Maktaba Wahhabi

97 - 197
ضَیْعَتُہٗ)[1] کے الفاظ ہیں۔ یعنی (اس کا ذریعہ معاش اُسے کفایت کرے گا)۔ ۳: امام ابن ماجہ نے حضرت عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: ’’میں نے تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ’’مَنْ جَعَلَ الْہُمُوْمَ ہَمًّا وَّاحِدًا: ہَمَّ الْمَعَادِ، کَفَاہُ اللّٰہُ ہَمَّ دُنْیَاہُ۔ وَمَنْ تَشَعَّبَتْ بِہٖ الْہُمُوْمُ فِيْٓ أَحْوَالِ الدُّنْیَا، لَمْ یُبَالِ اللّٰہُ فِيْٓ أَيِّ أَوْدِ یَتِہٖ ہَلَکَ۔‘‘[2] (جس شخص نے سارے عزائم چھوڑ کر ایک عزم بنالیا، تو اللہ تعالیٰ اسے دنیا کے غم سے کفایت کردیتے ہیں اور جس کے عزائم دنیاوی معاملات میں منتشر رہے، تو اللہ تعالیٰ کو کچھ پروا نہیں، کہ وہ اُن کی کس وادی میں ہلاک ہوگیا۔) ب: ان دلائل کے حوالے سے دو باتیں: ۱: آخرت کو مطمۂ نظر بنانے سے مراد: آخرت اور معاد کو اپنی نیت، ہدف اور نشانہ بنانے کا مطلب یہ نہیں،
Flag Counter