Maktaba Wahhabi

91 - 534
اسی طرح رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ِ مبارک ہے : ’’تین قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ جن سے اللہ تعالیٰ روزِ قیامت نہ تو کلام فرمائے گا اور نہ اُن کی طرف نظرِ(رحمت ) فرمائے گا اور نہ ہی اُن کو پاک کرے گا ، اور اُ ن کے لئے دردناک عذاب ہے، سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : تین مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی دہرایا ، ابوذررضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ وہ لوگ ہلاک و برباد ہوجائیں ، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! وہ کون لوگ ہوںگے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’اپنے کپڑوں کو ٹخنوں سے نیچے ٹکانے والے ، اور احسان جتلانے والے ، اور اپنے سامان کو جھوٹی قسم کے ذریعہ بیچنے والے ‘‘۔ اہلِ علم نے اس کا ضابطہ یہ بیان فرمایا ہے کہ : ’’ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ جو اپنے لئے پسند کرے وہی اپنے (مسلم) بھائی کے لئے پسند کرے،کیونکہ اگر اس کے ساتھ کوئی غلط معاملہ کیا جائے گا تو اسےبھی ناپسند ہوگا، اس پر ناگوار گزرے گا اور اس کےلئے پریشانی اور تکلیف کا سبب ہوگا ، یہی احساس وہ اپنے دوسرے (مسلم) بھائی کے لئے بھی محسوس کرےاور کسی کے ساتھ کوئی غلط معاملہ نہ کرے‘‘۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی مکرّم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ’’ تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک مؤمن نہیں ہوسکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کے لئے بھی وہی پسند نہ کرے جو وہ اپنے لئے پسند کرتا ہے‘‘ ۔[1] آٹھواں ضابطہ: معاملات میں ’’سدّ الذرائع ‘‘ کاخیال رکھنا سدّ الذّرائع سے مراد : ’’سدّ الذرائع ‘‘سےمراد اُ ن اسباب و وسائل کا انسداد (روکنا)ہے جو ظاہراً و اصلاً تو جائز و حلال ہوں مگر امورِ نافرمانی ، مفاسد ونقصان کی طرف لے جانے کا ذریعہ بنیں۔ سادہ سے الفاظ میں یوں سمجھ لیں کہ : وہ افعال و اعمال جو شرعاً حلال و جائزہوں لیکن اگر وہ کسی ناجائز و حرام اوربرائی کی طرف لے جانے
Flag Counter