Maktaba Wahhabi

161 - 545
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع مزابنہ سے منع فرمایا ہے اور وہ (بیع مزابنہ) یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ کی تازہ کھجوریں، خشک کھجوروں سے یا تازہ انگوروں کو کشمش اور منقیٰ سے ماپ کر سودا کرے اور اگر کھیتی ہوتو اس کا سودا غلہ سے کرے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سب صورتوں میں ہونے والی بیع سے منع فرمایا ہے۔‘‘ صحیح احادیث سے واضح ہو گیا کہ ایک ہی جنس میں زیادتی سُود ہے اوربرابری کے متعلق لاعلمی، زیادتی کیساتھ سُود واقع ہونے کے علم کی طرح ہے۔ بیع العرایا (عطیہ کے طور پر دی جانے والی جنس کو مزابنہ کی شکل میں بیچنا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطیہ میں دی جانے والی جنس کو بیچنے کی اجازت دی ہے اس لیے یہ جائز ہوگا، جیسا کہ حدیث میں ہے: ((رَخَّصَ فِى بَيْعِ الْعَرِيَّةِ النَّخْلَةِ وَالنَّخْلَتَيْنِ يَأخُذُهَا أْهْلُ الْبَيْتِ بِخَرْصِهَا تَمْراً يأْكُلُونَهَا رُطَبًا))[1] ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرایا کی فروخت میں کھجوروں کے ایک، دودرختوں کے پھل کی رخصت دی ہے کہ گھر والے(عطیہ دینے والے)اندازے سے خشک کھجوردے کر کھانے کے لیے تازہ کھجوریں حاصل کر لیں۔“
Flag Counter