Maktaba Wahhabi

133 - 202
مالک کے پاس ہی رہتے ہیں،جیسا کہ ہم گزشتہ سطور میں بیان کرآئے ہیں جبکہ بیع میں ملکیت بھی خریدار کی طرف منتقل ہوجاتی ہے۔ 2۔انعقاد بیع کے بعد اس کےنتائج مؤخر نہیں کئے جاسکتے، یعنی یہ نہیں ہوسکتا کہ بیع توآج کر لیں مگر اس کے اثرات جیسے انتقال ملکیت مشتری کے ذمے قیمت کا وجوب وغیرہ مستقبل میں ظاہر ہوں،جبکہ اجارہ میں اس کی گنجائش ہے، لہذا اگر کوئی شخص اجارہ کا معاملہ اس طرح کرے کہ یہ اجارہ تین دن یا ایک مہینہ یا ایک سال بعد شروع ہوگا تو یہ جائز ہے اور جب وہ تاریخ آئے گی تو طے شدہ شرائط کے مطابق اجارہ شروع ہوجائے گا۔[1] 3۔بيع دائمی ہوتی ہے اور اجارہ محدود مدت کے لیے۔یہی وجہ ہے اجارہ کی تعریف میں متعین مدت کی قید لازمی لگائی جاتی ہے، جیسا کہ اجارہ کی تعریف سے مترشح ہے۔ اجارہ اور قرض میں فرق بعض حضرات قرض کو اجارہ پر قیاس کرتے ہیں کہ جس طرح اجارہ کی آمدنی جائز ہے اسی طرح قرض سے حاصل شدہ فوائد بھی جائز ہونے چاہئیں، کیونکہ اجارہ اور قرض ایک حد تک باہم ملتے جلتے ہیں کہ دونوں میں بغیر کسی محنت اور مشقت کے مستقل آمدنی وصول کی جاتی ہے، مگر یہ قیاس درست نہیں، کیونکہ قرض اور اجارہ کے درمیان متعدد ونمایاں فرق ہیں جو درج ذیل ہیں۔ ٭ اسلامی نقطۂ نگاہ سے قرض کا مقصد قرض گیر کے ساتھ نیکی اور احسان کرنا ہے نہ کہ فائدہ حاصل کرنا، لہذا اس کا معاوضہ نہیں لیاجاسکتا، جبکہ اجارہ ان معاملات میں شامل ہے جن میں ایک فریق دوسرے سے معاوضہ لینے کا حق رکھتاہے۔ ٭ اجارہ صرف انہی اشیاء میں ہوتاہے جو استعمال کے بعد باقی رہیں جبکہ قرض کے قابل صرف
Flag Counter