Maktaba Wahhabi

170 - 202
في أنفسهما ولا غرض في أعينهما ونسبتهما إلى سائر الأحوال نسبة واحدة فمن ملكهما فكأنه ملك شئي لا كمن ملك ثوباً فإنه لم يملك إلا الثوب" ’’ان میں ایک اور حکمت بھی پنہاں ہے وہ یہ کہ یہ دونوں باقی تمام اشیاء کے حصول کا ذریعہ ہیں کیونکہ یہ دونوں ذاتی طور پر پسند کئے جاتے ہیں تاہم ان کی ذاتی کوئی افادیت نہیں اور تمام اشیاء کے ساتھ ان کی ایک ہی نسبت ہے چنانچہ جو ان کا مالک ہے وہ گویا ہر چیز کا مالک ہے اس کے برخلاف جس کے پاس کپڑا ہے تو وہ صرف ایک کپڑے کا مالک ہے۔‘‘ زر کی قسمیں 1۔حقیقی 2۔اعتباری حقیقی زر کا اطلاق سونے، چاندی پر ہوتا ہے۔سونے چاندی کے علاوہ زر کی باقی تمام اقسام خواہ وہ کسی بھی شکل میں ہوں اعتباری زر کہلاتی ہیں۔سونے چاندی کو حقیقی زر اس لیے کہا جاتا ہے کہ ان کی قوت خرید فطری ہے اگر بحیثیت زران کا رواج ختم ہو جائے تب بھی باعتبار جنس ان کی ذاتی مالیت برقرار رہتی ہے۔لیکن اگر اعتباری زرکی زری حیثیت ختم ہو جائے تو سونے چاندی کی طرح اس کی افادیت باقی نہیں رہتی۔سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے ممانعت کا فلسفہ بھی یہی ہے کہ یہ زر ہیں۔ زر اور کرنسی میں فرق کرنسی کے مقابلے میں زر اپنے اندر وسیع مفہوم رکھتا ہے کیونکہ اس میں کرنسی کے علاوہ
Flag Counter