Maktaba Wahhabi

97 - 202
اختیارات(Options) کی بیع اختیار کا جدید مفہوم شریعت میں اختیار(Option) کا مفہوم تو وہی ہے جو گزشتہ سطور میں سپرد قلم کیا جاچکا ہے لیکن سرمایہ داری نظام معیشت میں اختیار کا تصور اس سے بالکل مختلف ہے۔جدید معاشی ماہرین کے نزدیک اختیار سے مراد ہے۔ "عقد يخول لحامله الحق ببيع أو شراء أوراق مالية اوسلع معينة بسعر معين طيلة فترة زمنية معينة" ’’ایسا عقد جو اختیار(Option) لینے والے کو ایک خاص مدت تک طے شدہ قیمت پر فنانشل پیپرز یا متعین اجناس خریدنے یا بیچنے کا حق دے۔‘‘[1] اختیار دینے کی باقاعدہ فیس لی جاتی ہے اور معاصر معیشت میں اس کو مستقل مال شمار کیا جاتا ہے جو کسی دوسرے کو فروخت بھی کیا جاسکتا ہے۔ عقد اختیار میں دو فریق ہوتے ہیں۔ اختیار کا خریدار: (مشتری الاختیار) اس سے مراد وہ شخص ہے جو فیس دے کر خریدنے یا بیچنے کا اختیارحاصل کرتا ہے: اختیار کا فروخت کنندہ: (محرر الاختیار) جو فیس وصول کر کے بیچنے یا خریدنے کا اختیاردیتا ہے۔
Flag Counter