Maktaba Wahhabi

185 - 545
2۔اس طریقہ کار میں دوسرا پہلو یہ محل نظر ہے کہ پہلے ممبر کو بنیادی طور پر دو ممبر بھرتی کروانا ہوتے ہیں اس کے بعد اگر یہ چاہے تو ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر گھر میں بیٹھا رہے اور اس کے بھرتی کئے ممبر آگے نئے ممبر تیار کرتے رہیں گے۔ اسی طرح اگر یہ سلسلہ کامیابی سے چل پڑے تو وہ پہلا ممبر ان نئے ممبروں کے عوض کمیشن وصول کرتا رہے گا، حالانکہ پہلے دونوں ممبروں کے علاوہ اگلے ممبروں پر اس نے کوئی محنت نہیں کی یہ الگ بات ہے کہ اگلے ممبر جن لوگوں کے توسط سے آئے ہیں ان کو اس شخص نے محنت کر کے ممبر بنایاتھا مزید وضاحت کے لیے ایک مثال سمجھئے: مثلاًAممبر نے دو ممبرB,Cتیار کئے پھرB,C نے آگے دو دوممبر(D.E.F.G) تیار کیے۔ پھرانھوں نے آگے دو دوممبر تیار کئے اب اگر یہ کیا جاتا کہAنے جو دو ممبرBC بنائے،اس کے عوض A کو کمیشن دیا جاتا پھرBنے آگے جو دوممبرDEبنائے ان کا کمیشن صرف B کو دیاجاتا Aکو نہیں۔اسی طرحCنے آگے جو دو ممبر بنائے ان کا کمیشن صرفC ہی کو دیاجاتا تو تب یہ کمیشن جائز تھا اور اس کی صورت دلالی کی جائز صورت کی طرح یہ بنتی ہے کہ محنت کے عوض طے شدہ کمیشن محنت کرنے والے کو مل جاتی ہے لیکن یہاں صورتحال دوسری ہے یعنی ایک ممبر جب اگلے دو ممبروں پر براہ راست محنت کرتا ہے اس کا معاوضہ اسے نہیں دیا جاتا اور جن ممبروں کئے عوض اسے کمشین دی جاتی ہے ان پر اس نے محنت کی ہی نہیں ہوتی، اس لیے ان کے بدلے کمیشن لینا جائز نہیں اور جہاں کمیشن بنتی ہے وہاں کمپنی یہ کمیشن دے ہی نہیں رہی۔ اب اسکیموں یا کمپنیوں کو کاغذی اسکیمیں یا کاغذی کمپنیاں بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ کسی چیز کی خریدو فروخت نہیں کرتیں بلکہ چند فارموں کے ہیر پھیر سے
Flag Counter