Maktaba Wahhabi

152 - 545
سُود کی دوسری قسم رباء الفضل رباء الفضل کو رباء النقد، رباء البیع یا رباء الحدیث بھی کہا جاتا ہے۔ 1۔رباء الفضل: جب ایک ہی جنس کا سودا اُسی طرح کی جنس کے ساتھ کیا جائے اورایک چیز مقدار میں کم ہو اور دوسری زیادہ ہو، چاہے وہ معدنیات ہوں یا اجناس اسے رباء الفضل کہا جاتا ہے۔ البتہ ایک ہی جنس کا سودااُسی طرح کی جنس کے ساتھ برابر مقدار میں اور نقد و نقد کیا جائے لیکن ایک چیز نقد اور دوسری اُدھار ہو تب بھی سُود ہے لیکن اسے رباء النسیئہ“کہاجاتا ہے۔ رباء الفضل:یہ سُود کی ایسی قسم ہے جسے صرف اسلام ہی نے متعارف کرایا ہے اسلام سے قبل بھی یہ طریقہ کا رائج تھا اور تاحال معاشرے میں مروج ہے اوربظاہر اسے کوئی بھی سُود یا ناجائز تصور نہیں کرتا لیکن اسلام نے اسے سُود اور حرام قراردیا ہے یہ کچھ اس طرح سے ہے: مثلاً: زید کے پاس ناقص قسم کے چاول ہیں اور بکر کے پاس اعلیٰ قسم کے چاول ہیں اب یہ دونوں باہم تبادلہ کرنا چاہتے ہیں، تبادے کی ضرورت اس لیے پیش آرہی ہے کہ زید کو بریانی کے لیے اعلیٰ قسم کا چاول درکار ہیں جو اُس کے پاس نہیں بلکہ بکر کے پاس ہیں اور بکر کو کھچڑی کے لیے ناقص قسم کے چاول درکار ہیں جو اُس کے پاس نہیں بلکہ زید کے پاس ہیں اب تبادلہ اس طرح ہوتا ہے کہ زید کے چاول چونکہ ناقص درجے کے ہیں، لہٰذا وہ پانچ کلو دے گا تو بکر اپنے اعلیٰ قسم کے چاول بدلے میں دو یا تین کلو دے گا۔ اسلام نے اسے سُود قراردیا ہے جس کے دلائل حسب ذیل ہیں:
Flag Counter