Maktaba Wahhabi

64 - 202
مقصد معلوم کرنے کی پابندی نہیں ہے۔ ادھار معاملات لکھ لیا کریں کاروباری طبقہ کو اکثر ادھار خرید وفروخت کی ضرورت پیش آتی رہتی ہے۔بعض اوقات فریقین باہمی اعتماد اور خوشگوار تعلقات کی بنا پر ابتداء میں کسی تحریر کی ضرورت محسوس نہیں کرتے مگر بعد میں بے اعتمادی اور غلط فہمیاں پیدا ہوجاتی ہیں اور نوبت لڑائی، جھگڑے اور مقدمہ بازی تک جاپہنچتی ہے یا زیادہ عرصہ گزرنے کیوجہ سے مشتری کو یاد ہی نہیں رہتا کہ اس نے کوئی چیز خریدی تھی یا نہیں، اگر خریدی تھی تو کس قیمت پر۔ اس کے علاوہ یہ بھی امکان ہے کہ مشتری اچانک فوت ہوجائے اور تحریری ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے اس کے ورٖثاء ادائیگی سے انکار کردیں۔اس موقع پر اگر کسی فریق کے پاس تحریر موجود ہوتو یہ شہادت کا کام دے سکتی ہے۔اس لیے قرآن حکیم نے یہ تلقین کی ہے کہ ادھار خریدوفروخت کی دستاویز لکھ لی جائے تاکہ بعد میں تنازعات اور اختلافات پیدا نہ ہوں اور اگر ہوں تو ان سے نمٹنا آسان ہو۔چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَدَايَنتُم بِدَيْنٍ إِلَىٰ أَجَلٍ مُّسَمًّى فَاكْتُبُوهُ ﴾ ’’اے ایمان والو! جب تم مدت معین تک ادھار کا معاملہ کروتو اسے لکھ لیا کرو۔‘‘[1] اگرچہ اہل علم کی اصطلاح میں یہ حکم واجب نہیں لیکن اس کی اہمیت وافادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔جو لوگ اس حکم کو معمولی سمجھ کر غفلت برتتے ہیں وہ بسا اوقات ایسے جھگڑوں میں پھنس جاتے ہیں جن سے نکلنا آسان نہیں ہوتا۔لہذا اگرقرآن کی اس گراں قدر تعلیم پر عمل کرلیا جائے تو بعد میں پیدا ہونے والے بہت سے مفاسد کا سد باب ہوسکتا ہے۔ چونکہ نقد لین دین میں اختلاف کا اندیشہ کم ہوتا ہے، اس لیے قرآن حکیم نے نقد خرید
Flag Counter