Maktaba Wahhabi

417 - 534
سرمایہ دارانہ نظام کی انتہائی بھیانک صورت ہے ،جو ایک خطرناک آمریت کو جنم دیتی ہے ۔ بھائیوں اور بزرگوں ! مقصد تو یہ تھا کہ ڈی سنٹر الائزیشن ہو ، دولت اور قوت بکھرے ۔ کیپٹلزم کا جو رد عمل ہوا ، اس میں تو پھر تمام قوتیں سمٹ کر چند ہاتھوں میں آگئیں اور ایسا شدید ارتکاز ہوا کہ اس نے انتہائی بھیانک آمریت کو جنم دیا ۔یہ دونوں افراط و تفریط کی راہیں ہیں ۔ یہ دونوں نظام انسان کے ذہن کی پیداور ہیں ، وہ انسان جو جذبات کا بندہ اور خواہشات کا پجاری ہے ،اسلام شخصی ملکیت اور قومی ملکیت میں ایک حسین امتزاج پیدا کرتا ہے ، وہ فرد کے حقوق و اختیارات اور حکومت کے حقوق و اختیارات میں ایک توازن قائم کرتا ہے ۔ شخصی ملکیت بعض ہمارے بھائی جو اشتراکی نظام سے متاثر ہیں ،یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ اسلام بھی انفرادی ملکیت کو ناجائز قرار دیتا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کو یہ صنعتی ، معاشی ، انتظامی وسائل میسر ہوتے ، جواس دور کی حکومتوں کو حاصل ہیں ، تو انفرادی ملکیت کوختم کرنے کے لئے انہیں کوئی تامل نہ ہو تا ۔اس بات کے لئے ان کے پاس کوئی سند یا دلیل نہیں ہے ۔ اس بحث میں بھی کچھ دَھڑا بندی کی بات پیدا ہو چلی ہے ۔کوئی پیغمبر اس روئے زمین پر ایسا نہیں گذرا ، جس نے انسان کو کسی اقتصادی آزادی سے محروم کیا ہو ، کوئی صحیفہ آسمانی ایسا نہیں ، جس میں انسان کو اس کی شخصی آزادی سے محروم کیاہو ، پھر وہ سید الاولین و سید الآخرین ، وہ سرورِ دُنیا و دین صلی اللہ علیہ وسلم جن کی بعثت کا ایک اہم مقصد یہ بیان کیا گیا ہے :{وَيَضَعُ عَنْهُمْ إِصْرَهُمْ وَالْأَغْلَالَ الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِمْ} [الاعراف: 157] یعنی وہ جو انسانوں کو بے جا بندھنوں اور غلامیوں سے آزاد کرانے کے لئے آیا تھا ، یہ کیوں کر ممکن تھا کہ انسان کو اس کی اقتصادی آزادی سے محروم کردیتا اور تمام معاشرے کے افراد کو ریاست کا بے دست و پا غلام بنادیتا ۔اسلام انفرادی آزادی کو شخصی ارتقاء کے لئے ناگزیر سمجھتاہے ،وہ فرد کی آزادی پر اس وقت قد دغن لگاتا ہے ، جب مفادِ عامہ کو اس سے دھچکا لگے اور معاشرے کےاجتماعی حقوق کو صدمہ پہنچے ۔
Flag Counter