Maktaba Wahhabi

323 - 534
معاملات کی نسبت بہت کم ہیں، اسی طرح کھانے پینے کی اشیاء جنہیں حرام قرار دیا گیا ہے وہ حلال کردہ اشیاء سے بہت کم ہیں، پھر شریعت کا یہ قاعدہ ہے کہ اگر کسی چیز کو حرام کیا جاتا ہے تو اس کا متبادل بھی ضرور دیا جاتا ہے ، جیسے اللہ تعالی نے سود کو حرام کیا تو تجارت کو حلال کردیا ، شراب حرام کی تو اور بہت سے مشروبات پینے کے لئے مہیا کردئے ، زنا حرام کیا تو نکاح جائز کردیا اور اس کی رغبت دلائی غرض یہ کہ ہر حرام کے بدلہ میں ایک متبادل ضرور دیا ہے۔ موجودہ معاشرتی حالات میں انشورنس یقیناً بہت اہمیت کاحامل ہے ، کاروبار کے لئے نامناسب حالات کی وجہ سے ہونے والے خسارہ کے علاوہ بدامنی کی وجہ سے عام آدمی کو جو نقصانات ہورہے ہیں ان کی تلافی ہونی چاہئے کیونکہ شریعت میں پانچ چیزوں کی حفاظت پر خصوصی توجہ دی گئی ہے ، دین عقل، جان ،مال اور عزت، اور حقیقی اسلامی حکومت ان چیزوں کے تحفظ کو اپنا فرض سمجھتی ہے،لیکن زوال کا شکار امت مسلمہ میں ایسی حکومت ایک خواب بن چکی ہے ، اب ضرورت اس بات کی ہے کہ انفرادی طور پر ایسے نقصانات کی روک تھام اور تلافی کی کوشش کی جائے ، انشورنس اسی کوشش کا ایک مظہر ہے لیکن مال و دولت کے حریص افراد کے ہاتھوں یہ نظام بھی مجبور و مظلوم افراد کی مدد کی بجائے ایک تجارت بن کر رہ گیا، اسی طرح تکافل کا نظام بھی جو ابتدائی طور پر خالصتاً تعاون پر مبنی تھا اب تجارت میں ڈھل چکا ہے۔ گزشتہ چند صفحات میں یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ انشورنس غیر شرعی معاملہ ہے تو شریعت مطہرہ میں یقیناً اس کا متبادل موجود ہوگا ، ضرورت یہ ہے کہ اسے تلاش کیا جائے اور اسے قابلِ عمل بنایا جائے، انشورنس کا حقیقی متبادل جو تکافل اور انشورنس کی تمام ضروریات کو پورا کرتا ہے اور اس میں کوئی حرام معاملہ بھی نہیں ہے اور جس کی طرف سعودی عرب کی علماء کمیٹی نے بھی اشارہ کیا ہے وہ ہے ’’وقف‘‘۔ وقف کی تعریف امام ابن قدامہ  فرماتے ہیں: ’’هو تحبيس الأصل وتسبيل المنفعة‘‘۔ یعنی اصل مال کو روک لینا اور اس کے منافع کو اللہ کے راستے میں خرچ کرنا۔ وقف کی اصل ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اس حدیث میں ملتی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمررضی اللہ عنہ کو
Flag Counter