Maktaba Wahhabi

197 - 202
خاصی کم ہے اس لیے کرنسی نوٹوں کی زکوۃ کے لیے چاندی کو معیار بنایا جائے گا، لہٰذا جب نوٹ ساڑھے باون تولے چاندی کی قیمت کے مساوی ہو تو ان پر زکوۃ واجب ہو گی۔ علاوہ ازیں احتیاط اور تقوی کا تقاضا بھی یہ ہے کہ چاندی کو معیار بنایا جائے تاکہ کہیں اللہ کا حق ہمارے ذمے نہ رہ جائے، کیونکہ زکوۃ اہم ترین دینی فریضہ ہے جس کی ادائیگی ہر قسم کے شک و شبہ سے پاک ہونی چاہیے۔فرمان نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: " دَع ما يَرِيبُك إلى مَا لَا يَرِيبُك" ’’جو چیز تجھے شک میں ڈالے اس کو چھوڑدے جو شک میں نہ ڈالےاس کو قبول کر لے۔‘‘[1] بعض حضرات کہتے ہیں کہ یہ تو پھر سونے، چاندی کی طرف ہی رجوع ہوا گویا سونا چاندی اصل ہیں اور کرنسی ان کی نمائندہ۔لیکن راقم الحروف کے خیال میں یہ مسئلہ کی غلط توجیہ ہےمشابہت کی بناپر وجوب زکوۃ اور وقوع ربا میں سونے، چاندی کو معیار بنانے سے یہ کہاں لازم آتا ہے کہ کاغذی کرنسی سونے چاندی کی نمائندہ ہے۔ مختلف کرنسیوں کا باہمی تبادلہ جب کاغذی کرنسی بحیثیت زرسونے، چاندی کے سکوں ودینارودرہم کے حکم میں ہے تو جس طرح دینار ودرہم کاایک دوسرے کے ساتھ تبادلہ صحیح ہے اسی طرح دومختلف کرنسیوں کا بھی باہم تبادلہ درست ہے۔ شریعت نے دینار کے عوض دینار اور درہم کے بدلے درہم کے تبادلہ میں برابری اوردونوں طرف سے مجلس عقد میں ادائیگی کی لازمی شرط لگائی ہے لیکن جب دینار اور درہم کا باہم تبادلہ ہوتو پھر صرف دونوں جانب سے موقع پر ادائیگی ضروری قراردی ہے تفاوت کو جائز رکھا ہے جیساکہ
Flag Counter