Maktaba Wahhabi

55 - 202
آپ نے فرمایا تم نے اس بھیگے ہوئے غلے کو اوپر کیوں نہ کردیا تاکہ لوگ اس کو دیکھ سکتے، اس موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے دھوکا دیا اس کا میرے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔‘‘[1] یہاں یہ نکتہ غور طلب ہے کہ تاجر نے غلے کو خود گیلا نہیں کیاتھا محض گیلے حصے کو چھپایا تھا مگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بھی قابل گرفت قراردیا کیونکہ ناقص خوراک سے لوگوں کی صحت پر برے اثرات مرتب ہوتے ہیں اور اس سے متعدد بیماریاں جنم لیتی ہیں۔کم روشنی میں گاہک کے سامنے مال پیش کرنا یا مال کی دوتہیں ہوں تو صرف عمدہ تہہ دکھانا اور مال کی بے جاتعریف کرنا بھی دھوکہ دہی میں داخل ہے۔ ناپ تول میں کمی نہ کریں دھوکا دہی اور فریب کی بدترین قسم ناپ تول میں کمی ہے، جو لوگ اس سنگین جرم کے مرتکب ہیں وہ اسلام کی نگاہ میں قابل نفرت اور سخت سزا کے مستحق ہیں۔قرآن مجید نے اس جرم کی شناعت وقباحت اور اخروی سزا یوں بیان فرمائی ہے: ﴿وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ (1) الَّذِينَ إِذَا اكْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ (2) وَإِذَا كَالُوهُمْ أَوْ وَزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ (3) ﴾ ’’ناپ تول میں کمی کرنے والوں کے لیے ہلاکت ہے۔یہ وہ لوگ ہیں کہ جب لوگوں سے ناپ کرلیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں اور جب انہیں ناپ کر یا تول کردیتے ہیں تو کم دیتے ہیں۔‘‘[2] حضرت شعیب علیہ السلام جس قوم میں مبعوث کیے گئے ان میں شرک کے علاوہ ایک نمایاں بیماری
Flag Counter