Maktaba Wahhabi

186 - 545
کمیشن دینے کا لالچ دیتی ہیں اور لاکھوں روپے بٹور لیتی ہیں۔ مذکورہ اسکیموں میں دراصل کاغذ (Forms) ہی کی خریدو فروخت چلتی ہے، اس لیے یہ سراسر ناجائز ہے کیونکہ خریدو فروخت کے لیے اشیائے تبادلہ کی موجودگی اور منتقلی ضروری ہے لیکن کاغذی اسکیموں میں ایسی کوئی چیز ان کی پشت پر کار فرما نہیں ہوتی اس کے علاوہ بھی اس میں کئی ایک پہلو محل نظر ہیں لہٰذا ان دھوکے والی اسکیموں میں شمولیت سے بہر صورت گریز کرنا چاہیے۔ جوائنٹ اسٹاک کمپنیوں کا تاریخی پس منظر پارٹنر شپ کی موجودہ اصطلاح زمانہ قدیم میں مشارکت یا مضاربت کے نام سے جانی جاتی تھی، اسلام نے بھی اسے چند حدود و قیود کا پابند بنا کر بر قرار رکھا ہے۔ سترھویں صدی میں شراکت و مضاربت سے ملتی جلتی کاروبارکی ایک نئی صورت سامنے آئی جسے جوائنٹ اسٹاک کمپنی(Joint Stock Company)کہاجاتا ہے اور اس نے بہت جلد اقتصادیات کے میدان میں اپنی اہمیت کو منوالیا، اس کا آغاز اس طرح ہوا کہ سترہویں صدی میں جب یورپ میں صنعتی انقلاب آیا تو بڑے بڑے کارخانے قائم کرنے کے لیے وافر سرمائے کی ضرورت محسوس ہوئی چونکہ ہر جگہ ایک یا چند افراد مل کر اتنا سرمایہ فراہم نہیں کر سکتے تھے اس لیے یہ طے پایا کہ کسی بھی کار خانے کے جملہ اجزاکو انتہائی چھوٹی اکائیوں میں تقسیم کر کےاسے عوام میں پیش کر دیا جائے تاکہ ایک طرف لوگوں کو انہیں خرید کر متعلقہ کاروبار میں شراکت کا موقع مل سکے اور دوسری طرف کارخانہ اور فیکٹری چلانے کے لیے بھاری سرمائے کی فراہمی بھی ممکن العمل ہو سکے، چنانچہ اس طرح سے جوائنٹ اسٹاک کمپنیاں وجود میں آئیں۔
Flag Counter