Maktaba Wahhabi

361 - 534
کمیونزم کی صورت میں اسے اسکی ذاتی ملکیت سے ہی محروم کر دیا۔ جبکہ اسلام ہر معاملہ میں اعتدال کو پسند کرتا ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : }وَكَذٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ اُمَّةً وَسَطًا{ (البقرۃ: 143) ترجمہ:’’اور ہم نے تم کو ایک معتدل امت بنایا‘‘۔ شریعت اسلامی اس معتدل امت کیلئے مکمل نظام زندگی ہےاور بلا شبہ مکمل نظام زندگی پر مشتمل شریعت کیلئے یہ کسی طرح موزوں نہیں تھا کہ وہ زندگی کے اس مخصوص شعبے [معاشی نظام]یا اس کی معاشی اساس’’زراعت‘‘کے بارے میں ہدایات جاری نہ کرے۔ انہی اہم وجوہ کی بناء پر اکثر سلف صالحین،ائمہ،محدثین،فقہاء نے اس موضوع کو اپنی کتب میں تفصیلاً ذکر کیا ہے۔ ماہرین معاشیات بنیادی طور پر معاشیات Economy کے تین عامل ذکر کرتے ہیں۔ (1) زمین Land ، (2) محنت Worker، (3) سرمایہ Capital ۔ زیر ِنظر مضمون میں راقم نےمعاشی نظام کے انتہائی اہم رکن’’زراعت‘‘سے متعلق احکام بیان کرنے کی کوشش کی ہے اور اس شعبہ کو مندرجہ ذیل تین فصول میں تقسیم کر دیا ہے تاکہ قارئین زراعت اور اس کے متعلقہ احکام بآسانی سمجھ سکیں۔ 1- زمین اور اسکی ملکیت 2- فضائل زراعت 3- مزارعت کے متعلق احکام زمین اور اسکی ملکیت زمین سے مراد سطح زمین ہے اس میں وہ تمام قدرتی وسائل شامل ہیں جن پر انسان محنت کرکے اپنا گزر بسر کرتا ہے اللہ تعالیٰ کافرمان ہےکہ:’’وَللّٰه مَا فِي السَّمٰوَاتِ وَمَا فِي الْاَرْضِ‘‘(آل عمران: 109) ’’جوکچھ آسمانوں اور زمین میں ہے سب اللہ ہی کا ہے‘‘۔یعنی دنیا ومافیہامیں جو کچھ ہےوہ اصل میں اللہ ربّ العزت ہی کی ملکیت ہے اور دوسری جگہ فرمایا:’}هُوَ الَّذِيْ خَلَقَ لَكُمْ مَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا{(البقرۃ: 29)’’ وہی تو ہے جس نے زمین میں موجود ساری چیزیں تمہاری خاطر پیدا کیں‘‘ ۔ یعنی تمام اشیاء کی خلقت کا مقصد بنی نوع انسان کی معاشی حیات کیلئےسبب فراہم کرنا ہےاور کوئی شئی
Flag Counter