Maktaba Wahhabi

240 - 534
اس اثرکو نقد و ادھار کی بحث میں ذکر کرنے کی غرض یہ ہے کہ مذکورہ واقعہ سے اتنی بات تو بداھۃً واضح ہوئی ۔کہ جب دار نخلہ والوں نے نقد ادائیگی پر ابو صالح عبید سے رقم کی کمی کا مطالبہ کیا تو انہوں نے یہ نہیں فرمایا کہ نقد و ادھار میں شرعا قیمت میں فرق نہیں ہوتا لہٰذا میں نے نقد والی قیمت ہی تو رکھی تھی ۔اور نہ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ نے اس سائل ابو صالح سے فرمایا کہ نقد و ادھار میں قیمت کا فرق ہی نہیں ہوتالہٰذا ان مطالبہ کرنے والوں سے کہہ سکتے ہو کہ میں نے تو تمہیں نقد والی قیمت میں چیزیں فروخت کی ہیں ۔ مزید کئی مثالیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں نقد و ادھار بیع کی کتب احادیث سے دکھائی جا سکتی ہیں ۔لیکن کہیں بھی یہ صراحت نہیں ملتی کہ وہ مطلقاً ادھار بیع میں بھی وہی قیمت رکھتے تھے جو نقد میں ہوتی تھی ۔ نقد و ادھار بیع کی قیمت میں فرق اور سلف کامؤقف * علامہ شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : "و قالت الشافعية والحنفية و زيد بن علی والمؤيد باللّٰه والجمهورأنه يجوز۔"[1] یعنی :شوافع ، احناف ،زید بن علی ،مؤید باللہ اور جمہور کا یہی مؤقف ہے۔ * اسی طرح مولانا عبدالرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ کا بھی یہی مؤقف ہے۔[2] * مولانا شمس الحق عظیم آبادی رحمہ اللہ کا بھی یہی مؤقف ہے۔ [3]* سیدنذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ بھی اسکے قائل ہیں ۔[4] * نواب صدیق حسن خان رحمہ اللہ کا بھی یہی مؤقف ہے۔[5] * مولانا عبداللہ روپڑی رحمہ اللہ کا بھی یہی مؤقف ہے ۔[6] * اسی طرح شیخ ابن باز رحمہ اللہ سابق مفتی سعودی عرب بھی اسکے جواز کے قائل تھے ۔[7]
Flag Counter