Maktaba Wahhabi

479 - 534
کرنسی نوٹوں پر سود ؟[1] سوال نمبر 1:میں نے’’الإقتصادية‘‘ اخبار میں پڑھا کہ سود کے حوالے سے نوٹوں کو سونے اور چاندی پر قیاس نہیں کیا جاسکتا،اور سود صرف حدیث میں مذکور چھ اصناف میں ہی جاری ہوسکتا ہے،بعض اہل علم بھی اس رائے کے قائل ہیں۔براہ کرم مذکورہ بالا مسئلہ کی تفصیلی وضاحت فرمادیں۔ جواب:صحیح رائے یہی ہے اور معاصر علماء کی اکثریت بھی اسی کی قائل ہے کہ : کرنسی نوٹوں کو سونے اور چاندی پر قیاس کیا جاسکتاہےاور کرنسی نوٹوں میں بھی سونے چاندی کی طرح سود لاگو ہو تاہے۔کیونکہ شریعت نے سونے اور چاندی پرسود کا حکم اس علت اور وجہ سے لگایا ہے کہ یہ قیمتوں کے تعین کا پیمانہ ہیں۔ دور قدیم سے ہی سونے اور چاندی کےذریعےمختلف اشیاء کی قیمتوں کا اندازہ لگایاجاتا تھااور آہستہ آہستہ سونے اور چاندی کی جگہ کرنسی نوٹوں نے لے لی، تو سونے چاندی کی جگہ کرنسی نوٹوں کی ریل پیل اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ان پر سونے چاندی ہی کے احکامات لاگو ہوں۔ سلف کے بعض ائمہ و علماء سے بھی اس قسم کے اقوال منقول ہیں جواس موقف کی تائید کرتے ہیں: فقہ مالکی کی معروف کتاب المدونة (3/ 5)میں ہےکہ (1)اگر میں فلوس (لوہے یا پیتل کے سکے)کے بدلے دراہم خرید لوں اور انہیں قبضے میں لئے بغیر ہی ہم مجلس سے علیحدہ ہوجائیں تو کیا آپ کی رائے میں ایسا کرنا جائز ہے۔؟ فرمایا:امام مالک کے نزدیک جائز نہیں ہے اور اس قسم کی بیع فاسد ہے،امام مالک مجھ سےفلوس کے بارے میں فرماتے ہیں
Flag Counter