Maktaba Wahhabi

239 - 545
سیّد بدیع الدين شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کا مؤقف مجھے یہ لکھتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ شیخ العرب والعجم حضرت علامہ سید بدیع الدین شاہ صاحب راشدی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر المو سوم”بدیع التفاسیر(سندھی)میں سورۃ البقرۃ کی آیت کریمہ ﴿أَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا[1] ”تجارت کو اللہ جل جلالہ نے حلال کیا ہے اور سُود کو حرام کیا ہے“ کے تحت اُدھار میں بیچی جانے والی چیز کی قیمت نقد سے زیادہ رکھنے کو مدت کا معاوضہ کہہ کررباقراردیا ہے اور اسی طرح قسطوں والے کاروبار میں بھی نقد کی نسبت قسط میں زیادہ قیمت رکھنے کو مدت کا معاوضہ کہہ کر ربا میں شمار کیا ہے[2] اور جہاں یہ لکھتے ہوئے خوشی محسوس کی،وہاں یہ لکھتےہوئے افسوس بھی ہو رہا ہے کہ آج اُن کےنام لیوا اور نامور نہ صرف یہ کہ اسے سود نہیں سمجھتے بلکہ شاہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے خلاف فتویٰ بھی دیتے ہیں اور شاید اسی کا نام رد تقلید ہے۔ نوٹ:اگر حوالےکے لیے مذکورہ تفسیر دیکھنی ہو تو ہمارے فاضل دوست محترم جناب پروفیسر عبدالقیوم صاحب جلالانی حفظہ اللہ کی لائبریری سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔(بصد شکریہ) اور ربا سے متعلق آپ پہلے باب میں فرمان الٰہی پڑھ چکے ہیں۔ ﴿أَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا[3] ”حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
Flag Counter