Maktaba Wahhabi

147 - 545
وَهَاءَ."[1] ” سونا چاندی کے بدلے سُود ہے مگرہاتھوں ہاتھ نہیں،گندم گندم کے بدل سُودہے مگر ہاتھوں ہاتھ نہیں،کھجور کھجور کے بدلے سُود ہے مگ ہاتھوں ہاتھ نہیں اور جوجو کے بدلے سُود ہے مگر ہاتھوں ہاتھ نہیں۔“ (هَاءَ وَهَاءَ) کامطلب ہے کہ ایک ہاتھ سے دے ایک ہاتھ سے لے(نقد سَودا ہو)۔ "فَإِذَا اخْتَلَفَتْ هَذِهِ الْأَصْنَافُ فَبِيعُوا كَيْفَ شِئْتُمْ إِذَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ."[2] ”جب جنسیں مختلف ہوں اور سودا نقد ونقد ہو تو پھر جیسے چاہو بیچو۔“ مذکورہ دلائل سے ثابت ہوا کہ جب دوعوض جنس کے اعتبار سے الگ الگ ہوں اور علّت کے اعتبار سے دونوں اکٹھے ہوجائیں تو اس وقت صرف ربا النسیئہ ہی واقع ہوتا ہے۔جیسے سونے کا چاندی کے ساتھ اور گندم کا جو کے ساتھ سودا کرتے وقت اسی مجلس میں بائع(Seller)اورمشتری(Purchaser) کا مبیعہ اورقیمت کو قبضے میں نہ کرنا۔ بعض چیزوں کا اُدھار یا مقدار میں فرق جائز ہے جیسا کہ حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: (اَنَّ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اَمْرَه،اَنْ يَاخُذَ فيِ قَلائِصِ الصَّدَقَةِ البَعِيْرَبا ْلبَعِيْرَ اِليٰ الصَّدقَةِ ) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں صدقہ کے اُونٹوں (زکوٰۃ میں آنےوالے
Flag Counter