Maktaba Wahhabi

199 - 545
حاضر اور غائب سَودوں کی شرعی حیثیت حاضر سودے کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ آپ رقم دیں اور فوراً شیئرزسرٹیفکیٹ یا اجناس وغیرہ وصول کر لیں اس میں شرعی طور پر کوئی قباحت نہیں بشرطیکہ جس کمپنی سے معاملہ کیا ہے وہ کسی حرام کاروبار میں ملوث نہ ہو، البتہ غائب سَودے (فیوچر سیل)کی ایک صورت تو صریحاًجو اور دوسری صورتیں بھی مشکوک ہیں البتہ مستقبل کی تاریخ پر کسی چیز کی خریدو فروخت چند شرائط کے ساتھ جائز ہے اور وہ شرائط درج ذیل ہیں: 1۔پیشگی رقم اداکردی جائے۔ 2۔جنس کا بھی تعین کر لیا جائے۔ 3۔ماپ تول(وزن وغیرہ) بھی طے کر لیا جائے۔ 4۔مدت بھی مقرر کر لی جائے۔ واضح رہے کہ یہ شرائط صحیحین میں مذکور اس حدیث سے ثابت ہوتی ہیں جس میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب مدینہ منورہ تشریف لائے تو لوگ پھلوں کی پیشگی بیع کیا کرتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ: ((مَنْ أَسْلَفَ فِي شَيءٍ فَفيِْ كَيْلٍ مَعْلُومٍ، وَوَزْنٍ مَعْلُومٍ، إِلَى أَجَلٍ مَعْلُومٍ))[1] جو شخص پیشگی رقم دے کر کوئی چیز خریدنا چاہے تو اس صورت میں ماپ تول،وزن اور مدت معلوم ہو(مدت کا تعین کر لے۔ یہ ہدایت اس لیے دی گئی تاکہ بعد میں کوئی جھگڑا اور اختلاف پیدا نہ ہو۔
Flag Counter