Maktaba Wahhabi

214 - 545
جی پی فنڈ کی شرعی حیثیت اس سے مراد وہ رقم ہے جسے گورنمنٹ اپنے سرکاری ملازمین کی تنخواہ سے ہر ماہ ایک خاص تناسب سے کٹوتی کرتی ہے،پھر سرکاری ملازمین کی ریٹائرمنٹ پر اُنہیں وہ رقم دوگنی مقدار میں یا خاص اضافے کے ساتھ گورنمنٹ انہیں واپس کردیتی ہے۔ قرآن وسنت کی رو سے زائد وصول شدہ رقم سُود ہے۔ اللہ جل جلالہ کا ارشاد ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ فَإِن لَّمْ تَفْعَلُوا فَأْذَنُوا بِحَرْبٍ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُولِهِ ۖ وَإِن تُبْتُمْ فَلَكُمْ رُءُوسُ أَمْوَالِكُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ[1] ”اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور جو سود باقی رہ گیاہے اسے چھوڑ دواگرتم مؤمن ہو۔پھر اگر تم نے ایسا نہ کیا تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف اعلان جنگ سن لو اور اگر تم نے توبہ کرلی تو تمہارے اصل مال تمہارے لیے ہیں،نہ تم کسی پرظلم کرو نہ تم پر ظلم کیا جائے -“ اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ جل جلالہ نے اصل زر(Capital amount) لینے کا حکم فرمایا ہے او رزائد رقم کی وصولی سے روک دیا ہے او ر یہ بھی بتایا ہے کہ سُودی رقم لینا ایمان کے منافی ہے اور اللہ جل جلالہ اور اس کے رسول کے ساتھ جنگ کے مترادف ہے،اسی طرح احادیث میں سُود لینے والوں پر لعنت مذکور ہے،لہذا ملازم آدمی صرف اپنی
Flag Counter