Maktaba Wahhabi

196 - 545
”جس نے کوئی ایسی شرط طے کی جو اللہ جل جلالہ کی کتاب کے منافی ہو وہ شرط باطل ہے“ گویا معاملات(کاروبار وغیرہ) میں صرف وہی شرائط باطل قرارپائیں گی جو کتاب وسنت کے منافی ہوں اور اگر کوئی شرط کتاب وسنت کے منافی ثابت نہ ہوتو پھر باطل قراردینے کی کوئی وجہ موجود نہیں ہے۔ 5۔پنجم یہ کہ خریدوفروخت کا تعلق معاملات سے ہے اورفقہاء کے ہاں یہ قاعدہ مسلَّم ہے کہ معاملات میں اصل اباحت ہے جو حلت کی متقاضی ہے،الا یہ کہ حرمت کے بارہ میں کوئی صریح دلیل موجود ہو لہذا جس چیز کی حرمت پر صریح دلیل مل جائے اسے ہی حرام کہا جاسکتا ہے۔ وسیع تر کاروبار کے لیے جوائنٹ اسٹاک کمپنیوں کی تشکیل جن بنیادوں پر کی جاتی ہے ان میں کہیں کوئی ایسی چیز نہیں جسے خلافِ شرع قراردیا جاسکے ماسوائے اس صورت کے کہ کمپنی حرام یا سودی کاروبار کے لیے تشکیل دی جائے۔گویا حرام کاروبار کے لیے کمپنی تشکیل دی جائے یا بعد میں کسی وقت حرام اور سودی کاروبار میں ملوث ہوجائے تو پھر ایسی کمپنیوں کےحصص خریدنا سراسر ناجائز ہے ورنہ انہیں ناجائز کہنے کی اور کوئی معقول وجہ موجود نہیں ہے۔(واللہ اعلم) اسٹاک میں حاضر اور غائب سودے بعض اسٹاک مارکیٹوں میں شیئرز اور بعض میں اجناس کی خریدوفروخت دو طریقوں سے ہوتی ہے ایک کو حاضر سودا(Spot Sale) دوسرے کو غائب سودا (Future/Forward Sale) کہا جاتا ہے۔
Flag Counter