Maktaba Wahhabi

371 - 534
فضائلِ زراعت اسلام ایک ایسا کامل و مکمل مذہب ہے، جو اپنے پیروکاروں کو زندگی کے ہر شعبے میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ پھر کیسے ممکن تھا کہ انسانی زندگی کے اس اہم شعبےAgricultureزراعت کے بارے میں راہ نمائی نہ کرتا جس کا آغازہی سے بنی نوع انسان کا تعلق رہاہے،فی الواقع زراعت کی بڑی اہمیت ہے ۔ اگرزراعت نہ کی جائے تو غلہ کی پیداوار نہ ہو سکے جو انسان کی شکم پری کا بڑا ذریعہ ہےاسی لیے قرآن و حدیث میں اس فن کا ذکر بھی آیا ہے: } أَفَرَأَيْتُمْ مَّا تَحْرُثُونَ ۔أَأَنْتُمْ تَزْرَعُوْنَهُ أَمْ نَحْنُ الزَّارِعُوْنَ {(الواقعہ: 63، 64) ’’ بھلا دیکھو!جو بیج تم بوتے ہوتو اس سے کھیتی تم اگاتے ہو یا اگانے والے ہم ہیں۔اس سے زیادہ فضیلت اور کیا ہوگی کہ جو بیج ہم زمین میں لگائیں اسےاگانے کو اللہ تعالی اپنی طرف منسوب کیاہے،یہ کام کسان کااللہ پر توکل بھی ثابت کرتا ہے‘‘۔ } وَلَقَدْ مَكَّنَّاكُمْ فِي الْأَرْضِ وَجَعَلْنَا لَكُمْ فِيْهَا مَعَايِشَ قَلِيْلًا مَّا تَشْكُرُوْنَ {( الاعراف: 10) ’’ ہم نے تمہیں زمین میں اختیار دیااور تمہارے لیے اس میں سامان معیشت بنایا۔ مگر تم لوگ کم ہی شکر ادا کرتے ہو‘‘۔ زمین سے منسوب معیشت میں زراعت سب سے پہلا طریقہ معیشت ہے جو اللہ نے انسان کو عطا فرمایا ہےاورزمین ربّ الکریم کا انسان پر ایسا عطیہ ہے جس سے بنی نوع انسان کےدوبنیا دی اغراض وابستہ ہیں ایک کاشتکاری یا زراعت اور دوسری رہائش یا سکونت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی زراعت کی اہمیت و فضیلت سے روشناس کرانے کیلئے آثار وارد ہیں۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ کوئی بھی مسلمان جو ایک درخت کا پودا لگائے یا کھیتی میں بیج بوئے، پھر اس میں سے پرندہ یا انسان یا جانور جو بھی کھاتے ہیں وہ اس کی طرف سے صدقہ ہے‘‘۔[1]
Flag Counter