Maktaba Wahhabi

225 - 534
منافع رکھ کر کسی اور کو دے دیا کہ اس معیار کا حامل فرنیچر تیار کردو ۔ تو کیا ایسا کرنا اس کمپنی کیلئے جائز ہے ۔ ؟ اس مسئلہ کا جواب یہ ہے کہ ایسا کرنا جائز ہے فقہاء نے اس مسئلہ کو اجارہ کے مسئلہ سے تشیبہ دی ہے ۔ ایک شخص کسی کو اجرت اور مزدوری پر کوئی کام کرنے کو دیتا ہے کہ اتنے پیسے لے لو اور میرا گھر تعمیر کردو یا پھر کسی کو ٹھیکے پر مخصوص صفات کی حامل دیوار بنانے کی ذمہ داری دیتاہے ، تو اس ٹھیکہ دار یا اجیر نے انہی پیسوں میں یا ان سے کچھ زیادہ یا کم میں وہ کام آگے کسی اور کے سپرد کردیا تو فقہاء نے اسے جائز قرار دیا ہے بشرطیکہ وہ تیسرا شخص انہی صفات کی حامل چیز تیار کرے جس کا آرڈر دیا گیا ہے کیونکہ یہاں مطلوب کام ہے نہ کہ فرد لیکن یہاں ذمہ داری اسی ٹھیکہ دار یا اجیر پر ہوگی جس سے صارف نے معاہدہ کیا ہے ۔ نوٹ : اس مسئلہ کے جواز سے اہل علم نے دو مسائل کو مستثنیٰ کیا ہے پہلا مسئلہ : اگر صارف معاہدہ میں یہ شرط لگاتا ہے کہ یہ چیز آپ ہی نے بنانی ہے ، یا پھر آپ کے پاس کام کرنے والے فلاں شخص نے تیار کرنی ہے تو یہاں کمپنی کو پاسداری کرنا ضروری ہے کسی اور کو وہ کام نہیں دےسکتی ۔ دوسرا مسئلہ: تیارکنندہ کی شہرت اور اہلیت کو دیکھتے ہوئے آرڈر دیا گیا ہو ۔ جیسے کسی مشہور ڈیزائنر کو اس کی کام میں مہارت یا کسی مشہور انجینئر کو اس کی اہلیت کے باعث کام دیا جائے اور اسے مارکیٹ ویلیو سے بڑھ کر قیمت بھی اد ا کی جائے، کیونکہ اس کی بنائی گئی چیزیں پائیدار ہوتی ہیں ، اور ڈیزائن بہترین ہوتے ہیں ۔ اس صورت میں بھی وہ فردیاکمپنی یہ آرڈر کسی اور کو نہیں دے سکتی اسے خود ہی تیار کرنا پڑے گا ورنہ معاہدہ کی خلاف ورزی ہوگی ۔ عقداستصناع کا معاہدہ کب لازم ہوتا ہے ؟ اس کا مطلب یہ کہ جیسا کہ بیع میں فریقین کو اختیار دیا گیا ہے کہ اگر وہ معاہدہ کی مجلس میں سودا منسوخ کرنا چاہتے ہیں تو شریعت نے انہیں اختیار دیا ہے کہ وہ معاہدہ منسوخ کر سکتے ہیں جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
Flag Counter