Maktaba Wahhabi

53 - 202
علامہ ابن قدامہ حنبلی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: "ولو باعه بشرط أن يسلفه أو يقرضه، أو شرط المشتري ذلك عليه، فهو محرم، والبيع باطل " ’’اور اگر بائع مشتری کو اس شرط پر بیچے کہ وہ اسے قرض دے گا یا مشتری بائع پر اس کی شرط لگائے تو یہ حرام ہے اور بیع باطل ہے۔‘‘[1] نقص نہ چھپائیں دین اسلام خیر خواہی کا دین ہے اس لیے مسلمان تاجر پر لازم ہے کہ لین دین کے وقت سچائی سے کام لے اورخریدار پر حقیقت حال واضح کرے، مال کے نقص کو نہ چھپائے، ملاٹ۔مکرو فریب، جھوٹ اوردھوکہ وہی سے مکمل اجتناب کرے، یہ سوچ نہ رکھے کہ سچ بولنے سے منافع میں کمی واقع ہو گی کیونکہ سچ بولنے سے اللہ تعالیٰ تھوڑے منافع میں بھی برکت ڈال دیتا ہے جبکہ جھوٹ سے حاصل کیا ہوا زیادہ منافع بھی بے برکت ہوتا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے: " فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا،وَإِنْ كَتَمَا وَكَذَبَا مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا " ’’ اگر وہ دونوں (تاجر اور گاہک)سچ بولیں اور ایک دوسرے پر حقیقت حال واضح کر دیں تو ان کے سودے میں برکت ہوگی، اور اگر دونوں نے جھوٹ بولا اور عیب کو چھپایا تو ان کے سودے سے برکت مٹادی جائے گی۔‘‘[2] فریقین کو چاہیے کہ وہ معاملہ کرتے وقت ہمیشہ اس حدیث کو پیش نظر رکھیں۔بعض دوکاندار
Flag Counter