Maktaba Wahhabi

213 - 534
کیل اور وزن سے ماپ تول مراد ہیں ۔اس میں جس چیز سے وزن کرناہے،(وہ)کلو (ہے)یا قدیم سیر، من۔یہ بھی جملہ باتیں طے ہونی ضروری ہیں۔ حافظ ابنِ حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں ۔’’ اس امر پر اجماع ہے کہ بیع سلم میں جو چیزیں ماپ یا وزن کے قابل ہیں ان کا وزن مقرر ہوناضروری ہے اور جو چیزیں محض عدد سے تعلق رکھتی ہیں ان کی تعداد کا مقرر ہونا ضروری ہے۔حدیث مذکورہ سے معلوم ہوا کہ مدینہ میں اس قسم کے لین دین کا عام رواج تھا‘‘۔[1] دیار عرب کے معروف عالم دین شیخ ابو بکر الجزائری حفظہ اللہ اس سلسلے میں رقمطراز ہیں:  میعاد ادائیگی اتنی ہو کہ اس مدت میں قیمت کا اتار چڑھاؤ ہو سکتا ہو مثلاًایک ماہ یا دو ماہ اس لئے کہ دو چار دن کی مدت کا حکم عام ’’بیع‘‘ والا ہے اور بیع میں یہ شرط ہے کہ مبیع کو اچھی طرح دیکھ لے یا اس کی معرفت حاصل کرلے۔  وقت ادائیگی کے لئے ضروری ہے کہ اس وقت مطلوبہ جنس کا پایا جانا ممکن ہو لہٰذا بہار کے موسم کو تازہ کھجور کی ادائیگی کا وقت یا سردیوں میں انگور کی ادائیگی کاوقت مقرر نہ کیا جائے، اس لئے اس صورت میں مسلمانوں میں اختلاف واقع ہوگا۔[2] بیع سلم سے متعلق اہم مسائل (1) کیا مدت کا تعین شرط ہے؟ اگر چہ علماء نے مدت معینہ کے تقرر کو شرط قرار دیا ہے مگر شافعیہ کہتے ہیں کہ جب بیع سلم تاخیرسے (جس میں دھوکہ بھی ہو سکتا ہے)جائز ہے تو معاہدہ کے وقت ادائیگی بالاولیٰ جائز ہے، حدیث میں اجل (مدت) کا ذکر اس لئے نہیں کہ صرف یہی شرط ہے (یا اس کا موجود ہونا ہر حال میں ضروری ہے) بلکہ اس سے مقصود یہ ہے کہ جب کوئی معاملہ اجل (مدت)سے متعلق ہو تو اس میں وہ معلوم ہونی چاہئے۔
Flag Counter