Maktaba Wahhabi

164 - 545
لیے۔ جب زکوۃ کے اُونٹ آئے تو میں نے آپ سے گزارش کی کہ اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم !ان اُونٹوں میں تو سب کے سب بہت ہی پسندیدہ اور چار دانتوں والے (چوگ) اونٹ ہیں(جو کہ قدر و قیمت میں اُدھار لیے گئے اُونٹوں سے بہت اعلیٰ ہیں) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی دے دو تم میں سے وہ شخص بہت بہتر ہے جو ادائیگی میں بہتر ہو،(احسان کرتے ہوئے اگر وہ اصل سے بہتر ادا کرے تو یہ اس کے محسن ہونے کی دلیل ہے)۔‘‘ حضرت جابر بن عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ: (عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰهِ قَالَ كَانَ لِيْ عليٰ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَيْن فَقَضَانِيْ وَزَادَنيِ) [1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر میرا کچھ قرض تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وہ بھی ادا کیا اور اس پر (اپنی مرضی سے) کچھ زیادہ بھی دیا۔‘‘ سُود کے چند مروج طریقے عصر حاضر میں چند سُودی معاملات معروف اور مروج ہیں جن کی نشاندہی ضروری ہے۔ 1۔زیورات کو تبدیل کرواتے وقت سونے کا تاجر کسی اینٹ سے مختلف قیراطوں والا یا نگینہ جڑاؤ والا پرانا سونا اس سے گراموں کے حساب سے قیمت طے کر کے خرید لیتا ہے اور اسے وہ بنا ہوا نیا سونے کا زیور گراموں کے حساب سے طے شدہ قیمت(Price)پر ادلے بدلے میں بیچ دیتا ہے اور دونوں سونوں کا درمیانی
Flag Counter