Maktaba Wahhabi

85 - 534
اسی طرح منافع کی دیگروہ صورتیں جن کی حرمت بیان کردی گئی ہو۔ دوسرا ضابطہ: مالی معاملات میں ہر قسم کی شرط جائزہےسوائےاس شرط(Condition) کے جس کا حرام ہونا شرعی دلائل سے ثابت ہو اس ضابطہ کا معنی یہ ہے کہ فریقین میں سے کسی کی طرف سے بھی کسی بھی قسم کی شرط لگانا عموماً جائز و حلال ہے،خواہ اس شرط کا تعلق اس عقد کے انعقاد(Execution) سے ہو یا اس کی مصلحت (Advantage) سے اور وہ شرط عقد سے متعلقہ کسی وصف(Quality) کے ساتھ ہو یا عقد کے منافع(Profit) کے ساتھ ،ہر قسم کی شرط جائز ہے جب تک کہ کوئی ایسی شرعی دلیل وسبب نہ پایا جائے جو اس شرط کو حرام قرارد ے۔ اس ضابطہ کے دلائل درجِ ذیل ہیں: اس ضابطہ کے دلائل میں سے ایک اہم دلیل رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانِ مبارک ہے کہ : ’’المسلمون علیٰ شروطہم الّا شرطاً احلّ حراماً او حرّم حلالا‘‘.[1] ترجمہ: ’’ مسلمان آپس میں طے شدہ شروط پر عمل کرنے کے پابند ہیں ، سوائے اس شرط کے جو حلال کو حرام یا حرام کو حلال کردے‘‘۔ رسول ِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مذکورہ فرمان اس بات کی دلیل ہے کہ معاملات میں ہر قسم کی شرط جائز ہے سوائے ان شرائط کے جو شرعی دلائل کی رو سے نا جائز وحرام ہوں ۔ تیسرا ضابطہ: ہر قسم کا ظلم حرام ہے لہٰذا تمام معاملات ہرطرح کے ظلم سے پاک ہونےچاہئیں ظلم سے مراد: شریعت میں جن امور کے کرنے کا انسان سے مطالبہ کیا گیا ہے ان سے غفلت برتنا اور انہیں ترک کرنا اور جن امور سے انسان کو اجتناب کرنے اور دور رہنے کا حکم دیا گیا ہے ان کا ارتکاب کرنا شرعی اصطلاح میں
Flag Counter