Maktaba Wahhabi

222 - 545
20ہزار روپے جمع ہوتا ہے تو وہ ہر ماہ کسی ایک ممبر کو ملنا چاہیے اور جس کو ملے وہ اُسے مال فے یا غنیمت نہ سمجھے بلکہ اُس رقم کو اپنے اوپر قرض تصور کرتے ہوئے ہر ماہ اُس کی ادائیگی کو قسط وار یقینی بنائے تاکہ جس طرح اس کا تعاون ہوا ہے اسی طرح دوسروں کا بھی تعاون ہو، اس کے لیے یہ بھی ضروری نہیں ہے کہ ہر دفعہ قرعہ ہی نکلالا جائے بلکہ تمام ممبران باہمی رضا مندی سے بغیر قرعہ اندازی کئے اپنے میں سے جو زیادہ ضرورت مند ہو اُسے دے دیں تو اس سے کمیٹی ڈالنے کی اصل غایت بھی پوری ہوتی ہے اور باہمی تعاون کا مقصد بھی پورا ہوتا ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اُس فرمان پر بھی عمل ہوجاتا ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((ومَنْ كَانَ فِي حاجةِ أَخِيهِ كانَ اللّٰهُ فِي حاجتِهِ))[1] ”جو بندہ اپنے مسلمان بھائی کی ضرورت پوری کرتا ہے اُس کی ضرورتیں اللہ جل جلالہ اپنے فضل سے خود پوری فرما دیتا ہے۔“ اور یہ بہت بڑے اجر اور اعزاز کی بات ہے۔ لیکن مختلف جگہوں پر اس کے مختلف طریقے رائج ہیں۔ .کی ناجائز شکل فرض کر لیجئے کہ 20 افراد نے ایک ایک ہزار روپے ماہانہ دینے کا عہد کر کے کمیٹی ڈالی پہلے ماہ کل20ہزار جمع ہوئے اب قرعہ اندازی میں جس کا نام نکلا اُس پر باقی قسطیں معاف ہیں گویا اس شخص کو ایک ہزار روپے پر 19ہزار روپے کا فائدہ ہوا جو قرعہ میں جیت کر اُس نے حاصل کیا، دوسرے ماہ 19افراد مل کر رقم جمع کریں گے کل 19 ہزار جمع ہونگے قرعہ میں جس کا نام آئے گا وہ حسب روایت رقم 19ہزار روپے لے
Flag Counter