Maktaba Wahhabi

224 - 545
1۔اگر کوئی ممبر مقررہ تاریخ پر اپنی قسط جمع نہ کرائے تو اس کے بعد اُس پر جرمانہ (Penalty) لگتی ہے، تب اُس کی مقررہ قسط کے ساتھ وہ پنلٹی بھی جمع کرانی ہوتی ہے، یہ صورت ناجائز ہے، چونکہ اس میں مدت کے عوض ہم نے رقم پر رقم پڑھائی جو کہ سُود ہے۔ 2۔اگر کسی ممبرکے حالات دو تین قسطیں ادا کرنے کے بعد سازگارنہ رہیں اور وہ مزید قسطیں دینےکے قابل نہ رہے تو اُس کی جمع شدہ قسطیں ضبط کر لی جاتی ہیں یا یہ شرط عائد کی جاتی ہے کہ اپنی جگہ کوئی ممبر لائے ورنہ رقم ضبط ہوگی یہ صورت بھی ظلم پر مبنی اور ناجائز ہے۔(اللّٰهُمَّ وَفِّقْنِي لِمَا تُحِبُّ وَتَرْضَى) سُود کو حلال کرنے کا ایک حیلہ آج کل مارکیٹوں میں یہ طریقہ کثرت سے رائج ہو گیا ہے: 1۔مثلاًدو لاکھ روپے نقد دے کر کوئی سودا خریدا پھر وہی سودا اُسی شخص یا دوسری کسی پارٹی کو قسطوں پر ڈھائی لاکھ میں فروخت کردیا جاتا ہے۔ 2۔ایک رکشہ ڈرائیور کو رقم کی ضرورت ہے وہ اپنے رکشہ کا ایک حصہ دوسرے کو 30000ہزار میں فروخت کرتا ہے اور رقم وصول کر لیتا ہے پھر دوبارہ اسی وقت اس سے یہ حصہ 40000ہزار میں قسطوں میں خریدلیتا ہے اس طرح وہ تیس ہزار روپے اور گاڑی لے کر چلا جاتا ہے، شرعاً یہ خریدو فروخت نہیں ہے بلکہ سُود دینے اور لینے کا ایک حیلہ ہے، لہٰذا ناجائز اور حرام ہے اور تیس ہزار پر دس ہزار جو نفع کے نام سے سُود دینے کا معاہدہ ہوا اس کا بھی لینا اور دینا دونوں حرام ہیں دوسرے شخص کے لیے اس کا استعمال بھی حرام ہے۔حقیقتاً یہی بیع العینہ (Buy Back) ہے جو حرام ہے جس کی تفصیل گزشتہ صفحات میں گزر چکی ہے۔
Flag Counter