Maktaba Wahhabi

241 - 545
جس سے منع کیا گیا ہے۔ نوٹ: اگرچہ امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ نے دونوں میں سے کسی ایک قیمت پر متفق ہونے کو جائز قراردیا ہے، تاہم یہ محتاج دلیل ہے کیونکہ ایک چیز کی دو قیمتیں مقرر کرنا ہی اصل غلطی ہے، جیسا کہ آپ گزشتہ صفحات میں کی گئی بحث میں پڑھ چکے ہیں کہ دو قیمتوں میں کم قیمت لے ورنہ (فَلَهُ أَوْكَسُهُمَاأَوِلرِّبَا)کے تحت سود ہوگا۔ دورِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تجارتی مثالیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مبارک زمانہ میں پانچ طرح سے بیع کی جاتی تھی: 1۔نقد رقم حاصل کرکے چیز بھی اُسے نقد دے دی جاتی ۔ 2۔چیز تو نقد دے دی جاتی لیکن رقم اُدھار کر لی جاتی(قیمت میں اضافہ کئے بغیر)۔ 3۔چیز تو نقد دے دی جاتی لیکن رقم اُدھار کر لی جاتی اور خریدارکی تنگدستی کے پیش نظر قیمت میں کچھ کمی کر کے رعایت کردی جاتی۔ 4۔چیز تو نقد دے دی جاتی لیکن رقم اُدھار کر کے (قیمت میں اضافہ کئے بغیر) قسطوں کی شکل میں وصول کی جاتی تاکہ خریدار کو آسانی ہو۔ 5۔رقم تو نقد دے دی جاتی لیکن چیز اُدھار کر لی جاتی (بیع سلم کی شکل میں) مذکورہ طریقہ کار سے متعلق احادیث میں مثالیں موجود ہیں جو حسب ذیل ہیں۔ 1۔نقد تجارت کی مثال: حضرت عروہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: (أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطَاهُ دِينَارًا يَشْتَرِي لَهُ بِهِ شَاةً ، فَاشْتَرَى لَهُ بِهِ
Flag Counter