پر حرام کردی ہیں۔“ (٥٠) الاعراف
51 ” جنہوں نے اپنے دین کو تماشا اور کھیل بنالیا اور انہیں دنیا کی زندگی نے دھوکہ دیا تو آج ہم انہیں بھلا دیں گے، جیسے وہ اس دن کی ملاقات کو بھول گئے اور جیسے وہ ہماری آیات کا انکار کیا کرتے تھے۔ (٥١) الاعراف
52 اور بلاشبہ ہم ان کے پاس ایسی کتاب لائے ہیں جسے ہم نے علم کے ساتھ خوب کھول کر بیان کیا ہے، ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت بناکر جو ایمان رکھتے ہیں۔“ (٥٢) الاعراف
53 ” وہ اس کے انجام کے سواکس چیز کا انتظار کر رہے ہیں ؟ جس دن اس کا انجام آپہنچے گا تو وہ لوگ جنہوں نے اس سے پہلے اسے بھلادیا تھا کہیں گے یقیناً ہمارے رب کے رسول حق لے کر آئے تھے کیا ہمارے لیے کوئی سفارش کرنے والے ہیں کہ جو ہماری سفارش کریں یا ہمیں واپس بھیجا جائے تو ہم اس کے برخلاف عمل کریں جو ہم کیا کرتے تھے۔ بلاشبہ انہوں نے اپنی جانوں کو خسارے میں ڈالا اور ان سے گم ہوگیا جو وہ جھوٹ بنایا کرتے تھے۔“ (٥٣) الاعراف
54 ” بے شک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا، پھر عرش پر قائم ہوا، وہ رات کو دن پر اوڑھا دیتا ہے جو تیز چلتا ہوا اس کے پیچھے چلاآتا ہے اور سورج اور چاند اور ستارے پیدا کیے، اس حال میں کہ اس کے حکم کے تابع ہیں سن لو پیدا کرنا اور حکم دینا اللہ ہی کا کام ہے، بہت برکت والا ہے اللہ جو سارے جہانوں کا رب ہے۔“ (٥٤) الاعراف
55 ” اپنے رب کو گڑگڑا کر اور خفیہ طور پر پکارو، بے شک وہ حد سے بڑھنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔ (٥٥) الاعراف
56 اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ اور اسے خوف اور امید سے پکارو، بے شک اللہ کی رحمت نیکی کرنے والوں کے قریب ہے۔“ (٥٦) الاعراف
57 ” اور وہی ہے جو ہواؤں کو اپنی رحمت سے پہلے بھیجتا ہے۔ ہوائیں خوش خبری دینے والی یہاں تک کہ جب بھاری بادل اٹھالاتی ہیں تو ہم اسے کسی مردہ شہر کی طرف ہانکتے ہیں، پھر اس سے پانی اتارتے ہیں، پھر اس کے ساتھ ہر قسم کے پھل پیدا کرتے ہیں اسی طرح ہم مردوں کو نکالیں گے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔“ (٥٧) الاعراف
58 ” اور جو زرخیز زمین ہے اس کی پیداوار اس کے رب کے حکم سے نکلتی ہے اور جو خراب ہے اس سے ناقص کے سوا نہیں نکلتی اس طرح ہم آیات کو ان لوگوں کے لیے پھیرپھیر کر بیان کرتے ہیں جو شکر کرتے ہیں۔“ (٥٨) الاعراف
59 ” بلاشبہ ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا اس نے کہا اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں یقیناً میں تمہیں ایک بہت بڑے دن کے عذاب سے ڈراتاہوں۔ (٥٩) الاعراف
60 اس کی قوم کے سرداروں نے کہا بے شک ہم تجھے کھلی گمراہی میں دیکھ رہے ہیں۔ (٦٠) الاعراف
61 اس نے کہا! اے میری قوم! مجھ میں کوئی گمراہی نہیں میں تورب العالمین کی طرف سے رسول ہوں۔“ (٦١) الاعراف
62 ” تمہیں اپنے رب کے پیغام پہنچاتاہوں اور تمہاری خیرخواہی کرتاہوں اور اللہ کی طرف سے وہ باتیں جانتاہوں جو تم نہیں جانتے۔ (٦٢) الاعراف
63 اور کیا تم نے عجیب سمجھا کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے تم میں سے ایک آدمی پر نصیحت آئی، تاکہ وہ تمہیں ڈرائے اور تاکہ تم بچ جاؤ اور تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔ (٦٣) الاعراف
64 پھرانہوں نے اسے جھٹلادیا تو ہم نے اسے اور ان لوگوں کو جو کشتی میں اس کے ساتھ تھے بچالیا اور ان لوگوں کو غرق کردیا جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا یقیناً وہ اندھے لوگ تھے۔“ (٦٤) الاعراف
65 ” اور عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں کیا تم ڈرتے نہیں۔ (٦٥) الاعراف
66 اس کی قوم کے جن سرداروں نے انکار کیا تھا کہنے لگے بے شک ہم تجھے بے وقوفی میں مبتلا دیکھ رہے ہیں اور ہم یقیناً تجھے جھوٹوں میں سے گمان کرتے ہیں۔ (٦٦) الاعراف
67 اس نے کہا اے میری قوم! میں میں بے وقوف نہیں ہوں لیکن میں سارے جہانوں کے رب کی طرف سے رسول ہوں۔ (٦٧) الاعراف
68 تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچاتا ہوں اور میں تمہارے لیے امانت دار، خیرخواہ ہوں۔ (٦٨) الاعراف
69 اور کیا تم نے عجیب سمجھا کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے تم میں سے ایک آدمی پر نصیحت آئی تاکہ وہ تمہیں ڈرائے اور یاد کرو جب اس نے تمہیں نوح کی قوم کے بعدجانشین بنایا اور تمہیں قدوقامت میں بڑابنایا سو اللہ کی نعمتیں یاد کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔ (٦٩) الاعراف
70 انہوں نے کہا کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہم ایک اللہ کی عبادت کریں اور انہیں چھوڑ دیں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے تھے ؟ جس کی تو دھمکی ہمیں دیتا ہے وہ ہم پر لے آ، اگر تو سچے لوگوں میں سے ہے“ (٧٠) الاعراف
71 ” اس نے کہا یقیناً تم پر تمہارے رب کی طرف سے عذاب اور غضب آپڑا ہے کیا تم مجھ سے ان ناموں کے بارے میں جھگڑتے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے خودرکھ لیے ہیں جن کی کوئی دلیل اللہ نے نازل نہیں فرمائی۔ انتظار کرو بے شک میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔ (٧١) الاعراف
72 ہم نے اسے اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ تھے اپنی رحمت سے نجات دی اور ان لوگوں کی جڑکاٹ دی جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور وہ ایمان والے نہ تھے۔“ (٧٢) الاعراف
73 ” اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل آچکی۔ یہ اللہ کی اونٹنی تمہارے لیے ایک نشانی کے طور پر ہے پس اسے چھوڑدو کہ اللہ کی زمین میں کھاتی پھرے اور اسے برے ارادے سے ہاتھ نہ لگانا، ورنہ تمہیں ایک دردناک عذاب پکڑ لے گا۔ (٧٣) الاعراف
74 اور یاد کرو جب اس نے تمہیں عاد کے بعدجانشین بنایا اور تمہیں زمین میں جگہ دی تم اس کے میدانوں میں محل بناتے ہو اور پہاڑوں کو مکانوں کی صورت میں تراشتے ہو، سو اللہ کی نعمتیں یاد کرو اور زمین میں فساد نہ مچاتے پھرو۔“ (٧٤) الاعراف
75 ” اس کی قوم میں سے وہ سردار جو متکبربنے ہوئے تھے کمزور لوگوں سے کہنے لگے یعنی ان سے جو ان میں ایمان لے آئے تھے، کیا تم جانتے ہو کہ صالح واقعی اپنے رب کا رسول ہے ؟ انہوں نے کہا جو کچھ دے کر اسے بھیجا گیا ہے ہم اس پر یقیناً ایمان لانے والے ہیں۔“ (٧٥) الاعراف
76 ” متکبر لوگ کہنے لگے بے شک جس پر تم ایمان لائے ہوہم تو اس کے منکرہیں۔ (٧٦) الاعراف
77 توانہوں نے اونٹنی کی کونچیں کاٹ ڈالیں اور اپنے رب کے حکم سے سرکش ہوگئے اور کہنے لگے اے صالح! لے آ ہم پر جس کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے، اگر تو رسولوں سے ہے۔ (٧٧) الاعراف
78 انہیں زلزلے نے آ لیا انہوں نے اپنے گھروں میں صبح کی کہ گرے پڑے رہ گئے۔ (٧٨) الاعراف
79 صالح ان سے منہ موڑ کر چلے اور کہنے لگے اے میری قوم! بلاشبہ میں نے تو تمہیں اپنے رب کا پیغام پہنچادیا تھا اور تمہاری خیرخواہی کی اور لیکن تم خیر خواہوں کو پسند نہیں کرتے۔“ (٧٩) الاعراف
80 ” اور لوط کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے فرمایا کیا تم ایسی بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو تم سے پہلے دنیا میں کسی نے نہیں کی۔ (٨٠) الاعراف
81 بے شک تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت کی خاطر آتے ہو بلکہ تم حد سے گزرنے والے لوگ ہو۔ (٨١) الاعراف
82 اور اس کی قوم کا جواب اس کے سواکچھ نہ تھا کہنے لگے انہیں اپنی بستی سے نکال دو۔ بے شک یہ ایسے لوگ ہیں جو بہت پاک بازبنتے ہیں۔ (٨٢) الاعراف
83 ہم نے اسے اور اس کے گھروالوں کو بچالیا مگر اس کی بیوی، وہ پیچھے رہنے والوں میں سے تھی۔ (٨٣) الاعراف
84 اور ہم نے ان پر پتھروں کی زبردست بارش برسائی، پس دیکھ لو مجرموں کا انجام کیا ہوا؟“ (٨٤) الاعراف
85 ” اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا اس نے فرمایا اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے واضح دلیل آچکی۔ پس ماپ اور تول پورا کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں اس کی اصلاح کے بعد فساد نہ پھیلاؤ، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم ایمان لانے والے ہو۔“ (٨٥) الاعراف
86 ” اور دھمکانے کے لیے راستے پر نہ بیٹھو اور اللہ کے راستے سے روکتے ہو اس کو جو اس پر ایمان لائے اور اس میں کجی ڈھونڈتے ہو اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے تو اللہ نے تمہیں زیادہ کیا اور دیکھو فساد کرنے والوں کا انجام کیسا ہوا؟ (٨٦) الاعراف
87 اور اگر تم میں سے کچھ لوگ اس پر ایمان لے آئے ہیں جو مجھے دے کر بھیجا گیا ہے اور کچھ لوگ ایمان نہیں لائے صبر کرو یہاں تک کہ اللہ ہمارے درمیان فیصلہ کردے اور وہ تمام فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔“ (٨٧) الاعراف
88 ” اس کی قوم میں سے وہ سردار جو بڑے بنے ہوئے تھے، کہنے لگے کہ اے شعیب ! ہم تجھے اور ان لوگوں کو جو تیرے ساتھ ایمان لائے ہیں اپنی بستی سے ہر صورت نکال دیں گے یا ضرور تم ہمارے دین میں واپس آؤ گے اس نے کہا اور کیا اگرچہ ہم ناپسند کرنے والے ہوں۔ (٨٨) الاعراف
89 یقیناً ہم اللہ پرجھوٹ باندھیں گے اگر تمہارے دین میں پھر آئیں بعداس کے کہ اللہ نے ہمیں اس سے نجات دی اور ہمارے لیے ممکن نہیں کہ اس میں لوٹ آئیں مگر یہ کہ اللہ چاہے جو ہمارا رب ہے۔ ہمارے رب نے ہر چیز کا اپنے علم سے احاطہ کر رکھا ہے ہم نے اللہ ہی پر بھروسا کیا اے ہمارے رب ! ہمارے اور ہماری قوم کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کر دے اور تو سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔ (٨٩) الاعراف
90 اور اس کی قوم میں سے وہ سردار جنہوں نے انکار کیا تھا کہنے لگے کہ اگر تم شعیب کے پیچھے چلے تو اس وقت تم یقیناً خسارہ اٹھانے والے ہوگے۔ (٩٠) الاعراف
91 تو انہیں زلزلے نے آلیا پھر وہ اپنے گھر میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے۔“ (٩١) الاعراف
92 ” جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا گویا وہ اس میں رہے ہی نہ تھے جن لوگوں نے شعیب کو جھٹلایا وہی خسارہ اٹھانے والے تھے۔ (٩٢) الاعراف
93 پھر وہ ان سے واپس پلٹا اور کہنے لگا اے میری قوم ! یقیناً میں نے تمہیں اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے اور تمہاری خیرخواہی کی لہٰذا میں کفر کرنے والوں پر کیوں غم کروں۔“ (٩٣) الاعراف
94 ” اور ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی نہیں بھیجا مگر اس کے رہنے والوں کو تنگی اور تکلیف کے ساتھ پکڑا۔ تاکہ وہ عاجزی اختیار کریں۔ (٩٤) الاعراف
95 پھر ہم نے بدحالی کو خوشحالی میں بدل دیا، یہاں تک کہ وہ خوب بڑھ گئے اور کہنے لگے یہ تکلیف اور آسانی توہمارے باپ دادا کو بھی پہنچی تھی، پھر ہم نے انہیں اچانک پکڑ لیا کہ وہ خبر نہ رکھتے تھے۔“ (٩٥) الاعراف
96 ” اور اگر بستیوں والے واقعی ایمان لے آتے اور ڈرتے تو ہم ضرور ان پر آسمان اور زمین میں سے بہت سی برکات کھول دیتے۔ لیکن انہوں نے جھٹلایا ہم نے انہیں اس وجہ سے پکڑ لیا جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (٩٦) الاعراف
97 ” تو کیا بستیوں والے بے خوف ہوگئے ہیں کہ ہمارا عذاب ان پر راتوں رات آجائے اور وہ سوئے ہوئے ہوں۔ (٩٧) الاعراف
98 اور کیا بستیوں والے بے خوف ہوگئے کہ ہمارا عذاب ان پر دن چڑھے آجائے اور وہ کھیل رہے ہوں؟ (٩٨) الاعراف
99 پھر کیا وہ اللہ کی تدبیر سے بے خوف ہوگئے ؟ تو اللہ کی تدبیر سے خسارہ اٹھانے والے لوگوں کے سوا کوئی بے خوف نہیں ہوتا۔“ (٩٩) الاعراف
100 ” اور کیا وہ لوگ جو زمین کے وارث بنے اس کے رہنے والوں کے بعد ان کی رہنمائی اس بات نے نہیں کی کہ اگر ہم چاہیں تو ان کے گناہوں کی وجہ سے انہیں سزا دیں اور ہم ان کے دلوں پر مہر کردیتے ہیں وہ نہیں سنتے۔ (١٠٠) الاعراف
101 یہ بستیاں ہیں جن کے کچھ حالات ہم آپ سے بیان کر رہے ہیں اور بے شک ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے تھے وہ ایسے نہ تھے کہ اس بات کو مان لیتے جسے وہ اس سے پہلے جھٹلا چکے تھے اسی طرح اللہ انکار کرنے والوں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے۔ (١٠١) الاعراف
102 ” اور ہم نے ان میں سے اکثر کے لیے کوئی عہد نہیں پایا اور بے شک ہم نے ان کے اکثر کو فاسق ہی پایا۔“ (١٠٢) الاعراف
103 ” پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر فرعون اور اس کے سرداروں کی جانب بھیجا۔ انہوں نے ان کے ساتھ ظلم کیا پھر دیکھیں فساد کرنے والوں کا کیسا انجام ہوا؟ (١٠٣) الاعراف
104 اور موسیٰ نے کہا اے فرعون! بے شک میں جہانوں کے رب کی طرف سے رسول ہوں۔“ (١٠٤) ” الاعراف
105 اس بات پر پوری طرح قائم ہوں کہ اللہ کے ذمے حق کے سوا کچھ نہ کہوں بلاشبہ میں تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل لے کر آیاہوں سومیرے ساتھ بنی اسرائیل کو بھیج دے۔ (١٠٥) الاعراف
106 اس نے کہا اگر تو کوئی نشانی لے کر آیا ہے تو وہ پیش کر۔ اگر تو سچ بولنے والوں میں سے ہے۔ (١٠٦) الاعراف
107 اس نے اپنی لاٹھی پھینکی تو اچانک وہ ایک واضح اژدہا تھا۔ (١٠٧) الاعراف
108 اور اپنا ہاتھ باہرنکالا تو اچانک وہ دیکھنے والوں کے لیے چمکنے والا سفیدتھا۔“ (١٠٨) الاعراف
109 ” فرعون کی قوم کے سردار کہنے لگے یقیناً یہ تو ایک ماہر فن جادوگر ہے۔ (١٠٩) الاعراف
110 چاہتا ہے کہ تمہیں تمہاری سرزمین سے نکال دے تو تم کیا مشورہ دیتے ہو۔ (١١٠) الاعراف
111 کہنے لگے اسے اور اس کے بھائی کو مہلت دے اور شہروں میں جمع کرنے والے بھیج دے۔ (١١١) الاعراف
112 کہ وہ تیرے پاس ہر ماہر فن جادوگر لے آئیں۔ (١١٢) الاعراف
113 اور جادوگر فرعون کے پاس آئے اور کہنے لگے واقعی ہمارے لیے کچھ انعام ہوگا اگر ہم غالب آجائیں۔ (١١٣) الاعراف
114 کہا ہاں اور یقیناً تم ضرور مقرب لوگوں سے ہوگے۔ (١١٤) الاعراف
115 کہنے لگے اے موسیٰ ! یا تو تو پھینکے گا یا ہم ہوں پھینکنے والے۔ (١١٥) الاعراف
116 کہا تم پھینکو۔ جب انہوں نے پھینکا لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا اور انہیں پوری طرح خوف زدہ کردیا وہ بہت بڑا جادو لے کر آئے۔ (١١٦) الاعراف
117 اور ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ اپنی لاٹھی پھینک تو اچانک وہ ان چیزوں کو نگلنے لگی جو وہ بنارہے تھے۔ (١١٧) الاعراف
118 پس حق ثابت ہوگیا اور جو کچھ وہ کرتے تھے باطل ہوا۔ (١١٨) الاعراف
119 تواس موقع پر وہ مغلوب ہوگئے اور ذلیل ہو کر واپس ہوئے۔ (١١٩) الاعراف
120 اور جادوگر سجدے میں گرادیے گئے۔ (١٢٠) الاعراف
121 کہنے لگے ہم جہانوں کے رب پر ایمان لے آئے۔ (١٢١) الاعراف
122 موسیٰ اور ہارون کے رب پر۔“ (١٢٢) الاعراف
123 ” فرعون نے کہا اس پرتم اس سے پہلے ایمان لے آئے کہ میں تمہیں اجازت دیتا، بے شک یہ تو ایک چال ہے جو تم نے اس شہر میں چلی ہے تاکہ اس سے اس کے رہنے والوں کو نکال دو تو تم بہت جلد جان لو گے۔ (١٢٣) الاعراف
124 میں ضرور تمہارے ہاتھ پاؤں کاٹوں گا مخالف سمت سے پھر تم سب کو ضرور بری طرح سولی دوں گا۔ (١٢٤) الاعراف
125 انہوں نے کہا یقیناً ہم اپنے رب ہی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں۔ (١٢٥) الاعراف
126 اور تو ہم سے اس کے سواکس چیز کا بدلہ لے گا کہ ہم اپنے رب کی آیات پر ایمان لے آئے ہیں، جب وہ ہمارے پاس آچکیں۔ اے ہمارے رب! ڈال ہم پر صبر اور ہمیں مسلمان ہونے کی حالت میں فوت فرما۔“ (١٢٦) الاعراف
127 ” اور فرعون کی قوم کے سرداروں نے فرعون سے کہا کیا تم موسیٰ اور اس کی قوم کو چھوڑے رکھے گا کہ وہ زمین میں فساد پھیلائیں اور وہ تجھے اور تیرے معبودوں کو چھوڑ دیں ؟ فرعون نے کہا ہم ان کے بیٹوں کو بری طرح قتل کریں گے اور ان کی عورتوں کو زندہ رکھیں گے اور یقیناً ہم ان پر غالب ہیں۔ (١٢٧) الاعراف
128 موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اللہ سے مدد مانگو اور صبر کرو، بے شک زمین اللہ کی ہے وہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس کا وارث بناتا ہے اور متقی لوگوں کے لیے اچھا انجام ہے۔ (١٢٨) الاعراف
129 انہوں نے کہا تیرے ہمارے پاس آنے سے پہلے ہمیں تکلیف پہنچائی گئی اور تیرے آنے کے بعد بھی۔ اس نے کہا قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کر دے اور تمہیں زمین میں جانشین بنادے، پھر دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو؟“ (١٢٩) الاعراف
130 ” اور بلاشہ ہم نے فرعون کی آل کو قحط سالی اور پھلوں کی کمی میں گرفتار کیا تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ (١٣٠) الاعراف
131 جب ان پر خوش حالی آتی تو کہتے یہ تو ہمارا ہے اور اگر انہیں کوئی تکلیف پہنچتی تو موسیٰ اور اس کے ساتھیوں کو نحوست کا باعث قرار دیتے ہیں۔ سن لو ! ان کی نحوست تو اللہ کی طرف سے ہے لیکن ان کے اکثر نہیں جانتے۔ (١٣١) الاعراف
132 اور انہوں نے کہا تو ہمارے پاس جو نشانی بھی لے آئے تاکہ ہم پر اس کے ساتھ جادو کرے تو ہم تیری بات ہرگز ماننے والے نہیں۔“ (١٣٢) الاعراف
133 ” پھر ہم نے ان پر طوفان بھیجا اور ٹڈیاں اور جوئیں اور مینڈک اور خون، جو الگ الگ نشانیاں تھیں، پھر بھی انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم لوگ تھے۔ (١٣٣) الاعراف
134 اور جب ان پر عذاب آتا تو کہتے اے موسیٰ ! اپنے رب سے اس عہد کے واسطے سے دعا کرو جو اس نے تجھے دے رکھا ہے اگر تو ہم سے یہ عذاب دور کردے تو ہم ضرور تجھ پر ایمان لے آئیں گے اور تیرے ساتھ بنی اسرائیل کو ضرور بھیج دیں گے۔ (١٣٤) الاعراف
135 جب ہم ان سے عذاب کو ایک وقت تک دور کردیتے جسے وہ پہنچنے والے تھے تو اچانک وہ عہد توڑ دیتے تھے۔“ (١٣٥) الاعراف
136 ” پھر ہم نے ان سے انتقام لیا اور انہیں دریا میں غرق کردیا اس وجہ سے کہ انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور وہ ان سے غافل تھے۔“ (١٣٦) الاعراف
137 ” اور ہم نے ان لوگوں کو جو کمزور سمجھے جاتے تھے اس سرزمین کے مشرقوں اور مغربوں کا وارث بنادیا جس میں ہم نے برکت رکھی ہے اور آپ کے رب کی بہترین بات بنی اسرائیل پر پوری ہوگئی اس وجہ سے کہ انہوں نے صبر کیا اور فرعون اور اس کی قوم کے لوگ جو کچھ بناتے تھے اور جو وہ عمارتیں بلند کرتے تھے ہم نے سب کو برباد کردیا۔“ (١٣٧) الاعراف
138 ” اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے پاراتارا۔ وہ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرے جو اپنے بتوں پر جمے بیٹھے تھے کہنے لگے اے موسیٰ ہمارے لیے بھی کوئی معبود بنادے، جیسے ان کے معبود ہیں ؟ اس نے کہا تم تو جاہل لوگ ہو۔ (١٣٨) الاعراف
139 بے شک یہ لوگ جس کام میں لگے ہوئے ہیں وہ تباہ کیا جانے والا ہے اور جو کچھ کرتے چلے آرہے ہیں وہ باطل ہے۔“ (١٣٩) الاعراف
140 ” کہا کیا میں اللہ کے سوا تمہارے لیے کوئی معبود تلاش کروں؟ حالانکہ اس نے تمہیں جہانوں پر فضیلت بخشی ہے۔ (١٤٠) الاعراف
141 اور جب ہم نے تمہیں فرعون کے لوگوں سے نجات دی جو تمہیں براعذاب دیتے تھے تمہارے بیٹوں کو قتل کرتے اور تمہاری عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بہت بڑی آزمائش تھی۔“ (١٤١) الاعراف
142 ” اور ہم نے موسیٰ سے تیس راتوں کا وعدہ لیا اور اسے دس راتوں کے ساتھ پورا کیا، سو اس کے رب کی مقررہ مدت چالیس راتیں پوری ہوگئیں اور موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون سے کہا میری قوم میں تو میری جانشینی کر اور اصلاح کرنا اور مفسدوں کے راستے کی پیروی نہ کرنا۔“ (١٤٢) الاعراف
143 ” اور جب موسیٰ ہمارے مقررہ وقت پر آئے۔ اور اس کے رب نے اس سے کلام فرمایا اس نے کہا اے میرے رب! مجھے دکھا کہ میں تجھے دیکھوں۔ فرمایا تو مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتا اور لیکن اس پہاڑ کی طرف دیکھ، اگر وہ اپنی جگہ برقرار رہا تو تو مجھے دیکھ سکے گا۔ جب اس کے رب نے پہاڑ پر جلوہ ڈالا تو اسے ریزہ ریزہ کردیاِ۔ اور موسیٰ بے ہوش ہو کر گر پڑے جب اسے ہوش آیا تو کہنے لگے تو پاک ہے میں تیری جناب میں توبہ کرتا ہوں اور میں سب سے پہلے ایمان لاتا ہوں۔“ (١٤٣) الاعراف
144 ” فرمایا : اے موسیٰ ! بے شک میں نے اپنے پیغام اور اپنے کلام کے ساتھ تجھے لوگوں میں سے چن لیا ہے، پس میں نے جو کچھ تجھے دیا ہے اسے لے اور شکر کرنے والوں میں سے ہوجا۔“ (١٤٤) الاعراف
145 ” اور ہم نے اس کے لیے تختیوں میں ہر چیز کے بارے میں نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل لکھ دی سو انہیں مضبوطی کے ساتھ پکڑ اور اپنی قوم کو حکم دے کہ ان کی بہترین باتوں کو پکڑے رکھیں عنقریب میں تمہیں نافرمانوں کا گھردکھاؤں گا۔“ (١٤٥) الاعراف
146 ” میں جلد اپنی آیات سے ان لوگوں کو پھیر دوں گا جو زمین میں حق کے بغیر بڑے بنتے ہیں اور اگر وہ ہر نشانی دیکھ لیں تو بھی اس پر ایمان نہیں لائیں گے۔ اگر ہدایت کا راستہ دیکھ لیں تو اسے نہیں اپناتے اور اگر گمراہی کا راستہ دیکھیں تو اسے اپنا لیتے ہیں یہ اس لیے کہ بیشک انہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور ان سے غافل ہیں۔ (١٤٦) الاعراف
147 اور جن لوگوں نے ہماری آیات اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا ان کے اعمال ضائع ہوگئے انہیں بدلہ دیا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٤٧) الاعراف
148 ” اور موسیٰ کی قوم نے موسیٰ کے بعد اپنے زیوروں سے ایک بچھڑا بنالیا، جو ایک جسم تھا جس کی گائے جیسی آواز تھی کیا انہوں نے یہ نہ دیکھا کہ وہ نہ ان سے بات کرتا ہے اور نہ انہیں کوئی راہ دکھاتا ہے انہوں نے اسے معبود بنالیا اور وہ ظالم تھے۔ (١٤٨) الاعراف
149 اور جب وہ پشیمان ہوئے اور دیکھا کہ بے شک وہ تو گمراہ ہوگئے ہیں کہنے لگے اگر واقعی ہمارے رب نے ہم پر رحم نہ کیا اور ہمیں نہ بخشا تو ہم یقیناً خسارہ پانے والوں میں سے ہوجائیں گے۔“ (١٤٩) الاعراف
150 ” اور جب موسیٰ غضب ناک اور افسردہ اپنی قوم کی طرف لوٹے تو اس نے کہا تم نے میرے بعد میری بری جانشینی کی، کیا تم نے اپنے رب کے حکم سے جلدی کی، اور اس نے تختیاں پھینک دیں اور اپنے بھائی کے سرکوپکڑ لیا اسے اپنی طرف کھینچتا تھا اس نے کہا اے میری ماں جائے یقیناً یہ بات ہے کہ ان لوگوں نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ مجھے قتل کردیتے سودشمنوں کو مجھ پر خوش نہ کرو اور مجھے ظالم لوگوں کے ساتھ شامل نہ کر۔ (١٥٠) الاعراف
151 موسیٰ نے کہا اے میرے رب مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے اور ہمیں اپنی رحمت میں داخل فرما اور تو سب سے زیادہ رحم کرنے والاہے۔“ (١٥١) الاعراف
152 ” بے شک جن لوگوں نے بچھڑے کو معبود بنایا عنقریب انہیں ان کے رب کی طرف سے بڑا غضب پہنچے گا اور دنیا کی زندگی میں بڑی رسوائی ہوگی، اور ہم جھوٹ گھڑنے والوں کو اسی طرح بدلہ دیتے ہیں۔ (١٥٢) الاعراف
153 اور جن لوگوں نے برے اعمال کیے، پھر ان کے بعد توبہ کرلی اور ایمان لے آئے تو یقیناً تمہارا رب اس کے بعد البتہ بے حد بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والاہے۔“ (١٥٣) الاعراف
154 ” اور جب موسیٰ کا غصہ ٹھنڈا ہوا تو اس نے تختیاں اٹھالیں اور ان میں لکھا ہوا تھا کہ ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں۔“ (١٥٤) الاعراف
155 ” اور موسیٰ نے اپنی قوم میں سے ستر آدمی ہمارے مقررہ وقت کے لیے منتخب کیے، پھر انہیں زلزلے نے آ لیا تو اس نے کہا اے میرے رب! اگر تو چاہتا تو انہیں اور مجھے اس سے پہلے ہلاک کردیتا۔ کیا تو ہمیں اس وجہ سے ہلاک کرتا ہے جو ہم میں سے بیوقوفوں نے کیا ہے؟ یہ تو تیری طرف سے آزمائش ہے اس کے ساتھ جسے چاہتا ہے تو گمراہ کردیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت عطا کرتا ہے تو ہی ہمارا مددگار ہے پس ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم فرما اور توسب سے بہتر بخشنے والا ہے۔“ (١٥٥) الاعراف
156 ” اور ہمارے لیے اس دنیا اور آخرت میں بھلائی لکھ دیجیے، بے شک ہم نے تیری طرف رجوع کیا اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں جس کو چاہتاہوں اپناعذاب دیتاہوں اور میری رحمت نے ہر چیز کو گھیر رکھا ہے۔ میں اسے ان لوگوں کے لیے لکھ دوں گا جو ڈرتے ہیں اور زکوٰۃ ادا کرتے ہیں اور ان کے لیے جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں۔“ (١٥٦) الاعراف
157 ” جو اس رسول کی پیروی کرتے ہیں جو امی نبی ہے جسے وہ اپنے پاس تورات اور انجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں جو انہیں نیکی کا حکم دیتا اور برائی سے روکتا ہے اور ان کے لیے پاکیزہ چیزیں حلال کرتا اور ان پر ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے اور ان سے ان کے بوجھ اور وہ طوق اتارتا ہے جو ان پر پڑے ہوئے تھے۔ جو لوگ اس پر ایمان لائے اور اسے قوت دی اور اس کی مدد کی اور اس نور کی پیروی کی جو اس کے ساتھ اتارا گیا وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔“ (١٥٧) الاعراف
158 ” فرما دیں اے لوگو! بے شک میں تم سب کی طرف اللہ کا رسول ہوں وہ اللہ جس کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی ہے اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں جو زندہ کرتا اور مارتا ہے پس اللہ اور اس کے نبی امی پر ایمان لاؤ جو اللہ اور اس کی باتوں پر ایمان رکھتا ہے۔ اور اس کی پیروی کروتاکہ تم ہدایت پاؤ۔“ (١٥٨) الاعراف
159 ” اور موسیٰ کی قوم میں سے کچھ لوگ ہیں جو حق کے ساتھ رہنمائی کرتے اور اس کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔“ (١٥٩) الاعراف
160 ” اور ہم نے انہیں بارہ قبیلوں میں تقسیم کردیا جو کئی گروہ تھے اور جب اس کی قوم نے اس سے پانی مانگا ہم نے موسیٰ کی طرف وحی کی کہ اپنی لاٹھی اس پتھر پر مارو تو اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، سب لوگوں نے یقیناً اپنے اپنے پانی پینے کی جگہ معلوم کرلی اور ہم نے ان پر بادل کا سایہ کیا اور ان پر من اور سلوٰی اتارا، کھاؤ ان پاک چیزوں میں سے جو ہم نے تمہیں عطا کی ہیں اور انہوں نے ہم پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ اپنے آپ پرہی ظلم کرنے والے تھے۔“ (١٦٠) الاعراف
161 ” اور جب ان سے کہا گیا کہ اس بستی میں رہو اور اس میں سے جہاں سے چاہو کھاؤ اور کہو بخش دے اور دروازے میں سجدہ کرتے ہوئے داخل ہو تو ہم تمہاری خطائیں معاف کردیں گے نیکی کرنے والوں کو ہم جلد ہی زیادہ دیں گے۔ (١٦١) الاعراف
162 تو ان میں سے جنہوں نے ظلم کیا انہوں نے بدل کر وہ بات کہی جو اس کے علاوہ تھی جو ان سے کہی گئی تھی تو ہم نے ان پر آسمان سے ایک عذاب بھیجا اس وجہ سے کہ وہ ظلم کرتے تھے۔“ (١٦٢) الاعراف
163 ” اور ان سے اس بستی کے بارے پوچھو جو سمندر کے کنارے پر تھی جب وہ ہفتے کے دن میں حد سے تجاوز کرتے تھے جب ان کی مچھلیاں ان کے ہفتے کے دن سراٹھائے ہوئے ان کے پاس آتیں اور جس دن ہفتہ نہ ہوتا تو وہ ان کے پاس نہ آتی تھیں اس طرح ہم ان کی آزمائش کرتے تھے اس کی وجہ سے جو وہ نافرمانی کرتے تھے۔ (١٦٣) الاعراف
164 اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا تم ایسے لوگوں کو کیوں نصیحت کرتے ہو جنہیں اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا انہیں سخت عذاب دینے والا ہے ؟ انہوں نے کہا معذرت طرف تمہارے رب اور تاکہ وہ ڈرجائیں الاعراف
165 پھر جب وہ اس بات کو بھول گئے جس کی انہیں نصیحت کی گئی تھی تو ہم نے ان لوگوں کو جو برائی سے منع کرتے تھے بچالیا اور جنہوں نے ظلم کیا تھا انہیں سخت عذاب میں پکڑ لیا اس وجہ سے کہ وہ نافرمانی کرتے تھے۔ (١٦٥) الاعراف
166 پھر جب وہ اس بات میں حد سے بڑھ گئے جس سے انہیں منع کیا گیا تھا تو ہم نے ان سے کہہ دیا کہ ذلیل بندر بن جاؤ۔“ (١٦٦) الاعراف
167 ” اور جب آپ کے رب نے صاف اعلان کردیا کہ وہ قیامت کے دن تک ان پر ایسا شخص ضرور بھیجتا رہے گا جو انہیں برا عذاب دے، بے شک تیرا رب یقیناً بہت جلدی سزا دینے والا ہے اور بے شک وہ یقیناً بے حد بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (١٦٧) الاعراف
168 ” اور ہم نے انہیں زمین میں مختلف گروہوں میں ٹکڑے ٹکڑے کردیا ان میں سے کچھ نیک تھے اور کچھ اس کے علاوہ تھے اور ہم نے اچھے حالات اور برے حالات کے ساتھ ان کی آزمائش کی کہ شاید وہ باز آجائیں۔“ (١٦٨) الاعراف
169 ” پھران کے بعد ان کی جگہ نالائق جانشین آئے جو کتاب کے وارث بنے وہ اس دنیا کا حقیر سامان لیتے ہیں اور کہتے ہیں ہمیں تو بخش دیا جائے گا اور اگر ان کے پاس اس جیسا اور سامان آجائے تو اسے بھی لے لیں گے کیا ان پر کتاب کا عہد لازم نہیں کیا گیا کہ اللہ پر حق کے سوا کچھ نہ کہیں گے اور انہوں نے جو کچھ اس میں ہے پڑھا بھی ہے اور آخری گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو ڈرتے ہیں تو کیا تم سمجھتے نہیں؟ (١٦٩) الاعراف
170 اور جو لوگ کتاب کو مضبوطی سے پکڑتے ہیں اور انہوں نے نماز قائم کی یقیناً ہم اصلاح کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔“ (١٧٠) الاعراف
171 ” اور جب ہم نے پہاڑ کو اٹھا کر ان کے اوپر اس طرح رکھا، جیسے وہ ایک سائبان ہو اور انہوں نے جانا کہ وہ ان پر گرنے والا ہے جو کچھ ہم نے تمہیں دیا ہے اسے مضبوطی سے پکڑو اور جو کچھ اس میں ہے اسے یاد رکھو تاکہ تم پرہیزگار ہوجاؤ۔“ (١٧١) الاعراف
172 ” اور جب آپ کے رب نے آدم کے بیٹوں سے ان کی پشتوں میں سے ان کی اولاد کو نکالا اور انہیں خود ان کی جانوں پر گواہ بنایا کیا میں واقعی تمہارا رب نہیں ہوں؟ انہوں نے کہا کیوں نہیں ہم شہادت دیتے ہیں ایسا نہ ہو کہ قیامت کے دن کہو بے شک ہم اس سے غافل تھے۔ (١٧٢) الاعراف
173 یا یہ کہو کہ شرک تو ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا ہی نے کیا تھا۔ اور ہم تو ان کے بعد ایک نسل تھے تو کیا تو ہمیں اس کی وجہ سے ہلاک کرتا ہے جو گمراہ لوگوں نے کیا؟ (١٧٣) الاعراف
174 اور اسی طرح ہم آیات کو کھول کر بیان کرتے ہیں تاکہ وہ رجوع کریں۔“ (١٧٤) الاعراف
175 ” اور انہیں اس شخص کی خبر پڑھ کر سنائیں جسے ہم نے اپنی آیات عطا کیں تو وہ ان سے نکل گیا، پھر شیطان نے اسے پیچھے لگالیا تو وہ گمراہوں میں سے ہوگیا۔ (١٧٥) الاعراف
176 اور اگر ہم چاہتے تو اسے ان کے ذریعے بلند کردیتے مگر وہ زمین کی طرف چمٹ گیا اور اپنی خواہش کے پیچھے لگ گیا۔ اس کی مثال کتے کی طرح ہے کہ اگر آپ اس پر حملہ کریں تو زبان نکالے ہانپتا ہے یا اسے چھوڑ دے تو بھی زبان نکالے ہانپتا ہے۔ یہ ان لوگوں کی مثال ہے جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا آپ ان کو یہ سنائیں تاکہ وہ غوروفکر کریں۔“ (١٧٦) الاعراف
177 ” ان لوگوں کی بری مثال ہے جنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا اور اپنی ہی جانوں پر ظلم کرتے رہے۔ (١٧٧) الاعراف
178 جسے اللہ ہدایت دے سو وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے وہ گمراہ کردے وہی خسارہ اٹھانے والے ہیں۔“ (١٧٨) الاعراف
179 ” اور بلاشبہ ہم نے بہت سے جن اور انسان جہنم کے لیے ہی پیدا کیے ہیں ان کے دل ہیں جن سے وہ سمجھتے نہیں اور ان کی آنکھیں ہیں جن سے وہ دیکھتے نہیں اور ان کے کان ہیں جن سے وہ سنتے نہیں یہ لوگ چوپاؤں جیسے ہیں بلکہ یہ زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں یہی ہیں جو بالکل بے خبر ہیں۔“ (١٧٩) الاعراف
180 ” اور سب سے اچھے نام اللہ ہی کے ہیں سو اسے انہی کے ساتھ پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں کے بارے میں صحیح راستے سے بھٹکے ہوئے ہیں انہیں جلد ہی اس کی سزا دی جائے گی جو وہ کیا کرتے تھے۔ (١٨٠) الاعراف
181 اور ہم نے جو لوگ پیدا کیے ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو حق کے مطابق رہنمائی کرتے اور اسی کے مطابق انصاف کرتے ہیں۔ (١٨١) الاعراف
182 اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا ہم انہیں بتدریج پکڑیں گے اس طور سے کہ وہ نہ جانتے ہوں گے۔ (١٨٢) الاعراف
183 اور میں انہیں مہلت دوں گا بے شک میری تدبیر بہت مضبوط ہے۔“ (١٨٣) الاعراف
184 ” اور کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ ان کے ساتھی میں کوئی پاگل پن نہیں ہے ؟ وہ تو ایک کھلم کھلے ڈرانے والے کے سواکچھ نہیں (١٨٤) الاعراف
185 اور کیا انہوں نے غور نہیں کیا کہ آسمانوں اور زمین کی عظیم الشان سلطنت میں اور کسی بھی ایسی چیز میں جو اللہ نے پیدا کی ہے، اور اس بات میں کہ شاید ان کا مقررہ وقت بالکل قریب آچکا ہو، پھر اس (قرآن) کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے۔ (١٨٥) الاعراف
186 جسے اللہ گمراہ کردے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں اور وہ انہیں ان کی سرکشی میں چھوڑ دیتا ہے بھٹکتے پھرتے ہیں۔“ (١٨٦) الاعراف
187 ” آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ یہ کب واقع ہوگی؟ فرمادیں اس کا علم میرے رب کے پاس ہے اسے اس کے وقت پر اس کے سوا کوئی ظاہر نہیں کرے گا وہ آسمانوں اور زمین پربھاری واقع ہوئی ہے تم پر اچانک ہی آئے گی آپ سے یوں پوچھتے ہیں جیسے آپ اس کی خوب تحقیق کرچکے ہوں فرمادیں اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے مگر اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (١٨٧) الاعراف
188 ” فرما دیں کہ میں تو اپنے لیے بھی نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا۔ ہاں ! جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو بہت سی خیر حاصل کرلیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی، میں صرف ایک ڈرانے والاہوں اور خوشخبری دینے والاہوں ان لوگوں کے لیے جو ایمان رکھتے ہیں۔“ (١٨٨) الاعراف
189 ” وہی ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا اور اسی سے اس کا جوڑا بنایا تاکہ وہ اس سے سکون حاصل کرے پھر جب مرد نے عورت سے صحبت کی تو اس نے ہلکا ساحمل اٹھالیا اور اسے لے کر چلتی پھرتی رہی، پھر جب وہ بھاری ہوگئی تو دونوں نے اللہ سے دعا کی جو ان کا رب ہے کہ اگر تو نے ہمیں تندرست بچہ عطا کیا تو ہم ضرور شکر کرنے والوں سے ہوں گے۔“ (١٨٩) الاعراف
190 ” پھر جب اس نے انہیں صحت مند بچہ عطا فرمایا تودونوں نے اس میں جو اس نے انہیں عطا کیا تھا اس کے ساتھ شریک بنالیے پس اللہ اس سے بہت بلند ہے جو وہ شریک بناتے ہیں۔ (١٩٠) الاعراف
191 کیا وہ انہیں شریک بناتے ہیں جو کوئی چیز پیدا نہیں کرتے اور وہ خود پیدا کیے گئے ہیں۔ (١٩١) الاعراف
192 اور نہ ان کی کوئی مدد کرسکتے ہیں اور نہ اپنی مدد کرسکتے ہیں۔“ (١٩٢) الاعراف
193 ” اور اگر تم انہیں سیدھے راستے کی طرف بلاؤ تو وہ آپ کے پیچھے نہیں آئیں گے۔ آپ کے لیے برابر ہے کہ آپ انہیں بلالیں یا آپ چپ رہیں۔ (١٩٣) الاعراف
194 بے شک جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو وہ تمہارے جیسے بندے ہیں، پس انہیں پکارو، پھر اگر تم سچے ہو تو وہ تمہاری بات قبول کریں۔ (١٩٤) الاعراف
195 کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے وہ چلتے ہیں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے پکڑتے ہیں یا ان کی آنکھیں ہیں جن سے دیکھتے ہیں یا ان کے کان ہیں جن سے سنتے ہیں ؟ فرما دیں تم اپنے شریکوں کو بلاکرمیرے خلاف تدبیر کروپس مجھے مہلت نہ دو۔ (١٩٥) الاعراف
196 بے شک میرا مددگار اللہ ہے جس نے یہ کتاب نازل کی ہے اور وہی نیکوں کا مددگار ہوتا ہے۔ (١٩٦) الاعراف
197 اور جنہیں تم اسے چھوڑ کر پکارتے ہو وہ نہ تمہاری مدد کرسکتے ہیں اور نہ خود اپنی مدد کرتے ہیں۔ (١٩٧) الاعراف
198 اور اگر تو انہیں سیدھے راستے کی طرف بلاؤ تو نہیں سنیں گے اور تو انہیں دیکھتا ہے کہ وہ تیری طرف دیکھ رہے ہیں حالانکہ وہ نہیں دیکھتے۔“ (١٩٨) الاعراف
199 ” درگزر اختیار کریں اور نیکی کا حکم دیں اور جاہلوں سے کنارہ کش ہوجائیں (١٩٩) الاعراف
200 اور اگر کبھی آپ کو شیطان کا وسوسہ ابھارے تو اللہ کی پناہ طلب کریں بے شک وہ سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والاہے۔ (٢٠٠) الاعراف
201 یقیناً وہ لوگ جو اللہ سے ڈرتے ہیں جب انہیں کوئی وسوسہ شیطان کی طرف سے آتا ہے تو وہ چونک جاتے ہیں اور وہ سوجھ بوجھ والے ہوتے ہیں۔ (٢٠١) الاعراف
202 اور جو شیاطین کے بھائی ہیں انہیں وہ گمراہی میں بڑھاتے رہتے ہیں اور کوئی کمی نہیں کرتے۔“ (٢٠٢) الاعراف
203 ” اور جب آپ ان کے پاس کوئی نشانی نہ لائے تو کہتے ہیں تو نے اسے خود کیوں نہیں بنالیا؟ فرما دیں میں تو اسی کی پیروی کرتاہوں جو میرے رب کی جانب سے میری طرف وحی کی جاتی ہے یہ تمہارے رب کی طرف سے عقل کی باتیں ہیں اور ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے جو ایمان رکھتے ہیں۔ (٢٠٣) الاعراف
204 اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور چپ رہو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔“ (٢٠٤) الاعراف
205 ” اور اپنے رب کو اپنے دل میں عاجزی اور خوف سے صبح و شام یاد کریں اور بلند آواز کے بغیر بھی اور غافلوں سے نہ ہوجائیں۔ الاعراف
206 بے شک جو آپ کے رب کے پاس ہیں وہ اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے وہ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور اسی کو سجدہ کرتے ہیں۔“ (٦ ٠ ٢) الاعراف
0 الانفال
1 ” وہ آپ سے غنیمتوں کے بارے میں پوچھتے ہیں فرما دیں غنیمتیں اللہ اور رسول کے لیے ہیں پس اللہ سے ڈرو اور اپنے آپس کے تعلقات درست رکھو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اگر تم مومن ہو۔“ (١) الانفال
2 ” مومن تو وہی ہیں کہ جب اللہ کا ذکر کیا جائے تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان کے سامنے اس کی آیات پڑھی جائیں تو ان کا ایمان بڑھا دیتی ہیں اور وہ اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔ (٢) الانفال
3 جو نماز قائم کرتے ہیں اور جو ہم نے انہیں دیا اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔ (٣) الانفال
4 یہی لوگ سچے مومن ہیں انہی کے لیے ان کے رب کے پاس بہت سے درجے اور بڑی بخشش اور بہترین رزق ہے۔“ (٤) الانفال
5 ” جس طرح آپ کے رب نے آپ کو آپ کے گھر سے حق کے ساتھ نکالا، حالانکہ مومنوں کی ایک جماعت ناپسند کرنے والی تھی (٥) الانفال
6 وہ آپ سے حق کے بارے میں جھگڑتے تھے اس کے بعد کہ وہ صاف واضح ہوچکا تھا، جیسے انہیں موت کی طرف ہانکا جا رہا ہے اور وہ اسے دیکھ رہے ہیں۔ (٦) الانفال
7 اور جب اللہ تم سے دو گروہوں میں سے ایک کا وعدہ کررہا تھا اور تم چاہتے تھے۔ کہ جو غیر مسلح گروہ ہے وہ تمہیں ملے اور اللہ چاہتا تھا کہ حق کو اپنے احکام کے ساتھ سچا کر دے اور کافروں کی جڑکاٹ دے۔ (٧) الانفال
8 تاکہ وہ حق کو سچا کردے اور باطل کو جھوٹا کردے، خواہ مجرم ناپسند ہی کریں۔“ (٨) الانفال
9 ” جب تم اپنے رب سے مدد مانگ رہے تھے تو اس نے تمہاری دعا قبول کی کہ میں ایک ہزار فرشتوں کے ساتھ تمہاری مدد کرنے والاہوں جو یکے بعد دیگرے آنے والے ہیں۔ (٩) الانفال
10 اور اللہ نے اسے نہیں بنایا مگر ایک خوش خبری اور تاکہ اس کے ساتھ تمہارے دل مطمئن ہوں اور نہیں ہے مدد مگر اللہ کی طرف سے۔ بے شک اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والاہے۔ (١٠) الانفال
11 جب اس نے اپنی طرف سے تم پر اونگھ طاری فرمائی خوف دور کرنے کے لیے اور تم پر آسمان سے پانی اتارتاکہ اس کے ساتھ تمہیں پاک کردے اور تم سے شیطان کی گندگی دور کرے تاکہ تمہارے دلوں کو مضبوط کر دے اور قدموں کو جما دے۔“ (١١) الانفال
12 ” جب آپ کا رب فرشتوں کی طرف وحی کر رہاتھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں، پس تم ان ایمان والوں کو جمائے رکھو عنقریب میں کفار کے دلوں میں رعب ڈال دوں گا، پس ان کی گردنوں پر ضرب لگاؤ اور ان کے جوڑ، جوڑ کو مارو۔“ (١٢) الانفال
13 ” یہ اس لیے کہ بے شک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور جو اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرے گا تو بے شک اللہ بہت سخت عذاب والاہے۔ (١٣) الانفال
14 یہ ہے ا سے چکھو اور جان لو کہ کافروں کے لیے آگ کا عذاب ہے۔“ (١٤) الانفال
15 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم لشکر کی صورت میں کفار سے ملو تو پیٹھ نہ پھیرو۔ (١٥) الانفال
16 اور جنگ کے دن جو کوئی کفار سے اپنی پیٹھ پھیرے ماسوائے اس کے جولڑائی کے لیے پینترا بدلنے والا ہو یا جماعت کے ساتھ ملنے والاہوتو یقیناً وہ اللہ کا غضب لے کر لوٹا اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ لوٹنے کی بری جگہ ہے۔“ (١٦) الانفال
17 ” پھر تم نے انہیں قتل نہیں کیا لیکن اللہ نے انہیں قتل کیا ہے اور آپ نے نہیں پھینکا جب آپ نے پھینکا لیکن اللہ نے پھینکا تاکہ وہ مومنوں کو اپنی طرف سے اچھا انعام عطاکرے۔ بے شک اللہ سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والاہے۔ (١٧) الانفال
18 یقیناً اللہ کافروں کی تدبیر کو کمزور کرنے والاہے۔“ (١٨) الانفال
19 ” اگر تم فیصلہ چاہتے ہو تو یقیناً تمہارے پاس فیصلہ آچکا اور اگر باز آجاؤ تو وہ تمہارے لیے بہتر ہے اور اگر پھر ایسا کروگے تو ہم بھی یہی کریں گے اور تمہاری جماعت ہرگز تمہارے کچھ کام نہ آئے گی، خواہ بہت زیادہ ہو اور جان لو کہ بے شک اللہ ایمان والوں کے ساتھ ہے۔“ (١٩) الانفال
20 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور اس سے منہ نہ پھیرو جب کہ تم سن رہے ہو۔ (٢٠) الانفال
21 اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جنہوں نے کہا ہم نے سنا، حالانکہ وہ نہیں سنتے۔ (٢١) الانفال
22 بے شک اللہ کے نزدیک تمام جانوروں سے برے وہ ہیں جو بہرے گونگے ہیں وہ سمجھتے نہیں۔“ (٢٢) الانفال
23 ” اور اگر اللہ ان میں کوئی بھلائی جانتا تو انہیں ضرور سنوا دیتا اور اگر وہ انہیں سنوا دیتا تو بھی وہ منہ پھیرجاتے کیونکہ وہ منہ پھیرنے والے ہیں۔ (٢٣) الانفال
24 اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ اور اس کے رسول کی دعوت قبول کرو، جب وہ تمہیں اس چیز کے لیے دعوت دے جو تمہیں زندگی بخشتی ہے اور جان لو کہ بے شک اللہ آدمی اور اس کے دل کے درمیان رکاوٹ بن جاتا ہے اور یہ کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤگے۔“ (٢٤) الانفال
25 ” اور اس فتنے سے بچ جاؤ جو لازماً انہی لوگوں کو نہیں پہنچے گا جنہوں نے خاص طور پر تم میں سے ظلم کیا ہوگا اور جان لو کہ بے شک اللہ بہت سخت سز ادینے والاہے۔“ (٢٥) الانفال
26 ” اور یاد کرو جب تم بہت تھوڑے تھے زمین میں کمزور شمار ہوتے تھے ڈرتے تھے کہ لوگ تمہیں اچک کرلے جائیں گے تو اس نے تمہیں جگہ دی اور اپنی مدد کے ساتھ تمہیں قوت بخشی اور تمہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا تاکہ تم شکر کرو۔“ (٢٦) الانفال
27 ” اے لوگوجو ایمان لائے ہو اللہ اور رسول کی خیانت نہ کرو اور نہ اپنی امانتوں میں خیانت کرو جبکہ تم جانتے ہو۔“ (٢٧) الانفال
28 ” اور جان لو کہ تمہارے مال اور اولاد ایک آزمائش کے سوا کچھ نہیں اور یہ کہ یقیناً اللہ ہی کے پاس بہت بڑا اجر ہے۔“ (٢٨) الانفال
29 ” اے لوگوجو ایمان لائے ہو! اگر تم اللہ سے ڈرو گے تو وہ تمہیں حق وباطل میں فرق کرنے کی بڑی قوت دے دے گا اور تم سے تمہاری برائیاں دور کردے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بہت بڑے فضل والاہے۔“ (٢٩) الانفال
30 ” اور جب کفر کرنے والے لوگ آپ کے خلاف تدبیریں کر رہے تھے کہ آپ کو قید کردیں یا آپ کو قتل کردیں یا آپ کو نکال دیں اور وہ سازش کررہے تھی جبکہ اللہ بھی تدبیر کر رہا تھا اور اللہ سب تدبیر کرنے والوں سے بہتر تدبیر کرنے والاہے۔“ (٣٠) الانفال
31 ” اور جب ان پر ہماری آیات پڑھی جاتی ہیں تو کہتے ہیں ہم نے سن لیا ہے اگر ہم چاہیں تو اس جیسا ہم بھی کہہ دیں یہ تو پہلے لوگوں کی کہانیوں کے سواکچھ نہیں۔“ (٣١) الانفال
32 ” اور جب انہوں نے کہا اے اللہ ! اگر یہ تیری طرف سے حق ہے توہم پر آسمان سے پتھر برسا یا ہم پر کوئی دردناک عذاب لے آ۔ (٣٢) الانفال
33 اور نہیں اللہ ہے کہ انہیں عذاب دے جب کہ آپ ان میں ہیں اور اللہ انہیں کبھی عذاب دینے والا نہیں جب کہ وہ بخشش مانگتے ہوں۔“ (٣٣ ) الانفال
34 ” اور انہیں کیا ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ دے جب کہ وہ مسجد حرام سے روکتے ہیں، حالانکہ وہ اس کے متولی نہیں اس کے متولی تو متقی لوگوں کے سوا کوئی نہیں لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔ (٣٤) الانفال
35 اور بیت اللہ کے پاس ان کی نماز سیٹیاں بجانے اور تالیاں پیٹنے کے سوا نہیں ہوتی سو عذاب چکھو اس وجہ سے جو تم کفر کرتے تھے۔“ (٣٥) الانفال
36 ” بے شک جن لوگوں نے کفر کیا وہ اپنے مال خرچ کرتے ہیں تاکہ اللہ کے راستے سے روکیں، پس جو وہ خرچ کریں گے عنقریب وہ ان کے لیے افسوس کا باعث ہوں گے، پھر وہ مغلوب ہوں گے اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ جہنم کی طرف اکٹھے کیے جائیں گے۔“ (٣٦) الانفال
37 ” تاکہ اللہ ناپاک کو پاک سے الگ کردے اور ناپاک کے بعض کو بعض پر رکھے اور اسے اوپر تلے ڈھیر لگادے، پھر اسے جہنم میں ڈال دے یہی لوگ خسارہ پانے والے ہیں۔“ (٣٧) الانفال
38 ” جن لوگوں نے کفر کیا ان سے فرما دیں اگر وہ باز آجائیں تو جو کچھ گزر چکا انہیں بخش دیا جائے گا اور اگر پھر ایساہی کریں تو پہلے لوگوں کا طریقہ گزرہی چکا ہے۔“ (٣٨) الانفال
39 ” اور ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فتنہ نہ رہے اور دین سب کا سب اللہ کا ہوجائے، پھر اگر وہ باز آجائیں تو بے شک اللہ جو کچھ وہ کررہے ہیں اسے خوب دیکھنے والاہے۔ (٣٩) الانفال
40 اور اگر وہ منہ موڑلیں تو جان لو کہ یقیناً اللہ تمہارا دوست ہے وہ اچھا دوست اور اچھا مددگار ہے۔“ (٤٠) الانفال
41 ” اور جان لو کہ بے شک تم جو کچھ بھی غنیمت حاصل کرو اس کا پانچواں حصہ اللہ اور رسول کے لیے اور قرابت دار اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لیے ہے اگر تم اللہ اور اس چیز پر ایمان لائے ہو جو ہم نے اپنے بندے پر فیصلے کے دن نازل کی جس دن دو جماعتیں مقابل ہوئیں اور اللہ ہر چیز پر پوری قدرت رکھنے والاہے۔“ (٤١) الانفال
42 ” جب تم قریب والے کنارے پر اور وہ دور والے کنارے پر تھے اور قافلہ تم سے نیچے کی طرف تھا اور اگر تم آپس میں وعدہ کرتے تو ضرور مقرر وقت کے بارے میں آگے پیچھے ہوجاتے اور لیکن تاکہ اللہ اس کام کو پورا کردے جو کیا جانے والا تھا تاکہ جو ہلاک ہو وہ دلیل کے ساتھ اور جو زندہ رہے وہ بھی واضح دلیل کے ساتھ اور بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والاہے۔“ (٤٢) الانفال
43 ” جب اللہ آپ کو خواب میں انہیں تھوڑے دکھارہاتھا اور اگر وہ آپ کو دکھاتا کہ وہ زیادہ ہیں تو تم ضرور ہمت ہارجاتے اور اس معاملے میں آپس میں جھگڑپڑتے اور لیکن اللہ نے سلامت رکھا، بے شک وہ سینے کی باتوں کو خوب جاننے والاہے۔ (٤٣) الانفال
44 اور جس وقت تم مقابل ہوئے وہ تمہیں ان کو تمہاری آنکھوں میں تھوڑے دکھاتا تھا اور تم کو ان کی آنکھوں میں بہت قلیل دکھاتا تھا تاکہ اللہ اس کام کو پورا کردے جو کیا جانے والا تھا اور سب معاملات اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔“ (٤٤) الانفال
45 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم کسی گروہ کا مقابلہ کرو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرو تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔ (٤٥) الانفال
46 اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور آپس میں اختلاف مت کرو، ورنہ بزدل ہوجاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی اور صبر کرو بے شک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔“ (٤٦) الانفال
47 ” اور ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جو اپنے گھروں سے اکڑتے ہوئے اور لوگوں کو دکھاوا کرتے ہوئے نکلے اور اللہ کے راستے سے روکتے تھے اور وہ جو کچھ کر رہے تھے اللہ اس کو گھیرنے والاہے۔“ (٤٧) الانفال
48 ” اور جب شیطان نے ان کے لیے ان کے اعمال خوشنما بنا دیے اور کہا آج تم پر لوگوں میں سے کوئی غالب آنے والا نہیں اور یقیناً میں تمہارا حمایتی ہوں، پھر جب دونوں جماعتیں آمنے سامنے ہوئیں تو وہ اپنی ایڑیوں پرواپس پلٹا اور کہنے لگا بے شک میں تم سے بری ہوں بے شک میں وہ کچھ دیکھ رہا ہوں جو تم نہیں دیکھ رہے، یقیناً میں اللہ سے ڈرتاہوں اللہ بہت سخت عذاب دینے والاہے۔“ (٤٨) الانفال
49 ” جب منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں بیماری تھی کہہ رہے تھے ان لوگوں کو ان کے دین نے دھوکا دیا ہے اور جو اللہ پر بھروسہ کرے تو بے شک اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والاہے۔“ (٤٩) الانفال
50 ” اور کاش ! آپ دیکھیں جب فرشتے کافر لوگوں کی جان قبض کرتے ہیں ان کے چہروں اور پشتوں پر مارتے ہوئے کہتے ہیں کہ جلا دینے والا عذاب چکھو۔ (٥٠) الانفال
51 یہ اس کا بدلہ ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور اس لیے کہ یقیناً اللہ بندوں پر ظلم کرنے والانہیں۔“ (٥١) الانفال
52 ” جیسے فرعون کی قوم اور ان لوگوں کا حال تھا جو ان سے پہلے تھے انہوں نے اللہ کی آیات کا انکار کیا تو اللہ نے انہیں ان کے گناہوں کی وجہ سے پکڑلیا۔ بیشک اللہ بہت قوت والا، بہت سخت عذاب والاہے۔ (٥٢) الانفال
53 یہ اس لیے کہ بے شک اللہ کبھی نعمت بدلنے والا نہیں جو اس نے کسی قوم پرکی ہو، یہاں تک کہ وہ خود بدل دیں جو ان کے دلوں میں ہے اور اس لیے کہ بے شک اللہ سب کچھ سننے والا، سب کچھ جاننے والاہے۔“ (٥٣) الانفال
54 ” جیسے فرعون کی قوم اور ان سے پہلے لوگوں کا حال تھا۔ انہوں نے اپنے رب کی آیات کو جھٹلایا تو ہم نے انہیں ان کے گناہوں کی وجہ سے ہلاک کردیا اور ہم نے فرعون کی قوم کو غرق کیا اور وہ سب ظالم تھے۔“ (٥٤) الانفال
55 ” بے شک اللہ کے نزدیک سب جانوروں سے برے وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا پھر وہ ایمان نہیں لاتے۔ (٥٥) الانفال
56 جن سے آپ نے عہدلیا وہ ہر بار اپنا عہد توڑدیتے ہیں اور وہ نہیں ڈرتے۔ (٥٦) الانفال
57 پس اگر کبھی آپ انہیں لڑائی میں پاہی لیں تو ان پر کاری ضرب کے ساتھ ان کو بھگا دیں جو ان کے پیچھے ہیں تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔ (٥٧) الانفال
58 اور اگر کبھی آپ کسی قوم کی جانب سے اس کی خیانت سے ڈریں تو ان کا عہد ان کی طرف برابری کی بنیاد پر پھینک دیں بے شک اللہ خیانت کرنے والوں سے محبت نہیں کرتا۔ (٥٨) الانفال
59 اور جن لوگوں نے کفر کیا ہرگز گمان نہ کریں کہ وہ بچ نکلیں گے بے شک وہ عاجز نہیں کرسکتے۔“ (٥٩) الانفال
60 ” اور جتنا ان کے مقابلے میں تیاری کرو قوت اور بندھے ہوئے گھوڑوں سے جس کے ساتھ تم اللہ کے دشمن اور اپنے دشمن کو اور ان کے علاوہ دوسروں کو ڈراتے رہو، جنہیں تم نہیں جانتے انہیں اللہ جانتا ہے اور تم جو چیز بھی اللہ کے راستے میں خرچ کرو گے وہ تمہاری طرف پوری لوٹائی جائے گی اور تم پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔“ (٦٠) الانفال
61 ” اور اگر وہ صلح کی طرف مائل ہوں تو آپ بھی اس کی طرف مائل ہوجائیں اور اللہ پربھروسہ کریں بے شک وہ سب کچھ سننے اور سب کچھ جاننے والاہے۔ (٦١) الانفال
62 اور اگر وہ ارادہ کریں کہ آپ کو دھوکا دیں تو بے شک آپ کو اللہ ہی کافی ہے وہی ہے جس نے آپ کو اپنی مدد اور ایمان والوں کے ساتھ قوت بخشی۔“ (٦٢) الانفال
63 ” اور اللہ نے ان کے دلوں کے درمیان الفت ڈال دی اگر آپ زمین میں جو کچھ ہے سب کا سب خرچ کردیتے ان کے دلوں کے درمیان الفت نہیں ڈال سکتے لیکن اللہ نے ان کے درمیان الفت ڈال دی۔ بے شک وہ غالب، کمال حکمت والاہے۔ (٦٣) الانفال
64 اے نبی آپ کو اللہ کافی ہے اور ان مومنوں کو جو آپ کی پیروی کرتے ہیں۔“ (٦٤) الانفال
65 ” اے نبی! ایمان والوں کو لڑائی پر ابھارو، اگر تم میں سے بیس صبر کرنے والے ہوں تو وہ دو سو پر غالب آئیں گئے اور اگر تم میں سے ایک سوہوں تو وہ ہزار کفار پر غالب آئیں گئے یہ اس لیے کہ وہ لوگ سمجھتے نہیں۔ (٦٥) الانفال
66 اب اللہ نے تم سے بوجھ ہلکا کردیا اور جان لیا کہ تم میں کچھ کمزوری ہے پس اگر تم میں سے سو صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں سے ہزارہوں تو اللہ کے حکم سے دوہزار پر غالب آئیں گے اور اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔“ (٦٦) الانفال
67 ” کسی نبی کے لائق نہیں کہ اس کے ہاں قیدی ہوں، یہاں تک کہ وہ زمین میں خون نہ بہالے تم دنیا کا سامان چاہتے ہو اور اللہ آخرت کو چاہتا ہے اور اللہ سب پر غالب حکمت والاہے۔ (٦٧) الانفال
68 اور اگر اللہ کی طرف سے لکھی ہوئی بات نہ ہوتی جو پہلے طے ہوچکی تھی تو تم نے جو کچھ لیا اس کی وجہ سے تمہیں بہت بڑاعذاب پہنچتا۔ (٦٨) الانفال
69 سوتم نے جو غنیمت حاصل کی ہے اس میں سے کھاؤ کہ حلال طیب ہے اور اللہ سے ڈرو بے شک اللہ بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔“ (٦٩) الانفال
70 ” اے نبی ! آپ کے ہاتھ میں جوقیدی ہیں ان سے فرما دے اگر اللہ تمہارے دلوں میں کوئی بھلائی معلوم کرے گا تو تمہیں اس سے بہتر دے دے گا جو تم سے لیا گیا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا، نہایت رحم والاہے۔ (٧٠) الانفال
71 اور اگر وہ آپ سے خیانت کا ارادہ کریں تو بے شک وہ اس سے پہلے اللہ سے خیانت کرچکے ہیں اللہ نے انہیں گرفتار کروایا اللہ سب کچھ جاننے والا، حکمت والاہے۔“ (٧١) الانفال
72 ” بے شک جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کیا اور وہ لوگ جنہوں نے جگہ دی اور مدد کی یہ لوگ ایک دوسرے کے دوست ہیں اور جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت نہ کی تمہارا ان سے کوئی تعلق نہیں یہاں تک کہ ہجرت کریں اور اگر وہ دین کے بارے میں تم سے مددمانگیں تم پر مدد کرنالازم ہے مگر اس قوم کے خلاف کہ تمہارے اور ان کے درمیان کوئی معاہدہ ہو جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ اسے خوب دیکھنے والاہے۔“ (٧٢) الانفال
73 ” اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ ایک دوسرے کے دوست ہیں اگر تم یہ نہ کروگے تو زمین میں بڑافتنہ اور بہت بڑافساد ہوگا۔“ (٧٣) الانفال
74 ” اور جو لوگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جن لوگوں نے جگہ دی اور مدد کی وہی سچے مومن ہیں ان کے لیے بڑی بخشش اور باعزت رزق ہے۔“ (٧٤) الانفال
75 ” اور جو لوگ بعد میں ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمہارے ساتھ مل کر جہاد کیا وہ تم ہی سے ہیں اور رشتے دار اللہ کی کتاب میں ایک دوسرے کے زیادہ حق دار ہیں بے شک اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والاہے۔“ (٧٥) الانفال
1 ” اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے مشرکوں سے بری الذمہ ہونے کا اعلان ہے جن سے تم نے معاہدہ کیا تھا۔ (١) التوبہ
2 اس سرزمین میں چار ماہ چلو پھرو اور جان لو کہ بے شک تم اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں یقیناً اللہ کافروں کو ذلیل کرنے والاہے۔“ (٢) التوبہ
3 ” اور اللہ اور اس کے رسول کی جانب سے حج اکبر کے دن تمام لوگوں کی طرف صاف اعلان ہے کہ اللہ مشرکوں سے بری الذمہ ہے اور اس کا رسول بھی۔ پس اگر تم توبہ کرلو تو وہ تمہارے لیے بہتر ہے اور اگر منہ موڑو تو جان لو کہ یقیناً تم اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں اور جنہوں نے کفر کیا انہیں دردناک عذاب کی بشارت دیجئے۔“ (٣) التوبہ
4 مگر وہ لوگ جو معاہدہ کیا تم نے سے مشرکین پھر نہیں انہوں نے کمی کی تمہارے ساتھ کچھ بھی اور نہیں مدد کی انہوں نے تم پر کسی کی تم پوراکرو ان کی طرف ان کا عہدتک ان کی مقررہ مدت بیشک اللہ پسند کرتا ہے پرہیز کرنیوالوں کو التوبہ
5 پس جب حرمت والے مہینے گزر جائیں تو ان مشرکوں کو جہاں پاؤ قتل کرو اور انہیں پکڑو اور انہیں گھیرو اور ان کے لیے ہر گھات کی جگہ بیٹھو، پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو ان کا راستہ چھوڑدو۔ بے شک اللہ بخشنے والا، نہایت رحم والاہے۔“ (٥) التوبہ
6 ” اور اگر مشرکوں میں سے کوئی آپ سے پناہ مانگے تو اسے پناہ دے دیں یہاں تک کہ وہ اللہ کا کلام سنے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دیں یہ اس لیے ہے کہ بے شک وہ ایسے لوگ ہیں جو علم نہیں رکھتے۔“ (٦) التوبہ
7 ” ان مشرکوں کا اللہ کے نزدیک اور اس کے رسول کے نزدیک کوئی عہد کس طرح ممکن ہے سوائے ان لوگوں کے جن سے تم نے مسجد حرام کے پاس معاہدہ کیا۔ جب تک وہ تمہارے لیے پوری طرح قائم رہیں تم ان کے لیے پوری طرح قائم رہو بے شک اللہ متقی لوگوں سے محبت کرتا ہے۔“ (٧) التوبہ
8 ” کیسے ممکن ہے وہ اگر تم پر غالب آجائیں تو تمہارے بارے میں نہ کسی قرابت اور نہ کسی عہدکالحاظ کریں گے تمہیں اپنی زبانوں سے خوش کرتے ہیں اور ان کے دل نہیں مانتے اور ان میں سے اکثر نافرمان ہیں۔ (٨) التوبہ
9 انہوں نے اللہ کی آیات کے بدلے میں تھوڑی سی قیمت لی پھر اس کے راستے سے روکنے لگے بے شک یہ لوگ برا ہے جو کچھ کرتے رہے ہیں۔ (٩) التوبہ
10 وہ کسی مومن کے بارے میں نہ کسی قرابت کا لحاظ کرتے ہیں اور نہ کسی عہد کا اور یہی لوگ حد سے گزرنے والے ہیں۔“ (١٠) التوبہ
11 ” پس اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰۃ ادا کریں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں اور ہم جاننے والوں کے لیے کھول کر آیات بیان کرتے ہیں۔“ (١١) التوبہ
12 ” اور اگر وہ عہد کے بعد اپنی قسمیں توڑدیں اور تمہارے دین میں طعن کریں تو کفر کے پیشواؤں سے جنگ کرو بے شک ان لوگوں کی قسموں کا کوئی اعتبار نہیں ہے تاکہ وہ باز آجائیں۔“ (١٢) التوبہ
13 ” کیا تم ان لوگوں سے نہ لڑوگے جنہوں نے اپنی قسمیں توڑ دیں اور رسول کو نکالنے کا ارادہ کیا اور انہوں نے ہی پہلے تم سے ابتدا کی کیا تم ان سے ڈرتے ہو اللہ زیادہ حق دار ہے کہ اس سے ڈرو اگر تم ایمان رکھنے والے ہو۔“ (١٣) التوبہ
14 ” ان سے لڑو، اللہ انہیں تمہارے ہاتھوں سے عذاب دے گا اور انہیں رسوا کرے گا اور ان کے خلاف تمہاری مدد کرے گا اور مومن لوگوں کے سینوں کو شفا دے گا۔ (١٤) التوبہ
15 اور ان کے دلوں کا غصہ دور کرے گا اور اللہ جس کی چاہے گا توبہ قبول کرے گا اللہ سب کچھ جاننے والا، حکمت والاہے۔“ (١٥) التوبہ
16 ” یاتم نے گمان کر رکھا ہے کہ تم چھوڑ دیے جاؤ گے، حالانکہ ابھی اللہ نے ان لوگوں کو نہیں جانا جنہوں نے تم میں سے جہاد کیا اور نہ اللہ اور اس کے رسول اور ایمان والوں کے سوا کسی کو راز دار بنایا اللہ اس سے باخبر ہے جو تم کرتے ہو۔“ (١٦) التوبہ
17 ” نہیں لائق مشرکوں کے لیے کہ وہ اللہ کی مسجدیں آبادکریں کیونکہ وہ اپنے آپ پر کفر کی شہادت دینے والے ہیں یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال ضائع ہوگئے اور وہ آگ میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔“ (١٧) التوبہ
18 ” اللہ کی مسجدیں تو وہی آباد کرتا ہے جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان لایا اور اس نے نماز قائم کی اور زکوٰۃ ادا کی اور اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرا۔ امید ہے یہ لوگ ہدایت پانے والوں سے ہوں گے۔“ (١٨) التوبہ
19 ” کیا تم نے حاجیوں کو پانی پلانا اور مسجد حرام کو آباد کرنا اس جیسا بنالیا ہے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان لایا اور اس نے اللہ کے راستے میں جہاد کیا۔ یہ اللہ کے ہاں برابر نہیں ہیں اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (١٩) التوبہ
20 ” جو لگ ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کے راستے میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ جہاد کیا اللہ کے نزدیک درجات میں زیادہ بڑے ہیں اور وہی لوگ کامیاب ہیں۔ (٢٠) التوبہ
21 ان کا رب انہیں اپنی طرف سے بڑی رحمت اور بہت رضامندی اور ایسے باغوں کی خوش خبری دیتا ہے جن میں ان کے لیے ہمیشہ رہنے والی نعمتیں ہیں۔ (٢١) التوبہ
22 جن میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہیں بے شک اللہ ہی کے پاس بہت بڑا اجر ہے۔“ (٢٢) التوبہ
23 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے باپوں اور بھائیوں کو دوست نہ بناؤ، اگر وہ ایمان کے مقابلے میں کفر سے محبت رکھتے ہیں اور تم میں سے جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا وہی لوگ ظالم ہیں۔ (٢٣) التوبہ
24 فرمادیں اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارا خاندان اور وہ اموال جو تم نے کمائے ہیں اور وہ تجارت جس کے نقصان سے تم ڈرتے ہو اور رہنے کے مکانات جنہیں تم پسند کرتے ہو تمہیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں توانتظار کرویہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لے آئے اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (٢٤) التوبہ
25 ” بلاشبہ اللہ نے بہت سی جگہوں میں تمہاری مدد فرمائی اور حنین کے دن بھی جب تمہاری کثرت نے تمہیں خود پسند بنا دیا وہ تمہارے کچھ کام نہ آئی اور تم پر زمین تنگ ہوگئی باوجود اس کے کہ وہ فراخ تھی پھرتم پیٹھ پھیر کر پلٹے۔“ (٢٥) ” التوبہ
26 پھر اللہ نے اپنے رسول اور ایمان والوں پر اپنی سکینت نازل فرمائی۔ اور وہ لشکر اتارے جن کو تم نہیں دیکھ سکتے تھے اور ان لوگوں کو سزا دی جنہوں نے کفر کیا اور یہی کافروں کی سزا ہے۔ (٢٦) التوبہ
27 پھراس کے بعد اللہ جس کی چاہے گا توبہ قبول کرے گا اور اللہ بخشنے والا، نہایت رحم والاہے۔“ (٢٧) التوبہ
28 ” اے لوگوجو ایمان لائے ہو! بات یہ ہے کہ مشرک ناپاک ہیں، پس وہ اس سال کے بعد مسجد حرام کے قریب نہ آئیں اور اگر تم مفلسی سے ڈرتے ہواگر اللہ نے چاہا تو وہ جلد ہی تمہیں اپنے فضل سے غنی کردے گا بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا کمال حکمت والاہے۔“ (٢٨) التوبہ
29 ” لڑو ان لوگوں سے جو نہ اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ یوم آخرت پر اور نہ ان چیزوں کو حرام سمجھتے ہیں جو اللہ اور اس کے رسول نے حرام کی ہیں اور نہ دین حق کو اختیار کرتے ہیں ان لوگوں میں سے جنہیں کتاب دی گئی یہاں تک کہ وہ اپنے ہاتھ سے جزیہ دیں اور وہ ذلیل ہوں۔“ (٢٩) التوبہ
30 ” اور یہودیوں نے کہا عزیر اللہ کا بیٹا ہے اور نصاریٰ نے کہا مسیح اللہ کا بیٹا ہے یہ ان کے مونہوں کی باتیں ہیں وہ ان لوگوں کی بات کی مشابہت کر رہے ہیں جنہوں نے ان سے پہلے کفر کیا اللہ انہیں غارت کرے، کدھربہکائے جارہے ہیں۔ (٣٠) التوبہ
31 انہوں نے اپنے عالموں اور اپنے درویشوں کو اللہ کے سوا رب بنالیا اور مسیح ابن مریم کو بھی، حالانکہ انہیں صرف یہ حکم تھا کہ ایک الٰہ کی عبادت کریں اس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں وہ اس سے پاک ہے جو وہ شریک بناتے ہیں۔“ (٣١) التوبہ
32 ” وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے مونہوں سے بجھادیں اور اللہ نہیں مانتا مگر یہ کہ اپنے نور کو پورا کرے، خواہ وہ کافر لوگ برا جانیں۔ (٣٢) التوبہ
33 وہی ہے جس نے اپنا رسول ہدایت اور دین حق دے کر بھیجا تاکہ اسے ہر دین پر غالب کردے، خواہ مشرک لوگ برا سمجھتے رہیں۔“ (٣٣) التوبہ
34 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بے شک بہت سے عالم اور درویش لوگوں کا مال ناجائز طریقے سے کھاتے ہیں اور اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کرکے رکھتے ہیں اور اسے اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے آپ انہیں دردناک عذاب کی خوش خبری دیں۔ (٣٤) التوبہ
35 جس دن اسے جہنم کی آگ میں تپایاجائے گا پھر اس کے ساتھ ان کی پیشانیوں اور ان کے پہلوؤں اور ان کی پشتوں کو داغا جائے گا یہ ہے جو تم نے اپنے لیے جمع کیا تھا سوچکھو جو تم جمع کرتے تھے۔“ (٣٥) التوبہ
36 ” بے شک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک اس کی کتاب میں بارہ مہینے ہے جس دن اس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ان میں سے چار حرمت والے ہیں یہی سیدھا دین ہے سو ان میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے اکٹھے ہو کر لڑو جیسے وہ اکٹھے ہو کر تم سے لڑتے ہیں اور جان لو کہ بے شک اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔“ (٣٦) التوبہ
37 ” حقیقت یہ ہے کہ مہینوں کو آگے پیچھے کرنا کفر میں مزید بڑھنا ہے اس وجہ سے وہ لوگ گمراہ کیے جاتے ہیں جنہوں نے کفر کیا ایک سال اسے حلال کرلیتے ہیں اور ایک سال اسے حرام کرلیتے ہیں تاکہ ان کی گنتی برابر کرلیں پس اسے حلال کرلیتے ہیں جو اللہ نے حرام کیا ہے۔ ان کے برے اعمال ان کے لیے خوبصورت بنادیے گئے ہیں اور اللہ کافر لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (٣٧) التوبہ
38 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! کیا ہوگیا ہے تمہیں کہ جب تم سے کہا جاتا ہے اللہ کے راستہ میں نکلوتوتم زمین کی طرف بوجھل ہوجاتے ہو؟ کیا تم آخرت کے مقابلے میں دنیا کی زندگی پرخوش ہوگئے ہو ؟ دنیا کی زندگی کا سامان تو آخرت کے مقابلے میں بہت ہی تھوڑا ہے۔‘ ٣٨) التوبہ
39 اگر تم نہ نکلوگے تو وہ تمہیں دردناک عذاب دے گا اور تمہارے علاوہ اور لوگ لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہیں بگاڑسکوگے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔“ (٣٩) التوبہ
40 ” اگر تم اس کی مدد نہ کرو توبلاشبہ اللہ نے اس کی مدد کی جب اسے کفار نے نکال دیا، جب وہ دو میں دوسراتھا، جب وہ دونوں غار میں تھے جب وہ اپنے ساتھی سے فرما رہے تھے غم نہ کرو، بے شک اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ اللہ نے اس پر اپنی سکینت اتاردی اور انہیں ایسے لشکروں کے ساتھ قوت دی جو تم نے نہیں دیکھے اور ان لوگوں کی بات نیچی کردی جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی بات ہی سب سے اونچی ہے اور اللہ سب پر غالب خوب حکمت والاہے۔“ (٤٠) التوبہ
41 ” نکلو ہلکے اور بوجھل اور اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کرو یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم علم رکھنے والے ہو۔“ (٤١) التوبہ
42 ” اگر جلدی ملنے والا اور درمیانہ سفرہوتا تو وہ ضرور آپ کے پیچھے آتے لیکن انہیں سفرکی دوری مشکل نظر آئی اور عنقریب وہ اللہ کی قسمیں کھائیں گے کہ اگر ہم طاقت رکھتے تو تمہارے ساتھ ضرور نکلتے وہ اپنے آپ کو ہلاک کر رہے ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ بے شک وہ جھوٹے ہیں۔“ (٤٢) التوبہ
43 ” اللہ نے آپ کو معاف کردیا آپ نے انہیں کیوں اجازت دی یہاں تک کہ آپ کے لیے وہ لوگ واضح ہوجاتے جنہوں نے سچ کہا اور جھوٹوں کو بھی جان لیتا۔ (٤٣) التوبہ
44 وہ لوگ آپ سے اجازت نہیں مانگیں گے جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں کہ اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کریں اور اللہ متقی لوگوں کو خوب جاننے والاہے۔ (٤٤) التوبہ
45 آپ سے اجازت صرف وہ لوگ مانگتے ہیں جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور ان کے دل شک میں پڑے ہوئے ہیں تو وہ اپنے شک میں حیران پھرتے ہیں۔“ (٤٥) التوبہ
46 ” اور اگر وہ نکلنے کا ارادہ رکھتے تو اس کے لیے کچھ سامان ضرور تیار کرتے لیکن اللہ نے ان کا اٹھناپسند نہیں کیا انہیں روک دیا اور کہہ دیا گیا کہ بیٹھنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو۔ (٤٦) التوبہ
47 اگر وہ تم میں نکلتے تو خرابی کے سوا تم میں کسی چیز کا اضافہ نہ کرتے اور تم میں فتنہ کی غرض سے تمہارے درمیان دوڑتے پھرتے اور تم میں کچھ ان کی باتیں کان لگاکر سننے والے ہیں اور اللہ ان ظالموں کو خوب جاننے والاہے۔“ (٤٧) التوبہ
48 ” بے شک انہوں نے اس سے پہلے بھی فتنہ ڈالنا چاہا اور آپ کے لیے کئی معاملات الٹ پلٹ کیے یہاں تک کہ حق آپہنچا اور اللہ کا حکم غالب ہوگیا حالانکہ وہ ناپسند کرنے والے تھے۔ (٤٨) التوبہ
49 اور ان میں سے وہ ہے جو کہتا ہے مجھے اجازت دیجیے مجھے فتنہ میں نہ ڈالیں۔ آگاہ رہو کہ وہ فتنے میں تو پڑے ہوئے ہیں اور بے شک جہنم کافروں کو ضرور گھیرنے والی ہے۔“ (٤٩) التوبہ
50 ” اگر آپ کو کوئی بھلائی پہنچے تو انہیں بری لگتی ہے اور اگر آپ کو کوئی مصیبت پہنچے تو کہتے ہیں ہم نے تو پہلے ہی اپنا بچاؤ کرلیا تھا اور اس حال میں وہ بہت خوش پھرتے ہیں۔ (٥٠) التوبہ
51 فرما دیں ہمیں اس کے سواہرگز کوئی نقصان نہ پہنچے گا جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا وہی ہمارا مالک ہے اور اللہ ہی پر ایمان والوں کو بھروسہ کرنا چاہیے۔“ (٥١) التوبہ
52 ” فرمادیں تم ہمارے بارے میں دوبہترین چیزوں میں سے ایک کے سوا کس کا انتظار کرتے ہو اور ہم تمہارے بارے میں انتظار کر رہے ہیں کہ اللہ تمہیں اپنی طرف سے کوئی عذاب پہنچائے یا ہمارے ہاتھوں سے۔ سو انتظار کرو بے شک ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والے ہیں۔“ (٥٢) التوبہ
53 ” فرما دیں کہ خوشی سے خرچ کرو یا ناخوشی سے ہرگز تم سے قبول نہیں کیا جائے گا بے شک تم نافرمان لوگ ہو۔ (٥٣) التوبہ
54 اور انہیں کوئی چیز مانع نہیں ہوئی ان کی خرچ کی ہوئی چیز قبول ہے سوائے یہ بات کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور وہ نماز کو نہیں آتے مگر سستی سے اور خرچ نہیں کرتے مگر ناگواری سے۔“ (٥٤) التوبہ
55 ” نہ حیرت میں ڈالیں آپ کو ان کے مال اور اولاد اللہ چاہتا ہے کہ انہیں ان کے ذریعے دنیا کی زندگی میں عذاب دے اور ان کی جانیں کفر کی حالت میں نکلیں۔ (٥٥) التوبہ
56 اور وہ اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ بے شک وہ تم میں سے ہیں، حالانکہ وہ تم میں سے نہیں اور لیکن وہ ڈرپوک لوگ ہیں“ (٥٦) التوبہ
57 ” اگر وہ کوئی پناہ کی جگہ پائیں یا کوئی غاریں یاگھس بیٹھنے کی جگہ تو اس کی طرف بھاگ جائیں اس حال میں کہ وہ رسیاں تڑا رہے ہوں۔“ (٥٧) التوبہ
58 ” اور ان میں سے وہ ہیں جو آپ پر صدقات (کی تقسیم) کے بارے میں طعن کرتے ہیں اگر انہیں ان میں سے دے دیا جائے تو خوش ہوجاتے ہیں اور اگر انہیں ان میں سے نہ دیا جائے تو وہ ناراض ہوجاتے ہیں۔ (٥٨) التوبہ
59 اور کاش کہ واقعی وہ اس پر راضی ہوجاتے جو انہیں اللہ اور اس کے رسول نے دیا اور کہتے کہ اللہ کافی ہے جلدہی اللہ اور اس کا رسول ہمیں اپنے فضل سے دے گا۔ بے شک ہم اللہ ہی کی طرف رغبت کرنے والے ہیں۔“ (٥٩) التوبہ
60 ” صدقات تو صرف فقیروں اور مسکینوں کے لیے اور ان پر مقرر عاملوں کے لیے ہیں اور ان کے لیے جن کے دلوں میں الفت ڈالنی مقصود ہے اور گردنیں چھڑانے میں اور تاوان بھرنے والوں میں اور اللہ کے راستے میں اور مسافر کے لیے یہ اللہ کی طرف سے ایک فریضہ ہے اور اللہ سب کچھ جاننے والا، حکمت والاہے۔“ (٦٠) التوبہ
61 ” اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو نبی کوتکلیف دیتے ہیں اور کہتے ہیں وہ تو کان کا کچا ہے۔ فرما دیں وہ تمہارے لیے خیر کا کان ہے اللہ پر اور مومنوں کی بات کا یقین کرتا ہے اور ایمان والوں کے لیے رحمت ہے اور جو لوگ اللہ کے رسول کو تکلیف دیتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔“ (٦١) التوبہ
62 ” تمہیں خوش کرنے کے لیے اللہ کی قسم کھاتے ہیں، حالانکہ اللہ اور اس کا رسول زیادہ حق دار ہے کہ وہ اسے خوش کریں اگر وہ مومن ہیں۔ (٦٢) التوبہ
63 کیا انہیں نہیں معلوم کہ حقیقت یہ ہے کہ جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرے گا یقیناً اس کے لیے جہنم کی آگ ہے اس میں ہمیشہ رہنے والا ہوگا یہی بہت بڑی ذلت ہے۔“ (٦٣) التوبہ
64 ” منافق اس بات سے ڈرتے ہیں کہ ان پر کوئی ایسی سورت اتاری جائے جو انہیں وہ بتادے جو ان کے دلوں میں ہے فرما دیں تم مذاق کرتے رہو، بے شک اللہ ان باتوں کو ظاہر کرنے والا ہے جن سے تم ڈرتے ہو۔ (٦٤) التوبہ
65 اور بلاشبہ اگر آپ ان سے پوچھیں تو یقیناً کہیں گے ہم تو صرف شغل اور دل لگی کر رہے تھے۔ فرمادیں کیا تم اللہ اور اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ مذاق کرتے ہو؟ (٦٥) التوبہ
66 نہ عذر پیش کروبے شک تم اپنے ایمان کے بعدکافر ہوچکے۔ ہم تم میں ایک گروہ کو معاف کردیں تو ایک گروہ کو عذاب دیں گے اس وجہ سے کہ یقیناً وہ مجرم تھے۔“ (٦٦) التوبہ
67 ” منافق مرد اور منافق عورتیں یہ ایک دوسرے سے ہیں وہ برائی کا حکم دیتے ہیں اور نیکی سے منع کرتے ہیں اور اپنے ہاتھ بند رکھتے ہیں وہ اللہ کو بھول گئے تو اللہ نے بھی انہیں بھلا دیا یقیناً منافق نافرمان ہیں۔ (٦٧) التوبہ
68 اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں سے جہنم کی آگ کا وعدہ کیا ہے اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں وہی ان کو کافی ہے اور اللہ نے ان پر لعنت کی اور ان کے لیے ہمیشہ رہنے والاعذاب ہے۔“ (٦٨) التوبہ
69 ” ان لوگوں کی طرح جو تم سے پہلے تھے وہ قوت میں تم سے زیادہ اور اموال اور اولاد میں بہت زیادہ تھے وہ اپنے حصے سے فائدہ اٹھا چکے تم نے اپنے حصے سے فائدہ اٹھایا، جس طرح ان لوگوں نے اپنے حصے سے فائدہ اٹھایا جو تم سے پہلے تھے اور تم نے بھی فضول باتیں کیں، جس طرح انہوں نے فضول باتیں کیں۔ یہی لوگ ہیں جن کے اعمال دنیا اور آخرت میں ضائع ہوگئے اور یہی خسارہ پانے والے ہیں۔“ (٦٩) التوبہ
70 ” کیا ان کو ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جو ان سے پہلے تھے ؟ نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور ابراہیم کی قوم اور مدین والے اور الٹی ہوئی بستیوں والے ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے۔ اللہ ایسا نہ تھا کہ ان پر ظلم کرتا لیکن وہ اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے۔“ (٧٠) التوبہ
71 ” اور مومن مرد اور مومن عورتیں ایک دوسرے کے دوست ہیں وہ نیکی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں۔ اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانتے ہیں یہی لوگ ہیں جن پر اللہ یقیناً رحم کرے گا بے شک اللہ سب پر غالب، کمال حکمت والاہے۔“ (٧١) التوبہ
72 ” اللہ نے مومن مردوں اور مومن عورتوں سے ایسے باغات کا وعدہ کیا ہے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں اور پاک، صاف رہنے کے لیے مکانات کا جو ہمیشگی کے باغوں میں ہوں گی اور اللہ کی رضامندی سب سے بڑی نعمت ہے یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔“ (٧٢) التوبہ
73 ” اے نبی ! کافروں اور منافقوں سے جہاد کرو۔ اور ان پر سختی کرو۔ ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ پلٹ کرجانے کی بری جگہ ہے۔“ (٧٣) التوبہ
74 ” وہ اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ انہوں نے بات نہیں کہی، حالانکہ یقیناً انہوں نے کفرکی بات کہی اور اسلام لانے کے بعد کافر ہوگئے اور اس چیز کا ارادہ کیا جو انہیں نہیں ملی اور انہوں نے اس کے سوا کسی چیز کا انتقام نہیں لیا کہ اللہ اور اس کے رسول نے انہیں اپنے فضل سے غنی کردیا، پس اگر وہ توبہ کریں تو ان کے لیے بہتر ہوگا اور اگر منہ پھیرلیں تو اللہ انہیں دنیا اور آخرت میں دردناک عذاب دے گا اور زمین میں نہ ان کا کوئی دوست ہوگا اور نہ کوئی مددگار۔“ (٧٤) التوبہ
75 ” اور ان میں سے بعض وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا کہ اگر اس نے ہمیں اپنے فضل سے عطا فرمایا تو ہم ضرور صدقہ کریں گے اور ضرور نیک لوگوں سے ہوجائیں گے۔ (٧٥) التوبہ
76 پھر جب اس نے انہیں اپنے فضل سے عطا فرمایا تو انہوں نے اس میں بخل کیا اور منہ موڑ گئے کیونکہ وہ بے رخی کرنے والے تھے۔ (٧٦) التوبہ
77 تواس کے نتیجے میں اس نے ان کے دلوں میں اس دن تک نفاق رکھ دیا جس میں وہ اس سے ملیں گے، اس لیے کہ انہوں نے اللہ سے کیے ہوئے وعدہ کی خلاف ورزی کی ہے اور وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ (٧٧) التوبہ
78 کیا انہیں معلوم نہیں کہ بے شک اللہ ان کے راز اور ان کی سرگوشیاں جانتا ہے اور بے شک اللہ غیبوں کو خوب جاننے والاہے۔“ (٧٨) التوبہ
79 ” صدقات میں فراخ دلی سے حصہ لینے والے ایمانداروں پر جو لگ طعن کرتے ہیں اور لوگوں پر جو اپنی محنت کے سواکچھ نہیں پاتے وہ انہیں مذاق کرتے ہیں اللہ ان سے مذاق کرے گا ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔“ (٧٩) التوبہ
80 ” ان کے لیے بخشش مانگیں یا نہ مانگیں اگر آپ ان کے لیے ستر بار بخشش کی دعا کریں گے تب بھی اللہ انہیں معاف نہیں کرے گا، اس لیے کہ بے شک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا اور اللہ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (٨٠) التوبہ
81 ” جو لگ پیچھے چھوڑ دیے گئے وہ اللہ کے رسول کے پیچھے بیٹھ رہنے پر خوش ہوگئے اور انہوں نے ناپسند کیا کہ اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ اللہ کے راستے میں جہاد کریں اور انہوں نے کہا گرمی میں مت نکلو۔ بتلادیں کہ جہنم کی آگ اس سے بہت زیادہ گرم ہے کاش وہ سمجھتے ہوتے۔ (٨١) التوبہ
82 بس وہ کم ہنسیں اور بہت زیادہ روئیں اس کے بدلے جو وہ کماتے ہیں۔“ (٨٢) التوبہ
83 ” پھر اگر اللہ آپ کو ان میں سے کسی گروہ کی طرف واپس لے آئے وہ پھر آپ سے لڑائی کے لیے نکلنے کی اجازت مانگیں تو آپ فرما دیں تم میرے ساتھ کبھی نہیں نکل سکتے اور میرے ساتھ مل کر کبھی کسی دشمن سے نہیں لڑسکتے بے شک تم پہلی مرتبہ بیٹھ رہنے پر خوش ہوئے بس پیچھے رہنے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو۔“ (٨٣) التوبہ
84 ” اور ان میں سے جو کوئی مرجائے اس کا جنازہ نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، بے شک انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا اور اس حال میں مرے کہ وہ نافرمان تھے۔“ (٨٤) التوبہ
85 ” اور آپ کو ان کے اموال اور ان کی اولاد تعجب میں نہ ڈالیں اللہ چاہتا ہے کہ انہیں دنیا میں ان کے ذریعے سزا دے اور ان کی جانیں کفر کی حالت میں نکلیں۔“ (٨٥) التوبہ
86 ” اور جب کوئی سورۃ نازل کی جاتی ہے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ساتھ مل کر جہاد کرو۔ ان میں سے دولت مند آپ سے اجازت مانگتے ہیں اور کہتے ہیں ہمیں چھوڑ دے کہ ہم بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ ہوجائیں۔ (٨٦) التوبہ
87 وہ اس پر راضی ہوگئے کہ پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ ہوجائیں اور ان کے دلوں پر مہر کردی گئی، لہٰذاوہ نہیں سمجھتے۔“ (٨٧) التوبہ
88 ” لیکن رسول نے اور ان لوگوں نے جو اسکے ساتھ ایمان لائے اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کیا اور یہی لوگ ہیں جن کے لیے بھلائیاں ہیں اور یہی فلاح پانے والے ہیں۔ (٨٨) التوبہ
89 اللہ نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں یہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔“ (٨٩) التوبہ
90 ” اور دیہاتیوں میں سے کئی بہانے بنانے والے آئے تاکہ انہیں اجازت دی جائے اور وہ لوگ بیٹھ رہے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے جھوٹ بولا ان میں سے جن لوگوں نے کفر کیا جلد ہی انہیں درد ناک عذاب ہوگا۔“ (٩٠) التوبہ
91 ” کوئی حرج نہیں کمزوروں پر، نہ بیماروں پر اور نہ ان لوگوں پر جو خرچ کرنے کے لیے کوئی چیز نہیں پاتے جب کہ وہ اللہ اور اس کے رسول کے لیے مخلص ہوں نیکی کرنے والوں پر اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں اور اللہ بخشنے والا نہایت مہربان ہے۔“ التوبہ
92 ” اور نہ ان لوگوں پر کوئی گناہ ہے جو آپ کے پاس آئے ہیں تاکہ تو انہیں سواری دے تو آپ نے کہا کہ میں کوئی چیز نہیں پاتا جس پر تمہیں سوار کروں تو وہ اس حال میں واپس ہوئے کہ ان کی آنکھیں آنسوؤں سے بہہ رہی تھیں اس غم سے کہ وہ خرچ کرنے کے لیے کچھ نہیں پاتے۔“ (٩٢) التوبہ
93 ” گناہ تو ان لوگوں پر ہے جو آپ سے اجازت مانگتے ہیں، حالانکہ وہ دولت مند ہیں وہ اس بات پر راضی ہوگئے ہیں کہ پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ ہوجائیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کردی سو وہ نہیں جانتے۔“ (٩٣) التوبہ
94 ” تمہارے سامنے بہانے پیش کریں گے، جب تم ان کی طرف واپس لوٹو گے، فرما دیں کہ بہانے مت کرو، ہم تم پر ہرگز نہیں یقین کریں گے، بے شک اللہ تعالیٰ نے ہمیں تمھارے متعلق بتا چکا ہے۔ اور عنقریب اللہ اور اس کا رسول تمھارا عمل دیکھیں گے، پھر تم ہر پوشیدہ اور ظاہر چیز کو جاننے والے اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے وہ تمھیں خبر دے گا جو کچھ تم عمل کرتے رہے تھے۔“ (٩٤) التوبہ
95 ” وہ عنقریب تمھارے سامنے اللہ کی قسمیں اٹھائیں گے جب تم ان کی طرف لوٹو گے تاکہ تم ان سے اعراض کرو سو ان سے اعراض کرو، بے شک وہ گندے ہیں اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہے، اس کے سبب جو وہ کماتے رہے ہیں۔“ (٩٥) التوبہ
96 ” تمہارے لیے قسمیں اٹھائیں گے، تاکہ تم ان سے راضی ہوجاؤ۔ اگر تم ان سے راضی ہوجاؤ تو یقیناً اللہ نافرمان لوگوں سے راضی نہیں ہوگا۔“ (٩٦) التوبہ
97 ” دیہاتی لوگ کفر اور نفاق میں زیادہ سخت ہیں اور زیادہ امکان ہے کہ وہ احکام نہ جانیں جو اللہ نے اپنے رسول پر نازل کیے ہیں اور اللہ خوب جاننے والا، خوب حکمت والا ہے۔“ (٩٧) التوبہ
98 ” اور کچھ ایسے دیہاتی ہیں کہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں اسے جرمانہ سمجھتے ہیں اور تم پر حالات کی گردشوں کا انتظار کرتے ہیں، انھی پر برا وقت آئے گا اور اللہ خوب سننے والا، خوب جاننے والاہے۔“ (٩٨) التوبہ
99 ” اور کچھ دیہاتی وہ ہیں جو اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اور جو کچھ وہ خرچ کرتے ہیں اسے اللہ کی قربتوں اور رسول کی دعاؤں کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ آگاہ رہو ! یقیناً صدقہ ان کے لیے قربت کا ذریعہ ہے، عنقریب انھیں اللہ اپنی رحمت میں لے گا۔ بے شک اللہ بہت بخشنے، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (٩٩) التوبہ
100 ” اور سب سے پہلے لوگ ہیں جو مہاجرین اور انصار میں سے سبقت کرنے والے ہیں اور وہ لوگ جنہوں نے نیک کاموں میں ان کی اتباع کی اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اللہ پر راضی ہوگئے۔ اور اللہ نے ان کے لیے ایسے باغات تیار کیے ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں۔ وہ ان میں ہمیشہ ہمیش رہنے والے ہیں۔ یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ (١٠٠) التوبہ
101 ” اور تمھارے ارد گرد کے جو دیہاتی ہیں ان میں کچھ منافق ہیں اور کچھ اہل مدینہ میں سے بھی جو نفاق پر اڑے ہوئے ہیں، آپ انھیں نہیں جانتے، ہم انھیں جانتے ہیں۔ عنقریب ہم انھیں دو بار عذاب دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے۔“ (١٠١) ” التوبہ
102 اور کچھ دوسرے ہیں جنھوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا کچھ عمل نیک اور کچھ برے کیے، قریب ہے اللہ ان پر توجہ فرمائے۔ یقیناً اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (١٠٢) التوبہ
103 ” ان کے مالوں سے صدقہ وصول کیجیے، اس کے ساتھ انھیں پاک، صاف کیجیے اور ان کے لیے دعا کیجیے، بے شک آپ کی دعا ان کے لیے باعث سکون ہے اور اللہ خوب سننے، خوب جاننے والا ہے۔“ (١٠٣)’ التوبہ
104 ’ کیا وہ نہیں جانتے کہ یقیناً اللہ اپنے بندوں کی توبہ اور صدقہ قبول کرتا ہے اور یقیناً اللہ توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (١٠٤) التوبہ
105 ” اور فرما دیجیے عمل کرو، پس عنقریب اللہ تمھارا عمل اور اس کا رسول اور مومن دیکھیں گے اور عنقریب تم چھپی اور کھلی بات کو جاننے والے اللہ کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔ وہ تمھیں خبر دے گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔“ (١٠٥) التوبہ
106 ” کچھ اور ہیں جو اللہ کے حکم سے چھوڑ دیے گئے ہیں، چاہے انھیں سزا دے اور چاہے وہ ان پر متوجہ ہوجائے۔ اور اللہ خوب جاننے والا، بڑا حکمت والا ہے۔“ (١٠٦) التوبہ
107 ” اور وہ لوگ جنھوں نے مسجد بنائی تکلیف دینے اور کفر پھیلانے اور ایمان والوں کے درمیان تفریق ڈالنے کے لیے اور گھات لگانے کے لیے جنھوں نے اس سے پہلے اللہ اور اس کے رسول سے لڑائی کی اور یقیناً وہ ضرور قسمیں اٹھائیں گے کہ ہم نے بھلائی کے سوا کچھ ارادہ نہیں کیا اور اللہ گواہی دیتا ہے کہ بے شک وہ جھوٹے ہیں۔“ (١٠٧) التوبہ
108 آپ اس میں کبھی کھڑے نہ ہوں۔ یقیناً وہ مسجد جس کی بنیاد پہلے دن سے تقویٰ پر رکھی گئی زیادہ حق رکھتی ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں۔ اس میں ایسے آدمی ہیں جو پاک رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ پاک رہنے والوں سے محبت کرتا ہے۔“ (١٠٨) التوبہ
109 ” کیا وہ شخص، جس نے اس عمارت کی بنیاد اللہ کے خوف اور اس کی رضا مندی پر رکھی، بہتر ہے، یا وہ جس نے اس عمارت کی بنیاد نیچے سے کھوکھلے تو دے کے کنارے پر رکھی، جو گرنے ہی والا تھا ؟ پس وہ اسے لے کر جہنم کی آگ میں گرگیا اور اللہ ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (١٠٩) ” التوبہ
110 انھوں نے جو عمارت بنائی ہے، ہمیشہ ان کے دلوں میں بے چینی کا باعث بنی رہے گی مگر اس صورت میں کہ ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں اور اللہ خوب جاننے والا، خوب حکمت والا ہے۔“ (١١٠) التوبہ
111 ” یقیناً اللہ نے ایمان والوں سے ان کی جانیں اور ان کے اموال خرید لیے ہیں۔ اس کے بدلے کہ یقیناً ان کے لیے جنت ہے، وہ اللہ کے راستے میں لڑتے ہیں، پس قتل کرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں، تورات اور انجیل اور قرآن میں اللہ کے ذمے پکا وعدہ ہے اور اللہ سے زیادہ اپنا وعدہ پورا کرنے والا کون ہوسکتا ہے ؟ اس سودے پر خوب خوش ہوجاؤ جو تم نے اللہ سے کیا ہے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔“ (١١١) التوبہ
112 ”(وہ مومن) توبہ کرنے والے، عبادت کرنے والے، حمد کرنے والے، روزہ رکھنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیکی کا حکم دینے والے، برائی سے منع کرنے والے اور اللہ کی حدوں کی حفاظت کرنے والے ہیں اور ایمان والوں کو خوش خبری دیجیے۔“ (١١٢) التوبہ
113 ” نبی اور ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے ہیں جائز نہیں اس کے بعد کہ ان پر واضح ہوگیا کہ وہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں، خواہ وہ رشتہ دار ہوں، بلاشبہ وہ جہنمی ہیں۔“ (١١٣) التوبہ
114 ” اور ابراہیم کا اپنے باپ کے لیے بخشش طلب کرنا صرف اس وعدہ کی وجہ سے تھا جو وہ اپنے باپ سے کرچکے تھے پھر جب اس کے لیے واضح ہوگیا کہ اس کا باپ اللہ کا دشمن ہے تو وہ اس سے بیزار ہوگئے۔ بے شک ابراہیم بہت آہ زاری کرنے والے اور حوصلہ مند تھے۔“ (١١٤) التوبہ
115 ” اور اللہ کبھی ایسا نہیں کرتا کہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد اسے گمراہ کرے، یہاں تک کہ ان کے لیے وہ چیزیں واضح کر دے جن سے انھیں بچنا چاہیے۔ بے شک اللہ ہر چیز کو اچھی طرح جاننے والا ہے۔“ (١١٥) ” التوبہ
116 بے شک اللہ ہی ہے جس کے لیے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت ہے، وہی زندگی بخشتا اور موت دیتا ہے اور اللہ کے سوا تمھارا نہ کوئی دوست ہے اور نہ کوئی مددگار۔“ (١١٦) التوبہ
117 ” بلاشبہ اللہ نے نبی پر توجہ فرمائی اور مہاجرین و انصار پر بھی، جو تنگی کے وقت ان کے ساتھ رہے، اس کے بعد کہ قریب تھا کہ ان میں سے ایک گروہ کے دل ٹیڑھے ہوجائیں، پھر ان پر توجہ فرمائی۔ یقیناً وہ ان پر شفقت کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (١١٧) ” التوبہ
118 باوجود اس کے کہ فراخ تھی اور ان پر ان کی جانیں تنگ ہوگئیں اور انہوں نے یقین کرلیا اللہ کے سوا کہیں پناہ گاہ نہیں پھر اللہ نے ان پر مہربانی کے ساتھ توجہ فرمائی، تاکہ وہ توبہ کریں۔ یقیناً اللہ ہی ہے توبہ قبول کرنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (١١٨) ” التوبہ
119 اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کے ساتھی بن جاؤ۔“ (١١٩) التوبہ
120 ” مدینہ والوں اور ان کے آس پاس جو دیہاتی ہیں، ان کے لائق نہ تھا کہ وہ رسول اللہ سے پیچھے رہتے اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو آپ کی جان سے زیادہ عزیز سمجھتے۔ یہ اس لیے کہ اللہ کے راستے میں انھیں کوئی پیاس پہنچی اور نہ کوئی تکان اور نہ کوئی بھوک اور نہ کسی ایسی جگہ پر قدم رکھے ہیں جو کافروں کو غصہ دلاتے۔ اور نہ کسی دشمن سے کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں مگر اس کے بدلے ان کے لیے نیک عمل لکھ دیا جاتا ہے۔ یقیناً اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔“ (١٢٠) ” التوبہ
121 اور نہ وہ خرچ کرتے ہیں کوئی چھوٹا اور نہ کوئی بڑا اور نہ کوئی وادی طے کرتے ہیں مگر وہ ان کے لیے لکھ لیا جاتا ہے، تاکہ اللہ انھیں اس عمل کی بہترین جزا دے جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٢١) التوبہ
122 ” اور ٹھیک نہیں کہ ایمان دار سب کے سب جہاد کے لیے نکل جائیں، ان میں سے کچھ لوگ کیوں نہ نکلے، تاکہ وہ دین میں سمجھ حاصل کریں اور تاکہ جب اپنی قوم کی طرف لوٹیں تو انھیں ڈرائیں، اس لیے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے بچ جائیں۔“ (١٢٢) التوبہ
123 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! ان کفار سے لڑو جو تمھارے آس پاس ہیں اور چاہیے کہ وہ تم میں سختی پائیں اور جان لو کہ بے شک اللہ متقی لوگوں کے ساتھ ہے۔“ (١٢٣) التوبہ
124 ” اور جب بھی کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں اس نے تم میں سے کس کے ایمان میں اضافہ کیا ہے ؟ پس جو لوگ ایمان لائے، ان کے ایمان میں تو اس نے اضافہ کیا ہے اور وہ بہت خوش ہوتے ہیں۔“ (١٢٤) ” التوبہ
125 اور رہے وہ لوگ جن کے دلوں میں نفاق کی بیماری ہے تو اس نے ان کی پلیدی میں مزید پلیدی کا اضافہ کردیا اور وہ اس حال میں مرے کہ کافر تھے۔“ (١٢٥) التوبہ
126 ” کیا وہ نہیں دیکھتے کہ بے شک وہ ہر سال ایک یا دو مرتبہ آزمائش میں ڈالے جاتے ہیں پھر بھی وہ توبہ کرتے ہیں اور نہ ہی وہ نصیحت پکڑتے ہیں۔“ (١٢٦) ” التوبہ
127 اور جب کوئی سورۃ نازل کی جاتی ہے تو وہ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتے ہیں کہ کیا تمھیں کوئی دیکھ رہا ہے ؟ پھر وہ پھر جاتے ہیں۔ اللہ نے ان کے دل پھیر دیے ہیں، کیوں کہ یقیناً وہ ایسے لوگ ہیں جو نہیں سمجھتے۔“ (١٢٧) التوبہ
128 ” بلاشبہ یقیناً تمھارے پاس تم میں سے ایک رسول آیا ہے جس پر تمھارا مشقت میں پڑنا بہت شاق گزرتا ہے، تمھاری بھلائی کے بارے میں بہت حرص رکھنے والا ہے، ایمان والوں پر بہت شفقت کرنے والا، نہایت مہربان ہے۔“ (١٢٨) التوبہ
129 ” پھر اگر وہ منہ موڑیں تو فرما دیں مجھے اللہ ہی کافی ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہی عرش عظیم کا رب ہے۔“ (١٢٩) التوبہ
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم والا، نہایت مہربان ہے یونس
1 ” اآرٰ۔ یہ حکمت والی کتاب کی آیات ہیں۔“ (١) ” یونس
2 کیا لوگوں کو تعجب ہوا ہے کہ ہم نے ان میں سے ایک آدمی کی طرف وحی بھیجی کہ لوگوں کو ڈراۓ اور جو لوگ ایمان لے آئیں انھیں خوشخبری دے یقیناً ان کے لیے ان کے رب کے ہاں بہترین مقام ہے۔ کافروں نے کہا یقیناً یہ تو کھلا جادوگر ہے۔“ (٢) یونس
3 ” یقیناً تمھارا رب وہ اللہ ہے جس نے آسمانوں اور زمینوں کو چھ دنوں میں پیدا کیا پھر عرش پر بلند ہوا۔ ہر کام کی تدبیر کرتا ہے۔ اس کی اجازت کے بعد کوئی سفارش کرنے والا نہیں، وہی اللہ تمھارا رب ہے، بس اس کی عبادت کرو۔ کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے ؟“ (٣) یونس
4 ” اسی کی طرف تم سب کو لوٹ کرجانا ہے، اللہ کا وعدہ سچاہے۔ بے شک وہی پیدا کرتا ہے پھر اسے دوبارہ لوٹائے گا، تاکہ جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے انھیں انصاف کے ساتھ جزا دے اور جن لوگوں نے انکار کیا ان کے لیے کھولتے ہوئے پانی سے پینا ہے اور دردناک عذاب ہے، اس کے بدلے جو وہ کفر کیا کرتے تھے۔“ (٤) یونس
5 ” وہی ہے جس نے سورج کو تیز روشنی اور چاند کو نور بنایا اور اس کی منزلیں مقرر کیں، تاکہ تم سالوں کی گنتی اور حساب معلوم کرو۔ اللہ نے ان چیزوں کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے۔ وہ آیات کو ان لوگوں کے لیے تفصیل سے بیان کرتا ہے جو جانتے ہیں۔“ (٥) ” یونس
6 بے شک رات اور دن کے بدلنے اور ان چیزوں میں جو اللہ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کی ہیں، یقیناً ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں جو ڈرتے ہیں۔“ (٦) یونس
7 ” بے شک جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے اور دنیا کی زندگی پر خوش ہوئے اور اس پر مطمئن ہوگئے اور جو ہماری آیات سے غافل ہیں۔“ (٧) ” یونس
8 انھی لوگوں کا ٹھکانہ جہنم ہے، اس کے بدلے جو وہ کمایا کرتے تھے۔“ (٨) یونس
9 ” بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے، ان کا رب ان کے ایمان کی وجہ سے ان کی رہنمائی کرے گا، ان کے نیچے سے جنت کے باغوں میں نہریں بہتی ہوں گی۔“ (٩) ” یونس
10 ان کی دعا اس میں یہ ہوگی ” اے اللہ تو پاک ہے !“ اور ان کی آپس کی دعا اس میں سلام ہوگی اور ان کی دعا کا خاتمہ یہ ہوگا کہ سب تعریف اللہ کے لیے ہے۔ جو تمام جہانوں کا پالنے والا ہے۔“ (١٠) یونس
11 ” اور اگر اللہ لوگوں کو بہت جلد بھلائی دینے کی طرح جلد نقصان پہنچائے تو ان کی طرف ان کی مدت پوری کردی جائے۔ تو جو لوگ ہماری ملاقات کی توقع نہیں رکھتے ہم انھیں چھوڑ دیتے ہیں، وہ اپنی سرکشی ہی میں حیران پھرتے ہیں۔“ (١١) یونس
12 ” اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے پہلو پر بیٹھا یا کھڑا ہوا ہمیں پکارتا ہے پھر جب ہم اس کی تکلیف دور کردیتے ہیں تو اس طرح چل دیتا ہے جیسے اس نے ہمیں کسی تکلیف کے وقت، جو اسے پہنچی ہو، پکارا ہی نہیں۔ اسی طرح حد سے بڑھ جانے والوں کے لیے عمل مزین کردیے گئے جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (١٢) یونس
13 ” اور بلاشبہ ہم نے تم سے پہلے بہت سی بستیوں کو ہلاک کردیا، جب انھوں نے ظلم کیا اور ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے اور وہ ہرگز ایمان لانے والے نہ تھے۔ ہم مجرم لوگوں کو اسی طرح سزا دیا کرتے ہیں۔“ (١٣) ’ یونس
14 ’ پھر ان کے بعد ہم نے تمھیں زمین میں جانشین بنا دیا، تاکہ ہم دیکھیں تم کیسے عمل کرتے ہو۔“ (١٤) یونس
15 ” اور جب ان پر ہماری واضح آیات پڑھی جاتی ہیں تو وہ لوگ جو ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے، کہتے ہیں کوئی قرآن اس کے سوا لے آ، یا اسے بدل دے۔ فرما دیں میرے لیے ممکن نہیں کہ میں اسے اپنی طرف سے بدل دوں، میں تو صرف اسی کی اتباع کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے، بے شک اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو بڑے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔“ (١٥) یونس
16 ” فرما دیں اگر اللہ چاہتا تو نہ میں اسے تمھارے سامنے پڑھتا اور نہ وہ تمھیں اس کی خبر دیتا، پس میں تو اس سے پہلے تم میں ایک عمر گزار چکا ہوں، تو کیا تم نہیں سمجھتے ؟“ (١٦) ” یونس
17 پھر اس سے بڑھ کر کون ظالم ہے جو اللہ پر کوئی جھوٹ باندھے یا اس کی آیات کو جھٹلائے۔ حقیقت یہ ہے کہ مجرم لوگ فلاح نہیں پاتے۔“ (١٧) یونس
18 اور وہ اللہ کے سوا ان چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو نہ انہیں نقصان پہنچاتی ہیں اور نہ نفع دے سکتی ہیں اور کہتے ہیں یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔ فرما دیجیے کیا تم اللہ کو ان چیزوں کی خبر دیتے ہو جنہیں وہ نہ آسمانوں میں جانتا ہے اور نہ زمین میں ؟ وہ پاک ہے اور بہت بلند ہے ان چیزوں سے جو وہ شریک بناتے ہیں۔ یونس
19 ” اور نہیں تھے لوگ مگر ایک امت پھر انہوں نے اختلاف کیا اور اگر وہ بات نہ ہوتی جو تیرے رب کی طرف سے پہلے ہی طے ہوچکی ہے۔ تو ان کے درمیان اس بات کے بارے میں ضرور فیصلہ کردیا جاتا جس میں وہ اختلاف کر رہے ہیں۔“ (١٩) ” یونس
20 اور وہ کہتے ہیں اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتاری گئی ؟ سو فرما دیں غیب تو صرف اللہ کے پاس ہے، پس انتظار کرو، بے شک میں بھی تمھارے ساتھ انتظار کرنے والوں سے ہوں۔“ (٢٠) یونس
21 ” اور جب ہم کسی تکلیف کے بعد لوگوں کو کوئی رحمت چکھاتے ہیں، جو انھیں پہنچی ہو، تو اچانک ہماری نشانیوں کے بارے میں کوئی نہ کوئی چال چلتے ہیں۔ فرما دیں کہ اللہ بہت جلد تدبیر کرنے والا ہے۔ بے شک ہمارے فرشتے جو چال تم چلتے ہو، لکھتے جاتے ہیں۔“ (٢١) یونس
22 ” وہی ہے جو تمھیں خشکی اور سمندر میں چلاتا ہے، یہاں تک کہ جب تم کشتیوں میں ہوتے ہو اور وہ انھیں لے کرموافق ہوا کے ساتھ چل پڑتی ہیں اور وہ اس پر خوش ہوتے ہیں تو ان کشتیوں کے مخالف ہوا آجاتی ہے اور ان پر ہر مقام سے موجیں چھاجاتی ہیں اور وہ سمجھ لیتے ہیں کہ یقیناً ان کو گھیر لیا گیا ہے، تو اللہ کو اس طرح پکارتے ہیں کہ ہر قسم کی عبادت اس کیلئے خالص کرنے والے ہوتے ہیں یقیناً اگر تو نے ہمیں اس سے نجات دے دی تو ہم ضرور شکر کرنے والوں سے ہوں گے۔“ (٢٢) ” یونس
23 پھر جب وہ انھیں نجات دے دیتا ہے تو اچانک وہ زمین میں ناحق سرکشی کرنے لگتے ہیں۔ اے لوگو! تمھاری سرکشی تمھارے ہی برخلاف ہے۔ دنیا کی زندگی کا فائدہ ہے پھر ہماری ہی طرف تمھارا لوٹ کر آنا ہے تو ہم تمھیں خبر دیں گے جو کچھ تم کیا کرتے تھے۔“ (٢٣) یونس
24 ” دنیا کی زندگی کی مثال تو بس اس پانی کی سی ہے جسے ہم نے آسمان سے اتارا تو اس کے ساتھ زمین کی نباتات خوب گنجان ہوگئی، جس سے انسان اور چوپائے کھاتے ہیں، یہاں تک کہ جب زمین شاداب اور خوب مزین ہوگئی اور اس کے رہنے والے گمان کر بیٹھے کہ یقیناً وہ اس پر قادر ہیں تو رات یا دن کے وقت اس پر ہمارا حکم آگیا تو ہم نے اسے جڑ سے کاٹ کر رکھ دیا، جیسے وہ کل تھی ہی نہیں۔ اسی طرح ہم ان لوگوں کے لیے نشانیاں مفصل بیان کرتے ہیں جو سوچتے ہیں۔“ (٢٤) یونس
25 ” اور اللہ سلامتی کے گھر کی طرف بلاتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے، سیدھے راستہ کی طرف۔“ (٢٥) ” یونس
26 جن لوگوں نے بھلائی کی انہی کے لیے بہترین بدلہ اور مزید بھی اجر ہے اور ان کے چہروں پر نہ کوئی سیاہی چھائے گی اور نہ ذلت، یہی لوگ جنتی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔“ (٢٦) یونس
27 ” اور جن لوگوں نے برے کام کیے، ہر برائی کا بدلہ اس جیسا ہی ہوگا اور ان پر ذلت چھائی ہوگی، گویا ان کے چہروں پر رات کی تاریکیاں اوڑھادی گئی ہیں، جو بہت سیاہ ہے انھیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا۔ یہی لوگ آگ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔“ (٢٧) یونس
28 ” اور جس دن ہم ان سب کو اکٹھا کریں گے پھر جنھوں نے شریک بنائے، ان سے کہیں گے اپنی جگہ ٹھہرے رہو، تم اور تمھارے شریک بھی۔ پھر ہم ان کے درمیان علیحدگی کردیں گے اور ان کے شریک کہیں گے تم ہماری عبادت نہیں کیا کرتے تھے؟“ (٢٨) ” یونس
29 ہمارے اور تمھارے درمیان اللہ ہی گواہ کافی ہے کہ بے شک ہم تمہاری عبادت سے یقیناً بے خبر تھے۔“ (٢٩) ” یونس
30 اس موقع پر ہر شخص جانچ لے گا جو اس نے آگے بھیجا اور وہ اللہ کی طرف لوٹائے جائیں گے جو ان کا حقیقی مالک ہے اور ان سے گم ہوجائے گا جو وہ افتراء باندھتے رہے۔“ (٣٠) یونس
31 ” فرما دیں کون ہے جو تمھیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے ؟ یا کون ہے جو کانوں اور آنکھوں کا مالک ہے؟ اور کون زندہ کو مردہ سے نکالتا اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے ؟ اور کون ہے جو ہر کام کی تدبیر کرتا ہے ؟ تو وہ فوراً کہیں گے ” اللہ“ تو فرما دیں پھر کیا تم ڈرتے نہیں ؟“ (٣١) ” یونس
32 سو اللہ ہی تمھارا سچا رب ہے۔ پھر سچ کے بعد گمراہی کے سوا کیا ہے ؟ بس تم کہاں پھیرے جاتے ہو۔“ (٣٢) ” یونس
33 اسی طرح ان لوگوں پر جو نافرمان ہیں، تیرے رب کی بات سچ ثابت ہوگئی کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے۔“ (٣٣) یونس
34 ” فرما دیجیے کیا تمہارے شریکوں میں سے کوئی ہے جو پہلی بار پیدا کرے مخلوق کو پھر اسے دوبارہ پیدا کرے فرما دیں اللہ ہی پہلی بار پیدا کرتا ہے وہی دوسری بار پیدا کرے گا، تو تم کہاں بہکائے جاتے ہو ؟“ (٣٤) ” یونس
35 فرما دیں کیا تمھارے شریکوں میں سے کوئی ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرے ؟ فرما دیں اللہ حق کے لیے رہنمائی کرتا ہے تو کیا جو حق کی طرف رہنمائی کرے وہ زیادہ حق دار ہے کہ اس کی پیروی کی جائے یا وہ جو خود اس کے سوا راستہ کی راہنمائی نہیں پاتا کہ اسے راستہ بتایا جاتا ؟ تو تمھیں کیا ہے، کیسے فیصلہ کرتے ہو ؟“ (٣٥) ” یونس
36 ان میں سے اکثر گمان کے سوا کسی چیز کی پیروی نہیں کرتے۔ یقیناً گمان حق کے مقابلے میں کچھ کام نہیں آتا۔ یقیناً اللہ اچھی طرح جاننے والا ہے جو وہ کر رہے ہیں۔“ (٣٦) یونس
37 ” اور یہ قرآن بنانا ایسا نہیں کہ اللہ کے سوا کوئی خود بنالے اور لیکن یہ اس کی تصدیق ہے جو اس سے پہلے ہے اور رب العالمین کی طرف سے تفصیل ہے اس کتاب میں کوئی شک نہیں۔“ (٣٧) ” یونس
38 یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے خود بنالیا ہے ؟ فرما دیں تو پھر تم بھی اس جیسی ایک سورت لے آؤ اور اللہ کے سوا جسے بلاسکو بلا لو، اگر تم سچے ہو۔“ (٣٨) یونس
39 ” بلکہ انھوں نے اس چیز کو جھٹلا دیا جس کے علم پر انھوں نے احاطہ نہیں کیا، حالانکہ اس کی حقیقت ان کے پاس نہیں آئی تھی۔ اسی طرح ان لوگوں نے جھٹلایا جو ان سے پہلے تھے۔ پھر دیکھیے ظالموں کا انجام کیسا ہوا۔“ (٣٩) ” یونس
40 اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو اس پر ایمان نہیں لاتے اور آپ کا رب فساد کرنے والوں کو خوب جاننے والاہے۔“ (٤٠) یونس
41 ” اور اگر انہوں نے جھٹلادیاتو فرما دیں کہ میرے لیے میرا عمل ہے اور تمھارے لیے تمھارا عمل ہے، تم اس سے بری ہوجو میں کرتا ہوں اور میں اس سے بری ہوں جو تم کر رہے ہو۔“ (٤١) ” یونس
42 اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو آپ کی طرف کان لگاتے ہیں، تو کیا آپ بہروں کو سناسکتے ہیں، جو سمجھ نہ رکھتے ہوں۔“ ( ٤٢) ” یونس
43 اور ان میں سے کچھ وہ ہیں جو آپ کی طرف دیکھتے ہیں، تو کیا آپ اندھوں کو راستہ دکھاسکتے ہیں، اگرچہ وہ نہ دیکھتے ہوں۔“ (٤٣) ” یونس
44 یقیناً اللہ لوگوں پر ظلم نہیں کرتا اور لیکن لوگ خود اپنے آپ پر ظلم کرتے ہیں۔“ (٤٤) یونس
45 ” اور جس دن وہ انھیں اکٹھا کرے گا گویا وہ نہیں ٹھہرے مگر دن کی ایک گھڑی، وہ ایک دوسرے کو پہچان لیں گے۔ بے شک وہ لوگ خسارے میں رہے جنھوں نے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا اور نہ ہوئے ہدایت پانے والے۔“ (٤٥) ” یونس
46 اور اگر کبھی ہم آپ کو اس کا کچھ حصہ دکھلا دیں جس کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں یا ہم آپ کو فوت کریں تو ہماری ہی طرف ان کا بھی لوٹ کر آنا ہے، اللہ اس پر اچھی طرح گواہ ہے جو وہ کر رہے ہیں۔“ ( ٤٦) ” یونس
47 اور ہر امت کے لیے ایک رسول ہے تو جب ان کا رسول آتا ہے تو ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جاتا ہے اور وہ ظلم نہیں کیے جاتے۔“ (٤٧) ” یونس
48 اور وہ کہتے ہیں یہ وعدہ کب پورا ہوگا، اگر تم سچے ہو۔“ (٤٨) یونس
49 ” فرما دیجیے میں اپنی ذات کے لیے نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں مگر جو اللہ چاہے۔ ہر امت کے لیے ایک وقت ہے، جب ان کا وقت آجاتا ہے تو وہ نہ ایک گھڑی پیچھے رہتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔“ ( ٤٩) یونس
50 ” فرما دیں تم بتلاؤ اگر تم پر اس کا عذاب رات یا دن کو آجائے تو مجرم اس میں سے کون سی چیز جلدی طلب کریں گے۔“ (٥٠) ” یونس
51 کیا جب وہ واقع ہوجائے گا تو پھر اس پر ایمان لاؤ گے ؟ کیا اب ! حالانکہ تم اس کو جلدی مانگا کرتے تھے۔“ (٥١) ” یونس
52 پھر ان لوگوں سے جنھوں نے ظلم کیا کہا جائے گا چکھو ہمیشگی کا عذاب، تمھیں بدلہ نہیں دیا جائے گا مگر وہی جو تم کماتے رہے۔“ ( ٥٢) ” یونس
53 اور وہ آپ سے پوچھتے ہیں کیا یہی حق ہے ؟ تو فرما دیجیے ہاں ! مجھے اپنے رب کی قسم ! یقیناً یہی حق ہے اور تم ہرگز عاجز کرنے والے نہیں ہو۔“ (٥٣) یونس
54 ” اور اگر یقیناً ہر شخص کے لیے جس نے ظلم کیا ہے، وہ سب کچھ ہو جو زمین میں ہے تو وہ اسے ضرور فدیے میں دے دے گا اور وہ پریشانی کو چھپائیں گے جب عذاب کو دیکھیں گے اور ان کے درمیان انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور وہ ظلم نہیں کیے جائیں گے۔“ ( ٥٤) یونس
55 ” سن لو! آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ ہی کا ہے۔ خبرداربے شک اللہ کا وعدہ حق ہے۔ لیکن ان کے اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (٥٥) ” یونس
56 وہی زندہ کرتا ہے اور وہی مارتا ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جاؤ گے۔“ (٥٦) یونس
57 ” اے لوگو! یقیناً تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے ایک نصیحت آگئی اور جو سینوں میں ہے اس کے لیے سراسر شفا ہے اور ایمان والوں کے لیے ہدایت اور رحمت آئی ہے۔“ (٥٧) یونس
58 ” فرما دیں اللہ کے فضل اور اس کی رحمت کے ساتھ، چاہیے کہ وہ خوش ہوجائیں۔ یہ اس سے بہتر ہے وہ جو جمع کرتے ہیں۔“ (٥٨) یونس
59 ” فرما دیجیے کیا تم نے دیکھا جو رزق اللہ نے تمھارے لیے نازل کیا، پھر تم نے اس میں سے کچھ حرام اور کچھ حلال بنا لیا۔ پوچھیں کیا اللہ نے تمھیں اجازت دی ہے یا تم اللہ پر جھوٹ باندھ رہے ہو۔“ (٥٩) ” یونس
60 اور کیا گمان ہے ان لوگوں کو جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں، قیامت کے بارے میں؟ یقیناً اللہ لوگوں پر بڑے فضل والا ہے۔ لیکن ان میں سے اکثر ناشکرے ہیں۔“ (٦٠) یونس
61 ” اور نہیں ہوتے آپ کسی حالت میں اور نہ اس کی طرف سے آنے والے قرآن میں سے کچھ تلاوت کرتے ہیں اور نہ تم کوئی عمل کرتے ہو مگر ہم تم پر گواہ ہوتے ہیں، جب تم اس میں شروع ہوتے ہو اور تیرے رب سے کوئی ذرہ بھر چیز نہ زمین میں پوشیدہ ہوتی ہے اور نہ آسمان میں اور نہ اس سے کوئی چھوٹی چیز ہے اور نہ بڑی مگر واضح کتاب میں موجود ہے۔“ (٦١) یونس
62 ” سن لو! یقیناً اللہ کے دوستوں پر، نہ کوئی خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔“ (٦٢) ” یونس
63 وہ جو ایمان لائے اور ڈرتے رہے۔“ (٦٣) ” یونس
64 ان کے لیے دنیا کی زندگی میں خوشخبری ہے اور آخرت میں بھی۔ اللہ کے ارشادات میں کوئی تبدیلی نہیں ہوتی یہی بہت بڑی کامیابی ہے۔“ (٦٤) یونس
65 ” اور آپ کو ان کی باتیں پریشان نہ کریں، یقیناً عزت اللہ ہی کے لیے ہے، وہی خوب سننے والا، خوب جاننے والاہے۔“ (٦٥) یونس
66 ” سن لو! یقیناً جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے اللہ ہی کے لیے ہے اور جو لوگ اللہ کے سوا کسی کو پکارتے ہیں وہ کسی قسم کے شریکوں کی پیروی نہیں کررہے۔ وہ گمان کے سوا کسی چیز کی پیروی نہیں کرتے اور وہ اس کے سوا کچھ نہیں کہ اٹکل لگاتے ہیں۔“ (٦٦) ” یونس
67 وہی ہے جس نے تمھارے لیے رات بنائی، تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرو اور دن کو دکھانے والابنایا۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں جو سنتے ہیں۔“ (٦٧) یونس
68 ” انھوں نے کہا اللہ نے اولاد بنا رکھی ہے۔ وہ پاک ہے، وہ بے پروا ہے، اسی کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، تمھارے پاس اس کی اولاد بنانے کی کوئی دلیل نہیں، کیا تم اللہ پر وہ کچھ کہتے ہو جو تم نہیں جانتے؟“ (٦٨) یونس
69 یونس
70 یونس
71 ” اور انھیں نوح کی خبر پڑھ کر سنائیں جب اس نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم! اگر میرا کھڑا ہونا اور اللہ کی آیات کے ساتھ میرا نصیحت کرنا تم پر گراں گزرتا ہے تو میں نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا ہے، پس تم اپنا معاملہ اپنے شرکاء کے ساتھ مل کرمتفقہ فیصلہ کرلو پھر تمہارا معاملہ تم پر کسی طرح مبہم نہ رہے پھر میرے ساتھ کر گزرو اور مجھے مہلت نہ دو۔“ (٧١) ’ یونس
72 ’ پھر اگر تم منہ موڑ لو تو میں نے تم سے کوئی اجر نہیں مانگا، میرا اجر تو اللہ کے سوا کسی کے ذمے نہیں اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں فرماں برداروں سے ہوں۔“ (٧٢) ” یونس
73 پس انھوں نے اسے جھٹلا دیا تو ہم نے اسے نجات دی اور ان کو بھی جو اس کے ساتھ تھے کشتی میں اور انھیں جانشین بنایا اور ان لوگوں کو غرق کردیا جنھوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا۔ آپ پس دیکھیں انجام کیسا ہوا ڈرائے گئے لوگوں کا۔“ (٧٣) یونس
74 ” پھر اس کے بعد ہم نے کئی پیغمبر ان کی قوم کی طرف بھیجے تو وہ ان کے پاس واضح دلائل لے کر آئے۔ پس وہ ہرگز نہ ہوئے کہ اس پر ایمان لاتے جسے اس کو پہلے جھٹلا چکے تھے۔ اسی طرح ہم حد سے گزرنے والوں کے دلوں پر مہرلگا دیتے ہیں۔“ (٧٤) یونس
75 ” پھر ان کے بعد ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف اپنی آیات دے کر بھیجا تو انھوں نے تکبر کیا اور تھے وہ مجرم لوگ۔“ (٧٥) یونس
76 ” تو جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آیا تو کہنے لگے یقیناً یہ تو واضح طور جادو ہے۔“ (٧٦) ” یونس
77 موسیٰ نے کہا کیا تم حق کے بارے میں یہ کہتے ہو، جب وہ تمھارے پاس آیا۔ کیا یہ جادو ہے ؟ حالانکہ جادوگر فلاح نہیں پاتے۔“ (٧٧) یونس
78 ” انھوں نے کہا کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ ہمیں اس راہ سے پھیر دے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے اور اس سرزمین میں تم دونوں ہی کو بڑائی مل جائے اور ہم تم دونوں کو کسی صورت ماننے والے نہیں ہیں۔“ (٧٨) یونس
79 ” اور فرعون نے کہا میرے پاس ہر ماہر جادوگر لے کر آؤ۔“ (٧٩) ” یونس
80 تو جب جادوگر آگئے تو موسیٰ نے ان سے کہا ڈالو جو کچھ تم ڈالنے والے ہو۔“ (٨٠) ” یونس
81 جب انھوں نے ڈالا، موسیٰ نے کہا تم جو کچھ لائے ہو یہ تو جادو ہے، یقیناً اللہ اسے جلدی جھوٹا ثابت کردے گا۔ بے شک اللہ مفسدوں کا کام درست نہیں کرتا۔“ (٨١) ” یونس
82 اور اللہ حق کو اپنے فرمان کے ساتھ حق ثابت کردیتا ہے، خواہ مجرم ناپسند کریں۔“ (٨٢) یونس
83 ” تو موسیٰ پر اس کی قوم کے کچھ نو جوانوں کے سوا فرعون اور اس کے سرداروں کے خوف اور ان کے فتنہ میں مبتلا ہونے کی وجہ سے کوئی ایمان نہ لایا اور بلا شبہ فرعون زمین میں سرکش اور بے شک وہ حد سے بڑھنے والوں میں سے ہے۔“ (٨٣) ” یونس
84 اور موسیٰ نے کہا اے میری قوم ! اگر تم اللہ پر ایمان لائے ہو تو اسی پر توکل کرو، اگر تم فرمانبردار ہو۔“ (٨٤)’ یونس
85 ’ تو انہوں نے کہا ہم نے اللہ پر ہی توکل کیا، اے ہمارے رب ہمیں ظالم لوگوں کے سے بچا۔“ (٨٥) ” یونس
86 اور اپنی رحمت کے ساتھ ہمیں کافر لوگوں سے نجات عطا فرما۔“ (٨٦) “ یونس
87 ” اور ہم نے موسیٰ اور اسکے بھائی کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لیے مصر میں کچھ گھروں کو منتخب کرلو اور اپنے گھروں کو قبلہ رخ بنا لو نماز قائم کرو اور ایمان والوں کو خوشخبری دو۔“ (٨٧) یونس
88 ” اور موسیٰ نے کہا اے ہمارے رب ! تو نے فرعون اور اسکے سرداروں کو دنیا کی زندگی میں بہت سی زینت اور اموال عطا کیے ہیں۔ اے ہمارے رب ! ان کے مالوں کو ختم کر دے اور ان کے دلوں کو سخت کر دے، پس وہ ایمان نہ لائیں، یہاں تک کہ درد ناک عذاب دیکھ لیں۔“ (٨٨) یونس
89 ” فرمایا بلا شبہ تم دونوں کی دعا قبول کرلی گئی ہے، پس دونوں ثابت قدم رہو اور ان لوگوں کے راستے کی پیروی نہ کرنا جو نہیں جانتے۔“ (٨٩) یونس
90 ” اور ہم نے بنی اسرائیل کو سمندر سے پار کیا تو فرعون اور اسکے لشکروں نے سر کشی اور زیادتی کرتے ہوئے ان کا تعاقب کیا، یہاں تک کہ جب وہ غرق ہونے لگا تو کہا کہ میں ایمان لایا یقیناً سچ یہ ہے کہ اس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں فرمانبرداروں سے ہوں۔“ (٩٠) یونس
91 ” کیا اب ؟ حالانکہ تو نافرمان تھا اور تو فساد کرنیوالوں میں سے تھا۔“ (٩١) ” یونس
92 پس آج ہم تیرے بدن کو بچا لیں گے، تاکہ تو ان کے لیے عبرت بنے جو تیرے پیچھے آنے والے ہیں اور یقیناً بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے غفلت برتنے والے ہیں۔“ (٩٢) یونس
93 ” اور البتہ تحقیق ہم نے بنی اسرائیل کو ٹھکا نہ دیا، باعزت ٹھکا نہ، اور انہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق عطا کیا پھر انہوں نے اختلاف نہیں کیا، یہاں تک کہ ان کے پاس علم آگیا، بلاشبہ تیرا رب قیامت کے دن ان کے درمیان فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کرتے تھے۔“ (٩٣) یونس
94 ” پھر اگر آپ کو اس بارے میں کوئی شک ہو جو ہم نے آپ کی طرف نازل کیا ہے تو ان لوگوں سے پوچھ لیں جو آپ سے پہلے کتاب پڑھنے والے ہیں، بلاشبہ آپ کے پاس آپ کے رب کی طرف سے حق آیا ہے۔ سو آپ شک کرنے والوں سے نہ ہوں۔“ (٩٤) ” یونس
95 اور نہ کبھی ان لوگوں سے ہونا جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلا دیا ورنہ آپ نقصان پانے والوں سے ہوجائیں گے۔“ (٩٥) ” یونس
96 یقیناً جن پر آپ کے رب کی بات ثابت ہوچکی، کہ وہ ایمان نہیں لائیں گے۔“ (٩٦) ” یونس
97 یہاں تک ان کے پاس ہر نشانی آجائے، یہاں تک کہ وہ درد ناک عذاب دیکھ لیں۔“ (٩٧) یونس
98 ” پھر کوئی ایسی بستی کیوں نہ ہوئی جو ایمان لائی ہو تو اس کے ایمان لانے نے اسے نفع دیاہو، یونس کی قوم کے سوا جب وہ ایمان لے آئے تو ہم نے ان سے دنیا کی زندگی میں ذلت کا عذاب دور کردیا اور انہیں ایک وقت تک فائدہ پہنچایا۔“ (٩٨) یونس
99 ” اور اگر آپ کا رب چاہتا جو لوگ زمین میں ہیں سب کے سب ایمان لے آتے۔ تو کیا آپ لوگوں کو مجبور کریں گے یہاں تک کہ وہ ایمان والے ہوجائیں۔“ (٩٩) ” یونس
100 اور کسی شخص کے لیے ممکن نہیں ایمان لانا مگر اللہ کی اجازت سے اور وہ پلیدی ان لوگوں پر ڈالتا ہے جو نہیں سمجھتے۔“ (١٠٠) یونس
101 ” فرما دیں دیکھو آسمانوں اور زمین میں جو کچھ موجود ہے۔ اور نشانیاں اور تنبیہات ان لوگوں کے کام نہیں آتیں جو ایمان نہیں لاتے۔“ (١٠١) ” یونس
102 تو یہ لوگ ان لوگوں کے سے دنوں کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں جو ان سے پہلے گزر چکے۔ فرما دیں پھر انتظار کرو، بے شک میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں۔“ (١٠٢) یونس
103 ” پھر ہم اپنے رسولوں کو نجات دیتے ہیں اور ایمان والوں کو بھی، اسی طرح ہم پر حق ہے کہ ہم مومنوں کو نجات دیں۔“ (١٠٣) یونس
104 ” فرما دیں اے لوگو! اگر تم میرے دین کے بارے میں کسی شک میں ہو تو میں انکی عبادت نہیں کرتا جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو اور لیکن میں اس اللہ کی عبادت کرتا ہوں جو تمہیں وفات دیتا ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں ایمان والوں میں سے ہوجاؤں۔“ (١٠٤) ” یونس
105 اور یہ کہ آپ اپنا چہرہ یکسو ہو کر اسی دین کی طرف سیدھا رکھیں اور مشرکوں سے ہرگز نہ ہونا۔“ (١٠٥) یونس
106 ” اور اللہ کو چھوڑ کر اس چیز کو مت پکاریں جو نہ آپ کو نفع دے سکتی ہے اور نہ آپ کو نقصان پہنچا سکتی ہے پھر اگر تو نے ایسا کیا تو بلاشبہ اس وقت ظالموں میں سے ہوجائے گا۔“ (١٠٦) ” یونس
107 اور اگر اللہ تجھے کوئی نقصان پہنچائے تو اس کے سوا کوئی اس کو دور کرنے والا نہیں اور اگر وہ تیرے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرلے تو اس کو رد کرنے والا نہیں۔ اس کے فضل کو کوئی ہٹانے والا نہیں، وہ اسے اپنے بندوں میں سے جسے چاہے پہنچاتا ہے اور وہی بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔“ (١٠٧) یونس
108 ” فرما دیں اے لوگو ! یقیناً تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق آگیا ہے، جس نے ہدایت کو اپنایا تو وہ اپنے ہی لیے ہدایت کے راستے پر آتا ہے اور جو گمراہ ہوا اس کی گمراہی کی ذمہ داری اسی پر ہے اور مجھے تم پر نگران نہیں بنایا۔“ (١٠٨) ” یونس
109 اور اسکی پیروی کیجیے جو آپ کی طرف وحی کی جاتی ہے اور صبر کرو یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کرے اور وہ فیصلہ کرنے والوں سے سب سے بہتر ہے۔“ (١٠٩) یونس
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم کرنے والا، نہات مہربان ہے ھود
1 ” الر۔ ایک کتاب ہے جس کی آیات محکم کی ہیں انھیں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے ایک کمال حکمت والے کی طرف سے جو خوب خبردار ہے۔“ (١) ھود
2 ” کہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو، یقیناً میں تمھارے لیے اس کی طرف سے ڈرانے والا اور خوش خبری دینے والاہوں۔“ (٢) ھود
3 ” اور یہ کہ اپنے رب سے مغفرت مانگو پھر اس کی طرف پلٹ آؤ تو وہ تمھیں ایک معین مدت تک اچھا فائدہ دے گا اور ہر فضل والے کو اس کا فضل دے گا اور اگر تم پھر گئے تو یقیناً میں تمھیں بڑے دن کے عذاب سے ڈراتا ہوں۔“ (٣) ھود
4 ” اللہ ہی کی طرف تمھارا لوٹنا ہے اور وہ ہر چیز پر خوب قدرت رکھنے والا ہے۔“ (٤) ھود
5 ” آگاہ رہو ! بے شک وہ اپنے سینوں کو اس لیے دہرے کرتے ہیں کہ اس سے چھپے رہیں، آگاہ رہو ! جب وہ اپنے کپڑے اچھی طرح اوڑھتے ہیں اللہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں۔ یقیناً سینوں کے رازوں کو خوب جاننے والا ہے۔“ (٥) ھود
6 ” اور زمین میں کوئی چلنے والا جاندار نہیں مگر اس کا رزق اللہ ہی کے ذمہ ہے اور وہ اس کی قرار گاہ اور اس کے دفن کیے جانے کی جگہ کو جانتا ہے سب کچھ ایک کھلی کتاب میں درج ہے۔“ (٦) ھود
7 ” اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور اس کا عرش پانی پر تھا تاکہ تمہیں آزمائے کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرنے والا ہے اور بے شک اگر آپ کہیں کہ تم موت کے بعد ضرور اٹھائے جانے والے ہو تو جو لوگ منکر ہیں ضرور ہی کہیں گے یہ تو کھلے جادو کے سوا کچھ نہیں۔“ (٧) ھود
8 ” اور بلا شبہ اگر ہم ان سے عذاب کو ایک متعین مدت تک موخر کردیں تو ضرور کہیں گے اسے کون سی چیز روک رہی ہے؟ خبردار! جس دن عذاب ان پر آئے گا تو ان سے کسی طرح ہٹایا جانے والا نہیں اور انہیں عذاب گھیر لے گا جس کا مذاق اڑایا کرتے تھے۔“ (٨) ھود
9 ” اور بلاشبہ اگر ہم انسان کو اپنی رحمت سے نوازیں پھر اسے اس سے چھین لیں تو یقیناً وہ انتہائی نا امید اور بے حد ناشکرا ہوتا ہے۔“ (٩) ھود
10 ” اور اگر ہم انسان کو کسی تکلیف کے بعد کوئی نعمت عنایت کریں تو یقیناً وہ کہے گا تمام تکلیفیں مجھ سے دور ہوگئیں بلاشبہ وہ بہت اترانے والابہت فخر کرنے والا ہے۔“ (١٠) ھود
11 ” مگر وہ لوگ جنہوں نے صبر کیا اور نیک اعمال کیے ان کے لیے مغفرت اور بہت بڑا اجر ہے۔“ (١١) ھود
12 ” شایدآپ اس کا کچھ حصہ چھوڑدینے والے ہیں جو آپ کی طرف وحی کی جاتی ہے۔ اس وجہ سے کہ آپ کا سینہ تنگ ہوتا ہے۔ جو وہ کہتے ہیں کہ اس پر کوئی خزانہ کیوں نہ اتارا گیا یا اس کے ساتھ کوئی فرشتہ کیوں نہ آیا ؟ آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں اور اللہ ہر چیز پر نگران ہے۔“ (١٢) ھود
13 ” یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے قرآن بنا لیا ہے ؟ فرما دیں پھر اس جیسی دس سورتیں بنا کرلے آؤ اور اللہ کے سوا جسے بلا سکتے ہو بلا لو اگر تم سچے ہو۔“ (١٣) ھود
14 ” پس اگر وہ آپ کی بات قبول نہ کریں تو جان لو کہ یہ صرف اللہ کے علم سے اتارا گیا ہے اور یہ کہ اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں تو کیا تم حکم ماننے والے ہو ؟“ (١٤) ھود
15 ” جو کوئی دنیا کی زندگی اور اس کی زینت چاہتا ہے ہم انہیں ان کے اعمال کا پورا بدلہ اسی دنیا میں دیں گے اور اس میں ان کے لیے کمی نہ کی جائے گی۔“ (١٥) ” ھود
16 یہی لوگ ہیں جن کے لیے آخرت میں آگ کے سوا کچھ نہیں اور برباد ہوگیا جو کچھ انہوں نے دنیا میں کیا اور ضائع ہوگیا جو کچھ وہ کرتے رہے تھے۔“ (١٦) ھود
17 ” تو کیا وہ شخص جو اپنے رب کی طرف سے واضح دلیل پر ہو اور اس کی طرف سے ایک گواہ اس کی تائید کر رہا ہو اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب بھی جو پیشوا اور رحمت تھی۔ یہ لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں۔ اور ان گروہوں میں سے جو اس کا انکار کرے۔ آگ ہی اس کے وعدے کی جگہ ہے۔ سو آپ اس کے بارے میں کسی شک میں نہ رہیں۔ یقیناً یہ آپ کے رب کی طرف سے حق ہے اور اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے۔“ (١٧) ھود
18 ” اور اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو اللہ پر جھوٹ بولے ؟ یہ اپنے رب کے سا منے پیش کیے جائیں گے اور گواہ کہیں گے یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا۔ سن لو ! ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔“ (١٨) ” ھود
19 جو لوگ اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس میں کجی تلاش کرتے ہیں اور آخرت کے ساتھ انکار کرنے والے ہیں۔“ (١٩) ھود
20 ” یہ لوگ زمین میں کبھی عاجز کرنے والے نہیں اور نہ ان کے لیے اللہ کے سوا کوئی دوست ہے، ان کو دگنا عذاب دیا جائے گا کیونکہ وہ نہ سننے کی کوشش کرتے تھے اور نہ ہی دیکھا کرتے تھے۔“ (٢٠) ” ھود
21 یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے آپ کو نقصان میں ڈالا۔ اور ان سے گم ہوگیا۔ جو کچھ وہ جھوٹ بولا کرتے تھے۔“ (٢١) ” ھود
22 اس میں کوئی شک نہیں کہ یقیناً وہ آخرت میں سب سے زیا دہ نقصان پانے والے ہیں۔“ (٢٢) ھود
23 بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے اور اپنے رب کے سامنے عاجزی کی۔ وہی جنتی ہیں اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔“ (٢٣) ” ھود
24 دونوں گروہوں کی مثال ایسی ہے جیسے ایک آدمی اندھا اور بہرا ہو اور دوسرا دیکھنے والا اور سننے والا کیا یہ دونوں مثال میں برابر ہیں ؟ تو کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے؟“ (٢٤) ھود
25 ” اور البتہ تحقیق یقیناً ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجاانہوں نے کہا بیشک میں تمہارے لیے واضح طور پر ڈرانے والاہوں۔“ (٢٥) ” ھود
26 یہ کہ تم اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو۔ بے شک میں تمھیں ایک درد ناک عذاب سے ڈرتا ہوں۔“ (٢٦) ھود
27 ” اس کی قوم میں سے وہ سردار جنہوں نے کفر کیا کہتے کہ ہم تجھے نہیں دیکھتے مگر اپنے جیسا ایک انسان اور ہم تجھے نہیں دیکھتے کہ ان لوگوں کے سوا کسی نے تیری پیروی کی ہو جو ہم میں سے کم تر ہیں سرسری رائے کے ساتھ اور ہم تمہارے لیے اپنے آپ پر کوئی برتری نہیں دیکھتے بلکہ ہم تمہیں جھوٹا سمجھتے ہیں۔“ (٢٧) ھود
28 ” حضرت نوح نے فرمایا ! اے میری قوم تم دیکھتے نہیں میں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنی طرف سے بڑی رحمت عطا فرمائی ہے مگر وہ تم کو نظر نہ آئی کیا ہم اسے تم پر زبردستی مسلط کردیں ؟ جب کہ تم اسے ناپسند کرنے والے ہو۔“ (٢٨) ” ھود
29 اے میری قوم! میں تم سے اس کام پر کسی اجر کا سوال نہیں کرتا میرا اجر اللہ کے سوا کسی پر نہیں اور نہ میں ان لوگوں کو دھتکارنے والا ہوں جو ایمان والیہیں۔ یقیناً وہ اپنے رب سے ملنے والے ہیں۔ لیکن میں دیکھتا ہوں تم وہ لوگ ہو جو جہالت اختیا رکیے ہوئیہو۔“ (٢٩) ” ھود
30 اور اے میری قوم ! اللہ کے مقابلے میں کون میری مدد کرے گا اگر میں انہیں دھتکاردوں ؟ کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے ؟“ (٣٠) ھود
31 ” اور میں تم سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں اور نہ میں ان لوگوں کے بارے میں جنہیں تم حقیر دیکھتے ہو۔ یہ کہتا ہوں کہ اللہ انہیں ہرگز بھلائی نہیں دے گا۔ اللہ زیادہ جاننے والاہے جو ان کے دلوں میں ہے۔ یقیناً میں اس وقت ظالموں سے ہوں گا۔“ (٣١) ھود
32 ” انہوں نے کہا اے نوح! تحقیق تو نے ہم سے بہت ہی جھگڑا کیا۔ پس لے آ ہم پر جس کی تو ہمیں وعید سناتا ہے۔ اگر تو سچے لوگوں میں سے ہے۔“ (٣٢) ” ھود
33 اس نے کہا وہ تم پر اللہ ہی لائے گا۔ اگر اس نے چاہا اور تم اللہ کو ہرگز عاجز کرنے والے نہ ہو گے۔“ (٣٣) ” ھود
34 اور میری خیر خواہی تمہیں نفع نہ دے گی اگر میں خیر خواہی کرنا بھی چاہوں کہ تمہیں نصیحت کروں۔ اگر اللہ ارادہ رکھتا ہو کہ تمہیں گمراہ کر دے۔ وہی تمہا را رب ہے اور اسی کی طرف تم لوٹاۓ جاؤ گے۔“ (٣٤) ھود
35 ” یا وہ کہتے ہیں کہ اس نے اسے بنالیا ہے۔ فرما دیں اگر میں نے اسے اپنی طرف سے بنا لیا ہے تو میرا جرم مجھ پر ہے اور میں اس سے بری ہوں جو تم جرم کرتے ہو۔“ (٣٥) ھود
36 ” اور نوح کی طرف وحی کی گئی کہ بے شک تیری قوم میں سے کوئی شخص ایمان نہیں لائے گا مگر جو ایمان لا چکا۔ جو کچھ وہ کرتے رہے ہیں اس پر غمگین نہ ہونا۔“ (٣٦) ” ھود
37 اور ہماری آنکھوں کے سامنے اور ہماری وحی کے مطابق کشتی بناؤ اور مجھ سے ظالموں کے بارے میں گفتگو نہ کرنا یقیناً وہ غرق کیے جائیں گے۔“ (٣٧) ” ھود
38 اور وہ بنا تا ہے کشتی اور جب بھی وہ گزرا اس پر سردار سے اس کی قوم تو اس سے مذاق کرتے۔ وہ کہتا اگر تم ہم سے مذاق کرتے ہو تو ہم تم سے مذاق کریں گے جس طرح تم مذاق کرتے ہو۔“ (٣٨) ” ھود
39 پس تمہیں جلد معلوم ہوجائے گا۔ کون ہے؟ جس پر ایسا عذاب آتا ہے جو اسے رسوا کر دے گا اور کس پر دائمی عذاب نازل ہونے والاہے ؟“ (٣٩) ھود
40 ” یہاں تک کہ جب ہمارا حکم آپہنچا اور تنور ابل پڑا۔ ہم نے فرمایا اس میں ہر جنس دو دو جوڑے سے نرومادہ اور اپنے گھر والوں کو سوار کرلو اور ان کو بھی جو ایمان لے آئے سوائے اس کے جس پر پہلے بات ہوچکی اور تھوڑے لوگ تھے جو اس کے ساتھ ایمان لائے۔“ (٤٠) ھود
41 ” اور نوح نے کہا اس میں سوار ہوجاؤ۔ اللہ کے نام کے ساتھ کشتی کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا ہے۔ یقیناً میرا رب بہت بخشنے والا، نہایت رحم والاہے۔“ (٤١) ھود
42 ” اور کشتی ان کو لے کر پہاڑوں جیسی موجوں میں چلی جارہی تھی اور نوح نے اپنے بیٹے کو آواز دی اور وہ ایک الگ جگہ میں تھا۔ اے میرے بیٹے ! ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور کافروں کے ساتھ شامل نہ ہو۔“ (٤٢) ھود
43 ” اس نے کہا میں جلد ہی کسی پہاڑ پر پناہ لے لوں گا جو مجھے پانی سے بچا لے گا۔ آج اللہ کے حکم سے کوئی بچانے والانہیں۔ مگر جس پر وہ رحم کرے اور دونوں کے درمیان موج حائل ہوگئی تو وہ غرق ہونے والوں میں سے ہوگیا۔“ (٤٣) ھود
44 ” اور حکم دیا گیا اے زمین ! اپنا پانی نگل لے اور اے آسمان تھم جاؤ۔ پانی خشک کردیا گیا اور کام تمام ہوا اور کشتی جودی پہاڑ پر جاٹھہری اور کہا گیا ظالم لوگوں کے لیے دوری ہو۔“ (٤٤) ھود
45 ” اور نوح نے اپنے رب کو پکارا، کہا اے میرے رب ! بے شک میرا بیٹا میرے اہل میں سے ہے اور بے شک تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر فیصلہ کرنے والاہے۔“ (٤٥) ھود
46 ” فرمایا اے نوح! بلا شک تیرا بیٹا تیرے گھر والوں سے نہیں۔ بے شک اس کا عمل صالح نہیں پس مجھ سے اس بات کا سوال نہ کرنا جس کا تجھے کچھ علم نہیں۔ بے شک میں تجھے نصیحت کرتا ہوں کہ تو جاہلوں میں سے ہوجائے۔“ (٤٦) ” ھود
47 اس نے کہا اے رب! بے شک میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں تجھ سے اس بات کا سوال کروں جس کا مجھے علم نہیں۔ اور اگر تو نے مجھے معاف نہ اور مجھ پر رحم نہ فرمایا تو میں نقصان پانے والوں سے ہوجاؤں گا۔“ (٤٧) ھود
48 ” کہا گیا اے نوح ! ہماری طرف سے سلامتی اور برکات کے ساتھ اتر جاؤ۔ تجھ پر اور ان جماعتوں پر جو ان لوگوں سے ہوں گی جو تیرے ساتھ ہیں۔ اور جماعتیں ہیں جن کو ہم فائدہ دیں گے پھر انہیں ہماری طرف سے درد ناک عذاب پہنچے گا۔“ (٤٨) ھود
49 ” یہ غیب کی خبریں ہیں جنہیں ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں۔ اس سے پہلے نہ آپ جانتے تھے اور نہ آپ کی قوم پس صبر کرو یقیناً متقی لوگوں کا انجام بہتر ہے۔“ (٤٩) ھود
50 اور عاد کی طرف ان کے بھائی ہود کو بھیجا۔ اس نے کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ تم تو محض جھوٹ باندھنے والے ہو۔“ (٥٠) ” ھود
51 اے میری قوم ! میں اس پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا، میرا اجر اس کے سوا کسی پر نہیں جس نے مجھے پیدا کیا ہے۔ کیا پھر بھی تم نہیں سمجھتے ؟“ (٥١) ھود
52 ” اور اے میری قوم ! اپنے رب سے مغفرت طلب کرو پھر اس کی طرف پلٹ آؤ۔ وہ تم پر بادل بھیجے گا۔ جو خوب برسنے والا ہوگا اور تمہیں تمہاری قوت کے ساتھ اور قوت زیادہ دے گا اور مجرموں کی طرح رو گر دانی نہ کرو۔“ (٥٢) ھود
53 ” انہوں نے کہا اے ہود ! تو ہمارے پاس کوئی واضح دلیل لے کر نہیں آیا اور ہم اپنے معبودوں کو تیرے کہنے پر ہرگز چھوڑنے والے نہیں اور نہ کسی طرح تجھ پر ایمان لانے والے ہیں۔“ (٥٣) ” ھود
54 ہم اس کے سوا کچھ نہیں کہتے کہ ہمارے معبودوں میں سے کسی نے تجھے مصیبت میں مبتلا کردیا ہے۔ اس نے کہا میں تو اللہ کو گواہ بناتا ہوں اور تم بھی گواہ رہو کہ بے شک میں اس سے بری ہوں جو تم شریک بناتے ہو۔“ (٥٤) ھود
55 ” اس کے سوا۔ پھر تم سب میرے خلاف تد بیر کرلو پھر مجھے مہلت نہ دو“ (٥٥) ھود
56 ” بے شک میں نے اللہ پر بھروسہ کیا جو میرا رب ہے اور تمہارا رب ہے۔ کوئی چلنے والا جاندار نہیں مگر اسکی پیشانی اس کے قبضے میں ہے۔ بے شک میرا رب سیدھے راستے پر ہے۔“ (٥٦) ” ھود
57 پھر اگر تم پھر جاؤ تو بلاشبہ میں نے تمہیں پیغام پہنچا دیا۔ جسے دے کر مجھے تمہاری طرف بھیجا گیا ہے۔ اور میرا رب تمہارے سوا کسی اور قوم کو تمہاری جگہ لے آئے گا اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے۔ بے شک میرا رب ہر چیز پر پوری طرح نگہبان ہے۔“ (٥٧) ھود
58 ” جب ہمارا حکم آیا تو ہم نے ہود کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے۔ اپنی رحمت کے ساتھ نجات دی اور انہیں ایک سخت عذاب سے بچا لیا۔“ (٥٨) ” ھود
59 اور یہ عاد تھے جنہوں نے اپنے رب کی نشانیوں کا انکار کیا اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر جابر، سخت عناد والے کے حکم کی پیروی کی۔“ (٥٩) ” ھود
60 اور ان کے پیچھے اس دنیا میں لعنت لگا دی گئی اور قیامت کے دن بھی۔ سن لو ! بے شک عاد نے اپنے رب کا انکار کیا۔ سن لو ! ہود کی قوم عاد کے لیے ہلاکت ہے۔“ (٦٠) ھود
61 ” اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا۔ اس نے کہا اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو۔ اس کے سوا تمہارا کوئی سچا معبود نہیں۔ اسی نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور تمہیں اس میں آباد کیا۔ سو اس سے بخشش مانگو، اس کیطرف پلٹ آؤ۔ یقیناً میرا رب بہت جلد توبہ قبول کرنے والاہے۔“ (٦١) ھود
62 ” انہوں نے کہا اے صالح ! یقیناً تو ہم میں سے وہ تھا جس کے بارے میں اس سے پہلے امیدیں لگائیں گئیں تھیں۔ کیا تو ہمیں منع کرتا ہے کہ ہم ان کی عبادت نہ کریں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے رہے ہیں اور بے شک ہم اس بات کے بارے میں جس کی طرف تو ہمیں دعوت دیتا ہے یقیناً ایک اضطراب میں ڈالنے والے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔“ (٦٢) ” ھود
63 اس نے کہا اے میری قوم ! کیا تم نے دیکھا اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنی جناب سے رحمت عطا کی کون ہے جو اللہ کے مقابلے میں میری مدد کرے گا اگر میں اس کی نافرمانی کروں؟ پھر نقصان پہنچانے کے سوا تم کیا مجھے زیادہ دو گے۔“ (٦٣) ھود
64 ” اور اے میری قوم یہ اللہ کی اونٹنی ہے، جو تمہارے لیے نشانی۔ پس اسے چھوڑدو کہ اللہ کی زمین میں کھاتی پھرے اور اسے کوئی تکلیف نہ پہنچاؤ ورنہ تمہیں بہت جلد عذاب آ لے گا۔“ (٦٤) ” ھود
65 انہوں نے اس کی ٹانگیں کاٹ دیں تو حضرت صالح نے کہا اپنے گھروں میں تین دن فائدہ اٹھا لو۔ یہ ایسا وعدہ ہے جو جھوٹا نہیں ہوسکتا۔“ (٦٥) ھود
66 ” پھر جب ہمارا حکم آگیا تو ہم نے صالح کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی رحمت کے ساتھ بچا لیا اور اس دن کی رسوائی سے بھی۔ بے شک تیرا رب بڑی قوت والا اور سب پر غالب ہے۔“ (٦٦) ” ھود
67 اور جن لوگوں نے ظلم کیا انہیں چیخ نے پکڑ لیا تو وہ اپنے گھروں میں صبح کے وقت گرے پڑے تھے۔“ (٦٧) ” ھود
68 گویا کہ نہ تھے۔ آگاہ رہو بے شک ثمود نے اپنے رب کا انکار کیا۔ سن لو ! ثمود کے لیے ہلاکت ہے۔“ (٦٨) ھود
69 ” اور تحقیق ہمارے بھیجے ہوئے ملائکہ ابر اہیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے، انہوں نے سلام کیا۔ اس نے کہا سلام ہو پھر دیر نہ کی کہ اور بھنا ہوا بچھڑا لے آیا۔“ (٦٩) ” ھود
70 جب دیکھا ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں بڑھتے تو انہیں اجنبی جانا اور ان سے خوف محسوس کیا انہوں نے کہا ڈرو نہیں ہم لوط کی قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔“ (٧٠) ھود
71 ” اور اس کی بیوی کھڑی تھی۔ وہ ہنس پڑی ہم نے اسے اسحاق اور اسحاق کے بعد یعقوب کی خوشخبری دی۔“ (٧١) ” ھود
72 اس نے کہا ہائے میں ہائے ہائے ! کیا میں جنم دوں گی جبکہ میں بوڑھی ہوں اور میرا خاوند بھی بوڑھا ہے۔ یقیناً یہ ایک عجیب بات ہے۔“ (٧٢) ” ھود
73 ملائکہ نے کہا کیا تو اللہ کے حکم پر تعجب کرتی ہے؟ اللہ کی رحمتیں اور اس کی برکتیں ہوں تم پر اے گھر والو! بے شک اللہ بے حد تعریف کیا گیا، بڑی شان والا ہے۔“ (٧٣) ھود
74 جب ابراھیم سے خوف جاتا رہا اور اس کے پاس خوشخبری آگئی تو وہ ہم سے لوط کی قوم کے بارے میں جھگڑنے لگا“ (٧٤) ” ھود
75 بے شک ابراھیم نہایت برد بار، بہت آہ وزاری کرنے والا، رجوع کرنے والاہے۔“ (٧٥) ھود
76 ” اے ابراہیم اسے رہنے دے۔ بے شک تیرے رب کا حکم آچکا اور یقیناً ان لوگوں پر عذاب آنے والا ہے جو ہٹایا نہیں جاسکتا۔“ (٧٦) ” ھود
77 اور جب ملائکہ لوط کے پاس آئے وہ ان کی وجہ سے پریشان ہوئے، ان سے دل تنگ ہوا اور کہنے لگا یہ بہت سخت دن ہے۔“ (٧٧) ” ھود
78 اس کی قوم کے لوگ سرپٹ اس کے پاس دوڑتے ہوئے آئے جو پہلے سے ہی برے کام کیا کرتے تھے۔ اس نے کہا اے میری قوم! یہ میری بیٹیاں ہیں، یہ تمہارے لیے پاک ہیں۔ اللہ سے ڈرو اور میرے مہمانوں میں مجھے رسوا نہ کرو۔ کیا تم میں سے کوئی بھلا آدمی نہیں ہے ؟“ (٧٨) ھود
79 ” انہوں نے کہا تو ضرورجانتا ہے کہ تیری بیٹیوں میں ہمارا کوئی حق نہیں اور یقیناً تو جانتا ہے ہم کیا چاہتے ہیں۔“ (٧٩) ” ھود
80 اس نے کہا کاش میرے پاس تمہارے مقابلے کے لیے طاقت ہوتی یا میں کسی مضبوط سہارے کی پناہ لے لیتا۔“ (٨٠) ” ھود
81 ملائکہ نے کہا اے لوط ! بے شک ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے ہیں۔ یہ ہرگز تجھ تک نہیں پہنچ پائیں گے۔ سو اپنے گھر والوں کو رات کے کسی حصے میں لے کر چل نکلو اور تم میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے سوائے تیری بیوی کے۔ بے شک اس پر وہی مصیبت آنے والی ہے جو ان پر آئے گی۔ بے شک ان کے وعدے کا وقت صبح ہے۔ کیا صبح قریب نہیں ہے۔“ (٨١) ھود
82 ” پھر جب ہمارا حکم آیا تو ہم نے اس کے اوپر والے حصے کو اس کے نیچے کردیا اور ان پر پے در پے نوک دار پتھر برسائے۔“ (٨٢) ” ھود
83 جو تیرے رب کی طرف سے نشان لگاۓ ہوئے تھے اور وہ ان ظالموں سے کچھ دور نہیں۔“ (٨٣) ھود
84 ” اور مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا۔ اس نے کہا اے میری قوم ! اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں اور ماپ، تول میں کمی نہ کرو۔ بے شک میں تمہیں خوشحال دیکھتا ہوں اور بے شک میں تم پر ایک گھیر لینے والے عذاب سے ڈرتا ہوں۔“ (٨٤) ” ھود
85 اور اے میری قوم ! ماپ تول انصاف کے ساتھ پورا رکھو۔ لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو اور زمین میں دنگا و فساد نہ مچاؤ۔“ (٨٥) ” ھود
86 اللہ کا دیا ہوا تمہارے لیے جو بچ گیا بہتر ہے، اگر تم مومن ہو اور میں تم پر کوئی محافظ نہیں ہوں“ (٨٦) ھود
87 ” انہوں نے کہا اے شعیب کیا تیری نماز تجھے ہی حکم دیتی ہے کہ ہم انہیں چھوڑ دیں جن کی عبادت ہمارے باپ دادا کیا کرتے تھے یا اپنے مالوں میں کریں جو چاہیں یقیناً تو بہت بردبار، بڑاسمجھ دار ہے۔“ (٨٧) ” ھود
88 اس نے کہا اے میری قوم ! کیا تم نے غور کیا یہ کہ میں اپنے رب کی طرف سے ایک واضح دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے ہاں سے اچھا رزق دیا ہے اور میں نہیں چاہتا کہ میں تمھاری مخالفت کروں جس سے تمہیں منع کرتا ہوں میں تو اصلاح کرنا چاہتا ہوں جہاں تک ہو سکے اور اس کا انحصار اللہ کی توفیق پر ہے میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں۔“ (٨٨) ھود
89 ” اور اے میری قوم ! میری مخالفت تمھیں اس بات پر نہ اکسائے کہ تمہیں اس جیسی مصیبت آپہنچے جیسی نوح کی قوم یا ہود کی قوم یا صالح کی قوم کو پہنچی اور لوط کی قوم بھی تم سے کچھ دور نہیں ہے۔“ (٨٩) ” ھود
90 اور اپنے رب سے مغفرت مانگو پھر اسی کی طرف پلٹ آؤ یقیناً میرا رب بڑا رحم کرنے والا، نہایت محبت کرنے والا ہے۔“ (٩٠) ھود
91 ” انہوں نے کہا اے شعیب ! ہم تیری بہت سی باتیں نہیں سمجھتے جو تو کہتا ہے اور یقیناً ہم تجھے اپنے درمیان بہت کمزور دیکھتے ہیں اور اگر تیرا قبیلہ نہ ہوتا تو ہم ضرورتجھے سنگسار کردیتے اور تو ہم پر ہرگز غالب نہ آسکتا۔“ (٩١) ” ھود
92 اس نے کہا اے میری قوم ! میرا قبیلہ تم پر اللہ سے زیا دہ طاقت والا ہے اور اللہ کو تم نے اپنی پیٹھ پیچھے پھینک رکھا ہے۔ یقیناً جو تم کر رہے ہو میرا رب اس کو گھیرنے والاہے۔“ (٩٢) ھود
93 ” اور اے میری قوم ! تم اپنی جگہ عمل کرو، میں اپنی جگہ عمل کرنے والاہوں۔ تم بہت جلد جان لو گے کہ کون ہے جسے خوار کرنے والا عذاب آ لیتا ہے اور کون ہے جو جھوٹا ہے بس انتظار کرو یقینا میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والا ہوں۔“ (٩٣) ھود
94 ” اور جب ہمارا حکم آپہنچا ہم نے شعیب کو اور ان لوگوں کو جو اس کے ساتھ ایمان لائے تھے اپنی خاص رحمت سے بچا لیا اور جن لوگوں نے ظلم کیا انہیں چیخ نے آپکڑا تو انہوں نے اپنے گھروں میں اس حال میں صبح کی کہ گھٹنوں کے بل گرے پڑے تھے۔“ (٩٤)’ ھود
95 ’ جیسے وہ ان میں بسے ہی نہ تھے۔ آگاہ رہو ! مدین کے لیے دوری ہے جیسے ثمود کے لیے دوری تھی۔“ (٩٥) ھود
96 ” اور یقیناً ہم نے موسیٰ کو اپنی آیات اور واضح دلیل دے کر بھیجا۔“ (٩٦)’ ھود
97 ’ فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف انہوں نے فرعون کے حکم کی پیروی کی اور فرعون کا حکم کسی طرح بھلائی والا نہ تھا۔“ (٩٧) ھود
98 ” فرعون قیامت کے دن اپنی قوم کے آگے آگے ہوگا۔ انہیں آگ میں لے جائے گا جو اترنے کی بدترین جگہ ہے، جس پر پینے کیلئے لایا جائے۔“ (٩٨) ” ھود
99 اور ان کے پیچھے اس دنیا میں لعنت لگا دی گئی اور قیامت کے دن بھی۔ بہت برا صلہ ہے جو دیے جائیں گے۔“ (٩٩) ھود
100 ” یہ ان بستیوں کی خبریں ہیں جو ہم آپ پر بیان کرتے ہیں ان میں سے کچھ قائم ہیں اور کچھ نیست و نابود ہوچکی ہیں۔“ (١٠٠) ” ھود
101 ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا۔ لیکن انہوں نے خود اپنی جانوں پر ظلم کیا، پس ان کے معبود ان کے کچھ کام نہ آسکے، جنہیں وہ اللہ کے سوا پکارتے تھے۔ جب تیرے رب کا حکم آگیا اور انہوں نے ہلاک ہونے کے سوا انہیں کچھ زیادہ نہ کیا۔“ (١٠١) ھود
102 اور تیرے رب کی پکڑ ایسی ہی ہوتی ہے۔ جب وہ بستیوں کو اس حال میں پکڑتا ہے کہ وہ ظلم کرنے والی ہوتی ہیں۔ یقیناً اس کی پکڑ بڑی درد ناک اور بہت سخت ہے۔“ (١٠٢) ” ھود
103 یقیناً اس میں اس شخص کے لیے ایک نشانی ہے جو آخرت کے عذاب سے ڈرے۔ یہ وہ دن ہے۔ جس دن سب لوگ جمع کیے جائیں گے اور یہ دن وہ ہے۔ جس میں سب حاضر کیے جائیں گے۔“ (١٠٣) ھود
104 ” اور ہم اسے مؤخر نہیں کرتے، مگر ایک مقرر کیے ہوئے وقت کے مطابق۔“ (١٠٤) ” ھود
105 جس دن وہ آجائے گا کوئی شخص اس کی اجازت کے بغیر بات نہیں کرپائے گا۔ ان میں سے کوئی بد بخت ہوگا اور کوئی نیک بخت۔“ (١٠٥) ھود
106 ” وہ جو بد بخت ہوئے سو وہ آگ میں ہوں گے ان کے لیے اس میں چیخنا چلانا اور دھاڑنا ہے۔“ (١٠٦) ” ھود
107 وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔ جب تک آسمان اور زمین قائم ہیں مگر جو تیرا رب چاہے۔ یقیناً تیرا رب جو چاہے، کرنے والاہے۔“ (١٠٧) ھود
108 ” اور لیکن جو خوش بخت ہوئے وہ ہمیشہ جنت میں رہیں گے۔ جب تک آسمان اور زمین قائم ہیں۔ مگر جو تیرا رب چاہے۔ یہ ایسی عطا ہے جو ختم ہونے والی نہیں۔“ (١٠٨) ھود
109 ” پس آپ ان چیزوں کے بارے میں جن کی یہ لوگ عبادت کرتے ہیں کسی شک میں نہ رہیں۔ یہ لوگ عبادت نہیں کرتے مگر اسی طرح جیسے ان سے پہلے ان کے باپ دادا کرتے تھے اور یقیناً ہم انہیں ان کا حصہ پورا پورا دینے والے ہیں۔ جس میں کوئی کمی نہ ہوگی۔“ (١٠٩) ھود
110 ” اور البتہ تحقیق ہم نے موسیٰ کو کتاب دی پھر اس میں اختلاف کیا گیا اور اگر یہ بات نہ ہوتی جو تیرے رب کی طرف سے پہلے ہوچکی ہے تو ان کے بارے میں ضرور فیصلہ کردیا جاتا اور یقیناً لوگ اس کے بارے میں بے قرار رکھنے والے شک میں پڑے ہوئے ہیں۔“ (١١٠) ” ھود
111 اور بے شک جب ان کے لیے وقت آئے گا تو تیرا رب یقیناً انہیں ضرور پوری جزا دے گا۔ بے شک جو وہ کر رہے ہیں اس سے وہ پوری طرح باخبر ہے۔“ (١١١) ھود
112 ” پس جیسے آپ کو حکم دیا گیا ہے قائم رہیے اور وہ لوگ بھی جنہوں نے تیرے ساتھ توبہ کی اور تم سرکشی نہ کرو۔ یقیناً تم جو بھی عمل کرتے ہو وہ اسے خوب دیکھنے والا ہے۔“ (١١٢) ” ھود
113 اور ان کی طرف نہ جھکنا جنہوں نے ظلم کیا ورنہ تمہیں آگ آلے گی اور اللہ کے سوا کوئی دوست نہیں ہوں گے۔ تمہیں مدد نہ دی جائے گی۔“ (١١٣) ھود
114 ” اور دن کے دونوں کناروں میں اور رات کی کچھ گھڑیوں میں نماز قائم کر ویقیناً نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں۔ یہ یاد رکھنے والوں کے لیے نصیحت ہے۔“ (١١٤) ھود
115 ” اور صبر کرو کہ یقیناً اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔“ (١١٥) ھود
116 ” پھر ان امتوں میں سے جو تم سے پہلے تھیں عقل و بصیرت والے لوگ کیوں نہ ہوئے۔ جو زمین میں فساد سے منع کرتے سوائے تھوڑے سے لوگوں کے جنہیں ہم نے ان میں سے نجات دی۔ اور جو ظالم تھے وہ ان چیزوں کے پیچھے لگے رہے جن کے سامان انھیں فراوانی کے ساتھ دیے گئے اور وہ مجرم تھے۔“ (١١٦) ” ھود
117 اور آپ کا رب ایسا نہ تھا کہ بستیوں کو ظلم سے ہلاک کر دے اس حال میں کہ اس کے رہنے والے اصلاح کرنے والے ہوں۔“ (١١٧) ھود
118 ” اور اگر آپ کا رب چاہتا تو سب لوگوں کو ایک ہی امت بنا دیتا اور وہ ہمیشہ مختلف رہیں گے۔“ (١١٨) ” ھود
119 مگر وہی بچیں گے جن پر تیرا رب رحم کرے اور اس نے ان کو اسی لیے پیدا کیا اور تیرے رب کی بات پوری ہوگی کہ میں جہنم کو جنوں اور انسانوں سے ضروربھروں گا۔“ (١١٩) ھود
120 ” اور رسولوں کی خبروں میں سے ہر وہ خبر جو ہم تجھ سے بیان کرتے ہیں وہ ہے جس سے ہم تیرے دل کو مضبوط کرتے ہیں اور تیرے پاس ان خبروں میں سے حق بات اور مومنوں کے لیے ایک نصیحت اور یادد ہانی ہے۔“ (١٢٠) ” ھود
121 اور جو لوگ ایمان نہیں لاتے ان سے فرمادیں تم اپنی جگہ عمل کرو۔ یقیناً ہم بھی اپنی جگہ عمل کرنے والے ہیں۔“ (١٢١) ” ھود
122 اور انتظار کرو، یقیناً ہم بھی انتظار کرنے والے ہیں۔“ (١٢٢) ھود
123 ” اور آسمانوں اور زمین کا غیب اللہ ہی کے پاس ہے اور سب کے سب کام اسی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں۔ سو اس کی عبادت کرو اور اس پر بھروسہ کرو اور تیرا رب اس سے ہرگز غافل نہیں جو تم کرتے ہو۔“ (١٢٣) ھود
0 اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے یوسف
1 ” الر۔ یہ کھلی کتاب کی آیات ہیں۔“ (١) ” یوسف
2 یقیناً ہم نے اس قرآن کو عربی میں نازل کیا ہے تاکہ تم سمجھو۔“ (٢) ” یوسف
3 ہم آپ کو بہت ہی اچھا بیان سناتے ہیں اس لیے کہ ہم نے آپ کی طرف یہ قرآن وحی کیا ہے اور آپ اس سے پہلے یقیناً بے خبرلوگوں میں سے تھے۔“ (٣) یوسف
4 ” جب یوسف نے اپنے باپ سے کہا اے میرے باپ ! یقیناً میں نے گیارہ ستاروں اور سورج اور چاند کو دیکھا ہے۔ میں نے انھیں دیکھا کہ مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔“ (٤) ” یوسف
5 یعقوب نے کہا اے میرے بیٹے ! اپنا خواب اپنے بھائیوں سے بیان نہ کرنا ورنہ وہ تیرے خلاف تدبیر کریں گے۔ کوئی بری تدبیر۔ یقیناً شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے۔“ (٥) یوسف
6 ” اور اسی طرح تیرا رب تجھے برگزیدہ کرے گا اور تجھے باتوں کی اصل تعبیر سمجھنا سکھائے گا اور اپنی نعمت تجھ پر اور آل یعقوب پر پوری کرے گا۔ جیسے اس نے تیرے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق پر پورا کیا، یقیناً تیرا رب سب کچھ جاننے والا اور کمال حکمت والا ہے۔“ (٦) یوسف
7 ” البتہ تحقیق یوسف اور اس کے بھائیوں میں سوال کرنے والوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔“ (٧) یوسف
8 ؔ ” جب انھوں نے کہا کہ یوسف اور اس کا بھائی ہمارے باپ کے ہاں ہم سے زیادہ پیارے ہیں حالانکہ ہم ایک جماعت ہیں۔ یقیناً ہمارا باپ واضح طور پر غلطی پر ہے۔“ (٨) یوسف
9 ” یوسف کو قتل کر دو یا اسے کسی زمین میں پھینک دو تمھارے باپ کی توجہ تمھارے لیے خاص ہوجائے اور اس کے بعد تم نیک بن جانا۔“ (٩) ” یوسف
10 ان میں سے کہنے والے نے کہا یوسف کو قتل نہ کرو اور اسے کسی ویران کنویں میں پھینک دو۔ کوئی مسافر اسے اٹھا لے گا اگر تم کرنے ہی والے ہو۔“ (١٠) یوسف
11 ” کہنے لگے اے ہمارے باپ ! آپ کو کیا ہے کہ آپ یوسف کے بارے میں ہم پر اعتبار نہیں کرتے حالانکہ ہم یقیناً اس کے خیر خواہ ہیں۔“ (١١) ’ یوسف
12 ’ اسے کل ہمارے ساتھ بھیج دیں تاکہ کھائے، پیے اور کھیلے کودے یقیناً ہم ہر صورت اس کی حفاظت کرنے والے ہیں۔“ (١٢)’ یوسف
13 ’ اس نے کہا بے شک مجھے یہ بات پریشان کرتی ہے کہ تم اسے لے جاؤ اور میں ڈرتا ہوں کہ اسے کوئی بھیڑیا کھا جائے اور تم اس سے غافل ہو۔“ (١٣) ” یوسف
14 انھوں نے کہا اگر اسے بھیڑیا کھا جائے حالانکہ ہم ایک طاقتور جماعت ہیں تو بلاشبہ ہم اس وقت خسارہ پانے والے ہوں گے۔“ (١٤) یوسف
15 ” پھر جب وہ اسے لے گئے اور انھوں نے طے کرلیا کہ اسے ویران کنویں میں پھینک دیں اور ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ تو ضرور انھیں ان کے اس کام کی خبر دے گا اس حال میں کہ وہ سمجھتے نہ ہوں گے۔“ (١٥) یوسف
16 ” اور وہ اپنے باپ کے پاس عشاء کے وقت روتے ہوئے آئے۔“ (١٦) ” یوسف
17 کہنے لگے ابا جان! یقیناً ہم دوڑ میں مقابلہ کرنے لگے اور ہم نے یوسف کو اپنے سامان کے پاس چھوڑ دیا تو اسے کوئی بھیڑیا کھا گیا اور تو ہرگز ہمارا یقین کرنے والا نہیں خواہ ہم سچے ہوں۔“ (١٧) ” یوسف
18 اور وہ اس کی قمیص پر ایک جھوٹا خون لگا لائے اس نے کہا بلکہ تمھارے لیے تمھارے دلوں نے ایک بات بنالی ہے۔ بس صبر ہی بہتر ہے اور اللہ ہی ہے جس سے اس پر مدد مانگی جاتی ہے جو تم بیان کرتے ہو۔ (١٨) یوسف
19 ” اور ایک قافلہ آیا تو انھوں نے اپنے پانی لانے والے کو بھیجا سو اس نے اپنا ڈول لٹکایا۔ کہنے لگا ! خوشخبری ہو ! یہ ایک لڑکا ہے۔ اور انھوں نے پونجی سمجھ کر چھپا لیا اور اللہ خوب جانتا تھا جو وہ کررہے تھے۔“ (١٩) ” یوسف
20 اور انھوں نے اسے تھوڑی سی قیمت پرچند درہموں کے عوض بیچ دیا اور وہ اس میں رغبت نہ رکھنے والیتھے۔“ (٢٠) یوسف
21 ” اور جس شخص نے اسے مصر سے خریدا اس نے اپنی بیوی سے کہا اسے اچھے انداز میں رکھیں۔ ہوسکتا ہے کہ ہمیں فائدہ دے یا ہم اسے بیٹا بنا لیں۔ اور اسی طرح ہم نے یوسف کو اس زمین میں جگہ دی، تاکہ ہم اسے معاملات کی حقیقت تک پہنچنا سکھائیں۔ اللہ اپنے کام پر غالب ہے اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (٢١) یوسف
22 ” اور جب وہ اپنی جوانی کو پہنچا تو ہم نے اسے حکم اور علم عطا کیا اور ہم نیکی کرنے والوں کو اسی طرح جزا دیتے ہیں۔“ (٢٢) ” یوسف
23 اور اس عورت نے جس کے گھر میں وہ تھا اسے اس کے نفس سے پھسلا یا اور دروازے بند کرلیے اور کہنے لگی جلدی آؤ۔ اس نے کہا اللہ کی پناہ بے شک وہ میرا مالک ہے اس نے مجھے اچھا ٹھکانہ دیا۔ بلاشبہ حقیقت یہ ہے کہ ظالم فلاح نہیں پاتے۔“ (٢٣) یوسف
24 ” اور البتہ تحقیق وہ اس کے ساتھ ارادہ کرچکی تھی اور وہ بھی اس عورت کے ساتھ ارادہ کرلیتا اگر نہ دیکھی ہوتی اس نے اپنے رب کی برہان۔ اسی طرح ہوا۔ تاکہ ہم اس سے برائی اور بے حیائی کو ہٹا دیں۔ یقیناً وہ ہمارے خالص کیے ہوئے بندوں سے تھا۔“ (٢٤) یوسف
25 ” اور دونوں دروازے کی طرف بھاگے اور اس عورت نے اس کی قمیص پیچھے سے پھاڑ دی اور دونوں نے اس کے خاوند کو دروازے کے پاس پایا، کہنے لگی کیا سزا ہے اس کی جس نے تیری بیوی کے ساتھ برائی کا ارادہ کیا۔ سوائے اس کے کہ وہ قید کیا جائے یا اسے دردناک عذاب دیا جائے۔“ (٢٥) ” یوسف
26 یوسف نے کہا اسی نے مجھے میرے نفس سے ورغلایا ہے اور اس عورت کے گھروالوں سے ایک شخص نے گواہی دی اگر اس کی قمیص آگے سے پھٹی ہے تو عورت نے سچ کہا اور یہ جھوٹوں سے ہے۔“ (٢٦) ” یوسف
27 اور اگر اس کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہے تو عورت نے جھوٹ کہا اور وہ سچے لوگوں میں سے ہے۔“ (٢٧) ” یوسف
28 جب اس نے اس کی قمیص پیچھے سے پھٹی ہوئی دیکھی تو اس نے کہا یقیناً یہ تم عورتوں کے فریب ہیں یقیناً تمھارا فریب بہت بڑا ہے۔“ (٢٨)’ یوسف
29 ’ یوسف ! اس معاملے سے درگزر کر اور اے عورت تو اپنے گناہ کی معافی مانگ یقیناً تو ہی خطاکاروں سے ہے۔“ (٢٩) یوسف
30 ” اور شہر میں کچھ عورتوں نے کہا عزیز کی بیوی اپنے غلام کو اس کے نفس سے پھسلاتی ہے بلاشبہ وہ محبت کی وجہ اس کے دل میں سما چکا ہے۔ یقیناً ہم تو اسے صریح غلطی پر دیکھتی ہیں۔“ (٣٠) ’ یوسف
31 ’ جب اس نے ان کے فریب کے بارے میں سنا تو ان کی طرف پیغام بھیجا اور ان کے لیے تکیوں والی مجلس سجائی اور ان میں سے ہر ایک کو ایک چھری دے دی اور کہنے لگی ان کے سامنے آؤ۔ پھر جب انھوں نے اسے دیکھا تو اسے بہت بڑا جانا اور انھوں نے اپنے ہاتھ کاٹ لیے اور کہنے لگیں اللہ کی پناہ ! یہ آدمی نہیں ہے مگر کوئی معزز فرشتہ ہے۔ (٣١) ” یوسف
32 اس عورت نے کہا یہی ہے وہجس کے بارے میں تم نے مجھے ملامت کی اور بلاشبہ میں نے اسے اس کے نفس سے ورغلایا تھا۔ مگر یہ بالکل بچ گیا اور اگر اس نے وہ نہ کیا جو میں اسے حکم دیتی ہوں تو اسے ضرور قید کیا جائے گا اور یہ ہر صورت بے عزت ہونے والوں سے ہوگا۔“ (٣٢) یوسف
33 ” اس نے کہا اے میرے رب ! مجھے قید خانہ اس سے زیادہ پسند ہے جس کی طرف یہ مجھے دعوت دے رہی ہیں اور اگر تو مجھ سے ان کے فریب کو نہ دور کرے گا تو میں ان کی طرف مائل ہو کر جاہلوں سے ہوجاؤں گا۔“ (٣٣) ” یوسف
34 بس اس کے رب نے اس کی دعا قبول کرلی پس اس سے ان کا فریب ہٹا دیا۔ یقیناً وہی سب کچھ سننے والا سب کچھ جاننے والا ہے۔“ (٣٤) ” یوسف
35 پھر اس کے بعد کہ وہ کئی نشانیاں دیکھ چکے ان کے سامنے یہ بات آئی کہ اسے ایک وقت تک ضرور قید کردیں۔“ (٣٥) یوسف
36 ” اور قید خانے میں اس کے ساتھ دو جوان داخل ہوئے۔ دونوں میں سے ایک نے کہا یقیناً میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ شراب نچوڑ رہا ہوں اور دوسرے نے کہا یقیناً میں اپنے آپ کو دیکھتا ہوں کہ اپنے سر پر روٹی اٹھائے ہوئے ہوں، جس سے پرندے کھا رہے ہیں، ہمیں اس کی تعبیر بتائیں۔ یقیناً ہم آپ کو نیک لوگوں میں سے دیکھتے ہیں۔“ (٣٦) ” یوسف
37 اس نے کہا تمھارے پاس کھانا نہیں آئے گا جو تمھیں دیا جاتا ہے مگر میں کھانا آنے سے پہلے تمھیں اس کی تعبیر بتاؤں گا۔ یہ اس علم میں سے ہے جو میرے رب نے مجھے سکھایا ہے۔ یقیناً میں نے اس قوم کا دین چھوڑ دیا ہے جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور وہ آخرت کے بھی منکرہیں۔“ (٣٧) یوسف
38 ” اور میں نے اپنے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کے دین کی پیروی کی ہے ہمارے لیے ممکن نہیں کسی کو اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرانا یہ ہم پر اور لوگوں پر اللہ کا فضل ہے لیکن اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے۔“ (٣٨) ” یوسف
39 اے جیل کے دو ساتھیو! کیا مختلف رب بہتر ہیں یا ایک ” اللہ“ ؟ جو اکیلا نہایت غالب ہے“ (٣٩) یوسف
40 ” تم چند ناموں کے سوا عبادت نہیں کرتے۔ جو تم نے اور تمھارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں اللہ نے ان کے بارے کوئی دلیل نہیں اتاری۔ اللہ کے سوا کسی کا حکم نہیں اس نے حکم دیا ہے کہ اس کے سوا اور کسی کی عبادت نہ کرو یہی سیدھا دین ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (٤٠) یوسف
41 ” اے قید خانے کے ساتھیو! تم میں سے جو ایک ہے وہ اپنے مالک کو شراب پلائے گا اور جو دوسرا ہے اسے سولی دی جائے گی، پرندے اس کے سرکوکھائیں گے۔ جس کے بارے میں تم پوچھ رہے ہو اس کام کا فیصلہ ہوچکا۔“ (٤١) فہم القرآن یوسف
42 ” اور جس کے متعلق اس نے سمجھا تھا کہ یقیناً وہ دونوں میں سے رہا ہونے والا ہے۔ اس سے کہا کہ اپنے مالک کے پاس میرا ذکر کرنا۔ شیطان نے اسے اس کے مالک سے ذکر کرنا بھلا دیا وہ کئی سال قید خانے میں رہے۔“ (٤٢) یوسف
43 ” اور بادشاہ نے کہا یقیناً میں سات موٹی گائیں دیکھتا ہوں جنہیں سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے اور کچھ دوسرے خشک دیکھتا ہوں اے درباریو! مجھے میرے خواب کی تعبیر بتاؤ، اگر تم خواب کی تعبیر جانتے ہو۔ (٤٣)’ یوسف
44 ’ انھوں نے کہا یہ پریشان خواب ہیں اور ہم ایسے خوابوں کی تعبیر نہیں جانتے۔ (٤٤) ” یوسف
45 اور دونوں میں سے جو قید سے رہا ہوا تھا اور اسے ایک مدت کے بعد یاد آیا اس نے کہا میں تمھیں اس خواب کی تعبیر بتاتاہوں سو مجھے بھیجو۔“ (٤٥) یوسف
46 ” اے سچے یوسف! ہمیں سات موٹی گائیوں کی تعبیر بتا جنھیں سات دبلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے اور دوسرے خشک خوشے ہیں۔ میں واپس جاکر بتاؤں تاکہ انہیں خواب کی تعبیر معلوم ہو۔“ (٤٦) یوسف
47 ” اس نے کہا تم سات سال پے درپے کاشت کرو گے تو جو کاٹو اسے اس کے خوشے میں رہنے دو مگر تھوڑا سا وہ جو تم کھاؤ۔“ (٤٧) ” یوسف
48 پھر اس کے بعد سخت سات سال آئیں گے جو کھا جائیں گے جو کچھ تم نے ان کے لیے پہلے جمع کیا ہوگا مگر تھوڑا سا وہ جو تم محفوظ رکھو گے۔“ (٤٨) ” یوسف
49 پھر اس کے بعد ایک سال آئے گا جس میں لوگوں پر بارش ہوگی اور وہ اس میں نچوڑیں گے۔“ (٤٩) یوسف
50 ” اور بادشاہ نے کہا اسے میرے پاس لاؤ جب قاصد اس کے پاس آیا تو اس نے کہا اپنے مالک کے پاس واپس جاؤ اور اس سے پوچھو ان عورتوں کا کیا معاملہ ہے؟ جنھوں نے اپنے ہاتھ کاٹ ڈالے تھے یقیناً میرا رب ان کے فریب کو خوب جاننے والاہے۔“ (٥٠) یوسف
51 ” اس نے کہا تمھارا کیا معاملہ تھا جب تم نے یوسف کو اس کے نفس کے متعلق پھسلایا ؟ کہنے لگیں اللہ کی پناہ ! ہم نے اس میں کوئی برائی نہیں دیکھی۔ عزیزکی بیوی نے کہا اب تو حق واضح ہوگیا کہ میں نے ہی اسے ورغلایا تھا اور یقیناً وہ سچے لوگوں میں سے ہے۔“ (٥١) یوسف
52 ” یہ اس لیے کہ وہ جان لے کہ یقیناً میں نے اس کی غیر حاضری میں اس کی خیانت نہیں کی کیونکہ اللہ خیانت کرنے والوں کی چال کو کامیاب نہیں کرتا۔“ (٥٢) یوسف
53 ” اور میں اپنے نفس کو بری نہیں کرتا، بے شک نفس تو برائی کا حکم دینے والاہے۔ مگر جس پر میرا رب رحم فرمائے۔ بے شک میرا رب بخشنے والا اور بہت رحم فرمانے والا ہے۔“ (٥٣) یوسف
54 ” اور بادشاہ نے کہا اسے میرے پاس لاؤ کہ میں اسے اپنے لیے خاص کرلوں، پھر جب اس نے اس سے بات چیت کی تو کہا بلا شبہ تو آج ہمارے ہاں صاحب اقتدار اور امانتدار ہے۔“ (٥٤) ” یوسف
55 اس نے کہا مجھے زمین کے خزانوں پر مقرر کر دیجئے، بے شک میں پوری حفاظت کرنے والا، اس کو جاننے والا ہوں۔“ (٥٥) یوسف
56 ” اور اسی طرح ہم نے زمین میں یوسف کو اقتدار عطا فرمایا، اس میں جہاں چاہتا تھا جگہبناتا تھا۔ ہم جس کو چاہتے ہیں اپنی رحمت سے نوازتے ہیں اور ہم نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتے۔“ (٥٦) ” یوسف
57 اور یقیناً آخرت کا اجر ان لوگوں کے لیے کہیں بہتر ہے جو ایمان لائے اور پرہیزگاری اختیار کرتے رہے۔“ (٥٧) یوسف
58 ” اور پھر یوسف کے بھائی آئے اور اس کے ہاں داخل ہوئے اس نے انہیں پہچان لیا اور وہ اسے نہیں پہچانتے تھے۔“ (٥٨) ’ یوسف
59 ’ اور جب اس نے ان کا سامان تیار کروا دیا تو کہا میرے پاس اپنے بھائی کو لے کر آنا جو تمہارے باپ کی طرف سے ہے، کیا تم نہیں دیکھتے کہ میں ماپ پورا دیتا ہوں اور میں بہترین مہمان نواز ہوں۔“ (٥٩) ” یوسف
60 اگر تم اسے میرے پاس نہ لاۓ تو تمہارے لیے میرے پاس کوئی ماپ نہ ہوگا اور نہ میرے ہاں آنا۔“ (٦٠) یوسف
61 ” انہوں نے کہا ہم اس کے باپ کو اس کے بارے میں آمادہ کریں گے اور بے شک ہم ضرور اس طرح کریں گے۔“ (٦١) ” یوسف
62 اور اس نے اپنے جوا نوں سے کہا ان کا مال ان کے کجاووں میں رکھ دو، تاکہ جب وہ اپنے گھر والوں کی طرف واپس جائیں تو اسے پہچان لیں، شاید پھر آجائیں۔“ (٦٢) یوسف
63 ” چنانچہ جب وہ اپنے باپ کی طرف لوٹے تو کہنے لگے اے ہمارے باپ ! ہم سے ماپ روک لیا گیا، سو آپ ہمارے بھائی کو ہمارے ساتھ بھیجیں تاکہ ہم ماپ لائیں اور یقیناً ہم اس کی ضرور حفاظت کریں گے۔“ (٦٣) ” یوسف
64 اس نے کہا کیا اس کے معاملہ میں ویسا ہی اعتبار کروں جس طرح میں نے اس کے بھائی کے معاملہ میں اس سے پہلے تم پر اعتبار کیا، سو اللہ بہتر حفاظت کرنے والا ہے اور وہ سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔“ (٦٤)’ یوسف
65 ’ اور جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو اپنے مال کو پایا جو ان کو واپس کردیا گیا، کہنے لگے اے ہمارے باپ ! ہمیں کیا چاہیے ؟ یہ ہمارا مال ہمیں واپس کردیا گیا ہے اور ہم گھر والوں کے لیے غلہ لائیں گے اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں گے اور ایک اونٹ کا ماپ زیادہ لائیں گے، یہ بہت تھوڑا ماپ ہے۔“ (٦٥) یوسف
66 ” اس نے کہا میں اسے تمہارے ساتھ ہرگز نہ بھیجوں گا، یہاں تک کہ تم میرے ساتھ اللہ کی قسم اٹھا کر پختہ عہد کرو کہ تم ہر صورت اسے میرے پاس لاؤ گے، مگر یہ کہ تمہیں گھیر لیا جائے۔ پھر جب انہوں نے پختہ وعدہ کرلیا تو اس نے کہا اللہ اس پر ضامن ہے جو ہم کہہ رہے ہیں۔“ (٦٦)’ یوسف
67 اور بلکہ الگ الگ دروازوں سے داخل ہونا اور میں تم سے اللہ کی طرف سے آنے والی کسی چیز کو نہیں ٹال سکتا، حکم اللہ کے سوا کسی کا نہیں، اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور لازم ہے کہ اسی پر بھروسہ کرنے والے بھروسہ کریں۔“ (٦٧) یوسف
68 ” اور جب داخل ہوئے جہاں سے ان کے باپ نے ان کو حکم دیا تھا، وہ ان سے اللہ کی طرف سے آنے والی کسی چیز کو ٹال نہیں سکتا تھا مگر یعقوب کے دل میں ایک خلش تھی جو اس نے پوری کی اور بلاشبہ وہ یقیناً بہت علم والا تھا، وجہ یہ ہے کہ ہم نے اسے علم عطا کیا تھا اور اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (٦٨) یوسف
69 ” اور جب وہ یوسف کے ہاں داخل ہوئے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس جگہ دی، کہا بے شک میں ہی تیرا بھائی ہوں، اس پر غم نہ کھاؤ جو وہ کرتے رہے ہیں۔“ (٦٩) ” یوسف
70 جب اس نے ان کا سامان تیار کروا دیا تو پینے کا برتن اپنے بھائی کے کجاوے میں رکھ دیا پھر ایک اعلان کرنے والے نے اعلان کیا اے قافلے والو! بے شک تم چور ہو۔“ (٧٠) ” یوسف
71 جب وہ ان کی طرف متوجہ ہوئے تو انہوں نے کہا کیا چیز تم گم پاتے ہو؟“ (٧١) یوسف
72 ” انہوں نے کہا ہم بادشاہ کا پیمانہ گم پاتے ہیں اور جو اس کو لائے گا اس کے لیے ایک اونٹ کا غلہ ہوگا اور میں اس کا ضامن ہوں۔“ (٧٢) یوسف
73 ” انہوں نے کہا اللہ کی قسم ! بلاشبہ تم جانتے ہو کہ ہم اس لیے نہیں آئے کہ اس ملک میں فساد کریں اور نہ ہم چور ہیں۔“ (٧٣) ’ یوسف
74 ’ انہوں نے کہا اس کی کیا سزا ہے اگر تم جھوٹے ہوئے؟“ (٧٤) ” یوسف
75 کہنے لگے اس کی سزا وہ شخص ہے جس کے کجاوے میں وہ پایا جائے، سو وہ شخص آپ ہی اپنی سزا میں رکھ لیا جائے۔ اسی طرح ہم ظالموں کو سزا دیتے ہیں۔“ (٧٥) یوسف
76 تو اس نے اس کے بھائی کے تھیلے سے پہلے ان کے تھیلوں سے ابتدا کی پھر اسے اس کے بھائی کے تھیلے سے نکال لیا۔ اسی طرح ہم نے یوسف کے لیے تدبیر کی، ممکن نہ تھا کہ بادشاہ کے قانون کے مطابق وہ اپنے بھائی کو رکھ لیتا مگر جو اللہ چاہے، ہم جسے چاہتے ہیں درجات کی بلندی دیتے ہیں اور ہر علم والے سے اوپر ایک سب سے زیادہ علم و الا ہے۔“ (٧٦) یوسف
77 ” انہوں نے کہا اگر اس نے چوری کی ہے تو بیشک اس سے پہلے اس کے بھائی نے بھی چوری کی تھی۔ یوسف نے اسے اپنے دل میں چھپائے رکھا۔ اسے ان پر ظاہر نہ کیا، کہا برے لوگ ہو اور اللہ زیادہ جاننے والا ہے جو تم بیان کرتے ہو۔“ (٧٧) ” یوسف
78 انہوں نے کہا اے عزیز! بے شک اس کا باپ بہت بوڑھا ہے آپ ہم میں سے کسی کو اس کی جگہ رکھ لیں بے شک ہم تجھے احسان کرنے والوں میں سے دیکھتے ہیں۔“ (٧٨)’ یوسف
79 ’ اس نے کہا اللہ کی پناہ کہ جس کے پاس ہم نے اپنا سامان پایا ہے، اس کے سوا کسی کو پکڑیں یقیناً ہم تو اس وقت ظالم ہوں گے۔“ (٧٩) یوسف
80 ” پھر جب اس سے بالکل ناامید ہوگئے تو مشورہ کرنے کے لیے الگ جا بیٹھے، ان کے بڑے نے کہا کیا تم نہیں جانتے کہ تمہارے باپ نے تم سے اللہ کی قسم کے ساتھ عہد لیا ہے اور اس سے پہلے تم نے یوسف کے بارے میں جو کوتاہی کی، اب میں اس زمین سے ہرگز نہ جاؤں گا۔ یہاں تک کہ میرا باپ مجھے حکم دے یا اللہ میرے لیے کوئی فیصلہ کر دے اور وہ تمام فیصلہ کرنے والوں سے بہتر فیصلہ کرنے والاہے۔“ (٨٠) ” یوسف
81 اپنے باپ کے پاس جاؤ، پس کہو اے ہمارے باپ ! بے شک آپ کے بیٹے نے چوری کی ہے اور ہم نے شہادت نہیں دی مگر اس کے مطابق جو ہم نے جانا اور ہم غیبی میں اس کی حفاظت کرنے والے نہ تھے۔“ (٨١) ” یوسف
82 اور اس بستی سے پوچھ لیں جس میں ہم تھے اور اس قافلے سے بھی جس کے ساتھ ہم آئے ہیں اور یقیناً ہم سچے ہیں۔“ (٨٢) یوسف
83 ’ اس نے کہا بلکہ تمہارے لیے تمہارے دل نے یہ کام خوبصورت بنا دیا ہے، میں اچھا صبر کروں گا امید ہے کہ اللہ ان سب کو میرے پاس لے آئے گا، یقیناً وہی سب کچھ جاننے اور حکمت والا ہے۔“ (٨٣) یوسف
84 ” اس نے منہ پھیرا اور کہنے لگا۔ ہائے یوسف! اس کی آنکھیں غم سے سفید ہوگئیں، پس وہ غم سے بھرا ہوا تھا۔“ (٨٤) ” یوسف
85 انہوں نے کہا اللہ کی قسم! تو ہمیشہ یوسف کو یاد کرتا رہے گا یہاں تک کہ گھل گھل کر مرنے کے قریب ہوجائے یا ہلاک ہوجانے والوں سے ہوجائے۔“ (٨٥) ” یوسف
86 اس نے کہا میں اپنی بیقراری اور غم کی شکایت صرف اللہ کے حضور پیش کرتا ہوں اور میں اللہ کی طرف سے جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے ہو۔“ (٨٦) یوسف
87 ” اے میرے بیٹو ! جاؤ یوسف اور اس کے بھائی کو تلاش کرو اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کی رحمت سے کافر ہی مایوس ہوتے ہیں۔“ (٨٧) یوسف
88 ” پھر جب وہ اس کے ہاں داخل ہوئے کہنے لگے اے عزیز! ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو تکلیف پہنچی ہے اور ہم معمولی رقم لے کر آئے ہیں، مگر ہمیں ماپ پورا عنایت کریں اور ہم پر صدقہ بھی کریں۔ یقیناً اللہ صدقہ کرنے والوں کو جزا دیتا ہے۔“ (٨٨) یوسف
89 ” اس نے کہا کیا تم جانتے ہو کہ تم نے یوسف اور اس کے بھائی کیساتھ کیا کیا تھا، جب تم جاہل تھے ؟“ (٨٩) ” یوسف
90 کہنے لگے کیا واقعی تو یوسف ہے ؟ اس نے کہا میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے، یقیناً اللہ نے ہم پر احسان فرمایا ہے۔ بے شک حقیقت یہ ہے کہ جو اللہ سے ڈرے اور صبر کرے تو یقیناً اللہ نیکی والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔“ (٩٠) یوسف
91 ” انہوں نے کہا اللہ کی قسم ! بے شک اللہ نے آپ کو ہم پر برتری دی ہے اور بلا شبہ ہم واقعی خطاکار تھے۔“ (٩١) ” یوسف
92 اس نے کہا آج تم پر کوئی ملامت نہیں، اللہ تمہیں بخشے، وہ سب سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔“ (٩٢) یوسف
93 ” میری یہ قمیص لے جاؤ اور اسے میرے باپ کے چہرے پر ڈالنا، وہ بینا ہوجائے گا اور اپنے تمام گھر والوں کو میرے پاس لے آؤ۔“ (٩٣) ” یوسف
94 اور جب قافلہ الگ ہوا، ان کے باپ نے کہا یقیناً میں یوسف کی خوشبو پا رہا ہوں، کہیں ایسا نہ ہو تم مجھے بہکا ہوا کہو۔“ (٩٤) ” یوسف
95 انہوں نے کہا اللہ کی قسم ! تو پرانی غلطی پر ہے۔“ (٩٥)’ یوسف
96 ’ پھر جیسے ہی خوشخبری دینے والا آیا اس نے قمیص اس کے چہرے پر ڈالی تو وہ بینا ہوگیا۔ کہنے لگا کیا میں نے تم سے کہا نہ تھا کہ بیشک میں اللہ کی طرف سے جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے۔“ (٩٦) یوسف
97 ” انہوں نے کہا اے ہمارے باپ! ہمارے لیے ہمارے گناہوں کی بخشش کی دعا کریں یقیناً ہم خطاکار تھے“ (٩٧) ” یوسف
98 اس نے کہا کہ میں عنقریب تمہارے لیے اپنے رب سے بخشش کی دعا کروں گا بے شک وہ بخشنے اور رحم کرنے والاہے۔“ (٩٨) یوسف
99 ” پھر جب وہ یوسف کے ہاں پہنچے تو یوسف نے اپنے والدین کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا مصر میں داخل ہوجاؤ، اگر اللہ نے چاہاتو امن میں رہو گے“ (٩٩) ”، یوسف
100 اس نے اپنے ماں باپ کو تخت پر بٹھایا اور وہ بے اختیار سجدے میں گر پڑے اور اس نے کہا اے میرے والد! یہ میرے پہلے والے خواب کی تعبیر ہے بے شک اسے میرے رب نے سچ کر دکھایا اور بے شک اس نے مجھ پر احسان کیا جب مجھے قید خانے سے نکالا اور تمہیں صحرا سے لے آیا، بعد اس کے شیطان نے میرے اور میرے بھائیوں کے درمیان جھگڑا ڈال دیا۔ بے شک میرا رب جو چاہے تدبیر کرنے والا ہے، بلا شبہ وہی سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے۔“ (١٠٠) یوسف
101 ” اے میرے رب ! بے شک تو نے مجھے حکومت عنایت فرمائی اور باتوں کی حقیقت سمجھائی، اے آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کرنے والے دنیا اور آخرت میں تو ہی میرا مددگار ہے، مجھے مسلمان ہونے کی حالت میں فوت کرنا اور مجھے نیک لوگوں کے ساتھ ملانا۔“ (١٠١) یوسف
102 ” یہ غیب کی خبریں ہیں، جو ہم آپکی طرف وحی کرتے ہیں۔ آپ ان کے پاس نہ تھے جب انہوں نے اپنے کام کا پختہ ارادہ کیا اور وہ خفیہ تدبیر کر رہے تھے۔“ (١٠٢) ” یوسف
103 اور آپ کے چاہنے کے باوجوداکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں ہیں۔“ (١٠٣) ” یوسف
104 حالانکہ آپ ان سے اس پر کوئی اجر نہیں مانگتے۔ یہ تمام جہانوں کے لیے نصیحت ہے۔“ (١٠٤) یوسف
105 ” اور آسمانوں اور زمینوں میں کتنی ہی نشانیاں ہیں جن کے پاس سے گزرتے ہیں اور وہ ان پر توجہ نہیں دیتے۔“ (١٠٥) ” یوسف
106 اور ان میں سے اکثر اللہ پر ایمان لانے کے باوجود وہ شرک کرنے والے ہوتے ہیں۔“ (١٠٦) ” یوسف
107 تو کیا وہ بے خبر ہوگئے ہیں کہ ان پر اللہ کے عذاب میں سے کوئی چھا جانے والی آفت آپڑے یا ان پر قیامت اچانک آجائے اور وہ خیال بھی نہ کرتے ہوں۔“ (١٠٧) یوسف
108 ” فرما دیں یہی میرا راستہ ہے، میں اللہ کی طرف بلاتاہوں، پوری بصیرت کے ساتھ، میں اور جنہوں نے میری پیروی کی ہے، اللہ پاک ہے اور میں شرک کرنے والوں سے نہیں ہوں۔“ (١٠٨) یوسف
109 ” اور ہم نے آپ سے پہلے نہیں بھیجے مگر مرد، جو ان ہی بستیوں کے رہنے والے تھے اور انھی کی طرف ہم وحی کیا کرتے تھے، تو کیا وہ چلے پھرے نہیں کہ دیکھتے ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جو ان سے پہلے تھے اور یقیناً آخرت کا گھر ان لوگوں کے لیے بہتر ہے جو پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں۔ تم نہیں سمجھتے ؟“ (١٠٩) یوسف
110 ” یہاں تک کہ جب رسول ناامید ہوگئے اور انہوں نے خیال کیا ان سے جھوٹ بولا گیا تھا تو ان کے پاس ہماری مدد آئی پھر جسے ہم نے چاہا اسے بچا لیا اور ہمارا عذاب مجرموں سے ٹالا نہیں جا سکتا۔“ (١١٠) یوسف
111 ” بلاشبہ ان کے واقعات میں عقلوں والوں کے لیے ایک سبق ہے، یہ ہرگز ایسی بات نہیں جو بنالی گئی ہو اور یہ اس کی تصدیق کرتی ہے جو اس سے پہلے ہے اور ہر چیز کی تفصیل ہے اور ان لوگوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے جو ایمان لاتے ہیں۔“ (١١١) یوسف
0 اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے الرعد
1 ” ا آآرٰ۔ کتاب کی آیات ہیں اور جو کچھ آپ کی طرف آپ کے رب کی طرف سے نازل کیا گیا ہے وہ حق ہے۔ لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (١) الرعد
2 ” اللہ وہ ہے جس نے آسما نوں کو بغیر ستونوں کے پیدا کیا جنہیں تم دیکھتے ہو، پھر وہ عرش پر بلند ہوا اور اس نے چاند اور سورج کو مسخر کیا۔ ہر ایک مقرر وقت کے لیے چل رہا ہے، وہ ہر کام کی تدبیر کرتا ہے اور کھول کھول کر نشانیاں بیان کرتا ہے، تاکہ تم اپنے رب کی ملاقات کا یقین کرلو۔“ (٢) الرعد
3 ” اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلایا اور اس میں پہاڑ اور ندیاں بنائیں اور اس نے ہر طرح کے پھلوں کے جوڑے پیدا کیے، وہ رات کو دن پر اوڑھا دیتا ہے، بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے ضرور بہت سی نشانیاں ہیں جو غوروفکر کرتے ہیں۔“ (٣) الرعد
4 ” اور زمین کے ایک دوسرے سے ملے ہوئے مختلف ٹکڑے ہیں اور انگوروں کے باغ اور کھیتیاں اور کھجور کے درخت ہیں۔ بہت سے تنوں والے اور ایک تنے والے بھی جنہیں ایک ہی پانی سے سیراب کیا جاتا ہے اور ہم ان میں سے ایک دوسرے کو پھل میں فوقیت دیتے ہیں۔ اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں جو سمجھتے ہیں۔“ (٤) الرعد
5 ” اور اگر آپ تعجب کریں تو ان کا یہ کہنا بہت عجب ہے کہ ہم جب مٹی ہوجائیں گے تو کیا واقعی ہم ایک نئے سرے سے پیدا ہوں گے۔ یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کا انکار کیا اور یہی ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور یہی جہنمی ہیں۔ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔“ (٥) الرعد
6 ” اور وہ آپ سے بھلائی سے پہلے برائی کا مطالبہ کرتے ہیں، حالانکہ ان سے پہلے کئی عبرت ناک مثالیں گزر چکیں ہیں اور بے شک آپ کا رب یقیناً لوگوں کے ظلم کے باوجود ان کے لیے بڑی بخشش والاہے اور تیرا رب یقیناً بہت سخت سزا دینے والاہے۔“ (٦) ” الرعد
7 اور جن لوگوں نے انکار کیا، کہتے ہیں اس کے رب کی طرف سے اس پر کوئی نشانی کیوں نہ اتاری گئی ؟ آپ تو صرف ڈرانے والے ہیں اور ہر قوم کے لیے ایک رہنما ہوتا ہے۔“ (٧) الرعد
8 ” اللہ جانتا ہے جو ہر مادہ اٹھائے ہوئے ہے اور رحم جو کچھ کم کرتے ہیں اور جو زیادہ کرتے ہیں اور اس کے ہاں ہر چیز کا اندازہ مقرر ہے۔“ (٨) ” الرعد
9 وہ غیب اور ظاہر کو جاننے والا، بہت بڑا اور نہایت بلندو بالا ہے۔“ (٩) ” الرعد
10 برابر ہے تم میں سے جو بات چھپا کر کرے یا اسے بلند آواز سے کرے اور رات کو چھپا ہوا ہے اور جو دن کو ظاہر پھرنے والاہے۔“ (١٠) الرعد
11 ” اس کے لیے اس کے آگے اور اس کے پیچھے یکے بعد دیگرے مقرر کیے ہوئے نگران لگے ہوئے ہیں، جو اللہ کے حکم سے اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ بے شک اللہ نہیں بدلتا کسی قوم کو، یہاں تک کہ وہ اپنے آپ کو خود بدلے جو ان کے دلوں میں ہے اور جب اللہ کسی قوم پر مصیبت کا ارادہ کرلے تو اسے کوئی ہٹانے والا نہیں اور اللہ تعالیٰ کے سوا ان کا کوئی مددگار نہیں۔“ (١١) الرعد
12 ” وہی ہے جو تمہیں بجلی دکھاتا ہے، ڈرانے اور امید دلانے کے لیے اور بھاری بادل پیدا کرتا ہے۔“ (١٢) ” الرعد
13 اور بجلی اس کی حمد کے ساتھ تسبیح بیان کرتی ہے اور فرشتے بھی اس کے خوف سے۔ اور کڑکنے والی بجلیاں بھیجتا ہے پھر انہیں جن پر چاہتا ہے نازل کرتا ہے، جبکہ وہ اللہ کے بارے میں جھگڑ رہے ہوتے ہیں اور وہ بہت سخت قوت والا ہے۔“ (١٣) الرعد
14 ” اسی کو پکارنا حق ہے اور جن کو اس کے سوا پکارتے ہیں وہ ان کی دعا قبول نہیں کرتے مگر اس شخص کی طرح جو اپنی دونوں ہتھیلیاں پانی کی طرف پھیلانے والا ہے، تاکہ وہ اس کے منہ تک پہنچ جائے، حالانکہ پانی اس تک ہرگز پہنچنے والا نہیں اور نہیں ہے کافروں کا پکارنا مگر سراسر بے سود۔“ (١٤) الرعد
15 ” اور آسمانوں او زمین میں جو بھی ہے خوشی اور ناخوشی اللہ ہی کو سجدہ کررہا ہے، اور ان کے سائے بھی صبح اور شام سجدہ کرتے ہیں۔“ (١٥) الرعد
16 ” پوچھیں آسمانوں اور زمین کا رب کون ہے ؟ فرما دیں اللہ ہے۔ فرمائیں پھر کیا تم نے اس کے سوا حمایتی بنا رکھے ہیں جو اپنے آپ کے نہ نفع کے مالک ہیں اور نہ نقصان کے ؟ فرمادیں کیا اندھا اور دیکھنے والا برابر ہوتے ہیں ؟ یا کیا اندھیرے اور روشنی برابر ہوتے ہیں ؟ کیا انہوں نے اللہ کے ایسے شریک بنا رکھے ہیں جنہوں نے اس کے پیدا کرنے کی طرح کچھ پیدا کیا ہے تو پیدائش ان پر گڈ مڈ ہوگئی ہے ؟ فرمادیجئے اللہ ہی ہر چیز کو پیدا کرنے والا ہے اور وہ ایک ہے اور بہت زبر دست ہے۔“ (١٦) الرعد
17 ” اس نے آسمان سے پانی اتارا جس سے نالے اپنی اپنی کشادگی کے مطابق بہہ نکلے، پھر اس ریلے نے ابھرا ہوا جھاگ اٹھا لیا اور جن چیزوں کو کوئی زیور یا سامان بنانے کی غرض سے آگ پر تپاتے ہیں ان سے بھی اسی طرح کا جھاگ ابھرتا ہے۔ اسی طرح اللہ حق اور باطل کی مثال بیان کرتا ہے جو جھاگ ہے سو بے کار چلا جاتا ہے اور وہ چیز جو لوگوں کو نفع دیتی ہے وہ زمین میں رہ جاتی ہے۔ اسی طرح اللہ مثالیں بیان کرتا ہے۔“ (١٧) الرعد
18 ” جن لوگوں نے اپنے رب کی دعوت قبول کرلی انہی کے لیے بھلائی ہے اور جنہوں نے اس کی بات قبول نہ کی اگر ان کے پاس سب کچھ ہو جو زمین میں ہے اور اس کے ساتھ اتنا اور ہو تو ضرور اس کو فدیہ میں دے دیں۔ یہی لوگ ہیں جن کے لیے برا حساب ہے اور ان کا ٹھکا نہ جہنم ہے اور وہ بد ترین ٹھکا نہ ہے۔“ (١٨) الرعد
19 ” کیا وہ شخص جو جانتا ہے کہ بے شک جو کچھ آپ کے رب کی طرف سے آپ کی طرف اتارا گیا وہی حق ہے، اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جو اندھا ہے ؟ نصیحت تو عقل مند ہی قبول کرتے ہیں۔“ (١٩) الرعد
20 ” جو اللہ کا عہد پورا کرتے ہیں اور پختہ عہد کو نہیں توڑتے۔“ (٢٠) الرعد
21 ” اور جو لوگ تعلقات کو نبھاتے ہیں۔ جس کے متعلق اللہ نے حکم دیا ہے کہ اسے ملایا جائے اور اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور برے حساب سے ڈرتے ہیں۔“ (٢١) الرعد
22 ” وہ جنہوں نے اپنے رب کی رضا چاہنے کے لیے صبر کیا اور نماز قائم کی اور ہم نے انہیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے خفیہ اور ظاہر طور پر خرچ کیا اور برائی کو نیکی کے ساتھ مٹاتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن کے لیے اس گھر کا اچھا انجام ہے۔“ (٢٢) الرعد
23 ” ہمیشہ کے باغات، جن میں وہ داخل ہوں گے اور ان کے باپ دادوں اور ان کی بیویوں اور ان کی اولادوں میں سے بھی جو نیک ہوئے اور فرشتے ہر دروازے سے ان کے پاس آئیں گے۔“ (٢٣) ” الرعد
24 سلام ہو تم پر اس کے بدلے کہ تم نے صبر کیا۔ سو آخرت کا گھر بہت ہی اچھا ہے۔“ (٢٤) الرعد
25 ” اور جو لوگ اللہ سے پختہ عھد کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور اس کو کاٹ دیتے ہیں جس کے متعلق اللہ نے حکم دیا ہے کہ اسے ملایا جائے اور زمین میں فساد کرتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن کے لیے لعنت ہے اور انہی کے لیے بد ترین گھر ہے۔“ (٢٥) الرعد
26 ” اللہ جس کا چاہتا ہے رزق فراخ کرتا اور تنگ کرتا ہے اور وہ دنیا کی زندگی پر خوش ہوگئے، حالانکہ دنیا کی زندگی آخرت کے مقابلہ میں معمولی فائدہ کے سوا کچھ نہیں۔“ (٢٦) الرعد
27 ” اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ کہتے ہیں کہ اس پر اس کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہ اتاری گئی۔ فرما دیں کہ بے شک اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور وہ اسے ہدایت دیتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے۔“ (٢٧) ” الرعد
28 وہ جو ایمان لاۓ اور ان کے دل اللہ کی یاد سے اطمینان پاتے ہیں۔ سن لو ! اللہ ہی کی یاد سے دل اطمینان پاتے ہیں۔“ (٢٨)’ الرعد
29 ’ جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے ان کے لیے خوشحالی اور اچھا ٹھکانا ہے۔“ (٢٩) الرعد
30 ” اسی طرح ہم نے آپ کو ایسی امت میں بھیجا جس سے پہلے کئی امتیں گزر چکیں، تاکہ انھیں وہ پیغام پڑھ کر سنائے جو ہم نے آپ کی طرف بھیجا ہے، اس حال میں کہ وہ اس رحمان کے ساتھ کفر کر رہے ہیں۔ فرمادیں وہی میرا رب ہے، اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں، اسی پر میں نے بھروسہ کیا اور اسی کی طرف میرا لوٹ کر جانا ہے۔“ (٣٠) الرعد
31 ” اور اگر ایسا قرآن ہوتا جس کے ذریعے پہاڑ چلائے جاتے یا اس کے ذریعے زمین قطع کی جاتی یا اس کے ذریعے مردوں سے کلام کیا جاتا تب بھی یہ ایمان نہ لاتے، بلکہ تمام کام اللہ ہی کے اختیار میں ہے، تو کیا جو لوگ ایمان لائے ہیں مایوس نہیں ہوگئے کہ اگر اللہ چاہے تو سب کے سب لوگوں کو ہدایت دے دیتا اور جو لوگ کافر ہیں ہمیشہ اس حال میں رہیں گے کہ انہیں ان اعمال کی وجہ سے جو انہوں نے کیے ہیں، کوئی نہ کوئی مصیبت آتی رہے گی یا ان کے گھر کے قریب نازل ہوگی، یہاں تک کہ اللہ کا وعدہ آجائے۔ یقیناً اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔“ (٣١) الرعد
32 ” اور بلاشبہ یقیناً آپ سے پہلے کئی رسولوں کا مذاق اڑایا گیا تو میں نے ان لوگوں کو مہلت دی جنہوں نے کفر کیا پھر میں نے انہیں پکڑلیا پھر میرا عذاب کیسا تھا۔“ (٣٢) الرعد
33 ” تو کیا وہ جو ہر نفس پرنگران ہے جو اس نے کمایا اور انہوں نے اللہ کے شریک بنا لیے۔ ان سے پوچھیں کہ ان کے نام بتلاؤیا کیا تم اللہ کو اس چیز کی خبر دیتے ہو جسے وہ زمین میں نہیں جانتا یا ویسے ہی کہہ رہے ہوبلکہ جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے ان کا مکر خوشنمابنا دیا گیا ہے اور وہ صحیح راستے سے روک دیے گئے اور جسے اللہ گمراہ کردے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔“ (٣٣) ” الرعد
34 ان کے لیے عذاب دنیا کی زندگی میں ہے اور یقیناً آخرت کا عذاب زیادہ سخت ہے اور انہیں اللہ سے کوئی بچانے والانہیں۔“ (٣٤) الرعد
35 ” اس جنت کی خوبی یہ ہے جس کا متقی لوگوں سے وعدہ کیا گیا ہے اس کے نیچے سے نہریں بہہ رہی ہیں، اس کے پھل اور سایہ ہمیشہ رہنے والاہے یہ ان لوگوں کا صلہ ہے جو پرہیزگاری اختیار کرتے رہے اور کافروں کا انجام آگ ہے۔“ (٣٥) الرعد
36 ” اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ اس پر خوش ہوتے ہیں جو آپ کی طرف اتارا گیا اور کچھ گروہ وہ ہیں جو اس کے کچھ حصے کا انکار کرتے ہیں۔ فرمادیں مجھے تو یہی حکم دیا گیا ہے کہ میں اللہ کی عبادت کروں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤں۔ میں اسی کی طرف دعوت دیتاہوں اور اسی کی طرف میرا پلٹنا ہے۔“ (٣٦) الرعد
37 ” اور اسی طرح ہم نے اسے عربی میں نازل کیا اگر آپ نے ان کی خواہشات کی پیروی کی، اس کے بعد جو آپ کے پاس علم آچکا تو اللہ کے مقابلے میں نہ آپ کا کوئی خیر خواہ ہوگا اور نہ کوئی بچانے والا۔“ (٣٧) الرعد
38 ” اور ہم نے کئی رسول آپ سے پہلے بھیجے اور ان کی بیویاں اور بچے بنائے اور کسی رسول کے لیے ممکن نہ تھا کہ وہ کوئی نشانی لے آتا مگر اللہ کی اجازت سے۔ ہر مقررہ وعدے کے لیے لکھا ہوا ہے۔“ (٣٨) ” الرعد
39 اللہ مٹا دیتا ہے جو چاہتا ہے اور ثا بت رکھتا ہے جسے چاہتا ہے اور اسی کے پاس اصل کتاب ہے“ (٣٩) الرعد
40 ” اور اگر ہم آپ کو اس میں سے کچھ دکھادیں جس کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں یا آپ کو اٹھا لیں تو آپ کے ذمے صرف پہنچادینا ہے اور ہمارے ذمے حساب لینا ہے۔“ (٤٠) ” الرعد
41 اور کیا انہوں نے نہیں دیکھا ہم زمین کو تمام اطراف سے کم کررہے ہیں اور اللہ فیصلہ فرماتا ہے، اس کے فیصلے پر کوئی نظر ثانی کرنے والا نہیں اور وہ جلد حساب لینے والاہے۔“ (٤١) الرعد
42 ” اور بلا شبہ ان لوگوں نے تدبیریں کیں جو ان سے پہلے تھے، اصل تدبیر تو اللہ ہی کی ہے، وہ جانتا ہے جو کچھ ہر شخص کر رہا ہے اور کافر عنقریب جان لیں گے کہ آخرت کا گھر کس کے لیے اچھا ہے۔“ (٤٢) ” الرعد
43 اور جن لوگوں نے کفر کیا وہ کہتے ہیں آپ رسول نہیں ہیں۔ فرمادیں میرے اور تمہارے درمیان کافی اللہ گواہ ہے اور وہ شخص بھی جس کے پاس کتاب کا علم ہے۔“ (٤٣) الرعد
0 اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے ابراھیم
1 ” الر۔ ایک کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف نازل کیا ہے، تاکہ آپ لوگوں کو اندھیروں سے روشنی کی طرف نکال لائیں، ان کے رب کے حکم سے اور اس کے راستے کی طرف جو سب پر غالب، بہت تعریف والا ہے۔“ (١) ” ابراھیم
2 اللہ ہی وہ ذات ہے کہ اسی کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور منکروں کے لیے سخت عذاب اور بڑی ہلاکت ہے۔“ (٢) ابراھیم
3 ” جو لوگ دنیا کی زندگی کو آخرت کے مقابلے میں پسند سمجھتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے اور اس میں کجی ڈھونڈتے ہیں، یہ لوگ دور کی گمراہی میں بھٹک چکے ہیں۔“ (٣) ابراھیم
4 ” اور ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر وہ اپنی قوم کی زبان میں بات کرتا تھا تاکہ وہ ان کے لیے کھول کر بیان کرے پھر اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور وہی سب پر غالب، بڑی حکمت والا ہے۔“ (٤) ابراھیم
5 ” اور بلا شبہ ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا تاکہ وہ اپنی قوم کو اندھیروں سے نکال کر روشنی کی طرف لائے اور انہیں اللہ کے دن یاد دلائے، بلاشبہ اس میں ہر شخص کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو صبر اور شکر کرنے والا ہے۔“ (٥) ابراھیم
6 ” اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا کہ تم اللہ کی نعمت کو یاد کرو جب اس نے تم کو فرعون کی قوم سے نجات دی، جو تمہیں برا عذاب دیتے تھے اور تمہارے بیٹے ذبح کرتے اور دی ہوئی عورتوں کو زندہ رکھتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی آزمائش تھی۔“ (٦) ابراھیم
7 ” اور جب تمہارے رب نے اعلان کیا اگر تم شکر کرو گے تو میں ضرور تمہیں زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو بلاشبہ میرا عذاب بہت سخت ہے۔“ (٧) ابراھیم
8 ” اور موسیٰ نے کہا اگر تم اور جو لوگ زمین میں ہیں سب کے سب کفر کرو تو بے شک اللہ بے پروا اور بہت تعریف والا ہے۔“ (٨) ” ابراھیم
9 کیا تمہارے پاس ان لوگوں کی خبر نہیں آئی جو تم سے پہلے تھے، نوح کی قوم، عاد، ثمود اور ان کی جو ان کے بعد تھے، جنہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا، ان کے رسول ان کے پاس واضح نشانیاں لے کر آئے انہوں نے اپنے ہاتھ اپنے چہروں پر رکھ لیے اور کہنے لگے بے شک ہم اسے نہیں مانتے جو تم دے کر بھیجے گئے ہو اور بے شک ہم اس چیز کے بارے میں جس کی طرف تم ہم کو بلاتے ہو ایک اضطراب میں ڈالنے والے شک میں مبتلا ہیں۔“ (٩) ابراھیم
10 ” ان کے رسولوں نے کہا کیا اللہ کے بارے میں شک ہے ؟ جو آسمانوں اور زمین کو پیدا کرنے والاہے۔ تمہیں اس لیے بلاتا ہے کہ تمہارے گناہ بخش دے اور تمہیں ایک متعین مدت تک مہلت دے۔ انہوں نے کہا تم ہمارے جیسے ہی بشر ہو، تم چاہتے ہو کہ ہمیں اس سے روک دو، جس کی عبادت ہمارے باپ دادا کرتے تھے، پس ہمارے پاس کوئی واضح دلیل لاؤ۔“ (١٠) ابراھیم
11 ” ان کے رسولوں نے کہا ہم نہیں ہیں مگر تمہارے جیسے بشر ہیں۔ لیکن اللہ احسان فرماتا ہے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اور ہمارے لیے ممکن نہیں کہ تمہارے پاس کوئی دلیل اللہ کے اذ ن کے بغیر لے آئیں اور پس لازم ہے کہ ایمان والے اللہ پربھروسہ کریں۔“ (١١) ابراھیم
12 ” اور ہمیں کیا ہوا ہے کہ ہم اللہ پر بھروسہ نہ کریں، حالانکہ اس نے ہمیں راستے دکھا دیے ہیں اور ہم ہر صورت اس پر صبر کریں گے جو تم ہمیں تکلیف پہنچاؤ گے اور پس چاہیے کہ بھروسہ کرنے والے اللہ تعالیٰ پر ہی بھروسہ کریں۔“ (١٢) ابراھیم
13 ” اور جن لوگوں نے کفر کیا اپنے رسولوں سے کہنے لگے ہم ہر صورت تمہیں اپنی زمین سے نکال دیں گے، یا ضرور تم ہمارے دین میں واپس آؤ گے ان کے رب نے انکی طرف وحی کی کہ یقیناً ہم ان ظالموں کو ضرور ہلاک کریں گے۔“ (١٣) ” ابراھیم
14 اور یقیناً ان کے بعد تمہیں اس زمین میں ضرور آباد کریں گے، یہ اس کے لیے ہے جو میرے سامنے کھڑا ہونے سے اور میری وعید سے ڈر جائے۔“ (١٤) ” ابراھیم
15 اور انہوں نے فیصلہ مانگا اور ہر سر کش، سخت عناد رکھنے والے نامراد ہوئے۔“ (١٥) ابراھیم
16 ” اور اس کے پیچھے جہنم ہے اور اسے پیپ والا پانی پلایا جائے گا۔“ (١٦) ” ابراھیم
17 وہ اس کے گھونٹ بمشکل پیے گا اور ممکن نہیں کہ اسے حلق سے اتار سکے اور اس کے پاس موت ہر طرف سے آئے گی، حالانکہ وہ کسی صورت بھی مرنے والا نہیں اور اس کے پیچھے ایک سخت عذاب ہے۔“ (١٧) ابراھیم
18 ” ان لوگوں کی مثال جو اپنے رب کے منکر ہوئے، ان کے اعمال اس راکھ کی طرح ہیں جسے آندھی کے دن تیز ہوا نے اڑا دیا ہو۔ اور وہ اپنے کیے میں سے کسی چیز پر قدرت نہ پائیں گے جو انہوں نے کمایا، یہی بہت دور کی گمراہی ہے۔“ (١٨) ابراھیم
19 ” کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ یقیناً اللہ نے آسمانوں اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے، اگر وہ چاہے تو تمہیں لے جائے اور ایک نئی مخلوق لے آئے۔“ (١٩) ” ابراھیم
20 اور یہ اللہ پر کچھ مشکل نہیں ہے۔“ (٢٠) ابراھیم
21 ” اور وہ سب کے سب اللہ کے سامنے پیش ہوں گے، کمزور لوگ ان لوگوں سے کہیں گے جو بڑے بنے ہوئے تھے کہ یقیناً ہم تمہارے تابع تھے، کیا تم ہمیں اللہ کے عذاب سے بچانے میں کچھ کام آ سکتے ہو ؟ بڑے کہیں گے کہ اگر اللہ ہمیں ہدایت دیتا تو ہم ضرور تمھاری راہنمائی کرتے، ہم پر برابر ہے کہ ہم جزع فزع یا صبر کریں، ہمارے لیے بھاگنے کی کوئی جگہ نہیں۔“ (٢١) ابراھیم
22 ” اور جب پورے کام کا فیصلہ کردیا جائے گا تو شیطان کہے گا بے شک اللہ نے تم سے جو وعدہ کیا تھا سچا وعدہ ہوا اور میں نے جو تم سے وعدہ کیا اس کی خلاف ورزی کی اور میرا تم پر کوئی زور نہ تھا، سوائے اس کے کہ میں نے تم کو بلایا تم نے میرا کہنا مان لیا، ابمجھے ملامت نہ کرو اور اپنے آپ کو ملامت کرو، نہ میں تمہاری فریاد رسی کرنے والاہوں اور نہ تم میری فریاد رسی کرنے والے ہو، یقیناً میں اس کا انکار کرتا ہوں جو تم نے مجھے شریک بنایا۔ یقیناً جو لوگ ظالم ہیں ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔“ (٢٢) ابراھیم
23 ” اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے وہ ایسے با غوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں، وہ ان میں اپنے رب کے اذن سے ہمیشہ رہنے والے ہوں گے، اس میں ان کا آپس کا تحفہ سلام ہوگا۔“ (٢٣) ابراھیم
24 کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے ایک پاکیزہ کلمہ کی مثال بیان فرمائی ہے، جو ایک پاکیزہ درخت کی طرح ہے جس کی جڑ مضبوط ہے اور جس کی شاخیں آسمان میں ہے۔“ (٢٤) ” ابراھیم
25 وہ اپنے رب کے حکم سے اپنا پھل ہر وقت دیتا ہے اور اللہ لوگوں کے لیے مثالیں بیان کرتا ہے، تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔“ (٢٥) ابراھیم
26 ” اور گندی بات کی مثال ایک گندے پودے کی طرح ہے، جو زمین کے اوپر سے اکھاڑ لیا گیا ہو، اس کے لیے کچھ بھی ٹھہرنا نہیں ہے۔“ (٢٦) ابراھیم
27 ” جو ایمان لائے اللہ ان کو پختہ بات کے ساتھ قائم رکھتا ہے، دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں بھی اور اللہ ظالموں کو گمراہ کرتا ہے اور اللہ جو چاہے کرتا ہے۔“ (٢٧) ابراھیم
28 ” کیا آپ نے نہیں دیکھا ان لوگوں کی طرف جنہوں نے اللہ کی نعمت کو نا شکری سے بدل دیا اور اپنی قوم کو ہلاکت کے گھر میں ڈال دیا۔“ (٢٨) ” ابراھیم
29 وہ جہنم میں داخل ہوں گے، وہ برا ٹھکانہ ہے۔“ (٢٩) ” ابراھیم
30 اور انہوں نے اللہ کے لیے شریک بنا لیے، تاکہ اس کے راستے سے گمراہ کریں۔ فرما دیں کہ فائدہ اٹھا لو، پس یقیناتمہارا آگ کی طرف لوٹنا ہے۔“ (٣٠) ابراھیم
31 ” میرے بندوں سے فرمادیں جو ایمان لائے کہ نماز قائم کریں اور ہم نے انہیں جو کچھ دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور سرعام خرچ کریں، اس سے پہلے کہ وہ دن آئے جس میں نہ تو کوئی خریدوفروخت ہوگی اور نہ کوئی دوستی کام آئے گی۔“ (٣١) ابراھیم
32 ” اللہ وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور آسمان سے پانی اتارا پھر اس کے ساتھ تمہارے لیے پھلوں میں سے رزق نکالا اور تمہارے لیے کشتیوں کو مسخر کیا، تاکہ وہ سمندر میں اس کے حکم سے چلیں اور تمہارے لیے دریاؤں کو مسخر کردیا۔“ (٣٢) ” ابراھیم
33 اور تمہارے لیے سورج اور چاند کو مسخر کردیا جو پے در پے چلنے والے ہیں اور تمہارے لیے رات اور دن کو مسخر کردیا۔“ (٣٣) ” ابراھیم
34 اور تمہیں ہر چیز عطا کی جو تم نے اس سے مانگی اور اگر تم اللہ کی نعمت شمار کرو تو اسے شمار نہیں کرسکو گے۔ یقیناً انسان ظالم اور نا شکرا ہے۔“ (٣٤) ابراھیم
35 ” اور جب ابراہیم نے کہا اے میرے رب ! اس شہر کو امن والا بنا دے۔ اور مجھے اور میری اولاد کو بتوں کی عبادت سے بچانا۔“ (٣٥) ” ابراھیم
36 اے میرے رب ! یقیناانہوں نے بہت سے لوگوں کو گمراہ کردیا جو میرے پیچھے چلے یقیناً وہ مجھ سے ہے اور جس نے میری نا فرمانی کی یقیناً تو بخشنے والا اور نہایت مہربان ہے۔“ (٣٦) ابراھیم
37 ” اے ہمارے رب ! بے شک میں نے اپنی اولاد کو اس وادی کو بسایا ہے، جو کسی کھیتی باڑی کے لائق نہیں، تیرے حرمت والے گھر کے پاس، اے ہمارے رب ! تاکہ نماز قائم کریں۔ بس لوگوں کے دل اس کی طرف مائل کر دے اور انہیں پھلوں سے رزق عطا فرما، تاکہ وہ شکر کریں۔“ (٣٧) ” ابراھیم
38 اے ہمارے رب ! یقیناً تو جانتا ہے جو ہم چھپاتے ہیں اور جو ہم ظاہر کرتے ہیں اور زمین اور آسمان میں اللہ پر کوئی چیز مخفی نہیں ہے۔“ (٣٨) ابراھیم
39 ” سب تعریف اللہ کی ہے جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل اور اسحاق عطا کیے۔ بے شک میرا رب خوب دعا سننے والاہے۔“ (٣٩) ابراھیم
40 ” اے میرے رب ! مجھی اور میری اولاد کو نماز قائم کرنے والا بنا، اے ہمارے رب ! میری دعا قبول فرما۔“ (٤٠) ابراھیم
41 ” اے ہمارے رب ! مجھے اور میرے ماں باپ کو بخش دے اور ایمان والوں کو بھی، جس دن حساب قائم ہوگا۔“ (٤١) ابراھیم
42 ” ان سے جو لوگ ظلم کر رہے ہیں اللہ کو ہرگز غافل نہ سمجھو، وہ تو ان کو اس دن کے لیے مہلت دے رہا ہے جس میں آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی ،“ (٤٢) ” ابراھیم
43 اس حال میں کہ دوڑنے والے، اپنے سروں کو اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے، ان کی نگاہ ان کی طرف نہیں پلٹے گی اور ان کے دل اڑے جا رہے ہوں گے۔“ (٤٣) ابراھیم
44 ” اور لوگوں کو اس دن سے ڈراؤ جب ان پر عذاب آئے گا، جن لوگوں نے ظلم کیے، کہیں گے اے ہمارے رب ! ہمیں کچھ وقت کے لیے مہلت دے، ہم تیری دعوت قبول کریں گے اور رسولوں کی پیروی کریں گے۔ کیا تم نے اس سے پہلے قسمیں نہ کھائی تھیں کہ تمہارے لیے کوئی بھی زوال نہیں ہوگا۔“ (٤٤) ابراھیم
45 ” اور تم ان لوگوں کے رہنے کی جگہوں میں رہتے رہے۔ جنہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیے اور تمہارے لیے اچھی طرح واضح ہوگیا کہ ہم نے ان کے ساتھ کیا سلوک کیا اور ہم نے تمہارے لیے کئی مثالیں بیان کیں۔“ (٤٥) ” ابراھیم
46 اور یقیناً انہوں نے اپنی ساری چالیں چلیں مگر ان کی ہر چال کا توڑ اللہ کے پاس تھا اگرچہ ان کی چالیں ایسی تھیں کہ اس سے پہاڑ ٹل جائیں۔“ (٤٦) ” ابراھیم
47 پس آپ ہرگز گمان نہ کریں کہ اللہ اپنے رسولوں سے وعدہ خلافی کرنے والا ہے۔ یقیناً اللہ سب پر غالب اور بدلہ لینے والا ہے۔“ (٤٧) ابراھیم
48 ” جس دن اس زمین کو دوسری زمین کے ساتھ بدل دیا جائے گا اور آسمان بھی بدل دیا جائے گا اور لوگ اللہ کے سامنے پیش ہوں گے، جو اکیلا اور بڑا زبر دست ہے۔“ (٤٨) ” ابراھیم
49 اور آپ اس دن مجرموں کو زنجیروں میں ایک دوسرے کے ساتھ جکڑے ہوئے دیکھیں گے۔“ (٤٩) ” ابراھیم
50 ان کی قمیصیں گندھگ کی ہوں گی اور ان کے چہروں کو آگ ڈھا نپے ہوئے ہوگی۔“ (٥٠) ابراھیم
51 تا کہ اللہ ہر کسی کو اس کا بدلہ دے جو اس نے کمایا۔ بے شک اللہ بہت جلد حساب لینے والا ہے۔“ (٥١) ابراھیم
52 ” یہ لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے اور تاکہ انہیں اس کے ساتھ ڈرایا جائے اور تاکہ وہ جان لیں کہ حقیقت یہی ہے کہ اللہ ایک ہی حقیقی معبود ہے اور تاکہ عقل والے نصیحت حاصل کریں۔“ (٥٢) ابراھیم
0 اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے الحجر
1 ” الر۔ یہ کتاب اور واضح قرآن کی آیات ہیں۔“ (١) الحجر
2 ” وقت آئے گا وہ لوگ جو کافر ہوئے چاہیں گے، کاش ! وہ مسلمان ہوتے۔“ (٢) ” الحجر
3 انہیں چھوڑ دیں وہ، کھائیں اور فائدہ اٹھائیں تاکہ ان کی امیدیں ان کو غافل رکھیں چنانچہ عنقریب وہ جان لیں گے۔“ (٣) ” الحجر
4 اور ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا مگر اس لیے کے اس کا وقت لکھا ہوا تھا۔“ (٤) ” الحجر
5 کوئی امت اپنے وقت سے نہ آگے نکل سکتی ہے اور نہ وہ پیچھے رہ سکتی ہے۔“ (٥) الحجر
6 ” انہوں نے کہا جس شخص پر قرآن نازل کیا گیا یقیناً وہ پاگل ہے۔“ (٦) ” الحجر
7 ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں لے آتا، اگر سچوں میں سے ہے۔“ (٧) ” الحجر
8 ہم فرشتوں کو نہیں نازل کرتے مگر حق کے ساتھ اور اس وقت وہ مہلت نہیں دیے جاتے۔“ (٨) الحجر
9 ” یقیناً ہم ہی نے قرآن نازل کیا ہے اور ہم اس کی ہر صورت حفاظت کرنے والے ہیں۔“ (٩) ” الحجر
10 اور تحقیق ہم نے آپ سے پہلے گروہوں میں بھی رسول بھیجے۔“ (١٠) ” الحجر
11 اور ان کے پاس جو رسول آیا انہوں نے اس کے ساتھ مذاق کیا۔“ (١١) ” الحجر
12 اسی طرح ہم یہ بات مجرموں کے دلوں میں داخل کردیتے ہیں۔“ (١٢) الحجر
13 ” وہ اس پر ایمان نہیں لاتے۔ یقیناً یہی پہلے لوگوں کا طریقہ رہا ہے۔“ (١٣) ” الحجر
14 اگر ہم ان پر آسمان سے کوئی دروازہ کھول دیں، پس وہ اس میں چڑھیں۔“ (١٤) ” الحجر
15 یقیناً یہی کہیں گے کہ ہماری آنکھیں بند کردی گئی ہیں، بلکہ ہم پر جادو کردیا گیا ہے۔“ (١٥) الحجر
16 ” اور یقیناً ہم نے آسمان میں برج بنائے اور اسے دیکھنے والوں کے لیے خوبصورت بنایا ہے۔“ (١٦) ” الحجر
17 اور اس کی ہر شیطان مردود سے حفاظت کی ہے۔“ (١٧) ” الحجر
18 مگر جو سنی ہوئی بات چرا لے تو ایک روشن شعلہ اس کا تعاقب کرتا ہے۔“ (١٨) الحجر
19 ” اور ہم نے زمین کو پھیلا یا، اس میں پہاڑ رکھے اور ہم نے اس میں ہر چیز مناسب مقدار میں اگائی۔“ (١٩) ” الحجر
20 اور ہم نے اس میں تمہارے لیے کئی قسم کے اسباب بنائے ہیں اور ان کیلئے بھی جنہیں تم قطعًا روزی دینے والے نہیں ہو۔“ (٢٠) ” الحجر
21 اور کوئی ایسی چیز نہیں مگر اس کے ہمارے پاس اس کے کئی خزانے ہیں۔ اور ہم اسے نہیں اتارتے مگر ایک معلوم اندازے کے مطابق۔“ (٢١) الحجر
22 ” اور ہم نے ہواؤں کو بار آور بنا کر بھیجا پھر ہم نے آسمان سے پانی اتارا، پس ہم نے تمہیں پلایا اور تم ہرگز اس کو جمع کرنے والے نہیں تھے۔“ (٢٢) ” الحجر
23 اور بے شک ہم ہی زندہ کرتے اور مارتے ہیں اور ہم ہی وارث ہیں۔“ (٢٣) ” الحجر
24 اور یقیناً وہ ہمارے علم میں ہیں جو تم میں سے بہت پہلے جانے والے ہیں اور بلا شبہ وہ بھی ہمارے علم میں ہیں جو پیچھے آنے والے ہیں۔“ (٢٤) ” الحجر
25 اور بے شک تیرا رب ہی انہیں اکٹھا کرے گا۔ یقیناً وہ حکمت والا، سب کچھ جاننے والاہے۔“ (٢٥) الحجر
26 ” اور بلا شبہ ہم نے انسان کو کھڑکھڑانے والی مٹی سے پیدا کیا، جو بدبو دار، سیاہ کیچڑ سے تھی۔“ (٢٦) الحجر
27 ” اور جنات کو اس سے پہلے آگ کی لو سے پیدا کیا۔“ (٢٧) الحجر
28 ” اور جب آپ کے رب نے فرشتوں سے کہا یقیناً میں بجنے والی مٹی سے ایک انسان پیدا کرنے والا ہوں، جو بدبو دار، سیاہ کیچڑ سے ہوگی۔“ (٢٨) ” الحجر
29 جب میں اسے مکمل کرلوں اور اس میں اپنی روح سے پھونک دوں تم اس کے سامنے سجدہ کرتے ہوئے گرجانا۔“ (٢٩) ” الحجر
30 پس تمام فرشتوں نے اکٹھے ہو کر سجدہ کیا۔“ (٣٠) الحجر
31 ” مگر ابلیس نے سجدہ کرنے والوں کا ساتھ دینے سے انکار کردیا۔“ (٣١) ” الحجر
32 اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے ابلیس! تجھے کیا ہے؟ کہ توسجدہ کرنے والوں میں نہیں ہوا۔“ (٣٢) ” الحجر
33 ابلیس نے کہا میں کیوں بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے ایک بجنے والی مٹی سے پیدا کیا ہے۔ جو بدبودار، سیاہ کیچڑسے ہے۔“ (٣٣) ” الحجر
34 اللہ تعالیٰ نے فرمایا بس اس سے نکل جا، یقیناً تو مردود ہے۔“ (٣٤) ” الحجر
35 اور یقیناً قیامت کے دن تک تجھ پر لعنت برستی رہے گی۔“ (٣٥) الحجر
36 ” اس نے کہا اے میرے رب ! پھر اس دن تک مہلت دے جب لوگ اٹھاۓ جائیں گے۔“ (٣٦) ” الحجر
37 اللہ تعالیٰ نے فرمایا بے شک تو مہلت دیے گئے لوگوں میں سے ہے۔“ (٣٧) ” الحجر
38 معلوم دن کے وقت تک۔“ (٣٨) ” الحجر
39 اس نے کہا اے میرے رب ! تو نے مجھے گمراہ کیا ہے، میں ضرور ان کے لیے زمین مزین کروں گا اور میں ان سب کو گمراہ کردوں گا۔“ (٣٩) ” الحجر
40 سوائے تیرے وہ بندے جو مخلص ہیں۔“ (٤٠) الحجر
41 ” فرمایا یہ سیدھا راستہ ہے جو مجھ تک سیدھا پہنچتا ہے۔“ (٤١) ” الحجر
42 یقیناً میرے بندوں پر تیرا کوئی غلبہ نہیں ہوگا مگر گمراہوں میں سے جو تیرے پیچھے چلے۔“ (٤٢) ” الحجر
43 اور بلاشبہ ضرور جہنم ان سب کے وعدے کی جگہ ہے۔“ (٤٣) ” الحجر
44 اس کے سات دروازے ہیں، ہر دروازے میں سے ان کے لیے مقرر کیا ہوا ایک حصہ ہے۔“ (٤٤) الحجر
45 ” بے شک پرہیزگار لوگ باغوں اور چشموں میں ہوں گے۔“ (٤٥) الحجر
46 ان کو کہا جائے گا ” سلامتی کے ساتھ اور بے خوف ہو کر ان میں داخل ہوجاؤ۔“ (٤٦) ” ا الحجر
47 ور ہم ان کے سینوں میں جو کینہ ہے وہ نکال دیں گے، وہ بھائی بھائی بن کر تختوں پر آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے۔“ (٤٧) ” الحجر
48 اس میں انہیں نہ کوئی تھکاوٹ ہوگی اور نہ وہ اس سے نکالے جائیں گے۔“ (٤٨) الحجر
49 ” میرے نبی میرے بندوں کو خبر دے دیجئے کہ بے شک میں بڑا بخشنے والا، رحم کرنے والا ہوں۔“ (٤٩) ” الحجر
50 اور بے شک میرا عذاب بھی دردناک ہے۔“ (٥٠) الحجر
51 ” اور انہیں ابراہیم کے مہمانوں کے بارے میں بتائیں۔“ (٥١) ” الحجر
52 جب اس کے پاس آئے تو انہوں نے اسے سلام کہا، اس نے کہا ہم تم سے خوف محسوس کرتے ہیں۔“ (٥٢) ” الحجر
53 انہوں نے کہا ڈریئے نہیں، ہم آپ کو ایک صاحب علم بیٹے کی خوشخبری دیتے ہیں۔“ (٥٣) ” الحجر
54 اس نے کہا کیا تم مجھے خوشخبری دیتے ہو جب کہ مجھے بڑھاپا آپہنچا ہے تم مجھے کس بات کی خوشخبری دیتے ہو ؟“ (٥٤) ” الحجر
55 انہوں نے کہا ہم نے تجھے سچی خوشخبری دی ہے، آپ ناامید ہونے والوں سے نہ ہوں۔“ (٥٥) ” الحجر
56 اس نے کہا اپنے رب کی رحمت سے گمراہ لوگوں کے سوا کوئی ناامید نہیں ہوتا۔“ (٥٦) الحجر
57 ” اس نے کہا اے فرشتوں ! تمہا را مقصد کیا ہے ؟“ (٥٧) ” الحجر
58 انہوں نے کہا بے شک ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں۔“ (٥٨) ” الحجر
59 لوط کے گھر والوں کے سوا یقیناً ہم ان سب کو بچا لیں گے۔“ (٥٩) ” الحجر
60 مگر اس کی بیوی، ہم نے طے کردیا ہے کہ یقیناً وہ پیچھے رہنے والوں میں سے ہوگی۔“ (٦٠) الحجر
61 ” پھر جب لوط کے پاس فرشتے آئے۔“ (٦١) ” الحجر
62 تو اس نے کہا تم اجنبی ہو۔“ (٦٢) ” الحجر
63 انہوں نے کہا ہم آپ کے پاس وہ لے کر آئے ہیں جس میں وہ شک کرتے تھے۔“ (٦٣) ” الحجر
64 اور ہم آپ کے پاس حق لے کر آئے ہیں اور بلا شبہ ہم سچے ہیں“ (٦٤) ” الحجر
65 پس آپ اپنے گھر والوں کو رات کے کسی حصے میں لے کر نکل جائیں اور خود ان کے پیچھے پیچھے چلیں اور تم میں سے کوئی مڑ کر نہ دیکھے اور پس جہاں تمہیں حکم دیا جاتا ہے چلے جاؤ۔“ (٦٥) ” الحجر
66 اور ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ ان لوگوں کی جڑ صبح ہوتے ہی کاٹ دی جائے گی۔“ (٦٦) الحجر
67 ” اور شہر کے لوگ اس حال میں آئے کہ بہت خوش ہو رہے تھے۔“ (٦٧) ” الحجر
68 اس نے کہا یہ لوگ میرے مہمان ہیں، سو مجھے ذلیل نہ کرو۔“ (٦٨) الحجر
69 اللہ سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو۔“ (٦٩) ” الحجر
70 انہوں نے کہا کیا ہم نے تجھے لوگوں سے منع نہیں کیا ؟“ (٧٠) ” الحجر
71 اس نے کہا یہ میری بیٹیاں ہیں اگر تم کرنے والے ہو۔“ (٧١) الحجر
72 ” آپ کی عمر کی قسم ! بے شک وہ اپنی بد مستی میں سرمست تھے۔“ (٧٢) الحجر
73 ” پس سورج نکلتے ہی انہیں زبردست چیخ نے آپکڑا۔“ (٧٣) ” الحجر
74 ہم نے اس کا اوپر کا حصہ اس کا نیچے کا حصہ کردیا اور ان پرکھنگر کے پتھروں کی بارش کی۔“ (٧٤) ” الحجر
75 بے شک اس میں غور کرنے والوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں۔“ (٧٥) ” الحجر
76 اور بے شک وہ راستے پر موجود ہے۔“ (٧٦) ” الحجر
77 بے شک اس میں ایمان والوں کے لیے بڑی عبرت ہے۔“ (٧٧) الحجر
78 ” اور بے شک ایکہ والے ظالم تھے۔“ (٧٨) ” الحجر
79 ہم نے ان سے انتقام لیا اور بے شک وہ دونوں یقیناً کھلے راستے پر موجود ہیں۔“ (٧٩) الحجر
80 ” اور بلاشبہ ” حجر“ والوں نے رسولوں کو جھٹلادیا۔“ (٨٠) ” الحجر
81 اور ہم نے انہیں نشانیاں دیں۔ وہ ان سے منہ پھیرنے والے تھے۔“ (٨١) ” الحجر
82 ، وہ پہا ڑوں میں مکان ترا شتے تھے اور بے خوف تھے۔“ (٨٢) ” الحجر
83 پس انہیں صبح ہوتے ہی زبردست چیخ نے آ لیا۔“ (٨٣) ” الحجر
84 ان کے کسی کام نہ آیا جو وہ کمایا کرتے تھے۔“ (٨٤) الحجر
85 ” اور ہم نے آسمانوں اور زمین اور ان دونوں کے درمیان کی چیزوں کوٹھیک ٹھیک پیدا کیا اور یقیناً قیامت ہر صورت آنے والی ہے پس درگزر کیجیے، اچھے طریقے سے درگزر کرنا۔“ (٨٥) ” الحجر
86 بے شک آپ کا رب کمال درجے کا پیدا کرنے والا اور سب کچھ جاننے والا ہے۔“ (٨٦) الحجر
87 ” اور بلا شبہ یقیناً ہم نے آپکو باربار دہرائی جانے والی سات آیات اور عظیم قرآن عطا کیا ہے۔“ (٨٧) الحجر
88 ” نگاہ ان چیزوں کی طرف ہرگز نہ اٹھاؤ جو ہم نے مختلف لوگوں کو فائدہ اٹھانے کے لیے دی ہیں اور ان پر غم نہ کرو۔ اپنے کندھے ایمان والوں کے لیے جھکا دو“ (٨٨) الحجر
89 اور فرمائیں کہ میں یقینی طور پر ڈرانے والاہوں۔“ (٨٩) ” الحجر
90 ایسے عذاب سے جیسا ہم نے تقسیم کرنے والوں پر اتارا ہے۔“ (٩٠) ” الحجر
91 جنہوں نے کتاب کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔“ (٩١) ” الحجر
92 آپ کے رب کی قسم ہم ان سے ضرور پوچھیں گے۔“ (٩٢) ” الحجر
93 اس کے بارے میں جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (٩٣) الحجر
94 ” پس اس کا واضح اعلان کردیں جس کا آپ کو حکم دیا جاتا ہے اور مشرکوں کی پروا نہ کریں۔“ (٩٤) ” الحجر
95 بے شک ہم آپ کو مذاق کرنے والوں کے مقابلے میں کافی ہیں۔“ (٩٥) ” الحجر
96 جو اللہ کے ساتھ کسی اور کو معبود بناتے ہیں وہ عنقریب جان لیں گے۔“ (٩٦) الحجر
97 ” اور بلاشبہ ہم جانتے ہیں جو وہ کہتے ہیں یقیناً آپ کا سینہ اس سے تنگ ہوتا ہے۔“ (٩٧) ” الحجر
98 پس اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کریں اور سجدہ کرنے والوں میں سے ہوجائیں۔“ (٩٨) ” الحجر
99 اور اپنے رب کی عبادت کریں یہاں تک کہ آپ کے پاس یقین آجائے۔“ (٩٩) الحجر
0 اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے النحل
1 ” اللہ کا حکم آگیا، سو اس کے لیے جلدی نہ کرو، وہ پاک اور بہت بلند ہے اس سے جو وہ شریک بناتے ہیں۔“ (١) النحل
2 ” وہ اپنے حکم سے وحی کے ساتھ فرشتوں کو اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے نازل کرتا ہے کہ لوگوں کو متنبہ کرو کہ بے شک میرے سوا کوئی معبود نہیں لہذا مجھ ہی سے ڈرتے رہو۔“ (٢) النحل
3 ” اس نے آسمانوں اور زمینوں کوٹھیک ٹھیک پیدا کیا۔ وہ اس سے بہت بلند ہے جنہیں وہ شریک بناتے ہیں۔“ (٣) النحل
4 ” اس نے انسان کو ایک قطرے (نطفہ) سے پیدا کیا پھر ناگہاں وہ جھگڑنے والا ہوگیا۔“ (٤) النحل
5 ” اور چوپایوں کو اس نے پیدا کیا، تمہارے لیے ان میں گرمی حاصل کرنے کا سامان اور بھی بہت سے فائدے ہیں اور انہی سے تم کھاتے ہو۔“ (٥) ” النحل
6 اور تمہارے لیے ان میں ایک جمال ہے، جب تم شام کو چرا کر لاتے ہو اور جب صبح کو چرانے کو لے جاتے ہو۔“ (٦) النحل
7 ” اور وہ تمہارا بوجھ اس شہر تک لے جاتے ہیں جہاں تم تھے، جسمانی مشقت کے بغیر پہنچ نہیں سکتے، بے شک تمہارا رب بڑا مہربان، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (٧) ” النحل
8 اور گھوڑے اور خچر اور گدھے زینت کے لیے، تاکہ تم ان پر سواری کرو اور اور وہ بہت کچھ پیدا کرے گا جنہیں تم نہیں جانتے۔“ (٨) النحل
9 ” اور سیدھا راستہ بتلانا اللہ کے ذمہ ہے اور کچھ ان میں ٹیڑھے ہیں اور اگر وہ چاہتا تو تم سب کو ہدایت دے دیتا۔“ (٩) النحل
10 ” وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا، تمہارے لیے اس سے پینا ہے اور اسی سے پودے اگتے ہیں۔ جن میں تم چراتے ہو۔“ (١٠) ” النحل
11 وہ تمہارے لیے اس کے ساتھ کھیتی اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل اگاتا ہے۔ بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے بڑی نشانی ہے جو غوروفکر کرتے ہیں۔“ (١١) النحل
12 ” اور اس نے تمہاری خاطر رات، دن، سورج اور چاند کو مسخر کر رکھا ہے اور ستارے اس کے حکم کے ساتھ تابع کردیے گئے ہیں۔ اس میں ان لوگوں کے لیے یقینابہت سی نشانیاں ہیں جو عقل رکھتے ہیں۔“ (١٢) النحل
13 ” اور جو کچھ اس نے تمہارے لیے زمین میں پیدا کیا ہے، جس کے رنگ مختلف ہیں، بے شک اس میں ان لوگوں کے لیے بڑی نشانی ہے جو نصیحت حاصل کرتے ہیں۔“ (١٣) النحل
14 ” اور وہی ہے جس نے سمندر کو مسخر کردیا، تاکہ تم اس سے تازہ گوشت کھاؤ اور اس سے زینت کی چیزیں نکالو، جنہیں تم پہنتے ہو اور تو کشتیوں کو دیکھتا ہے، جو پانی کو چیرتی ہوئی چلتی ہیں اور تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور تاکہ تم شکر کرو۔“ (١٤) النحل
15 ” اور اس نے زمین میں پہاڑگاڑ دیئے کہ زمین تمہیں ہلا نہ دے اور نہریں اور راستے بنائے تاکہ تم منزل تک پہنچ پاؤ۔“ (١٥) ” النحل
16 اور علامتیں بنائیں اور ستاروں کے ساتھ تاکہ راستہ معلوم کریں۔“ (١٦) ” النحل
17 تو کیا جو وہ پیدا کرتا ہے اس جیسا ہے جو وہ پیدا نہیں کرتا ؟ پھر بھی تم نصیحت حاصل نہیں کرتے۔“ (١٧) النحل
18 ” اور اگر تم اللہ کی نعمتیں شمار کرو تو انہیں شمار نہ کر پاؤ گے۔ یقیناً اللہ بخشنے والا، نہایت رحم کرنے والا ہے۔“ (١٨) ” النحل
19 اور اللہ جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو اور جو تم ظاہر کرتے ہو۔“ (١٩) ” النحل
20 اور جن کو وہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ بھی پیدا نہیں کرسکتے اور وہ خود پیدا کیے گئے ہیں۔“ (٢٠) ” النحل
21 زندہ نہیں مردے ہیں اور وہ نہیں جانتے کہ کب اٹھاۓ جائیں گے۔“ (٢١) النحل
22 ” تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے پس جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے۔ ان کے دل انکار کرتے ہیں اور وہ بہت تکبر کرنے والے ہیں۔“ (٢٢) ” النحل
23 کوئی شک نہیں یقیناً اللہ جانتا ہے جو وہ چھپاتے ہیں اور جو وہ ظاہر کرتے ہیں۔ بے شک وہ تکبر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔“ (٢٣) النحل
24 ” اور جب ان سے پوچھا جاتا ہے کہ تمہارے رب نے کیا اتارا ہے ؟ تو کہتے ہیں کہ پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔“ (٢٤) ” النحل
25 تا کہ وہ قیامت کے دن اپنا بوجھ اٹھائیں اور ان کے بھی بوجھ جنہیں وہ علم کے بغیر گمراہ کرتے رہے۔ خبردار ! برا ہے جو بوجھ وہ اٹھا رہے ہیں۔“ (٢٥) النحل
26 ” یقیناً ان لوگوں نے تدبیریں کیں جو ان سے پہلے تھے اللہ نے ان کی عمارت کو بنیا دوں سے اکھاڑ پھینکا۔ ان پر ان کے اوپر سے چھت گرپڑی اور ان پر وہاں سے عذاب آیا کہ یہاں سے وہ سوچتے نہ تھے۔“ (٢٦) النحل
27 ” پھر قیامت کے دن وہ انہیں رسو اکرے گا اور کہے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کے بارے میں تم جھگڑتے تھے ؟ جن لوگوں کو علم دیا گیا کہیں گے کہ بے شک آج کے دن رسوائی اور مصیبت ہے کافروں کے لیے۔“ (٢٧) النحل
28 ” جنہیں فرشتے اس حال میں فوت کرتے ہیں کہ وہ اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے ہوتے ہیں، وہ تابع داری کا اظہار پیش کرتے ہوئے کہیں گے کہ ہم کوئی برا کام نہیں کیا کرتے تھے۔ کیوں نہیں ! یقیناً اللہ خوب جاننے والا ہے جو تم کیا کرتے تھے۔“ (٢٨) ” النحل
29 بس جہنم کے دروازواں میں داخل ہوجاؤ، تم ہمیشہ اس میں رہنے والے ہو، جو تکبر کرنے والوں کا بد ترین ٹھکانا ہے۔“ (٢٩) النحل
30 ” اور اللہ سے ڈرنے والوں سے کہا گیا کہ تمہارے رب نے کیا نازل فرمایا ؟ تو انہوں نے کہا بہترین بات۔ جن لوگوں نے بھلائی کی ان کے لیے اس دنیا میں بھلائی ہے اور آخرت کا گھر تو کہیں بہتر ہے یقیناً آخرت اللہ سے ڈرنے والوں کا بہترین گھر ہے۔“ (٣٠) ” النحل
31 ہمیشگی کے باغات ہیں، جن میں وہ داخل ہوں گے، ان کے نیچے سے نہریں بہتی ہوں گی، اس میں ان کے لیے جو چاہیں گے موجود ہوگا۔ اسی طرح اللہ ڈرنے والوں کو جزا دیتا ہے۔“ (٣١) النحل
32 ” جنہیں فرشتے اس حال میں فوت کرتے ہیں کہ وہ نیکی کرنے والے ہوتے ہیں۔ فرشتے انہیں سلام کہتے ہیں، جنت میں داخل ہوجاؤ، اس کے بدلے جو تم کیا کرتے تھے۔“ (٣٢) النحل
33 ” وہ اس کے سوا کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آجائیں یا آپ کے رب کا حکم آجائے۔ ایسے ہی ان لوگوں نے کیا جو ان سے پہلے تھے اور اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ خود اپنے آپ پر ظلم کیا کرتے تھے۔“ (٣٣) ” النحل
34 پس ان کے پاس اس کے برے نتائج آپہنچے جو انہوں نے کیا تھا اور انہیں اس چیز نے گھیر لیا جسے وہ مذاق کیا کرتے تھے۔“ (٣٤) النحل
35 ” اور جن لوگوں نے اللہ کے ساتھ شریک بنائے کہتے کہ اللہ چاہتا تو نہ ہم اور نہ ہمارے باپ دادا اس کے سوا کسی کی عبادت کرتے اور نہ ہم اللہ کی حرام کردہ چیزوں اس کے سوا کسی چیز کو حرام ٹھہراتے۔ اسی طرح ان لوگوں نے کہا جو ان سے پہلے تھے تو رسولوں کے ذمہ تو پیغام پہنچادینا ہے۔“ (٣٥) النحل
36 ” اور یقیناً ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔ ان میں سے کچھ وہ تھے جنہیں اللہ نے ہدایت دی اور کچھ وہ تھے جن پر گمراہی ثابت ہوگئی۔ پس زمین میں چل، پھر کر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا۔“ (٣٦) النحل
37 ” اگر آپ ان کی ہدایت کا لالچ کریں بے شک اللہ اسے ہدایت نہیں دیتا جسے گمراہ کر دے اور کوئی ان کی نہ مدد کرنے والے ہیں۔“ (٣٧) النحل
38 ” انھوں نے اللہ کی پختہ قسمیں اٹھائیں کہ جو مر گیا اللہ اسے نہیں اٹھائے گا۔ کیوں نہیں ! اللہ کا سچاوعدہ ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (٣٨) ” النحل
39 تا کہ ان کے لیے واضح کر دے وہ چیز جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں اور تاکہ جن لوگوں نے کفر کیا جان لیں کہ واقعی وہ جھوٹے تھے۔“ (٣٩) ” النحل
40 ہمارا کہنا کسی چیز کو کہ جب ہم اس کا ارادہ کرلیں، اس کے سوا کچھ نہیں کہ ہم اسے کہتے ہیں ہوجا تو وہ ہوجاتی ہے۔“ (٤٠) النحل
41 ” اور جن لوگوں نے اللہ کی خاطر وطن چھوڑا، اس وجہ سے کہ ان پر ظلم کیا گیا، بلاشبہ ہم انہیں دنیا میں ضرور اچھا ٹھکا نہ دیں گے اور البتہ آخرت کا اجر تو سب سے بڑا ہے۔ کاش ! وہ جانتے ہوتے۔“ (٤١) ” النحل
42 وہ لوگ جنہوں نے صبر کیا اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔“ (٤٢) النحل
43 ” اور نہیں بھیجے ہم نے آپ سے پہلے مگر آدمی نبی جن کی طرف ہم نے وحی کی۔ اگر تم نہیں جانتے تواہل ذکر سے پوچھ لو۔“ (٤٣) ” النحل
44 واضح دلائل اور کتابیں دے کر۔ اور ہم نے آپ کی طرف نصیحت اتاری، تاکہ آپ لوگوں کے سامنے کھول کر بیان کریں جو کچھ ان کی طرف اتارا گیا ہے اور تاکہ وہ غوروفکر کریں۔“ (٤٤) النحل
45 ” تو کیا جن لوگوں نے بری تدبیریں کیں ہیں وہ اس سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسا دے یا ان پر وہاں سے عذاب آجائے کہ جہاں سے وہ سوچ سکتے نہ ہوں۔“ (٤٥) ” النحل
46 یا وہ انہیں ان کے چلنے پھر نے کے دوران پکڑ لے۔ وہ کسی طرح عاجز کرنے والے نہیں۔“ (٤٦) ” النحل
47 یا وہ انہیں ایسی حالت میں پکڑ لے کہ وہ آنے والی مصیبت کے خوف میں مبتلا ہوں۔ پس یقیناً تمہارا رب ضرور مہربان، نہایت رحم کرنے والاہے۔“ (٤٧) النحل
48 ” اور کیا ان لوگوں نے ان چیزوں کو نہیں دیکھا جو اللہ نے پیدا کی ہیں ہر چیز کے سائے دائیں اور بائیں طرف سے اللہ کو سجدہ کرتے ہوئے ڈھلتے ہیں اور وہ عاجزی اختیار کرتے ہیں۔“ (٤٨) ” النحل
49 اور اللہ ہی کو سجدہ کرتی ہے جو چیز آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے ہر چلنے والا جانور اور فرشتے بھی اور وہ تکبر نہیں کرتے۔“ (٤٩) ” النحل
50 وہ اپنے رب سے جو ان کے اوپر ہے، اس سے ڈرتے ہیں اور وہ کرتے ہیں جو ان کو حکم دیا جاتا ہے۔“ (٥٠) النحل
51 ” اور اللہ نے فرمایا دو معبود نہ بناؤ وہ صرف ایک ہی معبود ہے، پس صرف مجھ ہی سے ڈرو۔“ (٥١) ” النحل
52 اور اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں اور جو کچھ زمین میں ہے۔ عبادت ہمیشہ اسی کی ہے پھر کیا اللہ کے سوا ڈرتے ہو۔“ (٥٢) ” النحل
53 اور تمہارے پاس جو بھی نعمت ہے وہ اللہ کی طرف سے ہے۔ جب تمہیں تکلیف پہنچتی ہے تو تم اسی کے حضور گڑگڑاتے ہو۔“ (٥٣) ” النحل
54 پھر جب تم سے اس تکلیف کو دور کردیتا ہے تو اچانک تم میں سے چند لوگ اپنے رب کے ساتھ شریک ٹھہراتے ہیں۔“ (٥٤) ” النحل
55 تا کہ ہم نے انہیں جو کچھ دیا ہے اس کی ناشکری کریں۔ سو فائدہ اٹھا لو، پس عنقریب تم جان لو گے۔“ (٥٥) النحل
56 ” اور وہ ان کے لیے جن کے بارے میں وہ نہیں جانتے، اس میں سے ایک حصہ مقرر کرتے ہیں جو ہم نے انہیں دیا ہے۔ اللہ کی قسم ! تم اس کے بارے میں ضرور پوچھے جاؤ گے جو تم جھوٹ باندھتے رہے۔“ (٥٦) النحل
57 اور وہ اللہ کے لیے بیٹیاں تجویز کرتے ہیں، وہ پاک ہے اور ان کے لیے وہ ہے جو وہ چاہتے ہیں۔“ (٥٧) ” النحل
58 اور جب ان میں سے کسی کو بیٹی کی خوشخبری دی جاتی ہے تو اس کا منہ کالا ہوجاتا ہے اور وہ پریشان ہوجاتا ہے۔“ (٥٨) ” النحل
59 اور لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے اس خوشخبری کی وجہ سے جو اسے دی گئی۔ کیا اسے ذلت کی وجہ سے اسے رکھ لے یا اسے مٹی میں گاڑ دے۔ سن لو ! برا ہے جو وہ فیصلہ کرتے ہیں۔“ (٥٩) ” النحل
60 جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے لیے بری مثال ہے اور اللہ کے لیے سب سے اعلیٰ مثال ہے اور وہی سب پر غالب حکمت والاہے۔“ (٦٠) النحل
61 ” اگر اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے ظلم کی وجہ سے پکڑے تو زمین پر کوئی چلنے والانہ چھوڑے لیکن وہ ان کو ایک مقررہ وقت تک ڈھیل دیتا ہے پھر جب ان کا وقت آجاتا ہے تو ایک گھڑی نہ پیچھے رہ سکتے ہیں اور نہ آگے بڑھ سکتے ہیں۔“ (٦١) النحل
62 ” اور اللہ کے لیے وہ چیز تجویز کرتے ہیں جسے وہ خود ناپسند کرتے ہیں۔ ان کی زبانیں جھوٹ بولتی ہیں کہ بے شک انہی کے لیے بھلائی ہے۔ کوئی شک نہیں کہ بے شک ان کے لیے آگ ہے اور بلاشبہ وہ سب سے پہلے وہاں پہنچائے جانے والے ہیں۔“ (٦٢) ” النحل
63 اللہ کی قسم ! یقیناً ہم نے آپ سے پہلے بہت سی امتوں کی طرف رسول بھیجے۔ شیطان نے ان کے لیے ان کے اعمال خوبصورت بنا دیے۔ وہی آج ان کا دوست ہے اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔“ (٦٣) النحل
64 ” اور ہم نے آپ پر کتاب نازل نہیں کی مگر اس لیے کہ آپ ان کے لیے کھول کر بیان کریں وہ بات جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں اور ان لوگوں کے لیے سراسر ہدایت اور رحمت ہے جو ایمان رکھتے ہیں۔“ (٦٤) النحل
65 ” اور اللہ نے آسمان سے پانی نازل کیا پھر اس کے ساتھ زمین کو اس کی مردگی کے بعد زندہ کردیا۔ بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے عبرت ہے جو سنتے ہیں۔“ (٦٥) النحل
66 ” اور بلاشبہ تمہارے لیے چوپاؤں میں بڑی عبرت ہے، ہم ان کے پیٹوں میں سے گوبر اور خون کے درمیان سے تمہیں خالص دودھ پلاتے ہیں، جو پینے والوں کے لیے مزیدار ہے۔“ (٦٦) النحل
67 ” اور کھجوروں اور انگوروں کے پھلوں سے بھی، جس سے تم شراب بناتے ہو اور عمدہ رزق بھی دیا بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے عبرت ہے جو سمجھتے ہیں۔“ (٦٧) النحل
68 ” اور تیرے رب نے شہد کی مکھی کو وحی کی کہ پہاڑوں اور درختوں میں گھر بناۓ اور ان میں جو لوگ چھپر بناتے ہیں۔“ (٦٨) ” النحل
69 پھر ہر قسم کے پھلوں سے کھائے اور اپنے رب کے راستے پر چلے جو آسان کیے ہوئے ہیں ان کے پیٹوں سے پینے کیلئے شہد نکلتا ہے جس کے رنگ مختلف ہیں اس میں لوگوں کے لیے شفا ہے۔ اس میں ان لوگوں کے لیے یقیناً نشانی ہے جو غوروفکر کرتے ہیں۔“ (٦٩) النحل
70 ” اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا ہے پھر وہی تم کو موت دے گا اور بعض تم میں سے وہ ہیں جنہیں بدترین عمر کو پہنچا دیا جاتا ہے، تاکہ وہ جان لینے کے بعد کچھ نہ جانے۔ بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا، ہر چیز پر قادر ہے۔“ (٧٠) النحل
71 ” اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر رزق میں فوقیت دی ہے، پس وہ لوگ جنہیں فوقیت دی گئی ہے جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ ہیں کسی صورت اپنا رزق غلاموں کو دینے والے نہیں کہ وہ اس میں برابر ہوجائیں، تو کیا وہ اللہ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں ؟“ (٧١) النحل
72 ” اور اللہ نے تمہی میں سے تمہارے لیے بیویاں بنائیں اور تمہاری بیویوں سے تمہارے بیٹے اور پوتے بنائے اور تمہیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا تو کیا باطل کو مانتے ہیں اور اللہ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں ؟“ (٧٢) النحل
73 اور اللہ کے سوا ان کی عبادت کرتے ہیں۔ جو نہ انہیں آسمانوں اور زمین سے رزق دینے کے مالک ہیں اور نہ وہ اختیار رکھتے ہیں۔“ (٧٣) النحل
74 ” پس اللہ کے لیے مثالیں نہ دو۔ یقیناً اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔“ (٧٤) ” النحل
75 اللہ مثال بیان کرتا ہے، ایک غلام کی جو کسی کی ملکیت میں ہے اور خود کسی چیز پر اختیار نہیں رکھتا اور وہ شخص جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھا رزق دیا ہے وہ اس میں سے پوشیدہ اور سر عام کھلا خرچ کرتا ہے، کیا یہ دونوں برابر ہو سکتے ہیں ؟ سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے لیکن ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔“ (٧٥) النحل
76 ” اور اللہ دو آدمی کی مثال بیان کرتا ہے جن میں سے ایک گونگا ہے، کسی بات پر قدرت نہیں رکھتا اور وہ اپنے مالک پر بوجھ ہے، وہ اسے جہاں بھی بھیجتا ہے کوئی بہتری لے کر نہیں آتا، تو کیا یہ اور وہ شخص برابر ہیں جو عدل کے ساتھ حکم دیتا ہے اور وہ سیدھے راستے پر ہے۔“ (٧٦) النحل
77 ” اور آسمانوں زمین کا غیب اللہ ہی کے پاس ہے اور قیامت کا معاملہ نہیں ہے مگر آنکھ جھپکنے کی طرح، یا وہ اس سے بھی زیادہ قریب ہے۔ بے شک اللہ ہر چیز پر قاد رہے۔“ (٧٧) النحل
78 ” اور اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے اس حال میں پیدا کیا کہ تم کچھ نہ جانتے تھے اور اس نے تمہارے کان اور آنکھیں اور دل بنا دیئے، تاکہ تم شکر کرو۔“ (٧٨) النحل
79 ” کیا انہوں نے پرندوں کی طرف نہیں دیکھا، آسمان کی فضاء میں مسخرہیں، انہیں اللہ کے سوا کوئی نہیں ٹھہراتا۔ بلاشبہ اس میں ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو ایمان لائے ہیں۔“ (٧٩) النحل
80 ” اور اللہ نے تمہارے گھروں سے تمہارے لیے جائے سکون بنایا اور تمہارے لیے چوپاؤں کی کھالوں سے ایسے گھر بنائے جنہیں تم سفر اور قیام کی حالت میں قیام ہلکا پھلکا پاتے ہو اور ان کی اونوں اور ان کی پشموں اور ان کے بالوں سے گھر کا سامان پیدا کیا اور ایک وقت تک فائدہ اٹھانے کی چیزیں بنائیں۔“ (٨٠) النحل
81 ” اور اللہ نے ان چیزوں سے جو اس نے پیدا کیں تمہارے لیے سائے بنا دیے اور تمہارے لیے پہاڑوں میں سے چھپنے کی جگہیں بنائیں اور تمہارے لیے کچھ ایسی قمیصیں بنائیں جو تمہیں گرمی سے بچاتی ہیں اور کچھ ایسی ذریں جو تمہیں لڑائی میں بچاتی ہیں۔ اسی طرح وہ اپنی نعمت تم پر پوری کرتا ہے، تاکہ تم فرماں بردار بن جاؤ۔“ (٨١) ” النحل
82 تو آپ کے ذمے صرف کھول کر پیغام پہنچا دینا ہے۔“ (٨٢) ” النحل
83 وہ اللہ کی نعمت کو پہچانتے ہیں پھر اس کا انکار کرتے ہیں اور ان میں سے اکثر ناشکرے ہیں۔“ (٨٣) النحل
84 ” اور جس دن ہم ہر امت میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے پھر جن لوگوں نے کفر کیا انہیں اجازت نہیں دی جائے گی اور نہ ان کی توبہ قبول کی جائے گی۔“ (٨٤) ” النحل
85 اور جب جنہوں نے ظلم کیا، عذاب دیکھیں گے تو نہ وہ ان سے ہلکا کیا جائے گا اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی۔“ (٨٥) النحل
86 ” اور جب وہ لوگ جنہوں نے شریک بنائے اپنے شریکوں کو دیکھیں گے تو کہیں گے اے ہمارے رب ! یہی ہیں ہمارے شریک جنہیں ہم تیرے سوا پکارتے تھے۔ تو شریک ان کی طرف یہ بات دے ماریں گے کہ بلاشبہ تم جھوٹے ہو۔“ (٨٦) ” النحل
87 اور وہ اس دن اللہ کے سامنے فرمان برداری پیش کریں گے اور وہ بھول جائیں گے جو وہ جھوٹ بولا کرتے تھے۔“ (٨٧) ” النحل
88 جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا۔ ہم انہیں عذاب پر عذاب دیں گے، اس پاداش میں کہ وہ فساد کیا کرتے تھے۔“ (٨٨) النحل
89 ” اور جس دن ہم ہر امت میں ان پر انہی میں سے ایک گواہ کھڑا کریں گے اور آپ کو ان پر گواہ بنائیں گے اور ہم نے آپ پر ایسی کتاب نازل کی جس میں ہر چیز کا واضح بیان ہے اور فرماں برداروں کے لیے ہدایت، رحمت اور خوشخبری ہے۔“ (٨٩) النحل
90 ” یقیناً اللہ عدل، احسان اور قرابت دار کو دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برائی اور سرکشی سے منع کرتا ہے، وہ تمہیں نصیحت کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔“ (٩٠) النحل
91 ” اور اللہ کا عہد پورا کرو، جب آپس میں عہد کرو اور پختہ قسمیں اٹھاؤ تو ان کو نہ توڑو کیونکہ تم نے اللہ کو ان پر ضامن بنایا ہے۔ یقینااللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔“ (٩١) النحل
92 ” اور تم اس عورت کی طرح نہ ہوجاؤ جس نے سوت کاتنے کے بعد ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا، تم اپنی قسموں کو اپنے دھوکہ دہی کا ذریعہ بناتے ہو ،، اس لیے کہ ایک جماعت دوسری جماعت سے بڑھ جائے، اللہ تمہیں اس کے ساتھ آزماتا ہے اور قیامت کے دن تم پر ضرور واضح کرے گا جس میں تم اختلاف کرتے تھے۔“ (٩٢) النحل
93 ” اگر اللہ چاہتا تو تمہیں ایک ہی امت بنا دیتا، لیکن وہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور تمہیں ضرور پوچھے گا جو تم کرتے تھے۔“ (٩٣) النحل
94 ” اور تم اپنی قسموں کو اپنے درمیان فریب کا ذریعہ نہ بناؤ، ایسا نہ ہو کہ قدم جمنے کے بعد پھسل جائے اور تم برائی کا خمیازہ چکھو، اس کے بدلے جو تم نے اللہ کی راہ سے روکا اور تمہارے لیے بہت بڑا عذاب ہو۔“ (٩٤) ” النحل
95 اور اللہ کے عہد کے بدلے تھوڑی قیمت نہ لو، جو چیز اللہ کے پاس ہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے، اگر تم جانتے ہوتے۔“ (٩٥) ” النحل
96 جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ ختم ہوجائے گا اور جو اللہ کے پاس ہے وہ باقی رہنے والا ہے اور جن لوگوں نے صبر کیا ہم انہیں ان کا اجر ضرور دیں گے، ان بہترین اعمال کے بدلے جو وہ کیا کرتے رہے۔“ (٩٦) ” النحل
97 جو بھی نیک عمل کرے مرد ہویا عورت اور وہ مومن ہو ہم ضرور اسے پاکیزہ زندگی عطا کریں گے اور ضرور انہیں ان کا بدلہ دیں گے ان اعمال کے مطابق جو وہ کیا کرتے تھے۔“ (٩٧) النحل
98 ” پس جب آپ قرآن پڑھیں تو شیطان مردود سے اللہ کی پناہ طلب کریں۔“ (٩٨) ” النحل
99 یقیناً حقیقت یہ ہے کہ اس کا ان لوگوں پر کوئی غلبہ نہیں جو ایمان لائے اور صرف اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں۔“ (٩٩) ” النحل
100 اس کا غلبہ تو صرف ان لوگوں پر ہوتا ہے جو اس سے دوستی رکھتے ہیں اور جو اس (اللہ) کے ساتھ شرک کرتے ہیں۔“ (١٠٠) النحل
101 ” اور جب ہم ایک آیت دوسری آیت کی جگہ لاتے ہیں اور اللہ زیادہ جاننے والا ہے جو وہ نازل کرتا ہے، تو وہ کہتے ہیں تو اپنی طرف سے گھڑنے والا ہے بلکہ ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔“ (١٠١) النحل
102 ” فرما دیں اسے جبریل نے آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ نازل کیا ہے، تاکہ ان لوگوں کو ثابت قدم رکھے جو ایمان لائے اور فرمابرداروں کیلیے ہدایت اور خوشخبری ہو۔“ (١٠٢) النحل
103 ” اور بلاشبہ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ یقیناً کافر کہتے ہیں اسے ایک آدمی سکھاتا ہے، جس کی طرف وہ غلط نسبت کر رہے ہیں وہ عجمی ہے حالانکہ یہ قرآن واضح طور پر عربی ہے۔“ (١٠٣) ” النحل
104 یقیناً جو لوگ اللہ کی آیات پر ایمان نہیں لاتے اللہ انہیں ہدایت نہیں دیتا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔“ (١٠٤) ” النحل
105 جھوٹ تو وہی لوگ بناتے ہیں جو اللہ کی آیات پر ایمان نہیں رکھتے دراصل وہ جھوٹے ہیں۔“ (١٠٥) النحل
106 ” جو شخص ایمان لانے کے بعد اللہ کے ساتھ کفر کرے، سوائے اس کے جسے مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو لیکن جس نے خوشی سے کفرقبول کیا ان پر اللہ کا بڑا غضب ہے اور ان کے لیے بہت بڑا عذاب ہے۔“ (١٠٦) النحل
107 ” یہ اس لیے کہ یقیناً انھوں نے دنیا کی زندگی کو آخرت کے مقابلے میں پسند کیا اور اس لیے کہ بے شک اللہ کافروں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (١٠٧) ” النحل
108 یہی لوگ ہیں جن کے دلوں اور کانوں اور آنکھوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور یہی ہیں جو غافل ہیں۔“ (١٠٨) ” النحل
109 کوئی شک نہیں کہ یہی لوگ آخرت میں خسارہ پانے والے ہیں۔“ (١٠٩) النحل
110 ” پھر یقیناً آپ کا رب ان لوگوں کے لیے جنہوں نے وطن چھوڑا، اس کے بعد کہ آزمائش میں ڈالے گئے تو انھوں نے جہاد کیا اور صبر کیا، یقیناً آپ کا رب اس کے بعد ضرور بخشنے والا، بہت مہربان ہے۔“ ( ١١٠) النحل
111 ” جس دن ہر شخص اپنے بارے میں ہی جھگڑرہا ہوگا اور ہر شخص کو پورا دیا جائے گا جو اس نے کیا اور ان پر ظلم نہ کیا جائے گا۔“ (١١١) النحل
112 ” اور اللہ نے ایک بستی کی مثال بیان کی ہے جو امن والی، اور مطمئن تھی، اس کے ہاں کھلا رزق ہر جگہ سے آتا تھا، اس نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی اللہ نے اسے بھوک اور خوف کا لبادہ پہنا دیا، اس کے بدلے جو وہ کرتے رہے۔“ (١١٢) ” النحل
113 اور بلاشبہ ان کے پاس انہی میں سے ایک رسول آیا تو انہوں نے اسے جھٹلا دیا تو انھیں عذاب نے اس حال میں آ لیا کہ وہ ظالم تھے۔“ (١١٣) النحل
114 ” کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمھیں حلال، پاکیزہ رزق دیا ہے اور اللہ کی نعمت کا شکریہ ادا کرو، اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔“ (١١٤) النحل
115 ” اس نے تم پر صرف مردار، خون، خنزیر کا گوشت اور وہ چیزیں حرام کی ہیں جن پر غیر اللہ کا نام لیا جائے جو مجبور کردیا جائے، اس حال میں کہ نہ سرکش ہو اور نہ حد سے گزرنے والا ہو، پس یقیناً اللہ بخشنے والا، نہایت رحم فرمانے والا ہے۔“ (١١٥) النحل
116 ” اور اپنی غلط بیانی کی وجہ سے اسے مت کہو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے، تاکہ اللہ پر جھوٹ باندھو۔ یقینا جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پاتے۔“ (١١٦) ” النحل
117 فائدہ ہے تھوڑا ان کے لیے دردناک عذاب ہے۔“ (١١٧) النحل
118 ” اور جو لوگ یہودی ہوئے ان پر ہم نے وہ چیزیں حرام کیں جو آپ کے سامنے اس سے پہلے بیان کی ہیں اور ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا لیکن وہ اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے۔“ (١١٨) النحل
119 ” یقیناً آپ کا رب ان لوگوں کے لیے جنہوں نے جہالت سے برے عمل کیے پھر اس کے بعد توبہ کرلی اور اصلاح کرلی، بلاشبہ آپ کا رب یقیناً بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔“ (١١٩) النحل
120 ” یقیناابراہیم ایک پیشوا تھا، اللہ کا فرماں بردار، صرف اللہ کا ہوجانے والا، وہ مشرکوں سے نہ تھا۔“ (١٢٠) ” النحل
121 اس کی نعمتوں کا شکر کرنے والا۔ اس نے اسے چن لیا اور اسے سیدھے راستے کی طرف ہدایت دی۔“ (١٢١) ” النحل
122 اور ہم نے اسے دنیا میں بھلائی دی اور وہ آخرت میں بھی یقیناً نیک لوگوں سے ہے۔“ (١٢٢) النحل
123 ” پھر ہم نے آپ کی طرف وحی کی کہ ابراہیم کی ملت کی پیروی کرو جو ایک اللہ کا ہوجانے والا اور مشرکوں سے نہ تھا۔“ (١٢٣) النحل
124 ” ہفتے کا دن صرف ان لوگوں پر مقرر کیا گیا جنھوں نے اس میں اختلاف کیا اور بے شک آپ کا رب ضرور ان کے درمیان قیامت کے دن اس کا فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کیا کرتے تھے۔“ (١٢٤) النحل
125 ” اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلاؤ اور ان سے بہت اچھے طریقے کے ساتھ بحث کرو۔ یقیناً آپ کا رب زیادہ جاننے والا ہے جو اس کے راستے سے گمراہ ہوا اور وہ ہدایت پانے والوں کو بھی جاننے والا ہے۔“ (١٢٥) النحل
126 ” اور اگر تم بدلہ لو تو اتنا ہی بدلہ لو جتنی تمھیں تکلیف دی گئی ہے اور اگر صبر کرو تو یقیناً وہ صبر کرنے والوں کے لیے بہتر ہے۔“ (١٢٦) النحل
127 ” اور صبرکیجیے اور نہیں ہے آپ کا صبر مگر اللہ کے لیے اور نہ ان پر غم کرو اور نہ کسی تنگی میں مبتلا ہو، اس سے جو وہ سازشیں کرتے ہیں۔“ (١٢٧) النحل
128 یقیناً اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو پرہیزگاری اختیار کرتے ہیں اور ان لوگوں کے جو نیکی کرنے والے ہیں۔“ (١٢٨) النحل
0 اللہ کے نام سے جو بے حد رحم والا، نہایت مہربان ہے الإسراء
1 ” پاک ہے وہ ذات جو رات کے ایک حصے میں اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک لے گیا جس کے آس پاس ہم نے بہت برکت دی ہے، تاکہ ہم اسے اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں۔ بلاشبہ وہی خوب سننے والا، دیکھنے والا ہے۔“ ( ١) الإسراء
2 ” اور ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت بنایا کہ میرے سوا کوئی کارساز نہ بنانا۔“ ( ٢) ” الإسراء
3 اے ان لوگوں کی اولاد! جنھیں ہم نے نوح کے ساتھ سوار کیا ! بے شک وہ بہت شکر گزار بندہ تھا۔“ (٣) الإسراء
4 ” اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں فیصلہ سنا دیا تھا کہ تم زمین میں ہر صورت دو بار فساد کر وگے اور تم بہت زیادہ سرکشی کرو گے۔“ (٤) ” الإسراء
5 پھر جب ان دونوں وعدوں میں سے پہلا وعدہ آیا تو ہم نے تم پراپنے سخت لڑائی کرنے والے بندے مسلط کردیے، وہ گھروں کے اندر گھس گئے اور یہ ایسا وعدہ تھا جو پورا ہونے والا تھا۔“ (٥) الإسراء
6 ” پھر ہم نے تمھیں دوبارہ ان پر غلبہ دیا اور تمھیں اموال اور بیٹوں سے مدد دی اور تمھیں تعداد میں زیادہ کردیا۔“ (٦) ” الإسراء
7 اگر تم نے بھلائی کی تو اپنے لیے بھلائی کی اور اگر برائی کی تو اپنے لیے کی، پھر جب آخری وعدہ آیا (تو ہم نے اور بندے تم پر بھیجے) تاکہ وہ تمھارے چہرے بگاڑ دیں اور وہ مسجد میں داخل ہوجائیں جیسے وہ پہلی مرتبہ اس میں داخل ہوئے تاکہ جس پر غلبہ پائیں اسے بری طرح برباد کردیں۔“ (٧) ” الإسراء
8 قریب ہے کہ تمھارا رب تم پر رحم کرے اور اگر تم وہی کرو گے تو ہم بھی وہی کریں گے اور ہم نے جہنم کو کافروں کے لیے قید خانہ بنایا ہے۔“ (٨) الإسراء
9 ” بلاشبہ یہ قرآن اس راستے کی ہدایت دیتا ہے جو سب سے سیدھا ہے اور ایمان والوں کو جو نیک اعمال کرتے ہیں، بشارت دیتا ہے کہ ان کے لیے بہت بڑا اجر ہے۔“ (٩) ” الإسراء
10 اور بے شک جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ان کے لیے ہم نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔“ (١٠) الإسراء
11 ” اور انسان برائی کی دعا کرتا ہے بھلائی کی دعا کرنے کی طرح انسان ہمیشہ سے بہت جلد باز ہے۔“ (١١) ” الإسراء
12 اور ہم نے رات اور دن کو نشانیاں بنایا پھر ہم نے رات کی نشانی کو مٹا دیا اور دن کی نشانی کو روشن بنایا، تاکہ تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو تاکہ سالوں کی گنتی اور حساب معلوم کرو اور ہر بات کو کھول کھول کر بیان کیا ہے۔“ (١٢) الإسراء
13 ” اور ہم نے ہر انسان کا نصیب اس کی گردن میں لٹکا دیا ہے اور قیامت کے دن ہم اس کا اعمالنامہ نکالیں گے، جسے وہ اپنے سامنے کھلاپائے گا۔“ (١٣) ” الإسراء
14 حکم ہوگا اپنا اعمال نامہ پڑھیے آج تو خوداپنا احتساب کرنے کے لیے کافی ہے۔“ (١٤) الإسراء
15 ” جس نے ہدایت پائی اس نے اپنے ہی لیے ہدایت پائی اور جو گمراہ ہوا اس کا وبال اسی پر ہے اور کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا اور ہم پیغام پہنچانے سے پہلے کسی کو عذاب نہیں دیتے۔“ (١٥) الإسراء
16 ” اور جب ہم ارادہ کرتے ہیں کہ کسی بستی کو ہلاک کریں تو اس کے خوشحال لوگوں کو حکم دیتے ہیں، پھر وہ اس میں فسق و فجور کرتے ہیں تو اس بستی پر بات ثابت ہوجاتی ہے پھر ہم اسے بری طرح برباد کردیتے ہیں۔“ (١٦) ” الإسراء
17 اور ہم نے نوح کے بعد کتنے زمانوں کے لوگ ہلاک کردیے اور آپ کا رب اپنے بندوں کے گناہوں کی خبر رکھنے اور سب کچھ دیکھنے والا ہے۔“ (١٧) الإسراء
18 ” جو شخص جلدی کرتا ہے ہم اس کو اس دنیا سے جو چاہیں گے دیں گے پھر ہم نے اس کے لیے جہنم تیار کر رکھی ہے، وہ اس میں داخل ہوگا ملامت کیا ہوا دھتکارا ہوا۔“ (١٨) ” الإسراء
19 اور جس نے آخرت کا ارادہ کیا اور اس کے لیے کوشش کی جو اس کے لائق کوشش ہے اور وہ مومن ہوا یہی لوگ ہیں جن کی کوشش کی قدر افزائی ہوگی۔“ (١٩) ” الإسراء
20 ہم ہر ایک کو نوازتے ہیں ان کو اور ان کو بھی یہ آپ کے رب کی عطا ہے اور آپ کے رب کی عطا کبھی ختم نہیں ہوتی۔“ (٢٠) الإسراء
21 ” دیکھیے ہم نے ان کو ایک دوسرے پر کس طرح فضیلت دی ہے اور یقیناً آخرت اعلیٰ ہونے کے لحاظ سے اس سے بڑی اور فضیلت کے لحاظ سے بہت ہی بڑھ کر ہے۔“ (٢١) الإسراء
22 ” اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بنا نا ورنہ مذمت کیا ہوا اور بےیارومددگار ہو کر رہے گا۔“ (٢٢) الإسراء
23 ” اور آپ کے رب نے فیصلہ کردیا ہے کہ اس کے سوا کسی کی عبادت نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ اگر تیرے سامنے دونوں میں سے ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان کو ” اف“ نہ کہہ اور نہ انھیں جھڑک اور ان سے نرم گفتگو کیجیے۔“ (٢٣) ” الإسراء
24 اور شفقت سے ان کے سامنے بازو جھکا دے اور اے میرے رب! ان دونوں پر رحم کیجیے جیسے انھوں نے بچپن میں میری پرورش کی۔“ ( ٢٤) ” الإسراء
25 تمھارا رب خوب جاننے والا ہے جو تمھارے دلوں میں ہے۔ اگر تم نیک ہو گے یقیناً وہ رجوع کرنے والوں کے لیے بہت ہی بخشنے والاہے۔“ (٢٥) الإسراء
26 ” اور رشتہ دار اور مسکین اور مسافر کو حق دیجیے اور فضول خرچی نہ کیجیے۔“ ( ٢٦) ” الإسراء
27 بے شک فضول خرچی کرنے والے شیاطین کے بھائی ہیں اور شیطان ہمیشہ سے اپنے رب کا ناشکرا ہے۔“ (٢٧) الإسراء
28 ” اور اگر آپ اپنے رب کی رحمت کی تلاش میں جس کی آپ امید رکھتے ہیں۔ ان سے بے توجہگی کرتے وقت ان سے نرم بات کریں۔“ (٢٨) ” الإسراء
29 اور اپنا ہاتھ گردن سے نہ باندھیے اور نہ اسے پوری طرح کھولیے کھول دینا، ورنہ ملامت کیا ہوا تھکا ہوا بیٹھا رہے گا۔“ (٢٩) الإسراء
30 ” بے شک آپ کا رب جس کا چاہتا ہے رزق فراخ کرتا ہے اور تنگ کرتا ہے یقیناً وہ اپنے بندوں کی خبر رکھنے اور دیکھنے والا ہے۔“ (٣٠) ” الإسراء
31 اور اپنی اولاد کو مفلسی کے ڈر سے قتل نہ کرو، ہم ہی انھیں اور تمھیں رزق دیتے ہیں۔ بے شک ان کو قتل کرنا بہت بڑا گناہ ہے۔“ (٣١) الإسراء
32 ” اور زنا کے قریب نہ جاؤ، یقیناً وہ بے حیائی اور برا راستہ ہے۔“ ( ٣٢) الإسراء
33 ” اور جس جان کو اللہ نے حرام کیا ہے اسے قتل مت کرو مگر حق کے ساتھ اور جو مظلوم قتل کردیا جائے ہم نے اس کے ولی کے لیے اختیار رکھا ہے۔ پس وہ قتل کرنے میں حد سے نہ بڑھے، یقیناً وہ مدد دیا ہوا ہے۔“ (٣٣) الإسراء
34 ” اور یتیم کے مال کے قریب مت جاؤ، مگر بہت ہی اچھے طریقے کے ساتھ اور عہد کو پورا کرو۔ بے شک عہد کے بارے میں سوال ہوگا۔“ (٣٤) الإسراء
35 ” جب ماپو تو پوراماپ ماپو اور وزن سیدھے ترازو کے ساتھ کرو۔ یہ بہتر، بہت اچھا اور انجام کے لحاظ سے بہت ہی اچھا ہے۔“ (٣٥) الإسراء
36 ” اور اس چیز کا پیچھا نہ کرو جس کا آپ کو علم نہیں۔ بے شک کان، آنکھ اور دل ان میں سے ہر ایک کے بارے میں سوال ہوگا۔“ (٣٦) الإسراء
37 ” اور زمین میں اکڑ کر نہ چل، بے شک تو نہ زمین کو پھاڑ سکے گا اور نہ اونچائی میں پہاڑوں تک پہنچ پائے گا۔“ (٣٧) ” الإسراء
38 یہ سب کام تیرے رب کے ہاں ہمیشہ سے نا پسند ہیں۔“ (٣٨) الإسراء
39 ” یہ باتیں ہیں جو آپ کے رب نے حکمت سے بھرپور آپ کی طرف وحی کی اور اللہ کے ساتھ دوسرا معبود نہ بنا نا، ورنہ ملامت کیا ہوا دھتکارا ہوا ہو کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔“ (٣٩) الإسراء
40 ” پھر کیا تمھارے رب نے تمھیں بیٹوں کے لیے چن لیا اور خود فرشتوں کو بیٹیاں بنا لیا ہے ؟ بے شک تم بڑی بات کہہ رہے ہو۔“ (٤٠) الإسراء
41 ” اور بلاشبہ ہم نے اس قرآن میں بدل بدل کر بیان کیا ہے تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں اور وہ ان میں نفرت کے سوا کچھ اضافہ نہیں کرتا۔“ (٤١) ” الإسراء
42 فرما دیجیے اگر اللہ کے ساتھ کچھ اور معبود ہوتے جس طرح یہ کہتے ہیں اس وقت وہ عرش والے کی طرف کوئی راستہ ضرور تلاش کرتے۔“ (٤٢) ” الإسراء
43 اللہ پاک اور برتر ہے اس سے جو یہ کہتے ہیں اس سے بہت ہی بلند وبالا ہے۔“ (٤٣) الإسراء
44 ” اللہ کی پاکیزگی بیان کرتے ہیں ساتوں آسمان اور زمین اور جو بھی ان میں ہیں اور کوئی بھی چیز نہیں مگر اس کی حمد کے ساتھ تسبیح کرتی ہے اور لیکن تم ان کی تسبیح نہیں سمجھتے۔ بے شک اللہ نہایت حوصلے والا بہت بخشنے والا ہے۔“ (٤٤) الإسراء
45 ” اور جب آپ قرآن پڑھتے ہیں ہم آپ اور آخرت پر ایمان نہ لانے والوں کے درمیان ایک پردہ حائل کردیتے ہیں۔“ (٤٥) ” الإسراء
46 اور ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دئیے ہیں اس سے کہ وہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں ڈاٹ ہے جب آپ قرآن میں اپنے ایک رب کا ذکر کرتے ہیں تو نفرت سے اپنی پیٹھوں پر پھرجاتے ہیں۔“ (٤٦) الإسراء
47 ” ہم اس کو زیادہ جاننے والے ہیں جس نیت کے ساتھ وہ قرآن کو غور سے سنتے ہیں، جب وہ آپ کی طرف کان لگاتے ہیں اور جب وہ سرگوشیاں کرتے ہیں تب ظالم کہتے ہیں کہ تم تو سحرزدہ آدمی کی پیروی کرتے ہو۔“ (٤٧) ” الإسراء
48 دیکھیے انھوں نے کس طرح آپ کے لیے مثالیں بیان کیں۔ پس گمراہ ہوگئے وہ راہ راست پر نہیں آسکتے۔“ (٤٨) الإسراء
49 ” اور وہ کہتے ہیں کہ جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہوجائیں گے تو کیا واقعی ہم نئی تخلیق میں اٹھائے جائیں گے۔“ (٤٩) الإسراء
50 ” فرما دیں کہ تم پتھر بن جاؤ یا لوہا۔“ (٥٠) ” الإسراء
51 یا کوئی ایسی مخلوق جو تمھارے دلوں میں بڑی ہے عنقریب وہ کہیں گے کون ہمیں لوٹائے گا ؟ فرما دیں جس نے تمھیں پہلی بار پیدا کیا۔ پھر وہ آپ کے سامنے اپنے سر ہلائیں گے اور کہیں گے یہ کب ہوگا ؟ فرمادیں امید ہے عنقریب ہوگا۔“ (٥١) ” الإسراء
52 جس دن وہ تمھیں بلائے گا تم اس کی حمد کرتے ہوئے چلے آؤ گے اور سمجھو گے کہ تم تھوڑا عرصہ ہی دنیا میں ٹھہرے تھے۔“ (٥٢) الإسراء
53 ” اور میرے بندوں سے فرما دیں وہ اچھی بات کیا کریں بے شک شیطان ان کے درمیان جھگڑا ڈالتا ہے۔ بلاشبہ شیطان ہمیشہ سے انسان کا کھلا دشمن ہے۔“ (٥٣) الإسراء
54 ” تمھارا رب تمھیں خوب جاننے والا ہے اگر وہ چاہے تم پر رحم کرے یا اگر چاہے تو تمھیں عذاب دے اور ہم نے آپ کو ان پر کوئی وکیل بنا کر نہیں بھیجا۔“ (٥٤) الإسراء
55 ” اور آپ کا رب اس کو زیادہ جاننے والا ہے جو آسمانوں اور زمین میں ہے اور بلاشبہ ہم نے انبیاء کو ایک دوسرے پر فضیلت دی اور داؤد کو زبور عطا فرمائی۔“ (٥٥) الإسراء
56 ” فرمادیجیے! بلاؤ ان کو جنھیں تم نے اللہ کے سوا گمان کر رکھا ہے پس وہ نہ تم سے تکلیف دور کرنے کا اختیار رکھتے ہیں اور نہ اسے بدلنے کا۔“ (٥٦) ” الإسراء
57 وہ لوگ جنھیں یہ پکارتے ہیں وہ خود اپنے رب کی طرف ذریعہ قرب تلاش کرتے ہیں جو ان میں سے زیادہ قریب ہیں اور اس کی رحمت کی امید رکھتے ہیں اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ بے شک تیرے رب کا عذاب ڈرنے کے لائق ہے۔“ (٥٧) الإسراء
58 ” اور کوئی بھی بستی نہیں مگر ہم قیامت کے دن سے پہلے اسے ہلاک کرنے والے ہیں یا اسے عذاب دینے والے ہیں شدید عذاب۔ یہ بات کتاب میں لکھی جا چکی ہے۔“ (٥٨) ” الإسراء
59 اور ہمیں کسی چیز نے نہیں روکا کہ ہم نشانیاں دے کر بھیجیں مگر اس بات نے کہ پہلے لوگوں نے انھیں جھٹلا دیا اور ہم نے ثمود کو اونٹنی واضح نشانی کے طور پر دی تو انھوں نے اس پر ظلم کیا اور ہم نشانیاں دے کر نہیں بھیجتے مگر ڈرانے کے لیے۔“ (٥٩) الإسراء
60 ” اور جب ہم نے آپ سے کہا کہ تحقیق آپ کے رب نے لوگوں کا احاطہ کر رکھا ہے اور ہم نے جو منظر آپ کو دکھایا۔ نہیں بنایا اسے مگر لوگوں کے لیے آزمائش اور وہ درخت بھی جس پر قرآن میں لعنت کی گئی ہے۔ اور ہم انھیں ڈراتے ہیں تو یہ ڈرانا ان میں سرکشی کے سوا کچھ اضافہ نہیں کرتا۔“ (٦٠) الإسراء
61 ” اور جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے کہا کیا میں اسے سجدہ کروں جس کو تو نے مٹی سے پیدا کیا۔“ (٦١) ” الإسراء
62 اس نے کہا دیکھ جسے تو نے مجھ پر عزت بخشی ہے اگر تو مجھے قیامت تک مہلت دے تو میں چند لوگوں کے سوا اس کی اولاد کو اپنے چنگل میں پھنسائے رکھوں گا۔“ (٦٢) الإسراء
63 ” فرمایا جا، ان میں سے جو تیرے پیچھے چلے گا یقیناً جہنم تمھاری سزا ہے جو بدترین سزا ہوگی۔“ (٦٣) ” الإسراء
64 اور ان میں سے جس کو اپنی آواز کے ساتھ بہکا سکے بہکا اور اپنے سوار اور اپنے پیادے ان پر چڑھا لے اور اموال اور اولاد میں ان کا حصہ دار بن اور ان سے وعدے کر اور شیطان دھوکا دینے کے سوا ان سے کوئی وعدہ نہیں کرتا۔“ (٦٤) ” الإسراء
65 بے شک میرے بندوں پر تیرا کوئی غلبہ نہیں ہوگا اور تیرا رب انکا کار ساز ہے۔“ (٦٥) الإسراء
66 ” تمھارا رب وہ ہے جو تمھارے لیے سمندر میں کشتیاں چلاتا ہے، تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو۔ یقیناً وہ تم پر مہربان ہے۔“ (٦٦) ” الإسراء
67 اور جب تمھیں سمندر میں تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ کے سوا جنھیں تم پکارتے ہو سب تمھیں بھول جاتے ہیں پھر جب اللہ تمھیں بچا کر خشکی کی طرف لے آتا ہے تم منہ پھیر لیتے ہو اور انسان بہت ناشکرا ہے۔“ (٦٧) الإسراء
68 ” تو کیا تم بے خوف ہوگئے ہو۔ اگر وہ تمھیں خشکی پر ہی زمین میں دھنسا دے یا تم پر کوئی پتھراؤ کرنے والی آندھی بھیج دے پھر تم اپنے لیے کوئی کارساز نہ پاؤگے۔“ (٦٨) ” الإسراء
69 یا تم بے خوف ہوگئے کہ وہ تمھیں دوسری بار سمندر میں لے جائے پھر تم پر آندھی کا سخت جھونکا بھیج دے تمھارے کفر کرنے کی وجہ سے تمھیں غرق کر دے، پھر تم اپنے لیے ہمارے خلاف کوئی پیچھا کرنے والا نہ پاؤ گے۔“ (٦٩) الإسراء
70 ” اور بلاشبہ ہم نے آدم کی اولاد کو عزت بخشی اور انھیں خشکی اور تری میں سوار کیا اور انھیں پاکیزہ چیزوں سے رزق دیا اور ہم نے جو مخلوق پیدا کی ان میں بہت سی مخلوق پر انھیں فضیلت عطا کی۔“ (٧٠) الإسراء
71 ” جس دن ہم لوگوں کو ان کے امام کے ساتھ بلائیں گے پھر جسے اس کا اعمالنامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا یہ لوگ اپنا اعمالنامہ پڑھیں گے اور ان پر کھجور کی گٹھلی کے دھاگے برابر بھی ظلم نہ ہوگا۔“ (٧١) الإسراء
72 ” اور جو دنیا میں حق کے بارے اندھا رہا وہ آخرت میں بھی اندھا ہوگا اور راستہ سے بھٹکا ہوا ہوگا۔“ (٧٢)’ الإسراء
73 ’ اور یقیناً قریب تھے کہ وہ آپ کو پھسلادیں جو ہم نے آپ کی طرف وحی کی تاکہ آپ ہم پر اس کے سوا جھوٹ بنا لیں اور اس وقت وہ آپ کو دوست بنا لیتے۔“ (٧٣)’ الإسراء
74 ’ اور اگر یہ نہ ہوتا کہ ہم نے آپ کو ثابت قدم رکھا تو البتہ تحقیق قریب تھا کہ آپ تھوڑا سا ان کی طرف مائل ہوجاتے۔“ (٧٤) ” الإسراء
75 اس وقت ہم ضرور تجھے دنیا میں دوگنا اور اور موت کے بعد دوگنے عذاب کا مزہ چکھاتے پھر آپ ہمارے مقابلے میں اپنے لیے کوئی مددگار نہ پاتے۔“ (٧٥) الإسراء
76 ” اور یقیناً وہ قریب تھے کہ آپ کو اس سر زمین سے پھسلادیں، تاکہ آپ کو اس سے نکال دیں اور اس وقت وہ آپ کے بعد نہ ٹھہرسکتے مگر بہت کم۔“ (٧٦) ” الإسراء
77 ان کے طریقے کی مانند جنھیں ہم نے آپ سے پہلے اپنے رسولوں میں سے بھیجا اور آپ تو ہمارے طریقے میں کوئی تبدیلی نہیں پائیں گے۔“ (٧٧) الإسراء
78 ” نماز قائم کرو سورج ڈھلنے سے رات کے اندھیرے تک اور فجرکے وقت قرآن پڑھا کریں۔ فجر کے وقت قرآن پڑھنا حاضر ہونے کا وقت ہے۔“ (٧٨) الإسراء
79 ” اور رات کے کچھ حصے میں آپ تہجد پڑھیں اس حال میں کہ آپ کے لیے زائد ہے۔ قریب ہے کہ آپ کا رب آپ کو مقام محمود پر کھڑا کرے۔“ (٧٩) الإسراء
80 ” اور دعا کیجیے میرے رب ! داخل کر مجھے سچائی کے ساتھ داخل کرنا اور نکال مجھے سچائی کے ساتھ نکالنا اور مجھے غلبہ اور مدد عطا فرما۔“ (٨٠) ” الإسراء
81 اور فرما دیں حق آگیا اور باطل مٹ گیا، بے شک باطل مٹنے ہی والا تھا۔“ (٨١) الإسراء
82 ” اور ہم قرآن نازل کرتے ہیں جو ایمان والوں کے لیے سراسر شفا اور رحمت ہے اور قرآن ظالموں کو زیادہ نہیں کرتا مگر نقصان ہی میں۔“ (٨٢) الإسراء
83 ” اور جب ہم انسان پر انعام کرتے ہیں وہ منہ پھیر لیتا ہے اور اپنا پہلو موڑ لیتا ہے اور جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو بہت ناامید ہوجاتا ہے۔“ (٨٣) ” الإسراء
84 فرما دیں ہر ایک اپنے طریقے پر عمل کرتا ہے تمھارا رب زیادہ جاننے والا ہے کہ کون سیدھے راستے پر ہے۔“ (٨٤) الإسراء
85 ” اور وہ آپ سے روح کے بارے میں سوال کرتے ہیں۔ فرما دیں روح میرے رب کے حکم سے ہے اور تمھیں بہت تھوڑا علم دیا گیا ہے۔“ (٨٥) الإسراء
86 ” اور بلاشبہ اگر ہم چاہیں تو یقیناً وحی واپس لے جائیں جو ہم نے آپ کی طرف بھیجی ہے پھر آپ اپنے لیے اس کے متعلق ہمارے مقابلے میں کوئی حمایتی نہیں پائیں گے۔“ (٨٦) ” الإسراء
87 مگر آپ کے رب کی مہربانی ہے یقیناً اس کا آپ پر فضل بہت زیادہ ہے۔“ (٨٧) الإسراء
88 ” فرما دیں اگر سب انسان اور جن جمع ہوجائیں کہ قرآن جیسا کوئی قرآن بنا لائیں وہ ہرگز نہیں لا سکیں گے اگرچہ ایک دوسرے کے مددگار بن جائیں۔“ (٨٨) ” الإسراء
89 اور بلاشبہ ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر مثال پھیر پھیر کر بیان کی مگر اکثر لوگوں نے کفر کے سوا ہر چیز سے انکار کردیا۔“ (٨٩) الإسراء
90 ” اور انھوں نے کہا ہم تجھ پر ہر گز ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ تو ہمارے لیے زمین سے چشمہ جاری کرے۔“ (٩٠) ” الإسراء
91 یا تیرے لیے کھجور اور انگور کا ایک باغ ہو پھرتو اس کے درمیان نہریں جاری کر دے۔“ (٩١) ” الإسراء
92 یا آسمان کو ٹکڑے کرکے ہم پر گرا دے جیسا کہ تو نے دعویٰ کیا ہے۔ یا تو اللہ اور فرشتوں کو سامنے لے آئے۔“ (٩٢) ” الإسراء
93 یا تیرے لیے سونے کا ایک گھر ہو یا تو آسمان میں چڑھ جائے اور ہم تیرے چڑھنے کا یقین نہیں کریں گے یہاں تک کہ تو ہم پر کتاب لے آئے جسے ہم پڑھیں۔ آپ فرما دیں میرا رب پاک ہے میں تو ایک پیغام پہنچانے والا بشر ہوں۔“ (٩٣) الإسراء
94 ” اور لوگوں کو کسی چیز نے نہیں روکا کہ وہ ایمان لائیں جب ان کے پاس ہدایت آئی مگر اس بات نے کہ انھوں نے کہا اللہ نے ایک بشر کو رسول بنا کر بھیجا ہے۔“ (٩٤) ” الإسراء
95 فرمادیں اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چل پھر رہے ہوتے تو ہم ضروران پر آسمان سے کوئی فرشتہ رسول بناتے۔“ (٩٥) ” الإسراء
96 فرما دیں میرے اور تمھارے درمیان اللہ گواہ ہے بے شک وہ اپنے بندوں کی اچھی طرح خبر رکھنے اور خوب دیکھنے والا ہے۔“ (٩٦) الإسراء
97 ” اور جسے اللہ ہدایت دے سو وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے گمراہ کر دے اس کے لیے اللہ کے سوا کوئی مددگار نہیں ہوگا اور قیامت کے دن ہم انھیں ان کے چہروں کے بل اندھے، گونگے اور بہرے کرکے اٹھائیں گے ان کا ٹھکانہ جہنم ہے جب جہنم کی آگ بجھنے لگے گی ہم اسے ان پر مزید بھڑکا دیں گے۔“ (٩٧) الإسراء
98 ” یہی ان کی جزا ہے، کیونکہ انھوں نے ہماری آیات کا انکار کیا اور کہا کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہوگئے تو کیا واقعی ہم نئے سرے سے پیدا کرکے اٹھائے جانے والے ہیں؟“ (٩٨) الإسراء
99 ” اور کیا انھوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا وہ اس پر قادر ہے کہ ان جیسے پیدا کردے اور اس نے ان کے لیے ایک وقت مقرر کردیا ہے جس میں کچھ شک نہیں پھر بھی ظالموں نے کفر کے سوا ہر چیز سے انکار کردیا۔“ (٩٩) الإسراء
100 ” فرما دیں اگر تم میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے تو اس وقت تم اسے خرچ ہوجانے کے ڈر سے ضرور روک لیتے کیونکہ انسان بہت بخیل ہے۔“ (١٠٠) الإسراء
101 ” اور بلاشبہ ہم نے موسیٰ کو نو واضح نشانیاں دی تھیں، پس بنی اسرائیل سے پوچھ لیجیے۔ جب ان کے پاس موسیٰ آئے تو فرعون نے کہا اسے موسیٰ ! بے شک میں تجھے سحر زدہ گمان کرتا ہوں۔“ (١٠١) الإسراء
102 ” موسیٰ نے کہا یقیناتو جان چکا ہے کہ انہیں آسمانوں اور زمین کے رب کے سوا کسی نے نہیں اتارا، یہ سمجھانے کی باتیں ہیں اے فرعون ! میں تجھے ہلاک کیا ہوا سمجھتا ہوں۔“ (١٠٢) ” الإسراء
103 تو فرعون نے ارادہ کیا کہ انہیں اس سرزمین سے اکھاڑ دے تو ہم نے اسے اور جو اس کے ساتھی تھے سب کو غرق کردیا۔“ ( ١٠٣) الإسراء
104 ” اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے فرمایا کہ تم اس سرزمین میں رہو، پھر جب آخرت کا وعدہ آئے گا ہم تمہیں اکٹھا کرکے لے آئیں گے۔“ (١٠٤) الإسراء
105 ” اور ہم نے قرآن کو حق کے ساتھ نازل کیا اور یہ حق کے ساتھ ہی نازل ہوا اور ہم نے آپ کو نہیں بھیجا مگر خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا۔ الإسراء
106 اور قرآن کوہم نے جدا جدا کرکے نازل کیا، تاکہ آپ اسے لوگوں کے سامنے ٹھہر ٹھہر کر پڑھیں اور ہم نے اسے تھوڑا تھوڑا کر کے نازل کیا۔“ (١٠٦) الإسراء
107 ” فرمادیں تم اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ بے شک جن لوگوں کو اس سے پہلے علم دیا گیا، جب ان کے سامنے اسے پڑھا جاتا ہے وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدہ کی حالت میں گرپڑتے ہیں۔“ (١٠٧)’ الإسراء
108 ’ اور کہتے ہیں ہمارا رب پاک ہے۔ یقیناً ہمارے رب کا وعدہ تو پورا ہونا ہی تھا۔“ (١٠٨) ” الإسراء
109 اور وہ ٹھوڑیوں کے بل گر جاتے ہیں، روتے ہوئے اور یہ ان میں خشوع کو زیادہ کردیتا ہے۔“ (١٠٩) الإسراء
110 ” فرما دیں اللہ تعالیٰ کو پکارو یا رحمان کو، جس نام سے پکارو اس کے سب نام اچھے ہیں اور اپنی نماز نہ بہت بلند آواز سے پڑھ اور نہ اسے بالکل آہستہ کر۔ اس کے درمیان کا راستہ اختیار کر۔“ (١١٠) الإسراء
111 ” اور فرما دیجیے تمام تعریفات اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں جس کی کوئی اولاد نہیں اور نہ ہی اس کی بادشاہی میں کوئی شریک ہے اور نہ عاجز ہوجانے کی وجہ سے کوئی اس کا کوئی حمایتی ہے اور اس کی بڑائی بیان کر، خوب بڑائی بیان کرنا۔“ ( ١١١) الإسراء
0 اللہ کے نام سے جو بہت ہی رحم والا، نہایت مہربان ہے الكهف
1 ” سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لیے ہے جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل کی اور اس میں کوئی کجی نہیں رکھی۔“ (١) ” الكهف
2 بالکل سیدھی ہے تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والے سخت عذاب سے ڈرائے اور ایمان والوں کو جو نیک اعمال کرتے ہیں خوشخبرے دے کہ بے شک ان کے لیے اچھا اجر ہے۔“ (٢) ” الكهف
3 جس میں وہ ہمیشہ رہنے والے ہیں۔“ (٣) الكهف
4 ” اور ان لوگوں کو ڈرائیں جو کہتے کہ اللہ نے اولاد بنا رکھی ہے۔“ (٤) ” الكهف
5 انہیں اور ان کے باپ دادا کو اس کا کوئی علم نہیں ہے، وہ بڑی بات کہتے، جو ان کے مونہوں سے نکلتی ہے، وہ نہیں کہتے مگر سراسر جھوٹ۔“ (٥) الكهف
6 ” شاید آپ اپنے آپ کو ہلاک کرنے والے ہیں، اگر وہ اس بات پر ایمان نہ لائے۔“ (٦) ” الكهف
7 بے شک جو کچھ زمین پر ہے ہم نے اسے زمین کے لیے زینت بنایا ہے، تاکہ لوگوں کو آزمائیں ان میں کون عمل میں بہتر ہے۔“ (٧) ” الكهف
8 اور بلاشبہ ہم جو کچھ زمین پر ہے اسے ایک چٹیل میدان بنا دینے والے ہیں۔“ (٨) الكهف
9 ” یا آپ نے خیال کیا کہ غار اور رقیم والے ہماری نشانیوں میں سے ایک عجیب نشانی تھے ؟“ (٩) ” الكهف
10 جب ان جوانوں نے غار میں پناہ لی تو انہوں نے کہا اے ہمارے رب! ہمیں اپنی طرف سے رحمت عطا فرما اور ہمارے لیے ہمارے کام میں آسانی پیدا فرما۔“ (١٠) ’ الكهف
11 ’ تو ہم نے ان کے کانوں پر غار میں گنتی کے مطابق کئی سال پردہ ڈال دیا۔“ (١١) ” الكهف
12 پھر ہم نے انہیں اٹھایا، تاکہ معلوم کریں دونوں گروہوں میں سے کس نے اچھی طرح مدت یاد رکھی جو وہ ٹھہرے تھے۔“ (١٢) الكهف
13 ” ہم آپ سے ان کا واقعہ ٹھیک ٹھیک بیان کرتے ہیں، بے شک وہ چند نوجوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لائے اور ہم نے انہیں ہدایت میں اور زیادہ کردیا۔“ (١٣) الكهف
14 ” اور ان کے دلوں کو مضبوط کردیا جب وہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا ہمارا رب آسمانوں اور زمین کا رب ہے، ہم اس کے سواہر گز کسی معبود کو نہیں پکاریں گے، یقیناً ہم اس وقت زیادتی کی بات کہیں گے۔“ (١٤) ” الكهف
15 یہ ہماری قوم ہے جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے سوا کئی معبود بنا لیے، یہ ان کے لیے واضح دلیل کیوں نہیں لاتے، پھر اس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ تعالیٰ پر جھوٹ بولتا ہے۔“ (١٥) الكهف
16 ” اور جب تم ان سے اور اللہ تعالیٰ کے سوا جن کی عبادت کرتے ہیں سب سے الگ ہوچکے تو غار میں جا کر پناہ لے لو کہ تمہارا رب اپنی کچھ رحمت تمہارے لیے کھول دے اور تمہارے لیے تمہارے کام میں کوئی آسانی مہیا کر دے۔“ (١٦) الكهف
17 ” سورج کو دیکھیں گے جب نکلتا ہے تو ان کی غار سے دائیں طرف کترا کر نکل جاتا ہے اور جب غروب ہوتا ہے تو ان سے بائیں طرف کترا جاتا ہے اور وہ اس غار کی کھلی جگہ میں ہیں۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے جسے اللہ ہدایت دے وہی ہدایت پانے والا ہے اور جسے گمراہ کر دے اس کا آپ کوئی رہنمائی کرنے والا دوست نہ پائیں گے۔“ (١٧) ” الكهف
18 اور آپ انھیں بیدار خیال کریں گے حالانکہ وہ سوئے ہوئے ہیں اور ہم دائیں اور بائیں ان کی کروٹ پلٹتے رہتے ہیں اور ان کا کتا اپنے بازودہلیز پر پھیلائے ہوئے ہے۔ اگر آپ ان پر جھانکے تو ضرور پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے اور ضرور آپ پر ان کی دہشت طاری ہوگی۔ (١٨) الكهف
19 ” اور اسی طرح ہم نے انھیں دوبارہ اٹھایا، تاکہ آپس میں ایک دوسرے سے سوال کریں، ان میں سے ایک کہنے والے نے کہا آپ کتنی دیر ٹھہرے رہے ہیں؟ کہنے لگے ہم ایک دن یا دن کا کچھ حصہ ٹھہرے رہے، دوسروں نے کہا تمھارا رب خوب جانتا ہے جتنی مدت تم ٹھہرے رہے ہو۔ اپنے میں سے ایک کو یہ چاندی دے کر شہر کی طرف بھیجو کہ دیکھے اس میں جو کھانے کے لحاظ سے زیادہ فہم القرآن ربط کلام : اصحاب کہف کا اٹھایا جانا، ان کا ایک دوسرے سے اپنے قیام کے بارے میں پوچھنا اور اپنی قوم کے ظلم سے ڈرنا۔ اللہ تعالیٰ نے اصحاب کہف کو تین سو نو سال کے بعد اٹھایا۔ تاکہ یہ ایک دوسرے سے پوچھیں کہ یہاں کتنی دیر ٹھہرے رہے ہیں۔ اس کے ساتھ اس بات کو منکرین آخرت کے لیے حجت قرار دیا ہے۔ اصحاب کہف کو تین سو نو سال سلانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے اٹھایا، جونہی وہ لوگ اپنی اپنی جگہ سے اٹھے تو ایک دوسرے سے پوچھنے لگے کہ بھائی! ہم کتنی دیر یہاں ٹھہرے رہے ہیں ؟ ہر کسی نے سورج کا حساب لگا کر بتایا کہ ہم چند گھنٹے یا ایک دن سوئے رہے ہیں۔ اس اندازے کی دو وجہ تھیں۔ جب وہ سورج کو دیکھتے تو انہیں گمان ہوتا کیونکہ سورج غروب ہونے میں ابھی وقت باقی ہے اس بناء پر کچھ ساتھی کہتے ہیں کہ ہم چند گھنٹے سوئے ہیں۔ لیکن جب اپنی طبیعت کے سکون اور جسمانی آرام پر توجہ دیتے تو کہتے ہیں نہیں ہم ایک دن سوئے ہیں۔ گویا کہ ان کا اس بات پر اتفاق نہ ہوسکا کہ وہ کتنی دیر سوئے ہیں۔ قرآن مجید نے ان کی برادرانہ بحث کو من وعن اسی طرح نقل فرمایا ہے۔ اس کے بعد انہیں بھوک محسوس ہوئی اور انہوں نے فیصلہ کیا۔ اپنے میں سے ایک ساتھیکو کچھ رقم دے کر قریب کے شہر میں بھیجاجائے اور اسے سمجھایا کہ وہ صاف ستھراکھا نا لانا اور آنے جانے میں بھی احتیاط کرنا تاکہ ہمارے بارے میں کسی شخص کو کوئی خبر نہ ہونے پائے اگر لوگوں کو خبر پاکیزہ ہے، پھر تمھارے پاس کھانا لائے نرم رویہ اختیار کرے اور تمھارے بارے میں کسی کو ہرگز معلوم نہ ہونے دے۔“ (١٩) ” الكهف
20 بے شک اگر وہ تم پر قابو پالیں تو تمھیں سنگسار کردیں گے یا تمھیں دوبارہ اپنے دین میں پھر لیں گے تب تم کبھی فلاح نہیں پاؤ گے۔“ (٢٠) الكهف
21 ” اور اسی طرح ہم نے لوگوں کو ان سے مطلع کردیا تاکہ وہ جان لیں کہ بے شک اللہ کا وعدہ حق ہے اور یہ کہ بے شک قیامت میں کوئی شک نہیں۔ جب وہ ان کے معاملے میں آپس میں جھگڑ رہے تھے تو کہنے لگے ان پر ایک عمارت بنادو۔ ان کا رب خوب جانتا ہے جو لوگ ان کے معاملے پر غالب ہوئے انھوں نے کہا ہم ضرور یہاں مسجد بنائیں گے۔“ (٢١) الكهف
22 ” عنقریب وہ کہیں گے تین تھے، ان کا چوتھا کتا تھا اور کہیں گے پانچ تھے ان کا چھٹا کتا تھا، بن دیکھے پتھر پھینکتے ہوئے اور کہیں گے سات تھے، ان کا آٹھواں کتا تھا۔ فرما دیں آپ کا رب ان کی تعداد خوب جانتا ہے، تھوڑے لوگوں کے سوا کوئی نہیں جانتا آپ ان کے بارے میں سرسری بحث کے سوا بحث نہ کریں اور ان لوگوں میں سے کسی سے ان کے بارے میں نہ پوچھیے۔“ (٢٢) الكهف
23 ” اور کسی کام کے بارے میں یہ نہ کہیں کہ میں یہ کام کل ضرور کروں گا۔“ (٢٣) ” الكهف
24 مگر یہ کہ اللہ چاہے اپنے رب کو یاد کرو۔ جب بھول جاؤ اور کہہ امید ہے کہ میرا رب مجھے نیکی کا اس سے قریب تر راستہ دکھائے گا۔“ (٢٤) الكهف
25 ” اور وہ غار میں تین سو نو سال رہے۔“ (٢٥) ” الكهف
26 فرما دیں اللہ زیادہ جاننے والا ہے کتنی مدت رہے، اسی کے پاس آسمانوں اور زمینکے چھپے ہوئے راز ہیں، وہ خوب دیکھنے والا اور سننے والا ہے، نہ اس کے سوا ان کا کوئی مددگار ہے اور نہ اپنے حکم میں کسی کو شریک کرتا ہے۔“ (٢٦) الكهف
27 ” اور تلاوت کرو جو آپ کی طرف آپ کے رب کی طرف سے آپ پر کتاب میں وحی کی گئی ہے، اس کے ارشادات کو کوئی بدلنے والا نہیں اور نہ اس کے سوا آپ جائے پناہ پائیں گے۔“ (٢٧) الكهف
28 ” اور اپنے آپ کو ان لوگوں کے ساتھ روکے رکھیں جو اپنے رب کو صبح شام یاد کرتے ہیں، اس کی رضا چاہتے ہیں، آپ کی آنکھیں ان سے آگے نہ بڑھیں کہ آپ دنیا کی زندگی کی زینت چاہتے ہو اور اس شخص کا کہنا مت مانیں جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور اس کا معاملہ حد سے بڑھا ہوا ہے۔“ (٢٨) الكهف
29 ” اور فرما دیں یہ حق تمھارے رب کی طرف سے ہے جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے انکار کر دے۔ بے شک ہم نے ظالموں کے لیے آگ تیار کر رکھی ہے، جس کی قناتوں نے انھیں گھیر رکھا ہے اور اگر پانی مانگیں گے تو انھیں تیل کی مانند پانی دیا جائے گا، جو چہروں کو بھون ڈالے گا نہایت برا پینا ہے اور نہایت بری رہنے کی جگہ ہے۔“ (٢٩) الكهف
30 ” بے شک جو لوگ ایمان لائے اور انھوں نے نیک اعمال کیے بلاشبہ جو اچھا عمل کرتے ہیں ہم ان کا اجرضائع نہیں کرتے۔“ (٣٠) ” الكهف
31 یہی لوگ ہیں جن کے لیے ہمیشگی کے باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی، ان میں انھیں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور وہ باریک اور گہرے ریشم کے سبز کپڑے پہنیں گے تختوں پر تکیہ لگائے ہوں گے یہ اچھا بدلہ اور اچھی آرام گاہ ہے۔“ (٣١) الكهف
32 ” اور ان کے لیے دو آدمیوں کی مثال بیان فرما دیں جن میں ایک کے لیے ہم نے انگوروں کے دو باغ بنائے اور ہم نے ان دونوں کے گرد کھجوروں کی باڑ لگائی اور دونوں کے درمیان کھیتی اگائی۔“ (٣٢) ” الكهف
33 دونوں باغوں نے اپنا پھل دیا اور اس سے کچھ کمی نہ کی اور ہم نے دونوں کے درمیان ایک نہر جاری کردی۔“ (٣٣) ” الكهف
34 اور اسے اس کی پیداوار ملتی تھی وہ اپنے ساتھی سے، دوران گفتگو کہنے لگا میں تجھ سے مال میں زیادہ اور افرادی قوت کے لحاظ سے زیادہ باعزت ہوں۔“ (٣٤) ” الكهف
35 اور وہ اپنے باغ میں اس حال میں داخل ہوا کہ وہ اپنی جان پر ظلم کرنے والا تھا، کہنے لگا میں نہیں گمان کرتا کہ یہ کبھی تباہ ہوگا۔“ (٣٥) ” الكهف
36 اور نہ میں سمجھتا ہوں کہ قیامت قائم ہونے والی ہے اور اگر مجھے میرے رب کی طرف لوٹایا گیا تو ضرور میں اس سے بہتر لوٹنے کی جگہ پاؤں گا۔“ (٣٦) الكهف
37 ” جب اس کا ساتھی اس سے باتیں کر رہا تھا، اس نے کہا۔ کیا تو اس ذات کا انکار کرتا ہے؟ جس نے تجھے مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفے سے تجھے ٹھیک ٹھاک انسان بنادیا۔“ (٣٧) ” الكهف
38 رہا میں، تو وہ اللہ ہی میرا رب ہے اور میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔“ (٣٨) الكهف
39 ” اور جب تو اپنے باغ میں داخل ہوا تو نے یہ کیوں نہ کہا ” جو اللہ چاہے اللہ کی مدد کے بغیر میرے پاس کوئی قوت نہیں“ اگر تو مجھے دیکھتا ہے کہ میں مال اور اولاد میں تجھ سے کم تر ہوں۔“ (٣٩)’ الكهف
40 ’ قریب ہے میرا رب مجھے تیرے باغ سے بہتر عطا کرے اور تیرے باغ پر آسمان سے عذاب بھیجے تو وہ چٹیل میدان بن جائے۔“ (٤٠) ” الكهف
41 یا اس کا پانی اتناگہرا ہوجائے تو اسے کسی صورت حاصل نہ کرسکے۔“ (٤١) الكهف
42 ” اس کا سارا پھل تباہ کردیا گیا تو اس نے اپنی ہتھیلیاں ملتے ہوئے اس پر صبح کی جو اس میں خرچ کیا تھا وہ اپنی چھتوں سمیت گرا ہوا تھا اور کہنے لگا اے کاش ! میں اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتا۔“ (٤٢) ” الكهف
43 اور اللہ کے سوا کوئی گروہ نہ ہوا جو اس کی مدد کرسکا اور نہ وہ خود بدلہ لے سکا۔“ (٤٣) ” الكهف
44 ہر طرح کی مدد اللہ سچے کے اختیار میں ہے، وہ ثواب دینے میں بہتر اور انجام کی رو سے زیادہ اچھا ہے۔“ (٤٤) الكهف
45 ” اور ان کے لیے دنیا کی زندگی کی مثال بیان کیجیے، پانی جسے ہم نے آسمان سے اتارا اس کے ساتھ زمین کی انگوری خوب مل جل گئی پھر وہ چور، چورہو گئی، جسے ہوائیں اڑائے پھرتی ہیں اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔“ (٤٥) ” الكهف
46 مال اور بیٹے دنیا کی زندگی کی زینت ہیں آپ کے رب کے ہاں جو باقی رہنے والا ہے وہ نیک اعمال ہیں جو امید کے لحاظ سے زیادہ اچھے ہیں۔“ (٤٦) الكهف
47 ” اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے اور آپ زمین کو صاف کھلی پائیں گے اور ہم انھیں اکٹھا کریں گے ان میں سے کسی ایک کو نہیں چھوڑیں گے۔“ (٤٧) ” الكهف
48 اور وہ آپ کے رب کے سامنے صفیں باندھے ہوئے پیش کیے جائیں گے بلاشبہ یقیناً تم ہمارے پاس اسی طرح آئے ہو۔ جیسے ہم نے تمھیں پہلی بار پیدا کیا تھا۔ تم نے خیال کیا تھا کہ ہم تمھارے لیے کبھی وعدے کا کوئی وقت مقرر نہیں کریں گے۔“ (٤٨) الكهف
49 ” اور کتاب رکھی جائے گی آپ مجرموں کو دیکھیں گے کہجو اس میں ہوگا اس سے ڈر رہے ہوں گے اور کہیں گے ہائے ہماری کم بختی ! کیسی کتاب ہے، اس نے نہ چھوٹی بات چھوڑی ہے اور نہ بڑی چھوڑی ہے اس نے سب کچھ شمار کر رکھا ہے انھوں نے جو کچھ کیا تھا اسے حاضر پائیں گے اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا۔“ (٤٩) الكهف
50 ” اور جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو انھوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس جنوں میں تھا اس نے اپنے رب کے حکم کی نافرمانی کی۔ کیا تم مجھے چھوڑ کر اسے دوست بناتے ہو ؟ حالانکہ وہ تمھارے دشمن ہیں، وہ ظالموں کے لیے یہ کیسا برا بدل ہے ؟“ (٥٠) الكهف
51 میں نے انھیں نہ آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے میں گواہ بنایا اور نہ خود ان کے پیدا کرنے میں اور نہ ہی میں گمراہ کرنے والوں کو بازو بنانے والا تھا۔“ (٥١) الكهف
52 ” اور جس دن اللہ فرمائے گا لاؤ میرے ان شریکوں کو جن کا تم دعویٰ کرتے تھے۔ وہ انھیں پکاریں گے وہ انھیں کوئی جواب نہیں دیں گے اور ہم ان کے درمیان ایک ہلاکت گاہ بنا دیں گے۔“ (٥٢) ” الكهف
53 اور مجرم آگ دیکھیں گے تو سمجھ جائیں گے کہ بے شک وہ اس میں گرنے والے ہیں اور اس سے پلٹنے کی کوئی جگہ نہ پائیں گے۔“ (٥٣) الكهف
54 اور بلاشبہ ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے ہر مثال بدل بدل کر بیان کی ہے اور انسان سب سے زیادہ جھگڑالو ہے۔“ (٥٤) ” الكهف
55 اور لوگوں کو کسی بات نے نہیں روکا کہ وہ ایمان لائیں، جب ان کے پاس ہدایت آگئی اور اپنے رب سے بخشش مانگیں مگر اس بات نے کہ ان کو پہلے لوگوں جیسا معاملہ پیش آجائے یا ان پر عذاب نازل ہو۔“ (٥٥) الكهف
56 ” اور ہم نہیں بھیجتے رسول مگر خوشخبری دینے اور ڈرانے والے۔ جنھوں نے کفر کیا وہ باطل کے ساتھ جھگڑا کرتے ہیں تاکہ اس کے ساتھ حق کو پھسلا دیں اور انھوں نے میری آیات اور ان چیزوں کو جن سے انھیں ڈرایا گیا، مذاق بنا لیا ہے۔“ (٥٦) ” الكهف
57 اور اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا جسے اس کے رب کی آیات کے ساتھ نصیحت کی گئی اس نے ان سے اعراض کیا اور اسے بھول گیا جو اس کے دونوں ہاتھوں نے آگے بھیجا تھا، بلاشبہ ہم نے ان کے دلوں پر پردے ڈال دیے ہیں اس سے کہ اسے سمجھیں اور ان کے کانوں میں ڈاٹ رکھ دیا ہے اور اگر آپ انھیں ہدایت کی طرف بلائیں تو وہ ہرگز ہدایت نہیں پائیں گے۔“ (٥٧) الكهف
58 ” اور آپ کا رب بہت بخشنے اور رحمت کرنے والا ہے، اگر وہ ان کو ان کے اعمال کی وجہ سے پکڑے تو یقیناً ان کے لیے جلد عذاب نازل کرے۔ ان کے لیے وعدے کا ایک وقت ہے جس سے بچنے کی وہ ہرگز کوئی جائے پناہ نہیں پائیں گے۔“ (٥٨) ” الكهف
59 اور یہی وہ بستیاں ہیں جنھیں ہم نے ہلاک کردیا، جب انھوں نے ظلم کیا اور ہم نے ان کی ہلاکت کے لیے ایک مقرر وقت رکھ دیا تھا۔“ (٥٩) الكهف
60 ” اور جب موسیٰ نے اپنے جوان ساتھی سے کہا میں نہیں ہٹوں گا یہاں تک کہ دو دریاؤں کے سنگم پر پہنچ جاؤں یا ایک مدت تک چلتا رہوں گا۔“ (٦٠) ” الكهف
61 جب دونوں دریاؤں کے ملنے کے مقام پر پہنچے تو وہ اپنی مچھلی بھول گئے، اس نے اپنا راستہ سمندر میں سرنگ کی صورت میں بنا لیا۔“ (٦١) ” الكهف
62 پھر جب وہ آگے گزر گئے تو اس نے جوان ساتھی سے کہا ہمارا دن کا کھانا لائیے، ہم نے اس سفر میں بہت تھکاوٹ پائی ہے۔“ (٦٢) ” الكهف
63 اس نے کہا کیا آپ نے دیکھا جب ہم اس چٹان کے قریب ٹھہرے تھے بلاشبہ میں مچھلی بھول گیا اور مجھے نہیں بھلایا مگر شیطان نے کہ میں اس کا ذکر آپ سے کروں اور اس نے اپنا راستہ سمندر میں عجیب طرح سے بنا لیا۔“ (٦٣) الكهف
64 ” اس نے کہا یہی جگہ ہے جس کو ہم تلاش کر رہے تھے دونوں اپنے قدموں کے نشانوں پر واپس پلٹے۔“ (٦٤) ” الكهف
65 ان دونوں نے ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ پایا۔ جسے ہم نے اپنی طرف سے رحمت عطا کی اور اسے اپنی طرف سے علم عطا کیا تھا۔“ (٦٥) ” الكهف
66 موسیٰ نے اس سے کہا کیا میں تیری پیروی کرسکتا ہوں، اس پر کہ تجھے جو کچھ سکھایا گیا ہے اس میں سے کچھ بھلائی مجھے سکھادے۔“ (٦٦)’ الكهف
67 ’ اس نے کہا بے شک تو میرے ساتھ ہرگز صبر نہ کرسکے گا۔“ (٦٧) الكهف
68 ” تو اس پر کیسے صبر کرسکے گا جس کا تجھے علم نہیں ہے۔“ (٦٨) الكهف
69 ” اس نے کہا اگر اللہ نے چاہا تو مجھے تو صبر کرنے والا پائے گا اور میں تیرے کسی حکم کی نافرمانی نہیں کروں گا۔“ (٦٩) ” الكهف
70 اس نے کہا اگر تو میرے ساتھ چلا ہے تو مجھ سے کسی چیز کے بارے میں سوال نہ کرنا، یہاں تک کہ میں تیرے سامنے اس کا ذکر کروں۔“ (٧٠)’ الكهف
71 ’ پھر دونوں چل پڑے یہاں تک کہ کشی میں سوار ہوئے تو اس نے اس میں شگا ف کردیا۔ موسیٰ نے کہا کیا تو نے اس میں شگاف کردیا ہے کہ اس میں سوار لوگوں کو غر ق کردے، یقیناً تو نے بڑا کام کیا ہے۔“ (٧١) ” الكهف
72 اس نے کہا کیا میں نے تجھے نہیں کہا تھا کہ تو میرے ساتھ ہرگز صبر نہ کرسکے گا۔“ (٧٢) ” الكهف
73 موسیٰ (علیہ السلام) نے کہا میری اس پر گرفت نہ کریں۔ میں بھول گیا اور مجھے میرے معاملے میں کسی تنگی میں نہ ڈال دینا۔“ (٧٣) الكهف
74 پھر دونوں چل پڑے، یہاں تک کہ جب وہ ایک لڑکے سے ملے اس نے اسے قتل کردیا۔ موسیٰ کیا تو نے ایک معصوم جان کو کسی جان کے بدلے کے بغیر قتل کردیا ہے بلاشبہ تو نے برا کام کیا ہے۔“ (٧٤) الكهف
75 ” اس نے کہا میں نے آپ سے کہا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کرسکتے؟ (٧٥) الكهف
76 (موسیٰ) نے کہا اس کے بعد اگر میں آپ سے سوال کروں تو آپ مجھے ساتھ نہ رکھیں۔ یقیناً میری طرف سے آپ کو عذر مل گیا (٧٦) الكهف
77 پھر وہ آگے چلے یہاں تک کہ ایک بستی میں پہنچ گئے اور وہاں کے لوگوں سے کھانا مانگا۔ مگر انہوں نے ان کی مہمانوازی سے انکار کردیا۔ وہاں حضرت خضر اور موسیٰ نے ایک دیوار دیکھی جو گرنے ہی والی تھی انہوں نے اس دیوار کو ٹھیک کردیا موسیٰ نے کہا اگر آپ چاہتے تو اس کام کی اجرت لے سکتے تھے۔“ (٧٧) الكهف
78 ” اس نے کہا میرے اور تیرے درمیان تفریق ہوگئی۔ اب میں تمہیں ان باتوں کی حقیقت بتاتا ہوں جن پر آپ صبر نہ کرسکے (٧٨) الكهف
79 اس کشتی کا معاملہ یہ ہے کہ وہ غریب آدمیوں کی تھی جو دریا میں مزدوری کرتے تھے میں نے چاہا کہ اس میں نقص ڈال دوں کیونکہ آگے ایک ایسے بادشاہ کا علاقہ تھا جو اچھی کشتی کو زبردستی پکڑ رہا تھا۔“ (٧٩) الكهف
80 ” رہا وہ لڑکا تو اس کے والدین مومن تھے ہمیں محسوس ہوا کہ یہ لڑکا انہیں سرکشی اور کفر میں مبتلا کر دے گا (٨٠) الكهف
81 اس لیے ہم نے چاہا کہ ان کا رب اس کے بدلے ان کو ایسی اولاد دے جو کردار اور صلہ رحمی میں اس سے بہتر ہو۔“ (٨١) الكهف
82 ” اور اس دیوار کی صورت حال یہ ہے کہ یہ دو یتیم بچوں کی ہے جو اس شہر میں رہتے ہیں۔ اس دیوار کے نیچے ان بچوں کے لیے ایک خزانہ دفن ہے ان کا باپ نیک آدمی تھا اس لیے آپ کے رب نے چاہا کہ یہ دونوں بچے بڑے ہو کر اپنا خزانہ نکال لیں۔ جو کچھ میں نے کیا سب آپ کے پروردگار کی رحمت کی وجہ سے کیا ہے۔ میں نے اپنے اختیار سے کچھ بھی نہیں کیا۔ یہ ہے ان باتوں کی حقیقت جن پر آپ صبر نہیں کرسکے۔“ (٨٢) الكهف
83 ” اور اے نبی یہ لوگ آپ سے ذوالقرنین کے بارے میں پوچھتے ہیں ان سے فرمادیں کہ میں اس کا کچھ حال تمہیں سناتا ہوں۔ (٨٣) الكهف
84 ہم نے اسے زمین میں اقتدار دیا اور اسے ہر قسم کے اسباب و وسائل عطا کیے تھے۔“ (٨٤) الكهف
85 ” اس نے پہلے ایک طرف کی تیاری کی (٨٥) الكهف
86 یہاں تک کہ وہ غروب آفتاب کی حد تک پہنچ گیا۔ اس نے سورج کو ایک کالے پانی کے چشمے میں ڈوبتے ہوئے دیکھا۔ وہاں اسے ایک قوم ملی ہم نے کہا اے ذوالقرنین تجھے اختیار ہے کہ ان کو تکلیف دے یا ان کے ساتھ حسن سلوک کرے۔ (٨٦) الكهف
87 اس نے کہا جو ظلم کرے گا ہم اس کو سزا دیں گے پھر وہ اپنے رب کی طرف لوٹایاجائے گا اور وہ اسے سخت عذاب دے گا۔ (٨٧) الكهف
88 جو ان میں سے ایمان لائے اور نیک عمل کرے گا اس کے لیے بہترین جزا ہے اور ہم اس کو آسانی کے احکام دیں گے۔“ (٨٨) الكهف
89 ” پھر اس نے ایک اور مہم کی تیاری کی۔ (٨٩) الكهف
90 یہاں تک کہ طلوع آفتاب کی حد تک جا پہنچا۔ وہاں اس نے دیکھا کہ سورج ایک ایسی قوم پر طلوع ہو رہا ہے جس کے لیے دھوپ سے بچنے کا سامان نہیں ہے۔ (٩٠) الكهف
91 ان کی حالت یہ تھی اور ذوالقرنین کے پاس جو کچھ تھا اسے ہم جانتے تھے۔“ (٩١) الكهف
92 ” پھر اس نے ایک اور مہم کا انتظام کیا۔ (٩٢) الكهف
93 یہاں تک کہ جب دونوں پہاڑوں کے درمیان جا پہنچا اسے ان کے قریب ایک قوم ملی جو مشکل سے کوئی بات سمجھ سکتی تھی۔ (٩٣) الكهف
94 ان لوگوں نے کہا اے ذوالقرنین یاجوج اور ماجوج اس سرزمین میں فساد برپا کرتے ہیں تو کیا ہم تجھے کوئی ٹیکس اس کام کے لیے پیش کریں کہ آپ ہمارے اور ان کے درمیان ایک بند تعمیر کردیں۔ (٩٤) الكهف
95 اس نے کہا جو کچھ میرے رب نے مجھے عطا کر رکھا ہے وہ کافی ہے تم بس مجھے افرادی قوت مہیا کرو۔ میں تمہارے اور ان کے درمیان بند بنائے دیتاہوں۔ (٩٥) الكهف
96 میرے پاس لوہے کی چادریں لاؤ، جب اس نے دونوں پہاڑوں کی درمیانی جگہ کو پُر کردیا۔ ” تو لوگوں سے کہا کہ اب آگ جلاؤ حتٰی کہ جب یہ آ ہنی دیوار بالکل آگ کی طرح سرخ ہوگئی تو اس نے کہا لاؤ اب میں اس میں پگھلا ہوا تانبا انڈیلوں۔ (٩٦) الكهف
97 یہ بند ایسا تھا کہ یاجوج وماجوج اس پر چڑھ نہیں سکتے تھے اور نہ ہی اس میں نقب لگا سکتے تھے۔ (٩٧) الكهف
98 ذوالقرنین نے کہا یہ میرے رب کی رحمت ہے مگر جب میرے رب کے وعدے کا وقت آئے گا تو وہ اس کو زمین بوس کردے گا اور میرے رب کا وعدہ سچاہے۔“ (٩٨) الكهف
99 ” اور اس دن ہم لوگوں کو چھوڑ دیں گے جو سمندر کی موجوں کی طرح ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہو نگے۔ صور پھونکا جائے گا اور ہم سب کو پوری طرح جمع کریں گے۔“ (٩٩) الكهف
100 ” اور اس دن ہم جہنم کو کفار کے سامنے لائیں گے۔ (١٠٠) الكهف
101 ان کافروں کے سامنے جو میری نصیحت کے بارے میں اندھے بنے ہوئے تھے اور نصیحت سننے کی کوشش نہیں کرتے تھے۔“ (١٠١) الكهف
102 ” تو کیا کفار نے خیال کر رکھا ہے کہ مجھے چھوڑ کر میرے بندوں کا اپنا کار ساز بنا لیں۔ ہم نے ایسے کافروں کی مہمانی کے لیے جہنم تیار کر رکھی ہے۔“ (١٠٢) الكهف
103 ” اے نبی ان سے فرما دیں کیا ہم تمہیں بتائیں کہ اعمال کے اعتبار سے نقصان پانے والے کون لوگ ہیں ؟ (١٠٣) الكهف
104 یہ وہ ہیں جن کی دنیا کی زندگی میں ہی ساری محنت ضائع ہوگئی اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ سب کچھ ٹھیک کر رہے ہیں۔“ (١٠٤) الكهف
105 ” یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی آیات کو ماننے سے انکار کیا اور اس کے حضور پیش ہونے کا یقین نہ کیا۔ ان کے سارے اعمال ضائع ہوگئے قیامت کے دن ہم انہیں کوئی وزن نہ دیں گے۔ (١٠٥) الكهف
106 ان کی سزا جہنم ہے اس کفر کے بدلے جو انہوں نے کیا اور اس وجہ سے کہ وہ میری آیات اور میرے رسولوں کے ساتھ مذاق کیا کرتے تھے۔“ (١٠٦) الكهف
107 ” یقینا جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے ان کی میزبانی کے لیے فردوس کے باغات ہوں گے۔ (١٠٧) الكهف
108 جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور اس سے نکلنے کی کبھی خواہش نہیں کریں گے۔“ (١٠٨) الكهف
109 ” اے نبی فرمادیں کہ اگر سمندر میرے رب کی تعریفاتلکھنے کے لیے سیاہی بن جائے وہ ختم ہوجائے مگر میرے رب کی تعریفاتختم نہ ہوں بلکہ اگر اتنی ہی روشنائی ہم اور لے آئیں تو وہ بھی کافی نہیں ہوگی۔“ (١٠٩) الكهف
110 ” اے نبی فرمادیں میں تو تمہاری طرح کا ایک انسان ہوں میری طرف وحی کی جاتی ہے کہ تمہارا معبود بس ایک ہی معبود ہے پس جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کا امیدوار ہے۔ اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور عبادت میں اپنے رب کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کرے۔“ (١١٠) الكهف
0 مريم
1 ” کھٰیٰعص (١) مريم
2 اس رحمت کا ذکر ہے جو آپ کے رب نے اپنے بندے زکریا پر فرمائی۔“ (٢) مريم
3 ” جب اس نے اپنے رب کو چپکے چپکے پکارا۔ (٣) مريم
4 اس نے عرض کی اے میرے پروردگار میری ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں اور بڑھاپے سے میرا سر چمک اٹھا ہے۔ اے پروردگار میں تجھ سے دعا مانگ کر کبھی نامراد نہیں ہوا۔“ (٤) مريم
5 ” مجھے اپنے بعد اپنے وارثوں کی کوتاہیوں کا ڈر لگتا ہے میری بیوی بانجھ ہے تو مجھے اپنے کرم سے ایک وارث عطا فرما (٥) مريم
6 جو میرا وارث اور آل یعقوب کا وارث بنے۔ اے پروردگار اس کو ایک پسندیدہ انسان بنا۔“ (٦) مريم
7 ” اے زکریا ہم تجھے ایک بیٹے کی بشارت دیتے ہیں۔ جس کا نام یحییٰ ہوگا ہم نے اس نام کا اس سے پہلے کوئی شخص پیدا نہیں کیا۔ (٧) مريم
8 زکریا نے عرض کی! پروردگار بھلا میرے ہاں کیسے بیٹا ہوگا جب کہ میری بیوی بانجھ ہے اور میں بڑھاپے کی آخری حد کو پہنچ چکا ہوں۔“ (٨) مريم
9 ” جواب ملا یہ ہو کر رہے گا کیونکہ یہ میرے لیے آسان ہے یقیناً میں نے اس سے پہلے تجھے پیدا کیا جب کہ تو کچھ بھی نہ تھا۔ (٩) مريم
10 زکریا نے کہا پروردگار میرے لیے کوئی نشانی بنادے۔ فرمایا تیرے لیے یہ نشانی ہے کہ توتندرستی کے باوجود مسلسل تین دن لوگوں سے بات نہیں کرسکے گا۔ (١٠) مريم
11 تو وہ محراب سے نکل کر اپنی قوم کے سامنے آیا اور اشارے سے ان کو ہدایت کی کہ صبح وشام اللہ کا ذکر کرتے رہو۔“ (١١) مريم
12 ” اے یحییٰ ! کتاب کو مضبوطی سے پکڑ لو۔ ہم نے اسے بچپن میں ہی حکم سے نوازدیا۔“ (١٢) مريم
13 ” اور اپنی طرف سے اس کو نرمی اور پاکیزگی عطا کی اور وہ بڑا پرہیزگار تھا۔ (١٣) مريم
14 اور اپنے والدین کے ساتھ نیکی کرنے والا تھا۔ وہ سخت طبیعت اور نہ فرمان نہ تھا۔“ (١٤) مريم
15 ” سلام ہے اس پر جس دن وہ پیدا ہوا اور جس دن وہ مرے گا اور جس دن زندہ کرکے اٹھایا جائے گا۔“ (١٥) مريم
16 ” اور اے نبی قرآن مجید سے مریم کا حال بیان کرو۔ جب وہ اپنے گھروالوں سے الگ ہو کر شرقی جانب مکان میں گوشہ نشین ہوگئی۔ (١٦) مريم
17 اور اپنی قوم سے سے پردہ کرلیا۔ ہم نے اس کے پاس اپنے روح یعنی فرشتہ بھیجا اور وہ اس کے سامنے ایک کامل انسان کی شکل میں آیا۔“ (١٧) مريم
18 ” مریم نے کہا کہ اگر تو نیک ہے تو میں تجھ سے خدائے رحمان کے ساتھ پناہ چاہتی ہوں۔ (١٨) مريم
19 اس نے کہا میں تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں۔ تاکہ تجھے ایک پاکیزہ لڑکا دوں۔ (١٩) مريم
20 مریم نے کہا میرے ہاں بیٹا کیسے ہوگا جب کہ مجھے کسی بشر نے چھوا تک نہیں ہے اور نہ ہی میں بدکار ہوں۔“ (٢٠) مريم
21 فرشتے نے کہا ایسا ہی ہوگا تیرے رب کا فرمان ہے کہ ایسا کرنا میرے لیے آسان ہے اور ہم یہ اس لیے کریں گے کہ اس بچے کو لوگوں کے لیے ایک نشانی اور اپنی طرف سے رحمت بنائیں اور یہ کام ہو کر رہنا ہے۔“ (٢١) مريم
22 ” مریم کو حمل ٹھہرا اور وہ اس کے لیے دور جگہ مقام پر گئی۔ (٢٢) مريم
23 پھرزچگی کی تکلیف نے اسے ایک کھجور کے درخت کے نیچے پہنچا دیا۔ وہ کہنے لگی کاش میں اس سے پہلے مرچکی ہوتی اور میرا نام ونشان مٹ چکا ہوتا۔ (٢٣) مريم
24 فرشتے نے اسے پکار کر کہا غم نہ کر تیرے رب نے تیرے نیچے ایک چشمہ جاری کردیا ہے۔ (٢٤) مريم
25 تو اس درخت کے تنے کو ہلا اوپر سے تازہ کھجوریں آگریں گی۔ (٢٥) مريم
26 پس تو کھا اور پانی پی اور اپنی آنکھیں ٹھنڈی کر۔ اگر کوئی آدمی تجھ سے بات کرنے کی کوشش کرے تو اس سے کہہ کہ میں نے رحمان کے لیے روزے کی نذر مانی ہے اس لیے میں آج کسی سے بات نہیں کروں گی۔“ (٢٦) مريم
27 ” پھر وہ اس بچے کو لے کر اپنی قوم میں آئی۔ لوگ کہنے لگے اے مریم یہ تو نے برا کام کیا ہے۔ (٢٧) مريم
28 اے ہارون کی بہن نہ تیرا باپ برا آدمی تھا اور نہ تیری ماں ہی بدکار تھی۔ (٢٨) مريم
29 مریم نے بچے کی طرف اشارہ کیا۔ لوگوں نے کہا ہم اس سے کیسے بات کریں گے جو گہوارے میں پڑا ہوا ایک بچہ ہے ؟“ (٢٩) مريم
30 ” بچہ بول اٹھا کہ میں اللہ کا بندہ ہوں اس نے مجھے کتاب دی اور نبی بنایا ہے۔ (٣٠) مريم
31 اور بابرکت بنایا جہاں بھی میں رہوں اور جب تک میں زندہ ہوں مجھے نماز اور زکوٰۃ کی پابندی کا حکم دیا ہے۔ (٣١) مريم
32 اپنی والدہ کے ساتھ نیکی کرنے والا بنایا اور مجھ کو سرکش اور سخت طبیعت نہیں بنایا گیا۔ (٣٢) مريم
33 سلام ہے مجھ پر جب کہ میں پیدا ہوا اور جب میں مروں گا اور جب زندہ کرکے اٹھا یا جاؤں گا۔“ (٣٣) مريم
34 ” یہ عیسیٰ ابن مریم ہے اور یہ ہے اس کے متعلق سچی بات جس میں لوگ شک کر رہے ہیں۔ (٣٤) مريم
35 اللہ کا یہ کام نہیں کہ وہ کسی کو بیٹا بنائے۔ وہ پاک ہے جب وہ کسی کام کا فیصلہ کرتا ہے تو کہتا ہے کہ ہوجا تو وہ ہوجاتا ہے۔“ (٣٥) مريم
36 ” اور عیسیٰ نے کہا تھا۔ اللہ ہی میرا اور تمہارا رب ہے۔ پس تم اس کی ہی عبادت کرو یہی سیدھا راستہ ہے۔“ (٣٦) مريم
37 ” پھرکچھ گروہ آپس میں اختلاف کرنے لگے پس جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے بربادی ہوگی۔ وہ بڑے دن کا سامنا کریں گے۔ (٣٧) مريم
38 جس دن وہ ہمارے پاس آئیں گے۔ اس دن ان کے کان خوب سن رہے ہوں گے اور ان کی آنکھیں بھی اچھی طرح دیکھ رہی ہوں گی مگر آج ظالم کھلی گمراہی میں مبتلا ہیں۔ (٣٨) مريم
39 اے نبی انہیں اس دن سے ڈراؤ۔ جب ان کے اعمال کا فیصلہ کیا جائے گا۔ اس حالت میں جب کہ یہ لوگ غافل ہیں اور ایمان نہیں لا رہے اور اس دن پچھتاوے کے سوا کوئی چارہ نہ ہوگا۔ (٣٩) مريم
40 آخر کار ہم ہی زمین اور اس کی ساری چیزوں کے وارث ہوں گے اور سب ہماری طرف ہی لوٹائے جائیں گے۔“ (٤٠) مريم
41 ” اور اس کتاب میں ابراہیم کا واقعہ بیان کیجیے یقیناً وہ سچے نبی تھے۔“ (٤١) مريم
42 ” جب اس نے اپنے باپ سے کہا کہ اے ابا جان آپ کیوں ان چیزوں کی عبات کرتے ہیں ؟ جو نہ سنتی ہیں نہ دیکھتی ہیں اور نہ آپ کے کوئی کام آسکتی ہیں (٤٢) مريم
43 اے ابا جان میرے پاس ایک ایسا علم آیا ہے جو آپ کے پاس نہیں۔ آپ میرے پیچھے چلیں میں آپ کو سیدھا راستہ بتاؤں گا۔ (٤٣) مريم
44 اے ابا جان آپ شیطان کی بندگی نہ کریں شیطان تو رحمان کا نافرمان ہے۔ (٤٤) مريم
45 اے ابا جان مجھے ڈر ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ آپ کو رحمان کا عذاب آ پہنچے اور آپ شیطان کے ساتھی بن کررہ جائیں۔“ (٤٥) مريم
46 ” باپ نے کہا اے ابراہیم کیا تو میرے معبودوں سے پھر گیا ہے اگر تو باز نہ آیا تو میں تجھے سنگسار کردوں گا۔ بس تو ہمیشہ کے لیے مجھ سے دور ہوجا۔“ (٤٦) مريم
47 ” ابراہیم نے کہا آپ کو سلام ہو میں اپنے رب سے دعا کروں گا کہ آپ کو بخش دے۔ میرا رب مجھ پر بڑا ہی مہربان ہے۔ (٤٧) مريم
48 میں آپ لوگوں کو چھوڑتا ہوں اور ان کو بھی جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو۔ میں اپنے رب ہی کو پکارتاہوں۔ امید ہے کہ میں اپنے رب کو پکار کر محروم نہیں ہوں گا۔“ (٤٨) مريم
49 ” جب ابراہیم ان سے اور ان کے معبود ان باطل سے الگ ہوگئے تو ہم نے اسے اسحاق اور یعقوب جیسی اولاد سے نوازا۔ اور ہر ایک کو نبی بنایا۔ (٤٩) مريم
50 ان کو اپنی رحمت سے نوازا اور ان کو نیک نامی عطا فرمائی۔“ (٥٠) مريم
51 اس کتاب سے تذکرہ کیجیے موسیٰ کا وہ ایک مخلص شخص اور رسول نبی تھا۔ (٥١) مريم
52 ہم نے اس کو طور کے دائیں جانب سے بلایا اور رازدارانہ گفتگو کے لیے قریب کیا۔ (٥٢) مريم
53 اور اپنی مہربانی سے اس کے بھائی ہارون کو نبی بنایا۔“ (٥٣) مريم
54 ” اور قرآن مجید سے اسماعیل کا ذکر خیر کیجیے وہ وعدے کا سچا اور رسول نبی تھا۔“ (٥٤) مريم
55 ” وہ اپنے گھروالوں کو نماز قائم اور زکوٰۃ ادا کرنے کا حکم دیتے اور اپنے رب کے ہاں نہایت پسندیدہ انسان تھے۔“ (٥٥) مريم
56 ” اور اس کتاب میں سے ادریس کا ذکر کیجیے وہ ایک سچا انسان اور نبی تھا۔ (٥٦) مريم
57 اور اسے ہم نے بلند مقام پر اٹھالیا۔“ (٥٧) مريم
58 ” یہ وہ پیغمبر ہیں جن پر اللہ نے انعام فرمایا جو آدم کی اولاد میں سے ہیں اور ان لوگوں کی نسل سے جنہیں ہم نے نوح کے ساتھ کشتی پر سوار کیا تھا اور ابراہیم کی نسل سے اور اسرائیل کی نسل سے اور یہ ان لوگوں سے تھے جن کو ہم نے ہدایت بخشی اور منتخب فرمایا۔ ان کا حال یہ تھا کہ جب ان کے سامنے رحمان کی آیات پڑھی جاتیں تو روتے ہوئے سجدے میں گرجاتے تھے۔“ (٥٨) مريم
59 ” پھران کے بعد ناخلف لوگ ان کے جانشین ہوئے جنہوں نے نماز ضائع کی اور خواہشات نفس کی پیروی کی۔ جلد ہی وہ گمراہی کے انجام کو پائیں گے۔ (٥٩) مريم
60 ہاں جو توبہ کرلیں اور ایمان لے آئیں اور صالح عمل اختیار کریں۔ وہ جنت میں داخل ہوں گے اور ان پر ذرّہ برابر زیادتی نہیں ہوگی۔“ (٦٠) مريم
61 ” ان کے لیے ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں جن کا رحمان نے اپنے بندوں سے درپردہ وعدہ کر رکھا ہے اور یقیناً یہ وعدہ پورا ہو کر رہے گا۔ (٦١) مريم
62 وہ اس میں کوئی بیہودہ بات نہیں سنیں گے جو کچھ سنیں گے اچھی بات سنیں گے اور ان کا رزق ان کو صبح وشام ملتا رہے گا۔ (٦٢) مريم
63 یہ ہے وہ جنت جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے اسے بنائیں گے جو پرہیزگاری اختیار کرتا رہا ہے۔“ (٦٣) مريم
64 ” اے نبی ہم آپ کے رب کے حکم کے بغیر نہیں اترا کرتے جو کچھ ہمارے آگے ہے اور جو کچھ پیچھے ہے اور جو کچھ اس کے درمیان ہے اس کا رب ہے اور تمہارا رب بھولنے والا نہیں۔“ (٦٤) مريم
65 ” وہ رب ہے آسمانوں اور زمین کا اور ان ساری چیزوں کا جو آسمان و زمین کے درمیان ہیں پس تم اس کی بندگی کرو اور اسی کی بندگی پر ثابت قدم رہو۔ کیا ہے کوئی ہستی تمہارے علم میں اس کی ہم نام ہے ؟“ (٦٥) مريم
66 ” انسان کہتا ہے جب میں مرجاؤں گا تو واقعی پھر زندہ نکال لیا جاؤں گا (٦٦) مريم
67 کیا انسان کو یاد نہیں کہ ہم پہلے اس کو پیدا کرچکے ہیں جب وہ کچھ نہ تھا۔“ (٦٧) مريم
68 ” تیرے رب کی قسم ہم ضرور ان سب کو اور ان کے ساتھ شیاطین کو بھی گھیر لائیں گے پھر جہنم کے قریب کر انہیں گھٹنوں کے بل گرا دیں گے۔ (٦٨) مريم
69 پھر ہر گروہ سے ہر اس شخص کو الگ کرلیں گے جو رحمان کے مقابلے میں زیادہ سرکش بنا ہوا تھا۔ (٦٩) مريم
70 پھر ہم جانتے ہیں کہ ان میں سے کون سب سے بڑھ کر جہنم میں جھونکے جانے کے لائق ہے۔“ (٧٠) مريم
71 ” تم میں سے کوئی ایسا نہیں ہے جوجہنم پر وارد نہ ہو یہ ایک طے شدہ فیصلہ ہے جسے پورا کرنا آپ کے رب کے ذمہ ہے۔ (٧١) مريم
72 پھر ہم پرہیزگاروں کو بچا لیں گے اور ظالموں کو اس میں گرا دیں گے۔“ (٧٢) مريم
73 ” ان لوگوں کو جب ہماری واضح آیات سنائی جاتی ہیں تو کفار ایمان والوں سے کہتے ہیں بتاؤہم دونوں گروہوں میں سے کون بہتر حالت میں ہے اور کس کی مجالس زیادہ شاندار ہیں (٧٣) مريم
74 حالانکہ ان سے پہلے ہم کتنی ہی ایسی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں جو ان سے زیادہ وسائل رکھتی تھیں اور ظاہری شان وشوکت میں ان سے بڑھ کر تھیں۔“ (٧٤) مريم
75 ” ان سے کہو جو شخص گمراہ ہوتا ہے اسے رحمان مہلت دیا کرتا ہے یہاں تک کہ ایسے لوگ وہ کچھ دیکھ لیتے ہیں جس کا ان سے وعدہ کیا گیا ہے خواہ وہ عذاب الٰہی ہو یا قیامت کی گھڑی تب انہیں معلوم ہوتا ہے کہ کس کی حالت خراب ہے اور کون سا گروہ کمزور ہے۔“ (٧٥) مريم
76 ” اس کے برعکس جو لوگ ہدایت اختیار کرتے ہیں اللہ ان کو ہدایت میں بڑھا دیتا ہے اور باقی رہ جانے والی نیکیاں ہی آپ کے رب کے نزدیک جزا اور انجام کے اعتبار سے بہتر ہیں۔“ (٧٦) مريم
77 ” پھر آپ نے دیکھا اس شخص کو جو ہماری آیات کا انکار کرتا ہے اور کہتا ہے کہ میں تو مال واولاد سے نوازا گیا ہوں۔ (٧٧) مريم
78 کیا اسے غیب کا علم ہوگیا ہے یا اس نے رحمان سے کوئی وعدہ لے رکھا ہے۔ (٧٨) مريم
79 ہرگز نہیں جو کچھ وہ کہتا ہے اسے ہم لکھ لیں گے اور اس کی سزا کو بڑھائیں گے۔ (٧٩) مريم
80 اور اس کے مال ودولت کے ہم ہی وارث ہوں گے اور یہ اکیلا ہمارے سامنے حاضر ہوگا۔“ (٨٠) مريم
81 ” ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے معبود بنا رکھے ہیں تاکہ وہ ان کے مددگار ہوں گے حالانکہ ان کا کوئی مددگار نہیں ہوگا۔ (٨١) مريم
82 وہ ان کی عبادت کا انکار کریں گے اور ان کے مخالف ہوجائیں گے۔“ (٨٢) مريم
83 ” کیا آپ دیکھتے نہیں کہ ہم نے منکرین حق پرشیاطین چھوڑ رکھے ہیں جو انہیں اکسا رہے ہیں (٨٣) مريم
84 آپ ان پر نزول عذاب کے لیے جلدی نہ کریں۔ ہم ان کے دن پوری طرح گن رہے ہیں۔“ (٧٤) مريم
85 ” وہ دن آنے والا ہے جب متقی لوگوں کو ہم مہمانوں کی طرح رحمان کے حضور (یعنی اپنے حضور) پیش کریں گے۔“ (٨٥) مريم
86 ” اور ہم مجرموں کو پیاسے جہنم کی طرف ہانک کرلے جائیں گے۔ (٨٦) مريم
87 اس وقت وہ کوئی سفارشی نہیں لاسکیں گے سوائے اس کے جس نے رحمان سے عہد لیا ہو۔“ (٨٧) مريم
88 ” وہ کہتے ہیں کہ رحمان کی اولاد ہے۔ (٨٨) مريم
89 بہت ہی بیہودہ بات ہے جو تم لوگ کہہ رہے ہو۔ (٨٩) مريم
90 قریب ہے کہ آسمان پھٹ پڑیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہوجائیں۔ (٩٠) مريم
91 اس بات پر کہ انہوں نے رحمان کی اولاد ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ (٩١) مريم
92 رحمان کی شان نہیں کہ وہ کسی کو اولاد بنائے۔“ (٩٢) مريم
93 ” زمین اور آسمانوں میں جو ہے سب کے سب اس کے حضور غلام کی حیثیت سے پیش ہونے والے ہیں۔ (٩٣) مريم
94 اس نے ان کو پوری طرح شمار کر رکھا ہے۔ (٩٤) مريم
95 قیامت کے دن سب اکیلے اکیلے اس کے سامنے حاضر ہوں گے۔“ (٩٥) مريم
96 ” یقیناً جو لوگ ایمان لائے اور عمل صالح کرتے رہے عنقریب رحمان ان کے لیے دلوں میں محبت پیدا کرے گا۔“ (٩٦) مريم
97 پس اے نبی اس قرآن کو ہم نے آپ کی زبان پر آسان کردیا ہے تاکہ آپ پرہیزگاروں کو خوشخبری دیں اور ہٹ دھرم لوگوں کو ڈرائیں۔ (٩٧) مريم
98 ان سے پہلی ہم کتنی ہی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں کیا آپ ان کا کوئی نشان پاتے ہیں یا ان کی بھنک بھی سنائی دیتی ہے۔“ (٩٨) مريم
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم کرنے والا، نہات مہربان ہے طه
1 ” طہ۔ (١) طه
2 ہم نے یہ قرآن آپ پر اس لیے نازل نہیں کیا ہے کہ آپ مصیبت میں پڑجائیں۔ (٢) طه
3 یہ نصیحت ہے ہر اس شخص کے لیے جو ڈرنے والا ہے۔“ (٣) طه
4 ” نازل کی گئی ہے اس ذات کی طرف سے جس نے پیدا کیا ہے زمین اور بلند آسمانوں کو۔ (٤) طه
5 وہ رحمان عرش پر مستویٰ ہے۔ (٥) طه
6 مالک ہے ان سب چیزوں کا جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور جو زمین و آسمان کے درمیان ہیں اور جو زمین کے نیچے ہیں۔ (٦) طه
7 تم بلند آواز سے بات کرو یا چپکے سے۔ وہ خفیہ سے خفیہ کی ہوئی بات کو یقینا جانتا ہے۔“ (٧) طه
8 ” وہ اللہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں اس کے بہترین نام ہیں۔“ (٨) طه
9 ” کیا آپ کو موسیٰ کے بارے میں کوئی بات معلوم ہے طه
10 کہ جب اس نے آگ دیکھی اور اپنے گھروالوں سے کہا کہ ذرا ٹھہرو میں نے آگ دیکھی ہے شاید تمہارے لیے آگکا انگارہ لے آؤں۔ یا اس روشنی سے مجھے کوئی رہنمائی مل جائے۔ (١٠) طه
11 موسیٰ وہاں پہنچے تو آواز دی گئی اے موسیٰ۔ (١١) طه
12 میں ہی تیرا رب ہوں اپنے جوتے اتار دے تو مقدس وادی طوی میں پہنچ چکا ہے۔“ (١٢) طه
13 ” اور میں نے تجھ کو چن لیا ہے جو کچھ وحی کی جاتی ہے توجہ سے سنو۔ (١٣) طه
14 میں ہی اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں۔ پس میری بندگی کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم کرو۔“ (١٤) طه
15 قیامت کا وقت ہر صورت آنے والا ہے میں اس وقت کو مخفی رکھنا چاہتا ہوں تاکہ ہر کوئی اپنی کوشش کے مطابق بدلہ پائے۔ (١٥) طه
16 پس جو شخص اس پر ایمان نہیں لاتا اور وہ اپنی خواہش کا بندہ بن گیا ہے وہ آپ کو قیامت کی سوچ سے نہ روک دے۔ ورنہ آپ ہلاکت میں پڑجائیں گے۔“ (١٦) طه
17 ” اے موسیٰ یہ تیرے ہاتھ میں کیا ہے ؟ (١٧) طه
18 موسیٰ نے جواب دیا یہ میری لاٹھی ہے اس پر ٹیک لگا تا ہوں اس سے اپنی بکریوں کے لیے پتے جھاڑتا ہوں۔ اس سے اور بھی کام لیتا ہوں۔“ (١٨) طه
19 ” فرمایا اے موسیٰ اسے پھینک دے۔ (١٩) طه
20 اس نے پھینک دیا اور یکایک عصا ایک سانپ بن کر دوڑنے لگا۔ (٢٠) طه
21 فرمایا اسے پکڑ لے اور ڈرنا نہیں ہم اسے پہلے کی طرح عصا بنا دیں گے۔“ (٢١) طه
22 ” اور اب اپنا ہاتھ اپنی بغل میں دباکر نکال وہ کسی بغیر تکلیف چمکتا ہوا نکلے گا یہ دوسری نشانی ہے۔ (٢٢) طه
23 ہم آپ کو اپنی بڑی نشانیاں دکھانے والے ہیں۔ (٢٣) طه
24 اب سرکش فرعون کے پاس جا۔“ (٢٤) طه
25 ” موسیٰ نے پروردگار سے دعا کی کہ میرا سینہ کھول دے۔ (٢٥) طه
26 اور میرے کام کو میرے لیے آسان فرمادے۔ (٢٦) طه
27 اور میری زبان کی گرہ کھول دے۔ (٢٧) طه
28 تاکہ لوگ میری بات سمجھ سکیں۔“ (٢٨) طه
29 ” اور میرے لیے میرے اپنے گھرو الوں سے ایک وزیر بنا دے۔ (٢٩) طه
30 ہارون کو جو میرا بھائی ہے۔ (٣٠) طه
31 اس کے ساتھ میری کمر مضبوط کردے۔ (٣١) طه
32 اور اس کو میرے کام میں شریک فرمادے۔ (٣٢) طه
33 تاکہ ہم خوب تیری پاکی بیان کریں۔ (٣٣) طه
34 اور خوب تیرا ذکر کریں۔ (٣٤) طه
35 بے شک تو ہمیں دیکھنے والا ہے۔“ (٣٥) طه
36 ” فرمایا اے موسیٰ تو نے جو مانگا تجھے دیا جاتا ہے۔ (٢٦) طه
37 ہم نے پھر ایک مرتبہ تم پر احسان کیا۔ (٣٧) طه
38 وہ وقت یاد کرو جب ہم نے تیری ماں کو وحی کی تھی۔ (٣٨) طه
39 کہ اس بچے کو صندوق میں رکھ دے اور صندوق کو دریا میں ڈال دے۔ دریا اسے ساحل پر لگا دے گا۔ اور اسے میرا دشمن اور موسیٰ کا دشمن اٹھا لے گا۔ میں نے اپنی طرف سے تجھ پر محبت طاری کردی اور ایسا انتظام کیا تاکہ تو میری نگرانی میں پرورش پائے۔ (٣٩) طه
40 جب تیری بہن چل رہی تھی تو اس نے جا کر کہا کہ میں تمہیں پتہ دوں جو اس بچے کی اچھی طرح پرورش کرے ؟ اس طرح ہم نے تجھے پھر تیری ماں کے پاس پہنچا دیا تاکہ اس کی آنکھ ٹھنڈی رہے۔ اور وہ رنجیدہ نہ ہوا اور تو نے ایک شخص کو قتل کردیا ہم نے اس آزمائش سے نکالا اور تجھے مختلف آزمائشوں سے گزارا اور تو مدین کے لوگوں میں کئی سال ٹھہرا رہا۔ اے موسیٰ پھر تو ٹھیک وقت پر آگیا۔ (٤٠) طه
41 میں نے تجھ کو اپنے کام کے لیے منتخب کیا ہے۔“ (٤١) طه
42 ” موسیٰ تو اور تیرا بھائی میری نشانیوں کے ساتھ جاؤ اور میری یاد سے غافل نہ ہونا۔ (٤٢) طه
43 دونوں فرعون کے پاس جاؤ کیونکہ وہ سرکش ہے۔ (٤٣) طه
44 اس سے نرمی کے ساتھ بات کرنا ہوسکتا ہے کہ وہ نصیحت قبول کرے یا ڈر جائے۔“ (٤٤) طه
45 ” موسیٰ اور ہارون نے عرض کی پروردگار ہمیں ڈر ہے کہ وہ ہم پر زیادتی کرے گا یا ہم پر حملہ آور ہوگا۔ (٤٥) طه
46 فرمایا ڈرو نہیں میں تمہارے ساتھ ہوں سب کچھ سن رہا ہوں اور سب کچھ دیکھ رہا ہوں۔“ (٤٦) طه
47 ” جاؤ اس کے پاس اور کہو کہ ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے ہیں۔ بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے کے لیے آزاد کر دے اور ان کو تکلیف نہ دے۔ ہم تیرے پاس تیرے رب کی نشانی لے کر آئے ہیں سلامتی ہے اس کے لیے جو راہ ہدایت کی پیروی کرے گا (٤٧) طه
48 ہم کو وحی کے ذریعے بتایا گیا ہے کہ جو اسے جھٹلائے اور منہ موڑے گا اس کے لیے عذاب ہے۔“ (٤٨) طه
49 ” فرعون نے کہا اے موسیٰ تم دونوں کا رب کون ہے ؟ (٤٩) طه
50 موسیٰ نے جواب دیا ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کی ساخت بخشی پھر اس کی راہنمائی فرمائی۔ (٥٠) طه
51 فرعون نے کہا جو لوگ پہلے گزر چکے ہیں ان کا کیا ہوگا ؟ (٥١) طه
52 موسیٰ نے کہا اس کا علم میرے رب کے پاس ایک کتاب میں محفوظ ہے میرا رب نہ چوکتا ہے اور نہ بھولتا ہے۔“ (٥٢) طه
53 ” وہی ذات ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو فرش بنایا اور اس میں تمہارے چلنے کو راستے بنائے اور اوپر سے پانی برسایا پھر اس کے ساتھ مختلف اقسام کی پیداوار نکالی۔ (٥٣) طه
54 کھاؤ اور اپنے جانوروں کو بھی چراؤ یقیناً اس میں عقل والوں کے لیے بہت سے دلائل ہیں۔“ (٥٤) طه
55 ” اسی زمین سے ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے اسی میں ہم تمہیں لوٹائیں گے اور اسی سے تمہیں دوبارہ نکالیں گے۔ (٥٥) طه
56 ہم نے فرعون کو اپنی تمام نشانیاں دکھائیں مگر وہ جھٹلاتاچلا گیا اور انکار کرتا رہا۔‘ (٥٦) طه
57 ” کہنے لگا اے موسیٰ کیا تو ہمارے پاس اس لیے آیا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے ہم کو ہمارے ملک سے نکال دے ؟ (٥٧) طه
58 اچھا ہم بھی تیرے مقابلے میں ایسا ہی جادو لاتے ہیں۔ طے کرلے کب اور کہاں مقابلہ کرنا ہے نہ ہم اس سے پھریں گے نہ تم پھرو۔ چٹیل میدان میں مقابلے کے لیے آجاؤ۔ (٥٨) طه
59 موسیٰ نے کہا جشن کا دن طے ہوا اور سورج چڑھے ہی لوگ جمع ہوجائیں۔“ (٥٩) طه
60 ” فرعون نے پلٹ کر اپنے سارے ہتھکنڈے جمع کیے اور مقابلے میں آگیا۔ (٦٠) طه
61 موسیٰ نے انہیں فرمایا کہ افسوس تم پر نہ باندھو اللہ پر جھوٹ ورنہ اللہ تعالیٰ عذاب سے تمہیں تباہ کر دے گا جس نے جھوٹ گھڑا وہ ناکام ہوا۔“ (٦١) طه
62 ” موسیٰ کا خطاب سن کر ان کے درمیان اختلاف رائے ہوگیا اور وہ چپکے چپکے باہم مشورہ کرنے لگے۔ (٦٢) طه
63 آخر کار کچھ لوگوں نے کہا یہ جادو گر ہیں ان کا مقصد یہ ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تمہیں تمہاری ملک سے بےدخل کردیں اور تمہارے مثالی طرز زندگی کا خاتمہ کردیں۔ (٦٣) طه
64 اپنی ساری تدبیریں آج اکٹھی کرلو اور متحد ہو کرکے میدان میں آؤ بس یہ سمجھ لو کہ آج جو غالب رہا وہ کامیاب ہوگا۔“ (٦٤) طه
65 ” جادوگر بولے موسیٰ تم پھینکتے ہو یا پہلے ہم پھینکیں ؟ (٦٥) طه
66 موسیٰ نے کہا تم ہی پھینکو اچانک ان کی رسیاں اور ان کی لاٹھیاں ان کے جادو کے زور سے موسیٰ کو دوڑتی ہوئی دکھائی دینے لگیں۔ (٦٦) طه
67 اور موسیٰ اپنے دل میں ڈر گئے۔ (٦٧) طه
68 ہم نے کہا مت ڈر تو ہی غالب رہے گا۔“ (٦٨) طه
69 ” پھینک جو کچھ تیرے ہاتھ میں ہے ابھی ان کے کیے کرائے کو نگل جائے گا یہ جو کچھ انہوں نے کیا ہے یہ تو جادو گر کا کرتب ہے اور جادوگر کبھی کامیاب نہیں ہوتا خواہ کسی صورت میں آئے۔ (٦٩) طه
70 سارے جادو گر سجدے میں گرا دیے گئے اور وہ پکاراٹھے مان لیا ہم نے۔ لہٰذا ہم ہارون اور موسیٰ کے رب پر ایمان لے آئے۔“ (٧٠) طه
71 ” فرعون نے کہا تم اس پر ایمان لے آئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اس کی اجازت دیتا ؟ معلوم ہوا کہ یہ تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادوسکھایا ہے۔ اب میں تمہارے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کٹواتا ہوں اور کھجور کے تنوں پر تمہیں پھانسی چڑھاتا ہوں پھر تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ ہم سے کس کا عذاب زیادہ سخت اور دیرپا ہے۔“ (٧١) طه
72 ” جادوگروں نے جواب دیا قسم ہے اس ذات کی جس نے ہمیں پیدا کیا ہے یہ کبھی نہیں ہوسکتا کہ ہم واضح نشانیاں آجانے کے بعد بھی تجھے ترجیح دیں تو جو کچھ کرنا چاہتا ہے کرلے۔ تو بس اسی دنیا کی زندگی کا فیصلہ کرسکتا ہے۔ (٧٢) طه
73 ہم تو اپنے رب پر ایمان لے آئے تاکہ وہ ہماری خطائیں اور اس جادوکو معاف کر دے جس پر تو نے ہمیں مجبور کیا اللہ ہی بہتر ہے اور وہی ہمیشہ رہنے والا ہے۔“ (٧٣) طه
74 ” حقیقت یہ ہے کہ جو مجرم بن کر اپنے رب کے حضور پیش ہوگا اس کے لیے جہنم ہے جس میں نہ موت ہے اور نہ زندگی۔ (٧٤) طه
75 اور جو اس کے حضور مومن بن کر حاضر ہوگا اور جس نے نیک عمل کیے ہوں گے ان لوگوں کے لیے اعلیٰ درجات ہیں۔ (٧٥) طه
76 سدا بہار باغ ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ جزا اس شخص کی ہے جو پاکیزگی اختیار کرے گا۔“ (٧٦) طه
77 ” ہم نے موسیٰ کو وحی کی کہ میرے بندوں کو لے کر راتوں رات نکل جاؤ اور ان کے لیے سمندر میں سے خشک راستہ بناؤ۔ تجھے فرعون کے پیچھے آنے کا ڈر اور خوف نہیں ہونا چاہیے۔ (٧٧) طه
78 فرعون اپنے لشکر لے کر پیچھے پہنچا اور سمندر ان پر چھا گیا جیسا کہ چھانا چاہیے تھا۔ (٧٨) طه
79 فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کیا تھا اور اس نے ان کی صحیح رہنمائی نہیں تھی۔“ (٧٩) طه
80 ” اے بنی اسرائیل ہم نے تمہیں تمہارے دشمن سے بچایا اور طور کے دائیں جانب تمہاری حاضری کے لیے وقت مقرر کیا اور تم پر من سلویٰ اتارا۔ (٨٠) طه
81 ہمارا دیا ہوا پاک رزق کھاؤ اور سرکشی نہ کرو۔ ورنہ تم پر میرا غضب ٹوٹ پڑے گا اور جس پر میرا غضب نازل ہوا وہ برباد ہوگیا۔ (٨١) طه
82 ہاں جو توبہ کرلے اور ایمان لائے اور نیک عمل کرے پھر سیدھا چلتا رہے میں اسے معاف کرنے والا ہوں۔“ (٨٢) طه
83 ” اے موسیٰ تجھے کس بات نے اپنی قوم کے پاس سے جلدی آنے پر آمادہ کیا ؟ (٨٣) طه
84 موسیٰ نے عرض کی وہ میرے پیچھے ہی آ رہے ہیں۔ میں جلد آپ کے حضور آگیا اے میرے رب تاکہ آپ مجھ سے خوش ہوجائیں۔ (٨٤) طه
85 فرمایا یقیناً ہم نے تیرے بعد تیری قوم کو آزمائش میں ڈال دیا اور سامری نے انہیں گمراہ کردیا۔“ (٨٥) طه
86 ” موسیٰ سخت غصے اور پریشانی کے عالم میں اپنی قوم کی طرف پلٹے اور فرمایا اے میری قوم کیا تمہارے رب نے تم سے بہت اچھا وعدہ نہیں کیا تھا ؟ کیا یہ وعدہ طویل ہوگیا تھا ؟ یا تم اپنے رب کا غضب چاہتے تھے پس تم نے میرے ساتھ وعدہ خلافی کی ہے۔“ (٨٦) طه
87 ” انہوں نے جواب دیا ہم نے اپنے اختیار سے آپ کے ساتھ وعدہ خلافی نہیں کی۔ دراصل لوگوں کے زیورات کے بوجھ سے ہم لد گئے تھے اور ہم نے ان کو پھینک دیا۔ (٨٧) طه
88 اسی طرح سامری نے بھی کچھ ڈالا اور ایک بچھڑے کی صورت بنا کر ہمارے سامنے لایا جس سے گائے جیسی آواز نکلتی تھی لوگ کہنے لگے یہی ہے تمہارا اور موسیٰ کا الٰہ بس موسیٰ اس الٰہ کو بھول گیا ہے۔“ (٨٨) طه
89 ” کیا وہ دیکھتے نہ تھے کہ بچھڑا ان کی بات کا نہ جواب دیتا ہے اور نہ انہیں نفع اور نقصان پہنچا سکتا ہے ؟“ (٨٩) طه
90 ” ہارون پہلے ہی انہیں سمجھا چکے تھے کہ لوگو ! تم اس کی وجہ سے فتنے میں پڑگئے ہو تمہارا رب تو رحمن ہے پس تم میری پیروی کرو اور میری بات مانو۔ (٩٠) طه
91 مگر انہوں نے اس سے کہہ دیا کہ ہم تو اسی کی پرستش کرتے رہیں گے جب تک کہ موسیٰ ہمارے ہاں واپس نہ آجائے۔ (٩١) طه
92 موسیٰ نے فرمایا اے ہارون کس بات نے جب آپ نے دیکھا تو انہیں منع کیوں نہ کیا ؟ (٩٢) طه
93 کس چیز نے تمہیں روکا تھا کہ میرے طریقے پر عمل نہ کرو؟ کیا تو نے میرے حکم کی خلاف ورزی کی ؟ (٩٣) طه
94 ہارون نے جواب دیا اے میری ماں کے بیٹے میری داڑھی اور میرے سر کے بال نہ کھینچو مجھے اس بات کا ڈر تھا کہ آپ آکر کہیں کہ تو نے بنی اسرائیل میں پھوٹ ڈال دی اور میری بات کا پاس نہ کیا۔“ (٩٤) طه
95 ” موسیٰ نے کہا اور سامری تیرا کیا معاملہ ہے۔ (٩٥) طه
96 اس نے جواب دیا میں نے وہ چیز دیکھی جو ان لوگوں کو نظر نہ آئی پس میں نے رسول کے نقش قدم سے ایک مٹھی اٹھالی اور اس کو ڈال دیا۔ میرے نفس نے مجھے ایسا ہی سمجھایا۔“ (٩٦) طه
97 ” موسیٰ نے کہا اچھا تو جا اب زندگی بھر یہی کہتا رہے گا کہ مجھے ہاتھ نہ لگانا اور تیرے لیے باز پرس کا ایک وقت مقرر ہے جو تجھ سے ٹلنے والا نہیں اور دیکھ اپنے اس خدا کو جس پر تو جم کر بیٹھا ہوا تھا اب ہم اسے جلا ڈالیں گے اور ٹکڑے ٹکڑے کرکے سمندر میں پھینک دیں گے۔“ (٩٧) طه
98 ” لوگو تمہارا معبود تو بس ایک ہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی اور معبود نہیں ہے جس کا علم ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ (٩٨) طه
99 اے نبی اس طرح ہم گزرے ہوئے حالات کی خبریں آپ کو سناتے ہیں اور ہم نے اپنی طرف سے آپ کو ایک ” ذکر“ عطا کیا ہے۔ (٩٩) طه
100 جو کوئی اس سے منہ موڑے گا۔ وہ قیامت کے دن بھاری بوجھ اٹھائے گا۔ (١٠٠) طه
101 اور ایسے سب لوگ ہمیشہ اس کے وبال میں گرفتار رہیں گے اور قیامت کے دن ان کے لیے بڑا تکلیف دہ بوجھ ہوگا۔“ (١٠١) طه
102 ” اس دن صور پھونکا جائے گا اور ہم مجرموں کو اس حال میں گھیر لائیں گے کہ ان کی آنکھیں پتھرائی ہوئی ہوں گی۔ (١٠٢) طه
103 آپس میں چپکے چپکے کہیں گے کہ دنیا میں تم نے کوئی دس دن گزارے ہوں گے۔ (١٠٣) طه
104 ہمیں خوب معلوم ہے کہ وہ کیا باتیں کر رہے ہوں گے۔ اس وقت ان میں سے سے پختہ یقین کے ساتھ کہنے والا کہے گا کہ تمہاری دنیا کی زندگی صرف ایک دن کی تھی۔“ (١٠٤) طه
105 ” یہ لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ یہ پہاڑکہاں چلے جائیں گے فرمادیں کہ میرا رب ان کو دھول بناکر اڑا دے گا۔ (١٠٥) طه
106 اور زمین کو چٹیل میدان بنا دے گا۔ (١٠٦) طه
107 اس میں تم کوئی اونچ نیچ نہ دیکھ پاؤ گے۔“ (١٠٧) طه
108 ” اس دن سب لوگ منادی کی پکار پر چلے آئیں گے کوئی اکڑ نہ دکھا سکے گا۔ رحمان کے آگے آوازیں دب جائیں گی ایک سرسراہٹ کے سوا تم کچھ نہ سنو گے۔ (١٠٨) طه
109 اس دن سفارش کارگر نہ ہوگی الّایہ کہ کسی کو رحمان سفارش کی اجازت دے اور اس کی بات سننا پسند کرے۔ (١٠٩) طه
110 وہ لوگوں کا اگلا پچھلا حال جانتا ہے اور دوسروں کو اس کا علم نہیں۔“ (١١٠) طه
111 ” لوگوں کے چہرے اس ہمیشہ زندہ اور ہمیشہ قائم رہنے والے کے آگے جھک جائیں گے یقیناً وہ شخص ناکام ہوگا جو ظلم کا بار اٹھائے ہوئے ہوگا۔ (١١١) طه
112 اور اس شخص کو کسی ظلم یاحق تلفی کا خطرہ نہیں ہوگا جو نیک عمل کرے اور وہ مومن ہو۔“ (١١٢) طه
113 ” اور اے نبی ہم نے اس قرآن کو عربی میں نازل کیا ہے اور اس میں طرح طرح کی تنبیہات کی ہیں شاید یہ لوگ کج روی سے باز آئیں یا ان میں ہوش سے کام لیں۔ (١١٣) طه
114 اللہ بادشاہ حقیقی بلند وبالا ہے۔ قرآن پڑھنے میں جلدی نہ کرو جب تک کہ آپ کی طرف اس کی وحی مکمل نہ ہوجائے اور دعا کرو کہ اے پروردگار مجھے مزید علم عطا فرما۔“ (١١٤) طه
115 ” ہم نے اس سے پہلے آدم کو حکم دیاتھا مگر وہ بھول گیا اور ہم نے اس کے ارادے میں پختگی نہ پائی۔“ (١١٥) طه
116 ” یاد کرو وہ وقت جب کہ ہم نے فرشتوں سے کہا تھا کہ آدم کو سجدہ کرو۔ انہوں نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے انکار کردیا۔ (١١٦) طه
117 ہم نے آدم سے کہا کہ دیکھو کہ شیطان تیرا اور تیری بیوی کا دشمن ہے ایسا نہ ہو کہ یہ تمہیں جنت سے نکلوا دے اور تم مصیبت میں پڑجاؤ۔ (١١٧) طه
118 نہ تم بھوکے ننگے رہو گے۔ (١١٨) طه
119 نہ تمہیں پیاس اور دھوپ ستائے گی۔“ (١١٩) طه
120 ” شیطان اس کے دل میں ولولہ پیدا کرتے ہوئے کہنے لگا اے آدم کیا بتاؤں تمہیں وہ درخت جس سے ابدی زندگی اور لازوال سلطنت حاصل ہوتی ہے ؟ (١٢٠) طه
121 پس دونوں میاں بیوی نے اس درخت کا پھل کھالیا فوراً ہی وہ ایک دوسرے کے سامنے ننگے ہوگئے اور دونوں اپنے آپ کو جنت کے پتوں سے ڈھانپنے لگے آدم نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور راہ راست سے بھٹک گیا۔“ (١٢١) طه
122 ” پھر اس کے رب نے اسے برگزیدہ کیا اور اس کی توبہ قبول کرلی اور اس کی راہنمائی فرمائی۔ (١٢٢) طه
123 اور فرمایا تم یہاں سے اتر جاؤ تم ایک دوسرے کے دشمن ہو جب میری طرف سے تمہیں کوئی ہدایت پہنچے۔ جو میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ بھٹکے گا نہ بدبخت ہوگا۔“ (١٢٣) طه
124 ” اور جو میرے ذکر سے منہ موڑے گا اس کے لیے دنیا میں تنگ زندگی ہوگی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا اٹھائیں گے۔“ (١٢٤) طه
125 ” وہ کہے گا پروردگار دنیا میں تو میں دیکھتا تھا اب مجھے اندھا کیوں اٹھایا ہے؟ (١٢٥) طه
126 اللہ تعالیٰ فرمائے گا ہاں اس لیے کہ جب ہماری آیات تیرے پاس آئی تھیں تو نے بھلا دیا تھا۔ (١٢٦) طه
127 اسی طرح آج تو بھلایا جا رہا ہے ہم حد سے گزرنے والے اور اپنے رب کی آیات نہ ماننے والے کو اسی طرح سزا دیتے ہیں اور آخرت کا عذاب زیادہ سخت اور زیادہ دیرپا ہے۔“ (١٢٧) طه
128 ” کیا ان لوگوں کو کوئی راہنمائی حاصل نہ ہوئی کہ ان سے پہلے ہم کتنی ہی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں جن کی بستیوں میں آج یہ چلتے پھرتے ہیں ؟ درحقیقت اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل رکھنے والے ہیں۔ (١٢٨) طه
129 اگر تیرے رب کی طرف سے پہلے ایک بات طے نہ کردی گئی ہوتی اور مہلت کی ایک مدت مقرر نہ کی جاچکی ہوتی تو ضرور ان کا بھی فیصلہ چکا دیا جاتا۔“ (١٢٩) طه
130 ” پس اے نبی جو باتیں یہ لوگ بناتے ہیں ان پر صبر کرو اور اپنے رب کی حمدوثنا کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے رہو۔ سورج نکلنے سے پہلے اور غروب سے قبل اور رات کے اوقات میں بھی تسبیح کرو اور دن کے کناروں میں بھی تاکہ تم راضی ہوجاؤ۔“ (١٣٠) طه
131 ” اور نہ دراز کریں اپنی نگاہ کو دینوی زندگی کی شان و شوکت کی طرف جو ہم نے ان میں سے کئی قسم کے لوگوں کو دے رکھی ہے ہم نے انہیں آزمانے کے لیے دنیا دی ہے اور آپ کے رب کا دیا ہوا رزق ہی بہتر اور باقی رہنے والا ہے۔“ (١٣١) طه
132 ” اپنے اہل وعیال کو نماز کی تلقین کرو اور خود بھی اس کی پابندی کرو ہم تم سے کوئی رزق نہیں چاہتے رزق ہم تمہیں دیتے ہیں اور انجام کی بہتری تقویٰ میں ہے۔“ (١٣٢) طه
133 ” وہ کہتے ہیں کہ یہ شخص اپنے رب کی طرف سے کوئی دلیل کیوں نہیں لاتا ؟ اور کیا ان کے پاس پہلے صحیفوں کابیان واضح طور پر نہیں آیا۔“ (١٣٣) طه
134 ” اگر ہم اس کے (قرآن) آنے سے پہلے ان کو کسی عذاب سے ہلاک کردیتے تو پھر یہ لوگ کہتے کہ اے پروردگار تو نے ہمارے پاس کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ذلیل ورسوا ہونے سے پہلے ہم تیری آیات کی پیروی اختیار کرلیتے ؟ (١٣٤) طه
135 اے نبی ان سے فرما دیں کہ ہر ایک انجام کار کے انتظار میں ہے تم بھی منتظر رہو۔ عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ کون سیدھے راستے پر چلنے والے ہیں اور کون ہدایت پانے والے ہیں۔“ (١٣٥) طه
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم کرنے والا، نہات مہربان ہے الأنبياء
1 ” لوگوں کے حساب کا وقت قریب آگیا ہے اور وہ غفلت میں منہ موڑے ہوئے ہیں۔ (١) الأنبياء
2 ان کے پاس ان کے رب کی طرف سے جو نصیحت آتی ہے اس کو مشکل سے سنتے ہیں اور کھیل کود میں پڑے رہتے ہیں۔“ (٢) الأنبياء
3 ” ان کے دل غافل ہیں اور ظالم آپس میں سرگوشیاں کرتے ہیں کہ یہ شخص تو تم جیسا ایک بشر ہے پھر کیا تم آنکھوں دیکھے جادو میں پھنس جاؤ گے؟ (٣) الأنبياء
4 رسول نے کہا میرا رب ہر اس بات کو جانتا ہے جو آسمانوں اور زمین میں کہی جائے وہ سنتا اور ہر بات کو جاننے والا ہے۔“ (٤) الأنبياء
5 ” بلکہ وہ کہتے ہیں یہ پراگندہ خواب ہیں، بلکہ یہ اس کا اپنا بنایا ہوا ہے۔ بلکہ یہ شخص شاعر ہے ورنہ یہ کوئی نشانی لاتا جس طرح پہلے رسول نشانیوں کے ساتھ بھیجے گئے تھے۔ (٥) الأنبياء
6 ان سے پہلے کوئی بستی ایسی نہیں جسے ہم نے ہلاک کیا کہ وہ ایمان لائی ہو کیا یہ ایمان لائیں گے ؟“ (٦) الأنبياء
7 ” اور اے نبی آپ سے پہلے ہم نے انسانوں ہی کو رسول بنا کر بھیجا اور ان پر ہم وحی کی تھی۔ اگر تمہیں علم نہیں تو اہل کتاب سے پوچھ لو۔ (٧) الأنبياء
8 ان رسولوں کو ہم نے ایسا جسم نہیں دیا تھا کہ وہ کھاتے نہ ہوں اور نہ ہی وہ ہمیشہ زندہ رہنے والے تھے۔“ (٨) الأنبياء
9 ” پھر ہم نے ان کے ساتھ اپنے وعدے پورے کیے۔ انہیں اور جس کو ہم نے چاہا بچا لیا اور حد سے گزرجانے والوں کو ہلاک کردیا۔ (٩) الأنبياء
10 لوگو ! ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب بھیجی ہے جس میں تمہارے لیے نصیحت ہے کیا تم سمجھنے کے لیے تیار ہو؟“ (١٠) الأنبياء
11 ” کتنی ہی ظالم بستیاں ہیں جن کو ہم نے تہس نہس کردیا اور ان کے بعد دوسری قوم کو اٹھایا۔ (١١) الأنبياء
12 جب ان کو ہمارا عذاب دکھائی دیا تو وہاں سے بھاگنے لگے۔ (١٢) الأنبياء
13 اپنے انہی گھروں اور عیش کے سامان میں لوٹ جاؤ جن میں تم رہتے تھے تاکہ تم سے پوچھ گچھ کی جائے۔ (١٣) الأنبياء
14 کہنے لگے ہائے ہماری کم بختی بے شک ہم ظالم تھے۔ (١٤) الأنبياء
15 اور وہ یہی پکارتے رہے یہاں تک کہ ہم نے ان کو کھلیان کردیا زندگی کی ایک رمق تک ان میں نہ رہی۔“ (١٥ الأنبياء
16 ” ہم نے اس آسمان اور زمین کو اور جو کچھ ان میں ہے کوئی کھیل کے طور پر نہیں بنایا ہے۔ (١٦) الأنبياء
17 اگر ہم کھیل تماشا کرنا چاہتے تو اسے اپنے ہاں کرتے۔ (١٧) الأنبياء
18 بلکہ ہم باطل پر حق کی چوٹ لگاتے ہیں جو اس کا سر توڑ دیتا ہے اور وہ دیکھتے ہی دیکھتے مٹ جاتا ہے اور یہ باتیں بنانے کی وجہ سے تمہارے لیے تباہی ہے۔“ (١٨) الأنبياء
19 ” زمین اور آسمانوں میں جو بھی مخلوق ہے اللہ کی ہے اور جو اس کے حضور رہتے ہیں وہ اس کی بندگی سے نہ سرتابی کرتے ہیں اور نہ ہی تھکتے ہیں۔ (١٩) الأنبياء
20 شب و روز اس کی تسبیح کرتے رہتے ہیں اور سستی نہیں کرتے۔“ (٢٠) الأنبياء
21 ” کیا ان لوگوں کے بنائے ہوئے معبود زمین پر ہیں کہ جو زندہ کرسکتے ہوں؟ (٢١) الأنبياء
22 اگر آسمان و زمین میں ایک اللہ کے سوا اور بھی الٰہ ہوتے تو دونوں کانظام بگڑ جاتا۔ بس عرش کا مالک ” اللہ“ ان باتوں سے مبرّا ہے جو یہ لوگ بنا رہے ہیں۔ (٢٢) الأنبياء
23 وہ اپنے کاموں میں کسی کو جوابدہ نہیں ہے باقی سب سے پوچھ گچھ کی جاتی ہے۔“ (٢٣) الأنبياء
24 ” کیا اللہ کو چھوڑ کر انہوں نے دوسروں کو معبود بنا لیا ہے ؟ اے نبی ان سے فرماؤ کہ لاؤ اپنی دلیل اور یہ کتاب بھی موجود ہے جس میں میرے دور کے لوگوں کے لیے نصیحت ہے اور وہ کتابیں بھی موجود ہیں جن میں مجھ سے پہلے لوگوں کے لیے نصیحت تھی مگر ان میں سے اکثر لوگ حقیقت سے بے خبر ہیں اس لیے منہ موڑے ہوئے ہیں۔“ (٢٤) الأنبياء
25 ” ہم نے آپ سے پہلے جو بھی رسول بھیجے ان کی طرف یہی وحی کی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں سو تم میری ہی بندگی کرو۔“ (٢٥) الأنبياء
26 ” یہ کہتے ہیں کہ رحمان نے اولاد بنا رکھی ہے سبحان اللہ وہ تو بندے ہیں جنہیں عزت دی گئی ہے۔“ (٢٦) الأنبياء
27 ” اس کے حضور بڑھ کر نہیں بولتے اور بس اس کے حکم پر عمل کرتے ہیں۔ (٢٧) الأنبياء
28 جو کچھ ان کے سامنے ہے اسے بھی وہ جانتا ہے اور جو کچھ ان سے اوجھل ہے اس سے بھی وہ باخبر ہے۔ وہ کسی کی سفارش نہیں کرتے سوائے اس کے جس کے حق میں سفارش سننے کو اللہ پسند کرے۔ (٢٨) الأنبياء
29 وہ اس کے خوف سے ڈرتے رہتے ہیں اور جو ان میں سے کوئی کہہ دے کہ اللہ کے سوا میں بھی ایک الٰہ ہوں۔ تو اسے ہم جہنم کی سزا دیں گے ہمارے ہاں ظالموں کی یہی سزا ہے۔“ (٢٩) الأنبياء
30 ” کیا وہ لوگ جنہوں نے انکار کیا غور نہیں کرتے کہ آسمان زمین باہم ملے ہوئے تھے ہم نے انہیں الگ الگ کیا اور ہرزندہ چیز پانی سے پیدا کی ؟ کیا پھر بھی وہ ایمان نہیں لاتے۔“ (٣٠) الأنبياء
31 ” اور ہم نے زمین میں پہاڑ بنائے تاکہ زمین انہیں لے کر ڈھلک نہ جائے اور زمین میں کشادہ راہیں بنایں تاکہ لوگ اپنا راستہ معلوم کرلیں۔“ (٣١) الأنبياء
32 ” اور ہم نے آسمان کو ایک محفوظ چھت بنایا مگر لوگ کائنات کی نشانیوں کی طرف توجہ نہیں کرتے۔ (٣٢) الأنبياء
33 اور اللہ ہی ہے جس نے رات اور دن بنائے، سورج اور چاند کو پیدا کیا سب اپنے اپنے مدار میں تیر رہے ہیں۔“ (٣٣) الأنبياء
34 ” اور اے نبی ہم نے آپ سے پہلے کسی انسان کے لیے ہمیشہ رہنا نہیں بنایا اگر آپ مر گئے تو کیا یہ لوگ زندہ رہیں گے ؟ (٣٤) الأنبياء
35 ہرجان کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے اور ہم اچھے اور برے حالات میں ڈال کر تم سب کی آزمائش کررہے ہیں۔ آخرکار تمہیں ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔“ (٣٥) الأنبياء
36 ” منکرین حق جب آپ کو دیکھتے ہیں تو آپ کا مذاق اڑاتے ہیں۔ کہتے ہیں کیا یہ شخص ہے جو تمہارے خداؤں کا تذکرہ کرتا ہے؟ اور ان کا اپنا حال یہ ہے کہ رحمان کے ذکر کے منکرہیں۔“ (٣٦) الأنبياء
37 ” انسان جلد باز پیدا کیا گیا ہے عنقریب ” اللہ“ تمہیں اپنی نشانیاں دکھائے گا لہٰذا مجھ سے جلدی کا مطالبہ نہ کرو۔ (٣٧) الأنبياء
38 یہ لوگ کہتے ہیں اگر تم سچے ہو تو آخر یہ بات کب پوری ہوگی ؟“ (٣٨) الأنبياء
39 ” کاش کافروں کو اس گھڑی کا کچھ علم ہو جب یہ اپنے منہ اور اپنی پیٹھیں آگ سے نہیں بچا سکیں گے اور نہ ان کو کہیں سے مدد پہنچ پائے گی۔ (٣٩) الأنبياء
40 وہ اچانک آئے گی اور انہیں اس طرح یک لخت دبوچ لے گی کہ یہ نہ اس کو دور کرسکیں گے اور نہ ان کو کچھ مہلت مل سکے گی۔“ (٤٠) الأنبياء
41 ” آپ سے پہلے بھی رسولوں سے مذاق کیا گیا ہے مگر رسولوں کا مذاق اڑانے والے اسی چیز کے چکر میں آکر رہے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔“ (٤١) الأنبياء
42 ” اے نبی ان سے فرمائیں کہ کون ہے جو رات یا دن میں تمہیں رحمان سے بچا سکتا ہے؟ مگر یہ اپنے رب کی نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں۔ (٤٢) الأنبياء
43 کیا یہ معبود رکھتے ہیں۔ جو ہمارے مقابلے میں ان کی حمایت کریں گے؟ وہ نہ اپنی مدد کرسکتے ہیں اور نہ ہماری تائید ان کو حاصل ہے۔“ (٤٣) الأنبياء
44 ” اصل بات یہ ہے کہ ان لوگوں کو اور ان کے آباو اجداد کو ہم زندگی کا سروسامان دیے چلے گئے یہاں تک کہ ان کی مہلت طویل ہوگئی مگر کیا انہیں نظر نہیں آتا کہ ہم زمین کو مختلف سمتوں سے گھٹاتے چلے جاتے ہیں ؟ کیا یہ غالب آجائیں گے ؟“ (٤٤) الأنبياء
45 ” ان سے فرمادو کہ میں تمہیں وحی کے ساتھ ڈراتا ہوں مگر بہرے آواز کو نہیں سنا کرتے جب انہیں خبردار کیا جائے۔ (٤٥) الأنبياء
46 اور اگر آپ کے رب کا معمولی سا عذاب انہیں آلے تو چیخ اٹھیں کہ ہائے ہم پر افسوس بے شک ہم ہی ظالم تھے۔“ (٤٦) الأنبياء
47 ” قیامت کے دن ہم پورے انصاف کے ساتھ ترازو رکھیں گے۔ کسی پر ذرہ برابر بھی ظلم نہ ہوگا جس کا رائی کے دانے برابر بھی کوئی عمل ہوگا ہم اسے سامنے لے آئیں گے اور ہم حساب چکانے کے لیے کافی ہیں۔“ (٤٧) الأنبياء
48 ” پہلے ہم متقی لوگوں کی راہنمائی کے لییموسیٰ اور ہارون کو فرقان اور روشنی اور ذکر عطا کرچکے ہیں۔ (٤٨) الأنبياء
49 جو بغیر دیکھے اپنے رب سے ڈریں اور جو قیامت سے ڈرنے والے ہوں۔ (٤٩) الأنبياء
50 اور اب یہ بابرکت ” ذکر“ ہم نے نازل کیا ہے کیا تم اسے قبول کرنے سے انکار کرتے ہو؟۔“ (٥٠) الأنبياء
51 ” ہم نے پہلے سے ہی ابراہیم کو ہدایت بخشی اور ہم اس کو خوب جاننے والے تھے۔“ (٥١) الأنبياء
52 ” یاد کرو وہ بات جب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا تھا کہ یہ مورتیں کیا ہیں جن کا تم اعتکاف کرتے ہو ؟ (٥٢) الأنبياء
53 انہوں نے جواب دیا ہم نے اپنے باپ دادا کو ان کی عبادت کرتے ہوئے پایا ہے۔ (٥٣) الأنبياء
54 اس نے کہا تم بھی گمراہ ہو اور تمہارے باپ دادا بھی کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے تھے۔ (٥٤) الأنبياء
55 انہوں نے کہا کیا تو ہمارے سامنے حقیقت پیش کر رہا ہے یا مذاق کر رہا ہے ؟ (٥٥) الأنبياء
56 ابراہیم نے جواب دیا نہیں حقیقت یہ کہ تمہارا رب وہی ہے جو زمین و آسمانوں کا رب اور ان کا پیدا کرنے والا ہے میں اس پر تمہارے سامنے گواہی دیتا ہوں۔“ (٥٦) الأنبياء
57 ” اور اللہ کی قسم میں تمہاری غیر حاضری میں ہر صورت تمہارے بتوں کی خبر لوں گا۔ (٥٧) الأنبياء
58 چنانچہ اس نے ان کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور صرف ان کے بڑے بت کو چھوڑا تاکہ وہ اس کی طرف رجوع کریں۔ (٥٨) الأنبياء
59 کہنے لگے جس نے ہمارے خداؤں کا یہ حال کیا ہے وہ بڑا ہی ظالم ہے۔“ (٥٩) الأنبياء
60 ” کچھ لوگ بولے ہم نے ایک نوجوان کو ان کا ذکر کرتے ہوئے سنا جس کا نام ابراہیم ہے۔ (٦٠) الأنبياء
61 انہوں نے کہا اسے سب کے سامنے پکڑ لاؤ تاکہ لوگ اسے دیکھ لیں۔ (٦١) الأنبياء
62 انہوں نے پوچھا کیوں ابراہیم تو نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ کچھ کیا ہے ؟ (٦٢) الأنبياء
63 ابراہیم نے جواب دیا بلکہ یہ سب کچھ ان کے بڑے نے کیا ہے ان سے پوچھ لو اگر یہ بولتے ہوں۔ (٦٣) الأنبياء
64 یہ سن کر وہ لوگ اپنے گریبانوں میں جھانکنے لگے اور اعتراف کیا کہ تم خود ہی ظالم ہو۔ (٦٤) الأنبياء
65 مگر پھر ان کی عقل الٹی ہوگئی اور کہنے لگے تو جانتا ہے کہ یہ بولتے نہیں ہیں۔“ (٦٥) الأنبياء
66 ” ابراہیم نے کہا پھر کیا تم اللہ کو چھوڑ کر ان چیزوں کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہیں نفع پہنچانے پر قادر ہیں نہ نقصان دے سکتی ہیں۔ (٦٦) الأنبياء
67 افسوس ہے تم پر اور تمہارے ان معبودوں پر جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو کیا تم کچھ بھی عقل نہیں رکھتے ؟ (٦٧) الأنبياء
68 انہوں نے کہا اسے جلا دو کو اور حمایت کرو اپنے خداؤں کی اگر تم کچھ کرنا چاہتے ہو۔“ (٦٨) الأنبياء
69 ” ہم نے کہا اے آگ ابراہیم پر ٹھنڈی اور سلامتی والی بن جا۔ (٦٩) الأنبياء
70 وہ چاہتے تھے کہ ابراہیم کو نقصان پہنچائیں مگر ہم نے ان کو بری طرح ناکام کردیا۔“ (٧٠) الأنبياء
71 ” اور ہم ابراہیم اور لوط کو بچا کر اس سرزمین کی طرف نکال لے گئے جس میں ہم نے لوگوں کے لیے برکات رکھیں ہیں۔“ (٧١) الأنبياء
72 ” اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق عطا کیا اور پوتا یعقوب بھی دیا جنہیں صالح بنایا۔ (٧٢) الأنبياء
73 اور ہم نے ان کو امام بنا دیا وہ ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے اور ہم نے انہیں وحی کے ذریعے نیک کاموں اور نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کی ہدایت کی۔ وہ ہماری عبادت کرنے والے تھے۔“ (٧٣) الأنبياء
74 ” اور لوط کو ہم نے حکم اور علم بخشا اور اسے اس بستی سے بچا کر نکال لیا جو بدکاریاں کرتی تھی۔ حقیقت یہ ہے کہ وہ بڑی ہی فاسق قوم تھی۔ (٧٤) الأنبياء
75 اور لوط کو ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا وہ صالح لوگوں میں سے تھے۔“ (٧٥) الأنبياء
76 اور ہم نے نوح کو آواز دی جب اس سے پہلے اس نے ہمیں پکارا تھا ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے اور اس کے گھر والوں کو کرب عظیم سے نجات دی۔ (٧٦) الأنبياء
77 اور اس قوم کے مقابلے میں اس کی مدد کیجنہوں نے ہماری آیات کو جھٹلایا تھا وہ بڑے برے لوگ تھے پس ہم نے ان سب کو غرق کردیا۔“ (٧٧) الأنبياء
78 ” اور اسی نعمت سے ہم نے داؤدوسلیمان کو سرفراز کیا۔ یاد کرو وہ موقعہ جب دونوں ایک کھیت کے مقدمے کا فیصلہ کر رہے تھے جس میں رات کے وقت دوسرے لوگوں کی بکریاں چرگئی تھیں۔ ہم ان کی عدالت خود دیکھ رہے تھے۔ (٧٨) الأنبياء
79 اس وقت ہم نے سلیمان کو سمجھا دیا۔ حالانکہ حکم اور علم ہم نے دونوں کو عطا کیا تھا۔ داؤد کے ساتھ ہم نے پہاڑوں اور پرندوں کو مسخر کردیا جو اس کے ساتھ تسبیح پڑتے تھے۔ یہ کام کے کرنے والے ہم ہی تھے۔ (٧٩) الأنبياء
80 اور ہم نے اس کو تمہارے فائدے کے لیے زرہ بنانے کی صنعت سکھائی تھی تاکہ تم کو ایک دوسرے کے لڑائی کے وقت مار سے بچائے پھر کیا تم شکرادا کرتے ہو؟“ (٨٠) الأنبياء
81 ” اور سلیمان کے لیے ہم نے تیز ہواؤں کو مسخر کردیا جو اس کے حکم سے اس سرزمین کی طرف چلتی تھیں جس میں ہم نے برکات رکھی ہیں ہم ہر اس چیز کا علم رکھنے والے ہیں۔ (٨١) الأنبياء
82 اور شیاطین میں سے ہم نے ایسے بہت کو اس کا تابع بنادیاتھا جو اس کے لیے غوطے لگاتے اور اس کے سوا دوسرے کام کرتے تھے ہم ان سب کے نگران تھے۔“ (٨٢) الأنبياء
83 ” اور یاد کرو جب ایوب نے اپنے رب کو پکارا کہ میں بیمار ہوگیا ہوں اور تو ارحم الراحمین ہے۔ (٨٣) الأنبياء
84 ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے شفادی۔ صرف اہل وعیال ہی اسے نہیں دیے بلکہ اپنی خاص رحمت کے ساتھ اسے ان کے ساتھ اتنے ہی اور بھی دیے یہ نصیحت ہے عبادت گزاروں کے لیے۔“ (٨٤) الأنبياء
85 ” اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل سب صابر لوگ تھے۔ (٨٥) الأنبياء
86 اور ان کو ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا کیونکہ وہ صالحین میں سے تھے۔“ (٨٦) الأنبياء
87 ” اور مچھلی والے کو بھی ہم نے نواز ا۔ یاد کرو جب وہ ناراض ہو کر چلا گیا تھا اور سمجھا کہ ہم اس پر گرفت نہ کریں گے آخرکار اس نے تاریکیوں میں پکارا۔ کہ تو پاک ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں بے شک میں نے ظلم کیا ہے۔ (٨٧) الأنبياء
88 ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اس کو غم سے نجات دی اور ہم مومنوں کو اسی طرح نجات دیا کرتے ہیں۔“ (٨٨) الأنبياء
89 ” اور اس وقت کو یاد کریں جب زکریا نے اپنے رب کو پکارا کہ اے پروردگار مجھے اکیلا نہ چھوڑ اور تو بہترین وارث ہے۔ (٨٩) الأنبياء
90 پس ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے یحییٰ عطا کیا اور اس کی بیوی کو اس کے لیے صحت مند کردیا۔ یہ لوگ نیکی کے کاموں میں آگے بڑھنے والے تھے اور ہمیں رغبت اور خوف کے ساتھ پکارنے والے تھے۔“ (٩٠) الأنبياء
91 ا اور وہ عورت جس نے اپنی عصمت کی حفاظت کی تھی ہم نے اس میں اپنی روح پھونکی اسے اور اس کے بیٹے کو دنیا بھر کے لیے نشانی بنا دیا۔“ (٩١) الأنبياء
92 ” یقیناً یہ تمہاری امت حقیقت میں ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں پس تم میری عبادت کرو۔ (٩٢) الأنبياء
93 مگر انہوں نے آپس میں اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالا سب کو ہماری طرف پلٹنا ہے۔“ (٩٣) الأنبياء
94 ” پھر جو نیک عمل کرے گا بشرطیکہ وہ مومن ہو تو۔ اس کے عمل کی ناقدری نہیں کی جائے گی اور اسے ہم لکھ رہے ہیں۔“ (٩٤) الأنبياء
95 ” یہ نہیں ہے کہ جس بستی کو ہم نے ہلاک کیا ہو کہ وہ پھر پلٹ سکے۔ (٩٥) الأنبياء
96 یہاں تک کہ جب یاجوج وماجوج کھول دیے جائیں گے اور وہ ہر بلندی سے نکل پڑیں گے اور وعدہ پورا ہونے کا وقت قریب آجائے گا۔ (٩٦) الأنبياء
97 جنہوں نے کفر کیا۔ ان لوگوں کی یکایک آنکھیں پھٹی کی پھٹی رہ جائیں گی ہائے ہماری کم بختی! تحقیق ہم تھے میں غفلت سے اس بلکہ ہم تھے ہی قصور وار کہیں گے ہائے ہم پر افسوس کہ ہم غفلت میں پڑے ہوئے تھے بلکہ ہم ظالم تھے۔“ (٩٧) الأنبياء
98 ” بے شک تم اور تمہارے معبود جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو جہنم کا ایندھن ہیں اور تم نے وہاں جانا ہے۔ (٩٨) الأنبياء
99 اگر یہ واقعی معبود ہوتے تو جہنم میں نہ جاتے اب سب کو اسی میں ہمیشہ رہنا ہے۔ (٩٩) الأنبياء
100 وہاں چیخیں اور چلائیں گے اور حال یہ ہوگا کہ اس میں کان پڑی آواز نہ سنائی دے گی۔“ (١٠٠) الأنبياء
101 ” وہ لوگ جن کے لیے پہلے سے ہماری طرف سے بھلائی کا فیصلہ ہوچکا ہے وہ یقیناً جہنم سے دور رکھیں جائیں گے۔ (١٠١) الأنبياء
102 اس کی سرسراہٹ تک نہ سنیں گے اور ہمیشہ ہمیش اپنی من پسند چیزوں میں رہیں گے۔ (١٠٢) الأنبياء
103 انتہائی گھبراہٹ کے وقت انہیں پریشانی نہیں ہوگی۔ ملائکہ آگے بڑھ کر ان کا استقبال کریں گے اور کہیں گے کہ تمہارے لیے یہ وہ دن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیا تھا۔“ (١٠٣) الأنبياء
104 ” وہ دن جب آسمان کو ہم یوں لپیٹ کر رکھ دیں گے جیسے لکھے ہوئے اوراق لپیٹ دیے جاتے ہیں۔ جس طرح پہلے ہم نے تخلیق کی ابتدا کی تھی اسی طرح ہم پھر اس کا اعادہ کریں گے۔ یہ وعدہ ہمارے ذمیّ ہے اور یہ کام ہمیں ہر حال میں کرنا ہے۔ (١٠٤) الأنبياء
105 اور ہم زبور میں نصیحت کرنے کے بعد لکھ چکے ہیں کہ زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہوں گے۔ (١٠٥) الأنبياء
106 عبادت گزاروں کے لیے اس میں خوشی کا پیغام ہے۔“ (١٠٦) الأنبياء
107 ” اے نبی ہم نے آپ کو دنیا والوں کے لیے رحمت بناکر بھیجا ہے۔“ (١٠٧) الأنبياء
108 ” ان سے فرمادیں کہ میرے پاس جو وحی آتی ہے اس کا پیغام یہ ہے کہ تمہارا معبود صرف ایک ہی معبود ہے بتاؤ کیا کہ تم تسلیم کرتے ہو؟ (١٠٨) الأنبياء
109 اگر وہ منہ پھیریں تو فرما دیں کہ میں نے واضح طور پر تمہیں خبردار کردیا ہے۔ میں نہیں جانتا کہ وہ چیز جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے قریب ہے یا دور۔ (١٠٩) الأنبياء
110 اللہ وہ باتیں بھی جانتا ہے جو بلند آواز میں کہی جاتی ہیں اور وہ بھی جو تم چھپا کر کرتے ہو۔“ (١١٠) الأنبياء
111 ” میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ شاید یہ تمہارے لیے ایک آزمائش ہے اور تمہیں کچھ مدت مزید فائدہ اٹھانے کا موقع دیا جا رہا ہے۔ (١١١) الأنبياء
112 رسول نے کہا اے میرے رب حق کے ساتھ فیصلہ کردے اور لوگو! تم باتیں بناتے ہو ان کے مقابلے میں ہمارا رب رحمان ہے اور وہ ہمارے لیے مددگار ہے۔“ (١١٢) الأنبياء
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم کرنے والا، نہات مہربان ہے الحج
1 ” لوگو ! اپنے رب سے ڈرو حقیقت یہ ہے کہ قیامت کا زلزلہ بڑا ہولناک ہے۔“ (١) الحج
2 ” اس دن تم دیکھو گے کہ ہر دودھ پلانے والی اپنے دودھ پیتے بچے کو پھینک دے گی ہر حاملہ کا حمل گرجائے گا اور تمہیں لوگ مدہوش نظر آئیں گے حالانکہ وہ نشے میں نہیں ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب بہت سخت ہوگا۔“ (٢) الحج
3 ” بعض لوگ ایسے ہیں جو علم کے بغیر اللہ کے بارے میں بحثیں کرتے ہیں اور ہر شیطان سرکش کی پیروی کرنے لگتے ہیں۔ (٣) الحج
4 حالانکہ اس کے بارے میں یہ لکھا جا چکا ہے کہ جو اسے دوست بنائے گا اسے وہ گمراہ کرکے چھوڑے گا اور عذاب جہنم کا راستہ دکھائے گا۔“ (٤) الحج
5 ” لوگو اگر تمہیں زندگی کے بعد موت کے بارے میں شک ہے تو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ہے پھر نطفے سے پھر خون کے لوتھڑے سے پھر گوشت سے جو بوٹی کامل اور ناقص بھی تاکہ تم پر حقیقت واضح کریں کہ ہم جس نطفے کو چاہتے ہیں ٹھہرائے رکھتے ہیں۔ ایک خاص وقت تک رحموں میں پھر تم کو ایک بچے کی صورت میں نکالتے ہیں تاکہ تم جوان ہوجاؤ اور تم میں سے کوئی پہلے ہی واپس بلالیا جاتا ہے اور کوئی ناکارہ عمر کی طرف پھیر دیا جاتا ہے تاکہ سب کچھ جاننے کے بعد پھر نہ جان سکے اور تم دیکھتے ہو کہ زمین خشک ہوتی ہے پھر ہم نے اس پر بارش برسائی کہ یکایک وہ ابھرتی اور پھول گئی اور اس نے ہرقسم کی خوش نما نباتات اگلنی شروع کردی۔ (٥) الحج
6 یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ اللہ ہی حق ہے وہی مردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔“ (٦) الحج
7 ” اور یہ کہ قیامت کی گھڑی آکر رہے گی اس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں اور جو قبروں میں ہیں اللہ انہیں ضرور اٹھائے گا۔ (٧) الحج
8 بعض لوگ ایسے ہیں جو کسی علم اور ہدایت اور واضح کتاب کے بغیر اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں۔ (٨) الحج
9 ایسے شخص کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور قیامت کے دن اس کو ہم آگ کے عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔ (٩) الحج
10 کہا جائے گا یہ ہے جو تیرے ہاتھوں نے تیرے لیے تیار کیا ہے۔ اللہ تو اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا۔“ (١٠) الحج
11 ” اور لوگوں میں کوئی ایسا ہے جو کنارے پر بیٹھ کر اللہ کی بندگی کرتا ہے اگر فائدہ ہوا تو مطمئن ہوجاتا ہے اگر نقصان ہو تو الٹا پھر جاتا ہے اس کی دنیا بھی خراب ہوگئی اور آخرت بھی یہ ہے کھلا نقصان ہے۔“ (١١) الحج
12 پھر وہ اللہ کو چھوڑ کر ان کو پکارتا ہے جو نہ اس کو نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ فائدہ۔ یہ پرلے درجے کی گمراہی ہے۔ (١٢) الحج
13 وہ ان کو پکارتا ہے جن کا نقصان ان کے فائدہ سے زیادہ قریب ہے۔ بدترین ہے اس کا مولیٰ اور بدترین ہے اس کا ساتھی۔“ (١٣) الحج
14 ” جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے یقیناً اللہ ان لوگوں کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی۔ اللہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔“ (١٤) الحج
15 ” جو شخص یہ گمان کرتا ہے کہ اللہ دنیا اور آخرت میں اس کی مدد نہیں کرے گا اسے چاہیے کہ ایک رسی کے ذریعے آسمان تک پہنچنے کی کوشش کرئے پھر اسے کاٹ ڈالے پھر دیکھ لے کہ آیا اس کی تدبیر کسی ایسی چیز کو رد کرسکتی ہے جو اس کو ناگوار ہے۔ (١٥) الحج
16 ایسی ہی کھلی آیات کے ساتھ ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے اور جسے اللہ چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔“ (١٦) الحج
17 ” جو لوگ ایمان لائے اور جو یہودی اور صابی اور نصاریٰ اور مجوسی ہوئے اور جن لوگوں نے شرک کیا ان سب کے درمیان اللہ قیامت کے دن فیصلہ فرمائے گا یقیناً اللہ ہر چیز پر گواہ ہے۔“ (١٧) الحج
18 کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ کے سامنے سجدہ کرتے ہیں جو آسمانوں میں ہیں اور جو زمین میں ہیں۔ سورج، چاند، ستارے، پہاڑ، درخت، جانور بہت سے انسان اور بہت سے وہ لوگ بھی ہیں جو عذاب کے مستحق ہوچکے ہیں۔ اور جسے اللہ ذلیل کر دے اسے کوئی عزت دینے والا نہیں ہے جو کچھ اللہ چاہتا ہے وہ کرتا ہے۔“ (١٨) الحج
19 ” یہ لوگ ہیں جن کے درمیان اپنے رب کے معاملے میں جھگڑا ہے۔ ان میں سے بعض وہ لوگ ہیں جنہوں نے کفر اختیار کیا ان کے لیے آگ کے لباس ہیں ان کے سروں پر کھولتا ہوا پانی ڈالاجائے گا۔ (١٩) الحج
20 جس سے ان کی کھالیں ہی نہیں پیٹ کے اندر کے حصے تک گل جائیں گے۔ (٢٠) الحج
21 اور ان کو سزا دینے کے لیے لوہے کے ہتھوڑے ہوں گے۔“ (٢١) الحج
22 ” جب گھبرا کر وہ جہنم سے نکلنے کی کوشش کریں گے تو پھر اسی میں دھکیل دیے جائیں گے کہ جلا دینے ولا عذاب چکھو۔“ (٢٢) الحج
23 ” جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ان کو اللہ ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی انہیں سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور ان کے لباس ریشم کے ہوں گے۔ (٢٣) الحج
24 ان کو پاکیزہ بات قبول کرنے کی ہدایت بخشی گئی اور انہیں قابل تعریف خدا کا راستہ دکھایا گیا تھا۔“ (٢٤) الحج
25 ” جن لوگوں نے کفر کیا اور جو اللہ کے راستے سے روکتے ہیں اور اس مسجد حرام کی طرف آنے میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ جسے ہم نے سب لوگوں کے لیے بنایا ہے جس میں مقامی اور باہر سے آنے والوں کے حقوق برابر ہیں۔ مسجد میں جو بھی گمراہی اور ظلم کا راستہ اختیار کرے گا اسے ہم دردناک عذاب دیں گے۔“ (٢٥) الحج
26 ” وہ وقت یاد کرو جب ہم نے ابراہیم کے لیے خانہ کعبہ کی جگہ کی نشاندہی کی کہ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام، رکوع اور سجود کرنے والوں کے لیے اسے پاک رکھو۔“ (٢٦) الحج
27 ” اور لوگوں میں حج کے لیے اعلان کرو کہ وہ تمہارے پاس ہر دوردراز مقام سے پیدل اور اونٹوں پر سوار ہو کر آئیں۔“ (٢٧) الحج
28 ” تاکہ فوائد حاصل کریں جو ان کے لیے رکھے گئے ہیں اور چند مقرر ایّام میں ان جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اس نے انہیں دیے ہیں خود بھی کھائیں اور تنگ دست لوگوں کو بھی کھلائیں۔ (٢٨) الحج
29 پھر اپنی میل کچیل دور کریں اور اپنی نذریں پوری کریں اور اس قدیم گھر کا طواف کریں۔“ (٢٩) الحج
30 ” جو کوئی اللہ کی قائم کردہ حرمتوں کا احترام کرے۔ یہ اس کے رب کے نزدیک اور اس شخص کے لیے بھی بہتر ہے اور تمہارے لیے چوپائے حلال کیے گئے ہیں سوائے ان چیزوں کے جو تمہیں بتائی جا چکی ہیں پس بتوں کی گندگی سے بچو اور جھوٹی باتوں سے پرہیز کرو۔“ (٣٠) الحج
31 ” یکسو ہو کر اللہ کے بندے بن جاؤ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ اور جو کوئی اللہ کے ساتھ شریک بنائے گا گویا وہ آسمان سے گر پڑا۔ اسے پرندے اچک لے جائیں گے یا ہوا اس کو ایسی جگہ لے جا کر پھینک دے گی جہاں اس کے چیتھڑے اڑ جائیں گے۔“ (٣١) الحج
32 ” حقیقت یہ ہے کہ جو اللہ کے مقرر کردہ شعائر کا احترام کرے تو یہ دلوں کے پرہیزگار ہونے کا ثبوت ہے۔“ (٣٢) الحج
33 ” تمہیں ایک وقت مقرر تک ان سے فائدہ اٹھانے کا حق ہے پھر ان کے حلال ہونے کی جگہ قدیم گھر کے پاس ہے۔ (٣٣) الحج
34 ہرامّت کے لیے ہم نے قربانی کا ایک طریقہ مقرر کیا ہے تاکہ لوگ ان جانوروں پر اللہ کا نام لیں جو اللہ نے انہیں عطا فرمائے ہیں پس تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے اور اسی کے فرماں بردار ہوجاؤ۔ اور اے نبی عاجزی کرنے والوں کو بشارت دیجیے۔“ (٣٤) الحج
35 ” جن کا حال یہ ہے کہ اللہ کا فرمان سنتے ہیں تو ان کے دل کانپ اٹھتے ہیں۔ ان پر مصیبت آئے تو اس پر صبر کرتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ رزق ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔“ (٣٥) الحج
36 ” اونٹوں کو ہم نے تمہارے لیے شعائر اللہ بنایا ہے تمہارے لیے ان میں خیر ہے پس انہیں کھڑا کرکے ان پر اللہ کا نام لو اور جب ان کی پیٹھیں زمین پر ٹک جائیں تو ان میں سے خود بھی کھاؤ اور ان کو بھی کھلاؤ جو قناعت کیے بیٹھے ہیں اور ان کو بھی جو سوالی ہیں۔ ان جانوروں کو ہم نے تمہارے لیے مسخر کردیا ہے تاکہ تم شکر یہ ادا کرو۔“ (٣٦) الحج
37 ” اللہ تعالیٰ کو قربانیوں کے نہ گوشت پہنچتے ہیں نہ خون اسے تمہاری پرہیزگاری درکارہے اس نے جانوروں کو تمہارے لیے اس لیے مسخر کیا ہے تاکہ اس کی دی ہوئی ہدایت کے مطابق اس کی بڑائی بیان کرو اور اے نبی نیک لوگوں کو خوشخبری دیجیے۔“ (٣٧) الحج
38 ” یقیناً اللہ ایمان والوں کا دفاع کرتا ہے بے شک اللہ کسی خائن اور ناشکرے کو پسند نہیں کرتا۔ (٣٨) الحج
39 ان لوگوں کو لڑنے کی اجازت دی جاتی ہے جن کے خلاف جنگ کی جا رہی ہے کیونکہ وہ مظلوم ہیں یقینا اللہ ان کی مدد کرنے والا ہے۔“ (٣٩) الحج
40 ” یہ وہ لوگ ہیں جو اپنے گھروں سے ناحق نکال دیے گئے صرف اس قصور پر کہ وہ کہتے تھے کہ ہمارا رب ” اللہ“ ہے اگر اللہ لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعے دور نہ کرے تو خانقا ہیں، گرجے، معبد خانے اور مسجدیں جن میں اللہ کا کثرت سے نام لیا جاتا ہے مسمار کردیے جائیں۔ سب مسمار کردی جائیں اللہ ضرور ان لوگوں کی مدد کرے گا جو اس کی مدد کریں گے اللہ بہت قوت والا اور غالب ہے۔“ (٤٠) الحج
41 ” یہ وہ لوگ ہیں جنہیں اگر ہم زمین میں اقتدار بخشیں تو وہ نماز قائم کریں گے، زکوٰۃ دیں گے، نیکی کا حکم دیں گے اور برائی سے منع کریں گے اور تمام معاملات کا انجام کار اللہ کے ہاتھ میں ہے۔“ (٤١) الحج
42 ” اے نبی اگر وہ تمہیں جھٹلاتے ہیں تو ان سے پہلے قوم نوح اور عاد اور ثمودبھی جھٹلا چکے ہیں۔ (٤٢) الحج
43 اور قوم ابراہیم اور قوم لوط۔ (٤٣) الحج
44 اور اہل مدین بھی جھٹلا چکے ہیں اور موسیٰ بھی جھٹلائے جا چکے ہیں ان سب منکرین حق کو میں نے پہلے مہلت دی پھر پکڑ لیا اب دیکھ لو میری پکڑ کیسی تھی۔ (٤٤) الحج
45 کتنی ہی ظالم بستیاں ہیں جن کو ہم نے تباہ کیا ہے اور آج وہ اپنی چھتوں پر الٹی پڑی ہیں کتنے ہی کنوئیں بیکار اور کتنے ہی محلات کھنڈر بنے ہوئے ہیں۔“ (٤٥) الحج
46 ” کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ ان کے دل سمجھنے والے یا ان کے کان سننے والے ہوتے؟ حقیقت یہ ہے کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں مگر دل اندھے ہوجاتے ہیں جو سینوں میں ہیں۔“ (٤٦) الحج
47 ” یہ لوگ عذاب کے لیے جلدی کر رہے ہیں اللہ اپنے وعدے کیخلاف ہرگز نہیں کرے گا مگر آپ کے رب کے ہاں ایک دن تمہارے شمار کے ہزار برس کے برابر ہوا کرتا ہے۔ (٤٧) الحج
48 کتنی ہی بستیاں ہیں جو ظالم تھیں میں نے ان کو مہلت دی پھر پکڑ لیا اور سب کو پلٹ کر میرے ہی پاس آنا ہے۔“ (٤٨) الحج
49 ” اے نبی اعلان کردیں کہ لوگو ! میں تمہیں کھلے الفاظ میں خبردار کردینے والا ہوں۔ (٤٩) الحج
50 جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں گے ان کے لیے مغفرت ہے اور عزت کی روزی ہے۔ (٥٠) الحج
51 اور جو ہمارے فرامین کو نیچا دکھانے کی کوشش کریں گے وہ جہنمی ہیں۔“ (٥١) الحج
52 ” اور اے نبی ہم نے آپ سے پہلے کوئی رسول اور نبی ایسا نہیں بھیجا ہے جب اس نے تمنا کی شیطان اس کی تمنا میں خلل انداز ہوگیا اس طرح جو بھی شیطان خلل اندازی کرتا ہے اللہ اس کو مٹا دیتا ہے اور اپنی آیات کو مستحکم کرتا ہے اللہ علیم اور حکیم۔“ (٥٢) الحج
53 ” تاکہ شیطان کی ڈالی ہوئی خرابی کو ان لوگوں کے لیے فتنہ بنا دے جن کے دلوں میں بیماری ہے اور جن کے دل سخت ہیں حقیقت یہ ہے کہ ظالم لوگ عناد میں بہت دور نکل گئے ہیں۔“ (٥٣) الحج
54 ” اور علم والے لوگ جان لیں کہ یہ حق ہے آپ کے رب کی طرف سے سو وہ اس پر ایمان لے آئیں اور ان کے دل اس کے آگے جھک جائیں یقیناً اللہ ایمان لانے والوں کو سیدھا راستہ دکھاتا ہے۔“ (٥٤) الحج
55 ” انکار کرنے والے تو اس میں شک ہی میں رہیں گے یہاں تک کہ یا تو ان پر قیامت کی گھڑی اچانک آجائے یا ان پر منحوس دن میں عذاب نازل ہوجائے۔“ (٥٥) الحج
56 ” اس دن بادشاہی اللہ کی ہوگی اور وہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کرے گا جو ایمان رکھنے والے اور عمل صالح کرنے والے ہوں گے وہ نعمت بھری جنتوں میں ہوں گے۔ (٥٦) الحج
57 اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا ان کے لیے ذلیل کردینے والا عذاب ہوگا۔“ (٥٧) الحج
58 ” اور جن لوگوں نے اللہ کی راہ میں ہجرت کی پھر قتل کردیے گئے یا طبعی موت مر گئے۔ اللہ ان کو اچھا رزق دے گا اور یقیناً اللہ ہی بہترین رازق ہے۔ (٥٨) الحج
59 وہ انہیں ایسی جگہ داخل کرے گا جہاں وہ خوش ہوجائیں گے بے شک اللہ جاننے والا اور حوصلے والا ہے۔“ (٥٩) الحج
60 ” یہ ہے ان کا انجام اور جو بدلہ لے ویسا ہی جیسا اس کے ساتھ کیا گیا ہے اور پھر اس پر زیادتی بھی کی گئی ہو تو اللہ اس کی مدد ضرور کرے گا اللہ معاف کرنے والا او درگزر کرنے والا ہے۔“ (٦٠) الحج
61 ” یہ اس لیے کہ رات سے دن اور دن سے رات نکالنے والا اللہ ہی ہے اور وہ سننے اور دیکھنے والا ہے۔ (٦١) الحج
62 یہ اس لیے کہ اللہ ہی حق ہے اور وہ باطل ہیں جنہیں اللہ کو چھوڑ کر یہ لوگ پکارتے ہیں۔ اللہ ہی بلند وبالا اور بزرگ ہے۔“ (٦٢) الحج
63 ” کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے۔ پانی کی بدولت زمین سرسبز ہوجاتی ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ وہ لطیف وخبیر ہے۔ (٦٣) الحج
64 اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے بے شک وہ خزانوں کا مالک اور تعریف کے لائق ہے۔“ (٦٤) الحج
65 کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اس نے وہ سب کچھ تمہارے لیے مسخر کر رکھا ہے جو زمین میں ہے اور اسی نے کشتی کو ایک قاعدے کا پابند بنایا ہے کہ وہ اس کے حکم سے سمندر میں چلتی ہے اور وہی آسمان کو اس طرح تھامے ہوئے ہے کہ اس کے اذن کے بغیر وہ زمین پر نہیں گر سکتا ؟ حقیقت یہ ہے کہ اللہ لوگوں کے لیے نہایت شفقت کرنے اور مہربانی فرمانے والاہے۔“ (٦٥) الحج
66 ” وہی ہے جس نے تمہیں زندگی بخشی ہے وہی تم کو موت دیتا ہے اور وہی تم کو زندہ کرے گا سچ یہ ہے کہ انسان بڑا ہی ناشکرا ہے۔“ (٦٦) الحج
67 ” ہر امت کے لیے ہم نے عبادت کا ایک طریقہ مقرر کیا ہے جس کی ہر کوئی پیروی کرتا ہے اے نبی انہیں آپ سے جھگڑا نہیں کرنا چاہیے آپ اپنے رب کی طرف دعوت دیں یقیناً آپ سیدھے راستے پر ہیں۔ (٦٧) الحج
68 اور اگر وہ آپ سے جھگڑیں تو فرما دیں کہ جو کچھ تم کر رہے ہو اللہ کو اچھی طرح معلوم ہے۔ (٦٨) الحج
69 اللہ قیامت کے دن تمہارے درمیان ان باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں تم اختلاف کرتے رہے ہو۔“ (٦٩) الحج
70 ” کیا تم نہیں جانتے کہ آسمان و زمین کی ہر چیز اللہ کے علم میں ہے سب کچھ ایک کتاب میں درج ہے اللہ کے لیے یہ مشکل نہیں ہے۔“ (٧٠) الحج
71 ” یہ لوگ اللہ کو چھوڑ کر ان کی عبادت کررہے ہیں جن کے بارے میں نہ تو اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل کی ہے اور نہ یہ خود ان کے بارے میں کوئی علم رکھتے ہیں ظالموں کے لیے کوئی مددگار نہیں ہے۔“ (٧١) الحج
72 ” اور جب ان کو ہماری واضح آیات سنائی جاتی ہیں تو آپ دیکھتے ہیں کہ منکرین حق کے چہرے بگڑنے لگتے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ابھی وہ ان لوگوں پر ٹوٹ پڑیں گے جو انہیں ہماری آیات سناتے ہیں ان سے فرمائیں میں بتاؤں تمہیں کہ اس سے بدتر چیز کیا ہے ؟ اللہ کی آگ ہے جس کا ان لوگوں کے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے جو حق قبول کرنے سے انکار کریں ان کے لیے بہت ہی برا ٹھکانہ ہے۔“ (٧٢) الحج
73 ” لوگو ایک مثال دی جاتی ہے اسے غور سے سنو! اللہ کو چھوڑ کر جن معبودوں کو پکارتے ہو وہ سب مل کر ایک مکھی بھی پیدا تو نہیں کرسکتے۔ اور اگر مکھی ان سے کوئی چیز چھین لے جائے تو وہ اس سے واپس نہیں لے سکتے کمزور ہیں۔ مددچاہنے والے بھی کمزور اور جن سے مدد مانگی جاتی ہے وہ بھی کمزور۔ (٧٣) الحج
74 ان لوگوں نے اللہ کی قدر ہی نہ پہچانی جس طرح پہچاننے کا حق ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ قوت اور عزت والا ہے۔“ (٧٤) الحج
75 ” حقیقت یہ ہے کہ اللہ ملائکہ اور انسانوں میں سے پیغام رساں منتخب کرتا ہے یقیناً اللہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔ (٧٥) الحج
76 جو کچھ لوگوں کے سامنے ہے اسے بھی جانتا ہے اور جو کچھ ان سے اوجھل ہے اسے بھی جانتا ہے اور سارے معاملات اللہ کی طرف پلٹتے ہیں۔“ (٧٦) الحج
77 ” اے ایمان والو! رکوع، سجدہ اور اپنے رب کی بندگی کرو اور نیک کام کرتے رہو۔ تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔“ (٧٧) الحج
78 ” اللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے اس نے تمہیں اپنے کام کے لیے چن لیا ہے اور دین میں تم پر کوئی تنگی نہیں رکھی اپنے باپ ابراہیم کی ملت پر قائم ہوجاؤ۔ اللہ نے پہلے بھی تمہارا نام ” مسلم“ رکھا تھا اور قرآن میں بھی تاکہ رسول تم پر گواہ ہو اور تم لوگوں پر گواہ پس نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور اللہ سے وابستہ رہو وہ تمہارا مولیٰ ہے وہ بہت ہی اچھا مولیٰ اور بہت ہی اچھا مددگارہے۔“ (٧٨) الحج
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم والا، نہات مہربان ہے المؤمنون
1 ” یقیناً مؤمن فلاح پا گئے۔“ (١) المؤمنون
2 ” وہ لوگ جو اپنی نمازوں میں خشوع اختیار کرتے ہیں۔“ (٢) المؤمنون
3 ” اور وہ لوگ فضولیات سے دور رہتے ہیں۔“ (٣) المؤمنون
4 ” اور وہ لوگ جو زکوٰۃ ادا کرنے والے ہیں۔“ (٤) المؤمنون
5 ” اور وہ لوگ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔“ (٥) المؤمنون
6 ” سوائے اپنی بیویوں کے اور ان عورتوں کے جو ان کی لونڈیاں ہیں ان کے بارے میں وہ قابل ملامت نہیں ہیں۔ (٦) المؤمنون
7 البتہ جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں۔ وہ زیادتی کرنے والے ہیں۔“ (٧) المؤمنون
8 ” اور وہ لوگ جو اپنی امانتوں اور عہدوپیماں کا پاس رکھتے ہیں۔“ (٨) المؤمنون
9 ” اور جو لوگ اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ (٩) المؤمنون
10 یہی لوگ جنت کے وارث ہیں۔ (١٠) المؤمنون
11 اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔“ (١١) المؤمنون
12 ” اور اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ اور یقیناً ہم نے انسان کو مٹی کے جوہر سے پیدا کیا۔“ (١٢) المؤمنون
13 ” پھر ہم نے اسے ایک محفوظ جگہ ٹپکی ہوئی بوند میں تبدیل کیا۔“ (١٣) المؤمنون
14 ” پھر اس بوند کو لوتھڑے کی شکل دی پھر لوتھڑے کو بوٹی بنایا۔ پھر بوٹی سے ہڈیاں بنائیں پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا پھر اسے ایک دوسری شکل میں بناکھڑا کیا۔ بڑا ہی بابرکت ہے اللہ سب کاریگروں سے اچھا کاریگر۔ (١٤) المؤمنون
15 پھر اس کے بعد یقیناً تم نے مرنا ہے۔ (١٥) المؤمنون
16 پھرقیامت کے دن یقیناً تم اٹھائے جاؤگے۔“ (١٦) المؤمنون
17 ” اور یقیناً ہم نے تم پر سات آسمان بنائے ہم تخلیق کے کام سے بے خبر نہیں۔“ (١٧) المؤمنون
18 ” اور آسمان سے ہم نے ٹھیک حساب کے مطابق ایک خاص مقدار میں پانی اتارا اور اس کو زمین میں ٹھہرا یا۔ ہم اسے جس طرح چاہیں غائب کرسکتے ہیں۔ (١٨) المؤمنون
19 پھر اس پانی کے ذریعہ ہم نے تمہارے لیے کھجوریں اور انگور کے باغ پیدا کردیے۔ تمہارے لیے ان باغوں میں سے بہت سے لذیذ پھل ہیں اور ان سے تم خوراک حاصل کرتے ہو۔ (١٩) المؤمنون
20 ہم نے درخت پیدا کیا جو طورسیناء سے تیل لیے ہوئے اگتا ہے اور کھانے والوں کے لیے سالن کا کام دیتا ہے۔“ (٢٠) المؤمنون
21 ” اور حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے مویشیوں میں بھی ایک سبق ہے ان کے پیٹوں میں جو کچھ ہے اسی میں سے ہم تمہیں دودھ پلاتے ہیں اور تمہارے لیے ان میں بہت سے دوسرے فائدے ہیں۔ (٢١) المؤمنون
22 ان کو کھاتے ہو اور ان پر سواری کرتے ہو اور کشتیوں پر سوار بھی کیے جاتے ہو۔“ (٢٢) المؤمنون
23 ” ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا اس نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارے لیے کوئی معبود نہیں ہے کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟۔“ (٢٣) المؤمنون
24 ” اس کی قوم کے سرداروں نے اسے ماننے سے انکار کیا وہ کہنے لگے کہ یہ شخص کچھ نہیں ہے مگر تمہارے جیسا بشر ہے دعوت کے ذریعے یہ تم پر برتری حاصل کرنا چاہتا ہے اللہ کو اگر بھیجنا ہوتا تو فرشتہ بھیجتا یہ بات تو ہم نے اپنے باپ دادا کے زمانے میں سنی ہی نہیں۔ (٢٤) المؤمنون
25 اس آدمی کو جنون ہوگیا ہے کچھ مدت اور دیکھ لو شاید افاقہ ہوجائے۔“ (٢٥) المؤمنون
26 ” نوح نے کہا پروردگار ان لوگوں نے میری تکذیب کی ہے اس پر میری مدد فرما۔ (٢٦) المؤمنون
27 ہم نے اس کی طرف وحی کی کہ ہماری نگرانی میں ہماری وحی کے مطابق کشتی تیار کرو۔ جب ہمار احکم آجائے اور تنور ابل پڑے تو ہر قسم کے جانوروں میں سے ایک ایک جوڑا لے کر اس میں سوار ہوجاؤ۔ اور اپنے اہل وعیال کو بھی ساتھ لے لو سوائے ان کے جن کے بارے میں پہلے فیصلہ ہوچکا ہے اور ظالموں کے بارے میں مجھ سے سوال نہ کرنا کیونکہ یہ غرق ہونے والے ہیں۔ (٢٧) المؤمنون
28 جب اپنے ساتھیوں سمیت کشتی پر سوار ہوجاؤ تو اس اللہ کا شکر کرو جس نے تمہیں ظالموں سے نجات دی۔“ (٢٨) المؤمنون
29 ” اور کہہ اے پروردگار مجھ کو برکت والی جگہ اتارتو بہترین اتارنے والا ہے۔ (٢٩) المؤمنون
30 بلاشبہ میں وہ البتہ نشانیاں اور بلاشبہ ہم ہیں البتہ آزمانے والے اس واقعہ میں بڑی نشانیاں ہیں اور ہم آزمانے والے ہیں۔“ (٣٠) المؤمنون
31 ” ان کے بعد ہم نے ایک دوسری قوم پیدا کی۔ (٣١) المؤمنون
32 پھر ان میں انہی سے ایک رسول بھیجا جس نے انہیں دعوت دی کہ اللہ کی بندگی کرو۔ تمہارے لیے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟۔“ (٣٢) المؤمنون
33 ” اس کی قوم سے جن سرداروں نے ماننے سے انکار کیا اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا۔ جن کو ہم نے دنیا کی زندگی میں آسودہ کر رکھا تھا۔ وہ کہنے لگے یہ شخص کچھ نہیں ہے مگر تم جیسا بشر ہے۔ جو کچھ تم کھاتے ہو وہی کھاتا ہے اور جو کچھ تم پیتے ہو وہ پیتا ہے۔ (٣٣) المؤمنون
34 اگر تم نے اپنے جیسے ایک بشر کی اطاعت قبول کرلی تو تم نقصان پاؤ گئے۔“ (٣٤) المؤمنون
35 ” یہ تمہیں اطلاع دیتا ہے کہ جب تم مر کر مٹی ہو جاؤگے اور ہڈیوں کا پنجر بن جاؤگے۔ اس وقت تم قبروں سے نکالے جاؤ گے۔ (٣٥) المؤمنون
36 جو وعدہ تم سے کیا جا رہا ہے۔ (٣٦) المؤمنون
37 بہت ہی دور کی بات ہے زندگی کچھ نہیں ہے مگر بس یہی دنیا کی زندگی ہے یہیں ہم نے مرنا اور جینا ہے اور ہم ہرگز نہیں اٹھائے جائیں گے۔ (٣٧) المؤمنون
38 یہ شخص اللہ کے نام پر جھوٹ بول رہا ہے اور ہم کبھی اس کی بات ماننے والے نہیں ہیں۔“ (٣٨) المؤمنون
39 ” رسول نے دعا کی پروردگار ان لوگوں نے مجھے جھٹلادیا ہے بس تو میری مدد فرما۔ (٣٩) المؤمنون
40 ارشاد ہوا کہ وقت قریب ہے جب یہ اپنے کیے پر پچھتائیں گے۔ (٤٠) المؤمنون
41 آخرکار ٹھیک حق کے مطابق بہت بڑے دھماکے نے انہیں آلیا۔ اور ہم نے ان کو خس وخاشاک بنا دیا۔ ظالموں کے لیے دوری ہے۔“ (٤١) المؤمنون
42 ” پھر ہم نے ان کے بعد دوسری قومیں اٹھائیں۔ (٤٢) المؤمنون
43 کوئی قوم اپنے وقت سے پہلے ختم نہیں ہوئی اور نہ اس کے بعد ٹھہر سکی۔ (٤٣) المؤمنون
44 پھر ہم نے متواتر رسول بھیجے۔ جس قوم کے پاس بھی اس کا رسول آیا اس نے اسے جھٹلایا۔ ہم ایک کے بعد ایک قوم کو ہلاک کرتے چلے گئے۔ حتٰی کہ ان کو قصے کہانیاں بنا دیا۔ دوری ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان نہیں لاتے۔“ (٤٤) المؤمنون
45 ” پھر ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی ہارون کو اپنی نشانیوں اور کھلے دلائل کے ساتھ بھیجا۔ (٤٥) المؤمنون
46 فرعون اور اس کے سرداروں کی طرف، لیکن انہوں نے تکبر کیا اور بڑی سرکشی کی۔ (٤٦) المؤمنون
47 کہنے لگے کیا ہم اپنے جیسے دو آدمیوں پر ایمان لائیں ؟ اور وہ جن کی قوم ہماری غلام ہے۔ (٤٧) المؤمنون
48 پس انہوں نے دونوں کو جھٹلادیا اور ہلاک ہونے والوں سے ہوگئے۔“ (٤٨) المؤمنون
49 ” اور موسیٰ کو ہم نے کتاب عطا فرمائی تاکہ لوگ اس سے رہنمائی حاصل کریں۔ (٤٩) المؤمنون
50 ابن مریم اور اس کی ماں کو ہم نے اپنی قدرت کی نشانی بنایا اور ان کو بلند جگہ پر رکھا جو آرام اور سکون کی جگہ تھی اس میں چشمے جاری تھے۔“ (٥٠) المؤمنون
51 ” اے پیغمبرو ! کھاؤ پاک چیزیں اور نیک عمل کرو تم جو کچھ کرتے ہو میں اس کو خوب جانتا ہوں۔ (٥١) المؤمنون
52 اور تمہاری امت ایک ہی امت ہے اور میں تمہارا رب ہوں پس مجھ ہی سے تم ڈرو۔“ (٥٢) المؤمنون
53 ” مگر بعد کے لوگوں نے اپنے دین کو آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کرلیا ہر گروہ کے پاس جو کچھ ہے اسی میں خوش ہے۔ (٥٣) المؤمنون
54 بس چھوڑو انہیں، ایک مقررہ وقت تک غفلت میں پڑے رہیں۔“ (٥٤) المؤمنون
55 ” کیا یہ سمجھتے ہیں کہ ہم جو انہیں مال واولاد سے مدد دیے جا رہے ہیں۔ (٥٥) المؤمنون
56 گویا کہ ہم انہیں فائدہ دینے میں سرگرم ہیں؟۔ درحقیقت اصل معاملے کا انہیں شعور نہیں ہے۔“ (٥٦) المؤمنون
57 ” حقیقت میں جو لوگ اپنے رب کے خوف سے ڈرنے والے ہوتے ہیں۔ ( ٥٧) المؤمنون
58 وہ اپنے رب کی آیات پر ایمان لاتے ہیں۔ ( ٥٨) المؤمنون
59 اور وہ اپنے رب کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے۔ (٥٩) المؤمنون
60 اور ان کا حال یہ ہے کہ جو کچھ بھی دیتے ہیں اور ان کے دل اس خیال سے کانپتے رہتے ہیں کہ ہمیں اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے۔ (٦٠) المؤمنون
61 وہی بھلائیوں کی طرف دوڑنے والے اور سبقت کرکے انہیں پانے والے ہیں۔“ (٦١) المؤمنون
62 ” ہم کسی شخص کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو ٹھیک ٹھیک بتا دینے والی ہے اور لوگوں پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔“ (٦٢) المؤمنون
63 ” بلکہ ان لوگوں کے دل غفلت میں ہیں اور ان کے اعمال بھی مختلف ہیں۔ (٦٣) المؤمنون
64 یہاں تک کہ جب ہم ان کے عیاش لوگوں کو عذاب دیں گے تو اس وقت وہ چیخ وپکار کریں گے۔“ (٦٤) المؤمنون
65 ” اب آہ زاریاں بند کرو۔ آج ہماری طرف سے تمہیں کوئی مدد نہیں ملے گی۔ (٦٥) المؤمنون
66 جب میری آیات سنائی جاتی تھیں تو تم الٹے پاؤں بھاگ جاتے تھے۔ (٦٦) المؤمنون
67 تکبر کی وجہ سے انہیں خاطر میں نہیں لاتے تھے اور ان کے ساتھ مذاق کرتے اور بیہودہ گوئی کرتے تھے۔ (٦٧) “ المؤمنون
68 ” تو کیا ان لوگوں نے کبھی اس بات پر غور نہیں کیا؟ یا رسول ایسی بات لایا ہے جو ان کے پہلے لوگوں کے پاس نہیں آئی۔ (٦٨) المؤمنون
69 یا اپنے رسول سے واقف نہیں کہ اس سے بدکتے ہیں ؟ (٦٩) المؤمنون
70 یا یہ کہتے ہیں کہ رسول مجنون ہے ؟ نہیں بلکہ وہ حق لایا ہے اور حق ان کی اکثریت کو ناگوار ہے۔“ (٧٠) المؤمنون
71 ” اور اگر حق ان کی خواہشات کے پیچھے چلتا تو زمین، آسمان اور جو کچھ ان کے درمیان سب کا سب تباہ ہوجاتا۔ بلکہ ہم ان کے لیے نصیحت لائے ہیں اور وہ اپنی نصیحت سے منہ موڑ رہے ہیں۔“ (٧١) المؤمنون
72 ” کیا آپ ان سے کچھ مانگ رہے ہیں ؟ آپ کے لیے آپ کے رب کا دیا بہت بہتر ہے اور وہ بہترین رازق ہے۔ (٧٢) المؤمنون
73 آپ ان کو سیدھے راستے کی طرف بلا رہے ہیں۔ (٧٣) المؤمنون
74 مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ راہ راست سے ہٹ کر چلنا چاہتے ہیں۔“ (٧٤) المؤمنون
75 ” اگر ہم ان پر رحم کریں اور وہ تکلیف جس میں مبتلا ہیں دور کردیں تو پھر بھی اپنی سرکشی میں ہی بھکے رہیں گے۔ (٧٥) المؤمنون
76 ان کا حال یہ ہے کہ ہم نے انہیں تکلیف میں مبتلا کیا پھر بھی یہ اپنے رب کے آگے نہ جھکتے ہیں اور نہ عاجزی اختیار کرتے ہیں۔ ( ٧٦) المؤمنون
77 ہاں جب ہم ان پر شدید عذاب کا دروازہ کھول دیں تو اس وقت خیر سے مایوس ہونگے۔“ (٧٧) المؤمنون
78 ” اللہ ہی تو ہے جس نے تمہیں سننے اور دیکھنے کی قوتیں عطا فرمائیں اور سوچنے کو دل عنایت کیے مگر تم لوگ کم ہی شکر گزار ہوتے ہو۔ (٧٨) المؤمنون
79 وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا اور اسی کی طرف تم اکٹھے کیے جاؤگے۔ (٧٩) المؤمنون
80 وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔ لیل ونہار کی گردش اسی کے قبضہ قدرت میں ہے کیا تمہاری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی؟۔“ (٨٠) المؤمنون
81 ” بلکہ یہ لوگ وہی کچھ کہتے ہیں جو ان کے پہلے کہہ چکے ہیں۔ (٨١) المؤمنون
82 یہ کہتے ہیں کیا جب ہم مر کر مٹی ہوجائیں گے اور ہماری ہڈیاں بوسیدہ ہوجائیں گی تو ہمیں اٹھایا جائے گا؟ (٨٢) المؤمنون
83 ہم نے یہ وعدے بہت سنے ہیں اور ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا بھی سنتے رہے ہیں۔ یہ محض پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں۔“ (٨٣) المؤمنون
84 ” ان سے فرمائیں اگر تم جانتے ہو تو بتاؤ کہ زمین اور اس کی تمام چیزیں کس کی ہیں ؟ (٨٤) المؤمنون
85 ضرور کہیں گے اللہ کی ہیں۔ کہو پھر تم ہوش میں کیوں نہیں آتے؟ (٨٥) المؤمنون
86 ان سے پوچھیں ساتوں آسمانوں اور عرش عظیم کا مالک کون ہے؟ ( ٨٦) المؤمنون
87 یہ ضرور کہیں گے اللہ ہی مالک ہے فرمائیں پھر تم ڈرتے کیوں نہیں؟“ (٨٧) المؤمنون
88 ’ ان سے کہو اگر تم جانتے ہو تو بتاؤ کہ ہر چیز پر کس کا اقتدار ہے ؟ اور کون جو پناہ دیتا ہے اور اس کے مقابلے میں پناہ دینے والا کوئی نہیں۔ ( ٨٨) المؤمنون
89 یہ ضرور کہیں گے کہ اقتدار اور اختیار اللہ ہی کے پاس ہے کہو پھر کہاں سے تمہیں دھوکہ لگتا ہے۔ ؟ (٨٩) المؤمنون
90 جو بات حق ہے وہ ہم ان کے سامنے لے آئے ہیں اور کوئی شک نہیں کہ یہ لوگ جھوٹے ہیں۔“ (٩٠) المؤمنون
91 ” اللہ نے کسی کو اپنی اولاد نہیں بنایا ہے اور کوئی دوسرا الٰہ اس کے ساتھ نہیں ہے اگر اور ہوتے تو ہر الٰہ اپنی مخلوق کو لے کر الگ ہوجاتا اور پھر وہ ایک دوسرے پر چڑھ دوڑتے۔ اللہ پاک ہے ان باتوں سے جو یہ لوگ کرتے ہیں۔ (٩١) المؤمنون
92 وہ کھلے اور چھپے کو جاننے والا ہے جو یہ لوگ شرک کرتے ہیں ” اللہ“ اس سے بلند وبالا ہے۔“ (٩٢) المؤمنون
93 ” اے نبی دعا کرو کہ پروردگار جس عذاب کی ان کو دھمکی دی جا رہی ہے اگر وہ میری موجودگی میں لائے۔ (٩٣) المؤمنون
94 تو میرے رب مجھے ان ظالموں میں شامل نہ کرنا۔ (٩٤) المؤمنون
95 اور حقیقت یہ ہے کہ ہم تمہارے سامنے عذاب لانے کی پوری قدرت رکھتے ہیں۔ (٩٥) المؤمنون
96 جس کی ہم انہیں دھمکی دے رہے ہیں۔ اے نبی برائی کو بہترین طریقے سے ٹالنے کی کوشش کرو۔ آپ پر جو باتیں بناتے ہیں وہ ہمیں اچھی طرح معلوم ہیں۔“ (٩٦) المؤمنون
97 ” اپنے رب سے دعا کرو کہ میں شیاطینی خیالات سے تیری پناہ مانگتاہوں۔ (٩٧) المؤمنون
98 میرے رب میں اس سے بھی تیری پناہ مانگتاہوں کہ میرے پاس شیطان آئیں۔“ (٩٨) المؤمنون
99 ” یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آجائے تو کہے گا کہ اے میرے رب مجھے دنیا میں واپس بھیج۔ (٩٩) المؤمنون
100 جسے میں چھوڑ آیاہوں۔ امید ہے اب میں نیک عمل کروں گا۔ ہرگز نہیں یہ تو بس ایک بات ہے جو وہ کہہ رہا ہے۔ اب ان کے پیچھے ایک برزخ حائل ہے قیامت کے دن تک (١٠٠) المؤمنون
101 پھرجونہی صور پھونک دیا گیا۔ ان کے درمیان پھر کوئی رشتہ نہ رہے گا اور نہ وہ ایک دوسرے سے کچھ پوچھ سکیں گے۔“ (١٠١) المؤمنون
102 ” جن کے اعمال والے پلڑے بھاری ہوں گے وہی فلاح پائیں گے۔ (١٠٢) المؤمنون
103 اور جن کے اعمال والے پلڑے ہلکے ہوں گے یہ وہ لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے آپ کو نقصان میں ڈال لیا۔ وہ جہنم میں ہمیشہ رہیں گے۔ (١٠٣) المؤمنون
104 آگ ان کے چہروں کو جلادے گی اور ان کے چہرے بدشکل ہوجائیں گے۔“ (١٠٤) المؤمنون
105 ” کیا تم وہی نہیں ہو جب میری آیات تمہیں سنائی جاتی تھیں تم انہیں جھٹلاتے تھے۔ (١٠٥) المؤمنون
106 وہ کہیں گے اے ہمارے رب ہماری بدبختی ہم پر غالب آ گئی ہم واقعی گمراہ تھے۔ (١٠٦) المؤمنون
107 اے پروردگار اب ہمیں یہاں سے نکال دے پھر ہم ایسا کریں تو ظالم ہوں گے۔ (١٠٧) المؤمنون
108 اللہ تعالیٰ جواب دے گا کہ جہنم میں ذلیل وخوار ہوتے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو۔“ (١٠٨) المؤمنون
109 ” تم وہی لوگ ہو کہ میرے کچھ بندے جب کہتے تھے کہ اے ہمارے پروردگار ہم ایمان لائے ہمیں معاف کر دے ہم پر رحم فرما تو سب سے بڑا مہربان ہے۔ (١٠٩) المؤمنون
110 تم نے ان کا مذاق اڑایا یہاں تک کہ تم نے مجھے بھی بھلادیا اور تم انہیں مذاق کرتے تھے۔ (١١٠) المؤمنون
111 آج ان کے صبر کا میں نے انہیں یہ صلہ دیا ہے کہ وہ کامیاب ہیں۔“ (١١١) المؤمنون
112 ” پھر اللہ تعالیٰ ان سے پوچھے گا بتاؤ زمین میں تم کتنے سال رہے ؟ ( ١١٢) المؤمنون
113 وہ کہیں گے ایک دن یادن کا کچھ حصہ۔ اے اللہ آپ گنتی کرنے والوں سے پوچھ لیں۔ (١١٣) المؤمنون
114 ارشاد ہوگا تم تھوڑی ہی دیر ٹھہرے ہونا ! کاش تم نے اس کی قدر جانا ہوتی۔“ (١١٤) المؤمنون
115 کیا تم نے یہ سمجھ لیا تھا کہ ہم نے تمہیں بے مقصد پیدا کیا اور تمہیں ہماری طرف کبھی پلٹ کر نہیں آنا۔“ (١١٥) المؤمنون
116 ” پس اللہ بلند و بالا اور سچا بادشاہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ عرش کریم کا مالک ہے۔“ (١١٦) المؤمنون
117 ” اور جو کوئی اللہ کے ساتھ کسی اور معبود کو پکارے جس کے لیے اس کے پاس کوئی دلیل نہیں اس کا حساب اس کے رب کے پاس ہے یقیناً کافر کبھی فلاح نہیں پاسکتے۔ (١١٧) المؤمنون
118 اے نبی دعا کرو کہ میرے رب درگزر اور رحم فرما اور تو سب سے بڑا مہربان ہے۔“ (١١٨) المؤمنون
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم والا، نہات مہربان ہے النور
1 ” اس سورۃ کوہم نے نازل کیا ہے اور اسے ہم نے فرض کیا ہے اور اس میں ہم نے واضح دلائل نازل کیے شاید کہ تم نصیحت حاصل کرو۔“ (١) النور
2 ” زانیہ عورت اور زانی مرد، دونوں میں سے ہر ایک کوسو، سو کوڑے مارو۔ اور اللہ کے دین کے معاملے میں تمہیں ان پر ترس نہیں آنا چاہیے اگر تم اللہ تعالیٰ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو۔ تو ان کو سزادیتے وقت اہل ایمان کا ایک گروہ موجود رہے۔“ (٢) النور
3 ” زانی نکاح نہ کرے مگر زانیہ کے ساتھ یا مشرکہ کے ساتھ اور زانیہ کے ساتھ نکاح نہ کرے مگر زانی یا مشرک اور یہ اہل ایمان پر حرام کردیا گیا ہے۔“ (٣) النور
4 ” اور جو لوگ پاکدامن عورتوں پر تہمت لگائیں اور پھر چارگواہ پیش نہ کریں ان کو اسّی کوڑے مارو اور ان کی شہادت کبھی قبول نہ کی جائے کیونکہ وہ فاسق ہیں۔ (٤) النور
5 سوائے ان لوگوں کے جو اس گناہ کے بعد توبہ اور اصلاح کرلیں یقیناً اللہ معاف کرنے اور رحم فرمانے والا ہے۔“ (٥) النور
6 ” اور جو لوگ اپنی بیویوں پر الزام لگائیں اور ان کے پاس ان کے سوادوسرے گواہ نہ ہوں۔ ان میں سے وہ شخص چاربار اللہ کی قسم کھاکر شہادت دے کہ وہ سچاہے۔ (٦) النور
7 اور وہ پانچویں بارک ہے کہ اگر وہ جھوٹا ہو تو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔“ (٧) النور
8 ” اور عورت سے سزا اس طرح ٹل سکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھا کر شہادت دے کہ یہ شخص اپنے الزام میں جھوٹا ہے۔ (٨) النور
9 اور پانچویں مرتبہ کہے کہ مجھ پر اللہ کا غضب ٹوٹے اگر وہ اپنے الزام میں سچاہو۔ (٩) النور
10 تم لوگوں پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ بڑا توبہ قبول فرمانے والا اور حکیم ہے۔“ (١٠) النور
11 ” تو جو لگ یہ بہتان گھڑلائے ہیں وہ تم میں سے ایک گروہ ہے اس واقعے کو اپنے حق میں برا نہ سمجھو بلکہ یہ تمہارے لیے بہتر ہوا ہے جس نے اس میں جتنا حصہ لیا اس نے اتنا ہی گناہ کیا اور جس شخص نے اس میں زیادہ حصہ لیا اس کے لیے عظیم عذاب ہے۔“ (١١) النور
12 ” جس وقت تم لوگوں نے اسے سنا اس وقت کیوں نہ مومن مردوں اور مومن عورتوں نے اپنے دل میں نیک گمان کیا اور کیوں نہ کہا کہ یہ تو کھلا بہتان ہے ؟“ (١٢) النور
13 ” وہ لوگ چارگواہ کیوں نہ لائے ؟ جب وہ گواہ نہیں لائے۔ تو اللہ کے نزدیک وہ جھوٹے ہیں۔ (١٣) النور
14 اگر تم پر دنیا اور آخرت میں اللہ کا فضل اور رحم وکرم نہ ہوتا توجن باتوں میں تم پڑگئے تھے ان کی پاداش میں بڑا عذاب تمہیں آلیتا۔“ (١٤) النور
15 ” جب تم ایک دوسرے کی زبان سے جھوٹ پھیلا رہے تھے اور تم اپنے منہ سے وہ کچھ کہے جارہے تھے۔ جس کے متعلق تمہیں کوئی علم نہ تھا تم اسے ایک معمولی بات سمجھ رہے تھے حالانکہ اللہ کے نزدیک یہ بڑی بات تھی۔ (١٥) النور
16 کیوں نہ تم نے سنتے ہی کہہ دیا کہ ہمیں ایسی بات زبان سے نکالنا زیب نہیں دیتا سبحان اللہ یہ توعظیم بہتان ہے۔“ (١٦) النور
17 اللہ تمہیں نصیحت کرتا ہے کہ اگر تم مومن ہو تو آئندہ کبھی ایسی حرکت نہ کرنا۔ (١٧) النور
18 اللہ تمہیں صاف صاف ہدایات دیتا ہے اور وہ علیم وحکیم ہے۔“ (١٨) النور
19 ” جو لگ چاہتے ہیں کہ ایمان والوں کی جماعت میں بے حیائی پھیلے وہ دنیا اور آخرت میں دردناک سزا کے مستحق ہیں۔ اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔ (١٩) النور
20 اگر اللہ کا فضل اور اس کارحم وکرم تم پر نہ ہوتا اور یہ بات نہ ہوتی کہ اللہ بڑا شفقت کرنے اور مہربانی فرمانے والا ہے۔“ (٢٠) النور
21 ” اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو؟ شیطان کے نقش قدم پر نہ چلو جو اس کی پیروی کرے گا شیطان اسے فحش اور بدکاری کا حکم دے گا اگر اللہ کا فضل اور اس کا رحم وکرم تم پر نہ ہوتا تو تم میں سے کوئی شخص پاک نہ ہوسکتا۔ لیکن اللہ جسے چاہتا ہے پاک کرتا ہے اور اللہ سننے والا جاننے والا ہے۔“ (٢١) النور
22 ” تم میں جو لوگ صاحب فضل اور مالدار ہیں وہ اس بات کی قسم نہ کھائیں کہ اپنے رشتہ دار، مسکین اور ہجرت کرنے والے کی مدد نہیں کریں گے انہیں معاف کردینا اور درگزر کرنا چاہیے کیا تم نہیں چاہتے کہ اللہ تمہیں معاف کرے؟ اللہ کی صفت یہ ہے کہ وہ معاف فرمانے اور رحم کرنے والا ہے۔“ (٢٢) النور
23 ” جو لوگ پاکدامن، بے خبر، مومن عورتوں پر تہمتیں لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت برستی ہے اور ان کے لیے بڑاعذاب ہے۔ (٢٣) النور
24 وہ اس دن کو نہ بھولیں جب ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ، پاؤں ان کی کرتوتوں کی گواہی دیں گے۔ (٢٤) النور
25 اس دن انہیں اللہ پورا پورا بدلہ دے گا۔ جس کے وہ مستحق ہیں اور انہیں معلوم ہوجائے گا کہ اللہ ہی حق ہے سچ کو سچ کر دکھانے والا۔“ (٢٥) النور
26 ’ بری عورتیں برے مردوں کے لیے ہیں اور برے مرد بری عورتوں کے لیے ہیں، پاکباز عورتیں پاکباز مردوں کے لیے ہیں اور پاکباز مرد پاکباز عورتوں کے لیے ہیں۔ ان کا دامن ان باتوں سے پاک ہے جو بنانے والے بناتے ہیں ان کے لیے مغفرت اور رزق کریم ہے۔“ (٢٦) النور
27 ” اے یمان والو! اپنے گھروں کے سوادوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو۔ جب تک کہ گھروالوں سے اجازت اور انہیں سلام کہہ لویہ طریقہ تمہارے لیے بہتر ہے تاکہ تم اسے یاد رکھو۔ (٢٧) ” النور
28 پھراگروہاں کسی کو نہ پاؤ تونہ داخل ہوجب تک کہ تمہیں اجازت نہ دی جائے اور اگر تمہیں واپس جانے کے لیے کہا جائے تو واپس ہوجاؤ۔ یہ تمہارے لیے بہتر طریقہ ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اسے خوب جانتا ہے۔“ (٢٨) النور
29 ” البتہ تمہارے لیے اس میں کوئی حرج نہیں۔ کہ ایسے گھروں میں داخل ہوجوکسی کے رہنے کی جگہ نہیں اور جن میں تمہارے فائدے کی کوئی چیز ہوتم جو کچھ ظاہر کرتے ہو اور جو کچھ چھپاتے ہو سب کچھ اللہ جانتا ہے۔“ (٢٩) النور
30 ” اے نبی ! مومن مردوں سے فرمایں کہ اپنی نظریں بچاکررکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں یہ ان کے لیے بہت پاکیزہ طریقہ ہے جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر رہتا ہے۔ (٣٠) النور
31 اور اے نبی ! مومن عورتوں سے فرمایں کہ اپنی نظریں بچاکررکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ سنگھار ظاہرنہ کیا کریں۔ مگر جو اس میں سے ظاہر ہوجائے اور اپنی اوڑھنیاں اپنے گریبان پر ڈالے رکھیں اور اپنی زینت ظاہر نہ کریں مگر اپنے خاوندوں کے لیے، یا اپنے باپوں، یا اپنے خاوندوں کے باپوں، یا اپنے بیٹوں، یا اپنے خاوندوں کے بیٹوں، یا اپنے بھائیوں، یا اپنے بھتیجوں، یا اپنے بھانجوں، یا اپنی عورتوں ( کے لیے) یا (ان کے لیے) جن کے مالک ان کے دائیں ہاتھ بنے ہیں۔ یا تابع رہنے والے مردوں کے لیے جو شہوت والے نہیں، یا ان لڑکوں کے لیے جو عورتوں کی پردے کی باتوں سے واقف نہیں ہوئے اور اپنے پاؤں ( زمین پر) نہ ماریں، تاکہ ان کی وہ زینت معلوم ہو جو وہ چھپاتی ہیں۔ اور تم سب اللہ کی طرف توبہ کرواے مومنو! تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔“ (٣١) النور
32 ” تم میں سے جو لوگ غیر شادی شدہ ہوں اور تمہارے لونڈی اور غلاموں میں سے جو صالح ہوں ان کے نکاح کردو۔ اگر وہ غریب ہوں تو اللہ اپنے فضل سے ان کو غنی کردے گا اللہ بڑی وسعت والا اور سب کو جاننے والاہے۔“ (٣٢) النور
33 ” اور جونکاح کرنے کے وسائل نہ پائیں انہیں چاہیے کہ پاک دامنی اختیار کریں یہاں تک کہ اللہ اپنے فضل سے ان کو غنی کردے اور تمہارے غلاموں میں سے جو مکاتبت کے لیے کہیں ان سے مکاتبت کیا کرو، اگر تمہیں معلوم ہو کہ ان میں شعور ہے تو ان کو اس مال میں سے دو جو اللہ نے تمہیں دیا ہے۔ اور اپنی لونڈیوں کو اپنے دنیوی فائدوں کی خاطر قحبہ گری پر مجبورنہ کرو جب کہ وہ پاکدامن رہنا چاہتی ہوں جو کوئی ان کو مجبور کرے تو جبر کی وجہ اللہ لونڈی کو معاف کرنے اور مہربانی فرمانے والا ہے۔ (٣٣) النور
34 ہم نے واضح طور پر راہنمائی کے لیے آیات بھیجیں ہیں۔“ اور پہلی قوموں کی عبرتناک مثالیں تمہارے سامنے بیان کردیں ہیں اور وہ نصیحتیں ہم نے کردی ہیں جوڈرنے والوں کے لیے ہوتی ہیں۔“ (٣٤) النور
35 ” اللہ آسمانوں اور زمین کانور ہے اس کے نور کی مثال یوں ہے جیسے ایک طاق میں چراغ رکھاہو اہو۔ چراغ ایک فانوس میں ہو۔ فانوس موتی کی طرح چمکتا ہواتارا ہو اور چراغ زیتون کے ایسے مبارک درخت کے تیل سے روشن کیا گیا ہو۔ جونہ شرقی ہونہ غربی جس کا تیل اپنے آپ ہی بھڑک اٹھتا ہو چاہے آگ اس کو نہ لگے اللہ جس کی چاہتا ہے اپنے نور کی طرف ہے رہنمائی فرماتا ہے وہ مثالوں سے لوگوں کو سمجھاتا ہے اور وہ ہر چیز سے خوب واقف ہے۔“ (٣٥) النور
36 ” ان گھروں میں پائے جاتے ہیں جنہیں بلند کرنے کا اور جن میں اپنے نام کے ذکر کا اللہ نے حکم دیا ہے ان میں ایسے لوگ جو صبح وشام اس کی تسبیح کرتے ہیں۔“ (٣٦) النور
37 ” جنہیں اللہ کی یاد سے اور اقامت نماز اور زکوٰۃ کی ادائیگی سے تجارت اور خرید وفروحت غافل نہیں کرتی وہ اس دن سے ڈرتے رہتے ہیں جس میں دل الٹ اور آنکھیں پتھرا جائیں گی۔ ( ٣٧) النور
38 تاکہ اللہ ان کو ان کے بہترین اعمال کی جزا دے اور مزید اپنے فضل سے نوازے اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب دیتا ہے۔“ (٣٨) النور
39 ” جنہوں نے کفر کیا ان کے اعمال کی مثال سراب جیسی ہے جیسے پیاسا اسے پانی سمجھ رہا تھا جب وہاں پہنچا تو کچھ نہ پایا بلکہ وہاں اس نے اللہ کو موجود پایا جس نے اس کا پوراپورا حساب چکادیا۔ اللہ جلد حساب لینے والا ہے۔“ (٣٩) النور
40 ” یا پھر اس کی مثال ایسی ہے جیسے ایک گہرے سمندر میں اندھیرا ہے اسکے اوپر ایک موج چھائی ہوئی ہے اس پر پھر ایک موج ہے اور اس کے اوپر بادل کی تاریکی مسلّط ہے۔ وہ اپنا ہاتھ نکالے تو اسے دیکھ نہ پائے جسے اللہ روشنی عطا نہ کرے اس کے لیے روشنی کہاں سے ہوگی۔“ (٤٠) النور
41 ” کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ کی تسبیح کررہے ہیں وہ جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور پرندے جو پر پھیلائے اڑتے ہیں ؟ ہر ایک اپنی نماز اور تسبیح کا طریقہ جانتا ہے اور یہ جو کچھ کرتے ہیں اللہ اس سے باخبر ہے۔ (٤١) النور
42 آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لیے ہے اور اسی کی طرف سب کو پلٹنا ہے۔“ (٤٢) النور
43 ” کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ بادل کو آہستہ آہستہ چلاتا ہے پھر اس کے ٹکڑوں کو باہم جوڑتا ہے پھر اسے سمیٹ کر گھنے بادل بنا دیتا ہے پھرتم دیکھتے ہو کہ اس میں سے بارش کے قطرے ٹپکتے ہیں جو آسمان سے پہاڑوں کی مانند ہیں ان سے اولے بھی برساتا ہے۔ پھر جسے چاہتا ہے ان سے نقصان پہنچاتا ہے اور جسے چاہتا ہے ان سے بچالیتا ہے اس کی بجلی کی چمک نگاہوں کو خیرہ کردیتی ہے۔ (٤٣) النور
44 اللہ ہی رات اور دن کو بدلتا ہے۔ غور سے دیکھنے والوں کے لیے اس میں نصیحت ہے۔“ (٤٤) النور
45 ” اور اللہ نے ہر جاندار کو پانی سے پیدا کیا کوئی پیٹ کے بل چلتا ہے کوئی دوٹانگوں پر اور کوئی چارٹانگوں پر چلتا ہے اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔ وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ (٤٥) النور
46 ہم نے واضح آیات نازل کی ہیں اللہ جسے چاہتا ہے صراط مستقیم کی طرف ہدایت دیتا ہے۔“ (٤٦) النور
47 ” یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور ہم نے اطاعت قبول کی مگر اس کے بعد ان میں سے ایک گروہ منہ موڑلیتا ہے یہ لوگ مومن نہیں ہو سکتے۔ (٤٧) النور
48 جب ان کو اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلایا جاتا ہے تاکہ رسول ان کے باہمی تنازع کا فیصلہ کرے تو ان میں ایک فریق منہ پھیر لیتا ہے۔“ (٤٨) النور
49 ” اور اگر حق ان کی موافق ہوتورسول کے پاس بڑے اطاعت گزار بن کر آتے ہیں۔ (٤٩) النور
50 کیا ان کے دلوں کو منافقت کا مرض لگا ہوا ہے؟ یا یہ شک میں پڑے ہوئے ہیں ؟ یاان کو یہ خوف ہے کہ اللہ اور اس کارسول ان پر زیادتی کرے گا ؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ خود ظالم ہیں۔“ (٥٠) النور
51 ” ایمان لانے والوں کافرض ہے کہ جب اللہ اور رسول کی طرف بلایا جائے تاکہ رسول ان کے مقدمے کا فیصلہ کرے تو وہ کہیں کہ ہم نے سنا اور اسے تسلیم کیا یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔ (٥١) النور
52 جواللہ اور اس کے رسول کی تابع داری کریں۔ اللہ سے ڈریں اور اس کی نافرمانی سے بچیں وہ فلاح پانے والے ہیں۔“ (٥٢) النور
53 ” اللہ کے نام سے پختہ قسمیں کھا کر کہتے ہیں کہ آپ حکم دیں تو ہم گھروں سے نکل کھڑے ہوں۔ ان سے کہو قسمیں نہ کھاؤ تمہاری اطاعت معلوم ہے۔ تمہارے کرتوتوں سے اللہ بے خبر نہیں ہے۔ (٥٣) النور
54 انہیں فرمائیں کہ اللہ کے مطیع بنو اور اس کے رسول کے تابع فرمان بن کر رہو لیکن اگر تم منہ پھیرتے ہو سمجھ لو رسول پرجس فرض کابوجھ ڈالا گیا ہے وہ اس کا ذمہ دارہے اور تم پرجس فرض کا بارڈالا گیا ہے اس کے ذمہ دارتم ہو۔ اس کی اطاعت کروگے ہدایت پاؤ گے ورنہ رسول کی ذمہ داری حق بات صاف صاف پہچانا ہے۔“ (٥٤) النور
55 ” اللہ نے وعدہ فرمایا ہے تم میں سے ان لوگوں کے ساتھ جو ایمان لائیں اور نیک عمل کریں۔ اللہ انہیں زمین میں خلیفہ بنائے گا جس طرح ان سے پہلے لوگوں کو بنا چکا ہے۔ ان کے لیے ان کے اس دین کو مضبوط کرے گا جسے اللہ تعالیٰ نے ان کے حق میں پسند فرمایا ہے اور ان کے خوف کو امن میں بدل دے گا۔ بس وہ میری بندگی کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں اور جو اس کے بعد کفر کرے تو ایسے لوگ فاسق ہیں۔ (٥٥) النور
56 ” نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو، اور رسول کی اطاعت کرو۔ امید ہے کہ تم پر رحم کیا جائے گا۔ (٥٦) النور
57 جو لگ کفر کررہے ہیں ان کے بارے میں غلط فہمی میں نہ رہو کہ وہ زمین میں اللہ کو عاجز کردیں گے ان کاٹھکانا دوزخ ہے اور وہ بڑا ہی برا ٹھکانا ہے۔“ (٥٧) النور
58 ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو لازم ہے کہ تمہارے غلام اور تمہارے بچے جوابھی بلوغت کی حد کو نہیں پہنچے ہیں۔ تین اوقات میں اجازت لے کر تمہارے پاس آیاکریں صبح کی نماز سے پہلے اور دوپہر کو جب تم کپڑے اتار دیتے ہو اور عشاء کی نماز کے بعد۔ تین وقت تمہارے لیے پردے کے اوقات ہیں ان کے بعد بلا اجازت آئیں تونہ تم پر کوئی گناہ ہے اور نہ ان پر۔ کیونکہ تمہیں ایک دوسرے کے پاس باربار آنا ہوتا ہے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ تمہارے لیے اپنے ارشادات کی وضاحت کرتا ہے۔ اور سب کچھ جاننے اور حکمت والاہے۔ (٥٨) النور
59 اور جب تمہارے بچے بلوغت کی حد کو پہنچ جائیں۔ تو چاہیے کہ اسی طرح اجازت لے کر آیاکریں جس طرح ان کے بڑے اجازت لیتے ہیں۔ اس طرح اللہ اپنی آیات تمہارے سامنے کھولتا ہے اور وہ علیم وحکیم ہے۔“ (٥٩) النور
60 ” اور جوعورتیں جوانی سے گزرجائیں اور بڑھاپے کی وجہ سے نکاح کے قابل نہ ہوں وہ اپنے ڈوبٹے اتار کر رکھ دیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں بشرطیکہ زینت کی نمائش کرنے والی نہ ہوں۔ تاہم وہ بھی حیاداری ہی اختیار کریں تو ان کے حق میں اچھا ہے۔ اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے۔“ (٦٠) النور
61 ” کوئی حرج نہیں اگر کوئی اندھایالنگڑا یامریض اور نہ تم پر کوئی مضائقہ ہے کہ اپنے گھروں سے کھاؤ یا اپنے باپ دادا کے گھروں سے یا اپنی ماں نانی کے گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے یا ان گھروں سے جن کی چابیاں تمہارے پاس میں یا اپنے دوستوں کے گھروں سے اس میں بھی کوئی حرج نہیں کہ تم لوگ مل کر کھاؤ یا الگ الگ، البتہ جب گھروں میں داخل ہواکرو تو اپنے لوگوں کو سلام کیا کرو، جو دعائے خیر، اللہ کی طرف سے مقرر فرمائی ہوئی ہے، بڑی بابرکت اور پاکیزہ ہے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ تمہارے سامنے آیات بیان کرتا ہے تاکہ تم سمجھ بوجھ سے کام لو۔“ (٦١) النور
62 ” حقیقی مومن وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول کو دل سے مانیں اور جب کسی اجتماعی کام کے لیے رسول کے پاس ہوں تو آپ سے اجازت لیے بغیر نہ جائیں۔ اے نبی جو لوگ تم سے اجازت مانگتے ہیں وہی اللہ اور رسول کے ماننے والے ہیں۔ جب وہ اپنے کسی کام کے لیے اجازت مانگیں توجسیچاہیں آپ جازت دیں اور ایسے لوگوں کے حق میں اللہ سے دعائے مغفرت کیا کریں، اللہ یقیناً غفورورحیم ہے۔“ (٦٢) النور
63 ” مسلمانوں رسول کو اس طرح نہ بلایا کرو جس طرح ایک دوسرے کو بلاتے ہو۔ اللہ ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو تم میں ایک دوسرے کا بہانہ بنا کر چپکے سے نکل جاتے ہیں۔ رسول کے حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنے میں گرفتار نہ ہوجائیں یا ان پر دردناک عذاب نہ آجائے۔ (٦٣) النور
64 اچھی طرح جان لو ! آسمان و زمین میں جو کچھ ہے اللہ کا ہے۔ تم جس روش پربھی ہو اللہ اس کو جانتا ہے جس دن لوگ اس کی طرف پلٹائے جائیں گے وہ انہیں بتائے گا کہ وہ کیا کچھ کرکے آئے ہیں اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے۔“ (٦٤) النور
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم کرنے والا، نہات مہربان ہے الفرقان
1 ” نہایت بابرکت ہے وہ ذات جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کیا تاکہ تمام جہان والوں کو خبردار کرے۔“ (١) الفرقان
2 ”” اللہ“ ہی کے لیے زمین و آسمانوں کی بادشاہی ہے اس نے کسی کو اولاد نہیں بنایا۔ اس کے ساتھ بادشاہی میں کوئی شریک نہیں ہے۔ اس نے ہر چیز کو پیدا کیا پھر اس کی تقدیر مقررکی فرمائی۔“ (٢) الفرقان
3 ” لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر ایسے معبود بنالیے جنہوں نے کسی چیز کو پیدا نہیں کیا بلکہ خود پیدا کیے گئے ہیں وہ اپنے لیے بھی کسی نفع اور نقصان، موت اور زندگی اور نہ دوبارہ اٹھانے کا اختیار رکھتے ہیں۔“ (٣) الفرقان
4 ” کافرکہتے ہیں کہ یہ فرقان ایک من گھڑت چیز ہے جسے اس شخص نے اپنی طرف سے بنا لیا ہے اور کچھ دوسرے لوگوں نے اس کام میں اس کی مدد کی ہے۔ بڑاظلم اور کھلا جھوٹ ہے جس پر یہ لوگ اترآئے ہیں۔ (٤) الفرقان
5 کہتے ہیں یہ پرانے لوگوں کی لکھی ہوئی کہانیاں ہیں جو اسے صبح وشام لکھوائی جاتی ہیں۔ اور وہ صبح وشام اسے سنائی جاتی ہیں۔ (٥) الفرقان
6 اے نبی ان سے کہو کہ اسے نازل کیا ہے اس نے جو زمین و آسمانوں کا بھید جانتا ہے حقیقت یہ ہے کہ وہ بڑاغفورورحیم ہے۔“ (٦) الفرقان
7 ” کہتے ہیں یہ کیسا رسول ہے جوکھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا پھرتا ہے ؟ کیوں نہ اس کے لیے کوئی فرشتہ بھیجا گیا جو اس کے ساتھ رہتا اور لوگوں کو ڈراتا ؟“ (٧) الفرقان
8 ” یا اور کچھ نہیں تو اس کے لیے کوئی خزانہ ہی اتاردیا جاتا یا اس کے پاس کوئی باغ ہی ہوتا جس سے یہ روزی حاصل کرتا۔ ظالم کہتے ہیں تم لوگ توایک سحر زدہ شخص کے پیچھے لگے ہوئے ہو۔ (٨) الفرقان
9 دیکھو کیسی کیسی مثالیں پیش کررہے ہیں۔ ایسے بہکے ہیں کہ راہ راست کی توفیق کھو بیٹھے ہیں۔“ (٩) الفرقان
10 ” بڑابابرکت ہے وہ اللہ۔ اگر چاہے تو آپ کو بہت سے باغ جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں اور بڑے بڑے محلات دے سکتا ہے۔“ (١٠) الفرقان
11 ” حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ قیامت کو جھٹلاتے ہیں جو قیامت کو جھٹلائے اس کے لیے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے۔ (١١) الفرقان
12 جب انہیں جہنم دور سے دیکھے گی توجہنمی اس کے غضب اور جوش کی آوازیں سنیں گے۔ (١٢) الفرقان
13 جب یہزنجیروں سے جکڑے ہوئے اس میں ایک تنگ جگہ ٹھونسے جائیں گے تو اپنی موت کو پکاریں گے۔ (١٣) الفرقان
14 کہا جائے گا آج ایک موت کو نہیں بہت سی موتوں کو پکارو۔“ (١٤) الفرقان
15 ” ان سے پوچھو جہنم میں جانا اچھا ہے یا جنت میں ہمیشہ رہنا بہتر ہے جس کا وعدہ پرہیزگاروں کے لیے کیا گیا ہے جو ان کے عمل کی جزا اور ان کے سفر کی آخری منزل ہوگی۔ (١٥) الفرقان
16 جس میں ان کی ہر خواہش پوری ہوگی وہ ہمیشہ جنت میں رہیں گے جسے عطا کرنا آپ کے رب کا واجب الاد اوعدہ ہے۔“ (١٦) الفرقان
17 ” یہ وہی دن ہوگا جب اللہ انہیں اور ان کے معبودوں کو بھی بلائے گا۔ جنہیں یہ اللہ کو چھوڑ کر پوجتے رہے ہیں۔ ان سے پوچھے گا کیا تم نے میرے ان بندوں کو گمراہ کیا تھا؟ یا یہ خود گمراہ ہوگئے تھے؟ (١٧) الفرقان
18 وہ عرض کریں گے آپ کی ذات پاک ہے ہم میں یہ قوت نہ تھی کہ آپ کے سوا کسی کو اپنا کار ساز بنائیں۔ البتہ آپ نے ان کو اور ان کے باپ دادا کو خوب سامان زندگی دیا حتیٰ کہ یہ نصیحت بھول گئے اور ہلاک ہونے والوں میں ہوئے۔“ (١٨) الفرقان
19 ” یوں جھٹلادیں گے وہ تمہاری ان باتوں کو جو تم کہہ رہے ہو پھرتم نہ اپنے انجام کو بدل سکوگے نہ کہیں سے مدد پاسکو گے اور جو بھی تم میں سے ظلم کرے اسے ہم سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے۔“ (١٩) الفرقان
20 ” اے نبی تم سے پہلے جو رسول ہم نے بھیجے وہ سب کھانا کھانے والے اور بازاروں میں چلنے پھرنے والے تھے دراصل ہم نے تم لوگوں کو ایک دوسرے کے لیے آزمائش کا سبب بنایا ہے۔ کیا تم صبر کرتے ہو؟ تمہارا رب سب کچھ دیکھتا ہے۔“ (٢٠) الفرقان
21 ” جو لگ ہمارے حضور پیش ہونے کی امید نہیں رکھتے وہ کہتے ہیں کیوں نہ فرشتے ہمارے سامنے نازل کیے گئے یا پھر ہم اپنے رب کو اپنے سامنے دیکھیں۔ حقیقت یہ ہے کہ لوگ اپنے آپ میں مغرورہیں اور سرکشی میں حد سے گزر چکے ہیں۔ (٢١) الفرقان
22 جس دن فرشتوں کو دیکھیں گے تو وہ مجرموں کے لیے کسی خوشی کا دن نہیں ہوگا۔ چیخ اٹھیں گے کہ خدا کی پناہ۔“ (٢٢) الفرقان
23 ” اور جو کچھ بھی ان کا کیا دھرا ہے اسے ہم ذرّات کی طرح اڑادیں گے۔ (٢٣) الفرقان
24 جو لگ جنت کے مستحق ہیں اس دن بہترین جگہ میں ٹھہریں گے اور دوپہر گزارنے کو بہترین مقام پائیں گے۔“ (٢٤) الفرقان
25 ” اس دن آسمان کو چیرتا ہوا ایک بادل ظاہر ہوگا اور فرشتے گروہ درگروہ اتاردیے جائیں گے۔ (٢٥) الفرقان
26 اس دن حقیقی بادشا ہی صرف الرّحمان کی ہوگی وہ دن منکرین کے لیے بڑاسخت ہوگا۔“ (٢٦) الفرقان
27 ” ظالم انسان اپنے ہاتھ کاٹے گا اور کہے گا کاش میں نے رسول کا راستہ اختیار کیا ہوتا۔ (٢٧) الفرقان
28 ہائے میری کم بختی۔ کاش میں نے فلاں شخص کو دوست نہ بنایا ہوتا۔ (٢٨) الفرقان
29 اس کے بہکاوے میں آکر میں نے وہ نصیحت نہ مانی جو میرے پاس آئی تھی شیطان انسان کا بڑا ہی بے وفا ہے۔“ (٢٩) الفرقان
30 ” اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ دیا تھا۔“ (٣٠) الفرقان
31 ” اے نبی ہم نے اسی طرح مجرموں کو ہر نبی کا دشمن بنایا ہے۔ آپ کے لیے آپ کا رب رہنمائی اور مدد کے لیے کافی ہے۔“ (٣١) الفرقان
32 ” منکرین کہتے ہیں اس شخص پر پورے کا پورا قرآن ایک بار کیوں نہیں اتارا گیا ؟ ہم نے اسے تھوڑا تھوڑا نازل کیا۔ اس لیے کیا گیا ہے تاکہ اس کو اچھی طرح ہم آپ کے ذہن نشین کرتے رہیں۔ (٣٢) الفرقان
33 اور جب بھی وہ آپ کے سامنے انوکھی بات لے کر آئے اس کا ہم نے آپ کو بر وقت ٹھیک جواب دے دیا ہے اور بہترین طریقے سے بات کو کھول دیا۔“ (٣٣) الفرقان
34 ” یہ لوگ پرلے درجے کے گمراہ ہیں۔ اوندھے منہ جہنم میں پھینکے جائیں گے۔ رہنے کے اعتبار سے جہنم بہت بری جگہ ہے۔“ (٣٤) الفرقان
35 ” ہم نے موسیٰ کو کتاب دی اور اس کے بھائی ہارون کو اس کا مددگار بنایا۔ (٣٥) الفرقان
36 اور ان سے فرمایا کہ جاؤ اس قوم کی طرف جس نے ہماری آیات کو جھٹلادیا ہے بالآخر ہم نے ان لوگوں کوتباہ کردیا۔“ (٣٦) الفرقان
37 ” یہی حال قوم نوح کا ہوا جب انہوں نے رسولوں کی تکذیب کی ہم نے ان کو غرق کردیا اور انہیں دنیا والوں کے لیے نشان عبرت بنادیا ہم نے ظالموں کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے۔“ (٣٧) الفرقان
38 ” عاد، ثمود، کنویں والے اور دوسری اقوام کو الفرقان
39 ہم نے مثالیں دے دے کر سمجھایا اور آخرکار ہم نے ان کو ملیا میٹ کردیا۔“ (٣٩) الفرقان
40 ” اور اس بستی پر ان کا گزرہوچکا ہے جس پر بدترین بارش برسائی گئی تھی کیا انہوں نے اس کا حال نہیں دیکھا ؟ مگر یہ موت کے بعد جی اٹھنے کی توقع نہیں رکھتے۔“ (٤٠) الفرقان
41 ” یہ لوگ جب آپ کو دیکھتے ہیں تو آپ کا مذاق اڑاتے ہیں ہاں یہ شخص ہے جسے خدانے رسول بنا کر بھیجا ہے ؟“ (٤١) الفرقان
42 ” یہ توہمارے معبودوں سے ہمیں گمراہ کرچکا ہوتا۔ اگر ہم اپنے معبودوں پر قائم نہ رہتے تو وہ وقت دور نہیں جب عذاب دیکھ کر انہیں معلوم ہوجائے گا کہ کون پرلے درجے کا گمراہ تھا۔“ (٤٢) الفرقان
43 ” آپ نے اس شخص کے بارے میں غور کیا ہے جس نے اپنی خواہشات کو اپنا خدا بنالیا ہے؟ کیا آپ ایسے شخص کو راہ راست پر لاسکتے ہیں؟ (٤٣) الفرقان
44 کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ان میں سے اکثر لوگ سنتے اور سمجھتے ہیں؟ یہ توجانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گزرے ہیں۔“ (٤٤) الفرقان
45 ” آپ نے دیکھا نہیں کہ آپ کا رب کس طرح سایہ پھیلاتا ہے ؟ اگر وہ چاہتا تو اسے ساکن کردیتا ہم نے سورج کو اس پردلیل بنایا۔ (٤٥) الفرقان
46 ہم اسے رفتہ رفتہ اپنی طرف سمیٹتے چلے جاتے ہیں۔“ (٤٦) الفرقان
47 ” اور وہی اللہ ہے جس نے رات کوتمہارے لیے لباس اور نیند کو سکون کا باعث بنایا اور دن کو اٹھنے کا وقت بنایا ہے۔“ (٤٧) الفرقان
48 ” اور وہی ہے جو بارش سے پہلے ہواؤں کو خوشخبری بناکربھیجتا ہے پھر آسمان سے پاکیزہ پانی نازل کرتا ہے۔ (٤٨) الفرقان
49 تاکہ ہم اس پانی سے مردہ علاقے کو زندہ کریں اور اپنی مخلوق میں سے بہت سے جانوروں اور انسانوں کو سیراب کریں اس سلسلہ کوہم باربار ان کے سامنے لاتے ہیں۔ (٤٩ ) الفرقان
50 تاکہ وہ سبق سکھیں مگر اکثر لوگ کفر اور ناشکری کے سوا کوئی راستہ اختیار نہیں کرتے۔“ (٥٠) الفرقان
51 ” اگر ہم چاہتے توایک ایک بستی میں ایک ایک ڈرانے والا بھیجتے۔ (٥١) الفرقان
52 پس اے نبی کافروں کی بات ہرگز نہ مانیں اور اس قرآن کے ذریعے کفار کے ساتھ زبردست جہاد کریں۔“ (٥٢) الفرقان
53 ” اور وہی ہے جس نے دوسمندروں کو ملارکھا ہے ایک لذیذ اور میٹھا اور دوسرا تلخ اور کڑواہے۔ دونوں کے درمیان ایک پردہ حائل ہے۔ جو انہیں خلط ملط ہونے سے روکے ہوئے ہے۔“ (٥٣) الفرقان
54 ” اور وہی ہے جس نے پانی سے انسان پیدا کیا پھر اس سے نسب اور سسرال کے دوالگ الگ سلسلے چلائے تیرا رب بڑا ہی قدرت والاہے۔“ (٥٤) الفرقان
55 ” اس الٰہ کو چھوڑ کر لوگ ان کی عبادت کرتے ہیں جو انہیں نفع اور نقصان نہیں پہنچاسکتے اور کافر اپنے رب کا مخالف بنا ہوا ہے۔ (٥٥) الفرقان
56 اے نبی آپ کوہم نے بشارت دینے والا اور خبردار کرنے والا بناکر بھیجا ہے۔“ (٥٦) الفرقان
57 ” ان سے فرما دیں کہ میں اس کام پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا۔ میرا صلہ یہی ہے کہ جس کا جی چاہے وہ اپنے رب کاراستہ اختیار کرلے۔ (٥٧) الفرقان
58 اے نبی اس اللہ پربھروسہ رکھو۔ جو زندہ ہے اور کبھی مرنے والا نہیں۔ اس کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرو۔ وہ اپنے بندوں کے گناہوں کو اچھی طرح جانتا ہے۔“ (٥٨) الفرقان
59 ” وہی ہے جس نے چھ دنوں میں زمین و آسمانوں اور تمام چیزوں کو پیدا کیا جو آسمان و زمین کے درمیان ہیں۔ پھر خود عرش پر جلوہ افروز ہوا۔ رحمن کی شان جاننے والے سے پوچھو۔ (٥٩) الفرقان
60 جب ان لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ اس رحمان کو سجدہ کرو تو کہتے ہیں الرّحمان کون ہوتا ہے ؟ کیا جسے تو کہہ دے اسی کو ہم سجدہ کرتے پھریں ؟ الرّحمان کی طرف بلایاجائے تو ان کی نفرت میں مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔“ (٦٠) الفرقان
61 ” بڑابرکت والا ہے وہ جس نے آسمان میں برج بنائے اور اس میں ایک چراغ اور ایک چمکتا ہوا چاند روشن کیا۔ (٦١) الفرقان
62 وہی ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے والا بنایا۔ یہ نشانیاں اس شخص کے لیے ہیں جو نصیحت حاصل کرنا چاہے یا شکر گزار ہونا چاہتا ہو۔“ (٦٢) الفرقان
63 ” رحمان کے حقیقی بندے وہ ہیں جو زمین پر آہستگی سے چلتے ہیں اگر جاہل ان سے جھگڑیں تو وہ ان کو سلام کہہ کر چل دیتے ہیں۔“ (٦٣) الفرقان
64 ” وہ لوگ اپنے رب کے حضور سجدے اور قیام میں راتیں گزارتے ہیں۔ (٦٤) الفرقان
65 دعائیں کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں جہنم کے عذاب سے بچالے جہنم کا عذاب تو چمٹ جانے والاہے۔ (٦٥) الفرقان
66 وہ رہنے اور ٹھرنے کی بدترین جگہ ہے۔“ (٦٦) الفرقان
67 ” جو خرچ کرتے ہیں تو نہ فضول خرچی کرتے ہیں اور نہ کنجوسی سے کام لیتے ہیں ان کے خرچ کرنے کا طریقہ میانہ روی کے ساتھ ہوتا ہے۔“ (٦٧) الفرقان
68 ” وہ اللہ کے سوا کسی اور معبود کو نہیں پکارتے، اللہ کی حرام کی ہوئی کسی جان کو ناحق قتل نہیں کرتے اور نہ وہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں جو یہ کام کرے گا وہ اپنے گناہ کی سزا پائے گا۔ (٦٨) الفرقان
69 قیامت کے دن اسے دو گنا عذاب دیا جائے گا اور وہ ہمیشہ ذلّت کے ساتھ اس میں رہے گا۔“ (٦٩) الفرقان
70 ” ہاں جو توبہ کرے اور ایمان لاکرصالح عمل کرے ایسے لوگوں کی برائیوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دے گا کیونکہ اللہ غفورّرحیم ہے۔ (٧٠) الفرقان
71 جو شخص توبہ اور نیک عمل اختیار کرتا ہے وہ تو اللہ کی طرف پلٹ کر آتا ہے جیسا کہ پلٹنے کا حق ہے۔“ (٧١) الفرقان
72 ” اور رحمن کے بندے وہ ہیں جوجھوٹی گواہی نہیں دیتے اور کسی بے ہودہ کام سے گزرہوتو شرافت کے ساتھ گزر جاتے ہیں۔“ (٧٢) الفرقان
73 ” انہیں ان کے رب کی آیات سنا کر نصیحت کی جاتی ہے تو وہ اس پر اندھے اور بہرے بن کر نہیں گر پڑتے۔“ (٧٣ ) الفرقان
74 ” اے ہمارے رب ہمیں ہماری بیویوں اور اولادکی طرف سے آنکھوں کی ٹھنڈک نصیب فرما اور ہم کو پرہیزگاروں کا امام بنادے۔“ (٧٤) الفرقان
75 ” ان لوگوں کو بالا خانوں میں ٹھہرایا جائے گا اس لیے کہ یہ مصائب پر صبر کرنے والے تھے ہر مقام پر ان کا آداب وتسلیمات سے ان کا استقبال کیا جائے گا۔ (٧٥) الفرقان
76 یہ ہمیشہ ہمیش بالا خانوں میں رہیں گے کیا ہی اچھی ہے رہنے اور ٹھہرنے کی جگہ۔“ (٧٦) الفرقان
77 ” اے نبی لوگوں سے فرما دیں کہ اگر تم رب کو نہ پکارو تو میرے رب کو تمہاری کوئی پرواہ نہیں ہے جب تم نے جھٹلادیا ہے عن قریب سزا پاؤ گے کہ جس سے جان چھڑانی محال ہوگی۔“ (٧٧) الفرقان
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم کرنے والا، نہات مہربان ہے الشعراء
1 ” طٰآآ۔ (١) الشعراء
2 یہ واضح کتاب کی آیات ہیں۔ (٢) الشعراء
3 اے نبی شاید آپ اس غم میں اپنی جان کھودیں گے اس لیے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔“ (٣) الشعراء
4 ” ہم چاہیں تو آسمان سے ایسی نشانی نازل کردیں کہ جس سے ان کی گردنیں اس کے سامنے جھک جائیں۔ (٤) الشعراء
5 ان لوگوں کے پاس رحمان کی طرف سے جو نصیحت آتی ہے یہ اس سے منہ موڑلیتے ہیں۔“ (٥) الشعراء
6 ” عن قریب ان کو اس چیز کی حقیقت معلوم ہوجائے گی جس کا مذاق اڑاتے ہیں۔ (٦) الشعراء
7 کیا انہوں نے کبھی زمین پر غور کیا کہ ہم نے کتنی کثیرتعداد میں عمدہ نباتات اس میں پید اکی ہیں ؟ (٧) الشعراء
8 یقیناً اس میں ایک نشانی ہے مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں۔ (٨) الشعراء
9 حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست اور مہربان ہے۔“ (٩) الشعراء
10 ” انہیں اس وقت کا واقعہ سناؤ جب آپ کے رب نے موسیٰ کو فرمایا کہ ظالم قوم کے پاس جاؤ۔ (١٠) الشعراء
11 فرعون کی قوم تقویٰ اختیار نہیں کرتی (١١) الشعراء
12 موسیٰ نے عرض کی اے میرے رب مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے جھٹلادیں گے۔ (١٢) الشعراء
13 میراسینہ گھٹتا ہے اور میری زبان واضح نہیں ہے۔ آپ ہارون کی طرف رسالت بھیجیں۔ (١٣) الشعراء
14 مجھ پر ایک الزام بھی ہے اس لیے میں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کردیں گے۔“ (١٤) الشعراء
15 ” فرمایا ہرگز نہیں ہماری نشانیاں لے کر تم دونوں جاؤ ہم تمہارے ساتھ ہیں اور سب کچھ سن رہے ہونگے۔ (١٥) ف الشعراء
16 رعون کے پاس جاؤ اور اس سے کہو ہمیں رب العالمین نے اس لیے بھیجا ہے۔ (١٦) الشعراء
17 کہ تو بنی اسرائیل کو ہمارے ساتھ جانے دے۔ (١٧) الشعراء
18 فرعون نے کہا کیا ہم نے اپنے ہاں تیری پرورش نہیں کی تھی ؟ تو نے اپنے عمر کے کئی سال ہمارے ہاں گزارے۔ (١٨) الشعراء
19 اور اس کے بعد تو نے جو کچھ کیا کرگیا تو بڑا احسان فراموش ہے۔ (١٩) الشعراء
20 ” موسیٰ نے جواب دیا اس وقت میں نے وہ کام نادانستگی میں کیا تھا پھر میں تمہارے خوف سے بھاگ گیا۔ (٢٠) الشعراء
21 اس کے بعد میرے رب نے مجھ کو حکم دیا۔ اور مجھے رسولوں میں شامل فرمالیا۔ (٢١) الشعراء
22 رہاتیرا احسان جو تو نے مجھ پر جتایا ہے تو اس کی حقیقت یہ ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنارکھا ہے۔“ (٢٢) الشعراء
23 ” فرعون نے کہا رب العالمین کون ہے؟ موسیٰ نے جواب دیا آسمانوں اور زمین کا رب۔ (٢٣) الشعراء
24 اور ان سب چیزوں کا رب جو آسمانوں و زمین کے درمیان ہیں اگر تم یقین لانے والے ہو۔ (٢٤) الشعراء
25 فرعون نے اپنے گرد وپیش کے لوگوں سے کہا سنتے ہو؟ (٢٥) الشعراء
26 موسیٰ کہتا ہے کہ تمہارا اور تمہارے آباؤ اجداد جو گزر چکے ہیں ان کا رب زمین و آسمانوں کا رب ہے“ (٢٦) الشعراء
27 ” فرعون نے کہا جو تمہاری طرف رسول بھیجا گیا ہے وہ تو پاگل ہے۔ (٢٧) الشعراء
28 موسیٰ نے کہا مشرق ومغرب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب ایک ہے اگر تم لوگ کچھ عقل رکھتے ہو۔“ (٢٨) الشعراء
29 ” فرعون نے کہا اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود مانا تو تجھے بھی ان لوگوں کے ساتھ قیدی بنا دوں گا جوقید خانوں میں پڑے ہوئے ہیں۔ (٢٩) الشعراء
30 موسیٰ نے کہا اگرچہ میں تیرے سامنے واضح دلیل لے آؤں۔ (٣٠) الشعراء
31 فرعون نے کہا اچھا اگر تو سچا ہے تو لاؤ دلیل۔ (٣١) الشعراء
32 موسیٰ نے اپنا عصا پھینکا وہ یکایک بڑا اژدہا بن گیا۔ (٣٢)’ الشعراء
33 ’ پھر اپنا ہاتھ نکالا۔ اور وہ دیکھنے والوں کے سامنے چمک رہاتھا۔ (٣٣) الشعراء
34 فرعون اپنے اردوگرد پیش کے سرداروں سے بولا یہ شخص یقیناً ایک ماہر جادوگر ہے۔“ (٣٤) الشعراء
35 ” چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زورسے تمہیں تمہارے ملک سے نکال دے اب بتاؤ تمہارا کیا فیصلہ ہے؟ (٣٥) الشعراء
36 انہوں نے کہا اسے اور اس کے بھائی کو روک لیجیے اور شہروں میں ہر کارے بھجیں۔ (٣٦) الشعراء
37 جو ہر ماہر جادوگر کو آپ کے پاس لے آئیں۔ (٣٧) الشعراء
38 چنانچہ ایک دن مقرر وقت پر جادوگر اکٹھے کرلیے گئے۔ (٣٨) الشعراء
39 اور لوگوں سے کہا گیا کہ تم اجتماع میں شرکت کرو؟ (٣٩) الشعراء
40 تاکہ ہم ان جادوگروں کی پیروی کریں۔ اگر جادوگر غالب رہے۔ (٤٠) الشعراء
41 جب جادوگرمیدان میں آئے تو انہوں نے فرعون سے کہا کہ اگر ہم غالب آگئیتو ہمیں کیا انعام ملے گا۔ ؟ (٤١) الشعراء
42 اس نے کہا ہاں تممقربین میں شامل ہوجاؤ گے۔“ (٤٢) الشعراء
43 ” موسیٰ نے کہا پھینکو جو تم پھینکنا چاہتے ہو۔ (٤٣) الشعراء
44 انہوں نے فوراً اپنی رسیّاں اور لاٹھیاں پھینکیں اور نعرہ لگایا کہ فرعون کی عزت کی قسم ہم ہی غالب رہیں گے۔“ (٤٤) الشعراء
45 ” پھرموسیٰ نے اپنا عصا پھینکا وہ یکایک ان کی رسیوں اور لاٹھیوں کو ہڑپ کرگیا۔ (٤٥) الشعراء
46 اس پر تمام جادوگر بے اختیار سجدے میں گرپڑے۔ (٤٦) الشعراء
47 اور بول اٹھے کہ ہم رب العالمین پر ایمان لے آئے۔ (٤٧) الشعراء
48 ہاں موسیٰ اور ہارون کے رب پر ایمان لاتے ہیں۔“ (٤٨) الشعراء
49 ” فرعون نے کہا تم میری اجازت سے پہلے ہی موسیٰ پر ایمان لے آئے ہو ؟ ضرور یہ تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادوسکھایا ہے۔ اچھا، ابھی تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ جب تمہارے ہاتھ پاؤں مخالف سمتوں سے کٹواؤں گا اور سب کو سولی چڑھادوں گا۔“ (٤٩) الشعراء
50 ” انہوں نے جواب دیا کچھ پرواہ نہیں ہم اپنے رب کے حضور پہنچ جائیں گے۔ (٥٠) الشعراء
51 اور ہمیں توقع ہے کہ ہمارا رب ہمارے گناہ معاف کردے گا ہم سب سے پہلے ایمان لانے والے ہیں۔“ (٥١) الشعراء
52 ” ہم نے موسیٰ کو وحی بھیجی کہ راتوں رات میرے بندوں کو لے کر نکل جاؤ تمہارا پیچھا کیا جائے گا۔ (٥٢) الشعراء
53 فرعون نے شہروں میں ہر کارے بھیجے۔ (٥٣) الشعراء
54 اور کہلابھیجا کہ یہ مٹھی بھر لوگ ہیں۔ (٥٤)َ الشعراء
55 جنہوں نے ہمیں بہت غصہ چڑھا دیا ہے۔ (٥٥) الشعراء
56 اور ہم ایک ایسی جماعت ہیں جس کاشیوہ ہر وقت چوکس رہنا ہے۔“ (٥٦) الشعراء
57 ” اس طرح ہم انہیں ان کے باغوں اور چشموں۔ (٥٧) الشعراء
58 اور خزانوں اور ان کی بہترین قیام گاہوں سے نکال لائے۔ (٥٨) الشعراء
59 دوسری طرف بنی اسرائیل کوہم نے ان سب چیزوں کا وارث بنادیا۔“ (٥٩) الشعراء
60 ” صبح ہوتے ہی یہ لوگ ان کے تعاقب میں چل پڑے۔ (٦٠) الشعراء
61 جب دونوں گروہوں کا آمنا سامنا ہوا تو موسیٰ کے ساتھی چیخ اٹھے کہ ہم تو پکڑے گئے۔ (٦١) الشعراء
62 موسیٰ نے فرمایا ہرگز نہیں میرے ساتھ میرا رب ہے وہ ضرور میری رہنمائی فرمائے گا۔ (٦٢) الشعراء
63 ہم نے موسیٰ کو وحی کے ذریعہ حکم دیا کہ سمندر پراپنا عصا مار تو یکایک سمندر پھٹ گیا۔ اور اس کی ہر لہر بہت بڑے پہاڑکی طرح ہوگئی۔ (٦٣) الشعراء
64 اسی جگہ ہم دوسرے گروہ کو بھی لے آئے۔ (٦٤) الشعراء
65 ہم نے موسیٰ اور اس کے تمام ساتھیوں کو بچالیا۔ (٦٥) الشعراء
66 اور دوسروں کو غرق کردیا۔ (٦٦) الشعراء
67 اس واقعہ میں ایک نشانی ہے مگر لوگوں کی اکثریت ماننے والی نہیں۔ (٦٧) الشعراء
68 حقیقت ہے کہ تیرا رب زبردست ہے اور رحم کرنے والا بھی۔“ (٦٨) الشعراء
69 ” اور انہیں ابراہیم کے حالات سناؤ۔ (٦٩) الشعراء
70 جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے پوچھا کہ یہ کیا ہیں؟ جن کی تم عبادت کرتے ہو؟ (٧٠) الشعراء
71 انہوں نے جواب دیا یہ بت ہیں جن کی ہم پوجا کرتے ہیں اور ہمیشہ انہی کے سامنے اعتکاف کرتے ہیں۔ (٧١) الشعراء
72 ابراہیم نے پوچھا جب تم انہیں پکارتے ہو تو یہ تمہاری سنتے ہیں؟ (٧٢) الشعراء
73 یا یہ تمہیں کچھ نفع یا نقصان پہنچاتے ہیں ؟ (٧٣) الشعراء
74 انہوں نے جواب دیا نہیں ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے پایا ہے۔“ (٧٤) الشعراء
75 ” اس پر ابراہیم نے کہا کبھی تم نے ان چیزوں پر غور کیا ہے کہ جن کی بندگی۔ (٧٥) الشعراء
76 تم اور تمہارے پہلے باپ دادا کرتے رہے؟ (٧٦) الشعراء
77 رب العالمین کے سوا میرے تو یہ سب دشمن ہیں۔“ (٧٧) الشعراء
78 ” جس نے مجھے پیدا کیا پھر وہی میری رہنمائی کرتا ہے۔ (٧٨) الشعراء
79 وہی مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔ (٧٩) الشعراء
80 اور جب بیمار ہوجاتا ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے۔ (٨٠) الشعراء
81 وہی موت دے گا اور پھر دوبارہ زندہ کرے گا۔ (٨١) الشعراء
82 اور اسی سے میں امید رکھتاہوں کہ روزِجزا میری خطائیں معاف فرمائے گا۔“ (٨٢) الشعراء
83 ” اے میرے رب مجھے حکم عطاکر اور مجھے صالح لوگوں کا ساتھ نصیب فرما۔ (٨٣) الشعراء
84 اور میرے بعد آنے والوں میں مجھے سچی شہرت عطا فرما۔ (٨٤) الشعراء
85 اور مجھے جنت نعیم کے وارثوں میں شامل فرما۔ (٨٥) الشعراء
86 اور میرے باپ کو معاف کردے کہ بے شک وہ گمراہ لوگوں میں سے ہے۔ (٨٦) الشعراء
87 اور مجھے اس دن رسوانہ کرنا جب سب لوگ اٹھائے جائیں گے۔“ (٨٧) الشعراء
88 ” جب نہ مال فائدہ دے گا اور نہ اولاد۔ (٨٨) الشعراء
89 سوائے اس کے کہ جو شخص قلب سلیم کے ساتھ اللہ کے حضور حاضرہوا۔ (٨٩) الشعراء
90 اس دن جنت پرہیزگاروں کے قریب لائی جائے گی۔ (٩٠) الشعراء
91 اور دوزخ گمراہ لوگوں کے سامنے کھڑی کی جائے گی۔“ (٩١) الشعراء
92 ” اور ان سے پوچھا جائے گا کہ کہاں ہیں وہ جن کی تم اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے تھے؟ (٩٢) الشعراء
93 کیا وہ تمہاری کچھ مدد کررہے ہیں یا اپنا بچاؤ کرسکتے ہیں؟ (٩٣) الشعراء
94 پھر گمراہ لوگ اندھے منہ میں پھینکیں جائیں گے۔ (٩٤) الشعراء
95 اور ابلیس کے تمام لشکر جہنم میں اوپر تلے جمع کیے جائیں گے۔“ (٩٥) الشعراء
96 ” جہنمی آپس میں جھگڑیں گے۔ (٩٦) الشعراء
97 اور مشرک اپنے معبودوں سے کہیں گے کہ اللہ کی قسم ہم تو کھلی گمراہی میں مبتلاتھے۔ (٩٧) الشعراء
98 جب تمہیں رب العالمین کی برابر سمجھتے تھے۔“ (٩٨) الشعراء
99 ” مجرموں نے ہمیں گمراہ کیا۔ (٩٩) الشعراء
100 اب نہ ہمارا کوئی سفارشی ہے۔ (١٠٠) الشعراء
101 اور نہ کوئی مخلص دوست۔ (١٠١) الشعراء
102 کاش ہمیں ایک دفعہ پھر دنیا میں جانے کا موقع مل جائے تو ہم مومن بن جائیں گے۔ (١٠٢) الشعراء
103 یقیناً اس میں ایک بڑی نشانی ہے مگر ان میں سے اکثر لوگ ایمان لانے والے نہیں۔ (١٠٣) الشعراء
104 اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور مہربان بھی۔“ (١٠٤) الشعراء
105 قوم نوح نے رسولوں کو جھٹلایا۔ (١٠٥) الشعراء
106 یاد کرو جب ان کے بھائی نوح نے ان سے فرمایا تم ڈرتے کیوں نہیں ؟ (١٠٦) الشعراء
107 میں تمہارے لیے ایک امانت داررسول ہوں۔ (١٠٧) الشعراء
108 لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ (١٠٨) الشعراء
109 میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں۔ میرا اجر رب العالمین کے ذمہ ہے۔ (١٠٩) الشعراء
110 پس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔“ (١١٠) الشعراء
111 ” انہوں نے جواب دیا کیا ہم تجھ پر ایمان لائیں حالانکہ تیری پیروی کرنے والے رذیل لوگ ہیں (١١١) الشعراء
112 نوح نے کہا مجھے کیا معلوم کہ ان کے عمل کیسے ہیں ان کا حساب میرے رب کے ذمہ ہے۔ (١١٢) الشعراء
113 کاش تم سمجھ سے کام لو۔ (١١٣) الشعراء
114 میرایہ کام نہیں کہ جو ایمان لائیں انہیں اپنے آپ سے دور کر دوں۔ (١١٤) الشعراء
115 میں واضح طور پر متنبہ کردینے والاہوں۔“ (١١٥) الشعراء
116 ” انہوں نے کہا اے نوح اگر تو باز نہ آیا تو رجم ہونے والوں میں شامل ہوکررہے گا۔ (١١٦) الشعراء
117 نوح نے دعا کی اے میرے رب میری قوم نے مجھے جھٹلادیا ہے۔ (١١٧) الشعراء
118 اب میرے اور ان کے درمیان دوٹوک فیصلہ فرما دے۔ مجھے اور جو مومن میرے ساتھ ہیں ان کو نجات عطا فرما۔“ (١١٨) الشعراء
119 ” آخرکار ہم نے نوح اور اس کے ساتھیوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں بچالیا۔ (١١٩) الشعراء
120 اور اس کے بعد باقی لوگوں کو غرق کردیا۔ (١٢٠) الشعراء
121 یقیناً اس میں ایک عبرت ہے مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں۔ (١٢١) الشعراء
122 اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب غالب بھی ہے اور مہربان بھی۔“ (١٢٢) الشعراء
123 ” قوم عاد نے رسولوں کو جھٹلایا۔ (١٢٣) الشعراء
124 یاد کرو جب ان کے بھائی ہود نے ان سے فرمایا تھا تم ڈرتے کیوں نہیں؟ (١٢٤) الشعراء
125 میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔ (١٢٥) الشعراء
126 لہٰذاتم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ (١٢٦) الشعراء
127 میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طلب گار نہیں ہوں۔ میرا اجر رب العالمین کے ذمہ ہے۔“ (١٢٧) الشعراء
128 کیا تم بناتے ہو ہر اونچی جگہ نشانی کھیلتے ہوئے؟ الشعراء
129 اور تم بڑے بڑے محل تعمیر کرتے ہوگویا کہ تمہیں ہمیشہ رہنا ہے۔ (١٢٩) الشعراء
130 اور جب کسی پر ہاتھ ڈالتے ہوظالم بن کر ڈالتے ہو۔ (١٣٠) الشعراء
131 پس تم لوگ اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔“ (١٣١) الشعراء
132 ” ڈرواس سے جس نے تمہیں وہ کچھ دیا ہے جس کا تم اعتراف کرتے ہو۔ (١٣٢) الشعراء
133 تمہیں جانوردیے، بیٹے عطا فرمائے۔ (١٣٣) الشعراء
134 باغ دیے اور چشمے دیے۔ (١٣٤) الشعراء
135 میں تمہارے بارے میں عظیم دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں۔“ (١٣٥) الشعراء
136 ” انہوں نے جواب دیا تیر اہمیں سمجھانا یا نہ سمجھانا برابر ہے۔ (١٣٦) الشعراء
137 یہ باتیں تو پہلے سے چلی آرہی ہیں۔ (١٣٧) الشعراء
138 ہم عذاب میں مبتلا ہونے والے نہیں ہیں۔ (١٣٨) الشعراء
139 آخرکار انہوں نے اسے جھٹلادیا اور ہم نے ان کو ہلاک کردیا یقیناً اس میں عبرت ہے مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں۔ (١٣٩) الشعراء
140 حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست اور مہربانی کرنے والاہے۔“ (١٤٠) الشعراء
141 ” قوم ثمود نے رسولوں کو جھٹلایا۔ (١٤١) الشعراء
142 یاد کرو جب ان کے بھائی صالح نے ان سے فرمایا کہ تم ڈرتے کیوں نہیں ؟ (١٤٢) الشعراء
143 میں تمہارے لیے ایک امانت داررسول ہوں۔ (١٤٣) الشعراء
144 بس تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ (١٤٤) الشعراء
145 میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں۔ میرا اجر رب العالمین کے ذمہ ہے۔ (١٤٥) الشعراء
146 کیا تم ان نعمتوں میں ہمیشہ رہنے دیے جاؤ گے؟ (١٤٦) الشعراء
147 ان باغوں اور چشموں میں۔ (١٤٧) الشعراء
148 ان کھیتوں اور کھجوروں میں جن کے خوشے رس بھرے ہیں؟ (١٤٨) الشعراء
149 تم پہاڑوں سے فخریہ طور پر محلات بناتے ہو۔ (١٤٩) الشعراء
150 اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔“ (١٥٠) الشعراء
151 ” حد سے بڑھنے والوں کے پیچھے نہ لگو۔ (١٥١) الشعراء
152 جو زمین میں اصلاح کے بجائے فساد برپا کرتے ہیں۔ (١٥٢) الشعراء
153 انہوں نے جواب دیا تو جادو کیا گیا شخص ہے۔ (١٥٣) الشعراء
154 ہمارے جیساانسان ہونے کے سواتیری کوئی حیثیت نہیں ہے ؟ اگر تو سچا ہے تو کوئی نشانی لے آؤ۔“ (١٥٤) الشعراء
155 ” صالح نے فرمایا یہ اونٹنی ہے ایک دن کنویں سے یہ پانی پیا کرے گی اور دوسرے دن تم لوگ پانی لیا کرو گے۔ (١٥٥) الشعراء
156 اس کو چھیڑنا نہیں ورنہ ایک بڑے دن کا عذاب تمہیں دبوچ لے گا۔ (١٥٦) الشعراء
157 لیکن انہوں نے اس کی کوچیں کاٹ دیں اور آخرکار پچھتائے۔ (١٥٧) الشعراء
158 بالآخرعذاب نے انہیں آلیا یقیناً اس میں عبرت ہے۔ مگر ان میں سے اکثر ایمان لانے والے نہیں ہیں۔ (١٥٨) الشعراء
159 اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور مہربان بھی۔“ (١٥٩) الشعراء
160 ” لوط کی قوم نے رسولوں کو جھٹلادیا۔ (١٦٠) الشعراء
161 یاد کرو جب ان کے بھائی لوط نے ان سے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں ہو ؟ (١٦١) الشعراء
162 میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔ (١٦٢) الشعراء
163 لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ (١٦٣) الشعراء
164 میں اس کام پر تم سے کسی اجرکاطالب نہیں ہوں۔ میرا اجر تو رب العالمین کے ذمّہ ہے۔“ (١٦٤) الشعراء
165 ” کیا تم دنیاکی مخلوق میں سے مردوں کے ساتھ بدکاری کرتے ہو۔ (١٦٥) الشعراء
166 اور تمہاری بیویوں کو تمہارے رب نے جس لیے پیدا کیا ہے انہیں چھوڑدیتے ہو؟ تم لوگ تو حد سے ہی گزرگئے ہو۔ (١٦٦) الشعراء
167 انہوں نے کہا اے لوط اگر ان باتوں سے باز نہ آیا تو جو لگ ہماری بستیوں سے نکالے گئے ہیں ان میں تو بھی شامل ہوکررہے گا۔“ (١٦٧) الشعراء
168 ” لوط نے فرمایا کہ میں تمہارے کام کا سخت مخالف ہوں۔ (١٦٨) الشعراء
169 اے پروردگار مجھے اور میرے اہل وعیال کو ان کے برے کاموں سے نجات دے۔ (١٦٩) الشعراء
170 ہم نے لوط اور اس کے اہل وعیال کو بچالیا۔ (١٧٠) الشعراء
171 سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہنے والوں میں تھی۔ (١٧١) الشعراء
172 باقی لوگوں کوہم نے تباہ کردیا۔ (١٧٢) الشعراء
173 اور ان پر پتھروں کی بری برسات بارش برسائی۔ جوڈرائے جانے والوں پر برسی۔ (١٧٣) الشعراء
174 یقیناً اس میں عبرت ہے مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں۔ (١٧٤) الشعراء
175 حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور مہربان بھی۔“ (١٧٥) الشعراء
176 ” اصحاب الایکہ نے رسولوں کو جھٹلایا۔ (١٧٦) الشعراء
177 یاد کرو جب شعیب نے ان سے کہا کیا تم ڈرتے نہیں ہو؟ (١٧٧) الشعراء
178 میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں۔ (١٧٨) الشعراء
179 لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو۔ (١٧٩) الشعراء
180 میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طلبگار نہیں ہوں۔ میرا اجر تو رب العالمین کے ذمہ ہے۔“ (١٨٠) الشعراء
181 ” پیمانے پورے دو اور کسی کو کم نہ دو۔ (١٨١) الشعراء
182 صحیح ترازو سے تولو۔ (١٨٢) الشعراء
183 اور لوگوں کو ان کا سوداکم نہ دو۔ اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ۔ (١٨٣) الشعراء
184 اور اس ذات کا خوف کرو جس نے تمہیں اور پہلے لوگوں کو پیدا فرمایا ہے۔“ (١٨٤) الشعراء
185 ” انہوں نے کہا اے شعیب سحرزدہ آدمی ہے۔ (١٨٥) الشعراء
186 اور تو کچھ بھی نہیں مگر ہم جیسا انسان ہے ہم تجھے جھوٹے لوگوں میں سمجھتے ہیں۔ (١٨٦) الشعراء
187 اگر تو سچاہے توہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرادے۔ (١٨٧) الشعراء
188 شعیب نے فرمایا میرا رب جانتا ہے جو کچھ تم کررہے ہو۔“ (١٨٨) الشعراء
189 ” انہوں نے شعیب کو جھٹلادیا۔ آخرکار سائبان والے دن کا عذاب ان پر آ پڑا اور وہ بڑے ہی خوف ناک دن کا عذاب تھا۔ (١٨٩) الشعراء
190 یقیناً اس میں عبرت ہے مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں۔ (١٩٠) الشعراء
191 اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست ہے اور مہربان بھی۔“ (١٩١) الشعراء
192 ” یہ قرآن رب العالمین کی طرف سے نازل کردہ ہے۔ (١٩٢) الشعراء
193 اِسے لے کر امانت دارفرشتہ آیا اور اس نے تیرے دل پر اتارا ہے۔ (١٩٣) الشعراء
194 تاکہ آپ ان لوگوں میں شامل ہوں جو ڈرانے والے ہیں۔ (١٩٤) الشعراء
195 یہ قرآن واضح عربی زبان میں ہے۔ (١٩٥) الشعراء
196 اور پہلی کتابوں میں بھی موجود ہے۔ (١٩٦) الشعراء
197 کیا ان لوگوں کے لیے کوئی نشانی نہیں ہے۔ کہ اسے بنی اسرائیل کے علماء بھی جانتے ہیں؟“ (١٩٧) الشعراء
198 ” اگر ہم قرآن کو کسی عجمی پرنازل کردیتے۔ (١٩٨) الشعراء
199 اور وہ ان کو پڑھ کرسناتا۔ تب بھی یہ ایمان نہ لاتے۔ (١٩٩) الشعراء
200 اسی طرح ہم نے اس کو مجرموں کے دلوں میں داخل کیا ہے۔ (٢٠٠) الشعراء
201 وہ اس پر ایمان نہیں لائیں گے یہاں تک کہ عذاب الیم نہ دیکھ لیں۔“ (٢٠١) الشعراء
202 ” جب ان پر اچانک عذاب آپڑے گا۔ (٢٠٢) الشعراء
203 اس وقت وہ کہیں گے کہ کیا ہمیں کچھ مہلت مل سکتی ہے؟ (٢٠٣) الشعراء
204 پھر بھی یہ لوگ ہمارے عذاب کے لیے جلدی کر رہے ہیں؟ (٢٠٤) الشعراء
205 آپ نے غور نہیں کیا اگر ہم انہیں کئی سال تک عیش کرنے کی مہلت دے دیں۔ (٢٠٥) الشعراء
206 پھربھی ان پر وہی چیز آئے گی جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا ہے۔ (٢٠٦) الشعراء
207 جو فائدے اٹھا رہے ہیں یہ ان کے کس کام آئیں گے؟ (٢٠٧) الشعراء
208 ہم نے کسی بستی کو ہلاک نہیں کیا مگر اس کے لیے نصیحت والے موجود تھے۔ (٢٠٨) الشعراء
209 اور ہم ظلم کرنے والے نہیں۔“ (٢٠٩) الشعراء
210 ” اس قرآن کوشیاطین لے کر نہیں اترے۔ (٢١٠) الشعراء
211 نہ یہ کام ان کو لائق ہے اور نہ وہ ایسا کرسکتے ہیں۔ (٢١١) الشعراء
212 وہ تو اس کوسننے سے بھی دور کر دے ئے گئے ہیں۔ (٢١٢) الشعراء
213 اے نبی اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہ پکارو۔ ورنہ تم بھی عذاب پانے والوں میں شامل ہوجاؤ گے۔“ (٢١٣) الشعراء
214 ” اپنے قریب ترین رشتہ داروں کو ڈرائیں۔ (٢١٤) الشعراء
215 اور ایمان لانے والوں کے لیے تواضع اختیار کریں۔“ (٢١٥) الشعراء
216 ” اگر وہ آپ کی نافرمانی کریں تو ان سے فرما دو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اس سے میں بری الذمّہ ہوں۔ (٢١٦) الشعراء
217 اللہ غالب اور مہربان پر توکل کرو۔ (٢١٧) الشعراء
218 وہ آپ کو دیکھ رہا ہوتا ہے جب آپ اٹھتے ہیں۔ (٢١٨) الشعراء
219 اور سجدہ گزارلوگوں کے ساتھ سجدہ کرتے ہیں۔ (٢١٩) الشعراء
220 اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والاہے۔“ (٢٢٠) الشعراء
221 ” لوگو ! کیا میں تمہیں بتاؤں کہ شیاطین کس پر اترا کرتے ہیں؟ (٢٢١) الشعراء
222 وہ ہر جھوٹے اور گنہگار پر اترتے ہیں۔ (٢٢٢) الشعراء
223 جو سنی سنائی باتیں لوگوں کے کانوں میں ڈالتے ہیں ان میں اکثر جھوٹے ہوتے ہیں۔“ (٢٢٣) الشعراء
224 ” شعراء کے پیچھے تو گمراہ لوگ چلا کرتے ہیں۔ (٢٢٤) الشعراء
225 کیا آپ دیکھتے نہیں کہ وہ ہر وادی میں بھٹکتے پھرتے ہیں۔ (٢٢٥) الشعراء
226 ایسی باتیں کہتے ہیں جن پر خود عمل نہیں کرتے۔“ (٢٢٦) الشعراء
227 ” سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا۔ جب ان پر ظلم کیا جاتا ہے تو صرف اس کا بدلہ لیتے ہیں۔ ظلم کرنے والوں کو عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ وہ کس انجام سے دوچارہوتے ہیں۔“ (٢٢٧) الشعراء
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم کرنے والا، نہات مہربان ہے النمل
1 ” طٓس ٓ یہ آیات ہیں قرآن اور کتاب مبین کی۔ (١) النمل
2 ہدایت اور خوشخبری ہے ایمان والوں کے لیے۔ (٢) النمل
3 جونماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور آخرت پریقین رکھتے ہیں۔“ (٣) النمل
4 ” حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے ان کے لیے ہم نے ان کے کردار کو خوشنما بنادیا ہے اس لیے وہ بھٹکتے پھرتے ہیں۔ (٤) النمل
5 یہ وہ لوگ ہیں جن کے لیے بدترین عذاب ہے اور آخرت میں سب سے زیادہ نقصان پانے والے ہیں۔“ (٥) النمل
6 ” اور اے نبی بلاشبہ یہ قرآن آپ پر اللہ حکیم وعلیم کی طرف سے نازل ہو رہا ہے۔“ (٦) النمل
7 ” جب موسیٰ نے اپنے گھروالوں سے کہا کہ میں نے آگ دیکھی ہے ابھی وہاں سے کوئی خبرلے کر آتاہوں یا کوئی انگارالاتا ہوں تاکہ آپ تاپ سکیں۔ (٧) النمل
8 موسیٰ وہاں پہنچے تو آواز آئی جو اس آگ میں ہے وہ مبارک ہے اور جو اس کے آس پاس ہے وہ بھی مبارک ہے۔ پاک ہے اللہ سب جہانوں کا پالنے والا۔ (٨) النمل
9 اے موسیٰ میں ہوں اللہ زبردست اور حکمت والا۔“ (٩) النمل
10 ” اور اپنی لاٹھی پھینک دو موسیٰ نے دیکھا کہ لاٹھی سانپ کی طرح بل کھارہی ہے پیٹھ پھیر کر بھاگے اور پیچھے مڑکرنہ دیکھا، اے موسیٰ ڈرو نہیں کیونکہ رسول میرے حضور ڈرا نہیں کرتے۔ (١٠) النمل
11 الا یہ کہ کسی نے قصور کیا ہو۔ اگر اس نے برائی کے بعد نیکی کی تو میں معاف کرنے والا ہوں۔ مہربان ہوں۔ (١١) النمل
12 اور اپناہاتھ اپنے گریبان میں ڈال کر نکالو وہ بغیر کسی تکلیف کے چمکتا ہوانکلے گا یہ نونشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں فرعون اور اس کی قوم کی طرف لے جانے کے لیے وہ بڑے نافرمان لوگ ہیں۔“ (١٢) النمل
13 ” مگر جب ہماری روشن نشانیاں ان لوگوں کے سامنے آئیں تو انہوں نے کہا کہ یہ تو کھلاجادو ہے۔ (١٣) النمل
14 انہوں نے ظلم اور غرور کی بنا پر نشانیوں کا انکار کیا حالانکہ ان کے دل قائل ہوچکے تھے۔ دیکھ لیں کہ فساد کرنے والوں کا کیسا انجام ہوا۔“ (١٤) النمل
15 ” ہم نے داؤد وسلیمان کو علم عطا کیا اور انہوں نے کہا کہ شکر ہے اللہ کا، جس نے ہمیں اپنے بہت سے مومن بندوں پر فضیلت عطا فرمائی۔“ (١٥) النمل
16 ” اور داؤد کا وارث سلیمان بنا اور اس نے کہا اے لوگو ہمیں پرندوں کی بولیاں سکھائی گئی ہیں اور ہمیں ہر طرح کی چیزیں دی گئی ہیں بے شک یہ اللہ کابڑافضل ہے۔“ (١٦) النمل
17 ” سلیمان کے لیے جنوں، انسانوں اور پرندوں کے لشکر جمع کیے جاتے تھے اور ان کی تقسیم کار کی جاتی تھی۔“ (١٧) النمل
18 ” یہاں تک کہ جب چیونٹیوں کی وادی میں پہنچے توایک چیونٹی نے کہا اے چیونٹیو اپنے بلوں میں داخل ہوجاؤ کہیں ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اس کے لشکرتمہیں کچل ڈالیں اور انہیں خبر بھی نہ ہو۔“ (١٨) النمل
19 ” سلیمان اس کی بات پر مسکراتے ہوئے ہنس پڑے اور کہا اے میرے رب مجھے توفیق دے کہ میں تیرے احسان کا شکر ادا کرتا رہوں جو تو نے مجھ پر اور میرے والدین پر کیا ہے اور ایسے نیک کام کروں جو تجھے پسند آئیں اور اپنی رحمت سے مجھ کو اپنے نیک بندوں میں شامل فرما۔“ (١٩) النمل
20 ” سلیمان نے پرندوں کا جائزہ لیا اور کہا کیا بات ہے کہ میں ہُد ہُد کو نہیں دیکھتا؟ کیا وہ کہیں غائب ہوگیا ہے ؟ (٢٠) النمل
21 میں اسے سخت سزادوں گا یا اسے ذبح کردوں گا ورنہ اسے میرے سامنے اپنی غیر حاضری کا ٹھوس ثبوت پیش کرنا ہوگا۔“ (٢١) النمل
22 ” تھوڑی دیر گزری تھی کہ ہدہُدنے آکرکہا میں ایسی معلومات لایاہوں جو آپ کے علم میں نہیں ہیں۔ میں سبا کے متعلق قابل یقین معلومات لے کر آیا ہوں۔ (٢٢) النمل
23 میں نے سبا میں ایک عورت دیکھی جو اس قوم کی حکمران ہے اس کو ہرطرح کاسروسامان دیا گیا ہے اس کا تخت بڑاعظیم الشان ہے۔“ (٢٣) النمل
24 ” میں نے دیکھاکہ وہ اور اس کی قوم اللہ کے بجائے سورج کے سامنے سجدہ کرتی ہے شیطان نے ان کے لیے ان کے اعمال خوشنما بنادیے اور انہیں ہدایت کے راستہ سے روک دیا۔ اس وجہ سے وہ سیدھاراستہ نہیں پاتے۔“ (٢٤) النمل
25 ” یہ کہ نہیں وہ اللہ کو سجدہ کرتے جو آسمانوں اور زمین کی پوشیدہ چیزیں نکالتا ہے اور وہ سب کچھ جانتا ہے جسے تم چھپاتے اور ظاہر کرتے ہو۔ (٢٥) النمل
26 اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں جو عرش عظیم کا مالک ہے۔“ (٢٦) النمل
27 ” سلیمان نے کہا ابھی ہم دیکھ لیتے ہیں کہ تو نے سچ کہا ہے یا جھوٹ بولنے والوں میں سے ہے۔ (٢٧) النمل
28 یہ میرا خط لے جا اور اسے ان لوگوں کی سامنے ڈال دے۔ پھر دور ہو کر دیکھ کہ وہ کیا رد عمل ظاہر کرتے ہیں۔“ (٢٨) النمل
29 ” ملکہ نے کہا اے وزراء میری طرف سلیمان کی طرف سے ایک اہم خط بھیجا گیا ہے۔ (٢٩) النمل
30 جو اللہ رحمن ورحیم کے نام سے شروع کیا گیا ہے۔ (٣٠) النمل
31 جس کا مضمون ہے کہ میرے مقابلے میں سرکشی نہ کرو اور مسلم ہو کر میرے پاس حاضرہوجاؤ۔“ (٣١) النمل
32 ” ملکہ نے کہا اے سرداران قوم! میرے معاملے میں مجھے مشورہ دوکیونکہ میں تمہارے بغیر کسی معاملہ کا فیصلہ نہیں کرتی۔ (٣٢) النمل
33 وزیروں نے جواب دیا ہم طاقت ور اور جنگ جو لوگ ہیں تاہم فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے آپ دیکھ لیں کہ آپ کو کیا حکم دینا چاہیے۔ (٣٣) النمل
34 ملکہ نے کہا کہ بادشاہ جب کسی ملک میں گھس آتے ہیں تو اسے برباد اور اس کے عزت والوں کو ذلیل کردیتے ہیں یہی کچھ وہ کریں گے۔ (٣٤) النمل
35 میں ان لوگوں کی طرف ایک ہدیہ بھیجتی ہوں پھر دیکھتی ہوں کہ میرے سفیر کیا جواب لے کر پلٹتے ہیں۔“ (٣٥) النمل
36 ” ملکہ کا وفد سلیمان کے ہاں پہنچا تو اس نے کہا کیا تم لوگ مال سے میری مدد کرنا چاہتے ہو؟ جو کچھ اللہ نے مجھے دے رکھا ہے وہ اس سے کہیں بہتر ہے جو تمہیں دیا گیا ہے تمہارا ہدیہ تمہارے ہی لیے ہے۔ (٣٦) النمل
37 اپنے بھیجنے والوں کی طرف واپس جاؤ ہم ان پر ایسے لشکر لے کر آئیں گے جن کا وہ مقابلہ نہیں کرسکیں گے۔ اور ہم انہیں ایسی ذلّت کے ساتھ وہاں سے نکالیں گے کہ وہ رسوا ہو کر رہ جائیں گے۔“ (٣٧) النمل
38 سلیمان نے کہا اے سردارو تم میں سے کون ملکہ کا تخت میرے پاس لائے گا قبل اس کے کہ وہ مطیع ہو کر میرے پاس حاضر ہوجائے؟ (٣٨) النمل
39 جنوں میں سے ایک قوی ہیکل نے عرض کیا کہ میں اسے لاؤنگا قبل اس کے کہ آپ اپنی نشست گاہ سے اٹھیں۔ میں اس کی طاقت رکھتاہوں اور امانتدار ہوں۔“ (٣٩) النمل
40 ” جس شخص کے پاس کتاب کا علم تھا وہ بولا میں آپ کے پلک جھپکنے سے پہلے اس کا تخت لے آتا ہوں جونہی سلیمان نے ملکہ کا تخت اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا۔ تو پکار اٹھے یہ میرے رب کا فضل ہے تاکہ وہ مجھے آزمائے کہ میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری کرتا ہوں۔ اور جو کوئی شکر کرتا ہے اس کے شکر کا اسے ہی فائدہ ہے اور جو کوئی ناشکری کرے تو میرا رب بے نیاز اور بزرگ ہے۔ (٤٠) النمل
41 سلیمان نے کہا اس کا تخت بدل دو دیکھیں وہ حقیقت تک پہنچتی ہے یا ان لوگوں میں سے ہے جو حقیقت تک نہیں پہنچتے۔“ (٤١) النمل
42 ” ملکہ جب حاضر ہوئی تو اسے کہا گیا کیا یہ آپ کا تخت ہے ؟ وہ کہنے لگی یہ تو وہی ہے ہم تو پہلے ہی جان گئے تھے اور ہم مسلم ہوچکے ہیں۔ (٤٢) النمل
43 اس کو ایمان لانے سے جس چیز نے روک رکھا تھا وہ ان معبودوں کی عبادت تھی جنہیں وہ اللہ کے سوا پوجتی تھی کیونکہ وہ کافر قوم سے تھی۔“ (٤٣) النمل
44 اس سے کہا گیا کہ محل میں داخل ہوجاؤ۔ اس نے دیکھا تو سمجھی کہ یہ پانی کا حوض ہے اور اترنے کے لیے اس نے اپنے پائنچے اٹھالیے سلیمان نے فرمایا یہ شیشے کا بنا ہوا فرش ہے۔ وہ پکار اٹھی اے میرے رب میں اپنے آپ پر ظلم کرتی رہی اور میں ایمان لائی ہوں سلیمان کے ساتھ اللہ پر جو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔“ (٤٤) النمل
45 ” اور ثمود کی طرف ہم نے ان کے بھائی صالح کو بھیجا۔ اس نے کہا کہ اللہ کی بندگی کرو بس پھر وہ دومتحارب گروپ بن گئے۔ (٤٥) النمل
46 صالح نے فرمایا اے میری قوم کے لوگو۔ نیکی کی بجائے برائی کے لیے کیوں جلدی کرتے ہو۔ کیوں نہیں اللہ سے مغفرت طلب کرتے ؟ شاید تم پر رحم کیا جائے۔“ (٤٦) النمل
47 ” انہوں نے کہا تمہیں اور تمہارے ساتھیوں کو منحوس سمجھتے ہیں۔ صالح نے جواب دیا تمہاری بدشگونی کا معاملہ اللہ کو معلوم ہے حقیقت یہ ہے کہ تمہاری آزمائش کی جارہی ہے۔“ (٤٧) النمل
48 ” اس شہر میں نوجتھے دار تھے جو ملک میں اصلاح کی بجائے فساد پھیلاتے تھے۔ (٤٨) النمل
49 انہوں نے آپس میں کہا اللہ کی قسم کھا کر عہد کر وکہ ہم صالح اور اس کے گھر والوں پر شبخون ماریں گے اور پھر اس کے وراثوں سے کہیں گے کہ ہم اس کے خاندان کی ہلاکت کے موقع پر موجود نہیں تھے اور ہم بالکل سچ کہتے ہیں۔ (٤٩) النمل
50 انہوں نے یہ سازش کی اور ہم نے بھی ایک چال چلی جس کی انہیں خبر نہ تھی۔“ (٥٠) النمل
51 ” آپ دیکھ لیں کہ ان کی سازش کا انجام کیا ہوا ہم نے تباہ کر کے رکھ دیا ان کو اور ان کی پوری قوم کو۔ (٥١) النمل
52 ان کے گھر خالی پڑے ہیں اس ظلم کی پاداش میں جو وہ کرتے تھے۔ اس میں نشان عبرت ہے ان لوگوں کے لیے جو جانتے ہیں۔ (٥٢) النمل
53 اور بچا لیا ہم نے ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور وہ پرہیزگار تھے۔“ (٥٣) النمل
54 ” اور لوط کو ہم نے بھیجا یاد کرو وہ وقت جب اس نے اپنی قوم سے کہا تم سر عام بدکاری کرتے ہو؟۔ (٥٤) النمل
55 تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے شہوت رانی کرتے ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ تم لوگ انتہا درجے کی جہالت کا کام کرتے ہو۔ (٥٥) النمل
56 اس کی قوم کا جواب اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ لوط کے ساتھیوں کو اپنی بستی سے نکال دویہ لوگ بڑے پاک باز بنتے ہیں۔ (٥٦) النمل
57 آخرکار ہم نے بچا لیا اس کو اور اس کے گھروالوں کو سوائے اس کی بیوی کے جس کا پیچھے رہ جانا ہم نے طے کر رکھا تھا۔ (٥٧) النمل
58 نازل کی ان لوگوں پر بارش بہت ہی بری بارش تھی ان لوگوں کے لیے جنہیں متنبہ کیا گیا تھا۔“ (٥٨) النمل
59 ” اے نبی فرما دیں کہ تمام تعریفات اللہ کے لیے ہیں اور ” اللہ“ کے ان بندوں پر سلام ہو جنہیں اس نے منتخب فرما لیا۔ اللہ بہتر ہے یا وہ معبود جنہیں وہ اس کا شریک بنارہے ہیں۔“ (٥٩) النمل
60 ” بھلا وہ کون ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور تمہارے لیے آسمان سے پانی برسایا پھر اس نے اس کے ذریعہ سبز وشاداب باغ اگائے جن کا اگانا تمہارے بس میں نہیں تھا کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے؟ بلکہ یہی لوگ حق سے ہٹ کر پھرنے والے ہیں۔“ (٦٠) النمل
61 ” اور وہ کون ہے جس نے زمین کو جائے قرار بنایا اور اس میں دریا چلائے اور اس میں پہاڑوں کی میخیں گاڑ دیں اور دو دریاؤں کے درمیان پردہ حائل کردیا۔ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے ؟ ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے۔“ (٦١) النمل
62 ” کون ہے جو مجبور کی دعا سنتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے اور کون مجبور کی تکلیف دور کرتا ہے ؟ اور کون ہے جو تمہیں زمین کا خلیفہ بناتا ہے؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور بنانے والا ہے بہت تھوڑے لوگ نصیحت حاصل کرتے ہیں“۔ (٦٢) النمل
63 ” اور کون ہے جو خشکی اور سمندرکی تاریکیوں میں تمہیں راستہ دکھاتا ہے اور کون بارش سے پہلے خوش خبری دینے کے لیے ہوائیں چلاتا ہے ؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا الٰہ ہے ؟” اللہ“ بلند وبالا کے ساتھ لوگ شریک بناتے ہیں۔“ (٦٣) النمل
64 ” اور وہ کون ہے جس نے مخلوق کی ابتدا کی اور پھر اسے لوٹائے گا اور کون تمہیں کو آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہے ؟ کیا اللہ کے ساتھ کوئی اور الٰہ ہے؟ فرمایں کہ لاؤ اگر تم سچے ہو۔“ (٦٤) النمل
65 ” ان سے فرمائیں کہ اللہ کے سوا آسمانوں اور زمین کا کوئی غیب نہیں جانتا۔ فوت ہونے والے نہیں جانتے کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے۔ (٦٥) النمل
66 بلکہ آخرت کا علم ہی ان لوگوں سے گم ہوگیا ہے حقیقت یہ ہے کہ اس کے بارے میں شک میں پڑے ہوئے ہیں بلکہ یہ اس کے متعلق اندھے ہیں۔“ (٦٦) النمل
67 ” کافر کہتے ہیں کیا ہم اور ہمارے باپ دادا مٹی ہوچکے ہوں گے تو ہمیں قبروں سے نکالاجائے گا ؟ (٦٧) النمل
68 یہ وعدہ ہمیں اور ہم سے پہلے ہمارے آباؤاجداد کو بھی دئیے جاتے رہے ہیں یہ کہانیوں کے سوا کچھ نہیں مدت سے سنتے آرہے ہیں۔ (٦٨) النمل
69 فرمایں ذرا زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ مجرموں کا کیا انجام ہوچکا ہے۔ (٦٩) النمل
70 اے نبی ان کے حال پر غم نہ کرو اور نہ ان کی شراتوں پر دل گرفتہ ہوں۔“ (٧٠) النمل
71 ” وہ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو عذاب کا وعدہ کب پورا ہوگا؟ (٧١) النمل
72 فرما دیں کیا عجب کہ جس عذاب کے لیے تم جلدی مچا رہے ہو اس کا کچھ حصہ تمہارے قریب ہی آچکا ہے۔ (٧٢) النمل
73 حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب لوگوں پر فضل فرمانے والا ہے مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے۔ (٧٣) النمل
74 بلاشبہ تیرا رب اللہ خوب جانتا ہے جو کچھ ان کے سینے اپنے اندر چھپائے ہوئے ہیں اور جو کچھ وہ ظاہر کرتے ہیں۔ (٧٤) النمل
75 آسمان و زمین کی کوئی ایسی چیز پوشیدہ نہیں جو ایک واضح کتاب میں لکھی ہوئی موجود نہ ہو۔ (٧٥) النمل
76 یہ حقیقت ہے کہ یہ قرآن بنی اسرائیل کو اکثر ان باتوں کی حقیقت بتاتا ہے جن میں وہ اختلاف رکھتے ہیں۔ (٧٦) النمل
77 اور ایمان لانے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے (٧٧) النمل
78 یقیناً آپ کا رب ان لوگوں کے درمیان اپنے حکم کے ساتھ فیصلہ کردے گا۔ وہ زبردست اور سب کچھ جاننے والاہے۔ (٧٨) النمل
79 پس اے نبی اللہ پر بھروسہ کیجئے یقیناً آپ واضح طور حق پر ہیں۔“ (٧٩) النمل
80 ” آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے نہ ان بہروں تک اپنی آواز پہنچا سکتے جو پیٹھ پھیر کر بھاگ رہے ہوں۔ (٨٠) النمل
81 اور نہ اندھوں کو ہدایت پر لا سکتے ہو آپ اپنی بات انہی لوگوں کو سنا سکتے ہیں جو ہماری آیات پر ایمان لاتے ہیں اور تابعداری اختیار کرتے ہیں۔“ (٨١) النمل
82 ” اور جب ہمارے فرمان کے پورا ہونے کا وقت آجائے گا تو ہم ان کے لیے زمین سے ایک جانور نکالیں گے جو ان سے کلام کرے گا جو ہماری آیات پر یقین نہیں کرتے تھے۔“ (٨٢) النمل
83 ” اور جب ہم ہر امت میں سے اس دن ایک فوج کی فوج ان لوگوں کی گھیرلائیں گے جو ہماری آیات کو جھٹلایا کرتے تھے۔ پھر ان کو روک لیا جائے گا۔ (٨٣) النمل
84 یہاں تک کہ جب سب آجائیں گے تو ان کا رب ان سے پوچھے گا کہ تم نے میری آیات کو جھٹلایا تھا؟ تم نے انہیں جاننے کی کوشش ہی نہیں کی تھی۔ اگر یہ نہیں تو اور تم کیا کر رہے تھے۔ (٨٤) النمل
85 ان کے ظلم کی وجہ سے عذاب کا وعدہ ان پر پورا ہوجائے گا۔ تب وہ بول نہیں سکیں گے۔“ (٨٥) النمل
86 ” کیا وہ نہیں دیکھتے کہ ہم نے رات کو ان کے لیے سکون کا باعث بنایا اور دن کو روشن کیا اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں۔“ (٨٦) النمل
87 ” جس دن صور پھونکا جائے گا اور گھبرا جائیں گے وہ سب جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سوائے ان لوگوں کے جنہیں اللہ اس گھبراہٹ سے بچانا چاہے گا اور ” اللہ“ کے حضور سب کے سب عاجزی کے ساتھ حاضر ہوجائیں گے۔“ (٨٧) النمل
88 ” آپ پہاڑوں کو دیکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ خوب جمے ہوئے ہیں مگر قیامت کے دن یہ بادلوں کی طرح اڑ رہے ہوں گے یہ اللہ کی قدرت کا کرشمہ ہوگا جس نے ہر چیز کو حکمت کے ساتھ بنایا ہے وہ خوب جانتا ہے جو تم لوگ کرتے ہو۔“ (٨٨) النمل
89 ” جو شخص بھلائی لے کر آئے گا وہ اس کا بہتر صلہ پائے گا اور یہ لوگ قیامت کی گھبراہٹ سے محفوظ ہوں گے۔ (٨٩) النمل
90 جو برائی لے کر آئیں گے وہ اوندھے منہ آگ میں پھینکے جائیں گے کیا تم اس کے سوا کوئی اور جزا پا سکتے ہو کہ جیسا کروویسا بھرو؟“ (٩٠) النمل
91 ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اس شہر کے رب کی عبادت کروں جس نے اسے حرمت بخشی اور ہر چیز اسی کے لیے ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ مسلم بن کر رہوں۔“ (٩١) النمل
92 ” اور یہ قرآن پڑھ کر سناؤں جو ہدایت اختیار کرے گا وہ اپنے ہی بھلے کے لیے اختیار کرے گا اور جو گمراہ ہو۔ اس سے کہہ دو کہ میں تو بس خبردار کردینے والاہوں۔ (٩٢) النمل
93 ان سے کہو اللہ ہی کے لیے تعریف ہے عن قریب وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھادے گا اور تم انہیں پہچان لو گے اور تیرا رب لوگوں کے اعمال سے بے خبر نہیں ہے۔“ (٩٣) النمل
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم کرنے والا، نہات مہربان ہے القصص
1 ” ط۔ س۔ م۔ (١) القصص
2 یہ کتاب مبین کی آیات ہیں۔ (٢) القصص
3 ہم آپ کے سامنے موسیٰ اور فرعون کے کچھ حالات ٹھیک ٹھیک بیان کرتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائیں۔ (٣) القصص
4 حقیقت یہ ہے کہ فرعون نے زمین میں سرکشی کی اور اس کے رہنے والوں کو گروہوں میں تقسیم کردیا ان میں سے ایک گروہ کو ذلیل کرتا تھا اس کے لڑکوں کو قتل کرتا اور اس کی لڑکیوں کو زندہ رہنے دیتا تھا۔ حقیقت یہ کہ وہ فساد کرنے والوں میں تھا۔“ (٤) القصص
5 ” اور ہم نے ارادہ کیا کہ ان لوگوں پر مہربانی کریں جو زمین میں کمزور کر دئیے گئے تھے۔ انہیں پیشوا بنائیں اور انہیں ملک کا وارث بنادیں۔ (٥) القصص
6 اور زمین میں انہیں اقتدار بخشیں۔ فرعون و ہامان اور ان کے لشکروں کو دکھلادیں جس کا انہیں ڈر تھا۔“ (٦) القصص
7 ” ہم نے موسیٰ کی والدہ کو وحی کی کہ وہ موسیٰ کو دودھ پلائے۔ جب تجھے موسیٰ کی جان کا خطرہ محسوس ہو تو اسے دریا میں ڈال دے۔ خوف اور غم نہ کر ہم موسیٰ تیرے پاس لے آئیں گے اور اس کو پیغمبروں میں شامل فرمایں گے۔“ (٧) القصص
8 ” فرعون کے گھروالوں نے موسیٰ کو نکال لیا تاکہ وہ ان کا دشمن اور ان کے لیے غم کا باعث بنے۔ واقعی فرعون اور ہامان اور ان کے لشکر بڑے غلط کار تھے۔ (٨) القصص
9 فرعون کی بیوی نے کہا یہ میرے اور تیرے لیے آنکھوں کی ٹھنڈک ہے اسے قتل نہ کرو۔ ہوسکتا ہے یہ ہمارے لیے مفید ثابت ہو یا ہم اسے بیٹا ہی بنالیں اور وہ انجام سے بے خبر تھے۔ (٩) القصص
10 ادھر موسیٰ کی ماں کا دل اڑا جارہاتھا تو قریب تھا کہ وہ اس کا راز فاش کر بیٹھی۔ اگر ہم اس کی ڈھارس نہ بندھا دیتے۔ تاکہ وہ ایمان لانے والوں میں سے ہو۔ (١٠) القصص
11 موسیٰ کی والدہ نے موسیٰ کی بہن سے کہا اس کے پیچھے پیچھے جاؤ۔ چنانچہ وہ دور سے موسیٰ کو اس طرح دیکھتی رہی تاکہ انہیں معلوم نہ ہو۔“ (١١) القصص
12 ” اور ہم نے پہلے ہی موسیٰ پر دودھ پلانے والیوں کا دودھ حرام کردیا۔ موسیٰ کی بہن نے ان سے کہا میں تمہیں ایسے گھر کا پتہ بتاتی ہوں جو اس کی پرورش کا ذمہ لیں اور خیرخواہی کے ساتھ اسے رکھیں۔ (١٢) القصص
13 اس طرح ہم موسیٰ کو اس کی ماں کے پاس لے آئے تاکہ اس کی آنکھیں ٹھنڈی ہوں اور وہ پریشان نہ ہو اور جان لے کہ اللہ کا وعدہ سچا تھا مگر اکثر لوگ اس بات کو نہیں جانتے۔“ (١٣) القصص
14 ” جب موسیٰ اپنی جوانی کو پہنچ گیا اور اس کی پرورش مکمل ہوگئی تو ہم نے اسے حکم اور علم عطا فرمایا۔ ہم نیک لوگوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں۔“ (١٤) القصص
15 ” وہ شہر میں ایسے وقت داخل ہوا جب شہر کے لوگ سوئے ہوئے تھے وہاں اس نے دیکھا کہ دو آدمی لڑ رہے ہیں۔ ایک اس کی قوم کا تھا اور دوسرا اس کی دشمن قوم سے تعلق رکھتا تھا اس کی قوم کے آدمی نے دشمن قوم والے کے خلاف اسے مدد کے لیے پکارا موسیٰ نے اس کو ایک مُکّہمارا اور اس کا کام تمام کردیا موسیٰ نے کہا یہ شیطان کی کاروائی ہے وہ انسان کا دشمن اور وہ واضح طور پر گمراہ ہے۔“ (١٥) القصص
16 ” موسیٰ کہنے لگے اے میرے رب میں نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے مجھے معاف فرما دے چنانچہ اللہ نے اسے معاف کردیا وہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (١٦) القصص
17 موسیٰ نے عہد کیا کہ اے میرے رب جو آپ نے احسان مجھ پر کیا ہے اس کے بعد میں کبھی مجرموں کا مددگار نہیں ہوں گا۔“ (١٧) القصص
18 ” دوسرے دن صبح سویرے موسیٰ ڈرتے اور ہر طرف سے خطرہ محسوس کرتے ہوئے شہر میں جا رہے تھے کہ یکایک دیکھتے ہیں کہ وہی شخص جس نے کل اسے مدد کے لیے پکاراتھا آج پھر اسے پکار رہا ہے موسیٰ نے کہا تو بڑا ہی بہکا ہوا آدمی ہے۔ (١٨) القصص
19 جب موسیٰ نے ارادہ کیا کہ دشمن قوم کے آدمی پر حملہ کریں تو وہ پکار اٹھا اے موسیٰ کیا آج تو مجھے اسی طرح قتل کرنے لگا ہے جس طرح کل ایک شخص کو قتل کرچکا ہے۔ تو ملک میں اصلاح کرنے کی بجائے ظالم بن کر رہنا چاہتا ہے۔ (١٩) القصص
20 اس کے بعد ایک آدمی شہر کے دوسرے کنارے سے دوڑتا ہوا آیا اور اس نے کہا موسیٰ سردار آپ کے قتل کے مشورہ ہو رہے ہیں یہاں سے نکل جا میں آپ کا خیرخواہ ہوں۔ (٢٠) القصص
21 یہ خبر سنتے ہی موسیٰ ڈرتے اور سہمے ہوئے نکل کھڑے ہوئے اور موسیٰ نے دعا کی کہ اے میرے رب مجھے ظالموں سے بچائے رکھنا۔“ (٢١) القصص
22 ” موسیٰ نے مدین کا رخ کیا تو کہا امید ہے کہ میرا رب مجھے ٹھیک راستے پر ڈال دے گا۔ (٢٢) القصص
23 اور جب وہ مدین کے کنویں پر پہنچے تو انہوں نے دیکھا کہ لوگ اپنے جانوروں کو پانی پلا رہے ہیں اور ان سے الگ ایک طرف دو عورتیں اپنے جانوروں کو روکے ہوئے ہیں۔ موسیٰ نے ان عورتوں سے پوچھا تمہارا کیا مسئلہ ہے انہوں نے کہا ہم اپنے جانوروں کو پانی نہیں پلا سکتیں جب تک یہ چرواہے اپنے جانور نہ لے جائیں اور ہمارے والد بہت بوڑھے آدمی ہیں۔ (٢٣) القصص
24 یہ سن کر موسیٰ نے ان کے جانوروں کو پانی پلادیا پھر ایک سائے کی جگہ جا کر بیٹھ گئے اور دعا کی پروردگار جوخیر بھی تو مجھ پرنازل کرے میں اس کا محتاج ہوں۔“ (٢٤) القصص
25 ” ان دونوں عورتوں میں سے ایک شرم وحیا کے ساتھ چلتی ہوئی۔ موسیٰ کے پاس آئی اور کہنے لگی میرے والد آپ کو بلا رہے ہیں۔ آپ نے ہمارے جانوروں کو پانی پلایا ہے۔ اس کا اجر دیں موسیٰ جب اس کے پاس پہنچے اور اپنا قصہ سنایا تو اس نے کہا کسی قسم کا خوف نہ کر اب آپ ظالم لوگوں سے بچ نکلے ہیں۔“ (٢٥) القصص
26 ” ان دونوں لڑکیوں سے ایک نے اپنے باپ سے عرض کی اباجان اس شخص کو نوکر رکھ لیجیے بہترین آدمی جسے آپ ملازم رکھیں یہ طاقت ور اور امانتدار ہے۔ (٢٦) القصص
27 اس کے باپ نے کہا کہ میں چاہتاہوں کہ اپنی ان دوبیٹیوں میں سے ایک کا نکاح آپ کے ساتھ کردوں بشرطیکہ آپ آٹھ سال تک میرے ہاں ملازمت کریں اور اگر دس سال پورے کردیں تو یہ آپ کی مرضی ہے۔ میں آپ پر سختی نہیں کرنا چاہتا آپ انشاء اللہ مجھے نیک آدمی پائیں گے۔ (٢٧) القصص
28 موسیٰ نے جواب دیا یہ بات میرے اور آپ کے درمیان طے پاگئی۔ دونوں مدتوں میں سے جو بھی میں پوری کردوں اس کے بعد پھر کوئی زیادتی مجھ پر نہ ہو اور جو قول وقرار ہم کر رہے ہیں اللہ اس پر نگہبان ہے۔“ (٢٨) القصص
29 ” جب موسیٰ نے مدت پوری کردی اور وہ اپنے اہل وعیال کو لے کر واپس چلے تو طور کی جانب اسے آگ نظر آئی۔ اس نے اپنے گھروالوں سے کہا ٹھہرو میں نے آگ دیکھی ہے شاید میں وہاں سے کوئی خبر لے آؤں یا اس آگ سے کوئی انگارہ ہی اٹھا لاؤں۔ جسے آپ تاپیں۔“ (٢٩) القصص
30 ” موسیٰ وہاں پہنچے تو وادی کے دائیں کنارے مبارک مقام پر میں ایک درخت سے بلائے گئے اے موسیٰ میں ہی اللہ ہوں سارے جہانوں والوں کا مالک۔“ (٣٠) القصص
31 ” اپنی لاٹھی پھینک دیں جونہی موسیٰ نے دیکھا کہ لاٹھی سانپ کی طرح بل کھا رہی ہے تو پیٹھ پھیر کر بھاگے اور موسیٰ نے مڑکر بھی نہ دیکھا اے موسیٰ پلٹ آؤ خوف نہ کرو تو بالکل محفوظ ہے۔ (٣١) القصص
32 اپناہاتھ گریبان میں ڈالیے چمکتا ہوا نکلے گا۔ خوف سے بچنے کے لیے اپنا بازو بھینچ لیں۔ یہ دو روشن نشانیاں ہیں آپ کے رب کی طرف سے فرعون اور اس کے درباریوں کے سامنے پیش کرنے کے لیے۔ فرعون اس کے ساتھی بڑے نافرمان ہیں۔“ (٣٢) القصص
33 ” موسیٰ نے عرض کیا میرے رب میں ان کا ایک آدمی قتل کرچکاہوں ڈرتا ہوں کہ وہ مجھے قتل کردیں گے۔ (٣٣) القصص
34 اور میرا بھائی ہارون مجھ سے زیادہ فصیح زبان رکھنے والا ہے اسے میرے ساتھ مددگار کے طور پر بھیجیں تاکہ میری تائید کرے مجھے خوف ہے کہ وہ لوگ مجھے جھٹلائیں گے۔ (٣٤) القصص
35 فرمایا ہم آپ کے بھائی کے ذریعے سے آپ کا ہاتھ مضبوط کریں گے اور تم دونوں کو ایسی قوت دینگے کہ وہ تمہارا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے ہماری نشانیوں کے ذریعے تمہارا اور تمہارے پیروؤں کا ہی غلبہ ہوگا۔“ (٣٥) القصص
36 ” جب موسیٰ ان لوگوں کے پاس ہماری کھلی کھلی نشانیاں لے کر پہنچا تو انہوں نے کہا کہ یہ تو صرف بنایا ہواجادو ہے۔ یہ باتیں تو ہم نے اپنے باپ دادا کے زمانے میں کبھی نہیں سنیں۔ (٣٦) القصص
37 موسیٰ نے جواب دیا۔ میرا رب اس شخص کے حال سے خوب واقف ہے جو اس کی طرف سے ہدایت لے کر آیا ہے۔ اور وہی بہتر جانتا ہے کہ انجام کس کا اچھا ہونا ہے حق یہ ہے کہ ظالم کبھی فلاح نہیں پاتے۔“ (٣٧) القصص
38 ” اور فرعون نے کہا اے اہل دربار ! میں تو اپنے سوا تمہارا کسی کو الٰہ نہیں جانتا۔ اے ہامان اینٹیں پکوا کر میرے لیے ایک اونچی عمارت بنوا۔ تاکہ اس پر چڑھ کر میں موسیٰ کے خدا کو دیکھ سکوں۔ کیونکہ میں موسیٰ کو جھوٹا سمجھتاہوں۔“ (٣٨) القصص
39 ” فرعون نے اور اس کے لشکروں نے زمین میں کسی حق کے بغیر تکبر کیا اور سمجھے کہ انہیں کبھی ہماری طرف پلٹنا نہیں ہے۔“ (٣٩) القصص
40 ” آخرکار ہم نے اسے اور اس کے لشکروں کو پکڑکر سمندر میں پھینک دیا دیکھ لو ظالموں کا کیسا انجام ہوا۔ (٤٠) القصص
41 ہم نے انہیں جہنم کی طرف بلانے والے بنایا۔ قیامت کے دن کوئی مدد نہیں پائیں گے۔ (٤١) القصص
42 ہم نے اس دنیا میں ان پر لعنت ڈال دی اور قیامت کے دن بڑی ذلت سے دو چار ہوں گے۔“ (٤٢) القصص
43 ” پچھلی نسلوں کو ہلاک کرنے کے بعد ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی جو لوگوں کے لیے بصیرت، ہدایت اور باعث رحمت تھی تاکہ لوگ نصیحت حاصل کریں۔ (٤٣) القصص
44 اس وقت آپ مغربی کنارے میں موجود نہیں تھے جب ہم نے موسیٰ کو فرمان شریعت عطا کیا اور نہ آپ شاہدین میں شامل تھے۔“ (٤٤) القصص
45 ” اس کے بعد ہم نے بہت سی نسلیں پیدا کیں اور ان پر طویل زمانہ گزر چکا ہے۔ آپ اہل مدین کے درمیان موجود نہ تھے کہ ان کو ہماری آیات سنا رہے ہوتے ہم ہی رسول بھیجنے والے ہیں۔ (٤٥) القصص
46 اور آپ طور کے دامن میں اس وقت موجود نہ تھے جب ہم نے موسیٰ کو پہلی مرتبہ پکارا تھا مگر یہ تمہارے رب کی رحمت ہے۔ تاکہ آپ ان لوگوں کو ڈرائیں جن کے پاس آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا نہیں آیا شاید وہ نصیحت حاصل کریں۔“ (٤٦) القصص
47 ” کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کے اپنے کیے کی بدولت کوئی مصیبت ان پر آئے تو وہ کہیں۔ اے پروردگار تو نے کیوں نہ ہماری طرف کوئی رسول بھیجا ہم تیری آیات کی پیروی کرتے اور ایمان دار ہوتے۔“ (٤٧) القصص
48 ” مگر جب ہماری طرف سے ان کے پاس حق آپہنچاتو کہنے لگے کیوں نہ دیا گیا اس کو جو کچھ موسیٰ کو دیا گیا تھا۔ کیا یہ لوگ اس کا انکار نہیں کرچکے ہیں جو اس سے پہلے موسیٰ کو دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا موسیٰ اور جادو گر ہیں جو ایک دوسرے کی مدد کرتے ہیں۔ اور کہا ہم کسی کو نہیں مانتے۔“ (٤٨) القصص
49 ” اے نبی ان سے فرما دیں۔ اگر تم سچے ہو تو لاؤ اللہ کی طرف سے کوئی کتاب جس میں ان دونوں سے زیادہ راہنمائی پائی جاتی ہواگر تم سچے ہو۔ میں اس کی پیروی کروں گا۔ (٤٩) القصص
50 اگر وہ تمہارا مطالبہ پورا نہیں کرتے تو سمجھ لوکہ یہ اپنی خواہشات کے پیرو کار ہیں اور اس شخص سے بڑھ کر کون گمراہ ہوگا جو اللہ کی ہدایت کے مقابلہ میں اپنی خواہشات کی پیروی کرے۔ اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں دیتا۔“ (٥٠) القصص
51 ” ہم اپنا فرمان پے درپے انہیں پہنچا چکے ہیں تاکہ وہ نصیحت پائیں۔ (٥١) القصص
52 جن لوگوں کو اس پہلے ہم نے کتاب دی وہ اس قرآن پر ایمان لاتے ہیں۔ (٥٢) القصص
53 اور جب قرآن انہیں سنایا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے یہ واقعی حق ہے ہمارے رب کی طرف سے نازل کردہ ہے ہم تو پہلے ہی سے تسلیم کرنے والے ہیں۔“ (٥٣) القصص
54 ” یہ وہ لوگ ہیں جنہیں ان کا اجر دو بار دیا جائے گا اس ثابت قدمی کے بدلے جو انہوں نے دکھائی وہ برائی کو بھلائی سے رفع کرتے ہیں اور جو کچھ رزق ہم نے انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں۔“ (٥٤) القصص
55 ” اور جب وہ بے ہودہ بات سنتے ہیں تو یہ کہہ کر اس سے کنارہ کش ہوجاتے ہیں کہ ہمارے اعمال ہمارے لیے اور تمہارے اعمال تمہارے لیے۔ تمہیں سلام ہو ہم جاہلوں کا سا طریقہ اختیار کرنا نہیں چاہتے۔“ (٥٥) القصص
56 اے نبی آپ جیسے چاہیں اسے ہدایت نہیں دے سکتے لیکن اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے وہ ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو ہدایت قبول کرنے والے ہیں۔“ (٥٦) القصص
57 ’ وہ کہتے ہیں اگر ہم تیرے ساتھ اس ہدایت کی پیروی اختیار کریں تو ہم اپنی زمین سے اچک لیے جائیں گے۔ کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے امن والے حرم کو ان کے لیے جائے قیام بنایا ہے۔ جس میں ہماری طرف سے رزق کے طور پر ہر طرح کے پھل چلے آتے ہیں مگر ان میں سے اکثر لوگ جانتے نہیں ہیں۔“ (٥٧) القصص
58 ” اور کتنی ہی ایسی بستیاں ہم تباہ کرچکے ہیں جن کے لوگ اپنی معیشت پر اتر آیا کرتیتھے سودیکھ لو وہ ان کے مسکن پڑے ہوئے ہیں جن میں ان کے بعد کم ہی کوئی بسا ہے آخر کار ہم ہی وارث ہیں۔“ (٥٨) القصص
59 اور آپ کا رب بستیوں کو ہلاک کرنے والا نہ تھا۔ جب تک کہ ان کے مرکز میں ایک رسول نہ بھیج دیتا جو انہیں ہماری آیات سناتا اور ہم بستیوں کو ہلاک کرنے والے نہ تھے جب تک کہ ان کے رہنے والے ظلم کرنے والے نہ ہوں القصص
60 تم لوگوں کو جو کچھ بھی دیا گیا ہے وہ محض دنیا کی زندگی کا سامان اور اس کی زینت ہے اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ اس سے بہتر اور باقی رہنے والا ہے کیا تم لوگ عقل سے کام نہیں لیتے القصص
61 بھلا وہ شخص جس سے ہم نے اچھا وعدہ کیا ہو اور وہ اسے پانے والا ہو اس شخص کی مانند ہوسکتا ہے۔ جسے ہم نے صرف دنیا کی زندگی کا سامان دیا ہے پھر وہ قیامت کے دن سزا کے لیے پیش کیا جانے والا ہے القصص
62 اور قیامت کے دن جب اللہ ان کو پکارے گا اور پوچھے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کا تم گمان رکھتے تھے القصص
63 جن پر یہ فرمان ثابت ہوگا وہ کہیں گے اے ہمارے رب بے شک یہی لوگ ہیں جن کو ہم نے گمراہ کیا تھا۔ انہیں ایسا گمراہ کیا جیسے ہم خود گمراہ تھے۔ ہم آپ کے سامنے براءت کا اظہار کرتے ہیں کہ یہ صرف ہماری بندگی نہیں کرتے تھے القصص
64 پھر ان سے کہا جائے گا کہ پکارو اب اپنے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کو انہیں پکاریں گے مگر وہ ان کو کوئی جواب نہیں دیں گے اور یہ لوگ عذاب دیکھ لیں گے کاش ہدایت اختیار کرنے والے ہوتے القصص
65 اور جس دن اللہ ان کو پکارے گا اور پوچھے گا کہ جو رسول بھیجے گئے تھے انہیں تم نے کیا جواب دیا تھا القصص
66 اس وقت کوئی جواب ان کو نہ سوجھے گا اور نہ یہ آپس میں ایک دوسرے سے پوچھ سکیں گے القصص
67 البتہ جس نے آج توبہ کرلی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیے وہ امید رکھے کہ وہاں فلاح پانے والوں میں ہو گا القصص
68 آپ کا رب پیدا کرتا ہے جو چاہتا ہے اور منتخب کرتا ہے جسے چاہتا ہے۔ اس انتخاب کا لوگوں کو کوئی اختیار نہیں ہے۔ اللہ پاک ہے اور بہت بلند و بالا تر ہے شرک سے جو لوگ کرتے ہیں القصص
69 آپ کا رب جانتا ہے جو کچھ لوگ دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں القصص
70 وہی ایک اللہ ہے جس کے سوا کوئی عبادت کا مستحق نہیں۔ اسی کے لیے حمد ہے دنیا میں اور آخرت میں ہے۔ فرماں روائی اسی کی ہے اور اسی کی طرف تم لوٹائے جانے والے ہو القصص
71 اے نبی ان سے کہو کبھی تم نے غور کیا ہے کہ اگر اللہ قیامت تک رات طاری کر دے تو اللہ کے سوا کونسا معبود ہے جو تمہیں روشنی لادے کیا تم سنتے نہیں ہو؟ القصص
72 ان سے پوچھو تم نے غور کیا کہ اگر اللہ قیامت تک تم پر دن چڑھائے رکھے۔ تو اللہ کے سوا وہ کونسا معبود ہے جو تمہارے لیے رات لاۓ گا تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرسکو کیا تم دیکھتے نہیں القصص
73 یہ اسی کی رحمت ہے کہ اس نے تمہارے لیے رات اور دن بنائے تاکہ تم رات میں سکون حاصل کرو اور دن کو اپنے رب کا فضل تلاش کرو اس لیے کہ تم شکر گزار بن جاؤ القصص
74 جس دن اللہ انہیں پکارے گا اور پوچھے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک جن کو کا تم گمان کرتے تھے۔ ؟ القصص
75 اور ہم ہر امّت میں سے ایک گواہ لائیں گے پھر کہیں گے کہ لاؤ اپنے شرک کی دلیل اس وقت انہیں معلوم ہوجائے گا کہ حق اللہ ہی کے لیے ہے اور ناپیدہوجائیں گے ان کے سارے جھوٹ جو انہوں نے گھڑ رکھے تھے القصص
76 یقیناً قارون موسیٰ کی قوم کا ایک فرد تھا پھر وہ اپنی قوم کے خلاف ہوگیا اور ہم نے اس کو اتنے خزانے دے رکھے تھے کہ ان کی چابیاں ایک طاقت ور جماعت اٹھایا کرتی تھی۔ ایک دفعہ جب اس کی قوم کے لوگوں نے اس سے کہا فخر نہ کرو۔ کیونکہ اللہ فخر کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا القصص
77 جو تجھے اللہ نے مال دیا ہے اس سے آخرت کا گھر بنانے کی۔ فکر کر اور دنیا میں سے اپنا حصہ فراموش نہ کر۔ اور لوگوں پر احسان کر جس طرح اللہ نے تجھ پر احسان فرمایا ہے زمین میں فساد برپا کرنے کی کوشش نہ کر۔ اللہ فساد کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا القصص
78 تو اس نے کہا یہ سب کچھ مجھے اس علم کی بنا پردیا گیا ہے جو مجھے حاصل ہے۔ کیا اسے معلوم نہیں تھا کہ اللہ اس سے پہلے بہت سے ایسے لوگوں کو ہلاک کرچکا ہے جو اس سے زیادہ قوت اور جمعیت رکھتے تھے۔ مجرموں سے تو ان کے گناہ نہیں پوچھے جاتے القصص
79 ایک دن قارون اپنی قوم کے سامنے پوری ٹھاٹھ، باٹھ کے ساتھ نکلا اسے دیکھ کر دنیا کی زندگی کے طالب کہنے لگے کاش ہمیں بھی وہی کچھ ملتا جو قارون کو دیا گیا ہے یہ تو بڑے نصیب والا ہے القصص
80 مگر جو لوگ علم رکھنے والے تھے وہ کہنے لگے افسوس تمہارے حال پر اللہ کا اجر بہتر ہے اس شخص کے لیے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے اور یہ دولت نہیں ملتی مگر صبر کرنے والوں کو القصص
81 آخر کار ہم نے اسے اور اس کے گھر کو زمین میں دھنسادیا پھر کوئی اس کی مدد کرنے والا نہ تھا جو اللہ کے مقابلہ میں اس کی مدد کرتا اور نہ وہ اپنی مدد آپ کر سکا القصص
82 اب وہی لوگ جو کل اس کے مقام کی تمنا کر رہے تھے کہنے لگے افسوس ہم بھول گئے کہ اللہ اپنے بندوں میں سے جس کا رزق چاہتا ہے کشادہ کرتا ہے اور جس کا چاہتا ہے کم کردیتا ہے۔ اگر اللہ نے ہم پر احسان نہ کیا ہوتا تو ہمیں بھی زمین میں دھنسا دیا جاتا۔ افسوس کہ ہمیں یاد نہ رہا کہ کافر فلاح نہیں پایا کرتے القصص
83 آخرت کا گھر ہم ان لوگوں کے لیے خاص کریں گے جو زمین میں اپنی بڑائی نہیں چاہتے اور نہ فساد کرتے ہیں اور انجام کار متقین کے لیے ہے القصص
84 جو کوئی نیکی لے کر آئے گا اس کے لیے اس سے بہتر بدلہ ہوگا اور جو برائی کے ساتھ آیا۔ برائی کرنے والوں کو ویسا ہی بدلہ ملے گا جیسے وہ عمل کرتے تھے القصص
85 اے نبی یقین جانو کہ جس نے یہ قرآن تم پر فرض کیا ہے وہ تمہیں بہترین مقام تک پہنچانے والا ہے۔ ان لوگوں سے فرما دو کہ میرا رب خوب جانتا ہے کہ ہدایت کے ساتھ کون آیا ہے اور کھلی گمراہی میں کون مبتلا ہے القصص
86 آپ اس بات کے ہرگز امیدوار نہ تھے کہ آپ پر کتاب نازل کی جائے گی یہ آپ کے رب کی مہربانی کا نتیجہ ہے پس آپ کافروں کے مددگار نہ ہونا القصص
87 اور ایسا کبھی نہ ہونے پائے کہ جب آپ پر اللہ کی آیات نازل ہوں تو کفار آپ کو ان سے باز رکھیں۔ اپنے رب کی طرف دعوت دیں اور مشرکوں میں شامل نہیں ہونا القصص
88 اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہ پکارو۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اس کی ذات کے سوا ہر چیز ہلاک ہونے والی ہے حکمرانی اسی کی ہے اور اسی کی طرف تم سب لوٹائے جانے والے ہو القصص
0 العنكبوت
1 الف۔ لام۔ میم العنكبوت
2 کیا لوگوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ بس اتنا کہنے پر چھوڑ دیے جائیں گے کہ ہم ایمان لائے ہیں اور ان کو آزمایا نہیں جائے گا العنكبوت
3 حالانکہ ہم ان سے پہلے لوگوں کی آزمائش کرچکے ہیں۔ اللہ ضرور دیکھے گا کہ سچے کون ہیں اور جھوٹے کون ہیں العنكبوت
4 اور کیا وہ لوگ جو برے کام کر رہے ہیں وہ سمجھے بیٹھے ہیں کہ وہ ہم سے بازی لے جائیں گے وہ بہت ہی غلط سمجھ بیٹھے ہیں العنكبوت
5 جو کوئی اللہ سے ملاقات کی توقع رکھتا ہے اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت آنے ہی والا ہے۔ اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے العنكبوت
6 جو شخص کوشش کرتا ہے دراصل وہ اپنے ہی لیے کرتا ہے۔ یقینا اللہ دنیا والوں سے بے نیاز ہے العنكبوت
7 جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کیے ہم ان کی برائیاں ان سے دور کردیں گے اور ان کے بہترین اعمال کی انہیں جزا دیں گے العنكبوت
8 ہم نے انسان کو ہدایت کی ہے کہ اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرے اگر وہ مجبور کریں کہ تو میرے ساتھ شریک ٹھہرائے جسے تو نہیں جانتا۔ تو ان کی اطاعت نہیں کرنا۔ میری طرف ہی تم نے پلٹ کر آنا ہے میں تمہیں بتاؤں گا جو کچھ تم کیا کرتے تھے العنكبوت
9 اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے ان کو ہم ضرور صالحین میں شامل کریں گے العنكبوت
10 بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں ہم اللہ پر ایمان لائے۔ جب ان کو ” اللہ“ کی راہ میں کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو لوگوں کی ایذاء کو اللہ کے عذاب کی طرح سمجھتے ہیں۔ اگر تمہارے پروردگار کی طرف سے مدد پہنچے تو کہتے ہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں۔ کیا اللہ لوگوں کے سینوں میں پیدا ہونے والے خیالات سے آگاہ نہیں؟“ کیا لوگوں کے دلوں کا حال اللہ کو بخوبی معلوم نہیں ہے العنكبوت
11 اور اللہ کو ضرور دیکھنا ہی ہے کہ ایمان لانے والے کون ہیں اور منافق کون ہیں العنكبوت
12 ایمان لانے والوں سے کافر کہتے ہیں کہ تم ہمارے طریقے کی پیروی کرو۔ تمہارے گناہوں کا ہم ذمہ لے لیں گے حالانکہ ان کے گناہوں سے کچھ بھی اپنے ذمہّ لینے والے نہیں وہ جھوٹ بولتے ہیں العنكبوت
13 ہاں وہ اپنے بوجھ ضرور اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ دوسرے بہت سے بوجھ بھی اٹھائے ہوئے ہوں گے اور قیامت کے دن یقیناً ان سے ان کی افترا پردازیوں کی پوچھ گچھ ہوگی العنكبوت
14 ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا اور وہ پچاس کم ایک ہزار سال ان کے درمیان رہا۔ آخر کار ان لوگوں کو طوفان نے آلیا کیونکہ وہ ظالم تھے العنكبوت
15 نوح اور کشتی والوں کو ہم نے بچا لیا اور اسے دنیا والوں کے لیے نشان عبرت بناکر رکھ دیا العنكبوت
16 اور ابراہیم نے جب اپنی قوم سے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کرو اور اس سے ڈرو اگر تم حقیقت سمجھتے ہو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے العنكبوت
17 تم اللہ کو چھوڑ کر جن کی عبادت کرتے ہو وہ تو محض بت ہیں اور تم جھوٹ گھڑ رہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے سوا جن کی تم عبادت کرتے ہو وہ تمہیں رز ق دینے کا اختیار نہیں رکھتے اللہ سے رزق مانگو اور اسی کی بندگی کرو اور اسی کا شکر ادا کرو۔ اسی کی طرف تم پلٹ کرجانے والے ہو العنكبوت
18 اور اگر تم جھٹلادو تو تم سے پہلے بہت سی قومیں جھٹلا چکی ہیں اور رسول پر واضح طور پر پیغام پہنچا دینا ہے العنكبوت
19 کیا ان لوگوں نے غور نہیں کیا کہ اللہ کس طرح مخلوق کو پہلی بار پیدا کرتا ہے یقیناً دوبارہ پیدا کرنا اللہ کے لیے آسان تر ہے العنكبوت
20 ان سے فرمایں کہ زمین میں چل پھر کر دیکھو کہ اللہ نے کس طرح مخلوق کی ابتداء کی ہے پھر اللہ دوسری بار پیدا کرے گا یقیناً اللہ ہر چیز پر قادر ہے العنكبوت
21 اللہ جسے چاہے سزا دے اور جس پر چاہے رحم فرمائے اسی کی طرف تم پھیرے جانے والے ہو العنكبوت
22 تم اللہ کو زمین میں عاجز کرنے والے نہیں ہو اور نہ ہی آسمان میں عاجز کرسکتے ہو کوئی خیر خواہ اور مددگار تمہیں اللہ سے بچانے والا نہیں ہوگا العنكبوت
23 جن لوگوں نے اللہ کی آیات کا اور اس کی ملاقات کا انکار کیا ہے وہ میری رحمت سے مایوس ہوچکے ہیں اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے العنكبوت
24 پھر ابراہیم کی قوم کا جواب اس کے سوا نہیں تھا کہ انہوں نے کہا ابراہیم کو قتل کردو یا اسے جلا دو۔ اللہ نے ابراہیم کو آگ سے بچا لیا یقیناً اس میں عبرتیں ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لانے والے ہیں العنكبوت
25 ابراہیم نے فرمایا کہ تم نے دنیا کی زندگی میں اللہ کو چھوڑ کر بتوں کو اپنے درمیان محبت کا ذریعہ بنالیا ہے مگر قیامت کے دنتم ایک دوسرے کا انکار اور ایک دوسرے پر لعنت کرو گے۔ آگ تمہارا ٹھکانہ ہوگی اور کوئی تمہارا مددگار نہیں ہو گا العنكبوت
26 صرف لوط ابراہیم پر ایمان لائے، ابراہیم نے کہا میں اپنے رب کی طرف ہجرت کرتا ہوں وہی غالب ہے اور حکیم ہے العنكبوت
27 اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق اور یعقوب عنایت فرمائے اور اس کی نسل کو نبوت اور کتاب دی اور ابراہیم کو دنیا میں اس کا اجر عطا کیا۔ آخرت میں وہ یقیناً صالحین میں سے ہوگا العنكبوت
28 اور ہم نے لوط کو بھیجا اس نے اپنی قوم سے فرمایا کہ تم ایسی بے حیائی کرتے ہو جو دنیا میں تم سے پہلے کسی نے نہیں کی العنكبوت
29 تمہارا حال یہ ہے کہ مردوں کے پاس جاتے رہزنی کرتے ہو اور اپنی مجلسوں میں برے کام کرتے ہو اس کی قوم کے پاس اس کے کوئی جواب نہ تھا سواۓ اس کے کہ انہوں نے کہا اللہ کا عذاب لے آ اگر تو سچا ہے العنكبوت
30 اس نے کہا اے میرے رب فساد کرنے والوں کے مقابلے میں میری مدد فرما العنكبوت
31 اور جب ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس خوشخبری لے کر آئے۔ انہوں نے ابراہیم سے کہا ہم اس بستی کے لوگوں کو ہلاک کرنے والے ہیں کیونکہ یہاں کے لوگ بڑے ظالم ہیں العنكبوت
32 ابراہیم نے فرمایا کہ وہاں تو لوط ہے انہوں نے کہا ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ وہاں کون کون ہے ہم لوط اور اس کے گھر والوں کو بچا لیں گے اس کی بیوی پیچھے رہ جانے والوں میں ہوگی العنكبوت
33 پھر جب ہمارے فرشتے لوط کے ہاں پہنچے ان کی آمد پر لوط سخت پریشان اور دل گرفتہ ہوئے۔ ملائکہ نے کہا ڈرو اور نہ غم کھاؤ ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بچا لیں گے۔ سوائے آپ کی بیوی کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہے العنكبوت
34 ہم اس بستی کے لوگوں پر آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں اس جرم کی وجہ سے جو یہ کرتے ہیں العنكبوت
35 اور ہم نے اس بستی میں کھلی نشانی چھوڑ دی، ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں العنكبوت
36 اور مدین کی طرف ہم نے ان کے بھائی شعیب کو بھیجا اس نے فرمایا اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی عبادت کرو اور آخرت کے دن کی امید رکھو اور زمین میں فسادی بن کر نہ رہو العنكبوت
37 لیکن انہوں نے شعیب کو جھٹلادیا آخرکار ایک سخت زلزلے نے انہیں آلیا اور وہ اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے العنكبوت
38 اور عاد وثمود کو ہم نے ہلاک کیا جہاں وہ رہتے تھے تم وہ مقامات دیکھ چکے ہو۔ ان کے اعمال کو شیطان نے ان کے لیے فیشن بنادیا تھا اور انہیں راہ راست سے گمراہ کردیا حالانکہ وہ ہوش گوش رکھنے والے تھے العنكبوت
39 اور قارون وفرعون وہامان کو ہم نے ہلاک کیا موسیٰ ان کے پاس واضح دلائل لے کر آئے تھے مگر وہ زمین میں متکبر ہوچکے تھے حالانکہ وہ اللہ کی گرفت سے بچ نکلنے والے نہ تھے العنكبوت
40 آخر کار ہر ایک کو ہم نے اس کے گناہوں کی وجہ سے پکڑا۔ ان میں سے کسی پر ہم نے پتھر برسانے والی آندھی بھیجی اور کسی کو ایک زبردست دھماکے نے آلیا اور کسی کو ہم نے زمین میں دھنسا دیا اور کسی کو ہم نے غرق کردیا۔ اللہ نے ان پر ظلم نہیں کیا وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کرنے والے تھے العنكبوت
41 جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسرے سرپرست بنا لیے ہیں ان کی مثال مکڑی جیسی ہے جو اپنا گھر الگ بناتی ہے حالانکہ تمام گھروں سے زیادہ کمزور گھر مکڑی کا گھر ہوتا ہے کاش یہ لوگ حقیقت جانتے العنكبوت
42 اللہ کو چھوڑ کر جن کو وہ پکارتے ہیں۔ اللہ انہیں خوب جانتا ہے کیونکہ وہ زبردست اور حکمت والا ہے العنكبوت
43 ہم یہ مثالیں لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں لیکن انہیں وہی لوگ سمجھتے ہیں جو حقیقی علم رکھنے والے ہیں العنكبوت
44 اللہ نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے یقیناً اہل ایمان کے لییاس میں ایک نشانی ہے العنكبوت
45 اے نبی اس کتاب کی تلاوت کرو جو آپ کی طرف وحی کی گئی ہے اور نماز قائم کرو، یقیناً نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے اور اللہ کا ذکر اس سے بھی بڑی چیز ہے۔ اللہ جانتا ہے جو کچھ تم کرتے ہو العنكبوت
46 اور اہل کتاب سے بحث نہ کرو مگر نہایت عمدہ طریقہ کے ساتھ۔ سوائے ان لوگوں کے جو ان میں ظالم ہیں اور ان سے کہو کہ ہم ایمان لائے ہیں اس چیز پر جو ہماری طرف بھیجی گئی ہے اور اس چیز پر بھی جو تمہاری طرف بھیجی گئی، ہمارا معبود اور تمہارا معبود ایک ہی ہے اور اہم اسی کے فرمانبردار ہیں العنكبوت
47 ہم نے اسی طرح آپ کی طرف کتاب نازل کی ہے، جن لوگوں کو ہم نے اس سے پہلے کتاب دی اس لیے وہ اس پر ایمان لاتے ہیں اور ان لوگوں میں بھی بہت سے لوگ اس پر ایمان لا رہے ہیں اور ہماری آیات کا انکار صرف کافر ہی کرتے ہیں العنكبوت
48 اس سے پہلے آپ کوئی کتاب نہیں پڑھتے تھے اور نہ اپنے ہاتھ سے لکھتے تھے۔ اگر ایسا ہوتا تو باطل پرست لوگ شک میں پڑ جاتے العنكبوت
49 یہ تو روشن دلائل ہیں۔ ان لوگوں کے دلوں کے لیے جنہیں علم دیا گیا ہے اور ہماری آیات کا انکار صرف ظالم ہی کیا کرتے ہیں العنكبوت
50 وہ کہتے ہیں کہ اس شخص پر نشانیاں اس کے رب کی طرف سے کیوں نہ اتاری گئیں۔ فرمائیں نشانیاں تو اللہ کے پاس ہیں اور میں تو صرف واضح طور پر خبردار کرنے والا ہوں العنكبوت
51 کیا ان لوگوں کے لیے یہ کافی نہیں کہ ہم نے آپ پر کتاب نازل کی جو انہیں پڑھ کر سنائی جاتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ اس میں رحمت اور نصیحت ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں العنكبوت
52 فرما دیں کہ میرے اور تمہارے درمیان گواہ ” اللہ“ کافی ہے وہ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اسے جانتا ہے۔ جو لوگ باطل کو مانتے ہیں اور اللہ سے کفر کرتے ہیں وہ نقصان پانے والے ہیں العنكبوت
53 یہ آپ سے عذاب جلدی لانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اگر ایک وقت مقرر نہ کردیا گیا ہوتا تو ان پر عذاب آچکا ہوتا۔ اور یقیناً عذاب اپنے وقت پر اچانک آئے گا۔ جس کی انہیں خبر بھی نہ ہو گی العنكبوت
54 یہ آپ سے عذاب جلدی لانے کا مطالبہ کرتے ہیں حالانکہ جہنم کافروں کو گھیرے میں لے لے گی العنكبوت
55 اس دن عذاب انہیں اوپر، نیچے سے ڈھانپ لے گا اور اور اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اب اپنے ان اعمال کا مزہ چکھو جو تم کیا کرتے تھے العنكبوت
56 اے میرے بندو! جو ایمان لائے ہو۔ میری زمین بہت وسیع ہے پس تم میری ہی عبادت کرتے رہو العنكبوت
57 ہر شخص کو موت کا مزا چکھنا ہے پھر تم ہماری طرف ہی لوٹائے جاؤ گے العنكبوت
58 جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے ہم انہیں جنت کے بلندو بالا محلاّت میں رکھیں گے۔ جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، وہاں ہمیشہ رہیں گے۔ عمل کرنے والوں کے لیے یہ بہتر اجر ہے العنكبوت
59 جنہوں نے صبر کیا ہے اور جو اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں العنكبوت
60 کتنے ہی جانور ہیں جو اپنا رزق اٹھائے نہیں پھرتے، اللہ ہی انہیں اور تمہیں رزق دیتا ہے وہ سب کچھ سنتا اور سب کچھ جانتا ہے العنكبوت
61 اگر آپ ان لوگوں سے پوچھیں کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا اور چاند اور سورج کو کس نے مسخر کیا ؟ تو وہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے پھر یہ کہاں سے دھوکا کھا رہے ہیں العنكبوت
62 اللہ ہی اپنے بندوں میں سے جس کا چاہتا ہے رزق کشادہ کرتا ہے اور جس کا چاہتا ہے تنگ کرتا ہے یقیناً اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے العنكبوت
63 اور اگر آپ ان سے پوچھیں کس نے آسمان سے پانی برسایا اور اس کے ذریعہ مردہ زمین کو زندہ کیا ؟ وہ ضرور کہیں گے اللہ نے۔ کہیے الحمد للہ مگر ان کے اکثر لوگ نہیں سمجھتے العنكبوت
64 اور یہ دنیا کی زندگی کھیل اور دل کے بہلاوے کے علاوہ کچھ نہیں ہے اصل گھر تو آخرت کا گھر ہے۔ کاش یہ لوگ جان جائیں العنكبوت
65 جب کشتی پر سوار ہوتے ہیں تو اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کر کے اس سے مانگتے ہیں۔ جب اللہ انہیں بچا کر خشکی پر لے آتا ہے تو یکایک شرک کرنے لگتے ہیں العنكبوت
66 تاکہ اللہ کی دی ہوئی نجات پر اس کی ناشکری کریں اور مزے لوٹیں۔ عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا العنكبوت
67 کیا یہ دیکھتے نہیں کہ ہم نے حرم کو پُر امن بنا دیا ہے حالانکہ ان کے گردوپیش لوگ اچک لیے جاتے ہیں۔ کیا پھر بھی باطل پر ایمان لاتے اور اللہ کی نعمت کا انکار کرتے ہیں العنكبوت
68 اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا۔ جو اللہ پر جھوٹ باندھے یا حق کو جھٹلائے۔ حالانکہ حق اس کے سامنے آچکا ہے۔ کیا کافروں کا ٹھکانا جہنم ہی نہیں العنكبوت
69 جو لوگ ہمارے لیے محنت کریں گے ہم انہیں اپنے راستے دکھائیں گے، اور یقیناً اللہ نیک لوگوں کے ساتھ ہے العنكبوت
0 الروم
1 الف لام میم الروم
2 رومی مغلوب ہو گئے الروم
3 وہ مغلوب ہونے کے بعد چند سالوں میں غالب ہوجائیں گے الروم
4 اللہ کا ہی اختیار ہے پہلے بھی اور بعد میں بھی اور اس دن اللہ کی دی ہوئی فتح پر مسلمان خوشیاں منائیں گے الروم
5 اللہ جس کی چاہتا ہے مدد کرتا ہے، اور وہ زبردست اور رحم کرنے والا ہے الروم
6 اللہ کا اعلان ہے کہ، اللہ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا، مگر اکثر لوگ نہیں جانتے الروم
7 لوگ دنیا کی زندگی کو ظاہری طور پر جانتے ہیں اور آخرت سے غافل ہیں الروم
8 کیا انہوں نے اپنے آپ پر غور نہیں کیا اور یہ نہیں سوچا کہ اللہ نے زمین اور آسمانوں کو اور ان چیزوں کو جو ان کے درمیان ہیں با مقصد اور ایک مقرر مدّت کے لیے پیدا کیا ہے۔ مگر بہت سے لوگ اپنے رب کی ملاقات کے انکاری ہیں الروم
9 اور کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ انہیں ان لوگوں کا انجام نظر آئے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں۔ وہ ان سے زیادہ طاقت رکھتے تھے، انہوں نے زمین کو خوب آباد کیا تھا اور اسے اتنا آباد کیا تھا جتنا انہوں نے نہیں کیا تھا۔ ان کے پاس ان کے رسول روشن نشانیاں لے کر آئے۔ اللہ ان پر ظلم کرنے والا نہ تھا مگر وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کرتے تھے الروم
10 جن لوگوں نے برائیاں کی تھیں پھر ان کا انجام بہت برا ہوا اس لیے کہ انہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلایا تھا اور وہ ان کے ساتھ مذاق کیا کرتے تھے الروم
11 اللہ ہی مخلوق کو پہلی مرتبہ پیدا کرتا ہے پھر وہی دوبارہ پیدا کرے گا۔ پھر اسی کی طرف تم لٹائے جاؤ گے الروم
12 اور جس دن قیامت برپا ہوگی تو اس دن مجرم ہکے بکے رہ جائیں گے الروم
13 ان کے بنائے ہوئے شریکوں میں سے نہ صرف کوئی ان کا سفارشی ہوگا بلکہ وہ خود اپنے بنائے ہوئے شریکوں کا انکار کریں گے الروم
14 جس دن قیامت برپا ہوگی اس دن لوگ الگ گروہوں میں بٹ جائیں گے الروم
15 جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ہیں انہیں جنت میں خوش وخرم رکھا جائے گا الروم
16 اور جنہوں نے کفر کیا ہے اور ہماری آیات اور آخرت کی ملاقات کو جھٹلایا وہ عذاب میں مبتلا کیے جائیں گے الروم
17 پس اللہ کی تسبیح کرو جب شام کرتے ہو اور جب صبح کرتے ہو الروم
18 آسمانوں اور زمین میں اسی کے لیے حمد ہے اور تیسرے پہر اور جب تم پر ظہر کا وقت آتا ہے الروم
19 وہ زندہ کو مردے سے نکالتا ہے اور مردے کو زندہ سے نکالتا ہے اور زمین کو اس کی مردگی کے بعد زندگی بخشتا ہے۔ اسی طرح تم بھی نکال لیے جاؤ گے الروم
20 یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا۔ پھر تم پھیلتے چلے جا رہے ہو الروم
21 اور اس کی قدرت کی نشانیوں میں سے یہ بھی ایک نشانی ہے کہ اس نے تمہارے لیے تمہاری جنس سے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو اور اس نے تمہارے درمیان محبت اور شفقت پیدا فرما دی۔ یقیناً اس میں اس کی قدرت کی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غوروفکر کرتے ہیں الروم
22 آسمانوں اور زمین کی پیدائش، اور تمہاری زبانوں اور تمہارے رنگوں کا اختلاف ” اللہ“ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ یقیناً جاننے والوں کے لییاس میں بہت سی نشانیاں ہیں الروم
23 اور اس کی نشانیوں میں سے تمہارا رات اور دن کو سونا اور دن کے وقت تمہارا اس کے فضل کو تلاش کرنا ہے۔ یقیناً اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو توجہ سے بات سنتے ہیں الروم
24 اور اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ وہ تمہیں برق دکھاتا ہے۔ جو خوف اور امید لیے ہوتی ہے، اور آسمان سے پانی برساتا ہے۔ پھر اس کے ذریعے زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی بخشتا ہے۔ یقیناً اس میں ان لوگوں کے لیے بہت سی نشانیاں ہیں جو عقل سے کام لیتے ہیں الروم
25 اور اسی کی نشانیاں ہیں کہ آسمان اور زمین اس کے حکم سے قائم ہیں۔ پھر جو نہی وہ تمہیں زمین سے پکارے گا، بس ایک ہی پکار سے تم نکل کھڑے ہو گے الروم
26 جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب کچھ اسی کا ہے سب کے سب اسی کے تابع فرمان ہیں الروم
27 وہی تخلیق کی ابتداء کرتا ہے، پھر وہی اس کا اعادہ کرے گا اور یہ اس کے لیے آسان تر ہے۔ اسی کی شان ہے کہ وہ آسمانوں اور زمین میں سب سے برتر ہے، غالب اور حکمت والا ہے الروم
28 وہ تمہیں تمہاری ذات سے مثال دیتا ہے۔ کیا تمہارے ان غلاموں میں سے جو تمہاری ملکیت میں ہیں کچھ غلام ایسے ہیں جو ہمارے دیے ہوئے مال میں تمہارے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔ تم اس معاملہ میں ان سے اس طرح ڈرتے ہو جس طرح آپس میں اپنے شریکوں سے ڈرتے ہو۔ اس طرح ہم آیات کھول کر پیش کرتے ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں الروم
29 مگر یہ ظالم جہالت کی بنا پر اپنے تخیلات کے پیچھے چل پڑے ہیں۔ اب اس شخص کو کون راستہ دکھا سکتا ہے جسے اللہ نے بھٹکا دیا ہو؟ ایسے لوگوں کا کوئی مددگار نہیں ہو سکتا الروم
30 پس اے نبی یک سو ہو کر اپنا رخ اس دین پر قائم رکھو، وہ اللہ کی فطرت ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو پیدا کیا ہے، اللہ کی بنائی ہوئی ساخت بدلی نہیں جا سکتی، یہی مستقل دین ہے، مگر اکثر لوگ نہیں جانتے الروم
31 اللہ کی طرف رجوع کرو، اور اس سے ڈرو۔ نماز قائم کرو اور مشرکین میں سے نہ ہو جاؤ الروم
32 جنہوں نے اپنا دین الگ بنا لیا ہے اور فرقوں میں تقسیم ہوگئے ہیں، ہر فرقہ کے پاس جو کچھ ہے وہ اس پر خوش ہے الروم
33 جب لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے تو اپنے رب کی طرف متوجہ ہوتے ہیں اور اسے پکارتے ہیں، جب ” اللہ“ اپنی رحمت سے عطا کرتا ہے تو یکایک ان میں کچھ لوگ شرک کرنے لگتے ہیں الروم
34 تاکہ ہمارے کیے ہوئے احسان کی ناشکری کریں۔ بس فائدہ اٹھاؤ عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا الروم
35 کیا ہم نے انہیں کوئی دلیل عطا کی ہے جو شہادت دیتی ہو اس شرک کی صداقت پر جو یہ کر رہے ہیں الروم
36 جب ہم لوگوں کو رحمت کا ذائقہ چکھاتے ہیں تو وہ اس پر پھول جاتے ہیں اور جب ان کے اپنے کیے کی وجہ سے ان پر کوئی مصیبت آتی ہے تو یکایک مایوس ہونے لگتے ہیں الروم
37 کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ اللہ ہی رزق کشادہ کرتا ہے جس کا چاہتا ہے اور تنگ کرتا ہے جس کا چاہتا ہے۔ یقیناً اس میں عبرت کا سبق ہے ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں الروم
38 اپنے رشتہ دار اور مسکین ومسافر کو اس کا حق دے۔ جو اللہ کی رضا چاہتے ہیں ان لوگوں کے لیے یہ بہتر ہے اور یہی فلاح پانے والے ہیں الروم
39 جو تم (سود) دیتے ہو تاکہ لوگوں کے اموال میں شامل ہو کر وہ بڑھ جائے، اللہ کے نزدیک وہ نہیں بڑھتا، اور جو تم اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے زکوٰۃ دیتے ہو اس کے دینے والے حقیقت میں اپنے مال بڑھاتے ہیں الروم
40 اللہ ہی ہے جس نے تم کو پیدا کیا پھر تمہیں رزق دیتا ہے پھر وہ تمہیں موت دے گا۔ پھر وہ تمہیں زندہ کرے گا کیا تمہارے بنائے ہوئے شریکوں میں کوئی ہے جو ان میں سے کوئی کام بھی کرسکتا ہو ؟ اللہ پاک بہت بلند و بالا ہے اس سے جو وہ شرک کرتے ہیں الروم
41 لوگوں کے اپنے ہاتھوں کے کیے کی وجہ سیخشکی اور سمندر میں فساد برپا ہوگیا ہے تاکہ ان کو ان کے بعض اعمال کا مزا چکھایاجائے شاید کہ وہ باز آجائیں الروم
42 اے نبی ان سے کہو کہ زمین میں چل کر دیکھو پہلے گزرے ہوئے لوگوں کا کیا انجام ہوا ہے، ان میں سے اکثر مشرک تھے الروم
43 اے نبی اپنا رخ مضبوط دین پر قائم رکھو قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس کے ٹل جانے کی اللہ کی طرف سے کوئی صورت نہیں۔ اس دن لوگ جدا جدا ہوجائیں گے الروم
44 جس نے کفر کیا اس کے کفر کا وبال اسی پر ہے اور جو لوگ نیک عمل کرتے ہیں وہ اپنے ہی لیے کر رہے ہیں الروم
45 اللہ تعالیٰ ایمان لانے والوں اور عمل صالح کرنے والوں کو اپنے فضل سے جزا دے گا۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ وہ کافروں کو پسند نہیں کرتا الروم
46 اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی نشانی ہے کہ وہ خوشخبری دینے کے لیے ہوائیں بھیجتا ہے تاکہ تمہیں اپنی رحمت سے ہمکنار کرے اور اس کے حکم سے کشتیاں چلتی ہیں۔ تاکہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور اس کے شکر گزار ہو جاؤ الروم
47 اور ہم نے آپ سے پہلے رسولوں کو ان کی قوم کی طرف بھیجا اور وہ ان کے پاس کھلی نشانیاں لے کر آئے۔ پھر جنہوں نے جرم کیا ہم نے ان سے انتقام لیا اور مومنوں کی مدد کرنا ہم پر حق تھا الروم
48 اللہ“ ہی ہے جو ہواؤں کو بھیجتا ہے اور وہ بھاری بادل اٹھاتی ہیں، پھر وہ جس طرح چاہتا ہے بادلوں کو آسمان میں پھیلاتا ہے اور انہیں ٹکڑوں میں تقسیم کرتا ہے، پھر تو دیکھتا ہے کہ بارش کے قطرے بادل میں سے ٹپکے چلے آتے ہیں۔ اپنے بندوں میں سے جن پر چاہتا ہے بارش برساتا ہے تو یکایک وہ خوش ہوجاتے ہیں الروم
49 حالانکہ اس کے برسنے سے پہلے وہ مایوس ہو رہے تھے الروم
50 اللہ“ کی رحمت کے اثرات دیکھو کہ وہ مردہ زمین کو کس طرح زندہ کرتا ہے۔ یقیناً وہی مردوں کو زندگی عطا کرنے والا ہے کیونکہ وہ ہر چیز پر قادر ہے الروم
51 اور اگر ہم ایسی ہوا بھیج دیں جس کی تلخی سے وہ اپنی کھیتی کو زرد پائیں تو وہ کفر کرنے والے ہو جائیں الروم
52 اے نبی آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے نہ ان بہروں کو اپنی بات سنا سکتے ہیں جو پیٹھ پھیرے چلے جا رہے ہیں الروم
53 اور نہ آپ اندھوں کو ان کی گمراہی سے نکال کر راہ راست پر لا سکتے ہو۔ آپ تو صرف انہی کو سنا سکتے ہیں جو ہماری آیات پر ایمان لاتے اور انہیں مانتے ہیں الروم
54 اللہ ہی ہے جس نے ضعف کی حالت سے تمہاری پیدائش کی ابتداء کی پھر اس ضعف کے بعد تمہیں قوت بخشی، پھر اس قوت کے بعد تمہیں کمزور اور بوڑھا کردیا، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور وہ سب کچھ جاننے والا ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے الروم
55 اور جب قیامت برپا ہوگی تو مجرم قسمیں کھا کھا کر کہیں گے کہ ہم ایک گھڑی سے زیادہ نہیں ٹھہرے ہیں، اسی طرح وہ دھوکا کھایا کرتے تھے الروم
56 مگر جو علم اور ایمان والے تھے وہ کہیں گے کہ اللہ کی کتاب میں تو تم حشر کے دن تک پڑے رہے ہو۔، سو یہی حشر کا دن ہے لیکن تم جانتے نہ تھے الروم
57 پس اس دن ظالموں کی معذرت انہیں کوئی فائدہ نہیں دے گی اور نہ ان کی توبہ قبول کی جائے گی الروم
58 میں نے اس قرآن میں لوگوں کو ہر طرح سے سمجھایا۔ جن لوگوں نے ماننے سے انکار کردیا ہے وہ کہتے ہیں کہ تم کوئی نشانی لے آؤ۔ وہ کہیں گے کہ تم جھوٹ پر ہو الروم
59 اسی طرح اللہ ان لوگوں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے جو بے علم ہیں الروم
60 پس اے نبی صبر کرو یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے اور آپ کو ہرگز ہلکا نہ کردیں وہ لوگ جو یقین نہیں کرتے الروم
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم والا، نہایت مہربان ہے لقمان
1 الف، لام، میم لقمان
2 یہ کتاب حکیم کی آیات ہیں لقمان
3 نیکی کرنے والوں کے لیے ہدایت اور رحمت ہے لقمان
4 جو نماز قائم کرتے ہیں، زکوٰۃ دیتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں لقمان
5 یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی فلاح پانے والے ہیں لقمان
6 اور لوگوں میں سے ایسا بھی ہے جو بے ہودہ کلام خرید کر لاتا ہے تاکہ لوگوں کو اللہ کے راستہ سے روکے اور جہالت کے ساتھ گمراہ کرے اور اس دعوت حق کو مذاق بنائے۔ ایسے لوگوں کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے لقمان
7 اسے ہماری آیات سنائی جاتی ہیں تو وہ بڑے گھمنڈ کے ساتھ اس طرح رخ پھیر لیتا ہے گویا کہ اس نے انہیں سنا ہی نہیں، یا پھر اس کے کان بہرے ہیں۔ بس اسے درد ناک عذاب کی خوشخبری سنائیں لقمان
8 یقیناً جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے، ان کے لیے نعمت والی جنتیں ہیں لقمان
9 جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے یہ اللہ کا سچا وعدہ ہے اور وہ غالب اور حکمت والا ہے لقمان
10 اس نے آسمانوں کو بغیر ستونوں کے بنایا جو تمہیں نظر آتے ہیں۔ اس نے زمین میں پہاڑ جما دیے تاکہ وہ تمہیں لے کر ڈھلک نہ جائے۔ اس نے ہر طرح کے جانور زمین میں پھیلا دیے اور آسمان سے پانی برسایا اور زمین میں قسما قسم کی چیزیں اگا ئیں لقمان
11 یہ ہے اللہ کی تخلیق، مجھے دکھاؤ کہ دوسروں نے کیا پیدا کیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ ظالم لوگ واضح گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں لقمان
12 ہم نے لقمان کو دانائی عطا کی تھی تاکہ اللہ کا شکر ادا کرے، جو شکر کرے گا اس کا شکر اسی کے لیے فائدہ مند ہے۔ اور جو کفر کرے گا حقیقت ہے کہ اللہ اس کے کفر سے بے پرواہ ہے کیونکہ وہ لائقِ تعریف ہے لقمان
13 یاد کرو جب لقمان اپنے بیٹے کو نصیحت کر رہا تھا تو اس نے اپنے بیٹے سے کہا کہ بیٹا اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا حقیقت یہ ہے کہ شرک بہت بڑا ظلم ہے لقمان
14 ہم نے انسان کو اس کے والدین کے بارے میں نصیحت کی ہے اس کی ماں نے اسے اپنے بطن میں بہت کمزوری میں اٹھاۓ رکھا اور دو سال اسے دودھ پلاتی رہی۔ اے انسان! میرا اور اپنے والدین کا شکر ادا کرنا۔ تجھے میری طرف ہی پلٹ کر آنا ہے لقمان
15 والدین تجھ پر دباؤ ڈالیں کہ تو میرے ساتھ کسی کو شریک کرے جسے تو نہیں جانتا تو ان کی بات ہرگز نہ ماننا۔ دنیا میں ان کے ساتھ نیک برتاؤ کر مگر پیروی اس شخص کے راستے کی کرنا جس نے میری طرف رجوع کیا ہے پھر تم سب کو میری طرف ہی پلٹنا ہے، میں تمہیں بتا دوں گا کہ تم کیا عمل کرتے رہے ہو لقمان
16 بیٹا کوئی چیز رائی کے دانہ کے برابر ہو۔ کسی چٹان یا آسمانوں یا زمین میں کہیں چھپی ہوئی ہو اللہ تعالیٰ اسے لے آئے گا۔ کیونکہ وہ نہایت باریک بین اور خبر رکھنے والاہے لقمان
17 بیٹا نماز قائم کر، نیکی کا حکم دے، برائی سے منع کرو، اور جو مصیبت آئے اس پر صبر کر یقیناً یہ بڑے اہم کام ہیں لقمان
18 اور لوگوں سے منہ پھیر کر بات نہ کر نہ زمین میں اکڑ کر چل ” اللہ“ کسی متکبر اور فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا لقمان
19 اپنی چال میں اعتدال اختیار کر اور اپنی آواز ذرا پست رکھ، سب آوازوں سے بری آواز گدھے کی آواز ہے لقمان
20 کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ نے زمین و آسمانوں کی تمام چیزیں ان کے لیے مسخر کر رکھی ہیں، اور اپنی کھلی اور چھپی نعمتیں تم پر پوری کردی ہیں اس کے باوجود کچھ لوگ ایسے ہیں جو اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہیں حالانکہ ان کے پاس کوئی علم، ہدایت یا کوئی روشنی دکھانے والی کتاب نہیں لقمان
21 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اس چیز کی پیروی کرو جو اللہ نے نازل کی ہے کہتے ہیں کہ ہم تو اس چیز کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے، کیا یہ انہی کی پیروی کریں گے خواہ شیطان ان کو بھڑکتی ہوئی آگ ہی کی طرف کیوں نہ بلاتا رہا ہو لقمان
22 جو شخص اپنے آپ کو اللہ کے حوالے کر دے اور عملاً نیک ہو۔ یقیناً اس نے مضبوط کڑے کو تھام لیا ہے اور تمام معاملات کا آخری فیصلہ اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے لقمان
23 جو کفر کرتا ہے اس کا کفر آپ کو غمناک نہ کرے، انہیں ہماری ہی طرف پلٹ کر آنا ہے، پھر ہم انہیں بتائیں گے کہ وہ کیا کر کے آئے ہیں۔ یقیناً اللہ دلوں کے راز جانتا ہے لقمان
24 ہم انہیں تھوڑی مدّت کے لیے فائدہ دے رہے ہیں، بالآخر انہیں سخت عذاب کی طرف دھکیل دیں گے لقمان
25 اگر آپ ان سے پوچھیں کہ زمین و آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے تو یہ ضرور کہیں گے کہ اللہ نے پیدا کیے ہیں۔ آپ اس پر ” اللہ“ کا شکر ادا کریں پھر بھی اکثر لوگ نہیں جانتے لقمان
26 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے اللہ ہی کا ہے بے شک اللہ بے نیاز اور تعریف والا ہے لقمان
27 زمین میں جتنے درخت ہیں اگر سب کے سب قلم بن جائیں اور سمندر سیاہی بن جائے پھر مزید سات سمندر سیاہی بن جائیں تب بھی اللہ کے کلمات ختم نہیں ہوں گے، یقیناً اللہ زبردست حکیم ہے لقمان
28 تم سب کو پیدا کرنا اور پھر دوبارہ اٹھانا ” اللہ“ کے لیے ایسا ہے جیسے ایک شخص کو پیدا کرنا اور اٹھانا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ” اللہ“ سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے لقمان
29 کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے۔ اس نے سورج اور چاند کو مسخر کر رکھا ہے، سب ایک وقت مقرر تک چلے جا رہے ہیں اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے لقمان
30 یہ اس لیے ہے کیونکہ اللہ ہی حق ہے اور اسے چھوڑ کر جن کو لوگ پکارتے ہیں وہ سب باطل ہیں اور یقیناً اللہ ہی بلند وبالا بڑا ہے لقمان
31 کیا تم دیکھتے نہیں ہو کہ کشتی سمندر میں اللہ کے فضل سے چلتی ہے تاکہ وہ تمہیں اپنی کچھ نشانیاں دکھائے درحقیقت اس میں بہت سی نشانیاں ہیں ہر اس شخص کے لیے جو صبر اور شکر کرنے والا ہے لقمان
32 اور جب ان لوگوں پر ایک موج سائبانوں کی طرح چھا جاتی ہے تو یہ اللہ کو پکارتے ہیں اپنی اطاعت کو بالکل اسی کے لیے خالص کرلیتے ہیں، جب اللہ انہیں بچا کر خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو ان میں سے کچھ عہد پر قائم رہتا ہے اور ہماری نشانیوں کا انکار نہیں کرتا مگر ہر وہ شخص جو وعدہ خلافی کرنے والا اور ناشکرا ہے لقمان
33 لوگو ! بچو اپنے رب کے غضب سے اور ڈرو اس دن سے جب کوئی باپ اپنے بیٹے کے کام نہیں آئے گا اور نہ بیٹا اپنے باپ کے کام آئے گا۔ یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے۔ دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے۔ اور نہ دھوکہ باز تم کو اللہ کے معاملے میں دھوکا دے لقمان
34 قیامت کا علم اللہ ہی کے پاس ہے، وہی بارش برساتا ہے وہی جانتا ہے کہ ماؤں کے پیٹوں میں کیا پرورش پا رہا ہے۔ کوئی نفس نہیں جانتا کہ کل کیا کرنے والا ہے۔ اور نہ کسی شخص کو یہ خبر ہے کہ اس کو موت کس سر زمین میں آئے گی۔ اللہ سب کچھ جاننے والا اور ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے لقمان
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم والا، نہایت مہربان ہے السجدة
1 الف، لام، میم السجدة
2 یہ کتاب بلاشبہ رب العامین کی طرف سے نازل شدہ ہے السجدة
3 کیا وہ کہتے ہیں کہ اس شخص نے اسے خود بنا لیا ہے نہیں بلکہ یہ آپ کے رب کی طرف سے حق ہے تاکہ آپ ایسی قوم کو متنبہ کریں جس کے پاس آپ سے پہلے کوئی متنبہ کرنے والا نہیں آیا، ہوسکتا ہے کہ وہ ہدایت پائیں السجدة
4 اللہ ہی ہے جس نے آسمانوں اور زمینوں اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اسے چھ دنوں میں پیدا فرمایا۔ اور اس کے بعد عرش پر جلوہ نما ہوا، اس کے سوا نہ تمہارا کوئی مددگار ہے اور نہ کوئی اس کے آگے سفارش کرنے والا، پھر کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرتے السجدة
5 وہ آسمان سے زمین تک سب معاملات کی تدبیر کرتا ہے اور اس تدبیر کا نتیجہ اس کے حضور پیش کیا جاتا ہے ایسے دن میں جس کی مقدار تمہاری گنتی کے مطابق ایک ہزار سال ہے السجدة
6 وہی ہے ہر پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والا، زبردست نہایت مہربان ہے السجدة
7 جو چیز بھی اس نے بنائی بہت اچھی بنائی، اس نے گارے سے انسان کی تخلیق کی ابتدا کی السجدة
8 پھر اس کی نسل ایک ایسے جوہر سے چلائی جو حقیر پانی کی مانند ہے السجدة
9 پھر اس کو درست کیا اور اس میں اپنی روح پھونک دی اور تمہیں کان دے ئے، آنکھیں دیں اور دل دئیے تم تھوڑے ہی شکر گزار ہوتے ہو السجدة
10 اور یہ لوگ کہتے ہیں جب ہم مٹی میں رَل مِل جائیں گے تو پھر کیا ہم نئے سرے سے پیدا کیے جائیں گے۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ اپنے رب کی ملاقات کے انکاری ہیں السجدة
11 ان سے فرمائیں کہ جو تم پر موت کا فرشتہ مقرر کیا گیا ہے وہ پوری طرح تمہیں اپنے قبضے میں لے لے گا اور پھر تم اپنے رب کی طرف لٹائے جاؤ گے السجدة
12 کاش تم اس وقت دیکھو جب مجرم سر جھکائے اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں گے کہیں گے اے ہمارے رب ہم نے اچھی طرح دیکھ لیا اور سن لیا، اب ہمیں واپس بھیج دے تاکہ ہم نیک عمل کریں، کیونکہ ہمیں یقین ہوگیا ہے السجدة
13 ارشاد ہوگا اگر ہم چاہتے تو ہر شخص کو ہدایت دے دیتے، مگر ہمارا فرمان سچ ثابت ہوا کہ میں جہنم کو جِنّوں اور انسانوں سے بھروں گا السجدة
14 بس اب مزا چکھو اپنی اس حرکت کا جو تم نے اس دن کی ملاقات کو فراموش کیا تھا۔ ہم نے بھی تمہیں فراموش کردیا ہے۔ اپنے اعمال کے نتیجہ میں ہمیشہکے عذاب کا مزا چکھتے رہو السجدة
15 ہماری آیات پر تو وہ لوگ ایمان لاتے ہیں جنہیں آیات کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے السجدة
16 ان کی پیٹھیں بستروں سے الگ رہتی ہیں اپنے رب کو خوف اور لالچ کے ساتھ پکارتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں السجدة
17 اور جو کچھ ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے چھپا رکھا ہے اسے کوئی شخص نہیں جانتا السجدة
18 بھلا یہ ہوسکتا ہے کہ جو شخص مومن ہو وہ اس شخص کی طرح ہوجائے جو فاسق ہو یہ دونوں برابر نہیں ہو سکتے السجدة
19 جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک عمل کیے ہیں ان کے اعمال کے بدلے ان کی ضیافت کے لیے جنتوں کی قیام گاہیں ہیں السجدة
20 اور جنہوں نے نافرمانی اختیار کی ہے ان کا ٹھکاناآگ ہے، جب اس سے نکلنا چاہیں گے اسی میں دھکیل دیے جائیں گے، اور ان سے کہا جائے گا کہ اب آگ کے عذاب کا مزا چکھو جسے تم جھٹلایا کرتے تھے السجدة
21 اس بڑے عذاب سے پہلے ہم اسی دنیا میں کسی نہ کسی چھوٹے عذاب کا مزا انہیں چکھاتے رہیں گے، شاید وہ اپنی باغیانہ روش سے باز آجائیں السجدة
22 اور اس سے بڑا ظالم کون ہوگا جسے اس کے رب کی آیات کے ذریعہ سے نصیحت کی جائے اور وہ ان سے منہ پھیر لے، ایسے مجرموں سے تو ہم انتقام لیں گے السجدة
23 اس سے پہلے ہم موسیٰ کو کتاب دے چکے ہیں لہٰذا اسی چیز کے ملنے پر تمہیں کوئی شک نہیں ہونا چاہیے، اس کتاب کو ہم نے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت بنایا تھا السجدة
24 اور جب انہوں نے صبر کیا تو ہم نے ان میں سے ایسے پیشوا بنائے جو ہمارے حکم سے رہنمائی کرتے تھے اور وہ ہمارے ارشادات پر یقین رکھتے تھے السجدة
25 یقیناً آپ کا رب قیامت کے دن ان باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں وہ باہم اختلاف کرتے تھے السجدة
26 اور کیا ان لوگوں کو معلوم نہیں کہ ان سے پہلے ہم کتنی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں جن کے رہنے کی جگہوں میں یہ چلتے پھرتے ہیں اس میں بڑی نشانیاں ہیں کیا پھر بھی یہ توجہ سے نہیں سنتے السجدة
27 ور کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم ایک بے آب وگیاہ زمین کی طرف پانی بہا لے جاتے ہیں اور پھر اسی زمین سے فصل اگاتے ہیں۔ جس سے ان کی جانوروں کو بھی چارہ ملتا ہے اور یہ خود بھی کھاتے ہیں کیا انہیں کچھ نہیں سمجھ آتا السجدة
28 یہ لوگ کہتے ہیں کہ فیصلہ کب ہوگا۔ اگر تم سچے ہو السجدة
29 ان سے فرماؤ کہ فیصلے کے دن ایمان لانا ان کے لیے کچھ سود مند نہیں ہوگا جنہوں نے کفر کیا ہے اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی السجدة
30 بس انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو اور انتظار کرو یہ بھی انتظار کریں السجدة
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم والا، نہایت مہربان ہے الأحزاب
1 اے نبی ” اللہ“ سے ڈر، کفار اور منافقین کی اطاعت نہ کر حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہر بات جاننے والا اور حکیم ہے الأحزاب
2 اس بات کی پیروی کر جو تمہارے رب کی طرف سے تجھ پر وحی کی جا رہی ہے جو تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے الأحزاب
3 اللہ پر توکل کر وہ پوری طرح کار ساز ہے الأحزاب
4 اللہ نے کسی شخص کے سینے میں دو دل نہیں رکھے، نہ اس نے تمہاری ان بیویوں کو مائیں بنایا ہے جن سے تم ظِہَار کرتے ہو اور نہ اس نے تمہارے منہ بولے بیٹوں کو تمہارا حقیقی بیٹا بنایا ہے۔ یہ وہ باتیں ہیں جو تم اپنی زبان سے نکال دیتے ہو، مگر اللہ وہ فرماتا ہے جو حقیقت پر مبنی ہوتا ہے اور وہی صحیح راستے کی رہنمائی کرتا ہے الأحزاب
5 منہ بولے بیٹوں کو ان کے باپوں کے نام سے پکارا کرو۔ یہ اللہ کے نزدیک زیادہ منصفانہ بات ہے، اور اگر تمہیں معلوم نہ ہو کہ ان کے باپ کون ہیں تو وہ تمہارے دینی بھائی اور ساتھی ہیں۔ نادانستہ جو بات تم کہو اس کے لیے تم پر کوئی گرفت نہیں ہے، لیکن اس بات پر ضرور گرفت ہے۔ جسے تم دل کے ارادہ سے کرتے ہو اللہ درگزر کرنے والا مہربان ہے الأحزاب
6 بلاشبہ نبی اہل ایمان کے لیے ان کی اپنی ذات پر مقدّم ہے اور نبی کی بیویاں ان کی مائیں ہیں، مگر ” اللہ“ کی کتاب کے مطابق عام مومنین ومہاجرین کی نسبت ان کے رشتہ دار ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں، البتہ اپنے رفیقوں کے ساتھ تم کوئی بھلائی کرنا چاہو تو کرسکتے ہو۔ یہ حکم کتاب اللہ میں لکھا ہوا ہے الأحزاب
7 ور اے نبی اس عہد کو یاد رکھو جو ہم نے پختہ عہد لیا تھا سب انبیاء سے۔ آپ سے بھی اور نوح اور ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ ابن مریم سے بھی الأحزاب
8 تاکہ سچے لوگوں سے ان کا رب ان کی سچائی کے بارے میں سوال کرے اور کافروں کے لیے اس نے درد ناک عذاب تیار کر رکھا ہے الأحزاب
9 اے لوگو! جو ایمان لائے ہو۔ یاد کرو اللہ کے احسان کو جو اس نے تم پر کیا ہے جب تم پر لشکر چڑھ آئے تو ہم نے ان پر ایک سخت آندھی بھیج دی اور ایسی فوجیں روانہ کیں جو تمہیں نظر نہیں آتی تھیں، جو تم اس وقت کر رہے تھے اللہ سب کچھ دیکھ رہاتھا الأحزاب
10 جب دشمن اوپر سے اور نیچے سے تم پر چڑھ آئے جب خوف کے مارے آنکھیں پتھرا گئیں، کلیجے منہ کو آگئے، اور تم لوگ اللہ کے بارے میں طرح طرح کے گمان کرتے تھے الأحزاب
11 اس وقت ایمان لانے والے خوب آزمائے گئے اور اچھی طرح ہلا دیے گئے الأحزاب
12 وہ وقت یاد کرو جب منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں روگ تھا کھلے الفاظ میں کہہ رہے تھے کہ اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے جو وعدے کیے تھے وہ فریب کے سوا کچھ نہ تھے الأحزاب
13 جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا کہ اے یثرب کے لوگو! تمہارے لیے اب ٹھہرنے کا کوئی موقع نہیں۔ پلٹ چلو، جب ان کا ایک فریق یہ کہہ کر نبی سے رخصت مانگ رہا تھا کہ ہمارے گھر خطرے میں ہیں۔ حالانکہ ان کے گھر خطرے میں نہیں تھے دراصل وہ بھاگنا چاہتے تھے الأحزاب
14 اگر شہر کے اطراف سے دشمن گھس آئے ہوتے اور اس وقت انہیں فتنے کی طرف دعوت دی جاتی تو یہ اس میں جا پڑتے اور مشکل ہی سے وہ فتنہ میں شریک ہونے سے تامّل کرتے الأحزاب
15 ان لوگوں نے اس سے پہلے اللہ سے عہد کیا تھا کہ یہ پیٹھ نہ پھیریں گے، اور اللہ سے کیے ہوئے عہد کی پوچھ گچھ توہو گی الأحزاب
16 اے نبی ان سے فرماؤ اگر تم موت یا قتل سے بھاگنا چاہو تو تمہیں کوئی فائدہ نہیں ہوگا اس کے بعد زندگی کا فائدہ اٹھانے کا تھوڑا ہی موقع تمہیں مل سکے گا الأحزاب
17 ان سے کہو کون ہے جو تمہیں اللہ سے بچا سکتا ہے اگر وہ تمہیں نقصان پہنچانا چاہے یا وہ تم پر مہربانی کرنا چاہے تو کون اس کی رحمت کو روک سکتا ہے اللہ کے مقابلے میں تو لوگ کوئی حامی ومددگار نہیں پا سکتے الأحزاب
18 اللہ تم میں سے ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو رکاوٹیں ڈالنے والے ہیں جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ آؤ ہماری طرف جو لڑائی میں حصہ لیتے بھی ہیں تو بس نام گنانے کے لیے الأحزاب
19 جو آپ کا ساتھ دینے میں بخل سے کام لیتے ہیں خطرے کا وقت آجائے تو اس طرح دیدے پھیر پھیر کر آپ کی طرف دیکھتے ہیں جیسے کسی مرنے والے پر غشی طاری ہو رہی ہو۔ جب خطرہ ٹل جاتا ہے تو یہی لوگ فائدے کی خاطر قینچی کی طرح چلتی ہوئی زبانیں لیے آپ کے پاس آتے ہیں یہ لوگ ہرگز ایمان والے نہیں اسی لیے اللہ نے ان کے سارے اعمال ضائع کردیے اور اللہ کے لیے ایسا کرنا بہت آسان ہے الأحزاب
20 وہ سمجھ رہے ہیں کہ حملہ آور لشکر ابھی نہیں گئے، اور اگر حملہ آور پھر آجائیں تو ان کا جی چاہتا ہے کہ اس موقع پر یہ کہیں صحرا میں بدوؤں کے درمیان جا بیٹھیں اور وہیں سے تمہارے حالات پوچھتے رہیں، اگر یہ تمہارے درمیان رہیں بھی تو لڑائی میں مشکل ہی حصہ لیں گے الأحزاب
21 حقیقت یہ ہے کہ تمہارے لیے اللہ کے رسول کی زندگی بہترین نمونہ ہے، بشرطیکہ وہ شخص اللہ اور یوم آخرت کے بارے میں امید رکھتا ہو، اور اللہ کو کثرت سے یاد کرنے والا ہو الأحزاب
22 اور سچے مومنوں نے جب حملہ آور لشکروں کو دیکھا تو پکار اٹھے کہ یہ وہی بات ہے جس کا اللہ اور اس کے رسول نے ہم سے وعدہ کیا تھا۔ اللہ اور اس کے رسول کی بات بالکل سچی ہے ” اللہ نے ان کے ایمان اور ان کی تسلیم ورضا کو اور زیادہ بڑھا دیا الأحزاب
23 ایمان لانے والوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے کیے ہوئے وعدہ کو سچا کر دکھایا ہے ان میں سے کوئی اپنی نذر پوری کرچکا اور کوئی اس کا انتظار کر رہا ہے۔ انہوں نے اپنے روّیے میں کوئی تبدیلی نہیں کی الأحزاب
24 تاکہ اللہ سچے لوگوں کو ان کی سچائی کی جزا دے وہ چاہے تو منافقوں کو سزادے اور چاہے تو ان کی توبہ قبول فرمائے۔، بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے الأحزاب
25 اللہ نے کفار کا منہ پھیر دیاوہ کوئی فائدہ حاصل کیے بغیر اور اپنے دل میں جلن لیے ہوئے واپس پلٹ گئے، اور مومنوں کی طرف سے اللہ ہی لڑنے کے لیے کافی ہوگیا۔ اللہ زبردست بڑی قوت والا ہے الأحزاب
26 پھر اہل کتاب میں سے جن لوگوں نے حملہ آوروں کا ساتھدیا تھا، اللہ ان کیقلعوں سے انہیں اتار لایا اور ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا کہ آج ان میں سے ایک گروہ کو تم قتل کر رہے ہو اور دوسرے گروہ کو قید کر رہے ہو الأحزاب
27 اس نے تمہیں ان کی زمین اور ان کے گھروں اور ان کے اموال کا وارث بنا دیا اور وہ علاقہ تمہیں عطا کیا جسے تم نے کبھی پامال نہ کیا تھا، اللہ ہر چیز پر قادر ہے الأحزاب
28 اے نبی! اپنی بیویوں سے فرما دیں، اگر تم دنیا اور اس کی زینت چاہتی ہو تو آؤ میں تمہیں کچھ دے کر اچھے طریقے سے رخصت کرتا ہوں الأحزاب
29 اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور دار آخرت کی طالب ہو تو جان لو کہ اللہ نے نیکوکاروں کے لیے بڑا اجر تیار کر رکھا ہے الأحزاب
30 اے نبی کی بیویو! تم میں سے جس کسی نے فحش حرکت کا ارتکاب کیا اسے دوہرا عذاب دیا جائے گا۔ سزا دینا اللہ کے لیے بہت آسان ہے الأحزاب
31 اور جو تم میں سے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے اور نیک عمل کرے گی اس کو ہم دو گنا صلہ دیں گے۔ اور ہم نے اس کے لیے رزق کریم تیار کر رکھا ہے الأحزاب
32 اے نبی کی بیویو! تم عام عورتوں کی طرح نہیں ہو اگر تم اللہ سے ڈرنے والی ہو تو دبی زبان سے بات نہ کیا کرو۔ کہ جو شخص دل کی خرابی میں مبتلا ہو وہ امید لگا بیٹھے۔ صاف سیدھی بات کیا کرو الأحزاب
33 اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور دور جاہلیت کی طرح سج دھج نہ دکھاتی پھرو۔ نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو ” اللہ“ چاہتا ہے کہ نبی کے گھر والوں سیہر قسم کی غلاظت کو دور کرے اور تمہیں پوری طرح پاک کر دے الأحزاب
34 جو تمہارے گھروں میں ” اللہ“ کی آیات اور حکمت کی باتیں سنائی جاتی ہیں، ان کو یاد رکھا کرو یقیناً اللہ باریک بین اور ہر چیز سے باخبر ہے الأحزاب
35 یقیناً مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں، مومن مرد اور مومن عورتیں، فرمانبردار مرد اور فرمانبردار عورتیں، سچ بولنے والے مرد اور سچ بولنے والی عورتیں، صبر کرنے والے مرد اور صبر کرنے والی عورتیں، ڈرنے والے مرد اور ڈرنے والی عورتیں، صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں روزے دار مرد اور روزے دار عورتیں، اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے مرد اور حفاظت کرنے والی عورتیں، اور اللہ کا ذکر کثرت سے کرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتیں اللہ نے ان کے لیے مغفرت اور اجر عظیم تیار کیا ہے الأحزاب
36 کسی مومن مرد اور کسی مومن عورت کو یہ حق نہیں ہے کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملے میں فیصلہ کردیں تو پھر اسے اس معاملے میں فیصلہ کرنے کا اختیار حاصل رہے۔ اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا وہ صریح گمراہی میں پڑ گیا الأحزاب
37 اے نبی یاد کر جب آپ اس شخص سے فرما رہے تھے کہ جس پر اللہ نے اور آپ نے احسان کیا تھا۔ کہ ” اللہ سے ڈر اور اپنی بیوی کو نہ چھوڑ“ اس وقت آپ اپنے دل میں وہ بات چھپائے ہوئے تھے جسے اللہ کھولنا چاہتا تھا، آپ لوگوں سے ڈر رہے تھے حالانکہ اللہ اس کا زیادہ حق دار ہے کہ تو اس سے ڈرے پھر جب زید نے اپنی بیوی سے حاجت پوری کرلی تو ہم نے اس کا نکاح آپ سے کردیا تاکہ مومنوں پر اپنے منہ بولے بیٹوں کی بیویوں کے معاملہ میں کوئی تنگی نہ رہے۔ جب کہ وہ ان سے اپنی حاجت پوری کرچکے ہوں، اور اللہ کا حکم عمل میں آنا ہی چاہیے تھا الأحزاب
38 نبی پر کسی ایسے کام میں کوئی رکاوٹ نہیں ہے جو اللہ نے اس کے لیے مقرر کردیا ہو، یہی تمام انبیاء کے معاملہ میں اللہ کا طریقہ رہا ہے جو پہلے گزر چکے ہیں اور اللہ کا حکم قطعی فیصلہ ہوتا ہے الأحزاب
39 یہ ان لوگوں کے لیے اللہ کا طریقہ ہے جو اللہ کے پیغامات پہنچاتے ہیں اور اسی سے ڈرتے ہیں اور ” اللہ“ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے اور محاسبہ کرنے کے لیے بس اللہ ہی کافی ہے الأحزاب
40 لوگو! محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن وہ اللہ کا رسول اور خاتم النبیین ہے اور اللہ ہر چیز کا علم رکھنے والا ہے الأحزاب
41 اے لوگو! جو ایمان لائے ہو اللہ کو کثرت سے یاد کرو الأحزاب
42 اور صبح وشام اس کی تسبیح کرتے رہو الأحزاب
43 وہی تم پر رحمت فرماتا ہے اور اس کے ملائکہ تمہارے لیے دعائے رحمت کرتے ہیں تاکہ وہ تمہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لے آئے اللہ مومنوں پر بہت ہی مہربان ہے الأحزاب
44 جس دن وہ اس سے ملیں گے تو ان کا استقبال سلام سے کیا جائے گا اور ان کے لیے اللہ نے بڑا باعزت اجر تیار کر رکھا ہے الأحزاب
45 اے نبی! ہم نے آپ کو گواہی دینے، بشارت دینے اور ڈرانے والابنا کر بھیجا ہے الأحزاب
46 اللہ کے حکم کے مطابق اس کی طرف دعوت دینے والا اور روشن چراغ بنایا ہے الأحزاب
47 جو لوگ آپ پر ایمان لائیں ان لوگوں کو بشارت دیں کہ ان کے لیے اللہ کی طرف سے بڑا فضل ہے الأحزاب
48 کفار اور منافقین کے پیچھے نہ چلیں اور ان کی ایذا کو نظر انداز کردیں۔ اللہ پر بھروسہ کر وہ ہر اعتبار سے کافی ہے الأحزاب
49 اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو اور پھر انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دو تو تمہاری طرف سے ان پر کوئی عدّت نہیں ہے جسے تم شمار کرتے ہو انہیں کچھ مال دو اور بہتر طریقے سے رخصت کر دو الأحزاب
50 اے نبی ہم نے آپ کے لیے آپ کی بیویاں حلال کردیں جن کے مہر آپ نے ادا کیے ہیں، اور لونڈیوں میں سے جو آپ کی ملکیت میں آچکی ہیں اور تمہاری چچا زاد اور پھوپھی زاد اور ماموں زاد اور خالہ زاد بہنیں جنہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت کی ہے، اور وہ مومن عورت جس نے اپنے آپ کو نبی کے لیے ہبہ کردیا ہوا۔ اگر نبی اسے نکاح میں لینا چاہے یہ رعایت خالصتاً آپ کے لیے ہے، دوسرے مومنوں کے لیے نہیں، ہم کو معلوم ہے کہ عام مومنوں پر ان کی بیویوں اور لونڈیوں کے بارے میں ہم نے کیا حدودمقرر کی ہیں، آپ کو مستثنیٰ کیا تاکہ آپ کو تنگی نہ ہو اور اللہ غفورورحیم ہے الأحزاب
51 آپ کو اختیار دیا جاتا ہے کہ اپنی بیویوں میں سے جسے چاہیں اپنے آپ سے الگ کردیں جسے چاہیں اپنے پاس رکھیں اور جسے چاہیں الگ رکھنے کے بعد اپنے پاس بلائیں۔ اس معاملہ میں آپ پر کوئی گناہ نہیں ہے، ہوسکتا ہے اس طرح ان کی آنکھیں ٹھنڈی رہیں اور وہ رنجیدہ خاطر نہ ہوں اور جو کچھ بھی تو ان کو دے گا اس پر وہ راضی رہیں گی اللہ جانتا ہے جو کچھ تمہارے دلوں میں ہے۔ اور اللہ سب کچھ جاننے والا اور حوصلے والا ہے الأحزاب
52 اس کے بعد آپ کے لیے دوسری عورتیں حلال نہیں ہیں اور نہ اس کی اجازت ہے کہ ان کی جگہ اور بیویاں کرلیں خواہ ان کا حسن آپ کو کتنا ہی اچھا لگے البتہ لونڈیاں رکھنے کی آپ کو اجازت ہے، اللہ ہر چیز پر نگراں ہے الأحزاب
53 اے لوگو جو ایمان لائے ہو نبی کے گھروں میں بلا اجازت داخل نہ ہوا کرو۔ نہ کھانے کے وقت کا انتظار کیا کرو، ہاں اگر تمہیں کھانے پر بلایا جائے تو ضرور آؤ، مگر جب کھانا کھالو تو اٹھ جایا کرو باتیں کرنے میں نہ لگے رہا کرو۔ تمہاری یہ حرکتیں نبی کو تکلیف دیتی ہیں مگر وہ حیا کی وجہ سے تمہیں کچھ نہیں کہتا اور اللہ حق بات کہنے سے نہیں شرماتا اگر نبی کی بیویوں سے تمہیں کوئی چیز مانگنا ہو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو، یہ تمہارے اور ان کے دلوں کی پاکیزگی کے لیے زیادہ بہتر طریقہ ہے۔ تمہارے لیے یہ ہرگز جائز نہیں کہ اللہ کے رسول کو تکلیف دو۔ اور یہ بھی جائز نہیں کہ نبی کے بعد ان کی بیویوں سے نکاح کرو یہ اللہ کے نزدیک بہت بڑا گناہ ہے الأحزاب
54 تم کوئی بات ظاہر کرو یا چھپاؤ اللہ کو ہر بات کا علم ہے الأحزاب
55 ازواج نبی کے لیے اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے کہ ان کے باپ ان کے بیٹے، ان کے بھائی، ان کے بھتیجے، ان کے بھانجے، ان کی میل جول کی عورتیں اور ان کے غلام گھروں میں آئیں، اے عورتو! تمہیں اللہ کی نافرمانی سے پرہیز کرنا چاہیے اللہ ہر چیز پر نگاہ رکھتا ہے الأحزاب
56 اللہ اور اس کے ملائکہ نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو تم بھی نبی پر درود وسلام بھیجو الأحزاب
57 جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو اذّیت دیتے ہیں اللہ نے ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت کی ہے، اور ان کے لیے ذلیل کردینے والا عذاب تیار کر رکھا ہے الأحزاب
58 اور جو لوگ مومن مردوں اور مومن عورتوں کو بلاوجہ تکلیف دیتے ہیں انہوں نے بڑے بہتان اور کھلے گناہ کا وبال اپنے آپ پر لیا ہے الأحزاب
59 اے نبی اپنی بیویوں اور اپنی بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے فرماؤ کہ اپنے اوپر اپنی چادروں کے پلو لٹکا لیا کریں، یہ بہت ہی مناسب ہے تاکہ وہ نہ پہچانی جائیں اور نہ ستائی جائیں، اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور نہایت مہربانی فرمانے والا ہے الأحزاب
60 اگر منافقین اور وہ لوگ جن کے دلوں میں خرابی ہے اور جو مدینہ میں سنسنی خیز افواہیں پھیلاتے ہیں، اگر اپنی حرکتوں سے باز نہ آئے تو ہم ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تمہیں اٹھائیں گے پھر وہ اس شہر میں تمہارے ساتھ مشکل سے رہ سکیں گے الأحزاب
61 ان پر ہر طرف سے لعنت کی بوچھاڑ ہوگی جہاں کہیں پائے جائیں گے پکڑے جائیں گے اور بری طرح قتل کیے جائیں گے الأحزاب
62 یہ اللہ کا طریقہ ہے پہلے سے ایسے لوگوں کے معاملے میں چلا آرہا ہے اور تو اللہ کے طریقہ میں کوئی تبدیلی نہیں پاؤ گے الأحزاب
63 لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ قیامت کی گھڑی کب آئے گی؟ فرمائیں اسے تو صرف اللہ ہی جانتا ہے۔ تمہیں کیا خبر شاید کہ وہ قریب ہی آ چکی ہو الأحزاب
64 یقینی بات ہے کہ اللہ نے کافروں پر لعنت کی ہے اور ان کے لیے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے الأحزاب
65 جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے، وہ کسی کو حامی اور مددگار نہیں پائیں گے الأحزاب
66 جس دن ان کے چہرے آگ میں الٹ پلٹ کیے جائیں گے اس وقت وہ کہیں گے کہ کاش ہم نے اللہ اور رسول کی اطاعت کی ہوتی الأحزاب
67 وہ آہ زاریاں کریں گے اے ہمارے رب ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی اطاعت کی اور انہوں نے ہمیں سیدھے راستے سے گمراہ کر دیا الأحزاب
68 اے ہمارے رب ان کو دوہرا عذاب دو اور ان پر سخت لعنت کرو الأحزاب
69 اے لوگو جو ایمان لائے ہو ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جنہوں نے موسیٰ کو اذّیت دی تھی۔ اللہ نے ان کی کہی ہوئی باتوں سے موسیٰ کی برأت فرمائی اور موسیٰ اللہ کے بڑے نزدیک بڑے باعزت تھے الأحزاب
70 اے ایمان لانے والو ! اللہ سے ڈرو اور بات ٹھیک کیا کرو الأحزاب
71 اللہ تمہارے اعمال درست کرے گا اور تمہاری غلطیوں سے درگزر فرمائے گا، جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی اس نے بڑی کامیابی حاصل کی الأحزاب
72 ہم نے اس امانت کو آسمانوں اور زمین اور پہاڑوں کے سامنے پیش کیا تو وہ اس سے ڈر گئے، اور اسے اٹھانے کے لیے تیار نہ ہوئے مگر انسان نے اسے اٹھا لیا، بے شک وہ بڑا ظالم اور جاہل ہے الأحزاب
73 اس کا نتیجہ ہے کہ اللہ منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو سزا دے اور مومن مردوں اور مومن عورتوں کی توبہ قبول کرے۔ اللہ درگزر کرنے والا اور مہربانی فرمانے والا ہے الأحزاب
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم کرنے والا، نہات مہربان ہے سبأ
1 تعریف اس ” اللہ“ کے لیے ہے جو آسمانوں اور زمین کی ہر چیز کا مالک ہے اور آخرت میں بھی اسی کے لیے حمد ہے وہ حکیم اور ہر چیز کی خبر رکھنے والا ہے سبأ
2 جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ اس کی طرف چڑھتا ہے ہر چیز کو ” اللہ“ جانتا ہے اور وہ رحیم اور غفور ہے سبأ
3 منکرین کہتے ہیں کہ ہم پر قیامت کیوں نہیں آرہی ؟ فرما دیں کہ قسم ہے میرے رب کی جو عالم الغیب ہے قیامت تم پر آکر رہے گی ” اللہ“ سے ذرّہ برابر کوئی چیز نہ آسمانوں میں چھپی ہوئی ہے نہ زمین میں، نہ ذرّے سے بڑی اور نہ اس سے چھوٹی سب کچھ کھلی کتاب میں لکھا ہوا ہے سبأ
4 قیامت اس لیے آئے گی کہ اللہ ان لوگوں کو جزا دے جو ایمان لائے ہیں اور نیک عمل کرتے رہے، ان کے لیے مغفرت اور رزق کریم ہے سبأ
5 اور جن لوگوں نے ہماری آیات کو نیچا دکھانے کی کوشش کی ان کے لیے بدترین اور اذّیت ناک عذاب ہو گا سبأ
6 اے نبی صاحب علم جانتے ہیں کہ جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے وہ بالکل حق ہے اور قرآن غالب اور تعریف والے رب کا راستہ دکھاتا ہے سبأ
7 منکرین قیامت کہتے ہیں ہم تمہیں اس شخص کے متعلق بتائیں جو خبر دیتا ہے کہ جب تمہارے جسم کا ذرّہ ذرّہ منتشر ہوچکا ہوگا اس وقت تم از سرے نو پیدا کیے جاؤ گے سبأ
8 یہ شخص اللہ کے نام پر جھوٹ بولتا ہے یا پاگل ہوگیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ عذاب میں مبتلا ہونے والے ہیں اور پرلے درجے کے گمراہ ہیں سبأ
9 کیا انہوں نے آسمان اور زمین کو نہیں دیکھا جو انہیں آگے اور پیچھے سے گھیرے ہوئے ہے، ہم چاہیں تو انہیں زمین میں دھنسا دیں یا آسمان کا ایک ٹکڑا ان پر گرا دیں درحقیقت اس دھمکی میں ہر اس بندے کے لیے جو ” اللہ“ کی طرف رجوع کرنے والا ہے ایک سبق ہے سبأ
10 اور تحقیق ہم نے داؤد کو اپنی طرف سے بڑا فضل عطا کیا تھا ہم نے پہاڑوں اور پرندوں کو حکم دیا کہ داؤد کے ساتھ تسبیح پڑھا کرو ہم نے اس کے لیے لوہے کو نرم کر دیا سبأ
11 اور ہدایت کی کہ زرہیں بناؤ اور ان کے حلقے ٹھیک ٹھیک اندازسے جوڑؤ۔ اے آل داؤد نیک عمل کرو جو کچھ تم کرتے ہو میں اس کو یقیناً دیکھ رہا ہوں سبأ
12 اور سلیمان کے لیے ہم نے ہوا کو مسخر کردیا صبح کے وقت اس کا چلنا ایک مہینے کی مسافت تک اور شام کے وقت اس کا چلنا ایک مہینے کی مسافت تھا اور ہم نے اس کے لیے پگھلے ہوئے تانبے کا چشمہ بہا دیا اور جِن اس کے تابع کردیے جو اپنے رب کے حکم سے اس کے سامنے کام کرتے تھے ان میں سے جو ہمارے حکم سے سرتابی کرتا اس کو ہم بھڑکتی ہوئی آگ کا مزہ چکھاتے سبأ
13 سلیمان کے لیے جو کچھ وہ چاہتا اونچی عمارتیں، تصویریں، بڑے بڑے حوض جیسے لگن اور اپنی جگہ سے نہ ہٹنے والی بھاری دیگیں بناتے تھے اے آل داؤد نیک عمل اور شکر ادا کرو۔ میرے بندوں میں بہت کم شکر گزار ہیں سبأ
14 پھر ہم نے سلیمان کی موت کا فیصلہ کیا تو جنوں کو اس کی موت کا پتہ دینے والی گھن کے سوا کوئی چیز نہ تھی جو اس کے عصا کو کھا رہا تھا۔ جب سلیمان گر پڑا تو جِنّوں پر یہ بات واضح ہوئی کہ اگر وہ غیب کے جاننے والے ہوتے تو ذلّت آمیز عذاب میں مبتلا نہ رہتے سبأ
15 سبا کے لیے ان کے اپنے مسکن ہی میں ایک نشانی موجود تھی دو باغ دائیں اور بائیں تھے اپنے رب کا رزق کھاؤ اور شکر بجا لاؤ اسی کے لیے عمدہ وپاکیزہ شہر اور پروردگار ہے بخشش فرمانے والا سبأ
16 مگر وہ منہ موڑ گئے آخر کار ہم نے ان پر بند توڑ سیلاب بھیج دیا، اور ان کے پچھلے دو باغوں کی جگہ دو اور باغ انہیں دیے جن میں کڑوے کسیلے پھل اور جھاؤ کے درخت تھے اور کچھ تھوڑی سی بیریاں سبأ
17 یہ ان کے کفر کا بدلہ تھا جو ان کو ہم نے دیا اور ناشکرے انسان کے سوا ایسا بدلہ ہم اور کسی کو نہیں دیتے سبأ
18 اور ہم نے ان کے اور ان بستیوں کے درمیان جن کو ہم نے برکت عطا کی تھی، نمایاں اور بستیاں بسا دیں اور ان میں سفر کی مسافتیں ایک اندازے پر رکھ دی تھیں، رات دن پورے امن کے ساتھ ان راستوں پر چلو پھرو سبأ
19 مگر انہوں نے کہا اے ہمارے رب ہمارے سفر کی مسافتیں لمبی کر دے انہوں نے اپنے آپ پر ظلم کیا آخر کار ہم نے انہیں افسانہ بنا کر رکھ دیا اور انہیں بالکل تتر بتر کر ڈالا، یقیناً اس میں نشانیاں ہیں ہر اس شخص کے لیے جو بڑا صابر وشاکر ہو سبأ
20 ان کے معاملہ میں ابلیس نے اپنا گمان صحیح پایا اور مومنوں کی جماعت کے سوا باقی سب نے ابلیس کی پیروی کی سبأ
21 ابلیس کو ان پر کوئی زورنہ تھا مگر یہ اس لیے ہوا کہ ہم یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ کون آخرت کو ماننے والا ہے اور کون اس کے بارے میں شک میں پڑا ہوا ہے، تیرا رب ہر چیز پر نگران ہے سبأ
22 اے نبی مشرکین سے فرمائیں کہ مشرکو! اپنے ان معبودوں کو پکار کر دیکھو جنہیں تم اللہ کے سوا اپنا معبود سمجھتے تھے، وہ زمین و آسمانوں میں ذرّہ برابر چیز کے مالک نہیں ہیں نہ وہ آسمان و زمین کی ملکیت میں شریک ہیں اور نہ ہی ان میں کوئی اللہ کا مددگار ہے سبأ
23 اور اللہ کے حضور کوئی شفاعت بھی کسی کے لیے نافع نہیں ہو سکتی سوائے اس شخص کے جس کے لیے اللہ نے سفارش کی اجازت دی ہو حتیٰ کہ جب لوگوں کے دلوں سے گھبراہٹ دور ہوگی تو وہ سفارش کرنے والوں سے پوچھیں گے کہ تمہارے رب نے کیا جواب دیا وہ کہیں گے کہ ٹھیک جواب ملا ہے اور وہ بزرگ وبرتر ہے سبأ
24 اے نبی ان سے پوچھو کون تم کو آسمانوں اور زمین سے رزق دیتا ہے ؟ کہو ” اللہ“ ہی رزق دیتا ہے اب لا محالہ ہم میں اور تم میں سے کوئی ایک ہی ہدایت پر ہے یا کھلی گمراہی میں پڑا ہوا ہے سبأ
25 ان سے کہو جو گناہ ہم نے کیے اس کی جواب طلبی تم سے نہ ہوگی اور جو کچھ تم کر رہے ہو اس کی جواب طلبی ہم سے نہیں کی جائے گی سبأ
26 فرما دیں کہ ہمارا رب ہم کو جمع کرے گا پھر ہمارے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ فرمائے گا وہ ایسا زبردست حاکم ہے جو سب کچھ جانتا ہے سبأ
27 ان سے فرما دیں کہ مجھے دکھاؤ تو سہی وہ ہستیاں کون ہیں جنہیں تم نے اللہ کے ساتھ شریک بنا رکھا ہے۔ ” اللہ“ کا کوئی شریک نہیں وہ زبردست اور دانا ہے سبأ
28 اور اے نبی ہم نے آپ کو لوگوں کے لیے بشیر اور نذیر بنا کر بھیجا ہے مگر اکثر لوگ نہیں جانتے سبأ
29 یہ لوگ آپ سے کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو بتاؤ! کہ قیامت کا وعدہ کب پورا ہو گا سبأ
30 فرما دیں کہ تمہارے لیے ایک ایسا دن مقرر ہے جس کے آنے میں نہ تم گھڑی بھر کی تاخیر کرسکتے ہو اور نہ اسے ایک گھڑی پہلے لا سکتے ہو سبأ
31 کافر کہتے ہیں کہ ہم اس قرآن کو ہرگز نہیں مانیں گے اور نہ اس سے پہلے آئی ہوئی کسی کتاب کو تسلیم کریں گے کاش تم ان کا حال اس وقت دیکھو جب ظالم اپنے رب کے حضور کھڑے ہوں گے تو اس وقت ایک دوسرے پر الزام لگائیں گے جو لوگ دنیا میں کمزور تھے وہ بڑوں سے کہیں گے کہ اگر تم نہ ہوتے تو ہم مومن ہوتے سبأ
32 بڑے کمزور لوگوں کو جواب دیں گے کیا ہم نے تمہیں اس ہدایت سے روکا تھا؟ جو تمہارے پاس آئی تھی تم تو خود ہی مجرم تھے سبأ
33 تابع لوگ بڑوں سے کہیں گے کہ ہماری گمراہی کا سبب تمہاری شب وروز کی مکّاری تھی جو تم ہم سے کیا کرتے تھے تاکہ ہم اللہ کے ساتھ کفر کریں اور دوسروں کو اس کا ہمسر ٹھہرائیں، یہ لوگ جب عذاب دیکھیں گے تو اپنے دلوں میں پچھتائیں گے اور ہم منکرین کی گردنوں میں طوق ڈال دیں گے کیا ان لوگوں کو اس کے سوا کوئی اور بدلہ دیا جا سکتا ہے؟ جیسے ان کے اعمال تھے ویسی ہی جزا پائیں گے سبأ
34 کبھی ایسا نہیں ہوا کہ ہم نے کسی بستی میں ایک خبردار کرنے والا بھیجا ہو اور اس بستی کے کھاتے پیتے لوگوں نے یہ نہ کہا ہو کہ جو دعوت تم لے کر آئے ہو اس کو ہم نہیں مانتے سبأ
35 انہوں نے یہی کہا کہ ہم تم سے زیادہ مال اور اولاد رکھتے ہیں اور ہم ہرگز سزا پانے والے نہیں ہیں سبأ
36 اے نبی ان سے فرمائیں کہ میرا رب جس کا چاہتا ہے رزق کشادہ کردیتا ہے اور جس کا چاہتا ہے کم کردیتا ہے مگر اکثر لوگ اس حقیقت کو نہیں جانتے سبأ
37 نہیں ہے تمہاری دولت اور تمہاری اولاد جو تمہیں ہم سے قریب کرتی ہو، ہاں جو ایمان لائے اور نیک عمل کرے یہی لوگ ہیں جن کے لیے ان کے عمل کا ڈبل صلہ ہے اور وہ بلند وبالا محلات میں سکون سے رہیں گے سبأ
38 رہے وہ لوگ جو ہماری آیات کو نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں وہ عذاب میں مبتلا ہوں گے سبأ
39 اے نبی انہیں بتلائیں کہ میرا رب اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے کھلا رزق دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے تھوڑا دیتا ہے جو کچھ تم خرچ کردیتے ہو وہ اس کا بدلہ دیتا ہے اور وہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے سبأ
40 اور جس دن ” اللہ“ تمام انسانوں کو جمع کرے گا پھر فرشتوں سے پوچھے گا کیا یہ لوگ تمہاری عبادت کیا کرتے تھے۔ ؟ سبأ
41 ملائکہ جواب دیں گے کہ تو پاک ہے ہمارا تعلق تو آپ سے ہے ان سے نہیں۔ یہ ہماری نہیں بلکہ جنوں کی عبادت کرتے تھے، ان میں سے اکثر انہی پر ایمان لائے ہوئے تھے سبأ
42 اس وقت ہم کہیں گے کہ آج تم میں سے کوئی کسی کو نہ فائدہ پہنچا سکتا ہے اور نہ نقصان دے سکتا ہے اور ہم ظالموں سے فرمائیں گے کہ جہنم کے عذاب کا مزہ چکھو جسے تم جھٹلایا کرتے تھے سبأ
43 ان لوگوں کو جب ہماری واضح آیات سنائی جاتی ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ یہ شخص تو بس یہ چاہتا ہے کہ تمہیں ان معبودوں سے ہٹا دے جن کی عبادت تمہارے باپ دادا کرتے آئے ہیں، اور کہتے ہیں کہ یہ تو ایک بنایا ہوا جھوٹ ہے۔ ان کے سامنے حق آیا تو کہنے لگے یہ تو واضح طور پر جادوہے سبأ
44 نہ ہم نے ان لوگوں کو کوئی کتاب دی کہ یہ اسے پڑھتے ہوں اور نہ آپ سے پہلے ان کی طرف کوئی متنبہ کرنے والا بھیجا گیا سبأ
45 ان سے پہلے لوگ بھی جھٹلا چکے ہیں۔ جو کچھ ہم نے انہیں دیا تھا اس کے عشرِ عشیر کو بھی یہ نہیں پہنچے ہیں جب انہوں نے میرے رسولوں کو جھٹلایا تو میری سزا کتنی سخت تھی سبأ
46 اے نبی ان سے فرمائیں کہ میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں کہ اللہ کے لیے تم اکیلے اکیلے اور دو دو مل کر سوچو کہ تمہارے صاحب میں کوئی پاگل پن ظاہر ہوتا ہے وہ تو سخت عذاب کے آنے سے پہلے تمہیں متنبہ کرنے والا ہے سبأ
47 اِن سے فرما دیں اگر میں نے تم سے کوئی صلہ مانگا ہے تو وہ تمہیں ہی مبارک ہو۔ میرا اجر تو اللہ کے ذمہ ہے اور وہ ہر چیز پر گواہ ہے سبأ
48 ان سے فرمائیں کہ میرا رب مجھ پر حق کا القا کرتا ہے اور وہ تمام خفیہ باتوں کو جاننے والا ہے سبأ
49 اعلان فرمائیں کہ حق آگیا اور اب باطل کے لیے کچھ نہیں ہو سکتا سبأ
50 کہیں کہ اگر میں گمراہ ہوگیا ہوں تو میری گمراہی کا وبال مجھ پر ہے اور اگر میں ہدایت پر ہوں تو اس وحی کی بناء پر ہوں جو میرا رب مجھ پر نازل فرماتا ہے وہ سننے والا ہے اور قریب تر ہے سبأ
51 کاش تم انہیں اس وقت دیکھو جب یہ لوگ گھبرائے ہوئے پھر رہے ہوں گے اور کہیں بچ کر نہ جا سکیں گے، بلکہ قریب سے ہی پکڑ لیے جائیں گے سبأ
52 اس وقت یہ کہیں گے کہ ہم اس پر ایمان لے آئے، حالانکہ دور نکلی ہوئی چیز کس طرح ہاتھ آسکتی ہے سبأ
53 یہ اس سے پہلے کفر کرچکے تھے اور بلا وجہ دور دور کی کوڑیاں لایا کرتے تھے سبأ
54 اس وقت جس چیز کی یہ تمنا کر رہے ہوں گے اس سے محروم کردیے جائیں گے جس طرح ان کے پیش رو محروم ہوچکے ہوں گے، کیونکہ یہ بڑے گمراہ کُن شک میں پڑے ہوئے تھے سبأ
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم کرنے والا، نہات مہربان ہے فاطر
1 اللہ ہی کے لیے تمام تعریفیں ہیں جو آسمانوں اور زمین کا بنانے والا اور فرشتوں کو پیغام رساں مقرر کرنے والا ہے۔ جن کے دو دو، تین تین اور چار چار پر ہیں، وہ اپنی مخلوق کی بناوٹ میں جس طرح چاہتا ہے اضافہ کرتا ہے۔ یقیناً اللہ ہر چیز پر قادر ہے فاطر
2 اللہ“ لوگوں کے لیے اپنی رحمت کا دروازہ کھول دے تو اسے کوئی بند کرنے والا نہیں اور جسے وہ بند کر دے اسے اللہ کے بعد کوئی کھولنے والا نہیں، وہ زبردست اور حکمت والا ہے فاطر
3 اے لوگو ! تم پر اللہ کے انعامات ہیں انہیں یاد رکھو کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق ہے جو تمہیں آسمان اور زمین سے رزق دیتا ہو اس کے سوا کوئی معبود نہیں، آخر تم کہاں سے دھوکا کھا رہے ہو فاطر
4 اے نبی اگر یہ لوگ تمہیں جھٹلاتے ہیں تو یہ کوئی نئی بات نہیں تجھ سے پہلے بھی بہت سے رسول جھٹلائے جا چکے ہیں اور سارے معاملات اللہ ہی کی طرف لوٹائے جاتے ہیں فاطر
5 اے لوگو! یقیناً اللہ کا وعدہ برحق ہے۔ دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے اور نہ تمہیں شیطان اللہ کے بارے میں دھوکہ دینے پائے فاطر
6 حقیقت یہ ہے کہ شیطان تمہارا دشمن ہے اسے تم اپنا دشمن ہی سمجھو، وہ اپنے چاہنے والوں کو اس لیے بلاتا ہے کہ اس کے پیچھے لگنے والے جہنمیوں میں شامل ہو جائیں فاطر
7 جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے سخت ترین عذاب ہے اور جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے ان کے لیے مغفرت اور بڑا اجر ہے فاطر
8 کیا وہ شخص جس کے لیے اس کا برا عمل خوشنما بنا دیا گیا ہو اور وہ اسے اچھا سمجھ رہا ہو۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ جسے چاہتا ہے گمراہی میں ڈال دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔ اے نبی ان لوگوں پر افسوس کرتے ہوئے اپنی جان نہ کھو بیٹھیں۔ جو کچھ یہ کر رہے ہیں اللہ اسے خوب جانتا ہے فاطر
9 اور اللہ ہی ہواؤں کو بھیجتا ہے جو بادل اٹھاتی ہیں پھر ہم اسے ایک اجاڑ علاقے کی طرف لے جاتے ہیں اور اس سے زمین کو شاداب کرتے ہیں جو پہلے ویران تھی اسی طرح لوگوں کو اٹھایا جائے گا فاطر
10 جو عزت چاہتا ہے عزت ساری کی ساری اللہ کے اختیار میں ہے پاکیزہ کلمات اور نیک عمل کو وہی اوپر اٹھاتا ہے جو لوگ جو بری چالیں چلتے ہیں ان کے لیے سخت عذاب ہے اور ان کا مکر خود ہی غارت ہونے والا ہے فاطر
11 اللہ نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفہ سے پھر تمہارے جوڑے جوڑے بناۓ کوئی عورت حاملہ نہیں ہوتی اور نہ بچہ جنتی ہے مگر سب کچھ اللہ کے علم میں ہوتا ہے کوئی عمر پانے والا عمر نہیں پاتا اور نہ کسی کی عمر میں کچھ کمی ہوتی ہے سب کچھ ایک کتاب میں لکھا ہوا ہے سب کچھ کرنا اللہ کے لیے آسان کام ہے فاطر
12 اور پانی کے دونوں سمندریکساں نہیں ہیں ایک میٹھا اور پیاس بجھانے والا ہے، پینے میں خوشگوار ہے اور دوسرا ایسا کھاری ہے کہ حلق چھیل دے، مگر تم دونوں سے تازہ گوشت حاصل کرتے ہو، پہننے کے لیے زینت کا سامان نکالتے ہو، اور سمندر میں دیکھتے ہو کہ کشتیاں اس کا سینہ چیرتی چلی جا رہی ہیں تاکہ تم اللہ کا فضل تلاش کرو اور اس کا شکر ادا کرو فاطر
13 وہ دن میں رات اور رات میں دن کو داخل کرتا ہے، چاند اور سورج کو اسی نے مسخر کر رکھا ہے ہر کوئی وقت مقرر تک چلتا جا رہا ہے، وہی اللہ تمہارا رب ہے بادشاہی اسی کی ہے اس کے سوا جن کو تم پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے پردے کے بھی مالک نہیں ہیں فاطر
14 انہیں پکارو تو وہ تمہاری دعائیں سن نہیں سکتے اور سن لیں تو ان کا تمہیں کوئی جواب نہیں دے سکتے، اور قیامت کے دن تمہارے شرک کا انکار کریں گے ایسی خبر تمہیں ” اللہ“ کے سوا کوئی نہیں دے سکتا فاطر
15 لوگو ! تم اللہ کے محتاج ہو۔ اللہ، غنی اور حمید ہے فاطر
16 وہ چاہے تو تمہیں ہٹا کر نئی مخلوق لے آئے فاطر
17 ایسا کرنا اللہ کے لیے مشکل نہیں ہے فاطر
18 کوئی بوجھ اٹھانے والا کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، اور اگر کوئی بوجھ اٹھانے والا اپنا بوجھ اٹھانے کے لیے کسی کو کہے گا تو اس کے بوجھ کا ایک معمولی حصہ بھی اٹھانے کے لیے کوئی نہ آئے گا چاہے وہ قریب ترین رشتہ دار ہی کیوں نہ ہو، آپ صرف انہی لوگوں کو متنبہ کرسکتے ہیں جو اَن دیکھے اپنے رب سے ڈرتے اور نماز قائم کرتے ہیں، جو شخص بھی پاکیزگی اختیار کرتا ہے وہ اپنے لیے ہی کرتا ہے۔ سب کو اللہ کی طرف ہی پلٹ کر جانا ہے فاطر
19 اندھا اور آنکھوں والا برابر نہیں ہے فاطر
20 نہ اندھیرے اور روشنی برابر ہیں فاطر
21 نہ چھاؤں اور دھوپ ایک جیسی ہے فاطر
22 اور نہ زندہ اور مردے برابر ہیں اللہ جسے چاہتا ہے سنا دیتا ہے، اے نبی جو قبروں میں مدفون ہیں۔ آپ ان کو نہیں سنا سکتے فاطر
23 آپ تو بس خبردار کرنے والے ہیں فاطر
24 ہم نے آپ کو حق کے ساتھ بشارت دینے والا اور ڈرانے والا بھیجا ہے اور کوئی امت ایسی نہیں گزری ہے جس میں کوئی متنبہ کرنے والا نہ آیا ہو فاطر
25 اگر یہ لوگ آپ کو جھٹلاتے ہیں تو ان سے پہلے گزرے ہوئے بھی جھٹلا چکے ہیں، ان کے پاس ان کے رسول کھلے دلائل، صحیفے اور واضح ہدایات دینے والی کتاب لے کر آئے تھے فاطر
26 پھر جن لوگوں نے نہ مانا ان کو میں نے پکڑ لیا اور دیکھ لو کہ میری پکڑ کیسی سخت تھی فاطر
27 کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ آسمان سے پانی برساتا ہے اور پھر اس سے ہم طرح طرح کے پھل نکالتے ہیں جن کے رنگ مختلف ہوتے ہیں اور پہاڑوں میں بھی سفید، سرخ اور گہری سیاہ دھاریاں پائی جاتی ہیں۔ جن کے رنگ مختلف ہوتے ہیں فاطر
28 اور اسی طرح انسانوں اور جانوروں اور مویشیوں کے رنگ بھی مختلف ہیں، حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے بندوں میں سے صرف علم رکھنے والے لوگ ہی اس سے ڈرتے ہیں بے شک اللہ زبردست درگزر کرنے والا ہے فاطر
29 جو لوگ کتاب اللہ کی تلاوت کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو کچھ ہم نے انہیں رزق دیا ہے اس میں علانیہ اور خفیہ طور پر خرچ کرتے ہیں یقیناً وہ ایک ایسی تجارت کے امیدوار ہیں جس میں ہرگز نقصان نہیں ہے فاطر
30 تاکہ اللہ ان کو پورے کا پورا اجر دے اور مزید اپنے فضل سے بھی ان کو عطا فرمائے بے شک اللہ بخشنے والا اور قدردان ہے فاطر
31 جو کتاب ہم نے آپ کی طرف وحی کے ذریعہ سے بھیجی ہے وہی حق ہے، ان کتابوں کی تصدیق کرتی ہے جو اس سے پہلے تھیں، یقیناً اللہ اپنے بندوں کے حال سے باخبر ہے اور ہر چیز پر نگاہ رکھنے والا ہے فاطر
32 پھر ہم نے اس کتاب کا وارث ان لوگوں کو بنایا جنہیں ہم نے اپنے بندوں میں سے چن لیا، اب کوئی ان میں سے اپنے آپ پر ظلم کرنے والا ہے اور کوئی درمیانی راہ پر چلنے والا ہے، اور کوئی اللہ کے حکم سے نیکیوں میں سبقت کرنے والا ہے، یہ بہت بڑا فضل ہے فاطر
33 ہمیشہ رہنے والی جنتیں ہیں جن میں یہ لوگ داخل ہوں گے، وہاں انہیں سونے کے کنگنوں اور موتیوں سے آراستہ کیا جائے گا، جنت میں ان کا لباس ریشم کا ہو گا فاطر
34 اور وہ کہیں گے کہ اس اللہ کا شکر ہے جس نے ہم سے غم دور کردیا، یقینا ہمارا رب معاف کرنے والا اور قدر کرنے والا ہے فاطر
35 جس نے ہمیں اپنے فضل سے ہمیشہ رہنے کی جگہ ٹھہرایا ہے، یہاں ہمیں نہ کوئی مشقت پیش ہے اور نہ کسی قسم کی تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے فاطر
36 اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے لیے جہنم کی آگ ہے نہ ان کو موت آئے گی کہ وہ مر جائیں اور نہ ان کے لیے جہنم کے عذاب میں کوئی کمی کی جائے گی اس طرح ہم ہر اس شخص کو بدلہ دیتے ہیں جو کفر کرنے والا ہو فاطر
37 وہ وہاں چیخ چیخ کرکہیں گے کہ اے ہمارے رب ہمیں یہاں سے نکال لے تاکہ ہم نیک عمل کریں ان اعمال سے مختلف جو پہلے کرتے رہے ہیں، انہیں جواب دیا جائے گا کیا ہم نے تمہیں اتنی عمر نہ دی تھی جس میں کوئی نصیحت لینا چاہتا تو نصیحت حاصل کرسکتا تھا اور تمہارے پاس ڈرانے والا نہیں آیا تھا اب مزہ چکھو ظالموں کا یہاں کوئی مددگار نہیں ہے فاطر
38 بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کی ہر پوشیدہ چیز کو جانتا ہے، وہ تو سینوں کے چھپے ہوئے راز بھی جانتا ہے فاطر
39 وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں خلیفہ بنایا ہے جس نے کفر کیا اس کے کفر کا وبال اسی پر ہے اور کافروں کا کفر ان کے رب کے غضب میں اضافہ ہی کرتا ہے۔ کفار کا کفر ان کے نقصان میں اضافہ ہی کرتا ہے فاطر
40 اے نبی ان سے فرمائیں کہ کبھی تم نے دیکھا ہے اپنے ان شریکوں کو جنہیں تم ” اللہ“ کو چھوڑ کر پکارا کرتے ہو؟ مجھے بتاؤ انہوں نے زمین میں کیا پیدا کیا ہے یا آسمانوں میں ان کی کیا شراکت ہے۔ یا ہم نے انہیں کوئی تحریر لکھ دی ہے ؟ جس بنا پر یہ لوگ کوئی واضح ثبوت رکھتے ہیں ؟ ہرگز نہیں بلکہ ظالم ایک دوسرے کو دھوکہ دیتے جا رہے ہیں فاطر
41 حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی آسمانوں اور زمین کو ٹل جانے سے روکے ہوئے ہے اور اگر وہ ٹل جائیں تو اللہ کے بعد کوئی انہیں تھامنے والا نہیں ہے، بے شک اللہ بڑا حلیم اور درگزر فرمانے والا ہے فاطر
42 یہ لوگ قسمیں اٹھا، اٹھا کر کہتے تھے کہ اگر کوئی متنبہ کرنے والا ان کے پاس آگیا تو یہ دوسروں سے بڑھ کر ہدایت یافتہ ہوں گے، مگر جب ان کے پاس خبردار کرنے والاآیا تو اس کی آمد نے ان میں فرار کے سوا کسی بات کا اضافہ نہ کیا فاطر
43 یہ زمین میں اور زیادہ سرکشی کرنے لگے اور بری بری چالیں چلنے لگے حالانکہ بری چالیں چلنے والوں ہی کو لے بیٹھتی ہیں، اب کیا یہ لوگ اس کا انتظار کر رہے ہیں کہ پچھلی قوموں کے ساتھ اللہ کا جو طریقہ رہا ہے وہی طریقہ ان کے ساتھ بھی کیا جائے؟ یہی بات ہے۔ تو اللہ کے طریقہ میں تم کبھی تبدیلی نہیں پاؤ گے اور تم کبھی نہیں دیکھو گے کہ اللہ کے طریقہ کو اس کے مقرر طریقہ سے کوئی طاقت پھیر سکتی ہے فاطر
44 کیا یہ لوگ زمین میں کبھی چلے پھرے نہیں ؟ کہ انہیں ان لوگوں کا انجام نظر آتا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں، اور وہ ان سے بہت زیادہ طاقت ور تھے، اللہ کو آسمانوں میں اور زمین میں کوئی چیز عاجز کرنے والی نہیں ہے وہ سب کچھ جانتا ہے اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے فاطر
45 اگر ” اللہ“ لوگوں کو ان کے برے اعمال کی وجہ سے پکڑتا تو زمین پر کسی جاندار کو نہ چھوڑتا مگر وہ لوگوں کو ایک مقرر وقت تک مہلت دیتا ہے، جب ان کا وقت پورا ہوگا تو یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو دیکھ رہا ہے فاطر
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم کرنے والا، نہات مہربان ہے يس
1 یٰسٓ يس
2 قسم ہے قرآن حکیم کی يس
3 یقیناً آپ رسولوں میں سے ہیں يس
4 اور سیدھے راستے پر ہیں يس
5 یہ قرآن غالب اور رحیم ہستی کا نازل کردہ ہے يس
6 تاکہ تم خبردار کرو ایسی قوم کو جس کے باپ دادا خبردار نہیں کیے گئے اس وجہ سے وہ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں يس
7 ان میں سے اکثر لوگ عذاب کے مستحق ہوچکے ہیں، اسی لیے وہ ایمان نہیں لاتے يس
8 ہم نے ان کی گردنوں میں طوق ڈال دئیے ہیں جن سے وہ ٹھوڑیوں تک جکڑے ہوئے ہیں، اس لیے وہ سر اٹھائے کھڑے ہیں يس
9 ہم نے ایک دیوار ان کے آگے اور ایک دیوار ان کے پیچھے کھڑی کردی ہے، ہم نے انہیں ڈھانک دیا ہے اب انہیں کچھ نہیں سوجھتا يس
10 آپ انہیں خبر دار کریں یا نہ کریں ان کے لیے یکساں ہے کہ یہ نہیں مانیں گے يس
11 آپ اسی شخص کو خبردار کرسکتے ہیں جو نصیحت کی پیروی کرتا اور بغیر دیکھے رحمان سے ڈرتا ہے، اسے مغفرت اور اجر کریم کی بشارت دے دیں يس
12 ہم یقیناً ایک دن مردوں کو زندہ کرنے والے ہیں جو اعمال انہوں نے کیے ہیں وہ ہم لکھتے جا رہے ہیں اور جو کچھ آثار انہوں نے پیچھے چھوڑے ہیں وہ بھی ہم لکھ رہے ہیں ہر بات کو ہم نے ایک کھلی کتاب میں درج کر رکھا ہے يس
13 انہیں حوالے کے طور پر اس بستی والوں کا واقعہ سنائیں جب اس میں رسول آئے يس
14 ہم نے ان کی طرف دورسول بھیجے اور انہوں نے دونوں کو جھٹلا دیا، پھر ہم نے ان کی مدد کے لیے تیسرا رسول بھیجا۔ انہوں نے اپنی قوم کو کہا کہ ہم تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں يس
15 بستی والوں نے کہا تم کچھ بھی نہیں مگر ہم جیسے انسان ہو، رحمان نے ہرگز کوئی چیز نازل نہیں کی ہے تم محض جھوٹ بولتے ہو يس
16 رسولوں نے کہا ہمارا رب جانتا ہے کہ ہم ضرورتمہاری طرف رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں يس
17 اور ہم پر صاف صاف پیغام پہنچا دینے کے سوا کوئی ذمہ داری نہیں ہے يس
18 بستی والے کہنے لگے ہم تمہیں اپنے لیے منحوس سمجھتے ہیں، اگر تم باز نہ آئے تو ہم تمہیں سنگسار کردیں گے اور ہم سے تم بڑی درد ناک سزا پاؤ گے يس
19 رسولوں نے جواب دیا تمہاری نحوست تو تمہارے اپنے ساتھ لگی ہوئی ہے کیا یہ باتیں تم اس لیے کرتے ہو کہ تمہیں نصیحت کی گئی ہے ؟ حقیقت یہ ہے کہ تم حد سے گزرے ہوئے لوگ ہو يس
20 اتنے میں شہر کے دور کے کونے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور اس نے کہا کہ اے میری قوم کے لوگو! رسولوں کی پیروی اختیار کرو يس
21 ان کی پیروی کرو جو تم سے کوئی معاوضہ نہیں چاہتے اور یہ ٹھیک راستے پر ہیں يس
22 آخر میں کیوں نہ اس ہستی کی بندگی کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور جس کی طرف تم سب کو پلٹ کر جانا ہے يس
23 کیا میں اسے چھوڑ کر دوسرے معبود بنا لوں؟ اگر الرّحمن مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو ان کی شفاعت میرے کسی کام نہیں آسکتی اور نہ وہ مجھے چھڑا سکتے ہیں يس
24 اگر میں ایسا کروں تو میں واضح طور پر گمراہ ہوجاؤں گا يس
25 میں تو تمہارے رب پر ایمان لے آیا تم بھی میری بات مان لو يس
26 اس شخص سے کہہ دیا گیا کہ جنت میں داخل ہوجا اس نے کہا کاش میری قوم کو معلوم ہو جائے يس
27 کہ میرے رب نے کس بات کی بدولت مجھے معاف کردیا ہے اور مجھے باعزت لوگوں میں شامل فرمایا ہے يس
28 اس کے بعد اس کی قوم پر ہم نے آسمان سے کوئی لشکر نہیں اتارا۔ اور نہ ہی ہمیں لشکر بھیجنے کی کوئی ضرورت تھی يس
29 بس ایک دھماکہ ہوا اور یکدم سب کے سب بھسم ہو کر رہ گئے يس
30 افسوس بندوں کے حال پر جو رسول بھی ان کے پاس آیا اس کا مذاق ہی اڑاتے رہے يس
31 کیا انہوں نے دیکھا نہیں کہ ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہم ہلاک کرچکے ہیں اور اس کے بعد وہ پھر کبھی ان کی طرف پلٹ کر نہ آئے يس
32 ان سب کو ایک دن ہمارے سامنے حاضر کیا جانا ہے يس
33 ان لوگوں کے لیے مردہ زمین بھی ایک نشانی ہے ہم نے اسے زندگی بخشی اور اس سے غلہ نکالا جسے یہ لوگ کھاتے ہیں يس
34 ہم نے اس میں کھجوروں اور انگوروں کے باغ پیدا کیے اور اس میں چشمے جاری کیے يس
35 تاکہ یہ لوگ اس کے پھل کھائیں یہ سب کچھ ان کے ہاتھوں کا پیدا کیا ہوا نہیں ہے اس کے باوجود یہ شکر ادا نہیں کرتے يس
36 پاک ہے وہ ذات جس نے تمام اقسام کے جوڑے پیدا کیے۔ وہ زمین کی نباتات میں سے ہوں یا انسانوں میں سے یا ان چیزوں میں سے جن کو یہ نہیں جانتے يس
37 لوگوں کے لیے رات بھی قدرت کی ایک نشانی ہے، ہم اس سے دن ہٹا دیتے ہیں تو ان پر اندھیرا چھا جاتا ہے يس
38 اور سورج اپنے ٹھکانے کی طرف چلا جا رہا ہے یہ زبردست علیم ہستی کا مقرر کیا ہوا حساب ہے يس
39 اور چاند کے لیے ہم نے منزلیں مقرر کردی ہیں یہاں تک کہ ان سے گزرتا ہوا وہ کھجور کی سوکھی شاخ کے مانند ہوجاتا ہے يس
40 نہ سورج کے بس میں ہے کہ وہ چاند کو پا لے اور نہ رات دن پر سبقت لے جا سکتی ہے سب اپنے اپنے مدار میں چل رہے ہیں يس
41 ان کے لیے یہ بھی ایک نشانی ہے کہ ہم نے ان کی نسل کو بھری ہوئی کشتی میں سوار کر دیا يس
42 اور پھر ان کے لیے ویسی ہی کشتیاں اور بنائیں جن پر یہ سواری کرتے ہیں يس
43 ہم چاہیں تو ان کو غرق کردیں کوئی ان کی فریاد سننے والا نہ ہو اور نہ وہ کسی طرح بچائے جا ئیں يس
44 بس ہماری رحمت ہی ہے جو انہیں پار لگاتی اور ایک وقت خاص تک زندگی سے فائدہ اٹھانے کا موقع دیتی ہے يس
45 ان لوگوں سے جب کہا جاتا ہے کہ بچو اس انجام سے جو تمہارے آگے آرہا ہے اور تمہارے پیچھے گزر چکا ہے۔ شاید کہ تم پر رحم کیا جائے يس
46 ان کے رب کی آیات میں سے جو آیت بھی ان کے سامنے آتی ہے یہ اس سے اعراض کرتے ہیں يس
47 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو رزق تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے کچھ اللہ کی راہ میں بھی خرچ کرو تو جنہوں نے کفر کیا ہے وہ ایمان لانے والوں کو کہتے ہیں کیا ہم ان کو کھلائیں جنہیں اللہ چاہتا تو خود کھلا دیتا۔ تم تو بالکل ہی بہکے ہوئے ہو يس
48 یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر تم سچے ہو تو بتاؤ قیامت کب آئے يس
49 جس کی یہ راہ تک رہے ہیں وہ بس ایک دھماکہ ہے جو اچانک انہیں اس حالت میں دھر لے گا جب یہ جھگڑا کر رہے ہوں گے يس
50 اور اس وقت نہ یہ وصیت کرسکیں گے اور نہ اپنے گھروں کو پلٹ سکیں گے يس
51 پھر ایک صور پھونکا جائے گا اور یکایک لوگ تیزی سے دوڑتے ہوئے اپنے رب کے حضور پیش ہونے کے لیے اپنی اپنی قبروں سے نکل پڑیں گے يس
52 گھبرا کر کہیں گے یہ کس نے ہمیں ہماری خوب گاہ سے اٹھا کھڑا کیا یہ وہ بات ہے جس کا رب رحمان نے وعدہ کیا تھا اور رسولوں کی بات سچ تھی يس
53 یہ صرف زور دار آواز ہوگی اور سب کے سب ہمارے سامنے پیش کردیے جائیں گے يس
54 آج کسی پر ذرّہ برابر ظلم نہ کیا جائے گا اور تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے تم عمل کرتے رہے ہو يس
55 آج جنتی لوگ مزے کرنے میں مشغول ہیں يس
56 وہ اور ان کی بیویاں گھنے سایوں میں مسندوں پر تکیے لگائے ہوئے ہونگے يس
57 ان کے لیے میوہ جات اور وہ کچھ ہوگا جو وہ طلب کریں گے يس
58 رب رحیم کی طرف سے ان کو سلام کہا جائے گا يس
59 اور اے مجرمو! آج تم الگ ہو جاؤ يس
60 آدم کے بیٹو! کیا میں نے تم سے یہ عہد نہیں لیا تھا کہ شیطان کی بندگی نہ کرنا، وہ تمہارا کھلا دشمن ہے يس
61 اور صرف میری بندگی کرو یہی سیدھا راستہ ہے يس
62 مگر اس کے باوجود شیطان نے تم میں سے کثیر مخلوق کو گمراہ کردیا۔ کیا تم عقل نہیں رکھتے تھے؟ يس
63 یہ وہی جہنم ہے جس سے تمہیں ڈرایا جاتا تھا يس
64 اپنے کفر کی پاداش آج اس میں داخل ہو جاؤ يس
65 آج ہم ان کے منہ بند کیے دیتے ہیں ان کے ہاتھ ہم سے بولیں گے اور ان کے پاؤں گواہی دیں گے کہ یہ دنیا میں کیا کرتے تھے يس
66 ہم چاہیں تو ان کی آنکھیں مسخ کردیں یہ راستے کی طرف لپک کر دیکھیں مگر انہیں کہاں سے راستہ سجھائی دے گا يس
67 ہم چاہیں تو انہیں ان کی جگہ پر ہی اس طرح مسخ کر کے رکھ دیں کہ یہ نہ آگے چل سکیں نہ پیچھے پلٹ سکیں يس
68 جس شخص کو ہم لمبی عمر دیتے ہیں اس کی ساخت کو ہم الٹ ہی دیتے ہیں کیا پھر بھی انہیں عقل نہیں آتی يس
69 ہم نے نبی کو شعر نہیں سکھائے اور نہ شاعری اس کو زیب دیتی ہے۔ یہ تو واضح کتاب کی ایک نصیحت ہے يس
70 تاکہ نبی ہر اس شخص کو خبردار کر دے جو زندہ ہے اور انکار کرنے والوں پر حجت قائم ہو جائے يس
71 کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں کہ ہم نے اپنے ہاتھوں کی بنائی ہوئی چیزوں میں سے ان کے لیے مویشی پیدا کیے ہیں یہ ان کے مالک ہیں يس
72 ہم نے چوپاؤں کو اس طرح ان کے تابع کردیا ہے کہ ان میں سے کسی پر یہ سوار ہوتے ہیں کسی کا گوشت کھاتے ہیں يس
73 اور ان کے لیے ان میں طرح طرح کے فوائد اور مشروبات ہیں کیا پھر بھی یہ شکر گزار نہیں ہوتے يس
74 انہوں نے اللہ کے سوا دوسرے معبود بنا لیے ہیں اور یہ امید رکھتے ہیں کہ ان کی مدد کی جائے گی يس
75 وہ ان کی کوئی مدد نہیں کرسکتے بلکہ یہ لوگ الٹے ان کے لیے حاضر باش لشکر بنے ہوئے ہیں يس
76 جو باتیں یہ بنا رہے ہیں وہ آپ کو غمگین نہ کریں ہم ان کی چھپی اور ظاہر سب باتوں کو جانتے ہیں يس
77 کیا انسان دیکھتا نہیں ہے کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا اور پھر وہ واضح طور پر جھگڑالو بن جاتا ہے يس
78 اب وہ اپنی پیدائش کو بھول کر ہم پر مثالیں چسپاں کرتا اور کہتا ہے کہ ان ہڈیوں کو کون زندہ کرے گا جب یہ بوسیدہ ہوچکی ہوں يس
79 اس سے فرمائیں کہ انہیں وہی زندہ کرے گا جس نے پہلی مرتبہ انہیں پیدا کیا ہے اور وہ سب کچھ پیدا کرنا جانتا ہے يس
80 اُسی نے تمہارے لیے ہرے بھرے درخت سے آگ پیدا کی ہے اور تم اس سے آگ جلاتے ہو يس
81 کیا جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا ہے وہ اسے دوبارہ پیدا کرنے پر قادر نہیں ہے۔ کہ ان جیسوں کو پیدا کرسکے۔ کیوں نہیں وہ تو سب کچھ جاننے والا اور خلّاق ہے يس
82 جب کسی چیز کا ارادہ کرتا ہے تو اسے حکم دیتا ہے کہ ہوجا اور وہ ہوجاتی ہے يس
83 پاک ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں ہر چیز کا مکمل اقتدار ہے اور اسی کی طرف تم پلٹ کر جانے والے ہو يس
0 اللہ کے نام سے جو بے حدرحم کرنے والا، نہات مہربان ہے الصافات
1 قطار در قطار صف باندھنے والے فرشتوں کی قسم الصافات
2 پھر ان کی قسم جو ڈانٹ ڈپٹ کرنے والے ہیں الصافات
3 پھر ان کی قسم جو نصیحت بیان کرنے والے ہیں الصافات
4 تمہارا معبود حقیقی بس ایک ہی ہے الصافات
5 جو زمین اور آسمانوں اور ان تمام چیزوں کا مالک ہے جو زمین و آسمان میں ہیں اور رب المشارق ہے الصافات
6 ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں سے خوبصورت بنایا ہے الصافات
7 اور ہر شیطان سرکش سے اس کو محفوظ کردیا ہے الصافات
8 یہ شیاطین ملاء اعلیٰ کی باتیں نہیں سن سکتے کیونکہ انہیں ہر طرف سے مار پڑتی ہے الصافات
9 اور ان کی مسلسل سزا ہے الصافات
10 تاہم اگر کوئی ان میں سے کچھ لے اڑے تو ایک بھٹکتا ہوا شعلہ اس کا تعاقب کرتا ہے الصافات
11 ان سے پوچھو ان کی پیدائش زیادہ مشکل ہے یا ان چیزوں کی جو ہم نے پیدا کی ہیں ہم نے انسانوں کو لیس دار گارے سے پیدا کیا ہے الصافات
12 تم حیران ہو کہ یہ اس کا مذاق اڑا رہے ہیں الصافات
13 سمجھایا جاتا ہے تو نصیحت قبول نہیں کرتے الصافات
14 کوئی نشانی دیکھتے ہیں تو اسے مذاق کرتے ہیں الصافات
15 اور کہتے ہیں یہ کھلا جادو ہے الصافات
16 کیا ایسا ہوسکتا ہے کہ جب ہم مر کر مٹی بن جائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر رہ جائیں گے تو اس وقت ہم پھر زندہ کر کے اٹھاۓ جائیں گے الصافات
17 اور کیا ہمارے پہلے فوت ہونے والے آباؤ اجداد بھی اٹھائے جائیں گے۔ ؟ الصافات
18 ان سے کہو ہاں اور تم اللہ کے مقابلے میں بے بس ہو الصافات
19 بس ایک ہی جھڑکی دی جائے گی اور یکایک یہ دیکھ رہے ہوں گے الصافات
20 اس وقت یہ کہیں گے ہائے ہماری کم بختی یہ تو قیامت کا دن ہے الصافات
21 یہ وہی فیصلے کا دن ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے الصافات
22 حکم ہوگا گھیرلاؤ سب ظالموں اور ان کی بیویوں اور ان معبودوں کو جن کی وہ اللہ کو چھوڑ کر بندگی کیا کرتے تھے الصافات
23 انہیں جہنم کا راستہ دکھاؤ الصافات
24 حکم ہوگا کہ ذرا انہیں ٹھہراؤ ان سے کچھ پوچھنا ہے الصافات
25 تمہیں کیا ہے کہ اب ایک دوسرے کی مدد نہیں کرتے الصافات
26 آج یہ اپنے آپ اور ایک دوسرے کو حوالے کیے جا رہے ہیں الصافات
27 اس کے بعد یہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہوں گے اور آپس میں بحث و تکرار شروع کریں گے الصافات
28 پیروی کرنے والے اپنے پیشواؤں سے کہیں گے تم ہمارے پاس سیدھے رخ سے آتے تھے الصافات
29 وہ جواب دیں گے تم تو خود ہی ایمان لانے والے نہ تھے الصافات
30 ہمارا تم پر کوئی زور نہ تھا بلکہ تم خود ہی سرکش تھے الصافات
31 آخر کار ہم اپنے رب کے اس فرمان کے مستحق ہوگئے کہ ہم عذاب کا مزا چکھنے والے ہیں الصافات
32 سو ہم نے تمہیں بہکایا ہم خود بہکے ہوئے تھے الصافات
33 اس طرح وہ سب اس دن عذاب میں اکٹھے ہوں گے الصافات
34 ہم مجرموں کے ساتھ یہی سلوک کیا کرتے ہیں الصافات
35 یہ وہ لوگ تھے کہ جب ان سے کہا جاتا اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں تو یہ تکبر کرتے تھے الصافات
36 اور کہتے تھے کیا ہم ایک شاعر اور مجنون کی خاطر اپنے معبودوں کو چھوڑ دیں؟ الصافات
37 حالانکہ وہ حق لے کر آیا تھا اور اس نے پہلے رسولوں کی تصدیق کی تھی الصافات
38 تم ضرور درد ناک سزا کا مزا چکھنے والے ہو الصافات
39 اور تمہیں جو سزا دی جارہی ہے وہ انہی اعمال کی ہے جو تم کرتے رہے ہو الصافات
40 مگر اللہ کے مخلص بندے برے انجام سے محفوظ ہوں گے الصافات
41 ان کے لیے جانا پہچانا رزق ہے الصافات
42 ہر طرح کے پھل ہونگے الصافات
43 وہ عزت کے ساتھ رکھے جائیں گے الصافات
44 صوفوں پر آمنے سامنے بیٹھیں گے الصافات
45 شراب کے چشموں سے پیالے بھر بھر کر ان کے سامنے پیش کیے جائیں گے الصافات
46 شفاف شراب جو پینے والوں کے لیے لذت دار ہو گی الصافات
47 نہ انہیں اس سے چکر آئے گا اور نہ ہی ان کی عقل میں فتور پیدا ہو گا الصافات
48 اور ان کے پاس نیچی نگاہ رکھنے والی خوبصورت آنکھوں والی عورتیں ہوں گی الصافات
49 ایسی نازک جیسے انڈے کے چھلکے کے نیچے چھپی ہوئی جھلی الصافات
50 پھر وہ ایک دوسرے کی طرف متوجہ ہو کر حالات پوچھیں گے الصافات
51 ان میں سے ایک کہے گا دنیا میں میرا ایک ساتھی تھا الصافات
52 جو مجھ سے کہا کرتا تھا کہ کیا تم بھی تصدیق کرتے ہو الصافات
53 کہ جب ہم مر چکے ہوں گے اور مٹی ہوجائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر بن کر رہ جائیں گے تو ہمیں جزا وسزادی جائے گی الصافات
54 پوچھا جائے گا کیا آپ لوگ دیکھنا چاہتے ہیں کہ وہ کہاں ہے الصافات
55 یہ کہہ کر جونہی وہ متوجہ ہوگا تو جہنم کی گہرائی میں اس کو دیکھ لے گا الصافات
56 اور اسے مخاطب کر کے کہے گا اللہ کی قسم تو مجھے ہلاک کردینے والا تھا الصافات
57 میرے رب کا فضل شامل حال نہ ہوتا تو آج میں بھی ان لوگوں میں سے ہوتا جو جہنم میں ہیں الصافات
58 اب ہم مرنے والے نہیں ہیں الصافات
59 جو موت ہمیں آنی تھی وہ پہلے آچکی اب ہمیں کسی قسم کا عذاب نہیں ہوگا الصافات
60 یقیناً یہ عظیم الشان کا میابی ہے الصافات
61 ایسی ہی کامیابی کے لیے ہر عمل کرنے والے کو عمل کرنا چاہیے الصافات
62 کیا جنت کی مہمان نوازی اچھی ہے یا زقوم کا درخت الصافات
63 ہم نے اس درخت کو ظالموں کے لیے آزمائش بنایا ہے الصافات
64 وہ ایک درخت ہے جو جہنم کی تہہ سے نکلتا ہے الصافات
65 اس کے شگوفے ایسے ہیں جیسے شیطانوں کے سرہوتے ہیں الصافات
66 جہنم کے لوگ اسے کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے الصافات
67 پھر پینے کے لیے ان کو کھولتا ہوا پانی دیا جائے گا الصافات
68 پھر ان کی واپسی دوزخ کی طرف ہو گی الصافات
69 یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا الصافات
70 اور انہی کے نقش قدم پر دوڑتے چلے گئے الصافات
71 حالانکہ ان سے پہلے بہت سے لوگ گمراہ ہوچکے تھے الصافات
72 اور ان میں ہم نے تنبیہ کرنے والے رسول بھیجے تھے الصافات
73 اب دیکھ لو کر جن کو تنبیہ کی گئی تھی ان کا کیا انجام ہوا الصافات
74 اللہ کے وہی بندے بچے ہیں جنہیں اس نے اپنے لیے خالص کرلیا ہے الصافات
75 اور ہم کو نوح نے پکارا تو ہم نے اسے بہت اچھا جواب دیا الصافات
76 ہم نے اس کو اور اس کے گھر والوں کو بڑے کرب سے بچا لیا الصافات
77 اور اسی کی نسل کو باقی رکھا الصافات
78 اور بعد کی نسلوں میں اس کی اچھی شہرت رکھ دی الصافات
79 تمام دنیا والوں میں نوح پر سلام ہو الصافات
80 ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں الصافات
81 یقیناً وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا الصافات
82 پھر ہم نے دوسرے گروہ کو غرق کر دیا الصافات
83 اور نوح کی جماعت کے ساتھ ہی ابراہیم کا تعلق تھا الصافات
84 جب وہ اپنے رب کے حضور قلب سلیم لے کر آیا الصافات
85 جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا یہ کیا چیزیں ہیں جن کی تم عبادت کر رہے ہو؟ الصافات
86 کیا اللہ کو چھوڑ کر جھوٹے معبود چاہتے ہو الصافات
87 رب العالمین کے بارے میں تمہارا کیا خیال ہے؟ الصافات
88 پھر اس نے ستاروں پر ایک نظر ڈالی الصافات
89 اور کہا میری طبیعت خراب ہے الصافات
90 چنانچہ وہ لوگ اسے چھوڑ کر چلے گئے الصافات
91 ان کے پیچھے ابراہیم ان کے معبودوں کے پاس گئے اور کہا تم کھاتے کیوں نہیں ہو الصافات
92 کیا ہوگیا کہ تم بولتے نہیں ہو الصافات
93 اس کے بعد وہ ان پر پل پڑا اور دائیں ہاتھ سے خوب ضربیں لگائیں الصافات
94 واپس آکر وہ لوگ بھاگے بھاگے ابراہیم کے پاس آئے الصافات
95 اس نے کہا کیا تم اپنی ہی تراشی ہوئی چیزوں کو پوجتے ہو الصافات
96 حالانکہ ” اللہ“ ہی نے تم کو اور ان چیزوں کو بھی جنہیں تم بناتے ہوپیدا کیا ہے الصافات
97 انہوں نے آپس میں کہا اس کے لیے آگ کا ایک الاؤ تیار کرو اور اسے اس میں پھینک دو الصافات
98 انہوں نے اس کے خلاف کارروائی کی تھی مگر ہم نے انہیں ذلیل کر دیا الصافات
99 ابراہیم نے کہا میں اپنے رب کی طرف جاتا ہوں وہی میری راہنمائی کرے گا الصافات
100 اے پروردگار مجھے بیٹا عطا کر جو صالح لوگوں سے ہو الصافات
101 ہم نے اس کو ایک حوصلہ مند بیٹے کی بشارت دی الصافات
102 جب وہ اس کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کی عمر کو پہنچ گیا تو ابراہیم نے اس سے کہا بیٹا میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تجھے ذبح کر رہا ہوں، تیرا کیا خیال ہے اس نے کہا ابا جان جو کچھ آپ کو حکم دیا گیا ہے اسے کر ڈالیں آپ انشاء اللہ مجھے صابروں میں سے پائیں گے الصافات
103 جب ان دونوں نے سر تسلیم خم کر دیا الصافات
104 اور ابراہیم نے بیٹے کو پیشانی کے بل لٹا دیا الصافات
105 اور ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم تو نے خواب سچ کر دکھایا ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں الصافات
106 یقیناً یہ ایک کھلی آزمائش تھی الصافات
107 اور ہم نے فدیے میں ایک عظیم قربانی دے کر اس بچے کو چھڑا لیا الصافات
108 اور اس کی تعریف بعد والے لوگوں میں رکھ دی الصافات
109 ابراہیم پر سلام ہو الصافات
110 ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں الصافات
111 یقیناً وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا الصافات
112 اور ہم نے اسے اسحاق کی بشارت دی کہ وہ صالحین میں سے ایک نبی ہے الصافات
113 اسے اور اسحاق کو برکت دی اب ان دونوں کی اولاد میں کوئی محسن ہے اور کوئی اپنے نفس پر واضح طور پر ظلم کرنے والا ہے الصافات
114 اور ہم نے موسیٰ اور ہارون پر احسان کیا الصافات
115 ان کو اور ان کی قوم کو کرب عظیم سے نجات دی الصافات
116 ان کی مدد کی جس کی وجہ سے وہ غالب ہوئے الصافات
117 ان کو واضح کتاب عطا فرمائی الصافات
118 ان کی سیدھے راستے کی طرف راہنمائی فرمائی الصافات
119 اور بعد کی نسلوں میں ان کا ذکر خیر باقی رکھا الصافات
120 موسیٰ اور ہارون پر سلام ہو الصافات
121 ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں الصافات
122 درحقیقت وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھے الصافات
123 اور یقیناً الیاس بھی مرسلین میں سے تھا الصافات
124 یاد کرو جب اس نے اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ ڈرتے کیوں نہیں الصافات
125 کیا تم احسن الخالقین کو چھوڑ کر بعل کو پکارتے ہو الصافات
126 اس اللہ کو جو تمہارے اور تمہارے باپ دادا کا رب ہے الصافات
127 بس انہوں نے اسے جھٹلا دیا۔ یقیناً وہ سزا کے لیے پیش کیے جائیں گے الصافات
128 سوائے اللہ کے بندوں کے جن کو خالص کرلیا گیا تھا الصافات
129 اور الیاس کا ذکر خیر ہم نے بعد کی نسلوں میں باقی رکھا الصافات
130 الیاس پر سلام ہو الصافات
131 ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں الصافات
132 واقعی وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا الصافات
133 اور لوط بھی انہی لوگوں میں سے تھا جو رسول بنا کر بھیجے گئے الصافات
134 یاد کرو جب ہم نے اس کو اور اس کے گھر والوں کو نجات دی الصافات
135 سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہ جانے والوں میں سے تھی الصافات
136 پھر دوسروں کو تہس نہس کر دیا الصافات
137 تم صبح کے وقت ان کے اجڑے گھروں پر گزرتے ہو الصافات
138 اور رات کے وقت بھی۔ کیا پھر تمہیں عقل نہیں آتی؟ الصافات
139 اور یقیناً یونس بھی رسولوں میں سے تھا الصافات
140 یاد کرو جب وہ ایک بھری کشتی کی طرف بھاگ نکلا الصافات
141 پھر قرعہ اندازی میں شریک ہوا اور اس میں مات کھائی الصافات
142 آخر کار مچھلی نے اسے نگل لیا اور وہ ملامت زدہ ہوا الصافات
143 اگر وہ ذکر کرنے والوں میں نہ ہوتا الصافات
144 تو قیامت کے دن تک اس مچھلی کے پیٹ میں رہتا الصافات
145 آخر کار ہم نے اسے بڑی کمزور حالت میں ایک چٹیل زمین پر پھینک دیا الصافات
146 اور اس پر ایک بیلدار درخت اگایا الصافات
147 اس کے بعد ہم نے اسے ایک لاکھ یا اس سے زائد لوگوں کی طرف بھیجا الصافات
148 وہ ایمان لائے اور ہم نے ایک معیّن وقت تک انہیں باقی رکھا الصافات
149 ان لوگوں سے پوچھو کیا تمہارے رب کے لیے تو بیٹیاں ہوں اور ان کے لیے بیٹے ہیں الصافات
150 کیا ہم نے ملائکہ کو عورتیں بنایا ہے اور یہ اس وقت موجود تھے الصافات
151 سُن لو دراصل یہ لوگ جھوٹی باتیں کرتے ہیں الصافات
152 کہ اللہ اولاد رکھتا ہے یقیناً یہ لوگ جھوٹے ہیں الصافات
153 کیا اللہ نے اپنے لیے بیٹوں کی بجائے بیٹیاں پسند کرلیں ہیں؟ الصافات
154 تمہیں کیا ہوگیا ہے کیسے حکم لگا رہے ہو الصافات
155 کیا تم سمجھتے نہیں ہو الصافات
156 یا پھر تمہارے پاس کوئی واضح دلیل ہے الصافات
157 اگر تم سچے ہو تو اپنی کتاب لاؤ الصافات
158 انہوں نے اللہ اور جِنّوں کے درمیان رشتہ داری بنا رکھی ہے۔ حالانکہ جِنّخوب جانتے ہیں کہ یہ لوگ مجرم کی حیثیت سے پیش ہونے والے ہیں الصافات
159 اللہ ان باتوں سے پاک ہے الصافات
160 جو اس کے خالص بندوں کے سوا دوسرے لوگ اس کی طرف منسوب کرتے ہیں الصافات
161 پس تم اور تمہارے یہ معبود الصافات
162 اللہ سے کسی کو پھیر نہیں سکتے الصافات
163 مگر صرف اس کو جو دوزخ کی بھڑکتی ہوئی آگ میں جھلسنے والا ہے الصافات
164 اور ہمارا حال تو یہ ہے کہ ہم میں سے ہر ایک کا ایک متعیّن مقام ہے الصافات
165 اور ہم صف بستہ حاضر رہتے ہیں الصافات
166 اور تسبیح کرنے والے ہیں الصافات
167 یہ لوگ پہلے کہا کرتے تھے الصافات
168 کہ کاش ہمارے پاس وہ نصیحت ہوتی جو پچھلی قوموں کے پاس تھی الصافات
169 تو ہم اللہ کے مخلص بندے بن جاتے الصافات
170 مگر انہوں نے اس کا انکار کردیا۔ بہت جلد انہیں معلوم ہوجائے گا الصافات
171 اپنے بھیجے ہوئے بندوں سے ہم پہلے ہی وعدہ کرچکے ہیں الصافات
172 کہ یقیناً ان کی مدد کی جائے گی الصافات
173 اور ہمارا لشکر ہی غالب ہو کر رہے گا الصافات
174 پس اے نبی کچھ مدّت تک انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیں الصافات
175 اور دیکھتے رہیں عنقریب یہ خود بھی دیکھ لیں گے الصافات
176 کیا یہ ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں الصافات
177 جب وہ ان کے سامنے اترے گا تو وہ دن ان لوگوں کے لیے بہت برا ہوگا جنہیں خبردار کیا جا چکا ہے الصافات
178 بس انہیں کچھ مدّت کے لیے چھوڑ دیں الصافات
179 اور دیکھتے رہیں عنقریب یہ خود دیکھ لیں گے الصافات
180 آپ کا رب عزت والا اور ان تمام باتوں سے پاک ہے جو یہ لوگ بنا رہے ہیں الصافات
181 اور رسولوں پر سلام ہو الصافات
182 اور تمام تعریفات اللہ رب العالمین کے لیے ہیں الصافات
0 ص
1 ص قسم ہے نصیحت کے پیکر قرآن کی ص
2 بلکہ یہی لوگ ہیں جنہوں نے ماننے سے انکار کیا ہے بڑے تکبر اور ضد میں مبتلا ہیں ص
3 ان سے پہلے ہم ایسی کتنی ہی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں۔ وہ چیخ اٹھے تھے مگر وہ وقت نجات پانے والا نہ تھا ص
4 ان لوگوں کو اس بات پر بڑا تعجب ہوا کہ انہی میں سے ایک ڈرانے والا آگیا ہے۔ کافر کہنے لگے کہ یہ ساحر ہے اور بڑا جھوٹا ہے ص
5 کیا اس نے تمام معبودوں کی جگہ بس ایک ہی معبود بنا لیا ہے۔ یہ تو بڑی عجیب بات ہے ص
6 قوم کے سرداریہ کہتے ہوئے کھڑے ہوئے کہ لوگوں کو سمجھاؤ کہ اپنے معبودوں پر قائم رہو یہ بات تو کسی اور ہی مقصد کے لیے کہی جا رہی ہے ص
7 یہ بات ہم نے پہلے زمانہ میں کسی سے نہیں سنی یہ تو ایک بناوٹی بات ہے ص
8 کیا ہمارے درمیان بس یہی ایک شخص رہ گیا تھا جس پر اللہ کا ذکر نازل کیا گیا ہے۔ اصل بات یہ ہے کہ یہ میرے ذکر پر شک کر رہے ہیں اور یہ ساری باتیں اس لیے کر رہے ہیں کہ انہوں نے میرے عذاب کا مزا نہیں چکھا ص
9 کیا تجھے عطا کرنے والے غالب پروردگار کی رحمت کے خزانے ان کے قبضے میں ہیں؟ ص
10 کیا یہ آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی چیزوں کے مالک ہیں ؟ تو پھر یہ عالم اسباب کی بلندیوں پر چڑھ کر دیکھیں ص
11 یہ تو جتھوں میں سے ایک چھوٹا سا جتھا ہے جو اسی جگہ شکست کھانے والا ہے ص
12 ان سے پہلے نوح کی قوم اور عاد اور میخوں والا فرعون ص
13 ثمود اور قوم لوط اور ایکہ والے جھٹلا چکے ہیں وہ لشکر تھے ص
14 ان میں سے ہر ایک نے رسولوں کو جھٹلایا اور میری عقوبت کا فیصلہ اس پر نازل ہو کر رہا ص
15 یہ لوگ بھی تو بس دھماکے کے منتظر ہیں۔ جس کے بعد کوئی دوسرا دھماکہ نہ ہو گا ص
16 اور یہ کہتے ہیں کہ اے ہمارے رب ! یوم الحساب سے پہلے ہی ہمارا حصہ ہمیں دے دے ص
17 اے نبی ان باتوں پر صبر کرو جو یہ لوگ کہہ رہے ہیں اور ان کے سامنے ہمارے بندے داؤد کا واقعہ بیان کرو جو بڑی قوت کا مالک، ہر حال میں اللہ کی طرف رجوع کرنے والا تھا ص
18 ہم نے اس کے ساتھ پہاڑوں کو مسخر کر رکھا تھا۔ جو صبح و شام اس کے ساتھ تسبیح کرتے تھے ص
19 اس کے پاس پرندے حاضر ہوتے تھے، جو اس کی تسبیح کی طرف متوجہ ہوتے تھے ص
20 ہم نے اس کی سلطنت مضبوط کی۔ اس کو حکمت عطا فرمائی اور فیصلہ کُن بات کہنے کی صلاحیت بخشی تھی ص
21 پھر آپ کو ان مقدمے والوں کی خبر پہنچی ہے جودیوار پھلانگ کر داؤد کے گھر میں گھس گئے تھے ص
22 جب وہ داؤد کے پاس پہنچے تو وہ انہیں دیکھ کر گھبرا گئے انہوں نے کہا ڈریں نہیں ہم دو فریق ہیں جن میں سے ایک نے دوسرے پر زیادتی کی ہے آپ ہمارے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ فرمائیں بے انصافی نہ ہونے پائے اور ہمیں راہ راست بتائیں ص
23 یہ میرا بھائی ہے اس کے پاس ننانوے دنبیاں اور میرے پاس ایک دنبی ہے۔ اس نے مجھ سے کہا کہ یہ دنبی بھی میرے حوالے کر دے اور اس نے گفتگو میں مجھے دبا لیا ص
24 داؤد نے جواب دیا اس شخص نے اپنی دنبیوں کے ساتھ تیری دنبی ملا لینے کا مطالبہ کر کے یقیناً تجھ پر ظلم کیا اور واقع یہ ہے کہ اکثر شراکت دار ایک دوسرے پر زیادتی کرتے ہیں۔ بس وہی لوگ اس سے بچتے ہیں جو صاحب ایمان اور عمل صالح کرتے ہیں اور ایسے لوگ تھوڑے ہوتے ہیں۔ داؤد سمجھ گئے کہ یہ ہم نے اس کی آزمائش کی ہے۔ چنانچہ اس نے اپنے رب سے معافی مانگی اور سجدے میں گر گئے اور متوجہ ہوئے ص
25 ہم نے اس کا قصور معاف کردیا اور ہمارے ہاں یقیناً اس کے لیے تقرب کا مقام اور بہتر انجام ہے ص
26 اے داؤد ہم نے تجھے زمین میں خلیفہ بنایا ہے لہٰذا لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلے کریں اور نفس کی خواہش کی پیروی نہ کریں۔ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی جو لوگ اللہ کی راہ سے بھٹک گئے ان کے لیے سخت عذاب ہے کیونکہ آخرت کو بھول گئے ص
27 ہم نے آسمان اور زمین کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے انہیں فضول پیدا نہیں کیا ہے یہ تو ان لوگوں کا گمان ہے جو کفر کرتے ہیں ان کافروں کے لیے جہنم کی آگ کا عذاب ہے ص
28 کیا ہم ان لوگوں کو جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے اور ان کو جو زمین میں فساد کرنے والے ہیں برابر کردیں کیا متقین کے ساتھ ہم فاجروں جیسا سلوک کریں گے ص
29 اے نبی جو کتاب ہم نے آپ کی طرف نازل کی ہے وہ بڑی برکت والی ہے تاکہ یہ لوگ اس کی آیات پر غور کریں اور عقل وفکر رکھنے والے اس سے سبق سیکھیں ص
30 اور داؤد کو ہم نے سلیمان جیسا بیٹا عطا کیا جو بہترین بندہ، اور اپنے رب کی طرف بہت ہی رجوع کرنے والاتھا ص
31 جب شام کے وقت اس کے سامنے خوب سدھائے ہوئے گھوڑے پیش کیے گئے ص
32 تو اس نے کہا میں نے مال کی محبت کو اپنے رب کی یاد پر مقدم کیا یہاں تک کہ وہ گھوڑے نگاہ سے اوجھل ہو گئے ص
33 اس نے حکم دیا کہ انہیں میرے پاس واپس لاؤ پھر ان کی پنڈلیوں اور گردنوں پر ہاتھ پھیرنے لگے ص
34 اور سلیمان کو بھی ہم نے آزمائش میں ڈالا اور اس کی کرسی پر ایک جسد لا کر ڈال دیا۔ وہ متوجہ ہوا ص
35 اور کہا کہ اے میرے رب مجھے معاف کر دے اور مجھ ایسی بادشاہی دے جو میرے بعد کسی کو نہ دی جائے بے شک تو ہی عطا فرمانے والا ہے ص
36 ہم نے سلیمان کے لیے ہوا کو مسخر کردیا جدھر وہ چاہتا تھا وہ اس کے حکم سے نرمی سے چلتی تھی ص
37 اور شیاطین کو مسخر کردیا جو اس کے لیے معمار اور غوطہ خورتھے ص
38 اور دوسرے جو پابند سلاسل تھے ہم نے سلیمان سے فرمایا ص
39 یہ ہماری عطا ہے تجھے اختیار ہے جسے چاہے دے اور جس سے چاہے روک لے تجھ پر کوئی حساب نہیں ص
40 یقیناً اس کے لیے ہمارے ہاں تقرب کا مقام اور بہتر انجام ہے ص
41 اور آپ ہمارے بندے ایوب کا ذکر کریں جب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ شیطان نے مجھے تکلیف اور مصیبت میں ڈال دیا ہے ص
42 ہم نے اسے حکم دیا اپنا پاؤں زمین پر مار، یہ تیرے نہانے اور پینے کے لیے ٹھنڈا پانی ہے ص
43 ہم نے اسے اس کے اہل وعیال واپس دیے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اپنی طرف سے عنایت فرمائے۔ عقل وفکر رکھنے والوں کے لیے نصیحت ہے ص
44 اور ہم نے اسے فرمایا کہ اپنی قسم نہ توڑ۔ تنکوں کا ایک مٹھا لے اور ا سے مار دے ہم نے اسے بہترین صابر بندہ پایا اور وہ اپنے رب کی طرف بہت رجوع کرنے والا تھا ص
45 اور ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحاق اور یعقوب کا ذکر کریں بڑی قوت عمل رکھنے والے اور صاحب بصیرت تھے ص
46 ہم نے ان کو ایک خاص صفت کی بنا پر ممتاز کیا اور وہ آخرت کی فکر تھی ص
47 یقیناً ہمارے ہاں ان کا شمار منتخب نیک اشخاص میں ہے ص
48 اور اسماعیل اور الیسع اور ذوالکفل کا تذکرہ کریں یہ سب نیک لوگوں میں سے تھے ص
49 یہ متقی لوگوں کے لیے نصیحت ہے یقیناً ان کے لیے بہترین ٹھکانہ ہے ص
50 ہمیشہ رہنے والی جنتیں جن کے دروازے ان کے لیے کھلے ہوں گے ص
51 ان میں وہ تکیے لگائے ہوں گے، پھل اور مشروبات طلب کر رہے ہوں گے ص
52 اور ان کے پاس ہم عمر شرمیلی بیویاں ہوں گی ص
53 یہ وہ چیزیں ہیں جنہیں تم سے حساب کے دن عطا کرنے کا وعدہ کیا جا رہا ہے ص
54 یہ ہمارا رزق ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں ص
55 یہ متقیوں کا صلہ ہوگا اور سرکشوں کے لیے بدترین ٹھکانہ ہے ص
56 جہنم جس میں وہ جھلسے جائیں گے بہت ہی برا ٹھکانہ ہو گا ص
57 جو جنتیوں کے لیے ہے۔ وہ کھولتے ہوئے پانی، پیپ اور لہوکا مزا چکھیں گے ص
58 اور اسی قسم کے اور بھی عذاب ہونگے ص
59 یہ ایک لشکر تمہارے پاس گھسا چلا آرہا ہے ان کے لیے کوئی اچھی خبر نہیں ہے یہ آگ میں جلنے والے ہیں ص
60 وہ ان کو جواب دیں گے نہیں بلکہ تم ہی جھلسے جا رہے ہو کوئی خیر مقدم تمہارے لیے نہیں تم ہی تو یہ انجام ہمارے سامنے لائے ہو کیسی بری ہے یہ رہنے کی جگہ ص
61 پھر وہ کہیں گے اے ہمارے رب جس نے ہمیں یہاں پہنچا یا اس کو دوزخ کا دوہرا عذاب دے ص
62 اور وہ آپس میں کہیں گے کیا بات ہے ہم ان لوگوں کو نہیں دیکھتے جنہیں ہم دنیا میں برا سمجھتے تھے ص
63 ہم نے ان کا مذاق بنا لیا تھا یا وہ کہیں نظروں سے اوجھل ہیں ص
64 بے شک یہ بات سچ ہے اہل دوزخ آپس میں جھگڑاکریں گے ص
65 اے نبی ان سے فرمادیں کہ میں تو بس خبردار کردینے والاہوں ” اللہ“ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں ہے اکیلا ہے اور سب پر غالب ہے ص
66 آسمانوں اور زمین کا مالک اور ان ساری چیزوں کا مالک ہے۔ جو ان کے درمیان ہیں، وہ زبردست اور درگزر کرنے والاہے ص
67 ان سے فرمائیں کہ یہ ایک بڑی خبر ہے ص
68 جس کو سن کر تم منہ پھیرتے ہو ص
69 ان سے فرمائیں مجھے اس وقت کی کوئی خبر نہ تھی جب ملاء اعلیٰ میں جھگڑا ہو رہا تھا ص
70 مجھ کو تو وحی کے ذریعہ سے یہ باتیں صرف اس لیے بتائی جاتی ہیں کہ میں واضح طور پر خبر دار کرنے والا ہوں ص
71 جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں مٹی سے ایک بشر بنانے والا ہوں ص
72 جب میں اسے پوری طرح بنا دوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں۔ تم اس کے سامنے سجدے میں گرجانا ص
73 سب کے سب فرشتے سجدے میں گر گئے ص
74 مگر ابلیس نے گھمنڈ کیا اور وہ کافروں میں ہو گیا ص
75 اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے ابلیس تجھے کس چیز نے اس کو سجدہ کرنے سے روکا جسے میں نے اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے تو بڑا بن رہا ہے یا تو اپنے آپ کو بڑوں میں سمجھتا ہے ص
76 اس نے جواب دیا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور اس کو مٹی سے پیدا کیا ہے ص
77 فرمایا اچھا تو یہاں سے نکل جا تو مردود ہے ص
78 اور تجھ پر قیامت تک میری لعنت برستی رہے گی ص
79 ابلیس نے کہا اے میرے رب یہ بات ہے تو پھر مجھے اس وقت تک کے لیے مہلت دے دے جب یہ لوگ دوبارہ اٹھائے جائیں گے ص
80 فرمایا اچھا تجھے اس دن تک مہلت ہے ص
81 جس کا وقت صرف مجھے معلوم ہے ص
82 اس نے کہا تیری عزت کی قسم میں ان سب لوگوں کو بہکا کر رہوں گا ص
83 سوائے تیرے ان بندوں کے جنہیں تو نے خالص کرلیا ہے ص
84 فرمایا حق یہ ہے کہ میں حق ہی کہا کرتا ہوں ص
85 کہ میں جہنم کو تجھ سے اور ان سب لوگوں سے بھر دوں گا جو ان میں سے تیری پیروی کریں گے ص
86 اے نبی ان سے فرمائیں کہ میں اس تبلیغ پر تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا اور نہ میں تصنع کرنے والوں میں سے ہوں ص
87 یہ تو تمام جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے ص
88 اور تھوڑی مدت ہی گزرے گی کہ تمہیں اس کا حال معلوم ہوجائے گا ص
0 الزمر
1 یہ کتاب اللہ زبردست اور حکیم کی طرف سے نے نازل شدہ ہے الزمر
2 اے نبی یہ کتاب ہم نے تمہاری طرف برحق نازل کی ہے لہٰذا تم اللہ ہی کی بندگی دین کو اسی کے لیے خالص کرتے ہوئے کرو الزمر
3 خبردار دین خالص اللہ کا حق ہے۔ وہ لوگ جنہوں نے اس کے سوا دوسرے سرپرست بنا رکھے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اللہ تک ہماری رسائی کرا دیں۔ یقیناً اللہ ان کے درمیان ان تمام باتوں کا فیصلہ کرے گا جن میں وہ اختلاف کرر ہے ہیں، اللہ کسی ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو جھوٹا اور ناشکرا ہو الزمر
4 اگر اللہ کسی کو بیٹا بنانا چاہتا تو اپنی مخلوق میں سے جس کو چاہتا برگزیدہ کرلیتا وہ اس سے پاک ہے کہ کوئی اس کا بیٹا ہو وہ اکیلا ” اللہ“ سب پر غالب ہے الزمر
5 اس نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے۔ وہی دن پر رات اور رات پر دن کو لپیٹتا ہے، اسی نے سورج اور چاند کو اس طرح مسخر کر رکھا ہے کہ ہر ایک وقت مقرر تک چلا جا رہا ہے جان رکھو وہ زبردست ہے اور درگزر کرنے والا ہے الزمر
6 اُسی نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا پھر وہی ہے جس نے اس جان سے اس کا جوڑا بنایا، اور اسی نے تمہارے لیے مویشیوں میں سے آٹھ نر ومادہ پیدا کیے، وہ تمہاری ماؤں کے پیٹوں میں تین تاریک پردوں کے اندر تمہیں ایک کے بعد دوسری شکل دیتا ہے، یہی اللہ ہے جس کے یہ کام ہیں وہ تمہارا رب ہے بادشاہی اس کی ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے پھر تم کدھر سے بہکائے جا رہے ہو الزمر
7 اگر تم کفر کرو تو اللہ تم سے بے پرواہ ہے، وہ اپنے بندوں کے کفر کو پسند نہیں کرتا، اور اگر تم شکر کرو تو وہ اسے تمہارے لیے پسند کرتا ہے۔ کوئی بوجھ اٹھانے والی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی آخر کار تم سب کو اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے پھر وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو، وہ تو دلوں کا حال جاننے والا ہے الزمر
8 انسان پر جب کوئی آفت آتی ہے تو وہ اپنے رب کی طرف رجوع کر کے اسے پکارتا ہے پھر جب اس کا رب اسے اپنی نعمت سے نوازتا ہے تو وہ اس مصیبت کو بھول جاتا ہے جس پر وہ اپنے رب کو پکار رہا تھا اور دوسروں کو اللہ کے برابر ٹھہراتا ہے تاکہ اس کی راہ سے گمراہ کرے۔ اے نبی اس سے کہو کہ تھوڑے دن اپنے کفر سے لطف اٹھا لے، یقیناً تو دوزخ میں جانے والا ہے الزمر
9 کیا اس شخص کی روش بہتر ہے یا اس شخص کی جو مطیع فرمان ہے اور رات کو اپنے رب کے حضور کھڑا رہتا اور سجدے کرتا ہے آخرت سے ڈرتا اور اپنے رب کی رحمت پرامید لگائے ہوئے ہے ان سے پوچھو کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے دونوں برابر ہو سکتے ہیں، نصیحت تو عقل رکھنے والے ہی قبول کرتے ہیں الزمر
10 اے نبی کہو کہ اے میرے بندو جو ایمان لائے ہو اپنے رب سے ڈرو جن لوگوں نے اس دنیا میں نیک رویہ اختیار کیا ہے ان کے لیے بھلائی ہے اور اللہ کی زمین وسیع ہے صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بے حساب دیا جائے گا الزمر
11 اے نبی ان سے کہو مجھے حکم دیا گیا ہے کہ دین کو اللہ کے لیے خالص کر کے اسی کی بندگی کروں الزمر
12 اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ سب سے پہلے میں خود مسلمان بنوں الزمر
13 انہیں فرمائیں کہ اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے عظیم دن کے عذاب کا ڈر لگتاہے الزمر
14 فرما دیں کہ میں تو اپنے دین کو اللہ کے لیے خالص کر کے اسی کی بندگی کروں گا الزمر
15 تم اس کے سوا جس جس کی بندگی کرنا چاہتے ہو کرتے رہو۔ فرما دیں کہ اصل نقصان پانے والے وہ ہیں جنہوں نے قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے اہل وعیال کو نقصان میں ڈال دیا، اچھی طرح سن لو کہ یہی کھلا نقصان ہے الزمر
16 ان کے اوپر اور نیچے سے بھی آگ چھائی ہوگی یہ وہ انجام ہے جس سے اللہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے پس اے میرے بندو میرے عذاب سے بچو الزمر
17 آپ میرے بندوں کو خوشخبری دیں جن لوگوں نے طاغوت کی بندگی سے اجتناب کیا اور اللہ کی طرف رجوع کرلیا ان کے لیے خوشخبری ہے الزمر
18 جو میرے بندے بات کو غور سے سنتے ہیں اور اس بہترین بات کی پیروی کرتے ہیں، یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت بخشی ہے اور یہی دانشمند ہیں الزمر
19 اس شخص کو کون بچا سکتا ہے جس کے لیے عذاب کا فیصلہ ہوچکا ہو، کیا آپ اسے بچا سکتے ہیں جو آگ میں گر نے والا ہے؟ الزمر
20 لیکن جو لوگ اپنے رب سے ڈر کر رہے ان کے لیے منزل پر منزل محلات ہیں جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی، یہ اللہ کا وعدہ ہے اللہ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا الزمر
21 کیا تم دیکھتے نہیں کہ اللہ نے آسمان سے پانی برسایا پھر اس کو سوتوں اور چشموں اور دریاؤں کی شکل میں زمین کے اندر جاری کیا، پھر وہ اس پانی کے ذریعہ سے طرح طرح کی کھیتیاں نکالتا ہے جن کی مختلف قسمیں ہیں پھر وہ کھیتیاں پک کر سوکھ جاتی ہیں پھر آپ دیکھتے ہو کہ وہ زرد پڑجاتی ہیں پھر آخر کار اللہ ان کو بھس بنا دیتا ہے۔ درحقیقت اس میں عقل رکھنے والوں کے لیے ایک سبق ہے الزمر
22 کیا وہ شخص جس کا سینہ ” اللہ“ نے اسلام کے لیے کھول دیا ہے اور وہ اپنے رب کی طرف سے روشنی پر چل رہا ہے اس کے مقابلے میں تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جن کے دل اللہ کی نصیحت کے بارے میں سخت ہوگئے وہ کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے ہیں الزمر
23 اللہ نے بہترین کلام اتارا ہے، ایک ایسی کتاب جس کے تمام اجزاء آپس میں ایک دوسرے کے ترجمان ہیں اور جس میں بار بار مضامین دہرائے گئے ہیں، اسے سن کر ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرنے والے ہیں اور پھر ان کے وجود اور ان کے دل نرم ہو کر اللہ کے ذکر کی طرف راغب ہوجاتے ہیں یہ اللہ کی ہدایت ہے جسے چاہتا ہے اسے راہ راست پر لے آتا ہے اور جس کو اللہ ہدایت نہ دے اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں الزمر
24 اس شخص کا کیا اندازہ کرسکتے ہو جو قیامت کے دن اپنا چہرہ عذاب سے بچانے کی کوشش کرے گا ایسے ظالموں سے کہا جائے گا کہ اب اس کمائی کا مزہ چکھو جو تم کرتے رہے ہو الزمر
25 ان سے پہلے بھی لوگ اسی طرح جھٹلا چکے ہیں، آخر ان پر عذاب ایسی طرف سے آیا جدھر کا وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے الزمر
26 پھر اللہ نے ان کو دنیا ہی کی زندگی میں ذلّت سے دوچار کیا، اور آخرت کا عذاب تو اس سے شدید تر ہے، کاش یہ لوگ جانتے الزمر
27 ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لیے مثالیں بیان کی ہیں تاکہ نصیحت حاصل کریں الزمر
28 قرآن عربی زبان میں ہے جس میں کوئی ٹیڑھ نہیں ہے تاکہ لوگ برے انجام سے بچیں الزمر
29 اللہ ایک مثال دیتا ہے کہ ایک شخص تو وہ ہے جس کے مالک ہونے میں بہت سے کج خلق آقا شریک ہیں جو اسے اپنی اپنی طرف کھینچتے ہیں اور دوسرا شخص مکمل طور پر ایک ہی آقا کا غلام ہے کیا ان دونوں کا حال یکساں ہوسکتا ہے۔ ؟ تمام تعریفات ” اللہ“ کے لیے ہیں مگر اکثر لوگ نادانی میں پڑے ہوئے ہیں الزمر
30 اے نبی تمہیں بھی مرنا ہے اور ان لوگوں کو بھی مرنا ہے الزمر
31 آخر کار قیامت کے دن تم سب اپنے رب کے حضور اپنا اپنا جھگڑا پیش کرو گے الزمر
32 پھر اس شخص سے بڑا ظالم کون ہوگا جس نے اللہ پر جھوٹ بولا اور اس کے سامنے سچ آیا تو اسے جھٹلا دیا۔ کیا ایسے لوگوں کے لیے جہنم ٹھکانہ نہیں ہے؟ الزمر
33 اور جو شخص سچائی لے کر آیا اور جنہوں نے اس کو سچ مانا وہی عذاب سے بچنے والے ہیں الزمر
34 انہیں اپنے رب کے ہاں وہ سب کچھ ملے گا جس کی وہ خواہش کریں گے یہ نیکی کرنے والوں کی جزا ہے الزمر
35 تاکہ ان سے جو برے اعمال سرزد ہوئے اللہ ان سے انہیں ختم کر دے۔ اور جو وہ بہترین اعمال کرتے رہے ان کے بدلے میں انہیں اجر عطا فرمائے الزمر
36 اے نبی کیا اللہ اپنے بندے کے لیے کافی نہیں ہے؟ یہ لوگ اللہ کے سوا دوسروں سے آپ کو ڈراتے ہیں حالانکہ اللہ جسے گمراہی میں مبتلا کرے اسے کوئی راستہ دکھانے والا نہیں الزمر
37 اور جسے اللہ ہدایت دے اسے بھٹکانے والا بھی کوئی نہیں کیا اللہ زبردست اور انتقام لینے والا نہیں ہے۔ ؟ الزمر
38 اگر ان لوگوں سے پوچھیں کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے تو یہ جواب دیں گے کہ اللہ نے پیدا کیا ہے۔ فرما دیں کہ حقیقت یہ ہے کہ اگر اللہ مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو کیا جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو وہ مجھے اس نقصان سے بچا لیں گے ؟ یا اللہ مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو کیا یہ اس کی رحمت کو روک سکیں گے ؟ پس انہیں فرما دیں کہ میرے لیے ” اللہ“ ہی کافی ہے، بھروسہ کرنے والے اسی پر بھروسہ کرتے ہیں الزمر
39 ان سے فرمائیں کہ اے میری قوم کے لوگو! تم اپنی جگہ اپنا کام کیے جاؤ میں اپنا کام کرتا رہوں گا عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا الزمر
40 کہ کس پر رسوا کن عذاب آتا ہے اور کسے ایسی سزا ملتی ہے جو کبھی ٹلنے والی نہیں الزمر
41 اے نبی ہم نے سب انسانوں کے لیے یہ کتاب برحق آپ پر نازل کی ہے۔ جو سیدھا راستہ اختیار کرے گا وہ اپنے ہی لیے اختیار کرے گا اور جو بھٹکے گا اس کے بھٹکنے کا وبال اسی پر ہوگا آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہونگے الزمر
42 اللہ ہی ہے موت کے وقت روحیں قبض کرتا ہے اور جسے موت نہیں آتی اس کی روح نیند میں قبض کرتا ہے، جس پر موت کا فیصلہ نافذ کرتا ہے اسے روک لیتا ہے اور دوسروں کی روحیں ایک وقت مقرر کے لیے واپس بھیج دیتا ہے اس میں بڑی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غوروفکر کرنے والے ہیں الزمر
43 کیا اللہ کو چھوڑ کر ان لوگوں نے دوسروں کو شفیع بنا رکھا ہے ان سے فرماؤ کیا وہ شفاعت کریں گے خواہ ان کے اختیار میں کچھ بھی نہ ہو اور وہ شعور بھی نہ رکھتے ہوں الزمر
44 فرماؤ کہ شفاعت ساری کی ساری اللہ کے اختیار میں ہے، آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا وہی مالک ہے۔ پھر اسی کی طرف تم لوٹائے جانے والے ہو الزمر
45 جب اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا ہے تو آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے دل کڑھنے لگتے ہیں اور جب اللہ کے سوا دوسروں کا ذکر ہوتا ہے تو یکایک وہ خوشی سے کھل اٹھتے ہیں الزمر
46 آپ کہیں الٰہی تو ہی آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والا، حاضر وغائب کو جاننے والا ہے تو ہی اپنے بندوں کے درمیان اس بات کا فیصلہ کرے گا جس میں وہ اختلاف کرتے ہیں الزمر
47 اگر ان ظالموں کے پاس زمین کی ساری دولت ہو، اور اتنی ہی اور ہو۔ تو یہ قیامت کے دن بدترین عذاب سے بچنے کے لیے سب کچھ فدیے میں دینے کے لیے تیار ہوجائیں گے۔ وہاں اللہ کی طرف سے ان کے سامنے وہ کچھ آئے گا جس کا انہوں نے کبھی خیال بھی نہیں کیا ہو گا الزمر
48 وہاں اپنی کمائی کے سارے برے نتائج ان پر کھل جائیں گے اور وہی چیز ان پر مسلّط ہوجائے گی جس کا یہ مذاق اڑاتے رہے الزمر
49 جب انسان کو مصیبت پہنچتی ہے تو ہمیں پکارتا ہے اور جب ہم اسے اپنی طرف سے نعمت دیتے ہیں تو کہتا ہے کہ یہ تو مجھے میرے علم کی بنا پر دی گئی ہے۔ نہیں بلکہ یہ آزمائش ہے مگر ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے الزمر
50 یہی بات ان سے پہلے گزرے ہوئے لوگ بھی کہہ چکے ہیں۔ مگر جو کچھ وہ کماتے تھے وہ ان کے کسی کام نہ آیا الزمر
51 پھر اپنی کمائی کے برے نتائج انہوں نے بھگتے، اور ان لوگوں میں جو ظالم ہیں وہ بھی عنقریب اپنی کمائی کے برے بتائج بھگتیں گے، یہ ہمیں بے بس نہیں کر سکتے الزمر
52 اور کیا انہیں معلوم نہیں ہے کہ اللہ جس کا چاہتا ہے رزق کشادہ کردیتا ہے اور جس کا چاہتا ہے تنگ کردیتا ہے۔ اس میں نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو ایمان لاتے ہیں الزمر
53 اے نبی کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ یقیناً اللہ سارے گناہ معاف کردیتا ہے کیونکہ وہ غفور ورحیم ہے الزمر
54 اپنے رب کی طرف پلٹ آؤ اور اس کے فرمانبردار ہوجاؤ قبل اس کے کہ تم پر عذاب آجائے اور پھر کہیں سے تمہیں مدد نہ مل سکے الزمر
55 اور پیروی اختیار کرو لو اپنے رب کی بھیجی ہوئی کتاب کے بہترین پہلو کی۔ قبل اس کے کہ تم پر اچانک عذاب آجائے اور تمہیں خبر بھی نہ ہو الزمر
56 کہیں ایسا نہ ہو کہ بعد میں کوئی شخص کہے افسوس میرے کردار پر جو میں اللہ کے بارے میں کوتاہی کرتا رہا، بلکہ میں تو مذاق اڑانے والوں میں شامل تھا الزمر
57 یا کہے! کاش اللہ نے مجھے ہدایت بخشی ہوتی تو میں بھی پرہیزگاروں میں ہوتا الزمر
58 یا عذاب دیکھ کر کہے کاش ! مجھے ایک موقعہ اور مل جائے اور میں نیک عمل کرنے والوں میں شامل ہو جاؤں الزمر
59 اور اس وقت اسے یہ جواب ملے کہ کیوں نہیں میری آیات تیرے پاس آچکی تھیں تو نے انہیں جھٹلایا اور تکبر کیا اور تو کافروں میں شامل ہوا الزمر
60 قیامت کے دن دیکھو گے کہ جن لوگوں نے اللہ پر جھوٹ باندھے ان کے منہ کالے ہوں گے۔ کیا متکبروں کے لیے جہنم کافی نہیں ہے۔ ؟ الزمر
61 اس کے برعکس جن لوگوں نے تقویٰ اختیار ان کی کامیابی کی وجہ سے اللہ ان کو نجات دے گا، ان کو نہ کوئی گزند پہنچے گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے الزمر
62 اللہ ہر چیز کا خالق ہے، اور وہی ہر چیز پر نگہبان ہے الزمر
63 زمین اور آسمانوں کے خزانوں کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں اور جو لوگ اللہ کی آیات سے کفر کرتے ہیں وہ نقصان پانے والے ہیں الزمر
64 اے نبی! ان کے سامنے اعلان فرما دیں کہ اے جاہلو! تم مجھے اللہ کے سوا کسی اور کی بندگی کرنے کے لیے کہتے ہو الزمر
65 حالانکہ آپ کی طرف اور آپ سے پہلے انبیاء کی طرف یہی وحی بھیجی گئی کہ اگر تو نے شرک کیا تو تمہارے عمل ضائع ہوجائیں گے اور تم نقصان پانے والوں میں ہوجاؤ گے الزمر
66 لہٰذا اے نبی تم بس اللہ ہی کی بندگی کرو اور شکر گزار بندوں میں سے ہو جاؤ الزمر
67 اِن لوگوں نے اللہ کی قدر ہی نہ کی جیسا کہ اس کی قدر کرنے کا حق ہے۔ قیامت کے دن پوری زمین اس کی مٹھی میں ہوگی اور آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے۔ اللہ اس شرک سے پاک اور بالا تر ہے جو لوگ کرتے ہیں الزمر
68 اور اس دن صور پھونکا جائے گا اور جو آسمانوں اور زمین میں ہے وہ سب بے ہوش ہوجائیں گے سوائے ان کے جنہیں اللہ زندہ رکھنا چاہے پھر دوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا اور یکایک سب کے سب اٹھ کر دیکھنے لگیں گے الزمر
69 زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی اور لوگوں کے سامنے ان کے اعمال نامے لا کر رکھ دئیے جائیں گے، انبیاء اور تمام گواہ حاضر کردیے جائیں گے لوگوں کے درمیان ٹھیک ٹھیک حق کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا کسی پر کوئی ظلم نہیں ہو گا الزمر
70 اور ہر جان نے جو عمل کیا اس کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ لوگ جو کچھ بھی کرتے ہیں۔ اللہ اس کو خوب جانتا ہے الزمر
71 جن لوگوں نے کفر کیا وہ جہنم کی طرف گروہ در گروہ ہانکے جائیں گے جب وہ جہنم کے قریب پہنچیں گے تو اس کے دروازے کھول دئیے جائیں گے اور اس کے چوکیدار جہنمیوں سے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس تمہی میں سے رسول نہیں آئے تھے، جنہوں نے تمہارے رب کی تمہیں آیات سنائی ہوں اور تمہیں اس بات سے ڈرایا ہو کہ تمہیں یہ دن دیکھنا ہوگا۔ جہنمی جواب دیں گے ہاں آئے تھے مگر عذاب کا فیصلہ کافروں پر چسپاں ہوا الزمر
72 کہا جائے گا کہ جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ۔ یہاں تمہیں ہمیشہ رہنا ہے۔ یہ متکبروں کے لییبڑا ہی برا ٹھکانہ ہے الزمر
73 اور جو لوگ اپنے رب کی نافرمانی سے بچتے رہے انہیں جماعتوں کی صورت میں جنت کی طرف لے جایا جائے گا جب وہاں پہنچیں گے تو اس کے دروازے پہلے ہی کھولے جا چکے ہوں گے۔ جنت کے ملائکہ کہیں گے کہ تم پر سلام ہو تم بہت اچھے رہے۔ ہمیشہ کے لیے جنت میں داخل ہو جاؤ الزمر
74 اور جنتی کہیں گے کہ اس اللہ کا شکر ہے جس نے ہمارے ساتھ اپنا وعدہ سچ کر دکھایا اور ہم کو زمین کا وارث بنا دیا اب ہم جنت میں جہاں چاہیں گے رہیں گے پس عمل کرنے والوں کے لیے بہترین اجر ہے الزمر
75 اور تم دیکھو گے کہ فرشتے عرش کے گرد حلقہ بنائے ہوئے اپنے رب کی حمد اور تسبیح کر رہے ہوں گے، اور لوگوں کے درمیان بالکل حق کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا اور صدائیں بلند ہونگی کہ تمام کی تمام تعریف اللہ رب العالمین کے لیے ہے الزمر
0 غافر
1 ح۔ م۔ غافر
2 اس کتاب کا نزول اللہ کی طرف سے ہوا ہے جو زبردست اور سب کچھ جاننے والا ہے غافر
3 گناہ معاف کرنے والا اور توبہ قبول کرنے والا ہے۔ سخت سزا دینے والا اور بہت فضل کرنے والا ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔ اسی کی طرف سب کو پلٹنا ہے غافر
4 اللہ کی آیات میں جھگڑا صرف وہ لوگ کرتے ہیں جنہوں نے کفر کیا ہے۔ اے نبی آپ کو ان کی بھاگ دوڑ کسی دھوکے میں نہ ڈال دے غافر
5 ان سے پہلے نوح کی قوم بھی جھٹلا چکی ہے اور اس کے بعد بہت سے گروہوں نے بھی یہ کام کیا ہے۔ ہر قوم اپنے رسول پرجھپٹی تاکہ اسے گرفتار کرے۔ اور ان سب نے باطل کے ساتھ حق کو نیچا دکھانے کی کوشش کی مگر آخر کار میں نے ان کو پکڑ لیا، پھر دیکھ لو کہ میری سزا کیسی سخت تھی غافر
6 اسی طرح آپ کے رب کا فیصلہ ان لوگوں پر چسپاں ہوچکا ہے جو کفر کے مرتکب ہوئے ہیں۔ وہ جہنم واصل ہونے والے ہیں غافر
7 عرشِ الٰہی کے حامل فرشتے اور جو ملائکہ عرش کے گردوپیش حاضر رہتے ہیں، سب اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کر رہے ہیں، وہ ” اللہ“ پر ایمان رکھتے ہیں اور ایمانداروں کے حق میں دعائے مغفرت کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں اے ہمارے رب تو اپنی رحمت اور اپنے علم کے ساتھ ہر چیز پر چھایا ہوا ہے جنہوں نے توبہ کی اور تیرے راستے کی اتباع کی انہیں جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما غافر
8 اے ہمارے رب! اور داخل کر ان کو ہمیشہ رہنے والی جنتوں میں جن کا تو نے ان سے وعدہ کیا ہے اور ان کے والدین اور بیویوں اور اولاد میں سے جو صالح ہوں تو بلاشبہ قادر مطلق اور حکیم ہے غافر
9 اور بچا ان کو برائیوں سے جس کو تو نے قیامت کے دن برائیوں سے بچا لیا اس پر تو نے بڑا رحم فرمایا یہ بڑی کامیابی ہے غافر
10 جن لوگوں نے کفر کیا قیامت کے دن انہیں کہا جائے گا کہ آج جتنا تمہیں غصہ اپنے آپ پر آرہا ہے جب تمہیں ایمان کی طرف بلایا جاتا تھا اور تم کفر کرتے تھے۔ تو اللہ تم پر اس سے زیادہ غضبناک ہوتا تھا غافر
11 وہ کہیں گے اے ہمارے رب حقیقت یہی ہے کہ تو نے ہمیں دو دفعہ موت دی اور دو دفعہ زندگی دی، اب ہم اپنے گناہوں کا اقرار کرتے ہیں، کیا یہاں سے نکلنے کا کوئی طریقہ ہے غافر
12 جہنمیوں کو جواب دیا جائے گا کہ جس میں حالت تم مبتلا ہو اس کی وجہ یہ ہے کہ جب صرف ایک اللہ کی طرف بلایا جاتا تھا تو تم ماننے سے انکار کرتے تھے اور جب اس کے ساتھ دوسروں کو ملایا جاتا تو تم مان لیتے تھے اب فیصلہ اللہ بزرگ وبرتر کے اختیار میں ہے غافر
13 وہی ہے جو تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے اور آسمان سے تمہارے لیے رزق نازل کرتا ہے، نصیحت صرف وہی شخص حاصل کرتا ہے جو اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے غافر
14 پس اے لوگو! صرف ایک اللہ ہی کو پکارو۔ اپنے دین کو اس کے لیے خالص کر کے بے شک یہ کام کافروں کو کتنا ہی ناگوار ہو غافر
15 اللہ“ بلند و بالا اور عرش کا مالک ہے اپنے بندوں میں سے جس پر چاہتا ہے اپنے حکم سے وحی نازل کردیتا ہے، تاکہ وہ ملاقات کے دن سے لوگوں کو خبردار کر دے غافر
16 جس دن اللہ سے ان کی کوئی بات بھی چھپی ہوئی نہ ہوگی، پوچھا جائے گا کہ آج کس کی بادشاہی ہے۔ ہر کوئی پکار اٹھے گا کہ ایک اللہ واحد قہار کی بادشاہی ہے غافر
17 آج ہر شخص کو اس کی کمائی کا بدلہ دیا جائے گا جو اس نے کی تھی، آج کسی پر کوئی ظلم نہ ہوگا اور اللہ حساب لینے میں بہت تیز ہے غافر
18 اے نبی ان لوگوں کو اس دن سے ڈراؤ جو قریب آچکا ہے، جب کلیجے منہ کو آرہے ہوں گے اور لوگ غم میں ڈوبے ہوئے چپ چاپ کھڑے ہوں گے، ظالموں کا نہ کوئی مشفق دوست ہوگا اور نہ کوئی سفارشی کہ جس کی بات مانی جائے غافر
19 اللہ لوگوں کی نگاہوں کی چوری کو بھی جانتا ہے اور سینوں میں چھپائے ہوئے رازوں سے واقف ہے غافر
20 اور اللہ ٹھیک ٹھیک بے لاگ فیصلہ کرے گا، اللہ کو چھوڑ کر مشرکین جن کو پکارتے ہیں وہ کسی چیز کا بھی فیصلہ کرنے والے نہیں ہیں، بلاشبہ اللہ ہی سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے غافر
21 کیا یہ لوگ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ انہیں ان لوگوں کا انجام نظر آئے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں کہ وہ ان سے زیادہ طاقت ور تھے اور ان سے زیادہ زبردست زمین میں نشانات چھوڑ گئے ہیں مگر اللہ نے ان کے گناہوں پر انہیں پکڑ لیا اور انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ تھا غافر
22 یہ اس لیے ہوا کہ ان کے پاس ان کے رسول بیّنات لے کر آئے اور انہوں نے ماننے سے انکار کردیا۔ آخر کار اللہ نے ان کو پکڑ لیا، یقیناً وہ بڑی قوت والا اور سخت سزا دینے والا ہے غافر
23 ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں اور واضح دلائل کے ساتھ فرعون، ہامان اور قارون کی طرف بھیجا غافر
24 مگر انہوں نے کہا موسیٰ جادوگر اور کذّاب ہے غافر
25 پھر جب موسیٰ ہماری طرف سے ان کے سامنے حق لایا تو انہوں نے کہا جو لوگ اس پر ایمان لائے ہیں ان کے بیٹوں کو قتل کرو اور عورتوں کو زندہ رہنے دو۔ لیکن کفار کی کارروائی بے نتیجہ رہی غافر
26 فرعون نے اپنے درباریوں سے کہا مجھے چھوڑو کہ میں موسیٰ کو قتل کرنا چاہتا ہوں یہ میرے مقابلے میں اپنے رب کو بلا لے۔ مجھے خطرہ ہے کہ یہ تمہارا دین بدل ڈالے گا یا ملک میں فساد برپا کردے گا غافر
27 موسیٰ نے کہا میں نے تو ہر متکبر کے مقابلے میں جو یوم الحساب پر ایمان نہیں رکھتا اپنے رب اور تمہارے رب کی پناہ لے لی ہے غافر
28 اس موقع پر آل فرعون میں سے ایک مومن جو اپنا ایمان چھپائے ہوئے تھا بول اٹھا کیا تم ایک شخص کو اس بناء پر قتل کرو گے کہ وہ کہتا ہے میرا رب اللہ ہے، حالانکہ وہ تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس روشن دلائل لے کر آیا ہے، اگر وہ جھوٹا ہے تو اس کا جھوٹ خود اسی پر پلٹ پڑے گا۔ اگر وہ سچا ہے تو جن ہولناک نتائج سے تمہیں ڈراتا ہے۔ ان میں سے کچھ تمہیں بھگتنے پڑیں گے، اللہ کسی ایسے شخص کو ہدایت نہیں دیتا جو حد سے گزر جانے والا اور جھوٹا ہو غافر
29 اے میری قوم کے لوگو ! آج تمہیں بادشاہی حاصل ہے اور ملک میں تم غالب ہو۔ اگر اللہ کا عذاب ہم پر آیا تو پھر کون ہماری مدد کرسکے گا، فرعون نے کہا میں تمہیں وہی رائے دے رہا ہوں جو مجھے مناسب نظر آتی ہے اور میں اسی راستے کی طرف تمہاری رہنمائی کرتا ہوں جو ٹھیک ہے غافر
30 وہ شخص جو ایمان لایا تھا اس نے کہا اے میری قوم ! مجھے ڈر ہے کہ تم پر بھی وہ دن نہ آجائے جو اس سے پہلے بہت سے لوگوں پر آچکا ہے غافر
31 جیسا دن قوم نوح اور عاد اور ثمود اور ان کے بعد والی قوموں پر آیا تھا، اور یہ حقیقت ہے کہ اللہ اپنے بندوں پر ظلم کا ارادہ نہیں رکھتا غافر
32 اے قوم مجھے ڈر ہے کہ کہیں تم پر آہ وفغاں کا دن نہ آجائے غافر
33 جب تم ایک دوسرے کو پکارو گے اور بھاگم بھاگ پھرو گے مگر اس وقت اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں ہوگا، سچ یہ ہے کہ جسے اللہ گمراہ کر دے اسے پھر کوئی راستہ دکھانے والا نہیں ہوتا غافر
34 اس سے پہلے تمہارے پاس یوسف دلائل لے کر آئے تھے مگر تم ان کی دعوت میں شک ہی کرتے رہے، جب ان کا انتقال ہوگیا تو تم نے کہا اب ان کے بعد اللہ کوئی رسول نہیں بھیجے گا، اسی طرح اللہ ان سب لوگوں کو گمراہی میں ڈال دیتا ہے جو حد سے گزرنے والے اور شک میں مبتلا رہتے ہیں غافر
35 اور بغیر دلیل اللہ کی آیات سے جھگڑتے ہیں یہ طریقہ اللہ اور ایمان والوں کے نزدیک نہایت مبغوض ہے، اسی طرح اللہ ہر متکبر وجبّار کے دل پر ٹھپہ لگا دیتا ہے غافر
36 فرعون نے کہا اے ہامان میرے لیے ایک بلند وبالا عمارت بنا۔ تاکہ میں ان راستوں تک پہنچ سکوں غافر
37 جو آسمانوں کے راستے میں۔ میں موسیٰ کے الٰہ کو جھانک کر دیکھوں، مجھے تو موسیٰ جھوٹا معلوم ہوتا ہے، اس طرح فرعون کے لیے اس کی بدعملی خوبصورت بنا دی گئی اور وہ راہ راست سے روک دیا گیا، فرعون کی ساری چال بازی اس کی اپنی تباہی کا باعث ثابت ہوئی غافر
38 جو شخص ایمان لایا تھا اس نے کہا اے میری قوم میری بات مانو میں تمہیں صحیح راستہ بتاتا ہوں غافر
39 اے میری قوم یہ دنیا کی زندگی تو چند دن ہے ہمیشہ رہنے کی جگہ آخرت ہے غافر
40 جو برائی کرے گا اس کو اتنی ہی سزا ملے گی جتنی اس نے برائی کی ہوگی، اور جو ایماندار نیک عمل کرے گا وہ مرد ہو یا عورت وہ جنت میں داخل ہوں گے جنت میں انہیں بے حساب رزق دیا جائے گا غافر
41 اے قوم! آخر یہ کیا ماجرا ہے کہ میں تمہیں نجات کی طرف بلاتا ہوں اور تم مجھے آگ کی دعوت دیتے ہو غافر
42 تم مجھے دعوت دیتے ہو کہ میں اللہ کا انکار کروں اور اس کے ساتھ ان کو شریک ٹھہراؤں جنہیں میں نہیں جانتا، جب کہ میں تمہیں اس زبردست اللہ کی طرف بلا رہا ہوں جو بخشنے والاہے غافر
43 حق اور حقیقت یہ ہے کہ جن کی طرف تم مجھے بلا رہے ہو ان کے حق میں نہ دنیا میں کوئی دلیل ہے، نہ آخرت میں اور ہم سب کا پلٹنا اللہ ہی کی طرف ہے اور حد سے گزرنے والے جہنمی ہیں غافر
44 جو کچھ میں کہہ رہا ہوں، عنقریب وقت آئے گا۔ کہ تم اسے یاد کرو گے، اب اپنا معاملہ اللہ کے حوالے کرتا ہوں، وہ اپنے بندوں کو پوری طرح دیکھنے والا ہے غافر
45 ان لوگوں نے اس مومن کے خلاف بری سے بری چالیں چلیں، اللہ نے ان سب سے اسے بچا لیا اور فرعون کے ساتھی بدترین عذاب میں گھیرے گئے غافر
46 آل فرعون صبح وشام جہنم کی آگ کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں، اور قیامت کے دن حکم ہوگا کہ آل فرعون کو شدید ترین عذاب میں داخل کرو غافر
47 پھر وہ لوگ جہنم میں ایک دوسرے سے جھگڑیں گے، دنیا میں جو لوگ کمزور تھے وہ بڑوں سے کہیں گے کہ ہم تمہارے تابع تھے کیا تم جہنم کے کچھ حصے سے ہمیں بچاؤ گے غافر
48 بڑے جواب دیں گے کہ ہم سب یہاں ایک ہی حالت میں ہیں، اور اللہ بندوں کے درمیان فیصلہ کرچکا ہے غافر
49 پھر جہنمی جہنم کے دربان سے کہیں گے اپنے رب سے درخواست کرو کہ ہمارے عذاب میں بس ایک دن کی تخفیف کر دے غافر
50 ملائکہ پوچھیں گے کیا تمہارے رسول تمہارے پاس دلائل لے کر نہیں آئے تھے، وہ کہیں گے کیوں نہیں آئے تھے جہنم کے دربان کہیں گے پھر خود ہی ” اللہ“ سے درخواست کرو لیکن کافروں کی درخواست بے کار ثابت ہو گی غافر
51 یقین جانو کہ ہم اپنے رسولوں اور ایمان لانے والوں کی مدد دنیا کی زندگی میں بھی کرتے ہیں اور آخرت میں بھی کریں گے جب گواہ کھڑے کیے جائیں گے غافر
52 اس دن ظالموں کو ان کی معذرت کچھ فائدہ نہ دے گی۔ ان پر لعنت پڑے گی اور ان کا بدترین ٹھکانہ ہو گا غافر
53 ہم نے موسیٰ کی رہنمائی کی اور بنی اسرائیل کو اس کتاب کا وارث بنایا غافر
54 جو عقل ودانش رکھنے والوں کے لیے ہدایت ونصیحت تھی غافر
55 پس اے نبی صبر کر۔ اللہ کا وعدہ برحق ہے، اپنی کوتاہی کی معافی مانگ، اور صبح وشام اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتا رہ غافر
56 حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ کسی دلیل کے بغیر جو ان کے پاس آئی ہو اللہ کی آیات کے بارے میں جھگڑ رہے ہیں۔ ان کے دلوں میں تکبر بھرا ہوا ہے مگر وہ اس بڑائی کو پہنچنے والے نہیں ہیں جس کا وہ گھمنڈ رکھتے ہیں، بس اللہ کی پناہ مانگ وہ سب کچھ دیکھتا اور سنتا ہے غافر
57 آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا انسان کو پیدا کرنے کے مقابلے میں یقیناً بڑا کام ہے، مگر اکثر لوگ نہیں جانتے غافر
58 اور یہ نہیں ہوسکتا کہ اندھا اور بینا برابر ہوجائیں، اور صالح اعمال کرنے والا ایماندار اور نہ بدکار برابر ٹھہریں، مگر تم لوگ بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہو غافر
59 یقیناً قیامت آنے ہی والی ہے اس کے آنے میں کوئی شک نہیں مگر اکثر لوگ نہیں مانتے غافر
60 تمہارے رب کا فرمان ہے کہ مجھے ہی پکارو میں ہی تمہاری دعائیں قبول کروں گا، جو لوگ تکبر کرتے ہوئے میری عبادت سے منہ موڑتے ہیں وہ ضرور ذلیل وخوار ہو کر جہنم میں داخل کیے جائیں گے غافر
61 وہ اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی تاکہ تم اس میں سکون حاصل کرو اور دن کو روشن بنایا۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ لوگوں پر بڑا فضل فرمانے والا ہے مگر اکثر لوگ شکر ادا نہیں کرتے غافر
62 وہی اللہ تمہارا رب ہے اور ہر چیز کا خالق ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر تم کدھر بہکائے جا رہے ہو غافر
63 اسی طرح وہ سب لوگ بہکائے جاتے رہے ہیں جو اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے غافر
64 اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو جائے قرار بنایا اور آسمان کو چھت ٹھہرایا، اسی نے تمہاری صورتیں بنائیں اور بڑی ہی اچھی بنائیں اسی نے تمہیں پاکیزہ چیزوں کا رزق دیا، یہ ” اللہ“ ہی تمہارا رب ہے اور بے حساب برکتوں والا ہے غافر
65 اللہ“ ہی ہمیشہ زندہ ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کو پکارو اپنے دین کو اسی کے لیے خالص کرو، تمام تعریفیں اللہ رب العالمین کے لیے ہیں غافر
66 اے نبی ان لوگوں سے فرما دیں کہ جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو۔ مجھے ان کی عبادت سے منع کردیا گیا ہے میرے پاس میرے رب کی طرف سے واضح دلائل آچکے ہیں، مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں رب العالمین کے آگے سر تسلیم خم کر وں غافر
67 وہی تو ہے جس نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا، پھر نطفے سے پھر خون کے لوتھڑے سے، پھر وہ تمہیں بچے کی شکل میں پیدا کرتا اور تمہیں جوان کرتا ہے تاکہ تم اپنی پوری قوت کو پہنچ جاؤ، پھر تم بڑھاپے کو پہنچو، اور تم میں سے کسی کو پہلے ہی واپس بلا لیا جاتا ہے یہ سب کچھ اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ تم اپنی موت کو پہنچو اور اس لیے کہ تم حقیقت کو سمجھو غافر
68 وہی ہے زندگی دینے والا، اور وہی موت دینے والا ہے، وہ جس بات کا فیصلہ کرتا ہے بس ایک حکم دیتا ہے کہ وہ ہوجائے اور وہ کام ہوجاتا ہے غافر
69 کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جو اللہ کی آیات میں جھگڑتے ہیں کہ کہاں سے وہ بھٹکاۓ جا رہے ہیں غافر
70 جو لوگ اس کتاب کو اور ان کتابوں کو جھٹلاتے ہیں جو ہم نے اپنے رسولوں پر بھیجی تھیں، عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا غافر
71 کہ جب ان کی گردنوں میں طوق ہوں گے اور زنجیریں انکے پاؤں میں ہونگی جن میں جکڑے ہوئے کھولتے پانی میں پھینکے جائیں گے غافر
72 اور پھر دوزخ کی آگ میں جھونک دئیے جائیں گے غافر
73 پھر ان سے پوچھا جائے گا کہ اب کہاں ہیں اللہ کے سوا غافر
74 وہ جن کو تم شریک بناتے تھے۔ وہ جواب دیں گے کہ وہ ہم سے کھوئے گئے بلکہ ہم تو اس سے پہلے کسی کو نہیں پکارتے تھے، اس طرح ” اللہ“ کافروں کا گمراہ ہونا ثابت کر دے گا غافر
75 ان سے کہا جائے گا یہ تمہارا انجام ہے کیونکہ تم زمین میں باطل پر خوش ہوتے اور اس پر اتراتے تھے غافر
76 اب جہنم کے دروازوں میں داخل ہوجاؤ، تم نے ہمیشہ وہیں رہنا ہے یہ متکبرین کے لیے بہت ہی برا ٹھکانہ ہے غافر
77 پس اے نبی صبر کر۔ بے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے، ہم چاہیں گے تو آپ کے سامنے ان کو ان برے نتائج کا کوئی حصہ دکھا دیں گے۔ جن سے ہم انہیں ڈرا رہے ہیں یا اس سے پہلے آپ کو دنیا سے اٹھالیں، انہیں بھی ہماری طرف پلٹ کر آنا ہے غافر
78 اے نبی تجھ سے پہلے ہم بہت سے رسول بھیج چکے ہیں۔ جن میں سے بعض کے حالات ہم نے آپ کو بتائے ہیں اور بعض کے نہیں بتائے۔ کسی رسول کے پاس یہ طاقت نہ تھی کہ اللہ کی اجازت کے بغیر کوئی نشانی لے آئے۔ جب اللہ کا حکم آیا تو حق کے مطابق فیصلہ کردیا گیا اور اس وقت باطل پرست خسارے میں پڑ گئے غافر
79 اللہ ہی نے تمہارے لیے چوپائے بنائے ہیں تاکہ ان میں سے کسی پر سواری کرو اور کسی کا گوشت کھاؤ غافر
80 ان میں تمہارے لیے اور بھی بہت سے فائدے ہیں، تمہارے دلوں میں جہاں کا ارادہ ہو وہاں ان پر پہنچ سکو۔ ان پر بھی اور کشتیوں پر بھی تم سواری کرتے ہو غافر
81 اللہ اپنی نشانیاں تمہیں دکھا رہا ہے آخر تم اس کی کس کس نشانی کا انکار کرو گے؟ غافر
82 پھر کیا یہ زمین میں چلے پھرے نہیں ہیں کہ ان کو ان لوگوں کا انجام نظر آتا جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں، وہ ان سے تعداد میں زیادہ تھے اور ان سے بڑھ کر طاقتور تھے، اور زمین میں بڑے بڑے آثار چھوڑ گئے ہیں۔ جو کچھ انہوں نے کمایا ان کے کسی کام نہ آیا غافر
83 جب ان کے رسول ان کے پاس واضح دلائل لے کر آئے تو وہ اسی علم پر خوش رہے جو ان کے پاس تھا۔ اور پھر اسی کے چکر میں آگئے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے غافر
84 جب انہوں نے ہمارا عذاب دیکھا تو پکاراُٹھے کہ ہم نے اللہ وحدہٗ لا شریک کو مان لیا اور جن کو ہم اس کا شریک بناتے تھے۔ ان سب کا انکار کرتے ہیں غافر
85 مگر ہمارا عذاب دیکھ لینے کے بعد ان کا ایمان ان کے لیے فائدہ مند نہ ہوا، کیونکہ اللہ کا مقرر ضابطہ ہے جو ہمیشہ سے اس کے بندوں پر جاری رہا ہے، اور کافر اس وقت خسارے میں پڑ گئے غافر
0 فصلت
1 ح م فصلت
2 یہ قرآن رحمان ورحیم کی طرف سے نازل کردہ ہے فصلت
3 ایسی کتاب ہے جس کی آیات کھول کھول کر بیان کی گئی ہیں، قرآن عربی زبان میں ہے ان لوگوں کے لیے جو جاننے والے ہیں فصلت
4 قرآن بشارت دینے والا اور ڈرانے والا ہے مگر ان کی اکثر یت اس سے روگردانی کرتی اور اسے بے توجہگی سے سنتی ہے فصلت
5 کہتے ہیں جس چیز کی طرف تو ہمیں بلا رہا ہے اس کے بارے میں ہمارے دلوں پر غلاف چڑھے ہوئے ہیں ہمارے کان بہرے ہوگئے ہیں، اور ہمارے اور تیرے درمیان ایک حجاب حائل ہوگیا ہے تو اپنا کام کر ہم اپنا کام کرتے رہیں گے فصلت
6 اے نبی ان سے فرمائیں میں تمہارے جیسا بشر ہوں مجھے وحی کے ذریعہ سے بتایا گیا ہے کہ تمہارا الٰہ ایک ہی الٰہ ہے لہٰذا تم اسی کی طرف اپنا رخ کرو اور اس سے معافی مانگو، مشرکوں کے لیے تباہی ہے فصلت
7 جو زکوٰۃ نہیں دیتے اور آخرت کے منکر ہیں فصلت
8 رہے وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کیے، ان کے لیے یقیناً ایسا اجر ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں ہے فصلت
9 اے نبی ان سے کہو کیا تم اس اللہ کا انکار کرتے ہو اور دوسروں کو اس کا ہمسر ٹھہراتے ہو جس نے زمین کو دو دنوں میں بنایا، وہی تو پوری کائنات کا رب ہے فصلت
10 اس نے زمین بنانے کے بعد اس پر پہاڑ جما دیے اور اس میں برکتیں رکھ دیں اور زمین میں سب طلب گاروں کے لیے ان کی ضرورت کے مطابق ٹھیک اندازے سے خوراک کا انتظام فرما دیا، یہ سب کام چار دن میں ہو گئے فصلت
11 پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جو اس وقت دھواں تھا، اس نے آسمان اور زمین سے فرمایا چاہو یا نہ چاہو ہر حال وجود میں آجاؤ، دونوں نے کہا ہم فرمانبردار ہو کر حاضر ہوگئے فصلت
12 تب اس نے دو دن میں سات آسمان بنا دیے اور ہر آسمان میں اس کا قانون جاری کردیا، اور آسمان دنیا کو ہم نے چراغوں سے خوبصورت بنایا اور اسے محفوظ کردیا یہ سب کچھ ایک جاننے والی زبردست ہستی کا بنایا ہوا ہے فصلت
13 اگر یہ لوگ منہ موڑتے ہیں تو ان سے فرمائیں کہ میں تم کو اسی طرح کے عذاب سے ڈراتا ہوں جیسا عاد اور ثمود پر آیا تھا فصلت
14 جب اللہ کے رسول ان کے پاس ان کے آگے، پیچھے اور ہر طرف سے آئے اور انہیں سمجھایا کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو، تو انہوں نے کہا ہمارا رب چاہتا تو فرشتے بھیجتا، لہٰذا جس چیز کے ساتھ تم بھیجے گئے ہوہم اسے نہیں مانتے فصلت
15 قوم عاد کا حال یہ تھا کہ وہ زمین میں کسی استحقاق کے بغیر بڑے بن بیٹھے اور کہنے لگے کون ہے ہم سے زیادہ طاقت ور ؟ انہوں نے یہ نہ سوچا کہ جس اللہ نے ان کو پیدا کیا ہے وہ ان سے زیادہ طاقتور ہے۔ وہ ہماری آیات کا انکار ہی کرتے رہے فصلت
16 آخر کار ہم نے چند منحوس دنوں میں ان پر شدید آندھی بھیجی تاکہ انہیں دنیا کی زندگی میں ذلّت ورسوائی کے عذاب کا مزا چکھائیں، اور آخرت کا عذاب تو اس سے زیادہ رسوا کن ہے وہاں ان کی کوئی مدد کرنے والا نہ ہو گا فصلت
17 رہے ثمود تو ان کے سامنے ہم نے راہ راست پیش کی مگر انہوں نے راستہ دیکھنے کے بجائے اندھا بنا رہنا ہی پسند کیا، آخر ان کی کرتوتوں کی بدولت ذلت کا عذاب ان پر ٹوٹ پڑا فصلت
18 اور ہم نے ان لوگوں کو بچا لیا جو ایمان لائے تھے اور بدعملی سے پرہیز کرتے تھے فصلت
19 جس دن اللہ کے دشمن جہنم کی طرف لے جانے کے لیے گھیر لیے جائیں گے، انہیں ان سے پیچھے آنے والوں کے لیے روک لیا جائے گا فصلت
20 جب سب وہاں پہنچ جائیں گے تو ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور ان کے جسم کی کھالیں ان پر گواہی دیں گے کہ وہ دنیا میں کیا کرتے رہے ہیں فصلت
21 وہ اپنے وجود سے کہیں گے تم نے ہمارے خلاف کیوں گواہی دی وہ جواب دیں گی ہمیں اسی اللہ نے بولنے کی طاقت دی ہے جس نے ہر چیز کو بولنا سکھایا۔ اسی نے تم کو پہلی مرتبہ پیدا کیا تھا اور اب اسی کی طرف تم واپس لائے جا رہے ہو فصلت
22 جب تم دنیا میں جرائم کرتے وقت چھپتے تھے تو تمہیں یہ خیال نہ تھا کہ کبھی تمہارے کان اور تمہاری آنکھیں اور تمہارے وجود تم پر گواہی دیں گے۔ تم نے سمجھا تھا کہ تمہارے بہت سے اعمال کی اللہ کو خبر نہیں ہو گی فصلت
23 تم نے جو اپنے رب کے ساتھ گمان کیا تھا وہی تمہاری تباہی کا باعث ثابت ہوا اور اسی کی وجہ سے تم خسارہ پانے والوں میں شامل ہوئے فصلت
24 صبر کریں یا نہ کریں آگ ہی ان کا ٹھکانہ ہوگی، اور اگر توبہ کریں تو ان کی توبہ قبول نہ ہوگی فصلت
25 ہم نے ان پر ایسے ساتھی مسلط کردیے تھے جو انہیں آگے اور پیچھے ہر چیز خوشنما بنا کر دکھاتے تھے، ان پر بھی وہی فیصلہ نافذ ہوا جو ان سے پہلے جنوں اور انسانوں کے گروہوں پر نافذ ہوچکا تھا، یقیناً وہ نقصان پانے والے تھے فصلت
26 منکرین حق کہتے ہیں کہ اس قرآن کو بالکل نہ سنو اور جب یہ سنایا جائے تو شوروغل کرو، شاید کہ اسی طرح تم غالب آجاؤ فصلت
27 ان کافروں کو ہم سخت عذاب کا مزا چکھائیں گے اور ہم ان کے برے اعمال کی پوری پوری سزا دیں گے فصلت
28 اللہ کے دشمنوں کا بدلہ آگ ہے جو ہمیشہ کے لیے ان کا ٹھکانہ ہوگی، یہ سزا اس جرم کی ہے جو ہماری آیات کا وہ انکار کرتے رہے فصلت
29 جہنم میں کافر کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہمیں ان جِنّوں اور انسانوں کو دکھا جنہوں نے ہمیں گمراہ کیا تھا ہم انہیں اپنے پاؤں تلے روند ڈالیں گے تاکہ وہ سب سے زیادہ ذلیل ہوں فصلت
30 جن لوگوں نے کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے اور اس پر ثابت قدم رہے یقیناً ان پر ملائکہ نازل ہوتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ نہ ڈرو، اور نہ غم کرو، بلکہ اس جنت کے بارے میں خوش ہوجاؤ جس کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے فصلت
31 ہم اس دنیا کی زندگی میں بھی تمہارے ساتھی ہیں اور آخرت میں بھی، وہاں جو چاہو گے تمہیں ملے گا اور جس چیز کی تمنا کرو گے اسے پاؤ گے فصلت
32 یہ ہے مہمان نوازی اس ” رب“ کی طرف سے جو غفور ورحیم ہے فصلت
33 اور اس شخص کی بات سے اچھی بات کسی کی ہوسکتی ہے کہ جس نے لوگوں کو اللہ کی طرف بلایا اور نیک عمل کیے اور اقرار کیا کہ میں مسلمان ہوں فصلت
34 اور اے نبی نیکی اور بدی برابر نہیں ہے تم برائی کا دفاع بہترین نیکی کے ساتھ کرو۔ دیکھو گے کہ تمہارے ساتھ جس کی عداوت پڑچکی ہے وہ دلی دوست بن جائے گا فصلت
35 ان لوگوں کو یہ خوبی حاصل ہوتی ہے جو صبر کرتے ہیں اور یہ مقام ان لوگوں کو حاصل ہوتا ہے جو بڑے نصیبے والے ہیں فصلت
36 اور اگر شیطان کی طرف سے آپ کوئی اُکساہٹ محسوس کریں تو اللہ کی پناہ مانگیں، اللہ سب کچھ سنتا اور جانتا ہے فصلت
37 رات اور دن اور سورج اور چاند، اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں، سورج اور چاند کو سجدہ نہ کرو بلکہ اس اللہ کو سجدہ کرو جس نے انہیں پیدا کیا ہے اگر فی الواقع تم اسی کی عبادت کرنے والے ہو فصلت
38 اگر یہ لوگ غرور میں آکر اپنی بات پر اڑے رہے تو تیرے رب کے جو مقرب فرشتے ہیں وہ شب وروز اس کی تسبیح کر رہے ہیں اور کبھی نہیں تھکتے فصلت
39 اور اللہ کی نشانیوں میں سے اس کی ایک نشانی یہ ہے کہ تم دیکھتے ہو کہ زمین ویران ہوتی ہے پھر جونہی ہم اس پر بارش برساتے ہیں تو یکایک وہ پھول اٹھتی ہے اور ابھر جاتی ہے، بے شک جو اللہ مردہ زمین کو زندگی بخشتا ہے وہ مردوں کو بھی زندگی بخشنے والا ہے، یقیناً وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے فصلت
40 جو لوگ ہماری آیات کے ساتھ کج روی کرتے ہیں وہ ہم سے پوشیدہ نہیں، کیا وہ شخص بہتر ہے جو آگ میں جھونکا جائے گا یا وہ بہتر ہے جو قیامت کے دن پرسکون حاضر ہوگا تم جو چاہو اختیار کرو۔ تمہاری حرکات کو اللہ خوب دیکھ رہا ہے فصلت
41 بے شک جن لوگوں کے پاس نصیحت آئی اور انہوں نے اسے ماننے سے انکار کیا، حالانکہ یہ ایک زبردست کتاب ہے فصلت
42 اس پر نہ باطل سامنے سے آسکتا ہے اور نہ آپ کے پیچھے سے یہ اللہ حکمت والے اور لائق تعریف کی طرف سے نازل کردہ ہے فصلت
43 اے نبی آپ کو جو باتیں کہی جا رہی ہیں یہی باتیں آپ سے پہلے رسولوں کو کہی جا چکی ہیں، بے شک آپ کا رب بہت درگزر کرنے والا، اور بڑی سخت سزادینے والا ہے فصلت
44 اگر ہم قرآن کو عربی کی بجائے کسی دوسری زبان میں نازل کرتے تو یہ لوگ کہتے کیوں نہ اس کی آیات کھول کر بیان کی گئیں۔ کیسی عجیب بات ہے کہ کلام عجمی ہے اور مخاطب عربی ہیں۔ انہیں فرمائیں کہ ایمان لانے والوں کے لیے قرآن ہدایت اور شفاء ہے، مگر جو لوگ ایمان نہیں لاتے یہ ان کانوں کے لیے بوجھ اور ان کی آنکھوں کے لیے پردہ ہے، ان کا حال تو ایسا ہے جیسے ان کو دور سے پکارا جا رہا ہو فصلت
45 اس سے پہلے ہم نے موسیٰ کو کتاب دی تھی اور اس کے ساتھ بھی یہی اختلاف ہوا تھا، اگر تیرے رب نے پہلے ہی ایک بات طے نہ کردی ہوتی تو اختلاف کرنے والوں کے درمیان فیصلہ کردیا جاتا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ قرآن کے بارے میں پریشان کن شک میں پڑے ہوئے ہیں فصلت
46 جو نیک عمل کرے گا وہ اپنے ہی لیے کرے گا جو برائی کرے گا اس کا وبال اسی پر ہوگا۔ آپ کا رب اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا فصلت
47 قیامت کا علم اللہ ہی کی طرف راجع ہوتا ہے، جو اپنے شگوفوں سے نکلنے والے پھل اس کے علم میں ہیں، اسی کو معلوم ہے کہ کونسی مادہ حاملہ ہوئی ہے اور کس نے بچہ جنا ہے، پھر جس دن وہ ان لوگوں کو پکارے گا کہ کہاں ہیں میرے وہ شریک۔ یہ کہیں گے ہم عرض کرچکے ہیں آج ہم میں سے کوئی اس کی گواہی دینے والا نہیں ہے فصلت
48 اس وقت وہ تمام معبودان سے گم ہوجائیں گے جنہیں وہ اس سے پہلے پکارتے تھے، اور یہ لوگ سمجھ لیں گے کہ ان کے لیے اب کوئی جائے پناہ نہیں ہے فصلت
49 انسان بھلائی کی دعا مانگتے ہوئے کبھی نہیں تھکتا اور جب اس پر کوئی آفت آتی ہے تو مایوس اور دل شکستہ ہوجاتا ہے فصلت
50 مگر جونہی تکلیف کے بعد ہم اسے اپنی رحمت سے نوازتے ہیں تو کہتا ہے کہ میں اسی کا حقدار تھا اور میں نہیں سمجھتا کہ قیامت آئے گی، اگر بالفرض میں اپنے رب کی طرف لٹایا گیا تو وہاں بھی میر انجام بہتر ہوگا۔ حالانکہ کفر کرنے والوں کو یقیناً ہم بتا کر رہیں گے کہ وہ کیا کر کے آئے ہیں اور انہیں ہم بڑے سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے فصلت
51 انسان کو جب ہم نعمت دیتے ہیں تو وہ منہ پھیرتا ہے اور اکڑ جاتا ہے، اور جب اسے کوئی آفت آتی ہے تو لمبی چوڑی دعائیں کرنے لگتا ہے فصلت
52 اے نبی ان سے فرمائیں کبھی تم نے یہ سوچا کہ اگر واقعی یہ قرآن اللہ کی طرف سے ہے اور تم اس کا انکار کرتے رہے تو اس شخص سے بڑھ کر بھٹکا ہوا اور کون ہوگا جو اس کی مخالفت میں دور نکل گیا ہو فصلت
53 ہم عنقریب انہیں آفاق میں اپنی نشانیاں دکھائیں گے اور ان کے اپنے نفوس میں بھی یہاں تک کہ ان پر یہ بات کھل جائے گی کہ یہ قرآن واقعی برحق ہے، کیا یہ بات کافی نہیں ہے کہ تیرا رب ہر چیز پر گواہ ہے فصلت
54 آگاہ رہو یہ لوگ اپنے رب کی ملاقات میں شک کرتے ہیں، اللہ ہر چیز پر محیط ہے فصلت
0 الشورى
1 حم الشورى
2 عٓسٓقٓ الشورى
3 اللہ غالب وحکیم ہے جو اسی طرح آپ کی طرف اور آپ سے پہلے رسولوں کی طرف وحی کرتا رہا ہے الشورى
4 آسمانوں اور زمین میں جو کچھ بھی ہے اسی کا ہے، وہ بلند وبالا اور بڑی عظمت والا ہے الشورى
5 قریب ہے کہ آسمان ان کے اوپر سے پھٹ پڑیں۔ فرشتے اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کر رہے ہیں اور زمین والوں کے حق میں درگزر کی فریاد کرتے ہیں۔ سنو! یقیناً اللہ غفور ورحیم ہے الشورى
6 جن لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر دوسرے سرپرست بنا رکھے ہیں، اللہ ہی ان پر نگران ہے۔ آپ ان کے ذمہ دار نہیں الشورى
7 اے نبی اسی طرح ہم نے یہ عربی زبان میں قرآن آپ کی طرف وحی کیا ہے تاکہ تم بستیوں کے مرکز مکہ اور اس کے گردوپیش رہنے والوں کو خبردار کر دو، اور جمع ہونے کے دن سے ڈرا دو جس کے آنے میں کوئی شک نہیں۔ اس دن ایک گروہ کو جنت میں اور دوسرے گروہ کو دوزخ میں جانا ہے الشورى
8 اگر اللہ چاہتا تو ان کو ایک ہی امت بنا دیتا مگر وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے۔ اور ظالموں کا نہ کوئی ولی ہے نہ مددگار الشورى
9 کیا انہوں نے اسے چھوڑ کر دوسرے ولی بنا رکھے ہیں ولی تو اللہ ہی ہے وہی مردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے الشورى
10 تمہارے درمیان جو بھی اختلاف ہے اس کا فیصلہ اللہ ہی کرے گا، وہی ” اللہ“ میرا رب ہے اسی پر میں بھروسہ کرتا اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں الشورى
11 آسمانوں اور زمین کا بنانے والا جس نے تمہیں سے تمہارے لیے جوڑے پیدا کیے اور اسی طرح جانوروں میں بھی جوڑے بنائے اور وہی تمہیں پھیلاتا ہے۔ کائنات کی کوئی چیز اس کے مشابہ نہیں وہ سب کچھ سننے اور دیکھنے والا ہے الشورى
12 آسمانوں اور زمین کے خزانوں کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں جسے چاہتا ہے کھلا رزق دیتا ہے اور جس کا چاہتا ہے تنگ کرتا ہے اسے ہر چیز کا علم ہے الشورى
13 اس نے تمہارے لیے دین کا وہی طریقہ مقرر کیا ہے جس کا حکم اس نے نوح کو دیا تھا اور جسے ہم نے آپ کی طرف وحی کیا ہے اور جس کی ہدایت ہم ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دے چکے ہیں اس تاکید کے ساتھ کہ دین کو قائم رکھو اور اس میں تفرقہ پیدا نہ کرو یہی بات مشرکین کو سخت ناگوار ہے جس کی طرف اے محمد تم انہیں دعوت دے رہے ہو، اللہ جسے چاہتا ہے چُن لیتا ہے اور وہ اپنی طرف آنے کا راستہ اسے دکھاتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرتا ہے الشورى
14 لوگوں میں تفرقہ اس وقت پیدا ہوا جب ان کے پاس علم آچکا تھا وجہ یہ ہے کہ وہ ایک دوسرے پر زیادتی کرنا چاہتے تھے۔ اگر تیرا رب پہلے ہی یہ نہ فرما چکا ہوتا کہ ایک مقرر وقت تک فیصلہ ملتوی رکھا جائے گا تو ان کا قضیہ چکا دیا گیا ہوتا۔ حقیقت یہ ہے کہ پہلے لوگوں کے بعد جو لوگ کتاب کے وارث بنائے گئے وہ اس کی طرف سے بڑے اضطراب انگیز شک میں پڑے ہوئے ہیں الشورى
15 اس لیے اے محمد! آپ اسی دین کی طرف دعوت دیں۔ جس کے لیے آپ کو حکم دیا گیا ہے۔ اسی پر مضبوطی کے ساتھ قائم رہیں اور ان لوگوں کی خواہشات کا اتباع نہ کریں۔ ان سے فرما دیں کہ اللہ نے جو کتاب نازل کی ہے میں اس پر ایمان لایا مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں تمہارے درمیان عدل کروں۔ اللہ ہی ہمارا رب اور تمہارا رب ہے۔ ہمارے اعمال ہمارے لیے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لیے۔ ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی جھگڑا نہیں اللہ ایک دن ہم سب کو جمع کرے گا اور اسی کی طرف سب کو جانا ہے الشورى
16 جو لوگ اللہ کے معاملہ میں جھگڑا کرتے ہیں ان کی حجت بازی ان کے رب کے نزدیک باطل ہے، اور ان پر اس کا غضب اور ان کے لیے سخت عذاب ہے الشورى
17 وہی اللہ ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اور ترازو نازل کیا ہے اور تمہیں کیا خبر شاید کہ فیصلے کی گھڑی قریب ہی آلگی ہو الشورى
18 جو لوگ اس کے آنے پر ایمان نہیں رکھتے وہ اس کے لیے جلدی مچاتے ہیں، اور جو اس پر ایمان رکھتے ہیں وہ اس سے ڈرتے ہیں اور جانتے ہیں کہ یقیناً وہ آنے والی ہے۔ خوب سن لو جو لوگ قیامت کے بارے میں جھگڑتے ہیں وہ گمراہی میں بہت دور نکل گئے ہیں الشورى
19 اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے جسے چاہتا ہے رزق دیتا ہے۔ وہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے الشورى
20 جو کوئی آخرت کی کھیتی چاہتا ہے ہم اس کی کھیتی کو بڑھاتے ہیں اور جو دنیا کی کھیتی چاہتا ہے اسے دنیا میں ہی دے دیتے ہیں۔ مگر آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہو گا الشورى
21 کیا یہ لوگ کچھ ایسے شریک رکھتے ہیں جنہوں نے ان کے لیے دین جیسا ایک طریقہ مقرر کردیا ہے جس کا اللہ نے اذن نہیں دیا اگر فیصلے کی بات طے نہ ہوگئی ہوتی تو ان کا قضیہ چکا دیا جاتا، یقیناً ان ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے الشورى
22 تم دیکھو گے کہ ظالم اس وقت اپنے کیے پر ڈر رہے ہوں گے اور وہ ان پرواقع ہو کر رہے گا، اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے ہیں وہ جنت کے باغوں میں ہوں گے، جو کچھ وہ چاہیں گے اپنے رب کے ہاں پائیں گے، یہ بہت بڑا فضل ہے الشورى
23 یہ وہ چیز ہے جس کی خوشخبری اللہ اپنے ان بندوں کو دیتا ہے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے اے نبی ان لوگوں سے فرما دو کہ میں اس کام پر تم سے کسی اجر کا طالب نہیں ہوں، البتہ قرابت کی محبت ضرور چاہتا ہوں، جو کوئی بھلائی کرئے گا ہم اس کی بھلائی میں اور اضافہ کردیں گے بے شک اللہ بڑا درگزر کرنے والا اور قدر دان ہے الشورى
24 کیا وہ لوگ کہتے ہیں کہ اس شخص نے اللہ پر جھوٹ بنا لیا ہے اگر اللہ چاہے تو تمہارے دل پر مہر کر دے۔ اللہ باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنے ارشادات سے حق ثابت کر دکھاتا ہے۔ وہ سینوں کے چھپے ہوئے راز جانتا ہے الشورى
25 وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور برائیوں سے درگزر فرماتا ہے اور جو تم کرتے ہو اسے سب کچھ معلوم ہے الشورى
26 وہ ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کی دعا قبول کرتا ہے اور اپنے فضل سے ان کو مزید دیتا ہے۔ جو انکار کرنے والے ہیں ان کے لیے سخت سزا ہے الشورى
27 اگر اللہ اپنے بندوں کو کھلا رزق دے دیتا تو وہ زمین میں سرکشی کرتے مگر وہ جتنا چاہتا ہے حساب کے مطابق نازل کرتا ہے، یقیناً وہ اپنے بندوں سے باخبر ہے۔ اور ان کو دیکھنے والا ہے الشورى
28 وہی ہے جو لوگوں کے مایوس ہوجانے کے بعد بارش برساتا ہے اور اپنی رحمت پھیلا دیتا ہے، وہی چارہ گر اور قابل تعریف ہے الشورى
29 زمین اور آسمانوں کی پیدائش، اور جاندار مخلوق جو اس نے پھیلا رکھی ہے یہ اس کی نشانیوں میں سے ہے جب وہ چاہے انہیں اکٹھا کرسکتا ہے الشورى
30 تم پر جو مصیبت بھی آتی ہے وہ تمہارے ہاتھوں کی کمائی ہے، اور اللہ بہت سے گناہوں سے درگزر کردیتا ہے الشورى
31 تم اسے زمین میں عاجز نہیں کرسکتے، اور اللہ کے مقابلے میں تم کوئی حامی ومددگار نہیں رکھتے الشورى
32 اس کی نشانیوں میں سے ہیں یہ جہاز جو سمندر میں پہاڑوں کی طرح نظر آتے ہیں الشورى
33 اللہ جب چاہے ہوا کو ساکن کر دے اور یہ کشتیاں سمندر کی سطح پر کھڑی کی کھڑی رہ جائیں، اس میں بڑی نشانیاں ہیں ہر اس شخص کے لیے جو اچھی طرح صبر و شکر کرنے والا ہے الشورى
34 بہت سے گناہوں سے درگزر کرتے ہوئے ان کے چند گناہوں کی وجہ سے انہیں ڈبو دے الشورى
35 اور اس وقت ہماری آیات میں جھگڑے کرنے والوں کو پتہ چل جائے کہ ان کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں ہے الشورى
36 جو کچھ بھی تم لوگوں کو دیا گیا ہے وہ محض دنیا کی چند روزہ زندگی کا سروسامان ہے، اور جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ بہتر اور ہمیشہ رہنے والا ہے وہ ان لوگوں کے لیے ہے جو ایمان لائے ہیں الشورى
37 اور اپنے رب پر بھروسہ کرتے ہیں جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی کے کاموں سے پرہیز کرتے ہیں اور اگر غصہ آجائے تو درگزر کرتے ہیں الشورى
38 جو اپنے رب کا حکم مانتے ہیں، نماز قائم کرتے ہیں اپنے آپس کے معاملات میں مشورے سے چلتے ہیں ہم نے انہیں جو کچھ بھی رزق دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں الشورى
39 اور جب ان پر زیادتی کی جاتی ہے تو اس کا مقابلہ کرتے ہیں الشورى
40 زیادتی کا بدلہ ویسی زیادتی ہے، جو کوئی معاف کر دے اور اصلاح کرے اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے اللہ ظالموں کو پسند نہیں کرتا الشورى
41 اور جو لوگ ظلم ہونے کے بعد بدلہ لیں انہیں ملامت نہیں کی جا سکتی الشورى
42 ملامت کے مستحق تو وہ ہیں جو دوسروں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق زیادتیاں کرتے ہیں ایسے لوگوں کے لیے دردناک عذاب ہے الشورى
43 البتہ جو شخص صبر سے کام لے اور درگزر کرے تو یہ بڑی اولو العزمی کے کاموں میں سے ہے الشورى
44 جسے اللہ ہی گمراہی میں پھینک دے اسے کوئی بھی اللہ کے سوا سنبھالنے والا نہیں۔ تم دیکھو گے کہ جب ظالم عذاب دیکھیں گے تو کہیں گے کیا واپس پلٹنے کا کوئی راستہ ہے الشورى
45 اور تم دیکھو گے کہ جب یہ جہنم کے سامنے لائے جائیں گے تو ذلت کے مارے جھکے جا رہے ہوں گے اور اس کو ترشی نظروں کے ساتھ دیکھیں گے، اور اس وقت ایمان والے کہیں گے کہ واقعی اصل نقصان پانے والے یہی ہیں۔ جنہوں نے آج قیامت کے دن اپنے آپ کو اور اپنے گھر والوں کو نقصان میں ڈال لیا۔ سن لو کہ ظالم ہمیشہ عذاب میں رہیں گے الشورى
46 اور ان کے کوئی حامی وسرپرست نہ ہوں گے۔ جو اللہ کے مقابلے میں ان کی مدد کرسکیں، جسے اللہ گمراہی میں پھینک دے اس کے لیے بچاؤ کا کوئی راستہ نہیں ہوتا الشورى
47 مان لو اپنے رب کی بات قبل اس کے کہ وہ دن آئے جس کے ٹلنے کی کوئی صورت اللہ کی طرف سے نہیں ہے۔ اس دن تمہارے لیے کوئی جائے پناہ نہ ہوگی اور نہ ہی وہ گناہوں کا انکار کرسکیں گے الشورى
48 اب بھی یہ لوگ منہ موڑتے ہیں تو اے نبی ہم نے تم کو ان پر نگران بنا کر نہیں بھیجا ہے آپ پر تو حق بات پہنچانے کی ذمہ داری ہے۔ انسان کو جب ہم اپنی رحمت کا مزا چکھاتے ہیں تو اس پر پھول جاتا ہے۔ اگر اس کے اپنے ہاتھوں کا کیا دھرا کسی مصیبت کی شکل میں اس پر الٹ پڑتا ہے تو وہ بہت ناشکرا بن جاتا ہے الشورى
49 اللہ زمین و آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جسے چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے جسے چاہتا ہے بیٹے دیتا ہے الشورى
50 جسے چاہتا ہے بیٹے اور بیٹیاں ملا جلا کردیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے بانجھ رکھتا ہے، وہ سب کچھ جانتا اور ہر چیز پر قادر ہے الشورى
51 کسی بشر کا یہ مقام نہیں کہ اللہ تعالیٰ اس سے روبرو بات کرے اس کی بات یا تو وحی کے ذریعے ہوتی ہے یا پردے کے پیچھے سے یا پھر وہ فرشتہ بھیجتا ہے اور وہ اللہ کے حکم سے جو کچھ ” اللہ“ چاہتا ہے وحی کرتا ہے، اللہ تعالیٰ بلند وبالا اور حکیم ہے الشورى
52 اے نبی اسی طرح ہم نے اپنے حکم سے ایک روح تمہاری طرف وحی کی ہے تمہیں کچھ پتہ نہ تھا کہ کتاب کیا ہوتی ہے اور ایمان کیا ہوتا ہے۔ مگر اس روح کو ہم نے ایک روشنی بنا دیا جس سے ہم اپنے بندوں میں سے جسے چاہتے ہیں راہ دکھاتے ہیں۔ یقیناً آپ سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کر رہے ہیں الشورى
53 اس اللہ کے راستے کی طرف جو زمین و آسمانوں کی ہر چیز کا مالک ہے۔ سُن لو! کہ سارے معاملات اللہ ہی کی طرف رجوع کرتے ہیں الشورى
0 الزخرف
1 حٰمٓ الزخرف
2 قسم ہے اس کھلی کتاب کی الزخرف
3 ہم نے قرآن کو عربی زبان بنایا ہے تاکہ تم لوگ اسے سمجھو الزخرف
4 اور یقیناً یہ ام الکتاب میں ثبت ہے، ہمارے ہاں بڑی بلند مرتبہ اور حکمت سے لبریز کتاب ہے الزخرف
5 اب کیا ہم تم سے بیزار ہو کر یہ درس نصیحت تمہارے ہاں بھیجنا چھوڑ دیں صرف اس لیے کہ تم حد سے گزرے ہوئے ہو الزخرف
6 پہلے گزری ہوئی قوموں میں بھی ہم نے نبی بھیجے ہیں الزخرف
7 کبھی ایسا نہیں ہوا کہ کوئی نبی ان کے ہاں آیا ہو اور انہوں نے اس کا مذاق نہ اڑایا ہو الزخرف
8 پھر جو لوگ ان سے کئی گنا زیادہ طاقتور تھے انہیں ہم نے ہلاک کردیا، پچھلی قوموں کی مثالیں گزر چکی ہیں الزخرف
9 اگر تم ان لوگوں سے پوچھو کہ زمین اور آسمانوں کو کس نے پیدا کیا ہے تو یہ کہیں گے کہ انہیں زبردست علیم ہستی نے پیدا کیا ہے الزخرف
10 اسی نے تمہارے لیے اس زمین کو گہوارہ بنایا اور اس میں تمہارے لیے راستے بناۓ تاکہ تم منزل مقصود کی راہ پا سکو الزخرف
11 جس نے ایک خاص مقدار میں آسمان سے پانی اتارا اور اس کے ذریعہ مردہ زمین کو زندہ کیا اسی طرح ایک دن تم زمین سے نکالے جاؤ گے الزخرف
12 اللہ ہی ہے جس نے یہ تمام جوڑے پیدا کیے اور جس نے تمہارے لیے کشتیوں اور جانوروں کو سواری بنایا الزخرف
13 تاکہ تم ان کی پشت پر چڑھو اور جب تم ان پر بیٹھو تو اپنے رب کا احسان یاد کرو اور پڑھو کہ پاک ہے ” اللہ“ جس نے ہمارے لیے ان چیزوں کو مسخر کردیا۔ ورنہ ہم انہیں قابو میں کرنے کی طاقت نہیں رکھتے تھے الزخرف
14 اور ایک دن یقیناً ہمیں اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے الزخرف
15 اس کے باوجود لوگوں نے اللہ کے بندوں میں سے بعض کو اس کا جز بنا لیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ انسان واضح طور پر ناشکرا ہے الزخرف
16 کیا اللہ نے اپنی مخلوق سے اپنے لیے بیٹیاں پسند کی ہیں اور تمہیں بیٹوں سے نوازدیا ہے ؟ الزخرف
17 حال یہ ہے کہ جس اولاد کو یہ لوگ الرّحمان کی طرف منسوب کرتے ہیں اس کی پیدائش کی خبر ان میں سے کسی کو دی جاتی تو اس کے منہ پر سیاہی چھا جاتی ہے اور وہ غم سے بھر جاتا ہے الزخرف
18 کیا اللہ کے حصے میں وہ اولادآئی ہے جو زیوروں میں پرورش پاتی ہے اور بحث وتکرار میں اپنا مدعا پوری طرح واضح نہیں کر سکتی الزخرف
19 انہوں نے فرشتوں کو جو الرّحمان کے خاص بندے ہیں، عورتیں قرار دے لیا ہے کیا ان کی تخلیق کے وقت وہ موجود تھے ان کی گواہی لکھ لی جائے گی ہر صورت انہیں اس کی جوابدہی کرنی ہو گی الزخرف
20 یہ کہتے ہیں اگر رحمن چاہتا تو ہم کبھی ان کو نہ پوجتے یہ کچھ نہیں جانتے صرف اٹکل پچو باتیں کرتے ہیں الزخرف
21 کیا ہم نے اس سے پہلے کوئی کتاب ان کو دی تھی جس کی سند یہ اپنے پاس رکھتے ہیں الزخرف
22 نہیں بلکہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایا ہے اور ہم انہی کے نقش قدم پر چل رہے ہیں الزخرف
23 اسی طرح آپ سے پہلے جس بستی میں بھی ہم نے کوئی انتباہ کرنے والا بھیجا تو اس بستی کے کھاتے پیتے لوگوں نے یہی کہا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایا ہے اور ہم انہی کے نقش قدم پر چلتے رہیں گے الزخرف
24 ہر نبی نے ان سے پوچھا کیا تم اسی ڈگر پر چلے جاؤ گے۔ خواہ میں تمہیں اس راستے سے زیادہ صحیح راستہ بتاؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے انہوں نے تمام رسولوں کو یہی جواب دیا کہ جس دین کی طرف بلانے کے لیے تم بھیجے گئے ہو ہم اس کا انکار کرتے ہیں الزخرف
25 ہم نے ان سے انتقام لیا دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا کیا انجام ہوا الزخرف
26 وہ وقت یاد کرو جب ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ جن کی تم بندگی کرتے ہو میرا ان سے کوئی تعلق نہیں الزخرف
27 میرا تعلق صرف اس سے ہے جس نے مجھے پیدا کیا وہی میری راہنمائی کرے گا الزخرف
28 اور ابراہیم یہی کلمہ اپنے پیچھے اپنی اولاد میں چھوڑ گئے تاکہ وہ اس کی طرف رجوع کریں الزخرف
29 بلکہ میں نے انہیں اور ان کے باپ دادا کو فائدہ پہنچایا یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور کھول کھول کر بیان کرنے والا رسول آگیا الزخرف
30 جب حق ان کے پاس آیا تو انہوں نے کہا یہ تو جادو ہے اور ہم اس کو ماننے سے انکار کرتے ہیں الزخرف
31 کہتے ہیں یہ قرآن دو شہروں کے بڑے آدمیوں میں سے کسی پر کیوں نہ نازل کیا گیا الزخرف
32 کیا تیرے رب کی رحمت یہ لوگ تقسیم کرتے ہیں؟ دنیا کی زندگی کے لیے وسائل ہم نے ان کے درمیان تقسیم کیے ہیں۔ اور ان میں بعض کو بعض پر ہم نے برتری دی ہے۔ تاکہ یہ ایک دوسرے سے خدمت لیں اور جو وہ سمیٹ رہے ہیں تیرے رب کی رحمت اس سے زیادہ قیمتی ہے الزخرف
33 اگر یہ نہ ہوتا کہ سارے لوگ ایک ہی طریقے پر ہوجائیں گے تو ہم رحمن سے کفر کرنے والوں کے گھروں کی چھتیں اور ان کی سیڑھیاں جن سے وہ اپنے بالا خانوں پر چڑھتے ہیں الزخرف
34 اور ان کے دروازے اور ان کے تخت جن پر وہ تکیے لگا کر بیٹھتے ہیں الزخرف
35 سب چاندی اور سونے کے بنا دیتے یہ تو دنیا کی زندگی کا سامان ہے اور آخرت تیرے رب کے ہاں صرف متقین کے لیے ہے الزخرف
36 جو شخص الرّحمان کے ذکر سے غفلت برتتا ہے ہم اس پر ایک شیطان مسلط کردیتے ہیں پھر شیطان اس کا ساتھی بن جاتا ہے الزخرف
37 اور وہ ایسے لوگوں کو راہ راست پر آنے سے روکتے ہیں جو یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ٹھیک کر رہے ہیں الزخرف
38 آخر کار جب یہ شخص ہمارے ہاں آئے گا تو شیطان سے کہے گا کاش میرے اور تیرے درمیان مشرق ومغرب کا بعد ہوتا تو تو بدترین ساتھی ثابت ہوا الزخرف
39 اس وقت ان لوگوں سے کہا جائے گا کہ جب تم ظلم کرچکے تو آج یہ بات تمہارے لیے کچھ بھی فائدہ مند نہیں ہے۔ تم اور تمہارے شیاطین عذاب میں مشترک ہیں الزخرف
40 اب کیا اے نبی آپ بہروں کو سنایں گے یا اندھوں اور کھلی گمراہی میں پڑے ہوئے لوگوں کو راہ دکھائیں گے الزخرف
41 اب ہم نے ان کو سزا دینی ہے خواہ ہم آپ کو فوت کر لیں الزخرف
42 یا آپ کو ان کا انجام دکھا دیں جس کا ہم نے ان سے وعدہ کیا ہے ہم ان پر پوری قدرت رکھتے ہیں الزخرف
43 آپ کتاب کو مضبوطی کے ساتھ تھام لیں جو وحی کے ذریعہ سے آپ کے پاس بھیجی گئی ہے یقیناً آپ سیدھے راستے پر ہیں الزخرف
44 حقیقت یہ ہے کہ یہ کتاب آپ اور آپ کی قوم کے لیے نصیحت ہے الزخرف
45 اور تم لوگوں کو عنقریب اس کی جواب دہی کرنا ہوگی تم سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے تھے ان سے پوچھ لو کیا ہم نے الرّحمن کے سوا دوسرے معبود بھی مقرر کیے تھے کہ ان کی بندگی کی جائے؟ الزخرف
46 ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے سرداراں کے پاس بھیجا اور اس نے جا کر کہا کہ میں رب العالمین کا رسول ہوں الزخرف
47 جب اس نے ہماری نشانیاں ان کے سامنے پیش کیں تو وہ ہنسنے لگے الزخرف
48 ہم نے انہیں ایک کے بعد بڑی نشانی دکھائی اور ہم نے ان کو عذاب میں مبتلا کیا تاکہ وہ اپنی روش سے باز آئیں الزخرف
49 وہ موسیٰ سے کہتے اے جادوگر تیرے رب کی طرف سے جو تجھے حاصل ہے اس کی بنا پر ہمارے لیے اس سے بچنے کی دعا کر ہم ضرور راہ راست پر آجائیں گے الزخرف
50 جب ان سے ہم عذاب ہٹا دیتے وہ اپنی بات سے پھر جاتے ہیں الزخرف
51 اور فرعون نے اپنی قوم کو کہا کیا مصر کی بادشاہی میری نہیں ہے۔ اور یہ نہریں میرے نیچے نہیں بہہ رہی ہیں کیا تم لوگوں کو نظر نہیں آتا الزخرف
52 میں بہتر ہوں یا یہ شخص جو ذلیل ہے اور اپنی بات بھی کھول کر بیان نہیں کر سکتا الزخرف
53 کیوں نہ اس پر سونے کے کنگن اتارے گئے ؟ یا فرشتوں کا ایک دستہ اس کے ساتھ آیا الزخرف
54 اس نے اپنی قوم کو ہلکا سمجھا اور انہوں نے اس کی اطاعت کی، درحقیقت وہ فاسق لوگ تھے الزخرف
55 آخر کار جب انہوں نے ہمیں غضب ناک کردیا تو ہم نے ان سے انتقام لیا اور ان سب کو غرق کر دیا الزخرف
56 اور انہیں بعد والوں کے لیے عبرت بنا کر رکھ دیا الزخرف
57 اور جونہی کہ ابن مریم کی مثال دی گئی تمہاری قوم کے لوگوں نے اس پر شور مچایا الزخرف
58 اور کہنے لگے کہ ہمارے معبود اچھے ہیں یا وہ یہ مثال وہ آپ کے سامنے محض کج بحثی کے لیے پیش کرتے ہیں حقیقت یہ ہے کہ یہ جھگڑالو لوگ ہیں الزخرف
59 ابن مریم تو ایک بندہ تھا جس پر ہم نے انعام کیا اور بنی اسرائیل کے لیے اسے اپنی قدرت کا ایک نمونہ بنایا الزخرف
60 ہم چاہیں تو تم سے فرشتے بنا دیں جو زمین میں تمہارے جانشین ہوں الزخرف
61 اور دراصل قیامت کی ایک نشانی ہے پس تم اس میں شک نہ کرو اور میری بات مان لو یہی سیدھا راستہ ہے الزخرف
62 ایسا نہ ہو شیطان تم کو اس سے روک دے یقیناً وہ تمہارا کھلا دشمن ہے الزخرف
63 اور جب عیسیٰ واضح نشانیاں لیے آئے تو اس نے کہا تھا کہ میں تم لوگوں کے پاس دانائی کی بات لے کر آیا ہوں اور اس لیے آیا ہوں کہ تم پر بعض ان باتوں کی حقیقت بیان کروں جن میں تم اختلاف کر رہے ہو لہٰذا تم اللہ سے ڈرو اور میری اطاعت کرو الزخرف
64 حقیقت یہ ہے کہ اللہ ہی میرا رب اور تمہارا رب ہے اسی کی تم عبادت کرو یہی سیدھا راستہ ہے الزخرف
65 مگر گروہوں نے آپس میں اختلاف کیا پس تباہی ہے ان لوگوں کے لیے جنہوں نے ظلم کیا ایک درد ناک دن کے عذاب کی الزخرف
66 کیا یہ لوگ بس اسی چیز کے منتظر ہیں کہ اچانک ان پر قیامت آجائے اور انہیں خبر بھی نہ ہو الزخرف
67 جب وہ دن آئے گا تو متقین کو چھوڑ کر باقی سب دوست ایک دوسرے کے دشمن ہوجائیں گے الزخرف
68 اے میرے بندو آج تمہارے لیے کوئی خوف نہیں اور نہ تمہیں کوئی پریشانی ہو گی الزخرف
69 یہ وہ لوگ ہوں گے جو ہماری آیات پر ایمان لائے تھے اور فرمانبردار بن کر رہے تھے الزخرف
70 جنت میں داخل ہوجاؤ تمہیں اور تمہاری بیویاں کو خوش کردیا جائے گا الزخرف
71 ان کے سامنے سونے کے ٹرے اور ساغر پیش کیے جائیں گے اور ہر من پسند اور نگاہوں کو خوش کردینے والی چیزیں وہاں موجود ہوگی ان سے کہا جائے گا تم اس میں ہمیشہ رہو گے الزخرف
72 تم اس جنت کے وارث اپنے ان اعمال کی وجہ سے ہوئے ہو جو تم دنیا میں کرتے رہے الزخرف
73 تمہارے لیے یہاں کثیر تعداد میں پھل موجود ہیں جنہیں تم کھاؤ گے الزخرف
74 مجرمین ہمیشہ جہنم کے عذاب میں مبتلا رہیں گے الزخرف
75 کبھی ان کے عذاب میں کمی نہیں ہوگی اور وہ اس میں مایوس پڑے ہوں گے الزخرف
76 ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا وہ خود ہی اپنے آپ پر ظلم کرنے والے تھے الزخرف
77 وہ پکاریں گے اے مالک تیرا رب ہمیں موت ہی دے دے مالک جواب دے گا تم یونہی پڑے رہو گے الزخرف
78 ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے تھے مگر تم میں سے اکثر کو حق سے کراہت تھی الزخرف
79 کیا ان لوگوں نے کوئی اقدام کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے تو پھر ہم بھی ایک فیصلہ کیے دیتے ہیں الزخرف
80 کیا انہوں نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ ہم ان کی راز کی باتیں اور ان کی سرگوشیاں نہیں سنتے؟ ہم سب کچھ سن رہے ہیں اور ہمارے فرشتے ان کے پاس لکھ رہے ہیں الزخرف
81 ان سے کہو اگر واقعہ رحمان کی کوئی اولاد ہوتی تو سب سے پہلے عبادت کرنے والا میں ہوتا الزخرف
82 پاک ہے آسمانوں اور زمین کا فرمانروا عرش کا مالک ان ساری باتوں سے جو یہ لوگ اس کی طرف منسوب کرتے ہیں الزخرف
83 اچھا انہیں اپنے باطل خیالات میں غرق اور اپنے کھیل میں منہمک رہنے دو یہاں تک کہ یہ اپنا وہ دن دیکھ لیں جس کا انہیں خوف دلایا جا رہا ہے الزخرف
84 وہی آسمان میں بھی الٰہ ہے اور زمین میں بھی الٰہ اور وہی حکیم وعلیم ہے الزخرف
85 بہت بابرکت ہے ” اللہ“ جس کے قبضے میں زمین اور آسمانوں اور ہر اس چیز کی بادشاہی ہے جو زمین و آسمان کے درمیان پائی جاتی ہے اور وہی قیامت کا علم رکھتا ہے اور اسی کی طرف تم سب لوٹائے جانے والے ہو الزخرف
86 اس کو چھوڑ کر یہ لوگ جنہیں پکارتے ہیں وہ کسی شفاعت کا اختیار نہیں رکھتے، سِوائے اس کے جو علم کی بناء پر حق کی شہادت دے الزخرف
87 اور اگر تم ان سے پوچھو کہ انہیں کس نے پیدا کیا ہے تو یہ کہیں گے اللہ نے پھر کہاں سے یہ دھوکا کھا رہے ہیں الزخرف
88 قسم ہے رسول کے اس قول کی کہ اے رب یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان نہیں لاتے الزخرف
89 اے نبی ان سے درگزر کرو اور سلام کہو عنقریب انہیں سب کچھ معلوم ہوجائے گا الزخرف
0 الدخان
1 حٰمٓ الدخان
2 قسم ہے اس واضح کتاب کی الدخان
3 ہم نے اسے ایک بڑی خیروبرکت والی رات میں نازل کیا ہے کیونکہ ہم لوگوں کو متنبہ کرنا چاہتے تھے الدخان
4 اس رات میں ہمارے حکم سے ہر معاملے کا حکیمانہ فیصلہ کیا جاتا ہے الدخان
5 ہم ایک رسول بھیجنے والے تھے الدخان
6 آپ کے رب کی رحمت کے طور پر یقیناً وہی سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے الدخان
7 آسمانوں اور زمین کا رب اور ہر اس چیز کا رب جو آسمانوں وزمینوں کے درمیان ہے۔ اگر تم لوگ یقین رکھنے والے ہو الدخان
8 کوئی معبود اس کے سوا نہیں ہے وہی زندگی عطا کرتا ہے اور وہی موت دیتا ہے۔ تمہارا رب اور تمہارے ان آبا کا رب جو پہلے گزر چکے ہیں الدخان
9 مگر یہ لوگ اپنے شک میں مشعول ہیں الدخان
10 بس انتظار کرو اس دن کا جب آسمان دھواں کی مانند ہوجائے گا الدخان
11 اور وہ لوگوں پر چھا جائے گا، یہ ہے دردناک عذاب الدخان
12 کہیں گے کہ پروردگار ہم سے عذاب ٹال دے، اب ہم ایمان لاتے ہیں الدخان
13 ان کے لیے نصیحت کس طرح ہوگی حالانکہ ان کے پاس واضح طور پر رسول آچکا ہے الدخان
14 پھر انہوں نے منہ موڑ لیا اور کہا کہ یہ تو پڑھا لکھا پاگل ہے الدخان
15 اگر ہم عذاب ہٹا بھی دیں تو تم وہی کچھ کرو گے جو پہلے کر رہے تھے الدخان
16 جس دن ہم بڑی ضرب لگائیں گے وہ دن ہوگا جب ہم تم سے انتقام لیں گے الدخان
17 ان سے پہلے ہم فرعون کی قوم کو اس آزمائش میں ڈال چکے ہیں ان کے پاس ایک نہایت معزز رسول آیا الدخان
18 اور اس نے کہا اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کرو میں تمہارے لیے ایک امانت دار رسول ہوں الدخان
19 اللہ کے مقابلے میں سرکشی نہ کرو میں تمہارے سامنے اپنی نبوت کی واضح نشانی لایا ہوں الدخان
20 اور میں اپنے رب اور تمہاررے رب کی پناہ لے چکا ہوں اس سے کہ تم مجھے رجم کرو الدخان
21 اگر تم میری بات نہیں مانتے تو مجھ پر ہاتھ اٹھانے سے باز ہو الدخان
22 آخر کار اس نے اپنے رب کو پکارا کہ یہ لوگ مجرم ہیں الدخان
23 حکم ہوا کہ راتوں رات میرے بندوں کو لے کر نکل پڑ تمہارا پیچھا کیا جائے گا الدخان
24 سمندر کو اس کے حال پر کھلا چھوڑ دے یہ سارا لشکر غرق ہونے والا ہے الدخان
25 کتنے ہی باغ اور چشمے الدخان
26 اور کھیت اور شاندار محل چھوڑ گئے الدخان
27 کتنے ہی عیش کے سامان جن میں وہ مزے کر رہے تھے الدخان
28 ان کے پیچھے دھرے رہ گئے یہ ان کا انجام ہوا اور ہم نے دوسروں کو ان کا وارث بنا دیا الدخان
29 پھر نہ آسمان ان پر رویا نہ زمین اور نہ ہی انہیں مہلت دی گئی الدخان
30 ہم نے بنی اسرائیل کو ذلت کے عذاب سے نجات دی الدخان
31 یقیناً فرعون حد سے گزر جانے والوں میں پرلے درجے کا زیادتی کرنے والا تھا الدخان
32 اور ہم نے بنی اسرائیل کو دنیا کی دوسری قوموں پر ترجیح دی الدخان
33 اور انہیں ایسی نشانیاں دکھائیں جن میں کھلی آزمائش تھی الدخان
34 یہ لوگ کہتے ہیں الدخان
35 کہ ہماری پہلی موت کے سوا ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے نہیں ہیں الدخان
36 اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو اٹھا کر لاؤ الدخان
37 یہ بہتر ہیں یا تبع کی قوم اور اس سے پہلے لوگ ہم نے ان کو اسی بنا پر تباہ کیا کیونکہ وہ مجرم تھے الدخان
38 آسمانوں و زمین اور کچھ ان کے درمیان ہے ہم نے انہیں شغل کے طور پر نہیں بنایا الدخان
39 ان کو ہم نے بامقصد پیدا کیا ہے مگر ان میں سے اکثر لوگ نہیں جانتے الدخان
40 ان سب کو اٹھانے کے لیے طے شدہ وقت ہے الدخان
41 اس دن کوئی عزیز اپنے کسی عزیز کے کچھ کام نہ آئے گا اور نہ کہیں سے انہیں کوئی مدد پہنچ پائے گی الدخان
42 سوائے اس کے کہ اللہ ہی کسی پر رحم فرمائے وہ زبردست مہربان ہے الدخان
43 گناہگار کا کھانا زقوم کا درخت ہو گا الدخان
44 تیل کی تلچھٹ جیسا الدخان
45 وہ پیٹ میں اس طرح جوش مارے گا الدخان
46 جیسے کھولتا ہوا پانی جوش مارتا ہے الدخان
47 حکم ہوگا کہ اسے پکڑو اور گھسیٹتے ہوئے جہنم میں پھینک دو الدخان
48 اور اس کے سر پر کھولتا ہوا پانی انڈھیل کر سزا دو الدخان
49 اس کا مزا چکھ تو بڑا عزت دار آدمی ہے الدخان
50 یہ وہی دن ہے جس کے آنے میں تم لوگ شک کرتے تھے الدخان
51 اللہ سے ڈرنے والے لوگ امن کی جگہ میں ہوں گے الدخان
52 باغوں اور چشموں میں الدخان
53 حریر ودیبا کے لباس پہنے آمنے سامنے بیٹھے ہوں گے الدخان
54 یہ ہوگی ان کی شان اور ہم موٹی موٹی آنکھوں والی نہایت ہی خوبصورت عورتیں ان کے نکاح میں دیں گے الدخان
55 وہ ہر اعتبار سے پرامن ہونگے اور لذیر چیزیں طلب کریں گے الدخان
56 انہیں کبھی موت نہیں آئے گی بس دنیا میں جو موت آچکی سو آچکی، ان کو جہنم کے عذاب سے بچالیا جائے گا الدخان
57 یہ آپ کے رب کا فضل ہوگا یہی بڑی کامیابی ہے الدخان
58 اے نبی ہم نے اس کتاب کو آپ کی زبان پر آسان بنا دیا ہے تاکہ یہ لوگ نصیحت حاصل کریں الدخان
59 اب آپ انتظار کریں یہ بھی انتظار کریں الدخان
0 الجاثية
1 حٰمٓ الجاثية
2 اس کتاب کو نازل کرنے والا ” اللہ“ ہے جو زبردست اور حکیم ہے الجاثية
3 حقیقت یہ ہے کہ ایمان لانے والوں کے لیے آسمانوں اور زمین میں بے شمار نشانیاں ہیں الجاثية
4 اور تمہاری پیدائش میں اور ان حیوانات میں بھی بڑی نشانیاں ہیں جنہیں اللہ زمین میں پھیلا رہا ہے ان لوگوں کے لیے جو یقین کرنے والے ہیں الجاثية
5 رات اور دن کے اختلاف میں اور اس رزق میں جسے اللہ آسمان سے نازل کرتا ہے پھر اس کے ذریعہ سے مردہ زمین کو زندہ کرتا ہے۔ اور ہواؤں کی گردش میں بہت سی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں الجاثية
6 یہ اللہ کی نشانیاں ہیں جنہیں ہم تمہارے سامنے ٹھیک ٹھیک بیان کر رہے ہیں اب آخر اللہ کی ذات اور اس کی آیت کے بعد اور کون سی بات ہے جس پر یہ لوگ ایمان لائیں گے؟ الجاثية
7 تباہی ہے ہر اس جھوٹے بدعمل شخص کے لیے الجاثية
8 جس کے سامنے اللہ کی آیات پڑھی جاتی ہیں اور وہ ان کو سنتا ہے پھر غرور کی بنا پر اپنے کفر پر اس طرح اڑا رہتا ہے کہ گویا اس نے آیات کو سنا ہی نہیں ایسے شخص کو دردناک عذاب کی خوشخبری سنائیں الجاثية
9 ہماری آیات میں سے کوئی بات اس کے علم میں آتی ہے تو وہ انہیں مذاق کرتا ہے۔ ایسے سب لوگوں کے لیے ذلت کا عذاب ہے الجاثية
10 ان کے پیچھے جہنم ہے جو کچھ بھی انہوں نے دنیا میں کمایا ہے اس میں سے کوئی چیز ان کے کسی کام نہ آئے گی، نہ ان کے وہ سرپرست ہی ان کے لیے کچھ کرسکیں گے جنہیں اللہ کو چھوڑ کر انہوں نے اپنا ولی بنا رکھا ہے ان کے لیے بڑا عذاب ہے الجاثية
11 یہ قرآن سراسر ہدایت ہے جنہوں نے اپنے رب کی آیات کو ماننے سے انکار کیا ان لوگوں کے لیے ذلت اور اذیت ناک عذاب ہو گا الجاثية
12 اللہ ہی تو ہے جس نے تمہارے لیے سمندر کو مسخر کیا تاکہ اس کے حکم سے کشتیاں اس میں چلیں اور تم اس کا فضل تلاش کرو اور شکر ادا کرو الجاثية
13 اس نے زمین و آسمانوں اور تمام چیزوں کو تمہارے لیے مسخر کردیا ہے اور سب کچھ اسی کی طرف سے ہے اس میں بڑی نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غوروفکر کرنے والے ہیں الجاثية
14 اے نبی ایمان لانے والوں سے فرمایں کہ جو لوگ اللہ کی طرف سے برے دن آنے کا کوئی خوف نہیں رکھتے ان کی حرکتوں پر درگزر سے کام لیں تاکہ اللہ خود اس گروہ کو اس کی کمائی کا بدلہ دے الجاثية
15 جو کوئی نیک عمل کرے گا اپنے ہی لیے کرے گا، اور جو برائی کرے گا وہ خود ہی اس کا خمیازہ بھگتے گا، پھر سب کو جانا تو اپنے رب ہی کی طرف ہے الجاثية
16 اس سے پہلے بنی اسرائیل کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی اور ہم نے انہیں طیب رزق سے نوازا اور دنیا بھر کے لوگوں پر انہیں فضیلت عطا فرمائی الجاثية
17 اور دین کے بارے میں انہیں واضح ہدایات دیں پھر جو اختلاف ان کے درمیان رونما ہوا وہ ( ناواقفیت کی وجہ سے نہیں بلکہ) علم آجانے کے بعد ہوا اور اس بنا پر ہوا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے پر زیادتی کرتے تھے اللہ قیامت کے دن ان معاملات کا جن میں وہ اختلاف کرتے رہے فیصلہ فرما دے گا الجاثية
18 اے نبی پھر ہم نے آپ کو دین کے معاملہ میں ایک صاف شاہراہ پر قائم کیا ہے۔ لہٰذا آپ اسی پر چلیں اور ان لوگوں کی خواہشات کی اتباع نہ کریں جو علم نہیں رکھتے الجاثية
19 اللہ کے مقابلے میں وہ تمہارے کچھ بھی کام نہیں آ سکتے۔ ظالم لوگ ایک دوسرے کے ساتھی ہیں اور متقیوں کا ساتھی ” اللہ“ ہے الجاثية
20 یہ بصیرت کی باتیں سب لوگوں کے لیے ہیں اور ہدایت اور رحمت ان لوگوں کے لیے ہے جو یقین رکھتے ہیں الجاثية
21 کیا وہ لوگ جنہوں نے برائیوں کا ارتکاب کیا ہے یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ ہم انہیں اور ایمان دار نیک عمل کرنے والوں کو ایک جیسا کردیں گے ان کا جینا اور مرنا یکساں ہوجائے گا۔ بُرا فیصلہ ہے جو یہ لوگ کرتے ہیں الجاثية
22 اللہ نے آسمانوں اور زمین کو برحق پیدا کیا ہے تاکہ ہر نفس نے جو کچھ کیا ہے اسے اس کا بدلہ دیا جائے اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا الجاثية
23 پھر کیا تم نے کبھی اس شخص کے حال پر بھی غور کیا جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا الٰہ بنا لیا ہے اور اللہ نے علم کے باوجود اسے گمراہی میں پھینک دیا اور اس کے دل اور کانوں پر مہر لگادی اور اس کی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا اللہ کے بعد اب اور کون ہے ؟ جو اسے ہدایت دے کیا تم لوگ کوئی سبق نہیں سیکھتے الجاثية
24 یہ لوگ کہتے ہیں کہ زندگی بس یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے یہیں ہمارا مرنا اور جینا ہے اور گردش ایام کے سوا کوئی چیزجو ہمیں ہلاک نہیں کرتی۔ حقیقت یہ ہے کہ ان کے پاس علم نہیں ہے محض گمان کی بنا پر یہ باتیں کرتے ہیں الجاثية
25 اور جب ہماری واضح آیات انہیں سنائی جاتی ہیں تو ان کے پاس اس کے سوا کوئی حجت نہیں ہوتی کہ اٹھالاؤ ہمارے باپ دادا کو اگر تم سچے الجاثية
26 اے نبی ان سے فرمائیں کہ اللہ ہی تمہیں زندگی بخشتا ہے پھر وہی تمہیں موت دیتا ہے پھر وہی تم کو قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے آنے میں کوئی شک نہیں مگر اکثر لوگ نہیں جانتے الجاثية
27 زمین اور آسمانوں کی بادشاہی اللہ کے پاس ہے اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن باطل پرست لوگ خسارے میں ہوں گے الجاثية
28 اس وقت تم ہر امت کو گھٹنوں کے بل گرا ہوا دیکھو گے ہر امت کو پکارا جائے گا کہ آئے اور اپنا نامہ اعمال دیکھے، ان سے کہا جائے گا آج تم کو تمہارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا جو تم کیا کرتے تھے الجاثية
29 یہ ہمارا لکھا ہوا اعمال نامہ ہے جو تم پر ٹھیک ٹھیک شہادت دے رہا ہے۔ جو کچھ تم کرتے تھے اسے ہم لکھوائے جا رہے تھے الجاثية
30 پھر جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے تھے انہیں ان کا رب اپنی رحمت میں داخل کرے گا یہ واضح کامیابی ہے الجاثية
31 اور جن لوگوں نے کفر کیا تھا ان سے کہا جائے گا کیا میری آیات تم کو نہیں سنائی جاتی تھیں ؟ تم نے تکبر کیا اور مجرم بن کر رہے الجاثية
32 اور جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کا وعدہ برحق ہے اور قیامت کے آنے میں کوئی شک نہیں۔ تم کہتے تھے کہ ہم نہیں جانتے قیامت کیا ہوتی ہے ہم تو بس ایک گمان سا رکھتے ہیں ہمیں یقین نہیں تھا الجاثية
33 اس وقت ان پر ان کی کی ہوئی برائیاں کھل جائیں گی اور وہ اسی کے پھیر میں آجائیں گے جس کا وہ مذاق اڑایا کرتے تھے الجاثية
34 اور ان سے کہہ دیا جائے گا کہ آج ہم بھی تمہیں اسی طرح بھلائے دیتے ہیں جس طرح تم اس دن کی ملاقات کو بھول گئے تھے تمہارا ٹھکانہ دوزخ ہے اور کوئی تمہاری مدد کرنے والا نہیں ہے الجاثية
35 یہ تمہارا انجام اس لیے ہوا ہے کہ تم نے اللہ کی آیات کو مذاق بنا لیا اور تمہیں دنیا کی زندگی نے دھوکے میں ڈال دیا تھا۔ لہٰذا آج نہ وہ دوزخ سے نکالے جائیں گے اور نہ ان سے کہا جائے گا کہ معافی مانگ کر اپنے رب کو راضی کرلو الجاثية
36 پس تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہے جو زمین اور آسمانوں کا مالک اور سارے جہان والوں کا پروردگار ہے الجاثية
37 زمین اور آسمانوں میں بڑائی اسی کے لیے ہے اور وہی زبردست اور حکیم ہے الجاثية
0 الأحقاف
1 حٰمٓ الأحقاف
2 یہ کتاب ” اللہ“ زبردست اور خوب حکمت والے کی طرف سے نازل کی گئی ہے الأحقاف
3 ہم نے زمین اور آسمانوں کو اور تمام چیزوں کو جو ان کے درمیان ہیں برحق اور ایک خاص مدت کے لیے پیدا کیا ہے۔ مگر کافر اس حقیقت سے منہ موڑے ہوئے ہیں، جس سے ان کو خبردار کیا گیا ہے الأحقاف
4 اے نبی! ان سے فرمائیں کبھی تم نے غور کیا ہے کہ جنہیں تم ” اللہ“ کے سوا پکارتے ہو؟ مجھے دکھاؤ کہ زمین میں انہوں نے کیا پیدا کیا ہے؟ یا آسمانوں کی تخلیق میں ان کا کیا حصہ ہے ؟ اس سے پہلے آئی ہوئی کوئی کتاب یا تمہارے پاس کوئی علمی ثبوت ہو تو اسے لاؤ ! اگر تم سچے ہو الأحقاف
5 اس شخص سے زیادہ کون گمراہ ہوگا جو اللہ کو چھوڑ کر ان کو پکارتا ہے جو قیامت تک اس کی پکار کا جواب نہیں دے سکتے بلکہ وہ بلانے والوں کی پکار سے بے خبر ہیں الأحقاف
6 اور جب سب لوگ جمع کیے جائیں گے تو وہ اپنے پکارنے والوں کے دشمن ہوں گے اور اپنی عبادت کا انکار کریں گے الأحقاف
7 ان لوگوں کو جب ہماری واضح آیات سنائی جاتی ہیں اور حق ان کے پاس پہنچ جاتا ہے تو کافر کہتے ہیں کہ یہ تو کھلا جادو ہے الأحقاف
8 یاوہ کہتے ہیں کہ رسول نے اسے خود بنا لیا ہے ان سے فرمائیں کہ اگر میں نے اسے اپنی طرف سے بنالیا ہے تو تم پھر اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکو گے۔ اس کے بارے میں جو باتیں تم بناتے ہو اللہ ان کو خوب جانتا ہے۔ میرے اور تمہارے درمیان وہی گواہ کافی ہے۔ وہ بڑا بخشنے والا اور نہایت رحم فرمانے والا ہے الأحقاف
9 ان سے فرما دیں میں کوئی انوکھا رسول نہیں ہوں۔ میں نہیں جانتا کہ کل میرے ساتھ کیا ہوگا اور تمہارے ساتھ کیا ہونا ہے۔ میں تو صرف اس وحی کی پیروی کرتا ہوں جو میرے پاس بھیجی جاتی ہے اور میں نہیں ہوں مگر واضح طور پر خبردار کردینے والا ہوں الأحقاف
10 اے نبی! ان سے فرمائیں کہ کبھی تم نے غور کیا ہے۔ اگر یہ کلام اللہ ہی کی طرف سے ہو اور تم نے اس کا انکار دیا (پھر تمہارا کیا انجام ہوگا؟) اور اس جیسے کلام پر بنی اسرائیل کا ایک گواہ گواہی دے چکا ہے، وہ ایمان بھی لا چکا ہے اور تم نے تکبر کیا۔ بلاشبہ ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا الأحقاف
11 ایمان داروں کے بارے میں کافر کہتے ہیں کہ اگر اس کتاب کو مان لینااچھا کام ہوتا تو آپ لوگ ہم سے اس میں سبقت نہ لے جاتے، انہوں نے اس سے ہدایت نہ پائی اس لیے وہ کہتے ہیں کہ یہ تو پرانا جھوٹ ہے الأحقاف
12 اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب رہنما اور رحمت بن کر آچکی ہے اور یہ کتاب اس کی تصدیق کرنے والی ہے اور عربی زبان میں ہے تاکہ ظالموں کو خبردار کرے اور نیکی کرنے والوں کو خوشخبری دے الأحقاف
13 یقیناً جن لوگوں نے کہا کہ اللہ ہی ہمارا رب ہے پھر اس پر قائم ہوگئے نہ انہیں خوف ہوگا اور نہ وہ پریشان ہوں گے الأحقاف
14 یہی لوگ ہیں اور یہ اس میں ہمیشہ رہیں گے یہ ان اعمال کے کی جزا ہوگی جو وہ دنیا میں کیا کرتے تھے الأحقاف
15 ہم نے انسان کو وصیت کی کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ بہترین سلوک کرے۔ اس کی ماں نے اسے تکلیف کے ساتھ اٹھا رکھا اور تکلیف کے ساتھ ہی اسے جنم دیا اور اس کے حمل اور دودھ چھڑانے میں تیس مہینے لگ گئے۔ یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچا اور چالیس سال کا ہوگیا، تو اس نے کہا اے میرے رب مجھے توفیق دے کہ میں تیری ان نعمتوں کا شکر ادا کروں۔ جو تو نے مجھے اور میرے والدین کو عطا فرمائیں، اور ایسے نیک عمل کروں جس سے تو راضی ہوجائے، اور میری اولاد کو بھی نیک بنا۔ مجھے توفیق دے کہ میں تیرے حضور توبہ کرتا رہوں اور تابع دار بندوں میں شامل ہو جاؤں الأحقاف
16 ہم ان لوگوں کے بہترین اعمال قبول کرتے ہیں اور ان کی برائیوں سے درگزر کرتے ہیں، یہ لوگوں میں شامل ہوں گے، اس سچے وعدے کے مطابق جو ان سے کیا گیا ہے الأحقاف
17 اور جس شخص نے اپنے والدین سے کہا تم پر افسوس ہے کہ تم مجھے ڈراتے ہو کہ میں مرنے کے بعد زندہ کیا جاؤں گا؟ حالانکہ مجھ سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں اس کے ماں، باپ اللہ سے فریاد کرتے ہیں اور اسے کہتے ہیں کہ تجھ پر افسوس۔ ایمان لے آؤبے شک اللہ کا وعدہ سچا ہے، وہ کہتا ہے یہ سب پہلے لوگوں کی کہانیاں ہیں الأحقاف
18 یہ لوگ ہیں جن پر عذاب کا فیصلہ ثابت ہوچکا ہے، ان سے پہلے 3 اور انسانوں کے گروہ گزر چکے ہیں بے شک وہ نقصان پانے والے تھے الأحقاف
19 دونوں میں سے ہر ایک کے درجے ان کے اعمال کے مطابق ہیں تاکہ اللہ ان کو ان کے کیے کا پورا پورا بدلہ دے، اور وہ ظلم نہیں کیے جائیں گے الأحقاف
20 جس دن کافر آگ کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے۔ ان سے کہا جائے گا تم اپنے حصے کی نعمتیں دنیا کی زندگی میں پا چکے اور تم نے ان سے لطف اٹھا لیا، تم بلاوجہ زمین میں تکبر کرتے تھے اور تم نے نافرمانیاں کیں ان کی پاداش میں تمہیں ذلت کا عذاب دیا جائے گا الأحقاف
21 انہیں عاد کے بھائی ہود کا واقعہ سنائیں جب اس نے اپنی قوم کو احقاف میں خبردار کیا اور ایسے خبردار کرنے والے اس سے پہلے بھی گزر چکے تھے اور اس کے بعد بھی آتے رہے، اس نے کہا کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو، مجھے تمہارے بارے میں بڑے ہولناک دن کے عذاب کا خطرہ ہے الأحقاف
22 انہوں نے کہا کیا تو اس لیے آیا ہے کہ ہمیں ہمارے معبودوں سے برگشتہ کر دے؟ تو جس عذاب سے ہمیں ڈراتا ہے لے آ اگر واقعی تو سچا ہے الأحقاف
23 اس نے کہا کہ اس کا علم تو اللہ کے پاس ہے اور میں تمہیں صرف پیغام پہنچا رہا ہوں جسے دے کر مجھے بھیجا گیا ہے، لیکن میں دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ جہالت اختیار کیے ہوئے ہو الأحقاف
24 پھر جب انہوں نے بادل کو اپنی وادیوں کی طرف آتے ہوئے دیکھا، تو کہنے لگے یہ بادل ہم پر برسے گا۔ حالانکہ یہ وہی ہے جس کو تم جلدی طلب کر رہے تھے، اس آندھی میں دردناک عذاب چلا آرہا ہے الأحقاف
25 جو اپنے رب کے حکم سے ہر چیز تباہ کر دے گا، پھر وہ ایسے ہوئے کہ ان کے گھروں کے سوا کچھ نظر نہیں آتا تھا، اسی طرح ہم مجرموں کو سزا دیا کرتے ہیں الأحقاف
26 ہم نے ان کو وہ قوت دی جو تم لوگوں کو نہیں دی، ان کو ہم نے کان، آنکھیں اور دل دئیے۔ لیکن نہ ان کے کان کام آئے نہ آنکھیں، نہ دل کیونکہ وہ اللہ کی آیات کا انکار کرتے تھے، اور اس چیز میں مبتلا ہوئے جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے الأحقاف
27 تمہارے گردوپیش کے علاقوں میں بہت سی بستیوں کو ہم ہلاک کرچکے ہیں، ہم نے انہیں اپنی آیات کے ذریعے بار بار سمجھایا شاید کہ وہ رجوع کرلیں الأحقاف
28 پھر کیوں نہ ان ہستیوں نے ان کی مدد کی جنہیں اللہ کو چھوڑ کر انہوں نے قربت کا ذریعہ اور معبود بنایا ہوا تھا؟ بلکہ وہ ان سے گم گئے اور یہ ان کے من گھڑت عقیدوں کا انجام تھا جو انہوں نے بنا رکھے تھے الأحقاف
29 جب ہم کی ایک جماعت کو آپ کی طرف لے آئے۔ تاکہ وہ قرآن غور سے سنیں، جب وہ حاضر ہوئے تو انہوں نے آپس میں کہا خاموش ہوجاؤ۔ جب تلاوت ختم ہوئی تو وہ ڈرانے والے بن کر اپنی قوم کی طرف گئے الأحقاف
30 انہوں نے جا کر کہا اے ہماری قوم ! ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰ کے بعد نازل کی گئی ہے اپنے سے پہلے آئی ہوئی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے۔ وہ رہنمائی کرتی ہے حق اور سیدھے راستے کی طرف الأحقاف
31 اے ہماری قوم ! اللہ کی طرف بلانے والے کی دعوت قبول کرو اور اس پر ایمان لاؤ اللہ تمہارے گناہوں کو معاف فرمائے گا اور تمہیں عذاب الیم سے بچا لے گا الأحقاف
32 اور جو اللہ کے داعی کی بات نہیں مانتا وہ نہ زمین میں اللہ کو عاجز کرسکتا ہے اور نہ ہی اللہ کے سوا اس کا کوئی حمایتی ہوسکتا ہے۔ ایسے لوگ کھلی گمراہی میں ہیں الأحقاف
33 اور کیا انہوں نے نہیں دیکھا کہ جس اللہ نے زمین اور آسمانوں کو پیدا کیا اور ان کو بناتے ہوئے اسے تھکاوٹ نہیں ہوئی، وہ پوری طرح قدرت رکھتا ہے کہ مردوں کو زندہ کرے۔ کیوں نہیں؟ یقیناً وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے الأحقاف
34 جس دن کافر آگ کے سامنے پیش کیے جائیں گے، اس وقت ان سے پوچھا جائے گا کیا یہ حق نہیں ہے؟ یہ کہیں گے ہاں ہمارے رب کی تیری قسم یہ واقعی حق ہے اللہ فرمائے گا اچھا اب عذاب کا مزا چکھو اپنے اس انکار کی وجہ سے جو تم کرتے رہے تھے الأحقاف
35 پس اے نبی صبر کرو جس طرح اولو العزم رسولوں نے صبر کیا ہے لہٰذا کفار کے معاملہ میں جلدی نہ کرو، جس دن یہ لوگ اس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا انہیں خوف دلایا جا رہا ہے تو انہیں یوں معلوم ہوگا کہ دنیا میں دن کی ایک گھڑی سے زیادہ نہیں رہے، بات پہنچا دی گئی اب نافرمان لوگوں کے سوا کوئی ہلاک نہیں ہو گا الأحقاف
0 محمد
1 جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کے راستے سے روکا۔ اللہ نے ان کے اعمال کو ضائع کر دیا محمد
2 اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے اور اس پر ایمان لائے جو محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر نازل ہوا ہے۔ وہ ان کے رب کی طرف سے حق ہے، اللہ نے ان سے ان کی برائیاں دور کردیں اور ان کا حال درست فرما دیا محمد
3 یہ اس لیے ہے کہ بے شک کفر کرنے والوں نے باطل کی پیروی کی اور ایمان لانے والوں نے اس حق کی پیروی کی جو ان کے رب کی طرف سے آیا ہے، اس طرح اللہ لوگوں کے لیے مثالیں بیان کرتا ہے محمد
4 پس جب کافروں سے تمہاری مڈ بھیڑ ہو تو ان کی گردنیں مارنا ہے، یہاں تک کہ جب تم ان کو اچھی طرح کچل دو تو قیدیوں کو مضبوطی سے باندھ لو، اس کے بعد احسان کرو یا فدیے کا معاملہ کرلو یہاں تک کہ لڑائی اپنے ہتھیار ڈال دے۔ تمہیں یہ کرنا چاہیے۔ اللہ چاہتا تو خود ہی ان سے نمٹ لیتا مگر یہ طریقہ اس نے اس لیے اختیار کیا ہے تاکہ تم لوگوں کو ایک دوسرے کے ذریعہ سے آزمائے، اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں گے اللہ ان کے اعمال کو ہرگز ضائع نہ کرے گا محمد
5 جو باقی بچیں گے ” اللہ“ ان کی رہنمائی فرمائے گا اور ان کا حال درست کر دے گا محمد
6 اور ان کو اس 3 میں داخل کرے گا جس سے ان کو متعارف کراچکا ہے محمد
7 اے ایمان والو! اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم مضبوط کر دے گا محمد
8 وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا ہے، ان کے لیے ہلاکت ہے اور ان کے اعمال کو اللہ ضائع کر دے گا محمد
9 کیونکہ انہوں نے اس بات کو ناپسند کیا جسے اللہ نے نازل کیا ہے لہٰذا اس نے ان کے اعمال ضائع کر دیے محمد
10 کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ ان لوگوں کا انجام دیکھتے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں؟ اللہ نے ان کو ہلاک کردیا اور اس طرح کی سزائیں ان کفار کا مقدر ہیں محمد
11 یہ اس لیے کیا کیونکہ اللہ ایمان لانے والوں کا مددگار ہے اور کافروں کا کوئی مددگار نہیں محمد
12 یقیناً ایمان والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو ” اللہ“ ایسی 3 میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں جاری ہیں، اور کافر دنیا کے فائدے اٹھاتے ہیں، جانوروں کی طرح کھاپی رہے ہیں۔ ان کا ٹھکانا 3 ہے محمد
13 اے نبی! کتنی ہی بستیاں ایسی ہیں جو آپ کی اس بستی سے زیادہ طاقتور تھیں جس سے آپ کو نکال دیا گیا ہے۔ ہم نے انہیں اس طرح ہلاک کیا کہ کوئی ان کو بچانے والا نہیں تھا محمد
14 کیا جو شخص اپنے رب کی طرف سے ایک واضح ہدایت پر ہو وہ اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جس کے لیے اس کا برا عمل خوبصورت بنا دیا گیا ہے، اور وہ اپنی خواہشات کے پیچھے لگ چکے ہیں محمد
15 جس 3 کا متقی لوگوں کے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے اس کی شان یہ ہے کہ اس میں شفاف پانی کی نہریں بہہ رہی ہوں گی ایسے دودھ کی نہریں ہوں کہ جس کے ذائقہ میں معمولی بھی فرق نہیں آئے گا، ایسی شراب کی نہریں ہوں گی۔ جو پینے والوں کے لیے لذیذ ہوگی، صاف شفاف شہد کی نہریں ہوں گی، اس میں ان کے لیے ہر طرح کے پھل ہوں گے اور ان کے رب کی طرف سے بخشش ہوگی۔ کیا یہ لوگ ان لوگوں کی طرح ہو سکتے ہیں جو ہمیشہ 3 میں رہیں گے اور جنہیں ایسا گرم پانی پلایا جائے گا جو ان کی آنتیں کاٹ دے گا محمد
16 ان میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جو کان لگا کر آپ کی بات سنتے ہیں اور پھر آپ کے پاس سے جاتے ہیں تو ان لوگوں سے پوچھتے ہیں جنہیں علم کی نعمت بخشی گئی ہے کہ ابھی ابھی اس نے کیا کہا ہے؟ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا دی ہے اور یہ اپنی خواہشات کے پیچھے لگے ہوئے ہیں محمد
17 رہے وہ لوگ جنہوں نے ہدایت پائی، اللہ ان کو اور زیادہ ہدایت دیتا ہے اور انہیں تقویٰ میں مزید بڑھا دیتا ہے محمد
18 سو وہ لوگ قیامت کے علاوہ کسی بات کا انتظار نہیں کرتے کہ وہ ان پر اچانک آپڑے؟ اس کی نشانیاں تو آچکی ہیں۔ جب قیامت آئے گی تو ان کے لیے نصیحت قبول کرنے کا موقع نہیں ہو گا محمد
19 پس اے نبی اچھی طرح جان لو کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور اپنی خطاؤں کی معافی مانگو اور مومن مردوں اور عورتوں کے لیے بھی معافی طلب کرو۔ اللہ تمہارے چلنے، پھرنے کو جانتا ہے اور تمہارے ٹھکانے کو بھی جانتا ہے محمد
20 جو لوگ ایمان لائے ہیں وہ کہتے ہیں کہ کیوں نہیں نازل کی جاتی کوئی سورت۔ جب محکم سورت نازل کردی جاتی ہے۔ جس میں قتال کا ذکر ہوتا ہے۔ تو آپ دیکھیں گے کہ جن کے دلوں میں بیماری ہے وہ آپ کی طرف اس طرح دیکھتے ہیں جس طرح کسی پر موت چھا گئی ہو، ہلاکت ہے ان کے لیے محمد
21 اطاعت کا اقرار اور اچھی باتیں جب حکم پختہ ہوجائے اس وقت وہ اللہ سے اپنے عہد میں سچے نکلتے تو ان کے لیے اچھا ہوتا محمد
22 پھر کیا تم سے اس کے سوا کوئی اور توقع کی جا سکتی ہے کہ اگر تم حکمران بن جاؤ تو زمین میں فساد برپا کرو گے اور آپس میں ایک دوسرے کے گلے کاٹو گے؟ محمد
23 یہ لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان کو اندھا اور بہرا بنا دیاہے محمد
24 کیا ان لوگوں نے قرآن پر غور نہیں کیا یا ان کے دلوں پر تالے پڑچکے ہیں؟ محمد
25 حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ ہدایت واضح ہوجانے کے بعد اس سے پھر گئے ان کے لیے شیطان نے ان کے اعمال کو خوبصورت بنا دیا ہے۔ اور ان کے لیے جھوٹی امیدیں دراز کردی ہیں محمد
26 اسی لیے کہ انہوں نے اللہ کے نازل کردہ دین کو ناپسند کرنے والوں سے کہا ہے کہ بعض معاملات میں ہم تمہاری بات مانیں گے اور اللہ ان کے رازوں کو جانتا ہے محمد
27 پھر اس وقت کیا حال ہوگا جب فرشتے ان کے منہ اور پیٹھوں پر مارتے ہوئے انہیں لے جائیں گے؟ محمد
28 یہ اسی لیے ہوگا کہ انہوں نے اس طریقے کی پیروی کی جو اللہ کو ناراض کرنے والا ہے اور اس کی رضا کا راستہ اختیار کرنا پسند نہ کیا۔ اسی بنا پر اس نے ان کے سب اعمال ضائع کر دیے محمد
29 کیا جن لوگوں کے دلوں میں بیماری ہے وہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ اللہ ان کے دلوں کی کھوٹ ظاہر نہیں کرے گا؟ محمد
30 ہم چاہیں تو انہیں تمہیں دکھا دیں اور تم ان کے چہروں سے ان کو پہچان لو، مگر ان کے گفتگو کے اندازسے آپ ان کو ضرور جان لو گے۔ اللہ تمہارے اعمال سے خوب واقف ہے محمد
31 ہم تمہیں ضرور آزمائش میں ڈالیں گے تاکہ تمہارے حالات کی جانچ کریں اور دیکھ لیں کہ تم میں مجاہد اور ثابت قدم کون ہیں محمد
32 جن لوگوں نے کفر کیا اور لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکا اور رسول کی مخالفت کی، حالانکہ ان پر ہدایت واضح ہوچکی ہے، حقیقت یہ ہے کہ وہ اللہ کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے عنقریب اللہ ان کا سب کیا کرایا غارت کر دے گا محمد
33 اے ایمان والو! تم اللہ اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو برباد نہ کرو محمد
34 بے شک جنہوں نے کفر کیا اور انہوں نے اللہ کے راستے سے روکا اور جو مرتے دم تک کفر پر جمے رہے۔ اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا محمد
35 پس تم سستی نہ کرو اور صلح کی درخواست نہ کرو، تم ہی غالب رہنے والے ہو۔ اللہ تمہارے ساتھ ہے وہ تمہارے اعمال ہرگز کم نہیں کرے گا محمد
36 بس دنیاوی زندگی ایک کھیل اور تماشا ہے اگر تم ایمان لاؤ اور تقویٰ اختیار کرو تو اللہ تمہارے اجر تمہیں دے گا اور وہ تمہارے مال تم سے نہیں مانگے گا محمد
37 اگر وہ تمہارے پورے مال تم سے مانگ لے تو تم بخل کرو گے اور وہ تمہاری کھوٹ ظاہر کر دے گا محمد
38 کیا تم وہ لوگ ہو کہ تمہیں دعوت دی جاتی ہے کہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرو۔ اس پر تم میں سے کچھ لوگ ہیں جو بخل کرتے ہیں۔ حالانکہ جو بخل کرتا ہے درحقیقت وہ اپنے آپ سے ہی بخل کرتا ہے، اللہ بے نیاز ہے تم اس کے محتاج ہو، اگر تم منہ موڑلو گے تو اللہ تمہاری جگہ کسی اور قوم کو لے آئے گا۔ پھر وہ تم جیسے نہیں ہوں گے محمد
0 الفتح
1 اے نبی ہم نے آپ کو واضح فتح دی ہے الفتح
2 تاکہ اللہ آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف فرمادے اور آپ پر اپنی نعمت کی تکمیل کرے اور آپ کو سیدھے راستے کی راہنمائی کرے الفتح
3 اور آپ کی زبردست مدد فرمائے الفتح
4 وہی ہے جس نے مومنوں کے دلوں میں سکون پیدا فرمایا تاکہ وہ ان کے ایمان کے ساتھ اپنا ایمان اور بڑھالیں، زمین اور آسمانوں کے تمام لشکر اللہ کے اختیار میں ہیں، اور وہ بڑا جاننے والا اور خوب حکمت والا ہے الفتح
5 تاکہ مومن مردوں اور عورتوں کو ایسی 3 میں داخل فرمائے جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے اور ان کے گناہ ان سے دور کر دے۔ اللہ کے ہاں یہ بہت بڑی کامیابی ہے الفتح
6 اور اللہ ان منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو سزا دے گا جو اللہ کے بارے میں برے گمان رکھتے ہیں، وہ خود ہی برے حالات میں پھنس گئے ہیں، ان پر اللہ کا غضب ہوا اور اس نے ان پر لعنت کی اور ان کے لیے 3 تیار کر رکھی ہے جو بہت ہی برا ٹھکانا ہے الفتح
7 زمین اور آسمان کے لشکر اللہ ہی کے ہیں اور وہ زبردست اور بڑا حکمت والا ہے الفتح
8 اے نبی ! ہم نے آپ کو گواہی دینے والا، خوشخبری دینے والا اور خبردار کرنے والا بنا کر بھیجا ہے الفتح
9 تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس کا ساتھ دو، اس کی تعظیم کرو اور صبح وشام اللہ کی تسبیح کرتے رہو الفتح
10 اے نبی بے شک جو لوگ آپ سے بیعت کر رہے ہیں دراصل وہ اللہ سے بیعت کر رہے ہیں، ان کے ہاتھ پر اللہ کا ہاتھ تھا، جو اس عہد کو توڑے گا اس کی عہد شکنی کا وبال اسی پر ہوگا اور جو اللہ سے کیے ہوئے عہد کی پاسداری کرے گا۔ اللہ بہت جلد اسے بڑا اجر عطا فرمائے گا الفتح
11 اے نبی! دیہاتیوں میں سے جو پیچھے چھوڑ دیے گئے تھے۔ وہ ضرور آپ سے کہیں گے کہ ہمیں ہمارے اموال اور بال بچوں نے مشغول کردیا۔ آپ ہمارے لیے مغفرت کی دعا کریں یہ لوگ اپنی زبانوں سے وہ باتیں کہتے ہیں جو ان کے دلوں میں نہیں ہوتیں۔ ان سے فرمائیں کہ کون تمہارے معاملہ میں اللہ سے کسی چیز کا اختیار رکھتا ہے اگر وہ تمہیں کوئی نقصان پہنچانا چاہے یا نفع دینا چاہے؟ بلکہ اللہ تمہارے اعمال سے باخبر ہے الفتح
12 بلکہ تم نے یوں سمجھا کہ رسول اور مومنین اپنے گھروالوں میں واپس نہیں آئیں گے اور یہ خیال تمہارے دلوں کو بہت اچھا لگا اور تم نے بہت برے گمان کیے۔ تم تو ہلاک ہونے والے لوگ ہو الفتح
13 جو لوگ اللہ اور اس کے رسول پر ایمان نہیں رکھتے۔ ایسے کافروں کے لیے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے الفتح
14 آسمانوں اور زمین کی بادشاہی کا مالک اللہ ہے، جسے چاہے معاف کرے اور جسے چاہے عذاب دے اور وہ بہت بخشنے والا نہایت رحم کرنے والا ہے الفتح
15 جب تم مال غنیمت حاصل کرنے کے لیے جانے لگو گے تو پیچھے چھوڑے جانے والے لوگ آپ سے ضرور کہیں گے کہ ہمیں بھی اپنے ساتھ چلنے دو، یہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے فرمان کو بدل دیں، ان سے صاف طور پر کہیں کہ تمہارے بارے میں اللہ کا حکم ہے کہ تم ہرگز ہمارے ساتھ نہیں جا سکتے یہ کہیں گے کہ بلکہ تم لوگ ہم سے حسد کر رہے ہو، بلکہ یہ لوگ صحیح بات کو کم سمجھتے ہیں الفتح
16 ان پیچھے چھوڑے جانے والے بدوی عربوں سے کہنا کہ عنقریب تمہیں ایسے لوگوں سے لڑنے کے لیے بلایا جائے گا جو بڑے زور آور ہیں تم کو ان سے جنگ کرنی ہوگی یا وہ مطیع ہوجائیں گے اس وقت اگر تم نے حکم جہاد کی اطاعت کی تو اللہ تمہیں اچھا اجر دے گا، اور اگر تم پھر اسی طرح منہ موڑ گئے جس طرح پہلے موڑ چکے ہو تو اللہ تم کو دردناک سزا دے گا الفتح
17 اندھا اور لنگڑا اور مریض جہاد کے لیے نہ جائے تو ان پر کوئی گناہ نہیں، جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اللہ اسے ایسی 3 میں داخل کرے گا جن کے نیچے سے نہریں جاری ہوں گی اور جو منہ پھیرے گا۔ اسے اللہ درد ناک عذاب دے گا الفتح
18 اللہ مومنوں سے خوش ہوگیا جب وہ درخت کے نیچے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بیعت کر رہے تھے۔ ان کے دلوں کا حال اللہ کو معلوم تھا اس لیے اس نے ان پر سکینت نازل فرمائی اور ان کو بہت جلد فتح سے نوازاے گا الفتح
19 اور بہت سا مال غنیمت عطا کرے گا جسے وہ حاصل کریں گے۔ اللہ زبردست اور بڑا حکمت والا ہے الفتح
20 اللہ تم سے بہت سے مال غنیمت کا وعدہ کرتا ہے جسے تم جلد حاصل کرو گے، اس نے لوگوں کے ہاتھ تمہارے خلاف اٹھنے سے روک دئیے تاکہ مومنوں کے لیے ایک نشانی بن جائے اور اللہ تمہاری سیدھے راستے کی طرف راہنمائی کرے الفتح
21 اس کے علاوہ وہ تم سے اور غنیمتوں کا بھی وعدہ کرتا ہے جن پر تم ابھی قادر نہیں ہوئے ہو اور اللہ نے ان کو گھیر رکھا ہے۔ اللہ ہر چیز پر قادر ہے الفتح
22 کافر اگر اس وقت تم سے لڑتے تو یقیناً پیٹھ پھیر جاتے اور کوئی حامی ومددگار نہ پاتے الفتح
23 یہ اللہ کا طریقہ ہے جو پہلے سے چلا آرہا ہے اور تم اللہ کے طریقہ میں کوئی تبدیلی نہیں پاؤ گے الفتح
24 وہی ہے جس نے مکہ کی وادی میں ان کے ہاتھ تم سے اور تمہارے ہاتھ ان سے روک لیے حالانکہ اللہ تمہیں ان پر غلبہ عطا کرچکا تھا اور جو کچھ تم کر رہے تھے اللہ اسے دیکھ رہا تھا الفتح
25 وہی لوگ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور تم کو مسجد حرام سے روکا اور قربانی کی جانوروں کو ان کی قربان گاہ پر نہ پہنچنے دیا۔ اگر مومن مرد اور مومن عورتیں موجود نہ ہوتے جنہیں تم نہیں جانتے اور یہ خطرہ نہ ہوتا کہ بے خبری میں تم انہیں پامال کر دو گے اور اس سے تم پر حرف آئے گا۔ اللہ اپنی رحمت میں جس کو چاہے داخل کرلے۔ اگر مومن الگ ہوگئے ہوتے تو کفار کو ہم ضرور سخت سزا دیتے الفتح
26 جب مکہ کے کفار نے اپنے دلوں میں جاہلانہ حمیت بٹھالی تو اللہ نے اپنے رسول اور مومنوں پر سکینت نازل فرمائی اور مومنوں کو تقویٰ پر قائم رکھا۔ وہی اس کے زیادہ حق دار اور اس کے اہل تھے، اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے الفتح
27 یقیناً اللہ نے اپنے رسول کو سچا خواب دکھایا تھا جو ٹھیک حق کے مطابق تھا کہ انشاء اللہ تم ضرور مسجد حرام میں امن کے ساتھ داخل ہوجاؤ گے، اپنے سر منڈواؤ گے اور بال کٹواؤ گے اور تمہیں کوئی خوف نہیں ہوگا، اللہ اس بات کو جانتا تھا جسے تم نہیں جانتے تھے اس لیے اس نے تم کو جلد ہی فتح عطا فرما دی الفتح
28 وہی اللہ ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اس کو تمام ادیان پر غالب کر دے۔ اور اللہ گواہ کے طور پر کافی ہے الفتح
29 محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ” اللہ“ کے رسول ہیں اور جو لوگ ان کے ساتھ ہیں وہ کفار پر سخت اور آپس میں مہربان ہیں، تم انہیں رکوع سجود اور اللہ کے فضل اور اس کی خوشنودی کی طلب میں مشغول پاؤ گے۔ سجدوں کے اثرات ان کے چہروں پر موجود ہیں جن سے وہ پہچانے جاتے ہیں یہ ان کی صفت توراۃ میں اور انجیل میں ہے۔ ان کی مثال یوں ہے گویا کہ ایک کھیتی ہے۔ جس نے پہلے اپنی کونپل نکالی، پھر اس کو تقویت دی پھر وہ سخت ہوگئی پھر اپنے تنے پر کھڑی ہوگئی، کاشت کرنے والوں کو وہ خوش کرتی ہے تاکہ کفار ان کے پھلنے پھولنے پر جلیں جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے اللہ نے ان سے مغفرت اور بہت بڑے اجر کا وعدہ فرمایا ہے الفتح
0 الحجرات
1 اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو اللہ اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرو، اللہ سب کچھ سننے اور خوب جاننے والا ہے الحجرات
2 اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنی آواز نبی کی آوازسے اونچی نہ کرو اور نہ نبی کے ساتھ اونچی آواز سے بات کرو، جس طرح تم آپس میں ایک دوسرے سے بات کرتے ہو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہارے تمام اعمال غارت ہوجائیں اور تمہیں خبر بھی نہ ہو الحجرات
3 جو لوگ اللہ کے رسول کے سامنے بات کرتے ہوئے اپنی آواز پست رکھتے ہیں حقیقت میں وہی لوگ ہیں جن کے دلوں کا اللہ نے تقویٰ کے لیے امتحان لیا ہے، ان کے لیے مغفرت اور اجر عظیم ہے الحجرات
4 اے نبی ! جو لوگ آپ کو آپ کے حجروں کے باہر پکارتے ہیں ان میں سے اکثر بے عقل ہیں الحجرات
5 اگر وہ آپ کے نکلنے تک صبر کرتے تو ان کے لیے بہتر ہوتا، اللہ درگزر کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے الحجرات
6 اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کرلیا کرو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانستہ طور پر نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو الحجرات
7 خوب جان رکھو کہ تمہارے درمیان اللہ کا رسول موجود ہے اگر وہ بہت سے معاملات میں تمہاری بات مان لیا کرے تو تم مشکلات میں مبتلا ہوجاؤ، مگر اللہ نے تم میں ایمان کی محبت پیدا کی اور اس کو تمہارے لیے محبوب بنا دیا، اور کفر وفسق اور نافرمانی سے تم کو متنفر کردیا ایسے ہی لوگ الحجرات
8 اللہ کے فضل سے ہدایت والے ہیں اور اللہ جاننے والا اور خوب حکمت والا ہے الحجرات
9 اور اگر اہل ایمان میں سے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کراؤ، اگر ان میں سے ایک گروہ دوسرے گروہ پر زیادتی کرے تو زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف پلٹ آئے۔ اگر وہ پلٹ آئے تو ان کے درمیان عدل کے ساتھ صلح کرا دو، اور انصاف کرو، یقیناً اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے الحجرات
10 مومن آپس میں بھائی بھائی ہیں، لہٰذا اپنے بھائیوں کے درمیان صلح کراؤ اور اللہ سے ڈرو۔ تاکہ کہ تم پر رحم کیا جائے الحجرات
11 اے لوگو ! جو ایمان لائے ہو ! نہ مرد دوسروں مردوں کا مذاق اڑائیں، ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، اور نہ عورتیں دوسری عورتوں کا مذاق اڑائیں ہوسکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں، آپس میں ایک دوسرے پر طعن نہ کرو اور نہ ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرو، ایمان لانے کے بعد نافرمانی کرنا بری بات ہے۔ جو لوگ اس روش سے باز نہیں آئیں گے وہ ظالم ہیں الحجرات
12 اے لوگو جو ایمان لائے ہو! بدگمانی کرنے سے پرہیز کرو کیونکہ بہت سی بدگمانیاں گناہ ہوتی ہیں، جاسوسی نہ کرو، اور تم میں سے کوئی کسی کی غیبت نہ کرے، کیا تم میں کوئی ہے جو اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے ؟ تم اسے برا سمجھتے ہو۔ اللہ سے ڈرو اللہ توبہ قبول کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے الحجرات
13 لوگو ! ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور پھر تمہارے خاندان اور قبیلے بنا دئیے تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو، یقیناً اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہے، بلاشبہ اللہ سب کچھ جاننے والا اور اچھی طرح باخبر ہے الحجرات
14 دیہاتی کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے ان سے فرمائیں تم ایمان نہیں لائے بلکہ یوں کہو کہ ہم اسلام لائے۔ ایمان ابھی تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا، اگر تم اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو گے تو ” اللہ“ تمہارے اعمال میں کوئی کمی نہیں کرے گا۔ یقیناً اللہ درگزر کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے الحجرات
15 حقیقت میں مومن وہ ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر انہوں نے کوئی شک نہ کیا اور اپنی جانوں اور مالوں سے اللہ کی راہ میں جہاد کیا، یہی لوگ سچے ہیں الحجرات
16 اے نبی فرما دیں کہ کیا تم اللہ کو اپنے دین کی خبر دیتے ہو؟ حالانکہ اللہ زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کو جانتا ہے اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے الحجرات
17 یہ لوگ آپ پر احسان جتاتے ہیں کہ انہوں نے اسلام قبول کرلیا ان سے فرمائیں کہ مجھے اپنے اسلام کا احسان نہ جتاؤ بلکہ اللہ کا تم پر احسان ہے کہ اس نے تمہاری ایمان کی طرف راہنمائی کی اگر تم واقعی سچے ہو الحجرات
18 اللہ زمین اور آسمانوں کی ہر پوشیدہ چیز کا علم رکھتا ہے، اور تم جو کچھ کرتے ہو وہ سب کچھ دیکھنے والا ہے الحجرات
0 ق
1 قٓ، قسم ہے قرآن مجید کی ق
2 بلکہ ان لوگوں کو اس بات پر تعجب ہوا ہے کہ ان کے پاس انہی میں سے ایک خبردار کرنے والا آیا ہے، کافر کہتے ہیں کہ یہ تو عجیب بات ہے ق
3 کیا جب ہم مرجائیں گے اور مٹی ہوجائیں گے یہ واپسی عقل سے بعید بات ہے ق
4 جو زمین ان کے جسم سے کھاتی ہے سب ہمارے علم میں ہے۔ ہمارے پاس ایک کتاب ہے جس میں سب کچھ محفوظ ہے ق
5 بلکہ جب ان کے پاس حق آیا تو ان لوگوں نے اسی وقت اسے جھٹلا دیا۔ اسی وجہ سے وہ یہ الجھن میں پڑے ہوئے ہیں ق
6 کیا پھر انہوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھاکہ ہم نے اسے کس طرح بنایا اور مزین کیا اور اس میں کہیں کوئی شگاف نہیں ہے ق
7 اور زمین کو ہم نے بچھایا اور اس میں پہاڑ جمائے اور اس سے ہر قسم کی خوش نما نباتات اگادیں ق
8 یہ ساری چیزیں آنکھیں کھولنے والی اور سبق سکھانے والی ہیں ہر اس بندے کو جو حق کی طرف رجوع کرنے والا ہے ق
9 اور آسمان سے ہم نے بابرکت پانی نازل کیا پھر اس کے ساتھ باغات اور غلے جو کاٹے جاتے ہیں اور بلند وبالا کھجور کے درخت پیدا کیے ق
10 جن پر پھلوں سے لدے ہوئے خوشے تہہ بہ تہہ لگتے ہیں ق
11 یہ انتظام ہے بندوں کو رزق دینے کا۔ اس پانی سے ہم مردہ زمین کو زندگی بخشتے ہیں اسی طرح ہی (مُردوں کا) نکلنا ہے ق
12 ان سے پہلے نوح اور کنویں والوں اور ثمود ق
13 اور عاد اور فرعون اور لوط کے برادران ق
14 اور ایکہ والوں اور تبع کی قوم کے لوگ بھی جھٹلا چکے ہیں، سب نے رسولوں کو جھٹلایا اور آخر کار میری وعید ان پر نازل ہو گئی ق
15 کیا ہم پہلی بار پیدا کرنے سے تھک گئے ہیں ؟ بلکہ یہ لوگ نئے سرے سے پیدا کرنے کے بارے میں شک میں پڑے ہوئے ہیں ق
16 ہم نے انسان کو پیدا کیا ہے اور ہم اس کے دل میں پیدا ہونے والے خیالات کو جانتے ہیں، ہم اس کے اس کی شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہیں ق
17 اور ہمارے لکھنے والے اس کے دائیں اور بائیں بیٹھے ہر بات لکھ رہے ہیں ق
18 جب بھی کوئی لفظ اس کی زبان سے نکلتا ہے اسے محفوظ کرنے کے لیے ایک حاضر باش نگراں موجود ہوتا ہے ق
19 اور موت کی سختی حق کے ساتھ آپہنچی، یہ وہی چیز ہے جس سے تو بھاگتا تھا ق
20 اور پھر صور پھونکا جائے گا، یہ وہ دن ہے جس سے تجھے ڈرایا جاتا تھا ق
21 ہر شخص اس حال میں آئے گا کہ اس کے ساتھ ایک ہانکنے والا اور ایک گواہی دینے والا ہو گا ق
22 کہا جائے گا کہ جس چیز کے بارے میں تو غفلت میں تھا ہم نے وہ پردہ ہٹادیا جو تیرے سامنے پڑا ہوا تھا اور آج تیری نگاہ خوب تیز ہے ق
23 اس کا ساتھی کہے گا یہ حاضر ہے جو میرے سپرد کیا گیا تھا ق
24 حکم ہوگا ہر کافر سرکش کو جو حق سے عناد رکھتا تھا اسے جہنم میں پھینک دو ق
25 خیر سے روکنے والے اور حد سے تجاوز کرنے والے اور شک کرنے والے کو تھا ق
26 اس نے اللہ کے ساتھ دوسرے کو الٰہ بنا لیا تھا، اسے شدید عذاب میں پھینک دو ق
27 اس کا ساتھی کہے گا اے ہمارے رب میں نے اس کو سرکش نہیں بنایا بلکہ یہ خود ہی پرلے درجے کی گمراہی میں مبتلا تھا ق
28 جواب میں ارشاد ہوگا کہ میرے سامنے جھگڑا نہ کرو، میں تم کو پہلے ہی برے انجام سے خبر دار کرچکا ہوں ق
29 میرے ہاں بات بدلی نہیں جاتی اور میں اپنے بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہوں ق
30 اس دن ہم جہنم سے پوچھیں گے کیا تو بھر گئی ہے ؟ اور وہ کہے گی کیا اور کچھ ہے ق
31 اور جنت متقین کے قریب لائی جائے گی، جو ان سے دور نہیں ہو گی ق
32 ارشاد ہوگا یہ ہے وہ جنت جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا، ہر اس شخص کے لیے جو اپنے رب کی طرف رجوع کرنے والا اور اپنی نگرانی کرنے والا تھا ق
33 جو بن دیکھے رحمن سے ڈرتا تھا اور جو رجوع کرنے والا دل لیے ہوئے آیا ہے ق
34 (حکم ہوگا کہ) جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہوجاؤ یہ ہمیشہ کی زندگی کا دن ہو گا ق
35 ان کے لیے وہاں سب کچھ ہوگا جو وہ چاہیں گے اور ہمارے پاس ان کے لیے بہت کچھ ہے ق
36 ہم ان سے پہلے بہت سی قوموں کو ہلاک کرچکے ہیں جو ان سے زیادہ طاقتور اور ان سے گرفت میں سخت تھیں انہوں نے شہروں کو چھان مارا تھا، پھر کیا وہ کوئی جائے پناہ پا سکے ؟ ق
37 اس میں عبرت ہے ہر اس شخص کے لیے جو دل رکھتا ہو، یا جو توجہ سے بات کو سننے والا ہو ق
38 ہم نے زمین اور آسمانوں کو اور جو کچھ ان کے درمیان ہے اسے چھ دنوں میں پیدا کیا اور ہمیں تھکان نہیں ہوئی ق
39 پس اے نبی یہ لوگ جو باتیں بناتے ہیں ان پر صبر کرو اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے اس کی تسبیح کرتے رہو ق
40 اور رات کے وقت پھر اس کی تسبیح کرو اور سجدہ کرنے کے بعد ق
41 اور توجہ سے سنیں کہ جس دن آواز دینے والا قریب سے آواز دے گا ق
42 اس دن سب لوگ چیخ کو ٹھیک ٹھیک سن رہے ہوں گے، وہ مردوں کے زمین سے نکلنے کا دن ہو گا ق
43 ہم ہی زندگی بخشتے ہیں اور ہم ہی موت دیتے ہیں اور اس دن ہماری طرف ہی سب کو پلٹنا ہے ق
44 جب زمین پھٹ جائے گی تو لوگ اس سے نکل کر دوڑتے ہوں گے، ہمارے لیے یہ اکٹھا کرنا بہت آسان ہے ق
45 اے نبی یہ لوگ جو باتیں کرتے ہیں ہم انہیں اچھی طرح جانتے ہیں اور آپ کے ذمہ انہیں جبراً منوانا نہیں ہے، بس آپ اس قرآن کے ساتھ ہر اس شخص کو نصیحت کریں جو میری تنبیہ سے ڈرنے والاہے ق
0 الذاريات
1 قسم ہے ان ہواؤں کی جو گرد اڑانے والی ہیں الذاريات
2 پھر ان ہواؤں کی جو پانی سے لدے ہوئے بادل اٹھانے والی ہیں الذاريات
3 پھر آہستہ سے چلنے والی ہواؤں کی الذاريات
4 تقسیم کرنے والی ہواؤں کی الذاريات
5 بلاشبہ جس چیز کا تمہیں وعد دیاجا رہا ہے یقیناً وہ سچ ہے الذاريات
6 اور قیامت ضرور آئے گی الذاريات
7 قسم ہے راستوں والے آسمان کی الذاريات
8 تمہاری بات ایک دوسرے سے مختلف ہے الذاريات
9 قیامت سے وہی برگشتہ ہوتا ہے جو حق سے پھر جاتا ہے الذاريات
10 مارے گئے اندازہ لگانے والے الذاريات
11 جو جہالت میں غرق اور غفلت میں مدہوش ہیں الذاريات
12 پوچھتے ہیں کہ جزا کا دن کب آئے گا؟ الذاريات
13 یہ وہ دن ہوگا جب یہ آگ پر جلائے جائیں گے الذاريات
14 اپنے عذاب کا مزہ چکھو۔ یہ وہی ہے جس کو تم جلد طلب کر رہے تھے الذاريات
15 البتہ متقی لوگ اس دن باغوں اور چشموں میں ہوں گے الذاريات
16 جو کچھ ان کا رب انہیں دے گا اسے خوشی خوشی لے رہے ہوں گے، کیونکہ وہ اس دن کے آنے سے پہلے نیکی کرنے والے تھے الذاريات
17 وہ راتوں کو کم ہی سوتے تھے الذاريات
18 وہ رات کے پچھلے حصے میں معافی مانگتے تھے الذاريات
19 اور اپنے مالوں میں سائل اور محروم کا حق سمجھتے تھے الذاريات
20 یقین کرنے والوں کے لیے زمین میں بہت سی نشانیاں ہیں الذاريات
21 اور تمہارے وجود میں بھی نشانیاں ہیں کیا تم نہیں دیکھتے؟ الذاريات
22 تمہارا رزق آسمان میں ہے اور وہ چیز بھی جس کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے الذاريات
23 پس قسم ہے آسمان اور زمین کے رب کی یہ بات ایسی ہی یقینی ہے جیسے تم بولتے ہوئے کرتے ہو الذاريات
24 اے نبی کیا آپ کو ابراہیم کے معزز مہانوں کی بات پہنچی ہے؟ الذاريات
25 جب وہ اس کے پاس آئے تو اسے سلام کہا اس نے جواب میں کہا کہ آپ لوگوں کو بھی سلام ہو، سوچا ناآشنا لوگ ہیں الذاريات
26 پھر وہ چپکے سے اپنے گھر والوں کے پاس گئے، اور ایک موٹا تازہ بچھڑا لا کر مہمانوں کے سامنے پیش کیا الذاريات
27 کہا تم کھاتے کیوں نہیں؟ الذاريات
28 تو ابراہیم نے ان سے خوف محسوس کیا انہوں (فرشتوں) نے کہا۔ ڈریے نہیں اور انہوں نے اسے ایک صاحب علم بیٹے کی خوشخبری سنائی الذاريات
29 یہ سن کر اس کی بیوی چیختی ہوئی آگے بڑھی اور اس نے اپنے منہ پر ہاتھ مارا اور کہنے لگی، بوڑھی، بانجھ کو الذاريات
30 انہوں نے کہا تیرے رب کا یہی فرمان ہے یقیناً وہ بڑا حکمت والاہے اور سب کچھ جانتا ہے الذاريات
31 ابراہیم نے فرمایا اے فرشتوں تمہاری آمد کا مقصد کیا ہے؟ الذاريات
32 انہوں نے کہا ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں الذاريات
33 تاکہ اس پر پکی مٹی کے پتھر برسائیں الذاريات
34 جو حد سے گزر جانے والوں کے لیے آپ کے رب کے ہاں نشان زدہ ہیں الذاريات
35 پھر ہم نے ایمان والوں کو اس بستی سے نکال لیا الذاريات
36 اور ہم نے وہاں ایک گھر کے سوا مسلمانوں کا کوئی گھر نہیں پایا الذاريات
37 ہم نے دردناک عذاب سے ڈرنے والوں کے لیے وہاں ایک نشانی چھوڑ دی الذاريات
38 موسیٰ کے واقعہ میں عبرت ہے جب ہم نے اسے واضح دلیل کے ساتھ فرعون کے پاس بھیجا الذاريات
39 تو فرعون نے اپنی طاقت کی بنا پر روگرانی کی اور کہا یہ جادوگر ہے یا پاگل الذاريات
40 ہم نے فرعون اور اس کے لشکروں کو پکڑا اور سب کو سمندر میں پھینک دیا اس حال میں کہ وہ ملامت زدہ تھے الذاريات
41 اور عاد کے انجام میں عبرت ہے، جب ہم نے ان پر ایک ایسی منحوس آندھی بھیجی الذاريات
42 جس چیز پر گزری تھی اسے بوسیدہ ہڈی کی طرح بنا کر رکھ دیتی تھی الذاريات
43 اور ثمود کے انجام میں عبرت ہے۔ جب ان سے کہا گیا تھا کہ ایک خاص وقت تک فائدہ اٹھا لو الذاريات
44 اس انتباہ کے باوجود انہوں نے اپنے رب کے حکم سے سرتابی کی۔ دیکھتے ہی دیکھتے ان کو ایک کڑک والے عذاب نے آ لیا الذاريات
45 پھر نہ ان میں اٹھنے کی سکت تھی اور نہ وہ بدلہ لے سکے الذاريات
46 اور ان سے پہلے ہم نے نوح کی قوم کو ہلاک کیا کیونکہ وہ نافرمان لوگ تھے الذاريات
47 ہم نے آسمان کو اپنے ہاتھوں سے بنایا ہے اور ہم اس کو وسعت دینے والے ہیں الذاريات
48 اور ہم نے زمین کو بچھایا ہے اور ہم بہت اچھے بچھانے والے ہیں الذاريات
49 اور ہم نے ہر چیز کے جوڑے بنائے ہیں شاید تم اس سے نصیحت حاصل کرو الذاريات
50 پس دوڑو ” اللہ“ کی طرف۔ میں اس کی طرف سے تمہیں کھلے انداز میں ڈرانے والا ہوں الذاريات
51 اور نہ بناؤ اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود میں تمہیں اس کی طرف سے واضح طور پر خبردار کرنے والا ہوں الذاريات
52 اسی طرح ہی ہوتا رہا ہے۔ جب بھی ان سے پہلے لوگوں کے ہاں کوئی رسول آیا انہوں نے کہا کہ یہ تو جادوگر ہے یا پاگل ہے الذاريات
53 کیا یہ ایک دوسرے کو نصیحت کرتے آرہے ہیں۔ بلکہ یہ سب باغی ہیں الذاريات
54 پس اے نبی آپ ان سے منہ پھیر لیں آپ پر کوئی ملامت نہیں ہو گی الذاريات
55 البتہ نصیحت کرتے رہیں کیونکہ ایمان لانے والوں کے لیے نصیحت فائدہ مند ہے الذاريات
56 میں نے 3 اور انسانوں کو صرف اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے الذاريات
57 میں ان سے رزق نہیں چاہتا اور نہ یہ چاہتا ہوں کہ وہ مجھے کھلائیں الذاريات
58 یقیناً اللہ ہی رزق دینے والا ہے۔ وہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے الذاريات
59 پس جن لوگوں نے ظلم کیا ہے ان کے حصے کا بھی ویسا ہی گناہ ہے جیسا ان کے ساتھیوں کا ہے اس لیے یہ لوگ مجھ سے جلدی طلب نہ کریں الذاريات
60 بالآخر کفر کرنے والوں کے لیے تباہی ہے اس دن میں۔ جس کا انہیں وعدہ دیا جاتا ہے الذاريات
0 الطور
1 قسم ہے طور کی الطور
2 اور اس کتاب کی جو لکھی ہوئی ہے الطور
3 کھلے کاغذ میں الطور
4 اور آباد گھر کی الطور
5 اور بلند کی ہوئی چھت کی الطور
6 اور بھڑکائے جانے والے سمندر کی الطور
7 یقیناً آپ کے رب کا عذاب ضرور آنے والا ہے الطور
8 جسے کوئی دور کرنے والا نہیں الطور
9 وہ اس دن واقع ہوگا جب آسمان بری طرح حرکت کرنے لگے گا الطور
10 اور پہاڑ اڑتے پھریں گے الطور
11 اس دن کو جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے الطور
12 جو لوگ شغل کے طور پر لگے ہوئے ہیں الطور
13 جس دن انہیں دھکے مار مار کر 3 آگ کی طرف دھکیلا جائے گا الطور
14 اس وقت ان سے کہا جائے گا کہ یہ وہی آگ ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے الطور
15 کیا یہ جادو ہے یا تم نہیں دیکھتے ؟ الطور
16 جاؤ اس میں جلتے رہو تم صبر کرو یا نہ کرو تمہارے لیے یکساں ہے، تمہیں تمہارے اعمال کی جزا دی جا رہی ہے الطور
17 متقی لوگ باغات اور نعمتوں میں ہوں گے اور مزے لے رہے ہوں گے الطور
18 ان نعمتوں سے جو انہیں ان کا رب دے گا اور ان کا رب انہیں 3 کے عذاب سے بچا لے گا الطور
19 ان سے کہا جائے گا کہ مزے سے کھاؤ اور پیو اپنے ان اعمال کے صلے میں جو تم کرتے رہے ہو الطور
20 وہ آمنے سامنے بچھے ہوئے تختوں پر ٹیک لگائے بیٹھے ہوں گے اور ہم خوبصورت موٹی آنکھوں والی حوروں کو ان کی بیویاں بنا دیں گے الطور
21 جو لوگ ایمان لائے ہیں اور ان کی اولاد بھی ایمان لانے میں ان کے پیچھے چلی ہے ان کی اولاد کو ہم ان کے ساتھ ملا دیں گے اور ان کے عمل میں کوئی چیز کم نہیں کی جائے گی، ہر شخص اپنی کمائی کے عوض گروی ہے الطور
22 ہم ان کو ہر طرح کے پھل، گوشت اور جس چیز کو ان کا جی چاہے گا دیں گے الطور
23 وہ ایک دوسرے سے جام شراب لپک لپک کرلے رہے ہوں گے جس میں نہ لغو ہوگی نہ گناہ کا کام ہو گا الطور
24 اور ان کی خدمت میں لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے وہ ایسے خوبصورت ہوں گے جیسے موتی چھپاکر رکھے ہوئے ہوں الطور
25 یہ لوگ آپس میں ایک دوسرے سے سوال پوچھیں گے الطور
26 وہ کہیں گے کہ ہم اس سے پہلے اپنے گھر والوں میں ڈرتے ہوئے رہا کرتے تھے الطور
27 اللہ نے ہم پر فضل فرمایا اور ہمیں باد سموم کے عذاب سے بچا لیا الطور
28 ہم اس سے پہلے ” اللہ“ ہی سے دعائیں کیا کرتے تھے حقیقت یہ ہے کہ وہ بڑا ہی محسن اور رحم کرنے والا ہے الطور
29 پس اے نبی آپ نصیحت کرتے رہیں اپنے رب کے فضل سے نہ آپ کاہن ہیں اور نہ دیوانے الطور
30 کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ شخص شاعر ہے جس کے بارے میں ہم حادثات زمانہ کا انتظار کر رہے ہیں؟ الطور
31 ان سے فرماؤ اچھا تم انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں الطور
32 کیا ان کی عقلیں انہیں ایسی باتیں کرنے کے لیے کہتی ہیں؟ یا درحقیقت یہ سرکشی میں حد سے گزر چکے ہیں الطور
33 کیا یہ کہتے ہیں کہ اس نے قرآن کو خود بنا لیا ہے؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ ایمان نہیں لانا چاہتے الطور
34 اگر یہ سچے ہیں تو اس جیسا کلام بنا لائیں الطور
35 کیا یہ کسی خالق کے بغیر پیدا ہوگئے ہیں؟ یا یہ خود اپنے آپ کے خالق ہیں؟ الطور
36 کیا زمین اور آسمانوں کو انہوں نے پیدا کیا ہے ؟ اصل بات یہ ہے کہ یہ یقین نہیں رکھتے الطور
37 کیا تیرے رب کے خزانے ان کے پاس ہیں؟ یا ان پر ان کا کنٹرول ہے؟ الطور
38 کیا ان کے پاس کوئی سیڑھی ہے جس پر چڑھ کر اوپر کی باتیں سن لیتے ہیں؟ ان میں سے کسی نے کوئی بات سنی ہے تو وہ اس کا ٹھوس ثبوت پیش کرے الطور
39 کیا اللہ کے لیے بیٹیاں ہیں اور تمہارے لیے بیٹے ہیں؟ الطور
40 کیا آپ ان سے کوئی اجر مانگتے ہیں جس کے بوجھ تلے وہ دبے جارہے ہیں؟ الطور
41 کیا ان کے پاس غیب کا علم ہے کہ یہ اسے لکھ لیتے ہیں؟ الطور
42 کیا کوئی چال چلنا چاہتے ہیں؟ کفر کرنے والوں پر ان کی چال الٹی ہی پڑے گی الطور
43 کیا اللہ کے سوا کوئی اور معبود رکھتے ہیں؟ اللہ پاک ہے اس شرک سے جو وہ کر رہے ہیں الطور
44 یہ لوگ آسمان کے ٹکڑے گرتے ہوئے دیکھ لیں تو کہیں گے یہ تو بادل ہیں جو ایک دوسرے کے بعد آرہے ہیں الطور
45 پس اے نبی انہیں ان کے حال پر چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اپنے اس دن کو پہنچ جائیں جس میں یہ بے ہوش کیے جائیں گے الطور
46 جس دن نہ ان کی کوئی چال ان کے کام آئے گی نہ وہ مدد کیے جائیں گے الطور
47 اور اس وقت سے پہلے بھی ظالموں کے لیے ایک عذاب ہے مگر ان میں سے اکثر نہیں جانتے الطور
48 اے نبی اپنے رب کے حکم کے ساتھ صبر کیجئے آپ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں، اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کریں الطور
49 رات کو اور جب ستارے چھپتے ہیں اس وقت بھی اس کی تسبیح کیا کریں الطور
0 النجم
1 قسم ہے ستارے کی جب وہ غروب ہو جائے النجم
2 تمہارا ساتھی نہ بہکا ہے نہ بھٹکا ہے النجم
3 وہ اپنی خواہش سے نہیں بولتا النجم
4 یہ وحی ہے جو اس پر نازل کی جاتی ہے النجم
5 اسے زبردست قوت والے نے تعلیم دی ہے النجم
6 قوت والا ہے سو وہ سیدھا کھڑا ہو گیا النجم
7 وہ بالائی افق پر تھا النجم
8 پھر قریب آیا اور نیچے اتر آیا النجم
9 یہاں تک کہ دو کمانوں کے برابر یا اس سے کچھ کم فاصلہ رہ گیا النجم
10 تب اس نے اللہ کے بندے کو وحی پہنچائی جو وحی بھی اسے پہچانی تھی النجم
11 نظر نے جو کچھ دیکھا دل نے اس میں جھوٹ نہ ملایا النجم
12 کیا تم اس بات پر جھگڑتے ہو جسے اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ؟ النجم
13 اور ایک مرتبہ پھر اس نے اس کو دیکھا ہے النجم
14 سدرۃ المنتہٰی کے پاس النجم
15 جس کے قریب 3 الماویٰ ہے النجم
16 اس وقت سدرہ کو ڈھانپ رہا تھا جو بھی ڈھانپ رہا تھا النجم
17 نہ نظر بہکی نہ حد سے متجاوز ہوئی النجم
18 یقیناً آپ نے اپنے رب کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھیں النجم
19 مجھے بتاؤ کہ تم نے کبھی اس لات اور عزیٰ النجم
20 اور تیسری دیوی منات کی حقیقت پر غور کیا ہے؟ النجم
21 کیا بیٹے تمہارے لیے ہیں اور بیٹیاں اللہ کے لیے ہیں؟ النجم
22 تب تو یہ ظالمانہ تقسیم ہے النجم
23 یہ کچھ بھی نہیں ہیں مگر چند نام ہیں جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے ہیں اللہ نے ان کے لیے کوئی دلیل نازل نہیں کی، حقیقت یہ ہے کہ وہ صرف اپنے گمان کی پیروی کر رہے ہیں اور خواہشات نفس کے پیچھے لگے ہوئے ہیں، حالانکہ ان کے رب کی طرف سے ان کے پاس راہنمائی آچکی ہے النجم
24 کیا انسان جو کچھ چاہے اسے وہی مل جائے گا؟ النجم
25 دنیا اور آخرت کا مالک تو ” اللہ“ ہے النجم
26 آسمانوں میں کتنے ہی فرشتے ہیں ان کی سفارش کچھ بھی کام نہیں آسکتی مگر جسے اللہ اجازت دے اور اس کی مرضی ہو النجم
27 مگر جو لوگ آخرت کو نہیں مانتے وہ فرشتوں کو دیویوں کے ناموں سے موسُوم کرتے ہیں النجم
28 حالانکہ اس کے بارے میں انہیں کوئی علم نہیں ہے، محض گمان کی پیروی کر رہے ہیں، اور گمان حقیقت کی جگہ نہیں لے سکتا النجم
29 پس اے نبی جو شخص ہمارے ذکر سے منہ پھیرتا ہے اور دنیا کی زندگی کے سوا کچھ نہیں چاہتا اسے اس کے حال پر چھوڑ دیں النجم
30 ان لوگوں کا مبلغ علم بس اتنا ہے۔ یہ بات آپ کا رب ہی زیادہ جانتا ہے کہ اس کے راستے سے کون بھٹک گیا اور کون سیدھے راستے پر ہے النجم
31 اور زمین اور آسمانوں کی ہر چیز کا مالک اللہ ہے، تاکہ وہ برائی کرنے والوں کو ان کے برے اعمال کی سزا دے اور جنہوں نے اچھائی کی ان لوگوں کو بہترین جزا دے النجم
32 جو بڑے بڑے گناہوں اور بے حیائی سے بچتے ہیں، سوائے اس کے کہ کچھ غلطیاں سرزد ہوجائیں، بلاشبہ تمہارا رب بڑی مغفرت کا مالک ہے۔ وہ اس وقت سے جانتا ہے جب اس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور جب تم اپنی ماؤں کے پیٹوں میں ابھی جنین ہی تھے پس اپنے نفس کی پاکی کے دعوے نہ کرو، وہ پرہیزگار کو بہتر جانتا ہے النجم
33 اے نبی کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا ہے النجم
34 جس نے روگردانی کی اور تھوڑا سا مال دے کر رک گیا النجم
35 کیا اس کے پاس غیب کا علم ہے کہ وہ حقیقت کو دیکھ چکا ہے؟ النجم
36 کیا اسے ان باتوں کی خبر نہیں پہنچی جو موسیٰ کے صحیفوں میں ہے النجم
37 اور ابراہیم کے صحیفوں میں جس نے پورا کر دیا النجم
38 کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا النجم
39 اور یہ کہ انسان کے لیے وہی کچھ ہے جس کے لیے اس نے محنت کی النجم
40 اور یقیناً اس کی کوشش عنقریب دیکھی جائے گی النجم
41 پھر اسے اس کی پوری جزا دی جائے گی النجم
42 اور یقیناً آخر کار تیرے رب کے پاس پہنچنا ہے النجم
43 اور وہی ہنسانے والا اور وہی رلانے والا ہے النجم
44 اور وہی موت دینے والا اور وہی زندہ کرنے والا ہے النجم
45 اور بے شک اسی نے ایک بوند سے نَر اور مادہ کا جوڑاپیدا کیا النجم
46 جب نطفہ ٹپکایا جاتا ہے النجم
47 اور بے شک پہلی دفعہ پیدا کرنا اور دوسری مرتبہ پیدا کرنا اسی کے ذمہ ہے النجم
48 اور بے شک وہی غنی کرنے والا اور تنگ دست بنانے والا ہے النجم
49 اور یقیناً وہی شعریٰ کا رب ہے النجم
50 اور بے شک اسی نے عاد اولیٰ کو ہلاک کیا النجم
51 اور ثمود کو ایسا مٹایا کہ ان میں سے کوئی باقی نہ بچا النجم
52 اور ان سے پہلے قوم نوح کو تباہ کیا کیونکہ وہ ظالم اور سرکش لوگ تھے النجم
53 اور اوندھی گرنے والی بستیوں کو اٹھا پھینکا النجم
54 پھر ان پر جو تباہی آئی سو آئی النجم
55 پس اے انسان تو اپنے رب کی کس کس نعمت میں شک کرے گا النجم
56 یہ پہلے ڈرانے والوں میں سے ایک ڈرانے والا ہے النجم
57 آنے والی گھڑی قریب آچکی ہے النجم
58 اللہ کے سوا کوئی اسے ظاہر کرنے والا نہیں النجم
59 ان باتوں پر کیا تم تعجب کرتے ہو؟ النجم
60 ہنستے ہو اور روتے نہیں النجم
61 اور تم کھیل کود میں مست ہو النجم
62 جھک جاؤ اللہ کے سامنے اور اس کی بندگی کرو النجم
0 القمر
1 قیامت کی گھڑی قریب آچکی اور چاند پھٹ گیا القمر
2 جو نشانی وہ دیکھتے ہیں اس سے منہ موڑ لیتے ہیں اور کہتے ہیں یہ تو اثر انداز ہونے والا جادو ہے القمر
3 انہوں نے جھٹلادیا اور اپنی خواہشات نفس ہی کی پیروی کی ہر کام انجام تک پہنچ کر رہتا ہے القمر
4 ان کے سامنے وہ حالات آچکے ہیں جن میں سرکشی سے باز رہنے کے لیے ایک تنبیہ موجود ہے القمر
5 اور ایسی حکمت جو نصیحت کے مقصد کو بدرجہ اتم پورا کرتی ہے پس تنبیہات انہیں فائدہ نہیں دیتیں القمر
6 اے نبی آپ ان سے رخ پھیر لیں۔ جس دن پکارنے والا ایک ناگوار چیز کی طرف پکارے گا القمر
7 لوگ سہمی ہوئی آنکھوں کے ساتھ اپنی قبروں سے اس طرح نکلیں گے گویا وہ بکھری ہوئی ٹڈیاں ہیں القمر
8 لوگ آواز دینے والے کی طرف دوڑے جا رہے ہوں گے اور منکرین کہیں گے کہ یہ دن تو بڑا سخت ہے القمر
9 ان سے پہلے نوح کی قوم جھٹلا چکی ہے انہوں نے ہمارے بندے کو جھوٹا قرار دیا اور کہا کہ یہ دیوانہ ہے اور وہ جھڑک دیا گیا القمر
10 تب اس نے اپنے رب کو پکارا کہ میں مغلوب ہوگیا ہوں تو میری مدد فرما القمر
11 تب ہم نے زور دار بارش کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے القمر
12 اور ہم نے زمین میں چشمے جاری کر دئیے اور یہ سارا پانی اس کام کے لیے مل گیا جس کا فیصلہ ہوچکا تھا القمر
13 اور نوح کو ہم نے ایک تختوں اور میخوں والی کشتی پر سوار کیا القمر
14 جو ہماری نگرانی میں چل رہی تھی یہ تھا بدلہ اس شخص کی خاطر جس کی ناقدری کی گئی تھی القمر
15 اس کشتی کو ہم نے ایک نشانی بنا کر چھوڑ دیا کیا کوئی ہے نصیحت قبول کرنے والا؟ القمر
16 دیکھ لو کیسا تھا میرا عذاب اور کیسا تھا میرا ڈرانا القمر
17 ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنا دیا ہے پھر کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟ القمر
18 عاد نے جھٹلایا تو پھر میرا عذاب اور میرا ڈرانا کیسا تھا؟ القمر
19 ہم نے منحوس دن میں ان پر سخت آندھی بھیجی القمر
20 جو ان کو اٹھا اٹھا کر اس طرح پھینکتی تھی جیسے وہ جڑ سے اکھڑے ہوئے کھجور کے تنے ہوں القمر
21 پھر کیسا تھا میرا عذاب اور کیسا تھا میرا ڈرانا القمر
22 ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنا دیا ہے۔ کوئی ہے نصیحت قبول کرنے والا ؟ القمر
23 ثمود نے ڈرانے والے کو جھٹلادیا القمر
24 اور کہنے لگے ہم سے ایک آدمی ہے اگر ہم اپنے ہی ایک آدمی کی پیروی کریں اس وقت تو ہم گمراہ ہوجائیں گے اور ہماری عقل ماری ہو گی القمر
25 کیا ہمارے درمیان بس یہی ایک آدمی ہے جس پر اللہ کا ذکر نازل کیا گیا ہے ؟ یہ تو پرلے درجے کا جھوٹا اور برا ہے القمر
26 انہیں عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ کون پرلے درجے کا جھوٹا اور برا ہے القمر
27 ہم نے ان کے لیے اونٹنی کو بطور آزمائش بھیج رہے ہیں بس آپ ذرا صبر کے ساتھ دیکھیں کہ ان کا انجام کیا ہوتا ہے القمر
28 ان کو بتادیں کہ بے شک ان کے اور اونٹنی کے درمیان پانی تقسیم ہوگا اور ہر ایک اپنی باری کے دن پانی پر آئے گا القمر
29 آخر کار ان لوگوں نے اپنے آدمی کو بلایا اور اس نے اونٹنی کو پکڑا اور مار ڈالا القمر
30 پھر دیکھ لو کہ کیسا تھا میرا عذاب اور کیسا تھا میرا ڈرانا القمر
31 ہم نے ان پر ایک ہی دھماکا کیا اور وہ روندی ہوئی باڑ کی طرح بھس ہو کر رہ گئے القمر
32 ہم نے قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنا دیا ہے، کیا ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟ القمر
33 لوط کی قوم نے ڈرانے والوں کو جھٹلایا القمر
34 ہم نے ان پر پتھر برسانے والی آندھی بھیج دی، صرف لوط کے گھر والے اس سے محفوظ رہے، ہم نے ان کو اپنے فضل سے القمر
35 رات کے پچھلے پہر بچا لیا، ہم ہر اس شخص کو جزادیتے ہیں جو شکر گزار ہوتا ہے القمر
36 حالانکہ لوط نے انہیں ہماری پکڑ سے ڈرایا تھا۔ مگر وہ تنبیہات کو مشکوک سمجھتے رہے القمر
37 پھر انہوں نے اس سے اس کے مہمانوں کا مطالبہ کیا، ہم نے ان کی آنکھیں اندھی کردیں اب میرے عذاب اور میری تنبیہات کا مزاچکھو القمر
38 دائمی عذاب نے انہیں صبح کے وقت آلیا القمر
39 اب میرے عذاب اور میری تنبیہات کا مزا چکھو القمر
40 اور ہم نے اس قرآن کو نصیحت کے لیے آسان بنایا ہے پس ہے کوئی نصیحت حاصل کرنے والا؟ القمر
41 اور آل فرعون کے پاس بھی تنبیہات آئی تھیں القمر
42 مگر انہوں نے ہماری تمام نشانیوں کو جھٹلا دیا، آخر کار ہم نے انہیں پکڑا جس طرح زبردست طاقت والا پکڑتاہے القمر
43 کیا تمہارے کافر ان لوگوں سے بہتر ہیں؟ یا آسمانی صحیفوں میں تمہارے لیے کوئی معافی نامہ لکھا ہوا ہے؟ القمر
44 یا ان کا کہنا ہے کہ ہم ہر صورت غالب آنے والی مضبوط جماعت ہیں ؟ القمر
45 عنقریب یہ جماعت شکست کھا جائے گی اور یہ سب پیٹھ پھیر کر بھاگ جائیں گے القمر
46 بلکہ ان سے نمٹنے کے لیے اصل وعدے کا دن قیامت ہے اور قیامت بڑی آفت اور بہت سخت ہے القمر
47 درحقیقت مجرم غلط فہمی میں مبتلا ہیں اور ان کی عقل ماری گئی ہے القمر
48 جس دن آگ میں منہ کے بل گھسیٹے جائیں گے ان سے کہا جائے گا 3 کے عذاب کا مزاچکھو القمر
49 ہم نے ہر چیز کو ایک اندازے کے ساتھ پیدا کیا ہے القمر
50 اور ہمارا حکم ہوتے ہی آنکھ جھپکنے میں وہ کام عمل میں آجاتا ہے القمر
51 تم جیسے بہت سے لوگوں کو ہم ہلاک کرچکے ہیں پھر ہے کوئی نصیحت قبول کرنے والا؟ القمر
52 جو کچھ انہوں نے کیا ہے وہ سب دفتروں میں درج ہے القمر
53 اور ہر چھوٹی بڑی بات لکھی ہوئی موجود ہے القمر
54 نافرمانی سے بچنے والے یقیناً نہروں والے باغوں میں ہوں گے القمر
55 عزت کی جگہ جو بڑے ذی اقتدار بادشاہ کے پاس ہے القمر
0 الرحمن
1 بڑے مہربان نے الرحمن
2 قرآن کی تعلیم دی ہے الرحمن
3 اس نے انسان کو پیدا کیا الرحمن
4 اور اسے بولنا سکھایا الرحمن
5 سورج اور چاند ایک حساب کے پابند ہیں الرحمن
6 اور تارے اور درخت سب سجدہ ریزہوتے ہیں الرحمن
7 اس نے آسمان کو بلند کیا اور میزان قائم فرما دی الرحمن
8 یہ کہ تم میزان میں تجاوز نہ کرو الرحمن
9 عدل کے ساتھ ٹھیک ٹھیک تولو اور ترازو میں ڈنڈی نہ مارو الرحمن
10 اس نے مخلوق کے لیے زمین بنائی الرحمن
11 اس میں ہر طرح کے پھل ہیں، کھجور کے درخت ہیں جن کے پھل غلافوں میں لپٹے ہوئے ہیں الرحمن
12 طرح طرح کے غلے ہیں جن میں بھوسا ہوتا ہے اور دانہ بھی الرحمن
13 پس اے جن وانس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے الرحمن
14 اس نے انسان کو ٹھیکری جیسی کھٹکھٹاتی مٹی سے پیدا کیا الرحمن
15 اور جن کو آگ کی لپٹ سے پیدا کیا الرحمن
16 پس اے جن وانس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
17 دونوں مشرقوں اور دونوں مغربوں کا رب ہے الرحمن
18 اے جن وانس تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
19 اس نے دو سمندروں کو جاری کیا جو آپس میں ملے ہوئے ہیں الرحمن
20 ان کے درمیان ایک پردہ حائل ہے جس سے وہ تجاوز نہیں کرتے الرحمن
21 پس اے جن اور انسانوں تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
22 دونوں سمندروں سے موتی اور مونگے نکلتے ہیں الرحمن
23 پس اے جن وانس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
24 اور سمندر میں جو بادبانی بیڑے پہاڑوں کی طرح اٹھے ہوئے ہیں وہ اسی کے ہیں الرحمن
25 پس اے جن و انس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
26 جو زمین پر ہے وہ فنا ہونے والا ہے الرحمن
27 اور صرف تیرے رب کی جلیل اور کریم ذات ہی باقی رہنے والی ہے الرحمن
28 پس اے جن وانس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
29 زمین اور آسمانوں میں جو بھی ہے ہر کوئی اپنی ضرورتیں اسی سے مانگتا ہے وہ ہر دن نئی شان میں ہے الرحمن
30 پس اے جن اور انسانوں تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
31 اے جن اور انسانوں عنقریب ہم تم سے باز پرس کرنے کے لیے فارغ ہوں گے الرحمن
32 تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
33 اے گروہ جن وانس اگر تم زمین اور آسمانوں کی سرحدوں سے نکل سکتے ہو تو نکل جاؤ۔ تم نہیں نکل سکتے، اس کے لیے بڑا زور چاہئے الرحمن
34 تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
35 تم پر آگ کا شعلہ اور دھواں چھوڑ دیا جائے گا جس کا تم مقابلہ نہ کرسکو گے الرحمن
36 اے جن وانس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
37 پھر جب آسمان پھٹ پڑے گا اور لال چمڑے کی طرح سرخ ہوجائے گا الرحمن
38 اے جن وانس تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
39 اس دن کسی انسان اور کسی جن سے اس کا جرم پوچھنے کی ضرورت نہیں ہو گی الرحمن
40 تم دونوں اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
41 مجرم وہاں اپنے چہروں کے نشان سے پہچان لیے جائیں گے اور انہیں پیشانی کے بالوں اور پاؤں سے پکڑ کر گھسیٹا جائے گا الرحمن
42 تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
43 یہ وہی جہنم ہے جس کو مجرم جھوٹ قرار دیا کرتے تھے الرحمن
44 وہ اسی جہنم کے کھولتے ہوئے پانی کے درمیان چکر کاٹیں گے الرحمن
45 پھر تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے الرحمن
46 اور اپنے رب سے ڈرنے والے کے لیے دو باغ ہیں الرحمن
47 تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
48 ہری بھری ڈالیوں سے بھرپور الرحمن
49 اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
50 دونوں باغوں میں دو دو چشمے جاری ہیں الرحمن
51 اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو تم جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
52 دونوں باغوں میں ہر پھل کی دو قسمیں ہیں الرحمن
53 تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
54 جنتی لوگ فرشوں پر تکیے لگا کے بیٹھیں گے جن کے استر موٹے ریشم کے ہوں گے اور باغوں کی ڈالیاں پھلوں سے جھکی ہوں گی الرحمن
55 تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
56 ان باغوں میں شرمیلی اور نیچی نگاہیں رکھنے والی حوریں ہوں گی جنہیں ان سے پہلے کسی انسان یا جن نے نہیں چھوا ہو گا الرحمن
57 تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
58 ایسی خوبصورت حوریں کہ جیسے ہیرے اور موتی ہوتے ہیں الرحمن
59 تم اپنے رب کی کس کس نعمت کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
60 نیکی کا بدلہ نیکی کے سوا اور کیا ہوسکتا ہے؟ الرحمن
61 پھر تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاو گے؟ الرحمن
62 اور ان دو باغوں کے علاوہ دو باغ اور ہوں گے الرحمن
63 تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
64 گھنے سرسبز وشاداب باغ ہوں گے الرحمن
65 تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
66 دونوں باغوں میں دو چشمے فواروں کی طرح اچھلتے ہوئے ہوں گے الرحمن
67 تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
68 ان میں کثرت کے ساتھ پھل اور کھجوریں اور انار ہوں گے الرحمن
69 تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
70 ان جنتوں میں خوب سیرت اور خوبصورت بیویاں ہوں گی الرحمن
71 تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
72 خیموں میں ٹھیرائی ہوئی حوریں ہوں گی الرحمن
73 تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
74 جنتیوں سے پہلے کبھی کسی انسان یا جن نے ان کو نہیں چھوا ہو گا الرحمن
75 تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
76 وہ جنتی سبز قالینوں اور نفیس قالینوں پر تکیے لگا کے بیٹھیں گے الرحمن
77 تم اپنے رب کی کون کون سی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے؟ الرحمن
78 بابرکت ہے آپ کے رب کا نام جو بڑی شان والا اور عزت والا ہے الرحمن
0 الواقعة
1 جب قیامت آئے گی الواقعة
2 اس کا آنا کوئی جھوٹ نہیں ہے الواقعة
3 وہ تہہ وبالا کردینے والی ہو گی الواقعة
4 جب زمین پوری طرح ہلا دی جائے گی الواقعة
5 اور پہاڑ ریزہ ریزہ کردیے جائیں گے الواقعة
6 پہاڑ بکھرے ہوئے ذرات ہوجائیں گے الواقعة
7 تم لوگ اس دن تین گروہوں میں تقسیم ہو گے الواقعة
8 دائیں بازو والے، سو دائیں بازو والوں کی خوش نصیبی کا کیا کہنا الواقعة
9 اور بائیں بازو والے سو بائیں بازو والوں کی بدنصیبی کا کیا ٹھکانا الواقعة
10 نیکیوں میں آگے بڑھنے والے ہی آگے ہی ہوں گے الواقعة
11 وہ مقرب ہوں گے الواقعة
12 نعمتوں بھری جنت میں ہوں گے الواقعة
13 پہلوں میں سے بہت ہوں گے الواقعة
14 اور پچھلوں میں سے کم ہوں الواقعة
15 جنتی جو ہر ات سے بنے ہوئے تختوں پر الواقعة
16 تکیے لگائے آمنے سامنے بیٹھیں گے الواقعة
17 ان کی مہمان نوازی ہمیشہ رہنے والے نو عمر لڑکے کریں گئے الواقعة
18 جو شراب کے جاری چشمے سے بھرے ہوئے پیالے اور صراحیاں لیے دوڑتے پھرتے ہوں گے الواقعة
19 جسے پی کر جنتیوں کا نہ سر چکرائے گا نہ ان کی عقل میں فتور آئے گا الواقعة
20 اور ان کے سامنے ان کے پسندیدہ پھل پیش ہوں گے کہ جسے چاہیں چن لیں الواقعة
21 اور پرندوں کے گوشت پیش کریں گے کہ جس پرندے کا چاہیں گوشت کھائیں گے الواقعة
22 اور ان کے لیے خوبصورت موٹی آنکھوں والی حوریں ہوں گی الواقعة
23 ایسی جیسے چھپا کر رکھے ہوئے موتی ہوتے ہیں الواقعة
24 یہ سب کچھ انہیں ان کے اعمال کی جزا کے طور پر ملے گا جو وہ دنیا میں کرتے رہے تھے الواقعة
25 وہ وہاں کوئی بیہودہ بات یا گناہ کی بات نہیں سنیں گے الواقعة
26 وہ سلام دعا ہی سنیں گے الواقعة
27 اور دائیں بازو والے، دائیں بازو والوں کا کیا کہنا الواقعة
28 وہ بے خار بیریوں الواقعة
29 اور تہ بہ تہ چڑھے ہوئے کیلوں الواقعة
30 اور دور تک پھیلی ہوئی چھاؤں الواقعة
31 اور ہر دم رواں پانی الواقعة
32 بکثرت پھلوں الواقعة
33 اور کبھی ختم نہ ہونے والے اور بے روک ٹوک ملنے والے الواقعة
34 اور اونچی نشست گاہوں پر ہوں گے الواقعة
35 ان کی بیویوں کو ہم خاص طور پر نئے سرے سے پیدا کریں گے الواقعة
36 اور انہیں باکرہ بنائیں گے الواقعة
37 اپنے شوہروں کی عاشق اور عمر میں ہم سن ہوں گی الواقعة
38 یہ سب کچھ دائیں بازو والوں کے لیے ہے الواقعة
39 وہ پہلوں میں سے بہت ہوں گے الواقعة
40 اور پچھلوں میں سے بہت ہوں گی الواقعة
41 اور بائیں بازو والے، بائیں بازو والوں کی بدنصیبی کا کیا پوچھنا الواقعة
42 وہ لو کی لپٹ اور کھولتے ہوئے پانی الواقعة
43 اور کالے دھوئیں کے سائے میں ہوں گے الواقعة
44 جو نہ ٹھنڈا ہوگا نہ آرام دہ ہو گا الواقعة
45 جہنمی وہ لوگ ہوں گے جو اس سے پہلے خوش حال تھے الواقعة
46 اور بڑے گناہوں پر اصرار کرتے تھے الواقعة
47 کہتے تھے کیا جب ہم مر کر خاک ہوجائیں گے اور ہڈیوں کا پنجر بن جائیں گے تو کیا پھر اٹھا کھڑے کیے جائیں گے؟ الواقعة
48 اور کیا ہمارے پہلے لوگ بھی اٹھائے جائیں گے جو گزر چکے ہیں؟ الواقعة
49 اے نبی ان لوگوں سے فرمائیں یقیناً اگلے اور پچھلے سب ہر صورت جمع کیے جائیں گے الواقعة
50 معلوم دن کے مقرر وقت پر الواقعة
51 پھر اے گمراہو اور جھٹلانے والوتم بھی الواقعة
52 تم ضرور تھوہر کا درخت کھانے والے ہو الواقعة
53 اسی سے تم پیٹ بھرو گے الواقعة
54 اور اوپر سے کھولتا ہوا پانی پیؤ گے الواقعة
55 پیاسے اونٹ کی طرح پیؤ گے الواقعة
56 یہ ان کی قیامت کے مہمانی ہو گی الواقعة
57 ہم نے تمہیں پیدا کیا ہے پھر کیوں تصدیق نہیں کرتے الواقعة
58 کبھی تم نے غور ہے کہ کیا جو نطفہ تم ٹپکاتے ہو الواقعة
59 اس سے تم بچہ پیدا کرتے ہو یا اس کو ہم پیدا کرتے ہیں؟ الواقعة
60 ہم نے تمہارے درمیان موت مقرر کی ہے الواقعة
61 اور ہم اس سے عاجز نہیں ہیں کہ تمہاری شکلیں بدل دیں، اور کسی ایسی شکل میں تمہیں پیدا کردیں جس کو تم نہیں جانتے الواقعة
62 تم اپنی پہلی پیدائش کو جانتے ہو، پھر کیوں سبق حاصل نہیں کرتے؟ الواقعة
63 بھلا تم نے سوچا جو بیج تم بوتے ہو الواقعة
64 ان سے کھیتیاں تم اگاتے ہو یا ہم ان کو اگانے والے ہیں؟ الواقعة
65 ہم چاہیں تو ان کھیتیوں کو بھس بنا کر رکھ دیں اور تم باتیں ہی کرتے رہ جاؤ الواقعة
66 اور کہو کہ ہم پر جرمانہ پڑگیا ہے الواقعة
67 بلکہ ہم تو محروم کر دئیے گئے ہیں الواقعة
68 کیا تم نے غور کیا کہ جو پانی تم پیتے ہو الواقعة
69 اسے بادل سے تم برستے ہو یا ہم اسے برساتے ہیں؟ الواقعة
70 ہم چاہیں تو اسے کھارا پانی بنا دیں، پھر کیوں نہیں تم شکر ادا کرتے الواقعة
71 کبھی تم نے غور کیا کہ جو آگ تم سلگاتے ہو الواقعة
72 اس کا درخت تم نے پیدا کیا ہے یا ہم اسے پیدا کرنے والے ہیں الواقعة
73 ہم نے اس کو نصیحت کا ذریعہ اور حاجت مندوں کے لیے زندگی کا سامان بنایا ہے الواقعة
74 پس اے نبی اپنے عظیم رب کے نام کی تسبیح کیا کریں الواقعة
75 پس ضرور میں قسم کھاتا ہوں تاروں کے گرنے کی الواقعة
76 اور اگر تم سمجھو تو یہ بہت بڑی قسم ہے الواقعة
77 یقیناً یہ قرآن نہایت معزز ہے الواقعة
78 لوح محفوظ میں ثبت ہے الواقعة
79 اسے پاکبازوں کے سوا کوئی نہیں چھو سکتا الواقعة
80 یہ رب العالمین کا نازل کردہ ہے الواقعة
81 پھر کیا اس کلام کے ساتھ تم بے اعتنائی برتتے ہو؟ الواقعة
82 اور تم نے اپنا وطیرہ بنا لیا ہے کہ تم اسے جھٹلاتے رہو گے الواقعة
83 پھر جب مرنے والے کی جان حلق تک پہنچ جاتی ہے الواقعة
84 اور تم اسے دیکھ رہے ہوتے ہو الواقعة
85 اس وقت تمہاری نسبت ہم اس کے زیادہ قریب ہوتے ہیں مگر تمہیں نظر نہیں آتے الواقعة
86 اگر تم کسی کے محکوم نہیں ہو الواقعة
87 اور اپنے اس خیال میں سچے ہو تو (مرنے والے کی نکلتی ہوئی جان کو) واپس کیوں نہیں لے آتے؟ الواقعة
88 پھر وہ مرنے والا اگر مقربین میں سے ہو الواقعة
89 تو اس کے لیے راحت اور عمدہ رزق اور نعمت بھری جنت ہے الواقعة
90 اور اگر وہ اصحاب یمین میں سے ہو تو اس کا استقبال یوں ہوتا ہے الواقعة
91 کہ سلام ہے تجھے کہ تو اصحاب الیمین میں ہے الواقعة
92 اور اگر وہ جھٹلانے والے اور گمراہ لوگوں میں سے ہو الواقعة
93 تو اس کی تواضع کے لیے کھولتا ہوا پانی ہے الواقعة
94 اور اسے جہنم میں جھونکا جاناہے الواقعة
95 یہ بالکل حقیقت ہے الواقعة
96 پس اے نبی اپنے عظیم رب کے نام کی تسبیح پڑھا کرو الواقعة
0 الحديد
1 اللہ کی تسبیح کرتی ہے جو چیز زمین اور آسمانوں میں ہے، وہ زبردست اور خوب حکمت والا ہے الحديد
2 زمین و آسمانوں کی سلطنت کا وہی مالک ہے، وہی زندگی اور موت دیتا ہے، اور ہر چیز پر اختیار رکھنے والا ہے الحديد
3 وہی اوّل ہے اور وہی آخر ہے، اور ظاہر بھی ہے اور پوشیدہ بھی اور وہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے الحديد
4 وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دنوں میں پیدا کیا اور پھر عرش پر جلوہ افروز ہوا، جو کچھ زمین میں داخل ہوتا ہے اور جو کچھ اس سے نکلتا ہے اور جو کچھ آسمان سے اترتا ہے اور جو کچھ آسمان کی طرف چڑھتا ہے اس کے علم میں ہوتا ہے تم جہاں بھی ہوتے ہو وہ تمہارے ساتھ ہوتا ہے، جو کچھ تم کرتے ہو اسے وہ دیکھ رہا ہے الحديد
5 وہی زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے اور فیصلے کے لیے تمام معاملات اسی کی طرف لٹائے جاتے ہیں الحديد
6 وہی رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے، اور دلوں کے راز جانتا ہے الحديد
7 اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور خرچ کرو اس سے جس پر اس نے تمہیں جانشین بنایا ہے تم میں سے جو لوگ ایمان لائیں گے اور مال خرچ کریں گے ان کے لیے بڑا اجر ہے الحديد
8 تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ پر ایمان نہیں لاتے حالانکہ رسول تمہیں اپنے رب پر ایمان لانے کی طرف بلا رہا ہے اور وہ تم سے عہد لے چکا ہے اگر تم ماننے والے ہو الحديد
9 وہی اللہ ہے جو اپنے بندے (محمد) پر واضح آیات نازل کرتا ہے تاکہ تمہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لے آئے، اور حقیقت یہ ہے کہ اللہ تم پر بہت شفقت کرنے والا اور بڑا رحم فرمانے والاہے الحديد
10 آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے حالانکہ زمین اور آسمانوں کی میراث اللہ ہی کے لیے ہے، تم میں سے جو لوگ فتح کے بعد خرچ اور جہاد کریں گے وہ ان لوگوں کے برابر نہیں ہو سکتے جنہوں نے فتح سے پہلے خرچ اور جہاد کیا ہے، ان کا درجہ بعد میں خرچ اور جہاد کرنے والوں سے بہت بڑا ہے۔ اگرچہ اللہ نے دونوں ہی سے اچھے وعدے فرمائے ہیں، جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے الحديد
11 کون ہے جو ” اللہ“ کو قرض حسنہ دے؟ تاکہ اللہ اس کے لیے اسے کئی گنا بڑھائے اور اس کے لیے بہترین اجر ہے الحديد
12 جس دن تم مومن مردوں اور مومن عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کا نور ان کے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا ان سے کہا جائے گا کہ آج تمہارے لیے جنت کی خوشخبری ہے۔ جس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے، یہ بہت بڑی کامیابی ہے الحديد
13 اس دن منافق مردوں اور منافق عورتوں کا یہ حال ہوگا کہ وہ مومنوں سے کہیں گے ذرا ہماری طرف دیکھو تاکہ ہم تمہارے نور سے کچھ فائدہ اٹھائیں، مگر ان سے کہا جائے گا اپنا نور پیچھے جا کر تلاش کرو، پھر ان کے درمیان ایک دیوار حائل کردی جائے گی، جس میں ایک دروازہ ہوگا اس دروازے کے اندر رحمت ہوگی اور اس کے باہر عذاب ہو گا الحديد
14 وہ مومنوں کو پکاریں گے کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے؟ مومن جواب دیں گے ہاں مگر تم نے اپنے آپ کو فتنے میں ڈالا۔ ہمارے حق میں حوادث کے منتظر رہے اور شک میں پڑے رہے۔ تمہیں جھوٹی توقعات نے فریب میں رکھا یہاں تک کہ اللہ کا فیصلہ آگیا اور آخر وقت تک بڑا دھوکے باز شیطان تمہیں اللہ کے بارے میں دھوکا دیتا رہا الحديد
15 آج تم سے اور کافروں سے فدیہ قبول نہیں کیا جائے گا۔ تمہارا ٹھکانا 3 ہے، وہی تمہارے لائق ہے اور 3 لوٹنے کی بدترین جگہ ہے الحديد
16 کیا ایمان والوں کے لیے وہ وقت نہیں آیا کہ ان کے دل ” اللہ“ کے ذکر سے ڈر جائیں اور اللہ کے نازل کردہ حق کے سامنے جھک جائیں، اور وہ ان لوگوں کی طرح نہ ہوجائیں جنہیں ان سے پہلے کتاب دی گئی۔ ان پر ایک لمبی مدت گزری تو ان کے دل سخت ہوگئے، اور ان میں اکثر نافرمان ہیں الحديد
17 پوری طرح جان لو کہ اللہ زمین کو اس کی موت کے بعد زندگی بخشتا ہے، ہم نے تم کو صاف صاف نشانیاں دکھا دی ہیں شاید کہ تم عقل سے کام لو الحديد
18 مردوں اور عورتوں میں سے جو لوگ صدقہ کرنے والے ہیں اور جنہوں نے اللہ کو قرض حسنہ دیا ہے ان کو یقیناً کئی گنا بڑھا کردیا جائے گا اور ان کے لیے بہترین اجر ہے الحديد
19 اور جو لوگ اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہیں وہی اپنے رب کے ہاں سچے اور گواہی دینے والے ہیں، ان کے لیے ان کا اجر اور ان کا نور ہے، اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا وہ جہنمی ہیں الحديد
20 جان لو کہ دنیا کی زندگی ایک کھیل، تماشا، زینت، فخر کا باعث اور تمہارا آپس میں مال اور اولاد میں ایک دوسرے پر کثرت جتلانے کی کوشش کرنا ہے، اس کی مثال بارش سے پیدا ہونے والی نباتات جیسی ہے جسے دیکھ کر کاشت کار خوش ہوتے ہیں پھر وہ کھیتی پک جاتی ہے اور تم دیکھتے ہو کہ وہ زرد ہو کر بھس بن جاتی ہے اس کے برعکس آخرت وہ جگہ ہے جہاں سخت عذاب، اللہ کی مغفرت اور اس کی خوشنودی بھی ہے، دنیا کی زندگی دھوکے کے سوا کچھ نہیں الحديد
21 اپنے رب کی مغفرت اور اس 3 کی طرف ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو جس کی وسعت آسمان و زمین جیسی ہے، جو ان لوگوں کے لیے تیار کی گئی ہے جو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاتے ہیں، یہ اللہ کا فضل ہے، جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے الحديد
22 کوئی مصیبت ایسی نہیں ہے جو زمین پر یا تم پر آتی ہو اور ہم نے اس کو پیدا کرنے سے پہلے ایک کتاب میں نہ لکھ رکھا ہو، ایسا کرنا ” اللہ“ کے لیے بہت آسان ہے الحديد
23 تاکہ جو نقصان تمہیں پہنچے اس پر تم دل برداشتہ نہ ہو اور جو تمہیں اللہ عطا فرمائے اس پر پھول نہ جاؤ، اللہ ایسے لوگوں کو پسند نہیں کرتا جو اپنے آپ کو بڑا سمجھتے ہیں اور فخر کرتے ہیں الحديد
24 جو بخل کرتے ہیں اور دوسروں کو بخل کرنے کے لیے کہتے ہیں اور جو روگردانی کرتا ہے۔ اللہ بے نیاز اور لائق تعریف ہے الحديد
25 ہم نے اپنے رسولوں کو واضح دلائل کے ساتھ بھیجا اور ان کے ساتھ کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ انصاف پر قائم رہیں، اور لوہا اتارا جس میں قوت ہے سختی ہے اور لوگوں کے لیے منافع ہے، یہ اس لیے کیا گیا ہے کہ ” اللہ“ کو معلوم ہوجائے کہ کون اس کو دیکھے بغیر اس کی اور اس کے رسولوں کی مدد کرتا ہے، یقیناً اللہ بڑی قوت والا اور زبردست ہے الحديد
26 ہم نے نوح اور ابراہیم کو بھیجا اور ان کی نسل میں نبوت اور کتاب رکھ دی، پھر ان کی اولاد میں کسی نے ہدایت اختیار کی اور بہت سے نافرمان ہوئے الحديد
27 ان کے بعد ہم نے پے در پے اپنے رسول (جمع) بھیجے، اور ان سب کے بعد عیسیٰ ابن مریم کو بھیجا اور اس کو انجیل عطا کی، اور جن لوگوں نے اس کی پیروی اختیار کی ان کے دلوں میں ہم نے نرمی اور رحم ڈال دیا، اور انہوں نے خود رہبانیت ایجاد کرلی، حالانکہ ہم نے اسے ان پر فرض نہیں کیا تھا، مگر اللہ کی خوشنودی کی طلب میں انہوں نے خود ہی اسے ایجاد کرلیا اور پھر اس کی پابندی کرنے کا جو حق تھا اسے ادا نہ کیا۔ ان میں سے جو لوگ ایمان لائے ان کا اجر ہم نے ان کو عطا کیا مگر ان میں سے اکثر لوگ نافرمان ہے الحديد
28 اے لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول ( محمد) پر ایمان لاؤ اللہ تمہیں اپنی رحمت سے دہرا اجر عطا فرمائے گا اور تمہیں نور عطا کرے گا جس کی روشنی میں تم چلو گے اور تمہارے گناہ معاف کرے گا، اللہ بڑا معاف کرنے والا اور مہربان ہے الحديد
29 تاکہ اہل کتاب کو معلوم ہوجائے کہ وہ ” اللہ“ کے فضل پر کوئی اختیار نہیں رکھتے اور یقیناً اللہ کا فضل اس کے اپنے ہاتھ میں ہے، جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے الحديد
0 المجادلة
1 اللہ نے اس عورت کی بات سن لی جو آپ سے اپنے شوہر کے بارے میں جھگڑا کر رہی تھی اور اللہ سے شکایت کر رہی تھی۔ اللہ تمہاری گفتگو سن رہاتھا وہ سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا ہے المجادلة
2 تم میں سے جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کرتے ہیں اس سے ان کی بیویاں ان کی مائیں نہیں بن جاتیں، ان کی مائیں وہی ہیں جنہوں نے ان کو جنم دیا ہے۔ یہ لوگ ایک ناپسندیدہ اور جھوٹی بات کہتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اللہ معاف فرمانے اور درگزر کرنے والا ہے المجادلة
3 جو لوگ اپنی بیویوں سے ظہار کریں پھر اپنی کہی ہوئی بات سے رجوع کرلیں۔ دونوں ایک دوسرے کو ہاتھ لگانے سے پہلے ایک غلام آزاد کریں، یہ تمہیں نصیحت کی جاتی ہے اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے المجادلة
4 اور جو شخص غلام نہ پائے وہ دو مہینے کے مسلسل روزے رکھے۔ قبل اس کے کہ دونوں ایک دوسرے کو چھوئیں، اور جو اس کی طاقت نہیں رکھتا وہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ یہ حکم اس لیے دیا جا رہا ہے تاکہ تم اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو، یہ اللہ کی مقرر کی ہوئی حدیں ہیں اور انکار کرنے والوں کے لیے دردناک سزا ہے المجادلة
5 جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں وہ اسی طرح ذلیل کیے جائیں گے جس طرح ان سے پہلے لوگ ذلیل کیے گئے، ہم نے واضح آیات نازل کردی ہیں اور کافروں کے لیے ذلت کا عذاب ہے المجادلة
6 اس دن اللہ سب لوگوں کو اٹھائے گا اور انہیں بتائے گا کہ انہوں نے کیا عمل کیے ہیں، وہ بھول گئے ہیں لیکن ” اللہ“ نے اسے شمار کر رکھا ہے اور اللہ ہر چیز پر گواہ ہے المجادلة
7 کیا آپ نے غور نہیں کیا کہ زمین و آسمانوں کی ہر چیز اللہ کے علم میں ہے؟ ایسا نہیں ہوتا کہ تین آدمیوں میں کوئی سرگوشی ہو اور ان کے درمیان چوتھا اللہ نہ ہو، یا پانچ آدمیوں میں سرگوشی ہو اور ان میں چھٹا اللہ نہ ہو، خفیہ بات کرنے والے اس سے کم ہوں یا زیادہ۔ وہ جہاں کہیں بھی ہوں اللہ ان کے ساتھ ہوتا ہے، پھر اللہ قیامت کے دن انہیں بتاے گا کہ انہوں نے کیا عمل کیے، اللہ ہر چیز کا علم رکھتا ہے المجادلة
8 کیا آپ نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہیں بری سرگوشیاں کرنے سے منع کیا گیا ہے مگر پھر وہی حرکت کیے جاتے ہیں جس سے انہیں منع کیا گیا ہے یہ لوگ چھپ چھپ کر آپس میں گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی باتیں کرتے ہیں اور جب آپ کے پاس آتے ہیں تو آپ کو اس طریقے سے سلام کرتے ہیں جس طرح اللہ نے آپ کو سلام کرنے کا طریقہ نہیں کیا اور اپنے دلوں میں کہتے ہیں کہ ہماری باتوں پر اللہ ہمیں عذاب کیوں نہیں دیتا؟ ان کے لیے جہنم کافی ہے وہ اس میں داخل ہوں گے، ان کا برا انجام ہے المجادلة
9 اے لوگو جو ایمان لائے ہو جب تم آپس میں سرگوشی کرو تو گناہ اور زیادتی اور رسول کی نافرمانی کی سرگوشی نہ کیا کرو بلکہ نیکی اور تقویٰ کی سرگوشی کیا کرو، اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس کے حضور تم نے پیش ہونا ہے المجادلة
10 سرگوشی تو ایک شیطانی کام ہے اور وہ اس لیے کی جاتی ہے کہ ایمان لانے والے لوگ اس سے پریشان ہوں، حالانکہ اللہ کے حکم کے بغیر انہیں کوئی چیز نقصان نہیں پہنچا سکتی اور مومنوں کو اللہ پر ہی بھروسہ کرنا چاہئے المجادلة
11 اے ایمان والو! جب تم سے کہا جائے کہ اپنی مجلسوں میں کشادگی پیدا کرو تو کشادگی اختیار کیا کرو۔ اللہ تمہیں کشادگی عطا فرمائے گا، اور جب تم سے کہا جائے کہ اٹھ جاؤ تو اٹھ جایا کرو، تم میں سے جو لوگ ایمان والے ہیں اور جو علم والے ہیں اللہ ان کو بلند درجے عطا فرمائے گا، اور اللہ تمہارے اعمال سے باخبر ہے المجادلة
12 اے ایمان والو! جب تم رسول سے علیحدگی میں بات کرو تو بات کرنے سے پہلے کچھ صدقہ کیا کرو یہ تمہارے لیے بہتر اور اچھا کام ہے۔ اگر تم صدقہ دینے کے لیے کچھ نہ پاؤ تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے المجادلة
13 کیا تم اس بات سے ڈر گئے۔ کہ علیحدگی میں گفتگو کرنے سے پہلے تمہیں صدقہ دینے ہوں گے؟ اگر تم ایسا نہیں کرسکتے تو اللہ نے تمہیں اس سے معاف کردیا۔ نماز قائم کرتے رہو، زکوٰۃ دیتے رہو اور اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے رہو، تم جو کچھ کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے المجادلة
14 کیا تم نے ان لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے ان کو دوست بنایا ہے جن پر اللہ کا غضب ہوا ہے؟ وہ نہ تمہارے ہیں نہ ان کے ہیں۔ وہ جان بوجھ کر جھوٹی بات پر قسمیں کھاتے ہیں المجادلة
15 اللہ نے ان کے لیے شدید عذاب تیار کر رکھا ہے، جو وہ کر رہے ہیں بڑا ہی برا کرتے ہیں المجادلة
16 انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے جن سے لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں۔ ان کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب ہے المجادلة
17 اللہ کے ہاں ان کے مال اور اولاد کچھ کام نہیں آئیں گے وہ آگ میں داخل ہوں گے۔ اس میں وہ ہمیشہ رہیں گے المجادلة
18 جس دن اللہ ان سب کو اٹھائے گا۔ وہ اس کے سامنے بھی اسی طرح قسمیں کھائیں گے جس طرح تمہارے سامنے کھاتے ہیں اور وہ سمجھیں گے کہ اس سے ان کا کام بن جائے گا۔ اچھی طرح جان لو وہ جھوٹے ہیں المجادلة
19 ’ شیطان ان پر مسلط ہوچکا ہے اور اس نے انہیں اللہ کی یاد بھلا دی ہے وہ شیطان کے ساتھی ہیں۔ خبردار شیطان کے ساتھی نقصان پانے والے ہیں المجادلة
20 یقیناً جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرتے ہیں، وہی ذلیل ترین ہیں المجادلة
21 اللہ نے لکھ دیا ہے کہ میں اور میرے رسول (جمع) ہی غالب رہیں گے یقیناً اللہ طاقت ور اور غالب رہنے والا ہے المجادلة
22 تم کبھی یہ نہیں پاؤ گے کہ جو لوگ اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں وہ ان لوگوں سے محبت کرتے ہوں جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی ہے۔ چاہے وہ ان کے باپ ہوں، یا ان کے بیٹے ہوں، یا ان کے بھائی یا ان کے خاندان والے ہوں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان پختہ کردیا ہے اور اپنی طرف سے ایک روح عطا فرما کر انہیں ایک طاقت عطا کردی ہے۔ وہ ان کو ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہوگیا اور وہ اللہ سے راضی ہوگئے، یہ اللہ کی جماعت ہے، آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ کی جماعت ہی کامیاب ہونے والی ہے المجادلة
0 الحشر
1 اللہ ہی کی تسبیح کرتی ہے ہر چیز جو آسمانوں اور زمین میں ہے، اور وہی غالب حکمت والا ہے الحشر
2 وہی ہے جس نے اہل کتاب سے کفار کو پہلے ہی ہلے میں ان کے گھروں سے نکال باہر کیا، تمہیں گمان بھی نہیں تھا کہ وہ نکل جائیں گے اور وہ بھی یہ سمجھ بیٹھے تھے کہ ان کے قلعے انہیں اللہ سے بچا لیں گے، مگر اللہ ان پر اس طرف سے آیا جس طرف کا وہ خیال نہیں رکھتے تھے۔ اس نے ان کے دلوں میں رعب ڈال دیا۔ جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ خود اپنے ہاتھوں سے اور مومنوں کے ہاتھوں سے بھی اپنے گھروں کو برباد کر رہے تھے اے عقل رکھنے والو عبرت حاصل کرو الحشر
3 اگر اللہ نے ان کے حق میں جلا وطنی نہ لکھ دی ہوتی تو وہ دنیا میں بھی انہیں عذاب دیتا، اور آخرت میں ان کے لیے آگ کا عذاب ہے الحشر
4 یہ اس لیے ہوا کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کی اور جو بھی ” اللہ“ کی مخالفت کرے گا ” اللہ“ اس کو سخت سزا دینے والا ہے الحشر
5 تم نے جو کھجوروں کے درخت کاٹے یا جن کو اپنی جڑوں پر کھڑا رہنے دیا، یہ سب اللہ ہی کے اذن سے تھا تاکہ اللہ نافرمانوں کو ذلیل وخوار کرے الحشر
6 اور جو مال اللہ نے ان کے قبضے سے نکال کر اپنے رسول کی طرف لوٹاوہ ایسا مال نہیں ہے جس پر تم نے اپنے گھوڑے اور اونٹ دوڑائے ہوں بلکہ اللہ اپنے رسولوں کو جس پر چاہتا ہے مسلط کردیتا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے الحشر
7 جو بھی بستیوں کے لوگوں سے اللہ اپنے رسول کی طرف لوٹائے۔ وہ اللہ اور رسول اور قرابت داروں اور یتامٰی مساکین اور مسافروں کے لیے ہے۔ تاکہ مال تمہارے مالداروں کے درمیان ہی گردش نہ کرتا رہے۔ جو کچھ رسول تمہیں دے۔ اسے لے لو اور جس چیز سے روک دے اس سے رک جاؤ، اور اللہ سے ڈرو یقیناً اللہ سخت سزا دینے والا ہے الحشر
8 مالِ فئی ان غریب مہاجرین کے لیے ہے جو اپنے گھروں اور جائیدادوں سے نکال دئیے گئے ہیں، یہ وہ لوگ اللہ کا فضل اور اس کی خوشنودی چاہتے ہیں اور اللہ، اور اس کے رسول کی حمایت پر کمر بستہ رہتے ہیں، یہی سچے لوگ ہیں الحشر
9 جو ان مہاجرین کی آمد سے پہلے ایمان لا کر دارالہجرت میں مقیم ہیں یہ ان لوگوں سے محبت کرتے ہیں جو ہجرت کر کے ان کے پاس آتے ہیں۔ اور جو کچھ بھی ان کو دے دیا جائے۔ اس کی کوئی حاجت اپنے دلوں میں نہیں پاتے اور اپنی ذات پر دوسروں کو ترجیح دیتے ہیں حالانکہ اپنی جگہ ضرورت مند ہوتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ اپنے دل کی کنجوسی، بخل سے بچا لیے گئے وہی کامیاب ہونے والے ہیں الحشر
10 جو پہلے لوگوں کے بعد آئے ہیں وہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اور ہمارے ان بھائیوں کو معاف فرما دے جو ہم سے پہلے ایمان لائے ہیں اور ہمارے دلوں میں اہل ایمان کے بارے میں بغض نہ رہنے دے، اے ہمارے رب تو بڑا نرمی کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے الحشر
11 آپ نے منافقوں کو نہیں دیکھا؟ یہ اپنے کافر اہل کتاب بھائیوں سے کہتے ہیں اگر تمہیں نکالا گیا تو ہم تمہارے ساتھ نکلیں گے اور تمہارے خلاف ہم کسی کی بات نہیں مانیں گے اور اگر تم سے لڑائی کی گئی تو ہم ضرور تمہاری مدد کریں گے، اللہ گواہ ہے کہ یہ لوگ یقیناً جھوٹے ہیں الحشر
12 اگر وہ نکالے گئے تو یہ ان کے ساتھ ہرگز نہ نکلیں گے، اور اگر ان سے جنگ کی گئی تو یہ ان کی بالکل مدد نہیں کریں گے اور اگر ان کی مدد کے لیے نکلیں گے تو پیٹھ پھیر جائیں گے اور پھر کسی سے کوئی مدد نہیں پائیں گے الحشر
13 ان کے دلوں میں اللہ سے بڑھ کر تمہارا ڈر ہے کیونکہ یہ سمجھدار نہیں ہیں الحشر
14 یہ تمہارا مقابلہ کبھی اکٹھے ہو کر نہیں کریں گے اگر لڑیں گے تو قلعہ بند بستیوں میں بیٹھ کر یا دیواروں کے پیچھے چھپ کر لڑیں گے ان درمیان بڑے اختلافات ہیں۔ تم انہیں اکٹھا سمجھتے ہو مگر ان کے دل ایک دوسرے سے الگ ہیں یہ اس لیے ہے کہ یہ بے سمجھ لوگ ہیں الحشر
15 یہ انہی لوگوں کی مانند ہیں جو ان سے تھوڑی ہی مدت پہلے اپنے کیے کی سزا پا چکے ہیں۔ اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے الحشر
16 ان کی مثال شیطان جیسی ہے کہ وہ پہلے انسان سے کہتا ہے کہ کفر کر اور جب انسان کفر کر بیٹھتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میں تجھ سے بری الذمہ ہوں مجھے تو اللہ رب العالمین سے ڈر لگتا ہے الحشر
17 لہٰذا دونوں کا انجام یہ ہے کہ یہ ہمیشہ کے لیے 3 میں جائیں، اور ظالموں کی یہی جزا ہے الحشر
18 اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور ہر شخص دیکھے کہ اس نے کل کے لیے کیا بھیجا ہے۔ اللہ سے ڈرتے رہو اللہ یقیناً تمہارے اعمال سے باخبر ہے الحشر
19 ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جو اللہ کو بھول گئے تو اللہ نے انہیں اپنے آپ سے بھلا دیا، یہی لوگ فاسق ہیں الحشر
20 آگ میں جانے والے اور جنت میں جانے والے برابر نہیں ہو سکتے، جنت میں جانے والے ہی اصل میں کامیاب ہیں الحشر
21 اگر اس قرآن کو ہم کسی پہاڑ پر نازل کرتے تو آپ دیکھتے کہ وہ اللہ کے خوف سے دب جاتا اور پھٹ پڑتا۔ یہ مثالیں لوگوں کے سامنے ہم اس لیے بیان کرتے ہیں تاکہ وہ غور کریں الحشر
22 وہی ” اللہ“ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں غائب اور ظاہر کو جاننے والا، وہ بڑا مہربان، رحم فرمانے والاہے الحشر
23 وہی اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ بادشاہ ہے نہایت پاک، سراسر سلامتی والا، امن دینے والا، نگہبان، اپنا حکم نافذ کرنے پر نہایت غالب اور بڑائی والاہے، اللہ اس شرک سے پاک ہے جو لوگ کرتے ہیں الحشر
24 وہ اللہ ہی ہے ہر چیز کو ابتدا سے پیدا کرنے والا اور اس کو نافذ کرنے والا اور اس کے مطابق صورتیں بنانے والا ہے، اس کے لیے بہترین نام ہیں ہر چیز جو آسمانوں اور زمین میں ہے اس کی تسبیح کر رہی ہے اور وہ زبردست اور خوب حکمت والا ہے الحشر
0 الممتحنة
1 اے ایمان والو! میرے اور اپنے دشمنوں کو دوست نہ بناؤ، تم ان کے ساتھ دوستی چاہتے ہو حالانکہ جو حق تمہارے پاس آیا ہے وہ اس کو ماننے سے انکار کرچکے ہیں اور وہ صرف اس بنا پر تمہیں تمہارے وطن سے نکال چکے ہیں کہ تم اللہ پر ایمان لائے ہو۔ جو تمہارا رب ہے، اگر تم میری راہ میں جہاد کرنے کے لیے اور میری رضا جوئی کی خاطر اپنے گھروں سے نکلے ہو تو اس کے باوجود تم چھپا کر ان کو دوستی کا پیغام بھیجتے ہو حالانکہ جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو علانیہ کرتے ہو ہر بات کو میں اچھی طرح جانتا ہوں، جو شخص بھی تم میں سے ایسا کرے یقیناً وہ سیدھے راستے سے گمراہ ہوجائے گا الممتحنة
2 ان کا رویہ یہ ہے کہ اگر تم پر قابو پالیں تو تمہارے ساتھ دشمنی کریں گے اور اپنے ہاتھوں اور زبان سے تمہیں تکلیف دیں گے، وہ چاہتے ہیں کہ تم بھی کسی طرح کافر ہو جاؤ الممتحنة
3 قیامت کے دن نہ تمہاری رشتہ داریاں کسی کام آئیں گی نہ تمہاری اولاد۔ اس دن اللہ تمہارے درمیان جدائی ڈال دے گا، اور وہ تمہارے اعمال کو دیکھنے والا ہے الممتحنة
4 تمہارے لیے ابراہیم اور اس کے ساتھیوں میں بہترین نمونہ ہے۔ انہوں نے اپنی قوم سے صاف کہہ دیا کہ ہم تم سے اور تمہارے معبودوں سے جن کو تم اللہ کو چھوڑ کر پوجتے ہو قطعی طور پر بیزار ہیں، ہم تم سب کا انکار کرتے ہیں۔ جب تک تم اللہ واحد پر ایمان نہیں لاتے ہمارے اور تمہارے درمیان ہمیشہ کے لیے عداوت اور دشمنی ہے۔ مگر ابراہیم کا اپنے باپ سے یہ کہنا اس سے مستثنیٰ ہے کہ میں آپ کے لیے مغفرت کی درخواست ضرور کروں گا ہاں آپ کے لیے اللہ سے کچھ حاصل کرلینا میرے بس میں نہیں ہے، اے ہمارے رب تجھ پر ہی ہم نے بھروسا کیا اور تیری ہی طرف ہم نے رجوع کرلیا اور تیرے ہی حضور ہمیں پلٹنا ہے الممتحنة
5 اے ہمارے رب ہمیں کافروں کے لیے فتنہ نہ بنا۔ اے ہمارے رب ہمارے گناہوں سے درگزر فرما، بے شک تو ہی زبردست اور حکیم ہے الممتحنة
6 ابراہیم اور ان کے ساتھیوں کے طرز عمل میں تمہارے لیے اور ہر اس شخص کے لیے بہترین نمونہ ہے جو اللہ اور آخرت کا امیدوار ہے، جو اس سے انحراف کرے تو اللہ بے نیاز اور لائق تعریف ہے الممتحنة
7 امید ہے کہ اللہ تمہارے اور ان کے درمیان محبت پیدا کر دے جن سے تمہاری دشمنی ہے، اللہ بڑی قدرت والا اور غفور و رحیم ہے الممتحنة
8 اللہ تمہیں اس بات سے نہیں روکتا کہ تم ان لوگوں کے ساتھ نیکی اور انصاف کا برتاؤ کرو جنہوں نے دین کے معاملہ میں تم سے جنگ نہیں کی ہے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نہیں نکالا ہے۔ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے الممتحنة
9 وہ تمہیں جس بات سے روکتا ہے وہ یہ ہے کہ تم ان لوگوں سے دوستی نہ کرو جنہوں نے تم سے دین کی وجہ سے جنگ کی ہے اور تمہیں تمہارے گھروں سے نکال باہر کیا ہے اور تمہارے نکالنے میں ایک دوسرے کی مدد کی ہے، جو لوگ ان سے دوستی کریں گے وہ ظالم ہوں گے الممتحنة
10 اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب مومن عورتیں ہجرت کر کے تمہارے پاس آئیں تو ان کے ایمان کو جانچ لیا کرو۔ ان کے ایمان کی حقیقت اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ جب تمہیں معلوم ہوجائے کہ وہ مومن ہیں تو انہیں کفار کی طرف واپس نہ کرو۔ نہ وہ کفار کے لیے حلال ہیں اور نہ کفار ان کے لیے حلال ہیں، ان کے کافر شوہروں نے جو انہیں حق مہر دیے ہیں وہ انہیں واپس کردو۔ اور ان سے نکاح کرلینے میں تم پر کوئی گناہ نہیں جب کہ تم ان کے مہر انہیں ادا کر دو۔ اور تم خود بھی کافر عورتوں کو اپنے نکاح میں نہ روکے رہو۔ جو مہر تم نے اپنی کافر بیویوں کو دیے تھے وہ تم واپس مانگ لو اور جو مہر کافروں نے اپنی مسلمان بیویوں کو دیے تھے انہیں وہ واپس مانگ لیں، یہ اللہ کا حکم ہے، وہ تمہارے درمیان فیصلہ کرتا ہے اور وہ سب کچھ جاننے والا اور بڑا حکمت والا ہے الممتحنة
11 اور اگر تمہاری کافر بیویوں کے مہروں میں سے کچھ تمہیں کفار سے واپس نہ ملے تو جن لوگوں کی بیویاں ادھر رہ گئی ہیں ان کو اتنی رقم ادا کر دو جو ان کے دیے ہوئے مہروں کے برابر ہو، اور اس اللہ سے ڈرتے رہو جس پر تم ایمان لائے ہو الممتحنة
12 اے نبی! جب تمہارے پاس مومن عورتیں بیعت کرنے کے لیے آئیں اور اس بات کا عہد کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گی اور چوری نہ کریں گی، اور زنا نہ کریں گی، اور اپنی اولاد کو قتل نہ کریں گی، اپنے ہاتھ پاؤں کے آگے کوئی بہتان گھڑ کر نہ لائیں گی، اور کسی امر معروف میں تمہاری نافرمانی نہ کریں گی تو ان سے بیعت لے لو اور ان کے حق میں اللہ سے دعائے مغفرت کرو، یقیناً اللہ درگزر فرمانے والا اور رحم کرنے والا ہے الممتحنة
13 اے ایمان والو! ان لوگوں کو دوست نہ بناؤ جن پر اللہ کا غضب ہوا ہے، وہ آخرت سے اسی طرح مایوس ہوچکے ہیں جس طرح قبروں میں پڑے ہوئے کافر مایوس ہیں الممتحنة
0 الصف
1 اللہ کی تسبیح کرتی ہے ہر وہ چیز جو آسمانوں اور زمین میں ہے اور وہ نہایت غالب اور خوب حکمت والا ہے الصف
2 اے ایمان والو! تم وہ بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں ہو؟ الصف
3 اللہ کے نزدیک یہ بڑا گناہ ہے کہ تم وہ بات کہو جو کرتے نہیں الصف
4 اللہ کو وہ لوگ پسند ہیں جو اس کی راہ میں صف بستہ ہو کر لڑتے ہیں گویا کہ وہ ایک سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں الصف
5 اور موسیٰ کا فرمان یاد کرو جو اس نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اے میری قوم تم کیوں مجھے اذّیت دیتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں؟ جب انہوں نے ٹیڑھاپن اختیار کرلیا تو اللہ نے بھی ان کے دل ٹیڑھے کر دئیے اللہ نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیتا الصف
6 اور عیسیٰ ابن مریم کی وہ بات یاد کرو جو انہوں نے بنی اسرائیل سے کہی کہ میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں، تصدیق کرنے والا ہوں اس تورات کی جو مجھ سے پہلے آئی ہے اور بشارت دینے والا ہوں ایک رسول کی جو میرے بعد آئے گا جس کا نام احمد ہوگا، جب وہ رسول ان کے پاس واضح نشانیاں لے کر آیا تو انہوں نے کہا یہ تو کھلا جادو ہے الصف
7 اس شخص سے بڑا ظالم اور کون ہوگا جو اللہ پر جھوٹ بولتا ہے حالانکہ اسے اسلام کی دعوت دی جا رہی ہے ایسے ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا الصف
8 یہ لوگ اپنے منہ کی پھونکوں سے اللہ کے نور کو بجھانا چاہتے ہیں۔ اللہ کا فیصلہ ہے کہ وہ اپنے نور کو پھیلا کر رہے گا خواہ کافروں کے لیے یہ کتنا ہی ناگوار کیوں نہ ہو الصف
9 وہی تو ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا ہے تاکہ اسے دوسرے ادیان پر غالب کر دے خواہ مشرکین کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو الصف
10 اے ایمان والو! میں تم کو وہ تجارت نہ بتاؤں؟ جو تمہیں عذاب الیم سے بچالے الصف
11 اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں سے جہاد کرو یہی تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جان جاؤ الصف
12 اللہ تمہارے گناہ معاف کرے گا اور تم کو ایسے باغوں میں داخل کرے گا۔ جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور ہمیشہ کی جنتوں میں بہترین گھر تمہیں عطا فرمائے گا، یہ بڑی کامیابی ہے الصف
13 اور وہ دوسری چیز جو تم چاہتے ہو وہ بھی تمہیں دے گا اللہ کی طرف سے مدد اور قریب ہی حاصل ہونے والی فتح، اے نبی اہل ایمان کو اس کی بشارت دے دو الصف
14 اے ایمان والو! اللہ کے مددگار بن جاؤ۔ جس طرح عیسیٰ ابن مریم نے حواریوں کو کہا تھا کون ہے اللہ کے لیے میری مدد کرنے والا حواریوں نے کہا کہ ہم ہیں اللہ کے مددگار اس وقت بنی اسرائیل کا ایک گروہ ایمان لایا اور دوسرے گروہ نے انکار کردیا۔ ہم نے ایمان لانے والوں کی ان کے دشمنوں کے مقابلے میں مدد فرمائی اور وہی غالب ہوئے الصف
0 الجمعة
1 اللہ کی تسبیح کر رہی ہے ہر چیز جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے۔ بادشاہ ہے، نہایت پاک غالب اور بڑی حکمت والا الجمعة
2 وہی ہے جس نے اَن پڑھوں میں انہی میں سے ایک رسول مبعوث فرمایا جو انہیں اس کی آیات سناتا ہے۔ ان کا تزکیہ کرتا ہے اور ان کو کتاب و حکمت کی تعلیم دیتا ہے، اور اس سے پہلے وہ کھلی گمراہی میں تھے الجمعة
3 اور ان کے لیے بھی رسول ہے جو ابھی ان سے نہیں ملے ہیں اللہ غالب بڑی حکمت والا ہے الجمعة
4 یہ ” اللہ‘ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے، ” اللہ“ بڑے فضل والا ہے الجمعة
5 جن لوگوں کو توراۃ کا حامل بنایا گیا۔ انہوں نے اس کو نہ اٹھایا۔ ان کی مثال اس گدھے جیسی ہے جس پر کتابیں لدی ہوئی ہوں اس سے بھی زیادہ بری مثال ان لوگوں کی ہے جنہوں نے اللہ کی آیات کو جھٹلادیا اور ظالموں کو اللہ ہدایت نہیں دیا کرتا الجمعة
6 فرمائیں کہ اے یہودیوں اگر باقی لوگوں کے سوا تم اللہ کے چہیتے ہو تو پھر موت کی تمنا کرو اگر تم اپنے اس خیال میں سچے ہو الجمعة
7 لیکن یہ اپنے کیے کی وجہ سے اس کی تمنا ہرگز نہیں کریں گے اور اللہ ان ظالموں کو خوب جانتا ہے الجمعة
8 ان سے فرمادیں کہ جس موت سے تم بھاگتے ہو وہ تمہیں آکر رہے گی پھرتم ” اللہ“ کے سامنے پیش کیے جاؤ گے جو پوشیدہ اور ظاہر کو جاننے والا ہے اور وہ تمہیں بتائے گا کہ تم کیا کرتے رہے ہو الجمعة
9 اے ایمان والو! جب تمہیں جمعہ کے دن نماز کے لیے پکارا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف دوڑو اور خریدو فروخت چھوڑدو، اگر تم جانتے ہو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے الجمعة
10 جب نماز پوری ہوجائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو اور اللہ کو کثرت سے یاد کرتے رہو، شاید تم کامیاب ہو جاؤ الجمعة
11 اور جب انہوں نے تجارت اور کھیل تماشا ہوتے دیکھا تو اس کی طرف دوڑ پڑے اور آپ کو کھڑا چھوڑ دیا، انہیں بتلائیں کہ جو کچھ اللہ کے پاس ہے وہ کھیل تماشے اور تجارت سے بہتر ہے اور اللہ سب سے بہتر رزق دینے والا ہے الجمعة
0 المنافقون
1 اے نبی جب آپ کے پاس منافق آتے ہیں تو کہتے ہیں ہم گواہی دیتے ہیں کہ بلاشبہ آپ اللہ کے رسول ہیں اور اللہ جانتا ہے کہ آپ اس کے رسول ہیں مگر اللہ گواہی دیتا ہے کہ بلاشبہ منافق جھوٹے ہیں المنافقون
2 انہوں نے اپنی قسموں کو ڈھال بنا رکھا ہے یہ لوگ اللہ کے راستے لوگوں کو روکتے ہیں۔ یہ لوگ کیسی بری حرکتیں کرتے ہیں المنافقون
3 یہ سب کچھ اس وجہ سے ہے کہ ان لوگوں نے ایمان لا کر کفر کیا اس لیے ان کے دلوں پر مہر لگا دی گئی ہے اب یہ کچھ نہیں سمجھتے المنافقون
4 اے نبی جب آپ ان کے وجود دیکھتے ہیں تو آپ کو بڑے بھلے لگیں گے، بولیں تو آپ ان کی باتیں سنتے رہ جائیں، مگر اصل میں یہ لکڑیاں ہیں جو دیوار کے ساتھ لگا دی گئی ہوں، ہر زور دار آواز کو اپنے خلاف سمجھتے ہیں، یہ پکے دشمن ہیں ان سے بچ کر رہو ان پر اللہ کی مار یہ کدھر الٹے پھرئے جاتے ہیں المنافقون
5 اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ۔ تاکہ اللہ کا رسول تمہارے لیے مغفرت کی دعا کرے تو سر ہلاتے ہیں اور آپ دیکھتے ہیں کہ تکبر کی وجہ سے آپ کے پاس آنے سے رک جاتے ہیں المنافقون
6 اے نبی آپ ان کے لیے مغفرت کی دعا کریں یا نہ کریں ان کے لیے برابر ہے، اللہ انہیں ہرگز معاف نہیں کرے گا، یقیناً اللہ فاسق لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا المنافقون
7 یہ وہی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ رسول کے ساتھیوں پر خرچ نہ کرو تاکہ یہ منتشر ہوجائیں، حالانکہ اللہ ہی زمین و آسمانوں کے خزانوں کا مالک ہے۔ مگر منافق نہیں سمجھتے ہیں المنافقون
8 کہتے ہیں کہ ہم مدینہ پہنچ گئے تو عزت والا ذلیل کو نکال دے گا، حالانکہ عزت تو اللہ اور اس کے رسول اور مومنین کے لیے ہے مگر منافق نہیں جانتے المنافقون
9 ’ اے ایمان والو! تمہارے مال اور تمہاری اولاد تم کو اللہ کی یاد سے غافل نہ کردیں، جو لوگ ایسا کریں گے وہ خسارہ پانے والے ہیں المنافقون
10 ہم نے جو رزق تمہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرو۔ قبل اس کے کہ تم میں سے کسی کی موت آجائے اور وہ اس وقت کہے کہ اے میرے رب تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت کیوں نہ دی کہ میں صدقہ کرتا اور صالح لوگوں میں شامل ہو جاتا المنافقون
11 جب کسی کی مہلت پوری ہوتی ہے تو اللہ کسی شخص کو مہلت نہیں دیتا اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے پوری طرح باخبر ہے المنافقون
0 التغابن
1 اللہ“ کی تسبیح کر رہی ہے ہر چیز جو آسمانوں میں ہے اور جو زمین میں ہے کہ اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تعریف ہے اور وہ ہر چیز پر قادر ہے التغابن
2 وہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا پھر تم میں سے کچھ کافر ہیں اور کوئی مومن۔ جو تم کرتے ہو اللہ سب کچھ دیکھ رہا ہے التغابن
3 اس نے زمین اور آسمانوں کو برحق پیدا کیا ہے اور تمہاری بہت اچھی شکلیں بنائیں اور اسی کی طرف تم نے پلٹ کر جانا ہے التغابن
4 زمین و آسمانوں کی ہر چیز کا اسے علم ہے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو سب کچھ اسے معلوم ہے، اور وہ دلوں کے راز جاننے والا ہے التغابن
5 کیا تمہیں ان لوگوں کی خبر نہیں پہنچی جنہوں نے اس سے پہلے کفر کیا اور پھر اپنے اعمال کا مزہ چکھ لیا؟ اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے التغابن
6 یہ اس لیے ہوا کہ ان کے پاس ان کے رسول کھلی دلیلیں اور نشانیاں لے کر آئے مگر انہوں نے کہا کیا انسان ہماری راہنمائی کریں گے؟ انہوں نے ماننے سے انکار کیا اور منہ پھیر لیا تب اللہ بھی ان سے بے پرواہ ہوگیا اور اللہ تو بے نیاز اور حمد کے لائق ہے التغابن
7 انکار کرنے والوں نے بڑے دعوے سے کہا ہے کہ وہ مرنے کے بعد ہرگز نہیں اٹھائے جائیں گے ان سے فرمائیں کیوں نہیں میرے رب کی قسم تم ضرور اٹھائے جاؤ گے پھر ضرور تمہیں بتایا جائے گا کہ تم نے دنیا میں کیا کچھ کیا ہے اور ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان ہے التغابن
8 پس اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور اس روشنی پر جو ہم نے نازل کی ہے۔ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے باخبر ہے التغابن
9 وہ سب کو جمع کرنے کے دن اکٹھا کرے گا اور وہ ہار جیت کا دن ہوگا جو اللہ پر ایمان لایا اور نیک عمل کرتا رہا اللہ اس کے گناہ مٹا دے گا اور اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی یہ لوگ ہمیشہ ہمیش ان میں رہیں گے، یہی بڑی کامیابی ہے التغابن
10 اور جن لوگوں نے کفر کیا اور ہماری آیات کو جھٹلایا وہ آگ میں جانے والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے جو برا ٹھکانہ ہے التغابن
11 کوئی مصیبت اللہ کے اذن کے بغیر نہیں آتی، جو شخص اللہ پر ایمان رکھتا ہے۔ اللہ اس کے دل کو ہدایت دیتا ہے، اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے التغابن
12 اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو، اگر تم اطاعت سے منہ موڑلو تو ہمارے رسول پر صاف طور پر حق پہنچا دینا ہے التغابن
13 اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ ایمان والوں کو چاہیے کہ وہ اللہ پر بھروسہ کریں التغابن
14 اے ایمان والو! تمہاری بیویوں اور تمہاری اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں ان سے بچو۔ اگر تم عفو اور درگزر سے کام لو اور معاف کر دو تو اللہ غفور ورحیم ہے التغابن
15 تمہارے مال اور تمہاری اولاد آزمائش ہیں۔ اللہ کے پاس بہت بڑا اجر ہے التغابن
16 بس جہاں تک تمہارے بس میں ہو اللہ سے ڈرتے رہو۔ سنو اور اطاعت کرو اور خرچ کرو بہتر اپنے لیے، جو اپنے دل کی حرص سے بچا لیا گیا وہی فلاح پانے والے ہیں التغابن
17 اگر تم اللہ کو قرض حسنہ دو تو وہ تمہیں کئی گنا بڑھا کر واپس کرے گا اور تمہارے گناہوں سے درگزر فرمائے گا۔ اللہ بڑا قدردان اور حوصلے والا ہے التغابن
18 ہر حاضر اور غائب کو جانتا ہے، نہایت غالب اور خوب حکمت والا ہے التغابن
0 الطلاق
1 اے نبی جب تم لوگ عورتوں کو طلاق دو تو انہیں ان کی عدت کے لیے طلاق دیا کرو اور عدت کے دنوں کو پوری طرح شمار کیا کرو اور اللہ سے ڈرو جو تمہارا رب ہے، تم انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو۔ اور نہ وہ خود نکلیں اِلّا یہ کہ وہ کسی واضح برائی کی مرتکب ہوں، یہ اللہ کی مقرر کردہ حدیں ہیں۔ جو کوئی اللہ کی حدوں سے تجاوز کرے گا وہ اپنے آپ پر ظلم کرے گا آپ نہیں جانتے شاید اس کے بعد اللہ کوئی صورت پیدا کر دے الطلاق
2 پھر جب وہ اپنی عدت پوری کرلیں تو انہیں اچھے طریقے سے روک لو یا اچھے طریقے سے الگ کردو اور دوعادل آدمیوں کو گواہ بنا لو اور گواہی اللہ کے لیے ٹھیک ٹھیک ادا کرو ان باتوں کی تمہیں نصیحت کی جاتی ہے ہر اس شخص کو جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو، جو کوئی اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے لیے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کر دے گا الطلاق
3 اور اسے ایسے راستے سے رزق دے گا جہاں اس کا گمان بھی نہ ہوگا، جو اللہ پر بھروسہ کرے اس کے لیے وہ کافی ہے۔ اللہ اپنا کام پورا کر کے رہتا ہے اللہ نے ہر کام کے لیے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے الطلاق
4 اور تمہاری عورتوں میں سے جو حیض سے مایوس ہوچکی ہوں اگر ان کے معاملہ میں تمہیں کوئی شک پیدا ہوجائے تو ان کی عدت تین مہینے ہے اور یہی حکم ان کا ہے جنہیں ابھی حیض نہ آیا ہو اور حاملہ عورتوں کی عدت وضع حمل ہے جو شخص اللہ سے ڈرے تو وہ بنا دیتا ہے۔ اس کے معاملہ میں وہ سہولت پیدا کردیتا ہے الطلاق
5 یہ اللہ کا حکم ہے جو اس نے تمہارے لیے نازل کیا ہے، جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کے گناہوں کو اس سے دور کر دے گا اور اس کو بہت زیادہ اجر دے گا الطلاق
6 بیویوں کو اپنی طاقت کے مطابق وہاں رکھو جہاں تم رہتے ہو، اور انہیں تنگ کرنے کے لیے ان پر سختی نہ کرو اور اگر وہ حاملہ ہوں تو اس وقت تک ان پر خرچ کرتے رہو جب تک ان کا حمل وضع نہ ہوجائے۔ اگر وہ تمہارے لیے بچے کو دودھ پلائیں تو انہیں ان کی اجرت اچھے طریقے سے ادا کرو اور آپس میں مشورہ کرو دستور کے مطابق لیکن اگر تم آپس میں تنگی محسوس کرو۔ تو بچے کو کوئی اور عورت دودھ پلائے الطلاق
7 خوشحال آدمی اپنی حیثیت کے مطابق خرچ کرے اور جس کو رزق کم دیا گیا ہے وہ اسی سے خرچ کرے جو اللہ نے اسے دیا ہے اللہ نے جس کو جتنا دیا ہے اس سے زیادہ کا وہ اسے مکلف نہیں کرتا، دور نہیں کہ اللہ تنگ دستی کے بعد آسانی پیدا فرمادے الطلاق
8 کتنی ہی بستیاں ہیں جنہوں نے اپنے رب اور اس کے رسولوں کے حکم سے سرکشی کی تو ہم نے ان کا سخت محاسبہ کیا اور ان کو ہولناک عذاب میں مبتلا کیا الطلاق
9 انہوں نے اپنے کیے کا مزاچکھ لیا اور ان کا انجام برا ہوا الطلاق
10 اللہ نے آخرت میں ان کے لیے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے پس اللہ سے ڈرو۔ اے صاحب عقل جو ایمان لائے ہو اللہ نے تمہاری طرف نصیحت نازل کی ہے الطلاق
11 رسول تمہیں اللہ کی واضح آیات سناتا ہے تاکہ ایمان لانے اور نیک عمل کرنے والوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی میں لے آئے، جو اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے اللہ اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی یہ ان میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے۔ اللہ نے ایسے شخص کے لیے بہترین رزق تیار کر رکھا ہے الطلاق
12 اللہ وہ ہے جس نے سات آسمان، سات زمینیں بنائی ہیں ان کے درمیان حکم نازل کرتا ہے تاکہ تم جان لو کہ اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور اللہ کا علم ہر چیز پر محیط ہے الطلاق
0 التحريم
1 اے نبی آپ اس چیز کو کیوں حرام کرتے ہیں جو اللہ نے آپ کے لیے حلال کی ہے؟ آپ اپنی بیویوں کی خوشی چاہتے ہیں۔ اللہ معاف کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے التحريم
2 اللہ نے تم لوگوں کے لیے تمہاری قسموں کو حلال کرنے کا طریقہ مقرر کردیا ہے اللہ تمہارا مولیٰ ہے، اور وہ سب کچھ جاننے اور حکمت والا ہے التحريم
3 نبی نے اپنی ایک بیوی سے ایک بات راز میں کہی۔ جب اس بیوی نے وہ بات آپ کی دوسری بیوی سے بیان کردی۔ اللہ نے نبی کو اس کی اطلاع دی تو نبی نے اس پر ایک حد تک اس بیوی کو خبردار کیا اور کسی حد تک اس سے درگزر فرمایا پھر جب نبی نے اسے افشائے راز کی یہ بات بتائی تو اس نے پوچھا آپ کو اس کی کس نے خبر دی؟ نبی نے فرمایا کہ مجھے اس نے خبر دی ہے جو سب کچھ جانتا ہے اور ہر چیز سے باخبر ہے التحريم
4 اگر تم دونوں اللہ سے توبہ کرتی ہو تو یہ تمہارے لیے بہتر ہے کیونکہ تمہارے دل سیدھی راہ سے ہٹ گئے ہیں اور اگر نبی کے مقابلہ میں تم نے جتھہ بندی کی تو جان رکھو کہ اللہ اس کا مولیٰ ہے اور اس کے بعد جبریل اور تمام صالح اہل ایمان اور سب ملائکہ اس کے ساتھی اور مددگار ہیں التحريم
5 ہو سکتا ہے کہ نبی سب بیویوں کو طلاق دے دیں تو اللہ تمہارے بدلے میں انہیں ایسی بیویاں عطا فرما دے جو تم سے بہتر ہوں، پکی مسلمان، ایماندار، اطاعت گزار، توبہ کرنے والیاں، عبادت گزار اور روزہ دار، شوہر دیدہ اور کنواریاں التحريم
6 اے ایمان والو اپنے آپ اور اپنے اہل وعیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہوں گے، جس پر نہایت تند خو اور سخت گیر فرشتے مقرر کیے گئے ہیں وہ کبھی اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم انہیں دیا جاتا ہے اسے بجا لاتے ہیں التحريم
7 اے کافرو آج عذر پیش نہ کرو، تمہیں ویسا ہی بدلہ دیا جا رہا ہے جیسے تم عمل کیا کرتے تھے التحريم
8 اے ایمان والو! اللہ سے توبہ کرو، خالص توبہ۔ ہوسکتا ہے کہ اللہ تمہاری برائیاں دور کر دے اور تمہیں ایسی 3 میں داخل فرما دے جن کے نیچے نہرین بہہ رہی ہوں گی یہ وہ دن ہوگا جب اللہ اپنے نبی کو اور ان لوگون کو جو اس پر ایمان لائے ہیں ذلیل نہیں کرے گا۔ ان کا نور ان کے آگے آگے اور ان کے دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا اور وہ کہیں گے کہ اے ہمارے رب ہمارا نور ہمارے لیے مکمل کر دے اور ہماری بخشش فرما تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے التحريم
9 اے نبی کفار اور منافقین سے جہاد کرو اور ان کے ساتھ سختی سے پیش آؤ، ان کا ٹھکانا جہنم ہے اور وہ بہت برا ٹھکانا ہے التحريم
10 اللہ“ کافروں کے لیے نوح اور لوط کی بیویوں کی مثال بیان کرتا ہے، وہ ہمارے دو صالح بندوں کے نکاح میں تھیں مگر انہوں نے اپنے شوہروں سے خیانت کی اور دونوں نبی اللہ کے مقابلہ میں ان کے کچھ کام نہ آسکے، دونوں عورتوں کو کہہ دیا گیا کہ جاؤ آگ میں جانے والوں کے ساتھ داخل ہو جاؤ التحريم
11 اور اللہ اہل ایمان کے لیے فرعون کی بیوی کی مثال بیان کرتا ہے، جب اس نے دعا کی اے میرے رب میرے لیے اپنے ہاں 3 میں ایک گھر بنا اور مجھے فرعون اور اس کے ظلم سے بچا اور ظالم قوم سے مجھ کو نجات عطا فرما التحريم
12 ” اللہ“ دوسری مثال عمران کی بیٹی مریم کی دیتا ہے جس نے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کی۔ ہم نے اس میں اپنی طرف سے روح پھونک دی، اس نے اپنے رب کے ارشادات اور اس کی کتابوں کی تصدیق کی اور وہ فرمانبرداروں میں سے تھی التحريم
0 الملك
1 بڑی بابرکت ہے وہ ذات جس کے ہاتھ میں کائنات کی بادشاہی ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے الملك
2 اس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہیں آزماۓ کہ تم میں سے کون اچھے عمل کرنے والا ہے اور وہ زبردست، درگزر فرمانے والا ہے الملك
3 جس نے اوپر نیچے سات آسمان بنائے، تم رحمان کی تخلیق میں کسی قسم کا خلل نہیں پاؤ گے۔ پھر پلٹ کر دیکھو کہیں تمہیں کوئی خلل نظر آتا ہے؟ الملك
4 بار بار نظر دوڑاؤ تمہاری نظر تھک کرواپس پلٹ آئے گی الملك
5 ہم نے آسمان دنیا کو چراغوں سے خوبصورت بنایا اور انہیں شیاطین کو مار بھگانے کا ذریعہ بنادیا ہے شیطانوں کے لیے ہم نے بھڑکتی ہوئی آگ تیار کی ہے الملك
6 جن لوگوں نے اپنے رب کے ساتھ کفر کیا ہے ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور جہنم بہت ہی برا ٹھکانا ہے الملك
7 جب وہ جہنم میں پھینکے جائیں گے تو اس کے دھاڑنے کی آوازیں سنیں گے اور وہ جوش مار ہی ہو گی الملك
8 یوں دکھائی دے گی جیسے وہ جوش سے پھٹی جائے گی، جب کوئی گروہ اس میں ڈالا جائے گا تو جہنم کے ملائکہ ان سے پوچھیں گے کیا تمہیں کوئی خبردار کرنے والا نہیں آیا تھا؟ الملك
9 وہ کہیں گے ہاں! یقیناً خبردار کرنے والا ہمارے پاس آیا تھا مگر ہم نے اسے جھٹلا دیا ہم نے کہا اللہ نے کچھ بھی نازل نہیں کیا ہے تم خود بڑی گمراہی میں پڑے ہوئے ہو الملك
10 اور جہنمی کہیں گے اگر ہم سنتے یا سمجھتے تو آج اس بھڑکتی ہوئی آگ میں جہنمیوں کے ساتھ شامل نہ ہوتے الملك
11 اس طرح وہ اپنے گناہوں کا اعتراف کریں گے جہنمیوں کے لیے دوری ہے الملك
12 جو لوگ بغیر دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں یقیناً ان کے لیے مغفرت ہے اور بڑا اجر ہے الملك
13 تم چپکے سے بات کرو یا اونچی آواز سے کرو۔ اللہ کے لیے برابر ہے وہ تو دلوں کا حال جانتا ہے الملك
14 کیا جس نے پیدا کیا وہ نہیں جانتا ہے ؟ حالانکہ وہ نہایت باریک بین اور پوری طرح خبردار ہے الملك
15 وہی تو ہے جس نے تمہارے لیے زمین کو نرم کردیا ہے اس کے راستوں پر چلو پھرو اور اللہ کا دیا ہوا رزق کھاؤ! اور اسی کے حضور تمہیں دوبارہ زندہ ہو کر جانا ہے الملك
16 کیا تم اس ہستی سے بے خوف ہوگئے جو آسمان میں ہے وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے اور اچانک زمین ہچکولے کھانے لگے؟ الملك
17 کیا تم اس ذات سے بے خوف ہوگئے ہو جو آسمان میں ہے کہ تم پر پتھراؤ کرنے والی آندھی بھیج دے؟ پھر تمہیں پتا چلے کہ میرا ڈرانا کیسا ہوتا ہے الملك
18 ان سے پہلے لوگ جھٹلا چکے ہیں پھر دیکھ لو کہ میرا عذاب کیسا سخت تھا الملك
19 کیا یہ لوگ اپنے اوپر اڑنے والے پرندوں کو پر پھیلائے اور سکیڑتے نہیں دیکھتے؟ الرّحمان کے سوا کوئی انہیں تھامنے والا نہیں۔ وہی ہر چیز کو دیکھنے والا ہے الملك
20 بتاؤ تمہارے پاس کون سا لشکر ہے جو الرحمان کے مقابلے میں تمہاری مدد کرسکتا ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ منکرین حق دھوکے میں پڑے ہوئے ہیں الملك
21 پھر بتاؤ اگر الرحمن اپنا رزق روک لے تو کون تمہیں رزق دے سکتا ہے ؟ دراصل یہ لوگ سرکشی اور مسلمانوں سے نفرت کرنے پر اڑے ہوئے ہیں الملك
22 سوچو کہ جو شخص اوندھے منہ چل رہا ہے وہ زیادہ ہدایت یافتہ ہے یا جو سر اٹھائے سیدھا ہموار راستے پر چل رہا ہے وہ ہدایت پر ہے الملك
23 ان سے فرمائیں ” اللہ“ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا، تمہیں سننے کے لیے کان اور دیکھنے کے لیے آنکھیں اور سوچنے کے لیے دل دیے مگر تم کم ہی شکر ادا کرتے ہو الملك
24 ان سے کہو اللہ ہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا ہے اور اسی کی طرف تم اکٹھے کیے جاؤ گے الملك
25 یہ کہتے ہیں اگر تم سچے ہو تو بتاؤ یہ وعدہ کب پورا ہوگا؟ الملك
26 فرماؤ کہ اس کا علم تو اللہ کے پاس ہے میں صرف واضح طور پر ڈرانے والا ہوں الملك
27 پھر جب قیامت کو قریب دیکھ لیں گے تو جنہوں نے انکار کیا ہے ان کے چہرے بگڑ جائیں گے اور اس وقت ان سے کہا جائے گا کہ یہی وہ قیامت ہے جس کا تم مطالبہ کرتے تھے الملك
28 ان سے فرمائیں کہ کبھی تم نے یہ بھی سوچا ہے کہ اگر اللہ مجھے اور میرے ساتھیوں کو ہلاک کر دے یا ہم پر رحم فرمائے تو کافروں کو دردناک عذاب سے کون بچائے گا؟ الملك
29 ان سے کہیں وہ بڑا رحیم ہے اسی پر ہم ایمان لائے ہیں اور اسی پر ہمارا بھروسہ ہے عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا کہ کون کھلی گمراہی میں پڑا ہوا ہے؟ الملك
30 ان سے فرمائیں کیا تم نے کبھی غور کیا ہے کہ اگر تمہارے کنوؤں کا پانی زمین میں اتر جائے تو کون ہے جو اس جاری پانی کو اوپر لائے گا الملك
0 القلم
1 نٓ۔ قسم ہے قلم کی اور اس چیز کی جسے لکھنے والے لکھ رہے ہیں القلم
2 آپ اپنے رب کے فضل سے دیوانے نہیں ہو القلم
3 اور یقیناً آپ کے لیے ایسا اجر ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں القلم
4 اور بے شک آپ اخلاق کے اعلیٰ مرتبے پر فائز ہیں القلم
5 عنقریب آپ بھی دیکھ لیں گے اور وہ بھی دیکھ لیں گے القلم
6 کہ تم میں سے کون دیوانہ ہے القلم
7 تمہارا رب ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں اور وہ ہدایت یافتہ لوگوں کو اچھی طرح جانتا ہے القلم
8 لہٰذا آپ جھٹلانے والوں کی ہرگز اطاعت نہ کریں القلم
9 یہ تو چاہتے ہیں کہ کچھ آپ نرمی کریں اور کچھ وہ نرم ہوجاتے ہیں القلم
10 کسی ایسے شخص کے پیچھے نہ لگو جو قسمیں کھانے والا ذلیل ہے القلم
11 طعنے دیتا ہے، چغلیاں کھاتا پھرتا ہے القلم
12 بھلائی سے روکتا ہے، ظلم وزیادتی میں حد سے گزرجانے والا ہے القلم
13 بڑا بدعمل ہے، جفا کار ہے، اور ان سب عیوب کے ساتھ بداصل ہے القلم
14 اس بنا پر کہ وہ بہت مال اور اولاد رکھتا ہے القلم
15 جب ہماری آیات اس کو سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے یہ تو پہلے دور کے افسانے ہیں القلم
16 عنقریب ہم اس کی سونڈ پر داغ لگائیں گے القلم
17 ہم نے اہل مکہ کو اسی طرح آزمائش میں ڈالا ہے جس طرح ایک باغ کے مالکوں کو آزمائش میں ڈالا تھا جب انہوں نے قسم کھائی کہ صبح سویرے ضرور اپنے باغ کے پھل توڑیں گے القلم
18 انہوں نے کوئی استثناء (یعنی انشاء اللہ) نہیں کہا تھا القلم
19 وہ رات کو سوئے پڑے تھے کہ تمہارے رب کی طرف سے ایک آفت اس باغ پر پھر گئی القلم
20 اور اس طرح ہوگیا جیسے کٹی ہوئی فصل ہوتی ہے القلم
21 صبح ان لوگوں نے ایک دوسرے کو بلایا القلم
22 کہ اگر پھل توڑنے ہیں تو سویرے سویرے اپنی کھیتی کی طرف نکلو۔ اس کی طرف نکل چلو القلم
23 چنانچہ وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے القلم
24 کہ آج کوئی مسکین تمہارے پاس باغ میں نہ آنے پائے القلم
25 وہ کسی کو کچھ نہ دینے کا فیصلہ کیے ہوئے صبح سویرے جلدی جلدی اس طرح وہاں گئے جیسے کہ وہ پھل توڑنے پر قادر ہیں القلم
26 مگر جب باغ کو دیکھا تو کہنے لگے ہم راستہ بھول گئے ہیں القلم
27 نہیں بلکہ ہم محروم رہ گئے القلم
28 ان میں سے سب سے بہتر آدمی نے کہا میں نے تم سے کہا نہیں تھا کہ تم اللہ کو یاد کیوں نہیں کرتے القلم
29 وہ پکار اٹھے کہ ہمارا رب پاک ہے اور بلاشبہ ہم گناہگار ہیں القلم
30 پھر ان میں سے ہر ایک دوسرے کو ملامت کرنے لگا القلم
31 آخر انہوں نے کہا ہمارے حال پر افسوس بے شک ہم سرکش ہوگئے تھے القلم
32 دور نہیں کہ ہمارا رب ہمیں بدلے میں اس سے بہتر باغ عطا فرمائے ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں القلم
33 اللہ کا عذاب ایسا ہی ہوتا ہے اور آخرت کا عذاب اس سے بھی بڑا ہے۔ کاش لوگ اس کو جانتے القلم
34 یقیناً متقی لوگوں کے لیے ان کے رب کے ہاں نعمت بھری جنتیں ہیں القلم
35 کیا ہم تابع داروں کو مجرموں کے برابر کردیں گے ؟ القلم
36 تمہیں کیا ہے کہ تم کیسے فیصلے کرتے ہو؟ القلم
37 کیا تمہارے پاس کوئی کتاب ہے جس میں سے تم یہ پڑھتے ہو القلم
38 کہ تمہارے لیے ضرور وہاں وہی کچھ ہے جو تم پسند کرتے ہو القلم
39 یا کیا تمہارے لیے قیامت کے دن ہمارے ذمے کوئی حلف واجب ہے؟ کہ تمہیں وہی کچھ ملے گا جس کے تم فیصلے کرتے ہو؟ القلم
40 ان سے پوچھو تم میں سے کون اس کا ضامن ہے؟ القلم
41 یا پھر ان کے کچھ شریک ہیں جنہوں نے اس کا ذمہ لیا ہے یہ بات ہے تو لائیں اپنے ان شریکوں کو اگر یہ سچے ہیں القلم
42 جس دن پنڈلی کو کھولا جائے گا اور لوگوں کو سجدہ کرنے کے لیے کہا جائے گا۔ یہ لوگ سجدہ نہیں کرسکیں گے القلم
43 ان کی نگاہیں نیچی ہوں گی ان پر ذلت چھائی ہوگی، جب یہ صحیح سالم تھے اس وقت انہیں سجدے کے لیے بلایا جاتا تھا القلم
44 پس اے نبی تم اس بات کو جھٹلانے والوں کو مجھ پر چھوڑ دو، ہم ایسے طریقہ سے ان کو بتدریج تباہی کی طرف لے جائیں گے کہ ان کو خبر بھی نہ ہو گی القلم
45 میں ان کی رسی دراز کر رہا ہوں میری چال بڑی زبردست ہے القلم
46 کیا آپ ان سے اجر طلب کر رہے ہیں کہ یہ اس بوجھ تلے دبے جا رہے ہیں القلم
47 کیا ان کے پاس غیب کا علم ہے جسے یہ لکھ لیتے ہیں القلم
48 اپنے رب کا فیصلہ صادر ہونے تک صبر کرو، اور مچھلی والے (یونس) کی طرح نہ ہو جاؤ القلم
49 جب اس نے پکارا تو وہ غم سے بھرا ہوا تھا، اگر اس کے رب کی مہربانی اس کے شامل حال نہ ہوتی تو وہ مذموم ہو کر چٹیل میدان میں پڑا رہتا القلم
50 آخر کار اس کے رب نے اسے برگزیدہ فرمایا اور اسے صالح بندوں میں شامل کرلیا القلم
51 جب یہ کافر لوگ نصیحت سنتے ہیں تو تمہیں ڈراؤنی نظروں سے دیکھتے ہیں کہ گویا تمہارے قدم اکھاڑ دیں گے اور کہتے ہیں کہ یہ تو دیوانہ ہے القلم
52 حالانکہ قرآن سارے جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے القلم
0 الحاقة
1 ثابت ہونے والی الحاقة
2 وہ ثابت ہونے والی کیا ہے؟ الحاقة
3 اور آپ کیا جانیں کہ کیا ہے وہ ثابت ہونے والی ؟ الحاقة
4 ثمود اور عاد نے اچانک ٹوٹ پڑنے والی آفت کو جھٹلایا الحاقة
5 ثمود ایک سخت حادثہ سے ہلاک کیے گئے الحاقة
6 اور عاد شدید آندھی سے تباہ کر دئیے گئے الحاقة
7 اللہ تعالیٰ نے ان پر آندھی کو مسلسل سات راتیں اور آٹھ دن مسلط کیے رکھا آپ وہاں ہوتے تو دیکھتے کہ وہاں وہ اس طرح مرے پڑے تھے جیسے وہ کھجور کے بوسیدہ تنے ہوں الحاقة
8 کیا آپ کو ان سے کوئی باقی نظر آتا ہے؟ الحاقة
9 اور اسی عظیم گناہ کا ارتکاب فرعون اور اس سے پہلے کے لوگوں اور الٹ جانے والی بستیوں نے کیا الحاقة
10 انہوں نے اپنے رب کے رسول کی نافرمانی کی۔ اس نے ان کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑا الحاقة
11 جب پانی کا طوفان حد سے گزر گیا تو ہم نے تمہیں کشتی میں سوار کیا الحاقة
12 تاکہ تمہارے لیے اس واقعہ کو ایک سبق آموز واقعہ بنا دیں اور یاد رکھنے والے کان اس کو یاد رکھیں الحاقة
13 پھر جب ایک دفعہ صور میں پھونک ماری جائے گی الحاقة
14 اور زمین اور پہاڑوں کو اٹھا کر ایک ہی دھماکے سے ریزہ ریزہ کردیا جائے گا الحاقة
15 اس دن ہونے والا واقعہ ضرور پیش آجائے گا الحاقة
16 آسمان پھٹ جائے گا اور اس کی بندش ڈھیلی پڑجائے گی الحاقة
17 فرشتے عرش کے اردگرد ہوں گے اور آٹھ فرشتے اس دن آپ کے رب کا عرش اپنے اوپر اٹھائے ہوئے ہوں گے الحاقة
18 اس دن تم لوگ پیش کیے جاؤ گے تمہارا کوئی راز بھی چھپا نہیں رہے گا الحاقة
19 اس وقت جس کا اعمال نامہ اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا وہ کہے گا پڑھو اپنا اعمال نامہ الحاقة
20 میں سمجھتا تھا کہ میں ضرور اپنا حساب پانے والا ہوں الحاقة
21 پس وہ دل پسند عیش میں ہو گا الحاقة
22 عالی مقام جنت میں الحاقة
23 جس کے پھلوں کے گچھے جھکے ہوئے ہوں گے الحاقة
24 مزے سے کھاؤ اور پیو اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم نے گزرے ہوئے دنوں میں کیے ہیں الحاقة
25 اور جس کا اعمال نامہ اس کے بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا، وہ کہے گا کاش میرا اعمال نامہ مجھے نہ دیا جاتا الحاقة
26 اور میں نہ جانتا کہ میرا حساب کیا ہے الحاقة
27 کاش میری دنیا کی موت ہی فیصلہ کن ہوتی الحاقة
28 آج میرا مال میرے کچھ کام نہ آیا الحاقة
29 میرا اقتدارختم ہو گیا الحاقة
30 حکم ہوگا پکڑو اسے اور اس کی گردن میں طوق ڈال دو الحاقة
31 پھر اسے دھکتی ہوئی 3 میں جھونک دو الحاقة
32 اس کو ستر ہاتھ لمبی زنجیر میں جکڑ دو الحاقة
33 یہ نہ عظیم اللہ پر ایمان لایا تھا الحاقة
34 اور نہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا الحاقة
35 لہٰذا آج یہاں اس کا کوئی غم خوار نہیں ہے الحاقة
36 اور نہ زخموں کی پیپ کے سوا اس کے لیے کوئی کھانا الحاقة
37 جسے خطا کاروں کے سوا کوئی نہیں کھاتا الحاقة
38 سو میں قسم کھاتا ہوں ان چیزوں کی جو تم دیکھتے ہو الحاقة
39 اور ان کی بھی جنہیں تم نہیں دیکھتے الحاقة
40 یہ رسول کریم کا قول ہے الحاقة
41 کسی شاعر کا قول نہیں ہے، تم لوگ کم ہی ایمان لاتے ہو الحاقة
42 اور نہ یہ کسی کاہن کا قول ہے، تم لوگ کم ہی غور کرتے ہو الحاقة
43 یہ رب العالمین کی طرف سے نازل ہوا ہے الحاقة
44 اور اگر (محمد) گھڑ کر کوئی بات ہماری طرف منسوب کرتے الحاقة
45 تو ہم اس کا دایاں ہاتھ پکڑ لیتے الحاقة
46 اور اس کی شہ رگ کاٹ دیتے الحاقة
47 پھر تم میں سے کوئی ہمیں اس کام سے روکنے والا نہ ہوتا الحاقة
48 درحقیقت یہ پرہیزگارو لوگوں کے لیے ایک نصیحت ہے الحاقة
49 اور ہم جانتے ہیں کہ تم میں سے کچھ لوگ جھٹلانے والے ہیں الحاقة
50 یقینا کافروں کے لیے جھٹلانا باعث حسرت ہو گا الحاقة
51 اور قرآن یقینی طور پر حق ہے الحاقة
52 پس اے نبی اپنے عظیم رب کے نام کی تسبیح کیا کرو الحاقة
0 المعارج
1 سوال کرنے والے نے عذاب کے بارے میں سوال کیا جو ضرور آنے والا ہے المعارج
2 یہ کافروں کے لیے ہے۔ کوئی اسے ٹالنے والا نہیں المعارج
3 اس اللہ کی طرف سے ہے۔ جو بلندیوں کا مالک ہے المعارج
4 ملائکہ اور روحیں اس کے حضور ایسے دن میں جائیں گئے، جس کی مقدار پچاس ہزار سال کے برابرہے المعارج
5 پس آپ صبر جمیل سے کام لیں المعارج
6 یہ لوگ اس عذاب کو دور سمجھتے ہیں المعارج
7 اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں المعارج
8 جس دن آسمان پگھلے ہوئے تانبے کی طرح ہوجائے گا المعارج
9 اور پہاڑ رنگ دار دھنی ہوئی اون کی طرح ہوجائیں گے المعارج
10 اور کوئی جگری دوست اپنے جگری دوست کی خبر نہیں لے گا المعارج
11 حالانکہ وہ ایک دوسرے کو دکھائے جائیں گے، مجرم چاہے گا کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لیے اپنی اولاد کو المعارج
12 اپنی بیوی کو، اپنے بھائی کو المعارج
13 اپنے قریب ترین خاندان کو جو اسے دنیا میں پناہ دینے والا تھا المعارج
14 اور روئے زمین میں جو کچھ ہے وہ سب فدیہ میں دے دے اور یہ اسے نجات دلا دے المعارج
15 ہرگز نہیں وہ بھڑکتی ہوئی آگ کی لپٹ ہو گی المعارج
16 جو چمڑیوں کو ادھیڑ دے گی المعارج
17 وہ آگ پکار پکار کر اپنی طرف بلائے گی، ہر اس شخص کو جس نے حق سے منہ موڑا۔ اور پیٹھ پھیری المعارج
18 اور مال کمایا اور اسے جمع کر کے رکھا المعارج
19 انسان کم حوصلہ والا پیدا کیا گیا ہے المعارج
20 جب اس پر مصیبت آتی ہے تو جزع فزع کرتا ہے المعارج
21 اور جب اسے خوشحالی نصیب ہوتی ہے تو بخل کرنے لگتا ہے المعارج
22 مگر وہ لوگ جو نماز پڑھنے والے ہیں المعارج
23 جو اپنی نماز پر ہمیشگی کرتے ہیں المعارج
24 جن کے مالوں میں ایک مقرر حق ہے المعارج
25 سائل اور محروم کا المعارج
26 جو جزا کے دن کو برحق مانتے ہیں المعارج
27 جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں المعارج
28 کیونکہ ان کے رب کا عذاب ایسا ہے جس سے بے خوف نہیں ہونا چاہیے المعارج
29 جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں المعارج
30 سوائے اپنی بیویوں یا اپنی لونڈیوں پر جن کے بارے میں ان پر کوئی ملامت نہیں المعارج
31 البتہ جو اس کے علاوہ کچھ اور چاہیں وہی حد سے گزرنے والے ہیں المعارج
32 اور وہ اپنی امانتوں کی حفاظت اور اپنے وعدے کی پاسداری کرتے ہیں المعارج
33 جو اپنی گواہی پر قائم رہتے ہیں المعارج
34 اور جو اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں المعارج
35 اور یہ لوگ پورے اکرام کے ساتھ جنت کے باغات میں رہیں گے المعارج
36 پس اے نبی ان لوگوں کو کیا ہے کہ آپ کی طرف دوڑے آرہے ہیں المعارج
37 دائیں اور بائیں سے گروہ در گروہ المعارج
38 کیا ان میں سے ہر ایک یہ لالچ رکھتا ہے کہ وہ نعمت بھری جنت میں داخل کردیا جائے گا المعارج
39 ہرگز نہیں جس چیز سے ہم نے ان کو پیدا کیا ہے اسے وہ جانتے ہیں المعارج
40 پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں مشرقوں اور مغربوں کے مالک کی ہم اس پر قادر ہیں المعارج
41 کہ ان کی جگہ ان سے بہتر لوگ لے آئیں اور کوئی ہم سے بازی لے جانے والا نہیں ہو گا المعارج
42 لہٰذا انہیں اپنی بیہودہ باتوں اور اپنے کھیل میں پڑا رہنے دیں یہاں تک کہ یہ اپنے اس دن کو پہنچ جائیں جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے المعارج
43 اس دن یہ اپنی قبروں سے نکل کر تیزی سے اس طرح دوڑے جا رہے ہوں گے جیسے اپنے بتوں کی طرف دوڑ رہے ہوں، ان کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوں گی المعارج
44 ذلت ان پر چھائی ہوگی، یہ وہ دن ہے جس کا ان سے وعدہ کیا جاتا تھا المعارج
0 نوح
1 ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجاتا کہ اپنی قوم کو ڈرائیں اس سے قبل کہ ان پر ایک دردناک عذاب آئے نوح
2 اس نے کہا اے میری قوم میں تمہیں واضح طور ڈرانے والا ہوں نوح
3 یہ کہ تم اللہ کی بندگی کرو اور اس سے ڈرو اور میری اطاعت کرو نوح
4 اللہ تمہارے گناہوں کو معاف فرمائے گا اور تمہیں ایک وقت مقرر تک مہلت دے گا، حقیقت یہ ہے کہ اللہ کا مقرر کیا ہوا وقت آتا ہے تو پھر ٹالا نہیں جاتا کاش اس کو جان جاؤ نوح
5 اس نے عرض کیا کہ اے میرے رب میں نے اپنی قوم کو شب وروز دعوت دی نوح
6 مگر میری دعوت نے اضافہ ہی کیا ہے ان کے دور ہونے میں نوح
7 اور جب میں نے ان کو بلایا تاکہ تو انہیں معاف کر دے تو انہوں نے اپنے کانوں میں انگلیاں ڈال لیں اور اپنے کپڑوں سے منہ ڈھانپ لیے اور اپنی روش پر اڑ گئے اور بڑا تکبر کیا نوح
8 پھر میں نے انہیں کھلم کھلا دعوت دی نوح
9 پھر میں نے علانیہ بھی ان کو تبلیغ کی اور چپکے چپکے بھی سمجھایا نوح
10 میں نے کہا اپنے رب سے معافی مانگو، بے شک وہ بڑا معاف کرنے والا ہے نوح
11 وہ آسمان سے تم پر خوب بارشیں برسائے گا نوح
12 تمہیں مال اور اولاد سے نوازے گا تمہارے لیے باغ پیدا کرے گا اور تمہارے لیے نہریں جاری کر دے گا۔ نوح
13 تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کے وقار کا خیال نہیں رکھتے؟ نوح
14 حالانکہ اس نے تمہیں مختلف مراحل سے گزار کر پیدا کیا ہے نوح
15 کیا دیکھتے نہیں ہو کہ اللہ نے کس طرح تہہ بہ تہہ سات آسمان بنائے ہیں نوح
16 اور ان میں چاند کو روشن اور سورج کو چمکتا ہوا چراغ بنایاہے نوح
17 اور اللہ نے تم کو زمین سے اگایا ہے نوح
18 پھر وہ تمہیں اسی زمین میں واپس لے جائے گا اور پھر اس زمین سے تم کو نکالے گا نوح
19 اور اللہ نے زمین کو تمہارے لیے فرش بنا دیاہے نوح
20 تاکہ تم اس کے کھلے راستوں پر چلو نوح
21 نوح نے کہا اے میرے رب انہوں نے میرا انکار کردیا ہے اور ان کی پیروی کی جن کے مال اور اولادنے انہیں نقصان میں زیادہ کیا نوح
22 ان لوگوں نے بڑا مکر کیا ہے نوح
23 انہوں نے کہا ہرگز نہ چھوڑو اپنے معبودوں کو اور نہ چھوڑو وَد اور سواع کو، اور نہ یغوث اور یعوق اور نسر کو نوح
24 انہوں نے بہت لوگوں کو گمراہ کیا ہے اور تو بھی ان ظالموں کو گمراہی کے سوا کسی چیز میں ترقی نہ دینا نوح
25 وہ اپنی خطاؤں کی وجہ سے غرق کیے گئے اور آگ میں جھونک دیے گئے۔ انہوں نے اپنے لیے اللہ کے سوا کوئی مددگار نہ پایا نوح
26 اور نوح نے کہا میرے رب ان کافروں میں سے کوئی زمین پر بسنے والا نہ چھوڑ نوح
27 اگر تو نے ان کو چھوڑ دیا تو یہ تیرے بندوں کو گمراہ کریں گے اور ان کی نسل سے جو بھی پیدا ہوگا برا اور کافر پیدا ہو گا نوح
28 میرے رب مجھے اور میرے والدین کو اور ہر اس شخص کو جو میرے گھر میں مومن کی حیثیت سے داخل ہوا ہے اور سب مومن مردوں اور مومن عورتوں کو معاف فرما دے، اور ظالموں کے لیے ہلاکت کے سوا کسی چیز میں اضافہ نہ کرنا نوح
0 الجن
1 اے نبی فرما دیں کہ میری طرف وحی کی گئی ہے کہ 3 کے ایک گروہ نے قرآن کو غور سے سنا اور پھر جا کر اپنے ساتھی سے کہا کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے الجن
2 جو سیدھے راستے کی طرف رہنمائی کرتا ہے اس لیے ہم اس پر ایمان لے آئے اور اب ہم اپنے رب کے ساتھ کسی کو ہرگز شریک نہیں کریں گے الجن
3 کیونکہ ہمارے رب کی شان بہت اعلیٰ اور ارفع ہے اس نے کسی کو اپنی بیوی یا اولاد نہیں بنایا ہے الجن
4 اور ہمارے نادان جن اللہ کے بارے میں خلاف واقعہ باتیں کرتے رہے ہیں الجن
5 اور بے شک ہم نے سمجھا تھا کہ انسان اور 3 اللہ کے بارے میں جھوٹ نہیں بول سکتے الجن
6 اور بے شک انسانوں میں سے کچھ لوگ جنوں میں سے کچھ لوگوں کی پناہ مانگا کرتے تھے، اس طرح انہوں نے جنوں کا غرور زیادہ کردیا ہے الجن
7 اور بے شک انسانوں نے بھی وہی گمان کیا جیسا تمہارا گمان تھا کہ اللہ کسی کو رسول بنا کر نہیں بھیجے گا الجن
8 اور بے شک ہم نے آسمان کو ٹٹولا تو دیکھا کہ وہ پہرے داروں اور شہابوں سے بھرا پڑا ہے الجن
9 اور یقیناً پہلے ہم کچھ سننے کے لیے آسمان میں بیٹھنے کی جگہ پالیتے تھے مگر اب جو سننے کی کوشش کرتا ہے وہ اپنے لیے گھات میں شہاب ثاقب پاتا ہے الجن
10 اور بے شک ہماری سمجھ میں نہیں آیا کہ زمین والوں کے ساتھ کوئی برا فیصلہ کرنے کا ارادہ کیا گیا ہے یا ان کا رب ان کی راہنمائی کرنا چاہتا ہے الجن
11 اور بے شک ہم میں سے کچھ لوگ صالح ہیں اور کچھ برے ہیں۔ ہم مختلف طریقوں میں بٹے ہوئے ہیں الجن
12 اور بے شک ہم سمجھتے تھے کہ نہ زمین میں ہم اللہ کو عاجز کرسکتے ہیں اور نہ بھاگ کر اسے عاجز کرسکتے ہیں الجن
13 اور بے شک ہم نے جب ہدایت کی بات سنی تو ہم اس پر ایمان لے آئے، اب جو کوئی بھی اپنے رب پر ایمان لائے گا اسے کسی حق تلفی یا ظلم کا خوف نہیں ہو گا الجن
14 اور بے شک ہم میں سے کچھ تابعدار ہیں اور کچھ حق سے انحراف کرنے والے ہیں۔ جنہوں نے اسلام قبول کرلیا انہوں نے نجات کی راہ پالی الجن
15 اور جو حق سے منحرف ہوئے وہ جہنم کا ایندھن بننے والے ہیں الجن
16 اور اگر لوگ راہ راست پر ثابت قدمی سے چلتے تو ہم انہیں خوب سیراب کرتے الجن
17 تاکہ اس نعمت سے ان کی آزمائش کریں، اور جو اپنے رب کے ذکر سے منہ موڑے گا اس کا رب اسے سخت عذاب میں مبتلا کرے گا الجن
18 اور بے شک مسجدیں اللہ کی ہیں لہٰذا ان میں اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارا جائے الجن
19 اور بے شک جب اللہ کا بندہ اس کو پکارنے کے لیے کھڑا ہوتا ہے تو لوگ اس پر ٹوٹ پڑنے کے لیے تیار ہو گئے الجن
20 اے نبی فرما دیں کہ میں تو اپنے رب کو پکارتا ہوں۔ اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا الجن
21 کہو میں تم لوگوں کے لیے نہ کسی نقصان کا اختیار رکھتا ہوں نہ کسی بھلائی کا الجن
22 کہو مجھے اللہ کی گرفت سے کوئی بچا نہیں سکتا۔ اور نہ میں اس کے دامن کے سوا کوئی جائے پناہ پاسکتا ہوں الجن
23 میرا کام اس کے سوا کچھ نہیں ہے کہ اللہ کی بات اور اس کے پیغامات پہنچا دوں۔ جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی بات نہ مانے گا اس کے لیے 3 کی آگ ہے اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے الجن
24 یہ لوگ اپنی اس روش سے باز نہ آئیں گے یہاں تک کہ جب اس چیز کو دیکھ لیں گے جس کا ان سے وعدہ کیا جا رہا ہے تو انہیں معلوم ہوجائے گا کہ کس کے مددگار کمزور ہیں اور تعداد میں کون کم ہے الجن
25 فرما دیں کہ میں نہیں جانتا جس چیز کا وعدہ تم سے کیا جاتا ہے وہ قریب ہے یا میرے رب نے اس کی لمبی مدت مقرر کر رکھی ہے الجن
26 وہ عالم الغیب ہے اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا الجن
27 سوائے اس رسول کے جسے اس نے غیب کا علم دینے کے لیے پسند کرلیا ہو۔ وہ اس کے آگے اور پیچھے محافظ لگا دیتا ہے الجن
28 تاکہ وہ جان لے کہ ملائکہ نے اپنے رب کے پیغامات پہنچا دیے ہیں اور وہ ان کے پورے ماحول کا احاطہ کیے ہوئے ہے اور ہر چیز کو اس نے شمار کر رکھا ہے الجن
0 المزمل
1 اے کپڑا اوڑھ کر لیٹنے والے المزمل
2 رات کو کم قیام کیا کرو مگر المزمل
3 آدھی رات یا اس سے کچھ کم کریں المزمل
4 یا اس سے کچھ زیادہ بڑھا دیں، اور قرآن کو خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھیں المزمل
5 ہم آپ پر ایک بھاری کلام نازل کرنے والے ہیں المزمل
6 درحقیقت یہ ہے کہ رات کا اٹھنا نفس پر قابو پانے کے لیے بہت کار گر اور قرآن پڑھنے کے لیے بہت موزوں ہے المزمل
7 دن کے اوقات میں آپ کی بہت مصروفیات ہیں المزمل
8 اپنے رب کے نام کو یاد رکھا کرو اور سب سے کٹ کر اسی کے ہو جاؤ المزمل
9 وہ مشرق ومغرب کا مالک ہے اس کے سوا کوئی الٰہ نہیں، لہٰذا اسی کو اپنا کار ساز سمجھو المزمل
10 اور جو باتیں لوگ بنا رہے ہیں ان پر صبر کرو اور انہیں اچھے انداز میں چھوڑ دو المزمل
11 ان جھٹلانے والے خوش حال لوگوں سے نمٹنے کا کام آپ مجھ پر چھوڑ دیں اور انہیں کچھ مدت کے لیے اسی طرح رہنے دیں المزمل
12 ہمارے پاس ان کے لیے بھاری بھر کم بیڑیاں ہیں المزمل
13 اور بھڑکتی ہوئی آگ اور حلق میں پھنس جانیوالا کھانا اور دردناک عذاب ہے المزمل
14 اس دن زمین اور پہاڑ لرز اٹھیں گے اور پہاڑوں کا حال یہ ہوگا کہ جیسے ریت کے بکھرے ہوئے ڈھیرہیں المزمل
15 ہم نے تمہاری طرف اسی طرح کا ایک رسول تم پر گواہ بنا کر بھیجا ہے جس طرح ہم نے فرعون کی طرف رسول بھیجا تھا المزمل
16 جب فرعون نے اس رسول کی بات نہ مانی تو ہم نے اس کو بڑی سختی کے ساتھ پکڑ لیا المزمل
17 اگر تم ماننے سے انکار کرو گے تو اس دن سے کیسے بچ سکو گے جو بچوں کو بوڑھا کر دے گا المزمل
18 اور جس کی سختی سے آسمان پھٹ جائے گا بے شک اللہ کا وعدہ پورا ہو کر رہنا ہے المزمل
19 یہ ایک نصیحت ہے اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے المزمل
20 اے نبی آپ کا رب جانتا ہے کہ آپ کبھی دو تہائی رات کے قریب اور کبھی آدھی رات اور کبھی ایک تہائی رات عبادت کے لیے کھڑے رہتے ہیں اور آپ کے ساتھیوں میں بھی ایک جماعت قیام کرتی ہے۔ اللہ ہی رات اور دن کے اوقات مقرر کرتا ہے، اسے معلوم ہے کہ تم لوگ اوقات کا حق ادا نہیں کرسکتے لہٰذا اس نے تم پر مہربانی فرمائی اب جتنا قرآن آسانی سے پڑھ سکتے ہو پڑھ لیا کرو، اسے معلوم ہے کہ تم میں کچھ مریض ہوں گے۔ کچھ اللہ کے فضل کی تلاش میں سفر کرتے ہیں۔ اور کچھ اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں، پس جتنا آسانی سے قرآن پڑھا جا سکے پڑھ لیا کرو، نماز قائم کرو، زکوٰۃ دو اور اللہ کو اچھا قرض دو۔ جو اپنے لیے بھلائی آگے بھیجو گے اسے اللہ کے ہاں موجود پاؤ گے، وہ بہتر اور اجر کے اعتبار سے بہت بڑا ہے، اللہ سے بخشش مانگتے رہو، بے شک اللہ بڑا غفور ورحیم ہے المزمل
0 المدثر
1 اے کپڑا اوڑھ کر لیٹنے والے المدثر
2 اٹھو اور خبردار کرو المدثر
3 اور اپنے رب کی بڑائی بیان کرو المدثر
4 اور اپنے کپڑے پاک رکھیں المدثر
5 اور گندگی سے دور رہیں المدثر
6 اور زیادہ حاصل کرنے کے لیے احسان نہ کریں المدثر
7 اور اپنے رب کی خاطر صبر کریں المدثر
8 جب صور میں پھونک ماری جائے گی المدثر
9 وہ دن بڑا ہی سخت دن ہو گا المدثر
10 کافروں کے لیے ہلکا نہیں ہو گا المدثر
11 چھوڑ دو مجھے اور اس شخص کو جس کو میں نے اکیلا پیدا کیا المدثر
12 اسے بہت سا مال دیا المدثر
13 اس کے ساتھ حاضر رہنے والے بیٹے دیے المدثر
14 اور اس کو ہر طرح کی کشادگی دی المدثر
15 پھر وہ لالچ رکھتا ہے کہ میں اسے اور دوں المدثر
16 ہرگز نہیں وہ ہماری آیات سے عناد رکھتا ہے المدثر
17 میں اسے عنقریب ایک کٹھن گھاٹی پر چڑھواؤں گا المدثر
18 اس نے سوچا اور بات بنانے کی کوشش کی المدثر
19 اس پر اللہ کی مار کیسی بات بنانے کی کوشش کی المدثر
20 ہاں اللہ کی مار اس پر کیسی بات بنانے کی کوشش کی المدثر
21 پھر لوگوں کی طرف دیکھا المدثر
22 پھر تیوری چڑھائی اور منہ بنایا المدثر
23 پھر پیٹھ پھیر لی اور تکبر کیا المدثر
24 پھر کہا کہ یہ ایک جادو ہے جو پہلے سے چلا آرہا ہے المدثر
25 یہ صرف اس آدمی کی اپنی باتیں ہیں المدثر
26 میں عنقریب اسے جہنم میں جھونک دوں گا المدثر
27 اور آپ کیا جانیں کہ جہنم کیا ہے ؟ المدثر
28 نہ باقی رکھے گی اور نہ چھوڑے گی المدثر
29 کھال جھلس دینے والی المدثر
30 اس پر انیس ملائکہ مقرر ہیں المدثر
31 ہم نے جہنم پر ملائکہ کی ڈیوٹی لگائی ہے اور ان کی تعداد کافروں کے لیے آزمائش بنا دی ہے۔ تاکہ اہل کتاب کو یقین آجائے۔ اور ایمان لانے والوں کا ایمان بڑھے۔ اور اہل کتاب اور مومن کسی شک میں نہ رہیں، اور جن کے دلوں میں شک کی بیماری ہے اور کفار یہ کہیں کہ اللہ نے اس مثال سے کیا حاصل کیا ہے اس طرح اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور آپ کے رب کے لشکروں کو اس کے سوا کوئی نہیں جانتا اور 3 کا ذکر تو محض اس لیے کیا جاتا کہ لوگوں کو اس سے نصیحت ہو المدثر
32 ہرگز نہیں قسم ہے چاند کی المدثر
33 اور رات کی جب وہ پلٹتی ہے المدثر
34 اور صبح کی جب کہ وہ روشن ہوتی ہے المدثر
35 بلاشبہ جہنم بڑی چیزوں میں سے ایک ہے المدثر
36 لوگوں کو ڈراؤ المدثر
37 یہ ہر اس شخص کے لیے انتباہ ہے جو آگے بڑھنا چاہے یا پیچھے رہنا چاہے المدثر
38 ہر شخص اپنی کمائی کے بدلے گروی ہے المدثر
39 مگر دائیں بازو والے المدثر
40 جو جنتوں میں ہوں گے المدثر
41 وہ مجرموں سے پوچھیں گے المدثر
42 تمہیں کون سی چیز جہنم میں لے آئی ہے؟ المدثر
43 وہ کہیں گے ہم نماز پڑھنے والوں میں نہ تھے المدثر
44 اور مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے المدثر
45 اور حق کے خلاف باتیں کرنے والوں کے ساتھ ہم بھی باتیں بنایا کرتے تھے المدثر
46 اور قیامت کے دن کی تکذیب کرتے تھے المدثر
47 یہاں تک کہ ہمیں اس یقینی چیز سے واسطہ پڑ گیا المدثر
48 اس وقت سفارش کرنے والوں کی کوئی سفارش ان کے کسی کام نہیں آئے گی المدثر
49 آخر ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ اس نصیحت سے اس طرح منہ موڑتے ہیں المدثر
50 گویا یہ جنگلی گدھے ہیں المدثر
51 جو شیر سے ڈر کر بھاگ پڑے ہیں المدثر
52 بلکہ ان میں سے ہر ایک چاہتا ہے کہ اس کے نام کھلے خط بھیجے جائیں المدثر
53 ہرگز نہیں اصل بات یہ ہے کہ یہ آخرت کا خوف نہیں رکھتے المدثر
54 کیوں نہیں یہ تو ایک نصیحت ہے المدثر
55 اب جس کا جی چاہے اس سے سبق حاصل کرے المدثر
56 اور یہ سبق حاصل نہیں کریں گے اِلّا یہ کہ اللہ ایسا چاہے۔ ” اللہ“ اس بات کا حق دار ہے کہ اس سے ڈرا جائے اور وہ اس کا اہل ہے کہ ڈرنے والوں کو معاف فرما دے المدثر
0 القيامة
1 میں قسم کھاتا ہوں قیامت کے دن کی القيامة
2 اور میں قسم کھاتا ہوں ملامت کرنے والے نفس کی القيامة
3 کیا انسان سمجھتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو جمع نہیں کرسکیں گے؟ القيامة
4 کیوں نہیں ؟ ہم تو اس کی انگلیوں کے پور پور تک بنا دینے پر قادر ہیں القيامة
5 مگر انسان چاہتا ہے کہ آگے بھی برے کام کرتا رہے القيامة
6 پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب آئے گا؟ القيامة
7 جب آنکھیں پتھرا جائیں گی القيامة
8 اور چاند بے نور ہوجائے گا القيامة
9 چاند اور سورج جمع کردیے جائیں گے القيامة
10 اس وقت انسان کہے گا کہ میں بھاگ کر کہاں جاؤں؟ القيامة
11 ہرگز نہیں وہاں کوئی جائے پناہ نہیں ہو گی القيامة
12 اس دن آپ کے رب ہی کے سامنے جا کر ٹھہرنا ہے القيامة
13 اس دن انسان کو اس کا سب اگلا پچھلا کیا کرایابتا دیا جائے گا القيامة
14 بلکہ انسان اپنے آپ کو خوب جانتا ہے القيامة
15 اگرچہ وہ کتنی ہی معذرتیں پیش کرے القيامة
16 اے نبی وحی کو جلدی جلدی یاد کرنے کے لیے اپنی زبان کو حرکت نہ دیا کریں القيامة
17 اس کو یاد اور بیان کروانا ہمارے ذمہ ہے القيامة
18 لہٰذا جب ہم اسے پڑھ رہے ہوں تو اس کی قرأت غور سے سنتے رہیں القيامة
19 پھر اس کا بیان کروانا بھی ہمارے ذمہ ہے القيامة
20 ہرگز نہیں اصل بات یہ ہے کہ تم لوگ دنیا کو پسند کرتے ہو القيامة
21 اور آخرت کو چھوڑ دیتے ہو القيامة
22 اس دن کچھ چہرے تروتازہ ہوں گے القيامة
23 اور وہ اپنے رب کی طرف دیکھ رہے ہوں گے القيامة
24 اور کچھ چہرے بے رونق ہوں گے القيامة
25 اور وہ سمجھ رہے ہوں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ سلوک ہونے والا ہے القيامة
26 ہرگز نہیں جب جان حلق میں اٹک جائے گی القيامة
27 اور کہا جائے گا کہ ہے کوئی جھاڑ پھونک کرنے والا۔ ؟ القيامة
28 اور آدمی سمجھ لے گا کہ دنیا سے جدائی کا وقت ہے القيامة
29 اور پنڈلی سے پنڈلی جڑ جائے گی القيامة
30 وہ دن تیرے رب کی طرف روانگی کا ہو گا القيامة
31 چنانچہ نہ اس نے سچ کی تصدیق کی اور نہ نماز پڑھی القيامة
32 بلکہ جھٹلایا اور پلٹ گیا القيامة
33 پھر اکڑتا ہوا اپنے گھر والوں کی طرف چل پڑا القيامة
34 تیرے لیے ہلاکت ہی ہلاکت ہے القيامة
35 پھر تیرے لیے ہلاکت ہی ہلاکت ہے القيامة
36 کیا انسان نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ وہ اسی حالت میں چھوڑ دیا جائے گا القيامة
37 کیا انسان ایک حقیر پانی کا نطفہ نہ تھا جو رحم مادر میں ٹپکایا جاتا ہے؟ القيامة
38 پھر وہ ایک لوتھڑا بنا پھر اللہ نے اس کا جسم بنایا اور اس کے اعضا درست کیے القيامة
39 پھر اس سے مرد اور عورت کی دو قسمیں بنائیں القيامة
40 کیا ” اللہ“ اس پر قادر نہیں ہے کہ مرنے والوں کو پھر زندہ کرے؟ القيامة
0 الإنسان
1 انسان پر ایسا دور بھی گزرا ہے جب وہ قابل ذکر چیز نہ تھا؟ الإنسان
2 ہم نے انسان کو ایک مخلوط نطفے سے پیدا کیا تاکہ اس کا امتحان لیں اور اس غرض کے لیے ہم نے اسے سننے اور دیکھنے والا بنایا الإنسان
3 ہم نے اسے راستے کی راہنمائی کی، خواہ شکر کرنے والا بنے یا کفر کرنے والا الإنسان
4 کفر کرنے والوں کے لیے ہم نے زنجیریں، طوق اور بھڑکتی ہوئی آگ تیار کر رکھی ہے الإنسان
5 نیک لوگ شراب کے جام پئیں گے جن میں کافور کی آمیزش ہو گی الإنسان
6 اس کا چشمہ جاری ہوگا جس سے اللہ کے بندے شراب پئیں گے اور جہاں چاہیں گے آسانی کے ساتھ اسے بہا لے جائیں گے الإنسان
7 جنتی وہ لوگ ہوں گے جو نذر پوری کرتے ہیں اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی دہشت ہر طرف پھیلی ہوئی ہو گی الإنسان
8 اور یہ لوگ اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں الإنسان
9 ہم تمہیں صرف اللہ کی خاطر کھلا رہے ہیں تم ہم سے نہ کوئی بدلہ چاہتے ہیں نہ شکریہ الإنسان
10 ہمیں تو اپنے رب سے اس دن کے عذاب کا ڈر لگتا ہے جو بڑا مصیبت والا طویل دن ہو گا الإنسان
11 پس اللہ انہیں اس دن کے شر سے بچا لے گا اور انہیں تازگی اور سرور عطا فرمائے گا الإنسان
12 اور انہیں صبر کے بدلے جنت اور ریشمی لباس دیا جائے گا الإنسان
13 وہاں اونچی مسندوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے نہ انہیں دھوپ کی گرمی ستائے گی نہ سردی کی ٹھنڈک الإنسان
14 ان پر جنت کی چھاؤں جھکی ہوئی سایہ کر رہی ہوگی اور اس کے پھل ہر وقت ان کے قریب تر ہوں گے الإنسان
15 ان کے آگے چاندی کے برتن اور شیشے کے پیالے گردش کرائے جارہے ہوں گے الإنسان
16 شیشے بھی وہ جو چاندی کی قسم کے ہونگے اور ان کو ٹھیک اندازے کے مطابق بھرا ہو گا الإنسان
17 وہاں انہیں ایسی شراب کے جام پلائے جائیں گے جس میں سونٹھ کی آمیزش ہو گی الإنسان
18 3 کا ایک چشمہ ہوگا جس کا نام سَلْسَبیل ہے الإنسان
19 ان کی خدمت کے لیے ایسے لڑکے دوڑتے پھر رہے ہوں گے جو ہمیشہ ایک جیسے رہیں گے، تم انہیں دیکھو تو سمجھو گے کہ موتی ہیں جو بکھیر دیے گئے ہیں الإنسان
20 جدھر بھی تم نگاہ ڈالو گے نعمتیں ہی نعمتیں اور ایک بڑی سلطنت کا سروسامان تمہیں نظر آئے گا الإنسان
21 ان کے لباس باریک ریشم کے سبز لباس اور اطلس ودیبا کے ہوں گے، ان کو چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے، اور ان کا رب ان کو نہایت پاکیزہ شراب پلائے گا الإنسان
22 یہ ہے تمہاری جزا اور تمہاری کوشش کی قدر افزائی الإنسان
23 اے نبی ہم نے آپ پر تھوڑا تھوڑا کر کے قرآن نازل کیا ہے الإنسان
24 لہٰذا آپ اپنے رب کے حکم سے صبر کریں اور ان میں سے کسی بدعمل یا کافر کی بات نہ مانیں الإنسان
25 اپنے رب کا نام صبح وشام یاد کریں الإنسان
26 رات کو بھی اس کے حضور سجدہ ریز ہوں اور رات کے طویل اوقات میں اس کی تسبیح کیا کریں الإنسان
27 یہ لوگ جلد ختم ہونے والی دنیا کو پسند کرتے ہیں اور جو بھاری دن آنے والا ہے اسے نظر انداز کردیتے ہیں الإنسان
28 ہم نے ہی ان کو پیدا کیا ہے اور ان کے جوڑ مضبوط کیے ہیں، اور ہم جب چاہیں تو ان کی جگہ ان جیسے اور لوگ لے آئیں الإنسان
29 یہ ایک نصیحت ہے۔ جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف جانے کا راستہ اختیار کر لے الإنسان
30 جب تک اللہ نہ چاہے تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا۔ یقیناً اللہ بڑا علیم وحکیم ہے الإنسان
31 جس کو چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور ظالموں کے لیے اس نے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے الإنسان
0 المرسلات
1 قسم ہے ان ہواؤں کی جو پے در پے بھیجی جاتی ہیں المرسلات
2 پھر طوفانی رفتار اختیار کرتی ہیں المرسلات
3 اور بادلوں کو پھیلاتی ہیں المرسلات
4 پھر ان کو پھاڑ کر الگ، الگ کرتی ہیں المرسلات
5 پھر دلوں کو ” اللہ“ کی یاد دلاتی ہیں المرسلات
6 عذر یا ڈر اوے کے طور پر المرسلات
7 جس چیز کا تم سے وعدہ کیا جا رہا ہے وہ ضرور واقع ہونے والی ہے المرسلات
8 جب ستارے ماند پڑجائیں گے المرسلات
9 اور آسمان پھاڑ دیا جائے گا المرسلات
10 اور پہاڑ اڑا دئیے جائیں گے المرسلات
11 اور رسولوں کو وقت دیا جائے گا المرسلات
12 کس دن کے لیے یہ کام اٹھا رکھا گیا ہے؟ المرسلات
13 وہ فیصلے کا دن ہے المرسلات
14 اور آپ کو کیا خبر کہ فیصلے کا دن کیا ہے؟ المرسلات
15 اس دن جھٹلانے والوں کے لیے تباہی ہے المرسلات
16 کیا ہم نے اگلوں کو ہلاک نہیں کیا؟ المرسلات
17 پھر انہی کے پیچھے ہم بعد والوں کو بھی ہلاک کردیں گے المرسلات
18 مجرموں کے ساتھ ہم یہی کیا کرتے ہیں المرسلات
19 تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے المرسلات
20 کیا ہم نے تمہیں ایک حقیر پانی سے پیدا نہیں کیا؟ المرسلات
21 پھر اسے محفوظ جگہ ٹھہرائے رکھا المرسلات
22 اور اسے مقررہ مدت تک وہاں رکھا المرسلات
23 ہم اس پر قادر ہیں پس ہم بہت اچھا اندازہ لگانے والے ہیں المرسلات
24 تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے المرسلات
25 کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والی نہیں بنایا المرسلات
26 زندوں کے لیے بھی اور مردوں کے لیے بھی المرسلات
27 اور اس میں بلند وبالا پہاڑ جمائے، اور تمہیں میٹھا پانی پلایا المرسلات
28 تباہی ہے اس دن کو جھٹلانے والوں کے لیے المرسلات
29 چلواس کی طرف جسے تم جھٹلایا کرتے تھے المرسلات
30 چلو اس سائے کی طرف جو تین شاخوں والا ہے المرسلات
31 نہ ٹھنڈک دینے والا ہے اور نہ آگ کی لپٹ سے بچانے والاہے المرسلات
32 وہ آگ کے بڑے بڑے محلات کی مانند انگارے پھینکے گی المرسلات
33 گویا کہ وہ طاقتور اونٹ ہیں المرسلات
34 تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے المرسلات
35 یہ وہ دن ہے جس میں وہ کچھ نہیں بول سکیں گے المرسلات
36 اور نہ انہیں موقع دیا جائے گا کہ کوئی عذر پیش کریں المرسلات
37 تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے المرسلات
38 یہ فیصلے کا دین ہے ہم نے تمہیں اور تم سے پہلے گزرے ہوئے لوگوں کو جمع کردیا ہے المرسلات
39 اب اگر کوئی چال تم چل سکتے ہو تو میرے مقابلہ میں چل کر دیکھو المرسلات
40 تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے المرسلات
41 متقی لوگ سایوں اور چشموں میں ہوں گے المرسلات
42 اور ان کے لیے پھل ہوں گے جو وہ چاہیں گے المرسلات
43 مزے سے کھاؤ اور پیو اپنے ان اعمال کے بدلے جو تم کرتے رہے ہو المرسلات
44 ہم نیک لوگوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں المرسلات
45 تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے المرسلات
46 تھوڑے دن کھاؤ اور مزے کرو حقیقت میں تم لوگ مجرم ہو المرسلات
47 تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے المرسلات
48 جب ان سے کہا جاتا ہے کہ اللہ کے سامنے رکوع کرو تو نہیں کرتے المرسلات
49 تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے المرسلات
50 قرآن کے بعد اب کون سا ایسا کلام ہوگا جس پر یہ ایمان لائیں گے المرسلات
0 النبأ
1 یہ لوگ کس چیز کے بارے میں پوچھتے ہیں النبأ
2 کیا اس بڑی خبر کے بارے میں النبأ
3 جس کے متعلق یہ اختلاف کرتے ہیں النبأ
4 ہرگز نہیں عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا النبأ
5 ہاں ہرگز نہیں بہت جلد انہیں پتہ چل جائے گا النبأ
6 کیا یہ حقیقت نہیں کہ ہم نے زمین کو فرش بنایاہے النبأ
7 اور پہاڑوں کو میخوں کے طور پر گاڑ دیاہے النبأ
8 اور تمہیں جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا ہے النبأ
9 اور تمہاری نیند کو باعث سکون بنایاہے النبأ
10 اور رات کو پردہ بنا دیا ہے النبأ
11 اور دن کو معاش کے لیے بنایاہے النبأ
12 اور ہم نے تم پر سات مضبوط آسمان بنائے النبأ
13 اور ایک نہایت روشن چراغ بنایا النبأ
14 اور بھرے بادلوں سے لگاتار پانی برسایا النبأ
15 تاکہ اس کے ساتھ دانے اور سبزہ نکالیں النبأ
16 اور گھنے باغ النبأ
17 بے شک فیصلے کے دن کا وقت مقرر ہے النبأ
18 جس دن صور میں پھونک ماری جائے گی، تم گروہ در گروہ نکل آؤ گے النبأ
19 اور آسمان کھول دیا جائے گا۔ حتی کہ وہ دروازوں کی شکل اختیار کر جائے گا النبأ
20 اور پہاڑ چلائے جائیں یہاں تک کہ وہ سراب بن جائیں گے النبأ
21 درحقیقت جہنم ایک گھات ہے النبأ
22 سرکشوں کا ٹھکاناہے النبأ
23 جس میں وہ مدتوں پڑے رہیں گے النبأ
24 اس میں کوئی ٹھنڈک اور پینے کی چیز لطف کے قابل نہیں چکھیں گے النبأ
25 انہیں ملے گا تو بس کھولتا ہوا پانی اور زخموں کی پیپ پوری پوری سزا النبأ
26 وہ کسی حساب کی توقع نہیں رکھتے تھے النبأ
27 انہوں نے ہماری آیات کو بالکل جھٹلا دیا تھا النبأ
28 حالانکھ ہم نے ہر چیز کو لکھ رکھا ہے النبأ
29 اب چکھو مزہ ہم تمہارے لیے عذاب کے سوا کسی چیز میں بالکل اضافہ نہیں کریں گے النبأ
30 النبأ
31 یقیناً متقیوں کے لیے کامیابی ہے النبأ
32 باغ اور انگورہیں النبأ
33 اور نوخیز ہم عمر بیویاں ہیں النبأ
34 اور چھلکتے ہوئے جام ہیں النبأ
35 وہاں لغو اور جھوٹی بات نہیں سنیں گے النبأ
36 تمہارے رب کی طرف سے جزاء اور انعام ہوگا جو اعمال کے مطابق دیا جائے گا النبأ
37 نہایت مہربان رب کی طرف سے جو زمین و آسمانوں کا اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا مالک ہے جس کے سامنے کسی کو بولنے کی ہمت نہیں ہو گی النبأ
38 جس دن جبریل اور ملائکہ قطار اندر قطار کھڑے ہوں گے کوئی بھی بات نہیں کر پائے گا سوائے اس کے جسے رحمن اجازت دے گا اور وہ صحیح بات کرے گا النبأ
39 وہ دن برحق ہے جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف پلٹنے کا راستہ اختیار کر لے النبأ
40 ہم نے تمہیں اس عذاب سے ڈرادیا ہے جو قریب آچکا ہے جس دن آدمی سب کچھ دیکھ لے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے اور کافر پکار اٹھے گا کہ کاش میں مٹی بنا رہتا النبأ
0 النازعات
1 قسم ہے ان فرشتوں کی جو انسان کے جسم میں داخل ہو کر سختی کے ساتھ جان نکالتے ہیں النازعات
2 اور قسم ہے جو نرمی سے جان نکالتے ہیں النازعات
3 اور ان فرشتوں کی جو تیزی سے تیرتے پھرتے ہیں النازعات
4 پھر ایک دوسرے سے سبقت لے جانے والے فرشتوں کی النازعات
5 پھر کام کی تدبیر کرنے والے فرشتوں کی النازعات
6 جس دن کانپنے والی کانپے گی النازعات
7 اور اس کے پیچھے پے در پے جھٹکے آئیں گا النازعات
8 کئی دل اس دن خوف سے کانپ رہے ہوں گے النازعات
9 ان کی نگاہیں جھکی ہوئی ہوں گی النازعات
10 وہ کہتے ہیں کہ کیا واقعی ہم واپس لٹائے جائیں گے؟ النازعات
11 کیا جب ہم بوسیدہ ہڈیاں بن چکے ہوں گے؟ النازعات
12 کہتے ہیں یہ واپسی تو پھر بڑے گھاٹے کا معاملہ ہو گا النازعات
13 بس وہ صرف ایک زور دار ڈانٹ ہو گی النازعات
14 اور پھر وہ سب کے سب کھلے میدان میں حاضر ہوجائیں گے النازعات
15 کیا آپ کو موسیٰ کی بات نہیں پہنچی النازعات
16 جب اس کے رب نے اسے طویٰ کی مقدس وادی میں فرمایا النازعات
17 کہ فرعون کے پاس جاؤ وہ باغی ہوچکا ہے النازعات
18 اور اس سے کہو کہ کیا وہ تیار ہے کہ پاکیزگی اختیار کرے؟ النازعات
19 اور میں تیرے رب کی طرف تیری رہنمائی کروں تاکہ تجھ میں اس کا خوف پیدا ہو النازعات
20 پھر موسیٰ نے اسے بڑی نشانی دکھائی النازعات
21 مگر اس نے جھٹلا دیا اور انکار کیا النازعات
22 پھرپلٹا اور کوششیں کرنے لگا النازعات
23 اور لوگوں کو جمع کر کے کہا النازعات
24 میں تمہارا سب سے بڑا رب ہوں النازعات
25 آخر کار ” اللہ“ نے اسے آخرت اور دنیا کے عذاب میں پکڑ لیا النازعات
26 درحقیقت اس میں ہر اس شخص کے لیے ضرور عبرت ہے جو ڈرنے والا ہے النازعات
27 کیا تمہیں پیدا کرنا مشکل کام ہے یا آسمان کو پیدا کرنا مشکل ہے ؟ جسے اللہ نے بنایا النازعات
28 اسے چھت کے طور پر اونچا اٹھایا پھر اس کا توازن قائم کیا النازعات
29 اور اس کی رات کو تاریک بنایا اور اس سے دن نکالا النازعات
30 اس کے بعد اس نے زمین کو بچھایا النازعات
31 اس سے اس کا پانی اور چارہ نکالا النازعات
32 اور اس میں پہاڑ گاڑ دیے النازعات
33 تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے لیے النازعات
34 پھر جب عظیم ہنگامہ برپا ہو گا النازعات
35 جس دن انسان اپنا کیا کرایا یاد کرے گا النازعات
36 اور ہر دیکھنے والے کے لیے جہنم سامنے کردی جائے گی النازعات
37 جس نے سرکشی کی تھی النازعات
38 اور دنیا کی زندگی کو ترجیح دی تھی النازعات
39 جہنم ہی اس کا ٹھکانا ہو گی النازعات
40 جو اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈر گیا اور نفس کو بری خواہشات سے باز رکھا النازعات
41 یقیناً اس کا مقام جنت ہو گا النازعات
42 یہ لوگ آپ سے پوچھتے ہیں کہ آخر قیامت کب آئے گی؟ النازعات
43 آپ کی ذمہ داری نہیں کہ اس کا وقت بتائیں النازعات
44 اس کا علم اللہ کے پاس ہے النازعات
45 آپ صرف خبردار کرنے والے ہیں، ہر اس شخص کو جو اس کا خوف رکھنے والا ہے النازعات
46 جس دن یہ لوگ اسے دیکھیں گے تو انہیں یوں محسوس ہوگا کہ بس شام یا صبح کا کچھ حصہ ٹھہرے ہیں النازعات
0 عبس
1 ماتھے پر شکن ڈالی اور چہرہ پھیر لیا عبس
2 کہ ایک نابینا اس کے پاس آیا عبس
3 آپ کو کیا معلوم! شاید وہ سدھر جائے عبس
4 یا نصیحت پر توجہ دے اور نصیحت اس کے لیے فائدہ مند ثابت ہو عبس
5 لیکن جو شخص بے پروائی کرتا ہے عبس
6 اس کی طرف آپ توجہ کرتے ہیں عبس
7 وہ نہیں سدھرتا تو آپ پر اس کی کیا ذمہ داری ہے؟ عبس
8 جو خود آپ کے پاس دوڑا ہوا آتا ہے عبس
9 اور ڈرنے والا ہے عبس
10 اس سے آپ بے رخی کرتے ہیں عبس
11 ہرگز نہیں یہ تو ایک نصیحت ہے عبس
12 جس کا دل چاہے اسے قبول کرے عبس
13 یہ ایسے صحیفوں میں درج ہے جو قابل احترام ہیں عبس
14 بلند مرتبہ اور پاکیزہ ہیں عبس
15 کاتبوں کے ہاتھوں میں ہیں عبس
16 جو معزز اور نیک ہیں عبس
17 ہلاک ہوگیا انسان کہ وہ کس قدر ناشکرا ہے عبس
18 کس چیز سے اسے پیدا کیا ہے؟ عبس
19 اس نے نطفہ کی ایک بوند سے اسے پیدا کیا پھر اس کا وقت مقرر کیا عبس
20 پھر اس کے لیے راستہ آسان کیا عبس
21 پھر اسے موت دی اور قبر میں پہنچا دیا عبس
22 جب چاہے گا اسے دوبارہ اٹھا لے گا عبس
23 ہرگز نہیں جس کا اسے حکم دیا اس نے اسے پورا نہیں کیا عبس
24 چنانچہ انسان اپنی خوراک پر غور کرے عبس
25 ہم نے خوب پانی برسایا عبس
26 پھر زمین کو پھاڑا عبس
27 پھر اس سے اناج اگائے عبس
28 اور انگور اور ترکاریاں عبس
29 اور زیتون اور کھجوریں عبس
30 اور باغات عبس
31 اور ہر طرح کے پھل اور چارے عبس
32 جو تمہارے اور تمہارے مویشیوں کے فائدے کے لیے ہیں عبس
33 جب کان بہرے کردینے والی آواز آئے گی عبس
34 اس دن آدمی اپنے بھائی عبس
35 اور اپنی ماں اور اپنے باپ عبس
36 اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے بھاگے کا عبس
37 اس دن ہر شخص پر ایسا وقت آپڑے گا کہ اسے اپنے سوا کسی کا ہوش نہیں ہو گا عبس
38 اس دن کچھ چہرے دھمک رہے ہوں گے عبس
39 ہشاش بشاش اور خوش ہوں گے عبس
40 اور اس دن کچھ چہروں پر خاک پڑی ہو گی عبس
41 اور سیاہی چھائی ہوئی ہو گی عبس
42 یہ کافر اور فاجر لوگ ہوں گے عبس
0 التكوير
1 جب سورج لپیٹ دیا جائے گا التكوير
2 اور جب تارے بے نور ہوجائیں گے التكوير
3 اور جب پہاڑچلائے جائیں گے التكوير
4 اور جب دس مہینے کی حاملہ اونٹنیاں اپنے حال پر چھوڑ دی جائیں گی التكوير
5 اور جب جنگلی جانور اکٹھے کیے جائیں گے التكوير
6 اور جب سمندر بھڑکا دیے جائیں گے التكوير
7 اور جب روحیں جسموں سے ملا دی جائیں گی التكوير
8 اور جب زندہ درگور کی ہوئی بچی سے پوچھا جائے گا التكوير
9 کہ وہ کس غلطی کے بدلے قتل گئی التكوير
10 اور جب اعمال نامے کھولے جائیں گے التكوير
11 اور جب آسمان کا پردہ ہٹادیا جائے گا التكوير
12 اور جب جہنم بھڑکائی جائے گی التكوير
13 اور جب جنت قریب کردی جائے گی التكوير
14 اس وقت ہر شخص کو معلوم ہوجائے گا کہ وہ کیا لے کر آیا ہے التكوير
15 پس نہیں میں قسم کھاتا ہوں پلٹنے والے التكوير
16 اور چھپ جانے والے تاروں کی التكوير
17 اور رات کی جب وہ رخصت ہو جائے التكوير
18 اور صبح کی جب وہ روشن ہو جائے التكوير
19 یہ ہر صورت ایک معزز رسول کا فرمان ہے التكوير
20 جو عرش والے کے ہاں بڑی قوت والا اور بلند مرتبہ ہے التكوير
21 وہاں اس کا حکم مانا جاتا ہے اور وہ امین ہے التكوير
22 اور تمہارا ساتھی مجنون نہیں ہے التكوير
23 اس نے اس کو روشن افق پر دیکھا ہے التكوير
24 اور وہ غیب کے معاملہ میں بخیل نہیں ہے التكوير
25 اور یہ کسی شیطان مردود کا قول نہیں ہے التكوير
26 پھر تم لوگ کدھر چلے جا رہے ہو؟ التكوير
27 یہ جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے التكوير
28 تم میں سے ہر اس شخص کے لیے جو راہ راست پر چلنا چاہتا ہے التكوير
29 اور جب تک اللہ رب العالمین نہ چاہے تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا التكوير
0 الإنفطار
1 جب آسمان پھٹ جائے گا الإنفطار
2 اور جب ستارے بکھر جائیں گے الإنفطار
3 اور جب سمندر پھاڑ دئیے جائیں گے الإنفطار
4 اور جب قبریں کھول دی جائیں گی الإنفطار
5 اس وقت ہر شخص کو اس کا اگلا پچھلا کیا کرایا معلوم ہوجائے گا الإنفطار
6 اے انسان کس چیز نے تجھے اپنے کریم رب کے بارے میں دھوکے میں ڈال دیا الإنفطار
7 جس نے تجھے پیدا کیا، تجھے ٹھیک ٹھاک کیا اور تجھے متوازن بنایا الإنفطار
8 اور جس صورت میں چاہا تجھے جوڑ کر پیدا کیا الإنفطار
9 ہر گز نہیں بلکہ تم لوگ جزا وسزا کو جھٹلاتے ہو الإنفطار
10 معزز لکھنے والے الإنفطار
11 جو تمہارے ہر کام کو جانتے ہیں الإنفطار
12 الإنفطار
13 یقیناً نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے الإنفطار
14 اور بے شک بدکار لوگ جہنم میں جائیں گے الإنفطار
15 جزا کے دن اس میں داخل ہوں گے الإنفطار
16 اور اس سے ہرگز غائب نہیں ہوں گے الإنفطار
17 اور تم کیا جانتے ہو کہ جزا کا دن کیا ہے؟ الإنفطار
18 ہاں آپ کو کیا خبر کہ جزا کا دن کیا ہے الإنفطار
19 اس دن کوئی کسی کے لیے کوئی اختیار نہیں پائے گا۔ اور اس دن صرف ایک اللہ کا حکم چلے گا الإنفطار
0 المطففين
1 تباہی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے المطففين
2 جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں المطففين
3 اور جب ان کو ناپ کر یا تول کردیتے ہیں تو کم دیتے ہیں المطففين
4 کیا یہ لوگ نہیں یقین رکھتے المطففين
5 کہ وہ ایک بڑے دن کے لیے اٹھائے جائیں گے المطففين
6 اس دن لوگ رب العالمین کے سامنے کھڑے ہوں گے المطففين
7 ہرگز نہیں یقیناً نافرمانوں کا نامہ اعمال قید خانے کے دفتر میں ہے المطففين
8 اور آپ کو کیا معلوم کہ کیا ہے وہ قید خانے کا دفتر المطففين
9 وہ لکھی ہوئی کتاب ہے المطففين
10 تباہی ہے اس دن جھٹلانے والوں کے لیے المطففين
11 جو جزا کے دن کو جھٹلاتے ہیں المطففين
12 اور اسے وہی جھٹلاتا ہے جو شخص حد سے گزر جانے والا گناہگار ہے المطففين
13 جب اسے ہماری آیات سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے۔ یہ تو پہلے وقتوں کی کہانیاں ہیں المطففين
14 ایسا ہرگز نہیں بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کے دلوں پر ان کے گناہوں کا زنگ چڑھ گیا ہے المطففين
15 ہرگز نہیں بالیقین اس دن یہ اپنے رب کے دیدار سے محروم رکھے جائیں گے المطففين
16 پھر یہ جہنم میں ضرور داخل ہوں گے پھر ان سے کہا جائے گا المطففين
17 کہ یہ وہی ہے جسے تم جھٹلایا کرتے تھے المطففين
18 ہرگز نہیں بے شک نیک لوگوں کا نامہ اعمال اعلیٰ لوگوں کے دفتر میں ہے المطففين
19 اور تمہیں کیا خبر کہ کیا ہے وہ اعلیٰ لوگوں کا دفتر المطففين
20 یہ ایک لکھی ہوئی کتاب ہے المطففين
21 جس کی نگہداشت مقرب فرشتے کرتے ہیں المطففين
22 بے شک نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے المطففين
23 اونچی مسندوں پر بیٹھے 3 کے نظارے کر رہے ہوں گے المطففين
24 آپ ان کے چہروں پر تازگی اور نعمت کے آثار دیکھیں گے المطففين
25 ان کو نفیس ترین مہر شدہ شراب پلائی جائے گی المطففين
26 جس پر خوشبو کی مہر لگی ہوگی، جو لوگ دوسروں سے بازی لے جانا چاہتے ہیں انہیں بازی لے جانے کی کوشش کرنی چاہیے المطففين
27 اس شراب میں تسنیم کی آمیزش ہو گی المطففين
28 یہ ایک چشمہ ہے جس کے پانی کے ساتھ ملا کر مقرب لوگ شراب پئیں گے المطففين
29 مجرم لوگ دنیا میں ایمان لانے والوں کا مذاق اڑاتے تھے المطففين
30 جب ان کے قریب سے گزرتے تو ان کی طرف آنکھوں سے اشارے کیا کرتے تھے المطففين
31 اپنے گھر والوں کی طرف پلٹتے تو مزے لیتے ہوئے پلٹتے تھے المطففين
32 اور جب نیک لوگوں کو دیکھتے تو کہتے تھے کہ بلاشبہ یہ گمراہ لوگ ہیں المطففين
33 حالانکہ وہ نیک لوگوں پر نگران نہیں بنائے گئے تھے المطففين
34 آج ایمان لانے والے کفار پر ہنس رہے ہیں المطففين
35 مسندوں پر بیٹھے ہوئے انہیں دیکھ رہے ہیں المطففين
36 کفار کو ان کی حرکتوں کا صلہ مل گیا جو حرکتیں وہ کیا کرتے تھے المطففين
0 الانشقاق
1 جب آسمان اپنے رب کے حکم سے پھٹ جائے گا الانشقاق
2 اور اس کے لیے یہی لازم ہے کہ اپنے رب کا حکم مانے الانشقاق
3 اور جب زمین پھیلا دی جائے گی الانشقاق
4 اور جو کچھ اس میں ہے اسے باہر پھینک دی گی اور خالی ہوجائے گی اور اپنے رب کے حکم کی تعمیل کرے گی الانشقاق
5 اور اس کے لیے یہی لائق ہے الانشقاق
6 اے انسان ! تو اپنے رب کی طرف جانے کے لیے محنت میں لگا ہوا ہے اور اس سے ملنے والا ہے الانشقاق
7 پھر جس کا نامۂ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا گیا الانشقاق
8 اس سے آسان حساب لیا جائے گا الانشقاق
9 اور وہ اپنے اہل و عیال کی طرف خوش خوش پلٹے گا الانشقاق
10 اور جس شخص کا نامۂ اعمال اس کی پیٹھ کے پیچھے سے دیا جائے گا الانشقاق
11 وہ ہلاکت کو بلائے گا الانشقاق
12 اور بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل کیا جائے گا الانشقاق
13 وہ اپنے گھر والوں میں خوش تھا الانشقاق
14 اس نے سمجھا تھا کہ وہ کبھی لوٹ کر نہیں جائے گا الانشقاق
15 کیوں نہیں اس کا رب اس کے اعمال دیکھ رہا تھا الانشقاق
16 پس نہیں میں شام کی سرخی کی قسم کھاتا ہوں الانشقاق
17 اور رات کی اور جو وہ سمیٹ لیتی ہے الانشقاق
18 اور چاند کی قسم جب وہ پورا ہوجاتا ہے الانشقاق
19 تمہیں ہر صورت درجہ بدرجہ ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف جانا ہے الانشقاق
20 ان لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ یہ ایمان نہیں لاتے الانشقاق
21 اور جب قرآن ان کے سامنے پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے الانشقاق
22 بلکہ منکرین الٹا جھٹلاتے ہیں الانشقاق
23 حالانکہ جو کچھ یہ جمع کر رہے ہیں اللہ اسے خوب جانتا ہے الانشقاق
24 لہٰذا ان کو دردناک عذاب کی بشارت دیں الانشقاق
25 البتہ جو لوگ ایمان لے آئے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ان کے لیے نہ ختم ہونے والا اجر ہے الانشقاق
0 البروج
1 قسم ہے مضبوط برجوں والے آسمان کی البروج
2 اور اس دن کی جس کا وعدہ دیا گیا ہے البروج
3 اور حاضر ہونے والے کی اور حاضر کیے گئے کی البروج
4 خندقوں والے مارے گئے البروج
5 ان میں جلنے والے ایندھن کی آگ تھی البروج
6 جب وہ اس خندقوں کے کناروں پر بیٹھے ہوئے تھے البروج
7 اور جو کچھ وہ ایمان والوں کے ساتھ کر رہے تھے۔ اسے دیکھ رہے تھے البروج
8 اور مومنوں کے ساتھ ان کی دشمنی اس وجہ سے تھی کہ مومن اس اللہ پر ایمان لائے تھے جو زبردست اور لائق تعریف ہے البروج
9 جو آسمانوں اور زمین کی سلطنت کا مالک ہے۔ اور اللہ ہر چیز پر نگران ہے البروج
10 جن لوگوں نے مومن مردوں اور مومن عورتوں پر ظلم کیا اور پھر اس سے توبہ نہ کی بلاشبہ ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے اور جلادینے والی سزا ہے البروج
11 جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے یقیناً ان کے لیے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، یہ بڑی کامیابی ہے البروج
12 بلاشبہ آپ کے رب کی پکڑ بڑی سخت ہے البروج
13 وہی پہلی بار پیدا کرتا ہے اور وہی دوبارہ پیدا کرے گا البروج
14 اور وہ معاف فرمانے اور محبت کرنے والا ہے البروج
15 عرش کا مالک ہے اور بڑی شان والاہے البروج
16 اور جو چاہے کرتا ہے البروج
17 کیا آپ کے پاس لشکروں کی خبر آئی ہے البروج
18 فرعون اور ثمود کے البروج
19 انہوں نے کفر کیا ہے اور جھٹلانے والے ہوئے البروج
20 حالانکہ اللہ نے ان کو گھیرے میں لے رکھا ہے البروج
21 بلکہ یہ قرآن بلند مرتبہ ہے البروج
22 اس لوح میں ثبت ہے جو محفوظ ہے البروج
0 الطارق
1 قسم ہے آسمان کی اور رات کو نمودار ہونے والے کی الطارق
2 اور آپ کیا جانیں کہ رات کو نمودار ہونے والا کیا ہے الطارق
3 وہ چمکتا ہوا ستارہ ہے الطارق
4 کوئی جان ایسی نہیں ہے جس پر محافظ نہ ہو الطارق
5 چنانچہ انسان غور کرے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے الطارق
6 ایک اچھلنے والے پانی سے پیدا کیا گیا ہے الطارق
7 جو پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے الطارق
8 یقیناً وہ خالق اسے دوبارہ پیدا کرنے پر قادر ہے الطارق
9 جس دن پوشیدہ امور کی جانچ پڑتال ہو گی الطارق
10 اس وقت انسان کے پاس کوئی طاقت نہیں ہوگی اور نہ کوئی اس کی مدد کرنے والا ہو گا الطارق
11 قسم ہے بارش برسانے والے آسمان کی الطارق
12 اور پھٹ جانے والی زمین کی الطارق
13 یہ ایک فیصلہ کن بات ہے الطارق
14 مذاق کی بات نہیں ہے الطارق
15 یہ لوگ چالیں چل رہے ہیں الطارق
16 اور میں بھی ایک تدبیر کر رہا ہوں الطارق
17 اے نبی کافروں کو کچھ مدت کے لیے چھوڑیں الطارق
0 الأعلى
1 اے نبی اپنے رب کے نام کی تسبیح کرتے رہوجو سب سے اعلیٰ ہے الأعلى
2 وہ ذات جس نے پیدا کیا اور پھر درست فرمایا الأعلى
3 وہ ذات جس نے تقدیر بنائی پھر راہنمائی فرمائی الأعلى
4 وہ ذات جس نے نباتات اگائی الأعلى
5 پھر اس کو چور، چور اور سیاہ کردیا الأعلى
6 ہم آپ کو پڑھائیں گے پھر آپ نہیں بھولیں گے الأعلى
7 مگر جو اللہ چاہے۔ وہ ظاہر بھی جانتا ہے اور پوشیدہ کو بھی جانتا الأعلى
8 اور ہم آپ کو آسانی کی سہولت دیتے ہیں الأعلى
9 لہٰذا تم نصیحت کرو اگر کسی کو نصیحت فائدہ دینے والی ہو الأعلى
10 جو شخص ڈرتا ہے وہ نصیحت قبول کرے گا الأعلى
11 اور جو اس سے گریز کرے گا وہ بدبخت ہو گا الأعلى
12 وہ بڑی آگ میں داخل ہو گا الأعلى
13 پھر اس میں نہ مرے گا اور نہ جیے گا الأعلى
14 وہ شخص فلاح پا گیا جس نے پاکیزگی اختیار کی الأعلى
15 اور اپنے رب کا نام یاد کیا اور نماز پڑھی الأعلى
16 مگر تم لوگ دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو الأعلى
17 حالانکہ آخرت بہتر ہے اور ہمیشہ رہنے والی ہے الأعلى
18 یہی بات پہلے صحیفوں میں بھی کہی گئی ہے الأعلى
19 ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں بھی الأعلى
0 الغاشية
1 کیا تمہیں اس چھا جانے والی قیامت کی خبر پہنچی ہے؟ الغاشية
2 اس دن کچھ چہرے ذلیل ہوں گے الغاشية
3 عمل کرنیوالے تھکے ہوئے ہوں گے الغاشية
4 بھڑکتی ہوئی آگ میں ہوں گے الغاشية
5 انہیں پینے کے لیے کھولتے ہوئے چشمے کا پانی دیا جائے گا الغاشية
6 خاردار سوکھی جھاڑیوں کے سوا کوئی کھانا ان کے لیے نہیں ہو گا الغاشية
7 جو نا موٹا کرے گا نہ بھوک مٹائے گا الغاشية
8 اس دن کچھ چہرے تروتازہ ہوں گے الغاشية
9 اپنی کوشش پر خوش ہوں گے الغاشية
10 عالی مقام جنت میں ہوں گے الغاشية
11 اس میں کوئی بیہودہ بات نہیں سنیں گے الغاشية
12 اس میں چشمے رواں ہوں گے الغاشية
13 اس میں اونچی مسندیں ہوں گی الغاشية
14 پیالے رکھے ہوئے ہوں گے الغاشية
15 تکیے قطاروں میں لگے ہوئے ہوں گے الغاشية
16 اور نفیس قالین بچھے ہوئے ہوں گے الغاشية
17 کیا یہ لوگ اونٹ کو نہیں دیکھتے کہ اسے کس طرح تخلیق کیا گیا ہے الغاشية
18 آسمان کو نہیں دیکھتے کہ اسے کیسے بلند کیا گیا ہے؟ الغاشية
19 پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کہ انہیں کیسے نصب کیا گیا ہے؟ الغاشية
20 اور زمین کو نہیں دیکھتے کہ یہ کس طرح بچھائی گئی ہے الغاشية
21 اے نبی نصیحت کرتے رہیں آپ نصیحت کرنے والے ہیں الغاشية
22 آپ ان کے ذمہ دار نہیں ہیں الغاشية
23 مگر جو شخص منہ موڑے گا اور انکار کرے گا الغاشية
24 اللہ اس کو بڑا عذاب دے گا الغاشية
25 ان کا ہماری طرف ہی پلٹنا ہے الغاشية
26 ہمارے ذمہ ہی ان کا حساب لینا ہے الغاشية
0 الفجر
1 قسم ہے فجر کی الفجر
2 اور دس راتوں کی الفجر
3 اور جفت اور طاق کی الفجر
4 اور رات کی جب وہ رخصت ہوتی ہے الفجر
5 یقیناً اس میں صاحب عقل لوگوں کے لیے بڑی قسم ہے الفجر
6 کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے عاد کے ساتھ کیا کیا الفجر
7 اونچے ستونوں والے عادِ ارَم کے ساتھ بھی الفجر
8 اس جیسی کوئی قوم پیدا نہیں کی گئی الفجر
9 اور ثمود کے ساتھ جنہوں نے وادیوں اور پہاڑوں کو تراش کر اپنے گھر بنا رکھے تھے الفجر
10 اور میخوں والے فرعون کے ساتھ الفجر
11 وہ لوگ تھے جنہوں نے شہروں میں بڑی سرکشی کی الفجر
12 اور ان میں بہت فساد برپا کیا الفجر
13 آخر کار آپ کے رب نے ان پر عذاب کا کوڑا برسادیا الفجر
14 حقیقت یہ ہے کہ آپ کا رب گھات میں ہے الفجر
15 لیکن انسان کا حال یہ ہے کہ جب اس کا رب اس کی آزمائش کرتا ہے اور اسے عزت اور نعمت دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے رب نے مجھے عزت بخشی ہے الفجر
16 اور جب اس کو آزمائش میں ڈالتا ہے اور اس کا رزق اس پر تنگ کرتا ہے تو وہ کہتا ہے میرے رب نے مجھے ذلیل کر دیا الفجر
17 ہرگز نہیں بلکہ تم یتیم سے عزت کا سلوک نہیں کرتے الفجر
18 اور مسکین کو کھانا کھلانے پر ایک دوسرے کو ترغیب نہیں دیتے الفجر
19 اور میراث کا سارا مال کھا جاتے ہو الفجر
20 اور مال کے ساتھ بہت زیادہ محبت کرتے ہو الفجر
21 ہرگز نہیں جب زمین کوٹ کوٹ کر برابر کردی جائے گی الفجر
22 اور آپ کا رب جلوہ فرما ہوگا اس حال میں کہ فرشتے قطار اندر قطار کھڑے ہوں گے الفجر
23 اور اس دن جہنم سامنے لائی جائے گی، اس دن انسان کو سمجھ آئے گی مگر اس وقت اس کے سمجھنے کا کیا فائدہ؟ الفجر
24 وہ کہے گا کہ کاش میں نے اس زندگی کے لیے کوئی پیشگی سامان کیا ہوتا الفجر
25 اس دن اللہ جو عذاب دے گا اس جیسا عذاب دینے والا کوئی نہیں ہے الفجر
26 اور اللہ جس طرح جکڑے گا ویسا جکڑنے والا کوئی نہیں ہے الفجر
27 اے اطمینان پانے والی روح اپنے رب کی طرف لوٹ جا الفجر
28 اس حال میں کہ تو راضی اور خوش ہونے والی ہے الفجر
29 پس تو میرے بندوں میں شامل ہو جا الفجر
30 اور میری جنت میں داخل ہو جا الفجر
0 البلد
1 میں قسم کھاتا ہوں اس شہر مکہ کی البلد
2 اور حال یہ ہے کہ اس شہر میں آپ کے لیے (قتال) حلال کردیا گیا ہے البلد
3 اور قسم کھاتا ہوں والد کی اور اس کی اولاد کی البلد
4 درحقیقت ہم نے انسان کو مشقت میں پیدا کیا ہے البلد
5 کیا اس نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اس پر کوئی قابو نہیں پا سکے گا؟ البلد
6 کہتا ہے کہ میں نے بہت زیادہ مال لٹا دیا البلد
7 کیا وہ سمجھتا ہے کہ کسی نے اس کو نہیں دیکھا؟ البلد
8 کیا ہم نے انسان کو دو آنکھیں البلد
9 اور ایک زبان اور دو ہونٹ نہیں دیے؟ البلد
10 اور نیکی اور بدی کے راستے نہیں دکھائے البلد
11 مگر اس نے دشوار گھاٹی سے گزرنے کی ہمت نہ کی البلد
12 اور آپ کیا جانیں کہ کیا ہے وہ دشوارکھاٹی ؟ البلد
13 وہ کسی گردن کو غلامی سے چھڑانا البلد
14 یا بھوک کے دن کسی آدمی کو البلد
15 قریبی یتیم البلد
16 یاخاک نشین مسکین کو کھانا کھلاناہے البلد
17 پھر لوگوں میں سے جو ایمان لائے اور جنہوں نے ایک دوسرے کو صبر اور رحم کی تلقین کی البلد
18 یہ لوگ دائیں بازو والے ہیں البلد
19 اور جنہوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کیا وہ بائیں بازو والے ہیں البلد
20 ان پر آگ بند کردی جائے گی البلد
0 الشمس
1 سورج اور اس کی دھوپ کی قسم الشمس
2 اور چاند کی قسم جب سورج کے پیچھے آتا ہے الشمس
3 اور دن کی قسم جب روشن کردیتا ہے الشمس
4 اور رات کی قسم جب وہ ڈھانپ لیتی ہے الشمس
5 اور آسمان کی اور اس ذات کی قسم جس نے اسے بنایا ہے الشمس
6 اور زمین کی اور اس ذات کی قسم جس نے اسے بچھایا الشمس
7 اور نفس انسانی کی اور اس ذات کی قسم جس نے اسے ہموار کیا الشمس
8 پھر اس پر اس کی بدی اور اس کی پرہیزگاری واضح کر دی الشمس
9 یقیناً فلاح پا گیا وہ شخص جس نے اپنے نفس کو پاکیزہ بنایا الشمس
10 اور ناکام ہوا وہ شخص جس نے اس کو آلودہ کر لیا الشمس
11 ثمود نے اپنی سرکشی کی وجہ سے جھٹلایا الشمس
12 جب قوم کا سب سے بڑا بدبخت اٹھا الشمس
13 اللہ کے رسول نے ان لوگوں سے کہا کہ خبردار ” اللہ“ کی اونٹنی کو ہاتھ نہ لگانا اور اس کے پانی پینے میں رکاوٹ نہ ڈالنا الشمس
14 مگر انہوں نے اس کی بات کو جھوٹ قرار دیا اور اونٹنی کو مار ڈالا، آخر کار ان کے گناہ کی پاداش میں ان کے رب نے ان پر ایسا عذاب نازل کیا کہ ان کو تباہ وبرباد کر دیا الشمس
15 اور اس قوم کے انجام پر اللہ تعالیٰ کو کوئی خوف محسوس نہیں ہوا الشمس
0 الليل
1 قسم ہے رات کی جب وہ چھا جائے الليل
2 اور دن کی جب وہ روشن ہوجائے الليل
3 اور اس ذات کی جس نے نَر اور مادہ پیدا کیا الليل
4 حقیقت یہ ہے کہ تمہاری کوششیں مختلف ہیں الليل
5 جس نے اللہ کی راہ میں مال دیا اور اس کی نافرمانی سے بچتا رہا الليل
6 اور اچھی بات کی تصدیق کی الليل
7 ہم اس کی آسان راستے کے لیے آسانی کردیں گے الليل
8 اور جس نے بخل کیا اور اپنے رب سے بے پرواہی کی الليل
9 اور اچھی بات کو جھٹلایا الليل
10 اس کو ہم سخت راستے کے لیے سہولت دیں گے الليل
11 جب وہ ہلاک ہوگا تو اس کا مال اسے فائدہ نہیں دے گا الليل
12 بے شک ہمارے ذمہ راہنمائی کرنا ہے الليل
13 اور بلاشبہ آخرت اور دنیا کے ہم ہی مالک ہیں الليل
14 پس میں نے تمہیں بھڑکتی ہوئی آگ سے ڈرا دیا ہے الليل
15 نہیں داخل ہوگا اس میں مگر انتہائی بدبخت الليل
16 جس نے جھٹلایا اور منہ پھیر لیا الليل
17 اور پرہیزگار کو جہنم سے دور رکھا جائے گا الليل
18 جس نے پاک ہونے کی خاطر اپنا مال خرچ کیا الليل
19 اس پر کسی کا کوئی احسان نہیں ہے جس کا اسے بدلہ دینا ہو الليل
20 وہ صرف اپنے رب اعلیٰ کی رضا کے لیے دیتا ہے الليل
21 اور اس کا رب اس سے ضرور خوش ہو گا الليل
0 الضحى
1 قسم ہے روشن دن کی الضحى
2 اور رات کی جب وہ چھا جائے الضحى
3 اے نبی آپ کے رب نے آپ کو نا چھوڑا ہے اور نہ وہ آپ پر ناراض ہوا الضحى
4 اور یقیناً آپ کی آخرت دنیا سے بہتر ہے الضحى
5 اور عنقریب آپ کا رب آپ کو اتنا دے گا کہ آپ خوش ہوجائیں گے الضحى
6 کیا اس نے آپ کو یتیم نہیں پایا اور پھر ٹھکانا دیا؟ الضحى
7 اور آپ کو ناواقف راہ پایا اور پھر راہنمائی فرمائی الضحى
8 اور آپ کو تنگ دست پایا اور غنی کر دیا الضحى
9 لہٰذا یتیم پر سختی نہ کرو الضحى
10 اور سائل کو نہ جھڑکو الضحى
11 اور اپنے رب کی نعمت کا اظہار کرو الضحى
0 الشرح
1 اے نبی کیا نہیں ہم نے آپ کا سینہ آپ کے لیے کھول دیا؟ الشرح
2 اور آپ سے بھاری بوجھ اتار دیا الشرح
3 جو آپ کی کمر توڑے جا رہا تھا الشرح
4 اور آپ کے لیے آپ کا ذکر کا بلند کر دیا الشرح
5 پس حقیقت یہ ہے کہ تنگی کے ساتھ فراخی ہے الشرح
6 بے شک تنگی کے ساتھ فراخی ہے الشرح
7 لہٰذا جب آپ فارغ ہوں تو عبادت کی مشقت میں لگ جائیں الشرح
8 اور اپنے رب کی طرف راغب ہو جائیں الشرح
0 التين
1 قسم ہے انجیر اور زیتون کی التين
2 اور طور سیناکی التين
3 اور اس پُر امن شہر کی التين
4 ہم نے انسان کو بہترین شکل و صورت میں پیدا کیا ہے التين
5 پھر ہم نے اسے کم تر سے کم ترین کر دیا التين
6 سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک عمل کرتے رہے۔ ان کے لیے ایسا اجر ہے جو کبھی ختم نہیں ہو گا التين
7 پس اے نبی قیامت کے دن کے بعد کون جزا وسزا کے معاملہ میں آپ کو جھٹلا سکے گا؟ التين
8 کیا اللہ سب حاکموں سے بڑا حاکم نہیں ؟ التين
0 العلق
1 اے نبی اپنے رب کے نام سے پڑھو جس نے پیدا کیا العلق
2 انسان کو خون کے جمے ہوئے لوتھڑے سے العلق
3 پڑھو اور آپ کا رب بڑا کریم ہے العلق
4 جس نے قلم کے ذریعے علم سکھایا العلق
5 اس نے انسان کو وہ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا العلق
6 ہرگز نہیں یقیناً انسان سرکشی کرتا ہے العلق
7 جب وہ اپنے آپ کو غنی دیکھتا ہے العلق
8 یقیناً اس کا پلٹنا آپ کے رب کی طرف ہے العلق
9 کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا جو ایک بندے کو روکتا ہے العلق
10 جب وہ نماز پڑھتا ہے العلق
11 آپ کا کیا خیال ہے اگر وہ راہ راست پر ہوتا العلق
12 یا پرہیزگاری کی تلقین کرتا العلق
13 آپ کا کیا خیال ہے اگر جھٹلاتا اور منہ موڑتا ہو العلق
14 کیا وہ نہیں جانتا کہ اللہ دیکھ رہا ہے؟ العلق
15 ہرگز نہیں اگر وہ باز نہ آیا تو ہم اس کی پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے العلق
16 اس پیشانی کو جو جھوٹی اور بڑی خطاکار ہے العلق
17 وہ بلالے اپنے حامیوں کو ہم بھی عذاب کے فرشتوں کو بلا لیں گے العلق
18 ہرگز اس کی بات نہ مانو اور سجدہ کرو اور اپنے رب کا قرب حاصل کرو العلق
19 العلق
0 القدر
1 ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل کیا ہے القدر
2 آپ کو کیا معلوم کہ شب قدر کیا ہے؟ القدر
3 شب قدر ایک ہزار مہینے سے بہتر ہے القدر
4 اس رات میں فرشتے اور جبرئیل اپنے رب کے حکم سے ہر حکم لے کر نازل ہوتے ہیں القدر
5 وہ سلامتی والی رات طلوع فجر تک ہے القدر
0 البينة
1 اہل کتاب اور مشرکین میں سے جو لوگ کافر تھے وہ باز آنے والے نہ تھے جب تک کہ ان کے پاس روشن دلیل نہ آ جائے البينة
2 اللہ کی طرف سے ایک رسول جو پاکیزہ صحیفے پڑھ کر سنائے البينة
3 جن میں لکھے ہوئے ٹھوس احکام ہیں البينة
4 جن لوگوں کو پہلے کتاب دی گئی تھی یہ آپس میں تقسیم نہیں ہوئے مگر اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح دلیل آچکی تھی البينة
5 اور انہیں اس بات کا حکم دیا گیا تھا کہ صرف ایک اللہ کی عبادت کریں، اپنے دین کو اس کے لیے خالص کر کے بالکل یکسو ہو کر نماز قائم کریں اور زکوٰۃ دیں یہی مستحکم دین ہے البينة
6 اہل کتاب اور مشرکین میں سے جن لوگوں نے کفر کیا ہے یقیناً وہ 3 کی آگ میں داخل کیے جائیں گے، اور اس میں ہمیشہ رہیں گے، یہ لوگ بدترین مخلوق ہیں البينة
7 جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کیے، یقیناً وہ بہترین مخلوق ہیں البينة
8 ان کے رب کے ہاں ان کی جزا ہمیشہ رہنے والے باغات ہیں۔ جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہوا، اور وہ اللہ سے راضی ہوئے، یہ جزا اس کے لیے ہے جو اپنے رب سے ڈر جائے البينة
0 الزلزلة
1 جب زمین پوری شدت کے ساتھ ہلادی جائے گی الزلزلة
2 اور زمین اپنے بوجھ نکال کر باہر پھینک دے گی الزلزلة
3 اور انسان کہے گا کہ اسے کیا ہوگیا ہے؟ الزلزلة
4 اس دن وہ اپنے حالات بیان کرے گی الزلزلة
5 کیونکہ آپ کے رب کا اسے یہی حکم ہو گا الزلزلة
6 اس دن لوگ متفرق حالت میں پلٹیں گے تاکہ ان کو ان کے اعمال دکھائے جائیں الزلزلة
7 جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اس کو دیکھ لے گا الزلزلة
8 اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہوگی وہ بھی اسے دیکھ لے گا الزلزلة
0 العاديات
1 قسم ہے ان گھوڑوں کی جو پھنکارتے ہوئے دوڑتے ہیں العاديات
2 پھر اپنے سم مار کر چنگاریاں نکالتے ہیں العاديات
3 پھر صبح سویرے حملہ کرتے ہیں العاديات
4 پھر غبار اڑاتے ہیں العاديات
5 پھر وہ مجمع میں گھس جاتے ہیں العاديات
6 حقیقت یہ ہے کہ انسان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے العاديات
7 اور وہ خود اس پر گواہ ہے العاديات
8 اور وہ مال کی محبت میں بڑا سخت ہے العاديات
9 تو کیا وہ نہیں جانتا کہ جو کچھ قبروں میں ہے اسے نکال لیا جائے گا العاديات
10 اور جو کچھ دلوں میں ہے اسے ظاہر کردیا جائے گا العاديات
11 یقیناً ان کا رب اس دن ان سے خوب خبردار ہو گا العاديات
0 القارعة
1 کھٹکھٹانے والی القارعة
2 کیا ہے کھٹکھٹانے والی القارعة
3 آپ کیا جانیں کہ کھٹکھٹانے والی کیا ہے؟ القارعة
4 جس دن لوگ بکھرے ہوئے پروانوں کی طرح ہوں گے القارعة
5 اور پہاڑ دھنکی ہوئی رنگین روئی کی طرح ہوں گے القارعة
6 جس کے وزن بھاری ہوں گے القارعة
7 وہ عیش کی زندگی میں ہو گا القارعة
8 اور جس کے وزن ہلکے ہوں گے القارعة
9 اس کی جگہ ھاویہ ہو گی القارعة
10 اور آپ کو کیا خبر کہ ھاویہ کیا ہے؟ القارعة
11 وہ بھڑکتی ہوئی آگ ہے القارعة
0 التکاثر
1 تمہیں مال کی ہوس نے ہلاک کر دیاہے التکاثر
2 یہاں تک کہ تم قبروں تک پہنچ جاتے ہو التکاثر
3 کیوں نہیں عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا التکاثر
4 پھر کیوں نہیں عنقریب تمہیں معلوم ہوجائے گا التکاثر
5 کیوں نہیں تم یقینی علم کے ساتھ جان جاؤ گے التکاثر
6 تم ضرور جہنم دیکھ کر رہو گے التکاثر
7 پھر تم بالکل یقین کے ساتھ اسے دیکھ لو گے التکاثر
8 پھر اس دن تم سے ضرور نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا التکاثر
0 العصر
1 زمانے کی قسم العصر
2 یقیناً انسان نقصان میں ہے العصر
3 سوائے ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور نیک اعمال کرتے رہے اور ایک دوسرے کو حق اور صبر کی تلقین کرتے رہے العصر
0 الهمزة
1 اس شخص کے لیے تباہی ہے جو لوگوں کی عیب جوئی اور غیبت کرنے والا ہے الهمزة
2 جس نے مال جمع کیا اور اسے گن گن کر رکھا الهمزة
3 وہ سمجھتا ہے کہ اس کا مال اس کے پاس ہمیشہ رہے گا الهمزة
4 ایسا ہرگز نہیں ہوگا وہ حطمہ میں پھینکا جائے گا الهمزة
5 اور آپ کیا جانیں کہ وہ حطمہ کیا ہے؟ الهمزة
6 وہ اللہ کی آگ ہے جو خوب بھڑکائی گئی ہے الهمزة
7 جو دلوں تک پہنچے گی الهمزة
8 وہ ان پر ڈھانک دی جائے گی الهمزة
9 لمبے لمبے ستونوں میں الهمزة
0 الفیل
1 کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ آپ کے رب نے ہاتھی والوں کے ساتھ کیا ہے؟ الفیل
2 کیا اس نے ان کی تدبیر کو ناکام نہیں کر دیا الفیل
3 اور ان پر پرندوں کے جھنڈکے جھنڈ بھیج دیے الفیل
4 جو ان پر کھنگرکی کنکریاں پھنکتے تھے الفیل
5 پھر اس نے ان کو کھائے ہوئے بھوسا کی طرح کر دیا الفیل
0 قریش
1 قریش کے مانوس ہونے کی بنا پر قریش
2 جاڑے اور گرمی کے سفروں سے قریش
3 انہیں اس گھر کے رب کی عبادت کرنی چاہیے قریش
4 جس نے بھوک میں انہیں کھانے کو دیا، اور خوف سے امن عطا فرمایا قریش
0 الماعون
1 کیا آپ نے اس شخص کو دیکھا ہے جو آخرت کی جزا وسزا کو جھٹلاتا ہے؟ الماعون
2 وہ جو یتیم کو دھکے دیتا ہے الماعون
3 اور مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دیتا الماعون
4 بس تباہی ہے ان نماز پر ھنے والوں کے لیے الماعون
5 جو اپنی نماز سے غفلت برتتے ہیں الماعون
6 جو ریاکاری کرتے ہیں الماعون
7 اور معمولی چیزیں دینے سے گریز کرتے ہیں الماعون
0 الكوثر
1 اے نبی ہم نے تمہیں کوثر عطا کردیا ہے الكوثر
2 پس آپ اپنے رب کے لیے نماز پڑھیں اور قربانی دیں الكوثر
3 آپ کا دشمن ہی دم کٹا ہے الكوثر
0 الكافرون
1 فرما دیجئے کہ اے کافرو الكافرون
2 میں ان کی عبادت نہیں کرتا جن کی عبادت تم کرتے ہو الكافرون
3 نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں الكافرون
4 اور نہ میں ان کی عبادت کرنے والا ہوں جن کی عبادت تم کرتے ہو الكافرون
5 اور نہ تم اس کی عبادت کرنے والے ہو جس کی میں عبادت کرتا ہوں الكافرون
6 تمہارے لیے تمہارا دین ہے اور میرے لیے میرا دین ہے الكافرون
0 النصر
1 جب اللہ کی مدد آجائے اور فتح نصیب ہو جائے النصر
2 اور اے نبی آپ دیکھ لیں کہ لوگ فوج در فوج اللہ کے دین میں داخل ہو رہے ہیں النصر
3 تو اپنے رب کی حمد کے ساتھ اسے یاد کرو اور اس سے مغفرت مانگو، بے شک وہ بہت زیادہ توبہ قبول کرنے والا ہے النصر
0 الہب
1 ابو لہب کے ہاتھ ٹوٹ گئے اور وہ تباہ ہو گیا الہب
2 جو کچھ اس نے کمایا وہ اس کے کسی کام نہ آیا الہب
3 وہ ضرور بھٹکنے والی آگ میں جھونکا جائے گا الہب
4 اور اس کی بیوی لکڑیاں اٹھانے والی الہب
5 اس کی گردن میں بٹی ہوئی رسی ہو گی الہب
0 الاخلاص
1 کہو کہ وہ اللہ ایک ہے الاخلاص
2 اللہ بے نیاز ہے الاخلاص
3 نہ اس کی کوئی اولاد ہے اور نہ وہ کسی کی اولاد ہے الاخلاص
4 اور اس کا کوئی ہمسر نہیں الاخلاص
0 الفلق
1 کہیں کہ میں صبح کے رب کی پناہ مانگتا ہوں الفلق
2 اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی ہے الفلق
3 اور رات کے اندھیرے کے شر سے جب وہ چھا جائے الفلق
4 اور گرہوں میں پھونکنے والیوں کے شر سے الفلق
5 اور حاسد کے شر سے جب وہ حسد کرے الفلق
0 الناس
1 کہو ! کہ میں انسانوں کے رب کی پناہ مانگتا ہوں الناس
2 انسانوں کے بادشاہ کی الناس
3 انسانوں کے حقیقی معبود کی الناس
4 وسوسہ ڈالنے والے کے شر سے جو چھپ کر وسوسہ ڈالتاہے الناس
5 جو لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈالتا ہے الناس
6 وہ جنوں سے ہے یا انسانوں سے الناس
Flag Counter