Maktaba Wahhabi

228 - 545
اُدھار کی بیع اُدھار کے ساتھ حدیث کی اصطلاح میں اسے(بَيْعِ الْكَالِي بِالْكَالِي) کہا جاتا ہے بڑی بڑی تجارتی منڈیوں اور مارکیٹوں میں لوگوں نے چھوٹے چھوٹے ٹھیے بنا رکھے ہوتے ہیں جن کا حدود اربعہ کم و بیش 4x3یا 4x4 فٹ سے زیادہ نہیں ہوتا جس میں ایک کرسی اور ایک چھوٹی سی ٹیبل جس پر ایک یا دو فون سیٹ اور ایک عدد ڈائری رکھی ہوتی ہے، برابر میں ایک عدد پیک دان بھی بطور ضرورت و زینت میسر ہوتا ہے۔اگرچہ اُن کی جیب میں پیسہ اور ٹھیے میں مال موجود نہیں ہوتا تاہم جیبیں پان، گٹکا اوربیڑی جیسی لوازمات سے مالا مال ہوتی ہیں، مختلف کمپنیوں،کارخانہ داروں اور فیکٹریوں کے ساتھ اُن کے روابط ہوتے ہیں زیادہ تر سودے فون پر ہی ہوتے ہیں، ایک فریق اُن سے کپڑا یا دیگر اشیاء کا سودا کرتا ہے کہ اتنے ہزار میٹر کپڑا درکار ہے فرق ثانی اپنا منافع رکھتے ہوئےبھاؤ کر لیتا ہے ابھی سودا بھی موجود نہیں اور رقم بھی موجود نہیں فریق اول نے کہا کہ میں ایک ہفتے میں تمھیں کپڑا دے دونگا، فریق ثانی نے کہا کہ میں پندرہ دن میں تمھیں رقم دے دو نگا جبکہ دونوں چیزیں معدوم اور اُدھار ہیں، اسی معاہدے پر دونوں فریق ڈن کرتے ہیں جو کہ شرعاً حرام ہے۔ چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: (اَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسلَّمَ نَهَي عَنْ بَيْعِ الْكَالِي بِالْكَالِي)[1] ”نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اُدھار کے بدلے اُدھار کی بیع سے منع فرمایا ہے۔“
Flag Counter