Maktaba Wahhabi

294 - 534
{ وَاسْتَشْهِدُوْا شَهِيْدَيْنِ مِنْ رِّجَالِكُمْ ۚ فَاِنْ لَّمْ يَكُوْنَا رَجُلَيْنِ فَرَجُلٌ وَّامْرَاَتٰنِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّهَدَاۗءِ اَنْ تَضِلَّ اِحْدٰىھُمَا فَتُذَكِّرَ اِحْدٰىهُمَا الْاُخْرٰى} [البقرة: 282] ترجمہ: اور اپنے میں سے دو مرد گواہ رکھ لو۔ اگر دو مرد نہ ہوں تو ایک مرد اور دو عورتیں جنہیں تم گواہوں میں پسند کر لو تاکہ ایک کی بھول چوک کو دوسری یاد دلا دے۔ گواہ بنانے کی حکمت جیسا کہ ابن قدامہ رحمہ اللہ نے کہا :’’ اس لئے کہ یہ جھگڑے کے امکان کو دور کرتا ہے اور انکار سے بھی بچاتا ہے‘‘۔ قرضوں کو دیوالیہ اور تنگ دستی کے مسائل سے محفوظ کرنے کا شرعی طریقہ )1(رھن (گروی ) رکھی جائے اگر کسی قرض دینے والے کو خدشہ ہو کہ فلاں کو قرض دے رہاہوں اس کا دیوالیہ ہوگیا تو میں کیا کروں گا؟۔ اس کے لئے شریعت نے حل بتایا کہ قرض دیتے وقت اس شخص سے کوئی چیز گروی رکھوا لو۔ رھن سے بھی قرض دینے والے کو اطمینان ہوتا ہے کہ اگر اس کا مال واپس نہ ملا تو اس کا نقصان اس گروی سے پورا ہو جائے گا چنانچہ اللہ تعالی فرماتا ہے {وَاِنْ كُنْتُمْ عَلٰى سَفَرٍ وَّلَمْ تَجِدُوْا كَاتِبًا فَرِهَانٌ مَّقْبُوْضَةٌ} [البقرة: 283] ترجمہ:اور اگر تم سفر میں ہو اور لکھنے والا نہ پاؤ تو رہن قبضہ میں رکھ لیا کرو۔ اور حدیث میں آتا ہے کہ’’ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک یہودی سے ایک مدت مقرر کر کے اناج خریدا اور لوہے کی ایک زرہ اس کے پاس گروی رکھی‘‘۔[1] (2)ضمانت (کفالت )لینا گروی کے علاوہ ضمانت اور کفالت کا طریقہ بھی قرض کو محفوظ بناتا ہے۔ لہذا قرض دینے والا قرض دیتے وقت کسی کی ضمانت سے قرض دے۔
Flag Counter