Maktaba Wahhabi

213 - 545
”ہر وہ قرض جو نفع کو کھینچے(نفع لائے) وہ سُود ہے۔“ 3۔وہ کارڈ جو کہ عالمی طور پر کریڈٹ کارڈ کے نام سے مشہور ہے جوقطعی طور پر حرام شرائط اور صفات کاحامل ہوتا ہے مثلاً تاخیر سے ادائیگی کا جرمانہ اور وہ کٹوتی جو بینک تاجر کے بل سے کاٹتا ہے(جس پر حامل کے دستخط ہوتے ہیں) اور یہ کہ حامل کو ڈسکاؤنٹ ملتا ہے اس کے علاوہ دوسرے فائدے ہیں ان کے ہوتے ہوئے یہ بالکل حرام ہے اس کا لین دین نہیں کرسکتے،حقیقت میں بینک جو کمیشن وصول کرتا ہے وہ کارڈ کے مالک سے کرتا ہے البتہ تاجر کو درمیان میں واسطہ بناتا ہے اوربلا کسی عوض اضافی پیسے،پیسوں کے مقابلے میں کارڈ والے سے لیتا ہے اور یہی سُود کی تعریف و حقیقت ہے کہ بلاکسی عوض پیسوں پر اضافی پیسے لیے جائیں،لہذا بینک کا یہ کہنا کہ وہ کارڈ والے سے اضافی پیسے نہیں لیتا،یہ بینک کی غلط بیانی اور دروغ گوئی ہے ،وہ اضافی پیسے کارڈ والے سے لیتا ہے،لیکن تاجر کی وساطت سے ،کان کوسیدھی طرف سے پکڑنے کے بجائے گھما کر پکڑتا ہے،چنانچہ جو تاجر کریڈٹ کارڈ کی بنیاد پر کسی کو سامان دیتے ہیں تو جتنے کا سامان ہوتا ہے وہ اس پر دو فیصد ابتدا ہی میں کاٹ لیتے ہیں۔ ڈیپازٹ کارڈ(Deposit Card) یہ ایک ایساکارڈ ہے جس کے عوض(Against) میں صاحب کارڈ کی رقم بینک میں موجود ہوتی ہے وہ اُس کارڈ کے ذریعہ کچھ بھی رقم نکالے یا خرچ کرے تو بینک اُسے وہ رقم اُسکی جمع شدہ رقم سے ادا کرتاہے او رصاحب کارڈ اپنی ڈیپازٹ(Deposit) کردہ رقم سے زیادہ خرچ نہ کرے تو یہ شکل اسلامی اُصولوں کے خلاف نہیں ہے لہذا جائز اور درست ہے ،جب تک کہ کوئی ایسی صفت یا شرط نہ لگ جائے جو شریعت کے بیان کردہ اُصولوں کے منافی ہو۔
Flag Counter