Maktaba Wahhabi

238 - 545
نے کسی مسلمان کی کوئی تکلیف (دنیا میں) دور کی اللہ جل جلالہ اس بندے کی قیامت کے دن کی تکالیف میں سے کوئی تکلیف دور کرے گا۔“ لیکن ہم بھی کیا کریں؟کیونکہ ہمیں اللہ جل جلالہ کی رضا سے زیادہ دنیا عزیز ہے اس لیے ہمیں یہ نیکیاں کرنے اور نیکیاں کمانے کی کیا ضرورت ہے؟خالی نیکیوں سے بچوں کا پیٹ تھوڑی بھرتا ہے کاش کہ ہم یہ جان جاتے کہ فرمان الٰہی ہے: ﴿وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الأَرْضِ إِلا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا[1] ”زمین پر چلنے والے چوپایوں کی روزی بھی اللہ جل جلالہ کے ذمہ ہے۔“ اور وہی سب کے پیٹ بھرنے والا ہے، معمولی پیسوں کے لیے اپنی روزی کو حرام کر کے اپنی عاقبت کو خراب نہیں کرنا چاہیے۔ مدت کے بدلے قیمت بڑھانا قسطوں پر خریدو فروخت کی صورت میں اگر اشیاء صرف کی قیمتیں وہی رکھی جائیں جو نقد (Spot) کی صورت میں ہیں تو درست اور جائز ہیں اور اگر مدت کے مقابلے میں قیمت بڑھا دی جائے تو یہ جائز شکل ہے اگرچہ اس مسئلہ میں علماء متقدمین اور متاخرین مختلف فیہ ہیں تاہم احادیث صحیح سے جو رہنمائی ملتی ہے اُس کی روشنی میں قیمت بڑھانا جائز نہیں رہتا، چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((مَنْ بَاعَ بَيْعَتَيْنِ فِي بَيْعَةٍ فَلَهُ أَوْكَسُهُمَاأَوِلرِّبَا)) [2] ”جو شخص کسی چیز کی دو بیع کرے یا تو وہ کم قیمت لے ورنہ وہ سُود ہے“
Flag Counter