Maktaba Wahhabi

139 - 545
وہ اس کے ورثاء میں تقسیم ہوگی، مال اس طرح تقسیم ہوتا رہے گا،بقدر ضرورت سب کےپاس پہنچ جائے گا جبکہ سُودی اور سرمایہ دارانہ نظام میں یہ چیز نہیں ہے۔ سُود بے برکتی او رصدقہ باعثِ برکت ہے 1۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿يَمْحَقُ اللّٰهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ وَاللّٰهُ لا يُحِبُّ كُلَّ كَفَّارٍ أَثِيمٍ[1] ”اللہ جل جلالہ سُود کو مٹاتا ہے(بےبرکت بناتا ہے) اور صدقات کو بڑھاتا ہے اور اللہ جل جلالہ کسی ناشکرے گناہگار کوپسند نہیں کرتا۔‘‘ 2۔﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا الرِّبَا أَضْعَافًا مُّضَاعَفَةً ۖ وَاتَّقُوا اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ[2] ”اے ایمان والو! بڑھا چڑھا کر(دوگنا چوگنا) سود نہ کھاؤ اور اللہ جل جلالہ سے ڈرتے رہو تاکہ نجات حاصل کرسکو۔‘‘ سُودخوری ماں سے نکاح کے برابر ہے حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سےمروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((الرِّبَا ثَلَاثَةٌ وَسَبْعُونَ بَابًا ، أَيْسَرُهَا : مِثْلُ أَنْ يَنْكِحَ الرَّجُلُ أُمَّهُ ))[3] ”سود کے تہتر درجے ہیں اور سب سے آسان(کم تردرجہ) اپنی ماں سے نکاح کرنے جیسا ہے۔“
Flag Counter