Maktaba Wahhabi

105 - 202
بیعانہ کی شرعی حیثیت سابقہ بحث کے ضمن میں اس نکتے کی وضاحت آچکی ہے کہ آئمہ حدیث وفقہ کے نزدیک بیعانہ کی حقیقت کیا ہے اور یہ کہ اس میں صرف مشتری کو اختیار ہوتا ہے کہ وہ ڈیل مکمل کرے یا نہ کرے، فروخت کنندہ بیچنے کا پابند ہوتا ہے تاہم جب تک اس کی شرعی حیثیث پر مفصل گفتگو نہ ہو یہ ساری بحث تشنہ تکمیل رہ گی۔ بیعانہ کی بنیاد پر خریدوفروخت کے حوالے سے اہل علم کے دو گروہ ہیں۔امام مالک رحمہ اللہ،امام شافعی رحمہ اللہ،فقہائے احناف اور حنبلی فقہاء میں سے ابوخطاب کی رائے میں بیعانہ کی صورت میں خرید وفروخت درست نہیں ہے۔چنانچہ علامہ ابن قدامہ حنبلی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: "واختار أبو الخطاب أنه لا يصح، وهو قول مالك، والشافعى وأصحاب الرأى يروى ذلك عن ابن عباس، والحسن " ’’ابوخطاب نے یہ اختیار کیا ہے کہ یہ صحیح نہیں۔مالک، شافعی اور اصحاب رائے کا بھی یہی قول ہے۔نیز حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور حضرت حسن بصری سے بھی یہی مروی ہے۔‘‘[1] کویت کے فقہی انسائیکلو پیڈیا میں ہے: "فجمهورهم من الحنفية والمالكية والشافعية، وأبو الخطاب من الحنابلة،يرون أنه لا يصح، وهو المروى عن ابن عباس والحسن كما يقول ابن قدامة"
Flag Counter