Maktaba Wahhabi

212 - 202
خلاصہ کلام مذکورہ بالا بحث کا ماحصل یہ ہے۔ ٭ زر کی حیثیت صرف آلہ مبادلہ کی ہے، لہذا اس کی تجارت جائز نہیں۔ ٭ عہد رسالت میں سونے، چاندی کے سکے دینار اوردرہم رائج تھے مگر زر کے انتخاب میں سونے،چاندی کے سکے شرط نہیں ہے۔اگر معاشرہ میں چمڑا بھی آلہ مبادلہ کی حیثیت سے رائج ہوجائے تو اس پر بھی زر کے احکام لاگو ہوں گے۔ ٭ اجراء زر صرف حکومت کا حق ہے۔ضربی عمل سے زر کی تخلیق اورپھیلاؤ کا بینکاری طریقہ غیر شرعی ہے اور معاشی اعتبار سے سخت نقصان دہ ہے۔ ٭ کرنسی کی قدر معقول حد تک مستحکم ہونی چاہیے۔جدید ماہرین معیشت کے نزدیک اس کا طریقہ یہ ہے کہ حکومت اشیاء وخدمات کی موجودہ یامتوقع پیداوار کی مالیت سے زائد کرنسی جاری نہ کرے۔ ٭ کاغذی کرنسی سونے، چاندی کی طرح مستقل زر ہے۔ ٭ جب کسی کے پاس ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت کے برابر نوٹ ہوں تو ان پر زکوۃ واجب ہوگی۔ ٭ مختلف ممالک کی کرنسیوں کی کمی بیشی کے ساتھ تبادلہ درست ہے بشرط یہ کہ کسی جانب سے ادائیگی ادھار نہ ہو لیکن ایک ملک کے یکساں مالیت کے کرنسی نوٹوں کا کمی بیشی کے ساتھ تبادلہ ناجائز ہے۔ ٭ قرضوں کی اشاریہ بندی خلاف شریعت اور غیر منصفانہ ہے۔
Flag Counter