Maktaba Wahhabi

236 - 534
کرو اور گائیوں کی دموں کوپکڑلو(معنی یہ کہ زراعت کرنے لگ جاؤگے۔)اور جہاد چھوڑ دو گے تو اللہ تم پر ایسی ذلت بھیجے گا کہ جو تم پر سے اٹھائی نہیں جائے گی حتٰی کہ تم اپنے دین کی طرف لوٹ آؤ )کے بارے میں ہے۔ اور ’’بيع عينة‘‘ کی تعریف یہ ہے کہ بیچنے والا کوئی چیز ادھار پر مہنگے داموں بیچ کر پھر خود ہی خریدارسے نقد کم قیمت پر خرید لیتا ہے ۔ مثلا زید نے عمرو کو ایک مہینہ کے ادھار پر ایک کار دو لاکھ روپے (200000)میں بیچی اور پھر خود ہی عمرو سے وہ کار نقد میں ایک لاکھ اسی ہزار(180000)میں خرید لی اس حیلہ کے ذریعے بائع کو عین اس کی چیز واپس مل گئی اسی لئے اس کو بیع عینہ کہا جاتا ہے ۔ اورعمرو کو اصل میں رقم کی ضرورت تھی جو ایک بیع کو حیلہ بناکر اس نے حاصل کرلی یہ ایک ہی چیز تھی جس کے دو سودے ہوئےلہٰذا یہ اس بنا پر ناجائز اور حرام ہے۔ناکہ نقد اور ادھار میں قیمت کے فرق کی وجہ سے۔ بیع عینہ کی عصر حاضر میں ایک مروجہ شکل ہمارے معاشرے میں اس کی ایک شکل جو کثرت سے رائج ہے اور عام طور پر اس پر عمل درآمد ہوتا ہے وہ کچھ اس طرح ہے کہ ایک شخص رقم کی ضرورت کے پیش نظر اپنا مکان یا دوکان کسی ایسے شخص کو فروخت کردیتا ہے جس کا مقصد بھی رقم انویسٹ کرنا ہوتا ہے اب مکان یا دوکان فروخت کرتے ہوئے وہ یہ ایگریمنٹ کرتا ہے کہ آپ ابھی مجھ سے پچیس لاکھ میں خرید لیں اور دو سال بعد مجھے ستائیس لاکھ میں فروخت کردینا ۔ مزید یہ ہے جب تک میں اس مکان یا دوکان کو فروخت کرنے کے بعد استعمال کروں گا آپ کو ماہانہ دس ہزار روپے بطور کرایہ ادا کروں گا ۔ اس خرید فروخت کے معاملے کو بغور مطالعہ کرنے سے یہ حقیقت پوشیدہ نہیں رہتی کہ یہاں تجارت ایک بہانہ اور حیلہ ہے حقیقتا ً تو رقم کے عوض رقم حاصل کرنا ہے گویا ہر ایسی تجارت جس کا مقصد کسی چیز کا فروخت نہیں بلکہ تجارت کو بنیاد بنا کر رقم پر طے شدہ منافع رقم کی صورت میں حاصل کرنا ہو تو یہی صورت بيع عينة ہے جو کہ "نهى النبي صلی اللہ علیہ وسلم عن بيعتين في بيعة " کے تحت حرام قرار پاتی ہے ۔
Flag Counter