Maktaba Wahhabi

159 - 197
سے ادا کروادیتے ہیں۔) ب: ادائیگی قرض کے کھرے اور مصمم ارادے کے چار ثمرات: مذکورہ بالا احادیث سے (قرض کی ادائیگی کے سچے اور پختہ ارادے) کی درجِ ذیل برکات معلوم ہوتی ہیں: ۱: اللہ تعالیٰ کا ایسے مقروض کی نصرت و اعانت فرمانا۔ ۲: اس کے لیے محافظ مقرر فرمانا۔ ۳: اس کے لیے رزق کا سبب مہیا فرمانا۔ ۴: اس سے قرض کو ادا کروادینا۔ ج: ادائیگی قرض کے سچے ارادے کی برکت کا ایک واقعہ: امام بخاری نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’جب (جنگِ) جمل کے دن زبیر رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے، (تو) اُنہوں نے مجھے بلایا۔ میں اُن کے پہلو میں جاکر کھڑا ہوگیا، تو اُنہوں نے فرمایا: ’’یَا بُنَيَّ! إِنَّہٗ لَا یُقْتَلُ الْیَوْمَ إِلَّا ظَالِمٌ أَوْ مَظْلُومٌ، وَإِنِّيْ لَآ أُرَانِيْٓ إِلَّا سَأُقْتَلُ الْیَوْمَ مَظْلُومًا، وَإِنَّ مِنْ أَکْبَرِ ہَمِّيْ لَدَیْنِيْ۔ أَفَتُرٰی یُبْقِیْ دَیْنُنَا مِنْ مَّالِنَا شَیْئًا؟‘‘ (اے میرے چھوٹے سے (یعنی پیارے) بیٹے! بلاشبہ آج کے دن مارا جانے والا یا ظالم ہوگا یا مظلوم۔ بے شک میں سمجھتا ہوں، کہ میں آج مظلوم قتل کیا جاؤں گا۔ یقینا میرے لیے سب سے زیادہ فکر والی باتوں
Flag Counter