Maktaba Wahhabi

244 - 545
مذکورہ حدیث سے مستنبط مسائل 1۔دوکاندار کو اپنی چیز نقد اور اُدھار دونوں طرح بیچنے کا اختیار ہےاور یہ اُسکی اپنی مرضی پرمنحصر ہے۔ 2۔ خریدار تاجر کو اُدھار دینے پر مجبور نہیں کرسکتا جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قاصد کودوبارہ نہیں بھیجا، 3۔اُدھار کا لین دین بھی جائز ہے ورنہ آپ قاصد کو اُدھار کے لیے نہ بھیجتے۔ 4۔دوکاندار کے اُدھار نہ دینے پر خریدار کو ناراض نہیں ہونا چاہیے(جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ناراضگی کا اظہار نہ فرمایا) 5۔دوکاندار چاہے تو صرف نقد پر چیز فروخت کرے اور اُدھار قطعی بند رکھے اُسے اختیار ہے(جیسا کہ حدیث سے واضح ہے)۔ 6۔اگر اُدھار میں قیمت بڑھانے کا عمل مستحسن ہوتاتو آپ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ عنہا کی خوشی کے لیے ضرور اُسے زیادہ رقم آفر کرتے لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا نہیں کیا۔ 3۔کم قیمت پر اُدھار کی مثال: عَنْ حُذَيْفَةَ ، حَدَّثَهُمْ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ((تَلَقَّتِ الْمَلَائِكَةُ رُوحَ رَجُلٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ)) ، قَالُوا : أَعَمِلْتَ مِنَ الْخَيْرِ شَيْئًا قَالَ : ((كُنْتُ آمُرُ فِتْيَانِي أَنْ يُنْظِرُوَيَتَجَاوَزُو ا عَنِ الْمُوسِرِ ))، قَالَ : ((قَالَ فتَجَاوَزُو ا عَنْهُ.))[1] سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سے پہلے لوگوں
Flag Counter